Urdu-Master-33

SGGS page 1228 – 1270
سارگ مہلا ੫॥
مائیِ ریِ ارِئو پ٘ریم کیِ کھورِ ॥
درسن رُچِت پِیاس منِ سُنّدر سکت ن کوئیِ تورِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پ٘ران مان پتِ پِت سُت بنّدھپ ہرِ سربسُ دھن مور ॥
دھ٘رِگُ سریِرُ است بِسٹا ک٘رِم بِنُ ہرِ جانت ہور ॥੧॥
بھئِئو ک٘رِپال دیِن دُکھ بھنّجنُ پرا پوُربلا جور ॥
نانک سرنھِ ک٘رِپا نِدھِ ساگر بِنسِئو آن نِہور ॥੨॥੧੦੧॥੧੨੪॥
لفظی معنی:
پریم کی کھور۔ پیار سے مخمور۔ درسن رچت۔ دیدار کی خواہش۔ سکت نہ کوئی تور۔ کوئی توٹ نہیں سکتا۔ رہاؤ۔ پران ۔ زندگی ۔ مان ۔ وقار ۔ پت ۔ عزت۔ پتا۔ باپ۔ ست ۔ بیٹا ۔ فرزند۔ ہر ۔ خدا ہے ۔ سر یس ۔ سب کچھ ۔ دھن۔ سرمایہ۔ مور ۔ میرا (1) دھرگ۔ لعنت ۔ سریر۔ جسم۔ است۔ ہڈیاں۔ یسٹا گندگی ۔ کر ۔ کبیڑے ۔ بن ہر ۔ بغیر ۔ کدا ۔ جانت ہور۔ دوسروں کی پہچان (1) کرپال۔ مہربان ۔ دین دکھ ۔ بھنجن۔ غریب نواز۔ پر ۔ پوربلا۔ قدیمی ۔ جور ۔ سہار۔ کر پاندھ ۔ مہربانیوں کا کزانہ ۔ ونسیؤ۔ مٹایؤ۔ آن ۔ دیگر ۔ نہور۔ محتاجی
ترجمہ:
اے ماں (مجھے) میرے دل میں پیار کے نشے کا خمار ہے ۔ میرے دل میں اسکے پیار کی تشنگی ہے ۔ جیسے کوئی توڑ نہیں سکتا ۔ رہاؤ۔ میرے لئے زندگی وقار ۔ عزت باپ فرزند رشتہ دار سرامیہ اور سب کچھ ہی ہے جو خدا کے علاوہ لنعت ہے اس جسم کو ہڈیوں ارو گندھ کو جو خدا کے علاوہ کسی دوسرے سے تعلق اور اور رشتہ بناتا ہے ۔(1) جس سے پہلا قدیمی رشتہ ہوتا ہے مہربان غریب نواز اس پر مہرباں ہوت اہے ۔ اے نانک تو رحمان الرحیم کے زیر سایہ آتا ہے تو خداوند کریم اسکی سب محتاجیاں مٹا دیتا ہے ۔

سارگ مہلا ੫॥
نیِکیِ رام کیِ دھُنِ سوءِ ॥
چرن کمل انوُپ سُیامیِ جپت سادھوُ ہوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
چِتۄتا گوپال درسن کلملا کڈھُ دھوءِ ॥
جنم مرن بِکار انّکُر ہرِ کاٹِ چھاڈے کھوءِ ॥੧॥
پرا پوُربِ جِسہِ لِکھِیا بِرلا پاۓ کوءِ ॥
رۄنھ گُنھ گوپال کرتے نانکا سچُ جوءِ ॥੨॥੧੦੨॥੧੨੫॥
لفظی معنی:
نیکی ۔ اچھتی ۔ دھن۔ لگن۔ عادت۔ سوئے ۔ شہرت ۔ چرن کمل انوپ سوآمی ۔ مالک کے انوکھے پاک پاؤں ۔ جپت۔ یادوریاض سے ۔ سادہو ۔ منزل ۔ روحانی یافتہ ۔ روحانی زندگی بسر کرنیوالا نیک انسان ۔ رہاؤ جیو دا۔ دل میں خیال کرنا۔ گوپال۔ خدا۔ درسن ۔ ددیار ۔ گملا۔ گناہ۔ بکار انکر۔ برائیوں کا پھٹار۔ کھوئے ۔ مٹادیتا ہے ۔ پرا پور پ ۔ پہلے کئے ہوئے ۔ لکھیا۔ تحریر ۔ برلا۔ کوئی ہی ۔ رون گن گوپال ۔ الہٰی اوصاف کی یاد۔ کرتے ۔ کارساز ۔ کرتار ۔ کرنیکی توفیق رکھنے والا۔ سچ ۔ صدیوی جوئے ۔ جو
ترجمہ:
خدا میں دلچپسی رکھنا نیک کام ہے خدا کے پائے پاک جو انوکھے اور نرالے ہیں مراد الہٰی سایہ میں اسکی یاد وریاض کرنے سے انسان خدا رسیدہ روحانی واخلاقی منزل یافتہ انسان بن جاتا ہے مراد سادہو ہو جاتا ہے ۔ رہاؤ۔ دل میں الہٰی دیدار کا خیال رکھنے سے گناہ دور ہوجاتے ہیں۔ خدا برائیوں کے بیج جو تیرے دل میں نشوونما پار ہے ہیں سب مٹا دیگا(1) اے نانک اسی کو جستجو ہوتی الہٰی حمدو ثناہ کرنیکی جس کے اعمالنامے میں پہلے سے تحریر ہوتا ہے کوئی ہی ہوتا ہے جسے یہ نصیب ہوا اس سچے صدیوی کا خدا کا ۔

سارگ مہلا ੫॥
ہرِ کے نام کیِ متِ سار ॥
ہرِ بِسارِ جُ آن راچہِ مِتھن سبھ بِستھار ॥੧॥ رہاءُ ॥
سادھسنّگمِ بھجُ سُیامیِ پاپ ہوۄت کھار ॥
چرناربِنّد بساءِ ہِردےَ بہُرِ جنم ن مار ॥੧॥
کرِ انُگ٘رہ راکھِ لیِنے ایک نام ادھار ॥
دِن ریَنِ سِمرت سدا نانک مُکھ اوُجل دربارِ ॥੨॥੧੦੩॥੧੨੬॥
لفظی معنی:
الہٰی نام ست ۔ سچ و حقیقت والی سمجھ بلند رتبے والی ہے ۔ خدا کو بھلا کر دوسرے کاموں میں رجوع کرتے ہیں توجہ دیتے ہیں وہ تمام بیکار ہو جاتے ہیں۔ رہاؤ۔ سادہوؤں کی صحبت و قربت میں یاد خدا کو کیا کر اس سے سارے گناہ مٹ جائے ہیں۔ خدا کو دل میں بسانے سے تناسخ یا آواگون نہیں ہوتا (1) جنکی اپنی کرم عنایت سے حفاظت کرتا ہے اپنے نام ست سچ حق و حقیقت کا اسرا دیتا ہے ۔ اے نانک۔ روز و شب ہمیشہ اسکی یا دور ریاض خدا کی عدالت میں سرخرو ہوتاہے ۔

سارگ مہلا ੫॥
مانیِ توُنّ رام کےَ درِ مانیِ ॥
سادھسنّگِ مِلِ ہرِ گُن گاۓ بِنسیِ سبھ ابھِمانیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دھارِ انُگ٘رہ اپنیِ کرِ لیِنیِ گُرمُکھِ پوُر گِیانیِ ॥
سرب سوُکھ آننّد گھنیرے ٹھاکُر درس دھِیانیِ ॥੧॥
نِکٹِ ۄرتنِ سا سدا سُہاگنِ دہ دِس سائیِ جانیِ ॥
پ٘رِء رنّگ رنّگِ رتیِ نارائِن نانک تِسُ کُربانیِ ॥੨॥੧੦੪॥੧੨੭॥
لفظی معنی:
ماتی ۔ پروان ۔ ونسی ۔ مٹی ۔ ابھیمان ۔ غرور ۔ رہاؤ۔ دھار انگریہ ۔ مہربانی کر ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ گیانی ۔ عالم۔ گھنیرے ۔ بیشمار ۔ دھیانی ۔ توجہ دینے والا(1) لکٹ ۔ نزدیک۔ دیہہ دس ۔ ہر جگہ۔ جانی ۔ شہرت۔ پرایہ رنگ رتی ۔ پیارے کے پیار میں محو۔
ترجمہ:
اے انسان تجھے الہٰی گھر میں وقار اور محدر قیمت حاصل ہوگی ۔ اگر صحبت و قربت میں محبوبان خدا کے ستھ ملکر حمدوثناہ کرے تو تیر مضر وری مٹ جائیگی ۔ رہاؤ۔ جسے خدا نے اپنی کرم و عنائیت سے اپنالیا وہ مرید مرشد ہوکر روحانیت اور روحانی زندگی کا علمبردار ہوگیا ۔ اسے ہر طرح کا سکون خوشیاں اور الہٰی دیدار میں دھیان لگنے لگتا ہے ۔ (1) جسے تربت حاصل ہو گئی وہ کدا پرست ہو جاتا ہے سارے عالم میں شہرت حاصل ہو جاتی ہے ۔ اے نانک میں اس انسان پر قربان ہوں پیارے پیار میں محو ومجذوب ہو جاتا ہے ۔

سارگ مہلا ੫॥
تُء چرن آسرو ایِس ॥
تُمہِ پچھانوُ ساکُ تُمہِ سنّگِ راکھنہار تُمےَ جگدیِس ॥ رہاءُ ॥
توُ ہمرو ہم تُمرے کہیِئےَ اِت اُت تُم ہیِ راکھے ॥
توُ بیئنّتُ اپرنّپرُ سُیامیِ گُر کِرپا کوئیِ لاکھےَ ॥੧॥
بِنُ بکنے بِنُ کہن کہاۄن انّترجامیِ جانےَ ॥
جا کءُ میلِ لۓ پ٘ربھُ نانکُ سے جن درگہ مانے ॥੨॥੧੦੫॥੧੨੮॥
لفظی معنی:
ایس ۔ ایشور ۔ خدا۔ تمیہہ۔ تو ہی ۔ بچھان ۔ پہچاننے والا۔ ساک ۔ رشتہ دار۔ سنگ۔ ساتھ۔ راکھنہار۔ مہافظ۔ جگدیس ۔ مالک عالم ۔ رہاؤ۔ ہمرو۔ ہمرا۔ تمرے ۔ تیرے ۔ ات اُت۔ یہاں وہاں۔ راکھے ۔ محافظ ۔ کپر نپر۔ نہائت وسیع ۔ لاکھے ۔ سمجھتا ہے (1) بکنے ۔ بولے ۔ انتر جامی ۔ اندرونی راز جاننے والا۔ درگہے مانے ۔ خدا کی عدالت میں وقار و عظمت و حشمت پاتے ہیں۔
ترجمہ:
اے خدا تیرے پاوں وقدموں کا ہے آسرا مجھے۔ تجھ سے ہی پہچان میری تو ہی سمبند بھی ہے میرا۔ تو ہی میرا ساتھی اور محافظ تو ہی ہے مالک میرا۔ رہاؤ۔ اے خدا تو ہے ہمارا ہم تیرے ہیں تو ہی ہر دو عالموں میں ہے محافظ ہمارا۔ اے مالک تو بلند ووسیع ہنستی کا ملاک ہے رحمت مرشد سے کسی نے اسے سمجھا ہے (1) بغیر بولے بغیر کہے کہانی اندرونی راز دل ہے جانتا ۔ اے نانک۔ جنکو دیتا ہے ملاپ اپنا خدا وہ خدا کے گھر قدریں پاتے ہیں۔

سارنّگ مہلا ੫ چئُپدے گھرُ ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ بھجِ آن کرم بِکار ॥
مان موہُ ن بُجھت ت٘رِسنا کال گ٘رس سنّسار ॥੧॥ رہاءُ ॥
کھات پیِۄت ہست سوۄت ائُدھ بِتیِ اسار ॥
نرک اُدرِ بھ٘رمنّت جلتو جمہِ کیِنیِ سار ॥੧॥
پر د٘روہ کرت بِکار نِنّدا پاپ رت کر جھار ॥
بِنا ستِگُر بوُجھ ناہیِ تم موہ مہاں انّدھار ॥੨॥
بِکھُ ٹھگئُریِ کھاءِ موُٹھو چِتِ ن سِرجنہار ॥
گوبِنّد گُپت ہوءِ رہِئو نِیارو ماتنّگ متِ اہنّکار ॥੩॥
کرِ ک٘رِپا پ٘ربھ سنّت راکھے چرن کمل ادھار ॥
کر جورِ نانکُ سرنِ آئِئو گد਼پال پُرکھ اپار ॥੪॥੧॥੧੨੯॥
لفظی معنی:
ہر بھج۔ خدا کو یاد کر ۔ آن کرم ۔ دیگر اعمال۔ بکار۔ بیفائدہ ۔ مان ۔ وقار ۔ غرور۔ موہ ۔ دنیاوی محبت۔ ترشنا۔ خواہش۔ بجھت۔ ختم نہیں ہوتی ۔ کال گرس سنسار ۔ موت دنیا کو کھا رہی ہے ۔ رہاؤ ۔ کھات ۔ کھاتے ہوئے ۔ پیوت ۔ پیتے ہوئے ۔ ہست ۔ ینتے ۔ سودت ۔ سونے میں ۔ اودھ ۔ عمر۔ بیتی ۔ گذاری ۔ آسار ۔ بیخبری ۔ غفلت۔ نرک ۔ دوزخ ۔ا ور پیٹ ۔ بھرمنت۔ بھٹکتا ۔ جلتو۔ جلتا۔ جیہہ کینی ساز۔ موت نے سنبھال کی ۔ پردرہو۔ فریب کاری ۔ بکار۔ بدکاری ۔ نندا۔ بدگوئی ۔ پاپ ۔ گناہ ۔ رت ۔ محو۔ کر جھار۔ خالی ہاتھ ۔ بوجھ سمجھ۔ تم لالچ۔ موہ ۔ دنیاوی محبت ۔ مہاں اندھار۔ بھاری بیخبری ۔ نا سمجھی کے اندھیر غبار میں (2) وکھ ٹھگوری ۔ روحانی زندگی ختم کرنیوالی زیر یلی دہوکا فریب والی بوٹی ۔ کھائے موٹھو کھا کر لٹ جاتا ہے ۔ چت نہ سرجنہار۔ پیدا کرنیوالے کا دل میں خیال نہیں۔ گپت۔ پوشیدہ۔ نیارو ۔ علیحدہ۔ ماتنگ ۔ ہاتھ۔ مت سمج ۔ اہنکار۔ غرور (3) آدھار۔ آسرا۔ کو جوڑ ۔ ہاتھ باندھ کر۔ گوپال۔ خدا۔ اپار۔ نہایت وسیع۔
ترجمہ:
اے انسان خدا کی بندگی کیا کر دیگر کام بیفائدہ ہیں گرور دنیاوی محبت اور خواہشات دور نہیں ہوتئیں عالم روحانی و اخلاقی موت مر رہا ہے ۔ رہاؤ۔ کھاتے پیتے ہنتے ، سوتے ، بیخبری ، اور نافہمی میں گذر رہی ہے ۔ پیٹ کے دوزخ مین بھٹکتے جلتے آخر موت کے بس پڑتا ہے (1) فریب کاری بد کاری بدکاری گناہگاری میں محو اس عالم سے خالی ہاتھ چلا جاتا ہے ۔ سچے مرشد کے بغیر سمجھ نہیں آتی لالچ محنت کے اندھیر غبار اور جہالت میں گذرتی ہے (2) روحانی واخلاقی موت لانیوالی دنیاوی دولت کی فریب کاری میں اخلاقی و روحانی زندگی لٹا دیتا ہے ۔ دل میں خدا کا خیال نہیں۔ خود پسندی کے غرور میں ہاتھی کی مانند غرور میں محو رہتا ہے ۔ خدا دل میں پوشیدہ ہے ۔ مگر اس سے علیحدہ ہے (3) خدا وندکریم اپنے محبوب سنتوں کو اپنے زیر سایہ رکھ کر اس سے بچاتا ہے ۔ دونوں ہاتھ باندھ کر اے خدا نانک تیری پناہ میں آئیا ہے ۔

سارگ مہلا ੫ گھرُ ੬ پڑتال
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سُبھ بچن بولِ گُن امول ॥
کِنّکریِ بِکار ॥
دیکھُ ریِ بیِچار ॥
گُر سبدُ دھِیاءِ مہلُ پاءِ ॥
ہرِ سنّگِ رنّگ کرتیِ مہا کیل ॥੧॥ رہاءُ ॥
سُپن ریِ سنّسارُ ॥
مِتھنیِ بِستھارُ ॥
سکھیِ کاءِ موہِ موہِلیِ پ٘رِء پ٘ریِتِ رِدےَ میل ॥੧॥
سرب ریِ پ٘ریِتِ پِیارُ ॥
پ٘ربھ سدا ریِ دئِیارُ ॥
کاںئیں آن آن رُچیِئےَ ॥
ہرِ سنّگِ سنّگِ کھچیِئےَ ॥
جءُ سادھسنّگ پاۓ ॥
کہُ نانک ہرِ دھِیاۓ ॥
اب رہے جمہِ میل ॥੨॥੧॥੧੩੦॥
لفظی معنی:
شبھ ۔ نیک۔ اچھے ۔ بچن بول۔ بات کہنی ۔ گن امول بیش قیمت وصف ہے ۔ کہ کری ۔ بکار ۔ کیوں کرتے ہو فضول غلامی ، برائیوں کی غلامی ، محل ٹھکانہ ۔ ہر سنگ رنگ ۔ خدا کے ساتھ پیار۔ مہاکیل ۔ بھاری پیار ۔ رہاؤ۔ سین ۔ خوآب ۔ متھنی بستھار۔ جھوٹا پھیلاؤ۔ سکھی ۔ ہمراہی ۔ موہ موہلی ۔ محبت میں گرفتار ہے ۔ پر ی ہپریت ۔ پیارے کا پیار۔ روے ۔ دلمیں ۔ سرب سب کو ۔ دیار ۔ دیال ۔ مہربان۔ کائیں۔ کیوں۔ آن ۔ دیگر ۔ رپیئے ۔ رچی ۔ محبت۔ کیجسئے ۔ محو ومجذوب ۔ سادھ سنگ ۔ محبت پاکدامن سادہوا۔ جیہہ میل۔ موت سے واسطہ ۔
ترجمہ:
اے بدیوں برائیوں کے غلام سوچ سمجھ اچھے بول بول اوصاف بیش قیمت ہیں کلا مرشد میں دھیان لگا اس سے ٹھکانہ میلگا۔ الہٰی صحبت و ساتھ سے روحانی سکون اور خوشیاں حاصل ہوتی ہے ۔ رہاؤ۔ یہ دنیای ایک خواب ہے اور جھوٹ اپھیلاؤ ہے اے ساتھی اس جھوٹ کی محبت میں کیوں گرفتار ہو رہا ہے ۔ الہٰی صحبت اور محبت میں محو و مجذوب رہو ۔ جب صحبت پاکدامن سادہو حاصل ہوجائے تو اے نانک بتادے کہ خدا میں دھیان سے اخلاقی و روحانی موت مٹ جاتی ہے ۔

سارگ مہلا ੫॥
کنّچنا بہُ دت کرا ॥
بھوُمِ دانُ ارپِ دھرا ॥
من انِک سوچ پۄِت٘ر کرت ॥
ناہیِ رے نام تُلِ من چرن کمل لاگے ॥੧॥ رہاءُ ॥
چارِ بید جِہۄ بھنے ॥
دس اسٹ کھسٹ س٘رۄن سُنے ॥
نہیِ تُلِ گوبِد نام دھُنے ॥
من چرن کمل لاگے ॥੧॥
برت سنّدھِ سوچ چار ॥
ک٘رِیا کُنّٹِ نِراہار ॥
اپرس کرت پاکسار ॥
نِۄلیِ کرم بہُ بِستھار ॥
دھوُپ دیِپ کرتے ہرِ نام تُلِ ن لاگے ॥
رام دئِیار سُنِ دیِن بینتیِ ॥
دیہُ درسُ نیَن پیکھءُ جن نانک نام مِسٹ لاگے ॥੨॥੨॥੧੩੧॥
لفظی معنی:
کپنحنا ۔ سونا۔ بہودت کر۔ خیرات کرنا۔ بھوم۔ زمین۔ ارپ۔ بھینٹ ۔ دھرا ۔ دینی ۔ انک۔ بیشمار ۔ سوچ۔ پاک نام تل۔ ست ۔ سچ حق وحقیقت کے برابر ہ نہیں۔ رہاؤ۔ بھنے ۔ گہے ۔ سرون سنے ۔ کانوں سے سنے ۔ نام دھنے ۔ الہٰی نام کی صحبت(1) برت۔ پرہیز گاری ۔ سندھ ۔ سندھیا۔ روزہ مرہ کا وقتوں کے مطابق پاٹھ۔ کریا۔ کنٹ نہ اہار۔ بغیر کچھ کھائے پیئے زیارت ۔ پرس۔ بغیر چھوہ ۔ پاکسار۔ رسوئی ۔ باورچی ۔ نولی کرم۔ پیٹ اور انٹریوں کی صفائی۔ بہو بستھار ۔ بہت پھیلاؤ۔ دہوپ دیپ ۔ چراغان کرنا خوشبو کرنی ۔ رام دیار۔ مہربان خدا۔ درس ۔ دیدار۔ نین پیکھؤ۔ آنکھوں سے دیکھوں ۔ نام مٹ لاگے ۔ نام ۔ ست سچ حق وحقیقت میٹھایا پیارا لگتا ہے ۔
ترجمہ:
اگر کوئی انسان بہت ساسو نا دان کرتا ہے زمین بھینٹ کرتا ہے کئی طریقوں جسم پاک بناتا ہے الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کے برابر نہیں۔ اے دال کدا سے پیار کر اور سیر نو ۔ رہاؤ۔ اگر کوئی چاروں دیدوں کو زبان سے بیان کرتا ہے ۔ اٹھاراں سمرتیاں کانوں سے سنتا ہے مگر خدا کے نام سچ حق وحقیقت کے برابر نہیں اسکی لگن اور پیار کے (1) پرہیز گاری ۔ تینوں وقت کے روزانہ عرض و گذارش اور بغیر کھانے پینے کے زیارت گاہون کی زیارت بغیر کسی چھوہ جسمانی پاکیزگی کھانا تیار کرنا ہولی کرکے پیٹ کی صفائی کرنا۔ چراغاں کرنا اور خوشبو کے لئے دہوپ دینا یہ تمام خدا کی کوشنودی حاصل کرنیکی کوشش الہٰی نا جوست ہے صدیوی ہے سچ ہے حق اور حقیقت کے برابر نہیں۔ اے مہربان خدا میری عرض و گذارش من اپنا دیدار بخش تاکہ تیرا دیدار آنکھوں سے کرو ں تیرے خدمتگار نانک کو یہ پیارا او رمیٹھا لگتا ہے ۔

سارگ مہلا ੫॥
رام رام رام جاپِ رمت رام سہائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سنّتن کےَ چرن لاگے کام ک٘رودھ لوبھ تِیاگے گُر گوپال بھۓ ک٘رِپال لبدھِ اپنیِ پائیِ ॥੧॥
بِنسے بھ٘رم موہ انّدھ ٹوُٹے مائِیا کے بنّدھ پوُرن سربت٘ر ٹھاکُر نہ کوئوُ بیَرائیِ ॥
سُیامیِ سُپ٘رسنّن بھۓ جنم مرن دوکھ گۓ سنّتن کےَ چرن لاگِ نانک گُن گائیِ ॥੨॥੩॥੧੩੨॥
لفظی معنی:
جاپ۔ یاد کیا کر۔ رمت۔ اسمیں محو ہونے سے ۔ رام سہائی ۔ خدامددگار ہوتا ہے ۔ سنتں کے چرن ۔ محبوبان الہٰی ۔ کام شہوت ۔ کرودھ ۔ غصہ۔ لوبھ ۔ لالچ۔ تیاگے چھوڑے ۔ گرگوپال ۔ مرشد خدا مہربان ہوتا ہے تو جسکی انہیں جستجو ہے پاتے ہیں(1) بھٹکن دنیاوی محبت لاعلمی اور دنیاوی دولت کی غلامی ختم ہوئی کامل ہر جگہ بسنے والا مالک جسکا کوئی دشمن نہیں ایسا مالک خدا وند کریم جس پر مہربان ہو جاتا ہے ۔ اسکا تناسخ مٹ جاتا ہے اے نانک سنتوں کے پاؤں پڑ کر حمدوثناہ کرتا ہے ۔

سارگ مہلا ੫॥
ہرِ ہرے ہرِ مُکھہُ بولِ ہرِ ہرے منِ دھارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
س٘رۄن سُنن بھگتِ کرن انِک پاتِک پُنہچرن ॥
سرن پرن سادھوُ آن بانِ بِسارے ॥੧॥
ہرِ چرن پ٘ریِتِ نیِت نیِتِ پاۄنا مہِ مہا پُنیِت سیۄک بھےَ دوُرِ کرن کلِمل دوکھ جارے ॥
کہت مُکت سُنت مُکت رہت جنم رہتے ॥
رام رام سار بھوُت نانک تتُ بیِچارے ॥੨॥੪॥੧੩੩॥
لفظی معنی:
مکھو بول ۔ منہ سے بولو۔ ہرے من دھارو۔ خدا دل میں بساؤ ۔ سرون سنن ۔ کانوں سے سننا ۔ بھگت کرن ۔ عبادت کرنے سے ۔ انک پاتک۔ بیشمار گناہ۔ پنہہ چرن۔ پچھتاوے کے اعمال۔ سرن پورن سادہو ۔ کامل خدا رسیدہ پاکدامن سادہو کی پناہ ۔ آن بان وسارے ۔ دوری عادات بھلائے (1) ہر چرن پریت نیت۔ پائے الہٰی کا گرویدہ ہونا۔ مہانیت ۔ طہایت ۔پاک ۔ بھے ۔ خوف کلمل دوکھ جارے ۔ گناہ اور عیب جالا دیتا ہے ۔ کہت مکت ۔ کہنے سے نجات ملتی ہے ۔ سنت مکت ۔ سننے سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ رہت ۔ ایسے رہنے والے ۔ جنم رہتے تناسخ سے نجات پاتے ہیں۔ رام رام سار بھوت۔ الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت سارے مذہبوں کا سبدھانت ۔ یا بنیادی ۔ نقطہ یا حقیقی بلند نعمت ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان منہ سے خدا کا نام لو دل میں بساؤ۔ رہاؤ۔ کانوں سے نام سننا عبادت اور بندگی کرنی یہی بیشمار گناہوں کو مٹانے کے لئے پچھتانا ایک مذہبی اعمال ہے اور صحبت مرشد یا پداکمن سادہو بری عادات و عیبوں کو دور کرتی ہے ۔ (1) خدا کی پناہ و سایہ و پیار پاک و پائس بناتا ہے خدمتگار کا کوف دور کرکے ساری برائیاں بد کاریاں اور عیب و گناہ جال دیتا ہے ۔ خدا کا نام لینےسننے نجات حاصل ہوتی ہے تناسخ مٹ جاتا ہے اے نانک۔ سارے خیالات اے نانک نتیجہ حقیقت بیناد خدا کا نام جو ست ہے صدیوی ہے سچ ہے حق ہے حقیقت ہے ۔ سدھانت ہے ۔

سارگ مہلا ੫॥
نام بھگتِ ماگُ سنّت تِیاگِ سگل کامیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پ٘ریِتِ لاءِ ہرِ دھِیاءِ گُن گد਼بِنّد سدا گاءِ ॥
ہرِ جن کیِ رین باںچھُ دیَنہار سُیامیِ ॥੧॥
سرب کُسل سُکھ بِس٘رام آندا آننّد نام جم کیِ کچھُ ناہِ ت٘راس سِمرِ انّترجامیِ ॥
ایک سرن گوبِنّد چرن سنّسار سگل تاپ ہرن ॥
ناۄ روُپ سادھسنّگ نانک پارگرامیِ ॥੨॥੫॥੧੩੪॥
لفظی معنی:
بھگت۔ بندگی و عبادت ۔ ماگ ۔ مانگ۔ تیاگ۔ چھوڑ ۔ سگل کامی ۔ کام ۔ رہاؤ ۔ پریت لائے ۔ پیار کر ۔ ہر دھیائے ۔ کدا میں دھیان لگا۔ رین ۔ دہول۔ بانچھ ۔ چاہ۔ مانگ۔ دینہار۔ دینے والا (1) کسل ۔ خیروعافیت ۔ خوشحالی۔ بسرام ۔ آرام دیہہ ٹھکانہ ۔ تراس ۔ خوف۔ انتر جامی ۔ اندرونی راز جاننے والا۔ تاپ ہرن ۔ عذآب مٹا نیوالا۔ تاوروپ ۔ کشتی کی طرح ۔ سادھ سنگ۔ سادہو کی صحبت ساتھ ۔ پار گرامی ۔ پارلگانیوالا۔
ترجمہ:
اے انسان سارے کام و اعمال چھور کر خدا رسیدہ محبوبان خدا سے الہٰی نام سچ حق و حقیقت کی عبادت وریاضت و بندگی مانگ ۔رہاؤ۔ پیارومحبت سے خدا میں دھیان لگائیا کرو اور الہٰی حمدوچناہ کیا کؤ۔ خادم خدا کے قدموں کی دہول مانگ خدا دینے والا ہے (1) خدا کا نام ہر طرح سے خیرو عافیئت آرام دیہہ ٹھکانہ اور روحانی سکون کا چشمہ ہے ۔ راز دل جاننے والے خدا کا نام یاد کیا کر اس سے خوف مٹ جاتا ہے خدا کے زیر سایہ رہنے سے عذاب اور جھگڑے مٹ جاتے ہیں۔ نیک پارساؤں خدا رسیدوں پاکدامنوں محبوبان خدا کی صحبت و قربت زندگی اس دنیاوی گہرے سمندر سے پار ہونے کی لئے ایک کشتی ہے ۔

سارگ مہلا ੫॥
گُن لال گاۄءُ گُر دیکھے ॥
پنّچا تے ایکُ چھوُٹا جءُ سادھسنّگِ پگ رءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
د٘رِسٹءُ کچھُ سنّگِ ن جاءِ مانُ تِیاگِ موہا ॥
ایکےَ ہرِ پ٘ریِتِ لاءِ مِلِ سادھسنّگِ سوہا ॥੧॥
پائِئو ہےَ گُنھ نِدھانُ سگل آس پوُریِ ॥
نانک منِ اننّد بھۓ گُرِ بِکھم گار٘ہ توریِ ॥੨॥੬॥੧੩੫॥
لفظی معنی:
پانچ اخلاق دشمن احساسات۔ جو ۔ جب ۔ سادھ سنگ۔ جب ۔ سادہو کی محبت اختیار کی ۔ پگ رؤ۔ اسکے نقش قدم پر چلا۔ رہاؤ درسٹؤ۔ جو زیر نظر ہے دکھائی دے رہا ہے ۔ مان ۔ وقار۔ تیاگ ۔ چھوڑ۔ موہا۔ صحبت ۔ ایکے ہر پت لائے ۔ واحد خدا سے پیار کر۔ سوہا۔ اچھا لگتا ہے (1) گن ندھان ۔ اوصاف کا خزناہ ۔ سگل آس۔ ساری امیدیں۔ آنند۔ سکون ۔ ملا۔ وکھم گار۔ دنیاوی دولت کی سخت گانٹھ توڑدی۔
ترجمہ:
مرشد کے دیدار سے جب الہٰی حمدوثناہ کرتا ہوں جب صحبت مرشد میں خدا میں دھیان لگاتا ہوں تو پانچوں احساسات بد سے نجات ملتی ہے ۔ رہاؤ۔ اس عالم میں جو بھی زیر نظر ہے بوقت اخرت ساتھ جانیوالا نہیں لہذا اس کا وقار اور محبت چھوڑ دے اور پارساوں خدا رسیدہ پاکدامن سادہووں خدا سے پیار کر اس سے عطمت و حشمت حآصل ہوگی (1) اب اوصاف کا خزانہ مل گیا ۔ ساری امیدیں پوری ہو گئیں۔ اے نانک۔ دل کو روحانی خوشی اور سکون حاصل ہو گیا اور مرشد نے دنیاوی دولت کی محبت کی سکت گائٹھ توڑدی ۔

سارگ مہلا ੫॥
منِ بِراگیَگیِ ॥
کھوجتیِ درسار ॥੧॥ رہاءُ ॥
سادھوُ سنّتن سیۄِ کےَ پ٘رِءُ ہیِئرےَ دھِیائِئو ॥
آننّد روُپیِ پیکھِ کےَ ہءُ مہلُ پاۄئُگیِ ॥੧॥
کام کریِ سبھ تِیاگِ کےَ ہءُ سرنِ پرئُگیِ ॥
نانک سُیامیِ گُرِ مِلے ہءُ گُر مناۄئُگیِ ॥੨॥੭॥੧੩੬॥
لفظی معنی:
بیراگ گی ۔ طارق۔ کھوجتی ۔ ڈہونڈتی ۔ درسا۔ دیدار۔ رہاؤ۔ سادہو سنتن ۔ پاکدامن محبوبان خدا ۔ پریؤ۔ پیارے کو۔ ہیرے ۔ دل مین ۔ دھیالؤ۔ دھیان۔ دو۔ انند روپی ۔ روحانی شکل وصورت خوشیوں سے مخمور۔ پیکھ ۔دیکھ کر ۔ محل ٹھکانہ (19 کام کری ۔ کاروبار ۔ تیاگ۔ چھوڑ کر۔ گرمناوؤگی ۔ مرشد کی خوشنودی حاصل کرونگا۔
ترجمہ:
یدار کی جستجو کرتے کرتے میرا دل طارق ہو رہا ہے ۔ رہاؤ ۔ خدمت سادھان و محبوبان خدا سے خدا دل میں بسالیا اس ہتی کا دیدار کرکے اس کے قدموں میں ٹھکانہ لیا۔(1) کاروباری محبت چھوڑ کر پناہ خدا میں رہتا ہوں اے نانک۔ جسکی کرم و عنائیت سے وصل الہٰی ملا ہے ۔ اسکی خوشنودی حاصل کرونگا۔

سارگ مہلا ੫॥
ایَسیِ ہوءِ پریِ ॥
جانتے دئِیار ॥੧॥ رہاءُ ॥
ماتر پِتر تِیاگِ کےَ منُ سنّتن پاہِ بیچائِئو ॥
جاتِ جنم کُل کھوئیِئےَ ہءُ گاۄءُ ہرِ ہریِ ॥੧॥
لوک کُٹنّب تے ٹوُٹیِئےَ پ٘ربھ کِرتِ کِرتِ کریِ ॥
گُرِ مو کءُ اُپدیسِیا نانک سیۄِ ایک ہریِ ॥੨॥੮॥੧੩੭॥
لفظی معنی:
اے خدا میری حالت ایسی ہو گئی ہے جسے تو جانتاہے ۔ رہاؤ ۔میں نے اپنے مان پاپ کو چھوڑ ک محبوب خدا سنت کے پاس اپنے آپ کو فروخت کر دیا ہے مراد اسکا غلام ہو گیا ہوں ۔ ذات ۔ زندگی خاندان کے خیال ل کو چھوڑ کر اب خدا کی حمدوچناہ کرتا ہوں۔ (1) اب میرا واسطہ یا تعلق لوگوں اور اپنے پریوار سے نہیں رہا خدا نے مجھے کرتارتھ ۔مراد اپنی خوشنودی عنایت کر دی ۔ مرشد نے مجھے یہ سبق بخشش کیا ہے اے نانک کہ واحد خدا کی خدمت کرؤ۔

سارگ مہلا ੫॥
لال لال موہن گوپال توُ ॥
کیِٹ ہستِ پاکھانھ جنّت سرب مےَ پ٘رتِپال توُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نہ دوُرِ پوُرِ ہجوُرِ سنّگے ॥
سُنّدر رسال توُ ॥੧॥
نہ برن برن نہ کُلہ کُل ॥
نانک پ٘ربھ کِرپال توُ ॥੨॥੯॥੧੩੮॥
لفظی معنی:
لال۔ خوبصورت ۔ موہن ۔ دلربا۔ دل کو اپنی محبت گرفتار کرنیولا۔ کیٹ کیڑا۔ ہست ۔ ہاتھی ۔ پاکھان جنت۔ پتھر کے کیڑے ۔ سرب میں۔ سب مین بسنے والا۔ پرتاپال ۔ پالنے والا ۔ رہاؤ۔ نیہہ دور۔ دور نہیں۔ پور حضور تنگے ۔ سب کے ساتھ حاضر ناظر ۔ سندر رسال تو۔ خوبصورت رسون کا گھر ۔ ینہہ برن نہ ذات ہے نیہہ کلیہہ کل نہ خاندانون میں تیرا خاندان۔
ترجمہ:
اے خدا تو سرخرو ہے تو دل لبھانے والا ہے تو مالک عالم ہے ۔ تو کیڑے ہاتھی پتھر کے کیڑے سب کا پروردگار ہے ۔ رہاو ۔ تو ساتھ ہے دور نہیں حاضر ناظر ہے اور لطفوں کا چشمہ ہے نہ ذاتوں میں تیری کوئی ذات نہ خاندانوں میں تیرا کوئی خاندان اے نانک ۔ خدا مہربان۔

سارگ مਃ੫॥
کرت کیل بِکھےَ میل چنّد٘ر سوُر موہے ॥
اُپجتا بِکار دُنّدر نئُپریِ جھُننّتکار سُنّدر انِگ بھاءُ کرت پھِرت بِنُ گوپال دھوہے ॥ رہاءُ ॥
تیِنِ بھئُنے لپٹاءِ رہیِ کاچ کرمِ ن جات سہیِ اُنمت انّدھ دھنّدھ رچِت جیَسے مہا ساگر ہوہے ॥੧॥
اُدھرے ہرِ سنّت داس کاٹِ دیِنیِ جم کیِ پھاس پتِت پاۄن نامُ جا کو سِمرِ نانک اوہے ॥੨॥੧੦॥੧੩੯॥੩॥੧੩॥੧੫੫॥
لفظی معنی:
کیل ۔ موج میلے ۔ جوج تماشے ۔ وکھے میل۔ بدکاریوں برائیوں سے ملاپ ۔ چاند سور موہے ۔ چاند اور سورج بھی اپنی محبت کی گرفت میں لے رکھے ہیں۔ اپجتا پیدا ہوتا ہے ۔ بکاروندر ۔ برائیوں بدیوں کا شور وغل ۔ نوپری ۔ جھنتکار سندر۔ خوبصورت جھانروں کا جھنکار۔ چھنکاٹا۔ انگ بھاؤ۔ بیشمار محبتیں ۔ بن گوپال۔ بغیر خدا ۔ وسوہے ۔ دوہکا ۔ لوٹ ۔رہاؤ۔ تین بھونے تینوں عالم دنیامیں ۔ پٹائے رہی ۔ پلیٹ یا گرفت میں لے رکھا ہے ۔ کاچ کرم۔ بد اعمال۔ نہ جات سہی ۔ سہارے یا برداشت نہیں ہوتے ۔ انمت ۔ محو ومجزوب ۔ اندھ دھند۔ لا علم کا موں میں رچت۔ ملوث ۔ جیسے مہا ساگر ہوے ۔ جس طڑح سے بھاری سمندر لہروں کی پھیٹ پڑتی ہے ۔ ہچکو ے پڑتے ہیں۔ (1) ادھرے مراد بیشمار بھٹکن کے بعد لا علمی کے اندھے کوئیں سے بچاؤ۔ ہر سنت الہٰی محبوب۔ جسم کی پھاس۔ موت کا پھندہ مراد روحانی واخلاقی موت کا پھندہ۔ تپت پاون ۔ ناپاک بداخلاق ۔ پاک بنانیوالا ۔
ترجمہ:
دنیاوی دولت موج میلے کھیل تماشے کرتی ہے بدیوں برائیوں میں لگاتی ہے اس نے چاند اور سورج کو بھی اپنی محبت کی گرفت میں لے رکھا ہے ۔اس سے بدیوں برائیوں کا شوعر و غل پیدا ہوت اہے جھانھروں کی چھنکاٹے بیشمار کئی قسم کے محبت پیار میں دہوکا کھاتا ہے انسان لٹ جاتا ہے بغیر خدا ۔ رہاؤ۔ تینوں عالموں کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے ۔ بد اعمال برداشت سے بعید ہیں۔ العمی اور نہ دانست کے بغیر بد عقلی کے اندھیرے میں دنیاوی کاروبار مین محو مجذوب رہتے ہیں۔ اس طڑح سے دکھے کھاتے ہیں۔ جیسے سمند رکی لہریں دھکیلتی ہیں۔ (1) محبوب الہٰی خادم خدا دنیاوی دولت کے تاثرات سے بچاتا ہے اور روحانی و اخلاقی موت کا پھندہ کات دیتا ہے خدا کا بدکاروں بداخلاقوں بدروحو ں کو پاک بنانیوالا الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کو اے نانک اسکے نام کو یاد کیا کرؤ۔

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ سارنّگ مہلا ੯॥
ہرِ بِنُ تیرو کو ن سہائیِ ॥
کاں کیِ مات پِتا سُت بنِتا کو کاہوُ کو بھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دھنُ دھرنیِ ارُ سنّپتِ سگریِ جو مانِئو اپنائیِ ॥
تن چھوُٹےَ کچھُ سنّگِ ن چالےَ کہا تاہِ لپٹائیِ ॥੧॥
دیِن دئِیال سدا دُکھ بھنّجن تا سِءُ رُچِ ن بڈھائیِ ॥
نانک کہت جگت سبھ مِتھِیا جِءُ سُپنا ریَنائیِ ॥੨॥੧॥
لفظی معنی:
سہائی ۔ مددگار ۔ کاں کی ۔ کس کی ۔ مات ۔ ماں۔ پتا۔ باپ۔ ست بیٹا۔ بنتا ۔ بیوی ۔ کو کاہوکو ۔ کون کسی کا ہے ۔ رہاؤ۔ دھن۔ دولت ۔ دھرتی ۔ زمین ۔ سنپت ۔ اثانہ جائیداد ۔ سگلری ۔ ساری ۔ مائیو ۔ اپنائی ۔ جسے اپنی مانتے ہو ۔ تن چھوٹے ۔ موت واقع ہونے پر ۔ گہاتا ہے پسٹائی ۔ پٹستا۔ ملوث (1) دکھ بھنجن ۔ عذاب مٹانیوالے ۔ رچ ۔ رچی ۔ محبت ۔ متھیا۔ مٹ جانے والا۔ سپنارینائی ۔ رات کا خواب۔
ترجمہ:
اے انسان خدا کے بغیر تیرا کوئی مددگار نہیں۔ کون کسی کی ماں ہے اور کون ہے باٌپ کون بیتا اور کون ہے بیوی کون بھائی ہے ۔ رہاؤ۔ یہ دولت زمین جائیداد اور اثاثہ جسے اپنی سمجھتے ہو ۔ جب موت واقع ہو جاتی ہے تو کچھ ساتھ نہیں جاتا تو کیوں اے انسان اس میں گرفتار ہے ۔ غریب نواز غریب پرور عذاب مٹانیوالے سے بالکل دلچسپی نہیں۔ نانک بگولیہ ۔ یہ زندگی رات کے خواب کی مانند ہے ۔ یہ سارا عالم ساری دنیا مٹ جونے والی ہے ۔

سارنّگ مہلا ੯॥
کہا من بِکھِیا سِءُ لپٹاہیِ ॥
زا جگ مہِ کوئوُ رہنُ ن پاۄےَ اِکِ آۄہِ اِکِ جاہیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کاں کو تنُ دھنُ سنّپتِ کاں کیِ کا سِءُ نیہُ لگاہیِ ॥
جو دیِسے سو سگل بِناسےَ جِءُ بادر کیِ چھاہیِ ॥੧॥
تجِ ابھِمانُ سرنھِ سنّتن گہُ مُکتِ ہوہِ چھِن ماہیِ ॥
جن نانک بھگۄنّت بھجن بِنُ سُکھُ سُپنےَ بھیِ ناہیِ ॥੨॥੨॥
لفظی معنی:
کہا ۔ کیوں ۔ وکھیا۔ زہر آلودہ ۔ دنیاوی دولت ۔ پسٹا ہی ۔ ملوث ۔ یا جگ ۔ اس دنیای میں ۔ رہاؤ ۔ کاں کو ۔ کس کا ۔ سنپت۔ جائیداد۔ کاں کی ۔ کس کی ۔ نیہو۔ پریم پیار۔ جو دیسے ۔ جو زیر ۔ نظر ہے ۔ سگل وناسے ۔ سارا مٹ جانیوالا ۔ بادر کی چھاہ ۔ جیسے بادل کا سایہ (1) تج ابھیمان ۔ غرور و تکبر چھوڑ کر ۔ سرن سنتن گہہ۔ سنتن کی پناہ میں رہ ۔ مکت ۔ نجات آزادی ۔ چھن ماہی ۔ فوراً ۔ بھگونت۔ بھجن بن ۔ الہٰی عبادت یا بندگی کے بغیر ۔ سکھ سپنے بھی ناہی ۔ آرام وآسائش خواب میں بھی نہ ہوگی۔
ترجمہ:
اے دل کیوں دنیاوی دولت میں ملوث ہو رہے ہیں ۔ اسکا گرویدہ ہو رہا ہے ۔ اس دنیا میں صدیوی نہیں ایک آتا ہے اور ایک چلا جاتا ہے مراد اگر ایک پیدا ہوتا ہے تو ایک فوت ہو جاتا ہے ۔ رہاؤ۔ صدیوی طور پر نہ سرمایہ نہ جسم نہ جائیداد نہ اثاثہ کسی کا رہتا ہے ۔ اے انسان تو اس سے کس لئے پیار بنا رہا ہے ۔ جو زیر نظر دکھائی دے رہا ہے ۔ سار فناہ ہونیالا ہے جیسے بادل کا سایہ تھوڑے سے نہ معلوم وقفے کے لئے ہوتا ہے (1) اے انسان غرور اور تکبر چھوڑ کر محبوب خدا پاکدامن سنت کی صحبت اختیار کر تاکہ فوراً آزادی ہو جائے اور نجات پاسکے ۔ اے خادم نانک ۔ الہٰی بندگی عبادت وریاضت کے بغیر خواب میں بھی آرام و آسائش نہ پاؤ گے ۔

سارنّگ مہلا ੯॥
کہا نر اپنو جنمُ گۄاۄےَ ॥
مائِیا مدِ بِکھِیا رسِ رچِئو رام سرنِ نہیِ آۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِہُ سنّسارُ سگل ہےَ سُپنو دیکھِ کہا لوبھاۄےَ ॥
جو اُپجےَ سو سگل بِناسےَ رہنُ ن کوئوُ پاۄےَ ॥੧॥
مِتھِیا تنُ ساچو کرِ مانِئو اِہ بِدھِ آپُ بنّدھاۄےَ ॥
جن نانک سوئوُ جنُ مُکتا رام بھجن چِتُ لاۄےَ ॥੨॥੩॥
لفظی معنی:
کہا۔ کیوں۔ جنم ۔ زندگی ۔ گواوے ۔ ضائع کر رہا ہے ۔ مائیا مد۔ دنیاوی دولت کی مستی ۔ وکھیارس۔ زہریلی دنیاوی ددولت کی محبت کے لطف میں۔ رچیؤ ۔ گرویدہ ہو رہا ہے ۔ رہاؤ۔ سپنو۔ خواب۔ لوبھارے ۔ لالچ کرتا ہے ۔ اپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ سگل وناسے ۔ سارا فناہ ہو جات اہے (1) متھیا تن ۔ جسم ۔ ساچے ۔ صدیوی ۔ بدھ ۔ طریقہ ۔ آپ بندھارے اپنے آپ کو پابند اور غلام بناتا ہے ۔ سود ۔ وہی ۔ مکتا آزاد رام بھجن۔ الہٰی بندگی ۔ عبادت وریاضت ۔ چت لاوے ۔ دل لگائے ۔
ترجمہ:
اے انسان کیوں اپنی زندگی برباد کر راہ ہے ۔ دنیاوی دولت میں محو ومجذوب اسکے لطف و مزوں کا گرویدہ ہوکر خدا کے زیر سایہ نہیں رہتا ۔ رہاؤ۔ یہ سارا عالم ایک خواب کی طرح ہے اسے دیکھ کر کیوں دلچاتا ہے ۔ جو پیدا ہوتا ہے آخر فناہ ہو جاتا ہے کوئی صدیوی نہیں رہتا (1) اس انسانی جھوٹے نا پائیدار جسم کو صدیوی اور پائیدار سمجھ کر اس طرح اپنے آپ کو اسکا غلام بنا لیا۔ اے خادم نانک اس وہی انسان نجات پاتا ہے جسکو الہٰی بندگی عبادت وریاضت میں دلچسپی ہے ۔

سارنّگ مہلا ੯॥
من کرِ کبہوُ ن ہرِ گُن گائِئو ॥
بِکھِیاسکت رہِئو نِسِ باسُر کیِنو اپنو بھائِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُر اُپدیسُ سُنِئو نہِ کاننِ پر دارا لپٹائِئو ॥
پر نِنّدا کارنِ بہُ دھاۄت سمجھِئو نہ سمجھائِئو ॥੧॥
کہا کہءُ مےَ اپُنیِ کرنیِ جِہ بِدھِ جنمُ گۄائِئو ॥
کہِ نانک سبھ ائُگن مو مہِ راکھِ لیہُ سرنائِئو ॥੨॥੪॥੩॥੧੩॥੧੩੯॥੪॥੧੫੯॥
لفظی معنی:
من کر۔ دل سے ۔ ہر گن۔ الہٰی اوصاف۔ بکھیاسکت ۔ برائیوں بدیوں میں مشغول ۔ نس باسر۔ روز و شب ۔ کینو ۔ کیا اپنو بھایؤ ۔ جو چاہا۔ رہاؤ۔ اپدیس ۔ سبق نصیحت ۔ واعظ ۔ سنیو نیہہ کانن ۔ کانوں سے نہیں سنا۔ پر وارا۔ غیر عورت ۔ پتایؤ ۔ مشابرت کی ۔ صحبت کی ۔ پرنند۔ دوسروں کی بدگوئی ۔ دھاوت ۔ بھٹکیا۔ سمجھونہ سمجھائیو۔ سمجھانے سے نہیں سمجھتا (1) کہا ۔ کیا۔ کرنی ۔اعمال ۔ جیہ بدھ ۔ جس طرح سے ۔ جنم گوایئوں زندگی برباد کی ۔ اوگن ۔ بد اوصاف۔
ترجمہ:
اے دل کبھی دلچسپی سے الہٰی حمدوثناہ نہیں کی ۔ روز و شب دنیاوی دولت کے زہر آلودہ کاموں مین مشغول رہا اور وہی کیا جو چاہا ۔ رہاؤ۔ واعظ سبق و نصیحت نہ کان لگا کر سنی اور دوسری عورتوں سے لگاؤ اور واسطہ رکھا۔ دوسرں کی بد گوئی کیو جہ سے بھٹکتا رہا سمجھانے پر بھی نہ سمجھا (1) میں اپنے اعمال کی بابت کیا کہوں جس طریقے سے اپنی زندگی برباد کی ۔ اے نانک بتادے کہ میرے دل میں بشیمار اوصاف ہیں مجھے اپنے زیر سایہ رکھو۔

راگُ سارگ اسٹپدیِیا مہلا ੧ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ بِنُ کِءُ جیِۄا میریِ مائیِ ॥
جےَ جگدیِس تیرا جسُ جاچءُ مےَ ہرِ بِنُ رہنُ ن جائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ کیِ پِیاس پِیاسیِ کامنِ دیکھءُ ریَنِ سبائیِ ॥
س٘ریِدھر ناتھ میرا منُ لیِنا پ٘ربھُ جانےَ پیِر پرائیِ ॥੧॥
گنھت سریِرِ پیِر ہےَ ہرِ بِنُ گُر سبدیِ ہرِ پاںئیِ ॥
ہوہُ دئِیال ک٘رِپا کرِ ہرِ جیِءُ ہرِ سِءُ رہاں سمائیِ ॥੨॥
ایَسیِ رۄت رۄہُ من میرے ہرِ چرنھیِ چِتُ لائیِ ॥
بِسم بھۓ گُنھ گاءِ منوہر نِربھءُ سہجِ سمائیِ ॥੩॥
ہِردےَ نامُ سدا دھُنِ نِہچل گھٹےَ ن کیِمتِ پائیِ ॥
بِنُ ناۄےَ سبھُ کوئیِ نِردھنُ ستِگُرِ بوُجھ بُجھائیِ ॥੪॥
پ٘ریِتم پ٘ران بھۓ سُنِ سجنیِ دوُت مُۓ بِکھُ کھائیِ ॥
جب کیِ اُپجیِ تب کیِ تیَسیِ رنّگُل بھئیِ منِ بھائیِ ॥੫॥
سہج سمادھِ سدا لِۄ ہرِ سِءُ جیِۄاں ہرِ گُن گائیِ ॥
گُر کےَ سبدِ رتا بیَراگیِ نِج گھرِ تاڑیِ لائیِ ॥੬॥
سُدھ رس نامُ مہا رسُ میِٹھا نِج گھرِ تتُ گُساںئیِں ॥
تہ ہیِ منُ جہ ہیِ تےَ راکھِیا ایَسیِ گُرمتِ پائیِ ॥੭॥
سنک سنادِ ب٘رہمادِ اِنّد٘رادِک بھگتِ رتے بنِ آئیِ ॥
نانک ہرِ بِنُ گھریِ ن جیِۄاں ہرِ کا نامُ ۄڈائیِ ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
ہر بن ۔ خدا کے بغیر ۔ کیؤ جیوا۔ کیسے زندہ رہوں۔ جگدیش ۔ مالک عالم۔ جس ۔صفت صلاح ۔ جاچؤ ۔ میں چاہتا ہوں۔ رہن نہ جائی ۔ رہا نہیں جا سکتا ۔ رہاؤ۔ کامن ۔ عورت ۔ دیکھو رین ۔ سبائی ۔ ساری رات تیرا دیار کرؤ۔ سر یدھر۔ خدا۔ پیر پرائی۔ دوسروں کا درد۔(1) گنت ۔ حساب ۔ گنتی ۔ گر سبدی ۔کلام مرشد۔ سمائی ۔محو ومجذوب (2) روت روہو۔ چال چلو۔ بسم بھیئے ۔ حیران ہوئے ۔ پر سکون ۔ منوہر ۔ دل کو اپنی محبت میں گرفتار کرنیوالا ۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ سہج سمائی ۔ روحانی سکون میں محو(3) دھن۔ دل چپی ۔ نردھن ۔ کنگال ۔ بوجھ ۔ سمجھ ۔ بجھائی ۔ سمجھائی (4) پریتم ۔ پیارے ۔ پران ۔ زندگی ۔ سجنی ۔ دوست۔ دوت۔ دشمن ۔ دوت ۔ موئے وکھ کھائی ۔ احساسات بد زیریلی دنیاوی دولت کھا کے ختم ہو گئے ۔ جب کی اپجی ۔ جب سے پیدا ہوئی ۔ رنگل ۔ متاثر (5) سہج سمادھ ۔ کامل روحانی سکون یکسوئی ۔ بیراگی ۔ پریمی ۔ نج گھر۔ ذہن نشین ۔ تاری ۔ یکسوئی ۔ (6) سدھ رس نام۔ پاک لطف نام۔ سچ حق و حقیقت۔ تت ۔ اصل حقیقت ۔ سدھ رس نام ۔ پاک صاف والا لہٰی نام ۔ جو سچ ہے حق ہے اور حقیقت ہے ۔ نج گھر ۔اپنے ذاتی گھر مراد ذہن ۔ تت گو سائیں۔ حقیقی مالک ۔ تیہہ ہی ۔ تو نے ہی ۔ من جیہہ ۔ من کو جہاں ۔ تے راکھیا ۔ تو نے رکھا ۔ گرمت ۔ سبق مرشد (7) وڈائی ۔ عطمت ۔ بزرگی بلندی ۔
ترجمہ:
اے مالک تو ہمیشہ فتیحاب ہے مین تیری حمدوثناہ مانگتا ہوں میرا تیرا بغیر زندہ رہنا محال ہے ۔ رہاؤ۔ جیسے بیوی کو خاوند کے ملاپ کی خواہش ہوتی ہے وہ ساری رات انتطار کرتی ہے ایسے ہی مجھے الہٰی دیدار کی خواہش ہے میں ساری عمر اسکے انتطار میں گذار رہا ہوں ۔ اے خدا میرا دل تیری یاد میں محو ہے ۔ خدا ہی دوسرں کے درد کو سمجھا ہے (1) میرا دل الہٰی یاد کے بغیر میرے دل میں فکر مندی اور تغویش نے اپنا گھر بنا لیا ہے ۔ خدا کلام مرشد کے ذریعے ہی مل سکتا ہے یا الہٰی کلام جو مرشد کے وسیلے سے ملتا ہے الہٰی ملاپ کا واحد وسیلہ ہے ۔ اے خداوند کریم مجھ پر کرم فرمائی کر کہ مین تیری یا د میں محو و مجذوب رہون (2) اے دل ایسا راستہ اختیار کرؤ کہ تمہارے دل میں کدا بسا رہے ۔ حیران ہوں کہ دل کو محبت میں جکڑ لینے والے خدا کی حمدوثناہ بیخوف ہو جاتا ہوں اور روحانی و ذہنی سکون پاتا ہوں (3) جب دل مین سچ حق و حقیقت الہٰی نام جو ست ہے بس جائے الہٰی پیار کی متواتر روئیں بہنے لگتی ہیں جو کبھی کم نہیں ہوتیں جو نہایت بیش قیمت ہیں جنکی قیمت کا اندازہ نہیں ہو سکتا۔ بغیر نام جو ست ہے صدیوی ہے ہر انسان روحانی وخلاقی قدروقیمتوں سے کالی اور گنگال ہے ۔ سچے مرشد نے یہ سمھائیا ہے (4) اب پیار خدا میری زندگی بن گیا اور میرے اخلاقی و روحانی دشمن احساسات بد کتم ہو گئے انہیں دنیاوی دولت کی محبت ختم ہوگئی ہے ۔ جتنی محبت اور پیار پیدا ہوا تھا اتنا ہی ہے اب میری روح الہٰی نو رمیں یکسو ہو گئی ہے (5) روحانی و ذہنی سکون پاکر میرا خدا سے مستقل پیار ہو گیا ہے اب الہٰی حمدوچناہ سے مجھے راحت حاصل ہوتی ہے کلام مرشد میں محو ہو نے سے میرے دل و دماغ مراد ذہن میں دھیان لگتا ہے مراد ذہن نشین ہو جاتا ہوں اور پریمی بن جاتا ہوں (6 پاک لطف والا الہٰی نام جو پیارا ہے وہ حقیقی مالک مجھے اپنے ذہن میں مل گیا ہے جہاں اور جیسا اے خدا تو نے رکھا ہے ویسا ہی ہے یہی سبق مرشد سے مجھے ملا ہے (7) برہمارے لڑکے سنکادک سنک سندن اور اندر وغیرہ جب بندگی عبادت و ریاضت تبھی ان کا پیارخدا سے ہوا اے نانک الہٰی نام سے ایک گھڑی کی جدائی سے میں تلملا اٹھتا ہوں پریشان ہو جاتا ہوں میرے لئے الہٰی نام ہی بلند عظمت ہے ۔

سارگ مہلا ੧॥
ہرِ بِنُ کِءُ دھیِرےَ منُ میرا ॥
کوٹِ کلپ کے دوُکھ بِناسن ساچُ د٘رِڑاءِ نِبیرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ک٘رودھُ نِۄارِ جلے ہءُ ممتا پ٘ریمُ سدا نءُ رنّگیِ ॥
انبھءُ بِسرِ گۓ پ٘ربھُ جاچِیا ہرِ نِرمائِلُ سنّگیِ ॥੧॥
چنّچل متِ تِیاگِ بھءُ بھنّجنُ پائِیا ایک سبدِ لِۄ لاگیِ ॥
ہرِ رسُ چاکھِ ت٘رِکھا نِۄاریِ ہرِ میلِ لۓ بڈبھاگیِ ॥੨॥
ابھرت سِنّچِ بھۓ سُبھر سر گُرمتِ ساچُ نِہالا ॥
من رتِ نامِ رتے نِہکیۄل آدِ جُگادِ دئِیالا ॥੩॥
موہنِ موہِ لیِیا منُ مورا بڈےَ بھاگ لِۄ لاگیِ ॥
ساچُ بیِچارِ کِلۄِکھ دُکھ کاٹے منُ نِرملُ انراگیِ ॥੪॥
گہِر گنّبھیِر ساگر رتناگر اۄر نہیِ ان پوُجا ॥
سبدُ بیِچارِ بھرم بھءُ بھنّجنُ اۄرُ ن جانِیا دوُجا ॥੫॥
منوُیا مارِ نِرمل پدُ چیِنِیا ہرِ رس رتے ادھِکائیِ ॥
ایکس بِنُ مےَ اۄرُ ن جاناں ستِگُرِ بوُجھ بُجھائیِ ॥੬॥
اگم اگوچرُ اناتھُ اجونیِ گُرمتِ ایکو جانِیا ॥
سُبھر بھرے ناہیِ چِتُ ڈولےَ من ہیِ تے منُ مانِیا ॥੭॥
گُر پرسادیِ اکتھءُ کتھیِئےَ کہءُ کہاۄےَ سوئیِ ॥
نانک دیِن دئِیال ہمارے اۄرُ ن جانِیا کوئیِ ॥੮॥੨॥
لفظی معنی:
دھیرئے ۔ دھیرج ۔ تسلی تسکین ۔ بھروسا۔ کوٹ کلپ ۔ کروڑوں ۔ جھگڑے ۔ دکھ عذاب بناسن ۔ مٹانیوالا۔ ساچ۔ حقیقت ۔ صدیوی سچا مراد۔ خدا ۔ درڑائے ۔ پختہ کراتا ہے ۔ نیپرا ۔ فیصلہ ۔ رہاؤ۔ کرودھ ۔ نوار ۔ غصہ ۔ ختم کرکے اجلے ہو ممتا۔ خودی وملکیتی احساس جنم ہوا۔ نورنگی ۔ نیئے پیار والا۔ ان بھؤ بسیر۔ دوسرے پیار بھول کر۔ پربھ جاپیا۔ خدا مالگا۔ ہر نرمائل سنگی ۔ پاک ساتھی خدا (1) چنچل مت ۔ بھٹکتی عقل۔ تیاگ ۔ چھوڑ کر۔ بھؤ بھنجن ۔ عذاب مٹانے والا۔ ایک سبد لولاگی ۔ کلام سے پیار ہوا۔ ہر رس چاکھ ۔ الہٰی لطف لیکر ترکھانواری ۔ پیاس بجھائی ۔ مراد مائیا مراد دنیاوی دولت کی پیاس ختم کی (2) ابھرت ۔ جنکو بھرانہ جا سکے ۔ سنچ ۔ اکھٹے کرکے ۔ سبھر سر۔ آخر تک بھرے ۔ گرمت ۔ سبق مرشد۔ ساچ ۔ نہالا۔ خدا کی خوشنودی حاصل کی ۔ من رت۔ ولی پریت ویپار سے ۔ نام رتے ۔ الہٰی نام سچ وحق وحقیقت سے پیار ہوا۔ نیہکیول پاک ۔آوجگاد۔ آغاز سے لیکر مابعد کے زمانے میں (3) موہن ۔ اپنی محبت میں گرفتار کر لینے والے نے ۔ کل وکھ ۔ گناہ۔ نرمل۔ پاک۔ انراگی ۔ پریمی (4) گہر گنبھیر۔ سنجیدہ مستقل مزاج دور اندیش ۔ رتناگر۔ تنا کی کان ۔ بلند پایہ ۔ اور ۔ دوسرا۔ سبد وچار۔ کلام کو سوچ سمجھ کر ۔ بھرم۔ وہم و گمان ۔ بھؤ۔ خوف۔ بھنجن۔ مٹانیوالا۔ جانیا۔ سمجھیا۔ (5) منوا۔ دل مراد دل کے خیالات حد۔ نرمل پد۔ پاک رتبہ ہر رس راتے ادھکائی ۔ الہٰی لطف میں محو و مست بہت سے ۔ چینیا ۔ پہچان کی ۔ بوجھ بجھائی ۔ یہ سبق دیا سمجھائیا (6) اگم اگوچر اناتھ اجونی ۔ انسانی عقل و ہوش رسائی س بلند (1) اناتھ جسکا کوئی مالک نہیں۔ اجونی ۔ موت و پیدائش سے بری ۔ گرمت ۔ سبق مرشد۔ ایکو ۔ واحد ۔ جانیا۔ سمجھیا۔ سبھر بھرے ۔ کسی قسم کی می نہیں رہی ہر طرح سے اطمینان ۔ من ہی نے من مانیا ۔ من نے اپنے من پر اطیمنان کیا (7) گر پر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ اکھتؤ۔ ناقابل بیان ۔ گھیئے ۔ بیان کریں۔ کہؤ کہاوے ۔ سوئی وہی کہتا اور کہلاتا ہے ۔ دین دیال ۔ غریب پرور ۔ رحمان الرحیم اور نہ جانیا کوئی کسی دوسرے کی پہچان نہیں ہوئی ۔
ترجمہ:
خدا کے بگیر میرے دل کو کیسے تسکین حاصل ہوا۔ کروڑوں جھگڑے اور عذاب مٹے جاتے ہیں اگر سچ و حقیقت کا سختی سے پابند ہو جائے اگر اور حق دل میں بس جائے وشواس و یقین سے ۔ اور فیصلے ہو جاتے ہیں ۔ رہاؤ۔ غصہ مٹاکر خودی اور اپنا پن خویشتا مٹانے سے پیار پریم ہمیشہ بنا رہتاہے ۔ دولت اور دوسری محبتیں دور کرنے سے اور کرکے پاک خدا اور ساتھی کی مانگ کی وہ ساتھی ہو گیا (1) دنیاوی دولت کی بھٹکن چھور کر الہٰی ملاپ حاصل ہوا۔ واحد سبق و کلام سے پیار ہوا۔ الہٰی لطف کا مزہ لیکر خواہشات کی تشنگی مٹائی ۔ بلند قسمت سے الہٰی وصل حاصل ہوا (2) نہ پوری ہونیوالی خواہشات پوری ہو ئیں مراد خواہشات مٹ گئین سبق مرشد سے الہٰی خوشنودی حاصل ہوئی دل الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت سے محو و متاثر ہوا جو آغآز و مابعد سے رحمان الرحیم ہے (3) اپنی محبت مین گرفتار کرنیوالے کدا نے میرے دل کو اپنی محبت کی گرفت میں لے لیا اور بلند قسمت سے میرا پیار ہوگیا اور سوچنے سمجھنے سے سارے گناہ دور ہوئے لہذا دل پاک اور پریمی ہو گیا (4) خدا جو نہایت سنجیدہ جو ہیرے جیسے قیمتی اوصاف کی کان ہے ایک سمندر کی مانند ہے اسکےعلاوہ دوسرا کوئی مضبوط نہیں قابل پر ستش نہیں۔ کلام کو سمجھنے سے بھٹکن اور خوف مٹانیوالے کے علاوہ کوئی دوسرا ایسا نہیں (5) دل کو قابو کے پاک رتبے کی سمجھ آئی ہے پہچان کرلی ہے ۔ اب الہٰی لطف مین ہایت محو ومجذوب ہوگیا ہوں۔ سچے مرشد نے سمجھائیا ہے سبق و نصحیت کی ہے اب واحد خدا کے علاوہ کسی سے میری پہچان نہیں میں اسکا کسے ثانی سمجھتا ہوں (6) سبق مرشد سے معلوم ہوا ہے کہ خدا واحد ہے اسکا کوئی ثانی نہیں وہ انسانی عقل و ہوش اور بیان سے بعید ہے اسکا کوئی مالک نہ وہ پیدا ہوتا ہے نہ جنم لیتا ہے سبق مرشد سے سمجھ آتی ہے ۔ اب میری مکمل طور پر تسلی ہو گئی تسکین حاصل ہو گیا ہے اب سنجیدہ اور مستقل مزاج ہو گیا وہں۔ (7) رحمت مرشد سے ہی اس ناقابل بیان کو بیان کیا جا سکتا ہے اے نانک۔ خدا غریب نواز غریب پرور رحمان الرحیم لہذا اسکے بالمقابل اسکا کوئی ثانی سمجھ نہیں آتا۔

سارگ مہلا ੩ اسٹپدیِیا گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
من میرے ہرِ کےَ نامِ ۄڈائیِ ॥
ہرِ بِنُ اۄرُ ن جانھا کوئیِ ہرِ کےَ نامِ مُکتِ گتِ پائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سبدِ بھءُ بھنّجنُ جمکال نِکھنّجنُ ہرِ سیتیِ لِۄ لائیِ ॥
ہرِ سُکھداتا گُرمُکھِ جاتا سہجے رہِیا سمائیِ ॥੧॥
بھگتاں کا بھوجنُ ہرِ نام نِرنّجنُ پیَن٘ہ٘ہنھُ بھگتِ بڈائیِ ॥
نِج گھرِ ۄاسا سدا ہرِ سیۄنِ ہرِ درِ سوبھا پائیِ ॥੨॥
منمُکھ بُدھِ کاچیِ منوُیا ڈولےَ اکتھُ ن کتھےَ کہانیِ ॥
گُرمتِ نِہچلُ ہرِ منِ ۄسِیا انّم٘رِت ساچیِ بانیِ ॥੩॥
من کے ترنّگ سبدِ نِۄارے رسنا سہجِ سُبھائیِ ॥
ستِگُر مِلِ رہیِئےَ سد اپُنے جِنِ ہرِ سیتیِ لِۄ لائیِ ॥੪॥
منُ سبدِ مرےَ تا مُکتو ہوۄےَ ہرِ چرنھیِ چِتُ لائیِ ॥
ہرِ سرُ ساگرُ سدا جلُ نِرملُ ناۄےَ سہجِ سُبھائیِ ॥੫॥
سبدُ ۄیِچارِ سدا رنّگِ راتے ہئُمےَ ت٘رِسنا ماریِ ॥
انّترِ نِہکیۄلُ ہرِ رۄِیا سبھُ آتم رامُ مُراریِ ॥੬॥
سیۄک سیۄِ رہے سچِ راتے جو تیرےَ منِ بھانھے ॥
دُبِدھا مہلُ ن پاۄےَ جگِ جھوُٹھیِ گُنھ اۄگنھ ن پچھانھے ॥੭॥
آپے میلِ لۓ اکتھُ کتھیِئےَ سچُ سبدُ سچُ بانھیِ ॥
نانک ساچے سچِ سمانھے ہرِ کا نامُ ۄکھانھیِ ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
وڈائی ۔ عظمت ۔ عزت ۔ اور ۔ دوسرا۔ مکت۔ نجات۔ گت ۔ بلند روحانی و اخلاقی حالت۔ رہاؤ۔ سبد بھؤ بھنجن۔ خوف مٹانیوالا کلام ۔ جمکال کھنجن ۔ موت ختم کرنیوالا مراد ہے روحانی و اخلاقی موت سے ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ جاتا ۔ جانیا۔ سمجھ (1) نام نرنجن ۔ بیداغ نام۔ نج گھر واسا۔ ذہن نشینی ۔ سیون ۔ یادوریاض (2) منمکھ ۔ مرید من۔ بدھ کاچی ۔ غیر مستقل ۔ کام۔ ڈوے ڈگمگائے ۔ اکتھ ۔ ناقابل بیان۔ کتھے ۔ بیان کرے ۔ گرمت ۔ سبق مرشد۔ نہچل۔ مستقل ۔ دائمی ۔ انمرت آب حیات (3) ترنگ ۔ لہریں۔ رسنا۔ زبان ۔ سہ سبھائی ۔ روحانی سکون (4) سبد ۔ کلام ۔ من سبدھے ۔ کلام ۔س بق و واعظ سے خو پسندی مٹائے ۔ سر ۔ تالاب۔ ساگر۔ سمندر۔ نرمل۔ پاک ۔ ناوے ۔ اشنان ۔ غسل۔ نرمل۔ پاک۔ سہج۔ نرسکون۔ سبھائے ۔ پریم پیار کے ساتھ ۔ سچ راتے ۔ حقیقت میں محو۔ من بھانے ۔ دل کو پیارے ۔ دبدھا۔ دوچتی ۔ محل ۔ٹھکانہ ۔ گن اوگن ۔ نیک و بداوصاف (7) اکتھ ۔ ناقابل بیان۔ کتھیئے ۔ بیان کریں۔ سہج سبد سچ بانی صدیوی سچا سچ کلام ۔ سمانے ۔ محو ومجذوب ۔ دکھانی ۔ بیان
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام (ست) سچ حق وحقیقت اپنانے سے عزت حاصل ہوتی ہے الہٰی نام کے علاوہ کسی دوسرے سے شراکت اور پہچان نہیں الہٰی نام سے دنیاوی بدیوں برائیوں کی غلامی سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ رہاؤ ۔ کلام سے خوف دور ہوتا ہے روحانی موت مٹانیوالا خدا سے مھبت ہوجاتی ہے مرید مرشد آرام و آسائش پہچانے والے خدا سے پہچان بن جاتی ہے اور روحانی سکون ملتاہے (1) عابدان الہٰی کا کھانا اورخوراک روحانی الہٰی بندگی عبادت وریاضت ہوتی ہے ۔ بندگی ہی انکا پہروا اور پوشاک ہے ۔ بندگی ہی عزت ہے ذہن نشینی اور ہر وقت یا دوریاض کرنسے الہٰی در پر شہرت پاتے ہیں۔ (2) مرید من کم عقلی کی وجہ سے ہمیشہ ڈگمگاتا ہے ۔ متزلزل رہت اہے اس ناقابل بیان خدا اسے بیان یا حمدوچناہ نہیں کرتا ۔ سبق مرشد سے انسان مستقل مزاج ہو جاتا ہے ۔ کدا دل میں بس جاتا ہے ۔ سچا کلام زندگی کے لئے آب حیات ہے (3) کلام مرشد سے دل لہریں موجیں تک و دؤختم ہو جاتی ہے زبان پر سکون ہو جاتی ہے ۔ دنیاوی لطفوں سے پرہیز کرنے لگتی ہے ۔ سچے مرشد سے بلکر رہو ہمیشہ جسکی خدا سے محبت بنی ہوئی ہے (4) جب کلام سے خودی پسندی ختم ہوتی ہے تب دنیاوی بدیون برائیوں سے نجات ملتی ہے تو خدا سے پیار بنتا ہے ۔ خدا ایک ایسا تالاب اور سمندر ہے جسکا پانی پاک و شفاف رہتا ہے جو اس میں غسل کرتا ہے وہ روحانی وذہنی سکون پات اہے اور پیار میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے (5) کلام کو سمجھنے سے ہمیشہ پیدا ہوتا ہے پیار خودی ور خواہشات تشنگی بجھتی ہے پاک خدا دل میں بستا اور ہر جگہ نور الہٰی نظر آتا ہے (6) اے خدا وہی خدمتگار تیری خدمت کرتے ہیں جمہیں تو پیار کرتا ہے دل سے ۔ دوچتی دوہرے خیالات میں ٹھکانہ نہیں ملتا اس جھوٹی دنیا میں انہیں نیک و بد کی تمیز نہیں (7) جب خدا خود اپنا ملاپ عنایت کرتا ہے تب ہی بیان سے بعید خدا کو بیان کیا جاسکتا ہے ۔ جو صدیوی سچا کلام ہے اور سچے بول اے نانک صدیوی سچے کالم میں حقیقی طور پر محو ومجذوب ہوکر ہی الہٰی نام کو بیان باتشریح کیا جاسکتا ہے ۔

سارگ مہلا ੩॥
من میرے ہرِ کا نامُ اتِ میِٹھا ॥
جنم جنم کے کِلۄِکھ بھءُ بھنّجن گُرمُکھِ ایکو ڈیِٹھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کوٹِ کوٹنّتر کے پاپ بِناسن ہرِ ساچا منِ بھائِیا ॥
ہرِ بِنُ اۄرُ ن سوُجھےَ دوُجا ستِگُرِ ایکُ بُجھائِیا ॥੧॥
پ٘ریم پدارتھُ جِن گھٹِ ۄسِیا سہجے رہے سمائیِ ॥
سبدِ رتے سے رنّگِ چلوُلے راتے سہجِ سُبھائیِ ॥੨॥
رسنا سبدُ ۄیِچارِ رسِ راتیِ لال بھئیِ رنّگُ لائیِ ॥
رام نامُ نِہکیۄلُ جانھِیا منُ ت٘رِپتِیا ساںتِ آئیِ ॥੩॥
پنّڈِت پڑ٘ہ٘ہِ پڑ٘ہ٘ہِ مونیِ سبھِ تھاکے بھ٘رمِ بھیکھ تھکے بھیکھدھاریِ ॥
گُر پرسادِ نِرنّجنُ پائِیا ساچےَ سبدِ ۄیِچاریِ ॥੪॥
آۄا گئُنھُ نِۄارِ سچِ راتے ساچ سبدُ منِ بھائِیا ॥
ستِگُرُ سیۄِ سدا سُکھُ پائیِئےَ جِنِ ۄِچہُ آپُ گۄائِیا ॥੫॥
ساچےَ سبدِ سہج دھُنِ اُپجےَ منِ ساچےَ لِۄ لائیِ ॥
اگم اگوچرُ نامُ نِرنّجنُ گُرمُکھِ منّنِ ۄسائیِ ॥੬॥
ایکس مہِ سبھُ جگتو ۄرتےَ ۄِرلا ایکُ پچھانھےَ ॥
سبدِ مرےَ تا سبھُ کِچھُ سوُجھےَ اندِنُ ایکو جانھےَ ॥੭॥
جِس نو ندرِ کرے سوئیِ جنُ بوُجھےَ ہورُ کہنھا کتھنُ ن جائیِ ॥
نانک نامِ رتے سدا بیَراگیِ ایک سبدِ لِۄ لائیِ ॥੮॥੨॥
لفطی معنی:
کل وکھ ۔ گناہ۔ بھوبنجن۔ خوف دور کرنیوالا ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ رہاؤ۔ کوٹ کٹنتر ۔ کروڑوں قلموں ۔ بناسن ۔ مٹانیوالا۔ برساچا۔ صدیوی سچا خدا۔ من بھائیا۔ دل کو پیارا محسوس ہوا۔ سوجھے ۔ سمجھ آتا ۔ ایک بجھائای ۔ سمجھائیا۔ (1) پریم پدارتھ ۔ پیار کی نعمت سہجے رہے سمائی ۔ ذہنی و روحانی سکون میں محو ومجذوب رنگ چلوے ۔ چوں لالہ ۔ مراد لالہ مانند شوخ رنگ (2) رسنا ۔ زبان ۔ سبند وچار۔ کلام کو سوچ سمجھ کر۔ رس راتی ۔ پر لطف ہوئی۔ رنگ لائی ۔ پریم بھر پور ہوئی ۔ رام نام نہکول ۔ الہٰی پاک نام۔ جانیا۔ سمجھیا۔ من ترپتیا۔ دل کی تسلی ہوئی ۔ (3) بھرم۔ بھٹکن ۔ بھیکھ ۔ مذہبی بہراوے ۔ موئی ۔ خاموشی اختیار کرنیوالے ۔ گر پرساد۔ رحمت رمشد سے ۔ نرنجن بیداغ پاک (4) آواگون ۔ تناسک۔ نوار ۔ختم کرکے ۔ سیج راتے ۔ خدا سے پیار کیا۔ ساچ سبد من بھائیا۔ سچا کلام دل کو پیارا محسوس ہوا۔ دچہو آپ گوائیا۔ خودی مٹائی (5) سہج دھن روحانی سکون کی لہر یا رد ۔ نام نرنجن۔ پاک نام (6) ایکس میہہ۔ واحد یا واحد مینہہ۔ ورلا۔ کوئی ۔ شاذ ونادر۔ سبد مرے ۔ کالم سے خویشتا مٹائے ۔ سوبھے ۔ سمجھے ۔ اندن ۔ ہر روز ۔ جانے پہچانے ۔ اشتراکت پائے (7) ندر کرے ۔ نظر عنائیت و شفقت ۔ بوجھے ۔ سمجھے ۔ بیراگی ۔ پریمی ۔
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام (نہایت ) سچ حق و حقیقت خوش ضائقہ اور پیار ہے ۔ دیرنہ کیے ہوئے گناہ خوف مٹانیوالا مرشد کے وسیلے سے دیدار پائیا ۔ رہاؤ۔ کروڑوں قلعں جیسے گناہ مٹادینے والا سچا صدیوی خد ادل کو پیارا محسوس ہوا۔ خدا کے بغیر اسکا ثانی اسکے بغیر دوسرا سمجھ نہیں ائیا سچے مرشد نے سمجھائیا (1) یہ پیار بھری نعمت جسکے دل میں بس گئی اس نے روحانی وذہنی سکون پائیا ۔ جو کلام سے متاثر ہوئے وہ لالہ کے پھول کی مانند شوخ رنگ ہوئے ۔ ان نے پاک الہٰی پاک الہٰی نام سچ ۔ حق و حقیقت ۔ ست جو صدیوی سچ پہچان لیا دل کی تسلی ہوئی دل نے ٹھنڈک محسوس کی (3) عالم فاضل( پنڈت) پڑھ پڑھ کر ماند پڑ گئے ۔ وہم و گمان اور بھٹکن خاموش رہنے والے خاموشی اختیار کرکے ماند ہوئے ۔ دکھاوا کرنیوالے بہراو اور بیرونی دکھاوے بناکر ماند ہوئے مگر رحمت مرشد پاک بیداغ خدا کا وصل سچے کلام کو سمجھنے سے ہوا (4) سچے کلام کے دلی پیار سے سچے سچ خدا میں محو ہوکر تناسخ مٹائیا۔ سچے مرشد کی خدمت سے ہمیشہ آرام و آسائش پائیا۔ اس نے جس نے خود پسندی مٹائی (5) اپنے دل سے سچے کلام سے روحانی ذہنی سکون کی لہریں اٹھتی ہیں پیدا ہوتی ہیں۔ اور سچے خدا سے پیار پیدا ہوتا ہ انسانی عقل و ہوش سے بلند و بعید الہٰی نام سچ حق و حقیقت جو صدیوی سچ ہے مرشد کی معرفت دل میں بسائیا۔ (6) الہٰی دحدت میں یہ دنیاوی کام چلی رہے ہیں۔ مگر اسکی سمجھ کسی کو ہی ہے کلام سے خوئشتا مٹانے سے ساری سمجھ آتی ہے ۔ تب برروز اس سے شراکت بناتا ہے () جس پر الہٰی نظر عنایت و شفقت ہوتی ہے وہی سمجھتا ہے اسکے علاوہ بتائیا نہیں جا سکتا ۔ اے نانک الہٰی نام ست سچ و حقیقت سےمتاثر ہونے پر ہی واحد کلام سے پیار پیدا ہوتا ہے ۔

سارگ مہلا ੩॥
من میرے ہرِ کیِ اکتھ کہانھیِ ॥
ہرِ ندرِ کرے سوئیِ جنُ پاۓ گُرمُکھِ ۄِرلےَ جانھیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ گہِر گنّبھیِرُ گُنھیِ گہیِرُ گُر کےَ سبدِ پچھانِیا ॥
بہُ بِدھِ کرم کرہِ بھاءِ دوُجےَ بِنُ سبدےَ بئُرانِیا ॥੧॥
ہرِ نامِ ناۄےَ سوئیِ جنُ نِرملُ پھِرِ میَلا موُلِ ن ہوئیِ ॥
نام بِنا سبھُ جگُ ہےَ میَلا دوُجےَ بھرمِ پتِ کھوئیِ ॥੨॥
کِیا د٘رِڑاں کِیا سنّگ٘رہِ تِیاگیِ مےَ تا بوُجھ ن پائیِ ॥
ہوہِ دئِیالُ ک٘رِپا کرِ ہرِ جیِءُ نامو ہوءِ سکھائیِ ॥੩॥
سچا سچُ داتا کرم بِدھاتا جِسُ بھاۄےَ تِسُ ناءِ لاۓ ॥
گُروُ دُیارےَ سوئیِ بوُجھےَ جِس نو آپِ بُجھاۓ ॥੪॥
دیکھِ بِسمادُ اِہُ منُ نہیِ چیتے آۄا گئُنھُ سنّسارا ॥
ستِگُرُ سیۄے سوئیِ بوُجھےَ پاۓ موکھ دُیارا ॥੫॥
جِن٘ہ٘ہ درُ سوُجھےَ سے کدے ن ۄِگاڑہِ ستِگُرِ بوُجھ بُجھائیِ ॥
سچُ سنّجمُ کرنھیِ کِرتِ کماۄہِ آۄنھ جانھُ رہائیِ ॥੬॥
سے درِ ساچےَ ساچُ کماۄہِ جِن گُرمُکھِ ساچُ ادھارا ॥
منمُکھ دوُجےَ بھرمِ بھُلاۓ نا بوُجھہِ ۄیِچارا ॥੭॥
آپے گُرمُکھِ آپے دیۄےَ آپے کرِ کرِ ۄیکھےَ ॥
نانک سے جن تھاءِ پۓ ہےَ جِن کیِ پتِ پاۄےَ لیکھےَ ॥੮॥੩॥
لفظی معنی:
اکتھ ۔ بیان سے بعید۔ ۔ ندر ۔ نگاہ شفقت ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ رہاؤ۔ گہر گنبھیر گنی کہیر۔ کہرے سنجیدہ اوصاف کا مالک ۔ گر کے سبد۔ کلام مرشد۔ بہو بدھ ۔ بہت س طریقوں سے ۔ کرم اعمال۔ بھائے دوجے ۔ خدا کے علاوہ دوسروں سے محبت ۔ بن سبدے ۔ بغیر کلام ۔ بورانیا۔ دیوانہ (1) نام ناوے ۔ الہٰی نام کو پانی کے تصور سے اپنے پردے کا غسل کرئے ۔ نرمل۔ میلا ۔ ناپاک۔ مول ۔ بالکل ۔ نام بنا سبھ جگ ہے میلا ۔سچ وحقیقت کے بغیر بھرم بھٹکن ۔ گمراہی ۔ پت کھوئی (2) عزت گنواتا ہے (2) درڑاں ۔ پختہ طور پر دل میں بساؤں ۔ سنگریہہ ۔ جمع کرنا۔ تیاگی ۔ چھوڑی ۔ نامو ہوئے سکھائی ۔ حقیقت ہی دوست اور ساتھی بنتا ہے (3) سچا سچ داتا صدیوی سچا خدا دینے والا۔ کرم بدھاتا۔ اعمال کے طریقے بنانیوالا ۔ جس بھاوے ۔ جسے چاہتا ہے مراد پیار کرتا ہے ۔ اسے نائے لائے ۔ اسے سچ حق وحقیقت کا ساتھی بناتا ہے ۔ جو صدیوی ہ ۔ بوجھے ۔ سمجھتا ہے ۔ آپ بجھانے ۔ جیسے خود سمجھتا ہے (4) بسماد ۔ خیران کن ۔ جیتے ۔ یاد کرتا۔ آواگون ۔ تناسخ ۔ موکھ دوآرا۔ آزادی یا نجات۔ کارد (5) جن درسو جھیہہ۔ جینے درپا لیا سمجھ آگئی ۔ وگاڑیہہ۔ زندگی ضائع نہیں کرتا۔ ستگر ۔ سچے مرشد۔ سچ حقیقت ۔ سنجم۔ پرہیز گار۔ کرنی اعمال۔ کرت۔ کمائی کاروبار (6) سودر ساچے ۔ سچے خڈا کے در پر۔ ساچ کماوے ۔ حقیقت پرستی اپناتا ہے ۔ گورمکھ ساچ اوھارا جو مرید مرشد ہوکر حقیقت کو اپناتا ہے ۔ گورمکھ ساچ۔ ادھار۔ جو مرید مرشد ہوکر حقیقت کو اپنا اسرا بناتا ہے ۔ بھرم بھالئے ۔ وہم وگمان میں گمراہ (7) آپے گورمکھ ۔ مرید مرشد تھائے ۔ ٹھکانہ ۔ پت۔ عزت۔ لیکھے ۔ حساب۔
ترجمہ:
اے دل خدا کی ہستی کی کہانی بیان سے بعید ہے اسکی سمجھ وہی پاتا ہے جس پر خدا کی نظر عنائیت و شفقت ہوتی ہے کوئی ہی مریر مرشد ہوکر سمجھتا ہے ۔ خدا کی سمجھ کلام مرشد سے سمجھ آتی ہے خدا سنجیدہ دور اندیش مستقل مزاج بلند حوصلہ اور سارے اوصاف کا خزانہ ہ ۔ خدا گہری مزاج بلند حوصلہ اور سارے اوصاف کا خزناہ ہے ۔ خدا گہری سوچ والا سنجیدہ مستقل مزاج اور دور اندایش ہے ۔ اسکی پہچان کلام مرشد سے ہوتی ہے ۔ علیحدہ علیحہد بہت سے طریقوں سے اعمال سر انجام دیتا ہے دوسروں سے محبت کرتا ہے ۔ بغیر کلام دیوانہ ہے (1) جو شخص الہٰی نام ست سچ و حقیقت کے پانی سے غسل کرتا ہے ۔ وہ پاک وہو جاتا ہے دوبارہ ناپاک نہیں ہوتا۔ نام کے بغیر سارا عالم ناپاک ہے دوئی کی بھٹکن میں عزت و آبرو گنواتا ہے (2) اے خدا کونسی وصف پختہ کرکے دل مین بسالوں کونسے بد اوصاف چھوڑ دوں اور کونسے وصف اکھٹے کروں یہ سمجھ نہیں آتا۔ اگر کرم و عنایت فرمائے حقیقتاً نام ہی حقیقی ساتھی ہے (3) صدیوی سچا سچ خدا جو سخی ہے نعمتیں بخشنے والا ہے جیسے چاہتا ہے اسکا لگاو نام سے بناتا ہے ۔ مرشد کے در پر اسے سمجھ آتی ہے جسے خدا خود سمجھاتا ہے (4) جو اس حیران کرنیوالی دنیا کو دیکھکر بھی خدا خدا کو یاد نہیں کرتا وہ اس دنیاوی تناسخ میں پڑا رہتا ہے جوکدمت مرشد کرتا ہے وہی سمجھتا ہے وہی راہ نجات پاتا ہے (5) جنہوں زندگی کی راہ دریافت کرلی وہ کبھی گمراہ نہیں ہوتے جو سچے مرشد نےانہیں سمجھائیا ہے ۔ وہ سچ پاکیزگی و رہائش نیک اعمال پرہیز گاری اپناتے ہین ان کا تناسخ ختم ہو جاتا ہے (4)جو مرید مرشد ہوکر حقیقت کو اپنا اسرا بناتے ہیں وہ سچے صدیوی خدا کی راہ پر چل کر حقیقی سچے اعمال سر انجام دیتے ہیں۔ مریدان من دوئی دویت کی بھٹکن میں گمراہ رہتے ہیں حقیقت نہیں سمجھتے (7) خدا خود ہی مرید مرشد اور خود ہی بخشش کرتا ہے اور خود ہی کرتا ہے نگرانی خودہی کرتا ہے اے نانک وہی ٹھکانہ پاتے ہین۔ جنکی عزت کا محافظ خود ہی بنتا ہے ۔

سارگ مہلا ੫ اسٹپدیِیا گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
گُسائیِ پرتاپُ تُہارو ڈیِٹھا ॥
کرن کراۄن اُپاءِ سماۄن سگل چھت٘رپتِ بیِٹھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
رانھا راءُ راج بھۓ رنّکا اُنِ جھوُٹھے کہنھُ کہائِئو ॥
ہمرا راجنُ سدا سلامتِ تا کو سگل گھٹا جسُ گائِئو ॥੧॥
اُپما سُنہُ راجن کیِ سنّتہُ کہت جیت پاہوُچا ॥
بیسُمار ۄڈ ساہ داتارا اوُچے ہیِ تے اوُچا ॥੨॥
پۄنِ پروئِئو سگل اکارا پاۄک کاسٹ سنّگے ॥
نیِرُ دھرنھِ کرِ راکھے ایکت کوءِ ن کِس ہیِ سنّگے ॥੩॥
گھٹِ گھٹِ کتھا راجن کیِ چالےَ گھرِ گھرِ تُجھہِ اُماہا ॥
جیِء جنّت سبھِ پاچھےَ کرِیا پ٘رتھمے رِجکُ سماہا ॥੪॥
جو کِچھُ کرنھا سُ آپے کرنھا مسلتِ کاہوُ دیِن٘ہ٘ہیِ ॥
انِک جتن کرِ کرہ دِکھاۓ ساچیِ ساکھیِ چیِن٘ہ٘ہیِ ॥੫॥
ہرِ بھگتا کرِ راکھے اپنے دیِنیِ نامُ ۄڈائیِ ॥
جِنِ جِنِ کریِ اۄگِیا جن کیِ تے تیَں دیِۓ رُڑائیِ ॥੬॥
مُکتِ بھۓ سادھسنّگتِ کرِ تِن کے اۄگن سبھِ پرہرِیا ॥
تِن کءُ دیکھِ بھۓ کِرپالا تِن بھۄ ساگرُ ترِیا ॥੭॥
ہم نان٘ہ٘ہے نیِچ تُم٘ہ٘ہے بڈ ساہِب کُدرتِ کئُنھ بیِچارا ॥
منُ تنُ سیِتلُ گُر درس دیکھے نانک نامُ ادھارا ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
گوسائیں ۔ مالک زمین ۔ پرتاپ۔ طاقت ۔ قوت ۔ برکت ۔ ڈیٹھا ۔ دیکھا۔ اُپائے ۔ پیدا کرکے ۔ سماون۔ اپنے اندر جذب کر لیان ۔ ملالینا یا مٹا دینا۔ سگل ۔ چھترپت۔ سب کے اوپر سایہ والا۔ حکمران۔ بیٹھا۔ بسا ہوا۔ رہاؤ۔ رانا راؤ ۔ حکمران ۔ رنکا۔ کنگال۔ سلامت زندہ ۔ قائم دائم۔ سگل گھٹا ۔ سارے دلوں۔ جس ۔ تعریف (1) اُپما ۔ تعریف ۔ کہت ۔ جیت ۔ جو کہتے ہیں۔ ۔ پہو چا۔ پہنچ جاتے ہیں (2) پون ۔ ہوا۔ پریؤ سگل آکار۔ دنیا کے سارے پھلاؤ کو باندھا ہو اہے ۔ پاوک کاسٹ سنگے ۔ آگ لکڑی کے ساتھ نیر ۔ پانی ۔ دھرن ۔ زمین ۔ ایکت ۔ اکھٹے (3) گھٹ گھٹ ۔ ہر دل میں ۔ اماہا۔ چاؤ۔ اتشاہ ۔ جیئہ ۔ جنت ۔ مخلوقات ۔ پرتھمے ۔ پہلے ۔ رزق ۔ روٹی ۔ کھانا ۔ وانا۔ سماہا۔ بھیجا۔ (4) مصلت۔ مصحلحت ۔ صلاح مشورہ ۔ کاہو ۔ کسے ۔ انک ۔ بیشمار ۔ جتن ۔ کوشش۔ ساچی ساکھی چیس ۔ سمجھی (5) نام وڈائی ۔ نام کی عظمت۔ اوگیا۔ بے قدری ۔ نافرمانی ۔ دینے رڑائی ۔ تباہ و برباد۔ (6) مکت ۔ آزاد ۔ اوگن ۔ بد اوصاف ۔ پرپریا۔ دور کیے ۔ مٹائے ۔ کرپالا۔ مہربان۔ بھوساگر۔ خوفناک سمندر (7) نابینے نیچ۔ چھوٹے کمینے ۔ وڈ صاحب ۔ وڈے مالک ۔ سیتل ۔ ٹھندا۔ درس ۔ دیدار۔ آدھارا۔ اسرا ۔ آدھارا۔ اسرا۔
ترجمہ:
اے مالک عالم تیری قوت دیکھی ۔ تو سبھ کچھ کرنے کرانکی توفیق رکھا ہے پیدا کرکے اسے اپنے اندر مجذوب کرنی کی قوت ہے تجھ میں سب جانداروں مخلوقات کل عالم پر تیرا س ایہ حکمران اور بسا ہوا ہے ۔ رہاؤ۔ راجے مہارجاے اور بادشاہ ندار ۔ غریب اور کنگال ہو جاتے ہیں وہ جھوٹے راجے مہاراجے ہوئے ہیں۔ ہارا بادشاہ ہمیشہ سلامت رہتا ہے ۔ سارے اسکی حمدوثناہ کرتے ہیں (1) اے عاشقان خدا خدا رسیدہ پاکدامنوں اس خداون کریم کی حمدوچناہ سنہو جو کہتا ہے پا لیتا ہے وہ لا انتہا وڈابادشاہ سخی اور اونچوں سے اونچا ہے (2) ہوا نے سارے پھیلاؤ مراد قائنات میں باندھا رکھا ۔ پانی اور دھرتی اکھٹے رکھے ہوئے ہیں جب کہ کوئی کسی کا ساتھی نہیں (3) پر دل میں الہٰی حمدوثناہ کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ہر گھر میں اے خدا تیرے ملاپ کے لئے لہریں چل رہی ہیں۔ مخلوقات بعد میں پیدا کرتا ہے پہلے رزق پہچاتا ہے (4) تو اے خدا جو کچھ کرتا ہے بغیر کسی صلاح مشورے کے بغیر کرتا ہے خواہ بیشمار کوشش کرکے دکھائیں اس سے یہی سبق ملتا ہے (5) خدا اپنے عاشقوں محبت کرنیوالا اپنا بناکر الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت عنائیت کی عظمت بخشتا ہے ۔ جو اسکی نا فرمانی کرتے ہیں تباہ و برباد کر دیتا ہے (6) جو خدا رسیدہ پاکدامن عارفوں سنتہوں کی صحبت و قربت کرتے ہیں نجات پاتے ہیں انکے برائیاں بدیا ں ختم ہو جاتی ہیں انکو دیکھ کر خدا مہربان ہوتا ہے وہ اس زندگی کے دنیاوی سمندر کو عبور کر لیت ہیں مراد زندگی کامیاب بنا لیتے ہیں (7) اے خدا تیری طاقت کو کون سمجھ سکتا ہے تو صاحب قائنات قدرت ہے جبکہ ہم ایک حقیر کمینے ننھے کیڑوں کی ماندن ہیں اے خدا تیرے دیدار سے دل و جان کو ٹھنڈک تسکین و تسلی حاصل ہوتی ہے ۔ اے نانک دیدار مرشد سے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کا سہارا ملتا ہے ۔

سارگ مہلا ੫ اسٹپدیِ گھرُ ੬
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اگم اگادھِ سُنہُ جن کتھا ॥
پارب٘رہم کیِ اچرج سبھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سدا سدا ستِگُر نمسکار ॥
گُر کِرپا تے گُن گاءِ اپار ॥
من بھیِترِ ہوۄےَ پرگاسُ ॥
گِیان انّجنُ اگِیان بِناسُ ॥੧॥
مِتِ ناہیِ جا کا بِستھارُ ॥
سوبھا تا کیِ اپر اپار ॥
انِک رنّگ جا کے گنے ن جاہِ ॥
سوگ ہرکھ دُہہوُ مہِ ناہِ ॥੨॥
انِک ب٘رہمے جا کے بید دھُنِ کرہِ ॥
انِک مہیس بیَسِ دھِیانُ دھرہِ ॥
انِک پُرکھ انّسا اۄتار ॥
انِک اِنّد٘ر اوُبھے دربار ॥੩॥
انِک پۄن پاۄک ارُ نیِر ॥
انِک رتن ساگر ددھِ کھیِر ॥
انِک سوُر سسیِئر نکھِیاتِ ॥
انِک دیۄیِ دیۄا بہُ بھاںتِ ॥੪॥
انِک بسُدھا انِک کامدھین ॥
انِک پارجات انِک مُکھِ بین ॥
انِک اکاس انِک پاتال ॥
انِک مُکھیِ جپیِئےَ گوپال ॥੫॥
انِک ساست٘ر سِم٘رِتِ پُران ॥
انِک جُگتِ ہوۄت بکھِیان ॥
انِک سروتے سُنہِ نِدھان ॥
سرب جیِء پوُرن بھگۄان ॥੬॥
انِک دھرم انِک کُمیر ॥
انِک برن انِک کنِک سُمیر ॥
انِک سیکھ نۄتن نامُ لیہِ ॥
پارب٘رہم کا انّتُ ن تیہِ ॥੭॥
انِک پُریِیا انِک تہ کھنّڈ ॥
انِک روُپ رنّگ ب٘رہمنّڈ ॥
انِک بنا انِک پھل موُل ॥
آپہِ سوُکھم آپہِ استھوُل ॥੮॥
انِک جُگادِ دِنس ارُ راتِ ॥
انِک پرلءُ انِک اُتپاتِ ॥
انِک جیِء جا کے گ٘رِہ ماہِ ॥
رمت رام پوُرن س٘رب ٹھاںءِ ॥੯॥
لفظی معنی:
اگم ۔ انسانی عقل و ہوش کی رسائی سے بعید ۔ اگادھ ۔ اتنا کہ اعداد و شمار نہ ہو سکے ۔ کتھا ۔ کہانی ۔ اچرج ۔ حیران کرنیوالی ۔ سبھا ۔ رہاؤ۔ نمسکار۔ سجدہ سر جھکانا۔ اپار۔ اعداد و شمار سے باہر۔ اپار۔ بیشمار ۔ بھیتر۔ اندر۔ پرگاس۔ روشنی ۔ سمجھ ۔ گیان۔ علم ۔ انجن۔ سرما۔ اگیان۔ لاعلمی ۔ بناس ۔ مٹادینے والا (1) مت حساب ۔ بستھار۔ پھیلاؤ۔ سوبھا ۔ شہرت ۔ اپرا اپار ۔ نہایت وسیع۔ انک ۔ بیشمار۔ رنگ ۔ کھیل تماشے ۔ گنے ۔ گنتی ۔ سوگ ۔ عمی ۔ ہر کھ ۔ خوشی (2) ویددھن کریہہ۔ سریلی آواز سے پڑھتے ہیں۔ مہیس ۔ شیوجی ۔ بیس ۔ بیٹھکر ۔ دھیان دھریہہ۔ دھیان لگاتے ہیں ۔ انک پرکھ ۔ بیشمار انسان انسا۔ انس ۔ حصہ ۔ جز ۔ اوتار۔ جس میں الہٰی قوت کا معمولی سا جز آگیا ہوا۔ انک اندر ۔ بیشمار اندر۔ اوبھ ۔ گھڑے (3) پون ہوا۔ پاوک ۔ آگ ۔ نیرپانی ۔ رتن ۔ لعل ۔ ہیرے جواہرات۔ ساگر۔ سمندر ۔ دھد ۔ وہی کھیر۔ دہودھ ۔ سور۔ سورج ۔ سیر ۔ چاند۔ نکھیات ۔ تارے ۔ دیوی دیو ۔ بہوبھانت۔ طرح طرح کے دیوی دیوا (4) بسدھا۔ زمین ۔ کام دھین ۔ خواہشات پوری کرنیوالی گائیں۔ پارجات ۔ بہشتی شجر۔ مکھ بین بنری والا۔ مراد کرشن ۔ انک مکھی ۔ بیشمار چہروں سے ۔ گوپال۔ خدا ۔ جگت۔ طریقوں ۔ دکھیا۔ ویاکھیا۔ تشریھ سروتے ۔ سننے والے ۔ عماعت کار۔ ندھان ۔ خزانے ۔ سراب جیئہ ۔ ساری مخلوقات ۔ پورن بھگوان۔ مکمل طور پر خدا بستا ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان لا محدود ہستی جو انسانی رسائی سے بلند وبالا و بعید تعداد انداز سے باہر کی کہانی حمدو و ثناہ سنا کر ؤ۔ اسکی عدالت و دربار ھیران کرنے والا ہے ۔ رہاؤ۔ اے عاشقان الہٰی نتہو ہمیشہ سچے مرشد کے آگے سر جھکائیا کرؤ۔ مرشد کی کرم وعنایت سے اس لا محدود ہستی کی حمدوچناہ کیا کرؤ۔ تکاہ تمہارا دل و دماغ روشن ہو جائے تاکہ علم و دانش کے سرمے لا علمی نا دانستی ختم ہو جائے (1) جس کے پھیلاؤ انداز یا پیمائش نہیں ہو سکتی۔ جسکی شہرت لا محدود ہے ۔ جس کے طرز و طنز کا شمار نہیں ہو سکتا ۔ نہ اسے کسی قسم کی غمگینی ہے نہ خوشی دونوں سے واسطرہ نہیں 2) بیشمار برہمے اسکے پیش در پر وید پڑھ رہے ہیں اور بیشمار شوجی دھیان لگائے ہوئے ہیں بیشمار ایسے انسان جنہین اپنی قوت کا توھڑا سا جز بخشش کیا ہے اور بیشمار اندر اسکی دربانی کر ہے ہیں دربا کی (3) بیشمار ہوائین۔ آگ اور پانی لعل ہیرے جواہرات کے سمند ردودھ اور دہی کے سمند رہیں اسکے پیدا کیے ۔ بیشمار سورج چاند اور تارے ہیں پیدا کیے کتنے دیوتے اور دیویاں اسکے دبار (4)بیشمار زمینیں اور بیشمار بہشتی گائیں جو خواہشات پوری کرنیوالی ہیں بیشمار ہیں بہشی شجر اور بنری بجا نیوالے ہیں منہ سے مراد کرشن (5) بیشمار آگاس بھی نہیں اور پاتال بھی ہیں بیشمار زباں سے نام خدا کا لیتے ہے (5) بیشمار شاشتروں اور سمرتیوں اور پرانوں کو بیشمار طریقوں تشریحیں اسکی کرتے ہیں بیشمار اس اوصاف کے خزانے کو سنتے ہیں سننے والے سب میں بستاہے کامل خدا (6) بیشمار مصنف خدا کے بیشمار بھنڈاری اور کبیر جیسے خزانچی ہیں۔ بیشمار ہیں سمند رکے فرشتے برن کی مانند اور بیشمار سونے کے پہاڑ بھی ہیں۔ بیشمار ہیں شیش ناگ جو نیا نام لیتے ہیں غرض یہ کہ آخر اسکا ملتا نہیں (7) بیشمار ہیں آبادیاں اور عالم کے حصے ہیں بیشمار قسموں کے جنگل پھولوں اور پھلوں والے ہیں وہ خود غائب بھی ہے اور ظاہر بھی ہے (8) بیشمار ہیں زمانے بیشمار روز و شب بھی ہیں بیشمار بار پیدا کرکے قیامت وہ لاتا ہے بیشمار مخلوق ہے سب میں وہ خود بستا ہے (9)

انِک مائِیا جا کیِ لکھیِ ن جاءِ ॥
انِک کلا کھیلےَ ہرِ راءِ ॥
انِک دھُنِت للِت سنّگیِت ॥
انِک گُپت پ٘رگٹے تہ چیِت ॥੧੦॥
سبھ تے اوُچ بھگت جا کےَ سنّگِ ॥
آٹھ پہر گُن گاۄہِ رنّگِ ॥
انِک اناہد آننّد جھُنکار ॥
اُیا رس کا کچھُ انّتُ ن پار ॥੧੧॥
ستِ پُرکھُ ستِ استھانُ ॥
اوُچ تے اوُچ نِرمل نِربانُ ॥
اپُنا کیِیا جانہِ آپِ ॥
آپے گھٹِ گھٹِ رہِئو بِیاپِ ॥
ک٘رِپا نِدھان نانک دئِیال ॥
جِنِ جپِیا نانک تے بھۓ نِہال ॥੧੨॥੧॥੨॥੨॥੩॥੭॥
لفظی معنی:
لکھی نہ جائے ۔ سمجھ نہ آسکے ۔ کلال ۔ طاقت۔ دھنت۔ دھنیں۔ سریں۔ للت۔ خوبصورت سنگت۔ گانے ۔ گپت۔ پوشیدہ ۔ پرگئے تیہہ چیت۔ دل میں ظاہر ہوئے (10) اوچ ۔ اونچے ۔س نگ ۔ ساتھ ۔ رنگ پریم سے ۔ اتاحد۔ لگاتار۔ ان اخت۔ بے آواز۔ جھنکار۔ میٹھی سریلی چھنکار چھنکاٹا ۔ آ۔ اس (11) ست پرکھ۔ صدیوی سچھی ہستی ۔ سچ استھان ۔ صدیوی سچا مقام۔ نرمل۔ پاک ۔ نربان۔ بلا خواہشات و عادات ۔ بیاپ ۔ بستا ہے ۔ دیال ۔ مہربان۔ نہال۔ خوشترجمہ:
دنیاوی دولت جو بیشمار قسموں میں ہے سمجھ نہیں آتی ۔ خدا کے بشیمار کرشمے ہیں بیشمار اچھی اچھی سرون میں سنگیت ہورہے ہیں۔ اور بیشمار پوشیدہ طاقتین موجود ہیں اسکے دلمین (10) خدا سب سے بلند ہستی ہے جسکے ساتھ عابدان ہیں جو ہر وقت خدا کی حمدوچناہ کرتے ہیں۔ وہاں لگاتار بے آواز سازوں کی میٹھی سریلی سروں کی چھنکار ہو رہی ہے ۔ اس لطف کا نہ کنارہ ہے نہ آخر (11) خدا صدیوی سچی ہستی ہے سچا صدیوی ہے مقام اسکا ۔ سب اونچوں سے ہے اونچا پاک خدا ۔ خواہشات کا اسمیں نام نہیں۔ جو عالم پیدا کیا ہے تیرا۔ اسکی تجھے ہے پہچان اور ہر دل میں بستا ہے تو اے نانک ۔ رحمان الرحیم ہے مہربانیوں کا سر چشمہ ہے اے نانک جو یاد وریاض کرتا ہے وہ خوشباش ہو جاتا ہے ۔

سارگ چھنّت مہلا ੫

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سبھ دیکھیِئےَ انبھےَ کا داتا ॥
گھٹِ گھٹِ پوُرن ہےَ الِپاتا ॥
گھٹِ گھٹِ پوُرنُ کرِ بِستھیِرنُ جل ترنّگ جِءُ رچنُ کیِیا ॥
ہبھِ رس مانھے بھوگ گھٹانھے آن ن بیِیا کو تھیِیا ॥
ہرِ رنّگیِ اِک رنّگیِ ٹھاکُرُ سنّتسنّگِ پ٘ربھُ جاتا ॥
نانک درسِ لیِنا جِءُ جل میِنا سبھ دیکھیِئےَ انبھےَ کا داتا ॥੧॥
لفظی معنی:
سبھ دیکھیئے ۔ سارے دیکھتے ہیں۔ انبھؤ ۔ بیکوفی ۔ گھٹ گھٹ پورن ۔ ہر دل میں بستا ہے ۔ اپستا۔ بیلاگ۔ با الواسطہ بے تعلق ۔ بستھرن ۔ پھیلاؤ۔ جل ترنگ۔ لہریں۔ رچن ۔ پیدا کیا۔ سبھ ۔ سارے ۔ بھوگ گھٹانے ۔ ہر دل میں رزق۔ آن نہ بیا۔ نہیں کوئی دوسرا۔ ہر رنگی اک رنگی ۔ طرح طرح کی نیرگیاں ۔ پھیلاؤ پیدا کرنیوا خود ایک سے حالا تمیں۔ ست سنگ پربھ جاتا ۔ پاک سچے لوگوں کی صحبت و قربت میں پتہ چلتا ہے ۔ درس ۔ دیدار۔ جل مینا۔ پانی میں مچھلی ۔
ترجمہ:
بیخوفی بخشنے والا خدا ہے سارے عالم میں دکھائی دے رہا ہے ہر دل میں ہے بستا بھی وہ بیلاگ ہے بے واسطہ۔ سارا عالم کرکے خود پیدا پانی کی لہروں کی مانند ہو علیحدہ پھرا اسی میں گھل مل رہا ۔بجکہ دلوں میں بس ہر طرح کے لطف ہے اٹھا رہا نہیں ایسا اس کے علاوہ کوئی دوسرا ہوا۔ ہر نگ میں رہنے کے باوجود ہے اک رنگ سنتوں کے ساتھ و صحبت سے چلتا ہے پتہ ۔ اے نانک۔ میں اسکے دیدا رمیں اس
طرح مجذوب رہتا ہوں جیسے مچھلی پانی میں رہتی ہے ۔ دیدار ہوتا ہے اسکا ہر جگہ

کئُن اُپما دیءُ کۄن بڈائیِ ॥
پوُرن پوُرِ رہِئو س٘رب ٹھائیِ ॥
پوُرن منموہن گھٹ گھٹ سوہن جب کھِنّچےَ تب چھائیِ ॥
کِءُ ن ارادھہُ مِلِ کرِ سادھہُ گھریِ مُہتک بیلا آئیِ ॥
ارتھُ دربُ سبھُ جو کِچھُ دیِسےَ سنّگِ ن کچھہوُ جائیِ ॥
کہُ نانک ہرِ ہرِ آرادھہُ کۄن اُپما دیءُ کۄن بڈائیِ ॥੨॥
لفظی معنی:
اپما ۔ تشبیح ۔ مچال ۔ کون نڈائی ۔ کونسی عظمت اور بلندی ۔ پورن ۔ بستا ہے ۔ سرب ٹھائی ۔ سب جگہ ۔ منموہن ۔ دلربا ۔ دل کو اپنی صحبت میں گرفتار کرلینے والا۔ گھٹ گھٹ سوہن۔ ہر دل کو سندر اچھا بنا دینے والا۔ کھنچے ۔ جب اس سے اپنا نور نکال لیتا ہے ۔ تب چھائی۔ تب راکھ باقی رہ جاتی ہے ۔ ارادہو۔ یاد کرو۔ سادہو ۔ پاکدامنوں کی صحبت میں۔ گھری مہت۔ تھوڑے سے عرصے کے لئے ۔ بیلا آئی ۔ وقت آئیا ہے ۔ ارتھ درب ۔ یعنی جتنا سرمایہ اور دنیاوی نعمتیں ۔ دیسے ۔ نظر آرہا ہے ۔ سنگ ساتھ ۔ کچھہو ۔ کچھ بھی
ترجمہ:
کسے اسکا ثانی بتاؤں کس سے دور تشبیح اس کی کونسی کروں عظمت بیان کس کی دو مثال ۔ وہ ہے ہر جگہ بس رہا ۔ دل کو اپنی محبت میں گرفتار کر لینے والا سب کو خوبصورت بناتا ہے جس نور اپنا واپس لے لیتا کچھ بھی نہ باقی رہتا ہے ۔ تو کیوں نہ کرو ں یاد اسے سادہوں سے ملکر اب بھی وقت ہے ویلا ہے گھڑی دو گھڑی ۔ یہ سرمایہ اور دنیاوی نعمتیں کچھ بھی ساتھ نہ جانیوالا ہے ۔ اے نانک بتادے ۔ اے انسانوں یاد کرو سدا خدا کو جو انتی بلند ہستی ہے جسکی مثال ویجا سکتی نہیں (2)

پوُچھءُ سنّت میرو ٹھاکُرُ کیَسا ॥
ہیِءُ اراپئُں دیہُ سدیسا ॥
دیہُ سدیسا پ٘ربھ جیِءُ کیَسا کہ موہن پرۄیسا ॥
انّگ انّگ سُکھدائیِ پوُرن ب٘رہمائیِ تھان تھاننّتر دیسا ॥
بنّدھن تے مُکتا گھٹِ گھٹِ جُگتا کہِ ن سکءُ ہرِ جیَسا ॥
دیکھِ چرِت نانک منُ موہِئو پوُچھےَ دیِنُ میرو ٹھاکُرُ کیَسا ॥੩॥
لفظی معنی:
ہیوں ۔ دل ۔ ارایؤں۔ قربان کردو۔ بھینٹ دیدوں ۔ سویسا۔ سندیسا ۔ خبر ۔ پربھ جیؤ کیسا۔ خدا کیسا ہے ۔ کہہ موہن پرویسا۔ دل کو اپنی محبت میں گرفتار کر لینے والا کہاں رہتا ہے ۔ انگ انگ ۔ ہر ایک کو۔ سکھدائی ۔ آرام و آسائش پہنچانے والا۔ پورن ۔ برہمائی ۔ مکمل یا کامل خدا ۔ تھان تھننتر ویسا ۔ ہر ملک اور ہر گجہ ۔ بندھن ۔ غلامی مکتا ۔آزاد۔ گھٹ گھٹ جگتا ۔ ہر دل سے منسلک ۔ ملا ہوا۔ کہہ نہ سکو ہر جیسا۔ یہ بتائیا کہ خدا کس جیسا ہے ۔ چرت ۔ چلن ۔ برتاؤ دین ۔ غریب (3)
ترجمہ:
میں مرشد سے پوچھتا ہوں کیسا ہے مالک خدا۔میرا پیغام بھیجو میں اپنا دل اسے بھینٹ کرتا ہے ۔ میرا پیغام بھیجو خدا کے پاس اور مجھ بتاؤ کہ خدا کیسا ہے اور پیارا کہاں بستا ہے ۔ کامل خدا ہر جگہ ہر ملک میں بستا ہے وہ ہر اعضا کو آرام پہچاتا ہے ۔ وہ آزاد ہستی کسی قسم کی اسے غلامی نہیں مگر یہ بتانے سے قاصر ہوں کہ وہ کیسا ہے اسکے چلن یا برتاؤ نے مجھے اپنی گرفت میں لے لیا ہے ۔ غریب پوچھتا ہے کہ میرا آقا کیسا ہے (3)

کرِ کِرپا اپُنے پہِ آئِیا ॥
دھنّنِ سُ رِدا جِہ چرن بسائِیا ॥
چرن بسائِیا سنّت سنّگائِیا اگِیان انّدھیرُ گۄائِیا ॥
بھئِیا پ٘رگاسُ رِدےَ اُلاسُ پ٘ربھُ لوڑیِدا پائِیا ॥
دُکھُ ناٹھا سُکھُ گھر مہِ ۄوُٹھا مہا اننّد سہجائِیا ॥
کہُ نانک مےَ پوُرا پائِیا کرِ کِرپا اپُنے پہِ آئِیا ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
دھن۔ خوش قسمت۔ ردا۔ دل ۔ حہہ۔ جسنے ۔ سنت ۔ سنگائیا۔ صحبت پاکدامن ۔ کی ۔ اگیان ۔ اندھیر۔ لا علمی ۔ کا اندھیرا مٹائیا ۔ پرگاس۔ روشنی ۔ ردے الاس۔ اتشاہ ۔ جوش۔ ووٹھا۔ بسا۔ انند سہجائیا۔ روحانی سکون پائیا۔
ترجمہ:
جس نے خدا خود اپنا بنا لیتا ہے اور انسان اسکا خدمتگار ہوکر دلمیں بسا کر عاشق الہٰی سنت کا ساتھی ہو جاتا ہے اسکال لا علمی کا اندھیرا کا فور ہو جاتا ہے ذہن روشن ہو جاتا ہے روحانی واخلاقی زندگی کی سمجھ آجاتی ہے دلمیں جوش و خرو ش رہتا ہے اور الہٰی وصل جسکے لئے اسکی دیرینہ خواہش تھی حآصل ہو جاتا ہے عذاب و مصائب ختم ہو جاتی ہیں آرام و آسائش دلشاد اور روحانی سکون ملتا ہے ۔ اے نانک بتادے کہ مجھے کامل خدا کا ملاپ حاصل ہو گیا اور اپنی کرم و عنائیت سے میرے پاس آگیا ہے ۔

سارنّگ کیِ ۄار مہلا ੪
راءِ مہمے ہسنے کیِ دھُنِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سلوک مہلا ੨॥
گُرُ کُنّجیِ پاہوُ نِۄلُ منُ کوٹھا تنُ چھتِ ॥
نانک گُر بِنُ من کا تاکُ ن اُگھڑےَ اۄر ن کُنّجیِ ہتھِ ॥੧॥
لفظی معنی:
گر ۔ مرشد۔ پاہو۔ اثر۔ بول۔ نیولا۔ ایسا سنگل جو مویشی کے پاوں میں لگائیا جاتا ہے ۔ تاک ۔ دروازہ ۔ اگھڑے نہیں کھلتا۔ اور ۔ دوسرے ۔ ہتھ ۔پاس۔
ترجمہ:
اگر انسانی من کو ایک کوٹھا یا کمرہ تصور کر لیں تو جسم اسکی چھت ہے مرشد ایک کنجی دنیاوی تاثرات پاؤں میں لگا نیوالا نیول یا بیٹری یا تالہ ۔ اے نانک مرشد کے بغیر اس دل پر لگاہو ا تالہ اور دروازہ نہیں کھلتا کیونکہ اس فعل کی کنجی کسی دوسرے کے ہاتھ میں نہیں۔

مہلا ੧॥
ن بھیِجےَ راگیِ نادیِ بیدِ ॥
ن بھیِجےَ سُرتیِ گِیانیِ جوگِ ॥
ن بھیِجےَ سوگیِ کیِتےَ روجِ ॥
ن بھیِجےَ روُپیِ مالیِ رنّگِ ॥
ن بھیِجےَ تیِرتھِ بھۄِئےَ ننّگِ ॥
ن بھیِجےَ داتیِ کیِتےَ پُنّنِ ॥
ن بھیِجےَ باہرِ بیَٹھِیا سُنّنِ ॥
ن بھیِجےَ بھیڑِ مرہِ بھِڑِ سوُر ॥
ن بھیِجےَ کیتے ہوۄہِ دھوُڑ ॥
لیکھا لِکھیِئےَ من کےَ بھاءِ ॥
نانک بھیِجےَ ساچےَ ناءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
پھبحے ۔ الہٰی خوشنودی حاصل نہیں ہوتی ۔ راگی ۔ گانے گانے سے ۔ نادی ۔ سریلی آوازوں سے ۔ دید۔ مذہبی کتابیں پڑھنے سے ۔ سرتی ۔ ذہن نشین ہونسے ۔ گیان ۔ علم ۔ جوگ۔ الہٰی ملاپ کے لئے جہدو ترود۔ سوگ۔ غمگینی ۔ روپی ۔ مالی ۔ رنگ ۔ خوبصورتی ۔ زرو دولت ۔ کھیل تماشے ۔ تیرتھ بھوییئے ۔ نہ زیارت گاہوں کی زیارت کرنیسے ۔ تنگ ننگے پھیرنے سے ۔ داتی کہتے پن۔ نہ نمتوں کی خیرات کرنے سے ۔ سن ۔ نہ سنسان جنگلوں میں بیٹھنے سے ۔ بھیڑ ۔ مریہہ۔ بھڑ سور۔ نہ بہادر جنگجو ہوکر جنگ کرکے مرنے سے ۔ کینے ہوولے دہوڑ۔ خاک یا خاکسار ہوکر۔ لیکھا لکھیئے من کے بھائے ۔ مگر حساب اعمال دل کے نیک و بد کے ثاثرات سے ۔ ساچےنائے ۔ سچے نام کے ذریعے جو صدیوی ہے سچ ہے حق ہے حقیقت ہے ۔
ترجمہ:
نہ تو الہٰی خوشنودی گانے گانے سے مذہبی کتابیں پڑھنے سے یا مطالو کرنے سے نہ ذہن نشین یا یکسوئی سےنہ علمی بحث مباحثوں سے نہ جوگیوں کے طور طریقوں سے نہ اداسین یا غمگین رہنے سے نہ خوبصورتی اور مال و زر سے نہ کھیل کود اور رنگ تماشوں سے نہ زیارت گاہوں کی ننگے رہ کر زیارت کرنے سے نہ خیرات کرنے سے نہ سنسان جنگلوں میں خاموش رہنے خدا کو خوش کیا جا سکتا ہے نہ جنگ و جدل میں بہادروں کی موت مرنے سے نہ پاؤں دہول ہوکر انکساری و عاجزی اختیار کرکے حساب من کی نیت کے اعمال کے حساب سے ہوت اہے ۔ اے نانک خدا کی خوشنوی سچے صدیوی نام ست سچ حق و حقیقت کے اپنانے سے حاصل ہوتی ہے ۔

مہلا ੧॥
نۄ چھِء کھٹ کا کرے بیِچارُ ॥
نِسِ دِن اُچرےَ بھار اٹھار ॥
تِنِ بھیِ انّتُ ن پائِیا توہِ ॥
نام بِہوُنھ مُکتِ کِءُ ہوءِ ॥
نابھِ ۄست ب٘رہمےَ انّتُ ن جانھِیا ॥
گُرمُکھِ نانک نامُ پچھانھِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
نو۔ نوگرائمر۔ جھیئہ۔ چھ شاشتر ۔ گھٹ ۔ چھ حصے ویدوں کے ۔ نس دن ۔ روز و شب۔ اچر کے ۔ بیان کرے ۔ بھار اٹھار۔ اٹھارہ حصول یا مضامین ولاا مہا بھارت کتاب۔ تن بھی ۔ اس نے بھی ۔ انت۔ آخر۔ توہے ۔ تیرا ۔ نام بہون ۔ نام کے بغیر ۔ مکت ۔ نجات ۔ نابھ ۔ درمیان۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ نام حقیقت ۔ (3)
ترجمہ:
اگر انسان اتنا عالم فاضل ہوکر نو گرائمر یا ویاکرنوں چھ شاشتروں چھ دیانتوں کو سمجھ لے اٹھارہ حصوں والے مہا بھارت کو دن رات پڑھتا رہے اے خدا وہ بھی تجھے مکمل طور پر سمجھ نہیں سکتا۔ اے نانک مرشد کے وسیلے سے ہی الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کا پتہ چلتاہے ۔ (3)

پئُڑیِ ॥
آپے آپِ نِرنّجنا جِنِ آپُ اُپائِیا ॥
آپے کھیلُ رچائِئونُ سبھُ جگتُ سبائِیا ॥
ت٘رےَ گُنھ آپِ سِرجِئنُ مائِیا موہُ ۄدھائِیا ॥
گُر پرسادیِ اُبرے جِن بھانھا بھائِیا ॥
نانک سچُ ۄرتدا سبھ سچِ سمائِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
نرنجنا۔ بیداغ۔ پاک۔ آپ اپائیا۔ اپنے آپ کو پیدا کیا۔ رچایون ۔ بنائیا۔ سرجین۔ پیدا کئے ۔ گر پرسادی۔ رحمت مرشد سے ۔ ابھرلے ۔ بچے ۔ بھانا۔ رضا ۔ بھائیا۔ اچھا لگا۔ سچ۔ حقیقت ۔ سچ سمائیا۔ سچ سچے خدا میں مجذوب۔
ترجمہ:
پاک خدا واحد ہے ۔ جس نے اپنے آپ کو پیدا کیا ہے یہ اس سارے عالم کا کرشمہ خود ہی پیدا کیا ہے ۔ دنیا مین تینوں اوصاف ترقی کی خواہش ۔ مراد رجوگن غصہ حسد ۔ بعض کینہ پریت پیار اور حقیقت ۔ پیدا کرکے دنیاوی دولت سے محبت بڑھائیا ہے رحمت مرشد سے وہی بچتے ہیں۔ جنہیں رضائے خدا سے ہے محبت ۔ اے نانک۔ صدیوی سچا خدا ہر جگہ موجود ہے سارا عالم اس میں مجذوب ہے (1)

سلوک مہلا ੨॥
آپِ اُپاۓ نانکا آپے رکھےَ ۄیک ॥
منّدا کِس نو آکھیِئےَ جاں سبھنا ساہِبُ ایکُ ॥
سبھنا ساہِبُ ایکُ ہےَ ۄیکھےَ دھنّدھےَ لاءِ ॥
کِسےَ تھوڑا کِسےَ اگلا کھالیِ کوئیِ ناہِ ॥
آۄہِ ننّگے جاہِ ننّگے ۄِچے کرہِ ۄِتھار ॥
نانک ہُکمُ ن جانھیِئےَ اگےَ کائیِ کار ॥੧॥
لفظی معنی:
اپائے ۔ پیدا کئے ۔ ویک ۔ علیحدہ علیحدہ ۔ سند ۔ برا۔ سبھنا صاحب۔ سبھ کا مالک ۔ دھندے ۔ کاروبار۔ اگلا۔ زیادہ۔ دتھار۔ پھیلاؤ ۔ آگے ۔ بوقت عاقبت ۔
ترجمہ:
خود خدا پیدا کرکے اے نانک خود ہی علیحدہ علیحدہ بناتا ہے ۔ مگر برا کیسے کہں جب سبھ مالک ہے واحد خدا ۔ سبھ کو کاروبار میں لگا کر خود نگرانی کرتا ہے ۔ کوئی کم کوئی بیش اس سے خالی نہیں کوئی ۔ انسان ننگا آتا ہے اور ننگا ہی چلا جاتا ہے ۔ مراد خالی ہاتھ آتا ہے خالی ہاتھ چلا جاتا ہے تاہم بھی پھیلاؤ کرتا ہے ۔ اے نانک۔ یہ سمجھ سے باہر ہے آئندہ کونسی کار ہوگی ۔

مہلا ੧॥
جِنسِ تھاپِ جیِیا کءُ بھیجےَ جِنسِ تھاپِ لےَ جاۄےَ ॥
آپے تھاپِ اُتھاپےَ آپے ایتے ۄیس کراۄےَ ॥
جیتے جیِء پھِرہِ ائُدھوُتیِ آپے بھِکھِیا پاۄےَ ॥
لیکھےَ بولنھُ لیکھےَ چلنھُ کائِتُ کیِچہِ داۄے ॥
موُلُ متِ پرۄانھا ایہو نانکُ آکھِ سُنھاۓ ॥
کرنھیِ اُپرِ ہوءِ تپاۄسُ جے کو کہےَ کہاۓ ॥੨॥
لفظی معنی:
جنس تھاپ ۔ بناکے ۔تھاپ اتھا پے ۔ خود ہی بنا کے اتھاپے ۔ مٹاتا ہے ۔ اپنے ۔ تنے ۔ ویس ۔ بناولمیں اووہوتی ۔ بھکاری ۔ بھکھیا۔ بھیک۔ خیرات۔ لیکھے ۔ حساب میں۔ چلن ۔ برتاؤ۔ کائت ۔ کہوں۔ کیچیہہ ۔ کرے ۔ داوے ۔ حق بتانا ۔ مول بنیاد۔ اصل۔ مت ۔ سمجھ ۔ عقل۔ پروانہ ۔ قبول۔ منظور۔ کرنی ۔ اعمال۔ تپاوس۔ انصاف۔
ترجمہ:
طرح طرح کے جسموں والے جاندار پیدا کرکے خدا عالم میں بھیجتا ہے اور خدا ہی انہیں ختم کر دیتا ہے کتنے ہی جاندار بھیک مانگتے پھرتے ہیں خود ہی بھیک دیتا ہے ۔ انسان کا بولنا اور حرکات حساب میں ہے تو پھر کس لئے دعوے دائر کرتا ہے ۔ نانک سناتا ہے ۔ کہ اصلی حقیقی بنیادی یہ ہے خدا عمال کے مطابق فیصلے اور انصاف کرتا ہے خواہ کوئی کچھ بھی کہے ۔

پئُڑیِ ॥

گُرمُکھِ چلتُ رچائِئونُ گُنھ پرگٹیِ آئِیا ॥
گُربانھیِ سد اُچرےَ ہرِ منّنِ ۄسائِیا ॥
سکتِ گئیِ بھ٘رمُ کٹِیا سِۄ جوتِ جگائِیا ॥
جِن کےَ پوتےَ پُنّنُ ہےَ گُرُ پُرکھُ مِلائِیا ॥
نانک سہجے مِلِ رہے ہرِ نامِ سمائِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ چلت ۔ کرشمہ ۔ گن ۔ وصف ۔ پرگٹی ۔ ظاہر۔ گربانی ۔ کلام مرشد۔ اچرے ۔ بیان کرتا ہے ۔ سکت۔ دنیاوی دولت کے تاثرات ۔ بھرم۔ وہم و گمان ۔ بھٹکن۔ سوجیت جگائیا۔ الہٰی جوت روشن ہوئی ۔ پوتے ۔ خزانے ۔ پن ۔ ثواب ۔ نیکی ۔ اعمالنامے میں نیک اعمال۔ گر پرکھ ۔ ملائیا
ترجمہ:
مرید مرشد نے یہ کرشمہ کیا کہ اوصاف ظاہر ہوئے وہ ہمیشہ کلام مرشد کہتا ہے اور خدا دل میں بساتا ہے اس سے دنیاوی دولت کے تاثرات مٹے وہم و گمان اور بھٹکن ختم ہوئی ۔ الہٰی نور روشن ہوا۔ جنکے اعمالنا مے میں نیکیاں اور ثواب ہیں انہیں سچا مرشد ملجاتا ہے ۔ اے نانک وہ روحانی وزہنی سکون پاکر الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت اپناتے ہیں۔

سلوک مہلا ੨॥
ساہ چلے ۄنھجارِیا لِکھِیا دیۄےَ نالِ ॥
لِکھے اُپرِ ہُکمُ ہوءِ لئیِئےَ ۄستُ سم٘ہ٘ہالِ ॥
ۄستُ لئیِ ۄنھجارئیِ ۄکھرُ بدھا پاءِ ॥
کیئیِ لاہا لےَ چلے اِکِ چلے موُلُ گۄاءِ ॥
تھوڑا کِنےَ ن منّگِئو کِسُ کہیِئےَ ساباسِ ॥
ندرِ تِنا کءُ نانکا جِ سابتُ لاۓ راسِ ॥੧॥
لفظی معنی:
شاہ ۔ شاہوکار۔ ونجاریا۔ سودا گر۔ لکھیا۔ تحریر ۔ پروانہ راہداری ۔ دست ۔ اشیا۔ مراد ۔ نام جو ست ہے صدیوی سچ ہے ۔ ونجارئی ۔ سودگراں ۔ دکھر۔ سوداسلف۔ لاہا۔ منافع۔ مول۔ اصل بنیادی رقم ۔ تھوڑا۔ کم ۔ گھٹ ۔ ثابت۔ پوری ۔ راس۔ سرمایہ ۔ ندر ۔ نظر عنائیت و شفقت ۔
ترجمہ:
شاہ اور سوداگر سے تشبیح دے کر سمجھاتے ہیں کہ جس طرح سے سوداگر شاہ سے سرمایہ لیکر سودا گری ے لئے جاتے ہیں تو انکو ایک پروانہ راہدیار تحریر کرکے دیتا ہے اس طرح سے خدا انسان کو نیک کام کرنے کے لئے دنیای میں بھیجتا ہے ساتھ ہی اسکے اسکا اعمالنامہ اسکی پیشنای پر تحریر ہوتا ہے بہت سے تو اس سے مزید نیکیاں کما کر لیجاتے ہیں بہت سے پہلے کیے ہوئے اعمال بھی گنوا لیتے ہیں کم کوئی نہیں مانگتا مگر نیکی وہی کماتا ہے جس پر خدا کی نظر عنائیت ہوتی ہے جو ساری عمر الہٰی نام اور نیکی حاصل کرنے کے لئے لگادیتے ہیں۔

مہلا ੧॥
جُڑِ جُڑِ ۄِچھُڑے ۄِچھُڑِ جُڑے ॥
جیِۄِ جیِۄِ مُۓ مُۓ جیِۄے ॥
کیتِیا کے باپ کیتِیا کے بیٹے کیتے گُر چیلے ہوُۓ ॥
آگےَ پاچھےَ گنھت ن آۄےَ کِیا جاتیِ کِیا ہُنھِ ہوُۓ ॥
سبھُ کرنھا کِرتُ کرِ لِکھیِئےَ کرِ کرِ کرتا کرے کرے ॥
منمُکھِ مریِئےَ گُرمُکھِ تریِئےَ نانک ندریِ ندرِ کرے ॥੨॥
لفظی معنی:
جڑ جڑ۔ روھ اور جسم کا ملاپ۔ وچھڑ و چھڑ۔ جدا جدا۔ ہوکر۔ جڑے ۔ ملتے ہیں۔ جیو جیو موئے ۔ زندگی پانی فوت ہوئے ۔ اور موئے جیوے ۔ موت کے بگیر زندگی ملی ۔ کیتیا کے باپ۔ کتنوں کے باپ بنے ۔ کتیا کے بیٹے ۔ کتنوں ہی کے بیٹھے ہوئے ۔ کیتے ۔ کتنے ۔ گر ۔ مرشد۔ چیلے ۔ مرید۔ گنت ۔ شمار۔ جاتی ۔ دات۔ ہن ۔ اب حال۔ سبھ کرنا۔ سارے اعمال۔ کرت۔ اعمال۔ منمکھ ۔ مرید مرشد۔ تر پیئے ۔ کامیاب ہوتا ہے ۔ ندری ۔ رحمان الرحیم۔ مشفق ومہربان ۔ ندر ۔ نظر عنائیت و شفقت۔
ترجمہ:
بہت دفعہ روح اور بت آپس میں اکھٹے ہوتے ہیں۔ اور اکھٹے ہوکر جدا ہو جاتے ہیں مراد پیدا ہوتے ہیں فوت ہو جاتے ہیں۔ فوت ہوتے ہیں پھر پیدا ہوتے ہیں اس طرح آواگون یا تناسخ بنا رہتا ہے ۔ اس طرح سے کسی کے باپ اور کسی کے بیٹے بنتے رہتے ہیں اور مرشد بنتا ہے تو کوئی مرید بنتا ہے غرض یہ کہ اسکا حساب نہیں ہو سکتا ۔ اب کیا ہیں پہلے کیا تھے اور آئندہ کیا ہونگے ۔ اسکا حساب اسکے اعمال سے ہوتا ہے خدا کا یہ ایک کرشمہ ہے مرید من تناسخ میں پڑا رہتا ہے جبکہ مرید مرشد اس میں سے کامیاب ہو جاتا ہے اے نانک مشفق و مہربان رحمان الرحیم خدا اس پر اپنی نظر عنائیت و شفقت رکھتا ہے ۔

پئُڑیِ ॥
منمُکھِ دوُجا بھرمُ ہےَ دوُجےَ لوبھائِیا ॥
کوُڑُ کپٹُ کماۄدے کوُڑو آلائِیا ॥
پُت٘ر کلت٘رُ موہُ ہیتُ ہےَ سبھُ دُکھُ سبائِیا ॥
جم درِ بدھے ماریِئہِ بھرمہِ بھرمائِیا ॥
منمُکھِ جنمُ گۄائِیا نانک ہرِ بھائِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
منمکھ ۔ میرد من ۔ خودی پسند۔ دوجا بھرم۔ خدا کے علاوہ دوسروں کی بھٹکن ۔ وبھائیا۔ لالچ ۔ کوڑ ۔ جھوٹھ ۔ کفر۔ کپٹ۔ ترائی جھگڑے ۔ کوڑو آلائیا۔ جھوٹ ۔ بولتے ہیں۔ کلتر ۔ بیوی ۔ موہ ہیت ہے ۔ محبت پیار ہے ۔ سبائیا۔ زیادہ ۔ جسم در۔ فرشتہ موت کے در پر ۔ بھرمیہہ بھرمائیا وہم و گمان میں بھٹکائیا جاتا ہے ۔
ترجمہ:
مریدان من کو خدا کے علاوہ دوسروں سے محبت ہو جاتی ہے اور بھٹکائیا جاتا ہے وہ کفر فریب دہوکا بازی کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں۔ انہیں بیوی بچوں سے محبت ہے جو بھاری عذاب کا باعث ہے موت کے فرشتے کے در پر باندھے ہوئے مار کھاتے ہیں اور بھٹکائے جاتے ہیں۔ اے نانک۔ مرید من بلا وجہ زندگی برباد کر لیتے ہیں۔ الہٰی رضا ہی ایسی تھی ۔

سلوک مہلا ੨॥
جِن ۄڈِیائیِ تیرے نام کیِ تے رتے من ماہِ ॥
نانک انّم٘رِتُ ایکُ ہےَ دوُجا انّم٘رِتُ ناہِ ॥
نانک انّم٘رِتُ منےَ ماہِ پائیِئےَ گُر پرسادِ ॥
تِن٘ہ٘ہیِ پیِتا رنّگ سِءُ جِن٘ہ٘ہ کءُ لِکھِیا آدِ ॥੧॥
لفظی معنی:
وڈیائی ۔ عظمت و حشمت۔ رتے ۔ محو ۔ انمرت۔ آب حیات۔ منے ماہے ۔ دل میں گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ تنہی ۔ انہوں نے ۔ رنگ سیو۔ پر لطف ہوکر پیار سے ۔ لکھیا آد۔ آغاز سے ۔
ترجمہ:
اے خدا جنکو تیرے نام ست سچ حق و حقیقت کی عظمت اور بلندی حاصل ہے اے نانک واحد نام ہی آب حیات ہے دوسرا اسکے علاوہ کوئی اب حیات نہیں۔ اے نانک۔ انمرت ہر انسان کے دل میں جو رحمت مرشد سے ھاسل ہوتا ہے وہ ہی اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں جنکے قسمت آغاز سے تحریر ہوتا ہے ۔

مہلا ੨॥
کیِتا کِیا سالاہیِئےَ کرے سوءِ سالاہِ ॥
نانک ایکیِ باہرا دوُجا داتا ناہِ ॥
کرتا سو سالاہیِئےَ جِنِ کیِتا آکارُ ॥
داتا سو سالاہیِئےَ جِ سبھسےَ دے آدھارُ ॥
نانک آپِ سدیِۄ ہےَ پوُرا جِسُ بھنّڈارُ ॥
ۄڈا کرِ سالاہیِئےَ انّتُ ن پاراۄارُ ॥੨॥
لفظی معنی:
کیتا۔ جسے خدا نے پیدا کیا۔ صالا حیئے ۔ کرے ۔ جس نے پیدا کیا ہے ۔ سوئے ۔ اسے ۔ صالاح ۔ صفت کر۔ ایکی باہر۔ واحد خدا کے بغیر ۔ داتا ۔ سخی ۔ کرتا کرنیوالا۔ سو اسے ۔ جن کیتا آکار۔ جس نے یہ عالم بنائیا ہے ۔ سبھیے ۔ سبھ کو ۔ آدھار۔ آسرا صدیو ۔ ہمیشہ ۔ بھنڈار۔ خزناہ ۔ انت ۔ آخر۔ پار اوار۔ اتنا وسیع کہ کنارہ نہیں۔
ترجمہ:
جسے پیدا کیا ہے اسکی صفت صلاح کی بجائے اسکی صفت صلاح کرؤ جس نے پیدا کیا ہے اے ناک واحد خدا کے بغیر اسکے بالمقابل کوئی دوسر ا سخی نہیں۔ گر نیوالے کی بھی اسکی صفت صلاح کرؤ جسنے عالم پیدا یا ہے جو سبھ کے لئے اسرا ہے ۔ اے نانک خدا صدیوی ہے جو پورے خزانوں کا مالک ہے اسکی بلندی و عظمت کی صفت صلاح کرؤ جسکی نہ آخرت ہے نہ کوئی کنارہ اتنا وسیع ہے ۔

پئُڑیِ ॥
ہرِ کا نامُ نِدھانُ ہےَ سیۄِئےَ سُکھُ پائیِ ॥
نامُ نِرنّجنُ اُچراں پتِ سِءُ گھرِ جاںئیِ ॥
گُرمُکھِ بانھیِ نامُ ہےَ نامُ رِدےَ ۄسائیِ ॥
متِ پنّکھیروُ ۄسِ ہوءِ ستِگُروُ دھِیائیِ ॥
نانک آپِ دئِیالُ ہوءِ نامے لِۄ لائیِ ॥੪॥
لفظی معنی:
ندھا۔ خرانہ ۔ سیوئے ۔ زیر کار۔ زیر عمل۔ نرنجن۔ پاک ۔ بیداغ۔ اچراں ۔ بیان کرؤ۔ پت سیو۔ با عزت ۔ گھو جانیں۔ منزل مقصود ۔ گور مکھ بانی نام ہے ۔ کلام مرشد الہٰی نام ست ۔ سہج و حقیقت ہے ۔ رودے بسائی ۔ دل میں بساؤ۔ مت ۔ عقل۔ پتکھر و پر ندے ۔ دس ہوئے ۔ زیر فامن۔ ستگر وھیائی ۔ سچے مرشد میں دھیان لگایئے ۔ آپ ۔ مراد خدا ۔ دیال۔ مہربان ۔ نامے ۔ بولائی ۔ نام میں توجہ دینے دھیان دینے سے ۔
ترجمہ:
الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت ایک خزانہ ہے اس پر عمل کرنے سے زیر کار لانے سے آرام و آسائش حاصل وہتی ہے اس پاک بیداغ الہٰی نام کی اد وریاض سے با عزت مقام ذہن نشینی حاصل ہوتی ہے ۔ مرید ان مرشد کا کلام الہٰی نام ہے اسے دل میں بسآو۔ انسانی عقل و ہوش ایک پرندے کی طرح اڑنے والی ہے سچے مرشد میں دھیان لگانے سے زیر فرمان ہوتا ہے ۔ اے نانک۔ جب خدا خود مہربان ہوتا ہے تو نام سے محبت بنتی ہے ۔

سلوک مہلا ੨॥

تِسُ سِءُ کیَسا بولنھا جِ آپے جانھےَ جانھُ ॥
چیِریِ جا کیِ نا پھِرےَ ساہِبُ سو پرۄانھُ ॥
چیِریِ جِس کیِ چلنھا میِر ملک سلار ॥
جو تِسُ بھاۄےَ نانکا سائیِ بھلیِ کار ॥
جِن٘ہ٘ہا چیِریِ چلنھا ہتھِ تِن٘ہ٘ہا کِچھُ ناہیِ ॥
ساہِب کا پھُرمانھُ ہوءِ اُٹھیِ کرلےَ پاہِ ॥
جیہا چیِریِ لِکھِیا تیہا ہُکمُ کماہِ ॥
گھلے آۄہِ نانکا سدے اُٹھیِ جاہِ ॥੧॥
لفظی معنی:
تس سیؤ۔ اس سے ۔ جانے جان۔ جو خود جانتا ہے ۔ چیری ۔ خط۔ فرمانی پردانہ ۔ نا فرے ۔ جسکا فرمان پھر نہ سکے ۔ میر ۔ بادشاہ ۔ ملک ۔ مالک ۔ سالار۔ سیاہ سالار۔ صاحب مالک ۔ پروان ۔ منظور و مقبول۔ چیرچلنا۔ جنہوں نے حکم کی تعمیل کرنی ہے ۔ ہتھ ۔ طاقت ۔ بس ۔ اُٹھی کرلے پاہے ۔ اٹھکر راستے پڑتے ہیں۔ مراد حکم کرنیوالا جو چاہتا ہے کرنا پڑتا ہے ۔
ترجمہ:
جو خود جانتا ہے سمجھتا ہے اسے سمجھانا درست معلوم نہیں ہوتا۔ جنکے فرمان کی نا فرمانی نہیں ہو سکتی وہی مقبول مالک ہے جسکا فرمان چلتتا ہے وہی بادشاہ مالک اور سپاہ سالار ہے ۔ اے نانک جو اسے منظور ہے جیسا وہ چاہتا ہے وہی کام اور کار اچھی ہے جنہوں زیر فرمان تابع حکم کام کرنا ہے ۔ انکے کچھ اختیار نہیں جب مالک کا فرمان جاری ہوت اہے تو انہیں فرمان کے مطابق اس راستے پر چلنا پڑتا ہے ۔ جیسا پروانے میں فرمان تحریر ہوت اہے ویسی اسکی تعمیل کرنی پڑتی ہے ۔ اے نانک انسان حکم کے مطابق اس دنیا میں جنم لیتا اور جب بلاوا آنے پر چلا جاتا ہے ۔

مہلا ੨॥
سِپھتِ جِنا کءُ بکھسیِئےَ سیئیِ پوتیدار ॥
کُنّجیِ جِن کءُ دِتیِیا تِن٘ہ٘ہا مِلے بھنّڈار ॥
جہ بھنّڈاریِ ہوُ گُنھ نِکلہِ تے کیِئہِ پرۄانھُ ॥
ندرِ تِن٘ہ٘ہا کءُ نانکا نامُ جِن٘ہ٘ہا نیِسانھُ ॥੨॥
لفظی معنی:
صفت۔ قابلیئت ۔ وصف۔ بخشیئے ۔ بخشش کی ہے ۔ پوتیدار۔ خزانچی ۔ کنجی ۔ احتیارات۔ بھنڈار۔ خزانے ۔ بھنڈار ہو۔ جس خزانے سے ۔ گن ۔ وصف۔ لکلیہہ ۔ برآمد ہو۔ پروان ۔ منظور۔ قبول۔ ندر ۔ نظر عنائیت ۔ نیسان ۔ منزل
ترجمہ: جنہیں بخشی ہے خدا نے الہٰی حمدوثناہ وہی خزانچی خزانہ ہیں ہوئے جنکو بخشی اقتدار کی کنجی انہیں خزانے حاصل ہوئے ۔ جن خزانوں سے اوصاف لکتے ہیں وہ قبول ہوتے ہیں۔ اے نانک ان پر ہے نظر عنائت و شفقت الہٰی نام منزل مقصود ہے ۔

پئُڑیِ ॥
نامُ نِرنّجنُ نِرملا سُنھِئےَ سُکھُ ہوئیِ ॥
سُنھِ سُنھِ منّنِ ۄسائیِئےَ بوُجھےَ جنُ کوئیِ ॥
بہدِیا اُٹھدِیا ن ۄِسرےَ ساچا سچُ سوئیِ ॥
بھگتا کءُ نام ادھارُ ہےَ نامے سُکھُ ہوئیِ ॥
نانک منِ تنِ رۄِ رہِیا گُرمُکھِ ہرِ سوئیِ ॥੫॥
لفظی معنی:
نرنجن۔ پاک ۔ بیداغ ۔ نرملا۔ پاک ۔ بوجھے ۔ سمجھتا ہے ۔ وسرے ۔ بھولے ۔ آدھار۔ آسرا۔ الہٰی نام ست۔ سچ حق و حقیقت ۔ پاک ہے بیداغ ہے اسکے سننے سے آرام و آسائش نصیب ہوتا ہے ۔ سنکر دل میں بسانے سے سکھ ملتا ہے ۔ مگر کوئی اسے سمجھتا ہے ۔ اس صدیوی سچے خدا اُٹھتے بیٹھتے ہر وقت یاد رکھو کبھی نہ بھولو۔ الہٰی عاشقوں کو نام کا ہی آسرا ہے اسی سے سکھ نصیب ہوتا ہے اے نانک دل میں بس رہا ہے دل و جان میں مرید مرشد کے ۔

سلوک مہلا ੧॥
نانک تُلیِئہِ تول جے جیِءُ پِچھےَ پائیِئےَ ॥
اِکسُ ن پُجہِ بول جے پوُرے پوُرا کرِ مِلےَ ॥
ۄڈا آکھنھُ بھارا تولُ ॥
ہور ہئُلیِ متیِ ہئُلے بول ॥
دھرتیِ پانھیِ پربت بھارُ ॥
کِءُ کنّڈےَ تولےَ سُنِیارُ ॥
تولا ماسا رتک پاءِ ॥
نانک پُچھِیا دےءِ پُجاءِ ॥
موُرکھ انّدھِیا انّدھیِ دھاتُ ॥
کہِ کہِ کہنھُ کہائِنِ آپُ ॥੧॥
لفظی معنی:
تکیہہ تول۔ وزن کیا جاتا ہے ۔ بے جیو پچھے پاییئے ۔ اگر ترازو کے دوسرے پلڑے مین اپنی زندگی رکھیں۔ مراد اپنے آپے ۔ باگر کی پڑتال کریں۔ یعنی ایک پلڑے مین ہو حقیقت اور دوسرے مین کردار و اعمال تب زندگی قابل قبول ہے اگر دوں مساوی یا دونوں پلڑے برابر ہوں ۔ بول۔ وعدہ ۔ کلام۔ پجیہہ۔ برابر۔ بے پورے ۔ کامل سے ۔ پورکر۔ اپنے آپ کو۔ کامل بناکر۔ وڈآکھن۔ صفت صلاح حمدوثناہ کرنا ۔ بھاراتول ۔ وزن دار۔ اہمیت والا۔ ہولی منی ۔ کم عقلی ۔ سے ہوئے بول۔ بے وزن کم اہمیت والا کلام۔ دھرنی زمین ۔ پربت پہاڑ ۔ بھار۔ وزن ۔ کنڈے چھوٹا ترازو۔ پچھاوئے پجائے ۔ پوچھنے پر پورا کر دیتا ہے ۔ اندھی دھات۔ اندھی دوڑ بھج۔ مراد بغیر سمجھ کوشش ۔
ترجمہ:
اے نانک وزن تب برابر ہوتا ہے اگر ایک طرف زندگی منزل یا نشناہ اور دوسری طرف عمل و کردار زندگی ۔ مراد انسانی زندگی کی قبولیت منظوری تبھی ہے ۔ اگر دونوں پہلو برابر ہوں۔ تبھی الہٰی وصل و ملاپ حاصل ہوگا الہٰی حمدوثناہ وزن دار ہے ۔ دوسری کوشش اسکے برابر نہیں۔ دوسرے کلام اور سمجھ اتنی وزند دار نہیں۔ جیسے زر گر تولے ماشے اور رتیاں پار بھاری زمین پانی اور پہاڑ کے برابر تول سکتا ہے ۔ مر اے نانک پوچھنے پر پورا بتاتا ہے یہی حال الہٰی نام ست جو صدیوی ہے سچ حق و حقیقت جو بھاری عظمت والے ہیں دنیاوی اعمال اسکے برابر کیسے ہو سکتے ہیں۔ نادان اور جاہل انسان ذہنی اندھیرے میں اندھوں بیخبروں لا علموں والی دؤڑ دہوپ کرتے ہیں۔ اور اپنے آپ کو بڑھا کہلاتے ہیں۔

مہلا ੧॥
آکھنھِ ائُکھا سُننھِ ائُکھا آکھِ ن جاپیِ آکھِ ॥
اِکِ آکھِ آکھہِ سبدُ بھاکھہِ اردھ اُردھ دِنُ راتِ ॥
جے کِہُ ہوءِ ت کِہُ دِسےَ جاپےَ روُپُ ن جاتِ ॥
سبھِ کارنھ کرتا کرے گھٹ ائُگھٹ گھٹ تھاپِ ॥
آکھنھِ ائُکھا نانکا آکھِ ن جاپےَ آکھِ ॥੨॥
لفظی معنی:
آکھن ۔ کہنا۔ اوکھا۔ مشکل۔ آکھ نہا جاپی ۔ صرف کہنے سے سمجھ نہیں آتی ۔ سبد بھاکھیہہ۔ کلام کہتے ہیں۔ اردھ اردھ ۔ الٹے سیدھے ہوکر۔ بے کہہ۔ ہوئے ۔ تے کہہ وسے جاپے روپ نہ جات۔ اگر کچھ ہوئے تبھی کچھ دسے ۔ جاپے ۔ سمجھ آئے ۔ روپ ۔ شکل۔ جات۔ ذات۔ کارن ۔ سبب ۔ کرتا کرنیوالا۔ کارساز۔ گھٹ ۔ اوگھٹ ۔ دل ۔ بوقت مصیبت۔ تھاپ۔ پیدا کرکے ۔ آکھ نہ جاپے کہنے سے سمجھ نہیں آتا۔
ترجمہ:
خدا کی بابت کچھ کہنا سنتا دشوار ہے مشکل ہے اور بار بار کہنے سے سمجھ نہیں آتی ۔ بہت سے اسکی بابت دن رات اوپر نیچے ہوتے ہیں مھبت و مشقت کرتے ہیں۔ اور بار بار کلام کہتے ہیں اگر کوئی وجود ہو تبھی دکھائی دے محسوس ہو سمجھ آئے نہ شکل رہے نہ ذات۔ اے نانک۔ خدا ہی سارے سبب بتاتا ہے خود ہی آسان و دشوار جگہیں بناتا ہے اے نانک کدا کی بابت کچھ کہنا دشوار ہی نہیں محال ہے نہ بار بار کہے سے سمجھ آتاہے ۔

پئُڑیِ ॥
ناءِ سُنھِئےَ منُ رہسیِئےَ نامے ساںتِ آئیِ ॥
ناءِ سُنھِئےَ منُ ت٘رِپتیِئےَ سبھ دُکھ گۄائیِ ॥
ناءِ سُنھِئےَ ناءُ اوُپجےَ نامے ۄڈِیائیِ ॥
نامے ہیِ سبھ جاتِ پتِ نامے گتِ پائیِ ॥
گُرمُکھِ نامُ دھِیائیِئےَ نانک لِۄ لائیِ ॥੬॥
لفظی معنی:
من رہیئے ۔ دل باذن سکون پاتا ہے ۔ ترپیتئے ۔ خواہشات کی تشنگی ختم ہوتی ہے صبر و سکون ملتا ہے ۔ دکھ گوائی عذاب مٹتے ہیں۔ اپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ جات پت۔ ذات و عزت ۔ گت ۔ روھانی و ذہنی بلند ھالت ہوتی ہے زندگی کی ۔ لو دلچسپی ۔
ترجمہ:
نام سننے سے ذہنی سکون ملتا ہے دل کھلتا ہے ۔ نام سننے دل کی تلسی ہوتی ہے خواہشت ملتی ہے صبر حاصل ہوتا ہے ۔ عذاب مٹ جاتے ہیں۔ نام سننے سے نام یعنی سچ حق و حقیقت پیدا ہوتے ہیں ناموری حاصل ہوتی ہے اگر مرید مرشد ہوکر نام میں دھیان دیا جائے تو اے نانک نام میں دلچسپی پیدا ہوجاتی ہے ۔

سلوک مہلا ੧॥
جوُٹھِ ن راگیِ جوُٹھِ ن ۄیدیِ ॥
جوُٹھِ ن چنّد سوُرج کیِ بھیدیِ ॥
جوُٹھِ ن انّنیِ جوُٹھِ ن نائیِ ॥
جوُٹھِ ن میِہُ ۄر٘ہِئےَ سبھ تھائیِ ॥
جوُٹھِ ن دھرتیِ جوُٹھِ ن پانھیِ ॥
جوُٹھِ ن پئُنھےَ ماہِ سمانھیِ ॥
نانک نِگُرِیا گُنھُ ناہیِ کوءِ ॥
مُہِ پھیرِئےَ مُہُ جوُٹھا ہوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
راگیں ۔ گانے سے ۔ دیدی ۔ مذہبی کتابیں پڑہنے سے ۔ بھیدی جوٹھ ۔ ناپاکیزگی ۔ بھیدی ۔ فرق۔ انی ۔ اناج۔ نائی ۔ غسل ۔ میہہ بارش ۔ دھرتی ۔ زمین ۔ پونے ۔ ہوا۔ نگر یا بے مرشد۔ میہہ پھیریا۔ منکر ہونسے ۔
ترجمہ:
ناپاکیزگی نہ گانے گانے سے مٹتی ہے نہ وید اور مذہبی کتابوں کے پڑھنے سے دوری ہوتی ہے ۔ نہ چاند سورج کے تہوار منانے سے نہ انارج چھوڑنے سے نہ غسل کرنے سے نہ زمن زمین کی یا ترا سے نہ سانس چرھ اکر سمادھی لگانے سے ناپاکیزگی دور ہوتی ہے ۔ اے نانک بے مرشد ہونا کوئی وصف نہیں ۔ کدا سے منکر (ہونا ) ہونے سےیہ منہ ناپاک ہو جات اہے ۔

مہلا ੧॥
نانک چُلیِیا سُچیِیا جے بھرِ جانھےَ کوءِ ॥
سُرتے چُلیِ گِیان کیِ جوگیِ کا جتُ ہوءِ ॥
ب٘رہمنھ چُلیِ سنّتوکھ کیِ گِرہیِ کا ستُ دانُ ॥
راجے چُلیِ نِیاۄ کیِ پڑِیا سچُ دھِیانُ ॥
پانھیِ چِتُ ن دھوپئیِ مُکھِ پیِتےَ تِکھ جاءِ ॥
پانھیِ پِتا جگت کا پھِرِ پانھیِ سبھُ کھاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
چلیا۔ سنکلپ۔ پر ۔ مصم۔ اراد۔ سچیا۔ پاک۔ جانے ۔ سمجھتا ہو۔ سرتے ۔ باہوش۔ عالم ۔ گیان۔ علم۔ جت۔ شہوت پر ضبط ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ گرہی ۔ خانہ دار۔ ست ۔ سچا۔ صدیوی بلند اخلاق۔ بنیاد۔ انصاف۔ دان ۔ سخاوت۔ خیرات۔ سچ دھیان۔ حقیقت میں دھیان لگانا۔ چت۔ دل ۔ذہن ۔ وہوپیئی ۔ پاک نہیں ہوتا۔ تکھ ۔ پیاس۔ پانی پتا جگت۔ کا ۔ سارے عالم و قائنات کا پیدا کرنیوالا۔ سب کو کھائے قیامت کا سبب بنتا ہے ۔
ترجمہ:
اے نانک ۔ اگر کوئی پاک بھینٹ اور تیاگ کرنا جانتا ہو تو عالم کے لئے عم یا اخیالات کی جوگی کے لئے شہوت پر ضبط۔ برہمن کے لئے صبر۔ خانہ دار گھویلو زندگی والے کے لئے بلند اخلاق اور خدمت ۔ حکمران ۔ یا بادشاہ کے لئے انصاف ۔ پانی کی چلی بھرنے سے دل پاک نہیں ہو سکتا ۔ البستہ پانی پینے سے پیاس بجھتی ہے ۔ سارا عالم و قائنات پانی سے پیدا ہوئی ۔ اس لئے پتا ہے مگر پانی سے ہی قیامت برپا ہوتی ہے ۔

پئُڑیِ ॥
ناءِ سُنھِئےَ سبھ سِدھِ ہےَ رِدھِ پِچھےَ آۄےَ ॥
ناءِ سُنھِئےَ نءُ نِدھِ مِلےَ من چِنّدِیا پاۄےَ ॥
ناءِ سُنھِئےَ سنّتوکھُ ہوءِ کۄلا چرن دھِیاۄےَ ॥
ناءِ سُنھِئےَ سہجُ اوُپجےَ سہجے سُکھُ پاۄےَ ॥
گُرمتیِ ناءُ پائیِئےَ نانک گُنھ گاۄےَ ॥੭॥
لفظی معنی:
نائے ۔ نام ۔ ست۔ سچ حق و حقیقت ۔ سدھ ردھ ۔ کراماتی طاقتیں۔ نوندھ ۔ نو خزانے ۔ من چندیا۔ دلی خواہشات کے مطابق ۔ سنتو کھ ۔ صبر۔ کولا۔ دنیاوی دولت ۔ مال۔ سہج۔ اپجے ۔ سکون پیدا ہوت اہے ۔ گرمتی سبق مرشد سے ۔ ناؤں پاییئے ۔ نام ملتا ہے ۔ گن گاوے ۔ صفت صلاح حمدوثناہ۔
ترجمہ:
نام سننے سے کراماتی طاقتیں ساتھ دیتی ہیں۔ نام سننے سے نو خزانے ملتے ہیں دلی خواہشات پوری ہوتی ہیں۔ نام سننے سےا انسان صابر ہو جاتا ہے ۔ دنیاوی دولت خدمتگار ہو جاتی ہے نام سن کر انسان مستقل مزاج ہو جاتا ہے ۔ ذہنی سکون پاتا ہے مگر نام سبق مرشد سے حاصل ہوتا ہے اے نانک وہ حمد وثناہ کرتا ہے ۔

سلوک مہلا ੧॥
دُکھ ۄِچِ جنّمنھُ دُکھِ مرنھُ دُکھِ ۄرتنھُ سنّسارِ ॥
دُکھُ دُکھُ اگےَ آکھیِئےَ پڑ٘ہ٘ہِ پڑ٘ہ٘ہِ کرہِ پُکار ॥
دُکھ کیِیا پنّڈا کھُل٘ہ٘ہیِیا سُکھُ ن نِکلِئو کوءِ ॥
دُکھ ۄِچِ جیِءُ جلائِیا دُکھیِیا چلِیا روءِ ॥
نانک سِپھتیِ رتِیا منُ تنُ ہرِیا ہوءِ ॥
دُکھ کیِیا اگیِ ماریِئہِ بھیِ دُکھُ داروُ ہوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
جن۔ پیدائش۔ مرن۔ موت۔ ورتن سنسار۔ عالمی کاروبار ۔ اگے ۔ آئندہ بھی عذاب پکارتا ہے ۔ پڑھ پڑھ کریہہ پکار۔ پڑھ کر بھی آہ وزاری کرتا ہے ۔ پنڈا ۔ انبار۔ جیؤ۔ روھ۔ صفتی رتیا۔ اوصاف کے پیار سے ۔ من تن دل و جان۔ ہریا۔ خوشباش ۔ دکھ کیا اگی ماریئے ۔ اگر دکھ مزید دکھ دیں تو ۔ دارو دوائی۔ ترجمہ:
انسان عذاب میں پیدا ہوتا ہے عذاب میں ہی فوت ہو جاتا ہے ۔ دکھ یا عذاب ہی انسان کا کاروبار ہے پڑھ کر عالم فاضل ہوکر بھی آہ و زاری کرتا ہے رہتا ہے لہذا عذاب کے انبیار لگے ہوئے ہیں آرام و آسائش دکھائی نہیں دیتا روح عذاب میں جلتی رہتی ہے ۔ آخر عذاب مین ہی رحلت کرجاتا ہے اے نانک۔ الہٰی حمدوچناہ سے پیار ہو جانے پر مگر جب عذاب کا جلائیا ہوا انسان اخلاقی و روحانی موت مرجاتا ہے تو عذاب ہی اسکی دوائی ہے ۔

مہلا ੧॥

نانک دُنیِیا بھسُ رنّگُ بھسوُ ہوُ بھسُ کھیہ ॥
بھسو بھسُ کماۄنھیِ بھیِ بھسُ بھریِئےَ دیہ ॥
جا جیِءُ ۄِچہُ کڈھیِئےَ بھسوُ بھرِیا جاءِ ॥
اگےَ لیکھےَ منّگِئےَ ہور دسوُنھیِ پاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
بھس۔ راکھ ۔ سوآہ۔ بھس رنگ۔ راکھ سے محبت۔ بھسو بھریا۔ خاک یا ر اکھ آلودہ۔ لیکھے ۔ حساب۔ دسونی وس گناریا۔
ترجمہ:
یہ دنیاوی کا کرشمہ راکھ جیسا ہے ۔ اور راکھ ہی راکھ ہے اور انسان اسمیں راکھ یا شرمدنگی کماتا ہے اور یہ مزید ناپاک ہو جاتا ہے ۔ جب روح جسم سے جدا ہوتی ہے یہ برائیوں بدیوں سے آلودہ ہوتی ہے اور آئندہ جب حساب ہوتا ہے اعمال کا تب اسے بھی زیادہ آلودہ ہو جاتی ہے مراد ذلت اُٹھاتی ہے اور شرمندگی پاتی ہے ۔

پئُڑیِ ॥
ناءِ سُنھِئےَ سُچِ سنّجمو جمُ نیڑِ ن آۄےَ ॥
ناءِ سُنھِئےَ گھٹِ چاننھا آن٘ہ٘ہیرُ گۄاۄےَ ॥
ناءِ سُنھِئےَ آپُ بُجھیِئےَ لاہا ناءُ پاۄےَ ॥
ناءِ سُنھِئےَ پاپ کٹیِئہِ نِرمل سچُ پاۄےَ ॥
نانک ناءِ سُنھِئےَ مُکھ اُجلے ناءُ گُرمُکھِ دھِیاۄےَ ॥੮॥
لفظی معنی:
سچ ۔ پاکیزگی ۔ سنجمو۔ ضبط۔ جسم ۔ اخلاق۔ موت۔ نیڑ۔ نزدیک۔ گھٹ چاننا۔ ذہن روشن ۔ انیر۔ لا علمی ۔ جہالت۔ آپ بجھیئے ۔ خویشتا و خوئش کردار۔ بھجیئے ۔ پتہ چلتا ہے سمجھ آتا ہے ۔ لاہا۔ لابھ ۔ منافع۔ پاپ۔ گناہ۔ نرمل۔ پاکیزگی ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ اجلے پاک۔ دھیاوے ۔ دھیان لگائے ۔ اجلے ۔ سرخرو۔ سچ ۔ پاک خدا۔
ترجمہ:
الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت سننے سے پاکیزگی خواہشات پر ضبط حاصل ہو جاتی فرشتی موت نزدیک نہیں پھٹکتا ۔ نام سننے سے دل و دماغ روشن

سلوک مہلا ੧॥
گھرِ نارائِنھُ سبھا نالِ ॥
پوُج کرے رکھےَ ناۄالِ ॥
کُنّگوُ چنّننھُ پھُل چڑاۓ ॥
پیَریِ پےَ پےَ بہُتُ مناۓ ॥
مانھوُیا منّگِ منّگِ پیَن٘ہ٘ہےَ کھاءِ ॥
انّدھیِ کنّمیِ انّدھ سجاءِ ॥
بھُکھِیا دےءِ ن مردِیا رکھےَ ॥
انّدھا جھگڑا انّدھیِ ستھےَ ॥੧॥

مہلا ੧॥
سبھے سُرتیِ جوگ سبھِ سبھے بید پُرانھ ॥
سبھے کرنھے تپ سبھِ سبھے گیِت گِیان ॥
سبھے بُدھیِ سُدھِ سبھِ سبھِ تیِرتھ سبھِ تھان ॥
سبھِ پاتِساہیِیا امر سبھِ سبھِ کھُسیِیا سبھِ کھان ॥
سبھے مانھس دیۄ سبھِ سبھے جوگ دھِیان ॥
سبھے پُریِیا کھنّڈ سبھِ سبھے جیِء جہان ॥
ہُکمِ چلاۓ آپنھےَ کرمیِ ۄہےَ کلام ॥
نانک سچا سچِ ناءِ سچُ سبھا دیِبانُ ॥੨॥
پئُڑیِ ॥
ناءِ منّنِئےَ سُکھُ اُپجےَ نامے گتِ ہوئیِ ॥
ناءِ منّنِئےَ پتِ پائیِئےَ ہِردےَ ہرِ سوئیِ ॥
ناءِ منّنِئےَ بھۄجلُ لنّگھیِئےَ پھِرِ بِگھنُ ن ہوئیِ ॥
ناءِ منّنِئےَ پنّتھُ پرگٹا نامے سبھ لوئیِ ॥
نانک ستِگُرِ مِلِئےَ ناءُ منّنیِئےَ جِن دیۄےَ سوئیِ ॥੯॥
سلوک مਃ੧॥
پُریِیا کھنّڈا سِرِ کرے اِک پیَرِ دھِیاۓ ॥
پئُنھُ مارِ منِ جپُ کرے سِرُ مُنّڈیِ تلےَ دےءِ ॥
کِسُ اُپرِ اوہُ ٹِک ٹِکےَ کِس نو جورُ کرےءِ ॥
کِس نو کہیِئےَ نانکا کِس نو کرتا دےءِ ॥
ہُکمِ رہاۓ آپنھےَ موُرکھُ آپُ گنھےءِ ॥੧॥
مਃ੧॥
ہےَ ہےَ آکھاں کوٹِ کوٹِ کوٹیِ ہوُ کوٹِ کوٹِ ॥
آکھوُنّ آکھاں سدا سدا کہنھِ ن آۄےَ توٹِ ॥
نا ہءُ تھکاں ن ٹھاکیِیا ایۄڈ رکھہِ جوتِ ॥
نانک چسِئہُ چُکھ بِنّد اُپرِ آکھنھُ دوسُ ॥੨॥
پئُڑیِ ॥
ناءِ منّنِئےَ کُلُ اُدھرےَ سبھُ کُٹنّبُ سبائِیا ॥
ناءِ منّنِئےَ سنّگتِ اُدھرےَ جِن رِدےَ ۄسائِیا ॥
ناءِ منّنِئےَ سُنھِ اُدھرے جِن رسن رسائِیا ॥
ناءِ منّنِئےَ دُکھ بھُکھ گئیِ جِن نامِ چِتُ لائِیا ॥
نانک نامُ تِنیِ سالاہِیا جِن گُروُ مِلائِیا ॥੧੦॥
سلوک مਃ੧॥
سبھے راتیِ سبھِ دِہ سبھِ تھِتیِ سبھِ ۄار ॥
سبھے رُتیِ ماہ سبھِ سبھِ دھرتیِ سبھِ بھار ॥
سبھے پانھیِ پئُنھ سبھِ سبھِ اگنیِ پاتال ॥
سبھے پُریِیا کھنّڈ سبھِ سبھِ لوء لوء آکار ॥
ہُکمُ ن جاپیِ کیتڑا کہِ ن سکیِجےَ کار ॥
آکھہِ تھکہِ آکھِ آکھِ کرِ سِپھتیِ ۄیِچار ॥
ت٘رِنھُ ن پائِئو بپُڑیِ نانکُ کہےَ گۄار ॥੧॥
مਃ੧॥
اکھیِ پرنھےَ جے پھِراں دیکھاں سبھُ آکارُ ॥
پُچھا گِیانیِ پنّڈِتاں پُچھا بید بیِچار ॥
پُچھا دیۄاں مانھساں جودھ کرہِ اۄتار ॥
سِدھ سمادھیِ سبھِ سُنھیِ جاءِ دیکھاں دربارُ ॥
اگےَ سچا سچِ ناءِ نِربھءُ بھےَ ۄِنھُ سارُ ॥
ہور کچیِ متیِ کچُ پِچُ انّدھِیا انّدھُ بیِچارُ ॥
نانک کرمیِ بنّدگیِ ندرِ لنّگھاۓ پارِ ॥੨॥
لفظی معنی:
اکھیں پرنے ۔ آنکھوں کے بھار۔ آکار۔ پھیلاؤ۔ قائنات۔ گیانی ۔ عالمون ۔ پنڈتوں ۔ عالم فاضلوں۔ دید وچار۔ دیدوں کی علمیت۔ فلسفہ ۔ مانساں ۔ انسانوں ۔ جودھ۔ بہادر۔ اوتار۔ پیدا ہوتے ہین۔ سدھ ۔ سمادھی سبھ سنی ۔ سمادھی لگانے والے کامل جوگیوں کو سنو۔ جائے دیکھاں دربار خدا کی عدالت کسے دیکہوں ۔ آگے سچا سچ نائے آگے سچا سچ نائے نربھؤ بھوے دن سارا۔ ۔ ان بہتر صدیوی سچاخدا کا نام ست سچ حق وحقیقت ہے جو بیخوف ہے جسے کسی کا خوف نہین جو سارے عالم کی بنیاد ہے دوسری تمام تدبیریں مستقل نہیں خام ہیں عقل کے اندھے کے اندھے خیال ہیں۔ اے نانک عبادت و بندگی الہٰی بخشش سے حاصل ہوتی ہے اس کی نظر عنائیت و شفقت سے کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔

پئُڑیِ ॥
ناءِ منّنِئےَ دُرمتِ گئیِ متِ پرگٹیِ آئِیا ॥
ناءُ منّنِئےَ ہئُمےَ گئیِ سبھِ روگ گۄائِیا ॥
ناءِ منّنِئےَ نامُ اوُپجےَ سہجے سُکھُ پائِیا ॥
ناءِ منّنِئےَ ساںتِ اُپجےَ ہرِ منّنِ ۄسائِیا ॥
نانک نامُ رتنّنُ ہےَ گُرمُکھِ ہرِ دھِیائِیا ॥੧੧॥
لفظی معنی:
نایئے منیئے ۔ نام میں ایمان لانے اور یقین کرنے سے ۔ سانت سکون ۔ اپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ سہجے سکھ پائیا۔ روحانی و زہنی سکون پائیا ۔ سانت اپجے ۔ سکون پیدا ہوتا ہے ۔ ہر من وسائیا ۔ خدا دل میں بسائیا ۔ نام رتن ہے ۔ نا ایک قیمتی ہیرا ہے ۔ گور مکھ ۔ مرید مرشد۔
ترجمہ:
نام میں یقین و ایمان النیسے بد عقلی مٹ جاتی ہے سمجھ سے ذہن روشن ہو جاتا ہے ۔ خود ختم ہو جاتی ہے ساری مرضیں چلی جاتی ہے الہٰی نام سچ حق و حقیقت پید ا ہو جاتی ہے روحای و ذہنی سکون ملتا ہے خدا دل میں بستا ہے تسکین ملتی ہے ۔ اے نانک۔ نام ایک قیمتی نمعت ہے ۔ مگر اسے مرید مرشد۔ اس مین دھیان لگاتا ہے ۔

سلوک مਃ੧॥
ہورُ سریِکُ ہوۄےَ کوئیِ تیرا تِسُ اگےَ تُدھُ آکھاں ॥
تُدھُ اگےَ تُدھےَ سالاہیِ مےَ انّدھے ناءُ سُجاکھا ॥
جیتا آکھنھُ ساہیِ سبدیِ بھاکھِیا بھاءِ سُبھائیِ ॥
نانک بہُتا ایہو آکھنھُ سبھ تیریِ ۄڈِیائیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سریک۔ اشتراکی۔ تیرے برابر۔ ثانی ۔ تس۔ اس ۔ اگے ۔ ساہنے ۔ تدھ آکھا۔ تجھے بیان کرؤن ۔ تدھ آگے تدھ صلاحی تیرے سہامنے تیری صف۔ میں اندھے ناؤ سجا کھا ۔ مجھ اندھے کا نام ۔ آنکھوں والا۔ جیتا آکھن۔ جو کہنا ہے ۔ ساہی ۔ سبدی ۔ درست کلام کے ذریعے ۔ بھاکھیا بھائے سبھائے ۔ کہنا بھی اپنی عادت کے مطابق ۔ ایہوریہ آکھن ۔ کہنا ۔ سبھ تیری وڈیائی۔ ساری تیری ہی عظمت ہے ۔
ترجمہ:
اے کدا اگر کوئی تیرے برابر تیرا شریک ہو تبھی اس سے تیرا ذکر ہو سکتا ہے ۔ تیرے ساہمنے تیری صفت صلاح کرنا اس طرح ہے جو اندھا ہو مگر نام سجا کھا رکھا لے مگر تیری صفت صلاح سے مجھے روحانی و اخلاقی زندگی گذارنے کا پتہ چلتا ہے ۔ لفظوں سے زبان سے جو بھی کہتا ہوں تیرے پیار کی کشش میں کتہا ہوں۔ اے نانک زیادہ یہی کہنا ہے کہ اے خدا یہ ساری تیری ہی عظمت اور ناموری ہے ۔

مਃ੧॥
جاں ن سِیا کِیا چاکریِ جاں جنّمے کِیا کار ॥
سبھِ کارنھ کرتا کرے دیکھےَ ۄارو ۄار ॥
جے چُپےَ جے منّگِئےَ داتِ کرے داتارُ ॥
اِکُ داتا سبھِ منّگتے پھِرِ دیکھہِ آکارُ ॥
نانک ایۄےَ جانھیِئےَ جیِۄےَ دیۄنھہارُ ॥੨॥
لفظی معنی:
اے انسان جب کوئی وجود ہی نہیں تھا تو کونسی کار خدمت جب پیدا ہوئے تو وجود میں تو کونسا کام ۔ سارے سبب پیدا کرنیوالا کار ساز کرتار ہے جو کرتا ہے اور بار بار نگرانی بھی کرتا ہے خوآہ خاموش رہویا مونگو وہی دینے والا دیتا ہے ۔ سخی سخاوت کرنیوالی واحد ہستی ہے ۔ باقی سارے بھکاری ہیں خواہ سارا عالم بھر کر دیکھ لو۔ اے نانک۔ اس طرھ سمجھ لو دینے والا سلامت ہے ۔

پئُڑیِ ॥
ناءِ منّنِئےَ سُرتِ اُپجےَ نامے متِ ہوئیِ ॥
ناءِ منّنِئےَ گُنھ اُچرےَ نامے سُکھِ سوئیِ ॥
ناءِ منّنِئےَ بھ٘رمُ کٹیِئےَ پھِرِ دُکھُ ن ہوئیِ ॥
ناءِ منّنِئےَ سالاہیِئےَ پاپاں متِ دھوئیِ ॥
نانک پوُرے گُر تے ناءُ منّنیِئےَ جِن دیۄےَ سوئیِ ॥੧੨॥
لفظی معنی:
نائے ۔ نام ست سچ حق و حقیقت ۔ پنئے ۔ اسمیں یقین ۔ وشواش یا ایمان لانے سرت ۔ بیداری ہوش ۔ سمجھ ۔ اپجے ۔ پیدا ہوتی ہے ۔ گن اچرے ۔ حمدوثناہ کیجاتی ہے ۔ بھرم گیئے ۔ بھٹکن دور ہوتی ہے ۔ صلاحیئ ۔ تعریف و ستائش ۔ سوئی ۔ قہی ۔
ترجمہ:
الہٰی نام سچ حق وحقیقت میںایمان لانے تسلیم کرنے اور یقین لانے سے بیداری ہو شیاری عقل و شعور پیدا ہوتا ہے نام کے مطابق سمجھ بن جاتی ہے ۔ نام میں ایمان لانیے انسان الہٰی حمدو ثناہ کرتا ہے اور اس سے آرام و آسائش ملتا ہے ۔ الہٰی نام سے وہم و گمان اور بھٹکن مٹتی ہے ۔ الہٰی نام میں یقین لانے اور صفت صلاح کرنے سے گناہگاریوں والی عقل و شعور والی سمجھ دھل کر درست ہوجاتی ہے اے نانک کامل مرشد کے ذریعے یہ یقن پیدا ہوتا ہے کہ نام ہی زندگی گذارنے کا صحیح راستہ ہے ۔ مگر یہ نعمت ان کو ملتی ہے جنہیں خدا خود دیتا ہے ۔

سلوک مਃ੧॥
ساست٘ر بید پُرانھ پڑ٘ہ٘ہنّتا ॥
پوُکارنّتا اجانھنّتا ॥
جاں بوُجھےَ تاں سوُجھےَ سوئیِ ॥
نانکُ آکھےَ کوُک ن ہوئیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
مذہبی کتابوں کو پڑھتا ہے ۔ بلند آواز سے اوروں کو سناتا ہے مگر خود اسکی حقیقت سے نا واقف انجان اور بے بہرہ ہے جب سمجھ آجاتی ہے تو اسے سمجھتا ہے ۔ اے نانک تب کوک وپکار نہیں رہتی ۔

مਃ੧॥
جاں ہءُ تیرا تاں سبھُ کِچھُ میرا ہءُ ناہیِ توُ ہوۄہِ ॥
آپے سکتا آپے سُرتا سکتیِ جگتُ پروۄہِ ॥
آپے بھیجے آپے سدے رچنا رچِ رچِ ۄیکھےَ ॥
نانک سچا سچیِ ناںئیِ سچُ پۄےَ دھُرِ لیکھےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
جاں ہو تیرا۔ اے خدا جب میں تیرا ہوں۔ تاں ۔ تب۔ سب کچھ میرا۔ تب سارا عالم میرا ہے ۔ بہوناہی ۔ جہان خودی نہیں ۔ تو سویہہ ۔ وہاں تو ہے ۔ سکتا ۔ طاقتور ۔ سرتا۔ باہوش۔ دانشور۔ جگت۔ تدبیر۔ پرؤویہہ۔ آپس میں یکسو کرتا ۔ منظم کرتا ہے ۔ آپے بھیجے ۔ آپے صدے خود ہی پیدا کرتا ہے اور خود اپنے پاس بلا لیتا ہے ۔ سچا صدیوی سجا۔ سچی نائی ۔ جسکا نام سچا ہے ۔ سچ پوئے دھرلیکھے ۔ سچ یا حقیقت ہی خدا کے حضور و اعمالتامے میں اور الہٰی عمالتمیں شاہد بنتی ہے اور حساب میں آتی ہے ۔

جب انسان خدا کا ہوجاتا ہے اور سارا عالم اسکا ہوجاتا ہے جہاں خودی نہیں ہوتی وہاں تیرا دیدار ہوتا ہے جہان خودی نہیں ہوتی وہاں تیرا دیدار ہوتا ہے ۔ اے خدا تو ہی سبھ قوتوں والا ہے اور تو ہی ساری دانشمندیوں کا مالک اور تو نے انہیں ایک تسبیح اور نظام میں منسلک کر رکاھ ہے ۔ خودی پیدا کرکے انہیں راہ ملک عدم تو بھیجتا ہے ایسے کرکر کرشمے انہیں تو دیکھتا ہے ۔ اے نانک خدا ہے صدیوی سچا اسکا نام بھی ہے سچ اور حقیقت آخر منظور خدا ہوتی ہے ۔

پئُڑیِ ॥
نامُ نِرنّجن الکھُ ہےَ کِءُ لکھِیا جائیِ ॥
نامُ نِرنّجن نالِ ہےَ کِءُ پائیِئےَ بھائیِ ॥
نامُ نِرنّجن ۄرتدا رۄِیا سبھ ٹھاںئیِ ॥
گُر پوُرے تے پائیِئےَ ہِردےَ دےءِ دِکھائیِ ॥
نانک ندریِ کرمُ ہوءِ گُر مِلیِئےَ بھائیِ ॥੧੩॥
نام نرچن پاک بیداغ نام سچ حقو حقیقت ست ۔ الکھ ۔ سمجھ سے بعید ۔ انکھوں سے اوجھل بغیر شکل وصورت کیوکیسے لکھیا جائی ۔ سمجھ آئے ۔ نال ۔ ساتھ ۔ قریبی ۔ ورتدا۔ موجود ہے ۔ رویا سبھ ٹھائیں ہر جگہ بستا ہے ۔ گر پورے ۔ کامل مرشد۔ پروے ۔ دلمیں ۔ ندری کرم ہوئے ۔ جب نظر عنائیت و شفقت ہوتی ہے ۔
ترجمہ:
الہٰی پاک بیداغ نام انسانی سمجھ سے بعید ہے اسکی کیسے سمجھ آئے پاک نام موجود ہے ساتھ ہے ہر جگہ بستا ہے ۔ الہٰی نام کامل مرشد سے ملتا ہے اور وہ اسکا دیدار قلب و ذہن میں کرادیتا ہے ۔ اے نانک خدا کی نگاہ شفقت و عنائت سے بخشش ہوتی ہے مرشد سے ملاپ ہوتا ہے

سلوک مਃ੧॥
کلِ ہوئیِ کُتے مُہیِ کھاجُ ہویا مُردارُ ॥
کوُڑُ بولِ بولِ بھئُکنھا چوُکا دھرمُ بیِچارُ ॥
جِن جیِۄنّدِیا پتِ نہیِ مُئِیا منّدیِ سوءِ ॥
لِکھِیا ہوۄےَ نانکا کرتا کرے سُ ہوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
کل ۔ موجود زمانے کا دور ۔ کتے موہی ۔ کتے کی مانند لالچی ۔ کھاج ۔ کھانا۔ مردار۔ بغیر حق و حلال۔ حرام۔ رشوت ۔ بلیک مارکیٹ یا نوٹ مار۔ کوڑ ۔ جھوٹ کفر ۔ بھؤکنا ۔ بکواس۔ چوکا۔ ختم ہوا۔ دھرم۔ حق ۔فرض انسنای۔ بیچار۔ خیال۔ جیو ندیا۔ دوران حیات۔ پت ۔ عزت۔ مندسوئے ۔ بدنامی ۔ لکھیا۔ تحریر۔ سوہوئے ۔ وہی ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
اس موجودہ کل کے دور میں کتے کی طرح لوگ لالچی ہیں ان کا کھانا حرام خوری ہے ۔ اونچی آواز میں جھوٹ بولتے ہیں کتے کی بھونکنا اور مردار کھانا شیوہ ہے انسانی یا مذہبی فراءج ختم ہیں جن کی دوران حیات عزت نہیں موت کے بعد بدنامی ہوتی ہے ۔ اے نانک۔ جسکے اعمالنامے میں تحریر ہوتا ہے ۔ اسکے مطابق خدا کرتا ہے ۔

مਃ੧॥
رنّنا ہوئیِیا بودھیِیا پُرس ہوۓ سئیِیاد ॥
سیِلُ سنّجمُ سُچ بھنّنیِ کھانھا کھاجُ اہاجُ ॥
سرمُ گئِیا گھرِ آپنھےَ پتِ اُٹھِ چلیِ نالِ ॥
نانک سچا ایکُ ہےَ ائُرُ ن سچا بھالِ ॥੨॥
لفظی معنی:
رنا۔ عورتیں۔ بودھیا۔ سمجھدار۔ پرس۔ مرد۔ صیاد۔ شکاری ۔ ظالم۔ سیل شرافت۔ نیکی ۔ سنجم۔ ضبط ۔ پرہیزگاری ۔ سچ ۔ پاکیزگی ۔ بھنی ۔ دور ہوئی ۔ کھان ۔ دل کو اچھا لگنے والا۔ اہاج۔ نا ہضم ہونیوالا ، مردار، حرام۔ سرم ۔ جہد۔ کوشش۔ پت ۔ عزت۔ سچا ۔ صدیوی رہنے والا سچا خدا۔ ۔ بھال تلاش کر۔
ترجمہ:
انسان شکاری اور ظالم اور شکاری ہو گئےہیں عورتیں اس ظلم وستم کے لئے صلاحکار اور شکاری ہو گئےہیں۔ عورتیں اس ظلم و ستم کے لئے صلاحکار ہو گئیں ہیں۔ شرافت نیکی پرہیز گاری پاکیزگی یا صفائی ختم ہو گئی حرام رشوت کوری ۔ بلیک مارکیٹ دہوکا بازی ان کا پیارا پیشہ اور کھانا ہو گیا ہے شرم حیا کہیں دور کی بات ہوگئی ۔ اے نانک سچا صدیوی سچا واحد خدا دوسرے کی تلاش مت کر۔

پئُڑیِ ॥
باہرِ بھسم لیپن کرے انّترِ گُباریِ ॥
کھِنّتھا جھولیِ بہُ بھیکھ کرے دُرمتِ اہنّکاریِ ॥
ساہِب سبدُ ن اوُچرےَ مائِیا موہ پساریِ ॥
انّترِ لالچُ بھرمُ ہےَ بھرمےَ گاۄاریِ ॥
نانک نامُ ن چیتئیِ جوُئےَ باجیِ ہاریِ ॥੧੪॥
لفظی معنی:
بھسم ۔ راکھ۔ سوآہ۔ لیپن۔ لگائے ۔ غباری ۔ لاعلمی ۔ کھنتھا۔ گودڑی ۔ گننی ۔ چوالا۔ بھینکھ ۔ دکھاوالا ۔ درمت ۔ بد عقلی۔ اہنکاری ۔ غرور ۔ تکبر۔ صاحب سنبد۔ الہٰی حمد و ثناہ ۔ مائیا موہ پساری دنیاوی دولت کی محبت کا پسار ا ہے ۔ بھرم بھٹکن ۔ گاواری ۔ جاہل ۔ نام نہ چیئی ۔ نام دل میں نہیں۔ جوئے بازی ہاری زندگی کا کھیل فضول گنوا دیا ہے ۔
ترجمہ:
جو انسان بیرونی دکھاے کے لئے جسم پر راکھ ملتا ہے مگر دل میں دنیاوی دولت کی محت کا غبار اور اندھیرا ہے گودڑی یا گھنی پہنتا ہے جھولی ہے دکھاوا کرتا ہے بد عقلی کیو جہ سے دل میں گرور ہے ۔ الہٰی حمدوچناہ نہیں کرتا دنیاوی دولت کی محبت کا پھیلاؤ ہے دل میں ہوس بھٹکن ہے بھٹکتا پھرتا ہے اے نانک الہٰی نام سچ و حقیقت دل میں نہیں بساتا زندگی بر باد کرتا ہے ۔

سلوک مਃ੧॥
لکھ سِءُ پ٘ریِتِ ہوۄےَ لکھ جیِۄنھُ کِیا کھُسیِیا کِیا چاءُ ॥
ۄِچھُڑِیا ۄِسُ ہوءِ ۄِچھوڑا ایک گھڑیِ مہِ جاءِ ॥
جے سءُ ۄر٘ہِیا مِٹھا کھاجےَ بھیِ پھِرِ کئُڑا کھاءِ ॥
مِٹھا کھادھا چِتِ ن آۄےَ کئُڑتنھُ دھاءِ جاءِ ॥
مِٹھا کئُڑا دوۄےَ روگ ॥
نانک انّتِ ۄِگُتے بھوگ ॥
جھکھِ جھکھِ جھکھنھا جھگڑا جھاکھ ॥
جھکھِ جھکھِ جاہِ جھکھہِ تِن٘ہ٘ہ پاسِ ॥੧॥
لفظی معنی:
پریت۔ پیار۔ لکھ جیون۔ خوآہ کتنی لمبی عمر ہو۔ وچھڑیا۔ جدا ہونسے ۔ دس ۔ زہر۔ وچھورا۔ جدائ ۔ پھر کوڑا کھائے ۔ مراد جدائی گڑوی لگتی ہے ۔ دھائے ۔ زیادہ متاثر ۔ گوڑا۔ ملا پ اور جدائی ۔ وگوتے ۔ خوآر۔ ذلیل بھوک ۔ صرفکرنا۔ جھکھ جھکھنا جھگڑا حجا کھ ۔ فضول بار بار دیوانگی فضول جھگڑا ہے ۔ جھکھ جھکھ جا ہے جھکھیہہ تن پاس۔ تب بھی نعمتوں کی خواہشات میں دیوانے بنے رہتے ہیں۔
ترجمہ:
لاکھوں سے ہوگر پیار کسی لاکھوں برس عمر بھی ہو تو بوقت دکھدائی بن جاتا ہے خواہ کتنی ہوں خوشیاں خوشیوں کی لرہیں اٹھی ہوں جب پل بھر میں اٹھ جاتا ہے ۔ سینکڑوں برس اٹھائیں لطف لذیز کھانوں کے پھر بھی کڑوا کھانا پڑتا ہے لذت لذیزوں کی بھول جاتی ہے مگر صد مہ جدائی سے گہرے زخم پڑ جاتے ہیں۔ لذیز اور کڑوا دونوں ایک بیماری ہیں۔ اے نانک۔ ان نعمتوں کا ملنا اور چھ جانا دونوں ہی دکھائی ہیں نعمتوں کی وجہ سے آخر ذلیل وخوار ہونا پڑتا ہے ہر روز ان لطفوں سے روز مرہ کی لذت بن جاتی ہے اور انسان لطفوں اور لذتوں بند ھ کر غلام ان کا ہو جاتا ہے ۔

مਃ੧॥
کاپڑُ کاٹھُ رنّگائِیا راںگِ ॥
گھر گچ کیِتے باگے باگ ॥
ساد سہج کرِ منُ کھیلائِیا ॥
تےَ سہ پاسہُ کہنھُ کہائِیا ॥
مِٹھا کرِ کےَ کئُڑا کھائِیا ॥
تِنِ کئُڑےَ تنِ روگُ جمائِیا ॥
جے پھِرِ مِٹھا پیڑےَ پاءِ ॥
تءُ کئُڑتنھُ چوُکسِ ماءِ ॥
نانک گُرمُکھِ پاۄےَ سوءِ ॥
جِس نو پ٘راپتِ لِکھِیا ہوءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
کاپڑ ۔ کپڑے ۔ کاٹھ ۔ لکڑی ۔ رانگ ۔ رنگ ۔ گچ ۔ سفیدی ۔ چونا۔ باگے باگ۔ سفید ۔ سفید ۔ ساد ۔ لطف ۔ مزہ ۔ سہج ۔ سکون ۔ سیہہ۔ مالک ۔ شاہوکار۔ کہن گہائیا ۔ الانبا۔ الزام ۔مٹھا کرکے ۔ میٹھا سمجھ کر۔ رتن ۔ جسم ۔ روگ ۔ بیماری ۔ مٹھا ۔ الہٰی نام۔ پیڑے ۔ دامن ۔ چوکس ۔ مٹ جاتی ہے ۔ گور مکھ ۔ مرید مرشد ہوکر۔ پراپت۔ حاصل ۔
ترجمہ:
کپڑے اور لکڑی کا سامان رنگ روغن کرائیا۔ گھر کو سفیدی کراکر سفید سفید بنائیا۔ لطف اور روحانی ذہنی سکون سے دل بہلا ئیا تب خدا سے ملامت پائی اور مٹھا سمھ کر جسمانی لذتیں جنکا آخر کڑوا ہے کھائیا ۔ اس کڑوے لطفوں نے بیماریاں پیدا یں۔ اگر بھی الہٰی میٹھاپر لطف نام حاصل ہو جائے اے ماں تب یہ کڑاواہٹ ختم ہو جاتی ہے ۔ اے نانک یہ پر لطف نام اسے ملتا ہے جسکے مقدر میں تحریر ہوتا ہے ۔

پئُڑیِ ॥
جِن کےَ ہِردےَ میَلُ کپٹُ ہےَ باہرُ دھوۄائِیا ॥
کوُڑُ کپٹُ کماۄدے کوُڑُ پرگٹیِ آئِیا ॥
انّدرِ ہوءِ سُ نِکلےَ نہ چھپےَ چھپائِیا ॥
کوُڑےَ لالچِ لگِیا پھِرِ جوُنیِ پائِیا ॥
نانک جو بیِجےَ سو کھاۄنھا کرتےَ لِکھِ پائِیا ॥੧੫॥
لفظی معنی:
ہروے ۔ دل ذہن ۔ میل ۔ ناپک ۔ کپٹ۔ فریب ۔ باہر۔ بیروی ۔ جسمانی ۔ دہووائیا۔ صاف۔ پاک ۔ مراد جسمانی پاکیزگی۔ کوڑ کپٹ ۔۔ جھوت فریب۔ کوڑ پرگٹ ۔ جھوٹ ظاہر۔ کوڑے لالچ۔ چھوٹے لالچ۔ جونی ۔ جنم ۔ تناسخ ۔ کرتے ۔ کرتار ۔ کدا۔
ترجمہ:
جنکے دل ناپاک نہیں ہے جسمانی صفائی ۔ جھوٹے اعمال و فریب کماتا ہے آخر جھوٹ لالچ میں تناسخ آتا ہے ۔ اے نانک ۔ جیسا بوتا ہے کوئی ویس اہی وہ کھاتا ہے ۔ ایسا خدا نے ہے تحریر کیا۔

سلوک مਃ੨॥
کتھا کہانھیِ بیدیِ آنھیِ پاپُ پُنّنُ بیِچارُ ॥
دے دے لیَنھا لےَ لےَ دینھا نرکِ سُرگِ اۄتار ॥
اُتم مدھِم جاتیِں جِنسیِ بھرمِ بھۄےَ سنّسارُ ॥
انّم٘رِت بانھیِ تتُ ۄکھانھیِ گِیان دھِیان ۄِچِ آئیِ ॥
گُرمُکھِ آکھیِ گُرمُکھِ جاتیِ سُرتیِ کرمِ دھِیائیِ ॥
ہُکمُ ساجِ ہُکمےَ ۄِچِ رکھےَ ہُکمےَ انّدرِ ۄیکھےَ ॥
نانک اگہُ ہئُمےَ تُٹےَ تاں کو لِکھیِئےَ لیکھےَ ॥੧॥
لفظی معنی:
کتھیا کہانی ۔ کہانیاں اور خیال آرائیاں۔ پاپ پن۔ ثواب۔ گناہ ۔ وچار۔ سمجھ خیال۔ دے دے لینا۔ مراد یہاںخیرات کروے گے تو آئندہ ملے گا۔ لے لے دینا۔ جو لوگے دینا پڑیگا۔ نرک ۔ دوزخ سورگ۔ بہشت ۔ اتم ۔ بلندی ۔ مدھم۔ نیچی ۔ جاتی جنسی ذاتوں اور قسموں ۔ بھرم بھولے سنسار کے وہم وگمان میں عالم بھٹکتا ہے ۔ انمرت بانی۔ آب حیات کلام ۔ تت دکھانی ۔ حقیقت اصلیت بیان کرتی ہے ۔ گیان ۔ علم دھیان ۔ توجہی ۔ گور مکھ آکھی ۔ مریر مرشد نے کہی ۔ جاتی ۔ حانی سمجھی ۔ سرتی ۔ باہوش۔ کرم ۔ بخشش۔ ساج ۔ بناکر۔ سادا ۔ ویکھے ۔ نگرانی کرتا ہے ۔ ہونمے تتٹے ۔ خودی مٹے ۔ تاکو لکھیئے لیکھے ۔ اعمالنامے میں تحریر ہوتا ہے ۔ عدالت عالیہ الہٰی منظور ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
ویدوں میں جو تعلیم یا ہدایات درج ہیں ان میں صرف گناہ و ثواب کے متعلق خیال آرائی ہے ۔ مراد جو دیتا ہے وہ لیتا ہے مراد جو اس عالم میں خیرات دیگا ۔ اس کے مطابق دوزخ و بہشت نصیب ہوگا۔ اسی کے مطابق اونچی ۔ نیچی ۔ ذاتوں اور قسموں کے وہم و گمان میں عالم بھٹکتا ہے ۔ جبکہ آب حیات کلام حقیقت و اصلیت اور الہٰی اوصاف بیان کرتی ہے ۔ اسکے علم اور توجہ میں آئی ہے ۔ مرید مرشد نے کہی مرید مرشد نے سمجھی اور الہٰی کرم و عنائت سے باہوشش توجہ دی ہے ۔خدا اپنے فرمان سے پیدا کرکے اپنے زیر فرمان رکھتا ہے اور زیر فرمان نگرانی کرتا ہے ۔ اے نانک۔ اگر خودی مٹتی ہے تبھی اسکے اعمالنامے میں تحریر ہیں۔ اور الہٰی قبولیت یا منظوری حاصل ہوتی ہے ۔

مਃ੧॥

بیدُ پُکارے پُنّنُ پاپُ سُرگ نرک کا بیِءُ ॥
جو بیِجےَ سو اُگۄےَ کھاںدا جانھےَ جیِءُ ॥
گِیانُ سلاہے ۄڈا کرِ سچو سچا ناءُ ॥
سچُ بیِجےَ سچُ اُگۄےَ درگہ پائیِئےَ تھاءُ ॥
بیدُ ۄپاریِ گِیانُ راسِ کرمیِ پلےَ ہوءِ ॥
نانک راسیِ باہرا لدِ ن چلِیا کوءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
پکارے ۔ بتا ہے ۔ بیؤ۔ سج۔ تخم۔ بنیاد۔ کھاندا۔ کھانیوالا۔ جیؤ۔ جاندار۔ جانے ۔ سمجھتا ہے ۔ گیان ۔ علم ۔ بلند۔ خیال۔ صلاحے ۔ الہٰی صفت صلاح۔ سچے ۔ سچے خدا کا۔ سچا ناؤ۔ سچا سچ حق و حقیقت ۔ درگیہہ ۔ عدالت الہٰی ۔ تھاؤ۔ ٹھکانہ ۔ ویدوپاری ۔ وید میں دکانداری یا سوداگری درج ہے ۔ گیان راس ۔ علم ۔ واقفیت ۔ دانش ایک سرمایہ ۔ کرمی ۔ بخشش سے ۔ پلے ہوئے ۔ دل میں بستا ہے ۔ راسی باہرا۔ اس سرمایہ کے بگیر لانہ چلیا کوئے ۔ ساتھ نہیں جاتا۔
ترجمہ:
دیدوں کی تعلیم ہے انسان کے کئے کار ثواب و گناہ اسکے لئے بہشت و دوزخ ملنے کا کارن و سبب بنتے ہیں۔ لہذا نیک و بد اعمال دوزخ و بہشت کا بیج ہے ۔ جیسا کوئی بیج بوتا ہے ۔ ویسا اگتا اور پھکتا ہے اسکے کھانے والے کو اسکے ضائقے کا پتہ چلتا ہے ۔ علم و دانش بلند ہستی سمجھ کر خدا کی حمدو ثناہ کر سچے خدا کا جو صدیوی سچا ہے ۔ اسکا صدیوی نام جو سچ حق و حقیقت ست ہے صدیوی سچا ہے ۔ جو سچ بوتا ہے ۔ سچ ہی اگتا ہے اسے عدالت عالیہ الہٰی میں ٹھکانہ نصیب ہوتا ہے ۔ ویدوں میں گناہ و ثواب بتانا سودا گری بناتا ہے ۔ جبکہ علم و دانش ایک سرمایہ ہے اور الہٰی کرم و عنائیت سے حاصل ہوتا ہے ۔ اے نانک۔ اس علم و دانش کے سرمایے کے بغیر انسان کے ساتھ کچھ جانیوالا نہیں۔

پئُڑیِ ॥
نِنّمُ بِرکھُ بہُ سنّچیِئےَ انّم٘رِت رسُ پائِیا ॥
بِسیِئرُ منّت٘رِ ۄِساہیِئےَ بہُ دوُدھُ پیِیائِیا ॥
منمُکھُ ابھِنّنُ ن بھِجئیِ پتھرُ ناۄائِیا ॥
بِکھُ مہِ انّم٘رِتُ سِنّچیِئےَ بِکھُ کا پھلُ پائِیا ॥
نانک سنّگتِ میلِ ہرِ سبھ بِکھُ لہِ جائِیا ॥੧੬॥
لفظی معنی:
برکھ ۔ شجر ۔ درخت۔ سنچیئے ۔ آبپاش کرین۔ انمرت رس۔ آب حیات کا پر لطف پانی ۔ بیسئر ۔ سانپ ۔ زہریلا۔ منتر و ساییئے ۔منتروں سے اس مین وشواش کرین۔ منمکھ ۔ مرید من۔ ابھن۔ غیر متاثر ۔ پتھر ناوائیا۔ جیسے پتھر کا نہلانا۔ وکھ میہہ انمرت سنپیئے ۔ اگر زہر میں آب حیات کی آبپاشی کیجائے ۔ وکھ کا پھل ۔ پھل یا نتیہج ۔ زیر آلودہ ہوگا۔ سنگت ۔ ساتھیوں سے میل وکھ لیہہ جائیا۔ تو زیر اتر جاتی ہے ۔ ترجمہ:
اگر نیم کے شجر کو آب خلا یا آب حیات سے آبپاش کیا جائے ۔ اگر سناپ کو دودھ پلائیا جائے اور منترؤں نے ذریعہ با اعتبار بنائیا جائے اور پتھر کو نہلائیا جائے اس طرح سے خودی پسند مرید من پر بھی کوئی کچھ اثر نہیں ہوتا غیر متاثر انسان ہے ۔ اگر زیر پر آب حیات یا آب خلا کی آبپاشی کی جائے تاہم بھی پھل یا نتیجہ زیر یلا ہی ہوگا۔ البتہ اے نانک۔ اگر خدا اسے سنگت یا ساتھیوں سے ملا دے تو زہریلا اچر ذائل ہو جاتا ہے ۔

س
لوک مਃ੧॥
مرنھِ ن موُرتُ پُچھِیا پُچھیِ تھِتِ ن ۄارُ ॥
اِکن٘ہ٘ہیِ لدِیا اِکِ لدِ چلے اِکن٘ہ٘ہیِ بدھے بھار ॥
اِکن٘ہ٘ہا ہوئیِ ساکھتیِ اِکن٘ہ٘ہا ہوئیِ سار ॥
لسکر سنھے دمامِیا چھُٹے بنّک دُیار ॥
نانک ڈھیریِ چھارُ کیِ بھیِ پھِرِ ہوئیِ چھار ॥੧॥
لفظی معنی:
مرن۔ موت۔ مورت ۔ مہورت۔ نیک و بد موقعہ ۔ بھتتی ۔ چاند کا دن ۔ وار۔ دن ۔ لدیا۔ نکی یا بدی ساتھ لے لی۔ کناں بندھے بھار۔ عیب اور برائیاں کے بوجھ۔ سکاھتی ۔ گھوڑے کا پوچھل تنگ۔ سار ۔ سنبھال۔ لشکر ۔ فوج ۔ سنے دماما نقارے ۔ دہو ئسے ۔ بنک دوآر۔ خوبصورت ور۔ کوٹھیاں محلات۔ ڈھیری چھار ۔ چھوٹا ٹیلہ راکھ یا خاک۔ بھی پھر ہوئی ۔ چھار۔ مٹی ہوگیا۔
ترجمہ:
موت کبھی دن وار مینہ وغیرہ کے نیک و بد شگون کا خیال نہیں کرتی۔ کسی نے رخصت ہونے کی تیار کر لی کوئی کر رہا ہے اور کوئی تیاری کے لئے سامان اکھٹا کر رہا ہے اور فوج معہ نقارے کوٹھیان محلات نہیں رہ گئے چھوغ گئے ۔ اے نانک۔ یہ جسم جو مٹی سے بنا ہے آخر خا ک کا ڈھیر ہو گیا۔

مਃ੧॥
نانک ڈھیریِ ڈھہِ پئیِ مِٹیِ سنّدا کوٹُ ॥
بھیِترِ چورُ بہالِیا کھوٹُ ۄے جیِیا کھوٹُ ॥੨॥
لفظی معنی:
مٹی سندا کوٹ۔ مٹی کا قلویا ولگن۔بھیتر۔ اسکے اندر۔ چور۔ دذد۔ چوری ۔ کرنیوالا۔ کھوٹ۔ برائی۔
ترجمہ:
اے نانک انسانی جسم ایک مٹی کے قلعے یا ولگن کی مانند ہے اسکے اندر شیطان چور اور یہ مٹی کا ٹیلہ مٹ گیا جو ہر روز برانیاں کرتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
جِن انّدرِ نِنّدا دُسٹُ ہےَ نک ۄڈھے نک ۄڈھائِیا ॥
مہا کروُپ دُکھیِۓ سدا کالے مُہ مائِیا ॥
بھلکے اُٹھِ نِت پر دربُ ہِرہِ ہرِ نامُ چُرائِیا ॥
ہرِ جیِءُ تِن کیِ سنّگتِ مت کرہُ رکھِ لیہُ ہرِ رائِیا ॥
نانک پئِئےَ کِرتِ کماۄدے منمُکھِ دُکھُ پائِیا ॥੧੭॥
لفظی معنی:
نندا۔ بد گوئی دسٹ ۔ عیب ۔ برائی ۔ نک وڈے ۔ بے حیا۔ بے شرم ۔ مہا کروپ۔ نہایت بدصورت۔ کالے منہ ۔ دغدار ۔ گناہگار ۔ پر درب ہر یہہ۔ پرائی دولت چراتے ہیں۔ ہر نام چرائیا۔ الہٰی نام چوری ہو جاتا ہے ۔ مراد الہٰی نام کو ظاہر ماننے سے منکر ہے چھپاتا ہے ۔ سنگت ۔ صحبت و قربت ۔ راکھ لیہو۔ بچالو کرت۔ اعمال کے مطابق ان کے تاثرات سے ۔ منمکھ ۔ مرید مرشد۔
ترجمہ:
جنکے دل میں دوسروں کی بد گوئی کرنے سے عادت ہوتی ہے انہیں گہیں عزت نہیں ملتی وہ لعنت زدہ اور بد صورت معلوم ہوتے ہیں ۔ عذاب پاتے ہیں ہر روز دوسروں کا سرمایہ لوٹتے ہیں۔ ان کا الہٰی نام چوری ہو جاتا ہے ۔ اے خدا میں صحبت و قربت نہ ہونے دو۔ اے نانک مرید مرشد پہلے کئے اعمالوں کے مطابق اور عادات کی مطابق اعمال کرتے ہیں۔ لہذا عذاب پاتے ہیں۔

سلوک مਃ੪॥
سبھُ کوئیِ ہےَ کھسم کا کھسمہُ سبھُ کو ہوءِ ॥
ہُکمُ پچھانھےَ کھسم کا تا سچُ پاۄےَ کوءِ ॥
گُرمُکھِ آپُ پچھانھیِئےَ بُرا ن دیِسےَ کوءِ ॥
نانک گُرمُکھِ نامُ دھِیائیِئےَ سہِلا آئِیا سوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
خصم۔ مالک ۔ خدا۔ حصہو ۔ مالک سے ۔ سبھ کو۔ سارے ۔ حکم پچھانے خصمکا ۔ الہٰی ضا کو سمجھے ۔ سچ حقیقت اور خدا ملتا ہے آپ خویشتا ۔ خوئش کردار۔ گور مکھ نام دھیاییئے ۔ مرید مرشد ہوکر الہٰی نام سچ حق وحیقت میں دھیان لگاؤ۔ سہلا۔ آسان۔ آئیا سوئے ۔ زندگی خوشگوار ہو جاتی ہے ۔
ترجمہ:
ہر جاندار کا ہے مالک خدا خدا ہی کا پیدا کیا ہوا ۔ جسے پہچان ہے رضائے خدا وہی خدا کو پاتاہے جسے اپنے آپ کی پہچان ہو گئی اسے برا کوئی دکھائی دیتا نہیں۔ اے نانک۔ جو مرید مرشد ہوکر الہٰی نام سچ وحقیقت میں دھیان زندگی میں آرام و آسائش پات اہے ۔

مਃ੪॥
سبھنا داتا آپِ ہےَ آپے میلنھہارُ ॥
نانک سبدِ مِلے ن ۄِچھُڑہِ جِنا سیۄِیا ہرِ داتارُ ॥੨॥
لفظی معنی:
داتا۔ رازق۔ رزق بخشش کرنیوالا۔ آپ ۔ خود۔ خدا ۔ میلنہار۔ ملاپ کرنیوالا۔ سیویا۔ خدمت کی ۔ نہ وچھڑیہہ۔ نہیں پاتے جدائی ۔
ترجمہ:
سب کا رازق ہے خود خدا سب کو ملانیوالا ہے ۔ اے نانک جنہوں نے پائیا سبق ہے خدا سے جدائی ہوتی نہیں انکی ۔

پئُڑیِ ॥
گُرمُکھِ ہِردےَ ساںتِ ہےَ ناءُ اُگۄِ آئِیا ॥
جپ تپ تیِرتھ سنّجم کرے میرے پ٘ربھ بھائِیا ॥
ہِردا سُدھُ ہرِ سیۄدے سوہہِ گُنھ گائِیا ॥
میرے ہرِ جیِءُ ایۄےَ بھاۄدا گُرمُکھِ ترائِیا ॥
نانک گُرمُکھِ میلِئنُ ہرِ درِ سوہائِیا ॥੧੮॥
لفظی معنی:
ہروے ۔ دل ۔ ذہن ۔ سانت۔ سکون ۔ ٹھنڈک ۔ ناؤ۔ الہٰی نام۔ اگوکے ۔ پیدا ہوتا ۔ جب تپ ۔ عبادت دریاضت ۔ تیرتھ ۔ زیارت۔ سنجم۔ پرہیز گاری ۔ پربھ بھائیا۔ خدا کا پیارا ہوا۔ ہر داسدھ ۔ پاکدل ۔ ہر سیوودے ۔ خدمت خدا کرتے ہیں۔ سوہے ۔ اچھے لگتے ہیں۔ گن گائیا۔ حمدوچناہ کرتے ۔ بولے اطرح ۔ بھاووے ۔ اچھا لگات اہے ۔ ہر در۔ الہٰی در پر ۔ سوہائیا ۔ شہرت پاتا ہے ۔
ترجمہ:
مریدان مرشد کے دل میں سکون ہوتا ہے ۔ الہٰی نام کے لئے لہریں اور ماۃ پیدا ہوتا ہے عبادت و ریاضت اور زیارت کرنا کدا کو پیارا ہے ۔ حمدوثناہ سے ہے رغبت اسے ۔ پرہیز گاری چاہتا ہے ۔ وہ مریدان مرشد کو کامیابیاں بخشتا ہے ۔ اے نانک (مریدان ) مرید ان مرشد کو خود خدا اپنا سات بخشتا ہے ۔ الہٰی در پر شہرت پاتے ہیں۔

سلوک مਃ੧॥
دھنۄنّتا اِۄ ہیِ کہےَ اۄریِ دھن کءُ جاءُ ॥
نانکُ نِردھنُ تِتُ دِنِ جِتُ دِنِ ۄِسرےَ ناءُ ॥੧॥
لفظی معنی:
دھنونتا۔ دولتمند ۔ وہی ۔ ایسے ہی ۔ اوری ۔ مزید۔ نردکھن۔ کنگال۔ تت دن ۔ اسدن ۔ وسرئے ناؤ۔ نام بھلادے ۔
ترجمہ:
دولتمند ہمیشہ یہی کہتا ہے کہ مزید دولت کمانے کے لئے جاؤں۔ اے نانک وہ اس دن کنگال ہ وجائیگا جب نام بھلادیگا ۔

مਃ੧॥
سوُرجُ چڑےَ ۄِجوگِ سبھسےَ گھٹےَ آرجا ॥
تنُ منُ رتا بھوگِ کوئیِ ہارےَ کو جِنھےَ ॥
سبھُ کو بھرِیا پھوُکِ آکھنھِ کہنھِ ن تھنّم٘ہ٘ہیِئےَ ॥
نانک ۄیکھےَ آپِ پھوُک کڈھاۓ ڈھہِ پۄےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
سورج چڑھے ۔ ہر روز ہونئے دن ۔ وجوگ ۔ جدائی ۔ مراد غروب۔ عارضا ۔ عمر۔ رتا۔ محو۔ بھوگ۔ دنیاوی دولت کے لطف اُٹھانے میں۔ہارے ۔ شکست کھائے ۔ کو جنے کوئی جیتے ۔ بھریا پھوک ۔ مغرور ۔ تکبر۔ تھمئے ۔ رکتا نہیں۔ دیکھے ۔ نظر کرتا ہے ۔ پھوک ۔ سانس
ترجمہ:
چڑھتا ہے سورج ڈوب جاتا ہے ہر نئے روز عمر کم ہو رہی ہے دل و جان دنیاوی دولت کے صرف میں مصروف ہے کوئی اس زندگی کے کھیل کو جیت لیتا ہے اور کوئی شکست کھا جاتا ہے ۔ ہر انسان کے دل میں غرور اور تکبر کہنے سے رکتا نہیں۔ اے نانک ۔ جس میں خودی ہے جب سانس ختم ہو جائے تو مٹی میں ملجاتا ہے ۔

پئُڑیِ ॥
ستسنّگتِ نامُ نِدھانُ ہےَ جِتھہُ ہرِ پائِیا ॥
گُر پرسادیِ گھٹِ چاننھا آن٘ہ٘ہیرُ گۄائِیا ॥
لوہا پارسِ بھیٹیِئےَ کنّچنُ ہوءِ آئِیا ॥
نانک ستِگُرِ مِلِئےَ ناءُ پائیِئےَ مِلِ نامُ دھِیائِیا ॥
جِن٘ہ٘ہ کےَ پوتےَ پُنّنُ ہےَ تِن٘ہ٘ہیِ درسنُ پائِیا ॥੧੯॥
لفظی معنی:
ست ۔ سنگت۔ سچی پاک صحبت و قربت ۔ نام ندھان۔ نام کا خزانہ ۔ چھتہو ن۔ جس سے ۔ ہرپائیا۔ مرشد سے ۔ گھٹ چاننا۔ دل روشن ہوتا ہے ۔ آپیر ۔ لا علمی کا اندھیرا۔ لوہا پارس بھیٹئے ۔ لوہے کا پارس سے ملاپ سے ۔ کنچن ہوئے آئیا۔ سونا بن جاتا ہے ۔ پوتے پن ے ۔ جنکے خزانے ثواب ہے ۔ درسن ۔ دیدار۔
ترجمہ:
نیک صحبت و قربت الہٰی نام کا خزانہ ہے ۔ جہاں سے الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔ رحمت مرشد سے دل روشن ہوتا ہے اور لا علمی اور جہالت کا اندھیرا کا فور ہو جاتا ہے ۔ جیسے لوہا پارس کے ملاپ سونا بن جاتا ہے ۔ اے نانک سچے مرشد کے ملاپ سے ناؤ ملتا ہے ۔ اور نام میں دھیان لگتا ے ۔ جنکے اعمالنامے میں پہلے سے کئے ثواب اور نیکیاں موجود ہیں انہیں دیدار نصیب ہوتا ہے ۔

سلوک مਃ੧॥
دھ٘رِگُ تِنا کا جیِۄِیا جِ لِکھِ لِکھِ ۄیچہِ ناءُ ॥
کھیتیِ جِن کیِ اُجڑےَ کھلۄاڑے کِیا تھاءُ ॥
سچےَ سرمےَ باہرے اگےَ لہہِ ن دادِ ॥
اکلِ ایہ ن آکھیِئےَ اکلِ گۄائیِئےَ بادِ ॥
اکلیِ ساہِبُ سیۄیِئےَ اکلیِ پائیِئےَ مانُ ॥
اکلیِ پڑ٘ہ٘ہِ کےَ بُجھیِئےَ اکلیِ کیِچےَ دانُ ॥
نانکُ آکھےَ راہُ ایہُ ہورِ گلاں سیَتانُ ॥੧॥
لفظی معنی:
دھرگ ۔ لعنت۔ رجیویا۔ جینا یا زندگی گذارنا۔ ناؤ۔ تعویذ ۔ گنڈے یا جنتر منتر۔ اُجڑے برباد ہوئے ۔ کھلواڑے ۔ کھلیان ۔ ڈھیر۔ سچے ۔ سرمے باہرے ۔ سچے بغیر محنت و مشقت ۔ داد ۔ قدر ۔ شاباش۔ باد۔ جھگڑا۔ صاحب۔ مالک سیویئے ۔ خدمت ہوتی ہے ۔ مان ۔ عزت وقار ۔ بجھیئے ۔ سمجھیئے ۔ دان ۔ خیرات۔ راہ ۔ طریقہ ۔ راستہ ۔
ترجمہ:
جو لوگ الہٰی نام جنتر منتر گنڈے تعویز وغیرہ کی شکل میں فروخت کر تے ہیں انکی زندگی ایک لنعت ہے ۔ وہ الہٰی نام کی کاشتکاری تو کرتے ہیں مگر ساتھ ہی اسے بر باد بھی کرتے ہیں۔ جنکی کھیتی برباد ہو رہی ہے انکے خرمن وکھلیان کسے لگیں گے ۔ ٹھیک جہدوریاضت کے بگیر مستقبل میں قدرومنزلت حاصل نہیں ہوتی ۔ اسے عقل نہیں کہا جا سکتا کہ بحث مباحثے میں ہی برباد ہو جائے ۔ عقل سے ہی مالک کی خدمت کی جاتی ہے اور عقل سے ہی عزت و وقار حاصل ہوتا ہے عقل سے ہی پڑھ کر سمجھ آتی ہے اور عقل سے ہی خیرات کرنی کے سمجھ آتی ہے نانک کہتا ہے کہ زندگی کا صحیح راستہ یہی ہے باقی باتیں شیطانی ہیں۔

مਃ੨॥
جیَسا کرےَ کہاۄےَ تیَسا ایَسیِ بنیِ جروُرتِ ॥
ہوۄہِ لِنّگنْ جھِنّگنْ نہ ہوۄہِ ایَسیِ کہیِئےَ سوُرتِ ॥
جو اوسُ اِچھے سو پھلُ پاۓ تاں نانک کہیِئےَ موُرتِ ॥੨॥
لفطی معنی:
جیسا کرے ۔ مراد جیسا عمال ہو۔ کہاوے نیسا۔ کہلائے ویسا۔ ضرورت ۔ لوڑ۔ لنگ ۔ طاقتور اعضا ۔ جھنگ ۔ کمزور اعضا۔ صورت ۔ شکل ۔ اچھے ۔ خواہش ۔ مورت۔ انسانی ہستی ۔
ترجمہ:
عار طور پر جیسا کوئی کام کرتا ہے ویس اہی اسکا نام پڑھ جاتا ہے وہی انسان کامل مرد کہلانے کا حقدار رہے جسکے اعضا طاقتور ہو ں اسکے اعضائ کمزور نہ ہوں۔ اے نانک وہی خواہشات کی مطابق پھل پاتا ہے ۔ اور انسانی ہستی ہے ۔

پئُڑیِ ॥
ستِگُرُ انّم٘رِت بِرکھُ ہےَ انّم٘رِت رسِ پھلِیا ॥
جِسُ پراپتِ سو لہےَ گُر سبدیِ مِلِیا ॥
ستِگُر کےَ بھانھےَ جو چلےَ ہرِ سیتیِ رلِیا ॥
جمکالُ جوہِ ن سکئیِ گھٹِ چاننھُ بلِیا ॥
نانک بکھسِ مِلائِئنُ پھِرِ گربھِ ن گلِیا ॥੨੦॥
لفظی معنی:
انمرت برکھ ۔ زندگی روحانی و اخلاقی بنانیوالا شجر۔ انمرت رس پھلیا ۔ آب حیات کے لطف سے بھرا ہوا ۔ گر سبدی ۔ کلام مرشد سے ۔ بھانے ۔ رضا ۔ ہر سیتی رلیا۔ الہٰی ملاپ پاتا ہے ۔ جمکال ۔ رشتہ موت۔ جوہ ۔ تاک ۔ زیر نظر۔ گھٹ چانن۔ ذہن روشن ہوا۔ گربھ نہ گلیا۔ زندگی میں نہیں بھٹکتا۔
ترجمہ:
سچا مرشد سمجھو ایک آب حیات کا درخت ہے جو آب حیات کے لطف سے بھرا ہوا ہے ۔ جو کلام مرشد کے ذریعے حاصل ہوتا ہے ۔ جو رضائے مرشد میں چلتا ہے ۔ اسے حاصل ہوتا ہے۔ الہٰی ملاپ پاتا ہے ۔ فرشتہ موت اسکی طرف آنکھ اُٹھا کر نہیں دیکھ سکتا ذہن روشن ہو جاتا ہے ۔ اے نانک خدا ہی بخشش سے ملا لیتا ہے زندگی میں نہیں بھٹکتا ہے

سلوک مਃ੧॥
سچُ ۄرتُ سنّتوکھُ تیِرتھُ گِیانُ دھِیانُ اِسنانُ ॥
دئِیا دیۄتا کھِما جپمالیِ تے مانھس پردھان ॥
جُگتِ دھوتیِ سُرتِ چئُکا تِلکُ کرنھیِ ہوءِ ॥
بھاءُ بھوجنُ نانکا ۄِرلا ت کوئیِ کوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سچ ۔ حقیقت ۔ اصل۔ ورت ۔ پرہیز گاری ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ تیرتھ ۔ زیارت ۔ باترا۔ گیان ۔ علم ۔ دھیان ۔ تجوہی ۔ اسنان ۔ گصل۔ دیا ۔ رحم۔ دیوتا۔ فرشتہ ۔ کھما۔ معاف کردینا۔ چمالی ۔ تسبیح۔ مانس۔ انسان ۔ پردھان۔ مانا ہوا۔ منتیھبہ ۔ جگت۔ طریقہ ۔ کرنی ۔ اعمال ۔ بھاؤ۔ پیار۔ سرت۔ ہوش۔ علم ۔ چوکا ۔ باورچی خانہ ۔ ۔ تلک ۔ ٹیکا۔ بھاؤ بھوجن۔ پیار کا کھانا۔ درلا۔ شاذ و نادر ۔
ترجمہ:
جنہوں نے سچ یا حقیقت کو اپنا طرز عمل و طریقہ کار بنائیا ہے ۔ صبر کو زیارت تسلیم کر لیا۔ جنہون نے زندگی گذارنے کا مدعا و مقصد سمجھ لیا اور خدا میں دھیان لگانے کو سمجھ لیا کہ یہ ہی غسل ہے زیارت گاہوں کی زیارت ہے ۔ جسم ے دوسروں پر رحم کرنا اپنی تسبیح بنالی وہ دیوتا سمجھ لیا۔ اور معاف کرنے کو اپنی تسبیح بنالی اور برداشت کو روز مرہ کا کام ایسے انسان مقبول عام ہوئے ۔ جنہوں نے طرز زندیگ کو پرستش کے لئے دہوتی یا شنبائیا اپنی عقل و ہوش کو پاک رکھنا پاک باورچی خانہ یا رسوئی سمجھا اور بلند پاک اخلا ق کو پیشانی ماتھے کا تلک بنائیا پریم پیار کو جنہوں نے لذید کھانا بنائیا اے نانک۔ ایسے انسان بہت کم ہیں۔

مہلا ੩॥
نئُمیِ نیمُ سچُ جے کرےَ ॥
کام ک٘رودھُ ت٘رِسنا اُچرےَ ॥
دسمیِ دسے دُیار جے ٹھاکےَ ایکادسیِ ایکُ کرِ جانھےَ ॥
دُیادسیِ پنّچ ۄسگتِ کرِ راکھےَ تءُ نانک منُ مانےَ ॥
ایَسا ۄرتُ رہیِجےَ پاڈے ہور بہُتُ سِکھ کِیا دیِجےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
نومی ۔ چاند کے نویں روز۔ نیم ۔ زندگی کا روز مرہ کا عمل ۔ کام کرودھ ۔ ترشنا۔ شہوت۔ غصہ ۔ خواہشات ۔ اچرے ۔ کھا جائے ۔ ختم کر دے ۔ دسمی ۔ دسویں دن ۔ پنچ ۔ وستگت۔ پانچوں احساسات بد پر ضبط حاصل کرے ۔ من مانے ۔ تو دل ایمان لے آتا ہے ۔ درت ربیجے ۔ اگر ایسی پرہیز گار اور ضبط حاصل ہو جائے ۔ سکھ ۔ سبق ۔ واعظ نصیحت۔
ترجمہ:
اگر انسان چاند کے نور روز کو سچ و حقیقت دل میں بسالے اس کو نومی کا درت بناے ۔ شہوت غصہ اور غصہ کو لقمہ بنالے ۔ دسمی کے روز دس اعضائے جسمانی پر اپنی ضبط بناے اسے برت سمجھے اور اپنائے الکادسی ۔ گیارویں روز کو خدا کو واحد ہستی سمجھے اور دو آوس کے روز پانچوں احساسات بد کام کرودھ لوبھ موہ اہنکار مزاد شہوت غصہ لالچ دنیاوی دولت کی محبت ،غرور و تکبر اپنے تابع یا زیر بناے یہ اپنا دوآسی کا ورت بناے ۔ اے نانک تو دل ایمان و یقین لے آتا ہے ۔ اے پنڈت اگر ایسا ورت کر سکیں تو مزید سبق سیکھا اور نصیحت کی ضرورت نہیں۔

پئُڑیِ ॥
بھوُپتِ راجے رنّگ راءِ سنّچہِ بِکھُ مائِیا ॥
کرِ کرِ ہیتُ ۄدھائِدے پر دربُ چُرائِیا ॥
پُت٘ر کلت٘ر ن ۄِسہہِ بہُ پ٘ریِتِ لگائِیا ॥
ۄیکھدِیا ہیِ مائِیا دھُہِ گئیِ پچھُتہِ پچھُتائِیا ॥
جم درِ بدھے ماریِئہِ نانک ہرِ بھائِیا ॥੨੧॥
لفظی معنی:
بھوپت۔ مالکان زمین ۔ بسویدار ۔ راجے ۔ حکمران ۔ رنگ رنگ ۔ گنگال ۔رائے ا میر ۔ سنچیہہ ۔ اکھٹی کرتے ہیں۔ وکھ مائیا۔ زہریلی دولت ۔ بیت پیار ۔ ہر درب ۔ پرائیا یا دوسروں کا سرمایہ۔ پنہ ۔ کلند۔ بیوی بیٹے ۔ دیہے ۔ وساہ بھروسا۔ اعتبار۔ دہوگئی ۔ دہوکا وے گئی ۔ بچھتو بچھتائیا۔ نہایت زیادہ افسوس غمگینی کرتا ہے اور پچھتاتا ہے ۔ جسم ور۔ فرشتہ موت کے در پر۔ بدھے مارہیئے ۔ باندھ کر مار پڑتی ہے ۔ برھائیا ۔ یہی ہے رضائے خدا ۔
ترجمہ:
زمیندار راجے کنگال امیر غر ض یہ کہ سارے سرمایہ یا دولت اکھٹی کرتے ہیں جبکہ دولت ایک زہر ہے ۔ اکھٹی کرکے اس سے محبت کرتے ہیں دوسروں کا چراتے ہین۔ اتنا پیار کرتےہیں اپنی بیوی اور بیٹے کا بھی اعتبار نہیں کرتے ۔ جبکہ آنکھوں دیکھتے دہوکا دیکر چلی جاتی ہے ۔ تب بچھتاتے ہیں۔ جم در ۔ پر باندھے پیٹے جاتے ہیں۔ اے نانک۔ خدا کی یہی رضا ہے ۔

سلوک مਃ੧॥
گِیان ۄِہوُنھا گاۄےَ گیِت ॥
بھُکھے مُلاں گھرے مسیِتِ ॥
مکھٹوُ ہوءِ کےَ کنّن پڑاۓ ॥
پھکرُ کرے ہورُ جاتِ گۄاۓ ॥
گُرُ پیِرُ سداۓ منّگنھ جاءِ ॥
تا کےَ موُلِ ن لگیِئےَ پاءِ ॥
گھالِ کھاءِ کِچھُ ہتھہُ دےءِ ॥
نانک راہُ پچھانھہِ سےءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
گیان وہونا۔ ۔ بے علم۔ گھر مسیت ۔ مراد روٹی خاطر مولوی ۔ مکھٹو ۔ جو کام نہ کرے کمائی نہ کرے ۔ فکر کرے فقیری کرے ۔ جات گوائے ۔ خاندان کی عزت ختم کرے ۔ گر پیر سدائے منگن جائے ۔ مرشد و بزرگ کہلاے ۔ مول ۔ بالکل ہی ۔ لگیئے پائے ۔ پاؤں نہ پڑوں ۔ گھال کھائے ۔ محنت و مشقت کرکے روزی روٹی کھائے ۔ کھ ہتھووئے ۔ اور ضرورت مند کو اپنے ہاتھ سے کچھ بطور خیرت یا امداد دیوے راہ طرز زندگی حقیقت کی سمجھ اسیئے ۔ وہی
ترجمہ:
خدا کی حمدوثناہ کرتا ہے مگر بے علم ہے ۔ بھوکا مولوی مسجد کو گھر بناتا ہے ۔ ناکارہ بیکار جو کام کرنے سے دل چرا کر کان پڑوا کر جوگی بن جات اہے فقیری کرتا ہے حیا و شرم کوھ بیٹھتا ہے ۔ مولوی کی اذان اور نماز روزی روٹی کا وسیلہ بنائیا ہوا ہے ۔ اپنے آپ کو مرشد و پیر کہلاتے ہیں اور بھیک مانگتا ہے ایسے آدمی کے کبھی پاؤں نہ پڑؤ۔ جو انسان محنت و مشقت کرکے کما کر کھاتے ہیں اور پانی کمائی میں کچھ اور اپنی کمائی میں کچھ حصہ دوسروں کو بطور امداد خیرات کرتے ہیں۔ اے نانک۔ ایسے انسانوں زندگی کے درست راستے کی پہچان ہے ۔

مਃ੧॥
منہُ جِ انّدھے کوُپ کہِیا بِردُ ن جانھن٘ہ٘ہیِ ॥
منِ انّدھےَ اوُݩدھےَ کۄلِ دِسن٘ہ٘ہِ کھرے کروُپ ॥
اِکِ کہِ جانھہِ کہِیا بُجھہِ تے نر سُگھڑ سروُپ ॥
اِکنا ناد ن بید ن گیِء رسُ رس کس ن جانھنّتِ ॥
اِکنا سُدھِ ن بُدھِ ن اکلِ سر اکھر کا بھیءُ ن لہنّتِ ॥
نانک سے نر اسلِ کھر جِ بِنُ گُنھ گربُ کرنّتِ ॥੨॥
لفظی معنی:
منہو۔ دل سے ۔ اندھے کوپ۔ اندھیرے کوئیں۔ کہیا برو۔ پانے کہنے کی لاج۔ اوندھے کول۔ اٹھے غیر واجب ۔ دسن گھر لے گروپ۔ نہایت ۔ بد شکل۔ سگھڑ سروپ ۔ باعقل ۔با شعور ۔ دانشمند خوبصورت ۔ ناد۔ آزاد۔ سنگی ۔ سنکھ ۔ گیدرس۔ گانے کا لطف۔ رس کس پر لطف وبدمزہ نہ جاننت۔ نہیں جانتا۔ سدھ ۔ ہوش۔ بدھ ۔ عقل۔ سر ۔ سار ۔ سمجھ ۔ بھؤ۔ بھید۔ سے نر۔ ایسے ادمی ۔ اصل خر ۔ صاف گدھے ۔ گربھ ۔ غرور ۔ ترجمہ:
جو اندھے کوئیں کی طرح ہیں مراد نہایت جاہل اور بے سمجھ ہیں کہنے پر انسانی فرائض کی سمجھ نہیں۔ بد عقلی اور الٹ سمجھ اور سوچ کی وجہ سے نہایت بد صورت دکھائی دیتے ہیں۔ ایک کہنا جانتے ہیں اور کیسی کے کہنے کو سمجھتے ہیں وہ خوش اخلاق اور خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔ بعض ایسے ہیں کہ انہیں جوگیوں کے نادسے سکون ملتا دیدود کا شوق نہ کسی گانے یا راگ میں دلچسپی نہ کسی اچھے علم وہنر کو جانتے ہیں ایک ایسے ہیں نہ انہیں ہوش ہے نہ عقل ایک لفظ پڑھنا جانتے ہیں۔ اے نانک جس میں کوئی وصف نہ ہو اور غرور کرتے ہوں ایسے آدمی انسانی شکل و صورت میں اصلی گدھے ہیں۔
پئُڑیِ ॥
گُرمُکھِ سبھ پۄِتُ ہےَ دھنُ سنّپےَ مائِیا ॥
ہرِ ارتھِ جو کھرچدے دیݩدے سُکھُ پائِیا ॥
جو ہرِ نامُ دھِیائِدے تِن توٹِ ن آئِیا ॥
گُرمُکھاں ندریِ آۄدا مائِیا سُٹِ پائِیا ॥
نانک بھگتاں ہورُ چِتِ ن آۄئیِ ہرِ نامِ سمائِیا ॥੨੨॥
لفظی معنی:
گور مکھ۔ مریدان مرشد ۔ پوت۔ پاک۔ دھن سنپے ۔ دولت و اچاثہ ۔ برارتھ ۔ خدا کے لئے ۔ توٹ ۔کمی ۔ ندری ۔ نظر۔ سٹ پائیا۔ ہاتھوں سے دیتے ہیں۔ چت۔ دل میں۔ ہر نام۔ الہٰی نام۔ سمائیا۔ محو ومجذوب۔

ترجمہ:
جو مریدان مرشد خدا کی راہ مائیا دولت اور اثاثے خرچ کرتے ہیں پاک ہیں اور دینے سے آرام و آسائش پاتے ہیں۔ جو شخص الہٰی نام سچ حق و حقیقت مین دھیان لگاتا ہے ۔ا نہیں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی ۔ مریدان مرشد کو صاف نظر آتا ہے وہ دوسروں ہاتھوں سے دیتے ہیں اے نانک۔ بھگتی کرنیوالے عابدان الہٰی کے دلوں میں الہٰی نام سچ و حقیقت کے علاوہ کوئی خیال نہیں آتا۔
سلوک مਃ੪॥
ستِگُرُ سیۄنِ سے ۄڈبھاگیِ ॥
سچےَ سبدِ جِن٘ہ٘ہا ایک لِۄ لاگیِ ॥
گِرہ کُٹنّب مہِ سہجِ سمادھیِ ॥
نانک نامِ رتے سے سچے بیَراگیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سیون ۔ خدمت کرتے ہیں۔ رڈبھاگی ۔ بلند قسمت۔ سچے سبد۔ سچے کلام ۔ لو ۔ محبت ۔ لگن ۔ گریہہ ۔ گھر ۔ کٹب ۔ قبیلے پر یوار۔ سہج سمادھی ۔ روحانی وزہنی سکون ۔ نام رتے ۔ نام میں محو و مجذوب ۔ بیراگی ۔ ورکت ۔ طارق پریمی ۔
ترجمہ:
بلند قسمت ہیں جو مرشد کی خدمت کرتے ہیں اور اسکی بتای راہوں پر چلتے ہیں۔ سچے پاک کلام کے ذریعے واحد خدا سے پیار کرتے ہیں ۔ بلند قسمت ہیں وہ جو خانہ داری میں بی رہتے ہوئے روحانی وذہنی سکون وہ پاتے ہیں۔ اے نانک ہیں وہ طارق جو محو و مجذوب الہٰی نام میں رہتے ہیں۔

مਃ੪॥
گنھتےَ سیۄ ن ہوۄئیِ کیِتا تھاءِ ن پاءِ ॥
سبدےَ سادُ ن آئِئو سچِ ن لگو بھاءُ ॥
ستِگُرُ پِیارا ن لگئیِ منہٹھِ آۄےَ جاءِ ॥
جے اِک ۄِکھ اگاہا بھرے تاں دس ۄِکھاں پِچھاہا جاءِ ॥
ستِگُر کیِ سیۄا چاکریِ جے چلہِ ستِگُر بھاءِ ॥
آپُ گۄاءِ ستِگُروُ نو مِلےَ سہجے رہےَ سماءِ ॥
نانک تِن٘ہ٘ہا نامُ ن ۄیِسرےَ سچے میلِ مِلاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
گنتے ۔ گننے سے ۔ حساب کرنیسے ۔ سیو۔ خدمت۔ تھائے ۔ ٹھکانہ ۔ ساد۔ لطف۔ مزہ ۔ سچ ۔ حققت ۔ بھاؤ۔ پیار۔ ہٹھ ۔ ضد۔ وکھ ۔ قدم۔ بھائے ۔ رضا۔ آپ گوائے ۔خودی مٹائے ۔ سہجے روحانی و ذہنی سکون۔ تنا۔ انہیں سچے ۔ میل ملائے جنکا ملاپ سچے خدا نے کرادیا۔
ترجمہ:
حساب یا گنتیاں گننے سے خدمت نہیں کی جا سکتی ۔ نہ اس طرح سے کیا کام کامیاب ہوتا ہے ۔ جسے کلام کا لطف نہیں ملتا نہ الہٰی نام سے پیار بنتا ہے نہ سچے مرشد نہ مرشد پیارا لگتا ہے ۔ دلی ضد سے آتا ہے اور جاتا ہے کیونکہ اگر وہ آگے ایک قدم جاتا ہے تو دس قدم پیچھے چلا جاتا ہے ۔ جو شخص رضائے مرشد میں چلتا ہے ۔ تب ہی خدمت مرشد منظور ہوتی ہے ۔ جوشخص خودی خویشتا دور کرکے مرشد کے در پر جاتا ہے تو وہ روحانی وذہنی سکون پات اہے ۔ اے نانک انہیں الہٰی نام سچ حق و حقیقت نہیں بھولتا سچا خود ان کا ملاپ کراتا ہے ۔

پئُڑیِ ॥
کھان ملوُک کہائِدے کو رہنھُ ن پائیِ ॥
گڑ٘ہ٘ہ منّدر گچ گیِریِیا کِچھُ ساتھِ ن جائیِ ॥
سوئِن ساکھتِ پئُنھ ۄیگ دھ٘رِگُ دھ٘رِگُ چتُرائیِ ॥
چھتیِہ انّم٘رِت پرکار کرہِ بہُ میَلُ ۄدھائیِ ॥
نانک جو دیۄےَ تِسہِ ن جانھن٘ہ٘ہیِ منمُکھِ دُکھُ پائیِ ॥੨੩॥
لفظی معنی:
ملوک ۔ بادشاہ ۔ گچ گیریا۔ چونے میں بنائی ہوئیں۔ سوئین ۔ ساکھت ۔ سونے کی بنی ہوئی ذم کارسا و مچی ۔ پون ۔ بیک ۔ ہوا کی رفتار چلنے والے گھوڑے ۔ دھرگ چترای ۔ لعنت ہے چاکی یا ہوشیاری ۔ جو دیوے ۔ جو دیتا ہے ۔
ترجمہ:
جو اپنے آپ کو خان اور بادشاہ کہلاتے ہیں انہیں سے کوئی صدیوی نہیں محلات اور پختہ مکانات کچھ بھی ساتھ نہیں جاتا۔ سونے کی ڈمچی والے ہوا کی طرح تیز رفتار گھوڑے ہونے کا ان پر ناز کرنا ایک لعنت ہے ۔ اور طرح طرح کے لذیز کھانے کھا کر زیادہ نا پاکیزگی بڑھاتے ہیں۔ اے نانک رازق کو جو نعمتیں بخشتا ہے ۔ اسکی پہچان نہیں آخر مرید من عذاب پاتا ہے ۔

سلوک مਃ੩॥
پڑ٘ہ٘ہِ پڑ٘ہ٘ہِ پنّڈِت مد਼نیِ تھکے دیسنّتر بھۄِ تھکے بھیکھدھاریِ ॥
دوُجے بھاءِ ناءُ کدے ن پائِنِ دُکھُ لاگا اتِ بھاریِ ॥
موُرکھ انّدھے ت٘رےَ گُنھ سیۄہِ مائِیا کےَ بِئُہاریِ ॥
انّدرِ کپٹُ اُدرُ بھرنھ کےَ تائیِ پاٹھ پڑہِ گاۄاریِ ॥
ستِگُرُ سیۄے سو سُکھُ پاۓ جِن ہئُمےَ ۄِچہُ ماریِ ॥
نانک پڑنھا گُننھا اِکُ ناءُ ہےَ بوُجھےَ کو بیِچاریِ ॥੧॥
لفظی معنی:
مونی ۔ خاموشی اختیار کرنے والے سنت یافقیر ۔ دینتر۔ دور دراز۔ بھیکھد ھاری ۔ دکھاوا۔ کرنیوالے ۔ دوجے بھائے ۔ خدا کے علاوہ دوسروں سے محبت ۔ تریگن ۔ تینوں اوصاف ۔ رجو۔ جب ۔ انسان ترقی ۔ برتری و بلندی کے لئے جہدو وکوشش میں ہو تو وہ اوصاف رجوگن کہلاتا ہے ۔ جب ۔ حسب بغض کینہ اور غصے میں مشغول ہوتا ہے اسے تمو گن کہتے ہیں جب سب کچھ چھوڑ کر طارق ہو جاتا ہے ۔ اس حالت کو ستو گن کہتے ہیں ۔ بیو ہاری ۔ تعلق ۔ کپٹ ۔ دہوکا۔ فریب۔ اور پیٹ۔ پاٹھ پڑیہہ گاواری جاہل پڑھتا ہے ۔ گننا ۔ سمجھان ۔ پوچھے ۔ سمجھے ۔
ترجمہ:
رشی منی پنڈت عالم فاضل مذہبی کتابیں پڑھ پڑھ ماند پڑ گئے اور مذہبی لباس کے لبادے پہننے والے یا ترا یں اور زیارت کرتے کرتے ماند ہوئے خدا کے علاوہ دیگروں سے محبت کرنے سے الہٰی نام کبھی نہیں ملتا بلکہ عذاب بررداشت کرتے ہیں کیونکہ انہیں دولت سے سرو کار ہے وہ دنیاوی تین اوصاف کی ہی کدمت کرتے ہیں کیونکہ وہ صرف روزی روٹی کی خاطر مذہبی کتابوں کے مطالعے کرتے ہیں جبکہ دل میں فریب اور دہوکا ہے ۔ جو شخص مرشد کے بتائے راستے پر چلتا ہے وہی آرام و آسائش پات اہے ۔ ایسے شخص دل سے خودی مٹا لیتے ہیں اے نانک الہٰی نام ( ست سچ وحقیقت ہی پڑھنے ۔ سمجھنے اور بیچارنے کے قابل ہے مگر اسے کو قابہل عاقل ہی اسے سمجھتا ہے ۔

مਃ੩॥
ناںگے آۄنھا ناںگے جانھا ہرِ ہُکمُ پائِیا کِیا کیِجےَ ॥
جِس کیِ ۄستُ سوئیِ لےَ جائِگا روسُ کِسےَ سِءُ کیِجےَ ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ بھانھا منّنے سہجے ہرِ رسُ پیِجےَ ॥
نانک سُکھداتا سدا سلاہِہُ رسنا رامُ رۄیِجےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
بھانا۔ رضائے الہٰی ۔ سہبے ۔ قدرتی طور پر ۔ پر رس۔ الہٰی لطف۔ رسنا۔ زبان سے دنیا میں ہر انسان خالی ہاتھ آتا ہے اور خالی ہاتھ چلا جاتا ہے ۔ یہی ہے رضائے خدا۔ اسمیں کوئی جیل وحجت نہیں ہو سکتی ۔ جسنے یہ بخشش کی ہوتی ہے وہی لیجاتا ہے۔ اس کا گلہ شکوہ کس سے ہو سکتا ہے ۔ مرید مرشد الہٰی رضا مانتا ہے اور روحانی و ذہنی سکون پاتے ہوئے ۔ سچ حق وحقیقت الہٰی نام مین ایمان لاتا ہے ۔ جو آب حیات ہے ۔ اے نانک۔ ہمیشہ آرام و آسائش پہنچانے والے کی حمدوثناہ کرؤ۔ اور زبان سے خدا کا نام لو۔

پئُڑیِ ॥
گڑ٘ہ٘ہِ کائِیا سیِگار بہُ بھاںتِ بنھائیِ ॥
رنّگ پرنّگ کتیِپھِیا پہِرہِ دھر مائیِ ॥
لال سُپید دُلیِچِیا بہُ سبھا بنھائیِ ॥
دُکھُ کھانھا دُکھُ بھوگنھا گربےَ گربائیِ ॥
نانک نامُ ن چیتِئو انّتِ لۓ چھڈائیِ ॥੨੪॥
لفظی معنی:
گڑھ کائیا۔ جسمانی قلعے ۔ سیگار۔ سجاوٹ۔ بہو بھانت ۔ بہت سے طریقوں سے ۔ رنگ پرنگ ۔ رنگ برتگے ۔ کیفیا۔ ریشمی لباس۔ پہرے ۔ پہنتے ہیں۔ دھر مائی ۔ سرمایہ دار۔ سبھا ۔ مجلس۔ بھوگتا ۔ برداشت کرنا۔ گربھے ۔ گربھائی ۔ غرور و تکبر میں۔
ترجمہ:
امیر لوگ انسانی جسم جو ایک قلعے کی مانند ہے اسے کتنے ہی طریقوں سے بناؤ شنگار کرتے ہیں رنگ برنگے ریشمی کپڑے پہنتے ہیں سرخ و سفید دلیچوں پر بیٹھ کر مجلیسں سجائے اور لگاتے ہیں۔ اورہمیشہ مغررو رہتے ہیں مگر انہیں سکون حاصل نہیں ہوتا عذاب پاتے ہیں اے نانک انہیں الہٰی نام جو ست سچ و حقیقت و حق ہے دل نہیں لگاتے جو بوقت اخرت نجات دلاتا ہے ۔

سلوک مਃ੩॥
سہجے سُکھِ سُتیِ سبدِ سماءِ ॥
آپے پ٘ربھِ میلِ لئیِ گلِ لاءِ ॥
دُبِدھا چوُکیِ سہجِ سُبھاءِ ॥
انّترِ نامُ ۄسِیا منِ آءِ ॥
سے کنّٹھِ لاۓ جِ بھنّنِ گھڑاءِ ॥
نانک جو دھُرِ مِلے سے ہُنھِ آنھِ مِلاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سہجے ۔ کامل سکون ذہنی و روحانی ۔ سبد سمائے ۔ کلام مین محو ومجذوب ہوکر ۔ دبدھا۔ دوچتی ۔ دوہرے خیال۔ مراد نیم دروں نیم بروں ۔ چوکی ۔ مٹی ۔ انتر نام۔ دل میں نام۔ کنٹھ ۔ گللے ۔ بھن ۔ گھڑائے ۔ جنہوں نے خیالات و ذہن میں تبدیلی لائی ۔ دھرملے ۔ جنہوں نے پہلے ملاپ حاصل کر لیا تھا ۔ ہن ۔ اب ۔ آن ۔ ماہئے ۔ اب ملالیئے ۔
ترجمہ:
جو شخص کلام مرشد پر عمل پیرا ہوکر سکون پاتا ہے ۔ خدا خود اسے اپنے گلے لگاتا ہے ۔ جس سے اسکی دبدھامٹ جاتی ہے اور دل میں الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت بس جاتی ہے خدا انہیں اپنے گلے لگاتا ہے جو اپنے پہلے خیالات نیئے نیک خیالات نام پر مبنی اپنا لیتے ہیں۔اے مالک جنکا ملاپ پہلے خدا سے ہے اب ملا لیتا ہے ۔

مਃ੩॥
جِن٘ہ٘ہیِ نامُ ۄِسارِیا کِیا جپُ جاپہِ ہورِ ॥
بِسٹا انّدرِ کیِٹ سے مُٹھے دھنّدھےَ چورِ ॥
نانک نامُ ن ۄیِسرےَ جھوُٹھے لالچ ہورِ ॥੨॥
لفظی معنی:
نام وساریا۔ جنہوں نے نام یعنی ست۔ سچ حق و حقیقت کو جھٹلائیا۔ دبھلائیا ہے تو اسکے علاوہ کونسی دعائے خیرو یادو ریاض ہے ۔ جسکی یادو ریاض ہوگی جو دنیاوی دوڑ دہوپ کے پھندے نے جو چروجیسا ہے اپنے پھندے میں گرفتار کر لیا ایسے ہو گیا جیسے گندگی میں کیڑا۔ اے نانک۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت نہ بھولے باقی تمام لالچ بیکار ہیں۔

پئُڑیِ ॥
نامُ سلاہنِ نامُ منّنِ استھِرُ جگِ سوئیِ ॥
ہِردےَ ہرِ ہرِ چِتۄےَ دوُجا نہیِ کوئیِ ॥
رومِ رومِ ہرِ اُچرےَ کھِنُ کھِنُ ہرِ سوئیِ ॥
گُرمُکھِ جنمُ سکارتھا نِرملُ ملُ کھوئیِ ॥
نانک جیِۄدا پُرکھُ دھِیائِیا امرا پدُ ہوئیِ ॥੨੫॥
لفظی معنی:
استھر۔ مستقل ۔ صلاحن ۔ صفت صلاح ، حمدوثناہ۔ سوئی ۔ وہی ۔ چتوے ۔ یاد کرے ۔ روم روم ۔ بال بال۔ کھن کھن ۔ پل پل ۔ منٹ منٹ ۔ گور مکھ ۔ مرید مرشد۔ سکار تھا۔ کامیاب ۔ نرمل۔ پاک ۔ مل ۔ ناپاکیزگی ۔ امراپداہوئی ۔ زندگیئے جاویداں۔
ترجمہ:
جو شخص الہٰی نام کی صفت صلاح کرتے ہیں الہٰی نام سچ وحقیقت دل میں بساتے ہیں وہ دنیا میں مستقل طور پر روحانی واخلاقی زندگی پاتے ہیں۔ دل میں یاد کرتے ہیں نہیں رکھتے واسطہ کسی دوسرے سے ان کا بال بال یاد کرتا ہے خدا نہیں بساتے دل میں کسی دوسرے کو مریدان مرشد کی زندگی پاکیزہ ہونے ناپاکیزگی ختم ہونکی جوہ سے کامیاب ہوتی ہے ۔ اے نانک۔ وہ مستقل جاویداں زندگی پالیتا ہے جو ہر جائی خدا کو کرتا ہے ۔ یاد

سلوکُ مਃ੩॥
جِنیِ نامُ ۄِسارِیا بہُ کرم کماۄہِ ہورِ ॥
نانک جم پُرِ بدھے ماریِئہِ جِءُ سنّن٘ہ٘ہیِ اُپرِ چور ॥੧॥
لفظی معنی:
بہوکرم کماویہہ۔ بہت سے ا عمال کرتا ہے ۔ الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کو بھال کر۔ سنی ۔ سن ۔ پاڑ۔ یا موقعہ پر ۔ چور۔ جسم پر ۔ مراد الہٰی تھانے میں ۔ بدھے مارما ریئہ ۔ باندھ کر ۔ پیٹے جاتے ہیں۔
ترجمہ:
جنہوں نے خدا کو بھال کر دیگر کاموں میں مشغول ہیں۔ اے نانک الہٰی تھانے یا کوتوالی میں الہٰی سپاہی باندھ کر پیٹتے ہیں۔ جیسے جب سن اوپر چو پکڑنے پر پیٹا جات اہے ۔

مਃ੫॥
دھرتِ سُہاۄڑیِ آکاسُ سُہنّدا جپنّدِیا ہرِ ناءُ ॥
نانک نام ۄِہوُنھِیا تِن٘ہ٘ہ تن کھاۄہِ کاءُ ॥੨॥
لفظی معنی:
دھرت سہاوڑی ۔ زمین خوبصورت یا اچھی ہے ۔ آکاس سہندا ۔ آسمان سوہنا ہے ۔ چپندیا ہر نام۔ جو الہٰی نام ۔ ست سچ حق و حقیقت کی یاد کرتا ہے ۔ نام دہویا۔ الہٰی نام سچ و حقیقت کے بغیر ۔
ترجمہ:
الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کو جو یاد رکھنے ہیں انکے لئے زمین آسمان ہیں سہاوے ۔ اے نانک۔ نام یعنی جنکا ایمان نہیں سچ و حقیقت میں انکے جسم کو بدیاں اور پرائیا کوں کی مانند کھا جاتی ہیں۔

پئُڑیِ ॥
نامُ سلاہنِ بھاءُ کرِ نِج مہلیِ ۄاسا ॥
اوءِ باہُڑِ جونِ ن آۄنیِ پھِرِ ہوہِ ن بِناسا ॥
ہرِ سیتیِ رنّگِ رۄِ رہے سبھ ساس گِراسا ॥
ہرِ کا رنّگُ کدے ن اُترےَ گُرمُکھِ پرگاسا ॥
اوءِ کِرپا کرِ کےَ میلِئنُ نانک ہرِ پاسا ॥੨੬॥
لفظی معنی:
بھاؤ ۔ پیار۔ نج ۔ ذاتی ۔ محلی واسا۔ ٹھکانے رہائش ۔ بہوڑ۔ دوبار۔ بناسا۔ خاتمہ ۔ ہر سیتی ۔ خدا سے ۔ ساس گراسا۔ ہر سانس و لقمہ ۔ رنگ ۔ پریم پیار۔ پرگاسا۔ روشنی ۔ ہر پاسا خدا کا ساتھ ۔
ترجمہ:
جنکوں ہے پیار ا نام الہٰی ست سچ حق وحقیقت وہ ذہن نشینی پاتے ہیں تناسخ ان کا مٹ جاتا ہے نہ پیدائش موت وہ پاتے ہیں۔ ہر سانس اور ہر لقمہ خدا کے پریم پیار میں خدا میں یکسو ہوجاتے ہیں ان مریدان مرشد کے دلمیں الہٰی نام روشن ہوجاتا ہے ۔ الہٰی نام کا پیار کبھی ختم ہوتا نہیں۔ اے نانک۔ خدا اپنی کرم و عنائیت سے اپنے ساتھ ملاتا ہے ۔

سلوک مਃ੩॥
جِچرُ اِہُ منُ لہریِ ۄِچِ ہےَ ہئُمےَ بہُتُ اہنّکارُ ॥
سبدےَ سادُ ن آۄئیِ نامِ ن لگےَ پِیارُ ॥
سیۄا تھاءِ ن پۄئیِ تِس کیِ کھپِ کھپِ ہوءِ کھُیارُ ॥
نانک سیۄکُ سوئیِ آکھیِئےَ جو سِرُ دھرے اُتارِ ॥
ستِگُر کا بھانھا منّنِ لۓ سبدُ رکھےَ اُر دھارِ ॥੧॥
لفظی معنی:
جچر۔ جب تک ۔ لہری ۔ جو ش و خروش ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ اہنکار۔ غرور ۔ تکبر۔ سبدے ساد۔ لطف۔ کلام ۔ سیوا خدمت ۔ تھائے ۔ ٹھکانے ۔ خوآر۔ ذلیل۔ ۔ سیر دھرے اتار۔ سریا ۔ موت کی پروانہ نہ کرے ۔ مراد چترائی چالاکی چھوڑ دے ۔ بھاتا من لیے ۔ رضا میں ۔ ایمان لائے ۔ سبدرکھے اردھار ۔ کلام دل میں بسائے ۔
ترجمہ:
جبتک انسان دنیاوی دولت کے جوش و خروش میں لرزتا ہے اسو قت تک اسکے دل و دماغ میں غرور تکبر اور خودی بسی رہتی ہے ۔ نہ اسے کلام کا لطف نہ الہٰی نام سے پیار ہوتا ہے ۔ لہذا اسکی کی ہوئی خدمت منظور نہیں ہوتی اور وہ ذلیل وخوار ہوتا ہے ۔ اے نانک۔ حقیقی خدمتگار وہی کہلاتا ہے جو چالاکی یا ہوشیاری چھوڑ کر مرشد کی رضا تسلیم کرکے اور کلام دل میں بسائے ۔

مਃ੩॥
سو جپُ تپُ سیۄا چاکریِ جو کھسمےَ بھاۄےَ ॥
آپے بکھسے میلِ لۓ آپتُ گۄاۄےَ ॥
مِلِیا کدے ن ۄیِچھُڑےَ جوتیِ جوتِ مِلاۄےَ ॥
نانک گُر پرسادیِ سو بُجھسیِ جِسُ آپِ بُجھاۄےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
آپت ۔ اپنا آپا۔ خوئشتا ۔ خودی ۔ جوتی جوت ملاوے ۔ نانک گر پرسادی ۔ رحمت مرشد سے ۔
ترجمہ:
جو رضائے الہٰی میں وہی ہے عبادت وریاضت و خدمت اپنا پن کوئشتا جو مٹا دیتا ہے دیتا ہے اسے خود ہی خدا اپنی کرم و عنائیت سے اپنے ساتھ ملالیتا ہے ۔ جو مل گیا وہ کبھی جدا ہوتا نہیں اسکی روح کا ملاپ الہٰی نور سے ہوجاتا ہے اور یکسو ہو جاتے ہیں۔ اے نانک رحمت مرشد سے وہی سمجھتا ہے جسے خدا خود سمجھتا تاہے ۔

پئُڑیِ ॥
سبھُ کو لیکھے ۄِچِ ہےَ منمُکھُ اہنّکاریِ ॥
ہرِ نامُ کدے ن چیتئیِ جمکالُ سِرِ ماریِ ॥
پاپ بِکار منوُر سبھِ لدے بہُ بھاریِ ॥
مارگُ بِکھمُ ڈراۄنھا کِءُ تریِئےَ تاریِ ॥
نانک گُرِ راکھے سے اُبرے ہرِ نامِ اُدھاریِ ॥੨੭॥
لفظی معنی :
منمکھ ۔ مرید من ۔ خودی پسند ۔ اہنکاری ۔ مغرور ۔ چیتی ۔ یاد کرتا ۔ لیکھے ۔ حساب میں۔ سر ۔ زمے ۔ منور۔ بوسیدہ لوہا۔ مارگ ۔ راستہ ۔ وکھم ۔ دشوار ۔ بکار ۔ یکما۔ ڈراونا۔ خوفناک۔ کیوتر یئے تاری ۔ کیسے عبور کیا جائے ۔ کامیابی کیسے حاصل ہو ۔ گر راکھے ۔ جسکا محافظ مرشد۔ ابھرے ۔ بچے ۔ ہر نام ادھاری ۔ الہٰی نام سچ و حقت کے اسرے ۔
ترجمہ:
ہر جاندار زیر فرمان و نظام ہے مرید من مغرور ہے ۔ کبھی خدا کو یاد نہیں کرتا جبکہ موت سیر پر سوار ہ گناہوں بد اعمالیو کے بیکار اور فضول بوجھ کے نیچے انسان کے لئے زندگی گذارنا نہایت دشوار ہے کیونکہ زندگی کا راستہ ناہیت دشوار ور خوفناک ہے اس میں کامیابی حاصل کیجائے ۔ اے نانک۔ جسکا محافظ ہو مرشد وہ بچ جاتے ہیں۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت انکے لئے اسرا ہے ۔

سلوک مਃ੩॥
ۄِنھُ ستِگُر سیۄے سُکھُ نہیِ مرِ جنّمہِ ۄارو ۄار ॥
موہ ٹھگئُلیِ پائیِئنُ بہُ دوُجےَ بھاءِ ۄِکار ॥
اِکِ گُر پرسادیِ اُبرے تِسُ جن کءُ کرہِ سبھِ نمسکار ॥
نانک اندِنُ نامُ دھِیاءِ توُ انّترِ جِتُ پاۄہِ موکھ دُیار ॥੧॥
لفظی معنی:
دن ستگر سیوے ۔ بغیر خدمت مرشد۔ دار و دار ۔ دوبار ہ دوبارہ ۔ ٹھگولی ۔ وہ دوائی جس سے بیہوش کرکے لوٹا جاتا ہے ۔ دوئے بھائے ۔ خدا کے علاوہ دوسروں سے محبت سے ۔ بھرے ۔ بچے انمسکار۔ سجدے ۔ سر جھکاتے ہین۔ نام دھیائے ۔ الہٰی نام میں توجہ کرؤ۔ موکھ دو آر۔ نجات یا آزدی کا در۔
ترجمہ:
سچے مرشد کی خدمت کے بغیر آرام و آسائش حاصل نہیں ہوتا ۔ تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ محبت کے دھوکے میں آکر بہت سے آدمی دنیاوی دولت کی محبت میں بد اعمالیاں کرتے ہیں مگر خوش قسمت سچے مرشد کی رحمت سے بچ جاتے ہیں اس شخص کو سب سیر جھکاتے ہیں ۔ اے نانک تو بھی ہر روز خدا کو یاد کر دل میں تاکہ نجات کی منزل حاصل ہو۔

مਃ੩॥
مائِیا موہِ ۄِسارِیا سچُ مرنھا ہرِ نامُ ॥
دھنّدھا کرتِیا جنمُ گئِیا انّدرِ دُکھُ سہامُ ॥
نانک ستِگُرُ سیۄِ سُکھُ پائِیا جِن٘ہ٘ہ پوُربِ لِکھِیا کرامُ ॥੨॥
لفظی معنی:
وساریا۔ بھلائیا۔ سچ ۔ صدیوی ۔ سچ۔ مرنا۔ موت۔ ہر نام۔ الہٰی نام۔ وھندا۔ مشفولیت۔ کاروبار ۔ کھ سہام ۔ عذاب برداشت کیا۔ پورپ پہلے سے ۔ کرام ۔ کرم ۔ بخشش۔
ترجمہ:
موت اور الہٰی نام سچ حق و حقیقت ست صدیوی اور مستقل ہیں۔ مگر جس شخص نے دنیاوی دولت کی محبت میں اس کو بھلا دیا اسکی زندگی دنیاوی کاروبار میں گذری اور عذاب برداشت کیے اے نانک۔ انہوں نے سچے مرشد کی رہبری اور خدمت سے آرام و سکون پائیا جنکی قسمت میں پہلے سے یہ بخشش تحریر تھی ۔

پئُڑیِ ॥
لیکھا پڑیِئےَ ہرِ نامُ پھِرِ لیکھُ ن ہوئیِ ॥
پُچھِ ن سکےَ کوءِ ہرِ درِ سد ڈھوئیِ ॥
جمکالُ مِلےَ دے بھیٹ سیۄکُ نِت ہوئیِ ॥
پوُرے گُر تے مہلُ پائِیا پتِ پرگٹُ لوئیِ ॥
نانک انہد دھُنیِ درِ ۄجدے مِلِیا ہرِ سوئیِ ॥੨੮॥
لفظی معنی:
لیکھا پڑییئے ہر نام۔ ۔ اگر الہٰی حقیقت کے حساب کو پڑھیں۔ پھر لیکھ نہ ہوئی ۔ تو حساب اعمال کی ضرورت نہیں ۔ پچھ نہ سکے کوئے ۔ کوئی جواب طلبی نہیں کر سکتا ے ۔ جمکال دے بھیٹ۔ فرشتہ موت۔ بھیٹ پیش کرتا ہے ۔ سیوک نت ہوئی۔ وہ خدمتگار ہو جاتا ہے ۔ پورے گرتے محل پائیا ۔ کامل مرشد کے ذریعے یہ منزل حاصل ہوتی ہے ۔ پت پرگٹ ہوئی ۔ یہ عزت لوگوں میں شہرت پاتی ہے نانک انحد دھنی ہر وجدے ۔ اے نانک تب لگاتار روحانی سنگیت ہوتے رہتے ہیں۔

ترجمہ:
اگر الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کی تحریر کا حساب و اعمال کو ہی پڑھیں۔ اور سوچیں خیال کر ہیں ذہن نشین ہو تو پھر پھر اعمالنامے میں تحریر کی ضرورت نہیں رہتی ۔ تو نہ جواب طلبی کر سکتا ہے کوئی الہٰی در تک رسائی حاصل ہو جاتی ہے ۔ فرشتہ موت عزت و قار سے ملتا اور خدمتگار ہو جات اہے ۔ اے نانک ۔ لگاتار ۔ روحانی سنگیت ہوتے رہتے اور الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔

سلوک مਃ੩॥
گُر کا کہِیا جے کرے سُکھیِ ہوُ سُکھُ سارُ ॥
گُر کیِ کرنھیِ بھءُ کٹیِئےَ نانک پاۄہِ پارُ ॥੧॥
لفطی معنی:
سکھی ۔ آرام و آسائش ۔ سکھ سار۔ بلند آرام و آسائش ۔ بھوکٹیے ۔ خوف متتا ہے ۔ پاویہہ پار ۔ کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔
ترجمہ:
اگر انسان مرشد کی رہبری کی مطابق اعمال سرا نجام دیو تو اسے بھاری حقیقی آرام و آسائش حاصل ہوتا ہے مرشد کے بتائے اعمال کرنے سے خوف مٹ جاتا ہے تو اے نانک منزل مقصود حاصل ہوجاتی ہے ۔

مਃ੩॥
سچُ پُرانھا نا تھیِئےَ نامُ ن میَلا ہوءِ ॥
گُر کےَ بھانھے جے چلےَ بہُڑِ ن آۄنھُ ہوءِ ॥
نانک نامِ ۄِسارِئےَ آۄنھ جانھا دوءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
سچ ۔ حقیقت ۔ پرانا۔ بوسیدہ ۔ تھیئے ۔ ہوتا ۔ نام نہ میلا۔ سچ حق و حقیقت ناپاک نہیں ہوتا۔ بھانے ۔ رضا ۔ بہوڑ ۔ دوبارہ ۔ وساریئے ۔ ترجمہ:
حقیقت کبھی بوسیدہ نہیں ہوتی الہٰی نام سچ حق و حقیقت ناپاک نہیں ہوتا۔ جو رضائے مرشد میں چلتا ہے ۔ اسے دوبارہ تناسخ میں نہیں پڑنا پڑتا ۔ اے نانک جو سچ حق و حقیقت کو بھلا دیتا ہے تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔

پ
ئُڑیِ ॥
منّگت جنُ جاچےَ دانُ ہرِ دیہُ سُبھاءِ ॥
ہرِ درسن کیِ پِیاس ہےَ درسنِ ت٘رِپتاءِ ॥
کھِنُ پلُ گھڑیِ ن جیِۄئوُ بِنُ دیکھے مراں ماءِ ॥
ستِگُرِ نالِ دِکھالِیا رۄِ رہِیا سبھ تھاءِ ॥
سُتِیا آپِ اُٹھالِ دےءِ نانک لِۄ لاءِ ॥੨੯॥
لفظی معنی:
منگت ۔ بھکاری ۔ چاپے ۔ مانگتا ہے ۔ دان ۔ خیرات۔ سبھائے ۔ پریم پیار سے ۔ درسن ۔ یدار ۔ پیاس۔ بھاری خواہش۔ ترپتائے ۔ بھوک مٹی ہے ۔ دکھالیا۔ دیدار کرائیا۔ ستیا ۔ خفتگی میں۔ اُٹھال بیدار کر۔
ترجمہ:
اے خدا میں تیرے درکار بھکاری تجھ سے بھیک مانگتا ہوں اے خدا مجھے پیار سے دیجیئے ۔ اے خدا مجھے تیرے دیار کی بھاری پیاس ہے تیرے دیدار سے ہی میری بھوک مٹے گی ۔ اے میری ماں۔ بغیر دیدار الہٰی میرے لئے گھڑی پل بھی زندہ رہنا محال ہو رہا ہے میرے لئے موت ۔ جبکہ سچے مرشد نے ساتھ بستے اور ہر جگہ بستا دکھادیا ۔ اے ناک۔ جو اسے پیار کرتا ہے بیدار کرکے دیتا ہے ۔

سلوک مਃ੩॥
منمُکھ بولِ ن جانھن٘ہ٘ہیِ اونا انّدرِ کامُ ک٘رودھُ اہنّکارُ ॥
تھاءُ کُتھاءُ ن جانھنیِ سدا چِتۄہِ بِکار ॥
درگہ لیکھا منّگیِئےَ اوتھےَ ہوہِ کوُڑِیار ॥
آپے س٘رِسٹِ اُپائیِئنُ آپِ کرے بیِچارُ ॥
نانک کِس نو آکھیِئےَ سبھُ ۄرتےَ آپِ سچِیارُ ॥੧॥
لفظی معنی:
منمکھ ۔ مرید من۔ بو ل نہ جاننی ۔ طرز گفتار نہیں جانتا ۔ اندر کام کرؤدھ ۔ اہنکار۔ انکے دل میں شہوت۔ غصہ اور تکبر ہے ۔ تھاؤ کتھاؤ۔ نیک و بد ٹھکان ہ ۔ چتو یہہ۔ سوچتے ہیں درگیہہ عدالت الہٰی ۔ لیکھا۔ حساب۔ کوڑیار۔ جھوٹے ۔ سر شٹ ۔ عالم ۔ دنیا۔ بیچار۔ سوچ سمجھ ۔ خیال آرائی ۔ سچیار۔ سچائی ۔
ترجمہ:
مریدان من موزوں طرز گفتار نہیں جانتے کیونکہ انکے دل میں شہوت غصہ اور تکبر بستا ہےا نہیں نیک و بد ٹھکانے کی سمجھ نہیں اور ہمیشہ برائیاں سوچتے ہیں جب بارگاہ الہٰی میں انکے کئے اعمالوں کے متعلق جواب طلبی ہوتی ہے وہاں جھوٹے ثابت ہوتے ہیں۔ مگر اے نانک خدا نے خود سرشٹی پیدا کی ہے خود ہی اسکی بابت سوچ سمجھ رہا ہے ۔ ہر جائی ہے حقیقت کا چشمہ ہے ۔ لہذا اسکی بابت کس کے پاس اعتراض کیاجائے ۔

مਃ੩॥
ہرِ گُرمُکھِ تِن٘ہ٘ہیِ ارادھِیا جِن٘ہ٘ہ کرمِ پراپتِ ہوءِ ॥
نانک ہءُ بلِہاریِ تِن٘ہ٘ہ کءُ جِن٘ہ٘ہ ہرِ منِ ۄسِیا سوءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
گور مکھ ۔ ۔ مرید مرشد۔ یا مرشد کے وسیلے سے ۔ ارادھیا۔ یاد کیا ۔ تنہی ۔ انہوں نے ۔ کرم ۔ بخشش ۔ تنہہ۔ انکے ہر من وسیاسوئے ۔ جنکے دل میں وہی خدا بس گیا۔
ترجمہ:
ان مریدان ان مرشد نے خدا کی یاد و ریاض کی ہے جنکو الہٰ کرم و عنائیت حاصل ہے ۔ اے نانک قربان ہوں ان پر جنکے دل میں ہے خدا بسا۔

پئُڑیِ ॥
آس کرے سبھُ لوکُ بہُ جیِۄنھُ جانھِیا ॥
نِت جیِۄنھ کءُ چِت گڑ٘ہ٘ہ منّڈپ سۄارِیا ॥
ۄلۄنّچ کرِ اُپاۄ مائِیا ہِرِ آنھِیا ॥
جمکالُ نِہالے ساس آۄ گھٹےَ بیتالِیا ॥
نانک گُر سرنھائیِ اُبرے ہرِ گُر رکھۄالِیا ॥੩੦॥
لفظی معنی:
آس۔امید ۔ سبھ لوک۔ سارا عالم۔ بہوجیون ۔ لمبی عمر۔ زیادہ زندگی ۔ جانیا۔ سمجھتے ہیں۔ نیت ہر روز۔ جیون گو چت۔ زندہ رہنے کی خواہشت ۔ گڑھ ۔ قلعے منڈپ۔ شامیانے ۔ سواریا۔ درست کرتا ہے ۔ بلونچ۔ دہوکا۔ فریب ۔ اپاو۔ کوشش۔ مائایا ہر آنیا۔ چراکر لاتا ہے ۔ جمکال ۔موت ۔ نہاے ساس۔ سانسو ں پر نظر رکھتی ہے ۔ آوگھٹے ۔ عمر گھٹ یا کم ہو رہی ہے ۔ بیتا لیا۔ زندگی کی راہوں سے گمراہ ۔ گر سرنائی ابھرے ۔ پناہ مرشد میں بچاؤ ہے ۔ ہر گر ۔ رکھوالیا۔ خدا و مرشد محافظ بنتے ہیں۔

سلوک مਃ੩॥
پڑِ پڑِ پنّڈِت ۄادُ ۄکھانھدے مائِیا موہ سُیاءِ ॥
دوُجے بھاءِ نامُ ۄِسارِیا من موُرکھ مِلےَ سجاءِ ॥
جِن٘ہ٘ہِ کیِتے تِسےَ ن سیۄن٘ہ٘ہیِ دیدا رِجکُ سماءِ ॥
جم کا پھاہا گلہُ ن کٹیِئےَ پھِرِ پھِرِ آۄہِ جاءِ ॥
جِن کءُ پوُربِ لِکھِیا ستِگُرُ مِلِیا تِن آءِ ॥
اندِنُ نامُ دھِیائِدے نانک سچِ سماءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
واد۔ بحث ۔ مباحثے ۔ مائیا ۔ موہ سوائے ۔ دنیاوی دولت کی محبت میں۔ نام وساریا۔ سچ حق وحقیقت کو بھلا کر۔ من مورکھ ۔ اے بیوقوف دل ۔ سزائے ۔ سزا۔ جن کیتے ۔ جسنے تجھے پیدا یکیا ہے ۔ دیدار رزق ۔ جو روزی دیتا ہے ۔ سمائے یاد نہیں رکھتا۔ جم کا پھاہا۔ موت کا پھندہ ۔ پورب ۔ پہلے سے اندن ۔ ہر روز۔ سچ سمائے ۔ خدا میں محو و مجذوب ۔
ترجمہ:
پنڈت مذہبی کتابیں پڑ پڑھ کر بحثت مباحثے کرتے ہیں دولت یا سرمایہ کی محبت اور لطف کی خاطر ۔ خدا کے علاوہ دوسری محبتوں میں سچ حق وحقیقت کو بھلا دیا۔ اے بیوقوف دل تجھے سزا ملیگی ۔ جس نے تجھے پیدا کیا ہے ۔ روزی عنائیت فرمائی جو اسے یاد نہیں کرتے انکے گلے سے موت کا پھندہ نہیں کٹتا ۔ وہ آوا گون میں پڑے رہتے ہیں۔ جنکے اعمالنامے میں پہلے سے تحریر ہوتا ہے سچا مرشد اس سے ملاپ کرتا ہے ۔ اے نانک وہ خدا میں محو ومجذوب ہوکر ہر روز سچ و حقیقت میں بھیان دیتے ہیں اور سچ خدا میں محو رہتے ہیں۔

مਃ੩॥
سچُ ۄنھجہِ سچُ سیۄدے جِ گُرمُکھِ پیَریِ پاہِ ॥
نانک گُر کےَ بھانھےَ جے چلہِ سہجے سچِ سماہِ ॥੨॥
لفظی معنی:
سچ ونجیہہ۔ سچ کی سچی سوداگری کرتے ہیں ۔ سچ سودے ۔ سچی یا د وریاض کرتے ہیں۔ اگر پناہ مرشد اخیتار کرتے ہیں۔ گر کے بھانے ۔ رضائے مرشد۔ سہجے ۔آسانی سے ۔ سچ سماہے ۔ حقیقت اپنا لیتے ہیں۔
ترجمہ:
جو شخص مرید مرشد کے پاؤں پڑتے ہیں وہ سچ کی سچی سوداگری کرتے ہیں اور سچی یاد وریاض کرتے ہیں اے نانک جو رضائے مرشد میں چلتے ہیں وہ آسانی سے سچ حق وحقیقت الہٰی نام ست میں محو ومجذوب ہو جاتے ہیں۔

پئُڑیِ ॥
آسا ۄِچِ اتِ دُکھُ گھنھا منمُکھِ چِتُ لائِیا ॥
گُرمُکھِ بھۓ نِراس پرم سُکھُ پائِیا ॥
ۄِچے گِرہ اُداس الِپت لِۄ لائِیا ॥
اونا سوگُ ۄِجوگُ ن ۄِیاپئیِ ہرِ بھانھا بھائِیا ॥
نانک ہرِ سیتیِ سدا رۄِ رہے دھُرِ لۓ مِلائِیا ॥੩੧॥
لفظی معنی:
آسا۔ اُمید۔ دکھ گھنا۔ بھاری عذاب۔ منمکھ ۔ مرید من ۔ چت لائیا۔ دلچسپی لی ۔ نرآس۔ ناامید۔ پرم سکھ ۔ سبھ سے بلند آرام و آسائش ۔ گریہہ ۔ گھر ۔ اداس۔ طارق۔ الپت ۔ بیلاگ۔ سنجوگ۔ ملاپ ۔ وجوگ۔ جدائی ۔ نر دیاپئی ۔ پیدا نہیں ہوتا۔ بھانا۔ رضا۔ بھائیا۔ اچھا لگا دور ہے ۔ ملے رہے ۔ دھرو۔ الہٰی حضور سے ۔ سیتی ۔ ساتھ ۔
ترجمہ:
مریدان من کو امیدوں میں دلچسپی ہے ۔ مریدان مرشد نا امید رہ کر اونچا آرام و آسائش پاتے ہیں۔ خانہ داری گھویلو زندگی بسر کرنیکے باوجود طارق رہ کر بیلاگ اور غیر متاثر رہتے ہیں۔ اس لئے جدائی ان پر تاثر نہیں کرتی نہ انہیں اسکا افسوس ہوتا ہے انہیں رضآئے الہٰی سے محبت پیار ہے ۔ اے نانک۔ وہ ہمیشہ خدا میں محو ومجذوب رہتے ہیں اور آغاز سے ہی خدا اپنے ساتھ ملا لیتا ہے ۔

سلوک مਃ੩॥
پرائیِ امانھ کِءُ رکھیِئےَ دِتیِ ہیِ سُکھُ ہوءِ ॥
گُر کا سبدُ گُر تھےَ ٹِکےَ ہور تھےَ پرگٹُ ن ہوءِ ॥
انّن٘ہ٘ہے ۄسِ مانھکُ پئِیا گھرِ گھرِ ۄیچنھ جاءِ ॥
اونا پرکھ ن آۄئیِ اڈھُ ن پلےَ پاءِ ॥
جے آپِ پرکھ ن آۄئیِ تاں پارکھیِیا تھاۄہُ لئِئوُءِ پرکھاءِ ॥
جے اوسُ نالِ چِتُ لاۓ تاں ۄتھُ لہےَ نءُ نِدھِ پلےَ پاءِ ॥
گھرِ ہودےَ دھنِ جگُ بھُکھا مُیا بِنُ ستِگُر سوجھیِ ن ہوءِ ॥
سبدُ سیِتلُ منِ تنِ ۄسےَ تِتھےَ سوگُ ۄِجوگُ ن کوءِ ॥
ۄستُ پرائیِ آپِ گربُ کرے موُرکھُ آپُ گنھاۓ ॥
نانک بِنُ بوُجھے کِنےَ ن پائِئو پھِرِ پھِرِ آۄےَ جاۓ ॥੧॥
لفظی معنی:
امان ۔ امانت۔ گر کا سبد۔ کلام مرشد۔ گرتھے ۔ مرشد میں۔ پرگٹ ۔ ظاہر۔ مانک۔ موتی ۔ پرکھ ۔پہچان۔ اڈھ ۔ آدھی و مڑی ۔ دھن۔ سرمایہ ۔ سوجھی ۔ سمجھ۔ سبد۔ سیتل۔ ٹھنڈا کلام ۔ سوگ وجوگ ۔ افسوس اور جدائی ۔ گربھ ۔ غرور ۔ آپ گنائے آپ۔ آپا خوئشتا ۔ بوجھے ۔سمجھے ۔
ترجمہ:
دوسروں کی طرف سے دی ہوئی امانت کیوں رکھی جائے دینے سے ہی سکھ ملتا ہے ۔ مرشد کا کلام مرشد میں ہی ٹکتا ہے دوسرا اسے ظاہر یا روشن نہیں کرسکتا ۔ اندھے کو موتی ملا تو وہ اسے گھر گھر بیچنے جاتا ہے ۔ انکوں اسکی پہچان نہیں کوئی آدھی کوڈ بھی نہیں دیتا۔ موتی کی قدر آپ کرنی نہیں جانتے تو کسی سے کروا لینی چاہیے اس پہچان کرنیوالے سے پریم پیار کرنے سے وہ موتی بیفائدہ نہیں جاتا۔ سمجھو تمہارے پاس دنیا کے نو خزانے ہیں۔ گھر میں دولت ہونیکے باوجود عالم بھوکا مر رہا ہے ۔ سچے مرشد کے بگیر سمجھ نہیں آتی اگر پاک کلام دل میں بس جائے تو وہاں افسوس اور جدائی نہیں ہوتی خدا سے اس ایشا کو بیوقوف دوسروں کی سمجھتا ہے اسکے دل میں نہیں بستی غرور کرتا ہے ۔ اے نانک بغیر سمجھے کسی کو نہیں ملتی انسان پس و پیش اور آواگون میں رہتا ہے ۔ کلام مرشد کی نعمت ایک بھاری نعمت ہے ۔ اسکے بغیر خدا کے دل میں بسنے کے باوجود اسکی پہچان نہیں کر سکتا اگر الہٰی کرم و عنائت ہو تو مرشد سے کلام ملتا ہے جس سے اسکی زندگی راہ راست پر رواں ہو جاتی ہے ۔

مਃ੩॥
منِ اندُ بھئِیا مِلِیا ہرِ پ٘ریِتمُ سرسے سجنھ سنّت پِیارے ॥
جو دھُرِ مِلے ن ۄِچھُڑہِ کبہوُ جِ آپِ میلے کرتارے ॥
انّترِ سبدُ رۄِیا گُرُ پائِیا سگلے دوُکھ نِۄارے ॥
ہرِ سُکھداتا سدا سلاہیِ انّترِ رکھاں اُر دھارے ॥
منمُکھُ تِن کیِ بکھیِلیِ کِ کرے جِ سچےَ سبدِ سۄارے ॥
اونا دیِ آپِ پتِ رکھسیِ میرا پِیارا سرنھاگتِ پۓ گُر دُیارے ॥
نانک گُرمُکھِ سے سُہیلے بھۓ مُکھ اوُجل دربارے ॥੨॥
لفظی معنی:
سر سے ۔ خوش۔ سجن۔ دوست ۔ سنت ۔ عاشق خدا وحقیقت پر ست۔ دھر ۔ خدا سے ۔ وچھڑےیہہ ۔ جدا نہیں ہوتے ۔ کبہو ۔ کبھی بھی ۔ رویا ۔ بسئیا ۔ نوارے ۔ مٹائے ۔ سکھداتا ۔ آرام و آسائش ۔ پہنچانے والا۔ رکھاں اردھارے ۔ دل میں بساؤں ۔ بخیلی ۔ چغلی ۔ پت۔ عزت ۔ دربارے ۔ عدالت الہٰی ۔ مکھ اجل۔ سر خرو۔ سہیلے ۔ آرام پانے والے۔
ترجمہ:
دل کو تسکین اور سکون حاصل ہوا جنکا ملاپ خدا سے ہوجاتا ہے خدا وحقیقت پرست سنت دوست خوشباش رہتے ہیں ۔ جنکو خدا نے خود ہوتے نہیں۔ جنکے دل میں دلمیں کلام مرشد بستا ہے اور مرشد سے ملاپ ہو جاتا ہے اسکے سارے عذاب مٹ جاتے ہیں۔ مرید ان کی بخیلی کیا کر سکتا ہے جسے سچے کلام نے راہ راست پر لگا دیا ۔ خدا ان کی عزت کا خود محافظ ہو جاتا ہے جو پناہ مرشد کی لے لیتے ہیں۔ اے نانک وہ ہمیشہ آرام و آسائش پاتے ہیں۔ الہٰی حضور ی میں سرخرو رہتے ہیں۔

پئُڑیِ ॥
اِستریِ پُرکھےَ بہُ پ٘ریِتِ مِلِ موہُ ۄدھائِیا ॥
پُت٘رُ کلت٘رُ نِت ۄیکھےَ ۄِگسےَ موہِ مائِیا ॥
دیسِ پردیسِ دھنُ چوراءِ آنھِ مُہِ پائِیا ॥
انّتِ ہوۄےَ ۄیَر ۄِرودھُ کو سکےَ ن چھڈائِیا ॥
نانک ۄِنھُ ناۄےَ دھ٘رِگُ موہُ جِتُ لگِ دُکھُ پائِیا ॥੩੨॥
لفظی معنی:
پرکھے ۔ مراد انسان ۔ پریت۔ پیار۔ موہ ۔ محبت ۔ ودھائیا۔ بڑھائیا۔ وگسے ۔ خوش ہوتا ہے ۔ ویر ۔ دشمنی ۔ رورودھ ۔ مخالفت ۔ دن ناوے ۔ الہٰی نام سچ حق و حقیقت کے بغیر ۔ دھرگ ۔ لعنت
ترجمہ:
مر د کی اپنی بیوی سے زبر دست محبت ہوتی ہے ۔ اپنے بیوی واہل وعیال کو دیکھ کر ہر روش خوش ہوتا ہے ۔ دیس بدیس سے سرمایہ چرا کر لاتا ہےد یتا اور کھلاتا ہے اور آخر یہ دولت آپس میں دشمنی پیدا کر دیتی ہے جسے کوئی چھڈا نہیں سکتا ہے ۔ اے نانک ۔ نام کے بگیر یعنی سچ حق و حقیقت کے بغیر یہ محبت ایک لعنت ہے کیونکہ یہ عذاب کا باعث بنتی ہے ۔

سلوک مਃ੩॥
گُرمُکھِ انّم٘رِتُ نامُ ہےَ جِتُ کھادھےَ سبھ بھُکھ جاءِ ॥
ت٘رِسنا موُلِ ن ہوۄئیِ نامُ ۄسےَ منِ آءِ ॥
بِنُ ناۄےَ جِ ہورُ کھانھا تِتُ روگُ لگےَ تنِ دھاءِ ॥
نانک رس کس سبدُ سلاہنھا آپے لۓ مِلاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
انمرت۔ آب حیات۔ نام سچ حق و حقیقت ، ست ۔ ترسنا۔ دولت کی بھوک۔ تن دھائے ۔ دوڑ گر جسم کو۔ مول۔ بالکل۔ رس کس ۔ لطف۔ مزے ۔
ترجمہ:
مرشد کے پاس آب حیات جو زندگی کو روحانی و اخلاقی طور پر راہ راست اور ست سچ حق و حقیقت نام الہٰی جسکے دل میں بسانے سے ساری بھوک مٹ جاتی ہے ۔ دنیاوی خواہشات بالکل نہیں رہتی دل میں سچ و حقیقت بس جاتی ہے ۔ بغیر نام اپنائے اور بھال کر کھانے پینے کا دوسرا لطف ہے اس سے جسمانی بیماریاں زور پکڑتی ہیں۔ اے نانک۔ جو آدمی طرح طرح کے لطفوں کی بجائے الہٰی حمدوچناہ کرتا ہے خد اسے از خود ملا لیتا ہے ۔

مਃ੩॥
جیِیا انّدرِ جیِءُ سبدُ ہےَ جِتُ سہ میلاۄا ہوءِ ॥
بِنُ سبدےَ جگِ آن٘ہ٘ہیرُ ہےَ سبدے پرگٹُ ہوءِ ॥
پنّڈِت مونیِ پڑِ پڑِ تھکے بھیکھ تھکے تنُ دھوءِ ॥
بِنُ سبدےَ کِنےَ ن پائِئو دُکھیِۓ چلے روءِ ॥
نانک ندریِ پائیِئےَ کرمِ پراپتِ ہوءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
جیا ۔ اندرجیؤ۔ زندگی میں زندگی ۔ سبد۔ کلام۔ سیہہ۔ خصم ۔ مالک ۔ خدا۔ آنیہر۔ اندھیرا۔ لا علمی ۔ سبدے ۔ کلام ۔ پرگٹ ۔ ظاہر۔ روشن ۔ پنڈت۔ عالم ۔ مونی ۔ رشی ۔ بھیکھ دکھاوے والے ۔ ندر نگاہ۔ شفقت ۔ کرم ۔بخشش۔
ترجمہ:
الہٰی حمدوچناہ ہی انسان کے لئے زندگی ہے جس کے ذریعے خدا سے ملاپ ہوتا ہے ۔ بغیر الہٰی کلام یہ دنیا اندھیر ہے اور کلام سے روشنی ملتی ہے (پنڈت) عالم و رشی مذہبی کتابیں پڑھ پڑھ کر ماند پڑ گئے ۔ بیرونی دکھاوے والے سادہو زیارت کرتے کرتے ماند پڑ گئے ۔ مگر الہٰی حمدوثناہ کے بغیر کسی کو الہٰی ملاپ نصیب نہیں ہوا اور وہ عذاب میں آہ زاری کرتے ہیں۔ اے نانک۔ نظر عنائ اور بخشش سے ملتا ہے ۔

پئُڑیِ ॥
اِست٘ریِ پُرکھےَ اتِ نیہُ بہِ منّدُ پکائِیا ॥
دِسدا سبھُ کِچھُ چلسیِ میرے پ٘ربھ بھائِیا ॥
کِءُ رہیِئےَ تھِرُ جگِ کو کڈھہُ اُپائِیا ॥
گُر پوُرے کیِ چاکریِ تھِرُ کنّدھُ سبائِیا ॥
نانک بکھسِ مِلائِئنُ ہرِ نامِ سمائِیا ॥੩੩॥
لفظی معنی:
استری پرکھے ۔ مرد ۔ عورت ۔ ات نیہر۔ نہایت محبت۔ منہ پکائیا۔ بری صلاح کی وسدا۔ جو نظر آرہا ہے ۔ چلسی ۔ ختم ہو جائیگا۔ میرے پربھ بھائیا ۔ یہی ہے رضا خدا میرے کی تھر۔ صدیوی ۔ مستقل طور پر اپائیا۔ طریقہ ۔ چاکری ۔ خدمت۔ تھر کند۔ صدیوی ۔ مستقل طور پر اپائیا۔ طریقہ۔ چاکری ۔ خدمت ۔ تھر کند۔ صدیوی قائم دائم جسم۔ ہر نام سمائیا۔ الہٰی نام سچ حق و حقیقت جو ست ہے صدیوی ہے میں محو ومجذوب
ترجمہ:
جس مرد و عورت کا آپسی محبت ہو وہ آپس میں برے خیالات کے ہی مشورے کرتے ہیں۔ جو زیر نظری ہے اسنے مٹ جانا ہے یہی میرے خدا کی رضا و منظور رہے ۔ تب کوئی ایسا طریقہ نکالو جس سے دنیا میں مستقل طور پر رہ سکیں۔ کامل مرشد کی خدمت سے ہی یہ جسم مستقل طور پر طاقتور ہو سکتا ہے ۔ مراد مرشد کے مشور ے سے نیک کام کرنے پر مستقل ہو سکتا ہے ۔ اے نانک۔ جس پر خدا نے کرم و عنائیت فرمائی اپنے ساتھ ملائیا وہ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت میں محو ومجذوب ہوا۔

سلوک مਃ੩॥
مائِیا موہِ ۄِسارِیا گُر کا بھءُ ہیتُ اپارُ ॥
لوبھِ لہرِ سُدھِ متِ گئیِ سچِ ن لگےَ پِیارُ ॥
گُرمُکھِ جِنا سبدُ منِ ۄسےَ درگہ موکھ دُیارُ ॥
نانک آپے میلِ لۓ آپے بکھسنھہارُ ॥੧॥
لفظی معنی:
وسریا۔ بھلائیا۔ بھوہیت اپار۔ نہایت زیادہ محبت پیار۔ لوبھ ۔ لالچ۔ سدھ مت۔ نیک یا اچھی سمجھ ۔ سچ حقیقت ۔ گور مکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ سبد ۔ کلام ۔ سبق ۔ دریگہہ عدالت۔ الہٰی ۔ موکھ دوآر۔ راہ نجات۔
ترجمہ:
دنیاوی دولت کی محبت میں مرشد کا اد ب وآداب ق محبت بھلا دیتا ہے ۔ دنیاوی دولت کے لالچ میں عقل و ہوش کھو بیٹھتا ہے ۔ سچ و حقیقت سے محبت نہیں رہتی۔ مرشد کے وسیلے سے مرشد کا سبد و واعظ جنکے دل میں بس جائے اسے راہ نجات مل جاتا ہے ۔ اے ناک۔ خدا خود ہی اپنے ساتھ ملا لیتا ہے وہ بخشنہار ہے ۔ نانک۔ جس بن گھڑی نہ جیونا بسرے سرے نہ بند۔ تس۔ سیؤ کیو من روسیئے

مਃ੪॥
نانک جِسُ بِنُ گھڑیِ ن جیِۄنھا ۄِسرے سرےَ ن بِنّد ॥
تِسُ سِءُ کِءُ من روُسیِئےَ جِسہِ ہماریِ چِنّد ॥੨॥
لفظی معنی:
پند۔ ایک لمحہ کے لئے ۔ جیونا۔ زندگی ۔ روسیئے ۔ ناراض ہوئے ۔ ہماری چند۔ ہماری فکر۔
ترجمہ:
اے نانک۔ جسکے بغیر ایک گھڑی کے لئے جینا محال ہے اور تھوڑے سے وقفے کے لئے گذارہ نہیں بھلا کر اے دل اس سے ناراضگی کیسی جسے ہماری فکر لاحق ہے ۔

مਃ੪॥
ساۄنھُ آئِیا جھِمجھِما ہرِ گُرمُکھِ نامُ دھِیاءِ ॥
دُکھ بھُکھ کاڑا سبھُ چُکائِسیِ میِہُ ۄُٹھا چھہبر لاءِ ॥
سبھ دھرتِ بھئیِ ہریِیاۄلیِ انّنُ جنّمِیا بوہل لاءِ ॥
ہرِ اچِنّتُ بُلاۄےَ ک٘رِپا کرِ ہرِ آپے پاۄےَ تھاءِ ॥
ہرِ تِسہِ دھِیاۄہُ سنّت جنہُ جُ انّتے لۓ چھڈاءِ ॥
ہرِ کیِرتِ بھگتِ اننّدُ ہےَ سدا سُکھُ ۄسےَ منِ آءِ ॥
جِن٘ہ٘ہا گُرمُکھِ نامُ ارادھِیا تِنا دُکھ بھُکھ لہِ جاءِ ॥
جن نانکُ ت٘رِپتےَ گاءِ گُنھ ہرِ درسنُ دیہُ سُبھاءِ ॥੩॥
لفظی معنی:
۔ ساون۔ ساون کا مہینہ ۔ انسان کے لئے عبادت و ریاضت و الہٰی ملاپ کے لئے موزوں وقت ۔ جھم جھما لگاتار برسنے والا۔ گور مکھ نام دھیائے ۔ مرشد کے وسیلے سے سچ و حقیقت میں دھیان لگانے کے لئے ۔ دھرت ۔ زمین ۔ انسانی دل۔ ہر یاولی ۔ پر سکون ۔ خوشباش ۔ ان جمیا یوہل لائے ۔ اناج کے ڈھیر یا انبار لگ گئے ۔ کاڑا۔ تشویش ۔ فکر۔ چھیہر ۔ موصلادھار ۔ اچنت۔ بیفکر ۔ تھائے ۔ ٹھکانے ۔ ہر کرت الہٰی حمدو ثناہ ۔ گورمکھ ۔ نام ارادھیا۔ جنہوں نے مرید مرشد ۔ سچ حق و حقیقت میں دھیان لگائیا ترپتے ۔ تکسین ۔ ملا۔ درسن ۔ دیدار۔
ترجمہ:
جو انسان مرید مرشد ہوکر الہٰی نام سچ حق و حقیقت و ست جو صدیوی ہیں تا قیامت رہنے والے ہیں دھیان لگاتا ہے ۔ اسکے لئے یہ ماہ ساون ہے جو لگاتا ر برستا ہے ۔ جس میں عذاب مصیبتیں بھکھری فکر و تشویش مٹ جاتی ہے موصلادار مہنہ برستا ہے ساری زمین سر سبز ہو جاتی ہے بیشمار اناج پیدا ہوتا ہے انا کے انبار لگ جاتے ہیں اس طرح سے وہ بیفکر خدا وند کریم اپنی کرم و عنائیت سے بلاتا ہے اور اسکی محنت و مشقت کو شش وکاوش منظور کرتا ہے ۔ اے خدا پرست عاشقا الہٰی خدا کو یاد کرؤ جس نے بوقت آخرت نجات دلائیگا۔ الہٰی حمدوثناہ عبادت و ریاضت سے خدمتگاران خدا کو سکون ملتا ہے ۔ روحانی وذہنی سکون پاتے ہیں۔ جو نام کو دل میں بساتے ہیں انکے عذاب ختم ہو جاتے ہیں بھوک مٹ جاتی ہے ۔ خادم نانک کو الہٰی حمدوثناہ سے بھوک مٹتی ہے اے خدا دیدار بدیہہ۔

پئُڑیِ ॥
گُر پوُرے کیِ داتِ نِت دیۄےَ چڑےَ سۄائیِیا ॥
تُسِ دیۄےَ آپِ دئِیالُ ن چھپےَ چھپائیِیا ॥
ہِردےَ کۄلُ پ٘رگاسُ اُنمنِ لِۄ لائیِیا ॥
جے کو کرے اُس دیِ ریِس سِرِ چھائیِ پائیِیا ॥
نانک اپڑِ کوءِ ن سکئیِ پوُرے ستِگُر کیِ ۄڈِیائیِیا ॥੩੪॥
لفظی معنی:
وات۔ بخشش۔ چڑے سوائیا۔ ہر روز بڑھتی ہے ۔ دیال۔ مہربان ۔ ہر دے ۔ دل میں ۔ کول پرگاس۔ ذہن روشن ۔ انمن۔ مکمل خوشی۔ ریس ۔ برابری ۔ چھائی ۔ راکھ ۔ سوآہ۔ پڑ ۔ برابری ۔ وڈیائی عظمت و حشمت ۔
ترجمہ:
کامل مرشد کی دی ہوئی دات میں برنیئے دن اضافہ ہوتا رہتا ہے ۔ وہ مہربان خدا مہربانی سے خوش ہوکر دیتا ہے جو چھپائیاں چھپ نہیں سکتی ۔ ذہن روشن ہو جاتا ہے جو اسکی برابری کرتا ہے شرمندگی اُٹھاتا ہے ۔ اے نانک کامل مرشد کی عظمت و حشمت بخشی ہوئی کی کوئی برابر نہیں کر سکتا۔

سلوک مਃ੩॥
امرُ ۄیپرۄاہُ ہےَ تِسُ نالِ سِیانھپ ن چلئیِ ن ہُجتِ کرنھیِ جاءِ ॥
آپُ چھوڈِ سرنھاءِ پۄےَ منّنِ لۓ رجاءِ ॥
گُرمُکھِ جم ڈنّڈُ ن لگئیِ ہئُمےَ ۄِچہُ جاءِ ॥
نانک سیۄکُ سوئیِ آکھیِئےَ جِ سچِ رہےَ لِۄ لاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
امر ۔ حکم ۔ فرمان۔ بیپرواہ ۔ بلا غرض و غائت ۔ بے محتاج ۔ سیانپ ۔ دانمشندی ۔ حجت۔ دلیل بازی یا بہا نہ سازی۔ کرنی جائے ۔ کیجاسکتی ۔ آپ چھوڈ خوئشتا ۔ آپاپن۔ اپنت۔ چھوڑ کر ۔سرنائے ۔ زیر پناہ۔ رجائے ۔ رضائے ۔ فرمان ۔ مرضی ۔ حکم ۔ جم ڈنڈ۔ فرشتہ مدت کی سزا۔ ہونمے ۔ خودی ۔ سیوک ۔ خدمتگار ۔ سچ حقیقت ۔ کدا۔
ترجمہ:
الہٰی فرمان کسی کا محتاج یا دست نگر نہیں اسکے ساہمنے نہ دانشمندی کام آتی ہے نہ جیل و جوت یا بہانہ سازی کام کرتی ہے ۔ خوئشتا مٹاکر الہٰی پناہمیں آئے اور رضا قبول کرے ۔ مرید مرشد کو نہ فرشتہ موت سزا دے سکتا ہے غرض یہ کہ اسکی خودی مٹ جاتی ہے ۔ اے نانک ۔ کادم خدا وہی کہلاتے کا مستحق ہے ۔ جو سچے صدیوی خدا سے مھبت پیار کرتا ہے ۔

مਃ੩॥
داتِ جوتِ سبھ سوُرتِ تیریِ ॥
بہُتُ سِیانھپ ہئُمےَ میریِ ॥
بہُ کرم کماۄہِ لوبھِ موہِ ۄِیاپے ہئُمےَ کدے ن چوُکےَ پھیریِ ॥
نانک آپِ کراۓ کرتا جو تِسُ بھاۄےَ سائیِ گل چنّگیریِ ॥੨॥
لفظی معنی:
دات ۔ جوت۔ میری زندگی کی نعمت ۔ سبھ صورت تیری ہی شکل ہے ۔ بہت ۔ سانپ ۔ زیادہ ۔ دانشمندی ۔ ہونمے ۔ خودی۔ خوئشتا ۔ میری ۔ اپنا پن ۔ کرم کماویہہ۔ اعمال کرتا۔ لوبھ موہ دیاپے ۔ لالچ اور محبت بسات ہے ۔ چوکے پھری ۔ آواگون نہیں متا۔ آپ کرائے کرتا ۔ کود کراتا ہے کرتار۔ جو تس بھاوے ۔ جیسی اسکی رضا ہے ۔ چنگیری ۔ اچھی ہے ۔
ترجمہ:
یہ روح یا زندگی اے خدا تیری عنایت کی ہوئی نعمت ہے ۔ زیادہ دانشمندی و خودی میری میری وجہ سے ہے ۔ لالچ اور محبت میں انسان بہت سے اعمال کرتا ہے اسکی خودی اور آواگون ختم نہیں ہوتا۔ اے نانک۔ کار ساز کرتار جو کچھ چاہتا ہے آپ کراتا ہے ۔ جو وہ چاہتا ہے وہی نیک اعمال ہے ۔ یہی زندگی و خوشنودی خدا کا راہ راست ہے ۔

پئُڑیِ مਃ੫॥
سچُ کھانھا سچُ پیَننھا سچُ نامُ ادھارُ ॥
گُرِ پوُرے میلائِیا پ٘ربھُ دیۄنھہارُ ॥
بھاگُ پوُرا تِن جاگِیا جپِیا نِرنّکارُ ॥
سادھوُ سنّگتِ لگِیا ترِیا سنّسارُ ॥
نانک سِپھتِ سلاہ کرِ پ٘ربھ کا جیَکارُ ॥੩੫॥
لفظی معنی:
کھانا۔ خوراک۔ آدھار۔ آسرا۔ گر پورے ۔ کامل مرشد۔ جاگیا۔ بیدار ہوا۔ پہننا ۔ پوشش ۔ شاک ۔ نرنکار۔ بلا حجم و جسم۔ سادہو۔ جنہوں طرز زندگی کا راہ راست پالیا۔ سنگت۔ صحبت و قربت ۔ تریا سنسار ۔ دنیاوی زندگی کامیاب بنائی ۔ جیکار۔ بلندی و عطمت ۔
ترجمہ:
جسے کامل مرشد نے داتار خدا سے ملاپ کرادیا۔ اسکا کھانا پہننا سچ و حقیقت ہو جاتا ہے سچے الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت ہی اسکا اسرا بن جاتا ہے جو یاد خدا کو کرتا ہے قسمت اسکی بیدار ہو جاتی ہے خدا رسیدہ پاکدامن شادہو کی محبت و قربت اختیار کرنے سے اس دنیاوی میں زندگی کامیاب ہو جاتی ہے ۔ اے نانک الہٰی حمدوچناہ کرنے سے الہٰی خوشنودی حاصل ہوتی ہے ۔

سلوک مਃ੫॥
سبھے جیِء سمالِ اپنھیِ مِہر کرُ ॥
انّنُ پانھیِ مُچُ اُپاءِ دُکھ دالدُ بھنّنِ ترُ ॥
ارداسِ سُنھیِ داتارِ ہوئیِ سِسٹِ ٹھرُ ॥
لیۄہُ کنّٹھِ لگاءِ اپدا سبھ ہرُ ॥
نانک نامُ دھِیاءِ پ٘ربھ کا سپھلُ گھرُ ॥੧॥
لفظی معنی:
سمال۔ سنبھال۔ مچ ۔ زیادہ۔ با فراط۔ دکھ۔ عذاب۔ والد۔ غربت۔ بھن۔ مٹا ۔ سرسٹ ٹھر۔ علام نے سکون یا ٹھنڈک حاصل کی ۔ کٹھ ۔ گلے ۔ اپدا۔ مصیبت۔ دھیائے ۔ دھیان یا توجہ گر۔ سپھل۔ برآور۔ پھل دینے والا۔
ترجمہ:
اے خدا کرم و عنایت فرما سبھ کی سنبھال کر۔ اناج پانی زیادہ پیدا کر عذاب اور غریبی مٹادے ۔ خدا وند کریم داتار نے عرض و گذارش سنی سارے عالم نے سکون محسوس کیا ۔ اے خدا سب کو گلے لگا اور مصیبت مٹا۔ اے نانک سچ حق و حقیقت میں دھیان لگا خدا سبھ کی مرادیں پوری کرنیوالا ہے ۔

مਃ੫॥
ۄُٹھے میگھ سُہاۄنھے ہُکمُ کیِتا کرتارِ ॥
رِجکُ اُپائِئونُ اگلا ٹھاںڈھِ پئیِ سنّسارِ ॥
تنُ منُ ہرِیا ہوئِیا سِمرت اگم اپار ॥
کرِ کِرپا پ٘ربھ آپنھیِ سچے سِرجنھہار ॥
کیِتا لوڑہِ سو کرہِ نانک سد بلِہار ॥੨॥
لفظی معنی:
وٹھے ۔ برسے ۔ میگھ ۔ بادل۔ رزق۔ روزی ۔ اگلا۔ زیادہ۔ ٹھانڈ پیئی سنسار۔ دنیا کو سکون ملا۔ سمرت ۔ یاد وریاض ۔ اگم جس تک انسانی رسائی حاصل نہیں۔ اپار۔ لا محدود ۔ سر جنہار۔ پیدا کرنیوالے ۔ سر بلہار ۔ قربان سو بار۔
ترجمہ:
خدا نے فرمان کیا تو بادل برسے تو بیشمار رزق پیدا ہوا آسارے عالم نے سکون پائیا۔ دل و جان میں تر و تازگی پیدا ہوئی ۔ اس انسانی رسائی سے بعید ل امحدود ہستی کی یا د و ریاض سے خدا نے اپنی کرم و عنایت سے کار ساز پیدا کرنیوالے خدا نے وہی کیا جسکی ضرورت تھی نانک قربان ہے سوبار اس پر ۔

پئُڑیِ ॥
ۄڈا آپِ اگنّمُ ہےَ ۄڈیِ ۄڈِیائیِ ॥
گُر سبدیِ ۄیکھِ ۄِگسِیا انّترِ ساںتِ آئیِ ॥
سبھُ آپے آپِ ۄرتدا آپے ہےَ بھائیِ ॥
آپِ ناتھُ سبھ نتھیِئنُ سبھ ہُکمِ چلائیِ ॥
نانک ہرِ بھاۄےَ سو کرے سبھ چلےَ رجائیِ ॥੩੬॥੧॥ سُدھُ ॥
لفظی معنی:
وڈا۔ بلند عظمت۔ اگتم۔ انسانی رسائی سے بعید۔ وڈیائی ۔ بلند عطمت و حشمت۔ گر سبدی ۔ کلام مرشد کے ذریعے ۔ وگسیا۔ خوش ہوا۔ سانت ۔ سکون ۔ درتدا۔ موجود ہے ۔ ناتھ ۔ مالک ۔ نتھیئن ۔ زیر نظام ۔ سبھ حکم چلائی ۔ سارے زیر فرمان ۔ بھاوے ۔ چاہتا ہے ۔ سوکرے ۔ وہی کرتا ہے ۔ سبھ جلے رجائی ۔ سارے اسکی رضا میں رہتے ہیں۔
ترجمہ:
خدا انتا بڑا اور بلند ہستی ہے کہ اس تک رسائی ممکن نہیں۔ وہ بلند عظمت ہے اور بلند حشمت ہے ۔ کلام مرشد کے ذریعے اسکی عظمت دیکھتا ہے ۔ خوش ہوتا ہے ۔ دل کو سکون ملتا ہے ۔ خدا ہر جگہ موجود ہے ۔ وہ خود ہی مالک عالم ہے اور سارا عالم اسکے زیر نظام ہے ۔ اے نانک۔ خدا جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے سارا عالم اسکی رضا مین چلتا ہے ۔

راگُ سارنّگ بانھیِ بھگتاں کیِ ॥ کبیِر جیِ ॥
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
کہا نر گربسِ تھوریِ بات ॥
من دس ناجُ ٹکا چارِ گاںٹھیِ ایَݩڈوَ ٹیڈھوَ جاتُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بہُتُ پ٘رتاپُ گاںءُ سءُ پاۓ دُءِ لکھ ٹکا برات ॥
دِۄس چارِ کیِ کرہُ ساہِبیِ جیَسے بن ہر پات ॥੧॥
نا کوئوُ لےَ آئِئو اِہُ دھنُ نا کوئوُ لےَ جاتُ ॥
راۄن ہوُنّ تے ادھِک چھت٘رپتِ کھِن مہِ گۓ بِلات ॥੨॥
ہرِ کے سنّت سدا تھِرُ پوُجہُ جو ہرِ نامُ جپات ॥
جِن کءُ ک٘رِپا کرت ہےَ گوبِدُ تے ستسنّگِ مِلات ॥੩॥
مات پِتا بنِتا سُت سنّپتِ انّتِ ن چلت سنّگات ॥
کہت کبیِرُ رام بھجُ بئُرے جنمُ اکارتھ جات ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
گربھس۔ غرور کرتا ہے ۔ ناج۔ اناج۔ ٹکا چار گانٹھی ۔ چار روپیئے پلے یادامن ۔ اینڈو۔ اتنا۔ ٹیڈھو۔ غلط راستے ۔ رہاؤ۔ پرتاپ ۔ طاقت ۔ قوت ۔ گاؤں ۔ موضع ۔ ٹکا۔ روپیہ ۔ برات ۔ جاگیر ۔ صاھبی ۔ مالکی ۔ سرداری ۔ جیسے بن ہر پات۔ جیسے جنگل کے ہرے پتے ۔ ادھک ۔ زیادہ۔ چھتر پت۔ راجے ۔ کھن میہہ۔ تھوڑی دیر میں۔ بلات ۔ چلتے گئے ۔ـ(2) سر ابھر ۔ ہمیشہ مستقل ۔ ہر نام جپات۔ جو الہٰی نام کی یاد وریاض کرواتے ہیں۔ گوبند۔ خدا۔ ست سنگ ۔ ملات ۔ وہ سچے پاکدامن ساتھیوں سے ملاتے ہیں۔ (3) بنتا ۔ بیوی ۔ سنپت۔ جائیداد۔ انت۔ آخر ۔ سنگات۔ ساتھ ۔ رام بھج۔ خدا یاد رکھ ۔ بوڑے ۔ دیوانے ۔ کارتھ ۔ بیکار
ترجمہ:
اے انسان ذرا سی بات پر کیوں غرور کرتا ہے ۔ اگر دس من اناج ہوگیا اور چار روپیئے پاس ہو گئے ۔ اتنا مغرور اور غلط راستہ اختیار کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ اگر اس سے بھی زیادہ گاؤں اور طاقت ملجائے اور دو لاکھ روپے کی جاگیر حاصل ہو جائے تب بھی یہ مالکی سرداری چند روزہ ہے ۔ جیسے جنگل کے ہرے پتے (1) یہ دنیایو دولت نہ کوئی ساتھ لیکر پیدا ہوا ہے نہ ساتھ لیکر جائیگا۔ راون سے بھی بڑے بڑے راجے ایک آنکھ جھپکنے کے عرصے میں بہا نسے چلے گئے ۔ (2) عاشقان الہٰی ہمیشہ مستقل مزاج رہتے ہیں انکی خدمت کرؤ۔ وہ الہٰی حمدوثناہ کراتے ہیں جن پر خدا کی کرم و عنایت ہوتی ہے انہیں سچے پاکدامن ساتھیوں سے ملاتا ہے (3) ماں باپ بیوی بچے اور اچاثے بوقت آخرت ساتھ نہیں جاتے ۔ کبیر کا فرمان ہے اے دیوانے انسان خدا کو یاد کر زندگی بیکار گذر رہی ہے ۔

راجاس٘رم مِتِ نہیِ جانیِ تیریِ ॥
تیرے سنّتن کیِ ہءُ چیریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہستو جاءِ سُ روۄتُ آۄےَ روۄتُ جاءِ سُ ہسےَ ॥
بستو ہوءِ ہوءِ سد਼ اوُجرُ اوُجرُ ہوءِ سُ بسےَ ॥੧॥
جل تے تھل کرِ تھل تے کوُیا کوُپ تے میرُ کراۄےَ ॥
دھرتیِ تے آکاسِ چڈھاۄےَ چڈھے آکاسِ گِراۄےَ ॥੨॥
بھیکھاریِ تے راجُ کراۄےَ راجا تے بھیکھاریِ ॥
کھل موُرکھ تے پنّڈِتُ کرِبو پنّڈِت تے مُگدھاریِ ॥੩॥
ناریِ تے جو پُرکھُ کراۄےَ پُرکھن تے جو ناریِ ॥
کہُ کبیِر سادھوُ کو پ٘ریِتمُ تِسُ موُرتِ بلِہاریِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
راجسرم ۔ راج آشرم ۔ حکومتی ٹھکانہ ۔ مت۔ منتی ۔ اندازہ ۔ چیری ۔ مرشد ۔ رہاؤ۔ اوجر۔ اُجاڑ۔ ویرانہ ۔ تھل۔ ٹیلے ۔ کنوآں ۔ کوپ ۔ کنواں ۔ میر پہاڑ ۔ دھرتی ۔ زمین ۔ آکاس۔ آسمان۔ بھیکھاری ۔ بھیک مانگنے والا۔ راج ۔ حکومت۔ کھل مورکھ ۔ نہایت جاہل۔ پنڈت لے مگد ھاری ۔ عالم سے جاہل ۔ پرکھ ۔ مرد ۔ ناری ۔ عورت۔ ساد ہو کو پریتم۔ سنت دوست۔
ترجمہ:
اے الہٰی محلات کے مالک خدا میں تیرا اندازہ نہیں کر سکتا اے خدا مین تیرے سنتوں کا مرید ہوں۔ رہاؤ۔ جو ہنستے روانہ ہوتے ہیں وہ روتے آتے ہین جرو روقتے ہوتے ہیں وہ ہنستے روانہ ہوتے ہ۔ بستی آبادیاں اور شہر ویرانے بن جاتے ہیں اور ویرانے آبادیان قبصے اور شہر بن جاتے ہیں (1) جل ٹھکانے ٹیلون میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ ٹیلے کوئیں ہو جاتے ہیں۔ کوئیں پہاڑ بن جاتے ہیں۔ زمین سے آسمان چڑھ جاتے ہیں اور آسمانوں سے زمین پر گرا دیتا ہے (2) بھیکاری سے بادشاہ بنا دیتا ہے اور بادشاہ سے بھکاری ۔ جاہل و نادان سے پنڈت یا عالم اور عالم سے بیوقوف اور جاہل (3) زن سے مرد اور مرد سے زن پیدا کرتا ہے ۔ اے کبیر بتا دے کہ میں اس شکل و صورت پر قربان ہوں جو عاشقان الہٰی سنتوں کا محبوب ہے ۔

سارنّگ بانھیِ نامدیءُ جیِ کیِ ॥
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
کائیں رے من بِکھِیا بن جاءِ ॥
بھوُلوَ رے ٹھگموُریِ کھاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جیَسے میِنُ پانیِ مہِ رہےَ ॥
کال جال کیِ سُدھِ نہیِ لہےَ ॥
جِہبا سُیادیِ لیِلِت لوہ ॥
ایَسے کنِک کامنیِ بادھِئو موہ ॥੧॥
جِءُ مدھُ ماکھیِ سنّچےَ اپار ॥
مدھُ لیِنو مُکھِ دیِنیِ چھارُ ॥
گئوُ باچھ کءُ سنّچےَ کھیِرُ ॥
گلا باںدھِ دُہِ لےءِ اہیِرُ ॥੨॥
مائِیا کارنِ س٘رمُ اتِ کرےَ ॥
سو مائِیا لےَ گاڈےَ دھرےَ ॥
اتِ سنّچےَ سمجھےَ نہیِ موُڑ٘ہ٘ہ ॥
دھنُ دھرتیِ تنُ ہوءِ گئِئو دھوُڑِ ॥੩॥
کام ک٘رودھ ت٘رِسنا اتِ جرےَ ॥
سادھسنّگتِ کبہوُ نہیِ کرےَ ॥
کہت نامدیءُ تا چیِ آنھِ ॥
نِربھےَ ہوءِ بھجیِئےَ بھگۄان ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
کاینئں ۔ کیوں ۔ دکھیا۔ دنیاوی دولت۔ بن جنگل۔ بھولے ۔ گمراہ ۔ ٹھگ موری۔ دھتورا (1) رہاو۔ مین۔ ۔ مچھلی ۔ کال جال۔ موت کا پھندہ۔ جہدا ۔ زبان ۔ سوادی ۔ لطف۔ لیلت لوہ ۔ لاہا نگلتی ہے ۔ کنک۔ سونا۔ کامنی ۔ عورت ۔ بادھؤ موہ۔ محبت میں گرفتار ہے ۔ مودھ ماکھی شہد کی مکھی ۔ سنپے ۔ اکھٹا کرتی ہے ۔ مدھ ینو ۔ شہد لیتا ہے ۔ چھار۔ سوآہ ۔ کھیر۔ دودھ ۔ دہو۔ دہوتا ہے (2) سرم محنت و مشقت گاڑے دھیرے ۔ زمین میں دبا دیتا ہے ۔ دہوڑ مٹی (3) کام کرودھ ۔ شہوت۔ غصہ ۔ ات ۔ نہایت۔ زیادہ۔ جرئے جلتا ہے ۔ سادھ سنگت ۔ صحبت پاکدامن۔ تاچی آن ۔ تاچی ۔ اس خدا ۔ آن ۔ آسرا۔
ترجمہ:
اے انسان تو دنیاوی دولت کے جنگل میں کیؤں گرفتار ہے ۔ گمراہی میں ہی دنیا کو دہوکا دینے والی بوٹی کھا رہا ہے ۔ رہاؤ۔ جیسے پانی مین مچھلی بیخوف ہوکر رہتی ہے مگر زبان کے لطف میں لوہا نگلتی ہے ۔ ایسے ہی انسان سونے اور عورت کی محبت میں گرفتار ہے (1) جیسے شہد کی مکھی شہد اکھٹای کرتی ہے ۔ مگر انسان شہد لیتا ہے اور مکھی منہ میں راکھ پڑتی ہے جیسے گائے اپنے بچھڑے کے لئے دودھ اکھٹا کرتی ہے مگر چراواہا دودھ دہو لیتا ہے (2) ایسے ہی دیوانہ انسان دنیاوی دولت کے خاطر محنت و مشقت کرتا ہے اسے زمین میں دبا دیتا ہے ۔ پاگل انسان زیادہ سے زیادہ اکھٹی کرتا ہے مگر سمجھتا نہیں کہ دولت زمین میں دبی رہ جاتی ہے یہ جسم مٹی ہوجاتا ہے (3) انسان شہوت اور غصہ میں جلتا ہے سمجھتا نہیں کہ دولت زمین میں ڈبی رہ جاتی ہے یہ جسم مٹی ہو جاتا ہے (3) انسان شہوت اور غصہ میں جلتا ہے کبھی پارساؤں نیک انسانوں خی صحبت نہیں کرتا۔ نامدیو کہتا ہے کہ اس خدا کی پناہ لو اور بیخوف ہوکر خدا کا یاد کرو۔

بدہُ کیِ ن ہوڈ مادھءُ مو سِءُ ॥
ٹھاکُر تے جنُ جن تے ٹھاکُرُ کھیلُ پرِئو ہےَ تو سِءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپن دیءُ دیہُرا آپن آپ لگاۄےَ پوُجا ॥
جل تے ترنّگ ترنّگ تے ہےَ جلُ کہن سُنن کءُ دوُجا ॥੧॥
آپہِ گاۄےَ آپہِ ناچےَ آپِ بجاۄےَ توُرا ॥
کہت نامدیءُ توُنّ میرو ٹھاکُرُ جنُ اوُرا توُنّ پوُرا ॥੨॥੨॥
لفظی معنی:
بدہو کی نہ ہوڈ۔ مریے ساتھ شر ط کیوں لگانے ۔ ٹھاکرتے جن۔ مالک سے خدمتگار ۔ اور جن تے ٹھاکر ۔ خدمتگار سے مالک ۔ کھیل پریؤ ہے تو سیؤ۔ تیرے ساتھ ۔ ایک کھیل بنا ہو اہے ۔ رہاؤ ۔ دیہہرا۔ مندر۔ پوجا۔ پر ستش ۔ ترنگ ۔ لہر ۔ تورا۔ باجہ۔ ساز۔ اورا۔ کم ۔ اور کم۔
ترجمہ:
اے خدا میرے ساتھ بحث یا وچار کرکے دیکھ لو ۔ کہ یہ دنیا مالک اور خدمتگار کے درمیان ایک کھیل ہے ۔ مراد جاندارون اور خد اکے درمیان ایک کھیل ہے ۔ رہاو۔ اے خدا تو ہی مندر ہے اور تو ہی دیوتا اور پرستش کروانے والا بھی تو ہے جیسے پانی سے لہر اور لہر سے پانی ہو جاتا ہے صرف کہنے سننے کے لئے علیحدہ علیحدہ دو ہیں (1) اے خدا گاتا بھی تو ہے اور انچنے والا بھی تو اور ساز اور باجہ بجانے والا بھی تو ۔ نا مدیو کہتا ہے ۔ کہ اے خدا تو میرا آقا ہے خدمتگار ۔ ادہور ا ہے اور ٹھاکر پورا ہے ۔

داس انِنّن میرو نِج روُپ ॥
درسن نِمکھ تاپ ت٘رئیِ موچن پرست مُکتِ کرت گ٘رِہ کوُپ ॥੧॥ رہاءُ ॥
میریِ باںدھیِ بھگتُ چھڈاۄےَ باںدھےَ بھگتُ ن چھوُٹےَ موہِ ॥
ایک سمےَ مو کءُ گہِ باںدھےَ تئوُ پھُنِ مو پےَ جبابُ ن ہوءِ ॥੧॥
مےَ گُن بنّدھ سگل کیِ جیِۄنِ میریِ جیِۄنِ میرے داس ॥
نامدیۄ جا کے جیِء ایَسیِ تیَسو تا کےَ پ٘ریم پ٘رگاس ॥੨॥੩॥
لفظی معنی؛
ابن۔ محبو ب۔ تج ذاتی ۔ روپ ۔ شکل وصورت ۔ درسن نمکھ ۔ ذرا سا دیدار ۔ تاپ ترئی ۔ تینوں عذاب ۔ آدھ ۔ ذہنی عذاب بیاد۔ جسمانی عذاب ۔ اپادھ ۔ گمراہی عذاب۔ موچن ۔ مٹانیوال ۔ پرست۔ چھونے سے ۔ مکت کرت گیہہ کوپ ۔ گھریلو یا خانہ دار سے نجات یا آزادی دلاتا ہے ۔ رہاؤ۔ خدا کتا ہے ۔ میری باندھی میری گرفتار کی وہئی ۔ ایک سمے ایک وقت یا موقعے ۔ موکو گیہہ باندھے ۔ اگر مجھے باندھ لے موپہ جواب نہ ہوئے ۔ عذر نہیں ہو سکتا۔
ترجمہ:
اے نامدیو جسکا میرے بغیر دوسرا کوئی محبوب نہیں وہ میری ہی شکل و صورت ہے ۔ اسکے آنکھ جھپکنے کے دیدار سے تینو عذاب ذہنی جسمانی اور گمراہی دور ہو جاتے ہیں۔ مٹ جاتے ہیں اسکی چھو سے خانہ داری گھریلو زندگی کے کوئیں سے نکال آزاد بنا دیتی ہے ۔ رہاؤ۔ خدا فرماتا ہے جسے میں نے گرفتار کیا ہے بھگت چھڈا لیت اہے میرے ریاض کار پیارے کا باندھا ہوا میں چھڈا نہیں سکتا ۔ کسی وقت اگر مجھے باندھ لے تو میں عذر نہیں کر سکتا ۔ (1) میں اپنے بھگتوں کے پیار میں گرفتار ہوں میں ساری مخلوقات کی زندگی ہوں اور میری زندگی میرے خدمتگار ہیں اے نامدیو جسکے دل میں خیالات اتنے بلند ہو گئے ہیں ۔ اسکے اندر اتنی بھاری روشنی ہو جاتی ہے ۔

سارنّگ ॥
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
تےَ نر کِیا پُرانُ سُنِ کیِنا ॥
انپاۄنیِ بھگتِ نہیِ اُپجیِ بھوُکھےَ دانُ ن دیِنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کامُ ن بِسرِئو ک٘رودھُ ن بِسرِئو لوبھُ ن چھوُٹِئو دیۄا ॥
پر نِنّدا مُکھ تے نہیِ چھوُٹیِ نِپھل بھئیِ سبھ سیۄا ॥੧॥
باٹ پارِ گھرُ موُسِ بِرانو پیٹُ بھرےَ اپ٘رادھیِ ॥
جِہِ پرلوک جاءِ اپکیِرتِ سوئیِ ابِدِیا سادھیِ ॥੨॥
ہِنّسا تءُ من تے نہیِ چھوُٹیِ جیِء دئِیا نہیِ پالیِ ॥
پرماننّد سادھسنّگتِ مِلِ کتھا پُنیِت ن چالیِ ॥੩॥੧॥੬॥
لفظی معنی:
تے نر۔ اے انسان تو نے ۔ کینا ۔ کیا۔ ان پاونی ۔ نا حاصل ہو سکنے والی ۔ بھگت ۔ عبادت وریاضت ۔ بھوکے دان نہ دینا۔ بھوکے ۔ کو خیرات دی ۔ رہاو۔ کام۔ شہوت۔ کرودھ وسریو۔ غضہ نہیں بھولا۔ لوبھ نہ چھوٹیؤ۔ لالچ نہیں چھوٹا ۔ نندا ۔ بدگوئی ۔ نپھل۔ بیکار۔ بھئی ۔ ہوئی ۔ سیوا۔ خدمت (1) باٹ واٹ۔ راستہ ۔ واٹ پار۔ راہنرنی ۔ گھر موس برانو۔ دوسرں کے گھر لوٹ کر۔ اپرادھی ۔ گنا ہگار۔ جیہہ۔ جس۔ پر لوک۔ پرائی دنیا۔ پکرت ۔ بدکار۔ سوئی ۔ وہی ۔ اودیا۔ لاعلمی ۔ سادھی ۔ اپنائی (2) ہنا ۔ بیرحمی ۔ جیئہ دیا۔ جانداروں پر رحم ۔ پالی ۔ نہیں کیا۔ پر مانند ۔ رسی ضلع شولا پور مہارا شٹر برہمن پیدائش ۔پنیت ۔ پاک
ترجمہ:
اے انسان تو نے مذہبی کتابوں کو سنکر کیا حاصل کیا۔ نہ تو تیرے دل و دماغ میں الہٰی عشق پیدا ہوا نہ ہی کسی بھوکے کو خیرات دی ۔ رہاؤ۔ نہ شہوت بھلائی نہ غصہ بھلائیا نہ لالچ چھوڑا ۔ نہ بد گوئی چھوڑی غرض یہ کہ ساری خدمت اور مطالعہ بیکار ثابت ہوا ۔ (1) راہنرنی کرکے دوسروں کے گھر لوٹ کر گناہگار نے پیٹ بھرا۔ جس کام سے دوسری دنیا میں جانے پر بدنامی ہوتی ہے وہی لا علمی اختیار کی (2) دل سے بیرحمی نہیں گئی نہ دل مین رحمدلی پیدا ہوئی ۔ اے پر مانند پاک صحبت و قربت میں پاک خیال سوچ سمجھ کی باتیں کیں۔

چھاڈِ من ہرِ بِمُکھن کو سنّگُ ॥
سارنّگ مہلا ੫ سوُرداس ॥
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ کے سنّگ بسے ہرِ لوک ॥
تنُ منُ ارپِ سربسُ سبھُ ارپِئو اند سہج دھُنِ جھوک ॥੧॥ رہاءُ ॥
درسنُ پیکھِ بھۓ نِربِکھئیِ پاۓ ہےَ سگلے تھوک ॥
آن بستُ سِءُ کاجُ ن کچھوُئےَ سُنّدر بدن الوک ॥੧॥
سِیام سُنّدر تجِ آن جُ چاہت جِءُ کُسٹیِ تنِ جوک ॥
سوُرداس منُ پ٘ربھِ ہتھِ لیِنو دیِنو اِہُ پرلوک ॥੨॥੧॥੮॥
لفظی معنی:
ہر کے سنگ۔ خدا کے ساتھ ۔ ہر لوک ۔ الہٰی عاشق۔ عابد وریاض کار۔ سر یس ۔ سارے ۔ ن من۔ دل وجان۔ ارپ ۔ بھینٹ ۔ سر بھس۔ سب کچھ ۔ ہر ے ۔ انند سہج۔ روحانی و ذہنی سکنو اور خوشی ۔ جھوک ۔ پلارا۔ جوش۔ رہاؤ۔ درسن پیکھ ۔ دیدار کرکے ۔ نربکھئی ۔ برائیوں بدکاریوں کے بغیر ۔ سگلے سارے ۔ آن بست۔ ہوا ایشا ۔ کاج۔ کام ۔ واسطہ ۔ عرض ۔ کچھوئے ۔ کچھ بھی ۔ بدن۔ ۔ جسم۔ الوک۔ دیکھ کر (1) شیام سندر کرشن ۔ تج چھوڑ کر۔ آن نہا چاہت۔ دوسروں کو نہیں چاہتا ۔ کسٹی تن جوک۔ کوہڑی کے جسم کو جوک۔ من پربھ ۔ ہتھ لینے ۔ خدا نے دل قابو کر لیا۔ دہو۔ ویا۔ پر لوک ۔ دوسرے عالم میں۔
ترجمہ:
عابدان و محبوبان خدا کو ہمیشہ الہٰی قربت حاصل ہوتی ہے ۔ وہ اپنی دل و جان اور سبکچھ خدا کو بھینٹ و قران کر دیتے ہیں اور روحانی و ذہنی سکون کی لذتیں محسوس کرتے ہیں۔ رہاؤ۔ وہ دیدار خدا کی برکت سے بدیوں برائیوں بدکاریوں سے بچے رہتے ہیں اور دنیا کی تمام نعمتیں پاتے ہیں۔ انہیں دنیا کی کسی چیز کی عرض اور محتاجی نہیں رہتی (1) خدا کو چھوڑ کر جودوسروں سے پیار کرتے ہیں وہ اس جوک کی مانند ہیں جو کسے کو ہڑی کا گندہ خون چوستی ہے ۔ اے سورداس جنہوں کا من خدا نے لیا اس نے انہیں ہر دو عالم بخش دیئے ۔

سارنّگ کبیِر جیِءُ ॥
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ بِنُ کئُنُ سہائیِ من کا ॥
مات پِتا بھائیِ سُت بنِتا ہِتُ لاگو سبھ پھن کا ॥੧॥ رہاءُ ॥
آگے کءُ کِچھُ تُلہا باںدھہُ کِیا بھرۄاسا دھن کا ॥
کہا بِساسا اِس بھاںڈے کا اِتنکُ لاگےَ ٹھنکا ॥੧॥
سگل دھرم پُنّن پھل پاۄہُ دھوُرِ باںچھہُ سبھ جن کا ॥
کہےَ کبیِرُ سُنہُ رے سنّتہُ اِہُ منُ اُڈن پنّکھیروُ بن کا ॥੨॥੧॥੯॥
لفظی معنی:
سہائی ۔ مددگار۔ ست ۔ بیٹا۔ بنتا ۔ بیوی ۔ ہت۔ پیار۔ فن ۔ چھل۔ دہوکا۔ فریب ۔ رہاؤ۔ تلہا۔ عارضی کشتی ۔ باندھو۔ بناو۔ بھروسا۔ بھروسا۔ دھن۔ دولت۔ بساسا۔ بھروسا۔ اعتبار۔ بھانڈے برتن مراد جسم۔ بانچھہو۔ چاہو۔ ٹھنکا۔ ٹھوکر۔ پنکھرو۔ پرندہ۔بن ۔ جنگل۔
ترجمہ:
خدا کے علاوہ اس دل کا مدد گار کون ہے ۔ ماں باپ بھائی بیٹے اور بیوی سب کی محبت دہاکا ہے فریب ہے ۔ رہاؤ۔ اپنی عاقبت کے لئے کوئی اثاثہ یا سامان پیدا کرؤ کیونکہ دولت قابل اعتبار نہیں ہے ۔ اس انسانی جسم کا کیا کیا بھروسا اسے ختم ہونے میں دیر نہیں لگتی (1) کبیر کہتا ہے اے سنتہو سنو ہر دل جنگل کے ایک پرندے جیسا۔

راگُ ملار چئُپدے مہلا ੧ گھرُ ੧
ੴ ستِنامُ کرتا پُرکھُ نِربھءُ نِرۄیَرُ اکال موُرتِ اجوُنیِ سیَبھنّ گُرپ٘رسادِ ॥
کھانھا پیِنھا ہسنھا سئُنھا ۄِسرِ گئِیا ہےَ مرنھا ॥
کھسمُ ۄِسارِ کھُیاریِ کیِنیِ دھ٘رِگُ جیِۄنھُ نہیِ رہنھا ॥੧॥
پ٘رانھیِ ایکو نامُ دھِیاۄہُ ॥
اپنیِ پتِ سیتیِ گھرِ جاۄہُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تُدھنو سیۄہِ تُجھُ کِیا دیۄہِ ماںگہِ لیۄہِ رہہِ نہیِ ॥
توُ داتا جیِیا سبھنا کا جیِیا انّدرِ جیِءُ تُہیِ ॥੨॥
گُرمُکھِ دھِیاۄہِ سِ انّم٘رِتُ پاۄہِ سیئیِ سوُچے ہوہیِ ॥
اہِنِسِ نامُ جپہُ رے پ٘رانھیِ میَلے ہچھے ہوہیِ ॥੩॥
جیہیِ رُتِ کائِیا سُکھُ تیہا تیہو جیہیِ دیہیِ ॥
نانک رُتِ سُہاۄیِ سائیِ بِنُ ناۄےَ رُتِ کیہیِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
خوآری ۔ ذلالت ۔ دھرگ۔ لعنت (1) پرانی ۔ اے انسان ۔ نام دھیاوہو۔ الہٰینام ست سچ حق وحقیقت میں دھیان لگاو۔ پت ۔ سیتی ۔ باعزت ۔ رہاؤ۔ سیویہہ ۔ خدمت کیجائے ۔ دیویہہ۔ دوگے ۔ داتا۔ رازق۔ رزو دینے والا۔ جیئہ اندر۔ جانداروں میں ۔ جیؤ تو ہی ۔ تیری ہی روح ہے (2) گورمکھ ۔ مرید مرشد ہوکر۔ انمرت۔ آب حیات۔ روحانی واخلاقی زندگی۔ سیئی ۔ وہی ۔ سوپے ۔ پاک۔ اہنس ۔ روز و شب۔ دن رات ۔ میلے ۔ پیچھے ہو ہی ۔ ناپاک۔ پاک ہو جاتے ہیں (3) رت ۔ موسم۔ کائیا۔ جسم ۔ نیہوجی ۔ ویسی ۔ عیہی ۔ جسم۔ رت سہاوی ۔ موسم اچھا ہے ۔ سائی ۔ وہی ۔ بن ناوے بغیر نام سچ و حقیقت ۔ کہی ۔ کونسی۔
ترجمہ:
اے انسان کھانے پینے ہنسنے میں مشغول ہے موت کو بھال رکاھ ہے ۔ خدا کو بھال کر ذلیل وخوار کا سبت بنتا ہے ایسی زندگی ایک لعنت ہے ۔ کیونکہ یہ زندگی صدیوی نہیں۔ (1) اے انسان واحد الہٰی نام ست میں دھیان لگاو۔ اور باعزت منزل مقصود الہٰی حضوری حآصل کرؤ ۔ رہاؤ۔ اے خدا جو تیری خدمت وریاضت کرتے ہیں تجھے کیا دیتے ہیں ۔ مگر مانگنے سے رہ نہیں سکتے ۔ تو داتار ہے سب جانداروں کا اے خدا ان میں روح اور جان بھی تیری اور تیری دی ہوئی ہے (2) جو مرید مرشد ہوکر اے خدا تجھ میں دھیان لگاتے ہیں آب حیات پاتے ہیں جو زندگی کو روحانی و اخلاقی طور پر پاک بناتا ہے ۔ اے انسانوں روز و شب سچ حق وحقیقت جو ست ہے صڈیوی ہے الہٰی نام ہے یاد رکھو اس سے ناپاک پاک ہو جاتے ہیں (3) جیسا موسم ویسا ہی اس جسم کو آرام و آسائش ملتا ہے ویس اہی یہ جسم ہو جاتا ہے ۔ اے نانک۔ وہی موسم اچھا ہے بغیر نام ست سچ حق و حقیقت کے موسم بے مطلب بیفائدہ ہے ۔

ملار مہلا ੧॥
کرءُ بِنءُ گُر اپنے پ٘ریِتم ہرِ ۄرُ آنھِ مِلاۄےَ ॥
سُنھِ گھن گھور سیِتلُ منُ مورا لال رتیِ گُنھ گاۄےَ ॥੧॥
برسُ گھنا میرا منُ بھیِنا ॥
انّم٘رِت بوُنّد سُہانیِ ہیِئرےَ گُرِ موہیِ منُ ہرِ رسِ لیِنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سہجِ سُکھیِ ۄر کامنھِ پِیاریِ جِسُ گُر بچنیِ منُ مانِیا ॥
ہرِ ۄرِ نارِ بھئیِ سوہاگنھِ منِ تنِ پ٘ریمُ سُکھانِیا ॥੨॥
اۄگنھ تِیاگِ بھئیِ بیَراگنِ استھِرُ ۄرُ سوہاگُ ہریِ ॥
سوگُ ۄِجوگُ تِسُ کدے ن ۄِیاپےَ ہرِ پ٘ربھِ اپنھیِ کِرپا کریِ ॥੩॥
آۄنھ جانھُ نہیِ منُ نِہچلُ پوُرے گُر کیِ اوٹ گہیِ ॥
نانک رام نامُ جپِ گُرمُکھِ دھنُ سوہاگنھِ سچُ سہیِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
کرو۔ کرتا ہوں۔ شو ۔ عرض ۔ گذارش ۔ پریتم ۔ پارے ۔ ہر ور ۔ مالک عالم۔ گھنگھور۔ بادلوں کی گرج ۔ سیتل۔ ٹھنڈا۔ لال۔ رتی ۔ سرخرو (1) ۔ برس گھنا۔ زیادہ برس۔ من بھینا۔ تاکہ میرا دل متاثر ہو جائے ۔ انمرت بوند۔ آب حیات کا قطرہ۔ ہیرے ۔ دلمیں۔ گرموہی من۔ مرشد نے دل کو محبت میں گرفتار کر لیا۔ ہر رس لینا الہٰی لطف لیا۔ رہاؤ۔ سہج سکھی۔ روحانی و ذہنی سکون ۔ درکامن پیار ۔ محبوب خدا۔ گرچنی ۔ کلام مرشد۔ من مائیا ۔ دل نے بھروسا کیا۔ ایمان لائیا۔ سوہاگن۔ خدا پرست۔ من تن پریم سکھایا۔ دل و جان پیار کا آرام و آسائش پائیا (2) اوگن ۔ بد اوصاف ۔ تیاگ ۔ چھوڈ ۔ بیراگن ۔ محبوب۔ پریمی ۔ استھر۔ مستقل ۔ صدیوی ۔ سوہاگ۔ خاوند۔ مالک ۔ آقا۔ بری خدا۔ سوگ وجوگ۔ غمگینی اور جدائی ۔ ویاپے ۔ پیدا نہیں ہوتا۔ کرپا۔ مہربانی (3) آون جان۔ پس و پیش ۔ آواگون۔ تناسخ۔ نہچل۔ مستقل مزاج۔ اوٹ۔ آسرا۔ دھن سوہاگن۔ شاباش خدا پرست۔ سچ صحب۔ خدا ہی ٹھیک اور درست ہے ۔
ترجمہ:
اپنے مرشد سے عرض گذارتا ہوں کہ مجھے میرے خدا سے ملاؤ ۔ گرج سنکر دل نے سکون محسوس کیا اور اسکے پیار میں محو ہرکر حمدوثناہ کرتا ہوں (1) اے بادل برس زور سے تاکہ میرا دل متاثر ہو جائے ۔ آب حیات کا قطرہ جو زندگی کو روحانی اور اخلاقی طور پر سکون پیدا کرتا ہے مرشد نے میرے من کو اپنی محبت میں گرفتار کر لیا آب الہٰی لطف لیتا ہے ۔ رہاؤ۔ جو شخس کلام مرشد میں ایمان لے آتا ہے وہ محبوب خدا ہوکر روحانی سکون پاتا ہے خدا کو انسان اپنا آقا مالک کامل تسلیم کرکے خوش قسمت ہو جاتا ہے ۔ انسان خدا پرست ہوا اور دل و جان نے سکون پائیا۔ (2) بداوصاف چھوڑ خدا کا پریمی ہوا اور خدا مالک ہوا۔ افسوس اور جدائی کبھی پیدا نہیں ہوتی خدا مہران ہو جاتا ہے ۔ آواگون پیا پس و بیش نہیں رہتا انسان مستقل مزاج ہو جاتا ہے ۔ کامل مرشد کا آسرا لیا اے نانک۔ وہ مرشد کے وسیلے سے الہٰی حمدو ثناہ سے خوش قسمت ہو جاتا ہے اور خدا جیسا ہو جاتا ہے ۔

ملار مہلا ੧॥
ساچیِ سُرتِ نامِ نہیِ ت٘رِپتے ہئُمےَ کرت گۄائِیا ॥
پر دھن پر ناریِ رتُ نِنّدا بِکھُ کھائیِ دُکھُ پائِیا ॥
سبدُ چیِنِ بھےَ کپٹ ن چھوُٹے منِ مُکھِ مائِیا مائِیا ॥
اجگرِ بھارِ لدے اتِ بھاریِ مرِ جنمے جنمُ گۄائِیا ॥੧॥
منِ بھاۄےَ سبدُ سُہائِیا ॥
بھ٘رمِ بھ٘رمِ جونِ بھیکھ بہُ کیِن٘ہ٘ہے گُرِ راکھے سچُ پائِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترِتھِ تیجُ نِۄارِ ن ن٘ہ٘ہاتے ہرِ کا نامُ ن بھائِیا ॥
رتن پدارتھُ پرہرِ تِیاگِیا جت کو تت ہیِ آئِیا ॥
بِسٹا کیِٹ بھۓ اُت ہیِ تے اُت ہیِ ماہِ سمائِیا ॥
ادھِک سُیاد روگ ادھِکائیِ بِنُ گُر سہجُ ن پائِیا ॥੨॥
سیۄا سُرتِ رہسِ گُنھ گاۄا گُرمُکھِ گِیانُ بیِچارا ॥
کھوجیِ اُپجےَ بادیِ بِنسےَ ہءُ بلِ بلِ گُر کرتارا ॥
ہم نیِچ ہد਼تے ہیِنھمتِ جھوُٹھے توُ سبدِ سۄارنھہارا ॥
آتم چیِنِ تہا توُ تارنھ سچُ تارے تارنھہارا ॥੩॥
بیَسِ سُتھانِ کہاں گُنھ تیرے کِیا کِیا کتھءُ اپارا ॥
الکھُ ن لکھیِئےَ اگمُ اجونیِ توُنّ ناتھاں ناتھنھہارا ॥
کِسُ پہِ دیکھِ کہءُ توُ کیَسا سبھِ جاچک توُ داتارا ॥
بھگتِہیِنھُ نانکُ درِ دیکھہُ اِکُ نامُ مِلےَ اُرِ دھارا ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
ساچی ۔ سرت۔ پاک خیال۔ نام۔ الہٰی نام۔ ست ۔ سچ ۔ حق وحقیقت۔ تر پتے ۔ مشغول۔ ہونمے ۔ خودی ۔ پردھن۔ بیگانہ ۔ سرمایہ۔ پرناری ۔ غیر عورت ۔ رت۔ محبو ۔ نندا۔ بد گوئی۔ وکھ زہر۔ سبد چین۔ کلام پہچان کر ۔ بھے ۔ خوف۔ کپٹ ۔ جھگرا۔ من ۔ دل ۔ مکھ ۔ زبان پر۔ اجگر ۔ بھاری بوجھ کے نیچے (1) من بھاوے ۔ من چاہتا ہے ۔ سبد ۔ کلام ۔ سہائیا۔ سوہنا۔ بھرم بھرم۔ بھٹک بھٹک کر ۔ بھیکھ ۔ دکھاوے ۔ گر راکھے ۔ مرشد نے حفاظت کی ۔ سچ پائیا۔ صدیوی سچ ۔ خدا سے ملاپ ہوا۔ رہاؤ۔ تیرتھ ۔ زیارت گاہ ۔ تسبیج نوار۔ غصہ دور کرکے ۔ بھائیا۔ اچھا لگا۔ رتن پدارتھ۔ قیمتی نعمت۔ پرہر تیارگیا۔ چھوڑیا۔ جت۔ جس طرح۔ تت۔ اسی طرح ۔ بسٹا۔ گندگی ۔ کیٹ ۔ کڑا۔ دھک سوآد۔ زیاد لطف ۔ روگ ادھکائی ۔ بیماری زیادہ ۔ سہج ۔ سکون (2) سیوا۔ خدمت۔ سرت ۔ باہوش۔ رہیں۔ خوش ہوکر۔ کھوجی ۔ تلاش کرنیوالا۔ اپجے ۔ پاتا ہے بادی ۔ جھگڑا لو۔ دنسے مٹ جاتا ہے ۔ گر اے مرشد۔ کرتار ۔ اے کارساز خدا۔ آتم چین ۔ روح پہچان۔ نیج۔ کمینے ۔ ہین مت ۔ بے عقل ۔ سچ تارے تار نہارا۔ خدا کامیاب بناتا ہے جو کامیاب بنانے کی توفیق رکھتا ہے (3) بیس سوتھا۔ اس جگہ پر بیٹھ کر ۔ گن تیرے ۔ تیرے اوصاف۔ کتھو ۔ کہوں ۔ اپارا۔ جو بیشمار نہیں۔ سے میرا ۔ ناتھاں۔ مالکوں۔ نا ھنہارا۔ مالکوں کو قابو کرنیوالا۔ جاچک ۔ سنگتے ۔ داتارا۔ دینے والا۔ بھگت ہین۔ الہٰی محبت تو ۔ خالی ۔ دردیکھہہ۔ راستہ نکتا ہے ۔ نام ملے ۔ ست سچ۔ حق و حقیقت حاصل ۔ اردھار۔ دل میں بساؤں۔
ترجمہ:
جنکے دل میں کلام سے پیار ہو جاتا ہے انکی طرز زندگی اچھی ہو جاتی ہے بھٹک بھٹک بہت سے دکھاوے کئے جنکا محافظ مرشد ہوا دیدار خدا پائیا ۔ رہاؤ۔ جنکی حقیقی سوچ سمجھ الہٰی نام سے سکون نہ ملا خودی میں زندگی گذار دی ۔ غررو ں کی دولت غیروں کی عورت اور بد گوئی میں محو و مشغول ہوکر زہر کی مانند ہے مشغول رہے عذاب پائیا۔ کلام کو سمجھ کر دنیاوی خوف و ہراس اور جھگڑے ختم نہ ہوے انکی زبان پر مزید دولت کی خواہش رہی اور دنیاوی دولت کی محبت کے بھاری بوجھ ذہن پر سوار رہے ۔ اور زندگی بیکار ضائع کر دی (1) غصہ دور کرکے کسی زیارت گاہ کی زیارت نہ الہٰی نام سچ حق وحقیقت جو ست ہے صدیوی ہے سے پریم کیا۔ اس قیمتی نعمت کو چھوڑ کر جس طرز زندگی سے آئیا تھا اسی میں محو مشغول رہا۔ جیسے گندگی کے کیڑے گندگی میں پیدا ہوکر گندگی میں ختم ہو جانے ہیں۔ جتنے لطف زیادہ ہونگے اتنی بیماریاں زیادہ ہونگی بغیر مرشد سکون نہیں ملتا (2) با ہوش با لطف تیری حمدوثناہ کروں اے خدا با طفیل مرشد اور سوچ وچار کرتا رہوں۔ تلاش کرنیوالا پا لیتا ہے ۔ جھگڑنے والا روحانی واخلاقی موت مر جاتا ہے ۔قربان ہوں مرشد اور کدا پر ہم کمینے بے عقل جھوٹے ہیں۔ جبکہ کلام راہ راست پر لانیوالا ہے ۔ جہاں اپنے آپے کی وچار ہوتی ہے ۔ اے خدا وہاں کامیاب بناتا ہے کامیاب بنانے کی توفیق رکھتا ہے ۔(3) ٹھکانے پر بیٹھ کر اے خدا تیری حمدوچناہ کروں میں کون کونسے اوصاف کہوں تو بیشمار اوصاف والا ہے۔ اے خدا انسان کے عقل و ہوش سے بعید ہے اور تجھے بیان نہیں کیا جا سکتا تو بیشمار اوصاف کا مالک ہے ۔ اے تو پیدائش سے میرا ہے ۔ تو مالکوں کو اپنے زیر ماتحت رکھنے کی توفیق رکھنے والا ہے میں کس پاس دیکھکر کہوں کہ تو کیسا ہے سارے بھکاری ہیں تو سخی ہے ۔ اے خدا تیرے پیارو یاضت سے کالی نانک تیرے در کا متلاشی انتظار میں ہے کہ نام ست سچ حق وحقیقت دستیاب ہو تو دل میں بساؤں۔

ملار مہلا ੧॥
جِنِ دھن پِر کا سادُ ن جانِیا سا بِلکھ بدن کُملانیِ ॥
بھئیِ نِراسیِ کرم کیِ پھاسیِ بِنُ گُر بھرمِ بھُلانیِ ॥੧॥
برسُ گھنا میرا پِرُ گھرِ آئِیا ॥
بلِ جاۄاں گُر اپنے پ٘ریِتم جِنِ ہرِ پ٘ربھُ آنھِ مِلائِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نئُتن پ٘ریِتِ سدا ٹھاکُر سِءُ اندِنُ بھگتِ سُہاۄیِ ॥
مُکتِ بھۓ گُر درسُ دِکھائِیا جُگِ جُگِ بھگتِ سُبھاۄیِ ॥੨॥
ہم تھارے ت٘رِبھۄنھ جگُ تُمرا توُ میرا ہءُ تیرا ॥
ستِگُرِ مِلِئےَ نِرنّجنُ پائِیا بہُرِ ن بھۄجلِ پھیرا ॥੩॥
اپُنے پِر ہرِ دیکھِ ۄِگاسیِ تءُ دھن ساچُ سیِگارو ॥
اکُل نِرنّجن سِءُ سچِ ساچیِ گُرمتِ نامُ ادھارو ॥੪॥
مُکتِ بھئیِ بنّدھن گُرِ کھول٘ہ٘ہے سبدِ سُرتِ پتِ پائیِ ॥
نانک رام نامُ رِد انّترِ گُرمُکھِ میلِ مِلائیِ ॥੫॥੪॥
لفظی معنی:
جن۔ جسنے ۔ دھن۔ عورت۔ پر ۔ خاون۔ساد۔ لطف۔ جانیا۔ سمجھیا۔ سابلکھ۔ پریشان حال۔ بند کملائی ۔ مر جھائیا ہوا جسم۔ نراسی ۔ نا اُمید۔ کرم کی پھاسی ۔ اعمالوں کے پھندے میں گرفتار ۔ بن گر بھرم بھلانی ۔بغیر مرشد وہم و گمان میں گمراہ (1) برس گھنا۔ اے بادل زیادہ برس۔ میرا پر ۔ میرا خاوند۔ گھر آئیا ۔ دل مین بسا۔ بل ۔ قربان۔ پریتم پیارے ۔ ہر برھ ۔ ملائیا ۔ رہاؤ۔ نو تن ۔ پریت۔ الہٰی پیار ہر وقت ۔ نیا۔ اندن ۔ ہر روز۔ سہاوی ۔ سوہنی ۔ مکتب بھیئے ۔ آزاد ہوئے ۔ درس دکھائیا۔ دیدار کرائیا۔ سبھاوی۔ شہرت والی (2) تھارے ۔ تیرے ۔ ترھبون۔ تینوں عالموں میں۔ نرنجن۔ پاک ۔ بیداغ۔ ۔ بہور۔ دوبارہ۔ بھوجل۔ بھیرا۔ اس زندگی کے بے مثال طوفانی سمندر میں (3) پرہر۔ خدا خاوند۔ وگاسی ۔ خوش ہوئی ۔تو دھن۔ تب۔ عورت ۔ ساچ۔ سیگارو ۔ حقیقی سجاوٹ۔ اکل نرنجن۔ بے ذات پاک ۔ خدا۔ سچ ساچی ۔ صدیوی سچی۔ گرمت۔ سبق مرشد۔ نام ادھارو۔ الہٰی نام ست۔ سچ حق وحقیقت کا اسرا۔ (2) مکت بھئی ۔ آزادی ہوئی۔ بندھن۔ غلامی ۔ گر گھوے ۔ مرشد نے مٹائی۔ سبد۔ کلام۔ سرت ۔ عقل و ہوش۔ پت۔ عزت۔ رام نام ردانتر۔ الہٰی نام سچ حق وحقیقت دل میں بسا۔ گورمکھ میل ملائی۔ مرید مرشد نے ملاپ کرائیا۔
ترجمہ:
اے بادلوں زبر دست بارش کرؤ میرا خاوند مراد خدا میرے دل میں بسا ہے مجھے سکون اور خوشی حاصل ہوئی ہے ۔ قربان ہوں اپنے مرشد پر جس نے میرے پیارے خدا سے میرا ملاپ کرادیا۔ رہاؤ۔ جس عورت نے اپنے خاوند کا اور انسان نے اپنے خدا کا لطف نہ سمجھا وہ پریشان حال رہینگے اور مر جھائے ہوئے ہونگے ۔ اور اعمال کے پھندے میں گرفتار بغیر مرشد وہم و گمان اور بھٹکن میں گمراہ ہوگا (1) ہمیشہ اپنے مالک خدا سے محبت ہر روز نئی رہتی ہے اور نئی شہرت حاصل ہوتی ہے ۔ جنہیں مرشد نے دیدار خدا کرا دیا وہ آزاد ہو ئے وہ ہمیشہ عبادت کرتے ہیں اور شہرت پاتے ہیں (2) اے خدا ہم تیرے ہیں سارا عالم تمہارا ہے غرض یہ کہ تینوں عالم تمہارے ہیں تو میرا ہے میں تیرا ہوں ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے پاک خدا کا وصل ہوا آب دوبارہ تب اس دنیاوی سمندر میں آنا نہیں پڑتا (3) جب عورت اپنے خاوند اور انسان خدا کا دیار پاکر خوشی محوس کرتے یہی سچا سنگار اور سجاوٹ ہے ۔ اس بلا خاندان بیداغ پاک خدا سے سچی یکسوئی ہو جاتی ہے ۔ تب سبق مرشد نام سچ و حقیقت آسرا بنتا ہے (4) جب دنیایو بندھنوں سے نجات حاصل ہوئی مرشد نے دلائی ۔ لوکالم سے عقل و ہوش اور عزت نصیب ہوئی ۔ اے نانک اسکے ذہن میں خدا کا نام ست سچ حق و حقیقت بس جاتی ہے اور مرید مرشد ہونے سے ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔

مہلا ੧ ملار ॥
پر دارا پر دھنُ پر لوبھا ہئُمےَ بِکھےَ بِکار ॥
دُسٹ بھاءُ تجِ نِنّد پرائیِ کامُ ک٘رودھُ چنّڈار ॥੧॥
مہل مہِ بیَٹھے اگم اپار ॥
بھیِترِ انّم٘رِتُ سوئیِ جنُ پاۄےَ جِسُ گُر کا سبدُ رتنُ آچار ॥੧॥ رہاءُ ॥
دُکھ سُکھ دوئوُ سم کرِ جانےَ بُرا بھلا سنّسار ॥
سُدھِ بُدھِ سُرتِ نامِ ہرِ پائیِئےَ ستسنّگتِ گُر پِیار ॥੨॥
اہِنِسِ لاہا ہرِ نامُ پراپتِ گُرُ داتا دیۄنھہارُ ॥
گُرمُکھِ سِکھ سوئیِ جنُ پاۓ جِس نو ندرِ کرے کرتارُ ॥੩॥
کائِیا مہلُ منّدرُ گھرُ ہرِ کا تِسُ مہِ راکھیِ جوتِ اپار ॥
نانک گُرمُکھِ مہلِ بُلائیِئےَ ہرِ میلے میلنھہار ॥੪॥੫॥
لفظی معنی۔
پردارا۔ دوسروں کی عورت۔ پر دھن۔ دوسروں کا سرمایہ ۔ پر لوبھا۔ دوسروں کا لالچ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ وکھے ۔ بدکاریاں۔ دشٹ بھاؤ۔ بری نیت۔ تج ۔ چھوڑ کر نیند پرائی ۔ دوسروں کی بد گوئی ۔ کام ۔ شہوت۔ کرؤدھ ۔ غصہ ۔ چنڈار۔ بدقماش (1) محل یہاں سے مراد انسانی جسم۔ اگم۔ ۔ انسانی رسائی سے بعید۔ اپار۔ نہایت وسیع ۔ بھیتر۔ اندر ۔ ذہن میں ۔ انمرت ۔ آب حیات۔ سبد ر تن آچار۔ جو اپنا اخلاق مطابق کلام کے بناتا ہے ۔ رہاؤ۔ سم ۔ برابر۔ سدھ ۔ سمجھ ۔ بدھ ۔ عقل۔ سرت۔ ہوش۔ نام ہر ۔ الہٰی نام۔ ست سنگت ۔ سچے پاکدامن ساتھی ۔ گرپیار۔ محبت مرشد (2) اہنس لاہا۔ ہر روز منافع ۔ ہر نام ۔ الہٰی نام۔ پراپت۔ حامل۔ گرداتا دیونہار۔ سخی مرشد دینے کی توفیق رکھتا ہے ۔ گور مکھ سکھ ۔ مرید مرشد سکھ۔ سوئی جن ۔ وہی خدمتگار ۔ ندر۔ نگاہ شفقت ۔ کرتار ۔ کرنیوالا کدا۔ کائیا۔ جسم۔ محل۔ ٹھکانہ ۔ ہر کا خدا کا ۔ جوت اپار۔ لا محدود نور۔ گور مکھ۔ محل بلایئے ۔ مرید مرشد کے وسیلے سے بلائیں۔ ہر میلے ۔ خدا ملاتا ہے ۔ میلنہار۔ جو ملانے کی توفیق رکھتا ہے ۔
ترجمہ:
انسانی رسائی اور توفیق سے بعید اور لا محدود ہستی انسانی جسم میں رہائش پذیر ہے ۔ انسان کے اندر آب حیات مگر ملتا اس شخس کو ہے جسکا زندگی گذارنے کا طرز عمل اور طریقہ کلام مرشد جو ایک قیمتی ہیرا ہے ہو جاتا ہے ۔ رہاو۔ پرائی عورت ۔ پرائی دولت۔ دوسروں کا لالچ خودی۔ بد اعمال۔ بدکاری ۔ بد نیت۔ دوسروں کی بدگوئی ۔ شہورت ۔ غصہ ظالم چھوڑ دیتا ہے (1) انسانی جسم جو ایک محل نما ہے اس میں انسانی توفیق اور رسائی سے بلند و بالا محدود ہسیت بستی ہے ۔ جو آرام و عذاب دونوں کو برابر سمجھے ۔ نیک و بد سلوک کو برابر سمجھے ۔ مگر یہ عقل و ہوش الہٰی نام سچ حق و حقیقت سچی پاک صحبت و قربت محبت مرشد سے حاصل ہوتی ہے (2) ہر روز یہ نفع الہٰی نام سے حاصل ہوتا ہے جو مرشد اور خدا وند کریم سے حاصل ہوتا ہے جو دینے کی توفیق رکھتے ہیں مرید مرشد ہوکر وہی شخس یہ سبق حاصل کر سکتا ہے جس خدا کی نظر عنائیت و شفقت ہو (3) انسانی جسم خدا کا محل اور مندر ہے جس میں اپان لا محدود نور تکائیا ہوا ہے ۔ اے نانک۔ رمشد کے ذریعے ہی باہر بھٹکتی روح ذہن نشین کی جاسکتی ہے اور تب ہی ملاپ کی توفیق رکھنے والا خدا ساتھ ملاتاہے ۔

ملار مہلا ੧ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
پۄنھےَ پانھیِ جانھےَ جاتِ ॥
کائِیا اگنِ کرے نِبھراںتِ ॥
جنّمہِ جیِء جانھےَ جے تھاءُ ॥
سُرتا پنّڈِتُ تا کا ناءُ ॥੧॥
گُنھ گوبِنّد ن جانھیِئہِ ماءِ ॥
انھڈیِٹھا کِچھُ کہنھُ ن جاءِ ॥
کِیا کرِ آکھِ ۄکھانھیِئےَ ماءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اوُپرِ درِ اسمانِ پئِیالِ ॥
کِءُ کرِ کہیِئےَ دیہُ ۄیِچارِ ॥
بِنُ جِہۄا جو جپےَ ہِیاءِ ॥
کوئیِ جانھےَ کیَسا ناءُ ॥੨॥
کتھنیِ بدنیِ رہےَ نِبھراںتِ ॥
سو بوُجھےَ ہوۄےَ جِسُ داتِ ॥
اہِنِسِ انّترِ رہےَ لِۄ لاءِ ॥
سوئیِ پُرکھُ جِ سچِ سماءِ ॥੩॥
جاتِ کُلیِنُ سیۄکُ جے ہوءِ ॥
تا کا کہنھا کہہُ ن کوءِ ॥
ۄِچِ سناتیِ سیۄکُ ہوءِ ॥
نانک پنھ٘ہیِیا پہِرےَ سوءِ ॥੪॥੧॥੬॥
لفظی معنی:
پونے ۔ ہوا۔ جات ۔ اصل ۔ بنیاد۔ اگن۔ آگ۔ نبھرانت۔ بلا شبہ ۔ جمیہہ جیہ جانے بے تھاؤ۔ اگر کسی یہ معلوم ہوجائے جہاں سے جاندار پیدا ہوتے ہیں۔ سرتا پنڈت۔ باہوش عالم تاکا ناؤں ۔ اسکا نام (1) گن ۔ گوبند۔ الہٰی اوصاف ۔ نہ جانیئہہ نہ سمجھیئے ۔ ان ڈیٹھا۔ بغیر دیکھے ۔ آکھ وکھانیئے ۔ کیا گہہ بیان کیا جائے ۔ رہاؤ۔ اوپر درآسمان۔ آسام میں۔ پیال ۔ پاتال۔ زیر زمین۔ جپنے بیائے ۔ بغیر زبان دل و دماغ مین ۔ ذہن نشین کرے ۔ کیساناؤ۔ کسے کیا معلوم وہ نام کیسا ہے ۔ (2) نیبھرانت۔ بلا شبہ ۔ دات۔ بخشش۔ لو۔ لگن ۔ دھیان ۔ سچ صدیوی سچ ۔ کدا ۔ سمائے ۔ محو ومجذوب (3) جات کلیں سیوک۔ اگر اچھے خاندان کا خدمتگار ہو۔ سناتی ۔ اگر سچ ۔ زات کا خدمتگار ہو ۔ پنہیا۔ جوتے ۔ سرے ۔ پہنے ۔
ترجمہ:
اے ماں الہٰی اوصاف کی سمجھ نہیں اور بغیر دیکھے کچھ کہہ بھی نہیں سکتے کیا کہہ کر اسے بیان کیا جائے میری ماں ۔ رہاؤ۔ جو شخص ہو ا پانی کی ذات پاکل کو سمجھے ۔ جو جسمانی آگ کو ٹھنڈا بنائے ۔ جو روحو یا جانداروں کی جائے پیدائش کو سمجھ لے اسی کا نام ہے عالم فاضل (1) جو اوپر آسمان میں ہے اور پاتال یا زیر زمین بھی ۔ ہم بھی اسکی بابت بیان نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کیس اہے اسکے متعلق اپنے خیالات بتائیں ۔ بغیر زبان سے کہے اپنے ذہن میں اس میں دھیان لگائے ۔ ایسا ہی کوئی سمجھ سکتا ہے کہ اسکا نام کیسا ہے (2) جو کہنے سننے سے رکتا ہے اسے ہی سمجھ آتی ہے جس پر الہٰی بخشش ہو ۔ روز و شب ذہن میں دھیان دے وہی شخص خدا میں محو ومجذوب ہو سکتا ہے (3) اگر کوئی اعلے اونچے خاندان کا شخص خاندانی غرور چھوڑ کر خدمتگار ہو جاتا ہے اسکی بابت تو کہنا ہی کیا ہے اگر کوئی نیچی ذات کا بھی خدمتگار خدا ہو جاتا ہے تو بلا شبہ میری چمڑی کے جوتے بنا کر پہنے ۔ اے نانک ۔

ملار مہلا ੧॥
دُکھُ ۄیچھوڑا اِکُ دُکھُ بھوُکھ ॥
اِکُ دُکھُ سکتۄار جمدوُت ॥
اِکُ دُکھُ روگُ لگےَ تنِ دھاءِ ॥
ۄیَد ن بھولے داروُ لاءِ ॥੧॥
ۄیَد ن بھولے داروُ لاءِ ॥
دردُ ہوۄےَ دُکھُ رہےَ سریِر ॥
ایَسا داروُ لگےَ ن بیِر ॥੧॥ رہاءُ ॥
کھسمُ ۄِسارِ کیِۓ رس بھوگ ॥
تاں تنِ اُٹھِ کھلوۓ روگ ॥
من انّدھے کءُ مِلےَ سجاءِ ॥
ۄیَد ن بھولے داروُ لاءِ ॥੨॥
چنّدن کا پھلُ چنّدن ۄاسُ ॥
مانھسُ کا پھلُ گھٹ مہِ ساسُ ॥
ساسِ گئِئےَ کائِیا ڈھلِ پاءِ ॥
تا کے پاچھےَ کوءِ ن کھاءِ ॥੩॥
کنّچن کائِیا نِرمل ہنّسُ ॥
جِسُ مہِ نامُ نِرنّجن انّسُ ॥
دوُکھ روگ سبھِ گئِیا گۄاءِ ॥
نانک چھوُٹسِ ساچےَ ناءِ ॥੪॥੨॥੭॥
لفظی معنی:
دکھ وچھوڑا۔ الہٰی جدائی کا درد۔ ایک دکھ بھکھ ۔ دوسرا عذاب دنیاوی دولت کی خواہش۔ سکتوار جمدوت۔ طاقتور الہٰی جمدوت کے عذاب کا ۔ روگ بیماری ۔ تن دھائے ۔ جسم کو دوڑ کر لگتی ہے ۔ دارو۔ دوائی (1) اے بھولے بھالے حکیم ایسی دوئای نہ لگا۔ جس سے درد قائم رہے ۔ دکھ رہے سریر۔ جسم میں عذاب بھی رہے ۔ رہاؤ۔ حصم وصار۔ قادر عالم کو بھال کر۔ کیے رس بھوگ۔ مزے کے لطفت لیے ۔ تان تب۔ ہی ۔ اٹھ کھولئے روگ۔ بیماریاں پیدا ہوئیں۔ من اندھے ۔ دنیاوی دولت کی محبت کی شدت سے نیک و بد کی تمیز دل سے جاتی رہی ۔ سزائے تو انسان سزا پات اہے (2) چندن کا پھل چندن واس ۔ مراد چند کی خوشبو۔ مانس۔ انسان۔ گھٹ ۔ دل۔ کائیا۔ جسم۔ ڈھل پائے ۔ مرجھا جاتا ہے (3) کنچن کائیا۔ سونے کیا مانند سجم۔ نرمل۔ہنس۔ پاک۔ روح ۔ نام نرنجن انس پاک الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کے نور کا جذ چھوٹس ۔ نجات یا چھٹکارہ حاصل ہوتا ہے ۔ ساپے نائے ۔ سچے مرشد نام سے ۔
ترجمہ:
اے بھولے بھالے ویدایسی دوائی بیفائدہ ہے جس کے استعمال کے باوجود عذاب اور درد بدستور جاری رہے ۔ رہاؤ۔ سب سے اول عذاب الہٰی جدائی ہے ۔ دوسرا عذاب اور درد دنیاوی دولت کی بھوک ہے ۔ اور ایک عذاب طاقتور موت یا فرشتہ موت کا ہے ۔ اے نادان وید تیرے پاس اس بیماری کی دوائی نہیں کار گر نہیں (2) چندن کا پھل چندن کی خوشبوں ہے ۔ انسان کا پھل انسان سانس جاری رہنے تک ہے ۔ سانس ختم ہوتے ہی جسم مرجھا جاتا ہے ۔ اسکے بعد دوائی کی ضرورت نہیں رہتی (3) یہ جسم سونے جیسا ہے روح پاک ہے ۔ جس میں پاک بیداغ خدا کے نام ست سچ حق و حقیقت کا جذ بستا ہے ۔ ایسی حالت مین اسکے عذاب بیماریاں ختم ہو جاتی ہے ۔ اے نانک نجات الہٰی نام سچ حق حقیقت اپنانے سے حاصل ہوتی ہے ۔

ملار مہلا ੧॥
دُکھ مہُرا مارنھ ہرِ نامُ ॥
سِلا سنّتوکھ پیِسنھُ ہتھِ دانُ ॥
نِت نِت لیہُ ن چھیِجےَ دیہ ॥
انّت کالِ جمُ مارےَ ٹھیہ ॥੧॥
ایَسا داروُ کھاہِ گۄار ॥
جِتُ کھادھےَ تیرے جاہِ ۄِکار ॥੧॥ رہاءُ ॥
راجُ مالُ جوبنُ سبھُ چھاںۄ ॥
رتھِ پھِرنّدےَ دیِسہِ تھاۄ ॥
دیہ ن ناءُ ن ہوۄےَ جاتِ ॥
اوتھےَ دِہُ ایَتھےَ سبھ راتِ ॥੨॥
ساد کرِ سمدھاں ت٘رِسنا گھِءُ تیلُ ॥
کامُ ک٘رودھُ اگنیِ سِءُ میلُ ॥
ہوم جگ ارُ پاٹھ پُرانھ ॥
جو تِسُ بھاۄےَ سو پرۄانھ ॥੩॥
تپُ کاگدُ تیرا نامُ نیِسانُ ॥
جِن کءُ لِکھِیا اِہُ نِدھانُ ॥
سے دھنۄنّت دِسہِ گھرِ جاءِ ॥
نانک جننیِ دھنّنیِ ماءِ ॥੪॥੩॥੮॥
لفظی معنی:
دکھ موہرا۔ عذاب ایک زہر ہے ۔ الہٰی نام ۔ سچ حق وحقیقت پیسن ۔ پسنا یار گڑنا۔ دان ۔ خیرات کرنا ۔ لیہو۔ لیجئے ۔ چھیجے ۔ ٹوٹے ۔ عذاب پائے ۔ انت ۔ کام بوقت آخرت ٹھیہہ۔ پٹکے ۔ ٹھوکر لگائے (1) گوار۔ جاہل انسان ۔ وکار۔ برائیان ۔ رہاؤ۔ راج۔ حکمرانی ۔ مال ۔ دولت اثاثہ ۔ جوبن ۔ جوانی ۔ چھانو۔ سایہ۔ رتھ پھر ندے ۔ مراد جب سورج چرھتا ہے ۔ دیسہہ تھاو۔ ٹھکانے کا پتہ چلتا ہے ۔ مراد گیان سے منزل کی سمجھ آتی ہے ۔ دیہہ ۔ جسم ۔ ناؤں ۔ نامور ۔ شہرت۔ جات ۔ ذات ۔ فرقہ ۔ وتھے ۔ بارگاہ الہٰی ۔ دیہو۔ دن مراد روشنی ۔ ایتھے ۔ اس دنیا میں رات۔ مراد نا سمجھی ۔ نا اہلیت (2) ساد ۔ دنیاوی لطف فاور مزے ۔ سمدھاں۔ ہون کا ایندھن۔ ترشنا۔ خواہشات ۔ کام کرودھ۔ شہوت۔ اور غصہ ۔ اگنی سپومیل ۔ آگ میں ملا دے ۔ بھاوے ۔ الہٰی رضا ہی ہوم ۔ جگ اور پرانوں کا پاٹھ ہے (3) تپ۔ عبادت وریاضت اور بندگی ۔ مراد نیک اعمال ۔ ایک کاغذ۔ تیرا نام۔ ست ۔ نیسان ۔ ملک عدم کے لئے ۔ پروانہ ۔ رہداری ۔ جس کو لیکھیا۔ جس کے پاس یہ تحریر ہوگی ۔ ایہہ ندھان یہ ایک خزانہ ہے ۔ دھنونت ویسہہ گھر جائے ۔ وہ دولتمند دکھائی دینگے بارگاہ خدا میں ۔ جننی ۔ جس نے جس مان نے ایسے انسان کو جم دیا ہے ۔ دھنی مائے ۔ خوش قسمت ۔ ماں ہے ۔
ترجمہ:
دنیاوی عذاب ۔ جھگڑے انسانی اخلاق وروحانی زندگی کے لئے ایک زہر ہیں الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت اسکے لئے ایک کشتہ اور اکسیر دوائی ہے ۔ اور اس دوائی کی تیار اور رگرائی کے لئے صبر صابر ہونا ایک دوائی رگڑنے والا پتھر اور خیرا کرنا دوائی رگڑنے کے لئے ایک پتھر کا بٹہ ۔ اے انسان اگر تو اس نسخے سے تیار دوائی استعمال کریگا تو یہ تیرا جسم نہ ٹوٹے گا۔ اور بوقت اخرت فرشتہ موت ٹھوکر نہ مارے گا۔ (1) اے جاہل انسان الہٰی دوائی استعمال کر جسے کھانے سے تیرے بد اعمال ختم ہو جائیں۔ حکمرانی دولت و اثاثے ایک سایہ ہیں۔ جب سورج چڑھتا ہے مراد ذہن روشن ہو جاتا ہے تو حقیقت نظر آتی ہے ۔ انسانی جسم اسکے نقش و نگار نہ ناموری اور شہرت نہ بلند خاندان ذات اور فرقہ غرضی یہ کہ کچھ بھی قابل قبول ہے بارگاہ خد امیں وہاں علم کی روشنی ہے اور ہر شے واعمال عیاں ہے ۔ مگر اس دنیا مین دنیاوی دولت کی محبت کی شدت مکاری وعیاری بدکاری بد اعمالی نااہلیت و نا سمجھی کی رات ہے (2) اے سمجھ انسان لطفوں لذتوں کو ایندھ بناو اور خواہشات کو ہون کے لئے تیل اور گھی شہوت اور غصہ کو اس کے لئے آگ بناؤ غرض یہ کہ ان سبھ کو جلانا ہی ہون ہے ۔ یہ ہوم پگیہ اور پرانوں کا پاٹھ ہے الہٰی رضا الہٰی رضآ خدا کو منظور ہے (3) جہد وریاضت ایک کاغذ اور الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت بارگاہ الہٰی یا منزل مقصود کے لئے پروانہ راہداری ہے ۔ جسے یہ پروناہ حاصل ہو جائے ۔ یہ ایک خزانہ ہے وہ بارگاہ خد امیں ایک دولت مند دکھائی دیگا۔ اے نانک۔ جس ماتا نے ایسے انسان کو جنم دیا ہے وہ خوش قسمت ماں ہے ۔

ملار مہلا ੧॥
باگے کاپڑ بولےَ بیَنھ ॥
لنّما نکُ کالے تیرے نیَنھ ॥
کبہوُنّ ساہِبُ دیکھِیا بھیَنھ ॥੧॥
اوُڈاں اوُڈِ چڑاں اسمانِ ॥
ساہِب سنّم٘رِتھ تیرےَ تانھِ ॥
جلِ تھلِ ڈوُنّگرِ دیکھاں تیِر ॥
تھان تھننّترِ ساہِبُ بیِر ॥੨॥
جِنِ تنُ ساجِ دیِۓ نالِ کھنّبھ ॥
اتِ ت٘رِسنا اُڈنھےَ کیِ ڈنّجھ ॥
ندرِ کرے تاں بنّدھاں دھیِر ॥
جِءُ ۄیکھالے تِءُ ۄیکھاں بیِر ॥੩॥
ن اِہُ تنُ جائِگا ن جاہِگے کھنّبھ ॥
پئُنھےَ پانھیِ اگنیِ کا سنبنّدھ ॥
نانک کرمُ ہوۄےَ جپیِئےَ کرِ گُرُ پیِرُ ॥
سچِ سماۄےَ ایہُ سریِرُ ॥੪॥੪॥੯॥
لفظی معنی:
باگے ۔ سفید۔ کاپڑ۔ کپڑے ۔ بین ۔ بول ۔ آواز۔ نین ۔ آنکھیں (1) اوڑھاں ۔ پرواز کراں۔صاحب سمرتھ ۔ با توفیق مالک۔ تیرے تان۔ تیرے دی ہوئی توفیق سے ۔ڈونگر۔پہاڑ ۔ تیر ۔ کنارے ۔ تھان تھان انتر ۔ ہر جگہ (2) تن ماج یہ جسم پیدا کرکے ۔ کھنب۔ پر۔ ڈنج۔ بھٹکن۔ ترسنا۔ خواہش ۔ پیاس۔ تن ۔ جسم۔ کھنب ۔ سانس ۔ پون پانی اگنی کا سبندھ ۔ ہوائی اور آگ کا آپس ملاپ ۔ کرم بخشش۔ گرپیر۔ جپیئے ۔ پیر و مرشد کے ذریعے الہٰی حمدوچناہ ۔ سچ سماوے ۔ ایہہ سریر۔ تاکہ حق وحقیقت میں محو ومجذوب ہو جائے ۔ یہ جسم۔
ترجمہ جیسے سفید پروں والی کونج میٹھی میٹھی اوازیں نکالتی ہے لمبی چونچ اور کالی آنکھیں ہیں مگر کبھی اے بہن تو نے اپنے مالک کا دیدار کیا ۔ یہ تشبی گروجی انسان کو سمجھانے کے لئے دی ہے کہ اے انسان تجھے خدا نے خوبصورت جسم عطا کیا ہے کیا تو نے کبھی دیدار خدا کیاہے ۔ (1) اڑتی ہوں آسمانوں میں پرواز کرتی ہوں اے میرے آقا میرے مالک تیری دی ہوئی آواز و پرواز اور قوت کے بل بوتے اس زمین سمند رو پہاروں کا نظارہ کرتی ہوں ہر جگہ جدھر نظر جاتی ہے ۔ اے خدا تو وہاں ہوتا ہے ۔ مراد اے خدا اگر مجھے اپنی خوبصورتی سڈول جسم پر ناز ہے تو سب تیری کرم و بخشش ہے سب کچھ تیرا دیا ہوا ہے (2) اے بھائی جس خدا نے یہ خوبصورت جسم عطا کیا ہے اس نے ساتھ ہی خوبسورت نقش و نگار عطا کئے ہیں اور پرواز کی خواہش بھی اے خدا تیری پیدا کی ہوئی ہے جب تیری نظر عنایت و شفقت پیدا ہوتی ہے تو انسان کے دل میں صبر و تسکین پیدا ہوتا ہے دلی پرواز مٹ جاتی ہے ۔ لہذا جیسے دیدار کراتا ہے ویسے دیدار ہوتا ہے (3) نہ یہ جسم ساتھ دیگا نہ یہ نقش و نگار یہ تو ہوا ، پانی آگ مادیات کا آپسی میل اور رشتہ ہے ۔ اے نانک۔ جب خدا کی نظر عنایت ہوتی ہے تو انسان مرشد و پیر کا دامن تھامتا ہے تو یہ انسانی جسم ست سچ وحقیقت میں محو ومجذوب ہو جاتا ہے ۔

ملار مہلا ੩ چئُپدے گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
نِرنّکارُ آکارُ ہےَ آپے آپے بھرمِ بھُلاۓ ॥
کرِ کرِ کرتا آپے ۄیکھےَ جِتُ بھاۄےَ تِتُ لاۓ ॥
سیۄک کءُ ایہا ۄڈِیائیِ جا کءُ ہُکمُ مناۓ ॥੧॥
آپنھا بھانھا آپے جانھےَ گُر کِرپا تے لہیِئےَ ॥
ایہا سکتِ سِۄےَ گھرِ آۄےَ جیِۄدِیا مرِ رہیِئےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ۄید پڑےَ پڑِ ۄادُ ۄکھانھےَ ب٘رہما بِسنُ مہیسا ॥
ایہ ت٘رِگُنھ مائِیا جِنِ جگتُ بھُلائِیا جنم مرن کا سہسا ॥
گُر پرسادیِ ایکو جانھےَ چوُکےَ منہُ انّدیسا ॥੨॥
ہم دیِن موُرکھ اۄیِچاریِ تُم چِنّتا کرہُ ہماریِ ॥
ہوہُ دئِیال کرِ داسُ داسا کا سیۄا کریِ تُماریِ ॥
ایکُ نِدھانُ دیہِ توُ اپنھا اہِنِسِ نامُ ۄکھانھیِ ॥੩॥
کہت نانکُ گُر پرسادیِ بوُجھہُ کوئیِ ایَسا کرے ۄیِچارا ॥
جِءُ جل اوُپرِ پھینُ بُدبُدا تیَسا اِہُ سنّسارا ॥
جِس تے ہویا تِسہِ سمانھا چوُکِ گئِیا پاسارا ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
نرنکار۔ لا وجود۔ بغیر شکل وصورت ۔ آکار۔ وجود۔ بھرم بھلائے ۔ وہم وگمان میں گمراہ کرتا ہے ۔ کرتا۔ کرتار ۔ کرنیوالا خدا۔ جت بھاوے ۔ جیسا چاہتا ہے ۔ تت لائے ۔ اس طرح لگاتا ہے ۔ وڈیائی ۔ عظمت ۔ جاکو حکم منائے ۔ اسکے فرمان میں ایمان لائے ۔ مراد رضا مین راضی رہے (1) آپنا بھانا اپنی رضآ کو ۔ آپے جانے خود ہی جانتا ہے ۔ گر کر پاتے رحمت مرشد سے لہیئے ۔ ملتا ہے ۔ سکت ۔ مائیا۔ سوے گھر۔ خدا کی طرح توجہ ۔ جیو دیا مرریئے ۔ تب ہہتھ کار دل دل یار دل مراد نیاوی کاروبار کرتے ہوئے توجہ اور دھیان خدا میں ہوتا ہے ۔ اور خودی مٹ جاتی ہے ۔ رہاؤ۔ داد ۔ بحث ۔ مباحثہ ۔ دکھانے ۔ بیان کرتا ہے ۔ شریگن مائیا۔ تینوں اوصافوں والی مائیا۔ بھلائیا۔ گمراہ کیا ہوا ہے ۔ سہسا۔ فکر و تشویش ۔ گر پر سادی۔ رحمت مرشد سے (2) دین ۔ غریب۔ مورکھ ۔ بیوقوف۔ اوچاری ۔ بے سمجھ ۔ چتتا ۔ فکر ۔ دیال مہربان ۔ داس داسا۔ غلاموں کے غلام ۔ ندان ۔ خزانہ ۔ اہنس نام دکھانی ۔ روز و شب الہٰی نام کہتا رہوں (3) گر پر سادی پوجھو رحمت مرشد سے سمجھو ۔ جیؤ۔ جیسے ۔ جل پانی ۔ فین بد بدا۔ پانی کا بلبلہ یا جھاگ ۔ تیے ۔ ایسی ہی ۔ سنسارا۔ عالم دنیا۔ ہووا۔ پیدا ہوا۔ چوک گیا۔ ختم ہوا۔ پسارا پھیلاؤ
ترجمہ:
اپنی رضائے الہٰی کی رضا کی خبر خدا ہی کو ہے ۔ اسکی سمجھ مرشد دیتا ہے ۔ رضا کی سمجھ آجانے پر دنیاوی دولت کیط رف سے توجہ مبذول ہرکر خدا کی طرف مائل ہو جاتی ہے ۔ لہذا دنیاوی کاروبار کرتے ہوئے خودی و خوئشتا دور ہو جاتا ہے ۔ رہاؤ ۔ یہ سارا عالم و قائنات قدرت خدا کی ہی ذات ہے خدا خود ہی انسان کو گمراہ کرتا ہے ۔ اور خود ہی نگران ہوت اہے جس کام میں اسکی رضا ہوتی ہے ادھر لگاتا ہے ۔ خدمتگار کے لئے یہی عظمت اور بلندی ہے کہ اسکے فمران میں ایمان لائے (1) پنڈت وید پڑھتا ہے اور اسکی تشریح کرکے برہما وشنو شیو جی کی کہانیان سناتا رہتا ہے ۔ جو تین اوصاف رجو ستو طمو پر مشتمل ہے ۔ جس نے سارے عالم کو گمراہ کر رکھا ہے جو انسان کو موت و پیدائش کے خوف میں ڈال رکھتی ہے ۔ رحمت مرشد سے جسکا اعتماد بھروسہ یقین و ایمان داحد خدا میں ہو جاتا ہے اسکے دل سے خوف دور ہو جاتا ہے (2) اے خدا انسان بے سمجھ ہے تو ہی اسکا خیال کر اور اپنی کرم و عنائیت سے اپنے غلاموں کا غلام بنالو تاکہ تمہاری خدمت کر سکوں ۔ اے ایک اپنا خزانہ بخشش کر روز و شب تیرا نام جو ست سچ حق وحقیقت ہے کہتا رہوں (3) نانک کا فرمان ہے کہ رحمت مرشد سےس مجھو کوئی ایسا خیال کرؤ۔ کیونکہ یہ عالم پانی پر ایک بلبلے کی طرح ہے جس سے پیدا ہوتا ہے اسی میں مل جات اہے اور پھیلاؤ ختم ہو جاتا ہے ۔

ملار مہلا ੩॥
جِنیِ ہُکمُ پچھانھِیا سے میلے ہئُمےَ سبدِ جلاءِ ॥
سچیِ بھگتِ کرہِ دِنُ راتیِ سچِ رہے لِۄ لاءِ ॥
سدا سچُ ہرِ ۄیکھدے گُر کےَ سبدِ سُبھاءِ ॥
من رے ہُکمُ منّنِ سُکھُ ہوءِ ॥
پ٘ربھ بھانھا اپنھا بھاۄدا جِسُ بکھسے تِسُ بِگھنُ ن کوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ت٘رےَ گُنھ سبھا دھاتُ ہےَ نا ہرِ بھگتِ ن بھاءِ ॥
گتِ مُکتِ کدے ن ہوۄئیِ ہئُمےَ کرم کماہِ ॥
ساہِب بھاۄےَ سو تھیِئےَ پئِئےَ کِرتِ پھِراہِ ॥੨॥
ستِگُر بھیٹِئےَ منُ مرِ رہےَ ہرِ نامُ ۄسےَ منِ آءِ ॥
تِس کیِ کیِمتِ نا پۄےَ کہنھا کِچھوُ ن جاءِ ॥
چئُتھےَ پدِ ۄاسا ہوئِیا سچےَ رہےَ سماءِ ॥੩॥
میرا ہرِ پ٘ربھُ اگمُ اگوچرُ ہےَ کیِمتِ کہنھُ ن جاءِ ॥
گُر پرسادیِ بُجھیِئےَ سبدے کار کماءِ ॥
نانک نامُ سلاہِ توُ ہرِ ہرِ درِ سوبھا پاءِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
سے ۔ وہ ۔ ہونمے ۔ خودی ۔س بد ۔ کلام کے ذریعے ۔ سچی ۔ صدیوی ۔ سچ ۔ صدیوی خدا۔ سچ ۔ حقیقت ۔ سبد سبھائے ۔ کلام کے پیارے سے (1) بھانا۔ رضا۔ بھاودا۔ پیارا۔ وگھن۔ رکاوٹ۔ رہاؤ۔ دھات۔ بھٹکن ۔ بھائے ۔ پیار۔ گت۔ بلند۔ روحانی و اخلاقی حالت ۔ مکت۔ نجات۔ چھٹکارہ ۔ ہونمے کرم کما ہے ۔ خود پسند انہ امعال۔ صاحب۔ مالک ۔ بھاوے سوتھیا۔ جو چاہتا ہے ۔ سو ہوتا ہے ۔ پیئے کرت۔ کیے ہوئے اعمال کی مطابق ۔ پھرا ہے ۔ بھٹکتا رہت اہے (2) ستگر بھیٹیئے ۔ سچے مرشد سے ملاپ ہو جائے ۔ مر رہے ۔ خودی مٹ جاتی ہے ۔ ہر نام ۔ الہٰی نام ۔ چوتھے پداوسا۔ تینوں حالتوں سے ۔ الہٰی حجوری ۔ سچے ۔ خدا میں محو ومجذوب (3) اگم ۔ انسانی رسائی سے بلند ۔ اگوچر جسے بیان نہ کیا جا سکے ۔ بھیئے ۔ سمجھ آتی ہے ۔ کار ۔ کام ۔ کمائے ۔ عمل کرے ۔ سوبھا شہرت۔
ترجمہ:
اے دل فرمانبردار ہونے سے آرام و آسائش حاصل ہوتا ہے ۔ خدا کو اپنی رضا سے محبت ہے ۔ جس پر اسکی کرم و عنایت ہو جائے ۔ اسکی زندگی کی راہوں میں کوئی رکاوٹ نہیں آتی ۔ رہاؤ۔ جسے رضا و فرمان خدا کی پہچان ہو گئی وہ مرشد سے خودی جلا کر ملا لیتا ہے وہ صدیوی سچی خدمت خدا کرتے یں روز و شب اور خدا سے پیار کرتے ہیں۔ ہمیشہ صدیوی سچے خدا کو کلام مرشد کے وسیلے سے ہر جگہ دیدار پاتے ہیں۔ (1) تینوں اوصاف انسانی رجو رحکمرانی ۔ ترقی یا بڑا ہونیکی خواہش ۔ صحیح طرز زندگی اپنانے کی خواہش ۔ ستو ۔ طمو ۔ لاچ سرمایہ یا دولت اکھٹی کرنی کی خواہش میں بھٹکن اور رنگ و دوہے ۔ نہ خدمت خدا نہ یار ۔ نہ روحانی و اخلاقی طور پر زندگی بہتر ہوگی نہ نجات حاصل ہوگی ۔ خودی پسندانہ کار کرنے سے خدا جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے کیسے ہوئے اعمال کی مطابق بھٹکتے پھرتے ہیں (2) سچے مر شد کے ملاپ سے انسان خودی اور خوئشتا مٹا لیتا ہے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت دل میں بس جاتی ہے ایسے انسان کی قدر و منزلت کی بابت کچھ بیان نہیں کیا جا سکتا ایسے انسان کی ضمیر تینوں اوصاف سے اوپر اٹھ جاتی ہے اور الہٰی ملاپ حاصل ہو جاتا ہے (3) خدا انسانی رسائی عقل شعور سے بعید ہے بیان سے باہر ہے اتنا قدرومنزلت والا ہے قیمت بیان نہیں ہو سکتی ۔ رحمت مرشد سے اسکی سمجھ آتی ہے کلام مرشد کی مطابق کارکرنے سے اے نانک الہٰی نام جو ست ہے سچ ہے حق ہے اور حقیقت ہے تاکہ تجھے بارگاہ خدا میں شہرت حاصل ہوا۔

ملار مہلا ੩॥
گُرمُکھِ کوئیِ ۄِرلا بوُجھےَ جِس نو ندرِ کرےءِ ॥
گُر بِنُ داتا کوئیِ ناہیِ بکھسے ندرِ کرےءِ ॥
گُر مِلِئےَ ساںتِ اوُپجےَ اندِنُ نامُ لئیءِ ॥੧॥
میرے من ہرِ انّم٘رِت نامُ دھِیاءِ ॥
ستِگُر پُرکھُ مِلےَ ناءُ پائیِئےَ ہرِ نامے سدا سماءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
منمُکھ سدا ۄِچھُڑے پھِرہِ کوءِ ن کِس ہیِ نالِ ॥
ہئُمےَ ۄڈا روگُ ہےَ سِرِ مارے جمکالِ ॥
گُرمتِ ستسنّگتِ ن ۄِچھُڑہِ اندِنُ نامُ سم٘ہ٘ہالِ ॥੨॥
سبھنا کرتا ایکُ توُ نِت کرِ دیکھہِ ۄیِچارُ ॥
اِکِ گُرمُکھِ آپِ مِلائِیا بکھسے بھگتِ بھنّڈار ॥
توُ آپے سبھُ کِچھُ جانھدا کِسُ آگےَ کریِ پوُکار ॥੩॥
ہرِ ہرِ نامُ انّم٘رِتُ ہےَ ندریِ پائِیا جاءِ ॥
اندِنُ ہرِ ہرِ اُچرےَ گُر کےَ سہجِ سُبھاءِ ॥
نانک نامُ نِدھانُ ہےَ نامے ہیِ چِتُ لاءِ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
انمرت نام ۔ الہٰی نام ست ۔ سچ حق و حقیقت جوآب حیات مراد زندگی اخلاقی روحانی طور پر جااویدان بنانے والا ہے ۔ گورمکھ مرید مرشد ۔ ورلد۔ شاذ و نادر۔ بوجھے ۔ سمجھتاہے ۔ ندر ۔ نظر عنائیت و شفقت ۔ گر بن داتا۔ مرشد کے بغیر ۔ سخی ۔ سانت ۔ سکون ۔ اپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔(1) ستگر پرکھ ۔ سچا مرشد۔ ہر نامے ۔ الہٰی نام میں۔ سمائے ۔ مجذوب۔ رہاؤ۔ وچھڑے ۔ جدا۔ نال۔ ساتھ۔ سرمارے جمکال۔ موت پر چوٹ لگاتی ہے اگر مت ۔ سبق مرشد سے ۔ ست سنگت سچے ساتھیوں سے ۔ نہ وچھڑیہہ۔ جدا نہیں ہوتے ۔ اندن ۔ ہ روز ۔ نام سمال۔ نام بسا (2) کرتا ۔ کرتار ۔ خدا۔ وچار۔ سوچ سمجھ۔ خیال دوڑ۔ بھگت ۔ بھنڈار ۔ عبادت ۔ خدمت وریاضت کے خزانے ۔ پکار۔ غلہ شکوہ ۔ شکایت (3) ندری ۔ نظری عنائیت و شفقت ۔ اچرئے کہے ۔ بولے ۔ نامے ہی چت لائے ۔ نام میں دل لگائیں۔
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام جو آب حیات ہے زندگی کو روحانی واخلاقی طور پر پاک بناتا ہے میں دل لگاؤ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے نام نصیب ہوتا ہے ہمیشہ نام میں مجذوب رہے ۔ رہاؤ۔ جس پر الہٰی نظر عنائیت و شفقت ہوتی ہے وہی کوئی شاذ و نادر سمجھتا ہے ۔ مرشد کے بغیر ایسا کوئی سخی نہیںجو اپنی نظر عنائت و شفقت سے بخشش کرے ۔ مرشد کے سکون نصیب ہوتا ہے اور ہر روز نام لیتا ہے (1) خودی پسند ہمیشہ خدا سے جدا رہتا ہے اور کوئی کسی کا ساتھ نہیں دیتا۔ خودی بھاری مرض ہے روحانی واخلاقی موت سر پر چوٹ لگاتی ہے ۔ سب مرشد سےس چے پاک ساتھیوں سے جدا ہونا نہیں پڑتا اور ہر روز الہٰی نام دل میں بساتے ہیں ۔ (2) اے خدا سبھ کو پیدا کرنیوالی واحد ہستی ہے سوچ سمجھ کر دیکھ اے انسان ۔ ایک کو مرید مرشد بنا کر آپ ملاتا ہے اور خدمت وعبادت و ریاضت کے خزانے بخشش کرتا ہے ۔ اے خدا تیرے علاوہ کس سے فریاد کروں تو سب کچھ جانتا ہے (3) الہٰٰ نام آب حیات روحانی واخلاقی طور پر پاک بنانے والا ہے زندگی مگر ملتا الہٰی نظر عنائیت و شفقت سے ہے ۔ ہر روز خدا خدا کہے روحانی سکون میں اے نانک الہٰی نام ہی خزانہ ہے الہٰی نام میں ہی دلچسپی رکھنی چاہیے ۔

ملار مہلا ੩॥
گُرُ سالاہیِ سدا سُکھداتا پ٘ربھُ نارائِنھُ سوئیِ ॥
گُر پرسادِ پرم پدُ پائِیا ۄڈیِ ۄڈِیائیِ ہوئیِ ॥
اندِنُ گُنھ گاۄےَ نِت ساچے سچِ سماۄےَ سوئیِ ॥੧॥
من رے گُرمُکھِ رِدےَ ۄیِچارِ ॥
تجِ کوُڑُ کُٹنّبُ ہئُمےَ بِکھُ ت٘رِسنا چلنھُ رِدےَ سم٘ہ٘ہالِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ستِگُر داتا رام نام کا ہورُ داتا کوئیِ ناہیِ ॥
جیِء دانُ دےءِ ت٘رِپتاسے سچےَ نامِ سماہیِ ॥
اندِنُ ہرِ رۄِیا رِد انّترِ سہجِ سمادھِ لگاہیِ ॥੨॥
ستِگُر سبدیِ اِہُ منُ بھیدِیا ہِردےَ ساچیِ بانھیِ ॥
میرا پ٘ربھُ الکھُ ن جائیِ لکھِیا گُرمُکھِ اکتھ کہانھیِ ॥
آپے دئِیا کرے سُکھداتا جپیِئےَ سارِنّگپانھیِ ॥੩॥
آۄنھ جانھا بہُڑِ ن ہوۄےَ گُرمُکھِ سہجِ دھِیائِیا ॥
من ہیِ تے منُ مِلِیا سُیامیِ من ہیِ منّنُ سمائِیا ॥
ساچے ہیِ سچُ ساچِ پتیِجےَ ۄِچہُ آپُ گۄائِیا ॥੪॥
ایکو ایکُ ۄسےَ منِ سُیامیِ دوُجا اۄرُ ن کوئیِ ॥
ایکد਼ نامُ انّم٘رِتُ ہےَ میِٹھا جگِ نِرمل سچُ سوئیِ ॥
نانک نامُ پ٘ربھوُ تے پائیِئےَ جِن کءُ دھُرِ لِکھِیا ہوئیِ ॥੫॥੪॥
لفظی معنی:
گر صلاحی ۔ ہمیشہ مرشد کی تعریف کرؤ۔ پر ھ نارائن سوئی وہ مانند خدا ہے ۔ گر پر ساد۔ رحمت مرشد سے ۔ پرم پد۔ بلند رتبہ ۔ وڈی وڈیائی ۔ بلند عظمت و شہرت۔ ساچے ۔ سچے خدا کے جو صدیوی ہے ۔ سچ سماوے ۔ خدا میں مجذوب (1) گور مکھ ۔ ردے وچار۔ مرید مرشد دل میں سوچ سمجھ ۔ تج ۔ چھوڑ ۔ کوڑ ۔ جھوٹ۔ کٹب۔ قبیلہ ۔ ہونمے ۔ خودی۔ وکھ ترشنا۔ روحانی واخلاقی زندگی کے لئے زہر قاتل۔ چلن ۔ موت۔ ردے ۔ دل میں سمہال ۔ بسا ۔ رہاؤ۔ داتا۔ سخی ۔ رام نام۔ الہٰی نام۔ سچ و حقیقت۔ چیئہ ۔ دان روحانی دان۔ ترپتا سے ۔ سیر ہوجاتے ہیں۔ سکون پاتے ہیں۔ سچے نام سماہی ۔ صدیوی سچے نا میں مجذوب۔ رویا ۔ بسا۔ سہج سمادھ ۔ روحانی سکون ۔ (2) بھیدیا۔ گرفتار کیا۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر۔ ساچی بنای ۔ سچا کلام ۔ گورمکھ اکتھ کہانی ۔ مرشد کے ذریعے ناقابل بیان بیان کیجا سکتی ہے ۔ سارنگ پانی خدا (3) بہوڑ۔ دوبارہ۔ سہج ۔ قدرتی طور پر ۔ من ہی تے من ملیا سوآمی ۔ اے میرے مالک دل ساتھ ہی دل ملا۔ مراد یکسوئی ہوئی ۔ من ہی من۔ دل تسلیم کرکے ایمان لاکر ۔ سمائیا۔ محو ومجذوب ہوا۔ ساچے ہی ۔ سچا اور پاک ہوکر ۔ سچ ساچ پتیجے ۔ سچ اور صدیوی سچے خدا میں ایمان لے آتا ہے ۔ اور خودی ما لیتا ہے (4) ایکو ایک ۔ واحد خدا ۔ دوجا ۔ دوسرا۔ ایکو نام ۔ واحد خدا۔ نرمل۔ پاک ۔ سچ ۔ خدا۔
ترجمہ:
اے دل مریرد مرشد ہوکر سوچ سمجھ خیال کر جھوٹ اور گھریول محبت اور خودی مٹا کر روحانی و اخلاقی موت لانے والی خواہشات چھوڑ اور ہمشیہ موت یا د رکھ کر آخر جہاںسے کوچ کرنا ہے ۔ رہاؤ۔ مرشد کی تعریف کیجئے جو آرام و آسائش پہچانے والا مانند خدا ہے ۔ رحمت مرشد سے بلند رتبہ حاصل ہوا اور عظمت و شہرت حاصل وہئی ۔ ہر روز الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے اور خدا میں محو و مجذوب رہتا ہے (1) سچا مرشد الہٰی نام بخشنے والا ہے اسکے علاوہ دوسرا کوئی نہیں۔ جنکو روحانی زندگی عنایت کرتا ہے وہ سیر ہو جاتے ہیں دنیاوی دولت کی خواہش نہیں رہتی ہے ۔ خدا ہمیشہ انکے دل و جان میں بسا رہتا ہے اور وہ روحانی و ذہنی سکون پاتے ہیں(2) سچے مرشد کے کلام مں یہ دل گرفتار ہوجاتا ہے دل میں سچا کلام س جاتا ہے خدا انسانی سمجھ سے بعید ہے اسکی سمجھ نہیں آتی مرشد کے وسیلے سےسمجھ آتی ہے ۔ پروردگار خود کرم وعنایت کرتا ہے تب یاد وریاض ہوتی ہے (3) اسکا آواگون مٹ جاتا ہے جو روحانی سکون مین خدا میں دھیان دیتا ہے ۔ اے خدا دل سے دل کا ملاپ ہوا اور ایمان لائیا و محو ومجذوب ہوا ۔ صدیوی سچے خدا سچ میں یقین لائیا اور خودی مٹائی (4) واحد خدا دل میں بستا ہے نہیں اسکے علاوہ اسکے برابر کوئی ہستی ۔ واحد نام ست سچ حق وحقیقت آب حیات زندگی روحانی و اخلاقی طور پر پااک بناننیوالا ہے ۔ اے نانک۔ نام خدا خدا سے نصیب ہوتا ہے جنکے نصیب میں خدا کا تحریر کیا ہوتا ہے ۔

ملار مہلا ੩॥
گنھ گنّدھرب نامے سبھِ اُدھرے گُر کا سبدُ ۄیِچارِ ॥
ہئُمےَ مارِ سد منّنِ ۄسائِیا ہرِ راکھِیا اُرِ دھارِ ॥
جِسہِ بُجھاۓ سوئیِ بوُجھےَ جِس نو آپے لۓ مِلاءِ ॥
اندِنُ بانھیِ سبدے گاںۄےَ ساچِ رہےَ لِۄ لاءِ ॥੧॥
من میرے کھِنُ کھِنُ نامُ سم٘ہ٘ہالِ ॥
گُر کیِ داتِ سبد سُکھُ انّترِ سدا نِبہےَ تیرےَ نالِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
منمُکھ پاکھنّڈُ کدے ن چوُکےَ دوُجےَ بھاءِ دُکھُ پاۓ ॥
نامُ ۄِسارِ بِکھِیا منِ راتے بِرتھا جنمُ گۄاۓ ॥
اِہ ۄیلا پھِرِ ہتھِ ن آۄےَ اندِنُ سدا پچھُتاۓ ॥
مرِ مرِ جنمےَ کدے ن بوُجھےَ ۄِسٹا ماہِ سماۓ ॥੨॥
گُرمُکھِ نامِ رتے سے اُدھرے گُر کا سبدُ ۄیِچارِ ॥
جیِۄن مُکتِ ہرِ نامُ دھِیائِیا ہرِ راکھِیا اُرِ دھارِ ॥
منُ تنُ نِرملُ نِرمل متِ اوُتم اوُتم بانھیِ ہوئیِ ॥
ایکو پُرکھُ ایکُ پ٘ربھُ جاتا دوُجا اۄرُ ن کوئیِ ॥੩॥
آپے کرے کراۓ پ٘ربھُ آپے آپے ندرِ کرےءِ ॥
منُ تنُ راتا گُر کیِ بانھیِ سیۄا سُرتِ سمےءِ ॥
انّترِ ۄسِیا الکھ ابھیۄا گُرمُکھِ ہوءِ لکھاءِ ॥
نانک جِسُ بھاۄےَ تِسُ آپے دیۄےَ بھاۄےَ تِۄےَ چلاءِ ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
گن ۔ خدمتگاران فرشتہائے ۔ گندھرب ۔ بہشتی گانے والے ۔ نامے سبھ ادھرے ۔ نام سے سبھ کا بچاؤ ہوا۔ اردھار۔ دل میں بسا کر ۔ اندن ہر روز (1) کھن کھن ہر وقت۔ سمال ۔ دل بسا۔ گر کی دات۔ مرشد کی بخشی نعمت۔ سبد سکھ ۔ کلام کا سکون ۔ تبھہے تیرے نال ۔ ہمیشہ تیرا ساتھ دے ۔ رہاؤ۔ منمکھ پاکھنڈ۔ خودی پسند کا دکھاوا۔ چوکے ۔ ختم نہیں ہوتا۔ دوجے بھائے ۔ دنیاوی دولت کی محبت میں۔ نام وسار۔ سچ وحقیقت بھال کر ۔ بکھیا۔ من راتے ۔ برائیوں میں محو۔ برتھا۔ بیکار۔ بیفائدہ۔ ویلا۔ موقہ۔ وسٹا۔ گندگی (2) گور مکھ ۔ نام رتے ۔ مرید مرشد ہوکر سچ و حقیقت اپنائی ۔ جیون مکت۔ دوران حیات برائیوں سے نجات۔ ار دھار۔ دل میں بسا کر۔ نرمل۔ پاک ۔ نرمل مرت ۔ پاک خیال۔ سمجھ ۔ اُتم بانی۔ پاک کلام ۔ ایکو پرکھ واحدا خدا۔ ایکو پربھ جاتا۔ ۔واحد خدا کی سمجھ آئی (3) ندر۔ نظر عنائیت ۔ من تن ۔ دل وجان ۔ راتا محو ومجذوب۔ گر کی بانی۔ کلام مرشد۔ سیوا۔ خدمت۔ سرت۔ ہوش۔ سمجھ۔ سمیئے ۔ اپنائے ۔ انتر دلمیں۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر۔ ابھیوا۔ جسکا راز سمجھ نہ آئے ۔ بھاوے ۔ چاہے ۔ دیوے ۔ دے ۔ چلائے زندگی کے راستے لگائے ۔ ترجمہ:
اے دل ہر وقت یاد نام خدا کو کرتارہ۔ مرشد کی یہ دی ہوئی نعمت ہمیشہ تیرا ساتھ دیگی ۔ رہاؤ۔ خدائی خدمتگار اور غرض یہ کہ بہشتی گانے (والے ) والوں کو الہٰی نام سچ حق وحقیقت سے ہی کامیابی نصیب ہوئی ہے ۔ اور کلام مرشد سمجھنے سے خودی مٹانے سے دل میں بستا ہے (1)
اے دل ہر وقت الہٰی نام دل میں بسا مرید من کبھی دکھاوے سے رکتا نہیں دنیاوی دولت کی محبت میں عذاب پاتا ہے ۔ سچ و حقیقت الہٰی نام کر برائیوں میں دل لگا کر زندگی ییکار ضائع کر لی ۔ اس طرح گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں ہر روز انسان پچھتاتا ہے ۔ آواگون میں پڑ کر کبھی سمجھتا نہیں گندگی میں برائیوں کے مشغول رہتا ہے ۔ (2)
مریدان مرشد الہٰی نام ست ۔ سچ حق وحقیقت سے متاثر ہوکر سبق وکلام مرشد دل میں بسا کر زندگی کامیاب بنا لیتے ہیں دوران حیات دنیاوی غلامی سے نجات الہٰی نام میں دھیان لگانے اور خدا دل میں بسانے سے ملتی ہے ۔ اس سے دل و جان پاک پاک اور بلند سمجھ اور کلام پاک اور بلند خیال ہو جاتا ہے ۔ واحد خدا سے رشتہ بن جاتا ہے کسی دنیاوی تعلق سے واسطہ نہیں رہتا (3) خدا ہی سب کام کرتا اور کراتا ہے اور خود ہی نظر عنایت و شفقت رکھتا ہے انسان کا دل و جان کلام مرشد سے متاثر عقل و ہوش خدمت خدا مین محو ومجذوب رہتا ہے ۔ اسکے ذہن میں عقل و ہوش سے بعید اور راز خدا کا مرید مرشد ہونے سے سمجھ آتا ہے ۔ اے نانک۔ جو محبوب خدا ہو جاتا ہے اسے خود بخشش کرتا ہے اپنی رضا کی راہ پر چلاتا ہے ۔

ملار مہلا ੩ دُتُکے ॥
ستِگُر تے پاۄےَ گھرُ درُ مہلُ سُ تھانُ ॥
گُر سبدیِ چوُکےَ ابھِمانُ ॥੧॥
جِن کءُ لِلاٹِ لِکھِیا دھُرِ نامُ ॥
اندِنُ نامُ سدا سدا دھِیاۄہِ ساچیِ درگہ پاۄہِ مانُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
من کیِ بِدھِ ستِگُر تے جانھےَ اندِنُ لاگےَ سد ہرِ سِءُ دھِیانُ ॥
گُر سبدِ رتے سدا بیَراگیِ ہرِ درگہ ساچیِ پاۄہِ مانُ ॥੨॥
اِہُ منُ کھیلےَ ہُکمُ کا بادھا اِک کھِن مہِ دہ دِس پھِرِ آۄےَ ॥
جاں آپے ندرِ کرے ہرِ پ٘ربھُ ساچا تاں اِہُ منُ گُرمُکھِ تتکال ۄسِ آۄےَ ॥੩॥
اِسُ من کیِ بِدھِ من ہوُ جانھےَ بوُجھےَ سبدِ ۄیِچارِ ॥
نانک نامُ دھِیاءِ سدا توُ بھۄ ساگرُ جِتُ پاۄہِ پارِ ॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
ستگر تے پاوے ۔ سچے مرشد سے پتہ چلتا ہے ۔ گھر در محل سوتھان ۔ منزل مقصود کا پتہ چلتا ہے ۔ چوکے ۔مٹتا ہے ۔ ابھیمان ۔ غرور ۔ الاٹ ۔نصیب میں۔ ساچی درگیہہ۔ پاک عدالت۔ مان۔ عزت۔ رہاؤ۔ بدھ ۔ طریقہ۔ تے جانے ۔ سمجھ آتی ہے ۔ اندن ۔ ہر روز ۔ ہو سیو دھیان ۔ خدا میں توجہ ۔ بیراگی ۔ دنیاوی دولت کے گیاگی ۔ درگیہہ۔ بارگاہ عدالت۔ مان۔ وقار۔ (2) بادھا ۔ گرفتار۔ دہدس ۔ دس۔ طراف ۔ ندر ۔ نظر عنایت۔ شتکا۔ فورا ۔ وس ۔ قابو (3) بوجھے سبد وچار۔ سبد کو سمجھنے سے سمجھ آتی ہے ۔ بھوساگر۔ یہ دنیا جو ایک خوفناک سمندر کی مانند ہے اس میں زندگی جت جس سے پاویہہ پار۔ پار ہو سکے ۔

ملار مہلا ੩॥
جیِءُ پِنّڈُ پ٘رانھ سبھِ تِس کے گھٹِ گھٹِ رہِیا سمائیِ ॥
ایکسُ بِنُ مےَ اۄرُ ن جانھا ستِگُرِ دیِیا بُجھائیِ ॥੧॥
من میرے نامِ رہءُ لِۄ لائیِ ॥
ادِسٹُ اگوچرُ اپرنّپرُ کرتا گُر کےَ سبدِ ہرِ دھِیائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
منُ تنُ بھیِجےَ ایک لِۄ لاگےَ سہجے رہے سمائیِ ॥
گُر پرسادیِ بھ٘رمُ بھءُ بھاگےَ ایک نامِ لِۄ لائیِ ॥੨॥
گُر بچنیِ سچُ کار کماۄےَ گتِ متِ تب ہیِ پائیِ ॥
کوٹِ مدھے کِسہِ بُجھاۓ تِنِ رام نامِ لِۄ لائیِ ॥੩॥
جہ جہ دیکھا تہ ایکو سوئیِ اِہ گُرمتِ بُدھِ پائیِ ॥
منُ تنُ پ٘ران دھریِ تِسُ آگےَ نانک آپُ گۄائیِ ॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
جیؤ پنڈ۔ روح اور جسم ۔ پران۔ سانس ۔ تس کے اسکے ۔ گھٹ گھٹ۔ ہر دل میں۔ ایکس۔ واحد یا وحدت۔ بجھائی سمجھائیا ہے (1) نام رہولو لائی۔ الہٰی نام سچ و حقیقت سے پیار کرؤ۔ ادسٹ ۔ نظروں سے اوجھل ۔ اگوچر۔ انسانی رسائی سے بلند۔ اپرنپر۔ لا محدود ۔ دھائی ۔ دھیان دو (1) رہاؤ۔ بھیجے ۔ متاثر ہوتا ہے ۔ سہجے ۔ پر سکون حالمت میں ۔ سمائی ۔ مجذوب۔ بھرم بھرم۔ بھٹک بھٹک کر۔ بھؤ بھاگے ۔ خوف مٹا۔ نام لو ۔ سچ و حقیقت سے پیار۔ (2) گربچن ۔ کلام مرشد۔ سچ کار کماوے ۔ حقیقی پاک اعمال ۔ گت پت۔ بلند روحانی و اخلاقی زندگی گذارنے کی سمجھ ۔ تب ہ ۔ تب سے ۔ کوٹ مرھے ۔ کروڑوں میں سے کسی کو ۔ بھجائے ۔ سمجھائے (3) جیہہ جیہہ دیکھا۔ جدھر دیکھتا ہوں۔ ایکو سوئی۔ واحد تجھے ہی دیکھتا ہوں۔ گرمت ۔ سبق مرشد سے ۔ بدھ ۔ عقل ۔ پران ۔ من تن ۔ دل و جان۔ پران۔ سانس ۔ دھری تس آگے ۔ پیش کردیئے ۔ آپ۔خودی ۔
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام سچ حق و حقیقت سے پیار کر۔ آنکھوں سے اوجھل اانسانی عقل وہوش سے بعید لا محدود ہستی کارساز کرتار کلام مرشد سے خدا میں دھیان لگاؤں توجہ دو ۔ رہاؤ ۔ اے خدا یہ روح اور جسم و سانس تیرے ہی عنایت کئے ہوئےہیں تو ہر دل میں بستا ہے ۔ واحد خدا کے بغیر میری کسی سے پہچان نہیں اشتراک نہیں سچے مرشد نے یہ سمجھائیا ہے (1) جنکی دل و جان واحد خدا کی محبت سے متاثر ہو جاتا ہے وہ روحانی وذہنی سکون پاتا ہے ۔ رحمت مرشد سے اسکا خوف وہراس اور بھٹکن واحد نام کی محبت سے ختم ہو جاتاہے (2) جو کلام یا سبق مرشد کے مطابق پاک اعمال کرتا ہے ۔ اس سے بلند روحانی واخلاقی زندگی بنانے والے نام سچ حق و حقیقت سے پیار کتا ہے ۔ اسکی زندگی کی بلندی کا عقل و شعور پاتا ہے ۔ کروڑوں میں سے کسی کو شاذ و نادر ہی سمجھ آتی ہے ۔ اسکی الہٰی نام سے پیار ہو جاتا ہے ۔ جہاں دیکھتا ہوں واحد خدا دیکھتا ہوں یہ سمجھ مرشد سے پائی ہے ۔ اے نانک خودی مٹا کر دل و جان خدا کو پیش کر دیا ہے ۔

ملار مہلا ੩॥
میرا پ٘ربھُ ساچا دوُکھ نِۄارنھُ سبدے پائِیا جائیِ ॥
بھگتیِ راتے سد بیَراگیِ درِ ساچےَ پتِ پائیِ ॥੧॥
من رے من سِءُ رہءُ سمائیِ ॥
گُرمُکھِ رام نامِ منُ بھیِجےَ ہرِ سیتیِ لِۄ لائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
میرا پ٘ربھُ اتِ اگم اگوچرُ گُرمتِ دےءِ بُجھائیِ ॥
سچُ سنّجمُ کرنھیِ ہرِ کیِرتِ ہرِ سیتیِ لِۄ لائیِ ॥੨॥
آپے سبدُ سچُ ساکھیِ آپے جِن٘ہ٘ہ جوتیِ جوتِ مِلائیِ ॥
دیہیِ کاچیِ پئُنھُ ۄجاۓ گُرمُکھِ انّم٘رِتُ پائیِ ॥੩॥
آپے ساجے سبھ کارےَ لاۓ سو سچُ رہِیا سمائیِ ॥
نانک نام بِنا کوئیِ کِچھُ ناہیِ نامے دےءِ ۄڈائیِ ॥੪॥੮॥
لفظی معنی:
دوکھ نوارن۔ عذاب مٹانیوالا۔ بھگتی راتے ۔ الہٰی عشق میں محو ومجذوب ۔ سد بیراگی ۔ ہمیشہ دنیاوی دولت کے تیاگی ۔ پت ۔ عزت (1) من رے ۔ اے دل۔ من سیو ۔ دل کے ساتھ۔ رہیؤ سمائی ۔ محو مجذوب رہو۔گورمکھ میرد مرشد ہونے سے رام نام۔ الہٰی نام۔ من بھیجے ۔ دل متاثر ہوتا ہے ۔ ہر سیتی ۔ خدا سے ۔ لو پیار۔ (1) رہاؤ۔ گرمت ۔ سبق مرشد سے ۔ بھجائی ۔ سمجھا ۔ سچ ۔ سدیوی سچا خدا ۔ سنجم۔ ضبط۔ پرہیز گار۔ کرنی ۔ اعمال۔ کیرت۔ حمدوثناہ ۔ ہر سیتی لو۔ خدا سے محبت (2) سچ ساکھی ۔ سچی تعلیم۔ سچی کہانی ۔ جوتی جوت ۔ نور سے نور ۔ یکسوئی ۔ کاچی ۔ مٹ جانیوالی ۔ پون بجائے ہوا سے زندگی جاری ہے ۔ گورمکھ۔ مرید مرشد۔ انمرت پائے ۔ آب حیات جو زندگی کو روحانی تشکیل دیتا ہے (3) ساجے پیدا کرے ۔ سودہ۔ کچھ ۔ ناچیز۔ نامے وئے وڈیائی ۔ سچ حقیقت میں عطمت مضمیر ہے ۔
ترجمہ:
اے دل دلمیں ہی محو ومجذوب رہ ۔ مرید مرشد ہو کر دل الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت سے متاثر ہوتا ہے اور خدا سے پیار پیدا ہوتا ہے ۔ رہاؤ۔ میرا خدا انسانی عقل و ہوش اور رسائی سے نہایت بلند ہے کر بیان نہیں ہو سکتا سبق مرشد سے اسکی سمجھ آتی ہے ۔حقیقت ۔ ضبط ۔ اعمال اور الہٰی حمدوچناہ اور خدا سے محبت ہو جاتی ہے (2) میرا سڈیوی سچا خدا عذاب مٹانیوالا ہے جو کلام سے حاصل ہوتا ہے ۔ اسکے عشق و خدمت میں محو ہونسے انسان طارق ہو جاتا ہے اور سچی عزت پاتا ہے (1) خدا جو نور سے نور ملات اہے آپ ہی کلام ہے اور آپ ہی سچا سبق ہے یہ جسم مٹ جانیوالا ہے جو سانسوں سے چلتا ہے ۔ مرشد اسمیں آب حیات ڈالتا ہے جس سے زندگی روحانی اور اخلاقی طور پر پاک و متبرک ہو جاتی ہے (3) خدا خود ہی پیدا کرتا ہے اور خود ہی کارعنایت کرتا ہے وہ ہرجای ہے ہر جابستا ہے مگر اے نانک۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کے بغیر انسان حقیر ہے کچھ بھی ہستی نہیں الہٰٰ نام ہی سے عظمت و حشمت سے ملتی ہے ۔

ملار مہلا ੩॥
ہئُمےَ بِکھُ منُ موہِیا لدِیا اجگر بھاریِ ॥
گرُڑُ سبدُ مُکھِ پائِیا ہئُمےَ بِکھُ ہرِ ماریِ ॥੧॥
من رے ہئُمےَ موہُ دُکھُ بھاریِ ॥
اِہُ بھۄجلُ جگتُ ن جائیِ ترنھا گُرمُکھِ ترُ ہرِ تاریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ت٘ریَگُنھ مائِیا موہُ پسارا سبھ ۄرتےَ آکاریِ ॥
تُریِیا گُنھُ ستسنّگتِ پائیِئےَ ندریِ پارِ اُتاریِ ॥੨॥
چنّدن گنّدھ سُگنّدھ ہےَ بہُ باسنا بہکارِ ॥
ہرِ جن کرنھیِ اوُتم ہےَ ہرِ کیِرتِ جگِ بِستھارِ ॥੩॥
ک٘رِپا ک٘رِپا کرِ ٹھاکُر میرے ہرِ ہرِ ہرِ اُر دھارِ ॥
نانک ستِگُرُ پوُرا پائِیا منِ جپِیا نامُ مُرارِ ॥੪॥੯॥
لفطی معنی:
ہونمے وکھ۔ خودی کی زہر۔ اجگر۔ بھاری بوجھ۔ گرڑ سبد۔ سانپ کی زہر اتارنے کا منتر یا کلام (1) بھوجل۔ خوفناک سمندر۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ہوکر۔ تاری ۔ عبور کرندی ۔ رہاؤ۔ تریگن مائیا۔ تینوں اوصاف پر مشتمل دنیاوی دولت کی محبت کا پھیلاؤ۔ آکار۔ ساری قائنات قدرت ۔ تریاگن ۔ جو تینوں دنیاوی اوصاف سے بلند تر ہے ۔ ست سنگت ۔ سچے ساتھیوں ۔ ندری ۔ نظر عنایت و شفقت ۔ پار اتاری ۔ کامیابی (2) چند گندھ چندن کی بو۔ سوگندھ ۔ خوشبو۔ بہو باسنا۔ بہت سی خوشبو۔ بہکار ۔ خوشبو پھیلتی ہے ۔ ہر جن کرنی ۔ الہٰی خدمتگار کے اعمال ۔ اتم ۔ بلند پائیہ۔ ہر کرت ۔ الہٰی حمدوثناہ ۔ بستھار۔ پھلتی ہوئی (3) ہر اردھار۔ خدا دل میں بسا ۔ نام مراد۔ الہٰی نام۔
ترجمہ:
اے دل خودی کی محبت بھاری عذاب ہے ۔ یہ خوفناک سمندر کی مانند عالم میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی مرید مرشد ہوکر اسے عبور کر کامیاب ہوا۔ رہاؤ۔ خودی کی زہرنے دل کو اپنی محبت میں گرفتار کر رکھا ہے ۔ ار بھاری اژدھا لاھا ہوا ہے ۔جب اسکے منہ میں زہر اتارنے کا گرڑ منتر ڈال دیں۔ توخدا اس خودی کی زہر کو ختم کر دیتا ہے (1) تینوں اوصاف والی دولت کا پھیلاؤ سارے عالم پر اثر انداز ہے اس سے بلند تر یا اوصاف جو سچے پاک ساتھیوں سے حاصل ہوتا ہے ۔ نظر عنایت و شفقت سے کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ (2) چندن کی بو ۔ خوشبو ہے جو ہر جگہ مہک یا خوشبو پھیلاتی ہے ۔ اس طرح خدائی خدمتگاروں کے اعمال بلند عظمت ہوتے ہیں۔ اس طرح الہٰی حمدوثناہ کا سارے عالم میں پھیلاؤ ہے (3) اے میرے آقا میرے مالک خدا دل میں بسا۔ اے نانک۔ جسکا ملاپ کامل مرشد سے ہو گیا اس نے الہٰی نام دل میں بسائیا و ریاض کی ۔

ملار مہلا ੩ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اِہُ منُ گِرہیِ کِ اِہُ منُ اُداسیِ ॥
کِ اِہُ منُ اۄرنُ سدا اۄِناسیِ ॥
کِ اِہُ منُ چنّچلُ کِ اِہُ منُ بیَراگیِ ॥
اِسُ من کءُ ممتا کِتھہُ لاگیِ ॥੧॥
پنّڈِت اِسُ من کا کرہُ بیِچارُ ॥
اۄرُ کِ بہُتا پڑہِ اُٹھاۄہِ بھارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
مائِیا ممتا کرتےَ لائیِ ॥
ایہُ ہُکمُ کرِ س٘رِسٹِ اُپائیِ ॥
گُر پرسادیِ بوُجھہُ بھائیِ ॥
سدا رہہُ ہرِ کیِ سرنھائیِ ॥੨॥
سو پنّڈِتُ جو تِہاں گُنھا کیِ پنّڈ اُتارےَ ॥
اندِنُ ایکو نامُ ۄکھانھےَ ॥
ستِگُر کیِ اوہُ دیِکھِیا لےءِ ॥
ستِگُر آگےَ سیِسُ دھرےءِ ॥
سدا الگُ رہےَ نِربانھُ ॥
سو پنّڈِتُ درگہ پرۄانھُ ॥੩॥
سبھناں مہِ ایکو ایکُ ۄکھانھےَ ॥
جاں ایکو ۄیکھےَ تاں ایکو جانھےَ ॥
جا کءُ بکھسے میلے سوءِ ॥
ایَتھےَ اوتھےَ سدا سُکھُ ہوءِ ॥੪॥
کہت نانکُ کۄن بِدھِ کرے کِیا کوءِ ॥
سوئیِ مُکتِ جا کءُ کِرپا ہوءِ ॥
اندِنُ ہرِ گُنھ گاۄےَ سوءِ ॥
ساست٘ر بید کیِ پھِرِ کوُک ن ہوءِ ॥੫॥੧॥੧੦॥
لفظی معنی:
گرہی ۔ خانہ دار ۔ اداسی ۔ بیلاگ۔ لا تعلق۔ اورن ۔ فرقہ داری سے لا تعلق ۔ اوناسی ۔ لافناہ ۔ چنچل ۔ چالاک۔ بیراگی ۔ پریمی ۔ ممتا۔ اپناپن۔ خوئشتا (1 اتھا ویہہ بھار۔ بوجھ اٹھاتا ہے (1) ۔ رہاؤ۔ کرتے ۔ کرتار۔ پر سادی۔ رحمت سے ۔ سر سٹ۔ عالم۔ اپائی ۔ پیدا کی ۔ سرنائی ۔ پناہ (2) پنڈت۔ علام۔ پنڈ۔ بوجھ ۔ اندن ۔ ہر روز۔ ایکو نام۔ واحد نام۔ ست سچ وحقیقت ۔ وکھانے ۔ بیان کرے ۔ دیکھیا۔ سبق ۔ سیس دھرئے ۔ سر جھکاتا ہے ۔ الگ ۔ علیحدہ ۔ نربان۔ بلا خواہشات ۔ پروان ۔ قبول۔ منظور (3) دکھانے ۔ کہے ۔ جانے ۔ سمجھے ۔ سوئے ۔ اسے ۔ ایتھے اوتھے ۔ یہاں ۔ وہان (4) کون بدھ کس طریقے سے ۔ سوئی مکت ۔ وہی نجات پاتا ہے ۔ اندن ہر روز۔ ہرگن ۔ الہٰی حمدوثناہ ۔ (شاشتر) کوک ۔ جھگڑا ۔ ہر روز۔ ہرگن۔ الہٰی حمدوثناہ ۔

ترجمہ: اے عالم پڑھے بکھے انسان اس من کی بابت سوچو خیال کرؤ۔ اسکے علاوہ دوسری پڑھائی بوجھ اُتھانے کے مترادف ہے ۔ رہاؤ۔ یہ من گھریلو خانہ دار ہے یا طارق الدنیا ہے ۔ یہ دل فرقہ یا ذات پات سے اوپر لافناہ ہے یا دنیاوی دولت کی تگ و دو میں رہتا ہے ۔ یا دنیاوی دولت سے پرہیز کرنیوالا پرہیز گار اے عالم اس من کو اپنا پن خویشتا کی محبت کہاں سے پیدا ہوئی (1) خوئشتا اور دولت سے پیار خدا نے خود پیدا کیا ہے ۔ اسی فرمان سے یہ عالم پیدا کیا ہے ۔ رحمت مرشد سے اسکو سمجھو۔ ہمیشہ زیر سایہ خدا رہو (2) اے عالم عالم وہی جو ان تینوں اوصافوں رجو ۔ ستو اور طمع کا دل سے بوجھ اتار دے ۔ ہر روز الہٰٰ نام ست سچ حق وحقیقت کی بابت کرے ۔ سچے مرشد سے سبق حاسل کرے اور اس پر عمل کرے اور سچے مرشد کے آگے سر تسلیم خم کرے ۔ ہمیشہ بیلاگ بلاتاثرات رہے ۔ ایسا علام بارگاہ خدا میں قدرومزلت پاتا ہے (3) ایسا عالم سب میں واحد خدا بسنے کی نصیحت و واعظ کرے ۔ جب وہ واحد خدا کو دیکھتا ہے تو واحد سے ہی اشتراات ہوتا ہے ۔ ملاپ اسی سے ہوتا ہے جس پر اسکی بخشش ہوتی ہے ۔ اور وہ ہر دو عالموں میں آرام و آسائش پاتا ہے (4) نانک کہتا ہے کہ وہ کونسا طریقہ جو کوئی استعمال کرے ۔ نجات اسے ہی ملتی ہے جس پر خدا کرم و فرمائی کرتا ہے وہ ہر روز الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے تو شاشتروں ویدوں کی پکار نہیں کرتا۔

ملار مہلا ੩॥
بھ٘رمِ بھ٘رمِ جونِ منمُکھ بھرمائیِ ॥
جمکالُ مارے نِت پتِ گۄائیِ ॥
ستِگُر سیۄا جم کیِ کانھِ چُکائیِ ॥
ہرِ پ٘ربھُ مِلِیا مہلُ گھرُ پائیِ ॥੧॥
پ٘رانھیِ گُرمُکھِ نامُ دھِیاءِ ॥
جنمُ پدارتھُ دُبِدھا کھوئِیا کئُڈیِ بدلےَ جاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کرِ کِرپا گُرمُکھِ لگےَ پِیارُ ॥
انّترِ بھگتِ ہرِ ہرِ اُرِ دھارُ ॥
بھۄجلُ سبدِ لنّگھاۄنھہارُ ॥
درِ ساچےَ دِسےَ سچِیارُ ॥੨॥
بہُ کرم کرے ستِگُرُ نہیِ پائِیا ॥
بِنُ گُر بھرمِ بھوُلے بہُ مائِیا ॥
ہئُمےَ ممتا بہُ موہُ ۄدھائِیا ॥
دوُجےَ بھاءِ منمُکھِ دُکھُ پائِیا ॥੩॥
آپے کرتا اگم اتھاہا ॥
گُر سبدیِ جپیِئےَ سچُ لاہا ॥
ہاجرُ ہجوُرِ ہرِ ۄیپرۄاہا ॥
نانک گُرمُکھِ نامِ سماہا ॥੪॥੨॥੧੧॥
لفظی معنی:
بھر م بھرم۔ بھٹک بھٹک۔ منمکھ ۔ مرید من ۔ بھرمائی ۔ بھٹکتا رہتا ہے ۔ جمکال۔ روحانی موت۔ نت۔ ہر روز۔ پت۔ عزت۔ سنگر سیوا۔ خدمت مرشد۔ کان ۔ محتاجی ۔ چکائی ۔ ختم کی ۔ محل ۔ٹھکانہ ۔ (1) پرانی ۔ اے انسان ۔ گورمکھ نام دھیائے ۔ مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام سچ وحقیقت میں دھیان لگاو۔ جنم پدارتھ ۔ زندگی کی نعمت ۔ دبدھا۔ دوچنی ۔ پس و بیش ۔ کھوئیا۔ ضائع کیا۔ رہاؤ۔ کرپا۔ مہربانی ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ اردھار۔ دل میں بسا۔ لنگاو نہار کامیاب بنانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ درساپے ۔ خدا کے در پر ۔ سچیار۔ پاکباز۔ خوش اخلاق۔ سر خرو (2) کرم اعمال۔ دوجے بھائے ۔ دنیاوی دولت کی محبت میں (3) اگرم اتھاہا۔ انسانی رسائی سے باہر لا محدود ۔ سچ لاہا۔ صدیوی منافع ۔ نام سماہا۔ سچ حق وحقیقت میں محو ومجذوب۔
ترجمہ:
اے انسان مرید مرشد ہوکر الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت میں دھیان لگا یہ زندگی جو ایک قیمتی نعمت ہے بلاوجہ بیکار بلا قدر منزلت ضائع نہ کر ۔ رہاؤ۔ خودی پسند انسان ہمیشہ بھٹکتا رہتا ہے روحانی موت مرتا عزت گنواتا ہے ۔ سچے مرشد کی خدمت سے فرشتہ موت کی محتاجی ختم ہو جاتی ہے الہٰی ملاپ حاصل ہو جاتا ہے اور منزل مقصود پالیتا ہے (1) اے خدا کرم و عنایت فرما کر مرشد کے وسیلے سے تیرا محبوب ہو جاؤں ۔ دل میں تیرا عشق اور خدا میرا آسرا ہو جائے ۔ اس زندگی کے دنیاوی بھیانک سمندر کو کلام میں کامیابی سے عبور کرانیکی توفیق ہے ایسا انسان بارگاہ خدا میں پاکباز حسن اخلاق دکھائی دیتا ہے (2) اگر بہت سے اعمال کرتا ہے سچا مرشد نہیں اپناتا بغیر مرشد وہم و گمان میں گمراہ دولت کی بھٹکن میں پڑا رہتا ہے۔ خود ملکیتی احساس میں اضافہ کرتا رہتا ہے مرید من دنیاوی دولت کی محبت میں عذاب پاتا ہے (3) خدا انسانی عقل و ہوش اور رسائی سے بعید ہے لا محدود ہے کلام مرشد کے ذریعے اسکی یاد وی ریاض کا نفع کماؤ جو سچا اور صدیوی ہے ۔ جو ہر جائی ہے اور کسی کا محتاج نہیں۔ اے نانک۔ مرشد کے وسیلے سے اس میں محو ومجذوب ہو سکتا ہے ۔

ملار مہلا ੩॥
جیِۄت مُکت گُرمتیِ لاگے ॥
ہرِ کیِ بھگتِ اندِنُ سد جاگے ॥
ستِگُر سیۄہِ آپُ گۄاءِ ॥
ہءُ تِن جن کے سد لاگءُ پاءِ ॥੧॥
ہءُ جیِۄاں سدا ہرِ کے گُنھ گائیِ ॥
گُر کا سبدُ مہا رسُ میِٹھا ہرِ کےَ نامِ مُکتِ گتِ پائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
مائِیا موہُ اگِیانُ گُبارُ ॥
منمُکھ موہے مُگدھ گۄار ॥
اندِنُ دھنّدھا کرت ۄِہاءِ ॥
مرِ مرِ جنّمہِ مِلےَ سجاءِ ॥੨॥
گُرمُکھِ رام نامِ لِۄ لائیِ ॥
کوُڑےَ لالچِ نا لپٹائیِ ॥
جو کِچھُ ہوۄےَ سہجِ سُبھاءِ ॥
ہرِ رسُ پیِۄےَ رسن رساءِ ॥੩॥
کوٹِ مدھے کِسہِ بُجھائیِ ॥
آپے بکھسے دے ۄڈِیائیِ ॥
جو دھُرِ مِلِیا سُ ۄِچھُڑِ ن جائیِ ॥
نانک ہرِ ہرِ نامِ سمائیِ ॥੪॥੩॥੧੨॥
لفظی معنی:
جیوت مکت۔ دوران حیات نجات ۔ گرمتی ۔ سبق مرشد سے ۔ اندن ۔ ہر روز۔ سد جاگے ۔ ہمیشہ بیدار۔ آپ گوائے ۔ خودی مٹائے ۔ پائے ۔پاؤں (1) جیواں ۔ زندہ ہوں ۔ ہر کے نام۔ الہٰی نام سچ و حقیقت ۔ مکت ۔گت۔ نجات اور بلند روحانی واخلاقی زندگی کی ھالت ۔ رہاؤ۔ اگیان ۔ لاعلمی ۔ عبار ۔ لاعلمی کا سخت اندھیرا۔ مگدھ گوار۔ بیوقوف جاہل (2) رام نام لو۔ الہٰی نام سے محبت۔ کوڑے لالچ۔ جھوٹے لالچ ۔ پسٹائی ۔ ملوچ۔ سہج سبھائی ۔ قدرتاً از خود۔ ہر رس۔ الہٰی لطف۔ رسن رسائے ۔ زبان کر پر لطف بنا کر (3) کوٹ مدھے کروڑوں میں سے کوئی ۔ جو دھر ملیا۔ جس کے مقدر میں خدا کا تحریر کیا ہوا۔
ترجمہ:
الہٰی حمدوثناہ سے روحانی اخلاقی زندگی مجھے ہمیشہ حاصل ہوتی ہے ۔ کلام مرشد نہایت پر لطف ہے الہٰی نام سے براہوں بدکاریوں سے نجات حاصل ہوتی ہے اور اس سے روحانی واخلاقی زندگی میسر ہوتی ہے ۔ رہاؤ ۔ سبق مرشد سے دوران حیات نجات حاصل ہوجاتی ہے اور الہٰی عبادت و ریاضت سے ہمیشہ بیدار رہتا ہے سچے مرشد کی خدمت سے خودی مٹ جاتی ہے میں ہمیشہ ایسے انسانوں قدمبوسی کرتا ہوں (1) دنیاوی دولت کی محبت لا علمی روحانی واخلاقی زندگی کا بھاری سخت اندھیرا ہے ۔ ہر روز دنیاوی کاروبار کے جھمیلوں میں وقت گذرتا ہے ۔ وہ ہمیشہ پس و بیش تناسخ میں پڑے رہتے ہیں ایسی سزا پاتے ہیں (2) مرید مرشد کی الہٰی نام ست ۔ سچ حق و حقیقت سے محبت کرتا ہے ۔ جھوٹے لالچ مین ملوث نہیں ہوتا۔ جیسا ہوتا ہے ۔ روحانی سکون میں ہوتا ہے ۔ زبان کے لطف سے الہٰی نام کا لطف لیتا ہے (3) کروڑوں میں سے کسی کو ہی شاذ و نادر یہ سمجھ دیتا ہے ۔ خودہی اپنی کرم و عنایت عظمت و حشمت بخشش کرتا ہے ۔ جیسے خدا نے ملاپ عنایت کیا ہے جدا ہوتا ہے اے نانک۔ وہ الہٰی نام میں محو ومجذوب رہتا ہے

ملار مہلا ੩॥
رسنا نامُ سبھُ کوئیِ کہےَ ॥
ستِگُرُ سیۄے تا نامُ لہےَ ॥
بنّدھن توڑے مُکتِ گھرِ رہےَ ॥
گُر سبدیِ استھِرُ گھرِ بہےَ ॥੧॥
میرے من کاہے روسُ کریِجےَ ॥
لاہا کلجُگِ رام نامُ ہےَ گُرمتِ اندِنُ ہِردےَ رۄیِجےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بابیِہا کھِنُ کھِنُ بِللاءِ ॥
بِنُ پِر دیکھے نیِد ن پاءِ ॥
اِہُ ۄیچھوڑا سہِیا ن جاءِ ॥
ستِگُرُ مِلےَ تاں مِلےَ سُبھاءِ ॥੨॥
نامہیِنھُ بِنسےَ دُکھُ پاءِ ॥
ت٘رِسنا جلِیا بھوُکھ ن جاءِ ॥
ۄِنھُ بھاگا نامُ ن پائِیا جاءِ ॥
بہُ بِدھِ تھاکا کرم کماءِ ॥੩॥
ت٘رےَ گُنھ بانھیِ بید بیِچارُ ॥
بِکھِیا میَلُ بِکھِیا ۄاپارُ ॥
مرِ جنمہِ پھِرِ ہوہِ کھُیارُ ॥
گُرمُکھِ تُریِیا گُنھُ اُرِ دھارُ ॥੪॥
گُرُ مانےَ مانےَ سبھُ کوءِ ॥
گُر بچنیِ منُ سیِتلُ ہوءِ ॥
چہُ جُگِ سوبھا نِرمل جنُ سوءِ ॥
نانک گُرمُکھِ ۄِرلا کوءِ ॥੫॥੪॥੧੩॥੯॥੧੩॥੨੨॥
لفظی معنی:
رسنا۔ زبان سے ۔ نام۔ ست ۔ سچ۔ سیوے ۔ خدمت کرے ۔ لے ۔ حاصل ہوتا ہے ۔ بندھن۔ غلامی ۔ مکت گھر۔ آزاد نہ صورت حالات۔ استھر گھر ۔ پر سکون حالات میں (1) روس۔ اظہار ۔غصہ ۔ لاہا۔ نفع۔ رام نام۔ الہٰی نام۔ سچ و حقیقت ۔ گرمت ۔ سبق مرشد سے ۔ اندن ۔ ہر روز۔ رویجے ۔ محوومجذوب ۔ رہاؤ۔ بابیہا۔ پپیہا۔ بللائے ۔ آہ وزاری ۔ بن پر ۔ بغیر خاوند۔ یا مالک ۔ نیند ۔ چین ۔ وچھوڑا۔ جدائی ۔ سہیا۔ برداشت۔ سبھائے ۔ پیار پریم سے (2) نام ہین۔ سچ حق وحقیقت کے بغیر ۔ خالی ۔ ونسے ۔ مٹ جاتا ہے ۔ دکھ پائے ۔ عذاب برداشت کرتا ہے ۔ ترشنا جلیا۔ خواہشات کا جلائیا ہوا۔ بھاگا۔ تقدیر ۔ بہو بدھ بہت سے طریقوں سے ۔ کرم ۔ اعمال (3) ۔ تریکن ۔ بانی تینوں اوصاف پر مشتمل کلام۔ وید بیچار ۔ ودیوں کی سمجھ ۔ دکھیا میل۔ ناپاک دولت ۔ سرمایہ ۔ بکھیا واپار۔ دولت کی سودا گری ۔ خوآر۔ ذلیل۔ تریا۔ تینوں اوصاف سے بلند روحانی و اخلاقی اوصاف۔ اردھار۔ دل میں بساؤ (4) گرمانے ۔ مرشد جسکی عزت ۔ افزائی کرتا ہے ۔ مانے سبھ کوئے ۔ سارے عزت کرتے ہیں۔ گر بچنی کلام مرشد سے ۔ سیتل۔ ٹھنڈا۔ سوبھا ۔ شہرت ۔ نرمل۔ پاک ۔
ترجمہ:
اے میرے دل غصے کا اظہار نہ کر۔ اس زمانے میں الہٰی نام نفع بخشش ہے ۔ سبق مرشد کی مطابق ہر روز دل میں الہٰی نام بساؤ ۔ رہاؤ۔ زباں سے نوہر شخص نام خدا کا لیتا ہے مگر ملتا خدمت مرشد سے ہے دنیاوی دولت کی غلامی مٹانے پر اسکی غلامی سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ کلام مرشد سے انسان روحانی سکون پات اہے اور ذہن نشین ہوتا ہے (1) جیسے پیپا سوالتی یا آسمانی قطرے کے لئے پی پی کرتا ہے ۔ اس طرح سے بغیر دیار خدا سکون حاصل نہیں ہوتا نیند نہیں آتی ۔ لہذا یہ جدائی برداشت نہیں ہوتی ۔ اگر سچے مرشد سے ملاپ ہو جائے تب پریم سے مل جاتا ہے (2) نام سے خالی ست سچ حق وحقیقت کے بغیر مٹ جاتا ہے ۔ عذاب پاتا ہے ۔ خواہشات میں جلتا ہے اور بھوک نہیں متٹی ۔ بغیر مقدر نام نصیب نہیں ہوتا اورکئی قسم کے اعمال کرتے کرتے آخر ماند پڑ جاتا ہے (3) ویدوں میں تینوں اوصافوں کی بابت سوچ و چار کیا گیا ہے ۔ دنیاوی دولت کی محبت انسانی اخلاق ناپاک بنا دیتی ہے ۔ لہذا دنیاوی دولت ہی سودا گری دولت کمانے کا طریقہ بنتا ہے ۔ اسی وجہ سے تناسخ اور پس و پیش میں پڑا رہتا ہے اور ذلیل ہوتا ہے جبکہ مرید مرشد بلند روحانی واخلاقی اوصاف تر یا اوصاف دل میں بساتا ہے ۔ جسے مرشد عزت بخشتا ہے ہر آدمی اسکی قدر کرتا ہے ۔ کلام مرشد کی دل کو تسکین حاصل ہوتی ہے ۔ زمانےکی ہر دور میں پاک شہرت و قدرت و منزلت پاتا ہے ۔ اے نانک۔ ایسا کوئی شاذو نادر مرید مرشد ہوت اہے ۔

راگُ ملار مہلا ੪ گھرُ ੧ چئُپدے
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اندِنُ ہرِ ہرِ دھِیائِئو ہِردےَ متِ گُرمتِ دوُکھ ۄِساریِ ॥
سبھ آسا منسا بنّدھن توُٹے ہرِ ہرِ پ٘ربھِ کِرپا دھاریِ ॥੧॥
نیَنیِ ہرِ ہرِ لاگیِ تاریِ ॥
ستِگُرُ دیکھِ میرا منُ بِگسِئو جنُ ہرِ بھیٹِئو بنۄاریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِنِ ایَسا نامُ ۄِسارِیا میرا ہرِ ہرِ تِس کےَ کُلِ لاگیِ گاریِ ॥
ہرِ تِس کےَ کُلِ پرسوُتِ ن کریِئہُ تِسُ بِدھۄا کرِ مہِتاریِ ॥੨॥
ہرِ ہرِ آنِ مِلاۄہُ گُرُ سادھوُ جِسُ اہِنِسِ ہرِ اُرِ دھاریِ ॥
گُرِ ڈیِٹھےَ گُر کا سِکھُ بِگسےَ جِءُ بارِکُ دیکھِ مہتاریِ ॥੩॥
دھن پِر کا اِک ہیِ سنّگِ ۄاسا ۄِچِ ہئُمےَ بھیِتِ کراریِ ॥
گُرِ پوُرےَ ہئُمےَ بھیِتِ توریِ جن نانک مِلے بنۄاریِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
اندن ۔ ہر روز۔ دھیایؤ۔ دھیان لگاو۔ ہر دے ۔ دلمیں ۔ مت گرمت۔ سمجھ ۔ سبق مرشد۔ وساری ۔ بھلائیا ۔ آسا سنا۔ اُمیدیں اور ارادے ۔ بندھن۔ توٹے ۔ غلامی ختم ہوئی (1) نینی ۔ آنکھوں ۔ تاری ۔ دھیان ۔ توجہ ۔ من یکسؤ۔ دل کھلا ۔ خوش ہوا۔ بھیؤ بنواری ۔خدا ملا رہاؤ۔ نام وساریا۔ نام بھالئیا۔ کل خاندان ۔ گاری ۔ گالی ۔ دشنام۔ پر سوت۔ جنم ۔ مہتاری ۔ مان۔ بد ھوا۔ بیوہ ۔ رنڈی (1) گرسادہو ۔پاکدامن مرشد۔ اہنس۔ دن رات۔ روز و شب۔ ہر اردھاری ۔ خدا دل میں بسائیا۔ ڈیٹھے ۔ دیکھکر۔ سکھ ۔ مرید۔ وگسے ۔ خوش ہوتا۔ بارک ۔ بالک ۔ بچہ۔ مہتاری ۔ متا (3) دھن ۔ پر ۔ خاوند بیوی ۔ خدا اور انسانی روح۔ سنگ ۔ ساتھ۔ بھیت۔ دیوار۔ ہونمے ۔ خودی ۔ گر پورے ۔کامل۔ مرشد۔ بنواری۔ خدا۔
ترجمہ:
آنکھوں کی ٹکٹکی خدا کی طرف بندھی ہوئی ہے مرشد کے دیدار سے دل کھل گیا ہے الہٰی وصل حاصل ہوگیا ہے (1) جو ہر روز خدا میں دھیان لگاتا ہے دل میں سبق مرشد کی مطابق اپنی عقل و شعور بناتا ہے وہ اپنے عذاب دکھ درد دور کر لیتا ہے ۔ اپنی سب مرادیں اور غلامیاں الہٰی کرم وعنایت سے پوری ہوجاتی ہے اور غلامی ختم ہو جاتی ہے (1) جس نے ایسا نام سچ و حقیقت بھلا دی تو اسکا خاندان بھی داغدار ہو جاتا ہے ۔ اے خدا ایسے انسان کے خانادان میں جنم نہ دیانا اسکی ماتا کو بیوہ بنا دے (2) اے خدا پاکدامن مرشد سے ملا جس کے دل مین روز و شب خدا بسا رہتا ہے دیدار مرشد سے مرید مرشد اس طرح سے خوش ہوتا ہے جسے بچہ اپنی مات اکے دیار سے (3 ) انسانی روح اور خدا ایک ہی جگہ بستے ہیں مگر دونوں کے درمیان خودی کی سخت دیوار حائل ہے ۔ اے نانک۔ مرشد جن مریدوں کی اس دیوار کو توڑ دیتا ہے ۔ ان کا آپسی ملاپ ہو جاتا ہے ۔
ملار مہلا ੪॥
گنّگا جمُنا گوداۄریِ سرسُتیِ تے کرہِ اُدمُ دھوُرِ سادھوُ کیِ تائیِ ॥
کِلۄِکھ میَلُ بھرے پرے ہمرےَ ۄِچِ ہمریِ میَلُ سادھوُ کیِ دھوُرِ گۄائیِ ॥੧॥
تیِرتھِ اٹھسٹھِ مجنُ نائیِ ॥
ستسنّگتِ کیِ دھوُرِ پریِ اُڈِ نیت٘ریِ سبھ دُرمتِ میَلُ گۄائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جاہرنۄیِ تپےَ بھاگیِرتھِ آنھیِ کیدارُ تھاپِئو مہسائیِ ॥
کاںسیِ ک٘رِسنُ چراۄت گائوُ مِلِ ہرِ جن سوبھا پائیِ ॥੨॥
جِتنے تیِرتھ دیۄیِ تھاپے سبھِ تِتنے لوچہِ دھوُرِ سادھوُ کیِ تائیِ ॥
ہرِ کا سنّتُ مِلےَ گُر سادھوُ لےَ تِس کیِ دھوُرِ مُکھِ لائیِ ॥੩॥
جِتنیِ س٘رِسٹِ تُمریِ میرے سُیامیِ سبھ تِتنیِ لوچےَ دھوُرِ سادھوُ کیِ تائیِ ॥
نانک لِلاٹِ ہوۄےَ جِسُ لِکھِیا تِسُ سادھوُ دھوُرِ دے ہرِ پارِ لنّگھائیِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
ادم ۔ کوشش۔ تاینں ۔ خاطر۔ کل وکھ ۔ گناہ۔ میل۔ ناپاکیزگی (1) مجن۔ غسل۔ نائی ۔ صفت ۔ ست سنگت۔ پاک ساتھیوں کی دہور ۔ نیتری ۔ انکھوں میں ۔ درمت ۔ بدعقلی ۔ رہاؤ۔ جاہرنوی ۔ گتنگا ندی ۔ مہسائی ۔ شوجی ۔ مہش ۔ کانسی ۔ بنارس۔ (2) لوچیہہ۔ چاہتے ہیں۔ دہور۔ دہول۔ پاؤں کی خاک۔ سوبھا ۔ شہرت (2) تننے ۔ اتنے ۔ ہرکاست ۔محبوب خدا۔ گر سادہو ۔ پاکدامن مرشد (3) سر سٹ۔ علام۔ تتنی ۔ اتنی ۔ بلاٹ ۔ پیشانی ۔
ترجمہ:
اڑسٹھ زیارت گاہوں کی زیارت ہے پاکدامن پاک انسانوں کا ساتھ اور انکے پاؤں کی خاک جو اڑ کر آنکھوں میں پڑتی ہے جس سے بد عقلی اور گناہوں کی ناپاکیزگی ختم ہو جاتیہے ۔ رہاؤ۔ گنگا ۔ ۔ جمنا ۔ گوداوری ۔ سر ستی ۔ پاکدامنوں کی دہول کے حصول کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ بیشمار ناپا گناہگار اپنی ناپاکیزگی دور کرنے کے لئے گصل کرتے ہیں پاکدامنوں کی پاک دہول سے وہ ناپاکیزگی دور ہو جاگی ہے (1) گنگا ندی بھاگیرتھ لیکر آئیا۔ شوجی نے کہہ دار ناتھ کی زیارت گاہ بنائی۔ کانسی ومقام اور زیارت گاہ جہاں کرشن گائیں چراتا تھا ۔ ان سب کی عظمت خدائی خدمتگاروں کی وجہ سے ہے (2) جتنی ہی زیارت گاہیں ہیں وہ تمام محبوبان خدا کے پاؤں کی دہول مانگتے ہیں جب پاکدامن عاشق الہٰی پاکدامن مرشد ملتا ہے تو قدمبوسی کرتے ہیں (3) اے میرے آقا جتنا یہ تیرا عالم ہے سارے پاکدامن خدا رسیدہ کے پاؤں کی دہول چاہتے ہیں ۔ اے نانک۔ جسکی پیشانی پر کندہ ہوتا ہے اسے سادہو کے خان یا دیکر خدا اس دنیاوی زندگی کو کامیاب بناتا ہے ۔

ملار مہلا ੪॥
تِسُ جن کءُ ہرِ میِٹھ لگانا جِسُ ہرِ ہرِ ک٘رِپا کرےَ ॥
تِس کیِ بھوُکھ دوُکھ سبھِ اُترےَ جو ہرِ گُنھ ہرِ اُچرےَ ॥੧॥
جپِ من ہرِ ہرِ ہرِ نِسترےَ ॥
گُر کے بچن کرن سُنِ دھِیاۄےَ بھۄ ساگرُ پارِ پرےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تِسُ جن کے ہم ہاٹِ بِہاجھے جِسُ ہرِ ہرِ ک٘رِپا کرےَ ॥
ہرِ جن کءُ مِلِیا سُکھُ پائیِئےَ سبھ دُرمتِ میَلُ ہرےَ ॥੨॥
ہرِ جن کءُ ہرِ بھوُکھ لگانیِ جنُ ت٘رِپتےَ جا ہرِ گُن بِچرےَ ॥
ہرِ کا جنُ ہرِ جل کا میِنا ہرِ بِسرت پھوُٹِ مرےَ ॥੩॥
جِنِ ایہ پ٘ریِتِ لائیِ سو جانےَ کےَ جانےَ جِسُ منِ دھرےَ ॥
جنُ نانکُ ہرِ دیکھِ سُکھُ پاۄےَ سبھ تن کیِ بھوُکھ ٹرےَ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
میٹھ ۔ میٹھا ۔ پیارا۔ بھوکھ ۔ دکو ۔ بھوک اور عذاب۔ ہرگن ہرا اچرے ۔ جو حمدوثناہ کرتا ہے (1) نسترے ۔ کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ گر کے بچن ۔ کلام مرشد ۔ کرن سن۔ کانوں سے سن کر ۔ دھیاوے ۔ دھیان لگائے ۔ بھوسا گر پار پرے ۔ تو اس دنیاوی زندگی کے بھاری خوفناک سمندر پر عبور حاصل کرے ۔ رہاؤ۔ ہاٹ وہاجھے ۔ زر خرید ۔ درمت میل ہرے ۔ بد عقلی و نگاہگاری کی ناپاکیزگی دور کرتا ہے (2) ہر جن۔ خدائی خدمتگار ۔ ہر بھوکھ ۔ الہٰی پیار۔ ترپیتے ۔ تسکین پاتاہے ۔ ہر گن بچرے ۔ الہٰی اوصاف کو سمجھتا ہے سوچتا ہے ۔ ہر جل کامنا ۔ الہٰی جل کی مچھلی ۔ ہر بسرت ۔ خدا کو بھال کر (3) پریت ۔ پیار۔ سوجانے ۔ وہی سمجھتا ہے ۔ اے جانے ۔ کیا جانتا ہے ۔ بھوکھ لڑے ۔ بھوک ختم ہو جاتی ہے ۔
ترجمہ:
اے دل یاد خدا کو کیا کر یاد سے کامیابی ملتی ہے ۔ کلام مرشد کانوں سے سنکر دھیان لگاتا ہے زندگی کامیاب بناتا ہے ۔ جو ایک خوف ناک سمندر کی مانند ہے ۔ رہاؤ۔ جس شخص پر ہے الہٰی کرم و عنایت اسے خدا پیارا لگتا ہے ۔ جو خدا کی حمدوثناہ کرتا ہے ۔ اسکی دنیاوی دولت کی بھوک مٹ جاتی ہے ۔ عذاب دور ہو جاتے ہیں (1) جس پر خدا ہے مہربان میں اسکازر خرید غلام ہوں۔ خادم خدا کے ملاپ سےروحانی سکون ملتا ہے ۔ اور گناہوں کی ناپاکیزگی دور ہو تی ہے (2)خادم خدا کو خدا کی چاہ رہتی ہے ۔ اسکی تسلی و تسکین حمدوچناہ سے ہوتی ہے ۔ خادم خدا پانی کی مچھلی کی مانند ہے اسے بھلا کر تڑپ تڑپ کر مرجاتی ہے (3) جس نے یہ پیار کیا ہے پیدا وہی جانتا ہے یا جسکے دل میں ہے وہ جانتا ہے ۔ خادم نانک الہٰی دیدار سے سکون پاتا ہے ۔ اس سے اسکی جسمانی بھوک مٹ جاتی ہے ۔

ملار مہلا ੪॥
جِتنے جیِء جنّت پ٘ربھِ کیِنے تِتنے سِرِ کار لِکھاۄےَ ॥
ہرِ جن کءُ ہرِ دیِن٘ہ٘ہ ۄڈائیِ ہرِ جنُ ہرِ کارےَ لاۄےَ ॥੧॥
ستِگُرُ ہرِ ہرِ نامُ د٘رِڑاۄےَ ॥
ہرِ بولہُ گُر کے سِکھ میرے بھائیِ ہرِ بھئُجلُ جگتُ تراۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جو گُر کءُ جنُ پوُجے سیۄے سو جنُ میرے ہرِ پ٘ربھ بھاۄےَ ॥
ہرِ کیِ سیۄا ستِگُرُ پوُجہُ کرِ کِرپا آپِ تراۄےَ ॥੨॥
بھرمِ بھوُلے اگِیانیِ انّدھُلے بھ٘رمِ بھ٘رمِ پھوُل توراۄےَ ॥
نِرجیِءُ پوُجہِ مڑا سریۄہِ سبھ بِرتھیِ گھال گۄاۄےَ ॥੩॥
ب٘رہمُ بِنّدے سو ستِگُرُ کہیِئےَ ہرِ ہرِ کتھا سُنھاۄےَ ॥
تِسُ گُر کءُ چھادن بھوجن پاٹ پٹنّبر بہُ بِدھِ ستِ کرِ مُکھِ سنّچہُ تِسُ پُنّن کیِ پھِرِ توٹِ ن آۄےَ ॥੪॥
ستِگُرُ دیءُ پرتکھِ ہرِ موُرتِ جو انّم٘رِت بچن سُنھاۄےَ ॥
نانک بھاگ بھلے تِسُ جن کے جو ہرِ چرنھیِ چِتُ لاۄےَ ॥੫॥੪॥
لفظی معنی:
جنت۔ جاندار۔ تتنے ۔ اتنے ۔ سر۔ ذمے ۔ کار ۔ کام ۔ کھاوے ۔ تحریر کرتا ہے ۔ دین ۔ دی ہے ۔ وڈائی۔ عظمت ۔ لاوے ۔ لگاتا ہے ۔ (1) نام درڑاوے ۔ دلمیں پختہ کراتا ہے ۔ گر کے سکھ۔ مرید مرشد۔ بھوجل۔ جگت خوفناک سمدنر کی مانند عالم۔ تراوے ۔ عبور کراتا ہے ۔ (1) ۔ رہاؤ۔ جوجن۔ جو شخص۔ پوجے ۔ خدمت کرتا ہے ۔ سوجن ۔ وہ شخس ۔ ہر پرھ بھاوے ۔ وہ خدا کو پیارا لگتا ہے ۔۔ پوجہو کوشش کرؤ۔ تراوے ۔ کامیاب بناتا ہے ۔ بھرم بھولے ۔ وہم و گمان میں گمراہ ۔ اگیانی ۔ بے علم۔ اندھے ۔ علم سے اندھے ۔ بھرم بھرم۔ بھٹک بھٹک کر۔ پھول تور اوے ۔ پھول تڑاواتا ہے ۔ نہ چیؤ۔ پوجیہ۔ بیجان کی پرستش کرتا ہے ۔ مڑا ۔ سمادھ ۔ قبر۔ سرویمہہ۔ پر ستشش کرتے ہیں۔ برتی ۔ بیفائدہ ۔ گھال ۔ محنت۔ (3) برہم پندے ۔ جسے خدا کو پہچانتا ہے ۔ پر پر کتھا سناوے ۔ الہٰی کہانی سنائے ۔ ستگر کہیئے ۔ اسے سچا مرشد کہو۔ چھاون۔ کپڑے ۔ بھوجن۔ کھانا۔ پاٹ پٹنبر۔ ریشمی کپڑے ۔ بہو بدھ۔ بہت سے طریقوں سے ۔ ست کر ۔ یقین کے ساتھ ۔ مکھ سنچہو۔ کھلاؤ۔ پن۔ ثواب ۔ توٹ ۔ کمی (4) پر تکھ ۔ ظاہرا۔ ہر مورت۔ الہٰی شکل و صؤرت۔ انمرت بچن ۔ آب حیات کلام جو زندگی کو پاک بناتا ہے ۔ سناوے سناتا ہے ۔ بھاگ بھلے ۔ خوش قسمت۔ ہر چرنی چت لاوے ۔ جو خدا کی قد مبوسی کرتا ہے۔
ترجمہ:
سچا مرشد الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت میں پختہ طور پر ایمان و یقین پختہ کراتا ہے ۔ اے بھائیوں خدا خدا کہو اے مریدان مرشد خدا زندگی کامیاب بناتا ہے ۔ رہاؤ۔ خدا نے جاندار اور قائنات و مخلوقات پیدا کی ہر ایک ذمے کام تحریر ہے ۔ خادم خدا رضا کار خدا نے یہ عطمت عنایت کی ہے کہ خدا اپنے رضا کار کو الہٰی نام کی یاد وریاض اور کام میں لگاتا ہے (1) جو مرشد کی خدمت کرتا ہے خدا کا پیارا ہو جاتا ہے ۔ خدا کی خدمت کرو۔ اور اسے سچے مرشد کی تابعداری خدا کامیابی عنایت کرتا ہے (2) وہم و گمان میں گمراہ بے علم جاہل بھٹک بھٹک پھول توڑتے ہیں۔ بیجان پتھروں کی پرستش کرتے ہیں مڑیوں اور قبروں کو سجدے کرتے ہیں جو تمام جہدو ترود بیکار گنواتے ہیں۔ محبت و مشقت ضآئع ہو جاتی ہے (3) جسے خدا کی پہچان ہے اسے سچا مرشد کہو جو الہٰی حمدوثناہ سناتا ہے اس مرشد کو پکڑے کھانا با لیقین بھینٹ کرو۔ اس ثواب سے کوئی کمی واقع نہ ہوگی (4) سچا مرشد ایک دیوتا ہے فرشتہ ہے ظاہر خدا کی شیرت و صورت کی مانند ہے جو زندگی کو پاک و اخلاقی و روحانی بنانے کلام سناتا ہے ۔ اے نانک خوش قسمت ہے وہ انسان خدا مین دل لگاتاہے ۔

ملار مہلا ੪॥
جِن٘ہ٘ہ کےَ ہیِئرےَ بسِئو میرا ستِگُرُ تے سنّت بھلے بھل بھاںتِ ॥
تِن٘ہ٘ہ دیکھے میرا منُ بِگسےَ ہءُ تِن کےَ سد بلِ جاںت ॥੧॥
گِیانیِ ہرِ بولہُ دِنُ راتِ ॥
تِن٘ہ٘ہ کیِ ت٘رِسنا بھوُکھ سبھ اُتریِ جو گُرمتِ رام رسُ کھاںتِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ کے داس سادھ سکھا جن جِن مِلِیا لہِ جاءِ بھراںتِ ॥
جِءُ جل دُدھ بھِنّن بھِنّن کاڈھےَ چُنھِ ہنّسُلا تِءُ دیہیِ تے چُنھِ کاڈھےَ سادھوُ ہئُمےَ تاتِ ॥੨॥
جِن کےَ پ٘ریِتِ ناہیِ ہرِ ہِردےَ تے کپٹیِ نر نِت کپٹُ کماںتِ ॥
تِن کءُ کِیا کوئیِ دےءِ کھۄالےَ اوءِ آپِ بیِجِ آپے ہیِ کھاںتِ ॥੩॥
ہرِ کا چِہنُ سوئیِ ہرِ جن کا ہرِ آپے جن مہِ آپُ رکھاںتِ ॥
دھنُ دھنّنُ گُروُ نانکُ سمدرسیِ جِنِ نِنّدا اُستتِ تریِ تراںتِ ॥੪॥੫॥
لفطی معنی:
ہیئرے ۔ دل میں ۔ بھلے بھل بھانت۔ سو بار قربان (1) رام رس کھانت۔ الہٰی لطفت لیتے ہیں۔ رہاؤ ۔ بھرانت ۔ بھرم۔ وہم و گمان۔ بھٹکن۔ ہنسلا۔ ہسن۔ ہونمے تات۔ خود کی جلن (2) کیسٹی ۔ جھگرا لو۔ پاکھنڈ۔ کپٹ کمانت ۔جھگڑے ۔ دہوکے کرتے ہیں۔ آپ بیج۔ آپے ہی کھانت۔ مراد اپنا کیا آپے ہی پاتے ہیں (3) جہن ۔ نشانی ۔ ہر جن خادم خدا۔ سنت ۔ بھگت۔ آپ رکھانت۔ اپنا اپ رکھتا ہے ۔ سمدرسی ۔ سب کو ایک نظر سے دیکھنے والا۔ نند ۔ بد گوئی۔ اسنت۔ ترعیف ۔ تری ترانت۔ پار کر لئی
ترجمہ:
اے عالموں با عقل با شعورانسانوں روز و شب خدا کی عبادت کرؤ۔ ان کی خواہشات کی بھوک مٹ جاتی ہے ۔ جو سبق مرشد سے خدا کا لطف اٹھاتے ہیں ۔ رہاؤ۔ جنکے دل میں سچا مرشد بس جاتا ہے وہ نیک انسان اور فرشتہ سیرت محبوب خدا اور الہٰی عاشق ہو جاتے ہیں۔ انکے دیدار سے دل کھلتا ہے خوشی محسوس کرتا ہے ۔ میں ان پر قربان ہوں (1) خادمان خدا خدا رسیدہ ساتھی جنکے ملاپ سے بھٹکن دور ہو جاتی ہے ۔ جیسے ہنس دودھ اور پانی اپنی چونچ سے علیحدہ کر لیتا ہے ۔ ایسے ہی سادہو خدا رسیدہ پاکدامن مرشد اس جسم سے خودی کی آگ اور جان اور حسد نکال دیتا ہے (2) جنکے دل پیار نہیں ہے وہ جھگڑا لو پاکھنڈی ہر روز جگھڑے وہوکھے بازی کرتے ہیں انہیں کوئی کیا دے سکتا ہے وہ اپنے کئے کا خود ہی پھل کھاتے ہیں۔ مراد سزا و جزا پاتے ہیں (3) جو نشانی یا پہچان خدا کی خدا کی ہے وہی محبوب خدا کی ہے خدا اپنے محبوب میں آپ ہوتا ہے ۔ سب میں ساری مخلوقات یکساں نظر دیکھنے مرشد۔ نانک۔ قابل تعریف ہے ۔ جس نے بد گوئی اور تعریف کو عبور کر لیا ہے ۔

ملار مہلا ੪॥
اگمُ اگوچرُ نامُ ہرِ اوُتمُ ہرِ کِرپا تے جپِ لئِیا ॥
ستسنّگتِ سادھ پائیِ ۄڈبھاگیِ سنّگِ سادھوُ پارِ پئِیا ॥੧॥
میرےَ منِ اندِنُ اندُ بھئِیا ॥
گُر پرسادِ نامُ ہرِ جپِیا میرے من کا بھ٘رمُ بھءُ گئِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِن ہرِ گائِیا جِن ہرِ جپِیا تِن سنّگتِ ہرِ میلہُ کرِ مئِیا ॥
تِن کا درسُ دیکھِ سُکھُ پائِیا دُکھُ ہئُمےَ روگُ گئِیا ॥੨॥
جو اندِنُ ہِردےَ نامُ دھِیاۄہِ سبھُ جنمُ تِنا کا سپھلُ بھئِیا ॥
اوءِ آپِ ترے س٘رِسٹِ سبھ تاریِ سبھُ کُلُ بھیِ پارِ پئِیا ॥੩॥
تُدھُ آپے آپِ اُپائِیا سبھُ جگُ تُدھُ آپے ۄسِ کرِ لئِیا ॥
جن نانک کءُ پ٘ربھِ کِرپا دھاریِ بِکھُ ڈُبدا کاڈھِ لئِیا ॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
اگم اگوچر نام ہر۔ انسانی عقل و شعور سے باہر بیان سے بعید ۔الہٰی نام سچ حق وحقیقت جو صدیوی ہے ست ہے ۔ اُتم ۔ بلند عظمت۔ ست تنگ ۔ سادھ صدیوی سچی پاک صحبت پاکدامن خدا رسیدہ کی ۔ وڈ بھاگی۔ بلند قسمت سے ۔ سنگ سادہو ۔ سادہوکی صحبت سے پارپیئیا۔ کامیابی نصیب ہوئی (1) اندن ۔ ہر روز۔ انند۔ روحانی سکون۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ بھرم۔ بھؤ۔ بھٹکن اور خوف ۔ راہو۔ تن سنگت۔ انکی صحبت و قربت ۔لمیا۔ مہربانی کرکے ۔ درس ۔ دیدار ہونمے روگ۔ خود پسندی کی بیماری (2) اند ۔ ہر روز ۔ ہردے ۔ دل سے ۔ نام دھیاوے ۔ الہٰی نام میں توجہ دے ۔ جنم۔ زندگی ۔ آپ ۔ خود ۔ سر شٹ۔ عالم ۔ کل ۔ خاندان (3) تدھ ۔ تو نے ۔آپے آپ ۔ پائیا۔ اپنے آپ کو از خود پیدا کیا۔ وس۔ زیر قابو۔ دکھ دبدا۔ دنیاوی دولت کی محبت میں ڈوبتے ۔
ترجمہ:
اے دل ہر روز روحانی و ذہنی خوشی و سکون ہوا رحمت مرشد سے الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کی یاد و ریاض کی جس سے میرے دل کا وہم و گمان اور بھٹکن رفع ہوگئی ۔ رہاؤ۔ انسانی عقل و ہوش و شعور سے بلند بیان سے بعید الہٰی کرم و عنایت سے یادوریاض کی خدا رسیدہ پاکدامن سادھ کی پاک صحبت نصیب ہوئی بلند قسمت سے پاکدامن سادہو کامیابی ملتی ہے (1) جنہوں نے الہٰی حمدوچناہ کی اور خدا کی یاد وریآض کی اے خدا مہربانی کرکے انکی صحبت بخشش کر (2) جو شخص اپنے دل میں ست سچ حق وحقیقت میں دھیان لگاتے ہیں ۔ انکی زندگی کامیاب ہو جاتی ہے ۔ وہ خود کامیاب ہوتے ہیں۔ سارے عالم کو کامیاب بناتے ہیں۔ سارا خاندادن کامیاب ہو جاتا ہے (3) اے خدا تو نے از خود خود کو پیدا کیا ہے ۔سارے عالم کو تو نے اپنے زیر کر دکھا ہے ۔ اے نانک خادم نانک پر کرم و عنایت فرما مجھے دنیاوی دولت کی محبت میں ڈوبتے کو بچا لیا۔

ملار مہلا ੪॥
گُر پرسادیِ انّم٘رِتُ نہیِ پیِیا ت٘رِسنا بھوُکھ ن جائیِ ॥
منمُکھ موُڑ٘ہ٘ہ جلت اہنّکاریِ ہئُمےَ ۄِچِ دُکھُ پائیِ ॥
آۄت جات بِرتھا جنمُ گۄائِیا دُکھِ لاگےَ پچھُتائیِ ॥
جِس تے اُپجے تِسہِ ن چیتہِ دھ٘رِگُ جیِۄنھُ دھ٘رِگُ کھائیِ ॥੧॥
پ٘رانھیِ گُرمُکھِ نامُ دھِیائیِ ॥
ہرِ ہرِ ک٘رِپا کرے گُرُ میلے ہرِ ہرِ نامُ سمائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
منمُکھ جنمُ بھئِیا ہےَ بِرتھا آۄت جات لجائیِ ॥
کامِ ک٘رودھِ ڈوُبے ابھِمانیِ ہئُمےَ ۄِچِ جلِ جائیِ ॥
تِن سِدھِ ن بُدھِ بھئیِ متِ مدھِم لوبھ لہرِ دُکھُ پائیِ ॥
گُر بِہوُن مہا دُکھُ پائِیا جم پکرے بِللائیِ ॥੨॥
ہرِ کا نامُ اگوچرُ پائِیا گُرمُکھِ سہجِ سُبھائیِ ॥
نامُ نِدھانُ ۄسِیا گھٹ انّترِ رسنا ہرِ گُنھ گائیِ ॥
سدا اننّدِ رہےَ دِنُ راتیِ ایک سبدِ لِۄ لائیِ ॥
نامُ پدارتھُ سہجے پائِیا اِہ ستِگُر کیِ ۄڈِیائیِ ॥੩॥
ستِگُر تے ہرِ ہرِ منِ ۄسِیا ستِگُر کءُ سد بلِ جائیِ ॥
منُ تنُ ارپِ رکھءُ سبھُ آگےَ گُر چرنھیِ چِتُ لائیِ ॥
اپنھیِ ک٘رِپا کرہُ گُر پوُرے آپے لیَہُ مِلائیِ ॥
ہم لوہ گُر ناۄ بوہِتھا نانک پارِ لنّگھائیِ ॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
گر پر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ انمرت۔ آب حیات۔ ترسنا بھوکھ ۔ خواہشات کی بھوک۔ منمکھ ۔ خودی پسند۔ موڑھ ۔ جاہل۔ جلت۔ اہنکاری ۔ غرور میں جلتا ہے ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ آوت جات۔ آواگون ۔ تناسخ ۔ اپجے ۔ پیدا ہوئے ۔ دھرگ۔ جیون لعنت ہے زندگی ۔ دھرگ کھائی ۔ کھانا بھی لعنت ہے (1) پرانی ۔ اے انسسان ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ نام دھیائی ۔ نام میں توجہ دو۔ نام سمائی۔ نام میں محو ومجذوب ۔ رہاؤ ۔ منمکھ ۔ مرید من برتھا۔ بیکار۔ آوت جات لجائی ۔ تناسخ میں پڑ کر شر مسار ہوتے ہیں۔ کام شہوت۔ کرودھ ۔ غصے ۔ ابھیمانی ۔ غرور ۔ تگبر ۔ سدھ ۔ کامیابی ۔ پدھ ۔ عقل۔ سمجھ ۔ مت ۔ سمجھ ۔ مدھم کمزور۔ لوبھ ۔ لالچ۔ گربہون ۔ مرشد کے بگیر ۔ بللائی ۔ آہ وذاری (2) اگوچر۔ بیان سے بعید۔ سہج سبھائے روحانی سکون اور پیار سے ۔ نام ندھان ۔ نام کاخزانہ ۔ گھٹ انتر۔ دل میں۔ رسنا۔ زبان۔ سبد لو۔ کلام سے محبت ۔ نام پدارتھ ۔ نام جو ایک نعمت ہے ۔ سہجے ۔ بغیر کوشش ۔ وڈیائی ۔ عظمت (3) بل قربان ۔ ارپ ۔ بھیٹ ۔ لوہ ۔ لوہا ۔ ناو۔ کشتی ۔بوہتھا۔ جہاز۔
ترجمہ:
اے انسان مرید مرشد ہوکر الہٰی نام جو ست ہے اس میں دھیان لگا جس پر خدا مہربان ہوتا ہے اسے مرشد ملاتا ہے وہ الہٰی نام میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے ۔ رہاؤ۔ جبتک رحمت مرشد سے آب حیات جو انسانی زندگی کو روحانی واخلاقی طور پاک بناتا ہے خواہات اور بھوک نہیں مٹی مرید من جاہل غرور اور تکبر میں جلتا رہتا ہے اور عذاب پاتا ہے اور آواگون اور پس و بیش میں زندگی ضائع کرلیتا ہے ۔ عذاب آنے پر پچھتاتا ہے ۔ جس سے پیدا ہوا ہے اسے یاد نہیں کرتا لہذا ایسی زندگی اور خورد نوش ایک لعنت ہے (1) مرید من انسانوں کی زندگی بیکار چلی جاتی ہے تناسخ میں پڑکر شرمسار ہوتا ہے ۔ شہوت ۔ غصہ ۔ خودی اور تکبر اور حسد میں جلتے رہتے ہیں نہ انہیں انسانی زندگی میں کامیابی حاصل ہوتی ہے نہ عقل و ہوش اور کم فہم اور لالچ میں عذاب پاتے ہیں۔ مرشد کا مرید ہوئے بغیر بھاری عذاب پاتے ہیں موت آنے پر آہ وزاری کرتے ہیں (2) الہٰی نام جس کے متعلق انسان عقل و ہوش اور سوچ سے بلند تر ہے مرشد کے وسلے سے ستیاب ہوا۔ اس انسانی کے دلمیں نام کا خزانہ بس جاتا ہے وہ زبان سے خدا کی حمدوثناہ کرتا ہے کلام میں محو روز و شب روحانی وذہنی سکون پاتا ہے ۔ الہٰی نام کینعمت قدرتی طور پر آسانی سے نصیب ہوئی یہی سچے مرشد کی عطمت ہے (3) سچے مرشد کے ذریعے وسیلے سے خدا دل میں بسا اسے سچے مرشد پر قربان ہوں اپنا دل وجان مرشد اسے بھینٹ کرکے (اس میں ) اپنے آپ کو خدمت میں محو ومجذوب رکھتا ہون ۔ اے کامل مرشد اپنی کرم و عنایت سے مجھے اپنے ساتھ ملائے رکھو ہم ایک لوہے کی مانند ہیں اور مرشد کشتی یا جہاز اے نانک۔ جو انسان کو زندگی میں کامیاب بناتا ہے ۔

ملار مہلا ੪ پڑتال گھرُ ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ جن بولت س٘ریِرام ناما مِلِ سادھسنّگتِ ہرِ تور ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ دھنُ بنجہُ ہرِ دھنُ سنّچہُ جِسُ لاگت ہےَ نہیِ چور ॥੧॥
چات٘رِک مور بولت دِنُ راتیِ سُنِ گھنِہر کیِ گھور ॥੨॥
جو بولت ہےَ م٘رِگ میِن پنّکھیروُ سُ بِنُ ہرِ جاپت ہےَ نہیِ ہور ॥੩॥
نانک جن ہرِ کیِرتِ گائیِ چھوُٹِ گئِئو جم کا سبھ سور ॥੪॥੧॥੮॥
لفظی معنی:
ہرجن۔ خادمانخدا ۔ رام ناما۔خدا کا نام۔ سادھ سنگت ۔ پاکدامنوں کی محبت و قربت۔ تور ۔ تیری ۔ رہاؤ۔ ونہو۔ خرید وفروخت ۔ ہردھن۔ سنچہو۔ الہٰی دولت جمع کرؤ۔ (1) مرگ ۔ مویشی چاترک۔ پپیہا۔ گھنہر کی گھور ۔ بادل کی گرج (2) مین ۔ مچھلی بیفکرو۔ پرندے ۔ پرواز کر نیوالے ۔ بن ہر ۔ بغیر خدا۔ جاپت۔ دکھائی ۔ دیتا ۔ ہور۔ دوسر (3) کرت ۔ صفت ۔صلاح حجم کا سور۔ موت کا شورو غل۔
ترجمہ:
اے خدا تیرے خدمتگار تیری پاک صحبت و قربت میں تیرانام ست سچ حق وحقیقت کی یاد وریاض کرتے ہیں ۔ رہاؤ۔ ۔ اے انسانوں الہٰی دولت کی خریر و فروخت کرو اور الہٰی دولت اکھٹی کرؤ اسے جو چرا نہیں سکتا ۔ (1) پپیہااور موت روز وشب بادلوں کی گرج سنکر بولتے ہین۔ (2) مویشی مچھلی پرندے بغیر خدا کسی دوسرے کی برکت سے نہیں بولتے (3) اے نانک۔ جن خادمان خدا نے الہٰی حمدوثناہ کی اسکا موت کا شورو غلم مغ گیا۔

ملار مہلا ੪॥
رام رام بولِ بولِ کھوجتے بڈبھاگیِ ॥
ہرِ کا پنّتھُ کوئوُ بتاۄےَ ہءُ تا کےَ پاءِ لاگیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ ہمارو میِتُ سکھائیِ ہم ہرِ سِءُ پ٘ریِتِ لاگیِ ॥
ہرِ ہم گاۄہِ ہرِ ہم بولہِ ائُرُ دُتیِیا پ٘ریِتِ ہم تِیاگیِ ॥੧॥
منموہن مورو پ٘ریِتم رامُ ہرِ پرماننّدُ بیَراگیِ ॥
ہرِ دیکھے جیِۄت ہےَ نانکُ اِک نِمکھ پلو مُکھِ لاگیِ ॥੨॥੨॥੯॥੯॥੧੩॥੯॥੩੧॥
لفظی معنی:
کھوجتے ۔ تلاش کرتے ۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت۔ پنتھ۔ راستہ ۔ طریقہ۔ پائے ۔ پاؤں۔ ست۔ دوست۔ سکھائی ۔ پریت۔پیار۔ گیاگی ۔ چھوڑی (1) منموہن۔ دل کو اپنی محبت کی فرفت میں لینے والا۔ پر مانند۔ بھاری سکون و خوشی ذہنی بیراگی ۔ دنیاوی دولت سے بے نیاز ۔ جیوت ۔ زندگی ۔ نمکھ ۔ آنکھ جھپکنے کے عرصے کے لئے اپلے ۔ تھوڑے سے وقفے کے لئے ۔
اے انسانوں خدا خدا کہو ۔ بلند قسمت ہیں وہ جنکو ہے جستجو اسکی ۔ خدا کا راہ بتائے پاؤں پڑوں اسکے ۔ رہاؤ۔ خدا ہمارا ساتھی ۔ اور مددگار ہے ۔میرا اسے پریم پیار ہو گیا ہے ۔ میں خدا کی حمدو ثناہ کرتا ہوں اسی کے نام ست سچ حق وحقیقت کی یاد وریاض کرتا ہوں۔ اور دوسرے تیرے کا پیار چھوڑ دیا ہے (1) سب کے دل کو اپنی محبت کی فرفت میں لے لینے والا خدا میرا پیاراہے ۔ وہ مکمل روحانی و ذہنی سکون کا مالک ہے ۔ اور دنیاوی دولت کے تاثرات سے بری اور طارق ہے ۔ الہٰی دیدار میں ہی ہے زندگی اے نانک ایک آنکھ جھپکنے کے عرصے میں اسکے دیدار اے اے نانک روحانی واخلاقی زندگی میسر ہوتی ہے ۔

راگُ ملار مہلا ੫ چئُپدے گھرُ ੧

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
کِیا توُ سوچہِ کِیا توُ چِتۄہِ کِیا توُنّ کرہِ اُپاۓ ॥
تا کءُ کہہُ پرۄاہ کاہوُ کیِ جِہ گوپال سہاۓ ॥੧॥
برسےَ میگھُ سکھیِ گھرِ پاہُن آۓ ॥
موہِ دیِن ک٘رِپا نِدھِ ٹھاکُر نۄ نِدھِ نامِ سماۓ ॥੧॥ رہاءُ ॥
انِک پ٘رکار بھوجن بہُ کیِۓ بہُ بِنّجن مِسٹاۓ ॥
کریِ پاکسال سوچ پۄِت٘را ہُنھِ لاۄہُ بھوگُ ہرِ راۓ ॥੨॥
دُسٹ بِدارے ساجن رہسے اِہِ منّدِر گھر اپناۓ ॥
جءُ گ٘رِہِ لالُ رنّگیِئو آئِیا تءُ مےَ سبھِ سُکھ پاۓ ॥੩॥
سنّت سبھا اوٹ گُر پوُرے دھُرِ مستکِ لیکھُ لِکھاۓ ॥
جن نانک کنّتُ رنّگیِلا پائِیا پھِرِ دوُکھُ ن لاگےَ آۓ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
سودھیہہ۔ درست کرتا ہے ۔ چتو یہہ۔ دلمیں سوچتا ہے ۔ اپائے ۔ کوشش۔ پرواہ۔ محتاجی۔ گوپال سہائے ۔ خدا مددگار ہو جس کا (1) برسے میگھ ۔ بادل برسے ۔ پابن مہان (موہ ۔ دین ) سکھی ۔ سہیلی ۔ موہے دین ۔ میں غریب عاجز۔ کر پاندھ۔ مہربانی کے خزانے ۔ ٹھاکر۔ مالک ۔ نوندھ ۔ نوخزانے ۔ نام سمائے ۔ الہٰی نام ست ۔ سچ ۔ حق وحقیقت میں محو ومجذوب ۔رہاو۔ انک پرکار۔ بیشمار قسم کے بھوجن۔ کھانے ۔ بہو۔ بنجن۔ بہت سے پر لطف ۔ مسٹائے ۔ پاکساں ۔ باورچی ۔ سوچ۔ پاک ۔پوتر۔ پاک۔ بھوگ۔ (2) ڈسٹ بدارے ۔ بد قماش ۔ بدارے ختم کیے ۔ ساجن۔ رہیے ۔ دوست خوش ہوئے ۔ اپنائے ۔ اپنے بنائے ۔ گریہہ۔ گھر ۔ مراد دل ۔ رنگیؤ ۔ رنگیلا۔ خوسباش (3) ۔ سنت سبھا۔ صحبت و قربت پاکدامناں ۔ اوٹ گر پورے ۔ کامل مرشد کا آسرا۔ دھر۔ خدا کی طرف سے ۔ مستک ۔ پیشانی ۔ لیکھ ۔ تحریر ۔ کنت ۔ خاوند۔ خدا۔
ترجمہ:
اے دوست بادل برسا گھر میں مہان آئے مراد دل کو تسکین محسوس ہوئی خدا دل میں بسا۔ مجھ عاجز کو اے خدا تو رحمد الرحیم ہے مجھے اپنے نام ست سچ حق و حقیقت میں مشغول محظوظ و مجذوب رکھ جو میرے لے نو خزانے ہے (1) ۔ رہاؤ۔ اے انسان تو کیا سوچتا ہے تیرے دل میں کیا خیال ہے اور کونسی کوشش کرتا ہے ۔ جسکا مددگار ہو خود خدا اسے کونسی محتاجی کس بات کی رہا جاتی ہے (1) بیشمار قسموں کے لذیذ میٹھے اچھی پاک باورچی بنائی اب از راہ کرم وعنایت اسے قبول فرماؤ۔ مراد اب میرا ذہن پاک ہے آپ کی رہائش کے قابل ہہے آییئے اور اس میں رہائش اختیار کیجئے ۔ (2) عیب دور ہوئے اچھایاں اور نیکیاں لیں اسے جائے رہائش اختیار کی جب سے خدا دل میں بسا ہے تو اس وقت سے ہر طرح کے آرام و آسائش حاصل ہوگئے ہیں (3) جسکی تقدیر میں پاک صحبت اور کامل مرشد کا ملاپ اسکی پیشانی پر تحریر ہو اسے الہٰی وصل دیدار و ملاپ حاصل ہوجاتا ہے ۔ اے نانک پھر اسے کو عذاب ایذا نہیں پہنچاتا ۔

ملار مہلا ੫॥
کھیِر ادھارِ بارِکُ جب ہوتا بِنُ کھیِرےَ رہنُ ن جائیِ ॥
سارِ سم٘ہ٘ہالِ ماتا مُکھِ نیِرےَ تب اوہُ ت٘رِپتِ اگھائیِ ॥੧॥
ہم بارِک پِتا پ٘ربھُ داتا ॥
بھوُلہِ بارِک انِک لکھ بریِیا ان ٹھئُر ناہیِ جہ جاتا ॥੧॥ رہاءُ ॥
چنّچل متِ بارِک بپُرے کیِ سرپ اگنِ کر میلےَ ॥
ماتا پِتا کنّٹھِ لاءِ راکھےَ اند سہجِ تب کھیلےَ ॥੨॥
جِس کا پِتا توُ ہےَ میرے سُیامیِ تِسُ بارِک بھوُکھ کیَسیِ ॥
نۄ نِدھِ نامُ نِدھانُ گ٘رِہِ تیرےَ منِ باںچھےَ سو لیَسیِ ॥੩॥
پِتا ک٘رِپالِ آگِیا اِہ دیِنیِ بارِکُ مُکھِ ماںگےَ سو دینا ॥
نانک بارِکُ درسُ پ٘ربھ چاہےَ موہِ ہ٘رِدےَ بسہِ نِت چرنا ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
کھیر۔ ادھار۔ دودھ کے آسرے ۔ بارک۔ بچہ۔ سار۔ خبر گیری ۔ سمال۔ سنبھال ۔ مکھ نیرئے ۔ منہ میں ڈالتی ہے۔ ترپت اگھائی ۔ تب اسکو تسکین حاصل ہوتی ہے (1) بارک بچے ۔ پتا ۔ باپ۔ پربھ ۔ خدا۔ داتا۔ دینے والا۔ بھولیہہ۔ بارک گمراہ بچے ۔ انک لکھ ہریا۔ بیشمار لاکھوں بار۔ ھور ۔ ٹھکانہ ۔رہاؤ۔ چنچل مت۔ چلتی پھرتی عقل۔ بپرے ۔ بیچارے ۔ سرپ۔ سانپ۔ اگن ۔ آگ۔ کر۔ہاتھ۔ کنٹھ ۔ گلے ۔ انند۔ پر سکون خوشی (2 ) نو ندھ ۔ نوخزانے ۔ نام الہٰٰ نام۔س ت سچ حق وحقیقت ۔ من بانچھے ۔ جو دل چاہے (3) کرپال۔ مہربان۔ آگیا۔ اجازت۔ بارک درس۔ پربھ چاہے ۔ بچہ دیدار خدا چاہتاہے ۔
ترجمہ:
اے انسانوں خدا داتارباپ ہے اور ہم اسکے بچے ہیں۔ بچہ لاکھوں بار بولتا ہے ۔ مگر انکے لئے اور کوئی ٹھکانہ نہیں جہاں جا سکے ۔ رہاؤ جب بچہ صرد دودھ کے سہارے ہوتا ہے تو دودھ کے بغیر رہ نہیں سکتا تب ماتا اسکی خبر گیری کرتی ے منہ میں دودھ دیتی ہے تب اسکی تسلی ہوتی ہے تسکین پاتا ہے (1) بچہ بچارا کم عقل ہوتا ہے سانپ اور آگ میں ہاتھ ڈالتا ہے ۔ جبکہ ماں باپ گلے لگا کر رکھتے ہیں تب وہ ہنسی خوشی سکون سے کھیلتا ہے (2) اے خدا جسکا تو باپ ہو میرے آقا تو اس بچے کو کونسی بھوک رہ جاتی ہے ۔ اے خدا تیرے گھر دنیا کے نو خزانے ہیں اور نام کا خزانہ ہے ۔ جو چاہتا ہے لیتا ہے (3) رحمان الرحیم خدا یہ حکم جاری کیا ہے جو دل چاہے سو لیوے (3) رحمان الرحیم خدا نے یہ اجازت دے رکھی ہے کہ بچہ جو مانگتا ہے وہی اسے دینا ہے ۔ اے خدا تیرا بچہ نانک تیرا دیدار چاتا ہے اور تو میرے دل میں بسا رہ

ملار مہلا ੫॥
سگل بِدھیِ جُرِ آہرُ کرِیا تجِئو سگل انّدیسا ॥
کارجُ سگل ارنّبھِئو گھر کا ٹھاکُر کا بھاروسا ॥੧॥
سُنیِئےَ باجےَ باج سُہاۄیِ ॥
بھورُ بھئِیا مےَ پ٘رِء مُکھ پیکھے گ٘رِہِ منّگل سُہلاۄیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
منوُیا لاءِ سۄارے تھاناں پوُچھءُ سنّتا جاۓ ॥
کھوجت کھوجت مےَ پاہُن مِلِئو بھگتِ کرءُ نِۄِ پاۓ ॥੨॥
جب پ٘رِء آءِ بسے گ٘رِہِ آسنِ تب ہم منّگلُ گائِیا ॥
میِت ساجن میرے بھۓ سُہیلے پ٘ربھُ پوُرا گُروُ مِلائِیا ॥੩॥
سکھیِ سہیلیِ بھۓ اننّدا گُرِ کارج ہمرے پوُرے ॥
کہُ نانک ۄرُ مِلِیا سُکھداتا چھوڈِ ن جائیِ دوُرے ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
سگل بدھی ۔ سارے طریقوں سے ۔ جر ۔ اختیار کرکے ۔ آہر۔ کوشش۔ اندیسے ۔ فکر وخوف۔ آرنیھیؤ۔ شروع کیا۔ ٹھاکر کا بھاروسا۔ مالک کے اعتبار یا یقین پر (1) سنیئے باجے باج سہاوی ۔ بڑھیا۔ آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ بھؤ ربھیا۔ سورج طلوع ہوا۔ گریہہ۔ گھر ۔ ذہن۔ قلب۔ دل۔ منگل۔ خوشی۔ سہلاوی۔ پرسکون۔ رہاؤ۔ منوآ۔ دل سے۔ سوارے تھاناں۔ مقام درست کییے ۔ پائن ۔ مہان ۔ نو پائے ۔ پاؤں پڑھکر۔ بھگت۔ خدمت و عبادت (2) پریہ۔ پیارے ۔ گریہہ آسن۔ گھر ٹھکانے ۔ ذہن نشین ۔منگل۔ خوشی ۔ سہیلے ۔ سکھالے (3) در ۔ خاوند۔ مالک ۔ خدا۔
ترجمہ:
روحانی سنگیت سنائی دینے لگا جب علم کا سورج طلوع ہوا اور پیارے کا دیار کیا میرا دل خوش ہوا سکون پائیا۔ رہاؤ۔ سارے طور طریقے استعمال کیے کوشش کی سارے خوف و فکر مٹائے ۔ سارے کاموں کا آغاز کیا گھر کے مالک کے بھروسے پر۔ روحانی و اخلاقی زندگی بہتر بنانے کے لئے (1) ڈلی غور وخوض سے تمام ٹھکانے درست کئے ہیں مراد تمام اعضآئے جسمانی درست راہ اختیار کر لیا ہے اب محبوبان خدا و عاشقان الہٰی سے صلاح مشورہ رکتا ہوں اخر جستجو کرتے کرتے ملاپ و وصل نصیب ہوا اب خر و مدنی و عاجزی سے خدمت و عبادت کرتا ہوں جب سے خدا دل میں بس گیا ہے تب سے حمدوثناہ کر رہا ہوں۔ میرے دوست اب راہ راست پر آگئے ہیں مراد اعضائے احساسات جسمانی اور خدا نے کامل مرشد سے ملا دیا ہے (3) میرے ساتھی دوست پر سکون اور خوش ہوگئے مرشد نے ہمارے تمام کام پورے کر دیئے ۔ اے نانک بتادے کہ اب سارے آرام و آسائش دینے والا کہیں چھوڑ کر دور نہیں جاتا۔

ملار مہلا ੫॥
راج تے کیِٹ کیِٹ تے سُرپتِ کرِ دوکھ جٹھر کءُ بھرتے ॥
ک٘رِپا نِدھِ چھوڈِ آن کءُ پوُجہِ آتم گھاتیِ ہرتے ॥੧॥
ہرِ بِسرت تے دُکھِ دُکھِ مرتے ॥
انِک بار بھ٘رمہِ بہُ جونیِ ٹیک ن کاہوُ دھرتے ॥੧॥ رہاءُ ॥
تِیاگِ سُیامیِ آن کءُ چِتۄت موُڑ مُگدھ کھل کھر تے ॥
کاگر ناۄ لنّگھہِ کت ساگرُ ب٘رِتھا کتھت ہم ترتے ॥੨॥
سِۄ بِرنّچِ اسُر سُر جیتے کال اگنِ مہِ جرتے ॥
نانک سرنِ چرن کملن کیِ تُم٘ہ٘ہ ن ڈارہُ پ٘ربھ کرتے ॥੩॥੪॥
لفظی معنی:
راج ۔ راجے ۔ کیٹ ۔کیڑے ۔ سرپت۔ فرشتوں کے مالک ۔ بادشاہ۔ دوکھ ۔ عیب۔ جٹھر ۔پیٹ۔ کرپا ندھ ۔ رحمان الرحی۔ آن ۔ دوسرے ۔ آتم گھاتی ۔ خود کش ۔ ہرتے ۔ چور (1) بسرت ۔ بھول کر ۔ دکھ دکھ ۔ عذاب پاکر۔ انک بار۔ بیشمار دفعہ ۔ بھر میہہ ۔ بھتکا ہے ۔ ٹیک ۔ آسرا ۔ رہاؤ۔ تیاگ سوآمی ۔ مالک کو چھوڑ کر ۔ چتوت دل میں بستا ہے ۔ موڑھ ۔ بیوقوف ۔ مگدھ ۔ جاہل۔ کھل۔ جاہل۔ خر ۔ گدھا ۔ کاگر۔ کاغذ ۔ ناو ۔ کشتی ۔ کت ک۔ ساگر ۔ سمندر۔ برتھا۔ بیفائدہ ۔ (2) سو۔ شوجی ۔ برنچ۔ برہام۔ اسر ۔ دیو۔ سر ۔ فرشتے ۔ جیتے ۔ جتنے کال۔ گن۔ میہہ۔ جرتے ۔ موت کی آگ میں جلتے ہیں۔ سرن ۔ پناہ۔ نہ ڈارہو۔ دور نہ کرہو۔
ترجمہ:
خدا کو بھال کر انسان روحانی و اخلاقی موت مرتا ہے بیشمار بار بہرت سے جنموں اور زندگیوں بھٹک بھٹکتا رہتا ہے ۔ کہین آسرا نہیں ملتا ۔ رہاؤ۔ راجہ سے لیکر کیڑوں کڑوں سے فرشتوں کے بادشاہ تک عیب کرکے تناسخ میں پڑے رہتے ہیں۔ جو شخص الرحمن الرحیم کو چھوڑ کر کسی دوسرے کی پرستش کرتے ہیں وہ خدا کے چور ہیں اور خود کش اور ضمیر کے قاتل ہین (1) جو مالک عالم کو چھوڑ کر کسی دوسرے کو دلمیں بساتے ہیں وہ بیوقوف جاہل اور گدھے جیسے ہیں۔ کاغذ کی کشتی کب سمند رکو عبور کر سکتی ہے ۔ وہ بیفائدہ کہتے ہیں کہ ہم عبور کر رہے ہیں (2) شوجی ۔ برہما۔ دیو۔ فرشتے جتنے بھی ہے روحانی موت کی آگ میں جلتے ہیں۔ اے نانک۔ الہٰی پناہ نہ چھوڑو ۔

راگُ ملار مہلا ੫ دُپدے گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
پ٘ربھ میرے اوءِ بیَراگیِ تِیاگیِ ॥
ہءُ اِکُ کھِنُ تِسُ بِنُ رہِ ن سکءُ پ٘ریِتِ ہماریِ لاگیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اُن کےَ سنّگِ موہِ پ٘ربھُ چِتِ آۄےَ سنّت پ٘رسادِ موہِ جاگیِ ॥
سُنِ اُپدیسُ بھۓ من نِرمل گُن گاۓ رنّگِ راںگیِ ॥੧॥
اِہُ منُ دےءِ کیِۓ سنّت میِتا ک٘رِپال بھۓ بڈبھاگیِ ॥
مہا سُکھُ پائِیا برنِ ن ساکءُ رینُ نانک جن پاگیِ ॥੨॥੧॥੫॥
لفظی معنی:
بیراگی ۔ پریمی۔ تیاگی طارق۔ جنہوں نے دولت کی محبت ترگ کردی ۔ پرہیر گار۔ پریت۔ پیار ۔ رہاؤ۔ سنت پرساد۔ محبوب خدا کی رحمت سے ۔ جاگی ۔ ۔ بیداری ہوئی۔ اپدیس ۔ واعظ نصیبت سبق۔ نرمل۔ پاک۔ رنگ۔ پریم۔ پیار۔ رانگی ۔ متاثر ہوکر (1) سنت میتا۔ سنت دوست۔ برن۔ بیان۔ رین۔دہول۔ پاگی ۔ پاؤں کی۔
ترجمہ:
اے میرے خدا جنکو عشق خدا ہوتا ہے وہ دنیاوی دولت کی محبت ترکت دیتے ہیں میں انکے بغیر تھوڑے سے عرصے کے لئے بھی رہ نہیں سکتا میرا ان سے پیار ہو گیا ہے ۔ رہاؤ۔ ان کی صحبت سے خدا کی یاد دل میں بستی ہے ۔ سنت کی رحمت و عنایت سے میں بیدار ہوا ہوں ۔ انکے واعظ و سبق سے میرا دل پاک ہوگیا ہے ۔ الہٰی محبت سے متاثر ہوکر حمدوچناہ کیجاتی ہے (1) میں نے اس دل کے عوض سنت کو دوست بنائیا ہے وہ بلند قسمتپر مہربان ہو جاتے ہیں۔ مجھے اتنا بھاری آڑام و آسائش و سکون ملا ہے جو بیان نہیں ہو سکتا ۔ اے نانک۔ خادمان خدا کی دہول ہمیشہ مانگتا ہوں۔

ملار مہلا ੫॥
مائیِ موہِ پ٘ریِتمُ دیہُ مِلائیِ ॥
سگل سہیلیِ سُکھ بھرِ سوُتیِ جِہ گھرِ لالُ بسائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
موہِ اۄگن پ٘ربھُ سدا دئِیالا موہِ نِرگُنِ کِیا چتُرائیِ ॥
کرءُ برابرِ جو پ٘رِء سنّگِ راتیِ اِہ ہئُمےَ کیِ ڈھیِٹھائیِ ॥੧॥
بھئیِ نِمانھیِ سرنِ اِک تاکیِ گُر ستِگُر پُرکھ سُکھدائیِ ॥
ایک نِمکھ مہِ میرا سبھُ دُکھُ کاٹِیا نانک سُکھِ ریَنِ بِہائیِ ॥੨॥੨॥੬॥
لفظی معنی:
پریتم پیارے ۔ سگل سہلی۔ سارے ساتھی۔ لالبسائی ۔ خدا بستا ہے ۔ جیہہ گھر ۔ جس کے دل میں ۔ رہاؤ۔ اوگن ۔ اوصاف ۔ دیالا۔ مہربان۔ نرگن۔ بلا گن ۔ چترائی ۔ دانشمندی ۔ برابر ۔ مقابلہ ۔ پر یہ سنگ راتی ۔ ۔ جو پیارے میں محو ومجذو ہیں۔ ہونمے کی ڈیتھائی۔ خودی کی بے حیائی ۔ نمانی ۔ عاجز۔ لاچار۔ بیچارگی ۔ ستگر پرکھ۔ سچا مرشد۔ سکھدائی۔ سکھ دینے والا۔ نمکھ ۔ آنکھ۔ جھپکنے کے عرصے میں۔ سکھ رین بہائی۔ ساری رات ارام و آسائش میں گذری ۔
ترجمہ:
اے ماں مجھے میرے پیار سے ملادو۔ میرے تمام ساتھی جن کے دل میں خدا بستا ہے وہ روحانی وذہنی سکون میں آرام و آسائش سے زندگی بسر کرتے ہیں ۔رہاؤ۔ میں بے اوصاف ہوں جبکہ خدا رحمن الرحیم ہے ۔میری بے اوصاف کی کونیس دانشمندی ہے اور مقابلہ ان کا کرتی ہوں ۔ اپنے پیارے میں محو ومجذوب ہیں(1) عاجزو لاچار و بیچارگی کی حالت میں ایک سچے مرشد جو آرام و آسائش پہنچانے والا ہے کا سایہ و پناہ لی ہے ۔ جس نے آنکھ جھپکنے کے عرصے میں میرے تمام عذاب و مصائب مٹادیئے ۔ اے نانک اب میری عمر آرام و آسائش میں گذر رہی ہے ۔

ملار مہلا ੫॥
برسُ میگھ جیِ تِلُ بِلمُ ن لاءُ ॥
برسُ پِیارے منہِ سدھارے ہوءِ اندُ سدا منِ چاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہم تیریِ دھر سُیامیِیا میرے توُ کِءُ منہُ بِسارے ॥
اِست٘ریِ روُپ چیریِ کیِ نِیائیِ سوبھ نہیِ بِنُ بھرتارے ॥੧॥
بِنءُ سُنِئو جب ٹھاکُر میرےَ بیگِ آئِئو کِرپا دھارے ॥
کہُ نانک میرو بنِئو سُہاگو پتِ سوبھا بھلے اچارے ॥੨॥੩॥੭॥
لفظی معنی:
برس ۔ میگھ ۔ اے بادل برس۔ تل بلم۔ تھوڑی سی بھی دیر ۔ منہ سدھارے ۔ دل کے آسرے ۔ انند۔ سکون ۔ چاؤ۔ خوشی ۔ رہاؤ۔ استری روپ ۔ عورت کی شکل چیری کی نائیں۔ خادمہ کی شکل وصورت ۔ مانند۔ بھرتارے ۔ خاوند۔ سوبھ ۔ شہرت۔ اچھی (1) بنؤ ۔ عرض۔ گذارش ۔ ٹھاکر میرے ۔ میرے آقا۔ بیگ ۔ جلدی ۔ کرپا دھارے ۔ مہربانی کرکے ۔ سوہاگو۔ خوش قسمتی ۔ پت ۔ عزت۔ سوبھا۔ شہرت ۔ بھلے ۔ اچارے ۔ خوش اخلاق ۔
ترجمہ:
اے بادل برس ویری نہ کر۔ اے میرے دل کے سہارے برس اسسے میرے دل کو سکون اور ہمیشہ خوشی حاصل ہوتی ہے ۔ رہاؤ۔ اے میرے آقا مجھے یترا ۔ آسرا ہے مجھے اپنے دل سے نہ بھال میں ایک عورت کی مانند اور خادمہ کی طرف ہوں جسے عورت خاوند کے بغیر اور خادمہ مالک کے بغیر اچھے نہیں لگتے ۔(1) جب مریے آقا کدا نے میری عرض و گذارش سنی تو کرم و عنایت سے جلد ہی آگیا۔ اےنانک بتادے اب میں شہرت یافتہ ہوا باعزت با شعرت اور نیک چلن خوش اخلاق ہو گیا۔

ملار مہلا ੫॥
پ٘ریِتم ساچا نامُ دھِیاءِ ॥
دوُکھ درد بِنسےَ بھۄ ساگرُ گُر کیِ موُرتِ رِدےَ بساءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دُسمن ہتے دوکھیِ سبھ ۄِیاپے ہرِ سرنھائیِ آئِیا ॥
راکھنہارےَ ہاتھ دے راکھِئو نامُ پدارتھُ پائِیا ॥੧॥
کرِ کِرپا کِلۄِکھ سبھِ کاٹے نامُ نِرملُ منِ دیِیا ॥
گُنھ نِدھانُ نانک منِ ۄسِیا باہُڑِ دوُکھ ن تھیِیا ॥੨॥੪॥੮॥
لفظی معنی:
پریتم ۔ پیارا۔ ساچا۔ صدیوی سچا ۔ نام۔ ست ۔ سچ حق وحقیقت ۔ دھایئے ۔ دھیان لگائے ۔ دکھ درد۔ عذاب و مصائب ۔ ونسے ۔ مٹے ۔ بھو ساگر۔ خوفناک۔ سمندر۔ گر کی مورت۔ مرشد کا سبق ۔ ردے بسائے ۔ ذہن نشین کرے ۔ رہاؤ۔ دشمن یتے ۔ ہتیا ہوئی۔ مارے گئے ۔ دوکھی ۔ حاصد۔ حسد کرنیوالے ۔ ویایے ۔ مصیبت زدہ ہوئے ۔ راکھنہارے ۔ حفاظت کی توفیق رکھنے والے ۔ نام پدارتھ ۔ نام کی نعمت (1) کل وکھ ۔ گناہ ۔ نام نرمل۔ پاکنام۔ گن ندھان۔ اوصاف کا خزانہ ۔ بہوڑ۔ دوبارہ۔ دوکھ نہ تھیا۔ عذاب نہ ہوا۔
ترجمہ:
پیارے صدیوی سچے خدا کا نام ست سچ حق وحقیقت میں دھیان لگائیا کرؤ۔ عذاب و مصائب جو اس زندگی کے خوفناک سمندر میں ہوتے ہیں مٹ جاتے ہیں۔ سبق مرشد دل میں بسانے اور عمل پیرا ہونے سے ۔ رہاؤ۔ دشمن مٹ جاتے ہیں مرجاتے ہیں حاسد حسد میں سلگتے رہتے ہیں جو زیر سایہ و پناہ الہٰی آتا ہے حفاظت کی توفیق رکھنے والا خدا ہمیشہ اپنی امداد سے حفاظت کرتا ہے اس نے الہٰی نام کی نعمت حاصل کی ہوتی ہے (1) خدا اپنی کرم و عنایت سے اسکے تمام گناہ رفع کر دیتا ہے اور پاک نام دل میں بسا دیتا ہے ۔ اے نانک اب اوصاف کا خزانہ خدا دل میں بس گیا دوبارہ عذاب اور مصیب نہیں آتی ۔

ملار مہلا ੫॥
پ٘ربھ میرے پ٘ریِتم پ٘ران پِیارے ॥
پ٘ریم بھگتِ اپنو نامُ دیِجےَ دئِیال انُگ٘رہُ دھارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
سِمرءُ چرن تُہارے پ٘ریِتم رِدےَ تُہاریِ آسا ॥
سنّت جنا پہِ کرءُ بینتیِ منِ درسن کیِ پِیاسا ॥੧॥
بِچھُرت مرنُ جیِۄنُ ہرِ مِلتے جن کءُ درسنُ دیِجےَ ॥
نام ادھارُ جیِۄن دھنُ نانک پ٘ربھ میرے کِرپا کیِجےَ ॥੨॥੫॥੯॥
لفظی معنی:
پرتم۔ پیارے ۔ پران ۔ زندگی ۔ نگریہہ ۔ کرم و عنایت ۔ رہاؤ۔ سمریؤ۔ یادوریاض ۔ ردے ۔ دل میں ۔ آسا۔ امید۔ درسن ۔ دیدار۔ پیاسا۔ چاہ۔ خواہش۔ تشنگی ۔ پچھرت ۔ مرن جدائی سے موت روحانی ۔ ہر ملتے ۔ ملاپ خدا سے ۔ جیون زندگی ۔ ادھار ۔ آسرا۔
ترجمہ:
اے خدا تو مجھے میری زندگی سے عذیز اور پیارا ہے ۔ اے خدا اپنا پیار عبادت وریاضت اپنا نام ست سچ حق و حقیقت عنایت فرما ایسی مہربانی کر ۔ رہاؤ۔ اے میرے پیارے خدا میں تیری قدمبوسی کرؤ میرے دل میں تیری امید ہے میں محبوباں خدا کے عرض گذارتا ہوں کہ مجھے دیدار خدا کی تشنگی(1) جدائی میں میری روحانی موت ملاپ روحانی حیات ہے ۔ میری زندگی کا آسرا اور بنیاد نام ست سچ حق و حقیقت ہے جو زندگی کے لئے ایک سرمایہ ۔ اےنانک خدا کرم وعنایت فرما ۔

ملار مہلا ੫॥
اب اپنے پ٘ریِتم سِءُ بن آئیِ ॥
راجا رامُ رمت سُکھُ پائِئو برسُ میگھ سُکھدائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِکُ پلُ بِسرت نہیِ سُکھ ساگرُ نامُ نۄےَ نِدھِ پائیِ ॥
اُدوَتُ بھئِئو پوُرن بھاۄیِ کو بھیٹے سنّت سہائیِ ॥੧॥
سُکھ اُپجے دُکھ سگل بِناسے پارب٘رہم لِۄ لائیِ ॥
ترِئو سنّسارُ کٹھِن بھےَ ساگرُ ہرِ نانک چرن دھِیائیِ ॥੨॥੬॥੧੦॥
لفظی معنی:
بن آئی ۔ پیار ہوگیا۔ راجہ ۔ رام رمت۔ خدا سے محبت کرنے پر۔ میگھ ۔ باد۔ سکھدائی۔ سکھ دینے والے ۔ رہاؤ۔ سرت ۔ بھلا کر۔ سکھ ساگر۔ آرام و آسائش کا سمندر ۔ نام نولے ندھ۔ نام جو نو خزانے ہے۔ سنت سہائی۔ مددگار محبوب خدا سنت(1) سکھ ایجے ۔ آرام آسائش پیدا ہوا۔ دکھ سگل دناسے ۔ سارے عذاب مٹے ۔ پار برہم۔ خدا ۔جو کامیاب بنانے والا ہے ۔ کٹھن۔ بے ساگر۔ دشوار خوفناک سمندر۔ چرن دھیائی ۔ پاؤں میں دھیان لگا کر ۔
ترجمہ:
اب میری محبت خدا سے ہوگئی ہے ۔ اے آرام دیہہ بادل برس خدا کی محبت میں محو ومجذوب ہنے سے آرام حاصل ہوتا ہے ۔ رہاؤ۔ خدا جو آرام و آسائش کا سمندر ایک پل کے لئے بھی نہیں بھولتا۔ الہٰی نام جو دنیاوی نو خزانے ہے حاصل ہوگیا ہے الہٰی رضآ مکمل طور پر روشن ہو گئی ہے جب سے محبوب خدا سنتوں سے ملاپ ہوا ہے ۔ اور وہ مددگار ہوئے ہیں۔(1) آرام و آسائش پیدا ہو گیا ہے سارے عذاب اور مصیبتیں دور ہو گئیں ہیں خدا سے محبت ہو گئی ہے ۔ اے نانک الہٰی قدمبوسی اور دھیان لگانے سے دشوار خوفناک دنیاوی زندگی کے سمندر کو کامیابی سے عبور کر لیاہے مراد زندگی کامیاب ہو گئی ہے ۔

ملار مہلا ੫॥
گھنِہر برسِ سگل جگُ چھائِیا ॥
بھۓ ک٘رِپال پ٘ریِتم پ٘ربھ میرے اند منّگل سُکھ پائِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
مِٹے کلیس ت٘رِسن سبھ بوُجھیِ پارب٘رہمُ منِ دھِیائِیا ॥
سادھسنّگِ جنم مرن نِۄارے بہُرِ ن کتہوُ دھائِیا ॥੧॥
منُ تنُ نامِ نِرنّجنِ راتءُ چرن کمل لِۄ لائِیا ॥
انّگیِکارُ کیِئو پ٘ربھِ اپنےَ نانک داس سرنھائِیا ॥੨॥੭॥੧੧॥
لفظی معنی:
گھنیہر ۔ بادل۔ برس۔ بارش کر۔ سگل جگ ۔ سارا عالم ۔ چھایہ ۔ زیر اثر۔ بھیئے کرپال ۔مہربان ہوئے ۔ انند منگل ۔ روحانی سکون وخوشیاں ۔ رہاؤ۔ کلیس ۔ جھگڑے ۔ ترسنا تشنگی ۔ خواہشات کی پیاس۔ پار برہم ۔ کامیابیاں عنایت کرنیوالا۔ دھیائیا۔ دھیان لگائیا۔ سادھ سنگ۔ پداکدامن کی صحبت و قربت سے ۔ نوارے ۔ مٹائے ۔ بہود ۔ دوبارہ ۔ گتہو ۔ کہیں۔ دھائیا ۔ دوڑ دہوپ کی ۔(1) من تن ۔ دل وجان ۔ نام نرنچن۔ بیداغ پاک نام۔ رانو۔ محوومجذوب۔ نگہکار۔ ساتھ دیا ۔ا پنائیا۔
ترجمہ:
اے بادل برس سارا عالم تجھ سے متاچر ہو رہا ہے ۔ مراد اے سچے مرشد الہٰی نام ست سچ و حق وحقیقت سے عالم کو متاثرکر پھیلا۔ جس پر خدا مہربان ہوتا ہے وہ اس الہٰی نام سے روحانی سکون اور خوشیاں حآصل کرتا ہے ۔ رہاؤ ۔ اب تمام جھگڑے رفع ہوگئے خواہشات کی تشنگی بجھی خدا دل میں بسا۔ پاکدامنوخ کی صحبت و قربت کی برکت سے تناسخ پس و بیش مٹا دوڑ دہوپ ختم ہوئی۔(1) اب دل و جان پاک نام میں محو ومجذوب ہے اورپائے الہٰی سے محبت ہو گئی خدا نے مجھے اپنا لیا خادم نانک نے پناہ لی ۔

ملار مہلا ੫॥
بِچھُرت کِءُ جیِۄے اوءِ جیِۄن ॥
چِتہِ اُلاس آس مِلبے کیِ چرن کمل رس پیِۄن ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِن کءُ پِیاس تُماریِ پ٘ریِتم تِن کءُ انّترُ ناہیِ ॥
جِن کءُ بِسرےَ میرو رامُ پِیارا سے موُۓ مرِ جاںہیِں ॥੧॥
منِ تنِ رۄِ رہِیا جگدیِسُر پیکھت سدا ہجوُرے ॥
نانک رۄِ رہِئو سبھ انّترِ سرب رہِیا بھرپوُرے ॥੨॥੮॥੧੨॥
لفظی معنی:
بچھرت ۔ جدائی۔ چتیہد۔ دل میں۔ الاس۔ خوشی ۔ چرن کمل رس پیون۔ قدمبوسی کا لطف۔ اُٹھانے کی ۔ رہاؤ۔ پیاس ۔ تشنگی ۔ انتر ۔ دوری ۔ بسرے ۔ بھولے ۔ موئے ۔ روحانی واخلاقی موت۔ من تن ۔ دل وجان۔ جگدیسر۔ خدا۔ مالک عالم ۔ سدا حضورے ۔ ساہمنے ۔ روہؤ۔ بستا ہے ۔ سبھ انتر ۔ سبھ کے دل میں۔
ترجمہ:
الہٰٰ جدائی کی زندگی گذارنا کیا زندگی ہے ۔ جب دل میں امنگ ہو ملاپ کی اور قدمبوسی کا لطف لینے کی ۔ رہاؤ۔ جن کو تشنگی ہے تیری پیارے انہیں نہیں ہے دوری ۔ جنہوں نے میرا خدا بھلا دیا وہ روحانی واخلاقی موت مر گئے ۔(1)۔ جب بستا ہو دل و جان میں مالک عالم وہ ہمیشہ اسے پاس اور حاضر ناطر دیکھتے ہیں۔ اے نانک وہ سب میں بستا ہے اور ہر جگہ موجود ہے ۔

ملار مہلا ੫॥
ہرِ کےَ بھجنِ کئُن کئُن ن تارے ॥
کھگ تن میِن تن م٘رِگ تن براہ تن سادھوُ سنّگِ اُدھارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
دیۄ کُل دیَت کُل جکھ٘ز٘ز کِنّنر نر ساگر اُترے پارے ॥
جو جو بھجنُ کرےَ سادھوُ سنّگِ تا کے دوُکھ بِدارے ॥੧॥
کام کرودھ مہا بِکھِیا رس اِن تے بھۓ نِرارے ॥
دیِن دئِیال جپہِ کرُنھا مےَ نانک سد بلِہارے ॥੨॥੯॥੧੩॥
لفظی معنی:
گھگ گن۔ پرندے ۔ مین تن ۔ مچھلی کے جسم والے ۔ مرگ تن ۔ مویشی ۔ براہ ۔سور د(1) یوکل ۔ دیوتے ۔ فرشتے ۔ دیت کل ۔ دیو ۔ خاندان ۔ جکھ کنیجنکا آدھا جسم گھوڑے کا آدھا انسان کا ۔ کفر نر۔ انسان۔ بدارے ۔ مٹائے ۔ دور کیے ۔ نرارے ۔ نرالے ۔ علیحدہ ۔ بیلاگ۔ دین دیال۔ غریب نواز۔ کرنامے ۔ رحمان الرحیم۔
ترجمہ:
جس نے خدا کی عبادت بندگی حمدوثناہ کی سب کو کامیاب بنائیا۔ پرندے چوپائے مویشی بانی کے جانور درندے سور پاکدامنوں کی صحبت و قربت سے کامیابی ہوئے ۔ رہاؤ ۔ فرشتے وانو۔ جکھ کنر۔ انسان زندگی کے سمندر کو پار کیا۔ جنہوں نے عبادت و بندگی خدا رسیدہ پاکدامنوں کی صحبت و قربت اختیار کی عذاب و مصائب مٹے(1) اے نانک۔ غریب نواز رحمن الرحیم خدا کا نام کی جنہوں نے عبادت اطاعت و بندگی کی یا دور یاضت کی وہ ہمیشہ شہوت ۔ غصہ اور دنیاوی دولت کے لطفوں سے بے نیاز بیلاگ رہتے ہیں ۔ نانک قربان ہے ان پر ۔

ملار مہلا ੫॥
آجُ مےَ بیَسِئو ہرِ ہاٹ ॥
نامُ راسِ ساجھیِ کرِ جن سِءُ جاںءُ ن جم کےَ گھاٹ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دھارِ انُگ٘رہُ پارب٘رہمِ راکھے بھ٘رم کے کھُل٘ہ٘ہے کپاٹ ॥
بیسُمار ساہُ پ٘ربھُ پائِیا لاہا چرن نِدھِ کھاٹ ॥੧॥
سرنِ گہیِ اچُت ابِناسیِ کِلبِکھ کاڈھے ہےَ چھاںٹِ ॥
کلِ کلیس مِٹے داس نانک بہُرِ ن جونیِ ماٹ ॥੨॥੧੦॥੧੪॥
لفظی معنی:
بیسیؤ ہر ہاٹ ۔ آج بیٹھا الہٰی دکان مراد صحبت و قربت پاکدامن خدا رسیدگان میں۔ نامر اس ۔ الہٰٰ نام کا سرمایہ۔ سانجھی ۔ اشتراکیت۔ جن سیو۔ الہٰی خدمتگاروں کے ساتھ ۔ جم کے گھاٹ۔ فرشتہ موت کے دریا پتن ۔ رہاؤ۔ انگریہہ۔ کرم و عنایت مہربانی۔ پار برہم راکھے ۔ خدا نے حفاظتکی ۔ بھرم۔ وہم وگمان۔ بھٹکن۔ کپاٹ ۔ کواڑ۔ دروازے ۔ بیسمار ساہو پربھ۔ بیشمار دولت کا مالک شاہوکار خدا۔ لاہا۔ منافع۔ چرن ندھ۔ پاؤں کا خزانہ ۔ کھاٹ ۔ کمائیا ۔(1) اچت۔ دائمی ۔ مستقل ۔ابناسی ۔ لافناہ کل وکھ ۔ گناہ۔ چاھنٹ ۔۔ چھن کر ۔ کل۔ دلی و جسمانی عذاب۔ ماٹ ۔ پڑتے ۔
ترجمہ:
آج میں اس دکان پر آگیا ہوں جہاں نام کی دولت کا خدائی خدمتگاروں سے اشتراک کرکے فرشتہ موت کی اطاعت و تابعداری نہیں کرنی پڑتی نہ انکے پاس جانا پڑتا ہے ۔ رہاؤ ۔ جنکے اوپر خدا نے کرم و عنایت فرمائی اور حفاظت کی انکی بھٹکن اور وہم گمان دور ہو ۔ اعداد و شمار سے بعید شاہوکار خدا کا ملاپ حاصل ہوا قدمبوسی کا منافع کمائیا ۔ جنہوں نے دائمی صدیوی لافناہ کا سایہ اور پناہ حاصل کی اسکے گناہ چن چن نکال دیئے انکے لڑائی جھغرے مٹے اے نانک اب دوبارہ جنم نہ لینا پڑیگا۔

ملار مہلا ੫॥
بہُ بِدھِ مائِیا موہ ہِرانو ॥
کوٹِ مدھے کوئوُ بِرلا سیۄکُ پوُرن بھگتُ چِرانو ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِت اُت ڈولِ ڈولِ س٘رمُ پائِئو تنُ دھنُ ہوت بِرانو ॥
لوگ دُراءِ کرت ٹھگِیائیِ ہوتوَ سنّگِ ن جانو ॥੧॥
م٘رِگ پنّکھیِ میِن دیِن نیِچ اِہ سنّکٹ پھِرِ آنو ॥
کہُ نانک پاہن پ٘ربھ تارہُ سادھسنّگتِ سُکھ مانو ॥੨॥੧੧॥੧੫॥
لفظی معنی:
بہو بدھ ۔ بہت سے طریقوں سے ۔ مائیا موہ۔ دنیاوی دولت کی محبت سے ۔ پرانو۔ ٹھگے جاتے ہیں۔ کوٹ مدھے کود۔ کروڑوں میں سے کوئی۔ برلا۔ شاذو نادر۔ سیوک ۔ خدمتگار ۔ پورن ۔ مکمل۔ چرانو۔ دیرینہ ۔ رہاؤ۔ ات ات یہاں اور وہاں ۔ ڈول ڈول ۔ بھٹکن بھٹک۔ سرم ۔ مشفقت ۔ تن جسم۔ دھن۔ دولت۔ ہوت برانو۔ بیگانی ہو جاتی ہے ۔ لوگ درائے ۔ لوگوں سے چھاپ کر۔ ٹھگیائی ۔ دہوکابازی ۔ ہوتو ۔ جوہے ۔ سنگ ساتھ۔ نہ جانو ۔ نہ سمجہو ۔ مرگ۔ مویشی ۔ حیوان ۔ پنکھی ۔ پرندے ۔ مین ۔ مچھلی ۔ وین نیچ ۔ عاجز ۔ لاچار۔ مجبور۔ سنکٹ ۔ مصیبت۔ پاہن۔ پتھر۔ سادھ سنگت ۔ صحبت و قربت پاکدامناں۔
ترجمہ:
بہت سے طریقوں سے دنیاوی دولت کی محبت لوگ دہوکےمیں آجاتے ہیں ٹھگے جاتے ہیں۔ کروڑوں میں سے کوئی ہی ایسا خدمتگار ہوتا ہے جو مکمل طور پر عابد و رضا کار ہوتا ہے در سے ۔ رہاؤ۔ دنیاوی دولت پڑ کر جس جسم اور دولت کے لئے بھٹکتا ہے وہ بیگانہ ہوجاتا ہے ۔ لوگوں سے چھپا کر فریب اور دہوکا کرتا ہے جو ساتھ اسے ساتھ نہیں سمجھتا۔ (1) مویشی پرندے مچھلی ان نیچی جسن کے جانداروں میں انکے مصائب میں بھٹکتا رہتا ہے اے نانک بتادے کہ اے خدا کہ ہم پتھر دلوں کو کامیاب بناؤ تاکہ پارساؤں خدا رسدیہ پاکدامنوں کی صحبت و قربت میں اسکا لطف اُٹھائیں۔

ملار مہلا ੫॥
دُسٹ مُۓ بِکھُ کھائیِ ریِ مائیِ ॥
جِس کے جیِء تِن ہیِ رکھِ لیِنے میرے پ٘ربھ کءُ کِرپا آئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
انّترجامیِ سبھ مہِ ۄرتےَ تاں بھءُ کیَسا بھائیِ ॥
سنّگِ سہائیِ چھوڈِ ن جائیِ پ٘ربھُ دیِسےَ سبھنیِ ٹھائیِ ॥੧॥
اناتھا ناتھُ دیِن دُکھ بھنّجن آپِ لیِۓ لڑِ لائیِ ॥
ہرِ کیِ اوٹ جیِۄہِ داس تیرے نانک پ٘ربھ سرنھائیِ ॥੨॥੧੨॥੧੬॥
لفظی معنی:
ڈسٹ ۔ دشمن ۔ موئے ۔ ختم ہوئے ۔ وکھ ۔ زہر۔ جیئہ ۔ جاندار۔ کرپا۔ مہربانی ۔ رہاؤ۔ انتر جامی ۔ اندرونی راز جاننے والا۔ درتے ۔ بستا ہے ۔ بھؤ۔ خوف۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ سہائی ۔ مددگار۔ ٹھائی ۔ ٹھکالے ۔ انا تھاناتھ۔ بے مالکوں کا ملاک۔ دین دکھ بھنجن۔ غریبوں کا عذاب دور کرنیوالا۔ اوٹ ۔ آسرا ۔ داس۔ غلام۔ خدمتگار ۔
ترجمہ:
روحانی واخلاقی دشمن زہر کھا کے ختم ہوگئے اے ماں جسکے جاندار ہیں وہی حفاظت کرتا ہے میرے خدا نے مہربانی فرمائی ۔ رہاؤ۔ اندرونی راز جاننے والا سب میں بستا ہے تب خوف کس بات کا ۔ وہ سب کا ساتھی ہے چھوڑتا نہیں ۔ اور ہر جگہ بستا ہے(1) بے مالکوں کا مالک ہے غریبوں کا عذاب دور کرنیوالا ہے اپنے دامن لگاتا ہے ۔اے خدا تیرے خدمتگار تیرے سہارے زندگی بسر کرتے ہیں۔ نانک تیری پناہ میں ہے ۔

ملار مہلا ੫॥
من میرے ہرِ کے چرن رۄیِجےَ ॥
درس پِیاس میرو منُ موہِئو ہرِ پنّکھ لگاءِ مِلیِجےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کھوجت کھوجت مارگُ پائِئو سادھوُ سیۄ کریِجےَ ॥
دھارِ انُگ٘رہُ سُیامیِ میرے نامُ مہا رسُ پیِجےَ ॥੧॥
ت٘راہِ ت٘راہِ کرِ سرنیِ آۓ جلتءُ کِرپا کیِجےَ ॥
کرُ گہِ لیہُ داس آپُنے کءُ نانک آپُنو کیِجےَ ॥੨॥੧੩॥੧੭॥
لفظی معنی:
رویجے ۔ محو ومجذوب ہو۔ درس ۔ دیدار ۔ پیاس۔ تشنگی۔ پنکھ۔ پر۔ رہاؤ۔ کھوجت۔ کھوجت ۔ ڈھنڈھنے ڈہونڈتے ۔ مارگ۔ راستے۔ سادہو۔ مرشد۔ سیو۔ خدمت۔ دھار انگریہہ سوآئمی۔ اے میرے مالک کرپا کر۔ مہارس۔ بھاری لطف۔ (1) تراہ تراہ۔ بچالو ۔ بچالو۔ جلتو ۔ چلتے کو۔ کرپا۔ مہربانی ۔ کر گیہہ لیہو۔ ہاتھ پکڑ لو۔ ۔
ترجمہ:
اے دل خدا کا گرویدہ ہوجا دیدار کی تشنگی نے میرے دل کو اپنی محبت کی گرفت میں لے لیا ہے د ل چاتا ہے کہ پرواز سے جاملوں ۔ رہاؤ ۔ ڈھونڈتے ڈھونڈتے یہ طریقہ دریافت ہوا ہے ۔ کہ مرشد کی خدمت یکسجائے اے میرا آقا کرم و عنایت فرما ؤ کہ میں الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت مزہ چکھوں اور لطف لو ں(1) بچالو بچالو کہتے پناہ لی ہے ۔ جلتے پر رحم کیجئے ۔ اے واس نانک کہہ دے کہ خادم ہاتھ پکڑا پانا بنالو ۔

ملار مਃ੫॥
پ٘ربھ کو بھگتِ ۄچھلُ بِردائِئو ॥
نِنّدک مارِ چرن تل دیِنے اپُنو جسُ ۄرتائِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
جےَ جےَ کارُ کیِنو سبھ جگ مہِ دئِیا جیِئن مہِ پائِئو ॥
کنّٹھِ لاءِ اپُنو داسُ راکھِئو تاتیِ ۄاءُ ن لائِئو ॥੧॥
انّگیِکارُ کیِئو میرے سُیامیِ بھ٘رمُ بھءُ میٹِ سُکھائِئو ॥
مہا اننّد کرہُ داس ہرِ کے نانک بِس٘ۄاسُ منِ آئِئو ॥੨॥੧੪॥੧੮॥
لفظی معنی:
بھگت وچھل ۔ عبادت کی محبت ۔ بردائیو۔ قیمی عادت۔ نند ۔ بد گو۔ چرن تلے ۔ پاؤن کے نیچے ۔ جس ۔ شہرت ۔ تعریف۔رہاؤ۔ کینو۔ کی ۔ دیا۔ رحم۔ گنٹھ۔ گلے ۔ رہاؤ۔ داس۔ خادم (1) انگہکار ۔ اپنانا۔ بھرم بھرم۔ بھٹک بھٹک ۔ بسواس ۔ یقین
ترجمہ:
خدا کی عادت ہے کہ وہ عبادت بندگی وریاضت سے محبت کرتا ہے ۔ بدگوئی کرنیوالے کو روحانی واخلاقی طور پر نیچے رکھکر اپنی شہرت پھیلاتا ہے ۔رہاؤ۔ سارے عالم میں خدا اپنے خادموں کی شہرت بناتا ہے اپنے خدمتگاروں کے لئے لوگوں میں قدرومنزلت پیدا کرتا ہے ۔ خدا اپنے خدمتگاروں کو گلے لگا کر رکھتا ہے اور اسے کسی قسم کی ایزا نہیں پہنچنے دیتا (1) خدا اپنے خدمتگار کو اپناتا ہے اور مددگار بنتا ہے اور خوف ویراس مٹا کر روحانی وذہنی سکون عنایت کرتا ہے اے خادم خدا پر سکون خوشیاں مناؤ۔ نانک کے دل میں یہ یقین ہے ۔

راگُ ملار مہلا ੫ چئُپدے گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
گُرمُکھِ دیِسےَ ب٘رہم پسارُ ॥
گُرمُکھِ ت٘رےَ گُنھیِیا بِستھارُ ॥
گُرمُکھِ ناد بید بیِچارُ ॥
بِنُ گُر پوُرے گھور انّدھارُ ॥੧॥
میرے من گُرُ گُرُ کرت سدا سُکھُ پائیِئےَ ॥
گُر اُپدیسِ ہرِ ہِردےَ ۄسِئو ساسِ گِراسِ اپنھا کھسمُ دھِیائِئےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُر کے چرنھ ۄِٹہُ بلِ جاءُ ॥
گُر کے گُنھ اندِنُ نِت گاءُ ॥
گُر کیِ دھوُڑِ کرءُ اِسنانُ ॥
ساچیِ درگہ پائیِئےَ مانُ ॥੨॥
گُرُ بوہِتھُ بھۄجل تارنھہارُ ॥
گُرِ بھیٹِئےَ ن ہوءِ جونِ ائُتارُ ॥
گُر کیِ سیۄا سو جنُ پاۓ ॥
جا کءُ کرمِ لِکھِیا دھُرِ آۓ ॥੩॥
گُرُ میریِ جیِۄنِ گُرُ آدھارُ ॥
گُرُ میریِ ۄرتنھِ گُرُ پرۄارُ ॥
گُرُ میرا کھسمُ ستِگُر سرنھائیِ ॥
نانک گُرُ پارب٘رہمُ جا کیِ کیِم ن پائیِ ॥੪॥੧॥੧੯॥
لفظی معنی:
گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ برہم پسار۔ قائنات قدرت۔ ترے گنیا بستھار۔ تینوں اوصاف کا پھیلاؤ۔ ناد وید بیچار۔ ناد ۔ جوگیوں کا ناد۔ گھور اندھار۔ مکمل لالعمی ۔ (1) اپدیس ۔ واعظ ۔نصیحت ۔ سبق۔ ساس گراس۔ ہر سانس و لقمہ ۔ خصم۔ ملاک ۔ دھیاپیئے ۔ دھیان لگائیں۔ رہاؤ۔ بل جاؤ۔ قربان۔ جاؤ۔ اندن ۔ ہر روز۔ دہوڑ۔ دہول۔ خاک پا۔ ساچی درگیہہ۔ سچی عدالت۔ مان ۔ عزت۔ وقارت (2) بوہتھ۔ جہاز۔ بھوجل۔ خوفناک سمندر۔ تارنہار۔ کامیاب بنانے کی توفیق رکھنے والا۔ بھیئے ۔ ملاپ ۔ جون اوتار۔ تناسخ آواگون۔ کرم ۔ بخشش۔ دھر۔ خدا کی طرف سے (3) جیون ۔ زندگی ۔ آدھار۔ آسرا۔ ورتن ۔ ہر وقت کا سہارا۔ پروار۔ خاندان۔ قبیلہ ۔ خصم۔ مالک۔ اکیم ۔قیمت ۔
ترجمہ:
مرید مرشد ہونے سے قادر قائنات قدرت کا پتہ چلتا ہے ۔ مرید مرشد ہونے سے تینوں اوصاف پر مشتمل عالم کے پھیلاؤ کا پتہ چلتا ہے ۔ مرشد کے ذریعے جوگیوں کے ناد اور دیوں کے خیالات اور تعلیم کا پتہ چلتا ہے مرشد کے بغیر روھانیت اوراخلاق کے متعلق لا علمی نا واقفیت کا اندھیرا رہتا ہے (1) اے دل مرشد کو یاد رکھنے سے ہمیشہ آرام و آسائش حاصل ہوتاہے۔ واعظ مرشد سے خدا دل میں بستا ہے ہر سانس اور ہر لقمے خدا کو اور اسکے نام ست ۔ سچ حق وحقیقت دل میں بسانی چاہیے ۔ رہاؤ۔ پائے مرشد پر قربان ہوں۔ مرشد کی ہر روز تعریف کرتا ہوں۔ مرشد پاؤں کی دہول میں غسل کرتا ہوں اس سے بارگاہ الہٰی میں عزت توقیرو وقار حاصل ہوتاہے (2) مرشد دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کرنے کے لئے زندگی کامیاب بنانے کے لئے ایک جہاز ہے ۔ مرشد کے ملاپ سے آواگون و تناسخ میں نہیں پڑنا پڑتا ۔ مگر خدمت مرشد اس شخص کو حاصل ہوتی ہے جسکی تقدیر میں خدا کی بارگاہ خدا سے تحریر ہوتا ہے (3) مرشد ہی میری زندگی ہے اور مرشد ہی ہے میرا آسرا۔ مرشد ہی میرا پر یوار ہے اور مرشد ہی محاٖط ہے اور مرشد سے ہی ہے میرا واسطہ میں ہمیشہ مرشد کے زیر سایہ رہتاہوں ۔ اے نانک۔ مرشد مانند خدا ہے جسکی قیمت مقرر نہیں کی جاسکتی ہے ۔

SGGS- P 1270
ملار مہلا ੫॥
گُر کے چرن ہِردےَ ۄساۓ ॥
کرِ کِرپا پ٘ربھِ آپِ مِلاۓ ॥
اپنے سیۄک کءُ لۓ پ٘ربھُ لاءِ ॥
تا کیِ کیِمتِ کہیِ ن جاءِ ॥੧॥
کرِ کِرپا پوُرن سُکھداتے ॥
تُم٘ہ٘ہریِ ک٘رِپا تے توُنّ چِتِ آۄہِ آٹھ پہر تیرےَ رنّگِ راتے ॥੧॥ رہاءُ ॥
گاۄنھُ سُننھُ سبھُ تیرا بھانھا ॥
ہُکمُ بوُجھےَ سو ساچِ سمانھا ॥
جپِ جپِ جیِۄہِ تیرا ناںءُ ॥
تُجھ بِنُ دوُجا ناہیِ تھاءُ ॥੨॥
دُکھ سُکھ کرتے ہُکمُ رجاءِ ॥
بھانھےَ بکھس بھانھےَ دےءِ سجاءِ ॥
دُہاں سِرِیا کا کرتا آپِ ॥
کُربانھُ جاںئیِ تیرے پرتاپ ॥੩॥
تیریِ کیِمتِ توُہےَ جانھہِ ॥
توُ آپے بوُجھہِ سُنھِ آپِ ۄکھانھہِ ॥
سیئیِ بھگت جو تُدھُ بھانھے ॥
نانک تِن کےَ سد کُربانھے ॥੪॥੨॥੨੦॥
لفظی معنی:
پروے ۔ دل میں۔ لئے پربھ لائے ۔ خدا سے رشتہ واواسطہ بناتا ہے ۔ (1) تون چتاویہہ۔ دل میں بستا ہے ۔ رنگ ۔ پریم پیار ۔ رہاؤ۔ بھانا۔ رضآ۔ ساچ سمانا۔ سچے خدا میں محو ومجذوب۔ تھاؤ۔ ٹھکانہ (2) دوہاں سریاں ۔ جز اور سز ۔ پرتاپ۔ قوت۔ (3) وکھانیہہ۔ بیان کرے ۔ بھانے ۔ پیارے ۔
ترجمہ:
اے مکمل آرام وآسائش پہچانے والے مہربانی کر تیری ہی کرم و عنایت سے تیری یاد دلمیں بستی ہے ۔ ہر وقت تیرے پریم پیار میں محو ومجذوب رہتے ہیں ۔ رہاؤ۔ خادم۔ خدا مرشد میں دھیان لگاتا ہے ۔خدا خود اپنی کرم و عنیات سے اس سے ملاپ کراتا ہے ۔ اپنے خدمتگار کو خود اسکے ساتھ لگاتا ہے ۔ اسکی قیمت بیان نہیں ہو سکتی ۔(1) اے خدا تیری رضا سے ہی حمدوچناہ ہو سکتی ہے اور تیری رضا سی ہی سنی جا سکتی ہے جسے تیری رضآ کی سمجھ آجاتی ہے وہ صدیوی سچ و حقیقت میں محو ومجذوب ہو جاتا ہے ۔ تیرے نام ست سچ حق و حقیقت کی یاد و ریاض سے روحانی واخلاقی زندگی حاصل ہوتی ہے ۔ اے خدا تیرے بغیر ناہی دوسرے ہے غھاکنہ نہ سہارا (2) اے کر تار عذاب و آرام تیرے فرمان و رضا سے ہے تیری رضا سے ہی سزا اور جزا حاصل ہوتی ہے ۔ دونوں کا مالک ہے خود خدا ۔ اے خدا تیری اتنی بھاری عظمت و قوت پر قربان ہوں (3) اے خدا اپنی قدرو منزلت کی تجھے ہی پہچان ہے ۔ تو خود ہی سمجھتا سنتا اور بتاتا ہے ۔ بھگت و خدمتگار وہی جو تیری رضا میں ہے ۔ نانک ان پر ہمیشہ قربان ہے ۔

error: Content is protected !!