Register No 12
SGGS, p 1098- 1160
ڈکھنھے مਃ੫॥
لوڑیِدو ہبھ جاءِ سو میِرا میِرنّن سِرِ ॥
ہٹھ منّجھاہوُ سو دھنھیِ چئُدو مُکھِ الاءِ ॥੧॥
لفظی معنی :
لوڑیدو۔ ضرورت ہے ۔ ہتھ مجاہو۔ سب جگہ۔ سومیرا مرن سر۔ اس شاہو کے شاہ شہنشاہ ۔ ہتھ ۔ ہردا۔ ذہن۔ مجاہو۔ میں۔ سودھنی اس مالک۔ چودا۔ بولتا ہے ۔ مکھ لائے ۔ منہ کھو کر۔
ترجمہ:
ہر جاکی تلاش اس شاہوں کے شاہ شہنشاہ کی مگر وہ میرے دل میں ہے اب میں اسکی حمدوثناہ کر رہا ہوں۔
مਃ੫॥
مانھِکوُ موہِ ماءُ ڈِنّنا دھنھیِ اپاہِ ॥
ہِیاءُ مہِجا ٹھنّڈھڑا مُکھہُ سچُ الاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
مانکو۔ مانک۔ موتی۔ موہ۔ مجھے ۔ ماؤ۔ اے ماں۔ ڈنا۔ دیا۔ ایاہ۔ خود ہی۔ ہیاؤ۔ ہر دا۔ من۔ مکہو۔ مونہو۔ زبان سے ۔ الائے بول۔
ترجمہ:
اے ماں مالک عالم خدا نے اپنے آپ موتی عنایت کیا ہے ۔ میرے دل نے ٹھنڈک محسوس کی ہے زبا ن سے خدا خدا کہتے ہیں۔
مਃ੫॥
موُ تھیِیائوُ سیج نیَنھا پِریِ ۄِچھاۄنھا ॥
جے ڈیکھےَ ہِک ۄار تا سُکھ کیِما ہوُ باہرے ॥੩॥
لفظی معنی:
موتھیاؤ۔ اگر میں ہو جاؤں۔ سہج ۔ خفتگاہ ۔سونے والی جگہ یا چا رپائی ۔ نینا۔ آنکھوں کا۔ پری ۔ پیارے کے لئے ۔ بچھاونا ۔ بستر ۔ جے دیگے ۔ اگر دیکھ لے ۔ کیما ۔ ہو ابرہر۔ قیمت سے بعید۔
ترجمہ:
میں نے خدا کے لئے اپنے دل کو رہنے ایک سیج اور خفتگاہ بنادی اور آنکھوں کو بچھونا جب وہ ایکبار بھی نظر ڈالتا ہے تو ایسا سکون ملتا ہے جس کی قیمت مقدد نہیں ہو سکتی ۔
پئُڑیِ ॥
منُ لوچےَ ہرِ مِلنھ کءُ کِءُ درسنُ پائیِیا ॥
مےَ لکھ ۄِڑتے ساہِبا جے بِنّد بد਼لائیِیا ॥
مےَ چارے کُنّڈا بھالیِیا تُدھُ جیۄڈُ ن سائیِیا ॥
مےَ دسِہُ مارگُ سنّتہو کِءُ پ٘ربھوُ مِلائیِیا ॥
منُ ارپِہُ ہئُمےَ تجہُ اِتُ پنّتھِ جُلائیِیا ॥
نِت سیۄِہُ ساہِبُ آپنھا ستسنّگِ مِلائیِیا ॥
سبھے آسا پوُریِیا گُر مہلِ بُلائیِیا ॥
تُدھُ جیۄڈُ ہورُ ن سُجھئیِ میرے مِت٘ر گد਼سائیِیا ॥੧੨॥
لفظی معنی:
من لوچے ۔ دل چاہتا ہے ۔ دڑتے ۔ کمائے ۔ صاحبا ۔ اے مالک۔ بند ۔ تھوڑے وقفے کے لئے ۔ چارے کنڈاں۔ چاروں طرف۔ مارگ ۔ راستہ۔ یؤ ۔ کیسے ۔ ارپو۔ بھینٹ کرؤ۔ ہونمے ، تجہو ۔ خودی ۔ چھوڑو ۔ ات پنتھ۔ اس راہ۔ دلائیا۔ چلوں۔ ست سنگ ۔پاک و نیک محبت ۔ آسا۔ امیدیں۔ محل ۔ ٹھکانے ۔
ترجمہ:
میرے دل میں الہٰی ملاپ کے لئے بھاری تڑپ اور خواہش ہے اسکا کیسے دیدار پاؤں ۔ اے میرے مالک تھوری سی دیر کے لئے بھی بلاے تو میں سمجہو کہ میں نے لاکہوں کمالیے ۔ میں نے ہر طرف تلاش کی ہے مجھے تیرے جیسا تیرے برابر تیرے جتنا عظیم نہیں ہے ۔ اے سنتہو مجھے وہ طریقہ وہ راستہ بتاؤ کہ خدا الہٰی وصل و ملاپ نصیب ہو۔ اے عاشق خدا اپنا دل خدا ک بھینٹ چڑھاؤ خودی ترک کرؤ۔ یہ راستہ اختیار کرؤ۔ ہمیشہ خدا کی خدمت کرؤ پاکدامنوں کی صحبت اختیار کرؤ۔ تمہارے تمام امیدیں پوری ہونگی اور تجھے جب خدا کا وصل و ملاپ نصیب ہوگا جب حضوری میں بلائیا جائیگا۔ اے میرے مالک زمین دوست تیرے جتنا بلند عظیم ہستی نظر نہیں آتی۔
ڈکھنھے مਃ੫॥
موُ تھیِیائوُ تکھتُ پِریِ مہِنّجے پاتِساہ ॥
پاۄ مِلاۄے کولِ کۄل جِۄےَ بِگساۄدو ॥੧॥
لفظی معنی:
موتھیاؤ۔ میں ہو جاو۔ تخت ۔ بیٹھنے کی جگہ۔ پری ۔ پیاری ۔ مہنجے ۔ میرے ۔ پاو۔ پاؤں۔ ملاوے کول۔ چھوٹے ۔ کول جوے وگساودو۔ جس طرح سے کنول کا پھول کھلتا ہے ۔
ترجمہ:
اے خداوند کریم ۔ اگر میرا سینہ تیرے بیٹھنے کے لئے تخت ہوجائے جب تو اپنے ہر وے تخت سے چھوآئے تو میرا دل اس طرح کھل جائے جس طرح سے کنول کا پھول کھلتا ہے ۔
مਃ੫॥
پِریِیا سنّدڑیِ بھُکھ موُ لاۄنھ تھیِ ۄِتھرا ॥
جانھُ مِٹھائیِ اِکھ بیئیِ پیِڑے نا ہُٹےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
پریا۔ پیارے ۔ سندڑی ۔ کے لئے ۔ مو ۔ میں۔ لاون۔ ساگ۔ سبزی۔ وتھرا۔ ہوجاؤ۔ بیئی پیڑے ۔ بار بار پسٹرو۔ نہ ہٹے ۔ ناہکے ۔ ماند۔ ہوئے ۔
ترجمہ:
میں الہٰی ملاپ کی بھوک مٹانے کے لئے خودی کو دال سبزی یا سلونا بنا دوں ایک سیج
مਃ੫॥
ٹھگا نیِہُ مت٘روڑِ جانھُ گنّدھ٘ربا نگریِ ॥
سُکھ گھٹائوُ ڈوُءِ اِسُ پنّدھانھوُ گھر گھنھے ॥੩॥
پئُڑیِ ॥
اکل کلا نہ پائیِئےَ پ٘ربھُ الکھ الیکھنّ ॥
کھٹُ درسنُ بھ٘رمتے پھِرہِ نہ مِلیِئےَ بھیکھنّ ॥
ۄرت کرہِ چنّد٘رائِنھا سے کِتےَ ن لیکھنّ ॥
بید پڑہِ سنّپوُرنا تتُ سار ن پیکھنّ ॥
تِلکُ کڈھہِ اِسنانُ کرِ انّترِ کالیکھنّ ॥
بھیکھیِ پ٘ربھوُ ن لبھئیِ ۄِنھُ سچیِ سِکھنّ ॥
بھوُلا مارگِ سو پۄےَ جِسُ دھُرِ مستکِ لیکھنّ ॥
تِنِ جنمُ سۄارِیا آپنھا جِنِ گُرُ اکھیِ دیکھنّ ॥੧੩॥
لفظی معنی:
گھٹ درسن۔ جگیون کے چھ فرقے ۔ بھرمتے ۔ بھٹکتے پھرتے ۔ بھیکھ ۔ دکھاوے ۔ درت ۔ ترک یا تیاگ ۔ انتر کالیکھ ۔ ذہن یا قلب ۔ناپاک۔ سکھ ۔ تعلیم۔ سب ۔ نصیب۔ لیکھ۔ تحریر۔ تقدیر۔ مستک ۔ پیشانی۔ دیکھ ۔ دیدار پائیا۔
ترجمہ:
الہٰی ملاپ عقل و ہنر سے نہیں ہو سکتا وہ سمجھ اور اعداد و شمار سے بعید ہے جوگیوں کے چھ فرقے بھٹکتے پھرتے ہیں دکھاوے او ر پہرادے سے نہیں ملتا۔ چاند کے روضے یا درت رکھنے سے نہیں اصلیت و حقیقت سے ناواقف اور پہچان نہیں جو غسل کرکے پیشانی پر تلک لگاتے ہیں مگر ذہن و قلب سیاہ ہے داغدار ہے ۔ لہذا خدا صرف پہراوے اور نمائش سے نہیں ملتا بغیر سچی حقیقی تعلیم واعظ و نصیحت کے ۔ گمراہ ہوا ہوا انسان وہی راہ راست اختیار کرتا ہے جسکے نصیب میں اسکے اعمالنامے میں خدا نے تحریر کیا ہوتا ہے ۔ اس نے اپنی زندگی کی راہیں درست کرلیں جنہوں نے دیدار وصل مرشد کیا۔
ڈکھنھے مਃ੫॥
سو نِۄاہوُ گڈِ جو چلائوُ ن تھیِئےَ ॥
کار کوُڑاۄیِ چھڈِ سنّملُ سچُ دھنھیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سو۔ وہ ۔ نواہو۔ ساتھ دینے والا۔ گڈ۔ اختیار کر۔ چلاؤ۔ چلنے والا۔ نہ تھیئے ۔ نہو ہوا۔ کارکوڑاوی۔ چھوٹے کام۔ سنمل۔ سنبھال ۔ سچ دھنی سچے مالک۔
ترجمہ:
اے انسان ساتھی بناجو تادوآم تیرا ساتھی رہے جو چلنے والا نہ ہو جو مستل ساتھی ہو جھوٹے قابل فناہ کام چھور دے ۔ صدیوی دوآمی مالک میں ایمان لا اور سنبھال ساتھ اختیار کر۔
مਃ੫॥
ہبھ سمانھیِ جوتِ جِءُ جل گھٹائوُ چنّد٘رما ॥
پرگٹُ تھیِیا آپِ نانک مستکِ لِکھِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
جیؤ۔ جیسے ۔ جل ۔ پانی ۔ گھٹاؤ۔ سایہ۔ چندرما۔ چاند۔ پرگٹ تھیا۔ ظاہر۔ نمودار ہوا۔ مستک ۔ پیشانی۔
ترجمہ:
ہرجگہ ہر ایک کے اندر ہے الہٰی نور سمائیا ہوا ۔ جیسے پانی اندر چاند کا عکس ۔ وہ خود ظاہر ہو جاتا ہے اسکے اندر اے نانک جسکی پیشانی پر خدا نے کندہ کیا ہوتا ہے ۔
مਃ੫॥
مُکھ سُہاۄے نامُ چءُ آٹھ پہر گُنھ گاءُ ॥
نانک درگہ منّنیِئہِ مِلیِ نِتھاۄے تھاءُ ॥੩॥
لفظی معنی:
نام چؤ۔۔ حقیقت بیانی۔ سہاوے ۔ خوبصورت دکھائی دیتے ہیں۔ درگیہہ ۔ عدالت ۔ منیئے ۔ قدردانی ہوتی ہے ۔
ترجمہ:
اے نانک۔ جو الہٰی نام سچ حق و حقیقت کی یاد وریاض کرتے ہیں اور ہر وقت الہٰی حمدوثناہ میں قدر و منزلت پاتے ہیں۔
پئُڑیِ ॥
باہر بھیکھِ ن پائیِئےَ پ٘ربھُ انّترجامیِ ॥
اِکسُ ہرِ جیِءُ باہریِ سبھ پھِرےَ نِکامیِ ॥
منُ رتا کُٹنّب سِءُ نِت گربِ پھِرامیِ ॥
پھِرہِ گُمانیِ جگ مہِ کِیا گربہِ دامیِ ॥
چلدِیا نالِ ن چلئیِ کھِن جاءِ بِلامیِ ॥
بِچردے پھِرہِ سنّسار مہِ ہرِ جیِ ہُکامیِ ॥
کرمُ کھُلا گُرُ پائِیا ہرِ مِلِیا سُیامیِ ॥
جو جنُ ہرِ کا سیۄکو ہرِ تِس کیِ کامیِ ॥੧੪॥
لفظی معنی:
باہر بھیکھ ۔ بیرونی دکھاوے یا بہراوے ۔ انتر جامی۔ راز دل جاننے والا۔ باہری۔بغیر ۔ نکامی ۔ نکمی ۔ بیکار۔ کٹنب۔ قبیلہ ۔ پریوار ۔ گربھ۔ غرور۔ پھرامی ۔ پھرتے ہیں ۔ گرسیہہ دامی۔ سرمایہ کا غرور ۔ کھن جائے بلامی تھوڑے سے عرصے میں ہی چلی جاتی ہے بچروے پھر یہہ۔ زندگی گذارتے ہیں۔ ہر جی حکامی ۔ خدا کے زیر فرمان ۔ کرم کھلا ۔ تقدیر بیدار ہوئی۔ الہٰی کرم و عنایت ہوئی گرپائیا۔ مرشد کا وسل نصیب ہوا۔ ہر کا سیوکو۔ خدمتگار خدا۔ تس کی کامی۔ اسکے کام آتا ہے ۔
ترجمہ:
بیروی پیراوے و دیکھاوے وصل و ملاپ خدا حاصل نہیں ہوتا یونکہ خدا کو انسان دل کے رازوں کو سمجھتا اور جانتا ہے واحد خدا کے بغیر سارا عالم بیکا گذار کرتا ہے ۔ جو اپنے قبیلے خاندان کی محبت میں گرفتار رہتے ہیں دنیا میں غرور کرتے ہیں اور دولت کا تکبر ہے ۔ مگر یہ دولت بوقت آخرت ساتھ نہیں جاتی اور جلد ہی ساتھ چھوڑ دیتی ہے ۔ ایسے انسان الہٰی رضا و زیر فرامن بسر اوقا کرتے ہیں۔ جس پر الہٰی کرم و عنایت ہوتی ہے اسکا ملاپ مرشد سے ہوتا ہے مرشد کے وسیلے سے خدا کا ملاپ ہوتا ہے جو انسان خادم خدا ہوجاتا ہے خدا اسکے کام سنوارتا ہے ۔
ڈکھنھے مਃ੫॥
مُکھہُ الاۓ ہبھ مرنھُ پچھانھنّدو کوءِ ॥
نانک تِنا کھاکُ جِنا زکیِنا ہِک سِءُ ॥੧॥
ترجمہ:
ز بان سے سب کہتے ہیں مگر موت کی پہچان کسی کو ہی ہے ۔ نانک ان کی پائے خاک ہے جنکا تعین و ایمان واحد خدا میں ہے
مਃ੫॥
جانھُ ۄسنّدو منّجھِ پچھانھوُ کو ہیکڑو ॥
تےَ تنِ پڑدا ناہِ نانک جےَ گُرُ بھیٹِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
جان۔ سمجھ لو۔ و سسندو منجھ ۔ انسان کے اندر بستا ہے ۔ پچھالو۔ پہچان والا۔ کو۔ کوی۔ ہیکڑو۔ کوئی ایک۔ تے تن۔ انکے جسم میں۔ پڑوا۔ فرق۔ بے گربھیٹیا۔ جنکا ملاپ مرشد سے ہے ۔
ترجمہ:
خدا ہر بشر کے اندر بستا ہے یہ سمجھ لو مگر اس کو پہچاننے والا کوئی ہی ہے ۔ اسے اس بات کا پروہ نہیں اے نانک جنکا ملاپ مرشد سے ہے ۔
مਃ੫॥
متڑیِ کاںڈھکُ آہ پاۄ دھوۄنّدو پیِۄسا ॥
موُ تنِ پ٘ریمُ اتھاہ پسنھ کوُ سچا دھنھیِ ॥੩॥
لفظی معنی:
واعظ کرنیوالے کو جو مجھے سمجھائے میںپاؤں دہوکر پیؤں میرے دل میں بیشمار پریم ہے سچے صدیوی مالک کے دیدار کے لئے ۔
پئُڑیِ ॥
نِربھءُ نامُ ۄِسارِیا نالِ مائِیا رچا ॥
آۄےَ جاءِ بھۄائیِئےَ بہُ جونیِ نچا ॥
بچنُ کرے تےَ کھِسکِ جاءِ بولے سبھُ کچا ॥
انّدرہُ تھوتھا کوُڑِیارُ کوُڑیِ سبھ کھچا ॥
ۄیَرُ کرے نِرۄیَر نالِ جھوُٹھے لالچا ॥
مارِیا سچےَ پاتِساہِ ۄیکھِ دھُرِ کرمچا ॥
جمدوُتیِ ہےَ ہیرِیا دُکھ ہیِ مہِ پچا ॥
ہویا تپاۄسُ دھرم کا نانک درِ سچا ॥੧੫॥
لفظی معنی:
نربھؤ۔ بیخوف۔ وساریا۔ بھلائیا۔ رچا۔ محو۔ نچا۔ بھٹکا۔ کھسک جائے ۔ منکر ہو جائے ۔ کچا ۔ کوڑ۔ تھوتھا۔ خالی۔ کوڑیار۔ جھوٹا۔ کھچا۔ فضول۔ ویر۔ دشمنی ۔ بزویر۔ بلا دشمنی ۔ گرمچا۔ کئے ہوئے اعمال۔ پیریا۔ عذاب پہنچائیا۔ بیچا۔ غرقاب۔ جلا۔ تپاوس۔ انصاف۔
ترجمہ:
جس انسان بیخوف الہٰی نام بھلائیا اور دنیاوی دولت میں محو ومجذوب ہوا تناسخ میں اور بھٹکن میںپڑا رہا۔ جو شخص اپنی زبان سے منکر ہو جائے وہ ہمیشہ جھوٹی باتیں بناتا ہے وہ پاک دل نہیں ہوتا جھوٹا جھوٹ میں غرقاب رہتا ہے ۔ جھوٹے لالچ بغیر دشمنی دشمنی کرتا ہے ۔ سچے پاک خدا نے اسکی ضمیر ہٹا دی پہلے سےکیے ہوئے اعمالوں کے پیش نظر ایسا انسان ہمیشہ بدروخوں کے زیر نظر رہتا ہے اور عذاب میں
ڈکھنھے مਃ੫॥
پربھاتے پ٘ربھ نامِ جپِ گُر کے چرنھ دھِیاءِ ॥
جنم مرنھ ملُ اُترےَ سچے کے گُنھ گاءِ ॥੧॥
مਃ੫॥
دیہ انّدھاریِ انّدھُ سُنّجنْیِ نام ۄِہوُنھیِیا ॥
نانک سپھل جننّمُ جےَ گھٹِ ۄُٹھا سچُ دھنھیِ ॥੨॥
مਃ੫॥
لوئِنھ لوئیِ ڈِٹھ پِیاس ن بُجھےَ موُ گھنھیِ ॥
نانک سے اکھڑیِیا بِئنّنِ جِنیِ ڈِسنّدو ما پِریِ ॥੩॥
لفظی معنی:
دگھنی مجھے بہت زیاد ہ ہے ۔ سے اکھڑیاں ۔ وہ آنکھیں۔ پیئن ۔ اور ہیں ۔ جنی ۔ جن سے ۔ ڈسندو ۔ دکھائی دیتا ہے ۔ ماپری ۔ میرا پیارا۔
ترجمہ: یوں یوں دنیا کو دیکھتا ہوں میری خواہشات کی پیاس دور نہیں ہوتی بلکہ زیادہ ہوتی ہے اے نانک وہ انکھیں اور ہیں جن سے پیارے خدا کا دیدار ہوتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
جِنِ جنِ گُرمُکھِ سیۄِیا تِنِ سبھِ سُکھ پائیِ ॥
اوہُ آپِ ترِیا کُٹنّب سِءُ سبھِ جگتُ ترائیِ ॥
اونِ ہرِ ناما دھنُ سنّچِیا سبھ تِکھا بُجھائیِ ॥
اونِ چھڈے لالچ دُنیِ کے انّترِ لِۄ لائیِ ॥
اوسُ سدا سدا گھرِ انّندُ ہےَ ہرِ سکھا سہائیِ ॥
اونِ ۄیَریِ مِت٘ر سم کیِتِیا سبھ نالِ سُبھائیِ ॥
ہویا اوہیِ الُ جگ مہِ گُر گِیانُ جپائیِ ॥
پوُربِ لِکھِیا پائِیا ہرِ سِءُ بنھِ آئیِ ॥੧੬॥
لفظی معنی:
جن جن۔ جس جس نے ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ سیویا۔ خدمت۔ خدا کی۔ تن۔ اس نے ۔ کٹنب۔ قبیلہ ۔ خاندان۔ سبھ جگت۔ سارا عالم۔ ہر ناما۔ الہٰی نام کی دولت۔ سچیا ۔ اکھٹا کیا۔ اچھا پیاس۔ گھر ۔ دل ۔ ذہن۔ سکھا۔ ساتھی۔ سہائی۔ مددگار۔ دیری ۔ میتر۔ دوست۔ دشمن۔ سم۔ برابر۔ سبھائی۔ بھائی چارہ۔ اوہیئل۔ ظاہر۔ گر گیان۔ علم مرشد ۔ پورب ۔پہلے سے ۔
ترجمہ:
جس نے مرید مرشد ہوکر خدا کی خدمت و عبادت و ریاضت کی سکون پائیا۔ خود زندگی کامیاب بنائی بلکہ اپنے خاندان اور عالم تک کو کامیاب بنائیا۔ اس نے خدا کے نام کی دولت اکھٹی کی دنیاوی دولت کی خواہشات ختم کردی۔ اور ذہن نشین ہوگیا اس کے ذہن میں ہر وقت خوشیاں اور سکون رہتا ہے خدا اسکا ساتھی و امدادی ہوگیا ہے اب دوست و دشمن اسکے لئے برابر ہیں اور سب کے ساتھ برادرانہ سلوک روا دکھتا ہے ۔ واعظ مرشد دل میں بساتا ہے اور عالم میں عطمت وحشمت پاتا ہے ۔ اور پہلے کئے ہوئے اعمال جو اسکے اعمالنامے میں تحریر نہیں طاہر ہوتے ہیں خدا سے پختہ پیار ہو جاتا ہے ۔
ڈکھنھے مਃ੫॥
سچُ سُہاۄا کاڈھیِئےَ کوُڑےَ کوُڑیِ سوءِ ॥
نانک ۄِرلے جانھیِئہِ جِن سچُ پلےَ ہوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سچ۔ حقیقت ۔ خدا۔ سہاوا۔ اچھا۔ کاڈھیئے ۔ کہلاتا ہے ۔ کوڑے کوڑی سوئے ۔ جھوٹے کی جھوٹی شہرت۔ درے ۔ کوئی۔ شاذو نادر۔ سچ پلے ہوئے ۔ جنکے دامن سچ ہے ۔
ترجمہ:
حقیقت و اصلیت کی ہر ایک تعریف و ستائش کرتا ہے جبکہ جھوٹے کی جھوٹی شہرت ہوتی ہے اے نانک تاہم بھی بہت کم انسان ایسے ہوتے جنکے دامن سچ ہوا۔
مਃ੫॥
سجنھ مُکھُ انوُپُ اٹھے پہر نِہالسا ॥
سُتڑیِ سو سہُ ڈِٹھُ تےَ سُپنے ہءُ کھنّنیِئےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
سجن۔ دوست۔ مکھ ۔ نوپ۔ نرالے اور انوکھے چہرے اور شکل وصورت والا۔ اٹھے پہرنہالسا۔ دیکھوں۔ سنٹری۔ خواب میں۔ سوسوہ ۔ اس مالک۔ ڈٹھ۔ دیکھا ۔ تے سپنے ۔ اس خواب پر ۔ ہؤ گھنیئے ۔ میں قربان ہوں۔
ترجمہ:
ایسا دوست جسکا چہرہ بہت نرالا تھا میں ہر وقت اسکا دیدار پاؤن ۔ خواب میں اس مالک کا دیدار کیا ایسے خواب پر قربان ہوں۔
مਃ੫॥
سجنھ سچُ پرکھِ مُکھِ الاۄنھُ تھوتھرا ॥
منّن مجھاہوُ لکھِ تُدھہُ دوُرِ ن سُ پِریِ ॥੩॥
لفظی معنی:
سجن۔ دوست۔ سچ ۔ حقیقت۔ پرکھ۔ پہچان۔ مکھ الاون تھوتھرا۔ سرف زبان سے کہنا بیکار ہے ۔ من مجھ ۔ ہولکھ۔اپنے دل میں سوچ سمجھ ۔ تدہو۔ تیرے سے ۔ سوپری ۔ وہ پیارا۔
ترجمہ:
اے دوست حق وحقیقت کی پہچان زبان سے کہنا بیکار ہے ۔ دل میں سوچ سمجھ پیار تیرے سے دور نہیں۔
پئُڑیِ ॥
دھرتِ آکاسُ پاتالُ ہےَ چنّدُ سوُرُ بِناسیِ ॥
بادِساہ ساہ اُمراۄ کھان ڈھاہِ ڈیرے جاسیِ ॥
رنّگ تُنّگ گریِب مست سبھُ لوکُ سِدھاسیِ ॥
کاجیِ سیکھ مسائِکا سبھے اُٹھِ جاسیِ ॥
پیِر پیَکابر ائُلیِۓ کو تھِرُ ن رہاسیِ ॥
روجا باگ نِۄاج کتیب ۄِنھُ بُجھے سبھ جاسیِ ॥
لکھ چئُراسیِہ میدنیِ سبھ آۄےَ جاسیِ ॥
نِہچلُ سچُ کھُداءِ ایکُ کھُداءِ بنّدا ابِناسیِ ॥੧੭॥
لفظی معنی:
بناسی۔ قابل فناہ۔ مٹ جانے والے ۔ ساہ ۔ شاہوکار۔ امراؤ۔ امر۔ ڈھاہ ڈیرے جاسی ۔ مٹا کر چلے جائیں گے ۔ رنگ ۔ کنگال۔ اتنگ ۔ امیر ۔ مست۔ مغرور۔ سدھاسی۔ چلے جائیں گے ۔ پیر پیکار اولئے ۔ رہبر۔ پیغام رساں ۔ ولی اللہ ۔ تھرنہ ۔ مستقل ۔ خدائے بندہ ۔ غلام۔ یا خدمتگار خدا۔ ابناسی۔ لافناہ۔
ترج
زمین ،آسمان ،پاتال چاند اور سورج سب نے مٹ جانا ہے بادشاہ شاہوکار امیر اور خان محلات و مکانات چھوڑ کر چلے جائیں گے ۔ غرض یہ کہ امیر غریب ور دولت کے نشے میں مغرور سارا عالم رحصت ہو جائیگا ۔ قاضی اور شیخ نے بھی نہیں رہنا دوحانی رہبر پیغمبر اور والی اللہنے بھی نہیں رہنا روضہ نماز اور قران بغیر مذہبی کابتیں اور جنہوں نے ان کی قدر و منزلت کو سمجھا سبھ چلے جائیں گے ۔ زمین پر رہنے والے کل جاندار سارے پیدا ہوتے ہیں فوت ہو جاتے ہیں سرف واحد خدا ہی صدیوی اور دوآمی ہے اور غلام و خدمتگار خدا بھی لافناہ ہے ۔
ڈکھنھے مਃ੫॥
ڈِٹھیِ ہبھ ڈھنّڈھولِ ہِکسُ باجھُ ن کوءِ ॥
آءُ سجنھ توُ مُکھِ لگُ میرا تنُ منُ ٹھنّڈھا ہوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سارا عالم ڈہونڈ مارا واحدخدا کے بغیر نہیں دوسرا آو دوست دیدار دیجئے تاکہ دل و جان کو سکون محسوس ہو۔
مਃ੫॥
آسکُ آسا باہرا موُ منِ ۄڈیِ آس ॥
آس نِراسا ہِکُ توُ ہءُ بلِ بلِ بلِ گئیِیاس ॥੨॥
لفظی معنی:
حقیقی ۔ عاشق وہ ہے ۔ عاشق پیار کرنیوالا۔ محبتی۔ آسا۔ امید ۔ مو ۔ مجھے ۔آس۔ امید۔ آس نراسا۔ امید سے نا امید۔
ترجمہ:
حقیقی عاشق وہی ہے جس پر امیدیں اثر انداز نہ ہوں مگر میرے دل میں تو بھاری امیدں نہیں صرف اے خدا توہی واحد ہستی ہے جو مجھے ان سے نجات دلا سکتا ہے میں تجھ پر قربان ہوں ۔
مਃ੫॥
ۄِچھوڑا سُنھے ڈُکھُ ۄِنھُ ڈِٹھے مرِئودِ ॥
باجھُ پِیارے آپنھے بِرہیِ نا دھیِرودِ ॥੩॥
لفظی معنی:
وچھوڑا ۔ جدائی۔ ڈکھ۔ عزاب۔ ون ڈٹھے ۔بغیر دیکھے ۔ میر یؤو۔ روھانی ۔ موت۔ برہی نا دھریوو۔ عاشق کو صبر نہیں۔
ترجمہ:
جدائی کی بر سننے سے ہی عذاب معلوم ہوتا ہے بغیر دیدار اخلاقی موت ہے اپنے پیارے کے بغیر جدائی پاکر عاشق کے دل کو تسکین نہیں ملتی ۔
پئُڑیِ ॥
تٹ تیِرتھ دیۄ دیۄالِیا کیدار متھُرا کاسیِ ॥
کوٹِ تیتیِسا دیۄتے سنھُ اِنّد٘رےَ جاسیِ ॥
سِم٘رِتِ ساست٘ر بید چارِ کھٹُ درس سماسیِ ॥
پوتھیِ پنّڈِت گیِت کۄِت کۄتے بھیِ جاسیِ ॥
جتیِ ستیِ سنّنِیاسیِیا سبھِ کالےَ ۄاسیِ ॥
مُنِ جوگیِ دِگنّبرا جمےَ سنھُ جاسیِ ॥
جو دیِسےَ سو ۄِنھسنھا سبھ بِنسِ بِناسیِ ॥
تھِرُ پارب٘رہمُ پرمیسرو سیۄکُ تھِر ہوسیِ ॥੧੮॥
لفظی معنی
ٹٹ تیرتھ ۔ وریا کا کنارا۔ تیرتھ۔ زیارت گاہ۔ دیودیوالیا۔ دیوتوں کے مندر۔ سن اندرے ۔ معہ اندر۔ جاسی ۔ مٹ جائیگا۔ سمرت شاشتر وید چار کھٹک درس۔ سمرتیاں ۔ شاشتر ۔ چاروں وید چھ فرقوں کے سادہو ۔ سماسی ۔ فوت ہو جائینگے ۔ مذہبی کتاب ۔ پڑھنے والا عالم۔ شجر و شاعر سب اس عالم سے چلے جائیں گے ۔ جتی۔جنکی شہوت پر ضبط ے ۔ ستی ۔ سچائی پسند ۔ سچے ۔ سنیاسی ۔ طارق الدنیا ۔ کالے واسی ۔ موت کے زیر ہیں۔ دگنبر ۔ نانگے سادہو۔۔ جمے سن۔ جاسی ۔ معہ فرشتہ موت۔ جاس ۔ رحلت کر جائیں گے ۔ جو ویسے خود کھائی دیتا ہے زیر نظر ہے ۔ ونس وناسی۔ مٹجائیگا۔ تھر۔ مستقل۔ صدیوی۔دوآمی۔ پرمیسورو۔ برا مالک۔ پار برہم۔ کامیاب بنانیوالا۔ سیوک تھر ہوسی۔ خدمتگار صدیوی ودآمی ہوگا۔
ترجمہ:
دریاؤں کے کنارے زیارت گاہیں دیوتوں کے مندر کیدار ناتھ ۔ متھرا اور بنارس تیتیس کروڑ دیوتے مو ڈند ر دیوتا چلے گئے ۔ سمرتیاں ، شاشترں چاروں ویدد اور چھ فرقوں کے سادہو کتاب عالم فاضل شیر اور شاعر بھی چلے جائیں گے ۔ شہوت پر ضبط رکھنے والے ۔ سچ و حق پرست اور طارق الدنیا سارے موت کے زیر سایہ ہیں رشی منی جوگی نانگے مو فرشتہ موت سارے اس عالم سے چلے جائینگے ۔ جو نظر آتا ہے اس نے آخر مٹ جانا ہے سارے مٹ جائیں گے ۔ صر کامیاب بنانے وال عظیم آقا اور خادم خدا باقی رہیگا اور مستقل و دائمی ہوگا۔
سلوک ڈکھنھے مਃ੫॥
سےَ ننّگے نہ ننّگ بھُکھے لکھ ن بھُکھِیا ॥
ڈُکھے کوڑِ ن ڈُکھ نانک پِریِ پِکھنّدو سُبھ دِسٹِ ॥੧॥
لفظی معنی
پری۔ پیار۔ پکھندو۔ دیکھے ۔ سب دسٹ۔ نظر عنایت و شفقت۔
ترجمہ:
خواہ سو بار سینکڑوں ننگا ہو تو ننگ پناہ محسوس نہیں ہوتا خواہ کروڑوں بھوکے ہوں بھوک محسوس نہین ہوتی خواہ کروروں عذاب ہوں عذاب نظر انداز ہو جاتا ہے اگر خدا کی نظر عنایت و شفقت ہو۔
مਃ੫॥
سُکھ سموُہا بھوگ بھوُمِ سبائیِ کو دھنھیِ ॥
نانک ہبھو روگُ مِرتک نام ۄِہوُنھِیا ॥੨॥
لفظی معنی
سموہا۔ سارے ۔ بھوگ۔ حاصل۔ بھوم۔ زمین۔ سبائی۔ ساری۔ دھنی۔ مالک۔ سبھو روگ ۔ ساری بیماریاں ہیں۔ مبرتک ۔ مروہ ۔ نام وہونیا۔ ناے کے بغیر ۔مراد اگر سچ حق اور حقیقت نہ ہو دامن۔
ترجمہ:
اگر کسی کو ہر طرح کے آرام و آسائش حاصل ہوں۔ ساری زمین کا مالک بی ہو۔ اے نانک اگر وہ الہٰی نام سچ حق وحقیقت اسکے گریبان میں نہیں تو وہ مروہ روھ ہے اور سارا سامان آرام و آسائش ایک بیماری ۔
مਃ੫॥
ہِکس کوُنّ توُ آہِ پچھانھوُ بھیِ ہِکُ کرِ ॥
نانک آسڑیِ نِباہِ مانُکھ پرتھائیِ لجیِۄدو ॥੩॥
لفظی معنی
ہکس کون ۔ صرف واحد خدا کو۔ آہے ۔خواہش بچھانو ۔ دوست۔ استری ۔ امید ۔ نباہے ۔ نرواہ۔ گذارا۔ پرتھائے ۔ اسرا ۔ لینال۔۔ لجیودو ۔ حیا۔
ترجمہ:
واحد خدا کی چاہ رکھ اور واحد خدا کو دوست بنا وہی تیری امیدیں پوری کرنیوالا ہے کسی انسان کا سہارا رکھان باعث شرم ہے ۔
پئُڑیِ ॥
نِہچلُ ایکُ نرائِنھو ہرِ اگم اگادھا ॥
نِہچلُ نامُ نِدھانُ ہےَ جِسُ سِمرت ہرِ لادھا ॥
نِہچلُ کیِرتنُ گُنھ گوبِنّد گُرمُکھِ گاۄادھا ॥
سچُ دھرمُ تپُ نِہچلو دِنُ ریَنِ ارادھا ॥
دئِیا دھرمُ تپُ نِہچلو جِسُ کرمِ لِکھادھا ॥
نِہچلُ مستِک لیکھُ لِکھِیا سو ٹلےَ ن ٹلادھا ॥
نِہچل سنّگتِ سادھ جن بچن نِہچلُ گُر سادھا ॥
جِن کءُ پوُربِ لِکھِیا تِن سدا سدا آرادھا ॥੧੯॥
لفظی معنی:
نہچل ۔ مستقل۔ دائمی ۔ نارایؤ۔ خدا۔ اگادھا۔ جسکا اندازہ نہ ہوسکے ۔ ندھان۔ خزانہ ۔ سمرت۔ یادوریاض۔ ہر لادھا۔ خدا حاصل ہوتا ہے ۔ کیرتن ۔ حمدوثناہ ۔ گورمکھ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ سچ حقیقت ۔ دھرم۔ فرض۔ تپ۔ عبادت۔ نہچلو۔ مستقل دن رین۔ رات دن۔ ارادھا۔ یاد کیا ۔ دیا۔ مہربانی ۔ تپ ۔ تپسیا۔ کرم لکھاوا۔ قسمت۔ یا تقدیر میں لکھا ہے ۔ مستک ۔ پیشانی ۔ ٹلادھا۔ ٹالیاں۔ سنگت سادھ جن سادہوؤں کی صحبت ۔ بچن۔ بول ۔ گر سادھا۔ سادہو مرشد ۔ پورب۔ پہلے سے ۔ ارادھا ۔ ۔ یاوریاض۔
ترجمہ:
صرف انسانی رسائی سے بعید اور اعداد و شمار اور اندازے سے باہر خدا ہی صدیوی قائم دائم ہے ۔ الہٰی نام کا خزانہ ختم نہ ہونےوالا اور صدیوی ہے مراد سچ وحقیقت صدیوی رہنے والا ہے ۔ جسکی یا وریاض سے وصل الہٰی نصیب ہوتا ہے مرید مرشد ہوکر الہٰی حمدوثناہ کرنا بھی صدیوی قائم دائم رہتا ہے روز و شب عبادت وریاض یہی ہے فرض ادمئیت اور یہی ہے عبادت وریاضت یہ اسی کو حاصل ہوتا ہے جسکی پیشانی پر تحریر یا گندہ ہو جاتا ہے جو تالنے سے نہیں ٹلتا۔ دائمی اور مستقل ہے صحبت و قربت بھی ایک راہ راست ہے کلام مرشد زندگی کی رہبری کے لئے صدیوی اور مستقل ہیں۔ جن کے اعمالنامے میں پہلے سے تحریر ہوتا ہے وہی الہٰی نام کی یاد وریاض کرتے ہیں۔
سلوک ڈکھنھے مਃ੫॥
جو ڈُبنّدو آپِ سو تراۓ کِن٘ہ٘ہ کھے ॥
تاریدڑو بھیِ تارِ نانک پِر سِءُ رتِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
ڈبندو ۔ آپ۔ جو خود ڈوب رہا ہو۔ کن کسے کس کو۔ تاردیڑو۔ بھی تار۔ وہ خود کامیاب ہوتے ہیں دوسرے کو کامیاب بناتے ہیں۔ پرسیؤ رتیا۔ خدا کے پیار میں محو ہوکرترجمہ:
جو انسان خود ڈوب چکا ہو۔ وہ کسے ترانے گائے ۔ مگر اے نانک جنکو عشق خدا کا وہ خود کامیاب ہوتے ہیں اور دوسروں کو کامیاب بناتے ہیں مراد جو برائیوں میں کود ملوچ وہ دوسروں کو راہ راست پر لائیگا۔
مਃ੫॥
جِتھےَ کوءِ کتھنّنِ ناءُ سُنھنّدو ما پِریِ ॥
موُنّ جُلائوُں تتھِ نانک پِریِ پسنّدو ہرِئو تھیِئوسِ ॥੨॥
لفظی معنی:
گتھن۔ کہتا ہو۔ ناؤں۔ نام۔ سندو۔ سنتا ہو۔ ماپری۔ میرے پیارے کا۔ موں جلاو۔ میں جاوں ۔ تتھ ۔ اس جگہ ۔ ۔ پری پسندو۔ پیارے کا دیدار کرؤں۔ ہریؤ تھیؤس ۔ خوش ہو جاؤں جہاں میرے پیارے مراد خدا کا نام کہتے ہوں اور سنتے ہوں میں بھی وہاں جاؤں پیارے کا دیدار کروں اور روحانی کوشیاں حاصل کرو۔
مਃ੫॥
میریِ میریِ کِیا کرہِ پُت٘ر کلت٘ر سنیہ ॥
نانک نام ۄِہوُنھیِیا نِمُنھیِیادیِ دیہ ॥੩॥
لفظی معنی
کلتر ۔ عورت۔ بیوی۔ سنیہہ۔ رشتہ۔ سمبندھ ۔ وہونیا۔ بغیر ۔ تمونیاوی ۔ بنیاد۔ دیہہ۔ جسم۔
ترجمہ:
اے انسان محبت میں گرفتار بیوی بچوں کی میری میری کہہ رہا ہے ۔ اے نانک الہٰی نام (ست) سچ حق وحقیقت کے بغیر اس اسنانی جسم کی کوئی بنیاد نہیں بیکار ہو جائیگی ۔
پئُڑیِ ॥
نیَنیِ دیکھءُ گُر درسنو گُر چرنھیِ متھا ॥
پیَریِ مارگِ گُر چلدا پکھا پھیریِ ہتھا ॥
اکال موُرتِ رِدےَ دھِیائِدا دِنُ ریَنِ جپنّتھا ॥
مےَ چھڈِیا سگل اپائِنھو بھرۄاسےَ گُر سمرتھا ॥
گُرِ بکھسِیا نامُ نِدھانُ سبھو دُکھُ لتھا ॥
بھوگہُ بھُنّچہُ بھائیِہو پلےَ نامُ اگتھا ॥
نامُ دانُ اِسنانُ دِڑُ سدا کرہُ گُر کتھا ॥
سہجُ بھئِیا پ٘ربھُ پائِیا جم کا بھءُ لتھا ॥੨੦॥
لفظی معنی:
۔نینی ۔ آنکھوں سے ۔ گردرسنو ۔ دیدارمرشد ۔ متھا۔ پیشانی ۔ ماگ۔ راستہ۔ اکال مورت ۔ لافناہ شکل صورت ۔ ردے دھیائیداد ۔ ذہن نشین۔ جپنتھا۔ یادوریاض ۔ اپایئنو ۔ آپا ۔ خوئشتا ۔سمرتھا ۔ توفیق ۔ بھروسے ۔ بھروسے۔۔ بھوگہو۔ استمعال کرؤ۔ بھنچہو۔ کھاؤ پیؤ ۔ اگھتا ۔ جو بیان نہ ہوسکے ۔ نام۔ ست ۔ دان۔ خیرات ۔ اسنان ۔ غسل۔ دڑ ۔ پختہ۔ گر کھتا۔ مرشد سے سبق لو۔ سہج۔ ذہنی یا روحانی سکون۔ بھؤ۔ خوف۔ کھتا۔ دور ہوا۔
ترجمہ:
آنکھوں سے ددیدار مرشد سر مرشد کے پاؤں پر اور پاؤں سے مرشد کے بتائے راہ پر چلتا ہوں ہاتھوں سے پنکھا بلاتا ہوں خدا کا شکل وصورت دل میں بساتا ہوں اور روز و شب یاد و ریاض کرتا ہوں اور با توفیق مرشد کے بھروسے اپنا سارا اپنا پن خوشتا چھوڑ دیا ہے مرشد نے نام کاخزانہ عنایت کیا جسکی برکت سے سارے عذاب مٹ گئے ۔ اے بھائی اس خزانے کو اکھٹا کرؤ استعمال کرؤ ۔ اور ناقابل بیان نام پلے اندھو۔ نام ۔ خیرات اور غسل سے اپنا اخلاق پاک بناؤ اس سے ذہنی و روحانی سکون حاصل ہوتا ہے ایہی وصل حاصل ہوتا ہے اور روحانی موت کا خوف مٹ جاتا ہے ۔
سلوک ڈکھنھے مਃ੫॥
لگڑیِیا پِریِئنّنِ پیکھنّدیِیا نا تِپیِیا ॥
ہبھ مجھاہوُ سو دھنھیِ بِیا ن ڈِٹھو کوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
نگڑیا پرین پیارے سے لگتی نہیں۔ سیکھنڈ ۔ ناتپیسا۔ دیدار سے تسکین نہیں ہوئی۔ سب کے دل میں خدا بستا ہے اس ہبھ مجھا ہو پیا۔ دوسرا۔ ڈھٹو ۔ دیکھا۔
ترجمہ:
خدا س میرا پیار ہوگیا ہے ۔ اب دیدار سے سیر نہیں ہوتا ۔ سب کے دل میں خدا بستا ہے اسکے علاوہ ایسا نہیں کوئی دوسرا۔
مਃ੫॥
کتھڑیِیا سنّتاہ تے سُکھائوُ پنّدھیِیا ॥
نانک لدھڑیِیا تِنّناہ جِنا بھاگُ متھاہڑےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
کتھڑییا ۔ کہانیاں ۔ واعظ ، نصیحتیں ۔ سکھاو پندھیا۔ آرام ویہہ راستے ۔ لاھڑیا تناہ۔ حاصل نہیں ہوئے ۔جنا ۔ جنکے ۔ بھاگ ۔ تقدیر ۔ مقدر ۔ قسمت ۔ متھاہڑے ۔ پیشانی پر ہیں کندہ۔
ترجمہ:
سنتہو ۔ ولی اللہ کے واعظ اور سبق آرام دیہہ زندگی گذارنے کی راہیں دکھاتے ہیں اے نانک یہ انہیں نصیب ہوتے ہیں جن کی پیشانی پر کندہ ہوتے ہیں۔
مਃ੫॥
ڈوُنّگرِ جلا تھلا بھوُمِ بنا پھل کنّدرا ॥
پاتالا آکاس پوُرنُ ہبھ گھٹا ॥
نانک پیکھِ جیِئو اِکتُ سوُتِ پروتیِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
ڈونگر ۔ پہاڑ۔ جلا ۔ سمندر۔ ۔ تھلا۔ ریگستانوں ۔ بھوم۔ زمین۔ بنا ۔ جنگل۔ کندر۔ غارون۔ پاتال۔ زیر زمین۔ آکاس۔ آسمان۔ پورن۔ ہبھ گھڑا۔ سارے دلوں میں۔ پیکھ ۔ دیکھ کر ۔ جیؤ۔ جیستا ہوں۔ زندہ ہوں۔ کت سوت پروتیا ۔ ایک نظام میں بندھے ہوئے ۔
ترجمہ:
پہاڑوں میں سمندر وں میں ریگستانوں میں زمین میں جنگلوں اور غاروں میں ۔ زیر مینوں آسمانوں اور سب کے دلوں میں بستا ہے ۔ اے نان۔ ان سب کو ایک نظام میں بندھا ہوا۔ دیکھر روحانی زندگی ملتی ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ہرِ جیِ ماتا ہرِ جیِ پِتا ہرِ جیِءُ پ٘رتِپالک ॥
ہرِ جیِ میریِ سار کرے ہم ہرِ کے بالک ॥
سہجے سہجِ کھِلائِدا نہیِ کردا آلک ॥
ائُگنھُ کو ن چِتاردا گل سیتیِ لائِک ॥
مُہِ منّگاں سوئیِ دیۄدا ہرِ پِتا سُکھدائِک ॥
گِیانُ راسِ نامُ دھنُ سئُپِئونُ اِسُ سئُدے لائِک ॥
ساجھیِ گُر نالِ بہالِیا سرب سُکھ پائِک ॥
مےَ نالہُ کدے ن ۄِچھُڑےَ ہرِ پِتا سبھنا گلا لائِک ॥੨੧॥
لفظی معنی:
پرتپالک۔ پرورش کرنے والا۔ سار ۔ سنبھال۔ خبر گیری۔ الک۔ بچے ۔ منہ منگاں ۔ حسب منشا ۔ سکھنایک۔ سکھ دینے والا۔ گیان۔ علم۔ راس۔ سرمایہ۔ نام دھن۔ نام کی دولت۔ ۔ سؤپیون۔ بخشیا۔ سودے لائق۔ برتنے کے لائق۔ ساجھی۔ اشتراک ۔ ساجھ ۔ حصے داری۔ پائک ۔ پانے والا۔ لائق ۔ با توفیق ۔
ترجمہ:
خدا میرا ماں باپ اور پرورش کرنیوالا ہے ۔ خدا ہی میری خبر گیری کرنے والا اور سنبھال کرنیوالا ہے ہم اسکے بچے ہیں۔ روحانی سکون میں زندگی کا کھیل کھلا رہا ہے ۔ اس میں کسی کی غفلت اور سستی نہیں کرتا Missing 27 page
سلوک ڈکھنھے مਃ੫॥
نانک کچڑِیا سِءُ توڑِ ڈھوُڈھِ سجنھ سنّت پکِیا ॥
اوءِ جیِۄنّدے ۄِچھُڑہِ اوءِ مُئِیا ن جاہیِ چھوڑِ ॥੧॥
مਃ੫॥
نانک بِجُلیِیا چمکنّنِ گھُرن٘ہ٘ہِ گھٹا اتِ کالیِیا ॥
برسنِ میگھ اپار نانک سنّگمِ پِریِ سُہنّدیِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
مਃ੫॥
جل تھل نیِرِ بھرے سیِتل پۄنھ جھُلاردے ॥
سیجڑیِیا سوئِنّن ہیِرے لال جڑنّدیِیا ॥
سُبھر کپڑ بھوگ نانک پِریِ ۄِہوُنھیِ تتیِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
جل تھل۔ دریا و میدان۔ نیر ۔پانی۔ سیتل۔ ٹھنڈی۔ پون۔ ہوا۔ جھلا ردے ۔ چلتی ہو۔ سیجڑیا سوئن۔ سونے کاپلنگ ہوا۔ ہیرے لعل جڑندیا۔ ہیرے لعل جڑے ہوئے ہوں۔ سبھر ۔ بوقت شادی پہننے والا کپڑا۔ پری دہونی۔ خادن کے بغیر تتیا۔ جلن پیدا کرتی ہیں۔
ترجمہ:
دریا اور کھیت پانی سے ہوں بھرے ۔ ٹھنڈی ہوائیں ہوں چل رہی ۔ سونے کے پلنگ ہوں لعلوں ہیروں سے جڑے ہوئے ۔ شگونی کپڑے ہوں پہننے کے لئے اے نانک خاوند کے بغیر سارے جلن پیداکرے
پئُڑیِ ॥
کارنھ کرتےَ جو کیِیا سوئیِ ہےَ کرنھا ॥
جے سءُ دھاۄہِ پ٘رانھیِیا پاۄہِ دھُرِ لہنھا ॥
بِنُ کرما کِچھوُ ن لبھئیِ جے پھِرہِ سبھ دھرنھا ॥
گُر مِلِ بھءُ گوۄِنّد کا بھےَ ڈرُ دوُرِ کرنھا ॥
بھےَ تے بیَراگُ اوُپجےَ ہرِ کھوجت پھِرنھا ॥
کھوجت کھوجت سہجُ اُپجِیا پھِرِ جنمِ ن مرنھا ॥
ہِیاءِ کماءِ دھِیائِیا پائِیا سادھ سرنھا ॥
بوہِتھُ نانک دیءُ گُرُ جِسُ ہرِ چڑاۓ تِسُ بھئُجلُ ترنھا ॥੨੨॥
لفظی معنی:
کارن۔ سبب۔ دھاویہہ۔ دوڑ دہوپ کرے ۔ کوشش کرے ۔ پرانیا۔ اے انسان۔ پاویہہ دھرلینا۔ ملتا وہی جو خدا کی طرف سے اسکے اعمالنامے میں تحریر ہے ۔ گرما۔قسمت۔ تقدیر ۔ مقدر۔ بخشش۔ دھرنا۔ساری زمین پر۔ گرمل۔ مرشد کے ملاپ سے ۔ بھؤ گودند کا۔ الہٰی خوف ۔ بیراگ ۔ پریم پیار۔ کھوجت کھوجت ۔ ڈہونڈتے دہونڈتے ۔ سہج ۔روحانی سکون۔ جیائے ۔ پردے ۔ سینے ۔ ذہن۔ دھیائیا۔ دھیان لگائیا۔ سادھ سرنا۔ صحبت و پناہ پاکدامن ۔ بوہتھ ۔ جہاز بھؤجل۔ خوفناک زندگی کا سمندر
ترجمہ:
اے انسان جیسا سبب خدا نے پیدا کیا ہے وہی ہونا ہے انسان خواہ کتنی دوڑ دہوپ کرے وہی حاصل ہوگا جو بارگاہ خدا میں اعمالنامے میں تحریر ہے کیے ہوئے اعمالوں کے مطابق حاصل ہوگا۔ خوآہ ساری زمین پر دوڑتا بھاگتا پھرے تاہم بھی الہٰی کرم وعنایت کچھ حاصل نہ ہوگا۔ جسے مرشد کے ملاپ خوف خدا دل میں بس لیا اس نے دنیاوی خوف دور کر لیا روحانی سکون ملیگا اور تناسخ سے نجات ہوگی ترک پیدا ہوگا اور خدا کی جستجو کریگا اس سے رروحانی سکون ملیگا۔ دل میں خدا میں دھیان لگانے سے پناہ پاکدامن حاصل ہوگی۔ مرشد نانک دیو ایک روحانی جہاز ہے ۔ خدا نے جسکو اس جہاز میں سوار کر دیا ۔ اس نے دنیاوی دولت کامیاب بنالی۔
سلوک مਃ੫॥
پہِلا مرنھُ کبوُلِ جیِۄنھ کیِ چھڈِ آس ॥
ہوہُ سبھنا کیِ رینھُکا تءُ آءُ ہمارےَ پاسِ ॥੧॥
لفظی معنی:
قبول۔ منظور۔ آس۔ اُمید۔ سبھن۔ سبھ کی۔ رہنکا۔ دہول۔
ترجمہ:
سب سے پہلے خودی اور تکبر مٹا اور دنیاوی زندگی کی امیدیں ختم کر اور اپنے آپ کو سب کے پاؤں کی دہول بنا مراد عاجزی اور انکساری اختیار کر تب میرے پاس آ۔
مਃ੫॥
مُیا جیِۄنّدا پیکھُ جیِۄنّدے مرِ جانِ ॥
جِن٘ہ٘ہا مُہبتِ اِک سِءُ تے مانھس پردھان ॥੨॥
لفظی معنی:
موآ۔ جس نے خودی مٹا دی دنیاوی طور پر فوت ہو گیا ۔ جیوند ا پیکھ اسے زندہ سمجھ ۔ جیوندے ۔ زندہ ہیں۔ مرجان۔ مردہ سمجھ ۔ ماتس پردھان۔ مقبول عام۔
ترجمہ:
حقیقتاً وہی انسان زندہ ہے جس نے دنیاوی خواہشات کے مٹادیں اور جو دنیاوی لطففوں اور لذتوں میں محو انہیں زندہ ہونے کے باوجود روحانی و اخلاقی طور پر مردہ ہیں۔ جنکا پیار وحدت اور خدا سے ہے وہ مقبول عام ہیں۔
مਃ੫॥
جِسُ منِ ۄسےَ پارب٘رہمُ نِکٹِ ن آۄےَ پیِر ॥
بھُکھ تِکھ تِسُ ن ۄِیاپئیِ جمُ نہیِ آۄےَ نیِر ॥੩॥
لفظی معنی:
پار برہم۔ کامیاب بنانیوالا خدا۔ نکٹ۔ نزدیک۔ پیر۔ عذاب۔ دیاپئی ۔ متاثر نہیں کرتی۔ جم۔ فرشتہ موت۔ نیر ۔نزدیک۔
ترجمہ: جسکے دل میں خدا بس جاتا ہے عذاب اسے ایذا پہنچا نہیں سکتی۔ موت کا خوف مٹ جاتا ہے
پئُڑیِ ॥
کیِمتِ کہنھُ ن جائیِئےَ سچُ ساہ اڈولےَ ॥
سِدھ سادھِک گِیانیِ دھِیانیِیا کئُنھُ تُدھُنو تولےَ ॥
بھنّننھ گھڑنھ سمرتھُ ہےَ اوپتِ سبھ پرلےَ ॥
کرنھ کارنھ سمرتھُ ہےَ گھٹِ گھٹِ سبھ بولےَ ॥
رِجکُ سماہے سبھسےَ کِیا مانھسُ ڈولےَ ॥
گہِر گبھیِرُ اتھاہُ توُ گُنھ گِیان امولےَ ॥
سوئیِ کنّم کماۄنھا کیِیا دھُرِ مئُلےَ ॥
تُدھہُ باہرِ کِچھُ نہیِ نانکُ گُنھ بولےَ ॥੨੩॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
سچ ساہ۔ سچے شاہوکار۔ اڈوے ۔ مستقل مزاج۔ نہ ڈولنے والے ۔ غیر متزلزل۔ سدھ ۔ جسنے زندگی گذارنے کا راستہ پالیا۔ سادھک۔ جو زندگی منزل پانے کے لئے جدو جہد کر رہے ہیں ۔ گیانی۔ عالم۔ دھیانی ۔ دھیان رکھنے یا لگانے والے ۔ توے ۔ قدرقیمت کا اندازہ کرے ۔ بھنن گھڑن۔ مٹانے اور سنوارنے ۔ سمرتھ ۔ توفیق ۔ گھٹگھٹ ۔ ہر دل مین۔ رزق ۔ روزی۔ روٹی ۔ سماہے ۔ بھیجتا ہے ۔ گہر گنبھیر۔ بلند عقل و شعور والا۔ گن گیان اموے ۔ جو بیش قیمت جسکی قیمت مقرر نہیں کی جا تی اوصاف و علم والا ۔ موے ۔مولا۔ خدا۔
ترجمہ:
اے مستقل مزاج شاہ (خدا) تیری قدروقیمت بیان سے باہر ہے سدھ صادق عالم فاضل اور دیان لگانیوالے انمیں سے کون ہے جو تیری قدروقیمت اور اہمیت کا اندازہ کر سکے ۔ خدا کو پیدا کرنے اور ختم کرنی کی توفیق ہے وہ پیدا بیھ کرتا ہے اور فناہ بھی اور ہر دل اسی دی دھڑکن سے دھڑکتا ہے ۔ سبھ کو روزی پہنچاتا ہے اے انسان کیوں ڈگمگاتا ہے ۔ اے خدا تو بیش قیمت علم وہنر گہری سوچ سمجھ والا دانشمند ہے انسان وہی کام کرتا ہے جو تو نے اسکے لئے مقرر کیا ہے ۔ اے خدا تیری توفیق و فرمان سے باہر اس عالم میں کچھ نہیں نانک تیری صفت صلاح کرتا ہے ۔
راگُ ماروُ بانھیِ کبیِر جیِءُ کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
پڈیِیا کۄن کُمتِ تُم لاگے ॥
بوُڈہُگے پرۄار سکل سِءُ رامُ ن جپہُ ابھاگے ॥੧॥ رہاءُ ॥
بید پُران پڑے کا کِیا گُنُ کھر چنّدن جس بھارا ॥
رام نام کیِ گتِ نہیِ جانیِ کیَسے اُترسِ پارا ॥੧॥
جیِء بدھہُ سُ دھرمُ کرِ تھاپہُ ادھرمُ کہہُ کت بھائیِ ॥
آپس کءُ مُنِۄر کرِ تھاپہُ کا کءُ کہہُ کسائیِ ॥੨॥
من کے انّدھے آپِ ن بوُجھہُ کاہِ بُجھاۄہُ بھائیِ ॥
مائِیا کارن بِدِیا بیچہُ جنمُ ابِرتھا جائیِ ॥੩॥
نارد بچن بِیاسُ کہت ہےَ سُک کءُ پوُچھہُ جائیِ ॥
کہِ کبیِر رامےَ رمِ چھوُٹہُ ناہِ ت بوُڈے بھائیِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
پڈیا۔ اے پنڈت ۔کمت ۔ بدعقلی۔ بوڈہوگے ۔ ڈوب جاؤگے ۔ پر یوار۔ سکل سیو۔ سارے اہل وعیال کے ساتھ ۔ ابھاگے ۔ بد قسمت (1) گن ۔وسف۔ فائدہ۔ کھر چندن جس بھارا۔ اگر گدتے کے اوپر چندن لاددیا جائے ۔ رام نام کی گت۔ الہٰی نام سچ حق وحقیقت کی یاد ویاض سے جو زندگی کی روھانی حالت پیدا ہو جاتی ہے ۔کیسے اترس پارا۔ زندگی کیسے کامیاب ہوگی ۔ جیئہ بدیہو ۔ جانور ذبھ کرتے ہو۔ دھرمل کرتھا پہو۔ اسے مذہبی فرض انتے ہوں۔ منبور۔ ولی اللہ۔ تھاپہو۔ کہلاتے ہو ۔قصائی۔ قصاب۔ ذبح کرنیوالے (2) بوجہو۔ سمجھو۔ کاہے بجھا وہو۔ کسے سمجھاتے ہو۔ مائیا کارن۔ دولت کے لئے ۔ ودیا بیچو۔ تعلیم فروخت کرتے ہو۔ ابرتھا۔ بیکار۔ فضول (3) رامے دم۔ چھولہو۔ خدا کی یاد وریاض سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ ناہے تے بوڈے بھائی۔ ورنہ اے بھائی زندگی کے سمندرمیں غرقاب ہو جاؤ گے ۔
بنہِ بسے کِءُ پائیِئےَ جءُ لءُ منہُ ن تجہِ بِکار ॥
جِہ گھرُ بنُ سمسرِ کیِیا تے پوُرے سنّسار ॥੧॥؎
سار سُکھُ پائیِئےَ راما ॥
رنّگِ رۄہُ آتمےَ رام ॥੧॥ رہاءُ ॥
جٹا بھسم لیپن کیِیا کہا گُپھا مہِ باس ॥
منُ جیِتے جگُ جیِتِیا جاں تے بِکھِیا تے ہوءِ اُداسُ ॥੨॥
انّجنُ دےءِ سبھےَ کوئیِ ٹُکُ چاہن ماہِ بِڈانُ ॥
گِیان انّجنُ جِہ پائِیا تے لوئِن پرۄان ॥੩॥
کہِ کبیِر اب جانِیا گُرِ گِیانُ دیِیا سمجھاءِ ॥
انّترگتِ ہرِ بھیٹِیا اب میرا منُ کتہوُ ن جاءِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
بنیہہ بسے ۔ جنگل میں بسنے سے ۔ تجیہہ بکار۔ بدیاں نہ چھوڑے ۔ جیہہ بن سمسر کیا۔ جنگل اور گھر برابر سمجھا۔ پورے ۔ کامل (1) سارسکھ ۔ حقیقی سکھ۔ رنگ روہو آنمے ۔ روحانی وذہنی پیار کرو ۔ رہاؤ۔ جٹا بھسم لیپن کیا۔ جٹا برھاینئں اور راکھ کا جسم پر لیپ کیا۔ گھپا ۔غار ۔ باس۔ رہائش ۔من جیتے ۔ دل پر قابو کرکے ۔ دکھیا۔ زہر۔ اداس۔ پریشان۔ (2) انجن۔ سرما۔ وئے سبھے کوئی۔ سارے پاتے ہیں۔ صرف خواہشات وچاہات میں فرق ہے ۔ گیان انجن۔ علم کا سرمہ۔ تے لوین پروان۔ وہ آنکھیں منظور ہوتی ہیں (3) آب جانیا۔ سمجھ آئی ۔ گر گیان ویا سمجھائے ۔ مرشد نے سمجھائیا ہے ۔ انتر گت ۔ ذہن ۔ نشیں۔ بھٹیا۔ ۔ملا۔ تہو۔ کہیں۔
ترجمہ:
اے انسان جنگل میں رہنا بیکار ہے جبتک دل سے بدیاں اور برائیاں دور نہیں ہوتیں صرف جنگل میں رہنے سے کب مل سکتا ہے ۔ دنیا میں مکمل انسان وہی ہیں جنہوں نے گھر اور جنگل ایک ہی سمجھ لیا ہے مراد خانہ داری میں رہنے کے باوجود طارق الدنیا میں (1) حقیقی سکھ خدا دیتا ہے ۔ اس لئے اسے اپنے ذہن اور روح میں بساؤ ۔ رآو۔ اگر جٹاں بناکر راکھ سے پوچھ لیا اور کسی غار میں رہائش اختیار کر لی کیا ہوا۔ دل جتنا ہی عالم کو فتح کرنا ہے کیونکہ تبھی دنیاوی دولت کو ترک کیا جا سکتا ہے (2) سرمہ تو آنکھوں میں سارے ڈالتے ہیں صرف چاہت سوچ اور ارادے میں فرق ہوتا ہے ۔ جو لوگ علم و تعلیم کا سرمہ پاتے ہیں۔ وہی آنکھیں خدا کو منظور ہوتی ہیں (3) اے گبیر کہہ دے کہ اب سمجھ آئی ہے اور مرشد نے MISSING PAGE NO 36
رِدھِ سِدھِ جا کءُ پھُریِ تب کاہوُ سِءُ کِیا کاج ॥
تیرے کہنے کیِ گتِ کِیا کہءُ مےَ بولت ہیِ بڈ لاج ॥੧॥
رامُ جِہ پائِیا رام ॥
تے بھۄہِ ن بارےَ بار ॥੧॥ رہاءُ ॥
جھوُٹھا جگُ ڈہکےَ گھنا دِن دُءِ برتن کیِ آس ॥
رام اُدکُ جِہ جن پیِیا تِہِ بہُرِ ن بھئیِ پِیاس ॥੨॥
گُر پ٘رسادِ جِہ بوُجھِیا آسا تے بھئِیا نِراسُ ॥
سبھُ سچُ ندریِ آئِیا جءُ آتم بھئِیا اُداسُ ॥੩॥
رام نام رسُ چاکھِیا ہرِ ناما ہر تارِ ॥
کہُ کبیِر کنّچنُ بھئِیا بھ٘رمُ گئِیا سمُد٘رےَ پارِ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
ترجمہ:
جنکا ملاپ خدا سے ہو گیا وہ بار بار بھٹکتے نہیں۔ رہاؤ۔ جنکے پاس مسجزے اور کراماتی طاقتیں ہیں تو انہیں کسی سے کیا مطلب۔ تیری بابت کہنے سے میں شرم محسوس کرتا ہوں (1) جھوٹا انسان دنیا میں زیادہ ڈگمگاتا ہے ۔ جبکہ صرد دو دن کے لئے یہ دنیاوی دولت برتنی ہے استعمال کرنی ہے ۔ جس نے آب حیات پیا اسے دوبارہ پیاس نہیں ستاتی (2) رحمت مرشد سے جسکو سمجھ آگئی وہ امیدوں سے بیباق ہوکر بے امید ہو گیا اسے ہر شے میں ہر جگہ دیدار خدا ہونے لگا۔ روح طارق ہوگئی (3) جس نے الہٰی نام (ست) سچ حق وحقیقت کو اپنا کر اسکا لطف اُٹھائیا وہ الہٰی نام ہر ایک کامیاب بنانیوالا ہے ۔ اے کبیر بتادے کہ اس سے انسان سونے کی مانند قیمتی ہو جاتا ہے اور اسکی بھٹکن ختم ہو جاتی ہے (4)
اُدک سمُنّد سلل کیِ ساکھِیا ندیِ ترنّگ سماۄہِگے ॥
سُنّنہِ سُنّنُ مِلِیا سمدرسیِ پۄن روُپ ہوءِ جاۄہِگے ॥੧॥
بہُرِ ہم کاہے آۄہِگے ॥
آۄن جانا ہُکمُ تِسےَ کا ہُکمےَ بُجھِ سماۄہِگے ॥੧॥ رہاءُ ॥
جب چوُکےَ پنّچ دھاتُ کیِ رچنا ایَسے بھرمُ چُکاۄہِگے ॥
درسنُ چھوڈِ بھۓ سمدرسیِ ایکو نامُ دھِیاۄہِگے ॥੨॥
جِت ہم لاۓ تِت ہیِ لاگے تیَسے کرم کماۄہِگے ॥
ہرِ جیِ ک٘رِپا کرے جءُ اپنیِ توَ گُر کے سبدِ سماۄہِگے ॥੩॥
جیِۄت مرہُ مرہُ پھُنِ جیِۄہُ پُنرپِ جنمُ ن ہوئیِ ॥
کہُ کبیِر جو نامِ سمانے سُنّن رہِیا لِۄ سوئیِ ॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
اوک ۔ پانی ۔ سلل۔ پانی۔ ساکھیا۔ کی طرح۔ مانند۔ ندی ترنگ ۔ دریا کی لہریں۔ سماوییگے ۔ مل جاتی ہیں۔ سنہو۔ ساکن مین سن۔ ساکن۔ ملیا سمدرسی ۔ ایک روپ۔ ایک شکل وصورت ۔ یکسو ۔ پون روپ۔ ہوا جیسے (1) کاہے ۔ کیوں۔ سمادیگے ۔ مجذوب ہوجائینگے ۔ رہاؤ۔ چوکے ۔ مٹی۔ پنچ دھات۔ پانچ مادیات۔ رچنا۔ کھیل۔ بھرم۔ وہم و گمان۔ درسن۔ بھیکھ۔ چکاوہیگے ۔ مٹاینئں گے ۔ سمدرسی۔ سبھ میں دیدار خدا دیکھتا ہوں (2) تیلے کرم ویسے اعمال۔ گر کے سبد۔ کلام مرشد (2) جیوت ۔ ووران حیات۔ مدہو۔ برائیوں سے اپنے آپ کو ختم کرکے ۔ فن جیو ہو۔ روحانی واخلاقی زندگی بسر کرؤ۔ پرپ جنم نہ ہوئی۔ دوبارہ زندگی ۔ نام سمانے ۔ نام مین مجذوب۔ سن ۔ ساکن ۔
ترجمہ:
انسان کی موت و پیدائش الہٰی فرمان و رضا سے ہوتی ہے اسکے فرمان و رضا کو سمجھنے کے بعد اس میں مجذوب ہو جائینگے تو پھر کس لئے آئیں گے ۔ رہاؤ۔ جیسے پانی سمندر کے پانی میں ملکر دیرا کی لہر دریا کے پانی میں مل کر اس میں مجذوب ہو جاتا اسکی اپنی ہستی اس ہستی میں مدغم ہو جاتی ہے ہوا ہوا میں مل کر اپنی شکل گنوا دیتی ہے اس طرح سے میرا من خدا کی ہستی میں مدغم ہوگیا ہے اب مجھے ہر شے میں ہر جا خدا بستا معلوم ہوتا ہے (1) اب جب پانچوں مادیات کی اشتراکیت سے تیار وئے جسم سے محبت ختم ہوگئی ہے اب میرا یہ وہم وگمان مٹ گیا ہے کہ کسی خآس پہرواے یا بھیکھ کی بجائے سبھ میں خدا بستا دکھائی دیتا ے اب واحدا خدا کے نام کی یادوریاض کرتا ہوں (2) جس کام میں خدا نے لگائیا تگ گیا ہوں ویسے ہی اعمال کرتے ہیں جب الہٰی کرم و عنایت ہوتی ہے تو کلام مرشد میں محو ہوجاتا ہوں (3) اے انسانوں اس دنیاوی برائیوں بھری زندگی ختم کر دو اور روحانی و اخلاقی زندگی بتاؤ اس سے دوبارہ دنیاوی زندگی بسر نہ کرنی پڑیگی ۔ اے کبیر بتادے جو الہٰی نام (ست) جو صدیوی ہے سچ حق و حقیقت اپناتا ہے اختیار کرتا ہے اسکی سوچ و سمجھ ساکن خدا میں محو ومجذوب رہتی ہے ۔
جءُ تُم٘ہ٘ہ مو کءُ دوُرِ کرت ہءُ تءُ تُم مُکتِ بتاۄہُ ॥
ایک انیک ہوءِ رہِئو سگل مہِ اب کیَسے بھرماۄہُ ॥੧॥
رام مو کءُ تارِ کہاں لےَ جئیِ ہےَ ॥
سودھءُ مُکتِ کہا دیءُ کیَسیِ کرِ پ٘رساد موہِ پائیِ ہےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تارن ترنُ تبےَ لگُ کہیِئےَ جب لگُ تتُ ن جانِیا ॥
اب تءُ بِمل بھۓ گھٹ ہیِ مہِ کہِ کبیِر منُ مانِیا ॥੨॥੫॥
لفظی معنی:
دور کرت ہو ۔ اپنے سے دور کرتا ہو۔ مکت۔ نجات۔ آزادی۔ نیک ۔ بیشمار۔ سگل۔ سارے ۔ بھر مادہو۔ گمراہ کرو گے (1) تار ۔ کامیاب ۔ سودھو ۔ پوچھتا ہوں۔ پرساد۔ رحمت۔ رہاؤ۔ تارن ترن ۔ کامیاب ہونے اور کرنیوالا۔ تب تک کے لئے ۔ اس وقت تک کہلاتا ہے ۔ تت۔ حقیقت۔ جانیا۔ سمجھ نہ آئی۔ بم۔ پاکو پائس۔
ترجمہ:
اے خدا مجھے اس دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کرا کے مراد میری زندگی کو کامیاب زندگی بنا کر کہاں لیجاؤ ۔ کہ اپ سے پوچھتا ہوں کہاں دو گے اور وہ کیسی ہے جو تو نے اپنی رحمت سے عنایت کی ہے اور میں نے پائی ہے ۔ رہاؤ۔ اے خدا جب تو مجھے اپنے سے دور کرتے ہو تو اسے نجات کہتے ہو۔ جب تم واحد سے بیشمار ہوکر سب میں بس رہے ہو اب مجھے کہوں گمراہ کر رہے ہو (1) عبور کرانے والا اسی وقت کہلاتا ہے جب تک حقیقت کا پتہ نہیں چلتا اب تو میں اپنے من میں ہی پاک ہو چکا ہو اے کبیر بتادے کہ اب میری دل نہ تسلیم کر لیا کہ نجات ضرورت نہیں رہی ۔
جِنِ گڑ کوٹ کیِۓ کنّچن کے چھوڈِ گئِیا سو راۄنُ ॥੧॥
کاہے کیِجتُ ہےَ منِ بھاۄنُ ॥
جب جمُ آءِ کیس تے پکرےَ تہ ہرِ کو نامُ چھڈاۄن ॥੧॥ رہاءُ ॥
کالُ اکالُ کھسم کا کیِن٘ہ٘ہا اِہُ پرپنّچُ بدھاۄنُ ॥
کہِ کبیِر تے انّتے مُکتے جِن٘ہ٘ہ ہِردےَ رام رسائِنُ ॥੨॥੬॥
لفظی معنی:
کیجت ہے ۔ کرتے ہو۔ گڑ کوٹ۔ قلعے ۔ کنجن۔ سونے ۔ من بھاون۔ من مرضی ۔ رہاؤ۔ اکال ۔ بلاموت۔ خصم۔ مالک ۔خدا۔ پرپنچ۔ عالم ۔ دنیا ۔ بدھاون۔ بندشیں۔ غلامی۔ انتے ۔ آخر ۔ مکتے ۔ آزادی ہروے ۔ دلمیں ۔ رام۔ رسائن۔ جنکے دل میں لطفوں کا خزانہ خدا بستا ہے ۔
ترجمہ:
تاریخ بتاتی ہے کہ جس راون نے سونے کے قلعے بنوائے آخر نہیں چھوڑ گیا (1) اے دل کیوں من مرضیاں کرتا ہے ۔ جب موت کے فرشتے نے چوٹی سے آپکڑا تو خدا کا نام ہی چھٹکارہ ۔رہاؤ۔ اے کبیر بتادے کہ بوقت آخرت نجات اسے ہی ملیگی جنکے دل میں لطفوں کا گھر خدا بستا ہوگا۔
دیہیِ گاۄا جیِءُ دھر مہتءُ بسہِ پنّچ کِرسانا ॥
نیَنوُ نکٹوُ س٘رۄنوُ رسپتِ اِنّد٘ریِ کہِیا ن مانا ॥੧॥
بابا اب ن بسءُ اِہ گاءُ ॥
گھریِ گھریِ کا لیکھا ماگےَ کائِتھُ چیتوُ ناءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دھرم راءِ جب لیکھا ماگےَ باکیِ نِکسیِ بھاریِ ॥
پنّچ ک٘رِسانۄا بھاگِ گۓ لےَ بادھِئو جیِءُ درباریِ ॥੨॥
کہےَ کبیِرُ سُنہُ رے سنّتہُ کھیت ہیِ کرہُ نِبیرا ॥
اب کیِ بار بکھسِ بنّدے کءُ بہُرِ ن بھئُجلِ پھیرا ॥੩॥੭॥
لفظی معنی:
دیہگاوا۔ یہ جسم ایک گاؤں ہ ۔ دھر ۔ زمین۔ دھرمحتو بسیہہ۔ اس زمین میں۔ پنچ کرسانا۔ پانچ مزارعہ کا شتکار۔ نینو۔ آنکھوں ۔ لکٹو۔ ناک۔ سروتو ۔ کان۔ رسپت۔ لطف۔ لینے کی مالکہ ۔ زبان۔ اندری ۔ شہوت (1) کاہئتھ ۔ منشی ۔ چیستو۔ چتر گپت (1) رہاؤ۔ دھرم رائے ۔ الہٰی منصف۔ درباری ۔ پہردیاروں (2) کھپت۔ اس جسمانی کھیت میں ہی ۔ فیصلہ ۔ نیبرا۔ بہور۔ دوبارہ۔ بھوجل۔ خوفناک دنایوی زندگی کے سمندر (1)
ترجمہ”
اے خدا۔ اب میں اس گاؤں میں رہنا نہیں چاہتا ۔ یہاں و یہ گھڑی کا حساب مانگا جاتا ہے اس منشی کا نام چتر گپت ہے ۔ رہاو (3) انسانی جسم کو ایک گاؤں تصور کرؤ۔ اس گاؤں مین روح یا من اس گاؤں کا مالک یا بسویدار ہے ۔ اس میں اسکے ماتحت پانچ مزاراے یا کاشتکار بستے ہیں۔ یہ ہیں آنکھیں۔ کان ۔ ناک اور زبان اور پانچواں شہوت کا آلہ وہ میرا حکم نہیں مانتے (1) الہٰی منصف جب اعمال کا یا پیداوار کا حساب مانگتا (1) الہٰی منصف جب اعمال کا یا پیداوار کا حساب مانگتا ہے تو میرے ذمے بھری واجب الداا نلکلتی ہے ۔ پانچوں کسان فراز ہو گئے دعباری اسے باندھ لیتے ہیں (2) کبیر کہتا ہے اے عاشقان خڈا سنہو اسے کھیت یا انسانی زندگی میں ہی حساب چکادو۔ اس دفعہ اے خدا بخشش دو تاکہ اس زندگی خوفناک سمندر میں نہ آنا پڑے ۔
راگُ ماروُ بانھیِ کبیِر جیِءُ کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
انبھءُ کِنےَ ن دیکھِیا بیَراگیِئڑے ॥
بِنُ بھےَ انبھءُ ہوءِ ۄنھاہنّبےَ ॥੧॥
سہُ ہدوُرِ دیکھےَ تاں بھءُ پۄےَ بیَراگیِئڑے ॥
ہُکمےَ بوُجھےَ ت نِربھءُ ہوءِ ۄنھاہنّبےَ ॥੨॥
ہرِ پاکھنّڈُ ن کیِجئیِ بیَراگیِئڑے ॥
پاکھنّڈِ رتا سبھُ لوکُ ۄنھاہنّبےَ ॥੩॥
ت٘رِسنا پاسُ ن چھوڈئیِ بیَراگیِئڑے ॥
ممتا جالِیا پِنّڈُ ۄنھاہنّبےَ ॥੪॥
چِنّتا جالِ تنُ جالِیا بیَراگیِئڑے ॥
جے منُ مِرتکُ ہوءِ ۄنھاہنّبےَ ॥੫॥
ستِگُر بِنُ بیَراگُ ن ہوۄئیِ بیَراگیِئڑے ॥
جے لوچےَ سبھُ کوءِ ۄنھاہنّبےَ ॥੬॥
کرمُ ہوۄےَ ستِگُرُ مِلےَ بیَراگیِئڑے ॥
سہجے پاۄےَ سوءِ ۄنھاہنّبےَ ॥੭॥
کہُ کبیِر اِک بینتیِ بیَراگیِئڑے ॥
مو کءُ بھئُجلُ پارِ اُتارِ ۄنھاہنّبےَ ॥੮॥੧॥੮॥
لفظی معنی:
انبھؤ۔ نور۔ روشنی کی جھلک ۔ روحانی علم۔ بیراگیڑے ۔ الہٰی عاشق۔ طارق۔ حکم۔ بوجھے ۔ اگر رضاو فرمان کو سمجھے ۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ وناسنے ۔ صرف سچر کی وہ مصرعہ ہے (1) سہو حدور ۔ خدا کو حاضر ناطر ۔ بھو ۔ خوف (2) پاکھنڈ۔ دکھاوا۔ پرورشن (3) ترسنا پاس۔ خواہشات کا ساتھ۔ ممتا جالیا پنڈ۔ اپناپن۔ خویشا نے جسم کو جلادیا (4) مرتک۔مروہ (5) تیراگ ۔ خواہشات کی ترک ۔ پوچے ۔ چاہے ۔ خواہش کرے (6) کرم۔ بخشش۔ سہجے ۔ پرکسون۔ حالتمیں (7) بھوجل ۔ خوفناک زندگی کا سمندر۔
ترجمہ:
ا ے طارق بیراگی خدا کو کسی نےنہیں دیکھا بیخوفی سے اسکا احساس ہوتا ہے خدا مالک حاضر ناطر سمجھے اے طارق تب الہٰی خوف پیدا ہوتا ہے الہٰی فرمان ورضا کو سمجھنے سے بیخوفی پیدا ہوتی ہے (2) خدا دکھاوا نہیں چاہتا جبکہ سارا عالم دکھاوے میں مشغول ہے (3) خواہشات انسان کا ساتھ نہیں چھوڑ تیں اور میری اپنی کی حوس نے جسم جلا دیا ۔ (4) اگر انسان کی ملکیتی حوس اور خواہشات مٹجائیں تو جو فکر مندری کے جال نے جسم کو جلا رکھتا ہے (6) سچے مرشد کے بغیر ترک پیدا نہیں ہوتا اے طارق اے طارق اگر سارے ہی کی خواہش کریں (6) الہٰی کرم وعنایت سے سچ مرشد ملتا ہے ۔ اسے آسانی سے ترک حاصل ہوجاتا ہے (7) اے کبیر کہہ دے ۔ کہ اے طارق عرض گذار کہ مجھے اس خوفناک زندگی کے سمندر کو پار کر ۔ مراد کامیاب روحانی وا خلاقی زندگی عنایت کر۔
راجن کئُنُ تُمارےَ آۄےَ ॥
ایَسو بھاءُ بِدر کو دیکھِئو اوہُ گریِبُ موہِ بھاۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہستیِ دیکھِ بھرم تے بھوُلا س٘ریِ بھگۄانُ ن جانِیا ॥
تُمرو دوُدھُ بِدر کو پان٘ہ٘ہو انّم٘رِتُ کرُ مےَ مانِیا ॥੧॥
کھیِر سمانِ ساگُ مےَ پائِیا گُن گاۄت ریَنِ بِہانیِ ॥
کبیِر کو ٹھاکُرُ اند بِنودیِ جاتِ ن کاہوُ کیِ مانیِ ॥੨॥੯॥
لفظی معنی:
راجن۔ اے راجہ۔ بھاؤ۔ پریم۔ پیار۔ بدر۔ کرشن جی کا ایک پیارا۔ بھگت۔ بھاوے ۔ پیار لگتا ہے ۔ رہاؤ۔ ہستی ۔اہتھی ۔ حیثیت طاقت۔ بھرم۔ تے بھولا۔ وہم و گمان میں گمراہ ہوا۔ حقیقت کو نہیں سمجھا۔ سری بھگوان نہ جانیا۔ خدا کی خبر نہیں۔ انمرت ۔ آب حیات ۔ جو زندگی کو روحانی و اخلاقی بنا دیتا ہے (1) کھر سمان ۔ دودھ کے برابر۔ گن گاوت حمدوثناہ ۔ ربن بہانی۔ رات گذری ۔ اندوینودی ۔ کھیل تماشے کرنیوالا۔ جات۔ ذات ۔ رتبہ ۔ پدوی۔
ترجمہ:
اے راجہ تیرے گھر کون آئے ۔ مجھے بدر کا اتنا پریم پیار دیکھا کہ مجھے اس سے پیار ہوگیا ۔ رہاؤ۔ تو اپنی حیثیت اور طاوقت کے غرور میں اور وہم وگمان میں خدا کو بھلا بیٹھا اسکی سمجھ نہ آئی ۔ تمہارے دودھ کو پدر کے پانی کے برابر سمجھا اور اس پانی کو آب حیات خیال کیا جس سے انسان کو روحانی وخلاقی قوت ملتی ہے (1) بدر کا ساگ دودھ جیسا معلوم ہوا اور رات خدا کی حمدوثناہ میں گذری ۔ کبیر کا مالک پرکسون اور خوشیوں کا مالک ہے وہ کسی کے بلند رتبے اور اونچے خاندان کو زیر نظر نہیں لاتا۔
سلوک کبیِر ॥
گگن دماما باجِئو پرِئو نیِسانےَ گھائو ॥
کھیتُ جُ ماںڈِئو سوُرما اب جوُجھن کو داءُ ॥੧॥
سوُرا سو پہِچانیِئےَ جُ لرےَ دیِن کے ہیت ॥
پُرجا پُرجا کٹِ مرےَ کبہوُ ن چھاڈےَ کھیتُ ॥੨॥੨॥
لفظی معنی:
گگن۔ ۔آسمان ۔ یہاں مراد ذہن سے ہے ۔ دماما۔ نقارہ۔ دہونسا ۔مراد سبق مرشد ۔پریؤ نشانے گھاؤ۔ تو اسلی نشان پر چچوٹ ہوئی ۔ کھیت ۔ میدان جنگ۔ سورما۔ جنگجو ۔ ۔مانڈیو۔ قبضہ جمائیا۔ اب جھوجھن کا داؤ۔ اب لڑائی لڑنے کا موقعہ ہے (1) سورا سورما ۔ بہادر۔ سو۔ اسے ۔پہچانیئے ۔ سمجہو۔ لرے دین کے ہیت۔ جو غربیو ناتوانوں کے لئے لڑتا ہے ۔ پرزہ پرزہ ٹوتے ٹوٹے ۔کھیت۔میدان جنگ۔
ترجمہ:جنگ کا نقارہ ج گیا ہے اور نشانے پر چوٹ لگ گئی بہادر نے میدان جنگ پر قبضہ جمالیا اور اب لڑائی موقعہ ہے یہ تشبیح ہے مثا ہے حقیقتاً یہ ایک سبق ہے روحانی واخلاقی جنگ کا روحانی واخلاقی جنگ کاروحانی اخلاقی برائیوں کے خلاف جسکا بتیر کا نشانہ نے زہن پر گھاو زخم یا ذہن کو متاثر کیا ۔ اب برائیوں کیخلاف لڑنے مراد اس دوران حیات موقع ہے ۔ ایسی لڑائی کامل انسان اور فرشتہ سیرت ہی لڑتے جو اخلاقی روحانی طور پر بہادر ہوتے ہیں۔ (1) دوسری طرف دنیاوی طور پر وہی بہادر اور جنگجو کی پہچان ہے جو غریبوں ناتوانوں اور کمزور ں کے لئے لرتا ہے اور لڑتے لرتے پرزہ پرزہ ہو جاتا ہے میدان جنگ سے نہیں بھاگتا۔
کبیِر کا سبدُ راگُ ماروُ بانھیِ نامدیءُ جیِ کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
چارِ مُکتِ چارےَ سِدھِ مِلِ کےَ دوُلہ پ٘ربھ کیِ سرنِ پرِئو ॥
مُکتِ بھئِئو چئُہوُنّ جُگ جانِئو جسُ کیِرتِ ماتھےَ چھت٘رُ دھرِئو ॥੧॥
راجا رام جپت کو کو ن ترِئو ॥
گُر اُپدیسِ سادھ کیِ سنّگتِ بھگتُ بھگتُ تا کو نامُ پرِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
سنّکھ چک٘ر مالا تِلکُ بِراجِت دیکھِ پ٘رتاپُ جمُ ڈرِئو ॥
نِربھءُ بھۓ رام بل گرجِت جنم مرن سنّتاپ ہِرِئو ॥੨॥
انّبریِک کءُ دیِئو ابھےَ پدُ راجُ بھبھیِکھن ادھِک کرِئو ॥
نءُ نِدھِ ٹھاکُرِ دئیِ سُدامےَ دھ٘روُء اٹلُ اجہوُ ن ٹرِئو ॥੩॥
بھگت ہیتِ مارِئو ہرناکھسُ نرسِنّگھ روُپ ہوءِ دیہ دھرِئو ॥
ناما کہےَ بھگتِ بسِ کیسۄ اجہوُنّ بلِ کے دُیار کھرو ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
چارمکت۔ چار قسم کی آزادی ۔ دولیہہ۔ خصؐ ۔ خاوند۔ دولہا ۔ جاہو۔ شہرت ہوئی۔ جس کیرت۔ صف صلاح۔ ۔ چھتر۔ بطور ۔ عزت شان بڑی چھتری (1) کو کو ۔ کون کون۔ تریؤ۔ کامیاب ہوا۔ گر اپدیس۔ واعظ مشد۔ پندونصاھج مرشد۔ سادھ کی سنگت ۔ صحبت پاکدامن (1) رہاؤ۔ پرتاپ۔ عطمت۔ نر بھؤ۔ بیخوف۔ رام بل گرجت۔ الہٰی قوت ٹھاٹھاں مار رہی ہے ۔ سنتاپ ۔ عذاب۔ ہریؤ۔ مٹائیا (2) انبریک ایک راجہ ہوا ہے ۔ ابھے پد۔ بیخوفی کا رتبہ ادھک زیادہ ۔ نوندھ ۔ نو خزانے ۔ سدامے ۔ ایک غریب برہمن ۔ اجہو ۔ ابھی ۔ بھی (3) ہیت۔ پیار کے لئے ۔ دیہہ دھریو۔ جسم اپنائیا ۔ کیسو ۔ بالوں والا۔ آج بھی راجہ بل کے دروازے پر کھر چلے ۔
ترجمہ:
خدا جو ایک نور ہے روشنی ہے اسکا نام ست سچ حق و حقیقت کی یاد و ریاض کو اپنا کر بیمشار کامیاب ہوئے ہیں۔ جس نے اپنے مرشد کے سبق واعظ وپند نصائح پر عمل کرکے انکی صحبت قربت اختیار کی ان کا نام بھگت ہوگیا ۔ رہاؤ۔ دنیا میں چر قسم کی آزادی سمجھی گئی ہے یہ چاروں آزادیاں معہ معجزے خدا کے زیر پناہ ہیں۔ جو خدا کے نام کی یاد وریاض کرتا ہے ۔ اسے ہر قسم کی آزادی حاصل ہو جاتی ہے اسے چاروں جگوں میں شہرت نصیب ہوتی ہے یہ جگہ عظمت و حشمت حاصل ہوتی ہے سیر یہ حکمرانی سایہ ہوتا ہے (1) اسکی شان و شوکت کو دیکھکر فرشتہ موت بھی خوف کھاتا ہے انہیں کوئی خوف نہیں رہ جاتا ۔ الہٰی برکت انکے دلمیں ٹھاٹھیں مارتی ہے اور تناسخ مٹ جاتا ہے (2) خدا نے راجہ انبریک کو بیخوفی کا بلندر رتبہ عنایت فرمائیا۔ بھبھکھن کو حکومت حکومت بخشی کر عزت افزائی کی سداماں کو بیشمار دولت سے سر فراز کیا اور دھرو کو دائمی رتبہ عنایت کیا جو ابھی تک قائم ہے (3) خدا نے اپنے بھگت پر ہلا کی خاطر نرسنگ کی شکل بنائی اور ہرناکھس ماریا۔ نامدیو کہتا ہے کہ خدا پریم پیاراور خدمت کے تابع ہے اور ابھی تک اپنے بھگت راجے بل کے دروازے پر کھڑا ہے ۔
ماروُ کبیِر جیِءُ ॥
دیِنُ بِسارِئو رے دِۄانے دیِنُ بِسارِئو رے ॥
پیٹُ بھرِئو پسوُیا جِءُ سوئِئو منُکھُ جنمُ ہےَ ہارِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
سادھسنّگتِ کبہوُ نہیِ کیِنیِ رچِئو دھنّدھےَ جھوُٹھ ॥
سُیان سوُکر بائِس جِۄےَ بھٹکتُ چالِئو اوُٹھِ ॥੧॥
آپس کءُ دیِرگھُ کرِ جانےَ ائُرن کءُ لگ مات ॥
منسا باچا کرمنا مےَ دیکھے دوجک جات ॥੨॥
کامیِ ک٘رودھیِ چاتُریِ باجیِگر بیکام ॥
نِنّدا کرتے جنمُ سِرانو کبہوُ ن سِمرِئو رامُ ॥੩॥
کہِ کبیِر چیتےَ نہیِ موُرکھُ مُگدھُ گۄارُ ॥
رامُ نامُ جانِئو نہیِ کیَسے اُترسِ پارِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
دین ۔ فرض انسانی ۔ بساریؤ۔ بھلا رکھا ہے ۔ دیوانے ۔ پاگل۔ پسوا۔ حیوان۔ سویؤ۔ غفلت۔ منکھ جنم۔ انسانی زندگی ۔رہاؤ۔ سادھ سنگت۔ پارساؤں کی صحبت و قربت ۔ رچیؤ ملوث۔ سوآن۔ کتے ۔ سوکر ۔ سور۔ باعث ۔کوے چوے ۔ جیسے (1) منسا۔ ارادے ۔ باچا۔ بچن۔کلام ۔ کرمنا۔ اعمال دوجک۔ دوزخ (2) کامی ۔ شہوت کے دلدادہ۔ کرودھی۔ غصے والے ۔ چاتر۔ چالاک۔ باجیگر۔ فریب کار۔ دہوکے باز۔ بیکام ۔ کام نہ کرنیوالے ۔ نندا۔ بدگوئی۔ جنم سرانوں۔ زندگی گذاری ۔ سمریو۔ رام (3) مورکھ ۔ بیوقوف ۔مگدھ ۔ جاہل۔ گوار۔ حیوان۔ اترس پار۔ زندگی کیسے کامیاب ہوگی۔
ترجمہ:
اے انسان فرض انسانی بھال دیا اے پاگل انسان ۔ حیوانوں مویشیوں کی طرح پیٹ بھرتا ہے غفلت اور خفتگی میں زندگی کے مدعا و مقصد میں شکست خوردہ ہوگیا ہے ۔ رہاؤ۔ نیک خدا رسیدہ پارساؤں کی صحبت و قرت کبھی نہیں کی جھوٹے کاموں میں ملوث ہو رہا ہے ۔ کتے ۔ سور۔ اور کوے کی مانند بھٹکتے اس جہاں سے رحصت ہوجائیگا (1) اپنے آپ کو بلند عظمت سمجھتا ہے اور دوسروں کو معمولی جانتے ہیں ارادے ۔ کلام اعمال میں اپنے کو بڑا اور دوسروں کو چھوٹاسمجھتے ہیں دوزخ نصیب ہوتا ہے انہیں (2) شہوت کے دلدادہ غصیلے غضبی ۔ چالاک۔ فریب کار۔ دہوکے باز۔ کام نہ کرنیوالے ناکارہ۔ بدگوئی کرنیوالے زندگی گذار دیتے ہیں کبھی خدا کو یاد نہیں کرتے (3) کبیر جی فرماتے ہیں کہ اے نادان
MISSING 52
راگُ ماروُ بانھیِ جیَدیءُ جیِءُ کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
چنّد ست بھیدِیا ناد ست پوُرِیا سوُر ست کھوڑسا دتُ کیِیا ॥
ابل بلُ توڑِیا اچل چلُ تھپِیا اگھڑُ گھڑِیا تہا اپِءُ پیِیا ॥੧॥
من آدِ گُنھ آدِ ۄکھانھِیا ॥
تیریِ دُبِدھا د٘رِسٹِ سنّمانِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
اردھِ کءُ اردھِیا سردھِ کءُ سردھِیا سلل کءُ سللِ سنّمانِ آئِیا ॥
بدتِ جیَدیءُ جیَدیۄ کءُ رنّمِیا ب٘رہمُ نِربانھُ لِۄ لیِنھُ پائِیا ॥੨॥੧॥
کبیِرُ ॥ ماروُ ॥
رامُ سِمرُ پچھُتاہِگا من ॥
پاپیِ جیِئرا لوبھُ کرتُ ہےَ آجُ کالِ اُٹھِ جاہِگا ॥੧॥ رہاءُ ॥
لالچ لاگے جنمُ گۄائِیا مائِیا بھرم بھُلاہِگا ॥
دھن جوبن کا گربُ ن کیِجےَ کاگد جِءُ گلِ جاہِگا ॥੧॥
جءُ جمُ آءِ کیس گہِ پٹکےَ تا دِن کِچھُ ن بساہِگا ॥
سِمرنُ بھجنُ دئِیا نہیِ کیِنیِ تءُ مُکھِ چوٹا کھاہِگا ॥੨॥
دھرم راءِ جب لیکھا ماگےَ کِیا مُکھُ لےَ کےَ جاہِگا ॥
کہتُ کبیِرُ سُنہُ رے سنّتہُ سادھسنّگتِ ترِ جاںہِگا ॥੩॥੧॥
لفظی معنی:
دوچتی ۔ دؤئش ۔ دو طرف رجوع۔ درسٹ ۔ نظریہ ۔ نقطہ نگاہ۔ تفرقات والی عادات ۔ سمانیا۔ یکساں ۔ راہ راست ۔ رہاؤ۔ اردھ ۔ قابل یا دوریاض خدا۔ اردھیا۔ یا دوریاض کی سردھ ۔ قابل یقین وایمان ۔ سردھیا۔ ایمان لائیا۔ سلل پانی۔ سل سمان۔ پانی کے برابر۔ بدت کہتا ہے ۔ جیدیو ۔ وہ فرشتہ جو ہمیشہ فتح پاتا ہے ۔ رمیا۔ یاد کیا۔ مھو ومجذوب ہوا۔ نربان۔ بغیر عادات بغیر خواہشات ۔ لولین۔ خود بخود محو۔
ترجمہ:
اے دل عالم کی بنیاد خدا کی حمدوثناہ سے ہ تیرا تفرقات بھری عادات راہ راست پر آئیں گی اسی سے بائیں سر ناک کی سانس مین چڑھ بھی گئے ہیں اور الکائے بھی گئے ہیں اور دائیں سر سے سوالاں دفعہ اووں کہنے سے اتر بھی آئے ہیں مگر حمدوچناہ کے برابر نہیں ہیں۔ یہ تمام کوششیشں اس دوچتی والا کمزور من کا نظریہ بدل جاتا ہے اور نادان من اعلٰے خیالات کا مالک ہو جاتا ہے یہاں اس نتیجے پر پہنچ کر انسان گویا آب حیات پی لی (1) جید یو کہتا ہے کہ اگر قابل دور ریاض خدا کی یادوریاض کیجائے اور قابل یقین خدا میں یقین وایمان لایا جائے تو انسان خدا میں مدغم ویکسو ہوجاتا ہے جیسے پانی میں پانی ۔
راگُ ماروُ بانھیِ رۄِداس جیِءُ کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ایَسیِ لال تُجھ بِنُ کئُنُ کرےَ ॥
گریِب نِۄاجُ گُسئیِیا میرا ماتھےَ چھت٘رُ دھرےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا کیِ چھوتِ جگت کءُ لاگےَ تا پر تُہیِ ڈھرےَ ॥
نیِچہ اوُچ کرےَ میرا گوبِنّدُ کاہوُ تے ن ڈرےَ ॥੧॥
نامدیۄ کبیِرُ تِلوچنُ سدھنا سیَنُ ترےَ ॥
کہِ رۄِداسُ سُنہُ رے سنّتہُ ہرِ جیِءُ تے سبھےَ سرےَ ॥੨॥੧॥
لفظی معنی:
غرب نواز۔ غریبوں کا قدردان۔ گوسیاں۔ مالک ۔ماتھے پیشانی۔ چھتر۔ حکمرانی تاج یا نشان۔ چھوت۔ ھت ۔ناپکا چھوہ۔ دھرئے ۔ مہربان۔ نیجہو۔ کمینے سے ۔ اوچ۔ بلند رتبہ ۔ کاہو۔ کسی سے (1) پر جیؤ تے سبھ سرتے ۔ خدا ہی سب کے سرانجام دلاتا ہے ۔
ترجمہ:
اے خدا تیرے بغیر دوسرا کون ہے جو ایسا کر سکتا ہے ۔ غریب پرور غریبوں کا قدر دان اور حکمران بخشش دینے والا (1) رہاؤ۔ جسکی چھوٹ سے سارا عالم ناپاک ہو جاتا ہو اس پر تو ہی مہربان ہوتا ہے ۔ خدا کمینوں کو اونچا بنا دیتا ہے کسی سے نہیں ڈرتا (1) نامدیو ۔ گبیر ۔ تر لوچن سدھنا اور سین اس خوفناک زندگی کے سمندر کو عبور کرکے کامیاب ہوئے ۔ اےرویداس بتادے کہ خدا سبھ کچھ کرنے کی توفیق رکھتا ہے ۔
ماروُ ॥
سُکھ ساگر سُرِترُ چِنّتامنِ کامدھین بسِ جا کے رے ॥
چارِ پدارتھ اسٹ مہا سِدھِ نۄ نِدھِ کر تل تا کےَ ॥੧॥
ہرِ ہرِ ہرِ ن جپسِ رسنا ॥
اۄر سبھ چھاڈِ بچن رچنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نانا کھِیان پُران بید بِدھِ چئُتیِس اچھر ماہیِ ॥
بِیاس بیِچارِ کہِئو پرمارتھُ رام نام سرِ ناہیِ ॥੨॥
سہج سمادھِ اُپادھِ رہت ہوۓ بڈے بھاگِ لِۄ لاگیِ ॥
کہِ رۄِداس اُداس داس متِ جنم مرن بھےَ بھاگیِ ॥੩॥੨॥੧੫॥
لفظی معنی:
سکھ ساگر ۔ آرام وآسائش کا سمندر۔ جس کے تابع ۔ سر تر ۔ بہشت کا وہ درخت جو سبھ پھل دیتا ہے ۔ چنتا من ۔ وہ منی جو دلی خواہشات کے مطابق مراد پوری کرتی ہے ۔ کام دھن بہشتی گائے جو سبھ پھل دیتی ہے ۔ چار پدارتھ ۔ دھرم۔ ارتھ۔کام۔ موکھ۔ آٹھ بھاری معجزے اور دنیا کے نو خزانے اسکے ہاتھوں کی ہتھیلی پرہیں (1) دوسری تمابیسود باتوں کو چھوڑ کر زبان سے الہٰی حمدو ثناہ کر ۔رہاؤ۔ نا ناکھیان۔ قسم قسم کے قصے کہانیاں دیدوں کے بتائے ہوئے راستے طریقے سارے الفاظی کتابیں ہیں چوتیس اچھت ماہی چوتیس اکھروں میں سے ہیں۔ روحانی علم نہیں۔ پر مارتھ ۔ حقیقت ۔ رام نام سرنامہی ۔ خدا کے نام(ست) سچ حق وحقیقت کے برابر نہیں (2) اپادھ رہت۔ بغیر جھگڑے ۔ سہج سمادھ ۔ ذہنی سکون ۔ وڈے بھاگ ۔ بلند قسمت سے ۔ یو۔ لاگی۔ آپسی محبت ہوئی ۔
ترجمہ:
جو خدا آرام و آسائش کا سمندر ہے ۔ جس خدا کے زیر بہشت پانچ درخت سر تر چنتا من اور کام دھن گائے ہے ۔ چارو نقمتیں دھرم۔ ارتھ۔ کام اور موکھ اتھاران معجزے اور نو خزانے ہیں سارے اسکے ہاتھ کی ہتھیلی پر ہیں مراد جب جی چاہے استعمال کر سکتا ہے اے انسان فضول اور بیکار باتیں چھوڑ کر زبان سے الہٰی حمدوچناہ کیوں نہیں کرتا ۔رہاؤ۔ پرانوں کے بیشمار قصے کہانیان ویدوں کے بتائے ہوئے طریقے محض الفاظی کتابیں ہیں روحانی علم نہین رشی بیاسی نے سوچ وچار کے بعد اور تحقیق بعد بتائیا ہے کہ حقیقتاً یہ کتابیں الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کی یاد وریاض اور اس پر عمل کرنے کے برابر نہیں (2) رودیاس کہتا ہے ۔ بلند قسمت ہے وہ انسان خدا سے دل محبت کرتا ہے وہ روحانی وذہنی سکون پاتا ہے ۔ اسکا ذہن روشن ہوجاتا ہے تناسخ کا خوف مٹ جاتا ہے
تُکھاریِ چھنّت مہلا ੧ بارہ ماہا
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
توُ سُنھِ کِرت کرنّما پُربِ کمائِیا ॥
سِرِ سِرِ سُکھ سہنّما دیہِ سُ توُ بھلا ॥
ہرِ رچنا تیریِ کِیا گتِ میریِ ہرِ بِنُ گھڑیِ ن جیِۄا ॥
پ٘رِء باجھُ دُہیلیِ کوءِ ن بیلیِ گُرمُکھِ انّم٘رِتُ پیِۄاں ॥
رچنا راچِ رہے نِرنّکاریِ پ٘ربھ منِ کرم سُکرما ॥
نانک پنّتھُ نِہالے سا دھن توُ سُنھِ آتم راما ॥੧॥
بابیِہا پ٘رِءُ بولے کوکِل بانھیِیا ॥
سا دھن سبھِ رس چولےَ انّکِ سمانھیِیا ॥
ہرِ انّکِ سمانھیِ جا پ٘ربھ بھانھیِ سا سوہاگنھِ نارے ॥
نۄ گھر تھاپِ مہل گھرُ اوُچءُ نِج گھرِ ۄاسُ مُرارے ॥
سبھ تیریِ توُ میرا پ٘ریِتمُ نِسِ باسُر رنّگِ راۄےَ ॥
نانک پ٘رِءُ پ٘رِءُ چۄےَ ببیِہا کوکِل سبدِ سُہاۄےَ ॥੨॥
توُ سُنھِ ہرِ رس بھِنّنے پ٘ریِتم آپنھے ॥
منِ تنِ رۄت رۄنّنے گھڑیِ ن بیِسرےَ ॥
کِءُ گھڑیِ بِساریِ ہءُ بلِہاریِ ہءُ جیِۄا گُنھ گاۓ ॥
نا کوئیِ میرا ہءُ کِسُ کیرا ہرِ بِنُ رہنھُ ن جاۓ ॥
اوٹ گہیِ ہرِ چرنھ نِۄاسے بھۓ پۄِت٘ر سریِرا ॥
نانک د٘رِسٹِ دیِرگھ سُکھُ پاۄےَ گُر سبدیِ منُ دھیِرا ॥੩॥
لفظی معنی:
کرت۔ اعمال ۔ کرنما۔ اعمال کرنے والے ۔ پرب ۔ پہلے کمائیا۔ جو پہلے کیے ہیں۔ سر سر ۔ ہر ایک نے ۔ سکھ سہا۔ خوف و آرام ۔ بھلا ۔اچھا ۔ ہر رچنا۔ الہٰی قائنات قدرت ۔ کیا گت میری ۔ اس میں میرے پاس کونسی طاقت ہے ۔ پر یہ پیارے ۔ پہلی ۔ دکھی۔ ہیلی دوست۔ گورمکھ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ انمرت۔ آب حیات۔ نرنکاری رچنا۔ الہٰی قائنات قدرت۔ سکرما۔ نیک اعمال۔ پنتھ۔ راستہ۔ نہاے ۔ دیکھتا ہے ۔ سادھ ۔ وہ انسان ۔ آتم راما۔ اے خدا (1) باتیہا۔ پپہا۔ چاترک۔ کو کل بانیا۔ میٹھے بول۔ رس چرے ۔ لطف لیتا ہے ۔ انک۔ گود۔ پربھ بھانی۔ جب محبوب ۔ خدا ہو جائے ۔ سوہاگن۔ خدا پرست ۔ نارے ۔ انسان ۔ نو گھر تھاپ۔ نو گھر بناکے ۔ محل۔ ٹھکاد اوچو۔ اونچی جگہ مراد سریا ذہن ۔ تج گھر۔ اسکا ذاتی گھر ۔ واس رہائش۔ نس باسر۔ روز وشب ۔ دان رات۔ رنگ راوے ۔ پیار کا لطف اٹھانا۔ چوے ۔ بولتا ہے ۔ کوکل۔ سبد سہاوے ۔ میٹھے بول ۔ اچھے لگتے ہیں۔ ۔ رس بھنے پریتم۔ لطف میں بھگے ہوئے مراد مسرور۔ من تن۔ دل وجان ۔ رونے ۔ سمائے ہوئے ۔ بسے ہوئے ۔ بساری بھلائی۔ بلہاری ۔ قربان۔ گن گائے ۔ حمدوثناہ ۔ اوٹ گہی۔ آسرالیا۔ ہر چرن نواسے ۔ پائے الہٰی بسے ۔ درسٹ ۔ نظریہ۔ دیرگھ ۔ اونچی ۔ لمبی ۔ دھیرا۔ دھیرج۔ تسکین۔
ترجمہ:
اے خدا میری عرض سن ہے
اے لطفوں سے معطر تربستر پیارے خدا میرے عرض سن۔ میری دل و جان میں بسے ہوئے (تو) ایک گھڑی بھ نہیں میں بھلاتا ۔ گھڑی کیوں بھولوں قربان ہوں تجھ پر مجھے تیری حمدوثناہ سے زندگی ملتی ہے ۔ اس دنیا میں نہ کوئی میر نہ کوئی مرا ہے نہ میں کسی کامگر خداکے رہنا محال ہے خدا کا اسرا سہارا لیا جسم پاک ہوا۔ نانک۔ دور اندیشی اور لمبی نظر سے آرام واسائش اور کلما مرشد سے مستقل مزاج دل کو تسکین حاصل ہوتا ہے ۔
MISSING PAGE NO 59
برسےَ انّم٘رِت دھار بوُنّد سُہاۄنھیِ ॥
ساجن مِلے سہجِ سُبھاءِ ہرِ سِءُ پ٘ریِتِ بنھیِ ॥
ہرِ منّدرِ آۄےَ جا پ٘ربھ بھاۄےَ دھن اوُبھیِ گُنھ ساریِ ॥
گھرِ گھرِ کنّتُ رۄےَ سوہاگنھِ ہءُ کِءُ کنّتِ ۄِساریِ ॥
اُنۄِ گھن چھاۓ برسُ سُبھاۓ منِ تنِ پ٘ریمُ سُکھاۄےَ ॥
نانک ۄرسےَ انّم٘رِت بانھیِ کرِ کِرپا گھرِ آۄےَ ॥੪॥
لفظی معنی:
آب حیات کی سوہنی بوندیں یا قطرے برس رہے ہیں جس سے زندگی روحانی و اخلاقی ہو جاتی ہے ۔ سہج ۔ قدرتی ۔ روحانی سکون ولای۔ ساجن دوست ۔ پریت۔ پیار۔ سبھائے ۔ پریم پیار میں۔ ہر مندر آوے ۔ خدا دل میں بستا ہے ۔ جاپربھ بھاوے ۔ خدا جب چاہتا ہے ۔ اوبھی ۔ اتاوی ۔ بلند ہوکر۔ گن ساری۔ اوصاف ۔ سنبھالنا۔ گھر گھر ۔ ہر دل میں ۔ روئے سوہاگن ۔ خدا بستا ہے ۔ سوہاگن خدا پرست ۔ انوگھن چھائے ۔ نیچے ہو گھنے بادل پریم سکھاوے ۔ پیار سے آرام پہنچاتا ہے ۔
ترجمہ:
جب آب حیات جو زندگی خوشگوار بنانے والا اخلاقی وروحانی پاکیزہ زندگی بنانیوالا ہے (کی) کے قطرے برس رہے ہوں تو اس روھانی سکون کی حالتمیں انسان دوست خدا ملتا ہے اور اس سے پیار ہو جاتا ہے ۔ خدا دل میں بستا ہے جب چاہتا ہے جس سے انسان جوش میں آکر حمدوثناہ کرتا ہے ہر ایک خوش قسمت کے دل میں بستا ہے جو خدا پرست ہے میں نے اسے کیوں بھلائیا ہوا ہے اے پنچے ہوکر آئے گھنے بادلو پریم سے برسو تاکہ دل وجان میں سکون پیدا کرتا ہے ۔ اے نانک۔ جب آب حیات روحانی کلام تو خدا اپنی کرم و عنایت سے دل میں بستا ہے ۔
چیتُ بسنّتُ بھلا بھۄر سُہاۄڑے ॥
بن پھوُلے منّجھ بارِ مےَ پِرُ گھرِ باہُڑےَ ॥
پِرُ گھرِ نہیِ آۄےَ دھن کِءُ سُکھُ پاۄےَ بِرہِ بِرودھ تنُ چھیِجےَ ॥
کوکِل انّبِ سُہاۄیِ بولےَ کِءُ دُکھُ انّکِ سہیِجےَ ॥
بھۄرُ بھۄنّتا پھوُلیِ ڈالیِ کِءُ جیِۄا مرُ ماۓ ॥
نانک چیتِ سہجِ سُکھُ پاۄےَ جے ہرِ ۄرُ گھرِ دھن پاۓ ॥੫॥
لفظی معنی:
بن۔ جنگل۔ چرت بسنت ۔ چیت کے مہینے مین بسنت کا موسم ہوتا ہے ۔ سہاوڑے ۔ خوبصورت ۔ پھولے ۔ پھولوں والے ۔ پر گھر ۔ خاوند پیارا۔ باہڑے ۔ ائے ۔ پرہے ۔ جدائی۔ برودھ ۔ حملوں ۔ تن چھیجے ۔ جسم کمزور ہو جاتا ہے ۔ انبھ سہاوی بوئے ۔ انبھ کے درخت پر سوہنے بول بولتی ہے کیو دکھ انک سہجے ۔ جدائی کا درد کیسے براست ہو۔ بھونتا۔ بھتکا ہے ۔ چیت۔ یاوریاض سے ۔ سہج سکھ۔ روحانی سکون۔ ہر ور۔ خاوند خدا۔
ترجمہ:
ماہ چیت بسنت کا موسم پیارا ہے بار کے علاقے میں پھول کھلتے ہیں بھنورے اچھے لگتے ہیں میرا خدا میرے دل میں لمبے جب دل میں نہیں خدا تو روحای سکون کیسے ملے ۔ جدائی کے حملوںنے جسم کمزور کر دیا۔ کوئل آم کے درخت پر میٹھے بول بولتی ہے اسکا دکھ دل کو سہارتا محال ہے ۔ بھنور۔ پھولوں دالی ڈالی کے اردگرد بھٹکتا پھرتا ہے ۔ یہ روحانی زندگی نہیں روحانی موت ہے ۔ اے نانک۔ چیت ماہ میں انسان روحانی سکون اور خوشیاں پاتا ہے اگر دل میں خدا بستا ہو۔
ۄیَساکھُ بھلا ساکھا ۄیس کرے ॥
دھن دیکھےَ ہرِ دُیارِ آۄہُ دئِیا کرے ॥
گھرِ آءُ پِیارے دُتر تارے تُدھُ بِنُ اڈھُ ن مولو ॥
کیِمتِ کئُنھ کرے تُدھُ بھاۄاں دیکھِ دِکھاۄےَ ڈھولو ॥
دوُرِ ن جانا انّترِ مانا ہرِ کا مہلُ پچھانا ॥
نانک ۄیَساکھیِں پ٘ربھُ پاۄےَ سُرتِ سبدِ منُ مانا ॥੬॥
لفظی معنی:
ویساکھ بھلا۔ بیساکھ اچھا ہے ۔ ساکھا دیس کرے ۔ کونپلیں پھوٹ رہی ہیں۔ دھن۔ عورت ۔ ہر ۔ خدا ۔ دوار۔ دروازے پر ۔ آوہو دیا کرے ۔ مہربانی کرکے او۔ دتر۔ ناقابل عبور۔ تارے ۔ عبور کراؤ۔ اودھ نہ مولو۔ تیرے بغیر آدھی ومڑی ۔ قیمت نہیں۔ تدھ بھاوا ں ۔ اگر تیرا محبوب ہو جاؤں۔ دیکھ دکھاوے ڈہولو۔ دیکھکر دیدار کرادے پیارے کا۔ہر کامحل۔ الہٰی ٹھکانہ ۔ بیساکھیں۔ بیساکھ کے مہینے میں۔ سرت سبد من مانا عقل وہوش نے سبتد کو دل سے تسلیم کیا۔
ترجمہ:
ماہ بیساکھ اچھا ہے اور ختوں کی کونپلیں پھوتٹی ہیں اسے دیکھ کر عورت کے دل میں خاوند سے جدا ہوئی عورت کے دل میں خاوند کے ملاپ کے خواہش پیدا ہوتی ہے اور گھر کے دروازے پر گھڑے ہوکر راستہ دیکھتی ہے ۔ بالکل اس طرح سے محبوب الہٰی کہتا ہے کہ اے خدا کرم و عنایت فرما میرے دل میں بس اور دشوار گذر راہیں عبور کر تیرے بغیر ے تو میری قیمت آدھی کوڈی یا دمڑی نہیں۔ اگر تیرا محبوب ہو جاؤں تو کون ہے جو قیمت بتائے جو خدا دیدار پاکر مجھے دیدار کرائے ۔ میرے پیارے کا۔ تجھے دور نہ سمجھو اندر سمجھاں اور الہٰی ٹھکانے کی پہچان ہو جائے ۔ اے نانک بیساکھ میں اسے وصل الہٰی نصیب ہوجاتا ہے جو کلام مرشد میں دل لگاتا ہے ۔ دل میں گھر کر جاتا ہے ۔
ماہُ جیٹھُ بھلا پ٘ریِتمُ کِءُ بِسرےَ ॥
تھل تاپہِ سر بھار سا دھن بِنءُ کرےَ ॥
دھن بِنءُ کریدیِ گُنھ ساریدیِ گُنھ ساریِ پ٘ربھ بھاۄا ॥
ساچےَ مہلِ رہےَ بیَراگیِ آۄنھ دیہِ ت آۄا ॥
نِمانھیِ نِتانھیِ ہرِ بِنُ کِءُ پاۄےَ سُکھ مہلیِ ॥
نانک جیٹھِ جانھےَ تِسُ جیَسیِ کرمِ مِلےَ گُنھ گہِلیِ ॥੭॥
لفظی معنی:
تھ۔ صحرا۔ تاپیہہ سر ۔ بھار۔ بھھٹی کی طرح تپتا ہے ۔ گن ساریدی ۔ اوصاف سنبھال گن۔ ساری ۔ اوصاف یاد کرتی ہے ۔ ساچے محل ۔ صدیوی سچے ٹھکانے ۔ بیراگی ۔ طارق الدنیا۔ نمانی۔ بے قدری ۔ نتانی ۔ ناتواں ۔ کمزور ۔ کرم۔ بخشش۔ گہلی ۔ اوصاف ۔ بسانے والی۔
ترجمہ:
جو نہیں بھلاتے کبھی خدا ماہ چیٹھ اچھا ہے انکے لئے ۔ صحر ا میں آگ برستی ہے مرید مرشد عرض گذارتا ہے ۔ اس خدا کے وصف دل میں بساؤ جو اس تپش سے بیباق ہوکر اپنے صدیوی ٹھکانے پر بسا رہتا ہے ۔ اے خدا اگر تو اجازت دے تو آؤں تیرے محل۔ خدا کے بغیر انسان بے قدر واتواں ہے اسے کیسے آرام نصیب ہوگا اور محل کا سکون حاصل نہ ہوگا۔ اے نانک۔ جیٹھ کے مہینے میں الہٰی حمدوثناہ دلمیں بساتا ہے اور خدا کو پہچان لیتا ہے وہ اس جیسا ہو جاتا ہے اسکی کرم و عنایت سے ۔
آساڑُ بھلا سوُرجُ گگنِ تپےَ ॥
دھرتیِ دوُکھ سہےَ سوکھےَ اگنِ بھکھےَ ॥
اگنِ رسُ سوکھےَ مریِئےَ دھوکھےَ بھیِ سو کِرتُ ن ہارے ॥
رتھُ پھِرےَ چھائِیا دھن تاکےَ ٹیِڈُ لۄےَ منّجھِ بارے ॥
اۄگنھ بادھِ چلیِ دُکھُ آگےَ سُکھُ تِسُ ساچُ سمالے ॥
نانک جِس نو اِہُ منُ دیِیا مرنھُ جیِۄنھُ پ٘ربھ نالے ॥੮॥
لفظی معنی:
بھکھے ۔ حشک ہوتی ہے ۔ آگ کی مانند دیکھتی ہے ۔ آگ رس سوکھے ۔ رس سکھتا ہے ۔ ترل مادہ سکھاتا ہے ۔ سوکرت نہ ہارے ۔ تاہم کام جاری ہے ۔ رتھ پھر ے ۔ سورج گھومتا ہے ۔ چھائیا۔ سایہ۔ ٹیڈ ۔ بنڈا۔ اوگن۔ برائیاں۔ ندیاں۔ سکھ تس۔ آرام و آسائش اسے ۔ ساچ سماے ۔ جو حقیقت بساتا ہے ۔
ترجمہ:
ہار کے مہنے میں آسمان میں سورت آگ برساتا ہے ۔ زمین کی نمی سوخت کرتا ہے عذاب آتا ہے مگر تاہم کام جاری ہے سورج گھومتا ہے لوگ سایہ ڈھونڈتے ہیں بنڈے بولتے ہیں۔ ایسا ہی ذہن تپش ہے اس انسان کو جسنے برائیوں بدیوں اور بداعمالیاں اکھتی کرلی ہیں زندگی کے سفر میں ہر ذہنی سکون انکو ملتا ے جو خدا دل میں بساتے ہیں اے نانک۔ جسے ایسا دل بخشش کیا ہے اسکی زندگی اور موت خدا اسے باواسطہ ہے ۔
ساۄنھِ سرس منا گھنھ ۄرسہِ رُتِ آۓ ॥
مےَ منِ تنِ سہُ بھاۄےَ پِر پردیسِ سِدھاۓ ॥
پِرُ گھرِ نہیِ آۄےَ مریِئےَ ہاۄےَ دامنِ چمکِ ڈراۓ ॥
سیج اِکیلیِ کھریِ دُہیلیِ مرنھُ بھئِیا دُکھُ ماۓ ॥
ہرِ بِنُ نیِد بھوُکھ کہُ کیَسیِ کاپڑُ تنِ ن سُکھاۄۓ ॥
نانک سا سوہاگنھِ کنّتیِ پِر کےَ انّکِ سماۄۓ ॥੯॥
لفظی معنی:
سرس۔ خوش۔ پر لطف ۔ گھن۔ بادل ۔ سوہ۔ خاوند۔ بھاوے ۔ چاہتا ہے ۔ پر ویس ۔ بدیس۔ سدھائے ۔ چلے گئے ۔ ہاوے ۔ اہیں۔ دامن۔ بجلی۔ دہیلی ۔ دکھدائی ۔ سکھاوئے ۔ اچھے لگتے ۔ سوہاگن۔ خاوند والی۔ انگ ۔ گود ۔
ترجمہ:
اے دل ساون کا مینہ ہے خوشیاں منا ۔ بارش برسنے کا موسم آئیا ہے ۔ خاوند بدیش چلا گیا میرے دل و جان میں اس سے محبت ہے خاوند گھر نہیناہ وزاری میں مرتی ہوں بجلی چمکتی ہے خوف اتا ہے ۔ خالی خفتگاہ نہایت دکھدائی معلوم ہوتی ہے اور موت کا سا عذاب معلوم ہوتا ہے میری ماں جیسے خاوند کے سے حالات اسکی بیوی کے ہیں ایسے ہی عاشق الہٰی کو الہٰیملاپ کے بگیر نہ نیند آتی ہے نہ بھوک لگتی ہے نہ بدن پر کپڑے پہنے اچھے لگتے ہیں۔ وہی بیوی خاوند والی ہے خاوند کے گللے کے ساتھ ہے ایسے ہی وہ انسان خوش قسمت ہے جو ہمیشہ یاد خدا میں محو ومجذوب ہے وہی الہٰی محبت کا حقدار۔
بھادءُ بھرمِ بھُلیِ بھرِ جوبنِ پچھُتانھیِ ॥
جل تھل نیِرِ بھرے برس رُتے رنّگُ مانھیِ ॥
برسےَ نِسِ کالیِ کِءُ سُکھُ بالیِ دادر مور لۄنّتے ॥
پ٘رِءُ پ٘رِءُ چۄےَ ببیِہا بولے بھُئِئنّگم پھِرہِ ڈسنّتے ॥
مچھر ڈنّگ سائِر بھر سُبھر بِنُ ہرِ کِءُ سُکھُ پائیِئےَ ॥
نانک پوُچھِ چلءُ گُر اپُنے جہ پ٘ربھُ تہ ہیِ جائیِئےَ ॥੧੦॥
لفظی معنی:
بھرم۔ وہم وگمان ۔ شک وشہبات ۔ بھلی ۔ گمراہ۔ بھر جوبن پچھانی۔ اس مکمل جوانی کے دور میں۔ آخر پچھتائیگی ۔
Missing page no 68
اسُنِ آءُ پِرا سا دھن جھوُرِ مُئیِ ॥
تا مِلیِئےَ پ٘ربھ میلے دوُجےَ بھاءِ کھُئیِ ॥
جھوُٹھِ ۄِگُتیِ تا پِر مُتیِ کُکہ کاہ سِ پھُلے ॥
آگےَ گھام پِچھےَ رُتِ جاڈا دیکھِ چلت منُ ڈولے ॥
دہ دِسِ ساکھ ہریِ ہریِیاۄل سہجِ پکےَ سو میِٹھا ॥
نانک اسُنِ مِلہُ پِیارے ستِگُر بھۓ بسیِٹھا ॥੧੧॥
لفظی معنی:
اسن۔ ماہ اسوج ۔ پرا۔ خاوند۔ جھوڑ۔ فکر مندری۔ دوجے ۔ بھائے ۔ خدا کے علاوہ دوسروں سے محبت ۔ کھی ۔ گمراہ ۔ جھوٹھ وگتی ۔ جھوٹ سے ذلیل وخوار ۔ تاپر منی۔ تبھی خاوند نے طلاقی ۔ ککہو ۔ کاہ ۔ پلچھی اور سر کنڈا۔ آگے ۔ گذر گئی ۔ گھام ۔ تپش۔ جاڑا۔ سروی۔ چلت۔ احوال۔ دوے ۔ ڈگمگاتا ہے ۔ دہدس ہر طرح ۔ سہج۔ آہستہ آہستہ۔ بسیتھا۔ وچلا۔ وکیل۔
ترجمہ:
اسوج کے مہینے میں زوجہ خدا سے عرض گذارتی ہے کہ میر خاوند ائے میں فکر مندہوں مگر یہ ملاپ تبھی ہو سکتا ہے اگر خدا ملائے خدا کے علاوہ یا خاوند کے علاوہ دوسروںکیمحبت مین ذلیل وخوار ہوں تبھی خاوند نے طلاق دے رکھا ہے ۔ اب پلھی اور سرکنڈے میں پھول آئے ہوئے ہیں۔ گرمی چلی گئی اسکے بعد سردی کا موسم دیکھ کر دل ڈگمگاتا ہے ۔ ہر طرف کہ بادل ہے مستقل مزاجی پیدا ہوتی ہے اور الہٰی ملاپ خوشی ملتی ہے ۔ اے نانک۔ اے انسان عرض گذار خداسے ماہ اسوج میں مل اب نے سچے مرشد کو اپناوکیل اور وچولا بنا ہے ۔
کتکِ کِرتُ پئِیا جو پ٘ربھ بھائِیا ॥
دیِپکُ سہجِ بلےَ تتِ جلائِیا ॥
دیِپک رس تیلو دھن پِر میلو دھن اوماہےَ سرسیِ ॥
اۄگنھ ماریِ مرےَ ن سیِجھےَ گُنھِ ماریِ تا مرسیِ ॥
نامُ بھگتِ دے نِج گھرِ بیَٹھے اجہُ تِناڑیِ آسا ॥
نانک مِلہُ کپٹ در کھولہُ ایک گھڑیِ کھٹُ ماسا ॥੧੨॥
لفظی معنی:
کرت۔ اعمال۔ پییا۔ کا نتیجہ حاصل ہوا۔ جو پربھ بھائیا جو خدا بہتر لگا۔ دیپک۔ چراغ۔ سہج۔ آہستہ اہستہ ۔ پر سکون حالت مین ۔ بلے روشن ہے ۔ تت جلائیا۔ حقیقت و علم سے روشن ہوتا ہے ۔ چراء دیپک رس تیلو ۔ چراغ میں پریم پیاد کا تیل ۔ دھن پر میلو۔ زوجہ خاوند کے ملاپ سے ۔دھن اماہے سرسی ۔ تو اتشاہ ۔ تلوے میں سکون محسوس ہوتا ہے ۔ اوگن۔ بداوصاف ۔ ماری مرے ۔ روحانی واخلاقی موت۔ نہ سیبھے ۔ کامیاب نہیں ہوتی۔ گن اوصاف سے ۔ ماری ۔ تو دنیاوی برائیوں سے مر جاتی ہے ۔ تناڑی ۔ تیری ۔ کپٹ ۔ کواڑ۔ ذروازہ۔ کھٹ ماسا۔ چھ ماہ کے برابر ہے ۔
ترجمہ:
کتک کے مہینے میں جیسے کسان کام کرتا ہے ویسا پھل پاتا ہے اس طرح سے جیسے کوئی اعمال کرتا ہے ویسا وہ پھل پاتا ہے جومحبوب خدا ہوجاتا ہے یا خدا بنالیتا ہے اسکے زہن دل و دماغ میں روحانی و اخلاقی علم کا چراغ روشن کر دیتا ہے مراد روحانی ذہانت بخشتا ہے یہ علم کا چراغ خدا سے شراکت ہونے سے جلتا ہے جسکا خدا سے ملاپ ہو جاتا ہے اسکے ذہن میں روحانی زندگی زندگی کی سمجھ دینے والی روشنی کے سکون کا تیل بلتا ہے وہ جوش و فروش سے روحانی و ذہنی سکون کا لطف اُٹھاتا ہہے ۔ جسے برائیوں نے روحانی طور یہ ختم کر دیا۔ اسکی زندگی کامیاب نہیں ہوتی۔ مگر جسے الہٰی حمدوثناہ نے برائیوں سے پرہیز کرادیا وہ بدیوں برائیوں سے بچا رہیگا۔ اے نانک۔ خدا اپنا نام ست۔ سچ حق وحقیقت بخشش کرتا ہے ۔ وہ ذہن نشین ہوکر خدا سے اپنی امید لگاتے ہیں۔ اے نانک۔ وہ خدا سے ہمیشہ عرض گذارتے ہیں۔ کہ اے خدا دروازہ ھول کر دیدار بخشش ہمارے لئے ایک انتطار کی گھڑی چھہ ماہ کی ہو رہی ہے ۔
منّگھر ماہُ بھلا ہرِ گُنھ انّکِ سماۄۓ ॥
گُنھۄنّتیِ گُنھ رۄےَ مےَ پِرُ نِہچلُ بھاۄۓ ॥
نِہچلُ چتُرُ سُجانھُ بِدھاتا چنّچلُ جگتُ سبائِیا ॥
گِیانُ دھِیانُ گُنھ انّکِ سمانھے پ٘ربھ بھانھے تا بھائِیا ॥
گیِت ناد کۄِت کۄے سُنھِ رام نامِ دُکھُ بھاگےَ ॥
نانک سا دھن ناہ پِیاریِ ابھ بھگتیِ پِر آگےَ ॥੧੩॥
لفظی معنی:
ہرگن انک سماوے ۔ الہٰی اوصاف ۔ یاد رکھتا ہے ۔ میں پر ۔ مجھے خاوند خدا۔ نہچل۔ مستقل۔ دائمی۔ بھاوئے ۔ بھاتا۔ اچھا پیارا لگتا ۔ چیتر۔ دانشمند۔ سبحان۔ ہوشمند۔ بدھاتا۔ منصوبہ ۔ ساز۔ طریقے بنانے والا۔ چنچل۔ مٹ جانیوالا۔ جگت سائیا۔ سارا عالم اگیان علم۔ دھیان۔ توجہات ۔ گن۔ اوصاف۔ انک سمائے ۔ اپنے ذہن نشین کرتی ہے ۔ پربھ بھانے۔ خدا کی رضا سے ۔ بھائیا۔ پایرا یا محبوب ہوا۔ گیت ناد کوت کوے ۔ الہٰی نظمیں ۔ کلام اور کوتائیں۔ سن ۔ سنکر۔ رام نام۔ خدا کا نام ست ۔ دکھ بھاگے ۔ عذاب مت جاتا ہے ۔ دھن ناہ۔ خاوند کی ابھ بھگتی پر آگے ۔ خاوند کی دلی بھگتی کے ساہمنے ۔ بالمقابل۔
ترجمہ:
جسکے دل میں بستا ہے خدا اسکے لئے محبت بھر ہے مہینہ مگھر کا جو بااوصاف دل میں اوصاف بساتا ہے اسے دائمی صدیوی خدا سے محبت ہو جاتی ہے مستقل دائمی ۔ دانشمند منصوبہ ساز صدیوی ہے جبکہ سارا عالم مٹ جانیوالا ہے علمو توجہات و وصف دل میں بستے ہیں تو الہٰی رضا سے اسے پیارا لگتا ہے ۔ الہٰی نظمیں شعر و شاعری وکوتاہیں سنکر خدا کے نام ست کی برکت سے عذاب مٹ جاتا ہے ۔ اے نانک۔ خدا کو وہی پیارا ہے محبوب ہے معشوق ہے جو دل کی گہرائی سے خدا کو پیار کرتا ہے ۔
پوکھِ تُکھارُ پڑےَ ۄنھُ ت٘رِنھُ رسُ سوکھےَ ॥
آۄت کیِ ناہیِ منِ تنِ ۄسہِ مُکھے ॥
منِ تنِ رۄِ رہِیا جگجیِۄنُ گُر سبدیِ رنّگُ مانھیِ ॥
انّڈج جیرج سیتج اُتبھُج گھٹِ گھٹِ جوتِ سمانھیِ ॥
درسنُ دیہُ دئِیاپتِ داتے گتِ پاۄءُ متِ دیہو ॥
نانک رنّگِ رۄےَ رسِ رسیِیا ہرِ سِءُ پ٘ریِتِ سنیہو ॥੧੪॥
لفظی معنی:
پوکھ تھار پڑے۔ پوہ کے مہینے برف پڑتی ہے ۔ ون ۔ جنگ۔ تن۔ ترن۔ گھاس۔ سوکھے ۔ سکھادیتا ہے ۔ آوت۔آتا گرسبدی۔ کلام مرشد۔ رنگ مانی۔ پریم پیار کر۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دلمیں ۔ جوت ۔ نور۔ دیاپت داتے ۔ رحمان الرحیم ۔ گت پاو ۔ بلند رتبہ پاؤں ۔ منت دیہو۔ سمجھاؤ۔ رنگ ۔ پیار پیرم۔ روے ۔ بسے ۔ رس۔ لطف۔ رسیا۔ پریمی ۔ سنیہو ۔ سمبندھی ۔
ترجمہ:
پوہ کے مہینے مین خنک ہوا ئیں چلتی ہیں برف پڑتی ہے جنگل اور گھاس سکھادیتی ہے ۔ ا ے خدا تو آکر میرے دل و جان اور زبان پر کیوں نہیں بستا ۔ جس انسان کے دل و جان میں زندگئے عالم کلام مرشد سے بس جائے وہ الہٰی ملاپ کا لطف اُٹھاتا ہے ۔ اسے چاروں پیدائش کی کانوں انڈوں سے پیدا ہونیوالوں جیر سے پیدا ہونیوالوں پیسے سے پیدا ہونیوالوں اور خودرؤ میں الہٰی نور نظر آتا ہے ۔ اے رحمان الرحیم دیدار دیجیئے تاکہ بلند رتبہ حاصل ہوئے اور عقل عنایت کر۔ اے نانک۔ جسکا پریم پیار خدا سے ہوجائے وہ اسکے پیار کے لطف میں اسکے اوصاف یاد کرکے پیار میں صرف کرتا ہے ۔
ماگھِ پُنیِت بھئیِ تیِرتھُ انّترِ جانِیا ॥
ساجن سہجِ مِلے گُنھ گہِ انّکِ سمانِیا ॥
پ٘ریِتم گُنھ انّکے سُنھِ پ٘ربھ بنّکے تُدھُ بھاۄا سرِ ناۄا ॥
گنّگ جمُن تہ بینھیِ سنّگم سات سمُنّد سماۄا ॥
پُنّن دان پوُجا پرمیسُر جُگِ جُگِ ایکو جاتا ॥
نانک ماگھِ مہا رسُ ہرِ جپِ اٹھسٹھِ تیِرتھ ناتا ॥੧੫॥
لفظی معنی:
پنیت ۔ پاک متبرک۔ تیرتھ۔ زیارت گاہ۔ انتر جانیا۔ سمجھ آئی کہ اندر ہے ۔ ساجن۔ دوست۔ سہج ۔ پرسکون ۔ حالات میں۔ گن گیہہ انک سمانیا۔ الہٰی اوصاف ۔ دلمیں بسائے ۔ انکے ۔ دلمیں ابنکے ۔ بانکا۔ خوبصورت ۔ تدھ بھاواں ۔ اگر تیرا محبوب و معشوق ہوجاؤں ۔ سرناوا۔یہی تالاب کا غسل ہے ۔گنگ جمن تیہہبینھی سنگم سات سمند سماوا۔ اسی میں ہی گنگا ۔ جمنا سرستی کا آپسی میل سنگم ۔ تربینی ہے ۔ پن تواب دان۔ خیرات۔ پوجا۔ پرستش ۔ پرمیسور۔ خدا۔۔جگ جگ ۔ زمانے کے ہر دور میں۔ایکو جاتا ۔ واحد سمجھا۔ ہر جپ ۔ الہٰی ریاض ۔ مہارس۔ بھاری پر لطف۔ اٹھ سٹھ تیرتھ۔ ناتا۔ اٹھاسٹ ۔ زیارت گاہوں کا غسل واشنان ہے ۔
ترجمہ:
جس نے اپنے ذہن و دل میں ہی زیارت گاہ کی پہچان کرلی اسکے لئے ماگھ کا مینہ متبرک اور پاک ہے جس الہٰی اوصاف دل میں بسا لئے وہ روحانی سکون میں ملاپ خدا کا پاتا ہے ۔ اے میرے پیارے عطیم خدا اگر تیرے اوصاف اپنے ذہن نشین کرکے تیری حمدوثناہ سنکر تیرا محبوب ہو جاؤں تو میں نے زیارت گاہوں کی زیارت کر لی ۔ مراد تیری خوشنودی حاصل کرنا ہی زیارت ہے یہی گنگا ۔جمنا سرستی کے اپسی ملاپ کا سنگم و تربینی او ساتوں سمندر اسی میں ہیں۔ جس نے واحد خدا کیپہچان پالی سمجھ لیا اس نے ثواب نیکیاں خیرات الہٰی پرستش اس نے انجام دے دیئے ۔ اے نانک۔ ماگھ کا مہینہ بھاری پر لطف اور مزیدار ے اسکے لئے جس نے الہٰیی یاد وریاج یہی ہے اڑسٹھ تیرتھوں کی زیارت۔
پھلگُنِ منِ رہسیِ پ٘ریمُ سُبھائِیا ॥
اندِنُ رہسُ بھئِیا آپُ گۄائِیا ॥
من موہُ چُکائِیا جا تِسُ بھائِیا کرِ کِرپا گھرِ آئو ॥
بہُتے ۄیس کریِ پِر باجھہُ مہلیِ لہا ن تھائو ॥
ہار ڈور رس پاٹ پٹنّبر پِرِ لوڑیِ سیِگاریِ ॥
نانک میلِ لئیِ گُرِ اپنھےَ گھرِ ۄرُ پائِیا ناریِ ॥੧੬॥
لفظی معنی:
رہسی ۔ خوش۔ سبھائیا۔ پیارا۔ چکائیا۔ ختم کیا۔ رہس کھراؤ۔ خؤشیاں۔ آپ گوائیا۔ خوئشتا ۔ خؤدی مٹائی ۔ محلی بہانہ تھاؤ۔ محلٹھکانہ نہ ملا۔ پرلوڑی ۔ خاوند نے ضرورت محسوس کی ۔ گھرآؤ۔ دل میں ۔ بسو۔ ویس ۔ بھیس ۔ پہرواوے ۔ پاٹ پٹنبر۔ ریشمی کپڑے ۔ پر لوڑی ۔ خاوند نے چاہی ۔ سیگاری سجائی ۔ گھرور پائیا۔ ناری ۔ خدا دلمیں۔
ترجمہ:
پھاگن کے مہینے میں دل کھلا الہٰی پیار اچھا لگا۔ اسکے دل میں سکون اور خوشیاں پیدا ہوئیں جس نے اپنے ذہن سے خوئشتا اور خودی نکالدی اسے ہر وقت خوشیاں نبی رہتی ہیں۔ جب خدا خود کرم وعنایت فرماتا ہے تو دنیاوی دولت کی محبت مٹاتا ہے تو خدا اپنی مہرباین اسے اسکے دل میں بستا ہے ۔ الہٰی ملاپ کے بغیر بہت سے مذہبی دکھاوے بنائے مگر الہٰی وصل حاصل نہ ہو۔ مگر جسے خدا نے اپنا لیا وہ ہر طرح سے جاوٹ پاگیا۔ اے نانک۔ جسے مرشد کے وسیلے سے ملالیا۔ اسے اسکے ذہن وقلب میں ہی دیدار پالیا۔
بے دس ماہ رُتیِ تھِتیِ ۄار بھلے ॥
گھڑیِ موُرت پل ساچے آۓ سہجِ مِلے ॥
پ٘ربھ مِلے پِیارے کارج سارے کرتا سبھ بِدھِ جانھےَ ॥
جِنِ سیِگاریِ تِسہِ پِیاریِ میلُ بھئِیا رنّگُ مانھےَ ॥
گھرِ سیج سُہاۄیِ جا پِرِ راۄیِ گُرمُکھِ مستکِ بھاگو ॥
نانک اہِنِسِ راۄےَ پ٘ریِتمُ ہرِ ۄرُ تھِرُ سوہاگو ॥੧੭॥੧॥
لفظی معنی:
بے ۔د و ۔ دس ۔ دس ۔ مراد ۔ بارہ مہینے ۔ رتی ۔ موسم۔ تھیتی ۔ چندرما کے دن۔ وار۔ دن بھلے ۔ چنگے ۔ گھڑی ۔ مسورت ۔ پل دن اور وقت کے حسے ۔ ساچے ۔ صچا خدا۔ سہج ۔ پرکسون ۔ کارج سارے ۔ کام سر انجام دیتا ہے ۔ بدھ ۔ طریقے ۔ ڈھنگ ۔ سیگاری ۔ سجائی۔ میل بھئیا۔ ملاپ وا۔ رنگ مانے ۔ خوشیاں سنائیں۔ گھر سیج سہاوی۔ ذہن پاک ہوا۔ جاپر راوی ۔ جب خدا بسا۔ گورمکھ مستک بھاگو۔ مرید مرشد ہوکر پیشانی خوش قسمت ہوئی۔ اہنس۔ دن رات۔ روز و شب۔ راوے ۔ پریتم ۔ پیار بستا ہے ۔ ہر ور۔ خدوید کریم ۔ تھر۔ مستقل ۔دائمی ۔ دوامی۔ سوہاگو۔ خاوند۔ خدا۔
ترجمہ:
جس کے دل میں دائمی صدیوی خدا بس جاتا ہے ۔ اسکے لئے بارہ مہینے سارے موسم سارے تتھیں چاند کے دن اور دن گھڑیاں پل مہورت۔ پل اچھے اور خوشیاں بھولے ہیں اور کسی پاکیزگی ناپاکیزگی کا وہم وگمان نہیں رہتا ہے ۔ جب پیارے خدا سے ملاپ نصیب ہوجائے تو ہرکام درستی سے سرانجام ہوجاتا ہے ۔ خدا ہر طرح کے طور طریقے جانتا ہے ۔ خدا نے ہی ہر طرح سے روحانی درستی کرنی ہے اور خود ہی محب بھی کرنی ہے ۔ جب ملاپ نصیب ہو جاتا ہے تو انسان ذہنی سکون پاتا ہے ۔ جب دل میں خدا س جاتا ہے تو دل و زہن پر نور ہو جاتا ہے اور پیشانی خوش نصیب سے روشن اور نورانی ہو جاتی ہے ۔ اے نانک۔ جو انسان روز و شب پیارے خدا سے پیار کرتا ہے خدا اسکا صدیوی آسرا و سہارا ہو جاتا ہے ۔
تُکھاریِ مہلا ੧॥
پہِلےَ پہرےَ نیَنھ سلونڑیِۓ ریَنھِ انّدھِیاریِ رام ॥
ۄکھرُ راکھُ مُئیِۓ آۄےَ ۄاریِ رام ॥
ۄاریِ آۄےَ کۄنھُ جگاۄےَ سوُتیِ جم رسُ چوُسۓ ॥
ریَنھِ انّدھیریِ کِیا پتِ تیریِ چورُ پڑےَ گھرُ موُسۓ ॥
راکھنھہارا اگم اپارا سُنھِ بیننّتیِ میریِیا ॥
نانک موُرکھُ کبہِ ن چیتےَ کِیا سوُجھےَ ریَنھِ انّدھیریِیا ॥੧॥
دوُجا پہرُ بھئِیا جاگُ اچیتیِ رام ॥
ۄکھرُ راکھُ مُئیِۓ کھاجےَ کھیتیِ رام ॥
راکھہُ کھیتیِ ہرِ گُر ہیتیِ جاگت چورُ ن لاگےَ ॥
جم مگِ ن جاۄہُ نا دُکھُ پاۄہُ جم کا ڈرُ بھءُ بھاگےَ ॥
رۄِ سسِ دیِپک گُرمتِ دُیارےَ منِ ساچا مُکھِ دھِیاۄۓ ॥
نانک موُرکھُ اجہُ ن چیتےَ کِۄ دوُجےَ سُکھُ پاۄۓ ॥੨॥
تیِجا پہرُ بھئِیا نیِد ۄِیاپیِ رام ॥
مائِیا سُت دارا دوُکھِ سنّتاپیِ رام ॥
مائِیا سُت دارا جگت پِیارا چوگ چُگےَ نِت پھاسےَ ॥
نامُ دھِیاۄےَ تا سُکھُ پاۄےَ گُرمتِ کالُ ن گ٘راسےَ ॥
جنّمنھُ مرنھُ کالُ نہیِ چھوڈےَ ۄِنھُ ناۄےَ سنّتاپیِ ॥
نانک تیِجےَ ت٘رِبِدھِ لوکا مائِیا موہِ ۄِیاپیِ ॥੩॥
چئُتھا پہرُ بھئِیا دئُتُ بِہاگےَ رام ॥
تِن گھرُ راکھِئڑا جد਼ اندِنُ جاگےَ رام ॥
گُر پوُچھِ جاگے نامِ لاگے تِنا ریَنھِ سُہیلیِیا ॥
گُر سبدُ کماۄہِ جنمِ ن آۄہِ تِنا ہرِ پ٘ربھُ بیلیِیا ॥
کر کنّپِ چرنھ سریِرُ کنّپےَ نیَنھ انّدھُلے تنُ بھسم سے ॥
نانک دُکھیِیا جُگ چارے بِنُ نام ہرِ کے منِ ۄسے ॥੪॥
کھوُلیِ گنّٹھِ اُٹھو لِکھِیا آئِیا رام ॥
رس کس سُکھ ٹھاکے بنّدھِ چلائِیا رام ॥
بنّدھِ چلائِیا جا پ٘ربھ بھائِیا نا دیِسےَ نا سُنھیِئےَ ॥
آپنھ ۄاریِ سبھسےَ آۄےَ پکیِ کھیتیِ لُنھیِئےَ ॥
گھڑیِ چسے کا لیکھا لیِجےَ بُرا بھلا سہُ جیِیا ॥
نانک سُرِ نر سبدِ مِلاۓ تِنِ پ٘ربھِ کارنھُ کیِیا ॥੫॥੨॥
لفظی معنی:
پہلے پہرے ۔مراد زندگی کے پہلے دور میں اوئل عمر یا بچپن ۔ نین سلونٹریئے ۔ خوبصورت آنکھوں والی۔ رین اندھیاری۔ زندگی کی رات اندھیری
Missing page no 8
تینوں طریقوں والی ۔ ویاپی ۔ بستی ہے (3) چوتھا بہربھئیا۔ زندگی کا چوتھا دور کا آغاز ہوا۔ دوت بہاگے ۔ زندگی کی شمع روشن ہوئی۔ سورج چڑھا۔ تن گھر راکھڑا۔ اس نے زندگی کا سرمایہ بچائیا۔ جو اندن جاگے ۔ جو ہر روز بیدار ۔ ہوشیار رہتا ہے ۔ سہیلیا۔ آرام دیہہ۔ بیلیا۔ یارو مددگار ۔ کر کنپ۔ ہاتھ کانپنے لگے ۔ چرن سریر کنپے ۔پاؤں اور جسم تھر تھراتا ہے ۔ نین اندھے ۔ نظر کمزور ہو گئی ۔ آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتا۔ تن بھسم سے ۔ جسم راکھ کی مانند ۔ بن نام ہرکے من وسے ۔ الہٰی نام سچ حق وحقیقت دلمیں بسے بغیر (4) کھولی گنٹھ ۔ اعمال کا بستہ کھلا۔ اُٹھو لکھیا آئیا رام ۔ اُٹھو خدا کیطرف سے فرمان آگیا۔ رس۔ لطف۔ کس۔ نعمتیں ۔ ٹھاکے ۔ روکے ۔ بندھ ۔ گرفتار کرکے ۔ پربھ بھائیا۔ جیسی رضائے خدا۔ ناودیسئے نہ سنیئے ۔نہ سنیئے ۔ نہ سنتا ہے نہ دکھائی دیتا ہے ۔ پکی کھتی لنیئے ۔ پکی فصل کاٹتے ہیں گھڑی چسے کا لیکھا۔ منٹ منٹ کا حساب ۔ برا بھلا سہوجیا۔ اے دل نیک و بدبرداشت کر۔ سرنر۔ انسان اور فرشتے ۔ سبد ملائے ۔ کلام سے جوڑے ۔تن پربھ کارن کیا۔ خدا نے ایسا سب بنا رکھا ہے ۔
ترجمہ:
اے خوبصورت آنکھون والے تجھے روحانیت کی راہیں دیکھنے کے لئے علم وہنر عطا کیا ہے خدا نے ۔ مگر زندگی کے پہلے دور میں زندگی کا یہس فر اندھیری رات کی ماند نا اہلیت اور نادانی میں گذرتا ہے ۔ اے انسان زندگی کا یہ سودا مدعا و مقصد سنبھال کہیں ایسا نہ ہو تیری زندگی کی فصل کھا جائے ۔ اے انسان زندگی کی فصل سنبھال کیونکہ جو اس عالم میں وارد ہواتا ہے اسے اپنی باری پر رخصت ہونا پڑتا ہے ۔ مگر جو انسان دنیاوی دولت کی گرفت میں آکر غفلت کرتا ہے اسے کون بیدار کرے وہ روحانیموت کی راہ پر گامزن ہوجاتا ہے وہ دنیاوی نعمتوں کا ضائعقہ لیتا ہے ۔ اس جہالت میں انسان کو عزت حاصل نہیں ہوتی۔ احساس بدر روحانی واخلاقی سرمایہ لوٹ لیتے ہیں۔ اے نانک۔ میرے انسانی رسائی عقل و ہوش سے بلند و بالا خدا میری عرض سنیئے ۔ جہال انسان کبھی خدا کو یاد نہیںکرتا اس جہالت کی اندھیری زندگی رات میں اسے روحانی واخلاقی زندگی کی راہیں سمجھ نہیں ائیں (1) اے غافل انسان زندگی کا دوسرا دور گذر رہا ہے ۔ بیدار و ہوشیار ہو۔ اے انسان اپنے زندگی کے سرمایہ کی حفاظت کر تیری زندگی کی فصل کھائی جا رہی ہے اپنی زندگی کی فصل کی حفاظت کیجیئے بیدار اور ہوشیار رہنے سے اخلاقی و روحانی چور تمہاری زندگی کی حفاظتی دیوار مراد روحانی واخلاقی کو چرا نہیں سکتے برائیوں اور بدیوں کا راستہ اختیار نہ کرؤ۔ اور عذاب کو آمرید نہ کہوں۔ اس سے روحانی واخلاقی موت کا خوف دور ہو جاتا ہے ۔ خدا و مرشد سے پریم پیار رکھنے سے روحانی واخلاقی زندگی کی فصل سنبھالو ۔ جو انسان سبق مرشد اپنے من میں سچے خدا میں دھیان لگاتا ہے اسکے ذہن دل و دماغ میں علم وہنر اور سکون چراگ روشن ہوتا ہے ۔ مگر اے نانک جاہل انسان تہام یا دوریاض نہیں کرتا کیسے دنیاوی محبت سے آرام و آسائش پائے گا (2) جب زندگی کی منزل اور عمر کا تیسرا دور شروع ہو جاتا ہے ۔تب بھی دنیاوی دولت کی محبت اپنا غلبہ قائم رکھتی ہے ۔دنیاوی دولت اوالاد اور عورت وغیرہ کئی قسم کی فکر مندری میں زندگی عذاب میں گذرتی ہے ۔ مگر جب انسان الہٰی نام سچ حق وحقیقت جو ست اور صدیوی ہے دلمیں بستا ہے ۔ تو روحانی و ذہنی سکون پاتا ہے ۔ سبق مرشد کی برت سے روحانی واخلاقی موت اسے متاثر نہیں کرتی ۔ نہ آتی ہے ۔ اے نانک ۔ نام سچ حق و حقیقت کے بغیر انسان ہمیشہ فکر مندی میں محسور رہتا ہے ۔ تناسخ س ے نجات حاصل نہیں ہوتی نہ روحانی واخلاقی موت سے نجات پاتا ہے غرض یہ کہ زندگی تیسرے دور میں بھی تیونں اوصاف پر مشتمل دنیاوی دولت کی محبت میں گرفتار رہتا ہے (3) انسانی زندگی کے چوتھے دور میں جو آخری دور ہے زندگی ختم ہونے سے عنقریب ہے مراد دات ختم ہوکر دن چڑھنے والا ہے ۔ مگر زندگی کا سرمایہ سرف وہی بچاتے ہیں جو بیدار رہتے ہین ۔ جنہوں نے سبق مرشد پاکر بیدار رہے الہٰی نام سچ حق و حقیقت اپنائیا انہوں نے زندگی آرام و آسائش میں گذاری جنہوں نے کلام مرشد کی مطابق زندگی بسر کی تناسخ مٹائیا اور خدا مدد گار ہوا۔ زندگی کے چوتھے اور آخری دور میں ہاتھ کانپنے لگتے ہیں جسم کپکپاتا ہے آنکھون کی بینائی کمزور ہو جاتی ہے جسم خاکستر ہو جاتا ے تاہم بھی خدا کو یاد نہیں کرتا اس بد قسمت کے لئے زمانہ خواہ کوئی ہو یہ زندگی کا پختہ اصول ہے کہ جو خدا کا نام دل میں نہیں بساتا زمانے کے ہر دور میں مصیبت میں رہتا ہے (4) جب انسان کے سانسوں کا سرمایہ ختم ہو جاتا ہے تو الہٰی فرمان جاری ہو جاتا ہے تو انسان کے تمام کھانے پینے کے سامان آرام و آسائش ختم کردی جاتی ہے ۔ اسے باندھ کر مجبور کرکے لیجائیا جاتا ہے ۔ تو نہ اسکا کچھ دکھائی دیتا ہے نہ سنتا ہے ۔ ہر ایک جاندار کی باری مقدر ہے خاصکہ جیسے فصل پک جانے پر کآت لیجاتی ہے ۔ اے انسان تیری زندگی ہر پل ہر گھڑی کا حساب ہوگا تیرے اعمالوں کا نیک و بد کا نتیجہ برداشت کرنا پڑیگا۔ اے نانک۔ خدا نے ایسے اسباب پیدا کیے ہیں کہ نیک انصانوں کو فرشتہ سیرتوں کو کلام مرشد میں جوڑتا ہے ۔
تُکھاریِ مہلا ੧॥
تارا چڑِیا لنّما کِءُ ندرِ نِہالِیا رام ॥
سیۄک پوُر کرنّما ستِگُرِ سبدِ دِکھالِیا رام ॥
گُر سبدِ دِکھالِیا سچُ سمالِیا اہِنِسِ دیکھِ بیِچارِیا ॥
دھاۄت پنّچ رہے گھرُ جانھِیا کامُ ک٘رودھُ بِکھُ مارِیا ॥
انّترِ جوتِ بھئیِ گُر ساکھیِ چیِنے رام کرنّما ॥
نانک ہئُمےَ مارِ پتیِنھے تارا چڑِیا لنّما ॥੧॥
گُرمُکھِ جاگِ رہے چوُکیِ ابھِمانیِ رام ॥
اندِنُ بھورُ بھئِیا ساچِ سمانیِ رام ॥
ساچِ سمانیِ گُرمُکھِ منِ بھانیِ گُرمُکھِ سابتُ جاگے ॥
ساچُ نامُ انّم٘رِتُ گُرِ دیِیا ہرِ چرنیِ لِۄ لاگے ॥
پ٘رگٹیِ جوتِ جوتِ مہِ جاتا منمُکھِ بھرمِ بھُلانھیِ ॥
نانک بھورُ بھئِیا منُ مانِیا جاگت ریَنھِ ۄِہانھیِ ॥੨॥
ائُگنھ ۄیِسرِیا گُنھیِ گھرُ کیِیا رام ॥
ایکو رۄِ رہِیا اۄرُ ن بیِیا رام ॥
رۄِ رہِیا سوئیِ اۄرُ ن کوئیِ من ہیِ تے منُ مانِیا ॥
جِنِ جل تھل ت٘رِبھۄنھ گھٹُ گھٹُ تھاپِیا سو پ٘ربھُ گُرمُکھِ جانِیا ॥
کرنھ کارنھ سمرتھ اپارا ت٘رِبِدھِ میٹِ سمائیِ ॥
نانک اۄگنھ گُنھہ سمانھے ایَسیِ گُرمتِ پائیِ ॥੩॥
آۄنھ جانھ رہے چوُکا بھولا رام ॥
ہئُمےَ مارِ مِلے ساچا چولا رام ॥
ہئُمےَ گُرِ کھوئیِ پرگٹُ ہوئیِ چوُکے سوگ سنّتاپےَ ॥
جوتیِ انّدرِ جوتِ سمانھیِ آپُ پچھاتا آپےَ ॥
پیئیِئڑےَ گھرِ سبدِ پتیِنھیِ ساہُرڑےَ پِر بھانھیِ ॥
نانک ستِگُرِ میلِ مِلائیِ چوُکیِ کانھِ لوکانھیِ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
تار ا چڑھیا کما۔ مراد بودی ۔ والا تارا۔ کیؤ کیسے ۔ ندر نہالیا رام۔ دیدار خدا کیسے ہو ۔ سیوک ۔ خدمتگار ۔ پور کرنما۔ مکمل قسمت والا۔ ۔ ستگر سبد دکھالیا۔ سچے مرشد نے کلام سے دیدار کرائیا۔ سچ سمالیا۔ خدا دل میں بسائیا۔ اہنس ۔ روز و شب۔ دھاوت پنچ رہے ۔ پانچوں احساسات ۔ بھٹکن سے بٹے ۔ کام ۔ کرؤدھ ۔ شہوت و غصہ۔ وکھ ۔ زہر۔ ماریا۔ مٹائیا۔ انتر جوت ۔ بھئی دل نورانی ہوا۔ گر ساکھی ۔ مرشد کی پندو نصیحت سے ۔ پینے دیکھے ۔ رام رنما۔ الہٰی اعمال ۔ پتینے ۔ یقن ہوا (1) گور مکھ جاگ رہے ۔ مرید مرشد بیدار ہوئے ۔ چوکی ابھیمانی ۔ غرور ختم ہوا۔ اندن ۔ ہر روز۔ بھوربھیا۔ روحانی زندگی کے علم کی روشنی ہوئی۔ ساچ سمانی۔ سدیوی خدا میں محویت ۔ گورمکھ من بھانی۔ مرید مرشد کے دل کو پسند آئی۔ گورمکھ ثابت جاگے ۔ مرید مرشد مکمل بیدار ہوئے ۔ ساچ نام۔ خدا کا نام۔ گردیا۔ مرشد نے عنایت کیا۔ پرگٹی جوت ۔ الہٰی نطور ہور پذیرہوا۔ جوت میہہ جاتا۔ نور سے پہچان ہوئی۔ منمکھ بھرم بھلانی۔ خودی پسند وہم و گمان میںگمراہ ۔ بھوربھیا۔ روشنی ہوئی۔ من مانیا۔ دل کو یقین ہوا۔ جاگت رین دہانی ۔ بیداری میں عمر گذری ۔
ترجمہ:
خدا سارے عالم کو روشن کر رہا ہے مگر اسکا دیدار کیسے ہو۔ وہ خادم پوری قسمت و اعمال والا ہے جسے سچے مرشد نے کلام کے ذریعے دیدار کرادیا اور وہ خدا میں محو ومجذوب ہوگیا۔ روز و شب دیکھ کر خیال ارائی کرتا سوچتا اور سمجھتا ہے اسکے پانچوں اعضائے احساس بھتکنے سے رک جاتے ہیں۔ اور انسان کی اخلاقی و روحانی موت لانیوالے شہوت اور غصہ مٹا دیتا ہے مرشد کی واعظ پندو نصائج کی برکت سے اسکے ذہن میں الہٰی علم روشن ہو جاتا ہے اور الہٰی نور کی برکت الہٰیکھیل دیکھتا ہے ۔ اے نانک۔ جنکے ذہن الہٰی نور سے جگمگاتے ہیں انکی زندگی بیداری اور ہوشیاری میں گذرتی ہے ۔ خودی مٹا کر سکون پاتے ہیں (1) مریدان مرشد ہمیشہ بیدارو ہوشیار تہے ہیں انکے دل سے غرور و گھمنڈمٹ جاتا ہے روحانی واخلاقی زندگی گذارنے کی سمجھ آجاتی ہے خدا دل میں بستا ہے خدا میں دھیان لگاتے ہیں مرشد انہیں سچے خدا کے نام کا (انمرت) آب حیات دیتا ہے جو زندگی کو روحانی و اخلاقی راہ پر گامزن کر دیتی ہے ۔ مریدان مرشد کا ذہن روشن ہو جاتا ہے انہیں یہ سمجھ آجاتی ہے کہ ہر بشر میں الہٰی نور بستا ہے مگر خودی پسند وہم وگمان میں گمراہ رہتے ہیں اے نانک ذہن روشن ہوا دل کو یقن ہوا اب بیداری اور ہوشیاری میں زندگی بسر ہوتی ہے (2) بداوصاف دور ہوئے اوصاف دلمیں بسے اب دل میں واحد خدا بستا ہے اسکے علاوہ کسی دوسرے سے واسطہ نہیں وہ ذہن نشین ہو جاتا ہے جس نے تینوں عالم سمندر اور زمین بنائی مرشد کے ذریعے اس کی سمجھ اجاتی ہے خدا کرنے اور کرانیکی توفیق رکھتا ہے اسکا مرشد کےMissing Page no 89
تُکھاریِ مہلا ੧॥
بھولاۄڑےَ بھُلیِ بھُلِ بھُلِ پچھوتانھیِ ॥
پِرِ چھوڈِئڑیِ سُتیِ پِر کیِ سار ن جانھیِ ॥
پِرِ چھوڈیِ سُتیِ اۄگنھِ مُتیِ تِسُ دھن ۄِدھنھ راتے ॥
کامِ ک٘رودھِ اہنّکارِ ۄِگُتیِ ہئُمےَ لگیِ تاتے ॥
اُڈرِ ہنّسُ چلِیا پھُرمائِیا بھسمےَ بھسم سمانھیِ ॥
نانک سچے نام ۄِہوُنھیِ بھُلِ بھُلِ پچھوتانھیِ ॥੧॥
سُنھِ ناہ پِیارے اِک بیننّتیِ میریِ ॥
توُ نِج گھرِ ۄسِئڑا ہءُ رُلِ بھسمےَ ڈھیریِ ॥
بِنُ اپنے ناہےَ کوءِ ن چاہےَ کِیا کہیِئےَ کِیا کیِجےَ ॥
انّم٘رِت نامُ رسن رسُ رسنا گُر سبدیِ رسُ پیِجےَ ॥
ۄِنھُ ناۄےَ کو سنّگِ ن ساتھیِ آۄےَ جاءِ گھنیریِ ॥
نانک لاہا لےَ گھرِ جائیِئےَ ساچیِ سچُ متِ تیریِ ॥੨॥
ساجن دیسِ ۄِدیسیِئڑے سانیہڑے دیدیِ ॥
سارِ سمالے تِن سجنھا مُنّدھ نیَنھ بھریدیِ ॥
مُنّدھ نیَنھ بھریدیِ گُنھ ساریدیِ کِءُ پ٘ربھ مِلا پِیارے ॥
مارگُ پنّتھُ ن جانھءُ ۄِکھڑا کِءُ پائیِئےَ پِرُ پارے ॥
ستِگُر سبدیِ مِلےَ ۄِچھُنّنیِ تنُ منُ آگےَ راکھےَ ॥
نانک انّم٘رِت بِرکھُ مہا رس پھلِیا مِلِ پ٘ریِتم رسُ چاکھےَ ॥੩॥
مہلِ بُلائِڑیِۓ بِلمُ ن کیِجےَ ॥
اندِنُ رتڑیِۓ سہجِ مِلیِجےَ ॥
سُکھِ سہجِ مِلیِجےَ روسُ ن کیِجےَ گربُ نِۄارِ سمانھیِ ॥
ساچےَ راتیِ مِلےَ مِلائیِ منمُکھِ آۄنھ جانھیِ ॥
جب ناچیِ تب گھوُگھٹُ کیَسا مٹُکیِ پھوڑِ نِراریِ ॥
نانک آپےَ آپُ پچھانھےَ گُرمُکھِ تتُ بیِچاریِ ॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
بھولاوڑے ۔ بھول یا گمراہی میں۔ پر چھوڈئیڑی ۔ طلاق دے دیا۔ تیاگ دی ۔ ستی ۔ غفلت کی ۔ سار۔ قدر۔ اوگن متی۔ بداوصاف میں ملوث کیوجہس ے طلاق دی ۔ ودھن راتے ۔ زندگی رنڈپیے والی ہوگئی ۔ دگوتی۔ ذلیل وخوار۔ ہونمے لگی تاتے ۔ خودی میں حسد اور جلن کرنے لگی۔ ہنس۔ روح۔ بھسمے بھسم سمانی۔ خاک میں خاک ملی ۔ سچے نام بن سچے حقیقی نام ست سچ حق وحقیقت کے بغیر ۔ بھل بھل ۔ گمراہ ہوکر (1)
ترجمہ:
انسان بھول اور گمراہی میں پڑکر تاسف میں پچھتاتا ہے جیسے خاوند کی طرف سے غفلت کو تاہی کرنے پر عورت کو طلاق دیدیتا ہے ۔ (اس) وہ طلاق یافتہ عورت کوتاہی و غفلت کیو جہ سے طلاق ملا کیونکہ اس نےاپنے خاوند کی قدروقیمت نہ سمجھا ۔ اس عورت کی رات سے مراد زندگی بیوہ عورتکی حالت میں گذرتی ہے ۔ شہوت غصہ اور غرور و تکبر خودی اور حسد میں زلیل وخوار ہوتا ہے ۔ جب خدا کا فرمان آتا ہے تو روح پرواز کر جاتی ہے اور خاک خاک میں ملجاتی ہے ۔اے ناک سچے نام ست سچ حق و حقیقت کے بغیر گمراہی اور بھول میں پچھتاتا ہے
ناہ ۔ ۔ خاوند۔ مالک۔ نج گھر۔ اپنے ذاتی گھر۔ وسئٹرا ۔ بستا ہے ۔ بھسمے ڈھیری۔ راکھ کا ڈھیر۔ نہ چاہے ۔ نہیں چاہتا۔ پسند نہیں کرتا۔ کیا کہجے کیاکریں۔ انمرت نام۔ آب حیات نام سچ حق وحقیقت ۔ رسن رس۔ اصل لطف۔ رسنا۔ زبان۔ گرسبدی ۔ کلام مرشد سے ۔ پیجے ۔ پیؤ۔ لاہا۔ منافع۔ سنگ۔ ساتھ۔گھنیری ۔ بہت زیادہ۔ ساچی سچ مت۔ صدیوی سچی عقل و ہوش۔ ساجن ۔ دوست
ترجمہ:اے میرے پیارے خدا میری عرض سن تو اپنے گھر بس رہا ہے مگر میں تجھ سے جدا ہوکر ایک راکھ ڈھیر ہو رہا ہوں جیسے ایک عورت کی خاوند جدا ہوکر حالت ہو جاتی ہے ۔جیسے خاوند سے بچھڑی عورت کیوئی قدر نہیں کرتا اس حالت میں کہنا اور کرنا چاہیے ۔ خدا کا (ست) جو صدیوی ہے سچ ہے حق ہے اور حقیقت ہے جس سے زندگی روحاین و اخلاقی طور پر درست اور پاکیزہ ہوجاتی ہے جسکا لطف تمام لطفوں سے بہتر پر لطف اور مزیدار ہے کلام مرشد کے ذریعے اس آب حیات کو زبان سے نوش کیجئے اس عالم میں الہٰی نام کے بغری دنیاوی میں کوئی ساتھی نہیں۔ نامکے بگیر انسانی تناسخ میں پرا رہتا ہے الہٰی نام کی کمائی سے انسان خدا کاملاپ حاصل کر سکتا ہے ۔ اسکی بادوریاض سے بدیوں اور برائیوں سے نجات حاصل ہو جاتا ہے ۔
2) لفظی معن
ساجن ۔ دوست۔ بدسیئڑے ۔ بدیش ۔ سانہیڑے ۔ پیغام۔ بھجتی ہے ۔ سار۔ خبر گکریی ۔ سماے دلمیں بسانا ۔ تن انکوں ۔ مندھ ۔ الہڑ۔ دوشیزہ ۔ نین۔ بھر یدی ۔ آنکھوں میں آنسو ۔ گن ساریدی ۔ اوصاف یاد کرتی ہے ۔ مارگ پنتھ ۔ راستے ۔ دکھڑا۔ دشوار گذار ۔ پر خاوند۔ پارے ۔کامیابی ۔ سبدی ۔ کلام سے ۔ وچھونی ۔ جدا ہوئی۔ تن من اگے راکھے ۔ دل وجان بھینٹ کر دے ۔انمرت برکھ۔ آب حیات کا شجر ۔ مہارس۔ بھاری مزیدار ۔ پھلیا۔ پھلوں سے بھرا ہوا۔ مل پریتم رس چاکھیڑے ۔ پیارے کے ملاپ سے اسکا لطف اُٹھاؤ
(3) ترجمہ:
خدا ہر دل میں بستا ہے مگر منکر اسے دور سمجھا ہے کہیں اور اسے پیغام بھیجتا ہے عرض و مغروض کرتا ہے مراد مذہہبی دکھاوے کے اعملا سر انجام دیتا ہے ناواقف نا اہل اسکے ملاپ کے لئے بار بار یاد کرتا ہے اور اسکے اوصاف یاد کرتا ہے اسکے ملاپ کی خواہش کرتا ہے کہکیسے ملون راستہ دشوار گذار ہے راستے سے انجام یا ناواقف بھی ہے جبکہ اسکے خیال میمں دوسرے کنارے پر ہے ۔ اے نانک۔ جو انسان مرشد کے وسیلے سے اپنا دل و جان خدا کو بھینت کر دیتا ہے جیسے ایک عاشق اپنے معشوقہ کو وہ دیدار و وصل پاتا ہے اے انسانوں خدا کا نام ایک ایسا شجر ہے ۔ جسے بلندر روحانی و اخلاقی زندگی بنانے والے پھل لگتے ہیں۔ جو ایسا کرتا ہے وہ الہٰی ملاپ سے اسکا لطف اُتھاتا ہے ۔
لفظی معن:
محل بلائیٹر یئے ۔ جسے خدا سے ملتی ہو دعوت یا پیغام۔ بلم ۔ دیر۔ اندن۔ ہر روز۔ رنٹریئے ۔ پیار میں محو ومجذوب ۔ سہج ملیجے ۔ پر سکون ملاپ ہوگا۔ سکھ سہج ۔ مکمل آرام و آسائش اور ذہنی سکون میں ۔ روس ۔ گللہ ۔ شکوہ۔ گربھ نوار۔ غرور ۔ تکبر ۔مٹاؤ۔ ساچے راتی۔ خدا میں محو ومجذوب۔ آون جانی ۔ پس و پیش ۔ تناسخ۔ جب ناچی۔ جب ۔ آپسی رشتہ بن گیا ۔ گھونگھٹ ۔ پردہ ۔حجات۔ مٹکی پھوڑ نراری ۔توحجات کے پرودے کا گھڑا توڑنا پڑتا ہے ۔ ۔آپے آپ اپنے ذہنی حالات واعمال ۔ گورمکھ تت وچاری ۔ مرید مرشد ہوکر اصلیت و حقیقت سمجھنا۔
ترجمہ:
جسے بلاوا ملا ہو خدا کا دیر نہ کرنی چاہیے ۔ ہر وقت الہٰی پیار میں محو ومجذوب انسان روحانی سکون پاؤ۔ روحانی و زہنی سکون پاؤ ۔ الہٰی وصل و ملاپ حاصل ہوگا۔ گللہ شکوہ نہ کڑو غرور مٹا کرؤ جسے مرشد ملاتا ہے وہ ہمیشہ الہٰی محبت و پریم پیار میں محو ومجذوب رہتا ہے خودی پسند تناسخ اور پس و پیش میں پڑا رہتا ہے جیسے کوئی ناچنے لگ گئی تو پروہ حجاب چاک ہو جاتا ہے تو گونگھٹ یا پردے کی ضرورت نہیں رہتی۔ اے نانک جب بیباق ہو جائے تو انسان اصلیت و حقیقت سمجھتا ہے ۔ وہ مرید مرشد اپنے کردار و اعمال و ذہنی خیالات کی تحقیق کرکے نیک و بد کو سمجھتا ہے ۔
تُکھاریِ مہلا ੧॥
میرے لال رنّگیِلے ہم لالن کے لالے ॥
گُرِ الکھُ لکھائِیا اۄرُ ن دوُجا بھالے ॥
گُرِ الکھُ لکھائِیا جا تِسُ بھائِیا جا پ٘ربھِ کِرپا دھاریِ ॥
جگجیِۄنُ داتا پُرکھُ بِدھاتا سہجِ مِلے بنۄاریِ ॥
ندرِ کرہِ توُ تارہِ تریِئےَ سچُ دیۄہُ دیِن دئِیالا ॥
پ٘رنھۄتِ نانک داسنِ داسا توُ سرب جیِیا پ٘رتِپالا ॥੧॥
بھرِپُرِ دھارِ رہے اتِ پِیارے ॥
سبدے رۄِ رہِیا گُر روُپِ مُرارے ॥
گُر روُپ مُرارے ت٘رِبھۄنھ دھارے تا کا انّتُ ن پائِیا ॥
رنّگیِ جِنسیِ جنّت اُپاۓ نِت دیۄےَ چڑےَ سۄائِیا ॥
اپرنّپرُ آپے تھاپِ اُتھاپے تِسُ بھاۄےَ سو ہوۄےَ ॥
نانک ہیِرا ہیِرےَ بیدھِیا گُنھ کےَ ہارِ پروۄےَ ॥੨॥
گُنھ گُنھہِ سمانھے مستکِ نام نیِسانھو ॥
سچُ ساچِ سمائِیا چوُکا آۄنھ جانھو ॥
سچُ ساچِ پچھاتا ساچےَ راتا ساچُ مِلےَ منِ بھاۄےَ ॥
ساچے اوُپرِ اۄرُ ن دیِسےَ ساچے ساچِ سماۄےَ ॥
موہنِ موہِ لیِیا منُ میرا بنّدھن کھولِ نِرارے ॥
نانک جوتیِ جوتِ سمانھیِ جا مِلِیا اتِ پِیارے ॥੩॥
سچ گھرُ کھوجِ لہے ساچا گُر تھانو ॥
منمُکھِ نہ پائیِئےَ گُرمُکھِ گِیانو ॥
دیۄےَ سچُ دانو سو پرۄانو سدا داتا ۄڈ دانھا ॥
امرُ اجونیِ استھِرُ جاپےَ ساچا مہلُ چِرانھا ॥
دوتِ اُچاپتِ لیکھُ ن لِکھیِئےَ پ٘رگٹیِ جوتِ مُراریِ ॥
نانک ساچا ساچےَ راچا گُرمُکھِ تریِئےَ تاریِ ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
لالن۔ پیارے ۔ لاے ۔ غلام۔خدمتگار ۔ الکھ۔ جسکی شکل و صورت بیان سے باہر ہے ۔ لکھائیا۔ دیدار کرائیا۔ لال رنگیلے ۔ پیارے خوشباش ۔ ھائیا۔ پیارا ہوا۔ جگجیون داتا۔ زندگی بخشنے والا عالم کو۔ داتا سخی۔ پرکھ بدھاتا۔ کارساز کرتار ۔نصوبہ ساز۔ بنواری۔ جنگللوں کا مالک۔ ندر۔ نگاہ شفقت دین و بالا غریب نواز غریب پرور۔ پرنوت نانک۔ نانک عرض گذارتا ہے ۔ داسنداسا۔ غالموں کا غلام (1)
ترجمہ:
پیارا خدا بیشمار کھیل تماشے کرنیوالا ہے اور میں اسکا غلام ہوں جس نے اس سمجھ میں نہ آنے والے خدا کا دیدار کرادیا مرشد نے سمجھادیا۔ اسے کسی دوسرے کی جستجو نہیں رہتی ۔ جب خدا کی رضا ہوئی اور کرم و عنایت فرمائی تو سمجھ نہ آنے والے خدا کے متعلق سمجھادیا۔ تب اسے روحانی وزہنی سکون پاکر خدا کا ملاپ ہوتا ہے جو سارے عالم کا سہارا ہے نعمتیں بخشنے والا ہے ۔ جو ہر جگہ بستا ہے کارساز ہے ۔ اے غریب نواز پرور جب تیری نظر عنایت و شفقت ہوتی ہے تو کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ سچ و حقیقت عنایت فرما۔ نانک عرض گذارتا ہے جو تیرے غلاموں کا غلام ہے تو سارے جانداروں کی پرورش کرنیوالا ہے ۔ (1)بھر پر۔ مکمل طور پر۔ دھار۔ اپنائیا ہوا ہے ۔ ات ۔ پیارے ۔ نہایت پیارے ۔ سبدے رورہیا۔ کلام میں بستا ہے ۔ تربھون سارے ۔ سارے تینوں عالموں میں ۔ انت ۔ آخر۔ رنگی ۔ جسنی ۔ رنگوں اور قسموں ۔ جنت ۔ جاندار ۔ نت ۔ ہر روز۔ چڑھے سوائیا۔ روز افزاوں زیادہ دیتا ہے ۔اپرنپر۔ وسیع خدا جسکا کوئی کنارہ نہیں نہایت وسیع ۔ آپے تھاپ اتھاپے ۔ خودہی پیدا کرکے خود ہی مٹاتا ہے ۔ تس بھاوے سوہووے ۔ جو چاہتا ہے ہوتا ہے وہی ۔ مطلب جیسی ہے اسکی رضا ہوتا ہے وہی ۔ ہیرا ہیرے بیدھیا۔ اوساف میں مجذوب ہوا۔ مراد مرشد جو خود ایک ہیرے کی مانند وصف والا ہے جو خدا جو وصفوں کی کان ہے نے انمیں مدغم کرلیا
(2) ترجمہ:
سب میں نہایت پیارا خدا بستا ہے کلام مرشد کے ذیرعے سمجھ آتی ہے اسکی اور خود ہی سب کو اپناتا ہے ۔ مرشد کی شکل و صورت والا خدا تینوں عالموں میں بستا اور سب کو اپناتا ہے ۔ بیشمار رنگوں اور بیشمار قسموں میں پیدا کرکے روز انہیں پہنچاتا ہے ۔ نہایت وسیع اور وسیع قوتوں کا ملاک خود ہی پیدا کرکے خود ہی انہیں متاتا ہے ۔ اے نانک ہیرے کے ہار میں جو اپنے اپ کو پرؤ لیتا ہے پاک و پائس ہو جاتا ہے اور انسان نور الہٰی نورانی میں مل جاتا ہے (2)
گن نیہہ سمانے ۔ مستک نام نیسانے ۔ جب وصف انسانی اوصاف الہٰی میں مدغم ہو جائیں تو انسانی پیشانی پر الہٰی نام سچ حق و حقیقت میں ملجائے ۔ سچ ساچ سمائیا ۔ چوکا ۔ ختم ہوجاتا ہے ۔ آون جانو۔ پس و پیش۔ تناسخ آواگون ۔ سچ ساچ پچھاتا ہے ۔ جب حقیقت نے حقیقت کی پہچان کرلی۔ ساچے راتا۔ ساچ یا حقیقت میں محو و مجذوب ہوا ۔ ساچ ملے من بھاوے ۔ دل کے پیار سے حقیقت نصیب ہوتی ہے ۔ ساچے ساچ سماوے حقیقت پسند ساچ مراد خدا میں ملجاتا ہے ۔ موہن ۔ دلربا ۔ محبت میں گرفتار کرنیوالے نے ۔ موہ لیا۔ مجھے اپنی محبت میں جکڑلیا۔ بندھن کھول ۔ غلامی مٹا کر۔ نرارے نرالا ۔ بیلاگ ۔ غیر متاچر۔ جوتی جوت سمانی۔ نور میں نور۔ مجذوب ہوگیا۔
ترجمہ:
جنکی پیشانی پر حقیقت حق اور سچ الہٰی نام کا نشان کندہ ہوجاتا ہے یا انکی قسمت یا تقدیر میں تحریر ہوتا ہے حقیقت کے حقیقتمیں مل جانے سے پس و پیش اور آواگون ختم ہو جاتا ہے ۔ جب حقیقتا سچ یا خدا کو پہچان تو حقیقت میں محو ہو تو خدا کا ملاپ حاصل ہوتا ہے اور دل کو پیارا اور محبوب ہو جاتا ہے اس ساچے سچ مراد خدا سے بلند ہستی کوئی دکھائی نہیں دیتی ۔ اس محبت میں گرفتار کرنیوالے دلربا نے میرا دل بھی اپنی گرفت میں لے لیا اور میری غلامی دور کرکے بیلاگ بیباق بنادیا۔ اے نانک۔ جب سے پیارے محبوب سے ملاپ ہوا ہے میری روح الہٰی نور میں مجذوب ہوگئی (3)
سچ گھر کھوج ۔ سچے خدا کی جستجو ۔ لہے ۔ ملتا ہے ۔ گر تھانو ۔ مرشد کے ٹھکانے سے ۔ گورمکھ گیا نو۔ مرشد کے وسیلے اور علم سے ۔ دیوے ۔ دیا ہے ۔ سچ دانو ۔ حقیقت خیرات میں ۔ سوپروانو ۔ وہ منطور ہوتا ہے ۔ سدواتا ۔ ہمیشہ دینوالا ۔ وڈوانا۔ بھاری عقلمند۔ امر۔ صدیوی ۔ تادوام رہنے والا ۔اجونی۔ نہ پیداہوانیوالا۔ استھر۔ قائم دائم۔ ساچا محل چرانا۔ دیرنہ حقیقی ٹھکانہ ۔ دو ۔ دن کا ۔ اچاپت۔ تحریر ۔ اعمالنامہ ۔ پرگٹی جوت۔ شمع روش ہوئی ۔ ساچا۔ ساچے ۔ راجا ۔ جب حقیق پسند ہو کر سچ حق و حقیقت خدا میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے ۔ گور مکھ ترییئے تاری۔ اس طرح سے مرید مرشد ہو کر دنیاوی زندگی کے سمندر کو کامیابی سے بور کیا جاسکتا ہے ۔
ترجمہ:
چونکہ صحب و قربت پاکدامنان پارساؤں کی جائے رہائش ہے اس لئے اس صحبت و قربت میں خدا کو ڈہونڈوا یہی خدا کا جائے ماقم ورہائش ہے جسکو اسکی جستجو ہے اس میں پالیتا ہے ۔مریدمن نہیں پا سکتا ۔ مرید مرشد ہونسے علم سے ملجاتا ہے ۔ وہ سچا سچ حقیقت الہٰی نام خیرات میں دیتا ہے وہ مقبول ہو جاتا ہے وہ بھاری سخی ہے ہمیشہ دیتا ہے اور بھاری دانشمند Page No 100 is missing
تُکھاریِ مہلا ੧॥
اے من میرِیا توُ سمجھُ اچیت اِیانھِیا رام ॥
اے من میرِیا چھڈِ اۄگنھ گُنھیِ سمانھِیا رام ॥
بہُ ساد لُبھانھے کِرت کمانھے ۄِچھُڑِیا نہیِ میلا ॥
کِءُ دُترُ تریِئےَ جم ڈرِ مریِئےَ جم کا پنّتھُ دُہیلا ॥
منِ رامُ نہیِ جاتا ساجھ پ٘ربھاتا اۄگھٹِ رُدھا کِیا کرے ॥
بنّدھنِ بادھِیا اِن بِدھِ چھوُٹےَ گُرمُکھِ سیۄےَ نرہرے ॥੧॥
اے من میرِیا توُ چھوڈِ آل جنّجالا رام ॥
اے من میرِیا ہرِ سیۄہُ پُرکھُ نِرالا رام ॥
ہرِ سِمرِ ایکنّکارُ ساچا سبھُ جگتُ جِنّنِ اُپائِیا ॥
پئُنھُ پانھیِ اگنِ بادھے گُرِ کھیلُ جگتِ دِکھائِیا ॥
آچارِ توُ ۄیِچارِ آپے ہرِ نامُ سنّجم جپ تپو ॥
سکھا سیَنُ پِیارُ پ٘ریِتمُ نامُ ہرِ کا جپُ جپو ॥੨॥
اے من میرِیا توُ تھِرُ رہُ چوٹ ن کھاۄہیِ رام ॥
اے من میرِیا گُنھ گاۄہِ سہجِ سماۄہیِ رام ॥
گُنھ گاءِ رام رساءِ رسیِئہِ گُر گِیان انّجنُ سارہے ॥
ت٘رےَ لوک دیِپکُ سبدِ چاننھُ پنّچ دوُت سنّگھارہے ॥
بھےَ کاٹِ نِربھءُ ترہِ دُترُ گُرِ مِلِئےَ کارج سارۓ ॥
روُپُ رنّگُ پِیارُ ہرِ سِءُ ہرِ آپِ کِرپا دھارۓ ॥੩॥
اے من میرِیا توُ کِیا لےَ آئِیا کِیا لےَ جائِسیِ رام ॥
اے من میرِیا تا چھُٹسیِ جا بھرمُ چُکائِسیِ رام ॥
دھنُ سنّچِ ہرِ ہرِ نام ۄکھرُ گُر سبدِ بھاءُ پچھانھہے ॥
میَلُ پرہرِ سبدِ نِرملُ مہلُ گھرُ سچُ جانھہے ॥
پتِ نامُ پاۄہِ گھرِ سِدھاۄہِ جھولِ انّم٘رِت پیِ رسو ॥
ہرِ نامُ دھِیائیِئےَ سبدِ رسُ پائیِئےَ ۄڈبھاگِ جپیِئےَ ہرِ جسو ॥੪॥
اے منُ میرِیا بِنُ پئُڑیِیا منّدرِ کِءُ چڑےَ رام ॥
اے من میرِیا بِنُ بیڑیِ پارِ ن انّبڑےَ رام ॥
پارِ ساجنُ اپارُ پ٘ریِتمُ گُر سبد سُرتِ لنّگھاۄۓ ॥
مِلِ سادھسنّگتِ کرہِ رلیِیا پھِرِ ن پچھوتاۄۓ ॥
کرِ دئِیا دانُ دئِیال ساچا ہرِ نام سنّگتِ پاۄئو ॥
نانکُ پئِئنّپےَ سُنھہُ پ٘ریِتم گُر سبدِ منُ سمجھاۄئو ॥੫॥੬॥
لفظی معنی:
اچیرت ۔ غافل۔ اینایا۔ نا سمجھ ۔ انجان۔ اوگن۔ بداوصاف ۔ گنی سمانیا۔ اوصاف بسا۔ بہو ساد۔ زیادہ لطفوں۔ لبھان ۔الچل کرنے ۔ کرت کمانے کے لئے ہوئے اعمال۔ وچھڑیا۔ جدائی۔ وتر۔ ناقابل عبور۔ دشوار گذار ۔ پنتھ۔ راستہ۔ دبیلا ۔ دشوار ۔پراز ۔عذاب۔ جاتا ۔ سمجھیا ۔ پہچان ۔ سجھ۔ بوقت شام۔ پربھاتا۔ صبح سویرے مراد ہر وقت ۔ اوگھٹ ۔مشکل راہوں ۔ ردھا۔ گرفتار ۔ بندھن بادھیا۔ غلامی میں محسور ۔ ان بدھ۔ اس طریقے سے ۔ گورمکھ سیوے ۔ لزہریے ۔ مرید مرشد ہوکر خدمت خدا کرے ۔
ترجمہ:
اے غافل نادان من تو سیو ش کر برائیاں کرنی چھوڑ دے اوصاف اپنا جو انسان زیادہ لطفوں کا لاچ کرتا ہے جو ایسے اعمال سر انجام دیتا ہے (اُسے) ان خدا سے جدا ہوئے انسانوں کو الہٰی ملاپ ووصل نصیب نہیں ہوتا ۔ اس دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کرنا نہایت دشوار ہے ہر وقت روحانی موت کا خوف رہتا ہے ۔ یہ راستہ بھاری دشوار گذار ہے جس انسان نے صبح شام خدا سے شراکت پیدا نہ کی یاد نہ کیا تو وہ زندگی کی دشوار راستوں میں پھنس جاتا ہے ۔ کوئی چارہ نہیں چلتا ۔ غلامی میں گرفتار اس طریقے سے نجات پاسکتا ہے کہ مرید مرشد ہوکر خدا کی یادوریاض کرے (1) آل جنجالا ۔ گھر کی زنجریں۔ ہر سیو ہو پرکھ نرالا۔ انوکھے خدا کی خدمت کرؤ۔ سمر ۔ یاد کر ۔ ایکنکار۔ واحد ہوتے ہوئے جو سارے عالم میںہے ۔ ساچا۔ جو حقیقت ہے اور صدیوی ہے ۔ اپائیا ۔ پیدا کیا ہے ۔ پؤن ۔ پانی اگن بادھے ۔ جس نے ہوا پانی اور آگ قانون قدرت کی گرفت میں لے رکھے ہیں۔ گر دکھائیا ۔ یہ مرشد نے دکھا دیا 103 no page is missing
بھے کاٹ۔ خوف دور کرکے ۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ تریہہ دتر۔ ناقابل عبور کو عبور کرلوگے ۔ گر ملیے کارج سارئے ۔ مرشد کے ملاپ سے کام درست ہو جاتے ہیں۔ روپ ۔ شکل ۔ رنگ ۔ پیار ۔ ہر سیو۔ خدا سے ۔ ہر اپ کورپادھارئے ۔ خدا خود مہربان ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
اے دل مستقل مزاج رہ اسی سے کوئی صدمہ نہ ائیگا ۔ اے دل حمدوثناہ کر اس سے روحانی و ذہنی سکون حاصل ہوگا۔ پریم پیار سے حمدوثناہ کرنے سے روحانی لطف آنے لگتا ہے ۔ اے انسان اگر تو مرشد کی بتائی ہوئی روحانی واخلاقی زندگی گذارنے کی علم و سمجھ کا سرمہ روحانی آنکھ مین ڈال لے تو سارے عالم کو جگمگانے والا چراغ تیرے ذہن کو روشن کر دیگا۔ کلام مرشد کی برکت سے ذہن روشن ہو جائیگا۔ اور پانچوں اخلاق دسمن احساسات بد مٹ جائیں گے ۔ خوف دور کرکے بیخوف ہو جائیگا۔ اس طرح سے دنیاوی زندگی کے دشوار گذار ناقابل عبور زندگی کے سمندر کو کامیابی سے عبور کریگا۔
لفظی معنی
جالیسی ۔ جائیگا۔ چھٹسی ۔ نجات حاصل ہوگی۔ بھرم چکا یسئ ۔ وہم وگمان یا بھٹکن مٹے گی ۔ دھن سنچ۔ سرمایہ جمع کر۔ وکھر۔ سودا۔ گر سبد۔ کلام مرشد ۔ بھاؤ۔ پریم پیار۔ پچھا نہے ۔ شناخت کرے ۔میل پریر ۔ ناپاکیزگی اخلاق و روح ۔ سبد رمل ۔ پاک کلام۔ محل ۔ ٹھکانہ ۔ سچ گھر ۔صدیوی مستقل ٹھکانہ یا گھر۔ پت۔ عزت۔ ناموس۔ سدھا ۔ دیہہ ۔ پہچن جائیگا۔ جھول ۔ ہالکر ۔ انمرت پی رسو۔ آب حیات ۔ مزے سے پیؤ۔ ہر نام دھیاییئے ۔ الہٰی نام حق وحقیقت کی طرف توجہ دیجئے ۔ وڈبھاگ ۔ بلند قسمت ۔ ہر جسو۔ الہٰی سفت صلاح حمدوثناہ(4)۔
ترجمہ:
اے دل اس دنیامیں اتے وقت مراد بوقت پیدائش نہ کچھ ساتھ لیکر آئیا تھا نہ کچھ لیکر جائیگا۔ اے دل تبھی نجات حاصل ہوگی جب بھٹکن چھوڑیگا اے انسان الہٰی نام سچ حق و حقیقت کا سرمایہ ۔اکھٹا کر اور کلام مرشد کے سودے کی پہچان کر ے اور پیار کی تو کلام مرشد کی برکت سے تو روحانی واخلاقی ناپاکیزگی دور ہوجائے تو کلام سے پاک ٹھکانہ اور صدیوی گھر کی پہچان ہوجائے ۔ الہٰی نام ست کی برکت سے ناموری ناموس وعزت حاصل ہوتی ہے ۔ الہٰی حضور حاصل ہوگی لہذا اے انسان آب حیات جو زندگی کو اخلاقی و روحانی طور پر پاک بناتا ہے ہلا ہلا کر نوش کیجئے اور اسکا لطف اُٹھاؤ ۔ بلند قسمت سے ہی الہٰی صفت صلاح ہو سکتی ہے ۔ (4)
لفظی معنی
مندر۔ مکان۔ مگر ۔ یہاں چھت سے مطلب ۔ پوڑیاں ۔ زینہ یا سیڑھیاں ۔ بیڑی ۔ کشتی ۔ پار نہ انیڑے ۔ دوسر کنارے نہیں جا سکتے ۔ عبور نہیں کیا جاسکتا ۔ پار۔ زندگی کے دریا کے دوسرے کنارے ۔ اپا ر۔ پریتم ۔ پیارا خدا جو نہایت وسیع ہے اتنا وسیع کہ کنار ا نہیں۔ گر سبد سرت لنگھاوئے ۔ مرشد کلام سمجھا کر عبور کراتا ہے ۔ مل سدھ سنگت ۔ پاکدامن جنہوں نے زندگی گذارنے کا علم و مقصد حاصل کر لیا ہے کی پاک صحبت و قربت ۔ کریہہ ۔رلیا۔ روحانی سکون پائے ۔ نہ پچھوتاوئے ۔ تو پچھتانا نہ پڑے ۔ ویا ۔ مہربانی ۔ دان ۔ خیرات۔ ہر نام سنگت پاوؤ۔ الہٰی نام کی صحبت اختیار کرؤ۔ پینھپے عرض گذارتا ہے ۔ گرسبد من سمجھاوؤ۔ کلام مرشد سے دل سمجھاوؤ۔
تُکھاریِ چھنّت مہلا ੪
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
انّترِ پِریِ پِیارُ کِءُ پِر بِنُ جیِۄیِئےَ رام ॥
جب لگُ درسُ ن ہوءِ کِءُ انّم٘رِتُ پیِۄیِئےَ رام ॥
کِءُ انّم٘رِتُ پیِۄیِئےَ ہرِ بِنُ جیِۄیِئےَ تِسُ بِنُ رہنُ ن جاۓ ॥
اندِنُ پ٘رِءُ پ٘رِءُ کرے دِنُ راتیِ پِر بِنُ پِیاس ن جاۓ ॥
اپنھیِ ک٘رِپا کرہُ ہرِ پِیارے ہرِ ہرِ نامُ سد سارِیا ॥
گُر کےَ سبدِ مِلِیا مےَ پ٘ریِتمُ ہءُ ستِگُر ۄِٹہُ ۄارِیا ॥੧॥
جب دیکھاں پِرُ پِیارا ہرِ گُنھ رسِ رۄا رام ॥
میرےَ انّترِ ہوءِ ۄِگاسُ پ٘رِءُ پ٘رِءُ سچُ نِت چۄا رام ॥
پ٘رِءُ چۄا پِیارے سبدِ نِستارے بِنُ دیکھے ت٘رِپتِ ن آۄۓ ॥
سبدِ سیِگارُ ہوۄےَ نِت کامنھِ ہرِ ہرِ نامُ دھِیاۄۓ ॥
دئِیا دانُ منّگت جن دیِجےَ مےَ پ٘ریِتمُ دیہُ مِلاۓ ॥
اندِنُ گُرُ گوپالُ دھِیائیِ ہم ستِگُر ۄِٹہُ گھُماۓ ॥੨॥
لفظی معنی:
انتر پری پیار ۔ دل میں ہے خدا سے محبت اس میں خاوند سے تشبیح دی گئی ہے ۔ جیو یئے ۔ کیسے زندہ رہوں۔ درس۔ دیدار۔ انمرت۔ آب حیات ۔ تس۔ بن۔ اسکے بگیر۔ اندن۔ ہر روز۔ پر یؤ پریؤ۔ پیارے پیارے ۔ پیاس تشنگی ۔ خواہشات کی پیاس ۔ سد ساریا۔ ہمیشہ یاد کیا ۔ پریتم پیارے ۔ واریا۔ قربان صدقے (1) ہرگن ۔ الہٰی وصف ۔ رس روا۔ تو پر لطف ہوکر یاد آتا ہے ۔ وگاس۔ خوشیاں۔ سچ نت چوا۔ ہر روز خدا خدا کہوں۔ پریؤ چوا۔ پیارے پیارے کہوں ۔ سبد نستارے ۔ کلام کامیاب بناتا ہے ۔ ترپت۔ تسلی۔ سبد۔ سیگار۔ ہووے ۔ کلام سے آراستہ ہوئے ۔ دیادان ۔ مہربانی کی خیرات۔ منگت ۔ بھکاری ۔ اندن ۔ ہر روز۔ ستگر وٹہو گھمائے ۔ سچے مرشد پر قربان ۔ (2)
ترجمہ:
میرے دل میں خدا کی محبت بسی ہوئی ہے لہذا خدا کے بغیر کیسے زندگی بسر ہو۔ جبتک دیدار خدا نہ ہو آب حیات کیسے نوش ہو سکتا ہے خدا کے بغیر کیسے روحانی و اخلاقی زندگی بسر کیجائے الہٰی ملاپ کے بغیر روحانی سکونہیں مل سکتا ۔ تب کیسے آب حیات نوش کیا جا سکتا ہے ہر روش پپیہے کی ماند پیارا پیارا پیارا پیارا پکارتا ہے ۔ مگر خدا کے بغیر خواہشات کی پیاس دور نہیں ہوتی ۔ اے میرے پیارے خدا کرم و عنایت فرما وہ ہر وقت دل میں خدا بسا رکھا ہے ۔ کلام مرشد سے ملاپ حاصل ہو میں سچے مرشد پر قربان ہوں (1) جب دیدار خدا پاتاہوں تو پر لطف ہوکر حمدوثناہ کرتا ہوں ۔ میرا دل کھلتا ہے ہر روز پپیہے کی مانند خدا خدا کہتا ہوں ۔ پیارے پیارے کہتا ہوں کلام کامیاب بناتا ہے ۔ مگر دیدار کے بغیر تسکین حاسل نہیں ہوتی ۔ جسنے کلام مرشد سے اپنے آپ کو آراستہ کر لیا ہے وہ اپنے آپ کا دھیان الہٰی نام سچ و حقیقت میں دھیان لگائیا ہے ۔ میں اپنے مرشد پر ہمیشہ قربان جاتا ہوں کہ مہربانی کرو مجھے اپنے بھکاری کو یہ خیرات یا بھیک دیجیئے مجھے پیارے خدا سے ملا دیجئے ۔ اندن مرشد وخدا میں دھیان لگائیا قربان ہوں سچے مرشد پر (2)
ہم پاتھر گُرُ ناۄ بِکھُ بھۄجلُ تاریِئےَ رام ॥
گُر دیۄہُ سبدُ سُبھاءِ مےَ موُڑ نِستاریِئےَ رام ॥
ہم موُڑ مُگدھ کِچھُ مِتِ نہیِ پائیِ توُ اگنّمُ ۄڈ جانھِیا ॥
توُ آپِ دئِیالُ دئِیا کرِ میلہِ ہم نِرگُنھیِ نِمانھِیا ॥
انیک جنم پاپ کرِ بھرمے ہُنھِ تءُ سرنھاگتِ آۓ ॥
دئِیا کرہُ رکھِ لیۄہُ ہرِ جیِءُ ہم لاگہ ستِگُر پاۓ ॥੩॥
گُر پارس ہم لوہ مِلِ کنّچنُ ہوئِیا رام ॥
جوتیِ جوتِ مِلاءِ کائِیا گڑُ سوہِیا رام ॥
کائِیا گڑُ سوہِیا میرےَ پ٘ربھِ موہِیا کِءُ ساسِ گِراسِ ۄِساریِئےَ ॥
اد٘رِسٹُ اگوچرُ پکڑِیا گُر سبدیِ ہءُ ستِگُر کےَ بلِہاریِئےَ ॥
ستِگُر آگےَ سیِسُ بھیٹ دیءُ جے ستِگُر ساچے بھاۄےَ ॥
آپے دئِیا کرہُ پ٘ربھ داتے نانک انّکِ سماۄےَ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
دکھ بھوجل۔ بدکاریوں بھرا زندگی کا سمندر۔ گرویو ہو ۔ مرشد دیجیئے ۔ سبد سبھائے ۔ پریم سے کلام۔ نستارییئے ۔ کامیاب بنایئے ۔ موڑ مگدھ ۔ نہایت جاہ۔ مت۔ اندازہ۔ اگم۔ انسانی عقل وہوش سے بعید ۔ نرگنی ۔بے اوصاف ۔ نمانیا۔ عاجز۔ نیک ۔ بیشمار ۔ بھرمے ۔ بھٹکے ۔ سرناگت۔ زیر پناہ۔ ستگر یائے ۔ سچے مرشد کے پاؤں (3) پارس۔ ایک خیالی پتھر جسکے لوہے ساتھ چھونے سے لوہا سونا بن جاتا ہے ۔ جوتی جوت۔ نور میں نور۔ کائیا گڑھ ۔ جسمانی قلعہ ۔ سوہیا۔ خوبصورت ہوگیا۔ ساس گراس۔ ہر سانس ہر لقمہ ۔ سبد سبھائے ۔کلام پریم پیار سے ۔ نستارے ۔ کامیاب بنائیں۔ مورھ مگدھ نہایت جاہل ۔ مت ۔ منتی۔ پیمائش ۔ اگم۔ انسانی عقل و ہوش سے بعید ۔ نرگن۔ بے اوصاف ۔ نمانیا۔ بے وقار عزت ۔ بھرمے ۔ بھٹکن ۔ انک۔ گود۔
ترجمہ:
اے خدا ہم پتھر کی مانند ہیں اور مرشد ایک کشتی زہر آلودہ خوفناک سمندر کو عبور کرایئے ۔ مراد ہم برائیوں بدکاریوں اور گناہوں کے بوجھ سے بھاری ہوگئے مراد زندگی کے سمندر کو عبور کرنے کے قابل نہیں رہے ۔ اے مرشد مجھے کلام عنایت کر پریم کے ساتھ اور مجھ جاہل وک کامیاب کیجئے ۔ہم جاہل ہیں کچھ سمجھ نہیں تو انسانی عقل وہوش اور رسائی سے باہر ہے اور اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ کتنا بڑا ہے ۔اے رحمان الرحیم رحمت فرما ہم عاجزوں انکساروں بے اوسافوں کو میلے ۔ بیشمار زندگیوں میں گناہوں کی وجہ سے بھٹکتے رہے اب تیری پناہ لی ہے ۔ ابمہربانی کرکے حٖاظت یجئے ۔ اب سچے مرشد کے پاؤں پڑ گئے ہیں (3) ہم پتھر کی طرح ہیں جبکہ مرشد پارس لہذا اب اسکی چھوہ سے سونا ہوگئے ہاں۔ نور میں نور ملانے سے جسمانی قلعہ خوبصورت ہوگیا ہے اور خدا نے اپنا محبوب بنالیا ہے تب اسے ہر سانس ہر لقمہ کیوں بھلائیا جائے ۔ اب آنکھوں سے اوجھل انسانی رسائی سے بعید کلام مرشد سے دامن تھام لیا قربان ہوں سچے مرشد پر اگر خدا چاہے اسکی رضا ہو مرشد کے اوپر سر قربان کردو ۔ سر بھینٹ چڑھادوں اے خدا خود ہی مہربانی فرماؤ تاکہ نانک تیری گود کا لطف اُٹھائے ۔
تُکھاریِ مہلا ੪॥
ہرِ ہرِ اگم اگادھِ اپرنّپر اپرپرا ॥
جو تُم دھِیاۄہِ جگدیِس تے جن بھءُ بِکھمُ ترا ॥
بِکھم بھءُ تِن ترِیا سُہیلا جِن ہرِ ہرِ نامُ دھِیائِیا ॥
گُر ۄاکِ ستِگُر جو بھاءِ چلے تِن ہرِ ہرِ آپِ مِلائِیا ॥
جوتیِ جوتِ مِلِ جوتِ سمانھیِ ہرِ ک٘رِپا کرِ دھرنھیِدھرا ॥
ہرِ ہرِ اگم اگادھِ اپرنّپر اپرپرا ॥੧॥
تُم سُیامیِ اگم اتھاہ توُ گھٹِ گھٹِ پوُرِ رہِیا ॥
توُ الکھ ابھیءُ اگنّمُ گُر ستِگُر بچنِ لہِیا ॥
دھنُ دھنّنُ تے جن پُرکھ پوُرے جِن گُر سنّتسنّگتِ مِلِ گُنھ رۄے ॥
بِبیک بُدھِ بیِچارِ گُرمُکھِ گُر سبدِ کھِنُ کھِنُ ہرِ نِت چۄے ॥
جا بہہِ گُرمُکھِ ہرِ نامُ بولہِ جا کھڑے گُرمُکھِ ہرِ ہرِ کہِیا ॥
تُم سُیامیِ اگم اتھاہ توُ گھٹِ گھٹِ پوُرِ رہِیا ॥੨॥
سیۄک جن سیۄہِ تے پرۄانھُ جِن سیۄِیا گُرمتِ ہرے ॥
تِن کے کوٹِ سبھِ پاپ کھِنُ پرہرِ ہرِ دوُرِ کرے ॥
تِن کے پاپ دوکھ سبھِ بِنسے جِن منِ چِتِ اِکُ ارادھِیا ॥
تِن کا جنمُ سپھلِئو سبھُ کیِیا کرتےَ جِن گُر بچنیِ سچُ بھاکھِیا ॥
تے دھنّنُ جن ۄڈ پُرکھ پوُرے جو گُرمتِ ہرِ جپِ بھءُ بِکھمُ ترے ॥
سیۄک جن سیۄہِ تے پرۄانھُ جِن سیۄِیا گُرمتِ ہرے ॥੩॥
توُ انّترجامیِ ہرِ آپِ جِءُ توُ چلاۄہِ پِیارے ہءُ تِۄےَ چلا ॥
ہمرےَ ہاتھِ کِچھُ ناہِ جا توُ میلہِ تا ہءُ آءِ مِلا ॥
جِن کءُ توُ ہرِ میلہِ سُیامیِ سبھُ تِن کا لیکھا چھُٹکِ گئِیا ॥
تِن کیِ گنھت ن کرِئہُ کو بھائیِ جو گُر بچنیِ ہرِ میلِ لئِیا ॥
نانک دئِیالُ ہویا تِن اوُپرِ جِن گُر کا بھانھا منّنِیا بھلا ॥
توُ انّترجامیِ ہرِ آپِ جِءُ توُ چلاۄہِ پِیارے ہءُ تِۄےَ چلا ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:112 No Page is Missing i am starting from 113 page
گرمت ۔واعظ مرشد۔ سبق مرشد۔ کوٹ ۔ کروڑوں ۔ دوکھ ۔ عیب ۔ من چت۔ دلی سنجیدگی س ے ۔ بھاکھیا۔ کہیا (3) انتر جامی ۔راز دل جاننے والا۔ لیکھا۔ حساب نیک و بد اعمال زندگی گنت ۔ حساب۔ گر کا بھانا۔ رضائے مرشد۔ بھلا۔ نی۔
ترجمہ:
اے خدا تو انسانی رسائی سے بعید اندازے سے باہر بشیمار ہے ۔ اے مالک عالم جو تیری یاد وریاض کرتا تجھ میں دھیان لگاتا ہے تو وہ زندگی کے دشوار گذار راستوں کو پار کر لیتا ہے ۔ ان دشوار گذار راستوں کو کامیابی کے ساتھ وہی طے کر لیتا ہے جو الہٰی نام سچ حق وحقیقت میں دھیان لگاتا ہے ۔ جن انسانوں نے کلام مرشد کی پیروی کی اور اسکے مطابق چال چلن بنائیا نقلید کی اہیں خد خدا نے ساتھ ملائیا۔ اے مالک عالم جن پر تو نے کرم و عنایت فمرائی انکی روھ تری جوت یا نور میں مل جاتی ہے اور صدیوی طور پر یسکوی جاتی ہے (1) اے میری آقا تو انسانی عقل وہوش سے باہر ہے بعید ہے اندزازے اور اعداد دو شمار سے باہر ہے اور ہر جگہ ہر دلمیں بسنے والا ہے تو نظروں س اوجھل ہے کلام مرشد سے تیرا پتہ چلتا ہے سبھ آتا ہے ۔ خوش قسمت ہیں وہ انسان تحسین آفرین انکو جنہوں صحبت مرشد سے اور ولی اللہ لوگوں کی صحبت و قربت میں خدا کی حمدوثناہ کی نیک و بد کی تمزی کرنے کی عقل وشعور سے سوچ سمجھ کر مرید مرشد ہوکر کلام مرشد کی برکت سے ہر رو حمدوثناہ کرتے ہیں۔ بار بار ۔ وہ ہروقت بوقت نشتن و برخاستن اٹھتے بیٹھتے نامخدا کا لیتے ہیں اے انسان رسائی سے بعید خدا تو اعداد و شمار سے باہر ہے ہر دل میں بس رہا ہے (2 جو خدمتگار ہو جاے ہیں خدا انکے مام عیب فورا دور ک دیتا ہے جو دل و دماغ سے یکسو ہوکر واھد خدا میںدھیان لگائیا ہے کیا جنہوں نے کلام مرشد پر عمل پیرا ہوکر الہٰینام کی یاد ویرضا کی وہ بھاری خوش قسمت قابل ستائیش ہیں کامل انسان ہیں جو سبق واعظ و مرشد کی مطابق الہٰی یاد وریاض س اس دشوار زندگی کو کامیاب بنا لیتے ہیں۔ عابدان و خدمتگاران خد عبادت وخدمت کرے ہیں منظو نظر خدا ہو جاتے ہیں آداب خدا سے پا ہیں جنہوں نے واعظ مرشد پر عمل کیا فورا عیب دور ہا جاتے ہیں (3) اے راز دل جاننے والے میرے پیارے خدا جیسی ہے تیری رضا اس طرح سے گذاروں میں زندگی ۔ ہم میں نہیں توفیق کوی جیسے تو ملائے ویسے ملیں ۔ اے خدا جیسے تو ملاتا ہے وہ اعمالنامے کے حساب سے نجات پاتا ہے ۔ جنکو خدا کلام مرشد پر عمل کرا کے ساتھ ملاتا ہے کسی کو بھی نہیں خیال کرنا چاہیے ان کا۔ اے نانک۔ رضائے الہٰی جو کرے ہیں تسلیم خدا ان پر مہربان ہوتا ہے ۔ اے خدا تو سبھ کے دلی راز جاننے والا ہے تو جیسے چلاتا ہے چلتے ہیں ہم ۔
تُکھاریِ مہلا ੪॥
توُ جگجیِۄنُ جگدیِسُ سبھ کرتا س٘رِسٹِ ناتھُ ॥
تِن توُ دھِیائِیا میرا رامُ جِن کےَ دھُرِ لیکھُ ماتھُ ॥
جِن کءُ دھُرِ ہرِ لِکھِیا سُیامیِ تِن ہرِ ہرِ نامُ ارادھِیا ॥
تِن کے پاپ اِک نِمکھ سبھِ لاتھے جِن گُر بچنیِ ہرِ جاپِیا ॥
دھنُ دھنّنُ تے جن جِن ہرِ نامُ جپِیا تِن دیکھے ہءُ بھئِیا سناتھُ ॥
توُ جگجیِۄنُ جگدیِسُ سبھ کرتا س٘رِسٹِ ناتھُ ॥੧॥
توُ جلِ تھلِ مہیِئلِ بھرپوُرِ سبھ اوُپرِ ساچُ دھنھیِ ॥
جِن جپِیا ہرِ منِ چیِتِ ہرِ جپِ جپِ مُکتُ گھنھیِ ॥
جِن جپِیا ہرِ تے مُکت پ٘رانھیِ تِن کے اوُجل مُکھ ہرِ دُیارِ ॥
اوءِ ہلتِ پلتِ جن بھۓ سُہیلے ہرِ راکھِ لیِۓ رکھنہارِ ॥
ہرِ سنّتسنّگتِ جن سُنھہُ بھائیِ گُرمُکھِ ہرِ سیۄا سپھل بنھیِ ॥
توُ جلِ تھلِ مہیِئلِ بھرپوُرِ سبھ اوُپرِ ساچُ دھنھیِ ॥੨॥
توُ تھان تھننّترِ ہرِ ایکُ ہرِ ایکو ایکُ رۄِیا ॥
ۄنھِ ت٘رِنھِ ت٘رِبھۄنھِ سبھ س٘رِسٹِ مُکھِ ہرِ ہرِ نامُ چۄِیا ॥
سبھِ چۄہِ ہرِ ہرِ نامُ کرتے اسنّکھ اگنھت ہرِ دھِیاۄۓ ॥
سو دھنّنُ دھنُ ہرِ سنّتُ سادھوُ جو ہرِ پ٘ربھ کرتے بھاۄۓ ॥
سو سپھلُ درسنُ دیہُ کرتے جِسُ ہرِ ہِردےَ نامُ سد چۄِیا ॥
توُ تھان تھننّترِ ہرِ ایکُ ہرِ ایکو ایکُ رۄِیا ॥੩॥
تیریِ بھگتِ بھنّڈار اسنّکھ جِسُ توُ دیۄہِ میرے سُیامیِ تِسُ مِلہِ ॥
جِس کےَ مستکِ گُر ہاتھُ تِسُ ہِردےَ ہرِ گُنھ ٹِکہِ ॥
ہرِ گُنھ ہِردےَ ٹِکہِ تِس کےَ جِسُ انّترِ بھءُ بھاۄنیِ ہوئیِ ॥
بِنُ بھےَ کِنےَ ن پ٘ریمُ پائِیا بِنُ بھےَ پارِ ن اُترِیا کوئیِ ॥
بھءُ بھاءُ پ٘ریِتِ نانک تِسہِ لاگےَ جِسُ توُ آپنھیِ کِرپا کرہِ ॥
تیریِ بھگتِ بھنّڈار اسنّکھ جِسُ توُ دیۄہِ میرے سُیامیِ تِسُ مِلہِ ॥੪॥੩॥
Page No 116 is missing i am starting from 117
لفظی معنی:
دیکھے ۔ دیدار سے ۔ سناتھ ۔ خادم خدا ہوا۔ سرسٹ ۔ عالم دنیا (1) جل تھل مہیل۔ پانی زمین اور خلا۔ ساچ دھنی ۔ صدیوی سچا مالک۔ مکت۔ نجات۔ گھنی ۔ زیادہ ۔ مکرت پرانی۔ آزاد انسان۔ اجل مکھ۔ سرخرو۔ ہر دوآر ۔ خدا کے گھر ۔ ہلت پلت۔ ہر دو عالموں میں اس دنیاوی اور ملک عدم میں ۔ سہیلے ۔ سکھی ۔ سنت ۔ سنگت ۔ ادٹھت بیٹھرت ۔ جو ہر ہر جپے سولی پورن سنت ۔ سنگت ۔ ساتھ ۔ صحبت و قرحبت ۔ مراد عابدان خدا ولی اللہ کی صحبت و قربت ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد (2) تھان تھننر۔ ہر جگہ۔ رویا۔ بستا ہے ۔ دن ۔ جنگل۔ ترن ۔ سبزہ زار ۔ سبھ سرسٹ۔ سارے عالم میں چویا۔ کہیا۔ اسنکھ۔ بیشمار ۔ انگت ۔ جنکا شمار نہ ہوسکے ۔ سنت ۔ سادہو ۔ عاشقان الہٰی وایسے شخص جنہوں طرز زندگی راہ کامیاب ۔ ہردے دلمیں (3) بھگت بھنڈار۔ عبادت ریاضت وخدمت خدا خلق کے خزانے ۔ اسنکھ ۔ بیشمار ۔ تس ملیہہ۔ ملنے اسے ہیں۔ مستک ۔ پیشانی۔ انتر۔ دلمیں۔ بھؤ بھاونی۔ خوف وادب اور یقین و ایمان واثق ۔ بھو بھاؤ۔ پریت۔ خوف۔ یقین وایمان وپیار ۔
ترجمہ؛
اے خدا زندگئے عالم ہے عالم کو زندگی عنایت کرتا ہے سارے عالم کا مالک ہے وہی تیری عبادت وریاضت کرتے ہیں جنکے نصیب میں تو نے پیشانی پر تحریر کیا ہوتا ہے تیرا وہی تیرے نام ست سچ حق وحقیقت دل میں بساتے ہیں ۔ انکے گناہ عیب آنکھ جھپکنے کے وقفے میں مت جاتے ہیں دور ہو جاتے ہیں جو کلام مرشد خدا کییادو ریاض کرتے ہیں۔ تحسین و آفرین ہے انکوں جنہوں نے یادوریاض کی انکے دیدار سے خادم خدا ہو ۔ خدا کار ساز کرتا ہے عالم کا مالک ہے (1) اے خدا پاین مراد سمندر زمین آسمان وخلا سبھ میں سبھ سے بلند رتبہ کے مالک کے طور پر ہے بس رہا جس نے خدا دین نشین کرکے دل میں یادوریاض کی بیشمار لوگوں نے نجات پائی جنہوں نے نجات پائی خدا کی عدالت میں سرخرو ہوئے ۔ اور ہر دو عالموں میں ارام و آسائش سے زندگی گذارتے ہیں۔ بچانے کی توفیق رکھنے والا خدا بچاتا ہے ۔ اے خدا رسیدہ ولی اللہ وپاکدامنوں کی صحبت و قربت کرنے والے سنو مرید مرشد ہوکر خدمت خدا کی ہوئی خدمت کامیاب ہوتی ہے ۔ غرض یہ کہ پانی زمین وآسمان سبھ میں سبھ سے بلند اعلٰے رتبہ مالک بستا ہے (2) ہر جگہ ہر ایک میں ہے واحد خدا بس رہا ہے ۔جنگل سبزہ زار تینوں عالم زباں سے ہے نام خدا کا ے رہا ۔ سارے نام خدا کا لیتے ہیں بیشمار اس میں دھیان لگاتے ہیں وہ عاشقان الہٰی ولی اللہ سنت و خدا رسیدہ جنہوں نے دامن زندگی پاک بنالی ہے اور محبوب خدا ہوگئے ہیں۔ اے کارساز کرتار جسکے دل میں ہر وقت الہٰی نام سچ حق وحقیقت بستا ہے وہ کامیاب زندگی والا ہے اسکا دیدار عنایت کر۔ اے خدا تو ہر جائی ہے (3) اے خدا تیرے گھر بیشمار بھگتی کے خزانے بھرے ہوئے ہیں اسے ملتے ہیں جسے تو دیتا ہے ۔ جسکے پیشانی پر ہو ہاتھ مرشد امدادی کے طور پر الہٰی اوصاف اسکے دل میں بستے ہیں جسکے دل میں خوف و ادب یقین وایمان خدا کا ہو۔ خوف کے بغیر نہ پیار پیدا ہوتا ہے ۔ نہ کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ اے نانک ۔ اسے پریم پیار اسے ہوتا ہے جس پر تیری کرم وعنایت ہو تو مہربان ہوجائے ۔ تیری عبادت ریاضت و خدمت کے بیشمار خزانے ہیں۔ اسے ملتے ہیں جسے تو دیتا ہے
تُکھاریِ مہلا ੪॥
ناۄنھُ پُربُ ابھیِچُ گُر ستِگُر درسُ بھئِیا ॥
دُرمتِ میَلُ ہریِ اگِیانُ انّدھیرُ گئِیا ॥
گُر درسُ پائِیا اگِیانُ گۄائِیا انّترِ جوتِ پ٘رگاسیِ ॥
جنم مرن دُکھ کھِن مہِ بِنسے ہرِ پائِیا پ٘ربھُ ابِناسیِ ॥
ہرِ آپِ کرتےَ پُربُ کیِیا ستِگُروُ کُلکھیتِ ناۄنھِ گئِیا ॥
ناۄنھُ پُربُ ابھیِچُ گُر ستِگُر درسُ بھئِیا ॥੧॥
مارگِ پنّتھِ چلے گُر ستِگُر سنّگِ سِکھا ॥
اندِنُ بھگتِ بنھیِ کھِنُ کھِنُ نِمکھ ۄِکھا ॥
ہرِ ہرِ بھگتِ بنھیِ پ٘ربھ کیریِ سبھُ لوکُ ۄیکھنھِ آئِیا ॥
جِن درسُ ستِگُر گُروُ کیِیا تِن آپِ ہرِ میلائِیا ॥
تیِرتھ اُدمُ ستِگُروُ کیِیا سبھ لوک اُدھرنھ ارتھا ॥
مارگِ پنّتھِ چلے گُر ستِگُر سنّگِ سِکھا ॥੨॥
پ٘رتھم آۓ کُلکھیتِ گُر ستِگُر پُربُ ہویا ॥
کھبرِ بھئیِ سنّسارِ آۓ ت٘رےَ لویا ॥
دیکھنھِ آۓ تیِنِ لوک سُرِ نر مُنِ جن سبھِ آئِیا ॥
جِن پرسِیا گُرُ ستِگُروُ پوُرا تِن کے کِلۄِکھ ناس گۄائِیا ॥
جوگیِ دِگنّبر سنّنِیاسیِ کھٹُ درسن کرِ گۓ گوسٹِ ڈھویا ॥
پ٘رتھم آۓ کُلکھیتِ گُر ستِگُر پُربُ ہویا ॥੩॥
دُتیِیا جمُن گۓ گُرِ ہرِ ہرِ جپنُ کیِیا ॥
جاگاتیِ مِلے دے بھیٹ گُر پِچھےَ لنّگھاءِ دیِیا ॥
سبھ چھُٹیِ ستِگُروُ پِچھےَ جِنِ ہرِ ہرِ نامُ دھِیائِیا ॥
گُر بچنِ مارگِ جو پنّتھِ چالے تِن جمُ جاگاتیِ نیڑِ ن آئِیا ॥
سبھ گُروُ گُروُ جگتُ بولےَ گُر کےَ ناءِ لئِئےَ سبھِ چھُٹکِ گئِیا ॥
دُتیِیا جمُن گۓ گُرِ ہرِ ہرِ جپنُ کیِیا ॥੪॥
ت٘رِتیِیا آۓ سُرسریِ تہ کئُتکُ چلتُ بھئِیا ॥
سبھ موہیِ دیکھِ درسنُ گُر سنّت کِنےَ آڈھُ ن دامُ لئِیا ॥
آڈھُ دامُ کِچھُ پئِیا ن بولک جاگاتیِیا موہنھ مُنّدنھِ پئیِ ॥
بھائیِ ہم کرہ کِیا کِسُ پاسِ ماںگہ سبھ بھاگِ ستِگُر پِچھےَ پئیِ ॥
جاگاتیِیا اُپاۄ سِیانھپ کرِ ۄیِچارُ ڈِٹھا بھنّنِ بولکا سبھِ اُٹھِ گئِیا ॥
ت٘رِتیِیا آۓ سُرسریِ تہ کئُتکُ چلتُ بھئِیا ॥੫॥
مِلِ آۓ نگر مہا جنا گُر ستِگُر اوٹ گہیِ ॥
گُرُ ستِگُرُ گُرُ گوۄِدُ پُچھِ سِم٘رِتِ کیِتا سہیِ ॥
سِم٘رِتِ ساست٘ر سبھنیِ سہیِ کیِتا سُکِ پ٘رہِلادِ س٘ریِرام کرِ گُر گوۄِدُ دھِیائِیا ॥
دیہیِ نگرِ کوٹِ پنّچ چور ۄٹۄارے تِن کا تھاءُ تھیہُ گۄائِیا ॥
کیِرتنُ پُرانھ نِت پُنّن ہوۄہِ گُر بچنِ نانکِ ہرِ بھگتِ لہیِ ॥
مِلِ آۓ نگر مہا جنا گُر ستِگُر اوٹ گہیِ ॥੬॥੪॥੧੦॥
لفظی معنی:
ناون۔ اشنان ۔ غسل ۔ پربھ۔ پاک روز۔ ابھیج ۔ فیتحابی ۔ ناون بربھ۔ بھیچ ۔ کامیاب تیرتھ اشنان۔ یا کامیاب زیارت گاہ کی زیارت۔ ستگردرس بھئیا۔ سچے مرشد کا دیدار ہونا ۔ درمت ۔ بدعقلی ۔ میل ۔ناپاکیزگی ۔ اگیان۔ لاعلمی۔ انتر جوت پرگاسی۔ ذہن روشن ہوا۔ ابناسی ۔ لافناہ ۔ کرتے ۔کرتار ۔ کلکھیت ۔ کرو کشیتر (1) مارگ۔ راستہ ۔ پنتھ ۔ راستہ۔ سنگ۔ ساتھ۔ سکھا۔ بہشت سے سکھوں کے ساتھ ۔ پرتھم پہلے ۔ اندن ہر روز۔ وکھا ۔ قدم ۔ ترے لوآ ۔درس ۔ دیدار۔ ادم۔ اپر الا۔ کوشش۔ ادھرن ارتھا۔ گمراہی سے بچنے کے لئے (2) گرپرب۔ پاک روز مرشد ترے لوآ۔ تینوں عالموں کے لوگ۔ سر ۔ فرشتے ۔ دیوتے ۔نر ۔ انسان ۔ من جن ۔ رشی ۔ ولی ۔ کل وکھ ۔ گناہ ۔ دوش۔ وگنبر۔ تانگے ۔ کھٹ درسن ۔ جوگیوں کے چھ بھیکھ ۔ گوسٹ ۔ خیال آرائی ۔ دہو آ۔ بھینٹ (3) دتیا ۔ دوسرے ۔ جاگاتی ۔ محصولیا۔ گرچیھے ۔ مرشد کے مرید۔ دھیائیا۔ توجہ دی ۔ گربچن مارگ۔ مرشد کے بتائے ہوئے راہ پر (4) ترتیئے ۔ نیسرے ۔ سرسری گنگا ۔ گوتک ۔ تماشہ۔ سبھ موہی۔ سارے محبت میں گرفتار ہوئے ۔ آڈھ دام۔ آدھی کوڈی یا دمڑی ۔ بولک ۔ گولک ۔ موہن مندن پیئی ۔ مونہہ بند ہوئے ۔ چران ہوگئے (5) نگر ۔ شہر۔ قصبہ ۔ مہاجنا۔ شہر کے مقبول عام لوگ ۔ اوٹ گہی ۔ آسرالیا۔ سمرت کیتاصیح ۔ یہ نتیجہ اخز کیا۔ دیہی نگر کوٹ ۔ اس جسمانی قلعے کے اندر۔ پنچ چور ۔ بٹوارے ۔ پانچ اخلاقی چور ڈاکو۔ تھاؤ تھیہہ۔ متائیا۔ گوائیا۔ نام و نشان متائیا۔ صفت صلاح۔ گربچن ۔ کلام مرشد ۔ سبق و واعظ ۔ پندو نصائح مرشد۔ بھگتی ۔ خدمت خدا
ترجمہ:
دیدار سچے مرشد ہی ایک زیارت ہے اور مبرک دن اس سے بدعقلی اور اسکی ناپاکیزگی اور جہالت کا اندھیرا مٹتا ہے ۔ دیدار مرشد ہوا جہالت گئی الہٰی نور روشن ہوا۔ تناسخ کا عذاب مٹا آنکھ جھپکنے میں اور الہٰی ملاپ حاصل ہوا۔ خدا نے پاک و متبر دن بنائیا سچا مرشد کو روکشیتر زیارت کے لئے گئے ۔ سچے مرشد کا دیدار ہی ایک زیارت اور متبر ک دن ہے ۔ (1)
مرشد امرداس پہلے کہ کشیتر گئے اس سے دن پاک و متبر ہوا دور دور تک انکی امد کی خبر ہوئی ۔ بیشماار لوگ آئے انکے دیدار کے لئے فرشتہ سیرت عالم فاضل خدا رسیدہ اکھٹے ہوئے جنہوں نے مرشد سے بھینت کی انکے گناہ مٹ گئے جوگی نانگے سنیاسی سریوڑے مراد پوج اور بودھی بھکش اور بہت پارسانیک خیال بینٹ پیش کیں۔ لہذا سب سے اول مرشدد امردس کر وکیشتر گئے اس لئے انمیں ایمان لانے والوں کے لئے یہ دن متبرک ہو گیا (3) (موخر الذکر) اس وقت بیشمار ہر روز الہٰی عبادت وریاضت وحمدوثناہ کے لئے موقہ بنا رہتا تھا تمام راستے میںخدمت خدا کا موقہ بنا رہتا تھا اور لوگ
124 and 125 no page is missing
تُکھاریِ چھنّت مہلا ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
گھولِ گھُمائیِ لالنا گُرِ منُ دیِنا ॥
سُنھِ سبدُ تُمارا میرا منُ بھیِنا ॥
اِہُ منُ بھیِنا جِءُ جل میِنا لاگا رنّگُ مُرارا ॥
کیِمتِ کہیِ ن جائیِ ٹھاکُر تیرا مہلُ اپارا ॥
سگل گُنھا کے داتے سُیامیِ بِنءُ سُنہُ اِک دیِنا ॥
دیہُ درسُ نانک بلِہاریِ جیِئڑا بلِ بلِ کیِنا ॥੧॥
لفظی معنی:
گھول گھمائی ۔ قربان جاؤں ۔ لالنا۔ میرے لعل۔ گر من بھینا ۔ مرشد کے ذریعے ۔ میرا دل پسچ گیا ہے ۔ متاثر ہوگیا ہے ۔ حل مینا ۔جیسے پانی سے مچھلی کی محبت ۔ رنگ ۔ پریم۔ پیار۔ محل اپار۔ محل۔ ٹھکانہ ۔ آپار۔ بیشمار ۔ سگل۔ سارے گنا۔ اوصاف۔ داتے ۔ دینے والے ۔ بنو ۔ گذارش ۔ دیان ۔ غریب ۔ درس۔ دیدار ۔ بلہاری ۔ قربان ۔ جیئڑا۔ دل۔
ترجمہ: اے دل میں قربان ہوں تجھ پر میں نے اپنا دل تیری بھینٹ چڑھادیا ۔ تیرا کلام سنکر میرا دل متاثر ہوگیا اس طرح سے جس طرح سے مچھلی کا پانی سے ہوتا ہے اور خدا سے پریم پیار ہوگیا ہے ۔ اے خدا تیری قیمت مقرر نہیں ہو سکتی نہ تیرے ٹھکانے کا کنارہ پائیا جا سکتا ہے تو اتنا وسیع ہے اے سارے اوصاف کے داتار مجھ عاجز غریب کی عرض سن نانک کو دیدار عنایت کر میں قربان ہوں تجھ پر
اِہُ تنُ منُ تیرا سبھِ گُنھ تیرے ॥
کھنّنیِئےَ ۄنّجنْا درسن تیرے ॥
درسن تیرے سُنھِ پ٘ربھ میرے نِمکھ د٘رِسٹِ پیکھِ جیِۄا ॥
انّم٘رِت نامُ سُنیِجےَ تیرا کِرپا کرہِ ت پیِۄا ॥
آس پِیاسیِ پِر کےَ تائیِ جِءُ چات٘رِکُ بوُنّدیرے ॥
کہُ نانک جیِئڑا بلِہاریِ دیہُ درسُ پ٘ربھ میرے ॥੨॥
لفظی معنی:
کھننیئے ونجنا ۔ گھنی کھنی ۔ مراد ٹؤتے ہوجاؤں۔ نمکھ درسٹ پیکھ ۔ ذرا سا نظارہ دیکھکر۔ جیوا۔ زندہ ہوں زندگی ملتی ہے ۔ انمرت نام۔ اب حیات نام (ست) سچ حق وحقیق جس سے اخلاقی و وحانی طور پر پاک ہو جاتی ہے ۔ سنیجے ۔ سنتا ہوں۔ کہپاکر یہہ۔ اگر مہربانی کرے ۔ آس۔ امید ۔ چاترک ۔ بوندیرے ۔ پیہا۔ آسمانی بوند کے لئے ۔
ترجمہ:
اے خدا یہ دل و جان اور اوصاف تیرے بخشے ہوئے ہیں میں قربان ہوں تیرے دیدار پر اے خدا تیرے دیدار پر قربان ہوں آنکھ جھپکنے کے عرصے کےلئے تیری نظر ودیدار سے مجھے روحانی واخلاقی زندگی میسئر ہوتی ہے ۔ میں سنتا ہوں کہ تیرا نام ست آب حیات ہے اگر تیری کرم و عنایت ہو تو پیو ۔ اے خداو ن کریم میرے دل میں اتنی شیت سے چا ہے جتنی پپیہے کے اندر آسمانی بوند کے لئے ہوتی ہے اے نانک بتاوے ۔ اے خدا مجھے دیدار دیجیئے میں اپنی جان تجھ پر قربان کرتا ہوں۔
توُ ساچا ساہِبُ ساہُ امِتا ॥
توُ پ٘ریِتمُ پِیارا پ٘ران ہِت چِتا ॥
پ٘ران سُکھداتا گُرمُکھِ جاتا سگل رنّگ بنِ آۓ ॥
سوئیِ کرمُ کماۄےَ پ٘رانھیِ جیہا توُ پھُرماۓ ॥
جا کءُ ک٘رِپا کریِ جگدیِسُرِ تِنِ سادھسنّگِ منُ جِتا ॥
کہُ نانک جیِئڑا بلِہاریِ جیِءُ پِنّڈُ تءُ دِتا ॥੩॥
لفظی معنی:
ساچا صاحب ۔صدیوی قائم رہنے والا سچا مالک۔ ساہ امتا۔ بغیر تول وماپ شاہوکار۔پران ہت چتا ۔ دل وجان کا پیارا ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ مرشد کے ذریعے ۔ سگل رنگ ۔ ہر ططرح کے پریم پیار ۔ روحانی سکون یا خوشیاں ۔ کرم ۔ اعمال۔ کام۔ پرانی۔ جاندار ۔ انسان۔ جگدیسر۔ مالک ۔ عالم ۔جنا۔ قابو کر لیا۔ جیو پنڈ۔ جسم اور جان۔ زندگی ۔
ترجمہ:
اے خدا تو سچا مالک ہے اور بھاری شاہو کار ہے تو پیارا دوست ہے اور میری زندگی کا محافظ ہے ۔ اے خدا تو زندگی عنایت کرنیوالا ہے اآرام و آسائش پہنچا نیولا ہے جو شخص مرید مرشد ہوکر تجھ سے شراکت پیداکرتا ہے اسے ہر طرح کا روحانی خوشی و سکون اسکے دل و دماغ میں پیدا ہو جاتے ہیں۔ اے خدا جیسی تیری رضا و رفرمان ہوتا ہے انسان وہی کام کرتا ہے ۔ جس پر مالک عالم نے کرم فرمائی کسی اس نے خدا رسیدہ پاکدامن کی صحبت میں رہ کر اپنے من پر ضبط پائی۔ اے نانک کہہ دے ۔کہ یہ زندگی قربان ہے تجھ پر یہ جسم اور روح تیری ہی عنایت کی ہوئی ہے ۔
نِرگُنھُ راکھِ لیِیا سنّتن کا سدکا ॥
ستِگُرِ ڈھاکِ لیِیا موہِ پاپیِ پڑدا ॥
ڈھاکنہارے پ٘ربھوُ ہمارے جیِء پ٘ران سُکھداتے ॥
ابِناسیِ ابِگت سُیامیِ پوُرن پُرکھ بِدھاتے ॥
اُستتِ کہنُ ن جاءِ تُماریِ کئُنھُ کہےَ توُ کد کا ॥
نانک داسُ تا کےَ بلِہاریِ مِلےَ نامُ ہرِ نِمکا ॥੪॥੧॥੧੧॥
لفظی معنی:
نرگن ۔ بلااوصاف ۔ صدقا۔ برکت سے ۔ موہے پاپی ۔ میرا گناہگار کا۔ پڑوا۔ راز۔ ڈھاکنہارے ۔ پوشیدہ رکھنے کی توفیق رکھنے والے ۔ جیئہ پران سکھداتے ۔ روحانی جسمانی آرام و آسائش پہنچانے والے ۔ ابناسی ۔لافناہ ۔ ابگت ۔ نہ مٹنے والا۔ پورن پرکھ۔ کامل انسان ۔ بدھاتے ۔ طریقے بنانے والا۔ منسوربہ ساز۔ اسنت۔ تعریف ۔ حمد۔کون کہے تو کدکا ۔ تیری عمر کون بتائے ۔نمکا۔ آنکھ جھپکنے کے عرصے کے لئے ۔
ترجمہ:
الہٰی پریمیوں پیاروں کی برکت سے مجھے بچالیا۔ سچے مرشد نے میرے راز افشاں نہیں کئے پردہ میں رکھے میرے گناہگار کے ہمارا خدا راز افشاں نہ کرنے کی توفیق رکھتا ہے زندگی بخشنے والا اور ارام آسائش پہنچانے والا ہے لافناہ نہ مٹنے والا صدیوی مالک کامل (انسان) ہستی منصوبہ سازہے ۔ تو تعریف سے بالاتر ہے کسی تیری عارضا یا عمر کی مدت کی خبر نہیں کون تیری عمر بتا سکتا ہے خادم نانک نانکخادم۔ اس پر قربان ہے جو الہٰی نام جھپکنے کی مدت کے لئے حاصل ہو جائے ۔
کیدارا مہلا ੪ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
میرے من رام نام نِت گاۄیِئےَ رے ॥
اگم اگوچرُ ن جائیِ ہرِ لکھِیا گُرُ پوُرا مِلےَ لکھاۄیِئےَ رے ॥ رہاءُ ॥
جِسُ آپے کِرپا کرے میرا سُیامیِ تِسُ جن کءُ ہرِ لِۄ لاۄیِئےَ رے ॥
سبھُ کو بھگتِ کرے ہرِ کیریِ ہرِ بھاۄےَ سو تھاءِ پاۄیِئےَ رے ॥੧॥
ہرِ ہرِ نامُ امولکُ ہرِ پہِ ہرِ دیۄےَ تا نامُ دھِیاۄیِئےَ رے ॥
جِس نو نامُ دےءِ میرا سُیامیِ تِسُ لیکھا سبھُ چھڈاۄیِئےَ رے ॥੨॥
ہرِ نامُ ارادھہِ سے دھنّنُ جن کہیِئہِ تِن مستکِ بھاگُ دھُرِ لِکھِ پاۄیِئےَ رے ॥
تِن دیکھے میرا منُ بِگسےَ جِءُ سُتُ مِلِ مات گلِ لاۄیِئےَ رے ॥੩॥
ہم بارِک ہرِ پِتا پ٘ربھ میرے مو کءُ دیہُ متیِ جِتُ ہرِ پاۄیِئےَ رے ॥
جِءُ بچھُرا دیکھِ گئوُ سُکھُ مانےَ تِءُ نانک ہرِ گلِ لاۄیِئےَ رے ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
نت۔ ہر روز ۔ اگم اگوچر۔ انسانی رسائی سے بعید ناقابل بیان۔ لکھیا۔ سمجھ سے باہر۔ گرپورا۔ کامل مرشد ۔ لھاوییئے ۔ سمجھاتا ہے ۔ رہاؤ۔ ہر لو۔ خدا سے محبت۔ بھگت ۔ عبادت وریاضت ۔ ہر بھاوے ۔ جسے چاہے خدا۔ تھائے ۔ تھکانہ (1) ہر نام امولک۔ الہٰی بیش قیمت نام جسکی قیمت مقرر نہیں کی جاسکتی ۔ نام دھیاوئے ۔ نام میں دھیان دین یا توجہ کریں۔ لیکھا سبھ چھڈا وئے رے ۔ سارا اعمالنامے کا حساب چھڈائیا جات اہے (2) ارادھیہہ۔ یادوریاض کرتے ہیں۔ دھن جن۔ وہ خوش قسمت ہیں۔ تن مستک ۔ انکی پیشانی پر۔ بھاگ۔ تقدیر ۔ مقدر ۔قسمت۔ وگسے ۔ کھلاتا ہے (3) بارک ۔ بچے ۔ متی ۔ سمجھ ۔ سوجھ ۔ عقل
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام کو ہمیشہ یاد رکھو حمدوچناہ کرؤ۔ خدا انسانی رسائی اور بیان سے باہر ہے ۔ کامل مرشد ہی اسکی بابت سمجھا سکتا ہے ۔ رہاؤ۔ جس پر خدا مہربان ہوتا ہے اسے خدا سے پیار عنایت کرتا ہے ۔ یؤ ں تو سارے کار خدمت خدا کی کرتے ہیں۔ مگر منظور نظر وہی ہوتا ہے جسکو وہ چاہتا ہے (1) الہٰی نام کسی دنیاوی قیمت سے دستیاب نہیں ہوتا۔ جب دیتا ہے تبھی یادوریاض ہو سکتی ہے جسے خدا اپنا نام ست مراد صدیوی سچ حق وحقیقت عنایت کرتا ہے اسکا سارا حساب اعمال ختم ہو جاتا ہے (2) خوش قسمت ہیں وہ جو دھیان نام خدا میں لگاتے ہیں انکی پیشانی پر خدا کی طرف سے پہلے ہی کندہ ہوتا ہے ۔ دیدار سے انکے خوشنودی حاصل ہوتی ہے جسے بیٹا ماتا کو ملک اسکے گللے لگ جاتا ہے (3) ہم بچے ہیں خدا ہمارا ہے مجھے سمجھاؤ جس سے خدا پا سکیں ۔ جیسے بچھے کر دیکھ کر گائے سکھ محسوس کرتی ہے ویسے ہی وہ بلند قسمت انسان خوش ہوتا ہے جسے خدا گلے لگاتا ہے ۔
کیدارا مہلا ੪ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
میرے من ہرِ ہرِ گُن کہُ رے ॥
ستِگُروُ کے چرن دھوءِ دھوءِ پوُجہُ اِن بِدھِ میرا ہرِ پ٘ربھُ لہُ رے ॥ رہاءُ ॥
کامُ ک٘رودھُ لوبھُ موہُ ابھِمانُ بِکھےَ رس اِن سنّگتِ تے توُ رہُ رے ॥
مِلِ ستسنّگتِ کیِجےَ ہرِ گوسٹِ سادھوُ سِءُ گوسٹِ ہرِ پ٘ریم رسائِنھُ رام نامُ رسائِنھُ ہرِ رام نام رام رمہُ رے ॥੧॥
انّتر کا ابھِمانُ جورُ توُ کِچھُ کِچھُ کِچھُ جانتا اِہُ دوُرِ کرہُ آپن گہُ رے ॥
جن نانک کءُ ہرِ دئِیال ہوہُ سُیامیِ ہرِ سنّتن کیِ دھوُرِ کرِ ہرے ॥੨॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
ہرگن ۔ کہہ دے ۔ خدا کی حمدوثناہ کر۔ پوجہو۔ پرستش کرؤ۔ ان بدھ ۔ اس طریقے سے ۔ لہو۔ پاؤ۔ رہاؤ۔ کام کرودھ لوبھ موہ ابھیمان ۔ شہوت۔ غصہ۔ لالچ۔ محبت اور غرور ۔ وکھے رس۔ بدکاریوں کے لطف ۔ ان سنگت ۔ انکے ساتھ ۔ صحبت سے ۔ گوشٹ ۔ خیال آرائی ۔ تبادلہ خیالات ۔ پریم رسائن۔ پریم پیار کے لطف کا گھر ۔ رام نام رسائن ۔الہٰی نام ست ۔ صدیوی سچ حق وحقیقت کا مقام۔ رمہو بساؤ (1) انتر کا ابھیمان ۔ ہنی غرور تکبر۔ زور گھمنڈ۔ آپن گہہ رے ۔ اپنے آپ پر ضبط قائمکرؤ۔ ہر سنتن کا دہور کر ہرے ۔ اے خدا الہٰی پریمیوں کے پاؤں کے دہول بنا۔
ترجمہ:
اے دل خدا کی حمدوثناہ کیا کر ۔ سچے مرشد کے پاؤں دہوکر پرستش کیا کر اس طریقے سے خدا کو پاؤ گے ۔ رہاؤ۔ شہوت۔ غسہ ۔ لالچ محبت اور غرور اور بدکاریوں کے لطف و مزے ان کی صحبت و ساتھ ترک کر۔ سچے پاکدامن پارساؤں کی صحبت اختیار کر اور خدا کے بارے باہمی خیالات کا تبادلہ کرؤ۔ خدا رسیدہ پاکدامن جس نے اپنی خیالات الہٰی پیار کا گھر ہے خدا کے نام سچ حق وحقیقت کا گھر ہے ہمیشہ الہٰی نام میں دھیان لگاؤ (1) ذہنی غرور دور کر کیونکہ تو بہت کچھ جانتا ہے اپنے آپ پر ضبط رکھو۔ اے خدا اپنے خادم پر مہربانی کر اور مجھے عاشقان الہٰی خدا کے متوالے پریمیوں کے خان پابنادے ۔
کیدارا مہلا ੫ گھرُ ੨ ۔
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
مائیِ سنّتسنّگِ جاگیِ ॥
پ٘رِء رنّگ دیکھےَ جپتیِ نامُ نِدھانیِ ॥ رہاءُ ॥
درسن پِیاس لوچن تار لاگیِ ॥
بِسریِ تِیاس بِڈانیِ ॥੧॥
اب گُرُ پائِئو ہےَ سہج سُکھدائِک درسنُ پیکھت منُ لپٹانیِ ॥
دیکھِ دمودر رہسُ منِ اُپجِئو نانک پ٘رِء انّم٘رِت بانیِ ॥੨॥੧॥
لفظی معنی:
جاگی ۔ غفلت سے بیداری ۔ پریہہ رنگ۔ پیارے کا پریم۔ کھیل تماشے ۔ نام ندھانی۔ سچ حقیقت کے خزانے ۔ رہاؤ۔ لوچن تارلاگی ۔ آنکھوں کی تکٹکی بندھی ۔ بسری بھولی۔ تیاس۔ خواہش۔ بڈانی۔ بیگانی (1) سہج سکھدائک ۔ روحانی سکون دینے والا۔ درسن ۔ پیکھت ۔ دیدار کرتے ہی من پٹانی ۔ دل گرویدہ ہوگیا۔ رہس من اپجیو۔ جوش و خروش۔ پریہ۔ پیار۔ انمرت بانی۔ زندگی کو روحانی و اخلاقی بنانے والا کلام۔
ترجمہ:
اے ماں سنت ولی اللہ کی صحبت سے دل بیدار ہوا۔ غفلت مٹی پیارے خدا کے کھیل دیکھ کر الہٰی نام سچ حق و حقیقت کی ریاض کی ۔ رہاو۔ دیدار خواہش پیدا ہوئی اور سیگانی یا پرائی امیدیں ختم ہو جاتی ہیں ۔ انتظار میں آنکھوں کی تکٹکی بندھ جاتی ہے (1) اب روحانی سکون دینے والے مرشد کا دیدار حاصل ہو گیا ہے اور میں اسکا گرویدہ ہوگیا ہوں اے نانک۔ الہٰی دیدار پیاری آب حیات کلام سے دل میں جوش و خروش پیدا ہوگیا ہے ۔
کیدارا مہلا ੫ گھرُ ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
دیِن بِنءُ سُنُ دئِیال ॥
پنّچ داس تیِنِ دوکھیِ ایک منُ اناتھ ناتھ ॥
راکھُ ہو کِرپال ॥ رہاءُ ॥
انِک جتن گۄنُ کرءُ ॥
کھٹُ کرم جُگتِ دھِیانُ دھرءُ ॥
اُپاۄ سگل کرِ ہارِئو نہ نہ ہُٹہِ بِکرال ॥੧॥
سرنھِ بنّدن کرُنھا پتے ॥
بھۄ ہرنھ ہرِ ہرِ ہرِ ہرے ॥
ایک توُہیِ دیِن دئِیال ॥
پ٘ربھ چرن نانک آسرو ॥
اُدھرے بھ٘رم موہ ساگر ॥
لگِ سنّتنا پگ پال ॥੨॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
اے مہربان رحمان الرحیم خدا غریب کی عرض سنیئے ۔ پانچ احساسات بد کا غلام ہوں اور تینوں اوصاف زندگی دشمن جبکہ من واحد اور اکیلا ہے ۔ مہربان مجھے ان سے بچاؤ۔ رہاؤ۔ ان سے بچنے کے لئے بیشمار کوشش اور زیارت کرتا ہوں میں چھ برہمنو ں اور شاشتروں کے بنائے ہوئے چھ طرح کی مذہبی شرع کرتا ہوں اور دھیان جماتا ہوں تمام کوششوں کے باجود ماند پڑ گیا ہوں تاہم یہ برائیاں دور نہیں ہوتئیں(1) اے رحمان الرحیم تجھے سجدہ کرتا ہوں سرجھکاتا ہوں تیری پناہ لی ہے ۔ اے غلامی کی بندحینں مٹا نیوالے خدا صرف تو ہی ہے غریب پرور اور غریب نواز۔ اے خدا نانک کو تیرے ہی ہے قدموں کا سہارا بچے بھٹکن اور محبت کے سمندر سے تیرے سنتوں کا دامن تھام کر اور پاؤں پڑ کر ۔
کیدارا مہلا ੫ گھرُ ੪
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سرنیِ آئِئو ناتھ نِدھان ॥
نام پ٘ریِتِ لاگیِ من بھیِترِ ماگن کءُ ہرِ دان ॥੧॥ رہاءُ ॥
سُکھدائیِ پوُرن پرمیسُر کرِ کِرپا راکھہُ مان ॥
دیہُ پ٘ریِتِ سادھوُ سنّگِ سُیامیِ ہرِ گُن رسن بکھان ॥੧॥
گوپال دئِیال گوبِد دمودر نِرمل کتھا گِیان ॥
نانک کءُ ہرِ کےَ رنّگِ راگہُ چرن کمل سنّگِ دھِیان ॥੨॥੧॥੩॥
لفظی معنی:
ناھ ۔ مالک۔ ندھان۔ خزانے ۔ پریت۔ پیار۔ بھیتر ۔ اندر ۔ رہاؤ۔ مان ۔ وقار۔ عزت۔ ہرگن۔ الہٰی اوصاف ۔ رسن۔ بکھان۔ زبان سے بیان کرنا۔ (1) نرمل ۔ پاک ۔ کتھا۔ کہانی ۔ گیان۔ علم و دانش۔ رنگ ۔ پریم۔ راگہو۔ لگاؤ۔ دھیان ۔ توجہ ۔
ترجمہ:
اے خزانون کے مالک خدا میرا الہٰی نام سچ حق و حقیقت سے پیار ہوگیا ہے تیرے نام ست کی بھیک مانگنے کے لئے تیری پناہ میں آئیا ہوں ۔ رہاؤ۔ آرام و آسائش پہنچانے والے کامل خدا مہربانی کرکے میری عزت بچاؤ ۔ مجھے پاک روحانی زندگی ولاے سادہو ۔ پاکدامن کی صحبت و عنایت کراے خدا تاکہ تیری اپنی زبان سے ثناہ گوئی کرؤں صفت صلاح کڑو (1) اے خدا تو اپنی پاک کہانی حمدوثناہ کا علم بخشش کر۔ نانک کو اپنے پریم پیار میں محو ومجذوب کرتاکہ تیرے مبارک قدموں میں اپنا دھیان جمائے رکھوں۔
کیدارا مہلا ੫॥
ہرِ کے درسن کو منِ چاءُ ॥
کرِ کِرپا ستسنّگِ مِلاۄہُ تُم دیۄہُ اپنو ناءُ ॥ رہاءُ ॥
کرءُ سیۄا ست پُرکھ پِیارے جت سُنیِئےَ تت منِ رہساءُ ॥
ۄاریِ پھیریِ سدا گھُمائیِ کۄنُ انوُپُ تیرو ٹھاءُ ॥੧॥
سرب پ٘رتِپالہِ سگل سمالہِ سگلِیا تیریِ چھاءُ ॥
نانک کے پ٘ربھ پُرکھ بِدھاتے گھٹِ گھٹِ تُجھہِ دِکھاءُ ॥੨॥੨॥੪॥
لفظی معنی:
ست سنگ ۔ صحبت پاکدامناں ۔ رہاؤ۔ ست پرکھ۔ پاک انسان۔ جت ۔ جہاں۔ تت ۔ وہاں۔ رہساؤ۔ سکون۔ خوشی بھرا لمحہ ۔ انوپ۔ انوکھی ۔ ٹھاؤ۔ ٹھکانہ (1) سرب پرتپالیہہ۔ سبھ کی پرورش کرتا ہے ۔ سگلل سمالیہ سب کی خبر گیری اور سنبھال کرتا ہے ۔ چھاؤ۔ آسرا۔ ٹھکانہ ۔ پرکھ بدھاتے ۔ منصوبہ ساز۔ پیدا کرنے والے ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دل میں۔ تجھیہہ دکھاؤ۔ تمہیں دیکھتا ہوں۔
ترجمہ؛
تیرے دل میں الہٰی دیدار کی چاہ و خواہش ہے کرم و عنایت سے مجھے صحبت و قربت پاکدامن پارساؤں میں ملا ییئے اور اپنا نام سچ حق و حقیقت ست بخشش کیجئے ۔ رہاؤ ۔ تاکہ میں ان سچے انسانوں خدمت کرؤں جنکے سننے سے اسی وقت دل سکون محسوس کرتا ہے اور کھلتا ہے اے خدا قربان ہوں تجھ پر کونسا انوکھا ویزالا ہے تمہار تھکانہ (1) اے خڈا تو سبھ کی پرورش کرتا ہے سب کی خبر گیری اور سنبھال کرتا ہے اور سب پر ہے تیرا سایہ اے نانک کے خدا تو سبھ میں بستا ہے تو منسوبہ ساز کارساز کرتار ہر دل میں تجھے دیکھتا رہوں۔
کیدارا مہلا ੫॥
پ٘رِء کیِ پ٘ریِتِ پِیاریِ ॥
مگن منےَ مہِ چِتۄءُ آسا نیَنہُ تار تُہاریِ ॥ رہاءُ ॥
اوءِ دِن پہر موُرت پل کیَسے اوءِ پل گھریِ کِہاریِ ॥
کھوُلے کپٹ دھپٹ بُجھِ ت٘رِسنا جیِۄءُ پیکھِ درساریِ ॥੧॥
کئُنُ سُ جتنُ اُپاءُ کِنیہا سیۄا کئُن بیِچاریِ ॥
مانُ ابھِمانُ موہُ تجِ نانک سنّتہ سنّگِ اُدھاریِ ॥੨॥੩॥੫॥
لفظی معنی:
پریہ۔ پیارے ۔ پریت۔ پیرا۔ مگن۔ محو۔ چتوؤ۔ دل میں سوچو۔ نینہو ۔ آنکھوں ۔ تار تمہارے ۔ تمہاری کشش۔ رہاؤ۔ اوئے پپل گھری ۔ کہاری ۔ وہ پل گھڑی وقت کیسا ہے ۔ کھوے کپٹ ۔ کواڑ ۔ دروازہ ۔ دماغ یا زہن کھلا ۔ بجھ ترشنا ۔ خواہش دور ہوئی ۔ دھپٹ ۔ فورا ۔ جیؤ ۔ پیکھ درساری ۔دیدار ۔ روحانی زندگی حاصل ہوتی ہے (1) جتن کوشش ۔ اپاؤ۔ اپرالا۔ کوشش ۔ کنیہا۔ کیسا ۔ سیوا۔ خدمت ۔ مان ۔ وقار ۔ عزت۔ ابھیمان۔ غرور ۔ تکبر۔ موہ ۔ محبت ۔ تج ۔ چھوڑ کر۔ سنتیہہ سنگ ادھاری ۔ سنتو ۔ ولی اللہ کی صحبت و ساتھ سے کامیابی ملتی ہے ۔
ترجمہ:
پیارے خدا کا پیارا دل کو کشش کرتا ہے اپنے دلمیں محو ہوکر سوچتا ہوں آنکہوں میں تیرے انتطار کی ٹکٹکتی ہے ۔ رہاؤ۔ و وہ دن ۔ بہر ۔ مہورت ۔ پل کی سطرح کے ہیں وہ گھڑی کسی ہے جب ذہن کے دروازے فوراً کھل جاتے ہیں۔ خواہشات مٹ جاتی ہیں۔ دیدار سے (1) وہ کونسی کونشش ہے کونسا وسیلہ ہے کونسی خدمت کا خیال کیا جائے ۔ وقار و عزت ۔غرور و گھمنڈ اور محبت تک کرکے اے نانک سنتہو کی صحبت سے کامیابی ملتی ہے ۔
کیدارا مہلا ੫॥
ہرِ ہرِ ہرِ گُن گاۄہُ ॥
کرہُ ک٘رِپا گوپال گوبِدے اپنا نامُ جپاۄہُ ॥ رہاءُ ॥
کاڈھِ لیِۓ پ٘ربھ آن بِکھےَ تے سادھسنّگِ منُ لاۄہُ ॥
بھ٘رمُ بھءُ موہُ کٹِئو گُر بچنیِ اپنا درسُ دِکھاۄہُ ॥੧॥
سبھ کیِ رین ہوءِ منُ میرا اہنّبُدھِ تجاۄہُ ॥
اپنیِ بھگتِ دیہِ دئِیالا ۄڈبھاگیِ نانک ہرِ پاۄہُ ॥੨॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
آن وکھے تے ۔ دوسری برائیوں بدکاریوں سے ۔ سادھ سنگ۔ صحبت خدا رسیدہ پاکدامن جنہوں نے طرز و طریقہ روحانی زندگی پالیا ہے ۔ بھرم۔ بھٹکن۔ وہم وگمان ۔ بھؤ ۔ خوف ۔ موہ۔ دنیاوی محبت۔ کئیؤ ۔ مٹاہئو۔ ر بچنی ۔ سبق واعظ پندونصائج ۔ کلام مرشد۔ درس دکھا ہو۔ دیدار یجئے (1) رین۔ دہول۔ خاک پا۔ اینبدھ ۔ غرور ۔ تکبر۔ تجاوہو۔ چھڑاؤ۔ بھگت ۔ پریم۔ پیار۔
ترجمہ:
کرؤ حمدخدا کی ۔ ےا خدا کرم و عنایت فرماؤ اپنے نام ست کی یاد وریاض کرؤ ۔ رہاؤ۔ اے خدا دوسری برائیوں و بدکاریوں سے نکال کر سادہوں کی صحبت و قربت میں لگاو۔ کلام مرشد سے انکی بھٹکن خوف اور دنیاوی محبت کتم کرکے اپنا دیدار دیجیئے (1) میرا دل سبھ کے پاؤں کے دہول ہو جائے غرور و تکبر چھنڈواؤ ۔ اے مہربنا اپنا پریم پیار دیجیئے اے نانک بلند قسمت سے ہی الہٰی ملاپ ہو سکتا ہے ۔
کیدارا مہلا ੫॥
ہرِ بِنُ جنمُ اکارتھ جات ॥
تجِ گوپال آن رنّگِ راچت مِتھِیا پہِرت کھات ॥ رہاءُ ॥
دھنُ جوبنُ سنّپےَ سُکھ بھد਼گۄےَ سنّگِ ن نِبہت مات ॥
م٘رِگ ت٘رِسنا دیکھِ رچِئو باۄر د٘رُم چھائِیا رنّگِ رات ॥੧॥
مان موہ مہا مد موہت کام ک٘رودھ کےَ کھات ॥
کرُ گہِ لیہُ داس نانک کءُ پ٘ربھ جیِءُ ہوءِ سہات ॥੨॥੫॥੭॥
لفظی معنی:
اکارتھ ۔ بیکار۔ بیفائدہ ۔ تج گوپال۔ خدا کو چھوڑ کر ۔ آن رنگ۔ دوسروں سے پریم پیار۔ متھیا ۔ جھوٹا۔ پہرت کھات ۔ کھانا ۔ پہننا ۔ رہاؤ۔ دھن۔ سرمایہ۔ جوبن۔ جوانی۔ سنپے ۔ جائیداد۔ بنہت مات۔ زرا بھر ساتھ نہیں دیتی ۔ مرگ نر ۔ سراب ۔ دہوکے والا پانی۔ ورم چھائیا۔ درخت کا سایہ (1) مان وقار۔ موہ ۔ دنیاوی محبت ۔ مہامد موہت۔ بھاری نشے کی محبت میں۔ کام کرودھ کے کھات شہوت اور غصے کے کوئیں میں گرتا ہے ۔ کر گیہہ ہاتھ پکڑ کر داس غلام خام سہات مددگار ۔
ترجمہ:
اے انسان الہٰی یاد وریاض کے بغیر زندگی بیکار ختم ہو جاتی ہے ۔ خدا کو چھوڑ دوسروں کی محبت میں مشغول رہنا اسکا پہننا اور کھانا بیکار اور جھوٹا ہے ۔ رہاؤ۔ دولت جوانی اور جائیداد کی آرام و آسائش ذا سا بھی ستھ نہیں دیتا۔ اے نیم پاگل انسان سآب اور درخت کا سایہ دیکھ کر اس میں محو ہو رہا ہے (1) وقار عزت و آبرو اور دنیاوی محبت میں ساکے بھاری نشے اور سرور میں گرفتار شہورت اور غسے کو ئیں میں گریگا ۔ اے خدا مددگار ہوکر ہاتھ پکڑ مد د کیجیئے ۔
کیدارا مہلا ੫॥
ہرِ بِنُ کوءِ ن چالسِ ساتھ ॥
دیِنا ناتھ کرُنھاپتِ سُیامیِ اناتھا کے ناتھ ॥ رہاءُ ॥
سُت سنّپتِ بِکھِیا رس بھد਼گۄت نہ نِبہت جم کےَ پاتھ ॥
نامُ نِدھانُ گاءُ گُن گوبِنّد اُدھرُ ساگر کے کھات ॥੧॥
سرنِ سمرتھ اکتھ اگوچر ہرِ سِمرت دُکھ لاتھ ॥
نانک دیِن دھوُرِ جن باںچھت مِلےَ لِکھت دھُرِ ماتھ ॥੨॥੬॥੮॥
لفظی معنی:
دینا ناتھ ۔ غریبوں ناتوانوں کے مالک۔ گرناپت۔ رحمدل ۔ اناتھا کے ناتھ ۔ بے مالکوں کے مالک۔ ست ۔ بیٹے اولاد۔ سنپت۔ جائیداد ۔ لکھیارس۔ بدیوں کے لطف و مزے ۔ پاتھ ۔ راستہ ۔ نام ندھان۔ نام کا خزانہ ۔ گن گوپند۔ الہٰی حمدوثناہ ۔ ادھر ۔ بچاؤ ۔ کھات ۔ گڑھا ۔ کوآں۔ سرن سمرتھ ۔ پناہگیری کی تو فیق ۔ اکتھ ۔ ناقابل بیان۔ جو بیان نہ ہوسکے ۔ لاتھ ۔ مٹتے ہیں۔ دین ۔ غریب ۔ ابنچھت ۔ چاہتا۔
ترجمہ:
خدا کے بغیر نہیں کوئی ساتھی جہان میں جو ساتھ جائے ۔ غریبوں ناتوانوں جنکا نیں کوئی مالک کے مالک رحمان الرحیم۔ رہاؤ۔ اولاد بیٹے جائیداد اثاثہ دنیاوی دولت کے بیشمار لطف اور مزے موت کے راستے میں مددگار نہیں بتے الہٰی نام(ست) سچ حق وحقیقت جو ایک خزانہ ہے کی حمدوچناہ کیجئے جو دنیاوی زندگی کے سمندر کے کوئیں سے بچاتا ہے (1) پناہگیری کی توفیق رکھنے والا بیان سے بعید انسانی رسائی عقل وہوش سے بلند اور باہر خدا کی یادوریاض عذاب مٹ جاتا ہے ۔ غریب ناتواں نانک تیرے خادموں کی اے خدا دہول چاہتا ہے مگر ملتی ہے انہیں جنہیں بارگاہ خدا کی طرف سے تحریر ہوتا ہے ۔
کیدارا مہلا ੫ گھرُ ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
بِسرت ناہِ من تے ہریِ ॥
اب اِہ پ٘ریِتِ مہا پ٘ربل بھئیِ آن بِکھےَ جریِ ॥ رہاءُ ॥
بوُنّد کہا تِیاگِ چات٘رِک میِن رہت ن گھریِ ॥
گُن گوپال اُچارُ رسنا ٹیۄ ایہ پریِ ॥੧॥
مہا ناد کُرنّک موہِئو بیدھِ تیِکھن سریِ ॥
پ٘ربھ چرن کمل رسال نانک گاٹھِ بادھِ دھریِ ॥੨॥੧॥੯॥
لفظی معنی:
بسرت۔ بھولتا نہیں۔ مہاپربل بھاری زور دار ۔ بھئی ۔ ہوگئی ۔ آن بکھے ۔ دوسرے دنیاوی دولت کی محبت ۔ بھری جل گئی۔ رہاؤ۔ بوند۔ قطرہ ۔ تیاگ چھوڑ۔ چاترک میں۔ مچھلی اور پیہا۔ اچار۔ رسنا زبانسے کہہ ۔ تہو ۔ عدات (1) گرنگ ۔ ہرن۔ مہاناد ۔ گھنڈ ہیڑے کی آواز۔ بیدھ تیکھن سری ۔ تیز تیر کے ساتھ ۔ رسال ۔ پر لطف۔ مزیدار ۔ گاٹھ بادھ دھری ۔ منسلک کردیا۔
ترجمہ:
بھولتا نہیں دل سے خدا اب یہ پیار زور دار ہوگیا ہے باقی سبھ دنیاوی محبتیں جلا دیں۔ چا ترک اور مچھلی پانی اور اسمانی قطرے کے بغیر کیسے زندہ رہ سکتے ہیں۔ اب الہٰی حمدو ثناہ زبان سے کرنی کی عادت ہوگئی ہے (1) گھنڈے ہیڑے کی آواز کی محبت میں گرفتار ہوجاتا ہے ۔ تیکھے تیز تیروں سے فربح ہو جاتا ہے ۔ اے نانک اس طرح سے پائے پاک خدا پر لطف ہیں ان سے اپنے دل کی گانٹھ دیدی ہے ۔
کیدارا مہلا ੫॥
پ٘ریِتم بست رِد مہِ کھور ॥
بھرم بھیِتِ نِۄارِ ٹھاکُر گہِ لیہُ اپنیِ اور ॥੧॥ رہاءُ ॥
ادھِک گرت سنّسار ساگر کرِ دئِیا چارہُ دھور ॥
سنّتسنّگِ ہرِ چرن بوہِتھ اُدھرتے لےَ مور ॥੧॥
گربھ کُنّٹ مہِ جِنہِ دھارِئو نہیِ بِکھےَ بن مہِ ہور ॥
ہرِ سکت سرن سمرتھ نانک آن نہیِ نِہور ॥੨॥੨॥੧੦॥
لفظی معنی:
کھور ۔ کھوٹ۔ برائی ۔ ناپاکیزگی ۔ بھرم بھیٹ ۔ وہم وگمان کی یا شک و شبہات کی دیوار ۔ نوار۔ دور کر۔ مٹا دے ۔ گیہہ لیؤ۔ پکڑ لو۔ اپنالو۔ اپنی او اپنی طرف ۔ رہاؤ۔ ادھک ۔ زیادہ ۔ گرت ۔ گڑھے ۔ چارہو دہو۔ چڑھاؤ کنارے ۔ بوہتھ ۔ جہاز۔ مور ۔ مجھے ۔ ادھرتے ۔ بچاتے ۔ گربھ کنٹ ۔ ماں کے پیٹ ۔ دھاریؤ ۔ بچائیا۔ بکھے بن برائیوں کے جنگل ہور ۔ کوئی دوسرا ۔ سرن سمرتھ ۔ پناہگیری کی توفیق رکھنے والا۔ نہوراحسا نمد ۔ محتاج۔
ترجہ:
اے میرے پیا رے خداوند کریم میرے دل میں بدظن بنی ہوئی ہے ۔ اے پیارے خداوند کریم میرے دلمیں بدظ ن بنی ہوئی ہے ۔ اے میرے آقا وہم وگمان کی دیوار ماکہ بھٹکن مٹے اور مجھے اپنا لے ۔ رہاؤ۔ دنیا میں بیشمار گروٹیس نہیں مہربانی کرکے کامیابی بخش۔ اے خدا پارساؤں خدا رسیدہ پاکدامنوں کی صحبت و قربت عنایت کر پاؤں جو جہاز کی مانند ہیں میں مجھے رکھ دنیاوی زندگی کے سمندر کر کامیابی سے عبور کر (1) جس خدا نے ماں کے میں حفاظت کی ہے لہذا اس برائیوں کے جنگل میں نہیں کوئی ثانی دوسرا اے نانک خدا اپنا راہگیری کی توفیق رکھتا ہے ۔ نہیں محتاج وہ کسی دوسرے کا۔
کیدارا مہلا ੫॥
رسنا رام رام بکھانُ ॥
گُن گد਼پال اُچارُ دِنُ ریَنِ بھۓ کلمل ہان ॥ رہاءُ ॥
تِیاگِ چلنا سگل سنّپت کالُ سِر پرِ جانُ ॥
مِتھن موہ دُرنّت آسا جھوُٹھُ سرپر مانُ ॥੧॥
ستِ پُرکھ اکال موُرتِ رِدےَ دھارہُ دھِیانُ ॥
نامُ نِدھانُ لابھُ نانک بستُ اِہ پرۄانُ ॥੨॥੩॥੧੧॥
لفظی معنی:
رسنا ۔ زبان ۔ بکھان ۔ بیان۔ گن ۔ وصف۔ اچار۔ گہہ۔ گلمل۔ دوش ۔گناہ ۔ ہاں۔ مٹ ۔ دور ۔ رہاؤ۔ تیاگ چلنا۔ چھوڑ جاتا ہے ۔ سگل سنپت۔ ساری جائیداد ۔ کال ۔ موت۔ جان سمجھ ۔ متھن موہ جھوٹی محبت ۔ درنت آسا۔ نہ ختم ہونیوالی خواہشات کی امیدیں ۔ سرپرمان۔ ضروری سمجھ ۔ (1) ست پرکھ ۔ صدیوی ۔ دائمی خدا۔ اکال مورت۔ موت سے بری لافناہ ۔ ردھے ۔ دل ۔ ذہن۔ دھارہو۔ بساؤ۔ ذہن نشین کرؤ۔ نام ندھان ۔ الہٰی نام ایک خزانہ ہے ۔ لابھ ۔ نفع بخش بست ۔ اشیا۔ پروان ۔ قبول منظور۔
ترجمہ:
زبان سے بولو خدا کا نام ۔ خدا کی رات دن خدا کی حمدوثناہ کرنے سے گناہ مٹ جاتے ہیں ۔ رہاؤ۔ اے انسان سمجھ لے سارے اثاثے چھوڑ کر اس جہاں سے چلے جانا ہے ۔ یہ سمجھ لے کہ مو سر پر گھڑی ہے ۔ یہ دنیاوی مححبت اور نہ کتم ہونیوالی خواہشات کی امیدیں ان کو ضرور ہی مٹ جانیوالی خواہشات کی امیدیں ان کو ضرور ہی مٹ جانیوالی ہیں سمجھ لے (1) صدیوی سچے خدا اور لافناہ کو دل میں بساؤ اور دھیان لگاو۔ خدا کا نام ایک نفع بخش خزانہ ہے خدا کے حضور یہی منطور ہوتی ہے ۔
کیدارا مہلا ੫॥
ہرِ کے نام کو آدھارُ ॥
کلِ کلیس ن کچھُ بِیاپےَ سنّتسنّگِ بِئُہارُ ॥ رہاءُ ॥
کرِ انُگ٘رہُ آپِ راکھِئو نہ اُپجتءُ بیکارُ ॥
جِسُ پراپتِ ہوءِ سِمرےَ تِسُ دہت نہ سنّسارُ ॥੧॥
سُکھ منّگل آننّد ہرِ ہرِ پ٘ربھ چرن انّم٘رِت سارُ ॥
نانک داس سرناگتیِ تیرے سنّتنا کیِ چھارُ ॥੨॥੪॥੧੨॥
لفظی معنی:
آدھار ۔ آسرا۔ کل کلیس۔ لڑائی جھگڑے ۔ بیاپے ۔ بستے ہیں۔ سنت سنگ بیوہار۔ الہٰی پریمیوں پیاروں سے وسطہ تعلق ۔ رہاؤ۔ انگریہہ۔ مہربانی ۔ راکھیؤ ۔ حفاظت نہ اپجتو ۔ نہیں پیدا ہوتا۔ بیکار ۔ بدیاں ۔ برائیاں دیت۔ تیہہ سنسار۔ دنیاوی آگ نہیں جلاتا (1) سکھ ۔ آرام ۔ منگل۔ خوشی ۔ آنند ۔ خوشی بھرا ۔ سکون ۔ پربھ چرن ۔ پائے ۔ خدا ۔ انمرت سار۔ آب حیات سمجھ ۔ داس۔ غلام ۔ سرناگتی ۔ پناہگیر ۔ اچاھر۔ خاک۔
ترجمہ:
جو نام خدا کا سچ حق اور حقیقت کو بناتا ہے اسرا ۔ دنیاوی لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں اثر انداز اس پر اورپارساؤں پاکدامنوں الہٰی پریمیوں سے رہتا ہے وسطہ ۔ رہاؤ۔ خود خدا محافط اسکا ہوت اہے اپن رحمت سے اور اسکے دل میں بدیاں اور برائیاں ہوتی نہیں پیدا جس انسان کو نام کی نعمت ملتی ہے وہ الہٰی نام سچ حق و حقیقت دل میں بساتا ہے یادوریاض کرتا ہے اسے دنیاوی برائیوں کی آگ اسکے اخلاقی وروحانی زندگی کو برباد نہیں کر سکیں (1) الہٰی کدمت سے روحانی واخلاقی زندگی ملتی اور نبتی ہے پائے خدا مطلب خدمت خدا آب حیات کی بنیاد ہے ۔ خادم نانک پناہکیر ہے ۔ لے خدا اور تیرے پریمیو پرستاروں عاشقوں کے پاؤں کی کاک ۔
کیدارا مہلا ੫॥
ہرِ کے نام بِنُ دھ٘رِگُ س٘روت ॥
جیِۄن روُپ بِسارِ جیِۄہِ تِہ کت جیِۄن ہوت ॥ رہاءُ ॥
کھات پیِت انیک بِنّجن جیَسے بھار باہک کھوت ॥
آٹھ پہر مہا س٘رمُ پائِیا جیَسے بِرکھ جنّتیِ جوت ॥੧॥
تجِ گد਼پال جِ آن لاگے سے بہُ پ٘رکاریِ روت ॥
کر جورِ نانک دانُ ماگےَ ہرِ رکھءُ کنّٹھِ پروت ॥੨॥੫॥੧੩॥
لفظی معنی:
دھرگ سروت ۔ سننا نعت ہے ۔ جیون روپ ۔ ایسا خدا ۔ جو زندگی ہے ۔ بسار۔ بھلا کر۔ گت جیون۔ کیا زندگی ۔ ہوت ہے ۔ رہاؤ۔ انیک بینجن۔ بیشمار کھانے ۔ بھاربایک کھوت ۔ بوجھ اٹھانے والا گدھا ۔ مہاسرم۔ بھاری محنت و مشقت ۔ برکھ ۔ شجر ۔ درخت۔ بیل۔ جنتی ۔ کویلو۔ جوت۔ جتا ہوا۔ (1) کرجور ۔ ہاتھ باندھ کر۔ تج گوپال۔ خدا چھوڑ کر ۔ آن لاگے دوسروں سے محبت کرے ۔ بہوپر کاری ۔ بہت سے طریقوں سے ۔ روت۔ روتا ہے ۔ ہر کھیؤ کنٹھ ۔ پروت۔ اے خدا گللے لگا کر رکھو۔
ترجمہ:
الہٰی نام کے بغیر سنان مراد سچ حق و حقیقت کے علاوہ سننا ایک لعنت ہے جو خدا کو بھلا کر زندگی گذارتے ہیں ان کی زندگی کیا ہے ۔ رہاؤ ۔ بیشمار رقم کے اچھے اچھے کھانے کھاتے ہیں وہ ایسے ہیں جیسے بوجھ اٹھانے والا گدھا ۔ جو صرف دنیاوی دولت کے لئے ہر وقت دوڑ دہوپ میں لگے رہتے ہیں۔ انکی زندگی کویول میں قبضے تیل کی سی ہوتی ہے (1) خدا کو چھوڑ کرجو دوسروں سے محبت کرتے ہیں اور دوسرے کاموں میں مشغول رہتے ہیں تو وہ دوسرے طریقوں سے عذاب پاتے ہیں۔ دست بستہ نانک خیرات مانگتا ہے کہ اے خدا مجھے اپنے گلے لگا کر رکھ۔
کیدارا مہلا ੫॥
سنّتہ دھوُرِ لے مُکھِ ملیِ ॥
گُنھا اچُت سدا پوُرن نہ دوکھ بِیاپہِ کلیِ ॥ رہاءُ ॥
گُر بچنِ کارج سرب پوُرن ایِت اوُت ن ہلیِ ॥
پ٘ربھ ایک انِک سربت پوُرن بِکھےَ اگنِ ن جلیِ ॥੧॥
گہِ بھُجا لیِنو داسُ اپنو جوتِ جوتیِ رلیِ ॥
پ٘ربھ چرن سرن اناتھُ آئِئو نانک ہرِ سنّگِ چلیِ ॥੨॥੬॥੧੪॥
لفظی معنی:
گنا۔ اوصاف۔ اچت۔ لافناہ ۔ سدا پورن ۔ ہمیشہ کامل ۔ دوکھ ۔ عذاب ۔ بیاپے ۔ بستا ہے ۔ کلی ۔ اس زمانے میں ۔ رہاؤ۔ گرچن ۔ کلام مرشد۔ کارج ۔ کام پورن ۔ مکمل۔ ایت اوت ۔ یاں ویہاں ۔ بلی ۔ ڈگمگانہ ۔ لرزش۔ کپکپی ۔ وکھے اگن۔ دنیاوی برائیوں کی آگ۔ انک سر بت پورن۔ سب میں بسنے والا۔ نہ جلی نہیں جلتا (1) گیہہبھجا۔ بازور پکڑو۔ جوت جوتی رلی نور میں نور۔ رلی ۔ مدغم۔ ملی۔ اناتھ ۔ عاجز ۔ مسکین ۔ بے مالک ۔
ترجمہ:
Missing Page No 151
کیدارا مہلا ੫॥
ہرِ کے نامُ کیِ من رُچےَ ॥
کوٹِ ساںتِ اننّد پوُرن جلت چھاتیِ بُجھےَ ॥ رہاءُ ॥
سنّت مارگِ چلت پ٘رانیِ پتِت اُدھرے مُچےَ ॥
رینُ جن کیِ لگیِ مستکِ انِک تیِرتھ سُچےَ ॥੧॥
چرن کمل دھِیان بھیِترِ گھٹِ گھٹِہ سُیامیِ سُجھےَ ॥
سرنِ دیۄ اپار نانک بہُرِ جمُ نہیِ لُجھےَ ॥੨॥੭॥੧੫॥
لفظی معنی:
بد کار ۔ بد چلن۔ ادھرے ۔ بچ جاتے ہیں۔ مجھے بیشمار ۔ رین ۔ دہول ۔ جن ۔ خدمتگاران خدا۔ لگی مستک۔ پیشانی پر لگانے سے ۔ انک تیرتھ ۔ سچے ۔ بیشمار ۔ زیارت گاہوں کی پاکیزگی و پائس (1) دھیان ۔ توجو۔ بھیتر۔ میں۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دل میں سبے سوجھتا ہے ۔ بہور ۔ دوبارہ۔ لبھے ۔ تنگ نہیں کرتا۔
ترجمہ”
جسکے دل میں الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت سے پیار ہو جائے دلی ۔ اسکے دل میں کامل سکون ہو ججاتا ہے اور جلتا سپنہ اس میں جلتی آگ بجھ جاتی ہ ۔ رہاؤ۔ سنتو کے بتائے ہوئے راہ پر چلنے والا انسان بد کار بد چلن کیوں نہ ہو بہت سےبرائیوں سے بچے ہیں۔ ایسے خادمان خدا کی دہول جنکے پیشانی پر لگ جاتے بیشمار زیارت گاہوں کی زیارت کی پاکیزگی کا صدقہ انہیں ملتا ہے (1) جس کے دل میں ذہن نشین خدا ہو جائے اسے ہر دل میں بستے خدا کا دیدار ہوتا ہے ۔اے نانک۔ خدا کا پنا ہگیر ہو جائے ۔ جمدوت یا فرشتہ موت اس سے جھگڑتا نہیں۔
کیدارا چھنّت مہلا ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
مِلُ میرے پ٘ریِتم پِیارِیا ॥ رہاءُ ॥
پوُرِ رہِیا سربت٘ر مےَ سو پُرکھُ بِدھاتا ॥
مارگُ پ٘ربھ کا ہرِ کیِیا سنّتن سنّگِ جاتا ॥
سنّتن سنّگِ جاتا پُرکھُ بِدھاتا گھٹِ گھٹِ ندرِ نِہالِیا ॥
جو سرنیِ آۄےَ سرب سُکھ پاۄےَ تِلُ نہیِ بھنّنےَ گھالِیا ॥
ہرِ گُنھ نِدھِ گاۓ سہج سُبھاۓ پ٘ریم مہا رس ماتا ॥
نانک داس تیریِ سرنھائیِ توُ پوُرن پُرکھُ بِدھاتا ॥੧॥
لفظی معنی:
پور رہیا سرستر میہہ۔ سب میں ہے بس رہا۔ سوپرکھ بدھاتا ۔ وہ منصوبہ ساز ہے ۔ مارگ ۔ راستہ۔ طریقہ۔ ہرکیا ۔ خدا نے بنائیا ہے ۔ سنتا سنگ جاتا ۔ جسکی پہچان سمجھ سنتو ں کی صحبت و قربت اور ساتھ سے ملتی ہ ے ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دلمیں اندر لہا لیا انگاہ شفقت سے دیدار ہوتا ہے ۔ سرنی ۔ پناہ۔ سرب سکھ ۔ ہر طرح کے آرام و آسائش ۔ نل تھوڑی سی ۔ گھالیا۔ کی ہوئی محبت و مشقت ۔ گن ندھ اوصاف کے خزانے سہج سبھائے ۔ روحانی سکون میں اور پریم پیار سے ۔ ماتا ۔ محو۔ ترجمہ”
خدا ہر جائی ہے ۔ میرے پیارے محبوب مجھے مل ۔ جو سب میں بستا ہے اس نے منصوبہ تیار کیا ہے خدا نے اپنے ملاپ کا راستہ طے کیا ہے جس کی پہچان سمجھ سنتوں کی صحبت و قربت سے حاصل ہوتی ہے ۔ اور ہر دل میں بستا دکھائی دینے لگتا ہے ۔ جو پناہ خدا میں آتا ہے سارے سکھ وہ پاتا ہے اسکی ہوئی محنت و شفقت ذراسی بھی ضآئع نہیں ہوتی ۔ الہٰی حمدوثناہ روحانی سکون پریم پیار سے کرنے سے وہ بھاری پیار کے لطف میں محو و مجذوب ہو جاتا ہے ۔ تیرا غلام و خادم نانک تیرا اپنا ہگزیں ہے تو کامل منصوبہ ساز ہے اے خدا (1)
ہرِ پ٘ریم بھگتِ جن بیدھِیا سے آن کت جاہیِ ॥
میِنُ بِچھوہا نا سہےَ جل بِنُ مرِ پاہیِ ॥
ہرِ بِنُ کِءُ رہیِئےَ دوُکھ کِنِ سہیِئےَ چات٘رِک بوُنّد پِیاسِیا ॥
کب ریَنِ بِہاۄےَ چکۄیِ سُکھُ پاۄےَ سوُرج کِرنھِ پ٘رگاسِیا ॥
ہرِ درسِ منُ لاگا دِنسُ سبھاگا اندِنُ ہرِ گُنھ گاہیِ ॥
نانک داسُ کہےَ بیننّتیِ کت ہرِ بِنُ پ٘رانھ ٹِکاہیِ ॥੨॥
لفظی معنی:
ہر پریم بھگت ۔ خدا کے پریم پیار ۔ بیدھیا۔ گرفتار۔ غلام۔ سے آن۔ وہ اور۔ گت ۔ کہان جاہی ۔ جاینئے ۔ من ۔ مچھلی ۔ بچھوہا۔ جدائی۔ جل بن ۔ پانی کے بغیر۔ مرپاہی ۔ ۔ مرجاتی ہیں۔ چاترک بوند پیاسا۔ پپہا ۔ آسمانی ذریعے کا پیاسا ہے ۔ وہاوے ۔ گذرے ۔ کرن پر گابیا۔ روشنی ہوئے ۔ درس ۔ دیدار۔ دنس سبھا گا۔ خوش قسمت دن ۔ کت ۔ کب ۔پران ٹکاہی ۔ زندگی بچے سکون پائیگی ۔
ترجمہ:
جو انسان خدا کا گرویدہ ہوگیا خدا کو چھوڑ کہیں نہیں جاتا جیسے مچھلی پانی سے جدائی برداشت نہین کر سکتی مرجاتی ہے اس طرح سے خدا سے جدائی عذاب برداشت نہیں ہوتا جیسے پپیا آسمانی بوند کے بغیر پیاسا رہتا ہے کب رات گذرے چکوی سکھ پائے جبتک سورج کی روشنی کرے ۔ وہ دن خوش قسمت ہوگا جب دیدار ہوگا خدا کا ہر روز حمد خدا کی ہوگی ۔ غلام نانک۔ عرض گذارتا ہے جنکے دل میں عشق خدا کا انہیں خدا کے بغیر چین نہیں ۔
ساس بِنا جِءُ دیہُریِ کت سوبھا پاۄےَ ॥
درس بِہوُنا سادھ جنُ کھِنُ ٹِکنھُ ن آۄےَ ॥
ہرِ بِنُ جو رہنھا نرکُ سو سہنھا چرن کمل منُ بیدھِیا ॥
ہرِ رسِک بیَراگیِ نامِ لِۄ لاگیِ کتہُ ن جاءِ نِکھیدھِیا ॥
ہرِ سِءُ جاءِ مِلنھا سادھسنّگِ رہنھا سو سُکھُ انّکِ ن ماۄےَ ॥
ہوہُ ک٘رِپال نانک کے سُیامیِ ہرِ چرنہ سنّگِ سماۄےَ ॥੩॥
لفظی معنی:
دیہری ۔ جسم ۔ سوبھا ۔ شہرت ۔ درس بہونا۔ دیدار کے بغیر۔ سادھ جن۔ جسے طرز زندگی راہ راست پر لگالی خادم خدا۔ کھن ۔ معمولی وقفے کے لئے بھی ۔ ٹکن۔ سکنو۔ نرک۔ دوزخ۔ سہنا ۔ برداشت کرنا۔ چرن کمل۔ کنول کے پھولوں جیسے پاک۔ بیدھیا۔ گرویدہ ۔ گرفتار ۔ رست ۔ پر لطف ۔ بیراگی ۔ پریمی ۔ نامیو ۔ سچ حق وحقیقت سے محبت ۔ لگن ۔ انکھیریا۔ بدنامی۔ سادھ سنگ۔ صحبت و قربت راستبازون۔ آنک ۔ انگ ۔ ساتھ۔ ماوے ۔ سماتا ۔ ہر چرنیہہ ۔ سنگ سماوے ۔ پائے ۔ الہٰی میں سماتا ہے ۔
ترجمہ:
جیسے سانس کے جسم کی آب نہیں رہتی۔ ایسے ہی دیدارخدا کے بغیر سادہو کو چین نہیں رہتی ۔ خدا کے بغیر زندگی دوزخ بن جاتی ہے ۔ مگر جسکا دل خدا کی محبت میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے اس الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت میں لطف پیدا ہو جاتا ہے کہیں اسکی بدنامی اور بیقدری نہیں ہوتی ۔ سادہو کی صحبت میں رہنے سے خدا سے ملاپ کا آرام و آسائش اور روحانی سکون کے ایسے بلولے پیدا ہوتے ہیں کہ پوشیدہ نہیں رہ سکتے ۔ اے نانک کے آقا کرم و عنایت فرما کہ میں اے تیرے پاؤں کا گرویدہ ہو جاؤں
کھوجت کھوجت پ٘ربھ مِلے ہرِ کرُنھا دھارے ॥
نِرگُنھُ نیِچُ اناتھُ مےَ نہیِ دوکھ بیِچارے ॥
نہیِ دوکھ بیِچارے پوُرن سُکھ سارے پاۄن بِردُ بکھانِیا ॥
بھگتِ ۄچھلُ سُنِ انّچلد਼ گہِیا گھٹِ گھٹِ پوُر سمانِیا ॥
سُکھ ساگرد਼ پائِیا سہج سُبھائِیا جنم مرن دُکھ ہارے ॥
کرُ گہِ لیِنے نانک داس اپنے رام نام اُرِ ہارے ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
کھوجت کھوجت۔ ڈہونڈے ڈہونڈتے ۔ کرنا دھارے ۔ رحمدلی فرمائی ۔ نرگن بے اوصاف۔ ینج۔ کمینہ ۔ اناتھ ۔ بے مالک ۔ عاجز ۔ مسکین ۔ دوکھ ۔ عیب ۔ برائیاں۔ بیچارے ۔ خیال کیا۔ پورن ۔ مکمل۔ پاؤن بردھ کھائیا۔ پاک بنانے والا عادت ۔ کہاتا ہے ۔ بھگت وچھل ۔ بھگتی کا دلدادہ ۔ پیار۔ انچل۔ دامن ۔ گپا ۔ پکڑ۔ گھٹ گھٹ پو رسمانیا۔ ہر دل میں بستا ہے ۔ سکھ ساگرو ۔ آرام و آسائش کا سمندر۔ سہج سبھائیا۔ قدرتی طور بلا جہدوتردو ۔ جنم مرن ۔ موت و پیدائش ۔ دکھ ہارے ۔ عذاب مٹے ۔ کر گیہہ ۔ ہاتھ پکڑا۔ رام نام اہارے ۔ الہٰی نام گلے کا ہار بنائیا۔ مراد نصب ۔ العین بنائیا۔ عقیدہ اور ایمان بنائیا۔
ترجمہ:
خدا نے رحمت فرمائی ڈہونڈنے تلاش کرنے پر ملاپ حاصل ہوا۔ خدا نے میری بے اوصافی کی منگی بے مالکی عاجز انکساری عیب اور برائیوں کو نظر انداز کیا ان کا خیال نہیں رکھا۔ میرے عیبوں برائیوں کا کیال نہ رکھ مجھے مکمل آرام و آسائش عنایت کیا یہ عالم کہاوت ہے کہ ناپاکیوں ۔ بد چلنو بد اخلاقوں کو پاک اور نیک بنانا پاک و پائش بنانا اسکی قدیمی آغاز عالم سے عادت ہے ۔ اسکو سنکر مین نے اسکا دمان تھام لیا ہر دلمیں وہ بستا ہے وہ آرام و آسائش کا سمندر ہے وہ قدرتی طور پر بلا جہدو ترو د جس سے میرے موت و پیدائش کے تمام عذاب مٹ گئے ۔ اے نانک۔ بتادے کہ خدا جنکا بطور امدادی ہاتھ پکڑ لیتا ہے اپنے خدمتگاروں کا الہٰی نام سچ حق و حقیقت (ست) انکے گلے کا ہار عقیدہ و ایمان اور زندگی کا لطب العین ہو جاتا ہے ۔
راگُ کیدارا بانھیِ کبیِر جیِءُ کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اُستتِ نِنّدا دوئوُ بِبرجِت تجہُ مانُ ابھِمانا ॥
لوہا کنّچنُ سم کرِ جانہِ تے موُرتِ بھگۄانا ॥੧॥
تیرا جنُ ایکُ آدھُ کوئیِ ॥
کامُ ک٘رودھُ لوبھُ موہُ بِبرجِت ہرِ پدُ چیِن٘ہ٘ہےَ سوئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
رج گُنھ تم گُنھ ست گُنھ کہیِئےَ اِہ تیریِ سبھ مائِیا ॥
چئُتھے پد کءُ جو نرُ چیِن٘ہ٘ہےَ تِن٘ہ٘ہ ہیِ پرم پدُ پائِیا ॥੨॥
تیِرتھ برت نیم سُچِ سنّجم سدا رہےَ نِہکاما ॥
ت٘رِسنا ارُ مائِیا بھ٘رمُ چوُکا چِتۄت آتم راما ॥੩॥
جِہ منّدرِ دیِپکُ پرگاسِیا انّدھکارُ تہ ناسا ॥
نِربھءُ پوُرِ رہے بھ٘رمُ بھاگا کہِ کبیِر جن داسا ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
استت۔ تعریف۔ نندیا۔ بدگوئی ۔ بوروت ۔ منع۔ تجہو ۔ چھوڑو ۔ مان۔ وقار و بے عزتی کا خیال ۔ ابھیمانا ۔ غرور ۔ تکبر ۔ تھمنڈ۔ کنچن ۔ سونا۔ سم ۔ برابر۔ مورت۔ شکل و صورت ۔ بھگونا۔ خدا (1) جن ۔ پیارا۔ خدمتگار ۔ کام شہوت۔ کرودھ ۔ غصہ ۔ لوبھ ۔ لالچ۔ موہ۔ دنیاوی محبت۔ بورجت ۔ چھوڑ دیتا ہے ۔ ہر پدپینے سوئی ۔ اسے ہی الہٰی قدروقیمت اور رتبے کی پہچان ہے ۔ رہاؤ۔ رج گن ۔ دنیاوی کا وہ وصف جو غرور اور گھمنڈ وغیرہ کی بنیاد ہے ۔ تم گن ۔غصے ۔ غضبناک کی ۔ حسد ۔ بعض کینہ کی جہالت کم فہمی ار بد عقلی میں گمراہی ۔ ست گن ۔ جب پہلے دونوں اوصاف کو چھوڑ کر بیراگی طارق ہو جاتا ہے عذاب و آسائش اثر انداز نہیں ہوتے چوتھے پد سہج پد یا ثریا اور ستھا جس پر مرید مرشد ہوکر ان تینوں اوصاف سے اوپر اُٹھکر ان تینوں اوساف کے زیرنہیں رہتے بلکہ تینو کو اپنے زیر کرکے ضرورت کی مطابق اپنے فرض کی ادائیگی کے لئے ان کا جائز اسمتعال کرتا ہے ۔ اے خدا یہ سارا ۔ تیری سبھ مائیا۔ یہ سارا تیرا ہی کرشمہ ہے ۔ چوتھے پد ۔ زندگی کے چارم وصف۔ جونہ جینے ۔ جو انسان پہچاننا ہے ۔ تن ۔ اسے ۔ پرم پد۔ بلند رتبہ جہانتک روحانی واخلاقی بلندی جہانتک انسانی رسائی ہو سکتی ہے(2) تیرتھ زیارت ۔ برت۔ پرہیز گاری ۔ تیم ۔ شرع ۔ مریادا۔ سچ ۔ پاکیزگی ۔ سنجم۔ ضبط۔ نفس پر ضبط۔ نہاما۔ نتیجے کی خواہش۔ ترسنا۔ خواہشات کی پیاس ۔ بھرم۔ بھکن ۔ چچوکا۔ مٹی ۔ ختم ہوئی ۔ جتوت آتم راما۔ دل میں خدا بسا (3) جیہہ مندر۔ جس گھر ذہن دل۔ دیپک پرگاسا۔ چراغ روشن ہوا۔ اندکار ۔ تیہہ ناسا۔ اندھیرا کا فور ہو جاتا ہے ۔ جو ذہن علم و آدب سے پر نور ہو جاتا ہے ۔ جہالت ۔ بد عقلی کا اندھیرا ۔ غائب ہو جاتا ہے ۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ بھرم بھاگا۔ بھٹکن مٹی ۔
ترجمہ”
خوشامد چاپلوسی ۔ تعریف و ستائش و عیب جوئی ہر دو منع ہیں اور وقار عزت اور غرور چھوڑو ۔ لوہا اور سنے کو برابر سمجھو ۔ جو سمجھتا سے وہ مانند خدا ہے (1) اے خدا تیرے خدمتگار بہت کم ہیں اسکے لئے شہوت غصہ لالچ دنیاوی محبت اور لالچ منع ہے اے ہی الہٰی قدوقیتم کی پہچان ہے ۔ رہاؤ۔ اے خدا کسی میں ترقی غضبناکی ۔ غسہ لالچ دنیاوی محبت اور راستبازی یہ سارا تیرا ہی پیدا کیا ماحول ہے جس نے ان سب سے بلند چہارم اوصاف اخلاقی روحانی تربے کی پہچان کرلی اس نے بلند ترین روحانی اخلاقی و انسانیت کا رتبہ حاصل کر لیا (2) جس کے دل میں ہے یاد خدا کی زیارت پر ہیز گاری شروع جسمانی پاکیزگی نفس پز ضبط سے براڈم نتیجو کی خواہش نہیں رکھتا۔ جو یاد خدا کو کرتا ہے دنیاوی دولت کی خواہش متٹ جاتی ہے وہم گمان اور بھٹکن جاتی رہتی ہے (3) جیسے جس گھر میں چراغ روشن ہو جاتا ہے اندھیرا کا فور ہو جاتا ہے اس طرح سے جس ذہن قلب و دل میں خدا کا نور بس جائے جہالت بد عقلی عیب اور برائیاں اور بھٹکن و گمراہی مٹ جاتی ہے ۔ خادم خدا کہہ یہ کہتا ہے ۔
کِنہیِ بنجِیا کاںسیِ تاںبا کِنہیِ لئُگ سُپاریِ ॥
سنّتہُ بنجِیا نامُ گوبِد کا ایَسیِ کھیپ ہماریِ ॥੧॥
ہرِ کے نام کے بِیاپاریِ ॥
ہیِرا ہاتھِ چڑِیا نِرمولکُ چھوُٹِ گئیِ سنّساریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ساچے لاۓ تءُ سچ لاگے ساچے کے بِئُہاریِ ॥
ساچیِ بستُ کے بھار چلاۓ پہُچے جاءِ بھنّڈاریِ ॥੨॥
آپہِ رتن جۄاہر مانِک آپےَ ہےَ پاساریِ ॥
آپےَ دہ دِس آپ چلاۄےَ نِہچلُ ہےَ بِیاپاریِ ॥੩॥
منُ کرِ بیَلُ سُرتِ کرِ پیَڈا گِیان گونِ بھرِ ڈاریِ ॥
کہتُ کبیِرُ سُنہُ رے سنّتہُ نِبہیِ کھیپ ہماریِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
کنہی ۔ کسی نے ۔ بنجیا۔ خرید و فروخت۔ نام گوبند کا ۔ سچ حق و حقیقت ۔ کھیپ ۔ مال کی بھرتی (1) بیاپاری ۔ سودا گر۔ ہیرا۔ قیمتی ایشا۔ نر مولک۔ اتنا بیش قیمت کہ قیمت تعین کی جاس کے ۔ سنساری ۔ دنیاوی زندگی کا چال چلن ۔ رہاؤ۔ ساچے خدا نے سچ لاگے ۔ حقیقت پرست ہوئے ۔ بیوہاری۔ کاروبار کرنیوالے ۔ بھار ۔ گائٹھیں ۔ چلائے ۔ لاوے ۔ بھنڈاری ۔ سرکاری ۔ خزانے مین (2) پاساری ۔ جو ہری ۔ شناکت کرنیوالا۔ نہچل ۔ مستقل (3) سرت ہوش عقل ۔ پیڈا۔ راستہ۔ گیان ۔ علم وہنر ۔ گون ۔ چھٹ ۔ بھر ڈاری ۔ بھری ۔ نبہی ۔ سرے چڑھی ۔
ترجمہ:
کسی نے کانسی اور تانبے کی سودا گری کی کسی نے لونگ اور سپاری کی خرید وفروخت کی عاشقان الہٰی حمدا کے پریمیو نے خدا کے نام سچ حق و حقیقت کی سوداگری کرتے ہیں۔ ایسا سودا میں نے بھی کیا ہے (1) جو الہٰی نام کی خروو فروخت سوداگری کرتے ہیں انہیں نام جو ایک بیش قیمت پیرا ہے ملجاتا ہے ۔ جس سے انکے دنیاوی تعلقات ختم ہو جاتے ہیں ۔ ۔ دنیاوی سوچ سمجھ مٹ جاتی ہے ۔ رہاؤ۔ جب سچا پاک خدا حقیقت پرستی کی خرید و فروخت کے کاروبار میں لگاتا ہے ۔ تبھی لگتے ہیں وہ اس صدیوی پاک اشیا کے گٹھے کرکے اس خزانے کی طرف چلتے ہین۔ مراد خدا کی راہ پر چلتے ہیں حقیقت پرست ہوکر حقیقت اپنا کر حقیقت کی منزل کی طرف حقیقت کے پاس (2) خدا خود ہی ہیرا موتی اور لعل ہے خود ہی اسکی دکان چلا رہا ہے خود ہی صدیوی سوداگر ہے اور خود ہی ان سوداگروں کو ہر طرف روانہ کر رہا ہے ۔ جبکہ سوداگر مستقل ہے (3) اپنے من کو نیل بناؤ عقل و ہوش کو راستہ علم و دانش کی گانٹھ باندھو ۔ کبیر کہتا ہے ۔ اے سنہو سنو اس طرحس ے زندگی اس راستہ سے سفر طے ہو سکتا ہے ۔
ریِ کلۄارِ گۄارِ موُڈھ متِ اُلٹو پۄنُ پھِراۄءُ ॥
منُ متۄار میر سر بھاٹھیِ انّم٘رِت دھار چُیاۄءُ ॥੧॥
بولہُ بھئیِیا رام کیِ دُہائیِ ॥
پیِۄہُ سنّت سدا متِ دُرلبھ سہجے پِیاس بُجھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بھےَ بِچِ بھاءُ بھاءِ کوئوُ بوُجھہِ ہرِ رسُ پاۄےَ بھائیِ ॥
جیتے گھٹ انّم٘رِتُ سبھ ہیِ مہِ بھاۄےَ تِسہِ پیِیائیِ ॥੨॥
نگریِ ایکےَ نءُ درۄاجے دھاۄتُ برجِ رہائیِ ॥
ت٘رِکُٹیِ چھوُٹےَ دسۄا درُ کھوُل٘ہ٘ہےَ تا منُ کھیِۄا بھائیِ ॥੩॥
ابھےَ پد پوُرِ تاپ تہ ناسے کہِ کبیِر بیِچاریِ ॥
اُبٹ چلنّتے اِہُ مدُ پائِیا جیَسے کھوݩد کھُماریِ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
کلوار۔ کالا لن ۔ مراد عقل۔ گوار۔جاہلانہ ۔ موڑھ ۔ احمقانہ ۔ مت ۔ سمجھ ۔ الٹو۔ بد لاؤ۔ پون پھراوؤ۔خواہشات بدلو۔ متوار۔ متولہ ۔ ست ۔ میر ۔ پہاڑ۔ مراد ذہن ایک بھٹھی کیا مند۔ انمرت دھار ۔ آب حیات کی دھار ۔ جو آوو۔ سر ۔ پراپر۔ چواؤ۔ ٹپکاؤ۔ ایک بات بار مارٌکارنا (1) بلند اور نعرہ۔ مت درلبھ ۔ نایاب سمجھ ۔ سہجے ۔ روحانی سکون میں ۔ پیاس۔ تمنا۔ خواہش ۔ رہاؤ۔ بھے وچھ بھاؤ۔ خوف میں پیار۔ کوو۔ کوئی ہی بوجھیہہ ۔ سمجھتا ہے ۔ ہر رس۔ الہٰی نام کا لطف (2) گتری ۔ شہر۔ نودروازے ۔ اسمیں نو دروازے نانک۔ کان وغیر۔ دھاوت۔ بھٹکتے من ۔ برج رہائی ۔ روکھ رکھو۔ تیرکٹی۔ پیشانی کی تیڈھ ۔ زندگی گذارنے کے تین اوصاف۔ چھٹے ۔ کتم ہو۔ دسواں درکھلے ۔ ذہن کشادہ ہو۔ کھیوا۔ خوشی میں مست (3) نربھے پد ۔ بیخوفی کی حالت۔ پورتاپ۔ اد ۔ پیاد۔ اپادھ ۔ تین قسموں کے عذاب ۔ دلی درد۔ روحانی عذاب۔ مادھ ۔ جسمانی عذاب ۔ اپادھ وہم و گمان شک و شہبات کا عاذاب۔ اناسے ۔ مٹ جاتا ہے ۔ اوہٹ ۔ ان خیالات کو الٹانے ۔ بدلنے سے ۔ مدھر ۔ شراب۔ جیسے ۔ کھوند خماری۔ انکگوری شراب کا نشہ ۔
ترجمہ:
اے انسانوں بار بار الہٰی نام(ست) سچ حق وحقیت کہو اے سنتہو الہٰی نام کا نایاب خمار اور لطف اُٹھاؤ اس سے غباری عقل و ہوش اچھی ہو جائیگی جو بھاری مشکلوں سے بنتی ہے جس سے روحانی سکون دستیاب ہوتا ہے جس سے دنیاوی دولت کی خواہشات کی پیاس بجھتی ہے ۔ رہاؤ۔ اے مادیاتی صاقی ۔ اے جاہل اے میری بیوقوف عقل و سوش ہوا کی مانند چلتے بھٹکتے گمراہ من کو بدلو اس متوالے من کو ذہن کو بھٹھی بناکر اس سے انمرت دھار مراد آب حیات جو زندگی کو روحانی واخلاقی طور پر راہ راست پر ڈال دیتا ہے پیدا کرؤ (1) الہٰی خوف و اداب میں رہنے سے انسان کے دل میں الہٰی محبت و پیار پیدا ہوتا ے ۔ اس پریم پیار کی برکات سے یہ سمجھ آجاتی ہے کہ ہر انسان کے ذہن و قلب میں آب حیات نام ۔ سچ حق اور حقیقت موجود ہے مگر خدا جیسے چاہتا ہے یہ آب حیات پلاتا ہے (2) واحد جسم کے دروازے نو ہیں جو اس بھٹکتے من پر ضبط رکھتا ہے اسکی پیشانی کی تینوڑی جو بیچنی کے عالم کے عالم کی پہچان ہے کشادہ ہو جاتی ہے اسکا ذہن کشادہ با عقل و ہوش اور من الہٰی محبت کا گرویدہ ہو جاتا ہے ۔(3) اب کبیر جی بعد غور وخوض سوچ سمجھ کر بیان کرئے ہیں کہ بیخوفی مراد دنیاوی یا الہٰی بیخوفی کی عنایت سے انسان کے تین عذاب ختم ہو جاتے ہیں ذہنی جسمانی ۔ گمراہی شک و شہبات اور تینوں اوصافوں کے عذاب ، ترقی ، حکمرانی عضبناک کی غصہ اور راست بازی اور من الہٰی محبت کے نشے میں مخمور رہتا ہے ۔ گو یہ منزل دشوار ہے ۔ مگر اس پر پہنچنے ہی اسے اتنا خمار ہو جاتا ہے کہ اتنا انگوری شراب میں نہیں ہوتا۔
کام ک٘رودھ ت٘رِسنا کے لیِنے گتِ نہیِ ایکےَ جانیِ ॥
پھوُٹیِ آکھےَ کچھوُ ن سوُجھےَ بوُڈِ موُۓ بِنُ پانیِ ॥੧॥
چلت کت ٹیڈھے ٹیڈھے ٹیڈھے ॥
استِ چرم بِسٹا کے موُنّدے دُرگنّدھ ہیِ کے بیڈھے ॥੧॥ رہاءُ ॥
رام ن جپہُ کۄن بھ٘رم بھُلے تُم تے کالُ ن دوُرے ॥
انِک جتن کرِ اِہُ تنُ راکھہُ رہےَ اۄستھا پوُرے ॥੨॥
آپن کیِیا کچھوُ ن ہوۄےَ کِیا کو کرےَ پرانیِ ॥
جا تِسُ بھاۄےَ ستِگُرُ بھیٹےَ ایکو نامُ بکھانیِ ॥੩॥
بلوُیا کے گھروُیا مہِ بستے پھُلۄت دیہ ائِیانے ॥
کہُ کبیِر جِہ رامُ ن چیتِئو بوُڈے بہُتُ سِیانے ॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
کام۔ شہوت۔ کرؤدھ ۔ غصہ ۔ ترسنا۔ خواہشات کی پیاس۔ لینے ۔ گرفتار۔ جکڑے ہوئے ۔ گت۔ الہٰی ملاپ کی حالت۔ جانی ۔ سمجھی ۔ پھوٹی آکھیں۔ عقل کے اندھے ۔ بوڈ۔ ڈوب (1) ٹیڈھے ۔ ٹیڈھے ۔ اکڑ ۔اگڑ۔ کت ۔ کیوں است۔ ہڈیوں۔ چرم۔ چمڑے ۔ بسٹا۔ گندگی ۔ درگند۔ بد بو۔ بیڈھے ۔ آلودہ۔لیبڑے ہوئے ۔ رہاؤ۔ کون ۔ کونسے ۔ بھرم۔ وہم و گمان۔ بھولے ۔ گمراہ۔ کال۔ موت۔ جتن۔ کوشش۔ اوستھا۔ عمر (2) پرانی۔ انسان۔ بھاوے ۔ چاہے ۔ بھیٹے ۔ ملائے ۔ نام دکھانی۔ نام کہنا (3) بلو آکے گھروا۔ ریت کے گھر ۔ پھلوت ۔ پھولتا ہے ۔ یانے ۔ آنجان۔ بوڈے ۔ ڈوبے ۔ سیانے ۔ دانشمند۔
تجمے نادان انسان کیوں اکڑ فوں اور غرور کرتا ہے مگر ہڈیوں چمڑے اور گندگی سے بھرا ہوا مجسمہ ہے اخر بد بو سے بھرے ہوئے ۔ رہاؤ۔ شہوت ۔ غصہ ۔ خواہشات کی پیاس میں ملوث خدا سے کیسے ملاپ کر سیکگا ۔ اپنے حالات کو نہیں سمجھ رہا۔ عقل و دانش کی آنکھوں سے اندھا ہو رہا ہے اور بغیر پانی کے ڈوب کر مر رہا ہے ۔ (1) گمراہ ہو رہا ہے خدا کو یاد نہیں کرتا کونسے وہم و گمان میں گمراہ ہے موت تیرے ساتھ ہے ۔ جس جسم کو بشیمار کوششوں سے پرورش کر رہا ہےیہ عمر پوری ہونے پر ختم ہ وجائیگا (2) اپنا کیا کچھ ہوتا نہیں انسان کے بس کی کیا بات ہے ۔ جب خدا کی رضا ہوتی ہے تو مرشد ملتا ہے تو داحد نام ست سچ حق و حقیقت بیان کرتا ہے (3) ریت کے گھر میں بستا ہے اور اس جسم کا غرور کرتا ہے ۔ اے کبیر بتادے ۔ کہ جنہوں نے غرور کیا خدا کو یاد نہیں کیا بھاری دانشمند بھی اس دنیاوی زندگی کے سمندر میں ڈوب گئے ۔
ٹیڈھیِ پاگ ٹیڈھے چلے لاگے بیِرے کھان ॥
بھاءُ بھگتِ سِءُ کاجُ ن کچھوُئےَ میرو کامُ دیِۄان ॥੧॥
رامُ بِسارِئو ہےَ ابھِمانِ ॥
کنِک کامنیِ مہا سُنّدریِ پیکھِ پیکھِ سچُ مانِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
لالچ جھوُٹھ بِکار مہا مد اِہ بِدھِ ائُدھ بِہانِ ॥
کہِ کبیِر انّت کیِ بیر آءِ لاگو کالُ نِدانِ ॥੨॥੫॥
لفطی معنی:
پاک۔ پگڑی ۔ بیرے خان بیڑے کھانے والے معلوم ہوتے ہیں۔ بساریؤ۔ بھلا کر۔ ابھیمان ۔ غرور ۔ تکبر۔ بھاؤ بھگت۔ پریم پیار و خدمت۔ کنک ۔ سونا۔ کامنی ۔ عورت ۔ سچ مان ۔ حقیقت جانستے ہیں۔ رہاؤ۔ بکار ۔ برائیان۔ مہامد۔ بھاری تکبر (سچ) ۔ ایہہ بدھ ۔ اس طریقے کو ۔ اؤدھ یہاں۔ عمر گذرتی ہے ۔ انت۔ آخر ۔ کال ۔ موت۔ ندان۔ آخر۔
ترجمہ:
انسان غررو اور تکبر میں خدا کو بھلا دیتا ہے ۔ سونا اور خوبصورت عورت کو دیکھ دیکھ کر یہ سمجھتا ہے کہ یہ صدیوی ہیں۔ رہاؤ۔ غرور اور تکبر ٹیڑھی پگڑی باندھتا ہے اور مٹ مٹک کر چلتا ہے پان کے بیڑے کھاتا ہے ۔ حکومت کرنا اپنا خیال سمجھتا ہے ۔ پریم پیار خدمت خدا سے واسطہ نہیں رکھتا ۔ (1) لالچ۔ کفر برائیوں خرمسیو ں میں عمر گذارتا ہے ۔ اے کبیر بتادے آخر موت عمر ختم ہونے پر آجاتی ہے ۔
چارِ دِن اپنیِ نئُبتِ چلے بجاءِ ॥
اِتنکُ کھٹیِیا گٹھیِیا مٹیِیا سنّگِ ن کچھُ لےَ جاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دِہریِ بیَٹھیِ مِہریِ روۄےَ دُیارےَ لءُ سنّگِ ماءِ ॥
مرہٹ لگِ سبھُ لوگُ کُٹنّبُ مِلِ ہنّسُ اِکیلا جاءِ ॥੧॥
ۄےَ سُت ۄےَ بِت ۄےَ پُر پاٹن بہُرِ ن دیکھےَ آءِ ॥
کہتُ کبیِرُ رامُ کیِ ن سِمرہُ جنمُ اکارتھُ جاءِ ॥੨॥੬॥
لفظی معنی:
نوبت۔ نقارہ۔ اتنک ۔ اتنی ۔ گھٹیا۔ منافع ۔ کمائی ۔ گھٹیا ۔ گائنٹھوں ۔ مئیا۔ مٹی میں ۔ ستنگ۔ ساتھ ۔ رہاؤ۔ دیہری بیٹھی ۔ دہلیز پر بیٹھی ۔ مہری ۔ عورت۔ دوآرے ۔ دروازے تک۔ مرہٹ۔ قبرستان ۔ شمشان گھاٹ۔ کٹنب ۔ قبیلہ ۔ خاندان ۔ ہنس۔ روح (1) اکارتھ ۔ بیفائدہ ۔
ترجمہ:
انسان چندروز اپنی من مانی کرکے اس دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے ۔ اگر اتنی دولت کمالے گانٹھں باندھ لے یا زمین میں دفن کر دے مگر ساتھ کچھ لیجاتا نہیں نہ لیجا سکتا ہے (1) بوقت موت دہلیز پر بیٹھی عوورت روتی ہے اور مان دروازے تک عورت کے ساتھ جاتی ہے اور رشتہ دار اور قبیلہ شمشان گھاٹ یا قربستان تک جاتا ہے ۔ مگر روح اکیلی پرواز کرتی ہے (1) وہ پیٹے ۔دھن دولت ، گاؤں شہر دوبار نہیں دیکھتا اے کبیر بتادے ۔ جو یاد خدا نہیں کرتا زندگی بیکار چلی جاتی ہے ۔
راگُ کیدارا بانھیِ رۄِداس جیِءُ کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
کھٹُ کرم کُل سنّجُگتُ ہےَ ہرِ بھگتِ ہِردےَ ناہِ ॥
چرناربِنّد ن کتھا بھاۄےَ سُپچ تُلِ سمانِ ॥੧॥
رے چِت چیتِ چیت اچیت ॥
کاہے ن بالمیِکہِ دیکھ ॥
کِسُ جاتِ تے کِہ پدہِ امرِئو رام بھگتِ بِسیکھ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سُیان ست٘رُ اجاتُ سبھ تے ک٘رِس٘ن لاۄےَ ہیتُ ॥
لوگُ بپُرا کِیا سراہےَ تیِنِ لوک پ٘رۄیس ॥੨॥
اجاملُ پِنّگُلا لُبھتُ کُنّچرُ گۓ ہرِ کےَ پاسِ ॥
ایَسے دُرمتِ نِسترے توُ کِءُ ن ترہِ رۄِداس ॥੩॥੧॥
لفظی معنی:
زویداس ۔ بھگت رامانند کا شاگرد اور کبیر جی کے وقت کا بھگت تھا۔ جو چمڑے کا کام کرتا تھا۔ کھٹ کرم۔ ہندوشاشتروں کے بتائے ہوئے چھ کام۔ دید پڑھنا اور پڑھنا یگیہ کرنا اور کرانا دان دیان اور لینا۔ کل ۔ سنجگت۔ نیک خاندان۔ ہر بھگت ۔ ہر وے نا ہے ۔ اگر خدا کا دل میں پیار نہیں۔ چرنار بند۔ الہٰی محبت پیار۔ پاؤں کا گرویدہ۔ کتھا بھاوے ۔ الہٰی کلام سے محبت نہیں۔ تل سمان۔ برابر ہے ۔ سپچ۔ چنڈال ۔ مراد کتے کھانیوالا (1) رے چت۔ اے دل ۔ چیت چیت ۔ یاد کو یاد کر ۔ اچیت ۔غافل ۔ امر یو۔ جاوید ۔ صدیوی ۔ بیسکھ ۔ خاص طور پر ۔رہاؤ۔ سوآن ستر۔ کتوں کو مارنے والا۔ اجات۔ بدذات ۔ چنڈال ہیت۔ پیار۔ لوگ۔ بپرا۔ بیچارے لوگ۔ سرا ہے ۔ تعریف۔ تین لوک پرویس ۔ تینو دنیاؤں میں امتت ۔ یا تعریف ہوتی ہے (2) اجامل ایک بد چلن ۔ جو ایک پیش ور عورت کے ساتھ رہتا تھا ۔ بنگلا۔ بھاگوت کے گیا ریو سکند۔ آٹھواں جز۔ ایک پیشہ ور عورت کا نام پنگلا ہے ۔ لبھت۔ شکاری۔ کنچر۔ ہاتھی۔ درمت۔ بد عقل۔
ترجمہ:
اے غافل دل خدا کو یاد کر ۔ اے دل بالمیک کی زندگی پر کیوں توجہ نہیں دیتا ایک کمینی ذات سے بلند رتبہ حاصل کیا ۔ یہ بلندی خدا کی عبادت و ریاضت کیوجہ سے ملی تھی ۔ رہاؤ۔ اگر کوئی انسان اونچی کل کا برہمن ہو اور ہر روز برہمنوں کے روزمرہ کے فرائض سر انجام دیتا ہو ۔ اگر دل میں الہٰی محبت نہیں اسے کلام الہٰی اچھا نہیں لگتا تو وہ ایک چنڈال کے برابر ہے ۔ (1) بالمیک کتے مارنے والا تھا بد ذات تھا مگر اسے خدا سے محبت تھی دنیا تو کیا اسکی نیکی اور شہرت تینوں عالموں م یں پھیلی ہوئی ہے (2) اجامل بد چلن برہمن جو پیشہ ور عورت کے گھر رہتا تھا۔ پنگلا ایک پیش ور عورت ۔ شکاری ہاتھی نے نجات حاصل کی اور واصل بحق ہوئے ۔ اے رودیداس تجھے کیوں کامیابی حاصل نہ ہوگی ۔
راگُ بھیَرءُ مہلا ੧ گھرُ ੧ چئُپدے
ੴ ستِنامُ کرتا پُرکھُ نِربھءُ نِرۄیَرُ اکال موُرتِ اجوُنیِ سیَبھنّ گُرپ٘رسادِ ॥
تُجھ تے باہرِ کِچھوُ ن ہوءِ ॥
توُ کرِ کرِ دیکھہِ جانھہِ سوءِ ॥੧॥
کِیا کہیِئےَ کِچھُ کہیِ ن جاءِ ॥
جو کِچھوُ اہےَ سبھ تیریِ رجاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جو کِچھُ کرنھا سُ تیرےَ پاسِ ॥
کِسُ آگےَ کیِچےَ ارداسِ ॥੨॥
آکھنھُ سُننھا تیریِ بانھیِ ॥
توُ آپے جانھہِ سرب ۄِڈانھیِ ॥੩॥
کرے کراۓ جانھےَ آپِ ॥
نانک دیکھےَ تھاپِ اُتھاپِ ॥੪॥੧॥
لفظی :
اہے۔ ہے ۔ رجائے ۔ رضآ ئے ۔ رضا ۔ مرضی ۔ زہیر فرمان۔ رہاؤ۔ جو کچھ کرنا سو تیرے پاس۔ ہر عرض و گذارش ۔ تجھ سے ہی کونی ہے ۔ کجے کریں۔ (2) آکھن سننا۔ کہنا اور سننا۔ تیری بانی ۔ اے خدا تیرا کلام۔ جانیہہ سرب وڈانی ۔سبھ کو حیران کرنے والے کھیل (3) جانے سمجھے ۔ تھاپ۔ اتھا۔ بناکے ۔ مٹا کے ۔
ترجمہ:
اے خدا دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے تیری رضا سے ہو رہا ہے ۔ اسکے متعلق انسان کیا کہہ سکتا ہے نہ کہنے کی توفیق ہے ۔ رہاؤ۔ کوئی بھی کام تیری رضا مرضی کیخلاف نہیں ہو سکتا تو ہی کرتا ہے ۔ نگرانی بھی تیری ہے ۔ اور تو اسے جانتا اور سمجھتا ہے (1) انسان کی جو بھی عرض و معروض ہے تیرے پاس ہے تیرے علاوہ کون ہے جس کے پاس کیجا سکتی ہے (2) اے خدا تیرا کلام ہی کہنے اور سننے کے لائق ہے (3) خود ہی کرتا اور کراتا ہے خدا ےا نانک بناتا اور مٹاتا ہے ۔خود ہی نگرانی کرتا ہے ۔
ੴ
ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ بھیَرءُ مہلا ੧ گھرُ ੨॥
گُر کےَ سبدِ ترے مُنِ کیتے اِنّد٘رادِک ب٘رہمادِ ترے ॥
سنک سننّدن تپسیِ جن کیتے گُر پرسادیِ پارِ پرے ॥੧॥
بھۄجلُ بِنُ سبدےَ کِءُ تریِئےَ ॥
نام بِنا جگُ روگِ بِیاپِیا دُبِدھا ڈُبِ ڈُبِ مریِئےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُرُ دیۄا گُرُ الکھ ابھیۄا ت٘رِبھۄنھ سوجھیِ گُر کیِ سیۄا ॥
آپے داتِ کریِ گُرِ داتےَ پائِیا الکھ ابھیۄا ॥੨॥
منُ راجا منُ من تے مانِیا منسا منہِ سمائیِ ॥
منُ جوگیِ منُ بِنسِ بِئوگیِ منُ سمجھےَ گُنھ گائیِ ॥੩॥
گُر تے منُ مارِیا سبدُ ۄیِچارِیا تے ۄِرلے سنّسارا ॥
نانک ساہِبُ بھرِپُرِ لیِنھا ساچ سبدِ نِستارا ॥੪॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
من۔ رشی ۔ مونی ۔ خاموش رہنے والے ۔ کیتے ۔ کتنے ہی ۔ اندر ادک ۔ اندر دیوتے وغیرہ ۔ برہماد ۔ برہما ۔ وغیرہ سنک سنند۔ برہما کے بیٹے ۔ گر پر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ پار پرے ۔ کامیاب ہوئے (1) بھوجل۔ زندگی کا خوفناک سمندر۔ سبدے ۔ سبق ۔ واعظ ۔ نصیحت ۔ نام ۔ بنا ۔ سچ حق و حقیقت کے بغیر۔ بیاپیا۔ بستا ہے ۔ گرفتار ۔ روگ۔ بیماری ۔ مرض ۔ دھدا۔ دوہری سوچ دوبدھی ۔ رہاؤ۔ دیوا۔ فرشتہ ۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر۔ ابھیو۔ ایک راز۔ تربھون۔ تینوں عالموں۔ سوجہی ۔ سمجھ ۔ گر کی سیوا۔ خدمت مرشد۔ داتے ۔ سخی ۔ وات ۔ خیرات۔ بخشش (2) راجا ۔ حکمران۔ اسکو زہر کار لانیوالا ۔ من تے من مائیا۔ دل نے اپنی دلی بات کو تسلیم کیا۔ منسا۔ ارادے ۔ ارادے دلمیں ہی ختم ہو گئے ۔ جوگی ۔ خدا رسیدہ ۔ ہنس بیوگی ۔ خودی مٹاکر پریمی ۔ من سمجے گن گائی ۔ سبھکر ۔ حمدوثناہ کرتا ہے (3) گرتے من ماریا۔ مرشد کی پناہ میں رہ کر من پر ضبط حاصل کیا۔ سبد وچاریا۔ کلام سمجھیا۔ ورے ۔ بہت کم ۔ سنسارا۔ دنیا میں۔ بھر پر لینا۔ سارے عالم میں مکمل بستا ۔ نستارا۔ کامیابی ۔
ترجمہ:
اس دنیاوی زندگی کو جو ایک خوفناک سمندر کی مانند ہے کالام مرشد کے بغیر ایک بیماری میں مبتلا رہتا ہے انسان دوہری سوچ دوہرے خیالات میں غرقاب رہتا ہے ۔ رہاؤ۔ کلام مرشد سے بہت سے رشیو و منیوں نے کامیابی حاصل کی ۔ سنک ۔ سننن۔ وغیرہ برہما جی کے بیٹوں نے مرشد کی رہنمائی سے ہی زندگی میں کامیابی حاصل کی (1) مرشد روحانی زندگی کا ایک چشمہ اور روشنی کا مینار ہے ۔ مرشد خدا کا بھیجا ہوا ایک رہنما ہے ۔ مرشد کا بتائیا ہوا طریقہ کارہی تینوں عالموں کی سمجھ دیتا ہے (جسے) جسکی مرشد نے رہنمائی کی اس ایک راز سمجھ میں نہ آنے والے خدا کو پالیا (2) زندگی کی کھیل میں من ہی ایک مالک ہے اور ساری زندگی کا انصار من پر منحصر ہے ۔ یہاں مرشد نے من کے علیحدہ حالات بیان کئے ہیں سب سے اول من کو راجہ کہا جبکہ اسکا اعضائے جسمانی پر قابو اور عبور حاصل ہے ۔ اور وہ ترقی کے اوصاف میں جدوجہد کرتا ہے پھر مرشد کی رہنمائی سے صابر ہو جاتا ہے اسکے بعد دنیا کو چھوڑ کر طارق الدنیا اور الہٰی پریمی اور عاشق ہو جاتا ہے (3) بہت کم انسان ہیں ایسے جنہوں نے مرید مرشد ہوکر اپنے من پر ضبط حاصل کر لی ہوا اور کلام واعظ ونصیت مرشد دل میں بسائی ہوا۔ اے نانک۔ جنہون نے دل میں بسائیا انہیں خدا سارے عالم میں بستے کا دیدار ہوتا ہے اور کلام دواعظ مرشد سے اس زندگی کو کامیاب بناتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੧॥
نیَنیِ د٘رِسٹِ نہیِ تنُ ہیِنا جرِ جیِتِیا سِرِ کالو ॥੧॥
روُپُ رنّگُ رہسُ نہیِ ساچا کِءُ چھوڈےَ جم جالو ॥੧॥
پ٘رانھیِ ہرِ جپِ جنمُ گئِئو ॥
ساچ سبد بِنُ کبہُ ن چھوُٹسِ بِرتھا جنمُ بھئِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
تن مہِ کامُ ک٘رودھُ ہءُ ممتا کٹھِن پیِر اتِ بھاریِ ॥
گُرمُکھِ رام جپہُ رسُ رسنا اِن بِدھِ ترُ توُ تاریِ ॥੨॥
بہرے کرن اکلِ بھئیِ ہوچھیِ سبد سہجُ نہیِ بوُجھِیا ॥
جنمُ پدارتھُ منمُکھِ ہارِیا بِنُ گُر انّدھُ ن سوُجھِیا ॥੩॥
رہےَ اُداسُ آس نِراسا سہج دھِیانِ بیَراگیِ ॥
پ٘رنھۄتِ نانک گُرمُکھِ چھوُٹسِ رام نامِ لِۄ لاگیِ ॥੪॥੨॥੩॥
لفظی معنی:
نینی درسٹ نہیں۔ آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتا۔ تن بینا۔ جسم کمزور ہوگیا۔ جر جیتیا۔ بڑھاپے نے فتح کر لیا۔ سبر کالو۔ موت سر پر ہے ۔ روپ ۔ شکل و صورت ۔ رنگ پریم۔ رہس۔ لطف۔ ساچا۔ حقیقتاً ۔ جم جالو۔ موت کا پھندہ (1) پرانی۔ اے انسان ۔ ہر جپ۔ یاد خدا کو کر ۔ جنم گیؤ ۔ زندگی گذر رہی ہے ۔ ساچ سبد ۔ سچے کلام ۔ چھوٹس۔ نجات ھاصل نہ ہوگی ۔ رہاؤ۔ کام کرؤدھ ہؤ۔ ممتا۔ شہوت۔ غصہ ۔ خودی ۔ میری تیری۔ کٹھن پیر۔ بھاری عذاب۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ رس رسنا۔ زبان سے مزے سے ۔ تاری کامیابی (2) بہرے کان۔ کانوں سے سنائی نہیں دیتا۔ عقل ۔ سوچ سمجھ ۔ ہوچھی ۔ کمزور۔ سبد سہج۔ واعظ سکون ۔ جنم پدارتھ ۔ انسانی زندگی کی نعمت۔ منمکھ ۔ مرید من۔ خود پسندی ۔ ہاریا۔ کھودیا۔ اندھ۔ اندھا۔ سوجھیا۔ سمجھیا (3) اداس ۔ غمگین ۔ بے چین ۔ نراسا۔ بے اُمید۔ آس نراسا۔ اُمیدوں سے بے امید۔ سہج دھیان بیراگی ۔ پر سکون توجہی طارق الدنیا۔ پر نوت ۔ عرض گذارتا ہے ۔ گور مکھ چھوٹس۔ مرشد کے وسیلے سے نجات پاتا ۔ رام نام لو۔ خدا کے نام (ست) سچ حق و حقیقت کی محبت سے ۔
ترجمہ:
اے انسان خدا کو یاد کر زندگی گذر رہی ہے عمر ختم ہو رہی ہے ۔ سچے کلام سبق وواعظ کے بغیر نجات حاصل نہ ہوگی ۔ زندگی بیکار بیفائدہ چلی جائیگی ۔ رہاؤ۔ آنکھوں کی بیانئی ختم ہے جسم دبلا اور کمزور ہوگیا بڑھاپے اپنے جوبن پرہے موت سر پر کھڑی ہے نہ شکل نورانی ہے نہ پیار اور نہ الہٰی لطف و مزہ تو موت کے پھندے سے نجات کیسے ہوگی ۔ (1) جسم میں اے انسان شہوت غصہ خودی ملکیتی خواہش ان سب کا بھاری درد ہے ۔ مرید مرشد ہوکرخدا کو یاد کرؤ ۔ زبان سے اس طرح سے کامیابی نصیب ہوگی (2) کانوں سے سنائی نہیں دیتا بہرہ ہے عقل لطیف ہے روحانی سکون کی سمجھ نہیں۔ مرید من اس انسانی پیش بہا قیمتی زندگی کی بغیر مشد عقل کے اندھے کو سمجھ نہیں آئی (3) جو دنیاوی جھملیوسے اس دنیا میں رہنے کے باوجود طارق ہے امیدوں سے ناامید روحانی سکون میں توجہی رکھتا ہے ۔ نانک عرض گذارتا ہے ۔ مرید مرشد ہوکر الہٰی نام سچ حق و حقیقت دست میں پریم پیار اور یاد وریاض سے نجات پاتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੧॥
بھوُنّڈیِ چال چرنھ کر کھِسرے تُچا دیہ کُملانیِ ॥
نیت٘ریِ دھُنّدھِ کرن بھۓ بہرے منمُکھِ نامُ ن جانیِ ॥੧॥
انّدھُلے کِیا پائِیا جگِ آءِ ॥
رامُ رِدےَ نہیِ گُر کیِ سیۄا چالے موُلُ گۄاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِہۄا رنّگِ نہیِ ہرِ راتیِ جب بولےَ تب پھیِکے ॥
سنّت جنا کیِ نِنّدا ۄِیاپسِ پسوُ بھۓ کدے ہوہِ ن نیِکے ॥੨॥
انّم٘رِت کا رسُ ۄِرلیِ پائِیا ستِگُر میلِ مِلاۓ ॥
جب لگُ سبد بھیدُ نہیِ آئِیا تب لگُ کالُ سنّتاۓ ॥੩॥
ان کو درُ گھرُ کبہوُ ن جانسِ ایکو درُ سچِیارا ॥
گُر پرسادِ پرم پدُ پائِیا نانکُ کہےَ ۄِچارا ॥੪॥੩॥੪॥
لفظی معنی:
بھونڈی چال۔ بھدا چلنا ۔ چرن کر ۔ ہاتھ پاؤں کھسرے ۔ ڈھیلے ڈھالے ۔ تپادیہہ۔ چمڑی اور جسم۔ ملانی ۔ ڈھیلی ۔ بھیئے بہرے ۔ کان بہرے ہوگئے سننے سے رہ گئے (1) اندھے ۔ عقل کے اندھے ۔ کیا پائیا۔ کیا حاصل کیا۔ ردے ۔ دل میں۔ سیوا۔ خدمت۔ مول۔ اصل۔ حقیقت۔ بنیاد ۔ سرمایہ ۔ڑہاؤ۔ چہوارنگ نہیں راتی ۔ زبان میں الہیی محبت نہیں۔ پھیکے ۔ بد کلام۔ نندا۔ بد گوئی ۔ بیاپس ۔ مشغول ۔ نیکو ۔ نیک اچھے (2) انمرت کارس۔ آب حیات ۔ روحانی و اخلاقی زندگی کا مزہ ۔ سبدے بھید۔ کلام کا راز۔ کال سنتائے ۔ روحانی موت۔ ایذا پہنچاتی ہے (3) ان۔ دوسرا۔ سچیارا۔ صدیوی سچا۔ پرم پد۔ بلند رتبہ ۔
ترجمہ:
اے انسان عقل کے اندھے اس دنیا میں جنم لیکر کیا کمائیا ہے نہ دل میں خدا بسائیا ہے نہ مرشد کی خدمت بلکہ اپنی حقیقتواصلیت و بنیاد اور مقصد منزل گنوا کر چلا گیا ۔ رہاؤ۔ چال بھدی ہو گئی پاؤں اور ہاتھ ڈھیلے پڑ گئے چمڑی ڈھیلی اور کملا گئی ۔ آنکھیں دھندرالی ہو گئیں۔ کان بہرے ہوگئے سننے سے رہ گئے ۔ خودی پسند من کے مرید نے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت نہیں سمجھانہ پہچان کی (1) زبان مییں الہٰی پریم پیار نہیں جب بولتا ہے تو بد کلامی کرتا ہے ۔ عاشقان الہٰی خدا کے محبوبوں کی بد گوئی کرتا ہے ۔ حیوانوں کے سے کام کرتا ہے کبھی اچھے نہ ہونگے (2) روحانی و اخلاقی زندگی جو آب حیات ہے جسکا ملاپ سچے مرشد سے ہوتا ہے وہی کوئی ہی اسکا لطف اٹھاتا ہے جنکی کلام کا راز اصلیت و حقیقت معلوم نہ ہواس وقت تک روھانی و اخلاقی موت عذاب و ایزا پہنچاتی ہے (3) جو صدیوی سچے خدا کے علاوہ کسی دوسرے گھر در کی جستجو نہیں کرتا رحمت مرشد سے اسے بلند رتبے میسئر ہوتے ہیں۔ نانک اپنے خیال کا اظہار کرتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੧॥
سگلیِ ریَنھِ سوۄت گلِ پھاہیِ دِنسُ جنّجالِ گۄائِیا ॥
کھِنُ پلُ گھڑیِ نہیِ پ٘ربھُ جانِیا جِنِ اِہُ جگتُ اُپائِیا ॥੧॥
من رے کِءُ چھُٹسِ دُکھُ بھاریِ ॥
کِیا لے آۄسِ کِیا لے جاۄسِ رام جپہُ گُنھکاریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اوُݩدھءُ کۄلُ منمُکھ متِ ہوچھیِ منِ انّدھےَ سِرِ دھنّدھا ॥
کالُ بِکالُ سدا سِرِ تیرےَ بِنُ ناۄےَ گلِ پھنّدھا ॥੨॥
ڈگریِ چال نیت٘ر پھُنِ انّدھُلے سبد سُرتِ نہیِ بھائیِ ॥
ساست٘ر بید ت٘رےَ گُنھ ہےَ مائِیا انّدھُلءُ دھنّدھُ کمائیِ ॥੩॥
کھوئِئو موُلُ لابھُ کہ پاۄسِ دُرمتِ گِیان ۄِہوُنھے ॥
سبدُ بیِچارِ رام رسُ چاکھِیا نانک ساچِ پتیِنھے ॥੪॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
سگلی رین۔ ساری رات۔ مراد ساری عمر۔ سوقت ۔ سونےمراد غفلت۔ پھاہی ۔ پھندہ۔نجنال۔ تگ و دؤ۔ گوائیا۔ ضائع کیا۔ کھن۔ پل گھڑی۔تھوڑے سے وقفے کے لئے بھی ۔ جانیا۔ سمجھیا۔ جگت ۔پائیا۔ عالم پیدا کیا (1) چھوٹس ۔ آزاد ہو گیا۔ نجات ملیگی ۔ گنکاری ۔ اوصاف ۔ دہندہ ۔رہاؤ۔ اوند ھوکنول۔ الٹ ذہن یا ہٹھے دماغ و خیالات ۔ معت ہو چھی ۔ کم عقل ۔ اندھے ۔ بے سمجھ ۔ دھندا۔ جنجال۔ مخمسہ ۔ کال بکال۔ موت و پیدائش ۔ بن ناوے ۔ سچ و حقیقت ۔ باست کے بغیر۔ پھندہ۔ پھانسی کارسا۔ (2) ڈگری چال ۔ ڈگمگاتے قدم۔ نیتر پھن ادھے ۔ آنکھوں سے بھی اندھا۔ سبد سرت۔ کلام کی سمجھ ۔ ساستر بید ہے تریگنی مائیا۔ ویدوں شاشتروں تینوں اوصاف ولای دنیاوی دولت کا ذکر ہے ۔ اندھلئو۔ اندھے کی ۔ دھند کمائی ۔ دوڑ دہوب کام (3) کھولؤ ۔ مول۔ اصل گنوائیا۔ لابھ ۔ منافع۔ درمت ۔ بدعقلی ۔ گیان دہونے ۔ علم سے خالی ۔ سبد وچار۔ کلام سمجھکر۔ رام رس ۔ الہٰی لطف۔ ساچ پتینے ۔ خدا میں محو ومجذوب ۔
ترجمہ:
اے دل کیسے نجات حاصل ہوگی بھاری عذاب میں گرفتار ہے کیا لیکے آیا تھا کیا لیکر جائیگا خدا کو یاد کر یہی روحانی واخلاقی اوصاف پیدا کریوالا ہے (1) رہاؤ۔ ساری رات سے مراد ساری عمر غفلت مراد کا پرواہی تیرے بدیوں اور برائیوں کی وجہ سے تیرے گلے پھندہ پڑیگا۔ سارا دن دنیایو دولت کی خاطر دوڑ دہوپ میں گذارتا ہے ۔ تھوڑے سے وقفے کے لئے بھی خدا کی یاد وریآض نہیں کی جسنے یہ تمام عالم پیدا کیا ہے (1) اے انسان مرید من ہونے کی وجہ سے تیرا دل و دماغ بیرخ الٹ خیال والا ہو گیا ہے تو کم عقل ہے اندھے من کی وجہ سے اور نا سمجھ من کی رہنمائی کی وجہ سے تیرے ذمہ دنیاوی دولت کا پھندہ گلے میں ڈالا ہوا ہے (2) ڈگمگاتے قدم برائیوں سے مخمور نقطہ نگاہ نظریہ کلام سبق و واعظ کیط رف دھیان نہیں لگنے دیتا ویدوں شاشتروں میں بھی تینوں اوصاف والی دنیاوی دولت کا ہی ذکر زکار ہے جسے تو پڑتھا ہے اس لئے اندھیرے نا سمجھی میں اندھے نا سمجھ کام کر رہا ہے (3) بد عقل علم سے نا واقف نفع تو کجا اصل بھی گنوارہا ہے ۔ اے نانک۔ جنہوں نے کلام سبق و واعظ کو سمجھا اسکا لطف اُٹھائیا وہ سچے صدیوی خدا میں محو ومجذوب ہوگئے ۔
بھیَرءُ مہلا ੧॥
گُر کےَ سنّگِ رہےَ دِنُ راتیِ رام رسنِ رنّگِ راتا ॥
اۄرُ ن جانھسِ سبدُ پچھانھسِ انّترِ جانھِ پچھاتا ॥੧॥
سو جنُ ایَسا مےَ منِ بھاۄےَ ॥
آپُ مارِ اپرنّپرِ راتا گُر کیِ کار کماۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
انّترِ باہرِ پُرکھُ نِرنّجنُ آدِ پُرکھُ آدیسو ॥
گھٹ گھٹ انّترِ سرب نِرنّترِ رۄِ رہِیا سچُ ۄیسو ॥੨॥
ساچِ رتے سچُ انّم٘رِتُ جِہۄا مِتھِیا میَلُ ن رائیِ ॥
نِرمل نامُ انّم٘رِت رسُ چاکھِیا سبدِ رتے پتِ پائیِ ॥੩॥
گُنھیِ گُنھیِ مِلِ لاہا پاۄسِ گُرمُکھِ نامِ ۄڈائیِ ॥
سگلے دوُکھ مِٹہِ گُر سیۄا نانک نامُ سکھائیِ ॥੪॥੫॥੬॥
لفظی معنی:
سنگ۔ ساتھ ۔ رام رسن ۔ زبان پر ہونام خدا کا ۔ رنگ ۔ پریم پیار۔ راتا۔ محو ومجذوب۔ اور ۔ اور ۔ نہ جانس۔ نہیں سمجھتا۔ انتر جان۔ دل میں سمجھ ۔ بچھاتا ۔ پہچانتا ہے (1) سجون ۔ ایسا خدمتگار ۔ من بھاوے ۔ دل کا پیار۔ آپ مار۔ خودی مٹاکر۔ اپرنپر۔ لامحدود و سیع انتا وسیع کہ کنارہ نہیں۔ گر کی کار۔ سبق مرشد ۔رہاؤ۔ پرکھ نرجن۔ بیداغ ہستی ۔ آوپرکھ ۔ وجود عالم سے پہلے کی ہستی ۔ اویسو ۔ سر جھکانا ۔ سجدہ کرنا۔ غمسکار ۔ سرب نرنتر۔ سب میں لگاتار۔ سچ ویسو۔ صدیوی رہنے والی شکل و صورت (2) سچ رتے ۔ حقیقت میں محو ہونے سے ۔ سچ انمرت جہوا۔ زبان سچی ۔ اور آب حیات ہو جاتی ہے ۔ متھیا ۔ جھوٹ۔ میل ۔ ناپاکیزگی ۔ رائی ۔ ذرا سی ۔ نرمل نام۔ پاک نام۔ سچ و حقیقت ۔ انمرت رس۔ آب حیات کا لطف ۔ پت ۔ عزت (3) گنی گئی مل لاہا باوس۔ با اوصاف کا بااوصاف کے ملاپ سے ۔ لاہا۔ پاوس۔ منافع۔ مٹیہہ۔ مٹ جاتے ہیں۔ سکھائی ۔ ساتھی ۔
ترجمہ:
میرے دل کو ایسا خدائی خدمتگار پیارا لگتا ہے جو کود مٹا کر اس خدا میں محو ومجذوب رہتاہے اور مرشد کے بتائے ہوئے راہ پر چلتا ہے۔ رہاؤ۔ جو روز و شب مرشد کی صحبت و قربت میں رہتا ہے ۔ خدا کو اپنی زبان پر بساتا ہے اور اسکے پریم پیار میں محو رہتا ہے ۔ دوسرے کسی سے واسطہ نہیں رکھتا خدا کو دل میں بستا سمجھ کر اپنے آپ کی پہچان کرتا ہے (1) ہر جگہ بستا ہے خدا جو سارے عالم کی بنیاد اور روز اول سے ہے کو سر جھکاتا ہوں بطور اداب سجدہ و غمسکار کرتا ہوں۔ وہ ہر دل میں ہر جگہ لگاتار بستا ے صدیوی طور پر حقیقت اور سچ کی شکل و صورت میں (2) خدا سچ و حقیقت میں محو ومجذوب ہونے سے زبان پر آب حیات جس سے زندگی روحانی اور اخلاقی طور پر پاک ہو جاتی ہے ٹپکتا ہے جھوٹ اور ناپاکیزگی بالکل نہیں رہتی ۔پاک و پائس نام کا لطف اٹھاتے ہیں۔ حمدوثناہ میں محو ومجذوب رہتے ہیں اور عزت پاتے ہیں (3) با اوصاف سے بااوصاف ملکر الہٰی نام سچ وحقیقت کا منافع کماتے ہیں اور عزت پاتے ہیں اور مرشد کے بتائے ہوئے راہ پر چلتے ہیں اور خدمت مرشد سے سارے عذاب مٹ جاتے ہیں۔ اے نانک۔ الہٰی نام سچ حق وحقیقت اسکا ساتھی ہو جاتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੧॥
ہِردےَ نامُ سرب دھنُ دھارنھُ گُر پرسادیِ پائیِئےَ ॥
امر پدارتھ تے کِرتارتھ سہج دھِیانِ لِۄ لائیِئےَ ॥੧॥
من رے رام بھگتِ چِتُ لائیِئےَ ॥
گُرمُکھِ رام نامُ جپِ ہِردےَ سہج سیتیِ گھرِ جائیِئےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بھرمُ بھیدُ بھءُ کبہُ ن چھوُٹسِ آۄت جات ن جانیِ ॥
بِنُ ہرِ نام کو مُکتِ ن پاۄسِ ڈوُبِ مُۓ بِنُ پانیِ ॥੨॥
دھنّدھا کرت سگلیِ پتِ کھوۄسِ بھرمُ ن مِٹسِ گۄارا ॥
بِنُ گُر سبد مُکتِ نہیِ کب ہیِ انّدھُلے دھنّدھُ پسارا ॥੩॥
اکُل نِرنّجن سِءُ منُ مانِیا من ہیِ تے منُ موُیا ॥
انّترِ باہرِ ایکو جانِیا نانک اۄرُ ن دوُیا ॥੪॥੬॥੭॥
لفظی معنی:
ہروے نام۔ دل میں ہونام سچ حق وحقیقت مراد ست۔ سرب دھن۔ یہ ہر طرح کی دولت ہے ۔ دھارن ۔ اسرا۔ سہارا۔ گر پرسادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ امر پدارتھ ۔ جاویداں نعمت۔ کرتارتھ ۔ کامیاب۔ سہج دھیان۔ روحانی سکون میں توجہی ۔ لو ۔ لگن ۔ پیار (1) رام بھگت ۔ الہٰی پیار چت دل ۔ من جوڑو۔ لگاؤ۔ گور مکھ ۔ مرید مرشد ہوکر۔ رام نام۔ جپ ہروے ۔ الہٰی نام۔ سچ و حق ۔ ست دلمیں بساؤ۔ سہج سیتی ۔ روحانی و زہنی سکون میں مراد شانت چت۔ گھر جاییئے ۔ اصل منزل ۔ الہٰی حضوری یا یکسوئی واصل بحق۔ رہاؤ۔ بھرم۔ بھید۔ بھؤ۔ وہم و گمان بھٹکن۔ راز اور خوف۔ آوت جات ۔ موت و پیدائش۔ جانی سمجھیا۔ مکت۔ نجات ۔ آزادی ۔ (2) دھندا کرت۔ دنیاوی کرتے ہوئے ۔ سگگلی ۔ ساری ۔ پت۔ عزت۔ کھووس ۔ گنواتا ہے ۔ بھرم بھٹکن۔ وہم و گمان ۔ گوارا۔ جاہل۔ گر سبد۔ کلام مرشد۔ واعظ ۔ سبق ۔ کہی ۔ کبھی ۔ اندھے دھند پسارا۔ اندھے یہ ہوش و ہواس کا پھیلاؤ ہے (3) اکل۔ جسکا کوئی خاندان یا قبیلہ نہیں۔ نرنجن۔ بیداغ ۔ من۔ مانیا۔ تسلیم کیا۔ من ہی تے من موآ۔ من کی امداد سے ہی دل کی برائیاں دور ہوتئیں ۔ دوآ ۔ دوسرا۔
ترجمہ:
اے دل خدا کی بھگتی میں دل لگانا چاہیے ۔ مرشد کے بتائے ہوئے راہ پر چل کر خدا کا نام ست سچ حق و حقیقت دل میں بسانی چاہیے ۔ تاکہ انسانی زندگی کی منزل مقصود الہٰی حضوری یکسوئی واصل بحق حاصل ہو ۔ رہاؤ۔ دل میں الہٰی نام ۔ Page no 187 is missing
بھیَرءُ مہلا ੧॥
جگن ہوم پُنّن تپ پوُجا دیہ دُکھیِ نِت دوُکھ سہےَ ॥
رام نام بِنُ مُکتِ ن پاۄسِ مُکتِ نامِ گُرمُکھِ لہےَ ॥੧॥
رام نام بِنُ بِرتھے جگِ جنما ॥
بِکھُ کھاۄےَ بِکھُ بولیِ بولےَ بِنُ ناۄےَ نِہپھلُ مرِ بھ٘رمنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
پُستک پاٹھ بِیاکرنھ ۄکھانھےَ سنّدھِیا کرم تِکال کرےَ ॥
بِنُ گُر سبد مُکتِ کہا پ٘رانھیِ رام نام بِنُ اُرجھِ مرےَ ॥੨॥
ڈنّڈ کمنّڈل سِکھا سوُتُ دھوتیِ تیِرتھِ گۄنُ اتِ بھ٘رمنُ کرےَ ॥
رام نام بِنُ ساںتِ ن آۄےَ جپِ ہرِ ہرِ نامُ سُ پارِ پرےَ ॥੩॥
جٹا مُکٹُ تنِ بھسم لگائیِ بست٘ر چھوڈِ تنِ نگنُ بھئِیا ॥
رام نام بِنُ ت٘رِپتِ ن آۄےَ کِرت کےَ باںدھے بھیکھُ بھئِیا ॥੪॥
جیتے جیِء جنّت جلِ تھلِ مہیِئلِ جت٘ر کت٘ر توُ سرب جیِیا ॥
گُر پرسادِ راکھِ لے جن کءُ ہرِ رسُ نانک جھولِ پیِیا ॥੫॥੭॥੮॥
لفظی معنی:
جگن ہوم۔ یگیہ اور ہون۔ پن۔ ثواب ۔ تپ ۔ تپسیا ۔ ریاضت۔ پوجا۔ پرستش۔ دیہہ ۔ جسم۔ نت۔ ہر روز۔ دوکھ سہے ۔ عذاب ۔ برداشت کرے ۔ کت۔ نجات ۔ آزادی ۔ نام گور مکھ لیے ۔ سچ وحقیقت اپنا کر مرید مرشد ہوکر ملتی ہے ۔ (1) برتھے ۔ بیکار۔ جگت۔ عالم ۔ دنیا۔ دکھ ۔ زیر۔ دکھ بولی ۔ دکھ لوہا بولے ۔ زبان سے زیر آلودہ الفاظ بولتا ہے ۔ نہحفل ۔ بیفائدہ ۔ بھرمنا۔ بھٹکنا ۔ رہاؤ۔ پستک ۔ کتاب۔ پاٹھ ۔ سبق ۔ پڑھنا۔ بیاکرن۔ گرائمر۔ وکھانے ۔ بیان کرتا ہے ۔ سندھیا۔ بوقت شام آرتی یا ارداس۔ تکال تینوں وقت ۔ صبح ، دوپہر، شام۔ ارجھ ۔ الجھاؤ۔ مخمسہ (2) ڈنڈ ۔ ڈنڈا ۔ کمنڈل ۔ کھپر۔ چپی ۔ سکھا۔ بودی ۔ سوت۔ جتیو ۔ تیرھ گون ۔ زیارت کرنا۔ بھرمن۔ سفر (3) جٹا مکٹ ۔ جٹا کا جوڑا۔ تن ۔ جسم۔ بھسم۔ راکھ ۔ وستر۔ کپڑے ۔ لگن ۔ ننگا۔ ترپت۔ تسلی ۔ کرت۔ اعمال۔ باندھے ۔ گرفتار ۔ بھیکھ ۔ پہراوا (4) جیئہ جنت۔ جاندار۔ جل تھل مہیئل ۔پانی زمین اور خلایا آسمان جتر کتر۔ جہاں کہیں۔ سرب جیا۔ سارے جانداروں میں۔ راکھ ۔ بچاؤ۔ ہر رس۔ الہٰی لطف ۔ جھول ۔ ہلا ہلا کر۔
ترجمہ:
الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کے بغیر انسانی زندگی اور دنیا میں پیدا ہونا بیفائدہ اور بیکار ہے ۔ جو بدیوں برائیوں کی زہر کا لطف لیتا ہے بد زبانی کرتا ہے الہٰی نام سچ وحقیقت نہیں فضول بیکار بیفائدہ بھٹکتا رہتا ہے ۔ رہاؤ۔ یگیہ ہون ۔ ثواب ۔ تپسیا ۔ ریاض و عبادت جسم سے عذاب رداشت کرتا ہے اور عذاب میں رہتا ہے ۔ جبکہ الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت اپنائےبغیر نجات چھٹکارہ اور آزادی نصیب نہیں ہوتی جو مرید مرشد ہوکر الہٰی نام اپنانے سے ملتی ہے (1) کتابوں کے پڑھنے اور گرائمر وغیرہ کے مطالعہ سے بیان کرنے سے شام کو سندھیا کرنے اور تینوں وقت آرتی کرنے سے بغیر کلما واعظ پندو نصائج مرشد یا سبق مرشد اے انسان نجات یا آزادی نہیں لتی ۔ الہٰی نام سچ حق وحقیقت اپنائے بغیر بدیوں میں محبوس ہوکر روحانی واخلاقی موت مرتا ہے (2) ڈنڈا گھپریا جسی اور کمنڈل ہاتھ میں رکھتا ہے بودی رکھتا ہے جتیو اور دہوتی پہنتا ہے زیارت گاہوں زیارت کرتا ہے زمینی سفر کرتا ہے مگر الہٰی نام سنت کے بغیر سکون اور تسلی نہیں ہوتی ۔ جو الہٰی نام ست پر عمل کرتا ہے دل میں بساتا ہے منزل پاتا ہے (3) جٹاؤں کا جوڑا بنا لیا جسم پر راکھ یا بھسم لگالی اور کپڑے اتار کر ننگا ہوگیا ۔ مگر الہٰی نام کے بغیر دلی تسکین حاصل نہیں ہوتی ۔ پہراوا محض دکھاوا ہے (4) اے خدا زمین سمندر اور خلاجہاں کہیں جاندار ہیں خدا سب میں بستا ہے ۔ اے نانک۔ رحمت مرشد سے جسکا محافظ خدا ہو جاتا ہے وہ الہٰی نام کا لطف مزے سے لیتا ہے ۔
راگُ بھیَرءُ مہلا ੩ چئُپدے گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جاتِ کا گربُ ن کریِئہُ کوئیِ ॥
ب٘رہمُ بِنّدے سو ب٘راہمنھُ ہوئیِ ॥੧॥
جاتِ کا گربُ ن کرِ موُرکھ گۄارا ॥
اِسُ گرب تے چلہِ بہُتُ ۄِکارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
چارے ۄرن آکھےَ سبھُ کوئیِ ॥
ب٘رہمُ بِنّد تے سبھ اوپتِ ہوئیِ ॥੨॥
ماٹیِ ایک سگل سنّسارا ॥
بہُ بِدھِ بھاںڈے گھڑےَ کُم٘ہ٘ہارا ॥੩॥
پنّچ تتُ مِلِ دیہیِ کا آکارا ॥
گھٹِ ۄدھِ کو کرےَ بیِچارا ॥੪॥
کہتُ نانک اِہُ جیِءُ کرم بنّدھُ ہوئیِ ॥
بِنُ ستِگُر بھیٹے مُکتِ ن ہوئیِ ॥੫॥੧॥
لفظی معنی:
گربھ ۔ غرور ۔ تکبر۔ برہم۔ خدا ۔ اللہ ۔ بندے ۔ سمجھے (1) وکارا۔ بدائیاں۔ رہاؤ۔ ورن ۔ فرقے ۔ بند ۔ نطفہ ۔ تحم۔ مراد الہٰی جوت نور روپ حقیقت سے ۔ اوپت۔ پیدائش (2) سگل سنارا۔ ۔ سارا عالم۔ بہو بدھ ۔ بہت سے طریقوں سے (3) پنچ تت ۔ پانچ بنیادی مادے ۔ آگ ۔ پانی ہوا۔ مٹی ۔ آکاس۔ آکار۔ شکل ۔ گھٹ دودھ ۔ کم و بیش۔ کرم بندھ ۔ اعمال کا باندھا ہوا۔ بیٹے ۔ ملاپ ۔
ترجمہ:
اے جاہل انسان ذات کا غرور نہ کر اس غرور سے بہت سے برائیاں پیدا ہوتی ہیں ۔ رہاؤ ۔ ذات کا کسی کو غرور نہیں کرنا چاہیے ۔ سارا عالم الہٰی تخم یا لطقے اور نور سے ظہور پذیر ہوا ہے ۔ جس نے خدا کو پہچانا سمجھا وہی برہمن ہے (1) ہر ایک کہتا ہے کہ چار ذاتیں اور فرقے ہیں مگر یہ ساری پیدائش الہٰی تخم لطعے یا بیج یا نور سے ہوئی ہے (2) جس طرح سے مٹی ایک ہے گھمار اس سے علیحدہ علیحدہ قسموں کی برتن بنا دیتا ہے ۔ مراد سارے عالم کو بیج ایک ہے (3) پانچ بنیادی مادیات کے ملاپ سے یہ وجود ظہور پذیر ہوا ہے کوئی ان بنیادی مادوں کی کمی بیشی کا ذکر نہیں کرسکتا (4) اے نانک۔ ہر انسان اپنے اعمال میں بندھا ہوا آبندش یا گرفت مین ہے بغیر سچے مرشد کے ملاپ کے اپنے اعمال کے تاچرات سے نجات حاصل نہیں ہو سکتی۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
جوگیِ گ٘رِہیِ پنّڈِت بھیکھدھاریِ ॥
اے سوُتے اپنھےَ اہنّکاریِ ॥੧॥
مائِیا مدِ ماتا رہِیا سوءِ ॥
جاگتُ رہےَ ن موُسےَ کوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سو جاگےَ جِسُ ستِگُرُ مِلےَ ॥
پنّچ دوُت اوہُ ۄسگتِ کرےَ ॥੨॥
سو جاگےَ جو تتُ بیِچارےَ ॥
آپِ مرےَ اۄرا نہ مارےَ ॥੩॥
سو جاگےَ جو ایکو جانھےَ ॥
پرکِرتِ چھوڈےَ تتُ پچھانھےَ ॥੪॥
چہُ ۄرنا ۄِچِ جاگےَ کوءِ ॥
جمےَ کالےَ تے چھوُٹےَ سوءِ ॥੫॥
کہت نانک جنُ جاگےَ سوءِ ॥
گِیان انّجنُ جا کیِ نیت٘ریِ ہوءِ ॥੬॥੨॥
لفظی معنی؛
گرہی ۔ گرہستھی ۔ خانہ داری ۔ جوگی ۔ روھانیت کے علمبردار۔ پنڈت روحانی عالم فاضل۔ بھیکمداری ۔ دورنشانہ پہراوا کرنیوالے ۔ سوتے ۔ سوئے ہوئے غفلت کی نیند میں ۔ اہنکاری ۔ غرور اور تکبر میں (1) مائیا مدھ ماتا۔ دنیاوی دولت کے نشے میں مخمور۔ موسے ۔ دہوکا ۔ ٹھگی ۔ رہاؤ ۔ سوجاگے ۔ بیدار ۔ ہوشیار وہ ہے ۔ تت وچارے ۔ حقیقت و اصلیت سمجھے ۔ آپ مرئے ۔ خودی مٹآئے ۔ اور ۔ دوسروں (3) پنچ وقت وسگت کرے ۔ پونچوں اخلاق دشمنوں پر ضبط حاصل کرے ۔ (2) ایکو جانے ۔ واحد خدا کو سمجھے ۔ پر کرت۔ دوسروں کی غلامی دوسروں کی خدمت (4) جمے کال۔ روحانی موت (5) گیان انجن۔ علم کا سرمہ ۔ نیتری ۔ انکھوں میں۔
ترجمہ:
انسان دنیاوی دولت کے نشے میں مد ہوش غفلت کرتا ہے جو بیدار ہے ہوشیار ہے کوئی دہوکا نہیں کر سکتا لوٹ نہیں سکتا ۔ رہاؤ۔ جوگی ۔ خانہ داری ۔ گھر باری ۔ روحانی عالم پنڈت اور فقیرانہ ، درویشانہ پہراوے والے اپنے غرور تکبر کی غفلت میں ہیں (1) بیدار و ہوشیار وہی ہیں جنکا ملاپ سچے مرشد سے ہے ۔ انہوں نے پانچوں روحانی واخلاقی دشمنوں کو زیر ضبط کر لیا ہے (2) بیدار و ہوشیار وہی ہے جو حقیقت و اصلیت سمجھتا ہے ۔ کودی مٹائے اور دوسروں کو ضسف نہ پہچائے (3) جارووں فرقوں ذاتوں میں سے کوئی ہی بیدار ہے وہی بیدار و ہوشیار ہے جو غلامی چھوڑ کر سمجھے (4) چاروں فرقوں میں سے وہی بیدار ہے جو روحانی واخلاقی موت سے بچتا ہے (5) اے نانک۔ بیدار و ہوشیار وہی ہے جسے روحانی واخلاقی سمجھ ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
جا کءُ راکھےَ اپنھیِ سرنھائیِ ॥
ساچے لاگےَ ساچا پھلُ پائیِ ॥੧॥
رے جن کےَ سِءُ کرہُ پُکارا ॥
ہُکمے ہویا ہُکمے ۄرتارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ایہُ آکارُ تیرا ہےَ دھارا ॥
کھِن مہِ بِنسےَ کرت ن لاگےَ بارا ॥੨॥
کرِ پ٘رسادُ اِکُ کھیلُ دِکھائِیا ॥
گُر کِرپا تے پرم پدُ پائِیا ॥੩॥
کہت نانکُ مارِ جیِۄالے سوءِ ॥
ایَسا بوُجھہُ بھرمِ ن بھوُلہُ کوءِ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
ساچے لاگے ۔خدا میں ایمان لانے سے ۔ ساچا۔ صدیوی سچا۔ پھل نیتجہ ۔ سرنای ۔پناہگیری (1) کے سیو۔ کس سے ۔ پکارا۔ التجا۔ آہ وزاری۔ حکمے ہوا۔ خدا کے فرمان سے ہوتا ہے حکمے ورتار۔ اسکے فرمان سے ہی کاروبار چلتا ہے ۔ رہاؤ ۔ کر پرساد ۔ اپنی مہربانی سے ۔ رحمت سے ۔ پرم پد۔ بلندر روحانی و اخلاقی رتبہ (3) آکار۔ پھیلاؤ۔ قائنات ۔ دھارا۔ ٹھہرائیا ہوا۔ ونسے مٹے ۔ بارا۔ دیر۔ (3) ۔ توجہو۔ سمجھو۔ بھرم۔ بھٹکن۔ بھولہو۔ گمراہ۔
ترجمہ:
اے انسان کس سے فریاد کڑو گے ۔ کیونکہ دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے الہٰی فرمان سے ہو رہا ہے ۔ رہاؤ۔ جسے خدا اپنا پناہگیر بناتا ہے وہ خدا سے رشتہ پیدا کرکے وہ حقیقی نتیجہ پاتا ہے ۔ اے خدا یہ قائنات تیری پیدا کی ہوئی ہے اور تیرے سہارے ہے ۔ جو آنکھ جھپکنے کے عرصے مین ختم ہونے متنے میں دیر نہیں لگتی (2) خدا نے اپنی رحمت سے ایک کھیل دکھائیا ہے ۔ رحمت مرشد سے انسان بلند ترین رتبہ پاتا ہے (3) اے نانک۔ پیدا بھی وہی خدا کرتا ہے اور مٹاتا بھی وہی ہے ۔ ایسا سمجھو کوئی بھٹکن میں گمراہ نہ ہو۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
مےَ کامنھِ میرا کنّتُ کرتارُ ॥
جیہا کراۓ تیہا کریِ سیِگارُ ॥੧॥
جاں تِسُ بھاۄےَ تاں کرے بھوگُ ॥
تنُ منُ ساچے ساہِب جوگُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اُستتِ نِنّدا کرے کِیا کوئیِ ॥
جاں آپے ۄرتےَ ایکو سوئیِ ॥੨॥
گُر پرسادیِ پِرم کسائیِ ॥
مِلئُگیِ دئِیال پنّچ سبد ۄجائیِ ॥੩॥
بھنتِ نانکُ کرے کِیا کوءِ ॥
جِس نو آپِ مِلاۄےَ سوءِ ॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
کامن۔ عورت ۔ کنت۔ خاوند۔ کرتار۔ کرنیوالا خدا۔ جیہا کرائے ۔ جیسا کراتا ہے ۔ تیہا۔ ویسا۔ کری ۔ سیگار۔ زندگی کی خوبصورت بناتی ہوں (1) بھاوے ۔ چاہتا ہے ۔ بھوگ۔ ملاپ ۔ تن من ۔ دل وجان ۔ ساچے ۔ صاحب جوگ سچے مالک کے لئے ہے ۔ رہاؤ۔ استت ۔ تریف ۔ نندیا۔ بد گوئی ۔ جا آپے ورتے ۔ ایکو سوئی۔ جب سب میں بستا ہے ۔ واحدا خدا (2) پرم کسائی ۔ بھاری کشش۔ پانچ قسم کے ساز بجانے سے ۔ بھنت ۔ کہتا ہے ۔
ترجمہ:
میرا دال و جان سچے مالک کے سپرد ہے ۔ جب چاہتا ہے ساتھ ملاتا ہے میں ایک عورت ہوں اور خدا ہے خاوند میرا۔ میں اپنی زندگی اتنا راہ راست پر ڈالتی ہوں جتنا وہ ڈکواتا ہے ۔ اسکی بدگوئی یا تعریف کوئی کیا کرے جب سبھ میں خدا خود بستا ہے (2) رحمت مرشد سے میرے دل میں اسکی محبت کی کشش پیدا ہوگئی ۔ اب شادیانے پانچ قسم کے سازوں سے ملوں گا (3) نانک کہتا ہے کہ جسے خدا خود ساتھ ملات اہے اسکا کوئی کیا وگاڑ سکتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
سو مُنِ جِ من کیِ دُبِدھا مارے ॥
دُبِدھا مارِ ب٘رہمُ بیِچارے ॥੧॥
اِسُ من کءُ کوئیِ کھوجہُ بھائیِ ॥
منُ کھوجت نامُ نءُ نِدھِ پائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
موُلُ موہُ کرِ کرتےَ جگتُ اُپائِیا ॥
ممتا لاءِ بھرمِ بھد਼لائِیا ॥੨॥
اِسُ من تے سبھ پِنّڈ پرانھا ॥
من کےَ ۄیِچارِ ہُکمُ بُجھِ سمانھا ॥੩॥
کرمُ ہوۄےَ گُرُ کِرپا کرےَ ॥
اِہُ منُ جاگےَ اِسُ من کیِ دُبِدھا مرےَ ॥੪॥
من کا سُبھاءُ سدا بیَراگیِ ॥
سبھ مہِ ۄسےَ اتیِتُ انراگیِ ॥੫॥
کہت نانکُ جو جانھےَ بھیءُ ॥
آدِ پُرکھُ نِرنّجن دیءُ ॥੬॥੫॥
لفظی معنی:
من۔ مونی ۔ کاموشی اختیار کرنیوالے ۔ دبدھا ۔ دوعقلی ۔ دویرے خیالات ۔ برہم و چارے ۔ خدا کو سمجھے پہچانے (1) کھوجہو۔ پڑتال ۔ کرؤ۔ نام نوندھ پائی ۔ سچ وحقیقت حاصل ہو جاتا ہے ۔ جو نو خزانے نہیں ۔ رہاؤ۔ مول۔ بنیاد۔ جگت۔ اپائیا۔ عالم پیدا۔ کیا۔ ممتا۔ خویشتا۔ ملکیت کی خواہش ۔ بھرم۔ بھلائیا۔ بھٹکن میں گمراہ کیا (2) پنڈ ۔ جسم پرنا۔ زندگی ۔ من کے وچار۔ دلی خیالات ۔ حکم بجھ ۔ فرمان ورضا سمجھ کر۔ سمانا۔ یکسو (3) کرم ۔ بخشش ۔ جاگے ۔ بیدار و ہوشیار۔ مرے ختم ہوئے (4) بیراگی ۔ طارق ۔ اتیت ۔ تیاگی ۔ انراگی طارق ۔ بھیوراز اوپرکھ ۔ بنیادی ۔ پہلا آغاز کا انسان۔
ترجمہ:
اے انسانوں اس دل کی کوئی ہی پڑتال کرتا ہے دل کی پڑتال الہٰی نام سچ حق وحقیقت کا پتہ چلتا ہے خود دنیاوی نو خزانے ہیں ۔ ۔ رہاؤ۔ حقیقی طور مون یا خاموشی اختیار کرنیوالا سادہو فقیر وہ ہے جس نے اپنے دل سے دوچتی دوہری سوچ مٹا دی اور دو چتی ختم کرے خدا کا خیال کرے (1) محبت کو عالم کی بنیاد بناکر خدا نے یہ عالم پیدا کیا ہے اور ملکیتی ہوس پیدا کرکے وہم گمان اور بھٹکن میں گمراہ کیا ہے (2) اس من سے جسمانی و زندگانی تعلق واسطہ ہے ۔ من کے صفے سے الہٰی رضا و فرمان کو سمجھ کر ہی خدا میں محو ومجذوب ہونا ہے (3) جب خدا کی کرم و عنایت ہوتی ہے ۔ تب مرشد مہربانی کرتا ہے تب اس دل میں بیداری و ہوشیاری آتی ہے ۔ اور تب اس دل میں بیداری و ہوشیاری آتی ہے ۔ اور تب یہ دوچتی ختم ہوتی ہے (4) من کی عادت بیباتی ہے کیونکہ یہ حقیقتاً خدا کی اولاد ہے ۔ جوسب میں بسنے کے باجود لاتعلق طارق بلامحبت ہے (5) اے نانک۔ بتادے جو شخص اس راز کو سمجھ لیتا ہے وہ بیداغ فرشتہ سرت ہو جاتا ہے بنیادی انسان ہو جاتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
رام نامُ جگت نِستارا ॥
بھۄجلُ پارِ اُتارنھہارا ॥੧॥
گُر پرسادیِ ہرِ نامُ سم٘ہ٘ہالِ ॥
سد ہیِ نِبہےَ تیرےَ نالِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامُ ن چیتہِ منمُکھ گاۄارا ॥
بِنُ ناۄےَ کیَسے پاۄہِ پارا ॥੨॥
آپے داتِ کرے داتارُ ॥
دیۄنھہارے کءُ جیَکارُ ॥੩॥
ندرِ کرے ستِگُروُ مِلاۓ ॥
نانک ہِردےَ نامُ ۄساۓ ॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
جگت۔ عالم دنیا۔ نستارا۔ کامیابی ۔ بھوجل۔ خوفناک سمندر۔ پارا۔ نہارا۔ کامیاب بنانے والا (1) نام سمال۔ نام بسا۔ نہے ۔ ساتھ دے ۔ نال۔ ساتھ ۔ رہاؤ۔ چیتیہہ ۔ یاد کرے ۔ گوارا۔ جاہل ۔ پارا۔ کامیابی (2) ۔ دات ۔ بخشش۔ داتار۔ دینے والا۔ جیکار۔ فتح کا نعرہ ۔ دعا سلام ۔ غمسکار (3) ۔ ندر۔ نطر عنایت و شفقت۔ ہردے ۔ ذہن۔
ترجمہ:
الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کے تاثرات سے قائم دائم اور کامیاب ہے اس سے اس زندگی کے دنیاوی خوفناک سمندر کو پار کرانے کی توفیق ہے (1) اے انسان رحمت مرشد سے الہٰی نام بسا۔ یہ ہمیشہ تیرا ساتھ دیگا ۔ رہاؤ۔ اے مرید من جب تجھے الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت اے جاہل یاد نہیں تو زندگی کے اس خوفناک سمندر کو کیسے عبور کریگا (2) یہ نعمت خدا خود بخشش کرتا ہے ۔ اس نعمت بخشش کرنیوالے کو دعا سلام سجدہ و نمسکار۔ اگر خدا کی نظر عنایت جب ہوتی ہے تو سچے مرشد سے ملاتا ہے ۔ اے نانک ۔ تب الہٰی نام ذہن نشین کراتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
نامے اُدھرے سبھِ جِتنے لوء ॥
گُرمُکھِ جِنا پراپتِ ہوءِ ॥੧॥
ہرِ جیِءُ اپنھیِ ک٘رِپا کرےءِ ॥
گُرمُکھِ نامُ ۄڈِیائیِ دےءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
رام نامِ جِن پ٘ریِتِ پِیارُ ॥
آپِ اُدھرے سبھِ کُل اُدھارنھہارُ ॥੨॥
بِنُ ناۄےَ منمُکھ جم پُرِ جاہِ ॥
ائُکھے ہوۄہِ چوٹا کھاہِ ॥੩॥
آپے کرتا دیۄےَ سوءِ ॥
نانک نامُ پراپتِ ہوءِ ॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
ادھرے ۔ بچاؤ ہوتا ہے ۔ لوع۔ لوگ۔ پراپت۔ حاصل (1) وڈیائی ۔ بلند عزت۔ رہاؤ۔ کل ادھارنہار۔ سارے خدان کو بچا نے کی توفیق عذاب برداشت کرتے ہیں۔ چوٹیاں۔ سٹاں۔ اندا (3) ۔ سوئے ۔ وہی ۔
ترجمہ:
جس پر الہٰی کرم و عنایت ہوتی ہے مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام اور عزت و حشمت بخشش کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ الہٰی ست سچ حق وحقیقت دل میں بسانے سے بدیوں اور برائیوں سے بچا جاتا ہے اور دنیا کے لوگ چتے ہیں مرشد کے ذریعے جنہیں حاصل ہو جائے (1) جن کو الہٰی نام سے ہے محبت وہ خود برائیوں سے بچاتا ہے اور سارے خاندان کو بچانے کی توفیق رکھتا ہے (2) بغیر نام مرید من اخلاقی و روحانی برائیوں کے وطن جاتا ہے دشواری برداشت کرتا ہے ارو چوٹیں کھاتا ہے (3) اے نانک نام کی نعمت خدا کود جیسے دیتا ہے وہی پاتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
گوۄِنّد پ٘ریِتِ سنکادِک اُدھارے ॥
رام نام سبدِ بیِچارے ॥੧॥
ہرِ جیِءُ اپنھیِ کِرپا دھارُ ॥
گُرمُکھِ نامے لگےَ پِیارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
انّترِ پ٘ریِتِ بھگتِ ساچیِ ہوءِ ॥
پوُرےَ گُرِ میلاۄا ہوءِ ॥੨॥
نِج گھرِ ۄسےَ سہجِ سُبھاءِ ॥
گُرمُکھِ نامُ ۄسےَ منِ آءِ ॥੩॥
آپے ۄیکھےَ ۄیکھنھہارُ ॥
نانک نامُ رکھہُ اُر دھارِ ॥੪॥੮॥
لفظی معنی:
گوبند پریت۔ الہٰی محبت۔ ادھارے ۔ برایؤں سے بچائے ۔ سبد بیچارے ۔ کلام کو سوچ سمجھ کر ۔ کرپا دھار۔ کرم و عنایت فرما ۔ رہاؤ۔ انتر پریت۔ دلی پیار ۔ بھگت ساچی ہوئے ۔ خدا سے سچا پیار بنتا ہے ۔ پورے گر کامل مرشد ۔ (2) تج گھر ۔ اپنے ذاتی گھر۔ الہٰی حضوری ۔ سہج سبھالے ۔ روحانی و ذہنی سکون کی محبت سے (3) دیکھے ۔ نگرانی کرتا ہے ۔ جسمیں نگرانی کی توفیق ہے ۔ نام کھیوا دھار ۔ سہچ حق وحقیقت دل میں بساؤ۔
ترجمہ:
اے خدا کرم و عنایت فرما تاکہ مرشد کے ذریعے میری محبت تیرے دل سچ حق وحقیقت سے بنی رہے ۔ رہاؤ۔ خدا کی محبت نے برہمانے چاروں بیٹے سنک سندن وغیرہ کو بدیوں سے بچائیا۔ خدا کے نام کو کلام مرشد کے ذریعے سوچا سمجھا (1) کامل مرشد کے ذریعے جسکا خدا کی بھگتی کا پیار پیدا ہو جائے ۔ اسکا ملاپ خدا سے ہو جاتا ہے (2) روحانی سکون میں وہ ذہن نشین ہو جاتا ہے اور مرید مرشد ہوکر الہٰی نام ست دل میں بس جاتا ہے (3) نگرانی کی توفیق رکھنے والا خدا خود ہی نگرانی کرتا ہے اے نانک اسکا نام دل میں بسا کر رکھو۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
کلجُگ مہِ رام نامُ اُر دھارُ ॥
بِنُ ناۄےَ ماتھےَ پاۄےَ چھارُ ॥੧॥
رام نامُ دُلبھُ ہےَ بھائیِ ॥
گُر پرسادِ ۄسےَ منِ آئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
رام نامُ جن بھالہِ سوءِ ॥
پوُرے گُر تے پ٘راپتِ ہوءِ ॥੨॥
ہرِ کا بھانھا منّنہِ سے جن پرۄانھُ ॥
گُر کےَ سبدِ نام نیِسانھُ ॥੩॥
سو سیۄہُ جو کل رہِیا دھارِ ॥
نانک گُرمُکھِ نامُ پِیارِ ॥੪॥੯॥
لفظی معنی:
گلجگ۔ کل کے زمانے میں جھگڑوں اور بدیوں بھرے زمانے میں۔ رام نام اردھار۔ خدا نام ست ۔ سچ حق وحقیقت دل میں بساؤ۔ ماتھے ۔ پیشانی ۔ چھار ۔ راکھ ۔ سیاہ (1) دلبھ ۔ نایاب۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ رہاؤ۔ بھالیہہ۔ جستجو ۔ سوئے ۔ وہی ۔ پراپت۔ حاصل (2) بھانا۔ رضا۔ چاہت۔ منیہہ ۔ تسلیم کرتا ہے ۔ پروان۔ منظور۔ قبول۔ سبد۔ کلام۔نیسان۔ پروانہ راہداری (3) ۔ کل ۔ توفیق ۔ طاقت ۔ قوت۔ دھار۔ بسا۔
ترجمہ:
اے بھائی خدا کا نام (ست ) نایاب ہے رحمت مرشد سے دل میں بستا ہے (1) رہاؤ۔ اس جھگڑے اور بدیوں بھرے زمانے میں الہٰی نام دل میں بساؤ۔ ورنہ نام کے بغیر پیشانی پر راکھ پڑتی ہے مراد بے عزتی اور بدنام کے بغیر پیشانی پر راکھ پڑتی ہے مراد بے عزتی اور بدنامی ملتی ہے (1) الہٰی نام کی جستجو وہی رکھتا ہے مگر یہ کام مرشد سے حاصل ہوتی ہے (2) جو شخص رضائے الہٰی مانتا ہے مقبول ہو جاتا ہے اور کلام مرشد سے پروانہ راہداری پاتا ہے (3) خدمت اسکی کرو جو توفیق رکھتا ہے قوت ہے جس میں اے نانک مرید مرشد ہوکر نام سے محبت کرؤ۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
کلجُگ مہِ بہُ کرم کماہِ ॥
نا رُتِ ن کرم تھاءِ پاہِ ॥੧॥
کلجُگ مہِ رام نامُ ہےَ سارُ ॥
گُرمُکھِ ساچا لگےَ پِیارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تنُ منُ کھوجِ گھرےَ مہِ پائِیا ॥
گُرمُکھِ رام نامِ چِتُ لائِیا ॥੨॥
گِیان انّجنُ ستِگُر تے ہوءِ ॥
رام نامُ رۄِ رہِیا تِہُ لوءِ ॥੩॥
کلِجُگ مہِ ہرِ جیِءُ ایکُ ہور رُتِ ن کائیِ ॥
نانک گُرمُکھِ ہِردےَ رام نامُ لیہُ جمائیِ ॥੪॥੧੦॥
بھیَرءُ مہلا ੩ گھر ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
دُبِدھا منمُکھ روگِ ۄِیاپے ت٘رِسنا جلہِ ادھِکائیِ ॥
مرِ مرِ جنّمہِ ٹھئُر ن پاۄہِ بِرتھا جنمُ گۄائیِ ॥੧॥
میرے پ٘ریِتم کرِ کِرپا دیہُ بُجھائیِ ॥
ہئُمےَ روگیِ جگتُ اُپائِیا بِنُ سبدےَ روگُ ن جائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سِنّم٘رِتِ ساست٘ر پڑہِ مُنِ کیتے بِنُ سبدےَ سُرتِ ن پائیِ ॥
ت٘رےَ گُنھ سبھے روگِ ۄِیاپے ممتا سُرتِ گۄائیِ ॥੨॥
اِکِ آپے کاڈھِ لۓ پ٘ربھِ آپے گُر سیۄا پ٘ربھِ لاۓ ॥
ہرِ کا نامُ نِدھانو پائِیا سُکھُ ۄسِیا منِ آءِ ॥੩॥
چئُتھیِ پدۄیِ گُرمُکھِ ۄرتہِ تِن نِج گھرِ ۄاسا پائِیا ॥
پوُرےَ ستِگُرِ کِرپا کیِنیِ ۄِچہُ آپُ گۄائِیا ॥੪॥
ایکسُ کیِ سِرِ کار ایک جِنِ ب٘رہما بِسنُ رُد٘رُ اُپائِیا ॥
نانک نِہچلُ ساچا ایکو نا اوہُ مرےَ ن جائِیا ॥੫॥੧॥੧੧॥
لفظی معنی:
دبدھا ۔ دوبدھا ۔ بوجھیہہ ۔ (سمجھیہ ) سمجھ ۔ روگ گو ادیہہ۔ بیماری دور کرے مٹائے ۔ گر سبدی ۔ سبق و کلام مرشد سے (1) ست سنگت ۔ ترسنا ۔ خواہشات ۔ اوھکائی ۔ نہایت ۔ زیادہ ۔ مرمر جمیہہ۔ تناسخ میں پڑتا ہے ۔ ٹھوڑ ۔ ٹھکانہ ۔ برتھا۔ بیفائدہ ۔ (1) بجھائی ۔ سمجھ ۔ ہونمے ۔ خودی پسند۔ جگت اپائیا عالم پیدا کیا۔ بن سبدے ۔ سبق کلام و واعظ (1) رہاؤ۔ من ۔ رشی ۔ عالم فاضل ۔ سرت ۔ ہوش۔ بیداری۔ تریگن ۔تینوں اوصاف ۔ ممتا۔ ملکیتی خواہش (2) اک ۔ ایک ۔ آپے ۔ خود ہی ۔ ندھانو۔ خزانہ (3) چوتھی پدوی ۔ روحانی واخلاقی تینوں اوصافوں سے اوپر روحانی خطوں میں۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ ورتیہہ۔ کام کرتا ہے ۔ نج گھرواسا پائیا۔ ذہن نشین ہوا۔ الہٰی حضوری حاصل کی ۔ پورے ستگرو۔ کامل سچے مرشد۔ وجیو آپ گوائیا۔ خودی مٹائی (4) ایکس کی واحد کی ۔ سرکار۔ ذمے خدمت۔ اپائیا۔ پیدا کیا۔ نہچل ۔ مستقل ۔
ترجمہ:
میرے پیارے مہربانی کرکے مجھے سمجھ عانیت کر۔ خودی نے سارے عالم کو اپنی اس بیماری کی لپیٹ میں لے رکھا ہے یہ بیماری سبق واعظ و کلام مرشد کے بغیر کتم نہیں ہوتی ۔ رہاؤ۔ مرید من دوہری سوچ میں گرفتار ہے ۔ دنیاوی دولت کی آگ کی خواہش میں جلتا ہے ۔ تناسخ میں پڑتا ہے ۔ ٹھکانہ نہیں ملتا زندگی بیکار چکی جاتی ہے ضائع ہو جاتی ہے (1) وشی منی سمرتیاں و شاشتر پڑتھے ہیں مگر کلام مرشد کے بغیرروحانی و خلاقی سمجھ نہیں آتی سارے ہی تین اوصاف پر مشتمل دنیاوی دولت خودی اور ملکیتی ہوس میں انکی ہوش و حواس اور عقل بھلا رکھی ہے (2) ایک کو بیماری سے بچا کر خدا نے مرشد کی وساطت سے خدمت خدا میں لگائیا ہوا ہے خدا کا نام جو ایک خزانہ ہے پالیا ہے کا آرام و آسائش دل میں بس گیا ہے (3) مرید ان مرشد ان تینوں اوصاف کے دنیاوی جھمیلوں سے آزاد ہوکر روحانی واخلاقی خطوں میں رہ کر دنیاوی کار کماتے ہیں اور کامل سچے مرشد کی رحمت و عنایت سے خودی مٹاتے ہیں (4) جس نے برہما دشنو اور شوجی پیدا کیے ہیں اسی کا فرمان اب بھی سب پر چل رہا ہے ۔ اے نانک۔ صدیوی مستقل ۔ ساچا واحد نام جو ست ہے جو نہ مرتا ہے نہ جاتا ہے ۔ بھیَرءُ مہلا ੩॥
منمُکھِ دُبِدھا سدا ہےَ روگیِ روگیِ سگل سنّسارا ॥
گُرمُکھِ بوُجھہِ روگُ گۄاۄہِ گُر سبدیِ ۄیِچارا ॥੧॥
ہرِ جیِءُ ستسنّگتِ میلاءِ ॥
نانک تِس نو دےءِ ۄڈِیائیِ جو رام نامِ چِتُ لاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ممتا کالِ سبھِ روگِ ۄِیاپے تِن جم کیِ ہےَ سِرِ کارا ॥
گُرمُکھِ پ٘رانھیِ جمُ نیڑِ ن آۄےَ جِن ہرِ راکھِیا اُرِ دھارا ॥੨॥
جِن ہرِ کا نامُ ن گُرمُکھِ جاتا سے جگ مہِ کاہے آئِیا ॥
گُر کیِ سیۄا کدے ن کیِنیِ بِرتھا جنمُ گۄائِیا ॥੩॥
نانک سے پوُرے ۄڈبھاگیِ ستِگُر سیۄا لاۓ ॥
جو اِچھہِ سوئیِ پھلُ پاۄہِ گُربانھیِ سُکھُ پاۓ ॥੪॥੨॥੧੨॥
لفظی معنی:
ہر رجیؤ ۔ خدا۔ ست سنگت ۔ پاک ساتھیوں کی صحبت و قربت ۔ وڈیائی ۔ بلند شہرت۔ رام نام چت لائے ۔ جو الہٰی نام ست میں دل لگاتے ہیں ۔ رہاؤ۔ منمکھ ۔ مرید من ۔ دبدھا ۔ دوہری سوچ۔ نیم اندرون نیم بیرون ۔ روگی ۔ بیمار۔ سگل سنسارا۔ سارای دنیا۔ گور مکھ بوجھیہہ۔ مرید مرشد ہوکر سمجھے ۔ روگ ۔ بیماری ۔ گر سبدی ویچار۔ کلام مرشد کا خیال کرکے (11) ممتا۔ ملکیتی خواہش۔ روگ بیاپے ۔ بیماری پیدا ہوتی ہے ۔ تن جسم کی ہے سرکار۔ ان پر برائیاں سر پر کھڑی ہیں۔ گورمکھ پرانی۔ مرید مرشد انسان۔ جم ۔ موت کا سپاہی ۔ ہر راکھیا اردھارا۔ جس نے بسائیا دل میں خدا (2) جاتا۔ جانیا۔ سمجھیا۔ کا ہے ۔ کس لئے ۔ برتھا۔ بیکار۔ جنم ۔ زندگی (3) ۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت۔ چھیہہ۔ خواہش ۔ گربانی ۔ اعظ مرشد۔ ۔ تر
اے خدا پاک ساتھیوں کی صحبت و قربت عنایت کر ملا۔ اے نانک۔ اے خدا اسے عظمت و حشمت عنایت کر جو خدا سے دلی پیار کرتا ہے ۔ رہاؤ ۔ خودی پسند انسان دوچتی دوہری سوچ نیم اندرون نیم بروں کی حالت میں گرفتار رہتا ہے ۔ اور سارا عالم اسی بیماری میں مبتلا ہے ۔ مرید مرشد سمجھتا ہے اور اس بیماری کو کلام مرشد کی برکت سے مٹاتا ہے (1) ملکیتی ہوس کے شکار انسان روحانی وا خلاقی موت میں گرفتار رہتے ہیں ان کے سر پر ہمیشہ برائیوں اور بدیؤں کا بھوت سوار رہتا ہے ۔ مرید مرشد انسان کے برائیوں اور بدیوں کا بھوت نزدیک نہیں پھٹکتا ہے ۔ جس نے اپنے دل میں خدا بسائیا ہے (2) جس نے مرید مرشد ہوکر الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کو نہیں سمجھیا نہ پہچان کی انکا اس دنیا میں آنا جنم لینا بیفائدہ ہی نہیں بیکار بھی ہے ۔ کوینکہ کبھی خدمت مرشد بھی نہیں کی (3) اے نانک۔ بلند قسمت ہیں وہ انسان جنہیں خدا نے سچے مرشد کی خدمت میں لگائیا ہے وہ اپنی خواہش کی مطابق حاصل کرتے ہیں جو شخص کلام واعظ سبق پندو نصائح مرشد پر عمل کرتا ہے وہ روحانی و ذہنی سکون پاتاہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
دُکھ ۄِچِ جنّمےَ دُکھِ مرےَ دُکھ ۄِچِ کار کماءِ ॥
گربھ جونیِ ۄِچِ کدے ن نِکلےَ بِسٹا ماہِ سماءِ ॥੧॥
دھ٘رِگُ دھ٘رِگُ منمُکھِ جنمُ گۄائِیا ॥
پوُرے گُر کیِ سیۄ ن کیِنیِ ہرِ کا نامُ ن بھائِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُر کا سبدُ سبھِ روگ گۄاۓ جِس نو ہرِ جیِءُ لاۓ ॥
نامے نامِ مِلےَ ۄڈِیائیِ جِس نو منّنِ ۄساۓ ॥੨॥
ستِگُرُ بھیٹےَ تا پھلُ پاۓ سچُ کرنھیِ سُکھ سارُ ॥
سے جن نِرمل جو ہرِ لاگے ہرِ نامے دھرہِ پِیارُ ॥੩॥
تِن کیِ رینھُ مِلےَ تاں مستکِ لائیِ جِن ستِگُرُ پوُرا دھِیائِیا ॥
نانک تِن کیِ رینھُ پوُرےَ بھاگِ پائیِئےَ جِنیِ رام نامِ چِتُ لائِیا ॥੪॥੩॥੧੩॥
لفظی معنی:
دکھ وچ جمے ۔ عذاب میں پیدا ہوئے ۔ کار کمائے ۔ کام کیا۔ گربھ جونی ۔ تناسخ۔ بسٹا ۔ گندگی ۔ سمائے ۔ محو ا (1) دھرگ ۔ لعنت ۔ منمکھ ۔ خودی پسند۔ جنم۔ زندگی ۔ سیو ۔ خدمت۔ ۔ ہرکا ۔ نام ۔ ست ۔ سچ و حقیقت ۔ بھائیا۔ پیارا۔ رہاؤ۔ گر کا سبد۔ کلام مرشد ۔ واعظ مرشد۔ سبق ۔ پندونصائج ۔ روگ ۔ بیماریاں۔ ہر جیؤ۔ خدا ۔ نامے نام۔ ہر وقت نام۔ وڈیائی ۔ عطمت و حشمت (2) بھیئے ۔ ملاپ کرے ۔ سچ کرنی ۔ پاک اعمال۔ سکھ سارا۔ آرام آسائش کی بنیادی ۔ نرمل۔ پاک دھریہہ پیار۔ پیار بنائے (3) رین ۔ دہول۔ مستک ۔ پیشانی ۔ ستگر پور۔ کامل سچا مرشد۔ دھیائیا۔ دھیان ۔ دیا۔ رام نام۔الہٰی نام۔ چت لائیا۔ دل لگائیا۔
ترجمہ:
اے خدا پارساؤں نیک پاک ساتھیوں کی صحبت و قربت عنایت فرما۔ لعنت ہے اس خودی پسند پر جسنے نہ کامل مرشد کی خدمت کی نہ اس نے الہٰی نام ست سے محبت سکار بیفائدہ زندگی گذاردی (1) رہاو۔ عذاب میں سپیدا ۔ ہوا دکھ میں وفاق پائی۔ عذاب میں ہی کاروبار کیا۔ ہمیشہ ۔ تناسخ میں پڑا رہا کونکہ بدیوں اور برایوں میں مصروف رہا۔ جس نے خدا لگائے کلام مرشد سبھ بیماریوں کی دوا ہے بیماریاں دور کرتا ہے ۔ الہٰی نام سچ حق وحقیقت سے عظمت و شہرت ملتی ہے جو اسے دل میں بساتا ہے (2) سچے مرشد کے ملاپ سے اسکے نتیجے میں نیک سچے اعمال پیدا ہوتے ہیں۔ ہو جاتے ہیں جو آرام و آسائش کی بنیاد ہیں۔ پاک ہے وہ انسان جس کی محبت خدا اور خدا کے نام سست سچ حق و حقیت سے ہے (3) انکے پاؤں دہول میسر ہو تو پیشانی پر لگائیں جنہوں نے کامل مرشد میں دھیان لگائیا۔ اے انکی دہول بلند قسمت سے حاصل ہوتی ہے جنہوں الہٰی نام سے اپنی دلی محبت بنائی ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
سبدُ بیِچارے سو جنُ ساچا جِن کےَ ہِردےَ ساچا سوئیِ ॥
ساچیِ بھگتِ کرہِ دِنُ راتیِ تاں تنِ دوُکھُ ن ہوئیِ ॥੧॥
بھگتُ بھگتُ کہےَ سبھُ کوئیِ ॥
بِنُ ستِگُر سیۄے بھگتِ ن پائیِئےَ پوُرےَ بھاگِ مِلےَ پ٘ربھُ سوئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
منمُکھ موُلُ گۄاۄہِ لابھُ ماگہِ لاہا لابھُ کِدوُ ہوئیِ ॥
جمکالُ سدا ہےَ سِر اوُپرِ دوُجےَ بھاءِ پتِ کھوئیِ ॥੨॥
بہلے بھیکھ بھۄہِ دِنُ راتیِ ہئُمےَ روگُ ن جائیِ ॥
پڑِ پڑِ لوُجھہِ بادُ ۄکھانھہِ مِلِ مائِیا سُرتِ گۄائیِ ॥੩॥
ستِگُرُ سیۄہِ پرم گتِ پاۄہِ نامِ مِلےَ ۄڈِیائیِ ॥
نانک نامُ جِنا منِ ۄسِیا درِ ساچےَ پتِ پائیِ ॥੪॥੪॥੧੪॥
لفظی معنی:
سبد و چارے ۔ جو کلام کو سمجھتا ہے اور سوچتا ہے ۔ ساچا ۔ سچا ۔ پاک دامن ۔ جس کے ہر دے ساچا سوئی ۔ جس کے ذہن دل و دماغ میں سچا خدا بستاہے ۔ ساچی بھگتی ۔ سچی پاک محبت۔ دکھ ۔ عذاب (1) بھگت بھگت ۔ الہٰی عاشق ۔ الہٰی پریمی پیارے ۔ محبوب خدا۔ پورے بھاگ۔ خوش قسمتی ۔ رہاؤ۔ مول اصل۔ بنیادی سرمایہ۔ لابھ ۔ نفع ۔ لاہا لابھ ۔ نفع کا موقہ ۔ کدو ۔ کیسطرح ۔ جمکال۔ روحانی و اخلاقی موت کا سایہ ۔ سدا ہے سر اوپر ۔ ہمیشہ سر پر منڈراتا ہے ۔ دوجے بھائے ۔ دنیاوی دولت کی محبت کی وجہ سے ۔ پت کھوئی ۔ عزت گنواتا ہے (2) پہلے ۔ باہلے ۔ بہت سے ۔ بھیکھ ۔ دکھاوے ۔ بھویہے پھرتے ہیں۔ لو جھیہہ۔ جھگڑتے ہیں۔ بادوکھانے ۔ بحثت مباحثے ۔ سرت ۔ ہوش (3) پرم گت۔ سب سے بلند روحانی حالت۔ درساچے ۔ صدیوی سچے خدا کے در پر ۔ پت ۔ عزت۔
ترجمہ:
سہنے کو تو ہر شخص اپنے آپ کو بھگت کہتا ہے مگر سچے مرشد کی خدمت کے بغیر بھگتی حاصل نہیں ہو سکتی ۔ پوری قسمت سے الہٰی ملاپ ہوتا ہے ۔ رہاؤ۔ جوشخس مرشد کے کلام کو سمجھتا ہے وہیساچا ہے جنکے دل میں مرشد کے کلام کو سمجھتا ہے وہی ساچا ہے جنکے دل میں وہ سچا بستا ہے ۔ جو سچی بھگتی کرتا ہے اسے عذاب نہیں ملتا (1) مریدان من اپنا سرمایہ گنوا لیتے ہیں۔ جبکہ منافع مانگتے ہیں روحانی و اخلاقی موت میں عزت گنواتے ہیں (2) جو انسان مذہبی پہراوا کرکے دن رات پھرتے رہتے ہیں خودی کی وبا نہیں جاتی پڑھ پڑھ بحث مباحثے کرتے ہین مگر دنیاوی دولت کی محبت کیوجہ سے روحانی واخلاقی زندگی کی سمجھ گنوا لیتے ہیں (3) جو مرید مرشد ہو جاتے ہیں۔ وہ روحانی واخلاقی بلندی پا لیتے ہیں اور نام سچ حق و حقیقت اپنا کر عظمت پاتے ہیں۔ اے نانک جنکے دل میں الہٰی نام گھر کر جاتا ہے ۔ سچ و حقیقت بس جاتی ہے خدا کے گھر عزت پاتے ہیں۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
منمُکھ آسا نہیِ اُترےَ دوُجےَ بھاءِ کھُیاۓ ॥
اُدرُ نےَ سانھُ ن بھریِئےَ کبہوُ ت٘رِسنا اگنِ پچاۓ ॥੧॥
سدا اننّدُ رام رسِ راتے ॥
ہِردےَ نامُ دُبِدھا منِ بھاگیِ ہرِ ہرِ انّم٘رِتُ پیِ ت٘رِپتاتے ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپے پارب٘رہمُ س٘رِسٹِ جِنِ ساجیِ سِرِ سِرِ دھنّدھےَ لاۓ ॥
مائِیا موہُ کیِیا جِنِ آپے آپے دوُجےَ لاۓ ॥੨॥
تِس نو کِہُ کہیِئےَ جے دوُجا ہوۄےَ سبھِ تُدھےَ ماہِ سماۓ ॥
گُرمُکھِ گِیانُ تتُ بیِچارا جوتیِ جوتِ مِلاۓ ॥੩॥
سو پ٘ربھُ ساچا سد ہیِ ساچا ساچا سبھُ آکارا ॥
نانک ستِگُرِ سوجھیِ پائیِ سچِ نامِ نِستارا ॥੪॥੫॥੧੫॥
لفظی معنی:
منمکھ ۔ خود پسندی ۔ آسانہ اترے ۔ امیدیں ختم نہیں ہوتیں۔ دوبے بھائے ۔ دنیاوی دولت کی محبت میں ۔ کھوآئے ۔ ذلیل وخوار ہوتا ہے ۔ اور ۔ پیٹ ۔ نے سان نہ بھریئے ۔ ندی کی طرف نہیں بھرتا۔ ترسنا اگن ۔ خواہشات کی آگ۔ پچائے ۔ جلاتی ہے (1) رام رس۔ الہٰی لطف۔ راتے ۔ محو ۔ہر وے نام۔ دل میں ہو سچ و حقیقت ۔ دبدھا ۔ دوچتی ۔ ہر انمرت۔ الہٰی اب حیات۔ ترپتاتے دل ء نے تسکین پائی ۔ رہاؤ۔ پار برہم۔ پار لگانیوال خدا ۔ سر سٹ۔ عالم۔ ساجی ۔ پیدا کی ۔ بنائی ۔ سر سیر ۔ ہر ایک کو علیحدہ علیحدہ ۔ دھندے ۔ کام۔ کاروبار۔ مائیا موہ ۔ دنیاوی دولت کی محبت (2) گور مکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ گیان ۔ علم ۔ تت۔ حقیقت ۔ بیچارا۔ خیال آرائی کی ۔ سوچا سمجھا ۔ جوتی جوت ۔ ملائے ۔ جوتی جوت ملائے ۔ الہٰی نور سے انسانی نور کا ملاپ کرائیا۔ یکسو ہوئے ۔ سو پرھ ساچا۔ خدا صدیوی سچا ہے ۔ آکار۔ قائنات۔ عالم ۔ سوجھی ۔ سمجھ پہچان۔ سچ نام نستارا۔ سچے نام۔ ست ۔ سچ حق و حقیقت اپنانے سے کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔
ترجمہ:
خدا کا لطفت اُٹھانے سے ہمیشہ خوشیؤں بھرا سکون ملتا ہے ۔ جب دل میں الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت بس جائے تو دوچتی مراد خیالات کی پس و پیش ختم ہو جاتی ہے ۔ آب حیات جس سے روحانی زندگی پاک ہو جاتی ہے دل تسکین پاتا ہے ۔ رہاؤ۔ مرید من کی امیدیں خواہشات ختم نہیں ہوتیں دنیاوی دولت کی محبت میں گمراہ رہتا ہے ۔ ندی کے بیڈ کی طرح دنیاوی دولت سے پیٹ نہیں بھرتا۔ خواہشات کی آگ جلاتی رہتی ہے (1) خدا نے جس نے یہ عالم پیدا کیا ہے وہی سب کو علیحدہ علیحدہ کام لگاتا ہے ۔ جس نے از خود دنیاوی دولت کی محبت بائی ہے ۔ اور خود ہی دنیاوی دولت کی محبت میں لگاتا ہے (2) اس خدا سے تب ہی اعتراض کریں۔ جب وہ کوئی دوسرا ہو ۔ سارے تیرے ہی سنبھالے ہوئے ہیں۔ جس نے مرید مرشد ہوکر زندگی ے علم و حقیقت کو سوچا سمجھ اسکی روح الہٰی نور سے یکسو ہوئی (3) خدا صدایوی سچا قائم دائم اسکا پھیلاؤ مراد قائنات قدرت و قادر صدیوی سچا ہے ۔ اے نانک۔ سچے مرشد نے یہ سمجھ عنایت کی ہے کہ سچے نام ست سچ حق وحقیقت سے زندگی روحانی واخلاقی طور پر کامیاب ہوگی۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
کلِ مہِ پ٘ریت جِن٘ہ٘ہیِ رامُ ن پچھاتا ستجُگِ پرم ہنّس بیِچاریِ ॥
دُیاپُرِ ت٘ریتےَ مانھس ۄرتہِ ۄِرلےَ ہئُمےَ ماریِ ॥੧॥
کلِ مہِ رام نامِ ۄڈِیائیِ ॥
جُگِ جُگِ گُرمُکھِ ایکو جاتا ۄِنھُ ناۄےَ مُکتِ ن پائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہِردےَ نامُ لکھےَ جنُ ساچا گُرمُکھِ منّنِ ۄسائیِ ॥
آپِ ترے سگلے کُل تارے جِنیِ رام نامِ لِۄ لائیِ ॥੨॥
میرا پ٘ربھُ ہےَ گُنھ کا داتا اۄگنھ سبدِ جلاۓ ॥
جِن منِ ۄسِیا سے جن سوہے ہِردےَ نامُ ۄساۓ ॥੩॥
گھرُ درُ مہلُ ستِگُروُ دِکھائِیا رنّگ سِءُ رلیِیا مانھےَ ॥
جو کِچھُ کہےَ سُ بھلا کرِ مانےَ نانک نامُ ۄکھانھےَ ॥੪॥੬॥੧੬॥
لفظی معنی:
پریت۔ بد روح۔ پچھاتا۔ پہچان۔ ست جگ۔ سچی قوت کادور ۔ پرم ہنس۔ پاک بلند روحانی واخلاقی طور پر بلند چال چلن والا۔ بیچاری ۔ سمجھ رکھنے والا۔ دوآپر۔ زمانے کے دوسرے دور ۔ سریتے تیرے دور ۔ مانس۔ انسان ۔ ورتیہہ۔ بستے ہیں (1) رام نام وڈیائی ۔ جگ جگ ۔ زمانے کے ہر دور میں۔ گور مکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ ایکو جاتا۔ واحد اور وحدت کی پہچان آئی ۔ مکت۔ نجات۔ آزادی۔ رہاؤ۔ لکھے ۔ دیکھتا ہے جن ساچا۔ پاک انسان ۔ گور مکھ من وسائی ۔ مرشد کے وسیلے سے دل میں بستا ہے ۔ تیرے کامیاب ہوا ۔ سگلے ۔ سارے خاندان ۔ لو ۔ محبت (2) گن کاداتا۔ گن دینے والا۔ اوگن ۔ بد اوصاف۔ بدیاں۔ برائیاں۔ سبد ۔ جلائے ۔ واعظ مرشد سے جلاتا ہے ۔ سوہے ۔ اچھی زندگی والے (3) محل ۔ ٹھکانہ ۔ رنگ بیسو رلیاں مانے روحانی خوشوں بھری زندگی گذارے ۔ بھلا ۔ اچھا ۔ نیک۔ نام وکھانے ۔ سچ حق وحقیقت بیان کرے ۔
ترجمہ:
اس لڑائی جھگڑے کے زمانے میں الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت سے عظمت حاصل ہوتی ہے ۔ ہر زمانے میں مرید مرشد انسان نے خدا کو پہچانا ہے خدا کے نام کے بگیر کسی کو نجات حاصل نہیں ہوئی ۔ اس کل کے زمانے وہی بد روح بھوت (بھوت) پرایت ہیں۔ جنہوں نے خدا کی پہچان نہیں کی۔ استجگ میں سب سے بلند چال چلن والے وہی تھے جنہیں روحانی زندگی کی سمجھ پائی ۔ دو آپر او تریتے میں بھی انسان بستے تھے کسی نے ہی خودی مٹائی ہے (1) جو شخص اپنے ذہن میں سچے نام بسنے کو تسلیم کر لیتا ہے اور مرشد کے وسیلے سےد ل میں بسائتا ہے وہ الہٰی نام کی برکت سے خد کامیابی حاصل کرتا ہے اور سارے خاندان کو کامیاب بنتاتا ہے (2) میرا خود اوصاف بخشتا اور د اوصاف اور برائیاں مٹاتا ہے ۔ جنکے دل میں خدا کا نام بس جاتا ہے ان زندگی خوشحال ہو جاتی ہے (3) الہٰی در ٹحکانہ مرشد دکھتا ہے وہ الہٰی پیار کے لطف اور مزے لیتا ہے ۔ اے نانک۔ وہ جو مرشد واعظ و سبق دیتا ہے اسے نیک اور اچھا سمجھتا ہے۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
منسا منہِ سماءِ لےَ گُر سبدیِ ۄیِچار ॥
گُر پوُرے تے سوجھیِ پۄےَ پھِرِ مرےَ ن ۄارو ۄار ॥੧॥
من میرے رام نامُ آدھارُ ॥
گُر پرسادِ پرم پدُ پائِیا سبھ اِچھ پُجاۄنھہارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سبھ مہِ ایکو رۄِ رہِیا گُر بِنُ بوُجھ ن پاءِ ॥
گُرمُکھِ پ٘رگٹُ ہویا میرا ہرِ پ٘ربھُ اندِنُ ہرِ گُنھ گاءِ ॥੨॥
سُکھداتا ہرِ ایکُ ہےَ ہور تھےَ سُکھُ ن پاہِ ॥
ستِگُرُ جِنیِ ن سیۄِیا داتا سے انّتِ گۓ پچھُتاہِ ॥੩॥
ستِگُرُ سیۄِ سدا سُکھُ پائِیا پھِرِ دُکھُ ن لاگےَ دھاءِ ॥
نانک ہرِ بھگتِ پراپتِ ہوئیِ جوتیِ جوتِ سماءِ ॥੪॥੭॥੧੭॥
لفظی معنی:
منسا۔ ارادہ ۔ سمائے لے ۔ من میں ہی ختم کر۔ گر سبدی وچار۔ کلام مرشد سمجھ کر ۔ سوجہی سمجھ آئے ۔ مرے نہ وارووار۔ تناسخ ی پس و پیش ۔ نیم دردوں نیم بروں (1) آدھار۔ آسرا۔ گر پر ساد۔ مرشد کی رحمت سے ۔ پرم پد۔ بلند رتبہ ۔ چھ ۔ خواہش ۔ پجاونہار۔ پوریا کرنیوالا ۔ رہاؤ۔ ایکو رو رہیا۔ بس رہا ہے ۔ بوجھ سمجھ ۔ پر گٹ۔ ظاہر۔ اندن ۔ہر روز (2)ہور تھے ۔ کسی دوسری جگہ ۔ نہ پاہے ۔ نہیں پاسکتے ۔ پچھتا ہے ۔ پچھتاتا ہے ۔ انت۔ آخر (3) دھائے ۔ دوڑ کر۔ پراپت۔ حاصل۔ جوتی جوت سمائے ۔ الہٰی نور میں روح انسانی مل جاتی ہے ۔
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت زندگی کی بنیاد بنا ۔ اس سے رحمت مرشد سے بلند رتبہ حاصل ہوگا اور تمام خواہشات پوری ہونگی ۔ رہاؤ۔ کلام مرشد کے ذیرعے دلی ارادے سوچ سمجھکر دل میں بسائے ۔ کامل مرشد سمجھتا ہے ۔ اس سے تناسخ میں نہیں پڑنا پڑتا (1) سب میں وہی واحد خدا بستا ہے مگر مرشد کے بگیر اسکی سمجھ نہیں آتی ۔ میرا خدا مرشد کے وسیلے سے ظہور میں آتا ہے ۔ ہر روز اسکی حمدوچناہ کرنے سے (2) آرام و آسائش بخشنے والا خدا واحد ہے کسی دوسری جگہ سے حاصل نہیں ہو سکتا جیس نے سچے مرشد کی خدمت نہیں کی بوقت آخرت اس جہاں سے پچھتاتا جاتا ہے (3) سچے مرشد کی خدمت سے ہمیشہ آرام و آسائش ملتا ہے اور کو عذاب جلدی ایذا نہیں پہنچاتا ۔ اے نانک۔ جسے الہٰی محبت نصیب ہو جائے ۔ وہ الہٰی نور میں محو ومجذوب رہتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
باجھُ گُروُ جگتُ بئُرانا بھوُلا چوٹا کھائیِ ॥
مرِ مرِ جنّمےَ سدا دُکھُ پاۓ در کیِ کھبرِ ن پائیِ ॥੧॥
میرے من سدا رہہُ ستِگُر کیِ سرنھا ॥
ہِردےَ ہرِ نامُ میِٹھا سد لاگا گُر سبدے بھۄجلُ ترنھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بھیکھ کرےَ بہُتُ چِتُ ڈولےَ انّترِ کامُ ک٘رودھُ اہنّکارُ ॥
انّترِ تِسا بھوُکھ اتِ بہُتیِ بھئُکت پھِرےَ در بارُ ॥੨॥
گُر کےَ سبدِ مرہِ پھِرِ جیِۄہِ تِن کءُ مُکتِ دُیارِ ॥
انّترِ ساںتِ سدا سُکھُ ہوۄےَ ہرِ راکھِیا اُر دھارِ ॥੩॥
جِءُ تِسُ بھاۄےَ تِۄےَ چلاۄےَ کرنھا کِچھوُ ن جائیِ ॥
نانک گُرمُکھِ سبدُ سم٘ہ٘ہالے رام نامِ ۄڈِیائیِ ॥੪॥੮॥੧੮॥
لفظی معنی:
جگت بؤرانا۔ دیوانہ ۔ بھولا۔ گمراہ۔ جوٹا کھائے ۔ عذاب برداشت کرے ۔ در ۔ منزل مقصود ۔ خدا کےد ر (1) سنگر کی سرنا۔ سچے مرشد کے زیر سایہ ۔ ہروے ہرنام میٹھا۔ دل میں الہٰی نام سے محبت۔ گر سبدے ۔ کلام مرشد بھوجل ترنا۔ اس دنیاوی زندگی کے خوفناک سمندر کو عبور کرنا مراد کامیاب بنانا ۔ رہاؤ۔ بھیکھ پہراوا۔ دکھاوا۔ چت ڈولے ۔ دل ڈگمگائے ۔ انتر ۔ دل میں۔ کام شہوت۔ کرودھ ۔ غصہ ۔ اہنکار۔ غرور ۔ تکبر۔ تسا۔ پیاس۔ بھؤکت۔ بھٹکتا ۔ دربار ۔ در بدر۔ گھر گھر (2) مریہ پھر بیعویہہ۔ برائیوں اور بدیوی بھری ناپاک زندگی ختم کرکے روحانی و اخلاقی زندگی ۔ مکت دوآر۔ درنجات۔ انتر سانت۔ ذہنی سکون۔ ہرراکھیا اردھار۔ خدا دل میں بسائیا (3) بھاوے ۔ چاہے ۔ رضا ہ ۔ مرضی ہے ۔ کرنا کچھونہ جائے ۔ کسی کی مجال نہیں کچھ کسکے ۔ گورمکھ سبد سماے ۔ مرشد کے ذریعے سبق دل میں بسائے ۔ رام نام وڈیائی ۔ الہٰی نام میں عظمت ہے ۔
ترجمہ:
اے دل ہمیشہ مرشد کی پناہ میں رہ اس سے الہٰی نام کی دل میں محبت ہو جاتی ہے سب و کلام مرشد پر عمل سے انسان Page No 220 is missing here
بھیَرءُ مہلا ੩॥
ہئُمےَ مائِیا موہِ کھُیائِیا دُکھُ کھٹے دُکھ کھاءِ ॥
انّترِ لوبھ ہلکُ دُکھُ بھاریِ بِنُ بِبیک بھرماءِ ॥੧॥
منمُکھِ دھ٘رِگُ جیِۄنھُ سیَسارِ ॥
رام نامُ سُپنےَ نہیِ چیتِیا ہرِ سِءُ کدے ن لاگےَ پِیارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پسوُیا کرم کرےَ نہیِ بوُجھےَ کوُڑُ کماۄےَ کوُڑو ہوءِ ॥
ستِگُرُ مِلےَ ت اُلٹیِ ہوۄےَ کھوجِ لہےَ جنُ کوءِ ॥੨॥
ہرِ ہرِ نامُ رِدےَ سد ۄسِیا پائِیا گُنھیِ نِدھانُ ॥
گُر پرسادیِ پوُرا پائِیا چوُکا من ابھِمانُ ॥੩॥
آپے کرتا کرے کراۓ آپے مارگِ پاۓ ॥
آپے گُرمُکھِ دے ۄڈِیائیِ نانک نامِ سماۓ ॥੪॥੯॥੧੯॥
لفظی معنی:
کھوآئیا۔ گمراہ ۔ ہونمے ۔ خودی۔ مائیا موہ ۔ دنیاوی دولت کی محبت انتر ۔ دل میں ۔ لوبھ ۔ لالچ ۔ حلق ۔ شدت۔ بن ببیک ۔ بغیر سوچ وچار ۔ بھرمائے ۔ بھٹکتا ہے (1) منمکھ ۔ خودی پسند۔ دھرگ جیون ۔ زندگی ایک نعمت ۔ سہنے ۔ خواب ۔ رہاؤ۔ پسوا کرم۔ حیوانوں کے سے اعمال کوڑ۔ جھوٹ۔ ستگر ملے تا الٹی ہودے ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے سوچ وچار مخالف سمت میں چلی جاتی ہے (2) گنی ندھان ۔ اوصاف کا کزناہ ۔ چوکا من ابھیمان۔د ل کا غرور مٹا (3) ۔ مارگ ۔ راستے ۔ وڈیائی ۔ عظمت وحشمت۔ نام سمائے ۔ سچ ۔ حق و حقیقت مین محوو مجذوب ۔
ترجمہ:
مرید من کی زندگی اس دنیا میں ایک لعنت ہے خدا کا نام خواب میں بھی یاد نہیں کیا نہ کبھی خدا سے محبت کی ہے (1) رہاؤ۔ خودی اور دنیاوی دولت کی محبت کی وجہ سے عذاب پاتا ہے اور برداشت کرتا ہے دل میں لالچ کی شدت ہے بغیر سوچ سمجھ بھٹکتا پھرتا ہے (1) حیوانیت اور جاہلانہ اعمال کرتا ہے سمجھ نہیں آتی کفر کمانے سے کفر ہی حاصل ہوتا ہے مگر اگر سچے مرشد سے ملاپ ہو جائے تو اسکے خیالات بدل اجتے ہیں۔ کوئی تلاش کرے الہٰی ملاپ حاصل کرے (2) جس انسنا کےد ل میں الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت بس گیا اس نے اوصاف کا خزانہ پالیا مراد خدا ۔ رحمت مرشد سے اسے کامل خدا کا وصل حاصل ہو جاتا ہے جس سے اسکا غرور مٹ جاتا ہے (3) خدا خؤد ہی کرنے اور کرانیوالا ہے اور راہ دکھتا ہے ۔خود ہی مرشد کے ذریعے بخشے عظمت اے ناک وہ نام میں محو ہو جاتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੩॥
میریِ پٹیِیا لِکھہُ ہرِ گوۄِنّد گوپالا ॥
دوُجےَ بھاءِ پھاتھے جم جالا ॥
ستِگُرُ کرے میریِ پ٘رتِپالا ॥
ہرِ سُکھداتا میرےَ نالا ॥੧॥
گُر اُپدیسِ پ٘رہِلادُ ہرِ اُچرےَ ॥
ساسنا تے بالکُ گمُ ن کرےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ماتا اُپدیسےَ پ٘رہِلاد پِیارے ॥
پُت٘ر رام نامُ چھوڈہُ جیِءُ لیہُ اُبارے ॥
پ٘رہِلادُ کہےَ سُنہُ میریِ ماءِ ॥
رام نامُ ن چھوڈا گُرِ دیِیا بُجھاءِ ॥੨॥
سنّڈا مرکا سبھِ جاءِ پُکارے ॥
پ٘رہِلادُ آپِ ۄِگڑِیا سبھِ چاٹڑے ۄِگاڑے ॥
دُسٹ سبھا مہِ منّت٘رُ پکائِیا ॥
پ٘رہلاد کا راکھا ہوءِ رگھُرائِیا ॥੩॥
ہاتھِ کھڑگُ کرِ دھائِیا اتِ اہنّکارِ ॥
ہرِ تیرا کہا تُجھُ لۓ اُبارِ ॥
کھِن مہِ بھیَیان روُپُ نِکسِیا تھنّم٘ہ٘ہ اُپاڑِ ॥
ہرنھاکھسُ نکھیِ بِدارِیا پ٘رہلادُ لیِیا اُبارِ ॥੪॥
سنّت جنا کے ہرِ جیِءُ کارج سۄارے ॥
پ٘رہلاد جن کے اِکیِہ کُل اُدھارے ॥
گُر کےَ سبدِ ہئُمےَ بِکھُ مارے ॥
نانک رام نامِ سنّت نِستارے ॥੫॥੧੦॥੨੦॥
لفظی معنی:
پٹیا۔ پھٹی ۔ سلیٹ۔ ہر گو بند گوپالا۔ خدا لکھیو ۔ دوبے بھائے ۔ دوسروں سے محبت کرنے سے پا تھے جم بجالا۔ روحانی و اخلاقی موت میں پھنسنا ہے ۔ پر تپالا۔ پرورش۔ ہر سکھداتا ۔ سکھدینے والا۔ خدا (1) گر اپدیس۔ مرش دکے سبق و واعظ سے ۔ پر ہلاو ۔ ہر اچرے ۔ ہر لا خداخدا کہے ۔ ساسنا۔ جسمانی سزا۔ بالک ۔ بچہ ۔ رہاؤ۔ رام نام چھوڈ ہو۔ خدا کا نام چھوڑ کر ۔ جیؤ لہو ابارے ۔ زندگی بچالو۔ بجھائے ۔ سمجھا دیا (2) پکارے ۔ پکار کی ۔ کہا۔ چاٹڑے ۔ طالب علم۔ دسٹ ۔ سبھا ۔ بد کاروں کی مجلس ۔ منتر پکائیا۔ یہ منصوبہ بنائیا۔ رکاھا ۔ مھفاظ ۔ گھورائیا۔ خدا (3) کھڑگی ۔ تلوار۔ دھائیا۔ حملہ کیا۔ ات اہنکار۔ نہایت غرور میں۔ لئے ابار۔ بچاے ۔ کھن مینہ ۔ آنکھ ۔ جھپکنے کی دیر میں ۔ خوفناک شکل و سورتمیں تھم پاڑ کر باہر نکل آئیا اور ہر نا کھش کونا خنوں سے پھاڑ ڈالا اور (3) کارج ۔ کام۔ ادھارے ۔ بچائے ۔ ہونمے وکھ ۔ خودی کی بیماری ۔ نستارے ۔ کامیاب بناتا ہے ۔
ترجمہ:
Page No 224 is Misisng here
بھیَرءُ مہلا ੩॥
آپے دیَت لاءِ دِتے سنّت جنا کءُ آپے راکھا سوئیِ ॥
جو تیریِ سدا سرنھائیِ تِن منِ دُکھُ ن ہوئیِ ॥੧॥
جُگِ جُگِ بھگتا کیِ رکھدا آئِیا ॥
دیَت پُت٘رُ پ٘رہلادُ گائِت٘ریِ ترپنھُ کِچھوُ ن جانھےَ سبدے میلِ مِلائِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
اندِنُ بھگتِ کرہِ دِن راتیِ دُبِدھا سبدے کھوئیِ ॥
سدا نِرمل ہےَ جو سچِ راتے سچُ ۄسِیا منِ سوئیِ ॥੨॥
موُرکھ دُبِدھا پڑ٘ہہِ موُلُ ن پچھانھہِ بِرتھا جنمُ گۄائِیا ॥
سنّت جنا کیِ نِنّدا کرہِ دُسٹُ دیَتُ چِڑائِیا ॥੩॥
پ٘رہلادُ دُبِدھا ن پڑےَ ہرِ نامُ ن چھوڈےَ ڈرےَ ن کِسےَ دا ڈرائِیا ॥
سنّت جنا کا ہرِ جیِءُ راکھا دیَتےَ کالُ نیڑا آئِیا ॥੪॥
آپنھیِ پیَج آپے راکھےَ بھگتاں دےءِ ۄڈِیائیِ ॥
نانک ہرنھاکھسُ نکھیِ بِدارِیا انّدھےَ در کیِ کھبرِ ن پائیِ ॥੫॥੧੧॥੨੧॥
لفظی معنی:
راکھا۔ محافظ ۔ سرنائی ۔ پینا ہگیر ۔ من دکھ ۔ دینت ۔ بد قماش۔ بد عقل۔ رپن۔ اپنے آبائی بزرگوں ۔ پانی بھینٹ کرنا۔ گائتری ۔ ایک کلام۔ رہاؤ۔ وبدھا۔ دوچتی ۔ دوہرے خیال۔ نرمل۔ پاک۔ سچ راتے ۔ حقیقت میں مراد خدا مین محو۔ سچ صدیوی سچ بسیا من ۔ سوئی (2) ۔ مورکھ۔ دوچتی میں پڑ کر۔ مول ۔ اصلیت ۔ برتھا۔ بیفائدہ ۔ جنم زندگی ۔ نندا۔ بد گوئی ۔ دسٹ دیت ۔ بد کار دیت ۔ چڑائیا ۔ اکسائیا (3) ۔ کال ۔ موت (4) ۔ پیج ۔ عزت۔ وڈیائی ۔ عطمت ۔ نکھی بداریا۔ ناخنوں سے پھاڑ ڈالا۔ در کی خبر خدا کے در کی پہچان ۔
ترجمہ:
زمانے کے ہر دو رمیں خدا اپنے پیار پریمیوں کی عزت کا محافظ رہا ہے ۔ دیت کابیٹا پر ہلاد نہ گاتیری منتر نہ پرستش کرنی کچھ بھی نہیں جانتا تھا ۔ خدا نے اسے کلام مرشد کے ذریعے اپنائیا ۔ رہاؤ۔ خود ہی دینت لگائے بر خلاف اسکے اور خود ہی محافظ ہوا۔ اے خدا جو تیرے سایہ میں رہتا اسکے دل کو تکلیف نہیں ہتی (1) جو دن رات پیار خدا سے کرتا ہے ۔ سبد دوچتی گنواتا ہے سدا پاک ہے جاتی ہے زندگی انکی ۔ جنکے دل میں سچ سہج سچا خدا بس جاتا ہے سچ میں محو جو رہتے ہین (2) جاہل انسان دوچتی میں رہتا ہے حقیقت کی پہچان نہیں بیفائدہ زندگی گذارتا ہے خدا پر ست کی بد گوئی کرتا ہے دشٹ دینت بھڑکائیا تھا (3) پر ہلاد نے دوچتی میں نہ پڑکر خدا کا نام نہ چھوڑا نہ کسی کو خوف مانا۔ خدا اپنے پیاروں کار کھوالا ہے خود خدا۔ دینت کی موت نزیدک آپہنچی (4) اپنے عابدوں پیاروں کا ہوتا ہے خود خدا محافظ اور خود ہی عظمت دیتا ہے ۔ اے نانک ہر ناکھش کو ناختوں سے پھاڑ ڈالا طاقت کی مد ہوشی میں ہرنا کھش نے خدا کا راز سمجھا۔
راگُ بھیَرءُ مہلا ੪ چئُپدے گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ جن سنّت کرِ کِرپا پگِ لائِنھُ ॥
گُر سبدیِ ہرِ بھجُ سُرتِ سمائِنھُ ॥੧॥
میرے من ہرِ بھجُ نامُ نرائِنھُ ॥
ہرِ ہرِ ک٘رِپا کرے سُکھداتا گُرمُکھِ بھۄجلُ ہرِ نامِ ترائِنھُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سنّگتِ سادھ میلِ ہرِ گائِنھُ ॥
گُرمتیِ لے رام رسائِنھُ ॥੨॥
گُر سادھوُ انّم٘رِت گِیان سرِ نائِنھُ ॥
سبھِ کِلۄِکھ پاپ گۓ گاۄائِنھُ ॥੩॥
توُ آپے کرتا س٘رِسٹِ دھرائِنھُ ॥
جنُ نانکُ میلِ تیرا داس دسائِنھُ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
پگ ۔ پاؤں ۔ گر سبدی۔ کلام مرشد سے ۔ ہر بھیج ۔ یاد خدا کو کر ۔ سرت ۔ ہوش۔ سمائین ۔ بسا (1) نام نارائن ۔ نام خدا کا ۔ گور مکھ ۔ مرشد کا مرید ہوکر۔ بھوجل۔ زندگی کا خوفناک سمندر۔ ہر نام ۔ الہیی نام۔ ترائن۔ پار ہوتا ہے ۔ رہاؤ ۔ شگت سادھ ۔ پار ساؤں کی صحبت اور ساتھ۔ گائن ۔ صفت صلاح۔ گرمتی ۔ سبق مرشد ۔ رام رسائن ۔ خدا جو لطفوں کا گھر ہے (2) گر سادہو۔ پاکدامن مرشد ۔ انمرت۔ آب حیات۔ گیان ۔ علم اسر۔ تالاب۔ نائن۔ غسل۔ سبھ کل وکھ۔ سارے گناہ ۔ گوائن۔ عافو ہو جاتے ہیں۔ مٹ جاتے ہیں (3) کرتا ۔ کرنیوالا ۔ سر سٹ دھرائن۔ زمین کا سہارا۔ داس رسائن۔ غلاموں کا غلام ۔
ترجمہ:
میرے من خدا کی یاد و ریاض کر الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت اپنا اگر خدا کرم و عنایت فرمائئے جو آرام و آسائش پہنچانے والا ہے تو مرشد کے وسیلے سے اس دنیاوی زندگی کے خوفناک سمندر کو الہٰی نام کی برکت سے عبور کیا جاسکتا ہے ۔ رہاؤ۔ خادمان خدا سنتوں کی کرم و عنایت سے خدا سے پاؤں لگا جاسکتا ہے ۔ کلام مرشد کے ذریعے خدا کو اپنی عقل و ہوش میں بساو (1) خدائی خدمتگاروں پیاریوں کی صحبت و قربت مں ملکر حمدوثناہ خدا کرؤ اور سبق مرشد سے اس لطفوں کے خزانے کا لطف لو (2) جو انسان مرشد کے روحانی اخلاقی زندگی بنانے والے آب حیات علم کو تالاب میں غسل کرتا ہے اسکے سار گناہ مٹ جاتے ہیں دور ہو جاتے ہیں (3) اے خدا تو سارے عالم کو پیدا کرنیوالا ہے اور سارے عالم کو تیرا ہی آسرا خادم نانک کو ملا تیرے غلاموں کا غلام ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੪॥
بولِ ہرِ نامُ سپھل سا گھریِ ॥
گُر اُپدیسِ سبھِ دُکھ پرہریِ ॥੧॥
میرے من ہرِ بھجُ نامُ نرہریِ ॥
کرِ کِرپا میلہُ گُرُ پوُرا ستسنّگتِ سنّگِ سِنّدھُ بھءُ تریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جگجیِۄنُ دھِیاءِ منِ ہرِ سِمریِ ॥
کوٹِ کوٹنّتر تیرے پاپ پرہریِ ॥੨॥
ستسنّگتِ سادھ دھوُرِ مُکھِ پریِ ॥
اِسنانُ کیِئو اٹھسٹھِ سُرسریِ ॥੩॥
ہم موُرکھ کءُ ہرِ کِرپا کریِ ॥
جنُ نانکُ تارِئو تارنھ ہریِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
سپھل۔ برآور۔ کامیاب۔ پر پری۔ مٹا دیتا ہے ۔ بجھ نام۔ نام یاد کر۔ نرہری ۔ شہر روپ ۔خدا۔ ست سنگت ۔ سچے ساتھی ۔ سنگ۔ ساتھس ے ۔ سبندھ بھؤتری ۔ خوف کا سمندر عبور ہو ۔ رہاؤ۔ جگ جیون ۔ زندگئے ۔ عالم۔ دھیائے ۔ دھیان دینے سے ۔ من برسمدی ۔ اے دل یاد خدا سے کوٹ کٹنتر۔ کروڑوں ۔ پاپ ۔ گناہ۔ پرہری ۔ دور ہو جاتے ہیں (2) ست سنگت ۔ سچے ساتھیوں کی صحبت۔ سادھ ۔Page No 230 is missing here
بھیَرءُ مہلا ੪॥
سُک٘رِتُ کرنھیِ سارُ جپمالیِ ॥
ہِردےَ پھیرِ چلےَ تُدھُ نالیِ ॥੧॥
ہرِ ہرِ نامُ جپہُ بنۄالیِ ॥
کرِ کِرپا میلہُ ستسنّگتِ توُٹِ گئیِ مائِیا جم جالیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُرمُکھِ سیۄا گھالِ جِنِ گھالیِ ॥
تِسُ گھڑیِئےَ سبدُ سچیِ ٹکسالیِ ॥੨॥
ہرِ اگم اگوچرُ گُرِ اگم دِکھالیِ ॥
ۄِچِ کائِیا نگر لدھا ہرِ بھالیِ ॥੩॥
ہم بارِک ہرِ پِتا پ٘رتِپالیِ ॥
جن نانک تارہُ ندرِ نِہالیِ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
سکرت کرنی ۔نیک اعمال۔ سار۔ اصلی۔ حقیقی ۔ جپمالی ۔ تسبیح۔ ہروے پھیر۔ دل میں پھیرا۔ چلے تدھ نالی ۔ تب تیرے ساتھ جائیگی (1) بنوالی ۔ جو جنگلوں کا مالک ہے ۔ ست ۔ سنگت ۔ سچے ساتھیوں سے ۔ مائیا۔ جمجالی ۔ دنیاوی دولت کا پھندہ ۔ رہاؤ۔ گورمکھ سیوا۔ مرشد کی معرفت خدمت ۔ گھال جن گھالی ۔ محنت۔ و مشقت کی ۔ تس گھڑیئے ۔ اسے سنوار درست کیا جاتا۔ سید سچی ۔ ٹکسالی ۔کلام کی سچی ٹکسال میں (2) ہراگم ۔ خدا انسانی عقل و ہوش کی رسائی سے باہر۔ گوچر ۔ جو جو انسانی رسائی باہرپھی ہو ااور بیان بھی نہ کیا جاسکے ۔ گراگم دکھاا۔ مرشد دیدار کراتا ہے ۔ وچ کائیا۔ جسم کے اندر۔ لدھا۔ ملا۔ ہربھالی ۔ خدا تلاش سے (3) بارک ۔ بچے ۔ پرتپالی۔ پرورش کرنیوالا۔ تارہو ۔ عبور کراؤ۔ کامیاب بناؤ۔ ندر ناہلی ۔ نگاہ شفقت و عنایت سے ۔
ترجمہ:
الہٰی نام کی ہر وقت یادوریاض کرؤ۔ اے خدا سچے پاکدامن ساتھیوں سے ملاؤ جس سے دنیاوی دولت کی اخلاقی موت کا پھندہ ٹوٹ جائے ۔رہاؤ۔ نیک اعمال نیک کمائی ہی حقیقی اور اصلی تسبیح ہے سے دل میں بساؤ جو ہمیشہ تیرا ساتھ دیگی (1) جس نے مرشد کے وسیلے سے خدمت کرنکی محنت و مشقت کی اس نے اپنے آپ کو کلام کی سچی اور حقیقی و عملی ڈھانچے میں اسکے مطابق بنا سنوار لیا (2) خدا جو انسانی عقل و ہوش اور بیان سے باہر ہے دیدار کرادیا ۔ اور تلاش کرنیپر اپنے اس جسمانی ڈھانچے اندر تلاش کر لیا اور پالیا (3) ہم بچے ہیں اور خدا ہمارا پروردگار ہے ۔ اے خدا اپنے خدمتگار نانک کو اپنی نظر عنایت و شفقت سے اس زندگی کے سمندر کو عبورکراؤ۔ کامیابی عنایت کیجئے ۔
بھیَرءُ مہلا ੪॥
سبھِ گھٹ تیرے توُ سبھنا ماہِ ॥
تُجھ تے باہرِ کوئیِ ناہِ ॥੧॥
ہرِ سُکھداتا میرے من جاپُ ॥
ہءُ تُدھُ سالاہیِ توُ میرا ہرِ پ٘ربھُ باپُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جہ جہ دیکھا تہ ہرِ پ٘ربھُ سوءِ ॥
سبھ تیرےَ ۄسِ دوُجا اۄرُ ن کوءِ ॥੨॥
جِس کءُ تُم ہرِ راکھِیا بھاۄےَ ॥
تِس کےَ نیڑےَ کوءِ ن جاۄےَ ॥੩॥
توُ جلِ تھلِ مہیِئلِ سبھ تےَ بھرپوُرِ ॥
جن نانک ہرِ جپِ ہاجرا ہجوُرِ ॥੪॥੪॥
بھیَرءُ مہلا ੪ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ کا سنّتُ ہرِ کیِ ہرِ موُرتِ جِسُ ہِردےَ ہرِ نامُ مُرارِ ॥
مستکِ بھاگُ ہوۄےَ جِسُ لِکھِیا سو گُرمتِ ہِردےَ ہرِ نامُ سم٘ہ٘ہارِ ॥੧॥
مدھُسوُدنُ جپیِئےَ اُر دھارِ ॥
دیہیِ نگرِ تسکر پنّچ دھاتوُ گُر سبدیِ ہرِ کاڈھے مارِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِن کا ہرِ سیتیِ منُ مانِیا تِن کارج ہرِ آپِ سۄارِ ॥
تِن چوُکیِ مُہتاجیِ لوکن کیِ ہرِ انّگیِکارُ کیِیا کرتارِ ॥੨॥
متا مسوُرتِ تاں کِچھُ کیِجےَ جے کِچھُ ہوۄےَ ہرِ باہرِ ॥
جو کِچھُ کرےَ سوئیِ بھل ہوسیِ ہرِ دھِیاۄہُ اندِنُ نامُ مُرارِ ॥੩॥
ہرِ جو کِچھُ کرے سُ آپے آپے اوہُ پوُچھِ ن کِسےَ کرے بیِچارِ ॥
نانک سو پ٘ربھُ سدا دھِیائیِئےَ جِنِ میلِیا ستِگُرُ کِرپا دھارِ ॥੪॥੧॥੫॥
لفظی معنی:
سنت۔ جسکے لبوں پر ہے ہر وقت نام خدا کا دل میں سچ و حقیقت بستی ہے وہی کامل سنت۔ مورت ۔ شکل۔ ہروے ۔ دل میں۔ ہرنام ۔ خدا کا نام ۔ مستک ۔ پیشانی پر۔ لکھیا۔ تحریر ۔ گرمت۔ سبق مرشد سے ۔ سمار ۔ سنبھال۔ (1) مدھودن۔ خدا۔ اردھار۔ دل میں بسا کر۔ دیہی نگر۔جسمانی شہر میں۔ تسکر اخلاقی و روحانی لٹیرے ۔ پنچ دھانو ۔ بھڑکانے والے ۔رہاؤ۔ ہرسیتی من مائیا۔جو خدا پر ایمان لائے ۔ انگیکار۔ مدد گار ساتھی (2) متا مسورت۔ صلاح مشورہ ۔ بھل۔ درست (3) ستگر کر پادھار۔ سچے مرشد کو اپنی کرم و عنایت سے ملائیا۔
ترجمہ:
خدا کا نام دل میں بسا کر اسکی یاد وریاض کرنی چاہیے جو کرتا ہے سبق کلام و واعظ کی مرشد برکت سے اس جسمانی شہر میں پانچ احساسات بد پانچ روحانی واخلاقی لٹیروں کو جو جذبات بھڑکاتے ہیں باہر نکال دیتا ہے ۔ رہاؤ۔ محبوب خدا جس کے دل میں خدا کا نام ست بستا ہے خدا کی سی شکل والا ہو جاتا ہے ۔ مگر وہ سبق مرشد لیکر خدا کا نام سچ حق وحقیقت اپنے دل مین پختہ طور پر بساتا ہے جسکی پیشانی پر ایسا خدا نے تحریر کیا ہوتا ہے (1) جنکو خدا میں ایمان ہوتا ہے خدا خود اسکے کام درست کرتا ہے ۔ اسکی لوگوں کی محتاجی مٹ جاتی ہے جسکا ساتھی اور مددگار خدا ہو جاتا ہے (2) کوئی صلاح مشورے کی ضرورت تبھی محسوس ہوتی ہے ۔ اگر کچھ الہٰی توفیق سے باہر ہوا خدا جو کچھ کرتا ہے بھلائی کے لئے کرتا ہے ۔ ہر روز الہٰی نام میں دھیان لگاؤ (3) خدا جو کچھ کرتا ہے از خود کرتا ہے نہ اسے کسی سے پوچھنے اور صلاح مشورے کی جرورت پڑتی ہے ۔ اے نانک۔ ایسے خدا میں ہمیشہ دھیان لگاؤ جس نے اپنی مہربانی سے مرشد ملائیا۔
بھیَرءُ مہلا ੪॥
تے سادھوُ ہرِ میلہُ سُیامیِ جِن جپِیا گتِ ہوءِ ہماریِ ॥
تِن کا درسُ دیکھِ منُ بِگسےَ کھِنُ کھِنُ تِن کءُ ہءُ بلِہاریِ ॥੧॥
ہرِ ہِردےَ جپِ نامُ مُراریِ ॥
ک٘رِپا ک٘رِپا کرِ جگت پِت سُیامیِ ہم داسنِ داس کیِجےَ پنِہاریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تِن متِ اوُتم تِن پتِ اوُتم جِن ہِردےَ ۄسِیا بنۄاریِ ॥
تِن کیِ سیۄا لاءِ ہرِ سُیامیِ تِن سِمرت گتِ ہوءِ ہماریِ ॥੨॥
جِن ایَسا ستِگُرُ سادھُ ن پائِیا تے ہرِ درگہ کاڈھے ماریِ ॥
تے نر نِنّدک سوبھ ن پاۄہِ تِن نک کاٹے سِرجنہاریِ ॥੩॥
ہرِ آپِ بُلاۄےَ آپے بولےَ ہرِ آپِ نِرنّجنُ نِرنّکارُ نِراہاریِ ॥
ہرِ جِسُ توُ میلہِ سو تُدھُ مِلسیِ جن نانک کِیا ایہِ جنّت ۄِچاریِ ॥੪॥੨॥੬॥
لفظی معنی:
سادہو۔ ایسے شخص جنہوں نے اپنی زندی روحانی واخلاقی طور پر استورا کر لی ہے ۔ دیدار ۔ وگسے ۔ خوش ہوتا ہے ۔ کھن کھن۔ بار بار تھوڑے تھوڑے وقفے بعد۔ بلہاری ۔ صدقے قربان (1) ہر ہروے ۔ جپ ۔ ہر دل میں کرو یاد خدا کو ۔ داسنداس ۔ غلاموں کے غلام۔ کیجئے ۔ کرؤ۔ پنہاری ۔ پانی لانیوالا ۔ رہاؤ۔ ستگر سادھ ۔ پاکدامن سچا مرشد۔ مت اتم۔ بلند عقل بلند شعور ۔ پت اتم۔ بلند عزت بلند وقار۔ تن سمرت۔ جنکی یاد سے ۔ گت ہوئے ہماری ۔ ہماری روحانی زندگی ہو جائے (2) ستگر سادھ۔ پاکدامن سچا مرشد۔ ہر در گیہہ۔ الہٰی دربار میں ۔ کاڈھے ماری ۔ مارکر نکالے جاتے ہیں۔ نر نندک ۔ بد گوئی ۔ کرنوالے نے ۔ نرنجن۔ بیداغ۔ پاک ۔ نرنکار۔ بییو خود ۔ بغیر جسمانی پھیلاو۔ نراہاری ۔ نہ کھانے والا۔ جنت ۔ جاندار۔ وچاری ۔ لاچار۔ مجبور۔ ناتواں۔
ترجمہ:
اے مالک عالم کرم و عنایت فرما مہربانی کر کہہ میں تیرے نام ست میں دھیان دیتا رہوں اور مجھے اپنے غلاموں کا پانی اُٹھانے والا لانے والا غلام بنانے ۔ رہاؤ اے خدا۔ ان پاکدامن سادہوں سے ملا دے جنکی یاد سے میری روحانی و ذہنی حالت بلند ہو جائے جنکے دربار سے دل کو خوشی نصیب ہو۔ اور ہر لمحہ ان پر قربان جاؤں (1) جنکے دل میں خدا بستا ہے وہ بلند عظمت وحشمت ہو ، بلند عقل یا شعور ہو جاتے ہیں ۔ مجھے میرے خدا انکی خدمت بخشش اسنکی یا سے میری روحانی واخلاقی ھالت بہتر ہو جاتے ہے (2) جنکی ایسا سچا مرشد پاداکمن نصیب نہیں ہوا ۔ وہ بارگاہ خدا سے باہر نکلاے جاتے ہیں۔ ایسے بد گوئی کرنیوالے انسان کو خدا کی طرف سے منکر بے عزت رکھا جاتا ہے شہرت نہیں ملتی (3) خدا خود ہی بلاتا اور بولتا ہے وہ پاک ہے بیداغ ہے بگیر جسمانی آکار اور پھیلاؤ ہے بغیر کھ کھانے پینے کے ہے ۔ اے خدا جسے تو ملاتا ہے وہی تجھے ملتا ہے ۔ اے نانک ان ناتواں جانداروں میں کونسی توفیق ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੪॥
ستسنّگتِ سائیِ ہرِ تیریِ جِتُ ہرِ کیِرتِ ہرِ سُننھے ॥
جِن ہرِ نامُ سُنھِیا منُ بھیِنا تِن ہم س٘ریۄہ نِت چرنھے ॥੧॥
جگجیِۄنُ ہرِ دھِیاءِ ترنھے ॥
انیک اسنّکھ نام ہرِ تیرے ن جاہیِ جِہۄا اِتُ گننھے ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُرسِکھ ہرِ بولہُ ہرِ گاۄہُ لے گُرمتِ ہرِ جپنھے ॥
جو اُپدیسُ سُنھے گُر کیرا سو جنُ پاۄےَ ہرِ سُکھ گھنھے ॥੨॥
دھنّنُ سُ ۄنّسُ دھنّنُ سُ پِتا دھنّنُ سُ ماتا جِنِ جن جنھے ॥
جِن ساسِ گِراسِ دھِیائِیا میرا ہرِ ہرِ سے ساچیِ درگہ ہرِ جن بنھے ॥੩॥
ہرِ ہرِ اگم نام ہرِ تیرے ۄِچِ بھگتا ہرِ دھرنھے ॥
نانک جنِ پائِیا متِ گُرمتِ جپِ ہرِ ہرِ پارِ پۄنھے ॥੪॥੩॥੭॥
لفظی معنی:
ست سنگت ۔ پاک صحبت و قربت۔ سائی ۔ وہی ۔ ہر تیری ۔ ۔ تیری اے خدا ۔ جت ۔ جس میں ۔ ہر کیرت۔ الہیی صفت صلاح۔ ہر سننے ۔ اے خدا سنی جائے ۔ جن ۔ جسنے ۔ ہر نام ۔ خدا کا نام ست ۔ سنیا۔ من بھینا۔ دل متاثر ہوا۔ سر یو ہو۔ خدمت۔ چرنے ۔ پاؤں (1) جیگیجون ۔ زندگیئے عالم۔ ہر ۔ خدا۔ دھیائے ۔ دھیان لگانے سے ۔ ترنے ۔ زندگی کامیاب ہوتی ہے ۔ نیک اسنکھ ۔ بیشمار لاکھوں ، کروڑوں ۔جیوا۔ زبان۔ ات۔ اتنے ۔ رہاؤ۔ گر سیکھ ۔ مرید مرشد ۔ گرمت۔ سبق مرشد۔ اپدیش ۔ واعظ نصیحت ۔ گر کیر۔ مرشد سے ۔ گھنے ۔ بیمشار (2) ۔ دھن۔ باشہرت ۔ ونس ۔ خاندان ۔ قبیلہ ۔ جن جنے ۔ خادم خدا کو جنم دیا۔ ساس گراس۔ ہر لقمہ ہر سانس۔ دھیائیا ۔ دھیان لگائیا ۔ ساچی درگیہہ۔ سچی پاک عدالت۔ ہر جن ۔ خدائی خدمتگار۔ بنے ۔ شہرت نصیب ہوئی (3) ۔ اگم ۔ انسانی رسائی سے بعید ۔ دھرے ۔ رکھے ۔ مت گرمت۔ سبق مرشد ۔ پار یونے ۔ کامیاب ہوئے ۔
ترجمہ:
زندگی عالم خدا کو یاد کرنے دھیان لگانے سے زندگی روحانی واخلاقی طور ہر کامیاب ہوتی ہے ۔ اے خدا تیرے اوصاف کیوجہ سے تیرے بیمشار نامون سے موسوم ہے ۔ اتنے ہیں کہ زبان گننے سے قاصر ہے ۔ر ہاؤ۔ اے خدا تیرے سچے ساتھی وہی ہیں جہاں تیری حمدوچناہ و تعریف سنی جاتی ہے ۔ جنہوں نے تیرا نام سنا من متاثر ہوا اسکے ہم خدمت پا کیجئے ۔ (1) اے مرید ان مرشد خدا خدا کہو خداخدا گاؤ اور سبق مرشد کے ذریعے خدا کی یاد دور ریاض کرو۔ جو سبق نصیحت مرشد سے سنتا ہے وہ شخص بیشمار آرام و آسائش پاتا ہے (2) متبر ک و مبارک ہے اس خاندان کو (قبیلے) اور قبیلہ اور شاباش اور مبارک وہ ماں باپ جنہوں نے محبوبان اور الہٰی پریمیوں پیاروں کو جنم دیا ہے ۔ جنہون نے ہر لقمہ اور ہر سانس خدا کو یاد کیا ہے ۔ وہ صدیوی قائم دائم بارگاہ خدا میں وقار و شان پاتے ہیں (3) اے انسان رسائی سے بعید خدا تو نے اپنے نام اپنے محبوبوں پریمیوں پیاروں میں بسا رکھے ہیں۔ اے نانک جس جس خدمتگار خدا نے سبق مرشد پر عمل پیرا ہوکر خدا کا نام (ست) سچ حق وحقیقت حاصل کیا اس نے اس دنیاوی زندگی کے سمندر کو کامیابی سے عبور کیا اور روحانی طور زندگی کامیاب بنائی۔
بھیَرءُ مہلا ੫ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سگلیِ تھیِتِ پاسِ ڈارِ راکھیِ ॥
اسٹم تھیِتِ گوۄِنّد جنما سیِ ॥੧॥
بھرمِ بھوُلے نر کرت کچرائِنھ ॥
جنم مرنھ تے رہت نارائِنھ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کرِ پنّجیِرُ کھۄائِئو چور ॥
اوہُ جنمِ ن مرےَ رے ساکت ڈھور ॥੨॥
سگل پرادھ دیہِ لورونیِ ॥
سو مُکھُ جلءُ جِتُ کہہِ ٹھاکُر جونیِ ॥੩॥
جنمِ ن مرےَ ن آۄےَ ن جاءِ ॥
نانک کا پ٘ربھُ رہِئو سماءِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
سگلی تھیت۔ چاند کے سارے دن۔ پاس۔ علیحدہ ڈاراکھی ۔ رکھ رکھے ۔ اسٹمی تھیت ۔ آٹھویں روز۔ گووند خدا۔ جنماسی (1) بھرم بھولے ۔ بھٹکن میں گمراہ ۔ کرت کچرائن ۔ خام کچی باتیں۔ جنم مرن ۔ موت و پیدائش سے میں نہیں۔ نارائن ۔ خدا ۔ رہاؤ۔ کر پنچر۔ پھل جیہہ۔ کھواییو ۔چور ۔ چوری چوری کھلاتے ہیں۔ اوہ ۔ مراد خدا جنم نہ مرے ۔ نہ پیدا ہوتا ہے نہ مرتا ہے ۔ ساکت ۔ مادہ پرست۔ ڈہور۔ حیوان (2) سگل۔ سارے ۔ پرادھ ۔ گناہ ۔ دیہہ۔ جسم۔ لورونی ۔ اسےبھلاتا ہے ۔ سومکھ جلو۔ وہ منہ جل جائے ۔ جت کہے ۔ جس سے کہتا ہے ۔ ٹھاکر جونی ۔ کر خدا جنم لیت اہے (3) پرھ ۔ خدا۔ رہو سب میں بستا ہے ۔
ترجمہ:
وہم گمان میں بھٹکتے انسان کتنی فضول باتیں بنا رہا ہے خدا موت و پیدائش میں نہیں ہے ۔ رہاؤ ۔ چاند کے تمام دن چھوڑ کر آٹھویں روز خدا نے جنم لیا تھا (1) پنیجر بناکر چھپا کر کرشن کے منہ میں ڈالتا ہے جسے تو خدا مانتا ہے اے مادہ پرست خدا نہ پیدا ہوتا ہے نہ مرتا ہے (2) تو کرشن کی مورتی کو جھلاتا ہے لوری دیتا ہے جو سارے گناہوں کی بنیاد ہے تیری وہ زبان اور منہ جل کیوں نہ جائے جس سے یہ لطٖ نکالتا ہے ۔ خدا جنم لیت اہے (3) نانک کا خدا ہر جگہ ہر ایک میں بستا ہے نہ وہ جنم لیتا ہے نہ مرتا ہے نہ آتا ہے نہ جاتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
اوُٹھت سُکھیِیا بیَٹھت سُکھیِیا ॥
بھءُ نہیِ لاگےَ جاں ایَسے بُجھیِیا ॥੧॥
راکھا ایکُ ہمارا سُیامیِ ॥
سگل گھٹا کا انّترجامیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سوءِ اچِنّتا جاگِ اچِنّتا ॥
جہ کہاں پ٘ربھُ توُنّ ۄرتنّتا ॥੨॥
گھرِ سُکھِ ۄسِیا باہرِ سُکھُ پائِیا ॥
کہُ نانک گُرِ منّت٘رُ د٘رِڑائِیا ॥੩॥੨॥
لفظی معنی:
ادٹھت ۔ اٹھتے وقت۔ بیٹھت۔ بیٹھتے وقت۔ سکھیا۔ آرام ۔ بھو۔ جوف۔ بجھیا ۔ سمجھ آجائے (1) ۔ راکھا۔محافظ ۔ ایک سوآمی ۔ واحد مالک ۔ سگل گھٹا کے انتر جامی ۔ سب کے اندرونی راز جاننے والا ۔ رہاؤ ۔ چنتا ۔ بیفکر ۔ جہاں کہاں ۔ جہاں کہیں۔ پربھ ور تنتا۔ خدا بستا ہے موجود ہے (2) گرمنتر درڑائیا۔ مرشد نے یہ سبق پختہ کروائیا ہے ۔
ترجمہ:
سب انسانوں کا محافظ ہے واحد خدا جو سب کے دلی رازوں کو جاننے والا ہے ۔ رہاؤ۔ جیسے اس بات کی سمجھ آجاتی ہے تب اسے کسی قسم کا خوف نہیں رہتا ۔ وہ اٹھتے بیٹھتے ہر وقت ہر جگہ روحانی و ذہنی سکون کا لطف لیتا ہے (1) جب انسان کو یہ سمجھ آجاتی ہے کہ ہر جگہ خدا بستا ہے تو وہ بیخوف ہوکر سوتا ہے بیخوف جاگتا ہے (2) اے نانک جسے دل میں یہ سبق پکتہ کر دیا وہ اپنے گھر میں آرام سے رہتا ہے اور گھر سے باہر بھی پر سکون رہتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
ۄرت ن رہءُ ن مہ رمدانا ॥
تِسُ سیۄیِ جو رکھےَ نِدانا ॥੧॥
ایکُ گُسائیِ الہُ میرا ॥
ہِنّدوُ تُرک دُہاں نیبیرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہج کابےَ جاءُ ‘ن’ تیِرتھ پوُجا ॥
ایکو سیۄیِ اۄرُ ن دوُجا ॥੨॥
پوُجا کرءُ ‘ن’ نِۄاج گُجارءُ ॥
ایک نِرنّکار لے رِدےَ نمسکارءُ ॥੩॥
نا ہم ہِنّدوُ ن مُسلمان ॥
الہ رام کے پِنّڈُ پران ॥੪॥
کہُ کبیِر اِہُ کیِیا ۄکھانا ॥
گُر پیِر مِلِ کھُدِ کھسمُ پچھانا ॥੫॥੩॥
لفظی معنی:
درت۔ روضہ ۔ فاقہ ۔ میہہ رمدانہ ۔ رمضان کے مہینے ۔ تس سیوی ۔ اسکی خدمت کرتا ہوں ۔ جو رکھے ندانہ ۔ جو بوقت اخرت محافظ بنتا ہے (1) میرا۔ گوسائیں۔ مالک۔ اللہ ۔ خدا ہے ۔ راکھا ۔ محافظ ۔ سوآمی ۔ مالک۔ سگل گھٹا۔ سارے دلوں کا ۔ ہندو ترک ۔ ہندو ۔ مسلمان ۔ دوہاں ۔ دونوں کے لئے نیرا ۔ فیصلہ ۔ رہاؤ۔ صبح کعبہ ۔ زیارت خانہ خدا۔ تیرھ پوجا۔ نہ زیارت گاہوں کی زیارت ۔ ایکو سیوی ۔ کدمت واحد خدا۔ اور نہ دوجا۔ دوسرے کسی پر ایمان ،یقین یا بھروسا نہیں (2) پوجا ۔ پرستش ۔ نواز۔ نماز۔ گذارو ۔ ادا کروں۔ ایک نرنکار ۔ واھد بلا پھیلاؤ یا جسم ۔ روئے نمسکارؤ۔ دل میں سجدہ کرؤ ں (3) نہ ہم ہندو نہ مسلمان۔ اللہ رام کے پنڈ پران ۔ خدا کے عنایت کیے جسم اور زندگی (4) گرمل۔ مرشد کے ملاپ سے اور پیر ۔ بزرگ ۔ خود خصم۔ پچھانا۔ مالک کی پہنچا ن کرلی ۔ کیاوکھانا۔ بالشتریح بیان۔
ترجمہ:
ہندو اور مسلمان سے اپنا اشتراک ختم کر لیا ہے ۔ کہ میرا واحد مالک اللہ اور خدا ہے ۔ رہاؤ۔ رکھیئے کے حج کے لئے نہ زیارت گاہوں ) نہ ہندوں کا برت رکھتا ہوں نہ رمضان کے مہینے میں روضا ۔ اسکی یادوریاض کرتا ہوں جو بوقت آخرت محافظ بنتا ہے (1) نہ کعبے کے حج کے لئے مسلمانوں کی طرح نہ ہندوں کے تیر تھوں کی پرستش کرنے کے لئے جاتا ہوں ۔ میں تو واحد خدا میں ایمان رکھتا ہوں اسکے علاوہ کسی دوسرے سے واسطہ نہیں (2) نہ پرستش کرتا ہوں نہ نماز ادا کرتا ہوں واحد خدا کو اپنے ذہن و قلب میں سرجھکاتا ہوں او رنہ مسلمان یہ جسم ار روح خدا کید ی ہوئی ہے جسے اللہ اور رام کہتے ہیں (4) اے کبیر ۔ بتادے کہ میں یہ بات تشریھ کے ساتھ بیان کرتا ہوں کہ میں نے مرشد اور بزرگواروں سے ملکر کود اپنے آقا مالک کو پہان لیا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
دس مِرگیِ سہجے بنّدھِ آنیِ ॥
پاںچ مِرگ بیدھے سِۄ کیِ بانیِ ॥੧॥
سنّتسنّگِ لے چڑِئو سِکار ॥
م٘رِگ پکرے بِنُ گھور ہتھیِیار ॥੧॥ رہاءُ ॥
آکھیر بِرتِ باہرِ آئِئو دھاءِ ॥
اہیرا پائِئو گھر کےَ گاںءِ ॥੨॥
م٘رِگ پکرے گھرِ آنھے ہاٹِ ॥
چُکھ چُکھ لے گۓ باںڈھے باٹِ ॥੩॥
ایہُ اہیرا کیِنو دانُ ॥
نانک کےَ گھرِ کیۄل نامُ ॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
دس مرگی ۔ دس اعضائے جسمانی۔ سہجے ۔ آسانی سے ۔ بندھ آفی ۔ قابو کر بیگیں۔ پانچ مرگ۔ پانچ ہرن ۔ اعضائے جسمانی ۔ احساس بد جو روحانی واخلاقی طور پر انسان کو ایذا رسائی کرتے ہیں۔ سو کی بانی ۔ خطانہ ہونیوالے کلام مرشد کے تیروں سے (1) سنت سنگ ۔ الہٰی محبوبان کے ساتھ چڑھیو۔ روانہ ہوئے ۔ شکار۔ بدیوں کو کتم کرنے کی عرض سے ۔ گھوڑ۔ ہتھیاروں ، گھوڑوں ،ہتھیاروں کے بغیر ۔ پکڑے ۔ قابو کیے ۔ رہاؤ۔ آکھیر برت۔ شکار کرنیکی عدات ۔ باہر آییو دھائے ۔ دھاوا یا ہلہ بول کر باہر آتی تھی۔ آہیر۔ شکار گھر کے گائیں۔ اپنے ذاتی جسمانی گھر مین (2) مرگ پکڑے ۔ مراد احساسات کو پکڑ کر۔ گھر آنے ہاٹ۔ دکان پرلے آئے ۔ چکھ چکھ۔ ذرا ذرا کرکے ۔ بانڈھے باٹ۔ بیگانی راہون پر (3) دان ۔ خیرات۔ کیول۔ صرف۔ نام۔ سچ حق وحقیقت۔
ترجمہ:
محبوبان خدا کو لیکر شکار کے لئے روزانہ ہوا۔ ۔ بغیر گھوڑوں اور ہتھیاروں کے ہرن مراد احساسات بد گرفتار کر لیے ۔ رہاؤ۔ دس ہرنیاں مراد اعضائے جسمانی آسانی سے قابو کر لیں پانچوں ہرن بھی نہ خطا ہونیوالے کلام سے ہرنوں کو بھی باندھ لیا (1) بدیوں اور برائیوں کا شکار کرنی کی عادت اچھل اچھل کر باہر چلا گیا ۔ اور شکار اپنے اندر ہی ملگ یا (2) پانچو ں ہر نوں مراد احساسات بد جو روحانیت اور اخلاق کو ناپاک بناتے ہیں۔ اپنے گھر دکان پر پکڑ لائے اورٹکڑے ٹکڑے کرکے دور دراز لیگئے (3) یہ شکار مجھے خیرات میں حاصل ہوا۔ اب نانک کے دل میں صرف الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت ہی ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
جے سءُ لوچِ لوچِ کھاۄائِیا ॥
ساکت ہرِ ہرِ چیِتِ ن آئِیا ॥੧॥
سنّت جنا کیِ لیہُ متے ॥
سادھسنّگِ پاۄہُ پرم گتے ॥੧॥ رہاءُ ॥
پاتھر کءُ بہُ نیِرُ پۄائِیا ॥
نہ بھیِگےَ ادھِک سوُکائِیا ॥੨॥
کھٹُ ساست٘ر موُرکھےَ سُنائِیا ॥
جیَسے دہ دِس پۄنُ جھُلائِیا ॥੩॥
بِنُ کنھ کھلہانُ جیَسے گاہن پائِیا ॥
تِءُ ساکت تے کو ن براسائِیا ॥੪॥
تِت ہیِ لاگا جِتُ کو لائِیا ॥
کہُ نانک پ٘ربھِ بنھت بنھائِیا ॥੫॥੫॥
لفظی معنی:
لوچ لوچ بھاری خوشیوں کے ساتھ ۔ ساکت ۔ مادہ پرست۔ چت ۔ دل (1) متے ۔ سبق ۔ سکھیا۔ سادھ سنگ۔ خدا رسیدہ کی صحبت میں۔ پاوہو ۔ حاصل کڑو۔ پرم گتے ۔ سبھ سے بلند روحانی و اخلاقی رتبہ ۔ رہاؤ۔ نیر ۔ پانی ۔ بھیگے ۔ بھگتا نہیں۔ ادھک۔ زیادہ۔ (2) گھٹ ۔ چھ ۔ مورکھے سنائیا۔ بیوقوف کو سنائے ۔ دہدس ۔ دس اطراف۔ پون جھلائیا (3) گن ۔ اناج کے دانے ۔ گلہان ۔ کھواڑ۔ گاہن ۔ گاہ ۔ تیؤ۔ اس طرح۔ ساکن ۔ مادہ پرست۔ براسائیا ۔ کوئی فائدہ نہیں اٹھاسکتا ہے (4) اتت۔ اسی میں۔ اس طرح۔ جت ۔ جس طرح۔ پنت۔ بیونت ۔ منصوبہ ۔ بنایا ۔ تیار کیا۔
ترجمہ:
محبوبان خدا سے سبق واعظ حاصل کرؤ۔ پاکدامن سادہوؤں کا ساتھ کرنے سے ۔ بلند اخلاقی و روحانی رتبے حاصل ہوتے ہیں۔ رہاؤ۔ مادہ پرست کو خواہ کتنی خواہش اور خوشیوں سے کھانا کھلائیا جائے مراد انسانیت پرستی کا کھانا ۔ تب بھی خدا اسکے دل میں نہیں بستا۔ پتھر پر خواہ کتنا پانی ڈالا جائے وہ بھگتا نہیں سوکھا رہتا ہے (یہی ھال ، مادہ پرست کا ہے ) (2) اگر بیوقوف جاہل انسان کو چھ شاشتروں کو سنائیا جائے ۔ ایسے ہی ہے جیسے ہر طرف سے ہوا کے جھونکے آرہے ہیں (3) بغیر دانے کے کھلواڑے میں گاہ پائیا جائے تو کچھ حاصل نہیں ہوتا یہی حال مادہ پرست کا ہے اس سے کوئی فائدہ ہیں لیا جا سکتا (4) اے نانک بتاد ے کہ یہ منصوبہ یا کھیل خدا کا خود تیار کیا ہوا ہے کہ خدا نے جسے کام لگائیا ہے اسی میں لگاہوا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
جیِءُ پ٘رانھ جِنِ رچِئو سریِر ॥
جِنہِ اُپاۓ تِس کءُ پیِر ॥੧॥
گُرُ گوبِنّدُ جیِء کےَ کام ॥
ہلتِ پلتِ جا کیِ سد چھام ॥੧॥ رہاءُ ॥
پ٘ربھُ آرادھن نِرمل ریِتِ ॥
سادھسنّگِ بِنسیِ بِپریِتِ ॥੨॥
میِت ہیِت دھنُ نہ پارنھا ॥
دھنّنِ دھنّنِ میرے نارائِنھا ॥੩॥
نانکُ بولےَ انّم٘رِت بانھیِ ॥
ایک بِنا دوُجا نہیِ جانھیِ ॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
جیؤ۔ روح۔ پران۔ زندگی۔ رچیؤ۔ پیدا۔ کیا۔ سر یر۔ جسم۔ جنیہہ اپائے ۔ جس نے پیدا کیے ۔ پیر درد۔ (1 گرو مرشد ۔ گو بند۔ خدا۔ جیئہ۔ روح ۔کام ۔ امدادی ۔ ہلت ۔ پلت۔ ہر دو عالموں میں۔ سد ۔ ہمیشہ ۔ چھام۔ سایہ ۔ اسرا ۔ رہاؤ۔ پربھ ۔ ارادھن۔ خدا کو یاد کرنا۔ نرمل۔ پاک۔ ریت۔ رسم۔ سادھ سنگ۔ سادہو کے ساتھ یا صحبت ۔ بنی سپر یت۔ مٹ جاتی ہے ۔ الٹ شرع۔ رسم یا مریادا (2) میت ہیت دھن دولت کی دوستی اور پیار۔ نیہہ پارنا۔ سہارا نہیں یا کامیاب نہیں ۔ دھن دھن نارایا۔ خدا ہی قابل تعریف ہے (3) نانک بولے انمرت بانی۔ نانک زندگی کو روحانی واخلاقی طور استوار درست کرنیوالی آب حیات کلام کہتا ہے ۔ ایک بن دوجا نہیں جانی۔ واحد خدا کی وحدت کے علاوہ کسی دوسرے سے لگاؤ یا رشتہ نہ رکھ ۔
ترجمہ:
مرشد اور خدا زندگی میں کام آتا ہے ہر دو عالموں میں ہمیشہ اسی کا سایہ رہتا ہے ۔ رہاؤ جس نے یہ روح اور جسم پیدا کیا ہے جس نے یہ پیدا کیے ہیں اسے ہی درد بھی ہے (1) خدا کی عبادت کرنا ہی نیک عمل ہے پاک روایت ہے ۔ پاکدامن پارسا عابد کی صحبت سے غلط برے رسم و رواج مٹ جاتے ہیں (2) دوست ہمدرد اور دولت زندگی کے لئے سہارا اور کامیاب بنانے والے نہیں (3) نانک زندگی کو روحانی اخلاقی زندگی بنانے والا آب حیات کلام کہتا ہے ۔ خدا کے علاوہ کسی دوسرے کو زندگی کا سہارا نہ سمجھو ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
آگےَ دزُ پاچھےَ نارائِنھ ॥
مدھِ بھاگِ ہرِ پ٘ریم رسائِنھ ॥੧॥
پ٘ربھوُ ہمارےَ ساست٘ر سئُنھ ॥
سوُکھ سہج آننّد گ٘رِہ بھئُنھ ॥੧॥ رہاءُ ॥
رسنا نامُ کرن سُنھِ جیِۄے ॥
پ٘ربھُ سِمرِ سِمرِ امر تھِرُ تھیِۄے ॥੨॥
جنم جنم کے دوُکھ نِۄارے ॥
انہد سبد ۄجے دربارے ॥੩॥
کرِ کِرپا پ٘ربھِ لیِۓ مِلاۓ ॥
نانک پ٘ربھ سرنھاگتِ آۓ ॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
آگے ۔ آئندہ ۔ پاچھے ۔ ماضی۔ مدھ بھاگ۔درمیان۔ پریم رسائن۔ پریم۔ پیار کا خزانہ (1) شاشتر ساؤں ۔ نیک و بد موقعے بتانے والی کتاب۔ سدکھ ۔ آرام و آسائش ۔ سہج آنند۔ روحانی کوشی بھرا سکون۔ گریہہ ۔ بھؤ ن ۔ گھر بار ۔ رہاؤ۔ رسنا۔ زبان۔ کرن۔ کان۔ امر۔ جاودیاں۔ تھر۔ مستقل ۔ تھیوے ۔ ہو جائے (2) ۔ نوارے ۔ دور کرے ۔ انحد۔ لگاتار۔ سبد۔ آزاد۔ دریائے ۔ دربار میں (3) سرناگت ۔ پناہگیر ۔
ترجمہ:
خدا ہی ہمارے لئے نیک و بد مواقعات کی تمیز بتانے والی کاب جوتش کی جنتری ہے ۔ آرام وآسائش روحانی وذہنی خوشی و سکون دل میں ہے ۔ رہاؤ۔ ماضی حال و مستقبل میں بھی ہمارا محافظ خدا تھا اب ہے آئندہ ہوگا۔ وہی پیار کرتا ہے اور ترس بھی رکھتا ہے (1) زبان سے نام کہنے سے کانوں سے سننے سے روحانی و اخلاقی زندگی بنتی سنورتی ہے ۔ خدا کو یاد کرنے سے زندگی جاویداں مستقل مزاج ہو جاتی ہے ۔ (2) دیرینہ عذاب ختم ہو جاتے ہیں۔ انکے ذہن و قلب میں ایسے سرور بھرے سنگیت سنائی دینے لگتے ہیں پانچوں سازوں کا سنگیت ہو رہا ہے (3) اے نانک جنہوں نے الہٰی پناہ لی خدا نے انہیں ملاپ بخشا۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
کوٹِ منورتھ آۄہِ ہاتھ ॥
جم مارگ کےَ سنّگیِ پاںتھ ॥੧॥
گنّگا جلُ گُر گوبِنّد نام ॥
جو سِمرےَ تِس کیِ گتِ ہوۄےَ پیِۄت بہُڑِ ن جونِ بھ٘رمام ॥੧॥ رہاءُ ॥
پوُجا جاپ تاپ اِسنان ॥
سِمرت نام بھۓ نِہکام ॥੨॥
راج مال سادن دربار ॥
سِمرت نام پوُرن آچار ॥੩॥
نانک داس اِہُ کیِیا بیِچارُ ॥
بِنُ ہرِ نام مِتھِیا سبھ چھارُ ॥੪॥੮॥
لفظی معنی:
کوٹ منورتھ ۔ کرؤڑوں خواہشات ۔ آویہہ ہاتھ ۔ حاصل ہوتے ہیں۔ جم کے مارگ ۔ موت کے راستے ۔ سنگی ۔ ساتھی ۔ پانتھ ۔ راستہ (1) گو بند نام ۔ الہٰی نام۔ ست ۔ گنگا جل۔ گنگا کے پانی کی مانند۔پاک۔ گت۔ نجات۔ بلند روحانی واخلاقی چال چلن ۔ پیوت بہوڑ۔ دوبارہ نہیں پڑتا ۔ جون بھرمام ۔ زندگی کی بھٹکن میں ۔ رہاؤ۔ پوجا ۔ پرستش ۔ جاپ تاپ۔ عبادت و ریاضت ۔ اسنان ۔ غسل۔ سمرت نام۔ ست ۔ سچ ۔ حق وحقیقت کی یاد وریاض ۔ نہکام ۔ بلا خواہشات (2) ۔۔ر اج ۔ حکومت۔ مال ۔ سرمایہ۔ سادھ ۔ دبار۔ عدالت۔ سمر ت نام ۔ نام کی یاد وریاض ۔ پورن آچار۔ پاک بلند اخلاق (3) داس ۔ خادم ۔ غلام۔ کیا وچار۔ سوچا سمجھا۔ متھیا ۔ چھوٹا۔ مٹ جانیوالا۔ چھار۔ راکھ ۔
ترجمہ:
الہٰی نام حقیقتاً سچ حق وحقیقت ہی گنگا کا پانی ہے ۔ جو یاد خدا کو کرتا بلند اخلاق ہو جاتا ہے وہ وہم و گمان میں بھٹکتا نہیں نہ تناسخ میں پڑتا ہے ۔ رہاؤ۔ کروڑوں مقصد حل ہو جاتے ہیں موت کے راستے میں ساتھی ہوتا ہے (1) پر ستش ریاضت عبادت اور زیارت ہے یاد خدا کی اس خواہشات دنیاوی سے نجات مل جاتی ہے (2) حکمرانی دوالتمندی ، محلات اور عدالت یاد خدات سے حاصل ہوتی ہے اور انسان با وقار بلند ہو جاتا ہے الہٰی نام سچ و حقیقت اپنانے سے (3) خادم نانک کو یہ سمجھ آئی ہے کہ بغیر الہٰی نام سچ حق و حقیقت کے یہ سارا عالم راکھ کا ایک ٹیلہ ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
لیپُ ن لاگو تِل کا موُلِ ॥
دُسٹُ ب٘راہمنھُ موُیا ہوءِ کےَ سوُل ॥੧॥
ہرِ جن راکھے پارب٘رہمِ آپِ ॥
پاپیِ موُیا گُر پرتاپِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اپنھا کھسمُ جنِ آپِ دھِیائِیا ॥
اِیانھا پاپیِ اوہُ آپِ پچائِیا ॥੨॥
پ٘ربھ مات پِتا اپنھے داس کا رکھۄالا ॥
نِنّدک کا ماتھا ایِہاں اوُہا کالا ॥੩॥
جن نانک کیِ پرمیسرِ سُنھیِ ارداسِ ॥
ملیچھُ پاپیِ پچِیا بھئِیا نِراسُ ॥੪॥੯॥
لفظی معنی:
لیپ ۔ اثر ۔ تل تھوڑا سا بھی ۔ مول ۔ بالکل۔ دسٹ ۔ گنگاہگار ۔ سول ۔ پیٹ ۔ درد (1) گر ۔ مرشد۔ پرتاپ۔ برکت۔ سے (1) ہرجن۔ خدمتگار خدا۔ راکھے ۔ بچاتا ہے ۔ رہاؤ۔ حضم ۔ مالک ۔ دھیائیا۔ دھیان لگائیا ۔ ایانا۔ انجان ۔ نا مہم ۔ بچائیا ۔ ختم کیا (2) رکھوالا۔ محافظ ۔ ماتھا ۔ پیشانی ۔ ایہاں ۔ وہاں ۔ ہر دو عالموں میں یہاں اور وہاں (3) ارداس گذارش ۔ ملیچھ ۔ بد قماس ۔ بد نیت ۔ بچیا۔ ذلیل وخوار ہوکر فوت ہوا۔ نراس ۔ بے امید۔
ترجمہ:
خادمان خدا کا خدا خود محافظ ہوتا ہے ۔ گناہگار برہمن مرشد کی برکت سے فوت ہوا۔ رہاؤ۔ ذرا سا بھی برا اثر نہ ہو ۔ گناہگار برہمن پیٹ کے درد کیوجہ سے فو ہو گیا (1) جس خدمتگار نے اپنے مالک میں اپنا دھیان لگائیا ۔ اس بے عقل نادان برہمن کو خدا نے خود مارڈالا (2) خدا اپنے خدمتگاروں کا باپ بھی ہے اور ماتا بھی اور اپنے خدمتگار وں کا کا محافظ بھی خد بدگوئی کرنیوالوں کا ہر دو جہانوں میں رخ سیاہ ہو جاتا ہے (3) کمترین نانک کی خدا نے سنی گزارش ۔ بد تماش گناہگار نا امید دنیا سے رخصت ہوا۔ ذلی وخوار ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
کھوُبُ کھوُبُ کھوُبُ کھوُبُ کھوُبُ تیرو نامُ ॥
جھوُٹھُ جھوُٹھُ جھوُٹھُ جھوُٹھُ دُنیِ گُمانُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نگج تیرے بنّدے دیِدارُ اپارُ ॥
نام بِنا سبھ دُنیِیا چھارُ ॥੧॥
اچرجُ تیریِ کُدرتِ تیرے کدم سلاہ ॥
گنیِۄ تیریِ سِپھتِ سچے پاتِساہ ॥੨॥
نیِدھرِیا دھر پنہ کھُداءِ ॥
گریِب نِۄاجُ دِنُ ریَنھِ دھِیاءِ ॥੩॥
نانک کءُ کھُدِ کھسم مِہرۄان ॥
الہُ ن ۄِسرےَ دِل جیِء پران ॥੪॥੧੦॥
ترجمہ:
خوب۔ اچھا۔ کوش خلق۔ جھوٹھ ۔ کفر۔ مٹ جانیوالا۔ دنی ۔ دنیا۔ گمان ۔ غرور ۔ رہاؤ۔ نگج تیرے بندے ۔ خوبصورت ہیں۔ تیرے غلام۔ دیدار ۔ خوبصورتی۔ اپار۔ نہایت۔ زیادہ ۔ چھار ۔ راکھ (1) بتیدھریا۔ دھر۔ جنکا نہیں آسرا۔ یا ٹھکانہ انکا آسرا ۔ اچرج ۔ حیران کرنیوالی ۔ قدرت۔ قوت ، طاقت ، قدم ۔ پاؤں۔ گنیو۔ عنیمت ۔ بیش قیمت۔ دن رین ۔ روز و شب۔ دن رات (3) خود خصم ۔ آپ مالک۔ الہو ۔ اللہ ۔ وسرے ۔ بھولے ۔ جیئہ پران ۔ دل و جان سے ۔
ترجمہ:
اے خدا تیرا نام خوش کرنیوالا ہے اعلےٰ ہے اچھا ہے ۔ اس دنیا کا وقار جھوٹا ہے ۔ کفر ہے مٹ جانیوالا ہے ۔ رہاؤ۔ اے خدا تیرے محبوب خوبرو ہیں ان کا دیدار بیش قیمت ہ تیرے نام ست سچ حق و حقیقت کے برابر دنیا کی دولت نہیں راکھ کے برابر ہے (1) تیری پیدا کی ہوئی قنات قدرت ایک حیران کرنیوالا کھیل تماشہ ہے ۔ تیرے قدم مبارک ہیں تو صدوی شہنشاہ ہے تیری حمدوچناہ ایک عظیم خزانہ ہے (2) اے خدا تیری پناہ ناتوانوں بےسہارہ لوگوں کے لئے ایک سہارا ہے ۔ تو غریب پرور ہے ایسے خدا کی روز و شب یاد وریاض کیجئے (3) اے نانک۔ جس پر خود خدا مہربان ہو اسکے دل و جان سے بھلائیا نہیں جا سکتا۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
ساچ پدارتھُ گُرمُکھِ لہہُ ॥
پ٘ربھ کا بھانھا ستِ کرِ سہہُ ॥੧॥
جیِۄت جیِۄت جیِۄت رہہُ ॥
رام رسائِنھُ نِت اُٹھِ پیِۄہُ ॥
ہرِ ہرِ ہرِ ہرِ رسنا کہہُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کلِجُگ مہِ اِک نامِ اُدھارُ ॥
نانکُ بولےَ ب٘رہم بیِچارُ ॥੨॥੧੧॥
ترجمہ:
ساچ۔ صدیوی سچ ۔ مراد خدا۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ لہو۔ حاصل کرو۔ بھانا۔ رضا۔ ست۔ صدیوی سچ۔ سہو ۔ برداست کرؤ (1) جیوت جیوت رہو۔ ہمیشہ خوش اخلاق نیک چلن رہو۔ رسائن ۔ لطفوں کا گھر ۔ ہر ہر رسنا کہو۔ زبان سے خدا خدا پکارو ۔ گلجگ۔ اس جھگڑوں لڑائیوں کے دور میں نام ادھار ۔ زندگی کو خدا کا نام ہی سہارا ہے ۔ برہم وچار۔ الہٰی ملاپ کو سوچ سمجھ کر۔
ترجمہ:
ہمیشہ ہمیشہ روحانی واخلاقی زندگی گذارو اور خدا جو لطفوں کا گھر ہے اسکا لطف لیتے رہو ہر روز صبح سویرے اٹھکرخدا خدا زبان سے کہو ۔ رہاؤ۔ یہ صدیوی سچی نعمت مرید مرشد ہوکر یا مرشد کےذریعے ملتی ہے ۔ الہٰی رضا و مرضی کو صدیوی سچ سمجھ کر برداشت کرؤ (1) اس لڑائی جھگڑوں کے دور میں وآحد نام سچ حق وحقیقت ہی زندگی کا آسرا ہے ۔ ایسا الہیی ملاپ کے مد نظر کہتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
ستِگُرُ سیۄِ سرب پھل پاۓ ॥
جنم جنم کیِ میَلُ مِٹاۓ ॥੧॥
پتِت پاۄن پ٘ربھ تیرو ناءُ ॥
پوُربِ کرم لِکھے گُنھ گاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سادھوُ سنّگِ ہوۄےَ اُدھارُ ॥
سوبھا پاۄےَ پ٘ربھ کےَ دُیار ॥੨॥
سرب کلِیانھ چرنھ پ٘ربھ سیۄا ॥
دھوُرِ باچھہِ سبھِ سُرِ نر دیۄا ॥੩॥
نانک پائِیا نام نِدھانُ ॥
ہرِ جپِ جپِ اُدھرِیا سگل جہانُ ॥੪॥੧੨॥
ترجمہ:
ستگر سیو ۔ سچے رشد کی خدمت سے ۔ سرب پھل۔ ہر طرح کی نکیاں ۔ میل ۔ ناپاکیزگی (1) پتت۔ بد اخلاق۔ بد چلن ۔ پاون ۔ پاک ۔ خوش اخلاق ۔ نیک ۔ چلن ۔ پورب کرم۔ پہلے کیے اعمال۔ رہاؤ۔ سادہو سنگ۔پاکدامن کے ساتھ ۔ ادھار ۔ بچاؤ۔ کامیابی ۔ سوبھا۔ نیک شہرت ۔ پربھ دوآر الہٰی در پر (2) سرب گلیان ۔ ہر طرح کی خوشہالی ۔ چرن پربھ سیوا۔ پائے خدا کی خدمت۔ دہور ۔ دہول ۔ ماچھیہہ۔ چاہتا ہے ۔ سر۔ فرشتہ سیرت۔ دیوا ۔د یوتے ۔ (3) نام ندھان ۔۔ نام کا خزانہ ۔ ادھر یا ۔ کامیاب ہوا۔ سگل ۔ جہاں۔
ترجمہ:
اے خدا تیرا نام گناہگاروں کو پاک بنانیوالا ہے ۔ مگر تیری حمدوثناہ وہی کرسکتا ہے جسکے عمالنامے میں پہلے تحریر ہو ۔ رہاؤ۔ خدمت مرشد سے ہر طرح کے نتیجے براآمد ہوتے ہیں اور دیر ینہ بد اخلاقیوں کی ناپاکیزگی دور ہو جاتی ہے (1) سادہو کی صحبت سے کامیابی حاصل ہوتی ہے اور الہٰی دربار مین شہرت حاصل ہوتی ہے 2) خدمت پائے خدا سے ہر طرح کی خوشھالی حاصل ہوتی ہے اسکے پاؤں کی دہول انسان فرشتہ سیرت اور دیوتے چاہتے ہیں (3) خدا کی یاد وریاض سے سارے عالم کو کامیابی نصیب ہوتی ہے ۔ اے نانک نام کا خزانہ نصیب ہوتاہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
اپنھے داس کءُ کنّٹھِ لگاۄےَ ॥
نِنّدک کءُ اگنِ مہِ پاۄےَ ॥੧॥
پاپیِ تے راکھے نارائِنھ ॥
پاپیِ کیِ گتِ کتہوُ ناہیِ پاپیِ پچِیا آپ کمائِنھ ॥੧॥ رہاءُ ॥
داس رام جیِءُ لاگیِ پ٘ریِتِ ॥
نِنّدک کیِ ہوئیِ بِپریِتِ ॥੨॥
پارب٘رہمِ اپنھا بِردُ پ٘رگٹائِیا ॥
دوکھیِ اپنھا کیِتا پائِیا ॥੩॥
آءِ ن جائیِ رہِیا سمائیِ ॥
نانک داس ہرِ کیِ سرنھائیِ ॥੪॥੧੩॥
ترجمہ:
گنٹھ لگاوے ۔ گلے لگاتا ہے ۔ نندک ۔ بدخوآہ بد گو۔ اگن ۔ آگ (1) راگے ۔ بچائے ۔ نارائن ۔ خدا ۔ پاپی ۔ گنگاہگار ۔ پچیا۔ جلا۔ آپ کمائن ۔ اپنے اعمال کی وجہ سے ۔ ڑاہو۔ پریت ۔ پیار۔ نندک ۔ بدگوئی کرنیوالے ۔ پیپریت۔ بدکاری سے محبت (2) برو ۔ دیرینہ عادت۔ دوکھی ۔ دشمن (3) آئے نہ جاے ۔ پیدائش و موت میں نہ آنیوالا۔ رہیا سمائی ۔ بستا ہے ۔ سرنائی ۔ پناہگیر ۔
ترجمہ:
گناہگار سے خدا بچاتا ہے ۔ گناہگار بلند اخلاق نہیں ہو سکتا گنہا ہگار ہمیشہ حسد کی آگ مین جلتا ہے اپنے کیے اعمالات کی وجہ سے ۔ رہاو ۔ خدا اپنے محبوبوں اپنے گلے لگاتا ہے اور بد قماش آگ میں جلاتا ہے ۔ خادم خدا کا خدا سے پیار رہتا ہے ۔ دشمن خادم کا بد کاریوں سے پیار رہتا ہے (2) خداوند کریم اپنے دیرنہ عادات کو ظہور میں لاتا ہے ۔ حاسد نے اپنے کیے کا انجام پائیا (3) خدا نہ پیدا ہوتا ہے نہ ہے موت اسے ۔ نانک ہمیشہ خدا کے زیر پناہ ہے ۔
راگُ بھیَرءُ مہلا ੫ چئُپدے گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
س٘ریِدھر موہن سگل اُپاۄن نِرنّکار سُکھداتا ॥
ایَسا پ٘ربھُ چھوڈِ کرہِ ان سیۄا کۄن بِکھِیا رس ماتا ॥੧॥
رے من میرے توُ گوۄِد بھاجُ ॥
اۄر اُپاۄ سگل مےَ دیکھے جو چِتۄیِئےَ تِتُ بِگرسِ کاجُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ٹھاکُرُ چھوڈِ داسیِ کءُ سِمرہِ منمُکھ انّدھ اگِیانا ॥
ہرِ کیِ بھگتِ کرہِ تِن نِنّدہِ نِگُرے پسوُ سمانا ॥੨॥
جیِءُ پِنّڈُ تنُ دھنُ سبھُ پ٘ربھ کا ساکت کہتے میرا ॥
اہنّبُدھِ دُرمتِ ہےَ میَلیِ بِنُ گُر بھۄجلِ پھیرا ॥੩॥
ہوم جگ جپ تپ سبھِ سنّجم تٹِ تیِرتھِ نہیِ پائِیا ॥
مِٹِیا آپُ پۓ سرنھائیِ گُرمُکھِ نانک جگتُ ترائِیا ॥੪॥੧॥੧੪॥
ترجمہ:
سریدھر۔ خدا۔ مہون۔ اپنی محبت میں گرفتار کرنیوالا۔ سگل اپاون ۔ سبھ کو پیدا کرنیوالا ۔ نرنکار۔ جسکا کوئی جسم پھیلاؤ یا آکار نہیں۔ سکھداتا ۔ آرام و آسائش پہنچانے والا۔ ان سیوا ۔ دوسری کی خدمت ۔ کون دکھیارس مانا۔ کونسے زہریلے لطف اور مزے میں مدہوش ہے () گوبند بھاج خدا کو یاد کر۔ اپاو۔ کوشش۔ سگل۔ سارے ۔ جتویئے ۔ دل میں سوچیں ۔ تت۔ وہ ۔ برگس۔ بگڑتے ہیں۔ کاج ۔ کام ۔ رہاؤ۔ ٹھاکر چھوڈ۔ مالک کو چھوڑ کر۔ داسی ۔ غلامہ ۔ سمریہہ۔ یاد کرتا ہے ۔ا ندھ اگیانا۔ بھاری جاہل۔ اخلاق و روحانیت کو نہ سمجھنے والے ۔ پسو سمانا۔ جیوااں جیسے (2) جیؤ۔ روح ۔ جان ۔ زندگی ۔ پنڈ۔ جسم۔ ساکت۔ مادہ پرست۔ اہندھ ۔ مغرور۔ تگبر۔ درمت ۔ بد عقلی ۔ بھوجل۔ خوفناک سمندر ۔ (3) ہوم ۔ گھی آگ میں جلا ر ہوا کو شدھ یا پاک بنانا۔ جگ ۔ یگہہ کرنا۔ جپ۔ ریاضت ۔ تپ ۔ تپسیا۔ عبادت۔ سنجم۔ پرہیز گار۔ تٹ تیرتھ ۔ دیارؤں کے کنارے زیارت گاہیں ۔ آپ ۔ خودی۔ جگت ۔ عالم۔ سرنائی گور مکھ ۔ پناہ مرشد کے ذریعے ۔
ترجمہ:
اے دل یاد خدا تو کیا کر۔ دوسرے تمام طریقے کوشش جنکا دل میں خیال پیدا ہوا دیکھے اس سے کام بگڑتا ہے ۔ رہاو۔ سارے عالم کو اپنی محبت کی گرفت مین لے لینے والا خدا جس نے سارا عالم پیدا کیا ہے ۔ جسکا نہ کوئی قدوقامت ہے نہ پھیلاؤ جو سب کو آرام و آسائش مہیا کرتا ہے ۔ ایسے عظیم خدا کو چھوڑ کر جو دوسروں کی خدمت کرتے ہیں۔ پرستش کرتے ہین۔ دنیاوی دولت کے زیر آلودہ لطفوں اور مزوں میں مدہوش ہیں (1) جو مالک عالم خداوند کریم کو چھوڑ کر خدا کی غلامہ دیوی کی یاد وریاض کرتے ہیں۔ وہ نادان نا عاقبت اندیش اور جاہل ہیں۔ الہٰی عبادت وریاضت کو چھوڑ کو جو کرتے ہیں اسکی بد گوئی کرتے ہیں وہ بے مرشد بے پیر حیوانوں جیسے ہیں (2) یہ روح جسم اور دولت خدا کی ملکیت ہے جبکہ مادہ پرست اسے اپنا جتاتا ہے ۔ خودی اور مغروری کیو جہ سے بد عقل بے شعور ہوکر دنیاوی زندگی کے سمندر میں غوطے کھاتے رہتے ہیں (3) اے نانک۔ ہوم یگیہ عبادت وریاضت کے طرقون پرہیز گاری کے تمام طیرقے استعمال کرنے کے اور پاک دریاؤں کے کنارے زیارت گاہوں کی زیارت کرنے پر الہٰی وصل و ملاپ حاصل نہیں ہو سکتا جو شخس پناہ مرشد میں رہ کر خودی مٹادیتے ہیں اس عالم میں اپنی زندگی کامیاب بنا لیتے ہیں۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
بن مہِ پیکھِئو ت٘رِنھ مہِ پیکھِئو گ٘رِہِ پیکھِئو اُداساۓ ॥
دنّڈدھار جٹدھارےَ پیکھِئو ۄرت نیم تیِرتھاۓ ॥੧॥
سنّتسنّگِ پیکھِئو من مائیں ॥
اوُبھ پئِیال سرب مہِ پوُرن رسِ منّگل گُنھ گاۓ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جوگ بھیکھ سنّنِیاسےَ پیکھِئو جتِ جنّگم کاپڑاۓ ॥
تپیِ تپیِسُر مُنِ مہِ پیکھِئو نٹ ناٹِک نِرتاۓ ॥੨॥
چہُ مہِ پیکھِئو کھٹ مہِ پیکھِئو دس اسٹیِ سِنّم٘رِتاۓ ॥
سبھ مِلِ ایکو ایکُ ۄکھانہِ تءُ کِس تے کہءُ دُراۓ ॥੩॥
اگہ اگہ بیئنّت سُیامیِ نہ کیِم کیِم کیِماۓ ॥
جن نانک تِن کےَ بلِ بلِ جائیِئےَ جِہ گھٹِ پرگٹیِیاۓ ॥੪॥੨॥੧੫॥
لفظی معنی:
بن ۔ جنگ۔ ترن۔ تنکا۔ گھاس۔ گریہہ۔ گھر ۔ اداسائے ۔ طارق الدنیا۔ دھنڈھار۔ ڈنڈے والے جوگی ۔ جٹ دھارے ۔ جنہوں نے جٹاں رکھی ہوئی ہیں۔ ورت نیم پرہیز گاری ۔ تیرتھائے ۔ زیارت کرنے والے زیارت گاہوں کی (1) سنت سنگ ۔ محبوبان خدا کی صھبت میں۔ من (مائے) مائیں دل میں۔ اوبھ ۔ آسمان۔ پیال۔ پاتال۔ پورن ۔ مکمل۔ سرب ۔ میہہ۔ سب میں ۔ رس۔ لطف۔ منگل۔ خوشی سے ۔ گن گائے ۔ حمدوثناہ کی ۔ رہاؤ۔ جوگ بھیکھ ۔ جوگیوں کا پہروا۔ سنیا سے ۔ سنیاسیوں میں۔ جنگم ۔ جوگی ۔ کاپڑائے ۔ کاپڑیے سادہوں۔ تپیسر۔ تپسوی ۔ من ۔ مونی ۔ خاموش رہنے والے ۔ نٹ ناٹک۔ ڈرامہ کرنیوالے ۔ نرتائے ۔ ناچنے والے (2) چوہ مینہ ۔ پیکھؤ۔ چارون ویدوں میں ڈہونڈا۔ کھٹ۔ چھ شاشتروں ۔ اٹھارہ سمرتیاں یا پرانوں میں۔ (3)اگیہہ۔ اگیہہ۔ بیمشار۔ اندازے سے باہر۔ قیاس سے اوپر ۔ کیم کیم کیمائے ۔ اسکی قیمت بیان نہیں کی جاسکتی ۔ جیہہ گھٹ ۔ جس دل میں ذہن میں ۔ پرگٹائے ۔ ظاہر ہو جائے ۔
ترجمہ:
جب محبوبان خدا کی صحبت و قربت میں اپنے ہی دل میں ددیار خدا پائیا تو مکمل لطف میں حمدوثناہ کی تو زمین آسمان اور پاتال تو ہر جگہ سب میں بسے کا دیدار ہوا ۔ رہاؤ۔ جنگل میں اور سبزہ زاروں میں گھر میں طار قالدنیاوں میں ۔ ڈنڈا رکھنے والے جٹا رکھنے والے پرہیز گاروں زیارت کرنیوالوں میں دیکھا (1) جوگیوں کے پہرواے میں سنیا سیوں شہوت پر ضبط رکھنے والوں میں جنگموں اور کاپڑیوں میں تپسویوں اور خاموشی رکھنے والوں میں اور ڈرامے کرنیوالوں میں اور ناچاروں میں بستا دیکھتا ہے (2) چاروں ویدوں میں چھ شاشتروں میں اور اٹھارہ پرانوں میں وسمرتیوں میں ہے بات خدا کی ہے بیان تب کس سے دور کہیں (3) خدا اعداد و شمار سے باہر ہے قیمت اسکی مقرر نہیں ہو سکتی ۔ خدمتگار نانک قربان ہے ان پر جنکے دل و دماغ میں ظہور پذیر ہو گیا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
نِکٹِ بُجھےَ سو بُرا کِءُ کرےَ ॥
بِکھُ سنّچےَ نِت ڈرتا پھِرےَ ॥
ہےَ نِکٹے ارُ بھیدُ ن پائِیا ॥
بِنُ ستِگُر سبھ موہیِ مائِیا ॥੧॥
نیڑےَ نیڑےَ سبھُ کو کہےَ ॥
گُرمُکھِ بھیدُ ۄِرلا کو لہےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نِکٹِ ن دیکھےَ پر گ٘رِہِ جاءِ ॥
دربُ ہِرےَ مِتھِیا کرِ کھاءِ ॥
پئیِ ٹھگئُریِ ہرِ سنّگِ ن جانِیا ॥
باجھُ گُروُ ہےَ بھرمِ بھُلانِیا ॥੨॥
نِکٹِ ن جانےَ بولےَ کوُڑُ ॥
مائِیا موہِ موُٹھا ہےَ موُڑُ ॥
انّترِ ۄستُ دِسنّترِ جاءِ ॥
باجھُ گُروُ ہےَ بھرمِ بھُلاءِ ॥੩॥
جِسُ مستِک کرمُ لِکھِیا لِلاٹ ॥
ستِگُرُ سیۄے کھُل٘ہ٘ہے کپاٹ ॥
انّترِ باہرِ نِکٹے سوءِ ॥
جن نانک آۄےَ ن جاۄےَ کوءِ ॥੪॥੩॥੧੬॥
لفظی معنی:
نکٹ۔ نزدیک ۔ بجھے ۔ سمجھے ۔ دکھ سنچے ۔ زہر اکھٹی کرتا ہے ۔ بھید ۔ راز۔ بن ستگر ۔ بغیر سچے مرشد ۔ موہی ۔ محبت میں (1) نیٹرے ۔ نزدیک ۔ گور مکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ بھید۔ راز ۔ لہے ۔ لیتا ہے ۔ رہاؤ۔ پر گریہہ۔ دوسروں کے گھر۔ دربھ ہرئے ۔ دولت چراتا ہے ۔ متھیا۔ مٹ جانیوالی ۔ ٹھگوری ۔ دھتورا۔ جو ہوش و حواس مٹا دیتا ہے بھرم بھلائیا۔ وہم و گمان میں گمراہ (2) نکٹ نہ جانے نزدیک نہیں سمجھت ا۔ بوئے کوڑ ۔ جھوٹ بولتا ہے ۔ موٹھا ۔ دہوکے میں ٹھگی میں ۔ موڑ۔ مورکھ ۔ وست۔ اشیا ۔ دسنتر ۔ بدیش (3) مستک ۔ پیشانی پر ۔ کرم بخشش ۔ لکھیا۔ بلاطے ۔ تحریر ۔ اعمالنامے میں۔ ستگر سیوے ۔ سچے مرشد کی خدمت سے ۔ کھلے کپاٹ۔ ذہن کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ مراد وہ ذہنی طور پر بیدار و ہوشیار ہو جاتا ہے ۔
ترجمہ:
کہنے کو تو سب بتاتے ہیں ہے ساتھ اور نزدیک خدا مگر شاذ و نادر ہی ہے ایسا کوئی جو مرید مرشد ہوکر اس راز کو سمجھے ۔ رہاؤ۔ جو نزدیک سمجھتا ہو تو برائیو کیوں کرتے جو اخلاقی و روحانی موت لانیوالی دولت اکھٹی کرتا ہے اور ہمیشہ خوف میں رہتا ہے ۔ ہے نزدیک مگر اس راز کو نہیں سمجھتا۔ سچے مرشد کے بغیر سبھ کو دنیاوی دولت نے اپنی محبت میں جکڑ رکھا ہے (1) جو ساتھ نہیں دیکھتا دوسروں کے گھر چوری کے ارادے سے جاتا ہے ۔ دولت لوتتا ہے اسے ختم ہوجانیوالی سمجھنے کے باوجود کھات اہے ۔ دہوکا بازی کرتا ہے خدا کو ساتھ نہیں سمجھتا بغیر مرشد وہم وگمان میں گمراہ رہتا ہے (2) جھوٹ بولتا ہے ساتھ نہیں سمجھتا۔ دنیاوی دولت کی محبت نے لوٹ لیا ہے ۔ خدا دل میں بدیشوں میں ڈنونڈنے جاتا ہے ۔ مرشد کے بغیر گمراہی اور بھٹکن میں پڑا رہتا ہے (3) اے نانک جس کی پیشانی پر اسکے اعمالنامے کے مطابق تحریر ہوتا ہے ۔ خدمت مرشد سے اسکے ذہن کے کواڑ کھل جاتے ہیں اور تحریر ظہور پذیر ہوتی ہے ۔ اسے یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ ہر جگہ خدا بستا ہے ۔ دنیا میں نہ کچھ آتا ہے نہ جاتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
جِسُ توُ راکھہِ تِسُ کئُنُ مارےَ ॥
سبھ تُجھ ہیِ انّترِ سگل سنّسارےَ ॥
کوٹِ اُپاۄ چِتۄت ہےَ پ٘رانھیِ ॥
سو ہوۄےَ جِ کرےَ چوج ۄِڈانھیِ ॥੧॥
راکھہُ راکھہُ کِرپا دھارِ ॥
تیریِ سرنھِ تیرےَ درۄارِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِنِ سیۄِیا نِربھءُ سُکھداتا ॥
تِنِ بھءُ دوُرِ کیِیا ایکُ پراتا ॥
جو توُ کرہِ سوئیِ پھُنِ ہوءِ ॥
مارےَ ن راکھےَ دوُجا کوءِ ॥੨॥
کِیا توُ سوچہِ مانھس بانھِ ॥
انّترجامیِ پُرکھُ سُجانھُ ॥
ایک ٹیک ایکو آدھارُ ॥
سبھ کِچھُ جانھےَ سِرجنھہارُ ॥੩॥
جِسُ اوُپرِ ندرِ کرے کرتارُ ॥
تِسُ جن کے سبھِ کاج سۄارِ ॥
تِس کا راکھا ایکو سوءِ ॥
جن نانک اپڑِ ن ساکےَ کوءِ ॥੪॥੪॥੧੭॥
لفظی معنی:
راکھیہہ۔ حفاظت کرے ۔ تجھ ہی انتر ۔ تیرے ہی زیر فرمان ۔ سگل سنسارے ۔ سارا عالم ۔کوٹ اپاو کروڑوں کوششوں ۔ چتوت ہے پرانی ۔ انسانی طریقے سوچتا ہے ۔ سوہووے ۔ ہوتا وہی ہے ۔ چوج ۔ کھیل تماشے ۔ وڈانی ۔ خیران کرنےولاے (1) کرپا دھار۔ کرم و عنایت سے ۔ سرن ۔ پناہ۔ دربار۔ عدالت ۔ رہاؤ۔ نربھو۔ سکھداتا ۔ بیخوف آرام و آسائش پہنچانے والا۔ ایک پراتا ۔ وآحد خدا کی پہچان کی ۔ فن ۔پھر (2) انتر جامی ۔ اندرونی راز جاننے والا ۔ سانس بان۔ انسانی عادت۔ پرکھ سبحان ۔ دانشمند انسان۔ ایک ٹیک ۔ آسرا۔ آدھار۔ آسرا۔ سرجنہار پیدا کر نیوالا (3) ندر۔ نگاہ ۔ شفقت ۔ کرتار۔ کارساز۔ اپڑ۔ برابری ۔
ترجمہ:
اے خدا اپنی مہربانی کرم و عنایت سے مجھے بچایئے میں تیرے دربار میں تیرے زیر پناہ آئیا ہوں (1) رہاؤ۔ جس نے کی بیخوف خدا کی خدمت جو سکھ دینے والا ہے ۔ دور ہو ا تب خوف اسکا جب خدا اس نے پہچانا ہے ۔ اے خدا جو تو کرتا ہے ہوتا ہے وہی اسکے علاوہ کمیں ہے توفیق مارنے اور بچانے کی (2) اپنے انسانی عادات کی مطابق کیا سوچتا ہے خدا ہر ایک کے دلی راز جاننے والا ہے اور نہایت دانشمند ہے ۔ اسی واحد پر انحصار ہے اور اسی کا سہارا وہ پیدا کرنیوالا خدا سب کچھ جانتا ہے (3) جس پر اسکی نظر عنایت و شفقت ہو جائے اسکے سب کام خود درست کرتا ہے خدا اسکا محافظ ہوتا ہے واحد خدا اے خادم نانک نہیں دنیا میں ثانی کوئی اسکا۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
تءُ کڑیِئےَ جے ہوۄےَ باہرِ ॥
تءُ کڑیِئےَ جے ۄِسرےَ نرہرِ ॥
تءُ کڑیِئےَ جے دوُجا بھاۓ ॥
کِیا کڑیِئےَ جاں رہِیا سماۓ ॥੧॥
مائِیا موہِ کڑے کڑِ پچِیا ॥
بِنُ ناۄےَ بھ٘رمِ بھ٘رمِ بھ٘رمِ کھپِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تءُ کڑیِئےَ جے دوُجا کرتا ॥
تءُ کڑیِئےَ جے انِیاءِ کو مرتا ॥
تءُ کڑیِئےَ جے کِچھُ جانھےَ ناہیِ ॥
کِیا کڑیِئےَ جاں بھرپوُرِ سماہیِ ॥੨॥
تءُ کڑیِئےَ جے کِچھُ ہوءِ دھِگنْانھےَ ॥
تءُ کڑیِئےَ جے بھوُلِ رنّجنْانھےَ ॥
گُرِ کہِیا جو ہوءِ سبھُ پ٘ربھ تے ॥
تب کاڑا چھوڈِ اچِنّت ہم سوتے ॥੩॥
پ٘ربھ توُہےَ ٹھاکُرُ سبھُ کو تیرا ॥
جِءُ بھاۄےَ تِءُ کرہِ نِبیرا ॥
دُتیِیا ناستِ اِکُ رہِیا سماءِ ॥
راکھہُ پیَج نانک سرنھاءِ ॥੪॥੫॥੧੮॥
لفظی معنی:
کڑیئے ۔ فکر کریں۔ نرہر۔ خدا ۔ جارہیا سمائے ۔ جب سبھ میں بستا ہے (1) مائیا موہ ۔ دولت کی محبت میں۔ کڑے کڑ۔ تشویش اور فکر مندری میں پبیا۔ ذلیل و خوار ہوا۔ بن ناوے ۔ بغیر الہٰی نام ست کے مراد سچ حق و حقیقت اپنائے لے بھر م بھر م کپھیا۔ بھٹک بھٹک کر ذلیل وخوار ہوا ۔ رہاؤ۔ انائے ۔ ناانصاف۔ جانے ۔ سمجھ ۔ بھر پور سماہی ۔ ہرجگہ موجود ہے بستا ہے (2) دھگانے ۔ زور زبردستی ۔ بھول رنجھانے گمراہی میں عذاب دیتا ہے ۔ کاڑا۔ تشویش ۔ فکر مندری ۔ اچنت ۔ بیفکر (3) ٹھاکر ۔ مالک ۔ آقا۔ نیر۔ فیصلہ ۔ دتیا ناست ۔ دوآئیا مٹیا ۔ اک رہیا ۔ سمائے ۔ واھد بستا ہے ۔ پیج عزت۔
ترجمہ:
دنیاوی دولت کی محبت میں انسان ذلیل و خوار ہوتا ہے اور روھانی واخلاقی موت مرتا ہے ۔ فکر مندری و تشویش میں رہتا ہے اور الہٰی نام ست سچ حق وحققت کے بغیر بھٹک بھٹک کر ذلیل و خوار ہوتا ہے () رہاؤ۔ فکر مندری اور تشویش تب ہو جب خدا جدا ہوا ۔ تب ہوفکر مندی جب خدا کو دل سے بھلائیں۔ تب ہی ہو تشویش اگر خدا چھوڑ کر دوسروں سے ہو محبت Page No 273 is missing
بھیَرءُ مہلا ੫॥
بِنُ باجے کیَسو نِرتِکاریِ ॥
بِنُ کنّٹھےَ کیَسے گاۄنہاریِ ॥
جیِل بِنا کیَسے بجےَ رباب ॥
نام بِنا بِرتھے سبھِ کاج ॥੧॥
نام بِنا کہہُ کو ترِیا ॥
بِنُ ستِگُر کیَسے پارِ پرِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بِنُ جِہۄا کہا کو بکتا ॥
بِنُ س٘رۄنا کہا کو سُنتا ॥
بِنُ نیت٘را کہا کو پیکھےَ ॥
نام بِنا نرُ کہیِ ن لیکھےَ ॥੨॥
بِنُ بِدِیا کہا کوئیِ پنّڈِت ॥
بِنُ امرےَ کیَسے راج منّڈِت ॥
بِنُ بوُجھے کہا منُ ٹھہرانا ॥
نام بِنا سبھُ جگُ بئُرانا ॥੩॥
بِنُ بیَراگ کہا بیَراگیِ ॥
بِنُ ہءُ تِیاگِ کہا کوئوُ تِیاگیِ ॥
بِنُ بسِ پنّچ کہا من چوُرے ॥
نام بِنا سد سد ہیِ جھوُرے ॥੪॥
بِنُ گُر دیِکھِیا کیَسے گِیانُ ॥
بِنُ پیکھے کہُ کیَسو دھِیانُ ॥
بِنُ بھےَ کتھنیِ سرب بِکار ॥
کہُ نانک در کا بیِچار ॥੫॥੬॥੧੯॥
لفظی معنی:
نرنکاری ۔ ناچ۔ کنٹھے ۔ گلے ۔ گاونہاری ۔ گانیوالی ۔ جیل۔ تند۔ ۔ رباب ۔ ساز ۔ نام بنا۔ ست۔ سچ و حققت کے بغیر برتھے ۔ بیفائدہ ۔ کاج۔ کام (1) تریا۔ کامیابہوا۔ پار مراد کامیاب ۔ رہاؤ۔ چہو۔ زبان۔ بکتا۔ لیکچرار۔ گویا۔ سرونا ۔ کان ۔ سنتا ۔ سماعت کرنیوالا۔ نیترا۔ آنکھوں ۔ پیکھے ۔ دیکھے ۔ لیکھے ۔ و قتم ۔ وقار (2) ودیا۔ تعلیم۔ پنڈت۔ عالم فاضل۔ امرئے ۔ فرمان۔ راج منڈت۔ حکمرانی کی شہرت ۔ بوجھے ۔ سمجھے ۔ ٹھہرانا۔ مستقل مزاجی ۔ بورانا۔ دیوناہ ۔ (3) بیراگی ۔ طارق ۔ ہو ۔ خودی۔ تیاگ۔ چھوڑے ۔ تیاگی ۔ طارق ۔ پرہیز گار۔ بس۔ پنج۔ بغیر پانچوں احساسات بد دشمن ۔ اخلاق کے قابو کے بغیر چوری ۔ قابو ہوتا ہے ۔ چھورے ۔ پچھتاوا (4) دیکھیا۔ سبق۔ واعظ ۔ گیان ۔ علم ۔ دھیان۔ توجہ ۔ بھے خوف۔ ادب۔ کتھی ۔ کہنا۔کہانی۔ بیکار ۔ بیفائدہ ۔ برا ۔
ترجمہ:
بتاؤ الہٰی نام ست جو صدیوی ہے سچ ہے حق ہے اور حقیقت کس نے زندگی کامیاب بنائی ہے ۔ بغیر سچے مرشد کی رہنمائی کے اس دنایوی زندگی جو ایک خوفناک سمندر کی مانند ہے ۔ کیسے کامیابی سے عبور حاصل کیا ہے کامیاب بنائی ہے (1) ۔رہاؤ۔ جسیے سازوں کے انچ اچھا نہیں لگتا ۔ گلے کے بغیر گانے والا اچھا گا نہیں سکتا ۔ تندیا تار کے بغیر رباب بج نہیں سکتی ۔ اس طرح سے سچ و حقیقت الہٰی نام کے بغیر سارے کام بیکار ہیں۔ بغیر زبان بکتا ۔ بلادرا۔ لیکچرا بول نہیں سکتا۔ کانوں کے بغیر سننے والا سن نہیں سکتا ۔ آنکھوں کے بغیر کیسے کوئی دیکھ سکتا ہے ۔ اسطرح سے نام کے بغیر اسکی کوئی وقفت نہیں (2) جیسے تعلیم کے بغیر پنڈت یا عالم فاضل نہیں ہوسکتا ہے ۔ بغیر حکم و فرمان کے حکمرانی بے معنی ۔ بغیر سمجھے مستقل مزاجی کہاں اس لئے الہٰی نام (ست) سچ حق و حقیقت کے بغیر سارا عالم دیوناہ ہے (3) بغیر ترک و پرہیز گاری ۔ پرہیز گار اور طارق کیسا بغیر خودی چھوڑے بغیر تیاگی یا طارق نہیں ہوسکتا ۔ پانچوں اخلاق دشمن احساسات بد پر قابون کیے بغیر من کیسے قابو ہوگا ( الہٰی نام کے بغیر انسان ہمیشہ پچھتاتا ہے (4) جیسے مرشد کے سبق وواعظ کے بغیر سمجھ نہیں آتی اس طرح خوف و ادب کے بغیر سارا کہنا کہانا فضول و بیکار ہے ۔ اے نانک بتادے کہ منزل تک پہنچنے اور خدا کے در تک پہنچنے والا الہٰی خیال ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
ہئُمےَ روگُ مانُکھ کءُ دیِنا ॥
کام روگِ میَگلُ بسِ لیِنا ॥
د٘رِسٹِ روگِ پچِ مُۓ پتنّگا ॥
ناد روگِ کھپِ گۓ کُرنّگا ॥੧॥
جو جو دیِسےَ سو سو روگیِ ॥
روگ رہِت میرا ستِگُرُ جوگیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِہۄا روگِ میِنُ گ٘رسِیانو ॥
باسن روگِ بھۄرُ بِنسانو ॥
ہیت روگ کا سگل سنّسارا ॥
ت٘رِبِدھِ روگ مہِ بدھے بِکارا ॥੨॥
روگے مرتا روگے جنمےَ ॥
روگے پھِرِ پھِرِ جونیِ بھرمےَ ॥
روگ بنّدھ رہنُ رتیِ ن پاۄےَ ॥
بِنُ ستِگُر روگُ کتہِ ن جاۄےَ ॥੩॥
پارب٘رہمِ جِسُ کیِنیِ دئِیا ॥
باہ پکڑِ روگہُ کڈھِ لئِیا ॥
توُٹے بنّدھن سادھسنّگُ پائِیا ॥
کہُ نانک گُرِ روگُ مِٹائِیا ॥੪॥੭॥੨੦॥
لفظی معنی:
ہونمے ۔ خودی ۔ روگ ۔ بیماری ۔ کام روگ۔ شہوت کی بیماری ۔ میگل ۔ ہاتھی ۔ بس لینا۔ اپنے زیر کیا ہے ۔ درسٹ ۔ دیدار ۔ بچ موئے پتنگا۔ جل کر مرتا ہے ۔ ناود۔ آواز ۔ کرنگا ۔ ہرن (1) ستگر ۔ سچا مرشد۔ جوگی ۔ خدا رسیدہ ۔ رہاؤ۔ جہوا۔ زبان زمین ۔ مچھلی ۔ گرسیانو۔ لقمہ بنتی ہے ۔ باسنا۔ خوشبو۔ ۔ بھور ۔ بھور۔ بنسانو۔ مرتا ہے ۔ ہیت ۔ روگ ۔ محبت کی بیماری ۔ سگل سنسار۔ عالم ۔ تربدھ ۔ تینوں اوصاف۔ حکمرانی ۔ سچائی۔ اللچ۔ بکار۔ برائیاں (2) جونی بھرمے ۔ تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ بندھ ۔ بندش ۔ غلامی ۔ رتی ۔ دراسا۔ کتیہہ۔ کہیں۔ (3) دیا۔ مہربانی ۔ توٹے بندھن ۔ غلامی ختم ہوئی ۔ سادھ سنگ ۔ پاکدامن کا ساتھ وصحبت۔
ترجمہ:
اس عالم میں جو دکھائی دے رہا ہے کسی نہ کسی بیماری میں مبتلاد ہے ۔ حقیقتا ً میرا سچا مرشد تمام بیماریوں کے بغیر ہے ۔ رہاؤ۔ انسان کو خودی کی بیماری میں مبتلاد کر رکھا ہے ہاتھی کو شہوت نے اپنے بس کر رکھا ہے ۔ دیدار کی بیماری کی وجہ سے پتنگے چراغ پر جل مرتے ہیں۔ گمنڈے ہیڑے کی آواز پر ہرن جان دیتے ہیں (1) زبان کی بیماری سے مچھلی لقمہ بنتی ہے ۔ خوشبو کی وجہ سے بھورا اپنا آپ گنوا دیتا ہے ۔ سارا عالم محبت کی بیماری میں مبتلاد ہے ۔ تینوں اوصاف رجو ستو طمو کی بیماری میں مبتلاد انسان بیشمار برائیاں کرتا ہے (2) بیماری میں مبتلاہی انسان پیدا ہوتا ہے بیماری میں ہی فوت ہو جاتا ہے اور بیماری میں ہی بھٹکتا رہتا ہے ۔ اس بھٹکن ذرا سی راحت بھی نہیں ملتی ۔ سچے مرشد کے بغیر یہ بیماری نہیں جاتی (3) جس پر خدا مہربان ہوتا ہے بازور سے پکڑ کر بیماری سے بچاتا ہے ۔ پاکدامن خدا رسیدہ کی صحبت و ساتھ سے غلامی جاتی ہے ۔ اے نانک بتادے کہ مرشد نے بیماری مٹا ئی ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
چیِتِ آۄےَ تاں مہا اننّد ॥
چیِتِ آۄےَ تاں سبھِ دُکھ بھنّج ॥
چیِتِ آۄےَ تاں سردھا پوُریِ ॥
چیِتِ آۄےَ تاں کبہِ ن جھوُریِ ॥੧॥
انّترِ رام راءِ پ٘رگٹے آءِ ॥
گُرِ پوُرےَ دیِئو رنّگُ لاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
چیِتِ آۄےَ تاں سرب کو راجا ॥
چیِتِ آۄےَ تاں پوُرے کاجا ॥
چیِتِ آۄےَ تاں رنّگِ گُلال ॥
چیِتِ آۄےَ تاں سدا نِہال ॥੨॥
چیِتِ آۄےَ تاں سد دھنۄنّتا ॥
چیِتِ آۄےَ تاں سد نِبھرنّتا ॥
چیِتِ آۄےَ تاں سبھِ رنّگ مانھے ॥
چیِتِ آۄےَ تاں چوُکیِ کانھے ॥੩॥
چیِتِ آۄےَ تاں سہج گھرُ پائِیا ॥
چیِتِ آۄےَ تاں سُنّنِ سمائِیا ॥
چیِتِ آۄےَ سد کیِرتنُ کرتا ॥
منُ مانِیا نانک بھگۄنّتا ॥੪॥੮॥੨੧॥
لفظی معنی:
چیت آوے ۔ دل میں بسے ۔ مہاانند۔ بھاری سکون۔ دکھ بھنج۔ عذاب مٹتے ہیں ۔ سردھا ۔وشواش ۔ یقین ۔ ایمان۔ جہوری ۔ غمگینی ۔ تشویش ۔ فکر مندی (1) انتر۔ ذہن میں۔ رام رائے ۔ خداوند کریم ۔ پر گٹے ۔ ظہور پذیر ہو جائے ۔ بس جائے ۔ کامل مرشد ۔ پیار بنا دے ۔ رہاؤ۔ راجہ ۔ حکمران ۔ کاجا کام۔ گلال۔ گل و لالہ کی مانند شوخ۔ نہال ۔ خوشیاں۔ دھنونتا ۔سرمایہ دار ۔ دولتمند ۔ نبھرنتا۔ پر سکون ۔ بغیر بھٹکن ۔ تاں ۔ تب ۔ رنگ مانے ۔ ہر طرح کے پیار کا لطف ۔ اٹھائے ۔ کانے ۔ محتاجی (3) سہج گھر ۔ دلی سکون۔ ۔ سن سمائیا۔ یکسوئی ۔ ایسی روحانی و ذہن حالت جہاں بیرونی خیالات ذہن نشین نہیں ہوتے ۔ سہج گھر ۔ ذہنی سکون ۔ یکرتن ۔ حمدوثناہ۔ بھگونتا ۔ خدا۔
ترجمہ:
جس کے دل میں خدا بس جائے ۔ کامل مرشد اسکا خدا سے پریم پیار بنا دیتا ہے ۔ رہاؤ۔ جب خدا دل میں بس جائے تو روحانی سکون ملتا ہے ۔ سارے عذاب مٹ جاتے ہیں۔ اس مکمل یقین بھروسا اور ایمان پیدا ہو جاتا ہے اور کبھی تشویش پیدا نہیں ہوتی (2) خدا دل میں بس جائے تو سرمایہ دار دولتمند ہو جاتا ہے اسکے دل میں کوئی بھٹکن نہیں رہتی ۔ ہر طرح کی خوشیاں میسر ہوتی ہیں اور محتاجی نہیں رہتی (3) جب خدا دل میں بس جائے تو دل پر سکون ہو جاتا ہے ۔ ذہن یکسو ہا جاتا ہے ۔ خدا کے پیار کے سوا دل میں ذہن میں کوئی خیال پیدا نہیں ہوتا۔ ہمیشہ حمدو ثناہ کرتا ہے ۔ اے نانک۔ تب اسکےد ل میں کامل یقین و ایمان اور خدا کے تین بھروسا ہوتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
باپُ ہمارا سد چرنّجیِۄیِ ॥
بھائیِ ہمارے سد ہیِ جیِۄیِ ॥
میِت ہمارے سدا ابِناسیِ ॥
کُٹنّبُ ہمارا نِج گھرِ ۄاسیِ ॥੧॥
ہم سُکھُ پائِیا تاں سبھہِ سُہیلے ॥
گُرِ پوُرےَ پِتا سنّگِ میلے ॥੧॥ رہاءُ ॥
منّدر میرے سبھ تے اوُچے ॥
دیس میرے بیئنّت اپوُچھے ॥
راجُ ہمارا سد ہیِ نِہچلُ ॥
مالُ ہمارا اکھوُٹُ ابیچلُ ॥੨॥
سوبھا میریِ سبھ جُگ انّترِ ॥
باج ہماریِ تھان تھننّترِ ॥
کیِرتِ ہمریِ گھرِ گھرِ ہوئیِ ॥
بھگتِ ہماریِ سبھنیِ لوئیِ ॥੩॥
پِتا ہمارے پ٘رگٹے ماجھ ॥
پِتا پوُت رلِ کیِنیِ ساںجھ ॥
کہُ نانک جءُ پِتا پتیِنے ॥
پِتا پوُت ایکےَ رنّگِ لیِنے ॥੪॥੯॥੨੨॥
لفظی معنی:
باپ۔ سے مراد۔ خدا۔ چر نحیوی ۔ صڈیوی زندہ۔ بھائی ۔ ساتھی ۔ اہناسی ۔ لافناہ ۔ کٹب ۔ پریوار۔ سہیلے ۔ سکھی ۔ گوپورے ۔ کامل مرشد ۔ رہاؤ۔ اپوچھے ۔ جہاں تحقیق نہ ہو سکے ۔ نہچل ۔ مستقل ۔ اکھوٹ۔ جس میں کمی واقع نہ ہو ۔ ابیچل۔ صدیوی ۔ قائم دائم (2) باج ۔ شہرت ۔تھان ۔ تھننتر ۔ ہر جگہ۔ سو بھا۔ شہرت۔ نیکی ۔ کرت۔ صفت۔ بھگت۔ خدمت۔ لوئی ۔ لوگوں میں ۔ پتا۔ باپ۔ ماجھ ۔ ذہن۔ قلب۔ ہروا۔ سانجھ ۔ اشتراک ۔ ایکے رنگ لینے واحد محبت میں محو و مجذوب ہوئے ۔
ترجمہ:
کامل مرشد کے وسیلے سے جب وصل خدا جو ساری مخلوقات کا باپ ہے نصیب ہوا تو آرام و آسائش نصیب ہوا روحانی و زہنی سکون ملا جس سے تمام اعضائے جسمانی نے سکون محسوس کیا۔ رہاؤ۔ تب محسوس ہوا کہ ساری قائنات قدرت و مخلوقات کو پیدا کرنے والا قادر قدرت ہمارا سب کا باپ صدیوی اور دائمی ہے ۔ لہذا میرے ساتھ روحانی رشتے والے بھی روحانی زندگی والے ہوگئے خوشیاں اور کامیابیاں حاصل ہوئیں (1) تب دنیاوی غلامیوں سے آزادی اور روحانی واخلاقی بلندی نصیب ہوئی جہاں تک روحانی اخلاقی موت نہیں پہنچ سکتی ۔ تب میں اپنے تمام اعضا کا مکمل حکمران ہو گیا ۔ اور اتنا صابر اور اتنے خزانے کا مالک ہو گیا کہ اس میں کبھی کمی واقع نہیں ہوتی ۔ جو ہمیشہ رہیگا (2) جو شہرت اور نیکی میرے آقا پتا کو حاصل ہے ہر زمانے میں وہ میرے لئے بھی ہے ۔ جو عظمت و حشمت میرے پتا کو حاصل ہے میرے لئے بھی ہے ہے ہر گھر میں جو صفت صلاح ہو رہی ہے میرے لئے بھی ہے ۔ جو سارے لوگ خدا کی خدمت و عبادت کرتے ہیں میرے لئے بھی یہی ہے ۔ اب الہٰی ملاپ کی برکت سے مجھے کسی وقار قدر و قیمت صفت شہرت کی خواہش نہیں ۔ رہی (3) مرشد کے ملانے سے میرے پتا خدا وند کریم میرے ذہن میں ظاہر ہوگئے اب میرا ان کا آپسی محبت اس طرح سے ہو گیا جیسے ایک باپ کا بیٹے سے ہوتا ہے ۔ اے نانک۔ بتادے کہ جب باپ بیٹے پر مہربان ہوتا ہے تو باپ بیٹے کی محبت میں یکسوئی ہو جاتی ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
نِرۄیَر پُرکھ ستِگُر پ٘ربھ داتے ॥
ہم اپرادھیِ تُم٘ہ٘ہ بکھساتے ॥
جِسُ پاپیِ کءُ مِلےَ ن ڈھوئیِ ॥
سرنھِ آۄےَ تاں نِرملُ ہوئیِ ॥੧॥
سُکھُ پائِیا ستِگُروُ مناءِ ॥
سبھ پھل پاۓ گُروُ دھِیاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پارب٘رہم ستِگُر آدیسُ ॥
منُ تنُ تیرا سبھُ تیرا دیسُ ॥
چوُکا پڑدا تاں ندریِ آئِیا ॥
کھسمُ توُہےَ سبھنا کے رائِیا ॥੨॥
تِسُ بھانھا سوُکے کاسٹ ہرِیا ॥
تِسُ بھانھا تاں تھل سِرِ سرِیا ॥
تِسُ بھانھا تاں سبھِ پھل پاۓ ॥
چِنّت گئیِ لگِ ستِگُر پاۓ ॥੩॥
ہرامکھور نِرگُنھ کءُ توُٹھا ॥
منُ تنُ سیِتلُ منِ انّم٘رِتُ ۄوُٹھا ॥
پارب٘رہم گُر بھۓ دئِیالا ॥
نانک داس دیکھِ بھۓ نِہالا ॥੪॥੧੦॥੨੩॥
لفظی معنی:
نردیر۔ بلا دشمنی ۔ اپرادھی ۔ گناہگار ۔ بخساتے ۔ بخشنے والے ۔ ڈہوئی ۔ آسرا۔ نرمل۔ پاک (1) ستگرو مانئے سچے مرشد میں ایمان و یقین لانے سے ۔ دھیائے ۔ دھیان لگانیسے ۔ رہاؤ۔ پار برہم۔ کامیاب بنانیوالا خدا۔ آدیس ۔ آداب ۔ احترام۔ سلام و دعا۔ سجدہ ۔ غسکار ۔ ویس ۔ عالم ۔ دنیا۔ چوکا۔ کھلا ۔ مٹا۔ ندری ۔ نظر۔ رائیا۔ راجہ ۔ حکمران (2) تس بھانا تاں۔ اگر تیری رضا ہو ۔ تھل سر سریا۔ صحرا میں سمندر ہو جائے ۔ تاں ۔ تب ۔ چنت۔ فکر ۔ تشویش ۔ پائے ۔ پاؤں (3) ۔ سیتل ۔ ٹھنڈا۔ انمرتٓ دوٹھا۔ آب حیات بسا۔ دیالا۔ مہربان۔ نہالا۔ خوش۔
ترجمہ:
سچے مرشد میں ایمان و یقین لانے سے خوشنودی و آرام آسائش حاصل ہوتا ہے ۔ مرشد میں دھیان دینے سے ہر قسم کی کامیابی حاصل ہوتا ہے ۔ مرشد میں دھیان دینے سے ہر قسم کی کامیابی حاصل ہوتی ہے رہاؤ۔ سچا مرشد اور خدا کی کسی سے دشمنی نہیں ہوتی ۔ اےخدا ہم گناہگار ہیں اور تو بخسنے والا ہے ۔ جس گناہگار کو کہیں ٹھکانہ نہیں ملتا جب سایے میں آتا ہے تو پاک ہو جاتا ہے (1) اے خدا مرشد تیرا آداب بجا لاتا ہو ں سلام کہتا ہوں سرجھکاتا ہوں ۔ یہ دل و جان ہے تیری اور سارا عالم تیرا ہے ۔ پروہ اُٹھاتو ظاہر ہوا۔ نظر آنے لگا۔ سب پر ہے تیری حکمرانی سب کا تو مالک ہے (2) اگر ہو تیری رضا تو سوکھی نکڑی ہر بادل لاتی ہے اگر ہو تیری رضا صحر میں دیرا بہہ جاتا ہے ۔ جسکو تو اپنا محبوب بانے ہر طرح کی کامیابیاں پاتا ہے ۔ سچے مرشد کے پاؤں پڑنے سے پر یشانیاں اور فکر مندیاں مٹ جاتی ہییں (3) حرام خور اور بے اوصاف ہے جو جب اس پر بھی جب مہربان ہو جاتا ہے اسکا دل و جان ٹھنڈک پاتا ہے دل میں روحانی واخلاقی زندگی بنانے والا آب حیات بس جاتا ہے ۔ اے نانک۔ جن پر خدا مرشد مہربان ہو جائے وہ دیدار کر حاصل خوشیاں مناتے ہیں۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
ستِگُر میرا بیمُہتاجُ ॥
ستِگُر میرے سچا ساجُ ॥
ستِگُرُ میرا سبھس کا داتا ॥
ستِگُرُ میرا پُرکھُ بِدھاتا ॥੧॥
گُر جیَسا ناہیِ کو دیۄ ॥
جِسُ مستکِ بھاگُ سُ لاگا سیۄ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ستِگُرُ میرا سرب پ٘رتِپالےَ ॥
ستِگُرُ میرا مارِ جیِۄالےَ ॥
ستِگُر میرے کیِ ۄڈِیائیِ ॥
پ٘رگٹُ بھئیِ ہےَ سبھنیِ تھائیِ ॥੨॥
ستِگُرُ میرا تانھُ نِتانھُ ॥
ستِگُرُ میرا گھرِ دیِبانھُ ॥
ستِگُر کےَ ہءُ سد بلِ جائِیا ॥
پ٘رگٹُ مارگُ جِنِ کرِ دِکھلائِیا ॥੩॥
جِنِ گُر سیۄِیا تِسُ بھءُ ن بِیاپےَ ॥
جِنِ گُرُ سیۄِیا تِسُ دُکھُ ن سنّتاپےَ ॥
نانک سودھے سِنّم٘رِتِ بید ॥
پارب٘رہم گُر ناہیِ بھید ॥੪॥੧੧॥੨੪॥
لفظی معنی:
بے محتاج ۔ بے غرض ۔ وست بگر نہیں۔ سچا ۔ صدیوی ۔ ساج ۔ شرع ۔ داتا۔ دینے والا۔ بدھاتا۔ منصوبہ ساز (1) ۔ دیو ۔ دیوتا ۔ فرشتہ ۔ رہاؤ۔ پر تپاے ۔ ہر ورش کرتا ہے ۔ وڈیائی عظمت و حشمت ۔ شہرت ۔ پرگٹ۔ ظاہر (2) تان ۔ طاقت ۔ قوت ۔ نتان۔ بلا توفیق ۔بلا طاقت ۔ گھر ۔ ذہن۔ دیبان ۔ عدالت۔ آسرا۔ پرگٹ مارگ۔ راستے کی نشاندہی ۔ وکھلائیا۔ ظاہر کیا (3) ۔ بھو ۔ خوف۔ بیاپے ۔ لگتا ۔ دکھ نہ سنتاپے ۔ عذاب برداشت نہیں کرتا پڑتا۔ سودھے ۔ تحقیق کی ۔ بھید۔ راز۔ فرق۔
ترجمہ:
مرشد جیسا کوئی فرشتہ بھی نہین جس کی تقدیر میں ہوتا ہے وہی خدمت کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ سچے مرشد کو کسی کی عرض نہیں مرشد کی یہ صدیوی روایت یا شرع ہے مرشد سب کو دیتا ہے ۔ سچا مرشد نظام قائم کرنیوالا ہے ۔ (1) سچا مرشد سب کی پرورش کرتا ہے ۔ سچا مرشد دنیاوی برائیاں دور کرا کے روحانی اخلاقی زندگی بناتا ہے ۔ سچے مرشد کی عظمت و حشمت ہر جگہ روشن ہے (2) سچا مرشد ناتوانوں کے لئے ایک تان یا طاقت ہے سچا مرشد دلجوئی کرتا ہے ۔ سچے مرشد پر قربان ہوں جیسے روحانی واخلاقی زندگی گذرانے کی راہوں طریقوں کو لوگوں نے روشن کر دیا لگوں کے لئے () جسنے رمشد کی خدمت کی اس پر خوف طاری نہیں ہوتا نہ متاثر کتا ہے ۔ عذاب برداشت نہیں کرنا پڑتا۔ اے نانک۔ مذہبی کتابوں کی تحقیق سے معلمو ہوا ہے ۔ کہ مرشد اور خدا میں آپسی کوئی فرق نہیں۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
نامُ لیَت منُ پرگٹُ بھئِیا ॥
نامُ لیَت پاپُ تن تے گئِیا ॥
نامُ لیَت سگل پُربائِیا ॥
نامُ لیَت اٹھسٹھِ مجنائِیا ॥੧॥
تیِرتھُ ہمرا ہرِ کو نامُ ॥
گُرِ اُپدیسِیا تتُ گِیانُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامُ لیَت دُکھُ دوُرِ پرانا ॥
نامُ لیَت اتِ موُڑ سُگِیانا ॥
نامُ لیَت پرگٹِ اُجیِیارا ॥
نامُ لیَت چھُٹے جنّجارا ॥੨॥
نامُ لیَت جمُ نیڑِ ن آۄےَ ॥
نامُ لیَت درگہ سُکھُ پاۄےَ ॥
نامُ لیَت پ٘ربھُ کہےَ ساباسِ ॥
نامُ ہماریِ ساچیِ راسِ ॥੩॥
گُرِ اُپدیسُ کہِئو اِہُ سارُ ॥
ہرِ کیِرتِ من نامُ ادھارُ ॥
نانک اُدھرے نام پُنہچار ॥
اۄرِ کرم لوکہ پتیِیار ॥੪॥੧੨॥੨੫॥
لفظی معنی:
مل پرگٹ ۔ بھیئیا ۔ دل کی حقیقت روشنی میں آئی ۔پاپ۔ گناہ ۔ سگل پر بایا۔ سارے متبرک روز۔ اٹھ سٹھ مجنائیا۔ اڑسٹھ زیارت گاہوں کی زیارت (1) تیرتھ ۔ زیارت گاہ اپدیسیا۔ نصیحت کی ۔ واعظ کی ۔س بق دیا ۔ تت گیان ۔ علم کا نچوڑ۔ حقیقی دانش ۔رہاؤ۔ پرانا۔ دکھ دوپرانا۔ زندگی کے عذاب مٹ جاتے ہیں۔ ات موڑ۔ نہایت جاہل۔ بیوقوف ۔ سگیانا۔ علام ہو جاتے ہین۔ پر گٹ ۔ ظاہر ۔ روشن ۔ اجیارا۔ روانیت۔ اخلاقی روشنی روشن ہوتی ہے ۔ جنجار۔ جنجال ۔ مخمسے ۔ پھندے (2) ۔ جم الہٰی سپاہی یا کوتوال۔ درگیہہ۔ الہٰی دربار۔ حضوری ۔ ساباس ۔ پاس نامہ ۔ تحسین و آفرین۔ راس۔ پونجی ۔ سرمایہ۔ (3) گرا پدیس۔ سبق مرشد۔ سار۔ خصوصیت ۔ ہر کیرت الہٰی صفت صلاح۔ نام ادھار۔ سچ حق وحقیقت مراد (ست) کا سہارا یا آسرا۔ ادھرے ۔ کامیباب ہوئے ۔ پنیہہ ۔ چار کیے ۔ گناہوں کے لئے پچھتاوا ۔ لوکیہہ ۔ پتیار۔ لوگوں کو تسلی دلانا ۔
ترجمہ:
ہمارے لئے زیارت گاہ الہٰی نام سچ حق وحقیقت ہے سبق مرشد روحانی و اخلاقی علم کا خلاصہ ۔ رہاؤ۔ الہٰی نام کی یاد ریاض سے Page No 286 is missining here
بھیَرءُ مہلا ੫॥
نمسکار تا کءُ لکھ بار ॥
اِہُ منُ دیِجےَ تا کءُ ۄارِ ॥
سِمرنِ تا کےَ مِٹہِ سنّتاپ ॥
ہوءِ اننّدُ ن ۄِیاپہِ تاپ ॥੧॥
ایَسو ہیِرا نِرمل نام ॥
جاسُ جپت پوُرن سبھِ کام ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا کیِ د٘رِسٹِ دُکھ ڈیرا ڈھہےَ ॥
انّم٘رِت نامُ سیِتلُ منِ گہےَ ॥
انِک بھگت جا کے چرن پوُجاریِ ॥
سگل منورتھ پوُرنہاریِ ॥੨॥
کھِن مہِ اوُنھے سُبھر بھرِیا ॥
کھِن مہِ سوُکے کیِنے ہرِیا ॥
کھِن مہِ نِتھاۄے کءُ دیِنو تھانُ ॥
کھِن مہِ نِمانھے کءُ دیِنو مانُ ॥੩॥
سبھ مہِ ایکُ رہِیا بھرپوُرا ॥
سو جاپےَ جِسُ ستِگُرُ پوُرا ॥
ہرِ کیِرتنُ تا کو آدھارُ ॥
کہُ نانک جِسُ آپِ دئِیارُ ॥੪॥੧੩॥੨੬॥
لفظی معنی:
غمسکار۔ سجدہ ۔ پیشانی پاؤں پر جھکانا ۔ سلام و دعا ۔ وار۔ قربان۔ سنتاپ۔ ذہنی کوفت۔ تاپ ۔ تکلیف ۔ دیاپے ۔ آتی (1) نرمل۔ پاک۔ جاس چیت۔ جسکی یاد وریاض ۔ پورن ۔ مکمل ۔رہاؤ۔ درست ۔ نظر ۔ لگاہا۔ دکھ ڈیرا۔ عذاب کا گھر۔ ڈھیہے ۔ مٹ جاتا ہے ۔ انمرت۔ نام ۔ روحانی واخلاقی زندگی بنانے والا آب حیات نام۔ سیتل ۔ ٹھنڈا۔ گہے ۔ پکڑتا ہے ۔ پوجاری ۔ پرستش کرتے ہیں۔ سگل ۔ منورتھ ۔ سارے مقصد ۔ پور نہاری ۔ مکمل کرنکی توفیق ہے (2) اونے خالی ۔ سبھر ۔ بھردیتا ہے ۔ سوکے ۔ سوکھے ۔ ہریا۔ ہرا بھرا کر دیتا ہے ۔ نتھاوے ۔ جسکا ثناہ اسکا سہارا ہے ۔ اے نانک۔ بتادے کہ جس پر خدا خود مہربان ہوتا ہے ۔ Page No 288 is missing here
بھیَرءُ مہلا ੫॥
موہِ دُہاگنِ آپِ سیِگاریِ ॥
روُپ رنّگ دے نامِ سۄاریِ ॥
مِٹِئو دُکھُ ارُ سگل سنّتاپ ॥
گُر ہوۓ میرے مائیِ باپ ॥੧॥
سکھیِ سہیریِ میرےَ گ٘رستِ اننّد ॥
کرِ کِرپا بھیٹے موہِ کنّت ॥੧॥ رہاءُ ॥
تپتِ بُجھیِ پوُرن سبھ آسا ॥
مِٹے انّدھیر بھۓ پرگاسا ॥
انہد سبد اچرج بِسماد ॥
گُرُ پوُرا پوُرا پرساد ॥੨॥
جا کءُ پ٘رگٹ بھۓ گوپال ॥
تا کےَ درسنِ سدا نِہال ॥
سرب گُنھا تا کےَ بہُتُ نِدھان ॥
جا کءُ ستِگُرِ دیِئو نامُ ॥੩॥
جا کءُ بھیٹِئو ٹھاکُرُ اپنا ॥
منُ تنُ سیِتلُ ہرِ ہرِ جپنا ॥
کہُ نانک جو جن پ٘ربھ بھاۓ ॥
تا کیِ رینُ بِرلا کو پاۓ ॥੪॥੧੪॥੨੭॥
لفظی معنی:
ووہاگن ۔ دو مالکوں والی ۔ بد قسمت۔ سیگاری ۔ سجائی۔ درسی ۔ سگل سنتاپ۔ ہر طرح کی کوفتیں ۔ پرساد۔ رحمت (2) گوپال۔ مالک ۔ زمین۔ درسن ۔ دیدار سے ۔ نہال ۔ خوش ۔ سرب گناہ۔ سارے وصف۔ دھان۔ خزانے (3) بھیٹیو ۔ ملاپ ہوا۔ ٹھاکر ۔ ملاک ۔ سیتل ۔ پربھ ۔ بھائے ۔ خدا کا محبوب ہو جائے ۔ رین۔ دہول ۔
ترجمہ:
اے میرے ساتھیوں دوستوں میرے دل میں روحانی سکون اور خوشیاں ہیں ۔ اپنی مہربانی سے میرے خدا نے اپنی بھینٹ عنایت کی ہے ۔ رہاؤ۔ مجھ بد قسمت کو خدا نے وصفوں اور نکیوں سے خود آراستہ کر لیا ہے ۔ اب میری تمام ذہنی کوفتیں دور ہوگئیں ہیں۔ سچا مرشد ہی میری ماں اور باپ بن گیا ہے (1) خواہشات کی آگ بجھ گئی ساری امیدیں پوری ہو گئیں اور ناسمجھی کا اندھیرا کا فور ہو گیا اور ذہن علم سے روشن ہو گیا ۔ اب میری روح اور ذہن میں روحانی سنگیت ہو رہتا ہے اور وجد کا عالم ہے وجد طاری ہے اب کامل مرشد کی کامل رحمت ہے (2) جس کے ذہن دل و دماغ میں خدا بس جاتا ہے اسکے دیدار سے خوشیاں حاصل ہوتیں ہیں اور محسوس ہوتی ہے جسے سچے مرشد نے الہٰی نام سچ حق وحقیت عنایت کردی اسے بہت سے اوصاف کا خزانہ عنایت کردیا (3) جسکا اپنے آقا خدا کا وصل و بھینٹ و ملاپ حاصل ہو گیا ۔ الہٰی یاد وریاض سے دل و جان کو راحت اور سکون حاصل ہوا۔ اے نانک۔ جو محبوب خدا ہوئے ان کے پاؤں کی دہول شاذو نادر کسی کو ملتی ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
چِتۄت پاپ ن آلکُ آۄےَ ॥
بیسُیا بھجت کِچھُ نہ سرماۄےَ ॥
سارو دِنسُ مجوُریِ کرےَ ॥
ہرِ سِمرن کیِ ۄیلا بجر سِرِ پرےَ ॥੧॥
مائِیا لگِ بھوُلو سنّسارُ ॥
آپِ بھُلائِیا بھُلاۄنھہارےَ راچِ رہِیا بِرتھا بِئُہار ॥੧॥ رہاءُ ॥
پیکھت مائِیا رنّگ بِہاءِ ॥
گڑبڑ کرےَ کئُڈیِ رنّگُ لاءِ ॥
انّدھ بِئُہار بنّدھ منُ دھاۄےَ ॥
کرنھیَہارُ ن جیِء مہِ آۄےَ ॥੨॥
کرت کرت اِۄ ہیِ دُکھُ پائِیا ॥
پوُرن ہوت ن کارج مائِیا ॥
کامِ ک٘رودھِ لوبھِ منُ لیِنا ॥
تڑپھِ موُیا جِءُ جل بِنُ میِنا ॥੩॥
جِس کے راکھے ہوءِ ہرِ آپِ ॥
ہرِ ہرِ نامُ سدا جپُ جاپِ ॥
سادھسنّگِ ہرِ کے گُنھ گائِیا ॥
نانک ستِگُرُ پوُرا پائِیا ॥੪॥੧੫॥੨੮॥
لفظی معنی:
چتو ت۔ سوچتے وقت ۔ آلک۔ سستی ۔ پاپ ۔ گناہ۔ بیسوا۔ بازاری عورت ۔ بھجت۔ رشتہ بنانے میں۔ سرماوے ۔ شرم نہیں کرتا ۔ مجوری ۔ مزدوری ۔ محنت و مشقت ۔ ہر سمرن کی بیلا۔ الہٰی یاد و ریاض ۔ بجر ۔ بج ۔ پتھر ۔ موت (1) بھولو۔ گمراہ ۔ بھلا ونہار ۔ بھلانے والے نے ۔ برتھا۔ بیکار۔ بیفائدہ ۔ بیوہار۔ رسم و رواج ۔ ادرکاربار میں (1) ۔ رہاؤ۔ پیکھت ۔ دیکھتے ۔ رنگ ۔ خوشمیں گذرتی ہے ۔ گڑ بڑ ۔ حساب میں تنازعہ ۔ گوڈی رنگ ۔ نا چیز سے محبت کرکے ۔ اندھر بیوہار ۔ اندھیرے ۔ بے سمجھی والے رسم و رواجات ۔ بندھ من دھاروے ۔ دل بھٹکتا ہے ۔ کرنیہار ۔ جس میں کرنے کی توفیق ہے ۔ جیئہ ۔ دل میں (2) او ۔ اس طرح ۔ پورن ۔ مکمل۔ کارج ۔ کام۔ کام شہوت۔ کر ؤدھ ۔ غصہ ۔ من لینا۔ دل کو جکڑ رکھا ہے ۔ تڑف ۔ تڑپ۔ جل بن مینا۔ پانی کے بغیر مچھلی (3) ستگر پور۔ کامل مرشد۔
ترجمہ:
سارا عالم دنیاوی دولت کی محبت میں گمراہ ہے ۔ جسے گمراہ کرنی کی توفیق رکھنے والے نے خود گمراہ کیا ہے ۔ لہذا بلاوجہ بیفائدہ بیکار محو و ملوث ہے ۔رہاؤ۔ گناہ کرتے وقت اسکو سر انجام دیتے وقت سوچنے میں کوتاہی دستی کرتا ہے اور بازاری عورت سے رابطہ بنانے میں شرم محسوس نہیں کرتا۔ سارا دن محنت و مشقت کرتا ہے ۔ مگر خدا ک یاد و ریاض حمدوچناہ کرتے وقت سر پر پتھر پڑتتے ہیں (1) دنیاوی دولت دیکھنے اور اسکے پیا رمیں عمر گذرتی ہے روزانہ کاروبار میں گڑ بڑھ کرتا ہے دنیاوی دولت میں اندھا کر دینے والی دولت کی غلامی میں دل بھٹکتا ہے کار ساز کرتار کا دل میں خیال نہیں (2) ۔ اسطرح کتے کرتے انسان عذاب پات اہے ۔ دنیاوی دولت کے کام کبھی ختم نہیں ہوتے شہوت پرستی غصہ غضباکی لالچ میں دل عرقاب رہتا ہے جیسے مچھلی پانی کے بغیر تڑپ تڑپ کر مرتی ہے ۔ ۔ اس طرح سچ و حقیقت کے بغیر انسان روحانی و اخلاقی موت مرتا ہے (3) جسکا محافظ ہو خود خدا ہمیشہ الہٰی نام سچ وحقیقت یاد رکھتا ہے ۔ اے نانک۔ جسے کامل مرشد مل جائے وہ پارساؤن خدا رسیدہ پاکدامنوں کی صحبت و قربت میں رہ کر الہٰی حمدوثاہ کرتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
اپنھیِ دئِیا کرے سو پاۓ ॥
ہرِ کا نامُ منّنِ ۄساۓ ॥
ساچ سبدُ ہِردے من ماہِ ॥
جنم جنم کے کِلۄِکھ جاہِ ॥੧॥
رام نامُ جیِء کو آدھارُ ॥
گُر پرسادِ جپہُ نِت بھائیِ تارِ لۓ ساگر سنّسارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِن کءُ لِکھِیا ہرِ ایہُ نِدھانُ ॥
سے جن درگہ پاۄہِ مانُ ॥
سوُکھ سہج آننّد گُنھ گاءُ ॥
آگےَ مِلےَ نِتھاۄے تھاءُ ॥੨॥
جُگہ جُگنّترِ اِہُ تتُ سارُ ॥
ہرِ سِمرنھُ ساچا بیِچارُ ॥
جِسُ لڑِ لاءِ لۓ سو لاگےَ ॥
جنم جنم کا سوئِیا جاگےَ ॥੩॥
تیرے بھگت بھگتن کا آپِ ॥
اپنھیِ مہِما آپے جاپِ ॥
جیِء جنّت سبھِ تیرےَ ہاتھِ ॥
نانک کے پ٘ربھ سد ہیِ ساتھِ ॥੪॥੧੬॥੨੯॥
لفظی معنی:
دیا۔ مہربانی ۔ سوپائے ۔ اسے ملتا ہے ۔ ساچ سبد۔ ایسا کلام جو صدیوی رہیگا۔ ہر ودے ۔ ذہن۔ کل وکھ ۔ زہر (1) آدھار۔ آسرا۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ ساگر ۔ سمندر۔ سنسار۔ دنیا (1) رہاؤ۔ ندھان۔ خزانہ ۔ درگیہہ۔ الہٰی در پر۔ مان عزت۔ وقار۔ سہج ۔ ذہنی سکون میں۔ آنند۔ بخوشی۔ نیتھاوے ۔ بغیر ٹھکانے ۔ ٹھاؤ ۔ ٹھکانہ (2) جگیہہ جتنتر۔ ہر دور زماں مین۔ تت سار ۔ حقیقت کا خلاصہ ۔ ہر سمرن۔ الہیی یاد۔ ساچار وچار۔ صدیوی سچا خیال ۔ لڑ ۔ دامن۔ لائے ۔ پکرائے ۔ جاگے ۔ بیدار۔ ہوشیار (3) مہما۔ بلندی ۔ عطمت۔ حشمت و شہرت ۔ جیئہ جنت۔ مخلوقات ۔
ترجمہ:
خدا کا نام روح اور زندگی کے لئے ایک آسرا ہے رحمت مرشد سے اسے یاد کیا کرؤ۔ یہ زندگی کے دنیاوی سمندر کو عبور کر دیتا ہے مراد زندگی کو روحانی واخلاقی طور پر کامیاب ناتا ہے ۔ رہاؤ۔ جس پر خدا خود ہو مہربان۔ اسے ہی ملتا ہے وہ اپنے دل میں خدا کا نام بساتا ہے مرشد کا صدیوی سچا کلام سبق واعظ دل میں بستا ہے ۔ جس سے اسکے دیرینہ گناہ عافو ہو جاتے ہیں (1) جن کی تقدیر میں روحانی خزانہ تحریر ہوتا ہے اعمالنامے میں اسے خدا کے دربار میں خلعتوں سے نوازا جات اہے ۔ اے انسانوں خدا کی حمدوچناہ کیا کرؤ اس سے روحانی و ذہنی سکون آرام و آسائش ذہنی خوشی حاصل ہوتی ہے ۔ خدا کے دربار اور حضور میں جسکا کوئی ٹھکانہ نہیں ٹحکانہ ملتا ہے (2) زمانے کے ہر دور میں یہی حقیقت کا خلاصہ اور مجموعہ ہے ۔ الہٰی یاد حمدوثناہ ہی سچی صدیوی سوچ اور خیال ہے ۔ جیسے خدا اس کا دامن تھماتا ہے وہی تھا متا ہے ۔ اس س دیرنہ غفلت میں گذرتی زندگی میں بیداری آتی ہے (3) اے خدا بھگت تیرے ہیں اور تو بھگتوں کا ہے تو اپنی حمدوثناہ خود کرتا ہے اپنے بھگتوں کے وسیلے سے ۔ اے نانک کے خدا ۔ ساری مخلوقات تیرے دائرہ اختیار میں ہے ۔ اور سب کا ساتھیا ور ساتھ ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
نامُ ہمارےَ انّترجامیِ ॥
نامُ ہمارےَ آۄےَ کامیِ ॥
رومِ رومِ رۄِیا ہرِ نامُ ॥
ستِگُر پوُرےَ کیِنو دانُ ॥੧॥
نامُ رتنُ میرےَ بھنّڈار ॥
اگم امولا اپر اپار ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامُ ہمارےَ نِہچل دھنیِ ॥
نام کیِ مہِما سبھ مہِ بنیِ ॥
نامُ ہمارےَ پوُرا ساہُ ॥
نامُ ہمارےَ بیپرۄاہُ ॥੨॥
نامُ ہمارےَ بھوجن بھاءُ ॥
نامُ ہمارے من کا سُیاءُ ॥
نامُ ن ۄِسرےَ سنّت پ٘رسادِ ॥
نامُ لیَت انہد پوُرے ناد ॥੩॥
پ٘ربھ کِرپا تے نامُ نءُ نِدھِ پائیِ ॥
گُر کِرپا تے نام سِءُ بنِ آئیِ ॥
دھنۄنّتے سیئیِ پردھان ॥
نانک جا کےَ نامُ نِدھان ॥੪॥੧੭॥੩੦॥
لفظی معنی:
نام۔ خدا۔ سچ حق وحقیقت۔ ست ۔ انتر جامی ۔ اندرونی ۔ راز جاننے والا۔ آوے کامی ۔ کام آتا ہے ۔ روم روم ۔ ہر بال میں۔ رویا ۔ بس گیا۔ دان ۔ خیرات (1) نام رتن ۔ نام کے ہیرے ۔ اگم ۔ا نسانی عقل ہوش سے بلند ۔ نہچل دھنی ۔ مستقل مالک ۔ مہما ۔ عظمت۔ بلندی ۔ ساہو۔ شاہوکار۔ بے پرواہو۔ بے محتاج ۔ بھوجن۔ خوراک ۔ کھانا ۔ بھاؤ ۔ پیارا۔ سو ؤ۔ مقصد ۔ مدعا۔ وسرے ۔ بھولے ۔ انحد۔ لگاتار ۔ پورے ناد۔ مکمل ساز۔ وابے (3) نو ندھ ۔ نو خزانے ۔ ندھان ۔ خزانہ ۔
ترجمہ:
نام کی بیش قیمت نعمت میرے ذہن نشین ہو گئی ہے ۔ جو انسان ذہن عقل و ہوش سے بلند اتنا وسیع جسکی وسعت کا اندازہ نہیں ۔ رہاؤ۔ نام مراد خدا راز دل جاننے والا ہے ۔ جو ہر کام آتا ہے ۔میرے ہر بال تک میں بس گیا ہے ۔ جو مجھے میرے سچے مرشد نے خیرات میں بخشش کیا ہے الہٰی نام مراد خدا ہی میرا مستقل آقا ہے ۔ الہٰی نام کی عطمت کی ساری مخلوقات میں میں شہرت ہے ۔ میرے لیے نام ہی کامل شاہ ہے ۔ الہٰی نام ہی میرا ایسا مالک ہے جسے کسی کی محتاجی نہیں (2) الہٰی نام ہی میری روحانی خوراک ہے ۔ نام ہی میرے دل کا مقصد اور منزل ہے ۔ الہٰی نام رحمت خدا رسیدہ محبوب خدا سے نہیں بھولتا ۔ نام کی یادوریاض سے لگاتار روحانی و ذہنی و جدوروحانی سنگیت ہونے لگتے ہیں (3) الہٰی کرم و عنایت سے الہٰی نام کا جو دنیاوی نو خزانوں سے بہتر ہے حاصل ہو گیا۔ مرشد کی کرم و عنایت سے مجھے الہٰی نام سے رغبت و محبت ہو گئی ہے ۔ اے نانک۔ وہی ہیں دولتمند اور مقبول عام جنکے دل میں نام کا عظیم خزانہ ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
توُ میرا پِتا توُہےَ میرا ماتا ॥
توُ میرے جیِء پ٘ران سُکھداتا ॥
توُ میرا ٹھاکُرُ ہءُ داسُ تیرا ॥
تُجھ بِنُ اۄرُ نہیِ کو میرا ॥੧॥
کرِ کِرپا کرہُ پ٘ربھ داتِ ॥
تُم٘ہ٘ہریِ اُستتِ کرءُ دِن راتِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہم تیرے جنّت توُ بجاۄنہارا ॥
ہم تیرے بھِکھاریِ دانُ دیہِ داتارا ॥
تءُ پرسادِ رنّگ رس مانھے ॥
گھٹ گھٹ انّترِ تُمہِ سمانھے ॥੨॥
تُم٘ہ٘ہریِ ک٘رِپا تے جپیِئےَ ناءُ ॥
سادھسنّگِ تُمرے گُنھ گاءُ ॥
تُم٘ہ٘ہریِ دئِیا تے ہوءِ درد بِناسُ ॥
تُمریِ مئِیا تے کمل بِگاسُ ॥੩॥
ہءُ بلِہارِ جاءُ گُردیۄ ॥
سپھل درسنُ جا کیِ نِرمل سیۄ ॥
دئِیا کرہُ ٹھاکُر پ٘ربھ میرے ॥
گُنھ گاۄےَ نانکُ نِت تیرے ॥੪॥੧੮॥੩੧॥
لفظی معنی:
جیئہ پران سکھداتا ۔ میری روح زندگی کو آرام پہنچانیوالا ۔ ٹھاکر۔ مالک ۔ داس۔ غلام۔ خدمتگار ۔ اور دوسرا (1) دات۔ بھیک۔ خیرات۔ اسنت۔ تعریف۔ رہاؤ۔ جنت۔ باجے ۔ بجا ونہار۔ بجانے کی توفیق رکھنے والا۔ بھکھاری ۔ بھیک ۔ مانگتنے ولاے ۔ دان ۔ خیرات ۔ دیہہ داتارا۔ دینے والے دیجیئے ۔ تو پرساد۔ تیری رحمت سے ۔ رنگ رس مانے ۔ پریم پیار کا لطف اُٹھانا ۔ گھٹ گھٹ انتر۔ ہر دل میں تمہے ۔ توہی ۔ سمانے۔ بستا ہے (2) سادھ سنگ ۔ مرشد کی صحبت میں۔ تمرے گن گاؤ۔ تیری حمدوچناہ کریں۔ درد عذاب۔ بناس۔ بٹے ۔ کمل بنگاس۔ دل کھلے ۔ خوش ہو ا۔ (3) یلہار۔ قربان ۔ گور یو ۔ رشتہ سیرت مرشد۔ سپھل درسن ۔ کامیاب دیدار ۔ نرمل۔ پاک ۔ سیو ۔ خدمت۔ دیا۔ مہربانی ۔ ٹھاکر ۔ مالک ۔
ترجمہ:
اے خدا مجھے یہ نعمت عطا کیجئے کہ دن رات تیری حمدوچناہ یا تعریف میں گذاروں ۔ رہاؤ۔ اے خدا تو ہی میرا باپ ہے تو ہی میری ماں ہے توہ ی میری زندگی اور روح کو آرام و آسائش پہنچانے والا ہے ۔ تو میرا آقا ہے مین تیرا خدمتگار غلام ہوں۔ تیرے سوا نہیں کوئی دوسرا میرا (1) اے خدا ہم تیرے بجانے والے سازہاں تو ہمیں بجانے والا ہے ۔ ہم تیرے بھکاری ہاں تو خیرا کرنیوالا ہے ۔ سخی ہے خیرت دیجیئے تیری رحمت و کرم و عنایت سے ہی تیری محبت کا لطف اُٹھاتے ہیں۔ اے خدا ہر دل میں ہے تو ہی سمائیا ہوا۔ (2) تیری کرم و عنایت سے ہی تیرے نام کی یاد وریاض ہو سکتی ہے ۔ پاکدامن مرشد کی صحبت میں تیری حمدوثناہ ہو سکتی ہے ۔ تیری مہربانی سے ہی عذاب مٹتا ہے ۔ تیری کرم و عنایت سے ہی دل کا پھول کھلتا ہے مراد خوشی حاصل ہوتی ہے (3) قربان ہوں فرشتہ سیرت مرشد پر جس کے دیدار سے مرادیں پوری ہوتی ہے ۔ جس کی خدمت سے زندگی کو پاکیزگی حاصل ہوتی ہے ۔ اے میرا آقا میرے مالک خدا کرم و عنایت فر ماؤ کہ نانک تیری ہر روز حمدوثناہ کرتا رہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
سبھ تے اوُچ جا کا دربارُ ॥
سدا سدا تا کءُ جوہارُ ॥
اوُچے تے اوُچا جا کا تھان ॥
کوٹِ اگھا مِٹہِ ہرِ نام ॥੧॥
تِسُ سرنھائیِ سدا سُکھُ ہوءِ ॥
کرِ کِرپا جا کءُ میلےَ سوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا کے کرتب لکھے ن جاہِ ॥
جا کا بھرۄاسا سبھ گھٹ ماہِ ॥
پ٘رگٹ بھئِیا سادھوُ کےَ سنّگِ ॥
بھگت ارادھہِ اندِنُ رنّگِ ॥੨॥
دیدے توٹِ نہیِ بھنّڈار ॥
کھِن مہِ تھاپِ اُتھاپنہار ॥
جا کا ہُکمُ ن میٹےَ کوءِ ॥
سِرِ پاتِساہا ساچا سوءِ ॥੩॥
جِس کیِ اوٹ تِسےَ کیِ آسا ॥
دُکھُ سُکھُ ہمرا تِس ہیِ پاسا ॥
راکھِ لیِنو سبھُ جن کا پڑدا ॥
نانکُ تِس کیِ اُستتِ کردا ॥੪॥੧੯॥੩੨॥
Page No 300 is missing
لفظی معنی:
ترجمہ:
جیسے خود خدا اپنی کرم و عنایت سے اپنا ساتھ دیتا ہے ۔ اسکے زیر سایہ رہنے سے اسے روحانی و ذہنی خوشی و سکون رہتا ہے ۔ رہاؤ۔ جسکی عدالت سبھ عدالتوں سے بلند ہے ہمیشہ سلام ہے اسے اور سر جھکاتا ہوں اونچے سے بھی اونچا مقام اسکا کروڑوں گناہ مٹ جاتے ہین الہٰی نام سے (1) جسکے کارنامے ہیں سمجھ سے باہر جسکا ایمان و یقین ہر دل میں ہے ۔ جو ظاہر ہوتا ہے پاکدامن کی صھبت میں اسکے محبوب روز وشب پیار میں ریاض اسکی کی کرتے ہیں (2) اسکے دینے سے اسکے خزانے میں کمی نہیں آتی ۔ وہ آنکھ جھپکنے کے وقفے میں مٹانے کی توفیق رکھتا ہے جسکا فرمان کوئی مٹانہیں سکتا ۔ وہ دنیاوی بادشاہوں سے بلند رتبہ سچا صدیوی بادشا ہے ۔ جسکا ہے آسرا امید بھی اسی سے ہے عذاب و آسائش ہمارے اسکے در پیش ہیں۔ اے خدا تو اپنے خدمتگاروں کا راز چھپا تا ہے ۔ پردہ ڈالتا ہے ۔ عزت بچاتا ہے ۔ نانک اسی کی صفت صلاح کرتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
روۄنہاریِ روجُ بنائِیا ॥
بلن برتن کءُ سنبنّدھُ چِتِ آئِیا ॥
بوُجھِ بیَراگُ کرے جے کوءِ ॥
جنم مرنھ پھِرِ سوگُ ن ہوءِ ॥੧॥
بِکھِیا کا سبھُ دھنّدھُ پسارُ ॥
ۄِرلےَ کیِنو نام ادھارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ت٘رِبِدھِ مائِیا رہیِ بِیاپِ ॥
جو لپٹانو تِسُ دوُکھ سنّتاپ ॥
سُکھُ ناہیِ بِنُ نام دھِیاۓ ॥
نام نِدھانُ بڈبھاگیِ پاۓ ॥੨॥
س٘ۄاںگیِ سِءُ جو منُ ریِجھاۄےَ ॥
س٘ۄاگِ اُتارِئےَ پھِرِ پچھُتاۄےَ ॥
میگھ کیِ چھائِیا جیَسے برتنہار ॥
تیَسو پرپنّچُ موہ بِکار ॥੩॥
ایک ۄستُ جے پاۄےَ کوءِ ॥
پوُرن کاجُ تاہیِ کا ہوءِ ॥
گُر پ٘رسادِ جِنِ پائِیا نامُ ॥
نانک آئِیا سو پرۄانُ ॥੪॥੨੦॥੩੩॥
لفظی معنی:
رونہاری ۔ رونے والی ۔ روج ۔ ۔ غم ۔ ہر روز رونے کا اصول ۔ بلن برتن ۔ زندگی میں لوگوں کے ساتھ ۔ بر تاؤ کا طریقہ ۔ سنبندھ ۔ رشتہ ۔ چت ۔ دل میں۔ بوجھ ۔ سمجھ ۔ بیراگ ۔ ترق۔ سوگ۔ افسوس۔ وکھیا۔ دنیاوی دولت۔ دھند۔ دھندار ۔ کاروبار ۔ پسار۔ پھیلاؤ۔ ورے ۔ شاذ و نادر۔ کسی نے ہی ۔ کینے نام ادھار ۔ نام کو آسرا بنائیا ہے ۔ رہاؤ۔ تر بدھ مائیا۔ تین اوصاف والی ۔ دنیاوی دولت ۔ رہی بیاپ۔ بس رہی ہے ۔ پلٹانون ملوث ۔ اپنائے ہوئے ۔ سنتاپ ۔ ذہنی کوفت ۔ نام دھیائے ۔ نام میں توجو ۔ و ڈبھاگی ۔ بلند قسمت (2) سوانگی ۔ دکھاوا کرنیوالا۔ من رپجھائے ۔ دل لگائے ۔ پیار کرے ۔ سوآنگ ۔ اتار ہیے ۔ دکھاوا اتارنے پر ۔بہروپ اتارنے پر ۔ پچھتاوے ۔ پچھتاتا۔ افسوس یا تاسف کرتا ہے ۔ میگھ ۔ بادل ۔ چھایہ ۔ سایہ ۔ برتنہار۔ اسمتعال کرنےوالا۔ تیسو ۔ ایسے ہی ۔ پرپنچ ۔ پانچ مادیات ۔ مراد دنیا ۔ موہ بکار۔ محبت بیفائدہ ہے ۔ (3) ایک وست۔ ایک اشیا ۔ مراد نام۔ پورن ۔ مکمل۔ کاج۔ کام ۔ تاہی ۔ امیاکا۔ پروان ۔ منظور ۔ قبول
ترجمہ :
یہ عالم یہ دنیا سارا دولت کا ہی پھیلاو ہے ۔ کسی انسان نے ہی نام یعنی اصلیت حقیقت صدیوی سچ کا آسرا یا تکیہ بنائیا ہے ۔ رہاؤ۔ رونے والی عورت کے لئے رونے کا اصول دنیاوی دولت کے رشتے اس جدا ہوگئی روح کے آپسی تعلقات اور رشتے یاد آتے ہیں۔ مگر اگر کوئی انسان یہ سمجھ لے کہر یہ رشتے ہمیشہ قائم نہیں رہتے اور اس سے اپنے اندر یہ ترک پیدا کرے تو اسے پیدا ہونے کی خوشی اور موت کا رنج یا صدمہ پیدا نہیں ہوتا (1) یہ تینوں اوصاف ولای دنیاوی دولت سب کو متاچر کرتی ہ ۔ جو اس میں لپیٹتا ہے محسور ہو جاتا ہے وہ عذاب پاتا ہے ذہنی کوفت میں گرفتار رہتا ہے اے انسان Page No 304 is missing
بھیَرءُ مہلا ੫॥
سنّت کیِ نِنّدا جونیِ بھۄنا ॥
سنّت کیِ نِنّدا روگیِ کرنا ॥
سنّت کیِ نِنّدا دوُکھ سہام ॥
ڈانُ دیَت نِنّدک کءُ جام ॥੧॥
سنّتسنّگِ کرہِ جو باد ॥
تِن نِنّدک ناہیِ کِچھُ سادُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بھگت کیِ نِنّدا کنّدھُ چھیداۄےَ ॥
بھگت کیِ نِنّدا نرکُ بھُنّچاۄےَ ॥
بھگت کیِ نِنّدا گربھ مہِ گلےَ ॥
بھگت کیِ نِنّدا راج تے ٹلےَ ॥੨॥
نِنّدک کیِ گتِ کتہوُ ناہِ ॥
آپِ بیِجِ آپے ہیِ کھاہِ ॥
چور جار جوُیار تے بُرا ॥
انھہودا بھارُ نِنّدکِ سِرِ دھرا ॥੩॥
پارب٘رہم کے بھگت نِرۄیَر ॥
سو نِسترےَ جو پوُجےَ پیَر ॥
آدِ پُرکھِ نِنّدکُ بھولائِیا ॥
نانک کِرتُ ن جاءِ مِٹائِیا ॥੪॥੨੧॥੩੪॥
لفظی معنی:
نندا۔ بدگوئی ۔ جونی بھونا۔ تناسخ۔ آواگون۔ دوکھ ۔ سہام۔ عذاب برداشت کرنا ۔ ڈان ۔ سزا۔ جام۔ فرشتہ موت۔ باد۔ جھگڑا ۔ کچھ ساد۔ روحانی یا ذہنی سکون ۔ رہاؤ۔ کندھ ۔ جسم ۔ چھیداوے ۔ ٹوٹتا ہے ۔ نرک۔ دوزخ۔ بھنچاوے ۔ پڑتا ہے ۔ گربھ ۔ پیٹ۔ گلے ۔ سٹرتا ہے ۔ راج نے ملے ۔ حکمرانی یا بلند رتبے سے تنزلی پاتا ہے (2) گت ۔ بلندر روحانی حالت ۔ کتہو ۔ کبھی ۔ آپ سیج۔ پانے کیے ہوئے اعمالوں کا ۔ آپے ہی کھائے ۔ خود ہی نتائج پات اہے ۔ چور ۔ دزد۔ چوری رنیوالا۔ جار ۔ بد چلن ۔ انحو ندابھار۔ بغیر بوجھ ہونے کے بوجھ۔ جوآر۔ جو آکھیلنے والا۔ سر دھر ۔ سر پر ۔ اٹھاتا ہے (3) نر و یر۔ بلا دشمنی (3) نسترے ۔ دنیاوی زندگی کامیاب بناتا ہے ۔ بھولائیا ۔ گمراہ ۔ کیا ۔ کرت ۔ کیا ہوا۔ امعال ۔ مٹائیا۔ مٹ نہیں سکتا ۔
ترجمہ:
جو محبوبان خدا سے جو جھگڑا کرتے ہیں وہ روھانی زندگی کا لطف نہیں اٹھا سکتے ۔ رہاؤ۔ سنت نندا یا بد گوئی کرنے سے تناسخ میں یا آواگون میں بھٹکتا پڑتا ہے ۔ سنتر کی بدگوئی سے انسان کو برائیوں کا شکار بناتا ہے ۔ سنت کی بدگوئی کرنے سے عذاب برداشت کرتا ہے اور فرشتہ موت اسے سزا دیتا ہے (1) محبوب خدا کی بد گوئی سے جسم دبلا ہو جاتا ہے اور بد گوئی کرنے سے دوزخ میں گرتا ہے ۔ اس بد گوئی کی وجہ سے زندگیوں میں بھٹکتا رہتا ہے ۔ بد گوئی ۔ محبوب کی ترقی سے تنزلی کی طرف گراتی ہے (2) بد گوئی کرنیوالے کی روحانی واخلاقی حالت کبھی بہتر نہیں ہوتی وہ جیسا بوتا ہے ویسا ہی پاتاہے ۔ وہ دزو چور جوا کھیلنے والے سے بھی برا ہے ۔ ناہونیکے باوجود بد گوئی کرنیوالا اپنے ذمہ برائیوں کا بوجھ اٹھاتا ہے (3) محبوبان خدا کی دشمنی کسی سے ہوتی نہیں۔ کامیابیاں پاتاہے ۔ وہ جو پاؤں کی پرستش کرتا ہے ۔ خدا نے خود ہی گمراہ کر رکھا ہے بد گوئی کرنیوالے کو ۔ اے نانک ۔ کیے ہوئے اعمالوں کو مٹائیا نہیں جاسکتا ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
نامُ ہمارےَ بید ارُ ناد ॥
نامُ ہمارےَ پوُرے کاج ॥
نامُ ہمارےَ پوُجا دیۄ ॥
نامُ ہمارےَ گُر کیِ سیۄ ॥੧॥
گُرِ پوُرےَ د٘رِڑِئو ہرِ نامُ ॥
سبھ تے اوُتمُ ہرِ ہرِ کامُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامُ ہمارےَ مجن اِسنانُ ॥
نامُ ہمارےَ پوُرن دانُ ॥
نامُ لیَت تے سگل پۄیِت ॥
نامُ جپت میرے بھائیِ میِت ॥੨॥
نامُ ہمارےَ سئُنھ سنّجوگ ॥
نامُ ہمارےَ ت٘رِپتِ سُبھوگ ॥
نامُ ہمارےَ سگل آچار ॥
نامُ ہمارےَ نِرمل بِئُہار ॥੩॥
جا کےَ منِ ۄسِیا پ٘ربھُ ایکُ ॥
سگل جنا کیِ ہرِ ہرِ ٹیک ॥
منِ تنِ نانک ہرِ گُنھ گاءُ ॥
سادھسنّگِ جِسُ دیۄےَ ناءُ ॥੪॥੨੨॥੩੫॥
لفظی معنی:
دید۔ تحریری علم۔ ناو۔ آواز میں کلام۔ مرد مذہبی کتابیں اور سبق۔ پورے کاج ۔ کام مکمل کرتا ہے ۔ پوجاویو۔ پرستش کرنے کا دیوتا (1) درڑیو ۔ ذہن نیشن ۔ اُٹم۔ اونچا۔ رہاؤ۔ مجن اسنان۔ ڈبکنی لگا کر غسل کرنا ۔ پورن دان ۔ مکمل خیرات۔ سگل پویت ۔ مکمل پاک ۔ میت ۔ دوست (2) ساؤن سنجوگ ۔ موقعے کا نیک و بد کی تمیز اور مہورت ۔ کام کے آغاذ کرنیکا خیال۔ ترپت۔ سبھوگ۔ ترپت ۔ تسلی ۔ سبھوگ۔ پر لطف کھانے ۔ آچار۔ چال چلن۔ نرمل۔ پاک ۔ بیوہار۔ کاروبار (3) ۔ پربھ ایک۔ واحد خدا۔ سگل جنا۔ سارے انسانوں ۔ ٹیک آسرا من تن دل و جان ہر گن گاؤ۔ الہیی حمدوثناہ ۔ سادھ سنگ ۔ سادہو کی صحبت۔
ترجمہ:
کامل مرشد نے الہٰی نام ست جو صدیوی ہے جو سچ حق اور حقیقت ہے ہمارے ذہن نشین کرادیا ۔ الہٰی نام سے کام سنورتے ہیں۔ درست ہوتے ہیں اسے ذہن نشین کرنا ہی سب سے بلند درجے کا کام ہے ۔ رہاؤ۔ (1) نام ہی ہمارے لیے تحریری علم مراد مقدس کتاب ودید یا قران ہے نام ہی زبان سے گئی واعظ سبق و کلام ہے ۔ نام ہی مذہبی کتابوں اور کلاموں کا ٹھکانہ ہے ۔ نام سے ہی کام درست ہوتے ہیں اور پورے ہوتے ہیں ۔ نام ہی ہمارے لیے دیوتاؤں کی پرستش ہے ۔ نام ہی خدمت مرشد ہے (1) نام ہی غوطہ لگا کر غسل کرنا ہے ۔ نام ہی مکمل خیرات ہے ۔ نام لینے دل میں بسانے سے انسان خوش اخلاق نیک چلن پاک انسان ہو جاتا ہے ۔ نام دل میں بسانے والے آپس میں بھائی اور دوست ہو جاتے ہیں (2) نام ہی ہمارے لیے موقعہ کی شناخت ہے نام ہی کام کا آغاز ہے ۔ نام ہی الہٰی ملاپ ہے ۔ نام ہی دنیاوی لذیز کھانوں کو کھا کر تسکین حاصل کرنا ہے ۔ ہر قسم کے مذہبی فرائض کا سر انجام دینا نام دل میں بسانا ہے ۔ الہٰی نام ہی ہمارے لیے مقدس پاک کام اور کاروبار ہے (3) جسکے واحد خدا بس جائے سب جانداروں کا خدا ہی اسرا ہے ۔ اے نانک۔ جو دل و جان سے خدا کی حمدوثناہ کرتا ہے ۔ مگر وہی جیسے خدا مرشد پارساؤں پاکدامنوں کی صحبت و قربت میں الہٰی نام کی نعمت بخشش کرتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
نِردھن کءُ تُم دیۄہُ دھنا ॥
انِک پاپ جاہِ نِرمل منا ॥
سگل منورتھ پوُرن کام ॥
بھگت اپُنے کءُ دیۄہُ نام ॥੧॥
سپھل سیۄا گوپال راءِ ॥
کرن کراۄنہار سُیامیِ تا تے بِرتھا کوءِ ن جاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
روگیِ کا پ٘ربھ کھنّڈہُ روگُ ॥
دُکھیِۓ کا مِٹاۄہُ پ٘ربھ سوگُ ॥
نِتھاۄے کءُ تُم٘ہ٘ہ تھانِ بیَٹھاۄہُ ॥
داس اپنے کءُ بھگتیِ لاۄہُ ॥੨॥
نِمانھے کءُ پ٘ربھ دیتو مانُ ॥
موُڑ مُگدھُ ہوءِ چتُر سُگِیانُ ॥
سگل بھئِیان کا بھءُ نسےَ ॥
جن اپنے کےَ ہرِ منِ بسےَ ॥੩॥
پارب٘رہم پ٘ربھ سوُکھ نِدھان ॥
تتُ گِیانُ ہرِ انّم٘رِت نام ॥
کرِ کِرپا سنّت ٹہلےَ لاۓ ॥
نانک سادھوُ سنّگِ سماۓ ॥੪॥੨੩॥੩੬॥
لفظی معنی:
نردھن۔ بغیر سرمایہ ۔ غریب ۔ کنگال ۔ دھنا۔ دولت ۔ انک ۔ انیک۔ بہت سے ۔ پاپ ۔ دوش ۔ گناہ۔ نرمل۔ منا ۔ پاک من۔ سگل ۔ منورتھ ۔ سارے مقصد۔ ساری ضرورتیں۔ بھگت۔ پیارے ۔ محبوب (1) سپھل سیوا۔ بر آور کدمت ۔ پھل دینے والی خدمت ۔ گوپال ۔ مالک عالم مراد خدا۔ کرونہار۔ کرانے کی توفیق رکھنے والا۔ برتھا۔ بغیر ۔ کالی ۔ رہاؤ ۔ روگی ۔ بیمار ۔ گھنڈ ہو۔ مٹاؤ۔ سوگ۔ غمی ۔ فکر۔ نتھاوے ۔ جسکا کوئی تھاؤں ۔ ٹھکانہ نہ ہو۔ تھان ۔ جگہ ۔ مقام۔ داس ۔ خدمتگار (2) نامنے ۔ بے وقار۔ بے عزت۔ مان۔ وقار۔ عزت۔ موڑھ ۔ مورکھ ۔ جاہ۔ چتر چالاک ۔ دانشمند ۔ سگیان ۔ بلند سمجھ ۔ سگل بھیان سب کو ڈرانے والے کا ۔ بھیان ۔ ڈر ۔ خوف (3) سوکھ ندھان۔ آرام و آسائش کا خانہ ۔ تت گیان ۔ علم کا خلاصہ ۔ ہر انمرت نام ۔ الہٰی نام جو آب حیات کا چشمہ یعنی روحانی واخلاقی زندگی بنانیوالا خزانہ ۔ ٹیلے ۔ خدمت۔
ترجمہ:
خدمت خدا بر آور ہوتی ہے ۔ اس کار ساز کرتار سے نا امید مایوس کوئی نہیں جاتا (1) رہاؤ۔ کنگال غریب تو دولت دیتا ہے اسکے بیشمار گناہ دور کرکے اسکے من کو پاک ناتا ہے اسکی تمام ضرورتیں اور مقصد اور کاممکمل کرتا ہے ۔ اپنے محبوب پیارے کو الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت عنایت کرتا ہے (1) اے خدا بیماروں کی بیماری دور کیجئے اور درد مندوں کی غمگینی مٹاؤ۔ اور جنکا کوئی ٹھکانہ نہیں ٹھکانہ بخشش کرؤ۔اے خدا اپنے پیاروں خدمتگاروں کو اپنی بھگتی محبت بخشش کرؤ (2) اے خدا تو بے قاروں کو وقار دیتا ہے بھاری بیوقوف جاہل انسنا عقلمند اور عالم ہو جاتا ہے ۔ سارے ڈرانے والوں کا ڈریا خوف مٹ جاتا ہے ۔ خدا اپنے خدمتگار کے دل میں بستا ہے (3) خدا ہر طرح کے آرام و آسائش کا خزانہ ہے ۔ سارے علم کا خلاصہ آب حیات جس سے زندگی روحانی و اخلاقی طور پر پاک ہو جاتی ہے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت ہے ۔ اپنی کرم وعنایت سسے خدمت خدا رسیدہ محبوب خدا سنت کی خدمت میں لگاتا ہے ۔ اے نانک۔ صحبت پاکدامن میں محو و مجذوب ہوجاتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
سنّت منّڈل مہِ ہرِ منِ ۄسےَ ॥
سنّت منّڈل مہِ دُرتُ سبھُ نسےَ ॥
سنّت منّڈل مہِ نِرمل ریِتِ ॥
سنّتسنّگِ ہوءِ ایک پریِتِ ॥੧॥
سنّت منّڈلُ تہا کا ناءُ ॥
پارب٘رہم کیۄل گُنھ گاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سنّت منّڈل مہِ جنم مرنھُ رہےَ ॥
سنّت منّڈل مہِ جمُ کِچھوُ ن کہےَ ॥
سنّتسنّگِ ہوءِ نِرمل بانھیِ ॥
سنّت منّڈل مہِ نامُ ۄکھانھیِ ॥੨॥
سنّت منّڈل کا نِہچل آسنُ ॥
سنّت منّڈل مہِ پاپ بِناسنُ ॥
سنّت منّڈل مہِ نِرمل کتھا ॥
سنّتسنّگِ ہئُمےَ دُکھ نسا ॥੩॥
سنّت منّڈل کا نہیِ بِناسُ ॥
سنّت منّڈل مہِ ہرِ گُنھتاسُ ॥
سنّت منّڈل ٹھاکُر بِس٘رامُ ॥
نانک اوتِ پوتِ بھگۄانُ ॥੪॥੨੪॥੩੭॥
لفظی معنی:
سنت منڈل ۔ محبوبان خدا کے ساتھ و صھبت۔ درت ۔ برائیاں ۔ بدچلنی ۔ بد اخلاقی ۔ نسے دور ہوتی ہے ۔ نرمل۔ ریت ۔ پاک رسم ۔ پریت ۔ پیار (1) ناؤ۔ نام ۔ کیول ۔صرف (1) رہاؤ۔ جنم مرن رہے ۔ تناسخ متتا ہے ۔ جم ۔ فرشتہ موت۔ نرمل بنای ۔ پاک کلام ۔ نام دکھانی ۔ نام کی تشریح (2) نہچل۔ مستقل ۔ آسن ۔ ٹھکانہ ۔ پاپ بناسن ۔ گناہ مٹ جاتے ہیں۔ نرمل کتھا ۔ پاک سوچ وچار ۔ کہانی ۔ ہونمے کاعذاب (3) بناس خاتمہ ۔ ہر گن تاس۔ خدا اوصاف کا خزانہ ۔ ٹھاکر ۔ بسرام ۔ خدا کی آرام گاہ ۔ اوت پوت۔ تانے پیٹے کی سطرح ۔
ترجمہ:
سنت سبھا اس جگہ کا نام ہے جہاں صرف الہیی حمدوثناہ ہوتی ہے ۔ رہاؤ۔ سنتوں کے جرگہ میں خدا دل میں بستا ہے ۔ سنتوں کے اکٹھ میں گناہ برائیاں دور ہو جاتی ہے ۔ سنت سبھا میں ۔ رہنے سے طرز زندگی پاک ہو جاتی ہے ۔ سنتوں کی صحبت میں واحد خدا اور وحدت سے محبت ہو جاتی ہے (1) سنت سبھا میں رہنے سے تناسخ مٹ جاتا ہے آواگون نہیں رہتا۔ سنتو کے جرگہ میں رہنے والوں کو فرشتہ موت کا خوف نہیں رہتا۔ ساتھ ہوا گر سادہو کا زبان پاک ہو جاتی ہے پاک کلام زبان کہنی ہے ۔ سادہووں کی صحبت و قربت میں الہٰی نام ست ۔ سچ حق وحقیقت کی تشریح وخلاصہ کہا جاتا ہے (2) سنتو کے جرگہ کا مقام مستقل ہوتا ہے ۔ اسکی صحبت میں گناہ و دوش مٹ جاتے ہیں اور پاک حمدوثناہ ہوتی رہتی ہے ۔ خودی کا عذاب مٹ جاتا ہے (3) سادہووں کے منڈل کی فضا مٹتی نہیں۔ سادہوؤں کی صحبت و قربت اوصاف کا خزانہ ہے ۔ سادہوں کی صحبت و قربت آرام گاہ خدا ہے ۔ اے نانک۔ اس میں خدا تانے پیٹے کی طرح ملا ہوا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
روگُ کۄنُ جاں راکھےَ آپِ ॥
تِسُ جن ہوءِ ن دوُکھُ سنّتاپُ ॥
جِسُ اوُپرِ پ٘ربھُ کِرپا کرےَ ॥
تِسُ اوُپر تے کالُ پرہرےَ ॥੧॥
سدا سکھائیِ ہرِ ہرِ نامُ ॥
جِسُ چیِتِ آۄےَ تِسُ سدا سُکھُ ہوۄےَ نِکٹِ ن آۄےَ تا کےَ جامُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جب اِہُ ن سو تب کِنہِ اُپائِیا ॥
کۄن موُل تے کِیا پ٘رگٹائِیا ॥
آپہِ مارِ آپِ جیِۄالےَ ॥
اپنے بھگت کءُ سدا پ٘رتِپالےَ ॥੨॥
سبھ کِچھُ جانھہُ تِس کےَ ہاتھ ॥
پ٘ربھُ میرو اناتھ کو ناتھ ॥
دُکھ بھنّجنُ تا کا ہےَ ناءُ ॥
سُکھ پاۄہِ تِس کے گُنھ گاءُ ॥੩॥
سُنھِ سُیامیِ سنّتن ارداسِ ॥
جیِءُ پ٘ران دھنُ تُم٘ہ٘ہرےَ پاسِ ॥
اِہُ جگُ تیرا سبھ تُجھہِ دھِیاۓ ॥
کرِ کِرپا نانک سُکھُ پاۓ ॥੪॥੨੫॥੩੮॥
لفظی معنی:
روگ ۔ بیماری ۔ کون ۔ کونسی ۔ راکھا ۔ محافظ ۔ دکھ ۔ عذاب ۔ سنتاپ ۔ ذہنی کوفت۔ کرپا۔ مہربانی ۔ کال ۔ موت۔ پر ہریے ۔ دور کر دیتا ہے (1) سکھائی ۔ ساتھی ۔ ہر نام۔ الہٰی نام ست ۔ چت آوے ۔د ل میں بس جائے ۔ نکٹ ۔ نزدیک ۔ رہاؤ۔ نہ سو نہ سو ۔ نہیںتھا ۔ اپائیا۔ پیدا کیا ۔ کون مول۔ تو بنیاد ۔ کونسی تھی ۔ پر گٹیا ۔ پر گٹائیا ۔ ظاہر کیا ۔ پر تپاے ۔ پرورش کرتا ہے 2) جانیہہ ۔ جانتا ہے ۔ تس کے ہاتھ ۔ اسکی توفیق میں ہے ۔ اناتھ کو ناتھ ۔ بے مالکوں کا مالک ۔ دکھ بھنجن ۔ عذاب مٹانیوالا ۔ گن گاؤ۔ صفت۔ صلاح (3) ارداس ۔ گذارش ۔ جیؤ ۔ روح ۔ پران ۔زندگی ۔ دھن۔ سرمایہ ۔ دھایئے ۔ دھیان لگاتا ہے ۔ توجو دیتا ہے ۔
ترجمہ:
الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت انسان کا ساتھی ہے جس کے دل میں بس جائے سے ہمیشہ آرام و آسائش ملتی ہے فرشتہ موت کا خوف نہیں رہتا ۔ ہمیشہ روحانی وذہنی سکون رہتا ہے ۔ روحانی واخلاقی موت نزدیک نہیں آتی ۔ رہاؤ۔ اسے بیماری کسی جسکا محافظ ہو خود ہو خود خدا ۔ نہ اسے عذاب آتا ہے نہ ذہنی کوفت ۔ جس پر الہٰی کرم و عنایت ہو ۔ اس سے روحانی اخلاقی موت نزدیک نہیں بھٹکتی دور رہتی ہے ۔ جب یہ جاندار وجود مں نہ تھا تو کس نے اسے پیدا کیا کس بنیاد سے کسی شکل وصور تمیں ظاہر کر دیا۔ خود ہی مار کے خود ہی زندگی عنایت کرتا ہے اور اپنے پیاروں محبوبوں کی خود ہی پرورش کرتا ہے (2) اسکے ہاتھ میں ہر طرف کی توفیق ہے ۔ میرا خدا بے مالکوں کا مالک ہے ۔ عذاب دور کرنیوالا ہے اسکا نام اسکی حمدوثناہ سے روحانی و ذہنی سکون ملتا ہے (3) اے میرے آقا میری گذارش سنییے روح زندگی دولت تیری تیری بھیٹ ہے یہ سارا عالم تیرا پیدا کیا ہوا ہے ۔ ساری مخلوقات تجھ میں دھیان لگاتی ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی کرم و عنایت سے ہی سکون ملتا ہے
بھیَرءُ مہلا ੫॥
تیریِ ٹیک رہا کلِ ماہِ ॥
تیریِ ٹیک تیرے گُنھ گاہِ ॥
تیریِ ٹیک ن پوہےَ کالُ ॥
تیریِ ٹیک بِنسےَ جنّجالُ ॥੧॥
دیِن دُنیِیا تیریِ ٹیک ॥
سبھ مہِ رۄِیا ساہِبُ ایک ॥੧॥ رہاءُ ॥
تیریِ ٹیک کرءُ آننّد ॥
تیریِ ٹیک جپءُ گُر منّت ॥
تیریِ ٹیک تریِئےَ بھءُ ساگرُ ॥
راکھنھہارُ پوُرا سُکھ ساگرُ ॥੨॥
تیریِ ٹیک ناہیِ بھءُ کوءِ ॥
انّترجامیِ ساچا سوءِ ॥
تیریِ ٹیک تیرا منِ تانھُ ॥
ایِہاں اوُہاں توُ دیِبانھُ ॥੩॥
تیریِ ٹیک تیرا بھرۄاسا ॥
سگل دھِیاۄہِ پ٘ربھ گُنھتاسا ॥
جپِ جپِ اندُ کرہِ تیرے داسا ॥
سِمرِ نانک ساچے گُنھتاسا ॥੪॥੨੬॥੩੯॥
لفظی معنی:
کل ماہے ۔ اس لڑائی جھگڑے کے دور میں ۔ ٹیک ۔ آسرا۔ گن گاہے ۔ حمدوچناہ ۔ صفت ۔ صلاح ۔ پوہے کال ۔ موت اثر نہیں کرتی ۔ ونسے جنجال ۔ پھندے توڑتی ہے ۔(1) دین دنیا۔ دونوں عالموں میں۔ رویا۔ بستا ہے ۔ رہاؤ۔ کرؤ انند۔ سکون ملتا ہے ۔ گرمت ۔ واعظ مرشد ۔ سبق ۔ مرشد ۔ن صیحت ۔ بھو ساگر۔ خوف کا سمندر۔ راکھنہار۔ جس میں حفاظت کی توفیق ہے ۔ سکھ ساگر۔ آرام و آسائش کا سمندر ۔ (2) بھؤ۔ خوف۔ انتر حامی سچا ۔ دل کے راز جاننے والا۔ من تان۔ دل میں طاقت ۔ اینہا ۔ یہاں ۔ ونہا ۔ وہاں مراد ہر دو عالموں میں دیبان ۔ آرا ۔ (3) بھرواسا۔ بھرؤسا ۔ یقین ۔ سہارا ۔ گن تاسا۔ اوصاف کے خزانے ۔ داسا۔ خدمتگار ۔ غلام ۔ ساچے گن تاسا۔ سچے صدیوی اوصاف کے خزانے ۔
ترجمہ:
اے خدا ہر دو عالموں میں تیرا ہی آسرا ہے ۔ ساری مخلوقات میں توہی بستا ہے ۔ رہاؤ۔ اس کشمکش والے عالم میں تیرا ہی ہے آسرا ۔ تیرے آسرے تیری حمدوثناہ کرتے ہیں تیے آسرے کی وجہ سے موت متاثر نہیں کریت ۔ تیرے آسرے پھندے ٹوٹ جاتے ہیں (1) تیرے آسرے سکون ملتا ہے ۔ تیرے آسرے سبق مرشد کو یاد کرتا ہو ۔ تیرے آسرے خوف کے سمندر کو عبور کرتا ہوں۔ حفاظت کی توفیق رکھنے والا ہے تو آرام و آسائش کا سمندر ہے (2) تیرے آسرے کوی جہ سے خوف نہیں رہتا تو ہی صدیوی راز جاننے والا ہے ۔ تیرا اسرا ہی میرے دل کے لئے ایک طاقت ہے ۔ غرض یہ کہ ہر دو عالموں میں تیرا ہی اسرا ہے (3) اے خدات ریا ہی ہے آسرا اور تجھ ہی پر ہے بھروسا یقین ۔ اے اوصاف کے خزانے خدا سب تجھ میں دھیان لگاتے ہیں۔ تیرے خدمتگار تیری ریاض و ییاد سے سکون روحانی پاتے ہیں خوشیوں وقت بتاتے ہیں۔ اے نانک۔ صدیوی سچے اوصاف کے خزانے کو ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
پ٘رتھمے چھوڈیِ پرائیِ نِنّدا ॥
اُترِ گئیِ سبھ من کیِ چِنّدا ॥
لوبھُ موہُ سبھُ کیِنو دوُرِ ॥
پرم بیَسنو پ٘ربھ پیکھِ ہجوُرِ ॥੧॥
ایَسو تِیاگیِ ۄِرلا کوءِ ॥
ہرِ ہرِ نامُ جپےَ جنُ سوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اہنّبُدھِ کا چھوڈِیا سنّگُ ॥
کام ک٘رودھ کا اُترِیا رنّگُ ॥
نام دھِیاۓ ہرِ ہرِ ہرے ॥
سادھ جنا کےَ سنّگِ نِسترے ॥੨॥
بیَریِ میِت ہوۓ سنّمان ॥
سرب مہِ پوُرن بھگۄان ॥
پ٘ربھ کیِ آگِیا مانِ سُکھُ پائِیا ॥
گُرِ پوُرےَ ہرِ نامُ د٘رِڑائِیا ॥੩॥
کرِ کِرپا جِسُ راکھےَ آپِ ॥
سوئیِ بھگتُ جپےَ نام جاپ ॥
منِ پ٘رگاسُ گُر تے متِ لئیِ ॥
کہُ نانک تا کیِ پوُریِ پئیِ ॥੪॥੨੭॥੪੦॥
لفظی معنی:
پرتھمے ۔پہلے ۔ پرائی نندا۔ دوسروں کی بدگوئی ۔ من کی چند ۔ دل کا فکر۔ ذہنی کوفت۔ پرم ویسنو۔ مکمل پرہیز گار ۔ پر پیکھ حضور ۔ خدا کو حاضر ناظر سمجھ کر (1) تیاگی ۔ طارق ۔رہاؤ۔ اہندھ ۔ غرور ۔ تکبر۔ سنگ۔ ساتھ ۔ رنگ ۔ پیار۔ نسترے ۔ کامیابی (2) بیری میت ۔ دشمن دوست ۔ سمان۔ برابر۔ سرب ۔ سب مین ۔ آگیا۔ فمران ۔ درڑائیا۔ ذہن نشین کرائیا (3) پرگاس ۔ روشن ۔ مت ۔ سمجھ ۔ سوجھ ۔ پوری ہیئی ۔ کامیابی ملی ۔
ترجمہ:
ایسا تیاگی پرہیز گار طار ق بہت کم ہوتے ہیں اور وہی الہٰی نام کی یاد وریاض کرتے ہیں۔ رہاؤ۔ سب سے پہلے دوسروں کی بدگوئی کرنا چھوڑ ۔ جس سے دل کا فکر ختم ہوا۔ لالچ۔ محبت دور کیے خدا کو حاضر ناظر دیکھ کر پورا پرہیز گار ہوا۔ غرور اور تکبر کا ساتھ چھوڑا شہوت اور غسے کا اچر دور ہوا۔ خدا کے نام میں توجہ دی ۔پاکدامن سادہوؤ کی صحبت و قربت سے کامیابی حاصل ہوئی (2) دوست دشمن اسے ایک سے برابر معلوم ہوتے ہیں۔ کیونکہ انہیں سبھ میں خدا بستا معلوم ہوتا ہے ۔ الہٰی رضا تسلیم کرنے سے سکھ ملتا ہے ۔ کامل مرشد الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت ذہن نشین کراتا ہے (3) جس پر اپنی کرم و عنایت سے محافظ ہو جاتا ہے ۔ وہی ہے وہی ہے محبوب خدا وہی نام کی یاد وریاض کرتا ہے ۔ سب مرشد سے اسکا دل پر نور ہو جاتا ہے ۔ اے نانک۔ اسکی زندگی کامیاب ہو جاتی ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
سُکھُ ناہیِ بہُتےَ دھنِ کھاٹے ॥
سُکھُ ناہیِ پیکھے نِرتِ ناٹے ॥
سُکھُ ناہیِ بہُ دیس کماۓ ॥
سرب سُکھا ہرِ ہرِ گُنھ گاۓ ॥੧॥
سوُکھ سہج آننّد لہہُ ॥
سادھسنّگتِ پائیِئےَ ۄڈبھاگیِ گُرمُکھِ ہرِ ہرِ نامُ کہہُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بنّدھن مات پِتا سُت بنِتا ॥
بنّدھن کرم دھرم ہءُ کرتا ॥
بنّدھن کاٹنہارُ منِ ۄسےَ ॥
تءُ سُکھُ پاۄےَ نِج گھرِ بسےَ ॥੨॥
سبھِ جاچِک پ٘ربھ دیۄنہار ॥
گُنھ نِدھان بیئنّت اپار ॥
جِس نو کرمُ کرے پ٘ربھُ اپنا ॥
ہرِ ہرِ نامُ تِنےَ جنِ جپنا ॥੩॥
گُر اپنے آگےَ ارداسِ ॥
کرِ کِرپا پُرکھ گُنھتاسِ ॥
کہُ نانک تُمریِ سرنھائیِ ॥
جِءُ بھاۄےَ تِءُ رکھہُ گُسائیِ ॥੪॥੨੮॥੪੧॥
لفظی معنی:
دھن کھاٹے ۔ زیادہ دولت ۔ کمانے میں ۔ پیکھے ۔ دیکھے ۔ نرت ناج ۔ ناٹے ۔ ناٹک ۔ درامے ۔ بہود یس کمائے ۔ زیادہ سلطت پیدا کرنے یا فتح کرنے میں۔ سرب سکھا ۔ ہر طرح کا سکھ (1) سوکھ سہج انند ۔ روحانی و ذہنی سکنو اور خوشی ۔ گور مکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ رہاؤ۔ بندھن غلامی ۔ قید ۔ ست ۔ بیٹے ۔ بنتا ۔ عورت ۔ کرم دھرم۔ مذہبی فرائض۔ ہو کرتا۔ خودی میں کرنے ۔ کاٹنہار۔ کاٹنے والا۔ نج گھر ۔ ذہن الہیی حضوری (2) جاچک ۔ بھکاری ۔ پربھ ۔ دیونہار۔ وینے والا سخی ۔ گن ندھان۔ اوصاف کا خزانہ ۔ کرم ۔ بخشش (3) ارداس ۔ گذارش ۔ گن تاس اوصاف کے خزانے ۔ گوسائیں۔ مالک زمین ۔
ترجمہ:
آرام و آسائش روحانی و ذہنی سکون خوشی حاصل کرؤ۔ مرشد کے وسیلے سے بلند قسمت سے پار ساؤں پاکدامنوں کی صحبت و قربت میں خدا کا نام ست سچ و حقیقت کہو (1) رہاؤ۔ آرام حاصل نہ ہوگا زیادہ دولت کمانے سے آرام و آسائش حاصل نہ ہوگی ناچ ڈرامے و ناٹک دیکھنے سے آرام و آسائش حاصل نہ ہوگا زیادہ سلطنت وسیع کرنے کمانے سے ۔ ہر طرح کی آرام و آسائش ہوگا الہٰی حمدوثناہ کرنے سے (1) غلامی اور قید ہے ماں باپ بیٹے اور بیوی ۔ غلامی ہے خودی میں مذہبی فرائض ادا کرنے ۔ مگر اگر غلامی مٹانیوالا دل میں بس جائے تو ذہن نشینی اور الہٰی حضوری اور آرام و آسائ حاصل ہوتا ہے (2) ساری مخلوقات بھکاری ہے اور خدا دینے والا سخی۔ جو اوصاف کا خزانہ ہے جسکا کوئی اعداد و شمار نہیں۔ جس پر خدا کی کرم و عنایت ہو وہی الہٰی نام کی یاد وریاض کرتے ہیں (3) اپنے مرشد سے گزارش ہے کہ اے اوصاف کے خزانے کرم و عنایت فمرا ۔ اے نانک۔ بتادے کہ تیرے زیر پناہ ہوں اے میرے آقا جیسے تیری رضا ہے اس طرح رکھ ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
گُر مِلِ تِیاگِئو دوُجا بھاءُ ॥
گُرمُکھِ جپِئو ہرِ کا ناءُ ॥
بِسریِ چِنّت نامِ رنّگُ لاگا ॥
جنم جنم کا سوئِیا جاگا ॥੧॥
کرِ کِرپا اپنیِ سیۄا لاۓ ॥
سادھوُ سنّگِ سرب سُکھ پاۓ ॥੧॥ رہاءُ ॥
روگ دوکھ گُر سبدِ نِۄارے ॥
نام ائُکھدھُ من بھیِترِ سارے ॥
گُر بھیٹت منِ بھئِیا اننّد ॥
سرب نِدھان نام بھگۄنّت ॥੨॥
جنم مرنھ کیِ مِٹیِ جم ت٘راس ॥
سادھسنّگتِ اوُݩدھ کمل بِگاس ॥
گُنھ گاۄت نِہچلُ بِس٘رام ॥
پوُرن ہوۓ سگلے کام ॥੩॥
دُلبھ دیہ آئیِ پرۄانُ ॥
سپھل ہوئیِ جپِ ہرِ ہرِ نامُ ॥
کہُ نانک پ٘ربھِ کِرپا کریِ ॥
ساسِ گِراسِ جپءُ ہرِ ہریِ ॥੪॥੨੯॥੪੨॥
لفظی معنی:
دوجا بھاؤ ۔ خدا کے علاوہ غیروں کی محبت ۔ تیاگیؤ ۔ چھوڑ۔ چنتا ۔ فکر تشویش ۔ رنگ ۔ پیار۔ سویا ۔ غفلت کی نندا ۔ جاگا۔ بیدار۔ ہوشیار (1) سادہوسنگ ۔ پاکدامن جیسے روحانی زندگی گذارنے کا طریقہ پا لیا ہو کی صحبت و ساتھ ۔ سرب سکھ ہر طرح کا روحانی واخلاقی آرام و آسائش ۔ رہاؤ۔ روگ ۔ بیماری ۔ دوکھ عذاب ۔ گر سبد ۔ کلام رمشد ۔ نوارے ۔ دور کیے ۔ نام اوکھ ۔ نام کی دوئای ۔ من بھیتر۔ دل میں۔ گر بھٹت ۔ مرشد کے ملاپ سے ۔ سرب ندھان۔ سارے خزانے (2) تراس ۔ خوف۔ اوند کمل۔ الٹا ذہن ۔ الٹی سوچ۔ وگا۔ روشن ۔ بیداری ۔ نہچل بسرام۔ مستقل آرام گاہ (3) دلبھ ۔ نایاب ۔ پروان ۔ منظور ۔ قبول ۔ سپھل ۔ کامیاب ۔ ساس گراس۔ ہر لقمہ ہر سانس مراد ہر وقت۔
ترجمہ:
خدا نے اپنی کرم و عنایت سے جسے اپنی خدمت میں لگائے ۔ سادہو کے ساتھ صحبت و قربت میں ہر طرح کی آرام و آسائش حاصل ہوتی ہے ۔ رہاؤ۔ جس نے مرشد کے ملاپ سے خد اکے علاوہ دوسری دنیاوی دولتوں کی محبت چھور دی اور مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام کی یاد وریاض کی اسکی فکر مندی مٹی الہٰی نام سے محبت ہوئی دیرنہ غفلت سے بیدار ہوا (1) بیماری عیبت ۔ برائی مرشد کے کلمہ سے دور ہوئے ۔ الہیی نام ست سچ حق وحقیقت کی دوائی دل میں بستا ہے مرشد کے ملاپ سے دل کو کسنو اور خوشی حاصل ہویت ہے ۔ خدا کا نام (ست) ہر طرح کا خزانہ (2) تناسخ اور فرشتہ موت کا خوف مٹ جات اہے ۔ خدا رسیدہ پاکدامنوں کی صھبت و قربت کی برکت سے الٹ ذہن و سمجھ روشن ہو جاتا اور دل کا پھول کھل جاتا ہے ۔ حمدوثناہ سے مستقل آرام گاہ نصیب ہوتی ہے اور سارے مقصد اور ضرورتیں پوری ہو جاتی ہے (3) یہ نایاب زندگی اور جسم کا اس عالم میں آنا جنم لینا خدا قبول کر لیتا ہے اور زندگی الہٰی نام ست کی یاد سے کامیاب اور منزل مقصود حاصل کر لیتی ہے ۔ اے نانک۔ بتادے کہ خدا نے کرم و عنایت فمرائی اب ہر سانس و قلمہ خدا کو یاد کرتا ہوں۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
سبھ تے اوُچا جا کا ناءُ ॥
سدا سدا تا کے گُنھ گاءُ ॥
جِسُ سِمرت سگلا دُکھُ جاءِ ॥
سرب سوُکھ ۄسہِ منِ آءِ ॥੧॥
سِمرِ منا توُ ساچا سوءِ ॥
ہلتِ پلتِ تُمریِ گتِ ہوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پُرکھ نِرنّجن سِرجنہار ॥
جیِء جنّت دیۄےَ آہار ॥
کوٹِ کھتے کھِن بکھسنہار ॥
بھگتِ بھاءِ سدا نِستار ॥੨॥
ساچا دھنُ ساچیِ ۄڈِیائیِ ॥
گُر پوُرے تے نِہچل متِ پائیِ ॥
کرِ کِرپا جِسُ راکھنہارا ॥
تا کا سگل مِٹےَ انّدھِیارا ॥੩॥
پارب٘رہم سِءُ لاگو دھِیان ॥
پوُرن پوُرِ رہِئو نِربان ॥
بھ٘رم بھءُ میٹِ مِلے گوپال ॥
نانک کءُ گُر بھۓ دئِیال ॥੪॥੩੦॥੪੩॥
لفظی معنی:
ناؤں۔ عظمت ۔ گن ۔ صفت ۔ وصف۔ سگلہ ۔ سارا۔ سرب ۔ سوکھ ۔ ہر طرح کا ۔ آرام (1) سمر منا۔ اے دل یاد کر۔ ساچا سوئے ۔ صدیوی خدا۔ حلت پلت۔ ہر دو عالموں میں۔ تمری گت ۔ بلند ۔ روحانی اخلاقی حالت ۔ رہاؤ۔ نرجن ۔ پاک بیداغ ۔ آہار۔ خوراک ۔ کھانا ۔ کوٹ ۔ کروڑوں ۔ گھتے ۔ غلطیاں ۔ خطائیں۔ جیئہ جنت ۔ ساری مخلوقات ۔ نستار ۔ کامیاب بنانے والا۔ بھگت بھائے ۔ پیار میں عبادت و ریاضت (2) ساچا دھن۔ صدیوی سرمایہ ۔ ساچی وڈیائی ۔ حقیقی عطمت ۔ نہچل مت ۔ مستقل مزاجی ۔ راکھنہارا بچا نیوالا۔ اندھیارا ۔ گمراہی ۔ ناسمجھی (3) دھیان۔ توجو ۔ نربان ۔ پاک خدا۔ بھرم۔ وہم و گمان ۔ بھؤ ۔ خوف۔ دیال ۔ مہربان ۔
ترجمہ:
اے دل تو صدیوی رہنے والے خدا کو یاد کیا کر تاکہ ہر دو جہانوں میں تیری روحانی و اخلاقی عطمت بنی رہے ۔ رہاؤ۔ جس کی ناموری سب سے بلند ہے ہمیشہ اسکی حمدوثناہ کرؤ جسکی یاد وریاض سے سارا عذاب دور ہو جائے اور دل کو ہرح کی تکسین حاصل ہو (1) بیداغ ہے کارساز کرتار جس نے قائنات قدرت پیدا کی ہے ۔ جو ساری مخلوقات کو کھانا دیتا ہے اور کروڑوں خطائیں بخشش دیتا ہے انہیں کامیابیاں بخشش کرتا ہے جو پریم پیارمیں اسکی یادوریاض و بندگی کرتے ہیں (2) کامل مرشد سے مستقل مزاجی حاصل ہوگئی یہی سچا صدیوی سرمایہ ہے سچی صدیوی نارموی جسکا مہربان محافظ ہوا۔ اسکی گمراہی نا سمجھی دور ہو جاتی ہے (3) جسکا دھیان و توجو خدا میں ہوا اسے پاک خدا ہر جگہ بستا دکھائی دیتا ہے ۔ وہم گمان اور بھٹکن دور ہونے سے ملاپ خدا سے ہوتا ہے ۔اے نانک جس پر سچا مرشد مہربان ہو جائے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
جِسُ سِمرت منِ ہوءِ پ٘رگاسُ ॥
مِٹہِ کلیس سُکھ سہجِ نِۄاسُ ॥
تِسہِ پراپتِ جِسُ پ٘ربھُ دےءِ ॥
پوُرے گُر کیِ پاۓ سیۄ ॥੧॥
سرب سُکھا پ٘ربھ تیرو ناءُ ॥
آٹھ پہر میرے من گاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جو اِچھےَ سوئیِ پھلُ پاۓ ॥
ہرِ کا نامُ منّنِ ۄساۓ ॥
آۄنھ جانھ رہے ہرِ دھِیاءِ ॥
بھگتِ بھاءِ پ٘ربھ کیِ لِۄ لاءِ ॥੨॥
بِنسے کام ک٘رودھ اہنّکار ॥
توُٹے مائِیا موہ پِیار ॥
پ٘ربھ کیِ ٹیک رہےَ دِنُ راتِ ॥
پارب٘رہمُ کرے جِسُ داتِ ॥੩॥
کرن کراۄنہار سُیامیِ ॥
سگل گھٹا کے انّترجامیِ ॥
کرِ کِرپا اپنیِ سیۄا لاءِ ॥
نانک داس تیریِ سرنھاءِ ॥੪॥੩੧॥੪੪॥
لفظی معنی: پرگاس۔ علم سے روشن ۔ کلیس ۔ جھگڑے ۔ سکھ سہج نواس۔ روحانی و ذہنی سکون ۔ پراپت۔ حاصل ۔ پورے گر۔ کامل مرشد۔ پائے سیو۔ خدمت لگاتا ہے (1) سرب سکھا۔ سارے آرام آسائش ۔ آٹھ پہر ہر وقت ۔ گاؤ۔ حمدوثناہ کرؤ ۔ رہاؤ۔ اچھے ۔ خواہش ہے ۔ آون جان ۔ آواگون ۔ تناسخ۔ رہ ۔ ختم ہوتا ہے ۔ ہر وھیائے خدا کی طرف توجہ کرنے سے ۔ بھگت بھائے ۔ پریم کرنے سے ۔ لولاہئے ۔ نظر محبت مرکوز کرنے سے (2) ونسے ۔ مٹ جاتا ہے ۔ کام آودھ ۔ اہنکار۔ شہوت۔ غصہ اور تکبر۔ ٹیک۔ آسرا۔ دات ۔ نعمت۔ (3) کروانہار۔ کروانے کی توفیق رکھنے والا۔ سگل گھٹا کے انتر جامی ۔ سبھ کے دل کے اندرونی راز جاننے والا۔ سیوا ۔ خدمت۔ سرنائے ۔ زیر پنہا۔
ترجمہ:
اے خدا تیرا نام (ست) سچ حق وحقیقت ہر قسم کے روحانی واخلاقی آرام و آسائش کی بنیاد ہے اے دل اسکی ہر وقت حمدوثناہ کر ۔ جسکی عبادت و ریاضت سے ذہن روشن ہوتا ہے پر نور ہوتا ہے جس کی برکت سے جھگڑے مٹ جاتے ہیں روحانی و ذہنی سکون ملتا ہے ۔ مگر اسے ملتا ہے جسیے خدا دیتا ہے ۔ جو کامل مرشد کی خدمت کرتا ہے (1) جو خدا کا نام ست سچ حق وحقیقت دل میں بستا ہے اپنے دل کی خوہاش مطابق مراد یں پاتا ہے ۔ الہٰی عبادت و ریاضت سے تناسخ آواگون ختم ہو جاتا ہے جو پریم پیارسے خدا میں دھیان لگاتا ہے ۔ شہوت ۔ غصہ اور تکبر مٹ جاتا ہے اور دنیاوی دولت کی محبت ختم ہو جاتی ہے ۔ خدا ہر وقت بھروسا رہتا ہے ۔ اسکا جسے خدا یہ نعمت عنایت کرتا ہے (3) خود کرنے اور کروانکی توفیق رکھتا ہے میرا آقا جو سبھ کے دلوںکے پوشیدہ روز جانتا ہے اے خدا اپنی کرم و عنایت اپنی خدمت کر ۔ غلام خدمتگار نانک تیرے زیر سیاہ و پناہ ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
لاج مرےَ جو نامُ ن لیۄےَ ॥
نام بِہوُن سُکھیِ کِءُ سوۄےَ ॥
ہرِ سِمرنُ چھاڈِ پرم گتِ چاہےَ ॥
موُل بِنا ساکھا کت آہےَ ॥੧॥
گُرُ گوۄِنّدُ میرے من دھِیاءِ ॥
جنم جنم کیِ میَلُ اُتارےَ بنّدھن کاٹِ ہرِ سنّگِ مِلاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تیِرتھِ ناءِ کہا سُچِ سیَلُ ॥
من کءُ ۄِیاپےَ ہئُمےَ میَلُ ॥
کوٹِ کرم بنّدھن کا موُلُ ॥
ہرِ کے بھجن بِنُ بِرتھا پوُلُ ॥੨॥
بِنُ کھاۓ بوُجھےَ نہیِ بھوُکھ ॥
روگُ جاءِ تاں اُترہِ دوُکھ ॥
کام ک٘رودھ لوبھ موہِ بِیاپِیا ॥
جِنِ پ٘ربھِ کیِنا سو پ٘ربھُ نہیِ جاپِیا ॥੩॥
دھنُ دھنُ سادھ دھنّنُ ہرِ ناءُ ॥
آٹھ پہر کیِرتنُ گُنھ گاءُ ॥
دھنُ ہرِ بھگتِ دھنُ کرنھیَہار ॥
سرنھِ نانک پ٘ربھ پُرکھ اپار ॥੪॥੩੨॥੪੫॥
لفظی معنی:
لاج۔ حیا شرم ۔ پہون ۔ بعیر ۔ پریم گت۔ بلند روحانی واخلاقی حالات زندگی چاہے ۔ خواہش رکھتا ہے ۔ جڑ ۔ بنیاد ۔ اصل۔ ساکھا ۔ شاخیں ۔ تہنیاں ۔ آہے ۔ ہو سکیں ہیں (1) گر گو بند۔ مرشد وخدا ۔ وھیائے ۔ تجوہ کو دھیان دے ۔ میل ۔ غلاظمت۔ بندھن۔ غلامی ۔ قید۔ ہر سنگ ۔ خدا کے ساتھ ۔رہاؤ۔ تیرتھ نائے ۔ زیارت گاہ پر غسل۔ سچ ۔ پاکیزگی ۔ سیل ۔ پتھر۔ ہونمے میل۔ خودی کی ناپاکیزگی کوٹ کرم۔ کروڑوں اعمال۔ بندھن کا مول۔ غلامی کی بنیاد۔ ہر کے بھجن۔ الہٰی بندگی ۔ برتھا۔ بیکار۔ بیفائدہ ۔ پول۔ پولا۔ گانٹھ۔ (2) بوجھے ۔ ختم نہیں ہوتی ۔ نہیں مٹتی ۔ دوکھ ۔ کوفت۔ عذاب ۔ جاپیا۔ سمجھ نہیں آئیا۔ کینا کیا۔ بیاپیا۔ بسئیا (3) دھن۔ دھن۔ شاباش ہے انکو۔ خوش قسمت ہیں وہ ۔ سادھ ۔ جنہوں نے طرز زندگی کو راہ راست پر لے آئاے ۔ دھن ہر ناؤ۔ الہٰی نام ایک سرمایہ۔ آٹھ پہر۔ ہر وقت۔ یرتن ۔ صفت صلاح۔ دھن ہر بھگت۔ قابل ستائش ہیں محبوبان خدا ۔ کرنیہار۔ جسمیں ۔ کرنکی توفیق ہے ۔ پربھ پرکھ اپار۔ خدا جو اعداد و شمار سے بلند ہے اور نہایت وسیع ہے ۔
ترجمہ:
اے میرے من یا مرشد و یا خدا کو کیا کر جو دیرینہ نا پاکیزگی دور کرتا ہے ۔ غلامی ختم کرتا ہے اور خدا سےملاتا ہے ۔ رہاؤ۔ جو الہٰی نام یاد نہیں کرتا شر مندگی اٹھاتا ہے ۔ نام ست سچ حق وحقیقت کے بغیر آرام آسائش سے سو نہیں سکتا ۔ جو خدا کی یاد کو چھوڑ کر سب سےبلند روحانی واخلاقی حالت حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ یہ ایسے جیسے جڑیا بنیاد کے شاخیں اور ٹہنیاں کیسے ہو سکتی ہیں (1) زیارت گاہ پر غسل کرنسے سے پاکیزگی اخلاق و چال چلن حاصل نیہں ہو سکتا ۔ بلکہ خودی کی غلاظت سے آلودہ ہو جاتا ہ ۔ کروڑوں فرائض مذہبی منصبی خودی کی غلامی کی بنیاد بنتے ہیں۔ الہیی بندگی و ریاضت کے بغیر یہ بیکار فضول گانٹھ ہے (2) جیسے کھائے بغیر بھوک نہیں مٹتی نہ بیماری ختم ہوتی ہے نہ کوفت و عذاب جاتا ہے ۔ جس خدا نے انسان کو پیدا کیا ہے ۔ جو اسکے نام کی یادوریاض نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ شہوت غسے لالچ اور دنیاوی محبت میں گرفتار رہتا ہے 3) خوش قسمت ہیں قابل تعریف و ستائش وہ پاکدامن خدا رسیدہ جو خدا کی عبادت و ریاضت کرتے ہیں جو ہر وقت صفت صلاح وحمدوثناہ خدا کی کرتے ہیں قابل ستائش ہے محبوبان خدا اور قابل ستائش ہے کارساز کرتار نانک اس اعداد و شمار وسیع خدا کے زیر پناہ ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
گُر سُپ٘رسنّن ہوۓ بھءُ گۓ ॥
نام نِرنّجن من مہِ لۓ ॥
دیِن دئِیال سدا کِرپال ॥
بِنسِ گۓ سگلے جنّجال ॥੧॥
سوُکھ سہج آننّد گھنے ॥
سادھسنّگِ مِٹے بھےَ بھرما انّم٘رِتُ ہرِ ہرِ رسن بھنے ॥੧॥ رہاءُ ॥
چرن کمل سِءُ لاگو ہیتُ ॥
کھِن مہِ بِنسِئو مہا پریتُ ॥
آٹھ پہر ہرِ ہرِ جپُ جاپِ ॥
راکھنہار گوۄِد گُر آپِ ॥੨॥
اپنے سیۄک کءُ سدا پ٘رتِپارےَ ॥
بھگت جنا کے ساس نِہارےَ ॥
مانس کیِ کہُ کیتک بات ॥
جم تے راکھےَ دے کرِ ہاتھ ॥੩॥
نِرمل سوبھا نِرمل ریِتِ ॥
پارب٘رہمُ آئِیا منِ چیِتِ ॥
کرِ کِرپا گُرِ دیِنو دانُ ॥
نانک پائِیا نامُ نِدھانُ ॥੪॥੩੩॥੪੬॥
لفظی معنی:
سوپرمن۔ ایسے خوش۔ بھؤگئے ۔ خوف دور ہوا۔ نام نرججن۔ بیداغ پاک نام (ست ) حق وحقیقت دین دیال رحمان الرحیم غریب پرور ۔ ونس گئے ۔ مٹ گئے سگلے جنجال سارے پھندے (1) سوکھ سہج آنند۔ روحانی ذہنی مستقل مزاجی اور خوشیاں ۔ ساتھ سنگ ایسے انسان جنہوں نے روحانی واخلاقی طور پر طرز زندگی کو آراستہ کر لیا ہے کا ساتھ ۔ بھے ۔ خوف ۔ بھرما۔ بھٹکن۔ انمرت۔ آب حیات۔ ایسا پانی جو زندگی کو روحانی واخلاقی طور پر راہ راست پر ڈالا دیاتا ہے ۔ ہر ہر رسن بھنے ۔ خدا خدا زبان سے کہنے سے (1) ہیت ۔ محبت ۔ پیار۔ وتسیؤ مہا پریت۔ مٹ جاتی ہے بھاری بد روح ۔ مراد بھاری غرور و تکبر۔ راکھنہار۔ حفاظت کی توفیق رکھنے والا ۔ گوبند گر ۔ آپ خدا مرشد خود (2) پر تپارے ۔ پرورش کرتا ہ ۔ ساسا نہاے ۔ ہر لمحہ نگرانی کرتا ہے ۔ کیتک ۔ کونسی ۔ جم۔ کوتوال موت۔ دیکر ہاتھ ۔ امدادی ہوکر (3) نرمل سوبھا پاک و نیک شہرت ۔ نرمل ریت۔ پاک طرز زندگی ۔ دینوداں خیرات دی ۔ نام ندھان۔ سچ حق و حقیقت کا خزانہ ۔
ترجمہ:
اسے ذہنی روحانی بیشمار آرام و آسائش حاصل ہوتا ہے جو انسان پاکدامن خدا رسیدہ اشخاص کی صحبت و قربت میں جنہوں نے روحانی طرز زندگی کی مزنل تک پہنچ چکے ہیں زندگی گذارتے ہیں خوف وبھٹکن دور ہو جاتی ہے ان کی جو زبان سے آب حیات خدا خدا کہتے ہیں ۔ رہاؤ۔ مرشد کی خوشنودی حاصل کرنے سے خدا کا خوف دور ہو جاتا ہے ۔ جب پاک الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت دل میں بسائے رکھتا ہو۔ جو غریب پرور ہے رحمان الرحیم ہے ۔ اس زندگی کے تمام پھندے مٹ جاتے ہیں (1) جب انسان پاک پائے الہٰی کا گرویدہ ہو جائے تو فوران بدروح غرور و تکبر مٹ جاتا ہے ۔ اے انسان ہر وقت خدا کو یاد کر اور رکھ ۔ حفاظت کرنے کی توفیق رکھنے خدا و مرشد خود ہے (2) خدا اپنے خدمتگار کی ہمیشہ پرورش کرتا ہے اور اپنے محبوبوں خدمتگاروں کی ہر وقت ہر لمحہ نگرانی کرتا ہے ۔ انسان کی تو توفیق اور ذکر ہی کیا ہے ۔ فرشتہ موت سے اپنے امدادی ہاتھ سے بچاتا ہے (3) پاک و نیک شہرت پاک و خوش اخلاق طرز زندگی ہو جاتی ہے ۔ جس کے دل میں کامیابیا بخشنے والا خدا و کریم بس جائے ۔ مرشد نے اپنی کرم و عنایت خیرات دی نانک نے الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کا خزانہ پائیا۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
کرنھ کارنھ سمرتھُ گُرُ میرا ॥
جیِء پ٘رانھ سُکھداتا نیرا ॥
بھےَ بھنّجن ابِناسیِ راءِ ॥
درسنِ دیکھِئےَ سبھُ دُکھُ جاءِ ॥੧॥
جت کت پیکھءُ تیریِ سرنھا ॥
بلِ بلِ جائیِ ستِگُر چرنھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
پوُرن کام مِلے گُردیۄ ॥
سبھِ پھلداتا نِرمل سیۄ ॥
کرُ گہِ لیِنے اپُنے داس ॥
رام نامُ رِد دیِئو نِۄاس ॥੨॥
سدا اننّدُ ناہیِ کِچھُ سوگُ ॥
دوُکھُ دردُ نہ بِیاپےَ روگُ ॥
سبھُ کِچھُ تیرا توُ کرنھیَہارُ ॥
پارب٘رہم گُر اگم اپار ॥੩॥
نِرمل سوبھا اچرج بانھیِ ॥
پارب٘رہم پوُرن منِ بھانھیِ ॥
جلِ تھلِ مہیِئلِ رۄِیا سوءِ ॥
نانک سبھُ کِچھُ پ٘ربھ تے ہوءِ ॥੪॥੩੪॥੪੭॥
لفظی معنی:
کرن ۔ کرنیوالا۔ کارن ۔ سبب۔ وجہ ۔ سمرتھ۔ قابل ۔ توفیق رکھنے والا۔ جیئہ ۔ روح۔ پران۔ زندگی ۔ سکھداتا۔ آرام و آسائس پہنچانے والا۔ نیرا۔ نزدیکی ۔ بھے ۔ بھنجن۔ خوف مٹانیوالا (1) جت کت ۔ جہاں کہیں۔ سرنا۔ پناہ ۔ رہاؤ۔ گرویو۔ فرشتہ سیرت مرشد نرمل سیو ۔ پاک خدمت۔ گر گیہہ۔ ہاتھ پکڑ۔ داس۔ خدمتگار ۔ رد۔ ذہن۔ دل۔۔ نواس۔ بیٹھانا۔ ٹکانا (2) سدا انند ۔ ہمیشہ روحانی و ذہنی سکون و خوشی ۔ سوگ ۔ غمگینی ۔ دیابے ۔ متاثر۔ روگ۔ بیماری ۔ کرنیہار۔ کرنکی توفیق رکھنے والا۔ کامیاب بنانے والا خدا۔ اگم۔ انسانی رسائی عقل وہوش سے بلند ا۔پار ۔ وسیع (3) ۔ نرمل۔ سوبھا۔ پاک شرت۔ اچرج بانی۔ حیران کرنیوالا کلام۔ پورن ۔ مکمل۔ من بھانی ۔ دل کو پیار ۔ جل ۔ پانی ۔ تھل صحرا۔ زمین ۔ مہئیل ۔ خلا۔ رویا۔ بستا ہے ۔
ترجمہ:
جہاں کہیں دیکھتا ہوں ہے تیرا سہارا۔ قربان جاوں مرشد کے قدموں پر ۔ رہاؤ۔ میرا مرشد خود کرے اور کرانے کی توفیق رکھتا ہے وہ روحانی و جسمانی آرام و آسائش پہنچانے والا نزدیک ترین ہے ۔ خوف و ہراس مٹآنے والا حکمرا ن ہے ۔ اسکے دیدار سے عذاب مٹتے ہیں (1) فرشتہ سیرت مرشد کے ملاپ سے تمام رادیں پوری ہوتی ہے ۔ اسکی پاک خدمت سے سارے پھل ملتے ہیں۔ ہاتھ پکڑ کر اپنے خدمتگار بنا لیتا ہے ۔ الہٰی نام دل میں بستا ہے (2) ہمیشہ وہ پر سکون خوشیوں میں رہتا ہے کسی قسم کی غمگینی نہیں۔ کوئی مسیب اور عذاب کا اس پراثرا نہیں پڑتا ۔ اے خدا سب کچھ تیرا ہے اور تو کرنے کی توفیق رکھتا ہے ۔ تو پار لگانیوال مرشد ہے انسانی رسائی اور عقل و ہوش سے اوپر ہے اور اعداد و شمار سے باہر (3) اے خدا تیری پاک شہرت ہے پاک کلام تیرا جو حیران کرنیوالی ہے دل کو لبھاتی ہے تو ہر جگہ سمندر و صحرا اور خلا میں بستا ہے اے نانک خدا ہی سبھ کچھ کرنے والا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
منُ تنُ راتا رام رنّگِ چرنھے ॥
سرب منورتھ پوُرن کرنھے ॥
آٹھ پہر گاۄت بھگۄنّتُ ॥
ستِگُرِ دیِنو پوُرا منّتُ ॥੧॥
سو ۄڈبھاگیِ جِسُ نامِ پِیارُ ॥
تِس کےَ سنّگِ ترےَ سنّسارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سوئیِ گِیانیِ جِ سِمرےَ ایک ॥
سو دھنۄنّتا جِسُ بُدھِ بِبیک ॥
سو کُلۄنّتا جِ سِمرےَ سُیامیِ ॥
سو پتِۄنّتا جِ آپُ پچھانیِ ॥੨॥
گُر پرسادِ پرم پدُ پائِیا ॥
گُنھ گد਼پال دِنُ ریَنِ دھِیائِیا ॥
توُٹےَ بنّدھن پوُرن آسا ॥
ہرِ کے چرنھ رِد ماہِ نِۄاسا ॥੩॥
کہُ نانک جا کے پوُرن کرما ॥
سو جنُ آئِیا پ٘ربھ کیِ سرنا ॥
آپِ پۄِتُ پاۄن سبھِ کیِنے ॥
رام رسائِنھُ رسنا چیِن٘ہ٘ہے ॥੪॥੩੫॥੪੮॥
لفظی معنی:
من راتا۔ دل محو ہوا۔ رام رنگ۔ الہٰی محبت۔ سرب ۔ منورتھ ۔ سارے مقصد۔ ساری ضرورتوں ۔ گاوت ۔ گانے ۔ بھگونت ۔ تقدیر ساز۔ خدا۔ پورا ۔ منت ۔ مکمل سبق(1) وڈبھاگی ۔ بلند قسمت۔ نام پیار۔ ست ۔ سچ حق وحقیقت سے پیار ۔ سنسار۔ دنیا ۔ رہاؤ۔ گیانی ۔ عالم ۔ سمرے ۔یاد کرے ۔ دھنونتا ۔ دولتمند ۔ بدھ بیک ۔ نیک و بد سمجھنے کی تمیز ۔ سوکلونتا۔ اچھے نیک خاندان والا۔ سوآمی ۔ آقا۔ پتونتا۔ عزت والا۔ آپ پچھانی ۔ جو اپنے اخلاق اور چال چلن کی پہچان اور تحقیق کرتا ہے (2) گر پر ساد رحمت مرشد سے ۔ پرم پد۔ بلند رتبہ ۔ گن گوپال ۔ الہٰی حمدوثناہ ۔ دن رین۔ رات دن ۔ شب و روز ۔ دھیایا ۔ توجہ دی ۔ تو نے بندھن ۔ غلامی ختم ہوئی ۔ پورن آسا۔ امیدیں برائیں۔ رد مید نواسا۔ دل میں بسے (3) پورن کرما۔ خوش۔ قسمت۔ سرنا۔ زیر سایہ ۔ پناہ ۔ پوت۔ پاک ۔پاون ۔ پاک۔ کینے ۔کیئے ۔ رسائن ۔ لطفوں کا گھر ۔ رسنا ۔ زبان ۔ چینے سمجھے ۔
ترجمہ:
بلند قسمت ہے وہ انسان جسکی محبت الہٰی نامست و حقیقت سے ہے اسکی صھبت و قربت اور ساتھ سے سارا عالم کامیاب ہو جاتاہے ۔ رہاؤ۔ جسکا دل و جان الہٰی پاؤں کے پیار میں محوومجذوب ہو اسکے سارے مقصد حل ہو جاتے ہیں ضرورتیں پوری ہوتی ہے ۔ ہر وقت خداوند کریم کی حمدوثناہ کرنے سے سچا مرشد پورا سبق دیتا ہے (1) عالم و فاضل ہے وہ انسان جسے واحد خدا سے ہے محبت۔ وہی سے دولتمند حقیقت شناشی کی جیسے تمیز ہے وہی اچھے نیک خاندان کا ہے جو یاد خدا کو کرتا ہے ۔ با عزت ہے وہی جو اپنے کردار و عامل کے نیک و بد ہونے کی تمیز تعریف کی پہچان کرتا ہے شناخت ہے جیسے (2) رحمت مرشد اسے بلند روحانی واخلاقی رتبے حاصل ہوتے ہیں۔ جو روز وشب اوصاف الہٰی کی طرف دھیان لگاتے ہیں اور توجو دیتے ہیں۔ اسکی غلامی مٹ جاتی ہے امیدیں پوری ہوتی ہیں دل میں خدا س جاتا ہے (3) اے نانک بتادے کہ خوش نصیب ہیں وہ جو خدا کے زیر سایہ آتا ہے وہ خود پاک ہو جاتا ہے اور سب کو پاک بناتا ہے وہ انسان اپنی زباں سے لطف الہٰی خاص کا لطف اُٹھاتا ہے
بھیَرءُ مہلا ੫॥
نامُ لیَت کِچھُ بِگھنُ ن لاگےَ ॥
نامُ سُنھت جمُ دوُرہُ بھاگےَ ॥
نامُ لیَت سبھ دوُکھہ ناسُ ॥
نامُ جپت ہرِ چرنھ نِۄاسُ ॥੧॥
نِربِگھن بھگتِ بھجُ ہرِ ہرِ ناءُ ॥
رسکِ رسکِ ہرِ کے گُنھ گاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ سِمرت کِچھُ چاکھُ ن جوہےَ ॥
ہرِ سِمرت دیَت دیءُ ن پوہےَ ॥
ہرِ سِمرت موہُ مانُ ن بدھےَ ॥
ہرِ سِمرت گربھ جونِ ن رُدھےَ ॥੨॥
ہرِ سِمرن کیِ سگلیِ بیلا ॥
ہرِ سِمرنُ بہُ ماہِ اِکیلا ॥
جاتِ اجاتِ جپےَ جنُ کوءِ ॥
جو جاپےَ تِس کیِ گتِ ہوءِ ॥੩॥
ہرِ کا نامُ جپیِئےَ سادھسنّگِ ॥
ہرِ کے نام کا پوُرن رنّگُ ॥
نانک کءُ پ٘ربھ کِرپا دھارِ ॥
ساسِ ساسِ ہرِ دیہُ چِتارِ ॥੪॥੩੬॥੪੯॥
لفظی معنی:
بگھن۔ رکاؤٹ۔ سنت۔ سنکر۔ ناس۔ مٹ جاتے ہیں۔ ہرچرن نواس۔ خدا کے پاؤں میں تھکانہ ملتا ہے ۔ نربگھن ۔ بغیر روک (1) رسک رسک ۔ لطف اور مزے سے ۔ ہرکے گن گاؤ ۔ الہٰی حمد وثناہ ۔رہاؤ۔ چاکھ۔ بد نظر ۔ جوہے ۔ تاکنا۔ ویت ۔ دیو۔ بھاری بد انسان ۔ نہ پوہے ۔ اپنا دباؤ نہیں دیتا ۔ موہ مان دنیاوی دولت کی محبت و وار ۔ بدھے ۔ مارتا۔ گربھ جون تناسخ ۔ آواگون۔ دادھے ۔ پھنستا (2) سگللی بیلا۔ ہر قت اکیلا ۔ واحد۔ بہوماہے اکیلا ۔ بہتوں میں ایک ۔ جات اجات ۔ خواہ اونچا خدندان یا کمینی ذات ۔ جپے ۔ جو یاد کرتا ہے ۔ کوئے ۔ کوئی ہو۔ جو جاپے ۔ جو یاد کرتا ہے ۔ تس کی گت ہوئے ۔ بلند روحانی واخلاقی حالت ہو جاتی ہے (3) سادھ سنگ ۔ جس نے راز زندگی اور روحانی واخلاقی زندگی کا طرز و طریقہ سمجھ کر اپنا لیا ہے کی صحبت و قربت سے الہٰی نام کی پوری محبت ہو جاتی ہے ۔ اے خدا نانک پر کرم وعنایت فرما۔ چتار۔ دل میں بساؤں۔
ترجمہ:
پریم پیار سے الہٰی حمدوثناہ کرؤ بغیر کسی رکاوٹ کے اور اسکے نام میں دھیان لگاؤ اس سے زندگی کی راہ میں کوئی رکاو نہیںآتی ۔رہاؤ۔ الہٰی نام کی یاد وریاض کرنے سے کوئی رکاوٹ درپیش نہیں آتی نام سننے سے فرشتہ موت دور ہو جاتا ہے ۔ نام لینے سے عذاب مٹ جاتا ہے ۔ نام کی یاد وریاض سے الہٰی قربت حاصل ہوتی ہے (1) خدا کو یاد کرنے سے سے بری نظر نہیں لگتی خدا کو یاد کرنے سے وانو اوردیع اپنا اثر نہیں ڈال سکتے ۔ خدا کو یاد کرنے سے انسان آواگون یا تناسخ میں نہیں پڑنا پڑتا (2) الہیی یاد وریاض کا ہر وت موعہ ہے الہٰی نیاد بیشماروں میں سے کوئی کرتا ہے ۔ خواہ کوئی اونچی ذات سے ہو یا نیچی جو خدا نام ست سچ حق و حقیقت میں دھیان لگاتا ہے اسکی روحانی اخلاقی زندگی کی حالت بلند و برتر ہو جاتی ہے (3) خدا کا نام پارساؤں سادہوؤں کی صحبت و قربت میں جیو۔ الہٰی نام مکمل طور پر زندگی پر اپنا اثر ڈالتا ہے ۔ اے خدا نانک پر اپنی کرم و عنایت فرما تاکہ ہر سانس یاد کرے دل میں بسائے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
آپے ساستُ آپے بیدُ ॥
آپے گھٹِ گھٹِ جانھےَ بھیدُ ॥
جوتِ سروُپ جا کیِ سبھ ۄتھُ ॥
کرنھ کارنھ پوُرن سمرتھُ ॥੧॥
پ٘ربھ کیِ اوٹ گہہُ من میرے ॥
چرن کمل گُرمُکھِ آرادھہُ دُسمن دوُکھُ ن آۄےَ نیرے ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپے ۄنھُ ت٘رِنھُ ت٘رِبھۄنھ سارُ ॥
جا کےَ سوُتِ پروئِیا سنّسارُ ॥
آپے سِۄ سکتیِ سنّجوگیِ ॥
آپِ نِربانھیِ آپے بھوگیِ ॥੨॥
جت کت پیکھءُ تت تت سوءِ ॥
تِسُ بِنُ دوُجا ناہیِ کوءِ ॥
ساگرُ تریِئےَ نام کےَ رنّگِ ॥
گُنھ گاۄےَ نانکُ سادھسنّگِ ॥੩॥
مُکتِ بھُگتِ جُگتِ ۄسِ جا کےَ ॥
اوُنھا ناہیِ کِچھُ جن تا کےَ ॥
کرِ کِرپا جِسُ ہوءِ سُپ٘رسنّن ॥
نانک داس سیئیِ جن دھنّن ॥੪॥੩੭॥੫੦॥
لفظی معنی:
ساست۔ شاشر۔ ہندؤں کی مذہبی کتاب۔ وید ۔ ہندوں کے مذہب کے چار بنیادی فلسفے کے چار گرنتھ یا کتابیں ۔ بھید۔ پوشیدہ راز۔ جوت سروپ۔نورانی شکل۔ وتھ۔ اشیا۔ کرن۔ کرنی کی توفی ۔ کارن ۔ سبب۔ بنیاد۔ پورن۔ مکمل۔ سمرتھ۔ ہر طرح کی توفیق رکھنے والا (1) اوٹ۔ آسرا۔ گہو ۔ پکڑو۔ چرن کمل۔ پائے پاک۔ گورمکھ۔ مرشد کے وسیلے سے آاد ہو۔ دل میں بساؤ ۔رہاؤ۔ ون ۔ جنگل۔ ترن۔ سبزہ زار ۔تربھون۔ تینوں عالم۔ سار۔ بنیاد۔ سوت پرؤئیا۔ زیر نظام۔ شو۔ روح۔ شکتی ۔ دنیاوی دولت قئانات ۔ سنجوگی ۔ ملاپ کرانیوالا۔ نربانی۔ بغیر خواہشات ۔ طار ۔ پرہیز گار۔ بھوگی ۔ دنیاوی اشیا ۔ استعمال کرنے والا (2) جت کت۔ جہاں کہیں۔ پیکھؤ ۔ دیکھتا ہوں۔ تت تت ۔ وہاں وہاں ۔ سوئے ہے وہی خدا۔ تس بن۔ اسکے بغیر ۔ ساگر۔ سمندر۔ نام کے رنگ۔ سچ وحقیقت کے پیار سے ۔ گن گاوے ۔ حمدوثناہ صفت صلاح۔ سادھ سنگ۔ اس ہستی کے ساتھ جسنے روحانی زندگی بنانے والی راہیں پاکر اس پر عمل درآمد کر لیا کے ساتھ و صحبت میں (3) مکت نجات مراد بدیوں برائیوں غلامیوں سے چھٹکار ۔ بھگت۔ خوراک۔ جگت ۔ طریقہ ۔ منظوبہ ۔ دس ۔ ماتحت۔ اونا ۔ کمی ۔ تاکے ۔ اسکے پاس۔ سوپرسن۔ خوش۔ سوئی کجن ۔ وہی شخص ۔ دھن۔ قابل تعریف و ستائش ۔ خوش قسمت۔
ترجمہ:
اے دل خدا کو ٹھکانہ بنا آسراے ۔ مرشد کے وسیلے سے دل میں بساؤ اس سے عذاب اور دشمن نزدیک نہیں پھٹکتے ۔ رہاؤ۔ خدا ہی تیرے لیے مذہبی کتابیں ہیں ۔ وہ ہی ہر دل کے پوشیدہ راز جاننے والا ہے ۔ جس کی ہر شے نورانی ہے وہ سب کچھ کرنے کی توفیق رکھتا ہے (1) اے دل جنگل بھی اور سبز ا زار بھی ہے خود خدا خود ہی تینوں عالموں کی بنیاد ہے وہ جسکے تابع اور زیر فرمان ہے سارا عالم ۔ وہی قائنات قدرت کے آپسی رشتے اور سمبندھ پیدا کرنیوالا ہے ۔ وہ خود بلا خواہشات ہے خود ہی اسے استعمال کرنے والا ہے اور کرتا ہے (2) جہاں کہیں جدھر کدھر دیکھتا ہوں اے خدا تیرا دیدار پاتا ہوں ۔ تیرے بغیر دوسرا ہوتا نہیں۔ یہ دنیاوی ہستی کا سمندر نام سچ و حقیقت کے پیار سے عبور کیا جاسکتا ہے ۔ نانک بھی سادہوؤں کی صحبت و قربت میں تعریف خدا کی کرتا ہے (3) جو دنیاوی غلاموں و بدیوں اور برائیوں سے نجات آزاد اور خوراک کا سامان اور زندگی گذارنے کے طور طیرقے اسکے تابعد ہیں۔ اسکے پاس کوئی کمی نہیں۔ اے خدمتگار نانک جس پر وہ مہربان ہوتا ہے جنہیں اسکی خوشنودی حاصل ہوتی ہے وہ خوش قسمت ہیں۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
بھگتا منِ آننّدُ گوبِنّد ॥
استھِتِ بھۓ بِنسیِ سبھ چِنّد ॥
بھےَ بھ٘رم بِنسِ گۓ کھِن ماہِ ॥
پارب٘رہمُ ۄسِیا منِ آءِ ॥੧॥
رام رام سنّت سدا سہاءِ ॥
گھرِ باہرِ نالے پرمیسرُ رۄِ رہِیا پوُرن سبھ ٹھاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دھنُ مالُ جوبنُ جُگتِ گوپال ॥
جیِء پ٘رانھ نِت سُکھ پ٘رتِپال ॥
اپنے داس کءُ دے راکھےَ ہاتھ ॥
نِمکھ ن چھوڈےَ سد ہیِ ساتھ ॥੨॥
ہرِ سا پ٘ریِتمُ اۄرُ ن کوءِ ॥
سارِ سم٘ہ٘ہالے ساچا سوءِ ॥
مات پِتا سُت بنّدھُ نرائِنھُ ॥
آدِ جُگادِ بھگت گُنھ گائِنھُ ॥੩॥
تِس کیِ دھر پ٘ربھ کا منِ جورُ ॥
ایک بِنا دوُجا نہیِ ہورُ ॥
نانک کےَ منِ اِہُ پُرکھارتھُ ॥
پ٘ربھوُ ہمارا سارے سُیارتھُ ॥੪॥੩੮॥੫੧॥
لفظی معنی:
استھت بھییئے ۔ مستقل مزاج ہوئے ۔ ونسی ۔مٹی ۔ چند ۔ چنتا ۔ تشویش فکر۔ بھرم۔ بھٹکن ۔ بھے ۔خوف۔ وکھن ماہے ۔ آنکھ جھپکنے کی دیر میں (1) سہائے ۔ مددگار ۔ امدادی ۔ نالے ۔ ساتھ ۔ رورہیا۔ بستا ہے ۔ پورن ۔ مکمل طور پر ۔ سبھ ٹھائے ۔ ہر جگہ ۔ رہاؤ۔ دھن۔ سرمایہ ۔ مال۔ اثاثہ ۔ جوبن ۔ جونای۔ جگت۔ طریقہ ۔ جیئہ ۔ روح ۔ پران۔ زندگی۔ پرتپال۔ پرورش ۔ راکھے ۔ بچاتا ہے ۔ حفاظت کرتا ہے ۔ نمکھ۔ آنکھ جھپکنے کے عرصے کے لئے (2) پریتم ۔ پیارا۔ سارا ۔ نگرانی کرکے ۔ سمالے ۔ سنبھالتا ہے ۔ ساچا۔ صدیوی ۔ سوئے ۔ وہی ۔ ست ۔ بیٹے ۔ بندھ ۔ رشتے دار۔ نارائن۔ خدا۔ آو۔ آغاز۔ جگاو۔ مابعد کے دور میں (3) دھر ۔ آسرا۔ جور ۔ طاقت ۔ پرکھارتھ۔ حوصلہ ۔ سوآرتھ ۔ مطلب ۔ ضرورتیں۔
ترجمہ:
خداہمیشہ سنتوں الہٰی محبوبوں کا مدد گار رہتا ہے خدا ہر جگہ بستا ہے ۔ رہاؤ۔ خدا کے پریمیوں کے دل میں ہمیشہ روحانی سکون رہتا ہے وہ مستل مزاج ہو جاتے ہیں فکروتشویش دور ہو جاتی ہے آنکھ جھپکنے کی دیر میں خوف وہراس اور بھٹکن مٹ جاتی ہے اور خدا دل میں بستا ہے (1) دولت اثاثہ جونای اور طرز زندگی مراد نیک زندگی گذارنا ہی اصلی طریقہ ہے ۔ روح اور زندگی ۔ کوہر روز ۔ آرام پہنچاتا ہے اور اپنے پریمیوں خدمتگاروں کو اپنے ہاتھ سے بچاتا ہے حفاظت کرتا ہے اور پرورش کرتا ہے اور آنکھ جھپکھنے کے وفے کے لئے بھی ساتھ نہیں چھورتا (2) خدا کی طرف محت کرنے والا نہیں کوئی دوسرا صدیوی خدا ہمیشہ خبر گیری اور سنبھال کرتا ہے ۔ ماں۔ باپ۔ بیٹا اور رشتے دار بھی خدا ہی ہے ۔ آغاز عالم سے لیکر مابعد میں الہٰی پریمی اسکی حمدوثناہ اور صف صلاح کرتے چلے آئے ہیں (3)الہٰی پریمیو کو خدا کا ہی آسرا اسی کی طاقت دل میں ہوتی ہے ۔ نانک کے دل میں یہی حوصلہ ہے کہ خدا اسکے تمام مقصد حل کرتا ہے اور ضرورتیں پوری کرتا ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
بھےَ کءُ بھءُ پڑِیا سِمرت ہرِ نام ॥
سگل بِیادھِ مِٹیِ ت٘رِہُ گُنھ کیِ داس کے ہوۓ پوُرن کام ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ کے لوک سدا گُنھ گاۄہِ تِن کءُ مِلِیا پوُرن دھام ॥
جن کا درسُ باںچھےَ دِن راتیِ ہوءِ پُنیِت دھرم راءِ جام ॥੧॥
کام ک٘رودھ لوبھ مد نِنّدا سادھسنّگِ مِٹِیا ابھِمان ॥
ایَسے سنّت بھیٹہِ ۄڈبھاگیِ نانک تِن کےَ سد کُربان ॥੨॥੩੯॥੫੨॥
لفظی معنی:
بھے کؤ۔ بھؤ پڑیا ۔ خوف کو خوف ہوا۔ سمرت ہرنام۔ خدا کا یاد کرنے پر ۔ سگل بیادھ ۔ساری ذہنی کوفت۔ تریہہ گن کی ۔ تینوں اوصافوں کی ۔ پورن ۔ مکمل ۔ رہاؤ۔ پورن دھام۔ مکمل ٹھکانہ ۔ جن کا درس۔ خدائی خدمتگاروں کا دیدار۔ سانچھے ۔ چاتا ہے ۔ پنیت۔ پاک۔ دھرم رائے جام۔ جم راجہ۔ منصف ومحاسب اعمال جو خدا نے عائد کیا ہے (1) کام ۔شہوت۔ کرودھ ۔ غسہ ۔ لوبھ ۔ لالچ۔ مد۔ مستی۔ نندا۔ بد گوئی ۔ سادھ سنگ۔ سادھ کی صحبت و ساتھ۔ ابھیمان ۔ غرور۔ بھیٹیہ۔ ملتے ہیں ۔ دڈبھاگی ۔ بلند قسمت۔
ترجمہ:
الہٰی یاد و ریاض کرنے پر خوف بھی خوف کھاتا ہے ۔ تینوں اوصافوں کی ذہنی کوفت مٹ جاتی ہے اور الہٰی خدمتگار کے تمام خوف مٹ جاتے ہیں۔ رہاؤ۔ خدائی خدمتگار ہمیشہ حمد و ثناہ کرتے ہیں۔ ان کو مکمل ٹھکانہ لتا ہے دھرم رائے بھی فرشتہ انصاف بھی ان خدائی خدمتگاروں کا دیدار چاہتا ہے ۔ ایسے سنت بلند قسمت سے ملتے ہیں نانک ان پر سو بار قربان ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
پنّچ مجمیِ جو پنّچن راکھےَ ॥
مِتھِیا رسنا نِت اُٹھِ بھاکھےَ ॥
چک٘ر بنھاءِ کرےَ پاکھنّڈ ॥
جھُرِ جھُرِ پچےَ جیَسے ت٘رِء رنّڈ ॥੧॥
ہرِ کے نام بِنا سبھ جھوُٹھُ ॥
بِنُ گُر پوُرے مُکتِ ن پائیِئےَ ساچیِ درگہِ ساکت موُٹھُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سوئیِ کُچیِلُ کُدرتِ نہیِ جانےَ ॥
لیِپِئےَ تھاءِ ن سُچِ ہرِ مانےَ ॥
انّترُ میَلا باہرُ نِت دھوۄےَ ॥
ساچیِ درگہِ اپنیِ پتِ کھوۄےَ ॥੨॥
مائِیا کارنھِ کرےَ اُپاءُ ॥
کبہِ ن گھالےَ سیِدھا پاءُ ॥
جِنِ کیِیا تِسُ چیِتِ ن آنھےَ ॥
کوُڑیِ کوُڑیِ مُکھہُ ۄکھانھےَ ॥੩॥
جِس نو کرمُ کرے کرتارُ ॥
سادھسنّگِ ہوءِ تِسُ بِئُہارُ ॥
ہرِ نام بھگتِ سِءُ لاگا رنّگُ ॥
کہُ نانک تِسُ جن نہیِ بھنّگُ ॥੪॥੪੦॥੫੩॥
لفظی معنی:
پنچ محمی ۔ پانچوں احساس بد کا مجموعہ ۔ مراد کام ۔ کرودھ لوبھ ۔ موہ اہنکار۔ پنچن راکھے ۔ پانچوں کا محافظ ۔ متھیا ۔ جموٹھ۔ رسنا۔ زبان سے ۔ بھاکھے ۔ کہتا ہے ۔ چکر بنائے ۔ گنش وغیرہ کے نشان۔ پاگھمنڈ۔ دکھاوا۔ جھر جھر۔ فکر و تشویش ۔غمگینی ۔ پچے ۔ جلتا ہے ۔ جیسے تر یہ رنڈ۔ جس طرح سے بیوہ عورت (1) ساک۔ مادہ پرست۔ موٹھ ۔ دہوکا۔ ساچی ۔ درگیہہ۔ سچی صدیوی عدالت ۔ رہاؤ۔ سوئی۔ وہی ۔ کچیل۔ ناپاک رہنے والا۔ قدرت نہیں جانے جیسے قادر کی ۔ قدرت کی پہچان نہیں۔ پپیئے تھائے ۔ سوئی یا جگہ پوچنا۔ نہ سچ ہر مانے ۔ پاکیزگی کو خدا پاک نہیں مانتا ۔ انتر میلا ۔ ذہن سوچ سمجھ ۔ ساچی درگیہہ۔ الہیی پاک دربار (2) اپاؤ۔ کوشش جدوجہد۔ گھانے سیدھا پاؤ۔ کبھی راست راست پر نہیں اتا۔ چیت۔ دل میں۔ کوڑی کوڑی ۔ جھوٹی جھوٹی (3) کرم ۔ بخشش۔ سادھ سنگ۔ سادھ کا ساھ ۔ بیوہار ۔ برتاؤ۔ رنگ۔ پیار۔ بھتگ۔ کمی۔
ترجمہ:
الہٰی نام سچ حق وحقیقت اپنائے بگیر سارے مذہبی دکھاوے پہراواے اور اعمال اپنے آپ کو نیک مذہب کا پابند ثابت کر نیکا جھوٹی کوشش ہے ۔ کامل مرشد کا مرید ہونے کے بغیر بدیوں اور برائیوں سے نجات حاصل نہیں ہو سکتی ۔ صدیوی سچے خدا کی عدالت میں خدا سے منکر مادہ پرست۔ انسانوں کا دھوکے بازی کا جال اور پوچا پوچی چل نہیں سکتی ۔ رہاؤ۔ انسان پانچوں احساسسات بد جیسے پانچ پیروں کا القاب دیا ہے پجاری ہوتا ہے اپنے دل میں بسائے رکھتا ہے اور ہمیشہ اپنے خاص انداز سے اور اپنے خاص الفاظ میں زبان سے جھوٹ بولتا ہے (1) حقیقتاً وہی شخص ناپاک زندگی گذارنے والا ہے جیسے قادر قائنات قدرت کی پہچان اور سمجھ نہیں۔ رسوئی یا کسی دوسری جگہ کی لپائی یا پوچائی کرتا ہے مگر خدا س بیرونی پاکیزگی کو پاکیزگی نہین سمجھتا۔ کیونکہ اسکا ذہن سوچ سمجھ ناپاک ہے جبکہ ہر روز بیرونی صفائی کرتا ہے ۔ سچی صدیوی خدا کی عدالت میں عزت گنواتا ہے (2) ساری کوششیں سرمایے کے لئے ہیں جبکہ کبھی بھی زندگی کی درست راہ کی طرف قدم نہیں برھاتا ۔ جس خدا نے پیدا کیا ہے دھیان نہیں۔ لوگوں کو دھوکا دینے کے لئے زبان سے خدا خدا پکارتا ہے (3) جس انسان پر کار ساز کرتار کی رحمت و عنایت ہوتی ہے اسکا برتاؤ نیک پارساؤں سادہوؤں کی صحبت و قربت ہوتی ہے ۔ الہٰی نام ۔ سچ حق وحیت پرستوں سے اسے پریم پیار ہو جاتا ہے ۔ اے نانک بتادے کہ اسے روحانی واخلاقی سکون میں کبھی کمی واقع نہیں ہوتی ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
نِنّدک کءُ پھِٹکے سنّسارُ ॥
نِنّدک کا جھوُٹھا بِئُہارُ ॥
نِنّدک کا میَلا آچارُ ॥
داس اپُنے کءُ راکھنہارُ ॥੧॥
نِنّدکُ مُیا نِنّدک کےَ نالِ ॥
پارب٘رہم پرمیسرِ جن راکھے نِنّدک کےَ سِرِ کڑکِئو کالُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نِنّدک کا کہِیا کوءِ ن مانےَ ॥
نِنّدک جھوُٹھُ بولِ پچھُتانے ॥
ہاتھ پچھورہِ سِرُ دھرنِ لگاہِ ॥
نِنّدک کءُ دئیِ چھوڈےَ ناہِ ॥੨॥
ہرِ کا داسُ کِچھُ بُرا ن ماگےَ ॥
نِنّدک کءُ لاگےَ دُکھ ساںگےَ ॥
بگُلے جِءُ رہِیا پنّکھ پسارِ ॥
مُکھ تے بولِیا تاں کڈھِیا بیِچارِ ॥੩॥
انّترجامیِ کرتا سوءِ ॥
ہرِ جنُ کرےَ سُ نِہچلُ ہوءِ ॥
ہرِ کا داسُ ساچا دربارِ ॥
جن نانک کہِیا تتُ بیِچارِ ॥੪॥੪੧॥੫੪॥
لفظی معنی:
خشکے ۔ لعن طعن ۔ بیوہار۔ برتاؤ۔ چال چلن۔ آچار ۔ اخلاق۔ چال چلن ۔ راکھنہار۔ بچانے کی توفی رکھتا ہے (1) نندک کے نال۔ بدگوئی ۔ کرنیوالے کی صحبت میں رہ کر۔ کڑکیو کال۔ موت گرجتی ہے ۔ رہاؤ۔ ہاتھ پچھوریہہ ۔ تاصف۔ میں ہاتھ ملتا ہے ۔ دھرن۔ دھرتی ۔ زمین۔ دینی ۔ خدا (2) سانگے ۔ برچھی۔ بگلے جیؤ۔ بگلے کی طرح۔ پنکھ ۔ پسار۔ پر پھیلا۔ مکھ تے بولیا۔ زبان سے گہا (3) انتر جامی۔ دلی راز جاننے والا۔ نہچل۔ مستقل ۔ دربار۔ عدالت ۔ تت۔ حقیت ۔ اصلیت۔
ترجمہ:
الزام تراشی بدگوئی کرنیوالا الزام تراش یا بدگو کی صحبت میں رہ کر اکلاقی و روحانی موت مر جاتا ہے ۔ خداوند کریم اپنے خدمتگاروں کو بچاتا ہے جبکہ بدگوئی و الزام تراشی کرنے والے کے سر پر روحانی واخلاقی موت سوار رہتی ہے ۔ رہاؤ۔ بد گوئی کرنے والے کی بات کوئی نہیں سنتا اور اعتبا ر کرتا ۔ وہ جھوٹ بول کر افسوس کرتا ہے ۔ ہاتھ ملتا ہے سر زمین کے ساتھ پٹکتا ہے ۔ الزام تراشی کرنے والے بد گو کو خدا نجات نہیں دیتا (1) خدا کا خدمتگار کسی کی برائی نہیں چاہتا۔ بجکہ الزام تراش بد گو ۔ اس طرح عذاب آتا ہے جتنا برچھی لگتے کو ہوتا ہے خدا کے محبوب سنتوں پر الزام تراشی کرنیوالا خود بگلے کی طرح پر پھیلائے دکھتا ہے مگر جب زبان سے کچھ کرتا ہے تو اس کو سمجھ کر در کاریا جاتا ہے (3) خدا وند کریم کار ساز کرتار اندرونی بھیہہ جاننے والا ہے ۔ خدائی خدمتگار جو کچھ کرتا ہے مستل طور پر کرتا ہے خادم خدا سچی عدالت ہے مراد الہٰی عدالت میں سرخرو ہوتا ہے ۔ خادم نانک نے یہ حیقت سوچ سمجھ کر بیان کی ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
دُءِ کر جورِ کرءُ ارداسِ ॥
جیِءُ پِنّڈُ دھنُ تِس کیِ راسِ ॥
سوئیِ میرا سُیامیِ کرنیَہارُ ॥
کوٹِ بار جائیِ بلِہار ॥੧॥
سادھوُ دھوُرِ پُنیِت کریِ ॥
من کے بِکار مِٹہِ پ٘ربھ سِمرت جنم جنم کیِ میَلُ ہریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا کےَ گ٘رِہ مہِ سگل نِدھان ॥
جا کیِ سیۄا پائیِئےَ مانُ ॥
سگل منورتھ پوُرنہار ॥
جیِء پ٘ران بھگتن آدھار ॥੨॥
گھٹ گھٹ انّترِ سگل پ٘رگاس ॥
جپِ جپِ جیِۄہِ بھگت گُنھتاس ॥
جا کیِ سیۄ ن بِرتھیِ جاءِ ॥
من تن انّترِ ایکُ دھِیاءِ ॥੩॥
گُر اُپدیسِ دئِیا سنّتوکھُ ॥
نامُ نِدھانُ نِرملُ اِہُ تھوکُ ॥
کرِ کِرپا لیِجےَ لڑِ لاءِ ॥
چرن کمل نانک نِت دھِیاءِ ॥੪॥੪੨॥੫੫॥
لفظی معنی
351 -352 page is missing
بھیَرءُ مہلا ੫॥
ستِگُر اپُنے سُنیِ ارداسِ ॥
کارجُ آئِیا سگلا راسِ ॥
من تن انّترِ پ٘ربھوُ دھِیائِیا ॥
گُر پوُرے ڈرُ سگل چُکائِیا ॥੧॥
سبھ تے ۄڈ سمرتھ گُردیۄ ॥
سبھِ سُکھ پائیِ تِس کیِ سیۄ ॥ رہاءُ ॥
جا کا کیِیا سبھُ کِچھُ ہوءِ ॥
تِس کا امرُ ن میٹےَ کوءِ ॥
پارب٘رہمُ پرمیسرُ انوُپُ ॥
سپھل موُرتِ گُرُ تِس کا روُپُ ॥੨॥
جا کےَ انّترِ بسےَ ہرِ نامُ ॥
جو جو پیکھےَ سُ ب٘رہم گِیانُ ॥
بیِس بِسُۓ جا کےَ منِ پرگاسُ ॥
تِسُ جن کےَ پارب٘رہم کا نِۄاسُ ॥੩॥
تِسُ گُر کءُ سد کریِ نمسکار ॥
تِسُ گُر کءُ سد جاءُ بلِہار ॥
ستِگُر کے چرن دھوءِ دھوءِ پیِۄا ॥
گُر نانک جپِ جپِ سد جیِۄا ॥੪॥੪੩॥੫੬॥
لفظی معنی:
ارداس ۔ گذارش ۔ عرض۔ کاج۔ کام۔ مقصد۔ دھائیا۔ دھیان لگائیا۔ چکائیا۔ دور کیا (1) سمرتھ ۔ بلندطات ۔ سیو ۔ خدمت ۔رہاؤ۔ امر ۔ فرمان۔ حکم۔ انوپ۔ انوکھا۔ نرالا۔ سپھل مورت۔ برآور شکل وصورت ۔ روپ ۔ شکل (2) پیکھے ۔ دیکھتا ہے ۔ برہم گیان۔ الہیی علم ۔ پرگاس۔ روشنی ۔ داشن۔ نواس۔ ٹھکانہ (2) غمسکار ۔ سجدہ۔ جھکنا ۔ سدجیو ا۔ روحانی واخلاقی زندگی حاصل کرتا ہوں۔
ترجمہ: سبھ سے بلند قوتوں کا مالک ہے مرشد دیوتا ہے ۔ اسکی خدمت سے ہر طرح کے آرام و آسائش ملتے ہیں۔ رہاو۔ سچے مرشد نے میری عرض سنی جس سے کام درست ہوا دل و جان میں خدا میں دھیان لگائیا۔ کامل مرشد نے سارے خوف مٹائے (1) جسکا کیا ہوا سبھ کچھ ہو رہا ہے ۔ اسکا فرمان کوئی مٹا نہیں سکتا ۔ کامیابیاں بخشنے والا خدا ایک انوکھی ہستی ہے ۔ مرشد ایک کامیاب ہستی ہے اس جیسا ہے (2) جیسے دل میں الہٰی نام سچ حق وحقیت بس جاتی ہے ۔ جو جو دیکھتا ہے اس سے الہٰی علم حاصل ہوتا ہے ۔ جسکا دل مکمل طور پر پر نور ہو جاتا ہے خدا اسکےد ل میں بس جاتا ہے (3) اے نانک ۔ اس مرشد کو سو بار سجدہ سلام اور سر جھکاؤ ۔ قرباں سو بار اس مرشد پر اس مرشد کے پاؤں دہوکر پیوا اسکی یاد سے روحانی واخلاقی زندگی حاصل ہوتی ہے ۔
راگُ بھیَرءُ مہلا ੫ پڑتال گھرُ ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
پرتِپال پ٘ربھ ک٘رِپال کۄن گُن گنیِ ॥
انِک رنّگ بہُ ترنّگ سرب کو دھنیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
انِک گِیان انِک دھِیان انِک جاپ جاپ تاپ ॥
انِک گُنِت دھُنِت للِت انِک دھار مُنیِ ॥੧॥
انِک ناد انِک باج نِمکھ نِمکھ انِک س٘ۄاد انِک دوکھ انِک روگ مِٹہِ جس سُنیِ ॥
نانک سیۄ اپار دیۄ تٹہ کھٹہ برت پوُجا گۄن بھۄن جات٘ر کرن سگل پھل پُنیِ ॥੨॥੧॥੫੭॥੮॥੨੧॥੭॥੫੭॥੯੩॥
لفظی معنی:
پرتپال پروردگار۔ کرپال۔ رحمان۔ کون ۔ کونسے ۔ گن ۔ اوصاف ۔ گنی ۔ شمار کرؤ۔ گشتی کرؤں۔ رنگ ۔ پریم پیار۔ ترنگ ۔ جیالی ہر پل۔ سرب کودھنی ۔ سب کا مالک ۔رہاؤ۔ گیان ۔ علم۔ دھیان۔ توجہی ۔ جاپ۔ ریاضت۔ تاپ ۔ تپسیا۔ گنت۔ اوصاف کی سمجھ ۔ دھنت ۔ دھنی ۔ سر۔ للت۔ خوبصورت ۔ منی ۔ خاموش رہنے ولاے (1) ناد۔ آواز۔ باج۔ باجے ۔ سنگیتک ساز۔ ہوآد۔ لطف۔ مزے ۔ دوکھ ۔ عیب ۔ برائیاں۔ روگ ۔ بیماریاں ۔ جس ۔ حمدوثناہ ۔ تعریف ۔ ستائش ۔ سیو۔ خدمت۔ آپار۔ لا محدود۔ دیو ۔ فرشتہ دیوتا ۔ یہہ۔ دریاؤں کے کنارے کے زیار ت گاہ۔ کھئیہ ۔ چھ شاشتروں کے کیلات۔ برت۔ پرہیز گار۔ پوجا۔ پرستش۔ گون بھون۔ یاترا۔ مسافری۔ سگل پھل ۔ سارے پھل ۔ ہسنی ۔ ثواب۔
ترجمہ:
اے پروردگار اے رحامن الرھیم خدا میں تیرے کون کونسے اوصاف بیان کرؤں تو بیمشار کھیلوں تماشوں اور بہت سے لہریں اُٹھتی ہیں تو ہی سب کا مالک ہے ۔ رہاؤ۔ بیشمار مذہبی کتابوں کا علم حاصل کر رہے ہیں سوچ وچار کرے ہیں بیمشار تجھ میں دھیان دیتے ہیں اور بیشمار واعظوں نصیحتوں اور سبقوں میں دھیان لگاتے ہیں اور بیشمار تپسیا کر رہے ہیں۔ بیشمار الہٰی اوصاف کی بابت سوچ سمجھ رہے ہیں بیشمار میٹھی سریلی سروں میں تیری صفت صلاح کر رہے ہیں ۔ بیشمار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں (1) بیشمار سنگیت اور راگ ہو رہے ہیں بیشمار طرح طرح کے ساز بج رہے ہیں اور آنکھ جپکنے کے وفقے میں بیشمار مزے ہو رہے ہیں تیری حمدوچناہ سننے سے بیشمار کوفتیں اور بیماریاں مت جاتی ہیں۔ اے نانک۔ خدمت خدا ہی عبادت ہے یہی زیارت ہے یہی شاشتروں کا علم یہی پرہیز گاری اور پرستش یہی دنیا کا سفر اور یاترا سارے ثواب خدمت خدا میں ہیں۔
بھیَرءُ اسٹپدیِیا مہلا ੧ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
آتم مہِ رامُ رام مہِ آتمُ چیِنسِ گُر بیِچارا ॥
انّم٘رِت بانھیِ سبدِ پچھانھیِ دُکھ کاٹےَ ہءُ مارا ॥੧॥
نانک ہئُمےَ روگ بُرے ॥
جہ دیکھاں تہ ایکا بیدن آپے بکھسےَ سبدِ دھُرے ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپے پرکھے پرکھنھہارےَ بہُرِ سوُلاکُ ن ہوئیِ ॥
جِن کءُ ندرِ بھئیِ گُرِ میلے پ٘ربھ بھانھا سچُ سوئیِ ॥੨॥
پئُنھُ پانھیِ بیَسنّترُ روگیِ روگیِ دھرتِ سبھوگیِ ॥
مات پِتا مائِیا دیہ سِ روگیِ روگیِ کُٹنّب سنّجوگیِ ॥੩॥
روگیِ ب٘رہما بِسنُ سرُد٘را روگیِ سگل سنّسارا ॥
ہرِ پدُ چیِنِ بھۓ سے مُکتے گُر کا سبدُ ۄیِچارا ॥੪॥
روگیِ سات سمُنّد سندیِیا کھنّڈ پتالِ سِ روگِ بھرے ॥
ہرِ کے لوک سِ ساچِ سُہیلے سربیِ تھائیِ ندرِ کرے ॥੫॥
روگیِ کھٹ درسن بھیکھدھاریِ نانا ہٹھیِ انیکا ॥
بید کتیب کرہِ کہ بپُرے نہ بوُجھہِ اِک ایکا ॥੬॥
مِٹھ رسُ کھاءِ سُ روگِ بھریِجےَ کنّد موُلِ سُکھُ ناہیِ ॥
نامُ ۄِسارِ چلہِ ان مارگِ انّت کالِ پچھُتاہیِ ॥੭॥
تیِرتھِ بھرمےَ روگُ ن چھوُٹسِ پڑِیا بادُ بِبادُ بھئِیا ॥
دُبِدھا روگُ سُ ادھِک ۄڈیرا مائِیا کا مُہتاجُ بھئِیا ॥੮॥
گُرمُکھِ ساچا سبدِ سلاہےَ منِ ساچا تِسُ روگُ گئِیا ॥
نانک ہرِ جن اندِنُ نِرمل جِن کءُ کرمِ نیِسانھُ پئِیا ॥੯॥੧॥
لفظی معنی:
آتم میہہ رام ۔ رام میہہ آتم۔ روح میں خدا میں روح۔ چینس گربیچارا۔ مرشد کے خیالات سے پہچان اور سمجھ آتی ہے ۔ انمرت بانی ۔ آب حیات کلام جو زندگی کو روحانی اور اخلای طور پر درست کرتا ہے اور راہ راس پر لاتا ہے ۔ سبد پچھانی ۔ جس کی سمجھ اور پہچان بھی کلام سے ہوتی ہے ۔ ہؤمارا۔ خودی مٹاتی ہے (1) روگ۔ بیماری ۔ بیدن۔ درد۔ سبددھرے ۔ الہیی کلام ۔ رہاؤ۔ پرکھے ۔ پہچان ۔ تمیز۔ پرکھنہار۔ جس میں تمیز یا پہچان یا شناخت کی توفی ہے ۔ سولاک ۔ سوراخ۔ پربھ بھانا۔ الہیی رضا۔ سچ خدا (2) پؤن ۔ ہوا۔ بیسنتر۔ آگ۔ دھرت۔ سبھوگی ۔ موکھانے دانے اور اشیا و نعمتیں۔ ویہہ ۔ جسم۔ کٹنب۔ بیلہ۔ پریوار۔ سنجوگی ۔ ملاپی (3) سرور۔ شیو جی ۔ سگل سنسار۔ سارا عالم۔ ہر پد۔ الہٰی رتبہ۔ پینے ۔ پہچان کر (4) سنبد یا۔ معہ ندیان۔ کھنڈپاتال۔ زیر زمین اور حصے ۔ ساچ سیلے ۔ ہرکے لوک۔ خدائی بندے ۔ ساچ سہیلے ۔ خدا کے محبوب ۔ سرلی تھائی۔ سب جگہ ۔ ندر۔نگاہ شفقت ۔ (5) گھٹ درسن جوگیوں کے چھ فرے ۔ بھیکھ دھاری ۔ پرہواے والے ۔ ہٹھی ۔ ضدی ۔ انیکا۔ بیشمار ۔ سپرے ۔ بچارے ۔ بوجھیہہ۔ سمجھے ۔ وید کتیب۔ ویدا اور قران۔ کہہ۔ کیا (6) مٹھ رس۔ پر لطف میٹھے ۔ ذائقہ دار ۔ کندمول۔ زمین سے نکلی ہوئی بوٹیاں اور گاجریں وگیرہ۔ چلیہہ ان مارگ۔ دوسرے راسے ۔ انتکال۔ بوت آخرت (7) چھوٹس ۔ چھٹکارہ ۔ بادبیاد۔ بحث مباحثے ۔ جھگڑے و مخالفت ۔ ادھک نہایت زیادہ (8) گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ ساچا سبد ملالے ۔ سچے صدیوی خدا کی حمدوثناہ کرئے ۔ من ساچا۔ پاک دل سے ۔ تس روگ گیا۔ اسکی بیماری دور ہو تی ہے ۔ اندن ۔ ہر روز۔نرمل۔ پاک۔ کرم۔ بخشش۔
ترجمہ:
اے نانک خودی ایک ناہیت بری بیماری ہے جدھر نظر جاتی ہے خودی کا درد دیکھتا ہوں خدا جسے خود بخشتا ہے اس کو کلام مرشد سے ملاتا ہے ۔ رہاؤ۔ روح میں خدا بستا ہے خدا میں روح جسکی پہچان اور سمجھ مرشد کے خیالوں سے آتی ہے ۔ آب حیات کلام جو زندگی کو اخلای و روحانی بناتا ہے سے خروی مٹ جاتی ہے (1) جیسے پہچان کرنے کی توفیق ہے خدا پہچان کر لیتا ہے اسکی دوبارہ پہچان نہین ہوتی ۔ اسکی خودی کاربار کوفت نہیں اُٹھانا پڑتا ۔ جن پر خدا کی نظر عنایت و شفقت ہوئی انہین مرشد نے خدا ہوگیا (2) ہوا پانی اور آگ بھی خودی کی بیماری میں مبتلاد ہیں غرض یہ کہ زمین بھی خودی کی بیماری کا شکار ہے جس میں سے برتنے کے لئے بیماری نعمتیں حاصل ہوتی ہے ۔ قبیلوں کے آپسی رشتوں کی وجہس ے ماں باپ دنیاوی دولت اور جسم سارے ہی خود کی بیماری میں گرفتار ہیں (3) برہما وشنو شیو جی کو بھی خودی لاحق ہے ۔ غرض یہ کہ سارا عالم اس بیماری میں مبتلاد ہے ۔ اس بیماری سے انہیں ہی نجات حاصل ہے ۔ جہنون نے الہیی ملاپ کی قدروقیمت کو پہچان کالم مرشد ذہن نشین کیا ہے (4) سارے ندیان نالے اور دریا معہ ساوں سمندروں کے شکار خودی کا ہیں۔ ساری زمینیں اور پاتال بھی بھرے ہوئے خودی سے ہیں۔ جو محبوب خدا کے ہو جاتے ہیں وہ محو ومجذوب خدا میں ہوجاتے ہیں وہ آرام و آسائش میں زندگی گذارتے ہیں ۔ خدا ہر وت ہر جا ان پر نظر عنایت رکھتا ہے (5)چھ ہی فرقوں کے جوگی سنیاسی ، جنگم، بودھی ، جینی اور بیراگی وغیرہ اور بہت سی قسموں کے ضدی سادھن کرنے والے خودی کی گرفت میں ہیں۔ وید۔ ران انچل اور بہت سے مذہبی کتابین بھی سارے امداد سے قاصر ہیں کیونکہ وہ خدا کی اہمیت کو نہیں سمھجتے کہ وہ قادر قائنات قدرت اور کارساز ہے اور واحد ہستی ہے (6) جو انسان ہر سم کے مزیدار نعمتیں کھاتا ہے وہ بھی اس بیماری میں آلودہ ہے ۔ نہ ہی گاجر مولی اور جنگلی جڑی بوٹیاں کھانے والے کو روحانی شکون حاصل ہوتا ہے الہٰی نام سچ حق وحقیقت اور ست بھلا کر وہ دوسری راہیں اپناتے ہیں بوقت آخرتی پچھتاتے ہیں (7) زیارت گاہوں کی زیار کرنے والا بھی بھٹکن میں رہتا ہے اور خودی میں گرفتار رہتا ہے ۔ پڑھا لکھا بھی اس سے نہیں بچتا بحث مباحثوں میں پڑا رہتا ہے خدا کے بغیر دوچتی کی بھی بھاری بیماری ہے انسان دنیاوی دولت کا محتاج رہتا ہے (8) جو شخص مرید مرشد ہو کر کلام مرشد اپنا کر صدیوی خدا کی حمدوثناہ کرتا ہے خدا اسکے دل میں بس جاتا ہے اس لئے اسکے ذہن سے خودی مٹ جاتی ہے ۔ اے نانک۔ خدمتگاران خدا ہمیشہ پاک زندگی بسر کرتے ہیں کیونکہ انکے چہرے انکے اعمالوں سے پر نور ہوتے ہیں۔
بھیَرءُ مہلا ੩ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
تِنِ کرتےَ اِکُ چلتُ اُپائِیا ॥
انہد بانھیِ سبدِ سُنھائِیا ॥
منمُکھِ بھوُلے گُرمُکھِ بُجھائِیا ॥
کارنھُ کرتا کردا آئِیا ॥੧॥
گُر کا سبدُ میرےَ انّترِ دھِیانُ ॥
ہءُ کبہُ ن چھوڈءُ ہرِ کا نامُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پِتا پ٘رہلادُ پڑنھ پٹھائِیا ॥
لےَ پاٹیِ پادھے کےَ آئِیا ॥
نام بِنا نہ پڑءُ اچار ॥
میریِ پٹیِیا لِکھِ دیہُ گوبِنّد مُرارِ ॥੨॥
پُت٘ر پ٘رہِلاد سِءُ کہِیا ماءِ ॥
پرۄِرتِ ن پڑہُ رہیِ سمجھاءِ ॥
نِربھءُ داتا ہرِ جیِءُ میرےَ نالِ ॥
جے ہرِ چھوڈءُ تءُ کُلِ لاگےَ گالِ ॥੩॥
پ٘رہلادِ سبھِ چاٹڑے ۄِگارے ॥
ہمارا کہِیا ن سُنھےَ آپنھے کارج سۄارے ॥
سبھ نگریِ مہِ بھگتِ د٘رِڑائیِ ॥
دُسٹ سبھا کا کِچھُ ن ۄسائیِ ॥੪॥
سنّڈےَ مرکےَ کیِئیِ پوُکار ॥
سبھے دیَت رہے جھکھ مارِ ॥
بھگت جنا کیِ پتِ راکھےَ سوئیِ ॥
کیِتے کےَ کہِئےَ کِیا ہوئیِ ॥੫॥
کِرت سنّجوگیِ دیَتِ راجُ چلائِیا ॥
ہرِ ن بوُجھےَ تِنِ آپِ بھُلائِیا ॥
پُت٘ر پ٘رہلاد سِءُ ۄادُ رچائِیا ॥
انّدھا ن بوُجھےَ کالُ نیڑےَ آئِیا ॥੬॥
پ٘رہلادُ کوٹھے ۄِچِ راکھِیا بارِ دیِیا تالا ॥
نِربھءُ بالکُ موُلِ ن ڈرئیِ میرےَ انّترِ گُر گوپالا ॥
کیِتا ہوۄےَ سریِکیِ کرےَ انہودا ناءُ دھرائِیا ॥
جو دھُرِ لِکھِیا سد਼ آءِ پہُتا جن سِءُ ۄادُ رچائِیا ॥੭॥
پِتا پ٘رہلاد سِءُ گُرج اُٹھائیِ ॥
کہاں تُم٘ہ٘ہارا جگدیِس گُسائیِ ॥
جگجیِۄنُ داتا انّتِ سکھائیِ ॥
جہ دیکھا تہ رہِیا سمائیِ ॥੮॥
تھنّم٘ہ٘ہُ اُپاڑِ ہرِ آپُ دِکھائِیا ॥
اہنّکاریِ دیَتُ مارِ پچائِیا ॥
بھگتا منِ آننّدُ ۄجیِ ۄدھائیِ ॥
اپنے سیۄک کءُ دے ۄڈِیائیِ ॥੯॥
جنّمنھُ مرنھا موہُ اُپائِیا ॥
آۄنھُ جانھا کرتےَ لِکھِ پائِیا ॥
پ٘رہلاد کےَ کارجِ ہرِ آپُ دِکھائِیا ॥
بھگتا کا بولُ آگےَ آئِیا ॥੧੦॥
دیۄ کُلیِ لکھِمیِ کءُ کرہِ جیَکارُ ॥
ماتا نرسِنّگھ کا روُپُ نِۄارُ ॥
لکھِمیِ بھءُ کرےَ ن ساکےَ جاءِ ॥
پ٘رہلادُ جنُ چرنھیِ لاگا آءِ ॥੧੧॥
ستِگُرِ نامُ نِدھانُ د٘رِڑائِیا ॥
راج مالُ جھوُٹھیِ سبھ مائِیا ॥
لوبھیِ نر رہے لپٹاءِ ॥
ہرِ کے نام بِنُ درگہ مِلےَ سجاءِ ॥੧੨॥
کہےَ نانکُ سبھُ کو کرے کرائِیا ॥
سے پرۄانھُ جِنیِ ہرِ سِءُ چِتُ لائِیا ॥
بھگتا کا انّگیِکارُ کردا آئِیا ॥
کرتےَ اپنھا روُپُ دِکھائِیا ॥੧੩॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
تن کرتے ۔ اس کرتار نے ۔ چلت۔ کھیل۔ اپائیا۔ پیدا کیا۔ انحد بانی۔ لگاتار کلام۔ سبد۔ کلام۔ منمکھ ۔ مرید من ۔ بھولے ۔ گمراہ ۔ گورمکھ ۔ بجھائیا۔ مرید مرشد نے سمجھائیا۔ کارن ۔ سبب۔ وجہ (1) انتر دھیان۔ میرے ذہن میں دھیان یا توجہ ۔ ہر کا نام ۔الہیی نام۔ رہاؤ۔ پاتی ۔ تختی ۔ اچار۔ برتاؤ۔ کارکردگی (2) ہر ورت ۔ رسم و رواج۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ داتا۔ سخی۔ کل۔ خاندان۔ گال۔ بدنامی (3) چاٹڑے ۔ طالب علم۔ سوارے ۔ درست کرتا ہے ۔ درڑائی۔ مکمل طور پر ذہن نشین ۔ دشٹ سبھا۔ برے لوگوں کا اکٹھ ۔ وسائی۔ زور نہیں چلتا (4) پکار۔ شکایت۔ آہ وزاری ۔ جھکھ مار۔ فضول بکواس۔ پت۔ عزت۔ کیتے ۔ جو پیدا کیا ہے ۔ کیا ہوئی ۔ کیا ہوگا (5) کرتسنجوگی ۔کئے ہوئے اعمال کے ملاپ سے ۔ راج ۔ حکومت۔ حکمرانی ۔ واد ۔ جھگڑا۔ کال۔ موت (6) کوٹھے ۔ کمرے ۔ راکھیابار۔ اندر رکھا ۔ نالا۔ قغل۔ مول۔ بالکل۔ سریکی ۔ برابری۔ آنحود ۔ بغیر ہونیکے ۔ ناؤ دھراتیا۔ وڈانام رکھائیا۔ وادرچائیا۔ جھگڑا کیا۔ دھر ۔ الہٰی عدالت کی طرف سے ۔ آئے پہتا۔ آگیا (7) گرج ۔ گد۔ جگدیش گوسائیں۔ مالک علام ۔ دھرتی یا زمین کا مالک۔ انت۔ سکھائی۔ بوقت آخرت مددگار۔ سمائی بستا ہے (8) اُپاڑ ۔ پاڑکر۔ آپ دکھائیا۔ اپنے آپ کو ظاہر کیا۔ آنند۔ سکون معہ خوشی۔ اہنکاری ۔ مغرور ۔ دیت ظالم۔ وڈیائی ۔ عظمت و شہرت۔ کرتے ۔ کرتار۔ لکھ ۔ تحریر ۔ کارج ۔ کام۔ ہرآپ دکھائیا۔ اپنے آپ کو ظہور پذیر کیا۔ آگے آئیا۔ پورا ہوا(10) دیوکلی ۔ دیوتاؤں کا خاندان ۔۔ جیکار۔ فتح و نصرت ۔ نوار۔ مٹا۔ نرسنگھ روپ۔ نرسنگ کی شکل وصورت ۔ بھاؤ کرے ۔خوف زدہ۔ چرنی لاگا آئے پآؤں پڑا (11) راج مال۔ حکومت اور سرمایہ ۔ لوبھی نر۔ لالچی انسان ۔ پسٹائیا۔ گرویدہ (12) کرے کرائیا ۔ کرائیا ہوا کرتا ہے ۔ انگکار۔ ساتھی ۔ پروان۔ قبول۔ منظور ۔
ترجمہ:
کلام مرشد مین میری ذہنی اور دلی توجہ اور دھیان ہو گیا اور اب میری منزل بن گیا ہے اب الہٰی نام کبھی نہ چھوڑوں گا ۔ رہاؤ۔ خدا نے ایک کھیل بنائیا ہے اور ایک ولولہ انگیر لگاتار کلام مرشد سنائیا ۔ مرید من گمراہ ہوئے اور مرید مرشد نے سمجھااور اپنائیا ۔ یہ سب اور موقعہ کارساز کرتار کرتا آئیا ہے (1) باپ نے پر یلاد پڑھنے لگائیا ۔ پر ہلا وتختی لیکر پاودھے پاس گیا میں الہٰی نام کے بغیر کوئی دوسرا کچھ نہیں پڑہوں گا۔ میری تختی پر خدا کا نام لکھدوا (2) ماں ننے اپنے بیٹے کو سمجھائیا کہ تو جس خدا کے انم میں مصروف ہے نہ پڑھ۔ بخوف خدا میرے ساتھ ہے اگر اسے چھوڑ دوں تو میرے خاندان کی بدنامی ہوگی (3) پرہادنے سارے طالب علم گمراہ کردیئے ہیں۔ ہمارا کہنا نہ سنتا ہے نہ مانتا ہے اپنا کا سنوارتا ہے اس لئے الہٰی پیار لوگوں کے دلوں میں ذہن نشین مکمل طور پر پختہ کرا دیا ہے اس شہر میں۔ ان بدراہ لوگوں کا کوی بس نہیں چلتا (4) آخر سنڈے اور مرکے نے ہر ناکھش کے پاس شکایت کی آواز اُٹھائی ۔ سارے ویت اپنا زور آزما چکے ۔ خدا خود اپنے محبوبوں کی عزت کا محافظ بنتا ہے ۔ جو خدا کے خود پیدا کیے ہوئے ہیں اسکے سہامنے ان کا کیا بس چلتا ہے (5) ہرناکھش نے اپنے کئے ہوئے اعمال کی بدولت حکمرانی کی حکمرانے کے نشے کی مدہوشی میں خدا سے منکر ہوگیا ۔ خود کار ساز کرتار نے اسے گمراہ کیا تھا ۔ اس نے 366 & 367 page is missing here.
بھیَرءُ مہلا ੩॥
گُر سیۄا تے انّم٘رِت پھلُ پائِیا ہئُمےَ ت٘رِسن بُجھائیِ ॥
ہرِ کا نامُ ہ٘رِدےَ منِ ۄسِیا منسا منہِ سمائیِ ॥੧॥
ہرِ جیِءُ ک٘رِپا کرہُ میرے پِیارے ॥
اندِنُ ہرِ گُنھ دیِن جنُ ماںگےَ گُر کےَ سبدِ اُدھارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
سنّت جنا کءُ جمُ جوہِ ن ساکےَ رتیِ انّچ دوُکھ ن لائیِ ॥
آپِ ترہِ سگلے کُل تارہِ جو تیریِ سرنھائیِ ॥੨॥
بھگتا کیِ پیَج رکھہِ توُ آپے ایہ تیریِ ۄڈِیائیِ ॥
جنم جنم کے کِلۄِکھ دُکھ کاٹہِ دُبِدھا رتیِ ن رائیِ ॥੩॥
ہم موُڑ مُگدھ کِچھُ بوُجھہِ ناہیِ توُ آپے دیہِ بُجھائیِ ॥
جو تُدھُ بھاۄےَ سوئیِ کرسیِ اۄرُ ن کرنھا جائیِ ॥੪॥
لفظی معنی:
368 page start
طور پر پاک بنا دیتا ہے ۔ پھل ۔ نتیجہ ۔ ہونمے ۔ خودی۔ ترسن۔ پیاس۔ بجھائی۔ مٹائی ۔ ہرکانام۔ الہٰی نام ست۔ پروے میں ۔ وسیا۔ ذہن نشین ہوا۔ منسا۔ ولی ارادے ۔ منہ سمائی ۔ دلمیں ہی ختم ہوگئے (1)دین غریب ۔ جن خدمتگار ۔ ہرگن ۔ الہٰی اوصاف ۔ گرکے سبد۔ کلام مرشد۔ ادھارے ۔ کامیاب بنائے ۔ رہاؤ۔ جم۔ فرشتہ موت۔ جوہ۔ تاک۔ زیر نظر۔ رتی ۔ معمولی سی ۔ انچ۔ تپس۔ دوکھ۔ ایزا۔ تکلیف۔ (2) پیج۔ عزت۔ وڈیائی۔ بلند شہرت۔ ک وکھ ۔ گناہ۔ دبدھا۔ دوچتی ۔ دوہرے خیالت۔ رتی۔ ذراسی (3) موڑھ مگدھ ۔ نہایت جاہل ۔ بھجائی سمجھ ۔ بھاوے ۔ چاہتا ہے ۔ سوئی وہی ۔ کرسی ۔ کرتا ہے ۔ اور دوسرا ۔ نہ کرنا جائی ۔ نہیں کر سکتا ۔
ترجمہ:
میرے پیارے محبو ب خدا مجھ پر رھم فرما میں تیرا غریب خدمتگار تجھ سے یترے اوصاف کی نعمت ہر روز مانگتارہوں کلام مرشد سے مجھے بچاییئے ۔رہاؤ۔ خدمت مرشد سے آب حیات جو روحانی واخلاقی طور پر زندگی کو پاک اور نیک بناتا ہے حاصل ہوا خودی اور خواہشات کی آگ بجھائی الہٰی نام ست سچ حق وحقیت دل میں بسائیا اور دلی ارادے دل میںہی ختم ہو گئے (1) خدا رسدیہ محبوبان خدان کی طر ف فرشتہ موت بری نظر نہیں رکھ سکتا معموی سے معولی ایذا عذاب نہیں پہنچا سکتا ۔ اے خدا تیرے زیر پناہ و صایہ آتے ہیں وہ خود اپنی زندگی کامیاب بناتے ہیں اور سارے خاندان کو کامیاب بناتے ہیں (2) اے خدا اپنے پیاروں پریمیوںکی عزت خود بچاتا ہے ۔ یہی تیری بلند عظمت ہے تو انکے دیرنہ گناہ عافو کر دیتا ہے رتی بھر آنچ نہیں انے دیتا (3) اے خدا ہم نہایت جاہل ہیں کوئی سمجھ نہیں توخد ہی سمجھ عنایت کر ۔ جو تو چاہتا ہے وہی کرتا ہے اور کسی دوسرے کی کرنے کی مجال نہیں ۔
جگتُ اُپاءِ تُدھُ دھنّدھےَ لائِیا بھوُنّڈیِ کار کمائیِ ॥
جنمُ پدارتھُ جوُئےَ ہارِیا سبدےَ سُرتِ ن پائیِ ॥੫॥
منمُکھِ مرہِ تِن کِچھوُ ن سوُجھےَ دُرمتِ اگِیان انّدھارا ॥
بھۄجلُ پارِ ن پاۄہِ کب ہیِ ڈوُبِ مُۓ بِنُ گُر سِرِ بھارا ॥੬॥
ساچےَ سبدِ رتے جن ساچے ہرِ پ٘ربھِ آپِ مِلاۓ ॥
گُر کیِ بانھیِ سبدِ پچھاتیِ ساچِ رہے لِۄ لاۓ ॥੭॥
توُنّ آپِ نِرملُ تیرے جن ہےَ نِرمل گُر کےَ سبدِ ۄیِچارے ॥
نانکُ تِن کےَ سد بلِہارےَ رام نامُ اُرِ دھارے ॥੮॥੨॥੩॥
لفظی معنی:
جگت اپائے ۔ عالم پیدا کرکے ۔ دھندے دنیاوی کاروبار۔ بھونڈی ۔ بری۔ جنم پدارتھ ۔ زندگی نایاب نعمت ۔ جوئے ۔ فضول کاموں میں ۔ سرت ۔ ہوش۔ سمجھ (5) منمکھ ۔ خودی پسند۔ درمت۔ بدعقلی ۔ اگیان اندھارا۔ لاعلمی ۔ انھیرا۔ سربھارا۔ سرکے بھار۔ الٹے (6) ساچے سبد۔ سچے کلام۔ رتے ۔ مھو۔ جن ساچے ۔ سچے خدمتگار۔ ساچ۔ حقیت۔ خدا (7) نرم۔ پاک۔ جن۔ خدمتگار۔ گر کے سبد وچارے ۔ کلام مرشد کو سمجھ کر ۔ اردھارے ۔ ذہن نشین کرکے ۔
ترجمہ:
اے خدا تو نے ہی اس عالم کو پیدا کرکے کاروبار میں مصروف کیا ہے اور برائیوں میں مشغول ہے ۔ زندگی کی نایاب قیمتی نعمت فضول کاموں میں صرف کردی اور کلام مرشد کے ذریعے روحانی اخلاقی زندگی گزارنے کے طور طیرقے کی سمجھ حاصل نہیں کی (5) خود پسندی مریدی من روحانی موت پاتے ہیں انہیں روحانی واخلاقی زندگی کی ذراسی بھی سمجھ نہیں ہوتی ۔ بد عقلی اور لا علمی کے اندھیرے میں زندگی گذارتے ہیں۔ اس دنیاوی زندگی کے خوفناک رہنمائی کے سیر کےبھار روحانی واخلاقی موت پاتے ہیں (6) پاک کلام میں محو ومجذوب رہتے ہیں سچے خدا کے خدائی خدمتگار خداانہیں خود اپنے ساتھ ملاتا ہے اور خدا کی سی سیرت والے ہو جاتے ہیں۔ کلام مرشد کے ذریعے مرشد کے اسکے روحانی کالم کو سمجھ کر خدا میں محبت ہو جا تی ہے (7) اے خدا تو خود پاک ہے تیرے خدمتگار کلام مرشد کے ذریعے تیرے اوصاف کو سمجھ کر پاک زندگی والے ہو جاتے ہیں۔ نانک ان ہمیشہ قربان ہے۔ جو دل میں الہٰی نام بساتے ہیں۔
بھیَرءُ مہلا ੫ اسٹپدیِیا گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جِسُ نامُ رِدےَ سوئیِ ۄڈ راجا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ تِسُ پوُرے کاجا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ تِنِ کوٹِ دھن پاۓ ॥
نام بِنا جنمُ بِرتھا جاۓ ॥੧॥
تِسُ سالاہیِ جِسُ ہرِ دھنُ راسِ ॥
سو ۄڈبھاگیِ جِسُ گُر مستکِ ہاتھُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِسُ نامُ رِدےَ تِسُ کوٹ کئیِ سیَنا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ تِسُ سہج سُکھیَنا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ سو سیِتلُ ہوُیا ॥
نام بِنا دھ٘رِگُ جیِۄنھُ موُیا ॥੨॥
جِسُ نامُ رِدےَ سو جیِۄن مُکتا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ تِسُ سبھ ہیِ جُگتا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ تِنِ نءُ نِدھِ پائیِ ॥
نام بِنا بھ٘رمِ آۄےَ جائیِ ॥੩॥
جِسُ نامُ رِدےَ سو ۄیپرۄاہا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ تِسُ سد ہیِ لاہا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ تِسُ ۄڈ پرۄارا ॥
نام بِنا منمُکھ گاۄارا ॥੪॥
لفظی معنی:
ردے ۔ دلمیں۔ وڈراجہ ۔ بھاری حکمران۔ کاجا۔ کوٹ دھن۔ کروڑوں سرمایہ ۔ ہرتھ ۔ بیفائدہ ۔ بیکار (1) راس ۔ سرمایہ ۔ہروھن راس۔ خدا سرمایہ اور دولت ہے ۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت۔ گر مستک ہاھ ۔ مرشد کا پیشانی پر ہاتھ ۔ رہاو۔ کوٹ گئی سینا۔ کروڑوں قلعے اور فوج۔ سہج سکھنا۔ روحانی سکون اور آرام و آسائش ۔ سیتل ۔ ٹھنڈا۔ کنک۔ دھرگ۔ لعنت ۔ جیون۔ زندگی ۔ موآ۔ روحانی واخلاقی موت (2) جیون مکتا۔ دوران حیات نجات ۔مراد اسے بدیوں براہوں گناہ گاریوں سے بچاؤ۔ جگتا ۔ اچھی نیک زندگی گذارنے کا طور طریقہ ۔ نوندھ۔ نو خزانے ۔ بھرم۔ بھٹکن۔ وہم وگمان۔ آواجائی۔ آواگون۔ تناسخ (3) بے پرواہا۔ بے محتاج۔ لاہا۔ منافع۔ وڈپروارا۔ بھاری ۔ خاندان والا۔ گاوارا۔ جاہل۔ حیوان۔
ترجمہ:
اسکی تعریف کرؤ جسکا سرمایہ خدا ہو ۔ بلند قسمت ہے وہ انسان جسکی پیشانی پر مرشد کا ہاتھ ہے جسکے ذہن میں ہے خدا کا نام وہی ہے اعلٰے حکمران ۔ جسکے ذہن میں ہے نام خدا کا اسکے کام مکمل ہوتے ہیں۔ اس نے بیشمار سرمایہ پالیا۔۔ الہیی نام ست سچ حق وحقیقت کے بغیر زندگی بیکار گذر جاتی ہے (1) جس کے دل میں خدا بستا ہے وہ کروڑوں قلعوں اور فوجوں کا مالک ہے ۔ اسے روحانی و اخلاقی ہر قسم کے آرام و آسائش حاصل ہو جاتے ہیں۔ اسکے مزاج میں ٹھنڈک آجاتی ہے ۔ مگر نام کے بغیر ست سچ حق وحقیقت کے بغیر یہ زندگی ایک لعنت ہے اور روحانی و اخلاقی موت ہے (2) جسکے دل ودماغ میں ہے نام خدا کا اسے دوران حیات ہی بدیوں برائیوں گناہگاریوں سے نجات حاصل ہو جاتی ہے ۔ اسے روحانی و اخلاقی طور پر خوش اخلاق زندگی گذارنی کی سمجھ آجاتی ہے سمجو اسے نے دنیاوی دولت کے نوخزانے حاصل کر لیے ہیں۔ الہٰی نام کے بغیر انسان بھتکتا رہتا ہے آواگون اور تناسخ میں پڑا رہتا ہے (3) جس کے دل میں الہٰی نام سچ حق اور حقیقت بستی ہے وہ بے محتاج ہو جاتا ہے وہ اسکی ہمیشہ زندگی منافع بخش ہو جاتی ہے وہ بھاری خاندان والا ہو جاتا ہے کیونکہ اسے سارے اپنے لگتے ہیں۔ الہٰی نام کے بگیر انسان خود پسند اور من کا مرید ہو جاتا ہے لہذا زندگی گذارنے کے طور طریقوں سے محروم رہتا ہے ۔
جِسُ نامُ رِدےَ تِسُ نِہچل آسنُ ॥
جِسُ نامُ رِدےَ تِسُ تکھتِ نِۄاسنُ ॥
جِسُ نامُ رِدےَ سو ساچا ساہُ ॥
نامہیِنھ ناہیِ پتِ ۄیساہُ ॥੫॥
جِسُ نامُ رِدےَ سو سبھ مہِ جاتا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ سو پُرکھُ بِدھاتا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ سو سبھ تے اوُچا ॥
نام بِنا بھ٘رمِ جونیِ موُچا ॥੬॥
جِسُ نامُ رِدےَ تِسُ پ٘رگٹِ پہارا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ تِسُ مِٹِیا انّدھارا ॥
جِسُ نامُ رِدےَ سو پُرکھُ پرۄانھُ ॥
نام بِنا پھِرِ آۄنھ جانھُ ॥੭॥
تِنِ نامُ پائِیا جِسُ بھئِئو ک٘رِپال ॥
سادھسنّگتِ مہِ لکھے گد਼پال ॥
آۄنھ جانھ رہے سُکھُ پائِیا ॥
کہُ نانک تتےَ تتُ مِلائِیا ॥੮॥੧॥੪॥
لفظی معنی:
جاتا۔ نہچل۔ مستقل۔ آسن۔ ٹھکانہ ۔ تس ۔ اسے ۔ تخت نواس۔ تخت پر جلوہ افروز ۔ ساچا ساہو۔ سچا شاہوکار۔ نام ہین۔ نام تو خالی۔ پت۔ عزت۔ بیساہو ۔ وشواس۔ اعتبار (5) جاتا ۔ مقبول عام شہرت یافتہ۔ پرکھ بدھاتا۔ کارساز۔ منصوبے تیار کرنے والا ۔ بھرم۔ بھٹکن۔ جونی ۔ زندگی۔ موچا۔ ذلیل وخوار۔ (6) پر گٹ ۔ ظاہر ۔ پاہارا۔ پھیلاؤ ۔ پسارا۔ اندھار۔ لاعلمی کا اندھیرا۔ پرکھ پروان۔ قبول ۔منظور (7)کرپال۔ مرہبان۔ لکھے۔ سمجھ اتا ہے ۔ دیدار ہوتا ہے ۔ تتے تت ملائیا۔ حقیقت میں حقیقت جذب ہوئی۔
ترجمہ:
جس کے ذہن میں الہٰی نام ست بس جاتا ہے وہ مستقل مزاج ہو جاتا ہے اسکا ٹھکانہ دگمگاتا نہیں۔ اسے تخت نصیب ہوجاتا ہے وہ سچا شاہوکار ہے ۔ نام کےبغیر نہ عزت ہے نہ اعتبار (5) جس کے دل میں نام ہے وہ شہرت پاتا ہے اور مقبول عام ہو جاتا ہے ۔ جسکے ذہن میں الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت بس جاتی ہے وہ کارساز کرتار منصوبہ ساز کی مانند ہو جاتا ہے ۔ جسکے دل میں نام بس جائے بلند عظمت ہو جاتا ہے ۔ نام کے بگیر انسان بھتکتا رہتا ہے اور ذلیل و خوار ہوتا ہے (6) جسکے دل میں نام بس جاناتا ہے اسے روحانی اسے قائنات قدرت کے پھیلاؤ کی سمجھ اجاتی ہے اسکا راز اس پر روشن ہو جاتا ہے ۔ جس کے دل میں انم بس جاتا ہے اسکا ذہنی لا علمی کا اندھیرا ختم ہو جاتا ہے ۔ وہ مقبول عام ہو جاتا ہے ورنہ نام کے بغیر آواگون اور تناسخ میں پڑا رہتا ہے (7) نام اسے ملتا ہے جس پر خدا مہربان ہو جاتا ہے ۔ پارساؤں خدا رسیدہ پاکدامنوں کی صحبت و قربت میں خدا کی پہچان اور سمجھ آتی ہے اسکا آواگون یا تناسخ میں جاتا ہے اور آرام آسائش ملتا ہے ۔ اے نانک بتادے ایک ہتی و حقیقت کا ملاپ حقیقت سے ہو گیا مراد انسانی روح کا اس بڑی بلند ہستی حقیقت سے یکسویک جان ہوگئی۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
کوٹِ بِسن کیِنے اۄتار ॥
کوٹِ ب٘رہمنّڈ جا کے دھ٘رمسال ॥
کوٹِ مہیس اُپاءِ سماۓ ॥
کوٹِ ب٘رہمے جگُ ساجنھ لاۓ ॥੧॥
ایَسو دھنھیِ گُۄِنّدُ ہمارا ॥
برنِ ن ساکءُ گُنھ بِستھارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کوٹِ مائِیا جا کےَ سیۄکاءِ ॥
کوٹِ جیِء جا کیِ سِہجاءِ ॥
کوٹِ اُپارجنا تیرےَ انّگِ ॥
کوٹِ بھگت بست ہرِ سنّگِ ॥੨॥
کوٹِ چھت٘رپتِ کرت نمسکار ॥
کوٹِ اِنّد٘ر ٹھاڈھے ہےَ دُیار ॥
کوٹِ بیَکُنّٹھ جا کیِ د٘رِسٹیِ ماہِ ॥
کوٹِ نام جا کیِ کیِمتِ ناہِ ॥੩॥
کوٹِ پوُریِئت ہےَ جا کےَ ناد ॥
کوٹِ اکھارے چلِت بِسماد ॥
کوٹِ سکتِ سِۄ آگِیاکار ॥
کوٹِ جیِء دیۄےَ آدھار ॥੪॥
لفظی معنی:
کوٹ بس۔ کروڑوں وشنو۔ برہمند۔ دنیا ۔ عالم۔د ھرمسال۔ انسانی فرض ادا کرنی کی جہگیں۔ مہس ۔ شوجی۔ پائے ۔ پیدا کیے ۔سمائے ۔ اپنے اندر سنبھالے ۔ ساجن۔ پیدا کرنے (1) رہاؤ۔ مائیالچھی ۔ دلوت ۔ سیو کائے ۔ خدمتگار نیان ۔ سہجائے ۔ آرام گاہیں۔ اپار جنا۔ پیدا کرنے کی کانیں۔ انگ ۔ اعضا۔ سنگ ۔ساتھ (2) چھترپت۔ بادشاہ۔ غمسکار۔ سجدے ۔ ٹھاڑے۔ کھڑے ۔ دآر۔ در پر۔ بیکنٹھ۔ سورگ ۔ بہشت۔ درسٹی۔ نظر۔نگاہ۔ (3) پوریت۔ پورتے ہیں۔ ناد۔ ساز سنگیت کے ۔ اکھاڑے عالم۔چلت۔ تماشے ۔ بسماد۔ حیران کرنیوالے ۔ سکت ۔مچھی ۔ دنیاوی دولت کی فرشتہ۔ سو۔ شوجی ۔آگیا کار۔ فرمان ۔ بردار۔ ادھار۔ آسرا۔
ترجمہ:
ایسا ہے ہمارا مالک کہ اسکے اوصاف بیان نہیں کیے جا سکتے ۔رہاؤ۔ کروڑوں ہی وشنو اوتار بنائے ۔ کروڑوں عالم جسکے فرائض کی ادائیگی کے لئے جگہیں ہیں۔ کروڑون شیوجی پیدا کیے اور اپنے اندر سنبھالے ۔ کروڑوں برہمے دنیا پیدا کرنے میں لگائے ہیں (1) کروڑوں لچھیاں جسکی خدمتگارنیان ہیں۔ کروڑوں جاندار جنکی خفت گاہیں ارام کرنے کے لئے ہیں۔ کروڑون ہی کانیں تجھ میں بستی ہیں۔ کروڑون تیرے محبوب تیری محبت میں محو ومجذوب ہیں (2) کروڑون بادشاہ و شہنشاہ تجھے سجدے کرتے ہیں ۔ کروڑون بہششیں تیری نظر میں ہیں۔ کروڑوں ہیں نام جنکی قیمت بیان سے باہر ہے (3) کروڑون سنکھ اور باے پورے اور بج رہے ہیں۔ کروڑوں اکھاڑے اور تماشے جو حیران کرنے والا ہیں ہو رہے ہیں۔ کروڑون شیوجی اور لچھیا اسکے زیر فرمان ہیں۔ کروروں جانداروں کو اسرا دے رہا ہے (4) کروڑوں زیارت گاہیں خدا کے پاؤں میں ہیں۔ کروڑوں ہی اسکے نام کی یاد وریاض سے پاک زندگی بناتے ہیں اور بسر کرتے ہیں کروڑوں پجاری اسکی پرستش کرتے ہیں۔ غرض یہ کہ کروڑوں ہی اسکا پھیلاو ے کیا ہوا ہے ۔ اسکے علاوہ نہین کوئی ایسا ساددوسرا ۔
کوٹِ تیِرتھ جا کے چرن مجھار ॥
کوٹِ پۄِت٘ر جپت نام چار ॥
کوٹِ پوُجاریِ کرتے پوُجا ॥
کوٹِ بِستھارنُ اۄرُ ن دوُجا ॥੫॥
کوٹِ مہِما جا کیِ نِرمل ہنّس ॥
کوٹِ اُستتِ جا کیِ کرت ب٘رہمنّس ॥
کوٹِ پرلءُ اوپتِ نِمکھ ماہِ ॥
کوٹِ گُنھا تیرے گنھے ن جاہِ ॥੬॥
کوٹِ گِیانیِ کتھہِ گِیانُ ॥
کوٹِ دھِیانیِ دھرت دھِیانُ ॥
کوٹِ تپیِسر تپ ہیِ کرتے ॥
کوٹِ مُنیِسر مد਼نِ مہِ رہتے ॥੭॥
اۄِگت ناتھُ اگوچر سُیامیِ ॥
پوُرِ رہِیا گھٹ انّترجامیِ ॥
جت کت دیکھءُ تیرا ۄاسا ॥
نانک کءُ گُرِ کیِئو پ٘رگاسا ॥੮॥੨॥੫॥
لفظی معنی
مہا۔ عظمت وحشمت ۔ تعریف ۔ حمدوثناہ۔ ۔ نرمل۔ ہنس۔ ہنس کی مانند پاک ۔ مراد پاک زندگی گذارنے والے ۔ استت ۔ تعریف ۔ ستائش۔ برہمنس ۔ برہما کے پیٹے ۔ پریو ۔ فناہ۔ اوپت۔ پیدائش ۔ نمکھ ۔ آنکھ جھپکنے کی دیر میں۔ گنا۔ اوصاف۔ گنے ۔ گنے (6) گیانی ۔ عالم۔ گھتیہہ۔ کہتے ہیں۔ گیان۔ علم۔ دانش۔ دھیانی ۔ توجہ مرکوز کرنےوالے ۔ دھرت۔ کرتے ہیں۔ دھیان ۔ دھیان یا توجہ یکجا کرنا۔ تپیسر ۔ تپسوی ۔ تپ کرنیوالے ۔ تب۔ ریاضت۔ مینسر۔ خاموش رہنے والے ۔ مون ۔ خاموش (7) اوگت۔ گتی سے باہر۔ نظروں سے اوجھل ۔ناتھ ۔ مالک ۔ اگوچر۔ بیان سے باہر۔ سوآمی ۔ مالک ۔ پرگاسا۔ طاہر۔ روشن
ترجمہ:
کروروں ہی پاک زندگی گذانے والے ستائش خدا کی کرتے ہیں۔ برہما کے بیٹے بھی تعریف اور اسی کے گن گاتے ہیں۔ اسیا ہے خدا کہ آنکھ جھپکھنے کے عرض میں فناہ کرتا ہے اور پیدا بھی کرتا ہے اتنے اوصاف میں تجھ میں اے خدا شمار ہو سکتے ہیں (6) کروڑوں علام جنکو علم ہے زندگی گذارنے کا اسکے علم کو کہتے ہیں۔ کروڑوں توہج دینے والے توجہ اسمیں دیتے ہیں ۔ کروڑوں تپسوی تپسیا میں مشغول رہتے ہیں ارو کروڑوں خاموش رہنے والے خاموش میں رہتے ہیں (7) آنکھون سے اوجھل مالک دنیا کا عقل وہوش سے باہر ہے راز دل سبھ کے جانتا ہے اور سبھ میں بسنے والا ہے ۔ نانک کو مرشد نے یہ روشنی بخشی ہے ۔
بھیَرءُ مہلا ੫॥
ستِگُرِ مو کءُ کیِنو دانُ ॥
امول رتنُ ہرِ دیِنو نامُ ॥
سہج بِنود چوج آننّتا ॥
نانک کءُ پ٘ربھُ مِلِئو اچِنّتا ॥੧॥
کہُ نانک کیِرتِ ہرِ ساچیِ ॥
بہُرِ بہُرِ تِسُ سنّگِ منُ راچیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اچِنّت ہمارےَ بھوجن بھاءُ ॥
اچِنّت ہمارےَ لیِچےَ ناءُ ॥
اچِنّت ہمارےَ سبدِ اُدھار ॥
اچِنّت ہمارےَ بھرے بھنّڈار ॥੨॥
اچِنّت ہمارےَ کارج پوُرے ॥
اچِنّت ہمارےَ لتھے ۄِسوُرے ॥
اچِنّت ہمارےَ بیَریِ میِتا ॥
اچِنّتو ہیِ اِہُ منُ ۄسِ کیِتا ॥੩॥
اچِنّت پ٘ربھوُ ہم کیِیا دِلاسا ॥
اچِنّت ہماریِ پوُرن آسا ॥
اچِنّت ہم٘ہ٘ہا کءُ سگل سِدھاںتُ ॥
اچِنّتُ ہم کءُ گُرِ دیِنو منّتُ ॥੪॥
ترجمہ:
380 page is missing staring from 381
خوشیاں ہی رہتی ہیں (1) فکر و تشویش مٹانے والے خدا کا نام ہی میرے کھانا اور خوراک ہے ۔ بیفکر خدا کام ہی میرے دل میں گھر کر گیا ہے اور (اسکا) اسکے کلام کے ذریعے برائیوں اور بدیوں سے میرا بچاؤ ہو رہا ہے میرے ذہن میںغمی اور تشیوش مٹانیوالے نام کے خزانے بھر دیئے ہیں (2) فکر و تشیوش مٹانیوالے نام کی برکت سے میرے کام پورے ہوئے ہیں فکر اور غمگینیاں ختم ہوگئیں ہیں اب مجھے دشمن بھی دوست دکھائی دے رہے ہیں۔ اسے سے من قابو ہوا ہے (3) اس بےفکر کے فکر مٹانے والے نےہی حوسلہ بخشا ہے اور میری تمام امیدیں پوری ہوئی ہیں۔ نام جینا ذہن نشین کرنا ہی تمام مذہبوں کے سدھانتوں اصولوں کا نچوڑ ہے ۔ مرشد نے مجھے یہی نصیب اور سبق دیا ہے ۔
اچِنّت ہمارے بِنسے بیَر ॥
اچِنّت ہمارے مِٹے انّدھیر ॥
اچِنّتو ہیِ منِ کیِرتنُ میِٹھا ॥
اچِنّتو ہیِ پ٘ربھُ گھٹِ گھٹِ ڈیِٹھا ॥੫॥
اچِنّت مِٹِئو ہےَ سگلو بھرما ॥
اچِنّت ۄسِئو منِ سُکھ بِس٘راما ॥
اچِنّت ہمارےَ انہت ۄاجےَ ॥
اچِنّت ہمارےَ گوبِنّدُ گاجےَ ॥੬॥
اچِنّت ہمارےَ منُ پتیِیانا ॥
نِہچل دھنیِ اچِنّتُ پچھانا ॥
اچِنّتو اُپجِئو سگل بِبیکا ॥
اچِنّت چریِ ہتھِ ہرِ ہرِ ٹیکا ॥੭॥
اچِنّت پ٘ربھوُ دھُرِ لِکھِیا لیکھُ ॥
اچِنّت مِلِئو پ٘ربھُ ٹھاکُرُ ایکُ ॥
چِنّت اچِنّتا سگلیِ گئیِ ॥
پ٘ربھ نانک نانک نانک مئیِ ॥੮॥੩॥੬॥
لفظی معنی:
ونسے بیر۔ دشمنی مٹی ۔ اندھیر۔ لاعلمی ۔ کرتن میتھا۔ پیاری لگی صفت سلاھ۔ گھٹ گھٹ۔ ہر دل میں (5) بھرما۔ وہم وگمان ۔ سکھ بسرام ۔آرام و آسائش کا ٹھکانہ ۔ انحت۔ ان آوت ۔ بغیر اواز ۔ گاجے ۔ متاثر کر رہا ہے (2) پتیانا ۔ بھروسا ہوا۔ پرسکون۔ نہچل دھنی ۔ مستقل مالک۔ سگل ہبیکا۔ نیک و بد کی تمیز کی سمجھ کرنے کی توفیق و عقل۔ ٹیکا۔ آسرا۔ چری ہتھ۔ ہاتھ لگی (7) دھر ۔ الہیی درگاہ سے ۔ لیکھ ۔ مضمون۔ لکھیا۔ تحریر کیا۔ چنت۔ فکر۔ اچنتا۔ فکر دور کرنیوالا۔
ترجمہ:
غمگینی مٹانے والے خدا نے ہمارے ہماری تمام دشمنیاں مٹا دیں اور نا اہلیت اور لا علمی کا اندھیرا دور ہو گیا۔ اور الہٰی حمدوثناہ پپاری لگنے لگی خدا کو بستے ہوئے خدا کا دیدار ہوا (5) اس فکر مٹانے والے خدا کی برکت سے وہم و گمان مٹے ۔ دل میں آرام و آسائش کا ٹھکانہ ہوا۔ اب میرے دل میں بے آواز روحانی سنگت ہونے لگا۔ اب میرے دل میں خدا ظہور پزیر ہوگیا (6) اب میرا دل پر اعتماد ہوگیا ہے اور مستقل مالک کی پہچان ہوگئی ۔ اب میری عقل و ہوش نیک و بد کی تمیز کرنے کی توفیق والی ہوگئی۔ اب ہمیشہ کے لئے خدا کا آسرا حاصل ہو گیا (7) بیفکر خدا نے اپنی عدالت سے یہ مضمون تحریر کیا ہے ۔ کہ خدا آقائے عالم جو واحد ہے ملتا ہے فکر و بیفکری دونوں ختم ہوگئیں ۔ خدا نانک اور نانک خدا ہوگیا ۔ مراد خدا میں محو و مجذوب ہوگیا۔
بھیَرءُ بانھیِ بھگتا کیِ ॥
کبیِر جیِءُ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اِہُ دھنُ میرے ہرِ کو ناءُ ॥
گاںٹھِ ن بادھءُ بیچِ ن کھاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ناءُ میرے کھیتیِ ناءُ میرے باریِ ॥
بھگتِ کرءُ جنُ سرنِ تُم٘ہ٘ہاریِ ॥੧॥
ناءُ میرے مائِیا ناءُ میرے پوُنّجیِ ॥
تُمہِ چھوڈِ جانءُ نہیِ دوُجیِ ॥੨॥
ناءُ میرے بنّدھِپ ناءُ میرے بھائیِ ॥
ناءُ میرے سنّگِ انّتِ ہوءِ سکھائیِ ॥੩॥
مائِیا مہِ جِسُ رکھےَ اُداسُ ॥
کہِ کبیِر ہءُ تا کو داسُ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
دھن۔ دولت ۔ سرمایہ۔ ناؤ۔ نام۔ ست ۔ گانٹھ۔ اکٹھی ۔ مراد۔ اسے صرف اپنے تک محدود رکھتا ہے ۔ بیج کھاو۔ نہ فضول گنواتا ہوں۔ کھتی ۔کاشتکاری ۔ باری ۔ بانیچی ۔ سرن۔ پناہ رہاؤ۔ مائیا۔ سرمایہ ۔ جانیو۔ سمجھو (2) بندھپ۔ رشتے دار ۔ سکھائی۔ ساتھی۔ (3) اداس۔ بیلاگ۔ لا تعلق۔ داس۔ خدمتگار
ترجمہ:
الہٰی نام ست سچ و حقیقت ہی میرے لیے سرمایہ ہے نہ اسے صرف اپنے لیے مخصوص کرتا ہوں نہ ضائع کرتا ہوں۔ رہاو۔ نام ہی میرے لیے کاشتکاری ہے اور نام ہی میرا باغیچہ ۔ اے خدا میں تیرے زیر سایہ ہوں اور تیری ہی عبادت و ریافت کرتا ہوں (1) نا م ہی میرے لیے دولت ہے اور نام ہی تجارتی سرمایہ ۔ اے خدا تجھے چھوڑ کر دوسرے کسی سے نہیں واسطہ میرا (2) نام ہی میرا رشتے دار ہے اور نام ہی بھائی ہے ۔ نام ہی میرا ساتھی جو بوقت آخرت مددگار (3) اے کبیر بتادے کہ خدا جسے دولتمند ہونے کے باوجد اس سے بیلاگ ہے تو اسے بیلاگ رکھتا ہے میں اسکا خدمتگار ہوں۔
ناںگے آۄنُ ناںگے جانا ॥
کوءِ ن رہِہےَ راجا رانا ॥੧॥
رامُ راجا نءُ نِدھِ میرےَ ॥
سنّپےَ ہیتُ کلتُ دھنُ تیرےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
آۄت سنّگ ن جات سنّگاتیِ ॥
کہا بھئِئو درِ باںدھے ہاتھیِ ॥੨॥
لنّکا گڈھُ سونے کا بھئِیا ॥
موُرکھُ راۄنُ کِیا لے گئِیا ॥੩॥
کہِ کبیِر کِچھُ گُنُ بیِچارِ ॥
چلے جُیاریِ دُءِ ہتھ جھارِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
رام راجہ نوندھ میرے ۔ خدا ہی میرے لیے نو خزانے ہے ۔ سنپے ۔ جائیداد۔ اثاثہ ۔ ہیت۔ محبت۔ کللت۔ عورت۔ رہاؤ۔ سنگاتی ۔ ساتھی (2) گڑھ ۔ قلعہ (3) گن بیچار ۔ جو آری ۔ اوصاف کا خیال کر۔ جوا کھیلنے والے ۔
ترجمہ:
میرے لیے تو شنہشاہ عالم ہی دنیاوی نو خزانے ہے ۔ اے انسان خواہ تیرے لیے جائیدا د اثاثے سامان آرام و آسائش کی محبت اور عورت اور دولت ۔ رہاؤ۔ انسان دنیا میں بے سروسامان ننگا آتا ہے پیدا ہوتا ہے ۔ اور بے سرؤ۔ سامان ننگا ہی چلا جاتا ہے نہ کوئی بادشاہ حکمران امیر۔ وزیر رہ سکھتا ہے (1) اے انسان پیدا ہونے کے وقت ساتھ آئیا ہے نہ ساتھ جائیگا۔ کیا ہوا اگر دروازے پر ہاتھی بندھے ہوئے ہیں (2) کہاوت ہے کہ لنکا کا قلعہ سونے کا بنا ہوا تھا مگر بیوقوف ساتھ بوقت موت اپنے ساتھ کیا لیگے گیا۔ کبیر کہہ ۔ کچھ نیکیوں اور بھلائیوں کا خیال کرؤ کہیں جوا کھیلنے والے کی طرف اس دنیا سے دونوں ہاتھی خالی نہ جانا پڑے ۔
میَلا ب٘رہما میَلا اِنّدُ ॥
رۄِ میَلا میَلا ہےَ چنّدُ ॥੧॥
میَلا ملتا اِہُ سنّسارُ ॥
اِکُ ہرِ نِرملُ جا کا انّتُ ن پارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
میَلے ب٘رہمنّڈاءِ کےَ ایِس ॥
میَلے نِسِ باسُر دِن تیِس ॥੨॥
میَلا موتیِ میَلا ہیِرُ ॥
میَلا پئُنُ پاۄکُ ارُ نیِرُ ॥੩॥
میَلے سِۄ سنّکرا مہیس ॥
میَلے سِدھ سادھِک ارُ بھیکھ ॥੪॥
میَلے جوگیِ جنّگم جٹا سہیتِ ॥
میَلیِ کائِیا ہنّس سمیتِ ॥੫॥
کہِ کبیِر تے جن پرۄان ॥
نِرمل تے جو رامہِ جان ॥੬॥੩॥
لفظی معنی:
میلا۔ ناپاک۔ ملتا۔ ملعون۔ انت نہ پار ۔ جو اتنا وسیع ہے کہ کنارہ نہین نہ اول ہے نہ آخر۔ رہاؤ۔ برہما جسکی بابت گہاوت ہے دنیا پیدا کی (1) برہمنڈا کے ۔ ایس سارے عالم کے بادشاہ ۔ نس۔ رات۔ باسر۔ دن۔ روز وشب۔ دن تیس۔ مہینے (2) ہیر۔ ۔ ہیرا۔ پون۔ہوا۔ پاوک ۔ اگ۔ نیر۔ پانی (3) سدھ۔ خدا رسیدہ ۔ جنہوں زندگیکا راہ راست حاصل کر لیا ہے ۔ سادھک ۔ جو کشش میں ہے ۔ شوسنکر ۔ بہیتں ۔ شوجی۔ بھیکھ۔ فرقہ ۔ جنکا فقیرانہ لباس ہے (4) جوگی ۔ جنہوں نے جوگ حاصل کر لیا۔ جنگم ۔ جوگیوں کا ایک فرقہ ۔ جٹا۔ بالون کا جوڑا ۔ کائیا۔ جسم۔ ہنس۔ روح (5) پرونا۔ قبول۔ منظور ۔ نرمل۔ پاک
ترجمہ:
یہ عالم ناپاک و ملمون ہے صرف خدا ہی پاک ہے جسکا اول و آخر نہیں جو اتنا وسیع page no 387 is missing
منُ کرِ مکا کِبلا کرِ دیہیِ ॥
بولنہارُ پرم گُرُ ایہیِ ॥੧॥
کہُ رے مُلاں باںگ نِۄاج ॥
ایک مسیِتِ دسےَ درۄاج ॥੧॥ رہاءُ ॥
مِسِمِلِ تامسُ بھرمُ کدوُریِ ॥
بھاکھِ لے پنّچےَ ہوءِ سبوُریِ ॥੨॥
ہِنّدوُ تُرک کا ساہِبُ ایک ॥
کہ کرےَ مُلاں کہ کرےَ سیکھ ॥੩॥
کہِ کبیِر ہءُ بھئِیا دِۄانا ॥
مُسِ مُسِ منوُیا سہجِ سمانا ॥੪॥੪॥
لفظی معی:
من کر مکہ ۔ غرب ملک کا متبر شہر جہاں مسلمان حج کی زیارت کے لئے جاتے ہیں۔ قبلہ ۔ کعبہ ۔ خانہ خدا۔ متبرک ۔ مسجد ۔ دیہی ۔ جسم۔ قبلہ ۔ ساہمنے ۔ بونہار پرم گر۔ بولنے کی توفیق رکھنے والی ۔ روھ ۔ پرم گر۔ بھاری مرشد (1) ایک میت ۔ جسم ایک ہے ۔ دسے ۔ دروازے ۔ اسکے دروازے دس ہیں۔ کہہ رے ملاں بانگ نواز۔ اسمیں ہی نماز ادا کر اور بانگ دے ۔ رہاؤ۔ مسمل ۔ بسمل۔ بسملا۔ اللہ لکے نام پر مراد اسے خدا کو بھینٹ کرتا ہوں۔ تامس ۔ غصہ ۔ بھرم۔ ۔ ذہنی بھتکن ۔ کدوری دشمنی ۔ کدورت ۔ بھاکھ لے ۔ کھاے ۔ مراد ختم کر دے ۔ صبوری ۔ صابر (2) صاھب ۔ مالک ایک۔ واحد خدا۔ کہہ کرے ۔ ملاں۔ مولوی کیا کر سکتا ہے ۔ سیخ۔ شیخ۔مذہبی پیشوا یا بزرگ (3) دیوناہ ۔ پاگل۔ مس مس۔ آہستہ آہستہ ۔ سہج روحانی سکون۔
ترجمہ:
اے انسان و مسلمان یہ انسانی جسم ہی دس دروازوں والی مسجد ہے ۔ اس میں ہی نماز پڑ ھ ادا کر اور بانگ دیہہ ۔رہاؤ۔ اے مولوی من کو مکہ بنا اور خدا قبلہ سمجھ ۔ روح جس میں بولنے کی توفیق ہے اور رہبر ہوکر نماز پڑھنے والا مام (1) سملا کہہ کر غسہ و غجبناکی بھٹکن اور قدورت ذبح کر ۔ اور پانچوں، شہرت ، غصہ ، لالچ، محبت اور تکبر کھا جا (2) ہندو اور مسلمان کا مالک ایک ہے ۔ مولوی یا سیخ ہونا خدا کی عدالت میں کوئی بھاری ربتہ نہیں (3) کبیر کہتا ہے گو میںدیوناہ ہو گیا ہوں مگر میرا دل آہستہ آہستہ پر سکون ہو گیا ہے ۔
گنّگا کےَ سنّگِ سلِتا بِگریِ ॥
سو سلِتا گنّگا ہوءِ نِبریِ ॥੧॥
بِگرِئو کبیِرا رام دُہائیِ ॥
ساچُ بھئِئو ان کتہِ ن جائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
چنّدن کےَ سنّگِ ترۄرُ بِگرِئو ॥
سو ترۄرُ چنّدنُ ہوءِ نِبرِئو ॥੨॥
پارس کےَ سنّگِ تاںبا بِگرِئو ॥
سو تاںبا کنّچنُ ہوءِ نِبرِئو ॥੩॥
سنّتن سنّگِ کبیِرا بِگرِئو ॥
سو کبیِرُ رامےَ ہوءِ نِبرِئو ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
خدا کی یادوریاض کرنیکی وجہ سے لوگ اسے بگڑا ہو سمجھتے ہیں۔ مگر اب مانند خدا ہو گیا ہے کہیں جاتا نہیں ۔ رہاؤ۔ گنگا کے ساتھ یا صحبت سے بگڑ گئی مگر وہ ندی اپنے اپ کو ختم کرکے گنگا ہوگئی (1) جیسے عام درخت مین چندن کی قربت کی وجہ سے اس میں تبدیلی آجاتی ہے وہ اپنا اپا ختم کرکے چندن ہو جاتا ہے ۔ (2) پارس کی صھبت کرنے میں تبدیلی آجاتی ہے وہ تانبہ سونا ہو جاتا ہے (3) خدا رسیدہ محبوبان خدا کی محبت سے کبیر میں تبدیلی آگئی ۔ لہذا کبیر خدا کی مانند ہوگیا
ماتھے تِلکُ ہتھِ مالا باناں ॥
لوگن رامُ کھِلئُنا جاناں ॥੧॥
جءُ ہءُ بئُرا تءُ رام تورا ॥
لوگُ مرمُ کہ جانےَ مورا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تورءُ ن پاتیِ پوُجءُ ن دیۄا ॥
رام بھگتِ بِنُ نِہپھل سیۄا ॥੨॥
ستِگُرُ پوُجءُ سدا سدا مناۄءُ ॥
ایَسیِ سیۄ درگہ سُکھُ پاۄءُ ॥੩॥
لوگُ کہےَ کبیِرُ بئُرانا ॥
کبیِر کا مرمُ رام پہِچاناں ॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
ساتھے نلک ۔ پیشانی پر تلک ۔ ہاتھ مالا۔ بانا۔ بناوت۔ کھلونا۔ کھیلنے والا آلہ ۔ لوگن ۔ لوگوں نے (1 ) بورا۔ دیوناہ ۔ تورام تورا۔ اے خدا تیرا ہوں۔ مرم راز۔ بھید۔ مورا۔ میرا ۔ رہاؤ۔ تورؤ نہ پاتی ۔ پتے نہیں توڑنا۔ پوجو۔ پرستش ۔ رام بھگت ۔ الہیی پریم عبادت وریاضت ۔ نحفل۔ بیفائدہ ۔ سیوا۔ خدمت (2) ستگر ۔ پوجؤ۔ سچے مرشد کی پرستش کرؤ۔ درگیہہ۔ الہیی دربار مین (3) بؤرانہ ۔ دیوانہ ۔ مرم۔راز۔
ترجمہ:
اے خدا اگر دیوانہ ہوں تب بھی تیرا ہوں۔ لوگوں نے میرے راز کو نہیں سمجھا ۔ ڑہاو۔ پیشنای پر تلک لگائیا ہوا ہے ۔ ہاتھ میں مالا ہے ۔ ایسا مذہبی بھیس اور بناوٹ بنائی ہوئی ہے لوگوں نے خدا کو نااہل اور بچہ سمجھ لیا ہے (1) نہ میں پتے توڑتا ہون نہ دیوتاؤں کی پرستش کرتا ہوں خدا کی بندگی عبادت وریاضت کے بگیر متام کسی دوسرے کی خدمت بیکار ہے (2) سچے مرشد کی پرستش کرؤ سرجھکاؤ ۔ سجدے کرؤ اسکی خوشنودی حاصل کرؤ۔ اس طرح کی کدمت سے خدا کی درگاہ میں آرام و آسائش حاصل ہوگا (3) لوگ کہتے ہیں کہ کبیر پاگل ہو گیا ہے ۔ مگر کبیر کے دل کا راز خدا کو ہی معلوم ہے ۔
اُلٹِ جاتِ کُل دوئوُ بِساریِ ॥
سُنّن سہج مہِ بُنت ہماریِ ॥੧॥
ہمرا جھگرا رہا ن کوئوُ ॥
پنّڈِت مُلاں چھاڈے دوئوُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بُنِ بُنِ آپ آپُ پہِراۄءُ ॥
جہ نہیِ آپُ تہا ہوءِ گاۄءُ ॥੨॥
پنّڈِت مُلاں جو لِکھِ دیِیا ॥
چھاڈِ چلے ہم کچھوُ ن لیِیا ॥੩॥
رِدےَ اِکھلاسُ نِرکھِ لے میِرا ॥
آپُ کھوجِ کھوجِ مِلے کبیِرا ॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
الٹ ۔ برعکس ۔ بدلاؤ۔ کل۔ خاندان۔ بساری ۔ بھلا دی ۔ سن ۔ ایسی ذہنی ھالت جہان خیالات کی رؤپیدا نہیں ہوتی ۔ سہج ۔ روحانی وذہنی سکنو۔ بنت۔ تانی ۔ بناؤ(1) بن بن ۔ آپ ۔ اپنا اپا بناکر ۔ آپ پہرواوؤ۔ خود اس پر عمل کرؤ۔ آپ ۔ خودی (2) پنڈت ۔ملاں جو لکھ دیا۔ جو شروع اور مریاوا (3) اخلاص۔ پاکیزگی ۔ نرکھ ۔ پہچان۔ آپ۔کھوج کھوج۔ اپنے آپ کی پڑتال ۔
ترجمہ:
اب میں نے مولوی اور پنڈت دونوں کو چھوڑ دیا ہے اب میرا دونون سے کوئی وسطہ نہیں رہا مراد دونوں کی رہبری شرع اسلامی ہندوؤں کے کرم کانڈ مراد مذہبی رسومات ترک کر دیں ۔رہاو ۔ میں نے لوگون کے خیالات کے برعکس ذات اور کاندان دونوںکو بھال دیا ۔ اب میری لگن اور صحبت اس حالت سے جہاں ذہن میں کیالات کی روساکن ہو جاتی ہے جہاں مکمل روحانی سکون ہے (1) میں نے اپنے آپے یا خودی کی تعمیر کے بعد اب اس پر عمل پیرا ہوں اور اب جہاں خودی نہیں میں الہٰی حمدوثناہ کر رہا ہوں (2) مولویوں اور پنڈتوں نے جو شرع اسلامی اور ہندوں اور پنڈتوں نے جو کرم کاند تحریر کیے ہیں ترک کر دیا ہے ان کو چھوڑ کر ان میں سے کچھ نہیں اپنائیا (3) اگر دل پاک ہو اور دل میں پیار ہو تو دیدار خدا پائیا ہے ۔ اپنے آپ کی حقیقت اور اصلیت کی پڑتال وتمیز سے پائیا ہے ۔
نِردھن آدرُ کوئیِ ن دےءِ ॥
لاکھ جتن کرےَ اوہُ چِتِ ن دھرےءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جءُ نِردھنُ سردھن کےَ جاءِ ॥
آگے بیَٹھا پیِٹھِ پھِراءِ ॥੧॥
جءُ سردھنُ نِردھن کےَ جاءِ ॥
دیِیا آدرُ لیِیا بُلاءِ ॥੨॥
نِردھنُ سردھنُ دونءُ بھائیِ ॥
پ٘ربھ کیِ کلا ن میٹیِ جائیِ ॥੩॥
کہِ کبیِر نِردھنُ ہےَ سوئیِ ॥
جا کے ہِردےَ نامُ ن ہوئیِ ॥੪॥੮॥
لفظی معنی:
نردھن۔ جسکے پاس سرمایہ نہیں۔ سردھن۔ دولتمند۔ اور۔ عزت۔ لاکھ جتن ۔ کاھ کوشش۔ چت نہ دھرے ۔ دلمیں نہیں بسانا ۔ رہاؤ۔ پیٹھ پھرائے ۔ ہٹھ کر لیا ہے ۔ منہ موڑلیتا ہے ۔ مراد نہ اس میں دھیان لگاتا ہے ۔ اور ۔ عزت (2) کلا ۔ کھیل ۔ رضا ۔ فرمان (3) نردھن۔ غریب ۔کنگال۔ ہروے ۔ دلمیں۔ نام۔ سچ حق وحقیقت ست۔
ترجمہ:
غریب کی کوئی عزت نہیں کرتا ۔ خواہ وہ کتنی کوشش کرے وہ اسکی طرف دھیان نہیں دیتا (1) رہاو۔ اگر غریب بے روسامان کسی دولتمند کے گھر جاتا ہے تو ساہمنے بیٹھا پیتھ کر لیتا ہے (1) اور اگر دولمتند کسی غریب کے گھر جاتا ہے تو عزت افزائی کرتا ہے خوش امدید کہاتا ہے (2) غریب امیر دونوں بھائی ہین ۔ مگر الہٰی رضا مٹائی نہیں جا سکتی (3) اے کبیر کنگال وہی ہے جسکے دل مین الہٰی ست سچ وحقیقت نہیں۔
گُر سیۄا تے بھگتِ کمائیِ ॥
تب اِہ مانس دیہیِ پائیِ ॥
اِس دیہیِ کءُ سِمرہِ دیۄ ॥
سو دیہیِ بھجُ ہرِ کیِ سیۄ ॥੧॥
بھجہُ گد਼بِنّد بھوُلِ مت جاہُ ॥
مانس جنم کا ایہیِ لاہُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جب لگُ جرا روگُ نہیِ آئِیا ॥
جب لگُ کالِ گ٘رسیِ نہیِ کائِیا ॥
جب لگُ بِکل بھئیِ نہیِ بانیِ ॥
بھجِ لیہِ رے من سارِگپانیِ ॥੨॥
اب ن بھجسِ بھجسِ کب بھائیِ ॥
آۄےَ انّتُ ن بھجِیا جائیِ ॥
جو کِچھُ کرہِ سوئیِ اب سارُ ॥
پھِرِ پچھُتاہُ ن پاۄہُ پارُ ॥੩॥
سو سیۄکُ جو لائِیا سیۄ ॥
تِن ہیِ پاۓ نِرنّجن دیۄ ॥
گُر مِلِ تا کے کھُل٘ہ٘ہے کپاٹ ॥
بہُرِ ن آۄےَ جونیِ باٹ ॥੪॥
اِہیِ تیرا ائُسرُ اِہ تیریِ بار ॥
گھٹ بھیِترِ توُ دیکھُ بِچارِ ॥
کہت کبیِرُ جیِتِ کےَ ہارِ ॥
بہُ بِدھِ کہِئو پُکارِ پُکارِ ॥੫॥੧॥੯॥
لفظی معنی:
گرسیوا۔ خدمت مرشد۔ بھگت کمائی ۔ الہیی عبادت و ریاضت ۔ مانس دیہی ۔ انسانی جسم۔ سمر یہہ۔ دیو۔ دیوتے بھی چاہتے ہین (1) بھجہو گوبند۔ خدا کو یاد کرؤ۔ مانس جنم۔ انسانی زندگی ۔ لاہو۔ لابھ ۔ منافع ۔ رہاؤ۔ جرا۔ بڑھاپا۔ روگ۔ بیماری ۔ کال۔ موت۔ گرسی ۔ قابو۔ لکل۔ توتلی ۔ سمجھ سے باہر۔ مارگ پانی۔ خدا۔ اللہ تعالیٰ ۔ پرمامتا۔ واہگورو (2) بھجس ۔ یاد کرؤ گے ۔ کب ۔ کونسے وقت ۔ اوے انت۔ جب ۔آخرت وقت۔ آخرت۔ اب سار۔ اب ہی سنبھال۔ اب ہی گر۔ پادہو پار۔ چھ نہ ہوگا(3) نرجن دیو۔ پاک خدا کھلے کپاٹ ۔ کراڑیا دروازے مراد ذہن روشن ہوا۔ سمجھ آئ ی جونی بات۔ تناسخ آواگون ۔۔ اوسر ۔ موق ہ ۔ بار۔ باری گھٹ بھیتر۔ دل میں ۔ وچار۔ سوچ سمجھ کر۔ جیت کے ہار۔ خواہ فتح ہو یا شکست ۔ بہوبدھ ۔ بہت سے طریقوں سے پکار پکار ۔ بلند آواز ۔
ترجمہ:
گمراہ نہ ہو تو بھلاؤ خدا کو یاد کرؤ۔ انسانی زندگی کا یہی فائہہ ہے ۔ رہاؤ۔ خدمت مرشد اور عبادت خدا کرؤ۔ ایسا کرنے سے ہی یہ انسانی زندگی اور انسانی جسم نصیب اور دستیاب ہوا ہے ۔ اس انسانی جسم کے دیوتے بھی خواہشمند ہیں چاہتے ہیں لہذا خدا کی عبادت وریاضت کرؤ(1) جبتک نہ بڑھاپاہے نہ کوئی بیماری نہ موت نے تیرے جسمکو قابو کیا ہے ۔ جب تک تیری آواز میں تھر تھراہٹ نہیں اے دل خدا کی حمدوثناہ کر (2) اے انسان اب نہ کریگا تو کب کریگا ۔ بوقت آخرت تو عبادت و ریاضت نہ کرسیکیگا۔ جو کچھ ابھی کرے ۔ بعد میں پچھتانا لاحاصل ہے ۔ خدمتگاروہی ہے جسے تو خدمت میں لگاتا ہے ۔ اسی کو پاک خدا کا ملاپ نصیب ہوتا ہے ۔ مرشد کے ملاپ سے ذہن کشادہ اور روشن ہوتا ہے ۔ اس سے تناسخ باوواگون کے رہنسے نہیں پڑنا پڑتا (4) اے انسان یہ زندگی تیرے لیے ایک سنہری موقع ہے اور تیری باری ہے اپنےد ل مین اسے سوچ سمجھ اور خیال دوڑا۔ اے انسان کبیر بلند آواز پکار پکار کر کہتا ہے بہت سے طریقوں سے کہ تو نے زندگی کا کھیل اور انسانی زندگی جیت کر اس جہاں سے رخضت ہونا ہے یا شکست کھا کر جانا ہے ۔ مراد یہ نایاب موقع دوبار حاصل نہ ہوگا۔
سِۄ کیِ پُریِ بسےَ بُدھِ سارُ ॥
تہ تُم٘ہ٘ہ مِلِ کےَ کرہُ بِچارُ ॥
ایِت اوُت کیِ سوجھیِ پرےَ ॥
کئُنُ کرم میرا کرِ کرِ مرےَ ॥੧॥
نِج پد اوُپرِ لاگو دھِیانُ ॥
راجا رام نامُ مورا ب٘رہم گِیانُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
موُل دُیارےَ بنّدھِیا بنّدھُ ॥
رۄِ اوُپرِ گہِ راکھِیا چنّدُ ॥
پچھم دُیارےَ سوُرجُ تپےَ ॥
میر ڈنّڈ سِر اوُپرِ بسےَ ॥੨॥
پسچم دُیارے کیِ سِل اوڑ ॥
تِہ سِل اوُپرِ کھِڑکیِ ائُر ॥
کھِڑکیِ اوُپرِ دسۄا دُیارُ ॥
کہِ کبیِر تا کا انّتُ ن پارُ ॥੩॥੨॥੧੦॥
لفظی معنی:
سوکی پری۔ بیداری کا شہر ۔ مراد ذہن ۔ دماغ۔ بدھ ۔ عقل۔ سار۔ عقل و شعور و ہوش کا مجموعہ ۔ تیہہ۔اس میں ۔ تم۔ آپ۔ بیچار۔ سوچو سمجھو ۔خیال آرائی کرؤ۔ ایت۔ یہاں۔اوت ۔ اس عالم اور ملک عدم ۔ سوجہی ۔ سمجھ ۔ کرم ۔ عامل۔ (1) نج پد۔ ذاتی رتبہ ۔ دھیان۔ توجہ ۔ دراجہ رام نام ۔ خدا کا نام۔ برہم گیان ۔خدا کا علم پہچان ۔رہاؤ۔ مول ۔ بنیاد۔ دوآرے ۔ در پر۔ بندھیا بندھ ۔ روک لگائی ہے ۔ رو ۔ سورج ۔ روشنی ۔ علم تپش۔ گرمی ۔ چند۔ ٹھنڈک ۔ مراد غضبناکی یا غصیلی عادت کو پرسکون یا ٹھنڈے عدات مین تبدیل کردیا ۔ پچھم دوآرے ۔ مغربی دروازے ۔ سورج تپے ۔ مراد جہاں جہالت ہے وہان غسہ ۔ میر ڈند۔ کمر کی ہڈی ۔ کنگروڑ۔ سکھمنانا ڑی ۔ جو دماغ تک جاتی ہے ۔ مراد خدا کی طرف لگانے کا جذبہ (2) بپھم دوآرے کی سسل اوڑ۔ مغربی دروازے کے پیچھے ۔پتھر کی آر۔ مل اوپر۔ اس پتھر کے اوپر۔ کھڑکی ۔ چھوٹا دروازہ۔ دسوادوآر۔ دسواں دروازہ ۔ مراد ذہن ۔ دماغ۔
ترجمہ:
میری عقل ہوش اپنے ذاتی مقام میں لگی ہوئی ہے جو میرا حقیقی گھر نورانی الہٰی نام ہی میرے لیے الہٰی (نام) علم ہے ۔ رہاؤ۔ اس نام کی بدولت میری عقل بلند اور اعلٰے پایہ ہوکر خدا کے گھر مراد ذہن نشین ہو گئی ہے آپ بھی وہاں پہنچ کر الہٰی نام کو سمجھو جو وہاں پہنچ جاتا ہے اسے یہ سمجھ آجاتی ہے کہ اس نے زندگی کیسے گذارنی ہے اور کیسے ہونی چاہیے اور اسکا آئندہ آنے والی زندگی پر کیا آچر ہوگا مردا ماضی و مستقبل میں کونسے اعمال ہیں جس سے صبح طرز زندگی معلوم ہو جائے (1) خدا کے در پر رہ کر ایک روک لگا دی ۔ پر سکون عادات ناکر لالچی اور غسہ ولاے عادات پر قابو پالیا ہے ۔ جہاں پہلے لا علمی اور جہالت کا غبار تھا وہاں اب علم کی تابداری اور روشنی ہے جس خدا کے سارا عالم زیر فرمان ہے اس میرے دل میں بس رہا ہے (2) اب مجھے اس پتھر کا آخری کونہ ل گیا جو لا لعمی کے اندھیرے آگے جڑا ہوا تھا اس پتھر کے اوپر ایک اور کھڑکی کا پتہ چل گیا ہے اسکے اوپر دسواں دروازہ جہاں علم کا سورج چمک رہا ہے اپنے نور سے منور کر رہا ہے جہاں خدا بستا ہے اے کبیر بتادے کہ اسکو اتنی وسعت حاصل ہوگئی جسکا نہ آخر ہے نہ خاتمہ ۔
سو مُلاں جو من سِءُ لرےَ ॥
گُر اُپدیسِ کال سِءُ جُرےَ ॥
کال پُرکھُ کا مردےَ مانُ ॥
تِسُ مُلا کءُ سدا سلامُ ॥੧॥
ہےَ ہجوُرِ کت دوُرِ بتاۄہُ ॥
دُنّدر بادھہُ سُنّدر پاۄہُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کاجیِ سو جُ کائِیا بیِچارےَ ॥
کائِیا کیِ اگنِ ب٘رہمُ پرجارےَ ॥
سُپنےَ بِنّدُ ن دیئیِ جھرنا ॥
تِسُ کاجیِ کءُ جرا ن مرنا ॥੨॥
سو سُرتانُ جُ دُءِ سر تانےَ ॥
باہرِ جاتا بھیِترِ آنےَ ॥
گگن منّڈل مہِ لسکرُ کرےَ ॥
سو سُرتانُ چھت٘رُ سِرِ دھرےَ ॥੩॥
جوگیِ گورکھُ گورکھُ کرےَ ॥
ہِنّدوُ رام نامُ اُچرےَ ॥
مُسلمان کا ایکُ کھُداءِ ॥
کبیِر کا سُیامیِ رہِیا سماءِ ॥੪॥੩॥੧੧॥
لفظی معنی:
سوملاں ۔ حقیقتاً مولوی وہ ہے ۔ من سیورے ۔ اپنے دل سے جھگرتا ہے ۔ گر اپدیس ۔ سبق مرشد کے ذریعے ۔ کال ۔ موت۔ جرے ۔ ٹکرائے ۔لڑے ۔ کال پرکھ ۔ فرشتہ موت۔ مان ۔ وقار۔ مروے ۔ ختم کر دے (1) حضور۔حاضر ۔ کت دور بتاویہہ۔ کر ساتویں آسمان میںہے ۔ دنر۔ برائیوں ۔ بدیوں کو روکو۔ سندر پاوہو۔ تو خدا وند کریمکا وصل حاصل ہوگا ۔رہاؤ۔ قاضی جسے قضا کے اختیار ہیں ۔منصف ۔ کائیا۔ جسم۔ وچارے ۔ اسکی تحقیق کرے ۔ کائیا کی اگن ۔ کائیا ۔ جسم میں الہٰی نور ۔ برہم پر جارے ۔ خدا کو روشن کرے ۔ ظہور پذیر کرے ۔ بند تکم۔ جھرنا۔ ضائع نہ ہو۔ جرا۔ برھاپا۔ مرنا۔ موت۔ مرد روحانی واخلاقی موت (2) سرتان ۔ سطان بادشاہ ۔ دوئے ۔ دو تیر۔ تانے ۔ مراد علم اور ترک ۔ مراد پرہیز گاری ۔ باہر جاتا ۔ دوڑتا من ۔ بھیتر ۔ اندر۔ گگن منڈل۔ ذہن ۔ دماغ۔ لشکر۔ فوج مراد اوصاف اکھٹے کرے ۔ چھتر ۔ سایہ کے لئے چھتری ۔مراد شاہی چھتری (3) سوامی ۔مالک ۔ دییا سمائے ۔ سبھ میں بستا ہے ۔ سب کا مشترکہ ہے ۔
ترجمہ:
خدا حاضر ناظر ہے اے قاضی آپ اسے ساتویں طبق یا ساتویں آسمان بتاتے ہو ۔ بدیوں براہوں کو ختم کرنے اور روکنے سے خداوند کریم کاوصل وملاپ نسبی ہوتا ہے ۔ رہاؤ۔ حقیقتاً مولوی وہی ہے جو اپنے من سے جھگرتا ہے ۔ سبق مرشد پر عمل کرکے روحانی و اخلاقی موت سے لڑتا ہے ۔ فرشتہ موت کا فخر اور وقار مٹاتا ہے ایسے مولوی کو ہمیشہ سجدہ کرتاہوں سرجھکاتا ہوں سلام کہتا ہوں (1) حقیقتاً قاضی وہ ہے جو اپنے جسم کی تحقیق و پڑتال کرتا ہے ۔ جسمانی نور کو ظہور پذیر یا روشن کرتا ہے اس مین الہٰی نور دیکھتا ہے ۔ خوآب مین بھی شہوت کا خیال ائے نہ غم کرے ۔ ایسے قاضی کو نہ برھاپا آئیگا نہ روحانی واخلاقی موت واقع ہوگی (2) حقیقی سلطان وہ ہے جو علم اور ترک کے دو تیر چلاتا ہے دنیاوی نعموں کی طرف بھتکتے من کو قابو کرتا ہے اور نکیاں اور بھلائیاں دل میں بساتا ہے ۔ ایسے سلطان کے سر پر حقیقی قدرومنزلت کے چھتر سایہ کرتے ہیں (3) جوگی خدا کو بھول کر گورکھ گورکھ پکارتے، ہندو رام چندر کی پتھر کی مورنی میں رام کا نام لیتے ہیں ۔ مسلمان واحد خدا کو ماننتے ہیں اور اسے ساتوں طبق آسمان میں بسا مانتے ہیں اور اسے اپنا ماننتے ہیں۔ مگر کبیر کا خدا سب کا مشترکہ اور سب میں بستا ہے ۔
مہلا ੫॥
جو پاتھر کءُ کہتے دیۄ ॥
تا کیِ بِرتھا ہوۄےَ سیۄ ॥
جو پاتھر کیِ پاںئیِ پاءِ ॥
تِس کیِ گھال اجاںئیِ جاءِ ॥੧॥
ٹھاکُرُ ہمرا سد بولنّتا ॥
سرب جیِیا کءُ پ٘ربھُ دانُ دیتا ॥੧॥ رہاءُ ॥
انّترِ دیءُ ن جانےَ انّدھُ ॥
بھ٘رم کا موہِیا پاۄےَ پھنّدھُ ॥
ن پاتھرُ بولےَ نا کِچھُ دےءِ ॥
پھوکٹ کرم نِہپھل ہےَ سیۄ ॥੨॥
جے مِرتک کءُ چنّدنُ چڑاۄےَ ॥
اُس تے کہہُ کۄن پھل پاۄےَ ॥
جے مِرتک کءُ بِسٹا ماہِ رُلائیِ ॥
تاں مِرتک کا کِیا گھٹِ جائیِ ॥੩॥
کہت کبیِر ہءُ کہءُ پُکارِ ॥
سمجھِ دیکھُ ساکت گاۄار ॥
دوُجےَ بھاءِ بہُتُ گھر گالے ॥
رام بھگت ہےَ سدا سُکھالے ॥੪॥੪॥੧੨॥
لفظی معنی:
دیو۔ دیوتا۔ فرشتہ ۔ برتھا۔ بیکار۔ بیفائدہ۔ سیو۔ خدمت۔ پائیں پائے ۔ پاؤں پڑتے ہیں۔ گھال ۔ محبت۔ اجائیں۔ بیکار ۔ بیفائدہ (1) سد۔ ہمشہ ۔ سرب جیئہ ۔ سارے جانداروں کو ۔ رہاؤ۔ انتر دیؤ۔ اندر بستے دلو۔ مراد خدا۔ اندھ ۔ اندھا ۔ بے عقل۔ بھرم کا موہیا۔ وہم وگمان ۔ شک و شبہ کی محبت میں۔ پھند۔ پھندہ۔جال۔۔ فوکٹ کرم۔ فضول۔ اعمال۔ نہفل۔ بغیر کسے نتیجے کے (2) چندن چڑھاوے ۔ چندن لگائے ۔ کون پھل ۔ کونسا فائدہ حاصل کیا ۔ بسٹا۔ گندگی ۔ گھسٹ کونسا نقصان ہوا۔ کبیر بلند آواز ۔ پکار ۔ ساکت ۔ مادہ پرست ۔ گاوار۔ حیوان۔ جاہل۔ دوبے بھائے ۔ خدا کے علاوہ دوسروں کی محبت۔
ترجمہ:
ہمارا مالک ہمیشہ بولت اہے اور سارے جانداروں نعمتیں عنایت کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ جو پتھروں کی پرستش کرتے ہیں اور س نےد یوتا مانتے ہیں انکی خدمت بیکار بیفائدہ چلی جاتی ہے ۔ جو پتھروں کے پاؤں پڑتے ہین۔ انکی کی ہوئی محنت و مشقت بیفائدہ چلی جاتی ہے (1) بیوقوف عقل کا اندھا اندرونی خدا جو اسکے دل میں بستا ہے پہچان نہیں کرتا۔ وہم وگمان اور شک و شبہات کی محبت میں جال پچھاتا ہے ۔ پتھر نہ بولتا ہے نہ کچھ دیتا ہے ۔ یہ فضؤل کام بیفائہ خدمت (2) جو مردہ لاش پر چند کا لیپ کرتا ہے بتاؤ اس سے کیا فائدہ ہوگا۔ اگر مردہ لاش گندگی میں رے تو اس مردے کے وقار میں کونسی کمی واقع ہوگی (3) کبیر کہتا ہے کہ میں بلند آواز کہتاہوں اے مادہ پرست حیوان و جاہل منکر سمجھ اور دیکھ کہ خدا کو چھوڑ کر دوسروں کی محبت میں بہت سے تباہ و برباد ہوگئے ہیں۔ وہی ارام و آسائش پاتے ہیں جو خدا کو پیار کرتے ہیں۔
جل مہِ میِن مائِیا کے بیدھے ॥
دیِپک پتنّگ مائِیا کے چھیدے ॥
کام مائِیا کُنّچر کءُ بِیاپےَ ॥
بھُئِئنّگم بھ٘رِنّگ مائِیا مہِ کھاپے ॥੧॥
مائِیا ایَسیِ موہنیِ بھائیِ ॥
جیتے جیِء تیتے ڈہکائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پنّکھیِ م٘رِگ مائِیا مہِ راتے ॥
ساکر ماکھیِ ادھِک سنّتاپے ॥
تُرے اُسٹ مائِیا مہِ بھیلا ॥
سِدھ چئُراسیِہ مائِیا مہِ کھیلا ॥੨॥
چھِء جتیِ مائِیا کے بنّدا ॥
نۄےَ ناتھ سوُرج ارُ چنّدا ॥
تپے رکھیِسر مائِیا مہِ سوُتا ॥
مائِیا مہِ کالُ ارُ پنّچ دوُتا ॥੩॥
سُیان سِیال مائِیا مہِ راتا ॥
بنّتر چیِتے ارُ سِنّگھاتا ॥
ماںجار گاڈر ارُ لوُبرا ॥
بِرکھ موُل مائِیا مہِ پرا ॥੪॥
مائِیا انّترِ بھیِنے دیۄ ॥
ساگر اِنّد٘را ارُ دھرتیۄ ॥
کہِ کبیِر جِسُ اُدرُ تِسُ مائِیا ॥
تب چھوُٹے جب سادھوُ پائِیا ॥੫॥੫॥੧੩॥SGGS page 1160
لفظی معنی:
دوبے بھائے ۔ خدا کو چھوڑ کسی دوسرے سے محبت ۔ جل میہہ مین ۔ پانی مین مچھلی ۔ بیدھے ۔ گرفتار۔ دیپک۔ چراغ۔ پتنگ ۔ بھورا۔ چھیدے ۔ گرفت میں۔ بھویتنگم ۔ سانپ ۔ بھرنگ ۔ بھورے ۔ کھاپے ۔ ذلیل وخوار۔ موہنی ۔ دلربا۔ اپنی محبت کی گرفت مین جکڑنے والی ۔ تیتے ۔ اتنے ۔ ڈہکائی ۔۔ بھتکن اور وہم و گمان میں ڈالتی ہے ۔ رہاؤ۔ پنکھی ۔ پرندے ۔ مرگ ۔ہرن۔ رائے ۔ محو ومجذوب ۔ ساکر۔ ستگر ۔ میٹھا۔ادھک ۔ زیادہ ۔سنتاپے ۔ عذاب برداشت ۔ ترے ۔ گھوڑے ۔ اس ۔ اونٹ ۔ بھینے ۔ملے ہوئے ۔ گمراہ ۔ سدھ چوراسی ۔ جنہوں نے روحانی واخلاقی طرز زندگی اور خدا کا ملاپ حاصل کر لیا ۔ چھ جتی ۔ ہنو مان۔ بھیشم پتاما۔ لچھمن ۔ بھیرو ۔ گورمکھ ۔ دتاتریہہ۔ بندا۔ غلام۔ نونے ناتھ۔ نو مشہور جوگی ۔ تپے ۔ تپسوی ۔ رکھیر۔ رکھی۔ رشی۔ مائیا ۔ میہ سوسونا۔دنیاوی دولت میں سوئے ہوئے ہیں۔ کال ۔موت پنچدوتا۔ پانچوں اخلاق دشمن احساسات (3) سوآن ۔ کتے ۔ سیال ۔گیدر۔ منتر ۔ بندر ۔ سنگھاتا۔ شیر۔ مانجار۔ بلے ۔ گاڈر۔ بھیڑیں۔ لوبرا۔لوبنڈ۔ برکھ ۔ درخت۔ شحر۔ مول۔ جڑیں۔ (4) بھیسنے ۔ بھیگے ۔متاچر ۔ ساگر۔ سمندر۔ دھرتیو ۔ زمین۔ اور۔ پیٹ۔ سادہو ۔ مرشد ۔
ترجمہ:
دوستو! دنیاوی دولت اتنی طاقتور ہے اور دلربا ہے جتنے بھی جاندار ہیں ان سب کو ڈگمگادیتی ہے (1) رہاؤ۔ پانی میں رہنے والی مچھلی ، چراغ پر پتنگا ، شہورت پر ہاتھی ، سانپ، بھورا غرض یہ کہ تمام جاندار اس دنیاوی دولت میں محو ومجذوب ہیں۔متھاس شکر مکھی کو عذاب دیتی ہے ۔گھوڑے اونٹ بھی اسی میں محصور ہیں غرض یہ کہ جو اسی سدھ جنہوں نے روحانی منزل طے کر لی ہے وہ بھی اس میں کھل رہے ہیں (2) جتی جنہوں نے شہورت پر قابو پالیا ہے اسکے غلام ہے ۔ نوناتھ سورج اور چاند تپسیوی رشی ۔موت اور پانچواخلاق دشمن بد احساسات میں بھی دنیاوی دولت اثر انداز ہے (3)کتے ۔ گیدڑ۔ باندر چیتے شیر سارے اس میں محو ومجذوب ہیں۔ بلیاں ، بھیڑیں ،لومڑ ، شجر ، زمین کے اندر کے پھل زمین جڑیں غرض یہ کہ سارے اسکے زیر اثر ہیں (4) فرشتے بی اسکے محبت میں محصور ہیں سمندر اندر جو فرشتوں کا حکمران اور راجہ کہلاتا ہے اور زمین غرض یہ کہ اے کبیر بتادے کہ جسکے پیٹ ہے اسے دنیاوی دولت کی ضرورت ہے ۔ اس سے نجات تب ملتی ہے جب مرشد کا ملاپ حاصل ہو۔