SGGS p. 356-397
آسا مہلا ੧ پنّچپدے ॥
موہُ کُٹنّبُ موہُ سبھ کار ॥
موہُ تُم تجہُ سگل ۄیکار ॥੧॥
موہُ ارُ بھرمُ تجہُ تُم٘ہ٘ہ بیِر ॥
ساچُ نامُ رِدے رۄےَ سریِر ॥੧॥ رہاءُ ॥
سچُ نامُ جا نۄ نِدھِ پائیِ ॥
روۄےَ پوُتُ ن کلپےَ مائیِ ॥੨॥
ایتُ موہِ ڈوُبا سنّسارُ ॥
گُرمُکھِ کوئیِ اُترےَ پار ॥੩॥
ایتُ موہِ پھِرِ جوُنیِ پاہِ ॥
موہے لاگا جم پُرِ جاہِ ॥੪॥
گُر دیِکھِیا لے جپُ تپُ کماہِ ॥
نا موہُ توُٹےَ نا تھاءِ پاہِ ॥੫॥
ندرِ کرے تا ایہُ موہُ جاءِ ॥
نانک ہرِ سِءُ رہےَ سماءِ ॥੬॥੨੩॥
لفظی معنی:
کٹنب۔ قبیلے ۔ خاندان۔ پریوار۔ ۔کار۔ کام ۔ تحہو۔ چھوڑو۔ سگل۔ سارے ۔ وکار۔ بد فعل۔ (1)
(1)بھرم۔ شک ۔ رد ۔ دلمیں ۔ ردے ۔ بسے (1) رہاؤ۔ نوندھ۔ نوخزانے کلپے ۔ فکر مند۔ عاب زدہ ۔
(2) گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔
(3) دیکھیا۔ سبق۔ نصیحت۔ جم پر۔ سپاہیؤں کے زیر کوتوالی
(4) جپ تپ۔ عبادت وریاضت ۔ تتے ۔ ختم ہوئے ۔ تھائے ٹھکانہ ۔
(5) ندر۔ نظر عنایت ۔ ہر سیؤ رہے سمائے ۔ خدا میں مجذوب رہتا ہے ۔
ترجمہ:
اے بھائی محبت چھوڑو اور دل کی بھٹکن دور کرؤ تاکہ خدا کا سچا نام یعنی سچ دل میں بس سکے (رہاؤ) ۔ محبت سے ہی دنیا کے کام چلتے ہیں محبت سے خاندانی محبت پیدا ہوتی ہے ۔ مگر محبت سے بد فعل پیدا ہوتے ہیں (1)
جب سچا نام جو نو خزانوں کی مانند ہے انسان کو مل جائے تو اس کی دؤلت کی محبت ختم ہو جاتی ہے ۔ (2)
اس محبت میں عالم گرفتار ہے ۔ کوئی ہی ایسا انسان ہے کوئی مرید مرشد ہی سبق مرشد پر عمل پیرا ہوکر اس زندگی کے سمندر کو کامیابی سے پار کرتا ہے ۔ (3)
اس محبت سے انسان تناسخ میں پرا رہتا ہے اور اس میں گرفتار ہوکر سپاہے الہٰی کی زیر تحقیق رہتا ہے ۔ (4)
جواگر سبق مرشد سے فیضیاب ہوکر عبادت وریاضت کرتے ہیں نہ ان کی محبت ختم ہوتی ہے نہ ٹھکانہ ملتا ہے ۔
(5) اگر خدا کی عنایت و شفقت ہوتی ہے ۔ تب یہ محبت ختم ہو تی ہے وہ ہمیشہ خدا میں مجذوب رہتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
آپِ کرے سچُ الکھ اپارُ ॥
ہءُ پاپیِ توُنّ بکھسنھہارُ ॥੧॥
تیرا بھانھا سبھُ کِچھُ ہوۄےَ ॥
منہٹھِ کیِچےَ انّتِ ۄِگوۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
منمُکھ کیِ متِ کوُڑِ ۄِیاپیِ ॥
بِنُ ہرِ سِمرنھ پاپِ سنّتاپیِ ॥੨॥
دُرمتِ تِیاگِ لاہا کِچھُ لیۄہُ ॥
جو اُپجےَ سو الکھ ابھیۄہُ ॥
ایَسا ہمرا سکھا سہائیِ ॥
گُر ہرِ مِلِیا بھگتِ د٘رِڑائیِ ॥੪॥
سگلیِ سئُدیِ توٹا آۄےَ ॥
نانک رام نامُ منِ بھاۄےَ ॥੫॥੨੪॥
الفاظ معنی:
آپ۔ خود خدا۔سچ جو صدیوں اور حقیقی ہے ۔ الکھ جو حساب اور قیاس سے بعید ہے ۔۔ اپار۔ جو اتنا وسیع ہے کہ کوئی کنارا نہیں۔ ہوں میں۔ پاپی ۔ گناہگار ۔ بخشنہار ۔ بخشنے والا۔ مہربان (1)
بھانا۔ ۔رضا ۔ فرمان۔ من ہٹھ۔ ولی ضد۔ انت۔ آخر۔ وگووے ۔ ذلیل وخوار ہوتا ہے (1) رہاؤ۔ منمکھ۔ ۔خودی پسند مت۔ ۔سمجھ ۔ عقل ۔کوڑ ۔ جھوٹھ ۔ ویاپی ۔ بسی رہتی ہے ۔ ہرسمرن۔ الہٰی یاد ۔ پاپ۔ گناہ۔ سنتاپی ۔ عذاب پاتا ہے ۔(1)
درمت۔ بد عقلی ۔ تیاگ چھوڑ کر۔ لاہا۔ منافع ۔ اُپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ الکھ۔ حساب وقیاس سے بعید ۔ بھیو ابھیو یہو۔ زارالہٰی۔ (2)
سکھا۔ ساتھی ۔ سہائی ۔ مدد گار۔ درڑائی ۔ پکی نابھولنے والی۔ (4)
سووین۔ سودا گری ۔ خرید ۔ نوتا۔ نقصان ۔ رام نام۔ الہٰی نام۔ من بھاوے ۔ اچھا لگتا ہے ۔
ترجمہ:
دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے سچا اعداد و شمارحساب کتاب سے بعید ۔ اور لا محدود خدا کر رہا ہے ۔ میں گناہگار ہوں اور تو بخشنے والا ہے۔ (1)
اے خدا اس عالم میں جو کچھ ہو رہا ہے تیری رضا ورغبت سے ہو رہا ہے ۔ جو دلی ضد سے کیا گیا ذلیل وخوار ہوتا ہے ۔ (2)
رہاؤ۔ خودی پسند کے دل میں جھوت بستا ہے ۔ بغیر الہٰی یاد کے گناہ عذاب پہنچاتے ہیں۔
اے انسان بدیوں اور بد عقلیاں چھوڑ کر روحانی منافع کماؤ۔ دنیامیں جو کچھ پیدا ہوا ہے خدا کا پیدا کردہ ہے ۔ جو حساب وکتاب سے بعید اور لا محدود ہے۔ (3)
ایسا ہمارا ساتھی و مدد گار ہے ۔ جس کا ملاپ مرشد سے ہو جاتا ہے وہ اسے الہٰی یاد و محبت کا درس دیتا ہے اور اسے تاکید کرتا ہے ۔ (4)
تمام خریداریوں اور سودوں میں گھاٹا پڑتا ہے ۔ اے نانک میرے دل کو الہٰی نام پیارا لگتا ہے ۔
آسا مہلا ੧ چئُپدے ॥
ۄِدِیا ۄیِچاریِ تاں پرئُپکاریِ ॥
جاں پنّچ راسیِ تاں تیِرتھ ۄاسیِ ॥੧॥
گھُنّگھروُ ۄاجےَ جے منُ لاگےَ ॥
تءُ جمُ کہا کرے مو سِءُ آگےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
آس نِراسیِ تءُ سنّنِیاسیِ ॥
جاں جتُ جوگیِ تاں کائِیا بھوگیِ ॥੨॥
دئِیا دِگنّبرُ دیہ بیِچاریِ ॥
آپِ مرےَ اۄرا نہ ماریِ ॥੩॥
ایکُ توُ ہورِ ۄیس بہُتیرے ॥
نانکُ جانھےَ چوج ن تیرے ॥੪॥੨੫॥
لفظی معنی:
اگر تو یم ودیا۔ علم ۔ ویچاری ۔ اسے یر غور لایا ہو۔ پراپکاری تاکی کابھلا ہو سکتا ہے ۔ پنچ راسی۔ اگر پانچوں بد احساسات پر قابو ہو۔ تیرتھ واسی۔ یہی زیارت گاہوں کی سکونت ہے ۔
(1)گھنگر وواجے ۔ گھنگرؤں کی جھنکار تبھی ہے ۔ جے من لاگے ۔ اگر دلی محبت اور لگن ہو۔ تو ؤ جم کہا کرے (رہاؤ) تب سپاہ الہٰی کیا کر سکتا ہے ۔ موسیؤ۔ میرے ساتھ۔ آس۔ اُمید ۔ نراس نااُمید ۔ توؤ سنیاسی ۔ تبھی سنیاسی طارق ہے ۔ جت ۔ شہوت پر ضبط ۔ کایئیا ۔ جسم ۔ بند ۔ بھوگی۔ استعمال کرنے والا۔
(2) دیا ۔ رحم ترس۔ دگنھبر ۔ زیر آسمان رہنے والا۔ نانگا۔ ویس۔ بھیکھ۔ چوج۔ تماشے (4)
ترجمہ:
تحصیل علم ہوکر باشعور اور ہو شمند انسان تبھی تصور ہوگا اگر وہ دوسروں کے ساتھ نیکی اور بھلائی سے پیش آتا ہے ۔ زیار گاہوں پر سکونت اختیار کرنی تبھی سود من ہے جب اس سے پانچوں احساسات بد پر ضبط حاصل کر لی ہے ۔
(1)گھنھر ؤباندھنا تب ہی جائز اور درست ہے اگر اس نے خدا سے محبت کرنی اور یاد کرنا سیکھ لیا۔ تو اس کا کوتوال الہٰی کچھ وگاڑ نہ سکے گا۔
(1) رہاؤ۔ سنیاسی وہی ہے جس نے اُمید میں تبدیل کر لیتی ہیں۔ وہی انسان حقیقی طور پر خاندانی قبیلہ دار ہے اگر اس نے جوگی جیسا شہوت پر ضبط حاصل کر لیا ہے ۔ (2)
مہربان۔ یا ترس نانگاؤ ہی ہے جو اپنا جسمانی خیال بھی رکھتا ہے اور خودی مٹا کر دوسروں کو نہیں مارتا۔ (3)
اے خدایہ سارے بیشمار تیرے ہی بھیس ہیں۔ اور ہر بھیس میں تو موجود ہے ۔ نانک تیرے کھیل تماشے نہیں سمجھ سکتا۔
آسا مہلا ੧॥
ایک ن بھریِیا گُنھ کرِ دھوۄا ॥
میرا سہُ جاگےَ ہءُ نِسِ بھرِ سوۄا ॥੧॥
اِءُ کِءُ کنّت پِیاریِ ہوۄا ॥
سہُ جاگےَ ہءُ نِس بھرِ سوۄا ॥੧॥ رہاءُ ॥
آس پِیاسیِ سیجےَ آۄا ॥
آگےَ سہ بھاۄا کِ ن بھاۄا ॥੨॥
کِیا جانا کِیا ہوئِگا ریِ مائیِ ॥
ہرِ درسن بِنُ رہنُ ن جائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پ٘ریمُ ن چاکھِیا میریِ تِس ن بُجھانیِ ॥
گئِیا سُ جوبنُ دھن پچھُتانیِ ॥੩॥
اجےَ سُ جاگءُ آس پِیاسیِ ॥
بھئیِلے اُداسیِ رہءُ نِراسیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہئُمےَ کھوءِ کرے سیِگارُ ॥
تءُ کامنھِ سیجےَ رۄےَ بھتارُ ॥੪॥
تءُ نانک کنّتےَ منِ بھاۄےَ ॥
چھوڈِ ۄڈائیِ اپنھے کھسم سماۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥੨੬॥
ترجمہ:
میں صرف ایک بداؤصاف سے آلودہ نہیں ہوں بلکہ بداؤصاف سے بھرا ہوں ہوں۔ اور مجھ میں توفیق نہیں کہ ایک گن پیدا کرکے اس بد اوصاف کو دھوسکوں ۔ میں نے تمام عمر اور زندگی کی رات غفلت کی نیند سو کر گذاری جبکہ میرا آقا بیدا ر ہے ۔ (1)
ایسی حالت میں خدا کا دلداہ پاپیارا کیسے ہو سکتا ہوں کہ خدا بیدار ہو اور میں زندگی غفلت میں گذاروں ۔ (1) رہاؤ۔
میں بیداری میں آتا ہوں مگر اب بھی دنیا کی اُمیدیں اور ہوس غمگین بنا دیتی ہے ۔ الہٰی حالت میں نا امیدی ہے ۔ (2)
اے ماح مجھے سمجھ نہیں آتی کہ میری حالت کیسی ہوگی۔ خداوند کریم کے دیدار کے بغیر مجھے یقین نہیں آتا (1) رہاؤ۔
نہ تو میں نے الہٰی پیار کا لطف اُٹھایئیا ہے ۔ اس لئے دنیاوی دؤلت کی پیاس ختم ہوئی ۔ میری جوانی گذر گئی یعنی خدمت خدا کا موقعہ گذر گیا ۔ اب مجھے اس بات کا پچھتاوا ہے ۔ (3)
اب بھی دنیاوی دؤلت کی پیاس اور اُمیدیں ختم کرکے زندگی بتاؤں (1) رہاؤ۔ جب انسان خودی ختم کرکے زندگی کو خوبصورت بنانے کی کوشش کرتا ہے تو خدا اُس سے ملاپ کرتا ہے (4)
اے نانک:- انسان تب ہی اپنے مالک کا پیارا ہوتا ہے جب اپنی شہرت چھوڑ کر خدا کے دل کو بھاتا ہے ۔ جب وہ الہٰی رضا میں رہنا پسند کرتا ہے ۔ (رہاؤ)
آسا مہلا ੧॥
پیۄکڑےَ دھن کھریِ اِیانھیِ ॥
تِسُ سہ کیِ مےَ سار ن جانھیِ ॥੧॥
سہُ میرا ایکُ دوُجا نہیِ کوئیِ ॥
ندرِ کرے میلاۄا ہوئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ساہُرڑےَ دھن ساچُ پچھانھِیا ॥
سہجِ سُبھاءِ اپنھا پِرُ جانھِیا ॥੨॥
گُر پرسادیِ ایَسیِ متِ آۄےَ ॥
تاں کامنھِ کنّتےَ منِ بھاۄےَ ॥੩॥
کہتُ نانکُ بھےَ بھاۄ کا کرے سیِگارُ ॥
سد ہیِ سیجےَ رۄےَ بھتارُ ॥੪॥੨੭॥
لفظی معنی:
پیوکڑے ۔ اپنے مان باپ کے گھر پیکے ۔ دھن۔ عورت کھری ۔ نہایت یادہ۔ ایانی ۔ انجان۔ نا سجھ ۔ سیہہ۔ خاوند۔ خدا۔ سار۔ عظمت۔ حقیقت قدرومنزلت (1)
ایک واحد ۔ ندر ۔نگاہ شفقت۔ میلاوا۔ ملاپ کرنے والا ( 1) رہاؤ
ساہر ڑے ۔ سسر گھر ملک عدم۔ ساچ۔ حقیقت ۔ سہج سبھائے ۔ قدرتی ور پر۔ اپنا پر۔ اپنے اقا۔ خاوند جانیا۔ سمجھ ۔ گر پرسادی۔ رحمت مرشد سے ۔ مت۔ عقل۔ تاں کامن۔ اس کا دل ۔ کنتے ۔ خاوند۔ من۔ بھاوے ۔ اچھا لگے (2)
کہت نانک۔ نانک کا ہے فرمان ۔ بھاو۔ پیار۔ سیگار ۔ سجاوٹ سدہی۔ ہمیشہ ۔ سچے ۔ سیج پر ۔ یعنی دل میں روتے بھتار۔ خدا دل میں بستا ہے ۔(3)
ترجمہ مع تشریح:
میرا خدا واحد ہے ۔ اس کے بغیر دوسر کوئی خدا نہیں ۔ اس کی ندر عنایت سے اس سے ملاپ ہوتا ہے ۔(1) رہاؤ۔
دنیاوی محبت کی گرفت میں انسان روحانی واخلاقی طور پر ناہل اور نا سمجھ رہتا ہے ۔ خداوند کریم کی حقیقت میری سمجھ میں نہ آئی ۔ (1) جب روحانی یا اخلاقی عالم میں وارد ہوا تو حقیقت کی پہچان ہوئی تو قدرتی طور پر خدا کو پہچانا ۔(2)
جب رحمت مرشد سے سمجھ آئی۔ تو خدا کے دل کو بھا گیا۔ (3)
نانک کا فرمان ہے کہ جب انسان الہٰی خوف اور پیار سے اپنے آپ کو آراستہ کر لیتا ہے تو خداوند کریم اس کے دل میں بسا رہتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
ن کِس کا پوُتُ ن کِس کیِ مائیِ ॥
جھوُٹھےَ موہِ بھرمِ بھُلائیِ ॥੧॥
میرے ساہِب ہءُ کیِتا تیرا ॥
جاں توُنّ دیہِ جپیِ ناءُ تیرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بہُتے ائُگنھ کوُکےَ کوئیِ ॥
جا تِسُ بھاۄےَ بکھسے سوئیِ ॥੨॥
گُر پرسادیِ دُرمتِ کھوئیِ ॥
جہ دیکھا تہ ایکو سوئیِ ॥੩॥
کہت نانک ایَسیِ متِ آۄےَ ॥
تاں کو سچے سچِ سماۄےَ ॥੪॥੨੮॥
لفظی معنی:
موہ۔ محبت ۔ بھرم۔ بھٹکن ۔ شک و شہبات (1) صاحب۔ آقا کیتا۔ تیرا۔ تیرا پیدا کیا ہوا۔ چپی ناؤں ۔ نام یاد کرتا ہوں (1) رہاؤ۔ کیتا تیرا ۔ تیرا پیدا کیا ہوا ہوں۔ درمت ۔ بد عقلی ۔ کھوئی مٹائی ۔ ناں ۔تب ۔ سچے سچ سماوے ۔ سچے سچ میں مجذوب ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
اے میرے آقا میں تیرا پیدا کیا ہوا ہوں۔ تمام دنیاوی و روحانی ضرورتوں کو جانتا ہے ۔ اگر تو عنایت کرے تو جب اپنا نام یعنی سچ عنایت فرمائے گا۔ تب ہی تجھے یاد کر سکوں گا اور تیری عبادت و ریاضت و خدمت ہو سکے گی۔ (1) رہاؤ۔
جھوٹی محبت کی وجہ سے دنیا کے لوگ غلط راہ پر گامزن ہیں۔ باپ بیٹے کو ہی اپنا صدیوں ساتھی سمجھ کر جھوٹی بھٹکن اور بھول میں زندگی گذار رہا ہے ۔ حقیقتاً نہ ماں نہ بیٹا کوئی بھی کسی کا ساتھی نہیں (1)
خوآہ کوئی کتنا ہی گناہگار کیوں نہ ہو جب وہ فریاد کرتا ہے تو اگر اس کی عرضداشت اسے پسند آجائے تو وہ اسے معاف کر دیتا ہے ۔ (2)
جدھر نظر جاتی ہے نور الہٰی نظر آتا ہے اور رحمت مرشد سے گناہوں بھری عقل مٹ جاتی ہے اور رحمت مرشد سے گناہوں بھری عقل مٹ جاتی ہے ۔ (3)
نانک صاحب فرماتے ہیں کہ جب ایسی سمجھ اور عقل و شعور ہوجاتی ہے تو سچے سچ یعنی سچے خدا میں اور حدا الہٰی میں مجذوب ہو جاتا ہے ۔
آسا مہلا ੧ دُپدے ॥
تِتُ سرۄرڑےَ بھئیِلے نِۄاسا پانھیِ پاۄکُ تِنہِ کیِیا ॥
پنّکجُ موہ پگُ نہیِ چالےَ ہم دیکھا تہ ڈوُبیِئلے ॥੧॥
من ایکُ ن چیتسِ موُڑ منا ॥
ہرِ بِسرت تیرے گُنھ گلِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نا ہءُ جتیِ ستیِ نہیِ پڑِیا موُرکھ مُگدھا جنمُ بھئِیا ॥
پ٘رنھۄتِ نانک تِن٘ہ٘ہ کیِ سرنھا جِن٘ہ٘ہ توُنّ ناہیِ ۄیِسرِیا ॥੨॥੨੯॥
لفظی معنی:
تت۔ اس ۔ سرورڑے ۔ سمندر ۔بھیئی۔نواسا۔ اس میں سکون پذیر ہے ۔ بستا ہے ۔ پانی پاوک تنیہہ کیا۔ جن میں پانی کی بجائے آگ سے بھرا ہے ۔ پنکج ۔ کیچڑ۔ پک۔ پاؤں ہم دیکھا۔ ہم نے دیکھا ہے ۔ تیہہ ڈوبیلے ۔ اس میں ڈوبتے ہوئے (1) چیتس۔ یاد ۔ موڑھ۔ مورکھ۔ جاہل۔ ہر وسرت خدا کو بھلا کر گن گلیاں۔ تیرے اوصاف منہدم ہو رہے ہیں۔ مٹ رہے ہیں (1) رہاؤ۔ جتی شہوت پر ضبط رکھنے والا ستی ۔ بااخلاق ۔ بلند اخلاق سچا ۔ مگدھا۔ جاہل۔ جنم بھیا۔ زندگی ہوئی ۔ جنم لینا بے فائدہ ہو گیا۔ پر نوت۔ عرض گذارتا ہے ۔
ترجمہ:
انسان کی زندگی کے اس سمندر میں سکونت ہے جہاں خدا نے پانی کی بجائے گناہوں و بدکاریوں کی آگ سے بھر رکھا ہے ۔ اس کیچڑ میں پاؤں چلنےسے مجبور ہیں۔ میں نے انہیں ڈوبتے ہوئے دیکھا ہے ۔ (1) اے جاہل من تو واحد خدا کو یاد نہیں کرتا۔ خدا کو بھلا کر تیرے اؤصاف ختم ہو رہے ہیں (1) رہاؤ۔ نہ تو تو نے شہوت پر ضبط حاصل کی اور نہ ہی اپنے اخلاق کو بلند کیا اور جہالت میں تمام زندگی ضائع کر دی اور جنم لینا ہی بیکار ہو گیا۔ نانک عرض گارتا ہے میں ان کے یر سایہ ہوں اے خدا جنہوں نے تجھے نہیں بھلایئیا۔
آسا مہلا ੧॥
چھِء گھر چھِء گُر چھِء اُپدیس ॥
گُر گُرُ ایکو ۄیس انیک ॥੧॥
جےَ گھرِ کرتے کیِرتِ ہوءِ ॥
سو گھرُ راکھُ ۄڈائیِ توہِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ۄِسُۓ چسِیا گھڑیِیا پہرا تھِتیِ ۄاریِ ماہُ بھئِیا ॥
سوُرجُ ایکو رُتِ انیک ॥
نانک کرتے کے کیتے ۄیس ॥੨॥੩੦॥
لفظی معنی:
چھ گھر۔ چھ شاشتر۔ چھیئہ گر۔ شاشتروں کو تحریر کرنے والے مرشد چھ گر۔ چھ فلسفے ۔ سدھانت ۔ گرگر ایکو۔ مرشدوں کا مرشد ۔ایکو ۔واحد۔ بھیس انیک۔ اس کے بھیس بیشمار ہیں (1) کرتے کرنے والے کرتار کارسا ۔خدا ۔ کیرت صفت صلاح۔ سوگھر۔ اس گھر ۔ راکھ۔ سنبھال۔ خیبر گیری کر۔ وڈائی تو ہے ۔ تیری عظمت ہے (1) رہاؤ۔ وسوئے ۔ آنکھ جھپکنے کی دیر۔ ایک وسا۔ (15) بار آنکھ جھپکنے کی ویرا۔ 5 اوسا۔ ایک چسا۔ 30 چسے ۔ ایک پل۔ 30 پل ایک گھڑی ۔ ساڑھے سات گھڑی ایک پل۔ 8 پہر۔ دن رات۔
ترجمہ مع تشریح:
چھ شاشترہیں اور چھ ہی اس کی تحریر کرنے والے اور چھ ہی فلسفے یا سدھانت ہیں۔ مگر سب کی بنیاد واحد خدا ہے۔ یہ تمام واحد خدا کی علیحدہ علیحدہ شکلیں ہیں (1) جس گھر میں خدا کی صفت صلاھ ہوتی ہے ۔ اے انسان تو اس کی حفاظت کر تو اور تیری عطمت و عزت افرائی ہوگی (1) رہاؤ۔ جیسے وسوئے ۔ چسیئے ۔ گھڑیا۔ پہر۔ تھتاںواراور مہینے میں۔ واراور مہینے ہین۔ جبکہ سورج ایک ہے موسم بیشمار ہیں اے نانک یہ خدا کی علیحدہ علیحدہ ہیں۔
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
آسا گھرُ ੩ مہلا ੧॥
لکھ لسکر لکھ ۄاجے نیجے لکھ اُٹھِ کرہِ سلامُ ॥
لکھا اُپرِ پھُرمائِسِ تیریِ لکھ اُٹھِ راکھہِ مانُ ॥
جاں پتِ لیکھےَ نا پۄےَ تاں سبھِ نِراپھل کام ॥੧॥
ہرِ کے نام بِنا جگُ دھنّدھا ॥
جے بہُتا سمجھائیِئےَ بھولا بھیِ سو انّدھو انّدھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
لکھ کھٹیِئہِ لکھ سنّجیِئہِ کھاجہِ لکھ آۄہِ لکھ جاہِ ॥
جاں پتِ لیکھےَ نا پۄےَ تاں جیِء کِتھےَ پھِرِ پاہِ ॥੨॥
لکھ ساست سمجھاۄنھیِ لکھ پنّڈِت پڑہِ پُرانھ ॥
جاں پتِ لیکھےَ نا پۄےَ تاں سبھے کُپرۄانھ ॥੩॥
سچ نامِ پتِ اوُپجےَ کرمِ نامُ کرتارُ ॥
اہِنِسِ ہِردےَ جے ۄسےَ نانک ندریِ پارُ ॥੪॥੧॥੩੧॥
لفظی معنی:
فرمائیں۔ حکمرانی ۔ لشکر ۔ فون ۔ مان۔ ادب وآداب ۔ پت۔ عزت۔ وقار۔ لیکھے نہ پوے ۔ الہٰی در پر قبول نہ ہو۔ انسانی اعمالنامے میں قابل اندراج نہ سمجھی جائے ۔ نراپھل۔ بے فائدہ ۔ بیکار (1) ہر کے نام۔ الہٰی نام یعنی ۔ سچ ۔ دھندا۔ جھمیلا۔ مخمسہ ۔ اند ہو اندھا۔ بے علم ۔ نا سمجھ ۔نابینا ۔ نا عاقبت اندیش(1) رہاؤ۔ گھٹیئے ۔ کمانین ۔ سخجیہ۔ اکھٹے کریں۔ کھاجیہہ۔ خرچیں۔ اور کھائیں۔ لھو لشکر۔ لاکھوں کی تعداد م یں فوج ہو ان میں واجے بجانے والے ہوں اور لاکھوں کی تعداد ۔ نیے نیزہ بردار ہوں (1) لکھ آویہہ۔ لکھ جاہے ۔ لاکھوں ہی آمدنی اور لاکھ ہی خرچ ہو (2) پروان۔ قبول نہیں۔ (3) اُپجے ۔ پیدا ہوتی ہے۔ کرم ۔عنایت۔ بخشش ۔ اہنس ۔ روز وشب ۔ دن اور رات۔ ندری۔ نگاہ شفقت سے ۔ پار۔ کامیاب
ترجمہ مع تشریح:
الہٰی نام کے بغیر یہ عالم ایک مخمسہ ہے۔ الجھاؤ ہے ۔ اسے خواہ کتنا سمجھایئیا جائے ۔ من جاہل اور نادان ہی رہتا ہے ۔ (1) رہاؤ۔ خوآہ کسی کے پاس لاکھوں کی تعداد میں فوج ہو۔ لاکھوں نیزہ بردار کیوں نہ ہوں۔ لکھو کھا پر حکمرانی بھی ہو اور لاکھوں آداب میں کھڑے ہوکر سلام کرتے ہوں اور لاکھوں تعظیم میں کھڑے ہوت ہیں۔ مگر یہ اس کے اگر الہٰی دفر کے اعمالنامے میں الہٰی حضور میں قبولل نہ ہوں تو تمام کام بے فائدہ ہیں ۔ (1)
اگر انسان لاکھوں کمائے لاکھو جمع کرے اور لاکھوں کماے اور لاکھوں خرچ کرئے۔ مگر اگر خدا کی نظر عنایت نہ ہو اس کی قبولیت حاصل نہ ہو توزندگی بیکار ہو۔ (2)
لاکھوں بار مذہبی دھارمک کتابوں کی تشریح کی جائے اور لاکھوں بار پڑیں مگر الہٰی در پر تو قیر و عزت نہ ہو تو سب پڑھنا پڑھانا فضول ہے ۔ (3)
سچے نام اور سچ سے عزت پیدا ہوتی ہے اور قادرو کرتار کا نام ملتا ہے اگر اسے دن رات دل میں بس جائے تو نانک نظر عنائیت سے کامیابی مل جاتی ہے۔
آسا مہلا ੧॥
دیِۄا میرا ایکُ نامُ دُکھُ ۄِچِ پائِیا تیلُ ॥
اُنِ چاننھِ اوہُ سوکھِیا چوُکا جم سِءُ میلُ ॥੧॥
لوکا مت کو پھکڑِ پاءِ ॥
لکھ مڑِیا کرِ ایکٹھے ایک رتیِ لے بھاہِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پِنّڈُ پتلِ میریِ کیسءُ کِرِیا سچُ نامُ کرتارُ ॥
ایَتھےَ اوتھےَ آگےَ پاچھےَ ایہُ میرا آدھارُ ॥੨॥
گنّگ بنارسِ سِپھتِ تُماریِ ناۄےَ آتم راءُ ॥
سچا ناۄنھُ تاں تھیِئےَ جاں اہِنِسِ لاگےَ بھاءُ ॥੩॥
اِک لوکیِ ہورُ چھمِچھریِ ب٘راہمنھُ ۄٹِ پِنّڈُ کھاءِ ॥
نانک پِنّڈُ بکھسیِس کا کبہوُنّ نِکھوُٹسِ ناہِ ॥੪॥੨॥੩੨॥
لفظی معنی:
سوکھیا۔ سکھایئیا۔ چوکا۔ ختم ہوا۔ فکڑ۔ مسخری ۔ مخول۔ مڑیا۔ ڈھیر۔ بھاہے۔آگ (1) رہاؤ۔ پنڈ۔ پنے۔ پتل پتوں کی تھالی ۔ کیسیؤ بالوں والا ۔ وشنؤ۔ خدا ۔ آدھار۔ آسرا ۔ سہارا۔ دیوا۔ چراغ ۔ نام۔ سچ ۔ دکھ ۔ عذاب ۔ اُن چانن۔ اس کی روشنی سے ۔ اوہ سوکھیا۔ خشک کیا۔ ناوے۔ اشنان ۔زیارت۔ آتم راو۔ روح۔ اہنس۔ روز وشب۔ بھاو۔ پریم۔ پیار۔ (3) ۔لوکی ۔لوگ۔ خلقت ۔ پھمپھمری۔ بزرگ جن کی روح اس زمین میں گھوم رہی ہے ۔ بخسیس ۔ کرم وعنایت ۔ نکھٹس۔ کم نہیں ۔ ہوتا۔
ترجمہ:
الہٰی نام میرے لئےزندگی کے سفر میں ایک روشن چراغ ہے اور اس چراغ میں جلنے کے لئے اپنے عذاب کو تیل کی جگہ جلنے کے لئے ڈالا ہے ۔ اس کی روشنی سے عذاب کا تیل جلتا ہے ۔ اس سے گناہوں کو پکرنے والے سے واسطہ ختم ہو جاتا ہے ۔
(1)اے دنیا کے لوگوں اس بات کا مخول مت اُڑاؤ۔ ایک رتی آگ لاکھوں من لکڑیوں کو راکھ بنا دیتی ہے (1) رہاؤ ۔ پتلوں پرپنڈ بھرنے میرے لئے الہٰی نام ہے اور کریا بھی سچا خدا کا نام ہی ہر جا میری زندگی کا سہارا ہے ۔ (2)
اے خدا تیری حمد وثناہ ہی میرے لئے گنگا اور بنارس کی زیارت ہے ۔ حقیقی زیارت ہی تب ہے جب رو وشب الہٰی عشق میں مجذوب رہے ۔ (3)
برہمن پنے وٹ دیوتاؤں کی نظر کتا ہے اور بزرگوں کو بھینٹ کرتا ہے اور خود کھانا کھاتا ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی کرم وعنایت کبھی ختم نہیں ہوتی ۔
مراد ومطلب۔
سبق مرشد کے مطابق ان رسومات یا زیارتوں سے بہتر اور الہٰی نام ہی کافی ہے۔
آسا گھرُ ੪ مہلا ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
دیۄتِیا درسن کےَ تائیِ دوُکھ بھوُکھ تیِرتھ کیِۓ ॥
جوگیِ جتیِ جُگتِ مہِ رہتے کرِ کرِ بھگۄے بھیکھ بھۓ ॥੧॥
تءُ کارنھِ ساہِبا رنّگِ رتے ॥
تیرے نام انیکا روُپ اننّتا کہنھُ ن جاہیِ تیرے گُنھ کیتے ॥੧॥ رہاءُ ॥
در گھر مہلا ہستیِ گھوڑے چھوڈِ ۄِلائِتِ دیس گۓ ॥
پیِر پیکاںبر سالِک سادِک چھوڈیِ دُنیِیا تھاءِ پۓ ॥੨॥
ساد سہج سُکھ رس کس تجیِئلے کاپڑ چھوڈے چمڑ لیِۓ ॥
دُکھیِۓ دردۄنّد درِ تیرےَ نامِ رتے درۄیس بھۓ ॥੩॥
کھلڑیِ کھپریِ لکڑیِ چمڑیِ سِکھا سوُتُ دھوتیِ کیِن٘ہ٘ہیِ ॥
توُنّ ساہِبُ ہءُ ساںگیِ تیرا پ٘رنھۄےَ نانکُ جاتِ کیَسیِ ॥੪॥੧॥੩੩॥
لفظی معنی:
ورسن۔ دیدار۔ تائی ۔ کے لئے ۔ تیرتھ کئے۔ یارت گاہیں۔ بنائیں۔ جوگی جگت یا طریقہ جاننے والے ۔ ایک فرقہ ۔ جتی احساس بد پر ضبط رکھنے ولاے ۔ شہوت پر قابو پانے والے ۔ جگت۔ شرع۔ مریادا۔ مقرر طریقہ۔ اخلاق۔ بھیکھ ۔ بھیس (1) توؤ کارن۔ اس وجہ سے رنگ رتے۔ پریم میں مجذوب ۔ انیکا۔ بیشمار ۔ انشا ۔ بیشمار ۔ کیتے ۔ کتنے (1) رہاؤ۔ محلا۔ محل۔ دلائیت۔ وطن بدیش۔ سانک۔ رہبر۔ صادق۔ یقین رکھنے والے۔ تھاپے پیئے۔ مقبول ہوئے۔ ساد لطف۔ سہج۔ سکون ۔ سکھ ۔ آرام کاپر۔ کپڑے ۔ چمڑ۔ چمڑے ۔ دوریش ۔ فقیر (3) کھلڑی ۔ جھولی ۔ لکڑی ۔ ڈنڈا۔ سکھا۔ بودی۔ سوت جنجو۔ سانگی ۔ بہر وپیار۔ بھیس بدلنے والا۔ جات کیسی ۔ ذات کیا ہے۔
ترجمہ:
اے میرے خدا تیرے دیدار کے لئے بیشمار انسان تیری محبت میں مجذوب رہتے ہیں۔ تیرے بیشمار نام ہیں بیشمار شکلیں ہین۔ تو بیشمار اؤصاف کا مالک ہے ۔ جو کسی سے بھی بیان نہیں ہو سکتے (1) ۔ رہاؤ۔ اےخدا دیوتاؤں نے بھی تیرے دیدار کے لئے عذاب برداشت کرکے بھوکے رہ کر زیارتیں کیں۔ بیشمار جوگیؤں اور جتی اپنے اخلاق اور ضبط میں رہتے ہوئے بھگوے کپڑے پہنے (1) اپنے محلات اور گھر بار ہاتھی گھوڑے اور وطن چھوڑ کر طارق بن کر جنگلات میں رہے ۔ اور بیشمار پیرا اور پیغمبر ۔ رہبر اور صادق تیری مقبولیت کے لئے تارک الدنیا بنے ۔ (2)
لطف لذتیں آرام وآسائیش اور کپڑے چھوڑ کر چمڑا پہنا ۔ بیشمار انسان درووندوں اور دکھیوں کی مانند تیرے نام میں اور محبت میں مخمور و مجذوب رہنے کے لئے فقیر ہوئے ۔ (3)
اور بہتوں نے جھولی۔ کاسہ اور ڈنڈا لیکر سنیاس دھارن کیا کسی نے چمرا پہنا۔ بودی رکھی جنجو پہنا اور دھوتی پہنی ۔ مگر نانک درخواست کرتا ہے اے خدا تو میرا مالک ہے میں تیرا بہرو پیاہوں۔ مجھے ذات کے وقار کا خیال نہیں۔
آسا گھرُ ੫ مہلا ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
بھیِترِ پنّچ گُپت منِ ۄاسے ॥
تھِرُ ن رہہِ جیَسے بھۄہِ اُداسے ॥੧॥
منُ میرا دئِیال سیتیِ تھِرُ ن رہےَ ॥
لوبھیِ کپٹیِ پاپیِ پاکھنّڈیِ مائِیا ادھِک لگےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پھوُل مالا گلِ پہِرئُگیِ ہارو ॥
مِلیَگا پ٘ریِتمُ تب کرئُگیِ سیِگارو ॥੨॥
پنّچ سکھیِ ہم ایکُ بھتارو ॥
پیڈِ لگیِ ہےَ جیِئڑا چالنھہارو ॥੩॥
پنّچ سکھیِ مِلِ رُدنُ کریہا ॥
ساہُ پجوُتا پ٘رنھۄتِ نانک لیکھا دیہا ॥੪॥੧॥੩੪॥
لفظی معنی:
بھیتر۔ اندر۔ پنچ گپت۔ پوشیدہ پانچ۔ من واسے ۔ دل میں بستے ہیں۔ اداسے ۔ غمگین ۔ تھرنہ رہے ۔ پر سکون نہیں رہتا۔ بھویہہ۔ بھٹکتا ہے ۔ (1) دیال۔ مہربان۔ رحمان۔ لوبھی ۔ اللچی پاپی۔ گناہگار۔ پاکھنڈی دکھاوا کرنے والا۔ ادرھک۔ یاردہ (1) رہاؤ۔
پہر یؤگی ، پہنونگی ۔ کرؤگی ۔ پریتم۔ پیارا۔ سیگاو۔ سجاوت۔ بیگار ۔ پنچ سکھی۔ پانچ ساتھی۔ بھتارو۔ خاوند۔ پیڈ۔ پیڑ ،شجر۔ جیئڑا۔ جاندار۔ چالنہارو۔ چلنے والا (3) ردن۔ آہ وزاری ۔ ساہو۔ روح ۔ پجوتا۔ پکڑا جاتا ہے ۔
ترجمہ:
میرے دل میں رحمن الرحیم خداوند کریم کی یاد نہیں آتی۔ اس پر دنیاوی دولت کا نہایت زیادہ اثر ہے یہ لالچ۔ گناہگاری دکھاوے اور جھگڑوں میں لگا ہوا ہے ۔ (1)
میرے دل میں پانچ احساسات بد چھپے ہوئے ہیں وہ غمگنوں کی مانند بھٹکتے رہتے ہیں (1) رہاؤ۔ میرے یہ پانچوں احساسات جسمانی عیش و عشرت میں بشمول رہتے ہیں اور اس عورت کی مانند جو اپنی سجاوٹ میں رہتی ہے جو اپنے خادند کے انتظار میں ہے اور سوچتی ہے کہ خاوند آئے گا۔ پھولوں کیمالا پہنوں گی اور اپنے آپ کو سجاؤں گی۔ (2)
یہ میرے پانچوں ساتھی جن کی مالک میری روح ہے ۔ جسمانی عیش و عشرت میں مصروف ہیں جبکہ روح نے آخر چلے جانا ہے (3) بوقت آخرت پانچوں احساسات صرف تاسف ہی کرتے ہیں جبکہ نیک وبد کا حساب روح کو چکانا پڑتا ہے ۔ نانک کا فرمان ہے ۔
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
آسا گھرُ ੬ مہلا ੧॥
منُ موتیِ جے گہنھا ہوۄےَ پئُنھُ ہوۄےَ سوُت دھاریِ ॥
کھِما سیِگارُ کامنھِ تنِ پہِرےَ راۄےَ لال پِیاریِ ॥੧॥
لال بہُ گُنھِ کامنھِ موہیِ ॥
تیرے گُنھ ہوہِ ن اۄریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ ہرِ ہارُ کنّٹھِ لے پہِرےَ دامودرُ دنّتُ لیئیِ ॥
کر کرِ کرتا کنّگن پہِرےَ اِن بِدھِ چِتُ دھریئیِ ॥੨॥
مدھُسوُدنُ کر مُنّدریِ پہِرےَ پرمیسرُ پٹُ لیئیِ ॥
دھیِرجُ دھڑیِ بنّدھاۄےَ کامنھِ س٘ریِرنّگُ سُرما دیئیِ ॥੩॥
من منّدرِ جے دیِپکُ جالے کائِیا سیج کریئیِ ॥
گِیان راءُ جب سیجےَ آۄےَ ت نانک بھوگُ کریئیِ ॥੪॥੧॥੩੫॥
لفظی معنی:
پؤن۔ ہوا۔ مراد۔ سانس۔ سوت۔ دھاگا۔ کھما۔ معاف کردینا۔ سیگار۔ سجاوت۔ کامن عورت۔ راوے۔ تصرف میں لائے ۔ (1) اوری۔ دوسروں میں ۔ (1) رہاؤ۔
دنت۔ دانت۔ کر۔ہاتھ ۔ دھیریئی۔ اٹکائے ۔
یقین دلائے۔ دلاسادلائے۔ (2)
مدھسودن۔ خدا۔ پت۔ ریشم۔ دھیرج دھڑی ۔ یقین۔ سریرنگ۔ وشنو۔ خدا(3)
ترجمہ:
اے بیشمار اؤصاف کے مالک خدا جو تیری محبت کی گرفت میں آجاتا ہے تجھے محبت کرتا ہے ۔اُسے دوسرا کوئی تیرے جیسے اؤصاف والا دکھائی نہیں دیتا۔ (1) رہاؤ۔ اگر انسان اپنے دل کو موتی کی مانند یور بنالے اور سانس سانس اگر یاد الہٰی مالایا۔ سوت بنائے اور دنیاوی ظلم وستم کو برداشت کرنے کے عادات سے اپنے آپ کو سجاوٹ سمجھے تو خدا کا پیارا ہوکر الہٰی ملاپ پالیتا ہے ۔ (1)
اگر انسان ہر وقت کی الہٰی یاد کو مالا بنا کر گلے ڈال لے اور یاد الہٰی کودانتوں کا داندار سا بنالے اور الہٰی عبادت و خدمت کو ہاتھوں میں کنگن سمجھ لے ۔ اسی طرح سے دل باوثوق اور پرسکون ہو جاتاہے ۔ (2)
اگر انسان عبادت الہٰی یایاد الہٰی کو انگوٹھی بنالے اور ریشمی کپڑا سمجھے اور سنجیدگی کو سجاؤٹ خیال کرئے اور الہٰی نام کا سرمہ آنکھوں میں ڈالے (3) اگر انسان جسم کو خوابگاہ بنالے امن کے محل میں علم کا چراغ جلائے ۔ اے نانک تب شاہ علم خدا اس کے دل میں ظہور پذیر ہوتا ہے اور اسے اپنے ساتھ ملا لیتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
کیِتا ہوۄےَ کرے کرائِیا تِسُ کِیا کہیِئےَ بھائیِ ॥
جو کِچھُ کرنھا سو کرِ رہِیا کیِتے کِیا چتُرائیِ ॥੧॥
تیرا ہُکمُ بھلا تُدھُ بھاۄےَ ॥
نانک تا کءُ مِلےَ ۄڈائیِ ساچے نامِ سماۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کِرتُ پئِیا پرۄانھا لِکھِیا باہُڑِ ہُکمُ ن ہوئیِ ॥
جیَسا لِکھِیا تیَسا پڑِیا میٹِ ن سکےَ کوئیِ ॥੨॥
جے کو درگہ بہُتا بولےَ ناءُ پۄےَ باجاریِ ॥
سترنّج باجیِ پکےَ ناہیِ کچیِ آۄےَ ساریِ ॥੩॥
نا کو پڑِیا پنّڈِتُ بیِنا نا کو موُرکھُ منّدا ॥
بنّدیِ انّدرِ سِپھتِ کراۓ تا کءُ کہیِئےَ بنّدا ॥੪॥੨॥੩੬॥
لفظی معنی:
کیتا۔ پیدا کیا ہوا۔ کرئے کرایئیا۔ جو کسی کے تابع کرتا ہے ۔ چترائی ۔ ہوشیاری ۔ چالاکی۔ (1)
بھلا۔ نیک۔ اچھا ۔ تدھ بھاوے ۔ تو چاہتا ہے (1) رہاؤ۔ کرت ۔ کیا ہوا کام۔ پروانہ۔ لکھا ہوا حکم۔ بہوڑ ۔ دوبارہ۔ پیا۔ ہویئیا تحریر شدہ۔ پڑیا۔ ظاہر ہوا ہے ۔ (2)
ورگیہہ۔ دربار۔ باجاری۔ بڑبولا۔ پکے ناہی ۔ کامیاب نہیں ہوتی ۔ ساری ۔ کزو (3)
بینا۔ دانشمند۔ مندا۔ برا۔ بیوقوف۔ بندی ۔ غلامی۔ رضا بندہ۔ غلام۔خادم
ترجمہ:
جسے تو چاہتا ہے اسے تیرا فرمان تیری رضا اچھی لگتی ہے ۔ اے نانک اسے عزت و وقار ملتا ہے اور وہ الہٰی نام میں مجذوب ہوجاتا ہے (1) رہاؤ۔ جو اس کا پیدا کیا ہوا ہے ۔ اس کی کیا توفیق ہے ۔ خدا جو کراتا ہے وہ کرتا ہے اس کی دانشمندی یا چالاکی کام نہیں آتی۔
ہمارے کئے ہوئے اعمالات جو دیر سے کرتے آئے ہیں وہ ہمارے ہن پر اثر انداز ہوچکے ہیں ان کے مطابق ہماری زندگی کے طور طریقوں کا راستہ بن چکا ہوتا ہے ۔ اسے کوئی مٹا نہیں سکتا۔ اسی طرح چلتا رہتا ہے ۔ (2)
اگر کوئی اس کے خلاف اعتراض ظاہر کرتا ہے تو سوائے اس کے اسے باتونی یا زیادہ بولنے یا زیادہ بولنے والا برا بولا کہا جائے گا۔ یہ زندگی شطرنج کا کھیل ہے ۔ جو کوئی اعتراض کرتا ہے ناکامیاب زندگی بسر کرتا ہے ۔ جو الہٰی رضا میں راضی رہتے ہیں زندگی کامیابی سے بسر کرتے ہیں اور آسانی سے منزل تک پہنچ جاتے ہیں۔ (3)
اس راستے میں نہ کوئی عالم فاضل دانشمند کہا جاسکتا ہے نہ کسی کو نادان اوکر بدقماش خیال کیا جاسکتا ہے ۔ صرف وہی انسان انسان کہلا سکتا ہے جسے خدا اپنی رضا میں راضی رکھ کر اس سے اپنی حمدوثناہ کراتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
گُر کا سبدُ منےَ مہِ مُنّد٘را کھِنّتھا کھِما ہڈھاۄءُ ॥
جو کِچھُ کرےَ بھلا کرِ مانءُ سہج جوگ نِدھِ پاۄءُ ॥੧॥
بابا جُگتا جیِءُ جُگہ جُگ جوگیِ پرم تنّت مہِ جوگنّ ॥
انّم٘رِتُ نامُ نِرنّجن پائِیا گِیان کائِیا رس بھوگنّ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سِۄ نگریِ مہِ آسنھِ بیَسءُ کلپ تِیاگیِ بادنّ ॥
سِنّگنْیِ سبدُ سدا دھُنِ سوہےَ اہِنِسِ پوُرےَ نادنّ ॥੨॥
پتُ ۄیِچارُ گِیان متِ ڈنّڈا ۄرتمان بِبھوُتنّ ॥
ہرِ کیِرتِ رہراسِ ہماریِ گُرمُکھِ پنّتھُ اتیِتنّ ॥੩॥
سگلیِ جوتِ ہماریِ سنّمِیا نانا ۄرن انیکنّ ॥
کہُ نانک سُنھِ بھرتھرِ جوگیِ پارب٘رہم لِۄ ایکنّ ॥੪॥੩॥੩੭॥
لفظی معنی:
سید۔ کلام۔ نصیحت ۔ سبق۔ مندرا۔ نتیاں ۔ والے۔ کنڈل۔ کھنتھا۔گودڑی۔ ہنڈاوؤ۔ استعمال کرؤ۔ کھما۔ معاف کرنا بھلا کرمانؤ۔ اچھا سمجھو۔ سہج۔ جوگ۔ ندھ۔ الہٰی ملاپ کے طریقوں کا خانہ ۔ (1)
جگتا ۔ ملاپ شدہ ۔ جیؤ۔ انسان۔ جگہوجگ ہر مانے میں۔ ہمیشہ ۔ پرم تنت۔ خدا ۔ جوگنگ۔ الہٰی ملاپ۔ انمرت نام۔ آب حیات نام۔ نرنجن۔ پاک۔ گیان ۔ علم ۔ کایئیا۔ جسم رس بھوگنگ۔لطف اُٹھاتا ہے۔(1) رہاؤ۔
شو۔ خدا ۔ آسن ٹھکانہ بیسؤ۔ بیٹھتا ہے ۔ کلپ روحانی جھگرے ۔ تیاگی۔ پرہیز گار۔ باونگ۔ بحث مباحثے ۔ دھن۔ خوشی بھری سریلی آواز اہنس۔ روز و شب ۔ دن رات۔ سوہے۔ اچھی لگتی ہے ۔ پورے ۔ بجاتا ہے ۔ ناونگ ۔ سنکھ (2)
پت عزت۔ وچار۔ خیالات ۔ سمجھ ۔ گیان علم۔ مت۔ عقل۔ سمجھ ۔ ورتمان۔ زمانہ حال۔ سبھوتنگ۔ راکھ۔ (3)
سگلی۔ ساری ۔ جوت نور۔ روشنی ۔ سمیا۔ ٹکٹکی ۔جس پر بازور ٹکا کر سمادھی لگاتے ہیں۔ پار برہم لوایکنگ ۔ واحد خداوند کریم سے پیار۔
ترجمہ:
جس نے پایئیا ملاپ الہٰی وہ ہر دور زماں میں جوگی ہے ۔ جس نے پایئیا نام الہٰی جو پاک ہے بے داغ بھی ہے علم ہے اس سے روحانی لطف اُٹھاتا ہے ۔ (2) رہاؤ۔
جس کے دل میں سبق مرشد یہی کانوں میں مندراں ہیں معاف کر دینا ہے یہ جوگی کی جھولی ہے۔ رضا الہٰی ہے ایک نیکی ۔ یہی الہٰی ملاپ کا خزانہ ہے ۔ اسی سے سکون روحانی ملتا ہے ۔ اسے پاؤ ۔ (1) اے انسان پر سکون ہوکر دنیاوی جھمیلے اور خیالی پلاؤ چھور کر الہٰی یاد میں رہیئے ۔ کلام الہٰی کی سریلی آواز دل پسند ہے من کو اچھی لگتی ہے یہ ہی سنگی اور ناد پورناہے۔ (2)
میرے لئے یا انسان کے لئے نیک خیالات جوگی کا کاسہ ہے عقل اور دانشمندی جوگی کا ڈنڈا ہے ۔ خدا کو ہر جائی سمجھنا اور دیکھنا ایک ببھوت ہے ۔ الہٰی صفت صلاح جوگی کی شرع اور مریادا کی مانند ہے مرید مرشد ہونا مذہبی یا مذہبی راستہ ہے جو طارق الدنیا ہے ۔ (3)
سب میں الہٰی نور سمجھنا اور دیکھنا خوآہ کسی شکل وصورت میں ہو نانک کہہ: اے بھر تھر جوگی یہ ہماری ویراگنہے جو واحد خدا سے پیار اور محبت کرتا ہے اور اس میں ہماری مدد کرتی ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
گُڑُ کرِ گِیانُ دھِیانُ کرِ دھاۄےَ کرِ کرنھیِ کسُ پائیِئےَ ॥
بھاٹھیِ بھۄنُ پ٘ریم کا پوچا اِتُ رسِ امِءُ چُیائیِئےَ ॥੧॥
بابا منُ متۄارو نام رسُ پیِۄےَ سہج رنّگ رچِ رہِیا ॥
اہِنِسِ بنیِ پ٘ریم لِۄ لاگیِ سبدُ اناہد گہِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
پوُرا ساچُ پِیالا سہجے تِسہِ پیِیاۓ جا کءُ ندرِ کرے ॥
انّم٘رِت کا ۄاپاریِ ہوۄےَ کِیا مدِ چھوُچھےَ بھاءُ دھرے ॥੨॥
گُر کیِ ساکھیِ انّم٘رِت بانھیِ پیِۄت ہیِ پرۄانھُ بھئِیا ॥
در درسن کا پ٘ریِتمُ ہوۄےَ مُکتِ بیَکُنّٹھےَ کرےَ کِیا ॥੩॥
سِپھتیِ رتا سد بیَراگیِ جوُئےَ جنمُ ن ہارےَ ॥
کہُ نانک سُنھِ بھرتھرِ جوگیِ کھیِۄا انّم٘رِت دھارےَ ॥੪॥੪॥੩੮॥
لفظی معنی:
دھاوے ۔ مہوئے کے پھول۔ کر ۔ اعمال۔ کس۔ ککر کاھال۔ بھون۔ یقین ۔ پوچا۔ صفائی یا ٹھنڈا کرنے کے لئے صفائی ۔ ات رس اسی طرح سے ۔ امیؤ ۔ انمرت۔ اب حیات۔ زندگی بخشنے والا پانی۔ (1)
متوارو۔ مست۔ بیخود۔ سہج۔ روحانی سکون ۔ رنگ ۔ پریم۔ رچ رہیا۔ مجذوب ہوا۔ اہنس۔ روز وشب ۔ دن رات۔ انا حد۔ بے آواز ۔ مسلسل لگاتار۔ گہیئا۔ پکڑیا۔ اختیار کیا (1) رہاؤ۔
پورا ساچ۔ کامل یا مکمل سچ۔ یعنی خدا پیالہ ۔ سبق۔ سمجھے قدرتی ۔ ندر ۔ نگاہ۔ شفقت ۔ چھوچھے ۔ بدمزہ۔ بھاؤ پیار۔ (2)
ساکھی۔ سبق ۔ نصیحت ۔ تعلیم ۔ پروان۔ قبول۔ دردرشن ۔ دیدارور ۔ پریتم۔ پیارا۔ مگت۔ نجات۔ آزادی ۔ بیکنٹھے ۔ بہشت۔ (3)
صفتی رتا۔ اؤصاف میں مجلاب۔ سداویراگی۔ ہمیشہ طارق الدنیا ۔ جوئے ۔ قماربازی۔ کھیوا۔ مست۔ بیخود۔ دھاارے ۔ رجی ۔ رکھنا۔
ترجمہ:
اے بابا مست بیخود من الہٰی نام کا لطف اُٹھاتا ہے اور روحانی سکون کے پیار میں مجذوب رہتا ہے ۔ جسے رو و شب الہٰی محبت میں سرشار ہے وہ بے آوا مسلسل روحانی سنگیت میں مجوب رہتا ہے ۔ (1) رہاؤ۔ علم یا تعلیم کو گڑ خیال کیجئے دھیان۔ توجہات مؤہیئے کے پھول کرنی یعنی اعمال کو کیکر کی چھال اس میں ڈالوں ۔ چاہت یا یقین کو بھٹی۔ پریم پیار کو اُسے ٹھنڈا کرنے کا پوچا ہو۔ اس طرح سے آب حیات یعنی زندگی کا پانی پیدا ہوتا ہے ۔
(1)کامل سچا پیالہ اُسے پلاتا ہے جس پر نظر عنایت اس کی ہے ۔ جواخلاقی روحا نی ندگی کا سوداگر ہو اس کے بدمزہ شراب سے کیوں پیاکرتا ہے ۔ (2)
سبق مرشد ندگی عنایت کرنے والا کلام ہے جس کا لطف لینے سے انسان خدا کی نظر میں قبولیت حاصل کر لیتا ہے ۔ وہ خدا کے درکا متلاشی ہو جاتا ہے ۔ اس کے لئے نجات اور بہشت بے معنی ہو جاتی ہے ۔ (3)
اے نانک بااوصاف انسان ہمیشہ طارق ہے وہ اپنی ندگی بے فائدہ ضائع نہیں کرتا ۔ وہ ہمیشہ روحانی ندگی عنائیت کرنے والے کی یاد میں بے خوف رہتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
کھُراسان کھسمانا کیِیا ہِنّدُستانُ ڈرائِیا ॥
آپےَ دوسُ ن دیئیِ کرتا جمُ کرِ مُگلُ چڑائِیا ॥
ایتیِ مار پئیِ کرلانھے تیَں کیِ دردُ ن آئِیا ॥੧॥
کرتا توُنّ سبھنا کا سوئیِ ॥
جے سکتا سکتے کءُ مارے تا منِ روسُ ن ہوئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سکتا سیِہُ مارے پےَ ۄگےَ کھسمےَ سا پُرسائیِ ॥
رتن ۄِگاڑِ ۄِگوۓ کُتیِ مُئِیا سار ن کائیِ ॥
آپے جوڑِ ۄِچھوڑے آپے ۄیکھُ تیریِ ۄڈِیائیِ ॥੨॥
جے کو ناءُ دھراۓ ۄڈا ساد کرے منِ بھانھے ॥
کھسمےَ ندریِ کیِڑا آۄےَ جیتے چُگےَ دانھے ॥
مرِ مرِ جیِۄےَ تا کِچھُ پاۓ نانک نامُ ۄکھانھے ॥੩॥੫॥੩੯॥
لفظی معنی:
خراسان ۔ وسط ایشیا میں ایک ملک ہے۔ خصمانہ۔ اپنایئیا۔ اپنا سمجھا ۔ ڈرایئیا۔ خوفزدہ کیا۔ دوس۔ گناہگار۔ کرتا۔ کرتار۔ کارساز۔ چرھایئیا۔ حملہ آور ہوا۔ ایتی ۔ اتنی ۔ مار ظلم وجبراستم۔ کر لانے ۔ آہ واری۔ تین کی کیا تجھے ۔ درد ۔ ترس ۔ دکھ کا احساس ۔ (1)
سبھناں ۔ سبھ کا ۔ سوئی وہی سکتا ہے ۔ طاقتور ۔ تاں تب۔ روس ۔ گلہ۔ شکوہ۔ غصہ (رہاؤ) ۔ سینہہ۔ شیر ۔ مارے ۔ حملہ اورہو۔ وگ۔ گایئوں کے گروہ۔ جھنڈ۔ خسمے۔ مالک۔ پرسائی ۔ پوچھ تاچھ ۔ رتن۔ قیمتی ۔وگاڑ۔ خراب ۔ ذلیل وخوآر۔ وگوئے ۔ برباد کیے ۔ کتیں۔ کتوں نے سار ۔ خیر گیری ۔چھوڑے ۔ جدا کئے ۔ وڈیائی ۔ عطمت۔(2)
ساد۔ لطف مزہ۔ خصمے ندری۔ خدا کی نظر میں۔ جیتے ۔ جتنے ۔ مرمر جیوے ۔ برائیاں چھوڑ کر۔ اخلاقی و روحانی ندگی بنانا۔ تارکچھ پائے ۔ تب ہی کچھ حاصل ہوتا ہے ۔ دکھانے بیان کرنا
مرمر جیوے ۔ جو ندگی مقصد چھوڑ کر۔ روحانی واخلاقی زندگی ہے جیئے ۔
ترجمہ:
اے خدا خراسان کو اپنا یئیا مالکانہ سمجھا اور ہندوستان کو خوف زدہ کیا۔ خدا اپنے ذمے اعتراض نہیں لیتا اور مغل سامراج کو الہٰی منصف بنا کر حملہ آور کیا۔ اتنا ظلم و جبر ہوا کہ لوگ تلملا اُٹھے آہ وزاری ہوئی کیا تجھے اے خدا صدمہ اور ترس نہ ہوا۔ (1) اے خدا سب تیری رعیت ہیں اور تو سب کا ہے ۔ اگر ظالم یا ورآور کسی ظالم یا زور حابر کے ساتھ لڑتا یا مارپیٹ یا ظلم کرتا ہے تو دل کو رنج محسوس نہیں ہوتا۔ (1) رہاؤ۔
مگر اگر کوئی شیر جیسا نا توانوں اور کمزوروں کو جوگاؤں کی مانند ہیں تو مالک کی جواب پرسی ہوتی ہے ۔ ان کتوں نے ہیرے جیسے انسان کو موت کے گھاٹ اُتار کر مٹی میں ملایااور ان مردوں کی کوئی خبر گیری نہیں کرتا۔ اے خدا خود ہی جوڑ کر خود ہی جدائی دیدی اور خود ہی اپنی اس عظمت کو دیکھ رہا ہے ۔ (2)
اگر کوئی انسان اپنےآپ کو برا کہالئے اور دلی خواہشات کے مطابق عیش عشرت کرے تب بھی خدا کی نظر میں کیڑے جیسا ہے ۔ جو دانہ دنکا چگ کرزندگی گذارتا ہے ۔ اے نانک جو انانسان گناہوں اور بدکاریوں بھری زندگی اور خودی ختم کر دیتا ہے ایسی موت اس کی روحانی و اخلاقی زندگی ہے اور خدا کی ریاضت و عبادت کرتا ہے وہ اس جہاں سے کچھ کماتا اور فائدہ اُتھاتا ہے ۔
راگُ آسا گھرُ ੨ مہلا ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ درسنُ پاۄےَ ۄڈبھاگِ ॥
گُر کےَ سبدِ سچےَ بیَراگِ ॥
کھٹُ درسنُ ۄرتےَ ۄرتارا ॥
گُر کا درسنُ اگم اپارا ॥੧॥
گُر کےَ درسنِ مُکتِ گتِ ہوءِ ॥
ساچا آپِ ۄسےَ منِ سوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُر درسنِ اُدھرےَ سنّسارا ॥
جے کو لاۓ بھاءُ پِیارا ॥
بھاءُ پِیارا لاۓ ۄِرلا کوءِ ॥
گُر کےَ درسنِ سدا سُکھُ ہوءِ ॥੨॥
گُر کےَ درسنِ موکھ دُیارُ ॥
ستِگُرُ سیۄےَ پرۄار سادھارُ ॥
نِگُرے کءُ گتِ کائیِ ناہیِ ॥
اۄگنھِ مُٹھے چوٹا کھاہیِ ॥੩॥
گُر کےَ سبدِ سُکھُ ساںتِ سریِر ॥
گُرمُکھِ تا کءُ لگےَ ن پیِر ॥
جمکالُ تِسُ نیڑِ ن آۄےَ ॥
نانک گُرمُکھِ ساچِ سماۄےَ ॥੪॥੧॥੪੦॥
لفطی معنی:
کھٹ درسن۔ چھ شاشتر۔ ہر درسن۔ الہٰی دیدار۔ وڈے بھاگ۔ بلند قسمت۔ ساچے ویراگ۔ سچے پیار۔ اگم۔ انسان رسائی سے اوپر اپار۔ لامحدود ۔ گر ۔ مرشد ۔ درسن۔ دیدار ۔ مکت نجات۔ گت۔ حالت ۔ ساچا۔ سچا خدا۔ وسے من سوئے اس کے دل میں بستا ہے ۔(1) رہاؤ۔
اُدھرے ۔ بچتا ہے ۔ سنسارا۔ عالم۔بھاؤپیار۔ ورلا۔ کوئی ہی ۔ (2)
موکھ دوآر۔ ورنجات۔ گت۔ بلند روحانی حالت۔ سنگر سیوے ۔ سچے مرشد کی خدمت سے ۔ پروار۔ سدھار۔ خاندان کا سدھار ہوجاتا ہے ۔ نگرے ۔ بے مرشد۔ اوگن۔ گناہوں میں۔مٹھے ۔ لٹ گئے ۔ (3)
گر کے سبد۔ کلام مرشد۔ سانت سیر۔ جسمانی سکون۔ پیر۔ درد۔ عذاب۔ جمکال۔ روحانی موت ۔گورمکھ۔ مرید مرشد۔ سچ سماوے ۔ حقیقت میں جزب ہوجاتے ہیں۔
مراد حقیقت واصلیت میں اعتماد و یقین ہو جاتا ہے ۔
ترجمہ:
دیدار مرشد انسانی رسائی سے بلند اور لا محدود ہے۔ یہاں درشن مراد۔ فلسفہ سے ہے ۔سدھانت سے ہے ۔ (2)
فسلفہ مرشددرنجات ہے اور سچے مرشد کی خدمت سے خاندان اور قبیلے کو نجات ملتی ہے اور ان کا سدھار ہو جاتا ہے ۔ برائیاں ختم و جاتی ہیں صراط مستقیم کا پتہ چلتا ہے ۔ بے مرشد انسان کو بلند روحانی زندگی حاصل نہیں ہوتی ۔ جو انسان گناہوں اور بدکاریوں کی گرفت میں آجاتے ہیں۔ ندگی برباد کر لیتے ہیں۔اور عذاب برداشت کرتے ہیں۔ (3)
کلام مرشد پر عمل کرنے سے جسمانی عیشق وآرام ملتا ہے ۔ مرید مرشد کوئی عذاب نہیں پاتا ۔ روحانی موت نذدیک نہیں پھٹکتی ۔ اے نانک ایسا انسان سچ اورحقیقت میں مجذوب رہتا ہے ۔
آسا مہلا ੩॥
سبدِ مُیا ۄِچہُ آپُ گۄاءِ ॥
ستِگُرُ سیۄے تِلُ ن تماءِ ॥
نِربھءُ داتا سدا منِ ہوءِ ॥
سچیِ بانھیِ پاۓ بھاگِ کوءِ ॥੧॥
گُنھ سنّگ٘رہُ ۄِچہُ ائُگُنھ جاہِ ॥
پوُرے گُر کےَ سبدِ سماہِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُنھا کا گاہکُ ہوۄےَ سو گُنھ جانھےَ ॥
انّم٘رِت سبدِ نامُ ۄکھانھےَ ॥
ساچیِ بانھیِ سوُچا ہوءِ ॥
گُنھ تے نامُ پراپتِ ہوءِ ॥੨॥
گُنھ امولک پاۓ ن جاہِ ॥
منِ نِرمل ساچےَ سبدِ سماہِ ॥
سے ۄڈبھاگیِ جِن٘ہ٘ہ نامُ دھِیائِیا ॥
سدا گُنھداتا منّنِ ۄسائِیا ॥੩॥
جو گُنھ سنّگ٘رہےَ تِن٘ہ٘ہ بلِہارےَ جاءُ ॥
درِ ساچےَ ساچے گُنھ گاءُ ॥
آپے دیۄےَ سہجِ سُبھاءِ ॥
نانک کیِمتِ کہنھُ ن جاءِ ॥੪॥੨॥੪੧॥
لفظی معنی:
سبد۔ کلام۔ سبق۔ آپ ۔خودی ۔ گوائے ۔ ختم کرکے سیوے ۔ خدمت کرئے ۔ تل نہ طماعے ۔ تل جتنا لال ۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ داتا ۔ سخی۔ سچی بانی۔ سچا کلام۔ بھاگ۔ قسمت تقدیر۔(1)
سنگر یہہ۔ اؤصاف اکھٹے کرنا۔ اؤگن۔ گناہگاریاں۔سبدسماہے۔ کلام یا سبق پر عمل پیرا ہوئے ۔ دل میں بسائے ۔ گاہک ۔خریدار چاہنے والا۔ پیارا۔ پراپت حاسل ۔ (2)
امولک۔ بیش قیمت۔ نرمل۔ پاک۔ سماہے۔ بساتا ہے ۔ مجذوب ہوتا ہے (3) سہج سبھائے ۔ قدرتاً
ترجمہ:
کس طریقے سے الہٰی قدروقیمت کا پتہ چلے ۔ خدالامحدود۔ انسانی رسائی سے بالا و بلند بیان سے بعید ہے ( کوئی ہی سبق وکلام مرشد سے مل پاتا ہے ۔ (1) رہاؤ۔
سچا مرشد بلند عظمت ہے وہ دیرینہ جدائی پائے ہوئے کو ملا دیتا ہے ۔ خدا خود ہی مرشد سے ملاپ کراتا ہے اور اسی طرح خود ہی اپنی قدردانی خود ہی کرتاہے۔ (1)
مرید مرشد ہی الہٰی قدروقیمت سمجھتا ہے ۔ یہ بخشش کسی کو ہی نصیب ہوتی ہے ۔ بلند وبالا روحانی کلام سے انسان بلند و بالا روحانی زندگی والا ہو جاتا ہے ۔ کوئی مرید مرشد ہوکر ہی کلام مرشد کی تشریح کرتا ہے ۔ (2)
بغیر الہٰی نام انسان جسمانی عذاب پاتا ہے ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے عذابجاتا ہے بغیر مرشد کے ملاپ انسان عذابوں والی کار کرتا ہے ۔ اور خودی پسند زیادہ سزا پاتا ہے ۔ (3)
الہٰی نام مزیدار اور میٹھا ہے ۔ اسے وہی پیتا ہے جسے خدا خود پلاتا ہے ۔ رحمت مرشد سے الہٰی لطف پایئیا جاتا ہے ۔ اے نانک الہٰی نام میں مجذوب ہوکر انسان بلند روحانی زندگی پاتا ہے.
آسا مہلا ੩॥
ستِگُر ۄِچِ ۄڈیِ ۄڈِیائیِ ॥
چِریِ ۄِچھُنّنے میلِ مِلائیِ ॥
آپے میلے میلِ مِلاۓ ॥
آپنھیِ کیِمتِ آپے پاۓ ॥੧॥
ہرِ کیِ کیِمتِ کِن بِدھِ ہوءِ ॥
ہرِ اپرنّپرُ اگم اگوچرُ گُر کےَ سبدِ مِلےَ جنُ کوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُرمُکھِ کیِمتِ جانھےَ کوءِ ॥
ۄِرلے کرمِ پراپتِ ہوءِ ॥
اوُچیِ بانھیِ اوُچا ہوءِ ॥
گُرمُکھِ سبدِ ۄکھانھےَ کوءِ ॥੨॥
ۄِنھُ ناۄےَ دُکھُ دردُ سریِرِ ॥
ستِگُرُ بھیٹے تا اُترےَ پیِر ॥
بِنُ گُر بھیٹے دُکھُ کماءِ ॥
منمُکھِ بہُتیِ مِلےَ سجاءِ ॥੩॥
ہرِ کا نامُ میِٹھا اتِ رسُ ہوءِ ॥
پیِۄت رہےَ پیِیاۓ سوءِ ॥
گُر کِرپا تے ہرِ رسُ پاۓ ॥
نانک نامِ رتے گتِ پاۓ ॥੪॥੩॥੪੨॥
آسا مہلا ੩॥
میرا پ٘ربھُ ساچا گہِر گنّبھیِر ॥
سیۄت ہیِ سُکھُ ساںتِ سریِر ॥
سبدِ ترے جن سہجِ سُبھاءِ ॥
تِن کےَ ہم سد لاگہ پاءِ ॥੧॥
جو منِ راتے ہرِ رنّگُ لاءِ ॥
تِن کا جنم مرنھ دُکھُ لاتھا تے ہرِ درگہ مِلے سُبھاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سبدُ چاکھےَ ساچا سادُ پاۓ ॥
ہرِ کا نامُ منّنِ ۄساۓ ॥
ہر پ٘ربھُ سدا رہِیا بھرپوُرِ ॥
آپے نیڑےَ آپے دوُرِ ॥੨॥
آکھنھِ آکھےَ بکےَ سبھُ کوءِ ॥
آپے بکھسِ مِلاۓ سوءِ ॥
کہنھےَ کتھنِ ن پائِیا جاءِ ॥
گُر پرسادِ ۄسےَ منِ آءِ ॥੩॥
گُرمُکھِ ۄِچہُ آپ گۄاءِ ॥
ہرِ رنّگِ راتے موہُ چُکاءِ ॥
اتِ نِرملُ گُر سبد ۄیِچار ॥
نانک نامِ سۄارنھہار ॥੪॥੪॥੪੩॥
لفظی معنی:
گہر۔ گنبھیر۔ نہایت سنجیدہ۔ سیوت ۔ خدمت۔ سہج سبھائے ۔ قدرتی پیار۔جو من راتے ۔ جو دل مجذوب و متاثر ہوئے ۔ ہر رنگ الہٰی محبت میں (1)
سبھائے ۔ پریم میں قدرتی ۔ (1) رہاؤ۔ ساد لطف۔ مزہ (2) آکھن آکھے ۔ کہنے کو سب کہتے ہیں۔ گر پرساد رحمت مرشد سے ۔ (3)
گورمکھ۔ مرید مرشد کےوسیلے سے ۔ چکائے ۔ ختم کرئے۔ ات نرمل۔ نہایت پاک
ترجمہ:
جو انسان اپنے دل کو الہٰی محبت میں مجذوب کر لیتے ہیں ان کا تناسخ ختم ہو جاتا ہے اور الہٰی دربار میں پیار پاتے ہیں۔ (1)) رہاؤ۔ میرا کدا سچا اور نہایت سنجیدہ ہے۔ اس کی خدمت سے آرام اور سکون ملتا ہے ۔ کلام و سبق مرشد سے انسان کی زندگی کامیاب ہو جاتی ہے اور قدرتی طور پر روحانی سکون حاصل ہوتا ہے ۔ (1)
جو انسان سبق مرشد پر عمل کرتا ہے حقیقی اور سچا لطف اُتھاتا ہے ۔ الہٰی نام دل میں بستا ہے ۔ خدا ہمیشہ ہرجامکمل طورپر بستا ہے وہ ساتھ بھی ہے اور دور بھی ہے۔ (2)
رسمی طور پر اور رواجا تو سبھ کہتے ہیں لیکن وہی اپنی بخشش اور کرم و عنایت سے ملاتا ہے ۔ زبانی باتوں سے لاحاصل ہے ۔ رحمت مرشد سے دل میں بستا ہے ۔ (3)
مرشد کے وسیلے سے دل سے خودی مٹا کر الہٰی محبت سے دنیاوی محبت ختم ہوتی ہے اے نانک سبق مرشد سے انسان کی ندگی پاک ہو جاتی ہے اور دوسروں کی ندگی کو بھی پاک و بااوصاف بنانے کے قابل ہوجاتا ہے ۔
آسا مہلا ੩॥
دوُجےَ بھاءِ لگے دُکھُ پائِیا ॥
بِنُ سبدےَ بِرتھا جنمُ گۄائِیا ॥
ستِگُرُ سیۄےَ سوجھیِ ہوءِ ॥
دوُجےَ بھاءِ ن لاگےَ کوءِ ॥੧॥
موُلِ لاگے سے جن پرۄانھُ ॥
اندِنُ رام نامُ جپِ ہِردےَ گُر سبدیِ ہرِ ایکو جانھُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ڈالیِ لاگےَ نِہپھلُ جاءِ ॥
انّدھیِ کنّمیِ انّدھ سجاءِ ॥
منمُکھُ انّدھا ٹھئُر ن پاءِ ॥
بِسٹا کا کیِڑا بِسٹا ماہِ پچاءِ ॥੨॥
گُر کیِ سیۄا سدا سُکھُ پاۓ ॥
سنّتسنّگتِ مِلِ ہرِ گُنھ گاۓ ॥
نامے نامِ کرے ۄیِچارُ ॥
آپِ ترےَ کُل اُدھرنھہارُ ॥੩॥
گُر کیِ بانھیِ نامِ ۄجاۓ ॥
نانک مہلُ سبدِ گھرُ پاۓ ॥
گُرمتِ ست سرِ ہرِ جلِ نائِیا ॥
دُرمتِ میَلُ سبھُ دُرتُ گۄائِیا ॥੪॥੫॥੪੪॥
لفظی معنی:
دوجے بھائے ۔ دنیاوی دؤلت کی محبت میں۔ دؤئی اور دؤیش میں۔ دکھ پایئیا ۔ عزاب اُتھایئیا ۔ بین سبدے ۔ بغیر کلام یا سبق ۔ برتھا۔ بیکار۔ جنم۔ زندگی ۔ ستگر۔ مرشد سچے ۔ سوجہی ۔ جانکاری ۔ سمجھ (1) مول۔ بنیاد۔ مراد خدا۔ پروان قبول۔ اندن۔ ہر روز۔ ہردے۔ دل ۔ گرسبدی۔ کلام مرشد۔ ایکو۔ واحد ۔ جان ۔ سمجھ (1) رہاؤ۔
ڈالی۔ شاخ۔ نحفل۔ بے چمر۔ بغیر نتیجے ۔ اندھی ۔ کمینیں۔ جہالت والے کاموں میں۔ اندھ سائے ۔ جہالت ہی سزا ہے ۔ من مکھ۔ خودی پسند۔ٹھکانہ ۔ وشٹا ۔ گندگی ۔ پچائے ۔ ختم ہوتا ہے ۔ (2)
سنت سنگت۔ صحبت پاکدامناں ۔ ادھر نہار۔ بچانے کے قابل۔ (3)
گر کی بانی۔ کلام مرشد ۔ سبق مرشد۔ محل۔ ٹھکانہ۔ ۔ست ۔ مکر۔ صحبت و قربت پاکدامناں ایک پاک تالاب ہے ۔ درمت بدعقلی ۔ درت۔ ناپاکیزگی ۔ گناہگاری ۔
ترجمہ:
اس عالم کی بنیاد یعنی خدا سے جس کا لگاؤ یا رشتہ پیدا ہوجاتا ہے ۔ وہ انسان الہٰی در پر قبول ہو جاتا ہے ہرروز الہٰی نام دل میں بسا کر کلام مرشد کی برکت وعظمت سے خدا سے ان کا رشتہ اور شراکت پیدا ہوجاتی ہے ۔ (1) رہاؤ۔
دنیاوی دؤلت کی محبت سے عزاب آتا ہے اور سبق مرشد کے بغیر ندگی بے فائدہ گذر جاتی ہے ۔ سچے مرشد کی خدمت سے سمجھ آتی ہے وہ دنیاوی دؤلت سے محبت نہیں کرتا (1)
(1)شاخ سے محبت بیکار ہے ۔ اس سے ثمر حاصل نہیں ہوتا۔ بد عقلی اور بے سمجھی کے کاموں میں پڑکر بے سمجھ انسان حقیقت نہیں پا سکتا۔ اور خودی پسند کو کہیں ٹھکانہ نہیں ملتا ۔ گندگی حقیقت نہیں پا سکتا اور خودی پسند کو کہیں ٹھکانہیں ملتا ۔ گندگی کا کیڑا گندگی میں ہی ختم ہو جاتا ہے ۔ (2)
خدمت مرشد سے ہمیشہ آرام ملتا ہے ۔ صحبت وقربت پاکدامنوں میں الہٰی صفت صلاح کرئے اور الہٰی نام یعنی سچ اپنا کر سوچے تو انسان نہ صرف خود کامیابی حاصل کرتا ہے بلکہ اپنے خاندان کو بھی کامیاب بناتا ہے ۔ (3)
الہٰی نام اپنا کو جو انسان کلام مرشد اپناتا ہے اس پر عمل کرتا ہے ۔ اے نانک سبق مرشد کی برکت وعظمت سے ٹھکانہ پاتا ہے ۔ سبق مرشد ہی انسان پاکدامن عارفان کی صحبت و قربت جو سچائی کا سمندر ہے الہٰی نام کے پانی سے غسل کرتا ہے جس سے اس کی بدکاری بدعقل اور گناہگاری دھل جاتی ہے اور روحانی زندگی حاصل ہوتی ہے ۔
آسا مہلا ੩॥
منمُکھ مرہِ مرِ مرنھُ ۄِگاڑہِ ॥
دوُجےَ بھاءِ آتم سنّگھارہِ ॥
میرا میرا کرِ کرِ ۄِگوُتا ॥
آتمُ ن چیِن٘ہ٘ہےَ بھرمےَ ۄِچِ سوُتا ॥੧॥
مرُ مُئِیا سبدے مرِ جاءِ ॥
اُستتِ نِنّدا گُرِ سم جانھائیِ اِسُ جُگ مہِ لاہا ہرِ جپِ لےَ جاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نام ۄِہوُنھ گربھ گلِ جاءِ ॥
بِرتھا جنمُ دوُجےَ لوبھاءِ ॥
نام بِہوُنھیِ دُکھِ جلےَ سبائیِ ॥
ستِگُرِ پوُرےَ بوُجھ بُجھائیِ ॥੨॥
منُ چنّچلُ بہُ چوٹا کھاءِ ॥
ایتھہُ چھُڑکِیا ٹھئُر ن پاءِ ॥
گربھ جونِ ۄِسٹا کا ۄاسُ ॥
تِتُ گھرِ منمُکھُ کرے نِۄاسُ ॥੩॥
اپُنے ستِگُر کءُ سدا بلِ جائیِ ॥
گُرمُکھِ جوتیِ جوتِ مِلائیِ ॥
نِرمل بانھیِ نِج گھرِ ۄاسا ॥
نانک ہئُمےَ مارے سدا اُداسا ॥੪॥੬॥੪੫॥
لفظی معنی:
منمکھ ۔ خودی پسند ۔ مریہہ۔ روحانی موت۔ وگاڑیہہ۔ خراب کرتے ہیں۔ دوجے بھائے ۔ دوئی کی محبت سے ۔ آتم روح ۔ اسنگار یہہ۔ (فناہ کرتے ہیں۔ وگوتا۔ ذلیل وخوار ہوتاہے ۔ پینے ۔ پہنچائے ۔ سمجھنا ۔ بھرم۔ شک و شبہات (1)۔
مر ۔ حقیقی موت۔ دنیاوی دولت سے محبت کی موت۔ سبدے کلام مرشد سے۔سم ۔برابر۔ جانائی ۔سمجھایئا۔ لاہا۔ منافع ۔ (1) رہاؤ۔
گربھ۔ پیٹ۔ تناسخ۔ غرور ۔ گل جائے ۔ ختم ہو جاتئے۔ برتھا۔ بے فائدہ۔ بیکار۔ دوجے لبھائے ۔ دنیاوی دؤلت کا لالچ۔ ہونی۔ بغیر ۔سبائی ۔ زیادہ ۔ بوجھ بجھائی ۔ سمجھایئیا ۔ چنچل۔ چالانک۔ بھٹکتا ۔ بلا سکون۔ چھڑ کیا۔ موقعہ کھوکر۔ ٹھور۔ ٹھکانہ۔ گربھ جون۔ پیٹ۔ میں۔ٹھہراؤ وشٹا۔ گندگی ۔ واس۔ رہائش۔ تیت گھر ۔ اس گھر میں۔(3)
بل جائی۔ قربان جاؤں۔ گورمکھ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ جوتی جوت۔ نور سے نور۔ نرملبانی ۔ ۔پاک کلام۔ نج۔ اپنا ۔ واسا۔ رہائش۔ ہونمے مار۔ خودی مٹا کر ۔ اداسا۔ بے نیاز۔
ترجمہ:
کوئی ستائیش کرے یا بدگوئی جسے مرشد نے یہ سمجھا دیا کہ اسے ایک سا سمجھو وہ اس جہاں میں الہٰی ریاض کی کمائی کرکے منافع کما کر لے جاتا ہے اور دنیاوی دؤلت کی محبت ختم کرکے کلام مرشد کے ذریعے بیلاگ رہتا ہے ۔ (1) رہاؤ۔
خودی پسند۔ اخلاقی وروحانی موت مرتا ہے ۔ اور اس طرح اپنی موت وگاڑ لیتے ہیں۔ مراد عاقبت موت کے بعد کی نیکی ختم ہو جاتی ہے ۔ دوئی اور دویت سے اس کی ضمیر ختم ہو جاتی ہے ۔ اور میری میری کرکے ذلیل و خوآر ہوتا ہے اور روحانی زندگی اور ضمیر کی پہچان نہیں کرتا۔ اور غفلت میں زندگی گذارتا ہے ۔ (1)
نام یعنی حقیقت اور سچ کے بغیر روحانی زندگی ختم ہو جاتی ہے ۔ دنیاوی دولت کے لالچ میں زندگی بیکار چلی جاتی ہے اور سچائی یا حقیقت کے بغیر عذاب میں جلتی رہتی ہے ۔ ایسی سمجھ سچا مرشد سمجھاتا ہے اور سمجھ دیتا ہے ۔ (2)
جس انسان کا دل دنیاوی دؤلت کی محبت میں بھٹکتا ہے زیادہ عذاب پاتا ہے یاہں موقع کھوکر کہیں ٹھکانہ نہیں پاتا۔ تناسخ گندگی کا گھر ہے ایسی جگہ خودی پسند کا مقام ہے ۔ (3)
قربان ہوں سچے مرشد پر جس نے مرشد نے نور سے نور کا ملاپ کراتا ہے ۔ پاک کلام سے حقیقت میں ٹھکانہ مل جاتا ہے ۔ اے نانک خودی متانے سے انسانن طارق ہو جاتا ہے ۔
آسا مہلا ੩॥
لالےَ آپنھیِ جاتِ گۄائیِ ॥
تنُ منُ ارپے ستِگُر سرنھائیِ ॥
ہِردےَ نامُ ۄڈیِ ۄڈِیائیِ ॥
سدا پ٘ریِتمُ پ٘ربھُ ہوءِ سکھائیِ ॥੧॥
سو لالا جیِۄتُ مرےَ ॥
سوگُ ہرکھُ دُءِ سم کرِ جانھےَ گُر پرسادیِ سبدِ اُدھرےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کرنھیِ کار دھُرہُ پھُرمائیِ ॥
بِنُ سبدےَ کو تھاءِ ن پائیِ ॥
کرنھیِ کیِرتِ نامُ ۄسائیِ ॥
آپے دیۄےَ ڈھِل ن پائیِ ॥੨॥
منمُکھِ بھرمِ بھُلےَ سنّسارُ ॥
بِنُ راسیِ کوُڑا کرے ۄاپارُ ॥
ۄِنھُ راسیِ ۄکھرُ پلےَ ن پاءِ ॥
منمُکھِ بھُلا جنمُ گۄاءِ ॥੩॥
ستِگُرُ سیۄے سُ لالا ہوءِ ॥
اوُتم جاتیِ اوُتمُ سوءِ ॥
گُر پئُڑیِ سبھ دوُ اوُچا ہوءِ ॥
نانک نامِ ۄڈائیِ ہوءِ ॥੪॥੭॥੪੬॥
لفظی معنی:
لائے غلام۔ خدمتگار۔ ذات۔ ہستی ۔ ارپے۔ بھینٹ کرئے ۔ سرنائی ۔پناہ۔ ہردے ۔ دل میں۔ وڈیائی۔ عطمت۔۔ شہرت۔ سکھائی ۔ سکھائی ۔ ساتھی ۔ دوست۔
(1)جیوت مرئے ۔ دوران حیات خواہشات ختم کرئے ۔ سوگ۔ افسوس ۔برکھ۔ خوشی ۔ سم ۔ برابر ۔ گرپرسادی۔ رحمت مرشد سے ۔ سبد۔ سبق نصیحت ۔ کلام۔ ادھرے ۔ بچتاہے (1) رہاؤ۔ کرنی۔ اعمال ۔ کار۔ کیرت۔ کام دھرہو۔ الہٰی درگاہ سے ۔ فرمائی ۔ احکام۔ صادر ہے۔ بن سبدے ۔ بغیر کلام۔ سبق ۔ تھاہ ۔ ٹھکانہ ۔ کیرت۔صفت صلاح۔ (2)
منمکھ۔ میرد من۔ بھرم۔ وہم وگمان۔ راسی۔پونجی۔ سرمایہ۔ کوا۔ جھوٹا۔ وکھر۔ سودا۔ پلے۔ دامن۔ جھولی۔ جنمگوائے۔ زندگی بیکار۔ ضائع کر لیتا ہے ۔ (3)
ستگر سیوے ۔ جو سچے مرشد کی خدمت کرتا ہے ۔ لالہ ہوئے ۔ وہی غلام یا خدمتگار ہے ۔ اُتم بلند عظمت جاتی ۔ ہستی۔ سوئے ۔ شہرت۔ پوڑی ۔ زینہ۔ اوچا۔ بلند عظمت ۔ وڈائی ۔ عظمت ۔
ترجمہ:
حقیق طور پر غلام وہی ہے جو دنیا میں کاروبار کرتے ہوئے جس سےخواہشات مٹا دی ہیں۔ غمی اور خوشی کو یکساں سمجھتا ہے رحمت مرشد کلام مرشد سے دنیاوی گناہگاریوں سے بچتا ہے (1) رہاؤ۔ غلام اپنی ہستی ختم کردیتا ہے ۔ اور دل و جان سے سچے مرشد کی بھینٹ کر دیتا ہے ۔ دل میں الہٰی نام اس کی عظمت ہے ۔ ہمیشہ پیار خدا اس کا دوست اور ساتھی رہتا ہے ۔ (1)
خدا کا فرمان فکو کار ہے ۔ مگر سبق کے بغیر اور کلام کے بغیر حقیقت اور اصلیت کا پتہ نہیں چلتا۔ جوخدا خود دیتا ہے دیر نہیں کرتا۔(2)
وہم گمان میں تمام عالم بھول رہا ہے ۔ بغیر سرمائے کے جھوت کی سودا گری کر رہا ہے مگر بغیر سرمائے کوئی سودا نہیں دیتا مرید من بھول اور غفلت میں زندگی ضائع وبرباد کر تاہے ۔ (3)
خدمتگار مرشد ہی غلام ہے وہ بلند ہستی اور بلند عظمت ہے۔ مرشد بلند عظمت کے لئے ایک زینہ ہے جو انسان بلند حیثیت و عظمت ہو جاتا ہے ۔ اے نانک الہٰی نام یعنی سچائی میں تو قروعزت مسمہ ہے ۔
آسا مہلا ੩॥
منمُکھِ جھوُٹھو جھوُٹھُ کماۄےَ ॥
کھسمےَ کا مہلُ کدے ن پاۄےَ ॥
دوُجےَ لگیِ بھرمِ بھُلاۄےَ ॥
ممتا بادھا آۄےَ جاۄےَ ॥੧॥
دوہاگنھیِ کا من دیکھُ سیِگارُ ॥
پُت٘ر کلتِ دھنِ مائِیا چِتُ لاۓ جھوُٹھُ موہُ پاکھنّڈ ۄِکارُ ॥ رہاءُ ॥
سدا سوہاگنھِ جو پ٘ربھ بھاۄےَ ॥
گُر سبدیِ سیِگارُ بنھاۄےَ ॥
سیج سُکھالیِ اندِنُ ہرِ راۄےَ ॥
مِلِ پ٘ریِتم سدا سُکھُ پاۄےَ ॥੨॥
سا سوہاگنھِ ساچیِ جِسُ ساچِ پِیارُ ॥
آپنھا پِرُ راکھےَ سدا اُر دھارِ ॥
نیڑےَ ۄیکھےَ سدا ہدوُرِ ॥
میرا پ٘ربھُ سرب رہِیا بھرپوُرِ ॥੩॥
آگےَ جاتِ روُپُ ن جاءِ ॥
تیہا ہوۄےَ جیہے کرم کماءِ ॥
سبدے اوُچو اوُچا ہوءِ ॥
نانک ساچِ سماۄےَ سوءِ ॥੪॥੮॥੪੭॥
لفظی معنی:
منمکھ۔ مرید من۔ جھوٹھو جھوٹھ کماوے ۔ جھوتا کاروبار کرتا ہے ۔ خسم ۔ مالک خدا ۔ محل ٹھکانہ ۔ کدے نہ پاوے ۔ نہیں پاتا۔ ممتا بادھا۔ دنیاوی دولت میں گرفتار (1) دوہاگنی ۔ دوخاوندوں والی۔ طلائی ۔ چھمٹٹر۔ پاکھنڈ۔ دکھاوا۔
(1)رہاؤ۔ سوہاگن۔ خادند کی پیاری ۔ پربھ بھاوے ۔ خدا کو پیاری ۔سیج سکھاتی ۔ اچھی خوابگاہ ۔ خوشدل۔ اندن۔ ہر روز۔ پربھ بھاوے۔ خدا کا چاہیتا۔ پیارا۔ مل پریتم۔ پیارے کے ملاپ سے (2)
ساچی۔ سچی۔ ساچ سچ۔ پر۔ پتی ۔ خاوند۔ مالک رکھے۔ بچاتا ہے ۔ اردھار۔ دل میں بسا کر۔ حدود ۔ حاضر بھر پور۔ مکمل۔ (3)
جات۔ روپ۔ ہستی حیثیت اور شکل وصورت۔ تیہا۔ ویسا ۔ کرم۔ اعمال ۔ کمائے کئے ہیں۔ سبدے ۔ سبد سے ۔ کلام کے ذریعے ۔ سبق سے ۔ اوچو اوچا۔ بلند عظمت ( ساحے ) ساچ سماوے ۔ حقیقت میں مجزوب سوئے ۔و ہی ۔
ترجمہ:
اے دل طلاق شدہ عورت کی جسمانی سجاوٹ کو دیکھ اولاد۔ عورت سرمایہ دولت سے محبت کرتا ہے ۔ یہ سارا بے فائدہ بیکار ہے ۔ دکھاوا ہے ۔ (1) رہاؤ۔
من کا مرید انسان جھوٹے کام اور کاروبار کرتا ہے ۔ اسے خدا کا ٹھکانے کا پتہ نہیں چلتا اور وہم وگمان میں بھٹکتا رہتا ہے ۔ دنیاوی دؤلت کی محبت میں گرفتار تناسخ میں پڑا رہتا ہے (1)
خدا کا پیارا ہمیشہ خوشدل رہتا ہے ۔ وہ سبق وکلام مرشد سے اپنا آپ سجاتا ہے مراد اس پر عمل کرتا ہے ۔ اور ضمیر پاک بنا لیتا ہے ۔ اور ہر روز ملاپ خدا پاتا ہے اور الہٰی ملاپ سے روحانی سکون پاتا ہے ۔ (2)
وہی انسان جسے الہٰی پیار ہو جاتا ہے سچ اورحقیقت سے محبت ہو جاتی ہے اور خدا کو دل میں بساتا ہے اور اسے حاضر ناضر سمجھتا ہے اسے ہر دل ہر بشر میں الہٰی نور بستا دکھائی دیتاہے ۔ (3)
الہٰی دربار میں انسان کی حیثیت اور شکل وصورت کی کوئی قدروقیمت نہیں وہاں اعمال دیکھے جاتے ہیں۔ اعمالل کی پڑتال ہوتی ہے ۔ سبق مرشد و کلام مرشد کی برکت سے اسے بلند عظمت و روحانیت کی بلندی ہوتی ہے ۔ اے نانک وہ حقیقت اور سچ وخدا میں مجذوب رہتا ہے ۔
آسا مہلا ੩॥
بھگتِ رتا جنُ سہجِ سُبھاءِ ॥
گُر کےَ بھےَ ساچےَ ساچِ سماءِ ॥
بِنُ گُر پوُرے بھگتِ ن ہوءِ ॥
منمُکھ رُنّنے اپنیِ پتِ کھوءِ ॥੧॥
میرے من ہرِ جپِ سدا دھِیاءِ ॥
سدا اننّدُ ہوۄےَ دِنُ راتیِ جو اِچھےَ سوئیِ پھلُ پاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُر پوُرے تے پوُرا پاۓ ॥
ہِردےَ سبدُ سچُ نامُ ۄساءِ ॥
انّترُ نِرملُ انّم٘رِت سرِ ناۓ ॥
سدا سوُچے ساچِ سماۓ ॥੨॥
ہرِ پ٘ربھُ ۄیکھےَ سدا ہجوُرِ ॥
گُر پرسادِ رہِیا بھرپوُرِ ॥
جہا جاءُ تہ ۄیکھا سوءِ ॥
گُر بِنُ داتا اۄرُ ن کوءِ ॥੩॥
گُرُ ساگرُ پوُرا بھنّڈار ॥
اوُتم رتن جۄاہر اپار ॥
گُر پرسادیِ دیۄنھہارُ ॥
نانک بکھسے بکھسنھہارُ ॥੪॥੪੮॥
لفظی معنی:
سہج سبھائے ۔ اپنے آپ۔قدرقی ۔ گرکے بھے ساچے۔ مرشد کے سچے خوف سے ۔ ساچ سمائے ۔ سچ حقیقت ۔ اور خدا میں محو و مجذوب ہوتا ہے ۔ بن گر پورے ۔ بغیر کامل مرشدکے ۔ بھگت۔ عابد۔ عاشق الہٰی ۔ رنے۔ مشغول۔ پت۔ عزت۔(1)
دھیائے ۔ متوجو ہوکر۔ توجہ دے کر ۔ من اچھے ۔ دلی خواہشات کے مطابق۔ پھل۔ نتیجہ ۔کامیابی ۔(1) رہاؤ۔
گرپورے۔ کامل مرشد۔ پورا۔ مکمل۔ ہردے۔ دل میں۔ سبد ۔کلام۔ سچ نام۔ روحانی سچ۔ انتر نرمل۔ پاک دلی انمرت۔ آب حیات کا سمندر۔ سوچے۔ پاک ۔ ساچ سمائے ۔ سچائی اپنا کر۔ سچ دل میں بسا کر۔ (2)
سدا حدورسا ہمنے ۔ حاضر ناظر ۔ بھر پور ۔ مکمل طور پر سوئے ۔ اسے ۔ اور دیگر ۔دوسرا(3)
ساگر۔ سمندر ۔ پورا بھنڈار۔ کامل خزانہ۔ کامل خزانہ۔ اُتم۔ بلند رتبہ۔ رتن ہیرا۔ دیوانہار۔ دینے والا۔ دیونہار دینے کی طاقت رکھنے والا۔ بخشنہار۔ معاف کرنے کی طاقت رکھنے والا۔
ترجمہ:
اے دل تمام تر متوجو ہوکر الہٰی اوصاف یاد کر۔ اس سے روحانی خوشی رہتی ہے دن رات اور دلی خواہشات کے مطابق کامیابیاں ملتی ہیں (1) رہاو۔ جس انسان کو عشق الہٰی سے محبت ہو جاتی ہے ۔ قدرتی طور پر وہ مرشد کے سچے خوف سے سچ اور حقیقت کو اپنا لیتا ہے ۔ غرض یہ کہ حقیقت میں مجذوب و محو ہو جاتا ہے ۔ کامل مرشد کے بغیر عبادت الہٰی نہیں ہو سکتی۔ مرید من عزت گنوا کر پچھتاتے ہیں۔ (1)
کامل مرشد کامل خدا سے ملاپ کراتا ہے ۔ دل میں سچا نام اور کلام بستا ہے دل پاک اور آب حیات کے سمندر کا غسل کرتا ہے ۔ صدیوی طور پر پاک اور حقیقت میں محو و مجذوب ہو جاتا ہے ۔ (2)
وہی انسان حقیقت اور خدا کو ہمیشہ سامنے اور حاضر ناطر سمجھتا ہے اور رحمت مرشد سے ہرجائی جانتا اور سمجھتا ہے ۔ مرشد کے بگیر ایسی نعمت بخشتے و عنایت کرنے والی کوئی نہیں۔ (3)
اے نانک مرشد ایک ایسےسمندر کی مانند ہے جن میں بیشمار صفت صلاح کے ہیرے جواہرات جیسی قیمتی اشیاء بھری ہوئی ہیں۔ جو رحمت مرشد سے ملتے ہیں اور اس میں دینے کی طاقت ہے۔ اے نانک کرم عنایت کی حیثیت رکھنے والا بخشتا ہے ۔
آسا مہلا ੩॥
گُرُ سائِرُ ستِگُرُ سچُ سوءِ ॥
پوُرےَ بھاگِ گُر سیۄا ہوءِ ॥
سو بوُجھےَ جِسُ آپِ بُجھاۓ ॥
گُر پرسادیِ سیۄ کراۓ ॥੧॥
گِیان رتنِ سبھ سوجھیِ ہوءِ ॥
گُر پرسادِ اگِیانُ بِناسےَ اندِنُ جاگےَ ۄیکھےَ سچُ سوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
موہُ گُمانُ گُر سبدِ جلاۓ ॥
پوُرے گُر تے سوجھیِ پاۓ ॥
انّترِ مہلُ گُر سبدِ پچھانھےَ ॥
آۄنھ جانھُ رہےَ تھِرُ نامِ سمانھے ॥੨॥
جنّمنھُ مرنھا ہےَ سنّسارُ ॥
منمُکھُ اچیتُ مائِیا موہُ گُبارُ ॥
پر نِنّدا بہُ کوُڑُ کماۄےَ ॥
ۄِسٹا کا کیِڑا ۄِسٹا ماہِ سماۄےَ ॥੩॥
ستسنّگتِ مِلِ سبھ سوجھیِ پاۓ ॥
گُر کا سبدُ ہرِ بھگتِ د٘رِڑاۓ ॥
بھانھا منّنے سدا سُکھُ ہوءِ ॥
نانک سچِ سماۄےَ سوءِ ॥੪॥੧੦॥੪੯॥
لفظی معنی:
گر، طریقہ ، سائیر، تالاب۔ سمندر۔ ستگرسچا مرشد سچ۔ خدا سوئے ۔ گرپرسادی۔ رحمت مرشد سے ۔ سیوا خدامت (1) گیان۔ علم تعلیم ۔ رتن۔ ہیرا۔ سوجہی سمجھ اگیان۔ لاعلمی ۔ جہالت۔ وناسے ۔ ختم ہوتا ہے ۔ اندن۔ ہرروز ۔ جاگے ۔ بیدار(1) رہاؤ۔ موہ گمان۔ محبت اور گیر یقینی ۔ انتر۔ دل مین۔ محل۔ٹھکانہ۔ گرسبدی۔ کلام مرشد۔ آون جان۔ تناسخ۔ تھر ۔ مستقل۔(2)
اچیت۔ غافل۔ موہ غبار۔ محبت کی آندھی ۔ پرنندا۔ بدگوئی دوسروں کی ۔کوڑ۔ جھوٹ ۔ وسٹا۔ گندگی ۔ (3)
ست سنگت ۔ سچے پاک لوگوں کی صحبت و قربت سوجہی ۔ دانشمندی ۔ گر کا سبد۔ سبق مرشد۔ ہربھگت۔ الہٰی پیار درڑائے ۔ یقینی بنائے ۔ بھانا۔ رضا
ترجمہ:
علم کے ہنر سے یعنی تعلیم ایک ایسی قیمتی شے ہے اس سے ہر قسم کی سمجھ آجاتی ہے ۔ رحمت مرشد سے جہالت اور لا علمی ختم ہو جاتی ہے ۔ بیداری اور سمجھ و دانشمندی اجاتی ہے اور حقیقت و اسلیت کی سمجھ اجاتی ہے ۔ (1) رہاؤ۔ مرشد ایک اوصاف کا سمندر ہے اور سچا اُستاد ہے اور حقیقی انسان بلند قسمت سے اس کی خدمت ہوتی ہے ۔ اسے وہی سمجھتا ہے جسے خدا خود سمجھاتا ہے اور رحمت مرشد سے خدمت و محبت کراتا ہے ۔ (1)
سب و کلام مرشد سے محبت اورغرور مٹ جاتا ہے کامل مرشد سے عقل و سمجھ ملتی ہے اسے الہی ٹھکانے کا پتہ ہو جاتا ہے ۔ تناسخ مت جاتا ہے اور سچ اورحقیقت بس جاتی ہے ۔ (2)
یہ دنیا موت و پیدائش کا مقام ہے ۔ جبکہ مرید من غفلت کی وجہ سے دنیاوی دولت کی محبت میں گرفتار ہے ۔ جھوٹ بولتا ہے ۔ دوسروں کی بد گوئی کرتا ہے ۔ گندگی کا کیرا گندگی میں ہی ختم ہو جاتا ہے ۔ (3)
پاک اور سچی محبت و قربت سے ہر قسم کی سمجھ آتی ہے ۔ کلام مرشد سے الہٰی محبت میں یقین واثق پیدا ہو تا ہے ۔ اور الہٰی رضا میں رہ کر سمجھ آتی ہے ۔ اے نانک اس کے دل میں حقیقت اور سچ جو صدیوی ہے بس جاتا ہے ۔
آسا مہلا ੩ پنّچپدے ॥
سبدِ مرےَ تِسُ سدا اننّد ॥
ستِگُر بھیٹے گُر گوبِنّد ॥
نا پھِرِ مرےَ ن آۄےَ جاءِ ॥
پوُرے گُر تے ساچِ سماءِ ॥੧॥
جِن٘ہ٘ہ کءُ نامُ لِکھِیا دھُرِ لیکھُ ॥
تے اندِنُ نامُ سدا دھِیاۄہِ گُر پوُرے تے بھگتِ ۄِسیکھُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِن٘ہ٘ہ کءُ ہرِ پ٘ربھُ لۓ مِلاءِ ॥
تِن٘ہ٘ہ کیِ گہنھ گتِ کہیِ ن جاءِ ॥
پوُرے ستِگُر دِتیِ ۄڈِیائیِ ॥
اوُتم پدۄیِ ہرِ نامِ سمائیِ ॥੨॥
جو کِچھُ کرے سُ آپے آپِ ॥
ایک گھڑیِ مہِ تھاپِ اُتھاپِ ॥
کہِ کہِ کہنھا آکھِ سُنھاۓ ॥
جے سءُ گھالے تھاءِ ن پاۓ ॥੩॥
جِن٘ہ٘ہ کےَ پوتےَ پُنّنُ تِن٘ہ٘ہا گُروُ مِلاۓ ॥
سچُ بانھیِ گُرُ سبدُ سُنھاۓ ॥
جہاں سبدُ ۄسےَ تہاں دُکھُ جاۓ ॥
گِیانِ رتنِ ساچےَ سہجِ سماۓ ॥੪॥
ناۄےَ جیۄڈُ ہورُ دھنُ ناہیِ کوءِ ॥
جِس نو بکھسے ساچا سوءِ ॥
پوُرےَ سبدِ منّنِ ۄساۓ ॥
نانک نامِ رتے سُکھُ پاۓ ॥੫॥੧੧॥੫੦॥
لفظی معنی:
ساچ سمائے ۔ حقیقت میں مجذوب ہوتا ہے ۔ حقیقت دل میں بساتا ہے (1) جن کو نام لکھیادھر لیکھ۔ جن کے اعمالنامے میں الہٰی حجور سے تحریر ہے۔ اندن نام سدادھیایہہ ۔ وہ ہمیشہ سچ اور حقیقت پر توجہ دیتے ہیں۔ وسیکھ ۔ بلند عظمت خدمت (1) رہاؤ۔
گہن گت۔ روحانی گہرائی و بلندی ۔ اُتم پدوی ہر نام سمائی ۔ بلند رتبہ الہٰی نام یعنی سچ میں مضمر ہے۔(2)
تھاپ اُتھاپ ۔ مٹاتا اور بناتا ہے ۔ سنائے ۔ سناتے ہیں۔ (3) پوتے ۔ خزانے ۔ پن ۔توآب۔ گیان۔ علم۔ تعلیم ۔ ساچے سہج۔ حقیقی سکون۔ ناوے۔ سچ ساچا سوئے ۔ وہی سچا ہے ۔ نام رتے ۔ سچائی مین مجذوب ہوکر۔
ترجمہ:
جن کے اعمالنامے میں الہٰی حضور یا پہلے سے نام یا سچ تحریر ہے ۔ وہ ہر وقت سچ میں ہر روز ہر وقت متوجو رکھتے ہیں یا راغب رہتے ہیں۔ کامل مرشد سے حقیقی اور الہٰی محبت کا خاصا ملتا ہے ۔ (1) رہاؤ۔
جو انسان کلام سے دنیاوی دؤلت کی محبت ختم کر دیتا ہے وہ ہمیشہ سکون پاتا ہے ۔ جو سچے مرشد کی بھینٹ ہوتا ہے اس کا تناسخ پس و پیش مٹ جاتا ہے کامل مرشد کے وسیلے سے سچا اپناتا ہے ۔ (1)
جو کچھ کرتا ہے خدا خود کرتا ہے جن کو خدا اپنے کلاوے میں لے لیتا ہے ان کی روحانی زندگی کی گہرائی اور عظمت و بلندی بیان سے بعیدہ و قاصر ہے ۔ انسان کو کامل مرشد نے جن کو ہر عظمت عنایت فرمائی ہے انہیں روحانی بلندی والی زندگی حاصل ہوئی ۔ اور وہ ہر وقت الہٰی نام میں مجذوب رہتے ہیں۔ (2)
خدا جوکچھ کرتا ہے از خود کرتا ہے اور ایک پل میں بناتا ہے اور مٹا دیتا ہے اگر کوئی انسان اس بات کو دہراتا اور سنتا ہے اگر وہ کوئی انسان ایسی محنت و مشقت کرتا ہے اور صد بار کرتا ہے تب بھی قبول نہ ہوگی ۔ (3)
الہٰی نام یا سچ اور حقیقت کوئی دؤلت اور سرمایہ نہین جن کے خزانےمیں کوئی ثواب ہے اسے خدا مرشد سے ملاتا ہے مرشد اسے سچا کلام اور کلام مرشد سناتا ہے جن کے دل میں کلام بس جاتا ہے اس کے دکھ کو دد اور عذاب مٹ جاتے ہیں۔ اور مرشد کی عنایت کردہ تعلیم سے اور اس کی برکت سے انسان کا خدا سے رشتہ قائم رہتا ہے اور سکون پاتا ہے ۔ (4)
اگر مکمل سبق دل میں بس جائے ۔ اے نانک الہٰی نام اور حقیقت اور سچ اپنانے اور بسانے سے آرام و اسائش وسکون ملتا ہے ۔
آسا مہلا ੩॥
نِرتِ کرے بہُ ۄاجے ۄجاۓ ॥
اِہُ منُ انّدھا بولا ہےَ کِسُ آکھِ سُنھاۓ ॥
انّترِ لوبھُ بھرمُ انل ۄاءُ ॥
دیِۄا بلےَ ن سوجھیِ پاءِ ॥੧॥
گُرمُکھِ بھگتِ گھٹِ چاننھُ ہوءِ ॥
آپُ پچھانھِ مِلےَ پ٘ربھُ سوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُرمُکھِ نِرتِ ہرِ لاگےَ بھاءُ ॥
پوُرے تال ۄِچہُ آپُ گۄاءِ ॥
میرا پ٘ربھُ ساچا آپے جانھُ ॥
گُر کےَ سبدِ انّترِ ب٘رہمُ پچھانھُ ॥੨॥
گُرمُکھِ بھگتِ انّترِ پ٘ریِتِ پِیارُ ॥
گُر کا سبدُ سہجِ ۄیِچارُ ॥
گُرمُکھِ بھگتِ جُگتِ سچُ سوءِ ॥
پاکھنّڈِ بھگتِ نِرتِ دُکھُ ہوءِ ॥੩॥
ایہا بھگتِ جنُ جیِۄت مرےَ ॥
گُر پرسادیِ بھۄجلُ ترےَ ॥
گُر کےَ بچنِ بھگتِ تھاءِ پاءِ ॥
ہرِ جیِءُ آپِ ۄسےَ منِ آءِ ॥੪॥
ہرِ ک٘رِپا کرے ستِگُروُ مِلاۓ ॥
نِہچل بھگتِ ہرِ سِءُ چِتُ لاۓ ॥
بھگتِ رتے تِن٘ہ٘ہ سچیِ سوءِ ॥
نانک نامِ رتے سُکھُ ہوءِ ॥੫॥੧੨॥੫੧॥
لفظی معنی:
نرت۔ ناچ۔ ۔ انل۔ آگ ۔ باؤہوا۔ (1) گورمکھ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ گھٹ ۔ دل زہن۔ چانن۔ روشن۔ سمجھ ۔آپ خودی۔ آپ پچھان ۔ اپنی روحانی واخلاقی پہچان پڑتال۔ سوئے ۔ اسے (1) رہاؤ۔ بھاؤ۔ پریم۔ پیار آپ گوائے ۔ خودی ختم کرنے سے گر کے سبد۔ کلام مرشد سے انتر برہم۔ پچھان۔ اندر خدا کی پہچان ہوتی ہے ۔ تال ۔ بھر۔ آپے جان۔ دانشمند۔ پچھان ۔ پہچان (2)
سہج۔ روحانی سکون۔ سچ ۔حقیقت ۔ صدیوی ۔خدا پاکھنڈ ۔ دکھاوا۔ نمائش(3)
جن جیوت مرے ۔ بد کاریوں سے نجات دوران حیات۔ بھوجل ترے ۔ دشوار گذار خوفناک سمندر تشبیح ہے ۔ انسانی زندگی کے لئے ۔ تھائے ٹھکانے (4) ۔ ہرجیؤ۔ خدا ۔ جہچل۔ مستقل ۔ نہ دگمگانے والا۔ سوئے ۔ شہر
ترجمہ:
مرشد کے وسیلے سے کی ہوئی عبادت ور ریاضت اور عشق الہٰی کی برکت سے دل الہٰی نور سے منور ہو جاتا ہے ۔ جو دل سے خودی مٹا دیتا ہے اس کا خدا سے ملاپ ہوتا ہے ۔ جو اپنے کردار ، اعمال اور حیثیت کی پڑتال کرتا ہے اسے الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔ (رہاؤ)
یہ من نہ دیکھتا ہے نہ سنتا ہے کس کو یہ بات کہی اور سنائی جائے ۔ ناچ گانے بجانے اور عیش و عشرت میں مشغول ہے ۔ خواہشات اور لالچ کی اگ دل میں جل رہی ہے بھٹکتا پھر رہا ہے ۔ اور طوفان اُٹھ رہا ہے نہ وہاں علم کی روشنی ہے نہ سمجھ ہے ۔ (1)
مرشد کے وسیلے سے خوشیاں منانے سے پیار پیدا ہوتا ہے ۔ خدا سے پریم بن جاتا ہے خودی مٹتی ہے یہی تال و بحر سے ناچ وگانا ہے ۔ خدا اس سے خودی واقف ہے ۔ کلام مرشد سے اس کے دل میں بسنے کی پہچان ہو جاتی ہے ۔ (2)
عشق الہٰی عبادت و ریاضت یہ ہے کہ مرشد کے زیر سایہ خدا سے پریمپ پیارپیدا ہو۔ کلام مرشد سے انسان کے دل میں روحانی سکون پیدا ہوا ہے اور نیک خیالات کی رؤ اٹھتی ہے ۔ مرشد کے بتائے ہوئے راستے پر الہٰی عشق و ریاضت ہی صراط مستقیم ہے ۔ عشق الہٰی ریاضت کی نمائش سے عذاب ملتا ہے ۔ (3)
حقیقی عبادت یہ ہے کہ دوران حیات انسان دنیاوی کاروبار کرتے ہوئے ۔ دنیاوی دولت کی محبت سے اپنے آپ کو پاک رکھے اور رحمت سے دنیاوی دشوار گذار راستے عبور کرئے۔ سبق مرشد کے مطابق کی ہوئی عبادت قبول خدا ہوتی ہے اور خدا خود انسان کے دل میں بس جاتا ہے ۔ (4)
جس پر الہٰی کرم وعنایت ہوا سے ملاپ مرشد حاصل ہوتا ہے وہ گیر متزلزل عبادت وریاضت سنجیدہ اور مستقل مزاجی سے کرتا ہے ۔ الہٰی عشق و ریاضت سے اور اس میں محدیت سے ۔ انسان کو صدیوی عظمت و حشمت و شہرت نصیب ہوتی ہے ۔ اے نانک الہٰی نام اور سچ اپنانے سے سکھ ملتا ہے ۔
آسا گھرُ ੮ کاپھیِ مہلا ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ کےَ بھانھےَ ستِگُرُ مِلےَ سچُ سوجھیِ ہوئیِ ॥
گُر پرسادیِ منِ ۄسےَ ہرِ بوُجھےَ سوئیِ ॥੧॥
مےَ سہُ داتا ایکُ ہےَ اۄرُ ناہیِ کوئیِ ॥
گُر کِرپا تے منِ ۄسےَ تا سدا سُکھُ ہوئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِسُ جُگ مہِ نِربھءُ ہرِ نامُ ہےَ پائیِئےَ گُر ۄیِچارِ ॥
بِنُ ناۄےَ جم کےَ ۄسِ ہےَ منمُکھِ انّدھ گۄارِ ॥੨॥
ہرِ کےَ بھانھےَ جنُ سیۄا کرےَ بوُجھےَ سچُ سوئیِ ॥
ہرِ کےَ بھانھےَ سالاہیِئےَ بھانھےَ منّنِئےَ سُکھُ ہوئیِ ॥੩॥
ہرِ کےَ بھانھےَ جنمُ پدارتھُ پائِیا متِ اوُتم ہوئیِ ॥
نانک نامُ سلاہِ توُنّ گُرمُکھِ گتِ ہوئیِ ॥੪॥੩੯॥੧੩॥੫੨॥
لفظی معنی:
بھانے ۔ رضا ۔ سوئی ۔ وہی 01) سوہ۔ خاوند۔ مالک۔آقا
(1)رہاؤ۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ ہرنام۔ الہٰی نام۔ گرویچار۔ سبق مرشد سے ۔ وس۔ اختیار ۔ قبضے میں۔ اندھ گبار۔ نہایت تاریکی ۔ مراد جہالت میں(2)
بوجہے سچ سوئی ۔ حقیقت کو وہی سمجھتا ہے ۔ بھانے منیئے ۔ رضا قبول کرنے سے (3)
پدارتھ۔ قیمتی نعمت۔ تحفہ۔ اُتم ۔ بلند روحانی حالت۔ گورمکھ سایہ مرشد ۔ گت۔ زندگی کی پاک صورت
ترجمہ:
میرا۔ مالک۔ آقا۔ داتار واحد ہے ۔ اس کے علاوہ دوسرا کوئی نہیں وحدتاً لا شریق ہو۔ قرآن شریف ۔ رحمت مرشد سے دل میں بستا ہے ۔ جس سے صدیوی سکھ ہوتا ہے (1) رہاؤ۔
الہٰی رضاؤ خوشنودی سے سچا مرشد ملتا ہے اور سچی سمجھ آتی ہے ۔ رحمت مرشد سے خدا دل میں بستا ہے اور اسے خدا کی پہچان ہوتی ہے ۔ اس عالم میں اور اس دور میں الہٰی نام بیخوف ہے۔ جو سبق مرشد سے حاصل ہوتا ہے ۔ بغیر سچ اور نام الہٰی کے کوتوال خدا کے دائرہ اختیار میں ہے ۔ انسان خود پسند اندھیرے اور تاریکی میں گذر رہا ہے اور جہالت ہے ۔ (2)
جوالہٰی رضا میں راضی رہتا ہے اور خدمت سر انجام دیتا ہے وہی حقیقت کو سمجھتا ہے ۔ الہٰی رضا میں جو صفت صلاح کرتا ہے اور الہٰی رضا میں راضی رہتا ہے ۔ اُسے سکھ ملتا ہے ۔ الہٰی رضا سے اس زندگی کی نعمت ملتی ہے ۔ بلند عقل و شعور حاصل ہوتا ہے ۔ اے نانک الہٰی نام یا سچ کی صفت صلاح کر اس سے بلند روحانیت حاصل ہوتی ہے۔
آسا مہلا ੪ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
توُنّ کرتا سچِیارُ میَڈا ساںئیِ ॥
جو تءُ بھاۄےَ سوئیِ تھیِسیِ جو توُنّ دیہِ سوئیِ ہءُ پائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سبھ تیریِ توُنّ سبھنیِ دھِیائِیا ॥
جِس نو ک٘رِپا کرہِ تِنِ نام رتنُ پائِیا ॥
گُرمُکھِ لادھا منمُکھِ گۄائِیا ॥
تُدھُ آپِ ۄِچھوڑِیا آپِ مِلائِیا ॥੧॥
توُنّ دریِیاءُ سبھ تُجھ ہیِ ماہِ ॥
تُجھ بِنُ دوُجا کوئیِ ناہِ ॥
جیِء جنّت سبھِ تیرا کھیلُ ॥
ۄِجوگِ مِلِ ۄِچھُڑِیا سنّجوگیِ میلُ ॥੨॥
جِس نو توُ جانھائِہِ سوئیِ جنُ جانھےَ ॥
ہرِ گُنھ سد ہیِ آکھِ ۄکھانھےَ ॥
جِنِ ہرِ سیۄِیا تِنِ سُکھُ پائِیا ॥
سہجے ہیِ ہرِ نامِ سمائِیا ॥੩॥
توُ آپے کرتا تیرا کیِیا سبھُ ہوءِ ॥
تُدھُ بِنُ دوُجا اۄرُ ن کوءِ ॥
توُ کرِ کرِ ۄیکھہِ جانھہِ سوءِ ॥
جن نانک گُرمُکھِ پرگٹُ ہوءِ ॥੪॥੧॥੫੩॥
لفظی معنی:
کرتا۔ کرنے والا۔ سچیار۔ خوش اخلاق ۔ مینڈا۔ میرا۔ سائیں مالک۔ آقا ۔ جوتوؤبھاؤ۔ جیسا تو چاہتا ہے ۔ سوئی ۔ وہی تھیسی ۔ ہوتا ہے ۔ جو تو دیہہ۔ جو تو دیتا ہے (1) رہاؤ۔
دھیایئیا ۔ یاد کیا ۔ نام رتن۔ قیمتی نام۔ لادھا۔ حاصل کیا۔ جانایئہہ۔ وہی جانتا ہے ۔ جن انسان نام سمایئیا نام میتن محو ہوا (3)
کرتا۔ کارساز، کرتاراور دوسرا ۔ دیگر ۔پرگٹ۔ظاہر
ترجمہ:
اے خدا تو عالم کو پیدا کرنے والا ہے ، خوش اخلاق ہے اور میراآقا ہے ۔ جو تو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے ۔ جو تو دیتا ہے وہی مجھے ملتا ہے ۔ رہاؤ(1) ساری مخلوقات تیری ہے اور سارے تجھے یاد کرتے ہیں۔ جس پر تیری کرم و عنایت و رحمت ہے قیمتی سچا نام پاتا ہے ۔ مرید مرشد پاتا ہے ۔ مرید من گنواتا ہے ۔ تو نے خود ہی جدا کیا ہے اور خود ہی ملاتا ہے ۔ (1)
تو ایک سمندر کی مانند ہے ۔ اور سارا عالم تیرے اندر مجذوب ہے ۔ تیرے بغیر کوئی دوسری ایسی ہستی نہیں۔ ساری مخلوقات تیرا ایک کھیل ہے ۔ جدائی کی وجہ سے جاندار جدا ہو جاتا ہے اور ملاپ سے مل جاتا ہے ۔ (2)
اے خدا جسے تو سمجھ عنایت کرتا ہے وہی سمجھ پاتا ہے اور الہٰی اوصاف کی تشریح کرکے بیان کرتا ہے ۔ جو خدمت خدا کرتا ہے وہ آرام پاتا ہے اور قدرتی طور پر نام میں محو ہو جاتا ہے ۔ (3)
تو کار ساز ہے تیرا کیا سارا ہوتا ہے تو کرکے نگرانی کرتا ہے اور اس سارے کو سمجھتا ہے اے خادم نانک مرشد کے وسیلے سے ساری عیان ہو جاتی ہے ۔ سمجھ آجاتی ہے ۔
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ آسا گھرُ ੨ مہلا ੪॥
کِس ہیِ دھڑا کیِیا مِت٘ر سُت نالِ بھائیِ ॥
کِس ہیِ دھڑا کیِیا کُڑم سکے نالِ جۄائیِ ॥
کِس ہیِ دھڑا کیِیا سِکدار چئُدھریِ نالِ آپنھےَ سُیائیِ ॥
ہمارا دھڑا ہرِ رہِیا سمائیِ ॥੧॥
ہم ہرِ سِءُ دھڑا کیِیا میریِ ہرِ ٹیک ॥
مےَ ہرِ بِنُ پکھُ دھڑا اۄرُ ن کوئیِ ہءُ ہرِ گُنھ گاۄا اسنّکھ انیک ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِن٘ہ٘ہ سِءُ دھڑے کرہِ سے جاہِ ॥
جھوُٹھُ دھڑے کرِ پچھوتاہِ ॥
تھِرُ ن رہہِ منِ کھوٹُ کماہِ ॥
ہم ہرِ سِءُ دھڑا کیِیا جِس کا کوئیِ سمرتھُ ناہِ ॥੨॥
ایہ سبھِ دھڑے مائِیا موہ پساریِ ॥
مائِیا کءُ لوُجھہِ گاۄاریِ ॥
جنمِ مرہِ جوُئےَ باجیِ ہاریِ ॥
ہمرےَ ہرِ دھڑا جِ ہلتُ پلتُ سبھُ سۄاریِ ॥੩॥
کلِجُگ مہِ دھڑے پنّچ چور جھگڑاۓ ॥
کامُ ک٘رودھُ لوبھُ موہُ ابھِمانُ ۄدھاۓ ॥
جِس نو ک٘رِپا کرے تِسُ ستسنّگِ مِلاۓ ॥
ہمرا ہرِ دھڑا جِنِ ایہ دھڑے سبھِ گۄاۓ ॥੪॥
مِتھِیا دوُجا بھاءُ دھڑے بہِ پاۄےَ ॥
پرائِیا چھِد٘ر اٹکلےَ آپنھا اہنّکارُ ۄدھاۄےَ ॥
جیَسا بیِجےَ تیَسا کھاۄےَ ॥
جن نانک کا ہرِ دھڑا دھرمُ سبھ س٘رِسٹِ جِنھِ آۄےَ ॥੫॥੨॥੫੪॥
لفظی معنی:
ست۔ بیٹا۔ فرزند۔ سکدار۔ سردار۔ سوائی ۔ خود غرضی مطلب ۔ ہر خدا۔ رب (1)
ٹیک ۔آسرا ۔ اسنکھ بیشمار (1) رہاؤ۔ جاہے ۔ رخصت ہو جاتے ہیں۔ سمرتھ ۔ ثانی ۔ برابر۔ (2)
مایئیا موہ ۔ دنیاوی دولت کی محبت ۔ لوجھیہہ۔ لالچ کرتے ہیں۔ اس کے لئے لڑتے ہیں۔ گواری ۔ جاہل۔ ہلت پلت۔ حال اور مستقبل۔ (3)
پنچ چور۔ انسانیت کے لٹیرے ۔ احساسات بد۔ شہوت۔ غصہ۔ لالچ۔ محبت غرور ۔ ست ۔ سچے ۔پاکدامن۔ سنگ۔ ساتھی۔ (4)
متھیا۔ جھوٹا۔۔ دوجا بھاؤ۔ غیروں سے محبت۔ دنیاوی دؤلت کی محبت پرایئیا ۔ بیگانہ۔ چھدر۔عیب ۔ برائی ۔ اٹکلے ۔ اندازہ لگاتا ہے ۔ اہنکار۔ غرور ۔ گھمنڈ ۔ دھرم۔ حق شناشی ۔ فرض ۔ جن۔ جیت۔ فتح۔
ترجمہ:
ہم نے خدا کو اپنا ساتھی بنایئیا ہے اور خدا کا ہی آسرا اور سہارا ہے ۔ خدا کے علاوہ میرا کوئی ساتھی نہیں۔ مین الہٰی صفت صلاح اور اوصاف سرائی کرتار رہتا ہوں(1) رہاؤ۔ کسی نے اپنے دوست۔ بیٹے ۔ بھائی کو ساتھی بنایئیا ہوا ہے ۔ کسی نے اپنے دوست ، بیٹے ، بھائی کو ساتھی سنایئیا ہوا ہے ۔ کسی نے اپنے کڑم اور جوانی کو ساتھی بنا رکھا ہے ۔ کسی نے کسی سردار اور چوہدری سے اپنی خود غرضی کے لئے ساتھ بنا رکھا ہے ۔ مگر میرا ساتھی خدا ہے جو ہر جائی ہے ۔ (1)
لوگ جن کو ساتھی بناتے وہ اس جہاں سے چلے جاتے ہیں اور جھوٹے ساتھی بنا کر پچھتاتے ہیں دل میں فریب اور دھوکا ہے سکون نہیں پاتے ۔ مگر میں نے خدا کو اپنا ساتھی بنایئیا ہے ۔ جس کا کوئی ثانی نہیں۔ (2)
یہ سارے ساتھ دنیاوی دؤلت کی خاطرہیں۔ دؤلت کے لالچ میں لڑتے اور جھگڑتے ہیں۔ اس لئے تناسخ میں پڑتے ہیں اور زندگی کا کھیل ہا ر کر چلے جاتے ہیں۔ ہمرا ساتھی خدا ہے جس نے حال و مستقبل دونوں سنوارنے والاہے ۔(3)
اس مشینری کے لڑائی جھگڑے کے زمانے میں انسانوں کے ساتھ اور فرقے ان پانچ اخلاقی دشمنوں کی وجہ سے بنتے ہیں جو اس طرح سے ہیں۔ شہوت ۔ غصہ۔ لالچ ۔ محبت اور غرورانسان کو آپس میں جھگراتے ہیں۔ جس پر الہٰی رحمت ہے اسے سچے ساتھی ملاتا ہے مگر میرا وہ ساتھی ہے جو سب فرقے اور تفرقے مٹارکھ ہیں۔ (4)
دنیاوی دؤلت کی محبت جھوٹی ہے ۔ جو فرقہ وار یت پیدا کرتا ہے اس سے بیگانگی ۔ عیب ۔انداے اور غرور بڑھتا ہے ۔ جیسا بوتا ہے انسان ویسا کاٹتا یا کھاتا ہے ۔ یعنی اعمال کے مطابق نتائج نیک و بد میں برآمد ہوتے ہین۔ خادم نانک کا ساتھی ۔ خدا ہے دھرم ۔ یعنی حق شناسی نے تمام عالم پرفتح پائی ہے۔
آسا مہلا ੪॥
ہِردےَ سُنھِ سُنھِ منِ انّم٘رِتُ بھائِیا ॥
گُربانھیِ ہرِ الکھُ لکھائِیا ॥੧॥
گُرمُکھِ نامُ سُنہُ میریِ بھیَنا ॥
ایکو رۄِ رہِیا گھٹ انّترِ مُکھِ بولہُ گُر انّم٘رِت بیَنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
مےَ منِ تنِ پ٘ریمُ مہا بیَراگُ ॥
ستِگُرُ پُرکھُ پائِیا ۄڈبھاگُ ॥੨॥
دوُجےَ بھاءِ بھۄہِ بِکھُ مائِیا ॥
بھاگہیِن نہیِ ستِگُرُ پائِیا ॥੩॥
انّم٘رِتُ ہرِ رسُ ہرِ آپ پیِیائِیا ॥
گُرِ پوُرےَ نانک ہرِ پائِیا ॥੪॥੩॥੫੫॥
لفظی معنی:
ہر دے ، دل میں انمرت۔ آب حیات ۔ بھایئیا ۔ پیار ۔ معلوم ہوا۔ گربانی ۔ کلام مرشد۔ ہرالکھ۔ جس کی قدروقیمت کا انداہ نہ لگایئیا جا سکے ۔ لکھایئیا ۔ اس کا دیدار کرایئیا سمجھایئیا ۔ (1)
(1)گورمکھ۔ مرشد سے ۔نام سنو۔ سچ اور الہٰی نام سنہو۔ میری بھینا۔ میری بہنو۔ میری ہمزاز انسانوں کے ایکو ردر ہیا گھٹ ۔ انتر ۔ ہر دل میں واحد خدا بستا ہے ۔ مکہہ زبان سے ۔ بینا۔ بچن ۔ کلام (1) رہاؤ۔ ویراگ۔ جدائی ۔ تڑپ۔ پریم۔ پیار ۔ وڈبھاگ بلند قسمت سے ۔ (2)
بھائے ۔ پیار۔ دوجے بھائے ۔ خدا کے علاوہ دوسروں سے پیار ۔ بھوے ۔ بھٹکتا ہے ۔ دکھ مایئیا ۔ دنیاوی ہر یہی دؤلت ۔ بھاگ ہیں۔ بد قسمت (3)
ہررس۔ الہٰی لطف ۔ گرپورے ۔ کامل مرشد
ترجمہ:
کلام مرشد جو اب حیات ہے سن سن کر دل کو پیاری لگی اور اس سےناقابل دیدار کا دیدار ہوتا ہے ۔ (1)
اے بھائیوں مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام یعنی سچا کلام سنو۔ اور زبان سے روحانی زدگی بنانے والا کلام مرشد بولو کہو (1) رہاؤ۔ میری دل وجان میں بھاری پیار اور ملاپ کے لئے تڑپ ہے خوش قسمتی سے سچے مرشد سے ملاپ ہوا۔ (2)
خدا کے علاوہ دوسری محبتوں سے انسان اس دنیاوی دؤلت جو ایک زہر کی مانند ہے ۔ بھٹکن میں پرارہتا ہے ۔ بد قسمت کا سچے مرشد سے ملاپ ہوتا ہے ۔ (3)
روحانی زندگی کا پانی الہٰی لطف خدا نے خد پلایئیا ۔ اس نے کامل مرشد کے زریعے خدا پالیا۔
آسا مہلا ੪॥
میرےَ منِ تنِ پ٘ریمُ نامُ آدھارُ ॥
نامُ جپیِ نامو سُکھ سارُ ॥੧॥
نامُ جپہُ میرے ساجن سیَنا ॥
نام بِنا مےَ اۄرُ ن کوئیِ ۄڈےَ بھاگِ گُرمُکھِ ہرِ لیَنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نام بِنا نہیِ جیِۄِیا جاءِ ॥
ۄڈےَ بھاگِ گُرمُکھِ ہرِ پاءِ ॥੨॥
نامہیِن کالکھ مُکھِ مائِیا ॥
نام بِنا دھ٘رِگُ دھ٘رِگُ جیِۄائِیا ॥੩॥
ۄڈا ۄڈا ہرِ بھاگ کرِ پائِیا ॥
نانک گُرمُکھِ نامُ دِۄائِیا ॥੪॥੪॥੫੬॥
لفظی معنی:
آدھار ۔ آسرا۔ ناموسکھ سار۔ نام یعنی سچائی سے سکھ کی اصلیت کا پتہ چلتا ہے ۔ (1)
ساجن سینا۔ دوست رشتہ دار ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلےس ے (1) رہاؤ ۔ جیویا۔ زندگی (2)
نام ہین ۔ سچ اور سچائی کے بگیر ۔ دھرگ دھرگ ۔ پھٹکار۔ لعنت وڈوڈا۔ بلند عظمت ۔ بھاگ ۔ تقدیر۔ قسمت
ترجمہ:
اے میرے دوستوں اور شریک حیات سچ اور حقیقت کی ریاض کیجئے نام اور سچ کے بغیر میرے لئے زندگی کا کوئی سہارا نہیں۔ الہٰی نام کوش قسمتی سے مرشد کے وسیلے سے مل پاتا ہے ۔ (1) رہاؤ۔ میرے دل و جان کو نام یا سچ کا ہی آسرا ہے ۔ نام سے ہی نام کی ریاض سے حقیقی سکھ کا پتہ چلتا ہے اور سکھ کی بنیاد ہے۔ (1)
نام۔ سچ اور حقیقت کی پہچان کے بغیر روحانی اور اخلاقی زندگی پائی نہیں جاسکتی ۔ بلند قسمت سے مرشد کے ذریعے خدا سے ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔ (2)
نام یعنی سچ کے بغیر یہ زندگی گذارنا ایک لعنت ہے اور زندگی لعنت ہوجاتی ہے ۔ نام یعنی سچائی کے بغیر دنیاوی دؤلت کی محبت کی وجہ سے چہرہ یا رخ سیاہ اور داغدار رہتے ہیں۔ (3)
اے نانک جسے خدا مرشد کے وسیلے سے نام حق یا سچ دلاتا ہے وہ خوش قسمتی سے الہٰی ملاپ حاصل کر لیتا ہے ۔
آسا مہلا ੪॥
گُنھ گاۄا گُنھ بولیِ بانھیِ ॥
گُرمُکھِ ہرِ گُنھ آکھِ ۄکھانھیِ ॥੧॥
جپِ جپِ نامُ منِ بھئِیا اننّدا ॥
ستِ ستِ ستِگُرِ نامُ دِڑائِیا رسِ گاۓ گُنھ پرماننّدا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ گُنھ گاۄےَ ہرِ جن لوگا ॥
ۄڈےَ بھاگِ پاۓ ہرِ نِرجوگا ॥੨॥
گُنھ ۄِہوُنھ مائِیا ملُ دھاریِ ॥
ۄِنھُ گُنھ جنمِ مُۓ اہنّکاریِ ॥੩॥
سریِرِ سروۄرِ گُنھ پرگٹِ کیِۓ ॥
نانک گُرمُکھِ متِ تتُ کڈھیِۓ ॥੪॥੫॥੫੭॥
لفظی معنی:
بانی ۔ کلام۔ گورمکھ۔ مرشد کے ذریعے ۔آکھ ۔ کہہ کر وکھانی۔ بیان کرنا۔ تشریح ۔(1)
انندا۔ پر سکون۔ روحانی خوشی و سکون ۔ ست ست۔ سچ سچا ہے ۔ ستگر ۔ سچے مرشد نے ۔ نام سچ وڈایئیا۔ پختہ کیا۔ رس۔ پر لطف۔ گائے گن۔ اوصاف کی ستائش کی۔ پر مانندا۔ ایسے خدا کے بھاری سکون حاصل ہے ۔(1) رہاؤ۔
رہاؤ۔ نرہرجن لوگا۔ الہٰی بندے ۔ نہ جوگا۔ بیلاگ۔ گن وہون۔ بے اؤصاف ۔ اؤصاف کے بغیر ۔ مایئیا ۔ دؤلت دنیاوی ۔ مل دھاری ناپاک۔ اہنکاری مغرور (3)
سریر۔ جسم ۔ روور۔ تلاب۔ پرگٹ۔ ظاہر مت تت کڑھیئے ۔ عقل سے حقیقت اخ کی۔
ترجمہ:
الہٰی نام یعنی سچ دہرانے سے سکون ملتا ہے اور سچا مرشد ۔ الہٰی سچ پکا مکمل طور پر پختہ کراتا ہے ۔ جس سے پر لطف خدا کے اوصاف کی انسان صفت صلاح شروع کر دیتا ہے (1) رہاؤ۔
الہٰی صفت صلاح اور الہٰی کلام بیان کرنے سے اور مرید مرشد ہوکر الہٰی اوصاف کی تشریح و بیان کیجئے ۔ (1)
خدائی بندے خدا کی اوصاف حمد وثناہ کرتے ہیں اور خوش قسمتی اور بلند قسمت سے الہٰی ملاپ پاک خدا کا کرتے ہیں۔ (2)
بلااؤصاف انان دنیاوی دولت کی گندگی میں ملوث رہتا ہے ۔ بلا اؤصاف انسان تکبر اور غرور میں مست تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ (3)
اس انسانی جسم کو سمندر کے تصور اور تشبیح دیتے ہوئے فرماتے ہیں مرشد اوصاف ظہور میں لاتا ہے روشن کرتا ہے ۔ اے نانک: مرید مرشد ۔ مرشد کے وسیلے سے اپنی عقل و ہنر سے حقیقت اور اصلیت حاصل کرتا ہے ۔
آسا مہلا ੪॥
نامُ سُنھیِ نامو منِ بھاۄےَ ॥
ۄڈےَ بھاگِ گُرمُکھِ ہرِ پاۄےَ ॥੧॥
نام جپہُ گُرمُکھِ پرگاسا ॥
نام بِنا مےَ دھر نہیِ کائیِ نامُ رۄِیا سبھ ساس گِراسا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامےَ سُرتِ سُنیِ منِ بھائیِ ॥
جو نامُ سُناۄےَ سو میرا میِتُ سکھائیِ ॥੨॥
نامہیِنھ گۓ موُڑ ننّگا ॥
پچِ پچِ مُۓ بِکھُ دیکھِ پتنّگا ॥੩॥
آپے تھاپے تھاپِ اُتھاپے ॥
نانک نامُ دیۄےَ ہرِ آپے ॥੪॥੬॥੫੮॥
لفظی معنی ، ترجمہ:
الہٰی نام یعنی سچ کی ریاض کیجئے یہ مرشد کے وسیلے سے ظہور میں آتا ہے اور روشن وعیان ہوتا ہے ۔ نام یعنی سچ کے بغیر مجھے کوئی سہارا نہیں جو میرے ہر لقمہ اور ہر سانس میں بس گیا ہے (1) رہاؤ۔ الہٰی نام سننے سے یہ دل کو پیارا لگتا ہے ۔ بلند قسمت سے مرشد کے وسیلے سے ملاپ ہوتا ہے ۔ (1)
جب سے نام یعنی سچ کی بابت چرچاسنی ہے دل کو پیاری لگتی ہے ۔ وہی انسان میرا دوست ساتھی اور بھائی ہے جو مجھے الہٰی نام کا پیغام سناتا ہے ۔ (2)
بلا نام۔ نام سے خالی جاہل انسان پتنگے کی مانند جو چراغ کو دیکھ کر جل جاتے ہیں ایسے ہی نام کے بغیر انسان جہالت میں زندگی گار انسان جہالت میں کوچ کر جات اہے ۔ زندگی بیکار ضائع کر لیتا ہے ۔ اور دنیاوی دؤلت کی محبت جو روحانیت اور روحانی زندگی کے لئے ایک زہر ہے روحانی طور پر ختم ہو جاتا ہے ۔(3)
جو خدا خود ہی بناتا ہے اور خود ہی مٹاتا ہے ۔ اے نانک وہ خود ہی نام یعنی سچ بھی خود ہی عنائیت کرتا ہے ۔
آسا مہلا ੪॥
گُرمُکھِ ہرِ ہرِ ۄیلِ ۄدھائیِ ॥
پھل لاگے ہرِ رسک رسائیِ ॥੧॥
ہرِ ہرِ نامُ جپِ انت ترنّگا ॥
جپِ جپِ نامُ گُرمتِ سالاہیِ مارِیا کالُ جمکنّکر بھُئِئنّگا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ ہرِ گُر مہِ بھگتِ رکھائیِ ॥
گُرُ تُٹھا سِکھ دیۄےَ میرے بھائیِ ॥੨॥
ہئُمےَ کرم کِچھُ بِدھِ نہیِ جانھےَ ॥
جِءُ کُنّچرُ ناءِ کھاکُ سِرِ چھانھےَ ॥੩॥
جے ۄڈ بھاگ ہوۄہِ ۄڈ اوُچے ॥
نانک نامُ جپہِ سچِ سوُچے ॥੪॥੭॥੫੯॥
لفظی معنی:
گورمکھ۔ مرید مرشد۔ ہر رسک۔ الہٰی لطف لینے والے ۔ (1) انت ترنگا۔ بیشمار لہروں ۔ گرمت سبق مرشد۔ ماریا کال۔ روحانی مؤت۔ جم۔ کنکر۔موت کا روڑایا رکاؤت۔ بھونگا۔ سانپ۔ (1) رہاؤ۔ بھگت ۔ عاشق ۔ الہٰی بھگتی الہٰی پیار ۔ سکھ ۔ تعلیم ۔ سبق۔ (2)
بدھ۔ طریقے ۔ کنچر۔ ہاتھی ۔ (3)
ودا اوچے ۔ نہایت بلند سچ سوچے ۔ سچے اور پاک
ترجمہ:
بیشمار موجوں اور لہروں کے مالک خدا کو یاد کر۔ اے انسان مرشد کے سبق الہٰی نام کی صفت صلاح کر اس سے روحانی مؤت کوتوال الہٰی ملازموں کاخوف دور ہو جاتا ہے بلکہ مٹ جاتا ہے (1) رہاؤ۔ مرید مرشد نے الہٰی نام کی بیل الہٰی صفت صلاح سے بابرکت اور بڑی کی ہے ۔ اسے پر لطف مزیدار پھل یا نتیجے برآمد ہوتے ہیں (1) خدا نے مرشد کو الہٰی پیار اور عشق الہٰی عنائیت فرمایئیا ہے اور مرشد خوش ہوکر اپنے طالب علم کو عنایت کرتا ہے (2) خود پسندی یا خودی بھرے اعمال سے کوئی طریقہ سمجھا نہیں جا سکتا۔ جیسے ہاتھی غسل کرکے اپنے اوپر خاک ڈال لیتا ہے ۔ (3)
اے نانک اگر قسمت بلند سے بلند تر ہو الہٰی نام کی ریاض سے وہ سچی پاک زندگی والے ہو جاتے ہیں۔ (4)
آسا مہلا ੪॥
ہرِ ہرِ نام کیِ منِ بھوُکھ لگائیِ ॥
نامِ سُنِئےَ منُ ت٘رِپتےَ میرے بھائیِ ॥੧॥
نامُ جپہُ میرے گُرسِکھ میِتا ॥
نامُ جپہُ نامے سُکھُ پاۄہُ نامُ رکھہُ گُرمتِ منِ چیِتا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامو نامُ سُنھیِ منُ سرسا ॥
نامُ لاہا لےَ گُرمتِ بِگسا ॥੨॥
نام بِنا کُسٹیِ موہ انّدھا ॥
سبھ نِہپھل کرم کیِۓ دُکھُ دھنّدھا ॥੩॥
ہرِ ہرِ ہرِ جسُ جپےَ ۄڈبھاگیِ ॥
نانک گُرمتِ نامِ لِۄ لاگیِ ॥੪॥੮॥੬੦॥
لفظی معنی:
من ترپتے ۔ تسلی ہوتی ہے ۔ تسکین ملتا ہے ۔ سیر ہوتا ہے ۔ (1)
سرسا۔ پر لطف ۔ پر سکون۔ گرمت سبق مرشد۔ من چیتا۔ دل میں یاد (1) رہاؤ۔ وگسا۔ سر شار ۔ کھلا۔ (2)
کسی ۔ کوہڑا۔ موہ اندھا۔ محبت میں اندھا ۔ نہفل بیکار۔ بغیر نتیجے ۔ دکھ ۔ دھندا۔ دکھدائی کام۔ دنیاوی دؤلت کا مخمسہ (3)
وڈھا گی بلند قسمت سے (4)
ترجمہ:
اے طلبائے مرشد میرے دوستوں الہٰی نام اور سچ کی ریاض کرتے رہو نام اور سچ سے اپنے آپ کو منسلک کرنے سے آرام و آسائش ملتا ہے ۔ اور نام اور سچ اور سبق مرشد دل میں بساؤ اور یاد رکھو (1) رہاؤ۔ میرے دل میں نام اور حقیقت کی بھوک ہے نام اور سچ سننے سے من کو تسکین ملتی ہے اور من سکون محسوس کرتا ہے ۔ (1)
نام سے اور نام سننے سے دل کو یقین اور سر شار ہوتا ہے اور نام کے منافع وبرکت سے اور سبق مرشد سے دل میں خوشیاں آتی ہیں۔ (2)
سچائی اور نام کے بغیر انسان دنیاوی دؤلت کی محبت میں اندھا اور مدہوش ہو جاتا ہے ۔ اور کوہڑا ہے روحانی اس کی تمام کار بیکار عذاب کا سبب بنتے ہیں۔ (3)
اے نانک خوش قسمت ہے وہ انسان جو الہٰی حمد و ثناہ کرتا ہے اور سبق مرشد کی برکت سے نام الہٰی میں محو ومجذوب رہتا ہے ۔
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
مہلا ੪ راگُ آسا گھرُ ੬ کے ੩॥
ہتھِ کرِ تنّتُ ۄجاۄےَ جوگیِ تھوتھر ۄاجےَ بین ॥
گُرمتِ ہرِ گُنھ بولہُ جوگیِ اِہُ منوُیا ہرِ رنّگِ بھین ॥੧॥
جوگیِ ہرِ دیہُ متیِ اُپدیسُ ॥
جُگُ جُگُ ہرِ ہرِ ایکو ۄرتےَ تِسُ آگےَ ہم آدیسُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گاۄہِ راگ بھاتِ بہُ بولہِ اِہُ منوُیا کھیلےَ کھیل ॥
جوۄہِ کوُپ سِنّچن کءُ بسُدھا اُٹھِ بیَل گۓ چرِ بیل ॥੨॥
کائِیا نگر مہِ کرم ہرِ بوۄہُ ہرِ جامےَ ہرِیا کھیتُ ॥
منوُیا استھِرُ بیَلُ منُ جوۄہُ ہرِ سِنّچہُ گُرمتِ جیتُ ॥੩॥
جوگیِ جنّگم س٘رِسٹِ سبھ تُمریِ جو دیہُ متیِ تِتُ چیل ॥
جن نانک کے پ٘ربھ انّترجامیِ ہرِ لاۄہُ منوُیا پیل ॥੪॥੯॥੬੧॥
لفظی معنی:
تنت۔ تار ۔ توبنا۔ تھوتھر۔ بے اثر ۔ خالی جس سے کوئی متاثر نہ ہو۔ بین ۔ وینا یابین۔ گرمت۔ تعلیم مرشد۔ ہر رنگ ۔الہٰی پیار و پریم۔ بھین۔ متاثر (1)
ہر ویہو متی۔ الہٰی سبق سکھا۔ اُپدیس کو ۔ نصیحت ویہہ۔ سبق ۔ آدیس ۔ جھکتے ہیں۔ سجدہ ۔ کرتے ہیں نمسکار کرتے ہیں۔ (1) رہاؤ۔
بھات بہت سی طرزوں اور طریقوں سے ۔ گاویہہ۔ گاتا ہے ۔ جو دیہہ جوتتے ہیں۔ کوپ کنوآں۔ سنچن۔ آبپاشی ۔ بسداز مین۔ بیل فصل کھیتی ۔(2)
کایئیا ۔ جسم بدن۔ نگر شہر ۔ قصبہ۔ کرم۔ اعمال ۔ ہر۔خدا ۔ کرم ہر۔ الہٰی اعمال۔ نیک کام۔ بودہو۔ بوؤ اہر جامے ہر یا کھیت۔ اس سے یہ جسمانی الہٰی کھیت ہر یاول یعنی اخلاقی و روحانی طور پر یہ زندگی خوشحال اور خوبصورت ہو جاتی ہے ۔ استھر غیر متزلزل ۔ بلا پس و پیش غیر یقینی ۔ جیت و فتح کامیابی ۔ (3)
سر سشٹ عالم جہان۔ دنیا متی عقل۔ سمجھا تت چیل۔ اسی راستے پر چلتی ہے ۔ اے خادم نانک ۔ جن نانک : انتر جامی اندرونی راز جاننے والا ۔ پیل ۔ دکھیل کر ۔
ترجمہ:
اے جوگی الہٰی نام کی ریاض کی تعلیم دیجئے ۔ ہر دور زماں میں خدا واحدہے ۔ اسے سرخم تسلیم کرتے ہیں۔ سر جھکاتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں۔ آداب بجا لاتے ہیں۔ (1) رہاؤ۔
جوگی ہاتھ سے کنگری یا تو بنایا تار بجاتے ہیں مگر وہ بے اثر ہے ۔ اسکی حالت ایسی ہے اے جوگی مرشد الہٰی حمدو ثناہ کرتا کہ یہ دل الہٰی پریم میں محو ومجذوب رہے ۔ جوگی کئی قسم کے گانے گاتے ہیں۔ مگر دل اور ہی خیالات اور کھیلو ں میں مصروف رہتا ہے جیسے کسان زمین کی آبپاشی کے لئے کنوآں چلاتا ہے مگر اس کے اپنے بیل کھیت کی فصل کھا جاتے ہیں۔ (2)
اس جسمانی شہر میں الہٰی نام یعنی سچائی اور سچے اعمال کا بیج بویئے ۔ تاکہ الہٰی نام کا کھیت ہرا بھرا ہو جائے ۔ یعنی حقیقت کی سمجھ پھیل جائے ۔ اس دل کو دگمگانے اور متزلزل ہونے سے روکو اور اس پر سکون دل کو الہٰی نام کی آب وحیات سے سبق مرشد کی وساطت سے آبپاشی کرو۔ (3)
یہ جوگی جنگم اور عالم تمہارے ہیں جیسی عقل و شعور اے خدا توعنایت کرتا ہے ویسے ہی یہ عالم چلتا ہے ۔ اس بیل من کو جو تو اور الہٰی نام کے پانی سے آبپاشی کرو۔ اے خادم نانک کے راز دان خدا اس دل کو مسرور و استساہ دیکر اپنے میں محوومجذوب کرؤ۔
آسا مہلا ੪॥
کب کو بھالےَ گھُنّگھروُ تالا کب کو بجاۄےَ ربابُ ॥
آۄت جات بار کھِنُ لاگےَ ہءُ تب لگُ سمارءُ نامُ ॥੧॥
میرےَ منِ ایَسیِ بھگتِ بنِ آئیِ ॥
ہءُ ہرِ بِنُ کھِنُ پلُ رہِ ن سکءُ جیَسے جل بِنُ میِنُ مرِ جائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کب کوئوُ میلےَ پنّچ ست گائِنھ کب کو راگ دھُنِ اُٹھاۄےَ ॥
میلت چُنت کھِنُ پلُ چسا لاگےَ تب لگُ میرا منُ رام گُن گاۄےَ ॥੨॥
کب کو ناچےَ پاۄ پسارےَ کب کو ہاتھ پسارےَ ॥
ہاتھ پاۄ پسارت بِلمُ تِلُ لاگےَ تب لگُ میرا منُ رام سم٘ہ٘ہارےَ ॥੩॥
کب کوئوُ لوگن کءُ پتیِیاۄےَ لوکِ پتیِنھےَ نا پتِ ہوءِ ॥
جن نانک ہرِ ہِردےَ سد دھِیاۄہُ تا جےَ جےَ کرے سبھُ کوءِ ॥੪॥੧੦॥੬੨॥
لفظی معنی:
گھنگرؤ تالا۔ بھر کے لئے گھگھر و اور تال ۔ باردیر ۔ سمارؤ نام۔ نام بساتا ہوں۔ (1)
بھگت ۔ الہٰی پریم۔ ہر بن خدا کے بغیر ۔ مین مچھلی (1) رہاؤ۔ پنچ ست گایئن۔پانچ تار اور سات سروں کا ملاپ۔ بحریا تال بنائے ۔ سر قائم کرئے۔ میلت چنت میلتے اور چنتے۔ (2)
ہاتھ پاؤں پسارت۔ ہاتھ پاؤں پھیلانے رام بسمارے ۔ خدا کو یاد کرتا ہے دل میں بساتا ہے ۔ (3) پیتیاوے ۔ تسلی کراتا ہے ۔ پتینے ۔ ریجھانے ۔
ترجمہ:
کیوں کوئی تال یا بھر قائم کرن کے لئے گھنگرو تلاش کرئے؟ اور رباب بجاوے ۔ ان کی تلاش میں وقت ضائع ہو گا۔ اتن وقت میں خدا کے نامکی ریاض کرؤں گا۔ (1)
میرے د میں ایسا الہٰی عشق پیدا ہوگیا ہے کہ میں الہٰی یاد کے بگیر تھوڑے سے وقفے کے لئے بھی نہیں رہ سکتا ہے ۔ جیسے پانی کے بغیر مچھلی مر جاتی ہے ۔ (1)
اس کے ملانے اور چننے مین کچھ دیر ہوگی میرا دل اتنے وقت خدا کو یاد کرئے گا۔ (2)
جتنی دیر ہاتھ پاؤں ہلاؤ گے پسارویا پھیلاؤ گے اس میں یہ تھوڑی بہت دیر لگے گی اتنی دیر میرا دل یاد میں لگائے گا۔ (3)
اے خدمتگار نانک۔ خدا کو ہمیشہ دل میں یاد رکھو ہن نشین کرو اسی طرح ہر انسان آداب بجا لاتا ہے ۔
آسا مہلا ੪॥
ستسنّگتِ مِلیِئےَ ہرِ سادھوُ مِلِ سنّگتِ ہرِ گُنھ گاءِ ॥
گِیان رتنُ بلِیا گھٹِ چاننھُ اگِیانُ انّدھیرا جاءِ ॥੧॥
ہرِ جن ناچہُ ہرِ ہرِ دھِیاءِ ॥
ایَسے سنّت مِلہِ میرے بھائیِ ہم جن کے دھوۄہ پاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ ہرِ نامُ جپہُ من میرے اندِنُ ہرِ لِۄ لاءِ ॥
جو اِچھہُ سوئیِ پھلُ پاۄہُ پھِرِ بھوُکھ ن لاگےَ آءِ ॥੨॥
آپے ہرِ اپرنّپرُ کرتا ہرِ آپے بولِ بُلاءِ ॥
سیئیِ سنّت بھلے تُدھُ بھاۄہِ جِن٘ہ٘ہ کیِ پتِ پاۄہِ تھاءِ ॥੩॥
نانکُ آکھِ ن راجےَ ہرِ گُنھ جِءُ آکھےَ تِءُ سُکھُ پاءِ ॥
بھگتِ بھنّڈار دیِۓ ہرِ اپُنے گُنھ گاہکُ ۄنھجِ لےَ جاءِ ॥੪॥੧੧॥੬੩॥
لفظی معنی:
ست سنگت۔ سچے پاکدامنوں کی صحبت و قربت ۔ ہر سادھو الہٰی عاشق ۔ جس نے اپنا روحانی و اخلاقی دامن پاک بنا لیا ہے ۔ گیان علم ، تعلیم ۔ سکھیا۔ سمجھ۔ عقل سلیم۔ رتن ہیرا۔ مراد بیش قیمت چانن ۔ ذہن روشن ہوا۔ گھٹ ۔ دل من ۔ ذہن ۔ اگیان۔ لا لمی اندھیرا ۔ جہالت (1) ہر جن خدائی بندو۔ تاچو۔ خوشیاں۔ مناو۔ ہر ہر دھیائے خدا کو یاد کرؤ۔ وہووے پائے ۔ جن کی تعظیم و آداب کرین۔ (1) رہاؤ۔
اندن ہر لولائے ۔ ہر روز الہٰی پیار سے ۔ اچھیہہ۔ خواہش ۔ پھل پاوہو۔ نتیجے حاصل کرو۔ پھر بھوک نہ لاگے آئے ۔ پھر اس کی تمنا نہ رہے ۔ (2)
اپرپنر۔ پرے سے پرے ۔ لا محدود۔ کرتا ۔ کرن والا۔ کرتار ۔ بھلے اچھے ۔ تدھ بھاویہہ۔ تو چاہتا ہے تیرے پیارے ہیں۔ پت عزت ۔ تھائے ۔ ٹھکانے (3)
ہرگن۔ الہٰی وصف ۔ صفت جیو آکھے جیسے کہتا ہوں ۔ تیؤ ویسے ہی ۔ بھگت ۔ بھنڈار ۔ بھگتی کے خزانے ۔ ذخیرے ۔ گن گاہک ۔ اوصاف کے خریدار
ترجمہ:
الہٰی بندگی اور ریاض سے خوشیاں مناؤ۔ گر مجھے ایسے پاکدامن عارف مل جائیں تو میں ان کے پاؤں صاف کروں (1) رہاؤ۔
سچی محبت و قربت اور پاکدامن اور الہٰی عاشقوں کی صحبت میں الہٰی صفت صلاح کرؤ۔ اس سے ہن علم و تعلیم سے روشن ہوتا ہے ۔ اور لاعلمی اور جہالت ختم ہو جاتا ہے ۔ (1)
اے دل خدا کو یاد کر اور رات دن اس میں محو رہو۔ اس سے دلی خواہشات کے مطابق نتیجے اور پھل حاصل ہوں گے اور کوئی خواہش باقی نہ رہے گی ۔ (2)
خدا خود کہتا ہے جو کارساز کرتا ہے کہنے کے لئے خواہش پیدا کرتا ہے اے خدا وہی نیک انسان اور پاکدامن ہیں (جس) جن کو تو پیار کرتا ہے جن کی عزت و آبرو تیرے در پر منظور ہے (3)
اے نانک خدائی خدمتگار الہٰی صفت صلاح کرتے کرتے ان کی طبیعت کبھی سیر نہیں ہوتی او رجیسے جیسے صفت صلاح کرتے ہیں روحانی سکون پاتے ہیں۔ خدانے اپنے پیار کے خزانے لوگوںکو دے رکھے ہیں اس کے خریدار خرید کر لے جاتے ہیں۔
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ آسا گھرُ ੮ کے کاپھیِ مہلا ੪॥
آئِیا مرنھُ دھُراہُ ہئُمےَ روئیِئےَ ॥
گُرمُکھِ نامُ دھِیاءِ استھِرُ ہوئیِئےَ ॥੧॥
گُر پوُرے ساباسِ چلنھُ جانھِیا ॥
لاہا نامُ سُ سارُ سبدِ سمانھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
پوُربِ لِکھے ڈیہ سِ آۓ مائِیا ॥
چلنھُ اجُ کِ کل٘ہ٘ہِ دھُرہُ پھُرمائِیا ॥੨॥
بِرتھا جنمُ تِنا جِن٘ہ٘ہیِ نامُ ۄِسارِیا ॥
جوُئےَ کھیلنھُ جگِ کِ اِہُ منُ ہارِیا ॥੩॥
جیِۄنھِ مرنھِ سُکھُ ہوءِ جِن٘ہ٘ہا گُرُ پائِیا ॥
نانک سچے سچِ سچِ سمائِیا ॥੪॥੧੨॥੬੪॥
لفظی معنی:
دھرا ہوں۔ جہاں سے انسان اس عالم میں وارد ہوا ہے ۔ رو اول سے مرن۔ موت۔ ہونمے ۔ خودی ۔ خود پسندی ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ نام دھیائے ۔ سچ اور سچائی کی یاد وریاض سے ۔ استھر۔ مستقل مزاج (1) گر پورے کامل مرشد ۔ نام دھیائے ۔ سچ توجہ دیکر۔ چلن۔ کاروبار ۔ دنیاوی برتاؤ۔ لاہا نفع۔ نام سچ سوار۔ جو حقیقت اور اصلی ہے ۔ سبد سمانیا۔ کلا پر عمل کرکے (1) رہاؤ۔
پورب پہلے سے ۔ ڈیہہ۔ دن ۔چلن۔ چلنے جانا ہے ۔ رخصت ہونا ہے (دھر ہو) اج کر کل۔ بدیر سویر ۔ آغاز سے (2)
برتھا بیکار۔ بے فائدہ ۔جنم ۔ پیدا ہونا ۔ تنا ۔ انکار۔ نام وساریا۔ جنہوں نے حقیقت بھلائی۔ جوئے ۔ کمار بازی ۔ جگ ۔ عالم دنیا۔ (3)
گر۔ طریقہ ۔ ترکیب (4)
ترجمہ:
جنہوں نے کامل مرشد سے یہ سمجھ لیا کہ آخر اس جہاں سے چلے جانا ہے ۔ ان کو شاباش ہے ۔ انہوں نے الہٰی نام کا یعنی سچائی اور سچی عظمت کی کمائی کرلی ۔ اور کلام مرشد سے سچ میں محو و مجذوب ہوگئے (1) رہاؤ۔
روز اول سے ہی موت مقرر ہے ۔ خودی پسند خودی کی وجہ سے روتا ہے ۔ مرید مرشد حقیقت کی یاد سے مستقل مزاج ہو جات اہے (1) بوقت پیدائش یا بوقت جنم ہی موت کا دن مقرر ہو جاتا ہے اور انسان نے بدیر یا سویر اس جہاں سے چلے جانا ہے ۔ (2)
انکیندگی جنم لینا ہی بیکار اور بے فائدہ ہے ۔ جنہوں نے حقیقت کو بھلا دیا یہ عالم جوئے بازی میں مصروف ہے اور اپنا من اورزندگی بدیوں کی وجہ سے شکست خوردہ ہوئی (3)۔
جن کی مرشد سے ملاقات ہو گئی۔ زندگی اور موت ہر دو میں روحانی سکون پائیا اور سکون محسوس کیا۔ اے نانک: وہ انسان صدیوی خدا میں ہمیشہ محو ومجذوب رہے ۔ (4)
آسا مہلا ੪॥
جنمُ پدارتھُ پاءِ نامُ دھِیائِیا ॥
گُر پرسادیِ بُجھِ سچِ سمائِیا ॥੧॥
جِن٘ہ٘ہ دھُرِ لِکھِیا لیکھُ تِن٘ہ٘ہیِ نامُ کمائِیا ॥
درِ سچےَ سچِیار مہلِ بُلائِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
انّترِ نامُ نِدھانُ گُرمُکھِ پائیِئےَ ॥
اندِنُ نامُ دھِیاءِ ہرِ گُنھ گائیِئےَ ॥੨॥
انّترِ ۄستُ انیک منمُکھِ نہیِ پائیِئےَ ॥
ہئُمےَ گربےَ گربُ آپِ کھُیائیِئےَ ॥੩॥
نانک آپے آپِ آپِ کھُیائیِئےَ ॥
گُرمتِ منِ پرگاسُ سچا پائیِئےَ ॥੪॥੧੩॥੬੫॥
لفظی معنی:
پدارتھ ۔ نعمت۔ پائے ۔ حاصل کرکے پر سادی رحمت سے ۔ بجھ ۔ سمجھ کر ۔ سچ ۔ حقیقت ۔ جو صدیوی ہے (1) دھر۔ الہٰی درگاہ۔ یارو اول سے ۔ تینی ۔ انہوں نے ۔ سچیار ۔ بااخلاق سچے آچار والا۔ محل۔ ٹھکانہ ۔ (1) رہاؤ ۔ دست۔ اشیا انیک ۔ بیشمار ۔۔ منمکھ۔ خودی پسند۔ ہونمے ۔ خودی ۔ گربھ۔ غرور ۔ تکبر ۔ تربھے ۔ تکبر کرتا ہے ۔ کھوآیئے ۔ گمراہ ۔ گرمت سبق مرشد ۔ من پرگاس۔ دل پر نور ہو جاتا ہے ۔ سچاپایئے ۔ سچے سے ملاپ ہو جاتا ہے ۔
ترجمہ:
وہی سچ کماتے ہیں جن کے اعمالنامے یا پیشانی پر خدا کی طرف سے کندہ یا تحریر ہوتا ہے وہ سچ سچے نام کی کمائی کرتے ہیں۔ وہ سچے خدا کے در پر بااخلاق ۔ نیک چلن ہوتے ہیں اور الہٰی حضوری حاصل ہوتی ہے (1) رہاؤ۔
جنہون یہ قیمتی زندگی اور جنم حاصل ہوا اور خدا کی یاد میں مصروف ہوئے اور رحمت مرشد سے سمجھ کر دل روشن ہو جاتا ہے اور اس طرح خدا سے ملاپ ہوتا ہے ۔
راگُ آساۄریِ گھرُ ੧੬ کے ੨ مہلا ੪ سُدھنّگ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہءُ اندِنُ ہرِ نامُ کیِرتنُ کرءُ ॥
ستِگُرِ مو کءُ ہرِ نامُ بتائِیا ہءُ ہرِ بِنُ کھِنُ پلُ رہِ ن سکءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہمرےَ س٘رۄنھُ سِمرنُ ہرِ کیِرتنُ ہءُ ہرِ بِنُ رہِ ن سکءُ ہءُ اِکُ کھِنُ ॥
جیَسے ہنّسُ سرۄر بِنُ رہِ ن سکےَ تیَسے ہرِ جنُ کِءُ رہےَ ہرِ سیۄا بِنُ ॥੧॥
کِنہوُنّ پ٘ریِتِ لائیِ دوُجا بھاءُ رِد دھارِ کِنہوُنّ پ٘ریِتِ لائیِ موہ اپمان ॥
ہرِ جن پ٘ریِتِ لائیِ ہرِ نِربانھ پد نانک سِمرت ہرِ ہرِ بھگۄان ॥੨॥੧੪॥੬੬॥
لفظی معنی:
ہؤ۔ میں ۔ ابذن ۔ ہر روز۔ ہر نام۔ خدا کے نام سچ۔ کیرتن صفت صلاح (1)رہاؤ۔ ہمرے ۔ ہمارے لئے ۔ سرون سننے ۔ سمرن۔ یاد کرنے کے ۔ کھن۔ تل بھر۔ ذراسی دیر ۔ تالاب یا جھیل ۔
دوجا بھاؤ خدا کے علاوہ دوسروں سے پیار۔ اپمان۔ بے عزتی ۔ تکبر۔ نربان۔ بلا خواہشات
ترجمہ مع تشریح:
سچے مرشد نے الہٰی نام بتایئیا اور سمجھایئیا ہے میں خدا کے بغیر ایک گھڑی بھی نہیں رہ سکتا (رہاؤ) ۔ ہمارے سننے اور یاد کرنے کے لئے الہٰی صفت صلاح ہے ۔ میں خدا کے بغیر اور میرے لئے ایک گھڑی محال ہے ۔ ہنس تالاب یا جھیل کے بغیر نہیں رہ سکتا ایسے ہی خدمت خدا کے بغیر کیوں رہیں خادم (1) رہاؤ کسی نے دنیاوی دولت سے محبت کی کس نے اور دنیاوی دولت کی محبت میں بسائی ۔ کسی نے عشق اور غرور کیا۔ مگر الہٰی عاشق کی محبت اس بیلاگ خداوند کریم سے ہے ۔ اے نانک وہ ہمیشہ بلاخواہشات حیات بسر کرتے ہیں اور ہمیشہ یاد خدا میں مصروف رہتے ہیں۔
آساۄریِ مہلا ੪॥
مائیِ مورو پ٘ریِتمُ رامُ بتاۄہُ ریِ مائیِ ॥
ہءُ ہرِ بِنُ کھِنُ پلُ رہِ ن سکءُ جیَسے کرہلُ بیلِ ریِجھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہمرا منُ بیَراگ بِرکتُ بھئِئو ہرِ درسن میِت کےَ تائیِ ॥
جیَسے الِ کملا بِنُ رہِ ن سکےَ تیَسے موہِ ہرِ بِنُ رہنُ ن جائیِ ॥੧॥
راکھُ سرنھِ جگدیِسُر پِیارے موہِ سردھا پوُرِ ہرِ گُسائیِ ॥
جن نانک کےَ منِ اندُ ہوت ہےَ ہرِ درسنُ نِمکھ دِکھائیِ ॥੨॥੩੯॥੧੩॥੧੫॥੬੭॥
لفظی معنی:
کرہل۔ اونٹ (1) ورکت۔ تیاگی طارق پرہیز گار۔ ال۔ بھؤرا (1) ۔ شردھا۔ یقین ۔ گوسائیں۔آقا ۔ مالک عالم ۔
ترجمہ:
اے میری ماں مجھے پیارے خدا کا پتہ بتایئے ۔ میری تھوڑی سے عرصے کے لئے زندگی گذارنی دشوار ہے ۔ میرا دل اس کے دیدار سے اتنا خوش ہوتا ہے جتنا اونٹ کسی بیل کو دیکھ کر ۔(رہاؤ) میرے دوست میرا دل خدا کے دیدار کے لئے بیتاب ہو رہا ہے جیسے بھؤر رکنول کے پھول کے بغیر رہ نہیں سکتا۔ ایسے ہی میں خدا کے بغیر نہیں رہ سکتا (1) اےجہاں کے آقا میرے پیارے خدا۔ مجھے اپنے زیر سایہ دھ ۔ میری یہ تمنا پوری کر اے خدا۔ خادم نانک کے دل میں سکون پیدا ہوتا ہے ۔ مجھے زراسی دیر کے لئے دیدار دیجیئے ۔
راگُ آسا گھرُ ੨ مہلا ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جِنِ لائیِ پ٘ریِتِ سوئیِ پھِرِ کھائِیا ॥
جِنِ سُکھِ بیَٹھالیِ تِسُ بھءُ بہُتُ دِکھائِیا ॥
بھائیِ میِت کُٹنّب دیکھِ بِبادے ॥
ہم آئیِ ۄسگتِ گُر پرسادے ॥੧॥
ایَسا دیکھِ بِموہِت ہوۓ ॥
سادھِک سِدھ سُردیۄ منُکھا بِنُ سادھوُ سبھِ دھ٘روہنِ دھ٘روہے ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِکِ پھِرہِ اُداسیِ تِن٘ہ٘ہ کامِ ۄِیاپےَ ॥
اِکِ سنّچہِ گِرہیِ تِن٘ہ٘ہ ہوءِ ن آپےَ ॥
اِکِ ستیِ کہاۄہِ تِن٘ہ٘ہ بہُتُ کلپاۄےَ ॥
ہم ہرِ راکھے لگِ ستِگُر پاۄےَ ॥੨॥
تپُ کرتے تپسیِ بھوُلاۓ ॥
پنّڈِت موہے لوبھِ سباۓ ॥
ت٘رےَ گُنھ موہے موہِیا آکاسُ ॥
ہم ستِگُر راکھے دے کرِ ہاتھُ ॥੩॥
گِیانیِ کیِ ہوءِ ۄرتیِ داسِ ॥
کر جوڑے سیۄا کرے ارداسِ ॥
جو توُنّ کہہِ سُ کار کماۄا ॥
جن نانک گُرمُکھ نیڑِ ن آۄا ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
جن۔ جیسے ۔ پریت پیار پایئیا۔ سوئی ۔ وہی ۔ کھایئیا ۔ ختم کیا۔ سکھ۔ وٹھالی۔ آداب کیا۔ بھؤ۔ پیار بباوے ۔ لڑتے جھگڑتے ہیں۔ ہم آئی وسگت۔ ہمارے زیر آئی ۔ گر پرسادے ۔ رحمت مرشد سے (1) ایسا دیکھ بموہت ہوئے ۔ فریفتہ ہو گئے ۔ سادھک ۔ جو روحانی اور اخلاقی طور پر اپنے اپ درست کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ سدھ جس نے روحانیت حاصل کرلی ہے۔ سرویو۔ دیوتے ۔منکھا۔ انسان دھروہن۔ فریب میں ائے ۔ دہوکا کھا گئے ۔ دھروہے ۔ تھگے گئے ۔ (1) رہاؤ۔
اداسی ۔ طارق ۔ کام شہوت۔ ویاپے ۔ پیدا ہوتیہے ۔ گرہی۔ خانہ دار۔ سنچیہہ۔ اکھٹی کرتے ہیں۔ ستی ۔ سخی ۔ کلپاوے ۔ عذاب پہنچاتی ہے ۔ ستگر پاوے ۔ سچے مرشد کے پاؤں پڑ کر ۔ (2)
سبائے ۔ زیادہ ۔ تریگن۔ تینوں اوصاف ۔ آکاس۔ آسمان۔ (3)
داس۔ خادمہ ۔ نوکر۔ اکر جوڑے ۔ ہاتھ باندھتی ہے ۔
ترجمہ:
دؤلت کے دیدار سے خدا رسیدہ اور متلاشی ۔ فرشتے اور انسان اس کی محبت کی گرفت میں گرفتار ہو جاتے ہیں اور اس کے فریب میں آجاتے ہیں۔ بغیر مرشد کے ۔ (1) رہاؤ۔ جس نے دنیاوی دؤلت سے کی محبت اُسے کھا گئی ختم کیا ۔ جس نے کیا آداب ڈرایئیا ۔ اُسے ۔ بھائی ۔ دوست دیکھ لڑتے ہیں۔ اسے رحمت مرشد سے زیر ہو ئی ہمارے ۔ (1)
ایک طارق الدنیا ہوئے انہیں آگھیر اشہوت نے ۔ ایک خانہ دار ہوکرتے ہیں اکھٹی ۔ ایک سختی کہلاتے ہیں اور سخاوت کرتے ہیں ان کو عذاب پہنچاتی ہے ۔ مگر ہم سچے مرشد کی رہنمائی اور سایہ سے بچے ہیں۔ (2)
ریاضت و عیادت و تپسیا کرنے والے تپسوی بھی ڈالے بھول میں راستے سے بھٹکائے ۔ زیادہ لالچ اور اس کی محبت کی زیادتی کی وجہ سے اس کی محبت میں گرفتار ہوئے ۔ تینوں اوصاف میں ملوث انسان اس کی محبت میں گرفتار غرض یہ کہ آسمان بھی اس کی گرفت میں ہے ہمیں سچے مرشد نے اس کی گرفت سے بچایئیا ہے ۔ اپنے ہاتھ سے ۔ (3)
روحانیت کے جاننے والے دانشمندی کی یہ خادمہ ہو جاتی ہے ۔ ہاتھ باندھتی ہے اور عرض گذارتی ہے کہ جو ہوگا فرمان وہی کار کروں گی۔ اے خادم نانک مرید مرشد کے نزدیک نہیں پھٹکتی ۔
کلام خلاصہ:
یہ دنیاوی دولت اتنی طاقتور ہے کہ بڑے بڑے روحانیت پرست عابدوں تپسوی اور فرض شناسوں اور طارقوں کو بھی اپنی گرفت میں پھنسالیتی ہے ۔ کیونکہ وہ مرشد کے دئے ہوئے الہٰی لطف میں مسرور ہوکر فرائض کی انجام دہی نہیں کرتے ۔ صرف اخلاقی اوصاف کی بنا پر ہی نیک اور بلند عظمت ہونا چاہتے ہیں۔ (4)
آسا مہلا ੫॥
سسوُ تے پِرِ کیِنیِ ۄاکھِ ॥
دیر جِٹھانھیِ مُئیِ دوُکھِ سنّتاپِ ॥
گھر کے جِٹھیرے کیِ چوُکیِ کانھِ ॥
پِرِ رکھِیا کیِنیِ سُگھڑ سُجانھِ ॥੧॥
سُنہُ لوکا مےَ پ٘ریم رسُ پائِیا ॥
دُرجن مارے ۄیَریِ سنّگھارے ستِگُرِ مو کءُ ہرِ نامُ دِۄائِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
پ٘رتھمے تِیاگیِ ہئُمےَ پ٘ریِتِ ॥
دُتیِیا تِیاگیِ لوگا ریِتِ ॥
ت٘رےَ گُنھ تِیاگِ دُرجن میِت سمانے ॥
تُریِیا گُنھُ مِلِ سادھ پچھانے ॥੨॥
سہج گُپھا مہِ آسنھُ بادھِیا ॥
جوتِ سروُپ اناہدُ ۄاجِیا ॥
مہا اننّدُ گُر سبدُ ۄیِچارِ ॥
پ٘رِء سِءُ راتیِ دھن سوہاگنھِ نارِ ॥੩॥
جن نانکُ بولے ب٘رہم بیِچارُ ॥
جو سُنھے کماۄےَ سُ اُترےَ پارِ ॥
جنمِ ن مرےَ ن آۄےَ ن جاءِ ॥
ہرِ سیتیِ اوہُ رہےَ سماءِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
سسو۔ اس چوپدے میں سو سے مطلب دنیاوی دولت ہے ۔
پر خاوند۔ مراد خدا۔ داکھ۔ علیحدہ ۔ دیور۔ جھٹانی ۔ مراد اُمیدیں اور خواہشات ۔ سنتاپ ۔ عذاب۔ جٹھیرے ۔ رشتہ انصاف ۔ کان محتاجی ۔ چوکی ختم ہوئی ۔ رکھیا۔ حفاظت سکھر۔ ہوشمند۔ سبحان ۔ دانشمند۔ (1)
پریم رس۔ محبت کا مزہ ۔ درجن۔ بد احساس۔ ویری۔ دشمن۔ سنگھارے ۔ ختم کئے ۔ ہر نام ۔ الہٰی سچ۔ سچا نام (1) رہاؤ۔ دتیا۔ دوسرے تیاگی ۔ چھوڑی ۔ لوگاریت ۔ لوگوں کے رسم وراج ۔ تریگن۔ تینوں اوصاف ۔ رجو ۔ ستو ۔ ظمہو درجن میت سمانے ۔ دوست دشمن یکساں برابر ہوئے ۔ تریاگن۔ چوتھا اوصاف۔ گیان ۔ علم ۔ سادھ ۔ جس نے روحانیت حاصل کرکے پاکدامن اور خدا ریسدہ ہو گیا۔ پچھانے ۔ حقیقت سمجھی ۔ (2)
سہج گپھا۔ روحانی یا ذہنی سکون ۔ آسن بادھیا۔ ٹھکانہ کیا۔ مراد تب روحانی سکون میں سکونت اختیار کی۔ جوت سروپ۔ نورانی خدا۔ انا حد۔ ان آحت۔ بے آواز۔ باجیا۔ یعنی اور مراد روھانی سنگیت اور ساز کی سریں سنائی دینے لگیں یعنی روح و نورانی اور خوشیوں سے سر شار ہو گئی ۔ مہمان انند۔ بھاری تسکین ۔ گرسبد۔ کلام مرشد۔ وچار۔ سمجھ کر۔ پریہ سیوراتی خاوند میں محو ومجذوب ۔ دھن سوہا گن۔ وہ انسان قابل ستائش ہے ۔ (3)
برہم ویچار ۔ ربی علم وخیال ۔ سنے کماوے ۔ جو سنتا ہے اور عمل کرتا ہے ۔ اترے پار۔ کامیابی پاتا ہے ۔ جنمنہ مرے ۔ تناسخ سمائے ۔ محوومجذوب ۔
ترجمہ:
اے دنیا کے لوگوں سنہو میں نے الہٰی پیار کا مزہ اُٹھایئیا ہے ۔ سچے مرشد نے نامکی دؤلت سے سر فراز کیا ہے ۔ جس کی برکت و عنائیت سے احساسات بد پر قابو پا لیا ہے ۔ انسانیت دشمن ختم کر دیئے ہیں (1) رہاؤ۔ خاوند یعنی خدا نے سسو۔ ساس سے یعنی دنیاوی دؤلت سے علیحدہ کر دیا۔ میری درانی ۔ جھٹانی مراد خواہشات اور اُمیدیں جن کا آپس میں نزدیکی رشتہ ہے عذاب میں ختم ہو گئیں۔ کی محتاجی ختم ہو گئی ۔ خداوند کریم نے مجھے ان سے بچا لیا جو ایک دانشمند دوست ہے ۔ (1)
سب سے پہلے دنیاوی دولت کی محبت اور خودی چھوڑی ۔پھردنیاوی رسم وراج چھوڑے پھر دنیاوی دولت کے تینون وصف حکمران یا ترقی ، طاقت ولالچ کو چھوڑا۔ دوست دشمن کو برابر سمجھا۔ چوتھا روحانی درجہ میں اشتراکیت حاصل کی پاکدامن خدا رسیدہ کے ملاپ سے ۔ کلام مرشد پر غور وخوض سے بھاری سکون ملا۔ (2(
جب روحانی سکون میں اپنے آپ کو وجد میں لایئیا تو میری ذہن نورنای ہوگیا اور الہٰی نور کے ملاپ سے روھانی سنگیت کا ہن میں بے آواز دھنیں اُٹھنے لگی اور کلام مرشد کو سمجھ کر روحانی لطف آنے لگا اور پیدا ہوا۔ وہ انسان تحسین وآفرین کے لائق ہے جو الہٰی عشق و محبت میں سر شار محو و مجذوب ہے ۔ (3)
خادم نانک: الہٰی اوصاف بیان کرتا رہتاہے ۔ جو بھی انسان الہٰی صفت صلاھ سنتا رہتا ہے اس کے مطابق اس کی زندگی میں بہتری اور برتری آتی جاتی رہتی ہے اور زندگی کامیاب بنا لیتا ہے ۔ نہ تناسخ میں پڑتا ہے اور ہمیشہ الہٰی یاد میں مصروف و محو رہتا ہے ۔
درمیانی نقظہ اور مدعا:
وہ کون کونسے بداوصاف ہیں اس کلام اور چوپدے میں چھورنے کی تلقین کی ہے جن کے چھوڑنے سے دنیاوی دولت کی گرفت سے نجات مل سکتی ہے اور کون سے اوصاف ہیں جن کے اپنانے سے الہٰی ملاپ حاصل ہو سکتا اس چوپدے میں ذکر کیا گیا ہے۔
آسا مہلا ੫॥
نِج بھگتیِ سیِلۄنّتیِ نارِ ॥
روُپِ انوُپ پوُریِ آچارِ ॥
جِتُ گ٘رِہِ ۄسےَ سو گ٘رِہُ سوبھاۄنّتا ॥
گُرمُکھِ پائیِ کِنےَ ۄِرلےَ جنّتا ॥੧॥
سُکرنھیِ کامنھِ گُر مِلِ ہم پائیِ ॥
ججِ کاجِ پرتھاءِ سُہائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِچرُ ۄسیِ پِتا کےَ ساتھِ ॥
تِچرُ کنّتُ بہُ پھِرےَ اُداسِ ॥
کرِ سیۄا ست پُرکھُ منائِیا ॥
گُرِ آنھیِ گھر مہِ تا سرب سُکھ پائِیا ॥੨॥
بتیِہ سُلکھنھیِ سچُ سنّتتِ پوُت ॥
آگِیاکاریِ سُگھڑ سروُپ ॥
اِچھ پوُرے من کنّت سُیامیِ ॥
سگل سنّتوکھیِ دیر جیٹھانیِ ॥੩॥
سبھ پرۄارےَ ماہِ سریسٹ ॥
متیِ دیۄیِ دیۄر جیسٹ ॥
دھنّنُ سُ گ٘رِہُ جِتُ پ٘رگٹیِ آءِ ॥
جن نانک سُکھے سُکھِ ۄِہاءِ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
گورمکھ ۔ مرشد کی وساطت یاوسیلے سے ۔ سکرنی۔ نیک اعمال ۔ کامن ۔ عورت نیک اعمال کو عورت سے تشبیح یا مشابہ کیا ہے ۔ جج ۔ شاری ۔ کاج رسوم۔ کام۔ پرتھائے ۔ کے مواقعات پر۔ سہائی ۔ اچھا لگتا ہے ۔ (1) رہاؤ۔
جچر۔ جب تک ۔ پتا کے ساتھ پیدا کرنے والے کے پاس ۔ تچر۔ اس وقت تک۔ کنت خاوند۔ بہو۔ بہت زیادہ ۔ اداس ۔ غمگین ۔ گرسیوا۔ خدمت کرکے ۔ ست پرکھ۔ سچا ایسان مراد خدا۔ سرب سکھ۔ سارے آرام۔ (2)
بنتی سلکھنی۔ بتیں قسم کے اوصاف ۔ حیا ۔ عاجزی ۔ رحمدلی۔ محبت وغیرہ کے اوصاف ۔ تحمل مزاجی بردباری وغیرہ وغیرہ ۔ سچ۔ حقیقت ۔ انسان زندگی کی ملاپ خدا اور کامل انسان اور روحانیت کی آخری سب سے سبلند منزل۔ سنتت ۔ اولاد۔ آگیا کاری ۔ فرمانبردار۔ سگھر سروپ۔ دانشمندی کی صورت ۔ اچھ پورے ۔ خواہش پوری کرئے ۔ من کنت سوآمی۔ دل سے خاوند اور آقا کی ۔ دیور جتھانی ۔ اُمیدوں و خواہشات ۔ سنتو کہی صابر بناتی ہے ۔ (3)
سر یشٹ ۔ بلند عظمت ۔ متی دیوی ۔ عقل عنایت کرتی ہے ۔ دیور جیسٹ ۔ مراد انسانی اعضے علوم ۔ گریہہ۔ گھر ۔ دل پرگٹ۔ ظاہر۔ سکھے سکھ ۔ وہائے آرام وآسائش میں گذارتی ہے ۔
ترجمہ:
ملاپ مرشد سے میں خوش اخلا ق اور نیک اعمال ہو گیا ہوں جس کی وجہ سے انسان ہر موقعہ ومحل غمی وخوشی میں نیکی اور خوبروئی وستائش پاتا ہے (1) رہاؤ ۔
خویش پرستی جوروحانی کاموں میں کام آتی ہے خوش اخلاقی انکساری وعاجزی اور باخلاق جس کے دل میں بس جائےوہ گھر وہ دل شہرت یافتہ ہو جاتا ہے ۔ مگر کسی نے ہی مرشد کے وسیلے سے پائی ہے ۔ (1)
جب تک یہ وصف مرشد کے پاس ہے ۔ تب تک انسان غمگینی میں رہتا ہے ۔ جب ریاج وعبادت سے اور خدمت سے الہٰی خوشنودی حاصل کر لی۔ تب مرشد نے اس کے دل میں بسادی جس سے ہر طرح کی خوشحالی اور آرام و آسائش حاصل ہوا۔ (2)
یہ اخلاقی بتیس وصف الہٰی عبادت و ریاضت سے فرمانبرداری عاجزی انکساری ۔ رحمدلی۔ صابریت ۔ حقیقت پرستی۔ فرض شناسی شر مساری وغیرہ پیدا وہتے ہیں۔ اس سے انسان کی تمام خواہشات پوری ہوتی ہے ۔ انسانی اُمیدوں و خواہشات ہر طرح کا صبر و تحمل ملتا ہے ۔
فرمانبرداری اور دانشمندی ۔ عقل و ہوش روحانیت میں بلند رتبہ رکھتے ہیں۔ اس تمام اعضائے احساس جسمانی کو عقل و ہوش اور درستی نصیب ہوتی ہے ۔ اور وہ صراط مستقیم روحانی کی طرف رغب اور احساس رکھنے لگتے ہیں وہ دل و دماگ قابل ستائش ہے جس ہن میں یہ بس جائے اے خادم نانک ۔ اس کی تمام زندگی خوشباشی وآرام وآسائش میں گزرتی ہے ۔
مدعا۔ درمیانی نقطہ۔
جو انسان نیک اعمال اور خوش اخلاق اور یہ وصف جس کے دل میں بس جاتا ہے تمام زندگی خوشحالی اور پر سکون حالات میں گذارتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
متا کرءُ سو پکنِ ن دیئیِ ॥
سیِل سنّجم کےَ نِکٹِ کھلوئیِ ॥
ۄیس کرے بہُ روُپ دِکھاۄےَ ॥
گ٘رِہِ بسنِ ن دیئیِ ۄکھِ ۄکھِ بھرماۄےَ ॥੧॥
گھر کیِ نائِکِ گھر ۄاسُ ن دیۄےَ ॥
جتن کرءُ اُرجھاءِ پریۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دھُر کیِ بھیجیِ آئیِ آمرِ ॥
نءُ کھنّڈ جیِتے سبھِ تھان تھننّتر ॥
تٹِ تیِرتھِ ن چھوڈےَ جوگ سنّنِیاس ॥
پڑِ تھاکے سِنّم٘رِتِ بید ابھِیاس ॥੨॥
جہ بیَسءُ تہ نالے بیَسےَ ॥
سگل بھۄن مہِ سبل پ٘رۄیسےَ ॥
ہوچھیِ سرنھِ پئِیا رہنھُ ن پائیِ ॥
کہُ میِتا ہءُ کےَ پہِ جائیِ ॥੩॥
سُنھِ اُپدیسُ ستِگُر پہِ آئِیا ॥
گُرِ ہرِ ہرِ نامُ موہِ منّت٘رُ د٘رِڑائِیا ॥
نِج گھرِ ۄسِیا گُنھ گاءِ اننّتا ॥
پ٘ربھُ مِلِئو نانک بھۓ اچِنّتا ॥੪॥
گھرُ میرا اِہ نائِکِ ہماریِ ॥
اِہ آمرِ ہم گُرِ کیِۓ درباریِ ॥੧॥ رہاءُ دوُجا॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
متا۔ صلاح مشورہ ۔ ارادہ ۔ پکن ۔ پختہ یا پکا نہیں بنانے دیتی ۔ سیل ۔شرافت ۔ نیکی ۔ سنجم۔ ضبط۔ نکٹ۔ نزدیک۔ ویس۔ دکھاوے۔ بہوروپ۔ بہت سی شکلیں۔ گریہہ بسن نہ دیئی ۔ دل کو بھٹکاتی ہے ۔ حقیقت کو سمجھنے نہیں دیتی ۔ بھر ماوے ۔ وہم وگمان مین ڈالتی ہے ۔ (1)
نائک ۔ مالک یعنی دل پر قابض ہوچکی ہے ۔ جتن ۔ کوشش ۔ ارجہائے ۔ الجھاتی ہے ۔ پریوے ۔ اُتساہ دیتی ہے ۔ (1) رہاؤ۔ دھر ۔ خداکی طرف سے آمر۔ خادمہ ۔ نوکھنڈ۔ نو براعظم۔ تھان۔ تھنز۔ ہر جگہ۔ ہر مقام۔ تٹ۔ دریاؤں کے کنارے ۔ تیرتھ۔ زیارت گاہیں۔ جوگ۔ سنیاس۔ جوگی اور سنیاسی ۔ ابھیاس ۔ ریاض۔ (2)
سگل سارے ۔ سبل پرویسے ۔ زبردستی داخل ہوتی ہے جہو چھی شرن معمولی پناہ۔ میتا ۔ دوست۔ ہؤ۔ میں کے کس۔ (3)
اُپدیس۔ واعظ ۔ نصیحت ۔ سبق ۔ موہ ۔مجھے ۔ ہر نام۔ خدا کا نام ۔ سچ درڑایئیا۔ دل میں پکا کیا۔ اننتا۔ بیشمار ۔ اچنتا ۔ بیفکر ۔ (4)
نایک ۔ گھر والی ۔ عامر۔ خدمتگار نوکرانی۔ درباری ۔ دربار کے مالک رہاؤ دوجا
ترجمہ:
اس کلام میں دنیاوی دؤلت کا زکر فرمایئیا ہے اور ایک چالاک عورت کی تشبیح یا مشابہت دی ہے ۔ یہ دنیاوی دؤلت میرے دل پر قابض ہو گئی ہے ۔ مجھے حقیقت اور اصلیت سمجھنے اور پنانے نہیں دیتی ۔ اور کوشش کرنے پر بھی انداخت ڈالتی ہے ۔ الجھاتی ہے (1) رہاض۔ جو صلاح مشورہ کرتا ہوں اسے مکمل نہیں کرنے دیتی ۔ شرافت اور نیک اعمال اور بد عملی سے پزہیز کرتے وقت اس روکنے کے لئے محافظ بنی رہتی ہے ۔ بیشمار دکھاوے اور شکلوں صورتوں میں نموداررہتی ہے ۔ مجھے حقیقت سمجھنے میں رکاؤت بنتی ہے اور کئی طریقوں سے بھٹکن میں ڈالتی ہے ۔ ہن نشین نہیں ہونے دیتی ۔ (1)
یہ خدا کی طرف سے کارندہ مقرر کرکے بھیجی ہوئی ہے ۔ مگر یہاں اس نے تمام علام پر فتح حاصل کر لی غرض یہ کہ دریائی کنارے ، زیارت گاہیں جوگی اور سنیاسی بھی اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ سمریتوں اور ودیدوں اور دھارمک و مذہبی رہنماؤں اور عالم فاضل بھی اس سے متاثر ہیں۔ (2)
جہاں انسان کی ہستی موجود ہے وہاں یہ ساتھ ہے اور سارے عالم میں بردستی گھسی ہوئی ہے ۔ کم حفاظت پر بھی اثر انداز ہوجاتی ہے ۔ اس لئے دوست باؤ کہ کس کے پاس جائیں۔ (3)
ہندو واعظ سنکر سچے مرشد کے پاس آیئیا مرشد نے الہٰی نام یعنی حقیقت کو اور سچ مجھے مکمل طور پر یاد کرادیا۔ اور دل وجان سے الہٰی صفت صلاح کی اے نانک الہٰی ملاپ حاصل ہو اور بے فکر ہوئے ۔ اب میرے دل میں میری اپنی سوچ و سمجھ ہے اور دنیاوی دولت مالکہ کی بجائے خادمہ ہوگئی اور مرشد نے مجھے گھر کی عدالت کا حاکم بنا دیا۔
آسا مہلا ੫॥
پ٘رتھمے متا جِ پت٘ریِ چلاۄءُ ॥
دُتیِۓ متا دُءِ مانُکھ پہُچاۄءُ ॥
ت٘رِتیِۓ متا کِچھُ کرءُ اُپائِیا ॥
مےَ سبھُ کِچھُ چھوڈِ پ٘ربھ تُہیِ دھِیائِیا ॥੧॥
مہا اننّد اچِنّت سہجائِیا ॥
دُسمن دوُت مُۓ سُکھُ پائِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ستِگُرِ مو کءُ دیِیا اُپدیسُ ॥
جیِءُ پِنّڈُ سبھُ ہرِ کا دیسُ ॥
جو کِچھُ کریِ سُ تیرا تانھُ ॥
توُنّ میریِ اوٹ توُنّہےَ دیِبانھُ ॥੨॥
تُدھنو چھوڈِ جائیِئےَ پ٘ربھ کیَں دھرِ ॥
آن ن بیِیا تیریِ سمسرِ ॥
تیرے سیۄک کءُ کِس کیِ کانھِ ॥
ساکتُ بھوُلا پھِرےَ بیبانھِ ॥੩॥
تیریِ ۄڈِیائیِ کہیِ ن جاءِ ॥
جہ کہ راکھِ لیَہِ گلِ لاءِ ॥
نانک داس تیریِ سرنھائیِ ॥
پ٘ربھِ راکھیِ پیَج ۄجیِ ۄادھائیِ ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
پرتھمے ۔ پہلے ۔ متا۔ مشورہ ۔ پتری ۔ چٹھی ۔ دتیئے ۔ دوسرا دوئے مانکھ ۔ دوآدمی۔ ترتیئے ۔ تیسرا۔ اُپائے ۔ اُپایئیا ۔ کوشش (1) انند۔ سکون ۔ اچنت ۔ بے فکری ۔ سمجایئیا۔ پرسکون۔ ہوا۔ جیہہ کیہہ۔ جہاں کہاں۔ پیج۔ عزت ۔
ترجمہ:
بھاری آرام و آسائش بے فکری اور روحانی سکون ملا ہے دشمن ختم ہوئے سکھ ملا (1) رہاؤ۔ پہلے خط لکھنے کا مشورہ ہوا۔ دوسرا مشورہ اس کے پاس دو آدمیوں کو بھیجا ۔ جائے ۔ تیری صلاح کہ نہ کوئی کوشش ضرور کی جائے ۔ مگر میں نے اسے خدا سب کچھ چھور کر تجھے ہی یاد کیا۔ (1)
سچے مرشد نے مجھے نصیحت کیکہ یہ دل و جان اور جسم الہٰی جائے مسکن ہے جو کچھ انسان کرتا کماتا ہے سب خدا کی دی ہوئی طاقت سے کرتا کماتا ہے مجھے تیرا ہی سہارا ہے اور تو ہی میرے لئے حاکم جس کے آگے فریاد کر سکوں ۔ (2)
اے خدا تجھے چھور کر کس درپر جائیں۔ کوئی دوسرا تیرا ثانی نہیں ۔ اے خدا تیرا خادم کسی کا محتاج نہیں۔ ماہ پرست بھول مین ویرانے میں بھٹکتا پھرتا ہے ۔ (3)
اے خدا تیری عطمت بیان سے باہر ہے جہاں کہیں تو گلے لگا کر بچاتا ہے خادم نانک تیری پناہ میں ہے ۔خدا نے میری عزت افزائی فرمائی جس سے دل جلوہ افروز ہوا۔ (4)
آسا مہلا ੫॥
پردیسُ جھاگِ سئُدے کءُ آئِیا ॥
ۄستُ انوُپ سُنھیِ لابھائِیا ॥
گُنھ راسِ بنّن٘ہ٘ہِ پلےَ آنیِ ॥
دیکھِ رتنُ اِہُ منُ لپٹانیِ ॥੧॥
ساہ ۄاپاریِ دُیارےَ آۓ ॥
ۄکھرُ کاڈھہُ سئُدا کراۓ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ساہِ پٹھائِیا ساہےَ پاسِ ॥
امول رتن امولا راسِ ॥
ۄِسٹُ سُبھائیِ پائِیا میِت ॥
سئُدا مِلِیا نِہچل چیِت ॥੨॥
بھءُ نہیِ تسکر پئُنھ ن پانیِ ॥
سہجِ ۄِہاجھیِ سہجِ لےَ جانیِ ॥
ست کےَ کھٹِئےَ دُکھُ نہیِ پائِیا ॥
سہیِ سلامتِ گھرِ لےَ آئِیا ॥੩॥
مِلِیا لاہا بھۓ اننّد ॥
دھنّنُ ساہ پوُرے بکھسِنّد ॥
اِہُ سئُدا گُرمُکھِ کِنےَ ۄِرلےَ پائِیا ॥
سہلیِ کھیپ نانکُ لےَ آئِیا ॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
پردیس ۔ بیگانے ملکوں ۔ جھاگ۔ بھٹکتے بھٹکتے ۔ سودا۔ سا۔ سامان ۔ دست انوپ۔ انوکھی ایشا۔ لابھایئیا ۔ لالچ پیدا ہوا۔ گن اؤصاف ۔ راس۔ پونجی ۔ پلے ۔ دامن لپستا نیلا لچ ہوا(1) ساہ ۔ سیٹھ۔ شاہوکار ۔ مراد مرشد ۔ واپاری ۔ سودا گیر ۔ دوآرے در پر۔ وکھر۔ سودا۔ ساز سامان (1) رہاؤ پٹھایئیا ۔ بھیجا ۔ امول رتن۔ بیش قیمت ۔ راس پونجی ۔ سرمایہ ۔ وتٹ سبھائی ۔ نیک خیال وکیل ۔ وچولا درمیانی ۔ میت ۔ دوست ۔ نہچل ۔ چیت ۔ مستقل مزاجی سے۔(2)
تسکر ۔ چور۔ بھؤ۔ خوف سہج و اجھی ۔ درست خریداری ۔ ست کے کھٹیئے ۔ سچے منافع سے ۔ (3)
لاہا۔ لابھ منافع ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ سہلی ۔ آسان کھیپ۔ سودا۔
ترجمہ:
یہاں اس کلام میں الہٰی سچ نام کی خریداری سے تشبیح ہے ۔
اے سچے مرشد تو الہٰی نام کے سودے کا شاہوکار ہے ۔ اس الہٰی نام کے سودا کے سوداگر تیرے در پر خریداری کے لئے ہیں ۔ اپنا سودا نکالواور سودا کراؤ (1) رہاؤ۔
بیگانے ملکوں میں بھٹکتے بھٹکتے یہ سودے کی خریداری کے لئے آئے ہیں۔ انہوں نے نرالی انکھوی اشیا سنکر للچا گئے اور اؤصاف کا سرمایہ دامن میں لیکر ائے ہیں اور ان بیش قیمت سودے کو دیکھ کر دل میں شوق اور لالچ پیدا ہو گیا۔
(1)خداوند کریم جو تمام خزانوں کا مالک اور شاہوکار ہے مرشد شاہوکار کے پاس بھیجتا ہے سودا بھی بیش قیمت ہے اور اس کے لئے سرمایہ بھی بیش قیمت چاہیے ۔ اب درمیانی وکیل و چولا مل گیا ہے جو ایک بہترین دوست ہے ۔ جس سے مستقل ماجی سے سودا مل گیا ہے (2)
جسے نہ چور کا خطرہ ہے نہ ہوا اور پانی کا ۔ روحانی سکون کی برکت سے خرید کیا ہے اور روحانی سکون ہی ساتھ جائے گا۔ سچے اور سچائی کیا ہوا منافع عذاب نہیں دیتا اور مکمل طور پر صحیح سلامت دل میں بسالیا ہے (3) مکمل منافع کمایئیا ہے جس سے تسکین حاصل ہوا ہے ۔ شاباش ہے اس کامل شاہوکار کو جو پورا سخی اور سخاوت کرنے والا ہے ۔ یہ سودا کوئی ہی پاتا ہے ۔ نانک نے بھی یہ سودا آسانی سے ہی لے آیئیا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
گُنُ اۄگنُ میرو کچھُ ن بیِچارو ॥
نہ دیکھِئو روُپ رنّگ سیِگارو ॥
چج اچار کِچھُ بِدھِ نہیِ جانیِ ॥
باہ پکرِ پ٘رِء سیجےَ آنیِ ॥੧॥
سُنِبو سکھیِ کنّتِ ہمارو کیِئلو کھسمانا ॥
کرُ مستکِ دھارِ راکھِئو کرِ اپُنا کِیا جانےَ اِہُ لوکُ اجانا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سُہاگُ ہمارو اب ہُنھِ سوہِئو ॥
کنّتُ مِلِئو میرو سبھُ دُکھُ جوہِئو ॥
آگنِ میرےَ سوبھا چنّد ॥
نِسِ باسُر پ٘رِء سنّگِ اننّد ॥੨॥
بست٘ر ہمارے رنّگِ چلوُل ॥
سگل آبھرنھ سوبھا کنّٹھِ پھوُل ॥
پ٘رِء پیکھیِ د٘رِسٹِ پاۓ سگل نِدھان ॥
دُسٹ دوُت کیِ چوُکیِ کانِ ॥੩॥
سد کھُسیِیا سدا رنّگ مانھے ॥
نءُ نِدھِ نامُ گ٘رِہ مہِ ت٘رِپتانے ॥
کہُ نانک جءُ پِرہِ سیِگاریِ ॥
تھِرُ سوہاگنِ سنّگِ بھتاریِ ॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
چج ۔ سلیقہ ۔ آچار۔ طرز زندگی ۔ اخلاق۔ بدھ۔ طریقہ ۔ روپ ۔ خوبصورت ۔ شکل و صورت ۔ سجے ۔خوآبگاہ۔
(1)سنہوسکھی۔ اے ساتھی سنہو۔ کنت۔ خاوند۔ مالک۔ کیئلو ۔ کرؤ۔ خصمانہ۔ مالکانہ فرائض ۔ کر ہاتھ۔ مستک ۔ پیشانی ۔ رکھیؤ کر اپنا اپنا تصور ۔ کرکے ۔ اجانا ۔ نادان۔ نامعقول۔ (1) رہاؤ۔
سوہیؤ۔ اچھا لگتا ہے ۔ جوہیؤ۔ اندازہ کیا ۔ آنگن ۔صحن مراد ۔ دل ۔ نس ۔ باصر۔ روز وشب ۔ دن رات۔ (2)
چلول چوں لالہ ۔ سرخ لال ۔ سگل۔ سارے ۔ آبھرن۔ زیور ۔ سوبھا۔ اچھے لگتے ہیں۔ کنٹھ۔ گلے۔ پریہ۔ پیارے ۔ پیہکی۔ دیکھی۔ درشٹ۔ نگاہ کی ۔ نظر کی ۔ سگل ندھان۔ سارے خزانے ۔کان۔محتاجی ۔ (3)
ندھ۔ سامان آسائش ۔ گریہہ۔ دل گھر۔ ترپتا نے۔ کسی قسم کی بھوک یا خواہش باقی نہ رہ ۔ سیر ہوا۔ سنگ۔ ساتھ ۔ بھتاری ۔ خاوند۔
ترجمہ:
اے میرے ساتھیؤ سنہو خداوند کریم نے اپنا مالکانہ فرض ادا کر کے کیاہے اور میری پیشانی پر دست شفقت رکھ کر اپنایئیا ہے ۔ یہ نامعقول لوگ کیا سمجھتےہیں۔(1) رہاؤ ۔ خدا نے میرے نیک و بد اوصاف کا کچھ خیال نہیں کیا نہ کسی قسم کی شکل وصورت اور سجاوٹ دیکھی نہ کسی سلیقے اور طریقے کا خیال کیا اور از خود دل میں بس گیا۔ (1)
اب میری زندگی کو عروج حاصل ہوا۔ اور مجھے الہٰی ملاپ حاصل ہوا اور اس نے میرے تمام ہمہ قسم کے عذابوں (کو) کا غور سے اندازہ کیا اور میرا دل شہرت سے جگمگا اُٹھا ۔ اب روز وشب خدا کے ساتھ پر سکون آرام پاتا ہوں۔ (2)
اب مجھے شوخ سرخ کپڑے مل گئے ہیں اور تمام زیور گلے پھولوں کے ہار سج دھج دے رہے ہیں۔ پیارے خدا کی نگاہ شفقت سے سارے خزانے مل گئے ہیں اور دشمنوں اور بدیوں کی محتاجی ختم ہو گئی ہے ۔ (3)
اب ہر قسم کی خوشیاں حاصل ہیں اور روحانی سکون اور الہٰی پریم میں محو ومجذوب ہو ں میرے دل میں دنیاوی نو خزانے نام سے دل تسکین پا رہا ہے ۔ اے نانک بتادے کہ الہٰی ساتھ سے انسانی زندگی خوبصورت اور مستقل ماج ہو جاتی ہے ۔ (4)
آسا مہلا ੫॥
دانُ دےءِ کرِ پوُجا کرنا ॥
لیَت دیت اُن٘ہ٘ہ موُکرِ پرنا ॥
جِتُ درِ تُم٘ہ٘ہ ہےَ ب٘راہمنھ جانھا ॥
تِتُ درِ توُنّہیِ ہےَ پچھُتانھا ॥੧॥
ایَسے ب٘راہمنھ ڈوُبے بھائیِ ॥
نِراپرادھ چِتۄہِ بُرِیائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
انّترِ لوبھُ پھِرہِ ہلکاۓ ॥
نِنّدا کرہِ سِرِ بھارُ اُٹھاۓ ॥
مائِیا موُٹھا چیتےَ ناہیِ ॥
بھرمے بھوُلا بہُتیِ راہیِ ॥੨॥
باہرِ بھیکھ کرہِ گھنیرے ॥
انّترِ بِکھِیا اُتریِ گھیرے ॥
اۄر اُپدیسےَ آپِ ن بوُجھےَ ॥
ایَسا ب٘راہمنھُ کہیِ ن سیِجھےَ ॥੩॥
موُرکھ بامنھ پ٘ربھوُ سمالِ ॥
دیکھت سُنت تیرےَ ہےَ نالِ ॥
کہُ نانک جے ہوۄیِ بھاگُ ॥
مانُ چھوڈِ گُر چرنھیِ لاگُ ॥੪॥੮॥
لفظی معنی:
دان۔ بلا معاوضہ کسی کو کچھ دینا دان ہے ۔ پوجا۔ پرستش ۔ موکر پرنا۔ فراموش کرنا۔ احسان ۔ جس الہٰی در پر ۔ تت ور۔ اسی در پر ۔(1)
نراپرادھ ۔ بغیر قصور۔ چتویہہ۔ خیال کرتے ہیں (1) رہاؤ۔
ہلکائے ۔ ہلکے مایئیا موٹھا ۔ دؤلت کا گرفتار ۔ چیتے ناہی ۔ خدا کو یاد نہیں کرتا (2)
بھیکھ۔ پاکھنڈ۔ انتر ۔دل میں۔ انتر۔ دل میں۔ اور اُپدیسے ۔ دوسروں کو نصیحت کرتا ہے ۔ آپ نہ بوجھے ۔ اپنے آپ کو سمجھ نہیں۔ سیبھے ۔ کامیاب نہیں ہوتا۔ پربھ ۔ سمال خدال کو یاد کر۔
ترجمہ:
ایسے براہمن زندگی ضائع کر لیتے ہیں جو بے قصوروں کی برائی کرتے ہیں (1) رہاؤ۔ لوگ دان دیتے ہیں ان کی پرستش اور عزت افزائی کرتے ہیں۔ اور ان کا کوئی احساننہیں۔ اے براہمن جہاں بوقت آخرت تو نے جانا ہے اس در پر تجھے پچھتانا پڑے گا (1)
اے بھائی دل میں لالچ ہے اور لالچ کے پیچھے دؤڑے پھرتے ہیں اور برائیاں اور بدگوئی کرکے اپنے ذمے گناہگاری کا بوجھ اُٹھاتے ہیں۔ اور دنیاوی دؤلت کے لالچ میں روحانی زندگی کا سرمایہ لٹا بیٹھے ہیں۔ اور خدا کو ایسا براہمن یاد نہیں کرتا ۔ اور دؤلت کے لالچ میں گمراہ ہوکر ذلیل وخوآر ہوتا ہے ۔ (2)
ایسا براہمن بیرونی طور پر اپنے آپ کو مذہبی رہنما ۔ ظاہر کرنے کے لئے کئی طرح کے بھیس بناتا ہے مگر دل میں دولت کی لالچ اور محبت نے گھیر ڈال رکھا ہے دوسروں کو نصیحتیں کرتا ہے مگر خود حققیت نہیں پہچانتا ۔ ایسا براہمن کامیاب نہیں ہوگا۔ (3)
اے نادان برہمن خدا ویاد کر وہ تجھے دیکھتا ہے اور سنتا ہے اور تیرے ساتھ ہے اے نانک بتا دے کہ اگرتیری قسمت میں ہے تو وقار چھوڑ کرمرشد کے سایہ میں رہ۔
آسا مہلا ੫॥
دوُکھ روگ بھۓ گتُ تن تے منُ نِرملُ ہرِ ہرِ گُنھ گاءِ ॥
بھۓ اننّد مِلِ سادھوُ سنّگِ اب میرا منُ کت ہیِ ن جاءِ ॥੧॥
تپتِ بُجھیِ گُر سبدیِ ماءِ ॥
بِنسِ گئِئو تاپ سبھ سہسا گُرُ سیِتلُ مِلِئو سہجِ سُبھاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دھاۄت رہے ایکُ اِکُ بوُجھِیا آءِ بسے اب نِہچلُ تھاءِ ॥
جگتُ اُدھارن سنّت تُمارے درسنُ پیکھت رہے اگھاءِ ॥
جنم دوکھ پرے میرے پاچھےَ اب پکرے نِہچلُ سادھوُ پاءِ ॥
سہج دھُنِ گاۄےَ منّگل منوُیا اب تا کءُ پھُنِ کالُ ن کھاءِ ॥੩॥
کرن کارن سمرتھ ہمارے سُکھدائیِ میرے ہرِ ہرِ راءِ ॥
نامُ تیرا جپِ جیِۄےَ نانکُ اوتِ پوتِ میرےَ سنّگِ سہاءِ ॥੪॥੯॥
لفظی معنی:
دکھ روگ بھیئے گت۔ عذآب اور بیماریاں دور ہوتیں۔ نرمل۔ پاک ۔کت ہی کہیں بھی (1) مائے ۔ اے ماں ۔ دنس گیؤمٹ گیا۔ تپت۔ دل کی جلن ۔ سہسا ۔ فکر مندی ۔ سہج۔ قدرتی سبھائے ۔ پریم میں
(1)رہاؤ۔ دھاوت ۔ بھٹکن ۔ رہے ۔ ختم ہوئی۔ تھائے ۔ ٹھکانے ۔ نہچل ۔ مستقل ۔ اگھائے ۔ خواہش باقی نہ رہی (2)
دوکھ ۔ عیب ۔ برائیاں ۔ سادھو۔ پاکدامن جس نے اپنے اپ کو پاک کرلیا۔ نہچل۔ تھائے ۔ مستقل مقام ۔ ادھارن۔ فائدے کے لئے ۔ آگھائے ۔ خواہشات ختم ہوئیں ۔ منگل خوشی ۔ تن دوبارہ (3)
سکھدائی ۔ سکھ دینے والے ۔ اوت پوت۔ تانے پیٹے کی مانندا۔ سہائے ۔ ساتھی مددگار۔
ترجمہ:
اے ماں کلام مرشد سے میرے دل کی تپش ختم ہوگئی ہے ۔ میرے جھگڑے عذاب اور فکر مٹ گئے ہیں اور روحانی سکون عنایت کرنے والے مرشد سے ملاپ ہو گیا ۔ اب مین مستقل مزا ج ہوگیا ہوں اور الہٰی پریم پیار میں محو ہوں (1) رہاؤ۔ الہٰی صفت صلاح سے قلب پاک ہو گیا ۔ جسمانی عذاب اور بیماریاں دور ہو گئی ہیں پاکدامن عارفوں کی صحبت و قربت سے میرے دل کی بھٹکن دور ہو گئی ہے ۔ (1)
جب سے واحد خدا کی پہچان اور سمجھ آئی ہے اب دل میں مستقل طور پر بس گیا ہے خدا سارے عالم کو بدیؤں اور برائیوں سے بچانے والے اے خدا پاکدامن عارف کے دیدار سے میری تمام خواہشات ختم ہوگئی ہیں۔ (2)
زندگی کے تمام گناہ وعذاب ختم ہوگئے ہیں اور میں بغیر کسی ہچکچاہٹ سے پاکدامن عارف کی صحبت اختیار کر لی ہے اب میرا دل روحانی سکون اور خوشی سے مخمور الہٰی صفت صلاح کرتا ہے اور روحانی موت واقع نہیں ہوتی ۔ (3)
اے میرے خداوند کریم شہنشاہ کار ساز کرنے اورکرانے کی طاقت رکھنے والے تیرا خادم نانک تیری یاد سے روحانی زندگی پا رہا ہے اور مجھے تانے پیٹے کی مانند شراکت حآصل ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
ارڑاۄےَ بِللاۄےَ نِنّدکُ ॥
پارب٘رہمُ پرمیسرُ بِسرِیا اپنھا کیِتا پاۄےَ نِنّدکُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جے کوئیِ اُس کا سنّگیِ ہوۄےَ نالے لۓ سِدھاۄےَ ॥
انھہودا اجگرُ بھارُ اُٹھاۓ نِنّدکُ اگنیِ ماہِ جلاۄےَ ॥੧॥
پرمیسر کےَ دُیارےَ جِ ہوءِ بِتیِتےَ سُ نانکُ آکھِ سُنھاۄےَ ॥
بھگت جنا کءُ سدا اننّدُ ہےَ ہرِ کیِرتنُ گاءِ بِگساۄےَ ॥੨॥੧੦॥
لفظی معنی:
ارڑاوے بلاوے ۔ آہ وزاری کرتا ہے ۔ نندک ۔ بدگوئی کرنے والا۔ پار برہم۔ پارلگانیوالا۔ کامیاب بنانے والا۔ وسریا بھلایئیا ۔ (1) رہاؤ۔ سنگی ۔ ساتھی ۔ سدھاوے ۔ اسی کام لگاتا ہے ۔ انحودا۔ جو نہیں ہے ۔ جگر۔ بھاری سانپ (1) بتیتے ، گزارتا ہے ۔ وگاوے ۔خوش ہوگا ہے (2)
ترجمہ:
بد گوئی کرنے والا آہ وزاری کرتا ہے ۔ خدا کو بھلا کر اپنے کئے ہوئے نندیا یا بدگوئی کی سزا پاتا ہے (1) رہاؤ۔ اگر کوئی انسان بد گوئی کرنے والے کا ساتھی ہو جائے تو اس کو بھی اسی راستے پر لگاتا ہے ۔ دلی طور پر بلاوجود بلا مطلب اپنے دل کی بناوٹ سے بنا کر بد گوئی کو بوجھ اپنے زمے لیتا ہے اور بد گوئی کی آگ میں جلتا ہے ۔ (1) بارگاہ الہٰی پر جو عمل ہے وہ نانک کہہ سناتا ہے وہاں عاشقان و عابدان ورضا کار الہٰی کے لئے وہاں سکون خوشیاں اور الہٰی صفت صلاح سے خوش رہتے ہیں۔
آسا مہلا ੫॥
جءُ مےَ کیِئو سگل سیِگارا ॥
تءُ بھیِ میرا منُ ن پتیِیارا ॥
انِک سُگنّدھت تن مہِ لاۄءُ ॥
اوہُ سُکھُ تِلُ سمانِ نہیِ پاۄءُ ॥
من مہِ چِتۄءُ ایَسیِ آسائیِ ॥
پ٘رِء دیکھت جیِۄءُ میریِ مائیِ ॥੧॥
مائیِ کہا کرءُ اِہُ منُ ن دھیِرےَ ॥
پ٘رِء پ٘ریِتم بیَراگُ ہِرےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بست٘ر بِبھوُکھن سُکھ بہُت بِسیکھےَ ॥
اوءِ بھیِ جانءُ کِتےَ ن لیکھےَ ॥
پتِ سوبھا ارُ مانُ مہتُ ॥
آگِیاکاریِ سگل جگتُ ॥
گ٘رِہُ ایَسا ہےَ سُنّدر لال ॥
پ٘ربھ بھاۄا تا سدا نِہال ॥੨॥
بِنّجن بھوجن انِک پرکار ॥
رنّگ تماسے بہُتُ بِستھار ॥
راج مِلکھ ارُ بہُتُ پھُرمائِسِ ॥
منُ نہیِ دھ٘راپےَ ت٘رِسنا نا جائِسِ ॥
بِنُ مِلبے اِہُ دِنُ ن بِہاۄےَ ॥
مِلےَ پ٘ربھوُ تا سبھ سُکھ پاۄےَ ॥੩॥
کھوجت کھوجت سُنیِ اِہ سوءِ ॥
سادھسنّگتِ بِنُ ترِئو ن کوءِ ॥
جِسُ مستکِ بھاگُ تِنِ ستِگُرُ پائِیا ॥
پوُریِ آسا منُ ت٘رِپتائِیا ॥
پ٘ربھ مِلِیا تا چوُکیِ ڈنّجھا ॥
نانک لدھا من تن منّجھا ॥੪॥੧੧॥
لفظی معنی:
سگل ۔ سارے ۔ نہ پتیار ۔ تسلی نہ ہوئی ۔ سگندھت۔ خوشبو ہیں۔ اوہ ۔ وہ مراد الہٰی ۔ ملاپ جیسا۔ سمان ۔ برابر۔ آسمانی ۔ امید (1) پر یہ ۔ پیار ۔ مراد ۔ خدا ۔ دھیرے ۔ یقین ۔ پریہ پریتم۔ پیارا ۔ ویراگ۔ پریم ۔ برے ۔ کشش ۔ (1) رہاؤ۔
بھبؤکھن۔ زیور۔ بیسکھئے ۔ خاصکر ۔ پت۔ عزت۔ میت۔ وقار۔ سندر۔خوبصورت ۔ لال۔ قیمتی اشیا۔ پربھ بھاوا۔ اگر خدا کا پیارا ہو جاؤں۔ نہال۔ خوشی (2)
بخجن۔ بھوجن ۔ پر لطف مزیدار کھانے ۔ وستھار۔ پھیلاؤ۔ راج۔ حکومت۔ ملکھ ۔ جائیداد ۔ فرمائش ۔ حکمرانی ۔ دھراپے ۔ تسلی۔ سیر ۔ ترشنا۔ خواہش۔ جائیس ۔ جاتی ۔ وہاوے ۔ گذرتا (3)
سوئے ۔ خر مستک ۔ پیشانی ۔ ترپتایئیا ۔ تسکین ہوئی ڈنجھا۔ بھٹکن۔ چوکی ۔ ختم ہوئی ۔ منجھا ۔ درست ۔ میں ۔ وچ۔
ترجمہ:
اے ماں کیا کرؤں میرے دل کو میرے پیارے خدا کی پریم کی کشش ہو رہی ہے ۔ دل بے صبر ہو رہا ہے (1) رہاؤ۔ میرے ہر قسم کی سجاوٹ کرنے کے باجود تسلی نہیں ہوئی ۔ بیشمار خوشبو ئیں جسم پر لگانے سے بھی ایک تل کے برابر سکھ حاصل نہیں ہوا۔ میرے ردل میں ایسی اُمید بنی ہوئی ہے کہ پیارے کے دیدارے سے مجھے روحانیت اور روحانی زندگی حاصل ہوگی ۔ (1)
کپڑے زیور اور بہت سے دنیاوی سامان آرام وصائش کی بھی میرے دل میں کوئی قدرو قیمت نہیں ۔ عزت شہرت وقار اور عت افزائی اور سارے عالم کی ہدایت کاری اور یر فرمانی ہو رہائش کے خوبصورت مکان بھی ہوں مگر اگر خداکا پیارا ہو جاؤں تبھی صدیوی خوشی ملے گی ۔ (2)
طرح طرح مزیدار پر لطف کھانے ملیں گے اور کئی طرح کے خوشنما ناچ گانے اور تماشے ہوں بادشاہی جائیداد اور زمینیں ہوں اور حکمرانی ہو تب بھی اس کی تسلی اور خواہش پوری نہیں ہوتی۔ بغیر الہٰی ملاپ کے دن نہیں گذرتا ملاپ ہونے پر تمام آرام و آسائش حاصل ہیں۔ (3)
تلاش کرتے کرتے اور ڈھونڈتے ڈھونڈتے یہ خبر سنی کہ صحبت و قربت پاکدامن عارفان الہٰی کے بغیر کسی کا کامیابی حاصل نہیں ہوئی جس کی پشیانی پر کنندہ ہو اس کی قسمت میں اسے سچا مرشد ملتا ہے ۔ اس کی امیدیں پوری ہوتی ہے دل کی تمنا ئیں ختم ہو جائیں ہیں۔ اے نانک الہٰی ملاپ سے دل کی بھٹکن ختم ہو جاتی ہے اور اسے اپنے دل وجان میں ہی ددیار ہو جاتا ہے اور بس جاتا ہے۔
آسا مہلا ੫ پنّچپدے ॥
پ٘رتھمے تیریِ نیِکیِ جاتِ ॥
دُتیِیا تیریِ منیِئےَ پاںتِ ॥
ت٘رِتیِیا تیرا سُنّدر تھانُ ॥
بِگڑ روُپُ من مہِ ابھِمانُ ॥੧॥
سوہنیِ سروُپِ سُجانھِ بِچکھنِ ॥
اتِ گربےَ موہِ پھاکیِ توُنّ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اتِ سوُچیِ تیریِ پاکسال ॥
کرِ اِسنانُ پوُجا تِلکُ لال ॥
گلیِ گربہِ مُکھِ گوۄہِ گِیان ॥
سبھِ بِدھِ کھوئیِ لوبھِ سُیان ॥੨॥
کاپر پہِرہِ بھوگہِ بھوگ ॥
آچار کرہِ سوبھا مہِ لوگ ॥
چویا چنّدن سُگنّدھ بِستھار ॥
سنّگیِ کھوٹا ک٘رودھُ چنّڈال ॥੩॥
اۄر جونِ تیریِ پنِہاریِ ॥
اِسُ دھرتیِ مہِ تیریِ سِکداریِ ॥
سُئِنا روُپا تُجھ پہِ دام ॥
سیِلُ بِگارِئو تیرا کام ॥੪॥
جا کءُ د٘رِسٹِ مئِیا ہرِ راءِ ॥
سا بنّدیِ تے لئیِ چھڈاءِ ॥
سادھسنّگِ مِلِ ہرِ رسُ پائِیا ॥
کہُ نانک سپھل اوہ کائِیا ॥੫॥
سبھِ روُپ سبھِ سُکھ بنے سُہاگنِ ॥
اتِ سُنّدرِ بِچکھنِ توُنّ ॥੧॥ رہاءُ دوُجا ॥੧੨॥
لفظی معنی:
پرتھمے ۔ پہلے ۔ نیکی ۔ اچھی ۔د تیا۔ دوسرے ۔ منیئے ۔ مانی ہوئی۔ پانت۔ خاندانی ۔ ترتییئا۔ تیسرے ۔ سندر۔ خوبصورت ۔ تھان۔ مقام۔ جگہ ۔ بگر۔ بگڑا ہوا۔ کوجھا۔ ابھیمان۔ تکبر ۔غرور (1)
سروپ ۔شکل۔ سبحان۔ دانشمند۔ دچکھن۔ چالاک ۔ ات۔ زیادہ ۔ بہت ۔ گربھے ۔ غرور کرتا ہے ۔ موہ ۔ محبت ۔پھاکی ۔ پھنسی ہوئی۔ (1) رہاؤ۔
سوچی ۔ پاک ۔ پاکسال ۔ باورجی خانہ ۔ گلینں ۔ باتوں سے گربھیہہ ۔ غرور کرنا۔ مکھ ۔زبان۔ گربھیہہ۔ بیان کرنا۔ بولنا۔ گیان۔ تعلیم ۔ علمی باتیں۔ بدھ طریقوں سے ۔۔ لوبھ ۔ لالچ ۔ سوآن ۔ کتا۔ (2)
کاپر۔ کپڑے ۔ پہرے ۔ پہننا۔ آچار۔ اخلاق ۔ سوبھا۔ شہرت ۔ مشہوری ۔ چوآ۔ خوشبودار تیل۔ عطر۔ چندن۔ ۔خوشبو دار لکڑی ۔ سوگند۔ خوشبو ئیں۔ وستھار ۔ پھیلاؤ ۔ سنگی ۔ ساتھی ۔ کھوٹا۔ بد ۔ برا۔ کرودھ۔ غصہ۔ چنڈال۔ کمینہ۔
اور جون ۔ دوسرے جاندار ۔ پنہاری ۔ پانی بھرنے والے خدمتگار ۔ سکداری ۔ چوھر۔ سرداری ۔ روپیا۔ چاندی ۔ دام۔ دولت۔ سیل۔ شرافت ۔ بگاریؤ۔ بگاڑیا۔ خراب کیا۔ کام ۔ شہوت (4)
درسٹ ۔ نگاہ شفقت ۔ بندی ۔ غلامی ۔ سادھ سنگ۔ صحبت پاکدامناں ۔ ہر رس لطف الہٰی ۔ کایئیا ۔ جسم ۔ (5)
روپ ۔ شکل وصورت ۔ سکھ۔آرام ۔ سوہاگن۔ خدا پرست ۔ ات سندر ۔ نہایت خوبصورت ۔ وجکھن ۔ وکھیل ۔ درمیانی ۔ وچولا۔ (1) رہاؤ۔ دوجا۔
ترجمہ:
اے انسان تو خوبصورت اچھی شکل وصورت والا دانشمند ۔ باہوش ۔چالاک انسان ہے ۔ مگر نہایت غرور و تکبر ومحبت میں گرفتار ہے (1) رہاؤ۔
سب سے اول تجھے انسانی زندگی نصیب ہوئی ہے دوسرے اچھے خاندان والا بھی ہے تیسرے تو بلند توقیر وہستی کا مالک ہے ۔ مگر باایں ہما تیرے دل میں غرور اور تکبر نے تیری شکل وصورت وگارڑ دی ۔ (1)
اے انسان تو صاف ستھری باورچی خانہ رکھتا ہے ۔ پرستش کرتا ہے ۔ غسل کرتا ہے پیشانی پر تلک لگاتا ہے اور باتوں سے اپنے آپ پر ناز کرتا ہے اور دانائی اور علمی باتیں کرتا ہے مگر لالچ نے ہر قسم کی عظمت گنوادی ۔ (2)
اے انسان تو دنیا کے تمام آرام وآسائش پاتا ہے ۔ اچھے اچھے کپڑے پہنتا ہے ۔ لوگوں میں شہرت کے لئے عطر۔ چندن اور طرح طرح کی خوشبوئیں استعمال کرتا ہے مگر کمینہ بد کار غسہ تیرا ساتھی ہے ۔ (3)
باقی دوسرے جاندار اے انسان تیرے خدمتگار ہیں اور اس روئے زمین پر تیری حکمرانی اور سرداری ہے تیرے پاس سونا چاندی دولت اور بہت سی نعمتیں ہیں مگر شہوت نے تیری شرافت اور اخلاق و عظمت ختم کر دی ۔ (4)
مگر جس پر الہٰی نگاہ شفقت وعنایت ہے وہ انسان کو ان برائیوں کی غلامی سے نجات دلادیتا ہے جس انسان نے پاکدامن عارف کی صحبت و قربت حاصل ہو جائے اور الہٰی محبت کا لطف حاصل ہو جائے ۔ اے نانک بتاوے کہ اس نے یہ جسمانی زندگی کامیاب بنالی۔ (5)
اے انسان اگر تو خدا پر ست ہو جائے تو تمام حسن وآرام و آسائش حآصل ہوں اور تو ایک نیک انسان ہو جائے ۔ رہاو دوجا۔
خلاصہ کلام:
انسان سب کچھ ہونے کے باوجود الہٰی پیار کے بغیر مادہ پرست ہے اس طرح سے انسان شرف المخلوقات ہونے کے باوجود انسانی زندگی بیکار ہے اس کلام میں مادہ پرست سے خدا پرست ہونے کا طرز عمل بھی بتایئیا ہے اور رسمیں ہو دو صورتوں مادہ پرستی اور خدا پرستی بیان کی ہے ۔
آسا مہلا ੫ اِکتُکے ੨॥
جیِۄت دیِسےَ تِسُ سرپر مرنھا ॥
مُیا ہوۄےَ تِسُ نِہچلُ رہنھا ॥੧॥
جیِۄت مُۓ مُۓ سے جیِۄے ॥
ہرِ ہرِ نامُ اۄکھدھُ مُکھِ پائِیا گُر سبدیِ رسُ انّم٘رِتُ پیِۄے ॥੧॥ رہاءُ ॥
کاچیِ مٹُکیِ بِنسِ بِناسا ॥
جِسُ چھوُٹےَ ت٘رِکُٹیِ تِسُ نِج گھرِ ۄاسا ॥੨॥
اوُچا چڑےَ سُ پۄےَ پئِیالا ॥
دھرنِ پڑےَ تِسُ لگےَ ن کالا ॥੩॥
بھ٘رمت پھِرے تِن کِچھوُ ن پائِیا ॥
سے استھِر جِن گُر سبدُ کمائِیا ॥੪॥
جیِءُ پِنّڈ سبھُ ہرِ کا مالُ ॥
نانک گُر مِلِ بھۓ نِہال ॥੫॥੧੩॥
لفظی معنی:
جیوت۔ زندگی ۔ زندہ ۔ سریر ۔ ضرور۔ ویسے دکھائی دیتا ہے ۔ مرنا ۔ روحانی مؤت ۔ موآ۔ جس نے خودی یا خویشتا مٹاد ی ۔ سے جیوے ۔ وہ روحانی یا اخلاقی طور پر زندی ہے نہچل ۔ مستقل مزاج (1)
ہر ہر نام ۔ الہٰی نام ۔ الہٰی سچ۔ اوکھد ۔ دوائی ۔ انمرت۔ آب حیات(1) مٹکی۔ گھڑی ۔ ونس ونساسا۔ ضرور پھوٹے گی ۔ ترکٹی ۔ تیوڑی ۔ زجو ستو ۔ طمہو سے نجات ۔ بھونں۔ نج گھر۔ الہٰی عشق میں محو۔ (2)
پیال۔ پاتال۔ دھرن۔ زمین ۔ عاجزی ۔ انکساری ۔ کالا۔ کال ۔ موت ۔ روحانی یا اخلاقی موت اوچا چڑھے جو غرور یا تکبر کتا ہے ۔ پوے پیال۔ روحانی مؤت کے کوئیں میں پڑتا ہے ۔(3)
بھرمت بھٹکن ۔ کچھ ۔ کچھ ۔ استھر ۔ مستقل مزاج گر سبد کمایئیا ۔ کلام مرشد پر عمل کیا۔ (4)
جیؤپنڈ۔ روح و جسم ۔ ہر کامال۔ الہٰی ملکیت ۔ نہال۔ خوش ہوئے ۔
ترجمہ:
ترجمہ مع تشریح:
جو انسان دنیاوی دؤلت کی محبت میں محو و مجذوب ہے حقیقتاً وہ زندہ ہوتے ہوئے روحانی اور حقیقی طور پر مردہ ہیں۔ مگر جو انسان دنیاوی دؤلت کے تاچرات سے پاک ہیں وہ روحانی و اخلاقی طور پر اور حقیقتاً زندہ ہیں۔ جن کی زبان پر اور منہہ میں الہٰی نام کی دوائی ہے وہ کلام مرشد سے جو آب حیات ہے نوش کرتے ہیں۔ (1) رہاؤ
جو انسان دنیاوی دولت کی محبت میں زندہ دکھائی دیتا ہے آخر اس نے روحانی اور اخلاقی طور پر ضرور موت آتی ہے ۔جس نے خودی مٹا کر انکساری و عاجزی اختیار کرلی۔ اس سے اسے روحانی و اخلاقی زندگی ملتی ہے ۔ اخر اس فانی جسم نے فناہ جوجانا ہے ۔ اور جس کی پیشانی کی تیوڑی ۔ یقنی ذہنی کوفت مٹی اس سے نجات حاصل ہوئی ۔ اسے روحانی زندگی اور حقیقی زندگی حاصل ہوئی۔ مراد جس نے تینوں دنیاوی اؤصاف۔ حکمرانی ۔ سچائی اور لالچ چھوڑ دیا۔ روحانی سکون پایئیا۔ (2)
جوانسان مغرور و تکبر کتا ہے ۔ آخر پسماندگی پاتا ہے اور روحانی موت کے کوئیں میں گرتا ہے مگر جو انسان عاجزی انکساری اختیار کرتا ہے اسے روحانی اور اخلاقی موت کے ثاثرات سے محفوظ رہتا ہے ۔ (3)
ہرانسان وہم و گمان میں بھٹکتے پھرتے رہتے ہیں انہیں پائیداد زندگی حاصل ہوتی ۔ جو کلام مرشد پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ مستقل مزاج ہو جاتے ہیں۔ (4)
یہ روحاور جسم الہٰی مال و متاع ہے ۔ اے نانک ملاپ مرشد سے خوشحال رہتے ہیں۔
آسا مہلا ੫॥
پُتریِ تیریِ بِدھِ کرِ تھاٹیِ ॥
جانُ ستِ کرِ ہوئِگیِ ماٹیِ ॥੧॥
موُلُ سمالہُ اچیت گۄارا ॥
اِتنے کءُ تُم٘ہ٘ہ کِیا گربے ॥੧॥ رہاءُ ॥
تیِنِ سیر کا دِہاڑیِ مِہمانُ ॥
اۄر ۄستُ تُجھ پاہِ امان ॥੨॥
بِسٹا است رکتُ پریٹے چام ॥
اِسُ اوُپرِ لے راکھِئو گُمان ॥੩॥
ایک ۄستُ بوُجھہِ تا ہوۄہِ پاک ॥
بِنُ بوُجھے توُنّ سدا ناپاک ॥੪॥
کہُ نانک گُر کءُ کُربانُ ॥
جِس تے پائیِئےَ ہرِ پُرکھُ سُجانُ ॥੫॥੧੪॥
لفظی معنی:
پتری ۔ پتلی۔ جم۔ جسم۔ بدھ۔ طریقے ۔ تھائی بنائی ۔ ست کر سچ سمجھ ۔ ہوئے گی ماٹی ۔ خاک ہوجائے گی ۔ (1)
مول بنیاد ۔ اچیت ۔ غافل ۔ گوارا ۔ جاہل۔ اتنے کؤ۔ اس پر کیا۔ گر بھے ۔ کیا غرور کرتا ہے ۔(1) رہاؤ۔ مہمان چند روزہ ۔ رشتہ ۔ رشتہ ۔ اور دیگر ۔ امان۔ امانت ۔ (2)
وسٹا۔ گندگی ۔ است۔ ہڈیاں۔ رکت۔ خون۔ پیریٹے ۔ لپیٹے ہوئے ۔ چام چمڑے میں۔ گمان۔ غرور ۔ تکبر ۔ (3)
بؤجھہہ۔ سمجھے ۔ پاک۔ صاف ۔ ناپاک۔ گندہ (4)
ہرپرکھ سبحا۔ ہر پرکھ ۔ خدا۔ سبحان دانشمند۔
ترجمہ:
اے غافل انسان تیرا یہ جسم خدا نے بھاری ترکیب سے بنایئیا ہے ۔
یہ سمجھ لے کہ آخر اس نے خاک ہو جاتا ہے ۔ (1)
اے غافل نادان جس نے تجھے پیدا کیا ہے جس سے تو پیدا ہوا ہے جو تیری بنیاد ہے ۔ کیونکہ تو ایک ناپاک قطرے سے پیدا ہوا ہے ۔ اس لئے تو اس فانی جسم کا غرور کیوں کرتا ہے ۔ (1)رہاؤ۔
اے انسان تو اس عالم میں چند روزہ مہمان ہے ۔ اے انسان تجھے تین سیر اس وقت مطابق کچے تین سر آٹے روزانہ تیری اؤقات ہے ۔ دوسری اس میں تیرے پاس بطور امانت ہیں۔(2)
جس کا تجھے تکبر اور غرور ہے محض گندگی ۔ ہڈیان۔ خون اور چمڑے میں پسی ہوئی ایک تھیلی ہے ۔ (3)
اگر تو ایک ایک بات سمجھ لے تو پاک ہو جائے تیری زندگی پاک ہو جائے ۔ بغیر سمجھے ہمیشہ ناپاک رے گا تیری زندگی ناپاک رہے گی ۔ مراد الہٰی نام سچ حق و حقیقت اپنانے سے مجھے تیری زندگی پاک و پائیس ہو جائے گی ۔ (4)
اے نانک بتادے کہ اس مرشد پر قربان ہو جس کے وسیلے سے الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے جو نہایت دانشمند ہے ۔
آسا مہلا ੫ اِکتُکے چئُپدے ॥
اِک گھڑیِ دِنسُ مو کءُ بہُتُ دِہارے ॥
منُ ن رہےَ کیَسے مِلءُ پِیارے ॥੧॥
اِکُ پلُ دِنسُ مو کءُ کبہُ ن بِہاۄےَ ॥
درسن کیِ منِ آس گھنیریِ کوئیِ ایَسا سنّتُ مو کءُ پِرہِ مِلاۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
چارِ پہر چہُ جُگہ سمانے ॥
ریَنھِ بھئیِ تب انّتُ ن جانے ॥੨॥
پنّچ دوُت مِلِ پِرہُ ۄِچھوڑیِ ॥
بھ٘رمِ بھ٘رمِ روۄےَ ہاتھ پچھوڑیِ ॥੩॥
جن نانک کءُ ہرِ درسُ دِکھائِیا ॥
آتمُ چیِن٘ہ٘ہِ پرم سُکھُ پائِیا ॥੪॥੧੫॥
اک گھڑی ونس۔ دن کی ایک گھڑی ۔ موکوؤ۔ مجھے ۔ بہت وہارے ۔ بہت عرصے یا دنوں کے برابر ہے ۔ من نہ رہے ۔ دل کو تسکین نہیں ملتا (1)
وہاوے ۔ گذرتا ہے ۔ آس گھنیر ی ۔ بہت زیادہ اُمید ہے ۔ پر ہے ۔ پیارا ۔ خدا(1) رہاؤ
چار پہر چوہ جگیہہ سمانے ، چار جکوں کے برابر ہو گئے ہیں۔ پنچ دوت ۔ پانچ اخلاقی و روحانی دشمن احساسات نے رین رات۔ انت نہ جانے اس کا آخر نہیں آتا۔ (2)
پانچ دوت پانچ اخلاق دشمن احساسات ۔ پر ہو۔ خاوند۔ خدا ۔ چھوڑی ۔ جدائی ۔دلائی ۔ ہاتھ پچھوڑی ۔ تاسف میں ہاتھ ملنا۔ درس دیدار۔ آتم چین ۔ اخلاقی یا روحانی معائینہ یا پڑتال۔ پرم سکھ اونچے درجے کا آرام و آسائش ۔
ترجمہ:
الہٰی جدائی میں میرے لئے ایک پل اور ایک گھڑی اور دن بھی گذارنا محال ہے ۔ اور گذرتا نہیں دیدار کے لئے میرے دل میں تڑپ ہے کہ مجھے کوئی ایسا روحانی رہبر ملے جو خدا سے میرا ملاپ کرادے (1)رہاؤ۔ میرے لئے ایک گھڑی اور ایک دن ہزاروں دنوں کی طرح گذرتا ہے میرے دل کو صبر نہیں کہ کس طرح پیارے خدا سے ملاپ ہوا۔ (1)
چار پہر چار جکوں کی طرح کذرتے ہیں۔ جب رات آتی ہے تو ختم ہونے کو نہیں آتی ۔ (2)
پانچوں بد احساسات نے مل کر مجھے پیارے خدا سے جدائی دلادی ۔ خدا سے جدائی پاکر انسان روتا ہے چیختا اور چلاتا ہے اور پچھتاتا ہے ۔ (3)
اےخادم نانک خدا نے جسے اپنا دیدار عنایت فرمایا اس نے اپنے آپ کی روحانی معائینہ و پڑتال کرکے بلند عطمت روحانی رتبہ اور سکون پایا۔
آسا مہلا ੫॥
ہرِ سیۄا مہِ پرم نِدھانُ ॥
ہرِ سیۄا مُکھِ انّم٘رِت نامُ ॥੧॥
ہرِ میرا ساتھیِ سنّگِ سکھائیِ ॥
دُکھِ سُکھِ سِمریِ تہ مئُجوُدُ جمُ بپُرا مو کءُ کہا ڈرائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ میریِ اوٹ مےَ ہرِ کا تانھُ ॥
ہرِ میرا سکھا من ماہِ دیِبانھُ ॥੨॥
ہرِ میریِ پوُنّجیِ میرا ہرِ ۄیساہُ ॥
گُرمُکھِ دھنُ کھٹیِ ہرِ میرا ساہُ ॥੩॥
گُر کِرپا تے اِہ متِ آۄےَ ॥
جن نانکُ ہرِ کےَ انّکِ سماۄےَ ॥੪॥੧੬॥
لفظی معنی:
پرم ندھان۔ بھاری کزانہ ۔ مکھ منہہ۔ انمرت۔ آب حیات ۔ روحانی زندگی دینے والا پانی۔ نام۔ سچ ۔ الہیی نام موجود۔ حاضر ۔ جم بپرا۔ وچارا۔ جمدوت ۔ ڈرائی ۔ خوفزدہ ۔ (1)
رہاؤ۔ اوٹ۔ آسرا۔ تان۔ طاقت۔ سکھا۔ ساتھی رشتہ دار ۔ دیبان۔ آسرا۔ (2)
ویسا ہو۔ یقین ۔ اعتبار ۔ بھرؤسا ۔ گھٹی ۔ مناف کمایا ۔ (3)
کرکرپا۔ رحمت مرشد سے ۔ مت سمجھ ۔ عقل۔ انک ۔ انک گودا۔ (4)
ترجمہ:
خدا میرا رفیق ہے ساتھی ہے اور بوقت عذاب وآسائش میں جب یاد کرتا ہوں حاضر ہوتا ہے ۔ اس لئے فرشتہ موت کیسے خوزدہ کر سکتا ہے ۔ (1) رہاؤ۔ زبان الہٰی نام جو آب حیات سے سچ بولنا ہی الہٰی خدمت ہے اور الہٰی خدمت ایک قیمتی خزانہ ہے ۔ (1)
خد ا ہی میرا ایک سہارا ہے اور وہی میری اوٹ یا اصرا ہے خدا میرا دوست اور ساتھی ہے اور دل میں اُسی کا آسرا ہے ۔ (2)
خدا ہی میرا سرمایہ ہے اور یہی میرا بھروسے ۔ یقین اعتباد کا وسیلہ ہے ۔ مرشد کے وسیلے سے یہ سرمایہ کمایا ہے اور خدا ہی میرا ساہوکار ہے ۔ (4)
یہ سمجھ رحمت مرشد سے آتی ہے ۔ خادم نانک وہ ہمیشہ الہٰی گود میں محوو مجذوب رہتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
پ٘ربھُ ہوءِ ک٘رِپالُ ت اِہُ منُ لائیِ ॥
ستِگُرُ سیۄِ سبھےَ پھل پائیِ ॥੧॥
من کِءُ بیَراگُ کرہِگا ستِگُرُ میرا پوُرا ॥
منسا کا داتا سبھ سُکھ نِدھانُ انّم٘رِت سرِ سد ہیِ بھرپوُرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
چرنھ کمل رِد انّترِ دھارے ॥
پ٘رگٹیِ جوتِ مِلے رام پِیارے ॥੨॥
پنّچ سکھیِ مِلِ منّگلُ گائِیا ॥
انہد بانھیِ نادُ ۄجائِیا ॥੩॥
گُرُ نانکُ تُٹھا مِلِیا ہرِ راءِ ॥
سُکھِ ریَنھِ ۄِہانھیِ سہجِ سُبھاءِ ॥੪॥੧੭॥
لفظی معنی:
لائی ۔ لگتا ہے (1)ویراگ۔ فکر مند۔ اداس ۔ منسا۔ ارادہ ۔ خواہش۔ ندھان ۔ خزانہ ۔ انمرت سر۔ آب حیات کا تالاپ۔ صدر۔ ہمیشہ ۔ بھر پور ۔ مکمل بھرا ہوا(1) رہاؤ۔ چرن کمل کنول کے پھول کی مانند پاؤں۔ ردھ انتر دھارے ۔ دل میں بسائے ۔ پر گئی ۔ نمودار ہوئی ۔ ظاہر ہوئی ۔ جوت۔ نور ۔ پنچ سکھی۔ پانچ ہمدرد ساتھی۔ ست ۔ سنتو کہہ۔ دیا۔ دھرم۔ دھیرج۔ منگل ۔ خوشی ۔ انحد بانی۔ لگاتار۔ روحانی کلام۔ نا دو جایئیا۔ روحانی ساز بجائے آوازیں آئیں۔ شٹھا۔ خوش ہوا۔ سکھ رین دہانی ۔ زندگی عیش و شرت میں گذاری ۔ آراموآسسائش میں رات یعنی عمر بسر وہئی۔ سہج سبھائے ۔ پرسکون حالت میں ـ۔
ترجمہ:
اے دل کیوں غمگین ہے کیونہ میرا سچا مرشد کامل ہے جو خواہشات اور ارادے پورے کرنے والا اور آرمام و آسائش کا خزانہ ہے ۔ جو آب حیات سے پورا بھرا ہو اہے ۔ رہاؤ۔ جب خد ا مہربان ہوتا ہے تبھی یہ دل اس سے پیار کرتا ہے ۔ سچے مرشد کی خدمت سے تمام مرادیں حاصل ہوتی ہے ۔ (1)
جو بھی دل سے مرشد کو پیار کرتا ہے اسکے دل میں الہٰی نور کاظہور ہوتا ہے اور پیارے خدا سے ملاپ ہوتا ہے ۔ (2)
پانچ احساسات خوش اخلاق دیا۔ دھرم دھیرج۔ ست اور سنتوکھ ملکر شادیانے کرتے ہیں اور انسان الہٰی صفت صلاح میں محو ومجذوب ہوتا ہے ۔ (3)
اے نانک جس پر مرشد خوش ہوا اس کا ملاپ خدا سے ہوا اور زندگی روحانی اخلاقی اور پر سکون طور پر گذرتی ہے ۔
مراد:
الہٰی لطف کی طرف متوجہ کرانے کے لئے الہٰی خدمت کے اوصاف بتاتے ہیں جن کی سمجھ رحمت مرشد سے ہوتی ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
کرِ کِرپا ہرِ پرگٹیِ آئِیا ॥
مِلِ ستِگُر دھنُ پوُرا پائِیا ॥੧॥
ایَسا ہرِ دھنُ سنّچیِئےَ بھائیِ ॥
بھاہِ ن جالےَ جلِ نہیِ ڈوُبےَ سنّگُ چھوڈِ کرِ کتہُ ن جائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
توٹِ ن آۄےَ نِکھُٹِ ن جاءِ ॥
کھاءِ کھرچِ منُ رہِیا اگھاءِ ॥੨॥
سو سچُ ساہُ جِسُ گھرِ ہرِ دھنُ سنّچانھا ॥
اِسُ دھن تے سبھُ جگُ ۄرسانھا ॥੩॥
تِنِ ہرِ دھنُ پائِیا جِسُ پُرب لِکھے کا لہنھا ॥
جن نانک انّتِ ۄار نامُ گہنھا ॥੪॥੧੮॥
لفظی معنی:
کرپا۔ مہربانی ۔ پر گئی ۔ ظاہر۔ دھن پورا۔ مکمل دؤلت (1)سنچیئے ۔ اکھٹا کریں۔ بھاہے ۔ آگ ۔ جاے ۔ جلاے ۔ جل۔ پانی ۔س نگ چھوڈ۔ ساتھ چھوڑ ۔ کر کتہو ۔ کہیں۔ (1)رہاؤ۔
توٹ۔ کمی ۔ نکھٹ۔ کمی واقع نہ ہو ختم نہ ہوا۔ اگھائے ۔ کمی محسوس نہ ہو ۔دل میں صبر رہے ۔ (2)
مگر یہ سرمایہ اسے نصیب ہوتا ہے جس کے اعمالنامے میں پہلے سے تحریر ہوتا ہے اس کی تقدر و مقدر میں کرنا ۔ اے خادم ناک۔ بوقت اخرت ہر انسان اور انسان زندگی کے لئے ایک قیمتی زیور ہے ۔
ترجمہ:
اے دوستوں بھائیو ایسی دولت جمع کرو جسے آگ جلانے سکے ۔ پانی بہا کے نہ لے جاے ۔ اور ساتھ چھوڑ کر نہ جائے ۔ (1)رہاؤ۔
جس انسان نے سچے مرشد سے ملکر کبھی نہ ختم ہونے والا نہ کمی واقع ہونے والے نام سچ حق و حقیقت کی دولت اور سرمایہ حاصل کر لیا۔ خدا خود اس کے ذہن دل و دماغ میں ظہور پذیر ہو جاتا ہے ۔(1)
ایسی دولت ایسای سرمایہ نہ کبھی ختم ہوتا ہے نہ کمی واقع ہوتی ہے ۔کھانے خرچ کرنے سے دل کو تسکین اور تشفی ملتی ہے ۔ (2)
جس انسان کے دل میں ایسالہٰی نام کا سرمایہ جمع ہو جاتا تا ہے وہ صدیوی شاہوکار سرمایہ دار ہو جاتا ہے ۔ غرض یہ کہ اس دولت اور سرمایہ سے سارا عالم فیضیاب ہوتا ہے ۔ (3)
مگر سرمایہ اسے نصیب ہوتا ہے جس کے اعمالنامے میں پہلے سے تحریر ہوتا ہے اس کی تقدیر و مقصد میں حاصل کرنا۔ اے خادم نانک بوقت اخرت ہر انسان اور انسانی زندگی کے لئے ایک قیمتی زیور ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
جیَسے کِرسانھُ بوۄےَ کِرسانیِ ॥
کاچیِ پاکیِ باڈھِ پرانیِ ॥੧॥
جو جنمےَ سو جانہُ موُیا ॥
گوۄِنّد بھگتُ استھِرُ ہےَ تھیِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
دِن تے سرپر پئُسیِ راتِ ॥
ریَنھِ گئیِ پھِرِ ہوءِ پربھاتِ ॥੨॥
مائِیا موہِ سوءِ رہے ابھاگے ॥
گُر پ٘رسادِ کو ۄِرلا جاگے ॥੩॥
کہُ نانک گُنھ گائیِئہِ نیِت ॥
مُکھ اوُجل ہوءِ نِرمل چیِت ॥੪॥੧੯॥
لفظی معنی:
کرسان۔ کسان ۔ فارسی ۔ دہتا۔ کر سانی ۔ کھیتی ۔ زمین ۔ کاچی ۔ خام۔ پاکی ۔ پختہ پکی ہوئی ۔ باڈھ کاٹنا۔ پرانی ۔ پرانی ۔ اے انسان ۔ (1)
جو جنمے جس نے جنم لیا۔ سو جانہو ۔ سمجھو ۔ موآ۔ مریگلا ۔ گوبند بھگت ۔ الہٰی ریاض و عبادت ۔ استھر ۔ پر سکون ۔ مسقتقل مزاج ۔تھیا ۔ ہو گیا (1)،۔رہاؤ۔
پؤسی کپڑے گی ۔سر پر ۔ ضرور ۔ پربھات۔ سویرا۔ روز روش ۔ (2)
ابھاگے ۔ بد قسمت ۔ گرپرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ جاگے ۔ بیدار ہوے ۔ (3)
کہ نانک۔ اے نانک بتاوے ۔ نیت ہر روز ۔ نرمل چیت۔ دل پاک ہو۔
ترجمہ:
جیسے کسان زمین بوتا ہے اس میں فصل اُگتی ہے وہ کچی یا پاکی کاٹتا ہے اپنی مرضی کے مطابق اسی طرح سے موت بھی کسی عمر میں آسکتی ہے ۔ (1)
جو پیدا ہوا ہے اسے موت بھی آئے گی (1)۔ رہاؤ۔ دن کے بعد رات ضرورت آتی ہے ۔ رات گذرنے پر پھر سویرا بھی ہوتا ہے ۔ (2)
تاہم بد قسمت دنیاوی دولت کی محبت میں غافل رہتے ہیں شاذو نادر ہی کوئی رحمت سے بیدار ہوتا ہے ۔(3)
اے نانک۔ بتاوے کہ ہر روز الہٰ یصفت صلاح کرؤ تکاہ سر خرو پاک دل ہو جائے ۔
آسا مہلا ੫॥
نءُ نِدھِ تیرےَ سگل نِدھان ॥
اِچھا پوُرکُ رکھےَ نِدان ॥੧॥
توُنّ میرو پِیارو تا کیَسیِ بھوُکھا ॥
توُنّ منِ ۄسِیا لگےَ ن دوُکھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جو توُنّ کرہِ سوئیِ پرۄانھُ ॥
ساچے ساہِب تیرا سچُ پھُرمانھُ ॥੨॥
جا تُدھُ بھاۄےَ تا ہرِ گُنھ گاءُ ॥
تیرےَ گھرِ سدا سدا ہےَ نِیاءُ ॥੩॥
ساچے ساہِب الکھ ابھیۄ ॥
نانک لائِیا لاگا سیۄ ॥੪॥੨੦॥
لفظی معنی:
نوندھ۔ نو قسم کے آرام وآسائش کے سامان۔ ندھان۔ خزانے ۔ اچھا پورک۔ خواہشات پوریاں کرنے والے ۔ (1)
بھوکا ۔ خواہش باقی نہیں رہتی ۔ (1)۔ رہاؤ۔ پروان۔ منظور ۔ فرمان حکم۔ (2)
بھاوے ۔چاتا ہے ۔ نیاو۔ انصاف ۔ (3)
الکھ ۔ ناقابل بیان ۔ ابھیو جس کا راز معلوم نہ ہو سکے ۔
ترجمہ:
اے خدا جب تو میرا پیارا ہے ۔تو میری کوئی خواہش باقی نہیں رہ سکتی ۔ جب میرے د میں تو اور تیری یاد بس جائے تو کوئی عذاب نہیں آسکتا (1)رہاؤ۔ اے خدا تیرے پاس تمام آرام و آسائش کا سامان اور تمام خزانے موجود ہیں۔ تجھ میں تمام خواہشات پوری کرنے کی قوت ہے اور حفاظت کرنے والا ہے ۔ (1)
اے خدا جو تو کرتا ہے وہی سب کو منظور ہوتا ہے ۔ اے سچے مالک تیرا فرمان سچا اور صدیوی ہے ۔ (2)
تیری رضا و رغبت ہی تیری صفت صلاح ہو سکتی ہے ۔ تو ایک منصف آہے اور انصاف کرتا ہے ۔ (3)
اے سچے مالک تو بیان نہیں ہو سکتا نہ تیرا کوئی اندازہ ہو سکتا ہے نہ تیرا کوئی راز دان ہے اے نانک: بتادے تیرا لگایئیا ہوا آہی تیری خدمت کر سکتا ہے اور عبادت و ریاضت کرتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
نِکٹِ جیِء کےَ سد ہیِ سنّگا ॥
کُدرتِ ۄرتےَ روُپ ارُ رنّگا ॥੧॥
کر٘ہےَ ن جھُرےَ نا منُ روۄنہارا ॥
اۄِناسیِ اۄِگتُ اگوچرُ سدا سلامتِ کھسمُ ہمارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تیرے داسرے کءُ کِس کیِ کانھِ ॥
جِس کیِ میِرا راکھےَ آنھِ ॥੨॥
جو لئُڈا پ٘ربھِ کیِیا اجاتِ ॥
تِسُ لئُڈے کءُ کِس کیِ تاتِ ॥੩॥
ۄیمُہتاجا ۄیپرۄاہُ ॥
نانک داس کہہُ گُر ۄاہُ ॥੪॥੨੧॥
لفظی معنی:
نکٹ۔ نزدیک۔ سنگا۔ ساتھ۔ قدرت۔ قوت الہٰی ۔ روپ رنگا۔ شکل و صورت (1)کرہے ۔ کڑھدا۔ دلی جلن ذہنی غصہ ۔ جھرے ۔ تاسف یا افسوس نہیں کرتا۔ اوناسی ۔ لا فناہ اوگت ۔ جس کی حالت بیان کی نہ جا سکے ۔ اگو چر۔ نا قابل بیان۔ سلامت۔ زندہ ۔ قائم۔ خصم ۔ خاوند۔ آقا۔ مالک ۔(1) رہاؤ۔
داسرا۔ خادم۔ کان ۔ محتاجی ۔ دست نگر۔ میرا بادشاہ ۔ آن عزت ۔ (2)
لؤڈا۔ خادم ۔ خدمتگار ۔ اجات ذات سے بلند۔ بے بلا ذات۔ تات۔ حسد۔ محتاجی ۔
ترجمہ:
جس انسان کو یہ یقین اور بھرؤسا ہو جاتا ہے لافناہ ۔ نا قابل بیان جو انسانی رسائی اور طاقت سے بلند اور صدیوی ہے ۔ وہ ہمارا مالک اور آقا ہے ۔ نہ اس کے دل میں تشویش پیدا ہوتی ہے نہ افسوس اور غمگینی اور نہ گلے شکوے پیدا ہوتے ہیں(1) رہاؤ۔خدا سب کے ساتھ ہے اسی کی قوت سب شکلوں اور صورت میں کام کر رہی ہے ۔ (1)
اےخدا تیرے خدمتگار کو کس کی محتاجی ہے جس کا تو اے میرے شنہشاہ خدا تو محافظ اور عزت کا رکھوالا ہو۔ جس خادم کو خدا ذات ۔ کی غلامی سے اوپر اُٹھالیا ۔ تب اس خادم کا کسی کے حسد سے کیا واسطہ (2)
اے خادم نانک اس خدا کو جسے نہ کوئی پرواہ ہے نہ محتاجی ہے اس مرشد کو شاباش کہوں۔
آسا مہلا ੫॥
ہرِ رسُ چھوڈِ ہوچھےَ رسِ ماتا ॥
گھر مہِ ۄستُ باہرِ اُٹھِ جاتا ॥੧॥
سُنیِ ن جائیِ سچُ انّم٘رِت کاتھا ॥
رارِ کرت جھوُٹھیِ لگِ گاتھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ۄجہُ ساہِب کا سیۄ بِرانیِ ॥
ایَسے گُنہ اچھادِئو پ٘رانیِ ॥੨॥
تِسُ سِءُ لوُک جو سد ہیِ سنّگیِ ॥
کامِ ن آۄےَ سو پھِرِ پھِرِ منّگیِ ॥੩॥
کہُ نانک پ٘ربھ دیِن دئِیالا ॥
جِءُ بھاۄےَ تِءُ کرِ پ٘رتِپالا ॥੪॥੨੨॥
لفظی معنی:
ہوچھے ۔ بیکار۔ غلط۔ رس۔ لطف۔ مزے ۔ ماتا۔ مست۔ سچ ۔ انمرت ۔ کاتھا۔ سچی زندگی کے لئے آب حیات کی کہانی ۔ رہاؤ۔
جھگڑا رار گاتھا۔ کہاوت (1) رہاؤ۔ وجہو۔ اُجرت۔ تنخواہ ۔
برانی ۔ بیگانی ۔ اچھا دیؤ۔ چھپاتے ہو۔ پرانی اے انسان
(2)لوگ۔ چھپانا ۔ (3)
دین دیالا۔ غربیوں پر مہربان رحمان الرحیم۔ پرتپالا۔ پرورش کرنے والا ۔
ترجمہ:
انسان جھوٹی کہانیوں اور کہاوتوں کے زیر اثر جھگڑے کرتا رہتا ہے سچی آب حیات جیسی نصیحتوں کہانیوں جس سے زندگی کو راستی اور صراط مستقیم حاصل ہوتا ہے سننا پسند نہیں کرتا۔ (1) رہاؤ۔ الہٰی نام یا سچائی کے لطف چھوڑ کر دنیاوی بدیوں میں مصروف ہے ۔ الہٰی نام جو دل میں بستا ہے اسے باہر تلاش کرتا ہے ۔ (1)
انسان صرف خدادا نعمتیں کرتا ہے مگر خدمت دوسروں کی کرتا ہے ۔ (2)
اس سے چھپاتا ہے ۔ جو ہمیشہ ساتھ ہے ۔ جو چیز کام نہیں آتی بار بار مانگتا ہے ۔ (3)
اے نانک بتادے کہ خدا غریبوں پر مہربانی کرنے والا ہے جیسے چاہتا ہے پرورش کرتا ہے ۔ (4)
آسا مہلا ੫॥
جیِء پ٘ران دھنُ ہرِ کو نامُ ॥
ایِہا اوُہاں اُن سنّگِ کامُ ॥੧॥
بِنُ ہرِ نام اۄرُ سبھُ تھورا ॥
ت٘رِپتِ اگھاۄےَ ہرِ درسنِ منُ مورا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بھگتِ بھنّڈار گُربانھیِ لال ॥
گاۄت سُنت کماۄت نِہال ॥੨॥
چرنھ کمل سِءُ لاگو مانُ ॥
ستِگُرِ توُٹھےَ کیِنو دانُ ॥੩॥
نانک کءُ گُرِ دیِکھِیا دیِن٘ہ٘ہ ॥
پ٘ربھ ابِناسیِ گھٹِ گھٹِ چیِن٘ہ٘ہ ॥੪॥੨੩॥
لفظی معنی:
جیئہ پران ۔ انسانی زندگی کے لئے ۔ دن ۔ سرمایہ ۔ ہو کو نام۔ الہٰی نام ہے ۔ ایہا۔ یہاں۔ اوہا۔ وہاں (1)
تھوراکم۔ ترپت اکھاوے ۔ خواہشات مٹاتا ہے پوری کرتاہے (1)
رہاؤ۔ بھگت ۔ عبادت۔ بھنڈار۔ خزانے ۔ ذخیرے ۔ گربانی کلام مرشد۔ گاوت۔ گانے ۔ کماوت عمل کرنے ۔ نہال ۔ خوشی ـ(2)
مان ۔ عزت ۔وقار۔ اتھٹے ۔ خوشباش ۔ (3)
دیکھیا۔ سبق۔ نصیحت ۔ اوناسی۔ لافناہ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دل میں۔ چین ۔ دیکھیا۔
ترجمہ:
الہٰی نام کے بغیر یسنی سچ کے بغیر تمام اشیا اس سے کم تریا گھٹیا ہیں۔ میرا دل الہٰی دیدار سےدنیا کے تمام نعمتوں سے بے نیاز اور سیر ہو گیا ۔(1) رہاؤ۔ زندگی کے لئے زندہ رہنے کے لئے الہٰی نام ہی حقیقی دولت ہے ۔ ہر دو عالموں میں یہی کام آیا ہے ۔ الہٰی عشق کلام مرشد لعل و جواہرات کے خزانے ہیں۔ گانے یعنی صفت صلاح اور سننے اور اس پر عمل کرنے سے خوشی ملتی ہے ۔ (2)
سچے مرشد نے کرم وعنایت و رحمت سے اور خوش ہوکر جسے الہٰی نام کی دؤلت عنایت فرمائی ہے ۔ وہ الہٰی یاد میں محو ہو گیا۔ (3)
اے نانک جسے مرشد نے سبق دیا اس نے خدا کو ہر دل میں بستا دیکھ لیا ۔
آسا مہلا ੫॥
اند بِنود بھریپُرِ دھارِیا ॥
اپُنا کارجُ آپِ سۄارِیا ॥੧॥
پوُر سمگ٘ریِ پوُرے ٹھاکُر کیِ ॥
بھرِپُرِ دھارِ رہیِ سوبھ جا کیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامُ نِدھانُ جا کیِ نِرمل سوءِ ॥
آپے کرتا اۄرُ ن کوءِ ॥੨॥
جیِء جنّت سبھِ تا کےَ ہاتھِ ॥
رۄِ رہِیا پ٘ربھُ سبھ کےَ ساتھِ ॥੩॥
پوُرا گُرُ پوُریِ بنھت بنھائیِ ॥
نانک بھگت مِلیِ ۄڈِیائیِ ॥੪॥੨੪॥
لفظی معنی:
اند۔ خوشیاں۔ ونود۔ تماشے ۔ بھرے پر۔ مکمل۔ کامل کارج کام۔ سواریا۔ درست ۔ کیا (1)پورسمگری۔ مکمل نعمتیں۔ پورے ٹھاکر۔ کامل مالک سوبھ۔ شہرت ۔ سہاونی(1) رہاؤ۔ نرمل۔ پاک سوئے ۔ شہرت ۔ (2)
جیئہ جنت۔ کل مخلوقات ۔ تاکے ہاتھ ۔ منصوبہ پلان۔ بھگت۔ عاشقان الہٰی ۔ وڈیائی ۔ عزت و حشمت عظمت
ترجمہ:
جس خدا کی عظمت و حشمت کی ہر جا شہرت ہے دنیا کی نعمتیں اس کی پیدا کی ہوئی ہے(1) رہاؤ۔ زندگی کے لئے نام یعنی سچ اور حقیقت ہی اصلی دؤلت ہے ۔ اس عالم کے تمام خوشیاں اور تمام تماشے ہر جائی خدا کی ہی پیدا کروہ ہیں۔ جو خود کامل ہے اور اپنی پیدا کروہ عالم کو خود ہی سجاتا سنوارتا ہے (1)نام ایک کزانہ ہے جس کی شہرت پاک ہے جو انسان کی زندگی پاک بنا دینے والی ہے وہ خود ہی سب کو پیدا کرنے والا ہے ۔ اس کا کوئی ثانی نہیں۔ (2)دنیا کی تمام مخلوقات اس کے زیر فرمان ہے وہ ہرجائی ہے اور ہر ایک کے ساتھ بستا ہے ۔ (3)کامل مرشد مکے منصوبے بھی مکمل ہوتے ہیں اے نانک خدا سے محبت کرنے والوں وعظمت ، عزت وحشمت حاصل ہوتی ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
گُر کےَ سبدِ بناۄہُ اِہُ منُ ॥
گُر کا درسنُ سنّچہُ ہرِ دھنُ ॥੧॥
اوُتم متِ میرےَ رِدےَ توُنّ آءُ ॥
دھِیاۄءُ گاۄءُ گُنھ گوۄِنّدا اتِ پ٘ریِتم موہِ لاگےَ ناءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ت٘رِپتِ اگھاۄنُ ساچےَ ناءِ ॥
اٹھسٹھِ مجنُ سنّت دھوُراءِ ॥੨॥
سبھ مہِ جانءُ کرتا ایک ॥
سادھسنّگتِ مِلِ بُدھِ بِبیک ॥੩॥
داسُ سگل کا چھوڈِ ابھِمانُ ॥
نانک کءُ گُرِ دیِنو دانُ ॥੪॥੨੫॥
لفظی معنی:
بناوہو۔ بناو۔ گر کے سبد۔ کلام مرشد۔ ایہہ من اس دل کو ۔ سنچہو۔ ہر دھن۔ الہٰی دولت اکھٹی کرؤ۔ اتم اونچی ۔ مت عقل سمجھ۔ ردے ۔ دل ۔قلب ۔ گن گوبند۔ الہٰی صفت۔ صلاح ۔ ات نہایت۔ پریتم پیارا۔ (1)رہاؤ۔
ترپت۔ پورا ہونا خواہشات باقی نہ رہنا۔ ساچے ناوں سچے سچ سے ۔ اٹھ سٹھمجن۔ اٹھاہت۔ اڑسٹھ زیار گاہوں کی زیارت سنت دہوارئے ۔ کان پائے پاکدامن عارف۔(2) کرتا۔ کرتار۔ کارساز۔ عالم پیدا کرنے والا۔ سادھ۔ سنگت۔ صحبت پاکدمناں ۔ بدھ بیک وویک۔ نتیجہ اخذ کرنے والی سمجھ(3) داس۔ سگل ۔ سب کا ۔ ابھیمان ۔ تکبر ۔ غرور ہے ۔ اس سے عذاب
ترجمہ:
اے بلند عقل تو میرے دل میں بس تاکہ میں الہٰی حمدوثناہ کروں کدا کی توضیف کرؤ ں اور مجھے الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت سے میرا نہایت زیادہ محبت ہو جائے (1)رہاؤ۔ اے دل کلام مرشد سے اایسا دل بناؤ اور منصوبہ تیار کرؤ۔ دیدار مرشد سےا لہٰی نام کی دؤلت اکھٹی کیجئے(1) سچ اور حقیقت یعنی نام الہٰی سے تسلی و تسکین ملتی ہے ۔ دہول پائے پاکدامن اڑسٹھ زیار گاہوں کی زیار ہے ۔ (2)یہ سمجھو کہ سب مینہہ خدا بستا ہے اور پاکدامنوں کی صحبت سے عقل سیلم ملتی ہے (3)۔ سبھ کا کادم ہو جاؤ غرور چھوڑ ونانک کو یہ سبق عنایت کیا ہے ۔ (4)
آسا مہلا ੫॥
بُدھِ پ٘رگاس بھئیِ متِ پوُریِ ॥
تا تے بِنسیِ دُرمتِ دوُریِ ॥੧॥
ایَسیِ گُرمتِ پائیِئلے ॥
بوُڈت گھور انّدھ کوُپ مہِ نِکسِئو میرے بھائیِ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
مہا اگاہ اگنِ کا ساگرُ ॥
گُرُ بوہِتھُ تارے رتناگرُ ॥੨॥
دُتر انّدھ بِکھم اِہ مائِیا ॥
گُرِ پوُرےَ پرگٹُ مارگُ دِکھائِیا ॥੩॥
جاپ تاپ کچھُ اُکتِ ن موریِ ॥
گُر نانک سرنھاگتِ توریِ ॥੪॥੨੬॥
لفظی معنی:
بدھ ۔سجھ ۔ عقل ۔ بھیئی ۔ ہوئی ۔ پوری ۔ مکمل۔ تاتے اس سے ونسی ۔ مٹی درمت ۔ بد عقلی ۔ دوری ۔ فاصلہ ۔ (1)
گرمت۔ سبق مرشد۔ واعظ مرشد۔ بوڈھت۔ ڈوبتا ہوا۔ گھورا اندھ ۔ بھاری اندھیرے ۔ کوپ ۔ کونیں ۔ میہہ۔ سےانکسیؤ ۔ نکلا۔(1) رہاؤ۔ مہاں ۔ اگاہ۔ اتنا زیادہ گہرا جس کا اندازہ نہ ہو سکے ۔ آگن۔ آگ ساگر۔ سمندر۔ بوہتھ۔ جہاز۔ رتنا گر۔ ہیروں کی کان ۔ (2)
وتر۔ ناقابل عبور ۔ دکھم۔ سخت دشوار۔ پرگٹ مارگ۔ روشن ۔ راستہ ۔ صراط مستقیم (3)جاپ تاپ عبادت و ریاضت ۔ اکت۔ دلیل
ترجمہ:
مرشد سے ایسا واعظ نامہ۔ سبق ملا ہے جس سے میں نہایت اندھیرے کو ئیں سے ڈوبتاڈوتابچ گیا ۔ رہاؤ
ذہن روشن ہو گیا۔ جس سے سمجھ مکمل ہو گئی جس سے جہالت مٹ گئی اور الہٰی قربت حاصل ہوئی اور دوری مٹ گئی (1) نہات گہرا۔ آگ کا سمندر جس کی گہرائی کا اندازہ نہ ہو سکے ۔ (2)
ہیرون کی کان مرشد جو ایک جہاز کی مانند ہے ۔ عبور کراتا ہے یہ دنیاوی دولت ایک سمندر کی مانند ہے ۔ جسے عبور کرنا محال ہے ۔ جہاں مایوسی اور اندھیرا ہے ۔ اب کامل مرشد نے اسے عبور کرنے کے لئے صراط مستقیم جو روش ن ہے دکھایا ہے ۔ (3)
نہ میر ی کوئی عبادت و ریاضت نہ کوئی دلیل یا دانمشندی ۔ اے مرشد نانک۔ مجھے تو صرف تیری پناہ ہے ۔
آسا مہلا ੫ تِپدے ੨॥
ہرِ رسُ پیِۄت سد ہیِ راتا ॥
آن رسا کھِن مہِ لہِ جاتا ॥
ہرِ رسُ کے ماتے منِ سدا اننّد ॥
آن رسا مہِ ۄِیاپےَ چِنّد ॥੧॥
ہرِ رسُ پیِۄےَ المستُ متۄارا ॥
آن رسا سبھِ ہوچھے رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ رس کیِ کیِمتِ کہیِ ن جاءِ ॥
ہرِ رسُ سادھوُ ہاٹِ سماءِ ॥
لاکھ کروریِ مِلےَ ن کیہ ॥
جِسہِ پراپتِ تِس ہیِ دیہِ ॥੨॥
نانک چاکھِ بھۓ بِسمادُ ॥
نانک گُر تے آئِیا سادُ ॥
ایِت اوُت کت چھوڈِ ن جاءِ ॥
نانک گیِدھا ہرِ رس ماہِ ॥੩॥੨੭॥
لفظی معنی:
ہر رس پیوت۔ الہٰی لطف اُٹھا کر۔ صد ہمیشہ ۔ راتا ۔ محو مجذوب ۔ آن رسا۔ دوسرے لطف۔ کھن جلدی ۔ لیہہ جاتا مٹ جاتے ہیں۔ ہر رس مانے ۔ الہٰی لطف میں محو و مجذوب ۔ سدا ۔ انند۔ ہمیشہ خوشی اور صابرئیت ۔ چند ۔ فکر ۔ غمگینی ۔
المست۔ مکمل طور پر مجذو و محوا۔ متوار۔ متوالا۔ پریمی عاشق ۔ ہوچھے پیکے ۔ بے معنی ۔(1)۔ رہاؤ۔ سادہو ہاٹ دکان پاکدامن۔ سمائے ۔ بستا ہے ۔ اوہر ہاٹ صحبت پاکدامن۔ کیہہ کسے ۔ (2)
چاکھ ۔ لطف اُٹھا کر ۔ بسماو۔ پر سکون۔ ساد۔ لطف۔ مزہ ۔ ایت اوت ۔ ہر دعاعالم ۔ کت کہیں۔ گیدھا۔ گھجیا۔
ترجمہ:
الہٰی عشق میں محو ومجذوب اور اس پیار کا لطف لینے والا المست رہتا ہے ۔ اس کے لئے دوسرے تمام لطف بد مزہ اور پھیکے ہیں(1) رہاؤ۔ الہٰی لطف لے کر انسان پریمی ہو جاتا ہے ۔ دوسرے مزے جلدی ختم ہو جاتے ہیں۔ الہٰی نام کا لطف انسان کےد ل میں صدیوی بستا ہے ۔ دنیاوی نعمتوں کے لطف لینے سے فکر تشویر آگھیرتی ہے ۔ (1)
الہٰی لطف کی قدروقیمت بیان نہیں ہو سکتا۔ یہ صرف پاکدامن کی دکان میں ہوتا ہے یہ کسی کو نہ لاکہوں سے نہ کوڑوں سے مل سکتا ہے ۔ اے خدا جس کو تو دیتا ہے اسے ہی حاصل ہوتا ہے ۔ ـ(2)
اے نانک جو کوئی اس کا لطف لیتا ہے حیران ہو جاتا ہے ۔ یہ الہٰی نام کا لطف صرف مرشد سے ملتا ہے جو ہر دو عالم میں کہیں ساتھ نہیں چھوڑتا وہ ہمیشہ الہٰی نام میں ہی محو و مجذوب رہتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
کامُ ک٘رودھُ لوبھُ موہُ مِٹاۄےَ چھُٹکےَ دُرمتِ اپُنیِ دھاریِ ॥
ہوءِ نِمانھیِ سیۄ کماۄہِ تا پ٘ریِتم ہوۄہِ منِ پِیاریِ ॥੧॥
سُنھِ سُنّدرِ سادھوُ بچن اُدھاریِ ॥
دوُکھ بھوُکھ مِٹےَ تیرو سہسا سُکھ پاۄہِ توُنّ سُکھمنِ ناریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
چرنھ پکھارِ کرءُ گُر سیۄا آتم سُدھُ بِکھُ تِیاس نِۄاریِ ॥
داسن کیِ ہوءِ داسِ داسریِ تا پاۄہِ سوبھا ہرِ دُیاریِ ॥੨॥
اِہیِ اچار اِہیِ بِئُہارا آگِیا مانِ بھگتِ ہوءِ تُم٘ہ٘ہاریِ ॥
جو اِہُ منّت٘رُ کماۄےَ نانک سو بھئُجلُ پارِ اُتاریِ ॥੩॥੨੮॥
لفظی معنی:
کام ۔ شہوت ۔ کرودھ ۔ غصہ ۔ لوبھ ۔ لالچ ۔ موہ ۔ دنیاوی دؤلت کی محبت۔ مٹاوے ۔ مٹاتا ہے ۔ چھٹکے ۔ چھوٹی ہے ۔ درمت بری سمجھ بد عقلی ۔ اپنی دھاری ۔ جو خود ہی اپنائی ہوئی ہے ۔ نمانی۔ بغیر مان۔ غرور ۔ سیو ۔ کدمت ۔ پریتم ۔ پیار۔ مراد کدا من پیاری چاہیتی دل سے ۔ (1)
سندر۔ خوب صورت ۔ سادھو جس نے اپنے آپ کو پاک بنایا۔ پاکدامن ۔ سادھوبچن ۔ کلام پاکدامن ۔ ادھاری ۔ بچانے والے ۔ سکھمن ناری ۔ مراد جس انسان کے دل میں روحانی چین سکون ہے ۔ (1)رہاؤ۔ چرن۔ پاؤن۔ بکھار ۔ جھاڑنا۔ گرسیوا۔ خدمت مرشد۔ آتم سدھ۔ روح پاک۔ وکھ دنیاوی زہریلی دولت ۔ تیاس۔ پیاس۔ کواہش۔ نواری ۔ مٹتی ہے ۔ دور ہوتی ہے ۔ داس۔ غلام ۔ خدمتگار ۔ نوکر (2)
داسری ۔ غلاموں کا غلام ۔ سوبھا ۔ شہرت ۔ ہر دو آری الہٰی در پر ۔ ـ(3)
آچا۔ اخلاق ۔ بیؤبار۔ رواج ۔ رسم ۔ اگیا ۔ اجازت ۔ فرمان۔ مان ۔ حکیم تسلیم کرکے ۔ بھگت۔ پیار۔ منتر۔ نصیحت ۔ سبق۔ داعظ ۔ بھؤجل۔ دنیادار جو ایک خوفناک سمندر کی مانند ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان کدا رسیدہ پاکدامن عارف کا کلام سن جو تجھے بچانے والا ہے ۔ اس سے عذاب مٹ جائے گا دنیاوی دؤلت کی بھوک مٹ جائے گی ۔ تشویش اور فکر مٹ جائے گا اور روھانی سکون اور آرام ملے گا۔ (1)رہاؤ۔
اے انسان اگر تو عاجزی و انکساری سے خدمت کرے گا تو پیارے کے دل کا پیار ہو جائے گا۔ شہوت۔ غصہ ۔ لالچ ۔ محبت کتم ہو جائے گی بد عقلی جہالت جو تیری خود پیدا کردہ ہے سے نجات مل جائے گی ۔ (1)
مرشد کے پاؤں دھوؤ خدمت کرؤ اے انسان تیری روح پاک اور متبرک ہو جائے گی اور دنیاوی دولت کی زیر ختم ہو جائے گی ۔ اور غلاموں کا غلام ہو جا تو الہٰی دربار میں وقار شہرت پائے گا۔ (2)
اے انسان یہی تیرے لئے اخلاق ، رسم ورواج ہے اورالہٰی رضا میں راضی اور فرمانبردار ہو تتیری یہی عبادت و ریاضت اور الہٰی عشق و پریم ہے ۔ اے نانک جو اس واعظ ، پندو آموز۔ سبق اور نصیحت پر عمل کرے گا وہ اس کوفناک سمندر کی مانند عالم میں کامیابی حاصل کرے گا۔
آسا مہلا ੫ دُپدے ॥
بھئیِ پراپتِ مانُکھ دیہُریِیا ॥
گوبِنّد مِلنھ کیِ اِہ تیریِ بریِیا ॥
اۄرِ کاج تیرےَ کِتےَ ن کام ॥
مِلُ سادھسنّگتِ بھجُ کیۄل نام ॥੧॥
سرنّجامِ لاگُ بھۄجل ترن کےَ ॥
جنمُ ب٘رِتھا جات رنّگِ مائِیا کےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جپُ تپُ سنّجمُ دھرمُ ن کمائِیا ॥
سیۄا سادھ ن جانِیا ہرِ رائِیا ॥
کہُ نانک ہم نیِچ کرنّما ॥
سرنھِ پرے کیِ راکھہُ سرما ॥੨॥੨੯॥
لفظی معنی:
پراپت۔ حاصل ماکھ ۔ انسانی ۔ ویہریا۔ جسم ۔ گوبند۔ کدا ، اللہ تعالیٰ ۔ ملن ۔ الہٰی ملاپ ۔ ایہہ۔ یہ ۔ تیرا بریئیا۔ باری ہے ۔ اور کاج ۔ دیگر کام۔ کتے ۔ کسے ۔ سادھ سنگت۔ صحبت پاکدامناں بھج۔ یاد کر۔ کیول ۔ صرف ۔ نام ۔ سچ (1)سرانجام۔ تیاری کر۔ بھوجل۔ انسانی زندگی کے سمندر۔ ترن کے ۔ اس کو کامیابی سے عبور کرنے کی ۔ جنم۔ پیدائش ۔ زندگی برتھا۔ بے فائدہ زندگی ۔ بیکار ۔ رنگ ۔ پریم مایئا ۔ دنیاوی دولت(1) رہاؤ
جپ تپ۔ عبادت و ریاضت ۔ سنجم ۔ جذبات پر ضبط۔ دھرم۔ فرض انسانی سیوا۔ کدمت ۔ سادھ ۔ پاکدامن جانیا۔ ہر رائیا۔ خدا کی پہچان نہ کی کہہ نانک ، اے نانک بتادے ہم نیچ کرما۔ ہمارے اعمال ( بد ) برے ہیں۔ سرن ۔ پناہ سرما۔ لاج ۔ عزت
ترجمہ:
اے انسان اس دنیاوی زندگی جو ایک خوفناک سمندر کی مانند ہے سے عبور کرنے یعنی اپنی زندگی کامیابی سے بسر اوقات کرنے کے لئے تیاری کر ۔ الہٰی ملاپ کے لئے یہی بہترین موقع ہے ۔ ورنہ تیری زندگی اور پیدا ہونا بے فائدہ اور بیکار موقعہ ہاتھ سے جا رہا ہے (1)رہاؤ۔ اے انسان تجھے یہ انسانی جسم ملا ہے اسی زندگی میں الہٰی ملاپ حاصل ہو سکتا ہے اور نہ دوسرے کام کسی کام نہیں پاکدامنوں کی صحبت و قربت حاصل کر اور صرف سچ و حقیقت دل میں بسا۔ (1)
اے نانک: بتادے کہ اے خدا ہم بد اعمال ہیں نہ کوئی عبادت و ریاضت کی ہے نہ احساسات بد پر ضبط کی ہے نہ انسانی فرائض کی ادائیگی نہ خدمت پاکدامناں نہ ہی الہٰی پہچان کی ہے سمجھا ہے میں بد اعمال تیری پناہ آیا ہوں اپنی پناہ میں آئے ہوئے کی میری عزت رکھیئے ۔
آسا مہلا ੫॥
تُجھ بِنُ اۄرُ ناہیِ مےَ دوُجا توُنّ میرے من ماہیِ ॥
توُنّ ساجنُ سنّگیِ پ٘ربھُ میرا کاہے جیِء ڈراہیِ ॥੧॥
تُمریِ اوٹ تُماریِ آسا ॥
بیَٹھت اوُٹھت سوۄت جاگت ۄِسرُ ناہیِ توُنّ ساس گِراسا ॥੧॥ رہاءُ ॥
راکھُ راکھُ سرنھِ پ٘ربھ اپنیِ اگنِ ساگر ۄِکرالا ॥
نانک کے سُکھداتے ستِگُر ہم تُمرے بال گُپالا ॥੨॥੩੦॥
لفظی معنی:
اور ۔ دوسرا۔ ماہی ۔ میں ۔ ساجن۔ دوست۔ سنگی ساتھی ۔ جیئہ ۔ من ڈراہی ۔ کوفزدہ کرتا ہے(2) اوٹ اآسرا۔ آسا۔ امید ۔ ساس گراسا۔ ہر سانس اور لقمہ (2)۔ رہاؤ ۔ اکن ساگر۔ آگ کا سمندر۔ وکرالا۔ خوفناک۔ بال گوپالا۔ اے خدا تیرے بچے ہیں۔
ترجمہ:
اے میرے خدا مجھے تیرا ہی سہارا اور تجھ سے ہی امید واباستہ ہے ۔ اور ہر وقت اٹھتے وقت اور بیٹھنے کے موقع پر سوتے وقت اور بیداری میں ہر سانس اور ہر لقمہ تجھے نہیں بھلاتے ۔ رہاؤ۔
اے خدا میرے دل میں تیرے بغیر دوسرے کا کوئی خیال نہیں جب تو میرا ساتھی اور دوست ہے تو اے دل تجھے کیوں اور کس کا خوف ہے ۔ (1)
اے خدا۔ یہ دنیاوی زندگی کوفناک آگ کے سمندر کی مانند ہے لہذا اس سے بچاؤ کے لئے اپنی پناہ عنایت فرما۔ اے نانک۔ کے سکھداتے سچے مرشد کدا ہم تیرے بچے ہیں۔
آسا مہلا ੫॥
ہرِ جن لیِنے پ٘ربھوُ چھڈاءِ ॥
پ٘ریِتم سِءُ میرو منُ مانِیا تاپُ مُیا بِکھُ کھاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پالا تائوُ کچھوُ ن بِیاپےَ رام نام گُن گاءِ ॥
ڈاکیِ کو چِتِ کچھوُ ن لاگےَ چرن کمل سرناءِ ॥੧॥
سنّت پ٘رسادِ بھۓ کِرپالا ہوۓ آپِ سہاءِ ॥
گُن نِدھان نِتِ گاۄےَ نانکُ سہسا دُکھُ مِٹاءِ ॥੨॥੩੧॥
لفظی معنی:
ہر جن۔ خدائی بندے ۔ چھنڈائے لینے ۔ بچائے ۔ تاپ۔ دل کی تپش۔ غصہ ۔ دکھ ۔ زہر (1)رہاؤ۔ تاو تپش گرمی ۔ پالا۔ سردی ۔ ڈاکوڈا کی ۔ ڈائین۔ آدم کور ۔ (1)
سنت پرساد۔ رحمت پاکدامن عارف سے ۔ کرپالا مہربان۔ سہائے مددگار۔ گن ندھان۔ اوصاف کا خزانہ ۔ نیت ہر روز ۔ سہسا ۔ فکر ۔ دکھ ۔ عذاب
ترجمہ:
خادمان خدا کو خود بچاتا ہے خدا۔ پیارے کو میرے من نے تسلیم کیا اور دنیاوی دولت کی محبت اس طرح سے مٹ گئی جیسے زہر کھانے سے مؤت ہو جاتی ہے ۔ رہاؤ۔ الہٰی حمد و ثناہ کرنے سے سردی اور گرمی کا تاثرختم ہو جاتا ہے ۔ الہٰی پانہ میں ڈائین۔ یا آدم خور کا خوف بے اثر ہوجاتا ہے(1) رحمت پاکدامن ۔ عارف یا مرشد کے خدا مہربان ہوکر امدادی ہوجاتا ہے ۔ اے نانک ۔ خوف دور کرکے اور عذاب مٹا کر اؤ صاف کے خزانے کدا کی ہمیشہ حمد وثناہ کرتے ہیں۔
آسا مہلا ੫॥
ائُکھدھُ کھائِئو ہرِ کو ناءُ ॥
سُکھ پاۓ دُکھ بِنسِیا تھاءُ ॥੧॥
تاپُ گئِیا بچنِ گُر پوُرے ॥
اندُ بھئِیا سبھِ مِٹے ۄِسوُرے ॥੧॥ رہاءُ ॥
جیِء جنّت سگل سُکھُ پائِیا ॥
پارب٘رہمُ نانک منِ دھِیائِیا ॥੨॥੩੨॥
لفظی معنی:
اوکھد۔ دوائی ۔ ہر کو ناؤ۔ حقیقت ۔ سچ ۔ ونسیا۔ مٹیا۔ تھاؤ۔ مقام۔ جگہ (1) تاپ۔ عذاب۔ بچن۔ نصیحت ۔ سبق۔ کلام۔ وسورے ۔ کدشے ۔ فکر۔(1) ۔رہاؤ۔ سگل۔ سارے ۔ پاربرہم۔ پار لگانے والے کو۔ من دھیایئیا۔ دل میں بسایئیا ۔
ترجمہ:
جس نےا لہٰی نام سچ یا حقیقت دل میں بسا کر اس پر عمل کیا۔ آرام اور سکون پایئیا بلکہ دھوں عذابوں کی کاجائے مسکن ۔ کھان۔ کو مٹا دیا (1)کامل مرشد کی واعظ پندو نصیحت و سبق سے سکون ملا۔ تشویش و فکر سارے ختم ہو گئے ۔(1) رہاؤ۔ سارے جانداروں کو کسھ ملا جس جس نے ایک دل میں خدا کو یاد کیا۔
آسا مہلا ੫॥
باںچھت ناہیِ سُ بیلا آئیِ ॥
بِنُ ہُکمےَ کِءُ بُجھےَ بُجھائیِ ॥੧॥
ٹھنّڈھیِ تاتیِ مِٹیِ کھائیِ ॥
اوہُ ن بالا بوُڈھا بھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نانک داس سادھ سرنھائیِ ॥
گُر پ٘رسادِ بھءُ پارِ پرائیِ ॥੨॥੩੩॥
لفظی معنی، ترجمہ:
ایسا وقت آتا ہے جسے کوئی نہیں چاہتا۔ جس کی بابت بغیر ھکم سمجھایئا بھی نہیں سمجھتا(1) رو ح کبھی نہ بوڑھی ہے نہ بچپن میں ہے جبکہ جسم ہی کبھی بوڑھا ہے کبھی جواب ہے کبھی سپرد کا ، کبھی جلایا اور کبھی جلایا اور کبھی پانی میں بہادیا جاتا ہے ۔ رہاؤ (1)
اے کادم نانک پاکدامن انسان کی پناہ سے ہی رحمت مرشد سے اس دنیاوی جنجھٹ اور خوف سے کامیاب ہو سکتے ہیں۔
آسا مہلا ੫॥
سدا سدا آتم پرگاسُ ॥
سادھسنّگتِ ہرِ چرنھ نِۄاسُ ॥੧॥
رام نام نِتِ جپِ من میرے ॥
سیِتل ساںتِ سدا سُکھ پاۄہِ کِلۄِکھ جاہِ سبھے من تیرے ॥੧॥ رہاءُ ॥
کہُ نانک جا کے پوُرن کرم ॥
ستِگُر بھیٹے پوُرن پارب٘رہم ॥੨॥੩੪॥
لفظی معنی:
بانچھت ناہی ۔ وہ وقت پسند نہیں۔ بیلا۔ موقع ۔ بجھے ۔ سمجھ آئے ۔ بجھائی ۔ مسئلہ فلسفہ حقیقت کا ۔
ٹھنڈی تائی متی کائی ۔اور سری کی تمیز کی تفریق یا دراڑ ۔ ختم ہوئی اور نہ بالا بوڈھائی ۔ وہ نہ جوان ہے نہ بوڑھا(1) رہاؤ۔ داس۔ خادم ۔ غلام ۔ سادھ سرنائی پاکدامن کے زیر سایہ ہے ۔ بھؤ پار پرائی ۔خوف پر عبور حاصل ۔
ترجمہ:
سدا سدا۔ ہمیشہ کے لئے آتم پرگاس۔ روح روشن ۔ سادھ سنگت ۔ صحبت ۔ ساوہوآں ۔ صحبت پاکدامناں۔ ہر چن نو اس۔ پائے خدا میں رہائش ۔ ملاپ الہٰی(1) ستیل ٹھنڈک شانت۔ سکون۔ کل وکھ۔ پاپ۔ گناہ ۔(1)رہاؤ۔ پورن مکمل۔ پورن کرم۔ مکمل بخشش ۔ بھیٹے ملاتا ہے ۔ پورن پار برہم۔ کامل کامیابی دینے والے کو ۔
ترجمہ:
اے دل ہمیشہ الہٰی نام کی ریاض کر۔ اس سے تیرے سارے گناہ عافو ہو جائیںگے ۔ تیری روح سکون اور ٹھنڈک پائے گی ۔ رہاؤ۔ صحبت پاکدامناں میں رہ رک جس کے دل میں خدا کی یاد بس جاتی ہے اسے صدیوی روحانی اور اکلاقی زندگی کی سمجھ حاصل ہو جاتی ہ ۔(1) اے نانک بتادے کہ اس پر الہٰی مکمل کرم وعنایت ہے جس کا سچا مرشد تمام اوصاف سے مرقع خدا سے ملاتا ہے ۔
دوُجے گھر کے چئُتیِس ॥
آسا مہلا ੫॥
جا کا ہرِ سُیامیِ پ٘ربھُ بیلیِ ॥
پیِڑ گئیِ پھِرِ نہیِ دُہیلیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کرِ کِرپا چرن سنّگِ میلیِ ॥
سوُکھ سہج آننّد سُہیلیِ ॥੧॥
سادھسنّگِ گُنھ گاءِ اتولیِ ॥
ہرِ سِمرت نانک بھئیِ امولیِ ॥੨॥੩੫॥
لفظی معنی :
بیلی دوست۔ مدد گار ۔ پیڑ ۔ دکھ ۔ عذاب ۔ وہیلی ۔ دکھی ۔ سادھ سنگ۔ پاکدامن کے ساتھ۔ اتولی ۔ جس کے کا وزن نہ ہو سکے بلند اہمیت۔ ہر سمرت ۔ الہٰی یاد وریاض سے امولی ۔ جس کی اتنی قیمت جو بیان نہ ہو سکے ۔
ترجمہ:
جس کا کا مدد گار ہو کود کدا اس کے ہر قسم کےد کھ درد اور عذاب مٹ جاتے ہیں (1)رہاؤ۔ جسے خدا خود اپنی کرم وعنایت سے اپنے ساتھ ملا لیتا ہے اس کےد ل میں روحانی سکون روحانی خوشی بس جاتی ہے اور زندگی میں آرام و آسائش ملتی ہے ۔
اے نانک ۔ پاکدامن عارفان کی صحبت و قربت میں حمدو ثناہ سے انسان اتنا بلند عظمت ہو جاتا ہے جس کی قیمت کا اندازہ نہیں ہو سکتا ۔ (1)
آسا مہلا ੫॥
کام ک٘رودھ مائِیا مد متسراے کھیلت سبھِ جوُئےَ ہارے ॥
ستُ سنّتوکھُ دئِیا دھرمُ سچُ اِہ اپُنےَ گ٘رِہ بھیِترِ ۄارے ॥੧॥
جنم مرن چوُکے سبھِ بھارے ॥
مِلت سنّگِ بھئِئو منُ نِرملُ گُرِ پوُرےَ لےَ کھِن مہِ تارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
سبھ کیِ رینُ ہوءِ رہےَ منوُیا سگلے دیِسہِ میِت پِیارے ॥
سبھ مدھے رۄِیا میرا ٹھاکُرُ دانُ دیت سبھِ جیِء سم٘ہ٘ہارے ॥੨॥
ایکو ایکُ آپِ اِکُ ایکےَ ایکےَ ہےَ سگلا پاسارے ॥
جپِ جپِ ہوۓ سگل سادھ جن ایکُ نامُ دھِیاءِ بہُتُ اُدھارے ॥੩॥
گہِر گنّبھیِر بِئنّت گُسائیِ انّتُ نہیِ کِچھُ پاراۄارے ॥
تُم٘ہ٘ہریِ ک٘رِپا تے گُن گاۄےَ نانک دھِیاءِ دھِیاءِ پ٘ربھ کءُ نمسکارے ॥੪॥੩੬॥
آسا مہلا ੫॥
توُ بِئنّتُ اۄِگتُ اگوچرُ اِہُ سبھُ تیرا آکارُ ॥
کِیا ہم جنّت کرہ چتُرائیِ جاں سبھُ کِچھُ تُجھےَ مجھارِ ॥੧॥
میرے ستِگُر اپنے بالِک راکھہُ لیِلا دھارِ ॥
دیہُ سُمتِ سدا گُنھ گاۄا میرے ٹھاکُر اگم اپار ॥੧॥ رہاءُ ॥
جیَسے جننِ جٹھر مہِ پ٘رانیِ اوہُ رہتا نام ادھارِ ॥
اندُ کرےَ ساسِ ساسِ سم٘ہ٘ہارےَ نا پوہےَ اگنارِ ॥੨॥
پر دھن پر دارا پر نِنّدا اِن سِءُ پ٘ریِتِ نِۄارِ ॥
چرن کمل سیۄیِ رِد انّترِ گُر پوُرے کےَ آدھارِ ॥੩॥
گ٘رِہُ منّدر مہلا جو دیِسہِ نا کوئیِ سنّگارِ ॥
جب لگُ جیِۄہِ کلیِ کال مہِ جن نانک نامُ سم٘ہ٘ہارِ ॥੪॥੩੭॥
لفظی معنی:
اوگت۔ وہ گتی حالت جو بیان ہو سکے بیان سے باہر حالت ۔ لافناہ ۔ اگوچر۔ جو بیان نہ ہو کسے ۔ آکار۔ پسارہ۔ پھیلاؤ۔ جنت جاندار ۔ چترائی ۔ چالاکی ۔ تھے مجھار۔ تیرے علم مین زیر فرمان ہے ۔ مجھار۔ اندر (1)لیلا ۔ کھیل ۔ دھار اپنا کے سمت اچھی نیک سمجھ و عقل ٹھاکر آقا۔ مالک۔ اگم ۔ اسنانی رسائی سے بلند ۔ اپار۔ لا محدود۔ جس کا کوئی حدیا بن نہ ہو۔ رہاؤ ۔(1)
جیسے جنن جھڑمنہ پرانی ۔ جیسے مان کے پیٹ کی آگ میں بچہ رہتا ہے ۔ نام ادھار۔ نام کے سمیارے زندہ ہے ۔ ساس ساس ہمارے ۔ سانس ۔ سانس یاد کرتا ہے ۔ سنبھالتا ہے ۔ نہ پوہے اکنار۔ آگ اس پر اثر اندا ز نہیں ہوتی ۔ (2)
پردھن۔ بیگانی دولت۔ پروارا پرائی عورت۔ پریت نوار۔ پیار چھوڑ ۔ گرپورے کے آدھار ۔ کامل مرشد کے آسرے ۔ ـ(3)
گریہہ۔ گھر مندر۔ مکان محلا محلات ۔ سنگار۔ ساتھی کلی کال۔ عالم میں۔ نام سمار۔ نام یعنی سچ یاد رکھ ۔
ترجمہ:
میرے سچے مرشد۔ بچہ سمجھ کر میری حفاظت کیجئے ۔ اور دانشمندی عطا کرتا کہ ہمیشہ تیری حمد وثناہ کرتا رہوں۔(1) رہاؤ۔ اے خدا تو اعداد و شمار سے باہر ہے انسانی سمجھ سے اوپر ہے یہ عالم تیرا ہی پیدا کیا ہوا ہے ۔ تیرا پیدا کردہ انسان تیرے ساہمنے اپنی کونسی دانائی کرسکتا ہے ۔ اس عالم میں جو کچھ ہو رہا ہے تیرے فرمان سے ہو رہا ہے ۔ (1)
جیسے ماتا کے پیٹ کی آگ میں بچہ نام کے سہارے جیتا ہے ۔ وہ ہر سانس خدا کو یاد کرتا ہے جس سے پیٹ کی آگ اس پر اثر انداز نہیں ہوتی ۔ (2)
بیگانی دؤلت بیگانی عورت۔ دوسروں کی بد گوئی ان سے میرا پیار مٹا خدا یئیا ۔ کامل مرشد کے سہارے خدا کو دل میں بساؤ۔ (3)
اے خادم نانک ۔ یہ گھر مکانات و محلات جو بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ کوئی ساتھی نہیں۔ جب تک اس دروزماں میں زندہ ہے سچ اور حقیقت نام خدا دل میں بساؤ۔
آسا گھرُ ੩ مہلا ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راج مِلک جوبن گ٘رِہ سوبھا روُپۄنّتُ جد਼یانیِ ॥
بہُتُ دربُ ہستیِ ارُ گھوڑے لال لاکھ بےَ آنیِ ॥
آگےَ درگہِ کامِ ن آۄےَ چھوڈِ چلےَ ابھِمانیِ ॥੧॥
کاہے ایک بِنا چِتُ لائیِئےَ ॥
اوُٹھت بیَٹھت سوۄت جاگت سدا سدا ہرِ دھِیائیِئےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
مہا بچِت٘ر سُنّدر آکھاڑے رنھ مہِ جِتے پۄاڑے ॥
ہءُ مارءُ ہءُ بنّدھءُ چھوڈءُ مُکھ تے ایۄ بباڑے ॥
آئِیا ہُکمُ پارب٘رہم کا چھوڈِ چلِیا ایک دِہاڑے ॥੨॥
کرم دھرم جُگتِ بہُ کرتا کرنھیَہارُ ن جانےَ ॥
اُپدیسُ کرےَ آپِ ن کماۄےَ تتُ سبدُ ن پچھانےَ ॥
ناںگا آئِیا ناںگو جاسیِ جِءُ ہستیِ کھاکُ چھانےَ ॥੩॥
سنّت سجن سُنہُ سبھِ میِتا جھوُٹھا ایہُ پسارا ॥
میریِ میریِ کرِ کرِ ڈوُبے کھپِ کھپِ مُۓ گۄارا ॥
گُر مِلِ نانک نامُ دھِیائِیا ساچِ نامِ نِستارا ॥੪॥੧॥੩੮॥
لفظی معنی:
راج۔ حکومت۔ ملک جائیداد ۔ گریہہ۔ گھر ۔ سوبھا۔ شہرت۔ روپونت۔ خوبصورتی ۔ جوانی جوانی دربھ ۔ سرمایہ ۔ ہستی ۔ ہاتھی ۔ بیعہ ۔ قیمت سے خریدنا۔ آگے درگیہہ۔ آئندہ دربار الہٰی۔ ابھیمانی ۔ مفرور (1)کا ہے ۔ کیوں ۔ ہر دھیائے ۔ خدا کو یاد رکھو (1)رہاؤ
بچتر۔ حیران کرنے والے ۔ سندر۔ خوبصورت ۔ اکھاڑے ۔ میدان ۔ پواڑے ۔ جھگڑے ۔ ہوں میں ۔ بندھوں ۔ باندھتا ہوں۔ چھوڈؤ۔ چھوڑتا ہوں۔ ایو ۔ اسی طرح سے بباڑے ۔ بکواس کرتا ہے بولتا ہے ۔ (2)
کرم۔ اعمال۔ دھرم۔ فرائض منصبی ۔ کرنہار۔ کرنے والے کو ۔ اپدیس ۔ نصیحت ۔ تت سبد۔ کلام کی اصلیت ۔ پچھانے نہیں سمجھتا (3)
پسارا۔ پھیلاؤ۔ گوارا۔ جاہل۔ بیوقوف ۔ سچ نام۔خدا کا سچا نام۔ سچ نستارا۔ فیصلہ ۔ کامیابی ۔بھلائی ۔
ترجمہ:
واحدا خدا کے بغیر کسی دوسرے سے نہیں چاہیے پیار۔
اُٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے ہمیشہ چاہیئے یاد خاد ۔ (1)رہاؤ۔
حکومت و جائیداد اور جوانی گھر بار اور خوبصورتی بھاری سرمایہ ہاتھی اور گھوڑے اور قیمتی لعل خریدے ہوئے خدا کے دربار نہیں کام کسی بھی مغرور انسان چھورجاتا ہے نہیں۔(1)
اگر کوئی حیران کرنے والے اکھاڑے ۔ اور کشیاں لیتا ہے جیت اور میدان جنگ جیت لیتا ہے اور زبان سے بولتا ہے ماروں گاکاتوں گا اور کئی طرح کے بکواس کرتا ہے میں قید کرسکتا ہوں قید سے چھڑا سکتا ہوں مگر آخر ایک دن خدا کا فرمان آتا ہے ایک روز سب چھوڑ چلاتا ہے (2)
اگر کوئی اپنا فرض ادا کرتا ہے اور نیک اعمال بھی کرتا ہے اور کئی طریقے زیر کار لات اہے مگر کدا کی پہچان نہیں دوسروں کو نصیحت کرتا ہے مگر آپ خود عمل نہیں کرتا اور کلام کی حقیقت نہیں سمجھتا تو وہ ایسے ہے جیسے خالی ہاتھ آیئیا اور خالی ہاتھ چلا گیا ۔ جیسے ہاتھ نہاتا ہے اور نہانے کے بعد اپنے اوپر کا ڈال لیتاہے ۔ (3)
اے دوستوں ۔ یارو ۔ مترو۔ سنو۔ یہ عالم کا پھیلاؤ جھوٹا ہے اور مٹنے والا ہے ۔ جو نادان یہ کہتے سنے گئے یہ میری دولت ہے یہ میری جائیداد ہے وہ ذلیل وخوار ہوکر روحانی موت مرتے رہتے ہیں اے نانک جس انسان کو سچا مرشد مل گیا اور اس کی شراکت سے الہٰی نام کی ریاض کی اس نے اپنی زندگی کامیاب بنائی ۔
راگُ آسا گھرُ ੫ مہلا ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
بھ٘رم مہِ سوئیِ سگل جگت دھنّدھ انّدھ ॥
کوئوُ جاگےَ ہرِ جنُ ॥੧॥
مہا موہنیِ مگن پ٘رِء پ٘ریِتِ پ٘ران ॥
کوئوُ تِیاگےَ ۄِرلا ॥੨॥
چرن کمل آنوُپ ہرِ سنّت منّت ॥
کوئوُ لاگےَ سادھوُ ॥੩॥
نانک سادھوُ سنّگِ جاگے گِیان رنّگِ ॥
ۄڈبھاگے کِرپا ॥੪॥੧॥੩੯॥
لفظی معنی:
بھرم، شک و شہبات ۔ سوئی غفلت میں۔ سگل ساری ۔ جگت۔ عالم ۔ جہاں ۔ دھندا اندھ۔ اندھے کاموں میں(1) مہاں موہنی ۔ دل کو بھاری لبھانے والی ۔ مگن ۔ مست۔ پریہ۔ پیار ی ۔ پران۔ جان ۔ کوؤ۔ کوئی تیاگے ۔ چھوڑتا ہے ۔ (2)
انوپ۔ سندر۔ خوبصورت ۔ سنت منت۔ سبق پاکدامن عارف۔ (3)
ساوہو۔ پاکدامن جس نے طرز زندگی حقیقت پر مبنی بنالی ہو ۔ طرز زندگی درست کر لی ہو۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ شراکت ۔ جاگے ۔ بیدار ہو کر۔ باہوش۔ گیان ۔ رنگ ۔ علم وتعلیم کی محبت سے
ترجمہ:
سارا عالم اپنے کاروبار میں دنیاوی دولت کی بھٹکن میں غفلت کی نیند سو رہا ہے کوئی الہٰی پریمی ہی روحانی طور پر بیدار ہے (19دلربا بانہت طاقتور دنیاوی دولت کی مستی سے جو زندگی سے بھی پیاری لگتی ہے کوئی ہی اسے چھوڑتا ہے ۔ (2)
الہٰی عیق و پریم میں ہندو ونصائح خدا رسیدہ پاکدامن سے دل لگاتا ہے ۔ (3)
اے نانک۔ کوئی بلند قسمت پاکدامن عارف کی صحبت و علم پریمی دنیاوی دؤلت کی محبت کی غفلت سے اپنے آپ کو بیدار کرتا ہے ۔
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ آسا گھرُ ੬ مہلا ੫॥
جو تُدھُ بھاۄےَ سو پرۄانا سوُکھُ سہجُ منِ سوئیِ ॥
کرنھ کارنھ سمرتھ اپارا اۄرُ ناہیِ رے کوئیِ ॥੧॥
تیرے جن رسکِ رسکِ گُنھ گاۄہِ ॥
مسلتِ متا سِیانھپ جن کیِ جو توُنّ کرہِ کراۄہِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
انّم٘رِتُ نامُ تُمارا پِیارے سادھسنّگِ رسُ پائِیا ॥
ت٘رِپتِ اگھاءِ سیئیِ جن پوُرے سُکھ نِدھانُ ہرِ گائِیا ॥੨॥
جا کءُ ٹیک تُم٘ہ٘ہاریِ سُیامیِ تا کءُ ناہیِ چِنّتا ॥
جا کءُ دئِیا تُماریِ ہوئیِ سے ساہ بھلے بھگۄنّتا ॥੩॥
بھرم موہ دھ٘روہ سبھِ نِکسے جب کا درسنُ پائِیا ॥
ۄرتنھِ نامُ نانک سچُ کیِنا ہرِ نامے رنّگِ سمائِیا ॥੪॥੧॥੪੦॥
لفظی معنی :
پروانا۔ منظور ۔ سہج۔ روحانی سکون ۔ سوئی ۔ وہی (1)
رسک ۔ بالطف مزے سے ۔ مصلت صلاح۔ مشورہ ۔ متافیصلہ (1)
رہاؤ۔ انمرت ۔ اب حیات روحانیت عنایت کرنے والا۔ سادھ سنگ ۔ صحبت پاکدامن ۔ رپتی ۔ صبر ۔ اگھائے ۔ تلسی ۔ تسکین ۔ سکھ ندھان۔ سکھوں کا خزانہ (2)
ٹیک آسرا۔ بھگونتا ۔ خوش قسمت (3)
بھرم۔ شکت ۔ دھروہ ۔ وہوکھا۔ فریب۔ ٹھگی ۔ انکسے مٹے ۔ درسن ۔ دیدار ۔ ورتن نام۔ الہٰی نام کا روزہ مرہ کا محاورہ استعمال ۔ رنگ مایئیا ۔ نام کے پریم میں مجذوب ہوا۔
ترجمہ:
اے خدا تیرے خادم یا لطف تیری صفت صلاح اور مدح سرائی کرتے ہیں۔ جو کچھ تو کرتا ہے اور کراتا ہے وہی تیرے خادموں کے لئے دانشمندی ہے صلاھ مشورہ اور فیصلہ ہے(1 )رہاؤ۔
اے کدا جو تو چاہتا ہے تیرے خادموں کو منظور ہے ۔ تیری رضا سے ان کے دل کو روحانی سکون ملتا ہے ۔ اے خداتیرے خادم تجھے ہی سچ کچھ کرنے اور کرانے والا مانتے ہیں جو کچھ ہوتا ہے تو ہی کرنے اور کرانے کی حیثیت رکھتا ہے ۔ تو ہی ان کے نظر یہ میں اعداد و شمار سے باہر لا محدود ہے اور تیرا ثانی عالم میں کوئی نہیں۔ (1)
اے میرے پیارے خدا تیرے کادموں کے لئے تیرا نام یعنی سچ حقیقت اصلیت روحانی حقیقی زندگی عنایت کرنے والا ہے ۔ وہ صحبت و قربت پاکدامن عارفان الہٰی اس کا لطف لیتے ہیں۔ جنہوں نے آرام و آسائش کے خزانے خدا کی صفت صلاح کی وہ صابر ہوئے تسلی و تسکین حاصل کیا اوصاف ہوئے ۔ (2)
اے خدا ۔ اے میرے آقا جن کو تیرا آسرا ہے انہیں کوئی فکر نہیں ہو سکتا جن پر تو مہران ہے وہ شا ہوکار اور خوش قسمت ہیں۔ (3)
ان کے شک شکوک بھٹکن ۔ محبت فریب دھوکا بازی تیرے دیدار سے دور ہو جاتے ہیں اس انسان کا روزہ مرہ کے کام اے نانک الہٰی نام اور سچ اور حقیقت پر مبنی ہو جاتے ہیں اور الہٰی پریم وپیار و نام میں محو ومجذوب ہو جاتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
جنم جنم کیِ ملُ دھوۄےَ پرائیِ آپنھا کیِتا پاۄےَ ॥
ایِہا سُکھُ نہیِ درگہ ڈھوئیِ جم پُرِ جاءِ پچاۄےَ ॥੧॥
نِنّدکِ اہِلا جنمُ گۄائِیا ॥
پہُچِ ن ساکےَ کاہوُ باتےَ آگےَ ٹھئُر ن پائِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کِرتُ پئِیا نِنّدک بپُرے کا کِیا اوہُ کرےَ بِچارا ॥
تہا بِگوُتا جہ کوءِ ن راکھےَ اوہُ کِسُ پہِ کرے پُکارا ॥੨॥
نِنّدک کیِ گتِ کتہوُنّ ناہیِ کھسمےَ ایۄےَ بھانھا ॥
جو جو نِنّد کرے سنّتن کیِ تِءُ سنّتن سُکھُ مانا ॥੩॥
سنّتا ٹیک تُماریِ سُیامیِ توُنّ سنّتن کا سہائیِ ॥
کہُ نانک سنّت ہرِ راکھے نِنّدک دیِۓ رُڑائیِ ॥੪॥੨॥੪੧॥
لفظی معنی:
مل۔ ناپاکیزگی ، گناہ ، دوش، پرائی بیگانی ، ایہا، اس عالم مین ، درگیہہ، بارگاہ الہٰی ،ڈھوئی ، ٹھکانہ ، جم پر، الہٰی تھانے ، پچاوے ، ذلیل و خوار (1)
نندک بد گوئی کرنیوالا ۔ اہلا۔ اعلیٰ ۔ قیمتی ۔ جنم ۔ زندگی ۔ عمر ۔ کاہؤ باتے ۔ کسی سے بات میں ٹھور۔ ٹھکانہ (1)رہاؤ۔ کرت پہلے کئے ہوئے اعمال کا تاچر۔ بپرے ۔ ویچارا ۔ بد نصیب ۔ بگوتا۔ ذلیل و خوار ہوا۔ پکارا ۔ آہ وزاری ۔ (2)
گت ۔ حالت۔ کتہوں ۔ کہیں بھی خصمے ۔ مالک۔ آقا۔ ایوے ۔ اسی طرح ۔ بھانا۔ رضا ۔ مرضی ۔ سنتن کی ۔ خدا رسیدہ ۔ پاکدامن (3)
سہائی ۔ مددگار ۔ ٹیک ۔ آسرا۔ ہراکھے ۔ خدا حافظ۔
ترجمہ:
بد گوئی کرنے والا انسان اپنا قیمتی جنم قیمتی زندگی ضائع کر لیتا ہے وہ کسی بھی بات میں وہ ان کی برابر نہیں کر سکتا۔ اور بارگاہ الہٰی میں ٹھکانہ نہیں پاتا ۔ رہاؤ۔ بد گوئی کرنے والا دیرینہ کیئے ہو ئے گناہوں اور بد کاریوں کی نا پاکیزگی دور کرتا ہے ۔ اور اپنے کئے ہوئے اعمال کی سزا خود ہی پاتا ہے ۔ اس علام میں آرام نہیں ملتا نہ بارگاہ الہٰی میں عزت دوزخ میں ذلیل و خوار ہوتا ہے ۔ (1)
مگر بد گوئی کرنے والے کے اختیار کی بھی کوئی بات نہیں پہلے سے کئے اعمال کا تاثر اس کے ذمہ اس کے اعمالنامے میں ہوتا ے ۔ لہذا بد گوئی کرنے والا دگرگوں حالات میں ذلیل وخوار ہوتا ہے کوئی اس کی مدد نہیں کرتا وہاں ذلیل وخوار سے کوئی نہیں بچاتا جس سے امداد کے لئے پکار کرتے ہیں۔ (2)
الہٰی رضا یہی ہے کہ بد گوئی کرنے والے کو کہیں بھی بلند روحانی رتبہ حاصل نہیں ہو سکتا۔ جیسے جیسے کوئی آدمی خدا رسیدہ پاکدامن عارفان الہٰی کی بد گوئی کرتا ہے ۔ اس میں انہیں آرام ملتا ہے کیونکہ اس سے انہیں اپنی غلطیاں درست کرنے کے مواقعات حاصل ہوتے ہیں۔ (3)
اے خدا خدا رسیدہ پاکدامن عافان الہٰی کا تو ہی مدد گار ہے اور تیرا ہی سہارا ہے ۔ اے نانک بتادے کہ سنتوں کو کدا ہی بچانے والا ہے اور بدگوئی کرنے والے کو بطور سزا ختم کرتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
باہرُ دھوءِ انّترُ منُ میَلا دُءِ ٹھئُر اپُنے کھوۓ ॥
ایِہا کامِ ک٘رودھِ موہِ ۄِیاپِیا آگےَ مُسِ مُسِ روۓ ॥੧॥
گوۄِنّد بھجن کیِ متِ ہےَ ہورا ॥
ۄرمیِ ماریِ ساپُ ن مرئیِ نامُ ن سُنئیِ ڈورا ॥੧॥ رہاءُ ॥
مائِیا کیِ کِرتِ چھوڈِ گۄائیِ بھگتیِ سار ن جانےَ ॥
بید ساست٘ر کءُ ترکنِ لاگا تتُ جوگُ ن پچھانےَ ॥੨॥
اُگھرِ گئِیا جیَسا کھوٹا ڈھبوُیا ندرِ سراپھا آئِیا ॥
انّترجامیِ سبھُ کِچھُ جانےَ اُس تے کہا چھپائِیا ॥੩॥
کوُڑِ کپٹِ بنّچِ نِنّمُنیِیادا بِنسِ گئِیا تتکالے ॥
ستِ ستِ ستِ نانکِ کہِیا اپنےَ ہِردےَ دیکھُ سمالے ॥੪॥੩॥੪੨॥
لفظی معنی:
باہر ہوئے ۔ یعنی جسمانی صفائی ۔ انتر من میلا۔ باطن ذہن۔ سوچ ناپاک ۔ ٹھور۔ ٹھکانے ۔ اس عالم میں کام ۔ شہوت۔ کرؤدھ ۔ غسہ ۔ موہ ۔ غیروں سے محبت پرئیا۔ عشق ۔ ویاپیا۔ پیدا ہوا۔ مس مس۔ پھوت پھوٹ ۔ (1)
گوبند بھجن۔ عشق الہٰی یاد الہٰی۔ مت ۔ سمجھ ۔ ہورا۔ دیگر دوسری ورمی ۔ سانپ کابل ۔ ڈورا۔ بہرہ(1) رہاؤ۔ کرت۔ محنت۔ سار ۔ قدروقیمت۔ ترکن ۔ ترک ۔ چھوڑنا۔ تت ۔ حقیقت ۔ اصلیت۔ جوگ ۔ الہٰی رسائی ۔ ـ(2)
اگھر۔ ظاہر ۔ کھوٹا ڈ بھؤآ۔ چاندی کا نقلی سکہ ۔ ندر۔ نگاہ۔ صرافا ۔ سونے کا بیوپاری یا کاریگر۔ زر گر۔ جن کا سونا چاندی کا کاروبار ہے ۔ (3)
کوڑ۔ جھوٹھ ۔ کپٹ فریب ۔ تمنیاد۔ جس کی بنیاد نہ ہو۔ ونس۔ مٹ گیا۔ تتکال۔ فورا۔ بنچ۔ دھوکا دہی ۔ ست سچ۔ ہر دے ۔ دل ۔ دیکھ خیال آرائی ۔ سمجھو ۔ سمائے ۔ بسا کر۔ ٹکا کر
ترجمہ:
الہٰی ریاض و عشق الہٰی کی سمجھ اور ہوتی ہے جو شخص الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کو نہیں سنتا اور سچ اور حقیقت سے بہرہ رہتا ہے بیرونی رسموں رواجات ایسے ہیں جیسے سانپ کی بل تو موندنے کی کوشش کریں۔ مگر اس سے سانپ نہیں مرتا۔ اسی طرح بیرونی یا جسمانی پاکیزگی سے قلب پاک نہیں ہوتا۔ یعنی ذہنی برائیاں موجود رہتی ہیں جبکہ الہٰی ریاض قلب کی صفائی ہے (1)۔ رہاؤ۔ بیرونی یعنی جسمانی صفائی تو کرلی مگر ذہن۔ سوچ سمجھ صفائی پاکیزگی نہیں ایسی حالت میں انسان اس جہاں اور عاقبت دونوں ٹھکانے گنوا لیتا ہے اس عالم میں شہوت غصہ اور عشق میں گرفتار رہتا ہے ۔ اور بوقت یوم حساب پھوٹ پھوٹ کر روتا ہے ۔ (1)
جوشخص ریاضت کے لئے ترک سمجھ کر روزی روٹی کی خاطر محنت مشقت چھوڑ دیتا ہے اسے الہٰی عشق ۔ بھگتی کی قدرو قیمت نہیں سمجھتا۔ جو شخص ویدوں شاشتروں کو محض بحث مباحثہ میں استعمال کرنا ہی خیال کرتا ہے مگر زندگی کا مقصد اور حقیقت نہیں سمجھتا اسے الہٰی ملاپ کی بھی سمجھ نہیں۔ (2)
جیسے کھوٹا سکہ جب صراف کی دکان پر جاتا ہے تو اس کی پہچان ہو جاتی ہے اسی طرح بد کردار کی بد کرداری بیرونی دکھاوے ۔ خدا سے چھپائے نہیں جا سکتے ۔ راز دلی جاننے والا خدا سب کچھ جانتا ہے ۔ انسان کوئی رازاس سے چھپا نہیں سکتا۔ (3)
جھوٹ ۔ فریب ۔ دھوکا بازی سے انسان روحانی زندگی فورا ختم ہو جاتی ہے ۔ نانک یہ بالکل سچ اور صدیوی سچ بتیئیا ہے کہ دل میں سچ اور صدیوی سچ بسانے سہی ہی دیدارو ملاپ الہٰی ہو سکتا ہے جو زندگی کا حقیقی اور اصلی مقصد و مدعا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
اُدمُ کرت ہوۄےَ منُ نِرملُ ناچےَ آپُ نِۄارے ॥
پنّچ جنا لے ۄسگتِ راکھےَ من مہِ ایکنّکارے ॥੧॥
تیرا جنُ نِرتِ کرے گُن گاۄےَ ॥
ربابُ پکھاۄج تال گھُنّگھروُ انہد سبدُ ۄجاۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پ٘رتھمے منُ پربودھےَ اپنا پاچھےَ اۄر ریِجھاۄےَ ॥
رام نام جپُ ہِردےَ جاپےَ مُکھ تے سگل سُناۄےَ ॥੨॥
کر سنّگِ سادھوُ چرن پکھارےَ سنّت دھوُرِ تنِ لاۄےَ ॥
منُ تنُ ارپِ دھرے گُر آگےَ ستِ پدارتھُ پاۄےَ ॥੩॥
جو جو سُنےَ پیکھےَ لاءِ سردھا تا کا جنم مرن دُکھُ بھاگےَ ॥
ایَسیِ نِرتِ نرک نِۄارےَ نانک گُرمُکھِ جاگےَ ॥੪॥੪॥੪੩॥
لفظی معنی:
اُوم۔ جہد۔ کوشش۔ نرمل۔ پاک ۔ آپ ۔ خودی ۔ خؤیشتا۔ پنچ جنا۔ مراد پانچ انسانی خواہشات ہدا۔ وسگت۔ قابو۔ زیر ایکنکار وحدت ۔ نرت۔ ناچ۔ خوشیاں۔ گن گاوے ۔ الہٰی اوصاف کی مد ح سرائی صفت صلاح پکھاوج۔ جوڑی طبلہ ۔ تال ۔ چھینے ۔ انحد ۔ لگاتار (1)رہاؤ
پرتھمے ۔ پہلے ۔ پر بوھے ۔ سمجھائے ۔ بیدار کئے ۔ پاک بنائے ۔ پاچھے ۔ بعد میں ۔ اور دوسروں ۔ یجھاوے ۔ خوش کرئے ۔ آمادہ کرئے ۔ رام نام جپ۔ ریاض الہٰی ۔ ہر دے ۔ دل میں ۔ جاپے ۔ سمجھے ۔ مکھ ۔ زبان۔ سگل ۔سارا سناوے ۔ سنائے ۔ (2)
سگ سادہو۔ صحبت پاکدامن ۔ چرن پکھارے ۔ پاوں دہوئے جھاڑے ۔ سنت دہور۔ خدا رسیدہ کے پاؤں کی دھول۔ تن جسم لاوے لائے ۔ من تن ارپ۔ دل و جان پیش کرئے ۔ قربان کرئے ۔ ست پدارتھ ۔ سچی نعمت ۔ پاوے ۔ پائے ۔ (3) پیکھے۔ دیکھے ۔ سردھا۔ یقین جنم مرن۔ تناسخ۔ دکہہ۔ عذاب ۔ نرت۔ ناچ۔ خوشی ۔ نرک۔ دوزخ۔ نوارے ۔ بچاتا ہے ۔ گور مکھ ۔وسیلہ مرشد سے
ترجمہ:
اے خدا تیرا خادم تیری صفت صلاح خوشی خوشی روحانی انداز اور خوشی بھری لہروں سے کرتا ہے ۔ تیرا پریمی تیری صفت صلاح کا ساز مراد کلام الہٰی لگاتا بلار کے بجاتا ہے یہی نہیں اس کے لئے رباب ۔ طلبہ ۔ چھسنے اور گھنگھر و(1) رہاؤ۔ کوشش و کواش سے جب دل پاک ہو جاتا ہے تو خود کتم کرکے خوش ہوتا ہے وہ دل میں خدا کو بساتا ہے ۔ پانچوں احساسات بد پر قابو پاکر دل میں واحد خدا کو یاد کرتا ہے ۔ (1)
اس سے پشیتر کہ دوسروں کو سمجھائے اور ان کے دل میں الہٰی صفت صلاح کے لئے خواہش پیدا کئے اپنے دل کو بیدار کرئے اور الہٰی نام یعنی حقیقت کی ریاض کرئے اور پھر دوسروں کو زبان سے سنائے ۔ (2)
ہاتھوں سے پائے پاکدامن دھوئے اور کاک پا جسم پر لگائے اور دل وجان اس کے حوالے کر دے اس سے سچی مراد اور نعمت ملتی ہے ۔ (3)
اے نانک جو شخص یقین واثق سےسنتا اور دیدار کرتا ہے اس کا تناسخ ختم ہو جاتا ہے اور عذاب موت و پیدائش ختم ہو جاتا ہے ۔ ایسی خوش اسلوبی دوزخ سے بچاتی ہے جو مرشد کے وسیلے سے بیدار رہتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
ادھم چنّڈالیِ بھئیِ ب٘رہمنھیِ سوُدیِ تے س٘ریسٹائیِ رے ॥
پاتالیِ آکاسیِ سکھنیِ لہبر بوُجھیِ کھائیِ رے ॥੧॥
گھر کیِ بِلائیِ اۄر سِکھائیِ موُسا دیکھِ ڈرائیِ رے ॥
اج کےَ ۄسِ گُرِ کیِنو کیہرِ کوُکر تِنہِ لگائیِ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
باجھُ تھوُنیِیا چھپرا تھام٘ہ٘ہِیا نیِگھرِیا گھرُ پائِیا رے ॥
بِنُ جڑیِۓ لےَ جڑِئو جڑاۄا تھیۄا اچرجُ لائِیا رے ॥੨॥
دادیِ دادِ ن پہُچنہارا چوُپیِ نِرنءُ پائِیا رے ॥
مالِ دُلیِچےَ بیَٹھیِ لے مِرتکُ نیَن دِکھالنُ دھائِیا رے ॥੩॥
سوئیِ اجانھُ کہےَ مےَ جانا جاننھہارُ ن چھانا رے ॥
کہُ نانک گُرِ امِءُ پیِیائِیا رسکِ رسکِ بِگسانا رے ॥੪॥੫॥੪੪॥
لفظی معنی:
ادھم۔ نیچ ۔ کمینی ۔ چنڈالی ۔ بدکار۔ سودی ۔ نیچ ذات والی ۔ سر یسٹائی ۔ بلند عظمت ۔ سکھنی ۔ کالی ۔ لہیر ۔ خواہشات کی ۔ آگ کی لاٹ۔ جو زمین آسمان کی سب چیزوں کو کھا جاتی ہے ۔ (1)
بلائی ۔ بلی ۔ برتی ۔ عادت ۔ اور دوسروں طرح ۔ سکھائی بدھائی ۔ موسا۔ چوہا۔ مراد ۔ مال غنیمت ۔ اج بکری ۔ مراد ۔ انکساری ۔ عاجزی ۔ کیہر۔ شیر۔ تکبر کوکر۔ کتا ۔ لالچ (1)رہاؤ۔ تھؤنیا۔ تھم۔ چھیرا۔ جھونپڑی ۔ بنگھر یا۔ بے گھروں کا گھر ۔ بن جڑیئے ۔ بغیر زر گر۔ جڑااو۔ جڑ او زیور ۔ تھیوا۔ نگینہ ۔ (2)
دادی ۔ فریادی ۔ داد۔ انصاف ۔ پہچنہار۔ حاصل کرسکنا۔ چوبی ۔ خاموشی ۔ نرنؤ۔ نتیجہ حقیقت کا پتہ ۔ مال۔ قابض دیچے ۔ نرم گدیلے ۔ مرتک ۔ مردہ ۔ نین ۔آنکھیں۔ (3)
اجان نادان ۔ جانا ۔ جانتا ہوں۔ چھانا۔ پوشیدہ ۔ امیؤ۔ انمرت۔ آب حیات۔ زندگی کو روحانی بنانے والا پانی۔ رسک ۔ بالطف۔ لطف کے ساتھ لوگسانہ خوش ہونا۔
ترجمہ:
بے صبری کا خیال اب سبق ونصیحت پا کر دنیاوی نعمتوں کا لالچ چھور کر اس پر کرنے کا عادی ہو گیا ہے اور صابر ہو گیا ہے اور غرور و تکبر چھوڑ کر اب انکساری و عاجزی اختیار کر لی ہے ۔ لالچ کو چھوڑ کر جو کچھ ملتا ہے اسی پر صبر کرنا سکھا دیا۔ مرشد نے اور اس کے سبق سے سیکھ لیا ہے ۔(1) رہاؤ
الہٰی نام کی توفیق سے اور سبق مرشد سے نہیات برابد کار خیالت سے بلند خیال جو پہلے بد تھے اب روحانی اور اخلاقی طور پر بلند ہو گئے ۔ خواہشات کی آگ پاتال سے لیکر آسمان تک کے دنیاوی نعمتوں کو پاکر بھی سیر نہ ہوتی تھی ۔ اب تمام کواہشات پر قابو پالیا اور صابر ہو گیا خواہشات مٹ گئیں۔ (1)
دنیاوی نعمتوں کا لالچ جو زمین سے آسمان تک کا تھا ان امیدوں کو بغیر سہارے سہارا مل گیا اور بھٹکتا من نے سکون پالیا اور بغیر زرگر کے اب دل ایک خوبصورت زیور کی مانند ایک سندرہیرے جڑا زیور جیسا سند ہو گیا۔ (2)
فریادی جو گلے شکوے کرتا ہے کبھی خواہش کے مطابق انصاف نہیں پا سکتا مگر اب خاموش پر سکون کو انصاف ملنے لگا ہے نام یعنی سچ اور حقیقت پرستی ورضائے الہٰی پر عمل کرنے سے عیش و عشرت غرور و تکبر بھری عادات اب روحانی واخلاقی موت دکھائی دینے لگتی ہے ۔ (3)
وہ انسان جو زبان سے اپنے آپ کو روحانی زندگی کا راز دار کہتا ہے اس نے را زداری کی پہچان نہیں کی نادان ہے جس نے پہچان کر لی وہ راز میں نہیں رہ سکتا۔ اے نانک ۔ بتادے جسے مرشد نے یہ آب حیات پلاد یا وہ بالطف ہوکر لطف بھری زندگی بسرکرے گا۔
آسا مہلا ੫॥
بنّدھن کاٹِ بِسارے ائُگن اپنا بِردُ سم٘ہ٘ہارِیا ॥
ہوۓ ک٘رِپال مات پِت نِیائیِ بارِک جِءُ پ٘رتِپارِیا ॥੧॥
گُرسِکھ راکھے گُر گوپالِ ॥
کاڈھِ لیِۓ مہا بھۄجل تے اپنیِ ندرِ نِہالِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا کےَ سِمرنھِ جم تے چھُٹیِئےَ ہلتِ پلتِ سُکھُ پائیِئےَ ॥
ساسِ گِراسِ جپہُ جپُ رسنا نیِت نیِت گُنھ گائیِئےَ ॥੨॥
بھگتِ پ٘ریم پرم پدُ پائِیا سادھسنّگِ دُکھ ناٹھے ॥
چھِجےَ ن جاءِ کِچھُ بھءُ ن بِیاپے ہرِ دھنُ نِرملُ گاٹھے ॥੩॥
انّتِ کال پ٘ربھ بھۓ سہائیِ اِت اُت راکھنہارے ॥
پ٘ران میِت ہیِت دھنُ میرےَ نانک سد بلِہارے ॥੪॥੬॥੪੫॥
لفظی معنی:
بندھن۔ غلامی ۔ وسارے ۔ بھلائے ۔ اؤگن۔ بدی ۔ گناہگاری ۔ بدکاری ۔ بردھ ۔ عادت ۔ سماریا۔ سنبھالا۔ کر پال۔ مہربان۔ نیانین ۔ جیسے بارک۔ بچہ ۔ پرتپاریا۔ پرویش کی(1) گرسکھ ۔ مرید مرشد ۔ راکھے ۔ حفاظت کی ۔ گرگو پال کدا کی مانند مرشد ۔ بھؤجل۔ دنیاوی زندگی کے سمندر۔ ندر نہال۔ نگاہ شفقت سے(1) رہاؤ
سمرن ۔ یاد ۔ ریاض ۔ ہت پلت۔ ہر دو عالم۔ ساس گراس۔ سانس اور لقمہ ۔ رسنا۔ زبان (2)
بھگت۔ عشق الہٰی ۔ پرم پد۔ بلند رتبہ ۔ سادھ سنگ صحبت و قربت پاکدامن ۔ چھجے ۔ کمزور ۔ بھؤ۔ خوف ویاپے ۔ پیدا ہونا۔ واقع ہونا۔ ہر دھن۔ نرمل گھانٹھے ۔ جب پاک الہٰی دولت دامن میں ہو۔ (3)
انت کال۔ بوقت اخرت بوقت مؤت۔ ات اُت۔ ہر دو جہاں میں ۔ راکھنہارے ۔ بچانے والے ۔ پران میت۔ جان سے پیارا دوست ۔ ہیت ۔پیار کرنے والا۔ بلہارے ۔ قربان
ترجمہ:
خدا مریاد ان مرشد کی غلامیاں مٹاتا ہے اس کے بد اوصاف بھلا کر اپنے قدیمی عادت کے مطابق ماں باپ کی طرح مہربان ہوکر بچے جان کر پرورش کرتا ہے ۔ (1)
مریدان مرشد کا خدا محافظ ہے اور اپنی نگاہ شفقت سے اس زندگی کے دنیاوی سمندر سے بدیوں اور بدکاریوں سے بچا کر کامیاب بنتا ہے زندگی(1) رہاؤ
جس خدا کی یاد سے انسان برائیوں اور بری طاقتوں سے نجات پاتا ہے اور انسان ہر دو عالموں میں آرام و آسائش پاتا ہے اسے ہر لقمہ اور ہر سانس یاد کیجئے اور ہر مدح سرائی و حمد وثناہ کرو۔ (2)
جب پاک دولت دامن میں ہو نہ کمزوری آتی ہے اور نہ خوف ہوتا ہے صحبت پاکدامن سے عذاب دور ہوجاتا ہیں الہٰی پیار اور بلند رتبے حاصل ہوتے ہیں۔ (3)
خداوندکریم بوقت آخرت زندگی میں مددگار ہوتا ہے ۔ اور ہر دو عالموں میں محافظ ہوتا ہے ۔ مری زندگی کا دوست اسکی محبت ہی میری دؤلت ہے نانک اس پر سو بار قربان ۔
آسا مہلا ੫॥
جا توُنّ ساہِبُ تا بھءُ کیہا ہءُ تُدھُ بِنُ کِسُ سالاہیِ ॥
ایکُ توُنّ تا سبھُ کِچھُ ہےَ مےَ تُدھُ بِنُ دوُجا ناہیِ ॥੧॥
بابا بِکھُ دیکھِیا سنّسارُ ॥
رکھِیا کرہُ گُسائیِ میرے مےَ نامُ تیرا آدھارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جانھہِ بِرتھا سبھا من کیِ ہورُ کِسُ پہِ آکھِ سُنھائیِئےَ ॥
ۄِنھُ ناۄےَ سبھُ جگُ بئُرائِیا نامُ مِلےَ سُکھُ پائیِئےَ ॥੨॥
کِیا کہیِئےَ کِسُ آکھِ سُنھائیِئےَ جِ کہنھا سُ پ٘ربھ جیِ پاسِ ॥
سبھُ کِچھُ کیِتا تیرا ۄرتےَ سدا سدا تیریِ آس ॥੩॥
جے دیہِ ۄڈِیائیِ تا تیریِ ۄڈِیائیِ اِت اُت تُجھہِ دھِیاءُ ॥
نانک کے پ٘ربھ سدا سُکھداتے مےَ تانھُ تیرا اِکُ ناءُ ॥੪॥੭॥੪੬॥
لفظی معنی:
صاحب ۔ آقا۔ مالک ۔ بھؤ۔ خوف۔ تدھ بن۔ تیرے بغیر۔ صالاحی ۔ تعریف ۔ سب کچھ ۔ ہر چیز (1)بابا۔ اے خدا نے وکھ زہر۔ سنسار۔ علام ۔ گوسائیں۔ میرے مالک ۔ نام الہٰی نام آدھار ۔ آسرا(1) رہاؤ۔ برتھا۔ (بیکار۔ بے فائدہ ) حالت درد۔ ناوے ۔ الہٰی نام کے بغیر۔ بورایئیا ۔ دیوانہ (2)
ذرتے ہوتا ہے ۔ آس ۔ اُمید (3)
وڈیائی ۔ عظمت و شہرت ۔ ات اُت یہاں اور وہاں پر دو عالموں میں مادیاتی و روحانی ۔ تان طاقت ۔ قوت ناؤ سچ ۔
ترجمہ:
اے خدا میں نے دیکھ لیا ہے یہ جہاں ایک زہر ہے ۔ اے میرے آقا میری حفاطت کیجئے میرے اور مجھ کو تیرے نام یعنی سچ کا ہی ۔ زندگی کو آسرا ہے(1) رہاؤ۔ اے خدا جب تو میرا آقا ہے ۔ تب مجھے خوف کس بات کا میں تیرے بغیر کسی کی مدح سرائی ناہیں کرتا۔ جب تو ساتھ ہے تو سب کچھ میرے پاس ہے تیرے بغیر میرا کوئی مدد گار اور امدادی نہیں۔ (1)
اے خدا تو میرے دل کے سارے حالات سے واقف ہے ۔ تیرے بغیر کون ہے جسے اپنے حالات اسے سنائیں۔ جو کچھ کہنا آپ پاس ہی کہنا ہے ۔ تیرے نام یعنی سچ کے بغیر سارا عالم دیوناہ ہو رہا ہے ۔ سچ اور حقیقت اپنانے اور عمل کرنے سے آرام و آسائش ملتا ہے ۔ (2)
جو کچھ کہنا ہے خدا سے کہوں اس کے علاوہ کس اور کیا کہیں جب کہ اے جو کچھ اس عالم میں ہو رہا ہے ۔ تیرا کیا ہورہا ہے ۔ لہذا ہمیشہ تجھ سے ہی اُمید باندھی ہے ۔ (3)
اے خدااگر تو کوئی قدرو قیمت اور عزت وحشمت عنایت کرتا ہے تو یہ تیری ہی عظمت و شہرت ہے ۔ ایر ووعالموں میں تجھے ہی یاد کیا جاتا ہے ۔ اے نانک کے خدا۔ ہمیشہ آرام و آسائش عنایت کرنے واے تیرے نام یعنی سچ ہی میرا ایک سہار اہے ۔
آسا مہلا ੫॥
انّم٘رِتُ نامُ تُم٘ہ٘ہارا ٹھاکُر ایہُ مہا رسُ جنہِ پیِئو ॥
جنم جنم چوُکے بھےَ بھارے دُرتُ بِناسِئو بھرمُ بیِئو ॥੧॥
درسنُ پیکھت مےَ جیِئو ॥
سُنِ کرِ بچن تُم٘ہ٘ہارے ستِگُر منُ تنُ میرا ٹھارُ تھیِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
تُم٘ہ٘ہریِ ک٘رِپا تے بھئِئو سادھسنّگُ ایہُ کاجُ تُم٘ہ٘ہ آپِ کیِئو ॥
دِڑُ کرِ چرنھ گہے پ٘ربھ تُم٘ہ٘ہرے سہجے بِکھِیا بھئیِ کھیِئو ॥੨॥
سُکھ نِدھان نامُ پ٘ربھ تُمرا ایہُ ابِناسیِ منّت٘رُ لیِئو ॥
کرِ کِرپا موہِ ستِگُرِ دیِنا تاپُ سنّتاپُ میرا بیَرُ گیِئو ॥੩॥
دھنّنُ سُ مانھس دیہیِ پائیِ جِتُ پ٘ربھِ اپنےَ میلِ لیِئو ॥
دھنّنُ سُ کلِجُگُ سادھسنّگِ کیِرتنُ گائیِئےَ نانک نامُ ادھارُ ہیِئو ॥੪॥੮॥੪੭॥
لفظی معنی:
انمرت۔ آب حیات۔ ۔ پانی حیات۔ زندگی ۔ نام۔خدا کا نام۔ جو سچ ہے ۔ مہاں رس۔ عظیم ضائفہ ۔ جنیہہ۔ خادم۔ چوکے ۔ مٹے ۔ بھے ۔ خوف۔ درت۔ گناہ۔ وناسیؤ۔ متانے ۔ بیؤ۔ دوجا(1)
درسن۔ دیدار ۔ پیکھت ۔ دیکھتے ہی ۔ میں جیؤ۔ جیتا ہوں۔ زندہ ہوں۔ ٹھار۔ شانت۔ ٹھنڈا۔ پر سکون ۔(1) رہاؤ۔
کرپا۔ مہربانی ۔ سادھ سنگ ۔ صحبت و قربت پاکدامن ۔ کاج ۔ کام ڈر۔ پختہ ۔ چرن ۔ پاوں ۔ گہے ۔ پکڑے ۔ سہجے ۔ آسانی سے ۔ دکھیا۔ دنیاوی دولت کا تاچر ۔ کھیؤ ۔ مٹا۔ ختم (2)
سکھ ندھان۔ سکھوں کا خزانہ ۔ نام۔ سچ ۔ حقیقت ۔ اوناسی ۔ لافناہ۔ نہ ختم ہونے والا۔ منتر۔ نصیحت ۔ سبق۔ ۔ستگر ۔ سچا مرشد ۔ تاپ سنتاپ۔ غصہ وعذاب ۔ ویر ۔ دشمنی ۔ گیؤ ختم ہوئی ۔ (3)
ویہی ۔ جسم کیرتن ۔ صف صلاح ۔ آدھار۔ آسرا۔
ترجمہ:
اے سچے مرشد تیرے دیدار سے میرے دل میں روحانی زندگی کے تاثرات و احساس پیدا ہوتے ہیں۔ اور تیرہ پندہ کلام سن کر میرے دل کو سکون وٹھنڈک نصیبت ہوتی ۔(1)۔ رہاؤ۔ اے آقا۔ تیرا نام یعنی سچ سے جو روحانی زندگی ورحانیت عنائیت عطا کرنے والا پانی ہے جس سیرے خادم نے نوش کیا اس کے دیرینہ خوف وگناہ اور بھٹکنیں دور ہوئیں۔ (2)
اے خدا تیرا نام سچ جو آرام و آسائش کا خزانہ ہے ۔تیرا لافناہ کلام و سبق اپنایا اور اپنی کرم و عنایت سے سچے مرشد نے دیا جس سے میرے دل سے تمام عذاب تکلیفات دشمنیاں اور جھگڑ ختم ہو گئے ۔ (3)
اے نانک خوش قسمتی سے یہ انسانی جسم حاصل ہوا ہے ۔ جس کی وجہ سے الہٰی ملاپ حاصل ہوا یہ دورزماں بھی مبارک ہے جو صحبت و قربت پاکدامن الہٰی حمد وثناہ کی جائے ارو سچ کا ہی دل کو سہارا ہے ۔ اور دل میں بسا رہے ۔
آسا مہلا ੫॥
آگےَ ہیِ تے سبھُ کِچھُ ہوُیا اۄرُ کِ جانھےَ گِیانا ॥
بھوُل چوُک اپنا بارِکُ بکھسِیا پارب٘رہم بھگۄانا ॥੧॥
ستِگُرُ میرا سدا دئِیالا موہِ دیِن کءُ راکھِ لیِیا ॥
کاٹِیا روگُ مہا سُکھُ پائِیا ہرِ انّم٘رِتُ مُکھِ نامُ دیِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
انِک پاپ میرے پرہرِیا بنّدھن کاٹے مُکت بھۓ ॥
انّدھ کوُپ مہا گھور تے باہ پکرِ گُرِ کاڈھِ لیِۓ ॥੨॥
نِربھءُ بھۓ سگل بھءُ مِٹِیا راکھے راکھنہارے ॥
ایَسیِ داتِ تیریِ پ٘ربھ میرے کارج سگل سۄارے ॥੩॥
گُنھ نِدھان ساہِب منِ میلا ॥
سرنھِ پئِیا نانک سد਼ہیلا ॥੪॥੯॥੪੮॥
لفظی معنی:
آگے ہیتے پہلے ہی سے ۔ گیانا ۔ عالم (1)
دیالا۔ مہربان دین ۔ غریب ، عاجز ۔(1) رہاؤ
پیر ہریا۔ مٹائے ۔ ختم کئے اندکوپ ۔ اندھا کنوآں۔ بندھن۔ بندشیں ۔ غلامیاں ۔ مکت نجات آزادی (2)
نربھؤ۔ بیکوف ۔ سگل بھؤ۔ سارا خوف ۔ راکھے بچائے ۔ دات سخاوت ۔ کارج کام۔ سوار۔ درست کئے۔ (3)
گن ندھان۔ اوصاف کا خزانہ ۔ میلا ۔ ملاپ ۔ سوہیلا۔ آسان
ترجمہ:
میرا سچا مرشد ہمیشہ مہربان ہے ۔ اس نے مجھ نادار کو بچالیا۔ اس نے الہٰی نام میری زبان پر لاکر میری تمام بیماریاں ۔ مٹادیں۔ آب حیات (نام ) یعنی سچ میرے منہ میں ڈالا یعنی زبان پر لا دیا جس سے بھاری روحانی وخلاقی سکون حاصل ہوا۔ (1) رہاؤ۔ میرے اوپر جو کرم و عنائیت ہوئی پہے سے ہی ہوئی ہے ۔ جو غلطیاں اور بھول جو بھی مجھ سے سر زد ہوئی ہیں خدا نے اپنا بہ سمجھ کر بخش دی ہیں۔ (1)
بیشمار گناہ عافو کئے غلامیاں مٹائیں اور نجات دلائی اور آزاد ہوئے اور جہالت کے اندھے کوئیں سے میرا بازو پکڑ کر نکال لیا۔ مراد بدکاریوں اور گناہگاریوں سے بچا کر صرط مستقیم پر چلنے کی روشنی دکھائی اور اس راستے کا راہگیر بنایئیا ۔ (2)
بیخوف ہوا آتمام خوف مٹ گئے اور بچانے والے نے بچا ئیا تیری ایسی بخشش ہوئی کہ میرے تمام کام درست ہو گئے ۔ (3)
اے نانک۔ اوصاف کے خزانے میرے دل میں وصل حاصل ہوا۔ اور پناہ سے مجھے آسانی اور سہولت حاصل ہوگئی۔
آسا مہلا ੫॥
توُنّ ۄِسرہِ تاں سبھُ کو لاگوُ چیِتِ آۄہِ تاں سیۄا ॥
اۄرُ ن کوئوُ دوُجا سوُجھےَ ساچے الکھ ابھیۄا ॥੧॥
چیِتِ آۄےَ تاں سدا دئِیالا لوگن کِیا ۄیچارے ॥
بُرا بھلا کہُ کِس نو کہیِئےَ سگلے جیِء تُم٘ہ٘ہارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
تیریِ ٹیک تیرا آدھارا ہاتھ دےءِ توُنّ راکھہِ ॥
جِسُ جن اوُپرِ تیریِ کِرپا تِس کءُ بِپُ ن کوئوُ بھاکھےَ ॥੨॥
اوہو سُکھُ اوہا ۄڈِیائیِ جو پ٘ربھ جیِ منِ بھانھیِ ॥
توُنّ دانا توُنّ سد مِہرۄانا نامُ مِلےَ رنّگُ مانھیِ ॥੩॥
تُدھُ آگےَ ارداسِ ہماریِ جیِءُ پِنّڈُ سبھُ تیرا ॥
کہُ نانک :
تسبھ تیریِ ۄڈِیائیِ کوئیِ ناءُ ن جانھےَ میرا ॥੪॥੧੦॥੪੯॥
لفظی معنی:
تور سریہہ۔ تجھے بھول جاؤں ۔ سبھ کولاگو۔ تو تمام دشمن ۔ چیتا ویہ۔ اگر یاد ہو تو۔ سیوا۔ خدمت اور ۔ دوسرا ۔ ساچے ۔ صدیوی ۔ الکھ ۔ حساب یا سمجھ سے بعید ۔ ابھیو۔ جس کا راز معلوم نہ ہو سکے ۔(1) چیت آوے ۔ دل میں بس جائے ۔ دلایا ۔ مہربان ۔ویچارے ۔ مسکین ۔ عاجز ۔ لاچار(1) رہاؤ۔
ٹیک ۔ آسرا ۔ آدھار۔ سہارا۔ بپ۔ بدکلام۔ بھاکھے ۔ کہے ۔ (2)
اوہو۔ وہی ۔ بھانی ۔ پسند(3) جیو۔ جان ۔ زندگی ۔ پنڈ ۔ جسم
ترجمہ:
جس کے دل میں ہے یا د خدا س پر ہے مہربان خدا۔
نہیں وگاڑ سکتا اسکا کچھ کوئی کسے نیک و بد کہیں جبکہ تمام عالم تیرا ہے تیرے ہی سب پیدا کئے ہوئے ہیں (1) رہاؤ
اے خدا اگر تو یا تجھ کو دل بھلادے تو سب دشمن نظر آتے ہین۔ مگر اگر دل میں بس جائے تو سب اپنے پیارے نظر آتے ہیں۔ اے سچے بیشمار ایک راز خدا مجھے تیرا ثانی سمجھ آتا ہے ۔
اے خدا مجھے تیرا ہی آسرا اور تیرا ہی سہارا ہے تو ہی اپنے ہاتھ سے میری حفاظت کرتا ہے ۔ جس شخص پر مہربان خدا اُسے برا کوئی بول سکتا نہیں۔ (2)
اے خدا تیری رضا ہی انسان کے لئے عظمت و حشمت اور آرام ہے ۔ تو دانشمند ہے رحمان الرحیم ہے ۔ تیرے نام یعنی سچ سے ہی خوشی اور سکون محسوس ہوتا ہے ۔ (3)
اے خداتجھ سے مری عرض ہے کہ یل دل و جان اور جسم تیرا ہی عنایت کیا ہوا ہے ۔ اے نانک بتادے یہ ساری تیری عظمت و حشمت ہے میں تو ایک گمنان حیثیت رکھنے والا ہوں۔
آسا مہلا ੫॥
کرِ کِرپا پ٘ربھ انّترجامیِ سادھسنّگِ ہرِ پائیِئےَ ॥
کھولِ کِۄار دِکھالے درسنُ پُنرپِ جنمِ ن آئیِئےَ ॥੧॥
مِلءُ پریِتم سُیامیِ اپُنے سگلے دوُکھ ہرءُ رے ॥
پارب٘رہمُ جِن٘ہ٘ہِ رِدےَ ارادھِیا تا کےَ سنّگِ ترءُ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
مہا اُدِیان پاۄک ساگر بھۓ ہرکھ سوگ مہِ بسنا ॥
ستِگُرُ بھیٹِ بھئِیا منُ نِرملُ جپِ انّم٘رِتُ ہرِ رسنا ॥੨॥
تنُ دھنُ تھاپِ کیِئو سبھُ اپنا کومل بنّدھن باںدھِیا ॥
گُر پرسادِ بھۓ جن مُکتے ہرِ ہرِ نامُ ارادھِیا ॥੩॥
راکھِ لیِۓ پ٘ربھِ راکھنہارےَ جو پ٘ربھ اپُنے بھانھے ॥
جیِءُ پِنّڈُ سبھُ تُم٘ہ٘ہرا داتے نانک سد کُربانھے ॥੪॥੧੧॥੫੦॥
لفظی معنی:
انتر جامی ۔ اندرونی راز جاننے والا۔ سادھ سنگ ۔ صحبت قربت و پاکدامن ۔ صحیح انسان کا ساتھ ۔ کوار۔ دروازہ ۔ پردہ۔ پنرپ۔ دوبارہ زندگی
سگلے ۔ سارے ۔ ہرؤ مٹاؤ۔ ردھے ۔ دل میں۔ ارادھیا۔ بسائیا ۔ ترؤ۔ کامیابی پاؤ۔ (1) رہاؤ۔ مہاں ادیان ۔ بھاری جنگل ویرانہ ۔ پاوک ساگر۔ آگ کا سمند۔ ہرکھ ۔ خوشی ۔ سوگ۔ غمی ۔ ستگر ۔ سچے مرشد۔ بھیٹ ۔ ملاپ ۔ نرمت۔ پاک انمرت۔ آب حیات روحانیت اور اخلاقی زندگی عنایت کرنے والا پانی ۔ ہر خدا ۔ رسنا۔ زبان سے ۔ (2)
تن ۔ جسم دھن۔ دؤلت ۔ تھاپ ۔ پیدا کرکے ۔ کومل۔ نرم۔ بندھن ۔ غلامی ۔ باندھیا۔ جکڑا گرفتار۔ گرپرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ مکے ۔ آزاد ۔ ہر ہر نام خدا کا نام یعنی سچ ۔ ارادھیا۔ ریاض کی دہرایئیا ۔ (3)
رکھنہارے۔ جسے بچانے کی حیثیت اور قوت ہے یا توفیق ہے ۔ پربھ اپنے اپنے خدا۔ بھانے ۔ رضائے الہٰی ۔ داتے ۔ سخی ۔ صد قربانے ۔ سوبار ۔ قربان ۔
ترجمہ:
اگر اپنے پیارے آقا ( خداوند کریم) سے ملاپ حاصل ہو جائے تو تمام عذاب و تکلیفات مٹ جاتی ہیں۔ خدا جو کامیابیاں عنایت کرنے والا ہے جس نے دل مں بسایئیا اس کا ساتھ کامیاب بناتا ہے (1)رہاؤ۔ اے خدا کرم و عنایت فرما صحبت کامل پاکدامن انسان کے ساتھ سے خدا ملتا ہے ۔ وہ راز افشاں کرکے دیدار کراتا ہے جس سے تناسخ مٹ جاتا ہے ۔ (1)
الہٰی جدائی بھاری ویران جنگل کی مانند ہے اور آگ کے سمندر جیسی اور اس میں رہائش جیسی ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے دل پاک ہو جاتا ہے اور زبان پر آب ھیات کی مانند پر لطف کلام جب کہ الہٰی جدائی میں کبھی غمی اور کبھی خوشی رکھتی ہے ۔ (2)
اس جسم اور دؤلت کو اپنا سمجھ کر انسان باریک اور نرم غلامی کی زنجیروں کی گرفت میں آجاتا ہے ۔ رحمت مرشد سے انسان اور الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کی یا د سے انسان اذاد ہو تا ہے ۔ (3)
جو انسان الہٰی رضا میں اسے اچھے لگتے نہیں بچانے کی طاقت رکھنے والا خدا ان باریک غلامیوں کی گرفت میں آئے انسانوں کو بچا لیتا ہے ۔ اے نانک ۔ یہ جسم اور زندگی سب تیری عنایت کی ہوئی ہے ۔ میں تجھ پر قربان ہوں۔
آسا مہلا ੫॥
موہ ملن نیِد تے چھُٹکیِ کئُنُ انُگ٘رہُ بھئِئو ریِ ॥
مہا موہنیِ تُدھُ ن ۄِیاپےَ تیرا آلسُ کہا گئِئو ریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کامُ ک٘رودھ اہنّکارُ گاکھرو سنّجمِ کئُن چھُٹِئو ریِ ॥
سُرِ نر دیۄ اسُر ت٘رےَ گُنیِیا سگلو بھۄنُ لُٹِئو ریِ ॥੧॥
داۄا اگنِ بہُتُ ت٘رِنھ جالے کوئیِ ہرِیا بوُٹُ رہِئو ریِ ॥
ایَسو سمرتھُ ۄرنِ ن ساکءُ تا کیِ اُپما جات ن کہِئو ریِ ॥੨॥
کاجر کوٹھ مہِ بھئیِ ن کاریِ نِرمل برنُ بنِئو ریِ ॥
مہا منّت٘رُ گُر ہِردےَ بسِئو اچرج نامُ سُنِئو ریِ ॥੩॥
کرِ کِرپا پ٘ربھ ندرِ اۄلوکن اپُنےَ چرنھِ لگائیِ ॥
پ٘ریم بھگتِ نانک سُکھُ پائِیا سادھوُ سنّگِ سمائیِ ॥੪॥੧੨॥੫੧॥
لفظی معنی:
موہ۔ محبت۔ ملن گندگی ۔ چھٹکی ۔ خلاصی ۔ آزادی ۔ انگریہہ۔ مہربانی ۔ مہا بھاری ۔ موہنی ۔ دل کو پیاری لگنے والی۔ ویاپے ۔ لگے ۔ آلس۔ سستی ۔(1)رہاؤ۔ کام شہوت۔ کرودھ غصہ۔ اہنکا مغرور ۔ سنجم۔ ضبط۔ سر ۔د یوتے ۔ فرشتے ۔ دیو ۔ دینت ۔ آدم خور۔ ترے گنیا۔ دنیاوی لوگ۔ بھون ۔ علام (1)
واداگن۔ جنگل کی آگ ۔ ترن ۔ تنکے ۔ گھاس پھوس۔ بوٹ ۔ بوٹا۔ پودا۔ سمرتھ یا توفیق۔ لائق ۔ طاقتور ۔ یا قوت۔ ورن۔ بیان۔ اُپما۔ تعریف (2)
کاجر ۔ سیاہ ۔ کوٹھ مکان ۔ کاری ۔ کالی ۔ نرل۔ پاک ۔ برن ۔ رنگ ۔ سفید ۔ منتر۔ نصیحت ۔ سبق ۔ گر ۔ مرشد۔ ہردے ۔ ذہن ۔ دل ۔ اچرج۔ حیران کرنے والا۔ (3)
ندر۔ نگاہ ۔ شفقت ۔ اولوکن۔ شفقت ۔ ندر آدلوکن۔ نظر عنایت و شفقت ۔ سادھو ۔ پاکدامن ۔ جس نے اپنے آپ کو نیک اور برائیوں اور گناہوں سے پاک بنا لیا ہو۔ سنگ ۔ ساتھ
ترجمہ:
اے انسان تو انسانی ذہن کو ناپاک کرنے والی محبت کی نیند یا غفلت سے بچ گیا ہے ۔ تجھ پر کون سی شفقت و عنایت ہوئی ہے دل کو محبت میں جکڑ نے والی محبت بھی تجھے اپنے زیر اثر نہیں کر سکی ۔ نہ تجھ پر اپنا تاثر ڈال سکتی ہے ۔ تیری غفلت اور لا پرواہی و سستی مٹ گئی ہے ۔(1) رہاؤ
شہوت ، غصہ اور غرور بڑی مشکل میں النے والے ہیں ان سے کس طریقے اور ضبط سے نجات حاصل ہوئی ۔ حالانکہ فرشتے ، انسان ، دیو پریت بدروح غرض یہ کہ دنیاوی لوگ اور سارا عالم ہی انہوں نے لوٹ لیا ہے ۔ (1)
جس طرح سے جنگل کی آگ تنکے تک جلا ڈالتی ہے کوئی قدرتی ہرا پودا بچتا ہے ۔ ایسے طاقتور طا قوت انسان کی روحانی حالت بیان نہیں ہو سکتی بیان نہیں کیا جا سکتا جو اس کے برابر ہو۔ (2)
کاجل یا سیاہی والے کمرے میں جس پر سیاہ داغ نہ لگا ہو اور انسان سفید بیداغ رہا ہو وہی ہوگا جس کے دل میں بھاری واعظ پند آموز اور سبق مرشد بس رہا ہو۔ حیران کرنے والا نام یعنی سچ اور حقیقت پرست ہو اور دل میں بستا ہو۔ (3)
اے نانک ۔ مہربان رحمن الرحیم خدا نے اپنی نگاہ شفقت و عنایت اور اپنا سایہ عنایت فرمایا ۔ اے نانک ۔ اس کے پریم پیار اور عشق کی ملی سخاوت سے روحانی سکون پار ہا ہوں اور صحبت و قربت پاکدامن عارفاں میں محو و مجذوب ہوں۔
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ آسا گھرُ ੭ مہلا ੫॥
لالُ چولنا تےَ تنِ سوہِیا ॥
سُرِجن بھانیِ تاں منُ موہِیا ॥੧॥
کۄن بنیِ ریِ تیریِ لالیِ ॥
کۄن رنّگِ توُنّ بھئیِ گُلالیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تُم ہیِ سُنّدرِ تُمہِ سُہاگُ ॥
تُم گھرِ لالنُ تُم گھرِ بھاگُ ॥੨॥
توُنّ ستۄنّتیِ توُنّ پردھانِ ॥
توُنّ پ٘ریِتم بھانیِ تُہیِ سُر گِیانِ ॥੩॥
پ٘ریِتم بھانیِ تاں رنّگِ گُلال ॥
کہُ نانک سُبھ د٘رِسٹِ نِہال ॥੪॥
سُنِ ریِ سکھیِ اِہ ہمریِ گھال ॥
پ٘ربھ آپِ سیِگارِ سۄارنہار ॥੧॥ رہاءُ دوُجا ॥੧॥੫੨॥
لفظی معنی:
سوہیا۔ اچھا اور خوبصورت دکھائی دیتا ہے ۔ چولنا۔ چولا۔ قمیض۔ سرجن بھانی ۔ الہٰی پیار ی من موہیا۔ دل محبت میں گرفتار ہوا۔ (1)
کون کیسے لالی ۔ سرخروئی ۔ گلالی ۔ لالہ کے پھول کی مانند(1) رہاؤ
سندر۔ خوبصورت ۔ سہاگ۔ پیارا۔ پریتم ۔لالن۔ پیارا ۔ ست ونتی سچائی پسند ۔ حقیقت پرست خوش اخلاق پر دھان ۔ ۔ لوگوں کی ۔ منتخیہ ہستی ۔ لوگوں میں مقبول عام۔ پریتم بھانی ۔پیاری کی پیاری ۔ گلال ۔ لالہ کے پھول کی مانند شوخ ۔ سرخ۔ سب درشٹ۔ اچھی نیک نظر ۔ گھال۔ محنت و مشقت بیگار۔ سجاوٹ ۔ سوار نہار۔ سنوارنے کی قوت والا(1) رہاؤ دوجا
ترجمہ:
اے انسان وہ کون سا وصف ہے جس کی برکت سے تو سر خرو ہو گیا ہے اور تیرے چہرے پر سرخی اگئی ہے (1) رہاؤ
تیرا سرخ چولا۔ قمیض خوبصورت اور اچھا لگ رہا ہے تیرے جسم پر تو بڑا خو ب صورت خدائی بندہ دکھائی دے رہا ہے تیرے دل میں خدا بستا ہے اور تو خوش قسمت ہے ۔ (1)
اے انسان تو خوبصورت دکھائی دے رہا ہے اور تیری تقدیر بیدار ہوگئی ہے ۔ اور تیرے دل میں خدا بس رہا ہے ۔ (2)
اے انسان اب ت پاک ضمیر اور پاک روح اور لوگوں مین مقبول ہو گیا ہے ۔ تو پیارے کا پیارا ہے اور بلند علم کا مالک ہو گیا ہے ۔ (3)
پیار ے کا پیارا ہوں اسی لئے سرخروہوں ۔ اے نانک بتا دے ۔ الہٰی نگاہ شفقت سے سر خرو ہو گیا ہوں اور اس کی مجھ پر نظر عنایت ہے ۔
اے ساتھیؤ سنہو یہ میری محنت و مشقت کی برکت سے ہے ۔ خدا نے خود مجھے روحانی خوبصورت اور اخلاقی پاکیزگی عنایت فرمائی ہے ۔ (1) رہاؤ ۔ دوجا۔
آسا مہلا ੫॥
دوُکھُ گھنو جب ہوتے دوُرِ ॥
اب مسلتِ موہِ مِلیِ ہدوُرِ ॥੧॥
چُکا نِہورا سکھیِ سہیریِ ॥
بھرمُ گئِیا گُرِ پِر سنّگِ میریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نِکٹِ آنِ پ٘رِء سیج دھریِ ॥
کانھِ کڈھن تے چھوُٹِ پریِ ॥੨॥
منّدرِ میرےَ سبدِ اُجارا ॥
اند بِنودیِ کھسمُ ہمارا ॥੩॥
مستکِ بھاگُ مےَ پِرُ گھرِ آئِیا ॥
تھِرُ سوہاگُ نانک جن پائِیا ॥੪॥੨॥੫੩॥
لفظی معنی:
دوکھ ۔ عذاب ۔ گھنو۔ زیادہ ۔ دور ۔ خدا سے دوری پر مصلھت ۔ نصیحت ۔ سبق آموز ۔ دانشمندی ہدور ۔ حاضری ہے ۔ (1)
چک ۔ چوکا ۔ ختم ہوا۔ نہوارا۔ الانبا۔ غلہ ۔ شکوہ ۔ سکھی ساتھی ۔ سہیر۔ دوست ۔ گر ۔ مرشد۔ پر خاوند۔ خدا۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ میری ۔ ملایئیا ۔(1) رہاؤ
نکٹ ۔ نزدیک ۔ دھری ۔ بٹھائی ۔ پر یہ سیج۔ پیارے کے پاس۔ (2)
مندر۔ گھر ۔ ذہن۔ دل سبد۔ کلام۔ اُجالہ روشنی ۔ ذہن روشن یعنی اخلاقی روھانی تعلیم کی روشنی ۔ انند۔ انند ونود۔ سکون اور خوشیوں ۔ خصم ۔ مالک (3)
مستک ۔ پیشانی ۔ بھاگ ۔ تقدیر ۔ قسمت ۔ تھر ۔ مستقل طور پر
ترجمہ:
مرشد نے میرا ملاپ خدا سے کرادیا ہے شک دور ہو گئے ۔ کسی کی محتاجی نہیں رہی ۔ ساتھیوں اور دوستوں کی(1) رہاؤ۔ خدا سے جدائی پر بہت عذاب آتے ہیں اب دانشمندی سے حضوری حاصل ہو گئی ۔ (1)
اب الہٰی صحبت و قربت حاصل ہو گئی۔ اسی لئے کسی کی محتاجی کی ضرور ت نہیں رہی ۔ (2)
میرے دل مین کلام مرشد کی برکت سے روشنی مراد روحانیت اور اخلاقی پہچان اور تعلیم سے روشناس ہوا۔ تمام سکونوں ، خوشیوں اور تماشوں کے مالک سے ملاپ ہوا۔ (3)
اے خادم نانک، میری پیشانی پر میری تقدیر بیدار ہوئی اور خداوند کریم دل مین بس گیا اب مجھے میرا ساتھی دوست مل گیا ۔
آسا مہلا ੫॥
ساچِ نامِ میرا منُ لاگا ॥
لوگن سِءُ میرا ٹھاٹھا باگا ॥੧॥
باہرِ سوُتُ سگل سِءُ مئُلا ॥
الِپتُ رہءُ جیَسے جل مہِ کئُلا ॥੧॥ رہاءُ ॥
مُکھ کیِ بات سگل سِءُ کرتا ॥
جیِء سنّگِ پ٘ربھُ اپُنا دھرتا ॥੨॥
دیِسِ آۄت ہےَ بہُتُ بھیِہالا ॥
سگل چرن کیِ اِہُ منُ رالا ॥੩॥
نانک جنِ گُرُ پوُرا پائِیا ॥
انّترِ باہرِ ایکُ دِکھائِیا ॥੪॥੩॥੫੪॥
لفظی معنی:
ساچ نام۔ سچا نام۔ ساچ سچا۔ من لاگا۔ دل کو پسند آیئیا ۔ ٹھاٹھا باگا۔ لوگوں سے میل ملاپ ، شان و شوکت (1)
باہر سوت۔ بیرونی طور پر درست ، مولا۔ میل ملاپ ۔ الپت ۔ بیلاگ ۔ جل میہہ گولا۔ جیسے پانی میں کنول کا پھول (1)رہاؤ۔ مکھ زبانی ۔ سگل ۔ سیؤ سب سے ۔ جیئہ ۔ سنگ پربھ۔ خدا کے ساتھ ۔ دھرتا بستانا (2)
دیس دکھائی ۔ بھیہلا ۔ ڈراؤنا۔ خوفناک ۔ رالا۔ خاک۔ دھول۔ انتر باہر۔ اندرونی و بیرونی
ترجمہ:
لوگوں سے میرا برتاؤ اور واسطہ پیار بھر ا ہے تاہم بھی بالواسطہ اور بیلاگ ہوں جیسے پانی میں کنول کا پھول رہتا ہے (1)رہاؤ۔ مجھے سچے نام الہٰی و سچ سے پیار ہو گیا ہے ۔ لوگوں سے میرا برتاؤ صرف اتنا ہی ہے جتنی ضرور ہے ۔ (1)
میں سب سے زبانی باتیں کرتا ہوں مگر دل و دماغ میں خدا بستا ہے ۔(2)
گو دیکھنے میں روکھا دکھائی دیتا ہوں کہ خش مزاج ہوں۔ مگرا میرا دل دراصل سب کے پاؤں کی دھول بنا رہتا ہے ۔ (3)
اے نانک خادم کو کامل مرشد ملا ہے جسے کامل مرشد مل گیا اس کے ظاہر و باطن سارے عالم میں واحد خدا بستا دکھادیا ۔
آسا مہلا ੫॥
پاۄتُ رلیِیا جوبنِ بلیِیا ॥
نام بِنا ماٹیِ سنّگِ رلیِیا ॥੧॥
کان کُنّڈلیِیا بست٘ر اوڈھلیِیا ॥
سیج سُکھلیِیا منِ گربلیِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تلےَ کُنّچریِیا سِرِ کنِک چھتریِیا ॥
ہرِ بھگتِ بِنا لے دھرنِ گڈلیِیا ॥੨॥
روُپ سُنّدریِیا انِک اِستریِیا ॥
ہرِ رس بِنُ سبھِ سُیاد پھِکریِیا ॥੩॥
مائِیا چھلیِیا بِکار بِکھلیِیا ॥
سرنھِ نانک پ٘ربھ پُرکھ دئِئلیِیا ॥੪॥੪॥੫੫॥
لفظی معنی:
پاوت ۔ پانا۔ رلیا۔ عیش ۔ جوبن۔ جوآنی ۔ بلیا۔ طاقت ۔ قوت نام۔ سچ ۔ مانی سنگ۔ خاک میں ۔ رلیا۔ مل جانا ۔ (1)
کنڈلیا۔ بالے ۔ کنڈل ۔ مندراں ۔ اوڈھلیا۔ پہننا۔ سیج سکھلیا ۔ نرم۔ بسترے ۔ من گربھلیا۔ دل میں گرور ۔(1) رہاؤ
تلے نیچے ۔ کنچر یا۔ ہاتھی ۔ کنک ۔ سونا۔ چھتر یا۔ چھتر ۔ دھرن۔ دھرتی ۔ زمین گڈلیا۔ دبانا (2)
روپ۔ شکل ۔سندریا ۔ خوب صورت ۔ انک بیشمار ۔ استریا۔ عورتیں ۔ ہر رس الہٰی لطف ۔ سبھ سوآد۔ سارے مزے ۔ فکر یا ۔ پھیکے بدمذ ہ ۔(3)
چھلیا۔ دھکا باز۔ فریبی ۔ دکھلیا۔ زیر آلودہ
ترجمہ:
کانوں میں سونے کے کنڈل اچھی پوشاک نرم بسترے و خواب گاہ دل میں غرور ہے ۔(1) رہاؤ
طاقت اور جوانی سر شار عیش و عشرت میں مست ہے مگر آخر سپرد خان ہوتا ہے ۔ بغیر الہٰی عبادت کے (1)ہاتھی نیچے سواری کے لئے ہے سر پر سونے کا چھتر جھول رہا ہے ۔ مگر الہٰی ریاضت و عبادت کے بغیر مٹی میں مل جاتا ہے ۔ (2)
اگر بیشمار خوب صورت عورتیں ہوں تاہم الہٰی نام یعنی سچ کے مقابلے میں تمام لذتیں اور لطف اور مزے بد مزہ ہیں۔ (3)
دنیاوی دؤلت ایک فریب ہے دھوکا ہے اور بد کاریاں اور گناہ گاریاں ایک زہر ہے ۔ اے نانک۔ اے رحمان الرحیم خدا میں تیرے زیر سایہ آیئیا ہوں۔
آسا مہلا ੫॥
ایکُ بگیِچا پیڈ گھن کرِیا ॥
انّم٘رِت نامُ تہا مہِ پھلِیا ॥੧॥
ایَسا کرہُ بیِچارُ گِیانیِ ॥
جا تے پائیِئےَ پدُ نِربانیِ ॥
آسِ پاسِ بِکھوُیا کے کُنّٹا بیِچِ انّم٘رِتُ ہےَ بھائیِ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
سِنّچنہارے ایکےَ مالیِ ॥
کھبرِ کرتُ ہےَ پات پت ڈالیِ ॥੨॥
سگل بنسپتِ آنھِ جڑائیِ ॥
سگلیِ پھوُلیِ نِپھل ن کائیِ ॥੩॥
انّم٘رِت پھلُ نامُ جِنِ گُر تے پائِیا ॥
نانک داس تریِ تِنِ مائِیا ॥੪॥੫॥੫੬॥
لفظی معنی:
باغیچہ ۔ چھوٹا باغ۔ پیڑ ۔ شجر ۔ درخت۔ گھن۔ بہت ۔ کرپا۔ پیدا کئے ۔ انمرت ۔آب حیات۔ روحانی زندگی کا پانی ۔ نام ۔ سچ ۔ پھل ۔ پھلیا۔ پھل لایئیا
گیانی دانشمند عالم ۔ پذیر بانی ۔ بلا خواہشات رتبہ۔ آس پاس۔ چاروح طرف ۔ وکھو آکے کنٹا۔ زہریلے تالاب ۔ بیچ اندر درمیان ۔ انمرت ۔ آب حیات(1) رہاؤ
سنچنہارے ۔ آبپاشی کرنے والا۔ پانی لگانے والا۔ ایک مالی ۔ واحد کاشتکار ۔ خبر کرت ہے ۔ جو خبر گیری کرتا ہے ۔ پات پت ڈالی پتے اور شاخیں۔ (2)
سگل وپستی ۔ سارا سبزہ زار۔ جڑائی ۔ پیدا کی ۔ سگالی بھولی ۔ ساری پھول لائی۔ تپھل ۔ بغیر پھل ۔ (3)
انمرت پھل نام ۔ اب حیات کا نام ۔ جس سے زندگی روھانی و اخلاقی طور پر کامیاب ہوتی ہے ۔ گرتے پایئیا ۔ مرشد سے لا۔ تری ۔ دنیاوی زندگی پر عبور حاصل ہوا۔ تن ۔ اسے ۔ مایئیا ۔ دنیاوی دؤلت
ترجمہ:
اے دانشمند انسان ۔ کوئی ایسی سوچ سمجھ بنا جس کی برکت سے روحانیت کا رتبہ حاصل ہو۔ جہاں کوئی خواہش باقی نہ رہے ۔ اے انسان تیرے چاروح طرف زہر بھر ے چشمے ہیں۔ مگر اس کے درمیان آب حیات کا چشمہ(1) رہاؤ ۔ اس عالم کو ایک باغ سمجھ جن میں بیشمار قسم کے درکت اور پودے ہیں۔ جن کو آب حیات نام سے آبپاشی کی جاری ہے اور ان میں نام کا پھل لگتا ہے ۔ (1)
اس باغ کو آبپاشی کرنے والا مالی واحد ہ ۔ جو پتے پتے اور شاخ شاخ کی خبر گیری کرتا ہے ۔(2)
اس مالی نے تمام پودے پیدا کرکے سجائے ہوئے ہیں۔ ساری برآور ہے اور بغیر پھل کے کوئی نہیں ۔ (3)
جس نے آب حیات روحانی زندگی عنایت کرنے والا نام یعنی سچ اور حقیقت پرستی مرشد سے پالی۔ اےخادم نانک اسے دنیاوی دؤلت پر عبور حاصل کر لیا۔
مدعا مراد:
انسانی زندگی کو بے مراد وبے مقصد ہونے سے بچانے کے لئے خدا نے ایک انتظام کیا ہو اہے وہ یہ ہے کہ خدا نے نیک خدا رسیدہ پاکدامن عارفان الہٰی کے مل بیٹھنے کو ایک باغ سے تشبیھ دیکر سمجھایئیا ہے ۔ جسے خدا نے پیدا کیا ہے ۔ جس کی دیکھ ریکھ کے لئے مرشد مقرر کیا ہے اس کے آس پاس کئی زہر یلے چشمے کام و کرودھ ۔ لوبھ ۔ موہ ۔ اہنکار اور بہت سی برائیں اور بد کرداریاں ہیں جن کے پانی سے پودے مرجھا جاتے ہیں۔ ختم ہو جاتے ہیں۔ میٹھا پھل نہیں آقا۔ اس باغ کے اندر ایک آب حیات کا چشمہ بھی ہے ۔ جس میں ست سنتو کھ دیا دھرم دھیرج اور نیکیوں کی ندیاں بہہ رہیں ہیں۔ جن کی آبپاشی سے باغ ہرا بھرا سر سبز اور برآور ہوتا ہے ان اور اس مالی کے سبق سے تمام انسانی باغ برآور اور ہرا بھرا رہتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
راج لیِلا تیرےَ نامِ بنائیِ ॥
جوگُ بنِیا تیرا کیِرتنُ گائیِ ॥੧॥
سرب سُکھا بنے تیرےَ اول٘ہ٘ہےَ ॥
بھ٘رم کے پردے ستِگُر کھول٘ہ٘ہے ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہُکمُ بوُجھِ رنّگ رس مانھے ॥
ستِگُر سیۄا مہا نِربانھے ॥੨॥
جِنِ توُنّ جاتا سو گِرست اُداسیِ پرۄانھُ ॥
نامِ رتا سوئیِ نِربانھُ ॥੨॥
جا کءُ مِلِئو نامُ نِدھانا ॥
بھنتِ نانک تا کا پوُر کھجانا ॥੪॥੬॥੫੭॥
لفظی معنی:
راج لیلا۔ حکومتی خوشیاں ۔ تیرے نام۔ حقیقت اور سچائی جوگ ۔ الہٰی لاپ ۔ کیرتن ۔ صفت صلاح (1)
اوہے ۔ پردے ۔ بھرم۔ بھٹکن۔ تشویش ۔ ذہنی کوفت(1) رہاؤ۔ بوجھ ۔ سمجھ ۔ رنگ رس۔ پیار پریم کا لطف۔ مزہ ۔ مانے لے ۔ حاصل کرے ۔ ستگر ۔ سیوا۔ سچے مرشد کی خدمت۔ مہا نربانے ۔ بھاری تیاگ یا پرہیز ۔ بلا خواہشات (2)
جاتا۔ جان لیا۔ سمجھ لیا۔ گرہست۔ خانہ داری ۔ پروان۔ منظور ۔ اداسی ۔ پرہیز گاری ۔ نام رتا۔ نام میں محو ۔ حقیقت اور سچ میں محو و مجذوب نربان۔ بلا خواہش (3)
جاکوؤ۔ جسے ۔ نام ندھانا۔ سچ کاخزانہ ۔ بھنت نانک بیان کرتا ہے ۔ پور خزانہ ۔ بھرا ہوا خزانہ
ترجمہ:
سچے مرشد نے تمام وہم و گمان کے راز افشاں کئے ۔ اے خدا تیرے آسرے اور سہارے صدقہ میرے لئے تمام آرام و آسائش ہوگئے ۔(1) رہاؤ۔
اے خدا تیرے نام یا سچ کے صدقہ سے میرے لئے حکمرانی لطف او مزے بنے (جب میں ) اے خدا تیری حمدوثناہ ہی جوگ یا الہٰی ملاپ ہے ۔ (1)
الہٰی رضا سمجھنے سے روھانی سکون اور خوشیاں حاصل ہوتی ہیں۔ سچے مرشد کی خدمت سے انسان کو بلند روحانی بلا خواہشات حالات پیدا ہوتے ہین۔ (2)
اے خدا تیری سمجھ آگئی خواہ وہ خانہ دار و قبل دار ہے یا طارق اللہ بنا ۔ وہ تیری نظروں میں قبول ہے ۔ جو سچ اور حقیقت یا نام الہٰی میں محدو و مجذو ہو گیا اس نے خواہشات کو زیر کرکے بلا خواہشات ہوگی ۔ (3)
جسے نام کا خزانہ مل گیا یعنی جو حقیقت پرست ہو گیا۔ نانک بیان کرتا ہے ۔ اس کا خزانہ ہمیشہ بھر پور رہتا ہے ۔ کیونکہ اس نے تمام روحانی وصف حاصل کر لئے ۔
آسا مہلا ੫॥
تیِرتھِ جاءُ ت ہءُ ہءُ کرتے ॥
پنّڈِت پوُچھءُ ت مائِیا راتے ॥੧॥
سو استھانُ بتاۄہُ میِتا ॥
جا کےَ ہرِ ہرِ کیِرتنُ نیِتا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ساست٘ر بید پاپ پُنّن ۄیِچار ॥
نرکِ سُرگِ پھِرِ پھِرِ ائُتار ॥੨॥
گِرست مہِ چِنّت اُداس اہنّکار ॥
کرم کرت جیِء کءُ جنّجار ॥੩॥
پ٘ربھ کِرپا تے منُ ۄسِ آئِیا ॥
نانک گُرمُکھِ تریِ تِنِ مائِیا ॥੪॥
سادھسنّگِ ہرِ کیِرتنُ گائیِئےَ ॥
اِہُ استھانُ گُروُ تے پائیِئےَ ॥੧॥ رہاءُ دوُجا ॥੭॥੫੮॥
لفظی معنی:
تیرھت ۔ زیارت گاہ۔ ہوں۔ ہوں۔ میں میں۔ پنڈت۔ ہندو مذہب کا عالم۔ مایا راتے ۔ دنیاوی دولت میں محو۔ (1)
استھان۔ جگہ میتا۔ دوست۔ کیرتن ۔ حمدو ثناہ۔ نیتا۔ ہر روز (1)رہاو
نرک ۔ دوزخ جہنم ۔ سرگ۔ جنت۔ بہشت ۔ اوتار۔ پیدائش ۔ پاپ۔ گناہ ۔ بدی ۔ پن ۔ ثواب ۔ نیکی (2)
گرہست۔ خانہ داری قبیلہ داری۔ چنت۔ فکر ۔ غم اداس۔ تشویش۔ تیاگ ۔ پرہیز گاری ۔ کرم ۔ اعمال ۔جنجار۔ جنجال بندشیں۔ غلامی (3)
سادھ سنگ۔ صحبت پاکدامن۔ استھان۔ جگہ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔مایئیا ۔ دنیاوی دولت ۔ تیری ۔ قابو
ترجمہ:
اے دوست وہ جگہ بتاؤں جہاں ہر روز الہٰی صفت صلاح ہوتی ہو(1) رہاؤ
زیارت گاہ جانیں تو ہاں خودی کا منظر ہے ۔ پنڈتوں سے پوچھتے ہیں تو وہ سرمایہ کے پریمی ہیں۔ (1)
ویداور شاشترصرف نیکی و بدی اور ثواب و گناہ کی بابت بتاتے ہیں جن کی خیالات سے سرف جنہم و جنت کا ہی پتہ چلتا ہے ۔ اور اسی کی بار بار دہرائی ہے ۔ (2)
خانہ داری میں فکر و تشویش و بار کھتی ہے ۔ مذہبی رسومات ادا کرنے والے دنیاوی جنجھٹوں کی گرفت میں رہتے ہیں۔ (3)
رحمت خدا ساگر ادل پر قابو ہو جائے ۔اے نانک وہ مرشد کے وسیلے سے اس ندیاوی دولت پر عبور حاصل کرلیتا ہے ۔ صحبت پاکدامن عارفان کی و قربت میں حمدوثناہ کرنے سے یہ جگہ مرشد سے حاصل ہوتی ہے ۔(1) رہاؤ
مراد حمد وثناہ کی برکت سے دنیاوی دولت کی محبت فکر تشویش ۔ خودی تکبر اور بد احساسات اپنا تا ثر نہیں پا سکتے
آسا مہلا ੫॥
گھر مہِ سوُکھ باہرِ پھُنِ سوُکھا ॥
ہرِ سِمرت سگل بِناسے دوُکھا ॥੧॥
سگل سوُکھ جاں توُنّ چِتِ آۄیَں ॥
سو نامُ جپےَ جو جنُ تُدھُ بھاۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تنُ منُ سیِتلُ جپِ نامُ تیرا ॥
ہرِ ہرِ جپت ڈھہےَ دُکھ ڈیرا ॥੨॥
ہُکمُ بوُجھےَ سوئیِ پرۄانُ ॥
ساچُ سبدُ جا کا نیِسانُ ॥੩॥
گُرِ پوُرےَ ہرِ نامُ د٘رِڑائِیا ॥
بھنتِ نانکُ میرےَ منِ سُکھُ پائِیا ॥੪॥੮॥੫੯॥
لفظی معنی:
گھر ۔ بروا۔ ذہن ۔ قلب ۔ باہر لوگوں میں فن ۔ بھی ۔ ہر سمر۔ الہٰی ۔ یاد ۔ سگل ۔ سارے ۔ ونا سے ۔ مٹ جاتے ہین۔ دوکھا ۔ عذاب۔ توچت آویں۔ دل میں کدا کی یاد ہو ۔ تد بھاوے ۔ جسے تو چاہے ۔
(1)رہاؤ۔ ۔تن من دل و جان ۔ ستیل ۔ ٹھنڈا ۔ پر سکون ۔
(2) پروان منظور۔ قبول ۔ ساچ سبد۔ سچا کلمہ ۔ نیسان ۔ مراد نشانہ ۔
(3) درڑائیئا۔د ل میں مکمل طور پر بسایئیا ۔ بھنت ۔ بیان
ترجمہ:
اے خدا جس کے دل میں تو بس جاتا ہے اسے تمام سکھ ہی سکھ ظاہر ہوتے ہیں۔ مگر وہی شخص تیرا پیارا ہے وہی مگر وہی شخص تیری ریاض کرتا ہے جو تجھے پیارا ہے ۔ (1)
اور جب دل یا ذہن پر سکون ہو تو باہر لوگوں سے برتاؤ میں بھی سکون ملتا ہے ۔ الہٰی یاد سے تمام عذاب مٹ جاتے ہیں۔ اے خدا تیری ریاض سے دل و جان کو سکون ملتا ہے ۔ اور خدا کو یاد کرنے سے تمام عذاب مٹ جاتے ہیں۔ (2)
سچا کلام جس کی منزل ہے وہ الہٰی رضا کو سمجھ کر وہ شخص بارگاہ الہٰی منظو رہو جاتا ہے ۔ (3)
نانک بیان کرتا ہے جب سے کامل مرشد نے میرے دل میں پختہ طور بسادیا ہے ۔ میرے دل کو سکون نے روحانی طور پر سکون محسوس کیا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
جہا پٹھاۄہُ تہ تہ جائیِ ॥
جو تُم دیہُ سوئیِ سُکھُ پائیِ ॥੧॥
سدا چیرے گوۄِنّد گوسائیِ ॥
تُم٘ہ٘ہریِ ک٘رِپا تے ت٘رِپتِ اگھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تُمرا دیِیا پیَن٘ہ٘ہءُ کھائیِ ॥
تءُ پ٘رسادِ پ٘ربھ سُکھیِ ۄلائیِ ॥੨॥
من تن انّترِ تُجھےَ دھِیائیِ ॥
تُم٘ہ٘ہرےَ لۄےَ ن کوئوُ لائیِ ॥੩॥
کہُ نانک نِت اِۄےَ دھِیائیِ ॥
گتِ ہوۄےَ سنّتہ لگِ پائیِ ॥੪॥੯॥੬੦॥
لفظی معنی:
پٹھادہو۔ بھیجو ۔ پائیں۔ پاتا ہے ۔ ملتا ہے ۔
(1)چیرے ۔ شاگرد۔ بوبند۔ گوسائیں۔ آقا۔ مالک۔ خدا ۔ کرپا۔ کرم وعنایت ۔ مہربانی رپت۔ تسلی ۔ تسکین ۔ گھائیں۔ سبر ہو جاتا ہے ۔ خواہش مٹ جاتی ہے ۔ رہاؤ۔ دلائیں۔ بتاتا ہوں۔ گذارتا ہوں۔ (2)
دھیائیں بساتا ہوں۔ یاد کرتاہوں۔ ریاضت کرتا ہوں۔ لولے ۔ برابر گت۔ بلند روحانی حالت (4)
ترجمہ:
اے خدا ہمیشہ تیرا شاگرد اور خادم ہون۔ تیری رحمت سے دنیاوی دولت سے ہی صابر اور قانع ہوا ہوں1) رہاؤ۔ جہاں میرے آقا بھیجو جاتے ہیں اور جو دیتے ہو وہی کھاتے ہیں۔ اسے ہی سے سکون پاتے ہیں۔ خوشی مناتے ہیں۔
(1)جو پوشیش کے لئے اور کھانے کے لئے دیتے ہو وہی پہنتے اور کھاتے ہیں۔ تیری رحمت سے ہی پر سکون گذر اوقات کر رہا ہوں۔ (2)
میری دل و جان اور ذہن میں تو ہی بستا ہے اور کسی کو تریا ثانی نہیں سمجھتا ۔ (3)
اے نانک کہہ کہ میں اسی طرح تجھے یاد کرتا ہوں اور پاکدامن عارفوں کے پاؤں چھوکر بلند روحانیت سے فیضیاب ہوں۔
آسا مہلا ੫॥
اوُٹھت بیَٹھت سوۄت دھِیائیِئےَ ॥
مارگِ چلت ہرے ہرِ گائیِئےَ ॥੧॥
س٘رۄن سُنیِجےَ انّم٘رِت کتھا ॥
جاسُ سُنیِ منِ ہوءِ اننّدا دوُکھ روگ من سگلے لتھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کارجِ کامِ باٹ گھاٹ جپیِجےَ ॥
گُر پ٘رسادِ ہرِ انّم٘رِتُ پیِجےَ ॥੨॥
دِنسُ ریَنِ ہرِ کیِرتنُ گائیِئےَ ॥
سو جنُ جم کیِ ۄاٹ ن پائیِئےَ ॥੩॥
آٹھ پہر جِسُ ۄِسرہِ ناہیِ ॥
گتِ ہوۄےَ نانک تِسُ لگِ پائیِ ॥੪॥੧੦॥੬੧॥
لفظی معنی:
اوٹھت بیٹھت ۔ اُٹھتے اور بیٹھے وقت۔ مارگ ۔ راستے
کھتا۔ کہانی ۔ سرون ۔ کانوں سے ۔ سووت۔ سوتے وقت۔ جاس ۔ من ہوئے انندا۔ سکون ملے دل کو ۔لتھا۔ لیہہ جائے ۔ ختم ہو جائے ۔(1) رہاؤ
کارج۔ کام ۔ واٹ ۔ راستے ۔ گھاٹ کنارا۔ دریائی کنارے ۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد سے (2)
ونس رین ۔ روز وشب ۔ دان اور رات ۔ کیرتن حمدوثناہ ۔ جسم کی وات ۔ زندگی کا وہ رستہ جہاں روحانی یا اخلاقی موت آجاتی ہے ۔
آٹھ پہر ۔ ہر وقت۔ وسریہہ۔ بھولے ۔ گھت روحانی طور پر بلندی ۔
ترجمہ:
اے انسانوں کانوں سے آب حیات کلام الہٰی سنیئے ۔ جس کے سننے سے دل کو روحانی سکون ملتا ہے ۔ اور تمام ذہنی و روحانی کوفتیں اور بیماریاں ختم ہوجاتی ہیں۔ سچ سچ سبھنا ہوئے دارو ۔ پاپ کڈھے دہوئے ۔ نانک وکھانے بینتی جے سچ پلے ہوئے نانک صاحب پہلے گرو کا فرمان جو میں درج ہے ۔ درحقیقت سچ ہی انسانی زندگی کی آخری منزل ہے ۔ جیسے جپ جی صاحب کے گرد گرنتھ صاحب کے صفہ نمبرپر صاف تحریر ہے کہ سچ کھنڈو سے نرنکار(1) رہاؤ۔خدا کو آٹھتے بیٹھے اور سوتے مراد ہر وقت یاد رکھو اور راہ چلتے وقت بھی اسے یاد رکھو ۔ (1)
کام کرتےوقت سفر میں دریاؤں کے کنار حمد وثناہ کرتے رہو اور رحمت مرشد سے آب حیات الہٰی یاددل میں بساؤ (2)
روز وشب دن رات خدا کی حمدو ثناہ صفت صلاح کرؤ۔ زندگی کے سفر میں روحانی موت کے راستہ پر نہیں جانا پڑتا(3)
اے نانک۔ جو انسان کسی وقت بھی خدا کو ہیں بھلاتا ۔ اس کے پاوں پڑنے سے بلند روحانیت حاصل ہو جاتی ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
جا کےَ سِمرنِ سوُکھ نِۄاسُ ॥
بھئیِ کلِیانھ دُکھ ہوۄت ناسُ ॥੧॥
اندُ کرہُ پ٘ربھ کے گُن گاۄہُ ॥
ستِگُرُ اپنا سد سدا مناۄہُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ستِگُر کا سچُ سبدُ کماۄہُ ॥
تھِرُ گھرِ بیَٹھے پ٘ربھُ اپنا پاۄہُ ॥੨॥
پر کا بُرا ن راکھہُ چیِت ॥
تُم کءُ دُکھُ نہیِ بھائیِ میِت ॥੩॥
ہرِ ہرِ تنّتُ منّتُ گُرِ دیِن٘ہ٘ہا ॥
اِہُ سُکھُ نانک اندِنُ چیِن٘ہ٘ہا ॥੪॥੧੧॥੬੨॥
لفظی معنی:
سمرن۔ یاد ۔ دھیان۔ سکھ نواس۔ آرام ملتا ہے ۔ کیلان خیرو عافیت (1)
منادہو۔ خوشیاں حاصل کرو(1) رہاؤ۔ سچے مرشد سچے کلام پر عمل کر و لہذا پر سکون ہوکر ملاپ پاؤ۔ تھر گھر ۔ مستقل مزاج ۔ سچ سبد۔ سچا کلام پر عمل کرو لہذا پر سکون ہوکر ملاپ پاؤ۔ گھر گھر ۔ مستقل مزجا۔ سچ سبد۔ سچا کلام کماوہو۔ عمل کرو ۔ (2)
پر ۔ دوسرا۔ چیت۔ دل میں میت۔ دوست۔ (3)تنت منت۔ تعویز ۔ گنڈے ۔ جادو ۔ اندن ہر روز ۔ چینا ۔ پہچاننا ۔
ترجمہ:
ہمیشہ مرشد کی خوشودی حاصل کرتے رہو اور اس کے دیئے ہوئے سبق کے مطابق الہٰی حمدوثناہ کرتے رہوے(1) رہاؤ
جس کی یاد سے آرام و آسائش حاصل ہو۔ خوشحالی ملے ۔ اور عذاب مٹے(1) اس سچے مرشد کے سبق پر عمل کرؤ مستقل مزاج پر سکون اپنے اندر خدا کو پاؤ۔(2)
دل می کسی یک برائی نہ سوچو۔ تب اے بھائی تمہیں کوئی تکلیف برداشت نہ کرنی پڑے گی ۔(3)
اے نانک ۔ انسان کو خدا نے سچ الہٰی نام کا تعویذ اور جادو دیا ہے ۔ اسے اس تعویز اور جادو سے ملا روحانی سکون کی پہچان ہو جاتی ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
جِسُ نیِچ کءُ کوئیِ ن جانےَ ॥
نامُ جپت اُہُ چہُ کُنّٹ مانےَ ॥੧॥
درسنُ ماگءُ دیہِ پِیارے ॥
تُمریِ سیۄا کئُن کئُن ن تارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا کےَ نِکٹِ ن آۄےَ کوئیِ ॥
سگل س٘رِسٹِ اُیا کے چرن ملِ دھوئیِ ॥੨॥
جو پ٘رانیِ کاہوُ ن آۄت کام ॥
سنّت پ٘رسادِ تا کو جپیِئےَ نام ॥੩॥
سادھسنّگِ من سوۄت جاگے ॥
تب پ٘ربھ نانک میِٹھے لاگے ॥੪॥੧੨॥੬੩॥
لفظی معنی:
نیچ۔ کمینہ ، کمزات ۔ چوہ ۔ کنٹ ۔ چاروں طرف۔ جانے مشہور۔ تمری سیوا۔ تمہارے خدمت ۔ تارے ۔ کامیابی پائی (1)راہاؤ۔ نکٹ۔ نزدیک ۔ سگل سرشٹ ۔ سارے عالم ۔ اوآ۔ اس کے چرن ۔ پاؤ ن۔ (2)
سنت پرساد۔ رحمت پاکدامن عارف سے تاکو اس کو نام یاد کیا جاتا ہے ۔ (3)
من سووت۔ غفلت کی نیند سے بیدار ہوتا ہے ۔ سادہ سنگ۔ پاکدامن عارف کی صحبت و قربت سے
ترجمہ:
میرے پیارے خدا تیرا دیدار مانگتا ہوں۔ دیجئے ۔ جس نے بھی کی خدمت تیری کامیابی اسے عنایو ہوئی(1) رہاؤ۔ نے نے نادار سمجھ کمزات سمجھ نہیں تھا جانتا کوئی خوشحال ہوا عذاب مٹے سے یاد تیری ریاض خدا سے چارو طرف مشہور ہوا۔ (1)
جس کے نزدیک نہ کوئی جاتا تھا سارے اس کے پاؤں دھوتے ہیں۔ (2)
اے خدا جس میں طاقت نہ تھی س کام کسی کے سنوارنے کی رحمت مرشد سے ریاض اس کی ہوتی ہے ۔ (3)
اے نانک۔ صحبت و قربت میں پاکدامن عارف سے غفلت کی نیند سے بیدار آتی ہے ۔ تب پیار وہ جاتا ہے خدا س کو روحانی سکون پہچان عنایت کرتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
ایکو ایکیِ نیَن نِہارءُ ॥
سدا سدا ہرِ نامُ سم٘ہ٘ہارءُ ॥੧॥
رام راما راما گُن گاۄءُ ॥
سنّت پ٘رتاپِ سادھ کےَ سنّگے ہرِ ہرِ نامُ دھِیاۄءُ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
سگل سمگ٘ریِ جا کےَ سوُتِ پروئیِ ॥
گھٹ گھٹ انّترِ رۄِیا سوئیِ ॥੨॥
اوپتِ پرلءُ کھِن مہِ کرتا ॥
آپِ الیپا نِرگُنُ رہتا ॥੩॥
کرن کراۄن انّترجامیِ ॥
اننّد کرےَ نانک کا سُیامیِ ॥੪॥੧੩॥੬੪॥
لفظی معنی:
ایک ایکی ۔ واحد خدا ہی ۔ نین نہارؤ ۔ آنکھوں سے دیکھو ۔ سمارؤ۔ بساو
(1)گن گاوؤ۔ اوصاف صرائی کرؤ۔ سنت پرتاپ۔ مرشد کی برکت عنایت کردہ بخشش سے سادھ کے سنگ۔ پاکدامن کی صحبت و قربت میں دھیاوؤ۔ یاد کرؤ۔ دھیان دوا۔(1) رہاؤ۔ سگل ۔ ساری سمگری ۔ قائینات ۔ نعمتیں سوت ۔ زیر انتطام۔ ۔ زیر ترتیب ۔ پروئی کی وہئی ہے ۔ گھٹ گھٹ ہر دل میں رویا۔ بستا ہے ۔ سوئی ۔ وہی
(2)اوپت ۔ پیدا پر لوؤ۔ فناہ کھن آنکھ جھپکنے کی دیر مں ۔ا لیپا۔ الگ ۔ بیلاگ ۔ نرگن بلواسطہ ۔ طے اوصاف (3)
انتر جامی ۔ اندرونی راز جاننے والا۔ آنند۔ خوش
ترجمہ:
خدا رسیدہ مرشد کی رحمت و برکت سے الہٰی مدح صرائی کرؤ اور پاکدامن عارف کی صحبت و قربت مین سچے خدا پر دھیان لگاؤ۔ اے انسانو(1) رہاؤ واحد خدا آنکھوں سے ہر جگہ بستا دکھائی دیتا ہے اور ہمیشہ الہٰی نام دل میں بساؤ
(1)جس نے تمام عالم کا نظام قائم کیا ہوا ہے اور ہر دل میں وہی بستا ہے ۔ (2)
خدا آنکھ چھپکنے میں پیدا کرنے اور مٹانے کی حیثیت رکھتا ہے خود بیلاگ بالواسطہ اور علیحدہ ہے اور تینوں اوصاف انسانی ترقی طاقت اور لالچ سے بالا ہے ۔ (3)
پوشیدہ راز جاننے والا کرنے اور کرانے والا ہے ۔ آقائے نانک۔ ہمیشہ خوش خوشباش ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
کوٹِ جنم کے رہے بھۄارے ॥
دُلبھ دیہ جیِتیِ نہیِ ہارے ॥੧॥
کِلبِکھ بِناسے دُکھ درد دوُرِ ॥
بھۓ پُنیِت سنّتن کیِ دھوُرِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پ٘ربھ کے سنّت اُدھارن جوگ ॥
تِسُ بھیٹے جِسُ دھُرِ سنّجوگ ॥੨॥
منِ آننّدُ منّت٘رُ گُرِ دیِیا ॥
ت٘رِسن بُجھیِ منُ نِہچلُ تھیِیا ॥੩॥
نامُ پدارتھُ نءُ نِدھِ سِدھِ ॥
نانک گُر تے پائیِ بُدھِ ॥੪॥੧੪॥੬੫॥
لفظی معنی:
بھوارے ۔ بھٹکیں۔ دلبھ دیہہ۔ نایاب۔ جسم ۔ (1)
کل دکھ۔ زیریلے کام۔گناہ ۔ بدکاری ۔ وناسے ۔ مٹائے ۔ بھیئے ۔ پنیت۔ پاک ہوئے(1) رہاؤ۔ ادھارن۔ بچانے ۔ جوگ ۔ لائق ۔ تس ۔ اسے بھیٹے ۔ ملاپ ۔ سنجوگ۔ ملاپ (2)
نام سچ پدارتھ۔ نعمت۔ نوندھ ۔ نوخزانے ۔ سدھ ۔ کراماتی مجزے ۔ طاقتیں۔ بدھ ۔ سمجھ ۔ عقل ۔ دانئی ۔
ترجمہ:
بہت دیر بھٹکن میں گذاری مگر شکست نہیں کھائی اور کامیابی پائی ۔ (1)
جنہیں خدا رسدہ عارفان الہٰی کے پاوں کی دھول پائی ۔ ان کی مشکلات حل ہوئیں اور پاک وپائیس ہوئے گناہ عذاب مٹے(1) رہاؤ۔ خدا رسیدہ عارف بچانے کی حیثیت و قوت توفیق رکھتے ہیں۔ اسی کو ان کا ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔ جن کی تقدیر میں خدا نے درج کیا ہوتا ہے ۔ (2)
مرشد کے سبق سے دل سکون پاتاہے خواہشات کی تشنگی بجھتی ہے اور دل مستقل مزاج ہو جاتا ہے ۔الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت ہی تو دنیاوی نعمتوں کے خزانے اور تمام کراماتی شکتیاں اور طاقتیں ہیں۔ (3)
اے نانک ۔ یہ سمجھ مرشد سے ملی ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
مِٹیِ تِیاس اگِیان انّدھیرے ॥
سادھ سیۄا اگھ کٹے گھنیرے ॥੧॥
سوُکھ سہج آننّدُ گھنا ॥
گُر سیۄا تے بھۓ من نِرمل ہرِ ہرِ ہرِ ہرِ نامُ سُنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بِنسِئو من کا موُرکھُ ڈھیِٹھا ॥
پ٘ربھ کا بھانھا لاگا میِٹھا ॥੨॥
گُر پوُرے کے چرنھ گہے ॥
کوٹِ جنم کے پاپ لہے ॥੩॥
رتن جنمُ اِہُ سپھل بھئِیا ॥
کہُ نانک پ٘ربھ کریِ مئِیا ॥੪॥੧੫॥੬੬॥
لفظی معنی:
تیاس ۔ تشنگی ۔ اگیان۔ جہالت۔ سادھ۔ سیوا۔ خدمت پاکدامن۔ اگھ ۔ پاپ۔ گناہ۔ گھنیرے ۔ بہت زیادہ(1) سہج۔ قدرتی سکون۔ آنند۔ خوشی ۔ سے محمو ر سکون۔ گرسیوا۔ خدمت مرشد ۔ نرمل۔ پاک ۔ (1)رہاؤ
ونسیؤ۔ مٹا ۔ مورکھ ۔ نادانی ۔ جہالت۔ ڈھیٹھا۔ بے شرمی ۔ بھانا۔ رضا ۔ میٹھا۔ اچھا ۔ (2)
چرن۔پاؤں۔گہے۔پکڑے۔کہے ۔ متے ۔ (3)
سپھل ۔ برآور ۔ کامیاب ۔ مسما۔ مہربانی
ترجمہ:
خدمت مرشد الہٰی نام یعنی حقیقت سننے سے ذہن و دل پاک ہو جاتا ہے آرام مستقل مزاجی او رنہایت خوشی و سکون ملتا ہے(1) رہاؤ۔ تشنگی مٹی ہے جہالت کا اندھیرا ختم ہوتا ہے ۔ خدمت پاکدامن سے بہت سے گناہ مٹ جاتے ہیں۔
(1)دل و ذہن کی جہالت اور بے حیائی ختم ہو جاتی ہے اور الہٰی رضا پیاری اور پر لطف لگتی ہے ۔ (2)
کامل مرشد کے پاؤں پڑنے سے درینہ کروڑوں گناہ عافو ہو جاتے ہیں ۔ اس طرح یہ قیمتی زندگی کامیاب ہو جاتی ہے ۔ اے نانک بتادے ۔ یہ ساری الہٰی کرم وعنایت سے ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
ستِگُرُ اپنا سد سدا سم٘ہ٘ہارے ॥
گُر کے چرن کیس سنّگِ جھارے ॥੧॥
جاگُ رے من جاگنہارے ॥
بِنُ ہرِ اۄرُ ن آۄسِ کاما جھوُٹھا موہُ مِتھِیا پسارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُر کیِ بانھیِ سِءُ رنّگُ لاءِ ॥
گُرُ کِرپالُ ہوءِ دُکھُ جاءِ ॥੨॥
گُر بِنُ دوُجا ناہیِ تھاءُ ॥
گُرُ داتا گُرُ دیۄےَ ناءُ ॥੩॥
گُرُ پارب٘رہمُ پرمیسرُ آپِ ॥
آٹھ پہر نانک گُر جاپِ ॥੪॥੧੬॥੬੭॥
لفظی معنی:
سگر۔ سچا مرشد۔ سمارے ۔ یاد کرے ۔ چرن۔ پاؤں۔ کیس۔ بال1) جاگ بیدار۔ ہوش میں آجا گنہار۔ تجھ میں بیداری کی قوت ہے ۔ ہوش میں آسکتا ہے ۔ بن ہر بغیر خدا اور دوسرا ۔ موہ متھا۔ محبت جھوٹی ۔ پسارے ۔ پھیلاؤ (1)رہاؤ۔
گر کی بانی کلام مرشد۔ رنگ ۔ پریم۔ پیار ۔ کرپال۔ مہربان۔ (2)
تھاؤن۔ ٹھکانہ ۔ داتا۔ سخی۔ ناؤں ۔حقیقت سچ (3)
پاربرہم ۔ پار لگانے والا خدا۔ پر میسور۔ بلند آقا۔ مالک ۔ جاپ ۔ یاد کر
ترجمہ:
اے قابل بیداری انسان ہوش میں آ۔ بغیر کدا کے کوئی دوسرا تیرے کام آنے والا نہیں۔ یہ عالم کا پھیلاؤ جھوٹا اور مٹنے والا ہے ۔(1) رہاؤ۔ ہمیشہ سچے مرشد کو یاد رکھو اور سچے مرشد کے در پر عاجزی اور انکساری سے رہو۔ (1)
کلام مرشد سے پیار کرؤ۔ مرشد کی مہربانی سے عذاب مٹ جاتا ہے۔(2)
مرشد کے بغیرکوئی دوسرا ٹھکانہ نہیں ۔ مرشد سخی ہے الہٰی نام یعنی حقیقت اور سچ عنایت کرتا ہے ۔ مرشد کو اے نانک۔ ہر وقت یاد رکھو۔ مرشد پار لگانے والا۔ کامیابی عنایت کرنے والاور بھاری مالک کی مانند ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
آپے پیڈُ بِستھاریِ ساکھ ॥
اپنیِ کھیتیِ آپے راکھ ॥੧॥
جت کت پیکھءُ ایکےَ اوہیِ ॥
گھٹ گھٹ انّترِ آپے سوئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپے سوُرُ کِرنھِ بِستھارُ ॥
سوئیِ گُپتُ سوئیِ آکارُ ॥੨॥
سرگُنھ نِرگُنھ تھاپےَ ناءُ ॥
دُہ مِلِ ایکےَ کیِنو ٹھاءُ ॥੩॥
کہُ نانک گُرِ بھ٘رمُ بھءُ کھوئِیا ॥
اند روُپُ سبھُ نیَن الوئِیا ॥੪॥੧੭॥੬੮॥
لفظی معنی:
پیڈ۔ پیڑ۔ درخت۔ شجر۔ وستھاری ۔ شاخیں۔ پھیلاؤ ۔ شاخ۔ ٹہنیاں ۔ راکھ ۔ حفاظت کر(1) جب کت ۔ جہاں کہیں۔ گھٹ گھٹ انتر۔ ہر دل کے اندر۔ آپے ۔خود سوئی ۔ وہی (1)رہاؤ۔ سور ۔ سور ج ۔ کرن وستھار ۔ کرنوں کا پھیلاؤ ۔ گپت ۔ پوشیدہ ۔ راز۔ آکار۔ ظاہر ۔(2)
سرگن۔ دنیاوی اوصاف والا نرگن بلا اوصاف دنیاوی ۔ تھاپے ۔بناتا ہے ۔ دوے مل۔ دونوں کے ملاپ سے ۔ ایکے ٹھاؤ۔ ایک ٹھکانے ۔ بھرم شک و شہبات ۔ من کی لرزش ۔ بھٹکن ۔ بھؤ۔ کوف ۔ کھوئیا۔ دور کیا۔ انندروپ ۔ جس کی شکل و صور ت پر سکون ہے ۔ سب سارا۔ نین الوئیا۔ آنکھون سے نظارہ کیا۔
ترجمہ:
جہاں کہیں جاتی ہے نظر واحد کدا دیکھتے ہیں۔ ہر دل میں بستا ہے وہی (1) رہاؤ۔ خود ہی ہے مانند ایک شجر خود ہی اس کی شاخیں بھی اور خود کھیتی اپنی کا ہے محافظ (1)
خود ہی سورج خود ہی ہیں کرنیں اس کی ۔ وہی ہے ایک راز اور خود ہی ظاہر (2)
خود ہی اوصاف دنیاوی سے آراستہ اور خود ہی اس سے ہے الگ تھلگ اور نام بھی خود ہی بنایئیا ہے دونوں نے مل کے ٹھکانہ ایک بنایئیا ہے ۔ اے نانک : بتادے کہ مرشد نے خوف اور بھٹکن مٹادی اور خود آنکھوں سے نظارہ اس کا کر لیا۔ جو ہمیشہ پر سکون رہتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
اُکتِ سِیانپ کِچھوُ ن جانا ॥
دِنُ ریَنھِ تیرا نامُ ۄکھانا ॥੧॥
مےَ نِرگُن گُنھُ ناہیِ کوءِ ॥
کرن کراۄنہار پ٘ربھ سوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
موُرکھ مُگدھ اگِیان اۄیِچاریِ ॥
نام تیرے کیِ آس منِ دھاریِ ॥੨॥
جپُ تپُ سنّجمُ کرم ن سادھا ॥
نامُ پ٘ربھوُ کا منہِ ارادھا ॥੩॥
کِچھوُ ن جانا متِ میریِ تھوریِ ॥
بِنۄتِ نانک اوٹ پ٘ربھ توریِ ॥੪॥੧੮॥੬੯॥
لفظی معنی:
اُکت۔ دلیل ۔ تدبیر۔ سیانپ۔ دانشمندی ۔ وکھانا۔ بیان کرتا ہوں۔
(1)نرگن۔ بلا اوصاف ۔ کوئی وصف نہیں۔ کراونہار۔ کرانے کی قوت یا توفیق رکھنے والا (1)رہاؤ۔ مورکھ نادان۔ بیوقوف۔ مگدھ ۔ جاہل۔ اگیان۔ بے علم ۔ اویچاری ۔ بے سمجھ (2)
جپ ریاض۔ یادتپ ۔ تیسیا۔ سنجم ۔ ضبط۔ احساسات کو روکھنا۔ کرم اعمال۔ سادھا۔ درست کیا۔ ارادھا۔ یاد کیا۔ ریاض کرنا(3) تھوری کم بنونت۔ عرض گذارنا
ترجمہ:
اے خدا میں بلا اوصاف ہوں میرے اندر نہیں وصف کوئی
اے خدا تو ہی ہی سب کچھ کرنے اور کرانے کی توفیق رکھنے والا ہے ۔ (1)
رہاؤ
میرے پاس نہ کوئی دلیل ہے نہ دانشمندی مگر روز و شب مصروف ہوں یاد میں تیری ۔(1)
بیوقوف ہوں جاہل ہوں لا علم بے سمجھ بھی ہوں۔ مگر تیرے نام کی ہیں دل میں اُمیدیں قائم ۔(2)
نہ ریاض کی ہے ۔ خدا کی نہ کی تپسیانہ ہوئی ضبط احساسات پر نہ اعمال ہی درست کر سکا۔ صرف نام خدا کا دل میں بسائیا (3)
نانک عرض گذارتا ہے ۔ میں کچھ نہیں جانتا اور سمجھتا ۔ کم عقل ہوں مجھے صرف اے خدا تیرا ہی سہار اہے ۔
آسا مہلا ੫॥
ہرِ ہرِ اکھر دُءِ اِہ مالا ॥
جپت جپت بھۓ دیِن دئِیالا ॥੧॥
کرءُ بینتیِ ستِگُر اپُنیِ ॥
کرِ کِرپا راکھہُ سرنھائیِ مو کءُ دیہُ ہرے ہرِ جپنیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ مالا اُر انّترِ دھارےَ ॥
جنم مرنھ کا دوُکھُ نِۄارےَ ॥੨॥
ہِردےَ سمالےَ مُکھِ ہرِ ہرِ بولےَ ॥
سو جنُ اِت اُت کتہِ ن ڈولےَ ॥੩॥
کہُ نانک جو راچےَ ناءِ ॥
ہرِ مالا تا کےَ سنّگِ جاءِ ॥੪॥੧੯॥੭੦॥
لفظی معنی:
(خدا خدا ۔ دولفظی تسبیح )
ہر ہر خدا۔ خدا ۔ مالا ۔ تسبیح ۔د ین دیالا۔ غریبوں پر ناداروں ۔ اپنی اپنی طرف سے چینی ۔ تسبیح ۔ ایک سومنکے کی مالا(1) رہاؤ۔ اُر ۔ دل میں ۔ نوارے ۔ دور کرئے ۔ (2)
ہردےسمالے ۔ دل میں بسائے دل میں یاد کرئے ۔ ات ۔ یہاں ۔ ات ۔ وہاں ۔ کیتہہ۔ کبھی ۔ ڈولے ۔ ڈگمگائے ۔ پس و پیش نہ کرے ۔ لرزش میں نہ آئے ۔ راچے نائے ۔ نام میں محو و مجذوب ہو جائے ۔ ہر مالا۔ الہٰی تسبیح ۔ سنگ جائے ۔ ساتھ جاتی ہے ۔ ساتھ دیتی ہے ۔
ترجمہ:
اے سچے مرشد تجھ سے عرض کرتا ہوں کہ آزراہ کرم و عنایت مجھے اپنے زیر سایہ رکھیئے اور مجھے الہٰی نام کی تسبیح عنایت فرمایئے (1) رہاؤ۔ اللہ اللہ ۔ خدا خدا۔ دو لفظوں کی تسبیح ہے ۔ اس کی ریاض سے خدا غریبوں ۔ ناداروں اور ناتوانوں پر مہربان ہو جاتا ہے ۔ـ(1)
الہٰی نا کی نام کی تسبیح کو دل میں بسانے سے تناسخ کا عذاب ختم ہو جاتا ہے ۔ (2)
دل میں بسانے اور زبان سے خدا خدا جو کہے وہ انسان ہر دو عالموں میں جہاں اور وہاں ڈگمگاتا نہیں لرزش میں آتا نہیں۔ اے نانک بتادے جو نام یا سچ میں ہو جاتا ہے محو و مجذوب ۔ تسبیح الہٰی دیتی ہے ۔ ساتھ اس کا اور ساتھ جاتی ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
جِس کا سبھُ کِچھُ تِس کا ہوءِ ॥
تِس جن لیپُ ن بِیاپےَ کوءِ ॥੧॥
ہرِ کا سیۄکُ سد ہیِ مُکتا ॥
جو کِچھُ کرےَ سوئیِ بھل جن کےَ اتِ نِرمل داس کیِ جُگتا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سگل تِیاگِ ہرِ سرنھیِ آئِیا ॥
تِسُ جن کہا بِیاپےَ مائِیا ॥੨॥
نامُ نِدھانُ جا کے من ماہِ ॥
تِس کءُ چِنّتا سُپنےَ ناہِ ॥੩॥
کہُ نانک گُرُ پوُرا پائِیا ॥
بھرمُ موہُ سگل بِنسائِیا ॥੪॥੨੦॥੭੧॥
لفظی معنی:
جس کا سب کچھ ۔ جوہر شے کا مالک ہے ۔ تس کا ہوئے ۔ اس کے ہو جاؤ۔ لیپ ۔ لاگ۔ اثر ۔ ویاپے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ 1)
ہر کا سیوک۔ خادم خدا۔ صد ہی ہمیشہ ۔ مکتا ۔ آزاد ۔ بھل ۔نیک نرمل۔ پاک ۔ جگتا ۔ ترکیب۔ داس خادم (1)رہاؤ۔ سگل۔ سارے تیاگ ۔ چھوڑ کر ۔ ہر سرنی ۔ الہٰی سایہ ۔ بیاپے ۔ تاثر۔ (2)
چنتا۔ فکر ۔ تشویش (3) بھرم۔ بھٹکن۔ موہ ۔ دنیاوی دولت کی محبت و تسایئیا ۔ مٹایئیا
ترجمہ:
خادم کدا ہمیشہ آزاد ہوتا ہے جو کچھ ہوتا ہے خدا جو کرتا ہے اسے اس کا خادم ہمیشہ بہتر اور بھلا سمجھتا ہے ۔ اس کی طرز زندگی نہایت پاک ہوتی ہے ۔(1) رہاؤ۔ جو ہر شے کا مالک ہے جو اس کا ہو جاتا ہے اس پر دنیاوی دولت اچر انداز نہیں ہو سکتی ۔ (1)
جو سب کچھ سب کچھ چھوڑ خدا کے سایہ میں آگیا اس خادم خدا پر دنیاوی دولت کیسے اثر انداز ہو سکتی ہے ۔ (2)
جس کے دل میں خدا کا نام یعنی سچ اور حقیقت کا خزانہ ہے ۔ اسے خواب میں بھی تشویش اور فکر لاحق ہو سکتے نہیں۔ (3)
اے نانک بتادے جسے کامل مرشد مل گیا اس کے دل سے دنیاوی دولت کی خاطر شک و شبہات بھٹکن اور اس سے محبت ختم ہو جاتی ے ۔
آسا مہلا ੫॥
جءُ سُپ٘رسنّن ہوئِئو پ٘ربھُ میرا ॥
تاں دوُکھُ بھرمُ کہُ کیَسے نیرا ॥੧॥
سُنِ سُنِ جیِۄا سوءِ تُم٘ہ٘ہاریِ ॥
موہِ نِرگُن کءُ لیہُ اُدھاریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
مِٹِ گئِیا دوُکھُ بِساریِ چِنّتا ॥
پھلُ پائِیا جپِ ستِگُر منّتا ॥੨॥
سوئیِ ستِ ستِ ہےَ سوءِ ॥
سِمرِ سِمرِ رکھُ کنّٹھِ پروءِ ॥੩॥
کہُ نانک کئُن اُہ کرما ॥
جا کےَ منِ ۄسِیا ہرِ ناما ॥੪॥੨੧॥੭੨॥
لفظی معنی:
سوپرسن۔ مکمل خوش۔ نیرا۔ نزدیک(1) سوئے ۔ شہرت ۔ نیکی ۔ نرگن ۔ بے وصف۔ ادھاری ۔ بچاو ۔(1) رہاؤ۔ وساری ۔ بھلائی۔ چنتا۔ فکر۔ پھل۔ نتیجہ ۔ ستگر منتا۔ سچے مرشد کے سبق کا (2)
سوئی ۔ وہی ۔ ست ۔ سچ ۔صدیوی کنٹھ ۔ گلے ۔ پروئے ۔ باندھ کر ۔ ذہن نشین کرکے(3) کرما۔ اعمال ۔ بخشش۔ ہرنام۔ الہٰی نام ۔ سچ
ترجمہ:
اے میرے خدا میں تیری شہرت سنکر زندہ ہوں۔ مجھے اس سے روحانیت روحانی زندگی ملتی ہے ۔ مجھے بلا اوصاف کو بچاؤ (1)رہاؤ
جب جس انسان پر بہت خوش ہوتا ہے خدا تو عذاب بھٹکن ، تشیوش کیسے اثر انداز اور نزدیک پھٹک سکتی ہے ۔ (1)
سچے مرشد کے دیئے ہوئے سبق پر عمل کیا تو عذاب مٹا اور تشویش ختم ہو گئی ۔ سبق کے نتیجہ کے طور پر (2)
وہ سچ ہے صدیوی ہے اسے یا دکیجئے اور گلے میں پرویعنی ہر وقت یاد رکھو۔ سچ وہی جس کی شہرت صدیوی سچ ہے ۔ (3)
اے نانک بتادے جس کے دل میں الہٰی نام بس جائے تو کون سا اخلاقی یا روحانی کام ہے ۔ جو کرنے سے باقی رہ گیا۔ جیسے صفحہ نمبر4-5 محلہ5 کرم دھرم کریا سب اوپر نام اچار۔ یہی سرکرمن کے کرما یعنی یہی افضل اعمال ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
کامِ ک٘رودھِ اہنّکارِ ۄِگوُتے ॥
ہرِ سِمرنُ کرِ ہرِ جن چھوُٹے ॥੧॥
سوءِ رہے مائِیا مد ماتے ॥
جاگت بھگت سِمرت ہرِ راتے ॥੧॥ رہاءُ ॥
موہ بھرمِ بہُ جونِ بھۄائِیا ॥
استھِرُ بھگت ہرِ چرنھ دھِیائِیا ॥੨॥
بنّدھن انّدھ کوُپ گ٘رِہ میرا ॥
مُکتے سنّت بُجھہِ ہرِ نیرا ॥੩॥
کہُ نانک جو پ٘ربھ سرنھائیِ ॥
ایِہا سُکھُ آگےَ گتِ پائیِ ॥੪॥੨੨॥੭੩॥
لفظی معنی:
کام۔ شہوت ۔ کرودھ۔ غصہ ۔ آہنکار۔ غرور ۔ تکبر ۔ گھمنڈ وگوتے ۔ ذلیل وخوار۔ ہر سمرن۔ الہٰی یاد۔ ہر جن خدائی بندے ۔ چھوٹے ۔ نجات ۔ پای ۔ آزد ہوئے ۔ (1)
مایئیا۔ دنیاوی دؤلت ۔ مدھ ۔ میں ماتے مست محو۔ جاگت۔ ۔ بیدار ۔ ہوشیار۔ سمرت۔ یاد۔ ہر ۔ خداراتے ۔ محو ا(1) رہاؤ۔ بندھن ۔ غلامی ۔ موہ ۔ محبت۔ بھرم وہم و گمان بھوایئیا ۔ بھٹکایئیا ۔ استھر ۔ مستقل ۔ بھگت ۔ الہٰی پریمی (2)
اندھ کوپ۔ اندھا کنوآں۔ گریہہ۔ گھر ۔ مکتے ۔ آزاد ۔ بجھیہہ ۔ سمجھتے ہیں۔ نیرا۔ نزدیک (3)
ایہا۔ یاہں گت۔ بلندر وحانی حالت ۔
ترجمہ:
جو لوگ دنیاوی دولت کے نشے میں مخمو ہوکر روحانیت سے بے خبر ہوکر غفلت کی نیند سوتے ہیں جبکہ الہٰی پریمی خدا کی یاد میں محو بیدار و ہوشیار رہتے ہیں(1) رہاؤ۔ شہوت ، غصہ اور غرور کی گرفت میں انسان ذلیل و خوار ہوتا ہے مگر الہٰی یاد سے کدائی خدمتگار نجات پاتے ہیں۔ آزادی رہتے ہیں۔ (1)
دنیاوی محبت اور وہم و گمان میں انسان دیر تک بھٹکتا رہا ہے ۔ عاشقان الہٰی الہٰی سایہ میں خادمان خدا مستقل مزاج ہوکر زندگی گذارتے ہیں۔ (2)
اس غلامی میں کہ یہ گھر میرا ہے ایک اندھا کنوآں ہے جبکہ خدا رسیدہ سنت اس سے آزاد ہیں۔ جو خدا کو نزدیک اور ساتھ بستا سمجھتے ہیں۔ (3)
اے نانک بتادے جو زیر سایہ خدا ہیں۔ یہاں اس عالم میں آرام و آسائش پاتے ہیں اور عاقبت میں بلند روحانیت
آسا مہلا ੫॥
توُ میرا ترنّگُ ہم میِن تُمارے ॥
توُ میرا ٹھاکُرُ ہم تیرےَ دُیارے ॥੧॥
توُنّ میرا کرتا ہءُ سیۄکُ تیرا ॥
سرنھِ گہیِ پ٘ربھ گُنیِ گہیرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
توُ میرا جیِۄنُ توُ آدھارُ ॥
تُجھہِ پیکھِ بِگسےَ کئُلارُ ॥੨॥
توُ میریِ گتِ پتِ توُ پرۄانُ ॥
توُ سمرتھُ مےَ تیرا تانھُ ॥੩॥
اندِنُ جپءُ نام گُنھتاسِ ॥
نانک کیِ پ٘ربھ پہِ ارداسِ ॥੪॥੨੩॥੭੪॥
لفظی معنی:
ترنگ۔ لہر ۔ دریا ۔ مین مچھلی ۔ ٹھاکر۔ آقا۔ مالک دروازے ۔ دوآر وازے ۔ پر ۔غلام ۔ خادم(1) کرتا۔ پیدا کرنے والا۔ سیوک ۔ خادم ۔ سرن ۔ پناہ ۔ سایہ ۔ اگہی ۔ پکڑی ۔ گنی گہیرا۔ اوصاف کا سمندر سنجیدہ(1) رہاؤ۔ جیون آدھار۔ زندگی کا سہارا ۔ وگسے کولار ۔ دل کھتا ہے ۔ (2)
گت بلند روحانی حالت۔ پروان۔ منظور ۔ سمرتھ ۔ باتوفیق ۔ قابل(3)
گن تاس۔ اوصاف کا خزانہ ۔ اردس۔ گذارش ۔ عرض
ترجمہ:
اے خدا تو میرا جنم داتا ہے تو نے مجھے زندی عطا فرمائی ہے ۔ میں تیرا خدمتگار ہوں تو اوصاف کا سمندر ہے میں تیری زیر پناہ وسایہ میں آیئیا ہوں ۔ تو اوصاف کا سمندر ہے میں تیری زیر پناہ وسایہ میں آیئیا ہوں (1)رہاؤ۔ اے خدا تو ایک دریا ہے اور میں ایک مچھلی تو میرے آقا اور تیرے در پر ایک چوبدار (1)
تو میری زندگی ہے اور مجھے تیرا ہی سہارا ہے تیرے دیدار سے میرا دل کھل جاتا ہے ۔ (2)
اے خدا تو میری عزت کا محافظ اور اونچی روحانیت عنائیت کرنے والا ہے ۔ جو تو کرتا ہے اسے خندہ پیشانی قبول کرتا ہوں تو تمام طاقتوں کا مالک ہے اور سب کچھ کرنے کی طاقتوں سے مرقع ہے مجھے تیرا ہی سہارا ہے ۔ (3)
نانک کی اے خدا تیرے پاس عرض ہے کہ سدا ہر وقت تجھے اور تیرے نام کا یاد کرتا رہوں۔
آسا مہلا ੫॥
روۄنہارےَ جھوُٹھُ کمانا ॥
ہسِ ہسِ سوگُ کرت بیگانا ॥੧॥
کو موُیا کا کےَ گھرِ گاۄنُ ॥
کو روۄےَ کو ہسِ ہسِ پاۄنُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بال بِۄستھا تے بِردھانا ॥
پہُچِ ن موُکا پھِرِ پچھُتانا ॥੨॥
ت٘رِہُ گُنھ مہِ ۄرتےَ سنّسارا ॥
نرک سُرگ پھِرِ پھِرِ ائُتارا ॥੩॥
کہُ نانک جو لائِیا نام ॥
سپھل جنمُ تا کا پرۄان ॥੪॥੨੪॥੭੫॥
لفظی معنی:
روونہارے ۔ رونے والا۔ جھوٹھ کمانا۔ جھوٹا کام کیا۔ سوگ۔ افسوس ۔ بیگانہ ۔ دوسرا ـ۔(1)
موآ۔ مرتا(1) رہاؤ۔ پہنچ نہ موکا۔ ابھی پہنچ بھی نہ سکا تھا۔ پچھتانا۔ افسوس ظاہر کران ۔ (2)
ورتے۔ ملوث ۔ نرک جہنم۔ دوزخ ۔ سرگ۔ سورگ۔ جنت۔ بہشت ۔ اوتارا پیدا ہونا۔ جنم لینا ۔ تناسخ(3) سپھل کامیاب۔ پروان قبول ۔ منظور
ترجمہ:
جہاں کہیں کوئی مرتا ہے کہیں گانے بجانے اور کوشیاں مناتے ہیں۔ مراد کوئی ہستا ہے تو کوئی روتا(1) رہاؤ
رونے والا جھوٹا روتا ہے کیونکہ کوئی خاص رشتہ دار روتا ہے جبکہ غیر ہنس ہنس کر افسو کرتے ہیں ۔ (1)
انسان بچپن سے بڑھاپے پر پہنچ جاتا ہے مگر خدا رسیدہ نہ ہوسکا اس لئے افسو س ظاہر کرتا ہے پچھتاتا ہے ۔ (2)
عالم کے لوگ تین اوصاف میں کام کرتے ہیں رج گن جب انسان خواہش پوری کرنے کے لئے جدو جہد کرتا ہے ۔جب حسد اور غسہ میں بھڑکتا ہے مکمل طور پر سمجھ اور سوچ وچار سے خالی ہو جاتا ہے تم گن کہلاتا ہے جب دونوں حالتوں کو چھوڑ کر طارق ہو جاتا ہے ست گن کہلاتا ہے جبیہ سہج پدا ان تینوں سے اوپر ہے یعنی جب انسان کی ایسی پدوی تک رسائی حاصل نہیں کر پاتا تو پچھتاتا ہے ۔ لہذا دوزخ اور جنت کے چکر میں پھنسا رہتا ہے ۔ (3)
اے نانک بتاد ے کہ خد جسے اپنے نام میں لگاتا ہے وہ اپنی زندگی میں کامیاب ہو جاتا ہے الہٰی نظر میں منظور اور قبول ہو جاتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
سوءِ رہیِ پ٘ربھ کھبرِ ن جانیِ ॥
بھورُ بھئِیا بہُرِ پچھُتانیِ ॥੧॥
پ٘رِء پ٘ریم سہجِ منِ اندُ دھرءُ ریِ ॥
پ٘ربھ مِلبے کیِ لالسا تا تے آلسُ کہا کرءُ ریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کر مہِ انّم٘رِتُ آنھِ نِسارِئو ॥
کھِسرِ گئِئو بھوُم پرِ ڈارِئو ॥੨॥
سادِ موہِ لادیِ اہنّکارے ॥
دوسُ ناہیِ پ٘ربھ کرنھیَہارے ॥੩॥
سادھسنّگِ مِٹے بھرم انّدھارے ॥
نانک میلیِ سِرجنھہارے ॥੪॥੨੫॥੭੬॥
لفظی معنی:
سوئے رہی ۔ ۔ روحانیت اور اخلاق سے بے پروائی برتی ۔ روحانی زندگی اپنانے میں غفلت کی ۔ بھوبھیا۔ جب زندگی رات ختم ہو گئی اور دن چڑھ گیا ۔ زندگی ختم ہونے لگے تو(1) سہج۔ روحانی سکون پر یہ پریم۔ پیارے کی محبت آنند اخوشی بھرا سکون ۔ دھریو۔ ٹکاؤ۔ لالسا ۔لالچ (1)رہاؤ
کر ۔ ہاتھ ۔ نساریؤ۔ کھلاردیا۔ بہادیا۔ کھسرگیؤ ۔ بہہ گیا بھوم۔ زمین ۔ ڈاریو۔ ڈال دیا۔ (2)
ساد ۔ لطف۔ موہ ۔ عشق ۔ اہنکارے ۔ غرور ۔ تکبر ۔ دوس ۔ گناہ ۔ کرنیہارے ۔ کرنے والے (3)
سادھ سنگ۔ محبت پاکدامن ۔ اندھارے ۔ اندھیرے میں۔ سرجنہار۔ پیدا کرنے والے
ترجمہ:
پیارے خدا کے پیار مں دل روحانی سکون کی خوشی میں رہتا ہے ۔ جب الہٰی ملاپ کا لالچ ہو تو غفلت کیسے اور کیوں ہوتی ہے (1) رہاؤ۔ انسان غفلت کی نیند سوتا ہے لاپرواہ رہتا ہے ۔ خدا کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا۔ جب وقت گذر جاتا ہے تو پچھتاتا ہے ۔ (1)
خدا نے انسان کے ہاتھ آب ھیات دے رکھا ہے مگر غفلت اور لاپرواہی میں ہاتھ سے کھو دیتا ہے اور زمین پر ڈال دیتا ہے ۔ (2)
انسان دنیاوی نعمتوں کی لذتوں اور لطفوں میں اور دنیاوی دؤلت کے عیش میں اور غرور اور تکبرمیں مستفرق رہتا ہے ۔ اس لئے ساز گار خدا پر کوئی الزام عائد نہیں کیا جا سکتا ۔(3)
صحبت پاکدامنوں میں تمام وہم و گمان اور اندیشے مٹ جاتے ہیں۔ اے نانک ۔ ساز گار خدا خو دملا لیتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
چرن کمل کیِ آس پِیارے ॥
جمکنّکر نسِ گۓ ۄِچارے ॥੧॥
توُ چِتِ آۄہِ تیریِ مئِیا ॥
سِمرت نام سگل روگ کھئِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
انِک دوُکھ دیۄہِ اۄرا کءُ ॥
پہُچِ ن ساکہِ جن تیرے کءُ ॥੨॥
درس تیرے کیِ پِیاس منِ لاگیِ ॥
سہج اننّد بسےَ بیَراگیِ ॥੩॥
نانک کیِ ارداسِ سُنھیِجےَ ॥
کیۄل نامُ رِدے مہِ دیِجےَ ॥੪॥੨੬॥੭੭॥
لفظی معنی:
چرن کمل۔ نازک پھولوں جیسے پاؤں۔ آس ۔ اُمید جم کنکر۔ موت کے سپاہی ۔ تس ۔ دوڑ (1)
چت۔ دل ۔ میا۔ مہربانی ۔ روگ ۔ بیماری ۔ کھیا۔ ختم ہو جاتی ہے ۔ رہاؤ۔ انک ۔ بیشمار۔ بہت سے ۔ آوارا۔ دوسروں کو پہنچ ۔ رسائی ۔ (2)
پیاس ۔ تشنگی سہج انند۔ خوشیوں بھرا روحانی سکون ۔ بیراگی ۔ طارق (3)
ارداس ۔ گذارش عرض ۔ کیول ۔ صرف
ترجمہ:
اے خدا تو جس پر ہوتا ہے مہربان بستا ہے اس کے دل میں سدا یاد تیری سے اس کے تمام عذاب اور مٹ جاتی ہیں بیماریاں ۔ (1)رہاؤ۔ اے پیارے خدا جو اور جسے تیرے پاؤں کا گرویدہ ہونے کی بندھ جاتی ہے اُمید سپاہ موت بھی بھاگ جاتی ہے ۔ دور اس سے ۔ جب دیکھتی ہے نہیں چلتا زور اس پر (1)
دوسرےبیشمار پاتے ہیں عذاب مگر رسائی نہیں پات خادم تیرے کے پاس۔ (2)
جس کے دل میں ہے تشنگی دیدار تیرے کی ۔ طارق پاتا ہے خوشیوں بھرا روحانی سکون ۔ (3)
اے خدا نانک کی عرض سنیئے کہ صرف نام یعنی سچ بس جائے دل میں اس کے ۔
آسا مہلا ੫॥
منُ ت٘رِپتانو مِٹے جنّجال ॥
پ٘ربھُ اپُنا ہوئِیا کِرپال ॥੧॥
سنّت پ٘رسادِ بھلیِ بنیِ ॥
جا کےَ گ٘رِہ سبھُ کِچھُ ہےَ پوُرنُ سو بھیٹِیا نِربھےَ دھنیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامُ د٘رِڑائِیا سادھ ک٘رِپال ॥
مِٹِ گئیِ بھوُکھ مہا بِکرال ॥੨॥
ٹھاکُرِ اپُنےَ کیِنیِ داتِ ॥
جلنِ بُجھیِ منِ ہوئیِ ساںتِ ॥੩॥
مِٹِ گئیِ بھال منُ سہجِ سمانا ॥
نانک پائِیا نام کھجانا ॥੪॥੨੭॥੭੮॥
لفظی معنی:
ترپنانو۔ سیر ہوآ۔ خواہش باقی نہ رہی ۔ جنجال ۔ جھنجھٹ ۔ غلامی کے بندھن۔ کر پال ۔ مہربان (1)
سنت پر ساد۔ رحمت خدا رسدہ سے ۔ بھلی نکی ۔ گریہہ۔ گھر پورن ۔ کامل مکمل۔ نربھے ۔ دھنی ۔ بے خوف آقا۔ (1) رہاؤ۔ سادھ کر پال ۔ مہربان ۔ پاکدامن عارف۔ نام ورڑایئیا ۔ حقیقت اور سچ پر یقین واثق دل میں بسایئیا بھوک تشنگی ۔ خواہش ۔ مہا۔ بھاری ۔ وکرال ۔ خوفناک ۔ ڈراؤنی ۔ (2)
جلن ۔ سٹرن ۔ تشنگی شانت ۔ سکون پایئیا ۔ (3)
بھال تلاش۔ سہج روحانی سکون ۔ سمانا۔ مجذوب۔ نام خزانہ ۔ حقیقت کا خزانہ
ترجمہ:
سچے مرشد کی رحمت سے تقدیر بیدار ہوئی نیکی ملی مجھ ایسے مالک کا ملاپ حاصل ہوا جو یبخوف ہے اور اس کے پاس تمام اشیاء مکمل ہیں (1)رہاؤ۔ جس پر خدا ہوتا ہے مہربان خواہش مٹ جاتی ہے اس کی دنیاوی جھنجھٹ اور جمیلے مت جاتے ہیں۔ (1)
پاکدامن ہوا مہربان اور نام پر یقین واثق کرایئیا اور خوفناک دلی خواہشات ختم ہوئیں۔ (2)
میرے آقا خدا نے کیا نام بخشش ۔ بجھی آگ ہوس کی سکون دل کو ملا ـ(3)
ہوئی تلاش ختم سکون دل کو ملا۔ اے نانک ۔ پائییا نام خزانہ
آسا مہلا ੫॥
ٹھاکُر سِءُ جا کیِ بنِ آئیِ ॥
بھوجن پوُرن رہے اگھائیِ ॥੧॥
کچھوُ ن تھورا ہرِ بھگتن کءُ ॥
کھات کھرچت بِلچھت دیۄن کءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا کا دھنیِ اگم گُسائیِ ॥
مانُکھ کیِ کہُ کیت چلائیِ ॥੨॥
جا کیِ سیۄا دس اسٹ سِدھائیِ ॥
پلک دِسٹِ تا کیِ لاگہُ پائیِ ॥੩॥
جا کءُ دئِیا کرہُ میرے سُیامیِ ॥
کہُ نانک ناہیِ تِن کامیِ ॥੪॥੨੮॥੭੯॥
لفظی معنی:
بن آئی ملاپ ہے ۔ محبت ہے ۔ بھؤجن۔ کھانا۔ پورن ۔ مکمل۔ رہے اگھائی سیر رہتے ہیں(1) تھورا۔ کم ۔ بلچھت۔ خوشیاں منانا ۔(1) رہاؤ ۔ دھنی مالک ۔ اگم ۔ انسانی رسائی سے اوپر۔ کیت۔ کتنی ۔ دس اسٹ ۔ اٹھاراں ۔سدھائی ۔کراماتی معجزے طاقتیں۔ دسٹ ۔ درشٹ ۔ نظر نگاہ ۔ پائی پاؤں۔
دیا۔ مہربانی ۔سوآمی ۔ آقا ۔ مالک ۔ کامی ۔ کمی (3)
ترجمہ:
جس کی ہو محبت خدا سے نا ختم ہونے والے نعمتوں اور مکمل کھانے سے ہوجاتا ہے سیر وہ (1)عاشقان الہٰی کے پاس نہیں رہتی کمی کس چیز کی ۔ کھاتے ہیں کرچتے ہیں دوسرے کو تقسیم کرتے ہیں وہ خود خوش رہتے ہیں سکون پاتے ہیں۔ اور دوسروں کو دلاتے ہیں(1) رہاؤ جس کا مالک انسانی پہنچ سے بعید ہے بلند کس شخص کی اس پر زبر دستی کرنے کی طاقت ہے ۔ (2)
جس کی کدتم اتھاراں کرامات بمعجزے طاقتیں ہو کر تی ہے ۔ جا جس کی خدمت کرنے سے اٹھاراں کراماتی طاقتیں ہوں حاصل ذرا سی دیر کے لئے اس کے پاؤں پڑؤ۔ (3)
اے نانک بتادے کہ اے آقا جن پر تو مہربان ہے اسے کوئی کمی نہیں رہتی ۔
آسا مہلا ੫॥
جءُ مےَ اپُنا ستِگُرُ دھِیائِیا ॥
تب میرےَ منِ مہا سُکھُ پائِیا ॥੧॥
مِٹِ گئیِ گنھت بِناسِءُ سنّسا ॥
نامِ رتے جن بھۓ بھگۄنّتا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جءُ مےَ اپُنا ساہِبُ چیِتِ ॥
تءُ بھءُ مِٹِئو میرے میِت ॥੨॥
جءُ مےَ اوٹ گہیِ پ٘ربھ تیریِ ॥
تاں پوُرن ہوئیِ منسا میریِ ॥੩॥
دیکھِ چلِت منِ بھۓ دِلاسا ॥
نانک داس تیرا بھرۄاسا ॥੪॥੨੯॥੮੦॥
لفظی معنی:
جوؤ۔ جب ۔ دھیا یئیا ۔ توجہ دی ۔ یاد کیا۔ (1)
گنت گنتی ۔ فکر تشویش وناسیؤ۔ مٹایئیا ۔ سنسا۔ فکر ۔ نام رتے ۔ سچ اور حقیقت میں محو و مجذو ۔ بھیئے بھگونتا ۔ خوش قسمت (1) رہاؤ۔ صاحب آقا ۔ مالک ۔ جیت ۔ دل یاد کیا ۔ بھؤ۔ خوف میت۔ دوست ۔ (2)
اوٹ اآسرا۔ منسا۔ ارادہ ۔ خواہش(3) دیکھ چلت برتاؤ۔ دیکھ کر دلاسا۔ تسلی ۔ یقین ۔ بھرواسا۔ بھرؤسا۔
ترجمہ:
سچ اور حقیقت پنا کر اور اس میں محو و مجذوب ہوکر انسان کوش قسمت ہو جات اہے اس کی تشویشات و غم و فکر و شمار یعنی زندگی کی گنتیاں حساب اعمال ختم ہو جاتی ہیں(1) رہاؤ
جب میں نے اپنے سچے مرشد کی طرف توجو مبذول کی یاد کیا تو دل نے آرام محسوس کیا ۔ (1)
اور جب خدا کو یاد کیا تو میرا خوف دو ر ہو گیا ۔ (2)
جب اے خدا تیری اوٹ آسرا لیا تو میرا ارادہ دلی خواہش پوری ہوئی ۔ (3)
اے خدا خادم نانک کو تیری ہی بھرؤسا ہے ۔ اور تیری کاروبرتاؤ سے دل کو سہارا ملتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
اندِنُ موُسا لاجُ ٹُکائیِ ॥
گِرت کوُپ مہِ کھاہِ مِٹھائیِ ॥੧॥
سوچت ساچت ریَنِ بِہانیِ ॥
انِک رنّگ مائِیا کے چِتۄت کبہوُ ن سِمرےَ سارِنّگپانیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
د٘رُم کیِ چھائِیا نِہچل گ٘رِہُ باںدھِیا ॥
کال کےَ پھاںسِ سکت سرُ ساںدھِیا ॥੨॥
بالوُ کنارا ترنّگ مُکھِ آئِیا ॥
سو تھانُ موُڑِ نِہچلُ کرِ پائِیا ॥੩॥
سادھسنّگِ جپِئو ہرِ راءِ ॥
نانک جیِۄےَ ہرِ گُنھ گاءِ ॥੪॥੩੦॥੮੧॥
لفظی معنی:
اندن۔ ہر روز۔ مؤسا ، چؤہا۔ لاج۔ رسی ۔ عمر کی رسی۔ کوپ ۔ کنوآں ۔ رین وہانی ۔ رات گذری ۔ عمر ختم ہو گئی ۔ جنوت۔ سوچتا ہے ۔ سا رنگ پانی خدا(1) رہاؤ۔ درم ۔ شجر ۔ نہچل۔ مستقل ۔ گریہہ۔ گھر ۔ کال ۔ موت ۔ پھانس۔ پھندا۔ تیر۔ بالو۔ ریت ۔ ترنگ۔ لہر۔ تھان۔ مقام۔ جگہ ۔ موڑ ۔ مورکھ (3)
ہررائے ۔ شہنشاہ خدا۔ سادھ ۔ سنگ ۔ پاک انسان کی صحبت و قربت ہرگن گائے ۔ الہٰی حمدو ثناہ ۔
ترجمہ:
انسان کی زندگی دونیای دولت کی بات سوچتے سمجھتے گذر جاتی ہے ۔ اور سرمائے اور کئی طرح کے دؤلت کے بیشمار رنگ اور تماشوں کی سوچ اور سمجھ میں رہتا ہے ۔ خدا کو کبھی یاد نہیں کرتا ۔ (1)رہاؤ
اے انسان تو دولت کی محبت کے کوئیں میں گر رہا ہے جبکہ تیری عمر ہر روز کم ہو رہی ہے ۔ اور تو زندگی کی دلدل میں پھنستے ہوئے بھی اس کی دنیاوی دؤلت کی محبت میں متفرق ہے ۔ مستفر ق(1)
شجر کے سایہ کو مستقل سمجھ کر اسے اپنا ٹھکانہ بنا رہا ہے یعنی زندی اور عمر صدیوی سمجھ رہا ہے ۔ مگر تو موت کے پھندے میں ہے موت سر پر کھڑی اور دنیاوی دؤلت تجھے اپنی کشش میں لا رہی ہے ۔(2)
یہ سارا عالم سمجھو ۔ ایک سمندر کار یتلا کنارا ہے ۔ جو ہروقت سمندر ی لہروں کی زرد میں ہے ۔ یہی حال انسانی زندگی کا ہے جسے انسان مستقل سمجھ رہ اہے ۔ (3)
اے نانک۔ پاک انسان کی صحبت میں الہٰی یاد سے اور اس کی حمدو ثناہ سے انسانی روحانی زندگی پاتا ہے ۔
آسا مہلا ੫ دُتُکے ੯॥
اُن کےَ سنّگِ توُ کرتیِ کیل ॥
اُن کےَ سنّگِ ہم تُم سنّگِ میل ॥
اُن٘ہ٘ہ کےَ سنّگِ تُم سبھُ کوئوُ لورےَ ॥
اوسُ بِنا کوئوُ مُکھُ نہیِ جورےَ ॥੧॥
تے بیَراگیِ کہا سماۓ ॥
تِسُ بِنُ تُہیِ دُہیریِ ریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اُن٘ہ٘ہ کےَ سنّگِ توُ گ٘رِہ مہِ ماہرِ ॥
اُن٘ہ٘ہ کےَ سنّگِ توُ ہوئیِ ہےَ جاہرِ ॥
اُن٘ہ٘ہ کےَ سنّگِ توُ رکھیِ پپولِ ॥
اوسُ بِنا توُنّ چھُٹکیِ رولِ ॥੨॥
اُن٘ہ٘ہ کےَ سنّگِ تیرا مانُ مہتُ ॥
اُن٘ہ٘ہ کےَ سنّگِ تُم ساکُ جگتُ ॥
اُن٘ہ٘ہ کےَ سنّگِ تیریِ سبھ بِدھِ تھاٹیِ ॥
اوسُ بِنا توُنّ ہوئیِ ہےَ ماٹیِ ॥੩॥
اوہُ بیَراگیِ مرےَ ن جاءِ ॥
ہُکمے بادھا کار کماءِ ॥
جوڑِ ۄِچھوڑے نانک تھاپِ ॥
اپنیِ کُدرتِ جانھےَ آپِ ॥੪॥੩੧॥੮੨॥
لفظی معنی:
اے انسانی جسم روح کے بغیر تو ایک طلاق شدہ عور تکی مانند عذاب کی گرفت میں ہے روح تیرا تیاگ کرکے تجھے چھوڑ کر کہاں چلی جاتی ہے ۔ (1)رہاؤ۔
سنگ ۔ ساتھ ۔ کیل ۔ کھیل تماشے ۔ میل ۔ ملاپ ۔ لورے ۔ چاہتا ہے ۔ مکھ نہیں جورے ۔ ملاپ نہیں چاہتا ۔ (1)
ویراگی طارق سمائے مجذوب ہونا ۔ دیہری ۔ طلاقی (1)رہاؤ۔ مصیبت میں ماہر۔ عظمت والی۔ دانشمند۔ ظاہر ۔ شہرت ۔ پپول ۔ پرورش ۔ رول ۔ بے قدری ۔ چھٹکی ۔ طلاقی ۔ (2)
مہت عظمت ۔ مان ۔ وقار ۔ ساک ۔ رشتہ ۔ رابطہ ۔ بدھ طریقے تھاٹی ۔ قائم ۔ماٹی ۔ کاک۔ (3)
ویراگی طارق۔ حکم فرمان ۔ بادھا۔ گرفتار۔ کار کماے ۔ کام کرتا ہے ۔ جوڑ ۔چھوڑے ۔ جوڑ کر جدا کرتا ہے ۔
ترجمہ:
اے جسم تو روح کے بغیر ایک طلاق شدہ عورت کی مانند ہے ۔ جو عذاب کی گرفت میں رہتی ہے ۔ نا معلوم تجھے چھوڑ کر کہاں چالی جاتی ہے (1)رہاؤ۔۔ اے جسم روح کی صحبت و قربت میں تو کھیل تماشے کرتا ہے اور ہر ایک سے رشتہ اور رابطہ و ملاپ بنا رہتا ہے اور ہر ایک تجھ سے لاپ چاہتا ہے مگر روح کے بغیر تیری طرف کوئی رخ بھی کرنا نہیں چاہتا ۔ (1)
روح کے ساتھ ہی تیری شہرت وعظمت ہے اور سب تجھے پہچانتے ہیں۔ تیری پرورش ہوتی ہے اور روح جب جدا ہو جاتی ہے تو طلاق شدہ عورت کی مانند تیری قدرو منزلت جاتی رہتی ہے ۔ (2)
روح کے ساتھ تیرا وقار اور عظمت ہے سارے عالم سے شراکت و رشتہ و واسطہ قائم ہے ۔ مگر روح کے بغیر سب تجھے چھوڑ دیتے ہیں۔ روح کے ساتھ اے جسم تیری بناوٹ قائم رہتی ۔ ہے اور تو پرورش پات اہے ۔ (3)
جب مگر طارق روح جب جسم سے جدا ہو جاتی ہے ۔ یہ روح نہ پیدا ہوتی ہے نہ اسے موت آتی ہے اور الہیی فرمان میں کام کرتی ہے اے نانک خدا خود ہی ملاتا ہے اور خود ہی جدا کرتا ہے اور اپنی قائینات قدرت کو خود ہی سمجھتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
نا اوہُ مرتا نا ہم ڈرِیا ॥
نا اوہُ بِنسےَ نا ہم کڑِیا ॥
نا اوہُ نِردھنُ نا ہم بھوُکھے ॥
نا اوسُ دوُکھُ ن ہم کءُ دوُکھے ॥੧॥
اۄرُ ن کوئوُ مارنۄارا ॥
جیِئءُ ہمارا جیِءُ دینہارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نا اُسُ بنّدھن نا ہم بادھے ॥
نا اُسُ دھنّدھا نا ہم دھادھے ॥
نا اُسُ میَلُ ن ہم کءُ میَلا ॥
اوسُ اننّدُ ت ہم سد کیلا ॥੨॥
نا اُسُ سوچُ ن ہم کءُ سوچا ॥
نا اُسُ لیپُ ن ہم کءُ پوچا ॥
نا اُسُ بھوُکھ ن ہم کءُ ت٘رِسنا ॥
جا اُہُ نِرملُ تاں ہم جچنا ॥੩॥
ہم کِچھُ ناہیِ ایکےَ اوہیِ ॥
آگےَ پاچھےَ ایکو سوئیِ ॥
نانک گُرِ کھوۓ بھ٘رم بھنّگا ॥
ہم اوءِ مِلِ ہوۓ اِک رنّگا ॥੪॥੩੨॥੮੩॥
لفظی معنی:
کڑیا۔ فکر۔ غم ۔ تردھن۔ نادار۔ کنگال۔(1) مارن ۔ وارا۔ مارنے کی توفیق رکھنے والا۔ وینہہارا۔ دینے ولاے کی توفیق ۔ (1)رہاؤ۔ بندھن ۔غلامی ۔ بادھے ۔ غلام ۔ دھندہ کاروبار۔ دھادھے ۔ کاروبار کی گرفت۔ میں مصروف ۔ میل ناپاکیزگی ۔ کیلا ۔ خوشی ۔ (2)
سوچ۔ فکر ۔ لیپ ۔ لاگ۔ واسطہ ۔پوچا۔ تاثر۔ ترشنا۔ پیاس۔ نرمل۔ پاک ۔ جچنا ۔ پاک پرستش کے لائق ۔ (3)
بھرم ۔ شبہات ۔ بھنگا۔ روک ورکاؤٹیں۔
ترجمہ:
زندہ باد جس نے ہمیں عنایت کی ہے زندگی ۔ دوسرا نہیں کوئی مارنے والا (1)
رہاؤ۔لافناہ ہے وہ مگر ڈر نہیں ہمیں موت کا نہ ڈرنا چاہیے
نہ وہ ہوتا ہے ختم ہمیں بھی اس کا نہیں فکر کوئی ۔
نہیں نادار خدا کوئی ۔ ہمیں اپنے آپ کو بھوکا نہ سمجھنا چاہیے
اس پر کسی عذاب کا تاثر نہیں ہمیں بھی عذاب کے اثر کو محسوس نہیں کرنا چاہیے ۔ خدا نہیں غلام کسی کا۔ ہمیں دنیاوی دولت کی بندشوں سے آزاد رہنا چاہیے ۔ نہیں گرفتار خدا کسی تگ ودؤ میں ۔ ہمیں بھی کسی تگ و دؤ کی گرفت میں نہ رہنا چاہیے ۔ خدا نہیں ناپاک خود۔ ہمیں بھی نہ ناپاک ہونا چاہیے ۔ خدا وہ ہے پر سکون جب تو ہمیں بھی ہمیشہ خوشی رہنا چاہیے ۔ (1)
خدا ہے بیفکر جب ہمیں بھی بیفکر رہنا چاہیے ۔ جب اس پر نہیں تاثر کسی کا ۔ اسی لئے ہمیں بھی پاک رہنا چاہیے ۔ جب خدا کو بھوک نہیں دنیاوی نعمتوں کی ہمیں بھی تشنگی نہیں چاہیے ۔ جب خداون کریم خود پاک ہے توہمی بھی ایسا پاک ہونا چاہیے ۔ (3)
نہیں کوئی ہستی ہماری جدا عالم میں ہے واحد خدا ۔ جہاں اور وہاں ہر دو عالم میںہے ہستی واحدخدا۔
اے نانک۔ جب مرشد نے ہمارے دل سے تمام وہم وگمان اور رکاوٹیں تھیں جو حائل ملاپ و مجذوب کے راستے میں خدا کے توہم اس کے ملاپ سے اس میں مجذوب ہو سکتے ہیں۔ یکسو ومجذوب ہو
آسا مہلا ੫॥
انِک بھاںتِ کرِ سیۄا کریِئےَ ॥
جیِءُ پ٘ران دھنُ آگےَ دھریِئےَ ॥
پانیِ پکھا کرءُ تجِ ابھِمانُ ॥
انِک بار جائیِئےَ کُربانُ ॥੧॥
سائیِ سُہاگنھِ جو پ٘ربھ بھائیِ ॥
تِس کےَ سنّگِ مِلءُ میریِ مائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
داسنِ داسیِ کیِ پنِہارِ ॥
اُن٘ہ٘ہ کیِ رینھُ بسےَ جیِء نالِ ॥
ماتھےَ بھاگُ ت پاۄءُ سنّگُ ॥
مِلےَ سُیامیِ اپُنےَ رنّگِ ॥੨॥
جاپ تاپ دیۄءُ سبھ نیما ॥
کرم دھرم ارپءُ سبھ ہوما ॥
گربُ موہُ تجِ ہوۄءُ رین ॥
اُن٘ہ٘ہ کےَ سنّگِ دیکھءُ پ٘ربھُ نیَن ॥੩॥
نِمکھ نِمکھ ایہیِ آرادھءُ ॥
دِنسُ ریَنھِ ایہ سیۄا سادھءُ ॥
بھۓ ک٘رِپال گُپال گوبِنّد ॥
سادھسنّگِ نانک بکھسِنّد ॥੪॥੩੩॥੮੪॥
لفظی معنی:
بھانت۔ طریقوں ۔ جیؤ پران۔ دھن۔ زندگی ۔ دل و جان اور دؤلت ۔آگے پھریئے ۔ پیش کر دیجئے ۔ تج ابھیمان ۔ غرور ۔ چھوڑ کر (1)
سہاگن۔ خدا پرست محبوب خاوند۔ پربھ بھاتی ۔ خدا کی پسندیدہ ۔ سنگ ۔ ساتھ(1) رہاؤ۔ داسن ۔ خادمہ ۔ پنہار۔ پانی بھرنے والی داس داسی ادنی خادم ۔ رین ۔ دھول ۔جیہہ نال۔ دل سے ۔ ماتھے ۔پیشانی ۔ بھاگ ۔ قسمت۔ تقدیر۔ سنگ۔ ساتھ رنگ۔ پریم۔ پیار۔ (2)
نیما۔ روز مرہ۔ جاپ تاپ۔ ریاضت و عبادت ۔ کرم دھرم۔ اعمال و فرائض۔ ارپؤ۔ بھینٹ کرؤ۔ پیش کرو۔ ہوما۔ ہون۔ بھینٹ ۔ خوشبوئیں۔ گربھ۔ غرور ۔ تکبر ۔ تج چھوڑ۔ ہوؤریں۔ دھول بنو۔ ان کے سنگ۔ ان کے ساتھ۔ دیکھؤ پر بھ نین۔ خدا کا آنکھوں سے نظارہ کرؤ۔ (3)
ارادھؤ۔ یاد کرؤ۔ سادھو ۔ کماؤ۔ کرپال۔ مہربان۔ گوپال گوبند ۔ خداوند کریم۔
ترجمہ:
وہی انسان خدا پرست ہے جو خدا کا پسندیدہ ہے ۔ اے ماں میں بھی اس کی صحبت و قربت اختیار کروں۔ اس کدا پرست کی (1)رہاؤ ۔ بیشمار طریقوں سے اس خدا پرست خدا پسندیدہ انسان کی خدمت کرنی چاہیے اور یہ دل و جان اور سرمایہ اسے پیش کر دینا چاہیے ۔ غرور اور تکبر چھور کر اس کا پانی لانے اور پنکھا پھیرنے کی خدمت کیجئے اور بار بار اس کے صدقے جاؤ(1)
میری پیشانی پر میری قسمت بیدار ہو گئی ہے ۔ مین ان خدا پرستوں کی صحبت و قربت حاصل ہو اور ان کے غلام پانی لانے والی ہوں اور ان کی دھول میرے دل و جان کی پسندیہ ہو جائے ۔ اس سے خدا اپنے پریم پیار سے ملتا ہے ۔ (2)
بہت سے لوگ ریاضت اور عیات اور تپسیا وغیرہ دیوتاؤن کو خوش کرنے کے لئے کرتے ہیں اور مذہبی رسومات ادا کرتے اور فرائض سر انجام دیتے ہیں۔ مگر غرور اور دنیاوی محبت چھوڑ کر ان کدا رسیدہ خدا پرستوں کی دھول بننے کو ترجیح دیتا ہوں تاکہ ان کی صحبت و قربت میں اپنی آنکھوں سے خدا دیکھوں۔ (3)
میں ہر وقت یہی سوچتا ہوں یہی مانگتا ہوں کہ روز و شب ان کی خدمت سر انجام دوں۔ اے نانک جو انسان خدا رسیدہ پاکدامن عارفوں کی صحبت و قربت میں رہتا ہے کرم وعنایت کرنے والا خدا اس پر مہربان ہو جاتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ سدا سُکھُ ہوءِ ॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ دُکھُ لگےَ ن کوءِ ॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ ہئُمےَ ملُ کھوءِ ॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ سد نِرمل ہوءِ ॥੧॥
سُنہُ میِت ایَسا پ٘ریم پِیارُ ॥
جیِء پ٘ران گھٹ گھٹ آدھارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ بھۓ سگل نِدھان ॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ رِدےَ نِرمل نام ॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ سد سوبھاۄنّت ॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ سبھ مِٹیِ ہےَ چِنّت ॥੨॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ اِہُ بھۄجلُ ترےَ ॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ جم تے نہیِ ڈرےَ ॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ سگل اُدھارےَ ॥
پ٘ربھ کیِ پ٘ریِتِ چلےَ سنّگارےَ ॥੩॥
آپہُ کوئیِ مِلےَ ن بھوُلےَ ॥
جِسُ ک٘رِپالُ تِسُ سادھسنّگِ گھوُلےَ ॥
کہُ نانک تیرےَ کُربانھُ ॥
سنّت اوٹ پ٘ربھ تیرا تانھُ ॥੪॥੩੪॥੮੫॥
لفظی معنی:
پربھ کی پریت ، الہٰی عشق ۔ دکھ ۔ عذاب۔ ہونمے مل۔ خود کی ۔ ناپاکیزگی ۔ نرمل۔ پاک ۔(1)جیئہ پران۔ انسانی زندگی۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دل ۔ آدھار۔ آسرا (1) رہاؤ۔ بھیئے ۔ سگل ندھان۔ تمام خزانے حاصل ہوتے ہیں۔ ردے ۔دل میں ۔ نرمل نام نام یعنی سچ۔ سو بھاونت۔ نیک۔ شہرت ۔ چنت ۔ فکر ۔ تشویش ۔ (2)
بھوجل ترے ۔ دنیاوی زندگی جو ایک خوفناک سمندر کی مانند ہے سے کامیابی ہونا جم تے نہیں ڈرئے ۔ جب اخلاقی ہو پاک تو سمجھو حساب بیباق۔ یعنی جب اعمال نیک ہے تو منصف کا ڈرکیسا۔ سگل ادھارے ۔ سب کا آسرا۔ چلتے سنگار ۔ ساتھ جاتی ہے ۔ (3)
بھولے۔ بھولا ۔ مراد گمراہ ہے ۔ سادھ سنگ گھولے ۔ پاکدامن عارفوں کی صحبت و قربت سے ملاتا ہے ۔ سنت اوٹ۔ خدا رسیدہ کا آسرا ۔ تان ۔ طاقت
ترجمہ:
اے دستوں سنہو الہٰی عشق ایسی نعمت ہے جس کا دل و جان اور زندگی کے لئے آسرا ہے ۔ رہاؤ۔ الہٰی پیا سے ہمیشہ سکھ ملتا ہے ۔ الہٰی پیار سے کوئی عذاب اثر انداز نہیں ہوتا۔ خود کی کی نا پاکیزگی ختم ہوجاتی ہے ۔ انسان پاکیزہ ہو جاتا ہے ۔ روحانی سکون پاتا ہے ۔(1)
الہٰی پیارے میں سارے خزانے نہیں الہٰی پیار سے پاک نام سچ اور حقیقت بستا ہے ۔ الہٰی ۔ پیار سے نیک شہرت حاصل ہوتی ہے ۔ الہٰی محبت سے تمام فکر مٹ جاتے ہیں۔ (2)
الہٰی پیار سے زندگی جو ایک خوفناک سمندر کی مانند ہے کامیابی سے اس پر عبور حاصل ہو سکتا ہے ۔ الہٰی پیار سے منصف الہٰی کاخوف مٹ جاتا ہے ۔ الہٰی پیار ہمیشہ انسان کا ساتھ دیتا ہے ۔ (3)
خودبذات خود بخود کوئی نہ بھولتا ہے اور نہ ملاپ پاتا ہے جس پر مہربان ہوتا ہے خدا اسے صحبت و قربت پاکدامناں ملاتا ہے ۔اے نانک بتادے کہ اے خدا تجھ پر فدا ہوں تو ہی خدا رسیدگان آسرا ہے ۔ اور تو ہی ان کی طاقت ۔
آسا مہلا ੫॥
بھوُپتِ ہوءِ کےَ راجُ کمائِیا ॥
کرِ کرِ انرتھ ۄِہاجھیِ مائِیا ॥
سنّچت سنّچت تھیَلیِ کیِن٘ہ٘ہیِ ॥
پ٘ربھِ اُس تے ڈارِ اۄر کءُ دیِن٘ہ٘ہیِ ॥੧॥
کاچ گگریِیا انّبھ مجھریِیا ॥
گربِ گربِ اُیاہوُ مہِ پریِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نِربھءُ ہوئِئو بھئِیا نِہنّگا ॥
چیِتِ ن آئِئو کرتا سنّگا ॥
لسکر جوڑے کیِیا سنّباہا ॥
نِکسِیا پھوُک ت ہوءِ گئِئو سُیاہا ॥੨॥
اوُچے منّدر مہل ارُ رانیِ ॥
ہستِ گھوڑے جوڑے منِ بھانیِ ॥
ۄڈ پرۄارُ پوُت ارُ دھیِیا ॥
موہِ پچے پچِ انّدھا موُیا ॥੩॥
جِنہِ اُپاہا تِنہِ بِناہا ॥
رنّگ رسا جیَسے سُپناہا ॥
سوئیِ مُکتا تِسُ راجُ مالُ ॥
نانک داس جِسُ کھسمُ دئِیالُ ॥੪॥੩੫॥੮੬॥
لفطی معنی:
بھوپت حکمران۔ انرتھ ظلم۔ جبر۔ وہاجہی۔ اکھٹی کی ۔ سنچت اکھٹی کرکے اکیلی خزانہ نھبرا ۔ کینی ۔ بنائی ڈار۔ ڈلواکے اسٹوا کے (1) کاچگگر یا۔ کچا گھڑا۔ انبھ۔ پانی ۔ مجھر یا درمیان۔ گربھ۔ غرور ۔ اوآہو مینہہ۔ اس میں۔ پریا ۔ پڑ جاتا ہے ۔(1) رہاؤ
نربھؤ۔ بیکوف ۔ نہنگا ۔ بے حیا ۔ کرتا ۔ کرتار۔ پیدا کرنے والا۔ لشکر ۔ فوج۔ سوآہا۔ خاک(2)
مندر۔ محلات ۔ ہست ۔ ہاتھی جوڑے ۔ پوشاک ۔ من بھانی ۔ دلپسند۔ پچے ۔ ذلیل وخوار (3)
اُپاہا۔ پیدا کیا ۔ وناہا۔ مٹایئیا ۔
ترجمہ:
انسانی جسم ایسے ہے جیسے کچا گھڑا پانی میں ہوا۔ ایسے ہی غرور میں انسان اسی غرور میں مستفرق ہو جاتا ہے (1) رہاؤ۔ اگر کسی نے حکمرانی کرکے جبر اور ظلم سے دؤلت اکھٹی کرلی خزانہ بھر لیا۔ مگر خدا نے اس سے چھین کرکسی اور کو دے دیا۔ (1)
بیخوف ہوگیا۔ کبھی ساتھ بستا خدا یا نہ کیا۔ فوج جمع کرکے بھاری لشکر تیار کر لیا۔ سانس ختم ہوئے تو خاک میں مل گیا ۔ـ(2)
اونچے اونچے محلات اور رانیاں مل گئیں۔ دلپسند ہاتھی اور گھوڑے مل گئے ۔ بیٹے بیٹیوں والا بھاری قبیلہ دار ہو گیا اور اس کی محبت میں ذلیل و خوار ہوکر روحانی موت حاصل کر لی۔ (3)
جو انسان کو پیدا کرتا ہے وہی مٹاتا بھی ہے ۔ اس کے لطف مزے اور پریم محض ایک خواب جیسے ہیں۔ اے خادم نانک اس سے نجات وہی پاتا ہے اس حکمر ان اور دؤلت سے جس پر خدا مہربان ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
اِن٘ہ٘ہ سِءُ پ٘ریِتِ کریِ گھنیریِ ॥
جءُ مِلیِئےَ تءُ ۄدھےَ ۄدھیریِ ॥
گلِ چمڑیِ جءُ چھوڈےَ ناہیِ ॥
لاگِ چھُٹو ستِگُر کیِ پائیِ ॥੧॥
جگ موہنیِ ہم تِیاگِ گۄائیِ ॥
نِرگُنُ مِلِئو ۄجیِ ۄدھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ایَسیِ سُنّدرِ من کءُ موہےَ ॥
باٹِ گھاٹِ گ٘رِہِ بنِ بنِ جوہےَ ॥
منِ تنِ لاگےَ ہوءِ کےَ میِٹھیِ ॥
گُر پ٘رسادِ مےَ کھوٹیِ ڈیِٹھیِ ॥੨॥
اگرک اُس کے ۄڈے ٹھگائوُ ॥
چھوڈہِ ناہیِ باپ ن مائوُ ॥
میلیِ اپنے اُنِ لے باںدھے ॥
گُر کِرپا تے مےَ سگلے سادھے ॥੩॥
اب مورےَ منِ بھئِیا اننّد ॥
بھءُ چوُکا ٹوُٹے سبھِ پھنّد ॥
کہُ نانک جا ستِگُرُ پائِیا ॥
گھرُ سگلا مےَ سُکھیِ بسائِیا ॥੪॥੩੬॥੮੭॥
لفظی معنی:
ان سیؤ پریت کر ی گھنیری ۔ اس دنیاوی دولت سے بہت محبت کی ۔(1) جگ موہنی ۔ عالم کو اپنی محبت میں پھنسانے والے ۔ تیاگ ۔ چھوڈ ۔ نرگن میلؤ تینوں اوصاف سے بلند سے ملاپ ہوا ۔ ودھائی ۔ جو ش و خروش (1) رہاؤ
سندری ۔ خوب صورت ۔ وات۔ راستے میں۔ گھاٹ۔ دریائی کنارہ جہاں سے کشتیاں چلتی ہیں۔ گریہہ۔ گھر ۔ بن جنگل ۔ جوہے ۔ نظر رکھتی ہے ۔ پر ساد۔ رحمت سے ۔ (2)
اگرک۔ رہبر ۔ ٹھکاؤ دھوکا باز۔ میلی۔ ملاپ والے ۔ گر کرپا۔ رحتم مرشد سے ۔ سگلے سادھے ۔ سب کو زیر کیا۔ (3)
انند سکون ۔ بھؤ چکا ۔ خوف مٹا ۔ پھند۔ جال
ترجمہ:
جب سے دنیاوی اوصاف سے بالا خداوند کریم سے ملاپ ہوا ہے میرے دل میں جوش و خروش پیدا ہو گیا ہے اور سارے عالم کو اپنی مھبت میں گرفتار کرنے والی دنیاوی دؤلت کی محبت چھوڑ کر اس سے پرہیز اور دوری بنالی ہے ۔(1) رہاؤ
اس دنیاوی دولت سے جتنی زیادہ محبت کرؤ گے اتنی زیادہ محبت بڑھتی جاتی ہے اور انسان کو اپنی گرفت سے آزاد نہیں کرتی جب تک رحمت مرشد سے اس سے نجات نہیں پا لیتیے ۔ (1)
دنیاوی دؤلت ایسی خوب صورت ہے کہ انسانی دل کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے ۔ گھر ۔ راستے ۔ دریائی ٹھکانے جنگل غر ض یہ کہ ہر جگہ انسان کو اپنی تاک میں رکھتی ہے اور اتنی اس میں مٹھاس ہے کہ دل و جان کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے ۔ رحمت مرشد سے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ یہ بری دھوکا باز ہے ۔ (2
اس دنیاوی دولت کے کارندے بھی دھوکا باز ہیں۔ غر ض یہ کہ وہ اپنے ماں باپ کو دھوکا دینے سے گریز نہیں رکتے ۔ غرض یہ کہ اپنے میل ملاپ والوں کو بھی اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں۔ مگر رحمت مرشد سے میں نے سب کو اپنے زیر کر لیا ہے ۔ (3)
اے نانک جب سے سچے مرشد سے ملاقا ت کا شرف حاصل ہوا ہے تب سے روحانی سکون مل گیا ہے ۔ خوف مٹ گیا ہے ۔ دنیاوی دؤلت کے تمام پھندے ٹوٹ گئے ہیں اور اب ہر طرح سے خیرو عافیت میں ہوں اور روحانی سکون پار ہا ہوں۔
آسا مہلا ੫॥۔
آٹھ پہر نِکٹِ کرِ جانےَ ॥
پ٘ربھ کا کیِیا میِٹھا مانےَ ॥
ایکُ نامُ سنّتن آدھارُ ॥
ہوءِ رہے سبھ کیِ پگ چھارُ ॥੧॥
سنّت رہت سُنہُ میرے بھائیِ ॥
اُیا کیِ مہِما کتھنُ ن جائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ۄرتنھِ جا کےَ کیۄل نام ॥
اند روُپ کیِرتنُ بِس٘رام ॥
مِت٘ر ست٘رُ جا کےَ ایک سمانےَ ॥
پ٘ربھ اپُنے بِنُ اۄرُ ن جانےَ ॥੨॥
کوٹِ کوٹِ اگھ کاٹنہارا ॥
دُکھ دوُرِ کرن جیِء کے داتارا ॥
سوُربیِر بچن کے بلیِ ॥
کئُلا بپُریِ سنّتیِ چھلیِ ॥੩॥
تا کا سنّگُ باچھہِ سُردیۄ ॥
اموگھ درسُ سپھل جا کیِ سیۄ ॥
کر جوڑِ نانکُ کرے ارداسِ ॥
موہِ سنّتہ ٹہل دیِجےَ گُنھتاسِ ॥੪॥੩੭॥੮੮॥
لفظی معنی:
نکٹ ۔ نزدیک ۔آدھار۔ آسرا۔ پگ ۔ پاؤں ۔ چھار۔ دھول ۔(1) رہت۔ رہتی ۔ زندگی گذارنے کا طریقہ ۔ شرع۔ مریادا۔ اوآ۔ ان کی مہما ۔ عطمت (1) رہاؤ۔ کیرتن وسرام۔ الہٰی حمد وثناہ کرنا ان کے لئے آرام پانا ہے ۔ سمانے ۔ برابر ۔ (2)
اگھ ۔ پاپ۔ دوش ۔ گناہ ۔ داتارا۔ نمعت عطا کرنے والا۔ سور ویر۔ بہادر۔ جنگجو ۔ بپن کے بلی ۔ اپنی زبان پر کار بند رہنے والا۔ کولا۔ دنیاوی دولت۔ چھلی ۔ قاب کی ۔ فتح حاصل کی ۔ باچھیہہ۔ چاہتے ہیں۔ سرویو۔ فرشتے ۔ اموگھ برآور۔ پھلدار۔ کر جوڑ ۔ دست بستہ۔ ہاتھ جوڑ کر۔ ارداس ۔ گذارش ۔ عرض ۔گنتاس۔ اوصاف کا خزانہ
ترجمہ:
میرے بھائی سنتہوں کی زندگی گذارنے کے طریقے کی بابت سنہو اس کی عظمت وحشمت بیان سے باہرہے (1) رہاؤ
اول خدا کو ہر وقت اپنے ساتھ اور نزدیک خیال کرو۔ اس کی رضا پر راضی ہو۔ سنتوں کو صرف سچائی کا سہارا ہے اور اپنے آپکو سب کے پاوں کے دھول سمجھ ۔ (1)
سنتوں کو صرف الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت سے تعلق اور واسطہ ہے ۔ وہ ہمیشہ پر سکون رہتے ہیں اور الہٰی حمدو ثناہ ہی کا ان کی زندگی کا سہارا ہے ۔ ان کے لئے دوست اور دشمن برابر ہوتے ہیں۔ ان کے لئے خدا کے سوا کسی سے واسطہ نہیں ہوتا۔ (2)
خد ارسیدہ کروڑوں گناہ عافو کرنے کی حیثیت اور طاقت رکھتا ہے اور روحانی زندگی عنایت کرنے کی طاقت رکھتے ہیں وہ جنگجو اور بہادر ہوتے ہیں ۔ اور زبان کے پابند ہوتے ہیں۔ اور بیچاری دنیاوی دولت ان کے زیر احکام اور نادار ہو کر رہتی ہے ۔ (3)
اے بھائی ایسے کدا رسیدہ سنتہوں کی صحبت و قربت آسمانی فرشتے بھی چاہتے ہیں۔ ان کی خدمت و دیدار برآور لازمی ہوتا ہے ۔ نانک دست بستہ گذارش کرتا ہے کہ اے خدا مجھے اس اوصاف کے خزانے کی کدمت عنایت کیجئے ۔
آسا مہلا ੫॥
سگل سوُکھ جپِ ایکےَ نام ॥
سگل دھرم ہرِ کے گُنھ گام ॥
مہا پۄِت٘ر سادھ کا سنّگُ ॥
جِسُ بھیٹت لاگےَ پ٘ربھ رنّگُ ॥੧॥
گُر پ٘رسادِ اوءِ آننّد پاۄےَ ॥
جِسُ سِمرت منِ ہوءِ پ٘رگاسا تا کیِ گتِ مِتِ کہنُ ن جاۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ۄرت نیم مجن تِسُ پوُجا ॥
بید پُران تِنِ سِنّم٘رِتِ سُنیِجا ॥
مہا پُنیِت جا کا نِرمل تھانُ ॥
سادھسنّگتِ جا کےَ ہرِ ہرِ نامُ ॥੨॥
پ٘رگٹِئو سو جنُ سگلے بھۄن ॥
پتِت پُنیِت تا کیِ پگ رین ॥
جا کءُ بھیٹِئو ہرِ ہرِ راءِ ॥
تا کیِ گتِ مِتِ کتھنُ ن جاءِ ॥੩॥
آٹھ پہر کر جوڑِ دھِیاۄءُ ॥
اُن سادھا کا درسنُ پاۄءُ ॥
موہِ گریِب کءُ لیہُ رلاءِ ॥
نانک آءِ پۓ سرنھاءِ ॥੪॥੩੮॥੮੯॥
لفظی معنی:
گن گام۔ حمدو ثناہ۔ پوتر۔ پاک ۔ سادھ ۔ پاکدامن۔ سنگ ۔ صھبت و قربت۔ بھینت۔ ملاپ ۔ شراکت۔ پربھ رنگ۔ الہٰی محبت (1) گرپرساد۔ رحمت مرشد۔ من ہوئے پرگاسا۔ دل روشن ہو۔ سمجھ آئے ۔ گت مت اس کی بلند عظمت کا اندازہ نہیں ہو سکتا ۔ (1) رہاؤ
درت۔ پرہیز گاری ۔ نیم ۔ روز مرہ۔ مجن ۔ زیارت۔ تس پوچجا۔ اس کے لئے ۔ پرستش ۔ سمر سنیجے ۔ سمرت۔ سنچے ۔ سمرتیاں سننائہے ۔ مہاں و پینت ۔ نہایت پاک۔ نرمل تھان۔ پاک ٹھکانہ ۔ سادھ سنگت محبت و قربت پاکدامناں۔ (2)
سگلے بھون ۔ ہر جگہ ۔ سارے عالموں میں۔ پر گیٹو۔ ظاہر ۔ پتت ۔ پنیت ۔ ناپاک کو پاک بنانے والی ۔ پگ رین ۔ دھول پا ۔ بھیٹؤ۔ملاپ ہوا۔ ہر ہر رائے سنہشا ہ ۔ خداوند کریم ۔ گت مت۔ بلند عظمت کا اندازہ (3)
کر جوڑ۔ دست بستہ۔ دھیاوؤ۔ دھیان دوا۔ لہور لائے ساھ ملاؤ۔ درسن ۔ دیدار ۔ سرنائے ۔پناہ لی ۔
ترجمہ:
جس کی یاد سے دل و دماغ روشن پر نور ہو جاتا ہے ۔ اس کی روحانی عظمت وحشمت بیان سے باہر ہے ۔ وہ بے شمار سکون پاتاہے اور خوشباش رہتا ہے ۔ رحمت مرشد سے ۔ (1) رہاؤ۔ الہٰی نام کی ریاضت و عبادت سے سارے آرام و آسائش ملتے ہیں ۔ الہٰی نام کی ریاض میں ہی سارے مذہبی فرائض آجاتے ہیں۔ پاکدامنوں کی صحبت و قربت نہایت پاک ہوتی ہے جس کے ملاپ سے الہٰی پیار پیدا ہوتا ہے ۔ (1)
اس نے تمام ویدوں اور پرانوں کو سن لیا بھاری پاک و پائیس اس کا ٹھکانہ ۔ صحبت و قربت پاکدامناں سے جس شخص کے دل میں الہٰی نام یعنی حقیقت بس جاتی ہے ۔ (2)
و ہ تمام عالم میں شہرت پاتا ہے ۔ اس کی دھول پاگناہوں اور بد کاروں کو پاک بنانے والی ہو جاتی ہے ۔ جس کا ملاپ شہنشاہ عالم خدا سے ہو جاتا ہے اس کی روحانی قدروقیمت بیان سے باہر ہو جاتی ہے ۔ (3)
ہر وقت ہاتھ ہاتھ جوڑ کر کدا کو یاد کرؤ ارو ان پاکدامنوں کا دیدار کرؤ۔ اے مجھ غریب کو ان کی صحبت و قربت کا ساتھی بنا ۔ نانک تیرے زیر سایہ آگیا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
آٹھ پہر اُدک اِسنانیِ ॥
سد ہیِ بھوگُ لگاءِ سُگِیانیِ ॥
بِرتھا کاہوُ چھوڈےَ ناہیِ ॥
بہُرِ بہُرِ تِسُ لاگہ پائیِ ॥੧॥
سالگِرامُ ہمارےَ سیۄا ॥
پوُجا ارچا بنّدن دیۄا ॥੧॥ رہاءُ ॥
گھنّٹا جا کا سُنیِئےَ چہُ کُنّٹ ॥
آسنُ جا کا سدا بیَکُنّٹھ ॥
جا کا چۄرُ سبھُ اوُپرِ جھوُلےَ ॥
تا کا دھوُپُ سدا پرپھُلےَ ॥੨॥
گھٹِ گھٹِ سنّپٹُ ہےَ رے جا کا ॥
ابھگ سبھا سنّگِ ہےَ سادھا ॥
آرتیِ کیِرتنُ سدا اننّد ॥
مہِما سُنّدر سدا بیئنّت ॥੩॥
جِسہِ پراپتِ تِس ہیِ لہنا ॥
سنّت چرن اوہُ آئِئو سرنا ॥
ہاتھِ چڑِئو ہرِ سالگِرامُ ॥
کہُ نانک گُرِ کیِنو دانُ ॥੪॥੩੯॥੯੦॥
لفظی معنی:
ادک۔ پانی ۔ اسنانی ۔ غسل کرنے والا۔ سوگیانی ۔دانشمند ۔ برتھا۔ بے فائدہ ۔ بیکار۔(1) سالگرام ۔ پتھر کا گول ٹکڑا۔ جونیال۔ میں گنڈک ندی کے موضع سالگرام سے ملتے ہیں۔ جسے ہندو لوگ ویشنو کا اوتار مانتے ہیں ۔ ہمارے لئے سیوا۔ کدمت۔ پوجا پرستش ۔ ارچا۔ خوشبو میں چھڑکنا ۔ بندھن دیوا۔ فرشتے سے فیاد ۔ گذارش (1)
رہاؤ۔ وہ گھنٹی جو بوقت پرستش بجائی جاتی ہے ۔ چوہ کنٹ ۔ چاروں طرف۔ ویکنٹھ۔ بہشت پر پھلے ۔ پھولتی ہے ۔ (2)
سنپٹ۔ وہ ڈبہ جن میں ٹھاکر رکھے جاتے ہیں۔ ابگ ۔ نہ ٹوٹنے والی ۔سنگ ۔ ساتھ ۔ آرتی ۔ ارداس۔ کیرتن۔ صفت صلاح۔ مہما۔ شہرت ۔ عظمت(3) جسیہہ پراپت۔ حاصل ہو۔ ہاتھ چڑھیؤ۔ ملیا۔
ترجمہ:
الہٰی خدمت و پر ستش ہی ہمارے لئے ساگرام کی خدمت پر ستش اور خوشبو مین بکھیرنا اور تعظیم و آداب ہے (1) رہاؤ
جو ہر وقق غسل کرتا ہے اور ہمیشہ بھوگ لگاتا ہے ۔ وہ دانشمند ہے ۔ ہم اس کے بار بار بطور تعظیم پاؤں پڑتے ہیں۔ جو کسی کا عذاب نہیں رہنے دیتا۔ جو کسی کو بیکار نہیں رہنے دیتا۔ (1)
جس خدا کی آواز سرا عالم سنتا ہے جس کا مقام جنت ہے جس کس سب پر یکساں سایہ ہے جس کے ہر وقت پھول اپنی خوشبو دیے رہے ہیں۔ (2)
جس کا تھاکر رکھنے والا ڈبا ہر دل میں ہے مراد جو دل میں بستا ہے جس کی پاکدامن خدا رسیدوں کی صحبت و قربت ختم ہونے والی نہیں۔ جہاں اس کی حمدو ثناہ ہوتی ہے ۔ جس سے روھانی سکون حاصل ہوت اہے ۔ جہاں اس کی بیشمار عظمت و شہرت ہوتی ہے ۔ (3)
جس کی تقدیر میں اس کا حصول درج ہے ۔ اسے ہی ملتا ہے ۔ جو پائے خدا رسیدہ پاکدامن (سنت) کے پڑتا ہے اور اس کے سایہ مین رہتا ہے ۔
اے نانک بتادے جسے مرشد نے عنایت فرمایئیا ہے اسے خدا کا ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔
آسا مہلا ੫ پنّچپدا ॥
جِہ پیَڈےَ لوُٹیِ پنِہاریِ ॥
سو مارگُ سنّتن دوُراریِ ॥੧॥
ستِگُر پوُرےَ ساچُ کہِیا ॥
نام تیرے کیِ مُکتے بیِتھیِ جم کا مارگُ دوُرِ رہِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جہ لالچ جاگاتیِ گھاٹ ॥
دوُرِ رہیِ اُہ جن تے باٹ ॥੨॥
جہ آۄٹے بہُت گھن ساتھ ॥
پارب٘رہم کے سنّگیِ سادھ ॥੩॥
چِت٘ر گُپتُ سبھ لِکھتے لیکھا ॥
بھگت جنا کءُ د٘رِسٹِ ن پیکھا ॥੪॥
کہُ نانک جِسُ ستِگُرُ پوُرا ॥
ۄاجے تا کےَ انہد توُرا ॥੫॥੪੦॥੯੧॥
لفطی معنی:
پیڈے ۔ جس راستے ۔ لوٹی پنہاری ۔ پانی لانے والی محنت کش کی لوٹ ہوتی ہے (1)مارگ۔ راستہ ۔ ستگر پورے کامل سچے مرشد ج۔ ساچ۔ سچ ۔ حقیقت مکے بیٹھتی ۔ کھلا نجات کا راستہ۔ جم کا مارگ۔ گناہوں اور بد کاریؤں والا راستہ (1) رہاؤ
جا گاتی ۔ ذکات لینے والا۔ گھاٹ ۔ کنارا۔ پتن۔ جن تے واٹ ۔ خادم سے راستہ ۔(2)
آوٹے۔ عذاب ۔ گھن۔ ساتھ ۔ بہت سے ساتھ ۔ قافلے ۔ چتر گپت ۔ خدا کی طرف سے انسانی اخلاق کی خفیہ رپورٹ لکھنے والے ۔ لیکھا۔ حساب درشٹ ۔ نہ پیکھا۔ نظر سے بھی نہیں دیکھتے ۔ (3)
انحد لگاتار ۔ تورا۔ تری ۔ باجہ
ترجمہ:
سچے اور کامل مرشد نے درست بیان کیا ہے جسے سچے نام کا سبق دے دیا ۔ اس زندگی کے سفر کا راستہ کھلا ہو جاتا ہے اور گناہگاریوں اور بدکاریوں والا راستہ اس سے دور رہ جاتا ہے ۔ جس میں انسان کی روحانی موت پوشیدہ ہے (1) رہاؤ۔ جہاں محنت کش خادمہ کی لوٹ ہوتی ہے وہ راستہ خدا رسیدہ پاکدامن (سنت ) سے دور ہے ۔(1) جہاںلالچی محصولیئے کا ٹھکانہ ہے ۔
وہ راستہ بھی خدا دوستوں سے دور ہے ۔ (1)
جہاں بہت سے قافلے آتے جاتے ہیں عذاب پاتے ہیں۔ پاکدامن انسان خدا کے ساتھی رہتے ہیں۔ (3)
خفیہ الہٰی پولیس جو انسانی اخلاق کی خفتیہ رپورٹ کا حساب تحریر کرتے ہیں۔ عاشقان الہٰی کی طرف نظر بھی نہیں کرتے ۔ (4)
اے نانک بتادے کہ جس کا سچا مرشد کامل ہے اس کے دل میں کوشی کے شادیانے بجتے ہیں (5)
آسا مہلا ੫ دُپدا ੧॥
سادھوُ سنّگِ سِکھائِئو نامُ ॥
سرب منورتھ پوُرن کام ॥
بُجھِ گئیِ ت٘رِسنا ہرِ جسہِ اگھانے ॥
جپِ جپِ جیِۄا سارِگپانے ॥੧॥
کرن کراۄن سرنِ پرِیا ॥
گُر پرسادِ سہج گھرُ پائِیا مِٹِیا انّدھیرا چنّدُ چڑِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
لال جۄیہر بھرے بھنّڈار ॥
توٹِ ن آۄےَ جپِ نِرنّکار ॥
انّم٘رِت سبدُ پیِۄےَ جنُ کوءِ ॥
نانک تا کیِ پرم گتِ ہوءِ ॥੨॥੪੧॥੯੨॥
لفظی معنی:
سادھو ۔ پاکدامن۔ جس نے اپنے آپ دنیاوی برائیوں سے پاک بنا لیا ہو۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ صحبت و قربت میں۔ سرب سارے ۔ منورتھ ۔ مدعاومقصد ہو۔ دلی کواہشیں۔ کام پورن۔ پورے ہو جاتے ہیں۔ ترشنا ۔ تشنگی ہر جیہہ۔ الہٰی صفت صلاح سے ۔ اگھانے ۔ سیر ہونا۔ سارنگ پانے خدا (1) گر پرساد۔ رحمت مرشد ۔ سہج گھر ۔ پر سکون ۔ اندھیرا ۔ ال علمی (1) رہاؤ ۔ لعل ہیرے ۔ بھندار ۔ ذخیرے ۔ خزانے ۔ نرنکار۔ خدا انمرت سبد۔ آب حیات کلام ۔ پرم گت ۔ روحانی بلند عظمت
ترجمہ:
رحمت مرشد سے جو شخص الہٰی سائے میں آجاتا ہے جسے تمام کرنے اور کرانے کی حیثیت و توفیق ہے ۔ رحمت مرشد سے روحانی مقام پا لیتا ہے ۔ جہاں اسے روحانی سکون حاصل ہوتا ہے ۔ ذہنی لا علمی دور ہو جاتی ہے اور روحانیت کے علم سے روشن اور آشنا ہو جاتا ہے ۔ پاکدامن خدا رسیدہ اپنی صحبت و قربت میں نام یعنی سچ اور حقیقت سے آشنا کر اتا ہے(1) رہاؤ
اس کی تمام خواہشات کی بھوک ختم ہو جاتی ہے الہٰی حمدو ثناہ سے دنیا وی دولت سے سیر ہو جاتے ہیں۔ الہٰی ریاض سے روحانی زندگی ملتی ہے ۔ (1)
اے نانک۔ بلند روحانی اوصاف کے کزانے لبا لب بھرے پڑے ہیں۔ خدا کی یاد سے انسان کے ذہن میں بھر جاتے ہیں۔ ان کی کوئی کمی واقع نہیں ہوتی آب حیات کلام جس سے روحانی زندگی پیدا ہوتی ہے ۔ کئی ہی نوش کرتا ہے ۔ اسے اس کی روحانی عظمت اور حالت بلند تر ہو جاتی ہے ۔
آسا گھرُ ੭ مہلا ੫॥
ہرِ کا نامُ رِدےَ نِت دھِیائیِ ॥
سنّگیِ ساتھیِ سگل تراںئیِ ॥੧॥
گُرُ میرےَ سنّگِ سدا ہےَ نالے ॥
سِمرِ سِمرِ تِسُ سدا سم٘ہ٘ہالے ॥੧॥ رہاءُ ॥
تیرا کیِیا میِٹھا لاگےَ ॥
ہرِ نامُ پدارتھُ نانکُ ماںگےَ ॥੨॥੪੨॥੯੩॥
لفظی معنی:
الہٰی ۔ ہر کا نام۔ الہٰی نام۔ سچ ۔ حقیقت ۔ اصلیت ردھے ۔ دل میں ۔ نت ۔ ہر روز۔ دھیائی ۔ یاد کرو۔ سگل۔ سارے ۔ ترائیں۔ کامیاب ۔ (1)
تنگ ۔ ساتھ ۔ سمالے ۔ بسائے(1) رہاؤ۔ ہر نام پدارتھ ۔ الہٰی نام کی نعمت
ترجمہ:
میرا مرشد ہمیشہ میرا ساتھ ہے ۔ اسے یاد کرکے دل میں بساتا ہوں (1) رہاؤ۔ خدا کا نام ہمیشہ دل میں بساو۔ اس سے سارے ساتھی کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ (1)
اے خدا جو تو کرتا ہے وہ مجھے اچھا لگتا ہے ۔ مراد میں تیری رضا میں راضی ہو تیرے سے اے خدا نانک الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کے لئے دعا گو ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
سادھوُ سنّگتِ ترِیا سنّسارُ ॥
ہرِ کا نامُ منہِ آدھارُ ॥੧॥
چرن کمل گُردیۄ پِیارے ॥
پوُجہِ سنّت ہرِ پ٘ریِتِ پِیارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا کےَ مستکِ لِکھِیا بھاگُ ॥
کہُ نانک تا کا تھِرُ سوہاگُ ॥੨॥੪੩॥੯੪॥
لفظی معنی:
آدھار۔ آسرا(1) چرن کمل۔ کمل کے پھول جیسے پاک پاؤں۔ گور دیو۔ فرشتے کی مانند مرشد۔ پوجیہہ سنت ۔ خدا رسیدہ پرستش کرتے ہیں۔(1) رہاؤ۔ تھر ۔ قائم۔ دائم
ترجمہ:
پائے پاک الہٰی جو فرشتہ سیرت مرشد کے پیارے ہیں۔ خدا رسیدہ پاکدامن مرشد جن کو الہٰی پریم پیارے ہے پر ستش کرتے ہیں (1)
صحبت و قربت پاکدامن سے انسان اس دنیاوی سمندر کو پار کرکے الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت اس کے دل کا سہارا بن جاتا ہے ۔ (!)
اے نانک جس کی پیشانی پر پہلے کئے ہوئے اعمال کا حساب بیدار ہو جاتا ہے اسے ملا ہو انیک خوش قسمت موقعہ ہمیشہ قائم دائم رہتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
میِٹھیِ آگِیا پِر کیِ لاگیِ ॥
سئُکنِ گھر کیِ کنّتِ تِیاگیِ ॥
پ٘رِء سوہاگنِ سیِگارِ کریِ ॥
من میرے کیِ تپتِ ہریِ ॥੧॥
بھلو بھئِئو پ٘رِء کہِیا مانِیا ॥
سوُکھُ سہجُ اِسُ گھر کا جانِیا ॥ رہاءُ ॥
ہءُ بنّدیِ پ٘رِء کھِجمتدار ॥
اوہُ ابِناسیِ اگم اپار ॥
لے پکھا پ٘رِء جھلءُ پاۓ ॥
بھاگِ گۓ پنّچ دوُت لاۄے ॥੨॥
نا مےَ کُلُ نا سوبھاۄنّت ॥
کِیا جانا کِءُ بھانیِ کنّت ॥
موہِ اناتھ گریِب نِمانیِ ॥
کنّت پکرِ ہم کیِنیِ رانیِ ॥੩॥
جب مُکھِ پ٘ریِتمُ ساجنُ لاگا ॥
سوُکھ سہج میرا دھنُ سوہاگا ॥
کہُ نانک موریِ پوُرن آسا ॥
ستِگُر میلیِ پ٘ربھ گُنھتاسا ॥੪॥੧॥੯੫॥
لفظی معنی:
آگیا۔ حکم فرمان۔ پر کدا۔ سؤکن۔ الہٰی ملاپ میں دخل انداز یا روک پانے والی مراد دنیاوی دولت ( مایئیا ) کنت خاوند مراد خدا اس چوپدے سبد میں تسبیح کے طور پر عورت اور مرد اور دوسری صورت کے استعمال کیا ہے ۔ تیاگی ۔ چھوڑی طلافی ۔ سوہاگن ۔ خاوند پرست مراد خدا پرست۔ محبوب الہٰی ۔ سیگار ۔ سجائی ۔ سنواری ۔ تپت۔ تپتس ۔ تلخی ۔ (1)
بھلوبھیؤ۔ اچھا ہوا۔ سوکھ سہج۔ روحانی سکون وآرام ۔ گھر ۔ ہر دا۔ دل (1) رہاؤ۔ ہوں ۔ میں ۔ بندی ۔ خاوند غلامہ۔ خجمت دار۔ خادمہ ۔ نوکرای ۔ اوناسی ۔ لافناہ ۔ اگم۔ انسانی رسائی سے بلند۔ اپار۔ بیشمار ۔ پریہ۔ پیارے ۔ جھلؤ پائے ۔ پاؤں کی طرف کھڑے ہوکر ہوا دیتا ہوں۔ پنچ دوت ۔ پانچ دشمن لاوے ۔ دہاڑی دار ۔ (2)
گل ۔ خاندان ۔ بھانی پسند آئی ۔ اناتھ بے مالک ۔ سو بھاونت۔ اچھی شہرت والی۔ نمانی۔ بے وقار ۔ کینی ۔ کی رانی ۔ حکمران (3)
مکھ پریتم آمنے ساہمنے ۔ ساجن ۔ دوست ۔ سہج ۔ سکون ۔ آسا اُمید ۔ پربھ گن تاسا۔ اوصاف ۔ کا خزانہ ۔ خدا ۔
ترجمہ:
اچھا ہوا کہ میں الہٰی رضا میں راضی ہو گیا ہوں۔ اب میں رضا میں راضی رہنے سے ملنے والے روحانی سکون اور مستقل مزاجی کی سمجھ آگئی ہے ۔ رہاؤں۔ اب مجھے الہٰی رضا اچھی لگتی ہے ۔ ور دل میں بس رہی دنیاوی دولت سے نجات دلادی ہے ۔ اور مجھے اپنے پیار سے سر فراز کر لیا جس سے میرے دل کی تلخی دور ہو گئی ۔ (1)
اب میں خدائی خدمتگار ہو گیا ہوں۔ وہ اعداد وشمار سے باہر انسانی رسائی سے بلند ہے ۔ اب میں اس کے پاؤں میں کھڑے ہوکر اسے پنکھے سے ہوا دیتا ہوں۔ پانچوں روحانی دشمن بھاگ گئے ہیں۔ (2)
نہ میں کسی اونچے خاندان سے ہوں نہ کسی شہرت کا مالک ہوں۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اس کے دل کو میں کیسے پسند آگیا۔ میں ایک نادار بے مالک بلا عزت و حشمت کو بازو سے پکڑاپنا بنا لیا اور عظمت وحشمت عنایت فرمائیں۔ (3)
جب پیارےکے روبرو ہو ا تو میرے دل میں روحانی سکون مستقل مزاجی پیدا ہوئی اور میری قسمت بیدار ہوئی ۔ اے نانک بتادے الہٰی ملاپ سے میری اُمید برآئی ۔ سچے مرشد نے ہی مجھے اوصاف کے خزانے خدا سے ملایئیا ۔
آسا مہلا ੫॥
ماتھےَ ت٘رِکُٹیِ د٘رِسٹِ کروُرِ ॥
بولےَ کئُڑا جِہبا کیِ پھوُڑِ ॥
سدا بھوُکھیِ پِرُ جانےَ دوُرِ ॥੧॥
ایَسیِ اِست٘ریِ اِک رامِ اُپائیِ ॥
اُنِ سبھُ جگُ کھائِیا ہم گُرِ راکھے میرے بھائیِ ॥ رہاءُ ॥
پاءِ ٹھگئُلیِ سبھُ جگُ جوہِیا ॥
ب٘رہما بِسنُ مہادیءُ موہِیا ॥
گُرمُکھِ نامِ لگے سے سوہِیا ॥੨॥
ۄرت نیم کرِ تھاکے پُنہچرنا ॥
تٹ تیِرتھ بھۄے سبھ دھرنا ॥
سے اُبرے جِ ستِگُر کیِ سرنا ॥੩॥
مائِیا موہِ سبھو جگُ بادھا ॥
ہئُمےَ پچےَ منمُکھ موُراکھا ॥
گُر نانک باہ پکرِ ہم راکھا ॥੪॥੨॥੯੬॥
لفظی معنی:
ساتھے ۔ پیشانی پر ترکٹی۔ تیوڑی ۔ درشٹ۔ نگاہ کرور۔ غصے والی ۔ بدتلخ زبان۔ جیہیا کی پھوڑ۔ کڑوی زبان۔ بول دگاڑ۔ سدا بھوکھی ۔ ہمیشہ خواہشات کی بھری ہوئی ۔ پر خدا۔ (1)
اپائی پیدا کی ۔ سب جگ کھایئیا ۔ سارے عالمکو اپنے زیر کیا۔ گرراکھے مرشد۔ نے بچائے (1) رہاؤ۔ ٹھگولی ۔ دھوکا دینے والی ادویات یا بوٹیان گور مکھ۔ مرید مرشد۔ نام لگے ۔ جنہوں نے حقیقت اپنائی ۔ سوہیا۔ خوبرو ہوئے ۔ (2)
ورت ضبط۔ پرہیز گاری ۔ پنیہہ چرنا۔ پسچا تاپ۔ یا پچھتاوے کے لئے کئے نیک اعمال ۔ تٹ۔ دریا کنارے ۔ تیرتھ۔ زیارت گاہ۔ دھرنا۔ دھرتی ۔ زمین اُبھرے ۔ بچے ۔ سنگر سرنا۔ جو سچے مرشد کے سایہ میں آئے ۔ (3)
مایئیا۔ موہ دنیاوی دولت کی محبت۔ سبھو جگ۔ تمام عالم۔ بادھا۔ غلام ہے ۔ کودی پسند کودی کا مرید۔ پچے ۔ ذلیل وخوار
ترجمہ:
جیسے پہلے شبد میں جیسے سوہاگن کے مقابلے سوؤکن کہا تھا یہں اس سبد میں اسکی پوری شکل وصورت کا اظہار کیا ہے ۔ یعنی عورت دنیاوی دولت ہے ۔ اس کو عورت روحانیت کی حاسد عورت سے مشابہ یا تشبیح دی ہے ۔
اے انسانوں کدا نے ایک ایسی عورت مراد دنیایو دولت پیدا کی ہے جس نے تمام عالم اپنے زیر کر رکھا ہے ۔ اس سے وہی بچتا ہے جسے مرشد بچاتا ہے ۔ پیشانی پر پیچیدہ شکن نہیں نگاہ غصہ سے بھری ہوئی ہے ہمیشہ بد کلامی سے پیش آتی ہے ۔ بد زبانی ہے ۔ تمام عالم کو اپنی ہوس کا شکار بنا کر بھی بھوکی ہے ۔ خدا کو ہمیشہ دور سمجھتی ہے ۔ لا پرورہ ہے ۔(1) رہاؤ
بدکاریوں کے دھوکے میں رکھ کر سارے عالم کو قابو کر رکھا ہے ۔ برہما وشنو اور مہادیو بھی اس کے محبت کے پھندے سے نہیں بچ سکے ۔ مرید مرشد کے وسیلے سےجنہوںنے نام یعنی سچ اور حقیقت سے رغبت پیدا کی ۔ انہونے اپنی روحانی زندگی خوشگوار بنا لی ۔(2)
بیشمار لوگپرہیز گار اور مذہبی رسم ورواج کرکر کےاپنے کئے ہوئے بد اعمال و کردار کے بچھتاوے کے طور پر ماند پڑ گئے ۔ بیشمار زیارت گاہوں کی زیارت کی زمین کا سفر بھی کیا مگر اس سے نہ بچ سکے اس سے صرف وہی بچے جنہوں نے سایہ مرشد میں رہے ۔ (3)
دنیاوی دولت کی محبت میں سارا عالم گرفتار ہے ۔ خود ی کا مرید یا من کا مرید خود مین گرفتار نادان ذلیل وخوار ہوتا ہے ۔ اے نانک مرشد نے بازور سے پکڑ کر اس سے مجھ بچایا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
سرب دوُکھ جب بِسرہِ سُیامیِ ॥
ایِہا اوُہا کامِ ن پ٘رانیِ ॥੧॥
سنّت ت٘رِپتاسے ہرِ ہرِ دھ٘ز٘زاءِ ॥
کرِ کِرپا اپُنےَ ناءِ لاۓ سرب سوُکھ پ٘ربھ تُمریِ رجاءِ ॥ رہاءُ ॥
سنّگِ ہوۄت کءُ جانت دوُرِ ॥
سو جنُ مرتا نِت نِت جھوُرِ ॥੨॥
جِنِ سبھُ کِچھُ دیِیا تِسُ چِتۄت ناہِ ॥
مہا بِکھِیا مہِ دِنُ ریَنِ جاہِ ॥੩॥
کہُ نانک پ٘ربھُ سِمرہُ ایک ॥
گتِ پائیِئےَ گُر پوُرے ٹیک ॥੪॥੩॥੯੭॥
لفظی معنی:
سرب دوکھ۔ تمام عذاب۔ جب وسریہہ سواآمی ۔ جب بھول جائے خدا اینہاں۔ اوہاں ۔ یہاں اور وہاں مراد ہر دول عالم میں (1)
سنت ترپتا سے ۔ خدا رسیدہ پاکدامن مرشد تسکین پاتے ہیں۔ ہر ہر دھیائے ۔ خدا کی یاد سے ۔ اک کرپا۔ اپنی کرم و عنائیت سے ۔ پانے نام لائے ۔ اپنے نام جو اول و آخر سچ ہے ۔ سے شراکت پاکر۔ سرب سوکھ ۔ ہر طرح کے آرام و آسائش ۔ پربھ۔ اے خدا۔ تمررضائے ۔ تیری رضا ورحمت میں(1) رہاؤ
سنگ ہووت۔ جو ساتھ ہے ۔ جانت دور ۔ اسے کہیں دور سمجھنا ۔ سوجن۔ ایسا شخص ۔ نت نت جھو ہر روز پچھتاوا کرکے ۔ (2)
چبوت ناہے ۔ وہ یاد نہیں۔ مہاوکھیا۔ دنیاوی دولت جو بھاری رہر ہے دن رین جاہے ۔ روزو شب گذارتا ہے ۔(3)
سمبر ہو ایک۔ واحد خدا کو یاد کرؤ۔ گت پایئے ۔ بلند روحانیت ملتی ہے ۔ گر پورے ٹیک کامل مرشد کے آسرے ۔
ترجمہ:
خدا رسیدہ پاکدامن مرشد الہٰی یاد سے تسکین پاتے ہیں۔ خدا جسے اپنی کرم و عنایت سے سچا نام الہٰی عنایت کرتا ہے الہٰی رضا سے میں رضی رہنے سے اے خدا سارے آرام و آسائش ملتے ہیں۔(1) رہاؤ
اور خدا کو بھلانے سے تمام عذاب آتے ہیں اور وہ ہر دو عالموں میں اس کی زندگی بیکار اور بیفائدہ ہو جاتی ہے ۔ خدا جو ساتھ بستا ے اسے دور سمجھتا ہے وہ ہر روز پچھتاتا رہتا ہے ۔ (2)
جس نے تمام اثاثے عنایت کئے ہیں وہ ذہن میں نہیں او ر روز و شب بھاری بدکاریوں اور اس کی محبت دنیاوی دولت میں گذارتا ہے ۔ (3)
اے نانک بتادے۔ کہ واحد کدا کو یاد کرؤ اس سے کامل مرشد کے آسرا پانے سے بلند روحانی زندگی حاصل ہوتی ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
نامُ جپت منُ تنُ سبھُ ہرِیا ॥
کلمل دوکھ سگل پرہرِیا ॥੧॥
سوئیِ دِۄسُ بھلا میرے بھائیِ ॥
ہرِ گُن گاءِ پرم گتِ پائیِ ॥ رہاءُ ॥
سادھ جنا کے پوُجے پیَر ॥
مِٹے اُپد٘رہ من تے بیَر ॥੨॥
گُر پوُرے مِلِ جھگرُ چُکائِیا ॥
پنّچ دوُت سبھِ ۄسگتِ آئِیا ॥੩॥
جِسُ منِ ۄسِیا ہرِ کا نامُ ॥
نانک تِسُ اوُپرِ کُربان ॥੪॥੪॥੯੮॥
لفظی معنی:
کلمل۔ گناہ ۔ دوکھ ۔ عذاب۔ پر ہریا۔ مٹ جاتا ہے ۔(1)
دوس۔ دن ۔ بھلا۔ اچھا ۔ ہر گن گائے ۔ الہٰی حمدوثناہ
پرم گت۔ بلند روحانی حالت،(1) رہاؤ۔ پوجے ۔ پر ستش ۔ سادھ ۔ پاکدامن۔ جس نے اپنے اخلاق کو نیک چلن بنا لیا ہو۔ اُپدریہہ۔ بدمستان ۔ شرارتیں۔ ویر ۔ دشمنی (2)
چکایا۔ ختم کیا۔ پنچ دوت۔ پانچ احساسات ۔ بد جو انسانی اخلاق اور انسانیت کے دشمن ہیں۔ وسنگت ۔ قابو(3)
جس من جس دل میں ۔ ہر نام۔ الہٰی نام۔ سچ حقیقت ۔ تس اپر اس پر
ترجمہ:
اے ویر ، وہی دن اچھے اور نیک ہیں۔ جن میں الہٰی حمدو ثناہ سے بلند روحانی حالت ہو جاتی ہے(1) رہاؤ
نام یعنی حقیقت کی یاد سے دل و دماغ میں ترو تازگی پیدا ہوتی ہے ۔ اس کے ذہن سے تمام عیب اور برائیاں مٹ جاتی ہیں (1) میرے بھائی وہی دن اچھا ہے جس روز الہٰی حمدو ثناہ کرنے سے جو انسان پاکدامن عارفوں کی خدمت اور آداب بجالا تا ہے اس کا کینہ وحسد ختم ہو جاتا ہے ۔ (2)
کامل مر شد کے ملاپ سے برائیوں اور بد فعلیوں کے قصے اور جھگرے مٹ جاتے ہیں ۔ اور پانچوں بداحساسات انسانی زیر ضبط ہو جاتے ہیں۔ اے نانک جس کے دل میں الہٰی نام سچ اور حقیقت بس جاتی ہے اس کے صدقے یا قربان جانا چاہیے
آسا مہلا ੫॥
گاۄِ لیہِ توُ گاۄنہارے ॥
جیِء پِنّڈ کے پ٘ران ادھارے ॥
جا کیِ سیۄا سرب سُکھ پاۄہِ ॥
اۄر کاہوُ پہِ بہُڑِ ن جاۄہِ ॥੧॥
سدا اننّد اننّدیِ ساہِبُ گُن نِدھان نِت نِت جاپیِئےَ ॥
بلِہاریِ تِسُ سنّت پِیارے جِسُ پ٘رسادِ پ٘ربھُ منِ ۄاسیِئےَ ॥ رہاءُ ॥
جا کا دانُ نِکھوُٹےَ ناہیِ ॥
بھلیِ بھاتِ سبھ سہجِ سماہیِ ॥
جا کیِ بکھس ن میٹےَ کوئیِ ॥
منِ ۄاسائیِئےَ ساچا سوئیِ ॥੨॥
سگل سمگ٘ریِ گ٘رِہ جا کےَ پوُرن ॥
پ٘ربھ کے سیۄک دوُکھ ن جھوُرن ॥
اوٹِ گہیِ نِربھءُ پدُ پائیِئےَ ॥
ساسِ ساسِ سو گُن نِدھِ گائیِئےَ ॥੩॥
دوُرِ ن ہوئیِ کتہوُ جائیِئےَ ॥
ندرِ کرے تا ہرِ ہرِ پائیِئےَ ॥
ارداسِ کریِ پوُرے گُر پاسِ ॥
نانکُ منّگےَ ہرِ دھنُ راسِ ॥੪॥੫॥੯੯॥
لفظی معنی:
گاولیہہ ۔ گالے ۔ گاونہارے ۔ گانے والے ۔ جیئہ پنڈ۔ روح اور جسم اور۔ دوسرے ۔ کاہؤ پیہہ۔ کس کے پاس۔ بہوڑ ۔ دوبارہ ۔ (1)
انندی۔ پر سکون اور روحانی سکون کا کزانہ ۔ گن ۔ وصف۔ جاپیئے ۔ یاد کریں۔ بلہاری ۔ قربان ۔ پر ساد ۔ رحمت سے ۔ من واسیئے ( دلمیں ) بستا ہے (1)رہاؤ۔ دان ۔ بخشش ۔ عنایت کردہ ۔ سیج ۔ روحانی سکون ۔ (2)
سہج سگل سمگری ۔ ساری نعمتیں ۔ پورن ۔ مکمل۔ ۔ گریہہ۔ گھر ۔ جھورن ۔ پچھتاوا۔ نربھو پد بیکوفی کا درجہ ۔ ساس ساس۔ ہر سان ۔ گن ندھ ۔ اوصاف کا خزانہ ۔ (3)
کت ہو ۔ کہیں۔ ندر۔ نگاہ۔ شفقت ۔ راست ۔ سرمایہ ۔
ترجمہ:
اس خدا کو جو پر سکون رہتا ہے اور سکون اور اوصاف کا خزانہ ہے اور اس مرشد کے صدقے جانا چاہیے ۔ جس کی رحمت سے خدا دل میں بستا ہے ۔ (1) رہاؤ۔ اے گانے والے الہٰی حمد گاؤ جو تیرے دل و جان کے لئے سہار ا ہے ۔ جس کی خدمت سے تمام آرام و آسائش حاصل ہوتے ہین۔ قربان جائیں اس خدا رسیدہ پاکدامن عارف و مرشد پر جس کی برکت و عنایت سے اور اپنی اغراض پوری کرنے کے لئے کسی کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔ (1)
جس کی دی ہوئی نعمتیں کبھی کم نہیں ہوتین۔ اور انسان خوش اسلوبی سے سکون پاتا ہے جس کی ہوئی بخشش کوئی مٹا نہیں سکتا ۔ لہذا اس سچے خدا کو دل میں بساؤ۔ (2)
جس کے گھر میں تمام عالم کی اشیات ہیں۔ خادمان خدا کو کبھی پچھتانا نہیں پڑتا۔ اس کے سایہ میں رہنے سے روحانی رتبہ حاصل ہوتا ہے اور انسان بیخو ف ہو جات اہے ۔ ایسے اوصاف کے خزانے کو ہر سانس یا درکھنا چاہیے ۔ (3)
خدا دور نہیں جس کہیں تلاش کے لئے جائیں۔ اگر اس کی نظر عنایت ہو تو اس کا ملاپ ہو سکتا ہے ۔ کامل مرشد پاس گذارش ہے کہ نانک الہٰی نام کا سرمایہ مانگتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
پ٘رتھمے مِٹِیا تن کا دوُکھ ॥
من سگل کءُ ہویا سوُکھُ ॥
کرِ کِرپا گُر دیِنو ناءُ ॥
بلِ بلِ تِسُ ستِگُر کءُ جاءُ ॥੧॥
گُرُ پوُرا پائِئو میرے بھائیِ ॥
روگ سوگ سبھ دوُکھ بِناسے ستِگُر کیِ سرنھائیِ ॥ رہاءُ ॥
گُر کے چرن ہِردےَ ۄساۓ ॥
من چِنّتت سگلے پھل پاۓ ॥
اگنِ بُجھیِ سبھ ہوئیِ ساںتِ ॥
کرِ کِرپا گُرِ کیِنیِ داتِ ॥੨॥
نِتھاۄے کءُ گُرِ دیِنو تھانُ ॥
نِمانے کءُ گُرِ کیِنو مانُ ॥
بنّدھن کاٹِ سیۄک کرِ راکھے ॥
انّم٘رِت بانیِ رسنا چاکھے ॥੩॥
ۄڈےَ بھاگِ پوُج گُر چرنا ॥
سگل تِیاگِ پائیِ پ٘ربھ سرنا ॥
گُرُ نانک جا کءُ بھئِیا دئِیالا ॥
سو جنُ ہویا سدا نِہالا ॥੪॥੬॥੧੦੦॥
لفظی معنی:
پرتھمے پہلے ۔ سگل۔ سارے ۔(1) ستگرکے سرنائی ۔ سچے مرشد کے سایہ میں(1) رہاؤ۔ من چنتت ۔ دل دلی چاہت۔ اگن بجھی ۔ خواہشات کی آگ مٹی ۔ دات سخاوت۔ سانت۔ سکون (2)
نتھاوے۔ بے ٹھکانے ۔ تھان ۔ ٹھکانہ ۔ نمانے سمانے کو مان ۔ بے عزت کو عز ت۔ بندھن۔ غلامی ۔ سیوک خادم۔ انمرت بانی ۔ آب حیات کلام ۔ رسنا۔ زبان چاکھے ۔ لطف ۔ (3)
وڈے بھاگ۔ بلند قسمت سے ۔ سگل تیاگ ۔ سب کچھ چھور کر ۔ پربھ سرنا۔ سایہ ۔ الہٰی بھیادیالا۔ مہربان ہوا۔ سدانہالا۔ ہمیشہ خوشباش
ترجمہ:
جب سے کامل مرشد سے ملاپ کا شرف حاصل ہوا ہے میرے تمام عذاب ختم ہو گئے ہیں اور کوئی فکر نہیں رہا۔ (1) رہاؤ
سب سے پہلے جسمانی عذاب مٹے بعد میں مکمل روحانی سکون حاصل ہوا۔ مرشد نے اپنی کرم وعنایت سے الہٰی نام یعنی حقیقت یا سچ کا درس دیا ۔ میں اس مرشد پر قربان ہوں۔ (1)
مرشد کا سبق و مروت دل میں بسایا جس سے دلی کواہش کے مطابق نتیجے برآمد ہوئے ہین۔ یہ سب مرشد کی کرم و عنایت کی وجہ سے ہے (2)
جہاں مجھے پہلے کہیں ٹھکانہ نہ تھا ٹھکانہ ملا اور بے وقار کو وقار ملا۔ میری دنیاوی غلامیوں سے نجات دلا کر اپنا خادم بنا لیا اور اب آب حیات کلام کا زبان سے لطف لیاتا ہوں۔ (3)
اب بلند قیمت سے مرید مرشد ہو گیا ہوں(1) اور الہٰی پناہ یہ میں سب کچھ چھوڑ کر آگیا ہوں۔ اے نانک جس انسان پر مرشد مہربان ہو جاتا ہے ۔ وہ ہمیشہ روحانی سکون پاتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
ستِگُر ساچےَ دیِیا بھیجِ ॥
چِرُ جیِۄنُ اُپجِیا سنّجوگِ ॥
اُدرےَ ماہِ آءِ کیِیا نِۄاسُ ॥
ماتا کےَ منِ بہُتُ بِگاسُ ॥੧॥
جنّمِیا پوُتُ بھگتُ گوۄِنّد کا ॥
پ٘رگٹِیا سبھ مہِ لِکھِیا دھُر کا ॥ رہاءُ ॥
دسیِ ماسیِ ہُکمِ بالک جنمُ لیِیا ॥
مِٹِیا سوگُ مہا اننّدُ تھیِیا ॥
گُربانھیِ سکھیِ اننّدُ گاۄےَ ॥
ساچے ساہِب کےَ منِ بھاۄےَ ॥੨॥
ۄدھیِ ۄیلِ بہُ پیِڑیِ چالیِ ॥
دھرم کلا ہرِ بنّدھِ بہالیِ ॥
من چِنّدِیا ستِگُروُ دِۄائِیا ॥
بھۓ اچِنّت ایک لِۄ لائِیا ॥੩॥
جِءُ بالکُ پِتا اوُپرِ کرے بہُ مانھُ ॥
بُلائِیا بولےَ گُر کےَ بھانھِ ॥
گُجھیِ چھنّنیِ ناہیِ بات ॥
گُرُ نانکُ تُٹھا کیِنیِ داتِ ॥੪॥੭॥੧੦੧॥
لفظی معنی:
ساچے ۔ صدیوی ۔ چرجیون۔ زیادہ عمر والا۔ سنجوگ۔ لاپ ۔ اورے ۔ مان کے پیٹ میں۔ نواس۔ ٹھکانہ ۔ وگاس۔ خوش (1)
بھگت گو بند کا۔ خدائی کادم پر گٹیا۔ ظاہر ہوا۔ لکھیا دھرکا ۔ الہٰی تحریر کردہ(1) رہاؤ۔ سوگ۔ افسوس ۔ فکر ۔ مہا انند۔ بھاری روحانی کوشی۔ سکھی ساتھی ۔ گربانی ۔ کلام مرشدی۔ سچے صاحب۔ سچے کدا بھاوے اچھا لگے ۔ (2)
بدھی بیل ۔ ہر یا ول یو خوشچالی میں ضافہ ہوا۔ پیڑھی چالی۔ خاندان میں اضافہ ہوا۔ دھرم کللا ۔ فرائض کی توفیق ۔ بندھ بہالی۔ روک کر مستقل کی من چندیا۔ دلی خواہشات کے مطابق ۔ اچنت بے فکر ۔ (3)
خاندانی میں اضافہ ہوا خاندان کا مستقبل روشن ہوا۔ فرائض منصبی میں پختگی پیدا کی اور دلی خواہش کے مطابق پھل ملا اور بیفکر ہوکر الہٰی یاد مین محو و مجذوب ہوئے ۔ (3)
مان ۔ فخر۔ بھان۔ رضا میں۔ گجی ۔ پوشیدہ ۔ تٹھا۔ خو ش ہوا۔
ترجمہ:
خادم خدا فرزند ما مطابق تحریر خد ظہور میں آیا۔ مقبول ہوا جو سب میں (1) رہاؤ۔ سچے خدا نے اسے اس عالم میں بھیجا۔ جس سے دیرینہ زندگی کا ملاپ حاصل ہوا اور پیٹ میں ٹھکانہ بنایا اور ماتا کے دل نے خوشباشی محسوس کی ۔ (1)
الہٰی فرمان سے دس ماہ بعد پیدا ہوا۔ غم و تشویش ختم ہوئی ۔ اتشاہ پیدا ہوا۔ کلام مرشدی ساتھیوں نے خوش سے گایا جو سچے خدا کو پسند آتا ہے ۔ (2)
واحد خدا میں انسان اپنی ہوش و سمجھ کو خدا میں محو و مجذوب کرنے سے غم و تشویش سے نجات پالیتا ہے ۔ خدا انہیں دلی خواہش کے مطابق پھل عنایت کرتا ہے ۔ مرشد ان مریدوں میں الہٰی فرائض کی انجام دہی پختہ کر دیتا ہے اور یہی مرید ہی ان کی پشتان کی ایزادی اور خاندانی پھیلاؤ سے ۔ (3)
جیسے بچہ اپنے باپ پر فخر کرتا ہے اور مرشد کی رضا میں ہمیشہ بات اس کے کہنے کے مطابق کرتا ہے یہ بات کوئی پوشیدہ راز نہیں ہے مرشد نانک خوش ہوکر یہ نعمت عنائیت کرتا ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
گُر پوُرے راکھِیا دے ہاتھ ॥
پ٘رگٹُ بھئِیا جن کا پرتاپُ ॥੧॥
گُرُ گُرُ جپیِ گُروُ گُرُ دھِیائیِ ॥
جیِء کیِ ارداسِ گُروُ پہِ پائیِ ॥ رہاءُ ॥
سرنِ پرے ساچے گُردیۄ ॥
پوُرن ہوئیِ سیۄک سیۄ ॥੨॥
جیِءُ پِنّڈُ جوبنُ راکھےَ پ٘ران ॥
کہُ نانک گُر کءُ کُربان ॥੩॥੮॥੧੦੨॥
لفظی معنی:
گرپورے ۔ کامل مرشد۔ جن خادم۔ پرگٹ بھیا۔ ظاہر ہوا۔ پرتاپ۔ برکت (1) ارداس۔ دعا گذارش (1) رہاؤ۔ جیؤ۔ روح پنڈ۔ جسم۔ جو بن۔ جوانی ۔ پران۔ زندگی ۔ قربان ۔ صدقے
ترجمہ:
خدا خدا کہو۔ خدا میں دھیا۔ مرشد کو ہی یاد کرتا ہوں اور مرشد میں ہی دھیان لگاتا ہوں۔ اور مرشد سے ہی دلی خواہش کے مطابق اپنی ضرورت پوری کرتا ہوں ۔(1) ۔رہاؤ۔ جس کو کامل مرشد اپنی حمایت و مدد سے برائیوں سے بچاتا ہے اس خادم کی عطمت و شہرت عام ہو جاتی ہے ۔ (1)
جو خدمتگا ر ہمیشہ سچے مرشد کے سایہ وپناہ میں رہتے ہیں ان کی خدمت مکمل ہو جاتی ہے ۔ (1)
مرشد ان کی زندگی ۔ روح اور جوانی کا محافظ ہو جاتا ہے ۔ اے نانک بتادے مرشد پر جو ہوتے ہیں۔ قربان۔
آسا گھرُ ੮ کاپھیِ مہلا ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
مےَ بنّدا بےَ کھریِدُ سچُ ساہِبُ میرا ॥
جیِءُ پِنّڈُ سبھُ تِس دا سبھُ کِچھُ ہےَ تیرا ॥੧॥
مانھُ نِمانھے توُنّ دھنھیِ تیرا بھرۄاسا ॥
بِنُ ساچے ان ٹیک ہےَ سو جانھہُ کاچا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تیرا ہُکمُ اپار ہےَ کوئیِ انّتُ ن پاۓ ॥
جِسُ گُرُ پوُرا بھیٹسیِ سو چلےَ رجاۓ ॥੨॥
چتُرائیِ سِیانھپا کِتےَ کامِ ن آئیِئےَ ॥
تُٹھا ساہِبُ جو دیۄےَ سوئیِ سُکھُ پائیِئےَ ॥੩॥
جے لکھ کرم کمائیِئہِ کِچھُ پۄےَ ن بنّدھا ॥
جن نانک کیِتا نامُ دھر ہورُ چھوڈِیا دھنّدھا ॥੪॥੧॥੧੦੩॥
لفظی معنی :
ہیہ خرید۔ مکمل کرید کیا ہوآ۔ بندہ ۔ غلام۔ جیو۔ روح پنڈ۔ جسم (1)
مان۔ فخر۔وقار ۔ عزت۔ نمانے ۔ بغیر مان ۔ دھنی ۔ مالک ۔ بھرواسا
بھروسا۔ ان ٹیک۔ دیگر بھرؤسا آسرا۔ کاچا۔ ناقابل اعتبار(1) رہاؤ۔
اپار۔ اعداد و شمار سے بعید ۔ انت ۔ آخر۔ (2)
چترائی ۔ چالاکی ۔ سیانپ۔ دانشمندی ۔ تٹھا۔ خوش سکھ ۔ آرام ۔ (3)
کرم۔ اعمال ۔ بندھا۔ روک ۔ نام۔ حقیقت کا سہارا ۔
ترجمہ:
اے خدا تو مجھ بے وقار کا وقار ہے مجھے تجھ پر بھروسا ہے بغیر سچے خدا کے دوسروں کا سہارا نا قابل اعتباد ہے (1) رہاؤ۔ میں کدا کا زر خرید غلام ہوں وہ میرا سچا مالک ہے ۔ یہ میرا دل و جان اور زندگی اسی کی عطا کردہ ہے ۔ میرے پاس جو کچھ بھی ہے تیری ہی بخشش ہے ۔ (1)
اے خدا تیرا فرمان اعداد و شمار سے باہر ہے ۔ جسے کامل مرشد کے ملاپ کا شرف حاصل ہو جاتا ہے وہ الہٰی رضا کا حامل ہو جاتا ہے (2)
چالاکی اور دانشمندی کسی کام نہیں آتی وہی سکھ ملتا ہے جو خدا وند کریم خوش ہوکر دیتا ہے ۔ (3)
خوآہ لاکھوں نیک اعمال کئے جائیں تب بھی رکاوٹ نہیں آتی۔ اے خادم نانک الہٰی نام کو اپنا آسرا اور بنایئیا ہے ۔ باقی دوڑ دھوپ چھوڑ دی ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
سرب سُکھا مےَ بھالِیا ہرِ جیۄڈُ ن کوئیِ ॥
گُر تُٹھے تے پائیِئےَ سچُ ساہِبُ سوئیِ ॥੧॥
بلِہاریِ گُر آپنھے سد سد کُربانا ॥
نامُ ن ۄِسرءُ اِکُ کھِنُ چسا اِہُ کیِجےَ دانا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بھاگٹھُ سچا سوءِ ہےَ جِسُ ہرِ دھنُ انّترِ ॥
سو چھوُٹےَ مہا جال تے جِسُ گُر سبدُ نِرنّترِ ॥੨॥
گُر کیِ مہِما کِیا کہا گُرُ بِبیک ست سرُ ॥
اوہُ آدِ جُگادیِ جُگہ جُگُ پوُرا پرمیسرُ ॥੩॥
نامُ دھِیاۄہُ سد سدا ہرِ ہرِ منُ رنّگے ॥
جیِءُ پ٘رانھ دھنُ گُروُ ہےَ نانک کےَ سنّگے ॥੪॥੨॥੧੦੪॥
لفظی معنی:
کھن۔ تھوڑے سے وقفے کے لئے ۔ تھوڑے سے وقفے کے لئے ۔ بھاگٹھ خوش قسمت۔ جال۔ پھندہ ۔ ترنتر۔ لگاتار۔ بییک ۔ پاک ۔ خیالات ۔ ست سر۔ سچا سمندر۔ مہاجال ۔ بھاری پھندہ۔ (3)
ہر من رنگے۔ الہٰی پریم سے دل کو پریم کرکے ۔الہٰی پیار اور جوش سے
ترجمہ:
میں اپنے مرشد پر ہمیشہ صدقے جاتا ہوں قربان ہوں۔ مرشد مجھے یہ دان دیجئے کہ پلک جھپکنے کے عرصے کے لئے بھی نہ دل سے بھلاؤ نام الہٰی (1) رہاؤ۔ میں آرام وآسائش کی تلاش کی ہے خدا کے برابر کوئی نہیں۔ جو مررشد کی خوشی سے مل سکتا ہے (1)
جس کے دل میں خدا بستا ہے وہ سچا شاہوکار ہے ۔ وہ دنیاوی دؤلت کے بھاری پھندے سے بچ جاتا ہے ۔ جس کے دل میں لگاتار کلام مرشد کا تاثر ہے ۔ (2)
عظمت مرشد کیسے بیان کروں کہ مرشد ہے سمندر پاکیزہ اخلاق و روحانی زندگی دانائیوں کا ۔ وہ ہر روز زمان میں اور روز اول سے کامل خدا کی مانند ہے ۔ (3)
اے انسانوں الہٰی نام یعنی حقیقت کو ہر وقت دل میں بساو اور دل کو الہٰی پیار و پریم سے محفوظ کھو۔ نانک کے ساتھ ۔ میری روح دل و جان اور دؤلت مرشد ہی ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
سائیِ الکھُ اپارُ بھوریِ منِ ۄسےَ ॥
دوُکھُ دردُ روگُ ماءِ میَڈا ہبھُ نسےَ ॥੧॥
ہءُ ۄنّجنْا کُربانھُ سائیِ آپنھے ॥
ہوۄےَ اندُ گھنھا منِ تنِ جاپنھے ॥੧॥ رہاءُ ॥
بِنّدک گال٘ہ٘ہِ سُنھیِ سچے تِسُ دھنھیِ ॥
سوُکھیِ ہوُنّ سُکھُ پاءِ ماءِ ن کیِم گنھیِ ॥੨॥
نیَنھ پسنّدو سوءِ پیکھِ مُستاک بھئیِ ॥
مےَ نِرگُنھِ میریِ ماءِ آپِ لڑِ لاءِ لئیِ ॥੩॥
بید کتیب سنّسار ہبھا ہوُنّ باہرا ॥
نانک کا پاتِساہُ دِسےَ جاہرا ॥੪॥੩॥੧੦੫॥
لفظی معنی:
سائی۔ وہی ۔ الکھ۔ جس کی شکل و صورت بیان نہ ہو سکے ۔ جس کا اندازہ نہ ہو سکے ۔ اپار جس کا کنارہ معلوم نہ ہو سکے ۔ بھوری ۔ ذراسا ۔ من بسے۔ دل میں بس جائے ۔ مینڈا۔ میرا ۔ ہبھ۔ سب ۔ سارا۔ نسے ۔ دور ہو ۔(1)
ہؤونجھا۔ میں جاؤں۔ سائیں۔ آقا۔ انند ۔ سکون ۔ گھنا۔ زیادہ ۔ من تن ۔ دل وجان ۔ جانپے ۔ ریاض الہٰی سے ۔ (1) رہاؤ ۔ بندک ۔ تھوڑے سے وقفے کے لئے ۔ کیم ۔ قیمت ۔ گنی گن ۔ یا شمار نہیں کر سکتا ۔ (2)
نین ۔آنکھوں ۔ پسند و سوئے ۔ پسند آتا ہے ۔ پیکھ۔ دیکھ کر۔ مشتاق ۔ شوق ۔ بھیئی ہو جاتا ہے ۔ نرگن ۔ بے اوصاف ۔(3)
وید۔ کتب دیدوں اورقرآن ۔ ہبھاہوں۔ سب سے ظاہر۔ ظاہر۔
ترجمہ:
میں اپنے آقا پر قربان ہوں۔ اس کی یاد و ریاض سے میرے دل کو بھاری سکون ملتا ہے(1) رہاؤ۔ میر ا آقا اعداد و شمار اور انداز سے وحساب سے بعید ہے اگر گھوڑے سے عرصے کے لئے بھی دل میں بس جائے اے میری ماں میری تمام عذاب اور بیماریاں دور ہو جاتی ہے ۔ (1)
جب تھوڑی سی دیر کے لئے اس سچے مالک کی باتین سنتا ہوں تو اتنا بلند پایہ کا آرام و سکون پاتا ہوں کہ اس آرام و سکون کی قیمت بیان نہیں ہو سکتی ۔ (2)
میری آنکھیں اُسے پسند کرتی ہیں اور اس کے دیدار کا شائق ہو جاتا ہوں۔ گو میں بے اوصاف ہوں تاہم بھی اُسنے مجھے اپنا دامن دے رکھا ہے ۔ (3)
خداویدوں اور قرآن میں اس کا تصور نہیں اور وہ عالم سب سے علیحدہ ہے مگر نانک کا شنہشاہ ہر جا ظاہر ہے ۔
SGGS P. 397
آسا مہلا ੫॥
لاکھ بھگت آرادھہِ جپتے پیِءُ پیِءُ ॥
کۄن جُگتِ میلاۄءُ نِرگُنھ بِکھئیِ جیِءُ ॥੧॥
تیریِ ٹیک گوۄِنّد گُپال دئِیال پ٘ربھ ॥
توُنّ سبھنا کے ناتھ تیریِ س٘رِسٹِ سبھ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سدا سہائیِ سنّت پیکھہِ سدا ہجوُرِ ॥
نام بِہوُنڑِیا سے مرن٘ہ٘ہِ ۄِسوُرِ ۄِسوُرِ ॥੨॥
داس داستنھ بھاءِ مِٹِیا تِنا گئُنھُ ॥
ۄِسرِیا جِن٘ہ٘ہا نامُ تِناڑا ہالُ کئُنھُ ॥੩॥
جیَسے پسُ ہر٘ہ٘ہِیاءُ تیَسا سنّسارُ سبھ ॥
نانک بنّدھن کاٹِ مِلاۄہُ آپِ پ٘ربھ ॥੪॥੪॥੧੦੬॥
لفظی معنی:
لاکھ بھگت ۔ لاکھوں عاشقان الہٰی ۔ ارادھے ۔ یاد کرتے ہیں۔ ریاض و عبادت کرتے ہیں۔ پیؤ پیؤ ۔ پیار ۔ پیار کہہ کر ۔ کون ۔ کونسی ۔ جگت۔ طریقہ ۔ ملاوؤ۔ ملاؤ۔ نرگن بے اوصاف ۔ وکھئی ۔ بدکار (1)
ٹیک ۔ آسرا ۔ گوپال۔ گو بند ۔ خداوند کریم۔ دیال مہربان ۔ ناتھ ۔ مالک ۔ سر شٹ ۔ دنیا ۔ عالم ۔جہاں(1) رہاؤ
سدا سہائی۔ ہمیشہ مدد گار۔ سنت ۔پاکدامن۔ خدا رسیدہ ۔ پیکھیہہ ۔ دیکھتے ہیں۔ سدا حضور ۔ حاضر ناظر۔ نام بہو نٹر یا۔ سچ اور حقیقت کے بگیر ۔ مرن وسوروسور۔ پچھتا پچھتا کر مرتے ہیں۔ (2)
وسریا۔ بھلایئیا ۔ داس۔ خادم۔ غلام داستن ۔ خدمتگاری ۔ بھائے ۔ پیاری ۔ گون ۔ بھٹکن ۔ تناسخ۔ تناڑ۔ ان کا ھال کؤن۔ ان کی حالت کیسی ہوگی ۔ (3)
پس۔ ۔ مویشی ۔ ہر یاؤ۔ آوارہ ۔ تیسا۔ ایسا سنسار۔ عالم ۔ بندھن۔ غلامی ۔ کات۔ ختم کرکے ۔ ملادھو۔ ملاؤ۔ آپ خود۔ پربھ۔ خدا
ترجمہ:
اے خداوند کریم رحمان الرحیم مجھے تیرا ہی سہارا ہے ۔ تو ہی سب کا مالک اور سارا عالم تیرا ہے(1) رہاؤ۔ اے خدا لاکھوں عاشقان الہٰی تجھے پیار پیار کہہ کر تجھے یاد کرتے ہیں۔ بے اوصاف بدکار انسان کس طور اور طریقے سے الہٰی ملاپ حاصل کر سکتے ہیں۔(1)
خدا رسیدہ پاکدامن (سنت) ہمیشہ مدد گار ہوتے ہیں اور خدا کو ہمیشہ حاضر و ناظر دیکھتے ہیں۔ سچ حقیقت اور الہٰی نام ہمیشہ پچھتا پچھتا کر ختم ہو جاتے ہیں۔ (2)
خادم کو خدمت پیار ہے ۔ ان کا تناسخ ختم ہو جاتا ہے ۔ جنہوں نے سچ۔ حقیقت اور نام بھلا دیا ان کا کیا حال ہوگا۔ (3)
جیسےآوارہ مویشی ہے ایسی ہی حالت تمام عالم کی ہے ۔ اے نانک خداوند کریم خود ذہنی غلامی کی بندشیں مٹا کر اپنا وصل از خود عنایت کرتا ہے ۔