Urdu-Master-13

SGGS p. 397-435
آسا مہلا ੫॥
ہبھے تھوک ۄِسارِ ہِکو کھِیالُ کرِ ॥
جھوُٹھا لاہِ گُمانُ منُ تنُ ارپِ دھرِ ॥੧॥
آٹھ پہر سالاہِ سِرجنہار توُنّ ॥
جیِۄاں تیریِ داتِ کِرپا کرہُ موُنّ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سوئیِ کنّمُ کماءِ جِتُ مُکھُ اُجلا ॥
سوئیِ لگےَ سچِ جِسُ توُنّ دیہِ الا ॥੨॥
جو ن ڈھہنّدو موُلِ سو گھرُ راسِ کرِ ॥
ہِکو چِتِ ۄساءِ کدے ن جاءِ مرِ ॥੩॥
تِن٘ہ٘ہا پِیارا رامُ جو پ٘ربھ بھانھِیا ॥
گُر پرسادِ اکتھُ نانکِ ۄکھانھِیا ॥੪॥੫॥੧੦੭॥
لفظی معنی:
سبھے سارے تھوک۔ نعمتیں۔ وسار۔ بھلا کر ۔ ہکو۔ ایک گمان۔ غرور۔ تکبر۔ گھمنڈ ۔ من تن ۔ دل و جان ۔ ارپ دھر۔ بھینٹ کر۔ (1) سرجنہار۔ پیدا کرنے والا۔ دات۔ نعمتوں پر ۔ کرپا۔ مہربانی موں۔ مجھے (1)رہاؤ۔
پیکھیہ۔ دیکھے ۔ حضور۔ حاضر۔ مکھ ۔ چہرہ ۔ اُجلا۔ سرخرو ۔ روشن۔ کم کمائے۔ اعمال کرؤ سوئی ۔ وہی ۔ دیہہ اللہ ۔ خداد یجئے ۔ واہگورو۔(2)
دھبندو۔ ختم نہیں ۔ مول ۔ بالکل۔ راس۔ کر۔ درست بنا۔ ہکو۔ واحد ۔ چت ۔ دل ذہن ۔ (2)
پربھ بھانیا۔ جور جی پیارے ہیں۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔اکٹھ نا قابل بیان ۔
ترجمہ مع تشریح:
اے سازندہ کا رساز مجھ پر کرم و عنایت فرما مجھے
مجھ کو ایسی بخشش کر کہ میں روز و شب تیری حمدو ثناہ کروں(1) رہاؤ
اے انسان تمام دنیاوی نعمتیں چھوڑ کر صرف خدا کا خیال کر اور غرور و تکبر جو جھوٹا ہے چھوڑ کر دل و جان خدا کو بھینٹ کر۔
(1)اور وہی کام کر جس سے تو سر خرو ہو جائے ۔ اے خدا و ہی سچ اور حقیقت اپناتا ہے جسے یہ نعمت تو عطا کرتا ہے ۔
(2)اے بھائی اپنی زندگی کے مکان کی ایسی تعمیر کر کہ جو کبھی مسمار نہ ہو ۔ واحد خدا دل میں بسا جو کبھی فوت نہیں ہوتا۔
(3) جنہیں خدا محبت کرتا ہے انہیں خدا سے پیار ہے ۔ نانک نے رحمت مرشد سے اس خدا کی جو بیان سے بعید ہے حمدو ثناہ کرتا ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
جِن٘ہ٘ہا ن ۄِسرےَ نامُ سے کِنیہِیا ॥
بھیدُ ن جانھہُ موُلِ ساںئیِ جیہِیا ॥੧॥
منُ تنُ ہوءِ نِہالُ تُم٘ہ٘ہ سنّگِ بھیٹِیا ॥
سُکھُ پائِیا جن پرسادِ دُکھُ سبھُ میٹِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جیتے کھنّڈ ب٘رہمنّڈ اُدھارے تِنّن٘ہ٘ہ کھے ॥
جِن٘ہ٘ہ منِ ۄُٹھا آپِ پوُرے بھگت سے ॥੨॥
جِس نو منّنے آپِ سوئیِ مانیِئےَ ॥
پ٘رگٹ پُرکھُ پرۄانھُ سبھ ٹھائیِ جانیِئےَ ॥੩॥
دِنسُ ریَنھِ آرادھِ سم٘ہ٘ہالے ساہ ساہ ॥
نانک کیِ لوچا پوُرِ سچے پاتِساہ ॥੪॥੬॥੧੦੮॥
لفظی معنی:
جناں۔ جن کو ۔ وسرے بھولے ۔ نام۔ سچ۔ حقیقت ۔ سے ۔ وہ ۔ کنیبیا ۔ کسیے ہیں۔ بھید ۔ راز مول۔ بالکل ۔ بنیاد۔ سائیں۔ آقاخدا
(1)نہال۔ خوش۔ تم سنگ۔ مہارے ساتھ ۔ ملاپ۔ جن پر ساد۔ خادم کی رحمت سے ۔ دکھ ۔عذاب(1) رہاؤ
(2)جیتے ۔ جتنے ۔ کھنڈ۔ براعظم ۔ برہمنڈ۔ عالم ۔ دنیا ۔ ادھارے ۔ بچائے ۔ تن ۔انکو ۔ذلالت سے ۔ من وٹھا۔ دل میں بسا۔
(3)ونس رین روز و شب ۔ دن رات ۔ مانیئے ۔ با وقار ۔ پرگٹ۔ شہرت۔ یافتہ ۔ پرکھ۔ انسان ۔ پروان۔ قبول۔ منظور ۔ جانیئے ۔ شہرت پاتا ہے ۔ مشہور ہو جاتا ہے
(3)آرادھ۔ یاد گر۔ سمہالے ۔ بسا۔ لوچا۔خواہش ۔ سچے پاتشاہ ۔ سچے خدا۔
ترجمہ:
اے خدا تیری صحبت و قربت سے دل و جان خوش رہتا ہے ۔ ان خادمان خدا کی رحمت سے سارے دکھ مٹ جاتے ہیں۔ (جنکوخدا) جنہوں نے خدا نہیں بھلایئیا وہ کیسے ہیں۔ یہ بالکل راز نہیں کہ وہ خدا کی مانند ہیں۔ (1)
جن کے دل میں خدا خود بس جاتا ہے وہ مکمل الہٰی پریمی ہو جاتے ہیں۔ وہ سارے عالم اور بر اعظموں کو بچانے کی قوت حیثیت رکھتا ہے ۔ (2)
جسےخدا خود وقار عنایت کرتا ہے اسے ہی وقار و حشمت حاصل وہتی ہے ۔ اسے ہر جگہ شہرت حاصل ہو جاتی ہے اور شہرت یافتہ ہر جگہ قدرو منزلت پاتا ہے ۔ (3)
اےکامل و سچے خدا نانک کی خواہش پوری کر کردن رات ہر سانس تجھے یاد کرؤں اور دل میں بساؤں

آسا مہلا ੫॥
پوُرِ رہِیا س٘رب ٹھاءِ ہمارا کھسمُ سوءِ ॥
ایکُ ساہِبُ سِرِ چھتُ دوُجا ناہِ کوءِ ॥੧॥
جِءُ بھاۄےَ تِءُ راکھُ راکھنھہارِیا ॥
تُجھ بِنُ اۄرُ ن کوءِ ندرِ نِہارِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
پ٘رتِپالے پ٘ربھُ آپِ گھٹِ گھٹِ ساریِئےَ ॥
جِسُ منِ ۄُٹھا آپِ تِسُ ن ۄِساریِئےَ ॥੨॥
جو کِچھُ کرے سُ آپِ آپنھ بھانھِیا ॥
بھگتا کا سہائیِ جُگِ جُگِ جانھِیا ॥੩॥
جپِ جپِ ہرِ کا نامُ کدے ن جھوُریِئےَ ॥
نانک درس پِیاس لوچا پوُریِئےَ ॥੪॥੭॥੧੦੯॥
لفظی معنی:
پوررہیا۔ بستا ہے ۔ سرب ٹھائے ۔ ہر جگہ ۔ خصم سوئے ۔ وہی ہمارا خالق و خدا ہے ۔ ایک ۔ واحد۔ سر چھت۔ سریر۔ سایہ(1) جیؤ بھاوے ۔ جیسے چاہتاہے جیسے اس کی رضآ ہے ۔ راکھ بچا۔ راکھنہار۔ آ۔ رکھنے یا بچانے کی توفیق رکھنے والے ۔ تجھ بن تیرے بغیر۔ اور نہ کوئے ۔ نہیں کوئی دوسرا۔ ندر نہاریا۔ نگاہ سے دیکھا ۔ (1)رہاؤ ۔ پرتپالے ۔ پرورش کرتا ہے ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دل میں ماریئے ۔ خبر گیری کرتا ہے ۔ ڈٹھا۔ بسا۔ تس۔ اُصے ۔ وساریئے ۔ بھلایئے ۔ (2)
بھاآ۔ رضا۔ سہائی ۔ مدد گار ۔(3) چھوریئے ۔ بچھتا ہے ۔د رس۔ پیاس ۔ تشنگی دیدار ۔ لوچا۔ خواہش۔ پوریئے ۔پوری کیجئے ۔
ترجمہ:
اے سب کو بچانے کی توفیق رکھنے والے جیسے تیری رضا ہے اسی طرح بچایئے ۔ آنکھوں سے کوئی دوسرا ایسا نظر نہیں آیئیا (1)رہاؤ۔ ہمارا ملک ہر جگہ بستا ہے ۔ ایک ہی مالک کا ہمارے سر پر سایہ ہے ۔ اس کے علاوہ نہیں کوئی دوسرا۔
خدا ہر ایک میں بستے ہوئے سب کی خبر گیری کرتا ہے ۔ جس کے دل میں خود بس جاتا ہے ۔ اسے کبھی بھلاتا نہیں۔(1)
جوکچھ کرتا ہے اپنی رضا و رغبت سے کرتا ہے ۔ اور یہ بات مشہور ہے کہ ہر دور زماں میں اپنے شائقین و ریاض کاروں کا مدد گار ہا ہے ۔(2)
خدا کویاد کر رکھنے وکرنے کے بعد کوئی تشویش باقی ہیں ہرتی ۔ نانک کو دیدار خدا کی تشنگی ہے ۔ یہ خواہش پوری کیجئے۔

آسا مہلا ੫॥
کِیا سوۄہِ نامُ ۄِسارِ گاپھل گہِلِیا ॥
کِتیِ اِتُ دریِیاءِ ۄنّجنْن٘ہ٘ہِ ۄہدِیا ॥੧॥
بوہِتھڑا ہرِ چرنھ من چڑِ لنّگھیِئےَ ॥
آٹھ پہر گُنھ گاءِ سادھوُ سنّگیِئےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بھوگہِ بھوگ انیک ۄِنھُ ناۄےَ سُنّجنِْیا ॥
ہرِ کیِ بھگتِ بِنا مرِ مرِ رُنّنِیا ॥੨॥
کپڑ بھوگ سُگنّدھ تنِ مردن مالنھا ॥
بِنُ سِمرن تنُ چھارُ سرپر چالنھا ॥੩॥
مہا بِکھمُ سنّسارُ ۄِرلےَ پیکھِیا ॥
چھوُٹنُ ہرِ کیِ سرنھِ لیکھُ نانک لیکھِیا ॥੪॥੮॥੧੧੦॥
لفظی معنی:
کیا سویہہ۔ یکوں سویا ہے ، نام وسار۔ سچ اور حقیقت نام الہٰی بھلا کر۔ غافل ۔ ست ۔ الوجود۔ کہلیا۔ لاپرواہ ۔ کتی رکتنے ہی ۔ ات دریائے ۔ اس سمندر سے ونجھن۔ اس بہاؤ میں ۔ وپدیا۔ بہہ گئے ۔
بوہتھڑا۔ جہاز ۔ کشتی ۔ ہر چرن۔ پائے الہٰی ۔ من اے دل ۔النگھیئے ۔ پار ہویئے ۔ سادھوسنگیئے ۔ پاکدامن کی صحبت میں (1)رہاؤ۔ بھوگ۔ تصرف۔ تصارف۔ انیک ۔ بیشمار ۔ بن ناوے ۔ سچائی یا الہٰی نام کے بغیر ۔ سنجھیا۔ ویران ۔ مراد روحانیت یا اخلاق کے بغیر ۔ بھگت بنا بغیر پریم مرمر۔ روحانیت کے روحانی طور پر مردہ ۔ رنیا ۔ ذلیل ہونا (1)
سوگندھ۔ خوشبو ۔ تن ۔ جسم ۔ مرون۔ ملنے یا جسم پر لگانے والی اشیا۔ بن سمرن بغیر الہٰی یا دور یا ض۔ چھار۔ خاک۔ راکھ ۔ سر پر چالنا ۔ اس عالم سے ضرور جانا پڑے گا۔ (2)
مہاوکھم۔ بھاری دشوار۔ سنسار۔ جہاں ۔ عالم ۔ دنیا ۔ ورے ۔ کسی نے ہی پیکھیا۔ ویکھیا۔ چھوٹن۔ نجات ۔ آزادی ۔ ہر کے سرن۔ الہٰی پناہ ۔لیکھ تحریر ۔ لیکھیا۔ تحریر شدہ ہے ۔ (3)
ترجمہ:
اے انسان پائے الہٰی جہاز کی مانند ہیں۔ اے دل اس پر سوار ہوکر یہ عالم اور یہ دنیاوی زندگی ایک سمندر کی مانند ہے ۔ اسے کامیابی سے عبور کیا جاسکتا ہے ۔ مراد زندگی کامیاب بنائی جا سکتی ہے اس لئے روز و شب الہٰی حمدو ثناہ کر پاکدامن کی صحبت و قربت میں (1)رہاؤ۔
اے غافل انسان حقیقت ۔سچ اور الہٰی نام کو بھلا کر کیوں غفلت اور لا پرواہی کی نیند سو رہا ہے ۔ کتنے ہی اس دنیاوی سمندر کے بہاؤ میں بہہ گئے ہیں۔
بیشمار انسان دنیاوی لذتوں میں مصروف رہتے ہیں۔ مگر حقیقت سچ اور الہٰی نام کے بغیر انسانیت۔ اخلاقی اور روحانی طور پر روحانی موت سے ذلیل و خوار ہوتے ہیں۔ (1)
خوشنما پوشا کیں پہنتے ہیں۔ لذیز کھانے کھاتے ہیں۔ جسم پر خوشبودار اشیا لگاتے ہیں۔ مگر الہٰی یا دور ریاض کے بغیر یہ جسم راکھ بن جاتا ہے ۔ اور آخر اس جہاں سے ضرور رخصت ہو جا ھم ہے (2)
اے نانک: کسی خوش نصیب نے ہی یہ دیکھا ہے اور سمجھا ہے کہ یہ عالم بھاری خوفناک ہے الہٰی سایہ ہی اس سے بچاؤ کا واحد ذریعہ ہے ۔ یہ ایک طے شدہ تحریری بات ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
کوءِ ن کِس ہیِ سنّگِ کاہے گربیِئےَ ॥
ایکُ نامُ آدھارُ بھئُجلُ تربیِئےَ ॥੧॥
مےَ گریِب سچُ ٹیک توُنّ میرے ستِگُر پوُرے ॥
دیکھ تُم٘ہ٘ہارا درسنو میرا منُ دھیِرے ॥੧॥ رہاءُ ॥
راجُ مالُ جنّجالُ کاجِ ن کِتےَ گند਼॥
ہرِ کیِرتنُ آدھارُ نِہچلُ ایہُ دھند਼॥੨॥
جیتے مائِیا رنّگ تیت پچھاۄِیا ॥
سُکھ کا نامُ نِدھانُ گُرمُکھِ گاۄِیا ॥੩॥
سچا گُنھیِ نِدھانُ توُنّ پ٘ربھ گہِر گنّبھیِرے ॥
آس بھروسا کھسم کا نانک کے جیِئرے ॥੪॥੯॥੧੧੧॥
لفظی معنی:
کوئے نہ کس ہی سنگ کوئی کسی کا ساتھی نہیں۔ کاہے کیوں گر بھیئے۔ غرور کیا۔ آدھار۔ آسرا۔ بھوجل۔ خوفناک سمندر ۔ تربیئے ۔ عبور ہوا۔
غریب ۔ ناتواں۔ کمزور ۔ نادر۔ سچ ٹیک۔ سچا آسرا۔ ستگر ۔ پورے ۔ کامل مرشد۔ دھیرے ۔ تحمل (1)رہاؤ۔ حکومت راج ۔ مال ۔ سرمایہ۔ جنجال ۔پھندہ ۔ کاج ۔ کام ۔ کتے کسے ۔ گنو ۔ گنتی ۔ شمار ۔ ۔ ہر کیرتن۔ الہٰی حمدو ثناہ ۔ نہچل۔ دائمی ۔ مستقل ۔ دھنو۔ سرمایہ۔ (1)
جیتے۔ جتنے ۔ مایئیا رنگ دنیاوی دولت کا پیار۔ تیے ۔ اتنے ہی ۔پچھاوا۔ سایہ کی مانند۔ سکھ کا نام ندھان۔ سکھوں کا خزانہ ۔ گور مکھ ۔ مرید مرشد۔ ۔ مرشد کے ذریعے گاویا۔ گایا جائے (2)
سچاکنی ندھان۔ سچے اوصاف کا کزانہ ۔ گہر گنبھیر۔ بھاری مستقل مزاج۔ آس امید۔ بھرؤسا۔ اعتبا۔ یقیئن ۔ جیڑے ۔ جان ۔ اے میری ۔جان(3)
ترجمہ:
میں ایک ناتواں نادار اور غریب ہوں۔ تو ہی اے ( خدا) سچا آسرا ہے ۔ اسے میرے سچے کامل مرشد۔ تیرے دیدار سے میرے دل کو تسکین ملتی ہے بھروسا ہوتا ہے ۔
(1)رہاؤ۔ اس دنیا میں کوئی کسی کا ساتھی نہیں تو پھر غرور کیسا اور کیوں صرف واحد سہارا نام یا سچ اور حقیقت ہے جس کے ذریعے اس دنیاوی سمند ر کو عبور کیا جا سکتا ہے ۔ حکومت ۔ سرمایہ ایک پھندہ ہے زندگی کے لئے انہیں کسی کام نہ سمجھو الہٰی وحمد وثناہ ہی مستقل دائمی سرمایہ ہے ۔(1)
دنیاوی دولت کے کھیل ایک سای کی مانند تھوڑے سے وقفے کے لئے ہیں۔ آرام و آسائش کا خذانہ صرف الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت ہے جو مرشد کی وساطت سے گایا جاسکتا ہے ۔ (2)
اےخدا تو سچا اوصاف کا خذانہ اور مستقل مزاج ہے ۔ اے نانک کی جان ۔ اُمیدیں بھرؤ سے خدا پر ہی کھو۔ (3)

آسا مہلا ੫॥
جِسُ سِمرت دُکھُ جاءِ سہج سُکھُ پائیِئےَ ॥
ریَنھِ دِنسُ کر جوڑِ ہرِ ہرِ دھِیائیِئےَ ॥੧॥
نانک کا پ٘ربھُ سوءِ جِس کا سبھُ کوءِ ॥
سرب رہِیا بھرپوُرِ سچا سچُ سوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
انّترِ باہرِ سنّگِ سہائیِ گِیان جوگُ ॥
تِسہِ ارادھِ منا بِناسےَ سگل روگُ ॥੨॥
راکھنہارُ اپارُ راکھےَ اگنِ ماہِ ॥
سیِتلُ ہرِ ہرِ نامُ سِمرت تپتِ جاءِ ॥੩॥
سوُکھ سہج آننّد گھنھا نانک جن دھوُرا ॥
کارج سگلے سِدھِ بھۓ بھیٹِیا گُرُ پوُرا ॥੪॥੧੦॥੧੧੨॥
ترجمہ مع تشریح : لفظی معنی:
سمرت۔ یاد ۔ دکھ جائے ۔ عذاب دور ہو ۔ سہج سکھ ۔ روحانی سکون۔ رین ونس۔ روز و شب ۔ کر جوڑ۔ دست بستہ ۔ دھیایئے ۔ دھیان دیجئے ۔ جس کا سب کوئی ۔ جو سب کا مالک ہے ۔ سرب ریئیا بھر پور۔ جو سچا سچ سوئے صدیوی سچ اور سچا ہے ۔
(1)رہاؤ۔ انتر باہر۔ اندرونی طور پر ۔ اور ظاہرا۔ باطن اور ظاہر۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ ساتھی ۔ سہائی ۔ مددگار ۔ گیان جوگ ۔ سمجھنے کی توفیق رکھنے والا۔ تسیہہ ارادھ ۔ اُصے یاد کرمنا۔ اے دل ۔ ونا سے سگل روگ۔ جو تمام بیماریاں ختم کر دیتا ہے (1)
راکھنہار۔ جس میں بچانے کی توفیق ہے ۔ اپار۔ جس کا کنارہ کوئی نہیں ۔ لامحدود ۔ راکھے ۔ بچاتا ہے ۔ اگن میہہ۔ آگ میں۔ سیتل۔ ٹھنڈا۔ خنک ۔ سمرت ۔ یاد کرنے سے ۔ تپت جائے ۔ گرمی دور ہوتی ہے ۔ (2)س
سوکھ ہچ ۔ آرام و سکون ۔ گھنا ۔ بہت زیادہ نانک جن دھورا نانک۔ خادمان خدا کی دھول ہے ۔ کارج کام۔ سگلے ۔ سارے ۔ سدھ ۔ کامیاب۔ بھیٹیا گرپور کامل مرشد کے ملاپ سے ۔
ترجمہ :
نانک کا خدا وہ خدا ہے ( جس نے ) جو تمام قائینات قدرت اور خلقت کا مالک ہے ۔ جو تمام خلقت میں بستا ہے ۔ وہی صدیوی اور حقیقی ہے ۔
(1)رہاؤ۔ جس کی یا دور یاض سے عذاب و مٹتے ہیں اور روحانی سکون و آرام ملتا ہے ۔ ایسے خدا کو دست بستہ روز شب اپنا دھیان لگاؤ۔ (1)
جوظاہراور باطن ساتھی مدد گار جس کی بابت پہچان کرنا اور اس کی سمجھ بنانا جائز ہے ۔ اے دل اس کو یاد کر جو تمام بیماریاں ختم کردیتا ہے ۔ حفاظت کی توفیق رکھنے والا خدا جو بے پناہ قوتوں کا مالک ہے آگ میں بھی حفاظت کرتا ہے اس کا نام اتنا ٹھنڈا ہے کہ اس کی یاد سے تپش یا گرمی چلی جاتی ہے ۔ (2)
اےنانک ۔ جس کا ملاپ کامل مرشد سے ہو جائے اس کے تمام کام درست ہو جاتے ہیں۔ اس کی دھول سے بہت ہی روحانی سکون اور بہت سے آرام و آسائش ملتے ہیں۔

آسا مہلا ੫॥
گوبِنّدُ گُنھیِ نِدھانُ گُرمُکھِ جانھیِئےَ ॥
ہوءِ ک٘رِپالُ دئِیالُ ہرِ رنّگُ مانھیِئےَ ॥੧॥
آۄہُ سنّت مِلاہ ہرِ کتھا کہانھیِیا ॥
اندِنُ سِمرہ نامُ تجِ لاج لوکانھیِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جپِ جپِ جیِۄا نامُ ہوۄےَ اندُ گھنھا ॥
مِتھِیا موہُ سنّسارُ جھوُٹھا ۄِنھسنھا ॥੨॥
چرنھ کمل سنّگِ نیہُ کِنےَ ۄِرلےَ لائِیا ॥
دھنّنُ سُہاۄا مُکھُ جِنِ ہرِ دھِیائِیا ॥੩॥
جنم مرنھ دُکھ کال سِمرت مِٹِ جاۄئیِ ॥
نانک کےَ سُکھُ سوءِ جو پ٘ربھ بھاۄئیِ ॥੪॥੧੧॥੧੧੩॥
لفظی معنی:
گو بند۔ خدا ۔ گنی تدھان ۔ اوصاف کا خزناہ ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد کے ذریعے ۔ جانیئے ۔ سمجھ آتی ہے ۔ کرپال۔ دیال۔ مہربان۔ ہر رنگ۔ الہٰی پیار۔ مانیئے ۔ لطف لیا جا سکتا ہے ۔
(1)آو ہو سنت ۔ اے خدا رسیدہ پاکدامن ۔ سنتہو ۔ ملاہ ۔ ملکر ۔ ہر کتھا۔ خدا کی پہچان کی بابت۔ گفتگو ۔ تج ۔ چھوڑ کر ۔ لاج۔ شرم۔ لوکانیاں۔ لوگوں کی (1)رہاؤ ۔ جپ جپ جیواں نام۔ الہٰی نام یعنی سچ سے روحانیت حاصل ہوتی ہے زندگی روحانی بن جاتی ہے ۔ آنند گھنا۔ بھاری سکون ملتا ہے ۔ متھیا۔ جھوٹا۔ موہ سنسار۔ عالمی محبت۔ ونستا۔ مٹ جانیوالا (1)
سنگ۔ ساتھ ۔ کنے ۔ کسی نے ہی ۔ دھن۔ شاباش۔ سہاوا۔ سوہنا ۔ مکھ ۔ رخ۔ چہرہ ۔ جنی ہر دھیایئیا۔ جس نے خدا میں دھیان لگایئیا ۔ (2)
جنم مرن ۔ تناسخ۔ دکھ کال۔ موت کا عذاب۔ سمرت ۔ اس کی یاد سے ۔ مٹ جاوئی ۔ ختم ہو جاتا ہے ۔ سکھ سوئے ۔ وہی سکھ ہے ۔ جوپربھ ۔ بھاوئی ۔ جو خدا چاہتا ہے جیسی الہٰی رضا ہے ۔
ترجمہ:
اے خدا رسیدہ پاکدامن ( سنتہو) آؤ مل کر الہٰی گفت و شنید کریں۔ لوگوں کی حیا و شرم کو چھوڑ کرو روز و شب نام الہٰی سچ اور حقیقت کو یاد کریں (1)رہاؤ۔ خدا تمام اوصاف کا خزانہ ہے جس کی سمجھ مرشد کے ذریعے ملتی ہے جس کی رحمت مہربانی سے الہٰی محبت و پیار کا لطف اُٹھایئیا جا سکتا ہے ۔
(1)الہٰی یا دور یاض سے خوشحالی اور سکون ملتا ہے ۔ دنیاوی محبت جھوٹی اور ختم ہو جانے والی ہے ۔
(2) خدا کے پاک پاؤں سے محبت کسی کو ہی ہوتی ہے ۔ وہ چہرہ وہ زبان شاباش کے لائق ہے جو خدا کو یاد کرتا ہے ۔
(3) اس سے تناسخ اور موت کا عذاب مٹ جاتا ہے ۔ نانک کے لئے الہٰی رضا و رغبت آرام و آسائش ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
آۄہُ میِت اِکت٘ر ہوءِ رس کس سبھِ بھُنّچہ ॥
انّم٘رِت نامُ ہرِ ہرِ جپہ مِلِ پاپا مُنّچہ ॥੧॥
تتُ ۄیِچارہُ سنّت جنہُ تا تے بِگھنُ ن لاگےَ ॥
کھیِن بھۓ سبھِ تسکرا گُرمُکھِ جنُ جاگےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بُدھِ گریِبیِ کھرچُ لیَہُ ہئُمےَ بِکھُ جارہُ ॥
ساچا ہٹُ پوُرا سئُدا ۄکھرُ نامُ ۄاپارہُ ॥੨॥
جیِءُ پِنّڈُ دھنُ ارپِیا سیئیِ پتِۄنّتے ॥
آپنڑے پ٘ربھ بھانھِیا نِت کیل کرنّتے ॥੩॥
دُرمتِ مدُ جو پیِۄتے بِکھلیِ پتِ کملیِ ॥
رام رسائِنھِ جو رتے نانک سچ املیِ ॥੪॥੧੨॥੧੧੪॥
لفظی معنی:
میت۔ دؤست ۔ اکتر ہوئے ۔ اکھٹے ہوکر ۔ رس کس لطف اور مزے ۔ سب بھنچہو۔ سارے اُٹھائیں۔ ۔ منچہو۔ دور کریں۔ تت اصلیئت ۔ زندگی کا حقیقی مقصد۔ وگھن۔ رکاوٹ۔ کھین ۔ کمزور ۔ تکسر اچور۔ لٹیرے ۔ گور مکھ جن جاگے ۔ مرید مرشد خادم بیدار ہوئے۔
(1)رہاؤ۔ بدھ ۔ عقل ۔ وشعور ۔ غریبی ۔ عاجزی ۔ مسکینی ۔ خرچ یہوآپناؤ۔ ہونمے وکھ ۔ جارہو ۔ خودی جو ایک زہرے ہے جلاؤ۔ ساچاہٹ۔ سچی ۔ دکان ۔ پورا سودا۔ کامل اشیا۔ واپار ہو۔ اُسے خرید ووکھر۔ سودا۔ نام۔ الہٰی نام۔ سچ اور حقیقت
(2) جیؤپنڈ۔ روح اور جسم ارپیا۔ بھینٹ کیا۔ پیش کیا۔ پت۔ عزت۔ پتنو نتے ۔ باوقار۔ با عزت۔ پربھ بھانیا۔ الہٰی رضا۔ نت کیل کرنتے ۔ ہر روز کھیل کود کرتے ہیں۔
(3) درمت۔ بد عقلی ۔ بدھ ۔ شراب۔ وکھلی ۔ بد معاش۔ بد قماس ۔ پت کملی ۔ بے غیرت۔ رام رسائن۔ الہٰی لطفوں کا جنہیں پریم ہے ۔ سچ عملی ۔ جنہیں سچ اور حقیقت کا نشہ ہے ۔
ترجمہ:
اے خدا رسیدہ پاکدامن انسانوں حقیقت اور اصلیئت کا خیال کرؤ سو چو تاکہ زندگی میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ اس سے اخلاقی اور روحانی لٹیرے کمزور پڑ جاتے ہیں۔ اور انسان مرشد کے وسیلے سے ذہنی طور پر بیدار ہو جاتا ہے ۔
(1)رہاؤ۔ آو دوستو۔ آب حیات ۔ روحانی زندگی عنایت کرنے والا نام (سچ اور حقیقت یا کریں جس سے اپنے گناہ مٹالیں اور پر لطف زندگی کے مزلے لیں) عاجزی انکساری بھری عقل وہوش بناؤ اور خودی کے غرور کو جلاؤ سچی دکان پورا سودا اور نام یعنی سچ اور حقیقت کا بیوپار کرؤ۔ مراد زندگی حقیقت پرست اور حقیقی بناؤ ۔ (1)
(2)جنہوں نے سچائی حقیقت کےلئے زندگی وقف کر دیتے ہیں۔ تو قر اور عزت حشمت والے ہو جاتے ہیں وہ الہٰی پریم ہو جاتے ہیں اور خوشحالی اور سکون پاتے ہیں۔
(3) بدعقلی کی شراب جو لو گ نوش کرتے ہیں وہ بد چلن ہو جاتے ہیں۔ اور دیوانے بن جاتے ہیں۔ مگر اے نانک: جو انسان حقیقت اور سچ کے متوالے ہیں انہیں حقیقت اور سچ میں محود مجذوب رہتے ہیں۔

آسا مہلا ੫॥
اُدمُ کیِیا کرائِیا آرنّبھُ رچائِیا ॥
نامُ جپے جپِ جیِۄنھا گُرِ منّت٘رُ د٘رِڑائِیا ॥੧॥
پاءِ پرہ ستِگُروُ کےَ جِنِ بھرمُ بِدارِیا ॥
کرِ کِرپا پ٘ربھِ آپنھیِ سچُ ساجِ سۄارِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کرُ گہِ لیِنے آپنھے سچُ ہُکمِ رجائیِ ॥ جو پ٘ربھِ دِتیِ داتِ سا پوُرن ۄڈِیائیِ ॥੨॥
سدا سدا گُنھ گائیِئہِ جپِ نامُ مُراریِ ॥
نیمُ نِباہِئو ستِگُروُ پ٘ربھِ کِرپا دھاریِ ॥੩॥
نامُ دھنُ گُنھ گاءُ لابھُ پوُرےَ گُرِ دِتا ॥
ۄنھجارے سنّت نانکا پ٘ربھُ ساہُ امِتا ॥੪॥੧੩॥੧੧੫॥
لفظی معنی:
اوم ۔ کوشش۔ جہد ۔ آرنبھ۔ آغاز۔ رچایئیا ۔ شروع کیا۔ جپے جپ۔ یا د کرکے ۔ جیونا۔ روحانی زندگی ۔ گرمنتر۔ سبق ۔ مرشد درس مرشد ۔ ورڑایئیا ۔ پختہ یاد کیا
(1)ستگرو سچے مرشد۔ بھرم بداریا۔ شک شبہ دور کیا۔ کرپا۔ مہربانی کرم وعنایت ۔ سچ ساز سواریا۔ زندگی روحانی حقیقت پرست سچ اور حقیقت پر مبنی بنائی (1)رہاؤ۔ کر گیہہ لینے آپنے ۔ ہاتھ پکڑ کر تھام کر اپنا یئیا ۔ سچ حکم رضائی ۔ سچے فرمان جو رضا ہے راضی کیا۔ دات۔ نعمت۔ پورن۔ مکمل۔ اعظم ۔ وڈیائی ۔
(2)۔ مراری۔ خدا ۔ نیم ہر روز۔ روز مرہ کا کام۔
(3)۔ نام دھن۔ سچ جو حقیقی دولت ہے ۔ گن ۔ وصف۔ گاؤ۔ حمد کرؤ ۔ لابھ ۔ منافع و نجارے ۔ بیؤ پاری ۔ سوداگر۔ ساہو۔ شاہوکار۔ سرمایہ دار ۔ امتا جس کا تول نہ ہو سکے ۔
ترجمہ:
اس سچے مرشد کے پاؤں پڑؤ جو شک و شبہات اور دل کی بھٹکن مٹاتا ہے ۔ خدا نے اپنی کرم و عنایت سے سچائی ۔ حقیقت پیدا کرکے اس کید رستی فرمائی (1) رہاؤ۔ کو شش خود کی اور کرائی اور آغاز کیا۔ سچ اورحقیقت کی اید جس سے روحانی اور اخلاقی زندگی ملتی ہے اور سبق و درس مرشد پختہ کرایئیا
(1)ہاتھ پکڑ سچ اور الہٰی سچے فرمان کا رضا کار بنایئیا ۔ جو یہ نعمت عنایت فرمائی ۔ وہ مکمل عظمت ہے ۔
(2) ہمیشہ الہٰی اوصاف کی صفت صلاح کرؤ اور حقیقت اور الہٰی نام یاد کرؤ۔ خدا نے رحمت فرمائی اب روزہ مرہ کی شرع یا مر دانبھایئیا جا راہ ہے ۔ جو سچے مرشد نے درس دیا ہے ۔
(3) حقیقت پرستی اور سچ کے پرستاربنویہ حقیقت ہی حقیقی دولت ہے جو مرشد نے عنایت فرمائی ہے ۔ اے نانک خدا رسیدہ پاکدامن ( سنت) اس کے سودا گر ہیں اور خدا خود اس نعمت کا بے تول خزانے کا مالک سرمایہ دار اور شاہور کار ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
جا کا ٹھاکُرُ تُہیِ پ٘ربھ تا کے ۄڈبھاگا ॥
اوہُ سُہیلا سد سُکھیِ سبھُ بھ٘رمُ بھءُ بھاگا ॥੧॥
ہم چاکر گوبِنّد کے ٹھاکُرُ میرا بھارا ॥
کرن کراۄن سگل بِدھِ سو ستِگُروُ ہمارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
دوُجا ناہیِ ائُرُ کو تا کا بھءُ کریِئےَ ॥
گُر سیۄا مہلُ پائیِئےَ جگُ دُترُ تریِئےَ ॥੨॥
د٘رِسٹِ تیریِ سُکھُ پائیِئےَ من ماہِ نِدھانا ॥
جا کءُ تُم کِرپال بھۓ سیۄک سے پرۄانا ॥੩॥
انّم٘رِت رسُ ہرِ کیِرتنو کو ۄِرلا پیِۄےَ ॥
ۄجہُ نانک مِلےَ ایکُ نامُ رِد جپِ جپِ جیِۄےَ ॥੪॥੧੪॥੧੧੬॥
لفظی معنی:
ٹھاکر۔ آقا۔ مالک وڈبھاگا۔ بلند قسمت۔ اوہ ۔ وہ ۔ سہیلا۔ آسان ۔ سد سکھی ۔ ہمیشہ آرام پاتا ہے ۔ بھرم بھؤ۔ اس کے خوف اور بھٹکن مٹ جاتے ہیں (1) چاکر۔ نوکر۔ خدمتگار ۔ گوبند۔ خدا ۔ بھارا ۔ بلند مزاج ۔ تحمل مزاج ۔ سگل بدھ ۔ سارے طریقے ۔ سو ۔ وہ ستگر و ہمارا۔ ہمارا سچا مرشد
(1)رہاؤ۔ بھؤ۔ خوف۔ محل ۔ ٹھکانہ ۔ مقصد۔ جگ ۔ عالم جہاں ۔ دنیا ۔ دتر۔ جو ناقبل عبور ہے ۔ تریئے ۔ عبور کریں۔
(2)درسٹ۔ نگاہ ۔ نظر ۔ ندھانا۔ خزانہ ۔ کرپال۔ مہربان ۔ بھیئے ۔ ہوئے ۔ سیوک ۔ خادم ۔ سے وہ ۔ پروانا۔ منظور ۔ قبول
(3) انمرت رس۔ آب حیات جیسا لطف۔ ہرکیرتن ۔ الہٰی صفت صلاح ۔ کورولا ۔ کوئی ہی ۔ وجوہ ۔ وظیفہ ۔ اُجرت۔ تنخواہ
ترجمہ:
میں اس خدا کا خدمتگار ہوں۔ جو سب سے بڑا ہے ۔ اور ہمارا مرشد سب طور طریقے کرنے اور کرانے والا ہے ۔
(1)رہاؤ۔ اے خدا جس کا تو ہی مالک وہ بلند قسمت ہے ۔ وہ ہمیشہ پر امن زندگی بسر کرتا ہے ۔ اس کے تمام خوف اور بھٹکنیں مٹ جاتی ہیں ۔ اگر کوئی دوسرا ایسا ہو تبھی اس کا خوف ہو۔ خدمت مرشد سے مقصد کا حل ہوتا ہے اور ٹھکانہ یا منزل حاصل ہوتی ہے ۔ اور یہ عالم جو ایک نا قابل عبور سمندر کی مانند ہے عبور کیا جا سکتا ہے۔
(2) اے خدا تیری نگاہ شفقت و عنایت سے ہی آرام و آسائش ملتا ہے ان کے دل میں خزانہ بس جاتا ہے ۔ اے خدا جن پر تیری رحمت ہو وہ خادمان خدا منظور نظر ہو جاتے ہیں۔ (3)
(3) الہٰی حمد و ثناہ کا لطف کسی کو ہی نصیب ہو تا ہے ۔ اے نانک جسے الہٰی نام یا حقیقت کا وظیفہ یا تنخواہ مل جاتا ہے وہ ہمیشہ اس کی یاد سے اخلاقی و روحانی زندگی حاصل کرتا ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
جا پ٘ربھ کیِ ہءُ چیرُلیِ سو سبھ تے اوُچا ॥
سبھُ کِچھُ تا کا کاںڈھیِئےَ تھورا ارُ موُچا ॥੧॥
جیِء پ٘ران میرا دھنو ساہِب کیِ منیِیا ॥
نامِ جِسےَ کےَ اوُجلیِ تِسُ داسیِ گنیِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ۄیپرۄاہُ اننّد مےَ ناءُ مانھک ہیِرا ॥
رجیِ دھائیِ سدا سُکھُ جا کا توُنّ میِرا ॥੨॥
سکھیِ سہیریِ سنّگ کیِ سُمتِ د٘رِڑاۄءُ ॥
سیۄہُ سادھوُ بھاءُ کرِ تءُ نِدھِ ہرِ پاۄءُ ॥੩॥
سگلیِ داسیِ ٹھاکُرےَ سبھ کہتیِ میرا ॥
جِسہِ سیِگارے نانکا تِسُ سُکھہِ بسیرا ॥੪॥੧੫॥੧੧੭॥
لفظی معنی:
ہوں ۔ میں ۔ چیرلی ۔ خادمہ ۔ کانڈھیئے ۔ کہلاتا ہے ۔ تھورا۔ ارموچا۔ تھوڑا اور زیادہ(1) جیئہ پران ۔ میرا دھنو۔ میرے دل و جان اور دولت ۔ صاحب کی منئیا۔ میں میرے آقا خدا کا سمجھتا ہوں۔ نام جسے کے اُجلی ۔ جس کے نام یعنی سچ کی وجہ سے سر خرو ۔ تس واسی ۔ اس کی خادمہ سمجھتی ہوں۔
(1)رہاؤ۔ بے پرواہ۔ بے محتاج ۔ انند۔ پر سکون۔ ناؤں۔ نام ۔ مانک۔ موتی ۔ رجی دھائی ۔ ہر طح سے سیر ۔ میرا مالک پادشاہ ۔
(2) سنگ۔ ساتھ۔ سمت ۔ نیک خیال۔ درڑاوؤ۔ بالیقین کراؤ۔ سیو یہوں۔ خدمت کرؤ۔ سادھو۔ وہ جس نے اپنا اخلاق درست بنا لیا ۔ پاکدامن ۔ بھاؤ پریم۔ ندھ ہر پاوؤ۔ تب خذانہ خدا ملتا ہے ۔
(3) سگلی واسی تمام خادم ٹھاکرے ۔ مالک کو ۔ سیگارے ۔ خوبصورت بناتا ہے ۔س کھیہہ بسیرا۔ آرام پاتے ہیں۔
ترجمہ:
یہ دل و جان اور زندگی اور دنیاوی نعمتیں خدا داد ہیں ۔ جس کے نام یعنی سچ اور حقیقت کی وجہس ے خادم سر خرو ہوں(1) رہاؤ۔
جس کا خدا کا میں خادم ہوں وہ سب سے بلند تر اور بلند عظمت ہے ۔میرے پاس جو کچھ تھوڑا بہت ہے اسی کا دیا ہوا کہلاتا ہے ۔
اے خدا تو کسی کا محتاج اور دست نگر نہیں میرے لئے تیرا نام (سچ) ایک ہیرے اور موتی جیسا ہے ۔ اے خدا جس کا تو بادشاہ ہے وہ ہمیشہ ہر طرح سےس یر رہتا ہے ۔ کسی چیز کی ضرورت نہیں رہتی ۔ (1)
اے میرے ساتھیوں میں آپ کو مشورہ دیتا ہوں۔ جو نیک صلاح ہے کہ پیاراور ادب سے پاکدامن کی دل سے خدمت کیجئے ۔ تب الہٰی خزانہ حاصل ہوتا ہے ۔ (2)
سارے انسان خادم خد ا ہیں اور سب کہتے ہیں کہ میرا آقا خدا ہے مگر اے نانک جسے وہ اپناتا ہے وہ ہمیشہ پر سکون خوشحال اور آرام و آسائش پاتا ہے ۔ (3)

آسا مہلا ੫॥
سنّتا کیِ ہوءِ داسریِ ایہُ اچارا سِکھُ ریِ ॥
سگل گُنھا گُنھ اوُتمو بھرتا دوُرِ ن پِکھُ ریِ ॥੧॥
اِہُ منُ سُنّدرِ آپنھا ہرِ نامِ مجیِٹھےَ رنّگِ ریِ ॥
تِیاگِ سِیانھپ چاتُریِ توُنّ جانھُ گُپالہِ سنّگِ ریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بھرتا کہےَ سُ مانیِئےَ ایہُ سیِگارُ بنھاءِ ریِ ॥
دوُجا بھاءُ ۄِساریِئےَ ایہُ تنّبولا کھاءِ ریِ ॥੨॥
گُر کا سبدُ کرِ دیِپکو اِہ ست کیِ سیج بِچھاءِ ریِ ॥
آٹھ پہر کر جوڑِ رہُ تءُ بھیٹےَ ہرِ راءِ ریِ ॥੩॥
تِس ہیِ چجُ سیِگارُ سبھُ سائیِ روُپِ اپارِ ریِ ॥
سائیِ سد਼ہاگنھِ نانکا جو بھانھیِ کرتارِ ریِ ॥੪॥੧੬॥੧੧੮॥
لفظی معنی:
آچار۔ اخلاق۔ چال چلن وہار۔ برتاؤ۔ سگل گنا۔ سارے وصفوں ۔ گن اُتمو۔ بلند رجہ وصف ۔ بھرتا ۔ خاوند ۔ خدا ۔ پکھ۔ دیکھ ۔ سمجھ (1) سندر۔ خوبصورت ۔ ہرنام۔ الہٰی نام۔ سچ۔ حقیقت۔ مجھیٹے ۔پختہ ۔ پکا۔ تیاگ۔ چھوڑا۔ سیانپ دانشمندی ۔ چاتری ۔ چالاکی ۔ گوپالیہہ۔ خدا سنگ ۔ ساتھ
(1)رہاؤ۔ سیگار۔ سجاوٹ۔ بنائے ری ۔ اختیار کر۔ دوجا بھاؤ۔ دوئی دویش۔ خدا کے علاوہ دوسروںس ے پیار ۔ وساریئے ۔ بھال کر۔ بھلایئے ۔ تبولا۔ پان کا بیڑا۔ (2)
گرکاسبد۔ کلام مرشد ۔ دیپ کو۔ چرا۔ ست ۔ سچ۔ سیج۔ بسترآٹھ ۔ پہر۔ ہر وقت۔ روز و شب ۔ دن رات۔ توؤ۔ تب۔ بھیٹے ۔ ملے ۔ ہر ائے ۔ سہنشاہ ۔ خدا
سچ۔ توفیق ۔ طریقہ سلیقہ ۔ اپار۔ لا محدود۔ سوہاگن۔ خدا پرست۔ بھانی ۔پیاری ۔ کرتار ۔ کارساز
ترجمہ:
اے انسان مرید مرشد ہوکر ایسا چال چلن سکھے ۔
تمام اوصاف سے بلند و بہتر و بلند وصف یہ ہے کہ خدا کو دور نہ سمجھو (1)
اس خوبصورت دل کو الہٰی نام سچ۔ حق و حقیقت سے آراستہ کرے ۔ تمام دانشمندیاں چھوڑ کر خدا کو اپنے ساتھ بستا خیال کر۔ (1)رہاؤ
الہٰی رضا و فرمان کا فرمانبرداری ہو جا۔ اسے سے اپنے آپ کو خوبصورت بنا۔ آراستہ کر۔ غیروں اور دوسروں کی محبت چھوڑ کر ایسا پان کا بیڑا کھانا بنا ۔ (2)
کلام مرشد کو ایک ذہنی روشنی کے لئے چراغ بنا اور خایل کر اور یہ زندگی کے روحانی سفر کے لئے آرام دیہہ بچھونا یا بستر ہے ۔ ہر وقت دست بستہ رہ اسطرح سے الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے (3)
اسےہی آراستگی کا شعور سلیقہ و طریقہ ہے روحانیت کا اسے روحانی آراستگی سمجھی جاتی ہے ۔ اے نانک وہی محبوبہ یا خدا کا پیارا ہے جو خدا کو پیارا یا محبوب
ترجمہ مع تشریح:
اے انسان اس قلب روح۔ دل کو خوبصورت بناؤ اور اسے الہٰی نام سچ اور حقیقت سے پختہ رنگ یعنی مکمل طور پر مکمل وشواش اور یقین والا بنائے ۔ تمام دانشمندیاں۔ چالاکیاں وغیرہ چھوڑ کر عالم کے مالک خدا کا ساتھی ہو جا(1) رہاؤ۔ پاکدامن خدا رسیدہ ( سنتو) کا خدمتگار بن ایسا اخلاق اور چال چلن سیکھ لے ۔ سب وصفوں سے بہتر وصف یہ ہے کہ خدا کو دور نہ سمجھو ۔
(1)فرمان الہٰی کا فرمانبردار ہو جا۔ اپنے آپ کو اس وصف سے شنگارے ۔ سجالے ۔ تمام دنیاوی عشق بھلادے یہی پان کا بیڑا کھانا ہے ۔
(2) سچے مرشد کے سبق سے ذہن کو روشن کر یہی دل و ذہن کےلئے سچا آرام دیہہ بچھونا یا بستر ہے ۔ روز و شب وست بستہ الہٰی ملاپ کر
(2) اےنانک وہی انسان با ہوش با شعور سمجھا جاتا ہے جو خدا کو قابل قبول ہو وہی الہٰی محبوب ہے جو الہٰی رضا میں راضی ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
ڈیِگن ڈولا تئوُ لءُ جءُ من کے بھرما ॥
بھ٘رم کاٹے گُرِ آپنھےَ پاۓ بِسراما ॥੧॥
اوءِ بِکھادیِ دوکھیِیا تے گُر تے ہوُٹے ॥
ہم چھوُٹے اب اُن٘ہ٘ہا تے اوءِ ہم تے چھوُٹے ॥੧॥ رہاءُ ॥
میرا تیرا جانتا تب ہیِ تے بنّدھا ॥
گُرِ کاٹیِ اگِیانتا تب چھُٹکے پھنّدھا ॥੨॥
جب لگُ ہُکمُ ن بوُجھتا تب ہیِ لءُ دُکھیِیا ॥
گُر مِلِ ہُکمُ پچھانھِیا تب ہیِ تے سُکھیِیا ॥੩॥
نا کو دُسمنُ دوکھیِیا ناہیِ کو منّدا ॥
گُر کیِ سیۄا سیۄکو نانک کھسمےَ بنّدا ॥੪॥੧੭॥੧੧੯॥
ڈیگن ڈولا ۔ ڈگمگانا ۔ تیو لیؤ۔ تب تک ۔ جؤ ۔ جب تک ۔ من کے بھرم ۔ دل میں تشویش ۔ بھٹکن۔ شک و شبہات ۔ براما۔ سکون ۔ آرام ۔
(1)بندھا۔ غلام ۔ اوئے ۔ وہ ۔دکھادی ۔ فسادی ۔ دوکھیا۔ دشمن ۔ ہوٹے ۔ ماند ہوئے ۔ا گیانتا۔ لا علمی ۔ جہالت ۔ پھندہ ۔پھانسی ۔
(2)حکم فرمان ۔ بوجھتا ۔ سمجھتا ۔ دکھیا۔ مصیبت میں ۔ پچھانیا۔ فرمان کی سمجھ آئی ۔ سکھیا۔ خوشحوال ہوا۔
(3) دوکھیا۔ دشمن ۔ مندا ۔ برا
ترجمہ:
جتنے عذاب اور دکھ تکلیف دینے والے احساسات بد مرشد ۔ کیوجہ سے ماند پڑ گئے ۔ ہمیں ان سے نجات مل گئی اور وہ ہم سے دور ہو گئے ۔
(1)رہاؤ۔ یہ ڈگمگانا اس وقت تک ہے جب تک دل میں بھٹکن اور تشویش ہے ۔ جب مرشد لا علمی اور جہالت دور کر دیتا ہے تو دنیاوی محبت کے پھندے کٹ جاتے ہیں۔
جب تک انسان کے دل میں تمیز اور تفرقات موجود رہتے ہیں اس وقت تک انسان ذہنی غلام کی بندشوں میں بندھا رہتا ہے ۔ جب مرشد کی لا علمی ختم کر دیتا ہے تو اس کی ذہنی غلامی کے پھندے سے آزادی پا لیتا ہے ۔
جب تک انسان الہٰی رضا کو نہیں سمجھتا تب تک عذاب پاتا ہے اور دکھی رہتا ہے جب مرشد کے ملاپ سے الہٰی رضا سمجھ لیتا ہے تب ذہنی آرام محسوس کرتا ہے ۔ (2)
تب کوئی اسے کوئی اپنا دشمن نظر نہیں آتا۔ جو خدمت مرشد سے خادم خدا ہو جاتا ہے ۔
اے نانک اور تب اُسے کوئی برا نظر نہیں آتا ۔

آسا مہلا ੫॥
سوُکھ سہج آندُ گھنھا ہرِ کیِرتنُ گاءُ ॥
گرہ نِۄارے ستِگُروُ دے اپنھا ناءُ ॥੧॥
بلِہاریِ گُر آپنھے سد سد بلِ جاءُ ॥
گُروُ ۄِٹہُ ہءُ ۄارِیا جِسُ مِلِ سچُ سُیاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سگُن اپسگُن تِس کءُ لگہِ جِسُ چیِتِ ن آۄےَ ॥
تِسُ جمُ نیڑِ ن آۄئیِ جو ہرِ پ٘ربھِ بھاۄےَ ॥੨॥
پُنّن دان جپ تپ جیتے سبھ اوُپرِ نامُ ॥
ہرِ ہرِ رسنا جو جپےَ تِسُ پوُرن کامُ ॥੩॥
بھےَ بِنسے بھ٘رم موہ گۓ کو دِسےَ ن بیِیا ॥
نانک راکھے پارب٘رہمِ پھِرِ دوُکھُ ن تھیِیا ॥੪॥੧੮॥੧੨੦॥
لفظی معنی:
سوکھ سہج ۔ روحانی سکون ۔ آنند۔ ذہنی خوشی ۔ گھنا بہت۔ ہر کیرتن ۔ الہٰی ۔ حمد وثناہ ۔ گریہہ۔ آسمانی ستاروں کا بڑا اثر ۔ نوارے ۔ زائل کر دیتا ہے ۔ ستگرو ۔ سچا مرشد ۔ اپنا ناؤں۔ وہ نام جو اس نے خود اختیار کیا ہواہے ۔ سچ یا حقیقت
(1)بلہاری۔ قربان ۔ صدقے۔ سچ سو آؤ۔ سچا مقصد ۔ سچی منزل (1)رہاؤ۔ سگن ۔ نیک علامت۔ اپ سگن ۔ بری علامت ۔ جس چت نہ آوے ۔ جس کے دل میں یاد نہ ہو۔ جم ۔ الہٰی پویس کا کر مچاری یا ادھکاری ۔پرتھ ۔ بھاوے ۔ جو خدا کا چاہیتا یا پارا ہے ۔
(2) پن۔ ثواب ۔ دان ۔ خیرات۔ جپ ۔ ریاض۔ تپ۔ عبادت۔ یا تپسیا ۔ جیتے جتنے ۔ سب اوپر نام۔ سب سےبلند رتبہ ہے ۔ حقیقت اور سچ کا رسنا۔ زبان ۔ پورن کام۔ مکمل کام یا مقصد
(3) بھےونسے ۔ خوف مٹتا ہے ۔ بھرم موہ ۔ شک و شبہ اور صحب ۔ بیا دوسرا۔ غیر ۔ تھیا۔ ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
قربان ہوں اور صدبار قربان ہوں اپنے مرشد پر جس کے ملاپ سے زندگی کا حقیقی اور سچا مقصد الہٰی حمدو ثناہ بنایئیا ہے (1)رہاؤ۔ آرام۔ روحانی سکون ۔ بھاری حوشحالی ہوتی ہے ۔ الہٰی حمدو ثناہ سے اور آسمانی ستاروں کے بد اثرات سے بچاتا ہے ۔ اس نام جو خود یا دور یاض کرتا ہے ۔ اس کا سبق مجھے عنایت فرما کر سچا مرشد۔
(1)نیک وبد علامتوں کا اثر ان پر ہوتا ہے ۔ جن کے دل میں الہٰی نام سچ اور حقیقت نہیں۔ جو خدا کا پیارا اور چاہیتا ہے ۔ الہٰی پولیس کے کر مچاری یا افسرا اس کے نزدیک نہیں جاتے ۔
(2) ثوابو خیرات ۔ ریاصت و عبادت سب سے بلند رتبہ سچ اور حقیقت الہٰی نام کا ہے جس کی زبان پر سچ اور حقیقت بستی ہے اس کے تمام کام مکمل ہو جاتے ہیں۔
(3)اس کا خوف شک و شبہات ختم ہو جاتے ہیں۔ کوئی غیر نظر نہیں آتا۔ اے نانک۔ خدا اس کا محآفظ ہو جاتا ہے اور کسی قسم کا کوئی عذاب برداشت کرنا نہیں پڑتا ۔

آسا گھرُ ੯ مہلا ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
چِتۄءُ چِتۄِ سرب سُکھ پاۄءُ آگےَ بھاۄءُ کِ ن بھاۄءُ ॥
ایکُ داتارُ سگل ہےَ جاچِک دوُسر کےَ پہِ جاۄءُ ॥੧॥
ہءُ ماگءُ آن لجاۄءُ ॥
سگل چھت٘رپتِ ایکو ٹھاکُرُ کئُنُ سمسرِ لاۄءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اوُٹھءُ بیَسءُ رہِ بھِ ن ساکءُ درسنُ کھوجِ کھوجاۄءُ ॥
ب٘رہمادِک سنکادِک سنک سننّدن سناتن سنتکُمار تِن٘ہ٘ہ کءُ مہلُ دُلبھاۄءُ ॥੨॥
اگم اگم آگادھِ بودھ کیِمتِ پرےَ ن پاۄءُ ॥
تاکیِ سرنھِ ستِ پُرکھ کیِ ستِگُرُ پُرکھُ دھِیاۄءُ ॥੩॥
بھئِئو ک٘رِپالُ دئِیالُ پ٘ربھُ ٹھاکُرُ کاٹِئو بنّدھُ گراۄءُ ॥
کہُ نانک جءُ سادھسنّگُ پائِئو تءُ پھِرِ جنمِ ن آۄءُ ॥੪॥੧॥੧੨੧॥
لفظی معنی:
چتوؤیاد کرؤ۔ جتؤ۔ یاد کرنے سے ۔ سرب ۔ سارے ۔ بھاوؤچاہو۔ نہ بھاوؤ۔ نہ چاہو۔ داتار۔ رازق ۔ رزق دینے والا۔ سخی سگلسارے ۔ جاچک ۔ منگتے ۔ دوسر۔ کے پہہ کے پاس ۔
(1)آن۔ دوسرے سے ۔ لجاوؤ۔ شرماتا ہوں۔ چھترپت۔ حکمران ۔ کؤن مسرلاوؤ۔ کسے اُس کا ثانی یا برابر سمجھو (1)رہاؤ۔ اُٹھؤ۔ اُٹھو ۔ بیسؤ ۔ بیٹھؤ ۔ کھوج۔ تلاش ۔ کھو جاوؤ۔ تلاش کرؤ۔ برہما دک ۔ سنکاوک ۔ سنک۔ سنندن۔ سنت کمار۔ سناتن ۔ چار برہما کے بیٹے تھے ۔ محل۔ ٹھکانہ ۔ دلبھاوؤ۔ نایاب
(2)اگم۔ انسانی عقل و ہوش سے اوپر۔ اگادھ۔ جس کا اندازہ نہ ہو سکے ۔ بودھ سمجھ عقل ہوش۔ قیمت ۔ مول۔ پرے نہ پے سکے ۔ پاوؤ۔ پاؤ۔ تاکی سرن ۔ اس کے زیر سایہ ۔ زیر پناہ۔ ست پرکھ۔ سچے انسان ۔ ستگر۔ سچا مرشد ۔ پرکھ ۔ انسان ۔ دھیاوؤ۔ دھیان لگاؤ۔
(3) کرپال دیال پربھ۔ رحمان ۔ الرحیم خدا ۔ کا ٹیو۔ بندھ۔ غلامی مٹاتا ہے ۔ سادھ سنگ پایئیو۔ صحبت پاکدامن نصیب ہوا۔ پھر جنم نہ آیئیو۔ تو تناسخ میں نہیں آنا پڑتا ۔
ترجمہ:
خدا کے علاوہ دوسروں سے مانگنے سے شرماتا ہوں ۔ سب پر واحد خدا کی حکمرانی ہے ۔ کون اس کا ثانی ہے ۔ کوئی اس کے برابر نہیں۔
(1)رہاؤ۔ اے انسانوں خدا کو یاد کرؤ اور یاد کرکے سکھ پاؤ۔ خواہ الہٰی حضوری میں پیار یا محبت ملے یا نہ ملے ۔ کیونکہ رازق داتار واحد ہے جبکہ سارا عالم بھکاری ہے ۔ دوسرے کس کے پاس جاؤ گے ۔
(1)اُٹھو۔ بیٹھو رہ بھی نہیں سکتے دیدار ڈہونڈتا ہوں تلاش کرتا ہوں دیدار خدا تو ان کے لئے بھی نایاب ہی رہا ہے جو برہما منکاوک ۔ اور برہما کے چاروں فرزند سنک ۔ سندن ۔ سناتن اور سنت کمار بھی الہٰی ٹھکانہ نہیں پا سکے ۔
(2) خداانسانی عقل ہوش سے بلند و بالا وہ ایک سمندر کی مانند جس کی پیمائش اور اندازہ محال ہی نہیں نا ممکن ہے ۔ نہ اس کی قیمت کا تیئن ہو سکتا ہے اس عظیم شخصیت کی پناہ میں جاؤ اور سچے شد انسان میں دھیان لگاؤ۔
(3) جب رحمن الرحیم خداوند کریم مہربان ہوتا ہے تو تمام بندشیں اور غلامیاں مٹا دیتا ہے ۔ اے نانک بتاد ے جب پاکدامن کا ساتھ نصبی ہو جائے تو تناسخ مٹ جاتا ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
انّترِ گاۄءُ باہرِ گاۄءُ گاۄءُ جاگِ سۄاریِ ॥
سنّگِ چلن کءُ توسا دیِن٘ہ٘ہا گوبِنّد نام کے بِئُہاریِ ॥੧॥
اۄر بِساریِ بِساریِ ॥
نامُ دانُ گُرِ پوُرےَ دیِئو مےَ ایہو آدھاریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دوُکھنِ گاۄءُ سُکھِ بھیِ گاۄءُ مارگِ پنّتھِ سم٘ہ٘ہاریِ ॥
نام د٘رِڑُ گُرِ من مہِ دیِیا موریِ تِسا بُجھاریِ ॥੨॥
دِنُ بھیِ گاۄءُ ریَنیِ گاۄءُ گاۄءُ ساسِ ساسِ رسناریِ ॥
ستسنّگتِ مہِ بِساسُ ہوءِ ہرِ جیِۄت مرت سنّگاریِ ॥੩॥
جن نانک کءُ اِہُ دانُ دیہُ پ٘ربھ پاۄءُ سنّت رین اُرِ دھاریِ ॥
س٘رۄنیِ کتھا نیَن درسُ پیکھءُ مستکُ گُر چرناریِ ॥੪॥੨॥੧੨੨॥
لفظی معنی:
جاگ سواری ۔ جاگتے اور سوتے ۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ چلن کوؤ۔ ساتھ لے جانے کے لئے تو سا۔ سفر خرچ۔ نام سچ اور حقیقت ۔بیو ہاری بیو ہار کرنے والے سوداگر
(1)اور دیگر۔ دوسرے وساری ۔ بھلانا ۔ گرپورے ۔ کامل مرشد۔ آدھاری ۔ آسرا (1)رہاؤ۔ دوکھن۔ عذاب مصیبت ۔ سکھ بھی گاوؤ۔ آرام و آسائش میں حمدوثناہ کرؤ۔ مارگ ۔ راستے پنتھ۔ راستہ ۔ سمہاری ۔ سنبھالو ۔ دل میں بساؤ۔ درڑ پکا۔ موری ۔ میری ( سرسنا ) تسنا ۔ پیاس ۔ بجھاری ۔ بجھاؤ۔
(2) ساس ساس رسناری ۔ ہر سانس زبان سے ۔ ست سنگت ۔ سچے ساتھیوں کی صحبت میں ۔ بساس ۔ بھرؤ سایقین ۔ جیوت مرت۔ زندہ ہو یا مردہ ۔ سنگاری ۔ ساتھی
(3) جن نانک خادم نانک ۔ دان ۔ خیرات۔ دیہہ پربھ۔ اے خدا دیجئے ۔ پاوؤ سنت۔ رین ۔ خدا رسیدہ پاکدامن کی پاؤں کی دھول اردھاری ۔ دل میں بساؤں۔ سرونی ۔ سنوں کانوں سے ۔ کھتا۔ کہانی ۔ نین ۔ آنکھوں سے درس۔ دیدار ۔ پیکھؤ۔ ویکھوں ۔ مستک ۔ پیشانی ۔ گرچرناری ۔ مرشد کے پاؤ پر پ
ترجمہ:
اے انسان خدا کے بغیر دوسروں کوبھلادو۔ کامل مرشد نے الہٰی نام سچ اور حققیت کی خیرات عنایت فرمائی ہے عطا کی ہے اب میرے لئے میری زندگی کا اصرا اور بنیاد بنالی ہے ۔
(1)رہاؤ۔ سوتے جاگتے دن رات الہٰی حمدو ثناہ کرؤ انسان کو انسانی زندگی میں ساتھی اور ساتھ لے جانے کے لئے زندگی کے سفر میں الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کے سودا گروں کے لئے(1) مصیبت کے وقت خوشحالی میں راہ چلتے وقت اسے دل میں بساؤ اورحمدو ثناہ کرؤ۔ مرشد نے دلمیں پختہ کر دی ہے جس سے خواہشات کی تشنگی ختم ہو گئی ۔
(2) روز وشب ہر سانس زبان سے حمدو ثناہ کرؤ۔ پاکدامنوں کی صحبت و قربت میں یہ یقین پختہ ہو جاتا ہے ک ہ زندہ یا مردہ خدا ہر وقت ہمارا ساتھی ہے ۔
(3) اے خدا۔ خادم نانک کو یہ خیرات دیجئے کہ دھول پائے خدا رسیدہ پاکدامناں ( سنتوں ) دل میں بسے ۔ کانوں سے اُس کی یہ کہانی سنوں ۔ آنکھوں سے دیدار اورپیشانی پائے مرشد پر رکھوں۔

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
آسا گھرُ ੧੦ مہلا ੫॥
جِس نو توُنّ استھِرُ کرِ مانہِ تے پاہُن دو داہا ॥
پُت٘ر کلت٘ر گ٘رِہ سگل سمگ٘ریِ سبھ مِتھِیا اسناہا ॥੧॥
رے من کِیا کرہِ ہےَ ہا ہا ॥
د٘رِسٹِ دیکھُ جیَسے ہرِچنّدئُریِ اِکُ رام بھجنُ لےَ لاہا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جیَسے بستر دیہ اوڈھانے دِن دوءِ چارِ بھوراہا ॥
بھیِتِ اوُپرے کیتکُ دھائیِئےَ انّتِ اورکو آہا ॥੨॥
جیَسے انّبھُ کُنّڈ کرِ راکھِئو پرت سِنّدھُ گلِ جاہا ॥
آۄگِ آگِیا پارب٘رہم کیِ اُٹھِ جاسیِ مُہت چساہا ॥੩॥
رے من لیکھےَ چالہِ لیکھےَ بیَسہِ لیکھےَ لیَدا ساہا ॥
سدا کیِرتِ کرِ نانک ہرِ کیِ اُبرے ستِگُر چرنھ اوٹاہا ॥੪॥੧॥੧੨੩॥
لفظی معنی:
اُستھر ۔ صدیوی ۔ پائن۔ مہمان ۔ دوواہا۔ دو دن کلیت۔ فرزند۔ میٹا۔ کلکتر۔ غورت ۔ زوجہ ۔ گریہہ۔ گھر ۔ سگل سمگری ساری قائینات ۔ تمام اشیائ متھیا۔ جھوٹا مٹنے والا اسناہا۔ محبت پیار سینہہ
(1)درسٹ۔نطاڑہ ۔ ہر چندوری ۔ کہکشاں ۔ دیوتاؤں کا شہر ۔ گندھرب۔ نگری ۔ دہوینں کا پہاڑ۔ لاہا ۔ مناقع (1) ۔ رہاؤ۔ بستر۔ کپڑے اوڈھانے ۔ پہننا ۔ بھوراہا۔ پھٹ جاتے ہیں۔ بھیت دیوار کیتک ۔ کتنی دیر ۔ دھاییئے ۔ انت۔ اور کوآہا۔ آخر ختم ہو جاتی ہے ۔
(2) انبھ۔ پانی ۔ کنڈ حوض ۔ تالاب ۔ راکھیؤ رکھا جاتا ہے ۔ سندھ ۔ نمک ۔ گل جاہا۔ پرت ۔ پڑتے ہی ۔ ختم ہو جاتا ہے ۔ آوگ آگیا جب فرمان جاری ہوتا ہے ۔ حکم ملتا ہے پار برہم۔ خدا پار لگانے والا۔ کامیابی عنایت کرنے والا۔ اُٹھ جاسی چلا جاتا ہے ۔ مہت چساہا۔ گھڑی پل میں
(3) لیکھے۔ حساب میں۔ چالیہہ چلتا ہے ۔ لیکھے لیدا ساہا۔ سانس بھی حساب (سے) میں ہیں۔ کیرت صفت صلاح ۔ اُبھرے ۔ بچتا ہے چرن اوٹاہا۔ پاؤں کے آسرے ۔
ترجمہ مع تشریح:
اے دل یہ دنیاوی کھیل تماشے دیکھ کر خوشیاں منا رہا ہے ۔ دھیان سے دیکھ یہ ایک سراب ہے کہکشاں ہے یا دھوئے کا پہاڑ ہے خدا کو یاد کیا کر انسانی زندگی کے لئے یہی ایک منافع ہے ۔
(1)رہاؤ۔ اے انسان جسے تو صدیوی اور دائمی سمجھ رہا ہے یہ چند روز کا مہمان ہے ۔ یہ مٹیے ۔ عور ت ۔ گھر اور گھریلو اشیا اور سامان سے محبت جھوٹی ہے ۔(1) جیسے بدن کپڑے پہن کر ڈھانپتے ہیں مگر یہ کپڑے چند روز کے بعد پرانے ہوکر پھٹ جاتے ہیں اے انسان دیوار پر کتنی دیر دوڑ سکتے ہیں۔ آخر اس کا سرا آجاتا ہے یہی حال انسان زندگی کا ہے ۔
(2) جیسےپانی کے حوض میں نمک ڈالتے ہی پانی میں حال ہو جاتا ہے ۔ ایسے ہی جب الہٰی فرمان آتا ہے تو انسان کو چند لمحو ں میں اس جہاں سے رخصت ہونا پڑتا ہے ۔
(3) اے اے دل انسان حساب کے اندر ہی اُٹھتا بیٹھتا ہے اور جتنے سانس لیتا ہے حساب میں ہیں۔ اے نانک ہمیشہ ہر وقت الہٰی حمدوثناہ کر سچے مرشد کے پاؤں کا آسرالے ۔اسی میں بچاؤ ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
اپُسٹ بات تے بھئیِ سیِدھریِ دوُت دُسٹ سجنئیِ ॥
انّدھکار مہِ رتنُ پ٘رگاسِئو ملیِن بُدھِ ہچھنئیِ ॥੧॥
جءُ کِرپا گوبِنّد بھئیِ ॥
سُکھ سنّپتِ ہرِ نام پھل پاۓ ستِگُر مِلئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
موہِ کِرپن کءُ کوءِ ن جانت سگل بھۄن پ٘رگٹئیِ ॥
سنّگِ بیَٹھنو کہیِ ن پاۄت ہُنھِ سگل چرنھ سیۄئیِ ॥੨॥
آڈھ آڈھ کءُ پھِرت ڈھوُنّڈھتے من سگل ت٘رِسن بُجھِ گئیِ ॥
ایکُ بولُ بھیِ کھۄتو ناہیِ سادھسنّگتِ سیِتلئیِ ॥੩॥
ایک جیِہ گُنھ کۄن ۄکھانےَ اگم اگم اگمئیِ ॥
داسُ داس داس کو کریِئہُ جن نانک ہرِ سرنھئیِ ॥੪॥੨॥੧੨੪॥
لفظی معنی:
اپسٹ ۔ الٹی ۔ بات۔ گفتگو ۔ سیدھری ۔ سیدھی ۔ ٹھیک۔ ڈوت۔ دشمن ۔ دسٹ ۔ بدقماش۔ سبھنی ۔ دؤست۔ اندھکار۔ سخت اندھیرا ۔رتن۔ ہیرا۔ پرگاسیا۔ روشن ہوا ملین ۔ ناپاک ۔ بدھ۔ عقل ۔ ہوش۔ سمجھ ۔ ہپھنی ۔ اچھی ہوئی(1) کرپا۔ مہربانی گوبند ۔ خدا بھئی ۔ ہوئی سکھ۔ آرام۔ سنپت جائیداد۔ سرمایہ۔ ہرنام۔ الہٰی نام
(1)رہاؤ۔ کرپن۔ کنجوس۔ سگل بھون پرگٹی۔ سارے عالم میں مشہور ہوا۔ سگل چرن سیوئی اب تمام پاؤں کی خدمت کرتے ہیں۔
(3)آڈھ۔ آڈھ ۔ آدھی آدھی دمڑی ۔ سگل ترسن۔ ساری پیاس۔ بجھ گئی ۔ ختم ہو گئی ۔ کھوتے کھو تو سہارتے ۔ ستیلئی ۔ ٹھنڈے ۔ عاجزانہ ۔
(3) ایکجیہہ۔ زبان ایک ہے ۔ گن وصف ۔ کون کونسی کو نسے دکھانے بیان کروؤ۔ اگم۔ انسانی رسائی سے بعید ۔ کریہؤ۔ بناؤ۔ ہر سرنیئی ۔ الہٰی پناہ گزین ۔
ترجمہ:
جب خدا مہربان ہوتا ہے تو آرام و آسائش و سرمایہ ملتا ہے سچے مرشد کے ملاپ سے اور الہٰی نام حاصل ہوا (1)۔رہاؤ۔
الٹی باتیں سیدھی ہو گئیں ۔ دشمن اور بدقماش دوست بن گئے ۔ ذہنی اندھیرا دور ہوکر عقل و ہوش سے من روشن ہوگیا ۔
(1)مجھ کنجوس اور نالائق کو کوئی نہیں جانتا تھا۔ اب تمام عالم میں شہرت نصیب ہو گئی ہے ۔ جہاں کسی کے پاس بیٹھنا نہیں پاتا تھااب تمام خدمان پاؤں ہوئے ۔
(2) جہاں آدھی آدھی دمڑی کی تلاش میں رہتے تھے اب دل کی تمام خواہشات ختم ہو گئیں ۔ جہاں کوئی بول سہار نہ سکتے تھے اب صحبت و قربت پاکدامنوں کی وجہ سے دل راحت محسوس کرتا ہے ۔ (3)
زبان سے خدا کے کون کون سے اوصاف بیان کرؤں۔ خدا و انسانی رسائی سے بلند و بالا ہے ۔ اے نانک ۔ خدا سے صرف یہی درخواست ہے کہ مجھے اپنے خادموں کا خادم کرکے الہٰی پناہ گزین بنالے ۔

آسا مہلا ੫॥
رے موُڑے لاہے کءُ توُنّ ڈھیِلا ڈھیِلا توٹے کءُ بیگِ دھائِیا ॥
سست ۄکھرُ توُنّ گھِنّنہِ ناہیِ پاپیِ بادھا رینائِیا ॥੧॥
ستِگُر تیریِ آسائِیا ॥
پتِت پاۄنُ تیرو نامُ پارب٘رہم مےَ ایہا اوٹائِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
گنّدھنھ ۄیَنھ سُنھہِ اُرجھاۄہِ نامُ لیَت الکائِیا ॥
نِنّد چِنّد کءُ بہُتُ اُماہِئو بوُجھیِ اُلٹائِیا ॥੨॥
پر دھن پر تن پر تیِ نِنّدا اکھادھِ کھاہِ ہرکائِیا ॥
ساچ دھرم سِءُ رُچِ نہیِ آۄےَ ستِ سُنت چھوہائِیا ॥੩॥
دیِن دئِیال ک٘رِپال پ٘ربھ ٹھاکُر بھگت ٹیک ہرِ نائِیا ॥
نانک آہِ سرنھ پ٘ربھ آئِئو راکھُ لاج اپنائِیا ॥੪॥੩॥੧੨੫॥
لفظی معنی:
موڑھے ۔ موکھ۔ نادان۔ بیوقوف۔ ڈھیلا ڈھیلا۔ ست ۔ توٹے ۔ گھاٹا ۔ یگ ۔جلدی ۔ دھایئیا۔ دوڑتا ہے ۔ ست وکھر۔ ستا سودا۔ گھنیہہ ناہی ۔ لیتا نہیں ۔ پاپی ۔ گناہگار ۔ بادھا۔ غلام ۔ رینایئیا۔ قرضے میں۔ ان قرض سے (1) گندھن۔ گندے ۔ وین ۔ گیت ۔ سیہہ۔ سنتا ہے ۔ ارجھاویہہ۔ اس میں الجھتا ہے ۔ مست ہوتا ہے ۔ ہوش گم کرتا ہے ۔ الکایئیا ۔ سستی کرتا ہے ۔ غفلت کرتا ہے ۔ نام پار برہم ۔ الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت ۔ پتت پاون۔ گناہگاروں کو پاکیزہ بنانے والا ۔ نند چند۔ بدگوئی کا خیال ۔ اُماہیؤ۔ جوش وخروش ۔ بوجھی الٹا یؤ۔ اُلٹ سمجھتا ہے ۔
(2)پروھن۔ پرانی دولت۔ پرتن ۔ پرائی خوب صورتی ۔ پرتی نندا۔ بیگانی بدگوئی ۔ اکھاد۔ جوکھانے کے لائق نہیں۔ کھاہے کھاتا ہے ۔ ہر کایئیا ۔ لکا پاگل ۔ دیوانہ ۔ ساچ دھرم۔ سچے فرض۔ رچ رچی ۔ محبت ۔ ست سنت حقیقت یا سچ سن کر ۔ چھوہا یئیا ۔ غصہ کرتا ہے ۔
(3) دین دیال۔ غریبوں پر رحم کرنے والا۔ دیال مہربان۔ پر بھ ٹھاکر آقا خدا۔ بھگت ٹیک۔ ہرنایئیا ۔ عاشقان الہٰی کو الہٰی نام کا ہی سہارا اور آسرا ہے ۔ نانک اے خدا تیری پناہ میں آیئیا ہے اپنی پناہ میں آئے ہوئی عزت بچا اور رکھ ۔

آسا مہلا ੫॥
مِتھِیا سنّگِ سنّگِ لپٹاۓ موہ مائِیا کرِ بادھے ॥
جہ جانو سو چیِتِ ن آۄےَ اہنّبُدھِ بھۓ آدھے ॥੧॥
من بیَراگیِ کِءُ ن ارادھے ॥
کاچ کوٹھریِ ماہِ توُنّ بستا سنّگِ سگل بِکھےَ کیِ بِیادھے ॥੧॥ رہاءُ ॥
میریِ میریِ کرت دِنُ ریَنِ بِہاۄےَ پلُ کھِنُ چھیِجےَ ارجادھے ॥
جیَسے میِٹھےَ سادِ لوبھاۓ جھوُٹھ دھنّدھِ دُرگادھے ॥੨॥
کام ک٘رودھ ارُ لوبھ موہ اِہ اِنّد٘ریِ رسِ لپٹادھے ॥
دیِئیِ بھۄاریِ پُرکھِ بِدھاتےَ بہُرِ بہُرِ جنمادھے ॥੩॥
جءُ بھئِئو ک٘رِپالُ دیِن دُکھ بھنّجنُ تءُ گُر مِلِ سبھ سُکھ لادھے ॥
کہُ نانک دِنُ ریَنِ دھِیاۄءُ مارِ کاڈھیِ سگل اُپادھے ॥੪॥
اِءُ جپِئو بھائیِ پُرکھُ بِدھاتے ॥
بھئِئو ک٘رِپالُ دیِن دُکھ بھنّجنُ جنم مرنھ دُکھ لاتھے ॥੧॥ رہاءُ دوُجا ॥੪॥੪॥੧੨੬॥
لفظی معنی:
میتھیا۔ جھوٹھ۔ مٹ جانے والی ۔ لپٹائے ۔ محبت ۔ پیار۔ بادھے ۔غلام۔ بندش میں۔ جیہہ۔ جہاں ۔ جانو ۔ سجھو ۔ سو اسے چیت نہ آوے ۔ دل میں نہیں بسایئیا ۔ اہندھ ۔ تکبر غروں ۔ خودی ۔ آندھے ۔ عقل سے بے بہرہ (1)بیراگی۔ دنیاوی دولت سے تپاگ ۔کاچ کچی ۔ خام کوٹھڑی ۔ کمرہ سنگ ۔ ساتھ وکھے کی بیادھے ۔ بدکاریوں کی بیماری
(1)رہاؤ ۔ بہاوے ۔ گذرتا ہے ۔ چھچے ۔ کم ہو رہی ہے ۔ ارجادھے آرجا۔ عمر ۔ میٹھے ساد۔ میٹھے لطف ولذت ۔ دھند۔ کام ۔ درگادھے ۔ بدبو میں
(2) جیو بھیؤ کرپال ۔ جب مہربان ہوتا ہے ۔ دین دکھ بھنجن ۔ غریبوں کے دکھ مٹانے والا۔ تو گرمل ۔ تب مرشد کے ملاپ سے ۔ سب سکھ لادھے ۔ سارے ہر طرح کے آرام و آسائش سے ملتے ہیں۔ دھیاوؤ۔ دھیان لگاؤ۔ سگل اُپادھے ۔ تمام بدکاریاں
ترجمہ و تشریح:
اے نادان انسان منافع کمانے کے لئے سست الوجود ہے ۔ گھائے ۔ کے لئے دوڑتا اور تک ددؤ کرتا ہے ۔ سستا سودا نہیں لیتا گناہوں کے قرض میں گرفتار ہے ۔ (1)
اےسچے مرشد میں تیری اُمیدوں پر دارو مدار رکھتا ہوں ۔ اے گناہگاروں بدکاروں کو پاکیزہ بنانے والے تیرے نام ۔ سچ حق و حقیقت کا سہارا اور آسرا ہے ۔ (1)رہاو
اے نادان بیوقوف گندے گانے سنتا ہے اور اس میں محو و مجذوب ہوتا ہے اور الہٰی نام سچ حق وحقیقت میں سستی کرتا ہے ۔ کسی کی بد گوئی کرنے میں میں خوشی محسوس کرتا ہے ۔ اے نادان تو نے ہر بات ہر مسئلہ کو الٹا سمجھ رکھا ہے ۔(2) تونےدوسروں کی دؤلت دوسروں کی خوبصورت اور دوسروں کی بد گوئی کرتا ہے جو کھانے کے لائق نہیں کھاتا ہے ۔ حقیقی فرائض منصبی سے تیری اُنس اور محبت نہیں ۔ سچ حق وحقیقت سننے سے گھبراتا ہے ۔(3) اے غریب پرور رحمن الرحیم خدا تیرے عاشقان کو تیرے نام سچ حق و حقیقت کا سہارا ہے ۔ نانک تیری پناہ میں آیئیا ہے تیراہ پناہ گزیں ہے اپنا خادم بنا کر میری عزت بچا۔

آسا مہلا ੫॥
نِمکھ کام سُیاد کارنھِ کوٹِ دِنس دُکھُ پاۄہِ ॥
گھریِ مُہت رنّگ مانھہِ پھِرِ بہُرِ بہُرِ پچھُتاۄہِ ॥੧॥
انّدھے چیتِ ہرِ ہرِ رائِیا ॥
تیرا سو دِنُ نیڑےَ آئِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
پلک د٘رِسٹِ دیکھِ بھوُلو آک نیِم کو توُنّمرُ ॥
جیَسا سنّگُ بِسیِئر سِءُ ہےَ رے تیَسو ہیِ اِہُ پر گ٘رِہُ ॥੨॥
بیَریِ کارنھِ پاپ کرتا بستُ رہیِ امانا ॥
چھوڈِ جاہِ تِن ہیِ سِءُ سنّگیِ ساجن سِءُ بیَرانا ॥੩॥
سگل سنّسارُ اِہےَ بِدھِ بِیاپِئو سو اُبرِئو جِسُ گُرُ پوُرا ॥
کہُ نانک بھۄ ساگرُ ترِئو بھۓ پُنیِت سریِرا ॥੪॥੫॥੧੨੭॥
لفظی معنی:
نمک ۔ آنکھ جھپکنے کے وقفے میں۔ کام شہوت۔ سوآد۔ لذ ت لطف۔ مزے ۔ کارن وجہ ۔ کوٹ دوس ۔ کرؤڑوں دن ۔ دکھ پاوے ۔ عذاب اُٹھاتا ہے ۔ گھڑی مہت تھوڑ ے سے وقت ۔ رنگ مانیہہ ۔ مزے لیتا ہے ۔ بہور بہور ۔ پچھتاوے ۔ بار بار پچھتاتا ہے (1) اندھے۔ نابینے ۔ چیت ۔ یاد کر۔ تیرا سودن تیرا وہ دن ۔نیڑے ۔ نزدیک
(1)رہاؤ۔ پلک درشٹ تھوڑا سا نظارہ ۔ آکھ نیم کے تونمر۔ اک نیم اور تمے جیسا بسیر ۔ زہریلا سانپ۔ پر گریہہ۔ پرایئیا ۔ بیگانہ گھر۔
(2) بیری۔ دشمن۔ وست۔حقیقت امانا۔ امانت ۔ ساجن ۔ دوست ویران ۔ دشمی ۔ اہے بدھ۔ اسی طریقہ سے ۔ ویاپیؤ۔ اسی طرح سے کر رہا ہے۔ اھریؤ۔ بچا ہے ۔ بھوساگر۔ خوفناک سمندر۔ بھیئے ۔ پنیت سر یرا۔ اُن کے جسم پاک ہو گئے ۔
ترجمہ:
اے نا عاقبت اندیش تیرا موت کا دن نزدیک ہے ۔ خدا کو یاد کر (1)رہاؤ۔ تھوڑے سے عرصہ کے لئے شہوت کا لطف کی خاطر کروڑوں دن عذاب برداشت کرنا پڑے گا۔ گھڑی پل کی خوشی کے بار بار پچھتانا پڑے گا۔
(1)تھوڑے سے نطارہہ سے بھول گیا آگ نیم اور کوڑھے ۔ تمے کو دیکھ کر ۔ پرائی عورت کا ساتھ زہریلے سانپ کی مانند ہے ۔
(2)جس دشمن( انسانیت یا اخلاق دشمن) کے لئے گناہ کرتا ہے مگر حقیقت علیحدہ ہے جنہیں چھوڑ کر چلے جانا ہے ان کو ساتھی بنایئیا ہے اور جو دؤلت ہے اس سے دشمنی اور دشمن۔
(3) اے نانک۔ کل عالم اسی طور طریقے پر چل رہا ہے وہی بچتا ہے جس کا مرشد کا مل ہے ۔ وہ اس دنیاوی زندگی میں کامیابی حاصل کر لیتا ہے اور جسمانی اور روحانی یا اخلاقی طور پر کامیاب ہو جاتا ہے ۔ (برائیوں سے بچ جاتا ہے ۔

آسا مہلا ੫ دُپدے ॥
لوُکِ کمانو سوئیِ تُم٘ہ٘ہ پیکھِئو موُڑ مُگدھ مُکرانیِ ॥
آپ کمانے کءُ لے باںدھے پھِرِ پاچھےَ پچھُتانیِ ॥੧॥
پ٘ربھ میرے سبھ بِدھِ آگےَ جانیِ ॥
بھ٘رم کے موُسے توُنّ راکھت پردا پاچھےَ جیِء کیِ مانیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِتُ جِتُ لاۓ تِتُ تِتُ لاگے کِیا کو کرےَ پرانیِ ॥
بکھسِ لیَہُ پارب٘رہم سُیامیِ نانک سد کُربانیِ ॥੨॥੬॥੧੨੮॥
لفظی معنی:
نوک ۔ چھپا کر ۔ پیکھؤ۔ دیکھا۔ موڑھ۔ نادان ۔ مکدھ۔ جاہل ۔مکرانی ۔ اس سے مکرتے ہیں انحراف۔ باندھے ۔ گرفتار(1) سب بدھ سارے طریقے ۔ بھرم کے مؤسے ۔ شک و شبہات کے دھوکے ۔ راکھت پروہ ۔ چھپاتے ہں۔ جیئہ کی مانی ۔ من مانی (1) رہاؤ۔ پرانی ۔ انسان (2)
ترجمہ:
میرا خدا سارے حالات جانتا ہے پہلے سے ہی مگر انسان وہم و گمان کے دھوکے میں چھپاتا ہے اور چھپا کر من مانیاں کرتاہے ۔
(1)رہاؤ۔ اے خدا انسان جو چھپا کر کرتا ہے اُصے تو دیکھتا ہے اور جاہل انسان اس سےمکرتا یا انحراف کرتا۔ اپنے اعمال کی وجہ سے گرفت میں آتا ہے بعد میں پچھتا تا ہے ۔ مگر اس میں اسان کے اختیار کچھ نہیں جس طرح خدا لگاتا ہے انسان لگتا ہے ۔ انسان بے بس ہے ۔ انسان بے بس ہے ۔ نانک کی دعا ہے کہ اے خدا کامیابی عطا کرنے والے آقا معاف کیجئے تجھ پر ہمیشہ قربان ہوں۔

آسا مہلا ੫॥
اپُنے سیۄک کیِ آپے راکھےَ آپے نامُ جپاۄےَ ॥
جہ جہ کاج کِرتِ سیۄک کیِ تہا تہا اُٹھِ دھاۄےَ ॥੧॥
سیۄک کءُ نِکٹیِ ہوءِ دِکھاۄےَ ॥
جو جو کہےَ ٹھاکُر پہِ سیۄکُ تتکال ہوءِ آۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تِسُ سیۄک کےَ ہءُ بلِہاریِ جو اپنے پ٘ربھ بھاۄےَ ॥
تِس کیِ سوءِ سُنھیِ منُ ہرِیا تِسُ نانک پرسنھِ آۄےَ ॥੨॥੭॥੧੨੯॥
لفظی معنی:
راکھے ۔ عزت بچاتا ہے ۔ نام جپاوے ۔ سچائی ۔ حقیقت یاد کراتا ہے ۔ جیہہ جیہہ۔ جہاں جہاں۔ کام کام ۔ کرت۔ اعمال ۔ تہاں تہاں ۔ وہاں وہاں۔ اُٹھ دھاوے ۔ پہنچتا ہے ۔
(1)نکٹی۔ نزدیک ۔ دکھاوے ۔ دکھاتا ہے ۔ تتکا ل ۔ فورا(1) رہاؤ۔ پربھ بھاوے ۔ جو خدا کا پیارا ہے ۔ سوئے ۔ شہرت ۔ پرسن۔ چھونے کےلئے ۔
ترجمہ:
خدا خادم کا نزدیکی ہوکر دیکھتا ہے ۔ یا نزدیک سے دیکھتا ہے اور خادم خدا سے جو چاہتا ہے فورا مہیا کرتا ہے (1) رہاؤ
خدا اپنے خادم کی خود عزت بچاتا ہے اور خودی ہی اس سے اپنی حمد و ثناہ کراتا ہے ۔ اور خادم کو جہاں کہیں کام ہو وہاں خود پہنچتا ہے ۔
(1)جو خادم خدا کا پیارا ہے اس خادم پر قربان ہوں۔ اُس خادم کی شہرت سن کر دال راحت محسوس کرتا ہے خوش ہوتا ہے ۔ نانک اُسے چھوتا ہے

آسا گھرُ ੧੧ مہلا ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
نٹوُیا بھیکھ دِکھاۄےَ بہُ بِدھِ جیَسا ہےَ اوہُ تیَسا رے ॥
انِک جونِ بھ٘رمِئو بھ٘رم بھیِترِ سُکھہِ ناہیِ پرۄیسا رے ॥੧॥
ساجن سنّت ہمارے میِتا بِنُ ہرِ ہرِ آنیِتا رے ॥
سادھسنّگِ مِلِ ہرِ گُنھ گاۓ اِہُ جنمُ پدارتھُ جیِتا رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
ت٘رےَ گُنھ مائِیا ب٘رہم کیِ کیِن٘ہ٘ہیِ کہہُ کۄن بِدھِ تریِئےَ رے ॥
گھوُمن گھیر اگاہ گاکھریِ گُر سبدیِ پارِ اُتریِئےَ رے ॥੨॥
کھوجت کھوجت کھوجِ بیِچارِئو تتُ نانک اِہُ جانا رے ॥
سِمرت نامُ نِدھانُ نِرمولکُ منُ مانھکُ پتیِیانا رے ॥੩॥੧॥੧੩੦॥
لفظی معنی:
نٹوآ۔ بہورپیا۔ بھیکھ ۔ بہروپ۔ بہوبدھ۔ بہت سے طریقوں سے جیسا ہے اور تیسار ہے ۔ وہ ویسا ہی رہتا ہے جیسا وہ ہے ۔ انک جون بیشمار جنموں میں۔ بھرمیؤ۔ بھٹکتا ہے ۔ بھرم۔ بھید ۔ بھٹکن میں۔ پرویسا ۔ داخلہ (1)
ساجن۔ دؤست۔ سنت ۔ خدا رسیدہ ۔ میت دوست۔ آنیتا ۔قابل فناہ ۔
(1)سادھ سنگ۔ صحبت پاکدمناں جنم پدارتھ ۔ قیمتی زندگی کی نعمت(1) رہاؤ۔ترے گن تین اوصاف برہم ۔ خدا ۔ کون بدھ۔ کس طریقے سے ۔ ترئے ۔ کامیابی ملے ۔ گھومن گھیر۔ پانی کا وہ چکر جہاں پانی نیچے غرق ہوتا ہے۔ غرقاب ۔ اگاہ ۔ اتھاہ ۔ جسکا اندازہ نہ ہو سکے ۔ گرسبدی ۔ کلام مرشد سے ۔
(2) کھوجت کھوجت ۔ سمجھتے سمجھتے ۔ تت حقیقت ۔ اصلیت ۔ جانا سمجھا ۔ تر مولک ۔ نہایت بیش قیمت ۔ پتیانہ۔ مجذوب ۔ محو
ترجمہ:
جیسے بہروپیا کئی قسم کی شکلیں بنا کر لوگوں کو دکھاتا ہے ۔ مگر رہتا ویسا ہی ہے ۔ جیسا وہ ہے۔ اسی طرح سےانسان طرح طرح کے دوروں سے گذرنے کے باوجود بھٹکن میں رہتا ہے مگر آرام و آسائش نہیں پاتا۔
(1)اے سنتہو۔ دوستوں خدا کے بغیر سب کچھ مٹنے والا ہے ۔ جو صحبت و قربت پاکدامنوں میں الہٰی حمدو ثناہ کرتا ہے ۔ اس نے اپنی زندگی کامیاب بنالی ہے (1) رہاؤ۔ خدا کی تین اوصاف پر مشتمل دنیاوی دؤلت سے کس طرح سےکامیابی حاصل ہو سکتی ہے اس میں کئی طر ح کے بھنور چل رہے ہیں۔ نہایت دشوار گذاریاں ہیں۔ اس سے سبق مرشد کے ذریعے عبور کیا جاسکتا ہے ۔
(2) جس نے اس کی تحقیق کی ۔ حقیقت کو سمجھا ۔ اے نانک ۔ الہٰی نام یعنی سچ کی ریاض و عمل سے جو تمام اوصاف کا خزانہ ہے موتیوں جیسا من اس میں محوو مجذوب ہو جاتا ہے ۔

آسا مہلا ੫ دُپدے ॥
گُر پرسادِ میرےَ منِ ۄسِیا جو ماگءُ سو پاۄءُ رے ॥
نام رنّگِ اِہُ منُ ت٘رِپتانا بہُرِ ن کتہوُنّ دھاۄءُ رے ॥੧॥
ہمرا ٹھاکُرُ سبھ تے اوُچا ریَنھِ دِنسُ تِسُ گاۄءُ رے ॥
کھِن مہِ تھاپِ اُتھاپنہارا تِس تے تُجھہِ ڈراۄءُ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
جب دیکھءُ پ٘ربھُ اپُنا سُیامیِ تءُ اۄرہِ چیِتِ ن پاۄءُ رے ॥
نانکُ داسُ پ٘ربھِ آپِ پہِرائِیا بھ٘رمُ بھءُ میٹِ لِکھاۄءُ رے ॥੨॥੨॥੧੩੧॥
لطفی معنی:
گرپرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ جو مانگو۔ جو مانگتا ہوں۔ سو پاوؤرے ۔ وہی پاتا ہوں۔ نام رنگ۔ حقیقت کے پیار سے ۔ پتیانہ ۔ یقین کرتا ہے ۔ بھرؤسا کرتا ہے ۔ بہور ۔ دوبارہ کت۔ کہیں۔ دھاوؤ۔ بھٹکتا ہے (1)
ٹھاکر۔ آقا۔مالک۔ خدا رین ونس روز و شب۔ دن رات ۔ گاوؤ۔ حمدو ثناہ کیجئے ۔ کھن مینہہ۔ آنکھ جھپکنے کی دیر میں۔ فوراً ۔ تھاپ۔ بناکے پیدا کرکے ۔ اتھا پنہارا ۔ مٹانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ ڈاراوؤں ۔ ڈراتا ہوں (1) رہاؤ۔ اور یہہ ۔ ادروں سے ۔ چیت ۔ دل پاوؤں ۔ نہیں لگاتا ۔ پہرایئیا ۔ خلعت ۔ پہنائی ۔ لکھاوؤ۔ کندہ کرتا ہوں۔ دل میں بساتا ہوں۔
ترجمہ:
میرا آقا۔ میرا خدا سب سے بلند ترین عظمت والا ہے ۔ روز و شب اس کی حمدو ثناہ کیجئے ۔ خدا فوراً پیدا کرکے فوراً مٹانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ اس کی خوف و ادب میں رہنا چاہیے (1) رہاؤ۔ رحمت مرشد سے وہ میرے دل میں بس گیا ہے ۔ اس سے جو مانگتا ہوں پاتا ہوں۔ سچ اور حقیقت کے پریم پیارے اس کو یقین اور بھروسا ملتا ہے ۔ سیر ہو چکا ہے کوئی خواہش باقی نہیں رہی ۔ ابمیری دوڑ دھوپ ختم ہو گئی ۔ جب دیدار خدا پاتا ہوں تب میرے دل میں خدا کے سوا کسی کی یاد نہیں رہتی ۔ جب سے خدا نے خود اپنی رحمت کی بارش کی خلعت عطافرمائی ہے ۔ خادم نانک کو تب سے ہر قسم کے خوف اور بھٹکنیں دور کرکے دل پر سچ اور حقیقت سے اپنے نقش بٹھالئے ہیں۔

آسا مہلا ੫॥
چارِ برن چئُہا کے مردن کھٹُ درسن کر تلیِ رے ॥
سُنّدر سُگھر سروُپ سِیانے پنّچہُ ہیِ موہِ چھلیِ رے ॥੧॥
جِنِ مِلِ مارے پنّچ سوُربیِر ایَسو کئُنُ بلیِ رے ॥
جِنِ پنّچ مارِ بِدارِ گُدارے سو پوُرا اِہ کلیِ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
ۄڈیِ کوم ۄسِ بھاگہِ ناہیِ مُہکم پھئُج ہٹھلیِ رے ॥
کہُ نانک تِنِ جنِ نِردلِیا سادھسنّگتِ کےَ جھلیِ رے ॥੨॥੩॥੧੩੨॥
لفظی معنی:
چار ورن ۔ انسان کو چار فرقوں میں ۔ منقسم ۔ اول ۔ برہمن۔ دوئم کھتری ۔ سوئم ویش۔ چہارم۔ شودر۔ مرون ۔ مکنا ۔ کھٹ درسن۔ چھ شاشتر ۔ کر ۔ ہاتھ۔ تلی ۔ سیدھے باتھ پر۔ سندر۔ خوبصورت۔ سگھڑ۔ دانمشند ۔ سروپ۔ شکل۔ پنپہوں۔ پانچوں احساسات بد ۔ کام ۔ کرؤدھ ۔ لوبھ ۔ موہ ۔ اہنکار۔ موہ ۔ محبت ۔ چھلی ۔ دھوکے (1) بلی۔ طاقتور۔ جن ۔ جس نے سوربیر۔ سورمے۔ بہادر۔ جنگجو۔ بدار گدارے ۔ زیر کئے ۔ قابو۔ ۔کئے ۔ ایہہ کالی رے ۔ اس زمانے میں (1) رہاؤ۔ وڈی قوم۔ بھاری فقہ ۔ وس بھاگیہہ ناہی ۔ یہ بھاگتے نہیں۔ محکم۔ حکمران۔ ہٹھلی ۔ ضڈی ۔ نرولیا۔ اچھی طرح لتاڑیا۔ شکست وی ۔ سادھ سنگت۔ پاکدامنوں کی صحبت ۔ جھلی ۔ آسرے ۔ قربت ۔ گروہ۔
ترجمہ:
مراد: احساسات بد پر پاکدامن صحبت و قربت سے ہی قابو پایئیا جا سکتا ہے ۔ کوئی ہی ایسا انسان با توفیق اور طاقتور ہے ۔ جس نے پانچوں احساسات بد جو انسانیت دشمن ہیں پر فتح حاصل کی ہو۔ جس نے ان پانچوں کو فتح کر لیا ہو۔ وہ کامل انسان ہے اس زمانے میں (1) رہاؤ۔ ہمارے سماج کو چار فرقوں میں تقسیم کیا ہوا ہے کو اور چھ بھیکھ ۔ یعنی چھ قسم کے فقیر سب کو ہاتھوں کی تلی پرنچاتے ہیں۔ خواہ کتنے ہی خوبصورت۔ دانشمند اور باہوش کیوں نہ ہوں ان پانچوں نےاپنی محبت میں مطیع کیا ہوا ہے ۔ ان کا بھاری کنبہ جو بھاگنے والا بڑی مضبوط ثابت قدم فوج ہے۔ اے نانک بتا دے ۔ جنہوں نے ان کو شکست فاش دی ہے۔پاکدامن انسانوں کی صحبت و قربت سے دی ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
نیِکیِ جیِء کیِ ہرِ کتھا اوُتم آن سگل رس پھیِکیِ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
بہُ گُنِ دھُنِ مُنِ جن کھٹُ بیتے اۄرُ ن کِچھُ لائیِکیِ رے ॥੧॥
بِکھاریِ نِراریِ اپاریِ سہجاریِ سادھسنّگِ نانک پیِکیِ رے ॥੨॥੪॥੧੩੩॥
لفظی معنی:
نیکی ۔ اچھی ۔ اُتم ۔ بلند پایہ ۔ پھیکی ۔ بد مزہ (1) رہاؤ
بہوگن ۔ بہت سے اؤصاف۔ دھن سرا۔ لہجہ۔ کھٹ ۔ چھ ۔ بیتے ۔ جاننے والے ۔ لائق ۔ قابل ۔ بکھاری ۔ بد احساسات پر قابو پانے والی نراری ۔ نرالی ۔ اُپاری ۔ بیشمار ۔ سہجاری ۔ روحانی سکون دینے والی ۔ پیکی ۔ نوش کرنے کے لائق۔ دل میں بسانے والی ۔

ترجمہ:

نیک اچھی اور بلند پایہ کو الہٰی حمدو ثناہ ہی انسانی زندگی کے لئے اچھی ہے ۔ باقی تمام لذتیں لطف اس کے باالمقابل بدمزہ ہیں (1) رہاؤ۔ الہٰی حمدو ثناہ ہی میں بہت سے اوصاف ہیں۔ اس میں میٹھی دھن ہے ۔ یہی ولیوں کے چھ دھارمک کتابوں جیسی ہے ۔ کوئی دوسری جہدو کاوش لائق اور زندگی کے لئے منافع بخش نہیں(1) اے نانک۔ صحبت و قربت پاکدامن احساسات بد کی زہر ختم کرنی والی انوکھی بیشمار روحانی سکون دینے والی آب حیات ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
ہماریِ پِیاریِ انّم٘رِت دھاریِ گُرِ نِمکھ ن من تے ٹاریِ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
درسن پرسن سرسن ہرسن رنّگِ رنّگیِ کرتاریِ رے ॥੧॥
کھِنُ رم گُر گم ہرِ دم نہ جم ہرِ کنّٹھِ نانک اُرِ ہاریِ رے ॥੨॥੫॥੧੩੪॥
لفظی معنی:
انمرت دھاری ۔ زندگی عنایت کرنے والے نام آب حیات یا پانی کی دھار۔ گر۔ مرشد ۔ نمکھ ۔ تھوڑی سی ویر۔ ٹاری ۔ دور کی ۔ (1) رہاؤ۔ درسن ۔ دیدار ۔ پرسن۔ چھو ۔ سرسن۔ پر لطف۔ با مزہ ۔ ہرسن ۔ خوشی ۔ رنگ۔ پریم ۔ پیار ۔ کرتاری ۔ کرنیوالی(1) کھنرم۔ تھوڑا۔ سا محو ہونا ۔ گرگم۔ مرشد رسائی ۔ ہر دم۔ ہر سانس۔ نیہہ۔ جم۔ روحاانی موت نہیں۔ ہر کنٹھ۔ الہٰی گلے ۔ الہٰی ساتھ ۔ اُر۔ دل ۔
ترجمہ:
میری پیاری آب حیات رواں مرشد نے آنکھ جھپکنے جتنی دیر کے لئے بھی دل سے دور نہیں کی ہیں بھلائی (1) دیدار۔ چھو ۔ روحانی خوشی پریم پیار سے لبریز یہ کلام پیدا کرتا ہے (1)
اس کلام اور سبق مرشد کو دل میں بسانے سے مرشد کے پاس رسائی ہو جاتی ہے اور ہر سانس دل میں بسانے سے روحانی موت کا اندیشہ ختم ہو جاتا ہے ۔ اے نانک ۔ خدا کو اپنے گلے کا ہار اور دل میں بساؤ۔

آسا مہلا ੫॥
نیِکیِ سادھ سنّگانیِ ॥ رہاءُ ॥
پہر موُرت پل گاۄت گاۄت گوۄِنّد گوۄِنّد ۄکھانیِ ॥੧॥
چالت بیَست سوۄت ہرِ جسُ منِ تنِ چرن کھٹانیِ ॥੨॥
ہݩءُ ہئُرو توُ ٹھاکُرُ گئُرو نانک سرنِ پچھانیِ ॥੩॥੬॥੧੩੫॥
لفظی معنی:
نیکی۔ نیک۔ اچھی ۔ سادھ سنگانی ۔ صحبت۔ پاکدامناں۔(1) رہاؤ۔ پہر۔ ہر وقت ۔ مورت ۔ گھڑی ۔ وکھانی ۔ بیان(1) چالت۔ چلتے وقت ۔بیست ۔ بیٹھتے ۔ سووت۔ سوتے وقت۔ ہر جس الہٰی صفت صلاح۔ من تن دل و جان ۔ چرن۔ پاؤں۔ ہوں ۔ میں ہورؤ۔ ہلکا۔ بے اصاف۔ بلا وصف ۔ ٹھاکر۔ مالک ۔ گؤرو۔ موتیوں کی مانند۔ باوصف۔ سرن ۔ ایہ۔ اسرا
ترجمہ:
صحبت و قربت پاکدامن نیک فال اور مقدم ہے ۔ رہاؤ۔ جہاں ہر وقت ہر گھڑی ہر پل الہٰی حمدو ثناہ گائی جاتی ہے ۔ راہ چلتے بیٹھے ۔ سوتے الہٰی صفت صلاح و دل و جان سے عادت بن جاتی ہے ۔ خدا دل میں بسا رہتا ہے ۔ اور خدا سے ملاپ رہتا ہے ۔
(2) اے خدامیں بے وصف ہوں اور تو بھاری اؤصاف والا ہے ۔ اے خدا نانک کو تیری پناہ و سائے کی سمجھ آئی ہے ۔

راگُ آسا مہلا ੫ گھرُ ੧੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
تِیاگِ سگل سِیانپا بھجُ پارب٘رہم نِرنّکارُ ॥
ایک ساچے نام باجھہُ سگل دیِسےَ چھارُ ॥੧॥
سو پ٘ربھُ جانھیِئےَ سد سنّگِ ॥
گُر پ٘رسادیِ بوُجھیِئےَ ایک ہرِ کےَ رنّگِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سرنھِ سمرتھ ایک کیریِ دوُجا ناہیِ ٹھاءُ ॥
مہا بھئُجلُ لنّگھیِئےَ سدا ہرِ گُنھ گاءُ ॥੨॥
جنم مرنھُ نِۄاریِئےَ دُکھُ ن جم پُرِ ہوءِ ॥
نامُ نِدھانُ سوئیِ پاۓ ک٘رِپا کرے پ٘ربھُ سوءِ ॥੩॥
ایک ٹیک ادھارُ ایکو ایک کا منِ جورُ ॥
نانک جپیِئےَ مِلِ سادھسنّگتِ ہرِ بِنُ اۄرُ ن ہورُ ॥੪॥੧॥੧੩੬॥
لفظی معنی:
تیاگ ۔ چھوڑ۔ سگل۔ سارے سیانپا۔ دانشمندیاں۔ بھج۔ یاد کر۔ پار برہم۔ پار لگانے والا۔ کامیابی عنایت کرنے والا۔ نرنکار۔ بلا آکار۔ بلا حجم۔ ۔ بلا جسم ۔ ساچے نام۔ الہٰی نام جو سچ اور حقیقت ہے ۔ باجہو۔ بغیر ۔سگل۔ سارے ۔ ویسے ۔ دکھائی دیتا ہے ۔ چاھر ۔ سوآہ ۔ راکھ ۔
(1)جانیئے۔ سمجھیئے ۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ گر پر سادی بوجھیئے ۔ رحمت مرشد سے سمجھ آتا ہے ۔ ہر کے رنگ ۔ الہٰی پریم پیار سے (1) رہاؤ
سرن سمرتھ۔ پناہ دینے کے لائق ۔ ٹھاؤ۔ مقام۔ مہا بھؤجل۔ بھاری خوفناک سمندر۔
(2) نواریئے۔ ختم کریں۔ جم پو موت کی دنیا۔ نام ندھان۔ سچ یا حقیقت کا خزانہ ۔ سوئی وہی ۔کرپا۔ مہربانی ۔ پربھ سوئ ۔ وہی خدا۔
(3) ٹیک آسرا۔ آدھار۔ آسرا۔ زور۔ طاقت۔ سادھ سنگت۔ صحبت و قربت پاکدامن
ترجمہ:
خدا کو ہمیشہ ساتھ سمجھو۔ واحد خدا کے پریم پیار اور رحمت سے اس کی سمجھ آتی ہے (1) تمام دانشمندیاں چھوڑ کر خداوند کریم جو کامیابیاں عنایت کرنے والا بلا آکار ہے اُسے یاد کرؤ۔ ایک سچے نام اور حقیقت کے بغیر جو کچھ دکھائی دے رہا ہے راکھ ہے ۔
(1)پناہ اور آسرا دنے کے قابل واحد خدا ہے ۔ دوسری کوئی جگہ یا مقام نہیں۔ ہمیشہ الہٰی صفت صلاح سے ہی اس دنیاوی سمندر سے کامیاب ہو سکتے ہو۔
(2) اس سے تناسخ مٹتا ہے الہٰی کو توال کی سپردگی ۔ میں نہیں جانا پڑتا اور اس کا عذاب برداشت نہیں کرنا پڑتا۔ سچ اورحقیقت الہٰی نام کا خزانہ اُصے ملتا ہے ۔ جس پر خدا مہربان ہوتا ہے ۔
(3) واحدخدا کا ہی دل کو سہارا اور آسرا ہے اوراُسی پر اُمید باندھی ہے ۔ اے نانک : خدا کی عبادت بندگی حمدو ثناہ پاکدامنو ں کی صحبت و قربت میں کرنی چاہیے ۔ خدا کے بغیر دوسری کوئی ایسی ہستی نہیں۔

آسا مہلا ੫॥
جیِءُ منُ تنُ پ٘ران پ٘ربھ کے دیِۓ سبھِ رس بھوگ ॥
دیِن بنّدھپ جیِء داتا سرنھِ راکھنھُ جوگُ ॥੧॥
میرے من دھِیاءِ ہرِ ہرِ ناءُ ॥
ہلتِ پلتِ سہاءِ سنّگے ایک سِءُ لِۄ لاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بید ساست٘ر جن دھِیاۄہِ ترنھ کءُ سنّسارُ ॥
کرم دھرم انیک کِرِیا سبھ اوُپرِ نامُ اچارُ ॥੨॥
کامُ ک٘رودھُ اہنّکارُ بِنسےَ مِلےَ ستِگُر دیۄ ॥
نامُ د٘رِڑُ کرِ بھگتِ ہرِ کیِ بھلیِ پ٘ربھ کیِ سیۄ ॥੩॥
چرنھ سرنھ دئِیال تیریِ توُنّ نِمانھے مانھُ ॥
جیِء پ٘رانھ ادھارُ تیرا نانک کا پ٘ربھُ تانھُ ॥੪॥੨॥੧੩੭॥
لفظی معنی:
جیؤ۔ جان۔ تن ۔ جم۔ جسم ۔ رس ۔ لطف ۔ مزے ۔ بھوگ۔ نعمتیں۔ دین ۔ بندھپ۔ ناتوانوں۔ غریبوں کا رشتے دار ۔ جیئہ داتا۔ روحانی زندگی عنایت کرنے والا۔ سرن راکھن جوگ۔ پناہ دینے کے لائق ۔
(1)دھیائے۔ دھیان لگانے ۔ ہر ہر ناؤں۔ خدا کا نام سچ۔ ہلت ۔ پلت۔ ہر دو عالموں میں ۔ سہائے مدد دگار آسنگے ۔ ساتھ ۔ ایک سیؤ لولاؤ۔ واحد خدا سے پیار کرؤ۔ (1)رہاؤ۔ ترین کرؤ سنسار۔ دنیاوی زندگی کامیاب بنانے کے لئے ۔ کرم دھرم اور اعمال فرض۔ انیک کریا۔ بیشمار دوسرے اعمال ۔ نام آچار۔ سچا اخلاق۔
(2) ونسےمٹتا ہے ۔ ستگر ویو۔ سچے مرشد جو ایک فرشتہ جیسا ہے۔ نام درڑ۔حقیقت دل میں مکمل طور پر بسا کر۔ بھگت ہر۔ الہٰی عشق ۔ پھلی پربھ کی سیو۔ الہٰی خدمت اچھی ہے۔ چرن سرن۔ پاؤں۔ کی پناہ ۔ دیال۔ مہربانی ۔ نمانے مان۔ بے وقاروں کے لئے وقار ۔ جیئہ پران۔ زندگی ۔ آدھار۔ آسرا۔ نانک کا پربھ تان ۔ نانک ۔ کے لئے خدا ہی ایک طاقت یا سہارا ہے ۔
ترجمہ:
اے دل خدا میں اپنا دھیان لگاؤ جو ہر دو عالموں میں ساتھی اور مددگار ہے واحد وحدت سے پیار کرؤ (1) رہاؤ۔ یہ جسم اور زندگی تمام لطف اور لذتیں اور نعمتیں خدا کی بخشش کی ہوئی ہیں۔ وہ غریبوں ناتوانوں کا رشتے دار ہے ۔ روحانی یا اخلاقی زندگی عنایت کرنے والا ہے اور پناہ میں آئےکا محافظ ۔
(1)لوگو ویدوں ۔ شاشتروں کو دنیا میں کامیابی حاصل کے لئے ان کو سمجھتے اور ان میں دھیان لگاتے ہیں۔ مگر مذہبی اعمال اور کئی طرح کے فرائض کی انجام وہی سب سے بلند درجہ سچا اخلاق ہے ۔ الہٰی نام کی یاد ہے ۔
(2) شہوت ۔غصہ ۔ تکبر سچے مرشد کے ملاپ سے مٹ جاتے ہیں۔ حقیقت کو پختہ طور پر دل میں بساؤ۔ خدا سے عشق کر خدمت خدا ہی نیک اور اچھا اعمال ہے ۔
(3) اےخدا تو غریبوں ناتوانوں کے لئے وقار ہے رحمان الرحیم ہے ۔ مجھے تیری پناہ ہے ۔ مجھے نانک کو ۔ اے خدا از ندگی گذارنے کےلئے تیرا ہی آسرا اور سہارا ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
ڈولِ ڈولِ مہا دُکھُ پائِیا بِنا سادھوُ سنّگ ॥
کھاٹِ لابھُ گوبِنّد ہرِ رسُ پارب٘رہم اِک رنّگ ॥੧॥
ہرِ کو نامُ جپیِئےَ نیِتِ ॥
ساسِ ساسِ دھِیاءِ سو پ٘ربھُ تِیاگِ اۄر پریِتِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کرنھ کارنھ سمرتھ سو پ٘ربھُ جیِء داتا آپِ ॥
تِیاگِ سگل سِیانھپا آٹھ پہر پ٘ربھُ جاپِ ॥੨॥
میِتُ سکھا سہاءِ سنّگیِ اوُچ اگم اپارُ ॥
چرنھ کمل بساءِ ہِردےَ جیِء کو آدھارُ ॥੩॥
کرِ کِرپا پ٘ربھ پارب٘رہم گُنھ تیرا جسُ گاءُ ॥
سرب سوُکھ ۄڈیِ ۄڈِیائیِ جپِ جیِۄےَ نانکُ ناءُ ॥੪॥੩॥੧੩੮॥
لفظی معنی:
ڈول۔ ڈول۔ ڈگمگا کر۔ مہادکھ۔ بھاری عذاب۔ بنا سادھو ہو سنگ۔ بغیر ۔ پاکدامنوں کے ساتھ کے ۔کھاٹ کما۔ لابھ منافع۔ ہر رس۔ الہٰی لطف ۔ رنگ ۔ پریم (1) نیت۔ ہر روز ۔ دھیائے ۔ دھیان لگا۔ تیاگ ۔ چھوڑ ۔ اور پریت ۔ غیروں سے محبت۔
(1)رہاؤ۔ کرن کارن ۔ کرنے اور کرانے ۔ سمرتھ۔ توفیق رکھنے والا۔ جیئہ داتا۔ زندگی عنایت کرنے والا۔ تیاگ ۔ چھوڑ۔ آٹھ پہر۔ ہر وقت پربھ جاپ ۔ خدا کو یاد کر۔
(2)میت۔ دوست ۔ سکھا ۔ ساتھی ۔ سہائے ۔ مدد گار ۔ اُوچ۔ بلند رتبہ ۔ اگم۔ انسانی رسائی سے اوپر۔ اپار۔ شمار سے ۔ باہر۔ چرن کمل۔ پاک پاؤں بسائے ہر دل۔ دل میں بسائے ۔ جیہہ کے آدھار ۔ زندگی کا سہارا
(3) کرکرپا۔رحمت فرما ۔ جس۔ حمد ۔وڈی وڈیائی ۔ بلند عظمت ۔ جپ۔ یاد کرکے ۔ ناؤں۔ خدا کا نام سچ۔
ترجمہ:
ہر روز خدا کو یاد کرؤ اور سب کی محبت چھوڑ کر ہر سانس اُس میں دھیان لگاؤ (1) رہاؤ۔ بغیر صحبت و پاکدامن کے اور ساتھ کے ڈگمگانے سے بھاری عذاب برداشت کرنا پڑتا ہے ۔ الہٰی لطف کا مزہ لے اور الہٰی پیار کا منافع کما (1)
تمام دانشمندیاں اور چالاکیاں چھوڑ کر ہر وقت خدا کو یاد کر اور دوسری محبت چھوڑدے ۔ اس میں کرنے اورکرانے کی توفیق ہے ۔ وہی سب زندگیاں عنایت کرنے اور بخشنے والا ہے ۔ (2)
وہ ساتھی دوست نہایت بلند رتبہ انسانی رسائی سے بلند و بالا اور لا محدود ہے ۔ اسے دل میں بسانا زندگی کے لئے سہارا ہے (3)
اےلا محدود خدا کرم و عنایت فرماتا کہ تیری حمدوثناہ کرؤں۔ یا د کریں اے نانک الہٰی ریاض و بندگی سے حقیقت دل میں بسانے سے تمام آرام و آسائش و بلند عظمت حاصل ہوتی ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
اُدمُ کرءُ کراۄہُ ٹھاکُر پیکھت سادھوُ سنّگِ ॥
ہرِ ہرِ نامُ چراۄہُ رنّگنِ آپے ہیِ پ٘ربھ رنّگِ ॥੧॥
من مہِ رام ناما جاپِ ॥
کرِ کِرپا ۄسہُ میرےَ ہِردےَ ہوءِ سہائیِ آپِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سُنھِ سُنھِ نامُ تُمارا پ٘ریِتم پ٘ربھُ پیکھن کا چاءُ ॥
دئِیا کرہُ کِرم اپُنے کءُ اِہےَ منورتھُ سُیاءُ ॥੨॥
تنُ دھنُ تیرا توُنّ پ٘ربھُ میرا ہمرےَ ۄسِ کِچھُ ناہِ ॥
جِءُ جِءُ راکھہِ تِءُ تِءُ رہنھا تیرا دیِیا کھاہِ ॥੩॥
جنم جنم کے کِلۄِکھ کاٹےَ مجنُ ہرِ جن دھوُرِ ॥
بھاءِ بھگتِ بھرم بھءُ ناسےَ ہرِ نانک سدا ہجوُرِ ॥੪॥੪॥੧੩੯॥
لفظی معنی:
اُوم ۔ کوشش ۔ جہد۔ پیکھت۔ دیکھ کر۔ سادھو سنگ ۔ صحبت و ساتھ پاکدامن ۔ ہر ہر نام چراد ہور نگن۔ الہٰی نام یعنی حقیقت اور سچ سے پیار کرؤ (1) ہردے۔ دل میں۔ سہائی ۔ مدد گار (1) رہاؤ
نام تمہارا پریتم۔ تیرا نام دؤست۔ پیکھن۔ دیدار۔ چاؤ۔ خوشی ۔ کرم ۔ کیڑا۔ ناچیز ۔ منورتھ ۔ مقصد۔ سوآؤ۔ غرض ۔ ضرورت
(2) وس۔ طاقت ۔کھا ہے کھاتے ہیں۔ کلل وکھ۔ گناہ دوش ۔ مجن ۔ تیرتھ یاترا۔ دہور۔ دہول ۔ بھائے ۔ محبت۔
ترجمہ:
اے خداوند کریم ۔ کرم و عنایت فرما میرے دل میں بس اور مددگار بن تاکہ میں اپنے دل میں تیرا نام چپتار ہوں (1) رہاؤ۔ اے میرے مالک مجھ سے یہ کوشش کراؤ۔ کہ میں صحب پاکدامن میں تیرا دیدار کرؤں اور خودہی تیرے نام یعنی حقیقت اور سچ سے میرا پیار اور پریم ہو جائے یہ خود ہی پیدا کر ۔
(1)اے میرے پیارے خدا تو میرا مالک ہے تو اپنے اس نا چیز خادم پرکرم فرما تیرا نام سن سن کر تیرے دیدار کا چاؤر ہے ۔ میری یہ عرض و مقصد پوری کیجئے ۔
(2) میری یہ دؤلت اور جسم آپ کا ہی دیا ہوا ہے ۔ میرے کچھ بھی اختیار نہیں ۔جیسے جیسے تو ہمیں رکھتا ہے ویسے ہی رہتے ہیں تیرا عنایت کردہ کھاتے ہیں۔
(3) اےنانک الہٰی خادموں کی دھول سے اور اس کی برکت و عنایت سے اور اس کے غسل سے دیرینہ گناہ عافو ہو جاتے ہیں۔ الہٰی پیار اور عشق عبادت سے ہر قسم کے خوف اور وہم وگمان ختم ہو جاتے ہیں۔ اور خدا حاضر ناظر معلوم ہونے لگتا ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
اگم اگوچرُ درسُ تیرا سو پاۓ جِسُ مستکِ بھاگُ ॥
آپِ ک٘رِپالِ ک٘رِپا پ٘ربھِ دھاریِ ستِگُرِ بکھسِیا ہرِ نامُ ॥੧॥
کلِجُگُ اُدھارِیا گُردیۄ ॥
مل موُت موُڑ جِ مُگھد ہوتے سبھِ لگے تیریِ سیۄ ॥੧॥ رہاءُ ॥
توُ آپِ کرتا سبھ س٘رِسٹِ دھرتا سبھ مہِ رہِیا سماءِ ॥
دھرم راجا بِسمادُ ہویا سبھ پئیِ پیَریِ آءِ ॥੨॥
ستجُگُ ت٘ریتا دُیاپرُ بھنھیِئےَ کلِجُگُ اوُتمو جُگا ماہِ ॥
اہِ کرُ کرے سُ اہِ کرُ پاۓ کوئیِ ن پکڑیِئےَ کِسےَ تھاءِ ॥੩॥
ہرِ جیِءُ سوئیِ کرہِ جِ بھگت تیرے جاچہِ ایہُ تیرا بِردُ ॥
کر جوڑِ نانک دانُ ماگےَ اپنھِیا سنّتا دیہِ ہرِ درسُ ॥੪॥੫॥੧੪੦॥
لفظی معنی:
اگم ۔ انسان رسائی سے بلند۔ اگوچر۔ جو بیان نہ کیا جا سکے ۔ درس دیدار ۔ سوپائے ۔ وہ پاتا ہے ۔ مستک ۔ پیشانی ۔ کرپال مہربان۔ کرپاپرتھ ۔ دھاری ۔ خدا نے مہربانی فرمائی ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت
(1)کلجگ۔ مشینری کا دور۔ ادھاریا۔ بچایئیا۔ گردیو۔ فرشتے مرشد نے ۔ مل مؤت۔ گندے ۔ مندے ۔ موڑ۔ جاہل۔ مگدھ ۔ نہایت جاہل۔ سیو۔ خدمت(1) رہاؤ۔ کرتا ۔ کرنے والا۔ سب سر شٹ دھرتا۔ سارے عالم کو قائم کرنے والا۔ سب میں رہیا۔ سمائے ۔ سب میں بستا ہے ۔ دھر مراج ۔ الہٰی منصف ۔ بسماد۔ حیران ۔
(2) بھنیئے۔ کہا جاتا ہے ۔ اُتمو۔ بلند رجہ ۔ ایہہ کر اس باتھ ۔ کسے تھائے ۔ کسی جگہ ۔
(3) سوئی کریہہ۔ وہی کرتا ہے ۔ جاچیہہ۔ مانگتے ہیں۔ برد۔ عادت ۔ کر جوڑ ۔ ہاتھ باندھ کر۔ دست بستہ۔ دان خیرات۔ ہر درس ۔ دیدار خدا۔
ترجمہ:
اے خدا تو نے کلجگ کو بچایئیا ہے ۔ گندے جاہل اور نادان بھی تیرے خدمت کرتے ہیں(1) رہاؤ۔ انسانی رسائی سے باہر جو بیان نہیں کیا جا سکتا دیدار تیرا اُسے ملتاہ ے ۔ جس کی پیشانی پر اُس کی تقدیر میں تحریر ہوتا ہے ۔ رحمان الرحیم نے خود مہربانی کی سچے مرشد نے الہٰی نام سچ اور حقیقت عنایت کیا۔
(1)اے خدا تو کل عالم کو پیدا کرنے والا ہے اور سب کو تیری ہی سہارا ہے اور خود ہی تمام عالم میں بستا ہے ۔ الہٰی منصف حیران ہے کہ تمام لوگ تیرے پاؤں پڑتے ہیں۔
(2) سجگتریتا اور دوآپر کو کہا جاتا ہے ۔ مگر کلجگسب سے اعلٰی جگ ہے کیونکہ اس جگ میںجو اپنےہاتھ سے جیسا اعمال کوئی کرتا ہے ویسا ہی اس کا انجام پاتا ہے ۔ کسی کو کسی دوسرے کی جگہ پکڑا نہیں جاتا ۔
(3) اےخدا تو وہی کرتا ہے جو تیرے پیار تجھ سے مانگتے ہیں۔ یہی تیری قدیم عادت ہے ۔ اے خدانانک تجھ سے دست بستہ یہ خیرات مانگتا ہے کہ تو اپنےخدا رسیدہ پاکدامن (سنتوں ) کا دیار عطا کر ۔

راگُ آسا مہلا ੫ گھرُ ੧੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ستِگُر بچن تُم٘ہ٘ہارے ॥
نِرگُنھ نِستارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
مہا بِکھادیِ دُسٹ اپۄادیِ تے پُنیِت سنّگارے ॥੧॥
جنم بھۄنّتے نرکِ پڑنّتے تِن٘ہ٘ہ کے کُل اُدھارے ॥੨॥
کوءِ ن جانےَ کوءِ ن مانےَ سے پرگٹُ ہرِ دُیارے ॥੩॥
کۄن اُپما دیءُ کۄن ۄڈائیِ نانک کھِنُ کھِنُ ۄارے ॥੪॥੧॥੧੪੧॥
لفظی معنی:
ستگر سچا مرشد۔ بچن ۔ سبق۔ نرگن۔ بے اوصاف۔ نستارے ۔ کامیاب بناتا ہے (1) رہاؤ۔ دکھادی۔ شوری ۔ جھگڑنے والا۔ دشٹ۔ گناہگار ۔ پوادی ۔ بد کلام ۔ پنیت سنگارے ۔ صحبت میں پاک
(1)جنم بھونتے ۔ جو تناسخ میں ہیں۔ نرک۔ دوزخ۔ کل قبیلہ ۔ خاندان ۔ ادھارے ۔بچائے ۔
(2)) پرگٹ۔ مشہور۔ دوآرے ۔ در پر۔ اُپما۔ تعریف۔ وڈائی ۔ عظمت ۔ وارے ۔ قربان
ترجمہ:
سچے مرشد کے سبق و کلام سے بے وصفوں نے بھی کامیابی حاصل کی(1) رہاؤ۔ بھاری جھگڑا لو اور کمینے بد کلام صحبت و ساتھ سے پاک ہوئے ۔ (1)تناسخ اور دوزخ میں پڑے ان کے قبیلے اور خاندان بچائے۔ (2)
جن کو کوئی جانتا تک نہ تھا گمنا م تھے وہ دربار خدا میں اُنہیں بھی وقار حاصل ہوا۔اے نانک اس کی کیا تعریف کروں جو کہوں میں تجھ پر بار بار قربان ہوں۔

آسا مہلا ੫॥
باۄر سوءِ رہے ॥੧॥ رہاءُ ॥
موہ کُٹنّب بِکھےَ رس ماتے مِتھِیا گہن گہے ॥੧॥
مِتھن منورتھ سُپن آننّد اُلاس منِ مُکھِ ستِ کہے ॥੨॥
انّم٘رِتُ نامُ پدارتھُ سنّگے تِلُ مرمُ ن لہے ॥੩॥
کرِ کِرپا راکھے ستسنّگے نانک سرنھِ آہے ॥੪॥੨॥੧੪੨॥
لفظی معنی:
باور۔ پاگل۔ دیوانے(1) رہاؤ۔ متھن منورتھ ۔ جھوٹے۔ مقصد۔ جھوٹی خواہشات ۔ اُلاس۔ خوشیاں ۔ بلوے۔ مکھ۔ زبان سے ۔ ست کہے ۔ سچے کہے (2)
(2) انمرت نام۔ آب حیات نام سچ جس سے روحانی زندگی حاصل ہوتی ہے ۔ پدارتھ ۔ نعمتیں سنگے ۔ ساتھ ۔ مرم۔ راز
ترجمہ:
(دنیاوی دولت کی محبت میں ) غافل پاگل انسان سو یا رہتا ہے (1) رہاؤ۔ اپنے کٹنب کی محبت اور بد کاریوں کی لذتوں میں مست جھوٹے راستوں کے راہگیر ہو جاتے ہیں۔ (1)
(1)ان نعمتوں کا لالچ کرتے ہیں جو ساتھ دینے والے نہیں جو خواب میں موج مستی اور سکون دینے والے ہیں اور زبان سے انہیں صدیوی اور ساتھی سمجھتے ہیں۔
(2) الہٰی نام کی نعمت جو روحانیت اور روحانی زندگی عنایت کرنے والا ہے ۔ جو ہر وقت ساتھ دینے والا ہے دنیاوی دؤلت میں پاگل انسان ذرا بھر بھیر از سمجھ نہیں پاتے ۔
(3) اےنانک۔ خدا جنہیں اپنی کرم و عنایت سے سچے پاکدامنوں کی صحبت و قربت عنایت کرتا ہے وہ اپنی زندگی الہٰی سایہ میں گذارتے ہیں۔

آسا مہلا ੫ تِپدے ॥
اوہا پ٘ریم پِریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کنِک مانھِک گج موتیِئن لالن نہ ناہ نہیِ ॥੧॥
راج ن بھاگ ن ہُکم ن ساد ن ॥
کِچھُ کِچھُ ن چاہیِ ॥੨॥
چرنن سرنن سنّتن بنّدن ॥
سُکھو سُکھُ پاہیِ ॥
نانک تپتِ ہریِ ॥
مِلے پ٘ریم پِریِ ॥੩॥੩॥੧੪੩॥
لفظی معنی:
اوہا۔ وہی ۔ پری ۔ پیارا۔ (1) رہاؤ۔ کنک۔ سونا مانک موتی ۔ گج ۔ ہاتھی(1) سادن۔لذیز کھانے ۔ چاہی ۔ چاہیے ۔
(2) چرنن۔ سرنن۔پاؤ ں کا سایہ ۔ سنتن ۔ سنتوں ۔ بندھن۔ غلامی ۔ خدمتگاری ۔ تپت ہری ۔ تپش مٹائی ۔ پریم پری ۔ پیارے کا پیارا۔
ترجمہ مع تشریح:
وہی پیارے کا پیار(1) رہاؤ۔ سونا۔ موتی ۔ ہاتھی کے لعل۔ یا ہیرے نہیں چایئے(1) حکومت نہ دؤلت ۔ نہ کوئی نعمت چاہیے ۔
(2) خدا رسیدہ پاکدامن ( سنتوں ) کے پاؤں کا سایہ اور خدمت اور خدمتگاری چاہیے ۔ اس میں بیشمار آرام و سائش ہے ۔ اے نانک اس سے تپش مٹتی ہے اور پیارے کا پیار ملتا ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
گُرہِ دِکھائِئو لوئِنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ایِتہِ اوُتہِ گھٹِ گھٹِ گھٹِ گھٹِ توُنّہیِ توُنّہیِ موہِنا ॥੧॥
کارن کرنا دھارن دھرنا ایکےَ ایکےَ سوہِنا ॥੨॥
سنّتن پرسن بلِہاریِ درسن نانک سُکھِ سُکھِ سوئِنا ॥੩॥੪॥੧੪੪॥
لفظی معنی:
گریہہ۔ مرشد نے ۔ لوآئییا س ۔ آنکھوں سے رہاؤ۔(1) اتیہہ۔ یہاں ادتیہہ۔ وہاں۔ گھٹ گھٹ۔ ہر دل میں۔ موہنا۔ اے دل کو لبھانے والے ۔
(1)کارن۔ سبب ۔ موقعہ ۔دھرنا۔ عالم۔ جہان ۔ سوہنا۔ خوبصورت ۔
(2) سنتن پرسن۔ خدا رسیدہ پاکدامن کی چھوہ ۔ بلہاری ۔ قربان ۔ درسن ۔ دیدار ۔سکھ سویئنا۔ آرام وآسائش میں محووجذوب
ترجمہ:
مرشد نے آنکھوں سے دیدار کرایا (1) رہاؤ۔ اے پیارے ہر دو علاموں میں اور ہر دل میں تو ہی بستا ہے
(1)تو ہی کارساز ہے اور سارا عالم تیرے سہارے تیرے نظام میں منسلک ہے ۔ (2)
قربان ہوں دیدار خدا رسیدہ پاکدامن اور چھوہ سنت پر اس سے ہمیشہ روحانی سکون اور محویت حاصل ہوتی ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
ہرِ ہرِ نامُ امولا ॥
اوہُ سہجِ سُہیلا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سنّگِ سہائیِ چھوڈِ ن جائیِ اوہُ اگہ اتولا ॥੧॥
پ٘ریِتمُ بھائیِ باپُ مورو مائیِ بھگتن کا اول٘ہ٘ہا ॥੨॥
الکھُ لکھائِیا گُر تے پائِیا نانک اِہُ ہرِ کا چول٘ہ٘ہا ॥੩॥੫॥੧੪੫॥
لفظی معنی:
امولا۔ بیش قیمت۔ اتنی زیادہ قیمت جس کا تعین نہ ہو سکے ۔ سہج۔ روحانی سکون ۔ سہیلا ۔ آسان (1) رہاؤ۔ سنگ سہائی ۔ مددگار ساتھی ۔ اگیہہ۔ جو گرفت میں نہ آئے(1) اوہلا پردہ ۔
(2) الکھ۔ نا قابل اندازہ ۔ لکھایئیا ۔ سمجھ آئی ۔ چولا۔ عجیب تماشہ
ترجمہ:
الہٰی نام کی قیمت بیان سے باہر ہے اس سے روحانی سکون اور آرام و آسائش پاتا ہے ۔ (1) رہاؤ۔ وہ مدد گا ر ساتھی ہے ساتھ چھوڑ کر نہیں جاتا ۔ کسی کی گرفت میں نہیں آتا اور اس کا کوئی ثانی نہیں۔
(1)خدامیرا محبتی۔ پیارا بھائی۔ باپ او ر ماں ہے ۔ عابدان۔ کا سہارا ہے ۔
(2) اے نانک ۔ وہ بیان سے باہر ہے اس کی سمجھ مرشد سے آتی ہے مرشد سمجھاتا ہے مرشد ہی ملاپ کراتا ہے ۔ یہ اس کا عجیب و غریب کھیل ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
اپُنیِ بھگتِ نِباہِ ॥
ٹھاکُر آئِئو آہِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامُ پدارتھُ ہوءِ سکارتھُ ہِردےَ چرن بساہِ ॥੧॥
ایہ مُکتا ایہ جُگتا راکھہُ سنّت سنّگاہِ ॥੨॥
نامُ دھِیاۄءُ سہجِ سماۄءُ نانک ہرِ گُن گاہِ ॥੩॥੬॥੧੪੬॥
لفظی معنی:
نبھا ہے ۔ مکمل کیجئے ۔ ٹھاکر۔ مالک ۔ آہے ۔ بخوشی ۔ بااُمید (1) رہاؤ۔ نام پدارتھ ۔ نام کی نعمت ۔ حقیقت ۔ سکارتھ ۔ کامیاب۔ بسا ہے ۔ بسایئے (1) یہی نجات ہے یہی طریقہ ہے کہ مجھے پاکدامن خدا رسیدہ ( سنتو) صحبت و قربت میں رکھیئے ۔ مکتا ۔ نجات ۔ جگتا ۔ طریقہ ۔ سنت سنگاہے ۔صحبت و قربت سنددتاں ۔ نام دھیاوہو۔ سچ میں دھیان لگاؤ۔ سہج سماوؤ۔ روحانی سکون میں محو و مجذوب رہو۔ ہرگن گاہو۔ الہٰی اوصاف کی خیال آرائی اور وچارکرؤ۔
ترجمہ :
مجھے اپنا مکمل پیار اور عبادت عنایت کر۔ اے خدا میرے آقا میں اس امید سے تیرے سایہ میں آیا ہو (1) رہاؤ
میرے اپنے پاؤں کا پیار میں دل میں بسایئے تاکہ الہٰی نام کی نعمت سے زندگی ۔ کامیاب ہو۔ یہی نجات ہے یہی طریقہ ہے کہ مجھے خدا رسیدہ پاکدامن سنتوں کی صحبت و قربت عنایت فرمایئے ۔
(2) سچ ۔حقیقت الہٰی نام میں توجہ لگاؤ۔ اے نانک بتا دے کہ الہٰی اوصاف کی خیال آرائی کرؤ اور سوچو سمجھو اور وچار کرؤ اور روحانی سکون میں محو و مجذوب ہو جاؤ۔

آسا مہلا ੫॥
ٹھاکُر چرنھ سُہاۄے ॥
ہرِ سنّتن پاۄے ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپُ گۄائِیا سیۄ کمائِیا گُن رسِ رسِ گاۄے ॥੧॥
ایکہِ آسا درس پِیاسا آن ن بھاۄے ॥੨॥
دئِیا تُہاریِ کِیا جنّت ۄِچاریِ نانک بلِ بلِ جاۄے ॥੩॥੭॥੧੪੭॥
لفظی معنی:
چرن سہاوے ۔ خوبصورت پاؤں مددگار پاؤں۔ ہر سنس پاوے الہٰی سنت پاتے ہیں(1) رہاؤ۔ آپ گوایئیا ۔ خودی مٹا کر ۔ سیو کمایئیا ۔ خدمت کی ۔ گن ۔ وصف۔ رس رس۔ بالطف ۔ مزے سے ۔
(1) ایکہہ ۔ ایک ہی ۔ آسا۔ اُمید ۔ درسپیار سا دیدار کی بھوک۔ آن اور دیگر ۔ بھاوے ۔ اچھا نہیں لگاتا
(2) دیا۔ مہربانی ۔ جنت ۔ جیؤا
ترجمہ:
پائے الہٰی مقدم و مقدس ہیں۔ مگر سنت ہائے خدا ہی پاتے ہیں(1) رہاؤ ۔ خودی ختم کرکے الہٰی عبادت و خدمت اور بالطف پر سکون ہوکر حمدو ثناہ کرتے ہیں۔
(1) وہ واحد خدا سے ہی اپنی اُمید باندھتے ہیں کوئی دوسروی اُمید و خواہش انہیں نہیں بھاتی ۔
(2) اے نانک ۔ الہٰی کرم و عنایت اور مہربانی ہے ورنہ انسان میں کون سی توفیق ہے خادم تجھ پر قربان ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
ایکُ سِمرِ من ماہیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامُ دھِیاۄہُ رِدےَ بساۄہُ تِسُ بِنُ کو ناہیِ ॥੧॥
پ٘ربھ سرنیِ آئیِئےَ سرب پھل پائیِئےَ سگلے دُکھ جاہیِ ॥੨॥
جیِئن کو داتا پُرکھُ بِدھاتا نانک گھٹِ گھٹِ آہیِ ॥੩॥੮॥੧੪੮॥
لفظی معنی:
ایک سمر۔ واحد خدا کو یاد کر۔ من ماہی ۔ دل میں (1) دلمیں۔ نام دھیاوہو۔ سچ اورحقیقت یعنی الہٰی نام میں اپنی توجہ مرکوز کرؤ۔ ردے بساوو۔ دل میں بساؤ (1 ) پربھسرقی ۔ سایہ خدا ۔ سگلے دکھ جاہی ۔ تمام عذاب مٹ جاتے ہیں۔
(2)جیئین کوداتا۔ زندگی عنایت کرنے والا۔ پرکھ بدھاتا ۔ تقدیر و تدبیر بنانے والا۔ گھٹ گھٹ آہی ۔ ہر دل میں بستا ہے ۔
ترجمہ:
دل میں واحد خدا کو یاد کر (1) رہاؤ۔ سچ و حقیقت الہٰی نام میں اپنی توجہ مرکوز مبذول میں بساؤ اس کے بغیر دوسری کوئی ہستی نہیں ہے ۔
(1)الہٰیسایہ اور پناہ میں رہنے سے سارے پھل ملتے ہیں ۔ اور تمام عذاب ختم ہو جاتے ہیں عالم کو پیدا کرنے والا تقدیریں اور تدبیریں بنانے والا ۔ اے نانک وہ ہر د ل میں ہے ۔
آسا مہلا ੫॥
ہرِ بِسرت سو موُیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامُ دھِیاۄےَ سرب پھل پاۄےَ سو جنُ سُکھیِیا ہوُیا ॥੧॥
راجُ کہاۄےَ ہءُ کرم کماۄےَ بادھِئو نلِنیِ بھ٘رمِ سوُیا ॥੨॥
کہُ نانک جِسُ ستِگُرُ بھیٹِیا سو جنُ نِہچلُ تھیِیا ॥੩॥੯॥੧੪੯॥
لفظی معنی:
ہر وسرت۔ خدا کو بھال کر ۔ سو ۔ وہ موآ۔ اس کی اخلاقی موتـ(1) رہاؤ۔
نام دھیاوے ۔ سچ یا حقیقت میں توجہ دے ۔ سرب پھل۔ تمام کامابیاں (1)
راج حکومت۔ حکمران ہوں۔ خودی ۔ کرم ۔ اعمال ۔ بھرم۔ وہم وگمان ۔ سوآ۔ طوطا
(2)نہچل۔ مستقل مزاج۔ جو نہ ڈگمگائے ۔ تھیا ۔ ہوا۔
ترجمہ :
جس نے خدا بھلا دیا وہ روحانی موت مر کیا (1) رہاؤ۔ سچ ۔ حقیقت اور نام میں توجہ دینے سے تمام کامیابیاں حاصل ہوتی ہیں اور آرام و آسائش ملتی ہے ۔ جو حکمران کہلاتا ہے اور مغرور ہوتا ہے گمھنڈ میں کام کرتا ہے ۔ وہ خودی میں اس طرح بندھ جاتا ہے جیسے نلکی میں طوطا بندھ جاتا ہے ۔
(3)اے نانک بنادے جس کا ملاپ سچے مرشد سے ہوگیا وہ انسان ڈگمگاتا نہیں۔ مستقل مزاج ہو جاتا ہے ۔
آسا مہلا ੫ گھرُ ੧੪
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اوہُ نیہُ نۄیلا ॥
اپُنے پ٘ریِتم سِءُ لاگِ رہےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جو پ٘ربھ بھاۄےَ جنمِ ن آۄےَ ॥
ہرِ پ٘ریم بھگتِ ہرِ پ٘ریِتِ رچےَ ॥੧॥
پ٘ربھ سنّگِ مِلیِجےَ اِہُ منُ دیِجےَ ॥
نانک نامُ مِلےَ اپنیِ دئِیا کرہُ ॥੨॥੧॥੧੫੦॥
لفظی معنی:
ینہو۔ پیار ۔محبت ۔ نویلا۔ نیا ۔ پریتم۔ پیار ۔ (1) رہاؤ
پربھ بھاوے ۔ خدا چاہتا ہے ۔ جنم نہ آوے ۔ تناسخ نہیں پاتا۔ ہر پریم۔ الہٰی پیار۔ بھگت۔ عابد ۔ رچے ۔ مجذوب ہو۔ پربھ سنگ۔ الہٰی ساتھ یا صحبت ملیجئے ۔ ملتا ہے ۔ ایہہ من دیجے ۔ اس دل کو بھینٹ کرنے سے دیا ۔ مہربانی
ترجمہ:
الہٰی محبت ہمیشہ نئی اور تروتازہ رہتی ہے ۔ جس کی محبت خدا سے بنی رہتی ہے (1) رہاؤ۔ جو انسان خدا کا پیارا مجتی ہو جاتا ہے اسے تناسخ میں نہیں پڑنا پڑتا ۔ جسے الہٰی پیار حاصل ہو جائے وہ عابد ہوجاتا ہے اور الہٰی پریم پیار میں محوو جذوب ہو جاتا ہے (1)الہٰی ملاپ کے لئے انسان کو اپنا دل بھینٹ چڑھانا پڑتا ہے ۔ اے نانک عرض گذار : کہ کرم وعنایت فرما اے خدا کو تیرا نام یعنی سچ و حقیقت حاصل ہو۔

آسا مہلا ੫॥
مِلُ رام پِیارے تُم بِنُ دھیِرجُ کو ن کرےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سِنّم٘رِتِ ساست٘ر بہُ کرم کماۓ پ٘ربھ تُمرے درس بِنُ سُکھُ ناہیِ ॥੧॥
ۄرت نیم سنّجم کرِ تھاکے نانک سادھ سرنِ پ٘ربھ سنّگِ ۄسےَ ॥੨॥੨॥੧੫੧॥
لفظی معنی:
دھیرج۔ تحمل (1) رہاؤ۔ کرم ۔ اعمال۔ درس۔ دیدار(1) سنجم۔ احساس پر ضبط۔ قابو۔ سادھ سرن۔ سایہ پاکدامن ۔ پربھ سنگ بسے ۔ خدا ساتھ رہتا ہے (2)
ترجمہ:
اے خدا دیدار دیجئے ۔ تیرے ملاپ کے بغیر سکون حاصل کسی سے نہیں ہوتا۔ اے خدا سمریتو ں اور شاشتروں کے مطابق لوگوں سے بہت سے اعمال کئے مگر تیرے دیدار کے بغیر سکون اور آرام حاصل نہیں ہوا(1) اےخدا پرہیز گاری ۔ روزہ مرہ ضبط کرکے مانڈ پڑ گئے مگر اے نانک سایہ پاکدامن سے ہی صحبت و ساتھ یا قربت الہٰی ملتی ہے ۔

آسا مہلا ੫ گھرُ ੧੫ پڑتال
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
بِکار مائِیا مادِ سوئِئو سوُجھ بوُجھ ن آۄےَ ॥
پکرِ کیس جمِ اُٹھارِئو تد ہیِ گھرِ جاۄےَ ॥੧॥
لوبھ بِکھِیا بِکھےَ لاگے ہِرِ ۄِت چِت دُکھاہیِ ॥
کھِن بھنّگُنا کےَ مانِ ماتے اسُر جانھہِ ناہیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بید ساست٘ر جن پُکارہِ سُنےَ ناہیِ ڈورا ॥
نِپٹِ باجیِ ہارِ موُکا پچھُتائِئو منِ بھورا ॥੨॥
ڈانُ سگل گیَر ۄجہِ بھرِیا دیِۄان لیکھےَ ن پرِیا ॥
جیݩہ کارجِ رہےَ اول٘ہ٘ہا سوءِ کامُ ن کرِیا ॥੩॥
ایَسو جگُ موہِ گُرِ دِکھائِئو تءُ ایک کیِرتِ گائِیا ॥
مانُ تانُ تجِ سِیانپ سرنھِ نانکُ آئِیا ॥੪॥੧॥੧੫੨॥
لفظی معنی:
پڑتال۔ سر بدلنا۔ وکار۔ بلاوجہ ۔ ماد ۔ مستی ۔ سوئیؤ۔ غفلت میں۔ سوجھ ۔ سمجھ ۔ بوجھ ۔سمجھنا ۔ پکر کیس ۔ جم ۔ الہٰی کو توال بالوں سے پکڑتا ہے ۔ تدہی گھر جاوے ۔ تب ہی ہوش آتی ہے ۔ (1)
(1)وکھیا۔ مایئیا ۔ وکھے ۔ بد کار۔ ہرپر۔ چراکر۔ وت۔ دؤلت۔ چت ۔ دل۔ دکھا ہی ۔ عذاب کھن بھنگنا جلدی مٹنے والا۔ سر ۔ بے سرے ۔ ظالم بے ترس (1)رہاؤ۔ پکار یہہ۔ بتاتے ہیں۔ ڈورا۔ پاگل بہرا ۔ نپٹ بازی ۔ کھیل ختم ہونے پر ہار موکال۔ شکست ۔خوردہ ۔ من بھؤرا۔ نادان من۔
(2) ڈان سزا۔ غیر وجیہہ۔ بلاوجہ ۔ دیبان ۔ الہٰی عدالت ۔ لیکھے نہ پریا ۔ مقبول نہیں ہوتا۔ جنیہہ کارج ۔ جس کام کے لئے ۔ اوہلا ۔ عزت
(3)گر ۔ مرشد ۔ کیرت ۔ صٖت صلاح۔ مان ۔ عزت۔ تان۔ طاقت۔ تج سیانپ۔ دانشمندی چھوڑ کر ۔ سرن ۔ پناہ
ترجمہ:
دؤلت کے لالچ میں اور بدکاریوں میں مصروف اور دؤلت چرا کر لوگوں کے دلوں کو عذاب پہنچاتے ہیں۔ یہ تھوڑی عیش پرستی میں مشغول ہرکر جو جلدی ہی ختم ہو جانے والی ہے کو سمجھ نہیں پاتے (1) رہاؤ۔ بلاوجہ دنیاوی دولت کی مستی میں عقل وہوش نہیں آتی۔ جب کوتوال الہٰی بالوں سے پکڑتا ہے ۔ زندگی میں ناکامیاب ہوجاتا ہے ۔
(1)وید ۔ شاشتر مذہبی کتابیں چلا چلا کر پکارتی ہیں مگر پاگل دھیان نہیں دیتا سنتا نہیں۔ جب زندگی کا کھیل ختم ہو جاتا تو پچھتاتا ہے ۔ زندگی میں ناکامیاب ہو جاتا ہے ۔
(2)مرشدنے جب یہ سارا کھیل دکھا دیا اور عالم سے واقف کرائیا تو الہٰی حمدو ثناہ کرنی شروع کی وقار و طاقت چھوڑ کر ہوش و عقلمندی سے اے نانک پناہ خدا آیئیا ہوں۔

آسا مہلا ੫॥
باپارِ گوۄِنّد ناۓ ॥
سادھ سنّت مناۓ پ٘رِء پاۓ گُن گاۓ پنّچ ناد توُر بجاۓ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کِرپا پاۓ سہجاۓ درساۓ اب راتِیا گوۄِنّد سِءُ ॥
سنّت سیۄِ پ٘ریِتِ ناتھ رنّگُ لالن لاۓ ॥੧॥
گُر گِیانُ منِ د٘رِڑاۓ رہساۓ نہیِ آۓ سہجاۓ منِ نِدھانُ پاۓ ॥
سبھ تجیِ منےَ کیِ کام کرا ॥
چِرُ چِرُ چِرُ چِرُ بھئِیا منِ بہُتُ پِیاس لاگیِ ॥
ہرِ درسنو دِکھاۄہُ موہِ تُم بتاۄہُ ॥
نانک دیِن سرنھِ آۓ گلِ لاۓ ॥੨॥੨॥੧੫੩॥
لفظی معنی:
الہٰی نام یعنی سچ یا حقیقت کی سودا گری ۔ باپار گوبند نائے ۔ منائے ۔ خوشنودی حاصل کرنا۔ پر یہ ۔ پیار۔ گن گائے ۔ حمد وثناہ کی ۔ پنچ ناد طور ۔ پانچ قسم کے ساز (1) رہاؤ۔ سبجائے ۔ سکون ملا۔ درسائے ۔ سبق یا واعظ پائی ۔ راتیا۔ محوو مجذوب ۔ یا پریم۔ رنگ لالن۔ الہٰی پار (1) کام۔ خواہش ۔ شہوت ۔ گرگیان ۔ سبق مرشد ۔ من درڑائے ۔ دل میں پختہ کئے ۔ رہسائے ۔ خوشیاں ۔ پہنچائے ۔ سبجائے ۔ پر سکون کئے ۔ نہیں ڈگمگائے
ترجمہ:
جو انسان الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کا سودا گر ہو جاتا ہے الہٰی حمد و ثناہ کرتا ہے ۔ خدا رسیدہ پاکدامن (سنتوں) کی خوشنودی حاصل کر لیتا ہے ۔ اُسے الہٰی ملاپ حاصل ہو جاتا ہے ۔ اُس کے دل و دماغ میں پانچوں سازوں کی دھنی ہونے لگتی ہے ۔
(1)۔رہاؤ۔ جس پر الہٰی کرم و عنایت ہوتی ہے سکون پاتا ہے دیدار ہوتا ہے اور خدا میں محو ومجذوب ہو جاتا ہے ۔ خدمت سنت سے مالک سے پیار ملتا ہے اور الہٰی پریمی ہو جاتا ہے (1)
جس کے دل میں سبق مرشد ہو جاتا ہے ۔ اس کے دل میں خوشی پیدا ہو جاتی ہے ۔ تناسخ مٹ جاتا ہے اسے روحانی سکون ملتا ہے اور اپنے دل میں حقیقت کا خزانہ پالیتا ہے اور تمام خواہشات مٹا دیتا ہے ۔ اے نانک۔ اے خدا میری یہ دیرینہ خواہش ہے دل کی مجھے دیدار دیجئے ۔ آپ ہی بتایئے اور پناہ میں آئے ہوئے کو ساتھ دیجیئے ۔

آسا مہلا ੫॥
کوئوُ بِکھم گار تورےَ ॥
آس پِیاس دھوہ موہ بھرم ہیِ تے ہورےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کام ک٘رودھ لوبھ مان اِہ بِیادھِ چھورےَ ॥੧॥
سنّتسنّگِ نام رنّگِ گُن گوۄِنّد گاۄءُ ॥
اندِنو پ٘ربھ دھِیاۄءُ ॥
بھ٘رم بھیِتِ جیِتِ مِٹاۄءُ ॥
نِدھِ نامُ نانک مورےَ ॥੨॥੩॥੧੫੪॥
وکھم۔ سخت ۔ دشوار ۔ گارگڑھ۔ قلعہ ۔ تورے ۔ توڑے ۔ آس اُمید۔ پیاس۔ تشنگی ۔ دہوہ۔ دھوکا۔ فریب ۔ موہ ۔ محبت ۔ بھرم۔ وہم وگمان ۔ بھٹکن ۔ لوبھ ۔ لالچ۔ مان وقار۔ بیادھ ۔ جسمانی بیماری(1) سنت سنگ ۔ صحبت و قربت پاکدامن ۔ خدا رسیدگان ۔ نام رنگ ۔ سچ و حق و حقیقت کا پیارو پریم ۔ گن گو بند ۔ الہٰی حمد وثناہ ۔ صفت صاح ۔ اندنوں ۔ہرروز۔ بھرم۔ بھیت۔ وہم و گمان کی دیوار۔ جیت فتح پاکر مٹاوؤ۔ میٹا دو۔ نام ندھ۔ نام کا خزانہ
ترجمہ:
کوئی ہی ایسا انسان ہے جو اس علام کے جھوٹے مکروفریب کے دشوار سخت قلعے کو توڑ سکتا ہے ۔ جو اپنے دل کو دنیاوی محبت۔ امیدوں ، دؤلت کی خواہش ۔ دھوکا وہی ۔ فریب سے روکتا ہے ۔ (1) رہاؤ۔ جو شہوت۔ غصہ۔ لالچ وقار کی بیماری چھوڑتا ہے ۔ صحبت و قربت خدا رسیدہ پاکدامن اور الہٰی نام کے پریم کے اوصاف کے گیت گاؤ۔ ہر روز خدا کو یاد کرؤ اور توجہ دو۔ اور وہم و گمان کی جو دیوار درمیان حائل ہے ۔ اس پر فتح پاکر مٹاؤ۔ اے نانک۔ الہٰی نام کا خزانہ میرے پاس ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
کامُ ک٘رودھُ لوبھُ تِیاگُ ॥
منِ سِمرِ گوبِنّد نام ॥
ہرِ بھجن سپھل کام ॥੧॥ رہاءُ ॥
تجِ مان موہ ۄِکار مِتھِیا جپِ رام رام رام ॥
من سنّتنا کےَ چرنِ لاگُ ॥੧॥
پ٘ربھ گوپال دیِن دئِیال پتِت پاۄن پارب٘رہم ہرِ چرنھ سِمرِ جاگُ ॥
کرِ بھگتِ نانک پوُرن بھاگُ ॥੨॥੪॥੧੫੫॥
لفظی معنی:
تیاگ۔ چھوڑ۔ سمر ۔ یاد کر۔ گوبند نام۔ الہٰی نام۔ہر بھجن خدا کی یاد۔ سپھل کام۔ کام مکمل ہوتے ہیں(1) رہاؤ۔ تج چھوڑ۔ مان ۔ وقار ۔ وکار ۔ برئے کام۔ متھیا۔ جھوٹ۔ جپ۔ یاد کر ۔ من سنتنا۔ دل خدا رسیدوں ۔ چرن۔ پاؤں۔ لاگ ۔پڑ (1)
(1)دین دیال ۔ غریبوں پر مہربان ۔ پتیت پاون۔ ناپاکوں کو پاک بنانے والا۔ پار برہم۔ کامیاب بنانے والا خدا ۔ سمر۔ یاد کر ۔ گوبند نام۔ الہٰی نام۔ جاگ بیدار ہو۔ پورن بھاگ۔ پوری تقدیر۔
ترجمہ:
اے دل خدا کو یاد کر۔ شہوت غصہ اور لالچ چھوڑ دے ۔ الہٰی یاد سے تمام کاموں میں کامیابی ملتی ہے (1)رہاؤ
اے دل وقار ۔محبت اور بدکاریاں اور جھوٹ چھوڑ کر خدا کو یاد کرؤ اور خدا رسیدہ پاکدامن سنتوں کی زیر سایہ اور پناہ میں رہو(1) خداوندکریم غریبوں پر کرم و عنایت فرمانے والا ناپاکو کو پاک بنانے والا کے پاؤں پڑویاد کر ؤ اور بیدار بیدار رہو۔ اے نانک خدا کی عبادت اور بندگی کر یہی تیری پوری قسمت اور تقدیر ہے ۔

آسا مہلا ੫॥
ہرکھ سوگ بیَراگ اننّدیِ کھیلُ ریِ دِکھائِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
کھِنہوُنّ بھےَ نِربھےَ کھِنہوُنّ کھِنہوُنّ اُٹھِ دھائِئو ॥
کھِنہوُنّ رس بھوگن کھِنہوُنّ کھِنہوُ تجِ جائِئو ॥੧॥
کھِنہوُنّ جوگ تاپ بہُ پوُجا کھِنہوُنّ بھرمائِئو ॥
کھِنہوُنّ کِرپا سادھوُ سنّگ نانک ہرِ رنّگُ لائِئو ॥੨॥੫॥੧੫੬॥
لفظی معنی:
ہرکھ ۔ خوشی ۔ سوگ ۔ غمی ۔ ویراگ۔ طارق۔ انندی ۔ پرسکون ۔ (1) رہاؤ۔ کھنہؤ۔ تھوڑے ۔ سے وقفہ میں۔ بھے خوف۔ تھوڑی دیر میں۔ بیخوف اُٹھ دھایؤ۔ اُٹھ دؤڑتا ہے ۔ رس لطف ۔ بھوگن۔ کھانے ۔ تج۔ جایؤ۔ چھوڑ جاتا ہے (1) تاپ۔ تپسیا ۔ پوجا۔ پرستش ۔ بھر مایؤ۔ بھٹکن ۔ سادہؤ۔ سنگ صحبت پاکدامن ۔ رنگ ۔ پریم۔
ترجمہ:
خدا نے مجھے دنیاوی کھیل تماشے دکھا دیا ہے ۔ کہیں خوشی ہے تو کہیں غمی اور افسوس کہیں طارق یعنی دنیا سے ترک ۔(1) رہاؤ
اس عالمی تماشے میں اک پل بھر میں خوف پل بھر میں بیخوف پل بھر میں دوڑ دھوپ ۔ پل بھر میں لذیز نعمتیں کھانے کے لئے اورپل میں چھوڑ جاتا ہے ۔ (1)
(1)پل میں یوگ گمایئیا جارہا ہے ۔ تپسیا اور پرستش ہو رہی ہے اور کہیں پل بھر میں بھٹک رہے ہیں۔ پل بھر میں صحبت و قربت پاکدامنوں میں ۔ اے نانک الہٰی کرم و عنایت سے الہٰی پریمی ہو جاتے ہیں۔

راگُ آسا مہلا ੫ گھرُ ੧੭ آساۄریِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
گوبِنّد گوبِنّد کرِ ہاں ॥
ہرِ ہرِ منِ پِیارِ ہاں ॥
گُرِ کہِیا سُ چِتِ دھرِ ہاں ॥
ان سِءُ تورِ پھیرِ ہاں ॥
ایَسے لالنُ پائِئو ریِ سکھیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پنّکج موہ سرِ ہاں ॥
پگُ نہیِ چلےَ ہرِ ہاں ॥
گہڈِئو موُڑ نرِ ہاں ॥
انِن اُپاۄ کرِ ہاں ॥
تءُ نِکسےَ سرنِ پےَ ریِ سکھیِ ॥੧॥
تھِر تھِر چِت تھِر ہاں ॥
بنُ گ٘رِہُ سمسرِ ہاں ॥
انّترِ ایک پِر ہاں ॥
باہرِ انیک دھرِ ہاں ॥
راجن جوگُ کرِ ہاں ॥
کہُ نانک لوگ الوگیِ ریِ سکھیِ ॥੨॥੧॥੧੫੭॥
لفظی معنی:
گوبند گوبند کرہاں۔ خدا خدا کہو۔ ہر ہرمن پیارہاں۔ خدا سے محبت پیار کرؤ۔ گرکہیا۔ سوچت دھرہاں۔ سبق مرشد دل میں بساؤ۔ ان سے تور پھیرہاں۔ خدا کے علاوہ دوسروں کی محبت ختم کردو۔ ۔ ایسے لالن پایٹوری سکھی ۔ اے ساتھیو۔ اس طرح سے خدا سے ملاپ حاصل ہوتا ہے (1) رہاؤ۔ پنکج۔ کیچڑ۔ سسر۔ سمندر۔ پگ ۔ پاؤں۔ قدم ۔ گہڑیو۔ پھنسا ہوا ہے ۔ اتن ۔ بیشمار ۔ اپاؤ۔ کوشش ۔ توؤ۔ تب سرن ۔ پناہ (1) تھرچت۔ مستقل مزاج ۔ بن ۔ جنگل گریہہ۔ گھر ۔ سمسر ۔ برابر ۔ پر خدا۔ باہر۔ بیرونی طو ر پر عالم میں ۔ انیک دھر۔ بیشمار کام۔ راج جوگ۔ گھریلو کار کرتے ہوئے جوگی بن مراد۔ ہاتھ کار کی طرف دل یار کی طرف۔ کرت کر۔ نام جپ۔ لوگ الوگی ۔ لوگوں میں رہتے ہوئے ۔ الگ
ترجمہ:
اے ساتھی اے انسان خدا خدا کہہ۔ خدا سے محبت کر۔
سبق مرشد دل میں بسا۔ خدا کے علاوہ دوسروں سے محبت نہ کر واسط نہ رکھا۔ اے انسان اس طرح الہٰی ملاپ ہوتا ہے (1)رہاؤ۔
یہ دنیا محبت کے کیچڑ کا سمندر ہے دلدل ہے۔ اس میں پاؤں چل نہیں سکتے ۔ دشواری ہے ۔ جاہل انسان اس میں پھنسا ہوا ہے ۔ خواہ کتنی کوشش کی جائے اس سے تبھی باہر ہو سکو گے ۔ جب خدا کی پناہ لوگے ۔ اے ساتھیو۔
(1)اے ساتھیو۔ مستقل مزاج ہو۔ دل نہ ڈگمگاؤ۔ جنگل اور گھر ایک برابر سمجھو۔ دل میں واحد خدا کو بساؤ۔ اور دنیا میں خواہ کوئی کرت یا محنت مشقت کرو۔ اس طرح گھریلو کرتے ہوئے روحانی و اخلاقی طور فقیرانہ پاک زندگی بسر کر یہی راج جوگ ہے ۔ اے نانک بتادے ۔ محنت مزدوری اور گھر میں رہتے ہوئے گھریلو کام کرتے ہو پاک اخلاقی روہانی زندگی بسر کرنا ہی فقیرانہ ۔ جوگیو اور فقیروں کی سی زندگیپاک بنانا دنیا س نرالا زندگی بسر کرنے کا راستہ ہے ۔

آساۄریِ مہلا ੫॥
منسا ایک مانِ ہاں ॥
گُر سِءُ نیت دھِیانِ ہاں ॥
د٘رِڑُ سنّت منّت گِیانِ ہاں ॥
سیۄا گُر چرانِ ہاں ॥
تءُ مِلیِئےَ گُر ک٘رِپانِ میرے منا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ٹوُٹے ان بھرانِ ہاں ॥
رۄِئو سرب تھانِ ہاں ॥
لہِئو جم بھئِیانِ ہاں ॥
پائِئو پیڈ تھانِ ہاں ॥
تءُ چوُکیِ سگل کانِ ॥੧॥
لہنو جِسُ متھانِ ہاں ॥
بھےَ پاۄک پارِ پرانِ ہاں ॥
نِج گھرِ تِسہِ تھانِ ہاں ॥
ہرِ رس رسہِ مانِ ہاں ॥
لاتھیِ تِس بھُکھانِ ہاں ॥
نانک سہجِ سمائِئو رے منا ॥੨॥੨॥੧੫੮॥
لفظی معنی:
منسا۔ ارادہ ۔ نیت۔ ہر روز۔ دھیان۔ توجہ ۔ سیو اگر چران۔ خدمت پائے ۔ مرشد ۔ گر کرپان۔ رحمت مرشد (1) رہاؤ
بھران۔ وہم وگمان ۔ ردیو سب تھان۔
ہر جگہ بستا ہے ۔ بھیئیان ۔ بھے ۔ خوف خوفناک ۔ پیٹے تھان۔ بنیادی ۔ مقام ۔ کان ۔ محتاجی ۔ چوکی ۔ مٹی ۔(1)۔لہنو ۔ بسنا ۔ متھان۔ پیشانی ۔ پاوک ۔ آگ ۔ پار پران۔ عبور کر لینا ۔ نج گھر۔ ذاتی گھر۔ ذہن نشین ۔ تسییہہ۔ اُسے تھان۔ مقام ۔ جگہ ۔ سب تھان۔ ہر جگہ ۔ بھیان ۔ خوفناک ۔ ہر رس۔ الہٰی لطف ۔ مان ۔ ماننا ۔ لاٹھی ۔ مٹی۔ تس بھکھان۔ بھوک۔ سہج سماییؤ۔ روحانی سکون ۔
ترجمہ:
ایک ارادہ اور خواہش میرے دل میںہے کہ مرشد کے وسیلے سے دھیان لگاؤں۔ پختہ طور پر عاشق الہی خدا رسیدہ سنت واعظ و سبق وکلام مرشد کے علم کو سمجھو ں۔ اورپائے مرشد کی خدمت کرؤں۔ تب ہی اے دل خوشنودی اور حمت مرشد سے ملاپ حاصل ہوتا ہے (1)رہاؤ۔ اسی طرح سے تمام وہم و گمان شک و شبہات دور ہو جاتے ہیں۔ خدا ہر جگہ بستا ہے ۔ او رتب خوفناک فرشتہ موت کا خوف دور ہوجاتا ہے ۔ خدا ہر جگہ بستا ہے ۔ اور تب خوفناک فرشتہ موت کا خوف دور ہو جاتا ہے ۔ تب بنیادی مقام حاصل ہوتا ہے ۔ ہر قسم کی محتاجی ختم ہو جاتی ۔(1) جس کی پیشانی پر حاصل کرنا تحریر ہوتا ہے ۔ وہ دنیاوی بدیوں کی آگ کو عبور کر لیتا ہے ۔ اسے اپنا ذاتی مقام حاصل ہو جاتا ے ۔ وہ الہٰی لطف کے مزلے لیتا ہے ۔ اُس کی ذہنتی بھوک پیاس دور ہو جاتی ہے ۔ اے نانک وہ روحانی سکون پاتا ہے ۔
لفظی معنی:
منا۔ ارادہ ۔ خواہش۔ نیت۔ ہر روز۔ دھیان۔ توجہ سیوا گر چران خدمت پائے مرشد۔ گرکرپان۔ رحمت مرشد ۔ (1)رہاؤ۔ بھران ۔ بھرم وہم و گمان۔ رویؤ سرب تھان ۔ ہا جگہ بستا ہے ۔ بھیان۔ بھے ۔ خوف ڈر۔ پیڈ تھان۔ پیدا ئشجگہ بنیاد۔ کان محتاجی ۔
(1)لہنو۔ لینا ۔ متھان۔ پیشانی ۔ پاوک۔ آگ۔ پارپران۔ پار ہو جانا۔ کامیابی ۔ نج گھر ۔ اپنے اصلی گھر ۔ تسیہہ ۔ اُسے اتھان ۔ مقام ۔ ہر روس۔ الہٰی لطف ۔ رسہیہ ۔ لطف کو۔ مان ۔ مانتا ہے ۔ اُٹھاتا ہے ۔ بھکھان ۔ بھوک ۔ سہج۔ روحانی
ترجمہ مع تشریح:
ایک اردہ یا خواہش دل دل میں ہے ۔ مرشد کے وسیلے سے ہر روز خدا میں دھیان لگاؤں۔ خدا رسیدہ پاکدامن سنت کی ۔ واعظ مضبوط ارادے سےسمجھوں ۔ اور پائے مرشد کی خدمت کرؤں۔ تب ہی رحمت مرشد سے اے دل الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے(1) رہاؤ۔ اس طرح تمام و ہم وگمان مٹ جاتے ہیں۔ خدا ہر جگہ بستا ہے اس کی سمجھ آجاتی ہے ۔ موت کا خوف ختم ہوجاتا ہے ۔ اس عالم کی بنیادی خدا میں ٹھکانہ ملتا ہے ۔ تب ہر قسم کی محتاجی ختم ہو جاتی ہے (1) جس کی پیشانی پر اس کے مقدر میں لینا لکھا ہے ۔ تب اس گناہوں اور بدکاریتیں کی آگ پر قابو پایئیا جاتا ہے ۔ اسے اپنے اصلی حقیقی مقام حاصل ہوتا ہے اور الہٰی لطف ولذت سے محظوظ ہوتا ہے ۔ اس کی ہر قسم کی بھوک پیاس مٹ جاتی ہے ۔ اے نانک اس طرح سے اے من روحانی سکون ملتا ہے ۔

آساۄریِ مہلا ੫॥
ہرِ ہرِ ہرِ گُنیِ ہاں ॥
جپیِئےَ سہج دھُنیِ ہاں ॥
سادھوُ رسن بھنیِ ہاں ॥
چھوُٹن بِدھِ سُنیِ ہاں ॥
پائیِئےَ ۄڈ پُنیِ میرے منا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کھوجہِ جن مُنیِ ہاں ॥
س٘رب کا پ٘ربھ دھنیِ ہاں ॥
دُلبھ کلِ دُنیِ ہاں ॥
دوُکھ بِناسنیِ ہاں ॥
پ٘ربھ پوُرن آسنیِ میرے منا ॥੧॥
من سو سیۄیِئےَ ہاں ॥
الکھ ابھیۄیِئےَ ہاں ॥
تاں سِءُ پ٘ریِتِ کرِ ہاں ॥
بِنسِ ن جاءِ مرِ ہاں ॥
گُر تے جانِیا ہاں ॥
نانک منُ مانِیا میرے منا ॥੨॥੩॥੧੫੯॥
لفظی معنی:
ہرگنی ۔ خدا میں تمام اوصاف ۔ سہج دھنی ۔ روحانی سکون کی سریا۔ تال سادھو۔ جس نے اپنا اخلاق سنوار لیا۔ رسن۔ زبان۔ بھنی گائی کہی ۔ بدھ ۔ ڈھنگ۔ طریقہ ۔ وڈپنی بھاری نیکی سے (1) رہاؤ
کھوجیہہ ۔ تلاش کرنا۔ جن منی ۔ ولی اللہ ۔ سرب۔ سارے ۔ دھنی ۔ مالک ۔ دلبھ ۔ نایاب ۔ کل دنی ۔ دنیا میں ۔ دکھ و ناسنی ۔ عذاب مٹانے والا ۔ پورن ۔ مکمل آسنی ۔ آ میدیں۔(1)۔
سیویئے ۔ خدمت کیجئے ۔ الکھ ۔جس کا حساب نہ ہوسکے۔ بھویئے ۔ جس کا راز معلوم نہ ہو سکے ۔ تاسیؤ۔ اُس سے ۔ ۔ پریت۔ پریم۔ ونس مٹنا۔ گرتے جانیا۔ مرشد سے سمجھ آئی ۔ من مانیا۔ یقین ہوا۔
ترجمہ:
دل پر سکون سر۔ تال دیئے سے الہٰی نام لو۔ جو تمام اوصاف کا مالک ہے ۔ پاکدامن سے ملکر زبان سے الہٰی صفت صلاح کیجئے ۔ نجات پانے کا یہی طریقہ سنا ہے ۔ جو بھاری بلند قیمت ق مقدر سے ملتا ہے(1) رہاؤ۔ سارے ولی اللہ اس کی تلاش کرتے رہے ہیں خدا سب کا مالک ہے وہ سارے عالم میں نایاب ہستی ہے ۔ عذاب مٹانے والے ۔ خدا تمام اُمیدیںپوری کرنے والا ہے(1) اس کی خدمت کرنی چاہے ۔ جو حساب کتاب سے باہر ہے جو ایک راز ہے جسے معلوم نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اُسےپیار کیجئے ۔ جو کبھی مٹتا نہیں جو نہ پیدا ہوتا ہے نہ اُسے موت ہے اے نانک بتادے ۔ کہ اس کی بابت مرشد سمجھاتا ہے اے دل اس دل کو یقین ہو جاتا ہے ۔

آساۄریِ مہلا ੫॥
ایکا اوٹ گہُ ہاں ॥
گُر کا سبدُ کہُ ہاں ॥
آگِیا ستِ سہُ ہاں ॥
منہِ نِدھانُ لہُ ہاں ॥
سُکھہِ سمائیِئےَ میرے منا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جیِۄت جو مرےَ ہاں ॥
دُترُ سو ترےَ ہاں ॥
سبھ کیِ رینُ ہوءِ ہاں ॥
نِربھءُ کہءُ سوءِ ہاں ॥
مِٹے انّدیسِیا ہاں ॥
سنّت اُپدیسِیا میرے منا ॥੧॥
جِسُ جن نام سُکھُ ہاں ॥
تِسُ نِکٹِ ن کدے دُکھُ ہاں ॥
جو ہرِ ہرِ جسُ سُنے ہاں ॥
سبھُ کو تِسُ منّنے ہاں ॥
سپھلُ سُ آئِیا ہاں ॥
نانک پ٘ربھ بھائِیا میرے منا ॥੨॥੪॥੧੬੦॥
لفظی معنی:
ایکاوٹ ۔ ایک ہی آسرا۔ گہہ۔پکڑنا۔ سبد۔ سبق ۔ کلام واعظ نصیحت آگیا ۔ فرمان۔ حکم ۔ ست سچ ۔ تابعداری۔ منظور۔ سہہ۔ ماننا۔ منیہہ۔ من میں۔ ندھان۔ خزانہ ۔ سمایئے ۔ پایئے (1)رہاؤ
جیوت ۔ زندہ ہوتے ہوئے ۔ میرے ۔ اپنے آپ کو مردے ۔ کے برابر سمجھے ۔ مراد دنیاوی خواہشات پر قابو پالے ۔ دتر نہ تیرئے جانے والے ۔ تیرئے پار ہو۔ رین ۔ دھول۔ اپنے آپ کو سمجھتے سب سے نیچا۔ نربھوؤ۔ بیخوف ۔ اندیسیا ۔ خوف ۔ ڈر۔ سنت اُپدیسیا۔ واعظ سنت۔ (1)
جس جن ۔ جس انسان ۔ نام سکھ ۔ الہٰی نام سے سکھ محسوس ہوتا ہے ۔ نکٹ۔ نزدیک ۔ ہر جس۔ الہٰی صفت صلاح سے ۔ ادب کرئے ۔ سپھل۔ کامیاب ۔ پربھ بھایئیا ۔ خدا کا پیارا۔
ترجمہ:
اے دل واحد خدا کا دامن پکڑ۔ ہمیشہ کلام مرشد کہہ۔ الہٰی رضا میں راضی رہو۔ دل میں تمام اوصاف کے خزانے کی تلاش کر۔ اے دل اسی طرح سے روحانی سکون ملتا ہے(1) رہاؤ۔ جو زندہ ہوتے ہوئے دنیاوی جھملیوں سے آزاد ہو جاتا ہے گھریلو زندگی بسر کرتے ہوئے دنیاوی خواہشات ختم کر لیتا ہے ۔ وہ اس دنیاوی زندگی کے سمندر سے کامیابی سے عبور کر لیتا ہے مراد وہ اپنی زندگی کامیاب بنا لیتا ہے ۔ جو نہایت دشوار ہے ۔ وہ سب کے پاؤں کی دھول سمجھتا ہے ۔ آپ کو وہ بیخوف ہو جاتا ہے ۔ اس کے تمام خوف مٹ جاتے ہیں ۔ خدا رسیدہ پاکدامن (سنت) کی پندو واعظ (1) جسےالہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت سے سکون اور خوشی حآصل ہو اس کے نزدیک کسی قسم کوئی عذاب نزدیک نہیں پھٹکتا ۔ اور جو الہٰی صفت صلاح سماعت کرتا ہے اور اس پر یقین لاکر عمل کرتا ہے ۔ تمام اسے آداب دیتے ہیں تعظیم کرتے ہیں۔ اے نانک ۔ اے دل اس کا اس دنیا میں پیدا ہونا کامیاب ہے ۔ جس نے الہٰی پیار پا لیا اُسی کی زندگی کامیاب زندگی ہے۔

آساۄریِ مہلا ੫॥
مِلِ ہرِ جسُ گائیِئےَ ہاں ॥
پرم پدُ پائیِئےَ ہاں ॥
اُیا رس جو بِدھے ہاں ॥
تا کءُ سگل سِدھے ہاں ॥
اندِنُ جاگِیا ہاں ॥
نانک بڈبھاگِیا میرے منا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سنّت پگ دھوئیِئےَ ہاں ॥
دُرمتِ کھوئیِئےَ ہاں ॥
داسہ رینُ ہوءِ ہاں ॥
بِیاپےَ دُکھُ ن کوءِ ہاں ॥
بھگتاں سرنِ پرُ ہاں ॥
جنمِ ن کدے مرُ ہاں ॥
استھِرُ سے بھۓ ہاں ॥
ہرِ ہرِ جِن٘ہ٘ہ جپِ لۓ میرے منا ॥੧॥
ساجنُ میِتُ توُنّ ہاں ॥
نامُ د٘رِڑاءِ موُنّ ہاں ॥
تِسُ بِنُ ناہِ کوءِ ہاں ॥
منہِ ارادھِ سوءِ ہاں ॥
نِمکھ ن ۄیِسرےَ ہاں ॥
تِسُ بِنُ کِءُ سرےَ ہاں ॥
گُر کءُ کُربانُ جاءُ ہاں ॥
نانکُ جپے ناءُ میرے منا ॥੨॥੫॥੧੬੧॥
لفظی معنی :
ہر جس۔ الہٰی صفت صلاح پرم ۔ پد۔ بلند رتبہ ۔ اوآرس۔ اُس لطف و لذت میں۔ بدھے ۔ شوقتین ۔ تاکوؤ۔ اُسے ۔ سگل سارے ۔ سدھے سدھیاں۔ طاقتیں۔ جاگیا۔ بیدار۔ ہوشیار۔ وڈبھاگیا۔ بلند قسمت
(1)رہاؤ۔پگ پاؤں ۔ درمت ۔ بد عقلی ۔ داساں ۔ خادموں ۔ رین ۔ دھول ۔دیاپے ۔ دباؤ نہیں۔ آتا ۔ سرن پناہ۔ جنم نہ کدے سدے ہاں۔ تناسخ میں نہیں پڑتے ۔ ستھر۔ مستقل مزاج
(2) ساجن میت، دوست۔ درڑائے ۔ مکمل یاد کر۔ یادداشت بنا۔ تس بن ۔ اس کے بغیر ارادھ بسا۔ سوئے ۔ اسے
ترجمہ:
مل کر الہٰی صفت صلاح کرنی چاہیے ۔ اس سے بلند ررتبہ ملتا ہے ۔ جسے اسکا لطف آنے لگتا ہے ۔ اس میں تمام روحانی ہوجاتی ہیں۔ اےنانک وہ بلند قیمت ہو جاتا ہے اور بیدار وہوشیار رہتا ہے۔
(1)رہاؤ۔ مرشد کی خدمت کرنی چاہیے۔ اور بد عقلی مٹا دینی چاہیے خادموں کید ھول ہو جائے ۔ اسے کوئی عذاب برداشت نہیں کرنا پڑتا۔ خادمان خدا کی پناہ لو۔ اس سے تناسخ میں نہیں پڑنا پڑتا۔ انسان مستقل مزاج ہو جاتا ہے ۔ اے دل خدا کو یاد کر۔ (1)
(1)اےخدا تو ہی دوست ہے ۔ مجھے حقیقت اور سچ مکمل طور پر یاد کرادے ۔ اس کے بغیر کوئی دوسرا نہیں۔ ہمیشہ اسے یاد کرتے رہوں۔ اور تھوڑی سی دیر کے لئے بھی نہ بھلاؤ۔ اس کے بغیر ضرورت پوری نہ ہوگی۔ مرشد پر قربان جاہیے ۔ اے نانک۔ میرا دل الہٰی نام یعنی سچ اورحقیقت کو یاد رکھے ۔

آساۄریِ مہلا ੫॥
کارن کرن توُنّ ہاں ॥
اۄرُ نا سُجھےَ موُنّ ہاں ॥
کرہِ سُ ہوئیِئےَ ہاں ॥
سہجِ سُکھِ سوئیِئےَ ہاں ॥
دھیِرج منِ بھۓ ہاں ॥
پ٘ربھ کےَ درِ پۓ میرے منا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سادھوُ سنّگمے ہاں ॥
پوُرن سنّجمے ہاں ॥
جب تے چھُٹے آپ ہاں ॥
تب تے مِٹے تاپ ہاں ॥
کِرپا دھاریِیا ہاں ॥
پتِ رکھُ بنۄاریِیا میرے منا ॥੧॥
اِہُ سُکھُ جانیِئےَ ہاں ॥
ہرِ کرے سُ مانیِئےَ ہاں ॥
منّدا ناہِ کوءِ ہاں ॥
سنّت کیِ رین ہوءِ ہاں ॥
آپے جِسُ رکھےَ ہاں ॥
ہرِ انّم٘رِتُ سو چکھےَ میرے منا ॥੨॥
جِس کا ناہِ کوءِ ہاں ॥
تِس کا پ٘ربھوُ سوءِ ہاں ॥
انّترگتِ بُجھےَ ہاں ॥
سبھُ کِچھُ تِسُ سُجھےَ ہاں ॥
پتِت اُدھارِ لیہُ ہاں ॥
نانک ارداسِ ایہُ میرے منا ॥੩॥੬॥੧੬੨॥
لفظی معنی:
کرن۔ کرنے والا۔ کارن ۔ سبب۔ وسیلہ ۔ اور ہر ۔ دیگر۔ دوسرا ۔ سہج سکھ ۔ روحانی سکون و آرام ۔ دھیرج۔ بھرؤسا ۔ پر بھ ۔ کے درالہٰی راہ (1)رہاؤ۔سادہو سنگمے ۔ پاکدامن کے ساتھی ۔ پورن مکمل ۔ سخمے ۔ ضبط۔ جب تے جس وقت سے ۔ چھٹے ۔ نجات حاصل ہوئی ہے ۔ تاپ۔ عذاب ۔ کرپا دھاریا۔ مہربانی ہوئی ۔پت رکھ ۔ عزت رکھ۔ بنواریا۔ جنگلوں کے مالک ۔ خدا (1)جانیئے۔ سمجھا ہے ۔ مانیئے ۔ اُسے قبول کرنا۔ مندا۔ ماڑا۔ برا ۔ رین ۔ دھول۔ ہرا نمرت۔ خدا جو آب حیات ہے ۔ (2)
جس کا نا ہے کوئی جس کا کوئی ساتھی یا ہمدرد نہیں۔ تس کا پربھ سوئے اس کا خدا ساتھی ہے ۔ انتر گت۔ اندرونی حالت ۔ تس اُسے پتت۔ ناپاک۔ گناہگار ۔ ادھار لیہو۔ بچاؤ۔
ترجمہ:
اے خدا تمام سبب اور وسیلے بنانے والا تو ہی ہے ۔ تیرے بغیر کوئی دوسرا میری سمجھ نہیں آتا۔ جو تو کرتا ہے وہی ہوتا ہے ۔ سکون آرام ملتا ہے ۔ یہ دل کو بھرؤسا اور یقین ہے الہٰی در پر پڑنے سے اے دل ۔ (1)رہاؤ۔ جب سے پاکدامنوں کی صحبت و قربت حآصل ہوئی ہے نجات حاصل ہوگئی ۔ احساسات پر ضبط حاصل ہو گیا۔ اس وقت سے عذاب مٹ گئے ہیں ۔ اے خدا کرم و عنایت فرما۔ اور اے دل اے خدا عزت بچا۔
(1)مجھےیہ سکھ محسوس ہوا ہے اور سمجھتا ہوں جو خدا کرتا ہے اس میں راضی رہو۔ کوئی برا نہیں اور خدا رسیدہ پاکدامنوں کی دھول ہو جاؤ۔ جس کا خود خدا محافظ ہووہی آب حیات کا لطف اُٹھاتا ہے ۔
(2)جس کلام عالم میں نہیں کوئی اس کا ہے خدا وہی ۔ خدا راز دل جاننے والا ہے ۔ وہ ہر ایک کے دل کی خواہش جاننے والا ہے ۔ وہ رہ ایک کے دل کی خواہش جاننے والا ہے ۔ اے دل نانک کی یہی گذارش ہے کہ بد اخلاقوں گناہگاروں کو برائیوں سے بچالو۔

آساۄریِ مہلا ੫ اِکتُکا ॥
اوءِ پردیسیِیا ہاں ॥
سُنت سنّدیسِیا ہاں ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا سِءُ رچِ رہے ہاں ॥
سبھ کءُ تجِ گۓ ہاں ॥
سُپنا جِءُ بھۓ ہاں ॥
ہرِ نامُ جِن٘ہ٘ہِ لۓ ॥੧॥
ہرِ تجِ ان لگے ہاں ॥
جنمہِ مرِ بھگے ہاں ॥
ہرِ ہرِ جنِ لہے ہاں ॥
جیِۄت سے رہے ہاں ॥
جِسہِ ک٘رِپالُ ہوءِ ہاں ॥
نانک بھگتُ سوءِ ॥੨॥੭॥੧੬੩॥੨੩੨॥
لفظی معنی:
اوئے پر دیسی ۔ اوبیگانے دیس یا ملک کے رہنے والے ۔ سنت سنتا ہے ۔ سندیسیا۔ پیغام(1) رہاؤ۔ سیو۔ جس سے
ترجمہ:
اے اس دنیا میں بدیش میں بطور مہمان چند روز کے لئے آئے ہوئے میرا یہ پیغام غور سے سن (1)رہاؤ۔ جس دنیاوی دؤلت سے تیری محبت ہے ۔ جس میں تو محو و مجذوب ہو رہا ہے ۔ تمام اسے چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ اور ایک خؤاب کی مانند ہو گئے ہیں۔ اے خدا جن کا نام کوئی جس نے خدا کا نام لیا۔
(1)خدا کوبھلا کر چھوڑ کر دوسری نعمتوں کی محبتوں میں محو و مجذوب ہیں۔ وہ تناسخ یا آواگؤن میں پڑے رہتے ہیں۔ جنہوں نے سچ حق وحقیقت خدا کو پالیا۔ انہوں نے حقیقی روحانی اخلاقی زندگی پائی جس خدا نے کرم و عنایت فرمائی ۔ اے نانک وہ عابد ہوئے۔

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ آسا مہلا ੯॥
بِرتھا کہءُ کئُن سِءُ من کیِ ॥
لوبھِ گ٘رسِئو دس ہوُ دِس دھاۄت آسا لاگِئو دھن کیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سُکھ کےَ ہیتِ بہُتُ دُکھُ پاۄت سیۄ کرت جن جن کیِ ॥
دُیارہِ دُیارِ سُیان جِءُ ڈولت نہ سُدھ رام بھجن کیِ ॥੧॥
مانس جنم اکارتھ کھوۄت لاج ن لوک ہسن کیِ ॥
نانک ہرِ جسُ کِءُ نہیِ گاۄت کُمتِ بِناسےَ تن کیِ ॥੨॥੧॥੨੩੩॥
لفظی معنی:
پرتھا۔ درد۔ لوبھ۔ لالچ۔ گرسیؤ۔ پکڑیا۔ دھاوت۔بھٹکن ۔ دؤڑ دھوپ۔ آسااُمید۔ لاگیؤ۔ لگی ہوئی (1)رہاؤ۔ سکھ کے ہیت ۔ سکھ کے لئے ۔ بہت دکھ۔ بھاری عذاب ۔ سیو ۔ خدمت ۔ خوشامد ۔ دوآر یہہ دوآر۔ دردر۔سوآن ۔ کتے کی مانند ۔ سدھ۔ ہوش عقل۔ رام بھجن۔ الہٰی بندگی (1)۔ اکارتھ۔بے فائدہ ۔ بلا مقصد ۔ لاج۔ شرم ۔ ہسن۔ مخول۔ ہنسائی ۔کمت۔ بد عقل ۔ غلط سوچ۔ وناسے ۔ مٹائے ۔
ترجمہ :
دلی درد کسے بتاؤں۔ لالچ کی گروت میں دولت کی اُمید۔ میں ہر طرف انسان دوڑ دھوپ کرتا ہے(1) رہاؤ۔ آرام و آسائس کے لئے عذاب اُٹھاتا ہے اور ہر ایک خوشامد و چاپلوسی کرتا ہے ۔ کتے کی طرح دردر بھٹکتا رہتا ہے الہٰی عبادت و ریاضت کی ہوش سمجھ و عقل نہیں۔
(1)انسانی زندگی بے فائدہ برباد کر رہا ہے ۔ لوگ کی ہنسی مخول کی شرم نہیں۔ اے نانک۔ خدا کو کیوں یاد نہیں کرتا جس سے تیری بری سوچ اور خیال دور ہو جائے ۔

راگُ آسا مہلا ੧ اسٹپدیِیا گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اُترِ اۄگھٹِ سرۄرِ ن٘ہ٘ہاۄےَ ॥
بکےَ ن بولےَ ہرِ گُنھ گاۄےَ ॥
جلُ آکاسیِ سُنّنِ سماۄےَ ॥
رسُ ستُ جھولِ مہا رسُ پاۄےَ ॥੧॥
ایَسا گِیانُ سُنہُ ابھ مورے ॥
بھرِپُرِ دھارِ رہِیا سبھ ٹھئُرے ॥੧॥ رہاءُ ॥
سچُ ب٘رتُ نیمُ ن کالُ سنّتاۄےَ ॥
ستِگُر سبدِ کرودھُ جلاۄےَ ॥
گگنِ نِۄاسِ سمادھِ لگاۄےَ ॥
پارسُ پرسِ پرم پدُ پاۄےَ ॥੨॥
سچُ من کارنھِ تتُ بِلوۄےَ ॥
سُبھر سرۄرِ میَلُ ن دھوۄےَ ॥
جےَ سِءُ راتا تیَسو ہوۄےَ ॥
آپے کرتا کرے سُ ہوۄےَ ॥੩॥
گُر ہِۄ سیِتلُ اگنِ بُجھاۄےَ ॥
سیۄا سُرتِ بِبھوُت چڑاۄےَ ॥
درسنُ آپِ سہج گھرِ آۄےَ ॥
نِرمل بانھیِ نادُ ۄجاۄےَ ॥੪॥
انّترِ گِیانُ مہا رسُ سارا ॥
تیِرتھ مجنُ گُر ۄیِچارا ॥
انّترِ پوُجا تھانُ مُرارا ॥
جوتیِ جوتِ مِلاۄنھہارا ॥੫॥
رسِ رسِیا متِ ایکےَ بھاءِ ॥
تکھت نِۄاسیِ پنّچ سماءِ ॥
کار کمائیِ کھسم رجاءِ ॥
اۄِگت ناتھُ ن لکھِیا جاءِ ॥੬॥
جل مہِ اُپجےَ جل تے دوُرِ ॥
جل مہِ جوتِ رہِیا بھرپوُرِ ॥
کِسُ نیڑےَ کِسُ آکھا دوُرِ ॥
نِدھِ گُنھ گاۄا دیکھِ ہدوُرِ ॥੭॥
انّترِ باہرِ اۄرُ ن کوءِ ॥
جو تِسُ بھاۄےَ سو پھُنِ ہوءِ ॥
سُنھِ بھرتھرِ نانکُ کہےَ بیِچارُ ॥
نِرمل نامُ میرا آدھارُ ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
اوگھٹ۔ دشوار گھاٹ۔ سرور۔ تالاب ۔ یا چشمہ ۔ بکے ۔ زیادہ ہو باتیں نہ کرئے ۔ جل آکاسی ۔ جیسے اصمان میں پانی رست ست ۔ سچائی یا حقیقت کا لطف جھول۔ ہلا ہلا کر ۔ مہاں رس۔ بھاری لطف (1)گیان۔ علم ۔ سمجھ ۔ ابھ ۔ مورے ۔ اے میرے اندرونی دل ۔ بھر پر۔ مکمل طور پر دھار۔ بس۔ تھؤرے ۔ سب جگہ (1)رہاؤ۔ سچ ۔ حقیقت ۔ ورت ۔ نیم ۔ بطور پرہیز ہر روز کے لئے نہ کال سنتا وے ۔ تو روحانی اخلاقی موت عذاب نہیں پہنچاتی ۔ ست گرو شبد سچے مرشد کا کلام یا سبق۔ کرؤدھ ۔ غصہ ۔ گگن ۔ نواس۔ ذہن میں ٹھکانہ سمادھ لگاوے ۔ بلند خیالات ۔ اپنائے ۔ پارس پرس۔ پارس چھونے سے ۔ پرم پد۔ بلند ربتہ ۔ (2)
(2)سچ من کارن ۔ سچے دل کی وجہ سے ۔ تت ۔ اصلیت حقیقت ۔ بلووے ۔ نکالے ۔ سبھر سرور ۔ بھرا ہوا تالاب ۔ بے سیؤ راتا۔ جس کے پریم و پیار میں محو و مجذوب ہے ۔ تیو ہووے ۔ وہی ہوتا ہے ۔ (3)
(3)گر ۔ مرشد ۔ ہو۔ برف سیتل ۔ ٹھنڈا ۔ اگن بجھاوے ۔ خواہشات کی بدکاریوں اور گناہگاریوں کی آگ بجھائے سوا۔ خدمت۔ سرت ۔ ہوش۔ ببھوت ۔ راکھ۔ درسن۔ دیدار ۔ بیکھ۔ ویس ۔ سہج بھکھ گھر۔ روحانی سکون ۔ نرمل بانی ۔ پاک کلام ۔ ناد ۔سنگی
(4)انترگیان ۔ دل میں علم کا ہونا ۔ مہمان رس۔ بھاری لطف ۔ تیرتھ۔ غسل۔ مجن۔ زیارت گاہ پر۔ گرویچار۔ سبق مرشد۔
انتر پوجا۔ دلی پرستش ۔ تھان مراد۔ خدا کا ٹھکانہ ہے ۔ جوتی جوت نور میں نور۔ ملاونہارا۔ ملانے والا۔ رس۔ رس رسیا۔ لطف ولذت سے بھرا ہوا۔ مت آیکے بھائے ۔ واحد کدا کی سمجھ ہے ۔ تخت نواسی تخت پر بیٹھتا ہے ۔ مراد بلند رتبہ ہے ۔ نتیجہ ۔ پنج سمائے ۔ منتخبہ شخصیتوں میں شمار ہونے لگتا ہے ۔ کار کمائے کام کرتا ہے ۔ خصم رضائے ۔ الہٰی رضا میں اوگت۔ جس کی حالت بیان سے باہر ہے ۔ ناتھ۔ مالک ۔ لکھیا جائے ۔ جس کا اندازہ نہ ہو سکے ۔
(6)جل میہہ۔ اُپجے ۔جل سے جل میں پیدا ہوتا ہے ۔جل سے دور تاہم پانی سے اوپر جوت نورانی ندھ گن ۔ اوصاف۔ رخزانہ ۔
ـ(7)انتریا باہر اور نہ کوئے ۔ خدا کے علاوہ دوسرا اندرونی اور بیرون نہیں کوئی ۔
ترجمہ:
اے دل یہ سمجھ سمجھ لے کہ خدا ہر جگہ بستا ہے ۔ یہ سن لے (1)رہاؤ۔ جو انسان تکبر۔ غرور اور خودی ذہن سے نکال کر نیکوں پارساؤں۔ خدا پرستوں پاکدامنوں کی صحبت و قربت کرتا ہے باتیں کم بناتا ہے بے فائدہ نہیں بولتا اور الہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔ یہی تالاب کا غسل ہے وہ روحانی سکون پاتا ہے ۔ ذہن نشین وہ ہو جاتا ہے ۔ دنیاوی مدد جزر سے بچا رہتا ہے ۔ جیسے آسمانی پانی آسمان میں اُڑتا ہے ۔ سورج کی برکت سے ایسے ہی انسان بلند خیالات والا ہو جاتا ہے(1) جس نے حقیقت پرستی اور سچائی اپنا روز مرہ کا اپنا شیوہ اور عادت بنالی اُسے روحانی موت عذاب نہیں پہنچاتی ۔ سبق مرشد غصہ ختم کردیتا ہے ۔ ذہن میں بلند خیالات ہونے سے خدا میں محویت ہو جاتی ہے ۔ اور پارس کی مانند مرشد کی صحبت قربت کی بدولت بلند رتبے پاتا ہے ۔ (2)
(2)سچےدل سے حقیقت اور اصلیت کی تلاش کرتا ہے جو انسان مکمل بھرے تالاب سے یعنی مرشد اور پاکدامنوں کی صحبت قربت سے جو ایک پاک آب کا تالاب ہیں اپنے نفس کی ناپاکیزگی دور کرتا ہے ۔ انسان جس میں محو و مجذوب ہوتا ہے ویسا ہی ہو جاتا ہے ۔ جیسا کرتار کرتا ہے ۔ ویسا ہو جاتا ہے ۔
(3)مرشد برف کی مانند خنک مزاج ہوتا ہے ۔ اس کے ملاپ سے خواہشات کی آگ بجھتی ہے اور انسان خدمت بیداری و قائمی ہوش و ہواس کو جوگی کی ببھوت سمجھ کر اسے اپنائے اور کلام مرشد اپنے دل میں بساتا ہے اور اسی کے ذریعے الہٰی صٖت صلاح کرتا ہے یہی سمجھو کہ وہ جوگیوں والا نادو بجاتا ہے ۔ اس نے اپنا حقیقی سچا بھیس بنا لیا ہے ۔ وہ ہمیشہ روحانی سکون پاتا اور مستقل مزاج رہتا ہے ۔ (4)
(4)جس کے دل میں حقیقت کا علم اور سمجھ ہے وہ اسے بھاری حقیقی لذت ملتی ہے ۔ خیالات مرشد واعظ مرشد ہی زیارت گاہوں کی زیارت ہے ۔ جس نے اپنے دل کو پرستش گاہ بنا لیا یہ خد ا کے لئے رہائش کے قابل قیام گاہ ہوگیا اس نے الہٰی نور سے نور ملا لیا ۔ یکسو ہوگئے ۔ (5)
جوانسان وحدت کے لطف میں محو و مجذوب ہو گیا اور ایسی سمجھ آگئی ۔ وہ عالم کے تخت کے مالک خدا کو دل میں بساتا ہے اور الہٰی رضا کی رضا میں کام کرتا ہے ۔ اس کی حالت اُس مالک کی سی ہو جاتی ہے جس کا اندازہ محال اور دشوار ہے ۔ (6)
جیسےسورج یا چاند کا عکس پانی میں دکھائی دیتا ہے وہ جب پانی پڑتا ہے تو نزدیک دکھائی دیتا ہے مگر حقیقاً دور ہے ۔ اسی طرح الہٰی نور سب میں اور سب جگہ ہے مگر یہ نہیں بتایئیا جا سکتا کہ کس کے نزدیک ہے اور کس سے دور اُسے حاضر ناظر سمجھ کر اس کی صفت صلاح کرتی ہیں۔
ہستی میں یعنی خلقت اور عالم میں علاوہ کوئی دوسری ہستی نہیں جو خدا چاہتا ہے وہی ہو رہا ہے نانک غوروخوض اور سوچ سمجھ کر کہتا ہے کہ اے بھر تھر جوگی سن کرہ پاک نام یعنی حقیقت کا ہی اسرا اور سہارا ہے ۔

آسا مہلا ੧॥
سبھِ جپ سبھِ تپ سبھ چتُرائیِ ॥
اوُجھڑِ بھرمےَ راہِ ن پائیِ ॥
بِنُ بوُجھے کو تھاءِ ن پائیِ ॥
نام بِہوُنھےَ ماتھے چھائیِ ॥੧॥
ساچ دھنھیِ جگُ آءِ بِناسا ॥
چھوُٹسِ پ٘رانھیِ گُرمُکھِ داسا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جگُ موہِ بادھا بہُتیِ آسا ॥
گُرمتیِ اِکِ بھۓ اُداسا ॥
انّترِ نامُ کملُ پرگاسا ॥
تِن٘ہ٘ہ کءُ ناہیِ جم کیِ ت٘راسا ॥੨॥
جگُ ت٘رِء جِتُ کامنھِ ہِتکاریِ ॥
پُت٘ر کلت٘ر لگِ نامُ ۄِساریِ ॥
بِرتھا جنمُ گۄائِیا باجیِ ہاریِ ॥
ستِگُرُ سیۄے کرنھیِ ساریِ ॥੩॥
باہرہُ ہئُمےَ کہےَ کہاۓ ॥
انّدرہُ مُکتُ لیپُ کدے ن لاۓ ॥
مائِیا موہُ گُر سبدِ جلاۓ ॥
نِرمل نامُ سد ہِردےَ دھِیاۓ ॥੪॥
دھاۄتُ راکھےَ ٹھاکِ رہاۓ ॥
سِکھ سنّگتِ کرمِ مِلاۓ ॥
گُر بِنُ بھوُلو آۄےَ جاۓ ॥
ندرِ کرے سنّجوگِ مِلاۓ ॥੫॥
روُڑو کہءُ ن کہِیا جائیِ ॥
اکتھ کتھءُ نہ کیِمتِ پائیِ ॥
سبھ دُکھ تیرے سوُکھ رجائیِ ॥
سبھِ دُکھ میٹے ساچےَ نائیِ ॥੬॥
کر بِنُ ۄاجا پگ بِنُ تالا ॥
جے سبدُ بُجھےَ تا سچُ نِہالا ॥
انّترِ ساچُ سبھے سُکھ نالا ॥
ندرِ کرے راکھےَ رکھۄالا ॥੭॥
ت٘رِبھۄنھ سوُجھےَ آپُ گۄاۄےَ ॥
بانھیِ بوُجھےَ سچِ سماۄےَ ॥
سبدُ ۄیِچارے ایک لِۄ تارا ॥
نانک دھنّنُ سۄارنھہارا ॥੮॥੨॥
لفظی معنی:
جپ ریاض۔ تپ۔ تپسیا۔ جسمانی ۔ کوفت برائے ملاپ خدا۔ چترائی ۔ ہوشیاری ۔ اوجھڑ۔ غلط راستے۔ بھرے بھٹکنا ۔ بوجھے سمجھے ۔ تھاٹھکانہ ۔ نام بہوئے ۔ سچ اور حقیقت کے بغیر ۔ ماتھے چھائی ۔ کالخ سوآہ دا(1) سچا دھنی سچا مالک ۔ ساچ مالک ہے ۔ جگ آئے وناسا۔ عالم میں پیدا ہوتا ہے ختم ہو جاتا ہے ۔ سچ صدیوی قائم رہنے والا ہے ۔ چھوٹس پرانی۔ انسان کی نجات گورمکھ داسا۔ مرید مرشد کا خدتمگار ہونے میں ہے ۔
(1)رہاؤ۔ جگ۔ دنیا۔ موہ ۔ محبت آسا۔ اُمید۔ گرمتی سبق مرشدا۔ اداسا۔ طارق۔ انتر نام۔ دل میں سچائی حقیقت ۔ کنول پرگاسا۔ دل کھلتا ہے ۔ خوشی ملتی ہے ۔ تراسا۔ خوف۔ ڈر۔ (2)
جگہ تریاجت۔ عالم عورت کا فتح کردہ ہے ۔ کامن ہتکاری ۔ عورت سے محبت کرنےوالا۔ نام وساری نام بھلاتا ہے ۔ برتھا۔ بیکار۔ بے فائدہ ۔ جنم زندگی بازی ہاری۔ زندگی کا کھیل ہار گئے ۔ ستگر سیوے ۔ سچے مرشد کی خدمت کرتی ساری ۔ نیک اعمال ہے (3)
باہر۔ بیرونی طور پر ہونمے ۔ خودی ۔ مکت نجات۔ آزادی لیپ۔ لاگ۔ اُثر۔ مایئیاموہ۔ دنیاوی دولت کی محبت ۔ گرسبد۔ کلام مرشد ۔ نرمل نام۔ پاک سچائی ۔ صد ہمیشہ ہر دے ۔ دل قلب ۔ دھیائے توجہ دے ۔ (4)
دھاوت راکھے بھٹکتے کو بچائے ۔ ٹھاکر رہا کے ۔ روئے ۔ سکھ طالب علم۔ سنگت۔ اکٹھ ۔ نیک لوگ۔ کرم بخشش (5)
روڑو۔ خوبصورت ۔ کہؤ۔ کہتا ہوں۔ کتھؤ بیان کرنا۔ اکتھ ۔ جو بیان نہ ہو سکے ۔ ساچے نائی۔ سچی حقیقت سے ۔ (6)
کر ۔ ہاتھ ۔ بن بغیر پگ۔ پاوں ۔ نحالا ۔خوشی ۔ ندر۔ نطر عنایت و شفقت (7)
تربھون۔ تینو عالم۔ سوجھے پتہ چلتا ہے ۔ علم ہوتا ہے ۔ آپ خودی ہونمے ۔ بانی کلام۔ سچ سماے ۔ حقیقت اپنائے ۔
ترجمہ:
عالم آنا جانا ہے مالک صدیوی اور سچ ہے ۔ مرید مرشد کا خادم ہونے سے ۔ انسان کو آزادی یا نجات حاصل ہوتی ہے ۔ (1) رہاو۔ انسان کی ہر طرح کی ریاضت و عبادت تپسیا یا جسمانی کوفت اور ہر طرح کی ہوشیاری یا دانائی بغیر سمجھے اسے حقیقت کا پتہ نہیں چلتا وہ غلط راہوں پر بھٹکتا رہتا ہے ۔ سچ اور حقیقت کے بگیر انسان کی پیشانی پر سیاہ داغ لگتا ہے ۔ (1)
تمام عالم دنیاوی دولت کی محبت میں بندھا ہوا اُمیدوں کی گرفت میں رہتا ہے ۔ جب کہ سبق مرشد طارق ہو جاتا ہے دل میں سچائی اور حقیقت بس جانیسے ۔ دل منور ہو جاتا ہے ۔ انہیں موت کا یا منصف الہٰی کا خوف ختم ہو جات اہے ۔ (2)
اس عالم کو عورت نے فتح کر لیا ہے ۔ عورت کی مھبت میں گرفتار ہے ۔ عورت اور اولاد کی محبت میں خدا کو اور حقیقت کو بھلا رکھا ہے ۔ یہ زندگی بیکار جا رہی ہے اور زندگی کے کھیل میں انسان شکست کھا رہا ہے ۔ خدمت مرشد سے اس کے اعمال اعلی ہو جاتے ہیں (3)
جو انسان سبق مرشد پر عمل پیرا ہوکر دنیاوی دولت کی محبت ختم کر دیتا ہے اور پاک نام خدا سچ اور حقیقت دل میں بساتا ہے (مگر) اندرونی طور پر ضمیر پر دنیاوی محبت اثر پذیر نہیں ہوتی۔ ویسے دنیاوی کاروبار کرتے ہوئے خودی ظاہر کرتا نظر آتا ہے دکھائی دیتا ہے (4)
جس طالب علم کو خدا ایسے طالب علموں کی صحبت اپنی کرم و عنایت سے ملتی ہے جو دل کو بھٹکنے سے روکتی ہو۔ مرشد کے بغیر انسان بھول میں تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ جب خدا کی نظر عنایت و شفقت ہوتی ہے تو ایسے مواقع پیدا کرکے ملا لیتا ہے (5)
اے خدا تو کتنا خوبصورت ہے۔ اگر میں بتانے کی کوشش کرؤں تو بتایئیا نہیں جا سکتا کہ تو کتنا خوبصورت ہے اے خدا اگر تیرے اؤصاف بیان کرنے کی کوشش کرون تو بیان نہیں ہو سکتے ۔ اگر کوشش کروں تو ان کی قیمت کا اندازہ نہیں ہو سکتا۔ اے خدا تیری رضا میں رہنے سے تمام عذاب دکھ درد آرام وآسائش میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ خدا کے سچے نام اور حقیقت اپنانے سے تمام دکھ مٹ جاتے ہیں (6)
اگر کلام کی سمجھ آجائے تو سچی خوشی حاسل ہوتی ہے ۔ تب ہاتھوں کے بغیر باجہ بجتا اور پاؤں کے تال ناچنے کا پورا ہوتا ہے ۔ جس پر خدا اپنی رھمت سے بچاتا ہے (7)
جو دل سے خودی مٹا دیتا ہے اسے تینوں عالموں کی سمجھ آجاتی ہے ۔ جو کلام سمجھتا ہے اسے حقیقت اور سچ میں محو و مجذوب ہوجاتا ہے وہ کلام کو اپنے ذہن میں بساتا ہے اور لگاتار اپنی ہوش و ہواس اُس سے لگاتا ہے ۔ اے نانک مبارک ہے اُس کی زندگی جو دوسروں کی زندگی کی درستی کرتا ہے ۔

آسا مہلا ੧॥
لیکھ اسنّکھ لِکھِ لِکھِ مانُ ॥
منِ مانِئےَ سچُ سُرتِ ۄکھانُ ॥
کتھنیِ بدنیِ پڑِ پڑِ بھارُ ॥
لیکھ اسنّکھ الیکھُ اپارُ ॥੧॥
ایَسا ساچا توُنّ ایکو جانھُ ॥
جنّمنھُ مرنھا ہُکمُ پچھانھُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
مائِیا موہِ جگُ بادھا جمکالِ ॥
باںدھا چھوُٹےَ نامُ سم٘ہ٘ہالِ ॥
گُرُ سُکھداتا اۄرُ ن بھالِ ॥
ہلتِ پلتِ نِبہیِ تُدھُ نالِ ॥੨॥
سبدِ مرےَ تاں ایک لِۄ لاۓ ॥
اچرُ چرےَ تاں بھرمُ چُکاۓ ॥
جیِۄن مُکتُ منِ نامُ ۄساۓ ॥
گُرمُکھِ ہوءِ ت سچِ سماۓ ॥੩॥
جِنِ دھر ساجیِ گگنُ اکاسُ ॥
جِنِ سبھ تھاپیِ تھاپِ اُتھاپِ ॥
سرب نِرنّترِ آپے آپِ ॥
کِسےَ ن پوُچھے بکھسے آپِ ॥੪॥
توُ پُرُ ساگرُ مانھک ہیِرُ ॥
توُ نِرملُ سچُ گُنھیِ گہیِرُ ॥
سُکھُ مانےَ بھیٹےَ گُر پیِرُ ॥
ایکو ساہِبُ ایکُ ۄجیِرُ ॥੫॥
جگُ بنّدیِ مُکتے ہءُ ماریِ ॥
جگِ گِیانیِ ۄِرلا آچاریِ ॥
جگِ پنّڈِتُ ۄِرلا ۄیِچاریِ ॥
بِنُ ستِگُرُ بھیٹے سبھ پھِرےَ اہنّکاریِ ॥੬॥
جگُ دُکھیِیا سُکھیِیا جنُ کوءِ ॥
جگُ روگیِ بھوگیِ گُنھ روءِ ॥
جگُ اُپجےَ بِنسےَ پتِ کھوءِ ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ بوُجھےَ سوءِ ॥੭॥
مہگھو مولِ بھارِ اپھارُ ॥
اٹل اچھلُ گُرمتیِ دھارُ ॥
بھاءِ مِلےَ بھاۄےَ بھئِکارُ ॥
نانکُ نیِچُ کہےَ بیِچارُ ॥੮॥੩॥
لفظی معنی:
لیکھ۔مضمون ۔ کتابیں۔ مان ۔ غرور۔ من مانیے ۔ دل مانتا ہے ۔ سچ سرت وکھان۔ یا ہوش حقیقت کی تشریح کتھنی بدنی۔ کہنے اور بولنے ۔ بھار۔ ذہنی بوجھ (1) ایکوواحد (1) رہاؤ۔ جمکال۔ موت ۔ ہلت پلت۔ ہر دو عالم ۔ نیہی ساتھ دیگا۔ باندھا۔ غلامی یا باندھا ہوا۔ نام سمہال ۔ نام دل میں بسانے سے گر سکھداتا۔ مرشد آرام پہنچانے والے ہے ۔ (2)
اچر۔ جو کھانے کے قابل نہ ہوا۔ چرے ۔ کھائے ۔ بھرم۔ شک۔ چکائے ۔ متائے ۔ جیون ۔ مکت۔ دوران حیات آزادی (3)
دھر۔ زمین ۔ گگن۔ آسمان۔ ساجی۔ سازی۔ بنائی۔ سب۔ سارا عالم ۔تھاپ۔ پیدا۔ دنیا کرکے اُتھاپ۔ فناہ ۔ متانا۔ نرانتر۔ بلا بھید۔ لگاتار۔ بغیر فرق۔ (4)
پرلبالب۔ بھرا ہوا۔ گنی گہیر۔ اوصاف کا خزانہ ۔ ایکو صاحب ۔ واحد مالک (5)
جگ بندی ۔ سارا عالم قیدی ہے ۔ اُمکتے ۔ آزاد۔ ہون ماری خودی مٹاکر۔ جگ گیانی۔ عالم جاننے والا۔ ورلا آچاری ۔ کوئی ہی بااخلاق ۔ پنڈت ۔ عالم فاضل ۔ ویچاری ۔ وچاروان ۔ خیال آرا۔ (6)
دکھیا۔ عذاب مین ۔ مصیبت ۔ زدہ بھوگی۔ مصارف۔ برتنے والا۔ گن۔ روئے ۔ اوصاف کے لئے آہ وزاری کرتا ہے۔ اُپجے ونسے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ ختم ہوتاہے ۔ پتکھوئے ۔ عزت گنواتا ہے ۔ گورمبکھ۔ مرید مرشد (7)
مہکو مول۔ مہنگے مل۔ زیادہ ۔ قیمت ۔ دھار۔ بسا۔ بھائیکا ۔ خوف میں رہنا۔
ترجمہ:
بیشمار مضمون خدا کی شکل وصورت کے متعلق تحریر کئے گئے ہیں اس سے تحریر کرنے والوں کے دل میں غرور پیدا ہوتا ہے ۔ انسان کا دل سچائی پر مبنی باہوش ہی مانتا ہے ۔ اس کے بار بار بیان کرنے اور بولنے سے بوجھ محسوس ہونے لگتاہے ۔ اس لامحدود خدا کے متعلق جو تحریر وبیان سے بعید ہے بیشمار تھریر ہے (1) ایسا ساچا صدیوی صرف واحدا خدا کو ہی سمجھو۔ پیدائش و موت بھی خدا کے زیر فرمان ہے (1) رہاو۔
دنیاوی دولت کی محبت کی وجہ سے موت کے خوف میں محبوس ہے ۔ اس کی گرفت سے سچائی اور حقیقت اختیار کرنے سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ یہی ہر دو عالموں میں انسان کا ساتھی ہے اور ساتھ دیتا ہے مرشد روحانی سکون اور آرام پہنچانے والا ہے کسی دوسرے کی تلاش مر کر۔ (2)
واحد خدا سے محبت پیار تب ہی ہو سکتا ہے جب سبق مرشد سے خودی یا خویشتا ختم کرئے ورنہ نہ ختم ہونے والے احساسات بد جنہیں ختم کرنا محال ہے ختم کرئے تبھی دل کے خیالات کی بھٹکن ختم ہوتی ہے ۔ دل میں حقیقت اور سچ بسانے سے ہی دوران حیات احساسات بد سے آزادی یا نجات پا لیتا ہے مرید مرشدہوکر حقیقت پسندی اور سچ میں محو ومجذوب ہوپاتا ہے (3)
جس نے زمین و آسمان بنائے ہیں پیدا کئے ہیں۔ جو سب کو پیدا کرکے مٹانے کی قوت و حیثیت رکھتا ہے جو سب میں بستا ہے ۔ جو کسی سے پوچھتا کت نہیں کسی سےصلاھ مشورہ نہیں کرتا۔۔ اور سب کو بخشش و کرم وعنایت سے نوازتا ہے (4)
اے خدا تو لبالب بھرئے سمندر ہے اور خود ہی اس میں ہیرے اور موتی ہے ۔ توہی پاک حقیقی اور سچے اوصاف کا خزانہ ہے ۔ تو خود ہی عالم کا بادشاہ ہے اور خود ہی اپنا صلاحکار وزیر ہے ۔ جس انسان کو مرشد یا بزرگ مل جاتا ہے سکون پات ہے (5)
تمام عالم غلام یا قیدی ہے ۔ خودی ختم کرنے سے نجات یا آزادی حاصل ہوتی ہے ۔ عالم میں دانشمند اور عالم فاضل تو ہیں مگر اس علم کی وچار کرنے والا بھی ہو۔ سچے مرشد سے ملاپ کے بغیر سب غرور اور تکبر میں بھٹکتے پھرتے ہیں(6)
تمام عالم مصیبت میں گرفتار ہے کوئی ہی اساہے جو آرام و آسائش میں ہو۔ تمام عالم (روحانی طور پر ) بیمار ہے ۔ دنیاوی نعمتوں کے برتنوں اور تصارف میں مشغول روحانی اوصاف کے لئے ترستا ہے ۔ عالم تناسخ میں پڑ کر اپنی آبرو گنواتا ہے ۔ مرید مرشد ہونے سے اس بات کی سمجھ آتی ہے (7)
غریب نادار نانک ایک سمجھ سمجھاتا ہے اور کہتا ہے اگر کوئی قیمتاً خدا کو خریدنا چاہے تو وہ بیشمار مہنگی قیمت اور بھاری مول ہے ۔ سبق مرشد سے اسے دل میں بسائیا جا سکتا ہے اس کی قیمت الہٰی عشق اور الہٰی پیار ہے۔ انسان اس کے خوف میں اور آداب بجالانا ہی اسے اچھا لگتا ہے ۔

آسا مہلا ੧॥
ایکُ مرےَ پنّچے مِلِ روۄہِ ॥
ہئُمےَ جاءِ سبدِ ملُ دھوۄہِ ॥
سمجھِ سوُجھِ سہج گھرِ ہوۄہِ ॥
بِنُ بوُجھے سگلیِ پتِ کھوۄہِ ॥੧॥
کئُنھُ مرےَ کئُنھُ روۄےَ اوہیِ ॥
کرنھ کارنھ سبھسےَ سِرِ توہیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
موُۓ کءُ روۄےَ دُکھُ کوءِ ॥
سو روۄےَ جِسُ بیدن ہوءِ ॥
جِسُ بیِتیِ جانھےَ پ٘ربھ سوءِ ॥
آپے کرتا کرے سُ ہوءِ ॥੨॥
جیِۄت مرنھا تارے ترنھا ॥
جےَ جگدیِس پرم گتِ سرنھا ॥
ہءُ بلِہاریِ ستِگُر چرنھا ॥
گُرُ بوہِتھُ سبدِ بھےَ ترنھا ॥੩॥
نِربھءُ آپِ نِرنّترِ جوتِ ॥
بِنُ ناۄےَ سوُتکُ جگِ چھوتِ ॥
دُرمتِ بِنسےَ کِیا کہِ روتِ ॥
جنمِ موُۓ بِنُ بھگتِ سروتِ ॥੪॥
موُۓ کءُ سچُ روۄہِ میِت ॥
ت٘رےَ گُنھ روۄہِ نیِتا نیِت ॥
دُکھُ سُکھُ پرہرِ سہجِ سُچیِت ॥
تنُ منُ سئُپءُ ک٘رِسن پریِتِ ॥੫॥
بھیِترِ ایکُ انیک اسنّکھ ॥
کرم دھرم بہُ سنّکھ اسنّکھ ॥
بِنُ بھےَ بھگتیِ جنمُ بِرنّتھ ॥
ہرِ گُنھ گاۄہِ مِلِ پرمارنّتھ ॥੬॥
آپِ مرےَ مارے بھیِ آپِ ॥
آپِ اُپاۓ تھاپِ اُتھاپِ ॥
س٘رِسٹِ اُپائیِ جوتیِ توُ جاتِ ॥
سبدُ ۄیِچارِ مِلنھُ نہیِ بھ٘راتِ ॥੭॥
سوُتکُ اگنِ بھکھےَ جگُ کھاءِ ॥
سوُتکُ جلِ تھلِ سبھ ہیِ تھاءِ ॥
نانک سوُتکِ جنمِ مریِجےَ ॥
گُر پرسادیِ ہرِ رسُ پیِجےَ ॥੮॥੪॥
لفظی معنی:
پنچے ، سارے متعلقین ۔ ماں باپ۔ برادر۔ عورت و فرزندان وغیرہ ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ مل ناپاکیزگی ۔ سبد کلام۔ سمجھ سوجھ۔ عقل و دانش۔ سہج گھر ہوویہہ۔ سکون میں۔ سگللی پت۔ ساری عزت ۔
(1)کارن مول ۔ سبب ۔ سبھے ۔ سب کے لئے ۔ تو ہی تو ہی اے خدا (1)رہاؤ۔ بیدن درد ۔ جس بیتی ۔ جس کے ساتھ ۔ برتاؤ ہوتا ہے ۔ (2)
جیوت مرنادؤران حیات موت ۔ تارے ترنا۔ کامیابی کے لئے ایک عبوری کے لئے کشتی ۔ پرم گت بلند روحانی حالت۔ جگدیش مالک عالم۔ سرنا۔ زیر سایہ۔ پناہ ۔ گر بوہتھ۔ مرشد ایک جہاز۔ سبد بھے ۔ ترنا۔ خوف خدا وکلام مرشد سے کامیابی ۔ (3)
نربھؤآپ ۔ خود بیخوف ۔ نرنتر جوت۔ لگاتار نورانی ۔ بن ناوے ۔ بغیر سچ حق و حقیقت الہٰی نم۔ سو تک وہم وگمان ۔ شک و شبہات ۔ جگ چھوت۔ عالم چھوت۔ بھٹ۔ ناپاک ۔ درمت۔ بد عقلی ۔ ونسے ۔ مٹتی ہے ۔ بھگت۔ الہٰی عشق ۔ سرؤت ۔ منبع ۔ بنیادی (4)
موئے۔ مرئے ہوئے ۔ پر ہر۔ چھوڑ کر۔ سچیت ۔ با عقل و ہوش ۔ سویؤ۔ حوالے کرؤ۔ کرشن ۔ پریت۔ خدا کی محبت و عشق میں (5)
بھیتر۔ اندر ۔ اسنکھ ۔ لاتعداد ۔ کرم ۔ دھرم۔ اعمال و فرائض۔ بھگتی ۔ پریم پیار و عشق۔ جنم برنتھ ۔ زندگی بیکار۔ بیفائدہ ۔ پر مارنتھ ۔ بلا مدعا و مقصد ۔(6)
آپموے مارے بھی آپ ۔ چونکہ انسانی روح خدا کا ایک جز ہے اس لئے اس کی موت اس کو مارنے والے خدا کی موت ہے ۔ تھاپ ۔ اُٹھاپ خود ہی پیدا کرکے مٹاتا ہے ۔ شرشٹ ۔ عالم دنیا۔ ۔ جہان جوتی تو جات ۔ تو تیرا ہی سب میں ایک نور ہے ۔ سبد وچار ۔ کلام سمجھنے سے ۔ بھرات۔ بھٹکن۔ گمراہی (7)
سوتک چھوہ ۔ تھٹ۔ اگن بھکھے جگ کھائے ۔یہ ایک آگ ہے جو عالم کو کھا رہی ہے ۔ سوتک جل تھل سبھ ہی تھائے ۔ ایسی نا پاکیزگی ۔ زمین ۔ سمند اور ہر جگہ ہے گر پر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ ہررس پیجے ۔ الہٰی لطف کا مزہ لو ۔
ترجمہ:
اے کارساز کرتا ر تمام مخلوقات کا سازندہ پر وردگار محافظ ذمہ دار تو خود ہے ۔ لہذا موت بھی تیری ہے ۔ اور جنم بھی ورنہ کسی کی موت نہیں اسی لئے اس موت پر رونے والا بھی خود ہی ہے ۔ رہاؤ۔
جب کسی کی فوتیدگی ہوتی ہے تو اس کے وارثان متعلقتین رشتہ وواسطہ دار سارے ملک آہ و زاری کرتے ہیں۔ کلام الہٰی سے خودی کی ناپاکیزگی دور ہوتی ہے ۔ روحانی سکون ۔ علم ودانش میں مضمر ہے ۔ بغیر علم و دانش انسان عزت و آبرو گنوا تا ہے ۔ (1)
جوکوئی مردہ کو روتا ہے حقیقتاً اپنے عذاب و مصائب کے لئے روتا ہے ۔ مگر جس کے ساتھ یہ سبب یا موقعہ سر زد ہوتا ہے اسے الہٰی رضا کی سمجھ آجاتی ہے کہ وہی ہوتا ہے ۔ جو خدا خود کرتا ہے ۔ (2)
دوران حیات موت میرا دنیاوی لطف و لوازمات و گناہگاریوں سے پرہیز گاری ونجات روحانی زندگی الہٰی نام سچ حق وحقیقت کے لئے زندگی کی کامیابی کے لئے ایک کشتی ہے ۔اس دنیاوی گناہگاریوں اور عذاب و مصائب کے سمندر کو عبو ر کرنے کے لئے جو خالق خلقت کے مالک کے زیر سایہ رہنے سے میسر ہوتی ہے جو زندگی کے لئے ایک عظیم بلند رتبہ ہے ۔ جو مرشد کے وسیلے سے حاصل ہوتی ہے۔ میں اُس پر قربان ہوں۔ مرشد ایک جہاز ہے جو اپنے کلام اور خوف خدا سے حاصل ہوتا ہے ۔ (3)
خداخوف بیخوف ہے اور صدیوی نور ہے ۔ بغیر الہٰی نام سچ ۔ حق و حقیقت سارا عالم وہم و گمان شک و شبہات کی چھوہ بھٹ میں مبحوس ہے ۔ بد عقلی کی وجہ سے روحانی موت کے سبب مر رہا ہے اسی لئے اسے کیا پکاروروئے ۔ لہذا الہٰی عشق و عبادت کے بغیر تناسخ میں ہے ۔ (4)
مردہ انسان کے دؤست روتے ہیں تینوں اوصاف رجو ستو ۔طمو مردار ترقی ۔ حکمرانی ۔ طاقت اور لالچ کے لئے روتے ہیں۔ کیونکہ وہ عذاب و آسائش تمنا چھوڑ کر روحانی سکون میں بیدار ہو گیا ہے اور اپنا دل وجان الہٰی عشق کی بھینٹ کر دیا۔ (5)
سب کے دل میں خدا بستا ہے مگر انسان الہٰی حقیقت کو بھلا کر بیشمار اعمال و فرائض اپنالئے ہیں۔ مگر الہٰی خوف و آدب کے بغیر انسانی زندگی بیکار گذر جاتی ہے ۔ جو الہٰی حمدو ثناہ کرتے ہیں وہ صراط مستقیم پاتے ہیں۔ اور مقصد و منزل حاصل ہو جاتا ہے (6)
سب کے ذہن میں قلب میں خدابستا ہے ۔ مراد اسی کی فوتیدگی ہے اور وہی فوت کرنے والا ہے ۔ اور اپنے نور سے بیشمار قسم کے جاندار پیدا کئے ہیں۔ کلام کو سوچنے سمجھتے سے انسان کو اس کا وصل نصیب ہوتا ہے ۔ اور اسے چھوہ یا بھٹ کی گمراہی نہیں ہرتی ۔ (7)
خداہی جانداروں کی شکل وصورت میں پیدا ہوتا ہے اور فوت ہوتا ہے ۔ الہٰی جدائی کی وجہ سے ہی بھٹ یا چھوہ کے وہم وگمانہ میں گمراہ رہتا ہے ۔ لہذا اس سو تک کے وہم وگمان کی بھٹکن کی آگ میں انسانی زندگی بھٹک رہی ہے کیونکہ پیدائش اور موت پر قرعہ ارض پر موجود ہے ۔ اے نانک سو تک چھوہ یا بھٹ کے خیال میں انسان تناسخ میں پڑتا ہے لہذا اس کے لئے صراط مستقیم یہی ہے کہ الہٰی نام سچ حق و حقیقت اپنائے ۔

راگُ آسا مہلا ੧॥
آپُ ۄیِچارےَ سُ پرکھے ہیِرا ॥
ایک د٘رِسٹِ تارے گُر پوُرا ॥
گُرُ مانےَ من تے منُ دھیِرا ॥੧॥
ایَسا ساہُ سراپھیِ کرےَ ॥
ساچیِ ندرِ ایک لِۄ ترےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پوُنّجیِ نامُ نِرنّجن سارُ ॥
نِرملُ ساچِ رتا پیَکارُ ॥
سِپھتِ سہج گھرِ گُرُ کرتارُ ॥੨॥
آسا منسا سبدِ جلاۓ ॥
رام نرائِنھُ کہےَ کہاۓ ॥
گُر تے ۄاٹ مہلُ گھرُ پاۓ ॥੩॥
کنّچن کائِیا جوتِ انوُپُ ॥
ت٘رِبھۄنھ دیۄا سگل سروُپُ ॥
مےَ سو دھنُ پلےَ ساچُ اکھوُٹُ ॥੪॥
پنّچ تیِنِ نۄ چارِ سماۄےَ ॥
دھرنھِ گگنُ کل دھارِ رہاۄےَ ॥
باہرِ جاتءُ اُلٹِ پراۄےَ ॥੫॥
موُرکھُ ہوءِ ن آکھیِ سوُجھےَ ॥
جِہۄا رسُ نہیِ کہِیا بوُجھےَ ॥
بِکھُ کا ماتا جگ سِءُ لوُجھےَ ॥੬॥
اوُتم سنّگتِ اوُتمُ ہوۄےَ ॥
گُنھ کءُ دھاۄےَ اۄگنھ دھوۄےَ ॥
بِنُ گُر سیۄے سہجُ ن ہوۄےَ ॥੭॥
ہیِرا نامُ جۄیہر لالُ ॥
منُ موتیِ ہےَ تِس کا مالُ ॥
نانک پرکھےَ ندرِ نِہالُ ॥੮॥੫॥
لفظی معنی:
آپ۔ خود ۔ خویشتا۔ اپنے آپ کو۔ وچارے ۔ سمجھے ۔ خویش ۔ پڑتال۔ ہیرا۔ الہٰی نام مراد سچ وحقیقت ۔ پرکھے ۔ اس کی قدرو قیمت سمجھنے ۔ ایک درشٹ۔ ایک نظر عنایت ۔ گرپورا۔ کامل مرشد۔ گرمانے ۔ مرشد پر یقین لانا۔ من ۔ تے ۔ دل سے ۔ من دھیرا ۔ دل کو سکون ملتا ہے ۔ دل ڈگمگاتا نہیں۔ (1)ایسا ساہو۔ ایسا شاہوکار۔ سرمایہ دار۔ صرافی ۔ سرمایہ داری ۔ ساچی ۔ ندر۔ سچی ۔ نظر رحمت۔ ایک لوتار۔ اس کی الہٰی محبت میں محو و جذوب ہوجاتا ہے ۔ ترئے کامیاب ۔ ہوتا ہے زندگی میں۔(1) رہاؤ۔ پونجی ۔ سرمایہ ۔ نام سچ۔ حقیقت سار۔ بنیاد ۔ نرنجن ۔بیدا غ ۔ پاک ۔ نرمل۔ پاک ۔ ساچ رتا۔ حقیقت میں محو۔ پیکار۔ نیاریا۔ خاک سے سونا نکا لنے والا۔ حقیقت شناس۔ سہج گھر ۔ دل روحانی ۔ سکون میں۔ (2)
آسا۔ اُمیدیں ۔ منسا ۔ ارادے۔ سبد ۔ کلام ۔ جلائے مٹاتا ہے ۔ کہے کہائے ۔ خود کہنا دوسروں سے کہانا۔ واٹ راستہ ۔ محل۔ ٹھکانہ (3)
کنچن۔ سونا کایئیا۔ سریر۔ جسم۔ جوت۔ نور۔ روشنی ۔ انوپ۔ انوکھی ۔ نرالی۔ تربھون۔ تینوں ۔ عالم ۔ سگل۔ سارا سروپ۔ شکل۔ سودھن۔ وہ دولت ۔ پلے ۔ دامن میں۔ ساچ اکھوٹ۔ حقیقت جو کبھی کم نہیں ہوتی ۔(4)
پنچ ۔ پانچ مادے ۔ تین ۔ بھون۔ عالم۔ نو۔ براعظم۔ چار طرف۔ سماوے ۔ بسا ہوا۔ دھرن۔ گگن۔ آسمان اور زمین کل۔ قوت۔ طاقت رہاوے ۔ قائم رکھتا ہے ۔ باہر جاتؤ۔ باہر بھٹکتے کو۔ اُلٹ پرواوے ۔ اس کو راہ راست پر لاتا ہے ۔ (4)
مورکھ۔ بے عقل۔ آکھی ۔ کہی ۔ سوجھے ۔ سمجھتا نہیں۔ جہوا۔ زبان میں۔ رس ۔ لطف۔ مٹھاس۔ وکھ کا ماتا۔ زہر آلودہ ۔ جگ سیؤ لوجھے ۔ علام سے جھگڑتا ہے ۔ (6)
اُتم۔ نیک ۔ سنگت۔ ساتھ ۔ گن کو دھاوے ۔ اوصا ف کے لئے کوشش۔ اوگن دہووے ۔ بد اوصاف مٹاتا ہے ۔ بن گرسیوے ۔ بغیر خدمت مرشد ۔ (7)
ہیرا نام۔ حقیقت سچ بیش قیمت ہے ۔ من موتی ۔ قیمتی من۔ تس کا مال۔ اس کا سرمایہ ۔ پرکھ ۔ شناخت۔ندر۔ نگاہ شفقت حال۔ خوشی
ترجمہ:
مرشد ایسا سونے کا سودا گر شاہوکار ہے جسے الہٰی نام سچ اور حقیقت کی قدروقیمت کی پہچان اور شناخت ہے اور اسکی شناخت کرتا ہے کامل مرشد کی ایک نگاہ ہی انسان کو کامیابی بخش دیتی ہے ۔ مرشد میں یقین اور ایمان لانے سے دل کی تسلی اور تسکین ملتا ہے (1)رہاؤ۔ جو انسان اپنے آپے مراد خویش کردار کی پڑتال کرتا ہے وہی سچ اور حقیقت کی پہچان اور شناخت کر سکتا ہے ۔ کامل مرشد کی ایک نظر عنائیت و شفقت ہی انسان کو کامیاب بنا دیتی ہے ۔ مرشد پر ایمان لانے سے دل کو تسکین ملتا ہے ۔ (1)
سچ حقیقت الہٰی نام بیداغ پاک سرمایہ اور دولت ہے ۔ پاک سچائی اور حقیقت میں محو و مجذوب انسان اسی نیاریئے کی مانند حقیقت شناس ہو جاتا ہے ۔ جو راکھ سے سونا ڈھونڈ نکالتا ہے ۔ الہٰی حمدو وثناہ سے خدا اور مرشد کو دل میںب ساتا ہے ۔ (2)
جو انسان مرشد سے زندگی گذارنے کا صحیح راستہ سمجھ لیتا ہے اور خدا کے گھر اور ٹھکانہ پتہ لگا لیتا ہے وہ سبق مرشد واعظ مرشد کے ذریعے اور کلام مرشد دنیاوی دولت کے حصول کی امیدیں اور ارادے مٹا دیتا ہے وہ خود حمد وثناہ کرتا ہے ۔ اور دوسروں کو اس کی ترغیب دیتا ہے ۔ (3)
خداجس کی سونے کی مانند پاک ہستی ہے ۔ جو ایک نور اور روشنی ہے ۔ جو تینوں عالموں کا فرشتہ اور مالک ہے ۔ یہ سارا عالم اسی کی شکل و صورت ہے ۔ جس کے دامن میں یہ دولت ہے جو کبھی ختم نہیں نہ کم ہوتی ہے (4)
جو خدا پانچ مادیات تین اوصاف نو براعظموں میں چاروں طرفوں میں زمین و آسمان اپنی طاقت و قوت سے قائم کر رکھتے ہیں وہی دنیاوی طور پر بھٹکتے دل کو پلٹا کر اپنی طرف مرشد کے ذریعے لاتا ہے ۔ (5)
وہ انسان نادان اور جاہل ہے جو کہنے سے نہی ں سمجھتا زبان میں مٹھاس نہیں کہنے کے باوجود سمجھتا نہیں وہ زہریلی دنیاوی دولت میں محو ہے اور دنیا میں فساد برپا کرتا ہے ۔ (6)
اچھی نیک صحبت و قرب سے انسان نیک اور بلند اخلاق انسان ہو جاتا ہے وہ روحانیت اور بلند اخلاق بنانے کی کوشش کرتا ہے ۔ اور بد اوصاف ختم کرتا ہے اور مٹاتا ہے ۔مرشد کے بتائے خدمت کے بغیر سکون حاصل نہیں ہوتا۔ (7)
الہٰی نام سچ اور حقیقت ہیرے لعل جواہرات کی مانند قیمتی ہے اے نانک مرشد حق شناش جس انسان کو اپنی نظر عنایت و شفقت سے دکھتا ہے موتی کی مانند پاک دل کا الہٰی نام جو ہیرے اور جواہرات کی مانند بیش قیمت ہے اس کا سرمایہ ہو جاتا ہے ۔

آسا مہلا ੧॥
گُرمُکھِ گِیانُ دھِیانُ منِ مانُ ॥
گُرمُکھِ مہلیِ مہلُ پچھانُ ॥
گُرمُکھِ سُرتِ سبدُ نیِسانُ ॥੧॥
ایَسے پ٘ریم بھگتِ ۄیِچاریِ ॥
گُرمُکھِ ساچا نامُ مُراریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اہِنِسِ نِرملُ تھانِ سُتھانُ ॥
تیِن بھۄن نِہکیۄل گِیانُ ॥
ساچے گُر تے ہُکمُ پچھانُ ॥੨॥
ساچا ہرکھُ ناہیِ تِسُ سوگُ ॥
انّم٘رِتُ گِیانُ مہا رسُ بھوگُ ॥
پنّچ سمائیِ سُکھیِ سبھُ لوگُ ॥੩॥
سگلیِ جوتِ تیرا سبھُ کوئیِ ॥
آپے جوڑِ ۄِچھوڑے سوئیِ ॥
آپے کرتا کرے سُ ہوئیِ ॥੪॥
ڈھاہِ اُسارے ہُکمِ سماۄےَ ॥
ہُکمو ۄرتےَ جو تِسُ بھاۄےَ ॥
گُر بِنُ پوُرا کوءِ ن پاۄےَ ॥੫॥
بالک بِردھِ ن سُرتِ پرانِ ॥
بھرِ جوبنِ بوُڈےَ ابھِمانِ ॥
بِنُ ناۄےَ کِیا لہسِ نِدانِ ॥੬॥
جِس کا انُ دھنُ سہجِ ن جانا ॥
بھرمِ بھُلانا پھِرِ پچھُتانا ॥
گلِ پھاہیِ بئُرا بئُرانا ॥੭॥
بوُڈت جگُ دیکھِیا تءُ ڈرِ بھاگے ॥
ستِگُرِ راکھے سے ۄڈبھاگے ॥
نانک گُر کیِ چرنھیِ لاگے ॥੮॥੬॥
لفظی معنی:
گورمکھ مرید مرشد۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ گیان ۔ علم ۔ دھیان ۔ توجہ ۔ محل ۔ ٹھکانہ ۔ سرت۔ ہوش ۔ سبد ۔ کلام ۔ نیسان ۔ نشانہ ۔ زندگی کے سفر کے لئے پروانہ(1) ایسے۔ اس طرح سے ۔ پریم پیار۔ بھگت۔ عبادت و ریاضت۔ عشق حقیقی ۔ و چاری۔ خیال آرائی ۔ ساچا نام مراری ۔ خدا کا سچا نام۔ سچ ۔ حقیقت (1)رہاؤ۔ اہنس۔ روز وشب ۔ نرمل ۔پاک ۔ تھان۔ جگہ ۔ مقام۔ ستھان۔ اچھا ٹھکانہ ۔ نہکیول۔ پاک ۔ گیان ۔علم ۔ حکم ۔ فرمان ۔ رضا ۔
ہرکھ۔ خوشی ۔ سوگ۔ غمی ۔ افسوس۔ انمرت۔ آب حیات۔ گیان۔علم۔ مہاں رس۔ بھاری لطف۔ بھاری مزے ۔ بھوگ ۔ استعمال۔ صرف ۔کھانا ۔ پنچ ۔پان بد احساسات۔ شہوت۔غصہ ۔ لالچ۔ دنیاوی محبت۔ غرور ۔ تکبر ۔ سمائی ۔ ختم کرئے ۔ (2)
سگلی۔ سارے ۔ جوت ۔ نور۔ سوئی ۔ وہی کرتا۔ کرنیوالا۔ کرتار۔ خدا (3)
ڈھاہے۔ مٹائے ۔ اُسارے ۔ پیدا کرئے ۔ حکم سماوے ۔ فرمان میں مجذوب ہو جاتا ہے ۔ حکم ورتے ۔ فرمان کے مطابق ہوتا ہے ۔ گر مرشد ۔پورا ۔ مکمل۔ بالک۔ بچہ بردھ۔ بوڑھا۔ سرت۔ ہوش۔ پران۔ انسان۔ بھر جو بن۔ مکمل جوانی کے وقوت ۔ بوڈے ۔ڈوبتا ہے ۔ ابھیمان ۔ تکبر میں۔ بن ناوے سچ اور حقیقت یا الہٰی نام کے بغیر ۔ نہس ۔ لیگا۔ نادان۔ جاہل۔ (4)
آن آن دھن۔ اناج اور دؤلت ۔ سہج نہ جانا۔ روحآنی طور پر نہ سمجھا ۔ بھرم بھلانا۔ بھول میں بھٹکتا رہا ۔ بؤر ۔۔ جھلا۔ نیم پاگل ۔ (6)
بوڈت۔ دوبتے ۔ راکھے ۔ بچائے ۔وڈبھاگے ۔ بلند قسمت (7)
ترجمہ:
مرشد کے وسیلے سے اے انسان الہٰی نام سچ اور حقیقت کے متعلق سوچ اور خیال آرائی کر۔ اسطرح سے الہٰی پیار اور ریاضت و عبادت کے متعلق خیال ہو جاتے ہیں۔ (1)رہاؤ۔ سرشد کی وساطت علمیت ۔ توجہات میں دل مرکوز ہوجاتا ہے اور الہٰی ٹھکانے کا پتہ چلتا اور پہچان ہو جاتی ہے ۔ مرشد کی وساطت س ے کلام ذہن نشین ہو جاتا ہے جو زندگی کے سفر کے لئے پروانہ راہداری ہے(1) اس سے انسان اپنے دل میں پاک گھر بناتا ہے خدا کے بسنے کے لئے تینوں عالموں مں بلا خواہشات وارادہ جات علم کے ذریعے اور سچا مرشد الہٰی فرمان و رضا سے واقفیت اور پہچان کراتا ہے ۔
اُسے سچی خوشی ہوتی ہے کوئی غمی نہیں رہتی ۔ آب حیات علم کا لطف اُٹھاتا ہے ۔ پانچوں بداحساسات کو مٹا کر عالم آرام و آسائش و چین و سکون پاتا ہے ۔ (2)
سارا عالم الہٰی نور سے منور اور روشن ہے ۔ وہی آپسی ملاپ کراتا ہے اور وہی جدا کرتا ہے جو خدا کرتا ہے وہی ہوتا ہے ۔ (3)
خدا خود ہی عالم کو فناہ کرتا ہے خود ہی بناتا ہے ۔ اور الہٰی فرمان میں مجذوب ہو جاتا ہے ۔ وہ جیسا اس کے مطابق اس کافرمان جاری ہوتا ہے مرشد کے بغیر کامل خدا سے ملاپ نہیں ہو سکتا۔ (4)
جس انسان کو نہ بچپن میں نہ بڑھاپے میں الہٰی خیال پیدا نہیں ہوتا اور جوانی کے عالم میں غرور اور تکبر میں ڈوبا رہتا ہے الہٰی نام سچ اور حقیقت سے محروم بیوقو ف کیا حاصل کرے گا۔ (6)
جسکا دیا ہوا اناج اور سرمایہ برتتا ہے صرف کرتا ہے اور سکون کا خیال نہیں کرتا۔ بھو ل میں بھٹکنے کے بعد پچھتائے گا اس کے گلے میں پھندہ پڑتا ہے تو پاگل ساہورا رہتا ہے ۔
بہت سےجب عالم کو ڈوبتے دیکھتے ہیں تو بھاگتے ہیں ۔ جنہیں سچا مرشد بچاتا ہے وہ بلند قسمت نہیں اے نانک مرشد کے پاؤں پڑ سایہ مرشد میں رہ۔

آسا مہلا ੧॥
گاۄہِ گیِتے چیِتِ انیِتے ॥
راگ سُنھاءِ کہاۄہِ بیِتے ॥
بِنُ ناۄےَ منِ جھوُٹھُ انیِتے ॥੧॥
کہا چلہُ من رہہُ گھرے ॥
گُرمُکھِ رام نامِ ت٘رِپتاسے کھوجت پاۄہُ سہجِ ہرے ॥੧॥ رہاءُ ॥
کامُ ک٘رودھُ منِ موہُ سریِرا ॥
لبُ لوبھُ اہنّکارُ سُ پیِرا ॥
رام نام بِنُ کِءُ منُ دھیِرا ॥੨॥
انّترِ ناۄنھُ ساچُ پچھانھےَ ॥
انّتر کیِ گتِ گُرمُکھِ جانھےَ ॥
ساچ سبد بِنُ مہلُ ن پچھانھےَ ॥੩॥
نِرنّکار مہِ آکارُ سماۄےَ ॥
اکل کلا سچُ ساچِ ٹِکاۄےَ ॥
سو نرُ گربھ جونِ نہیِ آۄےَ ॥੪॥
جہاں نامُ مِلےَ تہ جاءُ ॥
گُر پرسادیِ کرم کماءُ ॥
نامے راتا ہرِ گُنھ گاءُ ॥੫॥
گُر سیۄا تے آپُ پچھاتا ॥
انّم٘رِت نامُ ۄسِیا سُکھداتا ॥
اندِنُ بانھیِ نامے راتا ॥੬॥
میرا پ٘ربھُ لاۓ تا کو لاگےَ ॥
ہئُمےَ مارے سبدے جاگےَ ॥
ایَتھےَ اوتھےَ سدا سُکھُ آگےَ ॥੭॥
منُ چنّچلُ بِدھِ ناہیِ جانھےَ ॥
منمُکھِ میَلا سبدُ ن پچھانھےَ ॥
گُرمُکھِ نِرملُ نامُ ۄکھانھےَ ॥੮॥
ہرِ جیِءُ آگےَ کریِ ارداسِ ॥
سادھوُ جن سنّگتِ ہوءِ نِۄاسُ ॥
کِلۄِکھ دُکھ کاٹے ہرِ نامُ پ٘رگاسُ ॥੯॥
کرِ بیِچارُ آچارُ پراتا ॥
ستِگُر بچنیِ ایکو جاتا ॥
نانک رام نامِ منُ راتا ॥੧੦॥੭॥
لفظی معنی:
گاویہہ۔ گاتے ہیں۔ چیت۔ دل میں ۔ انیتے ۔ گناہگاریاں بلا نیت۔ بدیاں۔ بیتے ۔ گذرئے ہوئے ۔ انیتے ۔ جے توجہی سے بدیاں۔ (1)
من رہو گھر یہہ۔ اے دل اپنا خیال کرؤ۔ نرپتاسے ۔ کوئی خواہش باقی نہیں۔ کھوجت۔ ڈھونڈتے ۔ تلاش کرتے ۔ سہج۔ پرسکون۔ رہاؤ (1)پیرا۔ درد ۔ دھیرا۔ حوصلہ۔ (2)
ناون۔ غسل ۔ گت۔ روحانی حالت۔ محل۔ ٹھکانہ ۔ (2)
نرنکار۔ بلا آکار ۔ بغیر حجم۔ آکار۔ حجم۔ اکل۔ گلا۔ بلا ہنر۔ کل۔ ہنر ۔ گربھ۔ جون۔ پیٹ کی زندی ۔ (3)
کرم۔ اعمال۔ نامے ۔ راتا۔ نام میں مجذوب (4)
آپ پچھتا تا۔ اپنی اصلیت کی پہچان۔ انمرت نام۔ آب حیات۔ حقیقت زندی بنانے والاسچ۔ اندن۔ ہر روز ۔ بانی کلام۔(5)
ہونمے خودی ۔ سبدے جاگے ۔ کلام سے بیدار ی ملتی ہے ۔ ایتھے ۔ اوتھے ۔ ہر دو عالموں میں(6)
چنچل۔ غیر مستقل ۔ بھٹکتا ۔ بدھ۔ طریقہ منمکھ ۔ مرید من۔ سبد۔ کلام۔ میلا۔ ناپاک۔ نرمل نام۔ پاک حقیقت۔ سچ (7)
ارداس۔ عرضداشت ۔ گذارش ۔ سادھو جن۔ پاکدامن خادم نواس۔ ٹھکانہ ۔ کل وکھ۔ دوش۔ گناہ۔ پرگاس۔ روشن ۔(8)
آچار۔ اخلاق ۔ ستگر بچنی ۔ کلام مر شدی ۔ ایکو جاتا۔ واحد سمجھا ۔
ترجمہ:
جو انسان الہٰی صفت صلاح کی نظمیں گاتے ہیں مگر دل میں بدی ہے ۔ جو انسان کو برائیوں سے بچنے کی تلقین کرتے ہیں اور گذاری ہوئی کہانیاں سناتے ہیں۔ سچائی کے بغیر ان کے دل میں جھوٹ اور بدکاریاں ہیں۔ (1)
اے دل کیوں بھٹکتا ہے اپنے آپ میں محظوظ رہ ۔ جو انسان الہٰی نام میں مرشد کے وسیلے سے محو و مجذوب ہو جاتے ہیں اور سیر ہوکر خدا کی تلاش کرتے ہیں وہ پر سکون ہو ملاپ پاتے ہیں۔ (1)رہاؤ۔ جس انسان کے دل میں شہوت ۔ غصہ اور جسمانی محبت ہے لالچ اور تکبر ہے اور ان میں مبتلا ہے ۔ بغیر الہٰی یاد کے ان کے دل میں کیسے مستقل مزاجی آسکتی ہے ۔ اور کیسے حؤصلہ ہو سکتا ہے ۔ حقیقت اور سچائی کی پہچان قلب کی صفائی ہے ۔ اندرونی روحانی حالت مرید مرشد سمجھتا ہے ۔ سچے کلام کے بغیر ٹھکانے کا پتہ نہیں چلتا۔ (2)
وہ شخص تناسخ میں نہیں جو اس ظاہر عالم کو بلا شکل وصورت نورانی خدا میں مجذوب جانتا اور سمجھتا ہے اور اس پوشیدہ بلا شکل وحججم کی پیدا کروہ ظاہر عالم جانتا ہے ۔ جس کی ہنر کی قو ت اعدادوشمار سے بریں ہے اور سچ و حقیقت میں باندھتا ہے ۔ (3)
جہاں سے الہٰی نام سچ اورحقیقت میسر ہو رہاں جاؤ اور الہٰی پریم پیار میں الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کی صفت صلاح کیجئے رحمت مرشد سے اعمال انجام دو ۔(4)
خدمت مرشد یعنی اس کے بتائے راتے پر چل کر انسان کی اپنی اندرونی روحانی یا اخلاقی حالت کی پہچان ہوتی ہے ۔ سچ حقیقت الہٰی نام جو سکھ دینے والا ہے اور زندگی کے لئے آب حیات ہے وہ ہر روز الہٰی صفت صلاح کے ذریعے سچ اور حقیقت کی برکت سے سچ اور حقیقت کے پریم میں سرشار رہتا ہے ۔ (5)
جب پیار خدا کسی کو عشق حقیقت میں لگاتا ہے تبھی وہ لگتا ہے خودی مٹا کر اور کلام سے بیدار ہوتا ہے ۔ اُسے ہر دو عالموں میں آرام و آسائش نصیب ہوتی ہے ۔ (6)
مرید من کا دل ناپاک ہوتا ہے ۔ اسی لئے کلام کی پہچان نہیں۔ بھٹکتا چالاک من طریقہ نہیں سمجھتا۔ مرید مرشد پاک نام کہتا ہے ۔ (7)
خدا سے عرض گذارتا ہوں کہ مجھے مریدان مرشد کی صحبت و قربت عطا فرماتا کہ میرے دل میں الہٰی نام روشن ہو اور میرے گناہ اور عذاب ختم ہو جائیں۔ (8)
اے نانک ۔ جو شخص واعظ مرشد پر عمل کرکے واحد خدا کو سمجھ لیتا ہے اور کلام کو سمجھ کر اپنا اخلاق نیک بنا لیتا ہے اور بنانا سمجھ میں آجاتا ہے اس کا دل الہٰی پیار میں محظوظ رہتا ہے ۔

آسا مہلا ੧॥
منُ میَگلُ ساکتُ دیۄانا ॥
بن کھنّڈِ مائِیا موہِ ہیَرانا ॥
اِت اُت جاہِ کال کے چاپے ॥
گُرمُکھِ کھوجِ لہےَ گھرُ آپے ॥੧॥
بِنُ گُر سبدےَ منُ نہیِ ٹھئُرا ॥
سِمرہُ رام نامُ اتِ نِرملُ اۄر تِیاگہُ ہئُمےَ کئُرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِہُ منُ مُگدھُ کہہُ کِءُ رہسیِ ॥
بِنُ سمجھے جم کا دُکھُ سہسیِ ॥
آپے بکھسے ستِگُرُ میلےَ ॥
کالُ کنّٹکُ مارے سچُ پیلےَ ॥੨॥
اِہُ منُ کرما اِہُ منُ دھرما ॥
اِہُ منُ پنّچ تتُ تے جنما ॥
ساکتُ لوبھیِ اِہُ منُ موُڑا ॥
گُرمُکھِ نامُ جپےَ منُ روُڑا ॥੩॥
گُرمُکھِ منُ استھانے سوئیِ ॥
گُرمُکھِ ت٘رِبھۄنھِ سوجھیِ ہوئیِ ॥
اِہُ منُ جوگیِ بھوگیِ تپُ تاپےَ ॥
گُرمُکھِ چیِن٘ہ٘ہےَ ہرِ پ٘ربھُ آپےَ ॥੪॥
منُ بیَراگیِ ہئُمےَ تِیاگیِ ॥
گھٹِ گھٹِ منسا دُبِدھا لاگیِ ॥
رام رسائِنھُ گُرمُکھِ چاکھےَ ॥
درِ گھرِ مہلیِ ہرِ پتِ راکھےَ ॥੫॥
اِہُ منُ راجا سوُر سنّگ٘رامِ ॥
اِہُ منُ نِربھءُ گُرمُکھِ نامِ ॥
مارے پنّچ اپُنےَ ۄسِ کیِۓ ॥
ہئُمےَ گ٘راسِ اِکتُ تھاءِ کیِۓ ॥੬॥
گُرمُکھِ راگ سُیاد ان تِیاگے ॥
گُرمُکھِ اِہُ منُ بھگتیِ جاگے ॥
انہد سُنھِ مانِیا سبدُ ۄیِچاریِ ॥
آتمُ چیِن٘ہ٘ہِ بھۓ نِرنّکاریِ ॥੭॥
اِہُ منُ نِرملُ درِ گھرِ سوئیِ ॥
گُرمُکھِ بھگتِ بھاءُ دھُنِ ہوئیِ ॥
اہِنِسِ ہرِ جسُ گُر پرسادِ ॥
گھٹِ گھٹِ سو پ٘ربھُ آدِ جُگادِ ॥੮॥
رام رسائِنھِ اِہُ منُ ماتا ॥
سرب رسائِنھُ گُرمُکھِ جاتا ॥
بھگتِ ہیتُ گُر چرنھ نِۄاسا ॥
نانک ہرِ جن کے داسنِ داسا ॥੯॥੮॥
لفظی معنی:
من۔ دل ۔ میگل۔ مست ہاتھی۔ ساکت۔ مادہ پرست۔ منکر۔ دیوانہ ۔ پاگل۔ بن جنگل۔ کھنڈ۔ زمین کا حصہ۔ حیرانا پریشان ۔ ات اُت۔ یہاںا ور وہاں جاہے ۔ جاتا ہے ۔ بھٹکتا ہے ۔ کال کو چاہے ۔ موت کا دھکایئیا ۔ دبایا ہوا۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ کھوج ہے ۔ ڈھونڈ لیتا ہے ۔ گھر آپے اپنے دل میں۔ (1)گرسبدے ۔ کلام مرشد سے ۔ ٹھؤر۔ ٹھہرتا ٹھکانہ ۔ ات نرمل نہایت پاک۔ سمر ہو۔ یاد کرؤ۔ تیا گہو۔ چھوڑو۔ ہونمے ۔ خودی ۔ گؤرا۔ گؤڑا۔ ۔ تلخ۔
(1)رہاؤ مگدھ۔ جاہل ۔ رہسی ۔ سکون ۔ پائیگا۔ جم کا دکھ۔ مؤت کا عذاب ۔ کٹک ۔ کانٹا ۔ پیلے ۔ نصیحت کرنا ۔سمجھانا ۔
کرما ۔ عامل ۔ دھرما۔ فرائض کی ادائیگی کرنے والا۔ پانچ تت۔ پانچ مادیات ۔ آسمان ۔ زمین ۔ ہوا۔ پانی ۔ آگ۔ تے جنما۔ پیدا ہوا۔ ۔ ساکت ۔ مادہ پرست۔ دنیاوی دؤلت کا لادہ ۔ لوبھی ۔ لالچی ۔ موڑھا۔ مورکھ ۔ بیوقو ف ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ ایہہ من روڑا ۔ خوبصورت ۔(3)
من استھاے ۔ ٹھکانے ۔ تربھون ۔ تینوں عالموں ۔ سوجہی۔ سمجھ چینے ۔ تلات کرتا ہے ۔ر اجہ ۔ حکمران۔ سور۔ بہادر۔ سنگرام۔ میدان جنگ (4)
بیراگی۔ دنیاوی محبت کو چھوڑ نے والا۔ طارق الدنیا۔ ہونمے تیاگی خودی چھوڑنے والا۔ گھٹ گھٹ۔ ہر دل میں ۔ منا ۔ ارادہ ۔ دبدھا۔ ووچتی ۔ بھٹکن ۔ رام رسائین۔ خدا جو لطفوں کی کان ہے ۔ گور مکھ ۔ مرید مرشد۔ مرشد انصاری ۔ چاکھے ۔ مزہ لیتا ہے ۔ پت راکھے ۔ عزت بچاتا ہے ۔ (5)
نربھؤ۔ بیخوف وس۔ قابو ۔ کراس ۔ لقمہ ۔ اکت تھائے ۔ اکھٹے ۔ (6)
راگ ۔ سنگیت ۔ گانے۔ سوآد۔ مزے ۔ لذتیں۔ تیاگے ۔ چھوڑے ۔ بھگتی ۔ عبادت الہٰی ۔ جاگے ۔ بیدار ۔ انحد۔ لگاتار۔ مانیا۔ تسلیم کیا۔ ویچار۔ وچیار کرکے ۔ سوچ سمجھ کر ۔ آتم۔ روح قلب۔ چین ۔ نرنا۔ نتیجہ اخذ کرنا۔ نرنکاری ۔ الہٰی عاشق۔ (7)
نرمل۔ پاک ۔ در۔ دروازہ ۔ گھر گھر میں۔ سوئی ۔ وہی ۔ دھن لگن۔ مصروفیت۔ اہنس۔ روز وشب۔ ہر جس الہٰی تعریف ۔ بھگت بھاؤ۔ الہٰی عبادت کا پیار۔ گرپرساد۔ رحمت مرشد سے آدجگاد۔ آغاز سے اخیر تک ۔ گھٹ گھٹ ہر دل میں (8)
رام رسائین۔ الہٰی لطفوں کے گھر یا کان۔ ماتا۔ مست محوآ ہرجن۔ الہٰی بندے ۔ ہرچرن۔ پائے الہٰی ۔ نواسا۔ ٹھکانہ ۔
ترجمہ:
بغیر کلام اور سبق مرشد پر مل کے انسانی دل میں مستقل مزاجی نہیں آتی ۔ خدا کے نام سچ یا حقیقت یا د رکھیئے جو نہایت پاک اور مبارک ہے اور خودی چھوڑ و جو تلخ اور کوڑی ہے (1)رہاؤ
یہ من مادہ پرست ہاتھی کی مانند ہوتا ہے اور دنیاوی جنگل جو دنیاوی دؤلت کی محبت کا ہے میں بھٹکتا رہتا ہے ۔ پریشان ہے اور ہر وقت روحانی موت کا خوف بنا رہتا ۔ مرشد کے وسیلے سے اپنے قلب یا روح میں ہی تلاش سے ملا جاتا ہے ۔ـ1(
بغیر عقل و ہوش روحانی مؤت کا عذاب اُٹھاتا ہے ۔ برداشت کرتا ہے تو بتاؤ یہ بھٹکنے سے کیسے رہ سکتا ہے خدا خؤد سچے مرشد سے ملاپ کراتا اور اپنی کرم و عنایت سے اس روحانی موت کا کانٹا یا خوف دور ہوجاتا ہے اور حقیقت اور سچ کا درس دیتا ہے ۔ (2)
یہ یمن عامل فرض شناس ہے۔ اس کی پیدائش پانچ مادیات سے ہوئی ہے ۔ یہی من مادہ پرست۔ دنیاوی دولت کا پجاری دلدادہ اور عاشق ہے لالچی ہے اور مورکھ ہے ۔ مرید مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام یعنی سچ اورحقیقت اپنانے سے خوبصورت خوشنما ہو جاتا ہے ۔(3)
مرشد اسی من کو ٹھکانے لگادیتا ہے اور تینوں عالموں کی سمجھ مرشد عنایت کرتا ہے سمجھاتا ہے یہی من جوگ کمانے والا عامل۔ دنیاوی لطف لینے والا عابد ہے او ر یہی من مرشد کے وسیلے سے خداوند کریم سمجھ لیتا ہے ۔ (4)
یہی من طارق الدنیا ہوکر خودی چھوڑ دیتا ہے ۔ ہر دل میں ارادے ہیں اور دوچتی میں مبتلا ہے اگر مرشد کی وساطت الہٰی لطف کی کان سے الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کا لطف چھکے مزہ لے۔ تو الہٰی در پر اور ٹھکانے پر عزت پاتا ہے اور سرخرور رہتا ہے ۔ (5)
یہی من بادشاہ ہے ۔ بہادر اور جنگجو ہے اور یہی من مرشد کے وسیلے الہٰی نام سچ اور حقیقت اپنا کر بیخوف ہو جاتا ہے اور پانچوں بااحساسات پر قابو پا لیتا ہے اپنے زیر کر لیتا ہے اور خودی کو لقمہ بنا کر سب کو یکجا کر لیتا ہے ۔ (6)
یہی من مرشد کے وسیلے سے دوسری تمام لذتیں مزے چھوڑ کر عبادت و ریاضت الہٰی و عشق الہٰی میں بیدار ہوشیار ہو جاتا ہے ۔ جب اسی من کو روحانی سنگت سنکر اس کو یقین ہو گیا اور کلام اور درس یا سبق کی سمجھ آنے لگی اور اس کی سمجھ آگئی روشناش ہو گیا تو خادام خدا ہو گیا۔ (7)
یہی من الہٰی در پر پاک و پائیس ہو گیا اور اسے مرشد کے وسیلے سے عشق الہٰی ( بھگتی ) پریم۔ عبادت و ریاضت کا پیار۔ سچ اور حقیقت میں محویت و مجذوبیت حآصل ہوگئی ۔ رحمت مرشد سے الہٰی صفت صلاح میں مژگول ہو جاتا ہے اول سے آخر تک ہر دل میں بستا ہے ۔ (8)
یہی من الہٰی لطفوں اور لذتوں میں محو ہو جاتا ہے ۔ تمام لطفوں اور لذتوں کی مرشد کے وسیلے سے سمجھ آتی اور بھگتی کے لئے پائے مرشد دل میں بسانے سے الہٰی عشق بیدار ہو جاتا ہے ۔ا ے نانک تب یہ من خادمان خدا کا خادم ہو جاتا ہے ۔ (9)

آسا مہلا ੧॥
تنُ بِنسےَ دھنُ کا کو کہیِئےَ ॥
بِنُ گُر رام نامُ کت لہیِئےَ ॥
رام نام دھنُ سنّگِ سکھائیِ ॥
اہِنِسِ نِرملُ ہرِ لِۄ لائیِ ॥੧॥
رام نام بِنُ کۄنُ ہمارا ॥
سُکھ دُکھ سم کرِ نامُ ن چھوڈءُ آپے بکھسِ مِلاۄنھہارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کنِک کامنیِ ہیتُ گۄارا ॥
دُبِدھا لاگے نامُ ۄِسارا ॥
جِسُ توُنّ بکھسہِ نامُ جپاءِ ॥
دوُتُ ن لاگِ سکےَ گُن گاءِ ॥੨॥
ہرِ گُرُ داتا رام گُپالا ॥
جِءُ بھاۄےَ تِءُ راکھُ دئِیالا ॥
گُرمُکھِ رامُ میرےَ منِ بھائِیا ॥
روگ مِٹے دُکھُ ٹھاکِ رہائِیا ॥੩॥
اۄرُ ن ائُکھدھُ تنّت ن منّتا ॥
ہرِ ہرِ سِمرنھُ کِلۄِکھ ہنّتا ॥
توُنّ آپِ بھُلاۄہِ نامُ ۄِسارِ ॥
توُنّ آپے راکھہِ کِرپا دھارِ ॥੪॥
روگُ بھرمُ بھیدُ منِ دوُجا ॥
گُر بِنُ بھرمِ جپہِ جپُ دوُجا ॥
آدِ پُرکھ گُر درس ن دیکھہِ ॥
ۄِنھُ گُر سبدےَ جنمُ کِ لیکھہِ ॥੫॥
دیکھِ اچرجُ رہے بِسمادِ ॥
گھٹِ گھٹِ سُر نر سہج سمادھِ ॥
بھرِپُرِ دھارِ رہے من ماہیِ ॥
تُم سمسرِ اۄرُ کو ناہیِ ॥੬॥
جا کیِ بھگتِ ہیتُ مُکھِ نامُ ॥
سنّت بھگت کیِ سنّگتِ رامُ ॥
بنّدھن تورے سہجِ دھِیانُ ॥
چھوُٹےَ گُرمُکھِ ہرِ گُر گِیانُ ॥੭॥
نا جمدوُت دوُکھُ تِسُ لاگےَ ॥
جو جنُ رام نامِ لِۄ جاگےَ ॥
بھگتِ ۄچھلُ بھگتا ہرِ سنّگِ ॥
نانک مُکتِ بھۓ ہرِ رنّگِ ॥੮॥੯॥
لفظی معنی:
اس اشٹ پدی میں دنیاوی دؤلت کے مقابلے نام یعنی سچ اور حقیقت جو ایک روحانی دولت ہے اس کی عظمت بیان کی ہے۔ تن ونسے ۔ جب یہ جسم ختم ہوجائے ۔ دھن کا کو کہیئے ۔ تو یہ دؤلت کس کی باتئیں۔ گت کیسے ۔ رام نام۔ الہٰی نام۔ سنگ ۔ ساتھ سکھائی ۔ ساتھی ۔ اہنس۔ دن رات۔ نرمل۔ پاک ۔ لو ۔ محبت ۔ پیار (1)
سم۔ برابر ایک جیسے (1)رہاؤ۔ کنک۔ سوتا ۔ کامنی ۔ عورت ۔ ہیت ۔ محبت ۔ گوارا۔ نا سمجھ ۔ نادان ۔ دبدھا ۔ دوچتی ۔ دوعملی ۔ بھٹکن ۔ نام وسارا۔ الہٰی نام بھال کر۔ بخشیہہ۔ کرم وعنایت فرمائے ۔ نام جپائے ۔ الہٰی نام یاد کراتا ہے ۔ (2)
جیؤبھاوے ۔ جیسے چاہتا ہے دیالا ۔ مہربان ۔ من بھایئیا ۔ دل کو اچھا لگا ۔ روگ ۔ بیماری ٹھاک روک (3)
اور دیگر ۔ اؤکھد۔ دوائی ۔ کل وکھ۔ گناہ بنتا ۔ مٹانے والا۔ تنت۔ تنتر۔ جادو۔ منت۔ منتر ۔ تعویز ۔ دوت۔ دشمن۔ وسار۔ بھلا کر ۔ (4)
بھرم۔ شک ۔ بھٹکن۔ بھید ۔ راز۔ دوجا۔ دوئی ۔ آدپرکھ روزاول کی ہستی ۔ گردرس۔ دیدار مرشد ۔ لیکھے ۔ حساب اندر۔ (5)
اسچرج ۔حیران۔ انوکھا۔ کرنے والا۔ بسماؤ ۔ حیران ۔ سرنر۔ فرشتے ۔ وانسان ۔ گھٹ گھٹ ہر دل میں ۔ سہج سمادھ ۔ پر سکون ۔ سمستر۔ برابر (6)
جاکی ۔جس کی بھگت ۔ پیار ی خدمت۔ ہیت۔ پیار۔ مکھ ۔ نام منہ میں سچ الہٰی نام۔ بھر پر۔ مکمل طور پر بندھ۔ غلامی ہر گر گیان ۔ مرشد کے الہٰی علم سے ۔ (7)
بھگت وچھل بھگتی سے پیار کرنے والا (8)
ترجمہ:
الہٰی نام ۔ سچ یا حقیقت کے بغیر انسان زار کا کون دوست ہو سکتا ہے ۔ مصیبت اور آرام و اسائش کو ایک جیسا سمجھو اور سچ اورحقیقت کا دامن نہ چھوڑو ۔ کیونکہ یہ اس کی رضا و فرمان ہے ۔ خدا خود ہی اسے اپنے ساتھ ملا لیتا ہے ۔ (1)رہاؤ۔ جب جسمانی طور پر ختم ہو جاتا ہے تو اس کی کمائی ہوئی دولت کو کس کی کہیں۔ الہٰی نام کا سرمایہ مرشد کے بغیر کسی دوسرے سے حاصل نہیں ہوتا۔ الہٰی نام یعنی سچ اورحقیقت ہی انسان کا اصلی اور حقیقی ساتھی ہے ۔ جو انسان دن رات اپنی ہوش و حواس خدا سے لگاتا ہے اس کی زندگی پاک ہو جاتی ہے ۔ (1)
جاہل انسان سونا اور عورت سے محبت کرتا ہے اور دوئی اور دوچتی میں الہٰی نام سچ اور حقیقت کو بھلاتا ہے ۔ اے خدا جس پر تیری کرم و عنایت ہے اس سے تو اپنی حمدو ثناہ کرواتا ہے ۔ اس لئے روحانی موت ان کی نزدیک نہیں پھٹکتی ۔ (2)
اے خدا۔ اے سخی۔ اے گوپال جیسے تیری رضآ ہے اے مہربان اسی طرح بچا۔ مرشد کے وسیلے سے خدا کا نام دل کو پیارا لگتا ہے ۔ اس سے روحانی بیماری مٹ جاتی ہے اور عذاب رک جاتے ہیں۔ (3)
اس کے علاوہ کوئی دوا دار نہیں نہ کوئی جادو ۔ گنڈایا تعویذ ہے ۔ الہٰی یاد ہی گناہوں کو مٹاتی ہے ۔ اے خدا تو خود ہی سچ اور حقیقت اور الہٰی نام کو بھلاتا ہے او ر خود ہی اپنی مہربانی اور کرم وعنایت سے بچاتا ہے ۔ (4)
مرشد کے بغیر جو انسان غلط راستے پر چل کر دوئی دویت اور دنیاوی دولت سے محبت کرتے ہیں اور اس کی یاد میں محو رہتے ہیں۔ دل و دماغ اور ہوش دنیاوی دولت میں رہتی ہے ۔ یہ ایک بھٹکن ہے ۔ خدا سے جدائی ہے ۔ خویشتا اور میری تیری ہے ۔ جو انسان دیدار مرشد و خدا نہیںکر پاتے ۔ ان کی زندگی بغیر کلام مرشد کسی حساب میں نہیں رہتی ۔ (5)
اے خدا تیرے انوکھے شکل وصورت دیکھ کر انسان حیرت زدہ ہو جاتا ہے ۔ اے خدا ہر جسم میں تو اور تیرا نور ہے ہر انسانی دل اور فرشتوں کے اندر تو پرسکون بستا ہے ۔تو ہر جاندار کے دل میں مکمل طور پر بستا ہے اور دل کو تیرا سہارا ہے ۔ اے خدا تیرا کوئی ثانی نہیں۔ (6)
خدا اُن خدا رسیدہ پاکدامن سنتو اور عابدان الہٰی کی صحبت و قربت میں ملتا ہے ۔ جن کی زبان پر ہر وقت الہٰی نام رہتا ہے ان سنتوں کے دل میں الہٰی یاد وعبادت کے لئے کشش وپریم ہے ۔ اور وہ بدیوں کی غلامی سے نجات پاکر روحانی سکون پاتے ہیں۔ یعنی روحانی سکون سے دنیاوی غلامی سے نجات ملتی ہے ۔ مرید مرشد جس کےد ل میں الہٰی علم و ہنر مرشد ظہور میں آتا ہے وہ بھی بدیوں کی غلامی سے نجات پا لیتا ہے ۔ (7)
جو انسان الہٰی نام سے دل لگاتا ہے اُصے بیداری آجاتی ہے اسے روحانی موت کا عذاب اپنا تاثر نہیں رکھتا ۔ اپنے پیاروں سے پیار کرنے والا خدا اپنے پیاروں کا ساتھی اور مدد گار رہتا ہے ۔ اے نانک الہٰی عابد الہٰی پیار سے آغاز ہو جاتے ہیں بدیوں کی غلامی سے آزاد (8)

آسا مہلا ੧ اِکتُکیِ ॥
گُر سیۄے سو ٹھاکُر جانےَ ॥
دوُکھُ مِٹےَ سچُ سبدِ پچھانےَ ॥੧॥
رامُ جپہُ میریِ سکھیِ سکھیَنیِ ॥
ستِگُرُ سیۄِ دیکھہُ پ٘ربھُ نیَنیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بنّدھن مات پِتا سنّسارِ ॥
بنّدھن سُت کنّنِیا ارُ نارِ ॥੨॥
بنّدھن کرم دھرم ہءُ کیِیا ॥
بنّدھن پُتُ کلتُ منِ بیِیا ॥੩॥
بنّدھن کِرکھیِ کرہِ کِرسانُ ॥
ہئُمےَ ڈنّنُ سہےَ راجا منّگےَ دان ॥੪॥
بنّدھن سئُدا انھۄیِچاریِ ॥
تِپتِ ناہیِ مائِیا موہ پساریِ ॥੫॥
بنّدھن ساہ سنّچہِ دھنُ جاءِ ॥
بِنُ ہرِ بھگتِ ن پۄئیِ تھاءِ ॥੬॥
بنّدھن بیدُ بادُ اہنّکار ॥
بنّدھنِ بِنسےَ موہ ۄِکار ॥੭॥
نانک رام نام سرنھائیِ ॥
ستِگُرِ راکھے بنّدھُ ن پائیِ ॥੮॥੧੦॥
لفظی معنی:
سچ۔ صدیوی خدا۔ سبد۔ کلام و سبق ۔(1) سکھی بیکھنی ۔ ساتھیؤ۔ ستگر سیو۔ سچے مرشد کی خدمت سے ۔ دیکھو پربھ بینی ۔ دیکھو آنکھوں سے (1)رہاؤ ۔ سنسار ۔ عالم میں۔ بندھ ۔ غلامی ۔
کرم عمل۔ دھرم۔ فرض۔ کچلت۔ عورت۔ بیان ۔ دوسرے دیگر۔ کرکھی ۔ کاشتکاری ۔ کرسان۔ کسان ۔ کاشتکار ۔ ڈنن۔ سزا۔ دان ۔ خیرت (2)
انوچاری ۔ بغیر سوچے سمجھے ۔ ترپتی ۔ تسلی ۔ (5)
ساہ شاہوکار۔ سنچیہہ۔ اکھٹا کرتا ہے ۔ جمع کرتا ہے ۔ ہر بھگت الہٰی یاد ۔ تھائے ۔ ٹھکانے ۔ (6)
ویدوں۔ مذہبی کتاب۔ پاٹھ ۔پڑھنا۔ یاد جھگڑا۔ اہنکار۔ تکبر ۔ ونسے ۔ مٹ جاتا ہے ۔ موہ مددکار بدیوں کی صحبت ۔ ستگر راکھے ۔ سچا مرشد گر ہو محافظ بند غلامی
ترجمہ:
اے میرے دوستوں ساتھیوں خدا کو یاد کرؤ۔ سبق مرشد سے اپنی آنکھوں تے دیدار خدا پاؤ ۔ (رہاؤ) خدمت مرشد سے مراد اس کے دیئے ہوئے سبق پر عمل سے خدا کی پہچان ہو جاتی ہے ۔ اسے کلام اور سبق سے خدا کو پہچان لیتا ہے(1) اس عالم میں ماں باپ کی محبت بھی بندوشوں کا سبب بن جاتے ہیں ۔ بیٹا بیٹی اور عورت بھی ان کی محبت کی وجہ سے بندھن ہو جاتا ہے ۔(1)
مذہبی رسومات ادا کرنا بھی بندھن ہو جاتی ہیں۔ عورت اور بیٹے اور دوسرے کا پریم اور دوسرا پریم بھی غلامی کا سبب اور بنیاد بن جاتا ہے ۔ (3)
کسان کاشتکاری کرتا ہے اس کے عوض حکمران اس سے مالیہ مانگتا ہے اور خودی کی سزا پاتا ہے ۔ (4)
بغیر سوچے سمجھے سودا بھی غلامی بن جاتا ہے ۔ سرمایہ کی محبت کی وجہ سے تسلی و تسکین نہیں ملتا۔ (5)
شاہوکار سرمایہ جمع کرتا ہے مگر اخر ساتھ نہیں رہتا چلا جاتا ہے اور بندھن بن جاتا ہے ۔ الہٰی ریاضت وعبادت کے بغیر ٹھکانہ نہیں ملتا۔ (6)
وید پڑھنا اور بحث مباحثہ بھی تکبری کی بنیاد ہے ۔ محبت کے بندھن اور بدیوں کی محبت بھی انسان کی روحانی موت کا سبب بنتی ہے ۔ (7)
اے نانک: جو انسان الہٰی نام کا سہارا لیتے ہیں سچا مرشد انہیں محبت کے بندھنوں سے آزادی دلاتا ہے ۔ا نہیں کسی بندھن میں نہیں پڑنا پڑتا۔

راگُ آسا مہلا ੧ اسٹپدیِیا گھرُ ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جِن سِرِ سوہنِ پٹیِیا ماںگیِ پاءِ سنّدھوُرُ ॥
سے سِر کاتیِ مُنّنیِئن٘ہ٘ہِ گل ۄِچِ آۄےَ دھوُڑِ ॥
مہلا انّدرِ ہودیِیا ہُنھِ بہنھِ ن مِلن٘ہ٘ہِ ہدوُرِ ॥੧॥
آدیسُ بابا آدیسُ ॥
آدِ پُرکھ تیرا انّتُ ن پائِیا کرِ کرِ دیکھہِ ۄیس ॥੧॥ رہاءُ ॥
جدہُ سیِیا ۄیِیاہیِیا لاڑے سوہنِ پاسِ ॥
ہیِڈولیِ چڑِ آئیِیا دنّد کھنّڈ کیِتے راسِ ॥
اُپرہُ پانھیِ ۄاریِئےَ جھلے جھِمکنِ پاسِ ॥੨॥
اِکُ لکھُ لہن٘ہ٘ہِ بہِٹھیِیا لکھُ لہن٘ہ٘ہِ کھڑیِیا ॥
گریِ چھُہارے کھاںدیِیا مانھن٘ہ٘ہِ سیجڑیِیا ॥
تِن٘ہ٘ہ گلِ سِلکا پائیِیا تُٹن٘ہ٘ہِ موتسریِیا ॥੩॥
دھنُ جوبنُ دُءِ ۄیَریِ ہوۓ جِن٘ہ٘ہیِ رکھے رنّگُ لاءِ ॥
دوُتا نو پھُرمائِیا لےَ چلے پتِ گۄاءِ ॥
جے تِسُ بھاۄےَ دے ۄڈِیائیِ جے بھاۄےَ دےءِ سجاءِ ॥੪॥
اگو دے جے چیتیِئےَ تاں کائِتُ مِلےَ سجاءِ ॥
ساہاں سُرتِ گۄائیِیا رنّگِ تماسےَ چاءِ ॥
بابرۄانھیِ پھِرِ گئیِ کُئِرُ ن روٹیِ کھاءِ ॥੫॥
اِکنا ۄکھت کھُیائیِئہِ اِکن٘ہ٘ہا پوُجا جاءِ ॥
چئُکے ۄِنھُ ہِنّدۄانھیِیا کِءُ ٹِکے کڈھہِ ناءِ ॥
رامُ ن کبہوُ چیتِئو ہُنھِ کہنھِ ن مِلےَ کھُداءِ ॥੬॥
اِکِ گھرِ آۄہِ آپنھےَ اِکِ مِلِ مِلِ پُچھہِ سُکھ ॥
اِکن٘ہ٘ہا ایہو لِکھِیا بہِ بہِ روۄہِ دُکھ ॥
جو تِسُ بھاۄےَ سو تھیِئےَ نانک کِیا مانُکھ ॥੭॥੧੧॥
لفظی معنی:
گرونانک صاحب اس اشٹ پدی میں نہ صرف اس میں تاریخی ذکر کرتے ہیں۔ بلکہ روحآنی ذکر بھی ہے کہ خدا کو بھلا کر دوسرے اعمالوں میں مصروفیت کے نتائج بتاتے ہیں اور سمجھاتے ہیں کہ اگر خدا کو یاد کیا جاتا یہ سزا کیوں ملتی کوئی فوج ہتھیاروں کی کمی کی وجہ سے شکست نہیں کھاتی صرف نیکی اور الہٰی پیار کو بھلا کر شکست کھاتی ہے جس تو آپ کھوآئے کرتا کھس لئے چنگیایئیاں جسے خدا نے ذلیل و خوار کرنا ہوتا ہے اس سے نکی او ر نیک اعمال چھین لیتا ہے ۔
جن سر۔ سر کے اوپر۔ سوہن۔ خوبصورت لگتی ہیں۔ مانگ سر کے درمیان یکر۔ کاتی ۔ گینچی ۔ منیئن۔ بال کاٹے جارہے ہیں ۔ وہوڑ ۔ گرد۔ مٹی ۔ خدو ۔ ساہمنے نزدیک۔ آدیس ۔ سلام۔ آد پرکھ۔ خدا انت۔ اخیر۔ دیس گئی ۔ قسم کے حالات پیدا کرے (1) رہاؤ۔ لاڑے ۔ خاوند۔ سوہن۔ خوبصورت ۔ ہیڈولی ۔ پالکی۔ ون کھنڈ۔ ہاتھی دانت۔ راس سچائے ۔ جھلے ۔ پنکھے ۔ جھمگن ۔ شک مارتے ۔ (2)
سیڑھیاں۔ خوابگا ہ۔ سلکاں۔ رسیاں۔ موتسریاں۔ موتیوں کی مالائیں۔ (3)
دھن جو بن ۔ دؤلت اور جوانی ۔ رنگ لائے ۔ پریتم پیارے سے دوناں۔ ظالم دشمناں ۔ پت عزت ۔ وڈیائی ۔عظمت (4)
اگو۔ اگر پہلے ۔ چیتیئے ۔ یاد کریں۔ کایت۔ کیؤں۔ ساہاں۔ شاہاں ۔ بادشاہاں ۔ حکمراناں ۔ سرت۔ ہوش۔ رنگ۔ تماشے ۔ کھیلوں اور تماشوں کے پریم میں ۔ چائے خوشی میں۔ باہروانی ۔ باہر کا حملہ ۔ کوئیر۔ شہزادے (5)
دکھت۔ کھوآئیہہ۔ نماز کا وقت جا رہا ہے ۔ انکاں پوجائے ۔ ایک کا پرستش کا ۔ چوؤ کے ۔ رسوئی ۔ باورچی خانہ ۔ ٹکے کڈھے ۔ نائے ۔ بعد غسل کرکے ٹیکا لگاتے تھے ۔ رام نہ کبہو چیتو ۔ خدا کو کبھی یاد نہ کیا۔ ہن کہن ۔ نہ سلے ۔ خدا ۔ ابد خدا کہنا بھی نہیں ملتا ۔ (6)
سکھ۔ خیرئیت ۔ اکناں ۔ ایہو لکھیا۔ ایک کی قسمت میں یہی تحریر تھا۔ بہہ بہہ رودیہہ دکھ کہ اپنے عذاب کے لئے بیٹھ کر روتے رہو۔
ترجمہ:
اے خدا اسلام تجھے ۔ اے روز اول کے خدا تیرا راز معلوم نہیں ہو سکتا تو اپنی رضا خود ہی دیکھ رہا ہے ۔ (1)رہاؤ۔ اے خدا جن جنہوں نے سر پر پٹیاں پھبتی تھیں اور مانگوں میں سند ہو ر ہو ر تھا۔ وہی سر کینچی سے بال کاٹے جا رہے ہیں چہروں اور خوں پر دھول پڑ رہی ہے ۔ جو محلات میں رہتی تھیں۔ اب ان کو نزدیک پھٹکنے نہیں دیا جا رہا۔
جب وہ حصینیں شادی کے موقعے ان کے خاوند پاس خوبصورت دکھائی دیتے تھے اور پالکیوں میں سوار ہوکر آتیں تھیں اور بازوؤں میں ہاتھی دانت کے چھوڑے سجتے تھے اور پانی کے وارنے ہوتے تھے شیشوں والے پنکھے ان کے ہاتھوں میں تھے اور چمکتے تھے ۔ (2)
اوربطور تحفے اور شکن کا ایک لاکھ روپیہ بیٹھی کو دیا جاتا تھا اور ایک لاکھ کھڑی ہونے پر اب ان کے گلے میں رسے پائے ہوئے ہیں اور مویتوں سے جڑی ہوئی مالائیں توڑیں گئی ہیں۔ (3)
دؤلت اور جوانی اور خوبصورتی دشمن بن گئی جن کا دل میں سرور اور خمار تھا۔ بابر نے فرمان جاری کر رکھا تھا کہ ان کو بے عزت کرکے لے چلو۔ اگر خدا چاہے تو عزت و عظمت عنایت کرتا ہے اور اگر چاہتا ہے تو سز ا ملتی ہے ۔ (4)
اگرپہلے سے ہی خدا کو یاد کیا ہوتا تو کیوں زا ملتی ۔ حکمرانوں بادشاہوں نے اپنے ہوش و ہواش کھیلوں تماشوں اور عیش و عشرت میں گنوا ئے اور فرض بھلا دیئے اب بابر کا فرمان جاری ہے ۔ اور تو کیا شہزادوں کو بھی کھانا نصیب نہیں ہو رہا۔ (5)
پرستش اور نماز کے وقت گذررہے ہیں۔ وہ عورتیں جو غسل کرکے ٹیکے لگا کر باورچی خانہ میں بیٹھتی تھیں۔ اب نہ غسل کے بعد ٹیکلے لگا سکتی ہیں نہ ہی ان کے باورچی خانے پاک رہ گئے ہیں۔ خدا کو کبھی یاد نہ کیا اب خدا کہنا بھی نہیں ملتا۔ (6)
جو کوئی بچا کر گھر لوٹتا ہے اور خیرو خیریت کی بابت پوچھتا ہے ۔ ایک کی تقدیر میں یہی لکھا ہے کہ بیٹھ کر اپنے عذاب کے لئے روتے رہیں۔ اے نانک جو چاہتا ہے خدا ہوتا ہے وہی اس میں انسان کیا کر سکتا ہے ۔

آسا مہلا ੧॥
کہا سُ کھیل تبیلا گھوڑے کہا بھیریِ سہنائیِ ॥
کہا سُ تیگبنّد گاڈیرڑِ کہا سُ لال کۄائیِ ॥
کہا سُ آرسیِیا مُہ بنّکےَ ایَتھےَ دِسہِ ناہیِ ॥੧॥
اِہُ جگُ تیرا توُ گوسائیِ ॥
ایک گھڑیِ مہِ تھاپِ اُتھاپے جرُ ۄنّڈِ دیۄےَ بھاںئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کہاں سُ گھر در منّڈپ مہلا کہا سُ بنّک سرائیِ ॥
کہاں سُ سیج سُکھالیِ کامنھِ جِسُ ۄیکھِ نیِد ن پائیِ ॥
کہا سُ پان تنّبولیِ ہرما ہوئیِیا چھائیِ مائیِ ॥੨॥
اِسُ جر کارنھِ گھنھیِ ۄِگُتیِ اِنِ جر گھنھیِ کھُیائیِ ॥
پاپا باجھہُ ہوۄےَ ناہیِ مُئِیا ساتھِ ن جائیِ ॥
جِس نو آپِ کھُیاۓ کرتا کھُسِ لۓ چنّگِیائیِ ॥੩॥
کوٹیِ ہوُ پیِر ۄرجِ رہاۓ جا میِرُ سُنھِیا دھائِیا ॥
تھان مُکام جلے بِج منّدر مُچھِ مُچھِ کُئِر رُلائِیا ॥
کوئیِ مُگلُ ن ہویا انّدھا کِنےَ ن پرچا لائِیا ॥੪॥
مُگل پٹھانھا بھئیِ لڑائیِ رنھ مہِ تیگ ۄگائیِ ॥
اون٘ہ٘ہیِ تُپک تانھِ چلائیِ اون٘ہ٘ہیِ ہستِ چِڑائیِ ॥
جِن٘ہ٘ہ کیِ چیِریِ درگہ پاٹیِ تِن٘ہ٘ہا مرنھا بھائیِ ॥੫॥
اِک ہِنّدۄانھیِ اۄر تُرکانھیِ بھٹِیانھیِ ٹھکُرانھیِ ॥
اِکن٘ہ٘ہا پیرنھ سِر کھُر پاٹے اِکن٘ہ٘ہا ۄاسُ مسانھیِ ॥
جِن٘ہ٘ہ کے بنّکے گھریِ ن آئِیا تِن٘ہ٘ہ کِءُ ریَنھِ ۄِہانھیِ ॥੬॥
آپے کرے کراۓ کرتا کِس نو آکھِ سُنھائیِئےَ ॥
دُکھُ سُکھُ تیرےَ بھانھےَ ہوۄےَ کِس تھےَ جاءِ روُیائیِئےَ ॥
ہُکمیِ ہُکمِ چلاۓ ۄِگسےَ نانک لِکھِیا پائیِئےَ ॥੭॥੧੨॥
لفظی معنی:
تیسلے ۔ گھوڑوں والا مکان ۔ بھیری ۔ نقارے ۔ شہنائی ۔ لفیری ۔ تیغ ۔ بند ۔ شمشیر ۔ لٹکانے والا گاترا۔ گاڈیرڑ۔ رتھ جنگی ۔ لال کوائی ۔ سرخ چوغے ۔ پشمینے کے چوغے ۔ آرسیا۔ شیشے ۔ موہ ہننکے ۔ خوبصورت چہرے ۔ ایتھے وسے ناہی یہاں۔ دکھائی نہیں دیتے ۔
گوسائی۔ مالک ۔ زیر ۔سونا ۔ دؤلت ۔ تھاپ اُٹھاپے ۔ پیدا ۔ کرکے مٹا وے (1)رہاؤ۔ منڈپ ۔ شامیانے ۔ گھر در۔ گھر اور دروازے ۔ وہلیز۔ ایتھے یہاں۔ بنک سرائی ۔ خوبصورت مسافروں کے لئے سرائیں۔ سیج سکھالی ۔ اچھی خوابگاہ ۔ کامن۔ عورتن ۔ تنبولی ۔ پان فروخت کرنے والیاں۔ حرما۔ پردیدار۔ عورتیں۔ چھائی مائی ۔ سایہ کی طرح غائب ۔(1)
زر۔ سونا دؤلت ۔ کارن ۔ کی وجہ سے دگوتی ۔ خوار ہوئی ۔ کھوآئی ۔ غلط راستے ڈالی ۔ کھؤ آئے ۔ غلط راستے ڈالے ۔ گمراہ ۔ کھس ہے چنگیائی ۔ اُسے نکی اچھائی چھین لیتا ہے ۔ (3)
جامیرسنیا دھیا یئیا ۔ جب باہر کے حملے کی خبر سنی ۔ کروڑوں ہی بزروں کو گنڈے تعویز کروان کے لئے تسبیح پھیرنے کے لئے روک رکھا۔ تھان ۔ جگہیں۔ وج مندر۔ پختہ ۔ گھر ۔ مجھ مجھ ۔ ٹوٹے ٹوٹے کئے ۔ معجزہ ۔ کویئر۔ کنور شہزادے ۔ رلایئیا ۔ مٹی میں ملائے ۔ اندھا۔ نابینا۔ پرچا۔ تان۔ سیدھی کرکے ۔ ہست۔ ہاتھی ۔ چیری ۔ چھٹی ۔ پروانہ ۔ درگیہہ۔ الہٰی دربار سے ۔ (4)
تنہا۔ اُنہوں نے ہندو عورتیں۔ ہندوانی ۔ ترکانی ۔ ترک ۔ عورت ۔ مسلمانی ۔ بھٹیانی ۔ بھٹیانی اور ٹھاکرنی ۔ پیرن۔ پیراہن۔ لمبا قمیض برقع ۔ سرخر۔ سر سے پاؤں تک۔ واس مسانی ۔ ایک شمشان یا قبروں میں ٹھکانہ ملا ۔ بنکے ۔ خاوند۔ رین۔ رات ۔ وہانی ۔ گذرتی ہے ۔ (5)
بھانے۔ رضا ۔ فرمان ۔ روآیئے ۔ پیش ہوویں۔ شکایت کریں۔ حکمی حکم کرنے والا۔ وگسے خوش ہوتا ہے ۔ لکھیا پایئے ۔ تقدیر میں تحریر ملتا ہے ۔
ترجمہ:
اے خدا یہ عالم تیرا ہے تو ہی اس کا مالک ہے تو ایک گھڑی میں پیدا کرکے برباد کر دیتا ہے ۔ دؤلت بانٹ دیتا ہے(1) رہاؤ۔ کہاں ہیں وہ کھیل تماشے گھوڑے اور طویلے کہاں ہیں شہنائیاں اور نقارے ۔ کہاں ہیں پشمینے کے تیغ بند اور جنگی رتھ کہاں ہیں فوجیوں کی سرخ وردیاں یعنی سید پور کی جنگ سے پہلے کار سازوسامان کہاں ہے کہاں ہیں چہرہ دیکھنے والے آئینے ۔ یہاں دکھائی نہیں دیتے ۔ (1)
کہاں وہ گھر اور دروازے اور خوبصورت مسافرخانے ۔ کہاں ہیں وہ آرام دیہہ خوابگاہ ہیں۔ کہاں ہیں شامیانے محلات او ر کوٹھیاں اور خؤبصورت عورتیں جن کو دیکھ کر نیند حرام ہو جاتی تھی کہاں وہ پان بیچنے والی عورتیں اور پردہ دار عورتیں غرض یہ کہ سب گم ہو گئی ہیں۔ (2)
اس مالو دؤلت کے لئے بہت خوآر ہوتے ہیں۔ جو زر و دولت ظلم وزبر اور گناہگاریوں کے بغیر جمع نہیں ہوتی اور مرتے وقت ساتھی بھی نہیں جاتی ۔ خدا نے جسے غلط راستے پر چلانا ہو تو اس سے نیکیاں اور اچھائیاں چھین لیتا ہے ۔ (3)
جب حکمرانوں نے سنا کہ بابر حملہ آوار ہو رہا ہے تو بیشمار پیروں کو جادو تعویذ اور ٹونے کرنے کے لئے روک رکھے ۔ حملہ اآوروں نے گھر بار جلا دیئے تباہ برباد کر ڈالے اور شہزادے قتل کرکے خاک میں ملا دیئے نہ کوئی مغل اس کے پاداش میں اندھا ہوا۔ نہ کسی نے کوئی کرامات دکھائی ۔جب مغلوں اور پٹھانوں کی لڑائی ہوئی تو میدان جنگ میں دونوں طرف سے تلواریں چلیں۔ مغلوں نے نشانے باندھ باندھ کر بندوقیں اور توپیں چلائیں اور پٹھانوں نے ہاتھی چڑھائے ۔ جن کی تقدیر میں خدا کی طرف سے مرنا تحریر ہوتا ہے مرتے ہیں (5)
کیا ہندو کیا مسلمان کیا بھٹو اور ٹھا کروں کی عورتیں ۔ بہت سی عورتوں کے پیراہن برقعے سر تاپا پھٹ گئے اور بہتوں کا شمشانوں اور قبروں میں ٹھکانہ ہوا۔ جن کے خاوند گھر نہ لوٹے ان کی رات کیسے گذری ہوگی ۔ (6)
جب خدا خود وہی سب کچھ کرنے اور کرانے والا ہو تو یہ درد بھرا ماجرا کس سے کہیں اور کسے سنائیں۔ اے خدا عذاب و آسئش تیری رضا و فرمان سے ملتا ہے ۔ تب اس کی فریاد اور آہ و زاری کس کے روبرو کریں۔ اے نانک رضا و فرمان کا مالک اس عالم کے کاروبا ر اور کام اپنی رضا و فرمان سے چلا رہا ہے ۔ اور خوشباش ہے ۔ ہر انسان اپنے اعمالنامے میں تحریر کے مطابق پار ہا ہے ۔ (7)

ستِگُر پ٘رسادِ ॥
آسا کاپھیِ مہلا ੧ گھرُ ੮ اسٹپدیِیا ॥
جیَسے گوئِلِ گوئِلیِ تیَسے سنّسارا ॥
کوُڑُ کماۄہِ آدمیِ باںدھہِ گھر بارا ॥੧॥
جاگہُ جاگہُ سوُتِہو چلِیا ۄنھجارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نیِت نیِت گھر باںدھیِئہِ جے رہنھا ہوئیِ ॥
پِنّڈُ پۄےَ جیِءُ چلسیِ جے جانھےَ کوئیِ ॥੨॥
اوہیِ اوہیِ کِیا کرہُ ہےَ ہوسیِ سوئیِ ॥
تُم روۄہُگے اوس نو تُم٘ہ٘ہ کءُ کئُنھُ روئیِ ॥੩॥
دھنّدھا پِٹِہُ بھائیِہو تُم٘ہ٘ہ کوُڑُ کماۄہُ ॥
اوہُ ن سُنھئیِ کت ہیِ تُم٘ہ٘ہ لوک سُنھاۄہُ ॥੪॥
جِس تے سُتا نانکا جاگاۓ سوئیِ ॥
جے گھرُ بوُجھےَ آپنھا تاں نیِد ن ہوئیِ ॥੫॥
جے چلدا لےَ چلِیا کِچھُ سنّپےَ نالے ॥
تا دھنُ سنّچہُ دیکھِ کےَ بوُجھہُ بیِچارے ॥੬॥
ۄنھجُ کرہُ مکھسوُدُ لیَہُ مت پچھوتاۄہُ ॥
ائُگنھ چھوڈہُ گُنھ کرہُ ایَسے تتُ پراۄہُ ॥੭॥
دھرمُ بھوُمِ ستُ بیِجُ کرِ ایَسیِ کِرس کماۄہُ ॥
تاں ۄاپاریِ جانھیِئہُ لاہا لےَ جاۄہُ ॥੮॥
کرمُ ہوۄےَ ستِگُرُ مِلےَ بوُجھےَ بیِچارا ॥
نامُ ۄکھانھےَ سُنھے نامُ نامے بِئُہارا ॥੯॥
جِءُ لاہا توٹا تِۄےَ ۄاٹ چلدیِ آئیِ ॥
جو تِسُ بھاۄےَ نانکا سائیِ ۄڈِیائیِ ॥੧੦॥੧੩॥
لفظی معنی:
گوئیل۔ چرواہا۔ گوئیلی ۔ چراگاہ ۔ ۔ تیسے ۔اُسی طرح ۔ سنسار۔ علام۔ دنیا کوڑ۔ جھوٹ ۔ باندھے باندھتا ہے ۔ بناتا ہے (1) جاگہو ۔ بیدار ہوئے ۔ ہوشیار رہیے ۔ سوتیؤ۔غفلت کرنے والوں۔ ونجار ۔ سودا گر۔ انسان جو نیکی کمانے کے لئے اس دنیا میں وارد ہوا ہے ۔(1) رہاؤ۔ نیت نیت ۔ ہر روز۔ باندھیئے ۔ باند ہو۔ بے رہنا ہوئی ۔ اگر یہاں مقام ہو۔ پنڈ۔ جسم ۔ پوے ۔ پیارہ ۔ جاتا ہے ۔ جیؤچلسی ۔ روح پرواز کر جاتی ہے ۔ جے جانے کوئی اگر کوئی سمجھے ۔(2)
ہےہوسی سوئی ۔ مراد خدا ہی ہے جواب بھی ہے آئندہ بھی رہے گا۔ (3)
دھندا اپٹہو۔ آہ وزاری ۔ کوڑ ثکماہو۔ جھوٹی کمائی اور کام کرتے ہو۔ کت ہی ۔ قطئی ۔ (4)
جس تے ستا۔ جس کے فرمان سے غفلت کر رہے ہو۔ جگائے سوئی ۔ بیدار ۔ ہوشیار وہی کرئے گا۔ (5)
چلو۔ بوقت موت۔ سنپے ۔ دؤلت ۔ سنچہو۔ اکھٹی کرؤ۔ بوجہو۔ وچارے ۔ سمجھو ۔ سوچ ۔(6)
کرہو مکھود۔ مقصد ۔ حاصل کرؤ۔ اؤگن۔ بد اوصاف ۔ گن وصف ۔ تت ۔ حقیقت اصلیت۔ پراہو۔ حاصل کرؤ۔ (7)
دھرم بھوم۔ فرض شناسی کی زمین ۔ ست بیج۔ سچ یا حقیقت کا بیج کر ۔ ایسی کرس کما و ہو۔ ایسی کھیتی کرؤ۔ لاہا ۔ منافع (8)
کرم۔ بخشش۔ نام وکھانے ۔ سچ اور حقیقت ہی بیان کرئے ۔ نامے بیوہارا۔ سچائی پر کاروابار (9)
لاہاٹوٹا ۔ نفع۔ نقصان ۔ واٹ ۔ راستہ جو تس بھاوے ۔ جو تجھے اچھا لگتا ہے ۔ جیسی تیری رضا ہے ۔ وڈھیائی ۔ عظمت (10)
ترجمہ:
اے غفلت کی نیند میں سونے والوں بیدار ہو جاؤ یہ سودا گر انسان جو سودا گری کے لئے پیدا ہوا ہے ہمیشہ کے لئے جا رہا ہے ۔ (1)رہاؤ۔ جیسے چرواہا دوسری چراگاہ میں مویشی چرانے کے لئے جاتا ہے ایسے ہی انسان اس علالم میں پیدا ہوا ہے ۔
ہر روز نئے گھر بنانے جاتے ہیں اگر یہاں رہنا ہوا گر کوئی سمجھے تو حقیقت یہ ہے کہ جسم نہیں رہ جاتا ہے جبکہ روح پرواز کر جاتی ہے ۔ اے بھائی کیا آہ و زاری کرتے ہو جو خدا اب بھی ہے وہ آئندہ بھی ہوگا۔ وہ آئندہ بھی ہوگا۔ آپ تو اسے روتی ہو تو تمہیں کون کون روئے گا۔ (2)
اے بھائی کسی کی موت پر رونا بیکار ہے اور جھوٹی کار ہے وہ تو قطعی طور پر سنتا نہیں تو آپ لوگوں کو سنتاتے ہو۔ (4)
اے نانک جس نے انسان کو غفلت کی نیند سلایا ہے وہی بیدار و ہوشیار بھی کرے گا۔ جس کو اپنے آپ کو سمجھ آجائے جسے اپنی اصلیت کی سمجھ آجائے وہ غفلت نہیں کرتا۔ (5)
سوچو اور سمجھو اگر کوئی شخص بوقت موت اپنے ساتھ کوئی دولت لے جاتا ہے تب بیشک دولت اکھٹی کرؤ۔ (6)
انسان فرض کو زمین بناؤ اور اس میں سچے اخلاق کا بیج بوؤ۔ انسانی زندگی روحانی پیدا وار کے لئے اور زیادہ منافع بخش کھیتی کے لئے کاشتکاری کرؤ۔ تبھی سودا گر سمجھے جاؤ گے ۔ اگر منافع کماؤ گے ۔ (7)
ایسابیوپار یا سودا گری کو جس سے زندگی کا مقصد اور منزل حاصل ہو سکے ورنہ پچھتاتا پڑے گا۔ بداوصاف گناہ اور برے کام چھوڑ کر نکی اور نکی اور صاف زندگی میں پیدا کرؤ یہی حقیقی حصول ہے ۔
جب خدا کی کرم و عنایت ہوتی ہے تو اُسے مرشد ملتا ہے ۔ اُسے اس خیال کی سمجھ آتی ہے وہ حقیقت اور سچ کی وضاحت کرتا ہے ۔ وہ سچ سنتا ہے اور سچا برتاؤ اور سچا کاروبار کرتا ہے ۔ (8)
دنیا میں یہ شروع سے ہی ایک راستہ بنا ہوا ہے ۔ کوئی اسے اپنا کر نفع کماتا ہےا ور کوئی نقصان اُٹھاتا ہے ۔ اے نانک الہٰی رضا ہی اُس کی عظمت ہے ۔ (9)
خلاصہ:
خانہ دار غفلت میں اپنا نفع نقصان نہیں پہنچانتے اور جھوٹے لالچ میں لگے رہتے ہیں خدا کو بھلا دیتے ہیں۔

آسا مہلا ੧॥
چارے کُنّڈا ڈھوُڈھیِیا کو نیِم٘ہ٘ہیِ میَڈا ॥
جے تُدھُ بھاۄےَ ساہِبا توُ مےَ ہءُ تیَڈا ॥੧॥
درُ بیِبھا مےَ نیِم٘ہ٘ہِ کو کےَ کریِ سلامُ ॥
ہِکو میَڈا توُ دھنھیِ ساچا مُکھِ نامُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سِدھا سیۄنِ سِدھ پیِر ماگہِ رِدھِ سِدھِ ॥
مےَ اِکُ نامُ ن ۄیِسرےَ ساچے گُر بُدھِ ॥੨॥
جوگیِ بھوگیِ کاپڑیِ کِیا بھۄہِ دِسنّتر ॥
گُر کا سبدُ ن چیِن٘ہ٘ہہیِ تتُ سارُ نِرنّتر ॥੩॥
پنّڈِت پادھے جوئِسیِ نِت پڑ٘ہہِ پُرانھا ॥
انّترِ ۄستُ ن جانھن٘ہ٘ہیِ گھٹِ ب٘رہمُ لُکانھا ॥੪॥
اِکِ تپسیِ بن مہِ تپُ کرہِ نِت تیِرتھ ۄاسا ॥
آپُ ن چیِنہِ تامسیِ کاہے بھۓ اُداسا ॥੫॥
اِکِ بِنّدُ جتن کرِ راکھدے سے جتیِ کہاۄہِ ॥
بِنُ گُر سبد ن چھوُٹہیِ بھ٘رمِ آۄہِ جاۄہِ ॥੬॥
اِکِ گِرہیِ سیۄک سادھِکا گُرمتیِ لاگے ॥
نامُ دانُ اِسنانُ د٘رِڑُ ہرِ بھگتِ سُ جاگے ॥੭॥
گُر تے درُ گھرُ جانھیِئےَ سو جاءِ سِجنْانھےَ ॥
نانک نامُ ن ۄیِسرےَ ساچے منُ مانےَ ॥੮॥੧੪॥
لفظی معنی:
کنڈا ۔ طرفین ۔ نیمی میڈا۔ نہیں میرا۔ تو میں ہؤ۔ تڈا۔ تو میرا میں تیرا(1) دریپھبا۔ دوسرا در۔ دوسری جگہ۔ میں نیم۔ میرے لئے نہیں۔ کوکری سلام۔ جسے سلام کرؤں۔ پکو میڈا۔ واحد تو ہی ہے میرا۔ دھنی ۔ مالک ۔ ساچا۔ سکھ نام۔ سچا نام ہے زبان پر ۔ (2)رہاؤ
سدھ سیون۔ سد ہوں کی خدمت کرتے ہیں۔ سدھ پیر۔ تاکہ سدھ پیر ہو جائیں۔ ماگیہہ ردھ سدھ کراماتی طاقتیں مانگتے ہیں۔ وسرے ۔ ساچے گربدھ۔ سچے مرشد کا دیا ہوا سبق وواعظ(2)
بھوگی ۔ کھانے میں ۔ محو ہونے والے ۔ کاپڑی ۔ پھٹے کپڑے پہننے والے فقیر۔ وسنتر۔ دوسرے ملکوں ۔ بھویہہ۔ پھرتے ہیں۔ نہ چینی ۔ پڑتا ل نہیں کرے ۔ غور نہیں کرتے ۔ تت ۔ اصلیت۔ نرنتر۔ لگاتار ۔ (3)
پادھے۔ اُستاد ۔ جوئیسی ۔ جوتشی ۔ نجومیئے ۔ انتر وست۔ اندرونی اشیا۔ گھٹ۔ دل میں ۔ برہم خدا۔ (4)
تپسی۔ تپسوی عابد۔ تیرتھ۔ زیارت گاہ ۔ آپ نہ چینیہہ۔ اپنے آپ کو نہیں دیکھتا کہ میں کیا اور کیسا ہوں۔ تامسی ۔ غصیلا۔ کرودھی ۔ کا ہے بھیا۔ اُداسا کیوں۔ طارق الدنیا بنا ہوا۔ ہے (5)
بندتخم جتی ۔ جت والے ۔ پاک۔ بن گر سبد۔ کلام مرشد کے بغیر۔ چھٹی نجات۔ بھرم۔ وہم و گمان۔ شک و شبہات (6)
نام۔ سچ حقیقت ۔ دان سخاوت خدمت ۔ اشنان ۔ اخلاقی و جسمانی پاکیزگی ۔ گرہی ۔ خآنہ داری گھریلوں زندگی ۔ سیوک ۔ خادم ۔ خدمت کرنے والا ۔ سادھکا۔ اپنے اخلاق کی درستی کرنے والا۔ گرمتی ۔ سبق مرشد سے (7)
گرتے۔ درگھر جانیئے ۔ زندگی گذارنے کا صحیح طریقہ اور بادگاہ الہٰی۔ سو جائے سنجھانے ۔ وہی پہچانتا ہے ۔ سمجھتا ہے ۔ ساچے من ۔ سچے دل سے مانے مانتا ہے ۔
ترجمہ:
مجھے ایسا کوئی دوسرا در گھر معلوم نہیں ہوتا۔ اے خدا جسے جا کر سجدہ کرؤں اور سلام کہوں ۔ تو ہی میرا واحد مالک ہے تیرا سچا نام میری زبان پر ہے ۔(1) رہاؤ۔ میں نے چاروں طرف تلاش کی ہے مجھ ے کوئی اپنا ہمدرد نہیں ملا۔ اے میرے آقا اگر تجھے پسند آئے ت و توت میرا آقا اور میں تیرا خادم بنا رہوں۔ (1)
سدھوں کا خادم بندھوں کی عظمت سمجھ کر خدمت کرتے ہیں۔ اور ان سے جسمانی اور کراماتی طاقتیں مانتے ہیں۔ مگر مجھے مرشد کی عنایت کی ہوئی عقل و دانش کے مطابق الہٰی نام سچ اور حقیقت نہ بھولے ۔ (2)
جوگی و اشیائے خوردنی میں خورد و نوش اور لذتوں میں مصروف رہنے والے اور پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس کیوں بلاوجہ دیسوں اور پرویسوں اور پرویسوں میں سفر کرتے ہوں۔ سبق مرشد کی اصلیت نہیں جانتے اور حقیقت اور سچ کی بنیاد نہیں جانتے ۔ (3)
پنڈت ۔ اُستاد ۔ ہر رو ز مذہبی جوتشی پڑھتے ہیں مگر اندرونی ہستی خدا کی پہچان نہیں۔ جو ہر دل میں پوشیدہ ہے ۔ (4)
بیشمارتپسوی ہیں جو جنگلوں میںجاکر عبادت و ریاضت کرتے ہیں اور ہمیشہ زیارت گاہوں پر رہائش کرتے ہیں اور ہمیشہ غصہ سے بھرے رہتے ہیں اور اپنے اخلاق وبرتاؤ کی پہچان نہیں کرتے ان کا طارق الدنیا نیا بننا بے فائدہ اور بیکار ہے ۔ (5)
بیشمار ایسے لوگ ہیں جو اپنے تخم کو سنبھالتے ہیں اور جتی کہلاتے ہیں مگر سبق مرشد کے بغیر وہم و گمان میں بھٹکتے پھرتے ہیں اور تناسخ میں پڑے رہتے ہیں۔ (6)
بیشمارقبیلہ دار خدمت سر انجام دیتے ہیں سبق مرشد پر عمل کرتے ہیں وہ سچ حقیقت اور الہٰی نام کی ریاض کرتے ہیں اور دوسروں کو آمادہ کرتے ہیں اور اپنا اخلاق پاک رکھتے ہیں اور نام میں پکے یقین سے گناہوں سے بچے رہتے ہیں۔ (7)
اے نانک۔ الہٰی در کی پہچان مرشد کی معرفت آتی ہے جو اس کے پاس جانے سے آتی ہے اسے سچے دل سے ماننے سے نام نہیں بھولتا ۔

آسا مہلا ੧॥
منسا منہِ سمائِلے بھئُجلُ سچِ ترنھا ॥
آدِ جُگادِ دئِیالُ توُ ٹھاکُر تیریِ سرنھا ॥੧॥
توُ داتوَ ہم جاچِکا ہرِ درسنُ دیِجےَ ॥
گُرمُکھِ نامُ دھِیائیِئےَ من منّدرُ بھیِجےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کوُڑا لالچُ چھوڈیِئےَ تءُ ساچُ پچھانھےَ ॥
گُر کےَ سبدِ سمائیِئےَ پرمارتھُ جانھےَ ॥੨॥
اِہُ منُ راجا لوبھیِیا لُبھتءُ لوبھائیِ ॥
گُرمُکھِ لوبھُ نِۄاریِئےَ ہرِ سِءُ بنھِ آئیِ ॥੩॥
کلرِ کھیتیِ بیِجیِئےَ کِءُ لاہا پاۄےَ ॥
منمُکھُ سچِ ن بھیِجئیِ کوُڑُ کوُڑِ گڈاۄےَ ॥੪॥
لالچُ چھوڈہُ انّدھِہو لالچِ دُکھُ بھاریِ ॥
ساچوَ ساہِبُ منِ ۄسےَ ہئُمےَ بِکھُ ماریِ ॥੫॥
دُبِدھا چھوڈِ کُۄاٹڑیِ موُسہُگے بھائیِ ॥
اہِنِسِ نامُ سلاہیِئےَ ستِگُر سرنھائیِ ॥੬॥
منمُکھ پتھرُ سیَلُ ہےَ دھ٘رِگُ جیِۄنھُ پھیِکا ॥
جل مہِ کیتا راکھیِئےَ ابھ انّترِ سوُکا ॥੭॥
ہرِ کا نامُ نِدھانُ ہےَ پوُرےَ گُرِ دیِیا ॥
نانک نامُ ن ۄیِسرےَ متھِ انّم٘رِتُ پیِیا ॥੮॥੧੫॥
لفظی معنی:
منسا۔ ارادے ۔ سمالیئے ۔ دل جذب بھٹا کرکے ۔
بھؤجل۔ خوفناک پانی ( سمندر ) سچ ۔ حقیقت ۔ اصلیت۔ ترنا۔ کامیاب ۔ آو آغاز۔ شروع۔ جگاد۔ درمیانی عرصے میں۔ دیال ۔ مہربان ۔ ٹھاک۔ مالک ۔ خدا ۔ تیری سرنا۔ تیری پناہ ۔ واتے ۔ سخی ۔ جاچکا۔ منگتے ۔ من مندر بجھے ۔ دل کا مندر متاثر ہوا ہے (1)رہاؤ۔ کوڑ ا لالچ چھوڑیئے تو جھوٹا لالچ چھوڑ کر۔ ساچ ۔ حقیقت ۔مراد خدا کی پہچان ہوتی ہے ۔ پر مارتھ ۔ سب سے بڑی دؤلت (2)
من راجہ لوبھیا۔ انسانی دل لالچ کا بادشاہ ہے بھتؤ۔ لالچ میں محسور۔ بوبھائی۔ لالچ کرتا ہے ۔ نورایئے ۔ دور کیئے ۔ مٹائیں۔ ہر سیؤ۔ خدا سے ۔ بن آئی ۔ پریم ہو جاتا ہے ۔ (3)
کوڑالالچ۔ جھوٹا لالچ۔ توؤ۔ تب ساچ پچھانے ۔ حقیقت اور خدا کی پہچان ہوتی ہے ۔ کالر۔ بیکار زمین کلر اٹھی ۔ کھیتی ۔ کاشتکاری ۔ لاہا۔ منافع ۔ کوڑ کوڑ کڈا وے ۔ جھوٹ میں جھوٹ مل جاتا ہے ۔ (4)
ہومنے دکھ خودی مل جاتا ہے ۔
ہونمے دکھ خودی کی زرے (5)
وبدھا۔ دوغلہ پن۔ دوہری سوچ۔ کواٹر ڑی ۔ غلط اور ناپاک راستہ۔ موسہوگے ۔ لٹ جاؤ گے ۔ اہنس ۔ روز وشب و دن رات۔ (6)
سیل ۔ چٹان۔ پتھر۔ دھرگ۔ برا کہنے کے لائق۔ لونت ۔ پھیکا ۔ بدمزہ ۔ ابھ انتر۔ پانی میں (7)
ندھان۔ خزانہ ۔ پورے گر۔ کامل مرشد۔ متھ۔ ہلا کے ۔ انمرت۔ آب حیات۔ (8)
ترجمہ:
اے انسان اپنے ارادے اپنے دل میں ہی مجذوب و ختم کرنا ہی اس دنیاوی سمند ر سے کامیابی سے پار کرتا ہے ۔ مراد زندگی حقیقتاً زندگی کامیا ب بنانا ہے ۔ اے روز اول کی حقیقت کے خدا اور مابعد کے مہربان ہے میں تیری پناہ میں ہو (1)اےخدا تو سخی ہے اور میں بھکاری دیدار دیجئے مرشد کی وساطت سے الہٰی نام اور حقیقت کی یاد سے انسانی دل متاثر ہوتا ہے (1)رہاؤ۔
جھوٹا لالچ چھوڑنے سے سچ اور خدا کی پہچان ہوتی ہے ۔ کلام مرشد کی پر عمل کرنے سے الہٰی نام میں مجذوب ہو سکتے ہیں اور زندگی کے بلند مقصد کی سمجھ آتی ہے ۔ (2)
یہ من جسم کا حکمران ہے ۔ جو لالچ میں محسور ہےاور لالچ کرتا ہے ۔ مرشد کے وسیلے اور وساطت سے لالچ مٹائیا جا سکتا ہے ۔ اور خدا سے پیار پیدا ہوتا ہے ۔ (3)
جیسےاگر گلبر اٹھی زمین بوئی جائے تو اس سے منافع نہیں کمایا جا سکتا ۔ اسی طرح من کے مرید خودی پسند پر سچ۔ حقیقت اور خدا اثر انداز نہیں ہو سکتے جھوٹ جھوٹ میں ہی مندمل ہوتا ہے ۔ (4)
اچے لالچ میں نابینا انسانوں لالچ چھوڑو لالچ بھاری عذاب ہے ۔ جس کے دل میں سچا خدا بس جاتا ہے وہ ہونمے جو ایک زہر ہے مٹا لیتاہے ۔ (5)
اے انسانو دوہری سوچ دوغلہ پن چھوڑدو یہ غلط راستہ ہے ۔ اس راستے روحانی طور پر لٹ جاؤ گے روز و شب سچ حقیقت اور الہٰی نام یاد رکھو اورسچے مرشد کی پناہ اور سایہ میں رہ کر صفت صلاح کرؤ۔ (6)
مرید من خودی پسند پتھر اور چٹان جیسا ہے اس کی زندگی مذمت کے قابل ہے اور بد مزہ ہے جیسے پتھر کو خواہ کتنی دیر پانی میں رکھو تب بھی وہ سوکھا رہتا ہے پانی کا کوئی اثر نہیں پرٹا ۔ ۔ مراد خودی پسند پر پاکدامن ساتھیوں کا بھی اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ (7)
الہٰی نام ایک خزانہ ہے جو کامل مرشد عنایت کرتا ہے ۔ اے نانک نام یعنی سچ اور حقیقت نہ بھلاؤ۔ یہ آب حیات ہے اسے ہلا ہلا کر نوش کیجئے ۔
خلاصہ کلام:
اے انسانوں جھوٹے لالچ کو چھوڑ وتب ہی مرشد کے وسیلے سے روحانیت کے طریقے اور راستے کی سمجھ آتی ہے اور خدا سے اشتراکیت ہو سکتی ہے ۔

آسا مہلا ੧॥
چلے چلنھہار ۄاٹ ۄٹائِیا ॥
دھنّدھُ پِٹے سنّسارُ سچُ ن بھائِیا ॥੧॥
کِیا بھۄیِئےَ کِیا ڈھوُڈھیِئےَ گُر سبدِ دِکھائِیا ॥
ممتا موہُ ۄِسرجِیا اپنےَ گھرِ آئِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سچِ مِلےَ سچِیارُ کوُڑِ ن پائیِئےَ ॥
سچے سِءُ چِتُ لاءِ بہُڑِ ن آئیِئےَ ॥੨॥
موئِیا کءُ کِیا روۄہُ روءِ ن جانھہوُ ॥
روۄہُ سچُ سلاہِ ہُکمُ پچھانھہوُ ॥੩॥
ہُکمیِ ۄجہُ لِکھاءِ آئِیا جانھیِئےَ ॥
لاہا پلےَ پاءِ ہُکمُ سِجنْانھیِئےَ ॥੪॥
ہُکمیِ پیَدھا جاءِ درگہ بھانھیِئےَ ॥
ہُکمے ہیِ سِرِ مار بنّدِ ربانھیِئےَ ॥੫॥
لاہا سچُ نِیاءُ منِ ۄسائیِئےَ ॥
لِکھِیا پلےَ پاءِ گربُ ۄجنْائیِئےَ ॥੬॥
منمُکھیِیا سِرِ مار ۄادِ کھپائیِئےَ ॥
ٹھگِ مُٹھیِ کوُڑِیار بنّن٘ہ٘ہِ چلائیِئےَ ॥੭॥
ساہِبُ رِدےَ ۄساءِ ن پچھوتاۄہیِ ॥
گُنہاں بکھسنھہارُ سبدُ کماۄہیِ ॥੮॥
نانکُ منّگےَ سچُ گُرمُکھِ گھالیِئےَ ॥
مےَ تُجھ بِنُ اۄرُ ن کوءِ ندرِ نِہالیِئےَ ॥੯॥੧੬॥
لفظی معنی:
چلنہار۔ چلتے والے ۔ مسافر۔ واٹ و ٹایئیا۔ راستہ بدلا ہے ۔ دھند۔بیکار کام۔ پٹے مشکل سے ۔ کرتا ہے ۔ سچ نہ بھایئیا۔ حقیقت ۔ اصلیت نہ بھایئیا۔ اچھی نہیں لگتی (1) کیابھویئے ۔ کہاں جانئیں ۔ کای ڈہوڈیئے ۔ کہا تلاش کریں۔ گر سبد وکھایئیا ۔ کلام مرشد کے ذریعے دیدار کرادیا۔ ممتا۔ ملکیت۔ موہ۔ محبت ۔ وسرجیا۔ دور کیا۔ مٹایئیا۔ اپنے گھر آیئیا ۔ حقیقت اپنائی (1)رہاؤ
سچ حقیقت خدا۔ سچے سچیار۔ سچے پاک۔ اخلاق سے ملتا ہے ۔ گوڑ ۔جھوٹ۔ چت لائے ۔ دلی پایر سے بہوڑ۔ دوبارہ ۔ (2)
روئے نہ جانہو۔ رونا نہیں جانتے ۔ رو وہو سچ صلاح۔ سچے خدا کی صفت صلاح کرکے اس کی جدائی کے لئے روؤ۔ حکم پچھانہو۔ الہٰی رضا و فرمان کی پہچان کیجئے ۔ (3)
وجہو ۔ روزینہ۔ تنخواہ ۔ آیئیا جانیئے ۔ اس کا جنم لینا کامیاب ہے ۔ حکم سبھاتیئے ۔ الہٰی رضا و فرمان کو سمجھ ۔ لاہا پلے پائے ۔ نفع کماتا ہےے ۔ (4)
درگیہہ۔ الہٰی دربار ۔ عدالت پیدا ۔ خلعت پہنانا۔ سرمار۔ سزا ۔ بد۔ قید میں ر بانیئے ۔ روانیئے ۔ جاری ہوتا ہے ۔ الہٰی قید (5)
لاہا۔ سچ نیاؤں من وسایئے ۔ منافع اور سچا انصاف خدا دل میں بسانے سے ملتا ہے ۔ گربھ ۔ قکبر۔ غرور ۔ ونجھایئے ۔ دور کریں۔ لکھیا۔ تحریر شدہ (6)
منمکھیا۔ خودی پسند۔ مرید من۔ واد۔جھگڑے ۔ سرمار۔ سر پر مارسزا۔ سرزنش ۔ مٹھی ۔ لٹی جاتی ہے کوڑیار۔ جوھٹی ۔ (7)
گنہاں۔ گناہ جرم وؤش ۔ سبد کماوہی ۔ کلام پر عمل (7)
سچ۔ حقیقت اصلیت ۔ خدا گور مکھ۔ مرشد کے ذریعے ۔ گھایئے ۔ محنت و مشقت ۔ ندرنہالیئے ۔ نگاہ شفقت و عنائیت ڈالیئے ۔
ترجمہ:
کہاں جانیں کہاں تلاش کریں مرشد نے سبق وکلام کے ذریعے دیدار خدا کو دیا اس لئے بھٹکن ختم ہو گئی ۔ نہ تلاش کی ضرورت رہی نہ ملکیت کی محبت دؤلت کی محبت چھوڑ کر سچ اورحقیقت دل میں بسالی(1) رہاؤ۔ اس جہاں سے جانے والے مسافر غلط راستے پر چل رہے ہیں۔ بیکار کام کرتے ہیں سچا ور حقیقت انہیں پسند نہیں۔ (1)
سچ اور خدا پاک اور سچے اخلاق اور چال چلن سے ملتا ہے ۔ جھوٹ اور کفر سے حاصل نہیں ہوتا۔ سچے خدا سے پیار کرنے سے ۔ تناسخ میں جانا نہیں پڑنا پڑتا۔ یعنی دوبارہ جنم نہیں لینا پڑتا۔ (2)
جو فوت ہو چکے ہیں اس کو کیوروتے ہو یہ رونا بے فائدہ ہے حقیقتاً تمہیں ویراگ کی سمجھ نہیں خدا کی صفت صلاح کرؤ۔ (3)
سمجھو کہ ہر ایک انسان نے الہٰی حکم رضا و فرمان سے جہاں سے چلے جانا ہے ویراگ کرنے کا طریقہ سیکھو۔ ہر زن و مرد الہٰی رضا سے اپنا روزینہ کھوا کر عالم میں پیدا ہوا ہے ۔ الہٰی رضا کی پہچان سے زندگی منافع بخش ہو جاتی ہے ۔ (4)
الہٰی رضا ورغبت سے الہٰی درگاہ میں خلمتیں ملتی ہیں۔ الہٰی فرمان سے ہی سر زنش ہوتی ہے اور الہٰی قید ہوتی ہے ۔ (5)
اگر خدادل میں بس جائے تو سچا انصاف کرتا ہے اور غرور و تکبر مٹانے سے منافع ملتا ہے ۔ (6)
خودی پسند کے سرپر مار پڑتی ہے اور جھگڑوں میں ذلیل و خوار ہوتا ہے جھوٹے روحانیت لٹا بیٹھتے ہیں اور قید و بند کے مصائب جھیلتے ہوئے مر جاتے ہیں۔ (7)
خدا دل میں بسانے سے پچھتانا نہیں پڑتا۔ اور سبق وکلام مرشد پر عمل کرنے سے گناہ بخشے جاتے ہین (8)
اے خدا نانک سچ حقیقت کی بھیک مانگتا ہے ۔ مرشد کے وسیلے سے اس کے لئے محنت و مشقت کرؤں۔ تیرے بغیر میں کچھ بھی نہیں ہوں مجھ پر نگاہ شفقت و عنایت فرمایئے ۔
آسا مہلا ੧॥
کِیا جنّگلُ ڈھوُڈھیِ جاءِ مےَ گھرِ بنُ ہریِیاۄلا ॥
سچِ ٹِکےَ گھرِ آءِ سبدِ اُتاۄلا ॥੧॥
جہ دیکھا تہ سوءِ اۄرُ ن جانھیِئےَ ॥
گُر کیِ کار کماءِ مہلُ پچھانھیِئےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپِ مِلاۄےَ سچُ تا منِ بھاۄئیِ ॥
چلےَ سدا رجاءِ انّکِ سماۄئیِ ॥੨॥
سچا ساہِبُ منِ ۄسےَ ۄسِیا منِ سوئیِ ॥
آپے دے ۄڈِیائیِیا دے توٹِ ن ہوئیِ ॥੩॥
ابے تبے کیِ چاکریِ کِءُ درگہ پاۄےَ ॥
پتھر کیِ بیڑیِ جے چڑےَ بھر نالِ بُڈاۄےَ ॥੪॥
آپنڑا منُ ۄیچیِئےَ سِرُ دیِجےَ نالے ॥
گُرمُکھِ ۄستُ پچھانھیِئےَ اپنا گھرُ بھالے ॥੫॥
جنّمنھُ مرنھا آکھیِئےَ تِنِ کرتےَ کیِیا ॥
آپُ گۄائِیا مرِ رہے پھِرِ مرنھُ ن تھیِیا ॥੬॥
سائیِ کار کماۄنھیِ دھُر کیِ پھُرمائیِ ॥
جے منُ ستِگُر دے مِلےَ کِنِ کیِمتِ پائیِ ॥੭॥
رتنا پارکھُ سو دھنھیِ تِنِ کیِمتِ پائیِ ॥
نانک ساہِبُ منِ ۄسےَ سچیِ ۄڈِیائیِ ॥੮॥੧੭॥
لفظی معنی:
ڈیڈی ڈہونڈی ۔ تلاش گھر۔ خانہ ۔ قبیلہ داری ۔ بن۔ جنگل ۔ ہریاولا۔ ہرا بھرا۔ سچ۔ خدا ۔ گھر دل قلب من۔ سبد۔ سبق کلام۔ واعظ ۔ اتاولا۔ فورا۔ جلدی(1) جیہہ۔ جہاں ۔ تیہہ۔ وہاں ۔ سوئے ۔ وہی ۔ اور کسی اور جاننے سمجھیں۔ گرکی کار کمائے ۔ سبق مرشد پر عمل۔ محل۔ ٹھکانہ (1)رہاؤ
من بھاوئی ۔ دل کو پیارا لگتا ہے ۔ رجائی ۔ رضا و فرمان میں۔ انک ۔ گود۔
(2)سچا صاحب سچا آقا۔سوئی وہی وڈیایئیا ۔ عظمتیں ۔ توٹ۔ گھاٹا۔
(3) اجے تہلے۔ ہر ایک۔ چاکری ۔ نوکری ۔ خوشامد۔ درگاہ۔ عدالت الہٰی۔ بیٹری ۔ کشتی ۔ ناؤ۔ بھرنال۔ بھر کر ۔ بڈھاوے ۔ ڈوبتی ہے ۔ (4)
آپنڑااپنا۔ ویچیئے ۔ فروخت کرئے ۔ گور مکھ وست پچھانیئے ۔ مرشد کے ذریعے حقیقت کی پہچان۔ اپنا گھر بھالے ۔ اپنے دل کو ٹٹولے ۔ کھوجے ۔ تحقیق یا پہچان (5)
کرتے ۔ کرتار۔ خدا۔ آپ ۔ خودی ۔ مرن نہ تھیا۔ تو دوبارہ مرنا نہیں پڑتا۔
(6) ۔ائی وہی ۔ کار ۔ کام ۔ گماوتی کرنی ۔ دھر کی فرمائی۔ الہٰی فرمان ۔
(7) پارکھ پرکھنے والا۔ تن اُس نے ۔ سچی وڈیائی ۔ عظمت
ترجمہ:
جدھر جاتی ہے نظر دیدار تیرا ہوتا ہے نظر نہ سمجھو کسی اور کو۔ کار مرشدسے سمجھ آتی ہے اصل منزل کی (1) رہاؤ۔ جنگل میں کیا کرئے تلاش یہ دل ہی ہر باول بھرا ہےجنگل ۔ جو انسان اپنے دل میں سچ یا خدا بساتا ہے خدا فوراً اس کے دل میں بسا جاتا ہے (1)۔
جب خد ا خود کسی انسان سے اشتراکیت بناتا ہے تو اسے خدا سے محبت ہو جاتی ہے تو وہ اس کی رضا میں راضی رہتا ہے تو اس کی محبت میں محو و مجذوب ہو جاتا ہے ۔(2)
سچاآقا سچا خدا جس ک دل میں بس جاتا ہے اسے عظمت و برتری عنایت کرتا ہے اور کسی قسم کی کمی نہیں رہنے دیتا (3)
ہر ایک کی خوشامد یا چاپلوسی سے الہٰی حضور ی حاصل نہیں ہو سکتی جو انسان پتھر کی کشتی پر سوار ہوتا ہے ۔ وہ وزنی ہونے کی وجہ سے ڈوب جاتی ہے اور ڈبو دیتی ہے ۔ (4)
اپنا دل اور سرفروخت کردیں۔ تب مرشد کے ذریعے اُس کے عوض جو سودا ملتا ہے اس کی شناخت سے حقیقت کا پتہ چلاتا ہے (5)۔
جیسےپیدائش و موت کہا جاتا ہے وہ کرتار کا ہی بنایئیا ہوا ہے ۔ جو خودی مٹا کر بداخلاقی ختم کر دیتے ہیں تو ان کو روحانی موت نہیں آتی اور نہ تناسخ میں پڑنا پڑتا ہے ۔ (6)
انسان وہی کام کرتا ہے جس کا الہٰی فرمان ہوتا ہے مگ اگر اپنا دل ستگر کے حوالے خدا کی محبت میں محو ہوجائے تو اس کی روحانی زندگی ایسی بلند عظمت والی ہوجاتی ہے کہ کوئی اس کی قیمت ادا نہیں کر سکتا ۔ (7)
انسان کی اخلاقی قدروقیمت کو سمجھنے اور ان کی پرکھ کرنے والا خود خدا ہے ۔ اے نانک جس کے دل میں خدا بس جاتا ہے اُسے صدیوی اور سچی عظمت عنایت کرتا ہے ۔

آسا مہلا ੧॥
جِن٘ہ٘ہیِ نامُ ۄِسارِیا دوُجےَ بھرمِ بھُلائیِ ॥
موُلُ چھوڈِ ڈالیِ لگے کِیا پاۄہِ چھائیِ ॥੧॥
بِنُ ناۄےَ کِءُ چھوُٹیِئےَ جے جانھےَ کوئیِ ॥
گُرمُکھِ ہوءِ ت چھوُٹیِئےَ منمُکھِ پتِ کھوئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِن٘ہ٘ہیِ ایکو سیۄِیا پوُریِ متِ بھائیِ ॥
آدِ جُگادِ نِرنّجنا جن ہرِ سرنھائیِ ॥੨॥
ساہِبُ میرا ایکُ ہےَ اۄرُ نہیِ بھائیِ ॥
کِرپا تے سُکھُ پائِیا ساچے پرتھائیِ ॥੩॥
گُر بِنُ کِنےَ ن پائِئو کیتیِ کہےَ کہاۓ ॥
آپِ دِکھاۄےَ ۄاٹڑیِں سچیِ بھگتِ د٘رِڑاۓ ॥੪॥
منمُکھُ جے سمجھائیِئےَ بھیِ اُجھڑِ جاۓ ॥
بِنُ ہرِ نام ن چھوُٹسیِ مرِ نرک سماۓ ॥੫॥
جنمِ مرےَ بھرمائیِئےَ ہرِ نامُ ن لیۄےَ ॥
تا کیِ کیِمتِ نا پۄےَ بِنُ گُر کیِ سیۄےَ ॥੬॥
جیہیِ سیۄ کرائیِئےَ کرنھیِ بھیِ سائیِ ॥
آپِ کرے کِسُ آکھیِئےَ ۄیکھےَ ۄڈِیائیِ ॥੭॥
گُر کیِ سیۄا سو کرے جِسُ آپِ کراۓ ॥
نانک سِرُ دے چھوُٹیِئےَ درگہ پتِ پاۓ ॥੮॥੧੮॥
لفظی معنی:
دوجے بھرم۔ دوسری بھولی میں۔ دوسری فرؤ گذاشت۔ مول اصل ڈالی ۔ شاخ(1)بن ناوے۔ اصل حقیقت۔ سچ ۔ حقیقت ۔ سچ۔الہٰی نام۔ کورمکھ مرید مرشد۔ منمکھ ۔ خود ارادی ۔ پت کھوئی ۔ عز ت گنواتا ہے ۔ (1)رہاؤ۔
ایکو ۔ داحد ۔ سیویا۔ خدمت کی یاد کیا۔ پوری ۔ مکمل آد۔ شروع۔ آغاز ۔ نرنجنا۔ پاک ۔ بیداغ۔ ہر سرنائی ۔ الہٰی پناہ۔ سایہ خدا۔ (2)
صاحب۔ مالک ۔آقا۔ ایکو۔ واحد۔ اور دوسرا کرپا مہربانی ۔ کرم و عنایت ۔ ساچے پرتھائی۔ سچے خدا کے سہارے (3)
کیتی۔ کتنی ۔ دائٹری۔ راستہ ۔ طریقہ۔ سلیقہ ۔ سچی بھگت۔ سچا پیار۔ درڑائے ۔ پکاتا ہے ۔ پختہ کرتا ہے ۔ (4)
اوجھڑ۔ کراہے ۔ غلط راستے گمراہ ۔ چھوٹسی ۔ نجات نہیں ملتی ۔ نرک ۔ دوزخ۔ مصیبت میں۔ (5)
بھرمایئے ۔ بھٹکتا ہے ۔ قیمت ۔ قدرو منزلت ۔ (6)
کرنی۔ اعمال ۔ سائی ۔ وہی ۔ آپ کرے ۔ خود کرتا ہے ۔ دیکھے وڈیائی ۔ اپنی عظمت کی نگرانی کرتا ہے ۔ سردے ۔ ۔ اپنا ذہن حوالے کرکے ۔ اپنی سوچ وہوش ختم کرکے اور سبق مرشد اپنا کر نجات ملتی ہے ۔ درگیہہ پت پائی تب یادگاہ الہٰی میں عزت و آبرو میسر ہوتی ہے ۔
ترجمہ:
اگر کوئی سمجھے ۔ حقیقت اور الہٰی نام یعنی سچائی اور اصلیت کے بغیر نجات یا چھٹکارہ حاصل نہ ہوگا۔ مرید مرشد یا مرشد کے بتائے ہوئے راستے ۔ طریقے یا سلیقے کو اپنا کر اور عمل کرکے ہی نجات ملتی ہے ورنہ خودارادی ۔ خود پسندی مرید من اپنی عزت گنوا تا ہے (1) رہاؤ
سچ وحقیقت اور الہٰی نام کو بھلا کر انسان وہم و گمان میں بھٹکتا رہتا ہے اور پھرتا ہے ۔ جو اصل حقیقت اور بیادی چھوڑ کر شاخ یعنی دنیاوی دولت سے پیار کیا انہیں روحانیت یا اخلاقی زندگی میسر نہیں ہو سکتی(1) جنہوں نے وحدت یا یکسانیت کو اپنائیا وہ کامل عقل والے ہیں جو عالم کے آغاز وابتدا سے اور مابعد بھی ہے اور بیداغ اور پاک ہے ۔ جس پر دنیاوی دؤلت اپنا تاثر نہیں ڈال سکتی کادم خدا ان کی پناہ و سایہ میں رہتے ہیں۔ (2)
میراآقا خدا واھد ہے ۔ اس کے سچے کے آسرے اور سہارے سے خوشحوال اور سکون ملتا ہے ۔ (3)
بہت سے دوسرے طریقے اور راستے بتاتے ہیں مگر مرشد کے بغیر طریقہ و سلیقہ اور راستہ نہیں ملتا۔ خدا خود ہی رہ راست دکھتا ہے اور سچا پیار پکاکراتا ہے ۔ (4)
خودی پسند کودارادی مرید من کو خواہ کتنا سمجھاؤ وہ غلط راستہ ہی اپناتا ہے ۔ الہٰی نام سچائی اور حقیقت اپنائے بغیر نجات یا چھٹکارہ حاصل نہیں ہوتا اور دوزخ میں پڑتا ہے ار روحانی اور اخلاقی موت مرتا ہے ۔ (5)
جو الہٰی نام کو یاد نہیں کرتا تناسخ میں پرا رہتا ہے مرید مرشد ہوئے بغیر الہٰی نام کی قدروقیمت نہیں لے سکتی ۔ (6)
خدا جیسےاعمال کراتا ہے ویسے ہی کرنے پڑتے ہیں۔ خدا خود ہی عالم پیدا کرکے خود ہی اس کا نگران ہے یہ اس کی عظمت ہے کسی سے اس کی فریاد نہیں کی جاسکتی ۔ (7)
اے نانک۔ مرشد کا بتایئیا ہوا راستہ طریقہ سلیقہ وہی اپناتا ہے جس سے خدا خود کرواتا ہے اپنا سر اور ذہن اُس کے حوالے کرتا ہے وہی الہٰی حضوری اور عدالت الہٰی میں عزت و آبرو پاتا ہے ۔
خلاصہ:
مذکورہ بالا واعظ و سبق خودی پسند ۔ خود پسندی کی وجہ سے سمجھ نہیں سکتا کیونکہ خدا نے ایسا کرنے کی کارکروائی ہے ۔

آسا مہلا ੧॥
روُڑو ٹھاکُر ماہرو روُڑیِ گُربانھیِ ॥
ۄڈےَ بھاگِ ستِگُرُ مِلےَ پائیِئےَ پدُ نِربانھیِ ॥੧॥
مےَ اول٘ہ٘ہگیِیا اول٘ہ٘ہگیِ ہم چھوروُ تھارے ॥
جِءُ توُنّ راکھہِ تِءُ رہا مُکھِ نامُ ہمارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
درسن کیِ پِیاسا گھنھیِ بھانھےَ منِ بھائیِئےَ ॥
میرے ٹھاکُر ہاتھِ ۄڈِیائیِیا بھانھےَ پتِ پائیِئےَ ॥੨॥
ساچءُ دوُرِ ن جانھیِئےَ انّترِ ہےَ سوئیِ ॥
جہ دیکھا تہ رۄِ رہے کِنِ کیِمتِ ہوئیِ ॥੩॥
آپِ کرے آپے ہرے ۄیکھےَ ۄڈِیائیِ ॥
گُرمُکھِ ہوءِ نِہالیِئےَ اِءُ کیِمتِ پائیِ ॥੪॥
جیِۄدِیا لاہا مِلےَ گُر کار کماۄےَ ॥
پوُربِ ہوۄےَ لِکھِیا تا ستِگُرُ پاۄےَ ॥੫॥
منمُکھ توٹا نِت ہےَ بھرمہِ بھرماۓ ॥
منمُکھُ انّدھُ ن چیتئیِ کِءُ درسنُ پاۓ ॥੬॥
تا جگِ آئِیا جانھیِئےَ ساچےَ لِۄ لاۓ ॥
گُر بھیٹے پارسُ بھۓ جوتیِ جوتِ مِلاۓ ॥੭॥
اہِنِسِ رہےَ نِرالمو کار دھُر کیِ کرنھیِ ॥
نانک نامِ سنّتوکھیِیا راتے ہرِ چرنھیِ ॥੮॥੧੯॥
لفظی معنی:
روڑو۔ خوبصورت ۔ ٹھاکر۔ آقا۔ ماہر۔ ہنر مند۔ دانشمند۔ مانا ہوا۔ روڑی گربانی ۔ اچھی ہے ۔ کلام مرشدی ۔ وڈے بھاگ۔ بلند قسمت سے ۔ پد ۔ رتبہ ۔ نربانی ۔ بغیر خواہشات (1)
اوہلگیا۔ اوہلگی ۔خادموں کا خادم۔ چھوڑو۔چھوٹے نوکر۔ تھارے ۔ تمہارے ۔ جیؤ توراکھے ۔ جیسے تیری رضا بچا۔ تیؤ۔ ویسے ۔ مکھ نام۔ زباں پر الہٰی نام (1)رہاؤ۔ گھنی ۔ بہت زیادہ ۔ بھانے من بھایئے ۔ تیری رضا دل کو اچھی لگتی ہے ۔ بھائے پت پایئیے ۔ اس کی رضا اور پریم سے وقار اور عزت ملتی ہے ۔ (2)
ساچودور نہ جانیئے ۔ خدا کو دور نہ سمجھو۔ انتر ہے سوئی ۔ وہ ہمارے اندر بستا ہے ۔ جیہہ دیکھا ۔ جہاں دیکھتا ہوں وہیں ہے ۔ کن بسنے ۔ قیمت پائی قدر کی ہے ۔ (3)
آپ کرے خود ہی پیدا کرتا ہے ۔ آپے ہرے ۔ خود ہی مٹاتا ہے ۔ ویکھے وڈیائی ۔ اپنی عظمت دیکھتا ہے ۔ گورمکھ ہوئے ۔ مرید مرشد ہوکر ۔ ہایلئے ۔ دیدار کریں۔ قیمت۔ قدر(4)
توٹا۔ گھاٹا۔ بھرومیہہ بھرمائے ۔ وہم و گمان میں بھٹکتا رہتا ہے ۔ گر کار کماوے ۔ مرشد کے بتائے راستہ پر چلنے سے ۔ جیودیاں لاہا ملے ۔ دوران حیات ہی منافع ہوتا ہے ۔ یورپ ۔ پہلے سے الکھیا تحریر ۔ ستگر پاوے ۔ سچے مرشد سے ملاپ ہوتا ہے ۔ (5)
توٹا۔ گھاٹا۔ نت ہر روز ۔ چیتئی ۔ یاد کرنا (6)
جگ۔ عالم دنیا ۔ آیئیا ۔ پیدا ہونا۔ ساچے لولائے ۔ اگر سچے خدا سے پیار کرئے ۔ گر بھیٹے ۔ ملاپ مرشد ۔ پارس۔ ایسا پتھر جس کے لوہے کو چھونے سے سونا ہو جاتا ہے ۔ جوتی جوت ملائے ۔ نور سے نور مل جاتا ہے ۔ (7)
اہنس دن رات۔ نرالم۔ دؤلت کے اثرات سے پاک ۔ کاردھر کی کرنی ۔ الہٰی فرمان کی کار۔ نام۔ سچ ۔ سنتوکھ۔ صبر ۔ ہر چرنی ۔ پائے الہٰی۔
ترجمہ:
اے خدا میں تیرے خادموں کا خادم ہوں اور تیرا ادنے خادم ہوں رحمت فرما کر میری زندگی تیری رضا کے مطابق بسر ہو اور میری زباں پر حقیقت اور تیرا نام ہو۔(1) رہاؤ۔ اے میرے آقا تو خوبروہے تو ہنر منددانا ہے مرشد کی خوبصورت کلام ہے ۔ بلند قسمت سے سچے مرشد سے ملاپ حاصل ہوتا ہے اور خواہشات کے بغیر روحانی مراتبہ حاصل ہوتا ہے ۔ (1)
الہٰی رضا سے دل میں دیدار کی خواہش پیدا ہوتی ہے ۔ پیارے آقا کے اختیار میں تمام عطمتیں ہیں اس کے رضا و رغبت سے ہی انسان کے دل میں اسکا پیار پیدا ہوتا ہے اور اسکی رضا سے عز ت و آبرو ملتی ہے ۔ (2)
خدا کو دور نہ سمجھو وہ تمہارے اندر بستا ہے جہاں نذر جاتی ہے وہیں بستا ہے ۔ کون ہے جو اس کی قدرومنزلت ادا کر سکے ۔ (3)
خد پیدا کرکے خود ہی مٹاتا ہے اور اپنی عظمت دیکھتا ہے ۔ مرید مرشد ہوکر اس کا دیدار ہو سکتا ہے اور اس طرح اسے اس کی قیمت ادا ہو سکتی ہے ۔ (4)
جو انسان سبق و واعظ کے مطابق اپنے کام سرانجام دیتا ہے اسے اسی دوران حیات اس زندگی کا منافع کما لیتا ہے ۔ اگر پہلے سے ہی اس کے اعمالنامہ میں یا اس کی پیشانی پر تحریر ہو تبھی اس کا سچے مرشد سے ملاپ ہوتا ہے ۔ (5)
خودی پسند خودی کے مرید کر ہر روز روحانی زندگی میں کمی واقع ہوتی رہتی ہے ۔ جب مرید من خودی میں مد ہوش انسان خدا کو یاد نہیں کرتا تو اسے دیار خدا کیسے ہو۔ (6)
اسی کا اس عالم میں جنم لینا سود مند سمجھو جو خدا میں اپنا پیار اور دل لگاتا ہے ۔ جو انسان اپنا ملاپ مرشد سے کر لیتے ہیں وہ پارس کی مانند ہو جاتے ہیں۔ نور سے نور مل جاتا ہے ۔ (7)
اے نانک۔ الہٰی نام اور سچ و حقیقت میں محو و مجذوب انسان صابر ہو جاتا ہے اور اپنی زندگی صبر میں گذارتا ہے جو انسان قدرت قادر کی دی ہوئی کار کماتا ہے اس کی زندگی پاکیزہ ہو جاتی ہے ۔ (8)

آسا مہلا ੧॥
کیتا آکھنھُ آکھیِئےَ تا کے انّت ن جانھا ॥
مےَ نِدھرِیا دھر ایک توُنّ مےَ تانھُ ستانھا ॥੧॥
نانک کیِ ارداسِ ہےَ سچِ نامِ سُہیلا ॥
آپُ گئِیا سوجھیِ پئیِ گُر سبدیِ میلا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہئُمےَ گربُ گۄائیِئےَ پائیِئےَ ۄیِچارُ ॥
ساہِب سِءُ منُ مانِیا دے ساچُ ادھارُ ॥੨॥
اہِنِسِ نامِ سنّتوکھیِیا سیۄا سچُ سائیِ ॥
تا کءُ بِگھنُ ن لاگئیِ چالےَ ہُکمِ رجائیِ ॥੩॥
ہُکمِ رجائیِ جو چلےَ سو پۄےَ کھجانےَ ॥
کھوٹے ٹھۄر ن پائِنیِ رلے جوُٹھانےَ ॥੪॥
نِت نِت کھرا سمالیِئےَ سچُ سئُدا پائیِئےَ ॥
کھوٹے ندرِ ن آۄنیِ لے اگنِ جلائیِئےَ ॥੫॥
جِنیِ آتمُ چیِنِیا پرماتمُ سوئیِ ॥
ایکو انّم٘رِت بِرکھُ ہےَ پھلُ انّم٘رِتُ ہوئیِ ॥੬॥
انّم٘رِت پھلُ جِنیِ چاکھِیا سچِ رہے اگھائیِ ॥
تِنّنا بھرمُ ن بھیدُ ہےَ ہرِ رسن رسائیِ ॥੭॥
ہُکمِ سنّجوگیِ آئِیا چلُ سدا رجائیِ ॥
ائُگنھِیارے کءُ گُنھُ نانکےَ سچُ مِلےَ ۄڈائیِ ॥੮॥੨੦॥
لفظی معنی:
کیتے ۔ کتنے ہی ۔ آکھن۔ آکھان۔ کہاوتیں۔ آکھیئے کہتے ہیں کہ تاکے انت نہ جانا۔ الس کا آخری سرا۔ شمار اعداد ۔ ندھر یا بے سہارا۔ بے آسرا۔ ایک تو صرف تیرا ۔ تان طاقت ۔ ستانا ۔ طاقت والا۔ (1)
ارداس۔ عرضداشت ۔ گذارش ۔ سچ نام۔ خدا کے سچے نام سے سوہیلا۔ آرام پاؤں۔ آپ گیا۔ خودی مٹی ۔ سوجہی ۔ سمجھ گرسبدی۔ کلام مرشد سے ۔ میلا ملاپ ۔ شراکت ۔ سانجھ (1)رہاؤ
ہونے میں گربھ ۔ خودی و تکبر۔ گوایئے ۔ دور کریں۔ پایئیے و چار۔ سوچ ، خیال آرائی پیدا ہوتی ہے ۔ ملتی ہے ۔ صاحب ۔ آقا ۔خدا ۔ اللہ تعالیٰ ۔ من مانیا۔ دل کو یقین ہوا۔ تسلیم کیا۔ ساچ۔ حقیقت ۔ آدھار۔ آسرا۔ آہنس۔ دن رات ۔ نام سچ۔ حقیقت ۔ اصلیت۔ سنتو کھیا۔ صابر۔ سیوا۔ خدمت سائی ۔ وہی دگھن۔ رکاوٹ ۔ چالے حکم رضائے ۔ جو چلے ۔ جو زیر رضا و فرمان کام کرتا ہے ۔سو پوے خزانے وہ منظور خدا ہوتا ہے ۔ کھوٹے ٹھورنہ پائین۔ جھوٹوں کو ٹھکانہ نہیں ملتا۔ رے جو ٹھانے ۔ جوٹھ۔ ناپاک۔ (4)
سمالیئے ۔ یاد رکھیئے ۔ سنبھالیئے ۔ سچ سودا حقیقی مال۔ کھوٹے ندرنہ آدنی ۔ جھوٹے نظر نہیں آتے ۔ (5)
آتم۔ روح ۔ قلب ۔ چینیا۔ پڑتال کی ۔ پر ماتم وہ بلند روح ہے ۔ ایکو انمرت برکھ۔ واحد آب حیات دینے والا شجر ۔ پھل۔ انمرت ہوئی۔ جسے آب حیات پھل لگتا ہے ۔ (6)
چاکھیا۔ لطف لیا۔ سچ رہے اگھائی ۔ وہ اس سچے پھل سے سیر ہو گئے ۔ کوئی بھوک باقی نہ رہی ۔ بھرم۔ شک ۔ شبہ ۔ بھٹکن۔ بھید۔ راز ۔ چھپاہونا۔ رسن ۔ رسنا۔ زبان۔ رسائی ۔ لطف سے بھرجانا
(8)رضائی فرمان ۔ اوگیارے ۔ گناہگار
ترجمہ مع تشریح:
نانک عرض گذارتا ہے کہ سچے الہٰی نام سے آرام و آسائش ملتی ہے ۔ خودی مٹانے سے سمجھ آتی ہے اور کلام مرشد سے الہٰی ملاپ ہوتا ہے(1) رہاؤ۔
کتنی ہی کہاوتیں کہتے ہیں اور کہتے چلے جائیں اس کا آخری سرایا اعداد وشمار معلوم نہیں ہو سکتا۔ مگر میرے بے سہارے کے لئے ایک تو ہی سہارا ہے اور تو ہی میری توانائی اور طاقت ہے ۔ (1)
خودی اور تکبر مٹانے سے ہی انسان کو سوچ اور سمجھ آتی ہے جب انسان کے دل میں خدا کے تیئ یقین ہو جاتا ہے تب خدا اُسے اپنے نام کا سچا اورحقیقی سہارا اور آسرا عنایت کرتا ہے ۔ (2)
روز وشب نام سچ اور حقیقت سے اور سچی خدمت سے انسان صابر ہو جاتا ہے ۔ جو الہٰی رضا میں رہ کر کام کرتا ہے اس کے کام میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوتی ۔ (3)
جوانسان الہٰی رضا و رغبت میں کام کرتا ہے وہ الہٰی در پر منظور ہوتا ہے اور اس کے اعمالنامے میں درج ہو جاتا ہے کافر اور کفر کو ٹھکانہ نہیں ۔ انہیں نا پاکیزگی یا گندگی کے ڈھیر میں ملا دیا جاتا ہے ۔ (4)
سچ۔ حقیقت اور پاکیزگی کی سنبھال ہر روز کرؤ اسی سے سچے اور حقیقی مال خریدا ہو سکتا ہے کھوٹے سکے کسی کی نگاہ میں نہیں آتے اور انہیں پاک اور کھرے بنانے کے لئے آگ میں جلا کر کھوٹ نکال کر کھرابنایئیا جاتا ہے مراد غلط راستے پر چلنے والوں کو قید و بندو کے مصائب سے گذرنا پڑتا ہے اور ان کی روحانی اخلاقی موت ہو جاتی ہے ۔ (5)
جنہوں نے اپنی روحانی واخلاقی زندگی کی پہچان کی ہے وہی خدا کو پہچانتے ہیں۔ انہیں یہ سمجھ آجاتی ہے کہ واحد خدا ہی ایک ایسا ثمر آور شجر ہے جسے روحانیت اور روحانی زندگی کا پھل لگتا ہے ۔ مراد جسے اپنی زندگی پہچان اور سمجھ آجاتی ہے اسے ہی خدا کی پہچان ہو سکتی ہے ۔ (6)
جنہوں نےروحانی اور اخلاقی زندگی کا لطب لے لیا اس کا مزہ ولذت اُٹھالی۔ ان کی تمام کواہشات ختم ہو گئیں وہ سیر ہو گیا ۔ ان کے تمام شک و شہبات اور بھٹکنیں مغ گئیں انہیں الہٰی صحبت و قربت حاصل ہوگئی اور دوسری مٹ گئی اور وہ الہٰی نام کے لطف و مزے سے ان کی زبان پر لطف رہتی ہے ۔ (7)
اے انسان مجھے الہٰی رضا و فرمان سے یہ زندگی نصیب ہو ئی ہے ہمیشہ اس کی رضا ورغبت میں رہ ۔ مجھ بے اوصاف نانک کو یہی وصف ہے جو مل جائے حقیقت اور سچ کا ملنا ہی بھاری عظمت اور عنایت ہے ۔ اے کدا۔
خلاصہ :
الہٰی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے خودی ختم کرکے الہٰی رضا کا رضا کار بننے سے اور الہٰی عطمت کی حمدو ثناہ سے حاصل ہوتی ہے ۔

آسا مہلا ੧॥
منُ راتءُ ہرِ ناءِ سچُ ۄکھانھِیا ॥
لوکا دا کِیا جاءِ جا تُدھُ بھانھِیا ॥੧॥
جءُ لگُ جیِءُ پرانھ سچُ دھِیائیِئےَ ॥
لاہا ہرِ گُنھ گاءِ مِلےَ سُکھُ پائیِئےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سچیِ تیریِ کار دیہِ دئِیالُ توُنّ ॥
ہءُ جیِۄا تُدھُ سالاہِ مےَ ٹیک ادھارُ توُنّ ॥੨॥
درِ سیۄکُ درۄانُ دردُ توُنّ جانھہیِ ॥
بھگتِ تیریِ ہیَرانُ دردُ گۄاۄہیِ ॥੩॥
درگہ نامُ ہدوُرِ گُرمُکھِ جانھسیِ ॥
ۄیلا سچُ پرۄانھُ سبدُ پچھانھسیِ ॥੪॥
ستُ سنّتوکھُ کرِ بھاءُ توسا ہرِ نامُ سےءِ ॥
منہُ چھوڈِ ۄِکار سچا سچُ دےءِ ॥੫॥
سچے سچا نیہُ سچےَ لائِیا ॥
آپے کرے نِیاءُ جو تِسُ بھائِیا ॥੬॥
سچے سچیِ داتِ دیہِ دئِیالُ ہےَ ॥
تِسُ سیۄیِ دِنُ راتِ نامُ امولُ ہےَ ॥੭॥
توُنّ اُتمُ ہءُ نیِچُ سیۄکُ کاںڈھیِیا ॥
نانک ندرِ کریہُ مِلےَ سچُ ۄاںڈھیِیا ॥੮॥੨੧॥
لفظی معنی:
من راتو ہر نائے ۔ الہٰی نام سے محفوظ دل ۔ سچ ۔ سچ وکھانیا۔ سچ کہتا ہے ۔ کیا جائے کیا بگرتا ہے ۔ جاتدھ بھانیا۔ جب تو چاہتا ہے پیار کرتا ہے ۔ (1)جؤ لگ۔ جب تک ۔ جیؤ ۔ زندگی اپران ۔ سانس ۔ لاہا۔ منافع۔ ہر گن گائے ۔ الہٰی حمدو ثناہ میں۔ ملے سکھ۔ سکون وآرام ملتا ہے ۔
(1)رہاؤ۔ سچی تیری کار۔ تیرا کام حقیقی و صدیوی ہے ۔ دیال مہربان۔ تدھ صلاح۔ صفت صلاح۔ جیوان ۔ جیتا ہوں۔ زندہ ہوں۔ ٹیک ۔ آسرا۔ ادھار۔ سہارا ۔ (2)
در۔ دروازہ۔ دیبان۔ در پر کھڑا پہر یدار۔ دربان سیوک۔ خادم۔ درد ۔ تکلیف۔ حیران کرنے والی۔ گواہی ۔ دور کرتی ہے ۔ گواوہی ۔ (3)
درگیہہ۔ الہٰی عدالت ۔ نام الہٰی نام۔ حدود ۔ حضوری میں ۔ گور مکھ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ جانسی ۔ سمجھ آتی ہے ۔ ویلا ۔ وقت ۔ پروان۔ منظور۔ سبد ۔ پچھانسی ۔ کلام و سقب سے پہچان آتی ہے ۔ (4)
ست سنتوکھ ۔ سچ و صبر۔ کر بھاؤ۔ پیار کر ۔ تو سا۔ زندگی کے لئے سفر خرچ۔ ہر نام الہٰی نام ۔ منہو۔ دل سے ۔ وکار۔ غلط کام ۔سچاخدا ۔ سچ حقیقت ۔ دئے دیتا ہے ۔ (5)
سچے سچے خدا نے ۔ سچانیہ۔ سچا نیہہ۔ نیاوں ۔ انصاف۔ جوتس۔ جوا سے ۔ بھایئیا اچھا لگا (6)
سچے ۔ خدا۔ دات ۔ خیرات۔ دیال۔ مہربان۔ سیوی ۔ یاد کرنا۔ امول۔ بیش قیمت جس کا اندازہ نہ ہو سکے ۔ (7)
اُتم بلند عظمت ۔ نیچ ۔ کمینہ ۔ کانڈھیا۔ کہلاتا ہوں۔ وانڈھیا۔ مسافر ۔ بچھڑا ہوا۔
ترجمہ:
جب تک زندگی قائم ہے اور سانس جاری ہیں خدا کو یاد رکھنا چاہیے الہٰی حمدو ثناہ سے سکون آرام و آسائش ملتی ہے(1) رہاؤ۔ جس انسان کے دل میں الہٰی نام بس جائے وہی سچ اور سچے خدا کی صفت صلاح کرتا ہے ۔ اس میں لوگوں کا کیا اور کون سا نقصان ہے ۔ اگر خدا پیارا ہو جائے اور خدا اُسے پیار کرے (1) اے خداتیری کار سچی اور سچ ہے اے مہربان مجھے اپنی کار دیجئے ۔ مجھے تیری حمدو ثناہ سے روحانی و اخلاقی زندگی ملتی ہے ۔ مجھے تیرا زندگی کے لئے سہارا اور آسرا ہے ۔ (2)
اے خدا جو تیرے در پر خدمتگار اور دربان ہے تو اس کے مصائب سمجھتا ہے اور جانتا ہے ۔ لوگ اس بات سے حیرت زدہ ہیں کہ تو ان کے مصائب مٹاتا ہے ۔ (3)
الہٰی بار گاہ او ر الہٰی حضورتی میں یہ مرشد کے وسیلے سے سمجھ آتی ہے ۔ کہ الہٰی حضوری میں الہٰی نام سچ اور حقیقت ہی منظور ہوتی ہے جو انسان کلام مرشد کو پہچانتا ہے اس کی زندگی وقت الہٰی در پر منظور ہوتا ہے ۔ (4)
سچاور صبر اپنانا اور اس سے محبت کرنا ہی الہٰی نام ہے ۔ اور یہی انسانی زندگی کا سفر خرچ ہے ۔ دل سے برائیاں اور بدیان چھوڑنے پر سچا خدا سچ اور حقیقت عنایت کرتا ہے ۔ (5)
سچے خدا سے سچا پیار سچا خدا خود لگاتا ہے وہ خود ہی انصاف کرتا ہے جیسی اس کی رضا ہے ۔ (6)
سچے کدا کی خیرات بھی سچی ہے ۔ جو خود مہربان ہوکر عنایت کرتا ہے رو ز وشب اُسے یاد رکھو اس کا نام اتنا بیش قیمت کہ اس کا مول یا قیمت مقرر نہیں کی جاسکتی ۔ (7)
اے خدا تو بلند عظمت و حیثیت کا مالک ہے اور میں ادنی خادم ہوں۔ اے خدا نانک پر نظر عنایت شفقت فرماتا کہ اس زندگی کے مسافر کو سچ حقیقت اور الہٰی نام میسر ہو۔

آسا مہلا ੧॥
آۄنھ جانھا کِءُ رہےَ کِءُ میلا ہوئیِ ॥
جنم مرنھ کا دُکھُ گھنھو نِت سہسا دوئیِ ॥੧॥
بِنُ ناۄےَ کِیا جیِۄنا پھِٹُ دھ٘رِگُ چتُرائیِ ॥
ستِگُر سادھُ ن سیۄِیا ہرِ بھگتِ ن بھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
آۄنھُ جاۄنھُ تءُ رہےَ پائیِئےَ گُرُ پوُرا ॥
رام نامُ دھنُ راسِ دےءِ بِنسےَ بھ٘رمُ کوُرا ॥੨॥
سنّت جنا کءُ مِلِ رہےَ دھنُ دھنُ جسُ گاۓ ॥
آدِ پُرکھُ اپرنّپرا گُرمُکھِ ہرِ پاۓ ॥੩॥
نٹوُئےَ ساںگُ بنھائِیا باجیِ سنّسارا ॥
کھِنُ پلُ باجیِ دیکھیِئےَ اُجھرت نہیِ بارا ॥੪॥
ہئُمےَ چئُپڑِ کھیلنھا جھوُٹھے اہنّکارا ॥
سبھُ جگُ ہارےَ سو جِنھےَ گُر سبدُ ۄیِچارا ॥੫॥
جِءُ انّدھُلےَ ہتھِ ٹوہنھیِ ہرِ نامُ ہمارےَ ॥
رام نامُ ہرِ ٹیک ہےَ نِسِ دئُت سۄارےَ ॥੬॥
جِءُ توُنّ راکھہِ تِءُ رہا ہرِ نام ادھارا ॥
انّتِ سکھائیِ پائِیا جن مُکتِ دُیارا ॥੭॥
جنم مرنھ دُکھ میٹِیا جپِ نامُ مُرارے ॥
نانک نامُ ن ۄیِسرےَ پوُرا گُرُ تارے ॥੮॥੨੨॥
لفظی معنی:
آون جانا۔ مؤت و پیدائش ۔ تناسخ رہے ۔ مٹے ۔ میلا ۔ ملاپ ۔ سہسا ۔ فکر ۔ تشویش ۔(1) بن ناوے ۔ نام سچ اور حقیقت کے بغیر ۔ جیونا۔ زندگی ۔ فٹ دھرگ چترائی لعنت و ملامت ہے ایسی دانشمندی اور چلاکی پر ۔ ستگر ۔ سچے مرشد۔ سادھ۔ پاکدامن ۔ سیویا۔ خدمت کی ۔ ہر بھگت۔ الہٰی عبادت و ریاضت بھائی اچھی لگی ۔(1) رہاؤ۔ آون جانا تناسخ۔ تؤ۔ تب رہے ۔ ختم ہو۔ گر پورا۔ کامل مرشد رام نام دھن۔ الہٰی نام کا سرمایہ۔ راس۔ پونجی ۔ دولت ونسے ۔ مٹے ۔ بھرم کورا۔ جھوٹا وہم وگمان(2)
سنت۔خدا رسیدہ پاکدامن ۔ دھن دھن۔ شاباش۔ جس گائے ۔ صفت صلاح کرئے اد پرکھ۔ پہلا انسان ۔ کدا ۔ پرپنر۔ پرے سے پرے ۔ لا محدود ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد (3)
باجی سنسارا۔ دنیاوی کھیل ۔ نٹوئے ۔ مداری ۔ سانگ۔ بھیس۔ اجھرت۔ ختم ہوتے ۔ بارا۔ دیرا۔ ہؤنمے ۔ خودی ۔ چوپڑ۔ پاسہ۔کھیل۔ جھوٹے اہنکارا۔ جھوٹا تکبر ۔ سوچئے ۔ وہ جیت حاصل کرتا ہے ۔ گر سبد وچارا۔ جو کلام مرشد ذہن میں بساتا ہے ۔ (4) (5)
جو جیسے ۔ اندھے نابینا۔ ٹوہتی راستے کے لئے چھڑی ۔ ہر نام ہمارے ۔ ہمارے لئے الہٰی نام ہے ۔ نس رات دؤت روشنی ۔ سوارے ۔ علی الصبح (6)
نام اتھارا۔ نام کا آسرا۔ انت آخر۔ مکت دوارا۔ نجات کا دروازہ ۔ آزادی کی منزل۔(7)
مراد ے۔ خدا پورا گر۔ کامل مرشد۔ تارے ۔ کامیابی عنایت فرمائے ۔
ترجمہ:
جس نے سچے مرشد۔ پاکدامن کی خدمت مراد اس کے سبق وواعظ پر عمل نہ کیا اور نہ ہی الہٰی عبادت و ریاضت اچھی لگی ۔ اُس کا تناسخ کیوں اور کیسے مٹے گا اور کیوں الہٰی ملاپ حاصل ہوگا۔ تناسک بھاری عذاب ہے ہر روز فکر و تشویش رہتی ہے ۔ (1)رہاؤ
تناسخ تبھی ختم ہوتا ہے جب کامل مرشد سے ملاپ ہو ۔ مرشد الہٰی نام کا سرمایہ عنایت کرتا ہے ۔ جس کے بل بوتے وہم گمان مٹ جاتے ہیں۔ (2)
پاکدامن خدا رسدہ( سنتوں ) کے ملاپ سےخدا کا شکر ادا کرئے اور حمدو ثناہ کرے ۔ روز اول کے خدا جو لامحدود اور اعداد و شمار سے بعید ہے مرشد کے وسیلے سے ملاپ پالیتا ہے ۔ ـ(3)
جیسےمداری اپنا کھیل دکھتا ہے اور یہی حالت علام کی ہے ۔
تھوڑی سے دیر بعد یہ کھیل ختم ہو جاتا ہے یہ عالم بھی اس کھیل کی مانند اسے ویران ہونے میں دیر نہیں لگتی ۔ (4)
خودی چوپڑے کے کھیل جیسے ہے یہ تکبر جھوٹا او ر کفر ہے ۔ اس عام میں سارا جہاں شکست کھا راہا ہے صرف وہی جیتا ہے جو کلام و سبق مرشد ذہن میں بساتا ہے ۔ (5)
جیسےاندھے کے ہاتھ میں راستہ کو ٹٹولنے کے لئے ہاتھ میں ڈنگوری ہوتی ہے ۔ اسی طرح سے ہمارے پاس الہٰی نام سچ اور حقیقت ہے جو رات کے اندھیرے کو دور کرنے کے لئے صبح سویرے کی روشنی کی ایک کرن ہے ۔ (6)
اے خدا جس حالت میں تو رکھے اسی حالت میں رہنا پڑتا ہے تیرے نام کے سہارے اے خدا۔ بوقت اخرت تک یہ ایک ساتھی ہے ۔ انسان کے لئے یہ نجات وہندہ ہے ۔ (7)
الہٰی نام کی ریاض سے تناسخ کا عذا ب مٹا جاتا ہے ۔ اے نانک ۔ الہٰی نام نہ بھولے کامل مرشد کامیابی بخشتا ہے ۔

آسا مہلا ੩ اسٹپدیِیا گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ساستُ بیدُ سِنّم٘رِتِ سرُ تیرا سُرسریِ چرنھ سمانھیِ ॥
ساکھا تیِنِ موُلُ متِ راۄےَ توُنّ تاں سرب ۄِڈانھیِ ॥੧॥
تا کے چرنھ جپےَ جنُ نانکُ بولے انّم٘رِت بانھیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تیتیِس کروڑیِ داس تُم٘ہ٘ہارے رِدھِ سِدھِ پ٘رانھ ادھاریِ ॥
تا کے روُپ ن جاہیِ لکھنھے کِیا کرِ آکھِ ۄیِچاریِ ॥੨॥
تیِنِ گُنھا تیرے جُگ ہیِ انّترِ چارے تیریِیا کھانھیِ ॥
کرمُ ہوۄےَ تا پرم پدُ پائیِئےَ کتھے اکتھ کہانھیِ ॥੩॥
توُنّ کرتا کیِیا سبھُ تیرا کِیا کو کرے پرانھیِ ॥
جا کءُ ندرِ کرہِ توُنّ اپنھیِ سائیِ سچِ سمانھیِ ॥੪॥
نامُ تیرا سبھُ کوئیِ لیتُ ہےَ جیتیِ آۄنھ جانھیِ ॥
جا تُدھُ بھاۄےَ تا گُرمُکھِ بوُجھےَ ہور منمُکھِ پھِرےَ اِیانھیِ ॥੫॥
چارے ۄید ب٘رہمے کءُ دیِۓ پڑِ پڑِ کرے ۄیِچاریِ ॥
تا کا ہُکمُ ن بوُجھےَ بپُڑا نرکِ سُرگِ اۄتاریِ ॥੬॥
جُگہ جُگہ کے راجے کیِۓ گاۄہِ کرِ اۄتاریِ ॥
تِن بھیِ انّتُ ن پائِیا تا کا کِیا کرِ آکھِ ۄیِچاریِ ॥੭॥
توُنّ سچا تیرا کیِیا سبھُ ساچا دیہِ ت ساچُ ۄکھانھیِ ॥
جا کءُ سچُ بُجھاۄہِ اپنھا سہجے نامِ سمانھیِ ॥੮॥੧॥੨੩॥
لفظی معنی:
شاست ۔ سمرنت۔ وید۔ مراد مذہبی دھارمک کتابیں۔ سر تالاب ۔ سر سری ۔ دریائے گنگا۔ چرن سمانی ۔ پاؤں میں رہتی ہے ۔ ساکتیں ۔ تین شاخوں والی ۔ تین اوصاف والی ۔ مول بنیاد۔ سرب وڈانی ۔ سب کو حیرت میں ڈالنے والی ۔ (1)
چرن بچلے۔ پاؤں کو یاد کرتا ہے ۔ جن خادم ۔ بولے انمرت ۔ بانی ۔ آب حیات۔ عنائیت کرنے والا کلام ہے ۔ (1)رہاؤ۔ تیتیس کروڑی ۔ تیتیس کروڑ دیوتے یا فرشتے ۔ داس۔ خادم ۔ ردھ سدھ۔ کراماتی طاقتوں اور پرانا یام کرنے والے جوگی اس خدا کو نہیں سمجھ سکے ۔ نہ جاہی لکھتے ہیں سمجھ سکتے ۔ (2)
تین گناہ۔ تین اوصاف ۔ رجو۔ ترقی کرنے کا خیال۔ ستو ۔ طاقت حاصل کرنے کا تمہو۔ لالچ ۔ چاروں کھانیاں۔ انڈج۔ انڈے ۔ سے پیدا ہونے والا۔ جیرج۔ جیر سے پیدا ہونے والے سیہد بھج۔ پینے سے پیدا ہونے والے ۔ اُتبھج۔ زمین سے پیدا ہونے والے ۔ کرم بخشش۔ مہربانی ۔ عنائیت و شفقت کرنے والا پرم پد۔ اونچا رتبہ ۔ کتھیئے ۔ بیان کریں۔ اکتھ ۔ ناقابل بیان ۔(3)
کرتا۔ کرنی والا۔ تیرا سب کیا ۔ سارا عالم تیرا پیدا کیا ہوا ہے ۔ پرانی انسان۔ ندر۔ نظر عنائیت ۔ سائی وہی سچ سمانی ۔ سچ یا حقیقت اپنانا یا محو ہونا ہے ۔ (4)
بھاوے ۔ چاہے ۔ رضا ہو۔ گورمکھ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ بوجھے سمجھے ۔ منمکھ۔ خود پسندی ۔ خودارادی۔ خود ی پسند۔ پھرے ایانی جہالت اور نادانی میں بھٹکتا پھرتا ہے ۔ (5)
بپڑا۔ وچار۔ حکم ۔ فرمان ۔ رضا ۔ ترک ۔ دوزخ۔ جہنم ۔ سورگ۔ بہشت جنت۔ اوتاری ۔ پڑتار ہا ۔ (6)
جگیہہ جگیہہ کے راجے ۔ زمانے زمانے میں حکمران ہوئے ۔ گاویہہ کراوتاری ۔ جنہیں۔ پیغمبر کہتے اور مانتے ہیں۔ تن بھی ۔ انہوں نے بھی ۔ انت نہ پایئیا تاکا۔ وہ بھی اُسے سمجھ نہیں سکے ۔ ـ(7)
توں سچا حقیقت اور صدیوی ۔ ساچا ۔سچ اور صدیوی ۔ ساچ الہٰی نام حقیقت ۔ اصلیت سہجے ۔ روحانی و اخلاقی سکون میں۔ سمانی ۔ بستے ہیں۔
ترجمہ:
اے خدا تیرا نام یعنی سچ اور حقیقت ہی انسان کے لئے زیارت گاہ ہے مذہبی کتابیں اور گنگا دریا ہے ۔ تمام زیارت گاہیں تیرے زیر ہیں جس نے تیرا نام یعنی سچ اور حقیقت اپنائی اس نے تمام مذہبی کتابوں کا مطالعہ کر لیا۔ جس نے تیر ا سائیہ یا پناہ لی اس نے تمام زیارت گاہوں کی زیارت کر لی۔ اے خدا تو اس انوکھے عالم کا مالک ہے ۔ تو ہی تینوں اوصاف پر مشتمل مادیات کو پیدا کرنے والا ہے ۔(1)
خادم نانک۔ اُس خدا کے پاؤں کا گرویدہ ہوکر اُسے یاد کرتا رہتا ہے اور اسکا آب حیات کلام کہتا ہے (1) رہاؤ۔ اے خدا تیتیس کروڑ دیوتے اور فرشتے تیرے خدمتگار ہیں جو جراماتی طاقتیں اور خدا رسیدہ ہستیاں اور جاندار تیرے ہی صدقے اور سہارے ہیں۔ تو بیشمار شکلوں اور صورتوں میں جو بیان نہیں ہو سکتے ۔ (2)
اے خدا۔ اس عالم میں یہ تینوں اوصاف مادیات تیرے ہی پیدا کردہ ہیں۔ تو ہی انہیں پیدا کرنے والا ہے اور چاروں جانداروں کو پیدا کرنے والی کاتیں تیری ہی پیدا کی ہوئی ہیں۔ تیری ہی کرم و عنایت و بخشش سے انسان روحانی بلندی حاصل کر ستا ہے تبھی تیری کہانی جو انسانی عقل و ہوش سے بعید ہے بیان ہو سکتی ہے ۔ (3)
اے خدا تو کرتاکار ساز ہے یہ سارا تیرا ہی کیا ہوا ہے انسان کی اس میں کون سی توفیق ہے جس پر تیری نظر عنایت ہو وہی تیرے نام اور حقیقت اپناتا ہے اور اس میں مجذوب ہوتا ہے ۔ (4)
اے خدا۔ اس عالم کے تمام انسان تیرا نام لیتے ہیں اور تجھے یاد کرتے ہیں مگر جسے تو چاہتا ہے وہ مرشد کے وسیلے سے تیرے راز سمجھتا ہے ۔ باقی مریدان من بھٹکتے پھرتے ہیں۔ (5)
کہتے ہیں کہ خدا نے برہما کو چاروید دیئے وہ ان کو پڑھ کر سمجھتا ہے مگر وہ یہ نہیں سمجھ سکا کہ الہٰی رضا و فرمان پر چلنا ہی زندگی کا صحیح راستہ ہے ۔ وہ جنت و جہنم کے مخمسے میں الجھا رہا ۔ (6)
ہر زمانے میں بہت سے حکمران ہوئے ہیں جنہیں پیغمبر مانتے اور کہتے ہیں مگر وہ بھی الہٰی اوصاف کے اعداد و شمار میں نہیں سمجھ سکے ۔ ان کی بابت انسان کیا کہہ سکتا ہے ۔ جیسے رام چندر اور کرشن جیسی عظیم ہستیاں جنہیں لوگ پیغمبر مانتے تھے اور ان کی صفت صلاح کرتے تھے اور کرتے ہیں خدا کی ہستی کو سمجھ نہیں پائے خدا تو ہوتا ہی کیا ہے ۔ (7)
اے خدا تو صدیوی سچ ہے اور تیری کار بھی صدیوی سچ ہے جسے تو بخشش و عنایت کرتا ہے وہ سچ کہتا ہے جسے تو اپنی حقیقت سمجھاتا ہے وہ قدرتی الہٰی نام سچ اور حقیقت میں محو ومجذوب ہو جاتے ہیں۔

آسا مہلا ੩॥
ستِگُر ہمرا بھرمُ گۄائِیا ॥
ہرِ نامُ نِرنّجنُ منّنِ ۄسائِیا ॥
سبدُ چیِنِ سدا سُکھُ پائِیا ॥੧॥
سُنھِ من میرے تتُ گِیانُ ॥
دیۄنھ ۄالا سبھ بِدھِ جانھےَ گُرمُکھِ پائیِئےَ نامُ نِدھانُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ستِگُر بھیٹے کیِ ۄڈِیائیِ ॥
جِنِ ممتا اگنِ ت٘رِسنا بُجھائیِ ॥
سہجے ماتا ہرِ گُنھ گائیِ ॥੨॥
ۄِنھُ گُر پوُرے کوءِ ن جانھیِ ॥
مائِیا موہِ دوُجےَ لوبھانھیِ ॥
گُرمُکھِ نامُ مِلےَ ہرِ بانھیِ ॥੩॥
گُر سیۄا تپاں سِرِ تپُ سارُ ॥
ہرِ جیِءُ منِ ۄسےَ سبھ دوُکھ ۄِسارنھہارُ ॥
درِ ساچےَ دیِسےَ سچِیارُ ॥੪॥
گُر سیۄا تے ت٘رِبھۄنھ سوجھیِ ہوءِ ॥
آپُ پچھانھِ ہرِ پاۄےَ سوءِ ॥
ساچیِ بانھیِ مہلُ پراپتِ ہوءِ ॥੫॥
گُر سیۄا تے سبھ کُل اُدھارے ॥
نِرمل نامُ رکھےَ اُرِ دھارے ॥
ساچیِ سوبھا ساچِ دُیارے ॥੬॥
سے ۄڈبھاگیِ جِ گُرِ سیۄا لاۓ ॥
اندِنُ بھگتِ سچُ نامُ د٘رِڑاۓ ॥
نامے اُدھرے کُل سباۓ ॥੭॥
نانکُ ساچُ کہےَ ۄیِچارُ ॥
ہرِ کا نامُ رکھہُ اُرِ دھارِ ॥
ہرِ بھگتیِ راتے موکھ دُیارُ ॥੮॥੨॥੨੪॥
لفظی معنی:
بھرم۔ وہم و گمان۔ نرنجن۔ بیداغ۔ پاک۔ سبد چین کلام کی پہچان کرکے(1) تت گیان ۔ حقیقی علم ۔ بدھ طریقے ۔ نام ندھان۔ سچ یا خدا کے نام کا خزانہ(1) رہاؤ۔ بھیٹے ۔ ملاپ ۔ وڈیائی ۔عظمت ۔ متما ۔ میری ۔ اپنت ۔ ترشنا ۔ خواہشات ۔ سہجے ماتا۔ پر سکون محویت ۔ ہرگن ۔ الہٰی صفت ۔(2)
گر پورے کامل مرشد ۔ مایئیا ۔ موہ ۔ مادیات کی محبت ۔ گور مکھ مرشد کے ذریعے ۔ نام ملے ہربانی ۔ الہٰی کلام سے کی حقیقت کا پتہ چلتا ہے ۔ (3)
تپاں سرتپ ۔ تمام تپسیاں سے بلند تپسیا ۔ ہو جیؤ۔ خدا ۔ وسار نہار۔ بھلا نے والا۔ درساچے ۔ سچے خدا کے در پر ۔ سچیا ر۔ سچے اخلاق والا۔ (4)
گرسیوا۔ خدمت مرشد ۔ تربھون۔ تینوں عالموں ۔ سوجہی ۔ سمجھ ۔آپ پچھان ۔ اپنے اخلاق ۔ بر تاؤ وکردار کی شناکت و پڑتال ۔ ہر پاوے سوئے ۔ وہی خدا سے ملاپ پاتا ہے ۔ سچے کلام سے ٹھکانہ حاصل ہوتا ہے ۔(5)
خدمت مرشد سے برائیوں اور بدیوں سے بچتا ہے ۔ ان سب کل ادھارے سارا خاندان بچ جاتا ہے ۔ ساچی سوبھا۔ سچی شہرت سچ دوآرے ۔ سچے خدا کے در پر ۔ (6)
وڈبھاگی ۔ بلند قسمت سے ۔ اندن ہر روز۔ سچ نام ۔ سچے خدا کا سچا نام۔ درڑآئے ۔ پکائے ۔ سبائے ۔سارے ۔ ـ(7)
سچاکہے ویچار۔ سوچ کر سچ کہتا ہے ۔ ار۔ دل میں دھار۔ بساو۔ ہر بھگتی ۔ الہٰی عبادت ۔ موکھ نجات ۔ آزادی ۔
ترجمہ :
اے دل حقیقت س۔ دینے والا تمام طریقے جانتا ہے مرشد کے وسیلے سے نام یعنی سچ اور حقیقت کا خزانہ ملتا ہے (رہاؤ) ۔ سچے مرشد نے میرا وہم و گمان ختم کیااور بیداغ پاک خدا کا نام دل میں بسایا اور کلام کو سمجھ کر صدیوی آرام و آسائش پائیا۔ سچے مرشد کی یہ عظمت ہے کہ اس کے ملاپ سے خودی و اپنے پن و خواہشات کی آگ بجھ جاتی ہے اور انسان روحانی سکون سے سر شار اور مست ہوکر الہٰی حمد و ثناہ میں محو و مجذوب رہتا ہے ۔ (2)
مرشد کے ملاپ کے بغیر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ دنیاوی اور مادیات کی محبت میں اور دوسرے لالچوں میں پھنسا رہتا ہے ۔ مرشد کے وسیلے سے ہی الہٰی نام اور کلام الہٰی ملتا ہے ۔ (3)
خدمت مرشد ہی ہر قسم کی تپسیاؤں سے اہم تپسیا ہے ۔ خدا دل میں بستا ہے جن میں تمام عذاب مٹانے کی طاقت اور ہستی ہے ۔ اس کے درد دولت پر حسن اخلاق و سرخرو ہوتاہے ۔ (4)
خدمت مر شد سے تینوں جہانوں اور دنیاؤں کی سمجھ آجاتی ہے ۔ اور انسان اپنے خوئیش اخلاق کی اور اخلاقی زندگی کی پڑتال کرکے الہٰی ملاپ حاصل کر لیتا ہے اور حقیقی کلام سے اُسے ٹھکانہ ملتا ہے ۔ (5)
خدمت مرشد انسان نہ صرف کویش بلکہ سارے خاندان کو بچا لیتا ہے ۔ اور پاک نام الہٰی دل و ذہن میں بساتا ہے سچی شہرت سچے در پر پاتااہے ۔ (6)
وہ بلند قسمت ہیں جو خدمت مرشد کرتے ہیں او ر مرشد خدمت خدا میں لگاتا ہے اور ہر روز ریاض و عبادت اور سچے نام میں مصروف ہوکر پختہ بنا لیتا ہے ۔ اور الہٰی نام کی برکت و عظمت سے سارا خاندان بدیوں اور برائیوں سے بچ جاتا ہے ۔ (7)
نانک۔ بڑے سوچ وچار غور وخوض کے بعد کہتا ہے کہ الہٰی نام یعنی سچ حقیقت دل و ذہن میں بسا کر رکھو۔ الہٰی محبت ۔ عبادت و ریاضت میں محویت و مجذوبیت سے نجات کا در ملتا ہے ۔
خلاصہ کلام :
الہٰی سچ اور نام جو ایک حقیقت ہے مرشد ہی سمجھتا اور سمجھا سکتا ہے ۔ اور مرشد ہی خواہشات مٹا کر کلام مرشدی کے ذریعے سچ حقیقت واصلیت من میں بساتا ہے ۔

آسا مہلا ੩॥
آسا آس کرے سبھُ کوئیِ ॥
ہُکمےَ بوُجھےَ نِراسا ہوئیِ ॥
آسا ۄِچِ سُتے کئیِ لوئیِ ॥
سو جاگےَ جاگاۄےَ سوئیِ ॥੧॥
ستِگُرِ نامُ بُجھائِیا ۄِنھُ ناۄےَ بھُکھ ن جائیِ ॥
نامے ت٘رِسنا اگنِ بُجھےَ نامُ مِلےَ تِسےَ رجائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کلِ کیِرتِ سبدُ پچھانُ ॥
ایہا بھگتِ چوُکےَ ابھِمانُ ॥
ستِگُرُ سیۄِئےَ ہوۄےَ پرۄانُ ॥
جِنِ آسا کیِتیِ تِس نو جانُ ॥੨॥
تِسُ کِیا دیِجےَ جِ سبدُ سُنھاۓ ॥
کرِ کِرپا نامُ منّنِ ۄساۓ ॥
اِہُ سِرُ دیِجےَ آپُ گۄاۓ ॥
ہُکمےَ بوُجھےَ سدا سُکھُ پاۓ ॥੩॥
آپِ کرے تےَ آپِ کراۓ ॥
آپے گُرمُکھِ نامُ ۄساۓ ॥
آپِ بھُلاۄےَ آپِ مارگِ پاۓ ॥
سچےَ سبدِ سچِ سماۓ ॥੪॥
سچا سبدُ سچیِ ہےَ بانھیِ ॥
گُرمُکھِ جُگِ جُگِ آکھِ ۄکھانھیِ ॥
منمُکھِ موہِ بھرمِ بھولانھیِ ॥
بِنُ ناۄےَ سبھ پھِرےَ بئُرانھیِ ॥੫॥
تیِنِ بھۄن مہِ ایکا مائِیا ॥
موُرکھِ پڑِ پڑِ دوُجا بھاءُ د٘رِڑائِیا ॥
بہُ کرم کماۄےَ دُکھُ سبائِیا ॥
ستِگُرُ سیۄِ سدا سُکھُ پائِیا ॥੬॥
انّم٘رِتُ میِٹھا سبدُ ۄیِچارِ ॥
اندِنُ بھوگے ہئُمےَ مارِ ॥
سہجِ اننّدِ کِرپا دھارِ ॥
نامِ رتے سدا سچِ پِیارِ ॥੭॥
ہرِ جپِ پڑیِئےَ گُر سبدُ ۄیِچارِ ॥
ہرِ جپِ پڑیِئےَ ہئُمےَ مارِ ॥
ہرِ جپیِئےَ بھءِ سچِ پِیارِ ॥
نانک نامُ گُرمتِ اُر دھارِ ॥੮॥੩॥੨੫॥
لفظی معنی:
آسا آس اُمیدیں ہی اُمیدیں ۔ سب کوئی سارے ۔
نراسا ۔ نا اُمیدی ۔ حکمے بوجھے ۔ رضا و فرمان الہٰی سمجھتے لوئی ۔ لوگ جاگے ۔ بیدار ہوشیار۔ سوئی وہی (1)نام بجھایئیا ۔ سمجھایئیا ۔ بن ناوے ۔ نام کے بغیر ۔ مراد ۔ سچ اورحقیقت کے بغیر بھکھ ۔ لالچ ترشنا۔ خواہشات ۔ نامے نام سے ۔ اگن بجھائی ۔ خواہشات کی آگ بجھتی ہے ۔ رجائی ۔ الہٰی رضائ سے (1) رہاؤ۔ کل ۔ اس زمانے جو مشینری کا زمانہ ہے ۔ کیرت۔ صفت صلاح ۔ ۔ سبد ۔ کلام ۔ یہا بھگت۔ بھگتی یہ ہے ۔ چوکے ابھیمان ۔ تکیر ۔ مٹے ۔ سیویئے ۔ خدمت کرنے سے ۔ پروان۔ منظور۔ جن جس نے جان ۔ پہچان ۔ (2)
تس اُسے ۔ کرپا۔ مہربانی ۔ نام۔ سچ ۔ حقیقت ۔ (3)
مارگ۔ راستہ ۔ آپ ۔ خودی ۔
سچ سبد ۔ سچے کلام سے ۔ سچ سمائے ۔ حقیقت دل میں بسائے ۔ (4)
موہ بھرم۔ محبت اور وہم وگمان ۔ یؤرائی ۔ پاگل پن۔ (5)
کرم۔ اعمال۔ سبایئیا۔ سارا (6)
سبدوچار۔ کلام کی سمجھ۔ انمرت ۔ میٹھا ۔ آب حیات کی مانند میٹھا۔ انندن۔ ہرروز ، بھوگے ۔ استعمال کرئے ۔ ہونمے مار۔ خودی خود ختم کرکے ۔ سہج۔ روحانی سکون۔ انند۔ مستقل مزاجی ۔ کرپا۔ مہربانی ۔ نام رتے ۔ نام میں محظوظ ۔ (7)
جپ۔ ریاض ۔ بھؤ میں۔ گرمت۔ واعظ مرشد۔ اُدھار۔ دل میں بسا کر۔
ترجمہ:
ہر انسان آسوں اور اُمیدیں رکھتا ہے ۔ صرف الہٰی رضا و فرمان قبول کرکے اور اس کی پہچان سے نجات پاتا ہے ۔ بیشمار امیدوں کی غفلت میں بیخبر رہتے ہیں۔ وہی بیدار وہوشیار رہتا ہے جسے کوئی بیدار کرتا ہے(1) سچا مرشد سچ ۔ حقیقت اور الہٰی نام سمجھات اہے ۔ بغیر نام اس کی خواہشات کی بھوک نہیں جاتی نام سے خواہشات کی آگ بجھتی ہے ۔ نام ملنے پر انسان الہٰی رضا میں راضی ہو جات اہے ۔(1) رہاؤ
اے انسان اس جہاں میں حمدو ثناہ کر اور کلام کو پہچان یہی الہٰی ریاضت ہے ۔ اسی سے تکبر دور ہو جاتا ہے ۔ سچے مرشد کی خدمت سے خادم بارگاہ الہٰی میں مقبول ہو جاتا ہے ۔ جس نے یہ اُمیدیں پیدا کیں ہیں اُسے پہچان سمجھ ۔ (2)
اے انسان جو کلام الہٰی سناتا ہے ۔ اُسے کیا پیش کیا جانا چاہیے ۔ جو اپنی کرم و عنایت الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت و دل میں بساتا ہے ۔ اُسے خودی ختم کرکے اپنا سر پیش کرنا چاہیے ۔ اور الہٰی فرمان ورضا سمجھنے سے صدیوی آرام و آسائش ملتی ہے ۔ (3)
جو کچھ ہوتا ہے خدا خود ہی کرتا او ر کراتا ہے ۔ خودہی ہی مرشد کے ذریعے نام یعنی سچ اور حقیقت بستا ہے ۔ خود ہی بھلاتا ہے اور خود ہی راستے پر چلاتا ہے اور صحیح راستے دکھاتا ہے اور خود ہی سچے کلام کے ذریعے سچ اور سچے خدا میں محو و مجذوب کراتا ہے ۔ (4)
سچا ہے کلام اور سچے ہیں بول مرایدان مرشد ہر دور زماں میں کہتے آتے ہیں۔ من کا مرید خودی پسند وہم و گمان اور دنیاوی محبت میں بھولا ہوا ہے ۔ سچ اور حقیقت کے بغیر دیوانہ ہو رہا ہے ۔ (5)
تینوں عالموں میں اس واحد مادیات اثر پذیر ہے ۔ بے وقفو نادان انسان دنیاوی دؤلت کی محبت ہی دل میں پختہ کرکے بسائی ہے ۔ خواہ اس نے کتنی ہی مذہبی کتابتیں پڑھی ہیں۔ پڑھ کر بھی دل میں دنیاوی دؤلت سے محبت پختہ کی ہے ۔ بہت مذہبی کام کرتا ہے جس سے عذاب میں اضافہ ہوتا ہے ۔ سچے مرشد کی خدمت سے ہی سدیوی آرام و آسائش ملت اہے ۔ (6)
کلام کو سمجھنا آب حیات کی مانندپر لطف ہے اور خدا اپنی کرم و عنایت سے روحانی سکون اور خوشحالی عنایت کرتا ہے ۔ سچ حقیقت اور الہٰی نام میں محو ہونے سے الہٰی پیار ملتا ہے ۔ اے نانک الہٰی نام اور واعظ مرشد دل میں بسا ۔

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ آسا مہلا ੩ اسٹپدیِیا گھرُ ੮ کاپھیِ ॥
گُر تے ساںتِ اوُپجےَ جِنِ ت٘رِسنا اگنِ بُجھائیِ ॥
گُر تے نامُ پائیِئےَ ۄڈیِ ۄڈِیائیِ ॥੧॥
ایکو نامُ چیتِ میرے بھائیِ ॥
جگتُ جلنّدا دیکھِ کےَ بھجِ پۓ سرنھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُر تے گِیانُ اوُپجےَ مہا تتُ بیِچارا ॥
گُر تے گھرُ درُ پائِیا بھگتیِ بھرے بھنّڈارا ॥੨॥
گُرمُکھِ نامُ دھِیائیِئےَ بوُجھےَ ۄیِچارا ॥
گُرمُکھِ بھگتِ سلاہ ہےَ انّترِ سبدُ اپارا ॥੩॥
گُرمُکھِ سوُکھُ اوُپجےَ دُکھُ کدے ن ہوئیِ ॥
گُرمُکھِ ہئُمےَ ماریِئےَ منُ نِرملُ ہوئیِ ॥੪॥
ستِگُرِ مِلِئےَ آپُ گئِیا ت٘رِبھۄنھ سوجھیِ پائیِ ॥
نِرمل جوتِ پسرِ رہیِ جوتیِ جوتِ مِلائیِ ॥੫॥
پوُرےَ گُرِ سمجھائِیا متِ اوُتم ہوئیِ ॥
انّترُ سیِتلُ ساںتِ ہوءِ نامے سُکھُ ہوئیِ ॥੬॥
پوُرا ستِگُرُ تاں مِلےَ جاں ندرِ کریئیِ ॥
کِلۄِکھ پاپ سبھ کٹیِئہِ پھِرِ دُکھُ بِگھنُ ن ہوئیِ ॥੭॥
آپنھےَ ہتھِ ۄڈِیائیِیا دے نامے لاۓ ॥
نانک نامُ نِدھانُ منِ ۄسِیا ۄڈِیائیِ پاۓ ॥੮॥੪॥੨੬॥
لفظی معنی:
گر۔ مرشد۔ سانت۔ ٹھنڈک ۔ سکون ۔ اُپجے ۔ پیدا ہونا۔ ترسنا۔ خواہشات ۔ اگن۔ آگ بجھائی ۔ مٹائی ۔۔ نام ۔ سچ ۔ وڈھیائی۔ عظمت(1) ایکو نام۔ واحد سچ مراد سچا خدا ۔ چیت پوکرا۔ جگت جلندا۔ عالم کو جلتے ہوئے ۔ بھج۔ دؤڑ کر ۔ پیئے سرنائی ۔پناہ لے(1) رہاؤ
گیان ۔ علم ۔ سمجھ مہاتت۔ اصلیت ۔ حقیقت سچ ۔ ویچارا۔ سمجھ۔ سوچ ۔ خیال بھگتی ۔ الہٰی پیار۔ بھنڈار۔ خزانے ۔ (2)
گورمکھ۔ مرشد کے ذریعے ۔ نام دھیایئے ۔ سچ میں توجہ دیں۔ بوجھے وچار۔ خیال سمجھیں ۔ صلاح۔ تناہ ۔ حمد ۔ انتر۔ دل میں ۔ اپار۔ لامحدود (3)
اُپجے۔ پیدا ہوتا ہے ۔ نرمل۔ پاک (4)
نرمل جوت۔ پاک نور۔ پسر رہی ۔ پھیل ۔ رہی ہے ۔ جوتی جوت۔ نور میں۔ نور ۔ (5)
اُتم ۔ بلند ۔ روشن ۔ انتر سیل ۔د ل میں ٹھنڈک ۔ سکون ۔ (6)
ندر۔ نگاہ شفقت ۔ نظر عنایت ورحمت۔ کل وکھ۔ گناہ۔ دوش۔ وگھن۔ رکاؤت۔
ترجمہ:
اے انسان واحد خدا کو یاد کرا ور دنیا جو خواہشات اور برائیوں میں جل رہی ہے دیکھ کر پناہ میں آہ۔ (رہاؤ) ۔ مرشد سے سکون اور تھنڈک ملتی ہے ۔ جو خواہشات کی آگ بجھاتی ہے اور مرشد سےا لہٰی نام ۔ سچ۔ حقیقت ملتی ہے ۔ اور عظمت و شہرت حاصل ہوتی ہے ۔ (1)
مرشد سے علم وہوش و سمجھ آتی ہے ۔ اور اصلی سچے بنیادی خیالات کی سمجھ آتی ہے ۔ مرشد سے الہٰی ٹھکانہ اور در کا پتہ چلتا ہے اور خدا کی بھگتی کے بھرے ہوئے خزانوں کا پتہ چلتا ہے ۔ (2)
مرشد کے ذریعے الہٰی نام میں توجہ دینے سے خیالات کی سمجھ آتی ہے ۔ مرشد کے ذریعے ہی الہٰی بھگتی اور الہٰی حمدو ثناہ اور دل میں صفت صلاح کا کلام بستا ہے ۔ (3)
مرید مرشد ہوکر آرام و آسائش ملتا ہے کبھی عذاب نہیں آتا ۔ مرید مرشد ہونے سے خودی مٹ جاتی ہے ۔ قلب پاک و پائس ہو جاتا ہے ۔ (4)
سچے مرشد کے ملاپ سے خودی مٹ جاتی ہے اور تینوں عالموں کی سمجھ اجاتی ہے ۔ کہ خدا تینوں عالموں میں بستا ہے اور ہر جگہ الہٰی نور اس عالم کو رشنارہا ہے ۔ اس طرح سے انسانی ہوش و حواس الہٰی نور میں محو ومجذوب ہو جاتی ہے ۔ (5)س
کامل مرشد کا وصل تب ہی حاصل ہوتا ہے جب کرم و عنایت خدا ہوتی ہے ۔ تب انسان کے سب گناہ و عذاب مٹ جاتے ہیں اور زندگی میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوتی ۔ (6)
اے نانک عظمت خدا کے ہاتھ ہے اور خود ہی اپنی کرم و عنایت سے اپنے نام یعنی سچ و حقیقت میں محو ومجذوب کرتا ہے ۔ نام کا خزانہ دل میں بستا ہے اور عظمت پاتا ہے ۔

آسا مہلا ੩॥
سُنھِ من منّنِ ۄساءِ توُنّ آپے آءِ مِلےَ میرے بھائیِ ॥
اندِنُ سچیِ بھگتِ کرِ سچےَ چِتُ لائیِ ॥੧॥
ایکو نامُ دھِیاءِ توُنّ سُکھُ پاۄہِ میرے بھائیِ ॥
ہئُمےَ دوُجا دوُرِ کرِ ۄڈیِ ۄڈِیائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِسُ بھگتیِ نو سُرِ نر مُنِ جن لوچدے ۄِنھُ ستِگُر پائیِ ن جاءِ ॥
پنّڈِت پڑدے جوتِکیِ تِن بوُجھ ن پاءِ ॥੨॥
آپےَ تھےَ سبھُ رکھِئونُ کِچھُ کہنھُ ن جائیِ ॥
آپے دےءِ سُ پائیِئےَ گُرِ بوُجھ بُجھائیِ ॥੩॥
جیِء جنّت سبھِ تِس دے سبھنا کا سوئیِ ॥
منّدا کِس نو آکھیِئےَ جے دوُجا ہوئیِ ॥੪॥
اِکو ہُکمُ ۄرتدا ایکا سِرِ کارا ॥
آپِ بھۄالیِ دِتیِئنُ انّترِ لوبھُ ۄِکارا ॥੫॥
اِک آپے گُرمُکھِ کیِتِئنُ بوُجھنِ ۄیِچارا ॥
بھگتِ بھیِ اونا نو بکھسیِئنُ انّترِ بھنّڈارا ॥੬॥
گِیانیِیا نو سبھُ سچُ ہےَ سچُ سوجھیِ ہوئیِ ॥
اوءِ بھُلاۓ کِسےَ دے ن بھُلن٘ہ٘ہیِ سچُ جانھنِ سوئیِ ॥੭॥
گھر مہِ پنّچ ۄرتدے پنّچے ۄیِچاریِ ॥
نانک بِنُ ستِگُر ۄسِ ن آۄن٘ہ٘ہیِ نامِ ہئُمےَ ماریِ ॥੮॥੫॥੨੭॥
لفظی معنی:
سن من۔ اے دل سن۔ من۔ تسلیم کر۔ ن بسائے توں۔ تو دل میں بسا ۔ اندن ۔ سچی بھگت کر۔ ہر روز سچی ریاضت کرؤ۔ سچے ۔ کدا ۔ چت لائے ۔ دل لگا کر (1)دھیائے ۔ توجہ دیکر ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ دوجا ۔ دؤیت۔ وڈی ۔ وڈیائی ۔ بلند عظمت (1)رہاؤ ۔ سردیوتے ۔ فرشتے ۔ من ۔ منی ۔ دلی ۔ جن خادم ۔ خدمتگار ۔ لوچدے ۔ چاہتے ہیں۔ جو تکی جوتشی ۔ تار اوگیانی ۔ نجومی
(2)تھے۔ ہاتھ میں اختیار لے گر۔ مرشد۔ بوجھ بجھائی ۔ یہ سمجھ سمجھائی ہے ۔(3) مندا۔ برا ۔ سوئی وہی ۔ (4)
حکم ۔ فرمان ۔ورتدا ۔ جاری ہوتا ہے ۔ سر ۔سر پر۔ بھوانی ۔ بھوآٹنی ۔ بھول ۔ کارا۔ فرض گورمکھ۔ مرید مرشد۔ کیتویئن ۔ کیئے ہیں۔ بوجھن سمجھتے ہیں۔ ویچارا۔ خیالات ۔ انتر۔ دل میں ۔ بھنڈارا۔ خزانہ (6)
گیانی۔ عالم جسے روحانی واخلاقی سمجھ ہے ۔ سب سچ ہے ہر کدا موجود ہے ۔ سچ سوجھی ہوئی ۔ خدا کی سچی سمجھ آگئی ہے ۔ سچ جانن سوئی ۔ حقیقت سمجھتے ہیں وہی ۔ (7)
گھرمیہہپنچ ورتدے پانچوں احساسات توہیں۔ پنچے وچاری ۔ پانچوں سمجھ دار ہوگئے ۔ بن ستگر بغیر سچے مرشد۔ وس۔ زیر ۔ نام یعنی سچ اور حقیقت اپنانے ۔ اور خودی یعنی ہونم ختم کرنے کے
ترجمہ:
اے دل واحد کدا میں اپنی توجہ لگا۔ اس سے تجھے آرام و آسائش ملے گا ۔ کودی اور دنیاوی دؤلت کی محبت ۔ مٹا دے ۔ اس سے بلند عظمت و شہرت نصیب ہوگی(1) رہاؤ۔ اے دل خدا کو دل میں بسائے رکھؤ۔ اس طرح سے خود بکود خدا تجھ سے ملاپ کرے گا۔ ہر روز سچی خدمت کرو اور سچے خدا میں دل لگاؤ (1) اس خدمت سے خدا کو فرشتے ولی ۔ پیر ۔ پیامبر سب چاہتے ہیں مگر سچے مرشد کے بغیر نصیب نہیں ہوتی ۔ عالم فاضل ۔ پڑھنے والے نجومیئے بھی اسے سمجھ نہیں سکے ۔ (2)
خدانے ہر بات اپنے اختیار میں رکھی ہوئی ہے ۔ اس کے متعلق کچھ کہا نہیں جا سکتا ۔ مرشد نے یہ سمجھایئیا ہے جسے خدا خودیتا ہے وہی پاتا ہے ۔(3)
انسان تمام جاندارو قائنات قدرت اس کی ملکیت ہے تب برا کسے کہیں اگر کوئی کسی دوسرے کا ہو یا دوسرا ہو۔ (4)
سب پر واحد خدا حکمران اور سب اُسی کے زیر فرمان ہیں اور سب کو اسی کی فرمائی کار کرنی ہوتی ہے جن کو خدا خود بھلاتا ہے ان کے دل میں لالچ اور برائیاں زور پکڑ جاتی ہے ۔ (5)
ایک کو خودخدا مریدان مرشد بنا دیتا ہے وہ صحیح خیالات سمجھنے لگ جاتے ہیں انہیں الہٰی بھگتی و بندگی عنایت کرتا ہے اور ان کے دل میں سچ اور حقیقت کے خزانے بھر دیتا ہے ۔ (6)
روحانیت کے جاننے والے سمجھتے ہیں کہ خدا ہر جائی ہے انہیں خدا کا علم ہے وہ کسی کے بھلانے سے نہیں بھولتے ۔ وہ اس خدا کو سمجھتے ہیں۔ (7)
پانچوں احساسات شہوت ۔ غصہ ۔ لالچ ۔ محبت ۔ تکبر ان کے دل میں بھی بستے تو ہیں مگر وہ باہوش و سمجھ اور با علم ہوکر بستے ہیں۔ اے نانک ۔ بغیر سچے مرشد قابو اور زیر نہیں رہتے اور سچ اور حقیقت اپنانے سے مٹتی ہے ۔
خلاصہ اسٹ پدی
علم و ہنر کے زور سے نام سچ اور حقیقت حاصل نہیں ہوتی ۔ غرور اور تکبر چھوڑ کر مرید مرشد ہونے سے ملتا ہے ۔ تب وہ سمجھدار بھی ہو جاتا ہے ۔ الہٰی ریاضت میں مدد بھی ملتی ہے ۔

آسا مہلا ੩॥
گھرےَ انّدرِ سبھُ ۄتھُ ہےَ باہرِ کِچھُ ناہیِ ॥
گُر پرسادیِ پائیِئےَ انّترِ کپٹ کھُلاہیِ ॥੧॥
ستِگُر تے ہرِ پائیِئےَ بھائیِ ॥
انّترِ نامُ نِدھانُ ہےَ پوُرےَ ستِگُرِ دیِیا دِکھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ کا گاہکُ ہوۄےَ سو لۓ پاۓ رتنُ ۄیِچارا ॥
انّدرُ کھولےَ دِب دِسٹِ دیکھےَ مُکتِ بھنّڈارا ॥੨॥
انّدرِ مہل انیک ہہِ جیِءُ کرے ۄسیرا ॥
من چِنّدِیا پھلُ پائِسیِ پھِرِ ہوءِ ن پھیرا ॥੩॥
پارکھیِیا ۄتھُ سمالِ لئیِ گُر سوجھیِ ہوئیِ ॥
نامُ پدارتھُ امُلُ سا گُرمُکھِ پاۄےَ کوئیِ ॥੪॥
باہرُ بھالے سُ کِیا لہےَ ۄتھُ گھرےَ انّدرِ بھائیِ ॥
بھرمے بھوُلا سبھُ جگُ پھِرےَ منمُکھِ پتِ گۄائیِ ॥੫॥
گھرُ درُ چھوڈے آپنھا پر گھرِ جھوُٹھا جائیِ ॥
چورےَ ۄاںگوُ پکڑیِئےَ بِنُ ناۄےَ چوٹا کھائیِ ॥੬॥
جِن٘ہ٘ہیِ گھرُ جاتا آپنھا سے سُکھیِۓ بھائیِ ॥
انّترِ ب٘رہمُ پچھانھِیا گُر کیِ ۄڈِیائیِ ॥੭॥
آپے دانُ کرے کِسُ آکھیِئےَ آپے دےءِ بُجھائیِ ॥
نانک نامُ دھِیاءِ توُنّ درِ سچےَ سوبھا پائیِ ॥੮॥੬॥੨੮॥
لفظی معنی:
دتھ ۔ دستو ۔ اشیا ۔ گر پر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ کپاٹ۔ کپال کواڑ۔ دروازے ۔ مراد ذہن روشن (1)ہر۔ خدا نام ندھان۔ نام کا خزانہ (1) رہاؤ۔ گاہک ۔ خریدار ۔ رتن وچار۔ قیمتی خیالات ۔ کھوئے دب دشٹ ۔ دور اندیشی نظر دوریشانہ ۔ مکت بھنڈارا۔ نجات کا خزانہ ۔ (2)
محل ۔ ٹھکانہ ۔ انیک ۔ بیشمار ۔ جیؤ۔ روح ۔ بسیرا ۔ رہتی ہے ۔ من چندیا۔ دلی خواہش کے مطابق ۔ پھل نتیجہ ۔ پھیرا ۔ تناسخ ۔ (3)
پارکھیا۔ پرکھنے والے نرنکار۔ ترنیئی ۔ سمال۔ سنبھال۔ نام پدارتھ ۔ نام کی نعمت ۔ امل۔ جس کی قیمت طے نہ ہو سکے ۔ (4)
گھر سے اندر۔ دل میں پت۔ عزت ۔ آبرو (5)چوٹا۔ سزا (6)جاتا۔ پہچانیا ۔ برہم ۔ ڈکا ۔ گر کی وڈیائی ۔ مرشد کی عظمت بلندی (6) ۔ دان ۔ سخاوت ۔ بجھائی ۔ سمجھ ۔ درسچے سوبھاپائی۔ خدا کے دربار میں نکی ملے گی ۔
ترجمہ:
اے انسانوں : کامل مرشد کی معرفت خدا سے ملاپ ہوتا ہے ۔ انسان کے دل میں نام کا خزانہ ہے جسے کامل مرشد دکھادیتا ہے(1) رہاؤ۔ انسان کے اندر ہی تمام خزانے ہیں باہر جنگل یا ویرانے میں کچھ نہیں ۔ رحمت مرشد سے ذہن کے دروازے کھل جاتے ہیں روشن ہو جاتا ہے ۔
(1)جو انسان الہٰی نام کی دولت چاہتا ہے وہ روحانی زندگی کا بیش قیمت خیال حاصل کر لیتا ہے ۔ اُس کی حقیقت شناسی کی شمع روشن ہو جاتی ہے ۔ ذہن کی وچار اور سوچنے کی قوت بڑھ جاتی ہے اور برائیوں سے نجات دلانے والا درکا دیدار پا لیتا ہے ۔ (2)
انسان کے دل میں حقیقت شناسی کے بیشمار خزانے ہیں اور ذہن میں خدا بستا ہے ۔ اس دل کی خواہش کے مطابق نتیجے براآمد ہوتے ہیں اور دوبارہ تناسخ میں جانا نہیں پڑتا ۔ (3)
شناخت کرنے والوں نےس چ حقیقت کا خزانہ اپنے دل میں بسا لیا یہ الہٰی نام کا خزانہ قیمتاً حاصل نہیں ہو سکتا۔ مرید مرشد ہونے سے ہی حاصل ہو سکتا ہے ۔ (4)
جو جنگلوںاور ویرانوں میں ڈھونڈتا ہے اس سے کیا حاصل ہوگا یہ انسان کے دل میں ہے وہم وگمان مں جہاں بھٹکتا پھرتا ہے اور میرد من عزت و آبرو گنواتا ہے ۔ (5)
انسان اپنا ذہن اور دل ٹٹولنے کی بجائے دوسروں کے گھر ڈھونڈتا ہے جس سے سزا پاتا ہے ۔(6)
جنہوں نے اپنے آپ کی پہچان کر لی ۔ وہ آرام و آسائش پاتے ہیں۔ مرشد کی بلند عظمت سے خدا کی دل میں بسنے کا پتہ چلتا ہے ۔ (7)
خدا خود ہی نام کی نعمت عنایت کرتا ہے ۔ اور کسے کیا کہیں اور وہ وخود ہی سمجھاتا ہے ۔ اے نانک:- نام یعنی سچ اور حقیقت میں متوجہ ہو اسی سے سچے خدا کی دربار میں نیکی اور شہرت ملے گی ۔

آسا مہلا ੩॥
آپےَ آپُ پچھانھِیا سادُ میِٹھا بھائیِ ॥
ہرِ رسِ چاکھِئےَ مُکتُ بھۓ جِن٘ہ٘ہا ساچو بھائیِ ॥੧॥
ہرِ جیِءُ نِرمل نِرملا نِرمل منِ ۄاسا ॥
گُرمتیِ سالاہیِئےَ بِکھِیا ماہِ اُداسا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بِنُ سبدےَ آپُ ن جاپئیِ سبھ انّدھیِ بھائیِ ॥
گُرمتیِ گھٹِ چاننھا نامُ انّتِ سکھائیِ ॥੨॥
نامے ہیِ نامِ ۄرتدے نامے ۄرتارا ॥
انّترِ نامُ مُکھِ نامُ ہےَ نامے سبدِ ۄیِچارا ॥੩॥
نامُ سُنھیِئےَ نامُ منّنیِئےَ نامے ۄڈِیائیِ ॥
نامُ سلاہے سدا سدا نامے مہلُ پائیِ ॥੪॥
نامے ہیِ گھٹِ چاننھا نامے سوبھا پائیِ ॥
نامے ہیِ سُکھُ اوُپجےَ نامے سرنھائیِ ॥੫॥
بِنُ ناۄےَ کوءِ ن منّنیِئےَ منمُکھِ پتِ گۄائیِ ॥
جم پُرِ بادھے ماریِئہِ بِرتھا جنمُ گۄائیِ ॥੬॥
نامےَ کیِ سبھ سیۄا کرےَ گُرمُکھِ نامُ بُجھائیِ ॥
نامہُ ہیِ نامُ منّنیِئےَ نامے ۄڈِیائیِ ॥੭॥
جِس نو دیۄےَ تِسُ مِلےَ گُرمتیِ نامُ بُجھائیِ ॥
نانک سبھ کِچھُ ناۄےَ کےَ ۄسِ ہےَ پوُرےَ بھاگِ کو پائیِ ॥੮॥੭॥੨੯॥
لفظی معنی:
آپ آپ خویش ۔ساد ۔لطف ۔ لذت۔ مزہ ۔ ہر رس الہٰی لطف ۔ مکت ۔ نجات۔ آزادی ۔ ساجو۔ سچ ۔ حقیقت ۔ اصلیت ۔ بھائی ۔ اچھی لگی ۔ پیار(1) نرمل۔ صاف ۔ پاک ۔ ہرجیؤ۔ خدا پاک۔ نرملمن۔ پاک دل ۔ گرمتی ۔ سبق واعظ مرشد کے مطابق ۔ وکھیا۔ دنیاوی مایئیا ۔ اداسا۔ تیاگی ۔ (1)رہاؤ
بن سبدے ۔ بغیر سبق و کلام ۔ آپ نہ جاپیئی ۔ اپنی پہچان نہیں ہوتی ۔ گرمتی ۔ سبق مرشد۔ گھٹ۔ چاننا ۔ ذہن روشن ۔ نام ۔ سچ حقیقت ۔ انت بوقت۔ آخرت ۔ سکھائی ساتھی ۔ (2)
نامے ہی نام۔ ہر وقت نام سے واسطہ رکھتے ہیں۔ رورتدے ۔ نام ۔ و الاکام کرتے ہین۔ نامے برتار ۔ سچ اور حقیقت پر مبنی کاروبار۔ انتر نام۔ دل میں قلب میں سچ اور حقیقت مکھ نام۔ زبان پر سچ۔ نامے سبدوچارا۔ سچ اور سچ پر مبنی کلام اور خیالات ۔ (3)
نام سنیئے ۔ نام یعنی سچ اور حقیقت سنیئے ۔ نام منیئے ۔ سچ اور حقیقت دل میں بساؤ۔ مراد یقین و اعتماد لاؤنامے وڈیائی۔ نام میں عظمت اور شہرت ہے ۔ سچ اور حقیقت کی حمد کیجئے ہمیشہ۔ نام صلاے ۔ سدا سدا۔ نامے محل پائی ۔ نام سے ہی حقیقی ٹھکانہ ملتا ہے ۔ (4)
نامے ہی گھٹ جاننا ۔ نام سے ہی دل علمی نور سے پر نور ہوتا ہے ۔ نامے سو بھاپائی۔ نام سے شہرت یافتہ ہوتا ہے انسان ۔ نام یعنی سچ اور حقیقت سے سکھ پید اہوتا ہے ۔ نامے سرنائی ۔ نام یعنی سچ اور حقیقت سے ہی پناہ ملتی ہے ۔ (5)
بن نامے ۔ نام کے بغیر ۔ منیئے ۔ مانتا۔ قدروقیمت پت۔ عزت۔ جسم پر بدھے ماریئے ۔ سزا پاتا ہے ۔ برتھا۔ جنم گوائی ۔ زندگی بیکار بیفائدہ گذرجاتی ہے ۔ (6)
گورمکھنام بجھائی ۔ مرید مرشد سچ اور حقیقت سمجھا تے ہیں۔ نامے ہی نام منیئے ۔ نام سے ہی سچ اور حقیقت تسلیم کیا جاتا ہے ۔ نامے وڈیائی ۔ نام میں عظمت ہے ۔ (7)
نام بجھائی ۔ نام کی سمجھ ۔ گرمتی سبق مرشد۔ نادے کے وس۔ سچ اور حقیقت کے اختیار پور بھاگ ۔ بلند قسمت سے ۔
ترجمہ:
خدا پاک و پائیس ہے اور پاک دل میں بستا ہے ۔ اگر سبق مرشد الہٰی صفت صلاح کی جائے تو اس مادیاتی علام میں رہتے ہوئے اس سے بیباق اور بیلاگ رہا جا سکتا ہے ۔ (1)رہاؤ ۔ الہٰی لطف اُٹھانے پر انسان اپنے اخلاقی و روحانی زندگی کی پڑتال کرنے لگتا ہے اور اس طرح سے سچ و حقیقت اور الہٰی نام کا لطف میٹھا لگنے لگتا ہے ۔ جنہیں خدا سے محبت ہو جاتی ہے وہ دنیاوی مادیاتی محبت کی غلامی سے نجات پا لیتے ہیں ۔ (1)
بغیر سبق و کلام مرشد کے انسان اپنی روحانی و اخلاقی زندگی کی پڑتال با معائینہ نہیں کر سکتا ۔ سارا عالم مادیاتی محبت میں مبتلا ہے ۔ سبق مرشد سے دل میں بسائیا ہوا سچ اور حقیقت اور الہٰی نام ذہن کو روشنی دیتا ہے اور بوقت اخرت ساتھی بنتا اور ساتھی دیتا ہے ۔ (2)
نام وسچ اور حقیقت سے سچ اور حقیقت پر منحصر حقیقتاً نہ کاروبار سر انجام دیئے جاتے ہین۔ جب دل میں نام بستا ہو اور زبان پر نام ہوا اور نام یعنی سچ اور حقیقت سے کلام سے متعلق خیال اور سمجھ پیدا ہو تی ہے ۔ (3)
نام سننے اور نام میں یقین لانے سے اس سے عظمت و شہرت ملتی ہے اور سچائی اور حقیقت کی صفت صلاح کرنے سے ہمیشہ ٹھکانہ ملتا ہے ۔ (4)
سچ ۔ حقیقت و نام سے دل پر نور ہو جاتا ہے اسی سے شہرت ملتی ہے نام آرام و آسائش ملتی ہے سکھ پیدا ہوتا ہے اور الہٰی پناہ ملتی ہے ۔ (5)
بغیر نام سچ و حقیقت کے کسی کو اداب وآداب حاصل نہیں ہوتا۔ بلکہ مرید من اپنی عزت و آبرو گنوا لیتا ہے ۔ ایسی انسان پولیس کی سپرد گی میں باندھے جاتے ہیں اور سزا پاتے ہیں اور انسانی زندگی بے فائدہ چلی جاتی ہے ۔ (6)
ساراعالم الہٰی نام سچ اور حقیقت کی قدرومنزلت کرتا ہے ۔ مگر اس کی سمجھ مرید مرشد سے آتی ہے ۔ نام یعنی سچ اور حقیقت سے ہی سچ اور حقیقت کی قدرو منزلت اور یقین بنتا ہے ۔ اور نام سے ہی عطمت بنتی ہے ۔ (7)
مگر جسے خدا دیتا ہے اسے نام ملتا ہے اور سبق مرشد سے اسکی سمجھ آتی ہے اے نانک ۔ ہر شے حقیقت اور سچ کے زیر ہے مگر ملتی بلند قسمت سے ہے نام۔

آسا مہلا ੩॥
دوہاگنھیِ مہلُ ن پائِن٘ہ٘ہیِ ن جانھنِ پِر کا سُیاءُ ॥
پھِکا بولہِ نا نِۄہِ دوُجا بھاءُ سُیاءُ ॥੧॥
اِہُ منوُیا کِءُ کرِ ۄسِ آۄےَ ॥
گُر پرسادیِ ٹھاکیِئےَ گِیان متیِ گھرِ آۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سوہاگنھیِ آپِ سۄاریِئونُ لاءِ پ٘ریم پِیارُ ॥
ستِگُر کےَ بھانھےَ چلدیِیا نامے سہجِ سیِگارُ ॥੨॥
سدا راۄہِ پِرُ آپنھا سچیِ سیج سُبھاءِ ॥
پِر کےَ پ٘ریمِ موہیِیا مِلِ پ٘ریِتم سُکھُ پاءِ ॥੩॥
گِیان اپارُ سیِگارُ ہےَ سوبھاۄنّتیِ نارِ ॥
سا سبھرائیِ سُنّدریِ پِر کےَ ہیتِ پِیارِ ॥੪॥
سوہاگنھیِ ۄِچِ رنّگُ رکھِئونُ سچےَ الکھِ اپارِ ॥
ستِگُرُ سیۄنِ آپنھا سچےَ بھاءِ پِیارِ ॥੫॥
سوہاگنھیِ سیِگارُ بنھائِیا گُنھ کا گلِ ہارُ ॥
پ٘ریم پِرملُ تنِ لاۄنھا انّترِ رتنُ ۄیِچارُ ॥੬॥
بھگتِ رتے سے اوُتما جتِ پتِ سبدے ہوءِ ॥
بِنُ ناۄےَ سبھ نیِچ جاتِ ہےَ بِسٹا کا کیِڑا ہوءِ ॥੭॥
ہءُ ہءُ کردیِ سبھ پھِرےَ بِنُ سبدےَ ہءُ ن جاءِ ॥
نانک نامِ رتے تِن ہئُمےَ گئیِ سچےَ رہے سماءِ ॥੮॥੮॥੩੦॥
لفظی معنی :
وہاگئی ۔ دوخاوندوں والی خاوند سے اختلاف رکھنے والی عورت محل ٹھکانہ نہ جانن نہیں جانتی ۔ پر کا سواؤ۔ ملاپ کا لطف پھکا بولیہہ بد مزہ دوجا بھاؤ خانود کے علاوہدوسرے سے پیار سوآؤ۔ سوآرتھ ۔مطلب غرض (1) منوآ من گر پرسادی رحمت مرشد سے ۔ ٹھاکیئے ۔ رکتا ہے ۔ گیان متی۔ عقل و دانش سے گھر آوے ۔ راہ راست پر (1) رہاؤ۔ سوہاگئی۔ خاندو کی پیاری خاوند سے پیار کرنے والی سواریؤن۔ درست راہ پر لانا نامے سہج سیگار۔ سچ اورحقیقت و سکون سے سجی ہوئی۔ (2)
سبھائے پریم سے (3) گیان علم وہنر ۔ سوبھاونتی نار۔ نیک نام الکھ۔ حساب سے باہر سبھرائی ۔ سب سے بلند رتبہ والی پرکے ہیت پیار جس کا خاوند سے پیار ہے (4) پریم۔ پیار اپار لامحدود سچے ۔ سچے خدا سے بھائے پریم میں (5)
رتے محؤ۔ اُتم ۔ بلند رتبہ جت پت ذات وگوت نیچ کمینے ۔ وشٹا گندگی (7) ہؤ ہؤ میں میں سبدے ۔ کلام
ترجمہ:
یہ دل کس طرح قابو میں اتا ہے رحمت مرشد سے روکیا جاسکتا ہے۔ علم و ہنر کے سہارے یا سمجھ باشعور ہوتا ہے (1) رہاؤ دوخاوندوں والی بد قسمت کو کہیں ٹھکانہ نہیں ملتاوہ اسے خاوند کے ملاپ کا لطف نہیں پا سکتی وہ بد کلامی سے پیش آتی ہیں جھکنا نہیں جانتیں مادیاتی محبت انکی زندگی کا معیار بنا رہتا ہے (1) خدا پرستوں یا خاوند پرستوں کو اپنے پریم پیار کی نعمتوں سے سر فراز کرکے باشعوریا سلیقہ زندگی بناتا ہے اور سچے مرشد کی رضا میں زندگی بسر کرتے ہیں سچ اور حقیقت اور الہٰی نام پر سکون حالات میں رہنا ان کی روحانی زندگی کی سجاوٹ ہے (2)
وہ ہمیشہ خدا کو اپنے دل میں بسائے رکھتے ہیں اور پریم پیار کے صدقے ہمیشہ خدا بسا رہتا ہے ۔ روحانی سکون حاصل کرکے خداوند کریم کی محبت میں سر شار ہوکر محو ومجذوب ہو جاتے ہیں۔(3)
علم وہنر انسان کے لئے صدیوی سجاوت کا سامان ہے۔ اس سے شہرت ملتی ہے جس کے پاس علم وہنر ہے وہ الہٰی پیار اعلیٰ معیاری زندگی بسر کرتا ہے اور خاکا چابیتا اور پیار بن جاتاہے (4)
سچے لا محدود ولا حساب خدا پرست انسان کو اپنا پیار از خود عنایت کرتا ہے وہ مرشد کے بنائے راستے پر گامزن رہ کر الہٰی پریم پیار میں سر شار محو ومجذوب ہو جاتاہے (5)
خدا پرست انسان الہٰی اوصاف اپنی روزمرہ کی زندگی کے لئے زیور بناتے ہیں اور الہٰی اوصاف کو مالا بنا کر گلے میں ڈالتے ہیں اور الہٰی پیار کی خوشبو سے اپنا تن بدن معطر کرتے ہیں اپنے دل میں الہٰی اوصاف کے بیش قیمت خیالات کی سنبھال کرتے ہیں۔ (6)
الہٰی محبت میں مدغم انسان بلند ذات و عزت والے ہو جاتے ہیں جبکہ کلام مرشد کواپنا کر اس پر عمل کرکے اونچی ذات اور خاندان بن جاتا ہے الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کے بغیر ساری انسان زاد ہی بدذات اور کمینی ہے (7)
تمام انسان زاد غرور اور کبر سے مخمور ہے بغیر سبق وکلام سے خودی میں اور میری نہیں مٹتی اے نانک سچ حقیقت اور الہٰی نام کے تاثرات سے سبق و کلام سے انسان الہٰی پریم پیار میں محو ومجذوب رہتا ہے

آسا مہلا ੩॥
سچے رتے سے نِرملے سدا سچیِ سوءِ ॥
ایَتھےَ گھرِ گھرِ جاپدے آگےَ جُگِ جُگِ پرگٹُ ہوءِ ॥੧॥
اے من روُڑ٘ہ٘ہے رنّگُلے توُنّ سچا رنّگُ چڑاءِ ॥
روُڑیِ بانھیِ جے رپےَ نا اِہُ رنّگُ لہےَ ن جاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہم نیِچ میَلے اتِ ابھِمانیِ دوُجےَ بھاءِ ۄِکار ॥
گُرِ پارسِ مِلِئےَ کنّچنُ ہوۓ نِرمل جوتِ اپار ॥੨॥
بِنُ گُر کوءِ ن رنّگیِئےَ گُرِ مِلِئےَ رنّگُ چڑاءُ ॥
گُر کےَ بھےَ بھاءِ جو رتے سِپھتیِ سچِ سماءُ ॥੩॥
بھےَ بِنُ لاگِ ن لگئیِ نا منُ نِرملُ ہوءِ ॥
بِنُ بھےَ کرم کماۄنھے جھوُٹھے ٹھاءُ ن کوءِ ॥੪॥
جِس نو آپے رنّگے سُ رپسیِ ستسنّگتِ مِلاءِ ॥
پوُرے گُر تے ستسنّگتِ اوُپجےَ سہجے سچِ سُبھاءِ ॥੫॥
بِنُ سنّگتیِ سبھِ ایَسے رہہِ جیَسے پسُ ڈھور ॥
جِن٘ہ٘ہِ کیِتے تِسےَ ن جانھن٘ہ٘ہیِ بِنُ ناۄےَ سبھِ چور ॥੬॥
اِکِ گُنھ ۄِہاجھہِ ائُگنھ ۄِکنھہِ گُر کےَ سہجِ سُبھاءِ ॥
گُر سیۄا تے ناءُ پائِیا ۄُٹھا انّدرِ آءِ ॥੭॥
سبھنا کا داتا ایکُ ہےَ سِرِ دھنّدھےَ لاءِ ॥
نانک نامے لاءِ سۄارِئنُ سبدے لۓ مِلاءِ ॥੮॥੯॥੩੧॥
لفظی معنی:
سچ رتے حقیقت پرستی۔ نرملے۔ پاک و پائیس سچی سوئےسچی شہرت۔ ایتھے ۔ اس عالم میں ۔ گھر گھر جاپدے ۔ شہرت پاتے ہیں۔ ہر ایک کی زبان پر رہتے ہیں۔ اگے جگ جگ پر گٹ ہوئے ۔ آئندہ ہر زمانے میں شہرت پاتے ہیں (1) اے من روڑے رنگے ۔ اے میرے خوبصورت پریمی دل (سح) سچا رنگ چڑھائے اپنے آپ کو حقیقی سچا پریمی بنا۔ روڑی بانی ۔ خوبصورت بول۔ کلام ۔ جے رپے ۔ اگر پریمی ہو جائے ۔ نہ کہے نہ جائے ۔ تو کبھی نہیں اُترتا (1) رہاؤ نیچ ۔ کمینے ابھیمانی مغرور دوجے بھائے سچ اور حقیقت چھوڑ کر دوسرے مطلب سے محبت گرپارس ایک ایسا پتھر جس کے چھونے سے لوہا سونا بن جاتا ہے اسی طرح سے مرشد کے ملاپ سے نیچ اور کمینے آدمی نیک اور با عزت اور شہرت یافتہ ہو جاتے ہیں۔ نرمل جوت اپار پاک نور الہٰی منور ہو جاتا ہے رنگیئے ۔ متاچر ہونا۔ پریمی بننا گرکے بھے بھائے مرشد کے خوف اور پیار جورتے متاثر ہوئے ۔ صفتی اس صفت سے سچ اور حقیقت میں مجذوب ہوجاتے ہیں سچ سمائے ۔ (3)
لاگ ۔اثر ۔ کرم۔اعمال کار۔ ٹھاؤ ٹھکانہ (4)
رپسی متاثر ہوگا (5) ڈہور مویشی (6)
کن وہاجے۔ اوصاف خریدتے ہیں (7)
مر۔ ہر ایک کودھندے ۔کام۔ سوارین۔ درست کرتے ہیں ۔
ترجمہ:
اے میرے خوبصورت پریمی دل اپنے آپ کو سچا اور حقیقت پرست بنا ۔ اگر تو آپ کو خوبصورت کلام میں محو اور مجذوب ہو جائے تو اس کا تاثر کبھی نہیں مٹے گا رہاؤ جو انسان سچ اور حقیقت سے متاثر ہو جاتے ہیں ان کی زندگی پاک اور متبرک ہو جاتی ہے اورسچی شہرت ہو جاتی ہے یہاں ہر دل عزیز ہوجاتے ہں اور آئندہ ہر زمانے میں شہرت پاتے ہیں۔(1)
ہم کمینے ۔ ناپاک اور مغرور بدیوں میں ملوث ہیں۔ پارس مرشد کے ملاپ سے سونے کی مانند بیش قیمت ہو جاتے ہیں۔ اور اس لا محدود خدا کے نور سے ذہن روشن ہوجاتا ہے (2)
بغیر مرشد انسان سچ اور حقیقت سے شناسائی نہیں پا سکتا اور نہ اس کا پریمی بن سکتا ہے ۔ اگر مرشد سے ملاپ ہو جائے تو مرشد کے خوف اور اداب اور پریم کے ذریعے اس صفت سے خدا کے نام میں محو ومجذوب ہو جاتے ہیں۔ (3)
انسان خوف کے بغیر متاثر نہیں ہوتا اور نہ دل پاک ہوتا ہے اس لئے بغیر خوفکے کئے گئے اعمال اور کار جھوٹے ہوتے ہیں اور ان کی کوئی وقعت نہیں ہوتی ۔ (4)
جس انسان کو خدا خود پاکدامنوں کی صحبت و قربت میں ملا کر سچ اور حقیقت سے متاثر کرتا ہے وہی متاثر ہوتا ہے مگر یہ پاکدامنوں کی صحبت و قربت مرشد کے ذریعے ہی حاصل ہوتی ہے تو پھر انسان قدرتی طور پر ہی سچے صدیوی خدا میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے۔(5)
بغیر صحبت و قربت انسان ایک مویشی کی مانند ہوتا ہے جس نے پیدا کیا ہے اس سے شراکت اور اس کے متعلق سمجھ نہیں اس کے بغیر سارے اس کے چور ہیں (6)
بہت سے انسان ایسے بھی ہیں جو مرشد کے وسیلے سے نیکی اور اوصاف خریدتے ہیں اپنے بداوصاف ختم کرتے ہیں وہ خدمت مرشد سے اُس کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر سچ اور حقیقت خریدتے ہیں نور سچ اور حقیقت ان کے دل میں بس جاتی ہے (7)
سب کو دینے والا سخی واحد ہے جو سب کو کار لگاتا ہے ۔ اے نانک سچ و حقیقت اور نام سے اُس کی درستی کرکے اُسے اپنے ساتھ ملا لیتاہے ۔

آسا مہلا ੩॥
سبھ ناۄےَ نو لوچدیِ جِسُ ک٘رِپا کرے سو پاۓ ॥
بِنُ ناۄےَ سبھُ دُکھُ ہےَ سُکھُ تِسُ جِسُ منّنِ ۄساۓ ॥੧॥
توُنّ بیئنّتُ دئِیالُ ہےَ تیریِ سرنھائیِ ॥
گُر پوُرے تے پائیِئےَ نامے ۄڈِیائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
انّترِ باہرِ ایکُ ہےَ بہُ بِدھِ س٘رِسٹِ اُپائیِ ॥
ہُکمے کار کرائِدا دوُجا کِسُ کہیِئےَ بھائیِ ॥੨॥
بُجھنھا ابُجھنھا تُدھُ کیِیا اِہ تیریِ سِرِ کار ॥
اِکن٘ہ٘ہا بکھسِہِ میلِ لیَہِ اِکِ درگہ مارِ کڈھے کوُڑِیار ॥੩॥
اِکِ دھُرِ پۄِت پاۄن ہہِ تُدھُ نامے لاۓ ॥
گُر سیۄا تے سُکھُ اوُپجےَ سچےَ سبدِ بُجھاۓ ॥੪॥
اِکِ کُچل کُچیِل ۄِکھلیِ پتے ناۄہُ آپِ کھُیاۓ ॥
نا اون سِدھِ ن بُدھِ ہےَ ن سنّجمیِ پھِرہِ اُتۄتاۓ ॥੫॥
ندرِ کرے جِسُ آپنھیِ تِس نو بھاۄنیِ لاۓ ॥
ستُ سنّتوکھُ اِہ سنّجمیِ منُ نِرملُ سبدُ سُنھاۓ ॥੬॥
لیکھا پڑِ ن پہوُچیِئےَ کتھِ کہنھےَ انّتُ ن پاءِ ॥
گُر تے کیِمتِ پائیِئےَ سچِ سبدِ سوجھیِ پاءِ ॥੭॥
اِہُ منُ دیہیِ سودھِ توُنّ گُر سبدِ ۄیِچارِ ॥
نانک اِسُ دیہیِ ۄِچِ نامُ نِدھانُ ہےَ پائیِئےَ گُر کےَ ہیتِ اپارِ ॥੮॥੧੦॥੩੨॥
ترجمہ:
اے خدا تو اعداد وشمار سے باہر لا محدود ہے تو رحمن الرحیم ہے ۔ تیری پناہ سے تو کامل مرشد سے ملتا ہے ۔ نام ۔ سچ وحقیقت اور عظمت (1) رہاؤ۔ سارا عالم الہٰی نام (سچ حقیقت) چاہتی ہے مگر جس پر الہٰی کرم و عنایت ہے اُسے ہی ملتا ہے نام کے بغیر عذاب ہی عذاب ہے آرام و آسائش وہی پاتا ہے جو سچ اورحقیقت دل میں بساتا ہے (1)
خدا نے بہت سی جنسوں رنگوں اور نسلوں کی مخلوقات پیدا کی ہے اور وہ ہر ایک دل میں اور سارے عالم میں بستا ہے ۔ خدا اپنے فرمان کے مطابق ہی سب سے کام کرواتا ہے ۔ غرض یہ کہ کوئی دوسرا اُس کا ثانی نہیں۔ (2)
عقل و سمجھ ۔ بے عقلی اور ناسمجھی سب اے خدا تیری ہی پیدا کی ہوئی ہے ہر ایک زمے تیرے ہی فرمان سے کار کرنے کی ذمہ داری لگی ہوئی ہے۔ایک کو اپنی کرم وعنایت سے اپنے ساتھ ملا لیتا ہے ۔اور ایک جو دنیاوی مادیات کے دلداہ ہیں دوسروں کو کفار ہونے کی وجہ سے بارگاہ الہٰی سے نکال دیئے جاتے ہیں۔(3)
ایک پہلے سے ہی پاک اور پوتر زندگی بسر کرتے ہیں انہیں سچ اور حقیق سے ملاتے ہیں انہیں مرشد کے بتائے ہوئے سبق پر عمل کرنے سے سکون پاتے ہیں انہیں پاک روحانی زندگی گذارنے کا درس ملتا ہے (4)
ایک بداخلاق ۔ گندے بد چلن کو حقیقت اور سچ سے گمراہ کیا ہوا ہے نہ زندگی میں کامیابی حاصل کی ہے نہ عقل و شعور سیکھانہ اچھی بودوباش بنائی غرض یہ کہ بھٹکن میں زندگی گذاری ۔(5)
جس پر خدا اپنی نگاہ شفقت ڈالتا ہے ۔ اسے اپنا پریم پیار اور یقین عنایت کرتا ہے اسے اپنی کلام سناتا ہے اس کا دل پاک اور پوتر ہوجاتا ہے ۔ خدمت کرنا صبر کرنا اس طرح کی اس کی طرز زندگی ہو جاتی ہے (6)
حساب اور پڑھنے سے اس کے وصفوں کا شمار اور بیان ختم نہیں ہو سکتا ۔ نہ اس تک رسائی ہو سکتی ہے اس کی قدروقیمت کا اندازہ صرف مرشد ہی لگا سکتا ہے اور کلام سے سمجھ آتی ہے ورنہ اس تک انسانی رسائی نہیں ہوسکتی ۔ (7)
اے انسان اپنے دل تو اپنی جسمانی صفائی کر کلام مرشد کو سمجھ کر اس جسم میں الہٰی نام کا خزانہ ہے ۔ اے نانک ۔ یہ الہٰی نام کا خزانہ مرشد کی کرم و عنایت سے ملتا ہے
خصلہ اسٹ پدی
الہٰی نام تب حاصل ہوتا ہے اگر خدا خود کرم وعنایت فرمائے ۔ جب اس نے دینا ہوتا ہے تو مرشد کا دامن پکڑاتا ہے ۔ مرشد اپنے کلام کے ذریعے اسی جسم میں دیدار کرادیتا ہے ۔

آسا مہلا ੩॥
سچِ رتیِیا سوہاگنھیِ جِنا گُر کےَ سبدِ سیِگارِ ॥
گھر ہیِ سو پِرُ پائِیا سچےَ سبدِ ۄیِچارِ ॥੧॥
اۄگنھ گُنھیِ بکھسائِیا ہرِ سِءُ لِۄ لائیِ ॥
ہرِ ۄرُ پائِیا کامنھیِ گُرِ میلِ مِلائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِکِ پِرُ ہدوُرِ ن جانھن٘ہ٘ہیِ دوُجےَ بھرمِ بھُلاءِ ॥
کِءُ پائِن٘ہ٘ہِ ڈوہاگنھیِ دُکھیِ ریَنھِ ۄِہاءِ ॥੨॥
جِن کےَ منِ سچُ ۄسِیا سچیِ کار کماءِ ॥
اندِنُ سیۄہِ سہج سِءُ سچے ماہِ سماءِ ॥੩॥
دوہاگنھیِ بھرمِ بھُلائیِیا کوُڑُ بولِ بِکھُ کھاہِ ॥
پِرُ ن جانھنِ آپنھا سُنّجنْیِ سیج دُکھُ پاہِ ॥੪॥
سچا ساہِبُ ایکُ ہےَ متُ من بھرمِ بھُلاہِ ॥
گُر پوُچھِ سیۄا کرہِ سچُ نِرملُ منّنِ ۄساہِ ॥੫॥
سوہاگنھیِ سدا پِرُ پائِیا ہئُمےَ آپُ گۄاءِ ॥
پِر سیتیِ اندِنُ گہِ رہیِ سچیِ سیج سُکھُ پاءِ ॥੬॥
میریِ میریِ کرِ گۓ پلےَ کِچھُ ن پاءِ ॥
مہلُ ناہیِ ڈوہاگنھیِ انّتِ گئیِ پچھُتاءِ ॥੭॥
سو پِرُ میرا ایکُ ہےَ ایکسُ سِءُ لِۄ لاءِ ॥
نانک جے سُکھُ لوڑہِ کامنھیِ ہرِ کا نامُ منّنِ ۄساءِ ॥੮॥੧੧॥੩੩॥
لفظی معنی:
سچ۔ حقیقت ۔ رتیا۔ مضمر۔ سچ رتیا۔ حقیقت پرست۔ سوہاگن نیک اوصاف۔ اچھے والے ۔ گرکے سبد ۔ مرشد کے کلام واعظ سبق۔ پندونصائح ۔ گھر ۔ دل ۔سوپر۔ دوخاوند۔ خدا۔ ویچار۔ سوچھ سمجھ (1)۔ گئی۔اوصاف اوگن بداؤساف۔ ہرسیؤ۔ تولائے ۔ پیار کرکے ۔ ہر ور ۔ خاوند خدا ۔ کامنی ۔ عورت ۔گر۔مرشد۔ میل۔ملاپ۔(1) رہاؤ۔
(1)رہاؤ۔حدور۔حاضر ناظر دوجے بھرم۔ دنیاوی وہم وگمان میں۔ دوہاگنی ۔دوخاندوں والی۔ (2)
سچی کار۔سچے اعمال۔ سیویہہ سہج سیؤ۔ پرسکون ہوکر خدمت ۔سچے ماہے سمائے۔ سچے خدا میں محو ومجذوب (3)
دکھ۔زہر۔کوڑ۔ جھوٹھ۔ پر۔خاوند۔ خدا۔ سنیہی۔ ویران۔ بیج۔خوابگاہ۔ بروا۔ دل ودماغ (4)
سچا صاحب ۔ آقا۔خدا۔ ایک واحد۔ مت من بھرم بھلائے ۔ اے دل وہم وگمان میں نہ بھول۔ گرپوچھ۔ مرشد سے سبق پاکر۔ سچ نرمل من وساہے ۔ حقیقت کو پاک دل میں بسا (5)
ہونمے آپ گوائے ۔ خودی وپناپن ختم کرکے ۔ سچی سیج۔ سچے دل سے (6)
پلے دامن۔ محل۔ٹھکانہ (7)
کامنی ۔ عورت ۔ انسان۔ ہرکانام۔ الہٰی سچ یاحقیقت
ترجمہ:
الہٰی پریم پیار سے اؤصاف پاکر بداوصاف بخشے جاتے ہیں ۔ مرشد کے الہٰی ملاپ کرانے سے انسان کا خدا سے ملا ہوجاتا ہے (1) رہاؤ۔
جن سیک اوصاف والے انسانوں نے مرشد کے وسیلے سے کلام کے زریعے اپنی زندگی نیک باوصف باسلیقہ و شعور بنالی وہ حقیقت پرست اور حقیقکے پریمی ہو گئے اور اپنے دل میں ہی سبق وکلام مرشد کو سمجھ کر خدا کا دیدار پالیا۔
(1)ایک ایسے ہیں جو خدا کو حاضر ناظر نہیں سمجھتے اور دنیاوی مادیا کی محبت میں راہ راس سے بھٹکے ہوئے ہیں ان بدبختوں کو الہٰی ملاپ حاصل نہیں ہو سکتا ۔ ان کی زندگی عذب میں گذرتی ہے ۔
(2) جن کے دل میں خدا بستا ہے اور اعمال نیک اور نیک کمائی کرتے ہیں ہر روز پر سکون حالات میں سچے خدا میں محو ومجذوب رہتے ہیں۔ (3)
خدا حقیقت سے گمراہ دؤلت کی محبت میں مبتلا ہوکر جھوٹی کار کمائی کی زہر کھاتے ہیں جو ان کے روحانی اخلاقی زندگی تباہ کر دیتا ہے انہیں الہٰی شراکت کبھی نصیب نہیں ہوتی لہذا ان کی روح وقلب الہٰی پیار سے خالی رہتے ہیں اس لئے عذاب برداشت کرتے رہتے ہیں۔ (4)
اے دل وہم وگمان میں بھولمیں نہ رہ خدا واحد ہے ۔ اگر سبق مرشد پاکر اس راستے پر چلے خدمت کرتے تو پاک سچ (خدا) دل میں بس جاتا ہے ۔ (5)
نیک انسانوں کو خودی ختم کرکے ہمیشہ خدا پاتے ہیں۔ وہ خدا کے گرویدہ ہوکر پاک دل سے روحانی سکون پاتے ہیں (6)
جو انسان یہ کہتے ہوئے کہ یہ میری ملکیت ہے یہ میری دولت ہے ان کا دامن ہمیشہ خالی رہا۔ ان بداوساف کو نہیں ٹھکانہ نہیں ملتا آخر پچھتائے ہوئے اس جہاں سے کوچ کر جاتے ہیں۔ (7)
اے انسان خدا واھد ہے اس سے پیار کر۔ اے نانک جو انسان آرام و آسائش چاہتا ہے اسے چاہیئے کہ الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت دل میں بسائے

آسا مہلا ੩॥
انّم٘رِتُ جِن٘ہ٘ہا چکھائِئونُ رسُ آئِیا سہجِ سُبھاءِ ॥
سچا ۄیپرۄاہُ ہےَ تِس نو تِلُ ن تماءِ ॥੧॥
انّم٘رِتُ سچا ۄرسدا گُرمُکھا مُکھِ پاءِ ॥
منُ سدا ہریِیاۄلا سہجے ہرِ گُنھ گاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
منمُکھِ سدا دوہاگنھیِ درِ کھڑیِیا بِللاہِ ॥
جِن٘ہ٘ہا پِر کا سُیادُ ن آئِئو جو دھُرِ لِکھِیا سُ کماہِ ॥੨॥
گُرمُکھِ بیِجے سچُ جمےَ سچُ نامُ ۄاپارُ ॥
جو اِتُ لاہےَ لائِئنُ بھگتیِ دےءِ بھنّڈار ॥੩॥
گُرمُکھِ سدا سوہاگنھیِ بھےَ بھگتِ سیِگارِ ॥
اندِنُ راۄہِ پِرُ آپنھا سچُ رکھہِ اُر دھارِ ॥੪॥
جِن٘ہ٘ہا پِرُ راۄِیا آپنھا تِن٘ہ٘ہا ۄِٹہُ بلِ جاءُ ॥
سدا پِر کےَ سنّگِ رہہِ ۄِچہُ آپُ گۄاءِ ॥੫॥
تنُ منُ سیِتلُ مُکھ اُجلے پِر کےَ بھاءِ پِیارِ ॥
سیج سُکھالیِ پِرُ رۄےَ ہئُمےَ ت٘رِسنا مارِ ॥੬॥
کرِ کِرپا گھرِ آئِیا گُر کےَ ہیتِ اپارِ ॥
ۄرُ پائِیا سوہاگنھیِ کیۄل ایکُ مُرارِ ॥੭॥
سبھے گُنہ بکھساءِ لئِئونُ میلے میلنھہارِ ॥
نانک آکھنھُ آکھیِئےَ جے سُنھِ دھرے پِیارُ ॥੮॥੧੨॥੩੪॥
لفظی معنی:
انمرت۔ آب حیات۔ روحانی زندگی عنایت کرنے والا پانی۔ چکھایون۔ اس نے چکھایئیا۔ رس لطف۔ مزہ ۔ سہج سبھائے ۔ روحانی سکون اور پریم میں۔ تل نہ طھائے ۔ ذرہ بھر لالچ نہیں(1) انمرت سچا ورسدا۔ سچا آب حیا کی بارش ہو رہی ہے ۔ گورمکھا۔ مریدان مرشد ہریاولا۔ روتازہ ۔ سچے ہرگن گائے ۔ پرسکون الہٰی حمدوثناہ کرنے سے (1) رہاؤ۔ منمکھ۔ مرید من۔ خودی پسند وہاگنی۔ دوارادوں والا۔ دو خاندوں والی عور۔ بللاہ۔ آہ وزاری۔ سوآد۔ لطف ۔ مزہ ۔ (2)
گورمکھ۔ مرید مرشد۔ بیجے سچ۔ سچ بوتا ہے ۔ جمے سچ۔ سچ پیدا ہوتا ہے ۔ سچ نام۔ سچے نام مراد سچ ۔حق وحقیق ۔ بیوپار۔ خریدوفروخت ات ۔ لاہے ۔ اس کا منافع۔ لائین۔ لیتے ہیں۔ کماتے ہیں۔ بھگتی دئے ۔ بھنڈا ۔ بھگتی کے خزانے دیتا ہے ۔(3)
بھے بھگت۔ خوف اور خوف کی حالت۔سیگار۔ سجاوٹ۔ راویہہ۔ صرف کرنا۔ مصروفیت ۔ پر خاوند۔ خدا۔ تن وٹہوں ۔ ان پر۔ اردھار دلمیں بسا کر۔ (4)
پر کے سنگ۔ خاوند یعنی خداکے ساتھ ۔ آب۔ اپنا پن۔ خوئیشتا ۔ (5)
سیتل۔ ٹھنڈا۔ اُجلے ۔ سرخرو ۔ بھائے ۔ چاہت۔ پریم۔ سیج۔ قلب ۔دل ۔ترسنا۔ خواہشات ۔ (6)
ہیت۔ پریم پیار۔ ورپایئیا۔ ملاپ ہوا۔ سوہاگنی ۔ خوش اخلاق (7)
آکھن۔ اکھان ۔ محاورے (8)
ترجمہ:
اے انسان آب حیاتکی بارش ہو رہی ہے جو مر ریدان مرشد کے منہ میں پڑ رہا ہے ۔ جس سے دل کھلا رہتا ہے جو ہمیشہ پر سکون ہوکر الہٰی حمدوثناہ کرتے ہیں (1) رہاؤ۔ مرید من ہمشیہ دوچتی میں آہ وزاری کرتے ہیں۔ الہٰی در پر کھڑے ہوکر جو کبھی بھی الہٰی ملاپ کا لطف نہیں لے سکتے وہ وہی کام کرتے ہیں پہلے کیے اعمالات کے مطابق جو ان کی پیشانی و اعمالنامے میں تحریر و کندہ ہوتے ہیں۔ (2)
جنہیں آب حیات کا لطف خدا نے خود چکھایئیا ہے انہیں روحانی سکون میں لطف لیا۔ سچا خدا بے محتاج ہے اسے رتی بھر بھی لالچ نہیں ہے (1) مرید مرشد ہمیشہ سچ بوتا ہے مراد سچے اعمال کرتا ہے جس سے سچا پھل پاتا ہے اور سچ اور حقیقت کی ہی خریدو فروخت کرتا ہے مراد اس کے تمام کام سچ اور حقیقت پر مبنی اور منحصر ہوتے ہیں جنہیں ایسے منافع بخش کام میں لگاتاہے انہیں خوف و ادب کے خزانے عنایت کرتا ہے ۔ (3)
مریدان مرشد خوش قسمت اور خوش اخلاق ہیں وہ ہمیشہ خوف و ادب میں رہ کر اپنا روحانی زندگی خشگوار بناتے ہیں اور ہر روز الہٰی ملاپ میں گذرتا ہے اور ہر وقت سچ اور حقیقت دل میں بساتے ہیں۔ (4)
میں قربان ہوں ان پر جنہوں نے خودی ختم کرکے ہمیشہ الہٰی ملاپ میں رہتے ہیں۔ (5)
خدا کے پیار میں رہنے والے دل میں ٹھنڈک اور سکون پاتے ہیں اور ہر دو جہانوں میں سرخرو رہتے ہیں ۔ (5)
مرشد کی از حد کرم وعنایت سے جس کے دل میں خدا بس جاتا ہے اسے الہٰی ملاپ حاصل ہوجاتا ہے جس کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں سارے عالم میں واحد ہستی ہے ۔ (7)
جب ملانے والا مل جاتا ہے تو تمام گناہ معاف کر دیتا ہے ۔ اے نانک ایسے الفاظ زبان سے نکالنے چاہیے جنہیں سن کر خدا محبت کرئے ۔

آسا مہلا ੩॥
ستِگُر تے گُنھ اوُپجےَ جا پ٘ربھُ میلےَ سوءِ ॥
سہجے نامُ دھِیائیِئےَ گِیانُ پرگٹُ ہوءِ ॥੧॥
اے من مت جانھہِ ہرِ دوُرِ ہےَ سدا ۄیکھُ ہدوُرِ ॥
سد سُنھدا سد ۄیکھدا سبدِ رہِیا بھرپوُرِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُرمُکھِ آپُ پچھانھِیا تِن٘ہ٘ہیِ اِک منِ دھِیائِیا ॥
سدا رۄہِ پِرُ آپنھا سچےَ نامِ سُکھُ پائِیا ॥੨॥
اے من تیرا کو نہیِ کرِ ۄیکھُ سبدِ ۄیِچارُ ॥
ہرِ سرنھائیِ بھجِ پءُ پائِہِ موکھ دُیارُ ॥੩॥
سبدِ سُنھیِئےَ سبدِ بُجھیِئےَ سچِ رہےَ لِۄ لاءِ ॥
سبدے ہئُمےَ ماریِئےَ سچےَ مہلِ سُکھُ پاءِ ॥੪॥
اِسُ جُگ مہِ سوبھا نام کیِ بِنُ ناۄےَ سوبھ ن ہوءِ ॥
اِہ مائِیا کیِ سوبھا چارِ دِہاڑے جادیِ بِلمُ ن ہوءِ ॥੫॥
جِنیِ نامُ ۄِسارِیا سے مُۓ مرِ جاہِ ॥
ہرِ رس سادُ ن آئِئو بِسٹا ماہِ سماہِ ॥੬॥
اِکِ آپے بکھسِ مِلائِئنُ اندِنُ نامے لاءِ ॥
سچُ کماۄہِ سچِ رہہِ سچے سچِ سماہِ ॥੭॥
بِنُ سبدےَ سُنھیِئےَ ن دیکھیِئےَ جگُ بولا انّن٘ہ٘ہا بھرماءِ ॥
بِنُ ناۄےَ دُکھُ پائِسیِ نامُ مِلےَ تِسےَ رجاءِ ॥੮॥
جِن بانھیِ سِءُ چِتُ لائِیا سے جن نِرمل پرۄانھُ ॥
نانک نامُ تِن٘ہ٘ہا کدے ن ۄیِسرےَ سے درِ سچے جانھُ ॥੯॥੧੩॥੩੫॥
لفظی معنی:
ستگر۔ سچے مرشد۔ گن اپجے ۔ اؤصاف پیدا ہوتے ہیں ملتے ہیں جاپربھ میلے سوئے ۔ اگر خدا اسے ملائے ۔ سجے ۔روحانی سکون میں۔ نام دھیایئے ۔ نام۔ یعنی سچ حقیقت میں دھیان دینے سے ۔ گیان پرگٹ ہوئے ۔ علم ظہور میں اتا ہے (1) مت جانیہہ ۔ مت سمجھ۔ ہر دور ہے ۔ خدا دور ہے ۔ سدا دیکھ حدود۔ اسے ہمیشہ حاضر و ناظر سمجھ۔ سبد رہیابھر پور ۔ وہ کلام میں مکمل بستا ہے ۔
جنہوں نے مرشد کے وسیلے اپنے آپ کی اخلاقی و روحانی زندگی پہچان کرلی کہ میرا کردار کیا ہے وہ اسے یکسو ہوکر اس میں اپنا دھیان لگاتے ہیں۔ ہمیشہ الہٰی ملاپ میں رہ کر الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت اپنا کر روحانی سکون پاتے ہیں۔(2)
سبدویچار ۔ کلام سمجھ ۔ ہر سرنائی ۔ الہٰی پناہ۔ موکھ دوآر۔ مکتی یا نجات کا در(3)
سوبھا۔ نیک شہرت۔ نام سچ اورحقیقت کی ۔ سوبھ۔ نیکی ۔ سچ رہے بولائے ۔ سچ مراد خدا سے پیار کریئے ۔ ہونمے ۔ خودی سچے محل۔ سے ٹھکانے (4)
نیک شہرت سوبھا چار وہاڑے ۔ تھوڑے سے عرصے کے لئے ۔ بلم ویرا۔ (5)
وساریا۔ بھلایئیا۔ سے وہ موئے ۔ اخلاقی طور پر مردہ ہررس۔ الہٰی لطف۔ سادمزہ ۔ وسٹا۔ گندگی ماہے سماہہے گندگی میں مجذوب رہتاہے ۔ (6)
نامے لائے ۔سچ اور حقیقت میں لگاتا ہے ۔ سچ کماویہہ۔ سچ پر عمل کرتا ہے ۔ سچ رہے سچ پر کار بند ہے ۔ سچے رہے سماہے ۔ سچے خدا میں محو ومجذوب رہتا ہے ۔ (7)
بن سبدے ۔ بغیر سبق وکلام۔ بھرمائے ۔ بھٹکن۔ میں رہتا ہے ۔ رضائے ۔فرمان میں۔ (8)
چت دل پیار کیا اپنایئیا ۔ نرمل۔ پاک۔ پروان۔ منظور ۔ سے ورسچےجان ۔ جنہیں الہٰی در کی پہچان ہے اور پہچانے جاتے ہیں۔
ترجمہ:
اے دل یہ زندگی سمجھ کہ خدا دور ہے خدا تو ہمیشہ تیرے ساتھ ہے اسے اپنے ساتھ بستا سمجھ وہ ہمیشہ سنتا ہے ویکھتا ہے ۔کلام مرشد میں بستا دکھائی دیتا ہے ۔(1) رہاؤ۔ جب خدا سچے مرشد سے ملاپ کرادیتا ہے تب مرشد سے اوصاف ہی کے تحفے حاصل وہوتے ہیں۔ جن کی بدولت روحانی سکون میں خدا کو یاد کیا جاسکتا ہے ۔ جس سے اخلاقی و روحانی زندگی گذارنے کے سلیقے و طریقے کا علم حاصل ہوتا ہے (1) مرید مرشد انسان اپنے اخلاقی و روحانی زندگی جو وہ گذاررہے ہوتے ہیں ان کی نیک و بد اوچ نیچ و گمراہی کو بھانپتے رہتے ہیں وہی واحد خدا میں دھیان لگاتے ہیں۔ ہمیشہ الہٰی ملاپ میں رہتے ہیں اس سے اخلاقی و روحانی سکون پاتے ہیں۔
(2) اے دل کلام کو سمجھ دیکھ لے کہ اس عالم میں تیرا کوئی ساتھی نہیں اس لئے خدا کی پناہ میں آتا کہ ذہنی و مادیاتی غلامی سے نجات کا درپا سکے ۔
(3) اے دل کلام مرشد کے ذریعے الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت سنا جاسکتا ہے سمجھا جا سکتا ہے اور کلام کی برکت سے خودی مٹا کر اسے حقیقی زندگی بتانے کی منزل کی سمجھ پاکر روحانی و اخلاقی سکون پاکر خوشباش رہتا ہے ۔
(4) اس عالم میں الہٰی نام مراد سچ اور حقیقت اپنانے سے ہی شہرت نصیبت ہوتی ہے ۔ بغیر سچ اور حقیقت اپنانے کے شہرت حاصل نہیں ہوتی دنیاوی دولت کی شہرت چار دنوں کی ہوتی ہے ۔ اسے ختم ہوتے زیادہ دیر نہیں لگتی۔
(5) جنہوں نے الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کو بھلا دیا انہوں نے اخلاقی و روحانی موت ہوگئی ۔ جنہیں سچ اور حققیت کا لطف نہیں لیا وہ بدیوں اور بدکاریوں کی بدبوبھری زندگی گذارتے ہیں۔ جیسے گندگی کیڑا گندگی میں
(6) ایک ایسے خوش قسمت ہیں جنہیں خدا کود اپنی کرم و عنایت سے سچ اور حقیقت میں ہر روز محو ومجذوب رکھتے ہیں۔ سچی کارکمائی کرتے ہیں سچے رہتے ہیں۔ اور سچے رہ کر سچ میں دھیان لگائے رکھتے ہیں۔
(7) بغیر سبق وکلام کے عالم دنیاوی دؤلت میں مخمور اصلیت وحقیقت سچ سے اندھا اور بولا بہرہ ہو رہا ہے ۔ یہ حقیقت نہ سنتا ہے نہ دیکھتا ہے وہم وگمان میں بھٹکتا رہتا ہے ۔ سچ اور حقیقت سے گمراہ ہوکر عذاب پاتا ہے ۔ مگر سچ حقیقت اور الہٰی نام رضا سے ہی نصبی ہوتا ہے ۔
(8) جنہوں نے کلام مرشدی میں اپنا دل لگا یا ان کی زندگی پاک ہوگئی انہیں الہٰی قبولیت حاصل ہوگئی ۔ اے نانک یہ کبھی الہٰی نام سچ اور حقیقت نہیں بھلاتے اور الہٰی در پر سچے اور حقیقت پرست سمجھے جاتے ہیں۔
خلاص اسٹ پدی
کلام مرشد ہی الہٰی دیدار کا اصل وسیلہ ہے اور کلام میں خدا مضمر ہے اس لئے اگر ویدار الہٰی چاہتے ہو تو کلام سنو سمجھو اور عمل کرؤ۔

آسا مہلا ੩॥
سبدوَ ہیِ بھگت جاپدے جِن٘ہ٘ہ کیِ بانھیِ سچیِ ہوءِ ॥
ۄِچہُ آپُ گئِیا ناءُ منّنِیا سچِ مِلاۄا ہوءِ ॥੧॥
ہرِ ہرِ نامُ جن کیِ پتِ ہوءِ ॥
سپھلُ تِن٘ہ٘ہا کا جنمُ ہےَ تِن٘ہ٘ہ مانےَ سبھُ کوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہئُمےَ میرا جاتِ ہےَ اتِ ک٘رودھُ ابھِمانُ ॥
سبدِ مرےَ تا جاتِ جاءِ جوتیِ جوتِ مِلےَ بھگۄانُ ॥੨॥
پوُرا ستِگُرُ بھیٹِیا سپھل جنمُ ہمارا ॥
نامُ نۄےَ نِدھِ پائِیا بھرے اکھُٹ بھنّڈارا ॥੩॥
آۄہِ اِسُ راسیِ کے ۄاپاریِۓ جِن٘ہ٘ہا نامُ پِیارا ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سو دھنُ پاۓ تِن٘ہ٘ہا انّترِ سبدُ ۄیِچارا ॥੪॥
بھگتیِ سار ن جانھن٘ہ٘ہیِ منمُکھ اہنّکاریِ ॥
دھُرہُ آپِ کھُیائِئنُ جوُئےَ باجیِ ہاریِ ॥੫॥
بِنُ پِیارےَ بھگتِ ن ہوۄئیِ نا سُکھُ ہوءِ سریِرِ ॥
پ٘ریم پدارتھُ پائیِئےَ گُر بھگتیِ من دھیِرِ ॥੬॥
جِس نو بھگتِ کراۓ سو کرے گُر سبد ۄیِچارِ ॥
ہِردےَ ایکو نامُ ۄسےَ ہئُمےَ دُبِدھا مارِ ॥੭॥
بھگتا کیِ جتِ پتِ ایکد਼ نامُ ہےَ آپے لۓ سۄارِ ॥
سدا سرنھائیِ تِس کیِ جِءُ بھاۄےَ تِءُ کارجُ سارِ ॥੮॥
بھگتِ نِرالیِ الاہ دیِ جاپےَ گُر ۄیِچارِ ॥
نانک نامُ ہِردےَ ۄسےَ بھےَ بھگتیِ نامِ سۄارِ ॥੯॥੧੪॥੩੬॥
لفظی معنی:
سبدے ۔کلام سے ہی بھگت ۔ الہٰی خوف میں رہنے والے ۔ بھے گت۔ جاپدے ۔ جانے جاتے ہیں۔ شہرت یافتہ۔ بانی۔ بول کلام۔ سچی حقیقی اصلی ۔ آپ اپنا پن۔ خویشتا ۔ خودی ۔ سچ ۔ حقیقت ۔اصلیت۔
(1)ہرنام ۔ الہٰی سچ ۔ جن ۔ خادم خدمتگار ۔ پت۔ عزت ۔ سپھل۔ کامیاب ۔ مانے ۔ مانتا ہے (1) رہاؤ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ میرا ملکیت ۔ اُت کرودھ۔ نہات غصہ ۔ ابھیمان۔ غرور ۔جات ہے ۔ ختم ہوتا ہے ۔ سبد مرے ۔ کلام سے ختم ہو۔ جات جائے ۔ تو علیحدگی ختم ہوتی ہے ۔ جوتی جوت ملے بھگوا ۔ خدا کا نور سے نور مل جاتا ہے ۔ (2)
پوراستگر ۔ کامل مرشد بھیٹیا۔ ملاپ کیا۔ سپھل جنم۔ زندگی کامیاب ۔ نام نوے ندھ۔ سچ اور حقیقت کے نوخزان ۔ بھرے اگھٹ۔ بھنڈارا۔ نہ ختم ہونے والے خزانے (3)
راس ۔ پونجی ۔ نام پیارا۔ سچ اور حقیقت سے محبت ہے ۔ گورمکھ۔ مرید مرشد۔ سودہ۔ جن خادم ۔ تناہ۔ انتر سبدوچار۔ جن کے دل میں کلام کی سمجھ ہے ۔ (4)
منمکھ ۔ خودارادی ۔ خودی پسند۔ کھوآین۔ گمراہ ۔ جوئے بازی ہادی۔ زندگی کا کھیل جوئے میں گنوادیا۔ (5)
پریم پدارتھ۔ پیار کی نعمت ۔ گربھگتی ۔ مرشد کے خوف وادب من دھیر۔ مستقل مزاج (6)
بھگت الہٰی خوف والی حالت گرسبدے وچار۔ کلام مرشد سمجھ کر۔ ہردے ۔ دل میں ہونمے ۔ دبدھامار۔ خود اور دوہری سوچ ختم کرکے (7)
نرالی انوکھی ۔جاپے ۔ سمجھ آتی ہے ۔ جت پت۔ ذات و عزت ۔ ایکو نام۔ واحد سچ و حقیقت (8)
ترجمہ:
خادمان خدا کی الہٰی نام(سچ وحقیقت) ہی عزت ووقار ہے ۔ ان کی زندگی کامیاب ہوتی ہے اور سب ان کی قدرواحترام کرتے ہیں (1) رہاؤ۔ کلام ہی خادمان خدا کی پہچان ہے ۔ جن کے بول سچے ہیں اپنے دل سے خودی ختم کرکے نام میں ایمان لاکر اس سے سچ(خدا) سے ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔
(1)میں اور میری انسان کو خدا سے علیحدگی میں پہنچاتی ہے اور علیحدہ بنا دیتی ہے ۔ اس کی وجہس ے انسان کے دل میں غسہ اور تکبر پیدا ہوآرہتا ہے ۔ مگر جب سبق وکلام مرشد س میں اور میری کتم ہو جاتی ہے اور انسان کی علیحدگی ختم ہو جاتی ہے اور الہٰی نور سے انسانی نور یکسو ہوجاتی ہے تو الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔
(2) کامل مرشد کے ملاپ سے زندگی کو کامیابی ملتی ہے الہٰی نام یعنی سچ و حقیقت اپنانے سےد نیاوی نو خزانے مل جاتے ہیں جو نام دنیاوی نوخزانوں کی مانند ہے ۔ دل ان خزانوں سے بھر جاتا ہے جو کبھی خالی نہیں ہوتے ۔
(3) اس الہٰی نام کے وہی سودا گر آتے ہیں۔ جنہیں الہٰی نام سچ اور حقیقت سے محبت ہے ۔ جو انسان مرید مرشد ہوجاتا ہے اسے ہی یہ دولت میسر وہتی ہے ۔ ان کے دل میں کلام بس جاتا ہے ۔ اور الہٰی اوصاف کی سمجھ آجاتی ہے ۔
(4) خودی پسند مغرور خدمت خدا کی قدروقیمت نہیں سمجھتا۔ خدا نے خود ہی ان کو گمراہ کیا ہوتا ہے وہ جیسے کوئی جو آکھیلنے والا جوئے میں سب کچھ گنوالیتا ہے ایسے ہی مرید من زندگی کی بازی ہار بیٹھتا ہے ۔
(5) جب دل میں خدا کی محبت نہ تو خدمت خدا بھی نہیں ہو سکتی ۔ لہذا خدمت خدا کے بغیر روحانی سکون حاصل نہیں ہو سکتا ۔ الہٰی پیار کی نعمت خدمت مرشد دل کی مستقل مزاجی سے ملتی ہے ۔ (6) خدمت خدا وہی کرتا ہے جس سے خدا خود کراتا ہے اور کلام مرشد سمجھتا ہے ۔ دل میں واحد خدا کا نام سچ و حقیقت بس جائے تو دوہری سوچ اور خودی مٹ جاتی ہے ۔۔
(7) الہٰی نام ہی خادمان خدا کے لئے بلند عظمت اور بلند خاندان ہے ۔ خدا خود ہی اسے درست کرتا ہے خادمان خدا ہمیشہ اس کی پناہ وسایہ میں رہتے ہیں جیسے رضائے الہٰی ہے ویسے ہی ان کی ہر کام سرے یعنی مکمل کرتا ہے ۔
(8) خدمت خدا انوکھی ہے کلام مرشد سمجھنے سے اس کی سمجھ آتی ہے اے نانک ۔ جس انسانکے دل میں الہٰی نام بس جاتا ہے ۔ خوف خدا وخدمت خدا۔ سچ وحقیقت بس جانے سے زندگی خوشحال اور پر سکون ہو جاتی ہے ۔
خلاصہ اسٹ پدی
کلام مرشد یا نام سچ اور حقیقت پسندی ہی خادم خدا کی نشانی ہے ۔ اسی سے انسان شہرت پاتا ہے ۔

آسا مہلا ੩॥
ان رس مہِ بھولائِیا بِنُ نامےَ دُکھ پاءِ ॥
ستِگُرُ پُرکھُ ن بھیٹِئو جِ سچیِ بوُجھ بُجھاءِ ॥੧॥
اے من میرے باۄلے ہرِ رسُ چکھِ سادُ پاءِ ॥
ان رسِ لاگا توُنّ پھِرہِ بِرتھا جنمُ گۄاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِسُ جُگ مہِ گُرمُکھ نِرملے سچِ نامِ رہہِ لِۄ لاءِ ॥
ۄِنھُ کرما کِچھُ پائیِئےَ نہیِ کِیا کرِ کہِیا جاءِ ॥੨॥
آپُ پچھانھہِ سبدِ مرہِ منہُ تجِ ۄِکار ॥
گُر سرنھائیِ بھجِ پۓ بکھسے بکھسنھہار ॥੩॥
بِنُ ناۄےَ سُکھُ ن پائیِئےَ نا دُکھُ ۄِچہُ جاءِ ॥
اِہُ جگُ مائِیا موہِ ۄِیاپِیا دوُجےَ بھرمِ بھُلاءِ ॥੪॥
دوہاگنھیِ پِر کیِ سار ن جانھہیِ کِیا کرِ کرہِ سیِگارُ ॥
اندِنُ سدا جلدیِیا پھِرہِ سیجےَ رۄےَ ن بھتارُ ॥੫॥
سوہاگنھیِ مہلُ پائِیا ۄِچہُ آپُ گۄاءِ ॥
گُر سبدیِ سیِگاریِیا اپنھے سہِ لئیِیا مِلاءِ ॥੬॥
مرنھا منہُ ۄِسارِیا مائِیا موہُ گُبارُ ॥
منمُکھ مرِ مرِ جنّمہِ بھیِ مرہِ جم درِ ہوہِ کھُیارُ ॥੭॥
آپِ مِلائِئنُ سے مِلے گُر سبدِ ۄیِچارِ ॥
نانک نامِ سمانھے مُکھ اُجلے تِتُ سچےَ دربارِ ॥੮॥੨੨॥੧੫॥੩੭॥
لفظی معنی:
ان ۔ رس۔ دوسرے ۔لفظوں میں محسور۔ جھولائیا۔ گمراہ بن نامے بغیر الہیی نام۔ سچ اور حقیقت ۔دکھ۔ عذاب ۔ نہ بھیٹیو۔ ملاپ نہیںکیا سچھی بوجھ۔ سچی سمجھ ۔ بوجھائے ۔ سمجھتاتا ہے (1) ہاؤلے ۔ دیوانے پاگل۔ ہر رس۔ الہٰی لطف ۔ چکھ ساد۔ مزہ چکھ۔ برتھا بیکار۔ بے فائدہ ۔ جنم گوائے ۔ زندگی گذر گنواہا ہے ۔ (1) رہاؤ۔ نرملے ۔ پاک ۔سچ نام۔ سچے نام۔ بو۔ پیار۔ محبت۔ بنکر ما بغیر کرم وعنایت ۔ تقدیر ۔ قسمت
(2) آپ پچھانے اپنے کردارکی نرخ پہچان ۔ منہوتج وکار۔ دل سے برائیاں چھوڑ کر ۔ گر سرنائی۔ پناہ مرشد۔
(3) وچہو۔ دل سے ۔ ویاپیا۔ بسا ہوا۔ بھرم۔وہم وگمان۔ بھلائے گمراہ۔
(4) دوہاگنی دوخاندوں والی۔ سار ۔ قدر ۔ کیا کر کر یہہ کس لی کرتی ہے ۔ بیگار ۔ سجاوت ۔ سچے روے نہبھنار۔ دل میں خدا بستا نہیں۔
(5) سوہاگنی ۔ نیک بکت ۔ خادند کی پیار۔ محل۔ ٹھکانہ۔ وچہو آپ گوائے ۔ خودی ختم کرکے ۔ سیہہ۔ خدا
(6) وساریا۔ بھلایئیا ۔ مایئیا موہ غبار۔ دؤلت کی محبت کے اندھیرے میں۔ مر ۔ روحانی موت بھی مریہہ۔ پھر مرتا ہے ۔ خوآر۔ ذلیل
(7) نام سمانے ۔ حقیقت اپنانے سے مکھ اُجلے ۔ سرخرو
ترجمہ:
اے دیوانے من الہٰی نام کا مزہ چکھ اور لطف لے تو دوسرے لطفوں میں اور دیگر نعمتوں کے لطف میں بھتک کر زندگی گنوارہا ہے (1) رہاؤ۔ دوسرے لطفوں میں بھول کر الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کو اپنائے بغیر عذاب برداشت کرنا پڑے گا۔ سچے مرشد سے ملاپ حاصل نہ ہوا۔ جو سچی سمجھ اور سبق دیت اہے ۔
(1)اس دنیا میں مرید مرشد پاک روحانی واخلاقی زندگی بسر کرتے ہیں۔ اور سچے الہیی نام سچ و حقیقت سے اپنا دل لگاتے ہیں۔ مگر الہٰی کرم وعنایت کےبغیر کچھ حاصل نہیں ہوسکتا۔ اس بارے کیا کہہ سکتے ہیں۔ مگر الہٰی کرم و عنایت کے بغیر کچھ حاصل نہیں ہوسکتا۔ اس بارے کیا کہہ سکتے ہیں۔
(2) جو اپنی زندگی کی پڑتال کرتے ہیں اور سبق وکلام مرشد پر عمل پیرا ہوکر برائیوں۔ بدکاریوں اور گناہگاروں کو دل سے نکال کر زندگی پاک بنا لیتے ہیں اور پناہ مرشد اختیار کرتے ہیں ۔ مہربان خدا جو بخشنہار ہے ان پر بخشش کرا ہے ۔
(3) الہٰی نام کے بغیر آرام و آسائش نہیں ملتی نہ عذاب مٹ ہے یہ عالم دنیاوی مایئیا کی محب میں گرفار ہے اور مانیا کی محبت میں گمراہ رہتا ہے ۔
(4) جیسے طلاقی عورت اپنے خاوند کی قدرو قیمت نہیں سمجھتی ایسے ہی خدا سے منکرومنافق انسان بیکار دوڑ دھوپ کرتا ہے ۔ جیسے طلاق شدہ عورت جسمانی بناو شنگار کرتی ہے جبکہ خاوند کبھی ہم بستر نہیں ہوتا۔ منکر و منافق انسان کو نہ الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے نہ آرام وآسائش نہ زندگی کامیاب ہو تی ہے ۔
(5) خدا پرست انسان اس خاوند پرست عورت کی مانند خودی دور کرکے حقیقی ٹھکانہ پالیتے ہیں۔ کلام مرشد اپنا کر اپنے پیارے سے ملاپ پا لیتے ہیں اور زندگی خوشگوار بنا لیتے ہین۔
(6) انسان دولت کی محبت کے بھاری اندھیرے میں موت یا مرنابھول جاتا ہے روحانی موت مرکر مرید من تناسخ میں پڑا رہتا ہے زندگی ذلالت و خواری میں گذرتی ہے ۔
(7)جنہیں خدا خود ملاتا ہے وہی کلام مرشد سمجھ کر ملتے ہیں۔ اے نانک الہٰی نام (سچ اور حقیقت) اپنانے سے وہ سچے بارگاہ ہے الہٰی میں سرخرو ہو جاتے ہیں۔

آسا مہلا ੫ اسٹپدیِیا گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
پنّچ مناۓ پنّچ رُساۓ ॥
پنّچ ۄساۓ پنّچ گۄاۓ ॥੧॥
اِن٘ہ٘ہ بِدھِ نگرُ ۄُٹھا میرے بھائیِ ॥
دُرتُ گئِیا گُرِ گِیانُ د٘رِڑائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ساچ دھرم کیِ کرِ دیِنیِ ۄارِ ॥
پھرہے مُہکم گُر گِیانُ بیِچارِ ॥੨॥
نامُ کھیتیِ بیِجہُ بھائیِ میِت ॥
سئُدا کرہُ گُرُ سیۄہُ نیِت ॥੩॥
ساںتِ سہج سُکھ کے سبھِ ہاٹ ॥
ساہ ۄاپاریِ ایکےَ تھاٹ ॥੪॥
جیجیِیا ڈنّنُ کو لۓ ن جگاتِ ॥
ستِگُرِ کرِ دیِنیِ دھُر کیِ چھاپ ॥੫॥
ۄکھرُ نامُ لدِ کھیپ چلاۄہُ ॥
لےَ لاہا گُرمُکھِ گھرِ آۄہُ ॥੬॥
ستِگُرُ ساہُ سِکھ ۄنھجارے ॥
پوُنّجیِ نامُ لیکھا ساچُ سم٘ہارے ॥੭॥
سو ۄسےَ اِتُ گھرِ جِسُ گُرُ پوُرا سیۄ ॥
ابِچل نگریِ نانک دیۄ ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
سچ منائے ۔ مراد دل بسائے ۔ ست گن۔ ست باسنچ ۔ دیا۔ دھرم۔ دھیرج وصبر ۔ سچ ۔ صبر ۔فرض مستقل مزاج۔ رحم پنچ رسائے ۔ دور کئے ۔ کلام شہوت ۔ کرودھ۔ غصہ ۔ لوبھ لالچ۔ موہ ۔محبت اہنکار۔ غررور ۔ تکبر۔ وسائے ۔ دل میں بسائے گوائے ۔ ختم کئے (1) ان بدھ اس طریقے سے ۔ نگر شہر۔ مراد جسم۔ دٹھا۔ بسا۔ درت برائی گرگیان۔ علم مرشد درڑائی ۔ پکار کیا۔
(1)رہاؤ۔ سچ۔ حقیقت ادھرم۔ فرض۔ وار۔ باڑھ۔ روک۔ فرہے ۔ کھڑک۔ پھاتک۔ مھکم۔ مضبوط ۔ گرگیان۔ وچار۔ علم مرشد کی سمجھ ۔
(2) نام کھیتی سچ اور حقیقت کی کاشت ۔ مراد سچ دل میں بساؤ تیت۔ ہر روز ۔ سہج۔ روحانی سکون ۔ سانت پر سکون ۔ ہاٹ۔ دکانیں۔ مراد اعضائے ۔ علم جسمانی تھاٹ۔ بناؤٹ۔
(4) جیجا۔ جذیہ۔ ٹیکس ۔ جو غیر مسلمانوں پر عائد تھا ڈنن۔ جرمانہ ۔ جگات۔ زقات۔ محصول چونگی ۔ چھاپ مہر عدالت
(5) وکھر۔ سودا۔ کھیپ ۔سودے کی بھرتی لاہا ۔منافع
(6) ساہ۔ شاہوکار ۔ سکھ ۔ طالب علم۔ ونجارے ۔ سودا گر ۔ پونجی ۔ سرمایہ ۔ لیکھا ۔ حساب سمہارے ۔ سنبھالے ۔د ل میں بسائے (7) ات گھر۔ اس گھر گرپورالیو۔ جوکامل مرشد کی خدمت کرتا ہے ۔ ابچل ۔ جو نہ چلے ۔ مستقل ۔ پائیداد
ترجمہ:
جسے مرشد نے روحانی زندگی کی سمجھ عنایت فرمائی ۔ اسکی برائیاں ختم ہو گئیں۔ اس طرح سے انسانی جسم جو ایک شہر کی مانند بس گیا (1) رہاؤ۔ اسے اپنے جسم اور قلب میں پانچ اوصاف سچ ۔ صبر ۔ رحم۔ فرض شناسی ۔ مستقل مزاجی ۔ پانچوں بسا لئے اور کاربند ہو گیا۔ پانچ بداوصاف ۔ شہوت ۔غصہ لالچ ۔ دنیاوی محبت اور غرور پر قابو پالیا دل سے نکال دیئے ۔
(1)اور سچے فرائض منصبی کی باڑھ کرلی بطور حفاظت برائیوں کے داخل ہونے سے اور علم مرشد کو ذہن میں بٹھا کر مضبوط فاٹک بنالیا۔
(2) اے انسان اس ذہن اور جسم میں الہٰی نام کی کھیتی کرؤ اور اس میں سچ اور حقیقت کا بیج بوؤ۔ مرشد کی خدمت کرؤ اور سچ وحقیقت کا سوداگربنو۔
(3) یہ شانت روحانی سکون کی دکانیں ہیں اور اس طرح شاہوکار اور سودا گر سب ایک سے ہیں۔
(4) ایسی حالت میں جزیہ جرمانہ نہ ذکات کوئی وصول نہیں کرتا۔ خدا نے اپنے در سے سب معافی کی محرثبت کر دی ۔
(5) اے انسانوں الہٰی نام ک سودا بھرتی کرکے سودا گری کرؤ۔ اور زندگی کا منافع کماؤ اور الہٰی ٹھکانہ حاصل کرؤ۔
(6) مرشد شاہوکار اور سکھ (طالب علم ) اس سے سرمایہ لینے والے روحانی زندگی کے سودا گر اس سے روحانی زندگی کا علم کا سودا حاصل کرتے ہیں وہ الہٰی نام ( سچ اور حقیقت) کا سرمایہ دل میں سنبھالتا اور بساتا ہے ۔
(7) اے نانک جیسے کامل مرشد الہٰی بھگتی عنایت کرتا ہے وہ اس کے دل میں بستا ہے جو خدا کے بسنے کے لئے مستقل جائے رہائش ہو جاتا ہے ۔
درمیانی نقطہ:
اس میں گروجی نے یہ بتایئیا ہے کہ دنیاوی لذتیں چھوڑ کر الہٰی لطف چنا ہے اور اسی وصف ک سکھوں میں پرچار کرکے ایک نیک انسانوں کی سنگت بنادھی ہے ۔ اسے ایک اچھے گاؤں کی تشبیح دیکر بیان کیا ہے کہ اسے اچھے شہریوں کا شہر ہونے کی وجہ سے سرکار نے جزیہ اور مالیہ ذکات وغیرہ سب معا ف کر دیں ہیں۔ اس طرح سے دھر۔ انصاف اور علم کی باڑھ اور گیان یا علم کی روک لگا کر شہر بسایئیا باتے ہیں۔ جن میں سچ۔ خدمت سے کاروبار چلتا ہے اس شہر پر کوئی ٹیکس نہیں نہ عدالت کی طرف سے کسی قسم کی کوئی سزا ۔

آساۄریِ مہلا ੫ گھرُ ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
میرے من ہرِ سِءُ لاگیِ پ٘ریِتِ ॥
سادھسنّگِ ہرِ ہرِ جپت نِرمل ساچیِ ریِتِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
درسن کیِ پِیاس گھنھیِ چِتۄت انِک پ٘رکار ॥
کرہُ انُگ٘رہُ پارب٘رہم ہرِ کِرپا دھارِ مُرارِ ॥੧॥
منُ پردیسیِ آئِیا مِلِئو سادھ کےَ سنّگِ ॥
جِسُ ۄکھر کءُ چاہتا سو پائِئو نامہِ رنّگِ ॥੨॥
جیتے مائِیا رنّگ رس بِنسِ جاہِ کھِن ماہِ ॥
بھگت رتے تیرے نام سِءُ سُکھُ بھُنّچہِ سبھ ٹھاءِ ॥੩॥
سبھُ جگُ چلتءُ پیکھیِئےَ نِہچلُ ہرِ کو ناءُ ॥
کرِ مِت٘رائیِ سادھ سِءُ نِہچلُ پاۄہِ ٹھاءُ ॥੪॥
میِت ساجن سُت بنّدھپا کوئوُ ہوت ن ساتھ ॥
ایکُ نِۄاہوُ رام نام دیِنا کا پ٘ربھُ ناتھ ॥੫॥
چرن کمل بوہِتھ بھۓ لگِ ساگرُ ترِئو تیہ ॥
بھیٹِئو پوُرا ستِگُروُ ساچا پ٘ربھ سِءُ نیہ ॥੬॥
سادھ تیرے کیِ جاچنا ۄِسرُ ن ساسِ گِراسِ ॥
جو تُدھُ بھاۄےَ سو بھلا تیرےَ بھانھےَ کارج راسِ ॥੭॥
سُکھ ساگر پ٘ریِتم مِلے اُپجے مہا اننّد ॥
کہُ نانک سبھ دُکھ مِٹے پ٘ربھ بھیٹے پرماننّد ॥੮॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
پریت۔ پریم۔پیار ۔ سادھ سنگ۔ پاکدامن کی صحبت و قربت نرمل۔ پاک ساچی ۔ ریت ۔ سچی رسم ورواج ۔مریادا۔ شرع۔
(1)رہاؤ۔گھنی ۔ زیادہ۔ چتو ت ۔ یاد کرنا۔ انک پرکار۔ کئی طریقوں سے انگریہہ۔ مہربانی ۔ پار برہم۔ پار لگانے ولاے ۔ خدا ۔ کر پادھار۔ کرم و عنایت فرما۔
(1) ملیؤ سادھ کے سنگ پاکدامن کی صحبت سے ملتا ہے ۔ نہچل۔ دائمی ۔ مستقل
(4) میت ساجن۔ دوست۔ ست ۔ بیٹا۔ بندھپا۔ رشتے دار ۔ کوؤ ہوت نہ ساتھ۔ کوئی ساتھی نہ ہوگا۔ نواہو۔ نبھنے والا ۔ ساتھی دینے والا۔ رام نام۔ خدا کا نام دینا ۔ غریبوں کا ناتھ مالک
(5) چرن کمل۔ کنول جیسے پاؤں ۔ بوہتھ۔ جہاز لگ کے ساتھ ۔ ساگر۔ تریؤ۔ اس عالم سے کامیاب ہو۔ ساگر یا سمندر کی اس عالم کو تشبیح دی ہے ۔ پورا ۔ ستگرؤ ۔ کامل سچا مرشد ساچا ۔ سچا نیہہ۔ پیار۔
(6) جاچنا ۔ منگ۔ بھیک۔ ساس گراس۔ ہر سانت ہر لقمہ ۔ بھانے۔ رضا ۔ راس درست ٹھیک سکھ ساگر۔ آرام وآسائش کا سندر ۔ مہاں انند بھاری سکون۔
ترجمہ:
اے دل الہٰی پیار سے اور صحبت مرشد اے الہٰی نام یاد کرتے ہوئے اس کی الہٰی یاد کرنا روزمرہ کا کام ہو جاتا ہے جو ایک پاک کام ہے ۔(1) رہاؤ
اے خدا تیرے بیشمار قسموں کے بیشمار اوصاف کو یاد کرتے ہوئے الہٰی دیدار کی پیاس پیدا ہو گئی ۔ اے اپنی کرم و عنایت سے دیدار عنایت فرما۔
بھٹکتا دل کو جب مرشد کی صحبت و قربت حاصل ہوتی ہے ۔ جس سودے کی اس کے دل میں کواہش تھی اور اس الہٰی نام کی محبت سے حاصل ہو جاتا ہے ۔ (1)
جس نے مایئیا کے مزے اور لطف ہیں پل بھر میں ختم ہو جاتے ہیں۔ خادمان خدا جو تیرے نام میں محو ومجذوب ہیں ہر جا آرام اور آسائش پاتے ہیں۔ (2)
سارا علم مٹتا دکھائی دیتا ہے ۔ صدیوی دائمی صرف الہٰی نام ہے پاکدامن ساتھ دوستی کرتا کہ تجھے مستقل مقام حاصل ہو ۔(3)
دوست۔ بیٹا رشتے دار کوئی ساتھ دینے والا نہیں۔ صرف الہٰی نام ہی ساتھ دینے والا ہے ۔ جو غریبوں کا مالک (4)
پائے پاک جو کنول جیسے ہیں پڑکو اس دنیاوی سمندر سے کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ جس انسان کو کامل مرشد مل گیا اس کا خدا سے پورا صدیوی پیار ہو گیا۔ (5)
اے خدا تیرے پاکدامن یہ بھیک مانگتے ہیں کہ تو ہر سانس و ہر لقمہ نہ بھولیں۔ اے کدا جیسی تیری رضا ہے وہی اچھا تیری رضا سے تمام کام ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ (6)
اے نانک بتادے کہ آرام و آسائش کا سمندر خا کے ملاپ سے بھاری خوشہالی اور سکون ملتا ہے سارے عذاب مٹ جاتے ہیں جس کا ملاپ خدا سے ہو جاتا ہے ۔

آسا مہلا ੫ بِرہڑے گھرُ ੪ چھنّتا کیِ جتِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
پارب٘رہمُ پ٘ربھُ سِمریِئےَ پِیارے درسن کءُ بلِ جاءُ ॥੧॥
جِسُ سِمرت دُکھ بیِسرہِ پِیارے سو کِءُ تجنھا جاءِ ॥੨॥
اِہُ تنُ ۄیچیِ سنّت پہِ پِیارے پ٘ریِتمُ دےءِ مِلاءِ ॥੩॥
سُکھ سیِگار بِکھِیا کے پھیِکے تجِ چھوڈے میریِ ماءِ ॥੪॥
کامُ ک٘رودھُ لوبھُ تجِ گۓ پِیارے ستِگُر چرنیِ پاءِ ॥੫॥
جو جن راتے رام سِءُ پِیارے انت ن کاہوُ جاءِ ॥੬॥
ہرِ رسُ جِن٘ہ٘ہیِ چاکھِیا پِیارے ت٘رِپتِ رہے آگھاءِ ॥੭॥
انّچلُ گہِیا سادھ کا نانک بھےَ ساگرُ پارِ پراءِ ॥੮॥੧॥੩॥
لفطی معنی:
برہڑے ۔ وہ کلام جن میں جدائی کا ذکر ہو۔ جت بہر۔ پار برہم پربھ۔ پار لگانے والا خدا کامیابی عطا کرنے والا خدا۔ سمریئے ۔ یا دکریں۔ بل جاؤ قربان جاؤن (1) دکھ وسرے دکھ بھول جائیں۔ تجنا ۔ چھوڑنا (2) سنت۔ مرشد ویچی۔ بھینٹ ۔
(3)وکھیا۔ دنیاوی دولت (4) کام کرودھ۔ لوبھ شہوت۔ غصہ ۔ لالچ ۔ (5) ترپت رہے اگھائے ۔ انکی پیاس بجھ گئی (7) اننت۔ کسی اور جگہ (2) انچل دامن
ترجمہ:
اس کامیابیاں عنایت کرنے والے کی یاد دیدار پر قربان ہوں۔
جس کی یاد سے تمام عذاب بھول جائیں۔ اُسے چھوڑنا نہیں چاہیے ۔ (1)
یہ جسم اس سنت کو بھینٹ کر جو خدا سے ملاپ کر ادے۔ (2)
اے میری ماں اس مایئیا کی سجاوٹ بد مزہ ہے چھوڑ دیئے ۔ (3)
سایہ مرشد میں آنے کے بعد شہوت ۔ غصہ اور لالچ ساتھ چھوڑ گئے ۔ (4)
جو انسان الہٰی نام میں محو و مجذوب ہیں وہ خدا کو چھوڑ کر کہیں دوسرے پاس نہیں جاتے ۔ (5)
جنہوں نے الہٰی نام کا لطف لے لیا وہ ان کی خواہشات ختم ہو جاتی ہے وہ سیر ہو جاتے ہیں۔ اے نانک جس نے مرشد کا دامن تھام لیا وہ اس خوفنکا دنیاوی زندگی کے سمندر کو کامیابی سے پار کر لیتا ہے ۔

جنم مرنھ دُکھُ کٹیِئےَ پِیارے جب بھیٹےَ ہرِ راءِ ॥੧॥
سُنّدرُ سُگھرُ سُجانھُ پ٘ربھُ میرا جیِۄنُ درسُ دِکھاءِ ॥੨॥
جو جیِء تُجھ تے بیِچھُرے پِیارے جنمِ مرہِ بِکھُ کھاءِ ॥੩॥
جِسُ توُنّ میلہِ سو مِلےَ پِیارے تِس کےَ لاگءُ پاءِ ॥੪॥
جو سُکھُ درسنُ پیکھتے پِیارے مُکھ تے کہنھُ ن جاءِ ॥੫॥
ساچیِ پ٘ریِتِ ن تُٹئیِ پِیارے جُگُ جُگُ رہیِ سماءِ ॥੬॥
جو تُدھُ بھاۄےَ سو بھلا پِیارے تیریِ امرُ رجاءِ ॥੭॥
نانک رنّگِ رتے نارائِنھےَ پِیارے ماتے سہجِ سُبھاءِ ॥੮॥੨॥੪॥
لفظی معنی:
سندر۔ خوب صورت ۔ سگھر ۔ دانشمند۔ سبحا۔ سوشمند۔ جیون درس۔ زندگی کا سبق ۔
ویچھرے ۔ وچھڑے ۔ جدائی پائے ہوئے ۔ دکھ زہر۔(2)
پائے ۔ پاؤں ۔ جو سکھ درشن پیکھتے ۔ جو سکھ تیرے دیدار سے ہوتا ہے ۔ (3)
ساچی پریت۔ سچا پیار۔ جگ جگ رہی سمائے ۔ دائمی اور سدیوی قائم رہتی ہے ۔ (5)
تیری امر رضائے ۔ تیری رضا صدیوی ہے (6)
رنگ رتے نارایئے ۔ الہٰی محبت میں مخمور ۔ ماتے سہج سبھائے ۔ وہ روحانی سکون میں محو رہت ہیں۔ (7)
ترجمہ:
الہٰی ملاپ سے تناسخ مٹ جاتا ہے(1) خوبصورت ۔ دانشمند ہوشمند خدا زندگی گذارنے کا سبق اور راستہ دکھتا ہے ۔(2) اے کدا جو انسان تجھ سے منکر و منافق ہو جاتے ہیں وہ اخلاقی و روحانی موت مرتے ہیں۔(3) اے خدا جسے تو خداوملاتا ہے وہی تجھ سے ملتا ہے اس کے پاؤں پڑتا ہوں۔ (4)اے خدا جیسی تیری رضا ہے وہی اچھی ہے ۔ اے خدا جو آرام تیرے دیدار کرنے ہے وہ بیان نہیں ہو سکتا ہے ۔(5) سچا پیار کبھی ختم نہیں ہو سکتا وہ ہر زمانے میں اس کے دل میں قائم رہتا ہے(6) اے خدا تیرا فرمان لافناہ ہے ۔ اس لئے تیری رضا ہی سب کے لئے اچھی رضا ہے (7) اے نانک جو انسان الہٰی محبت میں محو ومجذوب ہو جاتے ہیں وہ روحانی سکون میں مست رہتے ہیں۔

سبھ بِدھِ تُم ہیِ جانتے پِیارے کِسُ پہِ کہءُ سُناءِ ॥੧॥
توُنّ داتا جیِیا سبھنا کا تیرا دِتا پہِرہِ کھاءِ ॥੨॥
سُکھُ دُکھُ تیریِ آگِیا پِیارے دوُجیِ ناہیِ جاءِ ॥੩॥
جو توُنّ کراۄہِ سو کریِ پِیارے اۄرُ کِچھُ کرنھُ ن جاءِ ॥੪॥
دِنُ ریَنھِ سبھ سُہاۄنھے پِیارے جِتُ جپیِئےَ ہرِ ناءُ ॥੫॥
سائیِ کار کماۄنھیِ پِیارے دھُرِ مستکِ لیکھُ لِکھاءِ ॥੬॥
ایکو آپِ ۄرتدا پِیارے گھٹِ گھٹِ رہِیا سماءِ ॥੭॥
سنّسار کوُپ تے اُدھرِ لےَ پِیارے نانک ہرِ سرنھاءِ ॥੮॥੩॥੨੨॥੧੫॥੨॥੪੨॥
لفظی معنی:
بدھ ۔ طریقے (1)پہر یہہ پہنتے ہیں اور اس کے علاوہ ۔ (4)رین ۔ رات۔ سہاونے ۔ا چھے(5) سائی۔ وہی ۔ مستک پیشانی ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دل میں(7) سنسار۔ عالم دنیا ۔
ترجمہ:
اے میرے پیارے خدا تو ہی سب طریقے جانتا ہے میں تیرے بغیر کس سے کہوں اور سناؤ ں(1) اے خدا تو سب کو نعمتیں عنایت کرنے والا ہے ۔ سب تیرا عنایت کیا ہوا ہی پہنتے اور کھاتے ہیں۔(2) اے خدا عذاب و آسائش سب تیرے فرمان سے ملتا ہے ۔ تیرے بغیر کوئی دوسر ی جگہ نہیں۔
(3)اے خدا تو جو کراتا ہے انسان وہی کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ کوئی دوسری کوئی ہستی نہیں کو کچھ کر سکے تو ں داتا جیا سبھنا کا تیرادتا پہر یہہ کھائے(2) سکھ دکھ تیری آگیا پیارے دوجی ناہی جائے ۔

راگُ آسا مہلا ੧ پٹیِ لِکھیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سسےَ سوءِ س٘رِسٹِ جِنِ ساجیِ سبھنا ساہِبُ ایکُ بھئِیا ॥
سیۄت رہے چِتُ جِن٘ہ٘ہ کا لاگا آئِیا تِن٘ہ٘ہ کا سپھلُ بھئِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
سوئے ۔ وہی خدا۔ سبھناں۔ سب کا۔ صاحب آقا۔ مالک ۔
ترجمہ:
واحد خدا ہی سب کا آقا اور مالک ہے ۔ جس نے یہ تمام عالم اور قائنات قدرت پیدا کی ہے ۔ جو دل و جان سے اس کی خدمت ویاد میں مسرت حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کامیاب بنالی ۔ انہوں نے زندگی کا مدعا مقصد حاصل کر لیا ۔

من کاہے بھوُلے موُڑ منا ॥
جب لیکھا دیۄہِ بیِرا تءُ پڑِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:
آد پرکھ۔ اول یا پہلی ہستی ۔ مراد خدا۔ داتا۔ دینے والا۔ سچا۔ صدیوی ۔ دائمی ۔ اکھرا۔ لفظ گور مکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ بوجھے ۔ سمجھے ۔ تس سر۔ اس کے ذمہ ۔ لیکھ ۔ حساب
ترجمہ:
خدا جو ساری قائنات قدرت پیدا کرنے والا کار ساز پروردگار اور رازق ہے ۔ خودی ہی صدیوی ہے ۔ جو مرشد کے وسیلے سے ان حرفوں یا الفاط کو سمجھے اپنی علم وہنر کے طفیل اس کے ذمہ ۔ بدیوں اور برائیوں کا کوئی حساب واجب ادا نہیں رہتا (2)

ایِۄڑیِ آدِ پُرکھُ ہےَ داتا آپے سچا سوئیِ ॥
اینا اکھرا مہِ جو گُرمُکھِ بوُجھےَ تِسُ سِرِ لیکھُ ن ہوئیِ ॥੨॥
اوُڑےَ اُپما تا کیِ کیِجےَ جا کا انّتُ ن پائِیا ॥
سیۄا کرہِ سیئیِ پھلُ پاۄہِ جِن٘ہ٘ہیِ سچُ کمائِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
اُپما۔ تعریف۔ صفت حمد وثناہ ۔ سیوا۔ خدمت۔ سیئی ۔ وہی سچ کمایئیا ۔ جنہوں نے سچ اور حقیقت پر عمل کیا ۔ (3)
ترجمہ:
جس خدا کے اوصاف کا ہم اعداد وشمار اتنے نہیں کہ ہم اس کا آفر نہیں جانتے نہ سمجھ سکتے ہیں۔ اس کی صفت صلاح کرنی چاہیے ۔ جو خدمت کرتا ہے پھل پاتا ہے ہر کہ خدمت کرو اور مخدوم شد جنہوں نے ایسی کدمت کی زندگی کا نسب العین حاصل کیا ۔ (3)

گنْنّگنْےَ گنِْیانُ بوُجھےَ جو کوئیِ پڑِیا پنّڈِتُ سوئیِ ॥
سرب جیِیا مہِ ایکو جانھےَ تا ہئُمےَ کہےَ ن کوئیِ ॥੪॥
لفظی معنی:
گھیان ۔ علم ۔ بوجھے ۔ سمجھتے ۔ پڑھیا۔پنڈت۔ وہی عالم۔ سوئی وہی ۔ ہونمے ۔(4) خودی ترجمہ وہی انسان عالم اور پڑھا ہوا ہے جو اس بات کو سمجھ لے سب میں واحد خدا بستا ہے تب وہ یہہ نہیں کہ پھلاں کام میں نے کیا میں ایسا ہوں مجھ میں یہ خوفی ہے ۔ (4)

ککےَ کیس پُنّڈر جب ہوُۓ ۄِنھُ سابوُنھےَ اُجلِیا ॥
جم راجے کے ہیروُ آۓ مائِیا کےَ سنّگلِ بنّدھِ لئِیا ॥੫॥
لفظی معنی:
پنڈر۔ سفید ۔ بن صابون ۔ بغیر صابن۔ اُجلیا۔ صاف ستھرے ۔ سفید ۔ ہیرؤ۔ انتطامیہ۔ غلا۔ مایئیا ۔ دنیاوی دؤلتوں کے زنجیر (5)جب سر کے بال کنول کے پھول کی مانند سفید ہو گئے اور بغیر صابن استعمال کئے سفید ہو جائیں تب سمجھو کہ خدا کی طرف سے موت کا انتطار کرنے والے الہٰی عملے کے کر مچاری آگئے مگر انسان ابھی بھی دنیاوی دؤلت کی محبت میں گرفتار ہے ۔ (5)

کھکھےَ کھُنّدکارُ ساہ آلمُ کرِ کھریِدِ جِنِ کھرچُ دیِیا ॥
بنّدھنِ جا کےَ سبھُ جگُ بادھِیا اۄریِ کا نہیِ ہُکمُ پئِیا ॥੬॥
لفظی معنی:
کھند کار ۔خداوند کریم۔ مہربان کدا۔ ساد عالم ۔ سارے جہاں کا بادشاہ۔ کر خرید۔ خرید کر۔ بندھن۔ بندش ۔ غلامی ۔ سب جگ ۔ سارا عالم۔ باندھیا ۔ گرفتار کر (6)

ترجمہ:
خدا جو سارے عالم کا حکمران اور بادشاہ ہے جس کا فرمان سارے عالم پر رواں ہے کسی دوسرے کا نہیں چل سکتا ہے ۔ جو سب کو رزق عنایت کرتا ہے ۔ (6)

گگےَ گوءِ گاءِ جِنِ چھوڈیِ گلیِ گوبِدُ گربِ بھئِیا ॥
گھڑِ بھاںڈے جِنِ آۄیِ ساجیِ چاڑنھ ۄاہےَ تئیِ کیِیا ॥੭॥
لفظی معنی:
گوئے گائے ۔ حمدو ثنائے الہٰی چھوڑ دی ۔ گلی گو بند ماتوں سے خدا ۔ گرپھ۔ تکبر۔ غرور ۔ آدی ساجی ۔ آدی بنائی چاڑھن واہے۔ اسے چڑھانے کے لئے شیئی کیا۔ تیار کیا۔ (7)
ترجمہ:
جس قادر قدرت نے یہ عالم پیدا کیا ہے جس نے یہ جاندار پیدا کرکے اس عالم کو بنایا جیسے گھمیار برتن بنا کر برتن پکانے کے لئے آوی تیار کرتا اسی طرھ خدا خلقت پیدا کرکے اسے پکانے کیا یہ عالم اس آوی کی مانند کیا ہے ۔ جو اس خدا کو صرف باتوںس ے ہی سمجھنا چاہتا ہے ۔ سمجھ کر اس کا غرور کرتا ہے ۔ اس کے لئے خدا نے تناسخ تیار کررکھا ہے ۔ ایسا فرضی عالم کہلوانے والے کے لئے (7)

گھگھےَ گھال سیۄکُ جے گھالےَ سبدِ گُروُ کےَ لاگِ رہےَ ॥
بُرا بھلا جے سم کرِ جانھےَ اِن بِدھِ ساہِبُ رمتُ رہےَ ॥੮॥
لفظی معنی:
گھال۔ محنت۔ سیوک۔ خادم۔ گھائے ۔ سختمنت۔ کرکے سبد گرو کے لاگ رہے ۔ کلام مرشد سے اُنس رکھے ۔ سم۔ برابر ۔ ان بدھ۔ اس طریقے سے ۔ رمت رہے ۔ محدود رہتا ہے ۔
ترجمہ:
اگر انسان خادم ہوکر سخت محنت کرئے اور کلام مرشد میں اپنی ہوش کو لگائے اور عذاب و اصائش کو ایک جیسا مجھے اور اس طرح خدا کو یاد کرنے میں محو رہے ۔

چچےَ چارِ ۄید جِنِ ساجے چارے کھانھیِ چارِ جُگا ॥
جُگُ جُگُ جوگیِ کھانھیِ بھوگیِ پڑِیا پنّڈِتُ آپِ تھیِیا ॥੯॥
لفظی معنی:
کھانی ۔ پیداوار کے وسیلے ۔ انڈج انڈوں سے پیدا ہونے والے جیرج۔ جیر سے پیدا ہونے والے ۔ ستیج ۔ پینے سے پیدا ہونے والے اُتیج۔ خودرؤ۔ زمین سے پیدا ہونے والے ۔ جوگی۔ پاک انسان بھوگی ۔ صرف کرنے والا ۔ برتنے والا۔
ترجمہ:
جس پر ماتما نے چار کھانیا پیدا کی ہیں اور ان سے پیدا ہونے والے جاندار پیدا کئے ہیں۔ چاروں جگ بنائے ہیں۔ جس چاروید تحریر کئے ہیں جو ہر زمانے میں موجود ہیں۔جو تمام جانداروں میں موجود ہے اور چاروں کھانیوں کے جانداروں میں بس کر خود ہی اپنے تصرف میں لا رہا ہے ۔ پھر بھی بیلاگ اور کوئی واسطہ نہیں رکھتا۔ جو اؤصاف علم بھی کود بھی پیدا کرنے والا ہے ۔ پھر علم حاصل کرکے خود ہی عالم ہے ۔ (9)

چھچھےَ چھائِیا ۄرتیِ سبھ انّترِ تیرا کیِیا بھرمُ ہویا ॥
بھرمُ اُپاءِ بھُلائیِئنُ آپے تیرا کرمُ ہویا تِن٘ہ٘ہ گُروُ مِلِیا ॥੧੦॥
لفظی معنی:
چھایئیا ۔ لا لعمی ۔ نادانی ۔ جہالت۔ بھرم۔ شک ۔ و شبہ۔ وہم وگمان۔ بھلائین ۔ گمراہ ۔ کرم۔ بخشش۔
ترجمہ:
سب انسانون کے دل میں لا علمی اور جہالت بسی ہوئی ہے یہ گمراہی بھی اے خدا تیری پیدا کی وہئ ہے ۔ کدا نے خود ہی وہم وگمان پیدا کرکے انسانوں کو گمراہ کیا ہوا ہے ۔ اے خدا جن پر تیری کرم و عنایت ہے ان کا مرشد سے ملاپ ہو جاتا ہے ۔

ججےَ جانُ منّگت جنُ جاچےَ لکھ چئُراسیِہ بھیِکھ بھۄِیا ॥
ایکو لیۄےَ ایکو دیۄےَ اۄرُ ن دوُجا مےَ سُنھِیا ॥੧੧॥
لفظی معنی:
جان ۔ سمجھ ۔ سنگت۔ بھکاری ۔ جن خدمتگار ۔ جاپے ۔ مانگتا ہے ۔ بھیکھ ۔ خیرات۔ بھویا۔ بھٹکتا پھرتا ہے ۔ ـ(10)
ترجمہ:
اے انسان سمجھ لے کہ ہر انسان بھکاری ہوکر خدا سے بھیک مانگتا ہے اور چوراسی لاکھ قسموں کے جانداروں میں بستا ہے اس لئے خود ہی بھیک مانگنے والا ہے خیرا دینے والا سخی ہے جو سخافت کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ میں نے دوسرا کوئی نہیں سنا(10)

جھجھےَ جھوُرِ مرہُ کِیا پ٘رانھیِ جو کِچھُ دینھا سُ دے رہِیا ॥
دے دے ۄیکھےَ ہُکمُ چلاۓ جِءُ جیِیا کا رِجکُ پئِیا ॥੧੨॥
لفظی معنی:
پرانی ۔ جاندار۔ انسان۔ جھور۔ فکر و تشویش ۔ دیکھے ۔ نگہبانی ۔ رزق۔ روزی
ترجمہ:
اے انسان روٹی روزی کی فکر و تشویش کیوں کرتا ہے اور روحانی موت کیوں مر رہے ہو وہ خود ہی تجھے دینے کا فیصلہ کیا ہو اہے وہ کود ہی دے رہا ہے جیسے جیسے رزق مقرر ہے ۔ وسب کو دے رہا ہے اور نگرانی کرتا ہے ۔

جنْنّجنْےَ ندرِ کرے جا دیکھا دوُجا کوئیِ ناہیِ ॥
ایکو رۄِ رہِیا سبھ تھائیِ ایکُ ۄسِیا من ماہیِ ॥੧੩॥
لفظی معنی:
ندر کرے.کرم و عنایت فرمائے ۔ رورہیا۔ بستا ہے ۔ سب تھائی ۔سب ۔ نابھوگ۔ نا نعمتیں۔ انت ۔ ہر روز۔ بھوگے ۔ استعمال کئے ۔ نہ ڈیتھا نہ دیدار کیا۔ نہ سمجھ لیا۔ نہ کبھی سنبھال کی ۔ یاد کیا۔ گلی ہوں سوہاگن۔ باتوں باتوں میں سہاگ یا خاوند والی ۔ مراد خد ا پرست۔ کنت خاوند۔ نہ کبہؤ۔ ملیا۔ ملاپ ہوا۔
ترجمہ:
جس رازق کی دی ہوئی نعمتیں ہر جاندار استعمال کر رہا ہے ۔ اس کا نہ آج وصال ودیدار حاصل ہوا ہے نہ دل مین بسائیئا ہے ۔ صرف باتوں سے ہی خدا پرست ہورہے ہو۔

ٹٹےَ ٹنّچُ کرہُ کِیا پ٘رانھیِ گھڑیِ کِ مُہتِ کِ اُٹھِ چلنھا ॥
جوُئےَ جنمُ ن ہارہُ اپنھا بھاجِ پڑہُ تُم ہرِ سرنھا ॥੧੪॥
لفظی معنی:
ٹخچ ۔ کنجوسی ۔ فضول کام۔ گھڑی ۔ مہت ۔ بہت ۔ جلد ۔ جوئے ۔ جنم نہ بار ہو۔ زندگی فضول نہ گنواؤ۔ بھج پڑ ہو۔ جلدی کرؤ۔ سرنا۔ پناہ۔ سایہ
ترجمہ:
اے انسان کیوں فضول کاموں میں مصروف ہے ۔ کیونکہ اس جہاں سے بہت جلد چلے جانا ہے ۔ اے انسان جوئے جیسے فضول کاموں کیوں گنواتا ہے جلدی الہٰی پناہ میں آؤ۔
نوٹ: جوئے باز جو آکھیلتا ہے جب جو آہار جاتا ہے تو کمار خانے سے خالی ہاتھ جاتا ہے ۔ اسی طرح سے جو انسان زندگی فضول کاموں میں گنواتا ہے ۔ موت آنے پر یہ فضول کام نہیں رہ جاتے ہین اور انسان اس دنیا سے جیسے ذاتی باتھ آتا ہے ویسے ہی چلا جاتا ہے ۔

ٹھٹھےَ ٹھاڈھِ ۄرتیِ تِن انّترِ ہرِ چرنھیِ جِن٘ہ٘ہ کا چِتُ لاگا ॥
چِتُ لاگا سیئیِ جن نِسترے تءُ پرسادیِ سُکھُ پائِیا ॥੧੫॥
لفظی معنی:
ٹھاڈ۔ سکون ۔ سانت۔ سوئی ۔ وہی نسترے ۔ ک امیاب ہوئے تو ؤ پر سادی ۔ اس کی رحمت سے
ترجمہ:
جو انسان الہٰی یاد میں محو ومجذوب رہتے ہیں۔ جنہوں نے خدا دل میں بسایئیا اس کی رحمت سے آرام و آسائش پایئیا

ڈڈےَ ڈنّپھُ کرہُ کِیا پ٘رانھیِ جو کِچھُ ہویا سُ سبھُ چلنھا ॥
تِسےَ سریۄہُ تا سُکھُ پاۄہُ سرب نِرنّترِ رۄِ رہِیا ॥੧੬॥
لفظی معنی:
ڈنف ۔ شیخی بگھارنا۔ وکھاوا۔ سرلوہ ۔ خدمت کرؤ۔ سرب۔ سب مینہہ۔ نرنتر۔ لگاتار۔ روہیا۔ بستا ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان کیوں اور کیسی شیخی بگھارتا ہے کہ اس جہاں میں جو کچھ بھی ہے اس نے آخر ختم ہو جانا ہے ۔ اس کی خدمت کرو اور یاد کرو۔ جو لگاتار سب میں بس رہا ہے ۔ اسی سے روحانی سکون حاصل ہوگا۔

ڈھڈھےَ ڈھاہِ اُسارےَ آپے جِءُ تِسُ بھاۄےَ تِۄےَ کرے ॥
کرِ کرِ ۄیکھےَ ہُکمُ چلاۓ تِسُ نِستارے جا کءُ ندرِ کرے ॥੧੭॥
لفظی معنی:
ڈھاہے ۔ مٹائے ۔ اُسارے ۔ پیدا کرئے ۔ بنائے ۔ بھاوے ۔ چاہتا ہے رضا ہے ۔ نستارے ۔ کامیابی عنایت کرتا ہے ۔ جاکوؤ۔ جسے ندر نگاہ شفقت ۔ (17)
ترجمہ:
خدا نے خود ہی یہ عالم پیدا کیا اور خود ہی فناہ کرتا ہے جیسے اس کی رضا و رغبت ہے ویسا ہی کرتا ہے ۔ اپنا فرمان جاری کرکے اس کی نگرانی کرتا ہے جس پر اس کی نگاہ شفقت ہوتی ہے اسے کامیابی عنایت کرتا ہے ۔

نھانھےَ رۄتُ رہےَ گھٹ انّترِ ہرِ گُنھ گاۄےَ سوئیِ ॥
آپے آپِ مِلاۓ کرتا پُنرپِ جنمُ ن ہوئیِ ॥੧੮॥
لفظی معنی:
روت رہے گھٹ انتر۔ جس کے دل میں بستا ہے ۔ وہی الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے ۔ اُسے خدا از خود اپنا ملاپ عنایت کرتا ہے ۔ اسے تناسخ میں نہیں پڑنا پڑتا۔

تتےَ تاروُ بھۄجلُ ہویا تا کا انّتُ ن پائِیا ॥
نا تر نا تُلہا ہم بوُڈسِ تارِ لیہِ تارنھ رائِیا ॥੧੯॥
لفظی معنی:
تاروگہرا۔ بھوجل۔ خوفناک ۔ سمندر ۔انت۔ آخر۔ اعداد وشمار ۔ حساب۔ ترناکشتی ۔ تلہا ۔ عارضی کشتی ۔ بوڈس۔ ڈوبتے ہیں۔ تارن راہئیا۔ پارلگانے والے حکمران ۔
ترجمہ:
یہ دنیاوی سمندر نہایت گہر اور خوفناک ہے جس کا اندازہ کرنا نہای دشوار ہے ۔ نہ کشتی ہے نہ عارضی کشتی ۔ اے خدا ہم ڈوب رہے ہیں۔ اے پارلگانے والے ہمیں پارلگا۔ اے عالم کے ناخدا (19)

تھتھےَ تھانِ تھاننّترِ سوئیِ جا کا کیِیا سبھُ ہویا ॥
کِیا بھرمُ کِیا مائِیا کہیِئےَ جو تِسُ بھاۄےَ سوئیِ بھلا ॥੨੦॥
لفظی معنی:
جس خدا نے تمام قائنات قدرت اور تمام عالم پیدا ہوا ہے ۔ اور جو تمام عالم میں بستا ہے ۔ کیا ہے وہم وگمان اور کیا مایئیا یہ سارا اسی کا پیدا کردہ ہے ۔ جیسی اس کی رضا ہے وہی اچھا ہے (20)

ددےَ دوسُ ن دیئوُ کِسےَ دوسُ کرنّما آپنھِیا ॥
جو مےَ کیِیا سو مےَ پائِیا دوسُ ن دیِجےَ اۄر جنا ॥੨੧॥
لفظی معنی:
دوس۔ الزام ۔ کرماں۔ اعمال۔ تقدیر اور دوسروں کو
ترجمہ:
انسان جیسے اس کے اعمال ہیں ویسا پھل پاتا ہے کسی دوسرے پر الزام نہیں لگانا چاہیے ۔ یہ قصور تو اپنے اعمال کا ہ ۔ تقدیر کا مراد انسان کو کسی پر الزام لگانے کی بجائے اپنے اعمال درست کرنے چاہییں۔

دھدھےَ دھارِ کلا جِنِ چھوڈیِ ہرِ چیِجیِ جِنِ رنّگ کیِیا ॥
تِس دا دیِیا سبھنیِ لیِیا کرمیِ کرمیِ ہُکمُ پئِیا ॥੨੨॥
لفظی معنی:
کلا۔ قوت ۔ جن چھوڑی ۔ اپنائی ہوئی ۔ چیچی چوج۔ خوشی سے بے ترتپسے کام کرمی کرمی ۔ اعمال کے حساب سے
ترجمہ:
جس خدا نے اپنی تمام ترقوت عالم میں بسا رکھی ہے اور اقسام اقسام اور بیشمار گنوں ۔ نسلوں کی پیدا کی ہوئی ہے ۔ اور تمام جاندار اس کی دی ہوئی نعمتیں استعمال کرر ہے ہیں اور انسان کے لئے کئے ہوئے اعمالات کے مطابق فرمان جاری ہوتا ہے ۔

ننّنےَ ناہ بھوگ نِت بھوگےَ نا ڈیِٹھا نا سنّم٘ہلِیا ॥
گلیِ ہءُ سوہاگنھِ بھیَنھے کنّتُ ن کبہوُنّ مےَ مِلِیا ॥੨੩॥
لفظی معنی:
نا بھوگ۔ نانعمتیں ۔ انت ہر روز ۔ بھوگے ۔ استعمال کئے ۔ نہ ڈیٹھا نہ دیدار کیا۔ نہ سمجھ لیا۔ نہ کبھی سنبھال کی ۔ یاد کیا۔ گلی ہوں سوہاگن۔ باتوں باتوں میں سہاگ یا خاوند والی ۔ مراد خدا پرست۔ کنت خاوند ۔ خدا۔ نہ کبہؤ۔ ملیا۔ ملاپ ہوا۔
ترجمہ:
جس رازق کی دی ہوئی نعمتیں ہر جاندار استعمال کر رہا ہے ۔ اس کا نہ آج تک وصال و دیدار حاصل ہوا ہے نہ دل میں بسایئیا ہے ۔ صرف باتوں سے ہی خدا پرست ہو رہے ہو۔

پپےَ پاتِساہُ پرمیسرُ ۄیکھنھ کءُ پرپنّچُ کیِیا ॥
دیکھےَ بوُجھےَ سبھُ کِچھُ جانھےَ انّترِ باہرِ رۄِ رہِیا ॥੨੪॥
لفظی معنی:
پرپنچ۔ عالم کا پھیلاؤ۔ ویکھن۔ دیدار کے واسطے ۔ دیکھے ۔ نگرانی کرتا ہے ۔ بوجھے سمجھتا ہے ۔ انتر باہر رورہیا ۔ ہر جا بسا ہوا ہے ۔
ترجمہ:
خدا اس عالم کا حکمران ہے اور اپنے آپ کے دیدار کے لئے اس عالم کا پھیلاؤ کیا ہے اور پیدا کیا ہے وہ نگرانی کرتا ہے سمجھتا ہے اور جانتے ہوئے ہو جابستا ہے (1)

پھپھےَ پھاہیِ سبھُ جگُ پھاسا جم کےَ سنّگلِ بنّدھِ لئِیا ॥
گُر پرسادیِ سے نر اُبرے جِ ہرِ سرنھاگتِ بھجِ پئِیا ॥੨੫॥
لفظی معنی:
پھاہی ۔ پھندہ ۔ غلامی کی رسی ۔ پھاسا۔ گرفتار ۔ گر پر سادی رہمت مرشد سے ۔ اھرے ۔ بچے ۔ ہر سرناگت ۔ الہٰی پناہ
ترجمہ:
سارال عالم دنیاوی دولت کی غلامی کے کسی نہ کسی پھندے میں گرفتار ہے اور موت کی زنجیروں میں جکرا ہوا ہے ۔ اس غلامی اور پھندے سے وہی بچتے ہیں جنہوں نے الہٰی پناہ اختیار کی ہوئی ہے ۔

ببےَ باجیِ کھیلنھ لاگا چئُپڑِ کیِتے چارِ جُگا ॥
جیِء جنّت سبھ ساریِ کیِتے پاسا ڈھالنھِ آپِ لگا ॥੨੬॥
لفظی معنی:
چوہڑ۔ چار پلیؤ والہ کپڑا ۔ ساری نرواں۔ گوتیاں۔ پاسہ۔ چار یا چھ طرفوں والے ٹوٹے جن پر بندیوں کے نشان ہوتے ہیں۔ مراد چارجکوں کا چوپڑ بنایئیا اور سارے جاندار اس میں کھیلنے کے لئے ۔ گوٹیا یا نرویں مراد کدا نے خود ہی وقت کو تقسیم کرکے ایک عالم تعمیر کیا ہے اور خود ہی اپنی رضا و رغبت سے اسکو اپنی کھیل کے دکن یا ترو بنائیا ہے ۔
ترجمہ:
خدا نے خود ہی عالم کو یہ وقت کو چار حصوں میں تقسیم کرکے ان چار جکوں کے چار پلے بنایئیا ہے اور تمام جانداروں کو نروان یا گوٹیاں بنایئیا ہوئی ہیں کئی گوتیاں پگ جاتی ہیں مراد زندگی کا مقصد اور منزل حاصل کر لیتی ہیں جبکہ دوسری تناسخ میں پڑ ی رہتی ہیں۔

بھبھےَ بھالہِ سے پھلُ پاۄہِ گُر پرسادیِ جِن٘ہ٘ہ کءُ بھءُ پئِیا ॥
منمُکھ پھِرہِ ن چیتہِ موُڑے لکھ چئُراسیِہ پھیرُ پئِیا ॥੨੭॥
لفظی معنی:
بھالیئہ ۔ جن کو جستجو ہے ۔ گر پر سادی ۔ رحمت مرشد سے بھؤ۔ خوف۔ ادب منمکھ۔ مرید من چیقیہہ ۔ یادنادان ۔ جاہل پھیر ۔ سناسخ
ترجمہ:
جن کو ہے جستجو خدا کی وہ مرادیں پاتے ہیں۔ جن کے دل میں ہے ادب و خوف خدا مرید من جاہل بھٹکتے پھرتے ہیں اور تناسخ میں پڑے رہتے ہیں۔

منّمےَ موہُ مرنھُ مدھُسوُدنُ مرنھُ بھئِیا تب چیتۄِیا ॥
کائِیا بھیِترِ اۄرو پڑِیا منّما اکھرُ ۄیِسرِیا ॥੨੮॥
لفظی معنی:
مرن۔ روحانی موت۔ مدھسودن۔ خدا چیتو یا۔ یاد کیا۔ کایئا بھیتر ۔ جسم کے اندر۔ اورؤپڑیا۔ دل میں دوسرے خیال۔ مما اکھر۔ لفظ مما۔ وسیرا۔ بھلا دیا ۔
ترجمہ:
دنیاوی دؤلت کی محبت انسان کی روحانی اخلاقی موت ہے ۔ اے خدا خدا کی یاد تب آتی ہے جب موت سر پر کھڑی نظر آتی ہے ۔ دل میں جتنی دیر زندگی ہے خیالات اور ہی بستے ہیں نہ موت دکھائی دیتی ہے اور یاد آتی ہے نہ یاد خدا۔

ززےَ جنمُ ن ہوۄیِ کد ہیِ جے کرِ سچُ پچھانھےَ ॥
گُرمُکھِ آکھےَ گُرمُکھِ بوُجھےَ گُرمُکھِ ایکو جانھےَ ॥੨੯॥
لفظی معنی:
کدہی ۔ کبھی ۔ جیکر ۔ اگر ۔ سچ ۔حقیقت ۔ اصلیت خدا ۔ جنم نہ ہووے تو تناسخ میں نہیں پڑنا پڑتا۔ گورمکھ۔ مرید مرشد ۔ آکھے ۔ بیان کرئے ۔ بوجھے سمجھے ۔ ایکو جانے ۔ واحد خدا کی پہچان کرئے ۔
ترجمہ:
اگر انسان حقیقت اور اصلیت کو سمجھے اس کی تحقیق و پہچان کرئے مرید مرشد کا بتایئیا ہوا کہے اور اسے سمجھے اور وحدت سے شراکت اور اسے پہچانے تو سناتخ نہیں ملتا۔

رارےَ رۄِ رہِیا سبھ انّترِ جیتے کیِۓ جنّتا ॥
جنّت اُپاءِ دھنّدھےَ سبھ لاۓ کرمُ ہویا تِن نامُ لئِیا ॥੩੦॥
لفظی معنی:
جیتے جیتے ۔ جنتا۔ جاندار۔ رورہیا۔ بستا ہے ۔ آپائے ۔ پیدا کئے ۔ دھندے لائے ۔ کام عنایت کیا۔ کرم بخشش ۔ تن ۔ انہوں نے
ترجمہ:
جتنے جاندار خدا نے پیدا کئے ہیں سب کے اندر خدا بستا ہے جتنے جاندار پیدا کئے انہیں روزی کا کام عنایت کیا۔ مگر جن پر الہٰی کرم وعنایت ہے انہیں سچ حقیقت و اصلیت مراد خدا کی یاد میں لگایئیا ۔

للےَ لاءِ دھنّدھےَ جِنِ چھوڈیِ میِٹھا مائِیا موہُ کیِیا ॥
کھانھا پیِنھا سم کرِ سہنھا بھانھےَ تا کےَ ہُکمُ پئِیا ॥੩੧॥
لفظی معنی:
دھندے رزق۔ کار ۔ روزی روٹی کا کام۔ جن چھوڈی ۔ جس نے لگا چھوڑی ۔ میٹھا مایئیا موہ کیا۔ دنیاوی دولت میں محبت پیدا کی ۔ کھانا پینا۔ عیش و عشرت ۔ سہنا۔ برداشت ۔ بھانے رضائے الہٰی۔ حکم فرمان
ترجمہ:
جس خدا نے تمام عالم کو روزی روٹی اور دنیاوی کاروبار میں لگائیا اور دولت میں محبت کو میٹھا سمجھنا بنایئیا ہے ۔ کھان پینا ایک جیسا سمجھنا اور برداشت کرنے کے لئے تکلیفات اور عذاب بھی ملتے ہیں۔

ۄۄےَ ۄاسُدیءُ پرمیسرُ ۄیکھنھ کءُ جِنِ ۄیسُ کیِیا ॥
ۄیکھےَ چاکھےَ سبھُ کِچھُ جانھےَ انّترِ باہرِ رۄِ رہِیا ॥੩੨॥
لفظی معنی:
واسدیؤ۔ پرمیسر ۔ خدا ۔ ویس۔ آکار۔ دیکھے ۔ نگاہ کرتا ہے ۔ چاکھے ۔ دیکھ کر خوش ہے اور لطف لیتا ہے ۔
ترجمہ:
خدا جس نے دنیاوی کھیل ویکھنے اور اس کا لطف لینے اور مزہ چکھنے کے لئے یہ عالم پیدا کیا ہے سب کچھ جانتا ہے اور ہر جگہ بستا ہے ۔

ڑاڑےَ راڑِ کرہِ کِیا پ٘رانھیِ تِسہِ دھِیاۄہُ جِ امرُ ہویا ॥
تِسہِ دھِیاۄہُ سچِ سماۄہُ اوسُ ۄِٹہُ کُربانھُ کیِیا ॥੩੩॥
لفظی معنی:
راڑ۔ جھگڑا ۔ پرانی ۔ انسان ۔ دھیاوہو۔ دھیان۔ کرؤ۔ تو جودو۔ امر۔ صدیوی ۔ دائمی ۔ بلا موؤ۔ سچ سما وہو۔ حقیقت ۔ وصلیت میں محو و مجذوب رہو۔ ادس۔ اس پر
ترجمہ:
اے انسان بحث مباحثے کیا کرتا ہے ۔ اس میں دھیان لگا متوجو ہو جو صدیوی اور دامی ہے اسے یاد کرؤ دھیان لگاؤ۔ سچ حقیقت اور اصلیت میں محو و مجذوب ہو جاؤ اور خودی اس پر قربان کر دو۔

ہاہےَ ہورُ ن کوئیِ داتا جیِء اُپاءِ جِنِ رِجکُ دیِیا ॥
ہرِ نامُ دھِیاۄہُ ہرِ نامِ سماۄہُ اندِنُ لاہا ہرِ نامُ لیِیا ॥੩੪॥
لفظی معنی :
جیئہ اُپائے ۔ جاندار پیدا کرکے ۔ رزق ۔ روزی ۔ روٹی داتا۔ دینے والا۔ سخی ۔سخاوت کرنے والا۔ ہر نام۔ الہٰی نام سچ ۔ حقیقت ۔ صدیوی ۔ سماوہو ۔ اس میں محو رہو ۔ دھیوہو۔ توجہ دو۔ اندن ہر روز۔ لاہا ۔ منافع
ترجمہ:
جس خدا نے جاندار پیدا کرکے سب کو رزق دیا ہے اس کے علاوہ دوسرا کوئی رزق روٹی دینے والا کوئی سخی نہیں خدا کے نام میں دھیان لگاؤ۔ محو رہو اور الہٰی نام کا منافع کماؤ۔

آئِڑےَ آپِ کرے جِنِ چھوڈیِ جو کِچھُ کرنھا سُ کرِ رہِیا ॥
کرے کراۓ سبھ کِچھُ جانھےَ نانک سائِر اِۄ کہِیا ॥੩੫॥੧॥
لفظی معنی:
کر چھوڈی ۔ بنائی ۔ جن جس نے جانے ۔ سمجھتا ہے ۔ او۔ اسطرح
ترجمہ:
جس کدا نے تمام عالم کو پیدا کیا ہے اور جو کچھ کرنا درست سمجھتا ہے وہی کر رہا ہے ۔ غرض یہ کہ خدا سب کچھ خود ہی کرتا اور کراتا ہے ( اے شاعر نانک اس طرح شاعر نانک اس طرح سے کہتا ہ ۔

راگُ آسا مہلا ੩ پٹیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ازو انّگنْےَ سبھُ جگُ آئِیا کاکھےَ گھنّگنْےَ کالُ بھئِیا ॥
ریِریِ للیِ پاپ کمانھے پڑِ اۄگنھ گُنھ ۄیِسرِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
ایؤ انگھے ۔ سب آیئیا ۔ سارا جگت آیئیا ہے ۔
کاکھے کہنگھے ۔ موت کے زیر ہے ۔ فناہ ہوگا ۔ رری للی ۔
انسان گناہوں میں مشغول ہے وصف بھال کر گناہوں میں مصروف ہے ۔
ترجمہ:
سارا عالم جو دکھائی دے رہا ہے ۔ اس کے سر پر مؤتکا سا یہ ہے ۔ یہ چند حروف جو بد اوصاف پیدا کرنے والے کلمات پڑھ کر اوصاف بھلا دیتا ہے اور بد قماش اور بد کاریوں میں مشغول ہے۔ (1)

من ایَسا لیکھا توُنّ کیِ پڑِیا ॥
لیکھا دینھا تیرےَ سِرِ رہِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سِدھنّگنْائِئےَ سِمرہِ ناہیِ ننّنےَ نا تُدھُ نامُ لئِیا ॥
چھچھےَ چھیِجہِ اہِنِسِ موُڑے کِءُ چھُٹہِ جمِ پاکڑِیا ॥੨॥
لفظی معنی
(سند گھاہیئے ) اے بچے تجھے کامیابی حاصل ہو۔ اُستاد بچے کو اس کی کامیابی کے لئے دعا کرتے ہے ۔ چھجیہہ۔ ذلیل و خوار ہو رہا ہے ۔ (2)
ترجمہ:
اے انسان صرف دنیاوی حساب سیکھنے میں مشغول ہے ۔ خدا کو یاد نہیں کرتا۔ روز و شب روحانی اور اخلاقی طور پر کمزور ہو رہا ہے ۔ جب بدکاری کی وجہ سے الہٰی بارگاہ میں تیری باز پرس ہوگی تو کیسے نجات حاصل ہوگی ۔

ببےَ بوُجھہِ ناہیِ موُڑے بھرمِ بھُلے تیرا جنمُ گئِیا ॥
انھہودا ناءُ دھرائِئو پادھا اۄرا کا بھارُ تُدھُ لئِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
بوجھے ناہی ۔ سمجھتا نہیں۔ بھرم۔ شک و شبہات ۔ بھوے ۔ بھول میں۔ موڑھے ۔ موڑکھ ۔ جاہل ۔ جنم زندگی ۔ انہواد۔ نہ ہوتے ہوئے ۔ نام دھرایؤ ۔ پادھاا استاد نہ ہوتے ہوئے اپنا نام استاد۔ رکھوالیا۔ اور دوسروں ۔ بھار ۔ ذمے داری (3)
ترجمہ:
اے انسان زندگی کو نہیں سمجھا شک و شبہات مین زندگی ضائع کر دی ۔ نہ ہوتے ہوئے اپنا نام اُستاد لکھوالیا اور اپنے شاگردوں کو زندگی گذارنے کے سلیقے اور طریقے سکھانے کی زمہ داری اپنے اوپر رکھی ہے ۔

ججےَ جوتِ ہِرِ لئیِ تیریِ موُڑے انّتِ گئِیا پچھُتاۄہِگا ॥
ایکُ سبدُ توُنّ چیِنہِ ناہیِ پھِرِ پھِرِ جوُنیِ آۄہِگا ॥੪॥
لفظی معنی:
جوت۔ ہوش۔ نور ۔ ہریئی ۔ چرالی ۔ موڑھے ۔ نادان ۔ انت ۔ بوقت ۔ آخرت ۔ ایک سبد۔ واحد کلام ۔ چینیہہ۔ پہچان۔ سمجھ ۔ پھر پھر جونی ۔ تناسخ آواگون ۔ (4)
ترجمہ:
اے انسان تو اپنی عقل وہوش چرا بیٹھا ہے بوقت آخرت تجھے افسوس ہوگا پچھتا نا پڑے گا۔ کلام کو نہیں سمجھتا تجھے آواگؤن باتناسخ کے چکر میں پڑے گا۔

تُدھُ سِرِ لِکھِیا سو پڑُ پنّڈِت اۄرا نو ن سِکھالِ بِکھِیا ॥
پہِلا پھاہا پئِیا پادھے پِچھو دے گلِ چاٹڑِیا ॥੫॥
لفظی معنی:
تدھ سر۔ تیرے ذمے ۔ ذمے داری ۔ فرائض منصبی۔ پنڈت عالم فاضل ۔ اورا۔ دوسروں کو ۔ سکھال ۔پرھا۔ وکھیا۔ نیاوی دؤلت (5)
ترجمہ:
اے عالم فاضل تو اپنے اعمالنامے میں جو تیرے اعمال تحریر ہیں۔ انہیں سمجھ دھیان لگا دوسروں کو یہ عالم نہ سکھا ۔ کیونکہ تو اپنی زندگی صرف دنیاوی دؤلت کی خاطر گذار رہا ہے ۔ جو اخلاقی و روحانی زندگی کے لئے نہایت مضر ہے ۔ مگر اپنے اپنے آپ کو عالم فاضل سمجھ رہا ہے ۔ یعنی جب تجھے انسانی فرائض اور اخلاقی و روحانی زندگی کی سمجھ نہیں۔ لہذا پنڈت جی پہلے آپ نے اپنے گلے میں ڈالتا ہے ۔(5)

سسےَ سنّجمُ گئِئو موُڑے ایکُ دانُ تُدھُ کُتھاءِ لئِیا ॥
سائیِ پُت٘ریِ ججمان کیِ سا تیریِ ایتُ دھانِ کھادھےَ تیرا جنمُ گئِیا ॥੬॥
لفظی معنی:
سنجم۔ ضبط۔ احساسات پر ضبط۔ بندش۔ روک ۔ ایکدان ۔ خیرات ۔ کھتائے ۔ غلط جگہ ججما ۔ پروہت۔ جنکو پنڈت پر اعتماد و اعتقاد ہے ۔ سائی ۔ وہی پتری بیٹی ۔ ایت ایسے ۔ دھان ۔ا ناج ۔ جنم گیا۔ زندگی گذار گئی ۔
ترجمہ:
اے پنڈت نادان تو اپنے احساسات پر ضبط گنوالی ۔ ایک خیرات تو غلط راستے اور طریقے سے لیتا ہے جیسی لڑکی تیرے ججمان کی ویسی تیری ہے اس خیرات کے کھانے سے تو اپنی اخلاقی یا روحانی زندگی گنوارہا ہے ۔

منّمےَ متِ ہِرِ لئیِ تیریِ موُڑے ہئُمےَ ۄڈا روگُ پئِیا ॥
انّتر آتمےَ ب٘رہمُ ن چیِن٘ہ٘ہِیا مائِیا کا مُہتاجُ بھئِیا ॥੭॥
لفظی معنی:
مت۔ عقل و ہوش۔ ہر۔ لوٹ ۔ چرا۔ موڑھے ۔ مورکھ ۔ جاہل۔ ہونمے ۔ خودی ۔ روگ ۔ بیماری ۔ انتر آتمے۔ دل و ذہن برہم۔ خدا چینیا۔ پہچان نہ کی ۔ محتاج ۔ دست نگرـ(7)
ترجمہ:
اے نادان تو خدوی میں میلا ہوکر اپنی عقل ہوش گنوا چکا ہے ۔ اپنے دل میں خدا نہیں تٹولتا اور دنیاوی دؤلت کا دست نگر ہو گیا ہے ۔

ککےَ کامِ ک٘رودھِ بھرمِئوہُ موُڑے ممتا لاگے تُدھُ ہرِ ۄِسرِیا ॥
پڑہِ گُنھہِ توُنّ بہُتُ پُکارہِ ۄِنھُ بوُجھے توُنّ ڈوُبِ مُیا ॥੮॥
لفظی معنی:
کام شہوت پستی ۔ کرودھ۔ غصہ ۔ بھر میؤ۔ بھٹکتا ہے ۔ موڑھے مورکھ ۔ نادان ۔ جاہل ممتا ۔ ملکیتی ۔ میری تدھ۔ تجھے۔ ہر ۔ خدا ۔ وسریا۔ بھول گیا۔ پڑھے ۔ پڑھتا ہے ۔ کنیہہ۔ سمجھتا ہے ۔ پکاریہہ۔ بلند آواز سے سناتا ہے ۔ بن بوجھے ۔ بغیر دؤ موآ۔ اخلاقی ۔ روحانی اور انسانیت مطابق موت ہے ۔ (8)
ترجمہ:
اے جاہل انسان شہوت میں محو مجذوب ۔ غسے سے بھرا ہوا۔ میں بھٹکتے انسان ملکیتی ہوس میں مجوس و محظوظ تو نے سچ حق و حقیقت خدا کو بھلا رکھا ہے ۔ مذہبی کتابیں پڑھتا ہے ۔ سوچتا ہے ۔ خیال آرائی کرتا ہے اور دوسروں کو سناتا ہے ۔ مگر زندگی کے صراط مستقیم کو سمجھے بغیر اس دنیاوی زندگی کے مدوجزر میں روحانی و اخلاقی موت مر رہا ہے ۔

تتےَ تامسِ جلِئوہُ موُڑے تھتھےَ تھان بھرِسٹُ ہویا ॥
گھگھےَ گھرِ گھرِ پھِرہِ توُنّ موُڑے ددےَ دانُ ن تُدھُ لئِیا ॥੯॥
لفظی معنی:
تامس۔ کرودھ۔ غصے ۔ تھان ۔ ٹھکانہ ۔ جگہ ۔ بھرتٹ۔ گندہ ۔ دان۔ خیرات
ترجمہ:
اے انسان تیرا دل غصے میں جل رہا ہے نادان اور ذہن پراگندہ ہو چکا ہے ۔ گھر گھر پھرتا نادان مگر تو نے الہٰی نام کی خیرات نہیں لی کسی سے ۔

پپےَ پارِ ن پۄہیِ موُڑے پرپنّچِ توُنّ پلچِ رہِیا ॥
سچےَ آپِ کھُیائِئوہُ موُڑے اِہُ سِرِ تیرےَ لیکھُ پئِیا ॥੧੦॥
لفظی معنی:
پار۔ کامیابی ۔ پوہی ۔ پیئے گی ۔ پرپنچ۔ پانچ مادیات پر مبنی پلچ ۔ ملوث۔ پھنس رہا ہے ۔ سچے ۔ سچے خدا نے کھوآیؤ۔ گمراہ سر ۔ ذمے لیکھ پیا۔ اعمالنامہ میں تحریر ہوا۔
ترجمہ:
اے بیوقوف تجھے کامیاب حاصل نہ ہوگی تو اس دنیاوی دؤلت کی محبت میں پھنس گیا ہے ۔ تجھے خود سچے خدا نے گمراہ کر رکھا ہے ۔ اور یہ تیرے اعمالنامے میں تیری پیشانی پر کندہ ہے ۔

بھبھےَ بھۄجلِ ڈُبوہُ موُڑے مائِیا ۄِچِ گلتانُ بھئِیا ॥
گُر پرسادیِ ایکو جانھےَ ایک گھڑیِ مہِ پارِ پئِیا ॥੧੧॥
لفظی معنی:
بھوج۔ خوفناک ۔ سمندر ۔ مایئیا ۔ دنیاوی دؤلت ۔ گلتان محو۔ مست مجذوب گر پر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ ایکو جانے واحد خدا کو سمجھتا ہے ۔
ترجمہ:
اے بیوقوف انسان تو دنیاوی دؤلت کی محبت میں اس قدر محو ومجذوب ہے کہ اس دنیاکی محبت کی لہروں میں غوطے کھا رہا ہے ۔ رحمت مرشد سے جو انسان خدا سے شراکت پالیتا ہے وہ اس خوفناک سمندر پار کر لیتا ہے اپنی زندگی کا نسب العین ۔ منزل اور نشانہ پا لیتا ہے اور زندگی کامیاب بنا لیتا ہے ۔

ۄۄےَ ۄاریِ آئیِیا موُڑے ۄاسُدیءُ تُدھُ ۄیِسرِیا ॥
ایہ ۄیلا ن لہسہِ موُڑے پھِرِ توُنّ جم کےَ ۄسِ پئِیا ॥੧੨॥
لفظی معنی:
موڑھے ۔ بیوقوف ۔ واسد یو۔ خدا۔ نہ لیہہ نہ لے سیکیا۔ قابو۔ زیر
ترجمہ:
اے انسان جب تو نے بطور انسان زندگی حاصل کی تو بیوقوف خدا بھلا دیا۔ اے انسان تجھے دوبارہ ایسا موقعہ حا صل نہ ہوگا اور تجھے فرشتہ موت دس پڑنا پڑے گا۔

جھجھےَ کدے ن جھوُرہِ موُڑے ستِگُر کا اُپدیسُ سُنھِ توُنّ ۄِکھا ॥
ستِگُر باجھہُ گُرُ نہیِ کوئیِ نِگُرے کا ہےَ ناءُ بُرا ॥੧੩॥
لفظی معنی:
جھوریہہ۔ افسوس نہ کرے گا۔ اُپدیس ۔ نصیحت ۔ سن تو دکھا۔ سن کے دیکھ ۔ نگرے ۔ بے مرشد
ترجمہ:
اے انسان سبق و نصیحت مرشد سن کے دیکھ سچے مرشد کے بغیر کوئی مرشد نہیں بے مرشد کا تو نام بھی برا ہے ۔ اے بیوقوف تجھے پچھتانا نہیں پڑے گا۔

دھدھےَ دھاۄت ۄرجِ رکھُ موُڑے انّترِ تیرےَ نِدھانُ پئِیا ॥
گُرمُکھِ ہوۄہِ تا ہرِ رسُ پیِۄہِ جُگا جُگنّترِ کھاہِ پئِیا ॥੧੪॥
لفظی معنی:
دھاوت ۔ بھٹکن ۔ ورج ۔ روک ۔ انتر۔ اندر۔ ندھان ۔ خزانہ گور مکھ ۔ مرید مرشد۔ ہررس۔ الہٰی لطف ۔ جگا جگنتر ہر دو ر زماں۔ کھا ہے پیا۔ کھائے گا۔
ترجمہ:
اے انسان اگر بھٹکتے من پر ضبط رکھے اسے قابو رکھے تو تیرے اندرروحانی سکون کا خزانہ ہے ۔ اگر مرید مرشد ہو جائے تو الہٰی نام سچ و حقیقت کا لطف اُٹھائے اور خوہ کوئی زمانہ کیوں نہ ہو الہٰی نام کا لطف اُٹھائے گا۔

گگےَ گوبِدُ چِتِ کرِ موُڑے گلیِ کِنےَ ن پائِیا ॥
گُر کے چرن ہِردےَ ۄساءِ موُڑے پِچھلے گُنہ سبھ بکھسِ لئِیا ॥੧੫॥
لفظی معنی:
پچھلے گنیہہ۔ پہلے کئے ہوئے گناہ ۔
ترجمہ:
اے انسان خدا کو دل میں بسا صرف باتوں سے اُسے پائیا نہیں جا سکتا ۔ پائے مرشد دل میں بساؤ تمہارے پہلے کیے ہوئے گناہ بخشے جائیں گے ۔

ہاہےَ ہرِ کتھا بوُجھُ توُنّ موُڑے تا سدا سُکھُ ہوئیِ ॥
منمُکھِ پڑہِ تیتا دُکھُ لاگےَ ۄِنھُ ستِگُر مُکتِ ن ہوئیِ ॥੧੬॥
لفظی معنی:
ہرکھتا۔ الہٰی کہانی ۔ بجھ ۔ سمجھ ۔ سدا ۔ صدیوی ۔ دائمی ۔ ہمیشہ ۔ منمکھ ۔ مرید من ۔ پڑھے پڑھتا ہے ۔ تیتا ۔ اتنا ہی دکھ لاگے ۔ عذاب پاتا ہے ۔ بن ستگر۔ سچے مرشد کے بغیر ۔ مکت ۔ نجات اے نادان ۔ انسان ۔ اگر الہٰی کہانی سمجھ لے تو ہمیشہ آرام و آسائش پائے گا۔ مرید من پڑھتا تو وہ جتنا پڑھتا ہے اتنا ہی عذاب پاتا ہے ۔ بغیر سچے مرشد کے نجات حاصل نہیں ہوتی ۔

رارےَ رامُ چِتِ کرِ موُڑے ہِردےَ جِن٘ہ٘ہ کےَ رۄِ رہِیا ॥
گُر پرسادیِ جِن٘ہ٘ہیِ رامُ پچھاتا نِرگُنھ رامُ تِن٘ہ٘ہیِ بوُجھِ لہِیا ॥੧੭॥
لفظی معنی:
رارے رام چت کر موڑھے ۔ دل میں بسانا دان ۔ ہر دے جن کے رو رہیا۔ جن کے دل مین بستا ہے ۔ گرپرسادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ رام پچھاتا ۔ خدا کی پہچان کی ۔ نرگن۔ دنیاوی مایئیا کے تاثرات سے پاک۔ تتی ۔ انہوں نے بوجھ لہیا ۔ انہوں نے سمجھ لیا۔ پہچان کر لی ۔
ترجمہ:
اے نادان خدا کو دل میں بسا جن کے دل میں بستا ہے انہوں نے رحمت مرشد سے خدا کو پہچان لیا انہوں نے دنیاوی مایئیا کے تاثرات سے پاک خدا کو پہچان لیا ۔ اور ملاپ حاصل کر لیا۔

SGGS p. 435
تیرا انّتُ ن جائیِ لکھِیا اکتھُ ن جائیِ ہرِ کتھِیا ॥
نانک جِن٘ہ٘ہ کءُ ستِگُرُ مِلِیا تِن٘ہ٘ہ کا لیکھا نِبڑِیا ॥੧੮॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
انت ۔ آخر۔ اندازہ۔ لکھیا۔ اندازہ ۔ حساب۔ اکتھ ۔ جو بیان نہ ہوسکے ۔ کتھ ۔ بیان تنکا ان کا ۔ لیکھیا۔ حساب ۔ نبریا ختم ہوا۔
ترجمہ؛
اے خدا تیرا اوصاف کا انازہ یا حساب ہیں لگایئیا جا سکتا اعداد و شمار سے باہر ہیں۔ اے خدا تو بیان سے باہر ہے تجھے بیان نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ اے نانک جنکی سچے مرشد بھینٹ یا ملاپ ہو گیا۔ ان کے اعمالات کا حساب دنیاوی دولت کی محبت ہر دو ختم ہو جاتے ہیں۔ (18)

error: Content is protected !!