SGGS p, 462 -484
سلوکُ مਃ੧॥
بلِہاریِ گُر آپنھے دِئُہاڑیِ سد ۄار ॥
جِنِ مانھس تے دیۄتے کیِۓ کرت ن لاگیِ ۄار ॥੧॥
لفطی معنی:
بلہاری ۔ قربان ہو۔ دیو ہاڑی ۔ ایکدن میں۔ سدوار۔ سوبار۔ سو دفہ ۔ جن ۔ جس نے ۔ مانس۔ انسان۔ دیوتے ۔ فرشتے بنائے ۔ کرت ۔ کرنے میں۔ نہ لاگی وار۔ زرا دیر نہ ہوئی۔
ترجمہ معہ تشریح:
میں اپنے مرشد پر دن میں سو بار صدقے جاتا ہوں جس نے انسانوں سے فرشتے بنا دیا ہے اس میں زرہ بھ دیر نہیں ہوئی ۔
مہلا ੨॥
جے سءُ چنّدا اُگۄہِ سوُرج چڑہِ ہجار ॥
ایتے چاننھ ہودِیا گُر بِنُ گھور انّدھار ॥੨॥
لفظی معنی: سوچند۔ سو چاند۔ اگو ہے ۔ نمودار ہوجائے ۔ اپنی روشنی دے ۔ گھور اندھار۔ گہرا اندھیرا ۔
ترجمہ مع تشریح:
اگر سینکڑوں چاند اور ہزاروں سورج اپنی روشنی اور نورانی پھیلاؤں مگر تاہم بھی مرشد کے بگیر بھاری اندھیرا ہے کیونکہ یہ بیرونی روشنی روحانی ذہنی یا قلبی روشنی دینے والا اور روشن کرنے والا صرف مرشد ہوتا ہے ۔
مਃ੧॥
نانک گُروُ ن چیتنیِ منِ آپنھےَ سُچیت ॥
چھُٹے تِل بوُیاڑ جِءُ سُنّجنْے انّدرِ کھیت ॥
کھیتےَ انّدرِ چھُٹِیا کہُ نانک سءُ ناہ ॥
پھلیِئہِ پھُلیِئہِ بپُڑے بھیِ تن ۄِچِ سُیاہ ॥੩॥
لفظی معنی:
نانک۔ اے نانک ۔ گرو ۔ مرشد۔ نہ چیتنی ۔ یاد نہ رکھنا۔ من اپنے ۔ اپنے دلمیں۔ سوچیت ۔ ہوشیار۔ بواڑ۔ ویرانے میں چھوڑا ہوا تل کا پودا۔ سنبھے ۔ ویرانے ۔ پھلیہہ ۔ پھلیہہ ۔ پھلتا پھولتا ہے ۔ بپڑے ۔ وچارے ۔ بھی تن وچن سواہ ۔ مگر اس کے اندر راکھ ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے نانک جو شخص مرشد کو یاد نہیں کرتے وہ اپنے آپ میں ہوشیار اور چالاک ہیں۔ وہ ایسے ہیں جیسے ویران یا سنان کھیت میں بلا بیچ سڑے دانوں والے پودے بگیر مالک رہ جاتے ہیں۔ اے نانک بتادے کہ ان کا کوئی مالک نہیں ہوتا بیچارے پھلتے ہیں پھولتے ہیں ۔ مگر بدن میں تلوں کی بجائے راکھ ہوتی ہے ۔ مراد بیکار ہوتی ہے ان کی زندگی ۔
پئُڑیِ ॥
آپیِن٘ہ٘ہےَ آپُ ساجِئو آپیِن٘ہ٘ہےَ رچِئو ناءُ ॥
دُزیِ کُدرتِ ساجیِئےَ کرِ آسنھُ ڈِٹھو چاءُ ॥
داتا کرتا آپِ توُنّ تُسِ دیۄہِ کرہِ پساءُ ॥
توُنّ جانھوئیِ سبھسےَ دے لیَسہِ جِنّدُ کۄاءُ ॥
کرِ آسنھُ ڈِٹھو چاءُ ॥੧॥
لفظی معنی:
اپنے آپ ساجیؤ۔ خدا نے اپنا آپ از خود پیدا کیا ہے ۔ کسی دوسرے کا پیدا کیا ہو انہیں ہے ۔ آپینے رچیؤ۔ ناؤں اور از خود اپنا نام بنائیا۔ اور ناموری حاصل کی ہے ۔ عظمت حاصل کی ہے ۔ دوئی ۔ دوسری ۔ قدرت ۔ قائنات ۔ عالم ۔ جہان ۔ دنیا۔ ساجیئے ۔ پیدا کی ہے ۔ بنائی ہے ۔ کراسن ۔ اور اپنا تخت یا جائے مکین بنان کے ۔ ڈٹھو چاو۔ خوشیوں میں محو ومجذوب اسکا نظارہ کر رہ اہے ۔ داتا۔ دینے والا۔ داتار۔ کرتا ۔ کرنے والا۔ کرتار۔ کارساز ۔ تس ۔ خوش ہوکر۔ دبویہہ۔ دیتا ہے ۔ کریہہ پساؤ۔ اپنی رحمت ۔ کرم وعنیات کرتا ہے ۔ توں۔ اے خا ۔ جانوئی ۔جانتا ہے ۔ سبھے ۔ سب کو۔ دے لییہہ جند کوآو ۔ زندگی عنیات کرکے لے لیتا ہے موت کر دیتا ہے ۔ کوآؤ۔ زندگی کی خلعت ۔ پوشاک۔ جسم۔
ترجمہ معہ تشریح:
خدا نے خود ہی اپنے آپ کو پیدا کیا ہے اور خود ہی اپنی ناموری اور عظمت بنائی ہے ۔ دوسرے اس نے قائنات و قدرت پیدا کی ہے اور اسے پانا جائے مسکن تکت بنا کر اور اس پر جلوہ افروز ہوکر اس عالم کی حرکات اور جلوے دیکھ رہا ہے ۔ اے خدا تو ہی سب کو نعمتیں عطا کرنے والا ہے اور تو ہی سب کو پیدا کرنے والا اور بنانے والا ہے اور خود ہی بخوشی خوش ہوکر سب کو نعمتیں عطا کرتا ہے ۔ تو سب کو جاننے والا ہے اور خود ہی زندگی عطا فرما کر واپس لے لیتا ہے اور خود اپنی قائنات قدرت میں اسے اپنا تخت بنا کر اس پر چلوہ افروز ہوکر اپنی قائنات قدرت کا جلوہ اور نظارہ کر رہا ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
سچے تیرے کھنّڈ سچے ب٘رہمنّڈ ॥
سچے تیرے لوء سچے آکار ॥
سچے تیرے کرنھے سرب بیِچار ॥
سچا تیرا امرُ سچا دیِبانھُ ॥
سچا تیرا ہُکمُ سچا پھُرمانھُ ॥
سچا تیرا کرمُ سچا نیِسانھُ ॥
سچے تُدھُ آکھہِ لکھ کروڑِ ॥
سچےَ سبھِ تانھِ سچےَ سبھِ جورِ ॥
سچیِ تیریِ سِپھتِ سچیِ سالاہ ॥
سچیِ تیریِ کُدرتِ سچے پاتِساہ ॥
نانک سچُ دھِیائِنِ سچُ ॥
جو مرِ جنّمے سُ کچُ نِکچُ ॥੧॥
لفظی معنی:
سچے ۔ صدیوی ۔ حقیقت ۔ دوامی ۔ کھنڈ۔ زمین کے حصے ۔ برہمند۔ ہمد علام ۔ سارا جہان۔ لوع۔ لوگ۔ طبق۔ آکار۔ پھیلاو۔ کرنے ۔ کام۔ اعمال۔ سرب۔ سارے ۔ ویچار۔ خیلات ۔ سمجھ ۔ امر۔ حکم۔ فرمان۔ دیوان۔ عدالت ۔ کیچری ۔ گرم۔ بخشش۔ عنایت ۔ نیسان ۔منظوری کا نشانہ ۔ تان۔ طاقت ۔ قوت۔ زور۔ طاقت۔ صفت ۔ وصف۔ صلاح۔ تعریف۔ حمدوثناہ ۔ قدرت ۔ قائانت ۔ دھیان ۔ توجہ دنا۔ دھیان لگانا ۔ جو مر جھے ۔ جو تناسخ میں رہتا ہے ۔ کچ نکچ۔ وہ بالکل صاف گچا یا خام ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا تو نے جو زمین اور عالم پیدا کیا ہے سچا اور حقیقت ہے ۔ تیری یہ دنیا اور اور اسکا پھیلاؤ اعملا و کام اور خیالات سچ اور حقیقت پر مبنی اور منحضر ہیں ۔ ترا فرمان اور عدالت سچ اور حقیقی ہے ۔ لاکھوں اور کرووں جو تیری حمدوثناہ کرتے ہیں سچے ہیں تمام قوتیں اور تیری توفیق سچی ہے ۔ تیری حمدوثناہ بھی سچی ہے اے سچے حکمران تیری تمام قائنات ایک حقیقت ہے اور سچ ہے اے نانک جو اس سچ اور حقیقت میں اپنی توجہ لگاتے ہیں وہ سچے ہیں اور جو تناسخ میں پڑتے ہں جھوٹے اور خام ہیں۔
مਃ੧॥
ۄڈیِ ۄڈِیائیِ جا ۄڈا ناءُ ॥
ۄڈیِ ۄڈِیائیِ جا سچُ نِیاءُ ॥
ۄڈیِ ۄڈِیائیِ جا نِہچل تھاءُ ॥
ۄڈیِ ۄڈِیائیِ جانھےَ آلاءُ ॥
ۄڈیِ ۄڈِیائیِ بُجھےَ سبھِ بھاءُ ॥
ۄڈیِ ۄڈِیائیِ جا پُچھِ ن داتِ ॥
ۄڈیِ ۄڈِیائیِ جا آپے آپِ ॥
نانک کار ن کتھنیِ جاءِ ॥
کیِتا کرنھا سرب رجاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
وڈاناو۔ بلند عظمت۔ بلند شہرت۔ اس لئے ہے کہ وہ بلند اوساف کا مجموعہ اور خزانہ ہے ۔ سچ نباؤ۔ حقیقت پر مبنی انصاف۔ نہچل۔ صدیوی ۔ مستقل ۔لافناہ ۔ تھاو۔ ٹھکانہ ۔ الاو۔ بیان کیا ہوا سمجھنا۔ بوجھے ۔ سمجھے ۔ دھاؤ۔ مدعا۔ مراد۔ مقسد۔ دلی راز جاننا۔ جاپچھ نہ دات۔ بغیر صلاح یا منورہ نہیں کرتا دیتے وقت۔ کار۔ کام۔ کھنی جائے ۔ بیا نہیں ہو سکتی ۔ کیتا کرنا۔ جو کچھ کیا ہے اور جو کرنا ے ۔ سرب رضائے ۔ سارا اس کی آز د مرضی اور فرمان سے ہوتا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
الہٰی صفت صلاح اور عظمت بیان سے باہر ہے اور اس کی ناموری نیک نامی اور شہرت ہے اس کی عظمت اور ناموری اس لئے بھی ہے کہ اسکا انصاف سچ اور حقیقت پر مبنی ہوتا ہے ۔ اس میں بھی اسا کی بھاری عظمت اور ناموری ہے کہ وہ صدیوی مستقل ٹھکانے والا ہے اور وہ سب کے کئے اور کہے ہوئے بیانات اور باتیں سمجھتا ہے اور سب کے دلی راز ۔ بلولے احساسات اور دعائیں سمجھتا ہے سب سے بلند عطمت اور ناموی اس بات کی بھی ہے کہ وہ کسی کو بخشش ارور نعمتیں عطا کرتے وقت کسی سے کوئی صلاح و مشورہ نہیں کرتا اور سب سے بھاری عظمت اس کی ہر ہے کہ وہ از خود ہے اول وہ کسی کا پیدا کیا ہوا نہیں ار نہ ہی کوئی اس جیسا اور اسکا ثانی ہے اے نانک اس کے کام کارکردگی بیان نہیں ہو سکتی بیان سے بعید ہے ۔ ساری قائنات قدرت اسی کی پیدا کردہ اس کے فرمان و رضا میں
مہلا ੨॥
اِہُ جگُ سچےَ کیِ ہےَ کوٹھڑیِ سچے کا ۄِچِ ۄاسُ ॥
اِکن٘ہ٘ہا ہُکمِ سماءِ لۓ اِکن٘ہ٘ہا ہُکمے کرے ۄِنھاسُ ॥
اِکن٘ہ٘ہا بھانھےَ کڈھِ لۓ اِکن٘ہ٘ہا مائِیا ۄِچِ نِۄاسُ ॥
ایۄ بھِ آکھِ ن جاپئیِ جِ کِسےَ آنھے راسِ ॥
نانک گُرمُکھِ جانھیِئےَ جا کءُ آپِ کرے پرگاسُ ॥੩॥
لفظی معنی:
جگ۔ عالم۔ کوٹھڑی ۔ جائے مسکین ۔ داس۔ رہائش۔ حکم۔ حکم سے ۔ زری فرامن ۔ سمائے لئے ۔ اپنے میں محو ومجذوب کر لیتا ہے ۔ وناس۔ ختم کر دیتا ہے ۔ بھانے ۔ رضا ۔مرضی ۔ نواس۔ رہائش ۔ ٹھکانہ ۔ ایو۔ اس طرح سے ۔ آکھ نہ جاپئی ۔ کہی نہیں جا سکتی ۔ کسے ۔ کسی کو ۔ راس۔ درست۔ ٹھیک۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ سمجھ آتی ہے ۔ جاکوو۔ جسے ۔ آپ کرے پرگاس ۔ جسے خود پر نور کرتا ہے ۔ سمجھاتا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
یہ عالم خدا کے لئے ایک مکان جائے مسکن ہے جس میں صدیوی سچے خدا کی رہائش ہے ایک ایسے ہیں جن کی اپنے فرمان و رضا سے سنبھال اور نگرانی کرتاہے اور دنیاوی مدوجز اور برائیوں کی لہروں سے بچاتا ہے جب کہ دوسروں کو اپنے فرمان اور حکم سے بدیوں اور برائیوں اور بد اعمالیوں میں گرقاب کر دیتا ہے یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ کسے یہ درست یا ٹھیک بیٹھتا ہے ۔ اے نانک۔ مرشد کے وسیلے سےا س بات کی سمجھ آتی ہے جسے خدا خود پر نور کرتا ہے اور عقل و ہوش عنایت کرتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
نانک جیِء اُپاءِ کےَ لِکھِ ناۄےَ دھرمُ بہالِیا ॥
اوتھےَ سچے ہیِ سچِ نِبڑےَ چُنھِ ۄکھِ کڈھے ججمالِیا ॥
تھاءُ ن پائِنِ کوُڑِیار مُہ کال٘ہ٘ہےَ دوجکِ چالِیا ॥
تیرےَ ناءِ رتے سے جِنھِ گۓ ہارِ گۓ سِ ٹھگنھ ۄالِیا ॥
لِکھِ ناۄےَ دھرمُ بہالِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
جیئہ ۔ جاندار۔ اپائیکے ۔ پیدا کرکے ۔ لکھ ناوے ۔ نام تحریر کرکے ۔ سچ اور حقیقت دلمیں بسا کر ۔ دھرم ۔ فرض شناسی ۔ منصف ۔ بہالیا۔ مقرر کیا۔ اوتھے ۔وہاں ۔ سپھو ہی ۔ سچ ۔ صاف سچ ۔ اصل سچ ۔ نپڑے ۔ فیصلہ وہتا ہے ۔ چن وکھ ۔ چن کے علیحدہ۔ جبھالیا۔ کوہڑے ۔ ناپاک ۔ بدکار۔ تھاؤ۔ ٹھکانہ ۔ گوڑ ۔ یار۔ جھوٹے ۔منہہ کالے ۔ سیا رخ۔ دوجک ۔ دوزخ۔ چالیا۔ ڈالے جاتے ہیں۔ نائے رے ۔ الہٰی نام سے یعنی سچ اور حقیقت میں محو ومجذوب ۔ جن گئے ۔ جیت گئے مراد زندگی کا کھیل جیت لیا۔ ہار۔ شکشت کھائی۔ ٹھگن وللیا۔ جنہوں نے دہوکا ۔ فریب کیا۔ لکھ ناوے دھرم بہالیا۔ اعمال تحریر کرکے منصف انصاف کے لئے مقر ر کیا۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے نانک۔ خدا نے جاندار پیدا کرکے ان کے اعمال کا حساب رکھنے کے لئے رکھا کار محاسب اور منصف مقرر کیا ۔ وہاں یعنی اس عدالت میں سچے اور مکمل سچ پر مبنی فیصلے ہوتے ہیں ۔ اور بدکار گناہگار اور ناپاک بد اخلاق چن کر علیحدہ کئے جاتے ہیں۔ چھوٹوں فریبوں کو اور مکاروں کو وہاں ٹھکانہ نہیںملتا ۔ ان کے رخ سیاہ کرکے دوزخ میں ڈالے جاتے ہیں اے خدا جو انسان الہٰی نام یعنی سچ حقیقت میں محو ومجذوب رہنے ہیں وہ زندگی کے کھیل کو جیت لیتے ہیں دہوکا دینے والے فریب کار زندگی میں شکشت خوردہ ہوکر اس جہاں سے چلے جاتے ہیں۔ خدا نے اعمال کے حسابات کی تحریر و تکمیل کے لئے محاسب اور انصاب کے لئے فرشتہ انصاف دھرم راج مقرر کیا ہوا ہے ۔
سلوک مਃ੧॥
ۄِسمادُ ناد ۄِسمادُ ۄید ॥
ۄِسمادُ جیِء ۄِسمادُ بھید ॥
ۄِسمادُ روُپ ۄِسمادُ رنّگ ॥
ۄِسمادُ ناگے پھِرہِ جنّت ॥
ۄِسمادُ پئُنھُ ۄِسمادُ پانھیِ ॥
ۄِسمادُ اگنیِ کھیڈہِ ۄِڈانھیِ ॥
ۄِسمادُ دھرتیِ ۄِسمادُ کھانھیِ ॥
ۄِسمادُ سادِ لگہِ پرانھیِ ॥
ۄِسمادُ سنّجوگُ ۄِسمادُ ۄِجوگُ ॥
ۄِسمادُ بھُکھ ۄِسمادُ بھوگُ ॥
ۄِسمادُ سِپھتِ ۄِسمادُ سالاہ ॥
ۄِسمادُ اُجھڑ ۄِسمادُ راہ ॥
ۄِسمادُ نیڑےَ ۄِسمادُ دوُرِ ॥
ۄِسمادُ دیکھےَ ہاجرا ہجوُرِ ॥
ۄیکھِ ۄِڈانھُ رہِیا ۄِسمادُ ॥
نانک بُجھنھُ پوُرےَ بھاگِ ॥੧॥
لفظی معنی:
وسماد۔ حیران۔ ششدر۔ ناد۔ آواز۔ وید۔ ہندوں کی مذہبتی فلسفے کی کتابین۔ جیئہ ۔ جاندار۔ ہستیان۔ بھید۔ مخفی راز۔ روپ۔ بناوٹ۔ شکلیں۔ ناگے پھریہہ جنت ۔ ایسے جاندار جو ننگے رہتے ہیں۔ پون۔ ہوا۔ اگنی ۔ آگ ۔ کھڈیہہ وڈانی ۔ جو حیران گن کھیل کھلتی ہیں۔ قابل زکر ہے کہ آگ بہت سی قسموں کی ہے ۔ بڑاواگنی ۔ سمندری آگ جس سے سمند رمیں مدوجز اور لہریں اور طوفان آتے ہیں۔ دادا گنی ۔جنگل کی آگ۔ جو آپس مین گھسنے سے پیدا ہوتی ہے ۔ جھڑاگنی ۔ پیٹ کی آگ ۔ جس سے کھانا حضم ہوتا ہے ۔ کوپ اگنی ۔ غم۔ فکر ۔ تشویش۔ حسد۔ بغض ۔ کینہ ۔ گیان اگنی ۔ ذہنی آگ جس سے انسان کا دماغ زہن کام کرتا ہے ۔ سوچنا ہے ۔ سمجھتا ہے ۔ راج اگنی ۔ حکومت کا سرورجس سے پیدا ہوتا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ کھانی ۔ پیدائش ۔ ہستی کے منبع۔ انڈے ۔ جیر ۔ بھاپ یا پسینہ ۔ پانی ۔ سنجوگ۔ ملاپ ۔ وجوگ۔ جدائی۔ بھوگ۔ نعمتوں کا ستممال ۔ اوجھڑ۔ گمراہی ۔ وڈان۔ حیران کرنے والی کار۔ بھاگ۔ خوش قسمتی سے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
خدا کی خدائی جو بھاری حیران پیاد کرنے والی ہے پوری دانائی اور تقدیر سے ہی سمجھا جا سکتا ہے ۔ اسے دیکھ کر انسان ششد ر رہ جاتا ہے بیشمار اوازیں کتنی ہی اقسام کی اور کتنی ہی مذہبی کتابیں جانداروں اور عنتموں کی بیشمار شکل وصورتیں اور ان کے مخفی راز حیران کرنے والے حالات پیدا کر رہے ہیں۔ اور دل حیران رہ جاتا ہے ۔ کتنے ہی جاندار ننگے رہتے ہیں کہیں ہوا ہے کہیں پانی ہے کہیں آگ اپنا کھیل کھیل رہی ہے اور جانداروں چارون کانوں کو دیکھ سمجھ کر حیرانی ہو رہی ہے جانداروں نعمتوں کی لذتوں میں مصروف ہیں ۔ کہیں آپسی میل اورکہیں جدائی ۔ کہیں بھوک پیاس اور کہیں نعمتوں کی لطف اندوزی کہیں حمدوثناہ کہیں گمراہی ان سے حیرانگی پیدا ہو رہی ہے ۔ کوئی حیران ہے خدا حاضر ناظر سمجھ کر اور کوئی دور سمجھتا ہے ۔ حیرانگی ہے دوسری اور ساتھ سے ۔ اور کوئی ہر جائی اور حاضر ناظر سمجھ حیرانگی ظاہہر کر رہی ہے ۔ اے نانک۔ اسی الہٰی کھیل تماشے کو بلند قیمت سے ہی سمجھا جا سکتا ہے ۔
مਃ੧॥
کُدرتِ دِسےَ کُدرتِ سُنھیِئےَ کُدرتِ بھءُ سُکھ سارُ ॥
کُدرتِ پاتالیِ آکاسیِ کُدرتِ سرب آکارُ ॥
کُدرتِ ۄید پُرانھ کتیبا کُدرتِ سرب ۄیِچارُ ॥
کُدرتِ کھانھا پیِنھا پیَن٘ہ٘ہنھُ کُدرتِ سرب پِیارُ ॥
کُدرتِ جاتیِ جِنسیِ رنّگیِ کُدرتِ جیِء جہان ॥
کُدرتِ نیکیِیا کُدرتِ بدیِیا کُدرتِ مانُ ابھِمانُ ॥
کُدرتِ پئُنھُ پانھیِ بیَسنّترُ کُدرتِ دھرتیِ کھاکُ ॥
سبھ تیریِ کُدرتِ توُنّ کادِرُ کرتا پاکیِ نائیِ پاکُ ॥
نانک ہُکمےَ انّدرِ ۄیکھےَ ۄرتےَ تاکو تاکُ ॥੨॥
لفظی معنی:
قدرت ۔ کرنے کی قوت۔ کلا۔ بھو۔ پیار۔ سکھ سار۔ آرام وآسائش کی بنیاد۔ اسلیت ۔ سرب آکار ۔ ہمہ عالم ۔ سارا جہان۔ کیتباں ۔ قران مجید ۔ توری ب۔ زمبو روغیرہ ۔ سرب ۔ سارے ۔ ویچار۔ خیالت۔ بہشن۔ پوشش۔ جاتی جنی ۔ ذات اور قسم ۔ مان ۔ وار۔ عزت وحشمت۔ بیسنتر۔ آگ۔ دھرتی ۔ زمین۔ کاک۔ مٹی ۔ قادر۔ قدرت کا مالک ۔ کرتا ۔ کرنے والا۔ کرتار ۔ پاکی نائی۔ پاک نام ۔ سچ وحقیقت ۔ پاک۔ صاف۔ تاکو تاک ۔ماہر۔ طاق۔ ہر طرح سے جاننے والا۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو کچھ دکھائی دے رہا ہے سن رہا ہے اے خدا تیری کلا و مہارت ہے خوف خدا جو آرام و آسائش کی بنیاد ہے تیری مہارت ہے ۔ ہ اسمان اور زیر زمین اور یہ سارا دنیاوی پھیلاؤ بھی تیری اے خدا ایک مہارت اور کلا ہے ۔ وید پران اور قران اور خیلات کی رو بھیتیری ہی مہارت وکلا سے ہے ۔ زاتوں میںجانداروں کی قسموں میں اور ان کے طرح طرح کے رنگوں میں ہے تیری ہی قوت مہارت ۔ کھانا ۔ پینا پہننا اور محبت کا جذبہ بھی تیری قوت و مہارت سے ہے دنیا میں اچھائیا اور برائیان نیک و بد عزت و حشمت وقار ۔ غرور و تکبر یہ سب تیری قوت ومہارت کی وجہ سے ہے ۔ ہوا۔ پانی آگ زمین اور مٹی ۔ مادہ یہ بھی تیری مرہون منت اور قوت ومہارت تیری س ے ہے ۔ گرض یہ کہ سارا کچھ تیری قوت مہارت سے ہے اور اے خدا تو سب کا قادر اور کار ساز ہے تو کرتا کرتار پاک نام اور پاک ہے ۔ اے نانک خدا سب کچھ اپنے زیر فرمان و رضار سے نگرانی کررہا ہے اور طاق وماہر ہے ۔
پئُڑیِ ॥
آپیِن٘ہ٘ہےَ بھوگ بھوگِ کےَ ہوءِ بھسمڑِ بھئُرُ سِدھائِیا ॥
ۄڈا ہویا دُنیِدارُ گلِ سنّگلُ گھتِ چلائِیا ॥
اگےَ کرنھیِ کیِرتِ ۄاچیِئےَ بہِ لیکھا کرِ سمجھائِیا ॥
تھاءُ ن ہوۄیِ پئُدیِئیِ ہُنھِ سُنھیِئےَ کِیا روُیائِیا ॥
منِ انّدھےَ جنمُ گۄائِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
بھوگ ۔ دنیاوی نعمتوں کا استعمال یا صرف۔ بھسٹھر۔ خاک کا ڈھیر۔ بھور ۔ روح۔ سدھائیا۔ چلا گیا ۔ دنیدار ۔ اس جہاں میں رہنے والا۔ گل سنگل گھت چھلائیا۔ گلے ۔ سوﷺ ڈال کر اس عالم سے لے جاتے ہیں۔ کرنی کرت کئے ہوئے اعمال۔ واچیئے ۔ محقیق ہوتی ہے ۔ بیہہ لیکھا کر سمجھائیا۔ اعمال کا حساب ہوتا ہے ۔ تھاو نہ ہودی ۔ ٹھکانہ نہیں ملتا۔ پاووہی ۔ سز املتی ہے ۔ ہن۔ اب ۔ اس وقت ۔ سنیئے کیا ۔ روآئیا۔ اب کوئی آہ وزاری اور منت سماجت نہیں سنی جاتی ۔ من اندھے ۔ بیوقوف۔ جنم گوائیا۔ زندگی برباد کر دی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
انسان دنیاوی نعمتوں کو استمال کرکے کاک کا ڈھری ہو جاتا ہے اور روھ پرواز کر جاتی ہے ۔ اطرح سے دنیاوی کاروابر میں مصروف انسان دنیاوی دولت کی گرفت میں موت گلے یں طوق ڈال کر لی جاتی ہے ۔ وہاں بارگاہ الہٰی میںکئے ہوئے اعمال کی جانچ پڑتال اور محققین ہوتی ہے اور مکمل طور پر نیک و بدا عمال کا حسا ب ہوتا ہے ۔ وہاں ٹھکانہ نہیں ملتا سزا پاتا ہے ۔ اور ہاں منت سماجت اور اہ وازیار کا گرنہیں ہوتی ۔ دل اور عقل کا اندھا انسان زندگی بیکار گنوا لیتا ہے ۔
سلوک مਃ੧॥
بھےَ ۄِچِ پۄنھُ ۄہےَ سدۄاءُ ॥
بھےَ ۄِچِ چلہِ لکھ دریِیاءُ ॥
بھےَ ۄِچِ اگنِ کڈھےَ ۄیگارِ ॥
بھےَ ۄِچِ دھرتیِ دبیِ بھارِ ॥
بھےَ ۄِچِ اِنّدُ پھِرےَ سِر بھارِ ॥
بھےَ ۄِچِ راجا دھرمُ دُیارُ ॥
بھےَ ۄِچِ سوُرجُ بھےَ ۄِچِ چنّدُ ॥
کوہ کروڑیِ چلت ن انّتُ ॥
بھےَ ۄِچِ سِدھ بُدھ سُر ناتھ ॥
بھےَ ۄِچِ آڈانھے آکاس ॥
بھےَ ۄِچِ جودھ مہابل سوُر ॥
بھےَ ۄِچِ آۄہِ جاۄہِ پوُر ॥
سگلِیا بھءُ لِکھِیا سِرِ لیکھُ ॥
نانک نِربھءُ نِرنّکارُ سچُ ایکُ ॥੧॥
لفظی معنی:
سدباؤ۔ طوطان۔ لکھ درباؤ۔ لاکہوں دریا اور سمندر ۔ اگن ۔ آگ۔ ویگار۔ بیگار ۔ زیر فرمان۔ دھرتی دبی ۔ بھار ۔ زمین اس کے فرمان کے بوجھ کے نیچے دلی ہوئی ہے ۔ کوہ کروڑی ۔ کروڑون میل۔ چلت ۔ صفر۔ اند۔ بادل۔ سر بھار۔ سرکے بل۔ راجہ دھرم دوآر۔ عدالت عددالیہ الہٰی کا منصف دربار۔ سدھ ۔ وہ ۔ سادہو جنہوں نے پاکیزگی حاسل کر لی ۔ خد رسیدہ ۔ بدھ ۔ عاقل دانشمند ۔ ماہر۔ سر ناتھ ۔ فرشتے ۔ آڈاے آکاس۔ جو ہوائی آسمانی رہتے ہیں صمانوں میں اڑتے ہیں۔ جودھ ۔ جنگجو ۔ مہاں بل۔ بھاری قوتوں والے ۔ سور۔ بہادر۔ پور ۔ قافلے ۔ سگلیا۔ سب کے ۔ سر ۔ زمے ۔ لیکھ ۔ تھریر ۔ بھؤ۔خوف۔ نر بھؤ۔ بیخوف۔ نرنکار ۔ بلا آکار وحجم۔ سچ ایک۔ واحد سچ ۔ حقیقت اور صدیوی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
الہٰی خوف میں ہوائیں اور طوفان چلتے ہیں اور لاکھوں دریا بہہ رہے ہیں۔ آگ بھی الہی خوف میں خدمت سر انجام دے رہی ہے اور زمین بھی الہٰی خوف میں دبی ہوئی ہے اور بادل بھی الہٰی خوف میں سر کے بل چل رہے ہیں۔ حتی کہ الہٰی دربار کا منصف بھی اور خدا لت انصاف الہٰی خوف میں کام کر رہی ہے ۔ الہٰی خوف میں ہی سورج اور چاند ہیں جو ہروروز کروڑوں میلوں کا سفر طے کرتے ہیں۔ الہٰی خوف میں ہیں خدا رسیدہ پاکدامن عاقل عالم فاضل اور دانشمند اور فرشتے اور فرشتوں کے آقا بھی ۔ خوف میں وہ بھی جو اکاش میں دکھائی دیتے ہیں۔ خوف نہیں جنگجو اور بہادر ۔ بھاری قوتوں والے ۔ خوف ہیں وہ تمام جو اس دنیا میں پیدا ہوتے ہیں اور قفوت ہوجاتے ہیں۔ سب کی پیشانی پر خوف کا مضمون تحریر ہوتا ہے یہ الہٰی قانون ہے اے نانک ۔ احد ہستی ہے عالم میں جو سچ حقیقت اور صدیوی ہی جو بلا شکل و صورت اور آکار ہے بیخوف ہے ۔
مਃ੧॥
نانک نِربھءُ نِرنّکارُ ہورِ کیتے رام رۄال ॥
کیتیِیا کنّن٘ہ٘ہ کہانھیِیا کیتے بید بیِچار ॥
کیتے نچہِ منّگتے گِڑِ مُڑِ پوُرہِ تال ॥
باجاریِ باجار مہِ آءِ کڈھہِ باجار ॥
گاۄہِ راجے رانھیِیا بولہِ آل پتال ॥
لکھ ٹکِیا کے مُنّدڑے لکھ ٹکِیا کے ہار ॥
جِتُ تنِ پائیِئہِ نانکا سے تن ہوۄہِ چھار ॥
گِیانُ ن گلیِئیِ ڈھوُڈھیِئےَ کتھنا کرڑا سارُ ॥
کرمِ مِلےَ تا پائیِئےَ ہور ہِکمتِ ہُکمُ کھُیارُ ॥੨॥
لفظی معنی:
راول۔ دہول۔ خاک۔ کتیا۔ کتنی ہی ۔ کن ۔ کاہن ۔ کرشن ۔ کہانیاں ۔ کیتے کتنے ہی۔ وید ویچار۔ ویدوں کے خیال ۔ فلسفے ۔ گڑ مڑ۔ بدل بدل کر ۔ پورے تال۔ بحر یا ناچ کے گر ۔ پورے کرتتے ہیں۔ باجا ری ۔ کلا کار۔ باجار۔ کلا میں۔ گڈھے باجار۔ ڈرے ۔ کرتے ہیں۔ ال پتال۔ آسمانی وزیر زمینی مراد اول ۔ جلول۔ منڈرے ۔ بالیان۔ جت تن ۔ جس جسم یا بدن پر ۔پایئے ۔ پائے جاتے ہیں۔ سوتن ۔ وہ جسم۔ چھار۔ سوآہ ۔ راکھ ۔ گیان ۔ علم ۔ ہنر۔ گلیئی ۔ باتوں ۔ یا بازاروں ۔ ڈہونڈیئے ۔ تلاش کریں۔ کتھنا۔ بینا کرتا ۔ کرڑا سار۔ پختہ فولاد ۔ کرم ۔ بخشش ۔ عنایت و شفقت ۔ حکمت۔ دانائی ۔ خوآر۔ ذلالت ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے نانک۔ واحد نرنکار خدا ہی بیخوف ہے باقی رام کی مانند بنی اولئے اور دیوتے اس کے برابر ایک ددہول کی مانند ہیں۔ کتنی ہی کاہن یا کرشن کی کہانیاں اور ویدوں کا (فلسفہ ) بھی بے معنی ہے ۔ کتنے ہی بھکاری بن کر ناچتے ہیں اور پاؤں کے تال بناتے ہیں ۔ اور ڈرامہ باز بازاروں میں ڈرامے کرتے ہیں اور راجے اور راہنوں کی شلیں بنا کر گاتے ہیں اور گئی طرزوں کے گانے گاتے ہیں اور قیمتی بالیاں اور گلے میں ہار ڈالتے ہیں۔ مگر جس تن بدن پر ڈالتے ہیں اس بدن نے آخر راکھ ہوجانا ہے ۔ اس طریقے سے ناچنے اور گانے سے سمجھ علم وہنر ان باتوں سے حاسل نہیں ہو سکتا علم صرف باتوں سے حاسل نہیں ہو سکتا ایسے تلاش سے نہیں ملتا۔ سچ اور حقیقت کا بیان کرنا اتنا ہی دشوار اور مشکل ہے جتنا سخت ہوتا ہے فولاد ۔ اسے صرف الہٰی بخشش الہٰی عنایت و شفقت سے حاصل ہوسکتا ہے ۔ ورنہ حکمت ۔ دانائی و ہوشیاری سے ذلالت اور خواری بنتی ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ندرِ کرہِ جے آپنھیِ تا ندریِ ستِگُرُ پائِیا ॥
ایہُ جیِءُ بہُتے جنم بھرنّمِیا تا ستِگُرِ سبدُ سُنھائِیا ॥
ستِگُر جیۄڈُ داتا کو نہیِ سبھِ سُنھِئہُ لوک سبائِیا ॥
ستِگُرِ مِلِئےَ سچُ پائِیا جِن٘ہ٘ہیِ ۄِچہُ آپُ گۄائِیا ॥
جِنِ سچو سچُ بُجھائِیا ॥੪॥
لفظی معنی :
ندر۔ نگاہ شفقت۔ ندری ۔ نظر عنایت ۔ ستگر ۔ سچا مرشد۔ بھرنمیا۔ بھٹکن میں۔ گمراہی میں۔ سبد ۔ کلام ۔ نصیحت ۔ سبق ۔ پندو آموز ۔ داتا ۔ دینے والا۔ لوک سبائیا۔ سارے لوگو ۔ سچ ۔ اسل۔ حقیقت ۔ آپ ۔ خودی ۔ خود پسندی ۔ سچ سچو سچ ۔ حقیقی سچ ۔ اصل۔ بجھائیا۔ سمجھائیا۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا اگر تیری ظر عنایت ہو تو تیری نگاہ شفقت سے سچا مرشدملتاہے یہ جاندار بہت عرصہ تک گمراہی اور وہم وگمان میں رہا تب کہیں سچے مرشد نے اپنا درس اور کلام سنائیا اے سارے لوگوسنو سچے مرشد کے برابر کوئی دوسراداتا نہیں ہے جنہوں انسانوں نے اپنے دل سے خودی اور خود پسندی دور کر لی انہیں اس سچے مرشدکے ملاپ سے سچے سچ مراد خدا کا حصول پائیا اور حقیق اور اسلی سچ کی سمجھ پائی ۔
سلوک مਃ੧॥
گھڑیِیا سبھے گوپیِیا پہر کنّن٘ہ٘ہ گوپال ॥
گہنھے پئُنھُ پانھیِ بیَسنّترُ چنّدُ سوُرجُ اۄتار ॥
سگلیِ دھرتیِ مالُ دھنُ ۄرتنھِ سرب جنّجال ॥
نانک مُسےَ گِیان ۄِہوُنھیِ کھاءِ گئِیا جمکالُ ॥੧॥
لفظی معنی:
گھڑیا۔ ٹائم یا وقت کی جتنی گھڑیان ہیں اہیں سب کو گوپیاں سمجھو ۔ بہر۔ 3 گھنٹوں کے وقت کو کاہن یا کرشن ۔ ہوا۔ پانی اور آگ کو زیور تصور کرؤ۔ اور چاند اور سورج کو اوتار یا فرشتے ۔ سگلی دھرتی ۔ ساری زمین ۔ مال دھن۔ مال و دولت ۔ سرب جنجال۔ سارا فریب۔ دہوکا ہے ۔ مستے ۔ لٹ رہا ہے ۔ گیان دہونی ۔ لاعلمی کی وجہ سے ۔ کھائے گیا جمکال ۔ موت کا فرشتہ کھا رہا ہے ۔
لفظی معنی:
وقت کی گھڑیون کو گوپیاں تصور کرؤ اور پہر جو تین گھنٹون کا ایک پہر ہوتا ہے کو کرشن گوپال ہوا پای آگ کو زیور سمجھو اور چاند سورج کو فرشتے ساری زین اور مال و دولت ڈرامے میں برتنے وال اسامان لہذا علم و دنائی کے بغیر ساری دنیا لٹ رہی ہے اور موت اسے کھا رہی ہے ۔
خلاصہ ( مراد )
یہ عالم خدا کی ڈرامہ کھیلنے کے لئے ایک میدان اور اداکاری کے لئے ایک جگہ ہے ۔ اسمیں ہوا۔ پانی آگ ۔ زمین وغیرہ مادے سے بنی ہوئی خوبصورت نعمتیںدیکھ کر انسان ان پر فدا ہو رہا ہے اور اسی میں محو ومجذوب ہوکر زندگی برباد کر رہا ہے ۔
مਃ੧॥
ۄائِنِ چیلے نچنِ گُر ॥
پیَر ہلائِنِ پھیرن٘ہ٘ہِ سِر ॥
اُڈِ اُڈِ راۄا جھاٹےَ پاءِ ॥
ۄیکھےَ لوکُ ہسےَ گھرِ جاءِ ॥
روٹیِیا کارنھِ پوُرہِ تال ॥
آپُ پچھاڑہِ دھرتیِ نالِ ॥
گاۄنِ گوپیِیا گاۄنِ کان٘ہ٘ہ ॥
گاۄنِ سیِتا راجے رام ॥
نِربھءُ نِرنّکارُ سچُ نامُ ॥
جا کا کیِیا سگل جہانُ ॥
سیۄک سیۄہِ کرمِ چڑاءُ ॥
بھِنّنیِ ریَنھِ جِن٘ہ٘ہا منِ چاءُ ॥
سِکھیِ سِکھِیا گُر ۄیِچارِ ॥
ندریِ کرمِ لگھاۓ پارِ ॥
کولوُ چرکھا چکیِ چکُ ॥
تھل ۄارولے بہُتُ اننّتُ ॥
لاٹوُ مادھانھیِیا انگاہ ॥
پنّکھیِ بھئُدیِیا لیَنِ ن ساہ ॥
سوُئےَ چاڑِ بھۄائیِئہِ جنّت ॥
نانک بھئُدِیا گنھت ن انّت ॥
بنّدھن بنّدھِ بھۄاۓ سوءِ ॥
پئِئےَ کِرتِ نچےَ سبھُ کوءِ ॥
نچِ نچِ ہسہِ چلہِ سے روءِ ॥
اُڈِ ن جاہیِ سِدھ ن ہوہِ ॥
نچنھُ کُدنھُ من کا چاءُ ॥
نانک جِن٘ہ٘ہ منِ بھءُ تِن٘ہ٘ہا منِ بھاءُ ॥੨॥
لفظی معنی:
وائن۔ بابے بجاتے ہیں۔۔ رادا۔ دہول ۔ جھاٹے ۔ سر کے بالوں میں۔ کارن ۔ وجہ سے ۔ پوریہہ میں گھال۔ محنت و مشقت کرتے ہیں۔ آپ پچھاڑیہہ۔ اپنے آپ کو لٹکاتے ہیں۔ دھرتی نال۔ زمین پر پٹکاتے ہیں۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ نرنکار ۔ بلا آکار ۔ سچ نام۔ جسکا نام سچ اور حقیقت ہے ۔ کرم۔ بخشش۔ سیوک ۔ خدمتگار۔ سیویہہ۔ خدمت کرتے ہیں۔ چڑھاو۔ بھینٹ۔ جاکا کیا سگل جہاں۔ جس نے سارے عالم کو پیدا کیا ہے ۔ جنا من چاو ۔ جن کے دل خوش ہیں۔ بھنی رین ۔ انکی زندگی یا عمر کی رات خوشبودار ہوجاتی ہے ۔ سکھی ۔ سکھ یا شاگرد کے لئے ۔ گرویچار۔ خیالات مرشد ۔ ندری کرم۔ نظر عنایت و بخشش ۔ لگھائے پار۔ کامیابی دیتا ہے ۔ تھل داروے ۔ زمین گردباد۔ ان گاہ ۔ دانے یا اناج نکالنے والے آلا۔ پنکھی ۔ پرندے ۔ سوئے ۔ سلوی ۔پھاسنی ۔ بھوایئے جنت۔ جانداروں کو بدلائیا جاتا ہے ۔ بندھن بندھ۔ غلامیوں میں جکڑ کر ۔ بھوائے اعمالات کی مطابق۔ چلیہہ سے روئے ۔ بوقت آخرت یا موت روتے ہیں۔ اڈنہ جاہی ۔ اڈ کر یا پرواز کرکے جائیا نہیں جا سکتا ۔ سدھ ۔ پاکدامن ۔ خدا رسیدہ ۔ من کا چاؤ۔ دلی کوشی۔ جن من بھؤ ۔ جن کے دلمیں ہے خوف خدا ۔ تینا من بھاو۔ ان کے دلمیں ہے الہٰی پیار۔
ترجمہ معہ تشریح:
شاگرد ساز بجاتے ہیں اور مرشد ناچتے ہیں۔ پاوں ہلاتے ہیں سردھنتے ہیں۔ اور دہول ار آران کے سر کے بالوں پر پڑتی ہے لوگ گھر جا کر مذاق اڑاتے ہیں۔ روزی روتی کی خاطر تال اور بحر پورا کرتے ہیں۔ اور پانے آپ کو زی مین پرپٹکتے ہیں۔ گوپیاں اور کرشن کی شلیں بنا کر گاتے ہیں اور سیتا اور رام چندر اور دوسرے راجے کی ش کلیں بنا کر گاتے ہیں۔ جس خدا نے تمام عالم پیدا کیا ہے جو بیخوف وخطا ہے ۔ جوبلاآکار شکل وصورت جس کا نام صدیوی سچ اور حقیقت ہے ۔ خادمان خدا اس کی خدمت کرتے ہیں اور یاد کرتے ہیں جس سے ان کے زندگی کے حالات کا رخ بلندی اور بہتری کی طرف ہوتاجاتا ہے الہٰی کرم وعنایت سے ۔ اور زندگی پر لطف ہوجاتی ہے ۔ ہر درس و سبق جنہوں نے مرشد سے حاصل کر لیا۔ رحمان الرحیم خدا اپنی کرم وعنیات سے اسے ہستی و زندگی کے سمندر سے پار لگاتا ہے مراد اس کی زندگی کامیاب ہوجاتی ہے ۔ کیونکہ تیل نکالنے الا کوہلو ۔ کاتنے والا چرخہ اور آتا پینے والی چکی ۔ ریتلے علاقوں کے گرد بد لاگو۔ مدھا ئیاں۔ دانے نکالنے والے پھلے پرندے اور پنگے جو لگاتار اڑتے رہتے ہیں اور بہت سے جاندار سول پر چڑھ اک پھر آئے جاتے ہیں۔ اے نانک۔ اس طرح سے پھرنے والے بیشمار ہیں۔ خدا جانداروں کو بند ھنو اور گلمای کی زنجیروں میں جکڑ کر پھرتا ہے ہر جاندار اپنے کئے ہوئے اعمالوں کے مطابق سارے اس عالم میں زندگی گذار رہتے ہں۔ اور عیش و عشرت کرکے خوش ہوتے ہیں۔ مگر بوقت آخرت اور موت افسردہ ہوکر روتے ہیں۔ اس طرح زندگی گذارنے سے نہ تو خدا تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں نہ زندگی کی بلند منزل تک پہنچ پا سکتے ہیں ۔ نا چنا اور کودنا دلی شوق ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی پریم پیار صرف ان کے دلمیںہے جن کے دلمیں الہٰی خوف ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ناءُ تیرا نِرنّکارُ ہےَ ناءِ لئِئےَ نرکِ ن جائیِئےَ ॥
جیِءُ پِنّڈُ سبھُ تِس دا دے کھاجےَ آکھِ گۄائیِئےَ ॥
جے لوڑہِ چنّگا آپنھا کرِ پُنّنہُ نیِچُ سدائیِئےَ ॥
جے جرۄانھا پرہرےَ جرُ ۄیس کریدیِ آئیِئےَ ॥
کو رہےَ ن بھریِئےَ پائیِئےَ ॥੫॥
لفظی معنی:
نرنکار۔ بلا آکار۔ بلا حجم۔ بلا شکل وصورت ۔ ناوں ۔ تیرا نام۔ جو سچ اور حقیقت ۔ ست نام جو صدیوی ہے ۔ نرک ۔ دوزخ۔ جیؤ۔ روح ۔ نفس ۔ پنڈ۔ کھابے ۔ کھانا ۔ خوراک ۔ لوڑیہہ۔ چاہتا ہے ۔ جنگا ۔ بھلا ۔ اچھا۔ کرینہو۔ نیکی کرکے بھلائی کرکے ۔ نیچ ۔ کمینہ ۔ کمی ۔ سداپیئے ۔ کہالئیں۔ جروانا۔ زبردست ۔ بڑھاپا۔ پر ہرے ۔ چھوڑ نا چاہو۔ جردیس ۔ بڑھاپے والا۔ رویہ ۔ کریدی اپیئے ۔ گرنا چاہیے ۔ بھر یئے ۔ بھرنے ۔ پر ۔ پایئے ۔ جب پنگھڑی پوری ہوجاتی ہے بھر جاتی ہے ۔ مراد جب زندگی کے سانس ختم ہوجاتے ہیں۔
ترجمہ معہ لفظی معنی:
اے خدا تیرا نام نرنکار ہے تیرا نام لینے سے تجھے یاد رکھنے سے سچ اور حقیقت اپنانے سے دوزکمیںجانا نہیں پڑتا۔ اے خدا یہ روح اور جسم تیرا ہےا ور تو ہی روزی اور رزق دے رہا ہے یہ کہنا کہ رزق دے فضول کہنا ہے ۔ اگر تو اپنی بھلائی چاہتا ہے اے انسان تو نیکی اور بھالئی کرکے اپنے آپ کو غریب ناتواں کہلاؤ۔ اگر کوئی اپنا بڑھاپا دور کرنا چاہتا ہے تو یہ بڑھاپا کسی دوسری شکل میں آجائے گا۔ اس عالم میں صدیوی کوئی رہ نہیں سکتا ۔ جب سانسوںکی بن گھڑی پوری ہوجائیگی ۔
سلوک مਃ੧॥
مُسلمانا سِپھتِ سریِئتِ پڑِ پڑِ کرہِ بیِچارُ ॥
بنّدے سے جِ پۄہِ ۄِچِ بنّدیِ ۄیکھنھ کءُ دیِدارُ ॥
ہِنّدوُ سالاہیِ سالاہنِ درسنِ روُپِ اپارُ ॥
تیِرتھِ ناۄہِ ارچا پوُجا اگر ۄاسُ بہکارُ ॥
جوگیِ سُنّنِ دھِیاۄن٘ہ٘ہِ جیتے الکھ نامُ کرتارُ ॥
سوُکھم موُرتِ نامُ نِرنّجن کائِیا کا آکارُ ॥
ستیِیا منِ سنّتوکھُ اُپجےَ دینھےَ کےَ ۄیِچارِ ॥
دے دے منّگہِ سہسا گوُنھا سوبھ کرے سنّسارُ ॥
چورا جارا تےَ کوُڑِیارا کھارابا ۄیکار ॥
اِکِ ہودا کھاءِ چلہِ ایَتھائوُ تِنا بھِ کائیِ کار ॥
جلِ تھلِ جیِیا پُریِیا لویا آکارا آکار ॥
اوءِ جِ آکھہِ سُ توُنّہےَ جانھہِ تِنا بھِ تیریِ سار ॥
نانک بھگتا بھُکھ سالاہنھُ سچُ نامُ آدھارُ ॥
سدا اننّدِ رہہِ دِنُ راتیِ گُنھۄنّتِیا پا چھارُ ॥੧॥
لفظی معنی :
صفت شریفت ۔ اسلامی مذہبی قانون کا وصف ۔ ویچار۔ سمجھتے ہیں۔ بندے ۔انسان ۔ سے ۔ وہی ۔ پوے وج بندی ۔ پاند ہوں۔ دیار۔ دیدار کے لئے ۔ صلاحی صلاحن ۔ الہٰی صفت صلاح کرنے والے ۔ درسن ۔ شاشتر کی روح سے ۔ ظاہر۔ روپ ۔ شکل ۔ اپار۔ ازحد ۔ اعداد و شمار سے بعید ۔ سوکھم مورت۔ خدا کی وہ شکل وسورت جوا نسانی اضے جسمانی سے نہیں دیکھی جا سکتی ۔ ترتھ ۔ زیارت گاہ ۔ ارچا۔ آداب ۔ پوجا ۔ پرستش۔ گرداش۔ چندن کی خوشبو ۔ بہکار۔ بہت سی خوشوش ۔نام ۔ نرنجن۔ پاک خدا۔کا نام۔ کائیا ۔جسم۔ آکار ۔ شکل۔ ستیا۔ سخی ۔ سخاوت ۔کرنے والے ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ اپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ دے دے منگھیہہ۔ دینے کی بعد مانگتے ہیں۔ سد ماگونا ۔ہزارو گنا ۔ سوبھ گرے سنسار ۔ دنیا میں شہرت حاصل کرنے کے لئے ۔ چوراجار اتے کو ربار۔ چوری کرنےے والے بد قماش جھوٹے اور فربیی ۔ دکار۔ بد قماش۔ اہتھاد ۔ یہاں۔ سے ۔ جل تھل۔ سمندر دریا و پانی اور زمین جیا۔ پریا۔ جانداروں سے بھری ہیں۔ لوا۔ لوگون میں ۔ آکار ۔ آکار۔ جسمانی و شکل وسورت والی ہستیاں۔ توں ہے جانیہہ۔ تو ہی جانتا ہے ۔ سار ۔ آسرا۔ بھکھ صلاحن۔ حمدوثناہ کی بھوک ۔ سچ ۔نام سچے نام ۔ آدھار۔ آسرا۔ گنوتھیا۔ بااصاف لوگوں ۔ پاچھار ۔ پاوں کی خاک ۔
ترجمہ:
مسلمانوں کو اسلامی قانون ( شرع) کی عطمت اچھی لگتی ہے اور شریرعت پڑ پڑھ کر اپنے خیالا ت اور سمجھ بناتے ہیں۔ الہٰی دیدار کے لئے جو بندشوں اور پابندیوں کا پابند ہوتا ہے وہی حقیقی انسان ہے یہ بات غور سے سوچنے والی ہے کہ بہت سے دوست جانتے ہیں جب گرو صاحب کسی ایک مزہبی یا خیالوں کے متعلق خیال آرائی کرتے ہیں تو پہلے ان خیالوں کی بابت تحریر کرتے ہیں اور اخر میں اپنے خیال ظاہر کرتے ہیں لہذا اس سلوک میں صاف ظاہر ہے کہ اسلام ہندو مذہب جوگ اور سخاوت اور بد قماس اور بدکاری بداخلاق لوگوں کے متعلق اپنے خیالات ظہار کرنے کے بعد اپنا خیال اور سمجھ آکر میں بتاتے ہیں۔ اس لئے اسلمای خیالات کے بعد دوسرے بیان کو گرو مت یا سکھی فلسفہ نہیں ہے بلکہ سکھی سدھانت یا فلسفہ سلوک کی آخری فقر وں میں درج ہے نانک بھگنا بھکھ صلاحن سچ نام آدھار ۔سدا انند رہے دن راتی گنوانتیاں ۔ پاچھار۔ ہے اس سلوک ساتھ پوڑی نمبر 2 کے آخر میں بھی یہی فقرہ درج ہے اتم ایہہ وچار ہے جن سچے سیو چت لائیا۔ جگجیون داتاپائیا۔ سورٹھ کی وار محلہ 3 ہندو شاشتر کے ذریعے قابل صفت صلاح لامحدود خدا کی صفت صلاح کرتے ہیں اپنی زیارت گاہوں پر جاکر غسل کرتے ہیں اور بتوں کو بھینٹ چڑھاتےہیں۔ بتوں کی پرستش کرتےہیں اور چندن اور خوشبو میںلگاتے ہیں۔
جوگی اپنا دھیان اپنے ذہن میںجماتے ہیں اور خدا کو الکھ نام سے یاد کرتے ہیں جسمیںوہ دھیان لگاتے ہیں اسے نورانی شکل و صورت والا سمجھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ساس پر دنیاوی اثرات نہیں ہوتے اور یہ سارا عالم اسی کا ہی سر یر ہے ۔
سخی لوگوں کے دلمیں سخاوت کرنے کا خیال پیدا ہوتا ہے اورانہیں ضرورت مندوں کو کچھ دینے سے خوشی اور دلی سکون ملتا ہے ۔ اور ساتھ ہی ساتھ خدا سے اس سے مزدی ہزاروں گنا مانگتے ہیں اور لوگ ان کی شہرت کرتے ہیں۔
دوسری طرف چورو حرام خور بد معاش بد قماش بدکاری بد فعلاپنی پچھلی کی ہوئی نیکیاں ختم کرکے بد نامی کے ساتھ اس جہاں سے رخصت ہوتے ہیں ۔ کیونکہ یہ بھی خدا کی طرف سے ایسی کار ان کے ذمہ لگی ہوتی ہے ۔
پانی اور سمندر میں اور زمین پر بسنے والے بیشمار خطوں اور دنیا کے اجندار وہ ج کچھ کہتے ہیں اے خدا تو ہی سمجھتا ہے انہیں تیرا ہی سہارا اور آسرا ہے اے نانک عابدان الہٰی کو صرف تیری ہی عبادت اور حمدوثناہ کی دلمیں خواہش اور بھک رہتی ہے الہٰی صدیوی اور مستقل نام سچ و حقیقت و اسلیت ان کے لئے تسکین دینے والا ۔ سکنو روحانی دینے والا اور آسرا ہے ۔ وہ روز و شب پر سکون رہتے ہیں اور اپنے آپ کو با اوصاف بلند عظمت لوگوں کے پاوں کی خاک سمجھتے ہیں۔
مਃ੧॥
مِٹیِ مُسلمان کیِ پیڑےَ پئیِ کُم٘ہ٘ہِیار ॥
گھڑِ بھاںڈے اِٹا کیِیا جلدیِ کرے پُکار ॥
جلِ جلِ روۄےَ بپُڑیِ جھڑِ جھڑِ پۄہِ انّگِیار ॥
نانک جِنِ کرتےَ کارنھُ کیِیا سو جانھےَ کرتارُ ॥੨॥
لفظی معنی:
پیڑے ۔ وچاری ۔ جل جل۔ جلتے ہوئے ۔ کرنے ۔ کار ساز ۔ کرتار ۔ کارن ۔ سبب۔ کرتار ۔ کرنے والا۔ خدا
ترجمہ:
اسلام میں اسلامی شرع میں یہ عقیدہ ہے کہ جو لوگ موت کے بعد جلا دیئے جاتے ہیں انہیں بعد میں دوذخ کی آگ میں جلائیا جاتا ہے مگر بعض دفعہ وقت گذرنے کے بعد قبروں والی جگہ تبدیل ہو جاتی ہے اوروہ جگہ گھمیار کے بس پڑجاتی کیونکہ اس جگہ کا قبرستان نام تک نہیں رہتا شہر اور آبادی سنانوں میں بدل جاتی ہے ۔ گوایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے تاہم ممکن ہے اور گھما لوگ اس مٹی سے ہرتن اور اینٹیں بناتے ہیں۔ اور انہیں آگ سے پکائیا جاتا ہے اور جلتی ہوئی مٹی آہ وزاری کرتی ہے غرض یہ کہ گرو صاحب نے اس سلوک میں ایک تو مذہبی آرام پرستی کی تردید کی ہے وہاں اے نانک ۔ الہٰی کار سازی کا حقیقی راز وہی سمجھتا ہے ۔
خلاصہ و مراد:
جب انسان جسم سے روح پروزار کر جاتی ہے تو اس مردہ جسم کا جلانےیاد بانے سے کوئی واسطہ نہیں ۔ جب تک روح انسانی جسم کے اندر موجود ہے اس کے کئے ہوئے کارناموں اور اعمال کے حساب سے اسے سزا و جزا ملتی ہے لہذا یہ جھگر بلا وجہ اور بیکار ہے اور سوائے مذہبی تکبر و غرور کے سوا کچھ نہیں اصلیت خدا ہی بہتر جانتا ہے حقیقی فیصلہ پہلے ۔ جو راگ آسا پوڑی 2 محلہ صفحہ 433 اور صفحہ 838 محلہ 3 گرو گرنتھ ساحب میں بتائیا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
بِنُ ستِگُر کِنےَ ن پائِئو بِنُ ستِگُر کِنےَ ن پائِیا ॥
ستِگُر ۄِچِ آپُ رکھِئونُ کرِ پرگٹُ آکھِ سُنھائِیا ॥
ستِگُر مِلِئےَ سدا مُکتُ ہےَ جِنِ ۄِچہُ موہُ چُکائِیا ॥
اُتمُ ایہُ بیِچارُ ہےَ جِنِ سچے سِءُ چِتُ لائِیا ॥
جگجیِۄنُ داتا پائِیا ॥੬॥
لفظی معنی:
بن ستگر۔ ۔ بغیر سچے مرشد کے ۔ رکھیون ۔ اس نے رکھا۔ آپ خود خدا نے ۔ پرگٹ۔ ظاہر۔ مکت۔ آزادی ۔ جگجیون ۔ علام کی روح۔ عالم کو زندگی عنایت کرنے والا۔
ترجمہ معہ تشریح:
سچے مرشد کے بگیر کسی کو نہ ہی الہٰی ملاپ حاصل ہوا ہے نہ زندگی گذارنے کا صحیح مقصد اور صحیح راستہ کیونکہ سچے مرشد میں خدا خود بستا ہے اور یہ بات ظاہر طور پر کہہ سنائی ہے اگر مرشد جسنے اپنے دل سے دنیاوی دوتل کی محبت ختم کر دی انسان کو ملجائے تو انسان دنیاوی دولت کی غلامی سے نجات پالینا ہے ۔یہ ایک بلند خیالی ہے کہ جس نے سچے حقیق پرست سے محبت کی دل لگائیا اس نے عالم کو زندگی عنایت کرنے والا عالم کو پیدا کرنے والے سے ملاپ حاصل کر لیا۔
سلوک مਃ੧॥
ہءُ ۄِچِ آئِیا ہءُ ۄِچِ گئِیا ॥
ہءُ ۄِچِ جنّمِیا ہءُ ۄِچِ مُیا ॥
ہءُ ۄِچِ دِتا ہءُ ۄِچِ لئِیا ॥
ہءُ ۄِچِ کھٹِیا ہءُ ۄِچِ گئِیا ॥
ہءُ ۄِچِ سچِیارُ کوُڑِیارُ ॥
ہءُ ۄِچِ پاپ پُنّن ۄیِچارُ ॥
ہءُ ۄِچِ نرکِ سُرگِ اۄتارُ ॥
ہءُ ۄِچِ ہسےَ ہءُ ۄِچِ روۄےَ ॥
ہءُ ۄِچِ بھریِئےَ ہءُ ۄِچِ دھوۄےَ ॥
ہءُ ۄِچِ جاتیِ جِنسیِ کھوۄےَ ॥
ہءُ ۄِچِ موُرکھُ ہءُ ۄِچِ سِیانھا ॥
موکھ مُکتِ کیِ سار ن جانھا ॥
ہءُ ۄِچِ مائِیا ہءُ ۄِچِ چھائِیا ॥
ہئُمےَ کرِ کرِ جنّت اُپائِیا ॥
ہئُمےَ بوُجھےَ تا درُ سوُجھےَ ॥
گِیان ۄِہوُنھا کتھِ کتھِ لوُجھےَ ॥
نانک ہُکمیِ لِکھیِئےَ لیکھُ ॥
جیہا ۄیکھہِ تیہا ۄیکھُ ॥੧॥
لفظی معنی:
سب سے پہلے پہلے بیان ئے پوڑی نمبر 6 سے پہلے بیان گئے سلوک میں مذہبی فرقہ پرستی کی تیہہ میں اپنے فرقے اور مذہب کے ساتھ محبت کا راز مضمر ہے جس کا ذکر صفحہ نمبر 352 آسا محلہ (1) میں درجہ ہے موہ کٹنب موہ سب کار ۔ موہ تم تجو سگل بیکار۔ لہذا مذہبی خودی اور مذہبی وہم وگمان چھوڑ کر ہی حقیقت اور حقیقت پرستی ہی زندگی کا واحد راستہ ہے ۔ ہوں میں مراد خدا سے علیحدہ ہستی ۔ جاتی ۔ ذات۔ جنس ۔ قسم۔ انسانی اہمیت ۔ کھووے ۔کھوتا ہے ۔ سوکھ ۔ مکت۔ نجات۔ سار۔ اہمیت ۔ چھائیا ۔ تاثرات ۔ ہونمے بوجھے ۔ پانی اوقات ۔ قوت خوئش۔ حکمی لیکھیا لیکھ ۔ الہٰی رضا فرامن کے زیر تحریر ۔ جہیا ویکھے تیہاویکھ ۔ الہٰی فرمان ہمارے کردرا کے متعلق دیکھنے کے لئے ہماری خوئشتا اپنا پن ۔ ہوں ایک شیشہ ہے ہے جتنا وہ شیشہ صاف ہوگا ۔ اتنا ہی انسان الہٰی رضا کو دیکھ سکے گا سمجھ سکے گا۔
ترجمہ معہ تشریح:
مقرر آنکھ کبیر جی نے گوڑی ڑاگ میں صفہ نمبر گرو گرنتھ صاحب میں تحریر ہے جا کے جیئہ جیسی بدھ ہوئی کہہ کبیر جانیگا سوئی۔
ترجمہ معہ تشریح:
جب تک انسان اپنے آپ کو خدا سے ایک علیحدہ ہستی مانتا رہیگا تناسخ میں پڑا رہیگا۔ خودی میں ہی اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے لین دین کرتا ہے اور اسی خیال میں نفع نقصان برداشت کرتا ہے ۔
جب تک انسان اپنے خوئش پن کا خیال کرتا ہے کبھی خوش اور حسن اخلاق اور کبھی بد اخلاق ہے کبھی گناہوںکا خیال کبھی ثوابو کا کبھی جنت کا خیال اور کبھی دوزخ کا جب تک انسان خدا سے اپنی علیحدہ ہستی خیال کرتا ہے اس وقت تک کبھی خوشباشی اور کبھی غمگینی کبھی گناہوں کی ناپاکیزگی سے ناپاک اور کبھی اپنے نیک اعمال سے ناپاکیزگی دور کرتا ہے اور اپنی علیحدہ ہستی کی گرفت میں انسان اپنے خاندانی اور نسلی بھید وغیرہ میں اپنا اپ گنوا لیتا ہے جتنی دیر انسان اپنی علیحدہ ہستی کی چار دیواری میں مفید ہے لوگوں کی نطروں میں کبھی نادان اور کبھی دانشمند بنا رہیگا اور اسے اس سے نجات پانے کی سمجھ ہیں آ سکتی ۔ جب تک انسان الہٰی جدائی کی حالت میں رہیگا اس وقت تک اس پر دنیاوی دولت کے تاثرات قائم رہینگے ۔ اور انسان تناسخ میں رہیگا۔
خدا نے اسی خودی کے لئے یہ عالم پیدا کیا ہے یہ اجادنار پیدا کئے ہیں۔ اگر انسان کو اپنی خدا سے علیحدگی کی سمجھ آجائے تو اسے الہٰید رکی سمجھ آجاتی ہےا ور نہ (لا) بے علم اس وقت تک زبانی باتوں سے اپنے آپ کو بیزار رکرتا ہے ۔ اے نانک۔ انسان کا جسطرح کا ماحول ہوتا ہے جیسا نظریہ ہوتا ہے ویسی ہی اس کی شکل و سورت ہوجاتی ہے ۔ مراد جیسے ارادے سے اسکا برتاؤ دوسرے لوگوں سے اسکا ہوتا ہے ویسے ہی ذہنی عادات بن جاتی ہیں اور ویسی ہی ہستی ہوجاتی ہے ۔ اور ویسا ہی الہٰی رضا و فرمان کے زیر اس کے اعمال و تقدیر تحریر ہوتی ہے یعنی ہوں ایک شیشے کی مانند ہے جتنا یہ شیشا صاف ہوگا مراد اسکا قول و فعل یا کردار و امعال نیک اور پاک ہوگا اتنا ہی اچھی طرح سےا لہٰی رضآ سمجھ سیکے گے ۔ کبیر جی سارے گوڑی راگ صفحہ نمبر گرو گرنتھ صاحب پر سمجھاتے ہیں جا کے جیئہ جیسی بدھ ہوئی ۔ کہ کبیر جانیگا سوئی ۔
مہلا ੨॥
ہئُمےَ ایہا جاتِ ہےَ ہئُمےَ کرم کماہِ ॥
ہئُمےَ ایئیِ بنّدھنا پھِرِ پھِرِ جونیِ پاہِ ॥
ہئُمےَ کِتھہُ اوُپجےَ کِتُ سنّجمِ اِہ جاءِ ॥
ہئُمےَ ایہو ہُکمُ ہےَ پئِئےَ کِرتِ پھِراہِ ॥
ہئُمےَ دیِرگھ روگُ ہےَ داروُ بھیِ اِسُ ماہِ ॥
کِرپا کرے جے آپنھیِ تا گُر کا سبدُ کماہِ ॥
نانکُ کہےَ سُنھہُ جنہُ اِتُ سنّجمِ دُکھ جاہِ ॥੨॥
لفظی معنی:
ہونمے ۔ شخصیت ۔ خوئش پہچان ۔ جات۔ قدرتی عادات ۔ ہونمے کرم کما ہے ۔ خودی سے ہی انسان کام کرتا ہے ۔ بندھنا۔ غلامی ۔ پھر پھر جونی پاے ۔ تناسخ میںپڑا رہتا ہے ۔ کتھہو ۔ کہاں سے ۔ اپجے ۔ پیدا ہوتی ہے ۔ کت ۔ سنجم ۔ کس طریقے سے ۔ ایہہ جائے ۔ خودی مٹے ۔ پیئے کرت۔ بنی ہوئی عادت۔ دھیرگ روگ۔ لمبی بیماری ۔ دارو ۔ دوائی ۔ گر کا سبد۔ سبق مرشد ۔
ترجمہ معہ تشریح:
خودی یا شخصیت پر ستی کا یہ اصول ہے کہ وہ وہی کام کرتا ہے جس سے شخصیت میں ابھار آئے اور شخصیت بنی رہے شخصیت پرستی اس کی غلامی میں بندھ جاتی ہے کہ اسے بار بار وہی کام کرنا پڑتا ہے ۔ خودی یا شخصیت پرستی ایک لمبی بیماری ہے مگر لا علاج نہیں اگر الہٰی کرم وعنایت ہو تو سبق مرشد عمل پیرا ہونے سے علاج ہو جاتا ہے ۔ مراد پنو نصائح مرشد یا سبق اسکا علاج ہے نانک کہتا ہے اس طریقےس ے خودی سے پیدا ہوئے عذاب ختم ہوجاتے ہیں۔
پئُڑیِ ॥
سیۄ کیِتیِ سنّتوکھیِئیِ جِن٘ہ٘ہیِ سچو سچُ دھِیائِیا ॥
اون٘ہ٘ہیِ منّدےَ پیَرُ ن رکھِئو کرِ سُک٘رِتُ دھرمُ کمائِیا ॥
اون٘ہ٘ہیِ دُنیِیا توڑے بنّدھنا انّنُ پانھیِ تھوڑا کھائِیا ॥
توُنّ بکھسیِسیِ اگلا نِت دیۄہِ چڑہِ سۄائِیا ॥
لفظی معنی:
سیو۔ خدمت۔ سنتوکھئی ۔ صابر۔ صبر۔ سچو سچ۔ مکمل سچ ۔ دھیائیا۔ دھیان لگائیا۔ اونی ۔ انہوں نے ۔ مندے ۔ برے ۔ سکرت۔ نیک اعمال ۔ دھرم۔ فرض۔ کمائیا۔ نبائیا۔ توڑے بندھنا۔ غلامی ختم کی ۔ بخیسی ۔ بخشش کرنے والا۔ اگللا ۔ نہایت ۔ زیادہ ۔ چڑھے سوائیا۔ ہر نئے روز زیادہ ۔ وڈیائی ۔ عظمت۔ بلندی ۔ وڈا۔ مراد سب سے بڑا۔ خدا۔
ترجمہ معہ تشریح:
خادم خدمت کرنےو الے صابر جو سچ اور حقیقت و اصلیت میں اپنی توجہ اور دھیان لگاتے ہیں اور برائیوں سے پرہیز کرتے ہیں نیک اعمال اور انسانی فرائض سر انجام دیتے ہیں۔ وہ دنیاوی غلامیوں سے آزاد ہوجاتے ہین اور کھانے پینے کی لذتوں اور عیش عشرت میں نہیں پڑتے ۔ اے خدا تو بھاری بخشش کرنے والا ہے ہمیشہ ہر نئے دن زیادہ نعمتیںع نایت کرتا ہے ۔ اس طرح الہٰی حمدوثناہ سے اس بلند ہستی سے ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔
ۄڈِیائیِ ۄڈا پائِیا ॥੭॥
سلوک مਃ੧॥
پُرکھاں بِرکھاں تیِرتھاں تٹاں میگھاں کھیتاںہ ॥
دیِپاں لویا منّڈلاں کھنّڈاں ۄربھنّڈاںہ ॥
انّڈج جیرج اُتبھُجاں کھانھیِ سیتجاںہ ॥
سو مِتِ جانھےَ نانکا سراں میراں جنّتاہ ॥
نانک جنّت اُپاءِ کےَ سنّمالے سبھناہ ॥
جِنِ کرتےَ کرنھا کیِیا چِنّتا بھِ کرنھیِ تاہ ॥
سو کرتا چِنّتا کرے جِنِ اُپائِیا جگُ ॥
تِسُ جوہاریِ سُئستِ تِسُ تِسُ دیِبانھُ ابھگُ ॥
نانک سچے نام بِنُ کِیا ٹِکا کِیا تگُ ॥੧॥
لفظی معنی:
پرکھاں۔ انساناں ۔ پرکھان۔ شجر ہائے ۔ درختاں۔ تیرتھاں۔ زیارت گاہین۔ تٹاں۔ دریائی کنارے ۔ میگھاں۔ بادل۔ کھتاہ۔ کھیت۔ دیباں۔ جزیرے ۔ لوآں۔ دنیاؤ ں۔ جہانوں ۔ علاموں ۔ منڈالاں۔ آسمانی دیا۔ کھنڈاں۔ بر اعظم ۔ در بھندآ ۔ کل وعالم۔ انڈ ج انڈوں سے پیدار ہونے والے ۔ جیرج ۔ جیر (یعنی ) سے پیدا ہونے والے ۔ ابھج۔ زمین سے پیدا ہونےو الے ۔ کھانی ۔ کان۔ سیج ۔ پینے سے پیدا ہونے والے ۔ مت اندازہ ۔ سراں۔ سمندروں ۔ مہراں۔ پہاڑوں ۔ جتاہ ۔ جانداروں ۔ جنت ۔ جاندار۔ اپائیکے ۔ پیدا کرکے ۔ سنماے ۔ سنبھالتا ہے ۔نگرانی کرتا ہے ۔ سبھنا۔ سب کی ۔ جن کرتے جس کارساز کرتار نے ۔ کارن ۔ سبب۔ چنتا۔ فکر ۔ تشویش۔ کرنی تاہ ۔ اسی سے کرنی ہے ۔ اپئیا۔ پیدا کیا۔ جو ہاری ۔ اداب۔ سلام۔ نمسکار۔ سوآست۔ بھلا ہو۔ ابھگ ۔ نہ ختم ہونے والا۔ تگ ۔ جنجو۔ دھاکا۔ مراد جو کسی کے لئے مذہبی عقائد کی مطابق لازم۔
ترجمہ معہ تشریح:
انسانوں درختوں زیارت گاہوں بادلوں کھیتوں جزیروں دنیاوی برا عظموں آسمانی دنیاؤں خطوں ، سمندروں پہاروں اور کل عالموں انڈوں سے پیدا ہونےو الوں ، جیرے سے پیدا ہونے والوں زمین سے پیدا ہونے والوں ، پسینے سے پیدا ہونےوالوں ، اے نانک ان کا شمار اور اندازہ سمندروں اور پہاڑوں کا وہی جانتا ہے اے نانک۔ تمام جانداروں کو پیدا کرکے سب کی پرروش بھی کرتا ہے ۔ جس کارساز کرتار نے یہ عالم بنائیا ہے ۔ وہی نگرانی اور نگہبانی بھی کرتا ہے ۔ اسے ہی اس کی تشویش و فکر بھی ہے ۔ اسکا اداب ہے قربان ہوں اور اداب بجا لاتا ہوں۔ اور فتح و نصرت کہتا ہون۔ اس کی حکمرانی و عدالت صدیوی ہے نہ ختم ہونے والی ہے ۔ اے نانک۔ اس کے (سچ) سچے اور حقیقی نام کے بغیر پیشانی پر ٹیکا اور گلے میں جنجو بے معنی ہے ۔
مਃ੧॥
لکھ نیکیِیا چنّگِیائیِیا لکھ پُنّنا پرۄانھُ ॥
لکھ تپ اُپرِ تیِرتھاں سہج جوگ بیبانھ ॥
لکھ سوُرتنھ سنّگرام رنھ مہِ چھُٹہِ پرانھ ॥
لکھ سُرتیِ لکھ گِیان دھِیان پڑیِئہِ پاٹھ پُرانھ ॥
جِنِ کرتےَ کرنھا کیِیا لِکھِیا آۄنھ جانھُ ॥
نانک متیِ مِتھِیا کرمُ سچا نیِسانھُ ॥੨॥
لفظی معنی:
پنا پروان۔ ایسے مذہبی فرائض کی سر انجامی جو لگوں کو قابل قبول ہو۔ سہج ۔ بلا ترو۔ قدرتا ۔ جوگ۔ ذہنی خیالات پر عبور حاصل کرنا۔ بینا ۔ جنگل۔ سورتن ۔ بہادر ی والی ۔ سنگرام ۔ جدوجہد ۔ لڑائی ۔ رن۔ جنگ۔ چھٹے پران ۔ موت واقع ہو۔ سرتی ۔ ہوش ۔ گیان ۔ جاننا ۔ علم ۔ دھیان ۔ توجہ ینا۔ پڑھیئے پاٹھ پران۔ پرانوں کے پاٹھ پڑھے جائیں۔ کارن ۔ سبب ۔ موقعہ ۔ آون جان ۔ تناسخ۔ جن کرتے ۔ جس کا رساز کرتار نے ۔ منی ۔ سمجھ
ترجمہ معہ تشریح:
لاکھوں نیکیاں اور نیک کام کئے جائیں اور لاکھوں ومذہبی فرائض سر انجام دیئے جائیں جو لوگوں کے لئے قابل قبول ہوں اور لاکھوں دیراؤں کے کنارے ریاضت یا بندگی کی جائے اور جنگلوں میں ذہنی یکجائی اور جوگیوں والا دھیان لگائیا جائے میدان جنگ میں بہادری کے کار نامے کئے جائیں اور جنگ میں شہیدی پائی جائے ۔ لاکھوں طریقوں سے ہوش کو یکسو کیا جائے اور علم کی طرف توجہ دیجائے اور پرانوں کے پاٹھ کئے جائیں۔ اے نانک یہ تمام دانشمندیاں بیکار ہیں۔ الہٰی کرم وعنیات ہی سچا مراصلہ ہے جس نے یہ عالم پیدا کیا ہے اور جس نے موت و پیدائش کا وقت مقرر کیا ہے ۔ لہذا اس کی کرم وعنایت کا حقدار بننے کے لئے اسے ہر وقت یاد رکھنا چاہیے ۔
پئُڑیِ ॥
سچا ساہِبُ ایکُ توُنّ جِنِ سچو سچُ ۄرتائِیا ॥
جِسُ توُنّ دیہِ تِسُ مِلےَ سچُ تا تِن٘ہ٘ہیِ سچُ کمائِیا ॥
ستِگُرِ مِلِئےَ سچُ پائِیا جِن٘ہ٘ہ کےَ ہِردےَ سچُ ۄسائِیا ॥
موُرکھ سچُ ن جانھن٘ہ٘ہیِ منمُکھیِ جنمُ گۄائِیا ॥
ۄِچِ دُنیِیا کاہے آئِیا ॥੮॥
لفظی معنی:
منکھی ۔ خودی پسند۔ سچو سچ۔ حقیقی اور مکمل سچ ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا تو ہی ایک سچی ہستی ہے جس نے مکمل طور پر سچ تقسیم کیا ہے ۔ یہ وصف اسی کو متلا ہے جسے تو دیتا ہے اور وہی سچ اور مستقل مزاجی پر عمل کرتے ہیں۔ یہ سچ اور حقیقت سچے مرشد کے ملاپ سے حاصل ہوتی ہے اور دلمیں سچ اور حقیقت بستی ہے ۔ نادان اور جاہل انسان سچ اورحقیقت نہیں سمجھتا اور خود ارادی میں اپنی زندگی ضائع کرلیتا ہے اسکا دنیا میں پیدا ہونا ہی بیکار ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
پڑِ پڑِ گڈیِ لدیِئہِ پڑِ پڑِ بھریِئہِ ساتھ ॥
پڑِ پڑِ بیڑیِ پائیِئےَ پڑِ پڑِ گڈیِئہِ کھات ॥
پڑیِئہِ جیتے برس برس پڑیِئہِ جیتے ماس ॥
پڑیِئےَ جیتیِ آرجا پڑیِئہِ جیتے ساس ॥
نانک لیکھےَ اِک گل ہورُ ہئُمےَ جھکھنھا جھاکھ ॥੧॥
لفظی معنی:
اس میں علم و ہنر کی خودی ممنوع کیا ہے ۔ ساتھ ۔ قافلے ۔ کھات۔ گڑھے ۔ ماس۔ مہینے ۔ عارجا۔ عمر بھر۔ ساس۔ سانس۔ ہونمے ۔ خودی ۔ خودی پسندی ۔ جھکھنا۔ جھاکھ ۔ فضول۔ مفترپچی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اگر انتی کتابیں کیوں نہ پڑھ لی جائیں جن سے گاڑی بھر سکے اور اتنی کتابیں پڑھ لیں جن کے ڈھیر لگ جائیں اتنی کتابیں پڑھ لیں جن سے کشتیاں بھر جائیں۔ اتنی کتابیں پڑھ لیں جن سے گڑھ بھر جائیں اگر برسوں اور مہینوں پڑھتے جائیںا ور تمام عمر پڑھنے میںگذر جائے اور سانس سانس کیوں نہ پڑھیں۔ مگر اے نانک ایک بات کے سوائے سب بیکار اور فضول ہے اور باقی سب خودی اور مفزپچی ہے ۔
مਃ੧॥
لِکھِ لِکھِ پڑِیا ॥
تیتا کڑِیا ॥
بہُ تیِرتھ بھۄِیا ॥
تیتو لۄِیا ॥
بہُ بھیکھ کیِیا دیہیِ دُکھُ دیِیا ॥
سہُ ۄے جیِیا اپنھا کیِیا ॥
انّنُ ن کھائِیا سادُ گۄائِیا ॥
بہُ دُکھُ پائِیا دوُجا بھائِیا ॥
بست٘ر ن پہِرےَ ॥
اہِنِسِ کہرےَ ॥
مونِ ۄِگوُتا ॥
کِءُ جاگےَ گُر بِنُ سوُتا ॥
پگ اُپیتانھا ॥
اپنھا کیِیا کمانھا ॥
الُ ملُ کھائیِ سِرِ چھائیِ پائیِ ॥
موُرکھِ انّدھےَ پتِ گۄائیِ ॥
ۄِنھُ ناۄےَ کِچھُ تھاءِ ن پائیِ ॥
رہےَ بیبانھیِ مڑیِ مسانھیِ ॥
انّدھُ ن جانھےَ پھِرِ پچھُتانھیِ ॥
ستِگُرُ بھیٹے سو سُکھُ پاۓ ॥
ہرِ کا نامُ منّنِ ۄساۓ ॥
نانک ندرِ کرے سو پاۓ ॥
آس انّدیسے تے نِہکیۄلُ ہئُمےَ سبدِ جلاۓ ॥੨॥
لفظی معنی:
کڑیا۔ تکبری ۔ حاسد۔ ہوجاتا ہے ۔ تیرتھ بھویا۔ زیارت گاہوں کی زیارت کی ۔ تیتو لویا۔ اتنا زیادہ باتیں کہیں۔ بھیکھ ۔ دکھاوا۔ ساد۔ لطف۔ مزہ ۔ دوجا بھئیا۔ دوئی ۔ حقیقت اور سچ کے علاوہ دوسری محبت ۔ وستر ۔ کپڑے ۔ اہنس۔ روز و شب۔ گہرے ۔ قمیر ۔ عذاب برداشت کرنا ۔ مون ۔ خاموشی ۔ وگوتا۔ ذلیل ۔ خواری ۔ سونا۔ غفلت۔ پگ ۔ پاؤں۔اپے نانا۔ ننگا۔ ال مل ۔ گندی چیزیں۔ سرچھائی ۔ سر میں راکھ رالکھ ڈالنا ۔ ۔ پت۔ عزت۔ بن ناوے ۔ الہٰی نام سچ اور حقیقت کے بغیر۔ ٹھائے نہ پائی ٹھکانہ نہیں ملنا۔ مقصد زندگی پورا نہیں ہوتا ۔ بیبانی ۔ جنگل۔ مڑھی مسانی ۔ قبروں یا شمشانوں میں۔ اندھ نہ جانے ۔ نادان نہیں سمجھتا ۔ ستگر بھیٹے ۔ سچے مرشد سے ملاپ کرے ۔ ہر کا نام ۔ الہٰی نام ۔ سچ ۔ من وسائے ۔ دلمیں بسائے ۔ ندر۔ نگاہ شفقت و عنیات ۔ آس ۔ امید۔ اندیسے ۔ خوف۔ نیکہول۔ پاک۔ ہونمے سبد جلائے ۔ خودی ۔ سبق سبق وکلام سے جلائے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جتنا کوئی زیادہ پڑھا لکھا ہوتا ہے اتنا ہی اسے زیادہ غرور اور تکبر ہوجاتا ہے جتنا ہی کوئی زیادہ زیارت گاہوں کی زیارت کر لیتا ہے ۔ اتنا ہی زیادہ زیارت کے متلع ق بیانات کر تا رہتا ہے ۔ لہذا یا تراؤں کا بھی گمان ہوجاتا ہے ۔ کئی اپنے آپ کو دھار مک ظاہر کرنے کے لئے کئی قسم کے بھیس بناتے ہیں اور اپنے جسم کو عذاب میں ڈالتے ہیںا ور اپنی اس کار کا خمیازہ بھگتے ہیں۔ اناج نہ کھا کر اپنا لطف گنواتے ہیں۔ سے خدا کی محبت کے بغیر دوسروں سے محبت ہے ۔ اس سے عذاب پاتے ہیں۔ کپڑے نہین پنتے روز وشب عذاب برداشت کرتے ہیں۔ گھر ہی میں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔ غلیظ کھانے کھاتے ہیں سر میں راکھ ڈال کر عزت گنواتے ہیں۔ الہٰی نام سچ اور حقیقت کے بگیر کوئی دوسرا کام کار گر نہیں اور کہیں ٹھکانہ نہیں ملتا۔ جنگلوں قبرستاوں اور شمشانوں میں رہائش اختیار کرنا نا سمجھی اور جہالت ہے وقت گذرنے کے بعد پچھاتا ہے ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے حقیقی سکون اور ارام پاتا ہے ۔ الہٰی نام یعنی سچ حقیقت اور اصلیت دلمیں بسا کر ۔ اے نانک۔ مرشد اسے ملتا ہے جس پر خدا کی نظر عنیات و شفقت ہوتی ہے وہ دنیاوی امیدیں اور خوف سے بیلاگ اور پاک ہوکا کلام کی برکت سے خودی مٹا لیتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
بھگت تیرےَ منِ بھاۄدے درِ سوہنِ کیِرتِ گاۄدے ॥
نانک کرما باہرے درِ ڈھوء ن لہن٘ہ٘ہیِ دھاۄدے ॥
اِکِ موُلُ ن بُجھن٘ہ٘ہِ آپنھا انھہودا آپُ گنھائِدے ॥
ہءُ ڈھاڈھیِ کا نیِچ جاتِ ہورِ اُتم جاتِ سدائِدے ॥
تِن٘ہ٘ہ منّگا جِ تُجھےَ دھِیائِدے ॥੯॥
لفظی معنی:
بھگت ۔ الہٰی پریم ۔ بھاودے ۔ پیارے ۔ در ۔ دروازے پر ۔ کرت۔ حمدوثناہ۔ صفت صلاح۔ کرما باہرے ۔ بد ۔ اعمال ۔ جن کے اعمال نیک ہیں۔ ڈھو۔ آسرا۔ دھاودے بھٹکتے پھرتے ہیں۔ مول۔ بنیاد۔ اصل۔ انہودا۔ جو نہیں ہے ۔ آپ ۔ خوئشتا ۔ گنا یندے ۔ جتلانا۔ ظاہر کرنا۔ ہوں۔ میں۔ ڈھاڈی ۔ تناہ خواہ ۔ نیچ جات۔ کمینی ۔ ذات ۔ اتم ۔ اونچی ۔ سدا بندے ۔ کہلاتا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا تو اپنے عابدوں پریمیوں کو دل سے پیار کرتا ہے جو تیری صفت صلاح تیرے در پر کرتے ہیں وہ شہرت پاتے ہیں جو نیک اعمال کے بغیر اےنانک کہیں ٹھکانہ نہیں ملتا بھٹکتے پھرتے ہیں۔ ایک اپنی اصلیت نہیں سمجھنے اور بلا اوصاف اپنے آپ کو با اوصاف جتلاتے ہیں۔ میں کمینی ذات والا ثنا خواہ ہوں اور دوسرے بلند خاندانی کہلاتے ہیں اے خدا جو تیرے ثناخواں ہیں تجھ میں دھیان لگاتے ہیں۔ ان سے تجھے مانگتا ہوں تیرا نام مانگتا ہوں۔
سلوکُ مਃ੧॥
کوُڑُ راجا کوُڑُ پرجا کوُڑُ سبھُ سنّسارُ ॥
کوُڑُ منّڈپ کوُڑُ ماڑیِ کوُڑُ بیَسنھہارُ ॥
کوُڑُ سُئِنا کوُڑُ رُپا کوُڑُ پیَن٘ہ٘ہنھہارُ ॥
کوُڑُ کائِیا کوُڑُ کپڑُ کوُڑُ روُپُ اپارُ ॥
کوُڑُ میِیا کوُڑُ بیِبیِ کھپِ ہوۓ کھارُ ॥
کوُڑِ کوُڑےَ نیہُ لگا ۄِسرِیا کرتارُ ॥
کِسُ نالِ کیِچےَ دوستیِ سبھُ جگُ چلنھہارُ ॥
کوُڑُ مِٹھا کوُڑُ ماکھِءُ کوُڑُ ڈوبے پوُرُ ॥
نانکُ ۄکھانھےَ بینتیِ تُدھُ باجھُ کوُڑو کوُڑُ ॥੧॥
لفظی معنی:
کوڑ۔ جھوٹ۔ سنسار۔ علام۔ منڈپ۔ شامیانے ۔ ماڑی ۔ محلات۔ بیسنہار۔ بسنےو الے ۔ رپا۔ چاندی۔ یننہار۔ پہننے والے ۔ ۔ کائیا۔ جسم۔ بدن۔ کچڑ۔ کپڑے ۔ روپ اپار۔ بیحد ۔ خوب صورتی ۔ گھپ۔ گھل ملنا۔ آپسی محبت۔ خوار۔ ذلیل ۔ نیہو۔ ملاپ ۔ پیار۔ وسریا کرتار۔ خدا ۔ کارساز۔ کرنے والا۔ بھلائیا۔ چلنہار۔ مٹ جانے والا۔ ماکھیو ۔ شہد۔ وکھانے ۔ بیان کرتا ہے ۔ تدھ باجھ تیرے بغیر ۔
ترجمہ معہ تشریح:
خدا کے بگیر یہ سارا عالم راجہ اور رعیت جھوٹے ہے جھوٹے ہیں شمیانے محلات اور ان میں رہنے اور بسنے والے جھوٹ ہے سونا اور چاندی اور جھوٹے ہیں پہننے والے ۔ جھوٹا ہے یہ تن بدن جھوٹے ہیں کپڑے اور جھوٹی اور فریب ہے خوبصورتی جھوٹ ہے بیوی اور خاوند اور آپسی مل جول اور محبت میں خواری اور ذلالت ۔ جھوٹ کا جھوٹے سے واسطے سے خدا بھول جاتا ہے ۔ت ب جب سارا علام مٹنے والا ہے فناہ ہونا ہے تو کس سے محبت کیجائے جھوٹ میھٹا ہے پیارا ہے شہد جیسا ہے اس جھوٹ نے قافلوں کے قافلے غرقاب کر دیئے نانک عرض گذارتا ہے کہ اے خدا یہ سارا علام جھوٹ ہے ۔
مਃ੧॥
سچُ تا پرُ جانھیِئےَ جا رِدےَ سچا ہوءِ ॥
کوُڑ کیِ ملُ اُترےَ تنُ کرے ہچھا دھوءِ ॥
سچُ تا پرُ جانھیِئےَ جا سچِ دھرے پِیارُ ॥
ناءُ سُنھِ منُ رہسیِئےَ تا پاۓ موکھ دُیارُ ॥
سچُ تا پرُ جانھیِئےَ جا جُگتِ جانھےَ جیِءُ ॥
دھرتِ کائِیا سادھ کےَ ۄِچِ دےءِ کرتا بیِءُ ॥
سچُ تا پرُ جانھیِئےَ جا سِکھ سچیِ لےءِ ॥
دئِیا جانھےَ جیِء کیِ کِچھُ پُنّنُ دانُ کرےءِ ॥
سچُ تاں پرُ جانھیِئےَ جا آتم تیِرتھِ کرے نِۄاسُ ॥
ستِگُروُ نو پُچھِ کےَ بہِ رہےَ کرے نِۄاسُ ॥
سچُ سبھنا ہوءِ داروُ پاپ کڈھےَ دھوءِ ॥
نانکُ ۄکھانھےَ بینتیِ جِن سچُ پلےَ ہوءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
سچ۔ اصل ۔ حقیقت ۔ تاپر۔ تب ہی ۔ جانیئے ۔ سمجھو۔ جا ۔ جب۔ ردے ۔ قلب۔ ذہن۔ کوڑ۔ دہوکا۔ فریب۔ جھوٹ۔ مل۔ ناپاکیزیگ ۔ پلیدی ۔ میل۔ اترکے ۔ صاف ہوئے ۔ تن۔ جسم۔ بدن۔ سچ دھرے پیار۔ سچ سے محبت ہو۔ ناوں ۔ نام سچ حقیقت ۔ اصل ۔ من رہیئے ۔ دل خوش ہوئے ۔ موکھ دوآر۔ ذہنی نجات کا دروازہ ۔ ذہنی آزادی کا راستہ ۔ جگت۔ طریقہ ۔ سمجھ ۔ جانچ۔ جانے جیؤ۔ زندگی گذارنے اور جینے کا راستہ ۔ دھرت کائیا۔ جسمانی زمین ۔ سادھ ۔ سودھ ۔ ہموار ۔ اور بونے کے قابل بنا کے ۔ دئے کرتا بیؤ۔ اس میں الہٰی نام مراد سچ اور حقیقت و اصلیت بسائے ۔ سکھ ۔ سکھیا۔ تعلیم۔ علم ۔ سبق۔ دیا۔ مہرنانی ۔ رحم۔ جیئہ کی ۔ جانداروں پر ۔ پن ۔ ثواب۔ دان۔ سخاوت ۔ آتم ۔ روح ۔ قلب ۔ نفس۔ ترتھ ۔ زیارت گاہ۔ نواس۔ ٹھکانہ بنائے ۔ ستگرو نوپچھ کے سیہہ رہے ۔ فرمان مرشد کی مطبق عمل کرے اور کار بند رہے ۔ دارو ۔ دوائی ۔ پاپ۔ گناہ ۔ برائیاں۔ دکھانے ۔ بیان کرتا ہے ۔ جن ۔ جن کے ۔ سچ پلے ہوئے ۔ ان سے جن کے دامن م یں سچ ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
سچ کی سمجھ اصلیت و حقیقت کا پتہ تب چلتا ہے جب دل میں خدا بستا ہو جو سچا ہے ۔ اس سے دہوکے فریب جھوٹ کی ناپاکیرگی میل دور ہوجاتی ہے اور جسم کو دہوکر پاک وصاف ہوجاتا ہے ۔ سچ اور حقیقت اس وقت سمجھو جب سچ سے محبت ہو اور بنائے ۔ سچ اور حقیقت جو خدا کا نام ہے سننے سے دل خوش ہوتا ہے ذہنی اور قلبی غلامی سے نجات اور آزادی کی راہوں کا پتہ چلتا ہے ۔ سچ حقیقت اور خدا کی سمجھ تب آتی ہے جب روحانی زندگی گذارنے کے سلیقے اور طریقے کی سمجھ آتی ہے ۔ اس جسمانی زمین کو پاک و ہموار بنا کر اس میں کار ساز کرتار کا نام یعنی وہی سچ اور حقیقت اور اصلیت کا سج بویا جائے ۔سچ حقیقت اصلیت اور خدا کی پہچان اور سمجھ تب آتی ہے جب سچا سبق سچی تعلیم اور پندو نصائح سچے مرشد سے لیوے اور اس تعلیم پر عمل کرکے جاندروں پر رحم کرے اور ضرورت مندوں کو امداد اور داند ے ۔ خدا کی پہچان تب آتی ہے جب اسے ذہنی روحانیس کون حاصل ہوتی ہے ۔اور سبق مرشد کی مطابق عمل پیرا ہو اور قلبی صفائی میں اپنی توجہ لگائے ۔ سچ حقیقت اور اصلیت سب قلبی و ذہنی اور دنیاوی برائیوں اور بیماریوں کے لئے اکثیر دوائی ہے ۔ اس سے گناہ اور برائیاں دھل جاتی ہیں اور گناہ عافو ہوجاتے ہیں۔ نانک عرض گذارتا ہے ان سے جن کے دامن میں سچ وحققیقت و اصلیت ہے ۔
پئُڑیِ ॥
دانُ مہِنّڈا تلیِ کھاکُ جے مِلےَ ت مستکِ لائیِئےَ ॥
کوُڑا لالچُ چھڈیِئےَ ہوءِ اِک منِ الکھُ دھِیائیِئےَ ॥
پھلُ تیۄیہو پائیِئےَ جیۄیہیِ کار کمائیِئےَ ॥
جے ہوۄےَ پوُربِ لِکھِیا تا دھوُڑِ تِن٘ہ٘ہا دیِ پائیِئےَ ॥
متِ تھوڑیِ سیۄ گۄائیِئےَ ॥੧੦॥
لفظی معنی:
دلمیں سچ اور حقیقت بسا کر جنہوں نے سچی اور حقیقی زندگی بسر کی ہے ان سے مستفید ہونا سیکھتا ہے ۔ مہنڈ۔ میں۔ تلی خاک۔ ہتھیلی پر رکھنے والی خاک کی چٹکی ۔ مستک ۔ پیشانی ۔ الکھ ۔ جو عقل و ہوش سے بیعد ۔ دھیایئے ۔ متوجہ ہوئیں۔ پھل تیو یہو۔ ویسا ہی نتیجہ کار کمایئے ۔ جسے اعما ل کریں ۔ پورب ۔ پہلے سے ۔ مت ۔ عقل ۔ سمجھ ۔ سیو۔ خدمت۔
ترجمہ معہ تشریح:
میرے لئے ایک خاک چتکی کی بھیک ( پاکدامن خدا رسیدہ ) اگر ملے تو پیشانی پر لگاوں ۔ جھوٹا لالچ چھوڑ کر یکسو ہوکر اس انسانی سمجھس ے بعید کو دل وجان سےد ھیان لگائیں ۔ انسان اپنے اعمال کی مطابق جیسی کار وہ کرتا ویسا ہی انجام اور پھال پاتا ہے جن کے تقدیر میں پہلے سے خوش قیمتی کی وجہ سے خاک پائے خدا رسیدہ گان جن کا دامن پاک ہوتا ہے ملتی ہے کم عقلی اور نادانی سے کی ہو خدمت بیکار بیفائدہ چلی جاتی ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
سچِ کالُ کوُڑُ ۄرتِیا کلِ کالکھ بیتال ॥
بیِءُ بیِجِ پتِ لےَ گۓ اب کِءُ اُگۄےَ دالِ ॥
جے اِکُ ہوءِ ت اُگۄےَ رُتیِ ہوُ رُتِ ہوءِ ॥
نانک پاہےَ باہرا کورےَ رنّگُ ن سوءِ ॥
بھےَ ۄِچِ کھُنّبِ چڑائیِئےَ سرمُ پاہُ تنِ ہوءِ ॥
نانک بھگتیِ جے رپےَ کوُڑےَ سوءِ ن کوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سچ کال۔ سچ کا قحط ہے ۔ کوڑ درتیا۔ جھوٹ چلتا ہے ۔ کل کالخ۔ زمانے میں برائیوں سے زمانہ یعنی عام سیای پھیلی ہوئی ہے ۔ بیتال ۔ بھوت۔ براہوں کے مسجمے ۔ بیؤ ۔ بیج ۔ اخلاقی بیج ۔ سچ یا حقیقت کا بیج ۔ پت لیگئے ۔ با عزت چلے گئے ۔ اگوئے ۔ اگتی ہے ۔ دال ۔ وہ دانہ ۔ جو دو پھاڑ ہوگیا ۔ اک ہوئے ۔ ثابت ہو۔ رتی پورت ۔ اور موسم بھی اچھا ہوا پاہے باہر۔ اثرات کے بغیر ۔ کورے ۔ صاف ۔ بلا اثرات ۔ سوئے ۔ وہ ۔ بھے ۔ خوف خدا۔ کھنب ۔ تاثرات۔ سرم۔ محنت و مشقت بلند وریاضت۔ تن ۔ جسم۔ بھگتی ۔ پیار الہٰی۔ رے ۔ رنگیا جائے ۔ تاثر ہو۔ کوڑے سوئے ۔ جھوٹی شہرت۔
ترجمہ معہ تشریح:
اس سلوک میں دو مثالیں دی گئی ہیں پہلی مثال کھتی بونے کی اور دوسری کپڑآ رنگنے کی ۔ پہلی میں ثابت یا پورا بیج ہی اگتا ہے دوپھاردانہ نہیں اگتا ۔ مراد جب دلمیں دوچتی ہوتو اس میں نام یعنی اس میں سچ اور حقیقت اپنا تاثر اور مقام نہیں بنا سکتا۔
دوسری مثال کہ صاف یعنی بلا تاثر ذہن یا پکڑا۔ جیسا کپڑے کو رنگ دینےسے پہلے گرم پانی میں ڈالا جاتا ہے اس طرح سے الہٰی نام دلمیں بسانے کے لئے انسان کے دلمیں الہٰی خوف اور جانداروں پر رحم اور دل میں محنت و مشقت اور جہدو ریاضت کے تاثرات ضروری ہیں تب ہی انسان کے دلمیں الہٰی پریم اور پیار پیدا ہوتا ہے (ترجمہ )
سچ کا قحظ پڑ گیا مراس ختم ہوگیا ہے ۔ اور جھوت کا بول بالا ہے اور لوگ جھوٹ کی سیاہی سے بھوت بن رہے ہیں۔ جنہوں نے سچ حقیقت اور اصلیت کا بیج بویا تھا وہ با وقار با عزت و شہر حاصل کرکے چلےگ ئے ۔ مگر اب بیج اگنے سے رہ گیا ہے کیونکہ بیج ثابت نہیں رہ گیا۔ مراد دلمیں دلمیں دوئی ۔ دوئش اور دال کی مانند دوچتی ہے ۔ انسان ثابت قدم اور یکسو نہیں۔ بیج تبھی اگتا ہے اگر ثابت ہو اور موسم سارنگا ہو مراد من یکسو ہو اور علے الصبح ہو۔ اے نانک۔ اگر لاگ باپا ہ نہ درتیا جائے تو کورے کپڑے پر پکا رنگ نہیں ہوتا اس طرحس ے صاف اور سادہ من پر الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت مکمل طور پر اس کے دلمیں نہیں بستی اس کے لئے اول الہٰی خوف دوئم جہدو محنت و مشقت کے تاثرات پیدا ہوں اور کرنے چاہیں۔ اے نانک ۔ جیسے لاگ یا پاہ کا تاثر ہے ۔ ایسے ہی الہٰی پریم پیار کے تاثرات میں آئیا ہوا۔ اسنان دنیاوی برائیوں اور دہو کے فریبوں کے نزدیک نہیں جاتا۔
مਃ੧॥
لبُ پاپُ دُءِ راجا مہتا کوُڑُ ہویا سِکدارُ ॥
کامُ نیبُ سدِ پُچھیِئےَ بہِ بہِ کرے بیِچارُ ॥
انّدھیِ رزتِ گِیان ۄِہوُنھیِ بھاہِ بھرے مُردارُ ॥
گِیانیِ نچہِ ۄاجے ۄاۄہِ روُپ کرہِ سیِگارُ ॥
اوُچے کوُکہِ ۄادا گاۄہِ جودھا کا ۄیِچارُ ॥
موُرکھ پنّڈِت ہِکمتِ ہُجتِ سنّجےَ کرہِ پِیارُ ॥
دھرمیِ دھرمُ کرہِ گاۄاۄہِ منّگہِ موکھ دُیارُ ॥
جتیِ سداۄہِ جُگتِ ن جانھہِ چھڈِ بہہِ گھر بارُ ॥
سبھُ کو پوُرا آپے ہوۄےَ گھٹِ ن کوئیِ آکھےَ ॥
پتِ پرۄانھا پِچھےَ پائیِئےَ تا نانک تولِیا جاپےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
لب۔ لالچ۔ مہتہ۔ وزیر ۔ صلاحکار۔ نیکدار ۔ سردار۔ کام ۔ شہوت۔ نیب۔ مددگار۔ صلاحکار۔ اندھی ریت ۔ بے سمجھ لوگ۔ گیان دہونی ۔ بے علم۔ بھا ہ بھرنے مردار۔ بھاہ ۔ آگ۔ مردار۔ مرا ہوا۔ گیانی ۔ عالم ۔ داجے دادیہہ ۔ باجے بجاتا ہے ۔ روپ کریہہ سیگار۔ اپنے آپ کی سجاوٹ بناتا ہے اور بھیس بدلتا ہے ۔ اور پے کو کہہ اونچی آوازیں نکالتا ہے ۔ دادا گادیہہ۔ لڑائیوں کی کہانیاں گاتا ہے ۔ جودھا کا ویچار۔ جنگ و جدل اور بہادر جنگجووں کی گہانیاں۔ حکمت دانائی ۔ حجت ۔ دلائیل۔ سنجے کریہہ پیار ۔ دولت اکھٹی کرنے سے محبت۔ دھرمی ۔ فرض شناس اور اس پر عمل کرنے والے ۔ دھرم کریہہ۔ فرض ادا کرتےہیں۔ جتی ۔ شہوت پر ضبط رکھنے والا۔ سدا دیہہ ۔ کہلاتا ہے ۔ جگت۔ طریقہ ۔ پت پروانہ ۔ عزت تولنے کے پیمانے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
لالچ اور گناہگاری ہر دو راجہ اور وزیر ہیں اورجھوٹ امدادی و صلاحکار ہے اور چودھری یا سردار ۔ شہوت سہایگ ۔ امدادی جس سے صلاح مشوہر کیا جاتا ہے ۔ بے علم رعائیا خواہشات کی آگ میں اس کی وفاداری کرتی ہے جو اپنے آپ عالم کہلاتے ہیں وہ ناچتے ہیں ساز بجاتے ہین اور کئی طرح کی شلیں سجاوٹیںا و ر بھیس بناتے ہیں اور وانچی سر اور آواز میں جنگ وجدل اور بہادروں کی کہانیاں سناتے ہیں۔
نادان علام فاضل دانائیاں اور دلیل بازی تو جناتے ہیں مگر دولت اکھٹی کر نے یں مصروف ہیں۔ فرض شناش اپنے فرض کی ادائیگی تو کرتے ہیں مگر جب اس کے عوض نجات مانگتے ہیں اس کا صلہ مانگتے کی وجہ سے ان کی ادائیگی فرض زیر خواہش ہونے کی وجہ سے یہ گنوا لیتے ہیں جو اپنے آپ کو فنس پر ضبط کرنے والے کہلاتے ہیں مگر اصل طریقہ نہیں جانتے گھربار چھوڑ دیتے ہیں۔
ہر ایک آدمی اپنے کو مکمل دانشمند اور کامل انسان کہلاتا ہے ۔ کوئی بھی نہیں کہتا کہ مجھ میں یہ کمی ہے ۔ اے ناک انسان تب ہی کامل سمجھا جائیگا جب عزت و آبرو کا پیمانہ پر اسکا تول کیا جائے مراد وبار گاہ الہٰی میں اس کی عزت و حشمت کیا ہے ۔
مਃ੧॥
ۄدیِ سُ ۄجگِ نانکا سچا ۄیکھےَ سوءِ ॥
سبھنیِ چھالا ماریِیا کرتا کرے سُ ہوءِ ॥
اگےَ جاتِ ن جورُ ہےَ اگےَ جیِءُ نۄے ॥
جِن کیِ لیکھےَ پتِ پۄےَ چنّگے سیئیِ کےءِ ॥੩॥
لفظی معنی:
ودی ۔ مقرہ ۔ مکرر کی ہوئی۔ سو۔ وہی ۔ وجگ ۔ ضرور ہوگی ۔ سچا ۔ خدا۔ دیکھے ۔ نگرانی کرتا ہے ۔ سوئے ۔ وہ ۔ سبھنی سب نے کرتا ۔ کرنے والے ۔ کرتار۔ آگے ۔ بارگاہ الہٰی میں۔ بوقت اکرت۔ جات۔ ذات۔ خاندان ۔ قبیلہ ۔ زور۔ طاقت۔ جیؤ نوے ۔ جاندار ۔ انسان تیاہے ۔ لیکھے ۔ اعمالنامہ میں حساب۔ پت۔ عزت
ترجمہ معہ تشریح:
جو ہونا ہے وہ ضرور ہوگا اے نانک۔ کیونکہ سچا خدا سکا نگران ہے ۔ ہر انسان اپنی زور آزمائی کرتا ہے مگر جو کچھ خدا کرتا ہے وہی ہوتا ہے ۔ بوقت آخرت بارگاہ الہٰی میں نہ خاندان اور قبیلہ اور ذات کا خیال وہاں ہر جاندار نیا ہے ۔ وہاں وہی نیک اور اچھے سمجھے جاتے ہیں جنہوں نے اس عالم میں نیکی کی ہوتی ہے ۔ انہیں ہی بارگاہ الہٰی میں عزت اور وقار ملتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
دھُرِ کرمُ جِنا کءُ تُدھُ پائِیا تا تِنیِ کھسمُ دھِیائِیا ॥
اینا جنّتا کےَ ۄسِ کِچھُ ناہیِ تُدھُ ۄیکیِ جگتُ اُپائِیا ॥
اِکنا نو توُنّ میلِ لیَہِ اِکِ آپہُ تُدھُ کھُیائِیا ॥
گُر کِرپا تے جانھِیا جِتھےَ تُدھُ آپُ بُجھائِیا ॥
سہجے ہیِ سچِ سمائِیا ॥੧੧॥
لفظی معنی:
دھر۔ شروع سے ۔ آغاز سے ۔ کرم ۔ بخشش۔ عنایت ۔ جناں ۔ جنہیں۔ تدھ ۔ اے خدا تو نے ۔ خصم۔ مالک ۔ آقا۔ خدا۔ بختا ۔ جانداروں ۔ تدھ دیکی ۔ تو نے مختلف اقسام کے تدھ کھوآئیا ۔ تو نے گمراہ کیا ہے ۔ بجھائیا ۔ سمجھائیا ۔ سہجے ۔ آسانی سے ۔ سچ سمائیا۔ حقیقت و اصلیت میں محو ومجذوب ہوا۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا ۔ جن انسانوں پر زندگی کے آغآز سے ہی تیری کرم وعنایت ہے انہوں نے ہی اپنی توجہ اور دھیان تجھ میں لگائیا ہے ۔ ان جانداروں کے اپنے اختیار میں کچھ بی نہیں اے خدا تو نے اپنے ساتھ ملا لیتا ہے اور کسی کو گمراہی میں ڈال کر جدائی دے دیتا ہے جنہیں تو نے سمجھائیا انہوں نے مرشد کی کرم و عنایت سے تجھے پہچان لیا اور اور آسانی سے ہی سچ اور حقیقت واصلیت یکسو ہوگئے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
دُکھُ داروُ سُکھُ روگُ بھئِیا جا سُکھُ تامِ ن ہوئیِ ॥
توُنّ کرتا کرنھا مےَ ناہیِ جا ہءُ کریِ ن ہوئیِ ॥੧॥
بلِہاریِ کُدرتِ ۄسِیا ॥
تیرا انّتُ ن جائیِ لکھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جاتِ مہِ جوتِ جوتِ مہِ جاتا اکل کلا بھرپوُرِ رہِیا ॥
توُنّ سچا ساہِبُ سِپھتِ سُیال٘ہ٘ہِءُ جِنِ کیِتیِ سو پارِ پئِیا ॥
کہُ نانک کرتے کیِیا باتا جو کِچھُ کرنھا سُ کرِ رہِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
دکھ دارو۔ عذاب تکلیف ۔ مصیبت ایک دوائی ہے ۔ سکھ ۔ روگ بھیا۔ جبکہ سکھ ایک بیماری ۔ نام ۔ تب ۔ تو نہ ہوئی ۔ تو باتب خدا کو بھول جاتاہے انسان یعنی اے خدا تیری یاد نہیں تو کرتا۔ اے خدا تو ہی کرتا ۔ کرتار کرنے والا ہے ۔ کرنیہار ۔ کرنے کی طاقت رکھنے والا۔ جاہوں کری ۔ اگر میں کرنے والا سمجھو ۔ نہ ہوئی ۔ یہ ہو نہیں سکتا (1)
بلہاری ۔ صدقے ۔ قربان ۔ قدرت تیسیا۔ عالم میں بستا ہے ۔ انت۔ آخر۔ شمار ۔ اندازہ ۔ للکھیا۔ سمجھا نہیں جا سکتا (1) رہاؤ ۔ جات ۔ نور میں ہے زات خدا اکل ۔کالا۔ الہٰی کلا یا ہنر جو ہنر ہونے کے اوجود ہنر معلوم نہ ہو ۔ بھر پور مکمل سچا صاحب چا مالک ۔ سٖت سو آلیو۔ ایسی شہرتجس کی صفت سوالیو ۔ ایسی شہرت جس کی صفت کیجائے ۔ سوپار پیئیا۔ وہ کامیاب ہوا۔ کرتے ۔ کیا باتا۔ اس کار ساز کرتار کی کہانیاں۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا عجیب ہے تیری قدرت جس میں مصیبت یا عذاب ایک دوائی ہے ۔ اور علاج بھی جب کہ سکھ ایک بیماری کیونکہ مصیبت میں یاد آتا ہے خدا اور سکھ و آرام بھلاتا ہے خدا۔ غرض یہ کہ سکھ دکھ کا سبب بنتا ہے ۔ اے خدا تو کارساز کرتار کرنے کی طاقت اور قوت رکھتا ہے جبکہ انسان میں ایسی کوئی طاقت نہیں کہ اپنے آپ کی پہنچان کر سکے (1) اے قادر قائنات قدرت قربان ہوں سمجھ پر کہ تو ساری قائنات میں بس رہا ہے ۔ توہ ی اپنی قوت شمار کو تو ہی جانتا ہے کہ تو کتنا عطیم ہے یہ انسانی سمجھ سے بعید ہے (1) رہاؤ۔ اس علام میں تیرا ہی نور ہے اور نور میں بھی تو ہی بستا ہے اور برابر مکمل طور پر بس رہا ہے یہ ایک ایسا ہنر ہے جسے ہنر بھی نہیں کیا جا سکتا اے خدا تو عالم کا سچا مالک ہے تو بلند اوصاف اور نیک شہرت والا ہے جس نے تیری حمدوثناہ کی زندگی کامیاب بنائی ۔ اے نانک۔ اس کارساز کرتار کی کہانی بیان کرو اس نے جو کچھ کرنا ہے کر رہا ہے ۔
مਃ੨॥
جوگ سبدنّ گِیان سبدنّ بید سبدنّ ب٘راہمنھہ ॥
کھت٘ریِ سبدنّ سوُر سبدنّ سوُد٘ر سبدنّ پرا ک٘رِتہ ॥
سرب سبدنّ ایک سبدنّ جے کو جانھےَ بھیءُ ॥
نانکُ تا کا داسُ ہےَ سوئیِ نِرنّجن دیءُ ॥੩॥
لفظی معنی:
جو گ سبداً ۔ جوگ۔ جوگیوں کے لئے ۔ سبداً ۔ فرض ۔ لازمی ۔ نصیحت ۔ گیان سبدا۔ تحصیل علم یا فلسفہ جاننا ۔ اور اسی کو اپنے لئے فرض سمجھتے ہیں۔ سور سبدا۔ نہادرانہ کارنامے ۔ سودر سبدا۔ باقیوں کی خدمت کرنا ۔ سر ب سبدا۔سب کا فرض ہے ۔ ایک سبدا ً ۔ سب کا ایک ہی فرض ہے ۔ بھیؤ۔ راز۔ بھید۔ داس۔ غلام۔ خدمتگار ۔ سوئی ۔ وہی ۔ نرنجن۔ پاک ۔ بیداغ۔ دیؤ۔ فرشتہ ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جوگیوں کے لئے تحصیل علم و فلسفہ ہے ۔ جو اس کی ہی اپنا دھرم سمجھتے ہیں۔ برہمن وید پڑھنا اور پڑھانا فرض سمجھتے ہیں کھتری جنگ میں بہادر انہ کارنامے کرنا ۔ اور شودروں کے لئے دوسروں کی خدمت کرنا ۔ مگر کوئی اگر اس راز کو سمجھے تو سب کے لئے ایک ہی فرض ہے علیحدی علیحدہ فرض منا سب نہیں یہ سارے فرض سب کے لئے ہیں جو اس راز کو سمجھتا ہے نانک اس کا خادم اور غلام ہے اور وہ ایک پاک بیداغ اور فرشتہ ہے ۔
مਃ੨॥
ایک ک٘رِسننّ سرب دیۄا دیۄ دیۄا ت آتما ॥
آتما باسُدیۄس٘ز٘زِ جے کو جانھےَ بھیءُ ॥
نانکُ تا کا داسُ ہےَ سوئیِ نِرنّجن دیءُ ॥੪॥
لفظی معنی:
ایک کرشنا۔ واحد خدا۔ سارے دیوتاوں سے بلند رتبہ دیوتا واحد کرشن مانا جاتا ہے ۔ دیو ویواتے آتما وہ تمام دیوتاوں کی روح ہ ۔ اتما ۔ واسد یو میں دیوتاؤں کا دیوتا پن ۔ بھیؤ ۔ راز ۔ بھید۔
ترجمہ معہ تشریح:
واحدا خدا ہی سب فرشتوں کی روح ہے دیوتاوں کے دیوتا کے بھی روح ہے ۔ جو انسان خدا کے آتما کی روحا کا راز جانتا ہے وہی پاک بیداگ فرشتہ ہے ۔
مਃ੧॥
کُنّبھے بدھا جلُ رہےَ جل بِنُ کُنّبھُ ن ہوءِ ॥
گِیان کا بدھا منُ رہےَ گُر بِنُ گِیانُ ن ہوءِ ॥੫॥
لفظی معنی:
کنبھے ۔ گھڑے ۔ جل۔ پانی ۔ بدھا۔ بند کیا ہوا۔ جل بن ۔ پانی کے بغیر ۔ کنبھ نہ ہوئے ۔ گھڑا نہیں بن سکتا ۔ عین اسی طرح ۔ گیان ۔ علم و ہنر۔ بدھا۔ باندھا ہوا۔ من۔ دل ۔ گر ۔ مرشد۔ بن ۔ بغیر ۔ گیان نہ ہوئے ۔ سمجھ نہیں آتی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جیسے پانی گھڑے میں بندھ جاتا ہے مگر گھڑا پانی کے بغیر بنائیا نہیں جا سکتا عین اسی طور سبق اور علم سےد ل تسکین اور سکون پاتا ہے مگر مرشد کے بغیر سبق اور تعلیم حاصل نہیں ہوتی ۔
پئُڑیِ ॥
پڑِیا ہوۄےَ گُنہاگارُ تا اومیِ سادھُ ن ماریِئےَ ॥
جیہا گھالے گھالنھا تیۄیہو ناءُ پچاریِئےَ ॥
ایَسیِ کلا ن کھیڈیِئےَ جِتُ درگہ گئِیا ہاریِئےَ ॥
پڑِیا اتےَ اومیِیا ۄیِچارُ اگےَ ۄیِچاریِئےَ ॥
مُہِ چلےَ سُ اگےَ ماریِئےَ ॥੧੨॥
لفظی معنی:
ادمی سادھ۔ ان پڑھ پاکدامن ۔ تیو بہو۔ ویسا ہی ۔ پچاریئے ۔ کہلاتا ہے ۔ کلا ۔ ہنر ۔ کھیل۔ در گیہہ۔ عدالت کچہری ۔ ہاریئے ۔ شکشت ہوجائے ۔ پڑھای اتے اومیا۔ پڑھے اور ان پڑھ۔ موہ چلے ۔ خودی پسند۔
ترجمہ معہ تشریح:
اگر پڑھا بکھا انسان گناہگار ہے اس سے یہ مطلب نہیں کہ جب پڑھا لکھا گناہ کرتا ہے تو ان پڑھ کا کیا حال ہوگا ان پڑھ پاکدامن پاکیزہ انسان کو سزا نہیں متی ۔ فیصلہ اس کے اعمال پر جو انسان کرتا ہے اس کے مطابق ہوتا ہے جیسی کوئی کاریا اعمال کرتا ہے اسی طرح کے نام سے موسوم ہوجاتا ہے ۔ ایسے اعامل اور کام نہ کرؤ ۔ جس سے عدالت میں شکشت ہو جائے ۔ الہٰی دربار یں پڑھا لکھا ہوایا ان پڑھ اس کے متعلق وچار کیا جاتا ہے ۔ خودی پسند کو ۔ او منہہ زور کو وہاں سزا ملتی ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
نانک میرُ سریِر کا اِکُ رتھُ اِکُ رتھۄاہُ ॥
جُگُ جُگُ پھیرِ ۄٹائیِئہِ گِیانیِ بُجھہِ تاہِ ॥
ستجُگِ رتھُ سنّتوکھُ کا دھرمُ اگےَ رتھۄاہُ ॥
ت٘ریتےَ رتھُ جتےَ کا جورُ اگےَ رتھۄاہُ ॥
دُیاپُرِ رتھُ تپےَ کا ستُ اگےَ رتھۄاہُ ॥
کلجُگِ رتھُ اگنِ کا کوُڑُ اگےَ رتھۄاہُ ॥੧॥
لفظی معنی:
میر۔ مالا کا درمیانی منکا۔ میر ۔ پہاڑ۔ رتھ ۔ گاڑی ۔ رتھواہو۔ گاڑیبان ۔ جگ جگ ۔ ہر زمانے میں۔ وٹائیہہ۔ بدلاؤ آتا ہے وٹائیا جاتا ہے ۔ گیانی بجھے ۔ سمجھدار سمجھتے ہیں ۔ تاہے ۔ اسے ۔ سنتوکھ ۔ صبر ۔ دھرم۔ فرض شناسی ۔ جتے کا بلند اخلاق ۔ ضبط ۔ زور ، طاقت ، قوت ۔ تپتے ۔ تپسیا۔ ریاضت ۔ اگن ۔ آگ۔ غصہ ۔ کوڑ۔ جھوٹ ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے نانک انسان تمام جانداروں میں اشرف المخلوقات یعنی تمام جاندروں سے باشرف اور بلند رتبہ ہے ۔ جو ایک رتھ یا گاڑی کی مانند ہے اور اسکا ایک رتھوان اسے چلانے والا ہے انسانی زندگی ایک مانت اور سفر ہے اور انسان ایک مسافر اس زندگی کے سفر کو طے کرنے کے لئے اور آسانی سے زندگی گذارنے کے لئے انسان کو وقت کی تاچرات کے مطابق او ر اپنی عقل اور سمجھ کی مطابق کسی اصول اور سر پرستی میں اور کسی نہ کسی سہارے میں اور رہبر کی زیر رہبری طے کرتے ہیں۔ مگر جوں جوں وقت گذرتا جاتا ہے ۔ انسنای عادات اور انداز فکر و خیالات میں تبدیلی آتی جاتی ہے اور ضرورتیں بڑھتی اور تبدیل ہوتی جاتی ہیں۔ عادات بدلتی ہیں زندگی کا مقصد و منزل بدلتی ہے لہذا ہر دور زمانے میں یہ رتھ یا گاڑی اور گاڑیبان بھی بدلتے رہتے ہیں جسے اس راز زندگی کی دانمشند انسان سمجھتے ہیں۔
اے نانک ۔ سارے عالم میں انسانی زندگی جسے شرف المخلوقات کا رتبہ حاصل ہے یہ ایک رتھ جو صبر والا تھا اور اسکا رتھوان یا رہبر فرض یا دھرم تھا تریتے جگ میں لوگوں کا بلند اخلاق تھا اور طاقت اور بہادری لوگوں کو شیوہ تھا اور ان کا اعضے احساس پر ضبط حاصل تھا ۔ تاکہ ان کی قوت اور جو انمردی قائم رہے ۔
دو آپر جگ میں انسانی جسم کارتھ عبادت و زیارت اور تپسیا تھا اور سچ ان کا رہبر رتھوان تھا ان کی زندگی کا مقصد اور منزل بلند اخلا ق تھا۔
کلجگ یا موجد ہ دور میں زندگی کا رتھ خوواہشات کی آگ ہے اور جھوٹ زندگی کو چلانے والا رہبر (1) ۔ اس سلوک میں گرونانک صاحب ہندو فلسفے کے مطابق زمانے کی تقسیم کی مطابق خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ستجگ ۔ تریتہ دوآپر کلجگ کے زمانے کی پہچان کے لئے لوگوں کا عام چال چلن طرز زندگی اور عادات کاذکر کرتے ہیں جہاں فرض شناشی کا زور ہے ترجیح دی جاتی ہے وہاں سچائی کی حکومت سے جہاں جھوٹ کا بول بالا ہے وہاں سمجھو کلجگ کا دور دورہ ہے جگوں کے تاچرات عالم پر نہیں لوگوں کے چال چلن اور عادات بدلنے پر منحصر ہے ۔
مਃ੧॥
سام کہےَ سیتنّبرُ سُیامیِ سچ مہِ آچھےَ ساچِ رہے ॥
سبھُ کو سچِ سماۄےَ ॥
رِگُ کہےَ رہِیا بھرپوُرِ ॥
رام نامُ دیۄا مہِ سوُرُ ॥
ناءِ لئِئےَ پراچھت جاہِ ॥
نانک تءُ موکھنّترُ پاہِ ॥
جُج مہِ جورِ چھلیِ چنّد٘راۄلِ کان٘ہ٘ہ ک٘رِسنُ جادمُ بھئِیا ॥
پارجاتُ گوپیِ لےَ آئِیا بِنّد٘رابن مہِ رنّگُ کیِیا ॥
کلِ مہِ بیدُ اتھربنھُ ہوُیا ناءُ کھُدائیِ الہُ بھئِیا ॥
نیِل بست٘ر لے کپڑے پہِرے تُرک پٹھانھیِ املُ کیِیا ॥
چارے ۄید ہوۓ سچِیار ॥
پڑہِ گُنھہِ تِن٘ہ٘ہ چار ۄیِچار ॥
بھءُ بھگتِ کرِ نیِچُ سداۓ ॥
تءُ نانک موکھنّترُ پاۓ ॥੨॥
لفظی معنی:
سام وید ۔ اس میں بتائیا گیا ہے کہ جس وقت یہ وید تحریر کیا گیا اس وقت خدا کا نام ستنہر تھا اور لوگ خدا کو سینبر کہہ کر پرستش عبادت وریاضت کرتے تھے اور لوگ سچ اپناتے تھے اور لوگ سچ میں محو ومجذوب ہوکر زندگی گذارتے تھے اور سچ ہی سب کا فرض دھرم اور مذہب تھا ۔ تب قدرتی طور پر ستجگ تھا۔
رگ وید میں رام چندر کا نام کا خاص ذکر ہے اور دیوتاوں میں اسکا خاص مقام تھا اور نام لینے سےگ ناہ عافو ہوجاتے تھے ۔ اے نانک۔ تب اسے نجات ملتی تھی ۔ پجر و ید میں خدا نام سانولہ کرشن یادومشہور ہوگیا۔ جس نے طاقت اور زہر زور سے چندراول اٹھالائی ۔ جس نے گوپی ست بھاما کے لئے اندر کے باغ سے پارجات کا رخ چرا کر لائیا اور ہندو بن میں عیش و عشرت کی کلجگ میں اتھرون وید ہوا اور عالم کے مالک کا نام خدا اور اللہ ہوگیا اور ترکوں اور پٹھانوں کی حکومت قائم ہوگئی۔ اور لوگوں کپڑے نیلے رنگے کے ہوئگے ۔
چاروں وید سچے ہوئے مراد چاروں جگوں میں خدا کا نام علیحدہ علیحدہ مشہور ہوا اور یہ خیال تھا کہ جو جو انسان ستنبر ۔ رام کرشن اور اللہ کہہ کے یاد کریگا اسے ہی نجات حاصل ہویگ ۔ اورجو جو شخص ان ویدوں کو پڑھتے اور سمجھتے ہیں وہ ہوئے بھی اچھےطریقے نہیں مگر اے نانک جب انسان پریم پیار اور الہٰی خدمت اور انسانی پریم پیار کرنے کے باوجود خود کو خدمتگار غلام کہلاتا ہے ۔ مراد غرور وگھمنڈ سے بچا ہوا ہے تب ہی نجات پاتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ستِگُر ۄِٹہُ ۄارِیا جِتُ مِلِئےَ کھسمُ سمالِیا ॥
جِنِ کرِ اُپدیسُ گِیان انّجنُ دیِیا اِن٘ہ٘ہیِ نیت٘ریِ جگتُ نِہالِیا ॥
کھسمُ چھوڈِ دوُجےَ لگے ڈُبے سے ۄنھجارِیا ॥
ستِگُروُ ہےَ بوہِتھا ۄِرلےَ کِنےَ ۄیِچارِیا ॥
کرِ کِرپا پارِ اُتارِیا ॥੧੩॥
لفظی معنی:
وٹہو۔ پر ۔ واریا۔ قربان۔ جت ۔ جس۔ سمالیا۔ یاد کیا۔ انجن۔ سرمیہ ۔ نیتری ۔ آنکھوں سے ۔ جگت نہالیا۔ آنکھوں سے عالم کا دیدار کیا ۔ ونجاریا۔ سوداگر ۔ بوہتھا ۔ جہاز۔
ترجمہ معہ تشریح:
قربان ہوں اس سچے مرشد پر جس کے ملاپ سے خدا یا د آئیا جس نے اپنے واعظ سبق اور پندونصائح سے علم وہنر کا سرمہ دیا جس کی برکت ان آنکھوں سے اس علام کا دیدار یعنی حقیقت اور اصلیت اس عالم کی کو سمجھا ۔ جو انسان اپنے مالک خدا کو چھوڑ کر دوسروں سے واسطہ رکھتا ہے محبت کرتا ہے غیروں سے وہ ڈوب جاتے ہیں مراد زندگی میں ناکامیاب ہوجاتےہیں اس بات کی کسی کو ہی سمجھ اور سوچ ہے کہ سچا مرشد ایک جہاز کی مانند ہے وہ اپنی کرم وعنایس سے اس دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کرادیتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
سِنّمل رُکھُ سرائِرا اتِ دیِرگھ اتِ مُچُ ॥
اوءِ جِ آۄہِ آس کرِ جاہِ نِراسے کِتُ ॥
پھل پھِکے پھُل بکبکے کنّمِ ن آۄہِ پت ॥
مِٹھتُ نیِۄیِ نانکا گُنھ چنّگِیائیِیا تتُ ॥
سبھُ کو نِۄےَ آپ کءُ پر کءُ نِۄےَ ن کوءِ ॥
دھرِ تاراجوُ تولیِئےَ نِۄےَ سُ گئُرا ہوءِ ॥
اپرادھیِ دوُنھا نِۄےَ جو ہنّتا مِرگاہِ ॥
سیِسِ نِۄائِئےَ کِیا تھیِئےَ جا رِدےَ کُسُدھے جاہِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سریرا۔ سیدھا۔ ات دھیرگ۔ نہایت لمبا۔ ات مچ۔ ۔ نہایت بڑا اور موٹا ۔ اوئے ۔ وہ ۔ آسد کر ۔ امیدیں باندھ کر ۔ نراسا۔ بے امید۔ کت ۔کس لئے ۔ مٹھت ۔ مٹھاس۔ میٹھی زبان ۔ یمٹھے بول۔ نیوی ۔ جھکنا۔ گن ۔وصف۔ چنگیائیا۔ چھاپن۔ تت۔ بنیاد۔ اصل ۔ بکبکے ۔ بد مزہ ۔پت۔ پتے ۔ ترازو۔ پیمانہ اصلی ت۔ توے جھکے ۔ گورا۔ باوقار۔ با عزت ۔ا پرادھی ۔ مجرم ۔جرم کرنے والا۔ گناہگار ۔ دونا۔ زیادہ ۔ جیو ۔ جیسے ۔ ہننا۔ شکاری ۔ قاتل۔ مر گائے ۔ ہرن۔ سیس۔ نوائے ۔ سرجھکانے ۔ کیا تھیئے ۔ کیا ہوتا ہے ۔ جار دے ۔ جب دل ۔ گسدے ۔ شدھ ۔ پاکی نہیں۔
ترجمہ معہ تشریح:
میں کا درخت بڑا لمبا اور بھاری موٹا ہوتا ہے پرندے پھلوں کی امید سے آتے ہیںمگر نا امید ہوکر چالے جاتے ہیں۔ کیونکہ پھل پھیکے اور پھول بد مزہ ہوتے ہیں ۔ یہاں تک کہ اس کے پتے بھی کام نہیں آتے ۔ اے نانک جھکنے میں ہی لطف اور مزہ ہے جو تمام اچھا ئیوں اور نیکیوں کی بنیاد اور اصلیت ہے ۔ ہر انسان اپنے لئے جھکتا ہے کسی دوسرے کی خاطر نہیں جھکتا۔ اگر انصاف اور اصلیت کے لحاظ سے اسکا ملاحظہ کیا جائے ۔ جو جھکتا ہے عزت و حشمت پاتا ہے ۔ جیسے شکاری ہرن کے لئے جھکتا ہے سر جھکانے کا کیا فائدہ جب دل ناپاک ہے ۔
مਃ੧॥
پڑِ پُستک سنّدھِیا بادنّ ॥
سِل پوُجسِ بگُل سمادھنّ ॥
مُکھِ جھوُٹھ بِبھوُکھنھ سارنّ ॥
ت٘ریَپال تِہال بِچارنّ ॥
گلِ مالا تِلکُ لِلاٹنّ ॥
دُءِ دھوتیِ بست٘ر کپاٹنّ ॥
جے جانھسِ ب٘رہمنّ کرمنّ ॥
سبھِ پھوکٹ نِسچءُ کرمنّ ॥
کہُ نانک نِہچءُ دھِیاۄےَ ॥
ۄِنھُ ستِگُر ۄاٹ ن پاۄےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
پستک ۔ کتاب۔ گرنتھے ۔ سندھیا۔ شام کی آرتی یا دعا۔ بیل۔ پرتھ۔ پوجس۔ پرستش۔ بگل۔ بگلے کی مانند ۔ سمادھنگ۔ ذہن نشینی ۔ مکھ جھوٹ۔ زبان سے جھوٹ بولتے ہیں۔ بیھوکھن۔ سونے کی زیور۔ ساراً ۔ لوہے کو ۔ نریپال۔ تین لائنو یا فقروں۔ تہال ۔تین فقروں ۔و چار۔ دن میں تین بار۔ خیال آرائی کرتے ہیں۔ لالٹنگ ۔ پیشانی پر لگاتے ہیں۔ وستر کپارٹنگ ۔ کپال سریا نا لواپر کپڑا رکھتے ہیں۔ دوئے دہوئی ۔ دوہری دہوتی ۔ برہما۔ برہمنوں کے ۔ کرما۔ اعمال ۔ فرض ۔ کام ۔ بے جانس۔ اگر سمجھو۔ فوکٹ۔ فضول۔ نچو۔ یقینا۔ کرما۔ اعمال۔ کام۔ نہچؤ۔ با الیقین ۔ تعین کے ساتھ ۔ دھیاوے ۔ توجہ دے ۔ وات۔ راستہ ۔ نہ پاوے ۔ نہیں ملتا۔
ترجمہ معہ تشریح:
پنڈت وید شاشتر اور دوسری مذہبی کتابیں پڑھتا ہےا ور دوسروںسے بحث مباحثے کرتا ہے ۔ پتھروں کی پرستش کرتا ہے اور بگلے کی طرح ذہن نشینی کرتا ہے زبان سے جھوٹ بول کر لوہے کو سونے کے زیور بتاتا ہے ۔ گلے میں مالا اور پیشانی پر تلک لگاتا ہے ۔ تین لائنو اورجملوں یا فکروں والی دن میں تین بار گائیتری منتری کاجاپ کرتے ہیں۔ مگر اگر پنڈت الہٰی اعمال وکار سمجھتا ہو تو یقینا یہ سارے کام فضول ہیں ۔ اے نانک۔ بتادے کہ مکمل یقین واثق کے ساتھ یاد کرنے سے اور کرنا ہی صحیح راستہ اور طریقے یہ راستہ چے مرشد کے بغیر نہیں ملتا۔
پئُڑیِ ॥
کپڑُ روُپُ سُہاۄنھا چھڈِ دُنیِیا انّدرِ جاۄنھا ॥
منّدا چنّگا آپنھا آپے ہیِ کیِتا پاۄنھا ॥
ہُکم کیِۓ منِ بھاۄدے راہِ بھیِڑےَ اگےَ جاۄنھا ॥
ننّگا دوجکِ چالِیا تا دِسےَ کھرا ڈراۄنھا ॥
کرِ ائُگنھ پچھوتاۄنھا ॥੧੪॥
لفظی معنی:
پڑ۔ کپڑے ۔ روپ ۔ شکل وصورت ۔ خوبصورتی ۔ سہاونا۔ خوبصورت۔ منداچنگا۔ نیک و بد ۔ من بھاووے ۔ دل پسند۔ بھیڑے تنگ ۔ ننگا۔ راز افشاں کرکے ۔ بھید کھل کر۔ دوج ۔ دوزخ۔ ڈراونا۔ خوفناک ۔ کھر۔ نہایت زیادہ ۔
ترجمہ معہ تشریح:
یہ سڈوں خوب صورت جسم یہیں چھوڑ کر روح پرواز کر جاتی ہے انسان اپنے نیک و بد اعمال کی مطابق اسکا نتیجہ اور پھل پاتا ہے ۔ جنہوں اپنے دل کو پسند فرمارن جاری کئے ہوتے ہیں۔ انہیں دشوار گذار راستوں سے زندگی کے گذرنا پڑتا ۔ انسان زندگی کے تمام راز افشاں ہوجاتے ہیں ۔ اور اخر دوزخ میں ڈال دیا جاتا ہے ۔ اور اسے اپنی بھیانک شکل دکھائی دیتی ہے اور انسان اپنے کئے ہوئے بد اعمال پر پچھتاتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
دئِیا کپاہ سنّتوکھُ سوُتُ جتُ گنّڈھیِ ستُ ۄٹُ ॥
ایہُ جنیئوُ جیِء کا ہئیِ ت پاڈے گھتُ ॥
نا ایہُ تُٹےَ ن ملُ لگےَ نا ایہُ جلےَ ن جاءِ ॥
دھنّنُ سُ مانھس نانکا جو گلِ چلے پاءِ ॥
چئُکڑِ مُلِ انھائِیا بہِ چئُکےَ پائِیا ॥
سِکھا کنّنِ چڑائیِیا گُرُ ب٘راہمنھُ تھِیا ॥
اوہُ مُیا اوہُ جھڑِ پئِیا ۄیتگا گئِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
جت۔ شہوت پر ضبط۔ ست۔ سچ۔ ایہہ۔ ایسا۔ نہ جائے ۔ نہ ہی گم ہوتا ہے ۔ سومانس۔ ایسے انسان ۔ جوگل چلے پائے ۔ جو ایسا جنجو گلے ڈال کر جاتا ہے ۔ چؤکڑ۔ چار کوڈیوں کے عوض ۔ مل ۔ قیمتاً ۔ چؤکے ۔ رسوئی ۔ انائیا۔ منگوائیا۔ سکھا۔ سبق ۔ واعظ ۔ نصیحت ۔ چڑئیا۔ کان میں نصیحت ک ی ۔ گربرہمن تھیا مرشد ہوگیا برہمن۔ بیتگا۔ بغیر جنجو ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے پنڈت اگر تیرے پاس روح کے کام آنے والا جنجو ہے تب میرے گلے میں ڈال دے جس کے لئے رحم ترس اور دیا گپاس ہو جسکا سوت صبر ہوجسکی گا نٹھیں اخلاق ہو اورسچائی اور بلند اخلاق ہو۔ ایسا جنجو نہ ٹوٹتا ہے نہ ناپاک ہوتا ہے نہ جلتا ہے نہ گم ہوتا ہے ۔ اے نانک وہ انسان خوش قیمت ہے جو اسے اپنے گلے میں ڈالتا ہے ۔ جو چار کوڈیوں کے عوض منگوا کر باورچی خانے میں بیٹھ کر گلے ڈال دیا۔ کان میں نصیحت اور سبق دیا ۔ا ور برہمن مرشد ہوگیا ۔ ج گلے ڈالنے والا شخص فوت ہوگیا تو جنجو جھڑگیا اور انسان بغیر جنجو اس جہاں سے رخصت ہوا۔
مਃ੧॥
لکھ چوریِیا لکھ جاریِیا لکھ کوُڑیِیا لکھ گالِ ॥
لکھ ٹھگیِیا پہِنامیِیا راتِ دِنسُ جیِء نالِ ॥
تگُ کپاہہُ کتیِئےَ بام٘ہ٘ہنھُ ۄٹے آءِ ॥
کُہِ بکرا رِنّن٘ہ٘ہِ کھائِیا سبھُ کو آکھےَ پاءِ ॥
ہوءِ پُرانھا سُٹیِئےَ بھیِ پھِرِ پائیِئےَ ہورُ ॥
نانک تگ ن تُٹئیِ جے تگِ ہوۄےَ جورُ ॥੨॥
لفظی معنی:
جاریاں ۔ دوسروں کی عورتو سے محبتیں۔ کوڑیاں۔ جھوٹیاں۔ گال۔ بدر زبانیں۔ ٹھگیاں۔ دہوکا بازیاں ۔ پہنا میاں۔ امانت میں خیانتیں۔ تگ۔ دھاگا۔ کہہ ۔ بکر۔ بکرا مار کے ۔ تٹئی ۔ نہیں ٹوٹتا۔ زور ۔ طاقت۔
ترجمہ معہ تشریح:
لاکھوں چوریاں اور لاکھوں دوسری عورتوں سے لحاظ داری یا دوستی رکھنی اور لاکھوں جھوٹ بولتا اور بد زبانی اور لاکھوں امانت میں خیانت کرتا ہے دوسروں سے چھپا کر مگر بیرونی طور پر کپاس سے دھاگا بنا کر اور براہمن اسے دٹ دیتا ہے اور گھر میں آئے ہوئے رشتہ داروں کے لئے بکرا کاٹ کر پکائیا جاتا ہے اور ہر کوئی کہتا ہے کہ جنجو پاؤ پائیا گیا ہے ۔ جب پرانا ہوجاتا ہے تو پھینک دیا جاتا ہے اور اس کی بجائے نیا ڈال لیا جا تا ہے ۔ اے نانک اگر جنجو میں کوئی الہٰی یادوروحانی طاقت ہو تو جنجو نہیں وٹتا۔
مਃ੧॥
ناءِ منّنِئےَ پتِ اوُپجےَ سالاہیِ سچُ سوُتُ ॥
درگہ انّدرِ پائیِئےَ تگُ ن توُٹسِ پوُت ॥੩॥
لفظی معنی:
نائے منیئے ۔ اگر سچ اور حقیقت تسلیم کر لیں اور کار بند ہو جائیں۔ پت اپجے ۔ عزت پیدار ہوتی ہے ۔ صلاحی ۔ سچ سوت۔ الہٰی حمدوثناہ ہی سچا سوت یا دھاگاہے ۔ درگیہہ اندرپاییئے ۔ بارگاہ خدا میں ملتا ہے ۔ تگ نہ توٹس پوت۔ پاک دھاگا نہیں ٹوٹتا۔
ترجمہ :
حقیقت پرستی اور اسکا کار بند رہنے سے عزت وحشمت اور وقار پیدا ہوتا ہے اور اس کی صفت صلاح ہی سچا دھاگا ہے جو صدیوی رہنے والا ہے ۔ اس کے پہننے سے بارگاہ الہٰی میں عزت اور وقار ملتا ہے جو پاک جنجو کبھی ٹوٹتا نہیں۔
مਃ੧॥
تگُ ن اِنّد٘ریِ تگُ ن ناریِ ॥
بھلکے تھُک پۄےَ نِت داڑیِ ॥
تگُ ن پیَریِ تگُ ن ہتھیِ ॥
تگُ ن جِہۄا تگُ ن اکھیِ ॥
ۄیتگا آپے ۄتےَ ॥
ۄٹِ دھاگے اۄرا گھتےَ ॥
لےَ بھاڑِ کرے ۄیِیاہُ ॥
کڈھِ کاگلُ دسے راہُ ॥
سُنھِ ۄیکھہُ لوکا ایہُ ۄِڈانھُ ॥
منِ انّدھا ناءُ سُجانھُ ॥੪॥
لفظی معنی:
تگ نہ اندری تگ نہ ناری ۔ مرد و عورت کے اعضائے شہوت پر کوئی ضبط کا دھاگا نہی۔ بھلکے نت۔ ہر روز۔ تھ ک پوتے ۔ بے عزتی ہوتی ہے ۔ بے تگا ۔ بغیر دھاگے ۔ آپے وتے ۔ خود پھرتا ہے ۔ لے ھاڑ۔ کرایہ یا عوضالہ لیکر ۔ دیاہو ۔ شادی۔ کڈھ کا گل ۔ جنتیر نکال کر۔ دسے راہو ۔راستہ یا طرطریقہ بتاتا ہے ۔ وڈان ۔ حیران کن ۔ اسچرج ۔ من اندھا ۔ دلمیں اندھیرا ۔ یعنی نادان ہے ۔ ناوں سجان ۔ نام دانشمند ۔
ترجمہ:
نہ اعضائے شہوت مرد و عورت کے جنجو یاد دھاگا ہے جس کی وجہس ے ہر روز بے عزتی ہوتی ہے تاکہ انسان کی رجوع بدیوں کی طرف نہ ہوئے ۔ نہ آنکھوں اور زبان پر جنجو یاد ھاگا ہے تاکہ بد زبانی نہ کرے اور بری نظروں سے نہ دیکھے ۔ بغیر دھاگے ہاتھ اور پاؤں ہیں تاکہ ہاتھوں سے برے کام نہ کرے اور نہ کسی غلط راہ پر جائیں ۔ بگیر جنجو پھر رہا ہے اور دسروں کو جنجو ڈال رہا ہے اور عوضانہ لیکر شادی کرتا ہے اور جنتری سے راستہ بناتا ہے ۔ اے لوگوں سنو اور دیکوھ حیران کرنے والا عجب تماشہ دل اندھیرا مراد نادان نام دانشمند ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ساہِبُ ہوءِ دئِیالُ کِرپا کرے تا سائیِ کار کرائِسیِ ॥
سو سیۄکُ سیۄا کرے جِس نو ہُکمُ منائِسیِ ॥
ہُکمِ منّنِئےَ ہوۄےَ پرۄانھُ تا کھسمےَ کا مہلُ پائِسیِ ॥
کھسمےَ بھاۄےَ سو کرے منہُ چِنّدِیا سو پھلُ پائِسیِ ॥
تا درگہ پیَدھا جائِسیِ ॥੧੫॥
لفظی معنی:
صاحب ۔ آقا۔ خدا۔ دیال۔ مہربان۔ سائی۔ وہی ۔ کار ۔ کام ۔ کرائی ۔ کراتا ہے ۔ سو سیوک ۔ وہ خادم ۔ سیوا کرے ۔ خدمت کرتا ہے ۔ حکم ۔ فرمان ۔ منائسی ۔ مناتا ہے ۔ حکم منیئے ۔ حکم ماننے سے ۔ فرمانبرداری ہونے سے ۔ ہووے پروان۔ قبول ہوتا ہے ۔ منظور ہوتا ہے ۔ محل۔ مقام۔ خضمے بھاوے ۔ مالک جو چاہتا ہے ۔ منہو چندیا۔ دلی خواہشات کی مطابق۔ سوچل ۔ وہی نتیجہ ۔ تادرگیہہ پیدا جائیسی ۔ تب دربار الہٰی میں پہنائیا جاتا ہے ۔ مراد و عزت پاتا ہے ۔
ترجمہ:
جب خدا مہربان ہوتا ہے اور مہربانی کرتا ہے تو اس سے وہی کام کراتاہے جیسی اس کی رضا ہوتی ہے ۔ جسے اپنی رضا میں رکھتا ہے وہی کار خدمت کرتا ہے اور الہٰی رضا میں رہنے سےا لہٰی در پر منظور نظر اور قبول ہوجاتا ہے اور الہٰی مقام پالیتا ہے ۔ جب الہٰی رضا و فرامن کے زیر کام کرتا ہے تو دلی خواہشات کی مطابق پھل اور نتیجہ پاتا ہے اور بارگاہ خدا میں عزت و آبرو سے جاتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
گئوُ بِراہمنھ کءُ کرُ لاۄہُ گوبرِ ترنھُ ن جائیِ ॥
دھوتیِ ٹِکا تےَ جپمالیِ دھانُ ملیچھاں کھائیِ ॥
انّترِ پوُجا پڑہِ کتیبا سنّجمُ تُرکا بھائیِ ॥
چھوڈیِلے پاکھنّڈا ॥
نامِ لئِئےَ جاہِ ترنّدا ॥੧॥
لفظی معنی:
کر ۔ ٹیکس۔ محصول۔ دھان۔ روزی ۔ رزق۔ نعمتیں۔ ملیچھ ۔ ناپاک ۔ہستی ۔ پوجا۔ پرستش۔ کیتباں ۔ اسلامی کتبیں۔ سنجم۔ طرز زندگی۔ چھوڈیلے پاکھنڈ۔ دکھاوا چھوڑ۔ نام لیئے جائے ترند۔ کامیاب نام لینے اور حقیقت پر عمل پیرا ہونے میں ہے ۔
ترجمہ :
گائے اور برہمن پر جندیہ لاگو ہے گائے کا گوہر سے جو پاکیزگی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے کامیابی حاصل ہوگی ۔ پیشانی پر ٹیکا لگاتا ہے دہوتی پہنتا ہے اور تسیبح پھرتا ہے ۔ مگر مسلمانوں کی جنہیں ملیچھ پانا پاک کہتے ہو ان کی دی ہوئی نعمیتں کھاتے ہو۔ اندرونی طور پر پرشت کرتے ہوں اسلامی کتابیں پڑھتے ہو طرز زندگی اسلامی ہے ۔ ایسے دیکھاوے چھوڑ کر الہٰی نام اور حقیقت اور اصلیت اپناؤ اسی سے کامیابی حاصل ہوگی ۔
مਃ੧॥
مانھس کھانھے کرہِ نِۄاج ॥
چھُریِ ۄگائِنِ تِن گلِ تاگ ॥
تِن گھرِ ب٘رہمنھ پوُرہِ ناد ॥
اُن٘ہ٘ہا بھِ آۄہِ اوئیِ ساد ॥
کوُڑیِ راسِ کوُڑا ۄاپارُ ॥
کوُڑُ بولِ کرہِ آہارُ ॥
سرم دھرم کا ڈیرا دوُرِ ॥
نانک کوُڑُ رہِیا بھرپوُرِ ॥
متھےَ ٹِکا تیڑِ دھوتیِ ککھائیِ ॥
ہتھِ چھُریِ جگت کاسائیِ ॥
نیِل ۄست٘ر پہِرِ ہوۄہِ پرۄانھُ ॥
ملیچھ دھانُ لے پوُجہِ پُرانھُ ॥
ابھاکھِیا کا کُٹھا بکرا کھانھا ॥
چئُکے اُپرِ کِسےَ ن جانھا ॥
دے کےَ چئُکا کڈھیِ کار ॥
اُپرِ آءِ بیَٹھے کوُڑِیار ॥
متُ بھِٹےَ ۄے متُ بھِٹےَ ॥
اِہُ انّنُ اساڈا پھِٹےَ ॥
تنِ پھِٹےَ پھیڑ کرینِ ॥
منِ جوُٹھےَ چُلیِ بھرینِ ॥
کہُ نانک سچُ دھِیائیِئےَ ॥
سُچِ ہوۄےَ تا سچُ پائیِئےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
مانس کھانے ۔ انسان خور۔ رشوت خور۔ کریہہ نواز ۔ نما ز ادا کرتے ۔ چھری وگلائن ۔ چھری چلاتے ہیں۔ تن گل تاگ ۔جن کے گلے میں جنجو ہے ۔ پوریہہ ناد۔ سنکھ بجاتا ہے ۔ دنیا بھی آوئے اوہی ساد۔ انہیں بھی دینا ہی لطف آتا ہے ۔ کوڑی راس۔ جھوتی پونجی ۔ سرمایہ ۔ کوڑ بیو پار۔ جھوٹی سوداگیر ۔ آہار۔ کھانا کھاتے ہیں۔ شرم ۔ حیا ۔ دھرم۔ فرض عزت۔ کوڑا رہیسا بھر پور ۔ مکلم طور پر جھوٹ ۔ رائج ہے ۔ ککھائی ۔ گیردرنگ ۔ والی ۔ جگت قصائی ۔ سارے جہاں کا قصائی ۔ ظالم۔ سوویہہ پروان ۔ قبول ہوتا ہے ۔ ملیچھ دھان۔ ناپاک لوگوں کا رزق ۔ راوزی پوجیہہ پران۔ پرانوں کی پرستشش کرتےہیں۔ ابھا کھیا کا کٹھا بکرا کھانا ۔ عربی کے کلمے سے حلال کیا ہوا بکرا کھانا۔ ست بھٹے ۔ گندے ناپاک جسم۔ من جوٹھے ۔ دل ناپاک ۔ سچ دھیایئے ۔ خدا یاد کرنے سے ۔ سچ ۔ پاک ۔ سچ پایئے ۔ پاک خدا سے ملاپ ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
رشو ت خور ملسمان حاکم خدا کی نماز ادا کرتے ہیں اور ان کے پیشکار ہندو غریبوں پر ظلم کرتے ہیں گلے میں جنجو ڈالا ہوا ہے اور ان ظلم کرنے والوں کے گھر میں برہمن سنکھ بجاتا ہے ۔ غرض یہ کہ وہ بھی اس ظلم سے کمائے ہوئے کا مزہ لیتا ہے سارا سرمایہ جھوٹا ہے جھوٹ سے کمائیا ہوا ہے اور اس کی سوداگری بھی جھوٹی ہے اور جھوٹ بول بول کر کھاتا ہے شرم و حیا اور فرض شناشی تو دور کی بات ہے اے نانک ۔ جھوٹ اور کفر کا بول بالا ہے ۔
پیشانی پر ٹیکا لگا ہوا ہے اور کمر پر گیرو رنگ کی دہوتی پہنی ہوئی ہے اور ہاتھ میںظلم کے لئے چھری ہے ۔ نیلے رنگ کے کپڑے پہن کر شرک افسروں کے پاس جاتے ہیں کیونکہ نیلے کپڑے پہننے پر ہی ان سے ملاقات کی اجازت ملتی ہے جنہیں ملیچھ بانا پاک کہتے ہیں ان سے رزق اور روزی حاصل کرتے ہیں اور پرانوں کی پرستش کرتے ہیں اور بکرا جو اسلامی کلمہ پڑھ کر ذبح کیاہوتا ہے ۔ کھاتے ہیں مگر رسوئی کے گرد لکیر کھنچتے ہیں ہماری رسوئی یا باورچی کے پاس کوئی نہ آئے کہ کہیں ہمارا چوکا یا باورچی خانے پر چھوت کا اثر نہ ہوجائے اور ہمارا کھانا ناپاک اور خراب ہوجائے ۔ مگر خود ناپاک بدن سے ناپاک روزی کماتے ہیں ناپاک کام کرتے ہیں ۔ ناپاک دل سے پاکیزگی کی چولیاں بھرتے ہیں۔ اےنانک۔ بتادے کہ خدا یاد کرنا چاہیے اگر دل پاک ہو تو تبھی الہٰی ملاپ ہو سکتا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب سنگھ نے اسکا ترجمہ اگر سچے خدا سے ملاپ ہو تبھی سچ یاپاکیزگی حاصل ہو سکتی ہے جو سبد کےس اتھ میل نہیں ہے۔
پئُڑیِ ॥
چِتےَ انّدرِ سبھُ کو ۄیکھِ ندریِ ہیٹھِ چلائِدا ॥
آپے دے ۄڈِیائیِیا آپے ہیِ کرم کرائِدا ॥
ۄڈہُ ۄڈا ۄڈ میدنیِ سِرے سِرِ دھنّدھےَ لائِدا ॥
ندرِ اُپٹھیِ جے کرے سُلتانا گھاہُ کرائِدا ॥
درِ منّگنِ بھِکھ ن پائِدا ॥੧੬॥
لفظی معنی:
چتے اندر۔ الہٰی توجہات میں۔ ندری ۔ زیر نگاہ۔ نگرانی میں ۔ ودہو وڈا۔ بروں سے بھی بڑا۔ وڈمیدنی ۔ بڑے عالم سے برا۔ سرے تر۔ ہر ایک کو ۔ دھندے ۔ کام ۔ وڈیائیاں ۔ عظمت وحشمت۔ کرم ۔ اعمال۔ ندر ۔ ایٹھی بے کرے ۔ اگر نگاہ الٹی ہوجائے ۔ سلطاناں ۔ باداشاہوں سے ۔گھا ہو کر ایندا۔ گھاس کے تنکے بنا دیتا ہے ۔ درمنگ ۔ در پر بھیک مانگے ۔ بھکھ نہ پایندا۔ بھیک نہیں ڈالتا۔
ترجمہ :
ہر جانادار الہٰی دھیان اور زیر نظر ہے اور اپنی زیر نظر کام کرتا ہے ۔ خود ہی عظمت و حشمت عنایت کرتا ہے اور خود ہی کام کراتا ہے ۔ اور اس بڑے سے بھی برے عالم کے ہر بشر اور جادنار کو کام لگاتا ہے ۔ اگر کہیں غصے اور غضباک بھری نگاہ ہوجائے تو شہنشاہوں کو گھاسے تنکے کی مانند با دیتا ہے اور ولگوں کے در پر بھیک مانگنے پر بھی بھیک نہیں ملتی ۔
سلوکُ مਃ੧॥
جے موہاکا گھرُ مُہےَ گھرُ مُہِ پِتریِ دےءِ ॥
اگےَ ۄستُ سِجنْانھیِئےَ پِتریِ چور کرےءِ ॥
ۄڈھیِئہِ ہتھ دلال کے مُسپھیِ ایہ کرےءِ ॥
نانک اگےَ سو مِلےَ جِ کھٹے گھالے دےءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
موہا کا۔ ٹھگ۔ چور۔ گھر منہے ۔ کسی سے فریب کرکے ۔ پتری ۔ اباؤ۔ بزرگوں کو ۔ باپ ۔ دادا جو فوت ہو چکے ہیں۔ دست ۔ چیز۔ اشیا۔ سیانیئے ۔ پہچان ہوجاتی ہے ۔ پتری چور کرئے ۔ اس سے باپ دادا کو چوربناتا ہے ۔ ہتھ دالا کے ۔ اس وکیل یا دلال کے ہاتھ کاٹے جائیں جو یہ انصاف کرتا ہے جو باپ داد ا کی پاس ایسے نعمتیں پہنچانے کی وکالت کرتا ہے ۔ اے نانک۔ آگے وہی ملتا ہے جو محنت و مشقت سے کمائیا ہوا ہوتا ہے اور اپنے ہاتھ سےد یتا ہے ۔
مਃ੧॥
جِءُ جوروُ سِرناۄنھیِ آۄےَ ۄارو ۄار ॥
جوُٹھے جوُٹھا مُکھِ ۄسےَ نِت نِت ہوءِ کھُیارُ ॥
سوُچے ایہِ ن آکھیِئہِ بہنِ جِ پِنّڈا دھوءِ ॥
سوُچے سیئیِ نانکا جِن منِ ۄسِیا سوءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
جورو۔ عورت ۔ ستر ناونی ۔ ماہواری خون۔ جھوٹھے جھوٹھا ۔ مکھ دسے ۔جھوٹے کے جھوٹ منہ میں بستا ہے ۔ نت نت ہوئے خوار ۔ ہر روز ذلیل ہوتا ہے ۔ سوچے ۔ پاک۔ من وسیاسوئے ۔ جن کے دلمیں سچا خدا بستا ہے ۔
ترجمہ:
جیسے عورت کو ہر ماہوار ماہواری خون آتا ہ ۔ ایسے ہی جھوٹے انسان کے دلمیں اور زبان پر ہمیشہ جھوٹ بستا ہے اور ہر روز ذلیل وخوار ہوتاہے ۔ ان کو پاک نہ سمجھو جو صرف جسمانی صفائی سے پاک بن بیٹھتے ہیں۔ اے نانک پاک صرف وہی ہیں جن کے دلمیں خدا بستا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
تُرے پلانھے پئُنھ ۄیگ ہر رنّگیِ ہرم سۄارِیا ॥
کوٹھے منّڈپ ماڑیِیا لاءِ بیَٹھے کرِ پاسارِیا ॥
چیِج کرنِ منِ بھاۄدے ہرِ بُجھنِ ناہیِ ہارِیا ॥
کرِ پھُرمائِسِ کھائِیا ۄیکھِ مہلتِ مرنھُ ۄِسارِیا ॥
جرُ آئیِ جوبنِ ہارِیا ॥੧੭॥
لفظی معنی:
ثربے ۔ گھوڑے ۔ پلانے ۔ کاٹھیان۔ پون بیگ ۔ ہوا کی مانند تیز رفتار۔ ہر رنگی ۔ ہر قسم و رنگ۔ حرم سواریا۔ صاف ستھرے سجائے ہوئے محلات۔ منڈپ۔ شامیانے ۔ ماڑیا۔ محلات۔ پاساریا۔ پھیلاؤ کئے ہوئے ۔ چیج چ وج ۔ تماشے ۔ من بھاودے ۔ دلی خواہشات کی مطابق۔ ہر بھجن ناہی ۔ خدا کو نہیں سمجھتے ۔ ہاریا۔ زندگی کی جدوجہدو یا لڑائی میں شکست کھالی ۔ کر فرمائیں۔ فرمانبرداری سے ۔محلت۔ عظمت ۔ وڈاپن۔ مرن دساریا۔ موت بھلا دی ۔ جر آئی ۔ بڑھاپا آئیا ۔ جو بن ہاریا۔ جوانی ختم ہوتئی ۔
ترجمہ:
جن کے پاس تیز رفتار گھوڑے معہ کاٹھیاں اور صاف ستھرے سجے اور سجائے ہوئے محلات ہیں۔ اور جو کانات شامیانے محلات وغیرہ کا پھیلاؤ کئے ہوئے ہیں اور دلی خواہشات کی مطابق عیش و عشرت کرتے ہیں خدا کی پہچان نہیں زندگی میں انہوں نے شکست کھالی ۔ جنہوں نے حکومت کرکے زبر و ظلم سے کھائیا اور اپنی عطمت کو دیکھ کر موت بھلائی آخر جوانی چلی جاتی ہے اور بڑھاپا آجاتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
جے کرِ سوُتکُ منّنیِئےَ سبھ تےَ سوُتکُ ہوءِ ॥
گوہے اتےَ لکڑیِ انّدرِ کیِڑا ہوءِ ॥
جیتے دانھے انّن کے جیِیا باجھُ ن کوءِ ॥
پہِلا پانھیِ جیِءُ ہےَ جِتُ ہرِیا سبھُ کوءِ ॥
سوُتکُ کِءُ کرِ رکھیِئےَ سوُتکُ پۄےَ رسوءِ ॥
نانک سوُتکُ ایۄ ن اُترےَ گِیانُ اُتارے دھوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سونک۔ موت و پیدائش کی ناپاکیزگی ۔ سب نے ۔ سب جگہ ۔ جیا پاجھ ۔ زندگی کے بغیر ۔ پانی ۔ جیؤ۔ پانی بھی ایک زندگی ہے ۔ جت ۔ جس سے ۔ ہر یا سب کوئے ۔ جس سے سب کو ہر یا دل اور زندگی ملتی ہے ۔ رکھیئے ۔ بچیں۔ سوتک پوے رسوے ۔ کھانے پینے کی اشیا میں پڑتا ہے ۔
ترجمہ:
اگر سوتک مان لیا جائے تو ہر جگہ سوتک ہے ۔ گوہے اور لکڑی کے اندر کیڑا ہے اور اناج کے جتنے دانے ہیں ان کے اندر جان ہے زندگی کے بغیر کوئی دانہ نہیں پانی بھی ایک زندگی ہے اس سے ہر جاندار کو ہر یا دل اور زندگی ملتی ہے لہذا سوتک سے بچا کیسے جا سکتا ہے ۔س وتک تو کھانے پینے کی ایشا اور باورچی خانے میں بھی ہے ۔ اے نانک۔ اس طرح سے سوتک ختم نہیں ہوتا۔ علم اور سمجھاسے دھلا کر اتارتی ہے ۔
مਃ੧॥
من کا سوُتکُ لوبھُ ہےَ جِہۄا سوُتکُ کوُڑُ ॥
اکھیِ سوُتکُ ۄیکھنھا پر ت٘رِء پر دھن روُپُ ॥
کنّنیِ سوُتکُ کنّنِ پےَ لائِتباریِ کھاہِ ॥
نانک ہنّسا آدمیِ بدھے جم پُرِ جاہِ ॥੨॥
لفظی معنی:
لوبھ ۔لالچ۔ کوڑ۔ جھوٹ۔ پر تریہ۔ پرائی عورت ۔ پردھن۔ دوسروں کی دؤلت ۔ روپ ۔ خوبصورتی ۔ لااتباری ۔ بد گوئی سننا۔ چغلی سننا۔ ہنسا آدمی ۔ ہنسا جیسا انسان ۔ جسم پر جاہے ۔ دوزخ میں جاتا ہے ۔
ترجمہ:
انسانی من کے لئے لالچ سوتک ہے زبان کے لئے جھوٹ بولنا۔ آنکھوں کے لئے دوسروں کی عورتوں دوسروں کی دولت ، خوبصورتی دیکھنا، کانوں کے لئے سوتک بیفکر ہوکر بدگوئی اور چغلی سننا ، اے نانک ایسےا نسان خواہ ہنسو ں کی مانند ہوں دوزخ میں ڈالے جاتے ہیں۔
مਃ੧॥
سبھو سوُتکُ بھرمُ ہےَ دوُجےَ لگےَ جاءِ ॥
جنّمنھُ مرنھا ہُکمُ ہےَ بھانھےَ آۄےَ جاءِ ॥
کھانھا پیِنھا پۄِت٘رُ ہےَ دِتونُ رِجکُ سنّباہِ ॥
نانک جِن٘ہ٘ہیِ گُرمُکھِ بُجھِیا تِن٘ہ٘ہا سوُتکُ ناہِ ॥੩॥
لفظی معنی:
بھرم ۔ وہم۔ گمان۔ شک ۔ شبہ ۔ کھانا پینا۔ رزق ۔ پوتر۔ پاک۔ رزق ۔ روزی۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ بجھیا۔ سمجھا۔
ترجمہ:
ہر طرح کی چھوتا چھات محض وہم وگمان ہے ۔ جو دوئی دوئش سے لگتا ہے ۔ موت و پیدائش الہٰی فرمان ہے انسان اس کی رضا سے آسا اور جاتا ہے ۔ کھانا پینا پاک و پائس ہے ۔ خدا رزق و روزی دیتا ہے اور سنبھالتا ہے ۔ اے نانک جنہوں نے مرشد کی وساطت سے اس بات کو سمجھ لیا انہیں سوتک نہیں لگتا۔
پئُڑیِ ॥
ستِگُرُ ۄڈا کرِ سالاہیِئےَ جِسُ ۄِچِ ۄڈیِیا ۄڈِیائیِیا ॥
سہِ میلے تا ندریِ آئیِیا ॥
جا تِسُ بھانھا تا منِ ۄسائیِیا ॥
کرِ ہُکمُ مستکِ ہتھُ دھرِ ۄِچہُ مارِ کڈھیِیا بُرِیائیِیا ॥
سہِ تُٹھےَ نءُ نِدھِ پائیِیا ॥੧੮॥
لفظی معنی:
ستگر۔ سچا مرشد۔ وڈا۔ بلند عظمت ۔ وڈیا۔ وڈیائیا ۔ بلند اوصاف ۔ سیہ ہمیلے ۔ الہٰی ملاپ کرائے ۔ ندری ۔ نگاہ شفقت ۔ بھانا۔ رضآ۔ من وسائیا۔ دلمیں بسائیا۔ مستک ۔ پیشانی ۔ برائیاں۔ گناہ ۔ سیہہ تٹھے ۔ الہٰی خوشنودی ۔
ترجمہ:
سچے مرشد کو بلند عظمت سمجھ کر اس کی صفت صلاح کرنی چاہیے جو بلند اوصاف کا مالک ہے ۔ جنہیں الہٰی ملاپ کرائیا ہے ۔ انہیں وہ اوصاف دکھائی دیتے ہیں ( ما شاء اللہ ) اگر خدا چاہے تو ان میں اور ان کے دلمیں وہی وصف بس جاتے ہیں اور خدا اپنے فرمان و رضا سے ان کی پیشانی پر ہاتھ تمام برائیاں اور اس کے ذہن سے نکال دیتا ہے اگر خدا کی خوشنودی حاصل ہوجائے تو سمجھو کہ تمام عالم کی دولت حاصل ہوگئی ۔
سلوکُ مਃ੧॥
پہِلا سُچا آپِ ہوءِ سُچےَ بیَٹھا آءِ ॥
سُچے اگےَ رکھِئونُ کوءِ ن بھِٹِئو جاءِ ॥
سُچا ہوءِ کےَ جیۄِیا لگا پڑنھِ سلوکُ ॥
کُہتھیِ جائیِ سٹِیا کِسُ ایہُ لگا دوکھُ ॥
انّنُ دیۄتا پانھیِ دیۄتا بیَسنّترُ دیۄتا لوُنھُ پنّجۄا پائِیا گھِرتُ ॥
تا ہویا پاکُ پۄِتُ ॥
پاپیِ سِءُ تنُ گڈِیا تھُکا پئیِیا تِتُ ॥
جِتُ مُکھِ نامُ ن اوُچرہِ بِنُ ناۄےَ رس کھاہِ ॥
نانک ایۄےَ جانھیِئےَ تِتُ مُکھِ تھُکا پاہِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سچا۔ پاک ۔ سچے ۔ پاروچی خانہ میں۔ سچے ۔ پاک ۔ بھٹیؤ۔ چھوٹ ۔ بھٹ ۔ جیویا ۔کھائیا۔ سلوک ۔ کلام ۔ کہتھی ۔ کوجھی جگہ ۔ دوکھ ۔ گناہ ۔ دیسنتر ۔ آگ۔ گھرت ۔گھی ۔ پاک پوت۔ پوتر۔ گڈیا۔ مالئیا۔ تت۔ اس پر ۔ جت مکھ ۔ جس زبان سے ۔ نام نر اچرے ۔ انم کی صفت صلاح نہ کرے ۔ر س کھا ہے ۔ پر لطف کھانے کھائے ۔ پوے جانیئے ۔ اسطرح سمجھو ۔ تت مکھ ۔اس منہ پر ۔ تھکا پاہے ۔ تھوک پڑتے ہیں۔
ترجمہ:
سب سےپہلے برہمن غسل وگیرہ کرنے کے بعد پاک ہوکر صاف ستھرے باورچی کانے میں آکر بیٹھتا ہے ۔ا س پاک بہرمن کےآگے بغیر چھوت کھانا آگے رکھا جاتا ہے ۔ براہمن پاک وصاف ہوکر پاک وصاف کھانا کھاتا ہے اور کلام پڑھتا ہے ۔ مگر اس پاک اور پوتر کھانے کو کوجھی جگہ ڈالتا ہے ۔ مراد گندے پیٹ میں پاتاہے ۔ تب یہ گناہ کس سے سر زد ہوا ۔ اناج پانی آگ اور نمک اور پانچوں گھی ڈالا تب پاک اور پوتر کھانا تیار ہوا مگر جب اسے انسانی صحبت ملتی ہے تو یہ ناپاک ہوجاتا ہے اور گندگی میں بتدیل ہو جاتا ہے اور لوگ اس کی بدیو پر تھوکتے ہیں اور ناک بھویں چرھاتے ہیں۔ جو زبان خدا کا نام نہیں لیتی اور بغیر نام پر لطف نعمیتں کھاتے پیتے ہیں ۔ اے نانک۔ اس منہ پر لوگ تھوکتے ہیں لعنتیں پڑتی ہے ۔
مਃ੧॥
بھنّڈِ جنّمیِئےَ بھنّڈِ نِنّمیِئےَ بھنّڈِ منّگنھُ ۄیِیاہُ ॥
بھنّڈہُ ہوۄےَ دوستیِ بھنّڈہُ چلےَ راہُ ॥
بھنّڈُ مُیا بھنّڈُ بھالیِئےَ بھنّڈِ ہوۄےَ بنّدھانُ ॥
سو کِءُ منّدا آکھیِئےَ جِتُ جنّمہِ راجان ॥
بھنّڈہُ ہیِ بھنّڈُ اوُپجےَ بھنّڈےَ باجھُ ن کوءِ ॥
نانک بھنّڈےَ باہرا ایکو سچا سوءِ ॥
جِتُ مُکھِ سدا سالاہیِئےَ بھاگا رتیِ چارِ ॥
نانک تے مُکھ اوُجلے تِتُ سچےَ دربارِ ॥੨॥
لفظی معنی:
بھنڈ۔ عورت۔ جیئے ۔ مرد عورت کے پیٹ سے پیدا ہوتاہے ۔ نمیئے ۔ انسان کا جسم بنتا ہے ۔ منگن۔ شادی کی شروعات ۔د یاہ ۔ شادی ۔ بھنڈہو ۔ ہووے دوستی ۔ عور ت سے ہی پیار ہوتا ہے ۔ بھنڈ ہو چلے راہو۔ عورت سے ہی دنیاوی زندگی کا سلسلہ جاری ہوتا ہے ۔ بھنڈ موآ۔ عورت کی موت ہوجاتیہے ۔ بھنڈ بھالئے ۔ تو دوسری کی تالش کیجاتی ہے ۔ بھنڈ ہووے بندھان ۔ عورت کے ذریعے ہی سماج بنتا ہے ۔ جت جیہہ راجان ۔ جس سے حکمران پیدا ہوتے ہیں ۔ بھنڈ ہو ہی بھندا اپجے ۔ عورت سے ہی عورت پیدا ہوتی ہے ۔ ایکو سچا سوئے ۔ واحد خدا ہی ۔ جت مکھ ۔ جس منہہ سے ۔ صلاھیئے ۔ تعریف کریں۔ بھاگارتی چار۔ ۔ اس کی قسمت کو چار چاند لگتے ہیں وہ خوش قیمت ہوجاتا ہے ۔
ترجمہ:
انسان عورت سے پیدا ہوتا ہے ۔ عورت کے پیٹ میں اس کا وجود بناتا ہے ۔ع ورت سے ہی مرد کی شادی اور رشتہ بنتا ہے ۔ عورت سے مرد کی دوستی محبت اور دنیاوی سلسلہ جاری ہوتا ے اگر عورت فوت ہو جائے تو دوسری کی تلاش کیجاتی ہے ۔ عورت کے ذریعے ہی دوسروں سے رشتہ بنتا ہے ۔ اس لئے اسے برا کہا جائے جس سے حکمران راجے مہاراجے اور شہنشاہ پیدا ہوتے ہیں۔ عورت سے ہی عورت پیدا ہوتی ہے عورت کے بغیر صرف سچا خدا ہی ہے جو بغیر عورت سے ہے ۔ جو اپنی زبان اور منہ سے اس کی حمدوثناہ کرتا ہے ۔ اس کی قسمت بیدار ہوجاتی ہے وہ خوش قسمت ہو جاتا ہے ۔ اے نانک وہ الہٰی دربارمیں سر خرو ہو جاتے ہیں ۔
پئُڑیِ ॥
سبھُ کو آکھےَ آپنھا جِسُ ناہیِ سو چُنھِ کڈھیِئےَ ॥
کیِتا آپو آپنھا آپے ہیِ لیکھا سنّڈھیِئےَ ॥
جا رہنھا ناہیِ ایَتُ جگِ تا کائِتُ گاربِ ہنّڈھیِئےَ ॥
منّدا کِسےَ ن آکھیِئےَ پڑِ اکھرُ ایہو بُجھیِئےَ ॥
موُرکھےَ نالِ ن لُجھیِئےَ ॥੧੯॥
لفظی معنی:
سب کو آکھے اپنا۔ ہر شخص اپنی ملکیت ظاہر کرتا ہے ۔ جت ناہی ۔ جسے نہیں۔ چن کڈھیئے ۔ چنتے سے نکلتے ہیں۔ سنڈھیئے ۔ چکانا پڑتا ہے ۔ ایت جگ ۔ اس دنیا میں کائت ۔ کس لئے ۔ کیوں۔ گاربھ ۔ غرور۔ تکبر ۔ ہنڈ یئے ۔ کریں۔ مندا ۔ برا۔ بجھیئے ۔ سمجھیئے ۔ مورکھ ۔ بیوقوف ۔ بھجئے ۔ بحث کریں۔
ترجمہ:
عالم میں ہر ایک انسان کو اپنت خوئش پن حاوی ہو رہا ہے جسے نہیں اسے چن کر علیحدہ کرکے دکھاؤ مراد کوئی شاذو نادر ہی ہے ۔ ہر ایک کو اپنے اعمال کا حساب خود ہی ادا کرنا پڑتا ہے ۔ جب اس علام میں صدیوی طور پر ہی نہیں رہنا تب غرور اور تکبر کیوں۔ صرف ایک لظف ہی سمجھ لینا چاہیے کہ بیوقوف سے بحث یا جھگڑا نہ کرؤ۔
سلوکُ مਃ੧॥
نانک پھِکےَ بولِئےَ تنُ منُ پھِکا ہوءِ ॥
پھِکو پھِکا سدیِئےَ پھِکے پھِکیِ سوءِ ॥
پھِکا درگہ سٹیِئےَ مُہِ تھُکا پھِکے پاءِ ॥
پھِکا موُرکھُ آکھیِئےَ پانھا لہےَ سجاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
چھکا ۔ تلخ ۔ بدمزہ ۔ تن من ۔ دل وجان۔ سدیئے ۔ کہا جاتا ہے ۔ سوئے ۔ شہرت ۔ مشہوری ۔ درگیہہ سٹیئے ۔ عدالت یا دربار ۔ قبولیت نہیں پاتا۔ مہہ ٹھکا پائے ۔ اس کے منہ پر تھوکتے ہیں۔ پانا۔ جوتے ۔ سجائے ۔ سزا
ترجمہ:
اے نانک۔ جو انسان تلخف زبانی اور کڑوے الفاظ بلوتے ہیں اس سے ان کا دل وج ان تلخ اور پھیکے ہوجاتے ہیں۔ اور لوگ انہیں کوڑ ا کہتے ہیں اور کوڑا مشہور ہوجاتا ہے ۔ تلخف یاپھیکی زبان والا دربار میں قبولیت حاصل نہیں کرتا اور لوگ اس کے منہ پر تھوکتے ہیں لعنتیں پڑتی ہیں۔ تلخ زبان ۔ بیوقوف کہلاتاہے ۔ اور پیار و پریم سے خالی انسان پر جوتوں کی مار پڑتی ہے اور بے عزتی ہوتی ہے ۔
مਃ੧॥
انّدرہُ جھوُٹھے پیَج باہرِ دُنیِیا انّدرِ پھیَلُ ॥
اٹھسٹھِ تیِرتھ جے ناۄہِ اُترےَ ناہیِ میَلُ ॥
جِن٘ہ٘ہ پٹُ انّدرِ باہرِ گُدڑُ تے بھلے سنّسارِ ॥
تِن٘ہ٘ہ نیہُ لگا رب سیتیِ دیکھن٘ہ٘ہے ۄیِچارِ ॥
رنّگِ ہسہِ رنّگِ روۄہِ چُپ بھیِ کرِ جاہِ ॥
پرۄاہ ناہیِ کِسےَ کیریِ باجھُ سچے ناہ ॥
درِ ۄاٹ اُپرِ کھرچُ منّگا جبےَ دےءِ ت کھاہِ ॥
دیِبانُ ایکو کلم ایکا ہما تُم٘ہ٘ہا میلُ ॥
درِ لۓ لیکھا پیِڑِ چھُٹےَ نانکا جِءُ تیلُ ॥੨॥
لفظی معنی:
پیج باہر۔ دنیاوی عزت ۔ پھیل ۔ پھیلاؤ ۔ میل ۔ ناپاکیزگی ۔ پٹ ۔ ریشم۔ گدڑ۔ جیتھڑے ۔ بھلے سنسار۔ وہ دنیا میں نیک ہیں۔ نیہو۔ رشتہ ۔ شراکت ۔محبت ۔ رب سیتی ۔ خدا سے ۔ دیکھنے وچار۔ دیدار کے خیال سے ۔ رنگ ہتے ۔ خوشی سےہنتے ہیں۔ رنگ رووے ۔ خوشی سے روتے ہیں۔ پرواہ ۔ محتاجی ۔ کسے کیری کسی کی ۔ باجھ ۔ بغیر ۔ سچے ۔ سچے خدا کے ۔ وات۔ راستہ ۔ دیبان ۔ عدالت۔ ہما نما۔ تیرا میرا۔ لیکھا۔ حساب۔ پیڑچھٹے ۔ ایسا عذاب دیتا ہے ۔جیسے تھیل نکالنے کے لئے کو لہو میں پیلا جاتا ہے ۔
ترجمہ:
جو انسان سیاہ دل ہیں دلمیں کفر ہے ۔ اوربیرونی طور پر عزت ہے اور دنیا میں پھلاؤ بنا ہوا ہے۔ وہ اگر اڑسٹھ زیارت گاہوں کی زیارت بھی کر لیں تو ان کی ناپاکیزی دور نہ ہوگی ۔ جن کے دل رسیم کی مانند ملائم اور صاف ہیں مگر بیرونی طور پر چھٹڑوں کی مانند نا پسندہ اور بیرخی ہے ۔ مگر نیک ہیں اور ان کا خدا سے عشق ہے اور دیدار خدا کے لئے دلمیں امنگ ہے اور اس میں مصروف ہیں وہ الہٰی محبت میں محو کبھی ہسنتے ہیں کبھی روتے ہیں کبھی خاموش ہو جاتے ہیں وہ کسی کے دست نگر اورمحتاج نہیں ما سوائے خدا کے ۔ زندگی کے سفر کے راستے کے لئے الہٰی نام کی خوراک مانگتےہیں۔ جب دیتا ہے خدا تو کھاتے ہیں۔ اے ناکن۔ انہیں اس بات کا یقین واثق ہوجاتا ہے کہ خدا ہی محساسب اور اعمال تحریر کنندہ ہےا ور خود ہی فیصلہ کرنے والا ہے اور نیک و بد کاروہاں آپس میں ملاپ ہوتا ہے ۔ اور خدا سب سے حساب مانگتا ہے اور گناہگاروں ایسا عذاب دیتا ہے جیسے تیل نکالنے کے لئے کو لہو میں پیلا جاتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
آپے ہیِ کرنھا کیِئو کل آپے ہیِ تےَ دھاریِئےَ ॥
دیکھہِ کیِتا آپنھا دھرِ کچیِ پکیِ ساریِئےَ ॥
جو آئِیا سو چلسیِ سبھُ کوئیِ آئیِ ۄاریِئےَ ॥
جِس کے جیِء پرانھ ہہِ کِءُ ساہِبُ منہُ ۄِساریِئےَ ॥
آپنھ ہتھیِ آپنھا آپے ہیِ کاجُ سۄاریِئےَ ॥੨੦॥
لفظی معنی:
کرتا۔ عالم پیدا کیا ہے ۔ کل ۔ ہنر۔ دھاریئے ۔ اختیار کی ۔ دیکھ کیتا پانا۔ آپنے کی ہوئی کار کی نگرانی کرتا ہے ۔ دھر۔ ٹکا کے ۔ کچی پکی ساریئے ۔ اور نیک و بد کی سنبھال کرتا ہے ( اس دنیا ) جو آئیا سوچلسی ۔ اس دنیا میں جو پیدا ہوا ہے اس نے آخر ختم ہوجانا ہے ۔ سب کوئی آئی واریا۔ ہر ایک نے اپنی باری آنے پر ۔ جس کے جیئہ پران ہے ۔ جس نے یہ زندگی عنایت فرمائی ہے جو ا س زندگی کا مالک ہے ۔ سکیوں منہو دساریئے ۔ اس کیوں دل سے بھلائیا جائے ۔ کاج ۔ کام ۔
اے خدا تو نے ہی یہ عالم پیدا کیا ہے اور خود اسے طاقت عنایت فرمائی ہے ۔ اور نیک و بد پیدا کرکے ان کی نگرانی اور سبنھال کرتا ہے جو اس عالم میں پیدا ہوا ہے آخر اس نے اس جہان سے چلے جانا ہے ۔ ہر ایک نے اپنی آئی باری کے حساب سے ۔ اے انسان جس نے یہ زندگی عنیات کی ہے جو اس زندگی کا مالک ہے اسے کیوں دل سے بھلائیا جائے اور چاہیئے کہ اپنے کام خود درست کرنے چاہیے ۔
سلوکُ مہلا ੨॥
ایہ کِنیہیِ آسکیِ دوُجےَ لگےَ جاءِ ॥
نانک آسکُ کاںڈھیِئےَ سد ہیِ رہےَ سماءِ ॥
چنّگےَ چنّگا کرِ منّنے منّدےَ منّدا ہوءِ ॥
آسکُ ایہُ ن آکھیِئےَ جِ لیکھےَ ۄرتےَ سوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
کینہی ۔ کیسی ۔ عاسقی ۔ عاشقی ۔ محبت۔ دوبے لگے جائے ۔ جو دوسروں سے رشتہ یا اشتارکیت پیدا کرتا ہے ۔ کانڈبھیئے ۔ کہلاتا ہے ۔ صدیوی ۔ ہمیشہ ۔ رہے سمائے ۔ محو ومجذوب رہتا ہے ۔ چنگے چنگا کر منے ۔ اچھے کام کو اچھا سمجھے ۔ عاسق الیہہ نہ آکھیئے بے لیکھے درتے سوئے ۔
ترجمہ:
وہ کونسا عاشق ہے جو دوسروں سےد ل لاگاتا ہے اپنے محبوب کو چھوڑ کر تو اسکا عشق سچا عشق اور عشق کرنے والا سچا عاشق نہیں ہے اے نانک۔ سچا عاشق وہی کہلاسکتا جو اپنے محبوب کے عشق میں ہمیشہ محو ومجذوب رہتا ہے ۔
اپنے محبوب کے کئے ہوئے اچھا کام کو اچھا کام کہے اور غلام اور برے کام کو کہے برا کام ہے ۔ مراد اپنے محبوب کی طرف سے سکھ اور آرام دینے کو تو اچھا سمجھے اور عذاب آجائے تو گبھرا ئے اور برائے سمجھے ۔ اے نانک۔ ایسے عاشق کو سچا عاشق نہیں کہا جا سکتا ۔ کیونکہ اس کی محبت میں حساب کا خیال ہے ۔
مہلا ੨॥
سلامُ جبابُ دوۄےَ کرے مُنّڈھہُ گھُتھا جاءِ ॥
نانک دوۄےَ کوُڑیِیا تھاءِ ن کائیِ پاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
سلام۔ سجدہ ۔ سرجھکانا۔ جواب۔ اعتراض ۔ منڈہو۔ بالل ۔ گھمتھا ۔ گمراہ ۔ دوئے ۔د ونوں ۔ محوڑیا۔ جھوٹیا۔ تھائے ۔ ٹھکانہ ۔ کائی پاے ۔ کوئی نہیں پاتا۔
ترجمہ:
وج انسان سجدہ بھی کرتا ہے اور اعتراض بھی وہ حقیقی طور پر گمراہ ہے اے نانک دونوں سجدہ کرنا اور اعتراض دونون جھوٹے اعمال ہیں ان دونوں میں سے الہٰی در پر قابل قبول اور رضائے الہٰی میں نہیں۔
پئُڑیِ ॥
جِتُ سیۄِئےَ سُکھُ پائیِئےَ سو ساہِبُ سدا سم٘ہ٘ہالیِئےَ ॥
جِتُ کیِتا پائیِئےَ آپنھا سا گھال بُریِ کِءُ گھالیِئےَ ॥
منّدا موُلِ ن کیِچئیِ دے لنّمیِ ندرِ نِہالیِئےَ ॥
جِءُ ساہِب نالِ ن ہاریِئےَ تیۄیہا پاسا ڈھالیِئےَ ॥
کِچھُ لاہے اُپرِ گھالیِئےَ ॥੨੧॥
لفظی معنی:
جت ۔ جس کی ۔ سیویئے ۔ خدمت سے ۔ سکھ پایئے ۔ آرام حاصل ہو ۔ سو صاحب۔ اس آقا۔ سدا سمالیئے ۔ ۔ اسے ہمیشہ دلمیں بساؤ ۔ مندا۔ برا۔ مول۔ بلاکل ہی ۔ کیچئی ۔ کریں۔ ندر نہالیئے ۔د ور اندیشی رکھو۔ جیؤ صاحب نال نہ ہاریئے ۔ جس طرح سے آقا سے جدائی نہ ہو۔ نیوبہا۔ اس طرح کا ۔ پاسہ ڈھالئے ۔ طریقہ اختیار کرؤ۔ لاپے اپر گھالئے ۔ ایسا نفع بخشش یا فائدہ مند محت کرؤ۔
ترجمہ:
جس کی خدمت سے آرام و آسائش ملے اسے ہمیشہ یاد رکھو ۔ جب انسان کو اپنے کئے کام کا پھل حاصل ہوتا ہے ۔ تب وہ برا کام کیوں کیا جائے ۔ دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے براکام بالکل نہ کرؤ ۔ جس ے کرنےس ے خدا سے جدائی ہوجائے اور واسطہ نہ رہے ۔ ایسا کام نہیں کرنا چاہیے ۔ ایسا طریقہ اختیار کرؤ جس کی محنت و مشقت کرنے سے منافع حاصل ہو۔
سلوکُ مہلا ੨॥
چاکرُ لگےَ چاکریِ نالے گاربُ ۄادُ ॥
گلا کرے گھنھیریِیا کھسم ن پاۓ سادُ ॥
آپُ گۄاءِ سیۄا کرے تا کِچھُ پاۓ مانُ ॥
نانک جِس نو لگا تِسُ مِلےَ لگا سو پرۄانُ ॥੧॥
لفظی معنی:
گاربھ واد۔ تکبر اور جھگڑا۔ گھنیر یا ۔ زیادہ ۔خصم نہ پائے ساد۔ الہٰی لاپ کا لطف نہیں اُٹھاتا۔ آپ گوائے ۔ خودی ختم کرے ۔ سیوا کرے ۔ خدمت کرے ۔ تاکچھ پائے مان ۔ تب کچھ وقار ملتا ہے ۔ اے نانک۔ وہ انسان اپنے اس ماک سے ملاپ حاصل کر لیتا ہے جو اس کی خدمت میں مصروف ہے ۔ اس کی خدمت میں مصروفیت ہی قبول یا منظور ہوتی ہے ۔
مہلا ੨॥
جو جیِءِ ہوءِ سُ اُگۄےَ مُہ کا کہِیا ۄاءُ ॥
بیِجے بِکھُ منّگےَ انّم٘رِتُ ۄیکھہُ ایہُ نِیاءُ ॥੨॥
لفظی معنی:
جو جیئہ ہوئے ۔ جو لدمیں ہے ۔ اگوئے ۔ ظاہر ہوتا ہے ۔ مہہ کا کیہا ۔ زبانی کہا ہوا۔ واؤ۔ ہو اکی مانند ہے ۔ پیجے وکھ ۔ کر تا برے کام ہے ۔ تنگے انمرت۔ انجام اچھے چاہتا ہے ۔ دیکھو ایہہ نیاؤں ۔ غور کرؤ ایسے انصاف کا ۔
ترجمہ :
جو کچھ انسان کے دلمیں ہوتا ہے و ہ ظاہر ہوجاتاہے ۔ زبان سے کہا ہوا ہوا میں لجاتا ہے ۔ یہ کونسے انصاف کی بات ہے کہ برے کاموں کا نتیجہ آب حیات جیسا ہو۔
مہلا ੨॥
نالِ اِیانھے دوستیِ کدے ن آۄےَ راسِ ॥
جیہا جانھےَ تیہو ۄرتےَ ۄیکھہُ کو نِرجاسِ ॥
ۄستوُ انّدرِ ۄستُ سماۄےَ دوُجیِ ہوۄےَ پاسِ ॥
ساہِب سیتیِ ہُکمُ ن چلےَ کہیِ بنھےَ ارداسِ ॥
کوُڑِ کمانھےَ کوُڑو ہوۄےَ نانک سِپھتِ ۄِگاسِ ॥੩॥
لفظی معنی:
ایانے ۔ انجان ۔ بے سمجھ ۔ دوستی ۔ محبت۔ راس۔ درست ۔ ٹھیک۔ جیہا جانے ۔ جیسی اس کی سمجھ ہے ۔ تیہو ورتے ۔ ویسا کرتا ہے ۔ دیکھو کو نر جاس ۔ کوئی اسکا نتیجہ اخذ کرکے دیکھ لو۔ وسنو اندر دست سماوے ۔ کسی اشیا میں ایشا تبھی پے سکتی ے ۔ پاس ۔ علیحدہ ۔ حکم۔ فرمان۔ ارداس۔ عرض ۔ کوڑ کمانے ۔ جھوٹے کام کرنے سے ۔ جھوٹ ہی پیدا ہوگا۔ وگاس۔ خوشنوی ۔
ترجمہ:
بے سمجھ انسان سے محبت کبھی ٹھیک نہیں بیٹھتی ۔ جیسی اس کی سمجھ ہوگی ویسا ہی اسکا برتاؤ ہوگا اپنی سمجھ کے مطابق کام کریگا۔ اس کی آزمائش کرکے دیکھ لو اس کےد ل و دماغ میں ذہن میں دوسرے خیالات تبھی پیدا ہو ستے ہیں۔ جب پہلے اس سے دور ہوں مالک کو فرامن یا حکم جاری نہیں ہو سکتا اسے عرض کرنا ہی واجب اور درست ہے ۔ جھوٹے دہوکا فریب کرنے سےدہوکا فریب ہی حاصل ہوگا ۔ اے نانک۔ حمدوثناہ سے خوشنودی حاصل ہوتی ہے ۔
مہلا ੨॥
نالِ اِیانھے دوستیِ ۄڈاروُ سِءُ نیہُ ॥
پانھیِ انّدرِ لیِک جِءُ تِس دا تھاءُ ن تھیہُ ॥੪॥
لفظی معنی:
وڈارو۔ اپنےس ے بلند عظمت و بلند شان و شوکت کا مالک ۔ نیہو ۔ محبت۔ پیار۔ تھاؤ۔ ٹھکاہ ۔ تھیہو ۔کوئی ۔ اترپنہ ۔
ترجمہ:
بے سمجھ سے دوسی اور اپنے سے بڑی شان و شوکت والے سے محبت ایسی ہے جیسی پانی کے اندر لیکر جسکا کوئی نشان بھی نہیں رہتا۔
مہلا ੨॥
ہوءِ اِیانھا کرے کنّمُ آنھِ ن سکےَ راسِ ॥
جے اِک ادھ چنّگیِ کرے دوُجیِ بھیِ ۄیراسِ ॥੫॥
لفظی معنی:
ایانا ۔ انجان ۔ بے سمجھ ۔ راس۔ ٹھیک۔ ویراس ۔ وگاڑ۔ غلط۔
ترجمہ:
انجان نادانستہ انسان کوئی بھی کام کرتا ہے درست نہیں بیٹھتا اگر ایک آدھ اچھا بھی کرے تو دوسرے ویگاڑ یا خراب کر دیگا۔
پئُڑیِ ॥
چاکرُ لگےَ چاکریِ جے چلےَ کھسمےَ بھاءِ ॥
ہُرمتِ تِس نو اگلیِ اوہُ ۄجہُ بھِ دوُنھا کھاءِ ॥
کھسمےَ کرے برابریِ پھِرِ گیَرتِ انّدرِ پاءِ ॥
ۄجہُ گۄاۓ اگلا مُہے مُہِ پانھا کھاءِ ॥
جِس دا دِتا کھاۄنھا تِسُ کہیِئےَ ساباسِ ॥
نانک ہُکمُ ن چلئیِ نالِ کھسم چلےَ ارداسِ ॥੨੨॥
لفظی معنی:
چاکر۔ خادم ۔ نوکر۔ لگے چاکری ۔ خدمتگاری کرے ۔ نوکری کرے ۔ خصمے بھائے ۔ مالک کی رضا و مرضی کی مطابق ۔ حرمت۔ عزت۔ اگلی ۔ نہایت۔ زیادہ ۔ وجہو۔ تنخواہ ۔ روزینہ ۔ غیرت ۔ شرمندگی ۔ اگلا ۔ پہلا پائیا ہوا۔ موہے مہہ ۔ اپنے منہ پر ۔ پانا ۔ جوتے ۔ ساباس ۔ شکر گذاری ۔ ارداس ۔ عرض گذارنا ۔
ترجمہ:
جو خادم دوران خدمتگاری اپنے آقا کی رضا و رہبری میں کام کرتا ہے وہ بھاری عزت پاتا ہےاور تنخواہ یا روزینہ زیادہ پاتا ہے ۔ جسکا دیا ہوا کھاتے ہیں صرف کرتے ہیں اسکا شکر ادا کرنا چاہیے جو ملاک کی برابری کرتا ہے ۔ اسے شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے ۔ اور پہلے ادا کی ہوئی تنخواہ گنواتا ہے ۔ اور سزا بھی پاتا ہے جسکا دیا ہوا روز کھاتے ہو اس کا رزق کھاتے ہو شکر ادا کرناچاہیے ۔
سلوکُ مہلا ੨॥
ایہ کِنیہیِ داتِ آپس تے جو پائیِئےَ ॥
نانک سا کرماتِ ساہِب تُٹھےَ جو مِلےَ ॥੧॥
لفظی معنی:
دات۔ دادنی ۔ بخشش ۔ آپس تے جو پاییئے ۔ جو از خود حاصل ہو ۔ پانی کمائی ہو ئی ہو۔ صاحب تٹھے ۔ آقا کی خوشنودی پر ۔ کرمات۔ بخشش۔
مہلا ੨॥
ایہ کِنیہیِ چاکریِ جِتُ بھءُ کھسم ن جاءِ ॥
نانک سیۄکُ کاڈھیِئےَ جِ سیتیِ کھسم سماءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
جت ۔ جس سے ۔ بھؤ۔ خوف۔ خصم۔ مالک ۔ کاڈھیئے ۔ کہلاتا ہے ۔ سیتی خصم سمائے ۔ جو مالک کے ساتھ یکسو ہو جاتا ہے ۔
ترجمہ:
جس خدمت سے اپنے آقا کا خوف دور نہ ہو وہ خدمت ہی کیا ہے اے نانک۔ خادم وہی کہلاتا ہے جو اپنے آقا سے یکسو ہوجائے ۔
پئُڑیِ ॥
نانک انّت ن جاپن٘ہ٘ہیِ ہرِ تا کے پاراۄار ॥
آپِ کراۓ ساکھتیِ پھِرِ آپِ کراۓ مار ॥
اِکن٘ہ٘ہا گلیِ جنّجیِریِیا اِکِ تُریِ چڑہِ بِسیِیار ॥
آپِ کراۓ کرے آپِ ہءُ کےَ سِءُ کریِ پُکار ॥
نانک کرنھا جِنِ کیِیا پھِرِ تِس ہیِ کرنھیِ سار ॥੨੩॥
لفظی معنی:
ہر ۔ خدا۔ اللہ تعالیٰ ۔ وایگورو۔ انت۔ آخر۔ پار اوار۔ کنارے ۔ جاپنی ۔ معلوم ہونا۔ ساختی ۔ ساخت۔ بناوٹ ۔ مار ۔موت۔ زنجیریاں۔ طوق۔ تری ۔ گھوڑے ۔ بسیار۔ بہت سے ۔ پکار ۔ شریاد۔ کارن ۔ سبب ۔ پیدائش کیا ہے ۔ سار ۔ خبر گیری ۔
ترجمہ:
اے نانک۔ خدا کا آخر اور کنارے معلوم نہیں پڑتے خدا خو د ہی پیدا کرتا ہے اور خود ہی مٹاتا ہے ۔ ایک کے گھلے میں طوقہیں اور بہت سےگ ھوڑوں کی سواری کرتے ہیں خدا خود ہی کرنے اور کرانے والا ہے میں کس سے فریاد کروں اے نانک جس کارساز کرتار نے یہ دنیا پیدا کی ہے اسی نے ہی سنبھال بھی کرنی ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
آپے بھاںڈے ساجِئنُ آپے پوُرنھُ دےءِ ॥
اِکن٘ہ٘ہیِ دُدھُ سمائیِئےَ اِکِ چُل٘ہ٘ہےَ رہن٘ہ٘ہِ چڑے ॥
اِکِ نِہالیِ پےَ سۄن٘ہ٘ہِ اِکِ اُپرِ رہنِ کھڑے ॥
تِن٘ہ٘ہا سۄارے نانکا جِن٘ہ٘ہ کءُ ندرِ کرے ॥੧॥
لفظی معنی:
بھانڈے ۔ جاندار ۔ سازئن ۔ پیدا کئے ہیں۔ پورن ۔ مکمل ۔ سمایئے ۔ پائیا جاتا ہے ۔ چلے رین چڑھے ۔ ایک چولہے پر چڑھائے جاتے ہیں۔ نحالی ۔ رضائی ۔ تلائی ۔ سون ۔ سوتے ہیں۔اک اپر ۔ رہن گھڑے ۔ پہریداری کرتےہیں۔ ثنا ۔ انہیں۔ سوارے ۔ سنبھالتا۔ درست کرتاہے ۔ ندر۔ نگاہ شفقت۔
ترجمہ:
خدا نے خود ہی جاندار پیدا کئے ہیں اور خود پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہے کئی برتوں میں دودھ پائیا جاتا ہے ۔ مراد بہت سے آرام و آسائش پاتے ہیں اور نعمتیں پاتے ہیں جب کہ دوسرے چولہے پر چڑھے تپش پاتے ہیں مراد عذاب و مصائب جھیلتے ہیں۔ ایک نرم نرم بستروں میں مزے سے سوتے ہیں جب کہ ایک ان کے محافظ یا پہریدار بن کر ان کی حضوری میں پہریداری کرتے ہیں۔ اےنانک۔ ان کی زندگی اچھی بنا دیتا ہے ۔ خدا جن پر ہوتی ہے نظر عنایت ۔
مہلا ੨॥
آپے ساجے کرے آپِ جائیِ بھِ رکھےَ آپِ ॥
تِسُ ۄِچِ جنّت اُپاءِ کےَ دیکھےَ تھاپِ اُتھاپِ ॥
کِس نو کہیِئےَ نانکا سبھُ کِچھُ آپے آپِ ॥੨॥
لفظی معنی:
سابے ۔ بنائے ۔ پیدا کرے ۔ کرہے آپ ہی کرتا ہے ۔ جائی ۔ جگہ ۔ جنت۔ جاندار۔ دیکھے ۔ نگرانی کرتا ہے ۔ تھاپ۔ پیدا کیا۔ اتھاپ ۔ مٹا دینا۔
ترجمہ:
خدا خود ہی اس عالم کو پیدا کرنے والا اور بنانے والا ہے ۔ اور خود ہی اس کی نگرانی و سنبھال کرتا ہے خود ہی اس میں جاندار پیدا کرکے خود ہی سنبھالتا اور خود ہی مٹاتا ہے اے نانک فریاد کس سے کیجائے جب سارا نظام ہی اس کا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ۄڈے کیِیا ۄڈِیائیِیا کِچھُ کہنھا کہنھُ نا جاءِ ॥
سو کرتا کادر کریِمُ دے جیِیا رِجکُ سنّباہِ ॥
سائیِ کار کماۄنھیِ دھُرِ چھوڈیِ تِنّنےَ پاءِ ॥
نانک ایکیِ باہریِ ہور دوُجیِ ناہیِ جاءِ ॥
سو کرے جِ تِسےَ رجاءِ ॥੨੪॥੧॥ سُدھُ
لفظی معنی:
وڈے ۔ عظیم ۔ وڈیائیا۔ عظمت ۔ کہیں نہ جائے ۔ بیان نہیں ہو سکتی ۔ سو ۔ وہ ۔ کرتا۔ کرنے والا۔ کرتار۔ قادر قائنات قدرت کا مالک ۔ کریم ۔ کرم وعنایت کرنے والا ۔ دے جیا۔ جانداروں کو دیتا ہے ۔ رزق ۔ روزی ۔ سنبھا ہے ۔ سنبھال کرتا ہے پہنچاتا ہے ۔ سائی کار ۔ وہی کام۔ کماونی ۔ دھر ۔ الہٰی حضور سے ۔ چھوڈی تنے پائے ۔ ان کے تقدیر میں پائی ہوئی ہے ۔ اے نانک۔ واحد خدا کے بغیر کوئی دوسری ایسی جگہ نہیں خدا وہی کرتا ہے جو اس کی رضا ہے ۔
ੴ ستِنامُ کرتا پُرکھُ نِربھءُ نِرۄیَرُ اکال موُرتِ اجوُنیِ سیَبھنّ گُرپ٘رسادِ ॥
راگُ آسا بانھیِ بھگتا کیِ ॥
کبیِر جیِءُ نامدیءُ جیِءُ رۄِداس جیِءُ ॥
آسا س٘ریِ کبیِر جیِءُ ॥
گُر چرنھ لاگِ ہم بِنۄتا پوُچھت کہ جیِءُ پائِیا ॥
کۄن کاجِ جگُ اُپجےَ بِنسےَ کہہُ موہِ سمجھائِیا ॥੧॥
دیۄ کرہُ دئِیا موہِ مارگِ لاۄہُ جِتُ بھےَ بنّدھن توُٹےَ ॥
جنم مرن دُکھ پھیڑ کرم سُکھ جیِء جنم تے چھوُٹےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
مائِیا پھاس بنّدھ نہیِ پھارےَ ارُ من سُنّنِ ن لوُکے ॥
آپا پدُ نِربانھُ ن چیِن٘ہ٘ہِیا اِن بِدھِ ابھِءُ ن چوُکے ॥੨॥
کہیِ ن اُپجےَ اُپجیِ جانھےَ بھاۄ ابھاۄ بِہوُنھا ॥
اوُدےَ است کیِ من بُدھِ ناسیِ تءُ سدا سہجِ لِۄ لیِنھا ॥੩॥
جِءُ پ٘رتِبِنّبُ بِنّب کءُ مِلیِ ہےَ اُدک کُنّبھُ بِگرانا ॥
کہُ کبیِر ایَسا گُنھ بھ٘رمُ بھاگا تءُ منُ سُنّنِ سماناں ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
ہم بنوتا۔ عرض کرتا ہوں۔ پوچھت ۔ پوچھتا ہوں۔ کہہ جیؤ۔ زندگی کس لئے ۔ پائیا۔ ملی ہے ۔ لون کاج ۔ کس کام کے لئے ۔ جگ اپجے ونسے ۔ یہ علام ظہور میں آتا ہے اور مٹ جاتا ہے ۔ موہے ۔ مجھے ۔ سمجھائیا ۔ سمجھاؤ (1) دیو۔ اے دیوتا ۔ کر ہو دیا ۔ مہربانی کیجیئے ۔ موہ مارگ لاوہو۔ صراط مستقیم بتایئے اور لایئے ۔ جت ۔ جس سے ۔ بھے ۔ خوف ۔ بندھن۔ غلامی ۔ توٹے ۔ مٹے ۔ جنم مرن دکھ ۔ تناسخ کا عذاب ۔ پھیڑ کرم ۔ اعمال کی مطابق۔ جیئہ جنم تے چھوٹے ۔ زندگی کے جنم سے لیکر موت تک ناجت حاصل ہو (1) رہاو۔ مائیا پھاس۔ دنیاوی دولت کے پھندے میں۔ بند نہیں بھارے ۔ غلامی نہیں جاتی ۔ ختم نہیں ہوتی ۔ ر ۔ ادر۔ من سن ۔ نہ لوکے ۔ روحانی سکون نہیں پتا۔ آپاپد۔ اپنی حقیقت یا اصلیت ۔ نربان۔ بلا خواہشات ۔ قدرتی زندگی ۔ چینا ۔ پہچان کی ۔ ان بدھ ۔ اس طریقےسے ۔ ابھو ۔ الہٰی حالت جس میں دوسرے تاچرات اپنا تاچر نہیں پا سکیں۔ چوکے ۔ ختم نہیں ہوتا (2) کہی نہ اپجے ۔ کہنا بے اثر ہے ۔ ( مگر سمجھتا ہے ) اہجی جاے ۔ پیدا ہوئی سمجھتا ہے ۔ کہی ۔ کہیں۔ اپجے ۔ پیدا ۔ بھاؤ ابھاو دہونا۔ نیک و بد کے خیالات کی پہچان سے خالی ۔ اوے ۔ طلوع ۔ است ۔ غروب ۔ من بدھ ناسی ۔ دل کی سمجھ ختم ۔ تؤ۔ تب۔ سدا۔ ہمیشہ ۔ سہج لولینا۔ روحانی سکون میںمحو ومجذوب (3) پرت بنب۔ پڑا ہو عکس ۔ بنب ۔ شیشہ یا پانی کا گھڑا جس میں پڑ ا ہوا عکس دکھائی دیتا ہے ۔ اوک ۔ پانی ۔ گنبھ ۔ گھڑا۔ بگرانا۔ بگڑنا۔ ٹوٹنا۔ ایسا گن بھرم بھاگا۔ ایسا وہم و گمان ختم ہوگیا ۔ تؤ من سن سمانا۔ تب دل سے روحانی سکون پائیا ۔
ترجمہ:
مرشد کے پاؤں تگ کر عرض گذارتا ہوں اور پوچھتا ہوں کہ یہ جاندرو کس لئے ختم ہوتی ہے مجھے سمجھا ییئے (1) اے فرشتے مرشد مجھ پر کرم فمرائی لیجیئے مجھے صراط مستقیم پر ڈالئے ۔ جس راستے پر چل کر دنیاوی خوف اور دنیاوی دولت کی گلامی کی زنجریں ٹوٹ جائیں۔ دنیاوی خوف ختم ہوجائے اور پہلے کئےہوئے اعمال کی مطابق مریی زندگی کے تمام عمر کے ساری زندگی کی موت و پیدائش کا چکر تناسخ سے نجات حاصل ہوجائے (1) رہاؤ۔ اے فرشتہ سیرت مرشد جب تک دنیاوی دولت کی غلامی دور نہیں ہوتی اور دل کو روحانی سکون حاصل نہیں ہوتا اور اپنے آپ کی پہچان نہیں ہوتی اور بلا خواہشات ز ندگی کی سمجھ نہیں آتی ان باتوں سے انسان کی تاثرات قبول ہ کرنے کی حالت ختم نہیں ہوتی (2) میرا دل جسے نیک وبد کی تمیز کرنے کے قابل نہ تھا اس علام کو جو کسی حالت میں خدا کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا ۔ اس سے علیحدہ سمجھتا رہا اور طلوع غروب کی سمجھ ختم ہوئی تب روحانی سکون حاصل ہوا (3) اے کبیر۔ بتادے جیسے پانی کا گھڑا جب ٹوٹ جاتا ہے تب اس پانی پر پڑنے وال عکس سایہ پانی کے ساتھ ہی مل جاتا ہے ۔ ایسے عکس سایہ پانی کے ساتھ ہی مل جاتا ہے ایسے ہی اے خدا تیری کرم وعنایت سے یہ میرا وہم وگمان ختم ہو گیا کہ یہ علام خدا سے کوئی علیحدہ ہستی نہیں جس سے دل کو روحانی سکون حاصل ہو ۔
آسا ॥
گج ساڈھے تےَ تےَ دھوتیِیا تِہرے پائِنِ تگ ॥
گلیِ جِن٘ہ٘ہا جپمالیِیا لوٹے ہتھِ نِبگ ॥
اوءِ ہرِ کے سنّت ن آکھیِئہِ بانارسِ کے ٹھگ ॥੧॥
ایَسے سنّت ن مو کءُ بھاۄہِ ॥
ڈالا سِءُ پیڈا گٹکاۄہِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
باسن ماںجِ چراۄہِ اوُپرِ کاٹھیِ دھوءِ جلاۄہِ ॥
بسُدھا کھودِ کرہِ دُءِ چوُل٘ہ٘ہے سارے مانھس کھاۄہِ ॥੨॥
اوءِ پاپیِ سدا پھِرہِ اپرادھیِ مُکھہُ اپرس کہاۄہِ ॥
سدا سدا پھِرہِ ابھِمانیِ سگل کُٹنّب ڈُباۄہِ ॥੩॥
جِتُ کو لائِیا تِت ہیِ لاگا تیَسے کرم کماۄےَ ॥
کہُ کبیِر جِسُ ستِگُرُ بھیٹےَ پُنرپِ جنمِ ن آۄےَ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
کبیر جی بنارس میں رہنے والے ایک مشہور الہٰی پریمی ہوئے ہیں جو 1394 میں پیدا ہوئے اور 1518 واصل بحق ہوئے ۔ اپ کی عمر 120 سال تھی ۔
تیرے ۔ تین دھاگوں والے جنجو۔ جب مالیا۔ تسبیح ۔ لوٹے ۔ ہتھ نیگ۔ ہاتھوں میں چمکتے لوٹے (1)
ڈالا سیو پیڈا گغکاوے ۔ جو سارا پودا ہی کھا جائیں۔ (1) رہاؤ ۔ باسن ۔ برتن۔ کاٹھی ۔ لکڑی ۔ بسد۔ زین ۔ سارے مانس کھا ویہہ۔ سارے انسان کو کھا جاتے ہیں (2) اپرس ۔ جو دنیاوی دولت کو نہیں چھوٹے ۔ ابھیمانی مغرور ۔ سگل کٹنب۔ سارے خاندان یا قبیلہ ۔ جت۔ جسے (3) بھیٹے ۔ ملے ۔ پنرپ۔ دوبار۔
ترجمہ :
جو ساڑھے تین گز لمبی دہوتی پہنتے ہیں۔ اور تین دھاگوں والے جنجو پہنتے ہیں اور گلے میں تسبیح ڈالے ہوئے ہیں ہاتھوں میں چمکتے ہوئے لوٹے ہیں۔ انہیں الہٰی پریمی نہ کہو وہ تو بنارسی دہوکا باز ہیں (1) ایسے سنت مجھے اچے نہیں لگتے جو جڑوں اور شاخوں سمیت سب کچھ کھا جائیں (1) رہاؤ۔ برتن صاف کرکے چولہے پر رکھتے ہیں اور لکڑیاں دہو کر جلاتے ہیں۔ زمین کھود کردو چولہے بناتے ہیں اور انسان کو سارے کو کھا جاتے ہیں (2) اپنے بد اعمال بدیوں اور برائیوں میں مصروف رہتے ہیں اور اپنی زبان سےد نیاوی دولت کو نہ چھونے والے کہلاتے ہیں۔ ہمیشہ غرور اور تکبر میں پھرتےہیں اور اپنا سارا خانان تباہ کر لیتے ہیں اور گناہوں میں غرقاب کر لیتے ہیں (3) مگر جس طرف خدا لگاتا ہے اسی طرف انسان لگتاہے ۔ اے کبیر ۔ جسے سچا مرشد ملجائے اسے دوبار تناسخ میں نہیں انا پڑتا۔
آسا ॥
باپِ دِلاسا میرو کیِن٘ہ٘ہا ॥
سیج سُکھالیِ مُکھِ انّم٘رِتُ دیِن٘ہ٘ہا ॥
تِسُ باپ کءُ کِءُ منہُ ۄِساریِ ॥
آگےَ گئِیا ن باجیِ ہاریِ ॥੧॥
مُئیِ میریِ مائیِ ہءُ کھرا سُکھالا ॥
پہِرءُ نہیِ دگلیِ لگےَ ن پالا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بلِ تِسُ باپےَ جِنِ ہءُ جائِیا ॥
پنّچا تے میرا سنّگُ چُکائِیا ॥
پنّچ مارِ پاۄا تلِ دیِنے ॥
ہرِ سِمرنِ میرا منُ تنُ بھیِنے ॥੨॥
پِتا ہمارو ۄڈ گوسائیِ ॥
تِسُ پِتا پہِ ہءُ کِءُ کرِ جائیِ ॥
ستِگُر مِلے ت مارگُ دِکھائِیا ॥
جگت پِتا میرےَ منِ بھائِیا ॥੩॥
ہءُ پوُتُ تیرا توُنّ باپُ میرا ॥
ایکےَ ٹھاہر دُہا بسیرا ॥
کہُ کبیِر جنِ ایکو بوُجھِیا ॥
گُر پ٘رسادِ مےَ سبھُ کِچھُ سوُجھِیا ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
باپ میرے ۔ میرے خدا۔ دلاسا۔ ڈھارس بندھائی ۔ سیج ۔ خوابگا ہ ۔ سکھالی ۔ آسان۔ انمرت ۔ آب حیات ۔ وساری ۔ بھلادوں بازی ۔ کھیل۔ ہاری ۔ شکست (1 ( گھر سکھالا۔ نہایت آرام ۔ دگللی ۔ گودڑی (1) رہاؤ۔ بل ۔ صدقے ۔ قربان۔ جن ہوں جائیا۔ جس نے مجھے پیدا کیا۔ پنچا۔ پانچوں احساسات بد ۔ شہوت، غصہ ، لالچ ، محبت ، تکبر ، غرور۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ چکائیا۔ پنچ مار پاواتل دینے ۔ پانچوں کو زیر کر لیا۔ ہر سمرن ۔ الہٰی یاد۔ من تن بھینے ۔ دل وجان مصروف ہے یا ہوگیئ (2) وڈگوسائیں ۔ وڈا مالک ۔ پیہہ ۔ پاس۔ کیونکہ ۔ کس طریقے سے ۔ جائی۔ جاوں۔ مارگ۔ راستہ ۔ طریقہ ۔ بھائیا۔ پیارا لگا (3) ایکے ٹھاہر۔ ایک ٹھکانے ۔ ایک جگہ ۔ دوہا۔ دونوں ۔ بسیا۔ رہائش۔ ایکو بوجھیا۔ واحد کو سمجھ لیا۔ سوجھیا ۔ سمجھ آئی ۔
ترجمہ:
میری دنیاوی دولت کی محبت ختم ہوگئی ہے ۔ اس سے میرا تناسخ بھی ختم ہوگیا ہے ۔ اب دنیاوی دولت کا کوئی تاثر مجھ پر نہیں رہا (1) رہاؤ۔ خدا کا مجھے بھروسا اور سہارا ہوگیا ہے ۔د ل کو تسکین و تشفی ہوگئی اور مجھے الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کا درس دیاہے ۔ اسلئے اس کو کبھی دل سے نہ بھلاو ں گا اور آئندہ زندگی کے کھیل میں شکست نہ ہوگی (1) قربان ہوں اس باپ خدا پر جس نے مجھے زندگی عطا کی ہے اور پانچوں احساسات بد جو انسانی اخلاق و روحانی زندگی کے دشمن ہیں میرا ساتھ چھڈائیا ہے ۔ او ر اب میں نے قابو کر کے اپنےز یر کر لیا ہے اور اب میری دل و جان الہٰی یاد میں محو ومجذوب ہی گئی ہے (2) میرا باپ بھاری اور بڑا مالک ہے اس باپ پاس کیسے رسائی اور پہنچ سکتا ہوں۔ سچے مرشد سے ملاپ ہو ۔ تو وہ راستہ دکھاتا ہے ۔ اب سارے عالم کے باپ یعنی خدا کی میرے دلمیں محبت ہوگئی ہے ۔ (3 ) ا ب میں بے جھجھک کہتا ہوں کہ اے خا میں تیرا بچہ ہوں اور تو میرا باپ ہے اور ہم دونوں کا ایک ہی جگدیسر اور رہائش و ٹھاکنہ ہے اے کبیر اب تو بتاد ے کہ مجھے وحدت اور واحدا خدا کی پہچان اور سمجھ آگئی ہے اور رحمت مرشد سے مجھے زندگی کے صراط مسقیم کا پتہ چل گیا ہے اور سمجھ آگئی ہے ۔
آسا ॥
اِکتُ پترِ بھرِ اُرکٹ کُرکٹ اِکتُ پترِ بھرِ پانیِ ॥
آسِ پاسِ پنّچ جوگیِیا بیَٹھے بیِچِ نکٹ دے رانیِ ॥੧॥
نکٹیِ کو ٹھنگنُ باڈا ڈوُنّ ॥
کِنہِ بِبیکیِ کاٹیِ توُنّ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سگل ماہِ نکٹیِ کا ۄاسا سگل مارِ ائُہیریِ ॥
سگلِیا کیِ ہءُ بہِن بھانجیِ جِنہِ بریِ تِسُ چیریِ ॥੨॥
ہمرو بھرتا بڈو بِبیکیِ آپے سنّتُ کہاۄےَ ॥
اوہُ ہمارےَ ماتھےَ کائِمُ ائُرُ ہمرےَ نِکٹِ ن آۄےَ ॥੩॥
ناکہُ کاٹیِ کانہُ کاٹیِ کاٹِ کوُٹِ کےَ ڈاریِ ॥
کہُ کبیِر سنّتن کیِ بیَرنِ تیِنِ لوک کیِ پِیاریِ ॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
پتہ ۔ برتن۔ ارکٹ کرکٹ ۔ مرغے کا گوشت ۔ اکت۔ ایک میں۔ پانی ۔ شراب۔ آس پاس۔ نزدیک چاروں طرف ۔ پنچ جوگیا۔ پانچوں احساسات بد۔ نکٹ دے رانی ۔ نکٹ ۔ بے حیا۔ رانی ۔ دنیاوی مائیا (1) رہاؤ۔ واڈ۔ باجہ ۔ ساز۔ ڈوں آواز نکالتا ہے ۔ بیکی ۔ سمجھدار ۔ ٹھگن ۔ تن ٹن کی آواز نکلتی ہے ۔ کاٹی تو۔ تیرا اثر قبول نہ کیا (1) رہاؤ۔ نکٹی کا داسا۔ سب جانداروں پر مائیا کا تار ہے ۔ مار اوہیری ۔ سب کو اپنے زیر کرکے ۔ انہیں غور سے زیر نظر رکھتی ہے ۔ سگلیا۔ سب کی ۔ بہن ۔ بھانجی ۔ مجنی ۔ رشتہ دار ۔ تعلق رکھنےو الے ۔ جنہیں بری تس چیری ۔ جس نے صرف کیا اس کی خادمہ (2) ہمرو بھرتا ۔ ہمار اخاوند ۔ بیکی ۔ عالم ۔ دانشمند۔ عاقل۔ سنت۔ خدا رسیدہ۔ ماتھے ۔ پیشانی ۔ قائم۔ قابو رکھتا ہے ۔ اور ۔ دیگر ۔دوسرا ۔نکٹ ۔ نزدیک (3) سنتیں کی بیرن ۔ خد ا رسیدہ کی دشمن ۔ ناکہو کاٹی کانوں کاتی کاٹ کاٹ کے ڈاری ۔ خد ا رسیدگان نے مکمل طور پر قطعہ تعلق کر رکھا ہے ۔ تین لوک کی پیاری ۔ تینوں عالموں کی محبوبہ ۔
ترجمہ:
بے حیا دنیاوی دولت کا ساز سارے علم میں ٹھن بھن بج رہا ہے ۔ کسی دانشمند اور پاک خیالات کا مالک اس کے تاثرات سے بچا ہوگا (1) رہاؤ۔
پانچوں احساسات بد سے متاثرہ انسانوں کا ایک برتن میں میں مرغے کا پکا ہوا گوش اور ایک برتن میں شراب ہوتا ہے جو اس کے ارد گرد بیٹھتے ہیں ان پر اس بے حیا دنیاوی دولت کے تاثرات حاوی ہوتے ہیں۔ (1) سارے عالم کے جاندار اس دنیاوی دولت کے زیر اثر ہیں۔ یہ نیاوی دولت سب کی اخلاقی اور روحانی زندگی ختم کرتی ہے اور تاک میں رہتی ہے ۔ مائیا کا رشتہ اور واسطہ و تعلق سب سے ہے اور یزر اچر ہے مگر جو اسے استعمال کرتا ہے ۔ خرچ کرتا ہے اس کی خدادمہ ہے (2) میرے خاوند بھاری دانمشمند اور عاقل نہیں جسے سارا عالم خدا رسیدہ اور سنت کہتاہے ۔ وہی مجھ پر اپنی پکڑ اپنے زیر رکھ سکتا ہے ۔ ورنہ کسی دوسرے کی میرے ساہمنے پیش یا طاقت نہیں (3)
اے کبیر بتادے ۔ کہ خدا رسیدہ سنتوں نے دنیاوی حیا اور عزت سے بلد ہوکر اور اس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دنیاوی دولت جو اخلاقی و روحانی زندگی اور اس پر کار بند خدا رسیدہ پاکدامن سنت کی دشمن ہے ۔ اس سے قطع تعلق کر رکھتے ہیں جبکہ عالم کے جاندار اس سے پیار کرتے ہین۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ تمام عالم نانک اورکان کے سہارے زندہ ہے ۔ ہر کام عام طور پر انسان کرتے ہیں اور کہتے ہیںکہ ہمارا نانک اور نوموس رہ جائے اور پھر کانوں سےس نتے ہیں کہ ہمارا متعلق لوگ کیا سوچتے ہیں۔ اور کہتے ہیں۔ مگر صبح سوچ والے انسان نہ تو دنیاوی شہرت اور عزت کی خاطر کام کرتے ہیں نہ ہی یہ سوچتے ہیں کہ لوگ ہمارے متعلق کیا کہتے ہیں اس لئے انہوں نے دنیاوی دولت کے نانک اور کان دونوں کات دیئے ہیں۔
آسا ॥
جوگیِ جتیِ تپیِ سنّنِیاسیِ بہُ تیِرتھ بھ٘رمنا ॥
لُنّجِت مُنّجِت مونِ جٹادھر انّتِ تئوُ مرنا ॥੧॥
تا تے سیۄیِئلے رامنا ॥
رسنا رام نام ہِتُ جا کےَ کہا کرےَ جمنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
آگم نِرگم جوتِک جانہِ بہُ بہُ بِیاکرنا ॥
تنّت منّت٘ر سبھ ائُکھدھ جانہِ انّتِ تئوُ مرنا ॥੨॥
راج بھوگ ارُ چھت٘ر سِنّگھاسن بہُ سُنّدرِ رمنا ॥
پان کپوُر سُباسک چنّدن انّتِ تئوُ مرنا ॥੩॥
بید پُران سِنّم٘رِتِ سبھ کھوجے کہوُ ن اوُبرنا ॥
کہُ کبیِر اِءُ رامہِ جنّپءُ میٹِ جنم مرنا ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
جوگی ۔ جنہوں نے جوگ مت اختیار کر رکھی ہے ۔ جتی ۔ جنوں نے شہوت پر ضبط کر رکھی ہے ۔ تپی ۔ تپسیا رکنے والے ۔ مراد الہٰی ملاپ کے لئے جسمانی عذاب کرنے ولاے ۔ بہو تیرتھ ۔ بھرمنا۔ بہت سی زیارت گاہوں کی زیارت کرنے ولاے ۔لنجت۔ سر کے بال پٹوانے والے ۔ جینی اور بودھی ۔ سنیاسی ۔ طارق الدنیا ۔ منجت ۔ منج کی رسی کرم کے گرد باندھنے ولاے ۔ مون ۔ خاموش رہنے والے ۔ جٹادھار۔ جٹائیں رکھنے والے ۔ انت۔ آخر۔ تیؤ مرنا۔ آخر انہیں بھی موت آتی ہے (1) تانے ۔ تب۔ سیوئیلے ۔ خدمت کرو۔ رامنا۔ خدا کی (1) رہاؤ۔ رسنا رام نامہت جاکے ۔ جس کی زبان پر الہٰی نام کی محبت ہے ۔ جمنا۔ فرشتہ موت۔ (1) رہاؤ۔ آگم۔ شاشتر ۔ نرگم۔ وید۔ جوتک ۔ جوتش ۔ دیا کرنا ۔ گرائمر۔ تنت ۔ تعویز ۔ گنڈے ۔ منتر ۔ جادو۔ اوگھد ۔ ادویات ۔ انت۔ آخر۔ مرنا۔ موت آئیگی (2) راج ۔ حکومت۔ چھر سنگھاسن ۔ سایہ اور تخت ب۔ بھوگ۔ عیش و عشرت ۔ بہو سندر رمنا۔ خوب صورت عورتوں سے ملاپ ۔ سیا سک چندن۔ اچھی خوشبودار ۔ چندن (3) کھوبے ۔ اصلیت کی تالش ۔ ابھرنا۔ بچاؤ۔ رامیہہ جنپؤ۔ خدا کو یاد کرو۔ میٹ جنم مرنا۔ تناسخ مٹاتا ہے ۔
ترجمہ:
جوگیوں ۔ جیوں ۔ تپسیوں ۔ سنایسیوں ، زیارت گاہوں کی زیارت کرنے والوں سر کے بال پٹوانے والے سر یوڑوں اور منج کی تڑاگی پہننے والوں ۔ خاموش اختیار کرنے والوں اور جٹاں رکھنے والوں سب کو موت لازمی آنی ہے (1)
تب سب سےا چھی بات ہے کہ خدا کو یاد کیا جائے جس کے دلمیں الہٰی نام کی محبت ہے اور زبان سے خدا کا نام لیتا ہے موت کا فرشتہ اس کا کچھ وگاڑ نہیں سکتا (1) رہاؤ۔ بہت سے شاشتروں ، ویدوں ، علم نجوم جانتے ہیں اور بہت سے گرائمر سے واقف اور ماہر ہیں۔ گنڈے ، تعویز ، جادو ، ٹونے اور ادویات جانتے ہیں مگر آخر کار موت ان کو بھی آتی ہے (2) حکومت کرنےو الے حکمران و حکمرانوں تخت نشینوں جنہیں چھتر جن کے سروں پر جھولتے ہیں اور جن کے پاس خوبسورت عورتیں ہیں عیش و عشرت کے لئے جو پان کپور اور خوشبودار چندن استعمال کرتے ہیں آخر موت کا سیاہ ان کے سر پر بھی موجود ہے (3)
وید پرانسمرتیاں بھی اس سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں بتائیںاس کی کھوج کر لی ہے ۔ کوئی اس سبے بچنے کا طریقہ نہیں بتاتا۔ اے کبیر بتادے اس لئے خدا کو یاد کرو اسی سے تناسخ مٹے گا۔
آسا ॥
پھیِلُ ربابیِ بلدُ پکھاۄج کئوُیا تال بجاۄےَ ॥
پہِرِ چولنا گدہا ناچےَ بھیَسا بھگتِ کراۄےَ ॥੧॥
راجا رام ککریِیا برے پکاۓ ॥
کِنےَ بوُجھنہارےَ کھاۓ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بیَٹھِ سِنّگھُ گھرِ پان لگاۄےَ گھیِس گلئُرے لِیاۄےَ ॥
گھرِ گھرِ مُسریِ منّگلُ گاۄہِ کچھوُیا سنّکھُ بجاۄےَ ॥੨॥
بنّس کو پوُتُ بیِیاہن چلِیا سُئِنے منّڈپ چھاۓ ॥
روُپ کنّنِیا سُنّدرِ بیدھیِ سسےَ سِنّگھ گُن گاۓ ॥੩॥
کہت کبیِر سُنہُ رے سنّتہُ کیِٹیِ پربتُ کھائِیا ॥
کچھوُیا کہےَ انّگار بھِ لورءُ لوُکیِ سبدُ سُنائِیا ॥੪॥੬॥
اس شبد کا ترجمہ کرنے سے پہلے اس کے مطلب کو سمجھنے کے لئے ایک دو بتاتیں ضروری ہیں کبیرجی اپنے پیارے خدا کے شکر انے کے بیان کے لئے اپنے دل کی حالت ایک تشبیح کی شکل میں پیش کرتے ہیں یہ تشبیح آک کی ککڑیوں کی ہے ۔
(2) رہاؤ ۔ فقروں میں اصل مدعا ہے اس کو باقی ماندہ کلام میں با التشریح ظاہر کیا گیا ہے ان تمام فقروں میں ایک اور تشبیح شادی کا لیا گیا ہے ۔
(3) رہاؤ۔ کے فقرے میں کبیر جی کہتے ہیں کہ ایہہ نفس یا روحا یا ذہن جو آک کی ککری کی مانند تھا اب الہٰی کرم وعنایت و یاد الہٰی سے آم کی مانند پر لطف اور رسیلہ اور میٹا ہوگیا ہے مگر یہ لطف یہ مزہ کسی خوش قسمت کو ہی ملتا ہے ۔ باقی کلام کے باقی فقروں میں اور لائنو ں میں اس تبدیلی کو کھول کر بیان کرتے ہیں انسانی من کی بری عادتیں جسے ہاتھ بیل وغیرہ مشہور مویشیوں کے مشہور عادات کے ذریعے دکھلائیا گیا ہ اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی بتایا گیا ہے کونسی تبدیلی آگئی ہے ۔
لفظی معنی:
راجہ رام ۔ اے خدا۔ اے اللہ تعالیٰ ۔ ککری ۔ آک کی ککڑی ۔ برے پکائے ۔ پکے آم۔ کنے ۔ کسی نے ۔ بوجھنہارے کھائے ۔ سمجھنے والے نے ہی کھائے (1) رہاؤ۔
ترجمہ:
اے میراے آقا خدا آگ ککڑیاں پکے ہوئے رسیلے آموں میں تبدیل ہوگئے مگر کسی با علم سمجدھار نے ہی کھائے ۔
مراد:
جیسے آک کی ککڑیاں آموں کی مانند دکھائی دیتی ہیں ویسے ہی یہ دل بھی پہلے سارے کام دکھاوے کے ہی کرتا تھا ۔ مگر اب الہٰی کرم و عنیات و رحمت سے رسیلے آم کی طرح پر لطف ہوگیا ہے ۔ مراد ل میں مٹھاس اور حقیقت پسندی اور حقیقت پرستی عادت ہوگئی ہے ۔ مگر یہ لطف کسی خوش قسمت کو ہی ملتا ہے ۔ مراد انسانی من کی عادت تلخی اور گرڑوپن سے تبدیل ہوکر مٹھا س اور محبت سے بھر گئی (1) رہاؤ۔
فیل۔ ہاتھی ۔ ربائی ۔ سنگت کا ساز رباب بجانے والا۔ بلد۔ ہیل۔ پکھاوج ۔ طبلہ ۔ جوڑی ۔ ڈھولک بجانے والا۔ کوا۔ کوا۔ تال۔ چھینے ۔ گدھا۔ پاگل۔ جو پہن چدلنا۔ یعنی دانشمندوں والا کام ۔ بھنیا۔ لاپرواہی ۔ دشمنی ۔ بھگت ۔ پریم ۔
ترجمہ :
الہٰی رحمت و کرم و عنایت سے من جو پہلے ہاتھی کی مانند غرور اور تکبر بھرا تھا ا ب مٹھاس سے بھر کر خوش اور رباب بجانے والا سنگیت کار خوشی سے بجتا ہے ۔ خوشباش ہو گیا۔ بلند بیل جو کاہلی اور سستی کے لئے مشہور ہے اس کی عادت من نے بدل کر چو کسی اور چستی میں تبدیل ہوکر اب طبلہ ساز کی مانند ہوگیا ۔ کوا جس کی عادت گندگی کھانے کی ہے یعنی چھینے والا مراد پاک ہوگیا ہے ۔ لہذا گرو گرنتھ صاحب میں حسب ذیل مثالیں دی گئی ہیں کوا کا گ کوؤ انمرت رس پاییئے و ترپت و شٹا کھاےئے مکھ گوہے (1) ہری انگوری گدھا چرے ۔ (3) ماتا بھینا اموہا جائے ۔ کد کد چرے رساتل پائے (3) پر ہے کھانڈ ریت میں بکھر یو ہاتھی چتی نہ جائے ۔ چیونٹی ہوکر کھائے ۔
غرض یہ کہ عادات بدیوں اور برائیوں سے بدلنے سے پہلے من اور ذہن سستی تکبر غرور چالاکی یا دہوکا بازی شہوت اور مغروری ان برائیوں کے زیر تھا مگر جب الہٰی رحمت سے جب دلمیں نیکیوں کا لطف محسوس ہوا مزہ آئیا تو پریم میں مددگار ثابت ہوتا ہے (1) ہتھ کر سنگ پان لگاواے سنگ ۔ شیر ۔ مراد۔ بے رحمی ۔ پان لگاوے ۔ خدمت کرے ۔ مراد بے رحمی سے دل بدل کر خدمتگار ہوگیا۔ گھس ۔ چھچوندر۔ گھیس ۔ گللوری ۔ لیاوے ۔ پان کا بیڑا لائے ۔ مراد من خواہشات سے نجات پاکر خدمتگار اور خادم ہوگیا ۔ مسری ۔ چوبیا ۔ گھر گھر مسری ۔ منگل گاوے ۔ مراد تمام احساسات اور اعضے احساسات اپنے آپ ضبط کرکے نیکیوں کی طرف رجوع ہوگیا ہے اور بزدلی سے بدل کر اب اچھی مجلسوں اور واعظوں میں لینے لگا۔ جیسا کہ کچھو کی عادت ہے پانی میں رہتا ہے انسانوں سے ڈرتا ہے وہ بدل گیا (2)
ہنس کا بیٹا ۔ بانجھ عورت کا لڑکا ۔ مائیا۔ دنیاوی دولت ۔ دونیاویت دولت کے زیر اچر میں
مائیا کو بانجھ عورت سے تشبیح دی گئی ہے کہ مائیا اولاد پیدا ہیں کرتی بلکہ انسانی دلوں پر اپنا تاچر ڈال کر اپنے گرویدہ پیدا کرتی ہے ۔ جیس اکہ گونڈ راگ میں اطرح درج ہے ۔ پنچ پوت جنے اک مائے ۔ اسبھ کھیل کر جگت دیائے ۔ گنا کے سنگ رس رچے ۔ ان کو چھوڈ اوپر جن وسے ۔ وبائن چلیا۔ شادی کے لئے گیا۔
چونکہ کلام گرو گرنتھ صاحب میں انسان کو ایک عورت سے تشبیح دی ہے اور اس فقرے میں من ویاپن گیا تحریر ہے ۔ تب سوال پیدا ہوتا ہے کسے دیاہ کے لئے گیا کبیر جی کا ایک شبد اسکا مطلب سمجھنے میں مددگار ہے ۔ پہلی کروپ کجات کلکھنی و ساہرے پیئے بری ۔
اب کی سروپ سجان سلکھتی سہجے اور دھری (1)
بھلی ستری و موئی میری پہلی بری ۔ جگ جگ جیؤ میری اب کی دھرتی (1) کہہ کبیر جب لہری آئی وڈی کا سہاگ ٹریؤ ۔ لہری سنگ بھئی ۔ اب میرے جھٹی اور دھریؤ
اگلے فقرے کا پہلا حسہ ۔ روپ گیا سندر بیدھی اس خیال کی مزید تشریح کر دیتا ہے ۔
سونے منڈپ چھائے سونے کے شامیانے نصب کئے ۔ ذہن پر نور اور روشن ہوگیا اور خوشیوں سے بھر گیا ۔ روپ کنیا سندر۔ وہ دو شیزہ جو گنواری ہے مراد برائیوں اور بدیوں سے بچی ہوئی ہے مراد انسانی سچو ( درتی ۔ بیدھی ۔ مراد اپنے زیر کرلی ( سسے ) سہا ۔ جو ایک کمزور جانور ہے مراد پہلے من بدبراہوں میں مصروف ہونے کی وجہ سے خوف زدہ تھا اب سنگھ گن گائے ۔ شیر کی مانند شیر کی مانند شیر چونکہ بیخوف رہتا ہے گن گائے حمدوثناہ کی ۔ یعین اب من بیخوف ہوکر الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے (3)
کیٹی ۔ چیونٹی ۔ حلیمی ۔ آخر ی ۔ انکسایر ۔ ہر ہے کھانڈ ریت میہہ بکھری ہاتھی چنی نہ جائے
کہ کبیر گر بھلی بجھائی کیٹی ہوئے کے کھائے
پریت۔ پہاڑ ۔ بڑھاپن۔ غرور۔ تکبر ۔ گھمنڈ کچھوا۔ سرد مہری ۔ ناواقفیت ۔ کوراپن۔ انجان۔ کچھوے ۔ عام طور پا پانی میں رہتے ہیں۔ اس لئے زمینی اور بیرونی حالت سے نا واقفت ہوتے ہیں۔
انگار ۔ گرمائش ۔ سری سے بچنے کے لئےنزدیکی ۔ صحبت ۔ پیار ۔ ہمدردی ۔ لورؤ۔ چاہنا۔ ضروری ۔ لوکی ۔ جو ہمیشہ اندھیرے رہنے والا ایک جانور جو انسان کو ڈستا ہے ۔ جسے گئی کہتے ہیں۔ یعنی ذہنی لا لعمی ۔ لو کی شبد سنائیا ۔ مراد ذہنی لا علمی ختم ہوئی اور علم حاسل ہوا۔ اور دوسروں کو بھی واعط کرتنے لگا ۔
ترجمہ:
کبیر جی فرماتے ہیں کہ اے سنتو سنہو حلیمی عاجزی و انکساری نے غرور تکبر اور گھمند ختم کر دیا ۔ نا واقفیت مٹ گئی اب دل انسانی ہمدردی کا طالب ہوگیا اور لا علم اور جہالت ختم ہوگئی ہے اور زہ علم کے نور سے منور ہوگیا ہے اور اب دوسروں کو اس سے روشناش کر رہا ہے ۔
آسا ॥
بٹوُیا ایکُ بہترِ آدھاریِ ایکو جِسہِ دُیارا ॥
نۄےَ کھنّڈ کیِ پ٘رِتھمیِ ماگےَ سو جوگیِ جگِ سارا ॥੧॥
ایَسا جوگیِ نءُ نِدھِ پاۄےَ ॥
تل کا ب٘رہمُ لے گگنِ چراۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کھِنّتھا گِیان دھِیان کرِ سوُئیِ سبدُ تاگا متھِ گھالےَ ॥
پنّچ تتُ کیِ کرِ مِرگانھیِ گُر کےَ مارگِ چالےَ ॥੨॥
دئِیا پھاہُریِ کائِیا کرِ دھوُئیِ د٘رِسٹِ کیِ اگنِ جلاۄےَ ॥
تِس کا بھاءُ لۓ رِد انّترِ چہُ جُگ تاڑیِ لاۄےَ ॥੩॥
سبھ جوگتنھ رام نامُ ہےَ جِس کا پِنّڈُ پرانا ॥
کہُ کبیِر جے کِرپا دھارےَ دےءِ سچا نیِسانا ॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
بیٹو آ۔ تھیلہ ۔ بہتر آدھاری ۔ بہتری بڑی شر یا تیں۔ یعنی یہ جسم ایک تھیلہ کی مانند ہے جس مین جوگی لوگ بتھوت یا د ہونی کی راکھ ڈالتے ہیں ۔ ایکو جیسے دوآرا۔ جسکا ایک دروازہ ہے ۔ نوے کھنڈ ۔ نو براعظم ۔ پرتھوی ۔ زین ۔ نو سوارخوں والا جسم۔ پرتھمی ۔ زمین۔ نو سوراخو ں والا جسم (1) ۔ نوندھ ۔ نو خزانے ۔ تل کا پرہم ۔ نچلے سانس ۔ ذہن میں ٹکائے ۔ مراد خیالات اور سوچ بلند کرے (1) رہاو۔ کھنتھا۔ گودڑی ۔ گیان۔ علم ۔ دھیان۔ توجہ ۔ سبد۔ کلام۔ متھ۔ وٹ کے ۔ گھالے ۔ پائے ۔پانچ تت۔ پانچ مادیات ۔ سر گانی ۔مرگ جھالا ہران کا چمڑہ جو سادہوں بیٹھنے کے لئے اور جسم کے اردگرد لپیٹتے ہیں (2) دیا۔ رحمدلی ۔ پھوپڑی ۔ راکھ ۔ اکھٹی کرنے والی ۔ کائیا۔ جسم کر دہوئی ۔جسم کو دہونی بناؤ۔ درشٹ۔ نظریہ۔ رو انتر۔ دلمیں۔ تاری لاوے ۔ ہوش یکسو بنائے (3) سب جو گتن ۔ جوگ کا مدعا ۔ نشانہ ۔ رام نام۔ الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت پر ستی ۔ جسکا پنڈ پرانا۔ جو انسانی زندگی اور سر یر یا جسم کا مالک ہے ۔
ترجمہ:
جو انسان اپنی روح او ر ذہن کو دنیاوی دولت کی گرفت سے چھڑا کر اور بچاؤ کرکے اسے اخلاقی و روحانی بلندی پر لیجائے وہ حقیقی اور سچا جوگی ہے ۔ سمجھو ایسے جوگی نے نو خزانے حاسل کر لئے ۔ رہاؤ۔ ایسا جوگی اپنے جسم کو الہٰی نام ڈالنے اور رکھنے کے لئے بٹور بناتا ہے ۔ جو بحتر ناڑیوں پر مشتمل ہے جسکا ایک دروازہ یعنی ذہن ہے وہ جوگی اپنے ذہن و جسم کے اند رہی الہٰی در سے الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کی بھیک مانگتا ہے ۔ ایسا جوگی علام میں افضل ترین انسان ہے (1) حقیقی جوگی کی گودڑی علم و ہنر ہے ۔ الہٰییکسوئی اسکے لئے سوئی ہے اور کلام مرشد دھاگا اس سوئی مراد ذہن میں بساتاہے ۔ پانچوں مادیات سے بنے ہو۔ جسم کو مرگ شالا جو زمین پر پچھا کر اوپر بیٹھتے ہیں کی مانند انسانی جسم کی صحبت کو دبا کر سچے مرشد کے زندگی گذارنے کے بتائے ہوئے صراط مستقیم پر چلتے سادہو کے دہونی کی راکھ اکھٹی کرنے والی پھوڑی رحمدلی ہے اور اس جسم کو جوگی دہونی اور نظریہ کمی آگ جلاتا ہے اور اس جسم سے اوصاف اکھٹے کرنے کے لئے رھمدلی پھوری ہے اور الہٰی محبت دل میں بستی ہے ۔ اور ہمیشہ کے لئے ہوش خدا میں محو و مجذب ہوجاتی ہے (3)
سارا جوگ پن الہٰی رامنام ہے جس نے یہ زندگی اور جسم اور سانس دیئے ہیں۔ اے کبیر بتادے اگر خدا کرم و عنایت فرمائے تو یاد خدا ہی سچا نشانہ دیتا ہے ۔
آسا ॥
ہِنّدوُ تُرک کہا تے آۓ کِنِ ایہ راہ چلائیِ ॥
دِل مہِ سوچِ بِچارِ کۄادے بھِست دوجک کِنِ پائیِ ॥੧॥
کاجیِ تےَ کۄن کتیب بکھانیِ ॥
پڑ٘ہت گُنت ایَسے سبھ مارے کِنہوُنّ کھبرِ ن جانیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سکتِ سنیہُ کرِ سُنّنتِ کریِئےَ مےَ ن بدئُگا بھائیِ ॥
جءُ رے کھُداءِ موہِ تُرکُ کریَگا آپن ہیِ کٹِ جائیِ ॥੨॥
سُنّنتِ کیِۓ تُرکُ جے ہوئِگا ائُرت کا کِیا کریِئےَ ॥
اردھ سریِریِ نارِ ن چھوڈےَ تا تے ہِنّدوُ ہیِ رہیِئےَ ॥੩॥
چھاڈِ کتیب رامُ بھجُ بئُرے جُلم کرت ہےَ بھاریِ ॥
کبیِرےَ پکریِ ٹیک رام کیِ تُرک رہے پچِہاریِ ॥੪॥੮॥
لفظی معنی:
کبیر جی نے اس چوپدے میں ہندوں اور مسلمانوں کی آپسی فرقہ پر ستی اور مذہبی خیالات کی بلندی و پستی کا خیال انسان کو خدا کی محبت سے جدا کرتا ہے ۔
کین ایہہ راہ چلائی ۔ کس نے یہ راستہ جاری کیا ۔ کواد ے ۔بحث مباحثے کرنے والے ۔ کون کتاب وکھانی ۔کونسی کتاب دکھانی ۔ کونیس کتابیان کر رہا ہے ۔ ایسے ۔ اسطرح کے (1) سکت سنیہہ۔ عورت کی محبت کی وجہ سے ۔ میں نہ بدؤگا۔ میں اسے نہیں سمجھتا (2) اردھ سریری ۔ خورت مرد کا آدھار حصہ ہے مراد مرد عورت کے بغیر ادھورا ہے (3) چھاڈ کتب ۔ قران چھوڑ ۔ بورے ۔پاگل ۔ رہے بچ ہاری ۔ کھپ کھپ ماند ہوگئے ۔
ترجمہ:
اے بحث مباحثے کرنے والے تعلیمی اپنے فلسفہ یا خیالات کو سچا ثابت کرنے کی بجائے حقیقت کو سمجھو اپنے دل میں سوچو اور اسمجھو کہ ہندو اور مسلمان کہاں سے آئے ہیں کہاں سے پیدا ہوئے ہیں اوریہ راستہ کس نے چلائیا ہے ۔ جب ہندو اور مسلمان دونوں واحد خدا کی اولاد ہیں تو خدا ان سے تفریق اور فرق کس سے کریگا ۔ کسے بہشت ملیگا اور دوزخ کسے ملیگا (1)
اے قاضی تو کونسی کتاب کا حوالہ اور بیان کر رہا ہے ایسے خیالات والے اورپڑھنے والے تعلیمی انسان جو نعمت کو زیر نطر رکھ کر مذہبی کتابیں پڑتھے ہیں خوار و زلیل ہوتے ہیں اور حقیق نہیں سمجھتے (1) رہاؤ۔ سنت جو اسلام میں ضروری سمجھی جاتی ہے یہ عورت کی محبت کی وجہ سے اسکا واج ہوگیا جو بعد میں مزہبی رسم ہوگئی ہے اسکا خدا سے کوئی تعلق نہیں جس کے متعلق ایک کہانی ہے کہ حضرت ابراہیم پیغمبر اسلام نے اپنی بیوی کو خوش کرنے کے لئے جسکا نام ساراں تھا پانی سنت کرائی تھی کیونکہ اس نے ایک دوسری عورت حاضراں سے اپنے جسمانی سمبندھ قائم کرلئے تھے ۔ اگر خدا نے مجھے مسلمان بنانا ہوا تو سنت خودبخود ہوجائیگی (2)
اگر صرف سنت سے انسان مسلمان ہوجاتا ہے تو عورت کا کا کرؤ گے کیونکہ عورت تو ہر وقت مرد کا ساتھی اور شریکت حیات ہے ۔ جسے چھوڑ نہیں جا سکتا ۔ اسلئے وہ تو ہندو ہی رہ گئی (3)
اے پاگل انسان چھوڈ ان تعصبی خیالوں کو اور خدا کو یاد کر اور ان مزہبی کتابوں کامطالعہ اور پیروی چھوڑ دے ۔ تو اپنے آپ پر بھاری ظلم کر رہا ہے اور ضمیر نظر انداز کر رہا ہے ۔ کمیر نے تو واحد خدا کا سہارا لیا ہے ۔ اور تعصبی اور جھگڑا لو مسلمان ذلیل و خوار ہو تے ہیں۔
آسا ॥
جب لگُ تیلُ دیِۄے مُکھِ باتیِ تب سوُجھےَ سبھُ کوئیِ ॥
تیل جلے باتیِ ٹھہرانیِ سوُنّنا منّدرُ ہوئیِ ॥੧॥
رے بئُرے تُہِ گھریِ ن راکھےَ کوئیِ ॥
توُنّ رام نامُ جپِ سوئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کا کیِ مات پِتا کہُ کا کو کۄن پُرکھ کیِ جوئیِ ॥
گھٹ پھوُٹے کوئوُ بات ن پوُچھےَ کاڈھہُ کاڈھہُ ہوئیِ ॥੨॥
دیہُریِ بیَٹھیِ ماتا روۄےَ کھٹیِیا لے گۓ بھائیِ ॥
لٹ چھِٹکاۓ تِریِیا روۄےَ ہنّسُ اِکیلا جائیِ ॥੩॥
کہت کبیِر سُنہُ رے سنّتہُ بھےَ ساگر کےَ تائیِ ॥
اِسُ بنّدے سِرِ جُلمُ ہوت ہےَ جمُ نہیِ ہٹےَ گُسائیِ ॥੪॥੯॥
لفظی معنی:
شہرانی ۔ ختم ہوگئی (1) بورے ۔دیوانے (1) رہاؤ۔ کاکی ۔کس کی ۔جوئی ۔ دلیز ۔ کھٹیا۔ چارپائی ۔ لٹ۔ ظلف۔ تریہ ۔ عورت ۔ بیوی ۔ ہنس ۔ روح (3) بھے ۔ ساگر۔ خوفناک زندگی کا سمندر۔ گوسائیں۔ آقا۔ خدا۔
ترجمہ:
جب تک دیئے میں تیل ہے اور بتی ہے اور دیئے کے منہ میں بتی ہے تو ہرچیز نظر آتی ہے اور جب تیل جل کر ختم ہوجاتا ہے اور بتی بجھ جاتی ہے تو اندھیرا چھا جات اہے اسطرح جب تک سانس قائ م ہیں زندگی کی زؤچل رہی ہے جب سانس ختم ہوجاتے ہیں زندگی کا نور ختم ہوجات اہے او ر جسم بیکار ہو کر رہ جاتا ہے (1) اے جاہل تجھے ایک گھڑی کیے لئے بھی گھر میں نہیں رکھنے اور نکالو نکالو ہوجاتی ہے ۔ اے انسان خدا کو یاد کر (1) رہاؤ۔
نہ ماں نہ باپ نہ بیوی جب یہجسمانی گھڑا پھوٹ جاتا ہے تو کوئی بات نہیں پوچھتا ہر طرف سے آواز آتی ہے نکالو نکالو (2)
گھر کی عہلیز پر بیٹھی ماں روتی ہے اور بھائی چارپائی اُٹھا کر شمشان گھاٹ کی طرف لیجاتے ہیں۔ ظلمیں (کھلا) پھیلا کر بیوی روتی ہے آخر روح اکلی جاتی ہے (3) کبیر جی فرماتے ہیں کہ اس خوفناک زندگی کے سمندر کی وجہ سے اے خدا رسیدہ پاکدامن انسانوں سنہو اس انسان سے زیادتیاں اور مصیبیتں آتی ہیں۔ اور موت کا فرشتہ سریر گھڑ اہے ۔
دُتُکے
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
آسا س٘ریِ کبیِر جیِءُ کے چئُپدے اِکتُکے ॥
سنک سننّد انّتُ نہیِ پائِیا ॥
بید پڑے پڑِ ب٘رہمے جنمُ گۄائِیا ॥੧॥
ہرِ کا بِلوۄنا بِلوۄہُ میرے بھائیِ ॥
سہجِ بِلوۄہُ جیَسے تتُ ن جائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تنُ کرِ مٹُکیِ من ماہِ بِلوئیِ ॥
اِسُ مٹُکیِ مہِ سبدُ سنّجوئیِ ॥੨॥
ہرِ کا بِلوۄنا من کا بیِچارا ॥
گُر پ٘رسادِ پاۄےَ انّم٘رِت دھارا ॥੩॥
کہُ کبیِر ندرِ کرے جے میِرا ॥
رام نام لگِ اُترے تیِرا ॥੪॥੧॥੧੦॥
لفظی معنی:
سنک سنند۔ دونوں برہما کے بیٹے ہیں۔ انت ۔ آخر۔ (1) بلوونا۔ رڑکنا۔ متھنا۔ بلووہو ۔ رر کو ۔ سہج تکاؤ کے ساتھ۔ تت۔ اصلیت ۔ حقیقت (1) رہاؤ۔ تن ۔ جسم۔ مٹکی ۔ رڑکنے والا گھڑا۔ چائی ۔ بلوئی ۔ مدھانی ۔ سبد۔ کلام۔ سنجوئی ۔ ملاؤ (2) انمرت دھار۔ آبحیات کی دھار۔ گر پرساد ۔ رحمت مرشد سے (3) ندر۔ نگاہ شفقت ۔ میرا۔ بادشاہ۔ تیرا۔ کنارہ
ترجمہ:
برہما کے بیٹے سنک اور سنندبھی الہٰی اوصاف کی آخر نہیں پا سکے ۔ برہما نے وید پڑھنے میں اپنی زندگی ضائع کر دی (1) اے بھائی خدا کو اس طرح یاد کرؤ بار بار یاد کرو جیسے دودھ بلوئیا جاتا ہے اور ایسے پر سکون ہو کر یاد کر وکہ اس کی اصلیت و حقیقت زائل نہ ہوجائے (1) رہاؤ۔ اپنے جسم کو مٹکی یا چائی بناو اور اسے اپنے دل میں بار بار یاد کرؤ اور اس میں کلام مرشد ملاؤ (2) جو انسان خدا کو بار بار یاد کرتا ہے دلی خیالات ہیں ۔ رحمت مرشد سے اس طرح آبحیات کا چشمہ حاصل ہوتا ہے اے کبیر بتادے کہ اگر خدا وند کریم اگر کرم وعنایت فرمائے الہٰی رحمت سے الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت اپنانے سے کنارا یعنی منزل مقصود انسانی زندگی حاصل ہوتی ہے ۔
آسا ॥
باتیِ سوُکیِ تیلُ نِکھوُٹا ॥
منّدلُ ن باجےَ نٹُ پےَ سوُتا ॥੧॥
بُجھِ گئیِ اگنِ ن نِکسِئو دھوُنّیا ॥
رۄِ رہِیا ایکُ اۄرُ نہیِ دوُیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ٹوُٹیِ تنّتُ ن بجےَ ربابُ ॥
بھوُلِ بِگارِئو اپنا کاجُ ॥੨॥
کتھنیِ بدنیِ کہنُ کہاۄنُ ॥
سمجھِ پریِ تءُ بِسرِئو گاۄنُ ॥੩॥
کہت کبیِر پنّچ جو چوُرے ॥
تِن تے ناہِ پرم پدُ دوُرے ॥੪॥੨॥੧੧॥
لفظی معنی:
نکھوٹا۔ ختم ہوگیا۔ مندل۔ ڈھدلک ۔ نٹ۔ راس پانے والا۔ نہ یکسو۔ نہیں نکلتا۔ ایک ۔ واحد۔ تنت۔ تار۔ (2) پنچ۔ پانچ احساسات بد۔ کام ۔ کرودھ ۔ لوبھ ۔ موہ ۔ اہنکار۔ چورے ۔ روندے ۔ پرم پد۔ بلند رتبہ ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اس شبدمیں اس حالت کا زکر ہے جب انسان کو ہر جگہ خدا بستا نظر اتا ہے اس حالت میں آپہنچے ہوئے انسان کو پانچو بد احساسات سے نجات ملجاتی ہے اور ان کی زیر زبردستی ختم ہوجاتی ہے خواہشات اور دنیاوی دولت کے تاثرات سے آزاد ہوجاتاہے پہلے جب ان کے اشاروں پر انسان ناچتا تھا اب سب تاثرات دیاوی دولت ختم ہوگئی ۔
جس انسان کے دل سے خواہشات کی جلتی ہوئی آگ ختم ہوجاتی ہے اسے ہر جگہ خدا بستا نظر آنے لگتا ہے ۔ خدا کے بغیر کسی سے واسطہ نہیں رہتا (1) رہاؤ۔ وہ انسان جو خواہشات کے زیر اثرات نٹ کی مانند ناتا تھا اب اسکی تمام بھٹکیں ختم ہوگئیں ہیں۔ دنیاوی دولت کا شور و غل ختم ہوگیا ہے اور محبت کا تیل یعین خواہش مت گئی (1) جس جسمانی محبت میں انسان اپنا کام خراب کر رہا تھا اب وہ محبت ختم ہوگئی ہے (2) اب جب انسانی زندگی کی سمجھ آگئی ہے تو تمام فضول منتیں ترتے وغیرہ ختم ہوگئے (3) اے کبیر بتادے اگر شہنشاہ خدا وند کریم رحمت فرمائے اور نگاہ شفقت و عنایت ہو تو الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت میں محو ومجذوب ہوکر زندگی کی منزل مقصود اور دنیاوی زندگی کے سمندر کا کنارہ پار کیا جا سکتا ہے ۔
آسا ॥
سُتُ اپرادھ کرت ہےَ جیتے ॥
جننیِ چیِتِ ن راکھسِ تیتے ॥੧॥
رامئیِیا ہءُ بارِکُ تیرا ॥
کاہے ن کھنّڈسِ اۄگنُ میرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جے اتِ ک٘روپ کرے کرِ دھائِیا ॥
تا بھیِ چیِتِ ن راکھسِ مائِیا ॥੨॥
چِنّت بھۄنِ منُ پرِئو ہمارا ॥
نام بِنا کیَسے اُترسِ پارا ॥੩॥
دیہِ بِمل متِ سدا سریِرا ॥
سہجِ سہجِ گُن رۄےَ کبیِرا ॥੪॥੩॥੧੨॥
لفظی معنی:
ست۔ فرزند ۔ بیٹا۔ اپرادھ ۔ جرم۔ غلطیاں۔ گناہ ۔ جیتے ۔ جتنے ۔ جنتی ۔ ماتا۔ چیت۔ دلمیں۔ تتے ۔ اتنے () رامئیا۔ اے خدا۔ بارک۔ بچہ۔ کاہے ۔ کیون۔ کھنڈس۔ مٹانا۔ اوگن ۔ گنااہ (1) رہاؤ۔ ات ۔ نہایت ۔ کروپ ۔ کرودھ ۔ غصے ۔ کرکے کر ۔ کرکے ۔ دھائیا۔ دوڑے ۔ چیتہ ۔ دلمیں۔ راکھس ۔ رکھتی ۔ مائیا ۔ ماں (2) جنت۔ فکر ۔ تشویش۔ بھون۔ گردش۔ نام۔ سچ وحقیقت۔ فکر ۔ تشویش۔ بھون ۔ گردش۔ نام ۔ سچ وحقیقت ۔ ۔ اتس پار ۔ کامیابی (3) بمل مت ۔ پاک ۔ سوچ۔ اچھی سمجھ ۔ سدا ہمیشہ ۔ سہج سہج ۔ پر سکون ۔ گن ۔ اوصاف۔ روے ۔ محو ہوئے ۔
ترجمہ :
اے خدا۔ میرا تیرا بچہ ہوں تو میرے بد اوصاف اور غلطیاں دور نہیں کرتا (1) رہاؤ۔ مٹا خواہ کتنی غلظیاں کیوں نہ کرے ماں انہین نظر انداز کر دیتی ہے (1) اگر غصے سے حملہ بھی کرتاہے تب بھی اسے دل سے بھلا دیتی ہے (2) اے میرے خدا میں فکر و تشویش میں مدغم ہوں تیرے نام سچ حقیقت کے بغیر کسے کامیاب ہونگا (3) اے خدا مجھے پاک ہوش و سمجھ عقل عنایت فرما ۔ تکاہ کبیر پر سکون تیرے اوصاف کی سائش کرتارہے ۔
آسا ॥
ہج ہماریِ گومتیِ تیِر ॥
جہا بسہِ پیِتنّبر پیِر ॥੧॥
ۄاہُ ۄاہُ کِیا کھوُبُ گاۄتا ہےَ ॥
ہرِ کا نامُ میرےَ منِ بھاۄتا ہےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نارد سارد کرہِ کھۄاسیِ ॥
پاسِ بیَٹھیِ بیِبیِ کۄلا داسیِ ॥੨॥
کنّٹھے مالا جِہۄا رامُ ॥
سہنّس نامُ لےَ لےَ کرءُ سلامُ ॥੩॥
کہت کبیِر رام گُن گاۄءُ ॥
ہِنّدوُ تُرک دوئوُ سمجھاۄءُ ॥੪॥੪॥੧੩॥
لفظی معنی:
حج ۔ زیارت مکہ ۔ گومتی تیر۔ گومتی ندی کا کندار ۔ پتنبر۔ پیلے کپڑے پہننے والا۔ پیر ۔ ولی اللہ ۔ بزرگ ۔ بلند عظمت (1) من بھاوتا۔ دلپسند (1) رہاؤ۔ تارو ۔ ایک بھگت کا نام ہے ۔ سارو ۔ ایک دیوی ۔ کھواسی ۔ خدمت۔ کولا۔مائیا ۔ داسی ۔ خادمہ (2) جیو ۔ زبان پر ۔ کنٹھے ۔ مالا۔ گلے میں تسبح۔ ہسنس نام ۔ ہزاروں نام۔ سلام ۔ مطلب۔ سلامتی کی خواہش ۔ سجدہ کرنا (3) رام گن گاوو۔ الہٰی حمدوثناہ کیجیئے ۔
ترجمہ:
اس سے پہلے کہ اسکا ترجمہ کیا جائے اس کے مقصد اور مطلب کو سمجھنا ضروری ہے شبد رہاؤ یا ٹھہراؤ ۔ والا کلام اس شبد کی بنیاد ہوتا ہے سارا کلام اسی کے متعلق اور اسی کے بارے ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ کلما کے آخری فقرے کی طرف بھی دھیان لگانا ضروری ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ کبیر جی یہ صرف حج کا زکر ہی نہیں کر رہے بلکہ ہندوؤں کے تیرتھ استھانوں ( کا ) کی طرف بھی اشاہر کر رہے ہیں۔ کیونکہ حج زکر کر نے سے دونون کو نصٰحت یا واعظ نہیں ہو سکتی ۔ گومتی ندی ہندؤں کا تیرتھ ہے ۔ بھگت نامد یو جی رام کلی راگ میں صفحہ نمبر 973 ۔ پر فرماتے ہیں ۔ گنگا جوؤ گوداوری جاپیئے وکنبھ جو ؤ کی دار نہایئے ۔ گومتی سہس گہو دان کیجے ۔ کوٹ جوؤ تیرتھ کرے ۔ تن جوو ہواے گار و رام رام سر توونہ پوجے ۔ اس لئے کبیر جی اس شبد میں حج کے مقابلے مین گومتی دیرا کے کنارے کو ترجیں نہیں دے رہے نہ ہی اسے قبولیت دے رہے ہیں گرو گرنتھ صاھب کا ہر لفظ خواہ کسی بھگت کا ہے خواہ مرشد کا اپنا ایک ہی سمت میں ہے او ر واحد مدعا و مقسد ہے ۔ شبد کا مطلب کرنے سے پہلے ایک اور شبد غور کرنے کے لئے جو مندر جہ بال اخیالات کے سمجھنے میں مددگار ہوگا۔ گرو گرنتھ صاحب کے صفحہ نمبر 1132 راگ بھیروں شبد نمبر 3- میں اس طرح تحریر ہے ورت وہو نہ میہہ رمدانا ۔ تس سیوی جو رکھتے ندانا (1) ایک گو سائیں اللہ میرا ۔ ہندو ترک دوہا نبیرا (1) رہاؤ۔ حج کعبے جاو نہ تیرتھ پوجا۔ ایکو سیوی اور نہ دوجا (2)
پوجا کرؤ نہ نما زگذارؤ۔ ایک نرنکار ے روے نمسکارو (3) نہ ہم ہندو نہ مسلمان ۔ اللہ رام کے پنڈ پران ۔ کہہ کیبر ایہہ کیا وکھانا۔ گر پیر مل خود خصم پچھانا ۔
جیسے جیسے اس کلام کابغور مطالعہ کرو گے اور پڑ ہوگے شبد کا ملطب صاف ظاہر ہو رہا ہے ۔ لہذا حج اورتیرتھ کا زکر مسلمانوں اور ہندوں دونوں کو نصیحت ہے ۔
ترجمہ:
کیا خوف میرا دل الہٰی حمدوثناہ کر رہا ہے ۔ الہٰی نام یعنی سچ و حقیقت دل کو پیاری لگتی ہے ۔رہاو (1) ۔ ہمار ا کعبہ کا حج اور گومتی کا کنارہ ہمار اپنا من ہے جہاں جو میرے دلمیں بس رہا ہے (1
نارو اور سارو دیوی بھی اسخدا کی خدمت میں مصروف ہیں اورلچھمی دنیاوی دولت اس کی خادمہ ہے (2) زبان پر الہٰی نام میرے گلے میں تسبح ہے ۔ اس خدا وند کریمکو ہزارون نامون سے یاد کرکے سر جھکاتا ہوں (3) کبیر جی کا فرمان ہے ۔ کدا کی صفت صلاح کرؤ اورہندو مسلمان دونوں کو سمجھا ؤ۔
آسا س٘ریِ کبیِر جیِءُ کے پنّچپدے ੯ دُتُکے ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
پاتیِ تورےَ مالِنیِ پاتیِ پاتیِ جیِءُ ॥
جِسُ پاہن کءُ پاتیِ تورےَ سو پاہن نِرجیِءُ ॥੧॥
بھوُلیِ مالنیِ ہےَ ایءُ ॥
ستِگُرُ جاگتا ہےَ دیءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ب٘رہمُ پاتیِ بِسنُ ڈاریِ پھوُل سنّکردیءُ ॥
تیِنِ دیۄ پ٘رتکھِ تورہِ کرہِ کِس کیِ سیءُ ॥੨॥
پاکھان گڈھِ کےَ موُرتِ کیِن٘ہ٘ہیِ دے کےَ چھاتیِ پاءُ ॥
جے ایہ موُرتِ ساچیِ ہےَ تءُ گڑ٘ہنھہارے کھاءُ ॥੩॥
بھاتُ پہِتِ ارُ لاپسیِ کرکرا کاسارُ ॥
بھوگنہارے بھوگِیا اِسُ موُرتِ کے مُکھ چھارُ ॥੪॥
مالِنِ بھوُلیِ جگُ بھُلانا ہم بھُلانے ناہِ ॥
کہُ کبیِر ہم رام راکھے ک٘رِپا کرِ ہرِ راءِ ॥੫॥੧॥੧੪॥
لفظی معنی:
پاتی ۔ پتے ۔ پاتی پاتی ۔پتے پیتے ۔ جیؤ۔جان۔ زندگی ۔جس پاہن کو ۔ جس پتھر کے لئے ۔ سوپاہن نر جیؤ۔ وہ پتھر بیجان ہے (1) ایؤ۔ ایسے ۔ ستگر جاگتاہے ۔ ایؤ۔ سچا مرشد۔ اس طرح پیدار ہے (1) رہاو۔ برہم ۔پانی ۔ پتے ۔ برہما۔ ڈالی ۔شاخ۔ بشن۔ پھول ۔ شنکر دیوتا ۔ تین دیو ۔ تین دیوتے ۔ پرتکھ ۔ ظاہر۔ سیؤ۔ خدمت (2) پاکھان ۔ گاڈ کے ۔ پتھر گھڑ کے ۔ دے کے چھاتی پاوں۔ چھاتی پر پاوں رکھنے کے بعد (3) بھات۔ چاول۔ بہت ۔ دال ۔ لا پسی ۔ پر شاد۔ کڑاہ ۔ کر کر ۔ خستہ ۔ کاسار۔ پنجری ۔ بھوگنہارے ۔ کھانے والے نے ۔ بھوگیا ۔کھائیا۔ چھار۔ رکاھ ۔ ہر رائے ۔ اے شہنشاہ خدا۔
ترجمہ:
مالکن پھول اور پتیان اس مورتی کو بھینٹ کرنے کے لئے توڑتی ہے جسمیں جان نہیں ہے اور پھول اور پتیان جو جاندار ہیں ۔مراد بےجان پتھر کی مورتیکے لئے جاندار پھولپتیون کو بھینٹ چڑھاتی ہے (1) اسلئے بیجان پتھر کی خدمت کرنا مالن کی بھول ہے ۔ اصل سچا مرشد جیتا زندہ ہے اور بیدار ہے اور دیوتا ہے ۔ (1) ۔رہاؤ۔ اے مالن ۔ پتے برہما اور شاخیں وشنو اور پھول شوجی کی شکلیں ہیں۔ تینوں دیوتاوں کو ظاہر توڑتی ہے تو پھر خدمت کس کی کرتی ہے (2 )
بت ساز پتھر کی چھاتی پر پاوں رکھ کر مورتی تیار کرتاہے اگریہمورتی سچی ہے اورحقیقی دیوتا ہے تو جس بت ساز نے اس کے اوپر پاؤں رکھ کر تیار کیا اسے کیوں نہیںکھاتی (3)
اس مورتی کی بھینٹ چاول ، دال ، پرشاد، اور حستہ پنجری تو پرستش کرنے وال اپجاریکھا جاتا ہے اور اس مورتی کی منہ میں آنے والے شردھالوں کی خاک ہی منہ میںپڑتی ہے (4)
اے کبیر بتادے ۔مالن مورتی کی پرستش کی بھول مین ہے اور لوگ بھول میں ہیں مگر ہم ایسی غلطی نہیں کرتے کیونکہ خدا وند کریم نے ہمیں اس بھول سے بچا لیا ہے ۔
آسا ॥
بارہ برس بالپن بیِتے بیِس برس کچھُ تپُ ن کیِئو ॥
تیِس برس کچھُ دیۄ ن پوُجا پھِرِ پچھُتانا بِردھِ بھئِئو ॥੧॥
میریِ میریِ کرتے جنمُ گئِئو ॥
سائِرُ سوکھِ بھُجنّ بلئِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
سوُکے سرۄرِ پالِ بنّدھاۄےَ لوُنھےَ کھیتِ ہتھ ۄارِ کرےَ ॥
آئِئو چورُ تُرنّتہ لے گئِئو میریِ راکھت مُگدھُ پھِرےَ ॥੨॥
چرن سیِسُ کر کنّپن لاگے نیَنیِ نیِرُ اسار بہےَ ॥
جِہۄا بچنُ سُدھُ نہیِ نِکسےَ تب رے دھرم کیِ آس کرےَ ॥੩॥
ہرِ جیِءُ ک٘رِپا کرےَ لِۄ لاۄےَ لاہا ہرِ ہرِ نامُ لیِئو ॥
گُر پرسادیِ ہرِ دھنُ پائِئو انّتے چلدِیا نالِ چلِئو ॥੪॥
کہت کبیِر سُنہُ رے سنّتہُ انُ دھنُ کچھوُئےَ لےَ ن گئِئو ॥
آئیِ تلب گوپال راءِ کیِ مائِیا منّدر چھوڈِ چلِئو ॥੫॥੨॥੧੫॥
لفظی معنی:
بالن۔ بچپن۔ بیتے ۔ گذرے۔ بردھ۔ بوڑھا۔ (1) سائر ۔تالاب ۔ پال۔ دیوار۔ بھنج بلیو۔ بازوں کی طاقت (1) رہاؤ۔ تو نے کھیت ۔ کٹے ہوئے کھیت۔ مگدھ ۔ جاہل (2) چرن۔ پاوں۔ سس ۔ سر۔ کر ۔ ہاتھ ۔ نینی ۔ آنکھوں ۔ نیر ۔ پانی ۔ اسار۔لگاتار ۔ بہے ۔ جاری ہے ۔ چہو ۔ زبان بچن ۔ بول (3) لو ۔ محبت۔لاہا۔ منافع۔ ہر دھن۔الہٰی دولت (4 ) طلب ۔ سدا۔ مندر ۔ مکان ۔ ان دھن۔ دولت ۔سرمایہ ۔
ترجمہ:
زندگی کے پہلے بارہ برس نادانی اور لا علمی میں گزر جاتے ہن اور بیس برس کوئی محنت مشقت نہ کی اس طرح سے تیس سال اور گذر گئے کوئی دیوتاؤں کی پرستش نہ کی پھر تشویش ہوئی مگر بوڑھا ہوگیا (1) تمام عمر اپنے پن میں گزر گئی جسم سکڑ گیا بزوں کی طاقت ختم ہوگئی (1) راہو۔ اب سوکھے تالاب میں دیوار بنواتاہے بندھ بنواتا ہے ۔جب فصلکٹ چکیہے تو اسے بارھ بنواتا ہے ۔ اور جسمانی طاقت قائم رکھنا چاہتاہے جبکہ موت آجاتیہے (2) پاون ڈگمگاتے ہیں سر ہلنے لگتا ہے ۔ہاتھ کانپتے ہیں۔ آنکھوں سے پانی بہنے لگتا ہے زبان سے لطٖ نہیں نکلتا ۔ تب فرض شناسی اور فرائض ادا کر نے کی امید کرتاہے (3) س انسانپر الہٰی رحمت ہوتی ہے وہ خدا سے محبتکرتاہے اور الہٰی رحمت ہوتیہے وہخدا سے محبت کرتاہے اور الہٰینام مراد سچ وحقیقت اپناتا ہے اور رحمت مرشد اس سرمائے کو پاتاہے جو اس جہاں سے رخصت ہوتے وقت ساتھ جاتا ہے (4) کبیر صاحب فرماتے ہیں اے خدا رسیدہ پاکدامن انسانوں ( ست صاحبان ) سنیئے ۔ دوسری کوئی دولت یا سرمایہ ساتھ نہیںجاتا۔ یہ دولت ۔ سرمایہ ۔محلات اورمکان پہنیں چھوڑنے جب خدا کی طرف سے طلبی آتی ہے ۔
آسا ॥
کاہوُ دیِن٘ہ٘ہے پاٹ پٹنّبر کاہوُ پلگھ نِۄارا ॥
کاہوُ گریِ گودریِ ناہیِ کاہوُ کھان پرارا ॥੧॥
اہِرکھ ۄادُ ن کیِجےَ رے من ॥
سُک٘رِتُ کرِ کرِ لیِجےَ رے من ॥੧॥ رہاءُ ॥
کُم٘ہ٘ہارےَ ایک جُ ماٹیِ گوُنّدھیِ بہُ بِدھِ بانیِ لائیِ ॥
کاہوُ مہِ موتیِ مُکتاہل کاہوُ بِیادھِ لگائیِ ॥੨॥
سوُمہِ دھنُ راکھن کءُ دیِیا مُگدھُ کہےَ دھنُ میرا ॥
جم کا ڈنّڈُ موُنّڈ مہِ لاگےَ کھِن مہِ کرےَ نِبیرا ॥੩॥
ہرِ جنُ اوُتمُ بھگتُ سداۄےَ آگِیا منِ سُکھُ پائیِ ॥
جو تِسُ بھاۄےَ ستِ کرِ مانےَ بھانھا منّنِ ۄسائیِ ॥੪॥
کہےَ کبیِرُ سُنہُ رے سنّتہُ میریِ میریِ جھوُٹھیِ ॥
چِرگٹ پھارِ چٹارا لےَ گئِئو تریِ تاگریِ چھوُٹیِ ॥੫॥੩॥੧੬॥
لفظی معنی:
کاہو ۔ کسے ۔ دینے ۔ دیتا ہے ۔ پات پٹنیر۔ ریشمی کپڑے ۔ گری ۔ غلیظ۔ گودڑی ۔ پھٹے پرانی جل۔ کھان پرار۔ پرالی کی جھونپڑی ۔ اہرکھ ۔ حسد۔ واد۔ جھگڑا۔ سکرت۔ نیک اعملا (1) راہؤ۔ بانی ۔ کئی قسموں ۔ بہو بدھ ۔ بہت سے طریقوں سے ۔ کاہو میہہ ۔ موتی مکتاہل ۔ کسی میں موتیوںکی مالا ہیں۔ بیادھ لگائی ۔کسی میں کوئی جسمان نقص ڈال دیا (2) سومیہہ ۔ کنجوس۔ مگدھ ۔ جاہل۔ ڈنڈ ۔ڈن۔ سزا۔ منڈ۔ سر میں۔ کھن مینہہ۔ جلدہی ۔ نیڑا۔فیصلہ (3) ہر جن ۔ الہٰی خادم۔ اوتم ۔ بند عطمت ۔ بھگت ۔ الہٰی عاشق ۔ پریمی ۔ آگیا مان ۔ فرمانبرداری ۔بھاوے ۔ رجا۔ ست۔ سچ ۔ بھانا۔ من وسائی ۔ رجا ۔ دلمیں بسائے (4) چرغت ۔ پنجر ۔ پھار ۔توڑ کر ۔ چتارا۔ چڑا۔ تری تاگری ۔ کجی موھو ٹھی ۔
ترجمہ :
کسے خدا نے ریشمی کپڑے پہنتے کے لئے اور سونے کے لئے نوازی پلنگ بخشنے ہیں اور کسی کو غلیظ چیتھڑوں کی پھٹی پرانی جلی نصیب نہیں ہوتی اورپرالی کا گھر میں بچھونا ہے (1) مگر اے دل حسد نہ کر اور نہ جھگا کر نیک اعملا اور نیک کام کر حاسل ہوگا (1) رہاو۔ گھہارنے ایک ہی مٹی برتن بنانے کے لئے تیار کی اس سے علیحدہ علیحدہ قسم کے برتن تیار کئے کسی برتن میں موتی اور موتیوں سے تیامالا ہیں رکھی جاتی ہیں اور کسی میں کوئی نقص رکھ دیا (2) کنجوس آدمی کو دولت رکھنے کے لئے دیا گیا جاہل کہتا ہے یہدولت میری ہے مگرموت کی لاٹھی سر پر پڑتیہے اور فیصلہ ہوجاتا کہ یہ کسی کا نہیں (3) جو انسان بلند عطمت الہٰی نام کہلاتا ہے اور فرمانبرداری سے سکونپاتا ہے اور لوگوں میں نیک اور پریمی کہلاتا ہے عطمت و شہرت پاتا ہے جو الہٰی رضا فرمانبرداری دلمیں بساتا ہے اور اسے ہی ٹھیک سمجھتا ہے (4)
کبیر جی فرماتے ہیں اے سنت جنہو ں سنہو یہ بالکل جھوٹ ہے جو کہتے ہیں کہ دولت سرمایہ میرا ہے ۔ جیسے بلی پنجر توڑ کر چری پکڑ کر لیجاتیہے اور اسے دانہ اور پانی کے لئے کجی اورٹھوٹھی دھری دھرائی رہجاتیہے ایسا ہی انسان کے لئے بھی ہے ۔
آسا ॥
ہم مسکیِن کھُدائیِ بنّدے تُم راجسُ منِ بھاۄےَ ॥
الہ اۄلِ دیِن کو ساہِبُ جورُ نہیِ پھُرماۄےَ ॥੧॥
کاجیِ بولِیا بنِ نہیِ آۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
روجا دھرےَ نِۄاج گُجارےَ کلما بھِستِ ن ہوئیِ ॥
سترِ کابا گھٹ ہیِ بھیِترِ جے کرِ جانےَ کوئیِ ॥੨॥
نِۄاج سوئیِ جو نِیاءُ بِچارےَ کلما اکلہِ جانےَ ॥
پاچہُ مُسِ مُسلا بِچھاۄےَ تب تءُ دیِنُ پچھانےَ ॥੩॥
کھسمُ پچھانِ ترس کرِ جیِء مہِ مارِ منھیِ کرِ پھیِکیِ ॥
آپُ جناءِ اۄر کءُ جانےَ تب ہوءِ بھِست سریِکیِ ॥੪॥
ماٹیِ ایک بھیکھ دھرِ نانا تا مہِ ب٘رہمُ پچھانا ॥
کہےَ کبیِرا بھِست چھوڈِ کرِ دوجک سِءُ منُ مانا ॥੫॥੪॥੧੭॥
لفظی معنی:
آپ تکبر و غرور بھرے مسلمان کو زور او ر ظلم کرتا ہے مگر بیرونی طور پر عبات اور بندگی کرتاہے یہ صرف رسمی اور وکھاواہے ۔ اس سے الہٰی ملاپ کیجائے دوری ہوتیہے کبیر جی فرماتے ہیں اس سے الہٰی ملاپ کیجائے دوری ہوتی ہے ۔ کبیر جی فرماتے ہیںہم عاجز انکساری خدا کےپیدا کئے ہوئے ہیں اور تجھے دل مین حکمرانی اچھی لگتی ہے یعنی تمہیں حکومت کی مغروری اور تکبر ہے خدا ہی مذہب کا مالک ہے اسکا فرمان ظلم وجبر کا نہیں ہے (1)
اے قاجی تیری زبان باتیں جائیز اور مناسب نہیں ہیں (1) رہاؤ ۔ صر ف روضہ رکھنے اور نماز ادا کرنے اورکلمے سے بہشت نہیں مل سکتی ۔ انسانی دل کے اندر خدا کا گھر اور کعبہ ہےپتہ مگر اسے ہے جو سمجھ لے (2) نما اسی کی ہے منظور کدا جو انصاف کرتا ہے جسے ہوش و عقل سے خدا کی پہچان ہے تب سمجھو وہ کلمہ بیان کر رہا ہے ۔ جو پانچوں بد احساسات بد پر ضبط حاسل کرنا مصلا بچھانا ہے یہی مذہب کی پہچان ہے (3) اے قاضی خدا کی پہنچان کر دل میں انسانی صحبت بسا ۔ اور غرور و تکبر وقار کا خیال چھوڑ ۔ جب انسان پہلے اپنے آپ کو سمجھائے تبہی دوسروں کی سمجھ آتیہے ۔ تب ہی بہشت مین شراکت حاصل ہوتی ہے (4) مٹی سب کے لئے ایک ہی ہے مگر شکلیں علیحدہ علیحدہ بنائی ہیں ان سب میں الہٰی نور بستا ہے نظر اتا ہے ۔ اے قاضی کبیر جی فرماتے ہین جس بہشت کی آپ تمنا کرتے ہو اس سے تو میں دوزخ کو ترجیح دیتا ہوں کیونکہ جس بہشت کے لئے جو طور طریقے آپنے اپنائے ہیں مجھے اچھے نہیں لگتے ۔
آسا ॥
گگن نگرِ اِک بوُنّد ن برکھےَ نادُ کہا جُ سمانا ॥
پارب٘رہم پرمیسُر مادھو پرم ہنّسُ لے سِدھانا ॥੧॥
بابا بولتے تے کہا گۓ دیہیِ کے سنّگِ رہتے ॥
سُرتِ ماہِ جو نِرتے کرتے کتھا بارتا کہتے ॥੧॥ رہاءُ ॥
بجاۄنہارو کہا گئِئو جِنِ اِہُ منّدرُ کیِن٘ہ٘ہا ॥
ساکھیِ سبدُ سُرتِ نہیِ اُپجےَ کھِنّچِ تیجُ سبھُ لیِن٘ہ٘ہا ॥੨॥
س٘رۄنن بِکل بھۓ سنّگِ تیرے اِنّد٘ریِ کا بلُ تھاکا ॥
چرن رہے کر ڈھرکِ پرے ہےَ مُکھہُ ن نِکسےَ باتا ॥੩॥
تھاکے پنّچ دوُت سبھ تسکر آپ آپنھےَ بھ٘رمتے ॥
تھاکا منُ کُنّچر اُرُ تھاکا تیجُ سوُتُ دھرِ رمتے ॥੪॥
مِرتک بھۓ دسےَ بنّد چھوُٹے مِت٘ر بھائیِ سبھ چھورے ॥
کہت کبیِرا جو ہرِ دھِیاۄےَ جیِۄت بنّدھن تورے ॥੫॥੫॥੧੮॥
لفظی معنی:
گگن ۔ ذہن۔ دماغ۔ اک بوند۔ ذرا بھر ۔ مراد ذہن میں۔ تھوڑے سے خیالات بھی پیدا نہیں ہوتے ۔ ناد۔ آواز۔ جو سمانا۔ جو اسمیں بستی تھی ۔ پار برہم۔پار گانے والا خدا۔ کامیابی عنایت کرنے والا۔ پرمیسور۔ عظیم روح۔ مادہو ۔ خدا ۔ پرم ہنس۔ بلند عظمت ۔ روھ۔ لے سدھانا۔ پرواز کر گئی (1) بجاونہارے ۔ اسے بجانے والے ۔ جن ایہہمندر کینا۔ جس نے یہ گھر بنائیا تھا ۔ بولتے ۔ بولتے تھے ۔ دیہی کے سنگ رہتے ۔ جو اس جسم کے ساتھی تھے ۔ سرت ماہے ۔ ہوش و حواس ۔ میہہ ۔ نرتے ۔ ناچتے تھے ۔ کتھا ۔ بارتا۔ کہانیاں بیاں کرتے تھے (1) رہاو۔ سکاھی ۔ کہانی ۔ سرت۔ ہوش۔ سبد نہیں اپجے ۔ بول پیدا نہیں ہوتے ۔ کھنچ تیج سب لینا۔ ساری طاقت نکال لی (2) سرونن ۔ کان ۔ بکل بھیئے ۔ سننے سے بیکار ہوگئے ۔ اندری کا بھل تھا کا ۔ اعضے جسمانی کی طاقت ختم ہوگئی ۔ چرن رہے ۔ پاوں چلنے سے رہ گئے ۔ کرڈہرک پرے ۔ ہاتھ لڑھک گئے ۔ مکھو نہ نکسے یاتا۔ زبان سے آواز نہیں نکلتی (3) تھا کے پنچ دوت ۔ پانچوں انسانیت یا اخلاق دشمن احساسات ختم ہوگئے ۔ کنچر۔ دل جو تکبر بھر اتھا۔ سوت دھار۔ جس کے ہاتھ میں انسانی اعمال کی طاقت ہے (4) مرتک بھیئے ۔ موت ہوئی ۔ دسے بند۔ دس اعضے ۔ جیوت ۔ بندھن۔ زندگی کی غلامی ۔
ترجمہ:
اے انسان تیری وہ بات چیت جو ہمیشہ اپنے جسم کے بارے کرتا تھا جب تمام گفتار جسمانی محبت کے بارے چلتی تھی اور تیرے دل و دماغ میں دنیاوی خیالات ایک ناچ ناچتے تھے اب وہ کہاں چلے گئے (1) رہاؤ ۔ اے انسان اب تیرے ذہن ایک خیال بھی پیدا نہیںہوتا اور وہ آواز کہاں چلی گئی اس کامیابیاں عنایت کرنے والے کدا نے اس عظیم پاک روح کہا لیگئی (1) جس نے ہ جسم ایک ڈھونک بنا رکھا تھ اآب وہ دل ہی نہیں رہاؤ کہا ں گیا ۔ اب وہ ہوش و ہ کلام وہ خیال پیدا ہی نہیں ہوتے تمام برکت ضائع کر دی (2) اے انسنا تیرے کان پریشان اور بیکار ہو گئے ہیں۔ تیری شہوت سے محبت ختم ہوگئی ہے ۔ پاوں چلنے سے رہ گئے ہیں ہاتھ ڈھیلے پڑ گئے ہیں منہ سے بول نہیں نکلتے (3) پانچوں اخلاق و انسانیت دشمن احساسات بد کی بھٹکن اور تگ و دو ختم ہوگئی ہے ۔ دل کی مگروری اور تکبر ختم ہوگیا ہے نہ دل ہی رہا ہے (4) دسوں اعضائے جسمانی کی جسمانی محبت کتم ہو چکی ہے ۔ اور جسمانی محبت کی غلامی ختم ہو چکی ہے ۔ تمام دوست اور شریک حیات چھوڑ گئےہیں۔ کبیر صاحب جی کافر مان ہے ۔ کہ جو یاد خدا کو کرتا ہے ۔ دوران حیات و نجات وہ پاتا ہے ۔
راگ گوڑی کے کلام کا ترجمہ کرتے وقت اس کے صفحہ 334 سبد نمبر 52 میں انسان کی ہر روز موت دیکھنے میں آتی کسی خاص کا ذکر فضول ہے اور الہٰی عاشقوں کی سارا عالم اور تمام انسان زاد دوست ہوتی ہے لہذا ا کا کالم و واعظ سارے علام اور انسان زاد کے لئے ہوتا ہے اس سبد کے رہاؤ والے کلام مین کبیر جی لکھے ہیں۔ گاتا ۔ ٹوٹا ۔ گگن دنس۔ گیا تیرا بولت ۔ رہاسمائی ایہہ سنسا مو کو ؤ اندن دیاپے مو کوؤ کو نہ سمجھائی اسی طرح اسی راگ صفحہ نمبر 483 سبد نمبر 27-4-3 رہاؤ۔ والے فقر لے میں میرا من مندر ریانہ بجاوے ۔ یہاں مندر یا وہی جو شبد نمبر 18 کے بند میں مندر کیا ہے ۔ اور یہ بھی ساف کہا ہے اب موہے ناچنو نہ آوئے ۔ ناچنے کے ساتھ ڈہو رک کاذکر ہے ۔ مراد اب دنیاوی دولت کے ہاتھوں کٹھ پتلی منا چھوڑ دیا ہے اور اس کے ہاتھوں میں نہیں ناچتا ۔ غرض یہ کہ اسک انتیجہ یہی ہے یہاں من کی سدھری حالت کا ذکر ہے ۔
آسا اِکتُکے ੪॥
سرپنیِ تے اوُپرِ نہیِ بلیِیا ॥
جِنِ ب٘رہما بِسنُ مہادیءُ چھلیِیا ॥੧॥
مارُ مارُ س٘رپنیِ نِرمل جلِ پیَٹھیِ ॥
جِنِ ت٘رِبھۄنھُ ڈسیِئلے گُر پ٘رسادِ ڈیِٹھیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
س٘رپنیِ س٘رپنیِ کِیا کہءُ بھائیِ ॥
جِنِ ساچُ پچھانِیا تِنِ س٘رپنیِ کھائیِ ॥੨॥
س٘رپنیِ تے آن چھوُچھ نہیِ اۄرا ॥
س٘رپنیِ جیِتیِ کہا کرےَ جمرا ॥੩॥
اِہ س٘رپنیِ تا کیِ کیِتیِ ہوئیِ ॥
بلُ ابلُ کِیا اِس تے ہوئیِ ॥੪॥
اِہ بستیِ تا بست سریِرا ॥
گُر پ٘رسادِ سہجِ ترے کبیِرا ॥੫॥੬॥੧੯॥
لفظی معنی:
سر پنی ۔ کبیر جی نے دنیاوی دولت کی سانپتنی سے تشبیح دی ہے ۔ اوپر زیادہ ۔ بلیا ۔ بلوان۔ طاقتور۔ چھلیا۔ دہوکا (1) مار مار ۔ جوش و خروش ۔ نرمل جاچ۔ پاک پانی ۔ مراد سادھ سنگت ۔ جن ۔ جس نے ۔ تربھون۔ تینوں عالم ۔ ڈیلے ۔ ڈس لیا (1) رہاؤ۔ ساچ پچھا نیا ۔ حقیقت کو سمجھا (2 ) چھوچھ ۔ نکمی ۔ اور ۔ دیگر ۔ سرپنی جیتی ۔ اگر ۔ سر پنی پر فتح حاصل کر لی ۔ جمر۔ فرشتہ موت (3) سر پنی تا کی کیتی ہوئی ۔ یہ دنیاوی دولت خدا کی پیدا کی ہوئی ہے ۔ بل ابل ۔ طاقتور یا کمزور نحیف (4) ایہہ بسی ۔ جب تک مائای دلمیں بستی ہے ۔ بست سریر ۔ انسان ی وجو قائم ہے ۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ سہج ترے ۔ کبیرا۔ آسانی سے اسنان کامیابی حاصل کر لیت اہے ۔
ترجمہ:
جس دنیاوی دولت نے برہما و شنو مہاویو کو بھی دہوکا دیا اور اپنے زیر کئے جو بھاری فرشتے کہلاتے تھے لہذا اس مائیا سے طاقتور کوئی نہین (1) مگر یہ صحبت پاکدامنوں میں اس کےی طاقت کمزور ہو جاتی ہے ۔ جسنے تمام عالم کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے رحمت مرشد سے اس کی حقیقت و اوقات کا پتہ چلتا ہے اور پہچان ہوتی ہے ۔ رہاو (1) اے انسانوں سر پنی سانپنی کی اکہتے ہو جسے اس کی حقیقت کا پتہ چ ل گیا اس نے اپنے زیر کرلی اور قابو پالیا (2) جس نے اس کی حقیقت سمجھ لی اس کے علاوہ دوسرا کوئی اس دنیا میں اس کے تاچرات سے بچ نہیں سکتا جس نے اسے اپنے زیر کر لیا موت بھی اس کا کچھ وغار نہیں سکتی ۔ (3) یہ دنیاوی دولت بھی خدا کی ہی پیدا کی ہوئی ہے ۔ لہذا اس کی اپنی کو ہستی نہیں کہ کسی پر اپنا تاچر ڈال سکے یا کسی سے شکست کھا جا ئے (4) جتنی دیر انسان کے دلمیں بستی ہے اتنی دیر انسان جسمانی چکر میں پڑا رہتا ہے ۔ کبیر نے رحمت مرشد نے اس دنیاوی زندگی پر کامیابی حاصل کرلی ۔
آسا ॥
کہا سُیان کءُ سِم٘رِتِ سُناۓ ॥
کہا ساکت پہِ ہرِ گُن گاۓ ॥੧॥
رام رام رام رمے رمِ رہیِئےَ ॥
ساکت سِءُ بھوُلِ نہیِ کہیِئےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کئوُیا کہا کپوُر چراۓ ॥
کہ بِسیِئر کءُ دوُدھُ پیِیاۓ ॥੨॥
ستسنّگتِ مِلِ بِبیک بُدھِ ہوئیِ ॥
پارسُ پرسِ لوہا کنّچنُ سوئیِ ॥੩॥
ساکتُ سُیانُ سبھُ کرے کرائِیا ॥
جو دھُرِ لِکھِیا سُ کرم کمائِیا ॥੪॥
انّم٘رِتُ لےَ لےَ نیِمُ سِنّچائیِ ॥
کہت کبیِر اُیا کو سہجُ ن جائیِ ॥੫॥੭॥੨੦॥
لفظی معنی:
سوآن ۔ کتے ۔ ساکت۔ مادہ پرست۔ دولت کا پجاری ۔ ہر گن ۔ الہٰی حمدوثناہ ۔ رمے ۔ محو و مجذوب ۔ بسیر ۔ زیرے ۔ سانپ ۔ ست۔ سنگت ۔ صحبت و قربت پاکدامناں ۔ ببیک بدھ ۔ نیک و بد کی تمیز کرنے والی سمجھ ۔ پارس پرس۔ پارس کی چھو سے ۔ لوہا نچن سیوئی ۔ لوہا سونے میں تبدیل ہو جاتا ہے ۔ کرم ۔ اعمال ۔ سنچائی ۔ آبپاشی ۔ سہج ۔ عادات۔
ترجمہ:
کتے کو سمرتی سنانا بیفائدہ ہے اور مادہ پرست کو الہٰی حمدوثناہ کا کوئی اثر نہیں (1) الہٰی حمدوثناہ مین مصروف اور محوومجذوب رہنا چاہیے اور مادہ پرست الہٰی حمدوثنا کا سبق نہیں دینا چاہیے (1) رہاؤ۔ کوے کو مشک کہور کھلانا سود مند نہیں اس طرح سے زہریلے سانپ کو دودھ پلانا بیکار ہے (2) صحبت و قربت پاکدامناں سے انسان کی عقل و ہوشو نیک و بد کی تمیز کرنے والی بن جاتی ہے ۔ جیسے پارس کی چھوہ سے لوہا سونا بن جات اہے (3) مادہ پرست او رکتا پہلے سے جو ان کے اعمالنامے میں تحریر ہوتا ہے اسی کے مطابق کرتے اور کراتے ہیں (4) کبیر صاحب کا فرمان ہے ۔ کہ اگر نیم کے پیڑ کی اگر آب حیات سے اآبپاشی کیجائے تو بھی اس کی قدرتی عادت بدل نہیں سکتی۔
آسا ॥
لنّکا سا کوٹُ سمُنّد سیِ کھائیِ ॥
تِہ راۄن گھر کھبرِ ن پائیِ ॥੧॥
کِیا ماگءُ کِچھُ تھِرُ ن رہائیِ ॥
دیکھت نیَن چلِئو جگُ جائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِکُ لکھُ پوُت سۄا لکھُ ناتیِ ॥
تِہ راۄن گھر دیِیا ن باتیِ ॥੨॥
چنّدُ سوُرجُ جا کے تپت رسوئیِ ॥
بیَسنّترُ جا کے کپرے دھوئیِ ॥੩॥
گُرمتِ رامےَ نامِ بسائیِ ॥
استھِرُ رہےَ ن کتہوُنّ جائیِ ॥੪॥
کہت کبیِر سُنہُ رے لوئیِ ॥
رام نام بِنُ مُکتِ ن ہوئیِ ॥੫॥੮॥੨੧॥
لفظی معنی:
کوٹ۔ قلعہ ۔ سمند سی کھائی۔ قلعہ کے گرد سمندر کی کھائی۔ جو عام طور پر قعلہ کی دیواروں کے ساتھ گہری کھو د کر بنائی جاتی ہے ۔ تاکہ قعلہ کی دیوار نہ پھاندی جا سکے (1) تھر ۔ مستقل ۔ دوآمی رہنے والی ہنہیں۔ دیکھت نین ۔ آنکھوں سہامنے ۔ چلیؤ جگ جائی۔ علام ختم ہو رہا ہے (1) رہاؤ۔ ناتی ۔ پوتے ۔ دیا ۔ چراگ۔ باقی ۔ نہ چراغ میں بتی (2) تپت رسوئی۔ باورچی کو شش دیتے ہیں۔ دیسنتر ۔ آگ (3) گرمت۔ سبق مرشد سے ۔ رامے نام بسائی ۔ الہٰی نام بسانے سے ۔ استھر ۔ ودآمی ۔ نہ کتہو جائی ۔ کہیں نہیں جاتا (4) رام نام۔ الہٰی نام۔ بن ۔ بگیر ۔ مکت ۔ نجات
ترجمہ:
خدا سے کونسی چیز مانگی جائے جبکہ تمام عالم آنکھوں دیکھتے دیکھتے چلا جا رہا ہے (1 رہاؤ۔ جس کا لنکا کی مانند قلعہ اور سمند رجتنی کھائی گہری ۔ اس رواون کی خبر تک باقتی نہیں رہی (1) ا س راون کے ایک لاکھ پیٹے اور سوا لاکھ پوتے تھے ۔ اس راون کے گھر نہ چراگ جلتا ہے نہ چراغ میں بنتی ہے (2) جس کی رسوئی چاند اور سورج سے تیار ہوتی تھی اور آگ سے کپڑوںکی دھلائی ہوئی ہوتی تھی (3) سچے مرشد کے سبق سے الہٰی نام دلمیں بستاہے اور انسانی دل روحانی سکون پاتاہے اور بھٹکن کتم ہوجاتی ہے (4) کبیرجی کافر مان ہے ۔ اے عالم کے لوگو سنہو ۔ الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت کے بغیر نجات حاصل نہیں ہوتی ۔
آسا ॥
پہِلا پوُتُ پِچھیَریِ مائیِ ॥
گُرُ لاگو چیلے کیِ پائیِ ॥੧॥
ایکُ اچنّبھءُ سُنہُ تُم٘ہ٘ہ بھائیِ ॥
دیکھت سِنّگھُ چراۄت گائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جل کیِ مچھُلیِ ترۄرِ بِیائیِ ॥
دیکھت کُترا لےَ گئیِ بِلائیِ ॥੨॥
تلےَ رے بیَسا اوُپرِ سوُلا ॥
تِس کےَ پیڈِ لگے پھل پھوُلا ॥੩॥
گھورےَ چرِ بھیَس چراۄن جائیِ ॥
باہرِ بیَلُ گونِ گھرِ آئیِ ॥੪॥
کہت کبیِر جُ اِس پد بوُجھےَ ॥
رام رمت تِسُ سبھُ کِچھُ سوُجھےَ ॥੫॥੯॥੨੨॥
لفظی معنی:
پوت ۔ پاک خدا۔ مائی۔ دنیاوی دولت ۔ گر ۔مرشد ۔چینے ۔ مرید ۔ پائی ۔ پاوں (1) اچنبھو ۔ حیران کرنے والی بات۔ دیکھت سنگھ ۔ شیر دیکھا ۔ چرادت گائی ۔ گیون کو چراتا ہوں۔ مراد بلند حوصلہ بیکوف۔ انسان اعضے جسمانی کو خوش کر رہا ہے (1) رہاؤ۔جل کی مچھلی ۔پانی میں رہنے والی مچھلی ۔ ررو بیانی ۔ درخت پر سوئی ۔دیکھت ۔ دیکھتے دیکھتے ۔ کترا۔ کتا۔ بلائی ۔ بلی (2) تلے ۔ نیچے ۔ بیسا۔ شاخیں۔ اورپ سولا۔ جڑ یں اوپر۔پیڑ ۔ درخت ۔ شجر (3) گھورے ۔ من کو گھوڑے سے تشبیح دی ہے ۔ بھینس۔ خواہشات انسانی کو بھینسے سے تشبیھ دی ہے ۔ مراد خواہشات من کے اوپر کنڑول یا ضبط سے اپنے مطابق چلا رہی ہییں۔ باہر بیل خدا کو دلسے بھلا دیاہے ۔ مراد مستقل مزاجی نہین رہی ۔ خواہشات نے دل پر قابو لیا (4) پد۔ حالت۔ بوجھے ۔ سمجھے ۔رام رمت ۔ الہٰی محو ومجذوبیت ۔ سب کچھ سمجھے ۔ ساری سمجھ آجاتی ہے ۔
ترجمہ:
اے بھائی ایک حیران کرنے والی بات سنیئے ۔ ایک شیر گائے چراتا دیکھا مراد ایک بیخوف بلند حوصلہ انسان اعضائے جسمانی کی خواہشاتپوری کرتا پھرتا ہے (1) راہاؤ۔ روح یا قلب خدا کا ایک جز ہے یہ پہلے ہے اور دنیاوی دولت اس کے بعد اور پیچھے ہے ۔ روح پر دنیاوی دولت نے اپنا تاثر ڈال لیا۔ اور روھ من کے زیر اثر ہوکر اس کے پیچے چلنے لگی ہے (1) پانی سے مراد نیاوی جل کی مچھلی مراد دنیاوی اور نیک پاکدامنوں کی صحبت قربت میں رہنے والے انسان نے دنیاوی طرز کی زندگی اپنالی ۔یہاں کتے سے مراد جو زندگی صبرپر منحصر تھی اور انسان صابر تھا بلی سے مراد خواہشات کی بلی نے صبرکے کتے کو ختم کر دیا مراد زندگی صابر یت سے بدل کر خواہشات کی زیر آگئی (2) نیچے ہیں شاکیں اور ٹہنیان اورجڑیں اوپر ہیں مراد خدا جس نے عالم پیدا کیا ہے قائنا ت قدرت بنائی ہے ۔ اسے بھال کر قائنات سے محبت کرتاہے ۔ تب ایسےا نسان کی زندگی کو اسی قسمکے نتائج حاسلہونگے اور ایسی ہی خواہشات پیدا ہوتی رہنگی (3)
جب روح خواہشات کی تکمیل کے زیر اثر کمزور ہوجاتی ہے اور حقیقت کو بھلا دیتی ہے تو خواہشات من کو گھوڑے اور خواہشات کو بھینسے سے تشبیح دی ہے ۔ مراد خواہشاتاپنی خواہش کی تکمیل کے لئے من کو دوڑاتی ہین۔ یہاں مسقل مزاج کو بیل سے مشاہبت یا تشبیح کیا ہے اور خواہشات کو گون یا چھٹ سے مشابیہہ کیا ہے ۔مستقل مزاجی دور رہ گئی جب کہ خواہشات نے انسانی زندگی کو اپنے زیر اثر اورنزدیک کر لیا ہے (4)
کبیر صاحب کا فرمانہے کہ جو زندگی کے ایسے ھالات کو سمجھ لے اسے زندگی کے صراط مستقیم کاپتہ چل جاتا ہے اور وہ الہٰی یاد میں محو ومجذوب رہ کر زندگی کے صراط مسقتیم پر گامزن ہوجاتا ہے ۔ اور خواہشات سے نجات پا لیتا ہے ۔
بائیِس چئُپدے تتھا پنّچپدے
آسا س٘ریِ کبیِر جیِءُ کے تِپدے ੮ دُتُکے ੭ اِکتُکا ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
بِنّدُ تے جِنِ پِنّڈُ کیِیا اگنِ کُنّڈ رہائِیا ॥
دس ماس ماتا اُدرِ راکھِیا بہُرِ لاگیِ مائِیا ॥੧॥
پ٘رانیِ کاہے کءُ لوبھِ لاگے رتن جنمُ کھوئِیا ॥
پوُرب جنمِ کرم بھوُمِ بیِجُ ناہیِ بوئِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بارِک تے بِردھِ بھئِیا ہونا سو ہوئِیا ॥
جا جمُ آءِ جھوٹ پکرےَ تبہِ کاہے روئِیا ॥੨॥
جیِۄنےَ کیِ آس کرہِ جمُ نِہارےَ ساسا ॥
باجیِگریِ سنّسارُ کبیِرا چیتِ ڈھالِ پاسا ॥੩॥੧॥੨੩॥
لفظی معنی:
بند ۔ تخم۔ بیج ۔ پنڈ۔ جسم۔ اگن کنڈ۔ آگ کا تالاب۔ ماتا کا پیٹ۔ اور ۔ پیٹ۔ بہور۔ پھر ۔ بور میں (1) پرانی ۔ اے انسان ۔ کاہے گؤ ۔سیکوں ۔ لوبھ ۔ اللچ ۔ رتن۔ یقمتی ۔ جنم ۔ زندگی ۔ کھوئیا۔ برباد کی ۔ پورب جنم کی ۔ پوربجنم ۔پہلی زندگی ۔ کرم بھوم ۔ میدا ن اعمال () رہاو۔ بارک ۔ بچے سے ۔ بردھ ۔ بورھا۔ جھوت۔ چوتی ۔ بودی ۔ تیہہ ۔ تب۔ باجہ گیری ۔ باز یگری ۔ باز یگر کا کھیل ۔ چیت ڈھال پاسا۔ اس دنیاوی زندگی کا کھیل سوچ سمجھ کر کھیل ۔
ترجمہ:
اے انسان جس خدا نے ایک ٹکم کی بوند سے تیرا بت ساز دیا اور آگ کے تالاب یعنی ماتا کے پیٹ مین تجھے پچائیا اور دس مہینے تیری حفاظت کی اس کے بعددنیاوی دولت نے تجھ پر اپانا تاثر بنالیا (1)
اے انسانکیون لالچ کرتا ہے اور اپنی قیمتی زندگی برباد کر رہا ہے ۔ پہلی زندگی میںیدان عمل و اعمال تھی سچ اورحقیقت کا بیج نہیں بوئیا کوئی نیک اعمالنہیں کئے (1) رہاو۔ اب بچے بوڑھا ہوگیا ہے ۔ گذر ہوا زمانا ہاتھ آتانہیں اور موت جب آئیگی سر پر رونا فضول ہوتا (2) زندگی کی امید باندھتا ہے ۔موت سانس گن رہی ہے ۔ اے کبیریہ عالم بازیگر کا ہے ایک کھیل عقل و ہوش سے اس کھیل کو کھیل تو ۔
آسا ॥
تنُ ریَنیِ منُ پُن رپِ کرِ ہءُ پاچءُ تت براتیِ ॥
رام راءِ سِءُ بھاۄرِ لیَہءُ آتم تِہ رنّگِ راتیِ ॥੧॥
گاءُ گاءُ ریِ دُلہنیِ منّگلچارا ॥
میرے گ٘رِہ آۓ راجا رام بھتارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نابھِ کمل مہِ بیدیِ رچِ لے ب٘رہم گِیان اُچارا ॥
رام راءِ سو دوُلہُ پائِئو اس بڈبھاگ ہمارا ॥੨॥
سُرِ نر مُنِ جن کئُتک آۓ کوٹِ تیتیِس اُجاناں ॥
کہِ کبیِر موہِ بِیاہِ چلے ہےَ پُرکھ ایک بھگۄانا ॥੩॥੨॥੨੪॥
لفظی معنی:
تن رینی ۔ جسم کو رنگ کا گھڑا۔ من پن رپ۔ پر من کو رنگین ۔ پانچوں تت۔ پانچوں مادیات ۔ رام رائے ۔ اللہ تعالیٰ ۔ شہنشاہ خدا ۔ بھاور لیہو۔ شادی کی لاواں یا پھیرے ۔ آٹم تیہہ رنگ راتی ۔ تاکہ میری روح اس کی محبتمیں محو ومجذوب ہوجائے ۔ نرالی ۔ جانجی (1) دلہنی ۔ نئی ۔ بیوی ۔ منگل چارا۔ شادی اور خوشی کے گیت ۔ راجہ رام ۔ بھتار ۔ خاوند ۔ مالک (1) رہاؤ۔ نابھ کنول۔ دھنی ۔ ویدی ۔ بوقت شادی جس کے اردگرد ۔لاڑ لاڑی کے پھیرے ہوتے ہیں۔ برہم گیان۔ الہٰی علم ۔ اچار۔ بیان کیا ۔ دولہو ۔ لاڑ ۔خاوند۔ اس وڈبھاگ بہمار ۔ ایسی ہماری بلند قسمت ہے (2) سسر ۔ فر شتے ۔ نر۔ انسان ۔ من ۔ عابد۔ کوتک ۔ رنگ تماشے ۔ کوٹ تیتس ۔ تیتی کروڑ ۔ اجانا۔ مریادا ۔ رسم۔
ترجمہ:
اے نئی بیوییؤ ۔ بار بار شادی کی خوشی کے گیت گاؤ ۔ کیونکہ میرا خاوند خدا آئیا ہے (1) رہاؤ۔ اس جسم کو رنگ سزای ک برتن بناو ۔ اور من کو نیکیوں اور نیک اوصاف کی رنگن سے رنگو ۔ پانچوں اوصاف ست سنو کہہ ۔ دیا دھرم۔ اور دھرج ۔ اپنے دلمیں بسا لئے ہیں اور اب خداوند کریم سے اپنا مکمل رشتہ بنا لیا ہے اورمیری روح الہٰی محبت اورپیارمیں مکمل طور پر محو ومجذوب ہوگیا ہوں (1)
سانس سانس الہٰی یاد میرے لئے شادی کی ویدی ہے ۔کلام مرشد سے خدا کا علم او ر پہچان ہوتی ہے ۔بیان کیا جا رہا ہے ۔ ابمیری قسمت ایسی بیداری اور بلند ی آتیہے کہ میرا مالک عالم سے رشتہ بن گیا ہے (2) فرشتہ سیرت انسان عابدان و خادمان خدا میرے سچے ساتھی میرے الہٰی الحاق و یکسوئی کی رسم کے لئے آئے ۔ کبیر صاحب ۔فرماتے ہیں اب میںمکمل طور پر خدا سے یکسو ہو گیا ہوں۔
آسا ॥
ساسُ کیِ دُکھیِ سسُر کیِ پِیاریِ جیٹھ کے نامِ ڈرءُ رے ॥
سکھیِ سہیلیِ نند گہیلیِ دیۄر کےَ بِرہِ جرءُ رے ॥੧॥
میریِ متِ بئُریِ مےَ رامُ بِسارِئو کِن بِدھِ رہنِ رہءُ رے ॥
سیجےَ رمتُ نیَن نہیِ پیکھءُ اِہُ دُکھُ کا سءُ کہءُ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
باپُ ساۄکا کرےَ لرائیِ مائِیا سد متۄاریِ ॥
بڈے بھائیِ کےَ جب سنّگِ ہوتیِ تب ہءُ ناہ پِیاریِ ॥੨॥
کہت کبیِر پنّچ کو جھگرا جھگرت جنمُ گۄائِیا ॥
جھوُٹھیِ مائِیا سبھُ جگُ بادھِیا مےَ رام رمت سُکھُ پائِیا ॥੩॥੩॥੨੫॥
لفظی معنی:
ساس۔ مائیا سے مرا د ہے ۔ سسر۔ خدا۔ جیٹھ ۔ ملک الموت ۔ موت کا فرشتہ ۔ سکھی سہیلی ۔ ساتھی دوست۔ نند گہیلی نند۔ بد عقلی ۔ بے سمجھی سے مراد ہے ۔ دیور ۔ نیک و بدمیں تمیز کرنے والی سمجھ ۔ برہے ۔ جدائی ۔ جرؤرے ۔ جلتی ہوں ۔ بوڑی ۔ پاگل۔ کم عقلی ۔ وسادیا۔ بھلائیا۔ کن بدھ ۔ کس طریقے سے ۔ رہن رہو رے ۔ چال چلن و۔ سیجے رمت ۔ میرے دلمیں بستاہے ۔ نین ۔ آنکھوں سے ۔ پیکھوں۔ دکھائی نہیں دیتا۔ کاسے ۔ کسے ۔ کہورے ۔ کسے سناؤن (1) رہاؤ۔ باپ ۔ ساوکا ۔سابقہ باپ ۔ پہلا باپ۔ مائیا ۔ماتا ۔ سد متواری ۔ خودغرضی ۔ ہمیشہ مست ۔ وڈے بھائی ۔مراد علم ۔ نایہہ پیاری ۔ خصم خدا۔ پنچ کو جھگرا ۔ پانچ احساسات بد کی لڑائی ہے ۔ جھگرت جنم گوائیا ۔ جھگڑے میں زندگی ختم ہوگئی ۔ جھوٹی مائیا ۔ اس جھوٹی دنیاوی دولت ۔ بادھیا ۔ گرفتار ہے ۔ رام رمت سکھ پائیا۔ خدا میں محویت ومجذوبیت میں آرام ملتاہے ۔
ترجمہ:
میں نے پاگل پن میں خدا بھلادیا اب کس طرحس ے زندگی بسر کروں اور بود و باش بناؤں ۔ کدا دلمیں بستا ہے آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتا یہ تکلیف کسے بتاؤں (1) رہاؤ۔ میں دنیاوی دولت کیوجہ سے تکلیف میںہوں سسر یعنی جسمانی محبت ہو نے کی وجہ سے جیٹھ مرادانہ موت کے نام سے ہی خوف اتا ہے اورمیں اپنے اعضائے جسمانی کی گرفتمیںہوں اور اپنی کم عقلی کی وجہ سے ارع علم کی جدائی میں جل رہی ہوں (1) میرا جسم جو میرے ساتھ پیدا ہوا ہے ۔ ہمیشہ میرے ساتھ لڑائی کرتا ہے اور دنیاوی دولت نے مجھے پاگل بنا رکھا ہے ۔ جب میں با علم و ہنر تھا تب خدا کا پیارا تھا (3) کبیر کا فرمان ہے بینا ہے دنیا یہ عالم پانچون احساسات بد و عادات بد کے جھگڑے کی گرفت میں ہے اور جھگڑوں میں ہی زندگی بیکار گذرتی ہے اور اس دنیاوی دولت کی گرفت میں ہے مگرمیں الہٰی یاد سے آرام محسوس کر رہا ہوں۔
آسا ॥
ہم گھرِ سوُتُ تنہِ نِت تانا کنّٹھِ جنیئوُ تُمارے ॥
تُم٘ہ٘ہ تءُ بید پڑہُ گائِت٘ریِ گوبِنّدُ رِدےَ ہمارے ॥੧॥
میریِ جِہبا بِسنُ نیَن نارائِن ہِردےَ بسہِ گوبِنّدا ॥
جم دُیار جب پوُچھسِ بۄرے تب کِیا کہسِ مُکنّدا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہم گوروُ تُم گُیار گُسائیِ جنم جنم رکھۄارے ॥
کبہوُنّ ن پارِ اُتارِ چرائِہُ کیَسے کھسم ہمارے ॥੨॥
توُنّ بام٘ہ٘ہنُ مےَ کاسیِک جُلہا بوُجھہُ مور گِیانا ॥
تُم٘ہ٘ہ تءُ جاچے بھوُپتِ راجے ہرِ سءُ مور دھِیانا ॥੩॥੪॥੨੬॥
لفظی معنی:
کنٹھ ۔ گلے ۔ جنیؤ۔ جنجو۔ گوبند ۔ خدا۔ ردھے ۔ دلمیں۔ جہیا۔ زبان ۔نین ۔ آنکھیں۔ کہسس۔ کہے گا۔ گورو ۔ گائیں۔ گوار ۔ گوالے ۔ گائیں۔ چرانے والے ۔ رکھوارے ۔ رکھوالے ۔ حفاظت کرنے والے ۔ کیہو ۔ کبھی ۔ پار اتار چرائیون ۔مگر ہم گیووں کو ندی کے پار گھاس نیہں کھلائی ۔ مراد حقیقی روحانی سکون نہیں دلائیا ۔خصم۔ مالک تم ۔ توؤ۔ جاپے بھوپت راجے ۔ تو تو حکمرانوں سے بھیک مانگتے ہو ۔ مور دھیانا ۔ مری توجہ ۔
ترجمہ:
اے برہمن تجھے تو صرف اپنے گلے میں ڈالے ہوئے جنؤ کا فخر اور گھمنڈ ہے مگر ہم روز تانا تنتے ہیں اور سوت ہے ۔ تو تووید اور گائتری پڑھتاہے ۔ مگرمیرے دلمیںخدا بستا ہے (1) میری زبان پر آنکھوں میں اور دلمیں خدا بستا ہے ۔ جب فرشتہ انصاف کی عدالت میں تجھ سے سوال ہوگا تب تیرا کیا حوال ہوگا۔ اور کیا جواب دیگا (1) رہاو۔
اے پندت آپ گوالے ہو اور ہم تمہارے گائیں ہیں۔ اورہمارے زندگی کے رکھوالے ہو مگرکبھی ہمیں ندی کے پار نہیں چرائیاں مراد کبھی اس دنیاوی زندگی میں کامیاب بنانے والی تد ہریر اور سمجھ نہیں دی (2) اے پنڈت ہے اور تجھے اپنی پڑھائی پر فخر حاصل ہے ۔ اور کانسی کا کیمنی ذات سے تعلق رکھنے والا جو لاہا ہوں ۔ مگرمیرے خیالات کو سمجھو ۔ کہ آپ تو حکمرانوں کے دروں پر بھیک مانگتے ہوں۔ گمرمیرا دھیان خدا میں لگا ہوا ہے ۔
آسا ॥
جگِ جیِۄنُ ایَسا سُپنے جیَسا جیِۄنُ سُپن سماننّ ॥
ساچُ کرِ ہم گاٹھِ دیِنیِ چھوڈِ پرم نِدھاننّ ॥੧॥
بابا مائِیا موہ ہِتُ کیِن٘ہ٘ہ ॥
جِنِ گِیانُ رتنُ ہِرِ لیِن٘ہ٘ہ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نیَن دیکھِ پتنّگُ اُرجھےَ پسُ ن دیکھےَ آگِ ॥
کال پھاس ن مُگدھُ چیتےَ کنِک کامِنِ لاگِ ॥੨॥
کرِ بِچارُ بِکار پرہرِ ترن تارن سوءِ ॥
کہِ کبیِر جگجیِۄنُ ایَسا دُتیِء ناہیِ کوءِ ॥੩॥੫॥੨੭॥
لفظی معنی:
جگ ۔ عالم ۔ جیون ۔ زندگی ۔ سپنے ۔ خواب۔ سماننگ ۔ سما ۔ برابر۔ ساچ کر ہم تانٹھ دینی ۔ اسے سچ سمجھ کر دلمیں بسالیا ۔ پرم ۔ بلند اہمیت ۔ ندھاننگ ۔ خزانہ (1) بابا۔ اے بابا ۔ انسان ۔مائیا موہ ۔ دنیاوی دولت کی محبت ۔ہت کین ۔ محبت کر رہا ہے ۔ جنگیان رتن ہر لین ۔ جس نے قیمتی علم و ہنر چر الیا یا ختم کر دیا (1) رہاؤ۔ نین ۔ آنکھوں سے ۔ پتنگ ۔ پتنگا ۔ رجھے ۔ بھول جاتا ہے ۔ پس ۔ جاہل ۔ کال پھاس۔ موت کا پھندہ ۔ چیتے ۔ یاد نہیں ۔ کنک ۔ سونا۔ کامتی ۔ عورت ۔شہوت پرستی (2) وچار ۔ سمجھ وکار ۔برائیان۔ پر پر ۔ چھوڑ ۔ تارن ترن سوئے ۔ وہی کامیابی عنایت کرنے وال اہے ۔ دتیا ۔ دوسرا۔
ترجمہ:
اس جہاں میں انسانی زندگی ایک خواب کی مانند ہے مگر ہم نے سب سے بلند اہمیت والے خزانے کو چھوڑ کر اس زندگی کو سچ سمجھ اور دائم سمجھ کر اسکا دامن پکڑ لیا (1) اے بزرگوار۔ ہم نے اس نیاوی دولت سے محبت بنا رکھی ہے جس نے ہماری عقل و ہو ش و علم چرا لیا مراد علم کی اہمیت ختم کر دی (1) رہاو۔
پتنگا آنکھوں سے چراگ کی روشنی دیکھ کر آگ کو بھول جاتا ہے ۔ اس کے انجام کونظر انداز کر دیتا ہے ۔ اس طرھ جاہل انسان سونے اور عورت کو ندیکھ کر اس کے لالچ اور صحبت میں پھنس کر اسکے انجامموت کو فراموش کر دیتا ہے (2) اے انسان سوچ سمجھ خیال کر بدیوں اور گناہگاریاں چھوڑ دے وہی کامیابی عنایت کرنے وال اے اس دنیاوی زندگی کے سمندر سے پار لگانے والا ہے ۔ اے کبیر بتادے کہ دنیاوی زیدگ کے اس کے علاوہ دوسرا اس کے برابر کو سارا نہیں ہے ۔
آسا ॥
جءُ مےَ روُپ کیِۓ بہُتیرے اب پھُنِ روُپُ ن ہوئیِ ॥
تاگا تنّتُ ساجُ سبھُ تھاکا رام نام بسِ ہوئیِ ॥੧॥
اب موہِ ناچنو ن آۄےَ ॥
میرا منُ منّدریِیا ن بجاۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کامُ ک٘رودھُ مائِیا لےَ جاریِ ت٘رِسنا گاگرِ پھوُٹیِ ॥
کام چولنا بھئِیا ہےَ پُرانا گئِیا بھرمُ سبھُ چھوُٹیِ ॥੨॥
سرب بھوُت ایکےَ کرِ جانِیا چوُکے باد بِبادا ॥
کہِ کبیِر مےَ پوُرا پائِیا بھۓ رام پرسادا ॥੩॥੬॥੨੮॥
لفظی معنی:
جؤ۔ جب کہ ۔ روپ ۔ شکلیں۔ بہتیرے ۔ فن۔ دوبار۔ گاتا قننت ساز۔ زندگی کے تمام سامان۔ رام نام بس ہوئی ۔ اب الہٰی نا مکی تحت آگیا ہوں (1) تاچو نہ آوے ۔ دنیاوی دولت کی محبتنہیں رہی ۔ اور دنیاوی دولت کا دلدادہ نہیں مندریا ڈھولکی (1) رہاؤ ۔ کام کرودھ ۔ شہوت اور غصہ جاری ۔ جلا دی ۔ ترشنا گاگر۔ خواہشات کا گھڑا ۔ کام چولنا ۔ شہوت کا قمیض ۔ پرنا۔ بوسیدہ (2) سرب ۔ بھوت۔ سب جانداروں کو ۔ سب انسانوں کو۔ چو کے ۔ کتم ہوگئے ۔ وادا ۔ بیاد۔ جھگڑا اور دشمینی ۔ پرساد۔ رحمت سے
ترجمہ:
اب مجھے دنیاوی دولت کی محبت ختم ہوگئی اور اس کے ہاتھوں میں نہیں کھلتا (1) رہاؤ۔ میں نے بہت سے شکلیں بد لیں اب دوبارہ نہیں بدلیگی زندگی کے تمام ساز اور جدو جہد ختم ہوگئی ہے اور اب الہٰی نام سچ اور حقیقت میں محو ومجذوب ہو ں (1) شہوت پرستی غصہ اور دنیاوی دولت کی محبت جلا دی ہے اور شہوت کا چولا پرانا اور بوسیدہ ہو چکا ہے ۔ دل کی بھٹکن ختم ہوگئی ہے غرض یہ کہ دنیاوی دولت کا کھیل ختم ہوگیا ہے (2)
کبیر ساحب فرماتے ہیں۔ کہ اب میں سب کو برابرسمجھتا ہوں اور تمام جھگڑے اور تفرقے ختم ہوگئے ہیں اور اب رحمت و عنیات خدا سے مجھے کامل خدا مل گیا ۔
آسا ॥
روجا دھرےَ مناۄےَ الہُ سُیادتِ جیِء سنّگھارےَ ॥
آپا دیکھِ اۄر نہیِ دیکھےَ کاہے کءُ جھکھ مارےَ ॥੧॥
کاجیِ ساہِبُ ایکُ توہیِ مہِ تیرا سوچِ بِچارِ ن دیکھےَ ॥
کھبرِ ن کرہِ دیِن کے بئُرے تا تے جنمُ الیکھےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ساچُ کتیب بکھانےَ الہُ نارِ پُرکھُ نہیِ کوئیِ ॥
پڈھے گُنے ناہیِ کچھُ بئُرے جءُ دِل مہِ کھبرِ ن ہوئیِ ॥੨॥
الہُ گیَبُ سگل گھٹ بھیِترِ ہِردےَ لیہُ بِچاریِ ॥
ہِنّدوُ تُرک دُہوُنّ مہِ ایکےَ کہےَ کبیِر پُکاریِ ॥੩॥੭॥੨੯॥
لفظی معنی:
روزہ دھرے ۔ روزہ رکھتا ہے ۔ نما زگذارے ۔ نما ز ادا کرتا ہے مناوے اللہ ۔ اللہ کو خوش کرنے کے لئے ۔ سعاوت ۔ نیکی بھیہہ سنگھارے ۔ جانداروں کو قتل کرتا ہے ۔ اپادیکھ اپنا مطلب نکلالنے کے لئے ۔ اور نہ دیکھے دوسروں کا مطلب و مقصد نہیں سمجھا (1) صاحب ایک خدا واحد ہے ۔ تو ہی میہہ۔ تیرے اندر۔ سوچ وچار نہ دیکھے ۔ سوچتا اور سمجھتا نہیں۔ وین کے بوڑے ۔ مذہبی دیوانے ۔ تاتے ۔ جنم الیکھے ۔ تب توتیری زندگی کسی حساب میں نہیں (1) رہاؤ۔ ساچ۔ حقیقت ۔ صدیقی ۔ کتب ۔ مغربی مذہبوں کی کتابیں قران توریت ۔ انجیل۔ زبور۔ وکھانیہہ۔ بیان کرا ہے ۔ نار ۔عورت ۔ پرکھ ۔ رمد۔ دل میں خبر۔ دل کو سمجھ نہیں (2) عیب۔ پوشیدہ ۔ سگل گھٹ ۔ ہر دلمیں۔ بورے ۔ دیانے ۔ ہر و ے لیو وچاری۔ دلمیں سمجھو۔ ایگے ۔ واحد۔ پکاری ۔ اونچی آواز سے ۔
ترجمہ:
اے قاضی سارے عالم کا مالک واحد خدا ہے اور وہ تیرا بھی ہے اور تیرے اندر موجو دہے مگر تو اس کو سوچ سمجھ کر نہیں دیکھتا اے مذہبی دیوانے تو حقیقت کو سمجھ نہیں رہا اس لئے تیری زندگی بیکار جا رہی ہے (1) رہاؤ۔ خدا کو خوش کرنے کے لئے روزہ رکھتا ہے نماز ادا کرتا ہے ۔ نیکی خدا کے نام پر قربانی دیتا ہے اور جاندار مارتا ہے ۔ اپنے مطلب کو مد نظر رکھتا ے اور دوسروں کی کوئی پروانہ نہیں کرتا ۔ اس لئے یہ سارا کام فضو ل اور بے فائدہ ہے (1) مذہبی کتابیں حقیقت بتالاتی ہیں کہ خدا صدیوی اور دوآمی ہے اور الہٰی نور کے بغیر کوئی زن و مرد نہیں اے دیوانے پرھنا اور سمجھنا بیکار ہے جب دلمیں اس کی سمجھ نہیں (2) اے قاضی کبیر بلند آواز دیتا ہے کہ تو بھی اپنے دل کو ٹٹول کر دیکھ لے کدا ہر دلمیں پوشیدہ طور پر بس رہا ہے ۔ ہندو اور مسلمانوں میں وہی واحد خدا بستا ہے ۔
آسا ॥ تِپدا ॥ اِکتُکا ॥
کیِئو سِنّگارُ مِلن کے تائیِ ॥
ہرِ ن مِلے جگجیِۄن گُسائیِ ॥੧॥
ہرِ میرو پِرُ ہءُ ہرِ کیِ بہُریِیا ॥
رام بڈے مےَ تنک لہُریِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
دھن پِر ایکےَ سنّگِ بسیرا ॥
سیج ایک پےَ مِلنُ دُہیرا ॥੨॥
دھنّنِ سُہاگنِ جو پیِء بھاۄےَ ॥
کہِ کبیِر پھِرِ جنمِ ن آۄےَ ॥੩॥੮॥੩੦॥
لفظی معنی:
سنگار ۔ سجاوت۔ ملن ۔ ملاپ۔ کے تائیں۔ کے لئے ۔ جگجیون ۔ عالم کو پیدا کرنے والے ۔ گوسائیں۔ مالک ۔ آقا (1) ہر میرے ۔ خدا میرا ہے ۔ ہوں۔ میں۔ ہر کی بہوریا ۔ خدا کی بیوی ۔ رام بڈھا۔ خدا عطیم ہے تنک لہریا۔ معمولی دوشیزہ (1) رہاؤ۔ دھن۔ پر ایکے سنگ بسیرا۔ عورت اور خاوند کا اکھٹا ۔ داسا ہے ۔ بسیر ا۔ خوابگاہ ۔ سیج ۔ بسیرا۔ مراد ہر دا۔ دل یا من۔ دیہیرا۔ مشکل ۔ دشوار (2) پیئہ ۔ خاوند۔
ترجمہ:
کبر جی نے اس سبد میں خدا اور انسان ( کا) کی آپسی نزدیکی دکاھئی ہے اور گرونانک صاحب کے آسار لک کے سبد نمبر 26 سے 27 میں بھی اسی خیال کو ظاہر کیا گیا اور آپسی میل ہے خدا میرا خاوند ہے اور میں اس کے لا علم بیوی ہوں خاوند عظیم شخصیت والا ہے مگر میں بچگان کے عالم میں اس کے بیوی (1) رہاؤ۔ میں نے اپنے خاوند کے ملاپ کے لئے اپنے آپ کو آراستہ کیا مگر علام کو پیدا کرنے والے خدا نے ملاپ حاسل نہیں ہوا (1) گو بیوی اور خاوند اکھٹے بسے ہیں اور دونوں کی اکھٹی خوابگاہ ہے تاہم بھی آپسی ملاپ دشوار ہے (2) کبیر جی کا فرمان ہے ۔ خوش قسمت اور بلند قسمت وہ انسان اور مبارکباد ہے اس انسان جو خدا کا پیارا ہے ۔ اور خوش قسمت ہے وہ بیوی جو اپنے خادند کی پیاری ہے اس انسان کا تناسخ ختم ہوجاتا ہے ۔
آسا س٘ریِ کبیِر جیِءُ کے دُپدے
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہیِرےَ ہیِرا بیدھِ پۄن منُ سہجے رہِیا سمائیِ ॥
سگل جوتِ اِنِ ہیِرےَ بیدھیِ ستِگُر بچنیِ مےَ پائیِ ॥੧॥
ہرِ کیِ کتھا اناہد بانیِ ॥
ہنّسُ ہُءِ ہیِرا لےءِ پچھانیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کہِ کبیِر ہیِرا اس دیکھِئو جگ مہ رہا سمائیِ ॥
گُپتا ہیِرا پ٘رگٹ بھئِئو جب گُر گم دیِیا دِکھائیِ ॥੨॥੧॥੩੧॥
لفظی معنی:
ہیرے ۔ مراد خدا۔ ہیرا ۔ میراد من۔ بیدھ ۔ اپنی گرفت میں پون من۔ ہوا کی مانند دل ۔ سہجے پر سکون ۔ سگل ۔ ساری ۔ جوت ۔ نورانی ۔ ان ہیرے ۔ اس ہیرے نے ۔ ستگر بچنی ۔ سچے مرشد کے کلام سے ۔ میں پائی ۔ معلوم ہوا ہے (1 انا حدا۔ روحانی سکون ۔ جو بے آواز سنگت ہے روحانی سنگت ہنس ہوئے ۔ پاکیزہ انسنا ہونے پر (1) رہاؤ۔ اس ۔ ایسا۔ گیتا ۔ پوشیدہ ۔ پر گٹ۔ ظاہر۔ گر گم ۔ مرشد کی رسائی حاسل ہونے پر ۔
ترجمہ:
الہٰی کلام و کہانی روحانی سنگیت کا کلام ہے اپنے آپ کو تمام آلائشوں سے پاک کرکے پاک ہونے پر اس ہیرے خدا وند کریم کی سمجھ اور پہچان آتی ہے (1) رہاؤ۔ جب انسانی ضمیر کا لاہٰی نورسے الحاق ہجاتا ہے رشتہ بن جاتا ہے شراکت حاصل ہوجاتی ہے تو انسای من جو ہوا کی مانند چلتا پھرتا ہے تو مستقل مزاج اور پر سکون ہوجاتا ہے سچے مرشد کے کلام سے مجھے معلوم ہوا ہے سمجھ آئی ہے کہ تمام جانداروں اور عالم میں اس ہرے مراد خدا کا نور بستا ہے (1) کبیر صاحب کا فرام ہے ۔ کہ جو ہیرا یعنی نور ا لہٰی سارے علام بستا ہے اس ہریے کا دیدار ہوا اور وہ پوشیدہ ہیرا ظہور میں آئیا ظاہر ہوا اور وہ مرشد کی رسسائی سے دیدار حاصل ہوا ۔
آسا ॥
پہِلیِ کروُپِ کُجاتِ کُلکھنیِ ساہُرےَ پیئیِئےَ بُریِ ॥
اب کیِ سروُپِ سُجانِ سُلکھنیِ سہجے اُدرِ دھریِ ॥੧॥
بھلیِ سریِ مُئیِ میریِ پہِلیِ بریِ ॥
جُگُ جُگُ جیِۄءُ میریِ اب کیِ دھریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کہُ کبیِر جب لہُریِ آئیِ بڈیِ کا سُہاگُ ٹرِئو ॥
لہُریِ سنّگِ بھئیِ اب میرےَ جیٹھیِ ائُرُ دھرِئو ॥੨॥੨॥੩੨॥
لفظی معنی:
کروپ ۔ بد شکل۔ کجات۔ کمینی ذات والی ۔ کللکھنی ۔ بے شعور۔ بلا سلیقے ۔ ساہرے ۔ پییئے ۔ سائرے اور پاپ دونون گھروں میں۔ بری ۔ بد نام۔ اب کی ۔ اب والی ۔ سرو پسجان۔ دانشمند خوبصورت ۔ سلکھنی ۔ باسلیقیہ با شعور ۔ سہجے اور دھری ۔ پر سکون اوصاف دلمیں بسانے والی (1) بھلی سری ۔ اچھا ہوا۔ پہلی بری ۔ پہلی بیاہی ہوئی (1) رہاو۔ لہری ۔ لوڈھی ۔ چھوتی ۔ وڈی ۔ بری بیوی ۔ سہاگ ٹریو۔ سہاگ چلا گیا ۔ جیٹھی ڈر دھریو۔ پہلی نے دوسرا خاوند بنا لیا ۔
ترجمہ:
اچھا وہا جو میرے پہلے ذہنی خیالات و عادات تکم ہو گئے اور پہلے مجھے اچھے لگتے تھے ۔ مگر اب جو تبدیلی میرے خیال میں آئی ہے خدا کرے صدیوی رہے ۔ رہاؤ۔ میرے دل خیالات و عادات برے بد بخت بری علامون والے تھے جو تمام زنگی بھر کے لئے برے رہنا تھا ۔ ہو دو الموں میں برے ہونا تھا مگر اب وہ نیک سیر دانشمند انہ با شعور با سلیقہ پر سکون اور اوصاف دلمیں بسانے والی ہوئگی ہے (1 ) اے کبیر بتادے جب سے میرے دلمیں انکساری وعاجزی بس گئی ہے ۔ غرور اور تکبر ختم ہوگیا ہے اور عاجزی اور انکساری اب دلمیں بس گئی اور تکبرکہیں دور چلا گیا ۔
آسا ॥
میریِ بہُریِیا کو دھنیِیا ناءُ ॥
لے راکھِئو رام جنیِیا ناءُ ॥੧॥
اِن٘ہ٘ہ مُنّڈیِئن میرا گھرُ دھُنّدھراۄا ॥
بِٹۄہِ رام رمئوُیا لاۄا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کہتُ کبیِر سُنہُ میریِ مائیِ ॥
اِن٘ہ٘ہ مُنّڈیِئن میریِ جاتِ گۄائیِ ॥੨॥੩॥੩੩॥
لفظی معنی:
بہوریا۔ بیوی ۔ مراد۔ روح۔ زندگی ۔ دھنیا۔ سرمایہ پرست۔ دنیاوی دولت سے محبت کرنے والی ۔ رام جنیا ۔ رام کی خدمتگار ۔ خادم خدا۔ عابد۔ (1) منڈین ۔ بے عقل لڑکوں نے گھر دھندر اور ۔ گھر وگاڑ دیا ۔ مراد دل وھندی یا ناپاک بنا دیا۔ برباد کر دیا۔ بٹویہہ۔ میرے نادان بیٹے نے ۔ رام رموا۔ عبادت وریاضت کی عادت (1) رہاو۔ ان منڈین ۔ ان عابدان الہٰی ۔ میری ذات گنوائی ۔ذات ختم کر دی ۔
ترجمہ:
میرا دل و ذہن جو پہلے دولت اور سرمائے کا دلدادہ تھا میرے عابد ساتھیوں اپنے زیر اثر کرکے الہٰی عابد رضا کار کہنے کے لائق بنا دیا ۔ ان پاکدامن ساتھیوں نے میرا گھر اجاڑ اور برباد کر دیا ۔ اور میری عادت الہٰی یاد کا گھر بن گیا (1) رہاؤ۔
کبیر صاحب جی فرماتے ہیں۔ اے ماں سن کر ان ساتھیوں نے میری ذات ہی بدل دی ۔
آسا ॥
رہُ رہُ ریِ بہُریِیا گھوُنّگھٹُ جِنِ کاڈھےَ ॥
انّت کیِ بار لہیَگیِ ن آڈھےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گھوُنّگھٹُ کاڈھِ گئیِ تیریِ آگےَ ॥
اُن کیِ گیَلِ توہِ جِنِ لاگےَ ॥੧॥
گھوُنّگھٹ کاڈھے کیِ اِہےَ بڈائیِ ॥
دِن دس پاںچ بہوُ بھلے آئیِ ॥੨॥
گھوُنّگھٹُ تیرو تءُ پرِ ساچےَ ॥
ہرِ گُن گاءِ کوُدہِ ارُ ناچےَ ॥੩॥
کہت کبیِر بہوُ تب جیِتےَ ॥
ہرِ گُن گاۄت جنمُ بِتیِتےَ ॥੪॥੧॥੩੪॥
لفظی معنی:
رہ رہ ۔ ٹھہر ٹھہر۔ بہوریا ۔ بیوی ۔ مراد زندگی ۔ روح ۔ گھونگھٹ ۔ پوشیدہ ۔ پردہ ۔ انت کی بار ۔ بوقت آخرت۔ لیگی نہ آڈھیہہ (1) اسکا کوڈی قیمت نہ ہوگی (۔ وڈائی ۔ بزرگی ۔عظمت ۔ بھلے ۔نیک (2) تؤپر ۔ تب ہی ۔ ساچے ۔ حقیقی ۔ اصلی ۔ رگن ۔ الہٰی صفت صلاح ۔ کودیہہ اور ناپے ۔ خوشیاں مانئے (3) بہو تب جیتے ۔ زندگی تبھی کامیاب ہوگی ہرگن گاوت جن مبیتے ۔ اگر الہٰی حمدوثناہ میں زندگی گذرے کی ۔
ترجمہ:
اے میری جان خدا سے راز داری اور پردہ پوشی چھوڑ دے ۔تیری تمام زندگی اور عمر ضائع ہوجائیگی ۔ اور بوقت اخرت اسکا کودی قیمت نہ ہوگی ۔ رہاو ۔ جنہوں نے تجھ سے پہلے راز داری اور پردہ پوشی کہیں ان کی سی عادت تیری نہ ہوجائے () پردہ پوشی او راز داری رکھنے کی یہی عطمت و حشمت کہ چنددنوں کے لئے شہرت ہوتی ہے ۔ کہ وہ نیک انسان تھا (2) تیری راز داری اور پردہ پوشی تبھی سچی حقیقی اور اصلی ہے گر خوشی سے الہٰی حمدوثناہکرے (3) کبیر صاحب جی فرماتے ہیں کہ زندگی تبھی کامیاب ہوگی اگر زندگی الہٰی حمدوثناہ میں گذرے ۔
آسا ॥
کرۄتُ بھلا ن کرۄٹ تیریِ ॥
لاگُ گلے سُنُ بِنتیِ میریِ ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ مُکھُ پھیرِ پِیارے ॥
کرۄٹُ دے مو کءُ کاہے کءُ مارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
جءُ تنُ چیِرہِ انّگُ ن مورءُ ॥
پِنّڈُ پرےَ تءُ پ٘ریِتِ ن تورءُ ॥੨॥
ہم تُم بیِچُ بھئِئو نہیِ کوئیِ ॥
تُمہِ سُ کنّت نارِ ہم سوئیِ ॥੩॥
کہتُ کبیِرُ سُنہُ رے لوئیِ ॥
اب تُمریِ پرتیِتِ ن ہوئیِ ॥੪॥੨॥੩੫॥
لفظی معنی:
جسم کروت یعنی آرے سے چروانا بہتر ہے تیری بیرونی سے ۔ کروت۔ آرا ۔ کروت ۔بیرخی ۔ ہوں واری ۔ میں قربان ہوں۔ بینتی ۔ عرض ۔ التجا ۔ درخواست (1) رہاؤ۔ انگ ۔ جسم۔ مورؤ۔ نہ ہٹاؤں۔ پنڈ ۔ جسم۔ پرے ختم ہوجائے (2) بیچ ۔ درمیان ۔ کنت ۔ خاوند۔ نار ۔ بیوی (3) پرتیت۔ اعتبار۔
ترجمہ:
اے میرے پیارے خدا میں تجھ پر قربان ہوں ذرا میری طرف نگاہ کر مجھے اپنی بیرخی سے کیوں برباد کر رہا ہے (1) رہاؤ۔ مجھے اے خدا آرے سے جسم چروالینا بہتر ہے تیری بیرخی سے مراد میرے دل کو اتنا صدمہ نہیں جتنا سر پر آرے سے چروانے سے ہے جتنا بغیر تیری رحمت و عنیایت اور بیروخی سے ہے میری گذارش سن تیری یاد میرے گلے کی تسبیح بنی رہے (1) اے خدا اگر تو میرا سرپر چر دے تو میں نہ جھجھکوں گا اور نہ جسم پیچھے ہٹاونگا۔ اور جسم مٹ جانے پر بھی تجھ سے میرا پیار کم نہ ہوگا (2) اے خدا میرا اور تیرے درمیان کوئی دوسر انہیں تو میرا خاوند ہے اور میںتیری بیوی کا سارشتہ ہے (3) کبیر صاحب جی فرماتے ہیں اے دنیا کے لوگوںسنوہ ۔ اب مجھے دنیاوی محبت پر اعتبار نہیں رہا۔
SGGS p. 462 – 484
آسا ॥
کوریِ کو کاہوُ مرمُ ن جاناں ॥
سبھُ جگُ آنِ تنائِئو تاناں ॥੧॥ رہاءُ ॥
جب تُم سُنِ لے بید پُراناں ॥
تب ہم اِتنکُ پسرِئو تاناں ॥੧॥
دھرنِ اکاس کیِ کرگہ بنائیِ ॥
چنّدُ سوُرجُ دُءِ ساتھ چلائیِ ॥੨॥
پائیِ جورِ بات اِک کیِنیِ تہ تاںتیِ منُ ماناں ॥
جولاہے گھرُ اپنا چیِن٘ہ٘ہاں گھٹ ہیِ رامُ پچھاناں ॥੩॥
کہتُ کبیِرُ کارگہ توریِ ॥
سوُتےَ سوُت مِلاۓ کوریِ ॥੪॥੩॥੩੬॥
لفظی معنی:
کوری جلاہا۔ کاہو ۔کسی نے ۔مر۔ راز۔ بھید۔ جانا۔ سمجھا۔ سب جگ ۔ سارا عالم۔ (1) رہاؤ۔ اتنک ۔ اتنا ۔ پریؤ۔ پھیلاؤ (1 ) کارگیہہ ۔گھڈی ۔ کارخانہ ۔ دھرن۔ دھرتی ۔ زمین ۔ آکاس۔ اسمان۔ ساتھ ۔نلیاں (2) پائی جور۔ پاوں اکھٹے کرکے ۔ تانتی ۔ تانا تننے والا۔ جلاہا۔ گھر ۔دل ۔ چینا ۔ پہچان کی ۔ گھٹ ہی ۔ دلمیں ۔ کار گیہہ۔ کنگھی یا کارخانہ ۔ گھڈی ۔ سوتے سوت۔ سوت میں سوت ملادیا ۔
ترجمہ:
کبیر جی ذات کے جولا ہے بنارس کے رہنے والے تھے اور برہمنوں کی نظروں میں شو در تھے جنہیں ہندو دھارملک کتابیں الہٰی بندگی اور عبادت کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے اور وہ تب پر ستی کی (لعنت) میں ڈوبے ہوئے تھے ۔ مگر کبیر صاحب جی الہٰی یاد میں محو ومجذوب رہتے تھے ۔ جو برہمنوں کو اچھی نہیں لگتی تھی ا لہذا وہ کبیر جی کو جلا ہا جلا ہا کہہ کہ اپنے کینہ اور حسد کی آگ کو ٹھنڈآ کرتے تھے ۔ کبیر جی اس نفرت کو مذاب کرتے ہیں۔
اے پندت جی ۔ جتنی دیر آپ وید پران پڑھتے سنتے ہو ۔ میں اتنی دیر اپنا تانا بناتا ہوں۔ چونکہ آپ روزی کے لئے وید پاتھ پڑھتے اور سناتے ہو اور میں روزی کے لئے تنا پھیلا تا ہوں (1) جلا ہے کا کسی نے راز ہی نہیں سمجھ اخدا نے یہ علام جو پیدا کیا ہے یہ الہٰی پھیلاؤ الہٰی تانا ہے اور خدا خود جلاہا ہے (1) رہاؤ ۔ زمین اسمان اسی الہٰی جلا ہے کے کارخانے کی کنگھی ہیں۔چاند اور سورج دونوں تانے کی نلیاں (2)
اس جلا ہے کے پاویاں کی جوری جس کے ذریعے کنگھی ہلاتا ہے اور تانا بنتا ہے مراد یہ نزدگی اورموت کا کھیل ہے اس سے اس جلا ہے کے دلمیں اس جلا ہے سے رشتہ بن گیا اور دلمیں محبت پیدا ہوگئی ۔ اورجولا ہے اپنے ذہن و دلن کی تحقیق کی اور د ل میں ہی خدا کی پہچان ہوگئی (3) اے کبیر بتادے کارخانہ توڑ دیا اورجلا ہے نے سوت میں سوت ملا دیا مراد بوقت قیامت یا آخرت سب کو اپنے اندر مدعم کر لیتا ہے ۔