Register No 19
اونکار ستگر پرساد۔
توفیق بدیہہ میرے حقیقی آقا تا حمدوثناہ کتم تیری ۔
یہ کلام تیری ہے مقسد میری بسے ذہن میری
از صفحہ 971 تا 1171
گر گرنتھ صاحب کے صفحہ نمب
ر 649 تا 666not correct –
وڈہنس سورٹھ محلہ 5 دتکے نمبر 73 تا آخر سورٹھ
روز افزوں بڑھتا جائے عشق کلام تیرا
یہی مقصد کی مدعا یہی ہے ایمان میرا
تیری رحمت کا ہر زرہ میرے لئے بیش بہا نعمت ہے میری خدایا
رحمت دیہہ و سلامت تا بہ باز بینم دیدار تیرا
دھنا سری صفحہ نمبر 1 تا
گرو گرنتھ صاحب کے 660 تا
نانک داسِ ۄکھانھیِ ॥
نِرمل اکتھ کہانھیِ ॥੨॥੧੮॥੮੨॥
SGGS p. 629
سورٹھِ مہلا ੫॥
بھوُکھے کھاۄت لاج ن آۄےَ ॥
تِءُ ہرِ جنُ ہرِ گُنھ گاۄےَ ॥੧॥
اپنے کاج کءُ کِءُ الکائیِئےَ ॥
جِتُ سِمرنِ درگہ مُکھُ اوُجل سدا سدا سُکھُ پائیِئےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِءُ کامیِ کامِ لُبھاۄےَ ॥
تِءُ ہرِ داس ہرِ جسُ بھاۄےَ ॥੨॥
جِءُ ماتا بالِ لپٹاۄےَ ॥
تِءُ گِیانیِ نامُ کماۄےَ ॥੩॥
گُر پوُرے تے پاۄےَ ॥
جن نانک نامُ دھِیاۄےَ ॥੪॥੧੯॥੮੩॥
لفظی معنی:
لاج ۔ شرم ۔ حیا۔ پرجن۔ خادم خدا۔ خدائی خدمتگار ۔ ہرگن۔ الہٰی اوساف (1) الکاییئے ۔ سستی۔ بے توجہی۔ کاہل۔ درگیہہ ۔ بارگاہ خدا۔ مکھ اجل۔ سر خرو۔ رہاؤ۔ کامی۔ شہوت پرست ۔ کام شہوت ۔ لبھاوے ۔ پیار کتا ہے ۔ لالچ کرتا ہے ۔ تیؤ ۔ ویسے ہی ۔ گیانی ۔ عالم علم۔ ہر جس ۔ الہٰی صفت صلاح ۔ ہر داس الہٰی خدمتگار ۔ بھاوے ۔ پیار (2) پٹاوے ۔ لپتی ہے ۔ نام کماوے ۔ الہٰی نام ۔ سچ حقیقت کی کمائی کرتا ہے ۔ حقیقت پرست نہ اعمال کرتا ہے ۔
ترجمہ:
جس کی یاد کی پرکت سے الہٰی عدالت میں سرخرو ئی حاصل ہو اور ذہنی و روحانی سکون حاسل ہو اس کام میں سستی دوہری کیوں کیجائے ۔ جیسے بھو کے کو کھاتے وقت شرم و حیا نہیں آتی اسطرح خادم خدا الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ جیسے شہوت پرست شہوت کو پیار کرتا ہے ۔ ویسے ہی خدائی خدمتگار کو الہٰی حمدوثناہ سے محبت ہے (2) جیسے ماں کو بچے سے محبت ہے ایسے ہی علم دان عالم الہٰی نام سچ و حقیقت پر مبنی اعمال کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے (3) جو کامل مرشد سے ملتا ہے ۔ خادم نانک۔ الہٰی نام سچ و حقیقت کو یاد رکھتا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
سُکھ ساںدِ گھرِ آئِیا ॥
نِنّدک کےَ مُکھِ چھائِیا ॥
پوُرےَ گُرِ پہِرائِیا ॥
بِنسے دُکھ سبائِیا ॥੧॥
سنّتہُ ساچے کیِ ۄڈِیائیِ ॥
جِنِ اچرج سوبھ بنھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بولے ساہِب کےَ بھانھےَ ॥
داسُ بانھیِ ب٘رہمُ ۄکھانھےَ ॥
نانک پ٘ربھ سُکھدائیِ ॥
جِنِ پوُریِ بنھت بنھائیِ ॥੨॥੨੦॥੮੪॥
لفظی معنی:
سکھ ساند۔ خیر و عافیت ۔ نندک۔ بدگوئی کرنے والے ۔ مکھ چھائیا۔ منہ میں راکھ ۔ پہرائیا۔ خلعت بخشی۔ عنایت فرمائی ۔ ونسے ۔ مٹے ۔ دکھ سبائیا۔ تمام عذاب ختم ہوئے (2) ساچے ۔ حقیقت بردار۔ وڈیائی ۔ عظمت ۔ بلندی۔ اچرج۔حیران کرنے والی۔ سوبھ ۔ شہرت۔ رہاؤ۔ صاحب کے بھاوے ۔ الہٰی رضا کے مطابق ۔ بانی برہم وکھانے ۔ الہٰی کلام بیان کرتا ہے ۔ اے نانک۔ پرتھ سکھدائی ۔ خدا سکھ دینے والا ہے ۔ بنھت ۔ منصوبہ ۔ طے شدہ کام۔
ترجمہ:
کیا شان و عطمت اس سچے صدیوی خدا کی جس نے حیران کرنے والی نیک شہرت بنائی ہے ۔ رہاؤ۔ دل میں سکون پیدا ہوا اور بدگوئی کرنے والے کے منہ میں راکھ پڑی اور کامل مرشد نے خلقت عنایت فرمائی اور سارے عذآب مٹائے (1) اے نانک۔ الہٰی رضا میںکلام کہتا ہوں ۔ خادم کلام الہٰی کہتا ہے خدا آرام و آسائش کی خیرات دیتا ہے ۔ جس نے مکمل منصوبہ بنا رکھا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
پ٘ربھُ اپُنا رِدےَ دھِیاۓ ॥
گھرِ سہیِ سلامتِ آۓ ॥
سنّتوکھُ بھئِیا سنّسارے ॥
گُرِ پوُرےَ لےَ تارے ॥੧॥
سنّتہُ پ٘ربھُ میرا سدا دئِیالا ॥
اپنے بھگت کیِ گنھت ن گنھئیِ راکھےَ بال گُپالا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ نامُ رِدےَ اُرِ دھارے ॥
تِنِ سبھے تھوک سۄارے ॥
گُرِ پوُرےَ تُسِ دیِیا ॥
پھِرِ نانک دوُکھُ ن تھیِیا ॥੨॥੨੧॥੮੫॥
لفظی معنی:
روے ۔ دل ۔ ذہن۔ سنتوکھ ۔ صبر (1) بھگت۔ پریمی ۔ گنت ۔ حساب۔ بال۔ بچے ۔ رہاؤ۔ دھارے ۔ بسائے ۔ تھوک۔ تمام۔ تس۔ خوشی سے ۔ تھیا۔ ہوا۔
ترجمہ:
اے خدا رسیدہ پاکدامن روحانی رہنماؤ خدا ہمیشہ مہربانی رحام الرحیم ہے ۔ خدا اپنے پریمیو عاشقوں کے اعمال کے حساب کا خیال نہیں کرتا اپنے بچوں کی طرح حفاظت کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ جو الہٰی نام سچ و حقیقت دل میں بساتا ہے ۔ اسکے تمام کام درست ہو جاتے ہیں۔ کامل مرشد اسے کامیابیاں عنایت کرتا ہے وہ دنیاوی کاروبار کرتے ہوئے صابر رہتا ہے اور پر سکون رہتا ہے (1) جو خدا کا نام دلمیں بساتا ہے اسکے تمام کام درست ہو جاتے ہیں اسکے دل میں زندگی کی رہنمائی کے لئے روحانی اوصاف دل میں بس جاتے ہیں۔ اے نانک کامل مرشد خؤش ہوکر یہ نعمت عنایت کرتا ہے اور دوبارہ اس پر کوئی عذآب اس پر اپناتا ثر نہیں کرسکتا۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
ہرِ منِ تنِ ۄسِیا سوئیِ ॥
جےَ جےَ کارُ کرے سبھُ کوئیِ ॥
گُر پوُرے کیِ ۄڈِیائیِ ॥
تا کیِ کیِمتِ کہیِ ن جائیِ ॥੧॥
ہءُ کُربانُ جائیِ تیرے ناۄےَ ॥
جِس نو بکھسِ لیَہِ میرے پِیارے سو جسُ تیرا گاۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
توُنّ بھارو سُیامیِ میرا ॥
سنّتاں بھرۄاسا تیرا ॥
نانک پ٘ربھ سرنھائیِ ॥
مُکھِ نِنّدک کےَ چھائیِ ॥੨॥੨੨॥੮੬॥
لفظی معنی:
من تن ۔ دل و جان ۔ (1) ناوے ۔ الہٰی نام۔ سچ وحقیقت ۔ رہاؤ۔ بھارو۔ بلند عظمت۔ بھرواسا۔ بھروسا۔ یقین ۔ وشواش۔ ایمان ۔ مکھ نندک۔ بدگؤ کے منہ میں۔ چھائی ۔ سوآہ ۔ راکھ ۔
ترجمہ:
اے خدا قربان ہوں تیرے نام پر جیسے تو یہ بخشش دیتا ہے وہ تیری حمدوثناہ کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ اے خدا میرے دل و جان میں تو ہی بسا ہوا ہے ۔ ہر ایک اسکی نیک شہرت کرتا ہے ۔ کامل مرشد کی عطمت اور قدروقیمت بیان سے باہر ہے (1) اے خدا تو میرا بلند عظمت و حشمت میرا مالک ہے خدا رسیدہ پاکدامن روحانی رہنماوں کو تیرا ہی بھروسا ہے اور تیرا ایمان ہے ۔ نانک زیر سایہ خدا ہے ۔ بدگوئی کونے والے کے منہ سوآہ یار اکھ پڑتی ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
آگےَ سُکھُ میرے میِتا ॥
پاچھے آندُ پ٘ربھِ کیِتا ॥
پرمیسُرِ بنھت بنھائیِ ॥
پھِرِ ڈولت کتہوُ ناہیِ ॥੧॥
ساچے ساہِب سِءُ منُ مانِیا ॥
ہرِ سرب نِرنّترِ جانِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سبھ جیِء تیرے دئِیالا ॥
اپنے بھگت کرہِ پ٘رتِپالا ॥
اچرجُ تیریِ ۄڈِیائیِ ॥
نِت نانک نامُ دھِیائیِ ॥੨॥੨੩॥੮੭॥
لفظی معنی:
آگے ۔ آئندہ ۔ میتا۔ دوست۔ پاچھے ۔ بعد۔ انند۔ پر سکون خوشی ۔ بنت۔ منصوبہ ۔ بیؤنت بندی ۔ پلان۔ ڈولت۔ لرزش ۔ ڈگمگاہٹ ۔ ساچے صاحب۔ سچے خدا۔ من مانیا۔ دلمیں بھروسا اور ایمان آئیا ۔ سرب سارے ۔ نرنتر۔ دل میں رہاو۔ جیئہ ۔ جاندار ۔ مخلوق۔ پرتپا۔ پرورش ۔ اچرج ۔ حیران کن۔ حیران کرنے والا۔
ترجمہ:
جسے سچے خدا پر بھروسا ہو جائے ایمان لائ ۔ پھر وہ ڈگمگاتا نہیں ایمان اسکا جاتا نہیں۔ وہ سب میں دیدار خدا پاتا ہے ۔ رہاؤ۔ اے دوست جس کے آئندہ گذرنے والی زندگی میں خدا نے آرام و آسائش پیدا کر دی اور گذری ہوئی زندگی میں سکون اور آرام و آسائش دیا جس کے لئے یہ منصوبہ خدا نے بنائیا ہوا ہے وہ کب ڈگمگائے گا کیوں زندگی میں لرزش آئیگی (1) اے رحمان الرحیم خدا ساری مخلوقات تیری پیدا کی ہوئی ہے ۔ تو پانے پارے پریموں کی پرورش کرتا ہے ۔ اے خدا تیری عظمت حیران کن ہے ۔ نانک ۔ تیری یاد میں دھیان لگاتا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
نالِ نرائِنھُ میرےَ ॥
جمدوُتُ ن آۄےَ نیرےَ ॥
کنّٹھِ لاءِ پ٘ربھ راکھےَ ॥
ستِگُر کیِ سچُ ساکھےَ ॥੧॥
گُرِ پوُرےَ پوُریِ کیِتیِ ॥
دُسمن مارِ ۄِڈارے سگلے داس کءُ سُمتِ دیِتیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پ٘ربھِ سگلے تھان ۄساۓ ॥
سُکھِ ساںدِ پھِرِ آۓ ॥
نانک پ٘ربھ سرنھاۓ ॥
جِنِ سگلے روگ مِٹاۓ ॥੨॥੨੪॥੮੮॥
لفظی معنی:
نال۔ ساتھ ۔ نارائن۔ خدا۔ جمدوت ۔ فرشتہ موت۔ نیرے ۔ نزدیک ۔کنٹھ ۔ گلے ۔ راکھے ۔ بچاتا ہے ۔ ساکھے ۔ واعظ ۔ سبق ۔نصیحت (1) گر پورے کامل مرشد ۔ پوری ۔ کامیابی ۔ وڈارے ۔ ختم کئے ۔ سمت۔ نیک ۔ شورہ ۔ اچھی ۔ عقل ۔ رہاو۔ سگلے تھان۔ کل ۔ مقام ۔ سکھ ساند۔ خیروعافیت ۔ سرنائے ۔ زیر پناہ۔ سگلے روگ۔ تمام بیماریاں۔
ترجمہ:
جس شخص کو مرشد مکمل کامیابی عنایت کی اسکے تمام دشمن مراد روحانی زندگی کے راستہ میں حائل احساسات کتم کئے اور خدمتگار کرنے کے خیالات و عقل سے آراستہ کیا ۔ رہاو۔ جب ساتھ ہو خدا کا موت نزدیک نہیں آتی ۔ خدا اپنے گلے سے لکگا کر رکھتا ہے سچا مرشد اسے سچا سبق دیتا ہے ۔ مراد جب سچے مرشد کا سچا سبق ہو ذہن میں تو روحانی موت نزدیک نہین پھٹکتی (1) خدا نے سارے مقام آباد کئے اور خیروعافیت سے واپس ہوئے ۔ اے نانک۔ الہٰی سایہ سے تمام بیماریاں ختم ہو جاتی ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
سرب سُکھا کا داتا ستِگُرُ تا کیِ سرنیِ پائیِئےَ ॥
درسنُ بھیٹت ہوت اننّدا دوُکھُ گئِیا ہرِ گائیِئےَ ॥੧॥
ہرِ رسُ پیِۄہُ بھائیِ ॥
نامُ جپہُ نامو آرادھہُ گُر پوُرے کیِ سرنائیِ ॥ رہاءُ ॥
تِسہِ پراپتِ جِسُ دھُرِ لِکھِیا سوئیِ پوُرنُ بھائیِ ॥
نانک کیِ بیننّتیِ پ٘ربھ جیِ نامِ رہا لِۄ لائیِ ॥੨॥੨੫॥੮੯॥
لفظی معنی:
سرب سکھا۔ ہر طرح کی آرام و آسائش ۔ داتا۔ سخی ۔ دینے والا۔ سرفی ۔ پناہ۔ درسن ۔ دیدار۔ دیکھنے ۔ بھیٹت۔ ملاپ سے ۔ انند۔ پر سکون خوشی ۔ دوکھ ۔ عذآب ۔ پر گاییئے ۔ الہٰی حمدوثناہ سے () ہر رس۔ الہٰی لطف ۔ نام جپہو۔ الہٰی نام سچ و حقیقت کی ریاضت کرؤ۔ آرادہو۔ دل مں بساؤ ۔ رہاؤ۔ پراپت۔ حاص۔ دھر۔ دربار خدا سے ۔ لکھیا۔ تحریر۔ سوئی۔ وہی ۔ پورن ۔ مکمل۔ لو ۔ پیار میں محو۔
ترجمہ:
سچ و حقیقت بیان کرؤ کہو اور سچ و حقیقت دل مین بساؤ اور زیر سایہ مرشد رہو اور الہٰی لطف لو۔ رہاؤ۔ سچا مرشد جو تمام ہر طرح و ملاپ سے سکون اور خوشی حآصل ہوتی ہے اور حمدوچناہ سے عذآب مٹ جاتا ہے ۔ (1) مگر ملتا ہے اسے جس کے اعمالنامے میں الہٰی حضور کے دربار سے تحریر و سند ہے ۔ وہی تمام اوصاف سے آراستہ ہو جاتا ہے ۔ نانک عرض گذارتا ہے کہ تیری نام سچ وحقیقت میں محو ومجذوب رہاں۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
کرن کراۄن ہرِ انّترجامیِ جن اپُنے کیِ راکھےَ ॥
جےَ جےَ کارُ ہوتُ جگ بھیِترِ سبدُ گُروُ رسُ چاکھےَ ॥੧॥
پ٘ربھ جیِ تیریِ اوٹ گُسائیِ ॥
توُ سمرتھُ سرنِ کا داتا آٹھ پہر تُم٘ہ٘ہ دھِیائیِ ॥ رہاءُ ॥
جو جنُ بھجنُ کرے پ٘ربھ تیرا تِسےَ انّدیسا ناہیِ ॥
ستِگُر چرن لگے بھءُ مِٹِیا ہرِ گُن گاۓ من ماہیِ ॥੨॥
سوُکھ سہج آننّد گھنیرے ستِگُر دیِیا دِلاسا ॥
جِنھِ گھرِ آۓ سوبھا سیتیِ پوُرن ہوئیِ آسا ॥੩॥
پوُرا گُرُ پوُریِ متِ جا کیِ پوُرن پ٘ربھ کے کاما ॥
گُر چرنیِ لاگِ ترِئو بھۄ ساگرُ جپِ نانک ہرِ ہرِ ناما ॥੪॥੨੬॥੯੦॥
لفظی معنی:
کرن کراون۔ سبب بنانے والا۔ انتر جامی ۔ راز دل جاننے والا۔ جن خادم۔ خدمتگار ۔ راکھے ۔ عزت بچاتا ہے ۔ جے جے کار۔ نصرت کے شادیاے ۔ بھتر ۔ میں۔ سبد گرؤ۔ کلام مرشد۔ رس۔ لطف۔ مزہ (1) اوت۔ اسرا۔ گوسائیں۔ آقا۔ سمرتھ ۔ لائق۔ با توفیق۔ سرن پناہ۔ دھیائی ۔ دھیان دیا۔ بھجن۔ ریاض ۔ یاد۔ اندیسہ ۔ خوف۔ ڈر۔ بھؤ۔خوف (2) سوکھ سہج۔ روحانی یا ذہنی سکون جو قدرتی طاری ہوتا ہے ۔ انند گھہدے ۔ نہایت زیادہ صبر و شکر کا لطف ۔ دلاسا۔ پیار بھرا بھروسا ۔ تلسی ۔ جن۔ جیت کر۔ فتح کر کے ۔ سوبھا۔ شہرت با عزت۔ آسا۔ اُمید (3) ست ۔ عقل۔ سبق۔ گر چرنی ۔ پائے مرشد۔ بھؤ ساگر۔ زندگی کا خوفناک سمندر۔ تریؤ۔ عبور۔ ہر ناما۔ الہٰی نام ۔ سچ وحقیقت ۔
ترجمہ:
اے مالک عالم تیرا ہی آسرا ہے ۔ تو پناہ و سہارا دینے کی توفیق رکھتا ہے ۔ میں تجھے ہر وقت یاد کرتا ہوں۔ رہاؤ۔ کرنے اور کروانے والا خدا راز دان دل ہمیشہ اپنے خدمتگار کا محافظ ہے ۔ اسکی دنیا میں شہرت و عزت ہوتی ہے جو کلام مرشد کا لطف اُٹھاتا ہے (1 اے خدا جو تیری یادوریاض کرتا ہے اسے کوئی خوف نہیں رہتا ۔ سچے مرشد کے پاؤں پڑنے سے خوف دور ہو جاتا ہے وہ دلمیں الہٰی حمدوچناہ کرتا رہتا ہے (2) سچے مرشد کے بھروسے یقین اور ایمان سے قدرتاً روحانی سکون اور نہایت زیادہ روحانی خوشی پاتا ہے ۔ اس نے زندگی کی جنگ جیت لی اور نیکی و شہرت حاصل کی اور اُمید پوری ہوئی (3) اے نانک۔ کامل مرشد جس کی عقل و ہوش پوری ہے جو الہٰی کام پورے کرتا ہے ایسے مرشد کے پاؤں پڑنے سے زندگی کے خوفناک سمندر کو الہٰی نام کی یادوریاض سے عبور کیا جا سکتا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
بھئِئو کِرپالُ دیِن دُکھ بھنّجنُ آپے سبھ بِدھِ تھاٹیِ ॥
کھِن مہِ راکھِ لیِئو جنُ اپُنا گُر پوُرےَ بیڑیِ کاٹیِ ॥੧॥
میرے من گُر گوۄِنّدُ سد دھِیائیِئےَ ॥
سگل کلیس مِٹہِ اِسُ تن تے من چِنّدِیا پھلُ پائیِئےَ ॥ رہاءُ ॥
جیِء جنّت جا کے سبھِ کیِنے پ٘ربھُ اوُچا اگم اپارا ॥
سادھسنّگِ نانک نامُ دھِیائِیا مُکھ اوُجل بھۓ دربارا ॥੨॥੨੭॥੯੧॥
لفظی معنی:دین دکھ بھنجن ۔ غیربوں کے عذآب مٹانے والا۔ بدھ تھائی۔ سارے طریقے خوف بنائے ۔ کھن منہ ۔ فورا سے پہلے ۔ ہڑی ۔ پاؤں میں پڑ ا سنگل (1) گر گو بند ۔ خدا۔ من چندیا۔ دلی خواہش کی مطابق ۔ رہاو۔ جیئہ ۔ جنت ۔ مخلوقات۔ جاکے ۔ جس کے ۔ کیے ۔ گئے ہوئے ۔ کھ اجل۔ سرخرو۔
ترجمہ:
اے دل ہمیشہ مرشد و خدا میں اپنی توجہ مبذول رکھو ۔ اس سے تمام جسمانی جھگڑے اور بیماریاں ختم ہو جاتی ہے اور دلی مرادیں پوری ہوتی ہیں۔ رہاو۔ غریبوںکے دکھ دد مٹانے والے مہربان ہوئے اور خود ہی طریقے اور منصوبے ایجاد کئے اور آنکھ جھپکنے کی دیر میں اپنے خدمتگار کو بچائیا (1) تمام مخلوقات خدا کی پیدا ہوئی ہے جو لا محدود اور انسانی رسائی بالاتر ہے ۔ اے نانک۔ محبت و قربت پاکدامناں سچ وحقیقت الہٰی نام میں دھیان لگانے توجہ دینے سے الہٰی دربار میں انسان سر خرو رہتا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
سِمرءُ اپُنا ساںئیِ ॥
دِنسُ ریَنِ سد دھِیائیِ ॥
ہاتھ دےءِ جِنِ راکھے ॥
ہرِ نام مہا رس چاکھے ॥੧॥
اپنے گُر اوُپرِ کُربانُ ॥
بھۓ کِرپال پوُرن پ٘ربھ داتے جیِء ہوۓ مِہرۄان ॥ رہاءُ ॥
نانک جن سرنائیِ ॥
جِنِ پوُرن پیَج رکھائیِ ॥
سگلے دوُکھ مِٹائیِ ॥
سُکھُ بھُنّچہُ میرے بھائیِ ॥੨॥੨੮॥੯੨॥
لفظی معنی:
سائیں۔ ۔ مالک۔ دنس رین۔ روز و شب۔ سد ۔ ہمیشہ ۔ مہارس۔ بھاری مزیدار(1) قربان۔ صدقے ۔ جیئہ ۔ خلقت ۔ رہاؤ۔ جن۔ خدمتگار ۔ سرنائی۔ پناہ۔ گزیں۔ پورن پیج۔ مکمل عزت۔ سکھ بھنچہو۔ آرام پاؤ۔
ترجمہ:
مرشد پرہوں قربان جس کی کرم و عنایت سے مہربان ہوا ۔ پورا کامل سخی اپنی مخلوق پر مرہبان ہوا۔ رہاؤ۔ اپنے آقا کو یاد کڑو اور روز و شب دھیان لگاؤ توجہ دو جو اپنے ہاتھ دیکر بچاتا ہے ۔ جنہوں نے الہٰی نام سچ و حقیقت کا لطف اُٹھائیا ہے (1) خدمتگار نانک اسکے زیر سایہ ہے جو زیر پناہون کی عزت بچاتا ہے اور تمام عذآب مٹاتا ہے ۔ اے بھائیوں آرام و آسائش پاؤ۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
سُنہُ بِننّتیِ ٹھاکُرُ میرے جیِء جنّت تیرے دھارے ॥
راکھُ پیَج نام اپُنے کیِ کرن کراۄنہارے ॥੧॥
پ٘ربھ جیِءُ کھسمانا کرِ پِیارے ॥
بُرے بھلے ہم تھارے ॥ رہاءُ ॥
سُنھیِ پُکار سمرتھ سُیامیِ بنّدھن کاٹِ سۄارے ॥
پہِرِ سِرپاءُ سیۄک جن میلے نانک پ٘رگٹ پہارے ॥੨॥੨੯॥੯੩॥
لفظی معنی:
بینتی ۔ عرج ۔گذارش۔ ٹھاکر۔ آقا۔ جیئہ جنت۔ ساری مخلوقات ۔ دھارے ۔ پیدا کئے ہوئے بنائے ہوئے ہیں۔ پیج ۔ عزت ۔ نام ۔ سچ و حقیقت ۔ کرن ۔ کراونہارے ۔ کرنے اور کروانے کی توفیق رکھنے والے (1) خصمانہ۔ملاکانہ ۔ مالکوں والا۔ برے بھلے ۔ نیک و بد۔ تھارے ۔ تیرے ۔ رہاؤ۔ سمرتھ سوآمی ۔ یوگیا۔ باتوفیق مالک۔ بندھن۔ غلامی ۔ کاٹ سوارے ۔ درستی کی ۔ سر پاؤ۔ سیر سے پاؤں تک ۔ خلعت ۔ پر گٹ پہارے ۔ مشہور ۔ باشہرت ۔ بخشی ۔
ترجمہ:
اے خداوند کریم تو ہمارا مالک ہے اپنے مالکانہ فرض ادا کر برے بھلے نیک و بد تیری رعیت ہاں ۔ رہاؤ۔ اے میرے آقا یہ تمام مخلوقات تیری بنائی تیری پیدا کی ہوئی ہے ۔ تو اپنے نام نام کی عزت رکھ تو کرنے او رکروانے کی توفیق رکھتا ہے (1) خدا نے التجا گذارش سنی کیونکہ با توفیق ہے توفیق رکھتا ہے ۔ اس لئے ذہنی غلامی کی بندشیں پابندیاں دور کرکے ہمیں راہ راست پر گامزن کیا اور زندگی کی راہوں کو استوار کیا ۔ اپنے خدمتگاروںکو سر پاؤ مراد سر سے پاؤں تک پہننے کے لئے خلعت ۔ مراد زندگی تمام راہیں کارکردگی راہ راست ڈالیں اور اے نانک۔ سارے عالم کی شہرت عنایت کی ۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
جیِء جنّت سبھِ ۄسِ کرِ دیِنے سیۄک سبھِ دربارے ॥
انّگیِکارُ کیِئو پ٘ربھ اپُنے بھۄ نِدھِ پارِ اُتارے ॥੧॥
سنّتن کے کارج سگل سۄارے ॥
دیِن دئِیال ک٘رِپال ک٘رِپا نِدھِ پوُرن کھسم ہمارے ॥ رہاءُ ॥
آءُ بیَٹھُ آدرُ سبھ تھائیِ اوُن ن کتہوُنّ باتا ॥
بھگتِ سِرپاءُ دیِئو جن اپُنے پ٘رتاپُ نانک پ٘ربھ جاتا ॥੨॥੩੦॥੯੪॥
لفظی معنی:
جیئہ جنت۔ ساری مخلوقات۔ دس۔ زہر۔ تابع۔ سیوک ۔ خادم ۔ خدمتگار ۔ دربارے ۔ عدالت الہٰی۔ انگیکار ۔ اپنانا ۔ بھوندھ ۔ نزدگی کے سمند رجو خوفناک ہے ۔ پار اتارے ۔ عبور کروایا۔ مراد زندگی کامیاب بنائی (1) سنتن ۔ خدا رسیدہ پاکدامن روحانی رہنماوں۔ کا رج ۔ کام ۔ سگل ۔ سارے ۔ سوارے ۔ درست کئے ۔ دین دیال۔ غریب پرور۔ کرپال۔ مہربان۔ کرپاندتھ ۔ رحمان الرھیم ۔ خصم۔ مالک۔ آقا۔ رہاؤ۔ آدر۔ عزت۔ اون ۔ کمی ۔ سرپاؤ۔ خلعت ۔ پرتاپ۔ برکت۔ وقعت۔ جاتا ۔ سمجھا۔
ترجمہ:
میرا آقا میرا خدا غریب پرور مہربان رحمان الرحیم ہے ۔ خدا رسیگان پاکدامنوں روحانی واخلاقی رہنماؤں کے تمام کام درست کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ خدا وند کریم اپنے خادمون کو پانی عدالت پادر ریاض میں قدرو منزلت عنایت کرتا ہے ۔ تمام مخلوقات ان کے زیر اثر تابع کر دیتا ہے ۔ اپنا ساتھ دیتا ہے مدد کرتا ہے اور زندگی کے خوفناک سمندر عبور کراتا ہے ۔ زندگی کو کامیابی عنایت کرتا ہے (1) اے نانک ۔ انہیں ہر جگہ قدرومنزلت ملتی ہے اور کوئی کمی نہیں رہتی اور لوگ خؤش آمدید کہتے اور کرتے ہیں۔ خدا پانے پیارے پریمیو کو پانے پریم پیار کی خلعت سے نوازتا ہے ۔ اس سےا لہٰی برکت سے سارے عالم میں شہرت یافتہ ہو جاتا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੯
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
رے من رام سِءُ کرِ پ٘ریِتِ ॥
س٘رۄن گوبِنّد گُنُ سُنءُ ارُ گاءُ رسنا گیِتِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کرِ سادھسنّگتِ سِمرُ مادھو ہوہِ پتِت پُنیِت ॥
کالُ بِیالُ جِءُ پرِئو ڈولےَ مُکھُ پسارے میِت ॥੧॥
آجُ کالِ پھُنِ توہِ گ٘رسِ ہےَ سمجھِ راکھءُ چیِتِ ॥
کہےَ نانکُ رامُ بھجِ لےَ جاتُ ائُسرُ بیِت ॥੨॥੧॥
لفظی معنی:
پریت ۔ پیار پریم ۔ سرون ۔ کان۔ گوبندگن ۔ الہٰی حمدوثناہ ۔ رسنا۔ زبان ۔ رہاؤ۔ سادھ سنگت ۔ صحبت و قربت پاکدامن ۔ سمر۔ یاد کر ۔ پتت پتت۔ ناپاک سے پاک ہو جائے ۔ کال بیال۔ موت کا درندہ جانور۔ پر یو ڈوے ۔ڈھونڈتا پھر راہ ہے ۔ مکھ پسارے یت ۔ اے دوست منہ کھول رکھا (1) من ۔ دوبارہ ۔ تو ہے ۔ تجھے ۔ گرس ہے ۔ لقمہ بنا لیگا ۔ کھا جائیگا۔ جیت ۔ دلمیں جات اسر سر بیت ۔ زندگی کا موقعہ اور وقت گذر رہا ہے ۔
ترجمہ:
اے دل خڈا سے محبت کر کانوں سے الہٰی حمد سن اور زبان سے حمدوچناہ کیا کر ۔ رہاؤ۔ صحبت و قربت پاکدامن اختیار کر۔ اور خدا یاد کر ناپاک سے پاک ہو ائیگا۔ موت کا درندہ مہ کھولے ڈہونڈتا پھر رہا ہے (1) یہ دل میں سوچ لے کہ آج یا کل دیر بدیر تجھے کھا جائیگا۔ اے نانک۔ بتادے کہ خڈا کو یاد کر کیونکہ زندگی کا وقت گذر رہا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੯॥
من کیِ من ہیِ ماہِ رہیِ ॥
نا ہرِ بھجے ن تیِرتھ سیۄے چوٹیِ کالِ گہیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دارا میِت پوُت رتھ سنّپتِ دھن پوُرن سبھ مہیِ ॥
اۄر سگل مِتھِیااے جانءُ بھجنُ رامُ کو سہیِ ॥੧॥
پھِرت پھِرت بہُتے جُگ ہارِئو مانس دیہ لہیِ ॥
نانک کہت مِلن کیِ بریِیا سِمرت کہا نہیِ ॥੨॥੨॥
لفظی معنی:
من کی من ہی ماہے رہی ۔ دل کی خواہش دل میں ہی ختم ہوگئی۔ ہر بھجے ۔ خدا یاد کیا۔ تیرتھ سویے ۔ زیارت گاہوں کی زیارت کی ۔ چوٹی کال گہی ۔ موت نے بودی سے آپکڑا (1) دارا۔ عورت ۔ میت ۔ دوست۔ پوت۔ اولاد۔ رتھ ۔ سواریاں۔ سنپت۔ مال اسباب۔ دولت ۔ متھیا۔ جھوٹا۔ جانو ۔ سمجھو۔ سہی ۔ درست (1) پھرت پھرت ۔ بھٹکتے بھٹکتے ۔ جگ ہاریو ۔ بڑی دیر لوڑ ۔ مانس دیہہ لہی ۔ انسانی زندگی ملتی ہے ۔ ملن کی برئیا ۔ الہٰی ملاپ کا موقہ ۔ سمت کہانہیں۔کیوں یاد نہیں کرتا۔
ترجمہ:
دل کی خواہش دل میں رہ گئی نہ خدا ہی یاد کیا نہ زیارت گاہوں کی زیارت موت نے بودی آپکڑی (1) رہاؤ۔ عورت۔ دوست اولاد سواریاں جائیداد سرمایہ کل مال اسباب سب کو سمجھو جھوٹا اور ختم ہو جانے والا ہے ۔ الہٰی یادوریاض ہی حقیقی طور پر درست اور ساتھی ہے (1) بھٹکتے بھٹکتے زمانہ گذر گیا تب یہ انسانی زندگی نصیب ہوئی ہے ۔ نانک کا فرمان ہے ۔ اب الہٰیملاپ کا موقہ کیوں خدا کو یاد نیہں کرتا۔
سورٹھِ مہلا ੯॥
من رے کئُنُ کُمتِ تےَ لیِنیِ ॥
پر دارا نِنّدِیا رس رچِئو رام بھگتِ نہِ کیِنیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
مُکتِ پنّتھُ جانِئو تےَ ناہنِ دھن جورن کءُ دھائِیا ॥
انّتِ سنّگ کاہوُ نہیِ دیِنا بِرتھا آپُ بنّدھائِیا ॥੧॥
نا ہرِ بھجِئو ن گُر جنُ سیۄِئو نہ اُپجِئو کچھُ گِیانا ॥
گھٹ ہیِ ماہِ نِرنّجنُ تیرےَ تےَ کھوجت اُدِیانا ॥੨॥
بہُتُ جنم بھرمت تےَ ہارِئو استھِر متِ نہیِ پائیِ ॥
مانس دیہ پاءِ پد ہرِ بھجُ نانک بات بتائیِ ॥੩॥੩॥
لفظی معنی:
کمت ۔ بد علقی ۔ بردار۔ بیگانی عورت ۔ تندیا۔ بد گوئی۔ رس رچیو ۔ لطف میں مجذوب ہے (1) رہاؤ۔ مکت پنتھ ۔ وہی آزادی کا راستہ ۔ جانیو نے تاہن ۔ نہیں سمجھا ۔ دھن حورن کا دھائیا ۔ سرمایہ ۔ اکھٹا کرنے کے لئے دوڑ دہوپ کرتا ہے ۔ اتت ۔ بوقت آخرت۔ سنگ۔ ساتھ۔ کاہو نہیں دینا۔ کسی نے نہیں دیتا ۔ برتھا۔ بیفائدہ ۔ آپ بندھائیو۔ اپنے آپ کو غلام بنالیا ہے (1) ناہر بھجو ۔ نہ الہٰی ریاض کی نہ گرجن سیوؤ۔ نہ خدمت مرشد۔ نیہہ اپجئو کچھ گیانا ۔ نہ علم حاصل کیا ۔ گھٹ ۔ دلمیں۔ نرنجنپاک بیداغ۔ کھوجت اویانا ۔ جنگلوں میں ڈہونڈتا ہے (2) بہت جنم بھرمتتے ہاریؤ۔ بہت دیر بھٹکن میں گذار دی ۔ اتنی دیر بعد انسانی زندگی نصیب ہوئی۔ اے نانک بتادے کہ اے انسان اب تیرا الہٰی ملاپ کا موقعہ ہے کیوں یادوریاض نہیں کرتا۔
سورٹھِ مہلا ੯॥
من رے پ٘ربھ کیِ سرنِ بِچارو ॥
جِہ سِمرت گنکا سیِ اُدھریِ تا کو جسُ اُر دھارو ॥੧॥ رہاءُ ॥
اٹل بھئِئو دھ٘روُء جا کےَ سِمرنِ ارُ نِربھےَ پدُ پائِیا ॥
دُکھ ہرتا اِہ بِدھِ کو سُیامیِ تےَ کاہے بِسرائِیا ॥੧॥
جب ہیِ سرنِ گہیِ کِرپا نِدھِ گج گراہ تے چھوُٹا ॥
مہما نام کہا لءُ برنءُ رام کہت بنّدھن تِہ توُٹا ॥੨॥
اجاملُ پاپیِ جگُ جانے نِمکھ ماہِ نِستارا ॥
نانک کہت چیت چِنّتامنِ تےَ بھیِ اُترہِ پارا ॥੩॥੪॥
سرن۔ زیر پناہ۔ زیر قیادت۔ رہنمائی ۔ وچارو۔ سوچو ۔ سمجھو ۔ حیہہ سمرت۔ جس کی یادوریاض سے ۔ گنگا۔ ایک بدقماس عورت ۔ ادھری ۔ کامیاب ہوئی۔ تا کو جس۔ اسکی صفت صلاح ۔ ار دھارو۔ دل میں بساؤ ۔ رہاؤ۔ گج ۔ ہاتھی ۔ گراہ ۔ تندو آ۔ لقمہ ۔ مہما نام۔نام کی عظمت ۔ بندھن۔ غلامی (2) اجامل ۔ فتوج کا ایک برہمن۔ پاپی ۔ گنا ہگار۔ جگ جانے ۔ جس کی باابت عالم لوگ جانتے تھے ۔ نمکھ ماہے ۔ ذراسی دیر میں۔ نستارا۔ کامیاب ہوا۔ چنتامن۔ وہ قیمتی منی جس کے خیال سے یاد سے دلی مرادیں پوری ہوتی ہے (3)
ترجمہ معہ تشریح:
اے دل الہٰی زیر سایہ رہ کر اسکی سمجھ ۔ جس کی یاد سے ایک بد قماش بدکردار عورت گنکا بد کردرا یو اور گنا ہگارویوں سے بچ گئی اے انسان تو بھی اسکو دل میں بسا (1) جس کی یادوریاض سے دھروبھگت نے صدیوی ناموری اور بیخوفی کا روحانی رتبہ حاسل کیا تو نے اس عذآب مٹانے والے خدا کو کیوں بھلا رکھا ہے (1) جب ہاتھی نے خدا کو یاد کیا تو تندوئے کے لقمہ بننے سے رہائی پائی ۔ الہٰی نام کی عظمت کیا بیان کرو رام یا خدا کہنے سے غلامی یا بندشیں ختم ہو جاتی ہیں (2) اجامل جو قنوج کا براہمن تھا مگر بھاری گناہگار تھا جس کی بد کرداری کی سارے زمانے میں شہرت تھی ۔ آنکھ جھپکنے کی دیرمیں کامیاب ہوا۔ نانک کا فرمان ہے ۔ کہ تمام مرادیں اور اُمیدیں پوری کرنے والے خدا کو بھی یاد کیا کر زندگی کامیاب بنائیگا۔
سورٹھِ مہلا ੯॥
پ٘رانیِ کئُنُ اُپاءُ کرےَ ॥
جا تے بھگتِ رام کیِ پاۄےَ جم کو ت٘راسُ ہرےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کئُنُ کرم بِدِیا کہُ کیَسیِ دھرمُ کئُنُ پھُنِ کرئیِ ॥
کئُنُ نامُ گُر جا کےَ سِمرےَ بھۄ ساگر کءُ ترئیِ ॥੧॥
کل مےَ ایکُ نامُ کِرپا نِدھِ جاہِ جپےَ گتِ پاۄےَ ॥
ائُر دھرم تا کےَ سم ناہنِ اِہ بِدھِ بیدُ بتاۄےَ ॥੨॥
سُکھُ دُکھُ رہت سدا نِرلیپیِ جا کءُ کہت گُسائیِ ॥
سو تُم ہیِ مہِ بسےَ نِرنّترِ نانک درپنِ نِیائیِ ॥੩॥੫॥
لفظی معنی:
اپاؤ۔ کوشش۔ بھگت رام۔ الہٰی پیار۔ جم کو تراس موت کا خوف۔ ہرے ۔ ختم ہوا ۔ رہاؤ۔ کؤن کرم ۔ کونسے اعمال۔ بدھیا کہہو کسی ۔ کو نسی تعلیم یا علم۔ دھرم کؤن ۔ کیسے فرائض۔ فن کرئی ۔ ادا کئے جائیں۔ کؤن نام۔ کونسا نام۔ گر۔مرشد۔ جا کے سمرے ۔ جس کی یاد وریاض سے ۔ بھو ساگر ترپی ۔ زندگی کا خوفناک سمندر عبور ہو سکے ۔ مراد زندگی کا سفر کامیابی کے ساتھ گذارا جا سکے (1) اس زمانے میں واحد خدا کا نام جو مہربانیوں کا خزانہ ہے جسکی یادوریاض سے جو کرتا ہے بلند روحانی حالت پا لیتا ہے ۔ وید بتاتے ہیں کہ اسکے علاوہ دوسرا کوئی اسیا فرض یا دھرم نہیں (2) اے نانک ۔ جسے مالک علام بتائیا جاتا ہے وہ ہمیشہ عذآب و آسائش سے ہمیشہ بیلاگ رہتا ہے ۔ وہ تم ہی میں ہمیشہ لگاتار بستا ہے جیسے شیشے میں عکس کی مانند۔
سورٹھِ مہلا ੯॥
مائیِ مےَ کِہِ بِدھِ لکھءُ گُسائیِ ॥
مہا موہ اگِیانِ تِمرِ مو منُ رہِئو اُرجھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سگل جنم بھرم ہیِ بھرم کھوئِئو نہ استھِرُ متِ پائیِ ॥
بِکھِیاسکت رہِئو نِس باسُر نہ چھوُٹیِ ادھمائیِ ॥੧॥
سادھسنّگُ کبہوُ نہیِ کیِنا نہ کیِرتِ پ٘ربھ گائیِ ॥
جن نانک مےَ ناہِ کوئوُ گُنُ راکھِ لیہُ سرنائیِ ॥੨॥੬॥
لفظی معنی:
کیہہ بدھ ۔ کس طریقے سے ۔ الکھو ۔پہچانوں۔ سمجھوں۔ مہاموہ اگیان تمر۔ گہری محبت اور جہالت و لاعلمی کے اندھیرے میں۔ ارجھائی ۔ گرفتار۔ رہاؤ۔ سگل جنم ۔ تمام زندگی ۔ بھرم ہی بھرم کھوئیو۔ وہم وگمان میں ضائع کی ۔ استھر مت۔ مستقبل سمجھ ۔ بکھیاسکت۔ رہو نس باسد۔ روز و شب یا شہوت اور برائیوں میں مشغول رہا۔ ادھمائی ۔ کمنگی (1) سادھ سنگ ۔ صحبت و قربت پاکدامناں ۔ کبہو ۔ کبھی ۔ کیرت۔ صف صلاح۔
ترجمہ:
اے ماں۔ کس طریقے سے مالک زمین خدا کی پہچان کرؤ۔ میرا دل بھاری محبت کی جہالت لا علمی کے بھاری اندھیرے میں گرفتار ہے (1) رہاؤ۔ ساری عمر وہم و گمان اور بھٹکن میں برباد کر دی کبھی مستقل مزاجی حاصل نہ ہوئی ۔ روز و شب دنیاوی دؤلت میں مریدان مرشد کی صحبت و قربت نصیب ہوئی نہ الہٰی صفت صلاح کی ۔ اے خادم نانک۔ میرے اندر کوئی وصف نہیں مجھے اپنی پناہ گیری دیجیئے ۔
سورٹھِ مہلا ੯॥
مائیِ منُ میرو بسِ ناہِ ॥
نِس باسُر بِکھِئن کءُ دھاۄت کِہِ بِدھِ روکءُ تاہِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بید پُران سِم٘رِتِ کے مت سُنِ نِمکھ ن ہیِۓ بساۄےَ ॥
پر دھن پر دارا سِءُ رچِئو بِرتھا جنمُ سِراۄےَ ॥੧॥
مدِ مائِیا کےَ بھئِئو باۄرو سوُجھت نہ کچھُ گِیانا ॥
گھٹ ہیِ بھیِترِ بست نِرنّجنُ تا کو مرمُ ن جانا ॥੨॥
جب ہیِ سرنِ سادھ کیِ آئِئو دُرمتِ سگل بِناسیِ ॥
تب نانک چیتِئو چِنّتامنِ کاٹیِ جم کیِ پھاسیِ ॥੩॥੭॥
لفظی معنی:
نس باسر۔ روز و شب ۔ دن رات۔ وکھیان کو دھاوت۔ بد کاریؤں کی طرف بھاگتا ہے ۔ کیہہ بدھ ۔ کس طریقے سے ۔ تاہے ۔ اسے ۔ رہاؤ۔ مت ۔ سمجھ سبق۔ نمکھ ۔ ذرا سی دیر کے لئے ۔ سیئے ۔ دلمیں ۔ پردھن۔ دوسروں کے سرمایہ۔ پردارا۔ دوسروں کی عورت ۔ رچیؤ۔ محظوظ رہتا ہے ۔ سراوے ۔ گذار رہتا ہے (1) مدمائیا ۔ دنیاوی دولت کے نشے مین۔ بھؤ بادرد۔ دیوانہ ہوگیا ہے ۔ گیانا۔ دانشمندی ۔ گھٹ ہی بھیتر ۔ دلمییں ہی ۔ ببستے نرنجن ۔ پاک بیداغ خڈا بستا ہے ۔ مرم۔ راز۔ بھید (2) سرن سادھ۔ پاکدامن کے زیر اثر۔ درمت ۔ غلط۔ سوچ ۔ سمجھ ۔ سگل و ناسی ۔ مٹادی۔ جیتیؤ۔ یاد کیا۔ جنتا من۔ وہ قیمتی رتن یا ہیرا جس سے تمام مرادیں حاصل ہوتی ہیں۔ کاٹی جم کی پھاسی ۔جس سے روحانی واخلاقی موت کا پھندہ کٹ گیا ۔
ترجمہ:
اے میری ماں۔ میرا دل میرے قابو میں نہیں ۔ روز و شب بدعتوں بدکاریوں اور برائیوں کی طرف بھاگتا ہے ۔ اس کو کس طرح سے منع کیا جائے ۔ رہاؤ۔ ویدوں ، پرانوں ، سمرتیوں کے خیالات اور نصحیتوں کو سن کر ذرا سے وقفے کے لئے دل میں نہیں بساتا ذہن نشین نہیں کرتا ۔ دوسروں کے سرمائے ۔ بیگانی عورت میں محظوظ رہ کر بیفائدہ زندگی گذارتا ہے (1) دنیاوی دؤلت کی مستی میں دیوانہ ہو رہا ہے ۔ روحانیت و حسن اخلاق کو کچھ نہیں سمجھتا پاک ۔ مگر جب پاکدامن کے زیر اثر آتا ہے تب اسکی غلط سوچ بری سمجھ ختم ہو جاتی ہے ۔ تب اے نانک۔ تب تمام مرادیں۔ خواہشات پوری کرنے والے خداوند کریم کو یادوریاض سے اخلاقی و روحانی موت کا پھندہ کاٹ لیتا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੯॥
رے نر اِہ ساچیِ جیِء دھارِ ॥
سگل جگتُ ہےَ جیَسے سُپنا بِنست لگت ن بار ॥੧॥ رہاءُ ॥
باروُ بھیِتِ بنائیِ رچِ پچِ رہت نہیِ دِن چارِ ॥
تیَسے ہیِ اِہ سُکھ مائِیا کے اُرجھِئو کہا گۄار ॥੧॥
اجہوُ سمجھِ کچھُ بِگرِئو ناہِنِ بھجِ لے نامُ مُرارِ ॥
کہُ نانک نِج متُ سادھن کءُ بھاکھِئو توہِ پُکارِ ॥੨॥੮॥
لفظی معنی:
رے نر۔ اے مرد۔ اے انسان۔ ساچی جیئہ دھار۔ سچی دل میں۔ بسا۔ سپنا۔ خوآب۔ و سنت۔ مٹتے ۔ بار ۔دیر ۔ (1) رہاؤ۔ باورھیت۔ ریت کی دیوار ۔ رچ۔ بناکے ۔ پچ ۔ سنوار کے ۔ رہت نہیں دن چار۔ چار دن بھی نہیں رہیگی ۔ ارجھیؤ ۔ پھنسا ہوا۔ گورار۔ جاہل (1) اجہو۔ اھبی۔ بھج لے ۔ یاد کر۔ تج مت۔ اپنی سمجھ ۔ سادھن۔ پاکدامنوں والی۔ بھاکھیؤ ۔ بیان کی ہے ۔ تو ہے پکار ۔ بلند بانگ۔
ترجمہ:
اے انسان اس بات کو سچ سمجھ کر دل میں بساے ۔ کہ سارا عالم ایک خوآب کی مانند ہے اسکے مٹتے دیر نہیں لگتی (1) رہاؤ۔ جیسے ریت کی دیوار بنا کے آراست کی ہوئی ہو مگر وہ چار روز سے زیادہ قائم نہیں رہ سکتی ۔ ایسے ہی اس دنیاوی دولت کی آرام و آسائش بھی چند روز ہیں۔ اس لئے اے نادان اس میں کیوں محو ہو رہا ہے (1) اے انسان اب بھی سمجھ لے ابھی کچھ نہیں بگڑا الہٰی نام سچ و حقیقت یاد رکھ اور پاد کر ۔ اے نانک ۔ بتادے کہ میں پاکدامنوں کا ذاتی خیال بہ بلند آواز بتا رہا ہوں۔
سورٹھِ مہلا ੯॥
اِہ جگِ میِتُ ن دیکھِئو کوئیِ ॥
سگل جگتُ اپنےَ سُکھِ لاگِئو دُکھ مےَ سنّگِ ن ہوئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دارا میِت پوُت سنبنّدھیِ سگرے دھن سِءُ لاگے ॥
جب ہیِ نِردھن دیکھِئو نر کءُ سنّگُ چھاڈِ سبھ بھاگے ॥੧॥
کہݩءُ کہا زِیا من بئُرے کءُ اِن سِءُ نیہُ لگائِئو ॥
دیِنا ناتھ سگل بھےَ بھنّجن جسُ تا کو بِسرائِئو ॥੨॥
سُیان پوُچھ جِءُ بھئِئو ن سوُدھءُ بہُتُ جتنُ مےَ کیِنءُ ॥
نانک لاج بِرد کیِ راکھہُ نامُ تُہارءُ لیِنءُ ॥੩॥੯॥
لفظی معنی:
جگ ۔ دنیا۔ عالم ۔ میت۔ دوست۔ اپنے سکھ ۔ اپنے آرام و آسائش ۔ دکھ ۔ عذاب ۔ تکلیف۔ رہاؤ۔ دارا۔ عورت۔ سنبندھی ۔ رشتہ دار۔ سگلرے ۔ سگرے ۔ سارے ۔ دھن سیؤ لاگے ۔ دولت کی بدولت ساتھ نہیں۔ نردھن ۔ غریب ۔ کنگال۔ سنگ ۔ ساتھ (1) بؤرے ۔ پاکل۔ نیہو۔ پریت ۔ پیار۔۔ دینا ناتھ۔ غریبوں ناتوانوں کے مالک۔ سگل بھے بھنجن۔ سارے خوف مٹانے والا۔ جس تاکو وسرایؤ ۔ اسکی حمدوثناہ کیوں بھلائی ہے (2) سوآن ۔ کتے ۔ پوچھ ۔ دم ۔ بھیؤ نہ سودھؤ۔ سیدھی نہیں ہوتی ۔ جتن ۔ کوشش۔ لاج ۔ شرم ۔ حیا۔ بردھ۔ عادت۔ لینؤ۔ لیتا ہوں۔
ترجمہ:
اس دنیا میں کوئی دوست نظر نہیں آئیا۔ سارا عالم اپنے آرام و آسائش سے ملطب ہے بوقت عذآب تکلیف کوئی ساتھ نہیں دیتا۔ رہاو۔ عورت دوست اولاد رشتہ دار سب کی دولت سے محبت ہے جب دیکھتے ہیں کہ غریب اور کنگال ہو گیا ہے تو سارے ساتھ چھوڑ دیتے ہیں اور دور بھاگتے ہیں (1) اس دیوانے من سے کیا گہوں ان سے پیار اور پریم کر رہے ہو۔ غریبوں یتیموں کا مالک سب کے خوف مٹانے والا۔ اسکی حمدوثناہ کیوں بھلا رکھتی ہے (2) جیسے کتے کی دم سیدھی نہیں ہوتی لا انتہا کوشش کرنے کے باوجود۔ اے نانک۔ قدیمی عادت کی مطابق اپنے عادت کی شرم رکھو میں تمہارا نام سچ و حقیقت میں دھیان لگاتا ہوں۔
سورٹھِ مہلا ੯॥
من رے گہِئو ن گُر اُپدیسُ ॥
کہا بھئِئو جءُ موُڈُ مُڈائِئو بھگۄءُ کیِنو بھیسُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ساچ چھاڈِ کےَ جھوُٹھہ لاگِئو جنمُ اکارتھُ کھوئِئو ॥
کرِ پرپنّچ اُدر نِج پوکھِئو پسُ کیِ نِیائیِ سوئِئو ॥੧॥
رام بھجن کیِ گتِ نہیِ جانیِ مائِیا ہاتھِ بِکانا ॥
اُرجھِ رہِئو بِکھِئن سنّگِ بئُرا نامُ رتنُ بِسرانا ॥੨॥
رہِئو اچیتُ ن چیتِئو گوبِنّد بِرتھا ائُدھ سِرانیِ ॥
کہُ نانک ہرِ بِردُ پچھانءُ بھوُلے سدا پرانیِ ॥੩॥੧੦॥
لفظی معنی:
گیؤ ۔ پکڑیا ۔ مراد ذہن نشین نہ کیا۔ اپدیس ۔ سبق ۔ نصیحت۔ واعظ ۔ موڈ مڈاہیؤ۔ سر منوالیا۔ کہا بھیؤ۔ کیا ہوا۔ بھگوؤ۔ گیروارنگ ۔ بھیس ۔ کپڑے پہن لئے ۔ رہاؤ۔ ارکاتھ ۔ بیکار ۔ بلاوجہ ۔ پرسنچ۔ فریب۔ دہوکا۔ ادر ۔ پیٹ ۔ نج ۔ ذای ۔ پوکھیؤ۔ بھرلیا۔ پس کی ۔ بنانیں۔ موویشوں کی مانند (1) گت۔ حالت۔ مائیا ہاتھ بکانا۔ سرمائے یا دنیاوی دولت کا غلام بنا رہا ۔ ارجھ ۔ محو۔ وکھیان سنگ بور۔ پاگل عیشق پرستی میں۔ نام رتن و سرانا۔ الہٰی نام سچ و حقیقت جو ایک قیمتی ہیرا ہے بھلا رکھا ہے (2) اچیت ۔ غافل۔ گمراہ ۔ نہ چیتیؤ گوبند۔ خدا کو یاد نہ کیا۔ اؤدھ ۔ عمر۔ سرانی۔ گذاردی ۔ ہر بردھ پچھانؤ۔ قدیمی عادت کی پہچان ۔ اے خدا۔ پرانی۔ جاندار۔
ترجمہ:
اے دل تو سبق واعظ مرشد ذہن نشین نہیں کرتا۔ کیا ہوا آگر سر منڈوا لیا گر یوے کپڑے پہن لئے ۔ رہاؤ۔ حقیقت اور اصل چھوڈ کر جھوٹ اختیار کیا ۔ دہوکے فریب سے پیٹ بھرتا رہا اور مویشیوں کی مانند سویا۔ اپنی زندگی بیکار گنوا دی (1) الہٰیر یاض و یاد حمدوچناہ کا طور طریقہ نہ سمجھا۔ اور دنیاوی دولت کا غلام رہا۔ بدکاریوں برائیوں میں دیوناہ انسان میں محو ومجذوب رہا۔ قیمتی ہیرے جیسے نامس چ و حقیقت کو بھلا رکھا (2) غفلت میں رہا غافل یاد نہ کیا خدا زندگی گذاری بیکار عمر بیفائدہ چلی گئی ۔ اے نانک کہہ۔ کہ اے خدا تو اپنا آغاز و قدیم سے اپنی عادت یادرکھ ورنہ یہ جاندار تو ہمیشہ گمراہ رہتے ہیں۔
سورٹھِ مہلا ੯॥
جو نرُ دُکھ مےَ دُکھُ نہیِ مانےَ ॥
سُکھ سنیہُ ارُ بھےَ نہیِ جا کےَ کنّچن ماٹیِ مانےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نہ نِنّدِیا نہ اُستتِ جا کےَ لوبھُ موہُ ابھِمانا ॥
ہرکھ سوگ تے رہےَ نِیارءُ ناہِ مان اپمانا ॥੧॥
آسا منسا سگل تِیاگےَ جگ تے رہےَ نِراسا ॥
کامُ ک٘رودھُ جِہ پرسےَ ناہنِ تِہ گھٹِ ب٘رہمُ نِۄاسا ॥੨॥
گُر کِرپا جِہ نر کءُ کیِنیِ تِہ اِہ جُگتِ پچھانیِ ॥
نانک لیِن بھئِئو گوبِنّد سِءُ جِءُ پانیِ سنّگِ پانیِ ॥੩॥੧੧॥
لفظی معنی؛
جونر۔ جو انسان۔ دکھ میہہ دکہہ نہیں مانے ۔ عذآب یا تکلیف کو عذآب یا تکلیف نہ خیالکرے ۔ کنچن۔ سونا۔ رہاؤ۔ نندیا۔ بدگوئی۔۔ اُصتت۔ تعریف۔ ستائش۔ ابھیمانا۔ تکبر ۔ غرور۔ ناز۔ ہرکھ ۔ خوشی۔ سوگ۔ غمی۔ نیاریؤ۔ علیحدہ ۔ مان ۔ ناز۔ وقار۔ ایمان ۔ بے عزتی۔ آسامنسا۔ امیدیں اور ارادے ۔ سگل ۔ سارے ۔ تیاگے ۔ چھوڑے ۔ نراسا۔ بے اُمید ۔ کام شہوت ۔ کرؤدھ ۔ غسہ ۔ پر سے ناہن۔اثر پذیر نہ ہوں۔ تیہہ گھٹ۔ اس دل میں۔ برہم ۔ خدا ۔ نواسا۔ بستا ہے (2) گر کرپا۔ مرشد کی مہربانی ۔ جگت ۔ طریقہ ۔ لین بھیؤ ۔ مجذوب ہو گیا۔ گھل مل گیا۔ گوبند سیؤ۔ خدا سے ۔
ترجمہ:
جو انسان عذاب سے گھبراتا نہیں آرام و آسائش سے واسطہ نہیں اور دل میں خوف نہیں سونے اور مٹی کی یکساں قدرو قیمت ہے (1) رہاو۔ جو نہ کسی کی برائی کرتا ہے نہ کسی کی خوشامد نہ اسکے دل میں لالچ ہے نہ محبت نہ غرور و تگبر غمی خوشی سے بیبا ق نہ آدام کا خیال نہ بے ادبی کا (1) آسا۔ امید ۔ منسا۔ ارادے ۔ تیاگے ۔ چھوڑے ۔نراسا۔ بے امید۔ کام۔ شہوت ۔ کرودھ ۔ غصہ ۔ پرسے ۔ چھوئے نہ ۔ مراد اثر نہ کرئے ۔ تیہہ گھٹ۔ اس دل میں ۔ برہم نواسا۔ خدا بستا ہے (2) تیہہ۔ اس نے جگت۔ طیرقہ ۔ لین بھؤ۔ محومجذوب ہوا۔ گھل مل گیا۔ حل ہوگیا۔ جیؤ۔ جیسے پانی ۔ پانیسنگ پانی۔ جیسے پانی کی ساتھ پانی ۔
سورٹھِ مہلا ੯॥
پ٘ریِتم جانِ لیہُ من ماہیِ ॥
اپنے سُکھ سِءُ ہیِ جگُ پھاںدھِئو کو کاہوُ کو ناہیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سُکھ مےَ آنِ بہُتُ مِلِ بیَٹھت رہت چہوُ دِسِ گھیرےَ ॥
بِپتِ پریِ سبھ ہیِ سنّگُ چھاڈِت کوئوُ ن آۄت نیرےَ ॥੧॥
گھر کیِ نارِ بہُتُ ہِتُ جا سِءُ سدا رہت سنّگ لاگیِ ॥
جب ہیِ ہنّس تجیِ اِہ کاںئِیا پ٘ریت پ٘ریت کرِ بھاگیِ ॥੨॥
اِہ بِدھِ کو بِئُہارُ بنِئو ہےَ جا سِءُ نیہُ لگائِئو ॥
انّت بار نانک بِنُ ہرِ جیِ کوئوُ کامِ ن آئِئو ॥੩॥੧੨॥੧੩੯॥
لفظی معنی:
پریتم ۔پیارے ۔ پھاندیؤ۔ بندھا ہوا۔ گرفتار ۔ کو کاہو کوناہی ۔ کوئی کسی کانہیں۔ رہاؤ۔ چہو دس۔ چاروں طرفوں سے ۔ بیت ۔ بوقت۔ مصیبت۔ نیرے ۔ نزدیک (1) نار۔ بیوی ۔ مت ۔ پیار۔ سنگ ۔ ساتھ۔ ہنس۔ روح۔ تجی ۔ الیہہ کائیا۔ اس جسم کو چھوڑ ۔ پریت۔ بدروح (2) بیوہار۔ رواج سلسلہ ۔
ترجمہ:
اے میرے پیارے اپنے دلمیں یہ بت سمجھ لو کہ ساری دنیاوی کا رشتہ اپنے سکھ سے کوئی کسی کا نہیں۔ مراد محبت اپنے آرام و آسائش سے ہے ورنہ اسکے عالوہ کوئی پیار ساتھ دینے والا ساھی نہیں۔ رہاؤ۔ جب آرام و آسائش ہے تب بہت سے دوست مل کر بیٹھتے ہیں۔ ملاپ اور دوستی کا دئراہ وسیع سے وسیع تر ہو جاتا اور چاروں طرف دوستوں میں گھیرا ہوتا ہے مگر جب کوئی مصیبت آتی ہے تو کوئی نزدیک نہیں پھٹکتا (1) گھر والی ۔ بیوی زوجہ جس سے بھاری محبت ہوتی ہے اور ہمیشہ ساتھ رہتی ہے جب روح پرواز کر جاتی ہے سانس ختم ہو جاتے ہیں تو بدروح پکار کر دور بھاگتی ہے (2) اے نانک۔ دنیا میں اس طرح کا سلسلہ جاری ہے اے انسان جس سے تو نے اپنی محبت بنا رکھی ہے اور محب تمیں محؤ ومجذوب ہے ۔ بوقتآخرت اے انسان بغیر خدا کے کوئی تیرا ساتھی و مددگار نہ ہوگا۔
سورٹھِ مہلا ੧ گھرُ ੧ اسٹپدیِیا چئُتُکیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
دُبِدھا ن پڑءُ ہرِ بِنُ ہورُ ن پوُجءُ مڑےَ مسانھِ ن جائیِ ॥
ت٘رِسنا راچِ ن پر گھرِ جاۄا ت٘رِسنا نامِ بُجھائیِ ॥
گھر بھیِترِ گھرُ گُروُ دِکھائِیا سہجِ رتے من بھائیِ ॥
توُ آپے دانا آپے بیِنا توُ دیۄہِ متِ سائیِ ॥੧॥
منُ بیَراگِ رتءُ بیَراگیِ سبدِ منُ بیدھِیا میریِ مائیِ ॥
انّترِ جوتِ نِرنّترِ بانھیِ ساچے ساہِب سِءُ لِۄ لائیِ ॥ رہاءُ ॥
اسنّکھ بیَراگیِ کہہِ بیَراگ سو بیَراگیِ جِ کھسمےَ بھاۄےَ ॥
ہِردےَ سبدِ سدا بھےَ رچِیا گُر کیِ کار کماۄےَ ॥
ایکو چیتےَ منوُیا ن ڈولےَ دھاۄتُ ۄرجِ رہاۄےَ ॥
سہجے ماتا سدا رنّگِ راتا ساچے کے گُنھ گاۄےَ ॥੨॥
منوُیا پئُنھُ بِنّدُ سُکھۄاسیِ نامِ ۄسےَ سُکھ بھائیِ ॥
جِہبا نیت٘ر سوت٘ر سچِ راتے جلِ بوُجھیِ تُجھہِ بُجھائیِ ॥
آس نِراس رہےَ بیَراگیِ نِج گھرِ تاڑیِ لائیِ ॥
بھِکھِیا نامِ رجے سنّتوکھیِ انّم٘رِتُ سہجِ پیِیائیِ ॥੩॥
دُبِدھا ۄِچِ بیَراگُ ن ہوۄیِ جب لگُ دوُجیِ رائیِ ॥
سبھُ جگُ تیرا توُ ایکو داتا اۄرُ ن دوُجا بھائیِ ॥
منمُکھِ جنّت دُکھِ سدا نِۄاسیِ گُرمُکھِ دے ۄڈِیائیِ ॥
اپر اپار اگنّم اگوچر کہنھےَ کیِم ن پائیِ ॥੪॥
سُنّن سمادھِ مہا پرمارتھُ تیِنِ بھۄنھ پتِ نامنّ ॥
مستکِ لیکھُ جیِیا جگِ جونیِ سِرِ سِرِ لیکھُ سہامنّ ॥
کرم سُکرم کراۓ آپے آپے بھگتِ د٘رِڑامنّ ॥
منِ مُکھِ جوُٹھِ لہےَ بھےَ ماننّ آپے گِیانُ اگامنّ ॥੫॥
جِن چاکھِیا سیئیِ سادُ جانھنِ جِءُ گُنّگے مِٹھِیائیِ ॥
اکتھےَ کا کِیا کتھیِئےَ بھائیِ چالءُ سدا رجائیِ ॥
گُرُ داتا میلے تا متِ ہوۄےَ نِگُرے متِ ن کائیِ ॥
جِءُ چلاۓ تِءُ چالہ بھائیِ ہور کِیا کو کرے چتُرائیِ ॥੬॥
اِکِ بھرمِ بھُلاۓ اِکِ بھگتیِ راتے تیرا کھیلُ اپارا ॥
جِتُ تُدھُ لاۓ تیہا پھلُ پائِیا توُ ہُکمِ چلاۄنھہارا ॥
سیۄا کریِ جے کِچھُ ہوۄےَ اپنھا جیِءُ پِنّڈُ تُمارا ॥
ستِگُرِ مِلِئےَ کِرپا کیِنیِ انّم٘رِت نامُ ادھارا ॥੭॥
گگننّترِ ۄاسِیا گُنھ پرگاسِیا گُنھ مہِ گِیان دھِیاننّ ॥
نامُ منِ بھاۄےَ کہےَ کہاۄےَ تتو تتُ ۄکھاننّ ॥
سبدُ گُر پیِرا گہِر گنّبھیِرا بِنُ سبدےَ جگُ بئُراننّ ॥
پوُرا بیَراگیِ سہجِ سُبھاگیِ سچُ نانک منُ ماننّ ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
دبدھا۔ دوہری سوچ۔ پوجو۔ پرستش کرؤ۔ مڑھی ۔ مسان۔ مرگھٹ اور قبروں۔ ترشنا۔ خواہشات ۔ ترشنا نام بھجای خواہشا۔ الہٰی نام سچ و حقیقت سے مٹ جاتی ہے ۔ گھر بھیتر گھر۔ انسانی دل الہٰی سکونت ۔ سہج رتے ۔ روحانی سکون میں محو۔ وانا۔ دانشمند۔ عاقل۔ بینا۔ دور اندیش ۔ مت۔ عق۔ ہوش۔ دانائی (1) بیراگ ۔ جدائی کا درد یا احساسا۔ رنو۔ محو۔ بیراگی جدائی کا دود چائیا ہو۔ سبد من بیدھیا۔ کلام سے میرا دل زخمی ہوگیا ۔ نرنتر۔ لگاتار۔ انتر جوت۔ دل میں نور۔ بانی۔ کلام ۔ سبد۔ لو ۔ پیار۔ رہاؤ۔ خصمے بھاوے ۔ مالک کو پیار ۔ بھے چیا۔ خوف زدہ۔ گر کی کار کماوے ۔ فرمانبردار مرشد۔ دھاوت۔ درج رہاوے ۔ بھٹکتے من کو روکے ۔ سہجے ۔ سکون میں۔ سدا۔ ہمیشہ ۔ رنگ راتا۔ پیار میں محو (2) منو آپون ۔ ہوا کی مانند من۔ اسنکھ ۔ 1—ارب ایک اسنکھ مراد بیشمار۔ بیر۔ ترشنا۔ خواہش (3) دبدھا ۔ دوچیت ۔ دوہری سوچ ۔ منمکھ جنت۔ خودی پسند انسان ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ اپر اپار ۔ لا محدود ۔ اگم۔ انسانی عقل و سوچ سے اوپر ۔ اگوچر۔ بیان سے بعید (4) سن سمادھ۔ روحانی سکون۔ ایسی حالت جہاں ذہن میں خیالات کی آمدروفت نہیں رہتی۔ پرمارتھ ۔ بھاری قیمتی اشیا۔ تین بھون۔ تینوں عالم ۔ پت۔ عزت۔ مالک۔ نام۔ مشہوری۔ نام۔ مستک۔ پیشانی۔ لیکھ ۔ حساب۔ کرم ۔ اعمال۔ سکرم۔ نیک کام۔ سہام۔ برداشت کرتا ہے ۔ درڑام ۔ پختہ کرتا ہے ۔ منمکھ جوٹھ لہے ۔ خودی پسند ناپاک۔ بھے مان۔ خوف زددہ رہتا ہے ۔ اکام۔ بلند خدا (5) جن چاکھیا۔ جس نے مزہ لیا۔ لطف اٹھائیا۔ سوئی ساد جانن۔ وہی لطف جانتا ہے ۔ جیؤ گونگے کی مٹھیائی ۔ جیسے گونگگا مٹھائی کا لطف تو لیتا ہے مگر بیان کرنے سے قاصر ہے ۔ اکھتے کا کیا کھتیئے ۔ جو ناقابل بیان ہو اسکو کیا یان کریں۔ رضائی ۔ زیر رضا و فرمان الہٰی۔ نگرے ۔ بے مرشد بے پیر (6) بھرم بھلائے ۔ وہم و گمان میں گمراہ۔ بھگتی ر اتے ۔ الہٰی عشق میں محو ومجذوب۔ پھل ۔ نتیجہ ۔ حکم چلاونہار۔ فرمان جاری کرنے کی توفیق رکھتا اور جاری کرتا ہے ۔ سیوکری ۔ خدمت کروں۔ انمرت نام ادھارا۔ آبحیات نام۔ سچ وحقیقت کا آسرا ہے (7) گگن۔ آسمان۔ گگننتر۔ ذہن۔ روحانی سکونت کی جتہ ۔ گن پر گاسیا۔ اوصاف روشن ہوا۔ گن میہہ گیان دھیان ۔ اوصاف میں علم و دانش و توجہی ہے ۔ الہٰی نام ۔ سچ و حقیقت دل کو پیارا لگاتا ہے ۔ نام من بھاوے ۔ تت وتت وکھان۔ حقیقت سسچ اور اصلیت ہی بیان کرتا ہے ۔ کہے کہاوے ۔ خود کہتا ہے اور دوسروں سے کہلاتا ہے ۔ سبد گرپیر۔ سبد۔ نام۔ سچ و حقیقت ہی مرشد اور پیر ہے ۔ گہر ۔ گھنبیر ۔ بھاری دور اندیشی اور مستقل مزاجی ہے ۔ بن سبدے جگ بؤران۔ بغیر نام کلام عالم دیوانگی کے عالم میں ہے ۔ جس کے دل میں سچ حقیقت و اصلیت بستی ہے ۔ وہ پورا ویراگی اور بلند قسمت ہے ۔ پورا ویرگای سہج سبھاگی ۔ سچ نانک من مان۔
ترجمہ:
اے میری ماں: میرا دل لام مرشد سے اتنا متاثر ہوگیا ہے کہ مکمل طور پر محو ومجذوب ہوگیا ہے ۔ اور شبد کی براکت و قوف و تاثر سے میرے دل میں الہٰی جدائی کا احساس پیدا ہوگیا ہے ۔ حقیقتاً وہی انسان پرہیز گار ہے جسکا دل الہٰی جدائی کے احساس سے اسکے دل میں و جدطاری ہوگیا ہو اور جدائی کےد ور میں محو ومجذوب ہو گیا ہو۔ اس پرہیز گار کے دل میں الہٰی نور اسکے ذہن اور روح کو پر نور کر دیتا ہے اور لگاتار وہ سچے مالک کے سچے کلام میں محو و مجذوب رہتا ہے ۔ر ہاؤ۔ دوچتی میں نہ پڑو خدا کے بغیر کسی پرستش نہ کرؤ میں نہ تو سمادہو اور قبروں میں نہیں جاتا۔ دنیا کی خوہاشات میںکسی کے در کے محتاج نہ بنو خواہشات الہٰی نام سچ وحقیقت سے مٹ جاتی ہے ۔ میرے مرشد نے میرے دل میں ہی دیدار الہٰی و سکونت خڈا دکھادیا جس سے دل یں سکون پیدا ہوا ۔ اور سکون میں محو ہوکر مجھے روحای سکون اچھا لگا۔ اے خڈا تو خؤد ہی دانشمند۔ دور اندیش اور عقل و شعور بخشنے والا ہے (1) جدائی کے ہجر و درد میں ویراگی ہوجاتا ہے ۔ مراد طارق بن جاتا ہے مگر حقیقتا ویراگی وہ ہے جو الہٰی جددائی کے درد میں اتنا محو ومجذوب ہو جائے کہ خدا کا محبوب ہو جائے ۔ اور کلام مرشد کے وسیلے سے الہٰی یاد دل میں بساے اور ہمیشہ الہٰی خوف اور ادب میں رہ کر سبق مرشد پر عمل پیرا ہو۔ ایسا ویراگی ہر وقت یادخدا میں محو رہتا ہے اور دل کو دنیاوی دولت کی طرف سے اپنے بھٹکتے دل کو روکتا ہے ۔ ایسا بیراگی پرہیز گار الہٰی وجد میں محو ومجذوب الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے (2) جب ہوا کی مانند ایک جگہ نہ ٹھہرنے والا من تھوڑے سے وقفے کے لئے بھی پر سکون ہوتا ہے ۔ زبان ، آنکھیں ، اعضا صدیوی الہٰی نام سچ و حقیقت میں محو رہتے ہیں وہ طارق الندیا دنیاوی اُمیدوں سے لا پرواہ ہو کر زندگی بسر کرتا ہے ۔ اور اپنے آپ میں اپنے ذہن میں ہی محو ومجذوب رہتا ہے ۔ الہٰی نام سچ و حقیقت سے سیر ہوکر صابر ہوجاتے ہیں کیونکہ انہوں نے آب حیات نام سچ و حقیقت سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور روحانی سکون میں زندگی بسر کرتے ہیں (3) دوچتی ۔ دوہرے خیال دو سے محبت ہے یکسوئی نہیں جدائی کا درد ہجر پیدا نہیں ہوتا۔ اے خڈا تو سارے عالم کا مالک ہے تو ہی واحد سخی ہے تیرے علاوہ کوئی دوسرا سخاوت کرنے والے سخی نہیں۔ مرید من ہمیشہ عذآب پاتے ہیںاور مرید مرشد مرشد کے وسیلےس ے عطمت پاتے ہیں۔ کداوند کریم سے اس لا محدود انسانی رسائی سے بلند ناقابل بیان ہستی کی قدروقیمت بیان سے باہر ہے (4) مکمل سکون کا طاری ہونا جہاں دنیا کی ہر چیز ہر خیال سکنے کی حالت میں ہے خدا ایسی حالت کا مالک ہے جس کے اوپر دنیاوی حالات اپنا تاثر نہیں ڈال سکتے کیونکہ یہ اسکے خدا پیدا کردہ ہیں۔ تینوں عالموں تخت و فرش و پاتال یا زیر زمین کا مالک ہے ۔ اسکا نام سچ و حقیقت دنیا داروں کے لئے ایک عظیم دولت ہے ۔ دنیا میں جو پیدا ہوتا ہے انکے ذمے اور ذمہد اری تحریر ہوتی ہے ۔ خدا خود نیک و بداعمال خؤد کرواتا ہے ۔ خود ہی اپنا پریم پختہکرتا ہے ۔ خود ہی انسانی رسائی سےبلند خدا اپنا اشتراکیت عنایت کرتا ہے ۔ اور براہوں بدکاریوں کی ناپاکیزگی ہوتی ہے دور کردیتا ہے (5) اس بیراگ یا طارق الدنیا کا لطف جس نے اس کا مزہ لیا ہے وہی اسکے لطف کو سمجھتا ہے ۔ جیسے گونگا مٹھائی کھاتا ہے ۔ مگر اسکی لذت بیان نہیں کر سکتا۔ جو ناقابل بیان ہے ۔ اسکا بیان ہو ہی نہیں سکتا۔ مراد الہٰی نام سچ وحقیقت پرستی کا مزہ بیان سے باہر ہے ۔ اسلئے الہٰی رضا میں زندگی گذاروں ۔ الہٰی رضائی سمجھ بھی تبھی آسکتی ہے ۔ جب مرشد اس خداوند کریم سے ملاپ کر آئے ۔ جے مرشد کو اسکی سمجھ نہیں آتی ۔ خدا جیسے چلاتا ہے چلتے جاؤ اس سلسلے میں انسانی دانشمندی کام نہیں آتی (6) اے خدا تیرا یہ حیران کرنے والا ڈرامہ اور کھیل ہے کہ ایک گمراہ ہیں وہم و گمان میں ہیں اور ایک تیرے پریمی عاشق ۔ اے خدا جیسے اعمال تو کراتا ہے ویسے نتیجے وہ برداشت کرتے اور پاتے ہیں۔ تو فرمان کرنے کی حیثیت اور توفیق رکھتا ہے ۔ خدمت تبھی کر سکتے ہیں اگر ہمارا کچھ ہو یہ روح اور جسم کا تو لو مالک ہے ۔ اگر مرشد سے ملاپ حاصل ہوجائے تو وہ کرم و عنایت کرتا ہے ۔ تو روحانی واخلاقی زندگی بنانے والا نام سچ و حقیقت زندگی کے لئے سہارا دیتا ہے اور آصرا ہے (7) اے نانک۔ جو انسان روحانی و ذہنی سکون میں رہتا ہے ۔ اسکے ذہن میں روحانی واخلاقی اوصاف ظہور میں آٹے ہیں اور علم اوصاف میں اسکی تجوہ ہو جاتی ہے ۔ اور اسے سچ و حقیقت سے محبت ہو جاتی ہے اور وہ حقیقت پرست بن جاتا ہے اور دوسروں کو اسکے لئے آمادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ہمیشہ سچ حقیقت اور اصلیت ہی بیان کرتا ہے ۔کلما ہی مرشد پیرگرو اور پیغمبر ہے اور نہایت سنجیدہ سوچ و سمجھ اور سبد سے منحرف انسان دیوانہ ہے ۔ کامل طارق الدنیا روحانی سکون سے خوش قسمت سچ حقیقت و آصلیت کو دل کی گہرائی سے تسلیم کرتا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੧ تِتُکیِ ॥
آسا منسا بنّدھنیِ بھائیِ کرم دھرم بنّدھکاریِ ॥
پاپِ پُنّنِ جگُ جائِیا بھائیِ بِنسےَ نامُ ۄِساریِ ॥
اِہ مائِیا جگِ موہنھیِ بھائیِ کرم سبھے ۄیکاریِ ॥੧॥
سُنھِ پنّڈِت کرما کاریِ ॥
جِتُ کرمُ سُکھُ اوُپجےَ بھائیِ سُ آتم تتُ بیِچاریِ ॥ رہاءُ ॥
ساستُ بیدُ بکےَ کھڑو بھائیِ کرم کرہُ سنّساریِ ॥
پاکھنّڈِ میَلُ ن چوُکئیِ بھائیِ انّترِ میَلُ ۄِکاریِ ॥
اِن بِدھِ ڈوُبیِ ماکُریِ بھائیِ اوُݩڈیِ سِر کےَ بھاریِ ॥੨॥
دُرمتِ گھنھیِ ۄِگوُتیِ بھائیِ دوُجےَ بھاءِ کھُیائیِ ॥
بِنُ ستِگُر نامُ ن پائیِئےَ بھائیِ بِنُ نامےَ بھرمُ ن جائیِ ॥
ستِگُرُ سیۄے تا سُکھُ پاۓ بھائیِ آۄنھُ جانھُ رہائیِ ॥੩॥
ساچُ سہجُ گُر تے اوُپجےَ بھائیِ منُ نِرملُ ساچِ سمائیِ ॥
گُرُ سیۄے سو بوُجھےَ بھائیِ گُر بِنُ مگُ ن پائیِ ॥
جِسُ انّترِ لوبھُ کِ کرم کماۄےَ بھائیِ کوُڑُ بولِ بِکھُ کھائیِ ॥੪॥
پنّڈِت دہیِ ۄِلوئیِئےَ بھائیِ ۄِچہُ نِکلےَ تتھُ ॥
جلُ متھیِئےَ جلُ دیکھیِئےَ بھائیِ اِہُ جگُ ایہا ۄتھُ ॥
گُر بِنُ بھرمِ ۄِگوُچیِئےَ بھائیِ گھٹِ گھٹِ دیءُ الکھُ ॥੫॥
اِہُ جگُ تاگو سوُت کو بھائیِ دہ دِس بادھو ماءِ ॥
بِنُ گُر گاٹھِ ن چھوُٹئیِ بھائیِ تھاکے کرم کماءِ ॥
اِہُ جگُ بھرمِ بھُلائِیا بھائیِ کہنھا کِچھوُ ن جاءِ ॥੬॥
گُر مِلِئےَ بھءُ منِ ۄسےَ بھائیِ بھےَ مرنھا سچُ لیکھُ ॥
مجنُ دانُ چنّگِیائیِیا بھائیِ درگہ نامُ ۄِسیکھُ ॥
گُرُ انّکسُ جِنِ نامُ د٘رِڑائِیا بھائیِ منِ ۄسِیا چوُکا بھیکھُ ॥੭॥
اِہُ تنُ ہاٹُ سراپھ کو بھائیِ ۄکھرُ نامُ اپارُ ॥
اِہُ ۄکھرُ ۄاپاریِ سو د٘رِڑےَ بھائیِ گُر سبدِ کرے ۄیِچارُ ॥
دھنُ ۄاپاریِ نانکا بھائیِ میلِ کرے ۄاپارُ ॥੮॥੨॥
لفظی معنی:
آسا۔ اُمید ۔ منسا۔ ارادہ ۔ بندھنی ۔ غلامی ۔ کرم ۔ دھرم۔ اعمال و فرائض۔ بندھکاری ۔ غلامانہ کام۔ پاپ۔ پن ۔ گناہ و ثواب۔ جگ جائیا۔ جگ جائیا۔ دنیاوی آمدورفت ۔ تناسخ۔ دنسے ۔ مٹ جاتا ہے ۔ نام وساری۔ سچ وحقیقت بھلا کر۔ جگ موہنی ۔ عالم کو محبت(میں ) گرفت میں لینے والی ۔ کرم ۔ اعمال۔ ویکاری ۔ خرابی پیدا کرنے والے (1) کرما کاری ۔ اعمال کرنے والے ۔ جت کرم سکھ ۔ جس کام سے سکھ پیدا ہوتا ہے ۔ آتم تت وچاری۔ روحانی ذہنی حقیقت کی سمجھ سوچ ۔ رہاؤ۔ ساست وید بکے گھڑوبھائی۔ تشریح ویدوں شاشتروں کی کھڑا کرتا ہے ۔ کرم کر ہو سنساری ۔ مگر اعمال دنیاوی ہیں۔ پاکھنڈ دکھاوا۔ میل نہ چکئی ۔۔ غلاظت ۔ ناپاکیزگی دور نہیں ہوتی ۔ انتر میل وکاری۔ دل میں گناہوں اور برائیوں کی پلیدی اور غلاظت ہے ۔ ان بدھ۔ اس طریقے سے ۔ ماکری ۔ مکڑی ۔ اونڈی ۔ الٹی (2) درمت گھنی وگوتی ۔ بد عقلی سے بیشمار ذلیل ہوتے ہیں۔ بھرم۔ وہم ۔ گمان۔ شک و شبہات۔ آون جان۔ تناسخ (3) ساچ سہچ ۔ حقیقت اور روحانی زندگی کی سمجھ ۔ من نرمل۔ دل پاک ۔ ساچ سمائی۔ حقیقت پسند۔ مگ ۔ راستہ۔ طریقہ ۔ کے کرم کماوے ۔ کونسے اعمال کرے ۔ وکھ ۔ زہر (4) ۔ پویئے ۔ رڑکیے ۔ پلائیں۔ اتنھ ۔ حقیقت ۔ اسلیت۔ جل متھئے ۔ پانی ررکنے سے ۔ پانی ہی رہتا ہے ۔ دتھ ۔ اشیا ۔ چیز ۔ بھرم وگوچیئے ۔ بھٹکن اور وہم و گمان میں ذلیل و خوآر ہوتا ہے ۔ دیؤ۔ دیوتا۔ خدا۔ الکھ ۔ جو سمجھ سے باہر ہے (5) ناگودھا گا۔ دیہہ دس ۔ ہر جگہ۔ گانٹھ نہ چھٹی ۔ گانٹھ نہ کھلے گی (6) بھؤ۔ خوف۔ بھے مرنا سچ لیکھ ۔ خوف زدہ رہنا ہی خوش قسمتی ہے ۔ مجن (زیات) زیارت۔ دان ۔ خیرات۔ چنگیائیاں۔ نیکیاں ۔ درگیہہ ۔ نام دسیکھ۔ بارگاہ الہٰی میں اعلے آہمیت سچ و حقیقت کی ہے ۔ انکس ۔کنڈا۔ نام ۔ درڑائیا۔ سچ و حقیقت کو پختہ کیا ۔ چوکا بھیکھ ۔ دکھاوا ختم ہوا (7) ایہہ تن ہاٹ صراف ۔ یہ انسانی جسم صراف کی دکان ہے ۔ وکھر ۔ سودا۔ سلف۔ سودرڑے ۔ وہ پکاتا ہے ۔ پختہ کرتا ہے ۔ گر سبد کرے وچار۔ جو کلام مرشد سمجھتا ہے ۔
ترجمہ:
اے دنیاوی مذہبی رسم و رواج میں یقین اور بھروسا رکھنے والے پنڈت جی سنو۔ جن اعمال سے آرام و آسائش پیدا ہوتا ہے وہ روحانیت کی حقیقت کو سمجھتا ہے ۔ اور روحانی زندگی عنایت کرنے والے دنیا کی بنیاد کے اوساف خدا کو سمجھ کر اپنے ذہن نشین کرتا اور زیر عمل لاتا ہے ۔ وہ وصف اپنے اندر پیدا کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ اُمیدیں اور ارادے دنیاوی زندگی کی غلامی میں باندھتے ہیں۔ گناہ۔ ثواب کی وجہ سے دنیا کے لوگ تناسخ میں پڑے رہتے ہیں۔ الہٰی نام سچ و حقیقت کو بھلا کر انسانی روحانی اور اخلاقی طورپر فوت ہو جاتا ہے ۔ اس دنیاوی دؤلت نے عالم کو اپنی محبت کی گرفت میں لے رکھا ہے اسکے لئے تمام کام بیکار ہیں (1) شاشتر ۔ وید پڑھ پڑھ کر گھڑے ہوکر لوگوں کو سناتے ہو مگر خود وہی کام کرتے ہو دنیاوی لوگ کرتے ہیں۔ دکھاوے سے بھیس بنانے ذہنی و عملی غلاظت ختم نہیں ہوتی جو بدکاریوں گناہگاریوں کی غلاظت دل میں بھری ہوئی ہے ۔ اسی طریقے سے مکڑی الٹی ہوکر دوسروں کو پھنسانے کے لئے الٹی ہوکر جال بناتی ہے ۔ آخر اسی جال میں پھنس کر خود ختم ہو جاتی ہے (2) بد عقلی اور نا سمجھی کی وجہ سے بیشمار دلیل ذلیل و خوآر ہو رہے ہیں اور خدا کو بھلا کر دوسروں کی محبت میں گمراہ ہیں الہٰی نام سچ و حقیقت مرشد کے بغیر کسی سے حاصلنہیں ہوتا اور نام کے بغیر دل کی دوڑ دہوپ او روہم و گمان ختم نہیں ہوتا سچے مرشد کی خدمت سے آرام و آسائش ملتا ہے اور تناسخ ختم ہوجاتا ہے (3) حقیقت اور روحانی سکون مرشد سے حاصل ہوتا ہے ۔ انسان مستقبل مزاج بنتا ہے ۔ دل پاک ہو جاتا ہے انسان حقیقت پسند ہوجاتا ہے ۔ اسے وہی سمجھتا ہے جو خدمت مرشد کرتا ہے مرشد کے بغیر راستہ یا طریقے کی سمجھ نہیں آتی ۔ جو انسان لالچی دل سے کام کرتا ہے وہ جھوٹ اور فریب سے زیر کھاتا ہے (4) اے پنڈت وہی بلونے سے مکھن نکالتا ہے ۔ مگر پانی رڑکنے سے پانی سے کچھ نہیں نکلتا ۔ یہ عالم اسی طرح کا ہے ۔ مرشد کے بغیر انسان وہم و گمان میں ذلیل وخوآر ہوتا ہے ۔ ہر دل میں بسنے والے خدا جیسے سمجھا انسانی عقل و شعور سے بعید ہے انسان گمراہ رہتا ہے (5 ) ی دنیا دنیاوی دولت نے سوت کے دھاگے کی مانند اپنی محبت کی گانٹھ سے باندھ رکھا ہے ۔ ہر طرف سے یہ گانٹھ مرشد کے بغیر یہ مسئلہ حل نہں ہوتا بہت سے کھولتے کھولتے ماند پڑ گئے ۔ یہ دنیا وہم و گمان میں گمراہ ہے جو بیان سے باہر ہے (6) مرشد کے ملاپ سے الہٰی خوف دل میں بستا ہے اور الہٰی ڈر اور الہٰی ادب و اداب دنیاوی دولت کی محبت کی موت ہے اور حقیقی مضمون سچ و حقیقت پرستی الہٰی نام ہی زیارت گاہوں کی زیارت سخاوت ارو نیکیاں ہے ۔ الہٰی دربار میں اسی کو عظمت حاصل ہے ۔ کلام مرشد ایک روحانی زندگی کیسے ایک کنڈا جسنے الہٰی نام پختہ کرائیا ہے ۔ دلمیں بسا ہے ۔ دکھاوا اور بھیس ختم ہوا ہے (7) انسانی جسم ایک صراف کی دکان ہے اور اس مں نام یعنی سچ و حقیقت کا سودے کی سودا گری کرتا ہے ۔ جو کلام مرشد کو سمجھتا ہے اور پختہ ارادے سے سوداگری کرتا ہے ۔ اے نانک۔ وہ خوش قسمت قابل ستائش سوداگر ہے جو سچی صحبت و قرب تمیں سوداگری کرتا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੧॥
جِن٘ہ٘ہیِ ستِگُرُ سیۄِیا پِیارے تِن٘ہ٘ہ کے ساتھ ترے ॥
تِن٘ہ٘ہا ٹھاک ن پائیِئےَ پِیارے انّم٘رِت رسن ہرے ॥
بوُڈے بھارے بھےَ بِنا پِیارے تارے ندرِ کرے ॥੧॥
بھیِ توُہےَ سالاہنھا پِیارے بھیِ تیریِ سالاہ ॥
ۄِنھُ بوہِتھ بھےَ ڈُبیِئےَ پِیارے کنّدھیِ پاءِ کہاہ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سالاہیِ سالاہنھا پِیارے دوُجا اۄرُ ن کوءِ ॥
میرے پ٘ربھ سالاہنِ سے بھلے پِیارے سبدِ رتے رنّگُ ہوءِ ॥
تِس کیِ سنّگتِ جے مِلےَ پِیارے رسُ لےَ تتُ ۄِلوءِ ॥੨॥
پتِ پرۄانا ساچ کا پِیارے نامُ سچا نیِسانھُ ॥
آئِیا لِکھِ لےَ جاۄنھا پِیارے ہُکمیِ ہُکمُ پچھانھُ ॥
گُر بِنُ ہُکمُ ن بوُجھیِئےَ پِیارے ساچے ساچا تانھُ ॥੩॥
ہُکمےَ انّدرِ نِنّمِیا پِیارے ہُکمےَ اُدر مجھارِ ॥
ہُکمےَ انّدرِ جنّمِیا پِیارے اوُدھءُ سِر کےَ بھارِ ॥
گُرمُکھِ درگہ جانھیِئےَ پِیارے چلےَ کارج سارِ ॥੪॥
ہُکمےَ انّدرِ آئِیا پِیارے ہُکمے جادو جاءِ ॥
ہُکمے بنّن٘ہ٘ہِ چلائیِئےَ پِیارے منمُکھِ لہےَ سجاءِ ॥
ہُکمے سبدِ پچھانھیِئےَ پِیارے درگہ پیَدھا جاءِ ॥੫॥
ہُکمے گنھت گنھائیِئےَ پِیارے ہُکمے ہئُمےَ دوءِ ॥
ہُکمے بھۄےَ بھۄائیِئےَ پِیارے اۄگنھِ مُٹھیِ روءِ ॥
ہُکمُ سِجنْاپےَ ساہ کا پِیارے سچُ مِلےَ ۄڈِیائیِ ہوءِ ॥੬॥
آکھنھِ ائُکھا آکھیِئےَ پِیارے کِءُ سُنھیِئےَ سچُ ناءُ ॥
جِن٘ہ٘ہیِ سو سالاہِیا پِیارے ہءُ تِن٘ہ٘ہ بلِہارےَ جاءُ ॥
ناءُ مِلےَ سنّتوکھیِیا پِیارے ندریِ میلِ مِلاءُ ॥੭॥
کائِیا کاگدُ جے تھیِئےَ پِیارے منُ مسۄانھیِ دھارِ ॥
للتا لیکھنھِ سچ کیِ پِیارے ہرِ گُنھ لِکھہُ ۄیِچارِ ॥
دھنُ لیکھاریِ نانکا پِیارے ساچُ لِکھےَ اُرِ دھارِ ॥੮॥੩॥
لفظی معنی:
ساتھ ۔ ساتھی گروہ ۔ قافلے ۔ تھاک۔ روک ۔ انمرت رسن ۔ زبان آب حیات مراد میٹھی ہے ۔ بوڈے بھارے بھے بنا ۔ الہٰی خوف کے بغیر گناہوں کے بوجھ کی وجہ سے ڈوب گئے ۔ تارے ندر کرے ۔ناہ شفقت سے کامیابی عنایت کی (1) بھی ۔ تاہم ۔ پھر بھی۔ بن بوہتھ ۔ بغیر جہاز۔ بھے ۔ خوف۔ کندھی ۔ کنارے ۔ پائے کہا۔ کنار کہاں ملے (1) رہاؤ۔ اور ۔دیگر۔ دوسرا۔ بھلے ۔ نیک۔ سبدرتے ۔کلام ۔ میں محویت۔ دنگ ۔ پریم پیار۔ سنگت ۔ ساتھ ۔ قربت ۔ رس لے ۔ اسکے لطف سے ۔ تت بلوئے ۔ حقیقت سمجھیں۔ اصلیت کا پتہ کرؤ (2) پت پرواز ساچ کا ۔ عزت کا سچا رفو ۔ نام سچا نیسان ۔ سچے نام سچ و حقیقت کی مہر۔ ساچے ساچا تان ۔ سچے کی سچی قوت (3) نمیا۔ بنیاد رکھی ۔ اور ۔ پت ۔ مجھار ۔ میں۔ جمیا۔ پیدا ہوا۔ اودہو۔ الٹا۔ یہ کے بھار۔ نیچے سر۔ درگیہہ۔ خدائی دربار۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ کارج ۔ مقصد حیات۔ (4) جادو جائے ۔ زیر فرمان اس دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے ۔ سبد پچھانیئے ۔ کلام سے پہچان ہوتی ہے (5) گنت گنایئے ۔ شمار یا حساب کرتا ہے ۔ بھوئے بھواییئے ۔ بھٹکن ۔ وہم و گمان۔ اوگن مٹھی ۔ بداوصاف سے لٹی (6) سچ ناؤ۔ سچا نام سچ و حقیقت۔ سوصلاھیا ۔ اسکی حمدوثناہ کی (7) کائیا۔ سر یر۔ مسواتی ۔ دوات ۔ للتا۔ زبان ۔ لیکھن۔ قلم۔ ہر گن۔ الہیی اوصاف ۔ ساچ رھے اردھار۔ سچ دلمیں بسائے ۔
ترجمہ:
اے خدا تیری صفت صلاھ ہی کرنی چاہیے ۔ کونکہ زندگی میں کامیاب حاص کرنے کے لئے زندگی کامیاب بنانے کے لئے ۔ اس خوفناک زندگی کے سمندر کو عبور کرنے کے لئے جہاز کی ضرورت ہے بغیر جہاز ڈوبنے کا خوف اور الہٰی صفت صلاھ زندگی کے اس سمندر کو عبور کرنے کے لے ایک جہاز اسکے بگیر کنار نصیب کہاں۔ رہاو۔ جنہوں نے خدمت مرشد کی ان کے گروہوں کے گروہ غرض یہ کہ قافلوں نے کامیابیاں حاصل کیں۔ جن کی زبان میں انمرت ہے ۔ اسکا لطف لیتے ہیں زندگی میں انہیں کوئی دقت یا رکاوٹ پیش نہیں آتی ۔ جنہیں خدا کا خؤف نیہں اور نہ اداب وہ بدیوں اور برائیوں کے بوجھ کی وجہ سے زندگی کے سمندر میں ڈوب جاتے ہیں ۔ مراد زندگی میں ناکامیاب ہو جاتے ہیں۔ (1) قابل ستائش صرف خدا ہے اسکی صفت صلاح کرنی چاہیے اسکے علاوہ دوسری کوئی ہستی نہیں جس کی صفت صلاح کی جائے خوش قسمت ہیں وہ جو پیار رے خدا کی بندگی اور حمدوثناہ کرتا کرتے ہیں۔ الہٰی لام (سے ) میں گہری دلچسپی رکھنے والے کو الہٰی پریم پیار بڑھتا جاتا ہے ۔ ایسے انسان کی صحبت گر نصیب ہو جائے تو وہ الہٰی نام کا مزہ لیتا ہے ۔اور اسکا نتیجہ نکالتا اور حقیقت پاتا ہے (2)
صدیوی سچ مراد خدا کے ملاپ کے لئے الہٰی نام سچ و حقیقت ایک راہداری ہے اور زندگی کے سفر کے لئے تصدیقی مہر بارگاہ الہٰی جیسے پروانہ راہداری بوقت سفر بطور شناخت ساتھ لیجائیا جاتا ہے ۔ جو اس دنیا میں پیدا ہوا ہے اس نے ساتھ لیجانا ہے اسے الہٰی حکم کی سمجھ کر مگر بغیر مرشد سمجھا نہیں جا سکتا۔ مراد برائیو ں کے مقابلے کے لئے صدیوی مستقل خدا کی صدیوی قوت حاصل ہو جاتی ہے (3) الہٰی فرمان سے مان کے پیٹ میں اسکی بنیاد رکھتی جاتی ہے ۔ حکم اند رہی جنم لیتا ہے ۔ اور الٹا سر کے بل رہتا ہے ۔ جو انسان مرید رمشد ہوکر اپنے زندگی کے مقصد کو درست کرکے اس عالم سے رخصت ہوتا ہے ۔ الہٰی درگاہ میں وقار و عزت پاتا ہے (4) انسان الہٰی رضا و فرامن سے پیدا ہوتا ہے اور رضا فرامن سے ہی اس عالم سے رخصت ہو جاتا ہے ۔ مرید من کو الہٰی رضا و فرامن سے زیر زبردستی اس دنیا سے لیجائیا جات اہے ۔ کیونکہ دنیاوی دولت کی محبت کی وجہ سے جانا نہیں چاہتا ۔ جس نے الہٰی کلام و سبق مرشد کی پہچان اور اس پر عمل کیا ار مقصد حیات حاصل کیا بارگاہ الہٰی میں عزت و استقبال حاسل کیا (5) الہٰی رضا و فرمان سے ہی دنیاوی دؤلت کی سوچ اور خیال بنتا ہے ۔ حکم سے ہی خودی اور دوچتی پیدا ہوئی ہے ۔ الہٰی رضا و فرامن سے ہی بد اوصاف کی وجہ سے زندگی دولت لٹاچکا ۔ انسان روتا اور پلاتا ہے ۔ اور بھٹکتا رہتا ہے ۔ تناسخ پاتا ہے ۔ جس نے الہٰی رضا فرمان سمجھا اسےالہٰی ملاپ عزت حشمت و شہرت حاسل ہوتی ہے (6) الہٰی نام کی یاد وریاض نہایت دشوار و مشکل ہے نہ ہی اسے سنا جا سکتا ہے ۔ جنہوں نے اسکی بندگی حمدوچناہ کی قربان ہوں ان پر ۔ الہٰی نام سچ و حقیقت اپنانے سے انسان صابر ہو جاتا ہے ۔ اور نگاہ شفقت سے وصل نصیب ہوتا ہے (7) اگر جسم انسانی کا غذ بن جائے اور دل سیاہی والی دوات ہو جاتے ۔ زبان قلم بن جائے تو الہٰی اوصاف اپنے ذہن میں نقش کرتے جاؤ۔ اے نانک۔ وہی مضمون نگار خوش قسمت ہے جو الہٰی نام اپنے دل میں نقش کر لیتا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੧ پہِلا دُتُکیِ ॥
توُ گُنھداتوَ نِرملو بھائیِ نِرملُ نا منُ ہوءِ ॥
ہم اپرادھیِ نِرگُنھے بھائیِ تُجھ ہیِ تے گُنھُ سوءِ ॥੧॥
میرے پ٘ریِتما توُ کرتا کرِ ۄیکھُ ॥
ہءُ پاپیِ پاکھنّڈیِیا بھائیِ منِ تنِ نام ۄِسیکھُ ॥ رہاءُ ॥
بِکھُ مائِیا چِتُ موہِیا بھائیِ چتُرائیِ پتِ کھوءِ ॥
چِت مہِ ٹھاکُرُ سچِ ۄسےَ بھائیِ جے گُر گِیانُ سموءِ ॥੨॥
روُڑوَ روُڑوَ آکھیِئےَ بھائیِ روُڑوَ لال چلوُلُ ॥
جے منُ ہرِ سِءُ بیَراگیِئےَ بھائیِ درِ گھرِ ساچُ ابھوُلُ ॥੩॥
پاتالیِ آکاسِ توُ بھائیِ گھرِ گھرِ توُ گُنھ گِیانُ ॥
گُر مِلِئےَ سُکھُ پائِیا بھائیِ چوُکا منہُ گُمانُ ॥੪॥
جلِ ملِ کائِیا ماجیِئےَ بھائیِ بھیِ میَلا تنُ ہوءِ ॥
گِیانِ مہا رسِ نائیِئےَ بھائیِ منُ تنُ نِرملُ ہوءِ ॥੫॥
دیۄیِ دیۄا پوُجیِئےَ بھائیِ کِیا ماگءُ کِیا دیہِ ॥
پاہنھُ نیِرِ پکھالیِئےَ بھائیِ جل مہِ بُڈہِ تیہِ ॥੬॥
گُر بِنُ الکھُ ن لکھیِئےَ بھائیِ جگُ بوُڈےَ پتِ کھوءِ ॥
میرے ٹھاکُر ہاتھِ ۄڈائیِیا بھائیِ جےَ بھاۄےَ تےَ دےءِ ॥੭॥
بئیِئرِ بولےَ میِٹھُلیِ بھائیِ ساچُ کہےَ پِر بھاءِ ॥
بِرہےَ بیدھیِ سچِ ۄسیِ بھائیِ ادھِک رہیِ ہرِ ناءِ ॥੮॥
سبھُ کو آکھےَ آپنھا بھائیِ گُر تے بُجھےَ سُجانُ ॥
جو بیِدھے سے اوُبرے بھائیِ سبدُ سچا نیِسانُ ॥੯॥
ایِدھنُ ادھِک سکیلیِئےَ بھائیِ پاۄکُ رنّچک پاءِ ॥
کھِنُ پلُ نامُ رِدےَ ۄسےَ بھائیِ نانک مِلنھُ سُبھاءِ ॥੧੦॥੪॥
لفظی معنی:
گن داتو ۔ اوصاف بخشنے والا۔ نرملو ۔ پاک۔ اپرادھی ۔ گناہگار ۔ گن سوئے وہ گن (1) پرہتما پیارے ۔ کرتا۔ کرنے والا۔ کرتار۔ ویکھ ۔نگرنای کر ۔پاپی ۔ ۔گناہگار۔ بدکردار۔ پاکھنڈی ۔ دکھاوا۔ کرنے والے ۔ وسیکھ ۔ بسا۔ رہاؤ۔ وکھ مایا۔ زہریلی دنیاوی دولت ۔ چت موہیا۔ دل کو محبت کی گرفت میں لے لیا۔ چترائی ۔ دانش۔ ہوشیاری ۔ پت کھوئے ۔ عزت گنواتی ہے ۔ ٹھاکر۔ آقا۔ سچ صدیوی ۔ گیان سموئے ۔ علم اسکے ۔ روڑ وردڑد۔ نہایت خوبصورت ۔ چلول۔ چوں اللہ ۔ پوست کے پھول کی مانند سرخ ۔ بیراگئے ۔ پریم پیار کرے ۔ ساچ سچا۔ ابھول۔ نہ بھولنے والا (3) پاتال۔ زیر زمین ۔ آکاس۔ آسمان۔ گھر گھر ۔ ہر گھر ۔ ہر جگہ ۔ گن گیاں ۔ وصف و علم ۔ چوکا۔ ختم ہوا۔ منہو گمان۔ دل سے شک و شبہات (4) کائیا۔ جسم۔ ماجیئے ۔ صاف کریں۔ ابھی ۔ پھر بھی ۔ گیان مہارس۔ علم کے لطف سے (5) دیوی دیوتے ۔ فرشتے ۔ پاہن تیر پکھا لیئے ۔ اگرپتھر کو دھویا جائے (6) الکھ ۔ جیسے سمجھ نہ سکیں۔ لکھئ ۔ سمجھین۔ جگ بوڑے پت کھوئے ۔ عالم ڈوبتا اور عزت گنواتا ہے () بیر۔ عورت۔ بوے سھٹلی ۔ میٹھی ۔ زبان سے ۔ پربھائے ۔ خاوند کی پیاری ہوجاتیہے ۔ برہے ۔ بیدھی ۔ جدائی میں گرفتار ۔ سچ بسی ۔ خدا میں مجذوب۔ ادھک ۔ زیادہ ۔ (7) گرتے بجھے ۔ جو مرشد سے سمجھے ۔ سجان۔ سمجھدار۔ بیدھے ۔ بندھ گئے ۔ اُبھرے ۔ بچ گئے ۔ سبد۔ کلام۔ سچا نسان۔ حقیقی اسلی نشان یا تصدیق یا مہرا (9) ایندھن۔ لکڑیاں ۔ سکیلئے ۔ اکٹھی کرین۔ پاوک رنچک۔ آگ کا ذرہ ۔کھن پل نام روے دسے ۔ اگر الہٰی نام معمولی وقفے کے لئے دل میں بس جائے ۔ ملن سبھائے تو قدرتی ملاپ ہو جاتا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے میرے پیارے جداتو میرا سازندہ کرتار ہے اب میری سنبھال نگرانی رکھ مین گناہگار ہون ۔ وکھاوا و بھیس بنانے والو ہون میرے دل وجان میں نام یعنی سچ و حقیقت کی اہمیت بسا ۔ رہاؤ۔ تو اوصاف عنایت کرنے والا پاک ۔ شخصیت کا مالک ہے دل پاک صاف نہیں ہوتا۔ ہم گناہگار بے اوصاف ہیں یہ اوصاف تجھ ہی سے مل سکتے ہیں (1) زہریلی دنیاوی دولت نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے اور دانشمندی اور ہوشیاری چالاکی عزت گنواتی ہے ۔ مگر سبق مرشد انسان کے دل میں گھر کر جائے تو اسکے دل میں خدا بس جاتا ہے (2) خڈا کو سندر خؤش اخلاق کہتے ہیں وہ گل لالہ کی مانند سر خرو ہے اگر دل میں الہٰی پیار ہو جائے ۔ تب خدا کی سکونت اسکے دل میں ہو جاتی ہے ۔ جو تمام فروگذاشتوں کے بغیر ہے جس میں کوئی اکائی یا بھول نہیں (3) زیر زمینوں اور آسمانوں میں تیرا ہی نور ہے ۔ ہر دل میں تو ہی وصف اور گیان ہے ۔ مرشد کے ملاپ سے آرام و آسائش ملتا ہے اور دل کے شک و شبہات اور وہم و گمان ختم ہوہوتے ہیں (4 ) خوآہ جسم کو پانی سے کتنا ہی صاف کیا جائے تاہم ناپاک رہتا ہے ۔ مگر الہٰی علم دوستے کے بھاری لطف و لذت سے اسکا غسل کیا جائے تبھی دل و جان پاک ہوتا ہے (5) اگر دیوی دیوتاوں سے کیا مانگو گے اور کیا دینگے اگر پتھرسے کو پانی سے رہوں گے تو وہ پانی میں ڈوب جائے گا۔ لہذا دیوی دیوتاؤں اور پتھر کی مورتیوں سے آپ کو کچھ نصیب نہ ہوگا (6) خدا کی ہستی جو بیان سے بعید ہے مرشد کے بگیر سمجھی نہیں جا سکتی اور بدکاریوں بدیوں اور برائیوں میں غرقاب ہو رہا ہے ۔ عظمت و حشمت خدا کے ہاتھ میں ہے جسے چاہتا ہے دیتا ہے (7) جس کی زبان سے پر لطف میٹھے الفاط نکلتے ہیں اور سچ کہتا ہے سچ بولتا ہے خدا کا پیارا ہو جاتا ہے ۔ الہٰی جدائی کے درد کی گرفت میں الہٰی محبت کی زیادتی کی وجہ سے الہٰینام سچ وحقیقت میں محو و مجذوب رہتا ہے (8) ہر شخص دنیاوی دولت کی اپنے پن کی باتیں بناتا ہے ۔ مگر دانمشند مرشد سے سمجھ پاتا ہے ۔ جو انسان الہٰی محبت میں محو ومجذوب رہتے ہیں برائیوں سے بچ جاتے ہیں۔ کلام مرشد انکی زندگی کی رہنمائی ک لئے پروناہ راہداری اور اسپر سچی مہر ثبت ہے (9) کتنا زیادہ ایندھن اکھٹا کر لیں آگ کا ایک ذرہ اسے راکھ کے ڈھیر یں بدل دیتا ہے ۔ راسی ۔ ذرہ آتش راچو شد افروختہ دروم عالم راسوختہ شیخ سعدی بوستان سعدی ۔ اے نانک۔ اگر الہٰی نام سچ و حقیقت انسان کے دل میں بس جائے تو گناہوں کے انبار کو جلا دیتا ہے اور قدرتاً ملاپ اور وصل خدا ہو جاتا ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੩ گھرُ ੧ تِتُکیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
بھگتا دیِ سدا توُ رکھدا ہرِ جیِءُ دھُرِ توُ رکھدا آئِیا ॥
پ٘رہِلاد جن تُدھُ راکھِ لۓ ہرِ جیِءُ ہرنھاکھسُ مارِ پچائِیا ॥
گُرمُکھا نو پرتیِتِ ہےَ ہرِ جیِءُ منمُکھ بھرمِ بھُلائِیا ॥੧॥
ہرِ جیِ ایہ تیریِ ۄڈِیائیِ ॥
بھگتا کیِ پیَج رکھُ توُ سُیامیِ بھگت تیریِ سرنھائیِ ॥ رہاءُ ॥
بھگتا نو جمُ جوہِ ن ساکےَ کالُ ن نیڑےَ جائیِ ॥
کیۄل رام نامُ منِ ۄسِیا نامے ہیِ مُکتِ پائیِ ॥
رِدھِ سِدھِ سبھ بھگتا چرنھیِ لاگیِ گُر کےَ سہجِ سُبھائیِ ॥੨॥
منمُکھا نو پرتیِتِ ن آۄیِ انّترِ لوبھ سُیاءُ ॥
گُرمُکھِ ہِردےَ سبدُ ن بھیدِئو ہرِ نامِ ن لاگا بھاءُ ॥
کوُڑ کپٹ پاجُ لہِ جاسیِ منمُکھ پھیِکا الاءُ ॥੩॥
بھگتا ۄِچِ آپِ ۄرتدا پ٘ربھ جیِ بھگتیِ ہوُ توُ جاتا ॥
مائِیا موہ سبھ لوک ہےَ تیریِ توُ ایکو پُرکھُ بِدھاتا ॥
ہئُمےَ مارِ منسا منہِ سمانھیِ گُر کےَ سبدِ پچھاتا ॥੪॥
اچِنّت کنّم کرہِ پ٘ربھ تِن کے جِن ہرِ کا نامُ پِیارا ॥
گُر پرسادِ سدا منِ ۄسِیا سبھِ کاج سۄارنھہارا ॥
اونا کیِ ریِس کرے سُ ۄِگُچےَ جِن ہرِ پ٘ربھُ ہےَ رکھۄارا ॥੫॥
بِنُ ستِگُر سیۄے کِنےَ ن پائِیا منمُکھِ بھئُکِ مُۓ بِللائیِ ॥
آۄہِ جاۄہِ ٹھئُر ن پاۄہِ دُکھ مہِ دُکھِ سمائیِ ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ انّم٘رِتُ پیِۄےَ سہجے ساچِ سمائیِ ॥੬॥
بِنُ ستِگُر سیۄے جنمُ ن چھوڈےَ جے انیک کرم کرےَ ادھِکائیِ ॥
ۄید پڑہِ تےَ ۄاد ۄکھانھہِ بِنُ ہرِ پتِ گۄائیِ ॥
سچا ستِگُرُ ساچیِ جِسُ بانھیِ بھجِ چھوُٹہِ گُر سرنھائیِ ॥੭॥
جِن ہرِ منِ ۄسِیا سے درِ ساچے درِ ساچےَ سچِیارا ॥
اونا دیِ سوبھا جُگِ جُگِ ہوئیِ کوءِ ن میٹنھہارا ॥
نانک تِن کےَ سد بلِہارےَ جِن ہرِ راکھِیا اُرِ دھارا ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
رکھد ۔ مرا عزت۔ دھر۔ مراد۔ روز اول سے آغاز عالم سے ۔ پر ہلاوجن۔ خادمم پر ہلاو۔ بچائیا۔ برباد کیا۔ بھرم۔ وہم وگمان ۔ بھلائیا ۔گمراہ کیا (1) وڈیائی ۔ عطمت۔ پیج۔ عزت۔ سرنائی ۔ زیر پناہ۔ زیر سایہ۔ رہاؤ۔ جم۔ جوہ نہ ساکے ۔ فرشتہ موت نگرانی نہں رکھ سکتا۔ کال ۔ موت۔ کیوں صرف۔ مکت۔ آزادی۔ ردھ ۔کرامات۔ معجزے ۔ سہج روحانی مستقل مزاجی ۔ روحانی و ذہنی سکون 2) پرتیت۔ بھروسا۔ یقین ۔ وسا۔ انتر۔ دلمیں ۔ لوبھ سوآؤ۔ لالچ و غرج ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ بھید یؤ۔ بسائیا۔ بھاؤ۔ پیار۔کوڑ۔ جھوت۔ کپت۔ فریب۔ پاج ۔ دکھاوا۔ پردہ ۔ پھیکا الاؤ۔ پھیکا بولتے ہیں (3) ورتدا۔ کام کرتا ہے ۔ بھگتی ہو تو جاتا ہے ۔ تیرے پیار سے تیرا پتہ چلتا ہے ۔ سمجھ آتی ہے ۔ لوک۔ رعیت ۔ رعائیا۔ ایکو پرکھ بدھاتا ۔ واحد منصوبہ ساز۔ ہونمے ۔ خودی ۔ منسا۔ ارادے ۔ منہ سمانی ۔ دلمیں ہی ختم ہوگئے ۔ مجذوب ہوگئے ۔ گر کے سبد پچھاتا۔ کلما مرشد سے پہچان ہوئی (4) اچنت۔ بیفکر۔ ہر کام نام ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ کاج سوارنہارا۔ جسمیںکام درست کرنے کی توفیق ہے ۔ رہیس۔ برابری۔ وگوچے ۔ ذلیل وخوآر۔ کمی ۔ رکھوارا۔ محافظ (5) بھوک موئے بلائی۔ آہ و زاری کرتے کرتے ماند پڑ گئے ۔ آویہہ جاویہہ۔ تناسخ ۔ آواگون ۔ ٹھور۔ ٹھکانہ ۔ دکھ میہہ دکھ سمائی ۔ عذآب میں مزید عذآب مین مجذوب ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ انمرت۔ آبحیات۔ سہجے سچ سمائی۔ بلا ترود۔ قدرتی طور پر سچ میں محو ومجذوب (6) اوھکائی ۔ نہایت زیادہ۔ داد وکھانیہہ۔ بحث مباحثے ۔ پت گوائی ۔ عزت کھوتا ہے ۔ سچا ستگر ۔ سچا مرشد۔ سچی جس بانی۔ سچا ہے کلام جسکا۔ بھج چھوئیہہ گر سرنائی۔ اسکے زیر سایہ ہو جا دوڑ کر اسمیں نجات اور چھٹکارا اور خلاصی ہے (8) سے درساچے ۔ سچے خدا کے در پر ۔ درساچے سچیارا۔ سچے خدا کے در پر پاکدامن ۔ سچے اخلاق والا۔ پاک اخلاق۔نیک چلن ۔ سوبھا جگ جگ ۔ شہرت ہر دور زماں۔ میں ہوتی ہے ۔ میٹنہارا۔ مٹانے کی توفیق نہیں کسی کی ۔ اردھارا۔ دلمیں بسائیا۔
ترجمہ:
اے خدا یہ تیری عظمت ہے تیرے عاشق پریمی پیار کی آبرو عزت بچا تیرے پریمی پیارے عاشق تیرے زیر سایہ ہیں۔ رہاؤ۔ اے خدا روز اول اور آغاز عالم سے تو اپنے عاشقوں اور پریمی پیاروں کی عزت و شان بر قرار رکھتا رہا ہے ۔ اے خدا مریدان مرشد کو تیرا بھروسا اور یقین ہے ۔خودی پسندوں کو وہم و گمان میں گمراہ کر رکھا ہے ۔ تو نے اپنے خادم پر بلاد کی خود حفاظت کی اور ہر ناکھس ما ر کر تباہ و برباد کیا (1) الہٰی عاشقوں کو (موت) موت کا خوف نہیں رہتا اور موت مراد ذہنی و روحانی موت نزدیک نہیں پھتکتی ۔ صرف الہٰی نام سچ و حقیقت دل میں بسانے سے ہ ی نجات چھٹکارہ ذہنی غلامی سے آزادی حاصل ہوتی ہے ۔ عاشقان ا لہٰی مرشد کے وسیلے سے قدرتی طرو پر روحانی سکون پاتے ہیں اور کراماتی طاقتیں ان کے پاؤں لگتی رہتی ہیں۔ معجزے پاؤں پڑے رہتے ہیں (2) خودی پسندوں منکروں کو خد امیں بھروسا ۔ یقین نہیں آتا ۔ کیونکہ ان کے دل میں خود غرضی اور لالچ ہے ۔ ان کے دل پر کلام مرشد کا اثر نیں ہوتا نہ حقیقت و سچ سے پیار ۔ جھوٹ ۔ فریب کا پردہ پھٹ جاتا ہے اور خود پسند تلخ بولتے ہیں (3) اے خدا تو اپنے عاشقوں کے لئے خود کام کرتا ہے ۔ تیرے عشق سے ہی تیر پہچان آتی ہے دنیاوی دؤلت کی محبت بھی تیری پیدا کردہ ہے ۔ تو واحد منصوبہ ساز ہے ۔ جنہوننے کلام مرشد کی وساطت سے اپنے ذہن سے خودی نکال کر اپنے ارادے اپنے من میں ہی مٹا دیئے انہیں کلام مرشد سے تیری پہچان ہوگئی (4) اے خدا جنہیں تیرے نام جو صدیوی سچا اور حقیقت پیار ہے ۔ جنکا اس سے ا ن کے تو کام کرتا ہے ۔ انہیں اس سے بیفکری رہتی ہے ۔ جو ان کی برابری کرتا ہے ۔ ذلیل و خوآر ہوتا ہے ۔ جن کا خدا خود محافظ ہے (5) سایہ مرشد کے بغیر کسے کچھ حاصل نہیں ہوا خود پسندی فضول آہ و زاری کرکے روحانی واخلاقی موت مرتے ہیں۔ تناسخ پاتے ہیں ٹھکانہ نہیں ملتا عذآب میں مصیبتیں جھیلتے ہیں۔ مرید مرشد آبحیات پیتے ہیں روحانی وزہنی سکون میں الہٰی نام سچ و حقیقت میں محو ومجذوب رہتے ہیں (6) خدمت مرشد کے بغیر تناسخ ختم نہیں ہوتا خوآہ کتنے زیادہ اعمال کیوں نہ کرے ۔ مذہبتی کتابیں وید وغیرہ پڑھتے ہیں اور بحث مباحچے کرتے ہیں۔ مگر الہٰی نام سچ و حقیقت کے بغیر اپنی عزت گنواتے ہیں ۔ سچے مرشد کا کلام سچا ہے جو اسکے زیر سایہ و عمل وہو جات ہیں روحانی واخلاقی موت سے بچ جاتے ہیں (7) جن کے دل میں خدا بس جاتا ہے وہ اس سچے خدا کی عدالت میں سرخرو ہو جاتے ہیں۔ انہیں ہر دور زمان میں عظمت و شہرت حاصل ہوتی ہے ۔ جسے مٹانے کی کسے کوئی توفیق حاصل نہیں اے نانک بتادے ۔ کہ جن کے دل میں خدا بستا ہے قربان ہوں ان پر۔
سورٹھِ مہلا ੩ دُتُکیِ ॥
نِگُنھِیا نو آپے بکھسِ لۓ بھائیِ ستِگُر کیِ سیۄا لاءِ ॥
ستِگُر کیِ سیۄا اوُتم ہےَ بھائیِ رام نامِ چِتُ لاءِ ॥੧॥
ہرِ جیِءُ آپے بکھسِ مِلاءِ ॥
گُنھہیِنھ ہم اپرادھیِ بھائیِ پوُرےَ ستِگُرِ لۓ رلاءِ ॥ رہاءُ ॥
کئُنھ کئُنھ اپرادھیِ بکھسِئنُ پِیارے ساچےَ سبدِ ۄیِچارِ ॥
بھئُجلُ پارِ اُتارِئنُ بھائیِ ستِگُر بیڑےَ چاڑِ ॥੨॥
منوُرےَ تے کنّچن بھۓ بھائیِ گُرُ پارسُ میلِ مِلاءِ ॥
آپُ چھوڈِ ناءُ منِ ۄسِیا بھائیِ جوتیِ جوتِ مِلاءِ ॥੩॥
ہءُ ۄاریِ ہءُ ۄارنھےَ بھائیِ ستِگُر کءُ سد بلِہارےَ جاءُ ॥
نامُ نِدھانُ جِنِ دِتا بھائیِ گُرمتِ سہجِ سماءُ ॥੪॥
لفظی معنی:
اے خدا تو خود ہی پانی کرم و عنایت سے ملا ۔ ہم بے وصف بے اوصاف گناہگار ہیں کامل۔ سچے مرشد نے خو دہی اپنی محبت و قربت عنایت فرما دی ۔ رہاؤ ۔
نگنیا۔ بے اوصاف۔ جن میں کوئی وصف نہیں۔ اُتم۔ بلند عظمت (1) اپرادھی ۔ قسوروار۔ گناہگار ۔ ساچے سبد وچار۔ سچے کلام کی سچ سمجھ سے ۔ بھؤجل۔ خوفناک سمندر ۔ آپ نے زندگی کے سفر کو خوفناک سمندر سے تشبیح دی ہے جس میں بیشمار مدو جزو اور طوانی لہریں اُٹھتی ہیں۔ بیڑے چاڑھ ۔ آپ نے اس سمندر کو پار کرنے کے لئے الہٰینام سچ و حقیقت کو بیڑایا جہاز بیان کیا ہے اے انسانوں اگر سچ وحقیقت الہٰینام اپنا لو گے تو اس خوفناک مدجذ لہرون والے طوفانی زندگی کے سمندر کو آسانی سے عبور کر لوگے (2) منور۔ رنگ خوردہ ۔ لوہا۔ کنچن ۔سونا۔ گرپاس۔ مرشد کو اس پارس سے تشبیح دی ہے جس کے چھونے سے ہولا ۔سونا بن جاتا ہے ۔ آپ چھوڈ ۔ خودی ختم کرکے ۔ ناؤ ں من وسیا۔ سچ و حقیقت دل میں بسی ۔ جوتی جوت ملائے ۔ الہٰی نور سے اسنانی نور کا الحاق ہوا۔ (3) ہؤ داری ۔ قربان ہون۔ نام ندھان۔ الہٰی نام سچ و حقیقت ایک خزانہ ہے ۔ گرمتی ۔ سبق مرشد۔ سہج ۔ قدرتی روحانی وزہنی سکون ۔ ذہن کی وہ حالت جسمیں خیالات کی رؤ ساکن حالت میں آجاتی ہے ۔ خیالاتی مدو جزو اور جوار بھاٹا ختم ہو جاتا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا ہم بے اوصاف ۔ قصور وار مجرم ۔ گناہگار ہیں۔ کامل مرشد نے ہم بدگاروں کو اپنی صحبت و قربت عنایت کر دی ہے ۔ انہیں خدا خود ہی پانی کرم وعنایت سے ملاپ دے دیتا ہے ۔ رہاؤ۔ بے اوصافکو خدا خؤد ہی سچے مرشد کی خدمت میں لگا کر جو بلند عطمت ہے سچ وحقیقت الہٰی نام میں محو ومجذوب کردیتا ہے (1 ) خدا نے بیشمار گناہگاروں کو کلام مرشد اور سبق مرشد کے ذریعے روحانی واخلاقی زندگیکے راستے پر ڈال دیاہے گامزن کر دیا ہ ۔ زندگی کے خوفناک مدوجزر اور طوفانی لہروں بھرے سمندر کو کلام مرشد و سبق مرشد کے جہاز پر سوار کرکے پار کیا ہے اور اس سمندر کو عبور کرائیا ہے (2) مرشد اس پارس کی بتی کی مانند ہے جس کی چھوہ سے لوہا سونا ہوجاتا ہے ۔ خودی اور خود پسندی چھور کر انکے دل مں الہٰی نام سچ و حقیقت بس جاتا ہے اور الہٰی نور اور انسانی نور کا اپس میں الحاق ہو جاتا ہے مراد یکسوئی ہوجاتی ہے (3) میں قربان ہوں اور سو بار قربان ہوں مرشد پر جسنے الہٰی نام سے روحانی و ذہنی سکون مین محو ومجذوبیت حاصل ہوگئی ہے ۔ (6)
گُر بِنُ سہجُ ن اوُپجےَ بھائیِ پوُچھہُ گِیانیِیا جاءِ ॥
ستِگُر کیِ سیۄا سدا کرِ بھائیِ ۄِچہُ آپُ گۄاءِ ॥੫॥
گُرمتیِ بھءُ اوُپجےَ بھائیِ بھءُ کرنھیِ سچُ سارُ ॥
پ٘ریم پدارتھُ پائیِئےَ بھائیِ سچُ نامُ آدھارُ ॥੬॥
جو ستِگُرُ سیۄہِ آپنھا بھائیِ تِن کےَ ہءُ لاگءُ پاءِ ॥
جنمُ سۄاریِ آپنھا بھائیِ کُلُ بھیِ لئیِ بکھساءِ ॥੭॥
سچُ بانھیِ سچُ سبدُ ہےَ بھائیِ گُر کِرپا تے ہوءِ ॥
نانک نامُ ہرِ منِ ۄسےَ بھائیِ تِسُ بِگھنُ ن لاگےَ کوءِ ॥੮॥੨॥
لفظی معنی:
گیانیا۔ علم دان۔ آپ۔ خوئشتا۔ خودی (5) گرمتی ۔ سبق و واعط مرشد۔ بھؤ۔ خوف۔ کرنی ۔ اعملا۔ سچ ۔ حقیقت۔ سار ۔ بنیاد۔ پریم پدارتھ۔ پریم پیار کی نعمت۔ آدھار۔ آسرا۔ (6) جنم ۔ پیدا ہونا۔ مراد زندگی ۔کل ۔خاندان (7) سچ بانی سچ یا حقیقت ہی (کلام ) بول ہے ۔ سچ ہی کلام ہے ۔ وگھن ۔ رکاؤٹ۔
ترجمہ معہ شریح:
اے بھائی روحانی حیات کے علاموں سے پوچھو مرشد کے بغیر ذہنی و روحانی سکون نہیں مل سکتا ۔ خودی ختم کرکے سچے مرشد کی ختم کرؤ (5) سبق مرشد سے خوف پیدا ہوتا ہے اورخوف ہی اعمال کی بنیاد ہے ۔ الہٰی پریم پیار پانے کے لئے سچ و حقیقت الہٰینام اس نعمت کے حصولکے لئے آسرا ہے (6) جو سچے مرشد کی خدمت کرتے ہیں میں ان کے پاوں پڑتا ہون ۔ وہ پانی زندگی راہ راست پر ہی نہیں ڈال لیت بلکہ سارے خاندان کے لئے الہٰی بخشش حاصل کر لیتے ہں (7) رحمت مرشد سے الہٰی نام سچ و حقیقت دل میں بستا ہے ۔ الہٰی کلام اور الہٰی حمدوثناہ سچ و حقیقت ہے ۔ اے نانک۔ جس کے دل میں الہٰی نام سچ و حقیقت بس جائے اسے زندگی میں کوئی رکاوٹ اور دشواری پیش نہیں آتی۔
سورٹھِ مہلا ੩॥
ہرِ جیِءُ سبدے جاپدا بھائیِ پوُرےَ بھاگِ مِلاءِ ॥
سدا سُکھُ سوہاگنھیِ بھائیِ اندِنُ رتیِیا رنّگُ لاءِ ॥੧॥
ہرِ جیِ توُ آپے رنّگُ چڑاءِ ॥
گاۄہُ گاۄہُ رنّگِ راتِہو بھائیِ ہرِ سیتیِ رنّگُ لاءِ ॥ رہاءُ ॥
گُر کیِ کار کماۄنھیِ بھائیِ آپُ چھوڈِ چِتُ لاءِ ॥
سدا سہجُ پھِرِ دُکھُ ن لگئیِ بھائیِ ہرِ آپِ ۄسےَ منِ آءِ ॥੨॥
پِر کا ہُکمُ ن جانھئیِ بھائیِ سا کُلکھنھیِ کُنارِ ॥
منہٹھِ کار کماۄنھیِ بھائیِ ۄِنھُ ناۄےَ کوُڑِیارِ ॥੩॥
سے گاۄہِ جِن مستکِ بھاگُ ہےَ بھائیِ بھاءِ سچےَ بیَراگُ ॥
اندِنُ راتے گُنھ رۄہِ بھائیِ نِربھءُ گُر لِۄ لاگُ ॥੪॥
لفظی معنی:
سبدے جاپد ۔ کلام سے سمجھ آتی ہے ۔ پورے بھاگ۔ بلند قسمت سے ۔ سوہاگنی ۔ خدا۔ پرست۔ مالک کے پیارے ۔ رتیا۔ محو ومجذوب (1) رنگ چرائے ۔ پریم پیار لگا۔ رنگ راتیؤ۔ پریمیؤ رہاؤ۔ گر کی کار۔ ہدایت مرشد پر عمل۔ آپ چھوڈ۔ خودی ختم کرکے ۔ چت لائے ۔ دل لگا کر۔ سدا سہج ۔ صدیوی روحانی سکون (2) پر ۔ خاوند۔ کلگھنی ۔ بد کردار بد خاندانی ۔ کنار۔ بدزاد عورت۔ من ہٹھ ۔ ضدی ہوکر۔ کوڑیار۔ جھوٹی (3) ۔ جن مستک بھاگ۔ جن کی پیشانی پر قیمت کندہ یا تحریر ہے ۔ جھائے ۔ سچے ویراگ۔ سچے پریم سے تیاگ ۔ طارق الدنیا ۔ گر لو ۔ محبت مرشد
ترجمہ:
اے خدا تو خود ہی الہٰی پریم پیار پیدا کرتا ہ ۔ اے الہٰی پریمیؤ عاشقان الہٰی پریم پیار میں محو ومجذوب ہوکر حمدوچناہ کرؤ۔ رہاؤ۔ اے خدا تیری سمجھ تیری پہچان کلام سے ہوتی ے ۔ تیرا ملاپ بلند قسمت سے الہٰی عاشق پریمی خدا پرست ہمیشہ الہٰی پریم پیار میں محو ومجذوب رہتے ہیں اور آرام و آسائش پاتے ہیں (1) اے بھائی خودی چھوڑ کر ہدایات مرشد پر عمل کرؤ دل کی محبت اور پیار سے ۔ روھانی سکون پاو گے ۔ عذآب نہ ستائے گا۔ اور دل میں خدا بسے گا (2) جو اپنے خاوند کی فرمانبردار نہیں وہ بدزاد بد کردار عورت ہے جو اپنی ضد سے کام کرتا ہے الہٰی نام سچ و حقیقت کے بغیر جھوٹ کا سوداگر ۔ (3) وہی الہٰی حمدوثناہ کرتے ہیں جن کی پیشانی پر تحریر ہے اور قیمت میں ہے اور سچی پرہیز گاری سے محبت ہے وہ روز و شب بے خوف خدا کی تعریف میں گاتے ہیں اور دل میں مرشد کی عنایت کی وہئی محویت و مجذوبیت رہتی ہے ۔
سبھنا مارِ جیِۄالدا بھائیِ سو سیۄہُ دِنُ راتِ ॥
سو کِءُ منہُ ۄِساریِئےَ بھائیِ جِس دیِ ۄڈیِ ہےَ داتِ ॥੫॥
منمُکھِ میَلیِ ڈُنّمنھیِ بھائیِ درگہ ناہیِ تھاءُ ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ ت گُنھ رۄےَ بھائیِ مِلِ پ٘ریِتم ساچِ سماءُ ॥੬॥
ایتُ جنمِ ہرِ ن چیتِئو بھائیِ کِیا مُہُ دیسیِ جاءِ ॥
کِڑیِ پۄنّدیِ مُہائِئونُ بھائیِ بِکھِیا نو لوبھاءِ ॥੭॥
نامُ سمالہِ سُکھِ ۄسہِ بھائیِ سدا سُکھُ ساںتِ سریِر ॥
نانک نامُ سمالِ توُ بھائیِ اپرنّپر گُنھیِ گہیِر ॥੮॥੩॥
لفظی معنی:
مارجیوالد۔ مار کے پیدا کرتا ہے ۔ دات ۔ دین بخشش (5) ۔ ڈمنی ۔ دوچتی ۔ دوخیالات ولای۔ درگیہہ۔ الہٰی عدالت ۔ سچ سماؤ خدا میں مجذوب (6) ایت جنم۔ اس زندگی میں ۔ چتیؤ ۔ یاد کیا ۔ کیا مہ دیسی جائے ۔ کیسے منہ دکھائیاگا۔ کڑی پوندی ۔ آوازیں آنے کے باوجود۔ مہا یؤن۔ لٹ گیا ۔ وکھیا۔ نو لبھاے ۔ دنیاوی دؤلت کے لالچ میں (7) نام سمالیہہ۔ سچ وحقیقت بساؤ۔ سانت سیر۔ جسمانی ٹھنڈا ۔ اپرنپر۔ لا محدود۔ گنی گہیر۔ بوجہ اوصاف دور اندیش ۔ سنجیدہ ۔
ترجمہ:
اسکی روز و شب خدمت کرو جو سب کو مارتا اور زندگی عنایت کرتا ہے اسے کیوں دل سے بھلائیا جائے جس کی بھاری بخشش ہے (5) مرید من ناپاک دوچتا ہے بارگاہ الہٰی ۔ اسے ٹھکانہ نہیں مرید مرشد الہٰی اوصاف کی حمدوثناہ کرتا ہے اور پیارے کے ملاپ سے خدا میں محو ومجذوب رہتا ہے (6) جس نے اس زندیگ میں خڈا یاد نہ کیا وہ الہٰی عدالت میں کیسے پیش ہوگا مراد شرمسار ہوگا۔ دنیاوی دؤلت کے لالچ میں للکار کے باوجو اس نے روحانی زندگی لٹا لی تباہ کرد ی (7) خدا و حقیقت پرست آرام و آسائش پاتے ہیں اور جسمانی سکون پاتے ہیں۔ اے نانک الہٰی نام سچ و حقیقت دلمیں بسا جو بیشمار اوصاف مالک دور اندیش اورنہایت سنجیدہ ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੫ گھرُ ੧ اسٹپدیِیا
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سبھُ جگُ جِنہِ اُپائِیا بھائیِ کرنھ کارنھ سمرتھُ ॥
جیِءُ پِنّڈُ جِنِ ساجِیا بھائیِ دے کرِ اپنھیِ ۄتھُ ॥
کِنِ کہیِئےَ کِءُ دیکھیِئےَ بھائیِ کرتا ایکُ اکتھُ ॥
گُرُ گوۄِنّدُ سلاہیِئےَ بھائیِ جِس تے جاپےَ تتھُ ॥੧॥
میرے من جپیِئےَ ہرِ بھگۄنّتا ॥
نامُ دانُ دےءِ جن اپنے دوُکھ دردا کا ہنّتا ॥ رہاءُ ॥
جا کےَ گھرِ سبھُ کِچھُ ہےَ بھائیِ نءُ نِدھِ بھرے بھنّڈار ॥
تِس کیِ کیِمتِ نا پۄےَ بھائیِ اوُچا اگم اپار ॥
جیِء جنّت پ٘رتِپالدا بھائیِ نِت نِت کردا سار ॥
ستِگُرُ پوُرا بھیٹیِئےَ بھائیِ سبدِ مِلاۄنھہار ॥੨॥
لفظی معنی:
اپائیا۔پیدا کیا ۔ کرن کارن سمرتھ ۔ کرن ۔ کرنے ۔ کارن ۔ سبب ۔ سمرتھ ۔ توفیق ۔ جو کرنے سبب پیدا کرنے کی حیثت اور توفیق رکھتا ہے ۔ جیؤ ۔ زندگی ۔ پنڈ ۔ جسم۔ تن بدن۔ سجای ۔ بنائیا۔ وتھ ۔ قوت ۔ کن کہے ۔ کسے کہیں۔ کرتا۔ گرتار کرنے والا ۔ کار ساز۔ ایک اکتھ ۔ واحد ہے جو کہے اور بیان سے باہر ہے ۔ گر گوبند۔ خدا کی مانند مرشد ۔ جاپے تتھ ۔جس کے وسیلے سے حقیقت کی سمجھ آتی ہے (1) ہر بھگونتا ۔ اس خدا کو۔ جو سب کی تقدیرون کا مالک ہے ۔ ہنتا۔ مٹانے والا۔ رہاؤ۔ نوندھ ۔ نو خزانے ۔ بھنڈار۔ خزانے ذخیرے ۔ اگم اپار۔ لا محدود انسان عقل و ہوش سے بعید۔ جیئہ جنت پرتپالا۔ مخلوقات کی پرورش کرتا ہے ۔ سار۔ نگرنای ۔ سنبھال۔ بھیٹیئے ۔ ملاپ کرین۔ سبد ملاونہار۔ عمل کلام میں لانے کی توفیق
ترجمہ معہ تشریح:
اے دل تقدیر و قسمت ساز خدا کو یاد کر۔ جو الہٰی نام سچ و حقیقت کی خریات دیکر اپنے خدمتگار کاعذاب ومصائب مٹا دیتا ہے ۔ رہاؤ۔ جسنے کلم علم پیدا کیا ہے جو کرنےاور سبب بنانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ جس نے روح اور جسم پیدا کیا ہے اپنی قوت و برکت و عنایت سے ۔ کسے کہیں کس کی طرف نظر دوڑائیں۔ کارساز کرتار ایک واحد بیان سے باہرہستی ہے ۔ خدا کی مانند مرشد کی تعریف کیجیئے جو حقیقت سمجھتا (1) جو دنیا کی تمام اشیاکا مالک ہے ۔ جس کے خزانے ہر قسم کی دؤلت کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ جس کے قدروقیتم کا اندازہ ہیں ہو سکتا۔ جو نہایت بلند انسانی عقل و ہوش کی رسائی سے بعید اور لا محدود ہے ۔ جو تمام مخلوقات کی پرورش کرتا ہے ار نگرانی کرتا اور سنبھالتا ہے ۔ کامل سچے مرشد سے ملاپ چاہیئے جو کالم کے عمل سے ملاپ کرانے کی توفیق رکھتا ہے ۔
سچے چرنھ سریۄیِئہِ بھائیِ بھ٘رمُ بھءُ ہوۄےَ ناسُ ॥
مِلِ سنّت سبھا منُ ماںجیِئےَ بھائیِ ہرِ کےَ نامِ نِۄاسُ ॥
مِٹےَ انّدھیرا اگِیانتا بھائیِ کمل ہوۄےَ پرگاسُ ॥
گُر بچنیِ سُکھُ اوُپجےَ بھائیِ سبھِ پھل ستِگُر پاسِ ॥੩॥
میرا تیرا چھوڈِئےَ بھائیِ ہوئیِئےَ سبھ کیِ دھوُرِ ॥
گھٹِ گھٹِ ب٘رہمُ پسارِیا بھائیِ پیکھےَ سُنھےَ ہجوُرِ ॥
جِتُ دِنِ ۄِسرےَ پارب٘رہمُ بھائیِ تِتُ دِنِ مریِئےَ جھوُرِ ॥
کرن کراۄن سمرتھو بھائیِ سرب کلا بھرپوُرِ ॥੪॥
پ٘ریم پدارتھُ نامُ ہےَ بھائیِ مائِیا موہ بِناسُ ॥
تِسُ بھاۄےَ تا میلِ لۓ بھائیِ ہِردےَ نام نِۄاسُ ॥
گُرمُکھِ کملُ پ٘رگاسیِئےَ بھائیِ رِدےَ ہوۄےَ پرگاسُ ॥
پ٘رگٹُ بھئِیا پرتاپُ پ٘ربھ بھائیِ مئُلِیا دھرتِ اکاسُ ॥੫॥
لفطی معنی:
سر یوبیہہ۔ بسائیں۔ بھرم ۔ وہم وگمان ۔ ذہنی بھٹکن ۔ بھؤ۔ خوف۔ ناس۔ مٹے ۔ سنت سبھا۔ روحانی رہنماوں کی مجلس ۔ جرگا۔ من ماجھیے ۔ پاک بنائیں۔ راہ راست پر لائیں۔ نام نواس۔ سچ و حقیقت اپنائیں۔ اندھیرا لگیانتا۔ لا علمی کا اندھیرا۔ کمل ہودے پرگاس۔ ذہن روشن ہو ۔ گربچنی ۔کلام رمشد۔ پھل ۔ نتیجے (3) میرا ۔ تیر۔ اپنا بیگانا۔ دہور۔ دہول خاک۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دلمیں ۔ برہم خدا۔ پیکھے ۔ دیکھتا ہے ۔ حضور۔ حاضر ناطر۔ وسرے ۔ بھوے ۔ پار برہم۔ کامیابی ۔ عنایت کرنے والا خدا۔ تت دن ۔ آسدن ۔ مرییئے جھور ۔ پچھتانے مں مرنا ۔ سرب کلا بھر پور۔ تمام طاقتوں سے بھر ہوا (4) پریم پدارتھ ۔ پیار کی نعمت ۔نام سچ و حقیقت ۔ مائیا موہ و ناس۔ دنیاوی دؤلتکی محبت مٹنے والی ہے ۔ تس بھاوے ۔ اگر وہ چاہے ۔ ہروے نام نواس۔ دل میں سچ وحقیقت بسائے ۔ گورمکھ ۔ مرشدکے ذریعے ۔گکم پر گاسا۔ ذہن پر نور ہوا۔ روشن ہوا۔ رودے ہوئے پر گاس۔ دل منور ہوا۔ پرگٹ بھیا ۔ظہور میں آئیا۔ پرتاپ ۔ عظمت۔ مؤلیا دھرت آکاس۔زمین آسمان کھلے
ترجمہ معہ تشریح:
صدیوی خدا دل میں بساؤ اس سے خوف اور وہم گمان دو رہوتا ہے ۔ خڈا رسدیگان پاکدامن رہنماؤں کے جرگاد و مجسل میں اور ان کی صحبت و قربت میں دل کو پاک ناو راہ راست پر لاؤ الہٰی نام سچ و حقیقت دل میں بساؤ تاکہ لا علمی اور جہلت کی تاریکی ختم ہو اور ذہن روشن ہوجائے دل کھلے کلام مرشد سے سکھ پیدا ہوتا ہے اور روحانی وذہنی سکون ملتا ہے یہ تمام نتیجے مرشد کے پاس ہیں (3) تفکرات چھوڑ کر سب کی دہول ہو جاؤ۔ اپنے آپ کو سب کا خادم سمجھو ۔ خدا ہر دل بس رہا ہے ۔ سب کے ساتھ ہے دیکھتا ہے سنتا ہے اور حاضر ناظر ہے جس وقت بھول جائے روحانی واخلاقی موت ہو جاتی ہے عذآب اتا ہے خدا سب کچھ کرنے کروانے کی توفیق رکھتا ے اور تمام طاقتونکامالک ہے (4) الہٰی نام سچ و حقیقت پیار کاایک قیمتی نعمت اور تحفہ ہے ۔ اس دنیاوی دولت کی محبت ختم ہو جاتی ہے ۔ اگر چاہے تو اپنا ملاپ بخش دیتا ہے اور دل میں الہٰی نام سچ و حقیقت بسا دیتا ہے مرشد کے وسیلے سے روح و ذہن کھل جاتے ہں اور دل روشن ہوجاتا ہے ۔ الہٰی عظمت برکت وقوت ظہورپذیر ہو جاتی ہے ۔ زمین وآسامن پر نور ہو جاتے ہیں اور کھل جاتے ہیں۔
گُرِ پوُرےَ سنّتوکھِیا بھائیِ اہِنِسِ لاگا بھاءُ ॥
رسنا رامُ رۄےَ سدا بھائیِ ساچا سادُ سُیاءُ ॥
کرنیِ سُنھِ سُنھِ جیِۄِیا بھائیِ نِہچلُ پائِیا تھاءُ ॥
جِسُ پرتیِتِ ن آۄئیِ بھائیِ سو جیِئڑا جلِ جاءُ ॥੬॥
بہُ گُنھ میرے ساہِبےَ بھائیِ ہءُ تِس کےَ بلِ جاءُ ॥
اوہُ نِرگُنھیِیارے پالدا بھائیِ دےءِ نِتھاۄے تھاءُ ॥
رِجکُ سنّباہے ساسِ ساسِ بھائیِ گوُڑا جا کا ناءُ ॥
جِسُ گُرُ ساچا بھیٹیِئےَ بھائیِ پوُرا تِسُ کرماءُ ॥੭॥
تِسُ بِنُ گھڑیِ ن جیِۄیِئےَ بھائیِ سرب کلا بھرپوُرِ ॥
ساسِ گِراسِ ن ۄِسرےَ بھائیِ پیکھءُ سدا ہجوُرِ ॥
سادھوُ سنّگِ مِلائِیا بھائیِ سرب رہِیا بھرپوُرِ ॥
جِنا پ٘ریِتِ ن لگیِیا بھائیِ سے نِت نِت مردے جھوُرِ ॥੮॥
انّچلِ لاءِ ترائِیا بھائیِ بھئُجلُ دُکھُ سنّسارُ ॥
کرِ کِرپا ندرِ نِہالِیا بھائیِ کیِتونُ انّگُ اپارُ ॥
منُ تنُ سیِتلُ ہوئِیا بھائیِ بھوجنُ نام ادھارُ ॥
نانک تِسُ سرنھاگتیِ بھائیِ جِ کِلبِکھ کاٹنھہارُ ॥੯॥੧॥
لفظی معنی:
گرپورے ۔ کامل مرشد۔ سنتوکھیا۔ صبر بخشیا۔ اہنس ۔ر وش و شب ۔ بھاؤ پریم۔ پیار۔ رسنا۔ زبان ۔ رام روے ۔ خدا ہے ۔ ساچا ساد سواؤ۔ سچا لطف اسکا مقصد اور نشانہ ہے ۔ کرنی ۔کانوں سے ۔ نہچل۔ مستقل ۔ صدیوی ۔ تھاؤ۔ ٹھکانہ ۔ پرتیت۔ بھروسا۔ یقین ۔ ایمان ۔ چیئٹرا۔ وہ زندگی ۔ انسان (6) بہوگن ۔ بیشمار اوصاف۔ صاحبے ۔ملاک ۔ اقا۔نگرنیارے ۔ بے اوصاف ۔ پالا۔ پرورش کرتا ہے ۔ تتھاوے ۔ جسکا کوئی آسرا وسہارا نہ ہو ۔ رزق ۔ روزی ۔ سنبھا ہے ۔ پہچاتا ہے ۔ گوڑا جاکا ناو۔ جس کا نام رنگین ہے ۔ مراد پریم پیار سے متاچر کرنے والا۔ گرماؤ۔ قسمت (7) سرب کلا۔ ساری قوتوں ۔ بھر پور۔ پورے طرو پر بھرا ہوا۔ ساس۔ ہر سانس۔ گرداس۔ ہر لقمہ ۔ پیکھؤ۔ ویکھو ۔ حضور ۔ حاضر۔ سادہو سنگ۔ پاکدامن کے ساتھ۔ سب ۔ سب میں۔ جھور ۔ پچھتانا (8) انچل۔ دامن۔ گود۔ لڑ ۔ پلا۔ ندر۔ نگاہ شفقت۔ نہالیا ۔نظر کی ۔ انگ۔ ساتھ۔ اپامہ۔ بیشمار۔ کل وکھ ۔ گناہ۔ دوش ۔جرم ۔
ترجمہ بمہ تشریح:
صبر دیا جسے خدا نے روز و شب پیار وہ کرتا ہے اور زبان سے نام خدا کا لیتا ہے ۔ اور الہٰی نام کا لطف لینا اسکا مقصد اور نشانہ ہوجاتا ہے ۔ کانوں سے الہٰی نام سن سن کر روحانیت حاصل کرتاہے اور مستقل مقام حاصل کرتا ہے ۔ جسے خدا پر وشواس اور بھر وسا نہیں دہ دل جل جائے (6) مریے آقا بیحد اوصاف والا ہے میں قربان ہوں اس پر وہ بے اوصاف کی پرروش کرتا ہے اور جنکا کوئی گھر بار نہین انہیں ٹحکانہ دیتاہے ہر سانس روزی پہچاتا ہے جسکا نام پریم پیار ہے ۔ جس کاملمرشد سے مملاپ ہوجائے بلند قسمت ہے وہ (7) جو خڈا تمام طاقتوں کا مالک ہے اسکے بگیر ایک گھڑی روھانی زندگی قائم نہیں رہ سکتی ۔ ہر سانس ہر لقمہ نہ بھلاؤ اسے ہمیشہ حاضر ناظر سمجھو ۔ جسے خدانے صحبت پاکدامن کی عنایت سے ہر جائی خدا کو ہے سمجھتا۔ جنہیں وشواش خدامیں ہر روز وہ پچھتاتے ہیں (8) اس خوفناک زندگی کے سمندر کو دیکر دامن اپنا خدا خود پار لگاتا ہے ۔ اس عذآب ومصیبتوں بھری دنیا سے مہرباں ہوکر اپنی نظر عنایت و شفقت سے ساتھ وہ اسکا دیتا ہے بیشمار دل وجان سکون کرتا ہے محسوس اور الہٰی نام سچ حق و حقیقت اسکا کھانا ہوجاتا ہے ۔ اے نانہ رہو اس خدا کے ساتھ می جو سب گناہ مٹانے کی توفیق کا مالک ہے ۔
سورٹھِ مہلا ੫॥
مات گربھ دُکھ ساگرو پِیارے تہ اپنھا نامُ جپائِیا ॥
باہرِ کاڈھِ بِکھُ پسریِیا پِیارے مائِیا موہُ ۄدھائِیا ॥
جِس نو کیِتو کرمُ آپِ پِیارے تِسُ پوُرا گُروُ مِلائِیا ॥
سو آرادھے ساسِ ساسِ پِیارے رام نام لِۄ لائِیا ॥੧॥
منِ تنِ تیریِ ٹیک ہےَ پِیارے منِ تنِ تیریِ ٹیک ॥
تُدھُ بِنُ اۄرُ ن کرنہارُ پِیارے انّترجامیِ ایک ॥ رہاءُ ॥
کوٹِ جنم بھ٘رمِ آئِیا پِیارے انِک جونِ دُکھُ پاءِ ॥
ساچا ساہِبُ ۄِسرِیا پِیارے بہُتیِ مِلےَ سجاءِ ॥
جِن بھیٹےَ پوُرا ستِگُروُ پِیارے سے لاگے ساچےَ ناءِ ॥
تِنا پِچھےَ چھُٹیِئےَ پِیارے جو ساچیِ سرنھاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
مات گربھ وکھ ساگرو۔ ماں کا پیٹ ایک عذآب کا سمندر ہے ۔ باہر کاڈھ ۔ پیٹ سے باہر آئیا مراد جنم لیا۔ وکھ پسریا۔ زہر مراد مادنیاوی دولت کی محبت گھر کر گئی۔ کرم ۔ بخشش۔ آرادھے ۔ ریاض کی ۔ لو ۔ پیار بھری توجو (1) من تن ۔ دل وجان ۔ ٹیک ۔ آسرا ۔ تدھن بن ۔ تیرے بغیر ۔ اور دوسرا دیگر۔ کرنہار۔ کرنے کی توفیق رکھنے والا۔ انتر جامی ۔ دلی راز جاننے والا۔ رہاؤ۔ کوٹ جنم ۔ کروڑوں جنم۔ بھرم۔ بھٹکن ۔ وہم وگمان میں ۔ انک جون۔ بیشمار زندگیوں ۔ ساچا صاحب۔ سچا مالک ۔بھیٹے ۔ملاپ پائیا۔پورا ستگرو ۔ کامل سچے مرشد سے ۔ ساچے نائے ۔ سچے نام سچ وحقیقت ۔ تنا۔ انکے ۔ ساچی سرنائے ۔ سچیپناہ۔ اوٹ ۔ آسرا۔
ترجمہ بمہ تشریح:
اے خدا میرے دل وجان میں تیرا ہی آسرا و اوٹ ہے ۔تیرے بغیرکسی میں کرنے کی توفیق نہیں تو راز دان دل ہے ۔ رہاؤ۔ ماں کا پیٹ عذآب کا سمندر ہے وہاں خدا اپنے نام کو یاد کرتاہے ۔ جب پیٹ س باہر آئیا جنم لیا تو باہر دنیاوی دؤلت کی زہر پھیلی ہوئی اس زیادتہمحبتکی جس پر الہٰی کرم و عنایت کی خدا نے اسکا ملاپ کامل مرشد سے کراتا ہہے ۔ وہ خڈا کو ہر سانس یاد کرتا ہے اور الہٰی نام سچ و حقیقت سے پیارکرتا ہے (1) کروڑوں زندگیوں میں بھٹکنے کے بعد یہ زندگی حاصل ہوئی ہے اور بیشمار زندگیوںمیں عذاب برداشت کیا ہ ۔ جسے سچامالک بھول جاتاہے وہ بھاری سزا پاتا ہے ۔جن کا ملاپ کامل سچے مرشد سے ہو جاتا ہے وہ سچے نام سچ و حقیقت مین محو ومجذوب رہتے ہیں ۔ ان کے نقش قدرم پر چل کر برائیوں اور دنیاوی دؤلتکی محبت سے نجات ملتی ہے (2)
مِٹھا کرِ کےَ کھائِیا پِیارے تِنِ تنِ کیِتا روگُ ॥
کئُڑا ہوءِ پتِسٹِیا پِیارے تِس تے اُپجِیا سوگُ ॥
بھوگ بھُنّچاءِ بھُلائِئنُ پِیارے اُترےَ نہیِ ۄِجوگُ ॥
جو گُر میلِ اُدھارِیا پِیارے تِن دھُرے پئِیا سنّجوگُ ॥੩॥
مائِیا لالچِ اٹِیا پِیارے چِتِ ن آۄہِ موُلِ ॥
جِن توُ ۄِسرہِ پارب٘رہم سُیامیِ سے تن ہوۓ دھوُڑِ ॥
بِللاٹ کرہِ بہُتیرِیا پِیارے اُترےَ ناہیِ سوُلُ ॥
جو گُر میلِ سۄارِیا پِیارے تِن کا رہِیا موُلُ ॥੪॥
لفظی معنی:
مٹھا کرکے کھائیا ۔ دنیاوی لذتوں کو لذیذ سمجھ کر استعمال کیا۔ تن تن کیتا روگ۔ اس نے جسمانی بیماریا پیدا کیں۔ کوڑ ہوئے ۔ پنسٹیا۔ تس سے اپجیا سوگ۔ اسے عذآب بتا کر مستقل اور دائمی ہوگیا۔ جس سے غمگینی پیدا ہوئی ۔لذیذ اور لذتون میں ڈال کر خدا بھال دیا۔ اترنے نہی وجوگ ۔ جس کی وجہ سے الہٰی جدائی نہیں متتی ۔جوگرمیل ادبھاریا۔ جسے ملاپ مرشد سے بچائیا۔ تن ۔ ان کا دھرے ۔ دربار خدائی سے ۔ سنجوگ۔ملاپ (3) کالچ آتیا۔ لالچ سے بھرا ہوا۔ چت نہ آوے مول۔ بالکل ہی دلمیں نہیں بستا ۔ دہور۔ خاک۔ بللاٹ ۔ آہ وزاری۔ سول۔ درد۔ مول۔ بنیاد۔
ترجمہ بمہ تشریح:
انسان دنیاوی لذیز کھانے اورلذتیں لذید سمجھ کر استعمالکرتا ہے جس سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں وہ بیماری عذآب ہوکر غمگینی پیدا کرتی ہے ۔ دنیا کی نعمتیں استعمال کرنے سے خدا کو انسان بھول جاتا ہے یا دنیاوی نعمتیں انسان کو خدا بھلا دیتی ہیں۔ جس سے خدا سے دوری ختم نہیں ہوتی۔جن کو خدا نے مرشد سے ملاکر دنیاوی لطفوں اور لذتوں سے بچالیا ۔ ان کے الہٰی اعمالنامے میں تحریر کی مطابق ملاپ ہوا (3) جنکو دنیاوی دؤلت کا زیادہ لالچ زیادہ ہوجاتا ہے ۔ ان کے دلمیں الہٰی یاد بالکل نہیں آتی ۔ اے خدا جو تجھے بھلا دیتے ہیں روحانیت کے بگیر خا ہوجاتے ہیں۔ خوآہ وہ کتنی ہ آہ وزاری کیوں نہ کریں ان درد نہیں مٹتا ۔جن کا مرشد کے ملاپ سے زندگی راہ راست پر لےآئے ۔ انہوں نے اپنی زندگی کا سرامیہ محفوظ کر لیا۔
ساکت سنّگُ ن کیِجئیِ پِیارے جے کا پارِ ۄساءِ ॥
جِسُ مِلِئےَ ہرِ ۄِسرےَ پِیارے سد਼ مُہِ کالےَ اُٹھِ جاءِ ॥
منمُکھِ ڈھوئیِ نہ مِلےَ پِیارے درگہ مِلےَ سجاءِ ॥
جو گُر میلِ سۄارِیا پِیارے تِنا پوُریِ پاءِ ॥੫॥
سنّجم سہس سِیانھپا پِیارے اِک ن چلیِ نالِ ॥
جو بیمُکھ گوبِنّد تے پِیارے تِن کُلِ لاگےَ گالِ ॥
ہودیِ ۄستُ ن جاتیِیا پِیارے کوُڑُ ن چلیِ نالِ ॥
ستِگُرُ جِنا مِلائِئونُ پِیارے ساچا نامُ سمالِ ॥੬॥
لفظی معنی:
ساکت سنگ۔ مادہ پرست۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ محبت۔ پاروسائے ۔ جہان تک ہو سکے ۔ جس ملیئے یہ وسرے ۔ جس کے ملاپ سے خدا کو بھلا ہیں۔ سو منہ کالے اُٹھ جائے ۔ وہ اس دیا سے بے عزت ہوکر جاتاہے ۔ منمکہہ ۔ مرید من ۔خودی پسند۔ ڈہوئی آسرا۔ تنا پوری پائے ۔ وہ کامیابی حاصل کرتے ہیں 5) سنجم۔ پرہیز گاری ۔ سہس سیانپان ۔ ہزاروں دانشمند یاں۔ بیمکھ ۔ منکر ۔ تن کل۔ لاگے گال۔ وہ خاندان داغدار ہوجاتاہے ۔ ہودی وست نہا جاتیا۔ جو ہے اسکے پہچانہ نہ کی نہ سمجہی ۔ کوڑ ۔ جھوت ۔ ساچا نام سمال۔ سچا نام سچ و حقیقت دل میں بساتے ہیں۔
ترجمہ بمہ تشریح:
جہاں تک ہو سکے منکر اور مادہ پرست کی صحبت اور ساتھ نہیں کرنا چاہیے ۔کیونکہ جو اسکا ساتھ کرتا ہے بدنام اور بے عزت ہوکر اس دنیا سے جاتا ہے ۔ خودی پسند مرید من کو کہیں ٹھکانہ نہیں ملتا اور بارگاہ الہٰی میں سزا پاتا ہے ۔ جنہیں خدا نے مرشد سے ملا کر زندگی کی طرز چال درست کرلی راہ راست اختیار کر لیا زندگی کامیاب بنائی (5) پرہیز گاری اورلاکہوں دانشمند یاں بارگاہ الہٰیمیں امداسی نہیں بنتی ۔ جو خدا سے منرک ہوجاتے ہیں انکے خاندان داغدار ہوجاتے ہیں۔ جنہون نے جو ہے اسکی پہچان نہ کی جھوت ساتھی نہیں دیتا ۔ جنہیں خدا سچے مرشد سے ملا دیتا ہے وہ صدیوی سچ سچے نام سچ و حقیقت دل میں بساتے ہیں۔
ستُ سنّتوکھُ گِیانُ دھِیانُ پِیارے جِس نو ندرِ کرے ॥
اندِنُ کیِرتنُ گُنھ رۄےَ پِیارے انّم٘رِتِ پوُر بھرے ॥
دُکھ ساگرُ تِن لنّگھِیا پِیارے بھۄجلُ پارِ پرے ॥
جِسُ بھاۄےَ تِسُ میلِ لیَہِ پِیارے سیئیِ سدا کھرے ॥੭॥
سنّم٘رتھ پُرکھُ دئِیال دیءُ پِیارے بھگتا تِس کا تانھُ ॥
تِسُ سرنھائیِ ڈھہِ پۓ پِیارے جِ انّترجامیِ جانھُ ॥
ہلتُ پلتُ سۄارِیا پِیارے مستکِ سچُ نیِسانھُ ॥
سو پ٘ربھُ کدے ن ۄیِسرےَ پِیارے نانک سد کُربانھُ ॥੮॥੨॥
لفظی معنی:
جس پر ہو نظر رحمت خدا کی سچ ۔ صبر ۔ علم و توجہات ۔ ست ۔س چ ۔ سنتوکہہ۔ صبر۔ گیان۔ علم۔ دھیان۔ توجو۔ ندر۔ نظر۔ اندن۔ روز وشب۔ کیرتن ۔ صفت صلاح۔ انمرت پور بھرے ۔ آبحیات سے بھرا ہوا۔ اندن ۔ روز و شب۔ دکھ ساگر۔ عذآب کا سمندر۔ بھوجل۔ زندگی کا خوفناک سمندر۔ پار پرے ۔ عبور کیا۔ کامیابی حاصل کی ۔ سیئی ۔ وہی ۔ سدا کھرے ۔ ہمیشہ پاک (7) سمرتھ ۔ پرکھ دیال ۔ دیؤ۔ تمام طاقتوں کا مالک ہر جائی رحمان الرحیم ۔ بھگت تس کا تان ( پریمی ) پرمیوں پیاروں کا آسرا۔ سرنائی۔پناہ ۔ انترجامی۔ راز دان دل ۔ پوشیدہ راز جاننے والے ۔ پلت پلت ۔ ہر دو عالم۔ مستک ۔ پیشانی ۔ سچ ۔ حقیقت ۔ نیسان ۔ نشانی ۔ سچی عدالت یا الہٰی مہر۔ سوپربھ ۔ ایس اخدا۔
ترجمہ بمہ تشریح:
جس پر مہربان خدا ہوجائے سچ صبر علم و توجہات جیسے اوصاف پیدا ہوجاتے ہیں۔ وہ ہر وقت الہٰی اوصاف کی تعریف و حمدوثناہ کرتا رہتا ہے اور آبحیات مراد رحانیواخلاقی زندگی بنانے والے تاثرات سے مخمور رہتا ہے ۔ وہ انسان عذآب کے سمندروں کو عبور کر لیتا ہے ۔ اور ندیاوی زندگی پر عبور حاصل کر لیتا ہے ۔ جو الہٰی منظور نظر ہوجاتا ہے وہ ہمیشہ کے لئے پاک حیات بنا لیتا ہے (7) خدا سب طاقتوں کا مالک ہے رحمان الرحیم اور عاشقان الہٰی کا سرا ۔ فرشتہ سیرت ہے ۔ اے انسان اس راز دان دل ہے ۔ اسکے زیرسایہ و پناہ میں رہ تاکہ تیری عاقابت و حالیہ زندگی راہ راست پر گامزن ہوکر ہموار ہو جائے اور تیری پیشانی پر سچ و حقیقت کی الہٰی مہرتبت ہوجائے ۔ اے نانک۔ کہہ کہ خدا کو کبھی نہ بھلاوں اور قربان جاؤں۔
سورٹھِ مہلا ੫ گھرُ ੨ اسٹپدیِیا
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
پاٹھُ پڑِئو ارُ بیدُ بیِچارِئو نِۄلِ بھُئنّگم سادھے ॥
پنّچ جنا سِءُ سنّگُ ن چھُٹکِئو ادھِک اہنّبُدھِ بادھے ॥੧॥
پِیارے اِن بِدھِ مِلنھُ ن جائیِ مےَ کیِۓ کرم انیکا ॥
ہارِ پرِئو سُیامیِ کےَ دُیارےَ دیِجےَ بُدھِ بِبیکا ॥ رہاءُ ॥
مونِ بھئِئو کرپاتیِ رہِئو نگن پھِرِئو بن ماہیِ ॥
تٹ تیِرتھ سبھ دھرتیِ بھ٘رمِئو دُبِدھا چھُٹکےَ ناہیِ ॥੨॥
من کامنا تیِرتھ جاءِ بسِئو سِرِ کرۄت دھراۓ ॥
من کیِ میَلُ ن اُترےَ اِہ بِدھِ جے لکھ جتن کراۓ ॥੩॥
کنِک کامِنیِ ہیَۄر گیَۄر بہُ بِدھِ دانُ داتارا ॥
انّن بست٘ر بھوُمِ بہُ ارپے نہ مِلیِئےَ ہرِ دُیارا ॥੪॥
لفظی معنی:
پاٹھ پڑیؤ۔ مذہبی کتابیں پڑھنے ۔ وید وچاریؤ ۔ ویدوں کو سمجھنے ۔ نول۔ وگ کرنے ۔ بھؤنگم۔ لوگ کریا۔ پنچ جنا۔ پانچوں برائیوں۔ کام۔ لوبھ ۔ موہ۔ اہنکار کے ساتھ سے نجات حاصل نہین ہوئی ۔ ادھک اہندھ بادھے ۔ زیادہ تکبر میں گرفتار ہوئے (1) کرم انیکا۔ بیشمار اعمال۔ بدھ ۔ سمجھ ۔ ببیکا ۔ نتیجہ خیز ۔ عقل ۔ رہاؤ۔ مون بھؤ۔ خاموشی اختیار کی ۔ گرپاتی ۔ ہاتھیوں کو برتن بنائیا ۔ نگن ۔ ننگے ۔ سٹ ۔ دریاؤن کے کنار ۔ تیرتھ ۔ زیارت گاہ۔ دھرنی ۔ زمین ۔ دبدھا۔ دوچتی۔ بھر میؤ۔ بھٹکتا رہا (2) کامنا۔ خواہش ۔کروت دھرائے ۔ آرا۔ من کی میل۔ دل کی ناپاکیزگی ۔ جتن ۔کوشش (3) کنک۔ سونا۔ کامنی ۔عورت ۔ چتور۔ گیور۔ گھوڑے اورہاتھی ۔ بہو بدھ دان داتار۔ بہت سے طریقوں سے قسمکی خیرات دینے والے ان اناج بستر کپٹ ۔بھوم۔زمین ۔ ارے ۔ خیرات د ے ۔
ترجمہ بمہ تشریح:
صرف مذہبی کتابیں پڑھنے اور ان کو سمجھنے سوچنے لوگ سادھنا کرنے سے اخلاق روحانیت دشمنپانچ بد احساسات ، شہوت ، غسہ ، لالچ ، دنیاوی محبت و غرور سے نجات حاصلنہیں ہوتی بلکہ اس تکبر اور غرور میں اضافہ ہوتا ہے ۔ بلکہ ان کا غلام ہوجاتا ہے (1) میرے پیارے خدا میں نے بیشمار مذہبی مذہبی اعمال اور فرائض سر انجام دیئے مگر اس طرح سے الہٰی وصل حاسل نہیں ہوا آخر کار ہر طرف سے تھک اور شکست کھا کر تیرے در پر آئیا ہو ۔ اپنی کرم وعنایت سے نیک و بد اچھائی برائی مین تمیز کرنے کی عقل و شعور عنایت کیجیئے ۔ رہاؤ۔ خواہ کوئی خاموشی اختیار کرے ۔ بگیر برتن ہاتھیوں میں کھانا کھائے یا جنگل میں ننگا رہے زیارت گاہوں کی زیارت رے یا کہیں دریاؤں کے کنارے سکونت اختیار کرے خواہ ساری زمین کا سفر کرے غرض یہ کہ سر پہ آراکیون نہ چلوائے انسان کے دل کو سکون حاصل نہ ہوگا (2) انسان دلی خواہشات کے مطابقخواہ زیارت گاہوںکی زیارت کرے خوآہ سر پرار چلائے ۔ مراد لاکھوں کوشش کرے دل کی ناپاکیزگی دور نہیں ہوتی (3) ۔ خواہ کوئی ۔ سونا ، عورت ، ہاتھی گھوڑے اورکئی قسم کی کئی طریقوں سے خیرات کیوں نہ کرے الہٰی رسائی و وصل حاصل نہیں ہو سکتا۔
پوُجا ارچا بنّدن ڈنّڈئُت کھٹُ کرما رتُ رہتا ॥
ہءُ ہءُ کرت بنّدھن مہِ پرِیا نہ مِلیِئےَ اِہ جُگتا ॥੫॥
جوگ سِدھ آسنھ چئُراسیِہاے بھیِ کرِ کرِ رہِیا ॥
ۄڈیِ آرجا پھِرِ پھِرِ جنمےَ ہرِ سِءُ سنّگُ ن گہِیا ॥੬॥
راج لیِلا راجن کیِ رچنا کرِیا ہُکمُ اپھارا ॥
سیج سوہنیِ چنّدنُ چویا نرک گھور کا دُیارا ॥੭॥
ہرِ کیِرتِ سادھسنّگتِ ہےَ سِرِ کرمن کےَ کرما ॥
کہُ نانک تِسُ بھئِئو پراپتِ جِسُ پُرب لِکھے کا لہنا ॥੮॥
تیرو سیۄکُ اِہ رنّگِ ماتا ॥
بھئِئو ک٘رِپالُ دیِن دُکھ بھنّجنُ ہرِ ہرِ کیِرتنِ اِہُ منُ راتا ॥ رہاءُ دوُجا ॥੧॥੩॥
لفظی معنی:
پوجا۔ پرستش۔ ارچا۔ خوشبوئیں۔ چھڑکنا۔ بندن۔ سجدہ کرنا ۔کھٹ۔ ہندؤں کے چھ فرائض ادا کرنے ۔ رت۔ محو (5 جوگ سدھ آسن چراسی۔ جوگیونکے چوراسی یوگ کے طریقے ۔ وڈی آرجا۔ لمبی عمر (6) راج لیلا۔ حکموتی عشق و آرام ۔ اپھار۔ غرور بھرے فرمان۔ سیچ سوہنی ۔ خوبصورت ۔ خوابگا۔ چوآ۔ عطر۔ نرک۔ دوزخ ۔ گھو۔ خوفناک ۔ کیرت۔ حمدوثناہ ۔کرمن کے سر۔ پہلے درجے کے اعمال ۔ سادھ سنگت۔ خدا رسیدہ ۔ پاکدامنوں کی صحبت و قربت ۔ پرب لکھے کہنا۔ پہلے کئے ہوئے اعمال اسکے اعمالنامے میں تحریر ہیں اسے ملتے ہیں (8) رنگ۔ پریم پیار۔ دین دکھ بھنجن ۔ بے سہارا کے عذآب مٹانے والا۔ بھیؤ کرپال۔ مہربانہوا۔ ماتا۔ مست۔ مدہوش۔ راتا۔ محو۔رہاؤ۔
ترجمہ بمہ تشریح:
کئی انسان دیوتاؤں و دیویوں کی پرستش سجدے ڈنڈوت کرنے میں محو رہتے ہیں اور ان کو کرکے اپنے آپ آپ کو مذہب پرست سمجھتے ہیں مذہبی تو مذہبی فرائض ادا کرنے میں فخر سمجھ کر خؤدی کی غلامی میں گرفتا ر ہوجاتے ہیں۔ غرض یہ کہ ایسا کرنے سے بھی الہٰی وسل حاصلنہیں ہو سکتا (5) جوگی جوگ کے مطابق جس کے چوراسی طریقے ہیں انسنا تھک جاتا ہے ماند پڑ جاتا گو اپنی عمر بڑھا لیتا ہے مگر ملاپ خدا کا نہیں پا سکتا بلکہ تناسخ میں پڑا رہتا ہے (6) بہت سے حمرانی سازوسامان میں محو خودی اور تکبر میں حکمرانی کی خوب صورت خوآب گاہوں میں سوئے چندن وعظ استعمال کئے مگر آخر کار خوفنکا دوزخ نصیب ہوا (8) صحبت و قربت پاکدامناں میں الہٰی حمدوثناہ ہی بلند عظمت کار ہے ۔ مگر اے نانک بتادے ۔ ایسا موقہ اس انسان کو ملتاہے جس کے پہلے کئے ہوئے اعمال کا حساب اس کے اعمالنامے میں تحریر ہوتا ہے (8) اے خدا تیرا خدمتگار اس پریم میں محو ومجذوب رہتا ہے ۔ بے سہارا ناتوانوں کے عذآب مٹانے وال اخداجس پر مہربان ہوتا ہے اسکا دل الہٰی صفت صلاح میں اور اسکے پریم پیارمیں محو ومجذوب رہتا ہے ۔رہاؤ دوجا ۔
راگُ سورٹھِ ۄار مہلے ੪ کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سلوکُ مਃ੧॥
سورٹھِ سدا سُہاۄنھیِ جے سچا منِ ہوءِ ॥
دنّدیِ میَلُ ن کتُ منِ جیِبھےَ سچا سوءِ ॥
سسُرےَ پیئیِئےَ بھےَ ۄسیِ ستِگُرُ سیۄِ نِسنّگ ॥
پرہرِ کپڑُ جے پِر مِلےَ کھُسیِ راۄےَ پِرُ سنّگِ ॥
سدا سیِگاریِ ناءُ منِ کدے ن میَلُ پتنّگُ ॥
دیۄر جیٹھ مُۓ دُکھِ سسوُ کا ڈرُ کِسُ ॥
جے پِر بھاۄےَ نانکا کرم منھیِ سبھُ سچُ ॥੧॥
اس سے پیشتر کہ سلوک کا ترجمہ کیا جائے دار کا مدعا ومقصد کیا ہے ۔
پوڑی دار ۔ خدا نے اس دنیا ایک کھیل ہےاور ہر جگہ اسکی اپنی زندگی کی لہر جاری ہے ۔ مگر یہ سمجھ مرشد کے وسیلے سے آتی ہے مرشد کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر ہی اسکی صفت صلاھ ہو سکتی ہے۔
2) خواہ دنیاوی دولت سے مبرا خدا کی زندگی کی لہر ہر جگہ ہے ۔ مگر انسان نادانی کی وجہس ے اس کی محب تمیں گرفتار ہوجاتا ہے ۔ جس پر خدا مہربان ہوتا ہے ۔ وہ مرشد کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر الہٰی حمدوثناہ کرتا ہ ۔
3) خدا کی کوئی ایسی شکل و صورت نہیں نہ ہی اسکی کوئی نشانی ہے جس سے سمجھ آسکے ۔ کامل مرشد کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر ہی دیدار حاصل ہو سکتا ہے ۔
4) خواہ خدا ہر دلمیں بستا ہے اور یہ دنیا اسی کی ہی پیدا کی ہوئی ہے ۔ مگر انسان دنیاوی دولت کے کاموں میں مشغول ہوکر خدا کو بھلا بیٹھتا ہے ۔ مگراہ ہو جاتا ہے جس پر خدا مہربان ہوتا ہے دوہ نیاوی دولتکے جنگل سے آزاد ہوکر مرشد سے ملاپ کرتا ہے
5) جس دنیاوی دولتکی عیش و عشرت میں محو ہورک خدا کو بھلا دیتا ہے اور گناہ کرتا ہے اسکا مزہ چند دنوں کے لئے ہوتا ہے اور بوقت موت و آخرت پچھتاتا ہے ۔
6) مگر جس کے دل میں خدا کی یاد رہتی ہے برائیوں سے بچتا ہے ۔ موت کا خؤف نیہں رہتا گمراہی سے بچتا ہے بھٹکن نیہں رہتی مگر اس راستے پر وہی چلتا ہے جسے مرشد کی رہنمائی حاصل ہ ۔
7) بلند قسمت انسان ہی مرشدکے زیر اثر اور زیر سایہ آتے ہیں۔ صحبت و قربت پاکدامناںمیں الہٰی حمدوثناہ کرتے ہیں مراد وہ برائیوںکی بجائے الہٰی نام سچ و حقیقت میں یقین رکھتے ہیں ۔ ایسے سچے ساتھیوں کا دیدار ک ہی متبر ہے جو خدا سے رشتے استوار کراتے ہین۔
8) جو انسان الہٰی نام میں محو ومجذوب رہتے ہیں اہیں الہٰی نام سچ و حقیقت کی برکت و عظمت سے ہر جگہ الہٰینور بستا دکھائی دینے لگتا ہے اس لئے انہیں کوئی خوف نیہں رہتا مگریہنعمت خدا کی کرم و عنایت اورمرید مرشد ہونےس ے ملتی ہے ۔
9) دنیاوی دؤلت کی محبت اور الہٰی نام سچ و حقیقت سے پیار کا آپس میںمیل نہیں ہو سکتا جس انسان کو دنیاوی عیش و عشرت سے رغبت ہوگئی۔ اسے اسی کا خیال رہتا ہے ۔مگرجس پر خدا کی کرم و عنیات ہو مرید مرشد ہوکر الہٰینام سے محبت کرتا ہے دنیاوی دؤلتاس پر اپنا تاثر نہیں ڈال سکتی ۔
10) انسان کاجسم خد کا گھر اور پیراہن ہے یہ خدا کے لئے تبھی پسندیدہ ہو سکتا ہے جب یہ پاک صاف رہنے اور پہننے کے لائق ہو ۔ اسے الہٰی حمدوثناہ تب چلنی اور خوش اخلاق سے سجا دیا گیا ہو مگر انسان روحانیت پرست نیک چلن سبق مرشد اور مرید مرشد ہوکر ہی ہو سکتا ۔
11) الہٰی ملاپ کا راستہ پاکدامنوں مریدان مرشد کی صحبت و قربت سے پتہ چلتا ہے اور ان کی صحبت و قربت میں رہ کر اوصاف دل میں بسانے ان پر عمل پیرا ہونے سے زندگی کی روحانی اور اخلاقی طور پر نیک چلن نبتی ہے ۔مرشد کے دیئے ہوئے سبق کی سمجھ بھی پاکدامن ساتھیوں سے آتی ہے ۔
12) خداکی عبادت وریاضت کرنے والا انسان ہر دو عالموں میں شہرت پاتا ہے جس نے الہٰی نام سچ و حقیقت کا لطف لیا سکی خواہشات مٹجاتی ہے ۔مگر اس راستے پر وہی چلتا ہے جس پر الہٰی کرم وعنایت ہو۔ مرشد کا مرید ہوئے ۔
13) جو انسان مرید مرشد ہوکر خدا کو یاد کرتا ہے وہ خلق خدا سے اسی طور محبت کرنے لگتا ہے جیسے دوستوں بھائیوں بیؤں سے کرتا ہے اپنا ذاتی آرام وآسائش چھور کر لوگؤں کے آرام و آسائش کے لئے کام کرتا ہے جس سے نئی روحانی زندگی ملتی ہے ۔
14) بوقت اخرت الہٰی نام سچ و حقیقت ہی ساتھ دیتی ہے کوئی دنیاوی سازو سامان ساتھ ہیں دیتا ۔
15) دنیاوی دولت اور دنیاوی سازوسامان اور دنیاوی کاروبار چھوڑ نا نہین بلکہ دنیاوی کاروبار کرتے ہوئے خلق خدا کی خدمت اور پاک و نیک دوسروں کی بھلائی میں زندگی گذادو ۔
16) خودی مٹا کر سچ و حقیقت میں اتنا محو ومجذوب ہو جاتے ہیں کہ انہیں ہر جگہ خدا بستا دکھائی دینے لگتا ہے ۔
17) خوش قسمت ہیں وہ انسان جو اپنے ارادے چھوڑکر مرشدکے بتائ ہوئے راستے پر چلتے ہے ۔ یہی طریقہ ہے دل پر عبور حاصل کرنے کا الہٰی یاد کا ۔
18) جن کے دل میں سبق و واعظ مرشد گھرکر جائے مبارک ہیں وہ لوگ ان کے دیدار سے دوسرے بھی سچ و حقیقت اپناتے ہیں اور اپنے دل سے برائیاں دورکتے ہیں۔
19) دولتمند ہیں وہ لوگ جو اس خدا کو یاد کرتے ہیں۔ جو پتھر سے لیکر اسمیں بستے کیڑے اور انسانوں کو رزق پہنچاتا ہے ۔
20) جس انسان پر الہٰی کرم و عنیات ہو وہ مرشد کے وسیلے سے انسانی زندگی کو کامیاب بناسکتا ہے ۔ کیونکہ الہٰی پیار معاف کر دینا کے اوصاف سے اپنے آپ کو سجا لیتا ہے ۔ حقیقتاً مکمل انسان وہ ہیں جو مرشد کے وسیلے سے سانس سانس الہٰی نام سچ وحقیقت دل میں بساتے ہیں سچ وحقیقت کی دوائی سے انکے تمام روحانی واکلاقی بیماریاں ختم ہو جاتی ہیں انہیں نہ سوت کا خوف نہ دنیاوی محتاجی رہتی ہے ۔
21) خوش قسمت ہے وہ انسان جو مریدان مرشد کی صحبت و قربت اختیار کرتا ہے اور سچے مرشد کی بلا وہ بد گوئی نہیں کرتا کیونکہ بدگوئی کرنےسے اسکا اخلاق متاثر ہوتاہے ۔
22) مرشد کے سبق پر عمل کرنے والوں کے دیدار دل میں الہٰی پیار کے لئے بلوے اورجوش و خرورش پیدا ہوتا ہے اور وہ روز و شب حقیقت کو پیش نظر رکھتے ہیں۔
23) الہٰی پریمیوں کی صحبت و قربت سے برائیاں ختم ہوئی ہیں ۔
24) جو انسان الہٰی عاشقوں کے پرمی ہوجاتے ہیں اور ان پر اپنا اعتقاد لگاتے ہیں۔ وہ بھی اپنی زندگی کی راہیں سنوار لتیے ہیں۔ سچ اور حقیقت دل میں بسانا ہی سب سےا علے پاک زیارت ہے ۔
25) نیک پارساوں خدا رسیدہ پاکدامنوں کی صحبت وقربت سے بد خواہشات اور بد اوصاف اسکے نذدیک نہیں پھٹکتے ۔
26) خدا سب کی پرورش کرتا ہے مگر خوشباشی اسے عنایت کرتا ہے جو خدا سے پیارکرتے ہیں اور ان کی دنیاوی دولت کی محبت ختم کر دیتا ہے ۔
27) سارے عالم پر الہٰی حمرانی ہے جو اسکے حکم کا تابعدار فرمانبردار ارضا سمجھتا اور راضی بر رضا رہتا ہے ۔ اسکی خوشنودی حاصل کر لیتا ہے جسکی سمجھ کلام مرشد سے آتی ہے ۔ وہ وصل الہٰی پا لیتا ہے ۔
سارا مدعا ومقصد
(1 تا 6) دنیا کے اس کھیل میں سب کچھ اسکی رضا ورغبت و حکمرانی سے ہو رہا ہے ۔ یہ رنگ تماشے اور تین اوصاف پر مشتمل ۔ ترقی حکرمانی ۔ سچائی اور لالچ پر مبنی دنیاوی دلوت خداکی ہی پیدا کی ہوئی ہے ۔ کیونکہ خدا کی خاص جائے سکونت اور نہ ہی کوئی شکل و صورت ہے جس سے انسان اسکی ہستی کو سمجھ سکے اس لئے دنیاوی دولت کی محب تمیں گرفتار ہوکر برائیوں میں مشغول رہتا ہے بس سے بچنے کے لئے صحبت پارسایاں خدا رسیدہ پاکدامنوں کی صحبت و قربت کلام و سبق مرشد اورمریدگئے مرشدکی ضرورت ہے ۔
(7 تا 14) مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام سچ و حقیقت کو دل میں بسانے انسان برائیوں بدکرداریوں سے پرہیز کرنے لگتا ہے سچ و حقیقت اورخدامیں بھروسا پیدا ہوتاہے ۔ دنیاوی دولت کی محبت اسے متاثر کرنے سے قاصر ہو جاتی ہے ۔ خواہشات مٹ جاتی ہیں ۔ آبحیات نام کا لطف لینے لگتا ہے مخلوقات انسانی سے محبت اور فاقت پیدا ہوتیہے ۔ سب سے بھائیوں دوستوں اور بیٹوں کا سارشتہ پیدا ہو جاتا ہے ۔
(15 تا 23) دولت یا سرمایہ اکھٹا کرنا زندگی کا اصل مقصد نہیں بوقت آخرت یہ ساتھ نہیں جاتی مگر منع بھی نہیں اسے خلق خدا کی خدمت میں صرف کیجیئے اور اس پر فخر نہ کرو اور خودی خود پسندی ختمکرکے الہٰی رضآ میں راضی رہو اور اسکی عطاکی ہوئی نعمتوں اور اوصاف کا شکرانہ ادا کرؤ۔ ان اوصاف کو انسان مکمل انسان پرہیز گار زندگی روحانی اخلاقی طورزندگی کی کھیل جیت جاتا ہے ۔
( 24 تا 27) سبق مرشد کلام الہٰی و کلام مرشد ٹھیک اورصحیح عمل کرنے سےا ورکرنے والوں کی صحبت و قربت اختیار کنے والے بھی اس متاثر ہوکر اسے اختیار کرنے کی سعی کرنے لگتے ہیں اور الہٰی نام سچ و حقیقت کو اپنی زندگی سہارا بنا لیتے ہیں برائیوں سے پرہیز کرنے لگتے ہیں ۔
(5) کار ساز کرتار نے انسان کو اپنی زندگی گذارنے کے لئے یہ اوصول وضع کیا ہے کہ سبق مرشد کلام الہٰی وصحبت و قربت پاکدامناں خدا رسید گان میں الہٰی رضا میں راجی رہ کر الہٰی اوصاف اور اسکی دی ہوئی نعمتوں کا شکرایہ ادا کرتار ہو۔
اصل مدعا :
خدا کی بتائی تینوں اوصاف پر مشتمل دنیاوی دولت ان کو متاثر کرکے گمراہ کرتی ہے ۔ مگر جو انسان سبق مرشد وکلام مرشد عمل کرکے پرہیز گاری اختیار کریں گے ۔ ان پر اس دنیاوی دؤلت اپنا اثر نہ ڈال سکے گی ۔
لفظی معنی /ترجمہ بمہ تشریح:
سورٹھ راگ میں گانا ہمیشہ اچھا ہے ۔ اگر دل پاک ہو اور پاک خدا دل میں ہو ۔ حرام نہ کھائے تاکہ منہ ناپاک نہ ہوئے ۔ اور زبان پر اس پاک خدا کا نام سچ و حقیقت ہو ۔ ہر دو عالموں میں الہٰی خوف و ادب میں رہے اور سچے مرشد کی بلا جھجھک خدمت کرؤ اگر دنیاوی سجاوٹیں چھور کر اگر دل میں سچا خدا سچ اور حقیقیں ہوں تب خدا بخوشی تمام اپنے ساتھ ملا لیتا اور اپنا لیتا ہے ۔ اگر انسان کے دلمیں سچ و حقیقت الہٰی نام ہو تو یہ صدیوی سجاوٹ ہے کبھی گناہوں بدیوں کا نا پاک کیڑا نہیں لگتا ۔ لالچ اور دوسرے بد احساسات اوردنیاوی دولت اور سرمایہ کے تاثرات کا کوف نہیں رہتا۔ اگر انسان منظور نظر خدا ہوجائے ۔ تو اسکے رخ پر اعمال اپنی روشنی سے اسکا چہرہ پر نور کر دیتے ہیں۔
مਃ੪॥
سورٹھِ تامِ سُہاۄنھیِ جا ہرِ نامُ ڈھنّڈھولے ॥
گُر پُرکھُ مناۄےَ آپنھا گُرمتیِ ہرِ ہرِ بولے ॥
ہرِ پ٘ریمِ کسائیِ دِنسُ راتِ ہرِ رتیِ ہرِ رنّگِ چولے ॥
ہرِ جیَسا پُرکھُ ن لبھئیِ سبھُ دیکھِیا جگتُ مےَ ٹولے ॥
گُرِ ستِگُرِ نامُ د٘رِڑائِیا منُ انت ن کاہوُ ڈولے ॥
جنُ نانک ہرِ کا داسُ ہےَ گُر ستِگُر کے گول گولے ॥੨॥
لفظی معنی:
نام۔ تب۔ ہر نام۔ الہٰی نام۔ سچ و حقیقت۔ ڈھنڈوے ۔ تلاش کرتے ۔ گرمتی ۔ سبق و واعظ مرشد سے ۔ گر پرکھ ۔ با توفیق مرشد۔ ہرہر لوے ۔ خود خدا کہتا ہے ۔ تو نے تلاش کرکے ۔ درڑائیا۔ پکا کیا۔ انت نہ کاہو ڈوے ۔ آکرت کہیں ڈگمگاتا نہیں۔ ہر کاداس ۔ خادم خدا۔ گول گوے ۔ غلاموں کے غلام۔ خادموں کے خادم ۔
ترجمہ بمہ تشریح:
سور ٹھ راگنی تبھی دلکش ہے اگر اسکے وسیلے سے الہٰی نام سچ و حقیقت کی تلاش کیجائے ۔ باحیثت با توفیق مرشد کی خوشنوید حاصل کرے اور سبق مرشد سے خدا خدا بوے ۔مراد حمدوثناہ کرئے ۔دن رات الہٰی پریم پیارکی کشش دل میں ہو۔ میں نے تلاش کرکے دیکھ لیا دنیا میں ہیں کوئی ثانی خدا کا۔ سچے مرشد نے الہٰینام میٹھا دیا ہے ۔ اب میرے دل میںکسی قسم لرزش و ڈگمگاہٹ نہیں رہی ۔ خادم نانک خڈا کا خادم ہے اور سچے مرشد کے غلاموں کا غلام
پئُڑیِ ॥
توُ آپے سِسٹِ کرتا سِرجنھہارِیا ॥
تُدھُ آپے کھیلُ رچاءِ تُدھُ آپِ سۄارِیا ॥
داتا کرتا آپِ آپِ بھوگنھہارِیا ॥
سبھُ تیرا سبدُ ۄرتےَ اُپاۄنھہارِیا ॥
ہءُ گُرمُکھِ سدا سلاہیِ گُر کءُ ۄارِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
سسٹ کرتا۔ دنیا پیدا کرنے والا۔ سر جنہاریا۔ پیدا کرنے والے ۔ کھیل رچائے ۔ دنیا کو کھیل بنائیا۔ سواریا۔ درست کیا۔ سبد۔ کلام ۔ فرمان۔ اپاونہاریا۔ پیدا کرنے والے ۔ داتا۔ دینے والا ۔ کرتا ۔ کرنے والا۔ بھوگنہاریا۔ زیر تصرف لانے والا۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ واریا۔ قربان۔
ترجمہ بمہ تشریح:
اے کارساز کرتار تو ہی دنیا کا بنانے والا ہے ۔ تو نے ہی اسے ایک کھیل بنا کر اسے درست کیا ہے ۔ دیے والا بھی تو کرنے والا بھی تو اور اسے برتنے والا بھی تو ہے ۔ اے پیدا کرنے والے سب پر تیری حکومت ہے اور تیرا فرمان ہے میں مرشد کے ذریعے ہمیشہ تیری حمدوثناہ کرتا ہون قربان و صدقے ہوں اس پر ۔
سلوکُ مਃ੩॥
ہئُمےَ جلتے جلِ مُۓ بھ٘رمِ آۓ دوُجےَ بھاءِ ॥
پوُرےَ ستِگُرِ راکھِ لیِۓ آپنھےَ پنّنےَ پاءِ ॥
اِہُ جگُ جلتا ندریِ آئِیا گُر کےَ سبدِ سُبھاءِ ॥
سبدِ رتے سے سیِتل بھۓ نانک سچُ کماءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
ہونمے جلتے ۔ خودی میں جلتے ۔ جل موئے ۔ جل کر فوت ہوگئے مراد روحانی و اخلاقی موت ہوگئی ۔ بھرم۔ وہم وگمان ۔ ذہنی بھٹکن ۔ دوجے بھائے ۔ غیروں سے محبت۔ سیتل۔ ٹھنڈے ۔ سچ کمائے ۔ حقیقت پرسیت ۔ پتے ۔ ذمے واری ۔
ترجمہ بمہ تشریح:
خود ی آگ میں جل کر روحانی واخلاقی طور پو فوت ہوگئے اور غیروں سے محبت بھٹکتے بھٹکتے کامل سچے مرشد نے اپنی ذمہ داری سے بچالئے ۔ قدرتی طور پر دنیا کلام مرشد کی رو سے جلتی نظر آئی ۔ اے نانک۔ کلما مرشد کے تاثرات سے اور حقیقت پرستی سے روحانی سکون پائیا۔
مਃ੩॥
سپھلِئو ستِگُرُ سیۄِیا دھنّنُ جنمُ پرۄانھُ ॥
جِنا ستِگُرُ جیِۄدِیا مُئِیا ن ۄِسرےَ سیئیِ پُرکھ سُجانھ ॥
کُلُ اُدھارے آپنھا سو جنُ ہوۄےَ پرۄانھُ ॥
گُرمُکھِ مُۓ جیِۄدے پرۄانھُ ہہِ منمُکھ جنمِ مراہِ ॥
نانک مُۓ ن آکھیِئہِ جِ گُر کےَ سبدِ سماہِ ॥੨॥
لفظی معنی:
دھن ۔ شاباش۔ پروان۔ منظور۔ جیودیا۔ موئیا۔جنم سے لیکر موت تک ۔ سجان ۔ دانشمند۔ کل ۔ خاندان۔ قبیلہ ۔ سوجن۔ وہ خادم ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ موئے جیوے ۔ دوران حیات وبعد از حیات۔ جنم مراد۔ تناخ ۔ گر کے سبد سماہے ۔ جو سبق و کلام مرشد پر عمل پیرا رہتے ہیں۔
ترجمہ بمہ تشریح:
سچے مرشد کی ہوئی خدمت برآور اور کامیاب ہے اور ان پیدا ہونا بھی قابل ستائش ہے اور قابل قبو ل ہے اور وہی دانشمند ہیں جو تمام عمر اسے نہیں بھولتے مریدان مرشد دوران حیات و بعد از حیات قبول ہوتے ہین۔ مگر مرید ان من تناسنخ میں پڑے رہتے ہیں۔ اے نانک ان کو مردہ نہ سمجھو اور کہو جو سبق و کلام مرشد پر عمل کرتے ہیں اور اسمیں محو ومجذوب رہتے ہیں۔
پئُڑیِ ॥
ہرِ پُرکھُ نِرنّجنُ سیۄِ ہرِ نامُ دھِیائیِئےَ ॥
ستسنّگتِ سادھوُ لگِ ہرِ نامِ سمائیِئےَ ॥
ہرِ تیریِ ۄڈیِ کار مےَ موُرکھ لائیِئےَ ॥
ہءُ گولا لالا تُدھُ مےَ ہُکمُ پھُرمائیِئےَ ॥
ہءُ گُرمُکھِ کار کماۄا جِ گُرِ سمجھائیِئےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
نرنجن ۔ پاک۔ بیداغ۔ سیو۔ خدمت ۔ دھیاییئے ۔ دھیان دینا۔ توجہ کرنی ۔ ست سنگت۔ سچی سبھا۔ مجلس سادہو۔ پاکدامن جس نے اپنے اعمال درست بنا لئے ۔ ہر نام سماییئے ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت میں محو ومجذوب ۔ ۔ وڈی کار۔ بھاری کام ۔ گولا ۔ لالہ ۔ غلاموں کا غلام۔ فرمایئے ۔ حکم بتاؤ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ بے گر سمبھاییئے ۔ جو مرشد سمجھائی ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے انسان پاک بیداغ خدا کی خدمت کر اور الہٰی نام سچ و حقیقت میں اپنی توجہ مبذول کر۔ پاکدامن سچی صحبت و قربتمیں رہ کر الہٰی نام سچ و حقیقت میں محو ومجذوب رہ ۔ اے خدا تو اپنے بھاری کام مراد عبادت وریاضت میں مجھ نادان کو لگانے کا جو حکمکر۔ میں تیرے غلاموں کا غلام ہوں۔ میں مرشد جو کام سمجھائیا ہے وہی کرؤں۔
سلوکُ مਃ੩॥
پوُربِ لِکھِیا کماۄنھا جِ کرتےَ آپِ لِکھِیاسُ ॥
موہ ٹھگئُلیِ پائیِئنُ ۄِسرِیا گُنھتاسُ ॥
متُ جانھہُ جگُ جیِۄدا دوُجےَ بھاءِ مُئِیاسُ ॥
جِنیِ گُرمُکھِ نامُ ن چیتِئو سے بہنھِ ن مِلنیِ پاسِ ॥
دُکھُ لاگا بہُ اتِ گھنھا پُتُ کلتُ ن ساتھِ کوئیِ جاسِ ॥
لوکا ۄِچِ مُہُ کالا ہویا انّدرِ اُبھے ساس ॥
منمُکھا نو کو ن ۄِسہیِ چُکِ گئِیا ۄیساسُ ॥
نانک گُرمُکھا نو سُکھُ اگلا جِنا انّترِ نام نِۄاسُ ॥੧॥
لفظی معنی:
پورب لکھیا ۔پہے سے تحریر ۔ موہ بھگولی ۔ محبت کا نشہ ۔ وسرہاگن تاس۔ بھلائیا اوصاف کا خزانہ ۔ مت ۔ جانہو۔ نہ سمجھو۔ موئیاس۔ موآہو۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ سے ۔ وہ ملنی پاس۔ نزدیک۔ ات گھنا۔ نہایت زیادہ۔ پت۔کالت۔ بیٹے اور عورت ۔ ابھے ساس۔ رک رک۔ سانس لمبے سانس۔ وہی ۔ و شواش۔ اعتبار ۔ گلا ۔ زیادہ ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو خدا کی طرف سے پہلے سے اُسکے اعمالنامے میں تحریر ہے وہی کار کرنی پڑتی ہے ۔ محبت کی نشہ آور دوائی (سے) نے خدا بھلا دیا اوصاف کا خزانہ خدا ۔ اسے زندہ نہ سمجھو جسے ہے غیروں سے محبت مراد خڈاکے علاوہ دنیاوی دؤلتکی محبتمیں روحانی واخلاقی طور پر وہ مردہ ہے ۔ جو مرشد کے وسیلے سے سچے الہٰینام سچ وحقیقت یاد نہیں رکھے انہیں الہٰی پاسداری نصیب نہیں ہوتی ۔ مرید ان من سخت ۔ عذاب برداشت کرتے ہیں ۔ کیونکہ نہ عورت نہ فرزند ساتھ جاتا ہے ۔ لوگوں میں بدنام ہوتے ہیں اور لمبے سانس لیتا ہے ۔ کوئی اعتبار نہیں کرتا ۔ اعتبار ختم ہوجاتا ہے ۔ اے نانک مریدان مرشد آرام آسائش پاتے ہیں کیونکہ انکے دل میں الہٰی نام سچ و حقیقت کا گھر ہے
مਃ੩॥
سے سیَنھ سے سجنھا جِ گُرمُکھِ مِلہِ سُبھاءِ ॥
ستِگُر کا بھانھا اندِنُ کرہِ سے سچِ رہے سماءِ ॥
دوُجےَ بھاءِ لگے سجنھ ن آکھیِئہِ جِ ابھِمانُ کرہِ ۄیکار ॥
منمُکھ آپ سُیارتھیِ کارجُ ن سکہِ سۄارِ ॥
نانک پوُربِ لِکھِیا کماۄنھا کوءِ ن میٹنھہارُ ॥੨॥
لفظی معنی:
سین ۔ رشتہدار۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ سبھائے ۔ پریم پیار سے ۔ بھانا۔ رضا۔ فرمان ۔ ابھیمان۔ غرور۔ تکبر ۔ بیکار۔ بیفائدہ ۔ سوآرتھی ۔ خود غرض ۔ مٹنہار۔ مٹانے والا ۔
ترجمہ معہ تشریح:
وہی رشتہ دار اور دوست ہیں جو مرشد کے وسیلے سے الہٰی ملاپ پاتے ہیں۔ جو سچے مرشد کے فرمانبردار اور ہر روز سچے خدا میں محو ومجذوب رہتے ہیں۔ وہ خدا دوست یا دوست نہیں کہلا سکتے جو دنیاوی دؤلت کای محبت غرور اور تکبر میں رہتے ہیں گناہگاریاں کرتے ہیں۔مرید من خود غرض مطلب پرست ہوتے ہیں کسی کا کام سنوار نہیں سکتے ۔ اے نانک ۔ پہلے سے کئے ہوئے اعمال جو پہلے تحریر شدہ کسی کے اعمال نامے میں کوئی مٹانے کی توفیق نہیں رکھتا۔
پئُڑیِ ॥
تُدھُ آپے جگتُ اُپاءِ کےَ آپِ کھیلُ رچائِیا ॥
ت٘رےَ گُنھ آپِ سِرجِیا مائِیا موہُ ۄدھائِیا ॥
ۄِچِ ہئُمےَ لیکھا منّگیِئےَ پھِرِ آۄےَ جائِیا ॥
جِنا ہرِ آپِ ک٘رِپا کرے سے گُرِ سمجھائِیا ॥
بلِہاریِ گُر آپنھے سدا سدا گھُمائِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
اپائے کے ۔ پیدا کرکے ۔ کھیل رچائیا۔ خود عالم ایک ۔ کھیل بنائیا۔ تریگن ۔ تین اوصاف۔ رجو۔ ستو ۔ طمو۔ خواہشات کی تکمیل کے لئے دوڑ دہوپ۔ رجوگن ۔ حسد اور غسہ میں تموگن ۔ اور جب سب دنیاو جھنجھٹ چھوڑ کر طار ق ہوجاتا اسے سست گن مانا جاتا ہے ۔ سرجیا ۔ بنائے ۔ ہونمے ۔ خودی ۔لیکھا۔ حساب ۔ آوے جائیا۔ تناسخ ۔ آواگون ۔ سے گر سمجھایا ۔ انہیں مرشد نے سمجھائیا ہے ۔ گھمائیا ۔ قربان ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا تو نے اس عالم کو پیدا کرکے خود ہی ایک دنیاوی کھیل بنائیا ہے خو دہی اس کھیل کے لئے تین اوصاف بنائے ہیں اور خود ہی دنیاوی دؤلت کی محبت پیدا کی ہے ۔ خودی اور تکبرمیں کئے ہوئے اعمال کا حساب بارگاہ الہٰی میں مانگا جاتا ہے اور انسان تناسخ میں پڑتا ہے ۔ جن پر الہٰی کرم و عنایت ہوتی ہے انہیں مرشد سمجھاتا ہے قربان ہوں ہمیشہ اپنے مرشد پر ۔
سلوکُ مਃ੩॥
مائِیا ممتا موہنھیِ جِنِ ۄِنھُ دنّتا جگُ کھائِیا ॥
منمُکھ کھادھے گُرمُکھِ اُبرے جِنیِ سچِ نامِ چِتُ لائِیا ॥
بِنُ ناۄےَ جگُ کملا پھِرےَ گُرمُکھِ ندریِ آئِیا ॥
دھنّدھا کرتِیا نِہپھلُ جنمُ گۄائِیا سُکھداتا منِ ن ۄسائِیا ॥
نانک نامُ تِنا کءُ مِلِیا جِن کءُ دھُرِ لِکھِ پائِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
مائیا ممتا موہنی ۔ دنیاوی دؤلت کی خوئشتا ۔ملکیت میری ہونی ۔ اینت ۔ موہنی ۔ دلربا ۔دل کو لبھانے والی ۔ دل کو اچھی لگنے والی ۔ بن دنتا۔ بغیر دانتوں کے ۔ منمکہہ ۔مرید من۔ کھاوے ۔ ختم کر دیئے ۔ گورمکھ ابھرے ۔مرید مرشد بچے ۔ سچ نام ۔ سے نام سچ و حقیقت۔ چت لائیا۔ دل لگائیا۔ کملا ۔ دیوناہ ۔ پاگل۔ گورمکھ ۔ندریں۔ مرشد کے وسیلے سے زیر نظر ہوا۔ دھندا۔ دوڑ دہوپ۔ نہفل۔ بیفائدہ ۔ بغیرنتیجے ۔ دھر۔ بارگاہ الہٰی سے
ترجمہ معہ تشریح:
دنیاوی دؤلت کو اپنا سمجھنا خیال کرنا دل کو اچھا اور پیارا محسوس ہوتا ہے مگر اس احساس نے تمام عالم کو بغیر دانتوں کے نکل لیا ہے ۔ مرید ان من خودی پسندوں کو اپنی گرفت میں نے لیا ہے مریدان مرشد اس سے بچ جاتےہیں۔ جنہوں سچے نام سچ اور حقیقت سے محبت ہے ۔ مرشد کے ذریعے یہ سمجھ حاسلکرلی ۔ بغیرنام سچ و حقیقت کے بغیر دیا دیوای ہو رہی ہے اور اس دنیاوی دوڑ دہوپ میں بیفائدہ زندگی گذار دی سکھ آرام و آسائش دینے والے کو دل میںنہ بسائیا ۔ اے نانک۔ الہٰی نام سچ و حقیقت انکو ملتی ہے جن کو اعمالنامے میں الہٰی حضور و دربار سے تحریر ہوتا ہے ۔
مਃ੩॥
گھر ہیِ مہِ انّم٘رِتُ بھرپوُرُ ہےَ منمُکھا سادُ ن پائِیا ॥
جِءُ کستوُریِ مِرگُ ن جانھےَ بھ٘رمدا بھرمِ بھُلائِیا ॥
انّم٘رِتُ تجِ بِکھُ سنّگ٘رہےَ کرتےَ آپِ کھُیائِیا ॥
گُرمُکھِ ۄِرلے سوجھیِ پئیِ تِنا انّدرِ ب٘رہمُ دِکھائِیا ॥
تنُ منُ سیِتلُ ہوئِیا رسنا ہرِ سادُ آئِیا ॥
سبدے ہیِ ناءُ اوُپجےَ سبدے میلِ مِلائِیا ॥
بِنُ سبدےَ سبھُ جگُ بئُرانا بِرتھا جنمُ گۄائِیا ॥
انّم٘رِتُ ایکو سبدُ ہےَ نانک گُرمُکھِ پائِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
گھر ۔ سے مراد۔ انسانی ذہن ۔ انمرت ۔ آبحیات ۔ یعنی وہ اشیا ۔ جس سے زندگی روحان واخلاقی طورپر بلندیوں پر پہنچتے ۔ بھر پور۔ ذہن بھر ا ہوا ہے ۔ کستوری ۔ ایک خوشبودار اشیا ہے ۔ جو ہرن کی دھنی میں ہوتی ہے بہت سی ادویاتمں کام آتی ہے ۔ سنگریہہ ۔ اکھٹا کرتا ہے ۔ برہم ۔خدا۔ سیتل۔ جنک ۔ ٹھنڈا ۔ رسنا۔ زبان۔ ساد۔ لطف ۔مزہ ۔ بؤرانا۔جھلا۔ دیوناہ ۔
ترجمہ معہ تشریح:
انسانی ذہن کے ذہن کے اندر ہی زندگی کو روحانی اخلاقی استوار کرنے والا الہٰی نام کثرت سے موجود ہے مگر خودی پسند اسکا لطف نہیںلے سکتے ۔ جیسے کستوری ہرن کی دھنی میں موجود ہے اور اسے اسکی خوشبودار ہی ہے ۔ مگر اسے اسکی سمجھ نہ ہو نے کی وجہ سے جنگل اور سبزہ زاروں اور جھاڑیوں میں ڈہونڈتا پھرتا ہے ۔ اور وہم و گمان میں بھٹکتا ہے ۔ اسی طرح سے مریدمن خودی پسند لطف کی تلاش میں گناہگاریاں اور برائیاں اکھتی کرتا ہے اور اس آبحیات یکیوں اور بھلاہوں کے خزانے کو چھوڑ دیتا ہے ۔ کیونکہ خدانے خود اسے گمراہ کیا ہوا ہے ۔ مرشد کے ذریعے کوئی ہی اس کو سمجھتا ہے وہ انسان کو خدا کا دیدار اسکےذہن میں کرا دیتا ہے ۔ جس سے اسکے دل و جان کو سکون او راحت محسوس ہونے لگتی ہےاور زبان سے الہٰی نام سچ وحقیقت اور خدا کا لطف اُٹھاتا ہے ۔ کلام مرشد سے الہٰی نام پیدا ہوتا ہے اور کلام سے ہی الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔کلام کے بغیر سارا عالم دیوناہ ہو رہا ہے اور انسانی زندگی بیکار جا رہی ہے ۔ اے نانک۔ مرشد کا واحد کلام ہی روحانی زندگی عنایت کرنے والا آب حیات ہے جو مرشد سے ملتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
سو ہرِ پُرکھُ اگنّمُ ہےَ کہُ کِتُ بِدھِ پائیِئےَ ॥
تِسُ روُپُ ن ریکھ اد٘رِسٹُ کہُ جن کِءُ دھِیائیِئےَ ॥
نِرنّکارُ نِرنّجنُ ہرِ اگمُ کِیا کہِ گُنھ گائیِئےَ ॥
جِسُ آپِ بُجھاۓ آپِ سُ ہرِ مارگِ پائیِئےَ ॥
گُرِ پوُرےَ ۄیکھالِیا گُر سیۄا پائیِئےَ ॥੪॥
لفظی معنی:
اگم۔ انسانی عقل و شعور سے اوپر۔ کت بدھ۔ کس طور طریقے سے ۔ پاییئے ۔ حاصل ہو۔ روپ ۔ شکل وصورت ۔ ریکھ ۔ نشان ۔ لکیر۔ ادرسٹ۔ اوجھل۔ دکھائی نہ دینے والا۔ دھیایئے ۔ دھیان لگائیں۔ گن گاییئے ۔ حمدوثناہ کریں۔ ہر مارگ ۔ الہٰی راہ پر ۔دیکھالیا۔ دیدار کرائیا۔ سمجھائیا۔
ترجمہ معہ تشریح:
خدا انسانی رسائی عقل و ہوش سے اوپر ہے ۔ اس لئے بتاییئے کر اسے کیسے ملیں۔نہ اسکی شکل و صورت یا نشان ہے نہ زیرنظرہےتو کیسے اسے یاد کریں دھیان لگائیں توجہ یں ۔ اسکاآکار اور کو حجم یا جسم بھی نہیں اور انسانی ذہن دل و دماغ اور سوچ سے اوپر ہے تو کیا کہہ اسکی حمدوثناہ کیجائے ۔ جیسے خدا خود سمجھا ئے وہی سمجھتا ہے وہی الہٰی راستہ اختیار کرتا ہے ۔کامل مرشد دیدار الہیی کراتا ہے اور اسکے دیئے سبق پر عمل سے ملاپ ہوتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
جِءُ تنُ کولوُ پیِڑیِئےَ رتُ ن بھوریِ ڈیہِ ॥
جیِءُ ۄنّجنْےَ چءُ کھنّنیِئےَ سچے سنّدڑےَ نیہِ ॥
نانک میلُ ن چُکئیِ راتیِ اتےَ ڈیہ ॥੧॥
لفظی معنی:
جیؤ ۔ من۔ چؤکھنیئے ۔ چار ٹکڑے ہو جائے ۔ ونجھے ۔ ہوجائے ۔ سچے سندڑے نیہہ۔ سچے پیار بھرا رشتہ ۔ میل ۔ناپاکیزگی ۔ ۔میل۔ملاپ ۔ نہ چکئی ۔ ختم ہوگا۔ راتی رتے ڈیہ۔ دن رات۔ روز و شب
ترجمہ معہ تشریح:
اے نانک ۔ جیسے جسم کو کولہو میں پیلا جائے اور پینے پہ قطرہ بھر خون نہ نکلے مراد بیشمار دشواریاں مشکلات اور مصیبتیں آنے پر بھی او ریرے جسم کا بچے رہنے کا بالکل لالچ باقی نہ رہے ۔ میرا دل سچے خدا کے پریم پیار کے لئے چار ٹکڑے ہوجائے تب بھی روز و شب اس سے جدانہ ہو میرا دل ۔
مਃ੩॥
سجنھُ میَڈا رنّگُلا رنّگُ لاۓ منُ لےءِ ॥
جِءُ ماجیِٹھےَ کپڑے رنّگے بھیِ پاہیہِ ॥
نانک رنّگُ ن اُترےَ بِیا ن لگےَ کیہ ॥੨॥
لفظی معنی:
سجن میڈا رنگلا ۔ میر ا پیار دوست پرمی اور خوش مزاج ہے ۔ رنگ لائے ۔ پریم پیار کرتا ہے ۔ من لئے ۔ دل کو اپنی محبت کی گرفت میں لے لیتا ہے ۔ جس طرح سے کپڑے مجیٹھی رنگ سے پاہ دیکر رنگے جاتے ہیں۔ بیا نہ لگے کیہہ ۔اور اس پر دوسرا رنگ نہیں چڑھتا۔
ترجمہ معہ تشریح:
میرا پیار ا دوصت رنگین مزاج اور خوشدل ہے اپنے پریم پیار سے دل کو اپنی محبت میں گرفتار کر لیتا ہے جس طرھ سے کپڑے کو مجیھٹی رنگ پاہ دیکر رنگا جاتا ہے ۔ پھر نہیں اُترتا نہ اس پر دوسرا رنگ چڑھتا ہے ۔ اے نانک
پئُڑیِ ॥
ہرِ آپِ ۄرتےَ آپِ ہرِ آپِ بُلائِدا ॥
ہرِ آپے س٘رِسٹِ سۄارِ سِرِ دھنّدھےَ لائِدا ॥
اِکنا بھگتیِ لاءِ اِکِ آپِ کھُیائِدا ॥
اِکنا مارگِ پاءِ اِکِ اُجھڑِ پائِدا ॥
جنُ نانکُ نامُ دھِیاۓ گُرمُکھِ گُنھ گائِدا ॥੫॥
لفظی معنی:
ہر آپ درتے ۔ خدا خود کرتا ہے ۔ ہر آپ بلائید۔ اور خود ہی بلاتا ہے ۔ مراد خدا سب میں موجود ہوکر اسکے ذریعے سے آپ بولتا ہے ۔ خود ہی ۔ سر سٹ سوار۔ اس دنیا کو پیدا کرکے ۔ سر دھندے لائید۔ سب کو کام مہیا کرتا ہے ۔ اکنا بھگتی لائے ۔ ایک کو اپن ے پیار پریم عبادت وریاضت میں لگاتا ہے ۔ اک آپ کھوآئید۔ اور ایک کو گمراہ کرتا ہے ۔ اکنامارگ پائے ۔ ایک کو صراط مستقیم چلاتا ہے ۔ اوجھڑ ۔ گمراہ۔نام دھیائے ۔ سچ وحقیقت میں دھیان لگاتا ہے ۔ توجہ دیتاہے ۔ گورمکھ گن گائید۔ مرشدکے وسیلے سے حمدوثناہ کرتا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
خدا خود ہی سب میں بستا ہے اور خود ہی سب میں بولتا ہے اور خود ہی دنیا پیدا کرکے ہر ایک کام مہیا کرتا ہے ۔ ایک اپنی محبت عشق اور پیار عنایت کرتا ہے اور ایک کو گمراہی میں ڈالتا ہے ۔ ایک کو صراط مستقیم پرچلاتاہے اور ایک کو غلط راہوں اور گمراہوں میں لگاتاہے ۔ خادم نانک۔ الہٰی نام سچ و حقیقت میں دھیان لگاتا اور اپنی توجو مبذول کرتا ہے اور مرشد کے وسیلے سے الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
ستِگُر کیِ سیۄا سپھلُ ہےَ جے کو کرے چِتُ لاءِ ॥
منِ چِنّدِیا پھلُ پاۄنھا ہئُمےَ ۄِچہُ جاءِ ॥
بنّدھن توڑےَ مُکتِ ہوءِ سچے رہےَ سماءِ ॥
اِسُ جگ مہِ نامُ البھُ ہےَ گُرمُکھِ ۄسےَ منِ آءِ ॥
نانک جو گُرُ سیۄہِ آپنھا ہءُ تِن بلِہارےَ جاءُ ॥੧॥
لفظی معنی:
سپھل ۔ برآدر۔ کامیاب۔خواہشات پوری کرنے والی۔ چت لائے ۔ دل یا من سے ۔ من چندیا۔ دلی خواہشات کی مطابق۔ ہونمے وچہوجائے ۔ خودی دل سے نکال کر۔ بندھن۔غلامی ۔ مکت۔ نجات۔ آزادی۔ سچے رہے سمائے ۔سچے خدا میں محو ومجذوب۔ البھ ۔ نایاب
ترجمہ معہ تشریح:
سچے مرشد کی خدمت برآدر ہے کامیاب ہے اگرکوئی دل لگا کر کرتا ہے دل کی خواہشت کی مطابق کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ دل و دماغ سے خودی ختم ہوتی ہے ۔ ذہنی غلامی سے نجات حاصل ہوتی ہے اور انسان حقیقت پرستی میں محو ومجذوب ہوتا ہے ۔ اسدنای میں الہٰی نام سچ وحقیقت نایاب ہے مگر مرشد کے وسیلے سے دل میں بستا ہے ۔ اے نانک۔ قربان ہوں ان پر سبق ودرست مرشد پر عمل پیرا ہیں۔
مਃ੩॥
منمُکھ منّنُ اجِتُ ہےَ دوُجےَ لگےَ جاءِ ॥
تِس نو سُکھُ سُپنےَ نہیِ دُکھے دُکھِ ۄِہاءِ ॥
گھرِ گھرِ پڑِ پڑِ پنّڈِت تھکے سِدھ سمادھِ لگاءِ ॥
اِہُ منُ ۄسِ ن آۄئیِ تھکے کرم کماءِ ॥
بھیکھدھاریِ بھیکھ کرِ تھکے اٹھِسٹھِ تیِرتھ ناءِ ॥
من کیِ سار ن جانھنیِ ہئُمےَ بھرمِ بھُلاءِ ॥
گُر پرسادیِ بھءُ پئِیا ۄڈبھاگِ ۄسِیا منِ آءِ ॥
بھےَ پئِئےَ منُ ۄسِ ہویا ہئُمےَ سبدِ جلاءِ ॥
سچِ رتے سے نِرملے جوتیِ جوتِ مِلاءِ ॥
ستِگُرِ مِلِئےَ ناءُ پائِیا نانک سُکھِ سماءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
اجرت ۔ قابو۔ سپنے ۔ خواب۔ دہائے ۔ گذرتی ہے ۔ گھر گھر ۔ جگہ جگہ ۔پندت۔ عالم فاضل۔ سدھ جنہوں نے زندگی کا صراط مستقیم اختیار کر لیا۔ سماد ھ ۔ عمل پیرا ہوکر ۔ بھیکطاری ۔ مریادا ۔ شرع۔ تیرتھ نائے ۔ زیارت کرکے ۔ سار ۔ حقیقت ۔ گر پرسادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ بھو۔ خوف ۔ بھے ۔ خوف۔ ہونمے سبد جلائے ۔ خودی کلام سے ۔ ختم کرکے ۔ سچ رتے ۔ حقیقت میں محو۔ نر ملے ۔ پاک ۔جوتی جوت۔ لائے ۔نور سے نور مل جاتا ہے ۔ سکھ سمائے ۔ آرام و آسائش پاتے ہیں۔
ترجمہ معہ تشریح:
مرید من کا دل اسکے قابو میں ہیں اسکی محبت دنیاوی دؤلت سے ہے نتیجے کے طور پر اسے خواب میں بھی سکھ حاصل نہیں ہوتا غرض یہ کہ تمام عمر عذآب میں گٹتی ہے ۔ بیشمار اہل علم پڑھ پڑھ ک کر جنہوں نے صراط مستقیم اختیار کر لیا صحیح راستے اختیار کرکے ماند پڑھ گئے مگر یہ من قابو نہیں آتا ۔ شرع یا مریادا یا اکلاقی اصول اختیار رکے زیارت گاہوں کی زیارت کرکے ماند پڑ گئے خودی اور وہم و گمان میں گمراہوں دل کی حقیقت کو ہیں سمجھ سکے ۔ بلند قیمت سے اور رحمت مرشد سے دلمیں الہٰی خوف بستا ہے ۔ الہٰی خو ف اور کلام مرشد سے خؤدی مٹا کر من قابو ہوتا ہے ۔ جوشخص سچ و حقیقت میں محو ومجذوب ہوجاتے ہیں وہ پاک ہوجاتے ہیں ان کا ذہن و قلب پاک ہوجاتا ہے سچے مرشد کے ملاپ سے سچ وحقیقت کا پتہ چلتا ہے اور آرام و آسائش نصیب ہوتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ایہ بھوُپتِ رانھے رنّگ دِن چارِ سُہاۄنھا ॥
ایہُ مائِیا رنّگُ کسُنّبھ کھِن مہِ لہِ جاۄنھا ॥
چلدِیا نالِ ن چلےَ سِرِ پاپ لےَ جاۄنھا ॥
جاں پکڑِ چلائِیا کالِ تاں کھرا ڈراۄنھا ॥
اوہ ۄیلا ہتھِ ن آۄےَ پھِرِ پچھُتاۄنھا ॥੬॥
لفظی معنی:
بھوپت ۔ رانے ۔ راجے مہاراے ۔ سہاونا۔ سوہنے ۔ خوشحال ۔ کنبھ ۔ گل لالہ ۔ کھن۔ ذراسی دیر۔ کال۔موت۔ ڈراونا۔ خوفناک۔
ترجمہ معہ تشریح:
راجاؤں مہاراجاؤں درسؤں کی خوشحالی چند روزہ اور تھوڑے سے عرصے کے لئے ہوتی ہے دنیاوی دولت کی خوبصورت گل لالہ کے رنگ کی مانند شوخی جو بہت جلد ختم ہو جاتی ہے ۔ بوقت موت ساتھ نہیں جاتی جب کہ گناہوں کا بوجھ سر پر ہوتا ہے اور رہتا ہے ۔ جب موت کی گرفت میں آجاتا ہے ۔ تو ڈراؤنا ہوجاتا ہے اور گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں لگا داغ پھر جاتا ہیں آخر پھر پچھتا تا ۔
سلوکُ مਃ੩॥
ستِگُر تے جو مُہ پھِرے سے بدھے دُکھ سہاہِ ॥
پھِرِ پھِرِ مِلنھُ ن پائِنیِ جنّمہِ تےَ مرِ جاہِ ॥
سہسا روگُ ن چھوڈئیِ دُکھ ہیِ مہِ دُکھ پاہِ ॥
نانک ندریِ بکھسِ لیہِ سبدے میلِ مِلاہِ ॥੧॥
لفظی معنی:
جو میہہ پھرے ۔ بدظن۔ ٹھوڑ نہ ٹھاؤں۔ ٹھکانہ نہیں ملتا۔ سہسا۔ فکر۔ غم۔
ترجمہ معہ تشریح:
سچے مرشد سے جو بد زن اور منکر ہو جاتے ہیں ۔ غلام ہوکر عذآب برداشت کرتے ہیں۔ الہٰی ملاپ حاصل نہیں کر سکتے اور تناسخمیں پڑے رہتے ہیں۔ فکر و تشویش ہر وقت لگارہتا ہے اور ہرو وقت عذآب میں پڑے رہتے ہیں اے نانک اگر خدا اپنی نظر عنایت سے تو سچے مرشد کے کلام سے ملاپ ہو سکتا ہے ۔
مਃ੩॥
جو ستِگُر تے مُہ پھِرے تِنا ٹھئُر ن ٹھاءُ ॥
جِءُ چھُٹڑِ گھرِ گھرِ پھِرےَ دُہچارنھِ بدناءُ ॥
نانک گُرمُکھِ بکھسیِئہِ سے ستِگُر میلِ مِلاءُ ॥੨॥
لفظی معنی:
میہ پھرے ۔ بیزار ۔ منکر۔ چھٹڑ ۔ طلاق شدہ۔ وہچارن ۔ بد اخلاق۔ بدچلن۔ بدناون۔ بدنام۔ بحشیہہ۔ معاف کئے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو سچے مرشد سے بد ظن اور بیزار ہیں آخر غلامانہ عذاب برداشت کرتے ہیں۔ الہٰی ملاپ حاصلنہیں ہوتا تناسخ میں پڑے رہتے ہیں غم و فکر ان کا پیچھا نہیں چھوڑتا اور ہمیشہ عذاب پاتے ہیں اے نانک۔ اگر نظر عنایت سے خدا معاف کر دے تو سچے مرشد کے کلام سے ملاپ ہو سکتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
جو سیۄہِ ستِ مُرارِ سے بھۄجل ترِ گئِیا ॥
جو بولہِ ہرِ ہرِ ناءُ تِن جمُ چھڈِ گئِیا ॥
سے درگہ پیَدھے جاہِ جِنا ہرِ جپِ لئِیا ॥
ہرِ سیۄہِ سیئیِ پُرکھ جِنا ہرِ تُدھُ مئِیا ॥
گُنھ گاۄا پِیارے نِت گُرمُکھِ بھ٘رم بھءُ گئِیا ॥੭॥
لفظی معنی:
سیو یہہ ست مرار خدا۔ بھوجل۔ دنیایو خوفناک سمندر۔ تدھ میئیا۔ مہربان۔ جم۔ فرشتہ موت۔ پیدھے ۔ خلعت ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ بھرم بھؤ۔ وہم وگمان و شک و شبہات۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو انسان خدمت خڈا کی کرتے ہیں دنیاوی زندگی کے خوفناک سمندر کو کامیابی سے عبور کر لیتے ہیں ۔ جو الہٰ ی نام سچ و حقیقت دہراتے ہیں فرشتہ موت بھی چھوڑ دیتا ہے ا نہیں جو یاد خڈا کو کر تے ہیں خدا سے خلعتیں پاتے ہیں۔ اے خدا وہی خدمت خدا کرتے ہیں جن پر تیری کرم و عنایت سہے اے خدا تیری ہر روز کروں حمدوثناہ جس سے وہم وگمان مرشد کے وسیلے سے مٹ گیا۔
سلوکُ مਃ੩॥
تھالےَ ۄِچِ تےَ ۄستوُ پئیِئو ہرِ بھوجنُ انّم٘رِتُ سارُ ॥
جِتُ کھادھےَ منُ ت٘رِپتیِئےَ پائیِئےَ موکھ دُیارُ ॥
اِہُ بھوجنُ البھُ ہےَ سنّتہُ لبھےَ گُر ۄیِچارِ ॥
ایہ مُداۄنھیِ کِءُ ۄِچہُ کڈھیِئےَ سدا رکھیِئےَ اُرِ دھارِ ॥
ایہ مُداۄنھیِ ستِگُروُ پائیِ گُرسِکھا لدھیِ بھالِ ॥
نانک جِسُ بُجھاۓ سُ بُجھسیِ ہرِ پائِیا گُرمُکھِ گھالِ ॥੧॥
لفظی معنی:
تھائے ۔ برتن۔ مراد ذہن ۔ تے وستو ۔ تین اشیا۔ ہر بھوجن ۔ الہٰی کھانا۔ انمرت۔ آبحیات۔ سار ۔مول ۔ بنیاد۔ ترپتیئے ۔ دل کی تسلی و تسکین ۔ حاصل ہوتا ہے ۔ موکھ دوآر ۔ درنجات ۔ البھ ۔ نایاب۔ لبھے ۔ ملتا ہے ۔ گرویچار۔ سبق مرشد سے ۔ مداونی ۔ بجھارت۔ اڑاونی ۔ اردھار۔ دلمیں بسا کر ۔ الدھی ۔ حاصل کی ۔ بھال۔ تلاش کر۔ گھال ۔ محنت و مشقت سے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جس کے دل میں تین اشیا جو الہٰی کھانے کا مول یا بنیاد ہیں مراد سچ ۔ صبر اور سوچ سمجھ اسکے دل میں آبحیات الہٰینام سچ وحقیقت بستا ہے جس کے ذہن میں بسانے اور عمل پیرا ہونے سے دل کو تسکین ملتی ہے خواہشات باقتی نہیں رہتیں اور غلامیوں سے ناجت و درازآزادی حاصل ہوتا ہے ۔ اے خدا رسیدہ پاکدامن انسانوں یہ کھان انایاب ہے دستیاب نہیں ہوتا۔ سبق مرشد و پندو آموز مرشد سے حاصل ہوتا ہے اس روحانی خوشی ھاصل کرنے والی بجھارت سچے مرشد نے پائی ہے اور مریدان مرشد نے اسکی تلاش سے حاصلکی ہے اسے دل میں بسانا چاہیے بھلانا نہیں چاہیئے ۔ اے نانک۔ جسے خدا سمجھاتا ہے وہی سمجھتا ہے ۔ جو مرید مرشد ہوکر محنت و مشقت سے حاصل ہوتا ہے ۔
مਃ੩॥
جو دھُرِ میلے سے مِلِ رہے ستِگُر سِءُ چِتُ لاءِ ॥
آپِ ۄِچھوڑینُ سے ۄِچھُڑے دوُجےَ بھاءِ کھُیاءِ ॥
نانک ۄِنھُ کرما کِیا پائیِئےَ پوُربِ لِکھِیا کماءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
دھر۔ الہٰی در گہہ سے ۔ سیو ۔ سے ۔ وچھوڑیں۔ وچھوڑے ۔ جدائی دے ۔ دوجے بھائے ۔ دوسروں کی محبت میں کھوائے ۔ گمراہ ہوکر۔ بن کرما ۔ بغیر تقدیر ۔ بغیر اعمال ۔پورب۔ پیشتر۔پہلے ۔ لکھیا۔ تحریر شدہ ۔
ترجمہ معہ تشریح:
خدا نے جہیں اپنی طرف سے ملائیا ہے وہ سچے مرشد سے دل لگا کر خدا میں محو ومجذوب ہوئے ہیں جنہیں جنہیں خودجدا کیا ہے ۔ وہ غیروں کی محبت کی گرفت میں گمراہ ہوکر جدا ہوئ ہیں۔ اے نانک۔ بغیر اعمال کچھ حاصل نہیں ہو سکتا پہلے سے کئے ہوئے جو اسکے اعمالنامے میں تحریر ہوتے ہیں۔ اعمال کرنے پڑتے ہیں۔
پئُڑیِ ॥
بہِ سکھیِیا جسُ گاۄہِ گاۄنھہاریِیا ॥
ہرِ نامُ سلاہِہُ نِت ہرِ کءُ بلِہاریِیا ॥
جِنیِ سُنھِ منّنِیا ہرِ ناءُ تِنا ہءُ ۄاریِیا ॥
گُرمُکھیِیا ہرِ میلُ مِلاۄنھہاریِیا ॥
ہءُ بلِ جاۄا دِنُ راتِ گُر دیکھنھہاریِیا ॥੮॥
لفظی معنی:
جس ۔ حمدوثناہ۔ گاونہاریا۔ جس میں گانے کی توفیق ہو ۔ بلہاریا۔ قربان ۔ واریا ۔ قربان۔ گورمکھیا۔ مریدان ۔ مرشد ۔ ملاونہاریا۔ ملانے کی توفیق رکھنے والے ۔ دیکھنہاریا۔ جن میں دیکھنے کی توفیق ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جن میں الہٰی حمدوثناہ کی توفیق ہے وہ حمدوثناہ کرتے ہیں اکھٹے ہوکر الہٰی نام سچ و حقیقت کو ہر روز یاد کرؤ قربان وہں خدا پر ۔ جس سے الہٰی نام سنا اور ایمان ائے ان پر قربان ہوں۔ اور ان مریدان مرشد پر قربان ہوں جن میں الہٰی ملاپ کرنے کی توفیق ہے اور روز و شب قربان ہوں ان پر جو دیدار مرشد کرتے ہیں۔
سلوکُ مਃ੩॥
ۄِنھُ ناۄےَ سبھِ بھرمدے نِت جگِ توٹا سیَسارِ ॥
منمُکھِ کرم کماۄنھے ہئُمےَ انّدھُ گُبارُ ॥
گُرمُکھِ انّم٘رِتُ پیِۄنھا نانک سبدُ ۄیِچارِ ॥੧॥
لفظی معنی:
بن ناوے ۔ بغیر سچ و حقیقت ۔ بھرمدے ۔ بھٹکتے ہین۔ توٹا۔ کمی ۔ گھاٹا۔ منمکھ کرم۔ اپنی آزاد مرضی سے اعمال۔ ہونمے اندھ ۔ غبار۔ خودی ( کی ) کا اندھیرا چھائیا رہتا ہے ۔ مراد لاعلمی ۔ گورمکھ مرید مرشد ہوکر۔ انمرت۔ وہ پانی جس کے نوش کرنے سے انسان روحانیت پرست اور زندگی روحانی واخلاقی ہوجاتی ہے ۔ سبد وچار ۔ کلام کی سوچ وچار سے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
الہٰی نام سچ و حقیقت کے بغیر سارا عالم بھٹکن مین بھٹکن رہے ہیں انہیں ہمیشہ دنیا میں کمی رہتی ہے ۔ اے نانک۔ خودی پسند خودی کیوجہ سے وہ کام کرتے ہیں جن میں علمیت کی روشنی کی کرن دکھائی نہیں دیتی ہر طرف اندھیرا لا لعلمی کا دکھائی دیتا ہے مگر مریدان مرشد کلام کو سمجھ کر روحانی زندگی عنایت کرنے والا آبحیات الہٰی نام نوش کرتے ہیں مراد دلمیں بساتے ہیں۔
مਃ੩॥
سہجے جاگےَ سہجے سوۄےَ ॥
گُرمُکھِ اندِنُ اُستتِ ہوۄےَ ॥
منمُکھا بھرمےَ سہسا ہوۄےَ ॥
انّترِ چِنّتا نیِد ن سوۄےَ ॥
گِیانیِ جاگہِ سۄہِ سُبھاءِ ॥
نانک نامِ رتِیا بلِ جاءُ ॥੨॥
لفظی معنی:
سہجے ۔ قدرتی۔ پر سکون ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ اندن۔ ہر روز۔ استت۔ تعریف۔ منمکھ ۔ مرید من ۔ بھرمے ۔ وہم وگمان میں۔ سہسا۔ فکر مندی ۔ چنتا۔ تشویش۔ فکر۔ گیانی عالم ۔ جاگیہہ۔ بیدار ۔ سبھائے ۔ اسکی محبت میں۔ نام رتیا جو الہٰی نام سچ و حقیقت میں محو ومجذوب ہیں۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو پر سکون ہوتا ہے اور سکون میں ہی بیدار ہوتا ہے وہ ہر روز الہٰی حمدوثناہ مین مرشد کے وسیلے سے مصروف رہتا ہے جبکہ مرید من ہمیشہ بھٹکن و گمراہی میں فکر مند رہتا ہے ۔ جب دل میں فکر اور تشویش ہو پر سکون سو نہیں سکتا ۔ اہل علم عشق و پیار میں ہی سوتے وجاگتے ہیں۔ اے نانک ۔ میں الہٰی نام سچ و حقیقت میں جو محو ومجذوب ہیں قربان ہوں ان پر ۔
پئُڑیِ ॥
سے ہرِ نامُ دھِیاۄہِ جو ہرِ رتِیا ॥
ہرِ اِکُ دھِیاۄہِ اِکُ اِکو ہرِ ستِیا ॥
ہرِ اِکو ۄرتےَ اِکُ اِکو اُتپتِیا ॥
جو ہرِ نامُ دھِیاۄہِ تِن ڈرُ سٹِ گھتِیا ॥
گُرمتیِ دیۄےَ آپِ گُرمُکھِ ہرِ جپِیا ॥੯॥
لفظی معنی:
ہر رتیا ۔ الہٰی پیار میں محو۔ دھیارویہہ۔ دھیان لگاتے ہیں۔ ستیا۔ سچ اور صدیوی ۔ ہر اکو درتے ۔ واحد خدا ہی سب میں بستا ہے ۔ اک ۔ کو اپتیا۔ واحد ہی نے سب کو پیدا کیا ہے ۔ جو ہر نام دھیاویہہ۔ جو الہٰی نام سچ و حقیقت میں دل لگاتے ہں۔ ڈرصت گھتیا ۔ خوف مٹائیا۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو شخص الہٰی نام میں دھیان دیتے اور محو ومجذوب ہیں وہ واحد خدا کی یاد میں دھیان لگاتے ہیں جو واحد اور صدیوی ہے جو واحد قوتوں کا مالک ہے اورجو ہر جائی ہے اور سارے الم کو پیدا کرنے والا ہے ۔ جو الہٰی نام سچ و حقیقت میں اپنی توجہ مبذول کرتے ہیں۔ ان کا خوف مٹ جاتا ہے مگر وہی یادخدا کو کرتا ہے جن کو خدا خود سبق و کلام مرشد کے ذریعے یہ نعمت عنایت
سلوک مਃ੩॥
انّترِ گِیانُ ن آئِئو جِتُ کِچھُ سوجھیِ پاءِ ॥
ۄِنھُ ڈِٹھا کِیا سالاہیِئےَ انّدھا انّدھُ کماءِ ॥
نانک سبدُ پچھانھیِئےَ نامُ ۄسےَ منِ آءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
گیان ۔ سمجھ ۔ سوچ۔ جت ۔ جس سے ۔ سوجہی ۔ سمجھ ۔ بن ڈٹھا۔ بغیر دیکھے ۔ اندھا۔ بے علم۔ اندھ ۔ بے سمجھی ۔ سبد۔ کلام ۔ بچھانیئے ۔ سمجھیئے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
دل میں ذہن میں سوچ و علم نہیں جس سے کچھ سمجھ آئے بگیر ویکھے اسکی صفت صلاح کیسے کیجائے بے علم نادان لا علمی اور جہالت بھرے اعمال کرتا ہے ۔ کلام مرشد کو سمجھ کر ہی اے نانک۔ الہٰی نام سچ و حقیقت دل میں بستا ہے ۔
مਃ੩॥
اِکا بانھیِ اِکُ گُرُ اِکو سبدُ ۄیِچارِ ॥
سچا سئُدا ہٹُ سچُ رتنیِ بھرے بھنّڈار ॥
گُر کِرپا تے پائیِئنِ جے دیۄےَ دیۄنھہارُ ॥
سچا سئُدا لابھُ سدا کھٹِیا نامُ اپارُ ॥
ۄِکھُ ۄِچِ انّم٘رِتُ پ٘رگٹِیا کرمِ پیِیاۄنھہارُ ॥
نانک سچُ سلاہیِئےَ دھنّنُ سۄارنھہارُ ॥੨॥
لفظی معنی:
اکا۔ بانی ۔ واحد کلام ۔ اک گر۔ واحد مر شد۔ کو سبد ۔ واحد کلام ۔ ہٹ سچ ۔ سچے سچ کی دکان ۔ لابھ ۔ نفع۔ دکھ ۔ زہر۔ پر گٹیا۔ ظاہر ہوا۔ کرم۔ بخشش۔ دھن۔ شاباش۔ نیکی ۔ سوانہار۔ جو درست کرتا ہے
ترجمہ معہ تشریح:
واحدا کلام ہے واحد مرشد اور واحدکلام مرشد کو سمجھو یہ صدیوی سودا ہے اور سچی اور صدیوی دکان ہے جس سے یہ سوادا ملتا ہے جس مین قیمتی ایشا کے خزانے ہیں جو مرشد کی رحمت و کرم وعنایت سے ملتے ہیں اگر دینے کی توفیق رکھنے والا ہے ۔ جس نے اس سچے سودے کی خریداری میں الہٰی نام کا منافع کمائیا ہے ۔ جو زہر میں گذااوقات کرتے وقت ہی الہٰینام سچ و حقیقت جس سے روحانی زندگی ہوجاتی ہے ظہور پذیر ہوجاتا ہے ۔ مگریہ الہٰی رحمت و کرم وعنایت سے ملتا ہے ۔ اے نانک۔ اس قابل تعریف کی یادوریاض جو انسان کی درستی کی توفیق رکھتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
جِنا انّدرِ کوُڑُ ۄرتےَ سچُ ن بھاۄئیِ ॥
جے کو بولےَ سچُ کوُڑا جلِ جاۄئیِ ॥
کوُڑِیاریِ رجےَ کوُڑِ جِءُ ۄِسٹا کاگُ کھاۄئیِ ॥
جِسُ ہرِ ہوءِ ک٘رِپالُ سو نامُ دھِیاۄئیِ ॥
ہرِ گُرمُکھِ نامُ ارادھِ کوُڑُ پاپُ لہِ جاۄئیِ ॥੧੦॥
لفظی معنی:
کوڑ ۔ کفر۔ نہ بھاوئی ۔ اچھا نہیں لگتا۔ جل جاوئی ۔ جلتا۔ حسد گر تا ہے ۔ کوڑیاری ۔ جھوٹ ۔ بولنے والا۔ وسٹا۔ گندگی ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ نام ارادھ ۔ سچ و حقیقت اپنا کر۔
ترجمہ معہ تشریح:
جن کے دل میں جھوت اور کفر ہے انہیں سچ سے محبت نہیں اگر کوئی سچ اور حقیقت بینا کرتا ہے گہتا ہے جھوٹا جل جاتا ہے جھوٹے آدمی کی جھوٹ سے ہی تسلی ہوتی ہے جیسے گوے کو گندگی کھانے سے خوشی حاصل ہوتی ہے ۔ جس پر الہٰی کرم وعنیات ہوتی ہے وہی سچ حقیقت الہٰی نام کی ریاض یادوکرتا ہے جس گناہ عافو ہوجاتے ہیں۔
سلوکُ مਃ੩॥
سیکھا چئُچکِیا چئُۄائِیا ایہُ منُ اِکتُ گھرِ آنھِ ॥
ایہڑ تیہڑ چھڈِ توُ گُر کا سبدُ پچھانھُ ॥
ستِگُر اگےَ ڈھہِ پءُ سبھُ کِچھُ جانھےَ جانھُ ॥
آسا منسا جلاءِ توُ ہوءِ رہُ مِہمانھُ ॥
ستِگُر کےَ بھانھےَ بھیِ چلہِ تا درگہ پاۄہِ مانھُ ॥
نانک جِ نامُ ن چیتنیِ تِن دھِگُ پیَننھُ دھِگُ کھانھُ ॥੧॥
لفظی معنی:
چؤوائیا۔ ہوا کر رخ دیکھ کر بدلنے والے ۔ ایہہ من اکگ گھرآن ۔ اس دل کو یکسو بنا۔ ایہڑ تیہڑ ۔ فضول باتیں۔ ۔ دھیہہ پؤ۔ پناہ حاصل کر خودی چھوڑ کر۔ جانے جان ۔ جانتا ہے ۔ آسا۔ مسا۔ آمیدیں اور ارادے ۔ بھانے ۔ رضا ۔ زیر فرمان۔ مہمان ۔ چند ۔ روز کے لئے ۔ مان ۔ وقار۔ عزت۔ دھگ ۔ پھٹکار۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے چاروں طرف وقت کی مطابق بدلنے اور ہوا کا رخ کے ساتھ چلنے والے شیخ اپنے آپ کو مستقل مزاج بنا یکسو کر فضول باتیں چھوڑ کر سچے مرشد کے سچے کلام کو سمجھ ۔ سچے مرشد کے پاؤں پڑ جو سب کچھ سمجھتا ہے ۔ اُمیدیں اور ارادے چھوڑ دے اور زندگی کو چند روزہ سمجھ کر بطور مہمان زندگی بسر کر سچے مرشد کی رضا میں راضی رہ تاکہ بارگاہ الہٰی میں تجھے وقار اور عزت حاصل ہوا۔ اے نانک۔ جو سچے و حقیقت الہٰی نام فروگذاشت کر دیتے ہیں ان کھانا اور پہننا ملائمت ہے ۔ قابل پھٹکا رہے ۔
مਃ੩॥
ہرِ گُنھ توٹِ ن آۄئیِ کیِمتِ کہنھُ ن جاءِ ॥
نانک گُرمُکھِ ہرِ گُنھ رۄہِ گُنھ مہِ رہےَ سماءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
توٹ ۔ گھاٹا ۔ کمی ۔ گن رویہہ۔ صفت صلاح تعریف ۔
ترجمہ معہ تشریح:
خدا اتنے اوصاف کا مالک ہے ۔ کہ بیان کرتے وقت ان میں کسی محسوس نہیں ہوتی نہ انکی قدرقیمت بیان ہو سکتی ہے ۔ اےنانک ۔ مریدان مرشد الہٰی صفت صلاح میں محو ومجذوب رہتے ہیں۔
پئُڑیِ ॥
ہرِ چولیِ دیہ سۄاریِ کڈھِ پیَدھیِ بھگتِ کرِ ॥
ہرِ پاٹُ لگا ادھِکائیِ بہُ بہُ بِدھِ بھاتِ کرِ ॥
کوئیِ بوُجھےَ بوُجھنھہارا انّترِ بِبیکُ کرِ ॥
سو بوُجھےَ ایہُ بِبیکُ جِسُ بُجھاۓ آپِ ہرِ ॥
جنُ نانکُ کہےَ ۄِچارا گُرمُکھِ ہرِ ستِ ہرِ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
چولی دیہہ۔ جسمایک پیراہن۔ قمیض پات۔ ریشم ۔ ادھکائی ۔ بہت زیادہ ۔ بہو بدھ ۔ بہت سے طریقوں سے ۔ بھانت ۔ قسم۔ بوجھے ۔ سمجھے ۔ وجھنہار۔ سمجھنے کی توفیق رکھنے والا ۔ بیک ۔ نتیجہ خیز ۔ سمجھ
ترجمہ معہ تشریح:
اے انسان خدانے تجھے یہ جسم تیرے لئے ایک پیرا بن تیار کیا جتھے چاہیے کہ الہٰی پیار اور عشق کے ذریعے کئی قسم کے ریشموں سے اس پر کشدہ کاری کرکے سجائے مراد نیک اعمال سے اسے سجائے اس راز کو کوئی ہی سمجھتا ہے ۔ جیسے خدا خود سمجھا تا ہے یہ فرد مندی اور نتیجہ خیز عقل سے سمجھ آتی ہے ۔ خادمخدا نانک ۔ یہ خیال بیان کرتا ہے کہ صدیوی خدا کی مرشد کے وسیلے سے ہی ریاض و عبادت ہو سکتی ہے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
پرتھاءِ ساکھیِ مہا پُرکھ بولدے ساجھیِ سگل جہانےَ ॥
گُرمُکھِ ہوءِ سُ بھءُ کرے آپنھا آپُ پچھانھےَ ॥
گُر پرسادیِ جیِۄتُ مرےَ تا من ہیِ تے منُ مانےَ ॥
جِن کءُ من کیِ پرتیِتِ ناہیِ نانک سے کِیا کتھہِ گِیانےَ ॥੧॥
لفظی معنی:
پرتھائے ۔ کسی خاص موضوع اورموقعہ و محل کی بابت۔ ساکھی ۔ واعظ ۔ نصیحت ۔ سانجھی ۔ مشترکہ ۔ سگل جاہنے ۔ سارے عالم کے لئے ۔ بھؤ۔ خوف۔ اپنا آپ پچھانے ۔ اپنی نیک و بد کو سمجھے ۔ جیوت مرے ۔ زندہ ہوتے ہوئے گناہوں سے پرہیز کرے ۔ پرہیز گار بنے ۔ من ہی تے من مانے ۔ خود اعتمادی ۔ پریت ۔ اعتبار ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جب بلند عظمت کسی کی بابت پندوآموز بیان کرتے ہیں وہ سارے عالم کی بابت ہوتی ہے جو مرید مرشد ہوکر الہٰی خوف و آدب دلمیں بساتا ہے اس نصیحت کو سنکر اور اپنے کردار و اعمال کھوج کرتا ہے ۔ اپنے آپ کی نیک و بد کی اخلاقی کمی بیشی کی پہچان کرتا ہے ۔ وہ سچے مرشد کی کرم و عنایت سے دنیا میں رہتے ہوئے طارق و پرہیز گاری ہوجاتاہے اور اسے اپنے من پر اعتماد بن جاتا ہے ۔ جنہیں اپنے دل پر بھروسا نہیں انہیں پندونصائح کا کوئی فائدہ نہیں۔
مਃ੩॥
گُرمُکھِ چِتُ ن لائِئو انّتِ دُکھُ پہُتا آءِ ॥
انّدرہُ باہرہُ انّدھِیا سُدھِ ن کائیِ پاءِ ॥
پنّڈِت تِن کیِ برکتیِ سبھُ جگتُ کھاءِ جو رتے ہرِ ناءِ ॥
جِن گُر کےَ سبدِ سلاہِیا ہرِ سِءُ رہے سماءِ ॥
پنّڈِت دوُجےَ بھاءِ برکتِ ن ہوۄئیِ نا دھنُ پلےَ پاءِ ॥
پڑِ تھکے سنّتوکھُ ن آئِئو اندِنُ جلت ۄِہاءِ ॥
کوُک پوُکار ن چُکئیِ نا سنّسا ۄِچہُ جاءِ ॥
نانک نام ۄِہوُنھِیا مُہِ کالےَ اُٹھِ جاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
پہنتا ۔ پہنچتا۔ اندر ہو باہر و اندھیا۔ ذہنی و کردار بے سمجھو والا۔ سدھ ۔ ہوش۔ سمجھ۔ برکت۔ پرتاپ۔ مہربانی ۔ سمائے ۔ محوو مجذوب۔ دھن۔ دؤلت ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ جلت۔ تشویش۔ غم و فکر۔ چکئی ۔ ختم نہیں ہوتی ۔ وہونیا۔ خالی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے پنڈت جنہوں نے مرید مرشد ہوکر خدا سے محبت نہیں کی وہ آخر عذاب اُٹھاتے ہیں ۔انہیں ذہنی اور کردار کے بارے عقل و شعور نہیں اے پنٹ جو الہٰی نام میں محو ومجذوب رہتے ہیں اورکلام و سبق مرشد کے وسیلے سے حمدوچناہ کرنے میںمحو رہتے ہیں انکے اعمال کی برکت سے سارا عالم کھاتا ہے ۔ اے پنڈت دوئی دوئش اور دنیاوی دولتکی محبتمیں روحانی زندگی اور اخلاقی بہتری میں۔ اضافہ نہیں ہوتا۔ نہ ہی الہٰی نام کی دولت میسر ہوتی ہے ۔ پڑھنے کے باوجود صبر نہیں ملتا ہر روز جلن میں گذرتا ہے گلہ شکوہ ختم نہیں ہوتا نہ فکر ختم ہوتا ہے ۔اے نانک۔ سچ و حقیقت کے بغیر انسان بے عزت اس جہاں سے رخصت ہوجاتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ہرِ سجنھ میلِ پِیارے مِلِ پنّتھُ دسائیِ ॥
جو ہرِ دسے مِتُ تِسُ ہءُ بلِ جائیِ ॥
گُنھ ساجھیِ تِن سِءُ کریِ ہرِ نامُ دھِیائیِ ॥
ہرِ سیۄیِ پِیارا نِت سیۄِ ہرِ سُکھُ پائیِ ॥
بلِہاریِ ستِگُر تِسُ جِنِ سوجھیِ پائیِ ॥੧੨॥
لفظی معنی:
ہرسجن ۔ خدا دوست۔ پنتھ ۔ راستہ۔ گن ساجھی ۔ اوصاف کا اشتراک
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا میرا ملاپ خدا دوستوں سے کراؤ جن کے ملاپ سے زندگی کا صراط مستقیم اورتیرے ملاپ کا راستہ پوچھو جو مجھے خدا دوست کی خبر بتائے قربانہوں ۔ اس پرمیں ان سے اوصاف کی اشتراکیت بناوں اورمل کر خدا کو یاد کروں ۔ اور خدمت خدا سے آرام و آسائش پاؤں ۔ اس سچے مرشد پر قربان ہوں جس نے مجھے الہٰی ملاپ کا طریقہ کار عنایت کیا ہے ۔ سمجھائیا ہے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
پنّڈِت میَلُ ن چُکئیِ جے ۄید پڑےَ جُگ چارِ ॥
ت٘رےَ گُنھ مائِیا موُلُ ہےَ ۄِچِ ہئُمےَ نامُ ۄِسارِ ॥
پنّڈِت بھوُلے دوُجےَ لاگے مائِیا کےَ ۄاپارِ ॥
انّترِ ت٘رِسنا بھُکھ ہےَ موُرکھ بھُکھِیا مُۓ گۄار ॥
ستِگُرِ سیۄِئےَ سُکھُ پائِیا سچےَ سبدِ ۄیِچارِ ॥
انّدرہُ ت٘رِسنا بھُکھ گئیِ سچےَ ناءِ پِیارِ ॥
نانک نامِ رتے سہجے رجے جِنا ہرِ رکھِیا اُرِ دھارِ ॥੧॥
لفظی معنی:
میل نہ چکھی ۔ گناہوںکی غلاطت ختم نہ ہوگی ۔ تریگن ۔ تین اوصاف۔ مول۔ بنیاد۔ ہؤنمے ۔ خودی ۔ نام دسار۔ سچ و حقیقت بھلا کر ۔ دوجے لاگے ۔ دوئی دؤئش کے پیار سے ۔ انر ۔ دلمیں ۔ ترشنا بھکھ ۔ خواہشات کی بھوک ۔ گوار۔ جاہل ۔سہجے ۔ قدرتی طور پر ۔
ترجمہ معہ تشریح:
پنڈت میل نہ چکئی وید پرھے ۔پنڈت کی ذہنی واخلاقی ناپاکیزگی دورنہ ہوگی خواہ چاروں جگ وید پڑھتا رہے ۔ کیونکہ تینوں اوصاف والی دولت اسکی بنیاد ہے جس کی وجہ سے خودی میں سچ و حقیقت کو بھلا دیتا ہے اور بھول کر پنڈت دیاوی دولت کی سوداگری اور محبت کی گرفتمیں رہتے ہیں۔ انکے دل میں دنیاوی دولت اور خؤاہشات کی بھوک ہے اور دنیاوی دولت کی بھوک میں اخلاقی و روحانی طور پر ختم ہو جات ہیں۔ سچے مرشد کے بتائے ہوئے طریقہ کار اور سب اور کلام کو سمجھ کر آرام و آسائش میسر ہوتا ہے ۔ سچے نام سچ وحقیقت دل سے خواہشات کی بھوک ختم کرتا ہے ۔ اے نانک۔ جو انسان الہٰی نام سچ و حقیقت میں محو ومجذوب ہیں وہ روحانی سکون میں صابر ہوجاتے ہیں۔
مਃ੩॥
منمُکھ ہرِ نامُ ن سیۄِیا دُکھُ لگا بہُتا آءِ ॥
انّترِ اگِیانُ انّدھیرُ ہےَ سُدھِ ن کائیِ پاءِ ॥
منہٹھِ سہجِ ن بیِجِئو بھُکھا کِ اگےَ کھاءِ ॥
نامُ نِدھانُ ۄِسارِیا دوُجےَ لگا جاءِ ॥
نانک گُرمُکھِ مِلہِ ۄڈِیائیِیا جے آپے میلِ مِلاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
سیویا۔ سریا ۔ یاد کیا ۔ آگیان ۔لا عملی ۔ اندھیر ۔ بیہوشی ۔ کم لعقی ۔ سھ ۔ ہوش سعور۔ من ہٹھ۔ دلی ضد۔ سہج ۔ سکون ۔ نام ندھان۔ نام کا خزانہ ۔ سچ و حقیقت کی دؤلت ۔ دساریا ۔ بھلائیا۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
خودی پسند یا د نہیں کرتا خدا عزآب پاتا ہے بہت دل میں لا عملی کا اندھیرا ہے کوئی ہوش و شعور نہیں ۔ دلی ضد کی وجہ سے گیر یقینی حالت میں زندگی گذارتا ہے خدا کو یا نہیں کرتا الہٰی نام سچ و حقیقت جو روحانی خوراک ہے اس لئے روحانی طور پر بھوکا ہے ۔ سچ و حقیقت بھلا کر دنیاوی دولت میں مصروف ہے ۔ اے نانک۔ مریدان مرشد کو عظمت و حشمت پاتے ہیں اگر خدا خود صحبت و قربت پاکدمناں عنایت کرے ۔
پئُڑیِ ॥
ہرِ رسنا ہرِ جسُ گاۄےَ کھریِ سُہاۄنھیِ ॥
جو منِ تنِ مُکھِ ہرِ بولےَ سا ہرِ بھاۄنھیِ ॥
جو گُرمُکھِ چکھےَ سادُ سا ت٘رِپتاۄنھیِ ॥
گُنھ گاۄےَ پِیارے نِت گُنھ گاءِ گُنھیِ سمجھاۄنھیِ ॥
جِسُ ہوۄےَ آپِ دئِیالُ سا ستِگُروُ گُروُ بُلاۄنھیِ ॥੧੩॥
لفظی معنی:
رسنا۔ زبان ۔ ہرجس۔ صفت صلاح۔ حمدوثناہ ۔ کھری ۔ بہت۔ سہاونی ۔ سوہنی ۔ بھانی ۔ رضا۔ ساد ۔ لطف ۔ ترپتاونی ۔ تسلی ۔ تسکین ۔ سا۔ وہ ۔ گرو بلاونی ۔ گرو گرو بلواتی ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جس زبان سے الہٰی حمدوثناہ ہوتی ہے وہ خوبصورت ہو جاتی ہے جو دل و جان سے الہٰی نام سچ وحقیقت کہتا ہے خدا کا پیارا ہو جاتا ہے ۔ جو مرید مرشد ہو کر سچے مرشد کا طف حمدوثناہ کا لیتا ہے روح سیر اسکی ہو جاتی ہے پیارے خدا کی ہر روز صفت صلاح کرتا ہے اور دوسروں کو سمجھاتا ہے ۔ جس خود مہربان ہوتا ہے خدا خدا خدا وہ کہتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
ہستیِ سِرِ جِءُ انّکسُ ہےَ اہرنھِ جِءُ سِرُ دےءِ ॥
منُ تنُ آگےَ راکھِ کےَ اوُبھیِ سیۄ کرےءِ ॥
اِءُ گُرمُکھِ آپُ نِۄاریِئےَ سبھُ راجُ س٘رِسٹِ کا لےءِ ॥
نانک گُرمُکھِ بُجھیِئےَ جا آپے ندرِ کرےءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
ہستی ۔ ہاتھی ۔ انکس۔ کنڈ۔ اہرن ۔ آہرن۔ من تن ۔ دل و جان۔ اُبھی ۔ بیدرا ہوکر۔ آپ نواریئے ۔ خود چھوڑ کر۔ راج۔ حکومت۔ سر شٹ۔ عالم ۔ دنیا ۔ ندر ۔ نگاہ شفقت۔ گور مکھ بجھیئے ۔ مرشد کے وسیلے سے سمجھئے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جیسے ہاتھی کے سر پر سہاوت کا کنڈا اسے درست راہ پر چلنے کے لئے ہوتا ہے اور لوہار کے آگے اپرن اپنا سر دیتی ہے ایسی ہی دل و جان مرشد کو بھینٹ کرکے بیدار سے خدمت کرے اس طرح سے جب انسان خودی چھوڑ کر خدمت کرتا ہے تو سمجھو اس نے ساری دنیا کی حکومب سنبھال لی ۔
مਃ੩॥
جِن گُرمُکھِ نامُ دھِیائِیا آۓ تے پرۄانھُ ॥
نانک کُل اُدھارہِ آپنھا درگہ پاۄہِ مانھُ ॥੨॥
لفظی معنی:
گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ نام ۔ سچ و حقیقت ۔ پروان ۔ منظور۔ قبول۔ ل۔ خاندان۔ قبیلہ ۔ درگیہہ۔ دربار۔ کچہری ۔ مان ۔ وقار۔ عزت۔
ترجمہ معہ تشریح:
دنیا میں وہی مقبول ہوتے ہیں جنہوں نے الہٰینام سچ و حقیقت میں اپنی توجہ اور دھیان دیا۔ اے نانک وہ انے خاندان کو کامیاب بناتے ہیں اور الہٰی در پر عزت پاتے ہیں۔
پئُڑیِ ॥
گُرمُکھِ سکھیِیا سِکھ گُروُ میلائیِیا ॥
اِکِ سیۄک گُر پاسِ اِکِ گُرِ کارےَ لائیِیا ॥
جِنا گُرُ پِیارا منِ چِتِ تِنا بھاءُ گُروُ دیۄائیِیا ॥
گُر سِکھا اِکو پِیارُ گُر مِتا پُتا بھائیِیا ॥
گُرُ ستِگُرُ بولہُ سبھِ گُرُ آکھِ گُروُ جیِۄائیِیا ॥੧੪॥
لفظی معنی:
گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ سکھیا۔ ساتھی ۔ ہمجولی ۔ سکھ ۔ مرید ۔ سیوک۔ خدمتگار ۔ کارے ۔ کام ۔ من چت۔ دل و دماغ میں۔ بھاؤ۔ پیار ۔ پریم۔ گر ۔ مرشد۔ گروجیوئییا ۔ روحانی زندگی دیتاہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
مرید مرد نے ساتھیوں مردیوں کو مرشد سے ملائیا۔ ایک مرشد کے پاس رہ کر خدمت کرتے ہیں ایک کو کام میں مصروف کر رکھا ہے ۔ جنیں مرشد دل و جان سے پیار انہیں مرشد پانا پیار عنایت کرتا ہے مرشد کا اپنے مریدوں اپنے دوستوں اور فرزندوں سے ایک جیسا پیار ہے ۔ سارے مرشد مرشد بولو مرشد کہنے زندگی روحانی ہوتی ہے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
نانک نامُ ن چیتنیِ اگِیانیِ انّدھُلے اۄرے کرم کماہِ ॥
جم درِ بدھے ماریِئہِ پھِرِ ۄِسٹا ماہِ پچاہِ ॥੧॥
لفظی معنی:
نہ چیتنی ۔ یاد نہیں کرتے ۔ اگیانی ۔ بے علم ۔ ناندان۔ اندھلے ۔ اندھیرے میں۔ بلا سوچے سمجھے ۔ ادرے ۔ ناواجب ۔ جم در ۔ الہٰی کووال کے در پر ۔ الہٰی کوتوالی میں ۔ بدھے ۔ باندھ کر ۔ وسٹا ۔ گندگی
ترجمہ معہ تشریح:
اے نانک ذہنی نا بینے نام یعنی سچ و حقیقت میں دھیان نہیں دیتے دوسرے کاموں میں مشغول رہتے ہیں الہٰی کتوالی میں پیٹے جاتے ہیں اور بدکاریوںکی گندگی میں ذلیل وخوار ہوتے ہیں۔
مਃ੩॥
نانک ستِگُرُ سیۄہِ آپنھا سے جن سچے پرۄانھُ ॥
ہرِ کےَ ناءِ سماءِ رہے چوُکا آۄنھُ جانھُ ॥੨॥
لفظی معنی:
سیویہہ۔ خدمت۔ پروان۔ منظور۔ سمائے ۔محو۔ چوکا۔ مٹا۔ آون جان۔ تناسخ ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے نانک سچےمرشد کے مطابق فرامن کام کرتے ہیں وہ سچے اور مقبول ہیں۔ وہ الہٰی نام سچ و حقیقت میں محو ومجذوب رہتے یہں ان کا تناسخ مٹ جاتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
دھنُ سنّپےَ مائِیا سنّچیِئےَ انّتے دُکھدائیِ ॥
گھر منّدر مہل سۄاریِئہِ کِچھُ ساتھِ ن جائیِ ॥
ہر رنّگیِ تُرے نِت پالیِئہِ کِتےَ کامِ ن آئیِ ॥
جن لاۄہُ چِتُ ہرِ نام سِءُ انّتِ ہوءِ سکھائیِ ॥
جن نانک نامُ دھِیائِیا گُرمُکھِ سُکھُ پائیِ ॥੧੫॥
لفظی معنی:
سنپے ۔ سپنتی ۔ جائیداد۔ مائیا۔ دولت ۔ سنچیئے ۔ اکھٹی کریں۔ انتے۔ اخر۔ رنگی ترے ۔ علیحدہ علیحدہ رنگوں کے گھوڑے۔ سکھائی۔ ساتھی ۔ مددگار۔
ترجمہ معہ تشریح:
دھن دولت اور جائیداد اکھٹی کرتے ہیں مگر آخرت عذاب کا سبب بنتی ہے ۔ گھر ۔ مندر محلات بناتے ہیںمگر بوقت آخرت کچھ ساتھ نہیں جاتا کئی رنگوں اور قسموں کے گھوڑے پاے جاتے ہیں مگر کسی کام نہیں آتے ۔ اے انسانوں الہٰی نام سے سچ و حقیقت سے پیار کر وجو بوقت آخرت مددگار اور ساتھی ہوگا۔ اے خادم نانک۔ جو انسان الہٰی نام سچ و حقیقت میں دھیان لگاتا ہے ۔ مرشد کی وساطت سے آرام و سائش پاتاہے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
بِنُ کرمےَ ناءُ ن پائیِئےَ پوُرےَ کرمِ پائِیا جاءِ ॥
نانک ندرِ کرے جے آپنھیِ تا گُرمتِ میلِ مِلاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
کرمے ۔ بخشش۔ ندر۔ نظر عنایت ۔ گرمت۔ سبق مرشد ۔
ترجمہ معہ تشریح:
الہٰی کرم وعنایت سے نام سچ وحقیقت حاصل ہوتا ہے بغیر الہٰی رحمت نام سچ و حقیقت دستیاب نہیں ہوتا ۔ اے نانک۔ اگر الہٰی نظر عنایت ہو تو سبق وواعظ مرشد پر عمل پیرا ہوکر ملاپ ہو جاتا ہے ۔
مਃ੧॥
اِک دجھہِ اِک دبیِئہِ اِکنا کُتے کھاہِ ॥
اِکِ پانھیِ ۄِچِ اُسٹیِئہِ اِکِ بھیِ پھِرِ ہسنھِ پاہِ ॥
نانک ایۄ ن جاپئیِ کِتھےَ جاءِ سماہِ ॥੨॥
لفظی معنی:
وجیہہ ۔ جلائے ۔ ہسنھ ۔ پاہے ۔ سکے کوئیں میں ڈالے جاتے ہیں ۔ ایونہ جاپئی ۔ یہ معلوم نہیں ہوتا۔
ترجمہ معہ تشریح:
بوقت بور وفات کوئی جلائے جاتے ہیں کوئی دبائے جاتے ہیں کوئی خشک کوئیں میں ڈالے جاتے ہیں مگر اے نانک یہ پتہ چلتا کہ روحیں کہاں چلی جاتی ہیں۔
پئُڑیِ ॥
تِن کا کھادھا پیَدھا مائِیا سبھُ پۄِتُ ہےَ جو نامِ ہرِ راتے ॥
تِن کے گھر منّدر مہل سرائیِ سبھِ پۄِتُ ہہِ جِنیِ گُرمُکھِ سیۄک سِکھ ابھِیاگت جاءِ ۄرساتے ॥
تِن کے تُرے جیِن کھُرگیِر سبھِ پۄِتُ ہہِ جِنیِ گُرمُکھِ سِکھ سادھ سنّت چڑِ جاتے ॥
تِن کے کرم دھرم کارج سبھِ پۄِتُ ہہِ جو بولہِ ہرِ ہرِ رام نامُ ہرِ ساتے ॥
جِن کےَ پوتےَ پُنّنُ ہےَ سے گُرمُکھِ سِکھ گُروُ پہِ جاتے ॥੧੬॥
لفظی معنی:
پیدا ۔ پہنیا۔ بلوت ۔ پاک۔نام۔ سچ وحقیقت ۔ راتے ۔ محو ۔ ابھیاگت۔ جنکا کوئی سہارا انہیں۔ طارق الدنیا ۔ درسائے ۔ آرام پاتے ہیں۔ ترے ۔ گھوڑے ۔ زین ۔کاٹھی ۔ خرگر ۔ شہرو کرم۔ اعمال ۔ دھرم۔ مذہبی فرائض ۔ پوتے ۔ خزانے ۔ پلے ۔ دامن میں۔ پن۔ نیکی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو انسان الہٰی نام سچ وحقیقت میں محو ومجذوب ہیں۔ ان کا کھانا پہننا پاک ہے ان کے گھ رمندر ، محلات و سرائیں سب پاک جن میں مرید مرشد خدمتگار اور مرید ارام و آسائش پاتے ہیں۔ ان کے گھوڑے زین دکاٹھیاں رسیدگان سواری کرتے ہیں او ر انکے تمام کاروبار پاک ہیں جو ہرو قت الہٰی نام سچ و حقیقت سے پیار کرتے اور دوسروں کو کراتے ہیں ۔ جن کے دامن میںپہلے کئے ہوئے نیک اعمال و ثواب ہیں وہ مریدان مرشد مرید مرشد کے پاس جاتے ہیں۔
سلوکُ مਃ੩॥
نانک ناۄہُ گھُتھِیا ہلتُ پلتُ سبھُ جاءِ ॥
جپُ تپُ سنّجمُ سبھُ ہِرِ لئِیا مُٹھیِ دوُجےَ بھاءِ ॥
جم درِ بدھے ماریِئہِ بہُتیِ مِلےَ سجاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
نادہ گھتھیا۔ سچ وحقیقت ملا کر۔ حلت پلت۔ حال و مستقبل ۔ جپ ۔ یاو۔ تب ۔جسمانی بندگی یا عبادت۔ ہرلیا۔ ضائع ہو جاتا ہے ۔ مٹھی ۔ لٹ یا لغتی ۔ دوجے بھائے ۔ دوسروں سے محبت میں۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے نانک نام یعنی سچ و حقیقت کو بھلا کر انسان حال و مستقبل دونوں ضائع کر لیتا ہے اور ریاضت بندگی عبادت پرہیز گاری سب ضائع ہو جاتی ہے اور دنیاوی دؤلت کی محبت میں روحانی واخلاقی زندگی ختم ہو جاتی ہے اور الہٰی کوتوال کوتوالی کے در پر باندھ کر سزا دیتا ہے ۔
مਃ੩॥
سنّتا نالِ ۄیَرُ کماۄدے دُسٹا نالِ موہُ پِیارُ ॥
اگےَ پِچھےَ سُکھُ نہیِ مرِ جنّمہِ ۄارو ۄار ॥
ت٘رِسنا کدے ن بُجھئیِ دُبِدھا ہوءِ کھُیارُ ॥
مُہ کالے تِنا نِنّدکا تِتُ سچےَ دربارِ ॥
نانک نام ۄِہوُنھِیا نا اُرۄارِ ن پارِ ॥੨॥
لفظی معنی:
دشٹا۔ بد قماش۔ بد اعمال۔ اگے پچھے ۔ دوران حیات و عاقب۔ دار و دار۔ تناسخ۔ ترشنا۔ خؤاہش۔ دبدھا۔ دوچتی۔ خوار۔ منہ کالے ۔ داغدار ۔ تت۔ اس۔ نام ۔ دہونیا۔ نام سے خالی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو انسان پاکدامن خدا رسیدگان خادمان خدا سے دشمنی رکھتے ہیں اور بد اعمال و بد قماش سے محبت انہیں نہ حال نہ مستقبل میں آرام و آسائش ملیگاا ور تناسخ میں پڑے رہیں گے ان کی خواہشات کبھی ختم نہ ہونگی ۔ اور الہٰی دربار میں ان بدگوئی کرنے والوں کے سرخ سیاہ ہونگے ۔ اے نانک۔ الہٰینام سے بے بہرہ سچ و حقیقت کے بغیر انسان کو نہ حالنہ مستقبل و عاقبت میں آسرا حاصل ہوگا۔
پئُڑیِ ॥
جو ہرِ نامُ دھِیائِدے سے ہرِ ہرِ نامِ رتے من ماہیِ ॥
جِنا منِ چِتِ اِکُ ارادھِیا تِنا اِکس بِنُ دوُجا کو ناہیِ ॥
سیئیِ پُرکھ ہرِ سیۄدے جِن دھُرِ مستکِ لیکھُ لِکھاہیِ ॥
ہرِ کے گُنھ نِت گاۄدے ہرِ گُنھ گاءِ گُنھیِ سمجھاہیِ ॥
ۄڈِیائیِ ۄڈیِ گُرمُکھا گُر پوُرےَ ہرِ نامِ سماہیِ ॥੧੭॥
لفظی معنی:
من چت۔ یکسو ۔ اک ۔ واحد۔ سی پرکھ ۔ وہی انسان ۔ ہر سیوے ۔ خدمت خدا۔ گنی ۔ بااوصاف ۔ وڈیائی ۔ عظمت ۔ گورمکھا۔ مریدان مرشد۔ گر پورے ۔ کامل مرشد۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو انسان الہٰی نام سچ و حقیقت د ل میں بساتے ہیں۔ وہ سچ وحقیقت سے متاثر ہو جاتے ہیں ۔جنہوں نے یکسو ہوکر خدا کی عبادت کی انہیں خدا کی علاوہ کسی دوسرے سے تعلق واسطہ نہیں رکھتے ۔ خدمت خدا وہی کرتے ہیں جن کے اعمالنامے میں پہلے تحریر ہوتا ہے ۔ الہٰی بارگاہ سے ۔ وہ ہمیشہ الہٰی دیتے ہیں۔ مریدان مرشد میںیہ بھاری وصف ہے کہ کامل مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام سچ و حقیقت میں محو ومجذوب رہتے ہیں۔
سلوکُ مਃ੩॥
ستِگُر کیِ سیۄا گاکھڑیِ سِرُ دیِجےَ آپُ گۄاءِ ॥
سبدِ مرہِ پھِرِ نا مرہِ تا سیۄا پۄےَ سبھ تھاءِ ॥
پارس پرسِئےَ پارسُ ہوۄےَ سچِ رہےَ لِۄ لاءِ ॥
جِسُ پوُربِ ہوۄےَ لِکھِیا تِسُ ستِگُرُ مِلےَ پ٘ربھُ آءِ ॥
نانک گنھتےَ سیۄکُ نا مِلےَ جِسُ بکھسے سو پۄےَ تھاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
گاکھڑی ۔ مشکل۔ دشوار ۔ آپ ۔ خودی ۔ خو پسندی ۔ سبد مریہہ ۔ سبق مرشد سے ۔ جو برائیاں چھوڑ دیتے ہیں۔ پھر نہ مریہہ ۔ ان کی دوبارہ اخلاقی موت نہیں ہوتی ۔ تھائے ۔ قبول ۔ منظور ۔ پارس۔ وہ بتی جسے کے چھونے سے لوہا سونا ہوجاتا ہے ۔ مراد صحبت و قربت پارساں انسان پارس ہوجاتا ہے ۔ سچ رہے ۔لولائے ۔صدیوی سچ مراد خدا سے پیار کرے ۔ پورب۔ پہلے ۔ گنتے ۔ حساب کتاب سے ۔ تھائے ۔ ٹکائے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
سچے مرشد فرمانبرداری بھاری مشکل ہے ۔ خودی اور خود پسندی ختم کرکے سر اسکے حوالے یا سونپنا پڑتا ہے ۔ تب خدمت ہوتی ہے ۔ جو سبق و واعظ مرشد صراط مستقیم اختیار کر لیتے ہیں۔ انکی روحانی واخلاقی موت نہیں ہوتی ۔ اور خدمت قبول ہوجاتی ہے ۔جیسے پارس کو چھوہ کر پارس بن جاتا ہے ۔ ایسے سچ یعنی صدیوی سچ خڈا کو چھونے اسکے ملاپ سے انسان اس کی مانند ہو جاتا ہے ۔ جس کی تقدیر میں پہلے سے تحریر ہوتا ہے ۔ اسے سچے مرشد اور خدا کاملاپ حاصل نہیں کر سکتا جس پر خڈا کی کرم وعنایت ہوتی ہے اسی کی خدمت قبول ہوتی ہے ۔
مਃ੩॥
مہلُ کُمہلُ ن جانھنیِ موُرکھ اپنھےَ سُیاءِ ॥
سبدُ چیِنہِ تا مہلُ لہہِ جوتیِ جوتِ سماءِ ॥
سدا سچے کا بھءُ منِ ۄسےَ تا سبھا سوجھیِ پاءِ ॥
ستِگُرُ اپنھےَ گھرِ ۄرتدا آپے لۓ مِلاءِ ॥
نانک ستِگُرِ مِلِئےَ سبھ پوُریِ پئیِ جِس نو کِرپا کرے رجاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
محل۔ کمھل۔ جگہ کجگہ ۔ سوائے ۔ غرض ۔ سبد چینے ۔ اگر کلام سمجھے ۔ جوتی جوت ۔ نور میں نور۔ بھؤ۔ خوف۔ سوجہی ۔ سمجھ ۔ ستگر۔ سچا مرشد۔ گھر و رتدا۔ دلمیں بستا ہے ۔کلام سمجھے ۔ جوتی جوت۔ نور میں نورا بھؤ۔ خوف۔ سوجہی ۔ سمجھ ۔ ستگر۔ سچا مرشد۔ گھر ورتدا۔ دلمیں بستا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جاہل انسان اپنی عرض کے لئے واجب اور غیر واجب نہیں سمجھتا اگر سچے مرشدکے کلام کو سمجھے تبھی حقیقت کا پتہ چلاتا ہے ۔ نور سے نورملا کر مرادیکسو ہوکر۔ اگر سچے خدا کاخوف دلمیں بسا رہے تو ساری سمجھ آجاتی ہے ۔ جب دل میں سچے مرشد کا خیال ہو تو وہ خود ہی ملا لیتا ہے ۔ اے نانک سچے مرشد کا خیال ہو تو وہ خود ہی ملا لیتا ہے ۔ اے نانک سچ ے مرشد کے ملاپ سے مکمل کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ جسے خدا پانی رضا سے رحمت کرتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
دھنّنُ دھنُ بھاگ تِنا بھگت جنا جو ہرِ ناما ہرِ مُکھِ کہتِیا ॥
دھنُ دھنُ بھاگ تِنا سنّت جنا جو ہرِ جسُ س٘رۄنھیِ سُنھتِیا ॥
دھنُ دھنُ بھاگ تِنا سادھ جنا ہرِ کیِرتنُ گاءِ گُنھیِ جن بنھتِیا ॥
دھنُ دھنُ بھاگ تِنا گُرمُکھا جو گُرسِکھ لےَ منُ جِنھتِیا ॥
سبھ دوُ ۄڈے بھاگ گُرسِکھا کے جو گُر چرنھیِ سِکھ پڑتِیا ॥੧੮॥
لفظی معنی:
ہرناما۔ الہٰی نام۔ سچ و حقیقت۔ مکھ کہتیا۔ زبان سے بولتے ہیں۔ ان ۔ سنت جنا۔ ان پاکدامن خدا رسیدہ پارساوں ۔ ہرجس۔ الہٰی صفت صلاح۔ سروفی ۔کانوں سے ۔ سادھ ۔ جنہوں نے زندگی راہ راست اختیار کرکے پاک بنالی ۔ گنی ۔ باوصف گورمکھا۔ مریدان مرشد۔ گر سیکھ ۔ سبق مرشد۔ من چنتیا۔ دل کو قابوکر لیتے ہیں۔ دل پر فتح حاصل کر لیتے ہیں۔ دو۔ سے ۔گ رسکھا۔ مریدان مرشد۔ گر چرنی ۔پائے مرشد
ترجمہ معہ تشریح:
وہ عابد الہٰی عاشق پریمی بلند قیمت ہیں جو زبان سے الہٰی نام بولتے ہیں وہ سنت بلند قیمت ہیں جو الہٰی صفت صلاح کانون سے سنتے ہں۔ وہ پاکدامن خوش قیمت ہیں ہو حمدوثناہ سے باوصف ہو جاتے ہیں وہ مریدان مرشد بلند قیمت ہیں اور سب سے زیادہبلند قیمت وہ ہیں جو اپنی سمجھ چھوڑ کر سبق مرشد پر عمل کرتے ہیں۔
سلوکُ مਃ੩॥
ب٘رہمُ بِنّدےَ تِس دا ب٘رہمتُ رہےَ ایک سبدِ لِۄ لاءِ ॥
نۄ نِدھیِ اٹھارہ سِدھیِ پِچھےَ لگیِیا پھِرہِ جو ہرِ ہِردےَ سدا ۄساءِ ॥
بِنُ ستِگُر ناءُ ن پائیِئےَ بُجھہُ کرِ ۄیِچارُ ॥
نانک پوُرےَ بھاگِ ستِگُرُ مِلےَ سُکھُ پاۓ جُگ چارِ ॥੧॥
لفظی معنی:
برہم بندے ۔ الہٰی پہان کرے ۔ برہمت۔ رہمنی ۔ سوچ یا سمجھ ۔ ایک سبد۔ واحدا کلام میں ۔ تو ۔ پیار۔ نوندھی ۔ نو خزانے ۔ اٹھارہ سدھیا۔ اٹھارہ کراماتاں ۔ معجزے اٹھاراں ۔ ہر ہروے سدا وسائے ۔ جو کدا کو دلمیں بسائے ۔ بجھو ۔ سمجھو۔ جگ چار۔ سارے زمانوں میں۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو انسان واحد کلام کو سمجھ کر خدا کر خدا کی پہچان کرے اسکا برہمی خاصہ قائم رہتا ہے جو شخص خڈا کو دلمیں بساتا ہے دنیاوی نو خزانے اور اٹھارہ معجزے اسکے پیچھے رہتے ہیں ۔ بغیر سچے مرشد ناؤں حاصل نہیں ہوتا۔ اے نانک ۔ بلند قیمت سے سچے مرشد سے ملاپ ہوتا ہے اسے صدیوی آرام و آسائش ملتی ہے ۔
مਃ੩॥
کِیا گبھروُ کِیا بِردھِ ہےَ منمُکھ ت٘رِسنا بھُکھ ن جاءِ ॥
گُرمُکھِ سبدے رتِیا سیِتلُ ہوۓ آپُ گۄاءِ ॥
انّدرُ ت٘رِپتِ سنّتوکھِیا پھِرِ بھُکھ ن لگےَ آءِ ॥
نانک جِ گُرمُکھِ کرہِ سو پرۄانھُ ہےَ جو نامِ رہے لِۄ لاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
گبھرؤ ۔ نوجونا ۔ بردھ۔ بوڑھا۔ نمکھ ۔ خودی پسند۔ ترشنا۔ پیاس۔ گورمکھ ۔مرید مرشد ۔ سیتل۔ پر سکون ۔ آپ ۔ خودی ۔ ترپت۔ سید ۔ خواہش باقی نہ رہنا۔ سنتوکھیا۔ صبر۔ پروان۔ قبول و منظور۔
ترجمہ معہ تشریح:
خواہ نوجوان ہویا بوڑھا خودی پسند کی بھوک پیاس ختم نہیں ہوتی ۔ مریدان مرشد کلام رمشد پر عمل کرکے خودی ختم کرتے ہیں اور پر سکون رہتے ہیں ان کے دل روحانی سکون کی وجہ سے صابر ہو جاتے ہیں اور انہیں کسی قسم بھوک پیاس نہیں رہتی ۔ اے نانک۔مریدان مرشد جو کرتے ہیں قبول ہوتا ہے کیونکہ انہیں ہر وقت سچ و حقیقت کا خیال رہتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ہءُ بلِہاریِ تِنّن کنّءُ جو گُرمُکھِ سِکھا ॥
جو ہرِ نامُ دھِیائِدے تِن درسنُ پِکھا ॥
سُنھِ کیِرتنُ ہرِ گُنھ رۄا ہرِ جسُ منِ لِکھا ॥
ہرِ نامُ سلاہیِ رنّگ سِءُ سبھِ کِلۄِکھ ک٘رِکھا ॥
دھنُ دھنّنُ سُہاۄا سو سریِرُ تھانُ ہےَ جِتھےَ میرا گُرُ دھرے ۄِکھا ॥੧੯॥
لفظی معنی:
گورمکھ کسھا۔ مرید مرشد کے بتائے ہوئے راہ پر چلنے والے مرید ۔ فرمانبردار مرید مرشد۔ درشن پکھا ۔ دیدار کیا۔گن ۔ رو ۔ اوصاف کہوں۔ کل وکھ ۔ گناہ۔ وکھا۔ قدم۔
ترجمہ معہ تشریح:
قربانہوں ان پر جو مریدان مرشد کے مرید ہیں طالب علم ہیں۔ جن کو الہٰی نام سچ وحقیقت میں دھیان ہے ۔ ان کا دیدار کرؤن ۔ الہٰی حمدوثناہ سن کر الہٰی اوصاف دلمیں بساؤ اور گاؤں اور پریم پیار سے الہٰی نام سچ و حقیقت کرو اور سارے گناہوں کا صفائی کردو ۔ وہ جگہ اور وہ جسم قابل ستائش ہے جہاں مراد مرشد قدم رکھتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
گُر بِنُ گِیانُ ن ہوۄئیِ نا سُکھُ ۄسےَ منِ آءِ ॥
نانک نام ۄِہوُنھے منمُکھیِ جاسنِ جنمُ گۄاءِ ॥੧॥
ترجمہ معہ تشریح:
مرشد کے بغیر زندگی گزارنے کی سمجھ نہیں آتی نہ دل کو سکون ملتا ہے ۔ اے نانک۔ خودی پسند اپنی زندگی بیکار گذار دیتے ہیں۔
مਃ੩॥
سِدھ سادھِک ناۄےَ نو سبھِ کھوجدے تھکِ رہے لِۄ لاءِ ॥
بِنُ ستِگُر کِنےَ ن پائِئو گُرمُکھِ مِلےَ مِلاءِ ॥
بِنُ ناۄےَ پیَننھُ کھانھُ سبھُ بادِ ہےَ دھِگُ سِدھیِ دھِگُ کرماتِ ॥
سا سِدھِ سا کرماتِ ہےَ اچِنّتُ کرے جِسُ داتِ ॥
نانک گُرمُکھِ ہرِ نامُ منِ ۄسےَ ایہا سِدھِ ایہا کرماتِ ॥੨॥
ترجمہ معہ تشریح:
خدا رسیدہ جنہوں نے زندگی کی منزل پہنچ حاصل کر لی ہے ۔ اور جو حاصل کرنے کی لئے کوشاں وہ حقیقت اور سچ تلاش کرتے ہیں اور اس تلاش میں محو ومجزوب ہوکر ماند پر گئے ہیں۔ مگر سچے مرشد کے بغیرکوئی سچ اور حقیقت نہیں پا سکا مرید مرشد ہوکر ہی ملائیا ہوا خدا تک رسائی حاصل کر سکتا ہے ۔ بغیر الہٰی نام سچ و حقیقتکھانا اور پہننا بیکار ہے ۔ بغیر لعنت ہیں۔ وہی سدھی اور معجزہ ہے جو بیفکر خدا نعمت عنایت کر د ۔ اے نانک۔ مرید مرشد کی وساطت سے الہٰی نام سچ وحقیقت دل میں بستا ہے ۔ یہی صراط مستقیم زندگی اورمعجزے ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ہم ڈھاڈھیِ ہرِ پ٘ربھ کھسم کے نِت گاۄہ ہرِ گُنھ چھنّتا ॥
ہرِ کیِرتنُ کرہ ہرِ جسُ سُنھہ تِسُ کۄلا کنّتا ॥
ہرِ داتا سبھُ جگتُ بھِکھاریِیا منّگت جن جنّتا ॥
ہرِ دیۄہُ دانُ دئِیال ہوءِ ۄِچِ پاتھر ک٘رِم جنّتا ॥
جن نانک نامُ دھِیائِیا گُرمُکھِ دھنۄنّتا ॥੨੦॥
لفظی معنی:
ڈھاڈھی ۔ گانےو الے ۔ ہر خصم کے ۔ خدا کے ۔ ہرگن چھنتا۔ الہٰی حمدوثناہ۔ صفت صلاح۔ کو لاکنتا۔ دنیاوی دولت کا خاوند یا مالک۔ داتا۔ سخی ۔ دینے والا۔ جگت بھکھاریا ۔ سارا علام بھکاری ۔ منگت جن جتنا۔ سارے عوام بھکاری ۔ دولتمند۔
ترجمہ معہ تشریح:
ہم خدا کے ثناہ گو ہمیشہ الہٰی صفت صلاح کرتے ہیں۔ دنیاوی دولت کے مالککی صفت صلاح کرتے اور سنتے ہیں۔ خداوند کریم سخی سخاوت کرنے والا ہے سارا عالم اسے بھیک مانگنے والا بھکاری ہے ۔ تمامجاندار اس سے مانگتے ہیں خدا پتھر کے اندرکیڑوں کو بھی اپنی کرم وعنایت سے دیتا ہے ۔ اے خادم خدا نانک۔ جنہوںنے مرید مرشد ہوکر الہٰینام سچ وحقیقت میں اپنی توجہ مبذول کی وہ حقیقتاً دولتمند ہیں۔
سلوکُ مਃ੩॥
پڑنھا گُڑنھا سنّسار کیِ کار ہےَ انّدرِ ت٘رِسنا ۄِکارُ ॥
ہئُمےَ ۄِچِ سبھِ پڑِ تھکے دوُجےَ بھاءِ کھُیارُ ॥
سو پڑِیا سو پنّڈِتُ بیِنا گُر سبدِ کرے ۄیِچارُ ॥
انّدرُ کھوجےَ تتُ لہےَ پاۓ موکھ دُیارُ ॥
گُنھ نِدھانُ ہرِ پائِیا سہجِ کرے ۄیِچارُ ॥
دھنّنُ ۄاپاریِ نانکا جِسُ گُرمُکھِ نامُ ادھارُ ॥੧॥
لفظی معنی:
ترشنا۔ پیا ۔ وکاری ۔ بدی ۔ دوجے بھائے ۔ دنیاوی دؤلت کی محبت۔ خوآر۔ ذلالت۔ بنیا۔ دور اندیش۔ تت ۔ حقیقت ۔ اصلیت۔ موکھ دوار۔ درنجات ۔ گن ندھان۔ ہر اوصاف ۔ خزانہ خدا۔ سہج ۔ پرسکون ۔ گورمکھ نام ادھار۔مرشد کے وسیلے سے نام یعنی سچ و حقیقت کا آسرا ۔
ترجمہ معہ تشریح:
پڑھنا اور اسےس مجھان دنیاوی کار ہے مگر دل میں خواہشات کی پیاس اور برائیاں ہیں۔ خودی اور تکبر میں سارے پڑھ کرماند پڑ گئے دنیاوی دولت کی محبت میں خوآر ہوئے ۔ وہی پڑھا ہوا عالم ادیب اور دور اندیش ہے جو سچے مرشد کے کلام کو سمجھتا ہے ۔ اپنے اندرونی اعمال و حقیقت کو سمجھے اصلیت پائے اور راہ نجات حاصل کرے ۔جو اوصاف کے خزانے کدا اور روحانی سکون میں الہٰیاوصاف دھیان لگاتا ہے ۔ اے نانک جسے مرید مرشد ہو کر الہٰی نام کا آسرا ہے جسے ایسا سوداگر مبارک کا محتق ہے ۔
مਃ੩॥
ۄِنھُ منُ مارے کوءِ ن سِجھئیِ ۄیکھہُ کو لِۄ لاءِ ॥
بھیکھدھاریِ تیِرتھیِ بھۄِ تھکے نا ایہُ منُ مارِیا جاءِ ॥
گُرمُکھِ ایہُ منُ جیِۄتُ مرےَ سچِ رہےَ لِۄ لاءِ ॥
نانک اِسُ من کیِ ملُ اِءُ اُترےَ ہئُمےَ سبدِ جلاءِ ॥੨॥
ترجمہ معہ تشریح:
کوئی آدمی دھیان لگا کے دیکھ لے من کو قابو کئے بغیر کسی کو کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔ بھیس بنانے زیارت گاہوں کی زیارت کرکے ماند پڑ گئے مگر یہ من قابو نہیں آئیا ۔ مرید مرشد ہوکر ۔ایہہ دل سچے خدا سے محبت میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے ۔ اس لئے یہ زندی ہونے کے باوجود مردہ مطلب دیاوی کاروبار کرتے ہوئے طارق ہے اس من کی ناپاکیزگی اس طرح سے در ہوتی ہے کہ خودی کو سچے مرشد کے سبق و کلام پر عمل کرنے سے ناپاکیزگی دل ختم ہوجاتی ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ہرِ ہرِ سنّت مِلہُ میرے بھائیِ ہرِ نامُ د٘رِڑاۄہُ اِک کِنکا ॥
ہرِ ہرِ سیِگارُ بناۄہُ ہرِ جن ہرِ کاپڑُ پہِرہُ کھِم کا ॥
ایَسا سیِگارُ میرے پ٘ربھ بھاۄےَ ہرِ لاگےَ پِیارا پ٘رِم کا ॥
ہرِ ہرِ نامُ بولہُ دِنُ راتیِ سبھِ کِلبِکھ کاٹےَ اِک پلکا ॥
ہرِ ہرِ دئِیالُ ہوۄےَ جِسُ اُپرِ سو گُرمُکھِ ہرِ جپِ جِنھکا ॥੨੧॥
لفظی معنی:
ہر نام۔ الہٰی نام ۔ در ڑاوہو۔ پختہ کرو۔ باالیقین بناؤ۔ کنکا۔ تھوڑا سا۔ کھمکا۔ معاف کردیان۔ پرم ۔ پیار۔ کل وکھ ۔ گناہ ۔ جنکا ۔ جیت گئے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے پاکدامن خدا رسیدہ مذہبی رہنماؤ ایک تھوڑا سا نام جپاؤ اے خدا کے بندے الہٰی نام سچ وحقیقت سے اپنے آپ کو سجاؤ اور معاف کر نے کی پوشاک پہنو ایسی سجاؤت یا شنگار خد کو پیارا ہے خدا کو پریم پیار کی سجاوٹ بھاتی ہے ۔ روز و شب خدا کو یاد کرؤ پل بھرمیں تمام گناہ عافو کر دیگا ۔ خدا جس پر مہربنا ہوتا ہے خدا وہ الہٰی یادوریاض سے جیت جاتا ہے زندگی۔
سلوکُ مਃ੩॥
جنم جنم کیِ اِسُ من کءُ ملُ لاگیِ کالا ہویا سِیاہُ ॥
کھنّنلیِ دھوتیِ اُجلیِ ن ہوۄئیِ جے سءُ دھوۄنھِ پاہُ ॥
گُر پرسادیِ جیِۄتُ مرےَ اُلٹیِ ہوۄےَ متِ بدلاہُ ॥
نانک میَلُ ن لگئیِ نا پھِرِ جونیِ پاہُ ॥੧॥
لفظی معنی:
کھنلی دہوتی ۔ کوہلو میں صاف کرنے والا کپڑا۔ اجلی ۔ صاف۔ گر پرسادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ جیوت ۔ مرے ۔زندہ ہوتے ہوئے دنیاوی دؤلت سے طارق ہوجائے ۔ مراد خودی چھوڑ کراپنے خیال و سوچ میں بدلاو ے آئے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اس دل کو دیرنہ میل سے ناپاک ہو گیا ہے اورنہایت ناپاک اور سیاہ ہوگیا ہے ۔ جیسے کوہول کی صفائی کرنے والا کپڑا صاف اور سفید نہیں ہو سکتا خوآہ اسے سو بار دہوئیا جائے ۔اگررحمتمرشد سے زندہ رہتے ہوئے خیالات و سوچ سمجھ میں بدلاؤ آجائے مراد دنیاوی دولت کی محبت ختم کرکے سچ و حقیقتاپناے توخیالاتی ناپاکیزگی نہیں ہوتی نہ ہی تناسخ ہوتاہے ۔
مਃ੩॥
چہُ جُگیِ کلِ کالیِ کاںڈھیِ اِک اُتم پدۄیِ اِسُ جُگ ماہِ ॥
گُرمُکھِ ہرِ کیِرتِ پھلُ پائیِئےَ جِن کءُ ہرِ لِکھِ پاہِ ॥
نانک گُر پرسادیِ اندِنُ بھگتِ ہرِ اُچرہِ ہرِ بھگتیِ ماہِ سماہِ ॥੨॥
لفظی معنی:
کالی کائڈھی ۔ داغدار۔ اتم پدوی ۔ بلند عظمت درجہ ۔ گورمکھ ہر کیت ۔ مرشد کی وساطت سے الہٰی حمدوثناہ ۔ ہر لکھ پاہے ۔جن کی تقدیر میں خدانے تحریر کیا ہے ۔ اندن ۔ ہر روز۔ بھگت ہراچرے ۔ الہٰی پیارکی حمدوچناہ کہتے ہیں۔ بربھگتی ماہے سماہے ۔ الہٰی پریم پیار میں محو ومجذوب ہوجاتے ہیں۔
ترجمہ معہ تشریح:
چاروں جگوں میں کلجگ کو ہی سیاہ مانتے ہیںمگر اس میں بھی بلند رتبہ مل سکتا ہے جن کے اعمالنامے میں تحریر ہے انہیں الہٰی صفت صلاح کا صلہ ملتا ہے مرشدکی معرفت ۔ اے نانک وہ الہٰی پریم پیار میں ہر روز گذارتے ہیں اورمحو و مجزوب ہوجاتے ہیں۔
پئُڑیِ ॥
ہرِ ہرِ میلِ سادھ جن سنّگتِ مُکھِ بولیِ ہرِ ہرِ بھلیِ بانھِ ॥
ہرِ گُنھ گاۄا ہرِ نِت چۄا گُرمتیِ ہرِ رنّگُ سدا مانھِ ॥
ہرِ جپِ جپِ ائُکھدھ کھادھِیا سبھِ روگ گۄاتے دُکھا گھانھِ ॥
جِنا ساسِ گِراسِ ن ۄِسرےَ سے ہرِ جن پوُرے سہیِ جانھِ ॥
جو گُرمُکھِ ہرِ آرادھدے تِن چوُکیِ جم کیِ جگت کانھِ ॥੨੨॥
لفظی معنی:
بان ۔ بانی۔ کلام۔ چوا۔ بیان کرؤں۔ بولوں۔ اوکھد۔ دوائی ۔ دکھاگھان۔ بیشمار عذاب۔ ساس گراس۔ ہر لقمہ ہر ساس۔ گورمکھ ۔ مرشدکے ذریعے ۔ چوکی ۔ ختم ہوئی ۔ جسم۔موت ۔ کان ۔محتاجی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدامجھے پاکدمنواں کی صحبت و قربت عنایت کرتا کہ میں زبان سے الہٰی کلام کہوں۔ الہٰی صفت صلاحکروں ہر روز اور سبق مرشد سے ہمیشہ الہٰیپیار کا لطف اُٹھاؤں ۔ الہٰی ریاض کرو اور اس دوائی کھانے سےتمام عذآب اور بیماریان ختم ہوجاتے ہیں ۔جنہیں خدا اور خادا کا نام ہر انس ہرلقمہ نہیں بھولتا وہ کامل انسان اورخادم خداسمجھو جومرید مرشد ہوکر خڈامیں دھیان لگاتےہیں انہیں موت اور دنیا کی محتاجی ختم ہوجاتی ہے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
رے جن اُتھارےَ دبِئوہُ سُتِیا گئیِ ۄِہاءِ ॥
ستِگُر کا سبدُ سُنھِ ن جاگِئو انّترِ ن اُپجِئو چاءُ ॥
سریِرُ جلءُ گُنھ باہرا جو گُر کار ن کماءِ ॥
جگتُ جلنّدا ڈِٹھُ مےَ ہئُمےَ دوُجےَ بھاءِ ॥
نانک گُر سرنھائیِ اُبرے سچُ منِ سبدِ دھِیاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
اُتھارے دیئجو۔ خواب میںکسی نے دبانا۔ ستیا گئی وہائے ۔ نیند میں ہی گذر گئی ۔ نہ جاگیؤ ۔بیدار ہویؤ ہوشیار نہ ہوے ۔ اپجیؤ۔ پیدا ہو۔ چاو۔ خوشی۔ باہر۔ بغیر ۔ جگت بلند۔ جل رہا علام ۔ ڈٹھ میں۔ میں دیکھیا۔ ہونمے ۔خؤدی ۔ دوجے بھائے ۔ دنیاوی دولتکی محبت میں۔ اُبھرے ۔ بچے سچ من سبد دھیائے ۔ جنہوں نےس چے دل سے کلام میں دھیان لگائیا ۔
ترجمہ معہ تشریح:
خوآب میں دبائے تیری عمر نیند میں گذ رگئی سچےمرشدکے کلام کو سنکر بھی بیدار نہ ہوا نہ تیرے دل میں جوش آئیا جو سبقمرشد پر عمل نہیںکرتا وہ اوصاف کے بغیر کینہ اورحسد میںجلتا رہتا ہے ۔میں خودی اور دنیاوی دولتکی محبتمیں جلتا دیکھیا ہے ۔ اے نانک۔ مریدمرشد ہوکر سچے دل سے کلام میں دھیان لگانے بچ جاتے ہیں۔
مਃ੩॥
سبدِ رتے ہئُمےَ گئیِ سوبھاۄنّتیِ نارِ ॥
پِر کےَ بھانھےَ سدا چلےَ تا بنِیا سیِگارُ ॥
سیج سُہاۄیِ سدا پِرُ راۄےَ ہرِ ۄرُ پائِیا نارِ ॥
نا ہرِ مرےَ ن کدے دُکھُ لاگےَ سدا سُہاگنھِ نارِ ॥
نانک ہرِ پ٘ربھ میلِ لئیِ گُر کےَ ہیتِ پِیارِ ॥੨॥
لفظی معنی:
سبدرے ۔کلام کی محوئیت سے ۔ سوبھاونتی ۔نیک نام ۔ پر کےبھانے ۔ الہٰی رضآ ۔ سیگار۔ سجاوٹ۔ ہج سہاوی ۔ خوب صورت خوابگاہ ۔ پر راوے ۔ خدا سے ملاپ ۔ ہر در ۔ خداخاوند۔ سہاگن ۔ خاوند والی ۔ ہیت ۔ پیار ۔پریم سے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جس کی خودی کلام مرشد کے تاثرات سے ختم ہوجائے وہ نیک نام ہوجاتاہے اور الہٰی رضا میں زندگی گذارتا ہے یہ اسکی زندگی کے لئے سجاوٹ نہ یورہے ۔جسنے خداپا لیا اسکا دل صاف شفاف ہوجاتا ہے ۔خداکو ناموت ہے لافناہ ہے نہ اسے عذآب ہے اور ہمیشہ ساتھی ہے ۔ اے نانک۔ مرشدکی محبت کی وجہ سے خدانے اپنے ساتھ ملالیا۔
پئُڑیِ ॥
جِنا گُرُ گوپِیا آپنھا تے نر بُرِیاریِ ॥
ہرِ جیِءُ تِن کا درسنُ نا کرہُ پاپِسٹ ہتِیاریِ ॥
اوہِ گھرِ گھرِ پھِرہِ کُسُدھ منِ جِءُ دھرکٹ ناریِ ॥
ۄڈبھاگیِ سنّگتِ مِلے گُرمُکھِ سۄاریِ ॥
ہرِ میلہُ ستِگُر دئِیا کرِ گُر کءُ بلِہاریِ ॥੨੩॥
لفظی معنی:
جناگر ۔ چھپائیا۔ بربیاری ۔ برے ۔پاسٹ۔ پتیاری ۔ گناہگار خونی ۔ سدھ من۔ ناپاک دل ۔ برے ارادے سے ۔ دھرگٹ ناری ۔ لعنت زدہ عورت۔ وڈبھاگی ۔بلند قسمت سے ۔ سنگت ۔نیک محبت۔ گورمکھ ۔مرشد کے ذریعے ۔ اسواری ۔سنورجاتا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو اپنے مرشد کی بدگوئی کرتے ہیں وہ نہایت برے ہیں ۔ اے خدا ان کا درشن نہ کرو وہ گناہگار اور روحانی قاتلہیں وہ برے ارادے سے لعنت زدہ عورت کی مانند گھر گھر پھرتے یہں۔ بلند قسمت س سچے مرشدکی تسین کردہ مرادنا مرشد کی صحبت و قربت حآصل ہوجائے ۔ اے خدا قربان ہو سچے مرشد پر اپنی کرم و عنیات سے ملاے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
گُر سیۄا تے سُکھُ اوُپجےَ پھِرِ دُکھُ ن لگےَ آءِ ॥
جنّمنھُ مرنھا مِٹِ گئِیا کالےَ کا کِچھُ ن بساءِ ॥
ہرِ سیتیِ منُ رۄِ رہِیا سچے رہِیا سماءِ ॥
نانک ہءُ بلِہاریِ تِنّن کءُ جو چلنِ ستِگُر بھاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
کالے کا کچھ نہ وسائے ۔ موت کا زور بے اثر ہو جاتاہے ۔ سچے رہیا سمائے ۔ سچے خدامیں مجذوب ہوگیا۔ ستگر بھائے ۔ سچے مرشد کی رضامیں۔
ترجمہ معہ تشریح:
سچے مرشد کی خدمت سے آرام و آسائش حاصل ہوتا ہے ۔ کبھی عذآب نہیں آتا تناسخ مٹ جاتا ہے ۔ موت بے بس ہوجاتی ہے ۔خدا میں دل محو رہتا ہے ۔ اوروہ سچے خدا میں مجذوب رہتا ہے ۔ اے نانک میں قربان ان پرجو سچے مرشدکی رضا میں رہتے ہیں۔
مਃ੩॥
بِنُ سبدےَ سُدھُ ن ہوۄئیِ جے انیک کرےَ سیِگار ॥
پِر کیِ سار ن جانھئیِ دوُجےَ بھاءِ پِیارُ ॥
سا کُسُدھ سا کُلکھنھیِ نانک ناریِ ۄِچِ کُنارِ ॥੨॥
لفظی معنی:
سدھ ۔پاک ۔ سار۔ قدرقیمت۔ کسدھ ۔ ناپاک ۔ کلنکھنی ۔ بد چلن ۔ کنار۔ بدکردار۔
ترجمہ معہ تشریح:
بغیر سچے مرشد سبق وکلام انسان راہ راست پر نہیں آسکتا خوآہ بیشمار آراسئش کیوں نہکرے ۔مالک کی قدروقیمت کی خبر نہیں دنیاوی دؤلت سے محبت ہے ۔ اے نانک۔ ایسا انسان بدکردار چلن اور بد قماش کہلاتاہے ۔ یعنی اس سلوک میں عورت سے تشبیح دیکر سمجھائیا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ہرِ ہرِ اپنھیِ دئِیا کرِ ہرِ بولیِ بیَنھیِ ॥
ہرِ نامُ دھِیائیِ ہرِ اُچرا ہرِ لاہا لیَنھیِ ॥
جو جپدے ہرِ ہرِ دِنسُ راتِ تِن ہءُ کُربیَنھیِ ॥
جِنا ستِگُرُ میرا پِیارا ارادھِیا تِن جن دیکھا نیَنھیِ ॥
ہءُ ۄارِیا اپنھے گُروُ کءُ جِنِ میرا ہرِ سجنھُ میلِیا سیَنھیِ ॥੨੪॥
لفظی معنی:
دیا۔مہربانی ۔بینی ۔ بولوں۔نام دھیائی ۔ سچ وحقیقت میں دھیان لگاؤں۔ نینی ۔ آنکھوں سے ۔سینی ۔ رشتہ دار۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا کرم و عنایت فرماتاکہ تیرا کلام کیوں الہٰینام سچ وحقیقتمیں دھیان لگاوں اور بیان کرنے کا منافع کماؤں۔ میں قربان ان پرجو روز و شب الہٰی نام لیتے ہیں۔ جومیرے سچے مرشد کی خدمت کرتے ہیں۔ قربان ہوںسچے مرشدپرجس نے مجھے میرا پیارا ساتھی دوست ملا دیا۔
سلوکُ مਃ੪॥
ہرِ داسن سِءُ پ٘ریِتِ ہےَ ہرِ داسن کو مِتُ ॥
ہرِ داسن کےَ ۄسِ ہےَ جِءُ جنّتیِ کےَ ۄسِ جنّتُ ॥
ہرِ کے داس ہرِ دھِیائِدے کرِ پ٘ریِتم سِءُ نیہُ ॥
کِرپا کرِ کےَ سُنہُ پ٘ربھ سبھ جگ مہِ ۄرسےَ میہُ ॥
جو ہرِ داسن کیِ اُستتِ ہےَ سا ہرِ کیِ ۄڈِیائیِ ॥
ہرِ آپنھیِ ۄڈِیائیِ بھاۄدیِ جن کا جیَکارُ کرائیِ ॥
سو ہرِ جنُ نامُ دھِیائِدا ہرِ ہرِ جنُ اِک سمانِ ॥
جنُ نانکُ ہرِ کا داسُ ہےَ ہرِ پیَج رکھہُ بھگۄان ॥੧॥
لفظی معنی:
ہرداسن۔ خدمتگاران خدا۔ وس۔ ماتھت۔ چیؤجنتی کے وس جنت۔ جیسے باجا بجانے والے کے اختیار باجا۔ پریتم ۔پیارے ۔نیہو۔ پیار۔ میہو۔ بارش۔ است ۔ تعریف۔ اصلاحتا۔ وڈیائی ۔ عظمت۔ ہر ۔ ہرجن ایک سمان۔ خدا اورخدمتگار خدا۔ ایک جیسے برابر۔ سیچ ۔ عزت۔
ترجمہ معہ تشریح:
خڈا کو اپنے خدمتگار پیارے ہوتے ہیں اور اپنے خادموں کا دوست خدا اپنے خدمتگاروںکے زیر ایسے ہے باجا بجانے والے کے زیر ہوتاہے ۔ خادمان خدا اپنے پیارے سے پریم پیار پیدا کرکے اس سے یاد کرتے ہیںاور دھیان لگاتے ہیں ۔ اے خدا مہربانی کرکے سنیئے کہ سارے عالممیں بارش ہو خادمان خدا کی تعریف خدا کی عطمت ہے خدا کو پانی حمدوچناہ اچھی لگتی ہے وہ اپنے خدمتگار کو اسکی شہرت نیکی عنایت کرتاہے ۔ جو انسان الہٰی نام سچ وحقیقت میں اپنا دھیان دیتے ہیں وہ اور خدا ایک جیسے ہیں خدمتگار نانک خدا کا غلام ہے اسکی عزت کی حفاظت کر ۔
مਃ੪॥
نانک پ٘ریِتِ لائیِ تِنِ ساچےَ تِسُ بِنُ رہنھُ ن جائیِ ॥
ستِگُرُ مِلےَ ت پوُرا پائیِئےَ ہرِ رسِ رسن رسائیِ ॥੨॥
لفظی معنی:
پریت۔ پیارا تنساچے ۔ اسسچے خدا سے ۔ پورا۔ کامل۔ ہر رس۔ الہٰی لطف۔ رسن۔ زبان۔ رسائی۔پر لطف ہوجائے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
نانک کے دل میں سچے خدا نے پیار پید ا کر دیا اب اسکے بغیر رہ نہیں سکتا۔ سچے مرشد کے ملاپ سے کامل کدا سے ملاپ ہوتاہے تب زبان الہٰی نام کے لطف سے پر لطف ہو جاتی ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ریَنھِ دِنسُ پربھاتِ توُہےَ ہیِ گاۄنھا ॥
جیِء جنّت سربت ناءُ تیرا دھِیاۄنھا ॥
توُ داتا داتارُ تیرا دِتا کھاۄنھا ॥
بھگت جنا کےَ سنّگِ پاپ گۄاۄنھا ॥
جن نانک سد بلِہارےَ بلِ بلِ جاۄنھا ॥੨੫॥
لفظی معنی:
رین دنس ۔ روز وشب ۔ پربھات۔ صبح سویرے ۔ جیئہ جنت ۔ مخلوقات ۔ خلقت ۔ سر بت۔ سارے ۔ دھیاونا۔ دھیان لگانا ۔ داتا۔ دینے والا۔ سخی۔ سنگ ۔ ساتھ ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا روز و شب صبح سویرے مرا د ہر وقت تیری حمدوثناہ کرنی ہے ۔ سرای مخلوقات تیری ہینام یاد کرتے ہیں تو ہی سب کو نعمتیں بخشنے والا ہے اور تیرا ہیدیا ہوا سب کھاتے ہیں اورتیرے پریمیوں عاشقوںکے ساتھ سے گناہ مٹ جاتے ہیں ۔ اے خادم نان۔ ہمیشہ قربان ہو ان پر قربانہو۔
سلوکُ مਃ੪॥
انّترِ اگِیانُ بھئیِ متِ مدھِم ستِگُر کیِ پرتیِتِ ناہیِ ॥
انّدرِ کپٹُ سبھُ کپٹو کرِ جانھےَ کپٹے کھپہِ کھپاہیِ ॥
ستِگُر کا بھانھا چِتِ ن آۄےَ آپنھےَ سُیاءِ پھِراہیِ ॥
کِرپا کرے جے آپنھیِ تا نانک سبدِ سماہیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
اگیان ۔ لاعلمی ۔ مت۔ عقل۔ سمجھ ۔ مدھم۔ کمزور ۔ تھوڑی ۔ پرتیت۔ وشواش۔ یقین ۔کپٹ۔ دہوکا۔ کپٹو۔ دہوکے باز۔ کھیہہ۔ ذلیل ہوتاہے ۔ بھانا ۔ رجا۔ سوائے ۔ غرض ۔ سد سہماہی ۔کلام یا سبق سے سکون پاتا ہے
ترجمہ معہ تشریح:
دل میں لا علمی اور کم عقل ہے سچے مرشد پر وشواش اوریقین نہیں دلمیں دہوکا اور فریب ہونے کی وجہ سے سب کو دہوکا باز سمجھتا ہے اور دہوکے میںذلیل و خوآر ہوتا ہے ۔ سچے مرشدکی رضا و فرامن کا دل میں کوئی خیال نہیں اپنی عرض اور ضرورت کے لئے پھرتا ہے اے نانک اگرخدا کرم و عنیات فرماتے تو سبق وکلام مرشد میں محو ومجذوب ہوجائے ۔
مਃ੪॥
منمُکھ مائِیا موہِ ۄِیاپے دوُجےَ بھاءِ منوُیا تھِرُ ناہِ ॥
اندِنُ جلت رہہِ دِنُ راتیِ ہئُمےَ کھپہِ کھپاہِ ॥
انّترِ لوبھُ مہا گُبارا تِن کےَ نِکٹِ ن کوئیِ جاہِ ॥
اوہِ آپِ دُکھیِ سُکھُ کبہوُ ن پاۄہِ جنمِ مرہِ مرِ جاہِ ॥
نانک بکھسِ لۓ پ٘ربھُ ساچا جِ گُر چرنیِ چِتُ لاہِ ॥੨॥
لفظی معنی:
مائیا موہ ۔ دنیاوی دولت کی محبت۔ دیاپے ۔ گرفتار۔ دوجے بھائے ۔ دوئی دوئش کی وجہ سے ۔ تھر ۔مستقل ۔ ہر سکون ۔ کھپیہہ کھپاہے ۔ خود برباد ہوتا ہے ۔ اور برباد کرتا ہے ۔ لوبھ لالچ۔ مہاغبارا۔ بھاری اندھیرا۔ بھاری جہالت۔ نکٹ ۔ نزیدک۔ کبہو۔کبھی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
دنیاوی دؤلت کی محبت میں گرفتار انسان کا دل سکون نہیں پاتا اسے چین حاصل نہیں ہوی ہر روز جلن رہتی ہے اور خودی میں برباد ہوتا اورکرتا ہے دل میں کم عقلی اور جہالت کا بھاری اندھیرا ہے اورکوئی ساتھ نہیں دیتا نہ نزدیک پھٹکتا ہے ۔ خود عذآب میں ہے کبھی آرام نہیںپاتا اور تناسخ میں رہتا ہے اے نانک۔ اگر سچا خدا کرم و عنایت فرمائے اگر مرید مرشد ہوجائے ۔
پئُڑیِ ॥
سنّت بھگت پرۄانھُ جو پ٘ربھِ بھائِیا ॥
سیئیِ بِچکھنھ جنّت جِنیِ ہرِ دھِیائِیا ॥
انّم٘رِتُ نامُ نِدھانُ بھوجنُ کھائِیا ॥
سنّت جنا کیِ دھوُرِ مستکِ لائِیا ॥
نانک بھۓ پُنیِت ہرِ تیِرتھِ نائِیا ॥੨੬॥
لفظی معنی:
وہی سنت و بھگت ۔ ہوتے ہیں قبول جو منظور اورپیارے خدا کو ہیں۔ پچکھن۔ دانشمند۔ دھیائیا۔ دھیان لگائیا ۔ نام ندھان۔ نام۔ سچ وحقیقت کا خزانہ ہے ۔ مستک پیشنای ۔دہور۔ دہول۔ خاک۔ پنیت۔ پاک۔ تیرتھ ۔ زیارت گاہ۔ نائیا۔ غسل کیا ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو پیارے خدا کو ہیں وہی ہیں سنت اور بھگت وہ قبول خدا کو ہیں وہی ہیں دانشمند جو یاد خدا کو کرتے ہیں ۔ روحانی زندگی بنانے والا نام سچ وحقیقت جو ایک خزانہ ہے کو کھانے کی مانند اپنے ذہن میں بساتے ہیں۔ اور خاک پائے سنت پیشانی پر لگاتے ہیں۔ اے نانک۔ وہ اس زیار ت گاہ پر غسل سے پاک ہو گئے ۔
سلوکُ مਃ੪॥
گُرمُکھِ انّترِ ساںتِ ہےَ منِ تنِ نامِ سماءِ ॥
نامو چِتۄےَ نامُ پڑےَ نامِ رہےَ لِۄ لاءِ ॥
نامُ پدارتھُ پائِیا چِنّتا گئیِ بِلاءِ ॥
ستِگُرِ مِلِئےَ نامُ اوُپجےَ تِسنا بھُکھ سبھ جاءِ ॥
نانک نامے رتِیا نامو پلےَ پاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سانت ۔ سکنو۔ من تن نام سمائے ۔ دل و جان میں سچ وحیققت بستی ہے ۔ چتوئے ۔ دل لگاہوا ہے ۔ خیال ہے ۔نام رہے بولائے ۔ نام یعنی سچ وحقیقت سے ہی پیار ہے ۔ چنتا۔ فکر۔ بلائے ۔ مصیبت ۔ بھوک پیاس۔ نامے رتیا۔ سچ و حقیقت میں محو ومجذوب ۔ناموپلے پائے ۔ سچ وحقیقت ہی دلمیں بستا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
مرید مرشد کے دل میں سکنو ہے اور وہ دل وجان سے سچ و حقیقت میں محو ومجذوب رہتا ہے ۔ سچ وحقیقت کا سے خیال ہے سچ وحقیقت ہی پڑھتا اور سچ وحقیقت سے ہی اسے محبت اورپیار ہے الہٰی نام سچ وحقیقتکی نعمت سے فکر و تشویش کی مصیب ختم ہوجاتی ہے ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے نام سچ وحقیقت دل میں بستاہے ۔ اس سے بھوک پیار مٹ جاتی ہے ۔
مਃ੪॥
ستِگُر پُرکھِ جِ مارِیا بھ٘رمِ بھ٘رمِیا گھرُ چھوڈِ گئِیا ॥
اوسُ پِچھےَ ۄجےَ پھکڑیِ مُہُ کالا آگےَ بھئِیا ॥
اوسُ ارلُ برلُ مُہہُ نِکلےَ نِت جھگوُ سُٹدا مُیا ॥
کِیا ہوۄےَ کِسےَ ہیِ دےَ کیِتےَ جاں دھُرِ کِرتُ اوس دا ایہو جیہا پئِیا ॥
جِتھےَ اوہُ جاءِ تِتھےَ اوہُ جھوُٹھا کوُڑُ بولے کِسےَ ن بھاۄےَ ॥
ۄیکھہُ بھائیِ ۄڈِیائیِ ہرِ سنّتہُ سُیامیِ اپُنے کیِ جیَسا کوئیِ کرےَ تیَسا کوئیِ پاۄےَ ॥
ایہُ ب٘رہم بیِچارُ ہوۄےَ درِ ساچےَ اگو دے جنُ نانکُ آکھِ سُنھاۄےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
گورمکھ ۔مرید مرشد۔ سانت۔ ستگرپرکھ ۔ خدا۔ بھرم بھرمیا۔ شک و شبہ ۔ وہم و گمان میں بھٹکتا پھرتا ہے ۔ پھکڑی ۔ بدنامی کی ڈنوڈی ۔ ارل برل۔ سخت سست۔ دھرکرت۔ آغاز سے ہی اسکے اعمال ایسے ہیں۔ نہ بھاوے ۔ اچھا نہ لگے ۔ ہر سنتہو۔ الہٰی خدا رسیدہ پاکدامن مذہبی رہنماؤ ۔ برہم وچار۔ الہٰی عدالت میں روحانی سمجھ ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جسے ہے پھٹکار خدا کی اور نفرت خدا سے ہے وہم وگماں میں بھٹکتا ہوا گھر چوھڑ جاتا ہے اسکے پیچھے لوگ محول کرتے کھلیاڑاتے ہیں۔ رک سیا ہوجاتا ہے ۔ اسکی زبان سے بد کلام دشنام نرازی ہوتی ہے بد گوئی کرکے عذآب وہ پاتا ہے اے سنتو دیکھو عظمت الہٰی جیسے ہیں اعملا کسی کے ویسا ہی انجام وہ پاتا ہے ۔کادم نانک پہلے سےہی کہہ سنا رہا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
گُرِ سچےَ بدھا تھیہُ رکھۄالے گُرِ دِتے ॥
پوُرن ہوئیِ آس گُر چرنھیِ من رتے ॥
گُرِ ک٘رِپالِ بیئنّتِ اۄگُنھ سبھِ ہتے ॥
گُرِ اپنھیِ کِرپا دھارِ اپنھے کرِ لِتے ॥
نانک سد بلِہار جِسُ گُر کے گُنھ اِتے ॥੨੭॥
لفظی معنی:
تھہہ۔ گاؤں۔ رکھواے ۔محافظ ۔ پورن ۔ مکمل۔ آس ۔ امید ۔ گرکرپال۔ مرشد مہربان۔ اوگن۔ بداوصاف۔ ہتے ۔ مٹائے ۔ اے ۔ اننے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
سچے مرشد نے گاوں بسائیا اورمحافظ بھی مرشد نے دیئے ۔ جنکے دل میں مرشد کے تین وفاداری اورپیار ہے اورپائے مرشد کے گرویدہ ہیں۔ ان کی اُمید برآئی مراد خواہش پورہ ہوئی ۔ مہربان مرشد نے ان کے تمام بد اوصاف مٹا دیئے سچے مرشد نے اپنی کرم وعنیات سے اپنا لئے ۔ اے ناانک مین ہمیشہ ایسے سچےمرشد پر قربان ہوں جس میں اتنے اوصاف ہیں۔
سلوک مਃ੧॥
تا کیِ رجاءِ لیکھِیا پاءِ اب کِیا کیِجےَ پاںڈے ॥
ہُکمُ ہویا ہاسلُ تدے ہوءِ نِبڑِیا ہنّڈھہِ جیِء کماںدے ॥੧॥
لفظی معنی:
رضائے ۔ مرضی ۔ فرمان۔ حکم ہوا حاصل۔ جب فرمان آئیا۔ ہنڈیہہ۔ پھرتے ہیں۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے پنڈت اب کیا ہو سکتا ہے الہٰی رضا کے مطابق الہٰی تحریر اعمالنامے کے مطابق ہے جب فرمان ملا اسکے مطابق مخلوق اعمال کرتی ہے ۔
مਃ੨॥
نکِ نتھ کھسم ہتھ کِرتُ دھکے دے ॥
جہا دانھے تہاں کھانھے نانکا سچُ ہے ॥੨॥
لفظی معنی:
نک نتھ خصم ہتھ۔ انسان کے ناک میں نکیل ڈالی ہوئی ہے ۔ جومالککے ہاتھ ہے ۔ کرت۔ کئے ہوئے اعمال کے مطابق عادات ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے نانک۔ مخلوق کے ناک میں الہٰی رضا و فرمان کی لکیل یا باگ ڈور ہے انسان اپنے کئے ہوئے اعمالکے مطابق جسی اسکی عادت ہو چکی ہے اسکے مطابق ہانکتا ہے ۔ حقیقت اور سچ یہ ہے کہ جہاں جاندار کا دانا پانی ہے وہیں کھانا پڑتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
سبھے گلا آپِ تھاٹِ بہالیِئونُ ॥
آپے رچنُ رچاءِ آپے ہیِ گھالِئونُ ॥
آپے جنّت اُپاءِ آپِ پ٘رتِپالِئونُ ॥
داس رکھے کنّٹھِ لاءِ ندرِ نِہالِئونُ ॥
نانک بھگتا سدا اننّدُ بھاءُ دوُجا جالِئونُ ॥੨੮॥
لفظی معنی:
تھاٹ بہالیؤن۔ انتظام کیا ہے ۔ رچن رچائے ۔ پیدا کیا ہے ۔ گھالؤن ۔ مٹائی ۔ جنت۔ جاندار۔ مخلوقات ۔ اپائے ۔ پیداکیا ہے ۔ پرتپالؤن ۔ داس۔ خدمتگار۔ کنٹھ ۔ گلے ۔ ندر نہالؤن ۔ نگاہ شفقت و عنایت ۔ بھگتا۔ عاشقان الہٰی ۔ پرمی ۔ انند۔پڑ سکون ۔ بھاودوجا جالیون ۔ دوئی ختم کر دی جلا دی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
خدا نے تمام تدبیروں اور منصوبوں سے عالم تعمیر کیا ہے اور خود ہی تعمیرکرکے خود ہی مٹاتا ہے ۔ خودہی مخلوقات پیدا کرکے خودہی پرورش کرتا ہے ۔ خودی اپنے خدمتگاروںکو گلے لگ اکر رکھتا ہے ۔ خود ہی نظر عنایت و شفقت سے دیکھتا ہے ۔ اے نانک (اپنے ) الہٰی عاشقوں اورپریمیوں کو ہمیشہ سکون رہتا ہے ۔ ان کی دوئی دوئش اور دنیاوی دولت سے محبت خو د جلا دیتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
اے من ہرِ جیِ دھِیاءِ توُ اِک منِ اِک چِتِ بھاءِ ॥
ہرِ کیِیا سدا سدا ۄڈِیائیِیا دےءِ ن پچھوتاءِ ॥
ہءُ ہرِ کےَ سد بلِہارنھےَ جِتُ سیۄِئےَ سُکھُ پاءِ ॥
نانک گُرمُکھِ مِلِ رہےَ ہئُمےَ سبدِ جلاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
دھیائے ۔ دھیان لگا۔ اک من ایک چت بھائے ۔یکسو پریم سے ۔ گورمکھ ۔ مرشدکے وسیلے سے ۔ ہونمے سبد جلائے ۔ خودی ۔کلام سے جلاکر ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے دل دل و دماغ کو یکسو کرکے خدا میں دھیان لگا ۔ خدا میں یہ صفت ہے کہ نعمتیں عنایت کرکے پچھتاتا ہیں۔ میں خڈا پر قربان ہوں جس کی خدمت آرام و آسائش حاصل ہوتی ہے ۔ اے نانک۔ مریدان مرشد کلاممرشد خودی ختم کرکے الہٰی ملاپ حاصل کرتے ہیں۔
مਃ੩॥
آپے سیۄا لائِئنُ آپے بکھس کرےءِ ॥
سبھنا کا ما پِءُ آپِ ہےَ آپے سار کرےءِ ॥
نانک نامُ دھِیائِنِ تِن نِج گھرِ ۄاسُ ہےَ جُگُ جُگُ سوبھا ہوءِ ॥੨॥
ترجمہ معہ تشریح:
خدا خود ہی خدمت میں لگاتا ہے اور خود ہی بخشش کرتاہے ۔ خود ہی سب کاماں باپ ہے اور خود ہی سنبھال کرتا ہے ۔ اے نانک۔جونام میں دھیان لگاتے ہیں۔ یکسوئی وہ پاتے ہیں۔عالم میں نیکنامی پاتے ہیں۔
پئُڑیِ ॥
توُ کرنھ کارنھ سمرتھُ ہہِ کرتے مےَ تُجھ بِنُ اۄرُ ن کوئیِ ॥
تُدھُ آپے سِسٹِ سِرجیِیا آپے پھُنِ گوئیِ ॥
سبھُ اِکو سبدُ ۄرتدا جو کرے سُ ہوئیِ ॥
ۄڈِیائیِ گُرمُکھِ دےءِ پ٘ربھُ ہرِ پاۄےَ سوئیِ ॥
گُرمُکھِ نانک آرادھِیا سبھِ آکھہُ دھنّنُ دھنّنُ دھنّنُ گُرُ سوئیِ ॥੨੯॥੧॥ سُدھُ
لفظی معنی:
کرن کارن سمرتھ ۔ کرنے اور سبب بنانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ تجھ بن اور نہ کوئی ۔ تیرے بغیر کچھ بھی نہیں۔ سسٹ۔علام ۔جہاں۔دنیا۔ سرجیا۔ پیدا کیا۔ فن گوئی ۔ مٹاتا ہے ۔ سبد۔ فرمان ۔ حکم۔ سب۔ سارے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا تو کرنے اورسبب پیدا کرنے کی توفیق رکھتا ہے تیرے بغیر مجھے ایسا کوئی دوسر ا دکھائی نہیں دیتا۔ خودہی عالم پیدا کرتا ہے اور خود ہی مٹا دیتا ہے ۔ ہر جگہ تیرا ہی فرمان چل رہا ہے ۔ جو تو کرتا ہے وہی ہوتا ہے جو مریدمرشدبنتا ہے ۔ اسے خدا عطمت عنایت کرتا ہے اور الہٰی ملاپ حاصل کر لیتا ہے ۔ اے نانک ۔ مریدان مرشد یاد خداکو کرتے ہیں سارے کہو شاباش مرشد شاباش۔
راگُ سورٹھِ بانھیِ بھگت کبیِر جیِ کیِ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
بُت پوُجِ پوُجِ ہِنّدوُ موُۓ تُرک موُۓ سِرُ نائیِ ॥
اوءِ لے جارے اوءِ لے گاڈے تیریِ گتِ دُہوُ ن پائیِ ॥੧॥
من رے سنّسارُ انّدھ گہیرا ॥
چہُ دِس پسرِئو ہےَ جم جیۄرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کبِت پڑے پڑِ کبِتا موُۓ کپڑ کیدارےَ جائیِ ॥
جٹا دھارِ دھارِ جوگیِ موُۓ تیریِ گتِ اِنہِ ن پائیِ ॥੨॥
دربُ سنّچِ سنّچِ راجے موُۓ گڈِ لے کنّچن بھاریِ ॥
بید پڑے پڑِ پنّڈِت موُۓ روُپُ دیکھِ دیکھِ ناریِ ॥੩॥
رام نام بِنُ سبھےَ بِگوُتے دیکھہُ نِرکھِ سریِرا ॥
ہرِ کے نام بِنُ کِنِ گتِ پائیِ کہِ اُپدیسُ کبیِرا ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
سر نائی سجدہ کرتے ۔ جارے ۔ جلائے ۔ گاڑے ۔ دبائے ۔ گت ۔ حالت۔ روحانیت کی سمجھ ۔ حقیقت (1) انھ گییرا۔ اندھی گہری کھڈیا کھائی۔ جم جیور۔ موت کا پھندہ۔ رہاؤ۔ کیت ۔ کوسی۔ کپڑ۔ کاپڑیے بھیکھ والے ۔ سادہو ۔ فقیر (2) درب ۔ دؤلت۔ سچ ۔ اکھٹی کرکے ۔ سگڑ کچن بھاری ۔ سوہنے کے بھاری گڑھے دباکے ۔ روپ۔ خوبصورت (3) وگوئے ۔ خوآر ہوئے ۔ نرخ۔ نتیجہ ناکل کر۔ اپدیسش ۔ واعظ ۔نصیحت۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے دل یہ دیا ایک اندھے کوئیں کی مانند ہے جہاں چاروں طرف موت کا پھندہ ہے ۔ مراد یہ عالم جہات اور لاعلمی کا ایک کوآں بن رہا ہے ۔ اور لوگ جاہل پن میں مصروف ہیں۔ رہاو۔ ہندو بت پرستی کرکے ذلیل وخاڑ ہور رہے ہیں۔ مسلمان کعبہ میں خدا کو سمجھ کر سجدے کرتے ہیں۔ ہندو مردے کو جلاتے ہیں ملسمان دبا دیتے ہیں۔ (مراد) آپس میں جھگڑ تے ہیں کہ سچا کون ہے ۔ مگر اے خداو دونوکو حقیقت کی سمجھ نہیں آئی (1) عالم فاضل شاعر اپنی شاعر کرتے کرتے اور پڑھتے پڑھتے اسی میں وقار میں محو اس جہاں سے کوچ کر گئے ۔ کاپڑی فقری جو پھٹے پرانے کپڑوں کی دلقت یا گوڈڑی پہنتے ہیں اور کیدار ناتھ زیارت میں زندگی بسر کرتے ہیں جوگی جٹا رکھ کر اور برھا کر یہ سمجھتے ہیں یہی زندگی گذارنے کا ٹھک راستہ ہے ۔ مگر اے خدا تجھے یہ بھی سمجھ نہیں سکے (2) راجاوں حکمرانوں نے دؤلتاکھٹی کرے اور سونے وگیرہ کے انبار اکھٹے کرکے زمین میں دباتے ہیں زندگی گذار دی ۔ علام فاضل پنڈتوں نے وید پڑھت پڑھتے اسی غرورمیں کوچ کر گئے ۔ اور عورتیں اپنی خوبسورتی پر ناز اور فخر کرکے زندگی ضائع کر دی (3) مگر الہٰی بندگی کے بغیر سارے ذلیل و خوآر ہوئے ۔ اس کا نتیجہ نکال کر دیکھ لو۔ کہ الہٰی عبادت و بندگی کے بغیر کس نے روحانی زندگی بسر کی اے کبیر یہ سبق بتا۔
جب جریِئےَ تب ہوءِ بھسم تنُ رہےَ کِرم دل کھائیِ ॥
کاچیِ گاگرِ نیِرُ پرتُ ہےَ اِیا تن کیِ اِہےَ بڈائیِ ॥੧॥
کاہے بھئیِیا پھِرتوَ پھوُلِیا پھوُلِیا ॥
جب دس ماس اُردھ مُکھ رہتا سو دِنُ کیَسے بھوُلِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِءُ مدھُ ماکھیِ تِءُ سٹھورِ رسُ جورِ جورِ دھنُ کیِیا ॥
مرتیِ بار لیہُ لیہُ کریِئےَ بھوُتُ رہن کِءُ دیِیا ॥੨॥
دیہُریِ لءُ بریِ نارِ سنّگِ بھئیِ آگےَ سجن سُہیلا ॥
مرگھٹ لءُ سبھُ لوگُ کُٹنّبُ بھئِئو آگےَ ہنّسُ اکیلا ॥੩॥
کہتُ کبیِر سُنہُ رے پ٘رانیِ پرے کال گ٘رس کوُیا ॥
جھوُٹھیِ مائِیا آپُ بنّدھائِیا جِءُ نلنیِ بھ٘رمِ سوُیا ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
جرلئے ۔جلتا ہے ۔ بھسم۔ راکھ ۔ کرم۔ کیڑے ۔ کاچی گاگر ۔ کچا گھڑا ۔ نیر۔ پانی ۔ وڈائی ۔ عظمت (!) دس ماس ۔ دس مہینے ۔ ادھ مکھ ۔ الٹے منہ () ہاؤ۔ مدھ ماکھی ۔ شہد کی مکھی ۔ سٹھور رس۔ شہد اکھٹ اکرتی ہے ۔مرتی بار۔ بوقت ۔موت ۔ لیہو لیہو کر ییئے ۔ اے جاؤ۔ جا ؤ کرتے ہیں۔ بھوت۔ بدروح (2) دیہری لیسو بری نار۔ گھر کے دہلیز تک شادی شدہ عورت ۔ سنگ ۔ ساتھ۔ سہج سہیلا۔ دوست رشتہ دار۔ مرگھٹ۔ شمشان گھاٹ یا قبرستان ۔ہنس۔ جیو (3) پرے کاس گرس کوآں۔موتکی گرف تمیں گوئیں میں ہو۔ جھوٹھی مائیا آپ بندھائیا۔ اپنے آپ کو جھوتی دنیاوی دولت کی گرفت میں بندھا رکھا ہے ۔ جیسے نلنی بھرم سوا۔ جیسے نلکی کے شبہ میں طوطا بندھا ہوتا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جب جسم جلائیا جائے تو راکھ ہو جاتا ہے ۔ قبر میں کیڑے کھا جاتے ہیں۔ جیسے کچے گھڑے میں پانی ڈالاجائے یہی حالت اس جسم کی ہے ۔ اتنا ہی مان یا وقار اس جسم کا ہے (1) اے انسان فخر یا غرروکس بات کا کرتا ہے ۔ وہ دن کیوں بھول گیا جبکہ دس مہینے پیٹ میں الٹا لٹک رہا تھا ۔ رہاؤ۔ جیسے شہد کی مکھی شہدکا رس اکھٹا کرتی ہے ۔ ایسے ہی دولت اکھٹی کی ۔مگر بوقت موت سب لےجاؤ لے جاؤ کہتے ہیں اس بد روح کو کیوں رکھا ہے (2) گھر کی دہلیز تک جس کے شادی ہوئی ہے ساتھ جاتی ہے ۔ آگے دوست اور رشتہ دار جاتے ہیں ۔مرگھٹ شمشان گھاٹ یا قبرستا تک سارے لوگ قبیلے ک لوگ جاتے ہیں۔ مگر آگے روح اکیلی جاتی ہے (3) کبیر صاحب جی فرماتے یہں۔ اے لوگو سنہو ۔ تم اس کوئیں میں گرے ہوئے ہو جسے موت نے گھر رکھا ہے جھوٹی دنیاوی دولت کی گرفتمیں اپنے آپ کو اسطرح بندھا رکھا ہے جیسے موت کے خوف سے طوطا اپنے اپ کو نلکی س بندھا جاتا ہے ۔
کلام کا مدعا ومقصد:
دیاوی دولت کا فخر جھوٹا ہے جو کبھی ساتھ نہیں دیتی ۔بکہ روحانی موت کا سبب بنتی ہے جیسے طوطاموت کے خوف سے قید ہوجاتا ہے ۔
بید پُران سبھےَ مت سُنِ کےَ کریِ کرم کیِ آسا ॥
کال گ٘رست سبھ لوگ سِیانے اُٹھِ پنّڈِت پےَ چلے نِراسا ॥੧॥
من رے سرِئو ن ایکےَ کاجا ॥
بھجِئو ن رگھُپتِ راجا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بن کھنّڈ جاءِ جوگُ تپُ کیِنو کنّد موُلُ چُنِ کھائِیا ॥
نادیِ بیدیِ سبدیِ مونیِ جم کے پٹےَ لِکھائِیا ॥੨॥
بھگتِ ناردیِ رِدےَ ن آئیِ کاچھِ کوُچھِ تنُ دیِنا ॥
راگ راگنیِ ڈِنّبھ ہوءِ بیَٹھا اُنِ ہرِ پہِ کِیا لیِنا ॥੩॥
پرِئو کالُ سبھےَ جگ اوُپر ماہِ لِکھے بھ٘رم گِیانیِ ॥
کہُ کبیِر جن بھۓ کھالسے پ٘ریم بھگتِ جِہ جانیِ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
مت۔ سدھانت ۔ فلسفہ ۔ کرم۔ اعمال۔ آسا۔ اُمید ۔ سیانے ۔ دانشمند۔ کال گرست۔ موت کی گرفتمیں ۔ نراسا۔ نا اُمید۔ مایوس (1) کاجا۔ کام ۔ رگہپت راجہ ۔ خدا (1) رہاؤ۔ بن کھنڈ۔جنگل۔ کند مول۔ جنگلی پھل۔نادی ۔ جوگی ۔ وید ۔ دید کے مطابق چلنے والے ۔کرم کانڈی ۔ سبدی ۔ اواز ۔ الکھ وغیرہ کہنے والے ۔ موی ۔ خاومش رہنے والے ۔جم کے پٹے ۔موت کے حساب میں (2) بھگت ناردی ۔ الہٰی عشق ۔ نادر کے ۔ سدھانت یا فلسفے کی مطابق الہٰی پریم۔ کا چھ کوچ۔ ساز سنوار۔ تن۔جسم۔ ڈینھ ۔پاکھنڈ۔ فریب (3) پر یو کال ۔ موت سب کو ہے ۔ بھرم گیانی ۔ اس میں شکی گیانی فرہشت میں شامل ہیں۔کہہ کبیر۔اے کبیر بتادے ۔ جن ۔خادم خدا ۔ خالصے ۔نجات یافتہ۔ آزاد۔جانی ۔ سمجھی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے دل تو نے الہٰی عبادت نہیںکی تو ایک کام بھی نہیں کر ستا۔ رہاؤ۔ جن دانشمند نے ویدوں پرانوں کا فلسفہ سن کر یہ اُمید رکھ کہ اس فلسلے پر چل کر زندگی کا چلن یا طرز زندگی راہ راست پر آجائیگی وہ تو روحانی موت میں گرفتار ہو گئے ۔ اور پنڈت بھی مایوس ہوکر نا اُمیدی میں دنیا سے رخصت ہوگئے (1) بہت سے جنگلوں میں جا کر تپسیا کی جنگلی پھل کھا کر گذارا ہ کیا جوگی ہندو شرع پر چلنے والے (الکھ ) کہنے والے مون دھاری ۔ خاموش رہنے والے یہ تمام موت کے خوف سے بچ نہیںسکے (2) جنہوں نے مذہبی نشانات تو لائے مگر دل میں الہٰی عشق پیدا نہ ہوا جنہوں نے شاعرانہ بحر سے تو گائیا اور صرف دکھاوا کیا ایسے انسان خدا سے کچھ حاصل نہیں کرسکتے ۔ (3) اے انسانوںموت کا سایہ سب پر کھڑآ ہے اور تمام شک و شبہ والے عالم اس حسا ب میں تحریر ہیں مگر اے کبیر بتادے جنہیںخدا سے پیار کرنا سمجھ لیا وہ اس سے آذاد ہو گئے ۔
مراد : الہٰی عشق ہی انسان کےلئےجائز راستہ ہے جو روحانی واخلاقی موت سے بچاتا ہے اورمذہبی شر یا مریادا اسکے مقابلے کوئی اہمیت نہیں رکھتی ۔
گھرُ ੨॥
دُءِ دُءِ لوچن پیکھا ॥
ہءُ ہرِ بِنُ ائُرُ ن دیکھا ॥
نیَن رہے رنّگُ لائیِ ॥
اب بے گل کہنُ ن جائیِ ॥੧॥
ہمرا بھرمُ گئِیا بھءُ بھاگا ॥
جب رام نام چِتُ لاگا ॥੧॥ رہاءُ ॥
باجیِگر ڈنّک بجائیِ ॥
سبھ کھلک تماسے آئیِ ॥
باجیِگر س٘ۄاںگُ سکیلا ॥
اپنے رنّگ رۄےَ اکیلا ॥੨॥
کتھنیِ کہِ بھرمُ ن جائیِ ॥
سبھ کتھِ کتھِ رہیِ لُکائیِ ॥
جا کءُ گُرمُکھِ آپِ بُجھائیِ ॥
تا کے ہِردےَ رہِیا سمائیِ ॥੩॥
گُر کِنّچت کِرپا کیِنیِ ॥
سبھُ تنُ منُ دیہ ہرِ لیِنیِ ॥
کہِ کبیِر رنّگِ راتا ॥
مِلِئو جگجیِۄن داتا ॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
دوئے لوچن۔ دونوں آنکھوں سے ۔ پیکھا ۔ دیکھتا ہوں۔ اور ۔ دیگر ۔نین ۔ آنکھیں۔ رن لائی ۔ پیارکا خمار۔ بیگل۔ دوسری بات۔ کہن نہ جائی ۔ کہنے کی جرات نہیں۔ بھرم ۔ شک وشبہ۔ بھو بھاگا۔ خوف دور ہوا ۔ چت لاگا دل میں بسا (1) رہاؤ۔ بازیگر۔ کیل تماشہ کرنے والا۔ ڈنک۔ دفلی ۔ خلق۔ خلقت ۔ لوگ ۔ سوآنگ ۔ تماشہ ۔ سکیلا۔ سمیٹا۔ ختم کیا۔ اپنے رنگ۔ اپنے پریم پیار میں۔ روے ۔ رچاہوا۔ محو۔مست۔ اکیلا۔ واحد (2) کتھنی کہہ۔ باتیں کرنے سے ۔ بھرم نہ جائی ۔ شک و شبہ مٹتانہیں۔ کتھ کتھ ۔ کہہ کہہ۔ لوکائی ۔ گورمکھ ۔مرشد کے وسیلے سے ۔ آپ۔ مراد۔ خدانے ۔ بجھائی ۔ سمجھائی ۔ ہر وے ۔ دلمیں رہیا سمائی ۔ اس گیا (3) کنچت۔ تھوڑی سی ۔ کرپا ۔مہربانی ۔ تن من دیہہ ۔دل و جان ۔ ہر لینی ۔ لے لی ۔ رنگ راتا۔ پریم پیارمیں محو۔ ملیو جگجیون داتا۔دنیا کوزندگی عنایت کرنے کا وصل حاصل ہوا۔
ترجمہ معہ تشریح:
جب سے میرے دل میں الہٰی پیار ہوگیا ہے میرے تمام شک و شبہات رفع ہوگئے ۔ رہاو۔ اب دونوں آنکھوں سے دیکھتا ہو جھے خداکے سوا کوئی دوسری ہستی ایسی دکھائی نہیں دیتی ۔میری آنکھوں میں اسکے پریم پیار کا خمار ہے اب میں کوئی دوسری بات کہنے سے قاصر ہو ں۔ ماد اب یہکہنے سے قاصر ہوں کہ خدا کے بگیر کہیںکوئی دوسری ہستی بھی اسکے برابر ہے (1) اب خدا مجھ اس طرح بتاتاہے جب خدا نے جیسے بازیگر ڈفلی بجاتا ہے ۔ تو سارا عالم تماشہ دیکھنے آتا ہے اورجب وہ تماشہ ختم کر دیتاہے تو بازیگر اکیلا رہ جاتا ہے ۔مراد جب خدا چاہتا ہے توتمام مخلوق اورقائنات پیدا کرتا ہے جب چاہتا ہے تو اسکے اپنے اندر سمیٹلیتاہے اورواحداپنی محویت میں رہجاتاہے مراد قیامت برپا کر دیتا ہے (2)
صرف کہنے اور باتیںب نانے سے یہ شک و شبہ دورنہیں ہوتا۔کہہ کہہ سارے لوگ ماند پڑ گئے ہیں۔ یہ اسکا متا ہے ۔جسکا خدا مرشدکے وسیلے سے مٹاتا ہے ۔ اسکے دل میں بسا رہتا ہے (3) مرشدنے تھوری سی کرم فرمائی کی مریا دل وجان اپنا لیا۔ اے کبیر بتادے ۔الہٰی پریمپیار عشق میں محو ومجذوب ہوکر علام کو زندگی عنایت کرنے والے کا وصل حاصل ہو سکتا ہے ۔ (4)
جا کے نِگم دوُدھ کے ٹھاٹا ॥
سمُنّدُ بِلوۄن کءُ ماٹا ॥
تا کیِ ہوہُ بِلوۄنہاریِ ॥
کِءُ میٹےَ گو چھاچھِ تُہاریِ ॥੧॥
چیریِ توُ رامُ ن کرسِ بھتارا ॥
جگجیِۄن پ٘ران آدھارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تیرے گلہِ تئُکُ پگ بیریِ ॥
توُ گھر گھر رمئیِئےَ پھیریِ ॥
توُ اجہُ ن چیتسِ چیریِ ॥
توُ جمِ بپُریِ ہےَ ہیریِ ॥੨॥
پ٘ربھ کرن کراۄنہاریِ ॥
کِیا چیریِ ہاتھ بِچاریِ ॥
سوئیِ سوئیِ جاگیِ ॥
جِتُ لائیِ تِتُ لاگیِ ॥੩॥
چیریِ تےَ سُمتِ کہاں تے پائیِ ॥
جا تے بھ٘رم کیِ لیِک مِٹائیِ ॥
سُ رسُ کبیِرےَ جانِیا ॥
میرو گُر پ٘رسادِ منُ مانِیا ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
نگم۔ وید وغیرہ ۔مذہبی کتابیں ۔ دودھ کے تھاٹا۔ دودھ کا منبع۔ سمند ۔ بیشمار۔ بلون۔ رڑکن۔ مراد حقیقت کی تلاش کے لئے ۔ماٹا۔مٹی ۔ بڑا گھڑا۔مرادصحبت و قربت پاکدامناں۔ ست سنگ ۔ مراد جس طرح سے دور پلانے سے مکھ گھی نکالاجاتا ہے ایسے ہیپارساؤں کی صحبت و قربت یا ست سنگ میں مذکورہ دھارمک کتابوں کی سمجھ اور آپسی خیالات کے تبادے سے حقیقت کا پتہ چلتاہے ۔ ہو ہو۔ بنو ۔ بلون ہاری ۔ حقیقت کی تلاش کرنے والے بنو۔ کہو میٹے گو۔کیوںمٹائے گا۔ چھاچھ تمہاری تو لسی ت وباقی رہے گی ۔ مراد سکون تو ملیگا ہی (1) چیری ۔ خادمہ ۔رام ۔ خدا۔ کرس۔ کرتی ۔بھتار۔ خاوند۔ اے انسان خدا کو کیوں اپنامالک یا آقا نہیں بناتا۔ جگجیون ۔دنیا کو پیدا کرنے والا زندگی بخشنے والا۔ پران ادھارا۔ زندگی کا صرا۔ رہاؤ۔طوق۔ لوہے کا پٹہ جو قدیوں کے گلے ڈالا جاتا ہے ۔ پگ ۔ بیری ۔ پاوں میں بیڑی ۔ رمیا۔ خدا۔ گھر گھر پھری ۔ بہت سی زندگیوں میں گھمائیا ہے ۔ تو جہؤ ۔ اب بھی نہ چیس ۔یاد نہیںکرتا۔ چیری ۔ اے مرید۔ تو جم ۔ توموت۔ رہی ہے (2) کرن۔کرنے ۔ کرادنہاری ۔کرانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ سوسئی جاگی۔ دیرینہ سوکر بیدار ہوئی ۔ جت ۔ جس طرط۔ لای ۔لگائی ۔تت لاگی ۔ اس میں لگی ۔ (3) سمت ۔ نیک خیال۔ اچھی عقل ۔ بھرم کی لیک۔ وہم وگمان کاخط۔ لائن ۔لیکر۔ مٹائی ۔ ختم کی ۔ سورس۔ وہ لطف۔ جانیاسمجھیا ۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ من مانیا۔ دل نے تسلیم کیا ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے میری جان تو خدا کو اپنا آقا مالک کیوں نہیں بناتی جو سارے عالم کو زندگی عنایت کرنے والا اور زندگی کے لئے آسرا اور سہارا ہے ۔ رہاؤ۔ تو اس خداکے نام سچ و حقیقتکی تلاش کرن والی بن وید اور دوسری مذہبی کتابیں جسکے حقیقتکی تلاش کے منبع ہ ے ۔ اور دودھ یعنی حقیقتکے چشمے ہیں۔ پارساوں پاکدامن خڈا رسیدوںکیصحبت و قربت ست سنگ ۔ اس دود مراد حقیقتکے پانے کے لئے ایک چاٹی یامٹی ۔ تو اس حقیقت کا متلاشی ۔ بن خدا ان دھارمک مذہبی کتابوں کے مطالعہ کی سعی سکون نہیں مٹائے گا(1) اے میری جان تیرے گلے میںد نیاو محبت کا طوق ہے پاؤں میں اُمیدونکی بیڑیاں ہونے کی وجہ سے تجھے بہت زندگیوں میں گھمائیا ہے ۔ اے انسان اب بھی خدا کویاد نیں کرتا۔موت کا سایہ تیرے اوپرکھڑا ہے اور موت ہر وقت تیرے انتظار اور تاک میں ہے (2) مگر اس جان کے کونسے بس یا طقت کی بات ہے ۔ سب کچھ کرنے اورکرانے کی توفیق خداکے پاس ہے ۔ یہ درینہ خواب میں سوئی ہوئی جان تب ہی بیدار ہوتی ہے جب خداخود بیدار کرتا ہے اورجدھر لگاتا ہے ادھر لگتی ہے (3) اے مرید مرشد تو نے یہ نیک خصلت اچھی سمجھ اور عقل کہاں سے حاسل کی ہے ۔ جس کی برکت سے تیری وہم و گمان شک و شبہات اورجھوٹ کی کھائی خط یا لکیر نشان مٹ گیا ہے ۔ اے کبیر۔ سچے مرشد کی رحمت و عنایت سے اس لطف روحانی سکون ابحیاتکی سمجھ آگئی اورمیرے دل نے اسے تسلیم کرلیا۔
جِہ باجھُ ن جیِیا جائیِ ॥
جءُ مِلےَ ت گھال اگھائیِ ॥
سد جیِۄنُ بھلو کہاںہیِ ॥
موُۓ بِنُ جیِۄنُ ناہیِ ॥੧॥
اب کِیا کتھیِئےَ گِیانُ بیِچارا ॥
نِج نِرکھت گت بِئُہارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
گھسِ کُنّکم چنّدنُ گارِیا ॥
بِنُ نیَنہُ جگتُ نِہارِیا ॥
پوُتِ پِتا اِکُ جائِیا ॥
بِنُ ٹھاہر نگرُ بسائِیا ॥੨॥
جاچک جن داتا پائِیا ॥
سو دیِیا ن جائیِ کھائِیا ॥
چھوڈِیا جاءِ ن موُکا ॥
ائُرن پہِ جانا چوُکا ॥੩॥
جو جیِۄن مرنا جانےَ ॥
سو پنّچ سیَل سُکھ مانےَ ॥
کبیِرےَ سو دھنُ پائِیا ॥
ہرِ بھیٹت آپُ مِٹائِیا ॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
جہہ باجھ ۔جس کے بغیر۔ نہ جیا جائی ۔ زندگی نہیں گذرتی ۔ گھال ۔محنت و مشقت ۔ اگھائی ۔ سیر ہوجانا ۔ سد چیون ۔ صدیوی زندگی ۔ بھلوکہانہی ۔نیک کہلاتا ہے ۔موئے بن ۔ من پر قابنو کئے بغیر مراد برائیوں کی طرف سے موت ۔جیون ناہی ۔ روحانی زندیگ نہیں ملتی (1) کھتیئے ۔ بیان کریں ۔کہیں۔ گیان ۔علم ۔ جائیا ۔ وچار۔ خیال آرائی۔ تج نرکھت ۔ذاتی ۔سمجھ ۔ گت۔ حالت۔ بیوہار۔ چال چلن ۔رہاؤ۔ گھس ۔ گھسا کر ۔کنکم ۔کسیر۔ گاریاں ۔ لائیا ۔ بن نینو۔ آنکھوں کے بغیر ۔ جگت نہاریا۔ علام کا دیدارکیا۔ پوت۔ بیٹے نے مراد روح نے جو خدا کا ایک جذ ہے ۔ پتا۔ خدا۔ جائیا۔ پیداکیا۔ مراد اپنے دل میں بسائیا ۔ بن ٹھاہر۔ بغیر مقام جگہ۔نگر بسائیا۔شہر بسائیا۔ مراد وہ اوصاف پیدا کئے جس سے بھٹکتے من کو سکنو ملا (2) جاچک ۔ منگنا ۔ بھکاری ۔ داتا۔ سخی ۔ دینے والا۔ سودیا۔ وہدیا۔نہجائی کھائیا۔کہکھا نہیں سکتے ۔چھوڈ یا جائے نہموکا۔نہچھوڑ سکتے ہیں نہ ختم ہوتا ہے ۔ اورن ۔ دوسرں ۔ چوکا۔ ختم ہوا (3) جو جیون مرنا جانے ۔مراد جو دوران حیات پرہیز گاری سمجھ لے ۔ وہ سرکردہ مقبول عام اسے آرام دیہہ سرسمجھتا ہے ۔کبیرنے وہ دولت مراد روحانی واخلاقی زندگی حاصل کرلی ہے ۔ اور الہٰی ملاپ سے خود پسندی مٹا دی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
کِیا پڑیِئےَ کِیا گُنیِئےَ ॥
کِیا بید پُراناں سُنیِئےَ ॥
پڑے سُنے کِیا ہوئیِ ॥
جءُ سہج ن مِلِئو سوئیِ ॥੧॥
ہرِ کا نامُ ن جپسِ گۄارا ॥
کِیا سوچہِ بارنّ بارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
انّدھِیارے دیِپکُ چہیِئےَ ॥
اِک بستُ اگوچر لہیِئےَ ॥
بستُ اگوچر پائیِ ॥
گھٹِ دیِپکُ رہِیا سمائیِ ॥੨॥
کہِ کبیِر اب جانِیا ॥
جب جانِیا تءُ منُ مانِیا ॥
من مانے لوگُ ن پتیِجےَ ॥
ن پتیِجےَ تءُ کِیا کیِجےَ ॥੩॥੭॥
لفظی معنی:
گنیئے ۔ سوچیئے ۔ سمجھیئے (1) جؤ۔ جب ۔ سہج ۔ روحانی سکون یا ذہنی سکون۔ گوار۔ نادان۔ جاہل۔ بار بار۔ بار بار ۔ رہاؤ۔ اندھیارے ۔اندھیرے کے لئے ۔ دیپک۔ چراگ ۔جہیئے ۔ چاہیئے ۔ اگوچر۔جو بیان نہ ہو سکے ۔گھٹ ۔ دلمیں (2) جانیا۔ سمجھ آئی ۔جانیا تؤ من مانیا۔ جب سمجھ آئی ۔ تو دل نے قبول کرلیا۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے جاہل انسان تو کیوں الہٰی نام سچ و حقیقت یا د نہیں کرتا بار بار کیا سوچتاہے ۔رہاؤ ۔ صرف مذہبی کتابیں بڑھنے اور سنے سوچنے سمجھنے سے مقصدحلنہیں ہوتا۔جب سہج مراد روحانی سکون حاصل نہیں ہوتا (1) اندھیرے کے لئے چراغ کے ضرورہے ایک انوکھی چیز ملے ۔ وہ انوکھی شے پائی مراد وہ چیز جو انسانی اعضا کی رسائی سے باہر ہے مراد الہٰی نام سچ وحقیقت تب دلمیں علم اور الہٰینام بس گیا (2) اے کبیر بتادے کہ میں نے سمجھ لیا جب سمجھ آگئی تو دل نے مان لیا تسلیم کر لیا جب دل کا رجوع الہٰی نام کی طرف ہوجائے تو لوگ خؤش نہں ہوئے ۔ اگرخوش نہ ہوں تو کیا جائے ۔
کلام کامدعا و مقصد:
اگر انسان کو الہٰی نام سچ وحقیقت سے پریم پیارنہ ہو دلچسپی نہ ہو تومذہبی کتابیں کے پاٹھ کرنے کا کوئی فائدہ نہیںیہ پاتھ کرنے کرانے صرف لوک دکھاوا ہیں ۔
ہ٘رِدےَ کپٹُ مُکھ گِیانیِ ॥
جھوُٹھے کہا بِلوۄسِ پانیِ ॥੧॥
کاںئِیا ماںجسِ کئُن گُناں ॥
جءُ گھٹ بھیِترِ ہےَ ملناں ॥੧॥ رہاءُ ॥
لئُکیِ اٹھسٹھِ تیِرتھ ن٘ہ٘ہائیِ ॥
کئُراپنُ تئوُ ن جائیِ ॥੨॥
کہِ کبیِر بیِچاریِ ॥
بھۄ ساگرُ تارِ مُراریِ ॥੩॥੮॥
لفظی معنی:
ہروے ۔ دلمیں۔ کپٹ۔ دہوکا۔ فریب۔مکھ گیانی ۔ زبان سے علم کی باتیں کررہا ہ (1) کائیا۔ جسمانی ۔ مانجس۔ صفائی ۔گؤن گن۔ کونسا وصف ہے ۔ گھٹ ۔ دل ۔ملنا ۔ ناپاک ۔ ریؤ ۔ تؤکی ۔ توبنی ۔ آٹھ سٹھ ۔ اٹھاسٹ ۔تیرتھ ۔زیارت گاہ ۔ تؤ۔ تب بھی (2) وچاری۔ وچارکرکے ۔ سمجھ کر۔ بھو ساگر۔خؤفناک سمندر۔ مراری ۔خدا ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جب دلمیں وہکا فریب اور ناپاک ہو تو زبان سے علم و دانش کی باتیں کرنا فضولہی نہیں انی بلونا اورجھوٹے کام ے (1) جب دل ناپاک ے جسمانی صفائی اور پاکیزگی بے معنی ہے اورکونسا وصف ہے ۔رہاؤ۔ تو بنی خوآہ اٹھ سٹھ تیرتھوں کی زیارت اور اشنان کیوں نہ کرے اسکا گوڑا پن نہیں جاتا (2) اے کبیر بتادے ۔ سوچ سمجھ ۔کہ ا خدا اس دنیاوی زندگی سمندر کو عبور کر ۔
کلام کامدعا ومقصد: دل کی ناپاکیزگی زیارت یا بحث مباحثوں سے دورنہیں ہوتی ۔ اسکا علاج الہٰی درپر اپنے آپ کو خدا کے حوالے کر دینا ہے ۔ (8)
سورٹھِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
بہُ پرپنّچ کرِ پر دھنُ لِیاۄےَ ॥
سُت دارا پہِ آنِ لُٹاۄےَ ॥੧॥
من میرے بھوُلے کپٹُ ن کیِجےَ ॥
انّتِ نِبیرا تیرے جیِء پہِ لیِجےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
چھِنُ چھِنُ تنُ چھیِجےَ جرا جناۄےَ ॥
تب تیریِ اوک کوئیِ پانیِئو ن پاۄےَ ॥੨॥
کہتُ کبیِرُ کوئیِ نہیِ تیرا ॥
ہِردےَ رامُ کیِ ن جپہِ سۄیرا ॥੩॥੯॥
لفظی معنی:
پرنچ۔ دہوکا ۔ فریب۔ پر دھن۔ پرانی دولت۔ ست۔ دارا۔ بیٹے اور عورت (1) بھولے ۔بھولیکر۔ کپٹ ۔دہوکا۔ انت۔ آخر۔ نیرا ۔ فیصلہ ۔ حساب (1) رہاو۔ چھن چھن ۔ پل پل۔ تن چھجے ۔جسم گھٹ رہا ہے ۔ جرا جناوے ۔ بڑھاپا جیت رہا ہے ۔ تیری ادک ۔بک ۔ رہاتوں پنیؤنہ پاوے ۔پانی نہ پائیگا۔ ہروے رام۔ دلمیں رام۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے بھوے دل رزق کے لئے کسی کے ساتھ دہوکا نہ کر ۔ آخر اس کے لئے تجھے ہی جواب دیہہ ہونا پڑیگا ۔ رہاؤ۔ بہت سے ہوکے فریب کرکے پرائی دولت لاتاہے ۔اور اپنے بیٹوں اور عورتکے حوالے کر دیتاہے (1) اسیدوران آہستہ اسہتہ تیریا جسمکمزور ہو رہا ہے ۔ اور بڑھاپا زور پا رہاہے ۔ اے انسان تب تیرے ہاتھوںمیں کسی نے پانی بھی نہیں ڈالنا ۔ کبیر کہتا ہے ۔ اے انسان تیرا کوئی نہیں تو ہر وقت خدا کو کیوں یا دنہیں کرتا واحد خدا ہی اصلی ساتھی ہے ۔
سنّتہُ من پۄنےَ سُکھُ بنِیا ॥
کِچھُ جوگُ پراپتِ گنِیا ॥ رہاءُ ॥
گُرِ دِکھلائیِ موریِ ॥
جِتُ مِرگ پڑت ہےَ چوریِ ॥
موُنّدِ لیِۓ درۄاجے ॥
باجیِئلے انہد باجے ॥੧॥
کُنّبھ کملُ جلِ بھرِیا ॥
جلُ میٹِیا اوُبھا کرِیا ॥
کہُ کبیِر جن جانِیا ॥
جءُ جانِیا تءُ منُ مانِیا ॥੨॥੧੦॥
لفظی معنی:
من پونے ۔ ہوا کی مانند من۔ جوگ۔ ابھیاس۔ کچھ تھوڑا بہت ۔ جوگ پراپت گنیا۔ جوگ حاصلکرنے ک لائق ہوا۔ رہاؤ۔ گر وکھالئی موری ۔مرشدنے کمزوری ساہمنے لائی ۔ جت مگر پڑت ہے چوری جسکے ذریعے بد احساسات انسانی ذہن میں سرائت کر جاتے ہیں۔موند لئے دروازے جب ان بد احساسات کے داخلے کا راستہ یا دروازہ بند کریا (1) کنبھ ۔گھڑا۔کنولجل بھریا ۔ تو دل صاف شفاف پانی سے بھر گیا ۔یعنی گھڑا ۔جو راہوں کے پانی سے بھر گیاتھا مراد دل ناپاک ہوگیا تھا ۔ جلمٹیا ۔ اسپانی کو ختمکیا ۔ اوبھا کریا۔ اونچا کیا۔ جن جانیا۔سمجھ لیا۔ خداکی پہچان حآصل ہوئی ۔ تؤ منمانیا۔ تب خدانے تعلیم کر لیا۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے سنتہو میرے ہواکی مانند روح بدلنے والے دل کوسکون حاصلہوا۔ اب الہٰی ملاپ و وصل کی توفیق رکھنے کے کچھ کچھ قابل سمجھا جا سکتا ہے ۔ رہاؤ۔میرے مرشد نے میری اسکمزوری سے واقفی کراد ی سمجھا دی ۔جسکے ذریعے جیسے مویشی فصلمیں گھس جاتے ہیں ہریالیکےلئے ایسے ہیعیاشی کے لئے بد احساسات جسمانی عیش و عشرتکے لئے ذہن میں داخل ہوجاتے ہیں اب سبقمرشد سے ان کا داخل ہونے کا دروازہبند کر دیاہے اورلگاتار روحانی سنگیت ہو رہے ہیں (1) بردا جو برائیوں کے پانی سے بھر اہو اتھا اب اونچا کرکے ان برائیوں کے پانی کونکالدیا ہے ۔ اے کبیر بتادے کہاب خداکی پہچان حاصلہوگئی ہے ۔ اور جب سے یہ شراکتحاصل ہو ئی ہے تو دل نے اسے تسلیم کر لیا ہے ۔
راگُ سورٹھِ ॥
بھوُکھے بھگتِ ن کیِجےَ ॥
زہ مالا اپنیِ لیِجےَ ॥
ہءُ ماںگءُ سنّتن رینا ॥
مےَ ناہیِ کِسیِ کا دینا ॥੧॥
مادھو کیَسیِ بنےَ تُم سنّگے ॥
آپِ ن دیہُ ت لیۄءُ منّگے ॥ رہاءُ ॥
دُءِ سیر ماںگءُ چوُنا ॥
پاءُ گھیِءُ سنّگِ لوُنا ॥
ادھ سیرُ ماںگءُ دالے ॥
مو کءُ دونءُ ۄکھت جِۄالے ॥੨॥
کھاٹ ماںگءُ چئُپائیِ ॥
سِرہانا اۄر تُلائیِ ॥
اوُپر کءُ ماںگءُ کھیِݩدھا ॥
تیریِ بھگتِ کرےَ جنُ تھیِدھا ॥੩॥
مےَ ناہیِ کیِتا لبو ॥
اِکُ ناءُ تیرا مےَ پھبو ॥
کہِ کبیِر منُ مانِیا ॥
منُ مانِیا تءُ ہرِ جانِیا ॥੪॥੧੧॥
لفظی معنی:
بھگت ۔ الہٰی عبادت و خدمت ۔مالا۔ تسبیح ۔ سنتن دینا۔ دھول ۔پائے ولیاں۔ دینا۔ محتاجی ۔ دست نگر۔ (1) مادہو ۔ خدا۔ رہاؤ۔چونا۔ آٹا۔ دونوں نووکھت ۔ صبح شام ۔ جواے گذر اوقاتکے لئے ۔کھاٹ ۔ چارپائی ۔ کھیدا۔ رضائی ۔تلائی ۔جن تھیدا ۔خادم دل لگاکر (3) لبو۔لالچ۔پھیو۔مجھے اچھا لگتا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا : تجھ سے شرم کااحساس کرکے زنگی گذارنا اور گذارا مشکلہے اس لئے اگر تونہ دیگا تومانگ لوں گا ۔ رہاؤ۔ جس کی روزی روٹی کی خواہش پوری نہ ہوئی وہ خدمت و عبادت خدا کیسے کریگا۔ تب وہ الہٰی عشق صرف دکھاوا رہ جاتاہے ۔ سنتوں کے پاوں کی دہولمانگتا ہون ۔تاکہ مجھے کسی کی محتاجی نہ رہے (1) دوسیر آٹا مانگتا ہوں پاؤ بھر گی مؤنمک ۔ آدھ سیروال ۔یہ ساری اشیا دونوں وقتوں کے لئے کافی ہیں (2) ایک چارپائی ماگنتا وہں ۔ سرہانی اور رضای وگویلہ مانگتا ہوں ۔ اسکے بعد تیرے رپیم پیارمیں شرابوں ہوکر تیری خدمت و عبادت کرؤ گا ۔ اے خدا (3) اے خدامیں یہ اشیامانگکر کوئی لالچ نہیںکیا۔ حقیقتا مجھے تیرے نام ہی پیارا ہے ۔ اے کبیر بتادے ۔کہ میرامن تیری محبت میں محو ومجذوب ہوگیاہے ۔ اے خڈا اور اس وقت سے ہی مجھے تیری جان پہچان ہوگئی ۔
خلاصہ :
جب تک انسانکے دل میں خواہشات باقی ہین۔ الہٰی ریاضت و عبادت و خدمت خدا نہیں ہو سکتی ۔
راگُ سورٹھِ بانھیِ بھگت نامدے جیِ کیِ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جب دیکھا تب گاۄا ॥
تءُ جن دھیِرجُ پاۄا ॥੧॥
نادِ سمائِلو رے ستِگُرُ بھیٹِلے دیۄا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جہ جھِلِ مِلِ کارُ دِسنّتا ॥
تہ انہد سبد بجنّتا ॥
جوتیِ جوتِ سمانیِ ॥
مےَ گُر پرسادیِ جانیِ ॥੨॥
رتن کمل کوٹھریِ ॥
چمکار بیِجُل تہیِ ॥
نیرےَ ناہیِ دوُرِ ॥
نِج آتمےَ رہِیا بھرپوُرِ ॥੩॥
جہ انہت سوُر اُج٘ز٘زارا ॥
تہ دیِپک جلےَ چھنّچھارا ॥
گُر پرسادیِ جانِیا ॥
جنُ ناما سہج سمانِیا ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
ویکھا۔ دیدار۔ گاوا۔ حمدوثناہ ۔ تؤ۔ تب۔ جن ۔ خادم ۔خدمتگار ۔ دھیرج ۔سکون ۔ تسلی (1) ناد۔ نصیحت ۔سمائیلے سبق مرشد میں محو ومجذوب ہوگیا۔ تے ۔اور۔ ستگر ۔بھیٹلے دیو۔ میرا سچے مرشد نے خدا سے ملاپ کرائیا۔رہاو۔ جھلملیکار۔ ہمیشہ چمکدار روشنی ۔ وسنتا۔ دیکھتا ہوں۔تیہہ۔ تب۔انحد سبد بجتا۔ تو دلمیں لگاتار کلامکیدھن جاری ہوجاتی ہے ۔جوتی جوت سمانی ۔نورمیں نور ملجاتاہے ۔ مرادیکسوئی ہو جاتیہے ۔ روح اورخدا کاآپس میں ملاپ ہوجاتاہے ۔ گرپرسادی جانی ۔ یہسمجھ مجھے مرشد سے ملتی ہے(2) رتن ۔ہیرا مراد الہٰی اوصاف۔ کمل کوٹھڑی ۔ شفاف دلمیں۔چمکار۔ چمک۔ روشنی۔بیجلتہی ۔بجلیکی روشنیکی مانند چمک۔تیرے ناہی دور۔جو نزدیک اور ساتھ ہے دورنہیں۔ تج ۔ ذای ۔ آتما۔ روح ۔ دل ۔رہئیا بھرپور۔ مکمل طورپر بستاہے (3 ) جیہہانحت سوراجار۔ جہاں بیشمار سورج کی مانند روشنی ہے ۔ دیپک ۔ چراگ ۔ چھنچار۔ مدھم۔جن ناما سہج سمانیا۔خادم نامانے روحانی سکون پائیا۔
نوٹ:
اس کلام کا صحیح ٹھیک مطلب سمجھنے کے لئے ستگرو نانک ویوجی کا شبد جو سورٹھ راگ محلہ پہلا (1) گھر 3 صفحہ 599 پر درج ہے ۔ اس بارے بابر فرید جیکا سبد
ترجمہ معہ تشریح:
خدانے مجھے سچے مرشد سے ملائیا اور اسکی برکت سے میرا دل الہٰی کلام میں محو ومجذوب ہو گیا ۔ رہاؤ ۔ جب دیدار خدا کرتا ہوں توالہٰی حمدوثناہ کرتا ہوں جسسے مجھے ذہنی روحانی سکون ملتا ہے (1) جہاں تیز روشنی دکھائی دیتی ہے وہان لگاتارکلام اپنا تاثر ڈالتاہے ۔ ابمیری روح خدا سے یکسو ہگئی ۔ رحمت مرشد سے مجھے خدا کی پہچان ہوگئی ۔(2) میرے دل میں قیمتی اوصاف تھے ۔ اب بجلیکی سی روشنی کی سی روشنی ہے ۔ خدا ساتھ ہے دور نہیں ہے ۔ میری روح یا ذہن میں مکمل طورپر بستاہے (3) جہاںلگاتار سورج کی رونشی کی مانند روشنی ہے جہاں مدھم روشنی والا چراغ تھا ابرحمت مرشد سے سمجھ آگئی ہے اورنامامرادنامدیوں روحانی سکون میں محو ومجذوب ہوگیا ہے ۔
گھرُ ੪ سورٹھِ ॥
پاڑ پڑوسنھِ پوُچھِ لے ناما کا پہِ چھانِ چھۄائیِ ہو ॥
تو پہِ دُگنھیِ مجوُریِ دیَہءُ مو کءُ بیڈھیِ دیہُ بتائیِ ہو ॥੧॥
ریِ بائیِ بیڈھیِ دینُ ن جائیِ ॥
دیکھُ بیڈھیِ رہِئو سمائیِ ॥
ہمارےَ بیڈھیِ پ٘ران ادھارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بیڈھیِ پ٘ریِتِ مجوُریِ ماںگےَ جءُ کوئوُ چھانِ چھۄاۄےَ ہو ॥
لوگ کُٹنّب سبھہُ تے تورےَ تءُ آپن بیڈھیِ آۄےَ ہو ॥੨॥
ایَسو بیڈھیِ برنِ ن ساکءُ سبھ انّتر سبھ ٹھاںئیِ ہو ॥
گوُنّگےَ مہا انّم٘رِت رسُ چاکھِیا پوُچھے کہنُ ن جائیِ ہو ॥੩॥
بیڈھیِ کے گُنھ سُنِ ریِ بائیِ جلدھِ باںدھِ دھ٘روُ تھاپِئو ہو ॥
نامے کے سُیامیِ سیِء بہوریِ لنّک بھبھیِکھنھ آپِئو ہو ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
چھان۔ چھن۔ جھونپڑی ۔ پڑوسن۔گوانڈن۔ساتھ گھر والی ۔ چھوائی ۔ بنوائی۔ تے پیہہ ۔ تیرے سے ۔مجبوری ۔مزدوری ۔موگؤ ۔مجھے ۔ بیڈی بنانے والا۔ ستری کاریگر (1) ری بائی۔ اے بہن ۔ بیڈی دین نہ جائی ۔کاریگرکو دبا نہیں جاسکتا۔ پران ادھار ۔زنگی کا سہار۔ رہاؤ۔پریت مجبوریمانگے ۔ کاریگر پیارمحبت کی مزدوری مانگتاہے ۔جؤ کوؤ ۔ جوکئی ۔چھان چھوارے ہو۔ جو جھونپڑی بنوتا ہے ۔کٹبھ ۔ قبیلہ ۔پروار۔ سمجھو۔ سبھ سے ۔ تورے ۔ توڑے ۔ نوؤ۔تب۔ آپن بیڈی آوے ہو۔ تومستری از خود آتاہے (2) ایسوبیڈی ۔ ایسا مستیر ۔ہرن نہ ساکؤ ۔بیان نہیں ہو سکتا۔ سب انتر۔ سبکے دلمیں۔ سب ٹھائی ۔ سب جگہ ۔مہا انمرت۔ آبحیات۔ رس۔ لطف۔مزہلیا۔ پوچھے کہیںنہ جائی ہو۔ پوچھنے پر بتانے سے قاصرہے (3) گن ۔وصف۔ جلد ۔سمندر۔ باندھ ۔ باندھ کر۔ دھرو۔ تھاپیؤ۔ دھرو کومستقل بنائیا ۔ سئی ۔ بہوری ۔ سیتا۔مڑاوائی ۔ لنک بھبھیکھن آپیو۔ لنکا بھبھیکھنھ کے حوالے کی۔
ترجمہ معہ تشریح:
نامدیو کے ساتھ کی گھر والی نے نامدیو سے پوچھاکہ اے نامدیو تونے اپنا مکان کونسے مستری سے بنوایا ہے ۔مجھے اسمستری کا پتہ بتاو میں تجھ سے دوگنی زیادہ مزدوری دونگی (1) اے بہن اس مستیر کا اس طرح پتہ بتائیا نہیں جا سکتا وہ ہر جگہ موجود ہے اورمیری زندگی کا آسرا ۔ رہاو۔ مستریمحبت اورپیارکی اجرتیا مزدوری مانگتاہے جوکوئی بھ (اسے) اسسےمکان تعمیرکرواتاہے پیار پریم بھی ایسا جو سب سے توڑکر اس سے پیار ہو ۔ تب وہ از خود آجاتا ہے مستیر (2) ایسے مستری کو بیان نہیںکیا جا سکتا جو سب کے دل میں بستا ہے اور ہر جگہ ہے ۔ جیسے گونگے نے آبحیات جیسے مزیدار پر لطفکھانے کھائے مگر اسکا لطف بیان کرنے سے قاصرہے (3) اے بہن ۔ اس مستریکے اوصاف سن اس نے دھرو بھگتکو مستقل اور بھبھیکھن کولنکا کی حمکرانی عنایت کی ۔
سورٹھِ گھرُ ੩॥
انھمڑِیا منّدلُ باجےَ ॥
بِنُ ساۄنھ گھنہرُ گاجےَ ॥
بادل بِنُ برکھا ہوئیِ ॥
جءُ تتُ بِچارےَ کوئیِ ॥੧॥
مو کءُ مِلِئو رامُ سنیہیِ ॥
جِہ مِلِئےَ دیہ سُدیہیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
مِلِ پارس کنّچنُ ہوئِیا ॥
مُکھ منسا رتنُ پروئِیا ॥
نِج بھاءُ بھئِیا بھ٘رمُ بھاگا ॥
گُر پوُچھے منُ پتیِیاگا ॥੨॥
جل بھیِترِ کُنّبھ سمانِیا ॥
سبھ رامُ ایکُ کرِ جانِیا ॥
گُر چیلے ہےَ منُ مانِیا ॥
جن نامےَ تتُ پچھانِیا ॥੩॥੩॥
لفظی معنی:
ان مڑیا۔بغیر چمڑا چڑھائے ۔مندل ۔ طبلہ ۔ ڈھولک ۔ گھنہر ۔بادل۔ گالے ۔ گرجے ۔ برکھا ۔بارش۔ تت۔ حقیقت۔ اسلیت۔ (1) سینہی ۔ رشتہ دار۔ پیار۔دیہہ۔ جسم۔ سدیہی ۔ دتندرست ۔ رہاؤ پارس ۔ قیمتی پتھر کی بٹی جس کے چھونے سے لوہا سونا ہوجاتا ہے ۔ کنچن۔ سونا۔مکھ ۔زبان ۔منہ ۔منسا۔ ارادہ۔رتبن۔ ہیرا۔ پروئیا۔ڈالا۔مرادخیالات اور زبان نیک ہوئے ۔ تج ۔ ذایت ۔بھاو۔ پیار۔ بھیئیا۔ ہوا ۔ بھرم۔بھگا۔ وہم وگمانمٹا۔گرپوچھے ۔سبق مرشد سے ۔ پتیئیاگا۔ تسکین حآصل ہوئی (2) جل۔پانی میںنبھ ۔گھرا۔ بھیتر ۔ اندر۔جل بھیتر ۔کنبھ سمانیا۔ ۔ سمندر میں گھڑا مدغم ہوا مراد آتما جو نور الہٰی کا ایکجز ہے اسکا اس خدا سے الحاق ہوگیا ۔ رما ایک ۔خدا کو واحد جانیا۔ سمجھا ۔ گر یے منمانیا۔مرشد اور مرید آپس میں یکسو ہوگئے ۔ تت۔اصلیت۔
ترجمہ معہ تشریح:
مجھے میرے سمبندھی خدا کاملاپ حاصل ہوا۔ جس کے ملاپ سے میراجسم پر نور ہوا۔ رہاؤ۔ جوکوئی حقیقت و اسلتیکو سمجھتا ہے ۔ بغیرکھال کے طبلہ کی آوازاسکے دلمینجوش و خروش اورمحبتکیلہریں اُٹھتی ہیں بادل گرجنے لگتا ہے ۔ بغیر سان کے مہینے کے اور بادلوںکے بغیر بار ش ہونے لگتی ہے ۔ مراد اسکے دلمیں الہٰی نام کی برکتوں سے اسکا دل الہٰی پیار سے محمور ہوجاتاہے ۔ اور روحانی وزہنی سکون پاتاہے (1) سچے مرشد کے سبق سے اسطرح ہوگیا جیسے پارس کی چھوہ س لوہا سونا ہوجاتاہے ۔ اب میری بول چال اور کلام او خیالات میں الہٰینام سچ وحقیقت بس گئی ۔ خدا سے میرا ذاتی پریم پیارہوگیا اور تمام وہم وگمان مٹ گئے مرشد میںیقنی واثق ہوگیا (2) جیسے گھڑے کا پانی سمند رکے پانی سے ملجانے سے وہ اپنی پہچان کھو دیتا ہے ۔ اسطرح سے مجھے سب خدا ہی نظر آتا ہے ۔ ہرجگہ سچے مرشد سے ہم خیال ہوگیا ہوں اور خدا سے اشتراکیت حاصل ہوگئی ہے ۔
راگُ سورٹھِ بانھیِ بھگت رۄِداس جیِ کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جب ہم ہوتے تب توُ ناہیِ اب توُہیِ مےَ ناہیِ ॥
انل اگم جیَسے لہرِ مءِ اوددھِ جل کیۄل جل ماںہیِ ॥੧॥
مادھۄے کِیا کہیِئےَ بھ٘رمُ ایَسا ॥
جیَسا مانیِئےَ ہوءِ ن تیَسا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نرپتِ ایکُ سِنّگھاسنِ سوئِیا سُپنے بھئِیا بھِکھاریِ ॥
اچھت راج بِچھُرت دُکھُ پائِیا سو گتِ بھئیِ ہماریِ ॥੨॥
راج بھُئِئنّگ پ٘رسنّگ جیَسے ہہِ اب کچھُ مرمُ جنائِیا ॥
انِک کٹک جیَسے بھوُلِ پرے اب کہتے کہنُ ن آئِیا ॥੩॥
سربے ایکُ انیکےَ سُیامیِ سبھ گھٹ بھد਼گۄےَ سوئیِ ॥
کہِ رۄِداس ہاتھ پےَ نیرےَ سہجے ہوءِ سُ ہوئیِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
جب ہم ۔ ہوتے ۔ مراد جب انسان میں خودی ہے اسوقت ۔ تب ۔ تو اے خدا مجھ سے دور ہے ۔ انل اگم۔ طوفان۔ کہ ملئے ۔ بے شمار لرہیں۔ اودھد۔ سمندر (1) بھرم۔ ۔ وہم گمان ۔ رہاو۔ نرپت۔ راجہ۔ حکمران۔ سنگھاسن۔ تخت۔ سپنے ۔ خواب میں۔ بھکھاری ۔ فقیر ۔ بھیک ۔ مانگنے والا۔ اچھت ۔ ہونے کی باوجود ۔ بچھرت ۔ جدا ہوکر۔ گت ۔ حالت (2) راج۔ رسی ۔ بھؤنگ ۔ سناپ۔ پرسنگ۔ کہانی۔ مرم راز۔ بھید۔ کتک۔ کڑے ۔ انک۔ بیشمار۔ بھول پرے ۔ بھو گئے ۔ (3) سرے ۔ سب میں۔ ایک ۔ واحد۔ انیکے ۔ بیشمار ہوکر۔ بھگوے ۔ موجود ہ ۔ سوئی۔ وہی ۔ ہاتھ پر نیرے ۔ ہاتھ سے بھی نزدیک ہے ۔ سہجے ۔ قدرتی طور پر ۔ ازخود۔ اسکی رضامیں۔
ترجمہ معہ تشریح:
جب تک انسان خودی میں مبتلاد رہتا ہے ۔ اتنی دیر انسان کے دل میںخدا ظہور پذیر نہیں ہوتا۔ اور جب خدا بستا ہے تو خؤدی کا فور ہو جات اہے ۔ جب سمندر میں ہوائیں چلتی ہیں طوفان برپا ہوجات اہے تو بھاری لہریں اُٹٹھتی ہیں دراصل وہ لہریں بھی سمندر کا پانی ہی ہوتی ہے ۔ مراد مخلوقات اور خڈا آپس میں ایک ہیں (1)
اے خدا اور اسل خلقت کو یہ بھول ہے کہ یہ بیان ہیں ہو سکتاجو ہم مانتے ہیں کہ عالم اور خدا علیحدہ علیحدہ ہیں دراصلخدا اور قائنات قدرت ایک ہی تصویرکے دورخ ہین۔ رہاؤ۔ جیسے سانپ رسی کی کہانی رسی کو سانپ سمجھ لیتے ہیں جیسے سونا اور سونے کے بنے کنگن کو علیحدہ علیحدہ سمجھ لیتے ہیں۔ مگر پرانی تفرقات والی بات اب نہیں دہراتا (3) جیسے کوئی راجہ اپنے تخت پر سوجائے اور خواب میں بھکاری بن جائے ۔حکومت ہونے کے باوجو د حکمرانی سے جدا ہوکر عذآب پاتا ہے ۔ ایسے ہی ہمار احال ہے خدا سے پاکر ہمارا حال ہے (2) خڈا بیشمار شکلوں صورتوں میں واحداخدا بس رہا ہے اور سب دلوں میں بس کر سب سے پریم کرتا ہے ۔ اے رودیاس بتادے کہ ہاتھ سے بھی زندیک ہے دورہیں جو کچھ دنیامیں ہو رہا ہے اسکی رضا سے ہو رہا ہے ۔
جءُ ہم باںدھے موہ پھاس ہم پ٘ریم بدھنِ تُم بادھے ॥
اپنے چھوُٹن کو جتنُ کرہُ ہم چھوُٹے تُم آرادھے ॥੧॥
مادھۄے جانت ہہُ جیَسیِ تیَسیِ ॥
اب کہا کرہُگے ایَسیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
میِنُ پکرِ پھاںکِئو ارُ کاٹِئو راںدھِ کیِئو بہُ بانیِ ॥
کھنّڈ کھنّڈ کرِ بھوجنُ کیِنو تئوُ ن بِسرِئو پانیِ ॥੨॥
آپن باپےَ ناہیِ کِسیِ کو بھاۄن کو ہرِ راجا ॥
موہ پٹل سبھُ جگتُ بِیاپِئو بھگت نہیِ سنّتاپا ॥੩॥
کہِ رۄِداس بھگتِ اِک باڈھیِ اب اِہ کا سِءُ کہیِئےَ ॥
جا کارنِ ہم تُم آرادھے سو دُکھُ اجہوُ سہیِئےَ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
موہ پھاس۔ محبت کے پھند ے میں۔ پریم بندھن ۔ پیارکی بندش میں۔ جتن ۔ کوشش۔ ارادھے ۔ ریاض و عبادت (1) مادہوے ۔ اے خدا۔ جانت ہو۔ سمجھتے ہو۔ جیسی ۔ جیسا پیار تجھ سے ہے ۔ایسی ۔ ایسے پیار کےہوتے ہوئے ۔ اب کہا کروگے ۔ ابکیا کروگے ۔ الیسی ۔ اسطرح ۔رہاو۔ مین ۔ مچھلی ۔ پھانکیؤ۔ پکڑ کر۔ راند کیؤ۔پکائی۔ بہوبانی ۔ بہت سے طریقوں سے ۔ گھنڈ کھنڈ کر۔ ٹکڑے ٹکڑے کرکے ۔ بھوجن۔کھائی۔ تؤ ۔ تب بھی ۔ وسریؤ۔ بھولیؤ۔(2) آپن باپے ۔ اپنے باپ کی ۔ بھاونکو۔ پیار کے لئے ۔ ہر راجہ خدا۔ موہ پٹل۔محبت کے پروے ۔ سب جگت۔ سارا عالم ۔ دیابیا۔ رائج ہے ۔ بس رہا ہے ۔ بھگت ۔ پریم ۔سنتاپ۔ جھگڑا عنایت (3) بھگت ۔ الہٰی عشق ۔ باڈھی ۔ بڑھ گیا۔ کاسیؤ ۔ کس سے ۔ جاکارن ۔ جس کی وجہ سے ۔ ارادھے ۔ریاض وعبات کی ۔ اجہو ۔ ابھی بھی ۔ سہیئے ۔ برداشت کر رہا ہوں۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا تو جانتا ہے کہ تیرے عاشقوں کا تجھ سے کتنا عشق ہے ایسے عشقکے ہوتے ہوئے تو ان کو دنیاوی عشق سے بچائے رکھتا ہے ۔ رہاؤ۔ اے خدا جب ہم محبت کے پھندے میں گرفتار تھے ہم نے تجھے اپنے محبت کی گرفت میں لے لیا ہے ۔ ہم نے تو محبت کے پھندے سے تیری عبادت وریاضت اور تیری یاد سے اپنے آپ کو آزاد کرالیا ہے ۔ ابہمارے پیار کی گرفت سے نجات پانے کی کوشش کیجیئے (1) ہمار اتماہرے ساتھ اس مچھلی جیسا ہے جسے پکڑ کرٹکڑے ٹکڑے کر دیئے بہت سے طریقوں سے پکائیا اور چھوٹی چھوٹی کرکے کھائی ۔ مگر پھر بھی پانی نہیںبھولتی ( کیونکہ کھانے والا پانی کی پیاس محسوس کرتا ہے ) (2) خدا کسی کے باپ سے ملی ہوئی وراثتی جائیداد نہیں۔ وہ تو عشق کا دلدادہ ہے ۔مگر سارا عالم اس پیار اور عشق سے خالی ہے اوردنیاوی محبت کی گرفت میںہے ۔ مگر عاشقان الہٰی اس دنیاو محبتکی گرافت سے آزاد ہوتے ہیں (3) اے رویدداس بتادے کہ اے خدا میں تیری محبت میرے دل میں اتنی زیادہ ہوگئی ہے اسکا اظہار کس سے کروں جس محبت سے بچنے کے لئے میں نے اےخدا تیری عبادت وریاضت کی وہی عذاب مجھے اب تک برداشت کرنا پڑتا ہے ۔
خاصلہ ۔
دنیاوی دولت کی محبت خرم کرنیاک واحد طریقہ الہٰی عشق ہے ۔
دُلبھ جنمُ پُنّن پھل پائِئو بِرتھا جات ابِبیکےَ ॥
راجے اِنّد٘ر سمسرِ گ٘رِہ آسن بِنُ ہرِ بھگتِ کہہُ کِہ لیکھےَ ॥੧॥
ن بیِچارِئو راجا رام کو رسُ ॥
جِہ رس ان رس بیِسرِ جاہیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جانِ اجان بھۓ ہم باۄر سوچ اسوچ دِۄس جاہیِ ॥
اِنّد٘ریِ سبل نِبل بِبیک بُدھِ پرمارتھ پرۄیس نہیِ ॥੨॥
کہیِئت آن اچریِئت ان کچھُ سمجھ ن پرےَ اپر مائِیا ॥
کہِ رۄِداس اُداس داس متِ پرہرِ کوپُ کرہُ جیِء دئِیا ॥੩॥੩॥
لفظی معنی:
دلھ جنم۔ نایاب قیمتی زندگی ۔ پن پھل۔ نیک اعمال۔ پرتھا ۔ بیکار۔ بے فائدہ ۔ جات۔ جا رہا ہے ۔ ابیبکے ۔ بے سمجھی ۔ نا اہلیت۔ سمسر۔ برابر۔ گریہہ اسن۔ خت و محلات ۔ بن ہر بھگت ۔ الہٰی پیار کے بغیر۔ کہو ۔ کہہ لیکھے ۔کس کام (1) نا وچاریؤ۔ نہ سمجھیا۔ راجا رام کا رس۔ الہٰی نام اک لطف و مزہ ۔ جیہہ رس۔ جس کے لطف سے ۔ ان رس۔ دیگر لطف ۔ وسرجاہی ۔ بھول جاتے ہیں۔ رہاؤ۔جان اجان۔ بے سمجھی ۔ کو جان کر ۔ باور۔ پاگل۔ سوچ ۔ سمجھ ۔ اسوچ ۔ نا سمجھی ۔ دوس جاہی ۔ دن گذر گئے ۔ اندر سبل۔ شہوت کے لئے ۔ طاقتور ۔ تیل بیبک بدھ۔ حقیقت سمجھنے طاقت ۔ کمزور ہے ۔ پر مارتھ ہر ویس نہیں۔ سب سے ضروری بلند اہمیت کس چیز کی ہے ۔ کہیت آن۔ کہتے اور میں۔ اچریت ۔ان کچھ ۔ اعمال ۔ کچھ اور ہیں۔ سمجھ نہ پرے ۔ سمجھ نہیںآتی ۔ اپر مائیا ۔قاقتور دنیاوی دولت کی ۔ اداس۔ غمگین ۔ فکر مند۔ داس مت۔ علق خادمنہ ۔ پر ہر۔ چھوڑ کر۔ کوپ ۔ غسہ۔جیہہ دیا۔ جاندار پر مہربانی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
انسان الہٰی عشق و محبت کے لطف و مزے کی بابت کبھی نہیں سوچتا جس کے لطف دوسرے مزے بھول جاتے ہیں (1) رہاؤ۔نیک اعمال کے نتیجہ کے طور پر انسان کو نایاب زندگی حاصل ہوتی ہے اب نا اہلیت کی جوہ سے بیکار اور بے فائدہ گذر رہی ہے الہٰی عبادت و ریاضت اور پریم پیارکے بغیر مہاراجہ اندر کے برابر تخت و محلات کسی کام نہیں (1) سوچتے سمجھتے ہوئے بھی بے قوف ہو رہے ہیں ۔ شہوت و عیش پر ستی میں طاقتور ہیں جبکہ سوچنے سمجھنے میں تحیف اور کمزور ہیں ۔ اور کھبی خیال نہیںکیا نہ آئیا کہ سب سے اہم ضرورت کیا ہے (2) کہتے اور ہیں اور اعمال اور دنیاوی دلوت کے تاثرات اتنے طاقتور ہیں کہ سمجھ نہیں آتی اپنی حماقت کی ۔ اب میں اپنی حماقت سے غمگین فکر مند اور مایوش ہو گیا ہوں اے کبیر یہ کہہ دے اپنے خدا سے میری اس حماقت کا غصہ نہیں کرتا اور مہربانی کرنی ۔
سُکھ ساگرُ سُرتر چِنّتامنِ کامدھینُ بسِ جا کے ॥
چارِ پدارتھ اسٹ دسا سِدھِ نۄ نِدھِ کر تل تا کے ॥੧॥
ہرِ ہرِ ہرِ ن جپہِ رسنا ॥
اۄر سبھ تِیاگِ بچن رچنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نانا کھِیان پُران بید بِدھِ چئُتیِس اکھر ماںہیِ ॥
بِیاس بِچارِ کہِئو پرمارتھُ رام نام سرِ ناہیِ ॥੨॥
سہج سمادھِ اُپادھِ رہت پھُنِ بڈےَ بھاگِ لِۄ لاگیِ ॥
کہِ رۄِداس پ٘رگاسُ رِدےَ دھرِ جنم مرن بھےَ بھاگیِ ॥੩॥੪॥
لفظی معنی:
سکھ ساگر۔ آرام و آسائش کا سمندر۔ سر تر۔ کلپ ہرچھ ۔ وہ شجر سب پھل دیتا ہے ۔ چنتا من ۔ وہ منی دل کی خواہش کے مطابق مرادیں پوری رکتی ہے ۔ کام دھن۔ بہشت کی گائے ۔ جوہر خواہش پوری کرتی ہے ۔ سر تر۔ بہشتی ۔ شجر جو تعاد میں پانچ ہیں۔ مندار۔ پارجات ۔ سنتان ۔ کلپ ۔ ہر چندن۔ چارپدارتھ ۔ دھرم۔ ارتھ ۔کام ۔مکوھ ۔ دس۔ جس کے ماتحت ہے ۔ کرنل تاکے ۔ جس کی ہتھیلی پر ہیں۔ (1) رسنا۔ زبان۔ اور سب تیاگ ۔ باقی سب چھوڑ دے ۔ بچن رچنا۔ باتوں میں خیال۔ رہاؤ۔ نانا ۔کئی قسم کے ۔ کھیان ۔ قصے کہانیاں۔پران۔ وید بدھ ۔ ویدوں کے بتائے ہوئے طریقے ۔جو تیس اکھر ۔ چوتیس لفظ ۔ مانہی ۔میں۔ بیاس وچار۔ فلا سفر بیاس کے خیال۔ پرمارتھ ۔ اصل حقیقت۔ رام نام۔ الہٰینام ۔ سچ وحقیقت ۔ سرناہی ۔ سے اوپر ناہی (2) سہج سمادھ ۔ قدرتی دھیان توجہ ۔ اپادھ ریت۔ بغیر جھگڑتے ۔ فن۔ پھر۔ وڈے بھاگ۔ بلند قیمت سے ۔ لولاگی ۔محبت ہوئی۔ پرگاس روے ۔ دلمیں روشنی ۔ جنم مرن۔ موت و پیدائش ۔ ابھے بھاگی ۔ خوف ختم ہوا۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے انسان فضول باتیں چھوڑ کر زبان سے الہٰی حمدوچناہ کیوں نہیں کرتا ۔ رہاؤ۔ جو خڈا آرام و آسائش کا سمندر ہے جس کے زیر طاقت واختیارات بہشت اور جنت کے پانچ شجر ہیں چنتا من اور کام دھین ہے چاروں نعمتیں دھرم ۔ ارتھ ۔ کام ۔ موکھ اٹھارا ں ۔ سدھیا اور دنیایو نو خزانے ہیں اور اس کی ہاتھوںکی ہتھیلی پر ہیں (1) پرانوںکے بیشمار قیصے کہانیاں ویدوں کے بتائے ہوئے طور طریقے اور شرع اور کتابیں صرف خیالات کا اظہار ہے ۔ حقیقی علم نہیں الہٰینام میں محو ومجذوب ہوکر دلمیں بس جائے وید بیاس نے بھاری سوچ وچار کے بعد مذہبی نچوڑ یا نہ نایا نتیجہ اخذ کرکے بتایا ہے ۔ ان مذہبی کتابوں کے الہٰی نام سچ وحقیقت کی ریاض و یاد کے برابر کوئی نہیں (2) اے رودیاس کہہ۔ بلند قسمت سے جس شخص کی خدا سے محبت ہوجائے اسے روحآنیسکون ملتا ہے کوئی برائی اسکے دلمیں پیدا نہیں ہوتی ۔ اسکے دل میں روحانی علم کی روشنی ہوجاتی ہے پیدائش موت کا خوف مٹ جاتا ہے ۔
جءُ تُم گِرِۄر تءُ ہم مورا ॥
جءُ تُم چنّد تءُ ہم بھۓ ہےَ چکورا ॥੧॥
مادھۄے تُم ن تورہُ تءُ ہم نہیِ تورہِ ॥
تُم سِءُ تورِ کۄن سِءُ جورہِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جءُ تُم دیِۄرا تءُ ہم باتیِ ॥
جءُ تُم تیِرتھ تءُ ہم جاتیِ ॥੨॥
ساچیِ پ٘ریِتِ ہم تُم سِءُ جوریِ ॥
تُم سِءُ جورِ اۄر سنّگِ توریِ ॥੩॥
جہ جہ جاءُ تہا تیریِ سیۄا ॥
تُم سو ٹھاکُرُ ائُرُ ن دیۄا ॥੪॥
تُمرے بھجن کٹہِ جم پھاںسا ॥
بھگتِ ہیت گاۄےَ رۄِداسا ॥੫॥੫॥
لفظی معنی:
گرور ۔ بہاڑ (1) کون ۔ کس سے ۔ دیوار۔ چراغ۔ باقی ۔ وٹی ۔ جاتی ۔ یا ترا کرنے والا (2) اور ۔ دیگر۔ (3) دیو۔دیوتا ۔ فرشتہ ۔جم پھاسا۔موت کا پھندہ۔ چھگت ہیت ۔محبت کے لئے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا اگر تو مجھ سے محبت ہ توڑ یگا تومین بھی نہیں توڑونگا ۔کیونکہ تم سے توڑ سکس سے جوڑونگا (1) اے خدا اگر تو پہاڑ بن جائے تومیں موربن جاؤں گا ۔ اگر تم چاند ہوجاؤ تو میں چکور بن جاؤں گا(1) اگر تو چراغ ہوجائے تو تیری بتی ہوجاؤں گا اگر تو زیارت گاہ ہوجائے تو زیارت کرنے والا حاجی ہوجاؤں گا تیرے دیدار کے لئے (2) اے کدا میں نے تجھ سے سچی محبت سچا پیار بنالیا ہے اور تجھ سے پیار بنا کر دوسوں سے توڑ لیا ہے (3) اے خدا جہاں جہاں میں جاتا ہوںہر جگہ تیری ہی خدمت کرتا ہوں۔ اے خدا مجھے تیرے جیسا دوسرا کوئی دکھائی نہیں دیتا (4) اے خدا تیری عبادت و ریاضت سے موت کے پھندے کٹ جاتے ہیں۔ تبھی تیری محبت و پیارکے لئے رویداس تیری حمدوثناہ کرتا ہے ۔
جل کیِ بھیِتِ پۄن کا تھنّبھا رکت بُنّد کا گارا ॥
ہاڈ ماس ناڑیِ کو پِنّجرُ پنّکھیِ بسےَ بِچارا ॥੧॥
پ٘رانیِ کِیا میرا کِیا تیرا ॥
جیَسے ترۄر پنّکھِ بسیرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
راکھہُ کنّدھ اُسارہُ نیِۄاں ॥
ساڈھے تیِنِ ہاتھ تیریِ سیِۄاں ॥੨॥
بنّکے بال پاگ سِرِ ڈیریِ ॥
اِہُ تنُ ہوئِگو بھسم کیِ ڈھیریِ ॥੩॥
اوُچے منّدر سُنّدر ناریِ ॥
رام نام بِنُ باجیِ ہاریِ ॥੪॥
میریِ جاتِ کمیِنیِ پاںتِ کمیِنیِ اوچھا جنمُ ہمارا ॥
تُم سرناگتِ راجا رام چنّد کہِ رۄِداس چمارا ॥੫॥੬॥
لفظی معنی:
جل کی بھیت ۔ پانی کی دیوار۔ پون کا تھمیا۔ ہوا کی تھمی ۔ تھملا۔ رکت ۔ بوند کا گارا۔ خون اور بوند کا گارا۔ ہاڈ ماس اورناڑیوں کا پنجر۔ ہڈیوں ۔ گوشت اور ناڑیوں کا بنا ہوا انسانی یا جسمانی ڈھانچا ۔ پنکھی ۔ پنچھی ۔ پرندہ ۔ مراد روح ۔ تردر ۔ شجر۔ درخت۔ بسیرا۔ ٹھکانہ (1) رہاؤ۔ کندھ ۔ دیوار۔ نیواں ۔ بنیادیں۔ اُسارہو ۔ بناو۔ سیواں۔ حد (2) بنکے ۔ٹیڑھے ۔ ڈیری ۔ ٹیڑھی ۔ناری ۔ عورت۔ بازی ۔ بازی ۔ کھیل (4) ۔ ذات۔ انسانی رتبہ ۔ پات۔ خاندان ۔ وچھا۔ نچلے درجے کا ۔ سرناگت ۔ تیری پناہ۔ رجاہ رام چند۔ اے خدا۔
ترجمہ معہ تشریح:
اس دنیا میں انسانی زندگی ایسی ہے جیسے پنچھی شام کو کسی درخت پر رات گذارنے کے لئے آتے ہیں سچ ہوتے ہی اڑ کر چلے جاتے ہیں۔ اس لئے اے انسان اس دنیا میں میرا اور تیراکیا ہے ۔لہذا آپس میں تفرقات کیوں اور کیسے ۔رہاؤ۔ انسان کی پایاں ہی کیا ہے جس جسم میں یہ روح کا واسا ہے ۔ اسکی دیوار پانی کی تھملے ہوا کے اور خون اور قطرہ کا گاراہو او ہڈیوں اورناڑیوں کا ڈھانچہ ہے (1) اے انسان گہری بنیادیں کھدوا کر دیواریں بنوا رہا ہے ۔مگر تجھے جلانے یادبنانے کے لئے ساڑھے تین ہاتھ جگرہ کی ضرورت اور حد ہے (2) ٹیڑھا چیریا بال بنا کر ٹیڑھی پگڑی باندھتا ہے ۔ آخر تیرے جسم نے راکھ کا ڈھیر بنتا ہے (3) اونچے مکانوں ومحلات اور خوبصورت عورت کا ناز ہے تجھے ۔ مگر الہٰی نام سچ کے بغیر زندگی کا کھیل ہار رہاہے (4) رویداس چمار بتاتا ہے ۔ کہ اے خدا کہ میری ذات خاندان اور جنمکمینہ ہے مگر اے خدا میں تیری پناہ میں ہوں۔
چمرٹا گاںٹھِ ن جنئیِ ॥
لوگُ گٹھاۄےَ پنہیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
آر نہیِ جِہ توپءُ ॥
نہیِ راںبیِ ٹھاءُ روپءُ ॥੧॥
لوگُ گنّٹھِ گنّٹھِ کھرا بِگوُچا ॥
ہءُ بِنُ گاںٹھے جاءِ پہوُچا ॥੨॥
رۄِداسُ جپےَ رام ناما ॥
موہِ جم سِءُ ناہیِ کاما ॥੩॥੭॥
لفظی معنی:
چمرٹا۔ چمار۔ پنہی ۔جوتے ۔ آر نہیں جیہہ تو پؤ۔ میرے پاس آ ر نہیں جس سے توپے لگاؤں۔ رانی ٹھاؤ روپؤ۔ نہ رہی ہے ۔ جو سے ٹاک لگاؤن (1) وگوچا۔ ذلیل وخوآر ۔ پہؤچا۔پہنچ کیا ہوں۔
ترجمہ معہ تشریح:
رویداس جی بنارس کے باسندے تھے ۔ یہ شہر علام پنڈتوں کا بھاری مرکز رہا ہے ۔ برہمنوں کی رہنمائی میں بت پرستی زوروں پر تھی ایک طرف اونچی ذاتکے برہمن مندروں میںجاکر بت پرستی کرتے تھے دوسری طرف غریب کمینی ذات کا نادار غریب چمار و حدت کی آواز اُٹھائے ایک عجیب و غریب حالات پیدا ہو رہے تھے اور لوگ خاص کر براہمن اسے کمینی ذات بتا کر اسے مخول کرتے اور کھلی اڑاتے تھے ۔ لہذا اس کلام یا شبد میں لوگوں کے اس مخول کا جواب دیا ہے ۔ کہ میں تو غریب چمار ہوں لوگ اونچی ذاتوں کے ہونے کے باوجود چمار ہو رہے ہیں کیونکہ انسانی جسم بھی چمڑے میں لپتا ہوا ہے لوگ اس جسم کو گھؤ انے کے لئے خوراک کپڑے اور دوائیاں جم کو گانٹھے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
میں غریب چمار انسانی جسم جو چمڑے میں لپٹا ہوا ہے ۔ گانٹھنے کی اہلیت نہیں رکھتا ۔مگر لوگ اس جسمانی جوتی کو گھوا رہے ہیں۔ مراد لوگ روز و شب اسکی پر ورش میں لگے ہوئے ہیں (1) رہاؤ۔ نہ میرے پاس آرہے کہ میں توپے لگاؤں کیونکہ میرے دل میں محبت کی کشش نہیں کہمیں اپنے جسم میں دھیان لگاوں ۔ میرے پاس رنبی نہیںکہ اسے گانٹھ لگاؤں مراد میرے دل میں لالچ نہیں کہ اسے لذیز کھانے کھلاؤں (1) لوگ اسکی پرورش میں محو اور مشغول ہوکر خوآر ہو رہے ہیں۔ میںجمانی کانٹھ یا پرروش چھوڑ کر خدمت خدا میں مشغول ہوں (2) رویداس اب یاد خڈا کو کرتا ہے ۔ موت سے تعلق نہیں رہا۔
راگُ سورٹھِ بانھیِ بھگت بھیِکھن کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
نیَنہُ نیِرُ بہےَ تنُ کھیِنا بھۓ کیس دُدھ ۄانیِ ॥
روُدھا کنّٹھُ سبدُ نہیِ اُچرےَ اب کِیا کرہِ پرانیِ ॥੧॥
رام راءِ ہوہِ بیَد بنۄاریِ ॥
اپنے سنّتہ لیہُ اُباریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ماتھے پیِر سریِرِ جلنِ ہےَ کرک کریجے ماہیِ ॥
ایَسیِ بیدن اُپجِ کھریِ بھئیِ ۄا کا ائُکھدھُ ناہیِ ॥੨॥
ہرِ کا نامُ انّم٘رِت جلُ نِرملُ اِہُ ائُکھدھُ جگِ سارا ॥
گُر پرسادِ کہےَ جنُ بھیِکھنُ پاۄءُ موکھ دُیارا ॥੩॥੧॥
لفظی معنی:
نینہو ۔ آنکھوں سے ۔ نیر۔ پانی ۔ تن ۔ جسم۔ کھنا۔ کمزور۔ کیس دھدوانی ۔ دودھ کی مانند بال سفید ہوئے ۔ رودھا کنٹھ گلا رک گیا۔ سبد نہیں اچرے ۔ آواز نہیں نکلتی (1) وید بنواری ۔ خدا دیدیا حکم ہوا۔ ابھاری ۔ بچاؤ۔ رہاؤ۔ کرک ۔ درد۔ کلجے ۔ دل میں۔ بیدن ۔ بیماری ۔ اپج ۔ پیدا ہوئی ۔ اؤکھد ۔ دوائی (2) انمرت۔ آب حیات۔ نرمل۔ پاک۔ موکھ دوآرا۔ راہ نجات (3)
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا تو حکیم ہوکر اپن سنتہو کو بچالے ۔ رہاؤ ۔ آنکھوں سے پانی بیہہ رہا ہے ۔ جسم کمزور ہوگیا کس یا بال دودھ کی طرح سفید ہوگئے ہیں۔ گالا رک گیا ۔ بولا جا نہیں سکتا اے انسان اب بھی کیا کر رہا ہے (1) پیشانی میں درد ہو رہا ہے ۔ جم جل رہا ہے جلن ہے ۔ ایسی بیماری پیدا ہوگئی ہے جسکا کوئی علاج نہیں ہے (2) الہٰی نام سچ و حقیقت واحد پاک آبحیات ہے جو سارے عالم کے لئے یہی واحد وا ہے ۔ رحمت مرشد سے خادم بھبھکھن بتاتا ہے کہ راہ نجات پاؤ۔
ایَسا نامُ رتنُ نِرمولکُ پُنّنِ پدارتھُ پائِیا ॥
انِک جتن کرِ ہِردےَ راکھِیا رتنُ ن چھپےَ چھپائِیا ॥੧॥
ہرِ گُن کہتے کہنُ ن جائیِ ॥
جیَسے گوُنّگے کیِ مِٹھِیائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
رسنا رمت سُنت سُکھُ س٘رۄنا چِت چیتے سُکھُ ہوئیِ ॥
کہُ بھیِکھن دُءِ نیَن سنّتوکھے جہ دیکھاں تہ سوئیِ ॥੨॥੨॥
لفظی معنی:
نہ مولک ۔ اتنابیش قیمت جس کی قیمت مقرر نہ کی جا سکے ۔ انک جتن ۔ بیشمار کو ششوں سے ۔ ہروے راکھیا۔ دلمیں بسائیا (1) کہت کہن نہ جائی ۔کہنے سے کہے نہیں جا سکتے (1) رہاؤ خدا کا نام لینے سے زبان سکھ محصوس کرتی ہے ۔ سرونا سنکر ۔ مراد رمت ۔ محو الہٰی نام کہنے میں مشغول کو سنکر سکھ محسو س ہوتا ہے ۔ چت چیتے ۔ دلمیں یاد کرکے ۔ دوئے لین ۔ دونوں آنکھوں ۔ سنتوکھے۔ صابر ہوئے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
خدا کا نام سچ و حقیقت ایک ایسی بیش قیمت نعمت ہے جس کی قیمت مقر رنہیں کی جا سکتی جو قسمت سے ملتا ہے ۔ اس بیش قیمت کو لاکھوں کوششوں سے چھپائیں تب چھپایاں نہیں چھپتا (1) الہٰی وصف کہنے میںکب اٹے ہیں بتانے سے بیان نہیں ہو سکتا۔ وہ لطف جو الہٰی صفت صلاح حمدوثناہ عبادت وریاضت میں آتا ہے بیان سے باہر ہے جیسے گونگا مٹھائی لطف سے کھاتا ہے مگر اسکا ضائقہ بیان نہیں کرسکتا (1) رہاو۔ الہٰی وسف بیان کرنے صفت صلاح کرنے زبان سے زبان کو سکھ آرام و آسائش ملتا ہے اور سننے سے کام آرام محسوس کرتے ہیں۔ اور اسے یاد کرنے سے دل سکھ محسوس کرتا ہے ۔ اے بھیکھن بتادے کہ الہٰی یاد سے میری دونوں آنکھوں نے سکون محسوس کیا ہے اور جدھر دیکھتا ہوں نگاہ جاتی ہے خدا دیکھتا ہوں الہٰینور دیکھتا ہوں۔
اس بحثت میں پرھان میں ذاتی طور پر فضول اور مغز پچی خیال کرتا ہوں کہ وہ کس ذات سے تعلق رکھتے کونسے مذہب سے ان کا رشتہ تھا ہندو تھے یا مسلمان آخر وہ ایک انسان تھے الہٰی عاشق تھے انہوںنے انسان کے بڑھاپے حالت قلمبند کئے جو بڑے معنی خیز حقیقت پر مبنی اور حقیقت کو ظاہر کیا اسکی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ان کا ہر لطفبامعنی زندگی کی صحیت تصویر اور نقشہ کیھنچا ہے ضعیف المعری کے صحیح حالات چند چیدہ لفظؤں میں قید کئے ہیں اور الہٰی حمدوثناہ ہی تمام مصائب کی دوائی اور کمیا ہے ۔ حقیقت حقیقت ہے اور سچ سچ ہے ۔
جو زندگی کے لئے کیمیا اور اوکھد
حقیقت پرستی وروحانی زندگی کے لئے لائحہ عمل
دھناسریِ مہلا ੧ گھرُ ੧ چئُپدے
ੴ ستِنامُ کرتا پُرکھُ نِربھءُ نِرۄیَرُ اکال موُرتِ اجوُنیِ سیَبھنّ گُرپ٘رسادِ ॥
جیِءُ ڈرتُ ہےَ آپنھا کےَ سِءُ کریِ پُکار ॥
دوُکھ ۄِسارنھُ سیۄِیا سدا سدا داتارُ ॥੧॥
ساہِبُ میرا نیِت نۄا سدا سدا داتارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اندِنُ ساہِبُ سیۄیِئےَ انّتِ چھڈاۓ سوءِ ॥
سُنھِ سُنھِ میریِ کامنھیِ پارِ اُتارا ہوءِ ॥੨॥
دئِیال تیرےَ نامِ ترا ॥
سد کُربانھےَ جاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سربنّ ساچا ایکُ ہےَ دوُجا ناہیِ کوءِ ॥
تا کیِ سیۄا سو کرے جا کءُ ندرِ کرے ॥੩॥
تُدھُ باجھُ پِیارے کیۄ رہا ॥
سا ۄڈِیائیِ دیہِ جِتُ نامِ تیرے لاگِ رہاں ॥
دوُجا ناہیِ کوءِ جِسُ آگےَ پِیارے جاءِ کہا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سیۄیِ ساہِبُ آپنھا اۄرُ ن جاچنّءُ کوءِ ॥
نانکُ تا کا داسُ ہےَ بِنّد بِنّد چُکھ چُکھ ہوءِ ॥੪॥
ساہِب تیرے نام ۄِٹہُ بِنّد بِنّد چُکھ چُکھ ہوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
جیوڈرت ہے ۔ میری جان خوف زدہ ہے ۔ کے سیؤ ۔ کس سے ۔ پاکار۔ التجا ۔ درخواست۔ آہ وزاری۔ دکوھ ۔ عذاب ۔ وسارن ۔ بھلانے کے لئے ۔ سیویا۔ خدمت کی ۔ یاد کیا۔ واتار۔ سخی ۔ دینے والا (1) نیت نوا ۔ہمیشہ نوجان ۔ داتار۔ نعمتیں عنایت کرنے والا ۔ رہاؤ۔ اندن ۔ ہر روز۔ انت۔ بوقت آخرت ۔ چھڈائے ۔ آزاد۔ کامنی ۔ ساتھی ۔ پار اتار۔ کامیابی (2) نام ۔ سچ و حقیقت ۔ سد۔ ہمیشہ ۔ رہاؤ۔ سرب۔ ہر جگہ ۔ ندر۔نگاہ شفقت (3) کیو ۔ کیسے ۔ سا ۔ اسے ۔ وڈیائی ۔عظمت۔ جت ۔ جسے ۔ جو ۔ اور ۔ دیگر۔ دوسرے ۔ جانچو۔ مانگوں ۔ بند۔ بند چکھ چکھ ۔ پل پل ۔ ٹکڑے ٹکڑے ۔ صاحب۔آقا۔ مالک۔ نام وٹہو۔ نام پر
ترجمہ معہ تشریح:
میرا دل خوف زدہ ہو ررہا ہے یہ کس سے کہوں کس کے آگے آہ وزاری کرون دکھ روؤں۔ دکھ کو بھلانے کے لئے ہمیشہ دنیا کو نعمتیں عنایت کرنے والے خدا کی خدمت کرتا ہوں (1) میرا آقا ہمیشہ جوان ہر روز ہمیشہ بخشش عنایت کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ ہر روز میرے آقا خدا کو ہمیشہ یاد کرنا چاہیے ۔ آخر کار مصیبتوں سے وہی بچاتا ہے ۔ اے ساتھی جان سن سننے سے کامیابی حآصل ہوتی ہے ۔ غور سے سن (2) اے مہربان تیرے نام سچ و حقیقت کے ذریعے ہی کامیابی حاصل ہوتی ہیں۔ تجھ پر سو بار قربان ہوں (1) رہاؤ۔ صدیوی قائم رہنے والا سچا خدا واحد ہے جو سب میں بستا ہے اسکے علاوہ نہیں کوئی دوسرا۔ اسکی خدمت وہی کرتا ہے جس پر خدا کی نظر عنیات ہے (3) اے پیارے خدا تیرے بغیر زندگی کیسے بسر ہوا ۔ مجھے وہ عطمت عنایت کر جس سے میرا رشتہ تیرے ساتھ بنا رہے ۔ یہ کس سے کہوں تیرے بغیر نہیں کوئی دوسرا جسے جاکر کیوں ۔رہاو۔ اپنے آقا خدا کی خدمت کروں پر کسی دوسرے سے نہیں مانگتا نانک اس مالک کا خدمتگار اور غلام ہے اور اس پر بار بار پل پل ٹکڑے ہوکر قربان ہوتا ہے ۔
اے میرے آقا میرے مولا تیرے نام سچ وحقیقت پر پل پل بار بار قربان ہوں ٹکڑے ٹکڑے ہوکر ۔
دھناسریِ مہلا ੧॥
ہم آدمیِ ہاں اِک دمیِ مُہلتِ مُہتُ ن جانھا ॥
نانکُ بِنۄےَ تِسےَ سریۄہُ جا کے جیِء پرانھا ॥੧॥
انّدھے جیِۄنا ۄیِچارِ دیکھِ کیتے کے دِنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ساسُ ماسُ سبھُ جیِءُ تُمارا توُ مےَ کھرا پِیارا ॥
نانکُ سائِرُ ایۄ کہتُ ہےَ سچے پرۄدگارا ॥੨॥
جے توُ کِسےَ ن دیہیِ میرے ساہِبا کِیا کو کڈھےَ گہنھا ॥
نانکُ بِنۄےَ سو کِچھُ پائیِئےَ پُربِ لِکھے کا لہنھا ॥੩॥
نامُ کھسم کا چِتِ ن کیِیا کپٹیِ کپٹُ کمانھا ॥
جم دُیارِ جا پکڑِ چلائِیا تا چلدا پچھُتانھا ॥੪॥
جب لگُ دُنیِیا رہیِئےَ نانک کِچھُ سُنھیِئےَ کِچھُ کہیِئےَ ॥
بھالِ رہے ہم رہنھُ ن پائِیا جیِۄتِیا مرِ رہیِئےَ ॥੫॥੨॥
لفظی معنی:
اک دمی ۔ ایک سانس۔ محلت ۔ مسیاد۔ مت ۔ محت۔ گھڑی ۔ بنوے ۔ بینتی ۔ عرض ۔ گزارش۔ سمریہو سریو ہو۔ خدمت کرؤ ۔ جاکے جیئہ پرانا۔ جو زندگی عنایت کرنے والا ہے (1) اندھے ۔ نادان ۔ جیونا وچار۔ زندگی کاخیال کر سمجھ۔ کے دنا ۔ کتنے عرصے کے لئے ۔ رہاؤ۔ ساس ماس ۔ سانس اور جسم۔ سب جیؤ ۔ ساری زندگی ۔گھر اپارا۔ نہایت محبت والا۔ ساعر۔ شاعر۔ ایو۔ اس طرح ۔ پروردگار۔ پرورش کرنے والے 2) کڈھے ۔ پیش کرے ۔گہنا ۔ اسکے عوض ۔ بدلے ۔ پربھ بکھے کا لہنا۔ پرب ۔ پہلے ۔لکھے ۔ تحریر شدہ ۔ لہنا ۔ قابل حصول (3) چت۔ د ل ۔ کپٹی ۔پاکھنڈی ۔ دکھاوا کرنے والا۔ کپٹ ۔ دکھاوا۔ پاکھنڈ ۔کمانا۔ کرتا ہے ۔ جم دوآر۔۔ موت کے در ۔پکڑ چلائیا۔ گرفتار کرکے بھیجا ۔ چلداپچھتانا۔ توجاتے وقت ۔ افسوس کرتا ہے (4) جب لگ ۔ جب تک ۔ دنیا رہیے ۔ زندہ ہو دنیامیں۔ کچھ سیئے ۔ کچھ کہئے ۔ کچھ سنوکچھ کہو۔ جیو تیا مر رہیئے ۔ ہر وقت موت یاد رکھیں۔ بھال رہے ۔ تلاش کی ۔ رہن نہ پائیا۔ رہنا یا زندگی گذارنا نہ ملا
ترجمہ معہ تشریح:
اے اندھے جاہل نادان انسان سوچ سمجھ خیال کر کہ تیری زندگی کتنے دنوں کتنے عرصے کے لئے ہے ۔ رہاؤ (1) اے انسان ایک سانس کامالک ہے (ہمیں ) اسے اپنی عرصہ حیات کی مدت معلومنہیں نہ موت کے وقت کا پرتہ ہے ۔ نانک گذارش کرتا ہے اسکی خدمت کیجیئے جو اس زندگی کامالک ہے اور عنایت کی ہے (1)
اے خدا۔ یہ سانس کے لمحے اور جسم اور یہ ساری زندگی کا تو ہی ماک ہے تو مجھے نہایت عزیز اور پیارا ہے اے سچے پروردگار شاعر نانک یہ کہتا ہے (2) اے خدا۔ اے مالک۔ اگر تو کسی کو عنایت و بخشش نہ کرے توتجھے اسکے عوض انسان کے پاس کونسی چیز ہے ۔ تجھے دینے کے لئے ۔ نانک گزارش کرتا ہے کہ انسان کوو ہی کچھ ملتا ہے جو پہلے سے اسکے اعمالنامے میں تحریر ہے ۔ قابل حصول (3) دہوکا باز فریبی دہوکا وہی اور فریب کرتا ہے ۔خدا کو یاد نہیں رکھتا اورجب موتکی گرفت میں آجاتا ہے اور بوقت اخرت اور موت تب پچھتاتا ہے (4) اے نانک ۔ جب تک زندگی قائم ہے اور اس کچھ سنو اور کچھ کہو ہم تلاش کرچکے ہیں کسی کو صدیوی ٹھکانہ نہیں ملا۔ اس لئے زندگی گذارنے کا موقعہ ملا ہے دوران حیات بدیوں سے پرہیز کرکے پرہیز گار ہوکر رہو۔
دھناسریِ مہلا ੧ گھرُ دوُجا
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
کِءُ سِمریِ سِۄرِیا نہیِ جاءِ ॥
تپےَ ہِیاءُ جیِئڑا بِللاءِ ॥
سِرجِ سۄارے ساچا سوءِ ॥
تِسُ ۄِسرِئےَ چنّگا کِءُ ہوءِ ॥੧॥
ہِکمتِ ہُکمِ ن پائِیا جاءِ ॥
کِءُ کرِ ساچِ مِلءُ میریِ ماءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ۄکھرُ نامُ دیکھنھ کوئیِ جاءِ ॥
نا کو چاکھےَ نا کو کھاءِ ॥
لوکِ پتیِنھےَ ن پتِ ہوءِ ॥
تا پتِ رہےَ راکھےَ جا سوءِ ॥੨॥
جہ دیکھا تہ رہِیا سماءِ ॥
تُدھُ بِنُ دوُجا ناہیِ جاءِ ॥
جے کو کرے کیِتےَ کِیا ہوءِ ॥
جِس نو بکھسے ساچا سوءِ ॥੩॥
ہُنھِ اُٹھِ چلنھا مُہتِ کِ تالِ ॥
کِیا مُہُ دیسا گُنھ نہیِ نالِ ॥
جیَسیِ ندرِ کرے تیَسا ہوءِ ॥
ۄِنھُ ندریِ نانک نہیِ کوءِ ॥੪॥੧॥੩॥
لفظی معنی:
سیوریا۔ یاد۔ تپے حیا ؤ ۔ دل جلتا ہے ۔ جیڑ ۔ بللائے ۔ دل چیخ و پکار کرتاہ ۔ سرج ۔ پیدا کرنا ۔ سوارے ۔ درستی کرتا ہے ۔ سچا سوئے ۔ وہی صدیوی سچا۔ وسرئے ۔ بھلا کر ۔چنگا ۔ اچھا ۔ نیکی ۔حکمت ۔ دانائی ۔ حکم ۔ فرمان ۔ ساچ۔ صدیوی سچ ۔ رہاؤ۔ وکھر نام ۔ سچ و حقیقت کا سودا۔ ویکھن۔ دیدار۔ جاکھ ۔ لطف لے ۔ لوک پتینے ۔ لوگوں کی تسلی و تشفی سے ۔ پت ۔ عزت ۔ سوئے ۔ وہی (2) جائے ۔جگہ ۔ ٹحکانہ ۔ کیتے ۔ گرنے سے (3) میت کر تال ۔ بہت جلدی ۔ مہہ ویسا۔ منہ کیسے دکھاوں ۔ نال۔ ساتھ۔ جیسی ندر۔ جسیی نگاہ شفقت۔ تیسا۔ ویسا۔ بن ندری ۔ بغیر نگاہ شفقت۔
ترجمہ معہ تشریح:
حکمت یا دانائی سے اور فرمان سے الہٰی ملاپ حاصل نہیں ہو سکتا تو کونسا ذریعہ اور طریقے ہے جس سے اس ڈیوی سچ سچے خدا کومل سکوں ۔ رہاؤ۔
گروں کس طرح یادخدا یادہوتی نہیں۔ دل میں تپش ہے دل جل رہ اہے اور آہ وزاری کر رہا ہے جس نے پیدا کیا ہے وہی درستی کرتا اور راہ راست پر لاتا ہے اسے بھلا کر بھی انسان نیک نہیں بن سکتا اور اچھی زندگی بسر نہیں کر سکتا (1) الہٰینام سچ وحقیقت کو سمجھتا ہے ۔ نہ اسکا لطف اُٹھاتا ہے نہ دل میں بساتا ہے ۔ صرف لوگوں کی تسلی و تشفی حاصل کرکے (الہٰی ) وقار و عزت حاصل نہیں ہو سکتی ۔ یہ عزت و وقار تبھی ملتا ہے اگر وہ رکھتا ہے (2) جدھر نظرجاتی ہے ۔ دیدار خدا ہوتا ہے ۔ اے خدا تیرے بغیر کوئی جگہ نہیں خالی جہان تو بستا نہیں۔ اگر کوئی کرتے کرنے سے کیا ہو سکتا ہے ۔ وہی ہوتاہے جو منظور خدا ہوتا ہے اور کرم وعنایت خدا ہوتا ہے (3) جلدی ہی گھڑی یا دو گھڑی میں سب نے اس جہاں سے چلے جانا ہے ۔ تو کس طرح پیش ہوگے جب کوئی وصف نہیں کردار و اعمال کا دامن انسان کے ۔ جیسی رحمت و نظر عنایت خدا ہوتی ویسی زندگی انسانی ہوجاتی ہے ۔ الہٰی رحمت و کرم وعنایت کے بغیر اے نانک نہیں کوئی ۔
دھناسریِ مہلا ੧॥
ندرِ کرے تا سِمرِیا جاءِ ॥
آتما د٘رۄےَ رہےَ لِۄ لاءِ ॥
آتما پراتما ایکو کرےَ ॥
انّتر کیِ دُبِدھا انّترِ مرےَ ॥੧॥
گُر پرسادیِ پائِیا جاءِ ॥
ہرِ سِءُ چِتُ لاگےَ پھِرِ کالُ ن کھاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سچِ سِمرِئےَ ہوۄےَ پرگاسُ ॥
تا تے بِکھِیا مہِ رہےَ اُداسُ ॥
ستِگُر کیِ ایَسیِ ۄڈِیائیِ ॥
پُت٘ر کلت٘ر ۄِچے گتِ پائیِ ॥੨॥
ایَسیِ سیۄکُ سیۄا کرےَ ॥
جِس کا جیِءُ تِسُ آگےَ دھرےَ ॥
ساہِب بھاۄےَ سو پرۄانھُ ॥
سو سیۄکُ درگہ پاۄےَ مانھُ ॥੩॥
ستِگُر کیِ موُرتِ ہِردےَ ۄساۓ ॥
جو اِچھےَ سوئیِ پھلُ پاۓ ॥
ساچا ساہِبُ کِرپا کرےَ ॥
سو سیۄکُ جم تے کیَسا ڈرےَ ॥੪॥
بھنتِ نانکُ کرے ۄیِچارُ ॥
ساچیِ بانھیِ سِءُ دھرے پِیارُ ॥
تا کو پاۄےَ موکھ دُیارُ ॥
جپُ تپُ سبھُ اِہُ سبدُ ہےَ سارُ ॥੫॥੨॥੪॥
لفظی معنی:
ندر۔ نگاہ شفقت۔ سمریا۔ یاد کیا۔ آتم دروے ۔ذہن پگھل جاتاہے اور پیار سے بھر جاتا ہے ۔ لالائے ۔ پیار کرے توجہ دے ۔ ایکو ۔ یکسو ۔ دوئی ختم کرے ۔ انتر کی وید ۔ اندروی دیویش ۔ اوپراپن۔ (1) گر پرسادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ ہر سیو۔ خدمت خدا ۔ چت لاگے ۔ دلچسپی ۔کال۔موت ۔ رہاؤ۔ پرگاس۔ ذہن روشن۔ بکھیا۔ برائیوں ۔ مراد دنیاوی کاروبار ۔ اداس طارق۔ پتر۔ کلتر۔ اولاد کے باوجود کاروبارکرتے ہوئے ۔ گت ۔ بلند روحانی رتبہ۔ وڈیائی ۔ عظمت (2) جس کا چیؤ تس آگے دھرے ۔ جس نے یہ زندگی عنیات کی ہے اسے پیش کردے ۔ مراد رضائے الہٰی میں گذارے ۔ مان۔ عزت و قار ۔ (3) مورت ۔ تصور۔ شخصیت کے تاثرات (4) بھنت۔ گذارش۔ ساچی بانی ۔ سچے بول۔ سچے کلام۔
ترجمہ معہ تشریح:
الہٰی یادوریاض رحمت مرشد سے ہوتی ہے اور جس کے ذہن میں خدا بس جاتا ہے دوبارہ اس کی دوبار اخلاقی و روحانی موت نہیں ہوتی ۔ اگر الہٰی نگاہ شفقت ہو تب ہی یاد کیا جس سکتا ہے ۔ روح خدا ترس ہوجاتی ہے مراد انسان دوسری سے رحمدلی سے پیش آنے لگتا ہے ۔ الہٰی محبت و پیار مین محو ہو جاتا ہے خدا سے یکسوئی ہو جاتی ہے اور دلی دوئش دل میں ہی ختم ہوجاتی ہے (1) حقیقت سچ صدیوی کی یاد سے ذہن یا دماغ روشن ہوجاتا ہے انسان دنیاوی کاروبارکرتے ہوئے طارق الدنیا رہتا ہے ۔ مرید مرشد رہنے کی یہ خوفی ہے کہ گھریلو زندگی بسر کرتے ہوئے وہ بلند روحانی منزل حاصل کر لیتا ہے (2) حقیقی خدمتگار وہ ہے جس نے یہ زندگی عنایت کی ہے اسے ہی بھینٹ کر دے ۔ جو رضآئے خدا ہے اسے اپنی رضآ سمجھے مراد الہٰی رضا و فرامن کا مرید ہوجائے ۔ ایسے خادم کو دربار الہٰی میں وقار و عزت ملتی ہے (3) اسے اسکی خواہش کی مطابق کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔جو سچے مرشد کا روحآنی تصور دلمیں بساتا ہے سچا مالک اس پر مہربانی کرتا ہے ۔ اور انسان روحانی موت کا خدشہ ختم ہوجاتا ہے (4) گذارش ہے نانککی کہ جب انسان سوچتا ہے اور سچے کلام سے محبت کرتا ہے ۔ تو راہ نجات پاتا ہے ۔ مراد ذہنی غلامی سے آزادی کلام مرشد ہی حقیقی عبادت وریاضت ہے ۔
دھناسریِ مہلا ੧॥
جیِءُ تپتُ ہےَ بارو بار ॥
تپِ تپِ کھپےَ بہُتُ بیکار ॥
جےَ تنِ بانھیِ ۄِسرِ جاءِ ॥
جِءُ پکا روگیِ ۄِللاءِ ॥੧॥
بہُتا بولنھُ جھکھنھُ ہوءِ ॥
ۄِنھُ بولے جانھےَ سبھُ سوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِنِ کن کیِتے اکھیِ ناکُ ॥
جِنِ جِہۄا دِتیِ بولے تاتُ ॥
جِنِ منُ راکھِیا اگنیِ پاءِ ॥
ۄاجےَ پۄنھُ آکھےَ سبھ جاءِ ॥੨॥
جیتا موہُ پریِتِ سُیاد ॥
سبھا کالکھ داگا داگ ॥
داگ دوس مُہِ چلِیا لاءِ ॥
درگہ بیَسنھ ناہیِ جاءِ ॥੩॥
کرمِ مِلےَ آکھنھُ تیرا ناءُ ॥
جِتُ لگِ ترنھا ہورُ نہیِ تھاءُ ॥
جے کو ڈوُبےَ پھِرِ ہوۄےَ سار ॥
نانک ساچا سرب داتار ॥੪॥੩॥੫॥
لفظی معنی:
جیؤ تپت ۔ روحانی دکھ ۔ عذآب۔ کھپے ۔ ذلیل ۔ بیکار ۔ برائیاں۔ بلالئے ۔ آہ وزاری (1) بہتا ۔ زیادہ جھکھن بکواس۔ فضول بولنا ۔ رہاؤ۔ کن کیتے ۔کان دیئے ۔ آنکھیں دی ۔ تاکہ دیا ۔ جیہو ۔ زبان ۔نات۔ فورا ۔ اگنی ۔ آگ ۔ پون ہوا (2) سوآد ۔ لطف ۔مزہ ۔ سبھا ۔ ساری ۔ کالخ۔ سیاہ ۔ درگاہ ۔دربار الہٰی ۔ بیسن ۔ بیٹھنے ۔کرم ۔ بخشش۔ تھاوں۔ ٹھکانہ ۔ دوس۔گناہ ۔جرم۔ سار ۔سنبھال ۔داتار۔
ترجمہ معہ تشریح:
زیادہ گلے شکوے کرنا بکواس کرنا ہے کیونکہ خدا بغیر بوے ہی سب کچھ جانتا ہے (1) رہاؤ
دل بار بار عزآب پاتا ہے اور عذاب پاکر بدیون میں ذلیل ہوتا ہے جو کلام یا ہدایات بھلا دیتا ہے وہ ہر وقت کے بیمار کی مانند چیخ وپکار کرتا ہے (1) جس نے کان دیئے آنکھں عنایت کیں اورناک دیا۔ جس نے زبان دی جو فٹا فٹ بولتی ہے (جسنے ) دل کو آگ میں بچائیا ۔ کانوں سے ہوا ٹراتی ہے ۔ جس نے دل کی حفاظت جسمانی تپش دیکر کی اور سانس ہوا دیکر پیدا کیا تو انسان چلتا پھرتا ہے (2) جتنی بھی دنیاوی دؤلت کی محبت ہے اور لذتوں سے پیار ہے سارے داغدار زندگی بنانے والے ہیں انسان زندگی دغدار بنا کر فوت ہوتا ہے اور بارگاہ الہٰی میں ٹھکانہ نہیں پاتا (3) اے خدا تیری رحمت وکرم عنیات تیرا نام سچ حقیقت ملتی ہے ۔ تیرے نام مین محو ہوکرہی کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ کوئی دوسرا ٹھکانہ نہیں۔ اے نانک۔ خدا ہی سب کو عناتیں اور بخشش کر نے والا اور وہی ڈوبتے کا سہارا اور سنبھال کرنے والا ہے ۔
دھناسریِ مہلا ੧॥
چورُ سلاہے چیِتُ ن بھیِجےَ ॥
جے بدیِ کرے تا تسوُ ن چھیِجےَ ॥
چور کیِ ہاما بھرے ن کوءِ ॥
چورُ کیِیا چنّگا کِءُ ہوءِ ॥੧॥
سُنھِ من انّدھے کُتے کوُڑِیار ॥
بِنُ بولے بوُجھیِئےَ سچِیار ॥੧॥ رہاءُ ॥
چورُ سُیالِءُ چورُ سِیانھا ॥
کھوٹے کا مُلُ ایکُ دُگانھا ॥
جے ساتھِ رکھیِئےَ دیِجےَ رلاءِ ॥
جا پرکھیِئےَ کھوٹا ہوءِ جاءِ ॥੨॥
جیَسا کرے سُ تیَسا پاۄےَ ॥
آپِ بیِجِ آپے ہیِ کھاۄےَ ॥
جے ۄڈِیائیِیا آپے کھاءِ ॥
جیہیِ سُرتِ تیہےَ راہِ جاءِ ॥੩॥
جے سءُ کوُڑیِیا کوُڑُ کباڑُ ॥
بھاۄےَ سبھُ آکھءُ سنّسارُ ॥
تُدھُ بھاۄےَ ادھیِ پرۄانھُ ॥
نانک جانھےَ جانھُ سُجانھُ ॥੪॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
چیت نہ بھیجے ۔ دل کی تسلی نہیں ہوتی ۔ بدی ۔ برائی ۔ تسو۔کچھ بھی ۔ چھجے ۔ بگڑتا ۔ ہاما۔ ضامنی (1) کوڑیار۔ جھوٹھے ۔سچیار۔ نیک انسان۔ بوھیئے ۔سمجھ آجاتی ہے ۔ رہاؤ۔ سوالیو ۔ خوبصورت ۔ دگان ا۔ دو کوڈی ۔(2) جیسا کرے ۔ جیسے اعمال۔ تیساپاوے ۔ ویسا نتیجہ ۔ سرت ۔ ہوش۔ خواہش (3) کوڑیا ۔ جھوٹئیا۔ کوڑ کباڑ۔ فضول سمان ۔ تدھ باوے ۔ اگر تو چاہے ۔ اے خدا۔ ادھی ۔ نیم ۔ پروان۔ منظور۔ جان۔ سمجھ ۔ سجان ۔ دانمشند۔
ترجمہ معہ تشریح:
اگر چور کسی کی صفت کرتا ہے تو یقین نہیں آتا ۔ اگر بد گوئیکرے تب کچھ بگڑ تا نہیں۔ چور کا کوئی ضامن یا ذمہ دار نہیں بنتا ۔ چور کے اعمال نیک نہیں ہو سکتے (1) اے اندھے لالچی تے جھوٹھے من غور سے سن سچا انسان بغیر بوے پہچانا جا سکتا (1) رہاؤ۔ چور خواہ خوبصورت ہو دانمشند یا چالاک بھی ہو مگر کھوٹے روپے کی قیمت دو کوڈی ہی ہوتی ہے ۔ اگر کھوٹے روپئے کو کھرے ریو میں ملا دماجائے جب پر کھ ہوتی ہے تو کھوٹا ہوجاتا ہے (2) جیسے کسی کے اعمال اوریہ گارکردگی ہوتی ہے ویسانتیجہ اخذ کرتا ہے ۔ جیسا کوئی ۔ بوتا ہے ویسا کاٹتا ہے ۔ اگرکوئی پانی خوبی بیان کرتا ہے ۔ تو اسکا اعتبار نیہں آتا۔ جیسی کسی کی عقل وہوش ہوتی ہے ۔ ویسا راستہ اور طریقہ اپنا تاہے (3) خوآہ کوئی سارے علام کو جھوٹ کہتا جائے مگر خدا کو دہوکا نہں دے سکتا ایک کم عقل بھی تیرا پیار اور قبول ہو سکتا ہے تجھے اے خڈا اے نانک۔ خڈا ہر ایک کے دلی راز جاننے والا ہے ۔
دھناسریِ مہلا ੧॥
کائِیا کاگدُ منُ پرۄانھا ॥
سِر کے لیکھ ن پڑےَ اِیانھا ॥
درگہ گھڑیِئہِ تیِنے لیکھ ॥
کھوٹا کامِ ن آۄےَ ۄیکھُ ॥੧॥
نانک جے ۄِچِ رُپا ہوءِ ॥
کھرا کھرا آکھےَ سبھُ کوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کادیِ کوُڑُ بولِ ملُ کھاءِ ॥
ب٘راہمنھُ ناۄےَ جیِیا گھاءِ ॥
جوگیِ جُگتِ ن جانھےَ انّدھُ ॥
تیِنے اوجاڑے کا بنّدھُ ॥੨॥
سو جوگیِ جو جُگتِ پچھانھےَ ॥
گُر پرسادیِ ایکو جانھےَ ॥
کاجیِ سو جو اُلٹیِ کرےَ ॥
گُر پرسادیِ جیِۄتُ مرےَ ॥
سو ب٘راہمنھُ جو ب٘رہمُ بیِچارےَ ॥
آپِ ترےَ سگلے کُل تارےَ ॥੩॥
دانسبنّدُ سوئیِ دِلِ دھوۄےَ ॥
مُسلمانھُ سوئیِ ملُ کھوۄےَ ॥
پڑِیا بوُجھےَ سو پرۄانھُ ॥
جِسُ سِرِ درگہ کا نیِسانھُ ॥੪॥੫॥੭॥
لفظی معنی:
کائیا۔ جسم۔ کاگر۔ کاغذ۔ پروانہ۔ فرمان ۔حکم ۔ سرکے لیکھ ۔ پیشانی کی تحریر ۔ اصل کردار۔ ایانا۔ انجان ۔ نا سمجھ ۔ درگیہہ ۔ بارگاہ الہٰی۔ گھڑییئے تینے لیکھ ۔ تین طرح کی نوشت ہوتی ہے ۔کھوٹا۔ دہوکا۔ فریب۔ (1) رپا۔ چاندی۔مراد ۔ حقیقت ۔ اصلیت ۔ رہاؤ۔ کادی ۔قاضی ۔ منصیف۔ مل۔ رشوت ۔۔حرام جیا۔ گھائے ۔جانداروںکو ذبح کرکے ۔ ناوے ۔ زیارت کرتا ہے ۔ اندھ ۔ بے عقل۔ اجاڑے کابندھ ۔ اجاڑے کا سامان مراد روحانیت اور روحانی اور انسانیت سے پرہیز ۔ جیوت مرے ۔دنیا میں رہتے ہوئے دنایوی خوااہشات پر قابو پائے مراد پرہیز گار ہوئے ۔ ذاہد۔ برہم وچارے ۔ خڈا کو سمجھے (3) دانشمندھ ۔ دانشمند۔ با عقل وشعور ۔ دل وہووے ۔اپنے دل کو پاک بنائے ۔ برائیوں کو دل سے نکالے ۔مسلمان ۔ پختہ ایمان والا۔مل۔ برائی ۔ بدی ۔ کھووے ۔ دل سے نکالے ختم کرے ۔ پڑھیا۔ علام۔ بوجھے سمجھے ۔ پروان۔ منظور۔ قبول۔ جس سر۔ جس کی پیشانی پر نیسان۔ پہچان۔
ترجمہ معہ تشریح:
سمجھو انسانی سجم ایک کاغذ ہے اور انسانی من اس پر تحریر عدالتی پروانہ ۔ مگر نا سمجھ انسان اسکے پیشانی پر تحریر نہیںپڑھتا۔ مراد اپنے کئے ہوئے اعمال جن کا تاثر اس کے دل پر گندہ ہو چکا ہے سمجھنے کی سئی نہیں کرتا۔ عدالت الہٰی میں تین قسمکے مضمون تھریر کئے جاتے ہیں۔ برے اعمال کامنہیں آتے (1 ) انانک جس طرح جس روپے میں چاندی ہوتی ہے گھر اکہلاتا ہے ۔ رہاؤ۔ قاضی جو منصف ہے جھوٹ بول کر رشوت یا حرام کامال کھاتا ہے ۔ بزہمن انسانوں کو ازیت پہنچاتا ہے اورزیارت گاہوں کی زیارت کرتاہے مراد شودروں سے غلط اور انسنایت سے بعید کاملکرنےاور گھٹیا سلوک کرنے اوراذیت رسائی کی تلقین کرتا ہے ۔جوگی جو روحایت اور زندگیجیسے کے طرقوں سے نا واقف ہے ۔مراد یہ تیونں مذہبی رہنما ہیں مگر تینوں حیققی روحانی واخلاقی زندگیس ے بے بہرہ ہیں (2)
اصلجوگی وہ ہے جو حقیقی طرز زندگی سے واقف ہے ۔ اور رحمت مرشد سے وحدت اور واحد خدا سے اپنی شراکت بناتا ہے ۔ قآضی یا شرعی منصیف حقیقتا وہی اصل قاصل ہے جو رشوت یا مال حرام سے پرہیر کرتاہے اور دنیا میں زندگی بسر کرتے ہوئے دنیاوی خواہشات پر قابو پاکر پرہیز گاری کرتا ہے ۔ برہمن وہ ہے جو سب کے دل میں بسنے والے خدا کو دل میں بساتا ہے اور اس طرح سے خود بھی اپنی زندگی کو کامیاب بناتا ہے اور اپنے خاندان کو کامیاب بناتاہے (3) دانشمند وہی انسان ہے اپنے دل اور ارادے پاک بناتا ہے ۔ مسلمان وہی ہے جو دل سے برائیاں کھو دیتاہے ۔ حقیقی طور پر عالم وہی ہے جو زندگی کی صحیح راہوں صراط مستقیم سے واقف ہے ۔ وہی بارگا الہٰی میں مقبول وممنظور ہوتا ہے اوروہی نشان الہٰی پاتا ہے ۔
دھناسریِ مہلا ੧ گھرُ ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
کالُ ناہیِ جوگُ ناہیِ ناہیِ ست کا ڈھبُ ॥
تھانسٹ جگ بھرِسٹ ہوۓ ڈوُبتا اِۄ جگُ ॥੧॥
کل مہِ رام نامُ سارُ ॥
اکھیِ ت میِٹہِ ناک پکڑہِ ٹھگنھ کءُ سنّسارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
آٹ سیتیِ ناکُ پکڑہِ سوُجھتے تِنِ لوء ॥
مگر پاچھےَ کچھُ ن سوُجھےَ ایہُ پدمُ الوء ॥੨॥
کھت٘ریِیا ت دھرمُ چھوڈِیا ملیچھ بھاکھِیا گہیِ ॥
س٘رِسٹِ سبھ اِک ۄرن ہوئیِ دھرم کیِ گتِ رہیِ ॥੩॥
اسٹ ساج ساجِ پُرانھ سودھہِ کرہِ بید ابھِیاسُ ॥
بِنُ نام ہرِ کے مُکتِ ناہیِ کہےَ نانکُ داسُ ॥੪॥੧॥੬॥੮॥
لفظی معنی:
کال۔ وقت۔ لوگ۔ توفیق ۔ ست۔ سچائی۔ نصیب ۔ طریقہ ۔ تھانسٹ ۔ جائے پرستش۔ بھرشٹ۔ناپاک۔ اد۔ اب۔ اس طرحس ے ۔جگ ۔ علام جہان (1) کل مہہ۔ دنیا میں۔ رام نام۔ خدا کانام۔سچ وحقیقت۔ سار ۔ بنیاد۔ بلند عظمت ۔ اکھی ۔ آنکھیں۔میٹیہہ۔ بند کرتے ہیں۔ رہاؤ۔ آنٹ انگوٹھا ۔ سیتی ۔ اور ساتھ کی دو انگلوں سے ۔ ناک پکڑ یہہ ۔ پرانا نام۔ سوجھتے تین لوئے ۔ تینوں عالموں کی خبر۔ پاچھے ۔ پیچھے ۔ سوجھے ۔ سمجھ نہیں آتی ۔ پدم اتوئے ۔ چوکڑی مار کے بیٹھان ۔ بانییا پاؤں دائنں ۔ پیٹ پر اور دنایاں پاؤں باتیں ۔ پٹ پر غکا کے بیٹھنا (2) بھاکھیا بھاشا۔ زبان ۔ بولی ۔ گہی ۔ پکڑی ۔اپنائی۔ ایک ورن۔ ایک ذات ۔ فرقہ ۔ دھرم۔ فرض۔ گت۔ حالت۔ رہی ۔ختم ہوگئی (3) اسٹ۔ آٹح ۔ ساج ساج۔ حصے بنا کر۔ پران سویہہ۔ گرائمر کے لہاظ سے ۔ اسے سمجھتے ہیں۔ ابھیاس۔ بار بار پڑھنا ۔مکت ۔ وہم وگمان سے نجات ۔ آزادی ۔
ترجمہ معہ تشریح:
دنیا میں الہٰی نام سچ و حقیقت ہی زندگی یا اخلاقی و روحانی زندگی کی بنیاد ہے ۔ آنکھیں بند کرتے ہیں۔نانک پکڑے ہں لوگون کو دہوکا وہی کے لئے ۔ رہاؤ۔ نہ تو زندگی کا یہ وقت اسطرحکرنے کا موقہ ہے نہ حقیقی اور سچا طریقہ بلند اخلاق کا ذریعہ اور طریقہ اس طرحس ے بیشمار پاک دل ناپک ہوجاتے ہں اس طرح سے لوگ برائیوں میں مدغم ہوجائے (1) ہاتھ کے انگوٹھے اور ساتھ کی دو انگلیوں سے ناک پکڑتے ہیں۔ اور کہتے ہیںکہتینوں عالم دکھائی دے رہے ہیں۔ مگر اپنی ہی پیٹھ کے پیچھے پڑی چیر دکھائی نہیں دیتی یہ عجیب چوکڑا یا پدم آسن ہے (2) ہندو مذہب کے محافظ جو اپنے آپ کومحافظ کہلاتے تھے نے اپنے فرض ادا کرنے چھوڑ کر جن کو ملیچھ یا ناپک کہتے تھے ۔ ان کی بولی زبان اپنالی اپنے فرائض کی ادائیگی چھوڑ کر سارا عالم ایک ذات و فرقہ ہوگیا اور فرائض کی ادائیگی ختم ہوگئی (3) اشٹ دھیائے مراد آٹھ حصے وغیرہمذہبی کتابیں بنا کر پرانون کو سمجھتے ہیں ویدوں کی ریاض کرتے ہیں۔ خادم نانک بیان کرتا ہے بغیر الہٰینام سچ وحقیقت کے ذہنی غلامی سے نجات حاصل نہ ہوگی ۔
دھناسریِ مہلا ੧ آرتیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
گگن مےَ تھالُ رۄِ چنّدُ دیِپک بنے تارِکا منّڈل جنک موتیِ ॥
دھوُپُ ملیانلو پۄنھُ چۄرو کرے سگل بنراءِ پھوُلنّت جوتیِ ॥੧॥
کیَسیِ آرتیِ ہوءِ بھۄ کھنّڈنا تیریِ آرتیِ ॥
انہتا سبد ۄاجنّت بھیریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سہس تۄ نیَن نن نیَن ہےَ توہِ کءُ سہس موُرتِ ننا ایک توہیِ ॥
سہس پد بِمل نن ایک پد گنّدھ بِنُ سہس تۄ گنّدھ اِۄ چلت موہیِ ॥੨॥
سبھ مہِ جوتِ جوتِ ہےَ سوءِ ॥
تِس کےَ چاننھِ سبھ مہِ چاننھُ ہوءِ ॥
گُر ساکھیِ جوتِ پرگٹُ ہوءِ ॥
جو تِسُ بھاۄےَ سُ آرتیِ ہوءِ ॥੩॥
ہرِ چرنھ کمل مکرنّد لوبھِت منو اندِنو موہِ آہیِ پِیاسا ॥
ک٘رِپا جلُ دیہِ نانک سارِنّگ کءُ ہوءِ جا تے تیرےَ نامِ ۄاسا ॥੪॥੧॥੭॥੯॥
لفظی معنی:
گگن۔ تھال ۔ رو۔ سورج ۔ چند ۔ چاند۔ ریپک۔ چراگ۔ تار کا منڈل۔ ستاروں کا جھرمٹ ۔ جنک ۔موتی ۔ موتی ۔ سمجھو ۔ملیا ئلو ۔ ملیا پہاڑ ۔ پون ۔ ہوا۔ سزائے ۔ جنگل ۔ پھولنت جوتی ۔ پرستش کے لئے پھول ۔ جوتی ۔ نور (1) بھوگھنڈنا۔ خوف مٹانے والے ۔ آرتی ۔ خوشنودی کا یا ستائش کی نظم۔ انحتا ان آدت ۔ بے اواز۔ روحانی نظم جو صرف ذہن میں محسوس ہوتیہے ۔ بھیری ۔ نقارہ (1) سہس ۔ ہزارو ن۔ نین ۔ آنکھیں ۔ جن نین۔ نہیں ایک آنکھ ۔ مورت۔ شکلیں۔ پد۔ پاؤں۔ بمل۔ پاک۔ گندھ ۔ناک (2) جوت ۔ نور۔ سوئے ۔ اسی کی ۔ گر سکاھی ۔ واعظ مرشد ۔ بھاوے ۔ جو چاہتا ہے ۔ رضآ۔ مکر ند ۔ پاؤں کی دہول ۔ لوبھت ۔ لالچ۔ موہ آہی پیاسا۔مجھ پیاس رہتی ہے ۔ سرنگ ۔ پیہا۔ نام داسا۔ تیرے نام یعنی سچ وحقیقت میں سکونت۔
ترجمہ معہ تشریح:
سارا آسمان ایک تھال سمجھو چاند اور سورج اس میں دو چراغ ہیں تاروں کا جھرمٹ ۔ تھال میں موتی رکھے ہوئے ہیں۔ دکن کے ملائے پہاڑ سے آنے والی ہوا دہوپ کی طرح خوشبو پھیلا رہی ہے اور ہو اور چور کر رہی ہے ۔ سارا سبزہ زار الہٰی حمدودعا کے لئے پھول دے رہا ہے (1) اے تناسخ کا خؤف مٹانے والے خڈا یہ تیری کیسی پرستش ہو رہی ہے اور یہ زندگی کی لرہیں اور روش تیری آرتی کے لئے نقارے ہین۔ جوبچ رہے ہیں۔رہاؤ۔ گور تیری اے خدا ایک آنکھ نہیں تہام تیری ہزاروں آنکھیں ہیں۔ تیری ہزاروں شکلیں ہیں گو ایک شکل نہیں۔ ہزاروں مبارک پاؤں ہیں گو ایک بھی پاؤں نہیں تیرے ہزاروں انک ہیں گو ایک بھی نہیں تیرے اس تماشے نے مجھے حیرت میں ڈال رکھا ہے (2) سب میں نور تیرا ہی نور ہے اور اس نور سے ہی سارا عالم نورانی وہ رہا ہے ۔ مگر اس نور کا علم و اعظ مرشد سے ہوتا ہے ۔ اسکی خوشنودی یا آرتی الہٰی رضا میں رہنے میں مضمر ہے (3) اے خڈا تیرے کنول کے پھولوں کی مانند نازک ومبارک پاؤں پھولوں جیسی دہول کی ہر روز مجھے پیاس لگتی رہتی ہے اورلالچ ہے برائے کرم وعنایت و مہربانی سے مجھ نانک اپنی رحمت کا پانی دیجیئے ۔ تاکہ میں تیر نام سچ وحقیقت سے سکون پاؤں۔
دھناسریِ مہلا ੩ گھرُ ੨ چئُپدے
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اِہُ دھنُ اکھُٹُ ن نِکھُٹےَ ن جاءِ ॥
پوُرےَ ستِگُرِ دیِیا دِکھاءِ ॥
اپُنے ستِگُر کءُ سد بلِ جائیِ ॥
گُر کِرپا تے ہرِ منّنِ ۄسائیِ ॥੧॥
سے دھنۄنّت ہرِ نامِ لِۄ لاءِ ॥
گُرِ پوُرےَ ہرِ دھنُ پرگاسِیا ہرِ کِرپا تے ۄسےَ منِ آءِ ॥ رہاءُ ॥
اۄگُنھ کاٹِ گُنھ رِدےَ سماءِ ॥
پوُرے گُر کےَ سہجِ سُبھاءِ ॥
پوُرے گُر کیِ ساچیِ بانھیِ ॥
سُکھ من انّترِ سہجِ سمانھیِ ॥੨॥
ایکُ اچرجُ جن دیکھہُ بھائیِ ॥
دُبِدھا مارِ ہرِ منّنِ ۄسائیِ ॥
نامُ امولکُ ن پائِیا جاءِ ॥
گُر پرسادِ ۄسےَ منِ آءِ ॥੩॥
سبھ مہِ ۄسےَ پ٘ربھُ ایکو سوءِ ॥
گُرمتیِ گھٹِ پرگٹُ ہوءِ ॥
سہجے جِنِ پ٘ربھُ جانھِ پچھانھِیا ॥
نانک نامُ مِلےَ منُ مانِیا ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
اکھٹ ۔ ناختم ہونے والا ۔ نکھٹے ۔ نہ ختم ہوتا ہے ۔ نہ جائے ۔ فناہ ہوتا ہے ۔ دکھائے ۔ سمجھا دیا ۔ سد۔ ہمیشہ ۔ (1) دھنونت ۔ دؤلتمند۔ لو ۔ دلی پیار۔ پرگاسیا۔ ظہور پذیر کی ا۔ روشنی میںلائیا۔ رہاؤ۔ اوگن۔ گناہ ۔ بداوصاف۔ روے سمائے ۔ دلمیں بسائے ۔ سہج سبھائے ۔ رپیم سے روحانی سکون میں۔ سکھن ۔ وہ شریان ۔س وآس۔ سانس۔ سہج سمانی۔ روحانی سکون میں بستی ہے ۔ یکسوئی ۔ اچرج ۔ حیرانی۔ دبدھا ۔ دوچتی۔ دوہری سوچ۔ امولک ۔ جس کی قیمت تعین نہ ہوسکے ۔ گر پرساد (3) رحمت مرشد۔ گرمتی ۔ سبق مرشد۔ سہجے ۔ روحانی علم ومراد قدرتا
ترجمہ معہ تشریح:
کامل مرشد نے الہٰی نام سچ و حقیقت کی دولت کو ظہور پزیر کی اور الہٰی کرم و عنایت سے دل میں بس گیا وہ دولتمند ہیں جو الہٰی نام سچ وحقیقت سے پیار کرتے ہیں۔ رہاؤ۔ یہ دولت ایسی نہیں جس میں کوئی کمی واقع ہوجائے ۔ نہ ختم ہوتا ہے ۔ کامل مرشد نےدکھادیا میں قربانہوں اس سچے مرشد پر ہمیشہ کرم وعنیات مرشد سے میرے دلمیں بسی (1) د اوصاف دور کرکے وصف دل میں بسائے ۔ کامل مرشد کا کلام صدیوی سچا اور حقیقت پر مبنی ہوتا ہے ۔ جو دل میں روحانی جوش و خروش پیدا کرتی ہے ۔ روح و ذہن پر سکون رہتا ہے (2) اے بھائی ایک حیرانکن بات یہ ہے کہ دوچتی مراد میری تیری ختم کرکے خڈا دلمیں بساتا ہے ۔ بیش قیمت نام جس کی قیمت اندازی نا ممکن ہے ۔ پائیا نہیں جا سکتا ۔ رحمت مرشد سے دل میں بستا ہے (3) خدا خود ہی سب کے دلمیں بستا ہے ۔ سبق مرشد پر عمل کرنے سے دلمیں ظہور پذیر ہوتا ہے ۔ پر سکون جس نے خدا کی پہچان کر لی سمجھ لیا۔ اے نانک۔ اسے الہٰی نام سچ وحقیقت حاصل ہوجاتا ہے ۔ اور اسکے دلمیں یقین اور وشواش ہوجاتاہے ۔
دھناسریِ مہلا ੩॥
ہرِ نامُ دھنُ نِرملُ اتِ اپارا ॥
گُر کےَ سبدِ بھرے بھنّڈارا ॥
نام دھن بِنُ ہور سبھ بِکھُ جانھُ ॥
مائِیا موہِ جلےَ ابھِمانُ ॥੧॥
گُرمُکھِ ہرِ رسُ چاکھےَ کوءِ ॥
تِسُ سدا اننّدُ ہوۄےَ دِنُ راتیِ پوُرےَ بھاگِ پراپتِ ہوءِ ॥ رہاءُ ॥
سبدُ دیِپکُ ۄرتےَ تِہُ لوءِ ॥
جو چاکھےَ سو نِرملُ ہوءِ ॥
نِرمل نامِ ہئُمےَ ملُ دھوءِ ॥
ساچیِ بھگتِ سدا سُکھُ ہوءِ ॥੨॥
جِنِ ہرِ رسُ چاکھِیا سو ہرِ جنُ لوگُ ॥
تِسُ سدا ہرکھُ ناہیِ کدے سوگُ ॥
آپِ مُکتُ اۄرا مُکتُ کراۄےَ ॥
ہرِ نامُ جپےَ ہرِ تے سُکھُ پاۄےَ ॥੩॥
بِنُ ستِگُر سبھ مُئیِ بِللاءِ ॥
اندِنُ داجھہِ ساتِ ن پاءِ ॥
ستِگُرُ مِلےَ سبھُ ت٘رِسن بُجھاۓ ॥
نانک نامِ ساںتِ سُکھُ پاۓ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
نام دھن نرمل۔ الہٰی نام سچ و حقیقت پاک ہے ۔ ات اپار۔ نہایت عظیم ۔ وکھ ۔ زہر۔ (1) مائیا موہ حلے ابھیمان ۔ مغرور انسان دنایوی دؤلت کی محبتمیں جلتا ہے (1) گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ ہر رس۔ الہٰی لطف۔ چاکھے کوئے ۔ کوئی ہی اسکا لطف لیتاہے ۔ بھاگ ۔ تقدیر۔ پراپت۔ حاصل ۔ رہاؤ۔ سبد ویپک۔ کلام کا چراغ ۔ تیہہ لوئے ۔تینوں عالموں میں۔ نرمل نام۔پاک نام۔ سچ و حقیقت جو چاکھے ۔جو اسکا لطف لیتاہے ۔نرمل ہوئے پاک ہوجاتا ہے ۔ ہونمے مل۔ خودی کی غلاظت ۔ کوھئے ۔د ور رتاہے ۔ساچی بھگت۔ سچے عشق و پریم سے (2) ہرجن۔ خادم خدا۔ ہر ھ ۔خوشی۔ سوگ۔ غمیگنی ۔ مکت۔ ذہنی آزاد (3) بلالئے ۔ چیخ و پکار۔ واجیہہ۔ غمگینی میںذہنی طور پر جلتا ہے ۔ سات ۔ سکون ۔ ترسنا۔ پیاس۔
ترجمہ معہ تشریح:
مرید مرشد کے ذریعے الہٰی لطف اُٹھاتا ہے کوئی ۔ جو لطف اُٹھاتا ہے وہ ہمیشہ روحانی سکونی روز و شب پاتا ہے مگر بلند قسمت سے ہی ملتا ہے ۔رہاؤ۔ الہٰینام سچ و حقیقت ناہیت پاک اور عظیم ہے ۔کلام مرشد سے اسکے خزانے بھر جاتے ہیں۔ اسکے علاوہ سب زہر ہے ۔یہ سمجھ انسان مغروری تکبر اور دنیاوی دؤلت کی محبت جلتا ہے (1) کلام کا چراغ تینوں عالموں کو نورنای کر رہا ہے ۔ جو اسکا لطف اُٹھاتا ہے پاک وہ ہوجاتا ہے پاک نام سچ و حقیقت سے خودی کی غلاظت ذہن سے مٹ جاتی ہے سچے الہٰی پریم پیار سے ہمیشہ سکھ اور سکن ملتا ہے (2) جس نے الہٰی لطف اُٹھائیا خادم خدا ہوگیا ۔ وہ ہمیشہ خوشباش ہو اغمیگنی گئی ۔ خود ذہنی آزادی پائی دوسری نجات دلاتا ہے ۔ جو الہٰی نام سچ و حقیقت یاد رکھتا ہے وہ خدا سے سکھ حاصل کرتاہ ۔ بگیر سچے مرشد سارے روحانی موت مرتے ہیں اور چیخ پکاروہ کرتے ہیں سکون نہیں ملتا سچے مرشدکے ملاپ سے ساری خواہشات پوری ہوجاتی ہیں۔ اے نانک۔ الہٰی نام سچ وحقیقت سے ہی آرام آسائش اور سکون ملتا ہے ۔
دھناسریِ مہلا ੩॥
سدا دھنُ انّترِ نامُ سمالے ॥
جیِء جنّت جِنہِ پ٘رتِپالے ॥
مُکتِ پدارتھُ تِن کءُ پاۓ ॥
ہرِ کےَ نامِ رتے لِۄ لاۓ ॥੧॥
گُر سیۄا تے ہرِ نامُ دھنُ پاۄےَ ॥
انّترِ پرگاسُ ہرِ نامُ دھِیاۄےَ ॥ رہاءُ ॥
اِہُ ہرِ رنّگُ گوُڑا دھن پِر ہوءِ ॥
ساںتِ سیِگارُ راۄے پ٘ربھُ سوءِ ॥
ہئُمےَ ۄِچِ پ٘ربھُ کوءِ ن پاۓ ॥
موُلہُ بھُلا جنمُ گۄاۓ ॥੨॥
گُر تے ساتِ سہج سُکھُ بانھیِ ॥
سیۄا ساچیِ نامِ سمانھیِ ॥
سبدِ مِلےَ پ٘ریِتمُ سدا دھِیاۓ ॥
ساچ نامِ ۄڈِیائیِ پاۓ ॥੩॥
آپے کرتا جُگِ جُگِ سوءِ ॥
ندرِ کرے میلاۄا ہوءِ ॥
گُربانھیِ تے ہرِ منّنِ ۄساۓ ॥
نانک ساچِ رتے پ٘ربھِ آپِ مِلاۓ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
انتر۔ ذہن ۔ نام سمائے ۔ سچ حقیقت بسائے ۔ پرتپاے ۔ پرورش کرتا ہے ۔ مکت پدارتھ۔ نجات کی نعمت ۔ زہنی آزادی ۔ رتے ۔ متاثر ۔ لولائے ۔ محبت میں مجذوب (1) انتر پرگاس ۔ ذہن علم و دانش سے روشن ۔ دھیاوے ۔ توجہ دے ۔ دھیان لگائے ۔ رہاؤ۔ ہر رنگ گوڑا ۔ الہٰی گہرا پیار۔ دھن پر۔خاوند۔ بیوی۔ سانت سیگار۔ سکون کی سجاوٹ۔ زیور ۔ راوے ۔ محظوظ ۔پربھ سوئے ۔ وہی خدا سے ۔ ہونمے ۔خودی ۔تکبر۔ غرور ۔ ہولہو۔ اصلیت ۔ (2) سہج سکھ ۔ روحانی سکون کی آسائش ۔ بانی ۔ کلام ۔ سبق۔ واعظ ۔ پندونصائج ۔ سیوا ساچی ۔ سچی خدمت ۔نام سمانی ۔ دل میں سچ وحقیقت بستا ہے ۔ وڈیائی ۔ عظمت ۔ بزرگی (3) جگ جگ سوئے ۔ ہو وقت ۔ سوئے ۔ وہی ۔ ندر۔ نظر عنایت۔ گربانی ۔ واعظ مرشد۔ ساچ رتے ۔ حقیقت سے ومجذوب
ترجمہ معہ تشریح:
خدمت مرشد سے الہٰی نام سچ و حقیقت کی دولت میسر ہوتی ہے ۔ ذہن پر نور اور روحانی واخلاقی سمجھ آتی ہے ۔ رہاؤ۔ جو تمام جانداروں کی پرورش کرتا ہے ہمیشہ اسکے دل و دماغ ذہن میں الہٰی نام سچ و حقیقت بسا رہتا ہ ۔ اور زہنی غلامی سے نجات اس کو ملتی ہے (1) الہٰی عشق اتنا گہرا ہوتاہے جتنا خاوند بیوی کی آپسی محبت۔ الہٰی عشق اسے حآصل ہوتاہے جس کا زیور روحآنی سکون ہو ۔ خودی اور تکبر میں الہٰی وسل پا سکتا نہیں کوئی ۔ اصلیت وحقیقت اور بنیاد بھلا کر زندگی ضائع ہوجاتی ہے (2) مرشد سے سکون اور روحانی سکون کی آسائش اور سبق ملتا ہے ۔ سچی خدمت سے الہٰی نام سچ و حقیقت دل میں بستا ہے ۔ ہمیشہ پیارےے کی یاد سے واعظ و سبق ملتا ہے ۔ صڈیوی سچے نام و حقیقت سے عظمت اور بزرگی حاصل ہوتی ہے (3) ہر دور زماں کرتار اور کار ساز ہے وہی کرتار ظر عنیات سے وصل و دیدار حاصل ہوتا ہے ۔ کلام سبق وواعظ مرشد لدمیں بسانے سے ۔ اے نانک۔ صدیوی سچے خد اکی محبت میں محو ومجذوب کو خود خود ملاتا ہے ۔
دھناسریِ مہلا ੩ تیِجا ॥
جگُ میَلا میَلو ہوءِ جاءِ ॥
آۄےَ جاءِ دوُجےَ لوبھاءِ ॥
دوُجےَ بھاءِ سبھ پرج ۄِگوئیِ ॥
منمُکھِ چوٹا کھاءِ اپُنیِ پتِ کھوئیِ ॥੧॥
گُر سیۄا تے جنُ نِرملُ ہوءِ ॥
انّترِ نامُ ۄسےَ پتِ اوُتم ہوءِ ॥ رہاءُ ॥
گُرمُکھِ اُبرے ہرِ سرنھائیِ ॥
رام نامِ راتے بھگتِ د٘رِڑائیِ ॥
بھگتِ کرے جنُ ۄڈِیائیِ پاۓ ॥
ساچِ رتے سُکھ سہجِ سماۓ ॥੨॥
ساچے کا گاہکُ ۄِرلا کو جانھُ ॥
گُر کےَ سبدِ آپُ پچھانھُ ॥
ساچیِ راسِ ساچا ۄاپارُ ॥
سو دھنّنُ پُرکھُ جِسُ نامِ پِیارُ ॥੩॥
تِنِ پ٘ربھِ ساچےَ اِکِ سچِ لاۓ ॥
اوُتم بانھیِ سبدُ سُنھاۓ ॥
پ٘ربھ ساچے کیِ ساچیِ کار ॥
نانک نامِ سۄارنھہار ॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
جگ ۔ دنیا۔ جہان ۔ میلا۔ ناپاک۔ آوے جائے ۔ تناسک۔ دوجے ۔ دوئی دوئش ۔ میر۔ تیر۔ لوبھائے ۔الچل۔ پرج۔ رغبت۔ لوگ۔ وگوئی ۔خوآر ۔ ذلیل۔ پت کھوئی۔ عزت گنواتا ہے (1) گورمکھ ۔مرید مرشد ۔جن ۔خادم۔ نرمل۔ پاک۔ پت اُتم ۔ اچھی عزت۔ رہاؤ۔ رام نام۔ الہٰی نام۔ بھگت۔ پریم ۔ درڑائی ۔پختہ کیا۔ وڈیائی۔عظمت وشہرت ۔ ساچ رتے ۔ صدیوی سچ میں محو۔ ساچ رتے ۔ صدیوی سچے خدا مینمحویت سے ذہین و روحانی سکون و آرام و آسائش (2) گاہک ۔ خواہش مند جان ۔سمجھ ۔ آپ پچھان۔ اپنے اعمال و کردار کی پہچان کر۔ ساچی ۔ راس۔ سچی پونجی سرامیہ۔ واپار۔ سوداگری ۔ نام پیار۔ سچ وحقیقت سے محبت (3) تن۔ اس۔ ساچے ۔ صدیوی ۔ اُتم ۔ بلند عظمت۔ ساچی کار ۔ سچے اعمال۔نام سوار نہار۔ سچ وحقیقت زندگی پائیدار اور نیک ہوجاتی ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
خدمت مرشد سے خدمتگار پاک ہوجاتا ہے دلمیں الہٰی نام سچ اور حقیقت بس جاتی ہے ۔ اونچی عزت ملتی ہے ۔رہاؤ۔ دنیا ناپاک ہے اسمیں زندگی ناپاک ہوجاتی ہے ۔ انسان تناسخ میں پڑا رہتا ہے اور دنیاوی دولت کا لاچ کرتا ہے ۔ اس دولت اور بیگانے پن میں لوگ ذلیل وخؤار ہوتے ہیں خودی پسند چوتاں کھات اہے اور عزت گنوا تا ہے (1)
مریدان مرشد الہٰی سایہ و پناہ سے بچ جاتے ہیں الہٰی نامس چ وحقیقت میں اور پریم میںمحو رہتے ہیں۔ الہٰی عشق و پیار سے عظمت و شہرت حاصل ہوتی ہے ۔ جو صیوی سچے خڈا میں محؤ ومجذوب رہتے ہیں۔ وہ ذہنی روحانی سکون و آرام و آسائش پاتے ہیں (2) صدیوی سچے خداکے ملاپ کا خواہشمند کوئی ہوتا ہے ۔ جو ہوتا ہے کلام مو سبق مرشد پر عمل کرکے اپنی روحانی واخلاقی زندگی کی پہچان کرنے والا ہوجاتا ہے ۔ اسکا سرامیہ سچ و حقیقت صڈیوی سچ کا سوداگر ہوجات ہے وہ خوش قسمتہے الہٰینام سچ وحقیقت سے محبت پیار اور عشق ہے (3) اس سچے خدا نے ایک کو سچ وحقیقت اور الہٰی ناممیں محو ومجذوب کر رکھا ہے اور پاک و متبر ک کلام سناتا ہے ۔ اے نانک۔ سچے خدا کے اعمال بھی سچے ہیں اور سچے نام میں لگا کر زندگی نیک بنا دیتا ہے ۔
دھناسریِ مہلا ੩॥
جو ہرِ سیۄہِ تِن بلِ جاءُ ॥
تِن ہِردےَ ساچُ سچا مُکھِ ناءُ ॥
ساچو ساچُ سمالِہُ دُکھُ جاءِ ॥
ساچےَ سبدِ ۄسےَ منِ آءِ ॥੧॥
گُربانھیِ سُنھِ میَلُ گۄاۓ ॥
سہجے ہرِ نامُ منّنِ ۄساۓ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کوُڑُ کُستُ ت٘رِسنا اگنِ بُجھاۓ ॥
انّترِ ساںتِ سہجِ سُکھُ پاۓ ॥
گُر کےَ بھانھےَ چلےَ تا آپُ جاءِ ॥
ساچُ مہلُ پاۓ ہرِ گُنھ گاءِ ॥੨॥
ن سبدُ بوُجھےَ ن جانھےَ بانھیِ ॥
منمُکھِ انّدھے دُکھِ ۄِہانھیِ ॥
ستِگُرُ بھیٹے تا سُکھُ پاۓ ॥
ہئُمےَ ۄِچہُ ٹھاکِ رہاۓ ॥੩॥
کِس نو کہیِئےَ داتا اِکُ سوءِ ॥
کِرپا کرے سبدِ مِلاۄا ہوءِ ॥
مِلِ پ٘ریِتم ساچے گُنھ گاۄا ॥
نانک ساچے ساچا بھاۄا ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
بل جاؤ۔ صدقے ۔ قربان۔ سچا مکھ ناؤ۔منہ میں سچا نام۔ سچا۔ صدیوی سچا۔ ساچو ساچ۔ صدیوی سچا سچ مراد خدا ۔ سمالیو ۔ یاد کرنا۔ سساچے سبد۔ سچے کلام (1) سہجے ۔ قدری ۔ سہج سکھ ۔ روحانی سکون۔ جلی یا ذہنی آرام ۔ بھانے ۔ رضا ۔حکم۔ کوڑ کست ترشنا ۔ اگن ۔ جھوٹ ۔ بدی ۔ لالچ کی آگ۔ آپ۔خوید۔ ساچمحل۔ سچا ٹھکانہ (2) بوجھے ۔ سمجھ ۔ منمکہہ ۔ خودی پسند ۔ دکھ وہانی ۔ زندگی عذآب میں گذرتی ہے ۔ ٹھاک۔روک (3) داتا۔ سخی ۔ دینے والا۔ پریتم ۔ پیارے ۔ساچے ساچا بھاوا۔ سچے خدا کو سچا معلوم ہوں۔
ترجمہ معہ تشریح:
کلام مرشد سننے سے ناپاکیزگی یا برائیاں دور ہوتی ہیں۔ اور قدرتی طورپر الہٰی نام سچ و حقیقت دل میں بس جاتا ہے ۔رہاؤ۔ جوخدمت خدا کرتا ہے قربان ہوں ان پر ۔ سچے سچ کی یاد سے عذآب مٹتے ہیں۔جن کے دل میں اور زبان پر سچاسچ اور خدا ہے ۔ جو سچے کلام سے دل میں بستا ہےـ(1) جھوٹ دہوکا فریب اور خواہشات کی آگ بجھاتی ہے ۔ ذہن کو سکنو اور روحانی سکونملتا ہے ۔ رضآئے مرشد میںکار کرنے سے خودی مٹتی ہے ۔ الہٰی صفت صلاح ریاض و عبادت سے سچا ٹھاکنہ ملتا ہے (2) جو نہ کلام یا سبق مرشد سمجھتا نہکلام سے تعلق اس خودی پسند کی زندگی عذاب میں بذرتی ہے ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے سکھ ملتا ہے ۔ اسے دل سے خودی کو رکاوٹ ہوتی ہے (3) خداکے علاوہ کس سے گذارش یا عرض معرض کیجائے جبکہ سخاوت کرنے والا سخی واحدا ہے ۔ جب الہٰی کرم وعنای ہوتی ہے تبھی کلام سے شراکت پپدا ہوتی ہے ۔ الہٰیملاپ سے الہٰی سچے اوصاف کی صفت صلاحکیجاسکتی ہے ۔ اے نانک۔ اس طرح سے سچے خدا کو جو صڈیوی سچ ہے اسکا پیار ااورپیار حاصل ہو سکتا ہے ۔
دھناسریِ مہلا ੩॥
منُ مرےَ دھاتُ مرِ جاءِ ॥
بِنُ من موُۓ کیَسے ہرِ پاءِ ॥
اِہُ منُ مرےَ داروُ جانھےَ کوءِ ॥
منُ سبدِ مرےَ بوُجھےَ جنُ سوءِ ॥੧॥
جِس نو بکھسے ہرِ دے ۄڈِیائیِ ॥
گُر پرسادِ ۄسےَ منِ آئیِ ॥ رہاءُ ॥
گُرمُکھِ کرنھیِ کار کماۄےَ ॥
تا اِسُ من کیِ سوجھیِ پاۄےَ ॥
منُ مےَ متُ میَگل مِکدارا ॥
گُرُ انّکسُ مارِ جیِۄالنھہارا ॥੨॥
منُ اسادھُ سادھےَ جنُ کوئیِ ॥
اچرُ چرےَ تا نِرملُ ہوئیِ ॥
گُرمُکھِ اِہُ منُ لئِیا سۄارِ ॥
ہئُمےَ ۄِچہُ تجےَ ۄِکار ॥੩॥
جو دھُرِ رکھِئنُ میلِ مِلاءِ ॥
کدے ن ۄِچھُڑہِ سبدِ سماءِ ॥
آپنھیِ کلا آپے پ٘ربھُ جانھےَ ॥
نانک گُرمُکھِ نامُ پچھانھےَ ॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
من مرے ۔ اگر دل ہی ختم ہوگیا تو ہستی کہاں ہے گی ۔ اسے قابو کرنا ہے ۔ اسکے لئے مرشد نے دوائی تجویز کی ہے ۔ دھات ۔ بھٹکنا ۔ دوڑ دہوپ ۔ جدوجہد۔ دارو ۔ دوائی۔ سبد۔ واعظ ۔ سبق۔ نصیحت۔ کلام (1) بخشے ۔عیات ۔ فرمائے ۔ وڈیائی ۔عطمت وحشمت (1) رہاؤ۔ گورمکھ ۔مرید مرشد ۔کرنی ۔ اعمال۔ کماوے ۔ کرے ۔ سجوہی ۔سمجھ ۔ مئے شراب۔ مت میگل۔ مست ہاتھی ۔ مکدار۔ کی طرح برابر۔ گروانکس ۔ مرشد اس ہاتھی کو ہانکے قابو کرنے والا کنڈا ہے ۔ جیو النہارا۔ زندگی عنیات کرنے والا (2) اسادھ۔ درست نہ ہونے والا۔ ساوھے ۔ درست کرتا ہے ۔ اچر ۔ناقابل چر۔ جو کھائی نہ جا سکے ۔ چرے کھائے ۔ نرمل۔ پاک ۔ سوآر۔ درست۔ وکار۔ برائیاں۔ بدیاں ۔گناہگاریاں (3) دھر۔ خدا کی طرف سے ۔ وچھڑیہہ۔ جدا وہئ ۔کلا ۔ قوت ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جسے خدا عزت و عظمت عنایت کرتا ہے رحمت مرشد سے اسکے دلمیں بس جاتا ہے ۔ رہاؤ۔ من پہ قابو پاکے سے دنیاوی بھٹکن دہوڑ دوپ ختم ہوجاتی ہے ۔ بغیر زیر کئے الہٰی ملاپ حاصل نہیں ہو سکتا ۔ اس دل کو زیر کرنے کی دوائی کوئی ہیںجانتا ہے ۔ جس کے استعمال سے برائیوں کے تاثرات قبولنہیں کرتا۔ اسکی سمجھ کسی کو ہی ہے (1 مرشد کا مرید ہوکر نیک اعمال کرتے ۔ تب اس من کی سمجھ آتی ہے ۔ یہ من شرابی ہاتھی جیسا ہے ۔ مرشد کے کنڈے مراد سبق وواعظ سے برائیوں سے پرہیز کرنے لگتا ہے ۔ مرادمیں ایسی توفیق ہے (2) یہ من قابو سے باہر ہے کوئی ہی اسے راہ راست پر لاتا ہے ۔ جب نا قابل تسخیر کو تسخیر کرے مراد احساسات بد پر قابو پائے تو پاک ہوجاتاہے ۔ مرید مرشد ہوکر اسے درستکیا جاسکتا ہے ۔ خودی اور برائیاں چھوڑ کر (3) جن کو خدا نے پہلے سے اپنا ملاپ بخشش کیا ہو اہے وہ کالم مرشد پر عمل کرکے کبھی بھی جدانہیں ہوتے ۔ خدا کو ہی اپنی توفیق اور طاقت کی سمجھ ۔ اے نانک۔ مرید مرشد ہوکر الہٰینام سچ وحقیقت کی پہچان کرے ۔
دھناسریِ مہلا ੩॥
کاچا دھنُ سنّچہِ موُرکھ گاۄار ॥
منمُکھ بھوُلے انّدھ گاۄار ॥
بِکھِیا کےَ دھنِ سدا دُکھُ ہوءِ ॥
نا ساتھِ جاءِ ن پراپتِ ہوءِ ॥੧॥
ساچا دھنُ گُرمتیِ پاۓ ॥
کاچا دھنُ پھُنِ آۄےَ جاۓ ॥ رہاءُ ॥
منمُکھِ بھوُلے سبھِ مرہِ گۄار ॥
بھۄجلِ ڈوُبے ن اُرۄارِ ن پارِ ॥
ستِگُرُ بھیٹے پوُرےَ بھاگِ ॥
ساچِ رتے اہِنِسِ بیَراگِ ॥੨॥
چہُ جُگ مہِ انّم٘رِتُ ساچیِ بانھیِ ॥
پوُرےَ بھاگِ ہرِ نامِ سمانھیِ ॥
سِدھ سادھِک ترسہِ سبھِ لوءِ ॥
پوُرےَ بھاگِ پراپتِ ہوءِ ॥੩॥
سبھُ کِچھُ ساچا ساچا ہےَ سوءِ ॥
اوُتم ب٘رہمُ پچھانھےَ کوءِ ॥
سچُ ساچا سچُ آپِ د٘رِڑاۓ ॥
نانک آپے ۄیکھےَ آپے سچِ لاۓ ॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
کاچا۔ختم ہوجانے والا۔ سنچیہہ۔ اکھٹا کرتا ہے ۔ گاوار۔ جاہل۔ منمکھ ۔ خودی پسند۔ مرید من۔ اندھ گاوار۔ نا عاقبت اندیش ۔ دکھایا کے دھن۔ دنیاوی دولت کا سرمایہ ۔ (1) ساچا دھن ۔ صحیح معنوں میں سرمایہ ۔ صدیوی سرامیہ۔ گرمتی ۔ سبق مرشد سے ۔ فن ۔ بار بار۔ رہاؤ۔ بھوجل۔ دنیاوی زندگی کے سمندر میں۔ اروار۔نہ ادھرے کنارے ۔ نہ پار نہ دوسرے کنارے ۔ مندھار ۔ بھنور۔ غرولب ۔ ساچ رتے ۔ حقیقتمیں محو جو صدیوی ہے ۔ اہینس ۔ روز وشب ۔ دران رات۔ بیراگ ۔ پریم ۔ پیار۔ انمرت۔ اب حیات۔ ساچی بنای۔ سچا کلام۔ ہر نام سمانی۔ الہٰی نام سچ و حقیقت میں محو ومجذوب۔ سدھ ۔ جنہون نے اپنی زندگی صحیح راہئیںپالی ہیں۔ ساھک جو سدھی کے لئے کوشاں ہیں۔ تر سیہہ۔ پیاسے ہیں۔ منظرہیں۔ سبھ لوئے ۔ سب لوگ ۔ پورے بھاگ۔ بلند قسمت (3) ساچا ساچا ہے سوئے ۔ صدیوی سچا ہرطر سچا خدا ہی ہے ۔ برہم پچھانے ۔ الہٰی پہچان سمجھ ۔ سچ ساچا۔ صدیوی خدا۔ سچ ۔ حیققت ۔ آسل۔ درڑائے ۔ مکمل طور پر سمجھانا ۔ دلمیں بٹھادینا۔ آپے ویکھے ۔ نگرانی کرتاہے ۔ سچ لاے ۔ حقیقت میں لگاتا ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
حقیقی سرمایہ سبق و واعظ مرشد سے حاصل ہوتا ہے ۔ مٹ جانے والے دولت جو ختم ہوجاتی ہے ۔ کبھی ملتاہے اور کبھی چلا جاتا ہے ۔رہاؤ۔ جاہل انسان ختم ہوجانے والا سرامیہ اکھٹ اکرتا ہے ۔ مرید من دنیایو دؤلت کی محبت میں ناعاقبت اندیش جاہل گمراہ ہیں ۔ اس دنیاوی دولت سے ہمیشہ عذاب ملتا ہے (1) مرید من گمراہی میں روحانی واخلاقی موت مرتا ہے ۔ بھنور میں ڈوبتا ہے ۔ کنارہ نہیںپاتا ۔ بلند قسمت سے سچے مرشد کا وصل حاصل ہوجائے ۔ وہ روز و شب الہٰی نام سچ و حقیقت میں محو ومجذوب رہتے ہیں (2) ہر دور زماں میں سچا کلام زندگی کے لئے آبحیات ہے ۔ بلند قسمت سے سچ و حقیقت الہٰی نام میں محویت سے حآصل ہوتی ہے ۔ اسکے لئے خدا رسیدہ و کوشاں برائے رسیدگی اس کے لئے خواہشمند ہیں ۔ یہ بلند قسمت سے ملتی ہے (3) سارا سچا اور صدیوی سچا وہی ہے ۔ بلند رتبہ خدا کی پہچان کوئی ہی کرتا ہے سچا خدا سچ و حقیقت کی پہچان او مکمل طورپر سمجھاتا ہے اور دلمیں بساتا ہے ۔ اے نانک خودہی نگرانی کرتا ہے اور خود ہی اسمیں لگاتا ہے ۔
دھناسریِ مہلا ੩॥
ناۄےَ کیِ کیِمتِ مِتِ کہیِ ن جاءِ ॥
سے جن دھنّنُ جِن اِک نامِ لِۄ لاءِ ॥
گُرمتِ ساچیِ ساچا ۄیِچارُ ॥
آپے بکھسے دے ۄیِچارُ ॥੧॥
ہرِ نامُ اچرجُ پ٘ربھُ آپِ سُنھاۓ ॥
کلیِ کال ۄِچِ گُرمُکھِ پاۓ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہم موُرکھ موُرکھ من ماہِ ॥
ہئُمےَ ۄِچِ سبھ کار کماہِ ॥
گُر پرسادیِ ہنّئُمےَ جاءِ ॥
آپے بکھسے لۓ مِلاءِ ॥੨॥
بِکھِیا کا دھنُ بہُتُ ابھِمانُ ॥
اہنّکارِ ڈوُبےَ ن پاۄےَ مانُ ॥
آپُ چھوڈِ سدا سُکھُ ہوئیِ ॥
گُرمتِ سالاہیِ سچُ سوئیِ ॥੩॥
آپے ساجے کرتا سوءِ ॥
تِسُ بِنُ دوُجا اۄرُ ن کوءِ ॥
جِسُ سچِ لاۓ سوئیِ لاگےَ ॥
نانک نامِ سدا سُکھُ آگےَ ॥੪॥੮॥
لفظی معنی:
مت۔ اندازہ۔ دھن۔ خوش قسمت۔ گرمت۔ سبق مرشد۔ ساچاوچار۔ سچی سوچ۔ سچا۔خیال (1) اچرج ۔حیران کن ۔ کلمی کال۔جھگڑوں ولای زندگی ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ رہاؤ۔ مورکھ بیوقوف۔نادان۔ مورکھ ۔من ماہے ۔ دل میں بیوقوفی ہے ۔ ہونمے ۔خودی ۔کار کماہے ۔ خودی میںکام کرتے ہیں۔ گرپرسادی ۔ رحمت مرشد (2) وکھیا۔ زہر یلا۔ ابھیمان ۔ غرور۔ تکبر۔ اہنکار۔ تکبر۔ مان ۔ عزت۔ وقار گرمت۔ سبق مرشد (3) ساجے ۔ پیدا کرے ۔کرتا ۔کرنے والا۔ کارساز۔ اوردیگر۔ دوسرا۔ سچ لائے ۔ حقیقتمیں لگائے ۔ سوئی ۔ وہی ۔ نام۔ سچ وحقیقت ۔ ۔ آگے ۔ عاقبت میں۔
ترجمہ معہ تشریح:
الہٰی نام سچ و حقیقت چران کرنے والا ہے جو خدا خود سناتا ہے ۔ اس جھگڑا لو زندگی میں جو مرید مرشد ہوکر ملتا ہے ۔رہاؤ۔ الہٰینام سچ وحقیقت کا اندازہ نہیں ہوسکتا ۔ خوش قسمت وہ لوگ جنہیں سچ وحقیقت سے محبت ہے ۔ سبق مرشد سچا خیال اور سوچ و سمجھ ہے ۔ وہ خدا خود ہی سمجھ سوچ اورخیال بخشش کرتا ہے ۔ (1) انسان کے دلمین ندانی اور جہالت وبیوقوفی ہے ۔ سارے کام خودی میںکرتا ہے ۔ رحمت مرشد سے خودی ختم ہوتی ہے اور خود ہی اپنی کرم وعنایت سے اپنا ملاپ ودیتا ہے (2) دنیاوی زہریلی دولت بھاری تکبرہے ۔ تکبرمیں (ملبوس) یا ملوث عزت نہیںملتی ۔ آب چھوڑ سدا سکھ ہوئی ۔ خودی چھوڑ کر ہمیشہ سکھ ملتا ہے ۔ سبق رمشد سے اسنان صڈیوی سچے خدا کی صفت صلاح کرتاہے (3) خداوند کریم خود ہی سازندہ اسکے علاوہ نہیں کوئی دوسرا۔ جس سے خود خدا لگاتا ہے لگتا ہے وہی ۔ اے نانک۔ سچ و حقیقت الہٰی نام سے ہمیشہ سکون ملتاہے ۔
راگُ دھناسِریِ مہلا ੩ گھرُ ੪
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہم بھیِکھک بھیکھاریِ تیرے توُ نِج پتِ ہےَ داتا ॥
ہوہُ دیَیال نامُ دیہُ منّگت جن کنّءُ سدا رہءُ رنّگِ راتا ॥੧॥
ہنّءُ بلِہارےَ جاءُ ساچے تیرے نام ۄِٹہُ ॥
کرنھ کارنھ سبھنا کا ایکو اۄرُ ن دوُجا کوئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بہُتے پھیر پۓ کِرپن کءُ اب کِچھُ کِرپا کیِجےَ ॥
ہوہُ دئِیال درسنُ دیہُ اپُنا ایَسیِ بکھس کریِجےَ ॥੨॥
بھنتِ نانک بھرم پٹ کھوُل٘ہ٘ہے گُر پرسادیِ جانِیا ॥
ساچیِ لِۄ لاگیِ ہےَ بھیِترِ ستِگُر سِءُ منُ مانِیا ॥੩॥੧॥੯॥
لفظی معنی:
بھیکھک۔ بھکھاری ۔ بھیک مانگنے والے ۔ تج پت۔ اپنے آپ کو مالک ۔ مراد آزاد ہستی ۔ داتا۔ سخی۔ سخاوت کرنے والے ۔دیال۔مہربان۔ نام ۔ سچ وحقیقت۔ جن ۔خادم۔ سدا ہمشہ ۔ رنگ ۔ پریمی ۔ راتا ۔محو (1) ساچے تیرے نام دٹہو۔ سچے ۔ صدیوی سچے نام سچ وحقیقت پر ۔ کرن کارن۔ سبب پیدا کرنے والے اور کنے والا ۔ اور یدگر۔ دوسرا۔ رہاؤ۔کرپن کؤ۔ کنجوس کو۔ درسن ۔ دیدار (2) بھنت ۔ عرض گذارنا ۔ بھرم۔ وہم وگمان ۔پٹ کھولے ۔ راز افشاں ہوا۔ جانیا۔ سمجھ آئی ۔ ساچای لو۔ سچی ۔محبت ۔بھیتر۔ اندر۔ دلمیں۔ سیو۔ساتھ
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا۔ میں تیرے صدیوی سچے نام سچ وحقیقت پر قربان ہوں تو ہی سازندہ عالم ہے تیرا کوئی چانی نہیں ہے ۔ رہاو۔ انسان تیرا بھکاری ہے اور تو آزاد ہستی ہے ۔مہربانی کرکے الہٰی نام سچ وحقیقت عنایت کیجیئے اپنے خدمتگار کو تاکہ ہمیشہ اسمیں محو ومجذوب رہوں (1) میں بہت سے نشین و فراز میں رہا ہوں۔ اب مجھ پر مہربانی کرؤ اورمہربان ہوکر دیدار اپنی کرم وعنیات سے پجیئے (2) نانک عرض گذارتا ہے کہ رحمت مرشد سے راز افشاں ہوا اور سمجھ آتی سچا پیار پیدا ہوا خدا سے اورمرشد کے سبق دواعط پریقین آئیا۔
دھناسریِ مہلا ੪ گھرُ ੧ چئُپدے
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جو ہرِ سیۄہِ سنّت بھگت تِن کے سبھِ پاپ نِۄاریِ ॥
ہم اوُپرِ کِرپا کرِ سُیامیِ رکھُ سنّگتِ تُم جُ پِیاریِ ॥੧॥
ہرِ گُنھ کہِ ن سکءُ بنۄاریِ ॥
ہم پاپیِ پاتھر نیِرِ ڈُبت کرِ کِرپا پاکھنھ ہم تاریِ ॥ رہاءُ ॥
جنم جنم کے لاگے بِکھُ مورچا لگِ سنّگتِ سادھ سۄاریِ ॥
جِءُ کنّچنُ بیَسنّترِ تائِئو ملُ کاٹیِ کٹِت اُتاریِ ॥੨॥
ہرِ ہرِ جپنُ جپءُ دِنُ راتیِ جپِ ہرِ ہرِ ہرِ اُرِ دھاریِ ॥
ہرِ ہرِ ہرِ ائُکھدھُ جگِ پوُرا جپِ ہرِ ہرِ ہئُمےَ ماریِ ॥੩॥
ہرِ ہرِ اگم اگادھِ بودھِ اپرنّپر پُرکھ اپاریِ ॥
جن کءُ ک٘رِپا کرہُ جگجیِۄن جن نانک پیَج سۄاریِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
ہر سیویہہ۔ جو خدمت خدا کرتے ہیں۔خدائی خدمتگار الہٰی پریمی خدا ان کے ۔نواری۔ دور کرتا ہے ۔ سوآمی مالک۔ (1) بنواری ۔ خدا۔ نیسر۔ پانی ۔ پانی ۔ پاکھ۔ پتھرا ۔رہاؤ۔ وکھ مورچا۔ زہریلی زنگ ۔ لگ سنگت۔ ساتھیوںکی صحبت سے ۔س واری ۔ درست ہوئے (2) جپن جپؤ۔ یاد کرتے ہیں۔ ہر اردھاری ۔خڈا دلمیں بسائیا ہے ۔ ہر اوکھد ۔ خدا ایک دوائی ۔ جگ پورا۔ سارے عالم مں (3) اگم۔ جہاں انسانی رسائ نہ ہوسکے ۔ اگادھ ۔ انسانی عقل و سوچ سے باہر۔ بودھ عقل۔ اپرنپر۔ جسکا کوئی کنار نہ ہو۔ پرکھ ۔ طاقت ۔ قیمت ۔ جگجیون ۔عالم کی زندگی ۔پیج۔ عزت۔
ترجمہ معہ تشریح:
اے خدا میں تیرے اوصاف بیان کرنے سے قاصر ہوں گناہگار انسان ان پتھر وںکی مانند ہے جو پتھر وں پانی میں ڈوجے رہتے ہیں۔ زراہ کرم و عنایت زندگی میں کامیابی عنایت کیجیئے ۔رہاؤ۔جو خدمت خدا کرتے ہیں۔ الہٰی عاشق اور سچ وحقیقت دل میں بسانے والے خدا رسیدہ (سنت) خدا انکے گناہ و جرم دور کرتا ہے ۔ اے خدا ہم پر رحمت فرما اپنی صحبت و قربت عنایت کر جو تجھے پیارے ہے (1) ہماری عدات بڑی دیر سے زہر آلودہ زندگ خوردہ ہر چکی ہیں۔ پاکدامنوں کی صحبت و قربت سے درست ہو سکتی ہے ۔جیسے سونا آگ میں ڈالنے سے اسکی ملاوٹ دور ہو جاتی ہے (2) روز و شب الہٰی نام سچ و حقیقت یاد کرتاہوں ۔ اور دلمیں بساتا ہوں ۔ الہٰی نام ایک ایسی دوائی ہے ۔جس کے تاچرات سے سرا عالم اسکی ریاض سے اپنی خودی مٹاتا ہے (3) اے نانک۔خدا انسانی رسائی سے اوپر ہے ۔ اگادھ بودھ۔ انسانی عقل و ہوش سے بعید ۔جسکا کوئی کنارا نہیں جو اعداد و شمار سے بعید ہے ۔ خادم پر مہربانی کیجیئے ۔ اے زندگئے عالم نانک کی عزت رکھ ۔
دھناسریِ مہلا ੪॥
ہرِ کے سنّت جنا ہرِ جپِئو تِن کا دوُکھُ بھرمُ بھءُ بھاگیِ ॥
اپنیِ سیۄا آپِ کرائیِ گُرمتِ انّترِ جاگیِ ॥੧॥
ہرِ کےَ نامِ رتا بیَراگیِ ॥
ہرِ ہرِ کتھا سُنھیِ منِ بھائیِ گُرمتِ ہرِ لِۄ لاگیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سنّت جنا کیِ جاتِ ہرِ سُیامیِ تُم٘ہ٘ہ ٹھاکُر ہم ساںگیِ ॥
جیَسیِ متِ دیۄہُ ہرِ سُیامیِ ہم تیَسے بُلگ بُلاگیِ ॥੨॥
کِیا ہم کِرم نان٘ہ٘ہ نِک کیِرے تُم٘ہ٘ہ ۄڈ پُرکھ ۄڈاگیِ ॥
تُم٘ہ٘ہریِ گتِ مِتِ کہِ ن سکہ پ٘ربھ ہم کِءُ کرِ مِلہ ابھاگیِ ॥੩॥
ہرِ پ٘ربھ سُیامیِ کِرپا دھارہُ ہم ہرِ ہرِ سیۄا لاگیِ ॥
نانک داسنِ داسُ کرہُ پ٘ربھ ہم ہرِ کتھا کتھاگیِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
دوکھ بھرم بھو بھاگی ۔ عذآب ۔ گرمت ۔ سبق مرشد۔ (1) بیراگی ۔ طارق۔ پرہیزگاری (1) رہاؤ۔ ذات ۔ خاندان۔ٹھاکر۔ مانک ۔ سانگی ۔نقل کرنے والے ۔ تیسے ۔ اسی طرح۔ نلگ بلاگی ۔ بول بولتے ہیں (2) کرم ۔کیڑے ۔ نان نک کیرے ۔ناہیت چھوٹے ی اکمزورکیڑے ۔ وڈ پرکھ ۔ بلند عظمت ۔گت مت ۔ حالت کا اندازہ ۔ بھاگی ۔ بد قسمت۔ داسن داس ۔ غالمو ں کا غلام ۔ کتھا کتھا گی ۔ بیان بیان کریں۔
ترجمہ معہ تشریح:
الہٰی نام میں محو ومجذوب انسان طارق و پرہیز گار ہوجاتا ہے وہ الہٰی اوصاف اورکہانیاں سنتا ہے دلمیں بساتا ہے اور سبق مرشد پر عمل کرتا ہے اور خدا سے محبت کرتاہے ۔ رہاؤ۔ الہٰی سنت جنہوںنے خدا کی عبادت وریاضت کی عذابمٹا اور وہم وگمان دورہوا (1) رہاؤ۔ سنتوںکی ذات ہے خدو خدا تم مالک ہو اور ہم نقل کرنے والے ہیں۔ اے خدا تو آقا ہے تو ہمیں جیسی عقل اور سمجھ تو دیتا ہے توجیسے بلاتا ہے بولتے ہیں ہم کیڑوں جیسے ہیں اور تع عطیم انسان کی مانند۔ ہم میںیہ توفیق نہیں کم بتا سکیں ۔کہ تو کیسا ہے اور کتنا عطیم ہے ہم بدقمتوں کا تجھ سے کیسے ملاپ ہو سکتا ہے (3) اے خدا میرے آقاکرم فرمالینے کہ ہم تیری ریاضت و عبادت و خدمت کرسکیں۔ اے نانک۔ اے خدا اپنے خدمتگاروں وغلاموںکا خادم وغلام بنائے تاکہ ہم تیری حمدوثناہ کرتے ہیں۔
SGGS p. 667
دھناسریِ مہلا ੪॥
ہرِ کا سنّتُ ستگُرُ ست پُرکھا جو بولےَ ہرِ ہرِ بانیِ ॥
جو جو کہےَ سُنھےَ سو مُکتا ہم تِس کےَ سد کُربانیِ ॥੧॥
ہرِ کے سنّت سُنہُ جسُ کانیِ ॥
ہرِ ہرِ کتھا سُنہُ اِک نِمکھ پل سبھِ کِلۄِکھ پاپ لہِ جانیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ایَسا سنّتُ سادھُ جِن پائِیا تے ۄڈ پُرکھ ۄڈانیِ ॥
تِن کیِ دھوُرِ منّگہ پ٘ربھ سُیامیِ ہم ہرِ لوچ لُچانیِ ॥੨॥
ہرِ ہرِ سپھلِئو بِرکھُ پ٘ربھ سُیامیِ جِن جپِئو سے ت٘رِپتانیِ ॥
ہرِ ہرِ انّم٘رِتُ پیِ ت٘رِپتاسے سبھ لاتھیِ بھوُکھ بھُکھانیِ ॥੩॥
جِن کے ۄڈے بھاگ ۄڈ اوُچے تِن ہرِ جپِئو جپانیِ ॥
تِن ہرِ سنّگتِ میلِ پ٘ربھ سُیامیِ جن نانک داس دسانیِ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
ست پرکھا۔ سچا انسان ۔ ہر ہر بانی۔ جو خدا خداکہتا ہے ۔ بوے ۔ بولتا ہے ۔جو جوکہے سنے ۔ جو کہتا اور سنتا ہے ۔ سومکتا ۔ وہ نجات یا آزادی پاتا ہے ۔ سد قربانی ۔ سوبار قرباں ۔ ہوں۔ (1) جس ۔ تعرف۔ حمدوثناہ۔ کانی ۔کانوں سے ۔ نمکھ پل۔ آنکھ جھپکنے کے عرصے یا بل بھر کے لئے ۔کل وکھ ۔ گناہ عظیم۔لیہہ ۔ دور (1) رہاؤ۔ سنت۔ سادھ۔ پاکدامن خدا رسیدہ الہٰی عاشق سچ وحقیقت کا والدہ عابد۔ وڈپرکھ ۔بند عظمت ۔ دہور۔ دہول۔ خاک یا۔ ہم پر لوچ لچانی ۔ ہمیں الہٰی عشق و پیارکی خواہش ہے (2) سپھلیؤ برکھ ۔ پھلدار شجر۔ ترپتانی ۔ تسلی ہوئی۔ برپتا سے ۔ خواہش باقی نہ رہی ۔ لاتھی بھوکھ ۔ بھوک مٹی (3) وڈے بھاگ۔ بلند قسمت نپانی ۔جیائیا۔ سنگت۔ ساتھ ۔ صحبت۔ قربت۔ داس۔ دسانی ۔ خادموں کا خادم۔
ترجمہ:
اے الہٰی نام سچ وحقیقت کے پر ستارو وحدت کے علمبردار روحآنی واخلاقی صفات سے پر شار رہنماؤں پاکدامن سنتو خادمان خدا الہٰی صفت صلاح عنور سے سنا کرؤ۔ الہی کہانی آنکھ جھپکنے کی دیر کے لئے ایک پل گھڑی سننے سے سب گناہ ۔ جرم دور ہوجاتے ہیں مراد گناہ کرنے کی خواہش ختم ہوجاتی ہے (1) الہٰی سنت سچا مرشد سچی عظیم ہستی ہے جو الہٰی کلام کہتاہ ے ۔ جو وہ کہتا ہے ۔ جو کہت اہے سنتا ہے وہ نجات یا آزادی پاتا ہے ذہنی غلام اور وہم وگمان سے ہم اس پر سو بار قربان ہیں ۔ ایسا پاکدامن سنت جنہیں میل گیا وہ بلند عظمت ہوگئے انکے پاؤں کے دہول مانگتا ہوں ۔ اے خدا میرے مالک میری یہ خواہش ہے چاہ ہے (2) اے خدا تو ایک پھلدار شجر ہے جنہوںن تیرے نام سچ وحقیقت کی ریاض کی ان کی دنیاوی خواہشات باقی نہیں رہیں۔ اے خدا تیرا نام سچ وحقیت روحانی واخلاقی زندگی بخشنے والا آبحیات ہے جس نے ریاض کی تکسین پائی۔ ان کی ہر قسم کی بھوک پیاس ختم ہوجاتی ہے (3) بلند قسمت انسان ہی الہٰی نام سچ وحقیقت کی ریاضت کرتے ہیں اور کراتے ہیں۔ اے خادم خدا نانک ۔ اے خدا۔ انکی صحبت و قربت عنایت کر نانک خادموں کا خادم ہے ۔