Urdu-Master-24

SGGS p. 749 – 789
سوُہیِ مہلا ੫॥
جِس کے سِر اوُپرِ توُنّ سُیامیِ سو دُکھُ کیَسا پاۄےَ ॥
بولِ ن جانھےَ مائِیا مدِ ماتا مرنھا چیِتِ ن آۄےَ ॥੧॥
میرے رام راءِ توُنّ سنّتا کا سنّت تیرے ॥
تیرے سیۄک کءُ بھءُ کِچھُ ناہیِ جمُ نہیِ آۄےَ نیرے ॥੧॥ رہاءُ ॥
جو تیرےَ رنّگِ راتے سُیامیِ تِن٘ہ٘ہ کا جنم مرنھ دُکھُ ناسا ॥
تیریِ بکھس ن میٹےَ کوئیِ ستِگُر کا دِلاسا ॥੨॥
نامُ دھِیائِنِ سُکھ پھل پائِنِ آٹھ پہر آرادھہِ ॥
تیریِ سرنھِ تیرےَ بھرۄاسےَ پنّچ دُسٹ لےَ سادھہِ ॥੩॥
گِیانُ دھِیانُ کِچھُ کرمُ ن جانھا سار ن جانھا تیریِ ॥
سبھ تے ۄڈا ستِگُرُ نانکُ جِنِ کل راکھیِ میریِ ॥੪॥੧੦॥੫੭॥
لفظی معنی:
سر اوپر۔ تیری پشت پناہی ۔ سوآمی ۔ آقا۔ خدا ۔ مائیا مدماتا۔ دنیاوی دولت کے غرور میں مست۔ چیت۔ دل ۔ یاد (1) سنت ۔ روحانی رہبر۔ سیوک ۔ خدمتگار۔ بھے ۔ خوف۔ جم ۔ الہٰی کوتوال ۔ نیرے ۔ نزدیک (1) رہاؤ۔ رنگ راتے ۔ پریم میں محو ۔ جنم مرن ۔ تناسخ۔ ناسا۔ مٹا۔ دلاسا۔ بھروسا (2) نام دھیائن ۔ حق ۔ سچ و حقیقت میں توجہ ۔ پائن ۔ پاتے ہیں۔ بھرواسے ۔ بھروسے ۔ پنچ دسٹ ۔ پانچ دشمن۔ سادھے ۔ درست کئے (3) گیان ۔ع لم ۔ دھیان ۔ توجہ ۔ گرم ۔ فرض۔ سار۔ حقیقت۔ بنیاد۔ ستگر ۔سچا مرشد ۔ کل ۔ لاج۔ آبرو۔
ترجمہ:
اے میرے حکمران شہنشاہ خدا توروحانی رہنماؤں سنتوں کا مالک ہے اور سنت تیرے ہیں تیرے خدمتگاروں کو کوئی خوف نہیں رہتا اور روحانی واخلاقی موت نزدیک نہیں پھٹکتی (1) رہاؤ۔ اے میرے آقا جس کو تیری امداد اور پشت پناہی حاصل ہو اسے عذاب کیسا ا ور کیوں پاتا ہے ۔ جو انسان دنیاوی دولت کی محبت مستفرق ہے اور زبان تک نہیں کھولتا اسکے دل میں موت کا خیال ہی نہیں (1) اے میرے مالک خدا جو تیرے محبت پریم پیار میں محو ومجذوب رہتے ہیں ان کا تناسخ مٹ جاتا ہے انہیں سچے مرشد کا دیا ہوا بھروسا ہے کہ تیری بخشش و عنایت کو کوئی مٹآ نہیں سکتا (2) ( جنکو) جن کی وجہ الہٰی نام سچ ۔ حق و حقیقت میں ہے وہ اسکے نتیجہ کے طور پر آرام و اسائش اور ذہنی سکون پاتے ہیں اور ہر وقت تیری یاد میں رہتے ہیں ۔ وہ تیری پشت پناہی میںپانچوںا نسانیت دشمن احساسات پر قابو پا لیتے ہیں (3) اے خدا نہ مجھے علم ہے نہ مریی توجہ نہ کوئی اعمال نہ تیری حقیقت کی خبر تھی کہ سب سے بلند عظمت ۔ اے نانک سچے مرشد کاملاپ اور وصل حاصل ہوا جس نے میری عزت بچائی ۔

سوُہیِ مہلا ੫॥
سگل تِیاگِ گُر سرنھیِ آئِیا راکھہُ راکھنہارے ॥
جِتُ توُ لاۄہِ تِتُ ہم لاگہ کِیا ایہِ جنّت ۄِچارے ॥੧॥
میرے رام جیِ توُنّ پ٘ربھ انّترجامیِ ॥
کرِ کِرپا گُردیۄ دئِیالا گُنھ گاۄا نِت سُیامیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
آٹھ پہر پ٘ربھُ اپنا دھِیائیِئےَ گُر پ٘رسادِ بھءُ تریِئےَ ॥
آپُ تِیاگِ ہوئیِئےَ سبھ رینھا جیِۄتِیا اِءُ مریِئےَ ॥੨॥
سپھل جنمُ تِس کا جگ بھیِترِ سادھسنّگِ ناءُ جاپے ॥
سگل منورتھ تِس کے پوُرن جِسُ دئِیا کرے پ٘ربھُ آپے ॥੩॥
دیِن دئِیال ک٘رِپال پ٘ربھ سُیامیِ تیریِ سرنھِ دئِیالا ॥
کرِ کِرپا اپنا نامُ دیِجےَ نانک سادھ رۄالا ॥੪॥੧੧॥੫੮॥
لفظی معنی:
سگل۔ سارے ۔ حفاظت کی توفیق رکھنے والے ۔ جت ۔(جت) جس طرف ۔ تت۔ اس۔ جنت۔ جاندار۔ وچارے ۔ بیکس۔ لاچار (1) پربھ انتر جامی ۔ راز دلی جاننےو الے ۔ گرویو ۔ فرشتہ سیرت مرشد۔ دیالا۔ مہربان۔ نت۔ ہر روز۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ بھؤ۔ خوفناک ۔ دشوار۔ آپ ۔ خودی۔ تیاگ۔ ترک کرکے سب رینا۔ سب کید ہول یا خاک۔ جیوت ایؤ میریئے ۔ زندہ ہونے بباوجود مرنے کی طرح۔ مراد دنایوی کاروبار کرتے ہوئے اس سے بیلاگ اسکا تاثر دل میں نہ بسانا ۔ پرہیز گاری (2) ۔ جگ بھیتر۔ دنیا میں۔ سادھ سنگ۔ صحبت و قربت پاکدامن ۔ جس نے صراط مستقیم زندگی پا اور اپنالیا ہے اس کا ساتھ۔ جاپ ۔ ریاض ۔ سگل منورتھ ۔ سارے مقصد۔ مرادیں ۔ کامنا ئیں۔ خواہشات ۔ پورن ۔ مکمل۔ دیا۔ مہربانی (3) دین دیال۔ غریب نواز۔ سرن دیالا۔ پشت پناہی مہربانی ۔ سادھ روالا۔ پاکدامن کی دہول۔
ترجمہ:
اے خدا تو دل کے پوشیدہ راز دان ہے اے فرشتہ سیرت مرشد کرم و عنایت فرما کہ میں ہر روز تیری حمدوثناہ کرؤں۔ (1) رہاؤ۔ سب کچھ ترک رککے چھوڑ کر تیرے زیر سیاہ پشت پناہی اختیار کی ہے ۔ اب میری حفاظت کیجیئے بچاییئے ۔ جس طرف تو لگاتا ہے اسنان اس طرف راغب ہوتا ہے ۔ اس بیکس میں کونسی طاقت ہے (1) ہر وقت الہٰی یاد اور توجہ دینے سے اور رحمت مرشد اس دشوار گذار خؤفناک زندگی کو عبور کیا جا سکتا ہے کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ خودی کا تکبر چھوڑ کر سب کے پاؤں کی خاک ہوکر دنایوی کاروبارکرتے ہوئے تارک الدنیا ہونا زندہ موت ہے اس طرح سے دوران حیات موت ہے (2) اس دنیا میں اسکی زندگی اور پیدا ہونا کا میاب زندگی بسر کرنا ہے ۔ جو پاکدامن کی صحبت میں الہٰی نام کی یاد ریاض کرتا ہے ۔ اس کے تمام مقاصد حل ہو جاتے ہیں اور مکمل ہو جاتے ہیں جس پر خدا خود مہربان ہوتا ہے (3) اے نانک بتادے ۔ غریب نواز غریب پرور رحمان الرحیم کدا مجھے تیری پشت پناہی ہے اپنی کرم وعنایت سے اپنا نام عنایت کیجیئے ۔ اور پاکدامنوں کی دہول بخشش کیجیئے ۔

راگُ سوُہیِ اسٹپدیِیا مہلا ੧ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سبھِ اۄگنھ مےَ گُنھُ نہیِ کوئیِ ॥
کِءُ کرِ کنّت مِلاۄا ہوئیِ ॥੧॥
نا مےَ روُپُ ن بنّکے نیَنھا ॥
نا کُل ڈھنّگُ ن میِٹھے بیَنھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سہجِ سیِگار کامنھِ کرِ آۄےَ ॥
تا سوہاگنھِ جا کنّتےَ بھاۄےَ ॥੨॥
نا تِسُ روُپُ ن ریکھِیا کائیِ ॥
انّتِ ن ساہِبُ سِمرِیا جائیِ ॥੩॥
سُرتِ متِ ناہیِ چتُرائیِ ॥
کرِ کِرپا پ٘ربھ لاۄہُ پائیِ ॥੪॥
کھریِ سِیانھیِ کنّت ن بھانھیِ ॥
مائِیا لاگیِ بھرمِ بھُلانھیِ ॥੫॥
ہئُمےَ جائیِ تا کنّت سمائیِ ॥
تءُ کامنھِ پِیارے نۄ نِدھِ پائیِ ॥੬॥
انِک جنم بِچھُرت دُکھُ پائِیا ॥
کرُ گہِ لیہُ پ٘ریِتم پ٘ربھ رائِیا ॥੭॥
بھنھتِ نانکُ سہُ ہےَ بھیِ ہوسیِ ॥
جےَ بھاۄےَ پِیارا تےَ راۄیسیِ ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
اوگن ۔ بد وصف۔ کنت ۔ خاوند مراد خدا (1) روپ ۔ خوبصورت شکل۔ بنکے نین۔ تیکھی آنکھیں ۔ کل ۔ خاندان ۔ میٹھے بینا۔ میٹھی زبان ۔میٹے بول (1) رہاؤ۔ سہج سیگار۔ سنجیدیگ کی سجاوٹ۔ کامن ۔ عورت ۔ اسی شبد میں انسان کو عورت سے خدا سے تشبیح دیکر سمجھائیا ہے ۔ سوہاگن ۔ خاوند کی پیاری یا چاہیتی ۔ کنت بھاوے ۔ خاوند کی پیاری بن سکتی ہے (2) ریکھا ۔ر یکھ ۔ نشانی ۔ انت۔ بوقت اخرت۔ صاحب۔ مالک۔ سمریا ۔ یاد کیا (3) سرت۔ ہوش۔ مت۔ عقل ۔ چتارئی ۔ چالاکی ۔ دہوکا دہی ۔ لادہو پائی ۔ پاؤں لگاو (4)کھری سیانی ۔ نہایت دانشمند۔ کنت نہ بھانی ۔ خاوند کی پسند نہیں۔ مائیا لاگی ۔ دنیاوی دولت کی محبت میں محو۔ بھرم بھلانی ۔ وہم و گمان میں بھولتا ہے (5) ہونمے ۔ خودی۔ جائی ۔ جائے ۔ مٹے ۔ کنت سمائی ۔ خاوند میں محوو مجذوب ہو سکتی ہے ۔ کامن انسان ۔ نوندھ ۔ نو خزانے (6) بچھرت ۔جدائی ۔ کر گیہہ۔ ہاتھ پکڑ۔ پریتم ۔ پیارے ۔ رائیا۔ راجے (7) بھنت ۔ گذارش ۔ عرض۔ ہے بھی ۔ آج بھی ہے ۔ ہوسی ۔ آئندہ بھی رہیگا۔ بے بھاوے ۔ جیسے چاہتا ہے ۔ پیارا مراد خدا۔ راویسی ۔ ملاتا ہے ۔
ترجمہ:
گرونانک صاحب نے انسان کو الہٰی ملاپ کے لئے انسان کو ایک عورت خدا کو خاوند سے تشبیح دیکر۔ اسکا ملاپ حاصل کر نیکا طریقہ اور ذریعہ سمجھان کی سعی کی ہے ۔
نہ تو میری شکل وصورت اچھی ہے خوبصورت ہوں نہ آنکھیں تیکھی ٹیڑھی نظر والی ہیں۔ نہ اچھے خاندان اور قبیلہ سے ہوں نہ حسن سلوک نہ پر لطف زبان اور میٹھے بول (1) رہاؤ۔ مجھ میں تمام برائیان ہیں اور وصف ایک بھی نہیں ۔ اس صورت میں میرا ملاپ خاوند مراد خدا سے کیسے ہو سکتا ہے (1) جس انسان میں ذہنی یا روحانی سکون ہے تب ہی وہ خوش قسمت ہے جب خدا کی چاہت اور پسندگی میں ہے (2) نہ خدا کی کوئی شکل وصورت ہے نہ اسکی کوئی نشانی ہے مگر بوقت آخرت اسے یادوریاض بھی نہیں ہو سکتی (3) اے خدا نہ ہی عقل و ہوش اور دانائی ہے اپنی رحمت اور کرم و عنیات اپنا ملاپ عنایت فرما (4) جو دنیاوی کاروبار اور دنایوی دولت کے اعتبار سے نہایت دانشمند ہے اور دنیاوی دولت کی محبت میں بھٹکتا پھرتا ہے خدا کا پیار انہیں ہو سکتا ہے (5) خودی مٹانے سے ددیار و وصل میسر ہو سکتا ہے ۔ اے پیارے انسان تبھی نو خزانوں کی کان کا ملاپ حا صل ہو سکتا ہے (6) اے خدا بہت دیر سے تیری جدائی کی وجہ سے عذاب برداشت کئے اب اے میرے پیارے خداوند کریم میرا ہاتھ پکڑ (7) نانک عرض گذارتا ہے کہ کدا آج بھی ہے اور آئندہ بھی ہوگا۔ جسے چاہتا ہے اسے اپنا ملاپ ووصل عنایت کرتا ہے ۔

سوُہیِ مہلا ੧ گھرُ ੯
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
کچا رنّگُ کسُنّبھ کا تھوڑڑِیا دِن چارِ جیِءُ ॥
ۄِنھُ ناۄےَ بھ٘رمِ بھُلیِیا ٹھگِ مُٹھیِ کوُڑِیارِ جیِءُ ॥
سچے سیتیِ رتِیا جنمُ ن دوُجیِ ۄار جیِءُ ॥੧॥
رنّگے کا کِیا رنّگیِئےَ جو رتے رنّگُ لاءِ جیِءُ ॥
رنّگنھ ۄالا سیۄیِئےَ سچے سِءُ چِتُ لاءِ جیِءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
چارے کُنّڈا جے بھۄہِ بِنُ بھاگا دھنُ ناہِ جیِءُ ॥
اۄگنھِ مُٹھیِ جے پھِرہِ بدھِک تھاءِ ن پاہِ جیِءُ ॥
گُرِ راکھے سے اُبرے سبدِ رتے من ماہِ جیِءُ ॥੨॥
چِٹے جِن کے کپڑے میَلے چِت کٹھور جیِءُ ॥
تِن مُکھِ نامُ ن اوُپجےَ دوُجےَ ۄِیاپے چور جیِءُ ॥
موُلُ ن بوُجھہِ آپنھا سے پسوُیا سے ڈھور جیِءُ ॥੩॥
نِت نِت کھُسیِیا منُ کرے نِت نِت منّگےَ سُکھ جیِءُ ॥
کرتا چِتِ ن آۄئیِ پھِرِ پھِرِ لگہِ دُکھ جیِءُ ॥
سُکھ دُکھ داتا منِ ۄسےَ تِتُ تنِ کیَسیِ بھُکھ جیِءُ ॥੪॥
باکیِ ۄالا تلبیِئےَ سِرِ مارے جنّدارُ جیِءُ ॥
لیکھا منّگےَ دیۄنھا پُچھےَ کرِ بیِچارُ جیِءُ ॥
سچے کیِ لِۄ اُبرےَ بکھسے بکھسنھہارُ جیِءُ ॥੫॥
ان کو کیِجےَ مِتڑا کھاکُ رلےَ مرِ جاءِ جیِءُ ॥
بہُ رنّگ دیکھِ بھُلائِیا بھُلِ بھُلِ آۄےَ جاءِ جیِءُ ॥
ندرِ پ٘ربھوُ تے چھُٹیِئےَ ندریِ میلِ مِلاءِ جیِءُ ॥੬॥
گاپھل گِیان ۄِہوُنھِیا گُر بِنُ گِیانُ ن بھالِ جیِءُ ॥
کھِنّچوتانھِ ۄِگُچیِئےَ بُرا بھلا دُءِ نالِ جیِءُ ॥
بِنُ سبدےَ بھےَ رتِیا سبھ جوہیِ جمکالِ جیِءُ ॥੭॥
جِنِ کرِ کارنھُ دھارِیا سبھسےَ دےءِ آدھارُ جیِءُ ॥
سو کِءُ منہُ ۄِساریِئےَ سدا سدا داتارُ جیِءُ ॥
نانک نامُ ن ۄیِسرےَ نِدھارا آدھارُ جیِءُ ॥੮॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
کچا ۔ خادم ۔ جدل اترنے والا۔ کسنبھ ۔ گل لالہ ۔ بن ناوے ۔ سچ حق و حقیقت کے بغیر ۔ بھرم۔ وہم و گمان۔ مٹھی ۔ لوٹی گئی ۔ کوڑیار۔ جھوٹی ۔ سچے سیتی ۔ سچے صدیوی رتیا ۔ محو ومجذوب جنم نہ دوجی دار۔ تناسخ میں نہیں پڑنا پڑتا (1) رنگے کا کیا رنگیے ۔ جوپ ہلے سے ہی پریم سے متاچر ہوں۔ جورتے رنگ لائے جو پریم میں محو ہیں۔ رنگن والا۔ جس نے پریم سے متاچر کیا ہے ۔ سیویئے ۔ خدمت کریں۔ چت لائے ۔ دل سے ۔(!) رہاؤ۔ چارے کنڈ۔ چار دن طرف۔ بے بھویہہ۔ اگر پھرتے ۔ بن بھاگا۔ بغیر تقدیر ۔ دھن۔ دولت۔ اوگھن مٹھی ۔ برائیوں اور بدیوں کی لوٹی ہوئی ۔ بدھک ۔ شکاری ۔ تھائے ۔ ٹھکانہ ۔ گر راکھے ۔ جسکا محافظ مرشد ۔ اُبھرے ۔ بچے (2) چٹے ۔ سفید۔ چت کھٹور۔ سخت دل ۔ بریح م۔ دوجے دیاپے ۔ دوئی مراد دنایوی سرمائے میں ملوچ ۔ مول۔ اصل۔ بنیاد۔ حقیقت۔ پسوا۔ حیونا۔ ڈہور۔ مویشی (3) کرتا۔ کتار۔ کارساز۔ پیدا کرنے والا۔ چت نہ آوئی ۔ دلمیں نہ بسے ۔ تت تن ۔ اسکے جسم میں (4) باقی والا۔ قرض خواہ۔ طلبیئے ۔ بلائیا جاتا ہے ۔ جندار ۔ ظالم۔ لیکھا ۔ حساب۔ کرویچار۔ سوچ سمجھ کر۔ سچے کی لو ۔ سچے سچ خدا۔ لو ۔ محبت۔ ابھرے ۔ بچے ۔ بخشنہار ۔ جس میں بخشنے کی توفیق ہے (٪) ان ۔ دیگر۔ دوسرے ۔ متڑا۔ دوست۔ پیار۔ خاک ۔ مٹی ۔ بہورنگ ۔ بہت (سے ) سی حالت میںتماشے ۔ بھلائیا ۔ گمراہ کیا۔ ندر پربھو۔ نگاہ شفقت خدا۔ چھٹیئے ۔ نجات حاصل ہوتی ہے ۔ تدری ۔ میل۔ نظر عنایت سے ملاپ۔ غافل۔ لاپرواہ بے سمجھ ۔ گیان دہونیا۔ بے علم۔ علم کے بغیر۔ کھچوتان ۔ کشمکش ۔ وگوچیئے ۔ ذلیل وخوار۔ برا بھلا۔ نیک و ید۔ بن سبدے ۔ بغیر کلام ۔ بھے رتیا ۔ خوف کے احساسات میں۔ جوہی ۔ تاک ۔ زیر نظر۔ جمکال۔ موت (7) جن ۔ جس نے ۔ کارن ۔ سبب۔ دھاریا ۔ بنائیا۔ سبھے ۔ سبھ کو۔ آدھار۔ آسرا۔ منہودساریئے ۔ دل سے بھلائیں۔ دداتار۔ دینے والا۔ اندھارا۔ بے آسروں ۔ آدھار۔ آسرا۔
ترجمہ:
جن کو پہلے سے الہٰی پیار کی رنگت ہے ان کو دوبار الہٰی محبت سے متاچر کرنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔ جس نے انہیں اس محبت پیار میںلگائیا ہے اس کی خدمت کرنی چاہیئے اور سچے صدیوی خدا کو دل میں بسانا چاہیے (1) رہاؤ۔ گل لالہ کا رنگ گو شوخ ہوتا ہے مگر جلدی مدھم پڑ جاتا ہے اور ختم ہو جاتا ہے اور چند روز رہتا ہے ۔ سچ و حقیقت الہٰی نام کو فراموش کرکے جھوٹا وہم وگمان میں دہوکے میں لٹ جاتا ہے (1) اگر انسان اس ک جستجو اور تلاش میں تلاش کرتا پھرے مگر بغیر تقدیر اور مقدر یہ دولت حاصل نہیں ہوتی ۔ اگر تو بدیوں اور برائیوں میں محصور پھرتا رہے تو شکاری کی طرف مقصد اور ٹھکانہ نہیں پا سکیگا ۔ جنکا محافظ مرشد ہو وہ بچے جنہوں نے کلام و سبق مرشد دل میں بسائیا (2) جو سفید پوش ہیں مگر قلب ناپاک ہے بیرحم اور ظالم ہیں ان کی زبان سے الہٰی نام نہیں نکلتا ان کو دوئی سے محبت ہےا ور چور ہیں۔ وہ اپنی حقیقت اور بنیاد نہیں سمجھتے وہ حیوان اور مویشی ہیں (3) دل ہمیشہ خوش رہتا ہے خوشی میں گذر اوقات کرتا ہے دنیاوی طور پر اور خوشی کی ہی مانگ کرتا ہے اگر دل میں الہٰی یاد نہیں آتی تو پھر اسے دوبار عذآب آتا ہے ۔ جس کے دل میں عذآب و آسائش دینے وال داتار بس جائے ۔ اس کی کوئی خواہش باقتی نہیں رہتی ساری بھوک مٹ جاتی ہے (4) قرض وار یا قرض خواہ کی طلبی ہوتی ہے اور بیرحم فرشتہ موت اس کے سر پر چوٹ لگاتا ہے سزا دیتا ہے اس کے کردار و اعمال کی پوچھ تاچھ اور پڑتال ہوتی ہےا ور حساب ہوتا ہے ۔ سچے صدیوی خدا کی محبت پریم پیار سے انسان بچتا ہے اور بخشنے والا اسے بخشش دیتا ہے (5) جو انسان خدا کےع لاوہ کسید وسری وک اپنا دوست بناتا ہے اس کی روحانی موت ہو جاتی ہے اور خاک میں مل جاتاہے ۔ جو دنیاوی رونق اور تماشے دیکھر گمراہ ہوجاتا ہے ۔ تناسخ میں پڑتا ہے ۔ الہٰی نظر عنایت و شفقت سے نجات ملتی ہے اور نگاہ شفقت سے ہی وصل و ملاپ حاصل ہوتا ہے (6) بے سمجھ ولاپرواہ بے علم انسان بغیر مرشد علم کی اُمید نہ رکھ ۔ کشمکش میں انسان ذلیل وخوار ہوتا ہے کیونکہ نیکی اور بدی ساتھ ہیں ۔ بغیر کلام و سبق انسان خوف میں رہتا ہے سب روحانی واخلاقی موت کی تاک میں رہتے ہیں (7) جسنے یہ سبب اور کارن پیدا کیا ہے وہ سب کو آسرا بھید یتا ہے ۔ لہذا اسےد ل سے کیوں بھلائیا جو ہمیشہ شب کو آصرا دیتا ہے ۔ لہذا اسےد ل سے کیوں بھلائیا جو ہمیشہ شب کو نعمتیں عنایت کرتا ہے ۔ اے نانک۔ نام سچ حق وحقیقت نہ بھولے جو بے آسروں کے لئے آسرا ہے ۔

سوُہیِ مہلا ੧ کاپھیِ گھرُ ੧੦
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
مانھس جنمُ دُلنّبھُ گُرمُکھِ پائِیا ॥
منُ تنُ ہوءِ چُلنّبھُ جے ستِگُر بھائِیا ॥੧॥
چلےَ جنمُ سۄارِ ۄکھرُ سچُ لےَ ॥
پتِ پاۓ دربارِ ستِگُر سبدِ بھےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
منِ تنِ سچُ سلاہِ ساچے منِ بھائِیا ॥
لالِ رتا منُ مانِیا گُرُ پوُرا پائِیا ॥੨॥
ہءُ جیِۄا گُنھ سارِ انّترِ توُ ۄسےَ ॥
توُنّ ۄسہِ من ماہِ سہجے رسِ رسےَ ॥੩॥
موُرکھ من سمجھاءِ آکھءُ کیتڑا ॥
گُرمُکھِ ہرِ گُنھ گاءِ رنّگِ رنّگیتڑا ॥੪॥
نِت نِت رِدےَ سمالِ پ٘ریِتمُ آپنھا ॥
جے چلہِ گُنھ نالِ ناہیِ دُکھُ سنّتاپنھا ॥੫॥
منمُکھ بھرمِ بھُلانھا نا تِسُ رنّگُ ہےَ ॥
مرسیِ ہوءِ ۄِڈانھا منِ تنِ بھنّگُ ہےَ ॥੬॥
گُر کیِ کار کماءِ لاہا گھرِ آنھِیا ॥
گُربانھیِ نِربانھُ سبدِ پچھانھِیا ॥੭॥
اِک نانک کیِ ارداسِ جے تُدھُ بھاۄسیِ ॥
مےَ دیِجےَ نام نِۄاسُ ہرِ گُنھ گاۄسیِ ॥੮॥੧॥੩॥
لفظی معنی:
مانس جنم۔ انسان زندگی ۔ دلنبھ ۔ نایاب۔ گورمکھ پائیا۔ مریدان مرشد پاتے ہیں۔ من تن ۔ دل وجان ۔ چلنبھ ۔ چوں لالہ ۔ شوخ سرخ۔ ستگر بھائیا ۔ سچے مرشد کا پیارا ہوا (1) وکھر ۔ سودا۔ سچ لے ۔ سڈیوی حقیقت ۔ پت۔ پائے دربار۔ الہٰی حضوری اور الہٰی عدالت میں توقیر و عزت۔ ستگر سبدبھے ۔ سچے مرشد کے کلام کے ادب اور خوف سے (1) راہؤ۔ سچ صلاح ۔ حقیقت کی حمدوثناہ سے ۔ ساچے من بھائیا۔ سچے صڈیوی خدا کے دل کا پیار ہوا۔ لال رتا۔ سر خرو ہوا ۔ من مانیا۔ دل نے تلسیم کیا ۔ دل کی تسلی ہوئی ۔ گر پور پائیا۔ کامل مرشد ملا (2) ہؤ جیواگن سار۔ اوصاف کی سنبھال سے زندگی مراد اخلاقی اور روحانی زندگی میسر ہوتی ہے ۔ انتیہہ۔ انتشن کرن ۔ ذہن ۔ دل میں بسے ۔ سہجے ۔ زہنی یا روحانی سکون میں۔ رس رسے ۔ اس کے لطف میں مجذوب ہو جاتا ہے (3) مورکھ من۔ بے سمجھ من ۔ آکہو کیتڑآ ۔ کہو ۔ کتنا ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ ہرگن ۔ الہٰی اوصاف ۔ گائے ۔ کہے ۔ رنگ رنگیتڑا۔ پریم مین محو ہو (4) ردے سمال۔ دلمیں بسا۔ سنتاپنا۔ عذآب پانا نہیں پڑتا (5) منمکہہ۔ خودی پسند۔ بھرم۔ وہم وگمان ۔ بھلانا ۔ گمراہ۔ رنگ ۔ پریم پیار۔ وڈانا۔ بیگانہ ۔ بھنگ۔ جدائی (6) لاہا۔ منافع۔ آنیا ۔ آئیا ۔ گربانی۔ کلام مرشد۔ نربان۔ بلا خواہشات ۔ سبد پچھانیا سبقسے پہچان ہوتی ہے (7 ) ارداس ۔ گذارش۔ عرض ۔ بھاوسی۔ اچھی لگے ۔ پسندآئے ۔ نام نواس۔ سچ وحقیقت میں بسوں۔ حقیقت اپناؤں ۔ ہرگن گاوسی۔ الہٰی صفت صلاح یا الہٰی اوساف کی ستائش کروں صلاحوں۔
ترجمہ:
جنہوں نے سچ وحقیقت جو صدیوی ہے کا سودا خرید کیا انہوں نے زندگی استوار کرلی الہٰی عدالت و دربار مین تقیر و عزت حاصل ہوئی سچے مرشد کے سبق اور خوف و اداب سے (1) رہاؤ۔ انسانی زندگی نایاب ہے جو مرید مرشد پاتے ہیں۔ جو سچے مرشد کا پیار ہے گل لالہ کی مانند سر خڑو ہوجات اہے اس کا دل و جان (1) دل و جان صدیوی سچ و حقیقت کی حمدوثناہ سچے خدا کا محبوب ہوجاتا ہے ۔ کامل مرشد کے ملاپ سےا نسان سرخرو ہوجاتا ہے اور دل کی تسلی و تسکین پاتا ہےدل ۔ اوصاف کی سنبھال مراد اوصاف دل میں بسانے سے زندگی ملتی ہےا ور خدا دلمیں بستا ہے ۔ ذہن نشین ہوتا ہے ۔ جب خدا دل میں بستا ہے تو روحانی وزہنی لطف کا مزہ آتا ہے (3) اس بے سمجھ کو کوئی کتنا سمجھائے کہو۔ کہ مرید مرشد ہوکر الہٰی حمدوثناہ کر اور الہٰی پریم پیار میں محو ومجذوب ہوجا (4) ہر روز اپنے محبوب کو دل میں بسا۔ اگر تو اوصاف سے زندگی بسر کریگا تو عذاب برداشت نہیں کرنا پڑیگا تجھ پر اثر انداز نہ ہوگا (5) خودی پسند وہم وگمان اور گمراہی میں ہے اور اسے پریم پیار نہیں بیگانگی میں روحانی موت مرتا ہے دل و جان میں جدائی رہتی ہے (6) سبق مرشد کی تکمیل ار عمل سے منافع کماتا ہے دل کو تقویت ملتی ہے ۔ کلام مرشد اور سبق مرشد سے اس بلا خوواہشات خدا کی پہچان ہوتی ہے (7) نانک ایک عرض گذارتا ہے اگر تو پسند کرے ۔ اے خدا۔ میرے دل میں الہٰی نام سچ حق و حقیقت بسی جائے تاکہ الہٰی حمدوثناہ کرتا رہوں۔

سوُہیِ مہلا ੧॥
جِءُ آرنھِ لوہا پاءِ بھنّنِ گھڑائیِئےَ ॥
تِءُ ساکتُ جونیِ پاءِ بھۄےَ بھۄائیِئےَ ॥੧॥
بِنُ بوُجھے سبھُ دُکھُ دُکھُ کماۄنھا ॥
ہئُمےَ آۄےَ جاءِ بھرمِ بھُلاۄنھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
توُنّ گُرمُکھِ رکھنھہارُ ہرِ نامُ دھِیائیِئےَ ॥
میلہِ تُجھہِ رجاءِ سبدُ کمائیِئےَ ॥੨॥
توُنّ کرِ کرِ ۄیکھہِ آپِ دیہِ سُ پائیِئےَ ॥
توُ دیکھہِ تھاپِ اُتھاپِ درِ بیِنائیِئےَ ॥੩॥
دیہیِ ہوۄگِ کھاکُ پۄنھُ اُڈائیِئےَ ॥
اِہُ کِتھےَ گھرُ ائُتاکُ مہلُ ن پائیِئےَ ॥੪॥
دِہُ دیِۄیِ انّدھ گھورُ گھبُ مُہائیِئےَ ॥
گربِ مُسےَ گھرُ چورُ کِسُ روُیائیِئےَ ॥੫॥
گُرمُکھِ چورُ ن لاگِ ہرِ نامِ جگائیِئےَ ॥
سبدِ نِۄاریِ آگِ جوتِ دیِپائیِئےَ ॥੬॥
لالُ رتنُ ہرِ نامُ گُرِ سُرتِ بُجھائیِئےَ ॥
سدا رہےَ نِہکامُ جے گُرمتِ پائیِئےَ ॥੭॥
راتِ دِہےَ ہرِ ناءُ منّنِ ۄسائیِئےَ ॥
نانک میلِ مِلاءِ جے تُدھُ بھائیِئےَ ॥੮॥੨॥੪॥
لفظی معنی:
آرن ۔ اہرن ۔ لوہے کی بھٹھی ۔ بھن۔ توڑ کر ۔ گھڑاییئے ۔ نئی شکل دی جاتی ہے ۔ تیؤ ۔ ایسے ہی ۔ ساکت۔ مادہ پرست۔ دنیاوی دولت کا دلدادہ ۔ پیارا۔ جونی پائے ۔ زندگی پاکر ۔ جنم لیکر۔ بھوے ۔ بھٹکنا ہے ۔ بھواییئے ۔ بھٹکائیا جاتا ہے (1) بوجھے ۔ سمجھے ۔ بھرم بھلاونا۔ وہم وگمان میں گمراہ (1) بن بوجھے ۔ بغیر سمجھے (1) رہاؤ۔۔ گورمکھ ۔ مرید رشد۔ رکھنہار۔ حفاظت کی توفیق رکھنے والا۔ ہر نام دھیایئے ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت میں توجہ دیں۔ رجائے ۔ رضائے ۔ مرضی سے ۔ سبد کماییئے ۔ سبق وواعظ پر عمل کرنے سے (2) تھاپ۔ پیدا کرکے ۔ اُٹھاپ ۔ ختم کرکے ۔ مٹآ کر۔ دربینائے ۔ زیر نظر (3) دیہی جسم۔ ہووگ ۔ ہوجاتا ہے ۔ خاک۔ مٹی ۔۔پون اڈاییئے ۔ ہوا اڑ کر لیجاتی ہے ۔ اوتاک ۔ مہراب دار حجرا ۔ محل ۔ ٹھکانہ (4) دیہہ دیوی ۔ روز روشن ۔ انگھور ۔ گہراہ اندھیرا۔ گھب مہاییئے ۔ گھر کا مال و اسباب لوٹا جاتا ہے ۔ گربھ ۔ غرور ۔ گھمنڈ۔ مسے ۔ لوٹا جارہا ہے ۔ کس روآییئے ۔ تو شکایت یا فریاد کس سے کی جائے (5) گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ ہر نام۔ الہٰی نام ۔ سچ وحقیقت ۔ جگاییئے ۔ بیدار ہوتا ہے ۔س بد نواری آگ۔ کلام مرشد سے خواہشات کی آگ بجھتی ہے ۔ جوت۔ نور۔ چراغ۔ دیپاییئے ۔ روشن کیجیئے (6) لال رتبن ہر نام الہٰی نام بیش قیمت ہے ۔ لعل ۔ ہیرے کی مانند۔ گر سرت بجھاییئے ۔ مرشد سمجھاتا ہے ۔ نہکام۔ بلا خواہش ۔ گرمت ۔ سبق مرشد (8 ) بے تدھ بھاییئے ۔ اگر تجھے یا تیرا پیار ملجائے ۔
ترجمہ:
بغیر سمجھ عقل وہوش کئے کام عذاب کمانا ہے خودی کی وجہ سے تناسخ میں پرا رہتاہے وہم وگمان اور گمراہی میں بھٹکتا رہتا ہے ۔ جیسے اچھی بھٹھی میں لوہا ڈال کر اسے نئی شکل دیجاتی ہے ۔ اس طرح سے مادہ پرست انسان زندگی میں بھٹکتا پھرتا رہتا ہے اے خدا تو حفاظت کی توفیق رکھتا ہے مرشد کے ذریعے الہٰی نام میں دھیان لگانے سے تیری رضا ورحمت سے اور سبق و واعظ مرشد پر عمل کرنے سے مل جاتا ہے ملاپ ہوجاتا ہے (2) اے خدا تو اپنی زیر نگرانی زیر نظر پیدا کرتا اور مٹاتا ہے ۔ اپنے کام آپ کرکے اور خود نگرانی کرتا ہے اور انسان جو تو دیتا ہے وہی پاتا ہے (3) یہ جسم خاک بن جاتا ہوا اس کو اڑا کر لیجاتی ہے اور محرابی بھٹکیں اور گھر کہاں ٹھکانہ بھی نہیں ملتا (4) روز روشن اندھیرا اچھا جاتا ہے اور گھر کا سامان لوٹ لیا جاتا ہے ۔ غرور اس کے گھر کو لوٹ لیتا ہے تو شکایت یا فریاد کس سے کریں (5) جو شخس مرشد کے سبق و واعظ سے بیدار ہوجاتا ہے چور اسے نہیں لگتے ۔ کلام مرشد سے خواہشات کی آگ ختم ہوجاتی ہے اور قلب پر نور ہوجاتا ہے (6) اہٰینام سچ و حقیقت لعل و ہیرے کی مانند بیش قیمت ہے ۔ مرشد نے یہ سمجھ عنیات کی ہے سمجھائیا ہے اگر انسان سبق مرشد پر عمل کرے تو ہمیشہ بلا خواہشات رہتا ہے (7) اے نانک۔ اگر رضائے الہٰی ہو تو روز و شب الہٰی نام سچ و حقیقت دل میں بساؤں اور تیری صحبت و قربت حآصل رہے ۔

سوُہیِ مہلا ੧॥
منہُ ن نامُ ۄِسارِ اہِنِسِ دھِیائیِئےَ ॥
جِءُ راکھہِ کِرپا دھارِ تِۄےَ سُکھُ پائیِئےَ ॥੧॥
مےَ انّدھُلے ہرِ نامُ لکُٹیِ ٹوہنھیِ ॥
رہءُ ساہِب کیِ ٹیک ن موہےَ موہنھیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جہ دیکھءُ تہ نالِ گُرِ دیکھالِیا ॥
انّترِ باہرِ بھالِ سبدِ نِہالِیا ॥੨॥
سیۄیِ ستِگُر بھاءِ نامُ نِرنّجنا ॥
تُدھُ بھاۄےَ تِۄےَ رجاءِ بھرمُ بھءُ بھنّجنا ॥੩॥
جنمت ہیِ دُکھُ لاگےَ مرنھا آءِ کےَ ॥
جنمُ مرنھُ پرۄانھُ ہرِ گُنھ گاءِ کےَ ॥੪॥
ہءُ ناہیِ توُ ہوۄہِ تُدھ ہیِ ساجِیا ॥
آپے تھاپِ اُتھاپِ سبدِ نِۄاجِیا ॥੫॥
دیہیِ بھسم رُلاءِ ن جاپیِ کہ گئِیا ॥
آپے رہِیا سماءِ سو ۄِسمادُ بھئِیا ॥੬॥
توُنّ ناہیِ پ٘ربھ دوُرِ جانھہِ سبھ توُ ہےَ ॥
گُرمُکھِ ۄیکھِ ہدوُرِ انّترِ بھیِ توُ ہےَ ॥੭॥
مےَ دیِجےَ نام نِۄاسُ انّترِ ساںتِ ہوءِ ॥
گُنھ گاۄےَ نانک داسُ ستِگُرُ متِ دےءِ ॥੮॥੩॥੫॥
لفظی معنی:
اہنس ۔ روز و شب۔ دن رات۔ دھیایئے ۔۔ توجہ دیں۔ منونہ وسار۔ دل سے نہ بھلاؤ ۔ کرپادھار۔ کرم وعنیات سے (1) اندھلے ۔ بے سمجھ ۔ ہر نام ۔ الہٰی نام۔ سچ وحقیقت ۔ لکٹی ٹوہنی ۔ لکڑی ٹوہ ۔ سوجھ لگانے والی لاٹھی یا لکڑی ۔ ٹیک۔ آصرا۔ موہنی ۔ دلربا۔ دل کو اپنی محبت کی گرفت میں لے لینے والی (1) رہاؤ۔ نال۔ ساتھ ۔ دیکھالیا۔ دیدار کرئیا۔ سبد نہالیا۔ کلام سےد کھائیا۔ سیوی ۔ خدمت کر۔ بھائے ۔ پریم سے ۔ نام نرنجنا۔ پاک نام۔ بھرم۔ وہم وگمان ۔ بھؤ۔ خوف۔ بھنجنا۔ مٹانے والے (3) جنمت ۔ پیدائش سے ۔ بھم رلائے ۔ خاک سے ملا کر۔ نہ جاپی ۔ پتہ نہیں چلتا۔ پروان ۔ کہہ ۔کہا ۔ وسماد۔ حیران (6) حدور ۔ حاضر ناظر۔ ساتھ ۔ (7) نام نواس۔ نام بسے ۔ سانت ۔ سکون ۔ مت۔ سمجھ ۔
ترجمہ:
مجھ زندگی کے طور طریقوں سے نا واقف اندھے آدمی کے لئے الہٰی نام سچ وحقیقت راستے کی جانکاری کے لئے ایک آلہ ہے ۔ الہٰی آسرے اور پشت پناہی سے دل کو اپنی محبت کی گرفت میں لے یعنی والی دنیاوی دولت اثر انداز نہیں ہو سکتی (1) رہاؤ۔ دل سے نہ بھلاؤ روز و شب دھیان لگاؤ جیسے اپنی رحمت اور کرم فرمائی سےب چاؤ گے اسی طرح مجھے ذہنی و روحانی سکون ملیگا (1) جدھر جاتی ہے نظر دیدار کدا پاتا ہوں مرشد نے دیدار کرا دیا ۔ بتلادیا کہ ساتھ ہے ۔ اندر باہر کی تلاش اب کلام مرشد اپنے اندر دیدار کر لیا (2) اب سچے مرشد کے فرمان و رضا کے مطابق علم و خدمت کرتا ہوں پاک خدا کے نام کی ۔ اے وہم وگمان اور خوف مٹا نے والے تیری رضا میں راضی ہوں (3) پیدا ہوتے ہی عذاب روحانی آجاتا ہے ۔ موت و پیدائش مراد زندگی الہٰی صفت صلاح سے منظور خدا اور کامیاب ہوجاتی ہے (4) یہ جسم خاک میں ملجاتا ہے نہ معلوم روح کہاں جاتی ہے ۔ یہ حیران کرنے وال اکھیل ہے جب کہ تو ہر جگہ موجود ہے (5) اے خدا تو نے ہی سارا علام پیدا یا ہے اور خود ہی مٹاتا بھی ہے ۔ جس کے دل میں تو بس جاتا ہے اسکی خودی مٹ جاتی ہے اور اسے اپنے کلام سے نوازتا ہے (5) اے خدا سب جانتے ہیں کہ تو درر نہیں ہے مرید مرشد حاضر ناطر سمجھتا ہے اور اندربھی سمجھتا ہے (7) اے خدا۔ مجھے الہٰی نام بخشش کر میرے دل میں بسے تاکہ دل کو سکون ملے اے سچے مرشد ایسا سبق واعظ کر کہ خادم نانک حمدوثناہ کرے ۔

راگُ سوُہیِ مہلا ੩ گھرُ ੧ اسٹپدیِیا
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
نامےَ ہیِ تے سبھُ کِچھُ ہویا بِنُ ستِگُر نامُ ن جاپےَ ॥
گُر کا سبدُ مہا رسُ میِٹھا بِنُ چاکھے سادُ ن جاپےَ ॥
کئُڈیِ بدلےَ جنمُ گۄائِیا چیِنسِ ناہیِ آپےَ ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ تا ایکو جانھےَ ہئُمےَ دُکھُ ن سنّتاپےَ ॥੧॥
بلِہاریِ گُر اپنھے ۄِٹہُ جِنِ ساچے سِءُ لِۄ لائیِ ॥
سبدُ چیِن٘ہ٘ہِ آتمُ پرگاسِیا سہجے رہِیا سمائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُرمُکھِ گاۄےَ گُرمُکھِ بوُجھےَ گُرمُکھِ سبدُ بیِچارے ॥
جیِءُ پِنّڈُ سبھُ گُر تے اُپجےَ گُرمُکھِ کارج سۄارے ॥
منمُکھِ انّدھا انّدھُ کماۄےَ بِکھُ کھٹے سنّسارے ॥
مائِیا موہِ سدا دُکھُ پاۓ بِنُ گُر اتِ پِیارے ॥੨॥
سوئیِ سیۄکُ جے ستِگُر سیۄے چالےَ ستِگُر بھاۓ ॥
ساچا سبدُ سِپھتِ ہےَ ساچیِ ساچا منّنِ ۄساۓ ॥
سچیِ بانھیِ گُرمُکھِ آکھےَ ہئُمےَ ۄِچہُ جاۓ ॥
آپے داتا کرمُ ہےَ ساچا ساچا سبدُ سُنھاۓ ॥੩॥
گُرمُکھِ گھالے گُرمُکھِ کھٹے گُرمُکھِ نامُ جپاۓ ॥
سدا الِپتُ ساچےَ رنّگِ راتا گُر کےَ سہجِ سُبھاۓ ॥
منمُکھُ سد ہیِ کوُڑو بولےَ بِکھُ بیِجےَ بِکھُ کھاۓ ॥
جمکالِ بادھا ت٘رِسنا دادھا بِنُ گُر کۄنھُ چھڈاۓ ॥੪॥
سچا تیِرتھُ جِتُ ست سرِ ناۄنھُ گُرمُکھِ آپِ بُجھاۓ ॥
اٹھسٹھِ تیِرتھُ گُر سبدِ دِکھاۓ تِتُ ناتےَ ملُ جاۓ ॥
سچا سبدُ سچا ہےَ نِرملُ نا ملُ لگےَ ن لاۓ ॥
سچیِ سِپھتِ سچیِ سالاہ پوُرے گُر تے پاۓ ॥੫॥
تنُ منُ سبھُ کِچھُ ہرِ تِسُ کیرا دُرمتِ کہنھُ ن جاۓ ॥
ہُکمُ ہوۄےَ تا نِرملُ ہوۄےَ ہئُمےَ ۄِچہُ جاۓ ॥
گُر کیِ ساکھیِ سہجے چاکھیِ ت٘رِسنا اگنِ بُجھاۓ ॥
گُر کےَ سبدِ راتا سہجے ماتا سہجے رہِیا سماۓ ॥੬॥
ہرِ کا نامُ ستِ کرِ جانھےَ گُر کےَ بھاءِ پِیارے ॥
سچیِ ۄڈِیائیِ گُر تے پائیِ سچےَ ناءِ پِیارے ॥
ایکو سچا سبھ مہِ ۄرتےَ ۄِرلا کو ۄیِچارے ॥
آپے میلِ لۓ تا بکھسے سچیِ بھگتِ سۄارے ॥੭॥
سبھو سچُ سچُ سچُ ۄرتےَ گُرمُکھِ کوئیِ جانھےَ ॥
جنّمنھ مرنھا ہُکمو ۄرتےَ گُرمُکھِ آپُ پچھانھےَ ॥
نامُ دھِیاۓ تا ستِگُرُ بھاۓ جو اِچھےَ سو پھلُ پاۓ ॥
نانک تِس دا سبھُ کِچھُ ہوۄےَ جِ ۄِچہُ آپُ گۄاۓ ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
نامے ۔ الہٰی نام ۔ سچ جو حقیقت ہے صدیوی ہے ۔ جاپے ۔ سمجھ ۔ سبد۔ کلام۔ مہارس میٹھا۔ بھاری لطف اندوز۔ کوڈی ۔ بلا قیمت ۔ چینس ناہی ۔ سمجھتا نہیں۔ آپے ۔ از خود۔ اپنے آپ ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ سنتاپے ۔ ستاتا۔ اثر پذیر ہوتا (1) وٹہو۔ اپروں۔ جن ۔ جس نے ۔ لو ۔ لگن ۔ محبت۔ سبد چین ۔ کلام سمجھ کر۔ آتما پر گاسیا ۔ ذہن روشن کیا ۔ سہجے ۔ ذہن سکون۔ سمائیا۔ پائیا (1) رہاؤ۔ بوجہے ۔ سمجھے ۔ جیؤ ۔پند ۔ زندی اور جسم ۔ اپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ سوارے ۔ درست کرتا ہے ۔ منمکہہ۔ مرید من۔ خودی سپندی ۔ اندھ۔ جہالت ۔ بے سمجھی ۔ وکھ گھٹے ۔ زہر کماتا ہے (2) سوئی۔ سیوک۔ خدمتگار۔ ستگر بھائے ۔ راضائے مرشد۔ ساچا سبد۔ سچا کلام۔ ہونمے وچوں کھوئے ۔ خودی دل سے نکالے ۔ کرم ۔ بخشش۔ عنیات (3) گھاے ۔ محنت مقشقت۔ کھٹے ۔ فائدہ اُٹھائے ۔ نام جپائے ۔ نام کی ریاض کرے ۔ الپت ۔ بیلاگ ۔ بلاتاثر۔ ساچے رنگ راتا۔ سچے پریم پیار میں محو۔ سہج سبھائے ۔ روحانی وزہنی سکون کے پریم میں۔ کوڑو لوے ۔ جھوٹ بولتا ہے ۔ وکھ بیجے ۔ زہر بوتا ہے ۔ جمکال بادھا۔ موت کی گرف تمیں۔ ترشنا دادھا ۔ خواہشات کی آگ میں جلتا ۔ بن گر کون چھڈائے ۔ ایسی حالت میں مرشد کے بغیر کون نجات دلائے (4) سچا تیرتھ ۔ سچی زیارت گاہ ۔ جت ۔ ست سر۔ جس سچے تلاب میں۔ گورمکھ آپ بجھائے ۔ مرید مرشد سمجھاتا ہے ۔ گر سبد۔ کلام مرشد۔ واعظ مرشد۔ اٹھ سٹھ ۔ تیرتھ ۔ اڑسٹھ زیارت گاہیں۔ نرمل۔ پاک ۔ پورے گر۔ کامل مرشد (5) درمت ۔ بد عقلی ۔ گر کی ساکھی ۔ سبق مرشد ۔ سہجے چاکھی ۔ پر سکون لطف اُٹھائیا۔ ترشنا اگن ۔ خواہشات کی آگ بجھائیا ۔ بجھائی ختم کی ۔ راتا ۔ محو (6) ست سچ سمجھ ۔ گر کے بھائے ۔ رضائے مرشد۔ سچی وڈیائی ۔ سچی عطمت۔ بزرگی ۔ سچے ناے پیارے ۔ سچے نام سے پیار۔ وچارے ۔ سمجھتا ہے ۔ سچی بھگت ۔ سچا پریم (7) سبھو سچ سچ سچ درتے ۔ ہر جگہ خدا بس رہا ہے اور سب میں بس رہا ہے ۔ ایکو سچا۔ واحد خدا۔ سب میہہ درتے۔ سب میں بستا ہے ۔ جن مرنا حکمودرتے ۔ موت و پیدائش الہٰی حکم میں ہے ۔ گورمکھ آپ پچھانے ۔ مرید مرشد اپنے آپ کو سمجھت اہے ۔ نام دھیائے ۔ الہٰی نام ۔ سچ وحقیقت میں دھیان لگائے ۔ ستگر بھائے ۔ سچے مرشد کا محبوب ہوتا ہے ۔ وجوہ آپ گوائے ۔ خود مٹائے ۔
ترجمہ:
قربان ہوں سچے مرشد پر جس نے سچے خدا سے پیار پریم بنائیا ہوا ہے ۔ واعظ وکلام کو سمجھ کر روح یا ذہن کو روشن کر لیا اور روحانی سکون پالیا (1) رہاؤ۔ الہٰی نامس چ وحقیقت سے سے ہی سب کچھ ہوتا ہے مگر سچے مرشد کے بگیر نام کی سمجھ نہیں آتی اس کی قدرقیمت کا پتہ نہیں چلتا ۔ بلا قدروقیمت ضائع کر لیتا ہے زندگی جو اپنے آپ کو نہیں سمجھتا ۔ مرید مرشد ہوئے ور وحدت کو سمجھے تب خودی کا عذاب اسے عذاب نہیں پہنچاتا (1) مرید مرشد کلام مرشد کی ریاض کرتا ہے سمجھتا ہے اور سوچتا ہے ۔ مرشد انسان کو نئی زندیگ عنیات کرتا ہے اور اسکے کام سنوارتا ہے منمکھ عقل کا اندھا ۔ ادنھوں کے سے کام کرتا ہے ۔ زندگی میں زندگی برباد کرنے والے کام کرتا ہے اور اسی میں محو ومجزوب رہتاہے ۔ بغیر مرشدک ے دنیاوی دولت کی صحبت میں ہمیشہ عذاپ پاتا ہے (2) خدمتگار وہی ہے جو خدمت کرتا ہے سچے مرشد کی اور رضا میں رہتا ہے ۔ سچا کلام اس کی سچی ستائش اور سچے خدا کو دلمیں بسائے ۔ مرید مرشد سچا کلام کہتا ہے جس سے خودیمٹتی ہے ۔ خدا خود ہی نعمتیں عنایت کرنے والا ہے ۔ اس کے بخشش و عنایت سچے اور صدیوی ہیں اور خود ہی سچا کلام سناتا ہے (3) مرید مرشد محنت و مشقت کرتا ہے فائدہ اُٹھاتا ہے اور دوسروں اے سلہٰی نامس چ وحقیقت کی ریاض کرواتا ہے ۔ سچے پریم پیار میں محو بیباق اور بیلاگ رہتا ہے اورمرشد کے ساتھ الہٰی پریم پیار میں محو روحانی وزہنی سکون میں محو ومجذوب رہتا ہے ۔ جبکہ خودی پسند خود ی کا مرید ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے ۔ دنایوی دولت کی محبت جو روحانی زندگی کے لئے زہر ہے اس کے بیج بوتا ہے اور اسے ہی زندگی کا سہارا بناتا ہے اور روحانی موت کی گرفت میں خواہشاتکی آگ میں جلتا رہتا ہے جس سے مرشد کے بغیر کوئی نجات نہیں دلا سکتا (4) مرید مرشد کو خدا خود سمجھاتا ہے سچی زیارت گاہ اور سچے تالاب کا اشنان یا گصل کلام مرشد اڑسٹھ زیارت گاہیں دکھاتا جس کے گصل سے ناپاکزگی دور ہوتی ہے ۔ سچا کلام پاک ہے اس ناپاکیزگی نہیں ہوتی وہ کامل مرشد سے سچی صفت صلاح پا لیتا ہے (5) اے خدا یہ دل و جان اور ہر شے تیری ہے مگر بد عقلی کی وجہ سے یہ کہہ نیہں سکتا ۔ فرامن و رضآئے الہٰی سے پاکیزگی آتی ہے ۔ تو دل سے خودی مٹتی ہے ۔ پندونصائح مرشد روحانیس کون کا لطف اُٹھاتا ہے ۔ اور خواہشات کی آگ بجھتی ہے ۔ کلام مرشد میں محو ومجذوب روحانی سکون میں محو ہو جاتا ہے (6) الہٰی نامس چ صدیوی سمجھے اور ساتھی سمجھے جو مرشد کی ریاض و رغبت میں ہے ۔ سچے نام کی سچی ہے عظمت جو مرشد سے ملتی ہے ۔ کسی کو ہی اس بات کی سوچ اور سمجھ ہے کہ واحد خدا ہی سب کے دل میں بستا ہے ۔ جب خود ہی انسان کو وصل وملاپ عنایت کرتا ہے تو اسے اپنا صدیوی پریم پیار عنایت کرتا ہے ۔ جس سے اسکی طرز زندگی صراط مستقیم پر آجاتی ہے (7) پیارے مرشد کی رآض و رغبت سے پتہ چلتا ہے ۔ کہ الہٰی نام سچ اور صدیوی ہے ۔ کسی کو ہی مرید مرشد ہوکر سمجھ آتی ہے انسان کی موت و پیدائش بھی اس کے زیر فرمان ہے مگر مرید مرشد ہی اپنی زندگی کی پہچان کرتا ہے ۔ جو الہٰی نام میں دھیان لگاتا سچے مرشد کا پیارا ہو جاتا ہے اور اپنی خواہشات کی مطابق نتیجے پاتا ہے ۔ اے نانک جو دل سے خویشتا اور نکال دیتا ہے خودی اسکا سب کچھ ہوجاتا ہے ۔

سوُہیِ مہلا ੩॥
کائِیا کامنھِ اتِ سُیال٘ہ٘ہِءُ پِرُ ۄسےَ جِسُ نالے ॥
پِر سچے تے سدا سُہاگنھِ گُر کا سبدُ سم٘ہ٘ہالے ॥
ہرِ کیِ بھگتِ سدا رنّگِ راتا ہئُمےَ ۄِچہُ جالے ॥੧॥
ۄاہُ ۄاہُ پوُرے گُر کیِ بانھیِ ॥
پوُرے گُر تے اُپجیِ ساچِ سمانھیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کائِیا انّدرِ سبھُ کِچھُ ۄسےَ کھنّڈ منّڈل پاتالا ॥
کائِیا انّدرِ جگجیِۄن داتا ۄسےَ سبھنا کرے پ٘رتِپالا ॥
کائِیا کامنھِ سدا سُہیلیِ گُرمُکھِ نامُ سم٘ہ٘ہالا ॥੨॥
کائِیا انّدرِ آپے ۄسےَ الکھُ ن لکھِیا جائیِ ॥
منمُکھُ مُگدھُ بوُجھےَ ناہیِ باہرِ بھالنھِ جائیِ ॥
ستِگُرُ سیۄے سدا سُکھُ پاۓ ستِگُرِ الکھُ دِتا لکھائیِ ॥੩॥
کائِیا انّدرِ رتن پدارتھ بھگتِ بھرے بھنّڈارا ॥
اِسُ کائِیا انّدرِ نئُکھنّڈ پ٘رِتھمیِ ہاٹ پٹنھ باجارا ॥
اِسُ کائِیا انّدرِ نامُ نءُ نِدھِ پائیِئےَ گُر کےَ سبدِ ۄیِچارا ॥੪॥
لفظی معنی:
کائیا ۔ جسم ۔ کامن۔ عورت۔ ات نہایت۔ سوآلیؤ ۔ خوبصورت ۔ پر خاوند ۔ نالے ۔ ساتھ ۔ پر سچے ۔ سچے خاوند ۔ مراد۔ خدا۔ سہاگن۔ خوش قسمت۔ گر کا سبد۔ کلام مرشد۔ سماے ۔ دل میں بسائے ۔ ہر کی بھگت ۔ الہٰی پریم ۔ رنگ راتا۔ پریم میں محو۔ ہونمے ۔ خودی۔ جاے ۔ مٹائے (1) واہو ۔ واہو ۔ شاباش ۔ پورے گر۔ کامل مرشد۔ اپجی ۔ پیدا ہوئی ۔ ساچ ۔ سڈیوی سچ ۔ مراد خدا۔ سمانی ۔ سنبھالی (1) رہاؤ۔ سب کچھ ۔ ہر شے ۔ کھنڈ۔ زمین کے حصے ۔ منڈل ۔ براعطم۔ پاتالا۔ زیر زمین۔ جگجیون داتا۔ زندگی عنیات کرنے والا سخی۔ پرتپالا۔ پرورش ۔ سہیلی ۔ آرام پاتی ہے ۔ گورمکھ نام سمالا۔ جو مرید مرشد کے وسیلے سے نام دلمیں بساتی ہے ۔ (2) الکھ ۔ عقل و ہوش سے بعید۔ لکھائے ۔ سجھا ۔ منمکھ ۔ مرید من۔ مگدھ ۔ بیوقوف۔ جاہل۔ بھالن ۔ تلاش ۔ سیوے ۔ خدمت کرے (3) تو کھنڈ پرتھمی ۔ زمین کے نو براعظم ۔ ہاٹ۔ دکانیں۔ یا جارا۔ بازار۔ نام۔ الہٰی نام۔ سچ وحقیقت مراد خدا ۔ نوندھ ۔ دنیاوی نعمتوں کے نو خزانے ۔ گر کے سبد وچار۔ کلام مرشد کو سمجھنے سے ۔
ترجمہ:
قابل ستائش ہے کامل مرشد کا کلام جو کامل مرشد کے ذہن سے پیدا ہوئی اور اسنان کو سچے صدیوی خدا میں محو ومجذوب کر دیتی ہے (1) رہاؤ۔ وہ جسم نہایت سندر ہوجاتا ہے جس کا ساتھی خدا ہوجاتا ہے ۔ کلام مرشد جو دل میں بساتا ہے سچے خدا کے ملاپ و ساتھ سے خوش قسمت ہوجاتا ہے ۔ جو دل سے خودی اور کود پسندی نکال دیتاہے ۔ الہٰی پریم پیار میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے (1) اس انسانی جسم میں ہر شے ہے گرض یہ زمین کے حسے براعظم اور زیر زمین ہے اور اسی جسم میں انسان کو زندیگ عنیات کرنے والا خدا بستا ہے جو سب کی پرورش کرتا ہے ۔ جو انسان مرید مرشد ہوکر الہٰی نام سچ وحقیقت دل میں بساتا ہے وہ جسم وہ انسان ہمیشہ آرام و آسائش پاتا ہے (2) اس ی جسم میں خدا بستا ہے جو انسانی عقل و ہوش سے بعید اور آنکھوں سے اوجھل ہے ۔ سمجھ نہیں آسکتا ۔ مرید من خودی پسند سمجھتا نہیں باہر تالش کرنے کے لئے جاتا ہے ۔ بیوقوف جاہل سمجھتا بھی نہیں۔ جو خدمت مرشد کرتا ہے ۔سچا مرشد اس انسانی عقل و ہوش سے بعید خدا کو آنکھوں سے اوجھل ہے دیدار وملاپ کر ادیتا ہے (3) جو انسان مرید مرشد ہوجاتا ہے اس ذہن وسجم کی پڑتال کرتا ہے اسی ذہن میں قیمتی اشیا کے خزانے اور الہٰی پریم پیارکے خزانے بھرے ہوتے ہیں۔ اسی جسم میں زمینکے نو براعظم خطے اور زیر زمین ہے دکانیں اور بازار ہیں اسی جسم میں الہٰی نام سچ وحقیقت کے نو خزانے ہیں جو کلام مرشد کو سمجھنے اور سوچنے سے ملتے ہیں۔

کائِیا انّدرِ تولِ تُلاۄےَ آپے تولنھہارا ॥
اِہُ منُ رتنُ جۄاہر مانھکُ تِس کا مولُ اپھارا ॥
مولِ کِت ہیِ نامُ پائیِئےَ ناہیِ نامُ پائیِئےَ گُر بیِچارا ॥੫॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ کائِیا کھوجےَ ہور سبھ بھرمِ بھُلائیِ ॥
جِس نو دےءِ سوئیِ جنُ پاۄےَ ہور کِیا کو کرے چتُرائیِ ॥
کائِیا انّدرِ بھءُ بھاءُ ۄسےَ گُر پرسادیِ پائیِ ॥੬॥
کائِیا انّدرِ ب٘رہما بِسنُ مہیسا سبھ اوپتِ جِتُ سنّسارا ॥
سچےَ آپنھا کھیلُ رچائِیا آۄا گئُنھُ پاسارا ॥
پوُرےَ ستِگُرِ آپِ دِکھائِیا سچِ نامِ نِستارا ॥੭॥
سا کائِیا جو ستِگُرُ سیۄےَ سچےَ آپِ سۄاریِ ॥
ۄِنھُ ناۄےَ درِ ڈھوئیِ ناہیِ تا جمُ کرے کھُیاریِ ॥
نانک سچُ ۄڈِیائیِ پاۓ جِس نو ہرِ کِرپا دھاریِ ॥੮॥੨॥
لفظی معنی:
تول تلاوے ۔ پیمانہ تولنے یا قیمت اندازی کا مراد اوصاف کا اندازہ کرنیکا۔ تولنہار۔ قیمت اندازی ۔ مول اپھار۔ بھاری قیمت ۔ مول کت ہی ۔ کسے قیمت ہی ۔ گرویچار۔ سبق وخیالات مرشد سے (5) بھرم۔ بھٹکن ۔ بھلائی۔ گمراہی ۔ چترائی۔ چالاکی ۔ بھؤ ۔ خوف۔ ادب۔ بھاؤ ۔ پریم پیار۔ گر پرسادی۔ رحمت مرشد (6) سب اوپت جت سنسار۔ جس سے سنسار پیدا ہوئی ہے ۔ آواگون ۔ موت و پیدائش ۔ پسار۔ دنیاوی پھیلاؤ ۔ سچ نام ۔ صدیوی سچ و حقیقت ۔ نستار ۔ فیصلہ ۔ نتیجہ (7) ساکائیا۔ وہ جسم وہ انسان سگتر سیوے ۔ سچے مرشد کی خدمت کرے ۔ سچے آپ سواری ۔ خدا خود اسے سنوارتا سجاتا ہے ۔ بن ناوے ۔ نام سچ وحقیقت کے بغیر۔ ڈہوئی ۔ آسرا۔ تاجم کرے خواری ۔ فرشتہ موت زلیل وخوار کرتا ہے ۔ سچ وڈیائی پائے ۔ حقیقت سے عظمت اور بزرگی حاصل ہوتی ہے ۔ ہر کرپا دھاری ۔ جس پر خدا مہربان ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
اس انسانی جسم کے اندر نرخ کرنے اور پر کھنے نیک و بد کی تمیز کرنے والا الہٰی نام سچ وحقیقت بستا ہے ۔ یہ انسانی دل ہی نہایت قیمتی ہے ۔ قیمتی ہیروں جواہرات کی طرح ان سے بھی زیادہ قیمتی ہے ۔ یہی من قلب یا ذہن انتا قیمتی ہو جاتا ہے ۔ اور الہٰی نام کسی قیمت سے حاصلنہیں ہوتا یہ سبق مرشد سے حاصل ہوتا ہے (5) مرید مرشد ہوکر اس جسم کی ہی پرکھ کرتا ہے اسی میں سچ حقیقت الہٰی نام کی تلاش کرتا ہے ۔ باقی سارے لوگ گمراہی میں بھٹکن میں پڑے رہتے ہیں۔ جسے خدا دیتا ہے وہی حآصل کرتا ہے ۔ اسمیں کسی کی دانائی یا چالاکی کام نہیں آتی ۔ رحمت مرشد سے ہی الہٰی نام حاصل ہوتا ہے اس جسم میں الہٰی خوف ادب آداب اور محبت بس جاتا ہے (6) اسی جسم میں برہما وشنو اور شوجی بستے ہیں جن سے سارے عالم کی پدائش ہوئی ہے ۔ صدیوی سچے خدا نے یہ عالم اپنے لئے ایک کھیل اور تماشا بنائیا ہے ۔ یہ موت و پدیائش اسکا پھیلاؤ جسے کامل سچے مرشد نے اسکی حقیقت سمجھا دی وہ سچ وحقیقت اپنا کر اپنی زندگی کامیاب بنا لیتا ہے (7) وہ انسان جو خدمت مرشد کرتا ہے خدا خود اسے سنتارتا اور بناؤ شنگار کرتا ہے ۔ الہٰی نام سچ و حقیقت کے بگیر انسان کو الہٰی در پر ٹھاکنہ حاصل نہیں ہوتا فرشتہ موت اسے ذلیل خوار کرتا ہے ۔ اے نانک۔ جس پر خدا مہربان ہوتا ہے ۔ سچی صدیوی عطمت و بزرگی پاتا ہے اور الہٰی نام سچ عنایت کرتا ہے ۔

راگُ سوُہیِ مہلا ੩ گھرُ ੧੦
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
دُنیِیا ن سالاہِ جو مرِ ۄنّجنْسیِ ॥
لوکا ن سالاہِ جو مرِ کھاکُ تھیِئیِ ॥੧॥
ۄاہُ میرے ساہِبا ۄاہُ ॥
گُرمُکھِ سدا سلاہیِئےَ سچا ۄیپرۄاہُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دُنیِیا کیریِ دوستیِ منمُکھ دجھِ مرنّنِ ॥
جم پُرِ بدھے ماریِئہِ ۄیلا ن لاہنّنِ ॥੨॥
گُرمُکھِ جنمُ سکارتھا سچےَ سبدِ لگنّنِ ॥
آتم رامُ پ٘رگاسِیا سہجے سُکھِ رہنّنِ ॥੩॥
گُر کا سبدُ ۄِسارِیا دوُجےَ بھاءِ رچنّنِ ॥
تِسنا بھُکھ ن اُترےَ اندِنُ جلت پھِرنّنِ ॥੪॥
دُسٹا نالِ دوستیِ نالِ سنّتا ۄیَرُ کرنّنِ ॥
آپِ ڈُبے کُٹنّب سِءُ سگلے کُل ڈوبنّنِ ॥੫॥
نِنّدا بھلیِ کِسےَ کیِ ناہیِ منمُکھ مُگدھ کرنّنِ ॥
مُہ کالے تِن نِنّدکا نرکے گھورِ پۄنّنِ ॥੬॥
لفظی معنی:
مونجھسی ۔ مر جائیگا۔ خاک تھئی ۔ مٹی ہوئی (1) گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ سچابے پرواہوا۔ صدیوی سچابے محتاج (1) گورمکھ ۔مرشد کے وسیلے سے ۔ سچا بے پرواہو ۔ سڈیوی سچا بے محتاج (1) رہاؤ۔ دبھ ۔ مرن ۔ جل کر مرتے ہیں۔ جم پر الہٰی کتوالی میں۔ بدھے ۔ باندھ کر ۔ ویلا نہ لہن ۔ وقت میسر نہیں ہوتا (2) سکارتھا ۔ کامیاب ۔ سچے سبد لگن ۔ سچے کلام پر عمل کرکے ۔ آتم رام۔ خدا۔ پرگاسیا۔ روشن کیا ۔ دلمیں بسائیا۔ سہجے سکھ ۔ ذہنی سکون (3) وساریا ۔ بھلائیا دوبے بھائے ۔ دوسروں کی محبت۔ تشنابھکھ ۔ خوہاشات کی بھوک ۔ نہ اُترے ۔ ختم نہیں ہوتی ۔ اندن ہر روز ۔ دشٹ ۔ بداخلاق ۔ بدکردار۔ سنتا ۔ روحانی رہبروں ۔ خدا رسیدوں پاکدامنوں۔ ویر ۔ دشمنی (5) مگدھ ۔ مورکھ ۔ جاہل۔ بیوقوف۔ کالے ۔ سیاہ۔ نرک گھور ۔ بھاری دوزخ۔ نندک ۔ بدگو (6)
ترجمہ:
اے میرے آقا میرے خدا شاباش۔ مرید مرشد ہوکر اس سچے صدیوی سچ کی جو بے محتاج ہے صفت صلاح کرنی چاہیے (1) رہاؤ۔ اس دنیا کی ستائش نہ کر جس نے ختم ہوجاتا ہے ۔ لوگوں کی بھی ستائش نہ کر جنہوں نے آخر مر کر مٹ ہوجانا ہے (!) خودی پسند دنیاوی دوستی میں جل مرتے ہیں۔ جبکہ فرشتہ موت سے سزا پاتے ہیں بعد مین موقعہ ہاتھ نہیں آتا دسیتاب نہیں ہوتا (2) مرید مرشد اپنی زندگی کامیاب بنا لیتے ہیں سچے کلام پر عمل کرکے ۔ خدا ان کے دل میں روشن ہوجاتا ہے اور وہ روحانی سکون میں محو ومجذوب رہتے ہیں (3) جو الہٰی کلام بھلا دیتے ہیںا ور دنیاوی دولت کی محبت میں محو ومجذوب ہوجاتے ہیں ان کی خوہاشات کی بھوک نہیں مٹتی ار روز و شب جلتے رہتے ہیں (4) بد اخلاقوں بدکردارون سے دوستی اور محبت اور خدا ترس روحانی رہبر پاکدامن سے دشمنی کرتے ہیں ہو خود تو اپنی زندگی برباد کرتے ہی نہیں اپنے کنبے اور رشتہ داروں کی بھی برباد کر دیتے ہیں (5) کسی کی بھی بدگوئی کرنی نیک فعل نہیں مگر جاہل انسان جو مرید من ہوتےہیں کرتے ہیں۔ ان کے رخ سیاہ داغدار ہوجاتے ہیں دوزخ پاتے ہیں۔

اے من جیَسا سیۄہِ تیَسا ہوۄہِ تیہے کرم کماءِ ॥
آپِ بیِجِ آپے ہیِ کھاۄنھا کہنھا کِچھوُ ن جاءِ ॥੭॥
مہا پُرکھا کا بولنھا ہوۄےَ کِتےَ پرتھاءِ ॥
اوءِ انّم٘رِت بھرے بھرپوُر ہہِ اونا تِلُ ن تماءِ ॥੮॥
گُنھکاریِ گُنھ سنّگھرےَ اۄرا اُپدیسینِ ॥
سے ۄڈبھاگیِ جِ اونا مِلِ رہے اندِنُ نامُ لئینِ ॥੯॥
دیسیِ رِجکُ سنّباہِ جِنِ اُپائیِ میدنیِ ॥
ایکو ہےَ داتارُ سچا آپِ دھنھیِ ॥੧੦॥
سو سچُ تیرےَ نالِ ہےَ گُرمُکھِ ندرِ نِہالِ ॥
آپے بکھسے میلِ لۓ سو پ٘ربھُ سدا سمالِ ॥੧੧॥
منُ میَلا سچُ نِرملا کِءُ کرِ مِلِیا جاءِ ॥
پ٘ربھُ میلے تا مِلِ رہےَ ہئُمےَ سبدِ جلاءِ ॥੧੨॥
لفظی معنی:
جیسا سویہہ۔ جیسی خدمت ۔ تیساہویہہ ۔ ویسا ہوتا ہے ۔ کرم کماے ۔ اعمال کریگا۔ بیج ۔ بونا۔ آپے ہ کھاونا۔ ویسا ہی نتیجہ (7) مہرا پرکھا ۔ بلند عظمت انسان ۔ کتھے پرتھائے ۔ کسی خاص ۔ مطل یا مدعا کی بابت ۔ انمرت۔ آبحیات۔ وہ پانی جس سے زندگی روحانی یا اخلاقی بنتی ہے ۔ تل ۔ تھوڑی سی بھی ۔ تمائے ۔ طمیائے ۔ لالچ (8) گنکاری ۔ گنوان ۔ گن کرنے والا۔ بااوصاف ۔ گن سنگھر ئے ۔ اوصاف جمع کرتا ہے ۔ اور ۔ دوسروں کو ۔ اپدیسن ۔ نصیحت کرتا ہے ۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت ۔ اندن ۔ ہر روز ۔ نام لین ۔ الہٰی نام سچ حقیقت کی یاد وریاض کریں (9) رزق ۔ روزی ۔ سنبھاے ۔پنچاتا ہے ۔ میدنی ۔ علام ۔ جہان ۔ دنیا۔ داتار۔ دینے والا۔ سخاوت رنے والا۔ سچا۔ صڈیوی خدا۔ دھنی ۔ مالک (10) سو سچ ۔ وہ خدا۔ نال۔ ساتھ۔ گورکھ ندر نہال۔ میرد مرشد ہوکر آنکھوں سے سیدار کر ۔ سو پربھ ۔ اس خدا کو ۔ سمال ۔ دلمیں بسا (11) من۔ قلب ۔دل۔ میلا۔ ناپاک۔ سچ ۔ حقیقت ۔ خدا۔ نرملا۔ پاک۔ کیونکر ۔ کیسے ۔ ملیا جائے ۔ ملاپ ہو۔ پربھ ۔میلے ۔ا گر خداو خود ملائے ۔ ہونمے سبد جلائے ۔ کلام سے خودی مٹا کر۔
ترجمہ:
اے دل جیسی خدمت کریگا ویسے اعمال کرے ویسا ہوجائیگا۔ جیسا بوئے گا یعنی تیرا اعمال ہوگا ویس انتیجہ پائیگا۔ اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا۔ (7) بلند کردار بلند ذہن انسان کسی مدعا و مقصد کی بات کلام آب حیات سے بھرے ہوتے ہیں انہیں رتی بھر لالچ نہیں ہوتا (8) وہ بااوصاف بلند عظمت خود اوصاف جمع کرتا ہے اور دوسروں کو اسکی نصیحت کرتا ہے ۔ بلند قسمت ہیں وہ انسان جو ہر ووز یا دوریاض نام کی کرتے ہیں (9) جس نے یہ دنیا یہ جہاں پیدا کیا ہے رزق بھی پہنچاتا ہے ۔ وہ دینے سختی داتا واحد ہے (10) اور سچا مالک ہے (10) وہ صدیوی سچا سچ تیرے ساتھ ہے ۔ نگاہ شفقت مرشد سےا سکا مرشد سے اسکا دیدار کر ۔ خدا کو دلمیں بسا وہ از خود تجھے اپنا ملاپ دیگا (11) انسانی من ناپاک ہے سچ وحقیقت نام پاک ہے تو ماپ کیسے ہو سکتا ہے ۔ ہونمے یا خودی مٹائے تو اگر خدا ملائے توملاپ ہو سکتا ہے ۔

سو سہُ سچا ۄیِسرےَ دھ٘رِگُ جیِۄنھُ سنّسارِ ॥
ندرِ کرے نا ۄیِسرےَ گُرمتیِ ۄیِچارِ ॥੧੩॥
ستِگُرُ میلے تا مِلِ رہا ساچُ رکھا اُر دھارِ ॥
مِلِیا ہوءِ ن ۄیِچھُڑےَ گُر کےَ ہیتِ پِیارِ ॥੧੪॥
پِرُ سالاہیِ آپنھا گُر کےَ سبدِ ۄیِچارِ ॥
مِلِ پ٘ریِتم سُکھُ پائِیا سوبھاۄنّتیِ نارِ ॥੧੫॥
منمُکھ منُ ن بھِجئیِ اتِ میَلے چِتِ کٹھور ॥
سپےَ دُدھُ پیِیائیِئےَ انّدرِ ۄِسُ نِکور ॥੧੬॥
آپِ کرے کِسُ آکھیِئےَ آپے بکھسنھہارُ ॥
گُر سبدیِ میَلُ اُترےَ تا سچُ بنھِیا سیِگارُ ॥੧੭॥
سچا ساہُ سچے ۄنھجارے اوتھےَ کوُڑے ن ٹِکنّنِ ॥
اونا سچُ ن بھاۄئیِ دُکھ ہیِ ماہِ پچنّنِ ॥੧੮॥
لفظی معنی:
سو۔ وہ ۔ اوہ ۔ سوہ ۔ مالک ۔ دسرے ۔ بھول جائے ۔ دھرگ جیو ۔ زندگی قابل ملامت یا پھٹکار ہے ۔ ندر۔ نگاہ شفقت۔ گرمتی ۔ وچار۔ سبق مرشد کا خیال رکھنے سوچنے اور سمجھنے سے (13) ساچ رکھا اردھار۔ حقیقت دل میں بس اکر۔ وچھڑے ۔ جدا ہو۔ گر کے ہیت ۔ پیار ۔ مرشد کی محبت کی وجہ سے (14) پر ۔ خاوند۔ مراد خدا۔ گر کے سبد وچار۔ کلام مرشد کے یال سے ۔ مل پریتم پیارے کے لاپ سے ۔ سوبھاونتی نار ۔ باشہرت عورت نے مراد شہرت یافتہ انسان نے (15) منمکہہ۔ خود سپند۔ مرید من ۔ من نہ بھجئی ۔ ا سکے دل پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ میلے چت۔ ناپاک دل کھٹور۔ سخت۔ بیرحم ۔ سپے ۔ سانپ۔ احساسن فراموش۔ دس نکور۔ صاف زہر مرادبدی یا برائی (16) بخشنہار۔ معاف کرنے کی توفیقرکھنے والا ۔ گر سبدی میل اترے ۔ کلام مرشد سے ناپاکیزگی دور ہو جاتیہے ۔ تا۔ تب۔ سچ بنایا سیگار۔ تب صدیوی خوبصورتی اسکا۔ سجاوٹ بن جاتی ہے (17) سچا ساہو ۔ سچا شاہوکرا ۔ سچے ونجارے ۔ سچے سوداگ ر۔ کوڑے ۔ جھوٹے ۔ ٹکن ۔ ٹکاؤ۔ ٹھہر۔ سچ ۔ حقیقت۔ نہ بھاوئی ۔ اچھی نہیں لگتی ۔ بچن ۔ ذلیل خوار ہوتے ہیں۔
ترجمہ:
اگر صدیوی مالک خدا کو بھلا دور تو زندگی جینا ایک لنعت و ملامت ہے ۔ جس پر الہٰی نگاہ شفقت ہو اسے خدا بولتا نہیں۔ کیونکہ اس نے مرشد نے سمجھا ہوا ہے سچا مرشد ملائے تو انسان کا ملاپ رہتا ہے سچا صدیوی خدا دل میں بسائے ۔ جب ملجائے تو جدائی نہیں ہوتی مرشد کی محبت کی وجہ سے (14) مرشد کے کلام کو سمجھ کر اپنے مالک کی صفت صلاح کیجیئے ۔ جس نے الہٰی ملاپ سے روحانی وزہنی سکون حاصل کر لیا اس نے دنیا میں ناموری پائی (15) خودی سپند کا دل پر الہٰینام سچ وحقیقت اپنا تاثر نہیں کرتا کیونکہ اسکا دل ناپاک ۔ بیرحم اور سخت دل ہوتا ہے ۔ وہ سانپ کی مانند ہوتا ہے خوآہ اسے دودھ پلائیا جائے تب بھی اس کے اندر زہر ہی بھرا رہتا ہے (166) جو کچھ ہو رہا ہے خدا کر رہتا ہے ۔ تو شکیات کس سے کیجائے اور بخشنے والا بھی خود ہی ہے ۔ کلام مرشد کے تاثرات سے ناپاکیزگی دور ہو جاتی ہے تو اسے صدیوی خوبصورتی حاصل ہوجاتی ہے ۔ سچ اور خدا اس کی خوبصورتی کا سبب ہو جاتا ہے (17) خدا سچا شاہو کار ہے اور صدیوی ہے اور اسکے خریدار بیوپاری سوداگر سچے ار روحانی اوراخلاقی زندگی ولاے ہو جاتے ہیں۔ وہاں کافروں اور جھوٹوں کو ٹھکانہ نہیں ملتا کیونکہ انکو حقیقت اور سچ اور محسوس نہیں ہوتا لہذا عذآب میں ذلیل و خوار ہوتے ہیں۔

ہئُمےَ میَلا جگُ پھِرےَ مرِ جنّمےَ ۄارو ۄار ॥
پئِئےَ کِرتِ کماۄنھا کوءِ ن میٹنھہار ॥੧੯॥
سنّتا سنّگتِ مِلِ رہےَ تا سچِ لگےَ پِیارُ ॥
سچُ سلاہیِ سچُ منِ درِ سچےَ سچِیارُ ॥੨੦॥
گُر پوُرے پوُریِ متِ ہےَ اہِنِسِ نامُ دھِیاءِ ॥
ہئُمےَ میرا ۄڈ روگُ ہےَ ۄِچہُ ٹھاکِ رہاءِ ॥੨੧॥
گُرُ سالاہیِ آپنھا نِۄِ نِۄِ لاگا پاءِ ॥
تنُ منُ سئُپیِ آگےَ دھریِ ۄِچہُ آپُ گۄاءِ ॥੨੨॥
کھِنّچوتانھِ ۄِگُچیِئےَ ایکسُ سِءُ لِۄ لاءِ ॥
ہئُمےَ میرا چھڈِ توُ تا سچِ رہےَ سماءِ ॥੨੩॥
ستِگُر نو مِلے سِ بھائِرا سچےَ سبدِ لگنّنِ ॥
سچِ مِلے سے ن ۄِچھُڑہِ درِ سچےَ دِسنّنِ ॥੨੪॥
لفظی معنی:
ہونمے ۔ خودی۔ میلا ۔ ناپاک۔ مر۔جمے دار دوار ۔ تناسخ میں پڑ رہات اہے ۔ پییئے کرت۔ کام جو اسکے اعمال کے مطابق اسکی ذمہ داری ہوگیا۔ کماونا۔ کرنا۔ میٹنہار۔ مٹائیا نہیں جا سکتا (19) سنتا سنگت ۔ صحبت ۔ پارسایاں۔ سچ صلاحی ۔ سچ حقیقت و خدا کی حمدوثناہ ۔ سچ من ۔ دل میں۔ س ۔ در سچے ۔ سچے کے در پر ۔ بارگاہ الہٰی پر۔ سچیار ۔ سچ والا۔ سر خرو۔ خوش اخلاق (20) گر پورے ۔ کامل مرشد۔ پوری مت ۔ کامل عقل۔ اہنس۔ روز و شب۔ دن رات۔ نام دھیائے ۔ سچ وحقیقت میں دھیان یا توجہ ۔ ہونمے میرا۔ ملیتی خودی ۔ روگ ۔ بیماری ۔ ٹھاک رہائے ۔ رکاوٹ ڈالتا ہے (21) تن من ۔دل و جان ۔ آگے دھری ۔ بھینٹ چڑھاؤ۔ آپ ۔ خوئشتا ۔ا پانا پن ۔ گورائے ۔ ختم کرکے ۔ نکال کر (22) کھچوتان۔ کشمکش ۔ وگوچیئے ۔ خوآر۔ سچ رہے سمائے ۔ سچ وحقیقت میں محؤ ومجذوب رہو ۔ (23) بھائیرر۔ بردار۔ بھائی ۔ سچے سبد۔ سچے صڈیوی کلام ۔ الہٰیکلام ۔ وچھڑلیہہ۔ جدائی۔ در سچے ۔ بارگاہ الہٰی (24)
ترجمہ:
خودی میں سارا عالم بھٹک رہا ہے اور تناسخ میں پڑا رہتا ہے اعمال و کردار کی مطابق جیسے اعملا کر رہا ہے کوئی اسے مٹا نہیں سکتا (19) صحبت و قربت پارسایاں نیسب ہوجائے تو سچ وحقیقت سے محبت اور پیار بن جاتا ہے ۔ سچ وحقیقت کی صفت صلاح مراد الہٰی حمدوثناہ سے دل میں سچ بستا ہے اور الہٰی در پر انسان سر خرو ہوتا ہے (20) کامل مرشد کا سبق کامل ہوتا ہے روز و شب الہٰی نام سچ وحقیقت میں دھیان دینے کا ۔ خودی اور ملکیتی خیال دل سے نکال دیتا ہے ۔ رکاوٹ بن جاتی ہے (21) اپنے مرشد کی ستائش کرؤ اور اسکا ادب و آداب کرؤ۔ اور خودی چھوڑ کر دل وجان اسے بھینٹ کر دو (22) کشمکش میں ذلیل و خواری ہے ۔ ایک سے پایر پیدا کرؤ۔ خودی اور ملکیتی خیال چھوڑ کر سچ و حقیقت اپناؤ (23) جو سچے مرشد کو اپناتے ہیں وہ آپس میں بھائی ہیں اور سچے کلام کو اپناتے ہیں۔ جن کا ملاپ سچ اور سچے خدا سےہوگیا ہو خدا ہوتے وہ الہٰی در پر دکھائی دیتے ہیں۔

سے بھائیِ سے سجنھا جو سچا سیۄنّنِ ॥
اۄگنھ ۄِکنھِ پل٘ہ٘ہرنِ گُنھ کیِ ساجھ کرنّن٘ہ٘ہِ ॥੨੫॥
گُنھ کیِ ساجھ سُکھُ اوُپجےَ سچیِ بھگتِ کرینِ ॥
سچُ ۄنھنّجہِ گُر سبد سِءُ لاہا نامُ لئینِ ॥੨੬॥
سُئِنا رُپا پاپ کرِ کرِ سنّچیِئےَ چلےَ ن چلدِیا نالِ ॥
ۄِنھُ ناۄےَ نالِ ن چلسیِ سبھ مُٹھیِ جمکالِ ॥੨੭॥
من کا توسا ہرِ نامُ ہےَ ہِردےَ رکھہُ سم٘ہ٘ہالِ ॥
ایہُ کھرچُ اکھُٹُ ہےَ گُرمُکھِ نِبہےَ نالِ ॥੨੮॥
اے من موُلہُ بھُلِیا جاسہِ پتِ گۄاءِ ॥
اِہُ جگتُ موہِ دوُجےَ ۄِیاپِیا گُرمتیِ سچُ دھِیاءِ ॥੨੯॥
ہرِ کیِ کیِمتِ ن پۄےَ ہرِ جسُ لِکھنھُ ن جاءِ ॥
گُر کےَ سبدِ منُ تنُ رپےَ ہرِ سِءُ رہےَ سماءِ ॥੩੦॥
سو سہُ میرا رنّگُلا رنّگے سہجِ سُبھاءِ ॥
کامنھِ رنّگُ تا چڑےَ جا پِر کےَ انّکِ سماءِ ॥੩੧॥
چِریِ ۄِچھُنّنے بھیِ مِلنِ جو ستِگُرُ سیۄنّنِ ॥
انّترِ نۄ نِدھِ نامُ ہےَ کھانِ کھرچنِ ن نِکھُٹئیِ ہرِ گُنھ سہجِ رۄنّنِ ॥੩੨॥
نا اوءِ جنمہِ نا مرہِ نا اوءِ دُکھ سہنّنِ ॥
گُرِ راکھے سے اُبرے ہرِ سِءُ کیل کرنّنِ ॥੩੩॥
سجنھ مِلے ن ۄِچھُڑہِ جِ اندِنُ مِلے رہنّنِ ॥
اِسُ جگ مہِ ۄِرلے جانھیِئہِ نانک سچُ لہنّنِ ॥੩੪॥੧॥੩॥
لفظی معنی:
سبھنا۔ دوست۔ سے ۔ وہ ۔ سچا۔ صدیوی خدا۔ سیون ۔ خدمت کرتے ہیں۔ اوگن۔ بداوصاف۔ وکن پلہرن ۔ بکتے ہیں تو کامیابی پاتے ہیں۔ سانجھ ۔ اشتارکیت ۔ر شتہ (25) اپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ سچی بھگت ۔ سچا پیار۔ پری۔ سچ ونجھیہہ۔ سچا بیوپار۔ خریداری ۔ لاہا۔ منافع (26) رپا۔ چاندی۔ پاپ۔ گناہ۔ سنچیئے ۔ اکھٹا کریں۔ چلدیاں نال۔ بوقت موت یا آکرت۔ جسم۔ الہٰی کوتوال ۔ یا فشتی موت۔ مٹھی ۔ لٹ گئی ۔کال ۔ موت (27) توسا۔ سفر خرچ۔ سمال۔ بساؤ۔ اگھٹ ۔ ختم نہ ہونے والا۔ گورمکھ ۔ مریدان مرشد ۔ پارساؤں (28) مولہو۔ بالکل۔ اصلیت و حقیقت سے ۔ پت ۔ عزت۔ ویاپیا۔ پھنسا ہوا۔ گرمتی ۔ سبق مرشد سے ۔ سچ دھیائے ۔ حقیقت میں دھیان (29) ہر جس۔ الہٰی صفت۔ ستائش۔ شہرت ۔ رپے ۔ محسوس۔ تاثر۔ سمائے ۔ محو (30) رنگیلا۔ خوش مزاج ۔ سہچ سبھائے ۔ روحانی سکون کے پریم میں۔ رنگ تا چڑے ۔ پریم تب ہو۔ پر کے انک سمائے ۔ خاوند کی گود میں محوہو ۔ مراد اگر الہٰی خوشنوی حاصل ہو (31) چری وچھونے ۔ دیرینہ جدائی۔ ستگر سیون ۔ سچے مرشد کی خدمت سے ۔ انتر۔ اندر۔ ذہن میں۔ نوندھ نام۔ سچ و حقیقت کے نو خزانے ۔ نکھٹیئی ۔ کمی واقع نہیں ہوتی ۔ ہرگن ۔ الہٰی اوساف ۔ سہج ۔ قدرتی طور پر ۔ رون ۔ محو۔ (32) دکھ سہن ۔ عذآب برداشت کرتے ہیں۔ ابھرے ۔ بچے ۔ کیل۔ خوشی اور کھیل (33) اندن۔ ہروز۔ سچ لہن۔ حقیقت یا خدا حاصل کرتے ہیں۔
ترجمہ:
وہ بھائی اور دوست ہیں جو سچے خدا سے پیار اور خدا کی خدمت کرتے ہیں۔ بد اوصاف ختم کرکے اوصاف بساتے اور اختیار کی خدمت کرتے ہیں۔ بد اوصاف ختم کرکے اوصاف بساتے اور اختیار کرتے ہیں زندگی خوشگوار بناتے ہیں (25) اوصاف اپنا کر سکھ اور آرام حاصل ہوتا ہے یہی سچا لاہٰی پریم پیار اور الہٰی ریاض ہے ۔ کلام مرشد سےا لہٰی نام سچ وحقیق حاصل کرتے اور پاتے ہیں۔ اور اسکا منافع کماتے ہیں (26) کئی طرح کے گناہوں سے سونا چاندی اور دولت انسان اکھٹی کرتا ہے ۔ مگر بوقت آخرت اور موت انسان کے ساتھ نہیں جاتی ما سوائے الہٰی نام سچ و حقیق وحقیقت کے اور نام کے بغیر سب روحانی موت کے ہاتھوں لٹ جاتی ہے (27) من کا خزانہ یا سفر خرچ الہٰی نام سچ وحقیقت ہے سے دلمیں بساؤ اور سنبھال رکھو ۔ یہ ایک الہٰی دولت ہے جو مرید مرشد کی زندگی میں ساتھ دیتی ہے (28 ) اے دل حقیقت و اسلیت کو بھلا کر یہاں سے بے عزت ہوکر جائیگا یہ عالم دنایوی دولت کی محبت میں گرفتار ہے سبق مرشد کی مطابق سچ وحقیقت اپنا دھیان لگا (29) الہٰیقیمت کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا ۔ جو انسان کلام مرشد سے متاثر ہو جاتا ہے ۔ وہ خدا میں محؤ ومجذوب ہوجاتا ہے الہٰی عظمت تحریر و بیان سے بعید ہے (30) میرا مالک میرا خدا رنگین مزاج پریمی ہے اور قدرتی طور پر اپنے پریم سے متاثر کرتا ہے ۔ انسان پر اسکے پریم کا اثر تب ہوتا ہے جب اس کی گود نصیب ہوتی ہے مراد جب وہ الہٰی قربت و صحبت اختیار کرتا ہے (31) (جنکو ) جن کی دیرینہ خدا سے جدائی ہے خدمت مرشد سے ملاپ ہو سکتا ہے ۔ انسان کے دل میں الہٰی نام سچ وحقیقت کے نو خزانے مووجد ہیں جن کے استعمال کرنے سے کمی واقع نہیں ہوتی وہ الہٰی اوصاف میںر وحآنیس کون میں محؤ ومجذوب رہتے ہیں (32) جن کا محافظ ہو مرشد دبچتے ہیں برائیوں سے اور خدا سے کھیلتے ہیں نہ تناسخ پاتے ہین ہ عذاب پاتے ہیں (33) جو ہر روز ملاپ الہٰی پاتے ہیں ہوتے نہیں دوست جدا ۔ مگر اے نانک۔ اس دنیا میں ہیں بہت کم جو ملاپ الہٰی سچ و حقیقت پاتے ہیں۔

سوُہیِ مہلا ੩॥
ہرِ جیِ سوُکھمُ اگمُ ہےَ کِتُ بِدھِ مِلِیا جاءِ ॥
گُر کےَ سبدِ بھ٘رمُ کٹیِئےَ اچِنّتُ ۄسےَ منِ آءِ ॥੧॥
گُرمُکھِ ہرِ ہرِ نامُ جپنّنِ ॥
ہءُ تِن کےَ بلِہارنھےَ منِ ہرِ گُنھ سدا رۄنّنِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُرُ سرۄرُ مان سروۄرُ ہےَ ۄڈبھاگیِ پُرکھ لہنّن٘ہ٘ہِ ॥
سیۄک گُرمُکھِ کھوجِیا سے ہنّسُلے نامُ لہنّنِ ॥੨॥
نامُ دھِیائِن٘ہ٘ہِ رنّگ سِءُ گُرمُکھِ نامِ لگنّن٘ہ٘ہِ ॥
دھُرِ پوُربِ ہوۄےَ لِکھِیا گُر بھانھا منّنِ لئین٘ہ٘ہِ ॥੩॥
ۄڈبھاگیِ گھرُ کھوجِیا پائِیا نامُ نِدھانُ ॥
گُرِ پوُرےَ ۄیکھالِیا پ٘ربھُ آتم رامُ پچھانُ ॥੪॥
سبھنا کا پ٘ربھُ ایکُ ہےَ دوُجا اۄرُ ن کوءِ ॥
گُر پرسادیِ منِ ۄسےَ تِتُ گھٹِ پرگٹُ ہوءِ ॥੫॥
سبھُ انّترجامیِ ب٘رہمُ ہےَ ب٘رہمُ ۄسےَ سبھ تھاءِ ॥
منّدا کِس نو آکھیِئےَ سبدِ ۄیکھہُ لِۄ لاءِ ॥੬॥
بُرا بھلا تِچرُ آکھدا جِچرُ ہےَ دُہُ ماہِ ॥
گُرمُکھِ ایکو بُجھِیا ایکسُ ماہِ سماءِ ॥੭॥
سیۄا سا پ٘ربھ بھاۄسیِ جو پ٘ربھُ پاۓ تھاءِ ॥
جن نانک ہرِ آرادھِیا گُر چرنھیِ چِتُ لاءِ ॥੮॥੨॥੪॥੯॥
لفظی معنی:
سوکھم۔ نہایت ۔ باریک۔ اگم انسانی عقل و ہوش سے بعید ۔ کت بدھ ۔ کس طریقے سے ۔ بھرم ۔ شک و شبہات ۔ اچنت۔ بلا کوشش۔ بیفکر (1) گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ جپن۔ یادوریاض ۔ رون۔ یاد کرتے ہیں (1) رہاؤ۔ سرور۔ تالاب۔ مان سرودر۔ ایک بھاری جھیل۔ جو ہند اور چین کی سر حد پر واقع ہے جہاں ہنس رہتے ہیں بتائیا گیا ہے ۔ وڈبھاگی بلند قسمت سے ۔ لہن ۔ملتے ہیں۔ کھوجیا۔ تلاش کی ۔ سے ہسلے ۔ وہ ہنس کی ماند ہیں۔ نام لہن ۔ وہ نام یعنی سچ و حقیقت پاتے ہین (2) نام دھیائن رنگ سیؤ۔ ولہ الہٰینام سچ و پریم سے توجہ اور دھیان لگاتے ہیں۔ گورمکھ نام لگن ۔ مرید مرشد ہوکر الہٰی نام سچ وحقیقت پانتے ہیں۔ دھر پورب۔ پہلے سے الہٰی بارگاہ سے ۔ لکھیا۔ تحریر۔ بھانا۔ رضا۔ فرمان (3) وڈبھاگی گھر کھوجیا۔ بلند قسمت سے دل ٹٹولا۔ نام ندھان۔ الہٰی نام کا خزانہ ۔ گر پورے ۔ کامل مرشد ۔ پربھ۔ خدا۔ آتما رام ۔ آتما۔ روح۔ رام۔ خدا۔ مراد پرماتما (4) اور۔ دیگر۔ دوسرا۔ گر پر سادی۔ رحمت مرشد سے ۔ تت گھٹ۔ اس دلمیں۔ پرگٹ ۔ظاہر (5) انتر جامی ۔ دلی رز جاننے والا۔ سب تھائے ۔ ہر جگہ ۔ مندر۔ برا۔ سبد ویکھو ۔ کلام کا ملاحظہ کرو (6) تچر۔ اس وقت تک ۔ حچر۔ جب تک ۔ دوماہے ۔ دوئی میں۔ بجھیا۔ سمجھا ۔پہچان کی ۔ ایکس ماہے ۔ وحد تمیں۔ سمائے ۔ محو (7) بھاوسی۔ پیاری ۔ پربھ پاوے تھائے ۔ خدا میں ٹھکانہ پات اہے ۔ ارادھیا۔ یادوریاض ۔
ترجمہ:
مریدان مرشد ہمیشہ الہٰی نام سچ وحقیقت کی یادوریاض کرتے ہیں جو الہٰی اوصاف ال میں بساتے ہیں میں قربان ہوں ان پر (1) رہاؤ۔ خدا کا صرف احساس ہو سکتا نظر نہیں آتا انسانی عقل و ہوش سے بلند تر ہے انسان کی رسئای سے بعید ہے اس لئے اسے کس طور طریقے سے ملاپ ہو سکتاہے ۔ کلام مرشد سے وہم وگمان دور ہوتا ہے تب وہ قدرتی طور بلا کسی کوشش و کاوش دل میں بس جاتا ہے (1) مرشد ایک تالاب اور تالاب بھی مانسرور رہے ۔ جو بلند قسمت سے ملتا ہے ۔ مریدان مرشد جن خدمتگاروں نے تلاش کی (ہوتے ) ہوتی ہے ہنسوں کی مانند الہٰی نام سچ حقیقت پا لیتے ہیں۔ جیسے مانسرودر سے ہنس موتی پاتے ہیں (2) جو پریم پیار سے الہٰی نام سچ وحقیقت میں دھیان لگاتے ہیں وہ مرید مرشد الہٰی نام سچ وحقیقت میں محو وہجاتے ہیں۔ جن کی تقدیر میں الہٰی حضور سے انک کے اعمالنامے میں تحریر ہوتاوہ رضائے مرشد کو مانتے ہیں (3) جس بلند قسمت نے اپنے دل کو ٹٹولا پہچان کی انہیں انکے دل میں لاہٰی نام سچ وحقیقت کا خزانہ حاصل ہوا۔ کامل مرشد نے اسے دکھادیا اے انسان تو بھی اس بلند روح کی پہچان کر (4) سب کا ملاک واحد خدا ہے دوسری اسکے برابر کوئی ہستی نہیں رحمت مرشد سے دل میں بستا ہے اس کے دلمیں ظاہر ہوجاتا ہے (5) خدا دل کے راز جاننے والا ہے ۔ اور ہر جگہ بستا ہے تب برا کسے کہا جائے کلام کا ملاحظہ کرکے پتہ کر لیجیئے (6) نیک و بد کی تمیز تو اس وقت تک ہے اور کہتا ہے جب تک دوئی دل میں ہے ۔ مرید مرشد واحد وحدت کو سمجھتا ہے لہذا وہ خدا میں محو ومجذوب رہتا ہے (7) خدمت پسند وہی ہوتی ہے خدا کو جو منظور خدا ہوتی ہے ۔ اے خادم نانک۔ مرید مرشد مرشد کے پیار و پریم سے خدا کو یاد کرتےہیں۔

راگُ سوُہیِ اسٹپدیِیا مہلا ੪ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
کوئیِ آنھِ مِلاۄےَ میرا پ٘ریِتمُ پِیارا ہءُ تِسُ پہِ آپُ ۄیچائیِ ॥੧॥
درسنُ ہرِ دیکھنھ کےَ تائیِ ॥
ک٘رِپا کرہِ تا ستِگُرُ میلہِ ہرِ ہرِ نامُ دھِیائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جے سُکھُ دیہِ ت تُجھہِ ارادھیِ دُکھِ بھیِ تُجھےَ دھِیائیِ ॥੨॥
جے بھُکھ دیہِ ت اِت ہیِ راجا دُکھ ۄِچِ سوُکھ منائیِ ॥੩॥
تنُ منُ کاٹِ کاٹِ سبھُ ارپیِ ۄِچِ اگنیِ آپُ جلائیِ ॥੪॥
پکھا پھیریِ پانھیِ ڈھوۄا جو دیۄہِ سو کھائیِ ॥੫॥
نانکُ گریِبُ ڈھہِ پئِیا دُیارےَ ہرِ میلِ لیَہُ ۄڈِیائیِ ॥੬॥
لفظی معنی:
دیچائی ۔ فروخت کردوں (!) درسن۔ دیار۔ نام دھیائی ۔ الہٰی نام۔ سچ وحقیقت میں دھیان دوں (1) رہاؤ۔ ارادھی ۔ یاد کروں (2) راجا۔ بھوکا نہ سمجھو ۔ سیر رہوں (3) ارپی ۔ بھینٹ (4) غریب ۔ ناتواں بے سرو سامان ۔ دوآرے ۔ دروازے پر ۔ وڈیائی ۔ عظمت و شہرت (6)
ترجمہ:
دیدار الہٰی کے لئے اگر سچا مرشد سے ملاپ کرائیں اےخدا تو میں ہمیشہ تیرے نام سچ و حقیقت میں اپنی توجہ اور دھیان لگاوں (1) رہاؤ۔ اگر کوئی مجھے میرے پیارے سے لادے تو میںاپنے آپ کو اسکے عوض فروکت کر دوں (1) اے خدا اگر تو آرام و آسائش پہنچائے تو تیری یادوریاض کروں البستہ اگر عذاب پہنچائے تب بھی تیری عبادت وریاضت کروں (2) اگر بھوک دے تب بھی یہی محسوس کروں کہ سیر ہوں اور عذاب میں بھی آرام و آسائش سمجھو (3) دل وجا کو کاٹ کر سب کچھ تیری بھینٹ چڑھادوں اور اپنے آپ کو آگ میں جلادونگا (4) اے خدا تیری خدمت پانی لاکر اور پنکھا ہلا کر کروں جو دیگا وہی کھاونگ ا۔غریب نادار ناکن تیر در پر گرپڑا ہے اپنےساتھ ملا لو یہ تیری عظمت و حشمت ہے (6)

اکھیِ کاڈھِ دھریِ چرنھا تلِ سبھ دھرتیِ پھِرِ مت پائیِ ॥੭॥
جے پاسِ بہالہِ تا تُجھہِ ارادھیِ جے مارِ کڈھہِ بھیِ دھِیائیِ ॥੮॥
جے لوکُ سلاہے تا تیریِ اُپما جے نِنّدےَ ت چھوڈِ ن جائیِ ॥੯॥
جے تُدھُ ۄلِ رہےَ تا کوئیِ کِہُ آکھءُ تُدھُ ۄِسرِئےَ مرِ جائیِ ॥੧੦॥
ۄارِ ۄارِ جائیِ گُر اوُپرِ پےَ پیَریِ سنّت منائیِ ॥੧੧॥
نانکُ ۄِچارا بھئِیا دِۄانا ہرِ تءُ درسن کےَ تائیِ ॥੧੨॥
لفظی معنی:
اکھی ۔ آنکھیں۔ چرناتل۔ پاؤں کے نیچے ۔ مت پائی۔ یہ سمجھ آئی (1) پاس بہالیہہ۔ اگر بطور عزت یا محبت ساتھ بیٹھائے (1) ارادھی ۔ تجھے یاد رکھوں۔ تیری عبادت و ریاضت کرؤں۔ مار کڈھے ۔ اگر بھگائے (8) اپما۔ صلاح ۔ تیری عظمت و شہر۔ نندے ۔ بدگوئی (9) دل ۔ محبت۔ وسریئے ۔ بھولوں (10) سنت مانئ۔ روحانی رہبر کو خوش کرں (1!) دیوانہ ۔ پاگل۔ تو دسن ۔ تیرے دیدار کے لئے (12)
ترجمہ:
ساری زمین پر گھوم کر یہ سمجھ آئی ہے کہ تیرے پاؤں کے نیچے آنکھیں بطور ادب و اداب بچھادوں مراد تیرا اتنا زیادہ ادب و احترام کروں (7) اے خدا تو اگر مجھے بطور محبت و پیرا پا بٹھائے تو تیری ہی عبادت وریاضت کرؤں گا ۔ اگر دور بھجے گا تو بھی تجھے ہی یاد کرونگا (8) اے خدا اگر لوگ مجھے صلاحیں گے اچھا کہیں گے تو یہ تیری ہی اس میں عظمت و حشمت ہے اور اگر بد گوئی کرینگے تب بھی چھوڑوں گا نہیں (9) اے خدا اگر میرا پیار تجھ سے بنا رہے تو کوئی خوآہ کچھ بھی کہتا رہے ۔ مگر تجھے بھلانا میری روحانی واخلاقی موت ہے (10) میں بار بار قربان ہوں مرشد پر اس روحآنی رہبر کے پاؤں پڑ کر اس کی خوشنودی حآصل کروں (11) بیکس نانک ۔ دیوانہ ہو رہا ہے اے خدا تیرے دیدار کے لئے ۔

جھکھڑُ جھاگیِ میِہُ ۄرسےَ بھیِ گُرُ دیکھنھ جائیِ ॥੧੩॥
سمُنّدُ ساگرُ ہوۄےَ بہُ کھارا گُرسِکھُ لنّگھِ گُر پہِ جائیِ ॥੧੪॥
جِءُ پ٘رانھیِ جل بِنُ ہےَ مرتا تِءُ سِکھُ گُر بِنُ مرِ جائیِ ॥੧੫॥
جِءُ دھرتیِ سوبھ کرے جلُ برسےَ تِءُ سِکھُ گُر مِلِ بِگسائیِ ॥੧੬॥
سیۄک کا ہوءِ سیۄکُ ۄرتا کرِ کرِ بِنءُ بُلائیِ ॥੧੭॥
نانک کیِ بیننّتیِ ہرِ پہِ گُر مِلِ گُر سُکھُ پائیِ ॥੧੮॥
لفظی معنی:
جھکھڑ جھاگی ۔ طوفان برپا ہو۔ مہہ درسے ۔ بارش ہو رہی ہو ۔ گرویکھن ۔ دیدار مرشد (13) سمبند ساگر۔ گہرا سمندر۔ گر سکھ ۔ میرد مرشد۔ لنگھ ۔ پار ہوکر (14) پرانی۔ جاندار ۔ تیؤ۔ ویسے ۔ مرجائی ۔ روحانی واخلایق موت ہوجاتی ہے (15) سوبھ۔ خبوصورت ۔ وگسائی ۔ خوش ہونا (16) خادم کا خدمتگار ہوکر رہوں اور اسے منت وسماجت اور عرض و گذارش سے بلاؤں (17) گرمل مرشد کو مل کر۔ گرسکھ ۔ مرشدی سکھ ۔ پائی ۔ پاوں۔
ترجمہ:
اندھی ہو یا طوفان خواہ پٹا ہو آسمان یا برستی ہو بارش تب بھی دیدار مرشد کے لئے جانا ہوتا ہے (13) خوآہ کھار سمندر ہو راستے میں جاہل مرید مرشد اسے بھی عبور کرکے مرشد کے پاس ہے جاتا (14) جیسے پانی کا پیاسا بغیر پانی مرجاتا ہے ویسے ہی مرید مرشد مرشد کے بغیر موت اخلاقی و روحانی پاتا ہے (15) جیسے زمین بارش سے خوشحالی پاتی ہے مرید مرشد ملاپ مررشد سے خوش ہوجاتا ہے (16) خادم کا ہوکر خادم عرض وگذارش سے اسے بلاؤں (17) خدا سے ناک عرض گذارتا ہے کہ مرید مرشد ملاپ مرشد سے مرشدی والا آرام و آسائش پاتا ہے ۔

توُ آپے گُرُ چیلا ہےَ آپے گُر ۄِچُ دے تُجھہِ دھِیائیِ ॥੧੯॥
جو تُدھُ سیۄہِ سو توُہےَ ہوۄہِ تُدھُ سیۄک پیَج رکھائیِ ॥੨੦॥
بھنّڈار بھرے بھگتیِ ہرِ تیرے جِسُ بھاۄےَ تِسُ دیۄائیِ ॥੨੧॥
جِسُ توُنّ دیہِ سوئیِ جنُ پاۓ ہور نِہپھل سبھ چتُرائیِ ॥੨੨॥
سِمرِ سِمرِ سِمرِ گُرُ اپُنا سوئِیا منُ جاگائیِ ॥੨੩॥
اِکُ دانُ منّگےَ نانکُ ۄیچارا ہرِ داسنِ داسُ کرائیِ ॥੨੪॥
لفظی معنی:
گر۔ مرشد ۔ چیلا۔ مرید۔ سکھ۔ وچ۔ درمیان۔ وچولہ ۔ دھیائی ۔ دھیاؤ (19) جو تدھ سیویہ۔ ج و تیری خدمت کرتے ہیں۔مراد تیری یادوریاض کرتے ہں ۔ سو تو ہے ہو دیہہ۔ وہ تیری مانند ہو جاتے ہیں۔ تدھ ۔ سیوک سیہج رکھائی۔ تو اپنے خدمتگار وں کی عزت کا محافظ ہے (20) بھنڈا۔ ذخیرے ۔ خزانے ۔ بھگتی ۔ پریم پیار۔ جس بھاوے ۔ جسے چاہتا ہے (21) نہفل۔ بیکا۔ر۔ بےفائدہ ۔ چترائی ۔ چالاکی ۔ دہوکا (22) گر اپنا ۔ اپنا مرشد۔ سوئیا۔ غفلت ۔ جگائی ۔ بیدار (23) دان۔ بھیک۔ خیرات۔ بیچارہ۔ بیکس۔ لاچار۔ مجبور۔ داسن داس ۔ خادموں کا خادم (24)
ترجمہ:
اے خدا تو خود ہی ہے مرشد خود ہی مرید ہے مرشد کے ذریعے تجھ میں ہے دھیان (19) جو خدمت تیری کرتا ہے وہ تیری مانند ہو جاتا ہے تو اپنے خادم کا خود محافظ ہے (20) اے خدا تیری بھرئے ہوئے خزانے تیری بھگتی کے جسے چاہتا ہے تو دیتا ہے (21) جسے تو دیتا ہے وہی پاتا ہے بیکار ہے دہوکا اور چالاکی اس میں (22) اے انسانوں یاد الہٰی کرنے سے دل میں بیداری آتی ہے (23) لاچار و مجبور نانک خیرات ارو بھیک مانگتا ہوں اے خدا تجھ سے کر مجھے اپنے خادموں کا خادم بنا وے ۔

جے گُرُ جھِڑکے ت میِٹھا لاگےَ جے بکھسے ت گُر ۄڈِیائیِ ॥੨੫॥
گُرمُکھِ بولہِ سو تھاءِ پاۓ منمُکھِ کِچھُ تھاءِ ن پائیِ ॥੨੬॥
پالا ککرُ ۄرپھ ۄرسےَ گُرسِکھُ گُر دیکھنھ جائیِ ॥੨੭॥
سبھُ دِنسُ ریَنھِ دیکھءُ گُرُ اپُنا ۄِچِ اکھیِ گُر پیَر دھرائیِ ॥੨੮॥
انیک اُپاۄ کریِ گُر کارنھِ گُر بھاۄےَ سو تھاءِ پائیِ ॥੨੯॥
ریَنھِ دِنسُ گُر چرنھ ارادھیِ دئِیا کرہُ میرے سائیِ ॥੩੦॥
نانک کا جیِءُ پِنّڈُ گُروُ ہےَ گُر مِلِ ت٘رِپتِ اگھائیِ ॥੩੧॥
نانک کا پ٘ربھُ پوُرِ رہِئو ہےَ جت کت تت گوسائیِ ॥੩੨॥੧॥
لفظی معنی:
چھٹر کے ۔ غصے ہو ۔ میٹھا۔ پیارا۔ بخشے ۔ کرم فرمائی کرے ۔ گروڈیائی ۔ عظمت مرشد (25) گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ تھائے ۔ ٹھکانے ۔ منمکھ ۔ مرید من (26) پالا۔ سروی ۔ ککر۔ ہلکی برف باری۔ برف درسے ۔ برفباری ہو (27) دنس رین۔ روز و شب۔ دن رات۔ وچ اکھیں۔ پیر دھرئی۔ آنکھوں میں بساؤں (28) انیک اپاؤ۔ بیشمار کوشش۔ بھاوے ۔ چاہے (29) دیا۔ مہربانی (30) جیو پنڈ۔۔ جان اور جسم ۔ ترپت اگھائی۔ تلسی ۔ تکسین اور خواہش باقتی ہن رہنا (31) پور رہو ۔ بس رہا ہے ۔ جت ۔ جہاں ۔ کت ۔ کہاں۔ تت۔ وہاں۔ مراد ہر جگہ ۔ گوسائیں۔ آقا۔ مالک علام۔
ترجمہ:
اگر مرشد توہین آمیزی یا بدکلامی کرے تو پیارا لگے اگر بخشے تو یہ عظمت مرشد ہے (25) مرید مرشد کا کلام قابل قبول ہوتا ہے جب کہ مرید من کے کلما کو قبول نہیں کیا جاتا (26) سروی ہو یا نیم برفباری یا برفباری تاہم مرید مرشد دیدار مرشد کے لئے جات اہے (27) دن ہو یارات ہو دیدار کروں مرشد کا اور اداب کی خاطر آنکھیں پچھادوں (28) بیشمار کوشش ہو مرشد کی خاطر منظو روہی ہوتی ہے جو چاہتا ہے مرشد (29) دلمیں ہو دھیان پائے مرشد روز و شب ایسی کرم فرئی کر و خدا (30) نانک کا روح اور جسم بھینٹ ہے مرشد کو ملاپ مرشد سے ملتی ہے تکسین قلب کو کوئی بھوک باقی نہیں رہتی (31) خدا نانک کا جہاں کہاں وہاں یہاں ہر جا بستا ہے ۔

راگُ سوُہیِ مہلا ੪ اسٹپدیِیا گھرُ ੧੦
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
انّدرِ سچا نیہُ لائِیا پ٘ریِتم آپنھےَ ॥
تنُ منُ ہوءِ نِہالُ جا گُرُ دیکھا سام٘ہ٘ہنھے ॥੧॥
مےَ ہرِ ہرِ نامُ ۄِساہُ ॥
گُر پوُرے تے پائِیا انّم٘رِتُ اگم اتھاہُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہءُ ستِگُرُ ۄیکھِ ۄِگسیِیا ہرِ نامے لگا پِیارُ ॥
کِرپا کرِ کےَ میلِئنُ پائِیا موکھ دُیارُ ॥੨॥
ستِگُرُ بِرہیِ نام کا جے مِلےَ ت تنُ منُ دیءُ ॥
جے پوُربِ ہوۄےَ لِکھِیا تا انّم٘رِتُ سہجِ پیِئیءُ ॥੩॥
سُتِیا گُرُ سالاہیِئےَ اُٹھدِیا بھیِ گُرُ آلاءُ ॥
کوئیِ ایَسا گُرمُکھِ جے مِلےَ ہءُ تا کے دھوۄا پاءُ ॥੪॥
کوئیِ ایَسا سجنھُ لوڑِ لہُ مےَ پ٘ریِتمُ دےءِ مِلاءِ ॥
ستِگُرِ مِلِئےَ ہرِ پائِیا مِلِیا سہجِ سُبھاءِ ॥੫॥
ستِگُرُ ساگرُ گُنھ نام کا مےَ تِسُ دیکھنھ کا چاءُ ॥
ہءُ تِسُ بِنُ گھڑیِ ن جیِۄئوُ بِنُ دیکھے مرِ جاءُ ॥੬॥
جِءُ مچھُلیِ ۄِنھُ پانھیِئےَ رہےَ ن کِتےَ اُپاءِ ॥
تِءُ ہرِ بِنُ سنّتُ ن جیِۄئیِ بِنُ ہرِ نامےَ مرِ جاءِ ॥੭॥
مےَ ستِگُر سیتیِ پِرہڑیِ کِءُ گُر بِنُ جیِۄا ماءُ ॥
مےَ گُربانھیِ آدھارُ ہےَ گُربانھیِ لاگِ رہاءُ ॥੮॥
لفظی معنی:
اندر ۔ ذہن میں۔ سچا نیہو۔ سچا صدیوی پیار ۔ من تن ۔ دل وجان۔ پریتم اپنے ۔ اپنے پیارے نے ۔ نہال۔ خوش (1) دساہو۔ سرمایہ ۔ گرپورے ۔ کامل مرشد۔ انمرت۔ آبحیات۔ وہ پانی جس سے زندگی روحانی واخلاقی بن جاتی ہے ۔ اگم ۔ انسانی رسائی وعقل وہوش سے بعید۔ اتھاہ ۔ جس کا اندازہ نہ ہو سکے (1) رہاؤ۔ وگسیا۔ خوش ہوا۔ ہر نامے ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت ۔ موکھ دوار۔ راہ نجات ۔ راہ آزادی (2) برہی ۔ پریمی ۔ پیار۔ پورب ۔ پہلے سے ۔ سہج ۔ ذہنی سکون سے (3) ستیا۔ سوتے وقت سوئے وہئے ۔ آلاؤ۔ یاد کرؤ ۔ پاو ۔ پاوں (4) لوڑلہو۔ تلا شکرؤ۔ سہج سبھائے ۔ قدرت طور پر ۔ بغیر جستجو (5) ساگر۔ سمندر۔ چاو۔ امنگ۔ خواہش ۔ کتے اپائے ۔ کس کوشش سے ۔ ایسی ہے ۔ سنت ۔ روحانی رہبر۔ مرجاؤ۔ روحانی موت ہے ۔ بن ہر نامے ۔ الہٰی نام کے بغیر (7) پر یٹری ۔ پیار۔ آدھار۔ آصرا۔ لاگ رہاؤ۔ پریم سے زندگی ہے ۔
ترجمہ:
میں نے کامل مرشد سے الہٰی نام کی دولت حاصل کر لی ہے جو انسنا کو روحآنی زندگی عنیات کرنے وال اہے ۔ جو انسنای رسائی عقل و ہوش سے بلند ت رہے اور اندازے سے باہر ہے (1) رہاؤ۔ میرے پیارے نے میرے دل میں سچا صدیوی پیار پیدا کر دیا۔ اب جب سہامنے دیدار کرتا ہوں تو مرشد کا میرا دل اورجان خوشی محسوس کرتی ہے (1) میں سچے مرشد کے دیدار سے خوشی محسوس کرتا ہوں دل کھل جاتا ہے اور الہٰینام سچ و حقیقت سے پیار ہو جاتا ہے (2) سچے مرشد الہٰی نام سچے پریم ہے اگر ملاپ ہو جائے تو دل وجان بھینٹ کر دوں اگر پہلے سے اعملانامے میں تحیر ہو تب الہٰی نام جو آبیات ہے روحانی وزہنی سکون سے پیؤں مراد اس پر عل پیرا ہوجاؤں (3) سوتے وقت بھی مرشد کی صلاحو اور جاگتے اور اُٹھتے مراد بیدار ہوتے وقت بھی اسکی ستائش کرؤ اگر کوئی ایسا مرید مرشد ملجائے تو اسکے پاؤں دہوں (4) کسی ایسے دوست کی تلاش کرؤ جو پیارے سے ملا دے ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے قدرتی طور پر الہٰی ملاپ حاصل ہوجات اہے (5) سچا مرشد اوصاف کا سمدنر ہے الہٰی نام کا میرے دل میں اسکے ددیار کی تمنا ہے اسکے بغیر تھوڑی سی دیر کے لئے بھی محال ہے بغیر دیدار میری روحانی وزہنی موت (6) جیسے مچھلی کا بگیر پانی کسی بھی کوشش وکاوس کے باوجود زندہ نہیں رہ سکتی ایسے ہی پرماتما کے بغیر روحانی رہبر خدا رسیدہ زندہ نہیں رہ سکتا الہٰی نام سچ وحقیقت کے بگیر اسکی روحانی موت ہے ۔ یہ وہ سمجھتا ہے (8) میرا سچے مرشد سے گہرا رشتہ پیار اور سمبندی ہے اس لئے ماں میں مرشد کے بغیر کیسے زندگی بسر کروں ۔کلام مرد میری زندگی کے لے سہار اہے اس پر عمل و رشتے ہی میری روحانی زندگی قائم ہے ۔

ہرِ ہرِ نامُ رتنّنُ ہےَ گُرُ تُٹھا دیۄےَ ماءِ ॥
مےَ دھر سچے نام کیِ ہرِ نامِ رہا لِۄ لاءِ ॥੯॥
گُر گِیانُ پدارتھُ نامُ ہےَ ہرِ نامو دےءِ د٘رِڑاءِ ॥
جِسُ پراپتِ سو لہےَ گُر چرنھیِ لاگےَ آءِ ॥੧੦॥
اکتھ کہانھیِ پ٘ریم کیِ کو پ٘ریِتمُ آکھےَ آءِ ॥
تِسُ دیۄا منُ آپنھا نِۄِ نِۄِ لاگا پاءِ ॥੧੧॥
سجنھُ میرا ایکُ توُنّ کرتا پُرکھُ سُجانھُ ॥
ستِگُرِ میِتِ مِلائِیا مےَ سدا سدا تیرا تانھُ ॥੧੨॥
ستِگُرُ میرا سدا سدا نا آۄےَ ن جاءِ ॥
اوہُ ابِناسیِ پُرکھُ ہےَ سبھ مہِ رہِیا سماءِ ॥੧੩॥
رام نام دھنُ سنّچِیا سابتُ پوُنّجیِ راسِ ॥
نانک درگہ منّنِیا گُر پوُرے ساباسِ ॥੧੪॥੧॥੨॥੧੧॥
لفظی معنی:
رتن۔ قیمتی ہیرا۔ تٹھا۔ خوش ہوکر۔ دھر۔ آسرا۔لو۔ پیار۔ (9) گرگیان۔ علم مرشد۔ پداتھ۔ نعمت۔ درڑاے ۔ پکی یاد۔ لہے ۔ لیتا ہے ۔ حاصل کرتا ہے (10) اکتھ۔ ناقابل بیان۔ پریتم۔ پیار (11) سجن۔ دوست ۔ کرتا پرکھ ۔ قادر ۔ کرنے والا۔ سجان ۔ دانشمند۔ ستگر ۔ سچا مرشد۔ میت ۔ دوست۔ تان۔ آسرا (12) ابناسی ۔لافناہ ۔ سمائے ۔ بستا ہے (13) سنچیا۔ اکھٹا کیا۔ ثابت پونجی داس۔ صبح ناکم ہونے والا سرمایہ ۔ درگیہہ۔ بارگاہ الہٰی ۔ خدا کی عدالت میں۔ منیا۔ منظور۔ قبول۔
ترجمہ:
علم مرشد ایک نعمت ہے الہٰینام سچ وحقیقت ہے اس سے دل میں اسکی پختگی ہوتی ہے جس کی تقیدر میں ہے وہی حاسل کرتا ہے و ہ پائے مرشد پڑتا ہے (10) پیار کی کہانی ناقابل بیان ہے کوئی آکے بتائے میں اپنا دل اسے بھینٹ کردوں اور جھک جھک کر بطور آداب پاوں پڑوں (11) اے خدا تو ہی میرا واحد دانشمند دوست ہے تو ہی سب کو پدیا کرنے والا ہے ۔ سچے مرشد نے دوست سے میرا ملاپ کرائیا۔ اے خدا تو ہی میرا سہار اہے (12) مریا سچا مرشد صدیوی خدا ہے جو نہ پیدا ہوا ہے نہ اسے موت ہے وہ لافناہ ہے اور سب مں بستا ہے (13) اے نانک۔ جس انسان کی پشت پناہی کامل مرشد نے کی اس نے الہٰی نام سچ وحقیقت کا سرمایہ اکھٹاکیا جو ہمیشہ پورا رہتا ہے کمی واقع نہیں ہوتی ۔ اسکا بارگاہ الہٰی میں اداب ملتا ہے ۔

راگُ سوُہیِ اسٹپدیِیا مہلا ੫ گھرُ ੧॥
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اُرجھِ رہِئو بِکھِیا کےَ سنّگا ॥
منہِ بِیاپت انِک ترنّگا ॥੧॥
میرے من اگم اگوچر ॥
کت پائیِئےَ پوُرن پرمیسر ॥੧॥ رہاءُ ॥
موہ مگن مہِ رہِیا بِیاپے ॥
اتِ ت٘رِسنا کبہوُ نہیِ دھ٘راپے ॥੨॥
بسءِ کرودھُ سریِرِ چنّڈارا ॥
اگِیانِ ن سوُجھےَ مہا گُبارا ॥੩॥
بھ٘رمت بِیاپت جرے کِۄارا ॥
جانھُ ن پائیِئےَ پ٘ربھ دربارا ॥੪॥
آسا انّدیسا بنّدھِ پرانا ॥
مہلُ ن پاۄےَ پھِرت بِگانا ॥੫॥
سگل بِیادھِ کےَ ۄسِ کرِ دیِنا ॥
پھِرت پِیاس جِءُ جل بِنُ میِنا ॥੬॥
کچھوُ سِیانپ اُکتِ ن موریِ ॥
ایک آس ٹھاکُر پ٘ربھ توریِ ॥੭॥
کرءُ بینتیِ سنّتن پاسے ॥
میلِ لیَہُ نانک ارداسے ॥੮॥
بھئِئو ک٘رِپالُ سادھسنّگُ پائِیا ॥
نانک ت٘رِپتے پوُرا پائِیا ॥੧॥ رہاءُ دوُجا ॥੧॥
لفظی معنی:
ارجھ ۔ پھنس۔ گرفتار۔ ملخوظ۔ وکھیا۔ دنیاوی دولت۔ سنگا ۔ ساتھ۔ کت ۔ کب ۔ مینہہ۔ دل میں۔ بیاپت۔ پیدا ہوتی ہے ۔ انک۔ بیشمار۔ ترنگا۔ لہریں (1) اگم اگوچر۔ انسانی عقل و ہوش سے اوپر ناقابل بیان ۔ پورن ۔ مکمل ۔ پرمیسور۔ خدا (1) رہاؤ۔ موہ مگن۔ محبت میں محو ۔ دیاپے ۔ گرفتار۔ ات ۔ ناہیت ۔ ترسنا۔ پیاس ۔ خواہش۔ کہو ۔ کبھی۔ دھراپے ۔ صبر (2) بسیئے ۔ بساتا ہے ۔ کردودھ ۔ غصہ ۔ چنڈآر ۔ کیمنہ ۔ ہبرحم۔ اگیان۔ لا علمی ۔ بے سمھی ۔ مہا غبار۔ بھاری اندھیرا (3) بھرمت۔ بھٹکن۔ بیاپت ۔ پیدا ہوتی ہے ۔ جرے کوار۔ دروازہ بند (4) آسا۔ امید ۔ اندیسا۔ خوف ۔ بندھ پرانا۔ زندگی کی غلامی ۔ محل۔ ٹھکانہ ۔ بیگانہ ۔ بیگانگی ۔ بلا تعلق یا رشتہ (5) سگل بیادھ۔ ساری ذہنی بیماریاں ۔ پھرت پیاس ۔ پیاسی پھرتی ہیں۔ مینا۔ مچھلی (6) سیانپ۔ دانشمندی ۔ ۔ کب۔ اوکات۔ ۔ طاقت ۔ توفیق (7) کرپال۔ مہربان۔ سادھ سنگ۔ جس نے طرز زندگی کو راہ راست پر لگالیا ۔صحبت پاکدامن ۔ نہ پتے ۔ تسلی ہوئی۔ پورا۔ کامل۔
ترجمہ:
اے د وہ انسانی رسائی سے بعید نا قابل بیان کامل خدا کیسے پائیا ہے (1) رہاؤ۔ دنیاوی دولت میں انسان پھنسا ہو اہے اسکے متعلق بیمار لہریں بلوتے اُٹھتے ہیں (1) دل اس کی محبت میں محو رہت اہے اور اس کی پیاس لگتی رہتی ہے کبھی اس کی پیاس نہیں بجھتی (2) انسان کے جسم میں غسہ بست اہے روحانی زندگی کی بے سمجھی کی وجہ سے انسان چلتا ہے (3) ذہنی بھٹکن اور دنیاوی دولت کے تاثرات کی وجہ سے سوچ سمجھ ٹحیک کام نہیںکرتی انسان گمراہی میں رہتا ہے جس کی وجہ سے الہٰی دربار تک رسائی حاصل نہیں ہو سکتی (4) امیدیں اور تشیوش و فکر زندگی کے لئے غلامی ہے الہٰی حضوری حاصلنہیں ہو سکتی بدیشی کی طرح بھٹکتا رہتا ہے (5) انسان تمام طرح کی ذہنی بیماریوں میں محبوس رہتا ہے اور جیسے بغیر پانی کے مچھلی تڑپتی رہتی ہے ۔ ایسے خواہشات کی ہوس میں تڑپتا رہتا ہے (6) اے خدا ایسے حالات میں میری دانشمندی کی کوئی وقعت نہیں صرف تجھ پر ہیمیری امید ہے ۔ تیری امداد پر (7) اے خدا ۔ نانک تیرے حضور عرض گذارتا ہے کہ مجھے اپنا ملاپ عنایت کیجیئے (8) اے نانک۔ جب مہربان ہوتا ہے خدا تو صحبت خدا رسیدگان پارسایاں حاصل ہوجاتی ہے انہیں کامل خدا ملجاتا ہے (1) رہاؤ دوجا۔

راگُ سوُہیِ مہلا ੫ گھرُ ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
مِتھن موہ اگنِ سوک ساگر ॥
کرِ کِرپا اُدھرُ ہرِ ناگر ॥੧॥
چرنھ کمل سرنھاءِ نرائِنھ ॥
دیِنا ناتھ بھگت پرائِنھ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اناتھا ناتھ بھگت بھےَ میٹن ॥
سادھسنّگِ جمدوُت ن بھیٹن ॥੨॥
جیِۄن روُپ انوُپ دئِیالا ॥
رۄنھ گُنھا کٹیِئےَ جم جالا ॥੩॥
انّم٘رِت نامُ رسن نِت جاپےَ ॥
روگ روُپ مائِیا ن بِیاپےَ ॥੪॥
جپِ گوبِنّد سنّگیِ سبھِ تارے ॥
پوہت ناہیِ پنّچ بٹۄارے ॥੫॥
من بچ ک٘رم پ٘ربھُ ایکُ دھِیاۓ ॥
سرب پھلا سوئیِ جنُ پاۓ ॥੬॥
دھارِ انُگ٘رہُ اپنا پ٘ربھِ کیِنا ॥
کیۄل نامُ بھگتِ رسُ دیِنا ॥੭॥
آدِ مدھِ انّتِ پ٘ربھُ سوئیِ ॥
نانک تِسُ بِنُ اۄرُ ن کوئیِ ॥੮॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
متھن موہ ۔ جھوٹی محبت مٹ جانے والی ہے ۔ اگن سوک۔ فکر کی آگ۔ ساگر۔ سمندر۔ ادھر۔ بچالو۔ ہرناگر۔ دانشمند (1) سر نائے ۔ پناہ۔ دینا ناتھ۔ بے مالکوں کے مالک۔ بھگت پرائن۔ پریمیوں کا آسرا (1) رہاؤ۔ بھگت بھے میٹن ۔ پریمیوں کا خوف دور کرنے والا (1) سادھ سنگ۔ پارساوں کا ساتھ۔ بھیٹن ۔نزدیک نہیں آتے (2) انوپ۔ انوکھا۔ دیالا مہربان۔ رون گنا۔ اوصاف کی یادوریاض سے ۔ جسم جالا۔ موت کا پھندہ (3) انمرت نام۔ آبحیات نام جس سے زندگی روحانی ہوجاتی ہے ۔ رسن۔ زبان ۔ نیت۔ ہر روز۔ جاپے ۔ ریاض کرے روگ ۔ بیماری ۔ مائیا نہ ویاپے ۔ اپنا تاثر پیدا نہیں کر سکتی دولت (4) پویت۔ اپنا اثر نہیں ڈال سکتے ۔ پنچ بوارے ۔ پانچ اخلایق لٹیرے (5) بچ کرم۔ کلام و اعمال ۔ سرب پھلا۔ تمام نعمتیں (6) انگریہہ۔ کرم فمرا۔ کیول نام۔ صرف نام۔ سچ حق وحقیقت ۔ رس ۔ لطف (7) آو۔ آغاز۔ مدھ ۔ درمیان۔ انت۔ آخر۔ اول آخر اور درماین ۔ سوئی ۔ وہی ۔ اور نہ کوئی ۔نہیں کوئی دسرا (8)
ترجمہ:
اے غریبوں کے سہارے مالک خدا تیری پناہ لی ہے (1) رہاؤ ۔ جھوٹی محبت کے آگ کے سمندر سے بچالوں۔ اے میرے سوہنے خدا کرم فرما (1) اے بے مالکوں کے مالک اپنے پریمی پیاروں کا خوف دور کرنے والے پارساؤں اور نیک انسانوں کی صحبت اختیار کرنے والوں کے نزدیک روحانی موت اپنا اثر نہیں ڈال سکتی (2) اے انوکھے زندگی بخشنے والے خدا تیرے اوصاف کی یادوریاض سے موت کا پھندہ کٹ جاتاہے (3) جو رہ روز الہٰی نام۔ سچ حق و حقیقت کی یاد وریاض کرتا ہے ۔ ندیاوی دولت جو تمام بیماریوں کی بنیاد ہے ۔ اس پر اپنا تاثر نہیں ڈال سکتی (4) اے انسان خدا کو یاد کر یہ اپنے ساتھیوں اور پریمیوں کو کامیابی عنیات کرتا ہے ۔ ایسے انسان پر پانچوں اخلاقی لٹیرے اپنا تاثر نہیں ڈال سکتے (5) جو دل سے کلام و اعمال سے واحد خدا کو یاد کراتا ہے ۔ اسے زندگیمیں ہر طڑح کی کامیابی حاصل ہوتی ہے (6) جسے اپنی رکم وعنیات اپنابنالیا اپنائیا اسے صرف الہٰی نامس چ وحقیقت کا لطف بخشا عنیات کیا (7) اے نانک آغآز عالم اول درمیان و اخر ہے خدا اسکے علاوہ دوسری کوئی ایسی ہستی نہیں۔

راگُ سوُہیِ مہلا ੫ اسٹپدیِیا گھرُ ੯
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جِن ڈِٹھِیا منُ رہسیِئےَ کِءُ پائیِئےَ تِن٘ہ٘ہ سنّگُ جیِءُ ॥
سنّت سجن من مِت٘ر سے لائِنِ پ٘ربھ سِءُ رنّگُ جیِءُ ॥
تِن٘ہ٘ہ سِءُ پ٘ریِتِ ن تُٹئیِ کبہُ ن ہوۄےَ بھنّگُ جیِءُ ॥੧॥
پارب٘رہم پ٘ربھ کرِ دئِیا گُنھ گاۄا تیرے نِت جیِءُ ॥
آءِ مِلہُ سنّت سجنھا نامُ جپہ من مِت جیِءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دیکھےَ سُنھے ن جانھئیِ مائِیا موہِیا انّدھُ جیِءُ ॥
کاچیِ دیہا ۄِنھسنھیِ کوُڑُ کماۄےَ دھنّدھُ جیِءُ ॥
نامُ دھِیاۄہِ سے جِنھِ چلے گُر پوُرے سنبنّدھُ جیِءُ ॥੨॥
ہُکمے جُگ مہِ آئِیا چلنھُ ہُکمِ سنّجوگِ جیِءُ ॥
ہُکمے پرپنّچُ پسرِیا ہُکمِ کرے رس بھوگ جیِءُ ॥
جِس نو کرتا ۄِسرےَ تِسہِ ۄِچھوڑا سوگُ جیِءُ ॥੩॥
آپنڑے پ٘ربھ بھانھِیا درگہ پیَدھا جاءِ جیِءُ ॥
ایَتھےَ سُکھُ مُکھُ اُجلا اِکو نامُ دھِیاءِ جیِءُ ॥
آدرُ دِتا پارب٘رہمِ گُرُ سیۄِیا ست بھاءِ جیِءُ ॥੪॥
لفظی معنی:
ڈٹھیا ۔ دیدار سے ۔۔ من رہسیئے ۔ دل کھلتا ے ۔ خوش ہوتا ہے ۔ سنگ۔ ساتھ۔ کیو کو۔ کیسے کس طرح سے ۔ سنت۔ روحانی رہبر۔ سجن۔ دوست ۔ من میتر ۔ جگری دوست ۔ جس سے دلی محبتہو ۔ رنگ ۔ رپیم پیار۔ پریت ۔ پیار ۔محبت ۔ بھنگ ۔ مٹتی یا ختم ہوتی (1 ) پار برہم پربھ۔ کامیابی بخشنے والا خدا ۔ دیا۔ مہربانی۔ گن گاوا۔ تیری صفت صلاح اوصاف۔ نام جپہو۔ الہٰی نام سچ وحقیقت جو صدیوی ہے ۔ یادوریاض کر و(1) رہاؤ۔ نہ جاشئی ۔ نہیں سمجھتا ۔ مائیا موئیا اندھ۔ دنیاوی دولت کی محبتمیں عقل سے اندھا ۔ کاچی دیہہ۔ خام جسم ۔ جو جلدی مٹ جاتا ہے ۔ ونسی ۔ جس نے مٹ جاتا ہے ۔ کوڑ کماوے ۔ جھوٹے اعمال وفعل سرناجما دیتا ہے ۔ دھبند۔ دھندہ ۔کام۔ جن چلے ۔ جیت گئے ۔ گرپورے ۔ کامل مرشد۔ سنبدھ ۔ رشتہ (2) حکمے ۔ الہٰیف رمان سے ۔ چلن۔ موت۔ سنجوگ۔ موقعہ ۔ پرپنچ۔ پلان۔ علامی پیدا کرنے کا منصوبہ ۔ سریا۔ پھیلیا۔ رس بھوگ۔ لطف لینا۔ مزہ چکھنا۔ وچھوڑا۔ جدائی۔ سوگ۔ افسوس ۔ فکر (3) پربھ بھانیا۔ الہٰی پیار ۔ خدا کا چاہیتا ۔ درگیہہ۔ الہٰی عدالت ۔ پیداھا ۔ بطور ادب و اداب ۔ خلقت پہنانا۔ مکھ اجلا۔ سرخرو۔ ادر۔ پیار بھری عزت۔ ست بھائے ۔ سچے محبت پیارے سے ۔
ترجمہ:
اے خدا کرم وعنیات فرماتاکہ تیری یاد وریاض کرؤں۔ اے روحانی رہبر ( سنت ) دوست اور دلی دوستوں ملہوتاکہ خدا سے پریم پیار کریں (1) رہاؤ۔ جن کے دیدار سے دل کوخشی حاصل وہ ان کا ساتھ کیسے ملے ۔ وہی ہیں روحای رہبر دوست اورجگری دوست جو خدا سے محبت کرتے ہیں اور مجھے ملاتے ہیں ۔ ان سے محبت کبھی مٹی نہیں (1) دنیاوی دولت کی محبتمیں گرفتار انسان حقیقی عملی ۔ روحانی اخلاقی زندگی بے خبر اور عقل سلیم سے اندھا بہرہ ہوجات اہے ۔ یہ خام اور کچے جلدی ختم ہوجانے والا جسم ان مٹ جانے والی نعمتوں کے لئے تگ و دو میں مصروف رہتا ہے ۔ جنہوں نے الہٰی نام سچ حقیقت میں دھیان لگائیا انہیوں نے زندگی پر عبور حاصل کر لیا اور زندگی کا کھیل جیت لیا ۔ جن کا رشتہ اور ملاپ کاملمرشد سے تھا (2) انسان الہٰی حکم سے دنای میں پیدا ہوتا ہے اور اسکے حکم کے مطبق موقعہ پاکر کوچ کر جات اہے ۔ الہٰی حکم سے ہی یہ عالم ظہور پذیر ہوا ہے اور انسان الہٰی رضا سے ہی اس کی عنایت کردہ نعمتوں سے لطف اندوز ہوتا ہے ۔ مگر جو نعمتوں کو پیدا کرنے والےا ور بخشنے والے کو بھلا دیتا ہے ا س کی جدائی اس کے دل میں تشویش غمگینی اور اداسی پیدا کرتی ہے (3) جو انسان الہٰی خوشنودی اور محبت حاصل کر لیتا ہے وہ بارگاہ الہٰی میں خلقتیں پات اہے اس عالم مین آرام و آسائش پاتا ہے اور الہٰی درگیہہ میں سرخروئی کیونکہ وہ واحد خدا کی یادوریاض کرتا ہے جو سچے دل سے خدمت مرشد کر تا ہے اس خدا آبرو عزت اور وقار عنایت کرتاہے ۔

تھان تھننّترِ رۄِ رہِیا سرب جیِیا پ٘رتِپال جیِءُ ॥
سچُ کھجانا سنّچِیا ایکُ نامُ دھنُ مال جیِءُ ॥
من تے کبہُ ن ۄیِسرےَ جا آپے ہوءِ دئِیال جیِءُ ॥੫॥
آۄنھُ جانھا رہِ گۓ منِ ۄُٹھا نِرنّکارُ جیِءُ ॥
تا کا انّتُ ن پائیِئےَ اوُچا اگم اپارُ جیِءُ ॥
جِسُ پ٘ربھُ اپنھا ۄِسرےَ سو مرِ جنّمےَ لکھ ۄار جیِءُ ॥੬॥
ساچُ نیہُ تِن پ٘ریِتما جِن منِ ۄُٹھا آپِ جیِءُ ॥
گُنھ ساجھیِ تِن سنّگِ بسے آٹھ پہر پ٘ربھ جاپِ جیِءُ ॥
رنّگِ رتے پرمیسرےَ بِنسے سگل سنّتاپ جیِءُ ॥੭॥
توُنّ کرتا توُنّ کرنھہارُ توُہےَ ایکُ انیک جیِءُ ॥
توُ سمرتھُ توُ سرب مےَ توُہےَ بُدھِ بِبیک جیِءُ ॥
نانک نامُ سدا جپیِ بھگت جنا کیِ ٹیک جیِءُ ॥੮॥੧॥੩॥
لفظی معنی:
آون جانا۔ آواگون۔ تناسک۔ رہ گئے ۔ ختم ہوگیا ۔ من دٹھا۔ دلمیں بسا۔ نرنکار۔ ایسا خدا جسکا کوئی آکار یا حجم نہیں۔ انت۔ آخر۔ شمار ۔دوجا۔ بلند رتبہ۔ اگم۔ انسانی عقل و ہوش سے بعید۔ اپار۔ اتنا وسیع جسکا کوئی کنارہ نہیں۔ وسرے ۔ بھول جائے (2) تھان تھننتر۔ ہر جگہ۔ سرب۔ جیہ ۔ سارے جانداروں کو ۔ پرتپال۔ پروش۔ سچ خزانہ ۔ صدیوی ۔ سچا خزانہ ۔ سنچیا۔ اکٹھ کیا۔ ایک نام۔ واحد سچ وحقیقت الہٰی نام۔ دھن مال۔ دولت وسامان ۔ دیال۔ مہربان۔ ساچ تیہو۔ سچا پیار۔ تن پر یتما۔ ان پیاروں سے ۔ من دٹھا۔ دلمیں بسا۔ تن سنگ۔ ان کے ساتھ۔ رنگ رتے ۔ پریم پیار میں محو۔ پر مسورے ۔ خدا کے ۔ دنسے۔مٹے ۔ سگل (جنجال) سارے (پھند) (7) کرتا۔ کرنے والا ۔ کارساز۔ کرتار۔ کرنہار ۔ کرنے کی توفیق رکھنے والا۔ ایک انیک ۔ واحد و بیحد۔ سمرتھ۔ باتوفیق ۔ سربمیں ۔ ہر ایک میں ۔ بدھ بیبک ۔ نیک و بد کی تمیز رکھنے والا۔ سدا ۔ شہمی ہ۔ ٹیک۔ آسرا۔
ترجمہ:
جو خدا ہر جگہ موجود ہے جو سب جانداروں کی پرورش کرتا ہے ۔ جب ایسا خدا خود مہربان ہوتاہے اس کے دل سے کبھی نہیں بھولتا ۔ اسے سڈیوی سچ سچا خزانہ الہٰی نام اکھتا کرتا ہے ۔ یہی اس کی دولت اور مال و اسبا ب ہے (5) جس کے دل میں خدا بس جات اہے اسکا آاگون یا تناسخ مٹ جاتاہے اس کی بلند عظمت جو اتنی اونچی ہے جس کا انسای ذہن عقل ہوش اندازہ نہیں کر سکتی اس سے بعید ہے ۔ اور اتنا وسیع ہے کہ جن کے دلمیں خدا خود بس جات اہے ان کے دل میں اسکا سچا صدیوی پیار پیدا ہو جاتا ہے ۔ جو انسان ان کی صحبت و قربت وساتھ ۔ اختیار کر لیتے ہیں وہ رہ وقت خدا کی اید میں رہتے ہیں جو الہٰی پیار اور پریم میں محو ومصروف ہوجات اہے ان کے دل و دماغ سے ہر قسم کے جھگڑے اور عذآب مٹ جاتے ہیں (7 ) اے گو کار ساز کرتار ہے تو بیحد واحد ہے ۔ تو باتوفیق اور سب میں بستا ہے تو نیک و بد کی تمیز کرنے والی عقل سلیم کا مالک ہے ۔ اے نانک۔ ہمیشہ الہٰی نام سچ وحقیقت کی ریاض کر یہی الہٰی عاشقوں و پریمیوں کا آسرا وسہارا ہے ۔

راگُ سوُہیِ مہلا ੫ اسٹپدیِیا گھرُ ੧੦ کاپھیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جے بھُلیِ جے چُکیِ سائیِ بھیِ تہِنّجیِ کاڈھیِیا ॥
جِن٘ہ٘ہا نیہُ دوُجانھے لگا جھوُرِ مرہُ سے ۄاڈھیِیا ॥੧॥
ہءُ نا چھوڈءُ کنّت پاسرا ॥
سدا رنّگیِلا لالُ پِیارا ایہُ مہِنّجا آسرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سجنھُ توُہےَ سیَنھُ توُ مےَ تُجھ اُپرِ بہُ مانھیِیا ॥
جا توُ انّدرِ تا سُکھے توُنّ نِمانھیِ مانھیِیا ॥੨॥
جے توُ تُٹھا ک٘رِپا نِدھان نا دوُجا ۄیکھالِ ॥
ایہا پائیِ موُ داتڑیِ نِت ہِردےَ رکھا سمالِ ॥੩॥
پاۄ جُلائیِ پنّدھ تءُ نیَنھیِ درسُ دِکھالِ ॥
س٘رۄنھیِ سُنھیِ کہانھیِیا جے گُرُ تھیِۄےَ کِرپالِ ॥੪॥
لفظی معنی:
چکی ۔ گمراہ ۔ بھی تہنجی ۔ بھی تیری۔ کاڈھیا۔ کہلاتی ہوں نیہو۔ پیار۔ دوجانے ۔ دوسروں سے ۔ جھور۔ فکر و تشویش۔ داڈھیا۔ جو باہر گئے ہوئے ہین (1) کنت۔ خاوند۔ مراد ۔ خدا۔ پاسرا۔ پہلو۔ ساتھ۔ رنگیلا ۔ خوش مزاج۔ پریمی ۔ مہنجا۔ میرا۔ آسرا ۔ ٹھکانہ (1) رہاؤ۔ سجن۔ دوست۔ سین ۔ رشتہ دار۔ تعلقدار ۔ مانیا۔ مان۔صدقہ ۔ اعتبار۔ نمانی مائیا۔ بے وقار کا وقار یا عزرت آبرو (2) تٹھا۔ مرہبان۔ خوش۔ کرپاندھان۔ مہربانیوں کا خزانے ۔ رھما الرحیم ۔ نہ دوجا ویکھال۔ دوئی نہ دکھا۔ مو۔ میں۔ داتری ۔ دات۔ نعمت۔ ہردے ۔ جگر۔ دلمیں۔پاد جلائی پندھ ۔ پیدل چلوں ۔ تیرے راستے پر ۔ نینی ۔ آنکھوں سے ۔ درس۔ دیدار۔ سرونی ۔ کانوں سے ۔ تھویے ۔ ہوئے ۔ کرپال۔ مہربان۔
ترجمہ:
میں الہٰی پہلو نہ چھوڑوں گا یہ میرا آسرا ہے جو نہایت محبت والا خوش مزاج ہے (1) رہاؤ۔ خواہ بھول میںہوں یا گمراہ مگر اے خدا تیرا تو ہوں اور تیرا کہلات اہوں۔ جنکا پیار و صحبت ہے غیروں سے وہ سنکر کہلاتے ہیں اور فکر و تشویش رہتے اور مرتے ہیں (1) اےخدا تو ہی ہے دوست میرا تو ہی رشتے دار اور تعلق والا ہے ۔ بے عزتوں کی تو ہے عزت بے وقاروں کا وقار ہے تو مجھے تجھ پر ہی بھروسا ہے ۔ جب ت میرے ذہن میں بستا ہے تو میں آرام وآسائش محسوس کرتا ہوں۔ مجھ بے وقار کا تو ہی وقار ہے (2) اے مہربانیوں کے خزانے رحمان الرحیم اگر تو مہربان اور خوش ہے تو غیروں کا دیدار نہ کر۔ میرے لئے یہی نعمت و قیمات ہے اسے اپنے دل میں بساؤں (3) میں پیدل چلکر تیری راہوں پر آنکھوں سے تیرا دیدار کروں اپنا دیدار کر ۔ اگ رمشد رحمت فرمائے تو کانوں تیری حمد و ثناہ سنوں۔

کِتیِ لکھ کروڑِ پِریِۓ روم ن پُجنِ تیرِیا ॥
توُ ساہیِ ہوُ ساہُ ہءُ کہِ ن سکا گُنھ تیرِیا ॥੫॥
سہیِیا تئوُ اسنّکھ منّجنْہُ ہبھِ ۄدھانھیِیا ॥
ہِک بھوریِ ندرِ نِہالِ دیہِ درسُ رنّگُ مانھیِیا ॥੬॥
جےَ ڈِٹھے منُ دھیِریِئےَ کِلۄِکھ ۄنّجنْن٘ہ٘ہِ دوُرے ॥
سو کِءُ ۄِسرےَ ماءُ مےَ جو رہِیا بھرپوُرے ॥੭॥
ہوءِ نِمانھیِ ڈھہِ پئیِ مِلِیا سہجِ سُبھاءِ ॥
پوُربِ لِکھِیا پائِیا نانک سنّت سہاءِ ॥੮॥੧॥੪॥
لفظی معنی:
کتی ۔ کتنے ہی ۔ پرئے ۔ پیارے کے ۔ روم ۔ بال۔ اپجن۔ برابر نہیں پہنچ سکتے ۔ راہی ہو ساہو۔ شاہوں کا شاہ مراد بادشاہ۔ گن۔ وصف (5) سہیا۔ سہیلیاں ۔ ساتھی۔ اسنکھ ۔ بیشمار ۔ منہو۔ مجھ سے ۔ ہبھ ۔ سارے ۔ ودھنیا۔ بہتر ۔ اچے ۔ ہک بھوری ۔ ایک رتی بھر۔ ذرا سی ۔ ندر نہال۔نظر عنایت و شفقت ۔ درس۔ دیدار۔ رنگ مانیا۔ پریم کرؤ ں (6) ڈٹھے ۔ دیکھ کر ۔ دیدار سے ۔ من دھیرے ۔ د ل کی تسلی ہو۔ کل وکھ ۔ گناہ ۔ ونجھن دورے ۔ تو گناہ یا بد کار ختم ہوجاتے ہیں۔ سوکہو وسرے ۔ اسے کیوں بھولوں ۔ ج ورہیا بھر پورے ۔ جو سب میں بستا ہے (7) نمانی۔ عاجز۔ سہج سبھائے ۔ قدرتاً ۔ بلاکوشش وجہد۔ پورب لکھیا۔ پہلے سے تحریر ۔ سنت سہائے ۔ روحانی رہبر کی امداد سے ۔
ترجمہ:
اے پیارے خدا لاکھوں اور کروڑوں اشخاص کی قدروقیمت تیرے ایک بال کے برابر نہیں ۔ تو بادشاہوں کا بادشاہ شہناہ ہے تیرے اوصاف اتنے زیادہ ہیں کہ بیان نہیں ہو سکتے (5) تیرے بیشمار ساتھی اور سہیلیان ہیں جو سب مجھے سے بہتر اور اچھے ہی۔ ایک تھوڑی سی نگاہ شفقت عنایت کیجیئے دیدار ریجیئے تاکہ روحانی وزہنی سکون کا لطف اُٹھاؤں (6) اے مان اسے کیوں بھلائیا جائے وجو ہرجائی ہے جس کے دیدار سے دل کو تکسین ملتی ہے اور گناہ اور برائیاں دور ہوتی ہے (7) اے نانک ۔ جب عاجزی سے اور وقار اور غرور چھوڑ اور اپنے آپ کو اسکے رحم و رکم پر چھوڑ ا تو وصل وملاپ پائیا۔ پہلے سے اعمالنامے میں تحریر مرشد کی امداد سے وصل ومالپ الہٰی حاصل ہوا۔

سوُہیِ مہلا ੫॥
سِم٘رِتِ بید پُرانھ پُکارنِ پوتھیِیا ॥
نام بِنا سبھِ کوُڑُ گال٘ہ٘ہیِ ہوچھیِیا ॥੧॥
نامُ نِدھانُ اپارُ بھگتا منِ ۄسےَ ॥
جنم مرنھ موہُ دُکھُ سادھوُ سنّگِ نسےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
موہِ بادِ اہنّکارِ سرپر رُنّنِیا ॥
سُکھُ ن پائِن٘ہ٘ہِ موُلِ نام ۄِچھُنّنِیا ॥੨॥
میریِ میریِ دھارِ بنّدھنِ بنّدھِیا ॥
نرکِ سُرگِ اۄتار مائِیا دھنّدھِیا ॥੩॥
سودھت سودھت سودھِ تتُ بیِچارِیا ॥
نام بِنا سُکھُ ناہِ سرپر ہارِیا ॥੪॥
لفظی معنی:
پکارن ۔ بتاتی ہیں۔ آواز بلند۔ پوتھیا۔ مذہبی کتابیں۔ نام۔ الہٰی نام ۔ سچ ۔ حقیقت جو صدیوی ہے ۔ کوڑ۔ جھوٹ ۔ گلیں ہو چھیاں ۔ بیکار باتیں (1) نام ندھان اپار۔ نام الہٰی نام صدیوی سچ ایک وسیع خزانہ ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں ۔ سادہو سنگ نسے ۔ صحبت و قربت سے جس نے اپنا طرز زندگی پاک بنالی (1) رہاؤ۔ باد۔ جھگڑے ۔ اہنکار۔ غرور۔ تگبر۔ سرپر۔ ضروری ۔ رنیا روئے ہیں۔ نام وچھونیا۔ سچ وحقیقت چھوڑ کر (2) میری میری دھار ۔ اپنی اپنا کے ۔ بندھن باندھیا ۔ غلامی اختیار کرتے ہیں۔ نرک ۔ دوزخ۔ سورگ۔ جنت۔ بہشت۔ اوتار۔ پڑتے ہیں۔ مائیا دھندیا۔ دنیاوی سرمائے کے کاموں میں سودھت سودھت سودھ ۔ اسلتی و حقیقت کی تمیز کرتے کرتے ۔ تت۔ اصلیت ۔ حقیقت ۔ نام بنا سر پر ۔ ہاریا۔ الہٰی نام سچ وحقیقت کے بغیر زندگی میں شکشت ہوگی۔
ترجمہ:
سچ حقیقت الہٰی نام کا بیشمار وسیع خزانہ ہے جو الہٰی عاشقوں کے دل میں بستا ہے ۔ موت و پیدائش کی محبت سادہوں جنہوں نے اپنی زندگی کی رہایں استوار کر لی ہیں کی صحبت و قربت سے اور عذاب مٹ جاتےہیں (1) رہاؤ۔ سمریاں۔ وید۔ پران اور مذہبی کتابیں بلند آوواز بتا رہی ہیں کہ الہٰی نام سچ وحقیقت کے بگیر تمام باتیں فضؤل اور بیکار ہیں (1) میری مریی مراد ملکیتی خیال اپنا کر انسان دولت یا جائیداد کی غلامی میں اپنے آپ کو پھنسالیت اہے اور دنیاوی سرمائے کے مخمسے میں کبھی آرام کبھی عذاب پات اہے (3) سچ وحقیقت الہٰی نام چھوڑ کر ذہنی یا روحانی سکون نہیں پا سکتے ۔ دنیایو دولت کی محبت جھگڑے اور غرور میں روتے ہیں اور عذآب پاتے ہیں (2) تحقیق کرتے کرتے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے یہ سمجھ آئی ہے اس حقیقت و اصلیت پر پہنچا ہوں الہٰی نام صدیوی سچ و حقیقت کے بغیر آرام و آسائش اور سکون نہیں پا سکتے زندگی کی بازی یا کھیل میں شکشت پاؤ گے ۔

آۄہِ جاہِ انیک مرِ مرِ جنمتے ॥
بِنُ بوُجھے سبھُ ۄادِ جونیِ بھرمتے ॥੫॥
جِن٘ہ٘ہ کءُ بھۓ دئِیال تِن٘ہ٘ہ سادھوُ سنّگُ بھئِیا ॥
انّم٘رِتُ ہرِ کا نامُ تِن٘ہ٘ہیِ جنیِ جپِ لئِیا ॥੬॥
کھوجہِ کوٹِ انّسکھ بہُتُ اننّتُ کے ॥
جِسُ بُجھاۓ آپِ نیڑا تِسُ ہے ॥੭॥
ۄِسرُ ناہیِ داتار آپنھا نامُ دیہُ ॥
گُنھ گاۄا دِنُ راتِ نانک چاءُ ایہُ ॥੮॥੨॥੫॥੧੬॥
لفظی معنی:
آویہہ جاویہہ ۔ پیدا ہوتے ہیں اور مرجاتے ہیں ۔ نیک ۔ بیشمار۔ بن بوجھے ۔ بغیر سمجھن کے ۔ باد۔ جھگڑا۔ فضول۔ جونی بھرمتے ۔ زندگی بھٹکن میں گزرتی ہے (5) جن کو بھیئے دیال ۔ جن پر مہربان ہوتا ہے خدا ۔ تن سادہوسنگ بھیا۔ انہں صحبت و قربت اور ساتھ ان پاکدامن انسانوں کا حاسل ہوجات اہے جنہوں نے اپنی طرز زندگی استوار کرلی ہے ۔ انمرت ہر کانام لاہٰی نامس چ وحقیقت آبحیات ہے یعنی وہ پانی جس سے زندگی اخلاقی و روحانی بن جاتی ہے ۔ تنہی ۔۔ ان کی ۔ جنی جپ لیا۔ جنہون نے اس کو یاد کیا (6) کروڑوں انسان جستجو اور تالش میں رہتے ہں۔ اسنکھ ۔ بیشمار۔ نیڑا۔ نزدیکی ۔ قربت۔ تس ہے ۔ اسے ہے (7) داتار۔ دینے والا۔ چاؤ۔ خوشی چاہ۔ امنگ۔
ترجمہ:
اس عالم میں بیشمار انسان پیدا ہوتے ہں اور چلے جاتے ہیں ختم ہوجاتے ہیں مگر سچمجھ عقل و دانش زندگی کے مقصد و مدعا کے سمجھنے کے زندگی بھٹکن اور دوڑ دہوپ میں بسرا وقات کرتے ہیں (5)
جن پر خدا مہربان ہوتا ہے انہیں ان کا ساتھ اور صحبت حاصل ہوجاتی ہے جنہوں نے اپنی طرز زندگی استوار اور راہ راست پر بنالی ہوتی ہے اب حیات ہے الہٰی نام سچ وحقیقت کی یادوریاض کرتے ہیں۔ جس سے زندگی روحانی اور خوش اخلاق ہوجاتی ہے (6) کروڑوں اور بیشمار اشخاص جستجو اور تلاش کرتے ہیں مگر قربت اسے ہی حاسل ہوتی ہے جسے خدا خود عقل و دانش عنایت کرتا ہے (7) اے خدا میں تجھے نا بھولوں مجھے اپنا نام سچ وحقیقت عنایت کر تاکہ میں روز و شب تیری صفت صلاح کروں نانک کی یہ خواہش اور امنگ ہے ۔

راگُ سوُہیِ مہلا ੧ کُچجیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
منّجنُْ کُچجیِ انّماۄنھِ ڈوسڑے ہءُ کِءُ سہُ راۄنھِ جاءُ جیِءُ ॥
اِک دوُ اِکِ چڑنّدیِیا کئُنھُ جانھےَ میرا ناءُ جیِءُ ॥
جِن٘ہ٘ہیِ سکھیِ سہُ راۄِیا سے انّبیِ چھاۄڑیِئیہِ جیِءُ ॥
سے گُنھ منّجنُْ ن آۄنیِ ہءُ کےَ جیِ دوس دھریءُ جیِءُ ॥
کِیا گُنھ تیرے ۄِتھرا ہءُ کِیا کِیا گھِنا تیرا ناءُ جیِءُ ॥
اِکتُ ٹولِ ن انّبڑا ہءُ سد کُربانھےَ تیرےَ جاءُ جیِءُ ॥
سُئِنا رُپا رنّگُلا موتیِ تےَ مانھِکُ جیِءُ ॥
سے ۄستوُ سہِ دِتیِیا مےَ تِن٘ہ٘ہ سِءُ لائِیا چِتُ جیِءُ ॥
منّدر مِٹیِ سنّدڑے پتھر کیِتے راسِ جیِءُ ॥
ہءُ اینیِ ٹولیِ بھُلیِئسُ تِسُ کنّت ن بیَٹھیِ پاسِ جیِءُ ॥
انّبرِ کوُنّجا کُرلیِیا بگ بہِٹھے آءِ جیِءُ ॥
سا دھن چلیِ ساہُرےَ کِیا مُہُ دیسیِ اگےَ جاءِ جیِءُ ॥
سُتیِ سُتیِ جھالُ تھیِیا بھُلیِ ۄاٹڑیِیاسُ جیِءُ ॥
تےَ سہ نالہُ مُتیِئسُ دُکھا کوُنّ دھریِیاسُ جیِءُ ॥
تُدھُ گُنھ مےَ سبھِ اۄگنھا اِک نانک کیِ ارداسِ جیِءُ ॥
سبھِ راتیِ سوہاگنھیِ مےَ ڈوہاگنھِ کائیِ راتِ جیِءُ ॥੧॥
لفظی معنی:
منجھ۔ میں۔ کچجی ۔ بے شعور۔ انماون۔ جو ملجل نہ سکے ۔ دوٹرے ۔ عیبی ۔ راون۔ لطف اُٹھانے ۔ اک دواک چڑندیا۔ ایک سے ایک بہتر ۔ اچھی۔ جنی سکھی۔ جن ساتھیوں نے ۔ سوہ۔ خاوند۔ مراد خدا۔ راویا۔ لطف اندوز ہوا ۔ سے ۔ وہ ۔ اپنی ۔ آم۔ چھاوڑیہہ۔ سایہ۔ منجھ ۔ میں۔ ہو کے جی دوش دھریؤ۔ کس پر الزام لگاوں ۔ تھر ا۔ بیان رکوں ۔ وضاحت سے ۔ کیا گھنیا۔ تیرا ناؤں ۔ جیؤ۔ کیا تریا نام لوں۔ ٹول۔ خوبی۔ اچھای۔ انبڑا۔ پہنچ سکتا ۔ صدقہبانے ۔ سوبار قربان۔ رپا۔ چاندی۔ رنگیلا۔ خوش مزاج۔ پریمی ۔ مانک ۔ لعل زمرد۔ سیہہ۔ خاوند۔ خدا۔ چت۔ دل ۔پیار۔ مندر مٹی سندڑے ۔مٹی کے مکان ۔ راس۔ درست ۔آراستہ ۔ اینی ٹولی۔ ان کی خوبصورتی یا لالچ میں۔ بھلیس۔ بھولی رہی ۔ گنت نہ بیٹھی پاس۔ الہٰی قربت حاصل نہ کی ۔ انبر۔ آسمان۔ مراد۔ ذہن ۔ دماغ۔ کونجاں کرلیا۔ اوصاف چلے گئے ۔ بگ ۔ بگلے مراد ۔ بال سفید ہوگئے ۔ ۔ سادھن۔ عورت مراد انسان ۔ ساتیرے ۔ ملک عدم۔ میہہ۔ منہہ۔ دیسی ۔ دکھائے۔ ستی ستی جھال تھیا۔ غفلت میں ہی زندگی گذر گئی اور سویرا ہوگیا ۔ میراد زندگی ختم ہوگئی ۔ متیس ۔ جدائی ہوئی۔ دکھا کوں دھریاس۔ عذآب ۔ کھٹے کئے ۔ سب اور گنا۔ بداوصاف۔ ارداس۔ عرض ۔ گذارش۔ سوہاگنی ۔ اہٰی محبوب ۔ خدا کے پیارے ۔ دوہاگن ۔ خاوند کی طلاقی ۔ چھوڑی ہوئی۔ منکر۔ کائی رات۔ کوئی رات یا موقعہ ۔
ترجمہ:
یہ طلاق شدہ عورت کی تشبیح دے کر ملتانی یاد کھنی زبان میں انسان کو غلط زندگی راہیں بیان کی ہیں۔
میں ایک بے شعور انسان وہں مجھ میں بیشمار عیب اور برائیاں ہیں ۔ تو کیسے وصل الہٰی اور ملاپ پاوں ۔ اس کے در پر مراد الہٰی وصل کے لئے نیک اور اچھے سے اچھے بہتر وصف والے مووجد ہیں۔ میرا تو ہاں نام تک نہیں۔ یعنی کوئی رسائی نہیں۔ جنہوں نے الہٰٰ خوشنودی حاصل کرلی انہوں نے آموں کے درختوں کا سایہ حاصل کیا۔ مجھ میں وہ اوصاف موجود نہیں تب میں اسکا الزام کس پر لگاوں۔ اے خدا تیرے کون کونسے اوصاف کا ذکر کروں بتاوں اور کون کونسے نام لوں۔ تیری دی ہوئی ایک نعمت نہیں بیشمار نعمتوں عنایت کی ایک تک بھی رسائی نہں ہو سکتی میں تجھ پر سو بار قربان ہوں۔ سونا چاندی ۔ لعل ۔ زمرد اور بیشمار قیمتی اشیا بخشش کیں مگر جس نے عنیات کیں اسے بھلا رک اسکی عنیات کی ہوئی اشیا سے محبت کر رکھی ہے ۔ مٹی اور پتھروں سے بنے وہئے خوبصورت مکانات کو اپنا سرمایہ سمجھ لیا۔ میں ان نعتموں میں گمراہ وہگئی الہٰی قربت حاصل نہ کی ۔ دنیاوی دولت کی محبت نیکیاں اور اچھائیاں دور لچی جاتی ہیں اور دہوکا بازی حرام خوری اس کی جگہ لے لیتی ہے جب انسان اس دنیا سے کوچ کرتا ہے تو عاقبت کیسے منہ دکھائیاگا۔ لہذا اسی غفلت بھری زندگی میں زندگی کی رات گذر جاتی ہے اورزندگی صبح آخر مراد بڑھاپااجاتا ہے ۔ الہٰینام سچ و حقیقت مراد خدا سے جدائی پاکر عذاب ہی اکھٹ اکیا ہے ۔ اے خدا تجھ میں بیشمار اوصاف مہیں اور مریے اندر بیشمار عیب ۔ خوش قسمت انسان الہٰینام سچ وحقیقت میں محواور تیرے پیار سے لطف اندوز ہو رہے ہیں نانک ایک عرض گذارتاہے مجھبد قسمت پر بھی نظر عنایت و شفقت کیجیئے ۔

سوُہیِ مہلا ੧ سُچجیِ ॥
جا توُ تا مےَ سبھُ کو توُ ساہِبُ میریِ راسِ جیِءُ ॥
تُدھُ انّترِ ہءُ سُکھِ ۄسا توُنّ انّترِ ساباسِ جیِءُ ॥
بھانھےَ تکھتِ ۄڈائیِیا بھانھےَ بھیِکھ اُداسِ جیِءُ ॥
بھانھےَ تھل سِرِ سرُ ۄہےَ کملُ پھُلےَ آکاسِ جیِءُ ॥
بھانھےَ بھۄجلُ لنّگھیِئےَ بھانھےَ منّجھِ بھریِیاسِ جیِءُ ॥
بھانھےَ سو سہُ رنّگُلا سِپھتِ رتا گُنھتاسِ جیِءُ ॥
بھانھےَ سہُ بھیِہاۄلا ہءُ آۄنھِ جانھِ مُئیِیاسِ جیِءُ ॥
توُ سہُ اگمُ اتولۄا ہءُ کہِ کہِ ڈھہِ پئیِیاسِ جیِءُ ॥
کِیا ماگءُ کِیا کہِ سُنھیِ مےَ درسن بھوُکھ پِیاسِ جیِءُ ॥
گُر سبدیِ سہُ پائِیا سچُ نانک کیِ ارداسِ جیِءُ ॥੨॥
لفظی معنی:
جا۔ اگر ۔ راس۔ سرمایہ۔ سبھ کو۔ سب کا ۔ صاحب ۔ آقا۔ مالک۔ تدھ انتر۔ جب تو دلمیں۔ ہو۔ میں۔ سکھ بسا۔ آرام پاؤں ۔ ساباس ۔ عظمت۔ بھانے ۔ رضاسے ۔ تخت ۔ حکرمانی ۔ وڈائیا۔ عظمتیں ۔ بھکھ ۔بھیک ۔ اداس۔ طارق الدنیا۔ بھانے تھل۔ سر سر دہے ۔ اگر چاہے تو ریتے ٹیلے کے اوپر سمندربہہ جائے ۔ مراداگر ضائے الہٰی ہو تو منکر و کافر انسناکے دلمیں پریم پیار کی لہر دوڑ سکتی ہے ۔ کمل پھلے آکا س جیو ۔ آسمان میں پھول کھلیں۔ مراد کندذہن بھی پھول کی طرح کھل سکتا ہے ۔ مراد الہٰی رحمت چاہییئے ۔ بھوجل۔ خوفناک سمندر۔ منجھ بھر یاس۔ بھ کے ڈوب جات اہے ۔ یعنی ہر طرح سے کامل ہونے کے باوجود گمراہ ہوجاتا ہے ۔ سوہ۔ خدا۔ رنگیلا۔ پریمی پیار ۔ گن تاس۔ اوصاف کا خزانہ ۔ بھیہاولا ۔ ڈراؤنا۔ آون جان۔ تناسک ۔ آواگون ۔موئیاس ۔ مرتا ہے ۔ سوہ۔ مالک ۔ اگم۔انسانی سجھ سے اوپر ۔ اتولو۔ جسکا وز یا اندازہ نہ ہو سکے ۔ ہو کہہ کہہ ۔ بیان کر کر۔ ڈھیہہ۔ پیئیا س ۔ پریم پیار کی زیادتی یا شدت سے گر پڑتا ہوں ۔ درسن۔ دیدار ۔ بھوک پیاس۔ خواہش کی شدت ۔ گر سبدی ۔ کلام مرشد۔ سچ ۔ حقیقت ۔ ارداس۔ عرض گذارش۔
ترجمہ:
اے خدا جب تو ساتھ ہے تو سب ساتھ ہیں اس لئے تو ہی میرا سرمایہ ہے جب تو دلمیں بستا ہے تو سکون محسوس ہوتا ہے اور شہرت حاصل ہوتی ہے نہ ۔ الہٰی رضا و فرمان سے تخت اور حکمرانی نصیب ہوتی ہے اور الہٰیرضا و فرمان سے ہی طلاق الدنیا ہوکر بھیک مانگتے ہیں اور اس کی رضا و فرمان سے خشک صحرا کے رہتے ٹیلوں پر دریا بہنے لگتے ہیں اور کنول کے پھول آسمان میں کھلنے لگتے ہیں مراد مغرور انسان میں صحبت کی روہیں بہنے لگتی ہیں۔ الہٰی رضا و فرمان سے خوفناک سمندر پار ہو سکتا ہے ۔ اس کی رضا میں بھر کر ڈو جاتا ہے مرا برائیوں سے انسان اسکی رضا سے برائیوں میں غرقاب ہوجاتا ہے اور اس کی رضا و فرمان میں ہی انسان الہٰی محبت حاسل کرتا ہے اور اسکا محبوب ہوجاتا ہے اور اسکی حمدوثناہ میں محو ومجذوب رہتا ہے اس کی رضا و فرمان میں خود ڈراؤنا ہوجاتا ہے انسان تناسخ یا آواگون میں مرتا ہے ۔ اے خدا تو انسان رسائی اور عقل ہوش سے اوپر ہے ۔ اعدا د شمار سےبعید میں عڑض گذار گذار تیرے زیر سایہ دو تیرے در پر پناہ گریںہوں۔ اب کیا مانگوں کیا سنوں مجھے تیرے دیدار کی بھوک پیاس ہے ۔ نانک کی سچی عرض ہے کہکلام مرشد سے الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔

سوُہیِ مہلا ੫ گُنھۄنّتیِ ॥
جو دیِسےَ گُرسِکھڑا تِسُ نِۄِ نِۄِ لاگءُ پاءِ جیِءُ ॥
آکھا بِرتھا جیِء کیِ گُرُ سجنھُ دیہِ مِلاءِ جیِءُ ॥
سوئیِ دسِ اُپدیسڑا میرا منُ انت ن کاہوُ جاءِ جیِءُ ॥
اِہُ منُ تےَ کوُنّ ڈیۄسا مےَ مارگُ دیہُ بتاءِ جیِءُ ॥
ہءُ آئِیا دوُرہُ چلِ کےَ مےَ تکیِ تءُ سرنھاءِ جیِءُ ॥
مےَ آسا رکھیِ چِتِ مہِ میرا سبھو دُکھُ گۄاءِ جیِءُ ॥
اِتُ مارگِ چلے بھائیِئڑے گُرُ کہےَ سُ کار کماءِ جیِءُ ॥
تِیاگیں من کیِ متڑیِ ۄِساریں دوُجا بھاءُ جیِءُ ॥
اِءُ پاۄہِ ہرِ درساۄڑا نہ لگےَ تتیِ ۄاءُ جیِءُ ॥
ہءُ آپہُ بولِ ن جانھدا مےَ کہِیا سبھُ ہُکماءُ جیِءُ ॥
ہرِ بھگتِ کھجانا بکھسِیا گُرِ نانکِ کیِیا پساءُ جیِءُ ॥
مےَ بہُڑِ ن ت٘رِسنا بھُکھڑیِ ہءُ رجا ت٘رِپتِ اگھاءِ جیِءُ ॥
جو گُر دیِسےَ سِکھڑا تِسُ نِۄِ نِۄِ لاگءُ پاءِ جیِءُ ॥੩॥
لفظی معنی:
گر سکھڑ۔ مرید رمشد۔ لولو۔ جھک جھکر۔ برتھا۔ حالت۔ گر سجن۔ مرشد دوست۔ اپدیسٹر۔ نصحیحٹ ۔ واعظ ۔ انت۔ کسی دوسری طرف تے وں ڈیو سا۔ تجھے دیدوں ۔ مارگ۔ راستہ ۔ زندگی جینے اور الہٰی ملاپ کا راستہ ۔ سر نائے ۔ سائر۔ آسرا۔ آسا۔ امید ۔ دکھ ۔ عذاب ۔ ات مارگ۔ اس راستے ۔ بھائیٹرے ۔ اے بھائی ۔ تیاگے ۔ چھوڑے ۔ من کی متڑی ۔ دلی عقل۔ وسارے ۔ بھلانے ۔ دوجا بھاو۔ دوسری محبتیں۔ ایوں اس طرح ۔ ہر کا درساوڑا۔ الہٰی دیدار ۔ تتی واؤ۔ عذآب ۔ تکلیف۔ آپہو ۔ از خود۔ اپنے عقل شعور سے ۔ کہیا ۔ گہتاہوں۔ حکماؤ۔ الہٰی حکم کے مطابق۔ بھگت۔ خزانہ ۔ الہٰی عشق و پیار کا خزانہ ۔ پساؤ۔ پرساد۔ رحمت ۔ ترسنا بھکھڑی ۔ بھوک پیاس۔ رجا۔ بھوک نہیں رہی ۔ اگھاے ۔ ترپت۔ تسلی ۔
ترجمہ:
جو مرید مرشد دکھائی دیتا جھک کر اسکے پاؤں لگتا ہوں ۔ اسے پانی ولی خواہش بناتا ہوں کہ مجھے دوست مرشد سے ملا دیجیئے ۔ مجھے ایسی پندو آموز اور نصیحت کیجیئے کہ کا رحجانا یا توجہ کسی دوسری طرف نہ ہوں۔ میں ہر دل تیری بھینٹ چڑھادوں مجھے الہٰی راہ بنتاؤ میں زندگی دو ردراز کا سفر طے کرکے آئیا ہوں اب تجھ پر اپنا تکیہہ کیا ہے ۔ میں نے تجھ پر یہ امید بناھی ہے کہ تو میرا تمام عذآب مٹا دیگا۔
اے بھائی جو یہ راستہ اختیار کرتے ہیں اور ارشاد مرشد پر عمل کرتے ہیں خودی اور اپنی خوئش عقل چھوڑ کر اور غیروں اور دوسروں کی محبت بھلا دے اس طرح سے الہٰی دیدار حاصل ہوت اہے ارو کوئی تکلیف و عذاب بھی برداشت نہیں کرنا پڑتا ۔ میں نے کچھ بیان کیا ہے فرمان مرشد بیان کیا ہے میں از خود اپنی طرف سے کچھ نہیں سمجھتا سب اسکا حکم و فرمان ہی بینا کر رہا ہوں جس پر نانک کی رحمت ہوئی اسے خدا نے الہٰی پریم پیار کا خزانہ عنایت کیا اب مکمل طور پر ہر طرح سے سیر ہوگیا ہوں کسی قسم کی بھوک پیاس باقی نہیں رہی ۔ مجھے جو کوئی مرید مرید مرشد ملتا ہے میں عاجزی و انکساری کے ساتھ جھک کر اسکےپاؤں پڑتا ہوں۔

راگُ سوُہیِ چھنّت مہلا ੧ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
بھرِ جوبنِ مےَ مت پیئیِئڑےَ گھرِ پاہُنھیِ بلِ رام جیِءُ ॥
میَلیِ اۄگنھِ چِتِ بِنُ گُر گُنھ ن سماۄنیِ بلِ رام جیِءُ ॥
گُنھ سار ن جانھیِ بھرمِ بھُلانھیِ جوبنُ بادِ گۄائِیا ॥
ۄرُ گھرُ درُ درسنُ نہیِ جاتا پِر کا سہجُ ن بھائِیا ॥
ستِگُر پوُچھِ ن مارگِ چالیِ سوُتیِ ریَنھِ ۄِہانھیِ ॥
نانک بالتنھِ راڈیپا بِنُ پِر دھن کُملانھیِ ॥੧॥
بابا مےَ ۄرُ دیہِ مےَ ہرِ ۄرُ بھاۄےَ تِس کیِ بلِ رام جیِءُ ॥
رۄِ رہِیا جُگ چارِ ت٘رِبھۄنھ بانھیِ جِس کیِ بلِ رام جیِءُ ॥
ت٘رِبھۄنھ کنّتُ رۄےَ سوہاگنھِ اۄگنھۄنّتیِ دوُرے ॥
جیَسیِ آسا تیَسیِ منسا پوُرِ رہِیا بھرپوُرے ॥
ہرِ کیِ نارِ سُ سرب سُہاگنھِ راںڈ ن میَلےَ ۄیسے ॥
نانک مےَ ۄرُ ساچا بھاۄےَ جُگِ جُگِ پ٘ریِتم تیَسے ॥੨॥
بابا لگنُ گنھاءِ ہنّ بھیِ ۄنّجنْا ساہُرےَ بلِ رام جیِءُ ॥
ساہا ہُکمُ رجاءِ سو ن ٹلےَ جو پ٘ربھُ کرےَ بلِ رام جیِءُ ॥
کِرتُ پئِیا کرتےَ کرِ پائِیا میٹِ ن سکےَ کوئیِ ॥
جاجنْیِ ناءُ نرہ نِہکیۄلُ رۄِ رہِیا تِہُ لوئیِ ॥
ماءِ نِراسیِ روءِ ۄِچھُنّنیِ بالیِ بالےَ ہیتے ॥
نانک ساچ سبدِ سُکھ مہلیِ گُر چرنھیِ پ٘ربھُ چیتے ॥੩॥
بابُلِ دِتڑیِ دوُرِ ن آۄےَ گھرِ پیئیِئےَ بلِ رام جیِءُ ॥
رہسیِ ۄیکھِ ہدوُرِ پِرِ راۄیِ گھرِ سوہیِئےَ بلِ رام جیِءُ ॥
ساچے پِر لوڑیِ پ٘ریِتم جوڑیِ متِ پوُریِ پردھانے ॥
سنّجوگیِ میلا تھانِ سُہیلا گُنھۄنّتیِ گُر گِیانے ॥
ستُ سنّتوکھُ سدا سچُ پلےَ سچُ بولےَ پِر بھاۓ ॥
نانک ۄِچھُڑِ نا دُکھُ پاۓ گُرمتِ انّکِ سماۓ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
بھر جوبن۔ مکمل جونای کے عالم میں ۔ میں ۔ مت ۔ خودی کی شراب میں مخمور ۔ پیئڑے گھر ۔ اس دنیا میں ۔ پائینی ۔ مہمان۔ بلرام ۔ جیؤ۔ قربان جاوں۔ خدا پر ۔ میلی ۔ ناپاک۔ اوگن۔ بداوصاف ۔ برائی ۔ چت۔ دل ۔ بن گر۔ بغیر مرشد۔ گن نہ سماونی ۔ اوصاف نہیں بستے ۔ گن سار۔ اوصاف کی قدروقیمت ۔ بھرم بھلانی ۔ وہم وگمان میں گمراہ۔ باد جھگڑا۔ گوائیا۔ ضائع کیا۔ در۔ خاوند۔ مراد خدا۔ گھر ۔ مقام۔ در۔ دروازہ ۔ درسن۔ ددیار نہیں جات ا۔نہیں سمجھا۔ پر کاسہج نہ بھائیا۔ نہ خاوند کی عادات اچھی لگیں۔ پوچھ سبق۔ مارگ۔ زندگی کا راستہ۔ چالی ۔عمل کیا۔ سوتی رین وہانی ۔ غفت کی ندین میں عمر گذار دی ۔ بالتن ۔ بچپن ۔ رادیپا۔ جس کا خاوند فوت ہو چکا ہو وہ زندگی ۔ بن پر دھن کملانی ۔ بغیر خاوند انسان مر جھا جات اہے (1) در۔ خاوند ۔ خدا ۔ ہر ور۔ خاوند خدا۔ بھاوئے ۔ پیار ہے ۔ رورہیا۔ بستاہے ۔ جگ چار۔ وقت کے چار دور ۔ تربھون۔ تین عالم۔ تربھون ۔ کنت ۔ تینوں عالموں کا مالک۔ کنت ۔ خاوند۔ روئے سہواگنی خدا پرستوں سے پیار کرتا ہے ۔ اوگن دنتی دورے ۔ بداوصاف سے دوری۔ ہر کی نار۔ خدا پرست۔ سرب سوہاگن ۔ ہمیشہ الہٰی محبوب۔ رانڈ۔ منکر ۔ میلے ویس۔ ناپاک۔ درساچا بھاوے ۔ خاوند ۔ سچا صدیوی پیار ہے ۔ مراد مجھے سچے خدا سے محبت ہے (2)
لگن ۔ مہورت ۔ گنائے ۔ کڈھوکر ۔ ہنبھی ونجھا۔ پہنچ سکون ں۔ سابرے ۔ ملک عدم۔ بلرام جیؤ ۔ اے خدا۔ ساہا۔ مہورت۔ حکم رجائے ۔ رضائے الہٰی ۔نہ تلے ۔ نہیں جاتی ۔ سوہ ۔ وہ ککرت ۔ اعمالات کا مجموعا ۔ پیا۔ جو کیا ہو اہے ۔ کرتے ۔ کرتار۔ جانبھی ۔ جنھ کا مالک ۔ لاڑ۔ مراد خدا ۔ ناؤ نریہہنہکیول۔ جسکا نام پاک اور انسانوں سے بلند و آزاد ہے ۔ رورہیا تیہہ لوئی ۔ تینوں جہانوں میں بستا ہے ۔ نراسی ۔ بے اُمید ۔ وچھونی ۔جدائی میں۔ بلای بالے بیتے ۔ لڑکے لڑکی کے پیار میں۔ ساچ سبد ۔ سچے کلام۔ سکھ محلی ۔ الہٰی حجوری میں سکون ۔ گرچرنی ۔ پربھ جیتے ۔ پائے مرشد میں الہٰی یاد سے (3) بابل۔ باپ۔ دتڑی ۔ دی ہوئی ۔ دور۔ مراد دنیاوی سرمائے کی محبت سے دور۔ نہ آوے گھر ۔ پییئے ۔ اس جہاں میں نہیں آتی ۔ رہی ۔ رہتی ہے ۔ حدور ۔ حضوری میں۔ پر راوی ۔ خدا نے پیار کیا محبت کی ۔ گھر سوہیئے ۔ گھر میں خوبرو ہوئی ۔ ساچے پر لوڑی ۔ سچے خدا کو اس کی ضرورت تھی ۔ پریتم جوڑی ۔ تو پیارے خدا نے ساتھ ملائیا۔ مت پوری ۔ کامل عقل۔ پردھانے ۔ مقبول عام۔ سنجوگی ۔ خوش قسمتی سے ۔ تھان سوہیلا۔ پر سکون مقام۔ گر گیانے ۔ علم مرشد۔ گنونتی ۔ باوصاف۔ ست۔ سچ۔ ستوکھ ۔ صبر۔ سدا سچ ۔ صدیوی حقیقت۔ بلے دامن۔ سچ بولے پر بھائے ۔ سچا بول۔ خدا کو پیار ۔ ہے ۔ وچھڑ۔ جدائی ۔ گرمت ۔ سبق مرشد سے ۔ انک سمائے ۔ الہٰی گو د بستی ہے ۔
ترجمہ:
جوانی نے عالم میں انسان اس طرح سے مدہوش ہوتا ہے شرابی شراب میں مدہوش ہوتا ہے اس عالم میں انسنا ایک مہمان کی مانند ہے اے خدا قربان ہوں تجھ پر ۔ انسان بد اعمال اور برائیوں کی وجہ سے ناپاک قلب و ذہن رہتا ہے مرشد کے بگیر اوصاف اور نیکیاں اس کے ذہن و عمل میں بس نہیں سکیں۔ انسان نے اوصاف کی قدروقیمت نہ سمجھی اور وہم وگمان میں اپنی جونای ضائع کر دی اور گمراہ رہی نہ الہٰی شراکت حاصل کی نہ اسکے در گھر اور دیدار کی قدرپہچانی اور گمراہی کی حالتمیں اس کو الہٰی کار پسند آئی ۔ سچے مرشد بنائے ہوئے راستے اور سبق پر عمل نہ کیا اور غفلت اور گمراہی میں زندگی گذر گئی ۔ اے نانک ۔ ایسا انسان بچپن میں ہی الہٰیجدائی پالی اور لاہٰیملاپ کے بغیر مر جھائیا اور مایوس رہا (1) بزرگوں مجھے خدا سے ملا مریا اس سے پیار ہے قربان ہوں اس خدا پر جو ہمیشہ ہر جگہ بستاہے جس کی تینوں عالموں میں حکمرانی ہے خدا پرست کو تینوں عالموں کا مالک پیار کرتا ہے اور سرپر ست ہے خوش قسمت انسان سے جبکہ بد اعمال بدکار گناہگار سے دور رہتا ہے ۔ خدا ہر دلمیں بستا ہے جیسی کوئی اُمید کرتا ہے ویسی اس کی خواہش پوری کرتا ہے ۔ خدا پرست ہمیشہ الہٰی قربت حاصل کرتا ہے اسے جدائی برداشت یہں کرنی پڑتی وہ ہمیشہ پاک زندگی بسر کرتی ہے ۔ اے نانک۔ مجھے سچے صدیوی خدا سے محبت ہے جو ہر ایک زمانے میں یکساں رہتا ہے (2)
اے سچے مرشد ایسا موقعہ محل پیدا کر کہ مجھے الہٰی صحبت و قربت حاصل ہو جائے ۔ خدا کا فرمان و رضا و موقعہ ومحل تبدیل نہیں ہو سکتا جو وہ کرتا ہے ۔ کئے ہوئے اعملا کے متعلق جو الہٰی حکم جاری ہوتا ہے اسے کوئی مٹا نہیں سکتا۔ مالک عالم میں تینوں عالوں میں بستا ہے ۔ جو ایک لاڑے کی حیثت رکھتا ہے انسانوں سے علیحدہ اور آزا ہستی ہے ۔ دنیاوی دولت انسان کے الہٰی عشق کی وجہ سے اپنے زیر اور قابو نہ رکھنے کی وجہ سے امیدیں ختم کرکے روتی ہے جیسے بچے بچی کی محبت میں ماں اے نانک انسان صحبت و قربت مرشد اورمرید ہوکر خدا کو دلمیں بساتا ہے اورالہٰی یاد حمدوثناہ سے الہٰی حضوری اور زہنی سکون پاتا ہے (3) بابل پاپ مراد خدا نے دنیاوی دولت کے تاچرات سے اتنی دوری بنا دی اس علام سے قربان ہوں خدا پر ۔ الہٰی دیدار سے خوشی محسوس ہوئی ۔ خدا نے الفت کی دل خوش ہوا۔ سچے مالک سچے خاوندکو ضرورت تھی ارو اس نے ساتھ ملائیا عاقل ہو پوری سمجھ آئی اور مقبول عام ہوا سبق مرشد سے اور خوش قسمتی سے الہٰی ملاپ ہوا زندیگ آراستہ ہوئی بااوصاف ہوا۔ سچ صبر اور دامن میں سچ ہوا سے خدا پیار کرتا ہے ۔ اے نانک۔ نہ جدائی ہوتی ہے نہ عذاب پاتا ہے سبق مرشد سے الہٰی گو د نصیب ہوتی ہے ۔

راگُ سوُہیِ مہلا ੧ چھنّتُ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہم گھرِ ساجن آۓ ॥
ساچےَ میلِ مِلاۓ ॥
سہجِ مِلاۓ ہرِ منِ بھاۓ پنّچ مِلے سُکھُ پائِیا ॥
سائیِ ۄستُ پراپتِ ہوئیِ جِسُ سیتیِ منُ لائِیا ॥
اندِنُ میلُ بھئِیا منُ مانِیا گھر منّدر سوہاۓ ॥
پنّچ سبد دھُنِ انہد ۄاجے ہم گھرِ ساجن آۓ ॥੧॥
آۄہُ میِت پِیارے ॥
منّگل گاۄہُ نارے ॥
سچُ منّگلُ گاۄہُ تا پ٘ربھ بھاۄہُ سوہِلڑا جُگ چارے ॥
اپنےَ گھرِ آئِیا تھانِ سُہائِیا کارج سبدِ سۄارے ॥
گِیان مہا رسُ نیت٘ریِ انّجنُ ت٘رِبھۄنھ روُپُ دِکھائِیا ॥
سکھیِ مِلہُ رسِ منّگلُ گاۄہُ ہم گھرِ ساجنُ آئِیا ॥੨॥
منُ تنُ انّم٘رِتِ بھِنّنا ॥
انّترِ پ٘ریمُ رتنّنا ॥
انّترِ رتنُ پدارتھُ میرےَ پرم تتُ ۄیِچارو ॥
جنّت بھیکھ توُ سپھلِئو داتا سِرِ سِرِ دیۄنھہارو ॥
توُ جانُ گِیانیِ انّترجامیِ آپے کارنھُ کیِنا ॥
سُنہُ سکھیِ منُ موہنِ موہِیا تنُ منُ انّم٘رِتِ بھیِنا ॥੩॥
آتم رامُ سنّسارا ॥
ساچا کھیلُ تُم٘ہ٘ہارا ॥
سچُ کھیلُ تُم٘ہ٘ہارا اگم اپارا تُدھُ بِنُ کئُنھُ بُجھاۓ ॥
سِدھ سادھِک سِیانھے کیتے تُجھ بِنُ کۄنھُ کہاۓ ॥
کالُ بِکالُ بھۓ دیۄانے منُ راکھِیا گُرِ ٹھاۓ ॥
نانک اۄگنھ سبدِ جلاۓ گُنھ سنّگمِ پ٘ربھُ پاۓ ॥੪॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
ہم گھر ۔ ساجن آئے ۔ میرے دل میں الہٰی نور ظہور ہوا۔ ساچے ۔ صدیوی ۔ سہج ۔ ذہنی سکون ۔ برہمن بھائے ۔ خدا سے دلی پیار ہے یا خدا دل وک پیار لگتا ہے ۔ پنچ۔ منخبہ ہر دل عزیر۔ سائی۔ وہی ۔ وست۔ اشیا۔ پراپت۔ حاصل۔ جس سیتی ۔ جس سے ۔ من لائیا۔دلی محبت کی ۔ اندن۔ ہر روز۔ میل بھیا۔ ملاپ ہوا۔ من مانیا ۔ دل کو تسکین ملا۔ تلسی ہوئی ۔ گھر مندر سہائے ۔ میرا دل ودماغ درست راہ راست پر ۔ آگیا اور اچھا ہوگیا ہے ۔ پنچ سبد دھن ۔ پانچ قسم کے سازوں کی ملی جلی ۔ آواز آتی ہے ۔ ساجن۔ دوست (1) منگل ۔ خوشی کے گیت ۔ نراے ۔ دوستوں ۔ ساتھیوں۔ سچ منگل۔ سچی قلی وذہنی خوشی ۔ گاہوں ۔ گت ۔ گاو۔ تاپربھ بھاوہو ۔ تبھی خدا کو اچھے پیارے ہوے ۔ سوہلڑا۔ خوشیوں بھرا گیت یا نظم۔ اپنے گھر آئیا۔ دلمیں بسا ۔ تھان سہائیا۔ قلب پاک ہوا۔ کارج ۔ مقصد زندگی۔ سبد۔ کلام مرشد۔ سوارے ۔ درست کئے ۔ گیان ۔ علم ۔پہچان ۔ سمجھ ۔ مہارس۔ بھایر لطف۔ نیتری انجن۔ آنکھوںمیں سرمیہ۔ تربھون روپ ۔ تینوں عالموں کی شکل وصورت ۔ دس منگل گاوہو ۔ پر لطف ۔ خوشی کے گیت گاو (2) انمرت بھنا۔ آبحیات سے تر ستر انتر ۔ ہر دا۔ قلب ۔ ذہن ۔ دل ۔ پرہم رتنا۔ پیار سے متاچر۔ محو۔ رتن۔ ہیرے جواہرات ۔ پدارتھ ۔ نعمتیں ۔ پرم تت۔ اصل حقیقت ۔ وچارو۔ سمجھو ۔ جنت ۔ جانداروں ۔ بھیکھ ۔ بھکاری ۔ سپھلؤ داتا۔ کامیاب سخی۔ سر سر ۔ ہر ایک کو ۔ دلو نہار۔ اونے کی توفیق رکھنے والا۔ جان گیانی ۔ اے عالم علم ۔ سمجھ لے ۔ انتر جامی ۔ اندرونی راز جاننے والا۔ آپے کارن کینا ۔ خود ہی سب بناتائیا ہے ۔ موقعہ پیدا کیا ہے ۔ من موہن موہیا۔ من کو اپنی محبت میں گرفتار کر ینے والے کو اپنی محبت میں لے لیا ۔ تن من انمرت بھینا۔ دل وجان آبحیات سے تر ستر ہوگئی (3) آتم رام سنسار۔ اے خدا آپ دنیا کی روح ہو۔ ساچا کھیل ۔ آپ یہ دنیاوی کھیل صڈیوی اور حقیقی ہے ۔ تدھ بن کون بجھائے ۔ تیرے بغیر گون سمجھائے ۔ سدھ۔ جنہوں نے حقیقت پالی مسجھ لی ۔ صراط مستقیم زندگی پرچل پڑے گامزن ہوگئے ۔ اگم ۔ پار۔ انسانی رسائی اور پہنچ سے اوپر اور اتنا وسیع کہ اسکا کوئی کنارہ نہیں۔ سادھک ۔ جو صراط مستقیم کی تلاش میں کوشاں اور جہد کمار ہے ہیں۔ ریانے ۔ دانشمند۔ کیتے کتنے ہی ۔ کون کہا ئے ۔ تیرے بغیر کون کہالئے ۔ کال بکال۔ موت و پیدائش۔ بھیئے دیوانے ۔ پاگل ہوگئے ۔ ٹھائے ۔ ٹھکانے ۔ اوگن۔ برائیاں۔ بداوصاف ۔ گناہگاریاں۔ سبد جلائے ۔ کلام مرشد سے گنوا دیئے ۔ ختم کر دیئے ۔ گن سنگم۔ اوصاف کی وجہ سے ۔
ترجمہ:
میرے دل میں میرے دوست خدا کا نور ظہور پذیر ہوا اور سچا ملاپ حاصل ہو ۔ ذہنی و روحانی سکون ملا دلمیں الہٰیپیار پیدا ہوا ۔ روحانی رہبر سے ملاپ ہو آرام و آسائ شمحسوس کیا ۔ جس ایشا کی دل میں خواہش اور تمنا تھی حاصل ہوئی اور اب ہر روز الہٰی ملاپ ہوتا دل کو تسلی و تکسین حاسل ہوتی ہے ۔ دل روشن و منور ہو گیا ہے ذہن میں یسا سکون طاری ہے جیسے پانچوں قسم کے ساز بج رہے ہوں (1) آؤ پیارے ساتھیوں خوشی کے گیت گائیں۔ الہٰی حمدوچثاہ خوشی سے گنے سے ہی الہٰی پیار ملنا ہے ۔ جس سے زمانے کے پردور میں عظمت و حشمت حاصل ہوتی ہے ۔ میرے دل میں بس گیا شہرت ملی اور کلام و واعظ مرشد سے زندگی کے تمام دعا و مقاصد پایہ تکمیل کو پہنچے ۔ علم و عقل کا بھاری پر لطف سرمہ آنکھوں میں ڈالا مجس سے تینوں کی شکلوں صورت مراد حقیقت وحلات سے آگاہی کی ۔ اے ساتھیوں سہیلؤ ۔ ملیو ملکر لطف سے بھرےہوئے خوشی کے گیت گاو ہمارے دلمیں خدا بستا ہے (2) میرا دل آبحیات سے تربتر ہوگیا ہے ۔ میرے دل میں پریم پیار کی نعمت پیدا ہوگئی ہے ۔ میرے دل میں الہٰی اوصاف کو سمجھنے کا خیال پیدا ہوگیا ہے ۔ اے خدا سارا عالم بھکاری ہے اور تو سخاوت کرنے والا کامیاب سخی ہے اور ہر ایک کو دینے کی توفیق رکھنوالا ۔ اے تو علام فاضل ہے پوشیدہ راز دل جاننے والا ہے ۔ توے ہی اس عالم کو ظہور میں لانے کا اسباب بنائیا ہے ۔ اے ساتھیوں اپنی محبت میں گرفتار کرنے والے موہن مراد خدا نے میرے دل کو اپنی محبت کی گرفت میں لے لیا ہے آب میری دل وجان آب حیات سے تر مز ہوگیا ہے مراد مریی زندگی روحانی واخالیق لحاظ سے راہ راست پر آگئی ہے (3)
اے خدا تو سارے عالم کی روح ہے ۔ یہ عالم ایک سچا صدیوی کھیل ہے ۔ تمہارے اسی سچے صدیوی کھیل کو جو انسانی عقل وہوش او رسائی سے اوپر ہے اور اتنا وسیع ہے کہ کوئی کنارہ نہیں تیرے بغیر اسے کون سبھائے ۔ بیشمار خدا رسیدہ جنہوں نے صراط مستقیم پالیا ہے اور جو کوشاں ہیں اور پارسا دانشمند کتنے ہی مگر تیرے بغیر کوئی تیری یادوریاض نہیں کر اسکتا ۔ اے نانک جس نے کلام مرشد پر عمل کرکے اپنا بد اوصاف اور برائیاں و گناہگاریاں مٹا دیں۔ ان کا موت و پیدائش و تناسخ ختم ہوا ۔ اس نے اوصاف سے الہٰی ملاپ حاصل کیا

راگُ سوُہیِ مہلا ੧ گھرُ ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
آۄہُ سجنھا ہءُ دیکھا درسنُ تیرا رام ॥
گھرِ آپنڑےَ کھڑیِ تکا مےَ منِ چاءُ گھنیرا رام ॥
منِ چاءُ گھنیرا سُنھِ پ٘ربھ میرا مےَ تیرا بھرۄاسا ॥
درسنُ دیکھِ بھئیِ نِہکیۄل جنم مرنھ دُکھُ ناسا ॥
سگلیِ جوتِ جاتا توُ سوئیِ مِلِیا بھاءِ سُبھاۓ ॥
نانک ساجن کءُ بلِ جائیِئےَ ساچِ مِلے گھرِ آۓ ॥੧॥
گھرِ آئِئڑے ساجنا تا دھن کھریِ سرسیِ رام ॥
ہرِ موہِئڑیِ ساچ سبدِ ٹھاکُر دیکھِ رہنّسیِ رام ॥
گُنھ سنّگِ رہنّسیِ کھریِ سرسیِ جا راۄیِ رنّگِ راتےَ ॥
اۄگنھ مارِ گُنھیِ گھرُ چھائِیا پوُرےَ پُرکھِ بِدھاتےَ ॥
تسکر مارِ ۄسیِ پنّچائِنھِ ادلُ کرے ۄیِچارے ॥
نانک رام نامِ نِستارا گُرمتِ مِلہِ پِیارے ॥੨॥
ۄرُ پائِئڑا بالڑیِۓ آسا منسا پوُریِ رام ॥
پِرِ راۄِئڑیِ سبدِ رلیِ رۄِ رہِیا نہ دوُریِ رام ॥
پ٘ربھُ دوُرِ ن ہوئیِ گھٹِ گھٹِ سوئیِ تِس کیِ نارِ سبائیِ ॥
آپے رسیِیا آپے راۄے جِءُ تِس دیِ ۄڈِیائیِ ॥
امر اڈولُ امولُ اپارا گُرِ پوُرےَ سچُ پائیِئےَ ॥
نانک آپے جوگ سجوگیِ ندرِ کرے لِۄ لائیِئےَ ॥੩॥
پِرُ اُچڑیِئےَ ماڑڑیِئےَ تِہُ لویا سِرتاجا رام ॥
ہءُ بِسم بھئیِ دیکھِ گُنھا انہد سبد اگاجا رام ॥
سبدُ ۄیِچاریِ کرنھیِ ساریِ رام نامُ نیِسانھو ॥
نام بِنا کھوٹے نہیِ ٹھاہر نامُ رتنُ پرۄانھو ॥
پتِ متِ پوُریِ پوُرا پرۄانا نا آۄےَ نا جاسیِ ॥
نانک گُرمُکھِ آپُ پچھانھےَ پ٘ربھ جیَسے اۄِناسیِ ॥੪॥੧॥੩॥
لفظی معنی:
سجنا۔ خدا کو دوست کہہ بلاتے ہیں۔ اپنے آپ کو ایک عورت کی شکل میں پیش کرتے ہیں جس طرح سے ایک عورت اپنے خاوند کے ملاپ کا انتطار کرتی ہے اسطرح سے گرو صاحب الہٰی ملاپ کے لئے عرض گذارتے ہیں بع دمیں ملاپ کی خوشی اور اخلاق کی بلندی جو اسکے ملاپ سے حاصل ہوتی ہے بیان کرتے ہیں۔ آوہو سجنا۔ اے خدا آو۔ دیکھا درسن۔ تیرا دیدار کرؤں۔ گھر آپنڑے ۔ اپنے دل میں۔ کھڑی نکا ۔ تیرے انتطار میں ہوں۔ من چاؤ کھنیر۔ دلمیں بھاری خوشی ہے ۔ سن پربھ میرا۔ اے یرے خدا سنو۔ بھروسا ۔ اعتماد و اعقاد ۔ نیہکیول ۔ بیلاگ ۔ اس طرح ۔ آزاد۔ جنممرن۔ تناسک۔ سگلی جوت۔ سارا نور۔ جاتا۔ جانیا۔ سمجھیا۔ نو سوئی۔ تو وہی ہے ۔ بھائے ۔ پیار سے ۔ سبھائے ۔ اپنے آپ پانے پیاس سے ۔ ساجن کو بل جاییئے ۔ دوست پر قربان جائیں۔ ساچ ملے گھر آئے ۔ دلمیں سدیوی سچ حقیقت پیدا ہوئی (1)
گھر آیئٹرے ساجنا۔ دلمیں خدا بسا۔ دھن کھری سرسی ۔ انسان کو ناہیت خویش اور تسکین ملا۔ ہر موہڑی ۔ الہٰی محبت میں گرفتار۔ ساچ سبد۔ کھر مالک کے سچے کلام سے ۔ ٹھاکر دیکھ ۔ دیدار خدا ۔ رہنسی ۔ خوش ہوئی۔ گن سنگ رہنسی اوصاف سے خوش محسوس ہوئی۔ جارادی ۔ جب ملاپ ہوا۔ رنگ رانے ۔ پیار کے مجسمے خدا کا ۔ اوگن مار۔ ۔بد اوصاف ۔ برائیاں ختم کرکے ۔ گنی گھر چھائیا۔ اوصاف سے دل مخمورہوا۔
پورے پرکھ بدجاتے ۔ کامل منصوبہ ساز انسان نے ۔ تسکر مار۔ اخالق کو لوٹنے والے ختم کرکے ۔ دسی پنچائن۔ روحانی رہبروںکی صحبت و قربت حاصل ہوئی ۔ عدل ۔ انصاف۔ وچارے ۔ سوچے سمجھے ۔ رام نام الہٰی نام۔ سدیوی سچ و حقیقت سے ۔ نستار۔ کایمابی ۔ گرمت۔ سبق مرشد سے (2) ور۔ خاوند ۔ خدا۔ بالٹریئے ۔ بچی ۔ دوزیہ ۔ منسا۔ خواہش ۔ آسا۔ امید۔ ہر ۔ خاوند۔ کدا۔ راوئڑی ۔ ملاپ ہوا۔ سبدرلی ۔ کلام پر عمل سے ۔ رورہیا۔ دلمیں بستا ہے ۔ نیہہ دوری ۔ دور نہیں۔ گھٹ گھٹ سوئی۔ ہر دلمیں ہے وہی ۔ نس کی ناسبائی۔ سارے آرما زاد آسی کی ہے ۔ ریسا۔ لطف کا خزانہ ۔ راوے ۔ استعمال کرتا ہے ۔ جیؤ تس دی وڈیائی ۔ یہی اس کی شان و عظمت و حشمت ہے ۔ امر ۔ حکم۔ فرمان۔ ڈول۔ نہ ڈگمگانے والا۔ بلا لرزش ۔ مستقل۔ امول۔ جس کی قیمت مقرر نہ ہو سکے ۔ اتنا بیش قیمت۔ اپار۔ اتنا وسیع جس کا کوئی کنار نہ ہو ۔ گر پورےے ۔ کامل مرشد۔ سچ پاییئے ۔ سچ ۔ اصل۔ حقیقت کا پتہ چلت اے ۔ آپے جوگ۔ سنجوگی ۔ خود ہی ملاپ کے لے موقعہ محل تیار کرنے ولاا ۔ ندر کرے ۔ نگاہ شفقت عنیات فرمائے ۔ لولاییئے ۔ اس میں اپنا عقل و ہوش سے توجہ لگائیں (3) اچڑییئے ماڑ ڑییئے ۔ اونچے بلند محلات میں۔ تیہہ لو ۔ تینوں عالموں سرتاجا۔ سر کا تاج ۔ مراد بلند رتبے والا۔ ہؤ بسم بھئی۔ حیرانوہئی ۔ دیکھ گنا۔ اس کے اوصاف یا نیکیاں دیکھ کر۔ انحد۔ لگاتار۔ سبد ۔ اگاجا ۔کلام کی گونج۔ سبد وچاری۔ ککلام کو سمجھنے والا۔ کرنی ۔ اعملا۔ ساری ۔ بلند۔ نام نیسانو۔ الہٰی نام سچ وحقیقت زندگی کے سفر کی راہداری ۔ کھوٹے ۔ کافر۔ بدکار۔ بدقماش۔ ٹھاہر۔ ٹھکانہ ۔ نام رتب ن پروانو ۔ نام کا ہیرا قبول ہوتا ہے پت۔ عزت۔ مت ۔ عقل و شعور ۔ پرانہ ۔ زندگی کے سفر کا حکمنامہ ۔ نہ آوئے نہ جاسی ۔ نہ تناسخ رہتا ہے ۔ گورمکھ آپ پچھانے ۔ مرید مرشد ہوکر اپنے آپ کی تحقیق و پڑتال کرے ۔ پربھ جیسے انباسی ۔ وہ خدا کی مانند ہوجات اہے جو لافناہ ہے۔
ترجمہ:
اے میرے دوست خدا دیدار کرؤں تیرا میں اپنے گھر میرا دل میں تیرا انتظا ر کر رہا ہوں۔میرے دلمیں تیرے دیدار کی بھاری خوشی اور امنگ ہے اور مجھے تیرا ہی آسرا ہے ۔ تیرے دیدار سے اسنان پاک و پائس ہوجاتا ہے اور تناسخمٹ جات اہے ۔ اس سب میں تیرا ہی نور دکھائی دیتا ہے اس کی محبت و پیار کی وجہ سے تیرا وصل و ملاپ نصیب ہوتا ہے ۔ اے نانک۔ ایسے دوست پر قربان جس کے دل میں بستا ہے خدا (1)
جب الہٰینور کا ظہور ہوتاہے انسان کے دل میں تو دل خوشیوں سے بھر جاتا ہے جب الہٰیکالم کی کشش ہوتی ہے ۔ انسنا کے دل میں تو دیدار خدا سے پر سکون ہوجاتا ہے اور مستقل مزاج ہوجاتا ہے ۔ جب پریم سے بھر پور پایر میں ممخمور خدا نے انسان اپنائیا تو الہٰی یاد میں اور اس کی اوصاف کی یادمیں روحانی سکون پائیا تو خدانے اسکے بد اوصاف اور برائیاں دور کرکے دلمیں نیکیاں اور اوصاف بسادیئے ۔ کامل کارساز و منصوبہ بنانے والے خدا نے ۔ جو ہمیشہ سوچ وچار سے انصاف کرتا ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی نام سچ و حقیقت اپنانے سے زندگی کامیاب ہوتی ہے اور پندونصائح مرشد پر عمل سے الہٰیملاپ حاصل ہوتا ہے (2) جسے الہٰی وصل ومملاپ حاصل ہوا اس کی ہر خواہش اور ہر امید پوری ہوئی ۔ جسے خدا نے اپنا لیا وہ کلام مرشد سے الہٰیہر امید پوری ہوئی ۔ جسے خدا نے اپنا لیا وہ کلام مرشد سے الہٰی پریم پیارمیں محو مجذوب ہوگیا۔ اسے ہرجگہ الہٰینور ہر دلمیں بستا دکھائی دینے لگتا ہے ۔ اور اسے اپنے سے دوری معلوم نہیں ہوتی ۔ سارے انسان اسی خداکے اپنے ہیں ۔ خدا ایکسکون کا چشمہ ہے ۔ وہ اپنی رضآ و آزاد مرضی سے اپنے ملاپ کا لطف عنایت کرتا ہے ۔ یہی اسکی عطمت و بلندی ہے ۔ خدا صدیوی پر سکون اپنی بیش قیمت ہے جس لا تعین و اندازہ اناممکن ہے کامل مرشد الہٰی ملاپ کا ذریعہ و معاون ہے ۔ اے نانک۔ خدا خودہی ۔ انسانوں کے میل ملاپ کے موقعہ و محل فراہم کرتا ہے بج اس کی نظر عنیات و شفقت ہوتی ہے تو انسان اس میں اپنی لگن اور دھیان لگاتا ہے (3)
خدا ونچے بلند محلات میں بستا ہے اور تینوں عالموں کے سرکا تاج مراد حکمران اور مالک ہے حیرنا ہے انسان اس کے اوصاف دیکھ کر کہ ہر طرف اسکا کلام گونج رہا ہے لگاتار جو الہٰی صفت صلاح کے کلام کو سچتا ہے اور اسے اپنالا اس کے پاس الہٰی نام کی زندگی کے سفر کی راہداری ہے ۔ الہٰی نام سچ حقیقت کے بغیر کافر بدکار برے انسان کو الہٰی درگاہ میں ٹھکانہ نہیں ملتا الہٰی نام سچ وحقیقت ہی قبول ہوتا ہے ۔ جس کے پاس الہٰی نام کا شناختی پروانہ ہے اسے الہٰی در پر پور عزت و حرمت ملتی ہے کامل عق ل ہو جاتا ہے تناسخمٹ جاتا ہے ۔ اے نانک جس نے کلام مرشد پر عمل کرکے اپنی برائیاں بداوصاف بد اعملا ختم کر لئے اور اوصاف پانا کر نیکیاں پیدا کرکے خدا پالیا ۔ جس نے اپنا پہنچا لیا اپنے اعمال کی تحقیق کر لی کہ میں کیسا ہوں وہ خدا یسا ہوگیا۔

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ سوُہیِ چھنّت مہلا ੧ گھرُ ੪॥
جِنِ کیِیا تِنِ دیکھِیا جگُ دھنّدھڑےَ لائِیا ॥
دانِ تیرےَ گھٹِ چاننھا تنِ چنّدُ دیِپائِیا ॥
چنّدو دیِپائِیا دانِ ہرِ کےَ دُکھُ انّدھیرا اُٹھِ گئِیا ॥
گُنھ جنّجنْ لاڑے نالِ سوہےَ پرکھِ موہنھیِئےَ لئِیا ॥
ۄیِۄاہُ ہویا سوبھ سیتیِ پنّچ سبدیِ آئِیا ॥
جِنِ کیِیا تِنِ دیکھِیا جگُ دھنّدھڑےَ لائِیا ॥੧॥
ہءُ بلِہاریِ ساجنا میِتا اۄریِتا ॥
اِہُ تنُ جِن سِءُ گاڈِیا منُ لیِئڑا دیِتا ॥
لیِیا ت دیِیا مانُ جِن٘ہ٘ہ سِءُ سے سجن کِءُ ۄیِسرہِ ॥
جِن٘ہ٘ہ دِسِ آئِیا ہوہِ رلیِیا جیِء سیتیِ گہِ رہہِ ॥
سگل گُنھ اۄگنھُ ن کوئیِ ہوہِ نیِتا نیِتا ॥
ہءُ بلِہاریِ ساجنا میِتا اۄریِتا ॥੨॥
گُنھا کا ہوۄےَ ۄاسُلا کڈھِ ۄاسُ لئیِجےَ ॥
جے گُنھ ہوۄن٘ہ٘ہِ ساجنا مِلِ ساجھ کریِجےَ ॥
ساجھ کریِجےَ گُنھہ کیریِ چھوڈِ اۄگنھ چلیِئےَ ॥
پہِرے پٹنّبر کرِ اڈنّبر آپنھا پِڑُ ملیِئےَ ॥
جِتھےَ جاءِ بہیِئےَ بھلا کہیِئےَ جھولِ انّم٘رِتُ پیِجےَ ॥
گُنھا کا ہوۄےَ ۄاسُلا کڈھِ ۄاسُ لئیِجےَ ॥੩॥
آپِ کرے کِسُ آکھیِئےَ ہورُ کرے ن کوئیِ ॥
آکھنھ تا کءُ جائیِئےَ جے بھوُلڑا ہوئیِ ॥
جے ہوءِ بھوُلا جاءِ کہیِئےَ آپِ کرتا کِءُ بھُلےَ ॥
سُنھے دیکھے باجھُ کہِئےَ دانُ انھمنّگِیا دِۄےَ ॥
دانُ دےءِ داتا جگِ بِدھاتا نانکا سچُ سوئیِ ॥
آپِ کرے کِسُ آکھیِئےَ ہورُ کرے ن کوئیِ ॥੪॥੧॥੪॥
لفظی معنی:
جن کیا۔ جس نے پیدا کیا ۔ تن دیکھیا ۔ نگہبانی کی ۔ دھدڑے ۔ کام ۔ دان۔ خیرات ۔ گھٹ چاننا ۔ دل روشن۔ تن چند وسپائیا۔ جسم میں ۔ چاند کو روشن کیا۔ مراد عقل ہوش و شعور عنیات کیا۔ اندھیر۔ لا علمی ۔ جہالت۔ گن جنج۔ اوصاف کی کثرت۔ لاڑے ۔ مراد جس کی عنیات سے اوصاف حاصل وہئے ہیں۔ مراد خدا ۔ پرکھ ۔ آزما کر۔ بعد تمیز۔ بیواہ ۔ شادی۔ سوبھ سیتی ۔ شہرت کے ساتھ۔ پنج سبدی ۔ پانچ قسم کے ساروں سے سنگیت ۔ روحانی اور ذہنی سکون اسکا لطف و خوشی (1) میتا۔ دوست۔ اور رہتا۔ عاقل۔ جن سیؤ۔ گاڑیا۔ جن سے جگری دلی میل جول ہے ۔ مان۔ عزت۔ وقار۔ دس آئیا ہوئے رلیا۔ دیدار سے خوشی محسوس ہوا۔ جیئہ سیتی ۔ دل وجان سے ۔ گیہہ ۔ پکڑ رکھے ۔ دلمیں بسائے ۔ سگل گن سارے ۔ اوصاف۔ اوگن۔ بداوصاف ۔ برائیاں۔ نیتا۔ نیتا۔ ہمیشہ ہمشہ (2) واسلا ۔ خوشبو دان۔ واس۔ خوشبو ۔ ساجھ ۔شراکت ۔ اشترک ۔ گنبیہہکیری ۔ اوصاف کی ۔ چھوڈ اوگ ن ۔ برائیاں چھوڑ کر ۔ چلیئے ۔ زندگی گذاریں۔ پہرے ۔ پٹنبر۔ ریشم پہنے ۔ کراؤ نبر۔ کوشش۔ کاوش سے ۔ مراد اوصاف پیدا کرکے ۔ پڑملئے ۔ فرض شناس زندگی اور بوقار بنایئے ۔ بھلا ۔ نیک۔ جھول انمرت ۔ برائیاں بدکاریاں ۔ گناہگاریاں چھوڑ کر زندگی پاک بیباق ۔ بااخلاق بنایئے (3) بھولڑا۔ بھولنے والا۔ کرتا۔ کارساز۔ پیدا کرنے والا۔ آن منگیا۔ بلابھیک مانگے ۔ دان۔ خیرات۔ بدھاتا۔ منصوبہ ساز۔ سچ صدیوی خدا۔
ترجمہ:
جس نے پیدا کیا اسی نے ہی نگہبای اور دیاوی کاروبارمیں لگایا کام عنیات فرمائیا تیری کرم وعنیات سے ذہن عقل دواش سے پر نور ہوا تیری رحتم سے دل کو سکون ملا تیرے عنیات کردہ سکون جو خدا نے خیرات میں دیا ہے جہالت کا اندھیرا مٹ اعذا گیا جس سے جنج یا رسوام اتشادی کی سجاوت لاڑے سے ہوتی ہے ایسے ہی اوصاف خدا کے دلمیں بسانے سے ہی اچھے لگتے ہیں شہرت پاتے ہیں جس نے پہچان کرلی اور اس کی قدروقیمت سمجھ کر دلمیں بسالیا اسے الہٰی ملاپ حاصل ہوجاتا ہے ۔ شہرت پاتا ہے روحانی وزہنی سکون دینے وال اخدا اس کے دل کو اپنے نور سے پر نور کردیتا ہے (1)
میں ان عقلمندر دوستوں پر قربان وہں۔ جن کے صحبت و قربت سے میں دلی یا جگری شراکت کر رہے ۔ جن سے دلی صحبت کی شراکت ہو گئی ان دوستوں کو کبھی نہ بھلاؤ۔ ان کے دیدار سے روحانی وزہنی خوشی ملتی ہے انہیں دل سے لگاو۔ ان میں سارے اوصاف ہوئے ہیں نیکیاں ہوتی ہیں کوئی برائی اور بد اوصاف نہیں ہوتا قربان ہوں ان عقلمند دوستوں ہر و بیلاگ دنیایو دولت کے تاچرات سے (2)
جس کے پاس اوصاف سے بھرا خوشبودار ڈر ہو تو اس سے نکال کر اس کی خوشبو نے اور اس میں اوساف سانجھ و شراکت کرؤ۔ اس طرح سے آپسی اوصاف کی شراکت کرکے اور بداوصاف اور گناہگاریاں و برائیاں چھوڑ رک زندگی کا صراط مستقیم اختیار کیا جا سکتا ہے ۔ ریشم پہنے مراد بلند عظمت راہیں اختیار کر ؤ یعنی پارساوں مرید ان مرشد نیک باخالق انسانوں صحبت و قربت میں رہو فرض شناس ہوکر زندگی کامیدان فتح ہو سکتا ہے ۔ جہاں جاو بیٹھو نیکی اور بھلائی کی بایتں کرؤ یہی ابحیات ہے اسکا لط ف اٹھا و۔ جب نیکیوں اور اوصاف کا بھر اہو خوشبوؤں وال اتمہارے پاس ہو تو اسے کھول کر اسکا لطف لینا چاہیے مراد ایسی نزدگی کا مزہ اور لطف لینا چاہیے (3) خدا خود ہی کارسا زاور کرنے والا ہے ۔ دیگر کوئی ہستی کرنے ولای نہیں۔ تو اسکا گلہ شکوہ کس سے کیا جائے ۔ اگر کوئی بھولا ہوا ہو تو اس سے گلہ شکوہ کریں۔ اگر بھولا ہوں تو کہیں خود خدا کیوں بھولتا ہے ۔ وہ سب کی عرض داشتیں سنتا ہے ۔ سب کے اعمال پر نظر رکھتا ہے ۔ بغیر مانگتے نعمتیں عنایت کرتا ہے وہ منصوبہ ساز خدا خیرات کرتا ہے ۔ اے ناک وہ صدیوی ہے وہ جو کچھ کرتا ہے خود کرتا ہے دوسرا کوئی کچھ نہیں کر سکتا ۔ کسی دوسرے کے پاس جاکر کوئی گلہ شکوہ نہیں کیا جاسکتا۔

سوُہیِ مہلا ੧॥
میرا منُ راتا گُنھ رۄےَ منِ بھاۄےَ سوئیِ ॥
گُر کیِ پئُڑیِ ساچ کیِ ساچا سُکھُ ہوئیِ ॥
سُکھِ سہجِ آۄےَ ساچ بھاۄےَ ساچ کیِ متِ کِءُ ٹلےَ ॥
اِسنانُ دانُ سُگِیانُ مجنُ آپِ اچھلِئو کِءُ چھلےَ ॥
پرپنّچ موہ بِکار تھاکے کوُڑُ کپٹُ ن دوئیِ ॥
میرا منُ راتا گُنھ رۄےَ منِ بھاۄےَ سوئیِ ॥੧॥
ساہِبُ سو سالاہیِئےَ جِنِ کارنھُ کیِیا ॥
میَلُ لاگیِ منِ میَلِئےَ کِنےَ انّم٘رِتُ پیِیا ॥
متھِ انّم٘رِتُ پیِیا اِہُ منُ دیِیا گُر پہِ مولُ کرائِیا ॥
آپنڑا پ٘ربھُ سہجِ پچھاتا جا منُ ساچےَ لائِیا ॥
تِسُ نالِ گُنھ گاۄا جے تِسُ بھاۄا کِءُ مِلےَ ہوءِ پرائِیا ॥
ساہِبُ سو سالاہیِئےَ جِنِ جگتُ اُپائِیا ॥੨॥
آءِ گئِیا کیِ ن آئِئو کِءُ آۄےَ جاتا ॥
پ٘ریِتم سِءُ منُ مانِیا ہرِ سیتیِ راتا ॥
ساہِب رنّگِ راتا سچ کیِ باتا جِنِ بِنّب کا کوٹُ اُسارِیا ॥
پنّچ بھوُ نائِکو آپِ سِرنّدا جِنِ سچ کا پِنّڈُ سۄارِیا ॥
ہم اۄگنھِیارے توُ سُنھِ پِیارے تُدھُ بھاۄےَ سچُ سوئیِ ॥
آۄنھ جانھا نا تھیِئےَ ساچیِ متِ ہوئیِ ॥੩॥
انّجنُ تیَسا انّجیِئےَ جیَسا پِر بھاۄےَ ॥
سمجھےَ سوُجھےَ جانھیِئےَ جے آپِ جانھاۄےَ ॥
آپِ جانھاۄےَ مارگِ پاۄےَ آپے منوُیا لیۄۓ ॥
کرم سُکرم کراۓ آپے کیِمتِ کئُنھ ابھیۄۓ ॥
تنّتُ منّتُ پاکھنّڈُ ن جانھا رامُ رِدےَ منُ مانِیا ॥
انّجنُ نامُ تِسےَ تے سوُجھےَ گُر سبدیِ سچُ جانِیا ॥੪॥
ساجن ہوۄنِ آپنھے کِءُ پر گھر جاہیِ ॥
ساجن راتے سچ کے سنّگے من ماہیِ ॥
من ماہِ ساجن کرہِ رلیِیا کرم دھرم سبائِیا ॥
اٹھسٹھِ تیِرتھ پُنّن پوُجا نامُ ساچا بھائِیا ॥
آپِ ساجے تھاپِ ۄیکھےَ تِسےَ بھانھا بھائِیا ॥
ساجن راںگِ رنّگیِلڑے رنّگُ لالُ بنھائِیا ॥੫॥
انّدھا آگوُ جے تھیِئےَ کِءُ پادھرُ جانھےَ ॥
آپِ مُسےَ متِ ہوچھیِئےَ کِءُ راہُ پچھانھےَ ॥
کِءُ راہِ جاۄےَ مہلُ پاۄےَ انّدھ کیِ متِ انّدھلیِ ॥
ۄِنھُ نام ہرِ کے کچھُ ن سوُجھےَ انّدھُ بوُڈوَ دھنّدھلیِ ॥
دِنُ راتِ چاننھُ چاءُ اُپجےَ سبدُ گُر کا منِ ۄسےَ ॥
کر جوڑِ گُر پہِ کرِ بِننّتیِ راہُ پادھرُ گُرُ دسےَ ॥੬॥
منُ پردیسیِ جے تھیِئےَ سبھُ دیسُ پرائِیا ॥
کِسُ پہِ کھول٘ہ٘ہءُ گنّٹھڑیِ دوُکھیِ بھرِ آئِیا ॥
دوُکھیِ بھرِ آئِیا جگتُ سبائِیا کئُنھُ جانھےَ بِدھِ میریِیا ॥
آۄنھے جاۄنھے کھرے ڈراۄنھے توٹِ ن آۄےَ پھیریِیا ॥
نام ۄِہوُنھے اوُنھے جھوُنھے نا گُرِ سبدُ سُنھائِیا ॥
منُ پردیسیِ جے تھیِئےَ سبھُ دیسُ پرائِیا ॥੭॥
گُر مہلیِ گھرِ آپنھےَ سو بھرپُرِ لیِنھا ॥
سیۄکُ سیۄا تاں کرے سچ سبدِ پتیِنھا ॥
سبدے پتیِجےَ انّکُ بھیِجےَ سُ مہلُ مہلا انّترے ॥
آپِ کرتا کرے سوئیِ پ٘ربھُ آپِ انّتِ نِرنّترے ॥
گُر سبدِ میلا تاں سُہیلا باجنّت انہد بیِنھا ॥
گُر مہلیِ گھرِ آپنھےَ سو بھرِپُرِ لیِنھا ॥੮॥
کیِتا کِیا سالاہیِئےَ کرِ ۄیکھےَ سوئیِ ॥
تا کیِ کیِمتِ ن پۄےَ جے لوچےَ کوئیِ ॥
کیِمتِ سو پاۄےَ آپِ جانھاۄےَ آپِ ابھُلُ ن بھُلۓ ॥
جےَ جےَ کارُ کرہِ تُدھُ بھاۄہِ گُر کےَ سبدِ امُلۓ ॥
ہیِنھءُ نیِچُ کرءُ بیننّتیِ ساچُ ن چھوڈءُ بھائیِ ॥
نانک جِنِ کرِ دیکھِیا دیۄےَ متِ سائیِ ॥੯॥੨॥੫॥
لفظی معنی:
من راتا۔ دل محو۔ گن روے ۔ اوصاف کہتا ہے ۔ من بھاوے سوئی ۔ دل وہی چاہت اہے ۔ گر کی پوری۔ مرشد کی سیڑھی ۔ ساچ ۔ حقیقت ۔ اصلیت۔ ساچا سکھ ہوئی۔ اس سے سچا سکھ ملتا ے ۔ سہج ۔ روحانی ذہنی ۔ قلبی ۔ آرام وآسائش۔ ساچ بھاوے ۔ سچ حیققت سے پیار ہو جات اہے ۔ کیؤ تلے ۔ کیوں رکتی ہے ۔ سگیان ۔ مجن۔ اچھا فلسفہ ۔ پر بی کا شنان ۔ اچھلیو ۔ دہوکا نہیں کھا سکتا۔ پر پنچ ۔ دہوکا فریب۔ موہ بکار تھاکے ۔ محبت اور برائیاں ۔ ختم ہوگئیں۔ کوڑ کپٹ نہ دوئی۔ جھوٹ یاکھنڈا اور دوچی مراد نیم اندر نیم باہر ۔ (1) کارن۔ سبب۔ عالم پیدا کیا ۔ ۔ میل ۔ناپاکزیگی ۔ من میلئے ۔ ناپاک دل کو۔ انمرت۔ آبحیات۔ ستھ ۔ انمرت پیا۔ تحقیق وریاض کے بعد آبحیات جس سے زندگی روحانی واخلاقی ہوجاتا ہے نوش کیا ۔ مول۔ قیمت ۔ عوضانہ ۔ من دیا ۔ بھینٹ کیا۔ ساچے لائیا۔ خدا صدیوی سے رابطہ پیدا کیا۔ تس نال۔ اسکے ساتھ ۔ بے تس بھاوا۔ اگر اسکا پیار ہوجاؤں۔ پرائیا۔ بیگانا (2 )
ترجمہ:
الہٰی محبت سے مخمور میرا دل الہٰی اوصاف دل میں یاد کرتا اور سوچتا ہے اور وہی پیار محسوس ہو رہا ہے ۔ مرشد نے ہ اک سچی سیرھی سچی حقیقی منزل تک پہنچے کے لئے بنائی ہے ۔ سعن سے سچا صدیوی آرام و آسائش حاسل ہوتی ہے خدا کی محبت حاصل ہوتی ہے ۔ سچی اور حقیقی سمجھ رکتی نہیں۔ اچھے فلسفے اچھے خیالات کو اشان و خریات دہوکا میں نہیں رکھ سکتے جب کہ وہ خود ہوکا فریب دنیاوی محبت اور جھوت اور زہنی یا سمجھ کی لرزش ختم ہوجاتی ہے ۔ اب میرا دل الہٰی محبت سے مخمور ہوگیا ہے ۔ دلمیں الہٰی اوصاف کی یاد بس گئی ہے ۔ یہی دل کو پیار اہے (1)
اس خدا کی تعریف کر و جس نے جہاں بنائیا۔ ناپاک دل کو ناپاکزیگی کی غلاظت پرگندہ کر دیتی ے تو آب حیات کون پیتا ہے ۔ مرشد سے آبحیات کی قیمت پوچھی کہ دل اسے بھینٹ چڑھاؤ۔ چڑھائیا تب ہلا ہلا کر آب حیات پیا مراد صراط مستقمزندگی حاصل کیا۔ جب خدا کی پہچان قدرتی طور پر حاصل کر لی تو اس صدیوی خدا سے محبت پیار کیا سابھ اور اشتراک پیدا کیا ۔ انسان کی خدا سے اشتارکیت تبھی پیدا ہو سکتی ہے جب اس کی رضا تبھی اس کے ساتھ اس کی حمدوثناہ وہ سکتی ہے ۔ اس سے بیگانگی میں اسکا ملاپ حاصل نہیں ہو سکتا لہذا اس خدا کی حمدوچنا کیجیئے جس نے جہاں بنائیا (2)
لفظی معنی:
آئے گیا ۔ جس کے دلمیں خدا بس جائے اسے ضرورت کیسی کس چیز کی اسکا تناسخ مٹ جاتا ہے ۔ پیارے پرا اسکے دلمیں اعتماد اور بھروسا ہوجات اہے اور وہ الہٰی پریم پیا رمیں محو ومجذوب ہوجاتا ہے ۔ الہٰی صفت صلاح کی باتیں جس نے ویرج کے بلبلے یا قطرے سے انسانی جسم کا قلعہ بنائیا ہے ۔ پانچوں بنیادی مدایات کا مالک ہے جو خود ہی سازندہ ہے اور اپنی راہئش کے لئے یہ جسم بنائیا ہے (3)
لفظی معنی:
انجن۔ سرمہ ۔ تیسا۔ ایسا۔ انجیئے ۔ آنکھوں میں ڈالیں۔ جیسا پر بھاوے ۔ جیسا خدا چاہے ۔ سمجھے ۔ سوجہے ۔ جانیئے ۔ سمجھ ۔ عقل و شعور۔ اسے سمجھو ۔ بے آپ جناوے ۔ جو خوس مسمجھائے ۔ مارگ پاوے ۔ راستے پر چلائے ۔ آپے منوا لیوئے ۔ خود من قابو کرے ۔ کرم ۔ اعملا سکرم ۔ تبھ کرم ۔ نیک اعمال۔ قیمت کون ۔ ابھیؤئے ۔ اس پرادہ راز ۔ خدا کی راز سمجھ نہیں آتا نہ اس کی قدروقیمت سمجھ آتی ہے ۔ تنت ۔ جادو ۔ تعویز ۔ گنڈے وگیرہ ۔ منت ر۔ فویر عمل۔ پاکھنڈ ۔ دکھاوا۔ رام ردے من مانیا۔ دلمیں خدا کے دل میں بسنے کو پسند کرتا ہے ۔ انجن نام۔ سچ حقیقت الہٰی نام۔ بسے تے سوجھے ۔ اسی سے سمجھ آتا ہے ۔ گر سبدی ۔ کلام مرشد سے ۔ سچ جانیا۔ حقیقت صدیوی کی سمجھ آتی ہے (4)
ترجمہ :
اچھا ہے وہی عقل و شعور جسے خدا اچھا سمجھے ۔ جب خدا خود عقل و شعور عنیات کرے تب ہی سمجھ آتی ہے اور تب ہی کچھ سمجھا جا سکتا ہے ۔ خدا خود ہی عقل شعور عنایت کرتا ہے اور خود ہی صراط مستقیم پر چالت اہے اور خود ہی انسان کے دل کو پانی کشش میں لیتا ہے ۔ خود ہی اعمال اور نیک اعمال انسان سے خدا خود ہی کرواتا ہے کسی کو اس کی قیمت کی سمجھ ہیں۔ مجھے کسی جادو۔ تعویز اور منتر وغیرہ کی سمجھ نہیں میں نے صرف خدا ہ دلمیں بسائیا ہے ۔ اس کو دل نے تلسیم کیا ہے ۔ الہٰی خوشنودی حاصل کرنے کے کا واحد ذریعہ الہٰی نام سچ وحقیقت پر عمل ہے ۔ اسکی سمجھ کلام مرشد سے آتی ہے اور الہٰی اشتراکیت حاصل ہوتی ہے ۔ (4)
لفظی معنی:
سجان ۔ دوست۔ پرگھر۔ بیگانے گھر۔ ساجن راتے سچ کے ۔ دوست الہٰی پیار کے پریمی ۔ سنگے من ماہی ۔ من کا ساتھی۔ کرم دھرم سبائیا۔ اعمال و فرائض۔ سبائیا۔ مکمل پورا ۔ نام ساچا بھائیا ۔ الہٰی صدیوی نام سچ وحقیقت پیارا لگا۔ ساجے ۔ پیدا کرے ۔ تھاپ۔ سنبھال۔ بھانا بھائیا۔ رضا یا فرمان پیار لاگا۔ ساجن رنگ رنگیلڑے ۔ دوست ۔ پریم سے متاچر۔ رنگ لال بنائیا ۔ سرخرو ہوے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جسکا ہو دوست خدا کیوں گھر دوسروں کے جائے ۔ مراد وہ دھرم کرم کی فلاسفی کو نہیں مانتے ۔ وہ ہمیشہ الہٰی پریم پیار محو ومجذوب رہتے ہیں وہ پانے دل میں الہٰی ملاپ سے روحای وذہنی سکون کا لطف اُٹھاتے ہیں ان کے لئے مذہبی فرائض کی انجام دہی ہے ۔ انہیں ہمیشہ الہٰی نام سچ وحقیقت و اصلتی سے محبت رہتی ہے ۔ ان کے لئے یہ اڑسٹھ تیرھنوں کی زیارت ہے ۔ خیرات و ثواب ہے ۔ انہیں الہٰی رضا و فرمان سے رغبت و محبت ہوتی ہے جس نے خود دنیا پیدا کرکے اس کی سنبھال کرتا ہے وہ الہٰی پایر سے سر خڑو ہو گئے ہیں (5)
لفظی معنی:
اندھا ۔ عقل وہوش سے بہرہ ۔ نادان۔ آگو۔ رہبر۔ پادر۔ راستہ۔ آپ مسے مت ہوچھیے ۔ کم عقلی کی وجہ سے ٹوٹا جا رہا ہے ۔ محل پاوے ۔ منزل یا مقصد حاصل ہو۔ اندھ کی مت اندھلی ۔ نادان کی عقل و ہوش بھی نادانی ہوگی ۔ کچھ نہ سوجھے ۔ کچھ سمجھ نہیں آتی ۔ اندھ بوڈو ۔ دھنلی ۔ نادانی میں غیر واجب کاروبارمیں ڈوبتا ہے ۔ چاو۔ خوشی اپجے ۔ پیدا ہوتی ہے ۔ سبد گر کامن وسے ۔ اگر کلام مرشد دلمیں گھر کر جائے ۔ کر جور۔ ہاتھ بنادھ کر۔ گرپیہہ۔ مرشد کے پاس ۔ راہ پادر۔ صراط مستقیم (6)
ترجمہ معہ تشریح:
رہبر ہونا دان اگر وہ راستہ کیسے جانے گا۔ خود کم عقلی کی وجہ سے لٹ جائیگا راست ک ی پہچان کیسے ہوگی جو خود گمراہ ہو اسے راستے کی پہچان کیسے ہوگی گمراہ کی عقل و ہوش ببھی گمراہی اور گمراہ ک نرے ولای وہگی ۔ جب وہ خود گمراہ ہے صحیح راستے پر نہیں چل رہا ۔ کیسے منزل پائیگا وہ دنیاوی کاروبار کے اندھیرے کی ہمشہ گرفت میں رہیگا۔ جس کے دل میں کلام مرشد دلمیں بس جائے ۔ گھر کر جائے اسکے دل میں الہٰی نام سچ وحقیقت سے روشن رہتا ہے اور وہ جوش و خروش میں رہتا ہے دونوں ہاتھ باندھ کر مرشد سے گذارنے سے وہ صراط مستقیم سیدھاراستہ بنات اہے (6)
لفظی معنی:
من پر دیسی بے تھیئے ۔ اگر دل ہی خدا سے منکر ہو جائے ۔ سب لوک پرائیا۔ سارے عالم کے لوگ بیگانے ہوجاتے ہیں۔ گھنٹڑی ۔ راز دل ۔ جت سبائیا۔ سارا عالم ۔ دکھی بھرائیا۔ عزآب میں مبتلاد ہے ۔ کون جانے بدھ میریا۔ میری حالت کون سمجھے ۔ گھر ے ڈراونے ۔ نہایت خوفنکا لوٹ ۔ کمی ۔ پھیریا۔ تناسخ میں بھٹکن ۔ اوئے ۔ خالی ۔ جھونے ۔ گمگینی ۔ فکر مندی ۔ (7)
ترجمہ معہ تشریح:
جو ہے منکر خدا سے اور بیگانا سارا علام ہی اس کے لئے بیگانا ہے ۔ راز دل کسے کو سناؤں دکھ سے ہوں بھرا ہوا۔ کون سمجھنا ہے حالت میری سارا عالم ہے (دکھ ) سے بھرا ہوا۔ بہت ہیں خوفناک تناسخ کے پھیرے ۔ جنہیں مرد نے نہیں کلام سنائیا نام الہٰی سچ حقیقت سے خالی غمگینی میں رہتے ہیں۔ جو خدا سے منکر اور ہے بیگانا سارا علم اس کے لئے بیگانا ہے (7)
لفظی معی:
گر محلیں۔ مرشد کے ٹھکانے پر ۔ درمرشد پر۔ گھر آپنے ۔ اپنے دلمیں۔ سو۔ اس ۔ بھر پر ۔ مکمل طور۔ لینا محو ومجذوب رہتا ہے ۔ سیوک ۔ خدمتگار۔ سیوا۔ خدمت۔ سچ سبد پتینا۔ سچے کلام میں بھروسا۔ انک بھنے ۔ دل متاچرہوجائے ۔ سومحل۔ وہ ٹھکانہ ۔ محلا انترے ۔ دلمیں ہی اسکا ٹھکانہ ٹھہراؤ دیکھت اہے ۔ آپ کرتا۔ خدا ہی کرنے وال اہے ۔ کرے سوئی ۔ وی کرتا ہے ۔ نر نترے ۔ لگاتار۔ انت ۔ آخر۔ گر سبد میلا۔ ملاپ کلام مرشد سے ۔ سہیلا۔ آسان۔ باجنت ۔ بجتی ہیں۔ انحد ینا ۔ لگاتار۔ بنری (8)
ترجمہ معہ تشریح:
جس کے دل میں بس جاتا ہے خدا وہ اس ہر جائی خدا مین محو ومجذوب ہوجاتا ہے ۔ خدمتگار خدمت تبھی کرتاہے جب اسکا کلام و سبق میں اعتماد اور بھروسا ہے ۔ جب اسے اعتما داعتقاد اور بھروسا ہوجاتاہے اور متاثر ہوجات اہے اس اسکے ٹھکانے کا پانے دلمیں ہی دیار ہو جات اہے اور رہ دلمیں بستا معلوم ہوت اہے ۔ خدا خود ہی لگاتار کر رہا ہے ۔ کلام مرشد سے ملپا ہوتا ہے تب زندگی آسانی سے گذرنے لگتی ہے اور خوشیاں حاصل ہوتی ہیں۔ جس کے دلمیں بس جاتا ہے خدا وہ اس میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے ۔ جو ہر جائی ہے (8)
لفظی معین:
کیتا ۔ کیا ہوا۔ کر دیکھے سوئی۔ وہ کرکے اس کی نگہبانی کرتا ہے ۔ تاکی قیمت۔ قدر۔ لوچے ۔ چاہے ۔ قیمت ۔ سوپاوے ۔ اسکی قدروہ پائے ۔ آپ جناوے ۔ اپنے آپ کو ظاہ رکرے ۔ ابھل۔ گمراہ نہ ہو۔ نہ بھلے ۔ نہ گمراہ ہوئے ۔ جیکار کریہہ تدھ بھایوہ۔ جو کیئے ہوئے کی صفت صلاح کرتا ہے ۔ تدھ بھاوے ۔ وہ خدا کو پیار ا لگتا ہے ۔ وہ پیار ہوجاتا ہے ۔ گر کا سبد املئے ۔ کلما مرشد اتنا بیش قیمت ہے کہ قیمت بیان ہیں ہو سکتی ۔ ہینؤ۔ بے مفی ۔ بیقدر وق یتم ۔ بیکار ۔ تیج کیمہ ۔ بینتی ۔ہو عرض ۔ شعور بھی عنیات کرتا ہے (9)
ترجمہ معہ تشریح:
الہٰی کریت یا کار کی صفت کیا کی جائے وہ کرک ے اس کی نگہبای کرتا ہے ۔ مراد پیدائش کی صفت کر نے کی بجائے پیدا کرنے والے کی صفت کرنی چاہیے ۔ خوآہ کسی کی کتنی خواہش ہو وہ چاہے اس کی قدروقیتم ادا نہیں کر سکتا ۔ نہ ہی اس کی قیمت کا تعین اور اندازہ ہو سکتا ہے ۔ اس کی قدروقیمت کا تعین و اندازہ اور قدروہی پا سکتا ہے جس پر خدا خود مرہبان بخشش ار عقل و شعور عنایت فرمائے ۔ خدا خود گمراہ نہیں ہے نہ گمراہ ہوتا ہے ۔ اے خدا جنہیں تو پیار کرتا ہے وہ بیش قیمت جسکا اندازہ ممکن نہیں پر عمل کرکے تیری حدموثناہ کرتے ہیں۔ اے نانک۔ میری کو حیثیتنہیں تاہم تیرے در پر تجھ سے میری گذارش ہے صدیوی سچ وقیقت خدا کا دامن نہ چھوڑوں اے نانک۔ جس نے قدرت و قائنات قدرت پدیا کرکے اس کی نگہبانی کرتا ہے ۔ وہی انسان کو عقل و شعور بھی بخشش کرتا ہے ۔
خلاصہ اسٹ بدی ۔
1) فلسفہ سبق و علم یہ ہے کہ خد دلی محبت پر خوش ہوتا ہے تاکہ مذہبی دکھاوے کے فرائض کی انجام دہی پر
2) اسے سچے دل سے اپنا کر حمدؤثناہ کی جا سکتی ہے
3) خدا کے دل میں بسانے سے بیرونی زندگی استوار اور راہ راست پر آجاتی ہے
4) انسان اعمال بھی اس کے پسندیدہ کرتا ہے
5) ہمیں ان مرید ان مرشد کی صحبت و قربت اختیار کرنی چاہیے جو زیارت گاہوں کیو یزار پر ستش اور ثواب وغیرہ مذہیبیی رسم و رواج کی بجائے واحد خدا کو دل سے پیار کرتے ہیوں
6) مگر بے علم انسان کو رہبر یا رہنما بنالیں تو اس نے آخر گمراہ ہی کرنا ہے صراط مستقیم یا سیدھا راستہ ہیں بتس اکتا ۔ سچا مرشد ہی کے ملاپ سے زندگی پر نور اور صحیح راستے پر گذرتی ا ور خوشی اور خوشباشی حاصل ہوتی ہے
7) جو خدا سے منکر ہوجاتے ہیں ان کے لئے سارا علام بیگانہ اور سنکر ہوجات اہے
8) مگر اگرمرشد کے ویسلے سے اپنے دل مں خدا کو اپنا لیں تو وہ مکمل طور پر روحانی وزہنی سکون پاتے ہیں
9) اس لئے اس کی پیدا کردہ قائانت قدرت ارو اشیا سے محبت کرنے کی بجائے اس سازندہ و کرتار و کارساز سے دل لگانا چاہیے ۔

راگُ سوُہیِ چھنّت مہلا ੩ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سُکھ سوہِلڑا ہرِ دھِیاۄہُ ॥
گُرمُکھِ ہرِ پھلُ پاۄہُ ॥
گُرمُکھِ پھلُ پاۄہُ ہرِ نامُ دھِیاۄہُ جنم جنم کے دوُکھ نِۄارے ॥
بلِہاریِ گُر اپنھے ۄِٹہُ جِنِ کارج سبھِ سۄارے ॥
ہرِ پ٘ربھُ ک٘رِپا کرے ہرِ جاپہُ سُکھ پھل ہرِ جن پاۄہُ ॥
نانکُ کہےَ سُنھہُ جن بھائیِ سُکھ سوہِلڑا ہرِ دھِیاۄہُ ॥੧॥
سُنھِ ہرِ گُنھ بھیِنے سہجِ سُبھاۓ ॥
گُرمتِ سہجے نامُ دھِیاۓ ॥
جِن کءُ دھُرِ لِکھِیا تِن گُرُ مِلِیا تِن جنم مرنھ بھءُ بھاگا ॥
انّدرہُ دُرمتِ دوُجیِ کھوئیِ سو جنُ ہرِ لِۄ لاگا ॥
جِن کءُ ک٘رِپا کیِنیِ میرےَ سُیامیِ تِن اندِنُ ہرِ گُنھ گاۓ ॥
سُنھِ من بھیِنے سہجِ سُبھاۓ ॥੨॥
جُگ مہِ رام نامُ نِستارا ॥
گُر تے اُپجےَ سبدُ ۄیِچارا ॥
گُر سبدُ ۄیِچارا رام نامُ پِیارا جِسُ کِرپا کرے سُ پاۓ ॥
سہجے گُنھ گاۄےَ دِنُ راتیِ کِلۄِکھ سبھِ گۄاۓ ॥
سبھُ کو تیرا توُ سبھنا کا ہءُ تیرا توُ ہمارا ॥
جُگ مہِ رام نامُ نِستارا ॥੩॥
ساجن آءِ ۄُٹھے گھر ماہیِ ॥
ہرِ گُنھ گاۄہِ ت٘رِپتِ اگھاہیِ ॥
ہرِ گُنھ گاءِ سدا ت٘رِپتاسیِ پھِرِ بھوُکھ ن لاگےَ آۓ ॥
دہ دِسِ پوُج ہوۄےَ ہرِ جن کیِ جو ہرِ ہرِ نامُ دھِیاۓ ॥
نانک ہرِ آپے جوڑِ ۄِچھوڑے ہرِ بِنُ کو دوُجا ناہیِ ॥
ساجن آءِ ۄُٹھے گھر ماہیِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
سکھ ۔ ذہنی سکنو۔ سوہای ۔ ایسی نظم جس سے خوشی حاسل وہیا خوشی کے وقت گائیا جائے ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ویسلے سے ۔ نوارے ۔ دور کرے ۔ ٹہو۔ پر۔ کارج ۔ کام۔ سوارے ۔ درست کئے ۔ کرپا ۔ مہربانی ۔ ہرجاپہو۔ الہٰی حمدوثناہ کرؤ۔ سکھ سوہلڑا ہر دھیاوہو۔ خوشی بھرے انداز میں خدا کی حمد کیجیئے (1) بھینے ۔ متاچر ہوئے ۔ سہج سبھائے ۔ ذہنی سکون اور اسکے پریم میں۔ گرمت۔ سبق مرشد۔ دھر لکھیا۔ اعملانامے میں خدا کی طرف سے تحریر ۔ گرملیا۔ مرشد سے ملاپ ہوا بھؤ بھاگا۔ ۔ خو دور ہوا۔ درمت ۔ بد عقلی ۔ ہرگن ۔ الہٰی اوساف (2) نستارا۔ کامیابی ۔ گرتے اپجے ۔ سبد وچار۔ مرشد سے کلام کے متعلق سوچ سمجھ پیدا ہوتی ہ ۔ رام نام الہٰی نام سچ و حقیقت ۔ کل وکھ ۔ گناہ ۔ دوش (3) وتھے گھر ماہی ۔ دلمیں بسے ۔ پرپت۔ تسلی اگھاہی ۔ سیر ہوئے ۔ بھوک باقی نہیں رہی ۔ ترپتاسی ۔ سیری ۔ دیہہ دس ۔ ہر طرف ۔ پوج ۔ پرستش۔ نام دھیائے ۔ نام سچ وحقیقت میں توہیسے ۔ جوڑ وچھوڑے ۔جدا کرتا اور ملاتا ہے ۔
ترجمہ:
اے انسانوں ذہنی و روحآنی سکون دینے والی الہٰی حمدوثناہ کے گیت گاؤ اور الہٰی خونشودی حآصل کرؤ۔ مرید مرشد ہوکر الہٰی نام سچ وحقیقت میں دھیان لگا و خدا اسکا صلہ دیگا او ہپاؤگے ۔ دیرنہ عذآب مٹ جائیں گے دور ہونگے ۔ قربان جاو اس مرشد پر جس نے تمہارے سارے کام درست کئے الہٰی نام کی یادوریاض کرنے پر خدا مہربان ہوتا ہے اور زہنی و روحانیسسکون عنایت کرتا ہے نانک پکارتا ہے اے انسانوں سنہو الہٰی حمدوثناہ کے ذہنی سون دینے والے گیت گاو (1) الہٰی اوساف سنکر قدرت طور پر روآحی الہٰی نام سچ وحقیقت میں دھیان لگاو ۔ جن کے اعمالنامے میں خدا کی طرف سے تحریر ہوت اہے ان کا مرشد سے ملاپ ہوتا ہے ۔ ان کا تناسخ کا خوف مٹ جات اہے ۔ جن کے دل سے بد عقل اور دوئی دوئش مٹتی ہے ۔ اسی کی خدا سے محبت ہوتی ہے ۔ ن پر خدا مہربان ہوتا ہے وہی ہر روز الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے ۔ اسے سنکر قدرتی طور پر دل پسیجتا اور متاثر ہوتا ہے (2)
اے انسانوں دنیا میں الہٰی نام سچ اور حقیقت ہی کامیابی عنیات کرنے وال اہے مرشد سےا لہٰی کلام کی سوچ سمجھ کے خیالات کی رو پیدا ہوتی ہے سبق و کلام مرشد کے سوچنے سمجھنے سے الہٰی نام و حقیقت سے محبت اور پیار پیدا ہوتا ہے مگر جس پر کرم و عنایت ہوتی ہے وہی پاتا ہے ۔ جو روز و شب ہر وز الہٰی اوصاف کی صفت صلاح کرتا ہے اس کے تمام گناہ عافو ہوجاتے ہیں دور ہوجانے ہیں اے خدا سارے تیرے ہیں اور تو سب کا ہے میں تیرے اور تو میرا ہے اس عالم میں کامیابی الہٰی نام سچ وحقیقت سے حاصل ہوتی ہے (3)
جن کے دلمیںخدا دوست بس جاتا ہے وہی الہٰی حمدوثناہ کرتے ہیں۔ انکوصبر و تسکین حاصل ہوجاتی ہے ۔ اور انہیں کسی قس کی دنیاوی اور مادیاتی بھوک باقتی نہیں رہتی ۔ جو الہٰی نام سچ و حقیقت میں اپنا دھیان گلگاتے ہیں ہر طر فایسے خدائی خدمتگاروں کی پرستش ہوتی ہے ۔ اے نانک ۔ خدا خود ہی ملاپ عنیات کرتا ہے اور خود ہی اسے جدای دیتا ہے خدا کے بغیر اور نہیں کوئی ہستی ج سمیں یہ توفی ہو جس پر ہوکرم وعنیات خدا کی اسکے دلمیں بسجاتا ہے

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ سوُہیِ مہلا ੩ گھر ੩॥
بھگت جنا کیِ ہرِ جیِءُ راکھےَ جُگِ جُگِ رکھدا آئِیا رام ॥
سو بھگتُ جو گُرمُکھِ ہوۄےَ ہئُمےَ سبدِ جلائِیا رام ॥
ہئُمےَ سبدِ جلائِیا میرے ہرِ بھائِیا جِس دیِ ساچیِ بانھیِ ॥
سچیِ بھگتِ کرہِ دِنُ راتیِ گُرمُکھِ آکھِ ۄکھانھیِ ॥
بھگتا کیِ چال سچیِ اتِ نِرمل نامُ سچا منِ بھائِیا ॥
نانک بھگت سوہہِ درِ ساچےَ جِنیِ سچو سچُ کمائِیا ॥੧॥
ہرِ بھگتا کیِ جاتِ پتِ ہےَ بھگت ہرِ کےَ نامِ سمانھے رام ॥
ہرِ بھگتِ کرہِ ۄِچہُ آپُ گۄاۄہِ جِن گُنھ اۄگنھ پچھانھے رام ॥
گُنھ ائُگنھ پچھانھےَ ہرِ نامُ ۄکھانھےَ بھےَ بھگتِ میِٹھیِ لاگیِ ॥
اندِنُ بھگتِ کرہِ دِنُ راتیِ گھر ہیِ مہِ بیَراگیِ ॥
بھگتیِ راتے سدا منُ نِرملُ ہرِ جیِءُ ۄیکھہِ سدا نالے ॥
نانک سے بھگت ہرِ کےَ درِ ساچے اندِنُ نامُ سم٘ہ٘ہالے ॥੨॥
منمُکھ بھگتِ کرہِ بِنُ ستِگُر ۄِنھُ ستِگُر بھگتِ ن ہوئیِ رام ॥
ہئُمےَ مائِیا روگِ ۄِیاپے مرِ جنمہِ دُکھُ ہوئیِ رام ॥
مرِ جنمہِ دُکھُ ہوئیِ دوُجےَ بھاءِ پرج ۄِگوئیِ ۄِنھُ گُر تتُ ن جانِیا ॥
بھگتِ ۄِہوُنھا سبھُ جگُ بھرمِیا انّتِ گئِیا پچھُتانِیا ॥
کوٹِ مدھے کِنےَ پچھانھِیا ہرِ ناما سچُ سوئیِ ॥
نانک نامِ مِلےَ ۄڈِیائیِ دوُجےَ بھاءِ پتِ کھوئیِ ॥੩॥
بھگتا کےَ گھرِ کارجُ ساچا ہرِ گُنھ سدا ۄکھانھے رام ॥
بھگتِ کھجانا آپے دیِیا کالُ کنّٹکُ مارِ سمانھے رام ॥
کالُ کنّٹکُ مارِ سمانھے ہرِ منِ بھانھے نامُ نِدھانُ سچُ پائِیا ॥
سدا اکھُٹُ کدے ن نِکھُٹےَ ہرِ دیِیا سہجِ سُبھائِیا ॥
ہرِ جن اوُچے سد ہیِ اوُچے گُر کےَ سبدِ سُہائِیا ॥
نانک آپے بکھسِ مِلاۓ جُگِ جُگِ سوبھا پائِیا ॥੪॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
راکھے ۔ عزت رکتا ہے ۔ محافظ ۔ حفاظت کرتا ہے ۔ ہونمے ۔ خودی سبدجالئیا۔ کلام یا سبق سے مٹائے ۔ گومکھ ۔ مرید مرشد ۔ مرشد کے مطابق عمل رکنے والا۔ بھئیا۔ پیار۔ سچی بانی ۔ سچے بل۔ سچ اکلام۔ سچی بھگت۔ سچا لاہٰی پریم پیار۔ گورمکھ آکھ دکھانی ۔ مرید مرشد کہتے اور اس کی تشریح کرتے ہیں۔ چال۔ عمل۔ طرز رفتار ۔ زندگی ۔ ات نرمل۔ ناہتی پاک۔ سچا من بھائیا۔ سچا صدیوی خدا ناہیں دل سے پیار ہے ۔ سوہے ۔ اچھے لگتےہیں۔ شہرت پاتے ہیں۔س چو سچ کمائیا۔ جو ہمیشہ صدیوی سچ وحقیقت پر عمل کرتے ہیں (1) ہر بھگت۔ الہٰی رپیمیوں ۔ ذات ۔ قومیت ۔ پت ۔ عزت۔ ہر کے نام سمانے ۔ الہٰی نام سچ حق وحقیقت میں محو ومجزوب ۔ آپ گودیہہ۔ خودی مٹا کر۔ گن ۔ اوگن۔ نیک وبد۔ اچھا ۔ برا۔ پچھانے ۔ تمیز۔ پہچان۔ فرق کی پہچنا۔ پرکھ ۔ ہرنام وکھانے ۔ بیان کرتا ہے ۔ بھے بھگت میٹھی لاگی ۔ الہٰی خوف و اداب میںپاری لگتی ہے اندن ۔ ہ روز۔ دن رات۔ روز و شب ۔ گھر ہی ۔ ماہے بیراگی ۔ د ل ہی میں طارق الدنیا۔ نرمل ۔ پاک۔ دیکو ۔سدا ناے ۔ اسے ہمیشہ ساتھ جانو ۔ نام سمالے ۔ نام میں محو ومجزوب (2) منمکھ ۔ مرید ۔ بھت ۔ الہٰی یادوریاض ۔ پیار ۔ پرج گوی ۔ دنیا میں زلیل و خوار ہوتا ہے ۔ بن گرتت نہ اجنیا۔ بغیر حقیقت کی سمج نہیں آتی ۔ بھگت وہنا۔ بغیر الہٰی پریم پیار۔ سب جگ بھرمیا۔ سارا عالم بھٹکتا ہے ۔ انت۔۔ آخر کار۔ کوٹ مدھے ۔ کروڑوں میں سے ہرناما۔ الہٰٰ نام۔ سچ وحقیقت ۔ سچ ۔ صدیوی ۔ وڈیائی ۔ عطمت و حشمت۔ بزرگی و شہرت۔ دوجے بھائے ۔ دوسروں سے محبت۔ مراد ندیایو دولت سے محبت ۔ پت کھوی ۔ عزت گنواتاہے

سوُہیِ مہلا ੩॥
سبدِ سچےَ سچُ سوہِلا جِتھےَ سچے کا ہوءِ ۄیِچارو رام ॥
ہئُمےَ سبھِ کِلۄِکھ کاٹے ساچُ رکھِیا اُرِ دھارے رام ॥
سچُ رکھِیا اُر دھارے دُترُ تارے پھِرِ بھۄجلُ ترنھُ ن ہوئیِ ॥
سچا ستِگُرُ سچیِ بانھیِ جِنِ سچُ ۄِکھالِیا سوئیِ ॥
ساچے گُنھ گاۄےَ سچِ سماۄےَ سچُ ۄیکھےَ سبھُ سوئیِ ॥
نانک ساچا ساہِبُ ساچیِ نائیِ سچُ نِستارا ہوئیِ ॥੧॥
ساچےَ ستِگُرِ ساچُ بُجھائِیا پتِ راکھےَ سچُ سوئیِ رام ॥
سچا بھوجنُ بھاءُ سچا ہےَ سچےَ نامِ سُکھُ ہوئیِ رام ॥
ساچےَ نامِ سُکھُ ہوئیِ مرےَ ن کوئیِ گربھِ ن جوُنیِ ۄاسا ॥
جوتیِ جوتِ مِلائیِ سچِ سمائیِ سچِ ناءِ پرگاسا ॥
جِنیِ سچُ جاتا سے سچے ہوۓ اندِنُ سچُ دھِیائِنِ ॥
نانک سچُ نامُ جِن ہِردےَ ۄسِیا ن ۄیِچھُڑِ دُکھُ پائِنِ ॥੨॥
سچیِ بانھیِ سچے گُنھ گاۄہِ تِتُ گھرِ سوہِلا ہوئیِ رام ॥
نِرمل گُنھ ساچے تنُ منُ ساچا ۄِچِ ساچا پُرکھُ پ٘ربھُ سوئیِ رام ॥
سبھُ سچُ ۄرتےَ سچو بولےَ جو سچُ کرےَ سو ہوئیِ ॥
جہ دیکھا تہ سچُ پسرِیا اۄرُ ن دوُجا کوئیِ ॥
سچے اُپجےَ سچِ سماۄےَ مرِ جنمےَ دوُجا ہوئیِ ॥
نانک سبھُ کِچھُ آپے کرتا آپِ کراۄےَ سوئیِ ॥੩॥
سچے بھگت سوہہِ درۄارے سچو سچُ ۄکھانھے رام ॥
گھٹ انّترے ساچیِ بانھیِ ساچو آپِ پچھانھے رام ॥
آپُ پچھانھہِ تا سچُ جانھہِ ساچے سوجھیِ ہوئیِ ॥
سچا سبدُ سچیِ ہےَ سوبھا ساچے ہیِ سُکھُ ہوئیِ ॥
ساچِ رتے بھگت اِک رنّگیِ دوُجا رنّگُ ن کوئیِ ॥
نانک جِس کءُ مستکِ لِکھِیا تِسُ سچُ پراپتِ ہوئیِ ॥੪॥੨॥੩॥
لفظی معی:
سبدسچے ۔ سچے سچ کا کلام مراد الہٰی کلام ۔ سوہلا۔ روحانی و زہنی سکون دینے والا۔سچے کاہوئے وچارو۔ جہاں الہٰی سمجھ سوچ کے خیالات کا تبادلہہوتا ہے ۔ سچ رکھیا اروھارے ۔ اگر ۔ بھگتا کے گھر۔ الہٰی پریمیوں کے دلمیں۔ کارج ساچا۔ سچا کام ۔ ہرگن۔ اہٰی اوصاف۔ سدا وکھانے ۔ ہمیشہ بیان کرنے ۔ بھگت خزناہ ۔ الہٰی پریم پیار کا خزانہ ۔ کال کنتک ۔موت کا کانٹا ۔ مار ۔ ختم کرکے ۔ سمانے رام۔ خدا میں محو ومجذوب۔ ہر من بھانے ۔ خدا کے دل کے پیارے ۔ نام ندھان سچ ۔ الہٰی نام سچ و حقیقت کا صدیوی خزناہ ۔ سا اکھٹ ۔ جو کھبی کم نہوہ۔ سہج سبھائیا ۔ بلا تردو قدرتی طور پر۔ ہرجن۔ الہٰی خدمتگار ۔ اوپے صہی اوپے ۔ بلند وقار ہمیشہ کے لئے ۔ گر کے سبد سہایا۔ کالم مرشد کے پریم میں اچھی زندگی پائی۔ جگ جگ ۔ ہر زمانے میں۔
ترجمہ:
الہٰی پریم خدمتگاروں کی عزت کی حفاظت کرتا ہے خود خدا ہر زمانے میں عزت کی کرتا ہے حافظات مرید مرشد الہٰی عاشق ہوجات اہے اور کلام و ہدایت مرشد سے خودی مٹ ادیا ہے جو کلام مرشد سے خودی مٹادیا وہ خا کا پیار مجستی ہو جات اہے ۔ جسکا کلام سچا اور صدیوی ہے وہ سچا الہٰی یادوریاض کرتے ہیں اور مرید مرشد کے وسیلے سے اس کی تشریح کرتے ہیں ۔ الہٰی عاشقوں پریمیوں خدمتگار ان خدا کی زندگی کی رہایں استوار صراط مستقیم صدیوی نہایت پاک اور الہٰی نام سچ وحقیقت سے محبت کرنے ہیں۔ اے نانک الہٰی نام سچ وحقیقت سے محبت کرتے ہیں۔ اے نانک ۔ الہٰی عاشقوں پریمیوں خدمتگاران خدا کی زندگی کی رہایں استوار صرا مستقیم صدیوی ناہیت پاک اور لاہٰی نام سچ وحقیقت سے محبت کرتے ہیں۔ اے ناک۔ الہٰی عاشق و خدمتگار صدیوی خدا کے در پر وقار عزت و حشمت پاتے ہیں ۔ جو صدیوی سچ پر عمل پیرا ہوتے ہیں (1) عاشقان الہٰی قومیت اور عزت خدا ہی ہے وہ الہٰی نام سچ وحقیقت میں محو ومجذوب رہتے ہیں ۔ جنہوںنے خودی مٹا کر نیکی اور بدی میں تمیز کی پہچان کر لی اور الہٰی نام سچ وحقیقت بنا کرتا ہے ۔ اسے الہٰی خوف و ادب میں رہنے کی وجہ سے الہٰی عشق سے محبت ہوجاتی ہے ۔ روز و شب دن رات الہٰی عشق یادوریاض میںمحو ومجذوب رہتے ہیں اور گھر میں ہونے کے باوجود تارک الدنیا ہیں۔ الہٰی عشق میں محو ومجذوب رہتے ہیں وہ پاک دل اور خدا و نزدیک تر اور ساتھ سمجھتے ہیں۔ اے نانک۔ ایسے انسان الہٰی نام سچ و حقیقت دل میں بسا کر الہٰی در پر سر خرو ہو جاتے ہیں (2) خودی پسند مرید من سچے مرشد الہٰی یادوریاض والہٰی عشق و پریم کر نہیں پاتے ہیں۔ اسے خودی اور دنیاوی دولت میں گرفتارہتے ہیں۔ روحانی واخلاقی موت کی وجہ سے تناسخ میں پرتے رہتے ہیں۔ عذاب پاتے ہیں۔ دنیاوی دولت کی محبت میں گرفتار دیا ذلیل و خوار ہوتی ہے اورمرشد کے بغیر اصلتی و حقیقت کی سمجھ نہیں آتی۔ الہٰی عشق پریم پیار کے بغیر اصلتی و حقیقت کی سمجھ نہیں آتی ۔ الہٰی عشق پریم پیار کے بغیر سارا عالم بھٹکتا رہتا ہے اخر پچھتاتا ہے ۔ اے نانک۔ کروڑوں میں سے کسی کوہی اس بات کی سمجھ آتی ہے ۔ کہ الہٰی نام سچ وحقیقت صدیوی قائم رہنتے ولای ہے الہٰینام سچ وحقیقت سے عظمت و حشمت حاصل ہوتی ہے اوردنیاوی دولت اور دوئی سے عزت گنواتا ہے (3) الہٰی عاشقوں کے گھر مراد لمیں سچا کلام بستا ہے انہیں سچے صدیوی خدا کی پہچان ہوتی ہے ۔ اس لئے ایسے سچے الہٰی عاشق و خدمتگار خدا صدیوی سچ کی تشریح و بیان کرتے ہیں اور بارگاہ الہٰی عزت وحشمت پاتے ہیں ۔ جو اپنے آپ کی پہچان کرتا ہے تبھی اسے اس سچ وحقیقت اور سچے خداکی سمجھ آتی ہے ۔ سچے کلام سے سچی شہرت ملتی ہے اور ساچے سے ہی روحانی واخلاقی زندگی بنتی ہے ۔ صدیوی سچ سچے خدا سے متاچر انسان الہٰی خدمتگار پر دوئی یا دوسری دنیاوی دولت کی محبت کا اثر یا احساسہیں ہوتا۔ اے نانک۔ جس کی پیشانی پر گندہ یا اعمالنامے میں تحریر ہوتا ہے اسے ہی سچ یا صدیوی سچ خدا میسر ہوتا ہے ۔

سوُہیِ مہلا ੩॥
جُگ چارے دھن جے بھۄےَ بِنُ ستِگُر سوہاگُ ن ہوئیِ رام ॥
نِہچلُ راجُ سدا ہرِ کیرا تِسُ بِنُ اۄرُ ن کوئیِ رام ॥
تِسُ بِنُ اۄرُ ن کوئیِ سدا سچُ سوئیِ گُرمُکھِ ایکو جانھِیا ॥
دھن پِر میلاۄا ہویا گُرمتیِ منُ مانِیا ॥
ستِگُرُ مِلِیا تا ہرِ پائِیا بِنُ ہرِ ناۄےَ مُکتِ ن ہوئیِ ॥
نانک کامنھِ کنّتےَ راۄے منِ مانِئےَ سُکھُ ہوئیِ ॥੧॥
ستِگُرُ سیۄِ دھن بالڑیِۓ ہرِ ۄرُ پاۄہِ سوئیِ رام ॥
سدا ہوۄہِ سوہاگنھیِ پھِرِ میَلا ۄیسُ ن ہوئیِ رام ॥
پھِرِ میَلا ۄیسُ ن ہوئیِ گُرمُکھِ بوُجھےَ کوئیِ ہئُمےَ مارِ پچھانھِیا ॥
کرنھیِ کار کماۄےَ سبدِ سماۄےَ انّترِ ایکو جانھِیا ॥
گُرمُکھِ پ٘ربھُ راۄے دِنُ راتیِ آپنھا ساچیِ سوبھا ہوئیِ ॥
نانک کامنھِ پِرُ راۄے آپنھا رۄِ رہِیا پ٘ربھُ سوئیِ ॥੨॥
گُر کیِ کار کرے دھن بالڑیِۓ ہرِ ۄرُ دےءِ مِلاۓ رام ॥
ہرِ کےَ رنّگِ رتیِ ہےَ کامنھِ مِلِ پ٘ریِتم سُکھُ پاۓ رام ॥
مِلِ پ٘ریِتم سُکھُ پاۓ سچِ سماۓ سچُ ۄرتےَ سبھ تھائیِ ॥
سچا سیِگارُ کرے دِنُ راتیِ کامنھِ سچِ سمائیِ ॥
ہرِ سُکھداتا سبدِ پچھاتا کامنھِ لئِیا کنّٹھِ لاۓ ॥
نانک مہلیِ مہلُ پچھانھےَ گُرمتیِ ہرِ پاۓ ॥੩॥
سا دھن بالیِ دھُرِ میلیِ میرےَ پ٘ربھِ آپِ مِلائیِ رام ॥
گُرمتیِ گھٹِ چاننھُ ہویا پ٘ربھُ رۄِ رہِیا سبھ تھائیِ رام ॥
پ٘ربھُ رۄِ رہِیا سبھُ تھائیِ منّنِ ۄسائیِ پوُربِ لِکھِیا پائِیا ॥
سیج سُکھالیِ میرے پ٘ربھ بھانھیِ سچُ سیِگارُ بنھائِیا ॥
کامنھِ نِرمل ہئُمےَ ملُ کھوئیِ گُرمتِ سچِ سمائیِ ॥
نانک آپِ مِلائیِ کرتےَ نامُ نۄےَ نِدھِ پائیِ ॥੪॥੩॥੪॥
لفظی معنی:
دھن۔ عورت ۔ بے بھوے ۔ بھٹکتا پرھے ۔ بن ستگر ۔ سچے مرشد کے بیر ۔ سوہاگ۔ خاوند ولای۔ مرشد نے انسان کو عورت اور خدا کو خاوند تصور کرکے اور تشبیح دیکر الہٰی عشق وملاپ و حصول کے متعلق سمجھائیا ہے ورنہ نہ حقیقتا انسان عورت ہے نہ خدا خاوند ۔ نہچل ۔ نہ ڈگمگانے والا ۔ مستقل ۔ راج۔ حکومت۔ ہر کیرا۔ خدا کا ۔ تس بن اور نہ کوئی۔ نیں اس ک بغیر دوسرا کوئی۔ دا سچ سوئی۔ وہی صدیوی اور سچا ہے ۔ گورمکھ ایکو جانیا۔ مرید مرشد۔ اسے واحد ہی سمجھت اے ۔ گرمتی سبق مرشد سے دل نے تسلیم کیا۔ ستگر ملیا سچے مرشد سے ملاپ ہوا۔ تاہر پائیا۔ تبھی ملاپ مرشد ہوا ۔ بن ہرناوے ۔ بغیر الہٰی نام سچ وحقیقت۔ مکت۔ نجات۔ چھٹکاا۔ آازادی۔ کامن کنتے راوے ۔ انسان خدا کو دلمیں بسائے ۔ من مانیئے سکھ ہوئی۔ دل کو تسکین و تسلی سے روحانی سکو ن حاصل ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
زمانہ خواہ کوئی بھی کیوں ہو بغیر سچے مرشد الہٰی ملاپ نہیں ہو سکتا خواہ کوئی کتنا بھٹکتا رہے ۔ الہٰی حکومت بغیر ڈگمگاہٹ مستقل ہے اس کے بغیر اس عالممیں دوسری کوئی ہستی اسکے بالمقابل نہیں وہ ہی صدیوی سچا سچ وحقیقت نہیں ۔ مرید مرشد اس کی وحدت اور واحدہوتا سمجھاتا ہے ۔ سبق مرشد پر عمل کرنے سے دل کو تسکین ملتا ہے اور الہٰیملاپ حاصل ہوتا ہے سچے مرشد کے ملاپ سے الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے اور بغیر الہٰی (نجات ) روحانی اور زہنی نجات حاسل نہیں ہوتی ۔ اے نانک۔ا گردل کی تسلی ہوجائے اور انسان کو الہٰی ملاپ حاصلہ وجائے تو دلمیں ذہنی وروحانی سکون رہتا ہے،
لفظی معنی:
ستگر سیو ۔ سچے مرشد کی خدمت کر ۔ دھن بالڑییئے ۔ نادانوبچپن میں انسان۔ ہر ور خاوند خدا۔ سوئی۔ وہی ۔ سہاگن۔ خدادوست۔ میلا ویس۔ ناپاک زندگی ۔ گورمکھ لوجھے کوئی مرشد کے وسیلے سے کسی کو سمجھ آتی ہے ۔ ہونمے مار ۔ خودی مٹا کر پہچائیا۔ پہچان یا سمجھ آتی ہے ۔ کرنی کار ۔ کرنے کے لائق کام۔ سبد سماوے ۔ کلام دلمیں بسائے ۔ انتر۔ دلمیں۔ ایوک ۔ واحد ۔ جانیا۔ سمجھے ۔ پرھ راوے دن راتی ۔ خدا کو روز و شب یاد کرتی ہے ۔ ساچی سوبھا ہوئی ۔ اس سے سچی شہرت ملتی ہے ۔ راوے ۔ بساتاہے (2)
ترجمہ معہ تشریح:
اے نادان انسان سچے مرشد کی خدمت سے لاہٰی وسل وملاپ حاصل ہوتاہے اور صدیوی ملاپ حاصل ہوجاتا ہے اور کبھی زندگی ناپاک نہیں گذرتی اس کی سمجھ مرید مرشد کو آتی ہے اور خود مٹا کر پہچنا آتی ہے کرنے کے لائق مراد نیک اعملا بنائے اور سبق مرشد پر عمل پیرا ہو دلمیں الہٰی وحدت کو سمجھے ۔ مرشد کے ذریعے اور وساطت سے روز شب یادویاض کرے اس سے سچی صدیوی عظمت و حشمت حاصل ہوتی ہے ۔ اے ناک۔ جو انسنا اپنے خدا کی یادوریاض کرتا ہے ہر جگہ بستا ہے (2)
لفظی معنی:
ہر ور ۔ خدا ۔ سچ درے سب تھائی ۔ خدا ہر جگہ بستا ہے ۔ سیگار ۔ سجاوٹ۔ ہر کے رنگ۔ الہٰی پریم پیار سے متاچر۔ مل پریتم۔ پیارے کے ملاپ سے ۔ سبد پچھاتا۔ سبد و کلام سے پہچنا۔ کنٹھ ۔ گلے ۔ محلی ۔محپچھانے ۔ الہٰیمیلوں سے مہل کی پہچنا ۔ گرمیت سبق مرشد سے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جو انسان درس مرشد پر اور اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلتا ہے اے نادان انسان مرشد اسے الہٰی وسل و دیدار کرا دیتا ہے ۔ الہٰی پریم پیار میںمحو ومجذوب انسان الہٰی وسل وملاپ سے روحانیسکون پات اہے اور اس سچ و حقیقی سچ مراد خدا مں محو ومجذوب رہتا ہے جو ہر جگہ بستا ہے اور اپنے آپ کو روحانیت سے اپنابناؤ شنگار کرتا ہے روز و شب اسمیں محو رہتا ہے ۔ آرام و آسائش پہنچانے والے خدا کی پہچنا سبق و کلام سے آتی ہے اسے پپانے گلے لگات اہے اے ناک ۔ محلوں سے محل کی پہچان آتی ہے اور سبق مرشد خدا پائیا جات اہے (3)
لفظی معنی:
سادھن بالی۔ وہ بپن میں انسان ۔ دھر ۔ بارگاہ الہٰی سے ۔ پربھ آپ ۔ خدا نے خود۔ پورب۔ پہلے سے ۔ لکھیا تحریر ۔ سیج سکھالی ۔ دل پر سکون ۔ بھانی ۔ پیاری ۔ سپند ۔ سچ حقیقت ۔ سیگار۔ سجاوت۔ سچ سیگار بنائیا۔ حقیقت سے ۔ آپ کو آراستہ کی ا۔ نرمل۔ پاک۔ ہونمے مل۔ خودی کی ناپاکزیگی ۔ کھوئی ۔ دور کی ۔ متائی ۔ گرمت ۔ سبق مرشد۔ سچ سمائی ۔ سچ یا حقیقت مینمحو ومجذوب۔ نام نوتے ندھ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت جو دنیایو نو خزناؤںکی مانند ہے ۔
ترجمہ معہ تشریح:
جس نا اہل انسان کے مقدرمیں بارگاہ الہٰی سے خدا اسے خودملاپ عنیات کرتاہے اس خداکے نور سے جوہرجائی ہے ہر جگہ بستا ہے سبق مرشد سے ذہن پر نور ہو ۔ پہلے سے تحریر کی مطابق دل میں بسائیا اور خدا کا محبتی او پیرا ہو گیا ۔ اس کا ذہن پر نور اور پر سکون ہوگیا۔ سچ وحقیقت سے آراستہ ذہن خدا کو اچھا اور پیار لگتا ہے ۔ سبق مرشد سے حقیقت اور صدیوی سچ اپنا کر خودی کی غلاظت اور ناپاکیزگی مٹائی ۔ اے نانک۔ خدانے خود اسے اپنے ساتھ ملائیا اور الہٰی نام سچ حقیقت جو دنیاوی نو جزا نے ہے پائیا۔

سوُہیِ مہلا ੩॥
ہرِ ہرے ہرِ گُنھ گاۄہُ ہرِ گُرمُکھے پاۓ رام ॥
اندِنو سبدِ رۄہُ انہد سبد ۄجاۓ رام ॥
انہد سبد ۄجاۓ ہرِ جیِءُ گھرِ آۓ ہرِ گُنھ گاۄہُ ناریِ ॥
اندِنُ بھگتِ کرہِ گُر آگےَ سا دھن کنّت پِیاریِ ॥
گُر کا سبدُ ۄسِیا گھٹ انّترِ سے جن سبدِ سُہاۓ ॥
نانک تِن گھرِ سد ہیِ سوہِلا ہرِ کرِ کِرپا گھرِ آۓ ॥੧॥
لفظی معنی:
گورمکھے ۔ مرید مرشد۔ مرشد کے در پر۔ اندن۔ ہر روز۔ انحد۔ لگاتار۔ ناری ۔ سکھی ۔ سہیلی ۔ مراد ساتھی ۔ سا۔ وہ ۔ دھن۔ انسان۔ کنت۔ خاوند۔ خدا گھٹ انتر۔ دلمیں۔ ذہن میں۔ سبد سہائے ۔ اھچی زندگی ہوئی کالم سے ۔ سوہلا۔ خوشی کے نغمے ۔
ترجمہ:
انسانوں الہٰی صفت صلاح وحمدوثناہ کیا کر و اس سے مرید مرشد ہوکر الہٰی ملاپ حاصل ہوجاتا ہے ۔ ہر روز کلام ے نگمے لگاتا ر گاواور خدا دلمیں بساو ساتھیو الہٰی صفت صلاح کے نغمے گاو۔ جو ہر روز مرید مرشد کی وساطت سے الہٰی پریم پیار و عبادت و ریاضت کرتے ہیں وہ خاوند مراد خدا کے محبوب اور پیارے ہوجاے ہیں۔ اے نانک۔ جن کے دل میں کلام مرشد گھر کرجاتا ہے ان کی زندگی سنور جاتی ہے ۔ راہ راست پر آجاتی ہے اور ان کے لد میں ہمیشہ خوشی سمائی رہتی ہے اور خدا پنی کرم و عنیات سے دلمیں بسا رہتا ہے ۔

بھگتا منِ آننّدُ بھئِیا ہرِ نامِ رہے لِۄ لاۓ رام ॥
گُرمُکھے منُ نِرملُ ہویا نِرمل ہرِ گُنھ گاۓ رام ॥
نِرمل گُنھ گاۓ نامُ منّنِ ۄساۓ ہرِ کیِ انّم٘رِت بانھیِ ॥
جِن٘ہ٘ہ منِ ۄسِیا سیئیِ جن نِسترے گھٹِ گھٹِ سبدِ سمانھیِ ॥
تیرے گُنھ گاۄہِ سہجِ سماۄہِ سبدے میلِ مِلاۓ ॥
لفظی معنی:
بھگتا ۔ عاشقان الہٰی۔ الہٰی پریمی ۔ انند بھیا۔ سکون ہوا۔ ہر نام۔ الہٰی نام سچ وحقیقت۔ تو ۔ لگن۔ محبت۔ گورمکھے ۔ مرشد کے در پر ۔ گردوارے ۔ نرمل۔ پاک۔ انمرت ۔ ابحیات۔ بانی۔ بول۔ سیئی جن ۔ وہی مرد۔ نسترے ۔ پار ہوئے کامیاب ہوئے ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دلمیں۔ سبد ۔ کلام۔ سمانی ۔ محو۔ سہج سماویہہ۔ سہج سماویہہ۔ روحانی وذہنی سکون میں محو ومجذوب۔ سبد میل ۔ ملائے ۔ کلام سے ملاپ ہوا۔ سپھل جنم ۔ پیدا ہونا کامیاب مراد زندیگ کامیاب ہوئی ۔ تن کیرا۔ ان کی ۔ مارگ پائے ۔ جو زندگی گذارنے کی راہ پر ڈالا۔
ترجمہ:
عاشقان الہٰی ہر وقت ذہنی سکون میں رہتے ہیں کیونکہ انہیں ہر وقت الہٰی نام سچ وحقیقت کا خیال رہتا ہے مرشد کے وسیلے سے الہٰی پاک اوصاف کے نغموں کے گانے سے من وزہن پاک و پائس ہوجاتا ہے اورروحآنی کلام جن کے دل میں بس جاتا ہے و دنیا میں اپنی زندگی کامیاب نا لیتے ہیں۔ اور وہ ہر دل بستا جانتے ہیں۔ اے نانک۔ اان کی زندگی کامیاب ہوجاتی ہے ۔ جنہیں سچا مرشد زندگی کی درست راستوں پر ڈال دیتا ہے ۔

نانک سپھل جنمُ تِن کیرا جِ ستِگُرِ ہرِ مارگِ پاۓ ॥੨॥
سنّتسنّگتِ سِءُ میلُ بھئِیا ہرِ ہرِ نامِ سماۓ رام ॥
گُر کےَ سبدِ سد جیِۄن مُکت بھۓ ہرِ کےَ نامِ لِۄ لاۓ رام ॥
ہرِ نامِ چِتُ لاۓ گُرِ میلِ مِلاۓ منوُیا رتا ہرِ نالے ॥
سُکھداتا پائِیا موہُ چُکائِیا اندِنُ نامُ سم٘ہ٘ہالے ॥
گُر سبدے راتا سہجے ماتا نامُ منِ ۄساۓ ॥
نانک تِن گھرِ سد ہیِ سوہِلا جِ ستِگُر سیۄِ سماۓ ॥੩॥
لفظی معنی:
سنت سنگت۔ صحبت و قربت روحانی رہنما ۔ میل بھیا۔ملاپ ہوا ۔ ہر ہر نام۔ الہٰی نام۔ سچ وحقیقت۔ گر کے سبد۔ واعظ و سبق مرشد ۔ جیون مکت ۔ دوران حیات ۔ ذہنی وروحانی طور دنیاوی آزادی۔ لو۔ لگن۔ پیار۔ منوآرتا ہرنالے ۔خدا سے دلی محبت ہوئی۔ چکائیا۔ ختمکیا۔ نام سمالے ۔ نام سچ وحقیقت یا دکرکے ۔ سہجے ماتا۔ روحانی وزہنی سکون میں محو ۔سہلا۔ خوشی کے نغمے (3)
ترجمہ:
جن کو روحانی رہبروںکی صحبت و قربت حاصل ہوجاتی ہے وہ الہٰی نام سچ وحقیقت میںمحؤ ومجذوب رہتے ہیں۔ وہ کالم سبق و واعظ سےد نیا میں کاربار کرتے ہوئے دنیاوی دولت سے بیلاگ اور طارق رہتے ہیں۔ الہٰی نام سے دل لگائیا اور مرشد نے ملاپ کرائی دل خدا کی محبت میںمحو ومجذوب ہوگیا ۔ الہٰیملاپ ہو جو آرام و آسائش پہنچانے والا ہے دنیاوی دولت کی محبت خرم کرکے دل خدا کی محبت ہوجاتی ہے وہ روحانیس کون میں محو رہتے ہیں اور سچ وحقیقت دل میں بساتے ہیں۔ اے نانک۔ جو خدمت مرشد کرتے ہیں ان کے دلمیںہمیشہ خوشیاں اورکھڑے رہتے ہیں۔ (3 (

بِنُ ستِگُر جگُ بھرمِ بھُلائِیا ہرِ کا مہلُ ن پائِیا رام ॥
گُرمُکھے اِکِ میلِ مِلائِیا تِن کے دوُکھ گۄائِیا رام ॥
تِن کے دوُکھ گۄائِیا جا ہرِ منِ بھائِیا سدا گاۄہِ رنّگِ راتے ॥
ہرِ کے بھگت سدا جن نِرمل جُگِ جُگِ سد ہیِ جاتے ॥
ساچیِ بھگتِ کرہِ درِ جاپہِ گھرِ درِ سچا سوئیِ ॥
نانک سچا سوہِلا سچیِ سچُ بانھیِ سبدے ہیِ سُکھُ ہوئیِ ॥੪॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
بھرم۔ بھٹکن ۔ وہم وگمان ۔ بھلائیا۔ گمراہ ۔ محل۔ ٹھکانہ ۔ گورمکھے ۔ مرشد کے در پر۔ تنکے ۔ انکے ۔ دکھ ۔ عذاب ۔ گوائیا۔ مٹائیا۔ ہرمن بھائیا۔ الہٰی دل کا محبتی یا پیارا ہوا۔ رنگ راتے ۔ رپیم میںمحو ۔ نرمل۔ پاک۔ جاتے ۔ جانے جاتے ہیں۔ شہرت پاتے ہیں۔ ساچی بھگت ۔ سچا پیار ۔ پریم ۔ درجاپیہہ۔ در پر وقار و عزت پاتے ہیں۔ گھر در سچا سوئی ۔ ان کے دل میں سچا خدا بستاہے ۔ سچا سوہلا سچ اخوشی کا نغمہ ۔ سچی سچ بنای ۔ حقیق سچا کلام (4)
ترجمہ:
دنیا میںا نسان بگیر سچے مرد اور رہنما کے وہم وگمان بھٹکنمیں گمراہ الہٰی ٹھکانہ نہیں پا سکتا۔ جو مرید مرشد ہورک ملاپ حاصل کر لیتے انکے تمام عذاب مٹ جاتے ہیں دوڑ ہوجاتے ہیں جب وہ خدا کامحبتی وہجاتا ہے عذاب مٹا کر الہٰی محبت میں ہمیشہ محو وہو کر اسکی حمدوثناہ کرتا ہے الہٰی عاشق پریمی ہمیشہ پاک وپائش ہوجاتا ہیں اور ہر زمانے میں جانے پہچانے اور عظمت و حشمت پاتے ہیں۔ ان کے دلمیں صدیوی خدا بس جاتاہے اور الہٰی در پر عزت پاتے ہیں۔ وہ خدا سےسچا پیار کرتے ہیں الہٰی در پر وقار پاتے ہیں دلمیں سچا خدا بستا ہے ۔ اے نانک۔ ان کے دل میں سچا لاہٰی نغمہ جو خوشیوں بھرا ہووتا ہے اور لما کی برکت سے روحانی سکون پاتے ہیں۔

سوُہیِ مہلا ੩॥
جے لوڑہِ ۄرُ بالڑیِۓ تا گُر چرنھیِ چِتُ لاۓ رام ॥
سدا ہوۄہِ سوہاگنھیِ ہرِ جیِءُ مرےَ ن جاۓ رام ॥
ہرِ جیِءُ مرےَ ن جاۓ گُر کےَ سہجِ سُبھاۓ سا دھن کنّت پِیاریِ ॥
سچِ سنّجمِ سدا ہےَ نِرمل گُر کےَ سبدِ سیِگاریِ ॥
میرا پ٘ربھُ ساچا سد ہیِ ساچا جِنِ آپے آپُ اُپائِیا ॥
نانک سدا پِرُ راۄے آپنھا جِنِ گُر چرنھیِ چِتُ لائِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
بالٹریئے ۔ اے نادان انسان۔ در ۔ خاوند۔ خدا۔ لوڑیہہ۔ چاہے ۔ گرچنی چت لائے ۔ تو مرشد کا گرویدہ ہو۔ سہاگنی ۔ خاوند ولای ۔ مراد خدا کا پیارا۔ سہج ۔ روحانی سکون۔ سبھائے ۔ پریم پیا رمیں ۔ سادھن کنت پیاری وہ خدا کا پیار۔ سچ سنجم۔ حقیقت اور ضبط۔ نرمل پاک ۔ گر کے سبد سیگاری ۔ کلام مرشد سے آراستہ ۔ ساچا ۔ سڈیوی ۔ آپے آپ اپائیا۔ جس نے اپنے آپ کو خود ہی پید اکیا ۔ پہ راوے اپنا۔ خدا خاوند کے ملاپ کا لطف لیتی ہے ۔
ترجمہ:
اے نادان انسان اگر الہٰی ملاپ چاہتا ہے تو مرید مرشد ہوجا تاکہ تیرا پیارا اس صدیوی خدا سے ہوجائے جو صدیوی ہے جو ناپیدا ہوتا ہے اورنہ مرتا ہے جو مرشد کے ویسلے سے روحانی وزہنی سکون میں الہٰی محبت و پیار میں محو ومجزوب رہتے ہیں وہ الہٰی محبوب و مروتی اور پیار ہوجاتے ہیں۔ الہٰی ملاپ اور ضب ط میں رہ کر اس کی زندگی پاک و پائس ہوجاتی ہے ۔ کلام مرشد سے اسکی روحانی زندگی سنور جاتی ہے اور راہ راست پر آجاتی ہے اور آراستہ ہوجاتی ہے خدا صدیوی اور سچا ہے جس نے اپنے آپ کو از خودپیدا اور ظہور پذیر کیا ہے ۔ اے نانک جنہوں نے مرشد کی شاگردی اختیار کی الہٰی ملاپ پائیا۔محبوب خدا ہوئے ۔

پِرُ پائِئڑا بالڑیِۓ اندِنُ سہجے ماتیِ رام ॥
گُرمتیِ منِ اندُ بھئِیا تِتُ تنِ میَلُ ن راتیِ رام ॥
تِتُ تنِ میَلُ ن راتیِ ہرِ پ٘ربھِ راتیِ میرا پ٘ربھُ میلِ مِلاۓ ॥
اندِنُ راۄے ہرِ پ٘ربھُ اپنھا ۄِچہُ آپُ گۄاۓ ॥
گُرمتِ پائِیا سہجِ مِلائِیا اپنھے پ٘ریِتم راتیِ ॥
نانک نامُ مِلےَ ۄڈِیائیِ پ٘ربھُ راۄے رنّگِ راتیِ ॥੨॥
لفظی معنی:
گرمتی ۔ سبق مرشد سے ۔ من اندھیا۔ دل کو سکنو ملا خوشی ہوئی۔ اندن۔ ہر روز ۔ سہجے ماتی ۔ روحانی سکون میں محو ۔ نت۔ تن ۔ اس جسم میں۔ میل۔ ناپاکیزگی ۔ راتی ۔ رتی بھر ۔ ہر پربھ راتی ۔ خدا میں محو۔ آپ گوئے ۔ خودی مٹآ کر ۔ سہج ملائیا۔ سکنو دلاتا ہے ۔ اپنے پریتم راتی ۔ اپنے پیارے میں محو ۔ نام سچ وحقیقت۔ وڈیائی ۔ عطمت و حشمت ۔ ربھ راوے رنگ راتی ۔ خدا پریم پیار میں محو ومجذوب ۔
ترجمہ:
اے نادان انسان جس نے الہٰی وصل و ملاپ پالیا وہ بروقت روحانی وزہنی سکون پات اہے ۔ سبق مرشد سے تسکین اور خوشی ملتی ہے اور اس کے ذہن و جسم میں زرا سی بھی پلیدی و ناپاکزیگی نہیں رہتی ۔ وہ الہٰی پریم پیار سے متاثر ومحو رہتا ہے اور خدا اسے اپنا ملاپ عنایت کرتا ہے وہ خودی مٹا کر الہٰی یادوریاض میںمحو رہتا ہے ۔ سبق مرشد حاصل کرکے آسانی سے اپنے پیارے خدا کے ملاپ میں محو ومجذوب رہتا ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی نام سچ وحقیقت سے عطمت وحشمت ملتی ہے اور خداکے پریم پیار سے متاثر و محو رہت اہے اور خا اسے اپنا ملاپ عنیات کرتا ہے وہ خودی مٹا کر الہٰی یادوریاض میں محو رہتا ہے سبق مرشد حآصل رککے آسانی سے اپنے پیارے خدا کے ملاپ میں محؤ ومجذوب رہتا ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی نام سچ وحقیقت سے عظمت و حشمت ملتی ہےا ور خدا کے پریم و محبت میں متاچر رہنا ملتا ہے ۔

پِرُ راۄے راتڑیِۓ پِر کا مہلُ تِن پائِیا رام ॥
سو سہو اتِ نِرملُ داتا جِنِ ۄِچہُ آپُ گۄائِیا رام ॥
ۄِچہُ موہُ چُکائِیا جا ہرِ بھائِیا ہرِ کامنھِ منِ بھانھیِ ॥
اندِنُ گُنھ گاۄےَ نِت ساچے کتھے اکتھ کہانھیِ ॥
جُگ چارے ساچا ایکو ۄرتےَ بِنُ گُر کِنےَ ن پائِیا ॥
نانک رنّگِ رۄےَ رنّگِ راتیِ جِنِ ہرِ سیتیِ چِتُ لائِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
پِرُ راۄے ۔ ملاپ کا سکھ حاصل کرنا۔ رنگ ۔ راتڑیِۓ۔ پریم پیار میں محو ومتاثر ۔ پِر کا مہلُ ۔ خاوند مراد خدا کا ٹھکانہ ۔ تِن پائِیا ۔ انیں ملا۔ سو سہو ۔ سو شوہ ۔ خدا۔ اتِ نِرملُ ۔ ناہیت پاک۔ جِنِ ۄِچہُ آپُ گۄائِیا ۔ جس نے اپنے دل سے خودی خود پسندی نکال دی ۔ ۄِچہُ موہُ چُکائِیا۔ دل سے محبت نکال دی ۔ جا ہرِ بھائِیا ۔ تب الہٰی محبتی ہوا۔ کامنھِ۔ استری۔ مراد انسان سے ہے ۔ منِ بھانھیِ ۔د ل کو اچھی لگی ۔ساچے ۔ صدیوی خداکے ۔ کھتے ۔ کہے ۔ بیان کرے ۔ اکتھ ۔ جوکہے نہ جا سکیں۔ ناقابل بیان ۔ جُگ چارے ساچا ۔ ہر زمانے میں ۔ ایکو ۄرتےَ ۔واحد ہی رہتا ہے ۔ بِنُ گُر کِنےَ ن پائِیا ۔ بغیر مرشد کسی کو نہیں ملا۔ رنّگِ رۄےَ رنّگِ راتیِ ۔ پریم پیار میں محو پریم پیار میں محو۔
ترجمہ:
الہٰی لطف و سکنو ملتا ہے الہٰی پریم پیار میں محو ومجذوب ہونے سے اسے ہی الہٰی ٹھکانہ یا حضوری حاصل ہوتی ہے جس نے اپنے دل سے خودی خود پسندی مٹا دی اس نے الہٰی حجوری حاصل کر لی جو نہایت پاک و مقدس ہستی ہے اور بیشمار سخاوت کرنے والا سخی ہے ۔ جب الہٰی رضآ ہوتی ہے خدا چاہتا ہے تو انسان کے دل سے محبت دنیاوی دور کرتا ہے ۔ تو انسنا الہٰی محبوب و محبتی ہو جاتا ہے تب وہ ہر وقت الہٰی صفت صلاح کرنے لگتا ہے ۔ اس سچے خدا کے جس کی کہانی کہنے اور بیان سے بعید ہے ہر دور میںخدا کا ہی فرمان چلت اہے جو بغیر مرشد اسکا کسی کوملاپ حاصل نہیں ہوا۔ اے نانک۔ جس نے اپنا رشتہ اور دل خدا میں لگائیا وہ اسکے پریم پیار میں محو ومجذوب رہتا ہے ۔

کامنھِ منِ سوہِلڑا ساجن مِلے پِیارے رام ॥
گُرمتیِ منُ نِرملُ ہویا ہرِ راکھِیا اُرِ دھارے رام ॥
ہرِ راکھِیا اُرِ دھارے اپنا کارجُ سۄارے گُرمتیِ ہرِ جاتا ॥
پ٘ریِتمِ موہِ لئِیا منُ میرا پائِیا کرم بِدھاتا ॥
ستِگُرُ سیۄِ سدا سُکھُ پائِیا ہرِ ۄسِیا منّنِ مُرارے ॥
نانک میلِ لئیِ گُرِ اپُنےَ گُر کےَ سبدِ سۄارے ॥੪॥੫॥੬॥
لفظی معنی:
سہلڑا۔ خوشیاں ۔ ساجن۔ دوست۔ گرمتی ۔ سبق مرشد۔ نرمل۔ پاک۔ ہر ۔ خدا۔ اردھارے ۔ دلمیں بسائیا۔ ۔کارج ۔ کام ۔ جاتا۔ جانیا۔ سمجھیا۔ پریتم ۔ پیارے نے ۔ موہ بعیا۔ محبت میں گرفتار کر لیا۔ کرم بدھاتا۔ تقدیر بنانے والا۔ ستگر سیو۔ سچے مرشد کی خدمت سے ۔ ہر وسیا۔ خدا بسا۔ میل۔ ملاپ۔ گر کے سبد۔ کلام مرشد۔
ترجمہ:
جس کے دل میں بس جاتا ہے خوشی مسیر ہوجاتی ہے ۔ اسے دل صاف و پاک ہو جاتا ہے اس کا اسکے کام سنور جاتے ہیں اور سبق مرشد سے خدا کی پہچان اور سمجھ آجاتی ہے ۔ پیارے خدا نے میرے دل کو اپنی محبتمیں پکڑ لیا اور اس تقدیر و مقدر ساز خدا کا وصل و ملاپ پائیا ۔ خدمت خدا سے ہمیشہ سکھ آرام وآسائش ملتا ہے خدا دلمیں بس جاتا ہے اے انک۔ سبقو کلام مرشد سے زندگی اور طرز زندگی با سلیقہ ب اشعور ہوجاتی ہے اور الہٰی ملاپ حاصل ہوجاتا ہے ۔

سوُہیِ مہلا ੩॥
سوہِلڑا ہرِ رام نامُ گُر سبدیِ ۄیِچارے رام ॥
ہرِ منُ تنو گُرمُکھِ بھیِجےَ رام نامُ پِیارے رام ॥
رام نامُ پِیارے سبھِ کُل اُدھارے رام نامُ مُکھِ بانھیِ ॥
آۄنھ جانھ رہے سُکھُ پائِیا گھرِ انہد سُرتِ سمانھیِ ॥
ہرِ ہرِ ایکو پائِیا ہرِ پ٘ربھُ نانک کِرپا دھارے ॥
سوہِلڑا ہرِ رام نامُ گُر سبدیِ ۄیِچارے ॥੧॥
لفظی معنی:
سوہلڑا ۔ خوشیوں بھرا گیت۔ رام نام۔ الہٰی نام سچ وحقیقت ۔ گر سبدی۔ سبق و کلام مرشد۔ وچارے ۔ سوچنے سمجھنے پر۔ ہر من تنو۔ دل وجان سے ۔ گر مکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ بھیجے متاثر ہوتا ہے ۔ احساس ہوتا ہے ۔ کل ادھارے ۔ سارے خاندان کو کامیابی حاسل ہوتی ہے ۔ رام نام مکھ بانی۔ الہٰی نام سچ وحقیقت زبان پر لانے سے مراد بیان کرنے سے ۔ آون جان ۔ آواگون ۔ تناسخ۔ رہے ۔ مٹتا ہے ۔ گھرانحد۔ دلمیں لگاتار۔ سرت۔ ہوش۔ عقل ۔ مراد ذہنی سکون و ہوش کی بلند ترین حالت۔ گرمتی ہرجاتا ۔ خدا کی پہچان و سمجھ سبق مرشد سے آتی ہے (1)
ترجمہ:
جو انسان خوشنما الہٰی نام سچ وحقیقت کلام مرشد و سبق سے سوچتا سمجھتا اور اس پر خیال آرائی کرتا ہے اسکا دل وجان مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام سچ وحقیقت سے پرا اثر اور متاثر ہوجاتا ہے الہٰی نام سچ وحقیقت زبان پر لانے اور بیان کرنے سے سارے خاندان کو کامیابی نصیب ہوتی ہے آواگون اور تناسخ مٹ جاتا ہے دلمیں بلند ترین روحانی وزہنی عقل و ہوش متواتراورروحانی و ذہنی سنگیت ہوتا رہتا ہے ۔ اے نانک۔ اس پر خدا اپنی کرم وعانیت و شفقت فرمات ہے اور الہٰی وصل وملاپ پاتا ہے اور وجو شبق و کلام مرشد کے ذریعے لہٰی نام سچ وحقیقت کو سچتا سمجھتا اور اسکا خیال کرتا ہے اس کے ذہن میں روحانی سکون کی رو بہنے لگتی ہے ۔

ہم نیِۄیِ پ٘ربھُ اتِ اوُچا کِءُ کرِ مِلِیا جاۓ رام ॥
گُرِ میلیِ بہُ کِرپا دھاریِ ہرِ کےَ سبدِ سُبھاۓ رام ॥
مِلُ سبدِ سُبھاۓ آپُ گۄاۓ رنّگ سِءُ رلیِیا مانھے ॥
سیج سُکھالیِ جا پ٘ربھُ بھائِیا ہرِ ہرِ نامِ سمانھے ॥
نانک سوہاگنھِ سا ۄڈبھاگیِ جے چلےَ ستِگُر بھاۓ ॥
ہم نیِۄیِ پ٘ربھُ اتِ اوُچا کِءُ کرِ مِلِیا جاۓ رام ॥੨॥
لفظی معنی:
نیوی ۔ لیچے درے کے ۔ پربھ ات اوچا۔ خدا نہایت بلند رتبہ۔ ہر کے سبد سبھائے ۔ الہٰی کلام سے پیار ہوتا ہے ۔ کر پادھاری ۔ مہربانی کی ۔ رنگ سیؤرلیا مانے ۔ ریم سے سکون کا لطف ل ے ۔ پربھ بھائیا ۔ خدا سے محبت ہوئی ۔ سہج سکھائی۔ دل نے سکون محسوس کیا ہ۔ ہر ہر نام سمانے ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت میںمحو ہونے سے ۔ اے نانک۔ جو انسان مرشد کی منشا کے مطابق زندگی گذارتا ہے وہ بلند قسمت ہے ۔
ترجمہ:
ہمارا طرز زندگی نچلی سطح پر مبنی ہے ۔ خدا بہت بلند سطمی ہے نہایت اونچے مقام و حقیقت کا مالک ہے لہذا کس طرح سے اسکا وسل وملاپ حاصل ہو ۔ جس پر مرشد نے کرم وعنیات فرمائی مرشد نے اپنے سبق وکلام کے ذریعے الہٰی محبت میںمحو ہوا اور خودی ختم کی اس کے پریم و محبت الہٰی سے وصل وملاپ الہٰی حالس ہوتا ہے جب انسان کی خدا سے محبت ہوجاتی ہے تب اسکے دلمیں روحانی وزہنی سکون پیدا ہوجاتا ہے او روہ الہٰی نام سچ وحقیقت میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے ۔ اے نانک۔ خدا رسیدہ انسان جب مرشد کی منشا پر عمل کرتا ہے وہ بلند قسمت ہوجاتا ہے اس کی ذہنی و روحانی شخسیت بلند اور ش یا مقام والی ہوجاتی ہے ۔ جب ہم نچلی سطی قدرومنزلت والے ہں اورخدا بلند حشمت وہستی کا مالک ہے اس سے ملاپ کس طریقے سے اور کیسے ہو۔

گھٹِ گھٹے سبھنا ۄِچِ ایکو ایکو رام بھتارو رام ॥
اِکنا پ٘ربھُ دوُرِ ۄسےَ اِکنا منِ آدھارو رام ॥
اِکنا من آدھارو سِرجنھہارو ۄڈبھاگیِ گُرُ پائِیا ॥
گھٹِ گھٹِ ہرِ پ٘ربھُ ایکو سُیامیِ گُرمُکھِ الکھُ لکھائِیا ॥
سہجے اندُ ہویا منُ مانِیا نانک ب٘رہم بیِچارو ॥
گھٹِ گھٹے سبھنا ۄِچِ ایکو ایکو رام بھتارو رام ॥੩॥
لفظی معنی:
گھٹ گھٹے ۔ سب کے دلمیں ۔ ایکو ۔ ایک ہی واحد۔ بھتارو ۔ خدا۔ خاوند۔ من آدھار۔ دل کا آسرا۔ سرجنہار۔ سازندہ ۔ پیدا کرنے والا۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت سے ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ الکھ ۔ جس کو عقل و ہوش سے سمجھ نہ آئے ۔ لکھئیا۔ سمجھائیا ۔ سہے انند ہوئیا۔ پر سکو ن حالات میں خوشی نصیب ہوئی ۔ من رانیا۔ دلکی تسلی ہوئی۔ برہم وچارو۔ خدا کے خیالات بارے ۔ بھتارو۔ خاوند۔ خدا
ترجمہ:
سب کے دل میں بستا ہے واحد خاوند خدا کسی کو معلوم ہوتا ہے دور اور ایک انکے دل میں ہے اسی کا آسرا ۔ اس سازندہ پیدا کرنے والے خدا کا ہی ہے دل مین آسرا و سہارا ہے بلند قسمت ملاپ مرشد ہوتا ہے ۔ ہر دلمیں بسنے والے خدا کو جو واحد ہے اور انسان عقل و ہوش و سمجھ سے بعید ہے مرید مرشد سمجھتا ہے ۔ اے نانک۔ وہ انسان جو خدا کے بارے خیال کرتا ہے ۔ اسے روحانی وذہنی سکون ملتا ہے ۔ خوشی حاصل ہوتی ہے ۔ دل کو تسکین ملتی اور تسلی ملتی ہے ۔ ہر انسان کے دل میں خدا بس رہا ہے ۔

گُرُ سیۄنِ ستِگُرُ داتا ہرِ ہرِ نامِ سمائِیا رام ॥
ہرِ دھوُڑِ دیۄہُ مےَ پوُرے گُر کیِ ہم پاپیِ مُکتُ کرائِیا رام ॥
پاپیِ مُکتُ کراۓ آپُ گۄاۓ نِج گھرِ پائِیا ۄاسا ॥
بِبیک بُدھیِ سُکھِ ریَنھِ ۄِہانھیِ گُرمتِ نامِ پ٘رگاسا ॥
ہرِ ہرِ اندُ بھئِیا دِنُ راتیِ نانک ہرِ میِٹھ لگاۓ ॥
گُرُ سیۄنِ ستِگُرُ داتا ہرِ ہرِ نامِ سماۓ ॥੪॥੬॥੭॥੫॥੭॥੧੨॥
لفظی معنی:
سیون ۔ کدمت۔ ستگر داتا ۔ سچا مرشد دینے والا۔ ہر ہر نام۔ الہٰی نام ۔ سچ وحقیقت ۔س مائیا۔ بسا ہوا۔ دہوڑ۔ دہول ۔ کاک پا۔ پاپی ۔ گناہگار ۔مکت ۔ نجات۔ آزاد۔ ڈہنی غلامی سے چھٹکارہ ۔ آپ گوائے ۔ خودی مٹا کر ۔ نج گھر۔ اپنے دل میں۔ داسا۔ ٹھہراؤ۔ بیک بدھ ۔نیک و بد کی تمیز کرنے والی عقل سلیم ۔ سکھ رہن وہانی۔ زندگی کی رات آرام و آسائش میں گذرتی ہے ۔ گرمت ۔ سبق مرشد ۔ نام پر گاسا۔ سچ وحقیقت الہٰینام روشن ہوتا ہے ۔ انندبھیا۔ خوشی بھرا سکون ۔ دن راتی ۔ روز و شب۔ میٹھ لگائے ۔ الہٰی محبت سے ۔
ترجمہ:
جو انسان الہٰی نام سچ و حقیقت کا تحفہ دینے والا ہے اس کی خدمت سے الہٰی نام س و حقیقت میں محو ومجذوب رہتے ہیں اے خدا اس کامل مرشد کی خاک با عنایت کر جو گناہگاروں کو ذہنی غلامی اور برائیوں وگنا ہگاریوں سے نجات دلاتا ہے ۔ خودی مٹاتا ہے ۔ نج گھر ۔ اپنے خوئش ذہنی ٹھکانہ لگاتا ہے ۔نیک وبد۔ اچھے برے کی تیز کرنے والی عقل سلیم سے زندگی رات مراد عمر یا عرصہ حیات خوش اسلوبی سے گذر جاتی ہے ۔ سب مرشد اور الہٰی نام سچ وحقیقت سے ذہن پر نور اور روشن ہوجاتا ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی محبت و پیار سے روز و شب روحانی وزہنی سکنو میں گذ رتے ہیں جو خدمت مرشد میںمشغول رہتے ہیں وہ الہٰی نام سچ وحقیقت میں محو ومجذوب رہتے ہیں۔

راگُ سوُہیِ مہلا ੪ چھنّت گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ستِگُرُ پُرکھُ مِلاءِ اۄگنھ ۄِکنھا گُنھ رۄا بلِ رام جیِءُ ॥
ہرِ ہرِ نامُ دھِیاءِ گُربانھیِ نِت نِت چۄا بلِ رام جیِءُ ॥
گُربانھیِ سد میِٹھیِ لاگیِ پاپ ۄِکار گۄائِیا ॥
ہئُمےَ روگُ گئِیا بھءُ بھاگا سہجے سہجِ مِلائِیا ॥
کائِیا سیج گُر سبدِ سُکھالیِ گِیان تتِ کرِ بھوگو ॥
اندِنُ سُکھِ مانھے نِت رلیِیا نانک دھُرِ سنّجوگو ॥੧॥
لفظی معنی:
ستگر پرکھ ۔ سچے مرشد انسان ۔ اوگن۔ بداوصاف۔ وکنا۔ فروخت کردوں ۔ گن روا۔ گن یاد رکھوں ۔ بلرام جیؤ۔ قربان جاوں ۔ نام دھیائے ۔ نام میں دھیان۔ گربانی۔ مرشد کا سبق۔ نت چواں ۔ بیا کروں۔ پاپ وکار ۔ گناہگاریاں۔ برائیاں۔ ہونمے ۔ خودی ۔ بھو۔خوف۔ سہے سہج ۔ قدری طور پر ذہنی سکون ملا ۔ کانیا۔ جسم۔ سہج ۔ دل ۔ذہن۔ گر سبد۔ کلام و سبق مرشد ۔ گیان ۔ علم ۔ تت۔ اصلیت۔ بھوگو۔ زیر تصرف۔ اندن۔ ہر روز ۔ رلیاں۔ خوشیاں۔د ھر۔ الہٰی فربان۔ سنجوگو۔ملاپ ۔
ترجمہ:اے اللہ پاک میرے خدا قربان ہوں تجھ پر مجھے مرشد ملا تاکہ تیرے وصف یاد کروں برائیاں چھوڑ تیرے نام سچ وحقیقت کو یاد رکوں تیرا کلام کہوں ۔ کلام یا سبق مرشد ہمیشہ پیاری لگتی جس سے گناہگاریاں اور برائیاں دور ہوتی ہے ۔ خودی مٹی خوف دور ہوا اور قدرتی طور پر روحانی وذہنی سکون ملتاہے ۔کلام و سبق مرد سے جسمانی و ذہنی سکون وآرام و آسائش حاصل ہوتی ہے ۔ روحانیت کی بنیاد و حقیقت خدا سے وسل وملاپ کا لطف ملتا ہے ۔ اے ناک۔ الہٰی حضور خدا کی طرف سے مقرر و تعین قسمت و تقدیر و مقدر ہر وقت الہٰی ملاپ کا لطف ھاصل ہوتا ہے اور سکون و آرام پاتے ہیں (3)

ستُ سنّتوکھُ کرِ بھاءُ کُڑمُ کُڑمائیِ آئِیا بلِ رام جیِءُ ॥
سنّت جنا کرِ میلُ گُربانھیِ گاۄائیِیا بلِ رام جیِءُ ॥
بانھیِ گُر گائیِ پرم گتِ پائیِ پنّچ مِلے سوہائِیا ॥
گئِیا کرودھُ ممتا تنِ ناٹھیِ پاکھنّڈُ بھرمُ گۄائِیا ॥
ہئُمےَ پیِر گئیِ سُکھُ پائِیا آروگت بھۓ سریِرا ॥
گُر پرسادیِ ب٘رہمُ پچھاتا نانک گُنھیِ گہیِرا ॥੨॥
لفظی معنی:
ست۔ سچ ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ بھاو۔ پریم۔ پیار۔ کڑم ۔ دو رشتوں کا آپسی ملاپ کرنے والا۔ کڑمائی ۔ ملاپ کے لئے ۔ سنت جان کرمیل۔ روحانی رہبروں یا رہنماوں کے ملاپ کرکے ۔ گربانی۔ کلام مرشد۔ پرم گت۔ نہایت بلند وروحانی حالت۔ پنچ ۔ پان اعضائے احساس یا علم ۔ سوہانا۔ خوبرو ہوا۔ گیا کرودھ ۔ غصہ مٹا۔ ممتاتن ناٹھی۔ میں میری ختم ہوئی ۔ پاکھنڈ۔ دکھاوا۔ بھرم۔ شک ۔ شبہ ۔ بھٹکن ۔ہونمے پیر۔ خودی کا درد۔ آروگت۔ تندرست ۔ گر پرسادی۔ رحمت۔ مرشد سے ۔ برہم پچھاتا۔ خداکی پہچان یا شناخت ہوئی۔ گنی گہیرا۔ بھاری گہرے اوصاف کا مالک ۔
ترجمہ:
اے خدا قربان ہوں تجھ پر تیرا ملاپ کرانے کے لئے مرشد آئیا اور اس نے اسنان کو سچ صبر اور پریم دلمیں پیدا کرنے کی تلقین کی اور روحانی رہنماوں و رہبروں کے ملاپ کراکے کلام مرشد گانے کی نصیبت و تلقین کی ۔ جب اس نے کلام مرشد گائی تو اسے بلند روحانی حالت پیدا ہوئے ۔ بلند روحانی رتبہ پایا اورجسمانی اعضائے احساس نے ساتھ دیا مراد برائیونکے احساس کی بجائے نیکی نیکیوں کی طرف رجوع ہوا حالات اچھے ہوئے کرودھ ۔ غصہ ۔ ممتا میری ناٹی ۔ دل سے میر۔ تیر کا احساس مٹا۔ پاکھنڈیا دکھاوا۔ اور وہم و گمان مٹائیا جسمانی تندرستی حاصلہوئی خودی کا دردمٹا۔ اے نانک۔ رحمت مرشد سے الہٰی پہچان حاصل ہوئی جو نہایت سنجیدہ اوصاف کا مالک ہے ۔

منمُکھِ ۄِچھُڑیِ دوُرِ مہلُ ن پاۓ بلِ گئیِ بلِ رام جیِءُ ॥
انّترِ ممتا کوُرِ کوُڑُ ۄِہاجھے کوُڑِ لئیِ بلِ رام جیِءُ ॥
کوُڑُ کپٹُ کماۄےَ مہا دُکھُ پاۄےَ ۄِنھُ ستِگُر مگُ ن پائِیا ॥
اُجھڑ پنّتھِ بھ٘رمےَ گاۄاریِ کھِنُ کھِنُ دھکے کھائِیا ॥
آپے دئِیا کرے پ٘ربھُ داتا ستِگُرُ پُرکھُ مِلاۓ ॥
جنم جنم کے ۄِچھُڑے جن میلے نانک سہجِ سُبھاۓ ॥੩॥
لفظی معنی:
منھکہہ۔ خودی پسند۔ مرید من۔ محل۔ ٹھکانہ ۔ منزل۔ انتر دلمیں ۔ ممتا۔ میری ملکیتی ہوس۔ کور۔ جھوٹ کی وجہ سے ۔ کوڑ دیاجے ۔ جھوٹ خریدنے ۔ کوڑلئی۔ جھوٹ کے لئے ۔ کوڑ کپٹ۔ جھوٹ دہوکا۔ فریب۔ مہادکھ ۔ بھاری عذاب۔ مگ۔ راستہ ۔ اوجھڑپنتھ ۔ گمراہ ۔ جنگلی راستہ۔ سنسان راہ ۔ بھرمے ۔ بھٹکتا ۔ گاداری ۔ گنوار ۔جاہل۔ کھ کھن۔ ہر وقت۔ دیا۔ مہربانی ۔پردھ داتا۔ سخی خدا۔ جنم جنم کے وچھڑے ۔ دیرنہ جدائی پائے ہوئے ۔ سہج سبھائے ۔سکون بھرلے پیار وپریم سے ۔
ترجمہ:
خود ی پسند مرید من کی خدا سے جدائی اور دوری رہتی ہے منزل نہیں پاتا دلمیں حسد و کینہ ررہتا ہے دلمیں جھوتی ملکیت ہوس بنی رہتی ہے جھوٹ دہوکا فریب کرتا ہے بھاری عذاب پاتا اور برداشت کرتا ہے بغیر سچے مرشد ٹھیک اور صحیح راہ نہیں پاتا گمراہی میں غلط راستے پر بھٹکتا رہتا ہے جاہل پن میں اور ہر وقت بھٹکتا ہے ۔جب خدا خود ہی کرم و عنیات فمرات ہے تو اسے رہبر و مرشد سےملاتا ہے لہذا وہ ان دیرینہ جدائی پائےہوئے اشخاص کا ملاپ کرادیتا ہے ۔ اے نانک پر سکون پریم پیار سے ۔

آئِیا لگنُ گنھاءِ ہِردےَ دھن اوماہیِیا بلِ رام جیِءُ ॥
پنّڈِت پادھے آنھِ پتیِ بہِ ۄاچائیِیا بلِ رام جیِءُ ॥
پتیِ ۄاچائیِ منِ ۄجیِ ۄدھائیِ جب ساجن سُنھے گھرِ آۓ ॥
گُنھیِ گِیانیِ بہِ متا پکائِیا پھیرے تتُ دِۄاۓ ॥
ۄرُ پائِیا پُرکھُ اگنّمُ اگوچرُ سد نۄتنُ بال سکھائیِ ॥
نانک کِرپا کرِ کےَ میلے ۄِچھُڑِ کدے ن جائیِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
آئیالگن۔ موقعہ آئیا۔ گنائے ہروے ۔ تشبیح دی ہے کہ بوقت شادی جب شادی کے آگاز یامہورت ۔ نجوم ک حساب سے سندائیا۔ وھن۔ عورت۔ وماہیا۔ جو ش یا خوشی محسوس کرنے لگی ۔ پتی ۔نجوم کی کتاب۔ واچائیا۔ غور سے پڑھوائی ۔ وجی بدھائی۔مبارکبادی اور خوشی محسوسہوئی۔ ساجن۔ دوست۔ گھر ۔ دلمیں آئے ۔ بسے ۔ گنی گیانی ۔ عالم و فاضلوں ۔متا پکائیا۔ فیصلہ کیا۔ پھیرے ۔ لواں۔ تت۔ فورا۔ درپائیا۔ خاوند میلا۔ پرکھ ۔ مرو۔ اگم اگوچر۔ انسانی رسائ عقل و ہوش سے بلند جس کے بارے بیان ہو سکے ۔ صدنوتن۔ جو ہمیشہ نیا اورنوجوان ۔ بال سکھائی ۔ جو بچپن سے دوست ہے ۔ وچھڑ کدے نہجائی۔ جو کبھی جدا نہیں ہوتا۔
ترجمہ:
سارا کلام ایک عورت کی شادی سے تشبیح دیکر انسان کے الہٰی ملاپ کو زندگی مدعا و مقصد خیال کرتے ہوئے اس ملاپ کو مکمل کرنے کے لئے لاواںکے ذریعے بیان کو آغاز سے شروع کرکے کوشش وکاوش کے ساتھ اس لافناہ ہستی کے ملاپ کے حصول و وصل وملاپ پر ختم کرتےیہں لہذا یہ سبد سکھوں میںنگاہ و پھیروں کے رسم ورواج پڑھے جاتے ہیں ایک طرف مرد وعورت کی شادی والی زندگی کا آوارش یعنی صحیح طرز زندگی اور دوسری طرف انسانی روح کا لہٰی نورمیںمجذوب ہونیکا ۔ یعنی آتما اور پرماتما او پر مامتا کا آپسی ملاپ مراد عورت و مرو کی زندگی اسی طرز کی ہونی چاہیے جیسا روح کا الہٰی نور سے ملاپ صراط مستقیم زندگی الہٰی زہدوریاضت کا راستہ۔ جس میں سب سے اول الہٰی خوف اس کے بعید عشق محبت پریم پیار پھر ویراگ طارق آخر ذہنی و روحانیس کون کا حصول بناتےہیں۔ اس طرح سے بیوی اور خاوند کی زندگی کے لئے خو ف پریم پیار ویراگ بغیر لاچ پاک پیار روحانیمحبت کا بلند اخلاقی زندگی کا تصور اور خیال بتائیا گیا ہے ۔
جیسے لاڑا یا بیاہ والا مرد نجومی سے آغاز رسم شادی نکلوا کر بنج لیکر آتا ہے ت وعورت اپنے دل میں خوش ہوتی ہے پنڈت پادھایا نجومی نجوم کی کتاب سے سمجھتا اور سوچتا ہے دوسری طرف شادی والی لڑکی اس مرد کی آمد کی خبر سنتی ہے تو اسکے دلمیںخوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے فاضل انسان بیٹھ کر فیسلہ کرتے ہیں اور فورا نکاح یا پھیرے کی رسم ادا کردیتے ہیں اس طرح سے مرشد کی مہربانی سے کڈا انسان کے دلمیں بستا ہے روحانی سکون کی لہریں دوڑنے لگتی ہیں مرید ان مرشد کلام کا لط ف لینے والے کالم کا خیال کرتے ہیں سوچتے وچارنے اور خیال آرائی کرتے ہیں اور انسان کا دل و زہن انسان دوست خدا کے نور سے پر نور ہوجاتا ہے اور اس کے ذہن میں روحانی سنگیت کی لہریں چلنے لگتی ہیں اور اس بیوی خاوند کی مانند مرید مرشد سچے ساتھی اک خداوند کریم سے ملاپ کرا دیتا ہے ۔ اے نانک اس طرحس ے انسان الہٰی ملاپ و وصل حاصل ہوجاتا ہے خدا جو انسانی عقل و ہوش و رسائی سے بلند اور بیان سے باہر ہے جو ہمیشہ نوجوان نیا نیئے پیار والا بچپن کا ساتھی اور دوست ہے جسے پانی کرم وعنیات سے اپنے ساتھ ملا لیتا ہے اسے دوبارہ جدائی نہیں ہوتی ۔

سوُہیِ مہلا ੪॥
ہرِ پہِلڑیِ لاۄ پرۄِرتیِ کرم د٘رِڑائِیا بلِ رام جیِءُ ॥
بانھیِ ب٘رہما ۄیدُ دھرمُ د٘رِڑہُ پاپ تجائِیا بلِ رام جیِءُ ॥
دھرمُ د٘رِڑہُ ہرِ نامُ دھِیاۄہُ سِم٘رِتِ نامُ د٘رِڑائِیا ॥
ستِگُرُ گُرُ پوُرا آرادھہُ سبھِ کِلۄِکھ پاپ گۄائِیا ॥
سہج اننّدُ ہویا ۄڈبھاگیِ منِ ہرِ ہرِ میِٹھا لائِیا ॥
جنُ کہےَ نانکُ لاۄ پہِلیِ آرنّبھُ کاجُ رچائِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
لاو۔ پھیرا ۔ گیڑا۔ پروتی ۔ پہلا چھوڑ جسمیں پہلے ملوت ہے ۔ چھوڑ کر دوسرے میں داخل ۔ کرم۔ اعملا۔ درڑائیا۔ درڑھ کرائیا ۔ پختہ کرائیا۔ بلرام جیؤ۔ اے خدا قربان ہوں تجھ پر ۔ بانی۔ کلام مرشد۔ برہما وید۔ وید جو برہمانے تحریر کئے ہیں۔ دھرم فرض زندگی ۔ پاپپ۔ گناہ ۔ برائی۔ ہر نام ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت ۔ گرپور ۔ کامل مرشد۔ سمرت۔ سمرتی ۔ کل وکھ ۔ جرم ۔گناہ ۔ دوس۔ سہج انند۔ روحانی ۔ ذہنی حقیقی سکون ۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت سے ۔ من ہر ہر میٹھا لائیا۔ دل کو خدا سے محبت ہوئی۔ ارنبھ ۔ شروعات ۔ آغاز ۔ کاج ۔ کام ۔
ترجمہ:
اے خدا قربان ہوں تجھ پر ۔ تو نے سب سے اول (فرض شناسی ) اعمال کی تاکید کی ہے یعنی نیک اعمال کی تلقین کی ہے ۔ فرض ادا کرنے پختہ کرؤ گناہ چھوڑو الہٰی نام سچ وحقیقت یہی خداوند کریم کے ملاپ کے لئےپہلی کڑی اور سیڑھی ہے ۔کلما مرشد ہی برہما کا وید ہے انسانی فرض پختہ بناؤ گناہگاری چھوڑو یہ الہی نام سچ وحقیقت کی یادوریاض سے جو مرید مرشد کے لئے سمرتی اک سیتی ہے ۔ سچے کامل مرشد کو ہر وقت یاد رکھو ۔ اس کے سبق سے سارے گناہ اور برائیاں دور ہوجاتی ہے ۔ جس کے دلمیں الہٰی نام سچ وحقیقت سے محبت ہوجاتی ہے اس بلند قسمت کو روحانی وزہنی سکون ملتا ہے ۔ خادم نانک۔ بیان کرتا ہے الہٰی نام سچ وحقیقت کی ایدوریاض الہٰیملاپ وسل کی پہلی کڑی پا پوڑی ہے ۔ یعنی یہی الہٰی ملاپ کی بنیاد ہے ۔

ہرِ دوُجڑیِ لاۄ ستِگُرُ پُرکھُ مِلائِیا بلِ رام جیِءُ ॥
نِربھءُ بھےَ منُ ہوءِ ہئُمےَ میَلُ گۄائِیا بلِ رام جیِءُ ॥
نِرملُ بھءُ پائِیا ہرِ گُنھ گائِیا ہرِ ۄیکھےَ رامُ ہدوُرے ॥
ہرِ آتم رامُ پسارِیا سُیامیِ سرب رہِیا بھرپوُرے ॥
انّترِ باہرِ ہرِ پ٘ربھُ ایکو مِلِ ہرِ جن منّگل گاۓ ॥
جن نانک دوُجیِ لاۄ چلائیِ انہد سبد ۄجاۓ ॥੨॥
لفظی معنی:
ستگر پرکھ ۔ سچا مرشد مرد ۔ ہر دو جڑی لاو۔ الہٰی ملاپ کی دوسری گڑی یا منزل۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ بھے من۔ دل کے خوف ۔ ہونمے میل۔ خودی کی غلاظت ۔ گوائیا۔ مٹائیا۔ نرمل بھؤ۔ پاک ۔ خوف۔ ہرگن ۔ الہٰی اوصف۔ ہر ویکھے رام حددرے ۔ خدا کو حاضر ناظر مسجھنا۔ پساریا۔ الہٰی پھیلاؤ۔ سرب رہیا بھر پورے ۔ سب میں بستا ہے مکمل طور پر۔ انتر۔ دلوںمیں۔ باہر بیرونی طور پر ۔ ہر پربھ ایکو۔ واحد خدا۔ مل ہرجن۔ الہٰی خادموں سے مل کر ۔منگل گائے ۔ خوشی کے نغمے گائے ۔ جن نانک ۔ خادم نانک نے ۔دوجی لاو۔ زندگی کی دوس کڑی یامنزل۔ انحد۔ لگاتار ۔بلارکے ۔ سبد ۔کلام۔
ترجمہ:
اے خدا قربان ہوں تجھ پر کہ الہٰی ملاپ کی دوسری گڑی یامنزل سچے مرشد کا ملاپ ہے اس کے ملاپ سے انسان دنیا کے تمام خوفوں سے بیخوف ہوجاتا ہے خودی مٹادیتا ہے ۔
جو الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے اس کے دلمیں خدا کے تین عزت و اداب پیدا ہوجاتا ہے اور وہ خداکو حاضر ناطر اور ساتھ بستاسمجھنے لگتا ہے ۔ اسے یہ یقین ہوجاتا ہے کہ یہ دنیا یہعالم خدا کا پانا کیا ہوا پسار یا پھیلاؤ ہے اور وہ سب میںبستا ہے ۔ وہ رہبروں اور ساتھیوں سے مل کر خوشیوں سے بھری حمدوثناہ کرتا ہے اسے ہر جگہ خدا بستا دکھائی دینے لگتا ہے ۔ اے نانک یہ الہٰی ملاپ کی دوسری گڑی اس سے الہٰی ملاپ کے شادیانے بجنے لگتے ہیں۔

ہرِ تیِجڑیِ لاۄ منِ چاءُ بھئِیا بیَراگیِیا بلِ رام جیِءُ ॥
سنّت جنا ہرِ میلُ ہرِ پائِیا ۄڈبھاگیِیا بلِ رام جیِءُ ॥
نِرملُ ہرِ پائِیا ہرِ گُنھ گائِیا مُکھِ بولیِ ہرِ بانھیِ ॥
سنّت جنا ۄڈبھاگیِ پائِیا ہرِ کتھیِئےَ اکتھ کہانھیِ ॥
ہِردےَ ہرِ ہرِ ہرِ دھُنِ اُپجیِ ہرِ جپیِئےَ مستکِ بھاگُ جیِءُ ॥
جنُ نانکُ بولے تیِجیِ لاۄےَ ہرِ اُپجےَ منِ بیَراگُ جیِءُ ॥੩॥
لفظی معنی:
چاؤبھیا بیراگیا ۔یعنی دنیاوی رشتوں سے قطع تعلق کرکے روحانی الہٰی رشتوںمیں داخلہ مراد طارق اور پروش داخلہ کی خوشی ۔ سنت جناں ہرمیل۔ روحانی رہبروں سے ملاپ ۔ وڈبھاگیا۔ بلند قسمت انسان۔ نرمل ہر۔ پاک۔ خدا۔ مکھ بولی ہربانی ۔ زبان سے الہٰی کلام بیان کیا۔ کھتیے ۔ بیان کریں۔ اکتھ ۔ جو بیان نہ ہو سکے ۔ ہروے ۔ دلمیں۔ دھن۔ بہہ نغمہ۔ اپجی ۔ پیدا ہوئی ۔ مستک ۔ پیشانی ۔ بھاگ۔ تقدیر ۔ قسمت۔ ویراگ۔ ملاپ کی خواہش۔
ترجمہ:
یہ الہٰی ملاپ کی تیسری گڑی اور منزل ہے کہ طارق الدنیا ؤں کے دل میں میں ملاپ کی خوشی امڈتی ہے ۔ اے خدا قران ہوں تجھ پر۔ جن بلند قسمتوں کو ( الہٰی ملاپ ) روحانی رہبروں کا ملاپ حاصل ہوتا ہے انہیں الہٰی ملاپ میسر ہوتا ہے وہ زبان سے پاک خدا کی حمدوثناہ کرتے ہیں جن کو بلند قسمت سے روحانی رہنماؤں رہبروں کا ساتھ و ملاپ حاصل ہوجاتا ہے وہ الہٰیکہان جو بیان سے بعید اور ناقابلبیان ہے بینا کرتے ہیں ان کے دلمیں الہٰی پریم پیار کی روبہنے لگتی ہے الہٰی نام کی یادوریاض وہی کر سکتاہے جس کی پیشانی پر اس کی تقدیر و مقدر میں گندہ ہوتی ہے ۔خادم نانک بیان کرتا ہے ۔ کہ الہٰیملاپ کی تیسری منزل اور کڑی کہ دلمیں ویراگ یا طارق پیدا ہوتاہے ۔

ہرِ چئُتھڑیِ لاۄ منِ سہجُ بھئِیا ہرِ پائِیا بلِ رام جیِءُ ॥
گُرمُکھِ مِلِیا سُبھاءِ ہرِ منِ تنِ میِٹھا لائِیا بلِ رام جیِءُ ॥
ہرِ میِٹھا لائِیا میرے پ٘ربھ بھائِیا اندِنُ ہرِ لِۄ لائیِ ॥
من چِنّدِیا پھلُ پائِیا سُیامیِ ہرِ نامِ ۄجیِ ۄادھائیِ ॥
ہرِ پ٘ربھِ ٹھاکُرِ کاجُ رچائِیا دھن ہِردےَ نامِ ۄِگاسیِ ॥
جنُ نانکُ بولے چئُتھیِ لاۄےَ ہرِ پائِیا پ٘ربھُ اۄِناسیِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
ہر چوتھڑی لاو۔ الہٰی ملاپ کی چوتھی گڑی یامنزل ۔ سہج ۔ بھیا ۔ سکونملا۔ ہر پائیا ۔ الہٰی ملاپ حاصل ہوا۔ گورمکھ لیا سبھائے ۔ مرید مرشد کاملاپ قدرتی طورپر بغیر کسی کوشش وکاوش میسر ہوا۔ من تن ۔ دل وجان ۔ میٹحا۔ پیارا۔ پربھ بھائیا۔ خدا کو پیار الگا۔ اندن۔ ہر روز ۔ ہرلو۔ الہٰیمحبت ۔ من چندیا۔ دلی خواہش کی مطابق۔ پھل۔نتیجہ ۔ ہرنام۔الہٰی سچ وحقیقت۔ بدھائی ۔مبارکباد۔ کاج۔ الہٰیملاپ کی کوشش کا کام ۔ رچائیا۔ شروع کیا ۔ دھن۔ عورت ۔متالشی وصل وملاپ الہٰی ۔ پربھ اوناسی۔لافناہ خدا۔
ترجمہ:
اے خدا قربان ہوں تجھ پر ۔ الہٰی ملاپ کی جوٹھی گڑی یا منزل دلمیں سکون ہوا الہٰی ملاپ کے حسول سے یا سج کے دلمیں روحانی و ذہنی سکون ہوتجات اہے اسے الہٰی ملاپ میسر ہوجات اہے ۔ جسے خدا سے محبتہوجاتی ہے وہ خدا کا محبتی یا پیارا ہوجاتا ہے وہ انسان ہمیشہ الہٰی یادمیں محو ومشغول رہتا ہے وہ الہٰی نام سچ وحقیقت کی توفیق سے دلی خواہشات کی مطابق نتیجے اور پھلپاتا ہے اور عروع پاتا ہے ۔ خدا نے الہٰی ملاپ کے کام کا (آگار) آگا ز کیا انسان کے دل میں الہٰی نام سچ وحقیقت کے نور کا ظہور ہوا۔ خادم نانک۔ بیان کرتا ہے الہٰی ملاپ کی چوتھی یا چاہرم منزل وگڑی لافناہ خدا کا ملاپ حاصل ہوا۔

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ سوُہیِ چھنّت مہلا ੪ گھرُ ੨॥
گُرمُکھِ ہرِ گُنھ گاۓ ॥
ہِردےَ رسن رساۓ ॥
ہرِ رسن رساۓ میرے پ٘ربھ بھاۓ مِلِیا سہجِ سُبھاۓ ॥
اندِنُ بھوگ بھوگے سُکھِ سوۄےَ سبدِ رہےَ لِۄ لاۓ ॥
ۄڈےَ بھاگِ گُرُ پوُرا پائیِئےَ اندِنُ نامُ دھِیاۓ ॥
سہجے سہجِ مِلِیا جگجیِۄنُ نانک سُنّنِ سماۓ ॥੧॥
لفظی معنی:
گورمکھ ۔مریدمرشد۔ ہرگن ۔ الہٰی حمدوثناہ۔ ہردے ۔ دلمیں ۔رسن۔ زبان سے ۔ رسائے ۔ لطف ۔ پربھ بھائے ۔ خدا کو پیار الگا ۔ ملیا سہج سبھائے ۔ قدرتی طور پر ملاپ ہوا۔ اندن۔ ہر روز ۔ بھوگ بھوگے ۔ مزے لئے ۔ سکھ سوے ۔ آرا م سے سوئے ۔ سبد رہے لو لائے ۔ کلام سے محبت کرتے رہ ۔ سہجے سہج لیا جگجیون ۔ قدرتی طور پر دنیا کو زندگی بخشنے والا۔ سن سمائے ۔ ایسا سکون جسمیں دنیاوی خیالات نہیں آتے ۔
ترجمہ:
جو انسان مرید مرشد ہوکر الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے اور اپنے اسکا لطف لیتا ہے اپنے دلمیں زبان سے اس کی حمدوثناہ کرنا خدا کو پایر الگتا ہے لہذا اسکا ملاپ پر سکون قدرتی طور پر ہوجاتا ہے وہ ہر وقت اس کے مزے لیتا ہے لطف اُٹھاتا ہے ۔ آرام پات اہے کلام سے پیار کرتا ہے بلند قسمت سے کامل مرشد سے ملاپ ہوتا ہے اور ہر وروز سچ و حقیقت الہٰی انم میں اپنا دھیان لگاتا ہے اے نانک وہ ہر وقت روحانی و ذہنی سکون پات اہے اور دنیایوی تاثرات اس پر اثر انداز نہیں ہوتے ۔

سنّگتِ سنّت مِلاۓ ॥
ہرِ سرِ نِرملِ ناۓ ॥
نِرملِ جلِ ناۓ میَلُ گۄاۓ بھۓ پۄِتُ سریِرا ॥
دُرمتِ میَلُ گئیِ بھ٘رمُ بھاگا ہئُمےَ بِنٹھیِ پیِرا ॥
ندرِ پ٘ربھوُ ستسنّگتِ پائیِ نِج گھرِ ہویا ۄاسا ॥
ہرِ منّگل رسِ رسن رساۓ نانک نامُ پ٘رگاسا ॥੨॥
لفظی معنی:
ہر سر نرمل نائے ۔ الہٰی نام کے پاک تالاب میں غسل کیا۔ نرمل جل ۔ پاک پانی ۔ میل گوائے ۔ غلاظت مٹی ۔ پوت۔ پاک درمت ۔ بد عقلی ۔ بھرم ۔ شک و شبہ ۔ بھاگا۔ مٹا۔ بنٹھی پیرا۔ خودی کا درد مٹا۔ندر۔ نگاہ شفقت۔ ست سنگت۔ نیک صحبت و قربت۔ نج گھر ۔ حقیقی گھر۔ نام پرگاسا۔ سچ وحقیقت ۔ الہٰی نام روشن ہوا۔ ہر منگل۔ الہٰی خوس ۔ رس رسن رساے ۔ زبان سے اسکا لطف اُٹھائیا۔
ترجمہ:
جسے روحانی رہنماؤں کی صحبت و قربت نصیب ہوجائے ۔ وہ الہٰی نام سچ وحقیقت کے تالا بمیں غسل کرتاہے ۔ اور پاک جل میں غسل کرنے سے وہ جسمانی طور پر پاک ہو جاتا ہے ۔ بدعقلی اور بدکاریوں کی ناپاکزیگی شک و شبہات کی بھٹکن دور ہوجاتی ہے اور خودی کادرد مٹ جاتا ہے ۔ مگر الہٰی نگاہ عنایت و شفقت سے پاک سچی صحبت و قربتنصیب ہوتی ہے ۔ اسے ہی الہٰی حضوری حاصل ہوتی ہے ۔ اے نانک ۔ وہ انسان پر لطف لہجے میں الہٰی حمدوثناہ اپنی زبان سے کرتا ہے اور الہٰی نام سچ و حقیقت سے اسکا دل منور رہتا ہے ۔

انّترِ رتنُ بیِچارے ॥
گُرمُکھِ نامُ پِیارے ॥
ہرِ نامُ پِیارے سبدِ نِستارے اگِیانُ ادھیرُ گۄائِیا ॥
گِیانُ پ٘رچنّڈُ بلِیا گھٹِ چاننھُ گھر منّدر سوہائِیا ॥
تنُ منُ ارپِ سیِگار بنھاۓ ہرِ پ٘ربھ ساچے بھائِیا ॥
جو پ٘ربھُ کہےَ سوئیِ پرُ کیِجےَ نانک انّکِ سمائِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
انتر ۔ دلمیں ۔ رتن ۔ قیمتی ۔ وچارے ۔سوچ سمجھ ۔ سمجھی ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ہوکر۔ پیارے نام۔ سچ وحقیقت ۔ سبد ۔ کلام ۔ سبق نستارے ۔ کامیاب بناتا ہے ۔ اگیان ۔ جہالت۔ لا علمی ۔ گینا ۔ علم ۔ دانش ۔ گوائیا۔ مٹائیا۔ پر چنڈبلیا۔ روشن ہوا۔ گھٹ ۔دل۔ گھر مندر سوہائیا۔ دلو دماغا پر نور ہوا۔ تن من ارپ۔ دل وجان بھینٹ کرکے ۔ سیگار۔ سجاوٹ ۔ نمائش ۔ بھائیا۔ پیارا ہوا۔ نانک انگ سمائیا ۔ گود حاصل کی ۔
ترجمہ:
جس کے خیالات بیش قیمت ہیں وہی مرید رمشد ہوکر الہٰی نام سچ وحقیقت س پیار کرتا ہے پیارے نام سچ حقیقت اورکلام و سبق سے کامیابی ملتی ہے جہالت کا اندھیرا مٹ جاتا ہے علم و دانش کی تیز روشنی سے ذہن دورح روشن اور پونور ہوجاتی ہے ۔ دل وجان اسے بھینٹ کرنے سے اسکے روحانی زندیگ اعلے پایہ کی ہوجاتی ہے جس سے الہٰی دلدادہ ہوجاتا ہے الہٰی گود نصیب ہوجاتی ہے جو الہٰی فرمان ہوتا ہے دوہ کرتا ہے الہٰی رضا میں راضی رہتا ہے ۔

ہرِ پ٘ربھِ کاجُ رچائِیا ॥
گُرمُکھِ ۄیِیاہنھِ آئِیا ॥
ۄیِیاہنھِ آئِیا گُرمُکھِ ہرِ پائِیا سا دھن کنّت پِیاریِ ॥
سنّت جنا مِلِ منّگل گاۓ ہرِ جیِءُ آپِ سۄاریِ ॥
سُرِ نر گنھ گنّدھرب مِلِ آۓ اپوُرب جنّجنْ بنھائیِ ॥
نانک پ٘ربھُ پائِیا مےَ ساچا نا کدے مرےَ ن جائیِ ॥੪॥੧॥੩॥
لفظی معنی:
ہر پربھ ۔ خدا نے ۔کاج ۔ رسوم شادی۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ مرشد کے ذریعے ۔ بیاہن ۔ ملاپ کے لئے ۔ گورمکھ ہر پائیا۔ مرید مرشد کے سے الہٰی ملاپ حاصل ہوا۔ سادھن گنت پاری ۔ وہ عورت خاوند کی پاری ہوئی ۔ مراد انسان الہٰی چاہیتا ہوا۔ منگل۔ خوشی کے گیت۔ ہر جیؤ آپ سواری۔ خدانے خود اس کی زندگی خوشگوار بنائی۔ سر فرشتے ۔نر ۔ انسان ۔ گن ۔ شوجی کے پر ستار ۔ گندھرب۔ فرشتوں کے سنگیت کار۔ اپورب۔ جو پہلے کبھ دیکھنے میں نہ آئی ہو۔ ساچا۔ صدیوی ۔
ترجمہ:
خدا نے الہٰی ملاپ کا انسان سے رشتہ پیدا کرنے کا کام اک آگاز و افتتاع کیا۔ مرشد کو اس کے لئے وکیل یا وچولا بنائیا اور مرید مرشد کی وساطت انسان خدا کا محبوب نا روھانی رہنماؤں سے ملکر خوشیوں کے گیت گانے گئے اورخدا ے خود اس کی زندگی کو خوشگوار ناتا ہے فرشتہ سیرت انسان الہٰی حمدوثناہ وصفت صلاح کے لئے ایک لا مثال انوکھی بارات بناتے ہیں۔ اے نانک۔ ایسی صحبت و قربت کی بدولت پیار خدا ملتا ہے جو صدیوی قائم دائم ہے ۔

راگُ سوُہیِ چھنّت مہلا ੪ گھرُ ੩॥
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
آۄہو سنّت جنہُ گُنھ گاۄہ گوۄِنّد کیرے رام ॥
گُرمُکھِ مِلِ رہیِئےَ گھرِ ۄاجہِ سبد گھنیرے رام ॥
سبد گھنیرے ہرِ پ٘ربھ تیرے توُ کرتا سبھ تھائیِ ॥
اہِنِسِ جپیِ سدا سالاہیِ ساچ سبدِ لِۄ لائیِ ॥
اندِنُ سہجِ رہےَ رنّگِ راتا رام نامُ رِد پوُجا ॥
نانک گُرمُکھِ ایکُ پچھانھےَ اۄرُ ن جانھےَ دوُجا ॥੧॥
لفظی معنی:
سنت جنہو۔ روحانی رہنماو رہبرو۔ گن ۔ اوصاف۔ گوبند۔ مالک عالم ۔ کیرے ۔ کے ۔ گورمکھ ۔ میرد مرشد گھر ۔د لمیں۔ سبد گھنبیرے ۔ بہت سے کلام۔ سب تھائیں۔ ہر جگہ ۔ اہنس ۔ روز وشب ۔ اندن ۔ ہر وز۔ سہج رہے رنگ راتا۔ پریم پیار بھر روحای وذہنی سکون۔ رام نام روپوجا۔ الہٰی نام سچ وحقیقت کو دلی پرستش۔ گورمکھ ۔مرشد کے وسیلے سے ۔ ایک پچھانے ۔ واحد کی پہچان کرے ۔ اور دوسرے دیگر۔ جانے ۔سمجھے ۔
ترجمہ:
اے خدا رسیدہ روحانی رہنماو ملکر الہٰی حمدوثناہ کریں ۔ و روحانی رہبرؤ ۔ مرید مرشد کےملاپ سے کلام مرشد اپنا تاثر دل پر ڈالتا ہے ۔ اے خدا تیرے صفت صلاح کا کلام انسان کے دل پر اپنا تاثر ڈال کر اسے ہر جگہ تیرا ہی نور دکھائی دیتا ہے تجھے ہی ہر جگہ بستا ریکھتا ہے ۔ اے خدا روز و شب تیری یادوریاض کروں اور تیرے سچے کلام سے میری محبت بنی رہے ۔
اے نانک۔ جو اپنے دلمیں الہٰی نام سچ وحقیقت کا پرسنتار بناتا ہے اسے ہر وقت روحانی وزہنی سکون حاصل رہتا ہے وہ الہٰی پریم و پیار مین محو ومجذوب رہتا ہے مرید مرشد ہوکر دوسرے کسی کی پہچان نہ کرے واحد خدا کو سمجھے اور پہچان کرے ۔

سبھ مہِ رۄِ رہِیا سو پ٘ربھُ انّترجامیِ رام ॥
گُر سبدِ رۄےَ رۄِ رہِیا سو پ٘ربھُ میرا سُیامیِ رام ॥
پ٘ربھُ میرا سُیامیِ انّترجامیِ گھٹِ گھٹِ رۄِیا سوئیِ ॥
گُرمتِ سچُ پائیِئےَ سہجِ سمائیِئےَ تِسُ بِنُ اۄرُ ن کوئیِ ॥
سہجے گُنھ گاۄا جے پ٘ربھ بھاۄا آپے لۓ مِلاۓ ॥
نانک سو پ٘ربھُ سبدے جاپےَ اہِنِسِ نامُ دھِیاۓ ॥੨॥
لفظی معنی:
رورہیا۔ بس رہا ہے ۔ انتر جامی ۔ اندرونی راز جاننے والا۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دلمیں۔ گرمت ۔ سبق مرشد۔ سچ وحقیقت صدیوی حقیقت مراد خدا ۔ سہج سمایئے ۔ روحانی وزہنی سکون ۔ اور دیگر ۔ دوسرا۔ سہجے ۔ پر سکون ہوکر۔ پرھ بھاواں۔ اگر خدا کا پیار اہوجاؤں ۔ سبدے جاپے ۔ کلام سے سمجھ آتا ہے ۔ اہنس ۔ روز وشب۔ نام دھیائے ۔ سچ وحقیقتمیں توجہ دینے سے ۔
ترجمہ:
راز دل جاننے والا خدا سب کے دلمیں بستا ہے مگر جو کلام مرشد کے ذریعے یادوریاض کرتا ہے اسے ہی ہر جگہ بستا دکھائی دیتا ہے ۔ سبق مرشد پر عمل کرنے سے سچ حقیقت یا الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے اور زہنی و روحانی سکون ملتا ہے اور یہ یقین ہوجاتا ہے کہ خدا کے علاوہ دوسری کوئی ایسی ہستی نہیں اگر پر سکون حالات میں الہٰی حمدوثناہ کی جائے تو انسان خدا کا محبتی اور پیار محبوب ہوجاتا ہے اے نانک خدا کی سمجھ کلام سے ہوتی ہے اور روز و شب الہٰی نام سچ وحقیقت میندھیان لگانسے۔

اِہُ جگو دُترُ منمُکھُ پارِ ن پائیِ رام ॥
انّترے ہئُمےَ ممتا کامُ ک٘رودھُ چتُرائیِ رام ॥
انّترِ چتُرائیِ تھاءِ ن پائیِ بِرتھا جنمُ گۄائِیا ॥
جم مگِ دُکھُ پاۄےَ چوٹا کھاۄےَ انّتِ گئِیا پچھُتائِیا ॥
بِنُ ناۄےَ کو بیلیِ ناہیِ پُتُ کُٹنّبُ سُتُ بھائیِ ॥
نانک مائِیا موہُ پسارا آگےَ ساتھِ ن جائیِ ॥੩॥
لفظی معنی:
ایہہ جگو۔ یہ عالم یہ دنیا۔ دتر۔ نا قابل عبور ۔ منمکھ ۔ مرید من۔ انترے دلمیں ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ ممتا۔ میری ملکیت کی ہوس۔ کام ۔ شہرت۔ کرود غصہ ۔ چترائی ۔ چالاکی ۔ تھائے ۔ٹھاکانہ ۔ برتھا۔ بی کار۔ جنم۔ نزدگی ۔ گوائیا۔ برباد کی ۔ جسم مگ۔ موت کی راہ۔ چوٹا کھاوے ۔ سزا پائے ۔ انت۔ بوقت آخرت ۔ بن ناوے ۔ نام کے بغیر یعنی سچ وحقیقت کے بگیر بیلی ۔ دوست۔ امدادی ۔ پت ۔ بیٹا۔ لڑکا۔ کٹنب۔ قبیلہ ۔ ۔ بھائی۔ مائیا موہ پسارا۔ دنیاوی دولت کی محبت کا پھیلاؤ ہے ۔ آگے ۔ عاقبت میں ۔
ترجمہ:
یہ عالم ایک نا قابل عبور دشوار گذار سمندر کی مانند ہے ۔ اسے مرید من خود پسندی عبور نہیں کر سکتا کیونکہ دل میں خودی خود پسندی مکیتی ہوس شہوت غسہ دہوکا بازی چالاکی وغیرہ بیماریاں دلمیں موجو دنہیں ۔ جس کے دلمیں دانشمندی کا فخر موجود ہے اسے ٹحکانہ نہیں ملتا زندگی بیکار چلیجاتی ہے اور آخر کار پچھتاتا ہے اوربغیر الہٰی نامو حقیقت کوئی ساتھی نہیں بنتا۔ بیٹے قبیلہ یا خدانا اور بھائی ساتھ نہیں دیتا جو انسان ابلیس کی راہوں پر چلتا ہے روحانی موتپاتا ہے عذاب برداشت کرتا ہے اور آخر پچھتاتا ہے ۔۔ اے ناک دنیاوی دولت کی محبت کا ہی پھیلاؤ ہے جو انسان کا ساتھی نہیں۔

ہءُ پوُچھءُ اپنا ستِگُرُ داتا کِن بِدھِ دُترُ تریِئےَ رام ॥
ستِگُر بھاءِ چلہُ جیِۄتِیا اِۄ مریِئےَ رام ॥
جیِۄتِیا مریِئےَ بھئُجلُ تریِئےَ گُرمُکھِ نامِ سماۄےَ ॥
پوُرا پُرکھُ پائِیا ۄڈبھاگیِ سچِ نامِ لِۄ لاۄےَ ॥
متِ پرگاسُ بھئیِ منُ مانِیا رام نامِ ۄڈِیائیِ ॥
نانک پ٘ربھُ پائِیا سبدِ مِلائِیا جوتیِ جوتِ مِلائیِ ॥੪॥੧॥੪॥
لفظی معنی:
کن بدھ۔ کس طریقے سے ۔ دتر۔ ناقابل عبور۔ تریئے ۔ عبور کریں۔ ستگر بھائے ۔ سچے مرشد کی رضآ میں۔ جیوتیا ۔ زندہ ہوتے ہوئے ۔مرییئے ۔ براہوں سے چچھٹکارہ یا مردہ جوانا ہے ۔ بھوجل۔ خوفناک دنیاوی سمندر۔ ترییئے ۔ عبور ہو سکتا ہے ۔ گورمکھ نامسماوے ۔مرشد کے وسیلے سے سچ و حقیقت بسا کر۔ پورا پرکھ ۔ کامل ہستی ۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت سے ۔ سچ نام لولائے ۔ صدیوی الہٰینام سچ وحقیقت سے محبت ۔مت پرگاس۔ عقل پر نور ہوئی ۔ من مانیا۔ دل نے تسلیم کر لیا۔ رانا م وڈیائی ۔ الہٰینام سے عظمت وحشمت حاصلہوئی۔پربھ پائیا۔ الہٰی ملاپ حاصل ہوا۔ سبد ۔لائیا۔ سبد کے وسیلے سے ملاپ ہوا۔ جوتی جوت ملائی۔ انسانی نور کا الہٰی نور سے ملاپ ہوا۔ واصل بحق ہوئے ۔
ترجمہ:

سوُہیِ مہلا ੪ گھرُ ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
گُرُ سنّت جنو پِیارا مےَ مِلِیا میریِ ت٘رِسنا بُجھِ گئیِیاسے ॥
ہءُ منُ تنُ دیۄا ستِگُرےَ مےَ میلے پ٘ربھ گُنھتاسے ॥
دھنُ دھنّنُ گُروُ ۄڈ پُرکھُ ہےَ مےَ دسے ہرِ ساباسے ॥
ۄڈبھاگیِ ہرِ پائِیا جن نانک نامِ ۄِگاسے ॥੧॥
لفظی معنی:
گر۔ مرشد ۔ سنت جنو۔ روحانی رہبرو۔ مس ملیا۔ مجھے مل گیا۔ پیارا۔ محوب۔ ترسنا۔ پیاس۔ بجھ گئی ۔ مٹ گئی۔من تن ۔ دل و جان ۔ ستگر ے ۔ سچے مرشد کو ۔ پربھ گن تاسے ۔ اوصافکے خزانے خدا کو ۔ دھن دھن۔ ساباس۔ وڈپرکھ ۔ بلند عظمت۔ دسے ہرساباسے ۔ وہ خدا کا پتہ بتاتاہے ۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت سے ۔ جن نانک ۔خادم نانک۔ نام وگاسے ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت سے خوشباش ہوتاہے ۔
ترجمہ:
اے مرشد اور روحانی رہبرو مجھے میرا محبوبمل گیا ہے ۔ اسلئے میری امیدیںا ور دنیایو دولتکی خواہشات کی پیاس بجھ گئی ہے ۔ میں اپنا دل وجان سچے مرشدکو بھینٹ کردوں وہمرا ملاپ اوصاف کے خزانے خدا سے کرا دے ۔ شاباش ہے کہ مرشد ایک بلند عظمت ہستی ہے جو مجھے خدا کا پتہ بتاتاہے ۔ اے نانک جن کو بلند قیمت الہٰی وصل و ملاپ حاصل ہوجاتاہے الہٰی نام سچ وحقیقت سے روحانی وزنی سکون کی خوشباشی پاتے ہیں۔

گُرُ سجنھُ پِیارا مےَ مِلِیا ہرِ مارگُ پنّتھُ دساہا ॥
گھرِ آۄہُ چِریِ ۄِچھُنّنِیا مِلُ سبدِ گُروُ پ٘ربھ ناہا ॥
ہءُ تُجھُ باجھہُ کھریِ اُڈیِنھیِیا جِءُ جل بِنُ میِنُ مراہا ॥
ۄڈبھاگیِ ہرِ دھِیائِیا جن نانک نامِ سماہا ॥੨॥
لفظی معنی:
ہر مارگ پنتھ وساہا۔ الہٰی راہیں بتانے والا۔ گھر آدہو ۔ دلمیں بسو۔ چری وچھونیا۔ دیرینہ جدا ہوئے ۔ مل سبد گرو۔ مرشد کلام کے ذریعے ۔ پربھ ناہا۔ پیارے خدا ۔ کھری ۔نہایت اڈبنیا۔ اداس۔ غمگین ۔ مین۔ مچھلی ۔ مراہا۔ مرجاتی ہے ۔ ہر دھیائیا۔ خدامیں دھیان لگایا ۔ نام سماہا۔ الہٰی نام سچ وحقیقت میں محو ہوا۔
ترجمہ:
جب سے دوست مرشد کا ملاپ حاصل ہوا ہے وہ مجھے الہٰیملاپ کے راستے بتاتا ہے ۔ اے دیرنہ جدائی پا ئے ہوئے خدا دلمیں بسو اور مرشد کلام کے وسیلے سے بسو ۔ یمں تیرے بغیر اس طرح سے غمگین ہوں جس طرح سے مچھلی بغیر پانی مرجاتی ہے اے خدمتگار نانک ۔ اپنا دھیان خدا میں لگائیا اور الہٰی نام سچ وحقیقت میں محؤ ومجذوب ہوا۔

منُ دہ دِسِ چلِ چلِ بھرمِیا منمُکھُ بھرمِ بھُلائِیا ॥
نِت آسا منِ چِتۄےَ من ت٘رِسنا بھُکھ لگائِیا ॥
انتا دھنُ دھرِ دبِیا پھِرِ بِکھُ بھالنھ گئِیا ॥
جن نانک نامُ سلاہِ توُ بِنُ ناۄےَ پچِ پچِ مُئِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
دیہہ دس۔ دس اطراف۔ بھرمیا۔ بھٹکیا ۔ منمکھ ۔ خودی پسند۔۔ بھرم۔ وہم وگمان ۔ بھلائیا ۔ گمراہ ہوا۔ نت آسا۔ ہر روز اُمیدیں ۔ جتوئے ۔ باندھا ہے ۔ دلمیں سوچتا ہے ۔ من دل ۔ ترسنا۔ پیاس ۔ انتا دھن۔ بیشمار دولت۔ دکھ ۔ بھالن گییا۔ دنیایو دولت کی تلاش میں جو روحانی زندگی کے لئے ایک زہر کی مانند ہی نہیں زیر قاتل بھی ہے بن ناوے پچ موئیا ۔ سچ وحقیقت الہٰی نام کے بغیر انسان ذلیل وخوار ہوتا ہے
ترجمہ:
خودی پسند مرید من وہم وگمان کی بھٹکن میں گمراہ ہوکر ہر طرف بھٹکتا پھرتا ہے ہر نئے روز دلمیں نئی امیدیں باندھتا اور لگاتا ہے ۔ دلمیں خواہشات کی بھوک اور پیاس ہے ۔ بیشمار دولت زمین میں دبا رکھی ہے تاہم بھ مزید دولت کی تالش میں انسان کے اخلاق کے لئے زہر قاتل ہے تگ و دور جاری ہے اے خادم نانک۔ تو الہٰینام سچ وحقیقت ستائش اور صفت صلاح کر بغیر الہٰی نام سچ وحقیقت ذلیل خوار ہوکر روحانی موت مرتا ہے ۔

گُرُ سُنّدرُ موہنُ پاءِ کرے ہرِ پ٘ریم بانھیِ منُ مارِیا ॥
میرےَ ہِردےَ سُدھِ بُدھِ ۄِسرِ گئیِ من آسا چِنّت ۄِسارِیا ॥
مےَ انّترِ ۄیدن پ٘ریم کیِ گُر دیکھت منُ سادھارِیا ॥
ۄڈبھاگیِ پ٘ربھ آءِ مِلُ جنُ نانکُ کھِنُ کھِنُ ۄارِیا ॥੪॥੧॥੫॥
لفظی معنی:
گر سند موہن ۔ خوبصور دل کشن مرشد ۔ ہر پریم بانی الہٰیپریم پیار بھرے بول وکلام سے ۔ من ماریا۔ دل جیت لیا۔ سدھ بدھ۔ عقل وہوش۔ وسرگئی ۔ گم ہوگئی۔ من آسا چنت وساریا۔ دلی تشویش اور امیدیں بھول گئیں۔ انتر ویدن پریم ۔ دلمیں محبت کا درد۔ گروبکھت من سادھاریا ۔ دیدار مرشد سے دل کی تسلی ہوی تسکین ملا ۔ کھن کھن ۔ پل پل۔ باربار۔
ترجمہ:
خوبصور دلربا دلکشن مرشد کے وصل وملاپ نے الہٰیپریم پیار بھری بانی میرے دل ک ومجروح ہی نہیں جیت لیا امیدوں اور تشیوشوں سے بھری عقل وہشو ختم ہوگئی دل کی امیدیں اور فکر جاتے رہے ۔ دلمیں پریم پیار کا درد ہجر ہے اور دیدار ووصل مرشد سے دل کو تسکین حآصل ہویئی۔ اے خدمتگار نانک۔ بلند قسمت سے اے خدا ملاپ عنیات کرہر پل ہر گھڑی قربان و فریفتہ ہوں تجھ پر۔

سوُہیِ چھنّت مہلا ੪॥
ماریہِسُ ۄے جن ہئُمےَ بِکھِیا جِنِ ہرِ پ٘ربھ مِلنھ ن دِتیِیا ॥
دیہ کنّچن ۄے ۄنّنیِیا اِنِ ہئُمےَ مارِ ۄِگُتیِیا ॥
موہُ مائِیا ۄے سبھ کالکھا اِنِ منمُکھِ موُڑِ سجُتیِیا ॥
جن نانک گُرمُکھِ اُبرے گُر سبدیِ ہئُمےَ چھُٹیِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
ہس ۔ ہونمے۔ خودی ۔ ہونمے وکھیا۔ خودی کی زہر ۔ ہر پربھ ۔ الہٰی خدا ۔ دیہہ۔ جسم ۔ کنچن۔ سونے ۔ دنیا ۔ جیسی ۔ ان ہونمے ۔ اس خودی نے ۔ وگوتیا۔ ذلیل وخار کی ۔ موہ مائیا۔ دولت کی محبت۔ کالخا۔ سباہی ۔ داغدار۔ موڑھ ۔ بیوقوف ۔ جاہل۔ سجتیا ۔ اس سے اپنے آپ کو جوڑ رکھا ہے ۔ گورمکھ ابھرے مرید مرشد بچنے ہیں ۔ گر سبدی ۔ مرشد کے سبق و کلام سے ۔ ہونمے چھٹیئے ۔ خودی سے نجات ملتی ہے ۔
ترجمہ:
اس خودی کو ختم کرؤ ۔ جس خودی کی زہر الہٰیملاپ میں مائل ے ۔ اس سونے جیسے جسم کو اس خودی زلیل وخؤار کرتی ہے دولت کی محبت ایک سیاہی یا درکھ ہے ۔ مگر مرید من نے اس سے اپنی اشتراکیت بنا رکھی ہے ۔ اے خادم نانک مرایدان مرشد اسے سے بچتے ہیں سبق وکلام مرشد کی برکت و عنایت سے خودی سے نجات پاتے ہیں۔

ۄسِ آنھِہُ ۄے جن اِسُ من کءُ منُ باسے جِءُ نِت بھئُدِیا ॥
دُکھِ ریَنھِ ۄے ۄِہانھیِیا نِت آسا آس کریدِیا ॥
گُرُ پائِیا ۄے سنّت جنو منِ آس پوُریِ ہرِ چئُدِیا ॥
جن نانک پ٘ربھ دیہُ متیِ چھڈِ آسا نِت سُکھِ سئُدِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
وس آنہو۔ اس دل کو اپنے قابو یا ضبط میں لاو۔ من باسے ۔ من میں ٹھہراؤ یا تسکین ہو۔ جیؤ نیت۔ جیسے لہرروز ۔ بھودیا ۔ بھٹکا ہے ۔ دکھ رین دے ۔ وہانیا۔ رات عذاب میں گذرتی ہے ۔ نت آسا آس کریدیا ۔ ہر روز امیدوںکی امید کرنے میں۔ گر پائیا وے سنت جنو۔ اے روحانی رہبرور مرشدمل گیا ۔ من آس پوری ۔ دل کی امیدپوری ۔ ہرچودیا۔ الہٰی یاد کرنے سے ۔ جن نانک۔خادم نانک کو۔ پربھ دیہہ متی ۔ اے خدا عقل عنایتکر ۔ چھڈآسا۔ امید رکھنی چھوڑ ۔ نت۔ ہر روز۔ سکھ سودیا۔ آرام میں سونے کی ۔
ترجمہ:
اے انسانوں اس دلا کو اپنی زیر اور قابو رکھو تاکہ یہ بھٹکن کی بجائے ٹھاکنے رہے رات عذاب میں گذرتی ہے ۔ امیدوں کی امید گذارنے میں۔ اے روحانی رہنماو رہبرور مرشد ملنے پر امید گذارنے میں۔ اے روحانی رہنماؤ رہبرور مرشد ملنے پر امید پوری ہوئی (الہٰی نام ) یا الہٰییاد کرتے ہوئے ۔ اے خادم نانک کداسے دعا مانگ کر مجھے ایسی سمجھ عطا کر میں امیدیں باندھنی چھوڑ کر روحانی و ذہنی سکونمیں خوابیدہ رہوں۔

سا دھن آسا چِتِ کرے رام راجِیا ہرِ پ٘ربھ سیجڑیِئےَ آئیِ ॥
میرا ٹھاکُرُ اگم دئِیالُ ہےَ رام راجِیا کرِ کِرپا لیہُ مِلائیِ ॥
میرےَ منِ تنِ لوچا گُرمُکھے رام راجِیا ہرِ سردھا سیج ۄِچھائیِ ॥
جن نانک ہرِ پ٘ربھ بھانھیِیا رام راجِیا مِلِیا سہجِ سُبھائیِ ॥੩॥
لفظی معنی:
سادھن۔ وہ انسان۔ آساچت کرے ۔ دلمیں امیدیں باندھتا ہے ۔ پہر پربھ ۔ خدا ۔ سیجڑئے آئی ۔ خدا دل بسے ۔ اگم دیال ۔ انسانی رسائی ہوش و عقل سے بلند ترین مہربان۔ کر کرپا لیہ لائی۔ اپنیکرم وعنیات سے ملاؤ۔ لوچا۔ خواہش۔ گورمکھے ۔ مرید مرشد۔ ہر سردھا۔ الہٰی یقین و ایمان۔ ہر پربھ بھانیا۔ وہ الہٰی محبو ب ہوجاتاہے ۔ ملیا سہج سبھائی۔ روحانی وزہنی سکون میںپیار بھرا ملاپ ہوا (3)
ترجمہ:
جو انسان دلمیں یہ امید کرتا ہے کہ خدا اس کے دل میں بسے خدا انسانی عقل و ہوش سے بلند ترین ہستی ہے اپنی کرم وعنایت سے مجھے ملا ۔ اے خدا میرے دل وجان میںمرید مرشد ہوکر خواہش پیدا ہوگئی ۔ ہے اور کدا کے نین یقین و ایمان ہوچکا ہے ۔ اے خادم نانک۔ جو الہٰی محبوب ہوجاتا ہے ۔خدا اسے روحانی وزہنی سکون میں ملتا ہے ۔

اِکتُ سیجےَ ہرِ پ٘ربھو رام راجِیا گُرُ دسے ہرِ میلیئیِ ॥
مےَ منِ تنِ پ٘ریم بیَراگُ ہےَ رام راجِیا گُرُ میلے کِرپا کریئیِ ॥
ہءُ گُر ۄِٹہُ گھولِ گھُمائِیا رام راجِیا جیِءُ ستِگُر آگےَ دیئیِ ॥
گُرُ تُٹھا جیِءُ رام راجِیا جن نانک ہرِ میلیئیِ ॥੪॥੨॥੬॥੫॥੭॥੬॥੧੮॥
لفظی معنی:
اکت سیجے ۔ ایک ہی خوابگاہ مں۔ گرو سے ۔ مرشد بتاتا ہے ۔ پر میلئی ۔ خدا سے ملادیتا ہے ۔ من تن ۔ دل وجان۔ پریم ویراگ ۔ پیارا اور ملاپ کی جوش بھری خواہش ۔ کریا کریئی ۔ کرم وعنایت فرمائے ۔ گروٹہو۔ مرشد پر سے ۔ گھول گھمائیا۔ قربان ہوں۔ جیؤ۔ زندیگ۔ ستگر آگے دیی ۔ سچے مرشد کی بھینٹ ۔ گرتٹھا۔ مرشد مرہبان ہو۔ ہر میلئی ۔ الہٰیملاپ حاصل ہوا۔
ترجمہ:
مرشد کے بتائے ہوئے صراط مستقیم پر چلنے سے ایک ہی خوابگا ہ اسنانی دلمیں روح اور الہٰی ملاپ کی چاہ کشش ہے مگر جس پرمرشدکی رم وعنایت ہویتی ہے اسے ملاتا ہے میں قربان ہوں اپنے مرشد پر اور اپنی زندگی اس کو بھینٹ کرتا ہوں اے نانک جس پر مرشد مہربان ہوتا ہے اسکا ملاپ خدا سے کرادیتا ہے ۔

راگُ سوُہیِ چھنّت مہلا ੫ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سُنھِ باۄرے توُ کاۓ دیکھِ بھُلانا ॥
سُنھِ باۄرے نیہُ کوُڑا لائِئو کُسنّبھ رنّگانا ॥
کوُڑیِ ڈیکھِ بھُلو اڈھُ لہےَ ن مُلو گوۄِد نامُ مجیِٹھا ॥
تھیِۄہِ لالا اتِ گُلالا سبدُ چیِنِ گُر میِٹھا ॥
مِتھِیا موہِ مگنُ تھیِ رہِیا جھوُٹھ سنّگِ لپٹانا ॥
نانک دیِن سرنھِ کِرپا نِدھِ راکھُ لاج بھگتانا ॥੧॥
لفظی معنی:
پاورے ۔ دیوانے ۔ کائے ۔ کس لئے ۔ بھلانا۔ گمراہ ۔ نہو۔ محبت۔ کوڑا۔ جھوٹھا۔ کسنبھ رنگانا۔ گل لالہ کے کچے شوخ رنگ سے ۔ کوڑی ۔جھوٹی ۔ اڈھ لہے نہ ملو۔ اس کی نو آدھی کوڈی بھی قیمت نہیں۔ گوبند نام مجیٹھا۔ الہٰی نام سچ وحقیقت جس کو ایک دفعہ چڑھ گیا مجیٹھ کے رنگ کی طرف پھر اترتا نہیں۔ تھیویہہ۔ ہوجاتا ہے ۔ ات گلالا۔ نہایت شوخ لال۔ سبد چین۔ کلام کو سمجھ کر۔ گرمٹھا۔مرشد کے میٹھے ۔ متھیا۔ مٹ جانے والا۔ مگن۔ محو۔ پٹانا۔ ملوث۔ دین۔ غریب۔ عاجز۔لاج ۔ عزت۔ راکھ ۔ بچاؤ۔ بھگتانا۔ اپنے پریمیوں پیاروں کی ۔
ترجمہ:
اے دیوانے انان کس چیز کو دیکھ کر گمراہ ہو رہا ہے ۔ تو کل لالہ کے شوخ رنگ کو دیکھ کر سن اسی سے جھوٹا پیار پا رکھا ہے تو اس جھوٹی کو دیکھ کر زندگی کی صحیح راہوں سے گمراہ ہو رہا ہے اس کی قیمت تو آدھی کوڈی بھی نہیں جبکہ الہٰی نام سچ وحقیقت صدیوی ہے جو مجیٹ کے رنگ کی طرح ایک دفعہ چڑھ کر اترتانہیں۔ اے انسان اگر تو مرشد کے میٹھے کلام کو سمجھ کر گل لالہ کی مانند سر خرو ہوجائیگا۔ مگر تو جھوٹی محبت میں محو ہے ان نعمتوں میں ملوچ ہو رہا ہے جو جھوٹے اور ساتھ دینے والے نہیں۔ اے نانک۔ مہربانیوںکے خزانے ررحمان الرحیم خدا غریب تیری زیر قیادت ورہنمائی آئے ہیں اپنے محبوبوں کی عزت بچاؤ۔

سُنھِ باۄرے سیۄِ ٹھاکُرُ ناتھُ پرانھا ॥
سُنھِ باۄرے جو آئِیا تِسُ جانھا ॥
نِہچلُ ہبھ ۄیَسیِ سُنھِ پردیسیِ سنّتسنّگِ مِلِ رہیِئےَ ॥
ہرِ پائیِئےَ بھاگیِ سُنھِ بیَراگیِ چرنھ پ٘ربھوُ گہِ رہیِئےَ ॥
ایہُ منُ دیِجےَ سنّک ن کیِجےَ گُرمُکھِ تجِ بہُ مانھا ॥
نانک دیِن بھگت بھۄ تارنھ تیرے کِیا گُنھ آکھِ ۄکھانھا ॥੨॥
لفظی معنی:
سیوٹھاکر ناتھ پرانا۔ اے انسان اس زندگی کے مالک کی خدمت کر ۔ نہچل۔مستقل۔ صدیوی ۔ ہب ویسی ہوجائیگا۔ پر دیسی ۔ چونکہ ۔ اس علام میں انسنا کچھ عرصے کے لئے آئیا ہے ۔ اس لئے پر دیسی کہا ہے ۔ سنت سنگ ۔ صحبت پارسایاں۔ بھاگی ۔ قسمت سے ۔ گیہہ۔ پکڑ کر۔ سنک ۔جھجک ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ مان ۔ غرور ۔ گھمنڈ۔ وقار۔ بھو۔ علام ۔ جہاں۔
ترجمہ:
اے نادان سن ۔ اس زندگی ے آقا کی خدمت کرؤ اے نادان جو ندیا میں آئیا ہے اس نے لازمی جانا ہے اے چند روزہ مہمان جسے تو مستقل صدیوی سمجھ رہا ہے سارا چند روزہ ہے اس لئے نیک پارساؤں کی صحبت و قربت اختیار کر ۔ اے طارق الہٰی پریمی سن ۔ خدا کے زیر سایہ رہو اور اس دل کو اسے بھینٹ کر نے میں جھجک محسوس نہ کرو۔ اور دقار غرور گھمنڈ چھوڑ و۔ اچھی قسمت سے ہی الہٰی ملاپ ہو سکتا ہے ۔
اے نانک۔ غریبوں الہٰی پریمیوں کو اس انسنای زندگی میں کامیابی عنیات کرنے والے تیرے کون کونسے اوصاف بیان کرؤں۔

سُنھِ باۄرے کِیا کیِچےَ کوُڑا مانو ॥
سُنھِ باۄرے ہبھُ ۄیَسیِ گربُ گُمانو ॥
نِہچلُ ہبھ جانھا مِتھِیا مانھا سنّت پ٘ربھوُ ہوءِ داسا ॥
جیِۄت مریِئےَ بھئُجلُ تریِئےَ جے تھیِۄےَ کرمِ لِکھِیاسا ॥
گُرُ سیۄیِجےَ انّم٘رِتُ پیِجےَ جِسُ لاۄہِ سہجِ دھِیانو ॥
نانکُ سرنھِ پئِیا ہرِ دُیارےَ ہءُ بلِ بلِ سد کُربانو ॥੩॥
لفظی معنی:
کوڑا مانو ۔ جھوٹا غرور ۔ ہیب ۔ سب۔ ویسی ۔ گربھ ۔ غرور۔ گمان ۔ گھمنڈ ۔ ہب جانا متھیا۔ جس نے مٹ جانا ہے ۔ نہچل۔ پائیدار۔ مستقل ۔ مانا۔ سمجھا۔ سنت پربھ ہوئے داسا۔ پارساؤں روحانی رہبروں اور خدا کے خدمتگار بنو ۔ جیوت مرییئے ۔ اگر خودی اور اپنے آپے کے مفاد کو چھوڑ دیں خوائشتا خود غرضی ترک رکدیں۔ بھوجل ترییئے ۔ تو اس خوفناک زندگی کے سمندر کو عبور کیا جاسکتا ہے ۔ خود غرضی چھوڑنے سے زندگی کامیاب ہوجاتی ہے ۔ بے تھیوے اگرہو۔ کرم بکھیاسا۔ اعمالنامے میں تحریر ہو ۔ گر سیوجے ۔ مرشد کی خدمت کرو۔ انمرت ہیجے ۔ آبحیات پینا ہ ۔ جس لاویہہ سہج دھیانو۔ جو روحانی وذہنی سکون میں دھیان لگاتا ہے ۔ سرن پئیا ہر دوآرے ۔ الہٰی در پر زیر سایہ خدا۔
ترجمہ:
اے نادان انسان سن ۔ جھوٹا غرور کیوں کرتا ہے اے ندانا یہ سارا غرور اور وقار مٹ جائیگا ۔ جس نے مٹ جانا ہے ختم ہو جانا ہے اسے پائدیار صدیوی اور مستقل سمجھ رہا ہے ۔ پارساؤں روحانی رہبرروں خا خدمتگار ہوجا خود غرضی چھوڑ کر اس زندیگ کے خوفناک سمندر کو عبور کیا جا سکتا ہے مگراگر اسکے اعمالنامے میں تحریر ہو ۔ خدمت مرشد آبحیات پینا ہے جس سے زندگی روحانی بنتی ہے اور روحانی وزہنی دھیان لگتا ہے ۔ اے خدا تیرا خادم نانک تیرے زیر سایہ تیری زیر رحمت تیرے در پر پناہ گزیں ہے میں تجھ پر قربان ہوں اور بار برا قربان ہوں ۔

سُنھِ باۄرے متُ جانھہِ پ٘ربھُ مےَ پائِیا ॥
سُنھِ باۄرے تھیِءُ رینھُ جِنیِ پ٘ربھُ دھِیائِیا ॥
جِنِ پ٘ربھُ دھِیائِیا تِنِ سُکھُ پائِیا ۄڈبھاگیِ درسنُ پائیِئےَ ॥
تھیِءُ نِمانھا سد کُربانھا سگلا آپُ مِٹائیِئےَ ॥
اوہُ دھنُ بھاگ سُدھا جِنِ پ٘ربھُ لدھا ہم تِسُ پہِ آپُ ۄیچائِیا ॥
نانک دیِن سرنھِ سُکھ ساگر راکھُ لاج اپنائِیا ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
مت جانیہہ۔یہ خیالنہ کر نہ سمجھ ۔ پربھ میں پائیا۔ خدا کی تالش گرلی ہے ۔ تھیوربن۔ خاک ہوجا۔ جنی پربھ دیائیا۔ جنہوں نے خدا میں دھیان لگائیا ہے ۔ تھیو نامنا۔ بے وقار۔ بلا غرور ہوجا۔ سگلا رپ مٹائیا۔ ہر طرح کی خودی خود غرضی چھوڑ دے ۔ وہ دھن بھاگ سدھا۔ شاباش ہے اس اور بلند قیمت بھی ہے ۔ جن پربھ لدھا ۔ جسے خدا پالیا۔ ہم تس پیہہ آپ ویچائیا ۔ ہم اس پر پانے آپ کو قربان کرتے ہیں۔ دین ۔ غریب۔ عاجز ۔ سرن ۔ سکھ ساگر۔ آرام و آسائش کے سمند رکی پناہ ۔ راکھ لاج ۔ اپنائیا۔ اپنے اپنائے ہوؤں کی عزت بچاؤ۔
ترجمہ:
اے دنیاوی دولت کی محبت میںمدوہش انسان دیوناے غور سے سن یہ نہ سمجھ کہ دنیاوی دولت کیمحبت اور غرور کے باجود الہٰی ملاپ حاصل کر لیا ہے ۔ اے مدہوش دیوانے جنہوں نے الہٰی یادوریاج کی ہے ان کے قدموں کی خاک ہوجا ۔ جنہوں نے الہٰی عبادت وریاضت یادوریاض کی ہے ۔ ناہوں نے روحانی سکون پائیا ہے ۔ بلند قسمت سے ان کا دیادر حاصل ہوتا ہے ۔ غریبی اور انکساری اختیار کر اور عابدوں اور بدنگی کرنے والوں پر اپنی خود غرضی پچھاور کردے ۔ اور خودی مٹادے جس نے الہٰی وصل و ملاپ حاصل کرلیا وہ قابل ستائش ہوگیا جس نے الہٰیوصل و ملاپ حاصل کر لیا وہ قاب ستائش ہوگیا وہ بلند قسم تہوگیا میں اپنا آپ اسے بھینٹ کر دیا ۔ اے نانک۔ اے غریب پرور خدا اور آرام و آسائش کے خزانے اپنے خدمتگار کی عزت بچاییئے ۔

سوُہیِ مہلا ੫॥
ہرِ چرنھ کمل کیِ ٹیک ستِگُرِ دِتیِ تُسِ کےَ بلِ رام جیِءُ ॥
ہرِ انّم٘رِتِ بھرے بھنّڈار سبھُ کِچھُ ہےَ گھرِ تِس کےَ بلِ رام جیِءُ ॥
بابُلُ میرا ۄڈ سمرتھا کرنھ کارنھ پ٘ربھُ ہارا ॥
جِسُ سِمرت دُکھُ کوئیِ ن لاگےَ بھئُجلُ پارِ اُتارا ॥
آدِ جُگادِ بھگتن کا راکھا اُستتِ کرِ کرِ جیِۄا ॥
نانک نامُ مہا رسُ میِٹھا اندِنُ منِ تنِ پیِۄا ॥੧॥
لفظی معنی:
ٹیک۔ آسرا ۔ نس کے ۔ کرم وعنیات سے ۔ بلرام جیؤ۔ قربان ہوں۔ انمرت بھرے بھنڈار۔ اب حیات جس سے زندگی صدیوی اور روحای ہوجاتی ہے اس کے ذخیرے یا خزانے ۔ وڈسمرتھا۔ بھاری
ترجمہ:
Missing

ہرِ آپے لۓ مِلاءِ کِءُ ۄیچھوڑا تھیِۄئیِ بلِ رام جیِءُ ॥
جِس نو تیریِ ٹیک سو سدا سد جیِۄئیِ بلِ رام جیِءُ ॥
تیریِ ٹیک تُجھےَ تے پائیِ ساچے سِرجنھہارا ॥
جِس تے کھالیِ کوئیِ ناہیِ ایَسا پ٘ربھوُ ہمارا ॥
سنّت جنا مِلِ منّگلُ گائِیا دِنُ ریَنِ آس تُم٘ہ٘ہاریِ ॥
سپھلُ درسُ بھیٹِیا گُرُ پوُرا نانک سد بلِہاریِ ॥੨॥
سنّم٘ہ٘ہلِیا سچُ تھانُ مانُ مہتُ سچُ پائِیا بلِ رام جیِءُ ॥
ستِگُرُ مِلِیا دئِیالُ گُنھ ابِناسیِ گائِیا بلِ رام جیِءُ ॥
گُنھ گوۄِنّد گاءُ نِت نِت پ٘رانھ پ٘ریِتم سُیامیِیا ॥
سُبھ دِۄس آۓ گہِ کنّٹھِ لاۓ مِلے انّترجامیِیا ॥
ستُ سنّتوکھُ ۄجہِ ۄاجے انہدا جھُنھکارے ॥
سُنھِ بھےَ بِناسے سگل نانک پ٘ربھ پُرکھ کرنھیَہارے ॥੩॥
لفظی معنی:
سنملیا سچ تھان۔ جب حقیقت کو یاد کیا۔ اصلی ٹھکانے کو یاد کیا۔ مان۔ وقار۔ عزت۔ مہت ۔ محتتا۔ بلند عطمت۔ سچ ۔ حقیقت۔ خدا۔ دیال۔ مہربان۔ گن ابناسی۔ تامٹنے وال ااوصاف۔ گن گوبند۔ الہٰی حمدوثناہ ۔ صفت صلاح۔ پران پریتیم ۔ جان سے عزیز ۔ سوآمیا۔ مالک۔ سبھ دوس۔ اچھے دن۔ اچھا وقت ۔ گیہہ ۔ پکڑ کر کنٹھ لائے گلہ لگائے ۔ انتر جامیا۔ راز دل جاننے ولاے ۔ ست ۔ سچ ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ انحد جھنکارے ۔ لگاتار و جدا۔ بھے ۔ خوف۔ وناسے مٹائے ۔ کر نیہارے ۔ کرنے کی توفیق رکھا ہے ۔
ترجمہ:
سچا حقیقی ٹھکانہ سنبھالیا جس سے عزت وحشمت اور صدیوی سچ خدا ملا اے خدا قربان ہوں مجھ پر سچے مرشد کے ملاپ سے لافناہ جو مرہبان ہے کی صفت صلاح کی ۔ اس زندگی اور سانوں کے مالک جو پایر ہے یہ روز حمدوثناہ کیجیئے ۔ دالی راز جاننے والا خدا جب اچھا دوقت اتا ہے تو گلے لگاتا ہے اور اسے اپنا ملاپ عنیات کرتے ہیں۔ سچ صبر اورلگاتار و جد طاری رہتا ہے ۔ اے نانک ساری قوتوں کا مالک اور کارساز کرتار کے اوصاف سنکر تمام خوف مٹا جاتے ہیں۔

اُپجِیا تتُ گِیانُ ساہُرےَ پیئیِئےَ اِکُ ہرِ بلِ رام جیِءُ ॥
ب٘رہمےَ ب٘رہمُ مِلِیا کوءِ ن ساکےَ بھِنّن کرِ بلِ رام جیِءُ ॥
بِسمُ پیکھےَ بِسمُ سُنھیِئےَ بِسمادُ ندریِ آئِیا ॥
جلِ تھلِ مہیِئلِ پوُرن سُیامیِ گھٹِ گھٹِ رہِیا سمائِیا ॥
جِس تے اُپجِیا تِسُ ماہِ سمائِیا کیِمتِ کہنھُ ن جاۓ ॥
جِس کے چلت ن جاہیِ لکھنھے نانک تِسہِ دھِیاۓ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
اپجیا۔ پیدا ہوا۔ تت گیان۔ حقیقی علم۔ اسلیت کا علم ۔ ساہرے ۔ سییئے ۔ ہر جگہ۔ ہر دو عالموں میں ایک ہر ۔ واحد خدا۔ ہر وسمے برہ ملیا۔ انسای نور کا ملاپ الہٰی نور سے ہوا ۔ مرا نکہتی ہوئی علیدگی متی۔ بھن۔ علیحد۔ بسم پیکھے ۔ حیران کرنے والا نظارہ۔ بسم سنیئے ۔ حیرنا کرنے والی سنتے ہیں۔ جل تھل مہیل ۔ زمین ۔ سمندر او رخلا۔ پورن سوامی ۔ کامل آقا۔ گھٹ گھٹ۔ پہر دلمیں۔ جس تے اپجیا۔ جس سے پیدا ہوا۔ تس ماہے ۔ اسی میں۔ سمائیا۔ مدغم۔ مل گیا۔ چلت ۔ طور طرقے ۔ لکھنے ۔ سمجھے نہ جا سکیں۔ تسیہہ۔ اسے ۔ دھیائے ۔ دھیان لگائے ۔
ترجمہ:
جیسے حقیقت و آصلیت کا علم ہوجاتا ہے اسکے لئے ہر دو عالم خدا سے اس طرح سے یکسوئی ہوجاتی ہے کہ ان کی علیحدگی پہچان مٹ جاتی ہے جیسے جل منیہہ جل آئے کٹانا۔ جس طرح سے پانی کے پانی میں مل جانییے علیحدگی ختم ہو جاتی ہے ۔ وہ اس حیران کر دینے والی الہٰی شل و صورت دیکھتا ہے سنتا ہے اور نظارہ کرتا ہے زمین سمندر اور خلاص کا ملآقائے عالم ہر دلمیں بستا ہے ۔ انسان جس سے پیدا ہوتاہے اسی میں مدگم ہوجاتا ہے اس کی قدروقیمت بیان سے باہر ہے ۔ اےنانک۔ جس کے طور طریقے سمجھ سے باہر ہیں اسمیں اپنی توجہ مبذول کرنی چاہیے ۔

راگُ سوُہیِ چھنّت مہلا ੫ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
گوبِنّد گُنھ گاۄنھ لاگے ॥
ہرِ رنّگِ اندِنُ جاگے ॥
ہرِ رنّگِ جاگے پاپ بھاگے مِلے سنّت پِیارِیا ॥
گُر چرنھ لاگے بھرم بھاگے کاج سگل سۄارِیا ॥
سُنھِ س٘رۄنھ بانھیِ سہجِ جانھیِ ہرِ نامُ جپِ ۄڈبھاگےَ ॥
بِنۄنّتِ نانک سرنھِ سُیامیِ جیِءُ پِنّڈُ پ٘ربھ آگےَ ॥੧॥
لفظی معنی:
گو بند گن۔ الہٰی اوساف۔ گاون لاگے ۔ حمدوثناہ کرنے لگے ۔ ہر رنگ۔ الہٰی پریم پیار ۔ اندن جاگے ۔ ہر روز بیداری پیدا ہوتی ہے ۔ پاپ بھاگے ۔ گناہ دور ہوتے ہیں۔ ملے سنت پیاریا۔ پیارے روحانی رہبروں کے ملاپ سے ۔ مرشد کی پیروی سے وہم وگمان دور ہوتا ہے ۔ کاج سگل۔ سواریا۔ سارے کام درست ہوجاتے ہیں۔ سن سرون بانی۔ کلام سن کر ۔ سہج جانی ۔ روحانی اور اخلاقی زندگی کی سمجھ آتی ہے ۔ ہر نام الہٰینام سچ وحقیقت ۔ جپ وڈبھاگے ۔ یادوریاض سے بلند قسمت ہوجاتا ہے یا بلند قیمت یا دوریاض کرتے ہیں۔ نبونت۔ نانک عرض گذارتا ہے ۔ سرن سوآمی سایہ آقا۔ مالک کی پناہ ۔ جیوپنڈ۔ روح و جسم۔ پربھ آگے بھینت۔
ترجمہ:
روحانی رہنما و رہبر کے ملاپ سے الہٰی پیار میں بیداری پیدا ہوتی ہے اور گناہوں سے نجات ملتی ہے اور الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے اور بیدار میں زندگی گذارتا ہے سایہ مرشد میں اسکے وہم وگمان مٹ جاتے ہیں اور سارے اکام سنور جاتے ہیں درست ہوجاتے ہیں۔جو بلند قسمت سے الہٰی کلام کانوں سے سنتا ہے ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت کی یادوریاض کرتا ہے روحانی وذہنی سکون پات اہے ۔ نانک عرض گذارتا ہے کہ پناہ مالک دل و جان مراد زندگی اس کے حوالے بھینٹ اور الہٰی رضا میں گذار۔

انہت سبدُ سُہاۄا ॥
سچُ منّگلُ ہرِ جسُ گاۄا ॥
گُنھ گاءِ ہرِ ہرِ دوُکھ ناسے رہسُ اُپجےَ منِ گھنھا ॥
منُ تنّنُ نِرملُ دیکھِ درسنُ نامُ پ٘ربھ کا مُکھِ بھنھا ॥
ہوءِ رینھ سادھوُ پ٘ربھ ارادھوُ آپنھے پ٘ربھ بھاۄا ॥
بِنۄنّتِ نانک دئِیا دھارہُ سدا ہرِ گُنھ گاۄا ॥੨॥
لفظی معنی:
انحت۔ ان احت۔ بے آواز ۔ انحت سبد سہاد۔ بے آواز نیک کلام۔ سچ منگل ہر جس ۔ الہٰی حمدوثناہ کا صدیوی سچا ۔ دوکھ تاسے ۔ مٹے ۔ رہس اپجے ۔ خوشی پیدا ہوئی ۔ گھنا ۔ نہایت ۔ زیادہ۔ نرمل۔ پاک۔ دیکھ درسن۔ دیدار پاکر ۔ نام پرھ کا ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت ۔ مکھ بھنا۔ زبان سے گائیا۔ بیان کیا۔ رین سادہو۔ خدا ریسدہ پاکدامن کی کاک پا۔ پربھ ارانا۔ جویاد خدا میں مشغول رہتے ہیں۔ پانے پربھ بھاو۔ اپنے خدا کا پیارا اور چاہیتا ہوجاوں ۔ دبادھا رہو ۔ مہربنای کرؤ۔
ترجمہ:
جنہوں نے پاک الہٰی کلام سچی خوشی سے حمدوثناہ کی اس حمدوثناہ کی توفیق و برکت سے عذاب دور ہوئے دل میں گر محوشی اور بھاری خوشیاںپیدا ہوئیں ۔ دل وجان پاک ہوئے دیدار و وصل سے اور زبان سے الہٰی نام بینا کیا۔ جو پاکدامن خدا رسیدہ کی بائے خاک ہوکر خدا کی عبادت و بندگی کرتا ہے خدا کا پیارا ہوجاتا ہے ۔ نانک عرض گذارتا ہے ۔ اے خدا رحمت فرما کر میں ہمیشہ تیری حمدوثنا کرتا رہوں۔

گُر مِلِ ساگرُ ترِیا ॥
ہرِ چرنھ جپت نِسترِیا ॥
ہرِ چرنھ دھِیاۓ سبھِ پھل پاۓ مِٹے آۄنھ جانھا ॥
بھاءِ بھگتِ سُبھاءِ ہرِ جپِ آپنھے پ٘ربھ بھاۄا ॥
جپِ ایکُ الکھ اپار پوُرن تِسُ بِنا نہیِ کوئیِ ॥
بِنۄنّتِ نانک گُرِ بھرمُ کھوئِیا جت دیکھا تت سوئیِ ॥੩॥
لفظی معنی:
گرمل۔ مرشد کے ملاپ سے ۔ ساگر ثریا۔ انسانی زندگی ۔ جو ایک سمندر کی مانند ہے ۔ ثریا۔ عبور کیا مراد زندگی کامیاب بنائی۔ ہر چرن جپت نستر یا ۔ الہٰی یادوریاض سے کامیابی حاصل ہوئی۔ سب پھل۔ تمام مرادیں ۔ اون جانا۔ تناسخ۔ بھائے ۔ پیار کے ساتھ۔ بھگت سبھائے ۔ الہٰی عشق پیار ہوا۔ پرجپ ۔ اہٰی یادوریاض سے ۔ اپنے پربھ بھاو۔ الہٰیمحبوب ہوتاہے ۔ ۔ اپنے خدا کا ۔ الکھ ۔ سمجھ و شوچ سے باہر۔ اپار۔ اعداد و شمار سے باہر اتنا وسیع کہ کنارہ نہیں۔ پورن کامل۔ تس بنا نہیں کوئی ۔ اسکے بغیر اسکی بالمقابل دوسری کوئی ہستی نہیں۔ ہونت نانک ۔ نانک عرض گذارتا ہے ۔ گر بھرم کھوئیا ۔ مرشد نے شک و شبہات مٹانے ۔ جت دیکھا تت سوئی ۔ جدھر نظر جاتی ہے ۔ تیرا دیدار ہوتاہے ۔
ترجمہ:
مرشد کے ملاپ الہٰی یادوریاض کرکےد نایوی زندگی جو ایک سمندر کی مانند دشوار ہے کامیاب بنائی جا سکتی ہے ۔ اس کی یاد وریاض ساری مرادیں پوری ہوتی ہیں تناسخ مٹ جاتا ہے محبت اور پیار سے الہٰی عشق کو اپنا کر الہٰی یادوریاض و حمدوثناہ سے الہٰی محبوب ہوجاتا ہے اے انسان اس آنکھوں سے اوجھل اعداد وشمار سے بعید خدا کے نام سچ و حقیقت کے بغیر جو انسانی عقل و ہوش سے بلند ہے جو ہر طرح سے کامل ہے اسکے بغیر دوسری کوئی ہستی اس کی ثانی نہیں واحد ہستی ہے وہ ۔ نانک عرض گذارتا ہے کہ مرشد نے میرے شک و شبہات مٹا دییئے ۔ اب جدھر نظر دوڑاتا ہوں۔ خدا پاتا ہوں۔

پتِت پاۄن ہرِ ناما ॥
پوُرن سنّت جنا کے کاما ॥
گُرُ سنّتُ پائِیا پ٘ربھُ دھِیائِیا سگل اِچھا پُنّنیِیا ॥
ہءُ تاپ بِنسے سدا سرسے پ٘ربھ مِلے چِریِ ۄِچھُنّنِیا ॥
منِ ساتِ آئیِ ۄجیِ ۄدھائیِ منہُ کدے ن ۄیِسرےَ ॥
بِنۄنّتِ نانک ستِگُرِ د٘رِڑائِیا سدا بھجُ جگدیِسرےَ ॥੪॥੧॥੩॥
لفظی معنی:
پتت پاون ۔ بد خلاق گناہگاروں کو پاک ومقدس بنا نے والا۔ ہرناما۔ الہٰی نام سچ وحقیقت ۔ پورن سنت۔ کامل روحانی رہنما و رہبر ۔ جنا کے کاما (کام) کے ۔ ان کام مکمل کرتا ہے ۔ گر سنت ۔ مرشد روحای رہنما ۔ پربھ دھیائیا۔ خدا میں توجہ کی دھیان لگائیا ۔ سگل ۔ ساری ۔ اچھا ۔ خواہشات پوری ہوئی ۔ پنیا۔ تاپ ونسے ۔ سوجلن مٹی ۔ ذہنی تپش دور ہوئی سدا سر سے ۔ صدیوی خویش حاصل ہوئی ۔ پربھ بلے چری وچھونیا۔ خدا سے جو دیرینہ جدائی تھی ملاپ حاصل ہوا۔ من سانت آئی ۔ دل کو تسکین حاصل ہوا ۔ وجی ودھائی۔ بلندی حاصل ہوئی۔ منہو۔ دل سے کرے ۔ کبھی ۔ وسرے ۔ بھولے ۔ ستگر درڑائیا ۔ سچے مرشد نے پختہ یا پکا کر ائیا۔ بھج سدا جگدیسرے ۔بیوثہ یاد خدا کو کیاد کر۔
ترجمہ:
الہٰی نام گناہگاروں بدکاروں کو پاک و مقدس بنانے وال اہے اورو روحانی رہنماوں رہبروں کے کام سرانجام دیتا ہے روحانی رہنما و رہبر مرشد کا وسل وملاپ حاصل ہوا لاہٰی حمدوثناہ کی خدا میں دھیان لگائیا ساری کا منا ہیں مراد خواہشات پوری ہوئں۔ خودی کی جلن دور ہوئی خوشی حاصل ہوئی اور لاہٰی دیرنہ جدائی دور ہوئی ملاپ حاصل ہوا۔ دل کو تکسین حاصل ہوئی بلند خیال ہوئے الہٰی نام سچ وحقیقت کبھی دل سے دور ہوتا نہیں بھلاتا نہیں۔ نانک عرض گذارتا ہے ۔ مرشد نے یہ بات پختیہ کر ادی ہے ۔ کہ ہمیشہ خدا کو یاد رکھو۔

راگُ سوُہیِ چھنّت مہلا ੫ گھرُ ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
توُ ٹھاکُرو بیَراگرو مےَ جیہیِ گھنھ چیریِ رام ॥
توُنّ ساگرو رتناگرو ہءُ سار ن جانھا تیریِ رام ॥
سار ن جانھا توُ ۄڈ دانھا کرِ مِہرنّمتِ ساںئیِ ॥
کِرپا کیِجےَ سا متِ دیِجےَ آٹھ پہر تُدھُ دھِیائیِ ॥
گربُ ن کیِجےَ رینھ ہوۄیِجےَ تا گتِ جیِئرے تیریِ ॥
سبھ اوُپرِ نانک کا ٹھاکُرُ مےَ جیہیِ گھنھ چیریِ رام ॥੧॥
لفظی معنی:
ٹھاکر۔ آقا ۔ بیراگرؤ۔ طارق۔ بلا خواہش ۔ میں جیہی ۔ میرے جیسی ۔ گھن چیری ۔ بہت سے مرید۔ خدمتگار ۔ ساگرو ۔ سمندر۔ رسنا گرو ۔ پہروں کی کان ۔ سار۔ سمجھ ۔ قدروقیمت ۔ دانا۔ دانشمند عاقل۔ بہرمت۔ مہربانی ۔ کرم وعنیات۔ سائیں۔ مالک۔ سامت ۔ وہ سمجھ ۔ علم ۔ گربھ ۔ غرور۔ گھمنڈ۔ رین ہویجے ۔ دہول بن جاؤں۔ گت۔ نجات۔ ذہنی آزادی۔ جیئرے ۔ اے جان۔
ترجمہ:
اے میرے آقا تو طارق ہے میرے جیسے تیرے بیشمار خدمتگار اور مرید ہیں تو ہیروں کی کان ہے مجھے تیری قدروقیمت سے آگاہ نہیں۔ تو بھاری دانشمند اور عاقل ہے اے میرے آقا رحمت فرما اپنی کرم وعنایت سے ایسی سمجھ عنیات کرے ہر وقت تجھ میں ہو دھیان میرا ۔ نہ غرور ہو مجھ میں اور دہول ہوجاوں اس سے لے نجات یا ذہنی آزادی مجھے اے میری جان ۔ اے نانک سب سے بلند ہستی ہے آقا کی میرے جیسے بیشمار مرید و خدمتگار ہیں اسکے ۔

تُم٘ہ٘ہ گئُہر اتِ گہِر گنّبھیِرا تُم پِر ہم بہُریِیا رام ॥
تُم ۄڈے ۄڈے ۄڈ اوُچے ہءُ اِتنیِک لہُریِیا رام ॥
ہءُ کِچھُ ناہیِ ایکو توُہےَ آپے آپِ سُجانا ॥
انّم٘رِت د٘رِسٹِ نِمکھ پ٘ربھ جیِۄا سرب رنّگ رس مانا ॥
چرنھہ سرنیِ داسہ داسیِ منِ مئُلےَ تنُ ہریِیا ॥
نانک ٹھاکُرُ سرب سمانھا آپن بھاۄن کریِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
گوہر۔ موتی ۔ گہر گنبھیر ۔ نہایت سنجیدہ دانشمند۔ پر ۔ خاوند۔ بہوریا۔ بیویاں۔ اتنک لہریا۔ اتنے جھوٹے ۔ کچھ ۔ ناچیز۔ سجانا۔ سمجھدار۔ انمرت در سٹ۔ آبحیات سے بھری نلگاہ ۔نگاہ ۔ شقت۔ نمکھ ۔ تھوری سے دیر کے لئے ۔ سرب۔ سارے ۔ رنگ ۔ پریم پیار۔ رس۔ لطف۔ مزہ۔ مانا۔ اٹھائے ۔لئے ۔ من موے ۔ دل کھلتا ہے ۔ تن لریا۔ ہرا بھرا ۔ تروتازہ۔ سرب سمانا۔ سب میں بسنے والا۔ آپن بھاون کریا۔ اپنی رضا کرتا ہے ۔
ترجمہ:
اے خدا تو ایک بیش قیمت گوہر یا موتی ہے اور متسقل سنجیدہ مزاج ہے تو ایک خاوند اور مخلوقات تیری بیویاں ہیں۔ تو بلند سے بلند عظمت اور ہمناچیز ہسیت ہیں۔ ہم ناچیز ہیں تو ہی واحد دانشمند ہے اور تو ہی ایک ہستی ہے جس جیسی اور ہستی نہیں کوئی ۔ تیری ایک آبحیات نظر سے روحانی زندگی ملتی ہے جو ہر طرح سے لطف اوندز ہوتی ہے ۔ تیری پناہ اور سایہ سے اور تیرے خدمتگاروںکے خدمتگاروں کے خدمتگار ہون۔ ان کی خدمت سےد ل کھلتا ہے اور جسم کو تروتازگی حاصل ہوتی ہے ۔ اے نانک۔ خدا سب میں بستا ہے اور جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔

تُجھُ اوُپرِ میرا ہےَ مانھا توُہےَ میرا تانھا رام ॥
سُرتِ متِ چتُرائیِ تیریِ توُ جانھائِہِ جانھا رام ॥
سوئیِ جانھےَ سوئیِ پچھانھےَ جا کءُ ندرِ سِرنّدے ॥
منمُکھِ بھوُلیِ بہُتیِ راہیِ پھاتھیِ مائِیا پھنّدے ॥
ٹھاکُر بھانھیِ سا گُنھۄنّتیِ تِن ہیِ سبھ رنّگ مانھا ॥
نانک کیِ دھر توُہےَ ٹھاکُر توُ نانک کا مانھا ॥੩॥
لفظی معنی:
مانا۔ فخر۔ تانا۔ طاقت۔ سہارا۔ سرت۔ ہوش۔ مت ۔ سمجھ ۔ چترائی ۔ چالاکی دانشمندی۔ جانا سہے ۔ سمجھائے ۔ جانا ۔ سمھاں۔ سرندے ۔ سرجنہار۔ پیدا کرنے والا۔ منمکھ ۔ مرید من۔ خود پسندی ۔ راہیں۔ طرز زندگی سے ۔ بھولی ۔ گمراہ۔ بھاتھی ۔ ۔پھنسی ہوئی۔مائیا پھندے ۔مائیا کے جال میں۔ بھانی ۔ پیاری ۔ ساگنونتی ۔ وہ اوصاف کی مالکہ ۔ پن ہی ۔ اس نے ہی ۔ سب رنگ۔ سارا ۔ پریم پیار۔ مانا۔ لطف اُٹھائیا۔ دھر ۔ آسرا۔ ٹھکانہ ۔ مانا ۔ فخر۔ غرور۔
ترجمہ:
اے خدا تجھ پر مجھے نارز ہے اور تو ہی میری طاقت اور سہارا ہے ہوش سمجھ عقل اور دنائی تیری ہی عنیات کی ہوئی ہے تو جیسا سمجھتا ہے ویسی ہی میری سمجھ ہے اے کارساز کرتار وہی جانتا ہے وہی پہچانتا ہے جس پر تیری تیری نظر عنایت و شفقت ہے ۔ من کا مرید خودی پسند زندگی کی راہوں سے گمراہ دنیاوی دولت کے پھندے میں گرفتار ہے خدا یا خالق کا محبوب وہی ہو سکتا ہے جس میں اوصاف ہوں اور وہی سارے روحانی واخلاقی سکون کا لطف لیتے ہیں۔ اے خدا نانک کا تو ہی ٹھکانہ اور سہار ہے اور تجھ پر ہی ناز و فخر ہے ۔

ہءُ ۄاریِ ۄنّجنْا گھولیِ ۄنّجنْا توُ پربتُ میرا اول٘ہ٘ہا رام ॥
ہءُ بلِ جائیِ لکھ لکھ لکھ بریِیا جِنِ بھ٘رمُ پردا کھول٘ہ٘ہا رام ॥
مِٹے انّدھارے تجے بِکارے ٹھاکُر سِءُ منُ مانا ॥
پ٘ربھ جیِ بھانھیِ بھئیِ نِکانھیِ سپھل جنمُ پرۄانا ॥
بھئیِ امولیِ بھارا تولیِ مُکتِ جُگتِ درُ کھول٘ہ٘ہا ॥
کہُ نانک ہءُ نِربھءُ ہوئیِ سو پ٘ربھُ میرا اول٘ہ٘ہا ॥੪॥੧॥੪॥
لفظی معنی:
واری۔ قربان۔ ونجھا۔ ہوجاوں۔ گھولی ونجھا۔ صدقے جاؤں۔ پریت ۔ پہاڑجتنا بڑا۔ اوہلا۔ پردہ۔لکھ لکھ بریا۔ لاکھوں بار ۔ بھرم۔ وہم وگمان ۔کھولا۔ افشاں کیا ۔ ظاہر کیا۔ اندھار۔ اندھریا ۔ راز۔ لا علمی ۔ تجھے ۔ چھوڑے ۔ بکارے ۔ برائیاں ۔ بد کرداریاں۔ ٹھاکر سیو۔ خدا کے ساتھ ۔ من مانیا۔ د کی تسلی ہوئی۔ یقین ملا۔ پربھ جی بھائی۔ الہٰی محبوبی ۔ محبت۔ نکالی ۔ بے محتاجی۔ سپھل جنم ۔ کامیابی زندگی ۔ پروانا ۔۔ قبول ۔ منظور۔ امولی۔ اتنی بیش قیمت جسکا تعین نہ وہ سکے ۔ بھارانولی ۔ بھاری قدرقیمت والی ۔ مکت ۔ نجات ۔ چھٹکارہ ۔ آزادی۔ جگت۔ طریقہ ۔ در ۔ دروازہ۔ راستہ۔ کھولا۔ آغاز کیا۔ نہ بھو۔ بیخوف۔ سوپرھ ۔ وہ خدا۔ میرا وہلا۔ پردہ۔
ترجمہ:
اے خدا تو میرے لئے پہاڑ کی ماندن بھاری پردہ ہے ۔ میں بار بار لاکھوں بار قربان ہوں جس نے وہم وگمان کا راز افشاں کای کھولا طاہر کیا ۔ لا علمی کا اندھیرا مٹائیا برائیاں اور برے کام چھوڑے اور خدا کو دل نے تسلیم کیا ۔ ایمان لائیا۔ الہٰی محبوب ہوا محتاجی ختم ہوئی اور زندیگ کامیاب برآور اور الہٰی قبولیت حاصلہوئی ۔ زندیگ اتنی پیش قیمت ہوگئی جس کا تعین نہیں ہو سکتا ۔ بھاری مقبول اور رقدروقیتم والی ہوئی اور نجات مراد ذہنی و اخلاقی نجات کی راہیں کھلیں ۔ اور طرز زندگی کا پتہ چلا اے نانک۔ بتادے کہ میں بیخوف ہوگیا ہوںجب سے خدا میرا سہارا ہوگیا ہے ۔

سوُہیِ مہلا ੫॥
ساجنُ پُرکھُ ستِگُرُ میرا پوُرا تِسُ بِنُ اۄرُ ن جانھا رام ॥
مات پِتا بھائیِ سُت بنّدھپ جیِء پ٘رانھ منِ بھانھا رام ॥
جیِءُ پِنّڈُ سبھُ تِس کا دیِیا سرب گُنھا بھرپوُرے ॥
انّترجامیِ سو پ٘ربھُ میرا سرب رہِیا بھرپوُرے ॥
تا کیِ سرنھ سرب سُکھ پاۓ ہوۓ سرب کلِیانھا ॥
سدا سدا پ٘ربھ کءُ بلِہارےَ نانک سد کُربانھا ॥੧॥
لفظی معنی:
ست ۔ بیٹا۔ فرزند۔ بندھپ۔ رشتہ دار۔ جیئہ پران من بھانا۔ دل وجان اور روحانی طور پر پیار ا عزیز۔ جیؤ ۔ پنڈ ۔ زندگی اور جسم۔ سرب گنابھر پورے ۔ جو سارے اوصاف والا ہے ۔ تاکی سرن ۔۔ اس کی پناہ ۔ یا زیر سایہ۔ سرب۔ سکھ ۔ ہر طرح کا آرام و آسائش۔ سرب کلیانا۔ ہر طرح کی خوشحالی ۔
ترجمہ:
سچا مرشد میرا پورا انسان دوست ہے اسکے بغیر میرا کسی سے واسطہ نہیںمیں انتا ہیں ۔ ماں باپ بھائی بیٹے اور رشتے دار کی مانند اور زندگی اور جان کی طرح پیارا ہے ۔ میں نے زندگی اور انسا اسے بھینٹ کر دیے ہیں جو تمام اوصاف وال اہے راز دل جاننے والے میرے خدا کو جو سب میں بس رہا ہے اسکے زیر سیاہ زیر پناہ رہنے سے ہر قسم کی آرام و آسائشی اور خوشحالی حاصل ہوتی ہے اے نانک میں ہمیشہ اس پر قربان ہوں۔

ایَسا گُرُ ۄڈبھاگیِ پائیِئےَ جِتُ مِلِئےَ پ٘ربھُ جاپےَ رام ॥
جنم جنم کے کِلۄِکھ اُترہِ ہرِ سنّت دھوُڑیِ نِت ناپےَ رام ॥
ہرِ دھوُڑیِ نائیِئےَ پ٘ربھوُ دھِیائیِئےَ باہُڑِ جونِ ن آئیِئےَ ॥
گُر چرنھیِ لاگے بھ٘رم بھءُ بھاگے منِ چِنّدِیا پھلُ پائیِئےَ ॥
ہرِ گُنھ نِت گاۓ نامُ دھِیاۓ پھِرِ سوگُ ناہیِ سنّتاپےَ ॥
نانک سو پ٘ربھُ جیِء کا داتا پوُرا جِسُ پرتاپےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
جس میلئے پربھ جاپے ۔ جس کے ملاپ سے خدا کی پہچان اور احساس وہتا ہے ۔ کل وکھ اتریہہ۔ دوش ۔ گناہ۔ باپ دور ہوتے ہیں۔ پرسنت دہوڑی ناپے ۔ اہٰی روحای رہنما و رہبر کی دہول کا غصل ہوتا ہے ۔ دھیایئے ۔ دھیایئے دھیان دینا ا۔۔ توجہ کرلی ۔ بہوڑ جون نہ پایئے ۔ دوبارہ جنم نیں لینا پڑتا۔ مراد تناسخ یا آواگون نہیں ہوتا ۔ سوگ۔ افسوس۔ غمگینی ۔ سنتاپے ۔ عذاب ۔ گرچرنی لاگے ۔ پائے مرشد پڑنے پر۔ بھرم ۔ وہم گمان۔ بھٹکن ۔ بھؤ۔ خوف۔ بھاگے ۔مٹتا ہے ۔ من چندیا۔ دل کی خواہش کی مطابق۔ پھل۔ نتیجہ ۔ مراد۔ جیئہ کا داتا۔ زندگی بخشنے والا۔ پرتاپے ۔ کامل طاقت۔
ترجمہ:
ایسامرشد بلند قسمت سے ملتا ہے جس کے ملاپ سے خدا کی سمجھ اور پہچان ہوتی ہے اور دیرینہ کئے ہوئے گناہ عافو ہوجاتے ہیں الہٰی روحانی رہنماوں و رہبروں کی دہول کا ہر روز غسل ہوتا ہے ۔ دہول کے غسل اور الہٰی ریاض و یاد اور توجہ دینے سے آواگون یا تناسخ مٹ جات اہے ۔ پائے مرشد لگنے یا خدمتگاری سے وہم وگمان اور خوف دور ہوتا ہے اور دلی مرادیں پوری ہوتی ہیں۔ ہر روز الہٰی حمدوثناہ کرنے سے اور الہٰی نام سچ وحقیقت میں دھیان دینے سے غمگینی اور عذاب دور ہوجات اہے ۔ اے نانک۔ جو خدا تمام قوتوں اور طاقتوں سے مرقع ہے وہی خدا زندگی عنایت کرنے والا ہے ۔

ہرِ ہرے ہرِ گُنھ نِدھے ہرِ سنّتن کےَ ۄسِ آۓ رام ॥
سنّت چرنھ گُر سیۄا لاگے تِنیِ پرم پد پاۓ رام ॥
پرم پدُ پائِیا آپُ مِٹائِیا ہرِ پوُرن کِرپا دھاریِ ॥
سپھل جنمُ ہویا بھءُ بھاگا ہرِ بھیٹِیا ایکُ مُراریِ ॥
جِس کا سا تِن ہیِ میلِ لیِیا جوتیِ جوتِ سمائِیا ॥
نانک نامُ نِرنّجن جپیِئےَ مِلِ ستِگُر سُکھُ پائِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
گن ندھے ۔ اوصاف کا خزانہ ۔ ہر سنش۔ الہٰی روحانی رہبر۔ دس۔ زہر ۔ تابع۔ سنت چرن گرسیو۔ روحانی رہبروں کےپاوں اور خدمت مرشد میں مصروف۔ سہی ۔ انہوں نے ہی ۔ پرم پداپائے ۔ بلند عظمت رتبے ۔ آپمٹائیا۔ خوئش پروری ۔ خودی ۔ پورن کرپا۔ مکمل مہرانی۔ سپھل جنم ہوا۔ زندگی کامیاب ہوئی۔ بھؤ۔ خوف۔ بھاگا۔ مٹا۔ ہربھٹیا۔ الہٰی ملاپ ہوا۔ ایکمراری ۔ واحد خدا۔ جس کا سا۔ جو میرا مالک تھا۔ تن ہی اسی نے ۔ میل لیا۔ ملاپ کیا ۔ جوتی جوت سمائیا۔ الہٰی نور میں انسانی نور مدغم ہوامرا آتما اور آپس میں یکسو ہوئے ۔ نام نرنجن۔ پاک و مقدس خدا کا نام سچ وحقیقت ۔ جپیے ۔ یادوریاض کیجیئے ۔ مل ستگر ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے ۔
ترجمہ:
خدا جو اوصاف کا خزانہ ہے روحانی رہنماؤں اور ہیروں کے تابع ہے ۔ جنہوں نے روحانی رہنماوں و رہبروں کی قیادت حاصل کی اور خدمت مرشد میںمسروف رہے بلند عظمت روحانی رتبے حاصل کئے جس پر خدا نے کرم فرمائی کی اس نے خوئشتا خوئش پروری دور کی اور بلند مرتبے حآصل کئے ۔ زندگی کامیاب ہوئی خوف دورہوا اور واحد خدا کا وصل ملاپ حاصل ہوا۔ جس کرتار کی ملکیت و پیدار کردہ تھا ۔ اسی نے ہی ملالیا اور روحانی نور اور الہٰی نور آپس میں س طرح مدغم ہوگئے کہ یکسو ہوگئے ۔ اے نانک اس پاک خداکے نام سچ وحقیقت یاد رکھیئے اور اس کی ریاض کیجیئے اور سچے مرشد کے ملاپ سے روحانی وذہنی سکون پاؤں۔

گاءُ منّگلو نِت ہرِ جنہُ پُنّنیِ اِچھ سبائیِ رام ॥
رنّگِ رتے آپُنے سُیامیِ سیتیِ مرےَ ن آۄےَ جائیِ رام ॥
ابِناسیِ پائِیا نامُ دھِیائِیا سگل منورتھ پاۓ ॥
ساںتِ سہج آننّد گھنیرے گُر چرنھیِ منُ لاۓ ॥
پوُرِ رہِیا گھٹِ گھٹِ ابِناسیِ تھان تھننّترِ سائیِ ॥
کہُ نانک کارج سگلے پوُرے گُر چرنھیِ منُ لائیِ ॥੪॥੨॥੫॥
لفظی معنی:
شگلو۔ خوشی کے گیت۔ پنی ۔ پوری ہوئی۔ چھ سبائی ۔ ساری خواہش۔ جت ملئے ۔جس کے ملاپ سے ۔ رنگ رتے ۔ پریم میںمحو ۔ ابناسی ۔ لافناہ ۔ نام دھائیا ۔ الہٰینام سچ وحقیقت مین توجہ کی ۔ سگل۔ سارے ۔منورتھ ۔مدے ۔ مقصد۔ سانت سہج انند گھنہرے ۔ روحانی خوشیوں سے بھرا روحانی سکون ۔ پوررہیا۔ مکمل طور پر بستا ہے ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دلمیں۔ تھان تھنتر۔ ہرجگہ ۔سائی ۔ دہی ۔ کارج ۔ کام ۔ سگلے ۔ سارے ۔ گر چرنی من لائی۔ پائے مرشد میں دل لگانے سے ۔
ترجمہ:
اے خادمان خدا ہر روز الہٰی حمدوثناہ کیا کرؤ اس سے ساری خوہشات پوری ہوتی ہیں اور الہٰی پریم پیارمیں محو رہو جو تناسخمیں نہیں پڑتا اس نے الہٰی نام سچ وحقیقت میں توجہ لگائی اس کے سارے مقصد و مرادیں پورے ہوئے ۔ پائے مرشد پڑنے سے اور دل لگانے سے ذہنی و روحانی خوشیاں اور سکون ملت اہے ۔ لافنا خدا ہر دلمیں ہر جگہ بس رہا ہے ۔ اے نانک بتادے کہ پائے مرشد کی محبت سے سارے کام مکمل ہوجاتے ہیں۔

سوُہیِ مہلا ੫॥
کرِ کِرپا میرے پ٘ریِتم سُیامیِ نیت٘ر دیکھہِ درسُ تیرا رام ॥
لاکھ جِہۄا دیہُ میرے پِیارے مُکھُ ہرِ آرادھے میرا رام ॥
ہرِ آرادھے جم پنّتھُ سادھے دوُکھُ ن ۄِیاپےَ کوئیِ ॥
جلِ تھلِ مہیِئلِ پوُرن سُیامیِ جت دیکھا تت سوئیِ ॥
بھرم موہ بِکار ناٹھے پ٘ربھُ نیر ہوُ تے نیرا ॥
نانک کءُ پ٘ربھ کِرپا کیِجےَ نیت٘ر دیکھہِ درسُ تیرا ॥੧॥
لفظی معنی:
نیتہ دیکھہہ درس تیرا۔ آنکھوں سے تیرا دیدار کرؤں۔ جہو ا۔ زبان۔مکھ ۔ منہہ۔ زبان۔ ارادھے ۔ ریاض کرے ۔ جسم پنتھ ۔ براہوں کا راستہ ۔ سادھے ۔ درستی کرے ۔ دوکھ ۔ عذاب تکلیف۔ دیاپے ۔ آئے ۔ جل۔پانی مراد سمندر۔ تھل۔ زمین ۔ مہئل۔ خلاص۔ پورن سوآمی ۔ وہی ہے مکمل طور پر ۔ جت دیکھا ۔ جدھر نظر جاتی ہے ۔ تت سوئی۔ وہاں وہ ہے ۔ بھرم ۔ وہم وگمان ۔ شک و شبہات ۔ وکار۔ برائیاں۔ برے کام ۔ ناٹھے ۔ دور ہوگئے ۔پربھ نیر ہوتے نیرا۔ خدا زدیک سے نزدیک تر ہے ۔
ترجمہ:
کرم وعنیات فرما میرے آقا میرے پیارے تاکہ میرے آنکھوں تیرا مقدس دیدار کرین۔ اے خدا اے میرے پیارے لاکھ زبانیں عطا فرماتا کہ زبان سے تیری حمدوثناہ کروں۔ الہٰی حمدوثناہ سے رائیوں اور بدکاریوں کا راہ ابلیس درستی اورنیکی میں تبدیل ہوجات اہے اور عذاب و مشکلات حاءل نہیں ہوتیں۔ سمندر مزین وخلاص ہر جگہ بستاہے خدا جدھر نظرجائے ہو دیدار تیراشک و شہبات وہم وگمان اور برائیاں دور ہوں زدیکسے زندیک تر ہے تو۔ اے خدا نانک پر فرما کرم و عنایت آنکھوں سے کرے دیدار تیرا۔

کوٹِ کرن دیِجہِ پ٘ربھ پ٘ریِتم ہرِ گُنھ سُنھیِئہِ ابِناسیِ رام ॥
سُنھِ سُنھِ اِہُ منُ نِرملُ ہوۄےَ کٹیِئےَ کال کیِ پھاسیِ رام ॥
کٹیِئےَ جم پھاسیِ سِمرِ ابِناسیِ سگل منّگل سُگِیانا ॥
ہرِ ہرِ جپُ جپیِئےَ دِنُ راتیِ لاگےَ سہجِ دھِیانا ॥
کلمل دُکھ جارے پ٘ربھوُ چِتارے من کیِ دُرمتِ ناسیِ ॥
کہُ نانک پ٘ربھ کِرپا کیِجےَ ہرِ گُنھ سُنھیِئہِ اۄِناسیِ ॥੨॥
لفظی معنی:
کوٹ کرن ۔ کروڑون کان ۔ دیجہہ۔ دیجیئے ۔ پربھ پریتم۔ پیارے خدا۔ ابناسی۔لافناہ۔ نرمل۔ پاک۔ کال کی بھاسی ۔موت کا پھندہ۔ سگل منگل۔ ساری خوشیان۔ سگیانا۔ روحانی یا اخلاقی زندگی کی سمجھ ۔ سہج دھیانا ۔ روح روحانی سکون میں توجہ ۔ کلمل۔ گناہ ۔ دکھ جارے ۔ عذاب مٹائے ۔ پربھ چتارے ۔ خدا کو یاد کرے ۔ درمت ۔ بد عقلی ۔
ترجمہ:
اے میرے پیارے خدا کروڑوں کان بخشش کر اے لافناہ صدیوی خدا تاکہ تیری حمدوثناہ سن سکوں اور سن سن کر ایک یہ دل یہ ذہن پاک ہوجائے اور روحانی واخلاقی موت کا پھند ہ ٹوٹ جائے ۔ لافناہ کی یاد وریاض سے موت کا پھندہ بھی کٹ جائے خوشیاں ہوجاتی ہیں اور ورحانی زندگی کی پہچان اور علم ہوتاہے ۔ روز و شب الہٰی یاد وریاض کرؤ اس سے روحانی وذہی سکون رہت اہے الہٰی یادوریاض سے گناہوں کا عذا ب مٹتا ہے اور بری سوچ سمجھ مٹتی ہے ۔ اے نانک بتادے کہ خدا مہربانی کرے الہٰی حمدوثناہ سنیں۔

کروڑِ ہست تیریِ ٹہل کماۄہِ چرنھ چلہِ پ٘ربھ مارگِ رام ॥
بھۄ ساگر ناۄ ہرِ سیۄا جو چڑےَ تِسُ تارگِ رام ॥
بھۄجلُ ترِیا ہرِ ہرِ سِمرِیا سگل منورتھ پوُرے ॥
مہا بِکار گۓ سُکھ اُپجے باجے انہد توُرے ॥
من باںچھت پھل پاۓ سگلے کُدرتِ کیِم اپارگِ ॥
کہُ نانک پ٘ربھ کِرپا کیِجےَ منُ سدا چلےَ تیرےَ مارگِ ॥੩॥
لفظی معنی:
کروڑو ہست۔ کروڑوں ہاتھ ۔ مہل کماویہہ ۔ خدمت کرتے ہین۔ چر ن چلے پربھ مارگ۔ پاؤں خدا ک ی راہ پر چلتے ہیں۔ بھو ساگر ۔ خوفناک سمندر۔ ناؤ۔ کشتی ۔ ہر سیوا۔ الہٰی خدمت ۔ نازگ ۔عبورکراتاہے ۔ مراد کامیاب بناتا ہے ۔ سگل منورتھ ۔ ساری مرادیں۔مہادرکار۔ بدفولیاں ۔ سکھ اپجے ۔ آرام و آسائش پیدا ہو ا ۔ واجے ۔ انحد تورے ۔ مراد روحانی سنگیت ہونے لگا۔ سن بانچھت ۔ دلی خواہشات ۔ قدرت کیم ۔ اپارگ ۔ تیری قدرت کی قیمت اتنی زیادہ ے جس کا اندازہنہیں ہو سکتا۔ مارگ۔ راستے ۔
ترجمہ:
اے خدا کروڑون ہاتھ تیری خدمت میں لتے ہوئے ہیں اورپاون تیری راہوں پر چل رہے ہین۔ تیری خدمت اس دنیاو سمندر ک لئے اک کشتی ہے ۔ جو اس پر سوار ہوتا ہے کامیابی سے عبور کر لیتا ہے مراد اس کی زندگی کامیاب ہوجاتی ہے اس زندگی کے خوفناک سمندر کو عبور کرکے اور الہٰی یادوریاض سے ساری خواہشات اور مرادیں پوری ہوتی ہیں۔ بھاری برائیاں برے اکم ختم ہو جانے سے آرام و آسائش پیدا ہوتا ہے اور روحآنی وزہنی سنگیت ہونے لگتے ہیں اور دلی مرایدں پوری ہوتی ہیں۔ اے خدا تیری قوت و قدرت کی قیمت اپنی بھاری رہے کہ انداہ نا ممکن ہے اے نانک بتادے کہ اے خدا کرم وعنایت فرما کہ میں تیری راہوں پر چلوں۔

ایہو ۄرُ ایہا ۄڈِیائیِ اِہُ دھنُ ہوءِ ۄڈبھاگا رام ॥
ایہو رنّگُ ایہو رس بھوگا ہرِ چرنھیِ منُ لاگا رام ॥
منُ لاگا چرنھے پ٘ربھ کیِ سرنھے کرنھ کارنھ گوپالا ॥
سبھُ کِچھُ تیرا توُ پ٘ربھُ میرا میرے ٹھاکُر دیِن دئِیالا ॥
موہِ نِرگُنھ پ٘ریِتم سُکھ ساگر سنّتسنّگِ منُ جاگا ॥
کہُ نانک پ٘ربھِ کِرپا کیِن٘ہ٘ہیِ چرنھ کمل منُ لاگا ॥੪॥੩॥੬॥
لفظی معنی:
در۔ بخشش۔ عنایت۔ وڈیائی۔ بلند عظمت۔ عظمتو حشمت ۔ پودھن ۔ یہی دولت ۔ وڈبھاگا۔ بلند قسمت ۔ بھاری تقدیر و مقدر ۔ ایہہ رنگ۔ یہی پریم۔ رس۔ لطف و مزہ ۔ بھوگا۔ اُتھانا۔ ہرچرنی ۔ من لاگا۔ پائے الہٰی سے میرا دلی محبت و پیار۔ کرن کارن ۔ گوپالا۔ جو سبب پیدا کرنے اور کرنے توفیق رکھتا ہے خدا۔ ٹھاکر دین دیالا۔ غریبوں پر مہربنا میرے مالک ۔ نرگن۔ بے اوصاف ۔ وسف نہیںکوئی۔ پریتم سکھ ساگر۔ پیار آرام و آسائش کا سمندر۔ سنت سنگ ۔ روحانی رہنماو رہبرکے ساتھ سے ۔من جاگا۔ دلمیں بیداری پیدا ہوئی۔ پربھ کرپاکینی ۔ کدا نے مہربنای کی ۔ چرن کمل من جاگا۔ پائےپاک میں بیداری ہوئی ۔
ترجمہ:
یہی ہے بخشش خدا یہی ہے بلند عظمت یہی ہے دولت اور یہی ہے بلند قسمت یہی ہے پریم پیارا اوریہی ہے نعمتوں کا لطف و مزہ چھکنا کرتا رہے ۔ اے خدا یہ سارے تیری بخشش و عنایت ہے اے میرے غریب پرور رحمان الرحیم میں بے اوصاف ہوں کوئی وصف نہیں۔ مجھ میں جبکہ میرا پیار خدا آرام و آسائش کا سمندر ہے ۔ میرے دل میں روحانی رہنما و رہبر کی صحبت و قربت سے بیداری پید ا ہوئی ہے ۔ اے نانک بتادے کہ الہٰی کرم وعنایت سے ہی پاک پائے الہٰی کا گرودیہ ہوگیا ہے ۔

سوُہیِ مہلا ੫॥
ہرِ جپے ہرِ منّدرُ ساجِیا سنّت بھگت گُنھ گاۄہِ رام ॥
سِمرِ سِمرِ سُیامیِ پ٘ربھُ اپنا سگلے پاپ تجاۄہِ رام ॥
ہرِ گُنھ گاءِ پرم پدُ پائِیا پ٘ربھ کیِ اوُتم بانھیِ ॥
سہج کتھا پ٘ربھ کیِ اتِ میِٹھیِ کتھیِ اکتھ کہانھیِ ॥
بھلا سنّجوگُ موُرتُ پلُ ساچا ابِچل نیِۄ رکھائیِ ॥
جن نانک پ٘ربھ بھۓ دئِیالا سرب کلا بنھِ آئیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
ہر جپے ۔ الہٰی عبادت وریاض کے لئے ۔ ہر مندر ۔ الہٰی گھر۔ ساچا۔ بنائیا۔ سنت ۔ روحانی رہنما و رہبر۔ بھگت۔ الہٰی عاشق۔ پریمی ۔ گن گاویہہ۔ حمدوثناہ کرتے ہیں۔ پاپ تجاویہہ۔گناہوںکا تدارک کراتے ہیں۔ پرم پد۔ روحانیت یا اخلاق کا بلند رتبہ۔ اتم بانی۔ پاک کلام ۔ سہج کتھا۔ روحانی یااخلاقی زندگی کی کہانی ۔ ات میٹھی ۔ناہیت ۔ سریلی ۔ کتھی ۔ بینا کی ۔ اکتھ ۔نا قابل بیان ۔ بھال سنجوگ۔ خوش بخت ملاپ ۔صورت پل ساچا۔ اچھا موقع ۔ ایپل بنو۔ رکھائی۔ پائیدار بنیاد اکھائی گئی۔ سرب کلا۔ تمام قوتیں اور طور طریقے ۔
ترجمہ:
خدا نے الہٰی عباوت وریاضت کے لئے انسانی جسم و وجود اپنے رہنے کے لئے روحانی رہنما و رہبر و عاشقان الہٰی و پریمی حمدوثناہ کرتے ہیں ۔ اپنے مالک خداکی یادویرآض سے سارے گناہوں کا تدارک کرتے ہیں الہٰی پاک کلام کی حمدوثناہ سے بلند روحانی واخالقی رتبے پاتے ہیں۔خدا ک روحانی نہایت شرینی کہانی جو بیان ہیں ہو سکتی بیان کی ہے ۔ اچھا اورنیک تھا وہ ملاپ موقع محل وقوع جب یہ سچی مستقل بنیاد رکھی گئی ۔ اے خادم نانک جب خدا مرہبان ہوئے تو تمام روحانی وآخلاقی قوتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔

آننّدا ۄجہِ نِت ۄاجے پارب٘رہمُ منِ ۄوُٹھا رام ॥
گُرمُکھے سچُ کرنھیِ ساریِ بِنسے بھ٘رم بھےَ جھوُٹھا رام ॥
انہد بانھیِ گُرمُکھِ ۄکھانھیِ جسُ سُنھِ سُنھِ منُ تنُ ہرِیا ॥
سرب سُکھا تِس ہیِ بنھِ آۓ جو پ٘ربھِ اپنا کرِیا ॥
گھر مہِ نۄ نِدھِ بھرے بھنّڈارا رام نامِ رنّگُ لاگا ॥
نانک جن پ٘ربھُ کدے ن ۄِسرےَ پوُرن جا کے بھاگا ॥੨॥
لفظی معنی:
آنند۔ روحانی وذہنی سکون کی آرام و آسائش ۔ نت ۔ ہر روز ۔ وجیہ واجے ۔ خوشیوںکے شادیانے ہوئے ۔ پار برہ۔ کامیابی عنایت کرنے والاخدا من دوٹھا ۔ دل میں بسا۔ انحد بانی۔ لگاتار کلام۔ گورمکھ ۔ مرشد۔ دکھائی بیان کرنا۔ سچ کرنی ۔ سچے اعمال۔ ساری ۔ کرنا۔ ونسے ۔ مٹے ۔ بھرم ۔ گمراہی ۔ وہم و گمان۔ بھٹکن ۔ بھے ۔ خوف ۔ جھوتھا۔ جھوٹ۔ جس ۔ صفت صلاح من تن پر یا۔ دل و جان کھلا۔ خوشی محسوس ہوئی۔ سرب سکھا۔ ہر طرح کے آرام و آسائش ۔ تس ہی بن آئے ۔ اسی کو ہی میسئر ہوئے ۔ رام نام نوندھ۔ نو خزانے ۔ بھرے بھنڈار۔ ذخیرے بھرے ہوئے ۔ رام نام ۔ رنک لاا۔ جسے الہٰی نام کا پیار و محبت ہے سچ وحقیقت سے ۔ نانک جن ۔ خدمتگار نانک کو۔ پربھ۔ خدا۔ کدے نہ وسرے ۔نہ بھولے ۔ پورن جاکا بھاگا۔ جس کی قسمت پوری ہے ۔
ترجمہ:
جس کے دلمین خدا بس جاتا ہے اس کے دل میں ہمیشہ شادیانے اور کون رہتا ہے ۔مرشد کے وسیلے سے سچے نیک اعمال ہوجاتے ہیں وہم گمان شک و شبہات خوف اور جھوٹ ختم ہوجاتا ہے مرید مرشد ہوکر مرشد کا بیان کیا ہوا کلام دل و جان مسرت محسوس کرتے ہیں۔ جسے خدا اپناتا ہے ۔ اسے ہی طرح کے آرام و آسائش میسئر ہوتے ہیں۔ اس دلمیں دنیا کے نو خزانے بھرے ہوئے ہیں جسے الہٰی نام سچ وحقیقت سے محبت اور احساس ہے خادم نانک کو نو خدا نہ بھولے کبھی جن کی قسمت پوری ہے ۔

چھائِیا پ٘ربھِ چھت٘رپتِ کیِن٘ہ٘ہیِ سگلیِ تپتِ بِناسیِ رام ॥
دوُکھ پاپ کا ڈیرا ڈھاٹھا کارجُ آئِیا راسیِ رام ॥
ہرِ پ٘ربھِ پھُرمائِیا مِٹیِ بلائِیا ساچُ دھرمُ پُنّنُ پھلِیا ॥
سو پ٘ربھُ اپُنا سدا دھِیائیِئےَ سوۄت بیَست کھلِیا ॥
گُنھ نِدھان سُکھ ساگر سُیامیِ جلِ تھلِ مہیِئلِ سوئیِ ॥
جن نانک پ٘ربھ کیِ سرنھائیِ تِسُ بِنُ اۄرُ ن کوئیِ ॥੩॥
لفظی معنی:
چھائیا ۔ سایہ۔ پربھ چھترپت۔ اس سائے کا مالک خدا ۔ کینی ۔ کی ۔ سگلی ۔ ساری ۔ پتت۔ ساری جلن ۔ بناسی ۔ مٹائی ۔ دوکھ ۔ عذاب ۔ پاپ۔ گناہ۔ برائیاں۔ ڈیرہ ۔ ٹھکانہ ۔ ڈھاٹھا۔ مسمار ہوا۔ کارج ۔ کام ۔ زندگی کا مقسد۔ مدعا۔ راسی ۔ درست۔ ٹھیک۔ مٹی بلائیا۔ مصھبیت ختمہویئ۔ ساچ دھرم۔ سچی فرض۔ صدیوی سچا انسانی فرض ۔ پن پھلیا۔ اضافہ ہوا یا ترقی ہوئی۔ سو پربھ۔ اس خدا کو ۔ سدا۔ ہمیشہ ۔ دھیایئے ۔ توجہ دیں۔ دھیان کریں۔ سودت۔ سوتے ووقت ۔ بہشت ۔ بھٹتے وقت ۔ کھلیا ۔ کھڑے کھڑتے ۔ گن ندھان ۔ اوصاف کا خزانہ ۔ سکھ ساگر۔ آرام و آسائش کا سمندر۔ سوآمی ۔ مالک۔ جل۔ سمندر۔ تھل۔ زمینی۔ مہیل۔ خلا۔ سوئی ۔ وہی ۔ پربھ کی س رنائی۔ خدا کے زیر سایہ۔ تس بن۔ اس کے بغیر۔ اور ۔ دوسرا۔
ترجمہ:

میرا گھرُ بنِیا بنُ تالُ بنِیا پ٘ربھ پرسے ہرِ رائِیا رام ॥
میرا منُ سوہِیا میِت ساجن سرسے گُنھ منّگل ہرِ گائِیا رام ॥
گُنھ گاءِ پ٘ربھوُ دھِیاءِ ساچا سگل اِچھا پائیِیا ॥
گُر چرنھ لاگے سدا جاگے منِ ۄجیِیا ۄادھائیِیا ॥
کریِ ندرِ سُیامیِ سُکھہ گامیِ ہلتُ پلتُ سۄارِیا ॥
بِنۄنّتِ نانک نِت نامُ جپیِئےَ جیِءُ پِنّڈُ جِنِ دھارِیا ॥੪॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
گھر۔ انسانی جسم۔ بن ۔ جنگل۔ تال۔ تالاب۔ مراد میرا دل جسم اور زہن ۔ پربھ پر سے ۔ الہٰی چھوہ حاسل ہوئی۔ من سحجیا۔ دل دراز ہوا۔ میت ساجن۔ یا دوست ۔ سر سے ۔ تسلی ہوئی۔ تسکین ملا ۔گن منگل گائیا۔ الہٰی حمدوثناہ کی ۔ سدا جاگے ۔ پیدا ہوئے ۔ سمجھ آئی ۔ من وحیا و دھائیا۔ دلمیں جوش وخروش پیدا ہوا۔ کری ندر سوآمی ۔ خدا نے نگاہ صفحت کی ۔ سکھہگامی۔ ارام و آسائش پہنچانے والے نے ۔ حلت پلت۔ سواریا۔ اس جہاں کی زندگی اور عاقبت درست فمرائی ۔ بنونت ۔ عرض گذارتا ہے ۔ مت ہر روز۔جیؤ پنڈ۔ یہ روح اور جسم ۔ جن ۔ جس نے ۔ دھاریا۔ بنائیا۔ پیدا کیا۔
ترجمہ:
الہٰی چھو اور ملاپ سے میرا جسم اور دل خدا کے بسنے کے لئے ایک اعلے گھر اوجائے رہائش ہوگیا ہے ۔ میرا دل خوش اخلاق ہوگیا ہے اور یاروں دوستوں کو بھروسا اور تسکین مل گئی اور الہٰی حمدوثناہ کی اور سچے خدا میں دھیان لگانے سے ساری مرادیں پوری ہوئیں۔ مرید مرشد ہوئے دل میں بیداری پیدا ہوئی ۔ اور دلمیں ترقی و برتی کا خیال پیدا ہوا۔ آرام و آسائش پہنچانے والے خدا نے نگاہ شفقت ڈالی اور حالیہ زندگی اور عاقبت درست فرمائے ۔ نانک عرض گذارتا ہے ۔ ہر رو ز الہٰی نام سچ وحقیقت کی یادویاض کرؤ جس نے یہ روح اور جسم عنایت کیا ہے ۔

سوُہیِ مہلا ੫॥
بھےَ ساگرو بھےَ ساگرُ ترِیا ہرِ ہرِ نامُ دھِیاۓ رام ॥
بوہِتھڑا ہرِ چرنھ ارادھے مِلِ ستِگُر پارِ لگھاۓ رام ॥
گُر سبدیِ تریِئےَ بہُڑِ ن مریِئےَ چوُکےَ آۄنھ جانھا ॥
جو کِچھُ کرےَ سوئیِ بھل مانءُ تا منُ سہجِ سمانھا ॥
دوُکھ ن بھوُکھ ن روگُ ن بِیاپےَ سُکھ ساگر سرنھیِ پاۓ ॥
ہرِ سِمرِ سِمرِ نانک رنّگِ راتا من کیِ چِنّت مِٹاۓ ॥੧॥
لفظی معنی:
بھے ساگرو۔ خوف کا سمندر۔ ثریا ۔ عبور کیا۔ ہر ہر نام دھیائے ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت میں التفات اور توجہ لگا کر ۔ بوہتھڑا۔ جہاز۔ ۔ ہر چن۔ پائے الہٰی ۔ ارادھے ۔ دھیان لگایا۔ مل ستگر سچے مرشد کے ملاپ سے ۔ پار لنگھائے ۔ زندگ کامیاب ہوئی۔ گر سبدی ثرییئے ۔ کامیابی ملتی ہے ۔ بہوڑ۔ دوبارہ ۔ آون جانا۔ آواگون ۔ تناسخ۔ بھل۔ اچھا۔نیک تصور کرؤ۔ سچ ۔ روحانی ذہنی سکون جسمیں انسانی خیالات ذہن میں ساکن ہو جاتے ہیں روحانی سکون ۔ سکھ ساگر ۔ آرام و اسائش کے سمندر ۔ سرن ۔ سرنی ۔ پناہ یا زیر سایہ رہ کر ۔ رنگ راتا۔ پریم پیارمیں محو۔ من کی چنت ۔ دلی تشویش ۔ فکر ۔ غمگینی ۔
ترجمہ:
الہٰی نام سچ وحقیقت اپنا کر اس میں اپنی الثفات و توجہ لگا کر زندگی کے خوفناک سمندر اور خوفناک سمندر عبور ہو سکتا ہے مراد انسانی زندگی کامیاب نائی جا سکتی ہے ۔ الہٰی پناہ و سایہ خدا ایکجہاز ہے اس کے سہارے اور سچے مرشد کے ملاپ سے اس زندگی کو کامیاب نائیا جا سکتا ہے اور اس خوف کے سمندر کو عبور کیا جا سکتاہے خدا عبور رکاتا ہے ۔ کلام و سبق مرشد سے کامیا بی حاصل ہوتی ہے اور دوبارہ روحانیموت واقع نہیں ہوتی اور تناسخ مٹ جاتا ہے ۔ جو کچھ خدا کرتا ہے اسے اچھا سمجھو اور تصو ر کرؤ تبھی دل کو روحانی وزہنی سکون مل سکتا ہے ۔ آرام و آسائش کے سمندر کے زیر سایہ اور پناہ گزیں ہونے سے نہ عذآب آتا ہے نہ بھوک رہتی ہے نہ بیماری آتی ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی عبادت وریاضت سے انسان الہٰی پریم پیارمین محو ومجذوب ہو جتا ہے ۔ لہذا اس سے اسکے دل میں غمگینی اور اداسی نہیں رہتی ۔

سنّت جنا ہرِ منّت٘رُ د٘رِڑائِیا ہرِ ساجن ۄسگتِ کیِنے رام ॥
آپنڑا منُ آگےَ دھرِیا سربسُ ٹھاکُرِ دیِنے رام ॥
کرِ اپُنیِ داسیِ مِٹیِ اُداسیِ ہرِ منّدرِ تھِتِ پائیِ ॥
اند بِنود سِمرہُ پ٘ربھُ ساچا ۄِچھُڑِ کبہوُ ن جائیِ ॥
سا ۄڈبھاگنھِ سدا سوہاگنھِ رام نام گُنھ چیِن٘ہ٘ہے ॥
کہُ نانک رۄہِ رنّگِ راتے پ٘ریم مہا رسِ بھیِنے ॥੨॥
لفظی معنی:
ہر منتر ۔ الہٰی سبق ۔ نصیحت ۔ واعط۔ درڑائیا۔ پختہ طور پر یاد کرائیا۔ ہر ساجن ۔ دوست ۔ خدا۔ دسگت کینے ۔ زیر کئے ۔ آپنٹرامن ۔ اپنا دل ۔ آگے دھریا۔ بھنٹ چڑھائیا۔ سر بس ٹھاکر دینے ۔ تو مالک نے سب کچھ دیا۔ داسی ۔ خادم۔ خدمتگار ۔ اداسی ۔ غمگینی ۔ ہر مندر۔ الہٰی گھر ۔مراد انسای دل ۔ تھت۔ ٹھکانہ ۔ انندوتود۔ سکون اور خوشیاں۔ سمرپربھ ساچا۔ سچے خدا کی یاد وریاض ۔ وچھڑ۔ خدائی ۔ کبہونہ جائی۔ کبھی ہوتینہیں۔ وڈبھاگن۔ بلند قسمت۔ سدا سہاگن۔ صدیوی خدا پر مت ۔ رام نام گن جینے ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت کی پہچنا سے اوصاف سمجھنے سے ۔ رولہہ رنگ راتے ۔ پریم پیار میں محو ومجذوب ۔ مہارس۔ بھینے ۔ بھاری پریم پیار کے لطف اندوزی میں محو۔
ترجمہ:
روحانی رہنماؤں و رہبروں نے جن کے دلمیں الہٰی سبق واعظ پختہ کرا دیا ۔ خدا ان کے پیار اور پریم کی وجہ سے ان کے بس میں آگیا۔ اپنا دل خدا کی بھینٹ چڑھادیا تو خدا نے اسے ہر شے عنایت کر دی ۔ اس نے جب اپنا کدمتگار بنالیا تو غمگینی مٹ گئی اور خدا کے گھر ٹھکانہ ملا۔ مراد صابر ہو محتاجی گئی ۔ سچے خدا کی یادوریاض سے روحانی سکون خوشیوں رنگ تماشوں میں زندگی بسر کر ؤگے اور نہ الہٰی جدائی کبھی رہے گی ۔ وہی بلند قسمت خدا یافتہ خدا پرست ہوگا جو الہٰی نام سچ وحقیقت کی پہچان کریگا اور سمجھے گا۔ اے نانک بتادے ۔ کہ جو شخص الہٰی پریم پیارمیں محو ومجذوب ہوگا وہ پیارکا بھاری لطف لیگا۔

اند بِنود بھۓ نِت سکھیِۓ منّگل سدا ہمارےَ رام ॥
آپنڑےَ پ٘ربھِ آپِ سیِگاریِ سوبھاۄنّتیِ نارے رام ॥
سہج سُبھاۓ بھۓ کِرپالا گُنھ اۄگنھ ن بیِچارِیا ॥
کنّٹھِ لگاءِ لیِۓ جن اپُنے رام نام اُرِ دھارِیا ॥
مان موہ مد سگل بِیاپیِ کرِ کِرپا آپِ نِۄارے ॥
کہُ نانک بھےَ ساگرُ ترِیا پوُرن کاج ہمارے ॥੩॥
لفظی معنی:
انند ۔ شکر۔ ونود۔ خوشیاں ۔ بھیئے ہوئے ۔ نت۔ ہر روز ۔ سکھیئے ۔ ساتھی منگل۔ جوش بھری خوشی۔ آپنڑے ۔ جو خدا کے محبوب ہیں۔ سوارے ۔ راہ راست پر لاتا ہے ۔ سیگاری ۔ آراستہ کرتا ہے ۔ سوبھاونتی ۔ شہرت یافتہ ۔ سہج سبھاے ۔ قدرتا۔ بھیئے کر پالا۔ مہربان ہوئے ۔ گن اوگن۔ نیکی ۔ بدی ۔ وچاریا۔ خیال کیا۔ کنٹھ ۔ گلے ۔ اردھاریا ۔ دلمیں بسائیا۔ مان ۔ وقار ۔ عزت۔ گرور۔ موہ۔ محبت ۔ سگل ۔ ساری ۔ دیاپی ۔ بسی۔ نوارے ۔ دور کئے ۔ ساگرثریا ۔ زندگی بھنور۔ عبور کیا ۔ مراد زندگی کامیاب ہوئی ۔ زندگی کا مقصد ۔ مراد و مدعا کامیاب ہوا۔
ترجمہ:
اے ساتھیوں اب میرے دل میں ہمیشہ جو ش خروش اور خوشیاں اور سکنو رہتا ہے اور پیارے خدا نے خود ہی میرے زندگی خوشگوار باواقار اور شہرت یافتہ بنا دی ہے ۔ قدرتی طور پر مہربان ہوئے میری کسی نیکی بدی کا خیال نہ کیااور اپنے گلے لگا کر اپنا لیا اور اپنا نام سچ وحقیقت دل میں بسادیا اور اپنی کرم و عنایت سے غرور دنیاوی دولت کی محبت اور اسکی مستی جس میں تمام عالم مبتلا ہے خود ہی پانی کرم و عنایت سے دور کر دیئے ۔ اے نانک بتادے کہ زندگی کے اس خوفناک سمند رکو جس میں ہر وقت طوفان جوار بھائے مددجوز اور لہریں اُٹھتی رہتی ہیں کامیابی سے عبور کر لیا ہے اور سارے کام کامیابی سے سرا انجام ہوگئے ہیں۔

گُنھ گوپال گاۄہُ نِت سکھیِہو سگل منورتھ پاۓ رام ॥
سپھل جنمُ ہویا مِلِ سادھوُ ایکنّکارُ دھِیاۓ رام ॥
جپِ ایک پ٘ربھوُ انیک رۄِیا سرب منّڈلِ چھائِیا ॥
ب٘رہمو پسارا ب٘رہمُ پسرِیا سبھُ ب٘رہمُ د٘رِسٹیِ آئِیا ॥
جلِ تھلِ مہیِئلِ پوُرِ پوُرن تِسُ بِنا نہیِ جاۓ ॥
پیکھِ درسنُ نانک بِگسے آپِ لۓ مِلاۓ ॥੪॥੫॥੮॥
لفظی معنی:
گن گاوہو گوپال۔ الہٰی حمدوثناہ کرو۔ سگل منورتھ ۔ ساری مرادیں۔ ایکنکار۔ واحد خدا۔ انیک ردیا۔ بیشمار بستا ہے ۔ سرب منڈل۔ سارے عالم میں ۔ چھائیا ۔ بستا ہے ۔ ہر ہو پسارا۔ الہٰی پھیلاو ۔ برہم پسریا۔ یہ عالم خدا کا ہی پھیلاؤ ہے ۔ برہم درسٹی آئیا ۔ خدا کا ہی نظارہ ہے ۔ جل۔ پانی ۔ سمندر ۔ تھل ۔ زمین ۔ مہیل۔ خلا۔ خالی جگہ۔ پور پورن۔ وہاں مکمل طور پر بستا ہے ۔ جائے ۔ جگہ ۔ پیکھ درسن۔ دیدار کا نظارہ کرکے ۔ وگسے ۔ خوش ہوتا ہے ۔ کھلتاہے ۔
ترجمہ:
روز مرہ الہٰی عبادت وریاضت کرنے سے ساتھیوں خدا مراد یں پوری کرتا ہے ۔ خدا رسید ہ پاکدامن جس نے اپنی زندگی روحانی واخلاقی طور پر راہ راست پر ڈالی رکھی ہے کے ملاپ سے واحد خدا میں دھیان لگا کر زندگی کامیاب ہوجاتی ہے ۔ واحد خدا کی عبادت وریاضت جو سبھ میں بستا ہے ۔ سارے جگت اور عالم میں بس رہا ہے ۔ یہ سارا علام خدا کا ہی پھیلاؤ ہے اور اسکا کیا ہوا پھیلاؤ ہے اور جو زیر نظر ہے خدا کا ہی پھیلاؤ ہے ۔ پانی مراد مندر۔ تھل مراد مزین مہنل مراد کوئی اس سے خالی نہیں۔ اے نانک۔ اسکے دیار سے خوشی ملتی ہے اور خود بخود ملا لیتا ہے ۔

سوُہیِ مہلا ੫॥
ابِچل نگرُ گوبِنّد گُروُ کا نامُ جپت سُکھُ پائِیا رام ॥
من اِچھے سیئیِ پھل پاۓ کرتےَ آپِ ۄسائِیا رام ॥
کرتےَ آپِ ۄسائِیا سرب سُکھ پائِیا پُت بھائیِ سِکھ بِگاسے ॥
گُنھ گاۄہِ پوُرن پرمیسرُ کارجُ آئِیا راسے ॥
پ٘ربھُ آپِ سُیامیِ آپے رکھا آپِ پِتا آپِ مائِیا ॥
کہُ نانک ستِگُر بلِہاریِ جِنِ ایہُ تھانُ سُہائِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
ابچل۔ صدیوی دائم۔ نگر۔ قصہ ۔ شہر۔ گوبند۔ خدا۔ گرو ۔ مرشد۔ نام ۔ سچ وحقیقت۔ جپت۔ عبادت وریاضت۔ من اچھے ۔ دلی خواہش۔ سوئی ۔ وہی ۔ پھل۔ مراد۔ تمنا۔ کرتے ۔ کارساز ۔ کرتار ۔ سرب سکھ ۔ ہر طرح کی آرام و آسائش و گاسے خوشی ہوئے ۔ پورن پر میسور کامل خدا۔ کارج آئیا راسے ۔ کام درست ہوئے ۔ سوامی آقا۔ مالک ۔رکھا ۔ رکھا۔ محافظ ۔ جن ۔ جس نے ۔ ایہہ تھان ۔ یہ مقام۔ سہائیا۔ خوبصورت بنائیا۔
ترجمہ:
یہ لافناہ الہٰی شہر مراد جسم سایہ مرشد میں الہٰی حمدوثناہ کی سکون روحانی پائیا کیونکہ یہ کارساز کرتار کا خؤد پیدا کیا ہوا ہے ۔ اسلئے دلی مرادیں پوری ہوتی ہیں۔ سکھ مریدان مرشد ۔ بیٹے بھائی سب خوش ہوتے ہیں کامل خدا کی صفت صلاح کرتے ہیں اور زندگی کا مقصد و مدعا درست ٹھیک بیٹھتا ہے خدا خود ہی مالک خود ہی محافظ خؤد ہی ماں اور باپ ہے ۔ اے نانک ۔ یہ بتادے جس نے یہ سر پر یا جسم کو خوبصورتی عطا کی ہے اس سچے مرشد قربان ہوں۔

گھر منّدر ہٹنالے سوہے جِسُ ۄِچِ نامُ نِۄاسیِ رام ॥
سنّت بھگت ہرِ نامُ ارادھہِ کٹیِئےَ جم کیِ پھاسیِ رام ॥
کاٹیِ جم پھاسیِ پ٘ربھِ ابِناسیِ ہرِ ہرِ نامُ دھِیاۓ ॥
سگل سمگ٘ریِ پوُرن ہوئیِ من اِچھے پھل پاۓ ॥
سنّت سجن سُکھِ مانھہِ رلیِیا دوُکھ درد بھ٘رم ناسیِ ॥
سبدِ سۄارے ستِگُرِ پوُرےَ نانک سد بلِ جاسیِ ॥੨॥
لفظی معنی:
گھر ۔ ذہن من ۔ پٹناے ۔ ساتھ۔ ساتھ دکانیں۔ مراد ۔ اعضائے احساس و علوم۔ نام سچ وحقیقت ۔ نواسی ۔ بستا ہے ۔ سنت ۔ روحانی رہنماو رہبر۔ بھگت۔ عاشقان الہٰی۔ الہٰی پریمی ۔ ہر نام ارادھے ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت کی یادوریاض کرتے ہین۔ جسم ۔ فرشتہ موت۔ پھاسی ۔ پھندہ ۔ جال۔ پربھ ابناسی ۔ لافناہ خدا۔ ہر ہر نام دھیائے ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت میں توجہ دینے سے ۔ سگل سمگری ۔ سارا سامان ۔ پورن ہوئی مکمل ہوئی۔ من اچھے ۔ دلی خواہشات کی مطابق۔ سجن۔ دوست۔ رلیاں۔ عیش و آرام ۔ بھرم۔ وہم و گمان۔ بھٹکن ۔ شک و شبہات ۔ سبد۔ کلام۔ سوارے ۔ درستی ۔
ترجمہ:
جس دل و ذہن میں بستا ہے خدا کا نام سچ وحقیقت اس کے تمام اعضا و اعمال و احساس از خود اخلاقی و روحای ہو جاتے ہیں ۔ روحانی رہنما و رہبر و الہٰی عاشق جو الہٰی نام میں دھیان لگاتے ہی۔ ان کا روحانی موت کا جال یا پھندہ کٹ جاتا ہے ۔خدا جو لافناہ ہے ۔ روحانیت کے لئے بج سارے سامان اوصاف مکمل ہوجاتے ہیں تو دلی مرادیں پوری وہتی ہیں۔ روحانی رہبر الہٰی پریم دوست مرید مرشد عیش و آرام پاتے ہیں۔ عذاب و گمراہی ختم ہوجاتی ہے ۔ اے نانک۔ اس کامل مرشد پر سو بار قربان ہوں ۔ جس کے سبق و کلام زندگی آراستہ پیرا ستہ و روحانی واخلاقی ہو جاتی ہے۔

داتِ کھسم کیِ پوُریِ ہوئیِ نِت نِت چڑےَ سۄائیِ رام ॥
پارب٘رہمِ کھسمانا کیِیا جِس دیِ ۄڈیِ ۄڈِیائیِ رام ॥
آدِ جُگادِ بھگتن کا راکھا سو پ٘ربھُ بھئِیا دئِیالا ॥
جیِء جنّت سبھِ سُکھیِ ۄساۓ پ٘ربھِ آپے کرِ پ٘رتِپالا ॥
دہ دِس پوُرِ رہِیا جسُ سُیامیِ کیِمتِ کہنھُ ن جائیِ ॥
کہُ نانک ستِگُر بلِہاریِ جِنِ ابِچل نیِۄ رکھائیِ ॥੩॥
لفظی معنی:
دات ۔ کی ہوئی بخشش۔ خصم ۔ مالک ۔ خدا ۔ پوری ۔ مکمل ۔ نت نت۔ روز افزوں ۔ ہر آنے والے دن۔ سوائی ۔ زیادہ ۔ پاربرہم ۔ کامیابی عنایت کرنے والا ۔ خصمانہ ۔ مالکانہ فرض ۔ وڈی ۔ وڈیائی ۔ بلند عظمت۔ آد۔ آغاز۔ جگاد۔ مابعد کے دورمیں۔ دیالا۔ مہربان۔ جیئہ جنت۔ ساری مخلوقات ۔ پرتپالا۔ ہر روش۔ دیہہ دس۔ ہر طرف۔ پور رہیا۔ پھیلا ہوا۔ جس سوآمی ۔ عظمت و حشمت۔ قیمت ۔ قدرومنزلت ۔ کہن نہ جائی۔ بینا نہیں ہو سکتی ۔ ستگر۔ سچا مرشد۔ ابجل۔ مستقل۔ نیو۔ بنیاد۔
ترجمہ:
الہٰی بخشش مکمل ہوت ہے جو روز افزوں بڑھتی جاتی ہے ۔ کامیابی عنایت کرنے وال اخداوند کریم اپنا مالکانہ فرض سر انجام دیتا ہے جو بلند عظمت و حشمت ہے ۔ وہ آغاز علام سے لیکر ما بعد کے دورمیں عاشقان الہٰی اور پریمیوں کا محافظ رہا ہے اور حافظت کرتا آئیا ہے وہ مہربان ہوا ہے ۔ ساری مخلوقات کو آرام وآسائش پہنچاتا ہے اور سب کی پرورش کرتا ہے ۔ سارے عالم میں اسکی عظمت و حشمت ہے جس کی قدرومنزلت بیان نہیں ہوسکتی ۔ اے نانک۔ بتادے قربان ہوں اس سچے مرشد پر جس نے یہ مستقل جاودیان بنیاد دکھائی ہے ۔

گِیان دھِیان پوُرن پرمیسرُ ہرِ ہرِ کتھا نِت سُنھیِئےَ رام ॥
انہد چوج بھگت بھۄ بھنّجن انہد ۄاجے دھُنیِئےَ رام ॥
انہد جھُنھکارے تتُ بیِچارے سنّت گوسٹِ نِت ہوۄےَ ॥
ہرِ نامُ ارادھہِ میَلُ سبھ کاٹہِ کِلۄِکھ سگلے کھوۄےَ ॥
تہ جنم ن مرنھا آۄنھ جانھا بہُڑِ ن پائیِئےَ جد਼نیِئےَ ॥
نانک گُرُ پرمیسرُ پائِیا جِسُ پ٘رسادِ اِچھ پُنیِئےَ ॥੪॥੬॥੯॥
لفظی معنی:
گیان ۔ علم ۔ دھیان۔ توجہ پورن پر میسور۔ کامل خدا ہر کتھا ۔ الہٰی گہانی ۔ انحد ۔ لگا تار ۔ چوج ۔ تماشے ۔ بھگت بھو بھنجن۔ دنیاوی غلامی سے نجات دلانے والے عاشقان الہٰی۔ انحد واجے دھنے ۔ لگاتار الہٰی سریں جاری رہتی ہیں۔ جھنکارے ۔ گونجیں۔ تت۔ حقیقت۔ اصلیت ۔ وچارے ۔ سمجھے ۔ سنت گوسٹ۔ روحانی رہبروں کے خیالات کا تبادلہ ۔ مظاہرہ ۔ ہر نام ارادھے ۔ الہٰی نام سچ و حقیقت ۔ ارادھے ۔ یادوریاض سے ۔ سیل سبھ کا ئیہہ۔ ناپاکیزگی دور ہوتی ہے ۔ کل وکھ ۔ گناہ۔ جرم ۔ دوش۔ آون جانا ۔ آواگون۔ تناسخ ۔ بہوڑ۔ دوبارہ۔ جونی ۔ جنم۔ جس پر ساد۔ جسکی رحمت سے ۔ چھ پنیئے ۔ خواہشات پوری ہوتی ہیں۔
ترجمہ:
ہر روز الہٰی علم و توجہی کامل خدا جو ہرجائی ہے کے متعلق سنتے ہیں۔ عاشقان الہٰی کے تناسخ مٹانے او رختم کرنے والے خدا کی رنگ رلیوں اور صفت صلاح کی روحانی سریں اپنا جوش و خروش پیدا کرتی رہتی ہیں۔ روحانی رہنماؤں رہبروںکے الہٰی خیالات کی سوچ و چار اورحمدوثناہ جاری رہتا ہے ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت کی یادوریاض سے روحانی واخلاقی ناپاکیزگی مٹ جاتی ہے اور تمام جرم و گناہ دور ہوجاتے ہیں ایسی حالت میں تناسخ مٹ جاتا ہے نجات حاسل ہوتی ہے ۔ اے نانک جس مرشد اور الہٰی کرم و عنیات سے الہٰی وصل وملاپ حاصل ہوتا ہے ۔ اس کی رحمت تمام خواہشات پوری وہتی ہے ۔

سوُہیِ مہلا ੫॥
سنّتا کے کارجِ آپِ کھلوئِیا ہرِ کنّمُ کراۄنھِ آئِیا رام ॥
دھرتِ سُہاۄیِ تالُ سُہاۄا ۄِچِ انّم٘رِت جلُ چھائِیا رام ॥
انّم٘رِت جلُ چھائِیا پوُرن ساجُ کرائِیا سگل منورتھ پوُرے ॥
جےَ جےَ کارُ بھئِیا جگ انّترِ لاتھے سگل ۄِسوُرے ॥
پوُرن پُرکھ اچُت ابِناسیِ جسُ ۄید پُرانھیِ گائِیا ॥
اپنا بِردُ رکھِیا پرمیسرِ نانک نامُ دھِیائِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
روحانی رہبروں کے کام ۔ آپ کھلو ئیا ۔ خود امدادی ہوتا ہے ۔ دھرت سہاوی ۔ جسم خوبصورت ۔ نال سہاوا۔ ذہن من اچھا نیک۔ اسمیں انمرت جل۔ وہ پانی جس سے زندگی خوبصورت ہوجاتی ہے ۔ چھائیا۔ اثر انداز۔ پورن ۔ ساج کرائیا ۔ سامان مکمل ہوا۔ سگل منورتھ پورے ساری مرادیں پوری ہوئیں۔ سگل دوسرے ۔ ساری غمگینی دورہوئی۔ پورن پرکھ ۔ کامل انسان ۔ اچت ۔ صدیوی ۔ مستقل۔ ابناسی۔ لافناہ ۔جس ۔ صفت صلاح۔ ہردھ ۔ عاوت
ترجمہ:
روحانی رہبروں رہنماؤں ( سنتوں ) کے کاروباریا کام میں خود خدا امدادی ہوتا ہے اور خود انہیں کامیاب بناتا ہے ۔
وہ جسمانی طور اور ذہنی و قلبی طور پر دست ہوجات اہے اور ابحیات جس سے زندگی روحانی اور اخلاقی طور پر اس پر اثر انداز رہتا ہے اور ہو آبحیات سے پر شار رہتا ہے کوشش برآور ہوتی ہے ساری مرادیں پوری ہوتی ہیں۔ ساری علام میں نیک شہرت ہوتی ہے ساری غمگینی اور اداسی دور ہوجاتی ہے اس صدیوی مستقل کامل ہستی جو لافناہ ہے کا مذہبی کتابوں ویدوں اور پرانوں میں بھی صفت صلاح کی ہے ۔ اے نانک خدا نے اپنی آغاز سے قدیمی عادت بر قرار رکھتی ہے اور سچ وحقیقت یاد رکھا ہے ۔

نۄ نِدھِ سِدھِ رِدھِ دیِنے کرتے توٹِ ن آۄےَ کائیِ رام ॥
کھات کھرچت بِلچھت سُکھُ پائِیا کرتے کیِ داتِ سۄائیِ رام ॥
داتِ سۄائیِ نِکھُٹِ ن جائیِ انّترجامیِ پائِیا ॥
کوٹِ بِگھن سگلے اُٹھِ ناٹھے دوُکھُ ن نیڑےَ آئِیا ॥
ساںتِ سہج آننّد گھنیرے بِنسیِ بھوُکھ سبائیِ ॥
نانک گُنھ گاۄہِ سُیامیِ کے اچرجُ جِسُ ۄڈِیائیِ رام ॥੨॥
لفظی معنی:
نوندھ۔ دنیاوی نعمتوں کے علیحد ہ علیحدہ نو خزانے ۔ ردھ ۔ کراماتی طاقتیں یا معجزے ۔ لوٹ ۔ کمی ۔ کائی ۔ کوئی ۔ بلچھت ۔ عیش و عشرت۔ دات۔ دی ہوئی نعمت۔ سوائی۔ زیادہ ۔ نکھٹ ۔ ختم نہیں ہوتی ۔ انتر جامی ۔ دلی راز جاننے والا۔ کوٹ وگھن۔ کروڑوں رکاوٹیں ۔ اُٹھا ناٹھے ۔ دور ہوئے ۔ سانت ۔ ٹھنڈک ۔ سہج ۔ ذہنی سکون ۔ دکھ ۔ عذاب ۔ انند ۔ خوشیاں۔ گھنہرے ۔ بہت زیادہ۔ ونسی ۔ مٹی ۔ بھوکھ سوائی۔ ساری بھوک۔ اچرج ۔ حیران کرنے والی ۔ وڈیائی ۔ عظمت ۔
ترجمہ:
کارساز کرتار نے انسان کو دینیا کی نعمتوں کے نو خزانے تمام معجزے یا کراماتی قوتیں بخشی ہیں۔ جس میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی ۔ اس کے کھانسے خرچنے سے صرف کرنے سے آرام وآسائش ملتا ہے ۔ اور یہ بخشش بڑھتی جاتی ہے یہ بخشش بڑھتی ہے اس میں کمی واقع نہیں ہوتی اور اس کی کرم وعنیات راز دال جاننے والے کا وصل وملاپ حاصل ہوتا ہے ۔ کروڑوں زندگی کی رکاوٹیں دور ہوجاتی ہیں۔ عذاب نزدیکنہیں پھٹکتا ساری بھوک مٹ جاتی ہے ۔ ذہنی ٹھنڈک روحانیس کون اور خوشیاں کی بہتات رہتی ہ ۔ نانک اس مالک کی صفت صلاح کرتا ہے جس کی عظمت حیران کرنے والی ہے ۔

جِس کا کارجُ تِن ہیِ کیِیا مانھسُ کِیا ۄیچارا رام ॥
بھگت سوہنِ ہرِ کے گُنھ گاۄہِ سدا کرہِ جیَکارا رام ॥
گُنھ گاءِ گوبِنّد اند اُپجے سادھسنّگتِ سنّگِ بنیِ ॥
جِنِ اُدمُ کیِیا تال کیرا تِس کیِ اُپما کِیا گنیِ ॥
اٹھسٹھِ تیِرتھ پُنّن کِرِیا مہا نِرمل چارا ॥
پتِت پاۄنُ بِردُ سُیامیِ نانک سبد ادھارا ॥੩॥
لفظی معنی:
مانس۔ انسان۔ کارج کام۔ بیچارہ۔ بلا طاقت۔ سوہن۔ اچھے لگتے ہیں۔ سادھ سنگت سنگ بنی۔ پاکدامن نیک اشخاص کا ساتھ ملا۔ ادم ۔ کوشش۔ تال۔ تالاب ۔کیرا کام ۔ اپما۔ تعریف۔ وڈیائی ۔ صلاحتا۔ گنی ۔ گنی جائے ۔ کہیں۔ اٹھ سھ تیرھ ۔ اڑسٹھ زیارت گاہیں۔ پن کریا۔ کار ثواب۔مہانرمل۔ بھاری پاک۔ پتتپاون۔ ناپاک کو پاک بنانے والا۔ بردھ ۔ عادت ۔ سبد ادھار۔ کلام کا آسرا۔
ترجمہ:
جس کا یہ کام تھا اسی نے کیا ہے انسان میںکونیس طاقت ہے اسے سرا نجام دینے کی ۔ عاشقان الہٰی خادمان خدا الہٰی صف الہٰی کرتے ہی اچھے لگتے ہیں اور اس سے ان کی زندگی روحانی واخلاقی طور پر بہتر ہوتی جاتی ہے ۔ اور اس صفت صلاح سے ان کے دلمیں روحانی جوش و خروش پیدا ہوتا ہے پارساؤں کی صحبت و قربت اور ساتھ میسر ہوتا ہے ۔ جس نے یہ آبحیات دلمیں بھرنے کی یہ کوشش کی اس کی تعریف قدرومنزلت بیان سے باہر ہے اڑستھ زیارت گاہوں یا تیرتھوں کی زیارت اور کار ثواب اور پاک کار عمل ہے ۔ اے نانک کلام مرشد کا آسرا یا سہارا دیکر بدکاروں گناہگاروں کو پاک بنا دینا خدا وند کریم کی دیرین آنماز علام سے کا رچلی آتی ہے ۔

گُنھ نِدھان میرا پ٘ربھُ کرتا اُستتِ کئُنُ کریِجےَ رام ॥
سنّتا کیِ بیننّتیِ سُیامیِ نامُ مہا رسُ دیِجےَ رام ॥
نامُ دیِجےَ دانُ کیِجےَ بِسرُ ناہیِ اِک کھِنو ॥
گُنھ گوپال اُچرُ رسنا سدا گائیِئےَ اندِنو ॥
جِسُ پ٘ریِتِ لاگیِ نام سیتیِ منُ تنُ انّم٘رِت بھیِجےَ ॥
بِنۄنّتِ نانک اِچھ پُنّنیِ پیکھِ درسنُ جیِجےَ ॥੪॥੭॥੧੦॥
لفظی معنی:
گن ندان۔ اوساف کا خزانہ ۔ پربھ کرتا۔ کارساز خدا۔ استت۔ تعریف۔ ستائش۔ نام مہارس۔ اس بھاری لذتوں لطفوں سے بھر اہوا الہٰینام سچ وحقیقت ۔ دان ۔ خیرات۔ دسر۔ بھولے ۔ اک کھنو۔ زرا سی دیر کے لئے بھی ۔ رسنا۔ زبان سے ۔ اندنو ۔ ہر روز ۔ جس پریت لاگی ۔ جسے پیار ہوا۔ نام سیتی ۔ سچ وحقیقت سے ۔ من تن۔ دل وجان ۔ ھیجے ۔متاثر ہوتا ہے ۔ اچھ ۔ خواہش ۔ پنی ۔ پوری ہوئی ۔پیکھ درسن۔ دیدار یدکھ کر ۔ جیجے ۔ زندگی نصیب ہوتی ہے ۔
ترجمہ:
کارساز کرتار اور اوصاف کا خزانہ ہے ۔ کون ہے ایسا انسان جو اس کی عطمت و منزلت بیان کر سکے ۔ روحانی رہنما رہبر پیر بیخبر اس کے پاس عرض کرتے ہیں گذارتے ہیںکہ اے مالک و آقا الہٰی نام سچ وحقیقت کا بھاری لطف عطا فرا نام عنایت فرما اور یہ خیرات یا بھیک بخشش کر کہ تجھے رتی بھر یا تھوڑے سے وقفے کے لئے بھی نہ بھلاوں۔اے انسانوں زبان الہٰی حمدوثناہ اور صفت صلاح کیا کرؤ ہر روز گاؤ صفت صلاح ۔ جس کا الہٰی نام سچے پریم پیار اور محبت ہوجاتی ہے ۔ اس کی دل وجان میں آبحیات بھر جاتا ہے ۔ زندگی روحانی اور روحانیت پر ست ہوجاتی ہے ۔ نانک عرض گذارتا ہے کہ خواہش بر اؤر ہوئی پوری ہوئی دیدار سے روحانی زندگی دستیاب ہوتی ہے ۔

راگُ سوُہیِ مہلا ੫ چھنّت
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
مِٹھ بولڑا جیِ ہرِ سجنھُ سُیامیِ مورا ॥
ہءُ سنّملِ تھکیِ جیِ اوہُ کدے ن بولےَ کئُرا ॥
کئُڑا بولِ ن جانےَ پوُرن بھگۄانےَ ائُگنھُ کو ن چِتارے ॥
پتِت پاۄنُ ہرِ بِردُ سداۓ اِکُ تِلُ نہیِ بھنّنےَ گھالے ॥
گھٹ گھٹ ۄاسیِ سرب نِۄاسیِ نیرےَ ہیِ تے نیرا ॥
نانک داسُ سدا سرنھاگتِ ہرِ انّم٘رِت سجنھُ میرا ॥੧॥
لفظی معنی:
مٹھ لولڑا۔ شیریں زبان۔ رہر سجن۔ خدا دوست ۔ سمل تھکی ۔ آزما کر ہار گئی ۔ کور ۔ بد زبان۔ پورن ۔ بھگوانے ۔ کامل خدا کی مانند ۔ اوگن۔ بداوصاف۔ چتارے ۔ دملمیں۔ نہیں لاتا۔ غور نہیں کرتا۔ پتت پاون ۔ ناپاک کو پاک بنانا ۔ بردھ ۔ سبھاؤ۔ عادت۔ تل ۔ تل جتنا ۔ ذرا سا بھی ۔ بھنے ۔ بیکارنہیں جانے دیتا ۔ گھالے ۔ کی ہوئی محنت و مشقت ۔ گھٹ گھٹ داسی ۔ ہر دل میں ہے بسنا۔ سرب نواسی ۔ سب میں ہے اسکا ٹھکناہ ۔ نیرے ہی تے نیرا۔ نزدیک سے زندیک تر۔ داس۔ خادم ۔ خدمتگار ۔ غلام۔ سرناگت۔ پناہ گزیں۔ یہ انمرت سجن میرا۔ آبحیات۔ روحانی زندگی عنایت کرنے والا میرا خدا۔
ترجمہ:
میرا دوست خدا نہایت شریں زبان ہے میں آزما کر شکست خوردہ ہوگیا ہوں کبھی بد زبانی نہیں کرتا وہ تمام اوصاف میں کامل خدا کبھی تلخ کلامی نہیںکرتا اور دوسروں کی بد اوصافی کا خیال دلمیں نہیں لاتا۔ وہ گناہگار و بد کرداروں کو پاک و مقدس بنانے والا ہے اوریہ اس کی عادت ہے اور ایسی عادات والا مانا اورکہلات اہے ۔ وہ کی ہوئی محنت و مشقت ضائع رتی بھر بھی نہیں ہونے دیتا ۔ وہ ہر ایک کے ہر دل میں بستا ہے اور نزدیک سے زندیک تر ہے خادم نانک ہمیشہ اسکا پناہ گزریں اور زیر سایہ ہے اور نزدیک سےنزدیک تر مراد ساتھ بستا ہے میرا دوست خدا روحانی واخلاقی پاک و مقدس زندگی عنایت کرنے والا ہے ۔

ہءُ بِسمُ بھئیِ جیِ ہرِ درسنُ دیکھِ اپارا ॥
میرا سُنّدرُ سُیامیِ جیِ ہءُ چرن کمل پگ چھارا ॥
پ٘ربھ پیکھت جیِۄا ٹھنّڈھیِ تھیِۄا تِسُ جیۄڈُ اۄرُ ن کوئیِ ॥
آدِ انّتِ مدھِ پ٘ربھُ رۄِیا جلِ تھلِ مہیِئلِ سوئیِ ॥
چرن کمل جپِ ساگرُ ترِیا بھۄجل اُترے پارا ॥
نانک سرنھِ پوُرن پرمیسرُ تیرا انّتُ ن پاراۄارا ॥੨॥
لفظی معنی:
بسم۔ حیران ۔ بھئی ۔ ہوا ۔ درسن۔ دیدار ۔ اپار۔ اتنا وسیع کہ کوئی کنار نہیں۔ چرن کمل ۔ پاک و مقدس پاؤں۔ پگ چھار ۔ پاؤں کی دہول ۔ پیکھت ۔ دیدار۔ جیوا۔ زندگی پاتا ہوں۔ ٹھنڈی تھیو۔ ٹھنڈک محسوس کرتا ہوں۔ تس جیوڈ۔ اس جنتی عظمت بزرگی ۔ اور ۔ دوسر کوئی۔ آد۔ آغاز۔ انت ۔ آخر۔ مدھ ۔ درمیان ۔ متوسط ۔ پربھ رویا۔ بستا ہے ۔ جل ۔پانی مراد سمندر۔ ۔ تھل۔ زمین ۔ مہئیل۔ خلا۔ سوئی۔ ہے وہی ۔ ساگر۔ مراد زندگی ایک سمدنر کی مانند ہے ۔ بھوجل۔ خوفناک سمدنر۔ اترے پار۔ عبور کیا۔ زندگی کامیاب ہوئی۔ پورن رپمیسور۔ کامل خدا۔ انت نہ پار دار۔ جس کی نہ آخرت نہ ادھر کا اور دھر کا کنار مراد از حد وسیع۔
ترجمہ:
میں حیران ہوگیا ہوں دیدار خدا سے جو نہایت وسیع ہے میں اس کے پاون کی دہول ہوں اور وہ میرا خوبصور ت مالک وقار دیدار سے خدا سے ذہن و قلب سکون اور ٹھنڈک محسوس کرتاہے اسکا نہیں کوی ثانی عالم میں آغاز علم مراد اول و آخر اور زمانہ حال۔ ماضی و مستقبل و حال ہر دور زماںمیں سمندر زمین اورخلامیں بستا وہی ۔ پائے پاک الہٰی میں دھیان لگا کر توجہ دیکر اس خوفناک دنیاوی زندگی کے خوفناک سمندر کو عبور کر پائے یہں۔ اے نانک اے کامل خدا۔ میں تیری پناہ اور زیر سایہ آئیا ہوں تیری وسعت اتنی وسعی کہ کنارانہیں۔

ہءُ نِمکھ ن چھوڈا جیِ ہرِ پ٘ریِتم پ٘ران ادھارو ॥
گُرِ ستِگُر کہِیا جیِ ساچا اگم بیِچارو ॥
مِلِ سادھوُ دیِنا تا نامُ لیِنا جنم مرنھ دُکھ ناٹھے ॥
سہج سوُکھ آننّد گھنیرے ہئُمےَ بِنٹھیِ گاٹھے ॥
سبھ کےَ مدھِ سبھ ہوُ تے باہرِ راگ دوکھ تے نِیارو ॥
نانک داس گوبِنّد سرنھائیِ ہرِ پ٘ریِتمُ منہِ سدھارو ॥੩॥
لفظی معنی:
نمکھ ۔ تھوڑے سے وقفے کے لئے بھی ۔ چھوڈ۔ جدا ہو واں۔ پران ۔ زندگی ۔ ادھارد۔ آسرا۔ گر ستگر ۔ مرشد بلکہ سچے مرشد ۔ ساچا۔ صدیوی سچا۔ اگم۔ انسانی عقل و ہوش و سمجھ سے بلند ۔ اپارو۔ اتنا وسیع جس کا کوئی کنار نہیں ۔ سادہو۔ طرز زندگی یا زندگی کی راہیں الہٰی رضا و رغبت کے مباقت استوار کرتی ہیں۔ دینا دیا ۔ نام لینا۔ تب الہٰی نام سچ وحقیقت اپنائیا ہے ۔ جنم مرن دکھ ناٹھے ۔ تناسخ مٹا۔ سہج سکھ ۔ روحانی وزہنی سکون ۔ کا آرام و آسائش۔ انند گھنیرے ناہیت خوشیاں۔ ہونمے پنٹھی گانٹھے ۔ خودی کی گانٹھ باندھ دی مراد خودی ختم کر دی ۔ سبھ کے مدھ ۔ سبھ کے درمیان۔ راگ دوکھ ۔ محبت و عذاب ۔ نیارے بیلاگ۔ آزاد۔ بے واسطہ یا تعلق ۔ منہ سدھار۔ دل یا زہن کو راہ راست یا صراط مسقیم پر لانے والا۔
ترجمہ:
میں آنکھ جھپکنے کے عرصے کے لئے بھی اس سے جدائی نہیں پا ستکا وہ پیار خدا میری زندگی کا آسرا اور سہار اہے ۔ مرشد اور سچے مرشد کا فرمان ہے کہ وصدیوی سچا انسانی عقل وہوش سے بعید و بلند ہے ۔ یہ نام خدا ریسدہ جس نے طرز زندگی اور زندگی کی راہیں استوار کر لی ہیں یا صراط مستقیم پا لیا ہے اس سے نام سچ وحقیقت کی نعمت دستیاب ہوتی ہے اور زندگی اور موت کی مصائب مٹ جاتے ہیں ۔ روحانی وذہنی سکون اور خوشیاں میسئر ہوتی ہیں خودی اور خؤدی پسندی کی گانٹھ ختم ہوجاتی ہے ۔ خدا سب کے دلمیں بسنے کے باوجود سبھ باہر اورعلیحدہ بھی ہے اور حسد بغض کینہ اور دنیاوی محبت سے پاک اور بیلاگ بھی ہے ۔ اے نانک۔ اس کے خدمتگار خادم ہمیشہ اس کے زیر سیاہ اور زیر پناہ رہتے ہیں اور پیارا خدا ان کے دل وجان کا سہارا اور آسرا ہے ۔

مےَ کھوجت کھوجت جیِ ہرِ نِہچلُ سُ گھرُ پائِیا ॥
سبھِ ادھ٘رُۄ ڈِٹھے جیِءُ تا چرن کمل چِتُ لائِیا ॥
پ٘ربھُ ابِناسیِ ہءُ تِس کیِ داسیِ مرےَ ن آۄےَ جاۓ ॥
دھرم ارتھ کام سبھِ پوُرن منِ چِنّدیِ اِچھ پُجاۓ ॥
س٘رُتِ سِم٘رِتِ گُن گاۄہِ کرتے سِدھ سادھِک مُنِ جن دھِیائِیا ॥
نانک سرنِ ک٘رِپا نِدھِ سُیامیِ ۄڈبھاگیِ ہرِ ہرِ گائِیا ॥੪॥੧॥੧੧॥
لفظی معنی:
کھوجت کھوجت۔ ڈہونڈتے ڈہونڈتے ۔ تلاش کرتے کرتے ۔ ہر نہچل ۔ صدیو ۔ مستقل ۔ خدا۔ سوگھر ۔ وہ ٹھکانہ ۔ سب ادھر ۔ غیر مستقل ۔ ڈٹھے ۔ دیکھے ۔ چرن کمل۔ پاے پاک۔ چت لائیا۔ محبت کی ۔ پربھ ابناسی۔ لافناہ خدا۔ داسی ۔ خادم ۔ دھرم ۔ فرائض منحی انسانیت ۔ ارتھ ۔ دنایوی ضرورتوںکی پور کرنے کی ایشا۔ کام ۔ کامیابی ۔ سوکھ ۔ نجات۔ آزادی۔ من چندی ۔ دلچاہی ۔ اچھ ۔ پجائے ۔ خواہش پوری کرتا ہے ۔ سرت۔ وید ۔ سمرت۔ سمرتیاں۔ گن ۔ وصف۔ کرتے ۔ کرنے والے ۔ کرتار ۔ سدھ ۔ جنہوں نے روحانیت کی مطابق زندگی آراستہ کر لی ۔ سادھک ۔ جو زندگی روحانیت مطابق اراستہ کر نے میں کوشش کر رہے ہیں۔ من جن۔ رشتی منی ۔ زاہد و پرہیز گار ۔ کر پاندھ ۔ مہربانیوں کا خزانہ ۔ رحمان الرحیم۔
ترجمہ:
تلاش کرتے کرتے خدا کا وہ گھر جو مستقل ٹھکانہ ہے پالیا سبھ کو ناپائیدار غیر مستقل معلمو ہوئے دیکھے تبھی پائے پاک الہٰی سے دل لگائیا۔ میں لافناہ خدا کا خادم و غلام ہوں جو نہ پیدا ہوا ہے ۔ اور نہ موت ہے جسے ۔ وہ اور خدا جو تمام دنیاوی ضرروتوں ۔ جیسے انسانیت کے لئے فرض منصبی۔ دنیاوی ضرروتوں کو پوری کرنے والی اشیا کام محبت و شفقت اور زہنی غلامی سے ناجت سب میں کامل اور مالک ہے دل چاہی خواہشات پوری کرتا ہے ۔ ویدوں سمرتیوں اورمذہبی کتابوں میں اسی ہی کی حمدسرائی ہے ۔ خدا رسیدگان جنہوں نے اپنی زندگی روحانیت اور خؤش اخلاق سے آراستہ کر لیا ہے اور جو اس کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔ رشتی منی زاہد پرہیز گار اسی کی یادوریاضت میں مصروف رہتے ہیں۔ اے نانک خدا آقائے عالم رحمان الرحیم مہربانیوں کا خزانہ ہے ۔ بلند قسمت سے اسکا سایہ پناہ اور حمدوثناہ میسئر ہوتی ہے ۔

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ۄار سوُہیِ کیِ سلوکا نالِ مہلا ੩॥
سلوکُ مਃ੩॥
سوُہےَ ۄیسِ دوہاگنھیِ پر پِرُ راۄنھ جاءِ ॥
پِرُ چھوڈِیا گھرِ آپنھےَ موہیِ دوُجےَ بھاءِ ॥
مِٹھا کرِ کےَ کھائِیا بہُ سادہُ ۄدھِیا روگُ ॥
سُدھُ بھتارُ ہرِ چھوڈِیا پھِرِ لگا جاءِ ۄِجوگُ ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ پلٹِیا ہرِ راتیِ ساجِ سیِگارِ ॥
سہجِ سچُ پِرُ راۄِیا ہرِ ناما اُر دھارِ ॥
آگِیاکاریِ سدا سد਼ہاگنھِ آپِ میلیِ کرتارِ ॥
نانک پِرُ پائِیا ہرِ ساچا سدا سد਼ہاگنھِ نارِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سوہے ویس ۔ سر خپوش ۔ دوہاگنی ۔ دوخانداوں ولای ۔ پر پر ۔ دوسرے خاوند۔ راون ۔ ملاپ۔ موہی دوجے بھائے ۔ دوسرے کی محبت میںلٹ گئی ۔ مٹھا کرکے ۔ لذیذ سمجھ کر۔ بہو ۔ سادہو زیادہ لطفوں کی وجہ سے ۔ ودھایروگ۔ بیمار ی بڑھی ۔ سدھ ۔ بھتار۔ صھیح خاوند۔ وجوگ۔ جدائی۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ پلٹا۔ بدلیا۔ ہر راتی ساج ۔ سیگار۔ اپنے آراستہ کرکے خد امیں محو ۔ سہج سچ پر ۔ صدیوی پر سکون خاوند۔ راویا۔ ملاپ پائیا۔ ہرناما اردھار۔ الہٰی نام دلمیں بسا کر۔ آگیا کاری ۔ فرمانبردار۔ سدا سہاگن ۔ ہمیشہ خاوند والی ۔ پراپائیا۔ خاوند سے ملاپ ہوا۔ ہر ساچا صدیوی سچا خدا۔
ترجمہ:
جو شخص دنیاوی رنگینوں عیش عشرت لذیز نعمتوں اور ہر لطف دنیا کے اندازوں میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے اپنے آقا خدا کو دل سے بھلا کر دنیاوی محبت میں روحانی اور اخلاقی طور پر لٹ جاتا ہے ۔ لذیز اور پر لطف سمجھ کر صرف کرتا ہے ۔ جس سے روحانی واخلاقی طور پر بیمار پڑ جاتا ہے اورمرض بڑھتی رہتی ہے ۔ حقیقی خدا کو چھوڑ دیتا ہے اور اسطرحس ے مکمل جدائی ہوجاتی ہے الہٰی رضا و رغبت میں رہنے وال دل اور انسان الہٰی دلدادہ اور پیار ہوجاتاہے اور خدا اسے اپنا لیتا ہے ۔ اے نانک۔ جسے الہٰی وصل وملاپ حاصل ہوگیا وہ خدا کا محبوب ہوگیا۔

مਃ੩॥
سوُہۄیِۓ نِمانھیِۓ سو سہُ سدا سم٘ہ٘ہالِ ॥
نانک جنمُ سۄارہِ آپنھا کُلُ بھیِ چھُٹیِ نالِ ॥੨॥
لفظی معنی:
سو ہووئے ۔ اے سر خپوش ۔ نامنیئے ۔ بلا وقار عزت۔ سو سوہ۔ اس خاوند۔ سد سمال۔ ہمیشہ دلمیں بسا ۔ جسنم سواریہہ۔ زندگی میں بہتری اور درستی وہتی ہے ۔ کل خاندان۔ قبیلہ ۔ چھٹی ۔ نجات۔
ترجمہ:
اے سر خپوش غریب انسان خدا دلمیں بسا یاد رکھ اس سے جہاں زندگی بہتر ہوجائیگی آراستہ ہوگی وہاں خاندان کو نجات حاصل ہوگی ۔

پئُڑیِ ॥
آپے تکھتُ رچائِئونُ آکاس پتالا ॥
ہُکمے دھرتیِ ساجیِئنُ سچیِ دھرم سالا ॥
آپِ اُپاءِ کھپائِدا سچے دیِن دئِیالا ॥
سبھنا رِجکُ سنّباہِدا تیرا ہُکمُ نِرالا ॥
آپے آپِ ۄرتدا آپے پ٘رتِپالا ॥੧॥
لفظی معنی:
تخت۔ بیٹھنے کے لئے جگہ ۔ مراد زمین ۔ آکاس۔ آسمان ۔ پاتال۔ زیر زمین۔ ساجنیں بنائی۔ سچی دھرم۔ سالا۔ نیک اعمال کے لئے ۔ اپائے ۔ پیدا کرکے ۔ کھپائند۔ مٹاتا ہے ۔ دین دیالا۔ غریبوںپر مہربانی کرنے والا رزق ۔ روزی ۔ سبھا ہند۔ پہنچاتا ہے نرالا۔ انوکھا۔ پرتپالا۔ پرورش کرنے والا۔ پرودگار۔
ترجمہ:
یہ زمین آسمان اور زیر زمین خود خدانے بتائیں ہیں۔ اپنے فرمان سے یہ زمین بطور انسانی فرض واعمال انجام دہی کے لئے ایکمقام و ٹھکانہ بنائیا ہے ۔ خود ہی غریب پرور رحما الرحیم پیدا کرتا اورمٹاتا ہے ۔ سبھ روز رزق پہنچاتا ہے فرمان انوکھا ہے اسکا ہرجائی ہے اور خود ہی پرورش کرتا ہے ۔
پوڑی : دار سے مراد ۔
1. خدانے یہ عالم اور زمین خود بنائی ہے ۔ اور یہ زمین انسنا کو اپنے فرض کی ادائیگی اور اعمال کے لئے بنائی ہے اور ساری مخلوقات کو خؤد ہی روز پہنچاتا ہے
2. اپنی آزاد مرضی رضا و رغبت سے بیشمار رنگوں جنہوں اور اقسا میں پیدا کی ہے اور کلام مرشد کے ذرعیے اسے اپنا وصل وملاپ عنیات کرتاہے
3. ساری مخلوقات خدا کی خود پدیا کی ہوئی ہے دنیاوی دولت کی محبت بھی اسی کی پیدا کی وہئی ہے جس میں انسان گمراہ ہوجاتا ہے لہذا اس گمراہی میں انسان تناسخمیں پڑرہتا ہے ۔
4. اس علام کو خدانے خود پیدا کای ہے ۔ جھوٹ خود تکبر اور برائیاں بھی اسی نے پیدا کی ہیں خودی پسند ان میں گمراہ ہوکر زندگی پبرباد کر لیتا ہے ۔
5. جنہیںسچا مرشد اپنے سبق و کلام سے الہٰی وصل و ملاپ الہٰی نام سچ و حقیقت اپنی بخشش و عنایت سے روشنان اور اس کے دل میں بسا دیاتا ہے اور پختہ کرا دیتا ہے ۔ اس کی زندگی روحانیتی اور اخالق کی اکری منزل تک پہنچ جاتی ہے خدا سے یکسوئی پات اہے کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوتی اور دنیا میں بلند عظمت و شہرت پاتا ہے اور پاکزیگی اورنیکی پاتا ہے ۔
6. الہٰی خوف و اداب کے بغیر الہٰی پریم پیار پیدا نہیں ہوتا ڈر الہٰی مرید مرشد ہوکر پیدا ہوتا ہے الہٰی وصل وملاپ کلام مرشد اور سبق مرشد سے حاصل ہوت اہے غرض یہ کہ الہٰی حمدوثناہ اور الہٰی نام سچ وحقیقت دل میں بسا کر اس پر عمل کرنا ہی زندیگ کے سفر کے لئے الہٰی پروانہ راہداری ہے ۔ سب روگوں کی داوائ نام ۔ حقیقت پسندی اور اس پر عمل روحانی واخلاقی زندیگ کی بنیاد ہے اس سے انسانی فرشتہ سیرت اور الہٰی صحبت و قربت پارساؤں سے محبت صحبت و قربت اور بندگی وال ابندہ ہوجاتا ہے لہذا سب سے افضل الہٰی نام ہے روحانیت کی کنجی ہے جس کی پہچان الہٰی کلام اور صحبت و قربت پارسایاں اور مرید مرشد ہونے سے پتہ چلتا ہے ۔

سلوکُ مਃ੩॥
سوُہب تا سوہاگنھیِ جا منّنِ لیَہِ سچُ ناءُ ॥
ستِگُرُ اپنھا مناءِ لےَ روُپُ چڑیِ تا اگلا دوُجا ناہیِ تھاءُ ॥
ایَسا سیِگارُ بنھاءِ توُ میَلا کدے ن ہوۄئیِ اہِنِسِ لاگےَ بھاءُ ॥
نانک سوہاگنھِ کا کِیا چِہنُ ہےَ انّدرِ سچُ مُکھُ اُجلا کھسمےَ ماہِ سماءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سوہب۔ سرخپوش ۔ سوہانی ۔ خاوند پرست۔ من ۔ لیہہ سچ ناو۔ اگر سچ وحقیقت الہٰی نام تسلیم کرے ۔ اکلا ۔ نہایت زیادہ۔ دوجا نا ہی تھاؤ۔ دوسرا کوئی ٹھکانہ نہیں اس کے علاوہ ۔ سیار۔ سجاوت۔ آراستہ ۔ میلا۔ ناپاک۔ اہنس ۔ روز و شب ۔ دان رات۔ بھاو۔ پریم پیار۔ چہن ۔ نشانی ۔ پہچان ۔ اندر سچ ۔ دل وزہن میں سچ ۔ مکھ ۔ منہہ ۔پیشنای ۔ اجلا۔پاک ۔
ترجمہ:
اے سر خپوش اگر تو خدا پر ایمان لے آئے اور صدیوی سچ وحقیقت الہٰی نام تسلیم کرے تبھی تو ایمان وال اخدا پرست ہوگا۔ اپنے مرشد کی خوشنودی حاسل کرے تو اس سے روحانی وبلند اخلاقی حاسل ہوگی مگر اس کے لئے دوسر ا کوئی وسیلا نہیں۔ اے انسان تو اپنے آپ کو اسطرح سے آراستہ کر کہ کبھی ناپاکیزگی نہ ہو اور تیرا روز و شب پیار بنا رہے اے نانک۔ خدا پرستی کی پہچان اور نشانی کیا ہے ۔ دل و دماغ میں الہٰی نام سچ وحقیقت ہو سر خرونی ہو ۔ خدامیں محو ومجذوب ہو۔

مਃ੩॥
لوکا ۄے ہءُ سوُہۄیِ سوُہا ۄیسُ کریِ ॥
ۄیسیِ سہُ ن پائیِئےَ کرِ کرِ ۄیس رہیِ ॥
نانک تِنیِ سہُ پائِیا جِنیِ گُر کیِ سِکھ سُنھیِ ॥
جو تِسُ بھاۄےَ سو تھیِئےَ اِن بِدھِ کنّت مِلیِ ॥੨॥
لفظی معنی:
لوکاوے ۔ اے دنیاوی لوگو۔ صوحبی ۔ سرخبوش ۔ ویس ۔ بھیس ۔ سوہ۔ خاوند۔ خدا۔ تتی ۔ انہوں نے گر کی سیکھ ۔ واعظ مرشد نصیحت ۔ سبق ۔ جوتس بھاوے ۔ جو وہ چاہتا ہے ۔ ان بدھ اس طریقے سے ۔ کنت ۔ خاوند ۔ خدا۔
ترجمہ:
اے دنیا کے لوگوںمیں صرف سر خپوش کا بھیس یا پوشش سرخ ہے ۔ صرف بھیس بنانے سے وصل خاوند و خدا کا وصل حاصل نہیں ہوتا میں بھیس بنا بنا کر ماند پڑ گئی ہوں۔ اے نانک انہیں الہٰی وصل وملاپ حاصل ہوتا ہے جنہوں نے مرشد سے سبق پندوواعظ سنا ہے ۔ ہوتا ہے وہی جو ہے رضائے خدا اس طرح سے وصل و دیدار ہوتا ہے خدا کا ۔

پئُڑیِ ॥
ہُکمیِ س٘رِسٹِ ساجیِئنُ بہُ بھِتِ سنّسارا ॥
تیرا ہُکمُ ن جاپیِ کیتڑا سچے الکھ اپارا ॥
اِکنا نو توُ میلِ لیَہِ گُر سبدِ بیِچارا ॥
سچِ رتے سے نِرملے ہئُمےَ تجِ ۄِکارا ॥
جِسُ توُ میلہِ سو تُدھُ مِلےَ سوئیِ سچِیارا ॥੨॥
لفظی معنی:
سر سٹ۔ علام۔ جہان ۔ دنیا ۔ ساجین ۔ بنائی ۔ پیدا ک ی ۔ بہوبھت۔ کئی قسم کی ۔ حکم۔ فرمان۔ جاپی ۔ سمجھ نہیں اتا۔ کیتڑا۔ کتنی بلند اہمیت کا حاصل ہے ۔ سچے ۔ صدیوی وحقیقی ۔ الکھ جو بیان نہ ہو سکے ۔ اپارا۔ اتنا وسیع جسکا کوئی کنارا ہی نہ ہو۔ گر سبد وچار۔ کلام مرشد کی سمجھ کی مطابق۔ سچ رتے ۔ حقیققت صدیوی میں محوومجزوب۔ نرملے ۔ پاک۔ ہونمے ۔خودی ۔ نج۔ چھوڑ۔ وکار۔ برائیاں۔ بد کاریاں ۔ سچیار۔ حقیقت پرست۔ سچے آچار واخلاق والا۔
ترجمہ:
خدانے یہ دنا اپنے فرمان سے بیشمار رنگوں اور قسموں میں پیدا کی ہے ۔ مگر یہ سمجھ سے باہر ہے کہ کتنا عظیم یہ تیرا فمران اے صدیوی سچے عقل وہوش سے بلند خدا ایک ایسے ہیں جنہیں کلام مرشد کے وسیلے سے اپنا وصل ملاپ عنایت کرتا ہے وہ خودی برائیاں بدکاری چھوڑ کر تیرے نام سچ وحقیقت میں محو ومجذوب پاک زندگی بسر کرتے ہی۔ اے خدا جسے توملائے وہی ملتا ہے اور اہی پاک اور روحآنی واخلاقی زندگی بسر کرتا ہے ۔

سلوکُ مਃ੩॥
سوُہۄیِۓ سوُہا سبھُ سنّسارُ ہےَ جِن دُرمتِ دوُجا بھاءُ ॥
کھِن مہِ جھوُٹھُ سبھُ بِنسِ جاءِ جِءُ ٹِکےَ ن بِرکھ کیِ چھاءُ ॥
گُرمُکھِ لالو لالُ ہےَ جِءُ رنّگِ مجیِٹھ سچڑاءُ ॥
اُلٹیِ سکتِ سِۄےَ گھرِ آئیِ منِ ۄسِیا ہرِ انّم٘رِت ناءُ ॥
نانک بلِہاریِ گُر آپنھے جِتُ مِلِئےَ ہرِ گُنھ گاءُ ॥੧॥
لفظی معنی:
سوہویے ۔ اے سرخرو۔ سوہا۔ سرخ۔ سبھ سنسار۔ سارا علام۔ درمت۔ بد عقلی ۔ دوجا بھا۔ غیروں سے محبت۔ ونس۔ مٹ ۔ برکھ ۔ درخت۔ شجر۔ چھاوں۔ سیاہ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ رنگ مجیٹھ پیچڑاؤ۔ جیسے مجیٹھ کا سچا رنگ ۔ سکت ۔مائیا ۔ مادہ۔ سوے گھر۔ رجوعخدا کی طرف مبذول ۔ انمرت ناؤ۔ آبحیات جو زندگی کو روحانی بناتاہے پانی جو الہٰی نام سچ وحقیقت ہے ۔ بلہاری ۔ صدقے قربان جت ملیئے ۔ جس کے ملاپ سے ۔ ہرگن گاو۔ الہٰی حمدوثناہ ہوتی ہے ۔
ترجمہ:
اے مادیات سے محبت کرنے والے انسان جو بد عقل بے سمجھ اور جسے دنیایو نعتموں سے محبت ہے ان کے لئے سارا عالم ہی مادہ پرست ہے جھوٹ اور کفر بہت جلد مٹ جات اہے جیسے درخت کا سایہ ساکن نہیں رہتا۔ اے نانک۔ قربان ہوں مرشد پر جس کے لاپ سے حمدوثناہ الہٰی کیجاتی ہے مرید مرشد پر الہٰی محبت کی سرخروئی ایسے ہوجاتی ہے جیسے مجیٹھ کا پختہ اور سچا رنگ ہوتا ہے وہ مادیاتی محبت اور پرستش سے الٹ کر الہٰی اب حیات نام بس جاتا ہے ۔

مਃ੩॥
سوُہا رنّگُ ۄِکارُ ہےَ کنّتُ ن پائِیا جاءِ ॥
اِسُ لہدے بِلم ن ہوۄئیِ رنّڈ بیَٹھیِ دوُجےَ بھاءِ ॥
مُنّدھ اِیانھیِ دُنّمنھیِ سوُہےَ ۄیسِ لد਼بھاءِ ॥
سبدِ سچےَ رنّگُ لالُ کرِ بھےَ بھاءِ سیِگارُ بنھاءِ ॥
نانک سدا سوہاگنھیِ جِ چلنِ ستِگُر بھاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
دکار ۔ نکھا۔ بیفائدہ ۔ کمنت ۔ خاوند۔ مراد۔ خدا۔ لہرے ۔ اترتے ۔ ختم ہوتے ۔ بلم۔ ویر ۔ رنڈ۔ رنڈی ۔ جسکا خاوند فوت ہو چکا ہو۔ دوجے بھائے ۔ دوسروں کی محبت میں۔ مندھ ۔ عورت۔ ایانی ۔ نا سمجھ ۔ ذہنی ۔ دومنی ۔ دوچتی ۔ دوخیال۔ سوئے ویس۔ دنیاوی سرنی ۔ لبھائے ۔ اللچ ۔ سبد ۔سچے صدیوی سچے کلام سے ۔ بھے بھائے ۔ خوف۔ ادب و محبت ۔ سیگار ۔ سجاوٹ۔ آرستگی ۔ سوہاگنی ۔ الہٰی محبوب۔ ستگر بھائے ۔ سچے مرشد کے بتائے راہوں پر ۔
ترجمہ:
شوخ سرخ رنگ بیفائدہ ہے اس سے الہٰی ملاپ حاصل نہیں ہو سکتا اس کے اترنے میں دیر نہیں لگتی ۔ اسے مادیاتی محبت میں خدا سےد وری اور جدائی سمجھو ۔ دوچتی والا بے سمجھ انان اس دنیاوی شوخ سرخی کا لالچ کرتا ہے سچے کلام سے سرخرو ہوکر الہٰی خوف و ادب سے اپنے آپ کو آراستہ کرے ۔ اے نانک۔ وہ انسان ہمیشہ خدا پرست اور محبوب الہٰی ہوجائے جو سچے مرشد کے بتائے راستہ پر چلتا ہے ۔

پئُڑیِ ॥
آپے آپِ اُپائِئنُ آپِ کیِمتِ پائیِ ॥
تِس دا انّتُ ن جاپئیِ گُر سبدِ بُجھائیِ ॥
مائِیا موہُ گُبارُ ہےَ دوُجےَ بھرمائیِ ॥
منمُکھ ٹھئُر ن پائِن٘ہ٘ہیِ پھِرِ آۄےَ جائیِ ॥
جو تِسُ بھاۄےَ سو تھیِئےَ سبھ چلےَ رجائیِ ॥੩॥
لفظی معنی:
اپائن ۔ پیدا کئے ۔ قیمت ۔ قدرومنزلت ۔ بجھائی ۔ سمجھائیا ۔ غبار۔ بھاری اندھیرا ۔ دوجے ۔ دوچتی ۔ غری مستقل مزاجی ۔ بھرمائی ۔ گمراہی ۔شک و شبہ میں بھٹکن ۔ ٹھور۔ ٹھکانہ ۔ بھاوے ۔ چاہتا ہے ۔ سوتھیئے ۔ دہی ہوتا ہے ۔ چلے رضائی ۔ اس کی رضا و رغبت زیر فرمان ۔
ترجمہ:
ساری مخلوقات خدا نے خدا پیدا کی ہے اور خود ہی اس کی قدرومنزلت کو سمجھت اہے خدا کی آخرت عقل و ہوش سے بعید ہے سمجھ نہیں آتی کلام مرشد سے پتہ چلتا ہے دنیاوی دولت کی محبت بھاری اندھیرا ہے انسان دو خیالوں کے درمیان بھٹکتا رہتا ہے ۔ خودی پسند کو ٹھکانہ حقیقت اور اصلتی کا پتہ نہیں چلتا آواگون یا تناسخ میں پڑا رہتاہے دہی ہوتا ہے جو ہے رضائے خدا۔

سلوکُ مਃ੩॥
سوُہےَ ۄیسِ کامنھِ کُلکھنھیِ جو پ٘ربھ چھوڈِ پر پُرکھ دھرے پِیارُ ॥
اوسُ سیِلُ ن سنّجمُ سدا جھوُٹھُ بولےَ منمُکھِ کرم کھُیارُ ॥
جِسُ پوُربِ ہوۄےَ لِکھِیا تِسُ ستِگُرُ مِلےَ بھتارُ ॥
سوُہا ۄیسُ سبھُ اُتارِ دھرے گلِ پہِرےَ کھِما سیِگارُ ॥
پیئیِئےَ ساہُرےَ بہُ سوبھا پاۓ تِسُ پوُج کرے سبھُ سیَسارُ ॥
اوہ رلائیِ کِسےَ دیِ نا رلےَ جِسُ راۄے سِرجنہارُ ॥
نانک گُرمُکھِ سدا سُہاگنھیِ جِسُ اۄِناسیِ پُرکھُ بھرتارُ ॥੧॥
لفظی معنی:
کامن ۔ عورت۔ کلکھنی ۔ بداخلاق ۔ بد چلن ۔ پر پرکھ ۔ بیگانے انسان۔ دھرے پیار۔ پیار کرتی ہے ۔ سیل۔ شرافت ۔ نیکی ۔ سنجم۔ ضبط۔ کرم ۔ اعمال۔ خوار۔ ذلیل ۔ پورب ۔پہلے سے ۔ بھتار۔ خاوند۔ خدا ۔ سوہاویس۔ سرخپوشی ۔ مراد دنیاوی دلوت کا عشق ۔ کھما سیگار ۔ برداشت کے مادے سے آراستہ ۔ پیئے ۔ ساہرے ۔ اس جہان میں اور عاقبتمیں۔ بہو سوبھا۔ بھاری نیک شہرت۔ پوج ۔ پرستش۔ سنار ۔ عالم ۔ راوے ۔ برتاو۔ سرجنہار پیدا کرنے والا۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ سہاگنی ۔ محبو ب الہٰی۔
ترجمہ:
شوخ پوش انسان اس عورت کی مانند ہے جو بداخلاق بد چلن اور غیر سے محبت کرتی ے اور انسان خدا کو چھوڑ دیتا ہے نہ اس میں شرافت ہے نہ نیکی ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے اور خؤد پسندانہ اعمال سے ذلیل و خؤار ہوتا ہے جس کی بابت پہلے سے اس کی تقدیرو مقدر میں تحریر ہو اسے سچا مرشد بطور محافظ ملاپ حاصل ہوجاتا ہے ۔ وہ شوخیاں ختم کرکے برداشتکے مادے اور مستقل مزاجی سے اپنے دامن کو آراستہ کر لیتاہے ۔ ہر دو عالموں میں نیکی اور شہرت پاتا ہے اور سارےع ال میں قدرومنزلت پاتا ہے ۔ جو محبوب کا ہو انوکھان انسان وہ ہوجات اہے ۔ اے نانک۔ مریرد مرشد ہمیشہ ہوتا ہے محبوب خدا جس کا آقا ہو خود خدا۔

مਃ੧॥
سوُہا رنّگُ سُپنےَ نِسیِ بِنُ تاگے گلِ ہارُ ॥
سچا رنّگُ مجیِٹھ کا گُرمُکھِ ب٘رہم بیِچارُ ॥
نانک پ٘ریم مہا رسیِ سبھِ بُرِیائیِیا چھارُ ॥੨॥
لفظی معنی:
سوہارنگ ۔ دنیاوی دولت کی محبت کی محبت ۔ سپنے ۔ خواب۔ نستی ۔ رات۔ گورمکھ برہم وچار۔ مرشد کے وسیلے سے الہٰی خیالت کو سچنا سمجھنا ۔ مہارسی ۔ بھاری لطف اندوزی ۔ سبھ ۔ برائیاں۔ چار۔
ترجمہ:
دنیاوی دولت کی محبت کی شوخی رات کے خواب کی ماندن ہے اور جیسے بغیر دھاگے گلے میں ہار ہو۔ مرشد کے ذریعے الہٰی سوچ سمجھ سچا پختہ صدیوی تاثرات والے خیالات و عمل ہیں۔ اے نانک۔ الہٰیپریم پیار کے تاثرات درنگ تمام برائیوں کو جلا کر راکھ میں بدل دیتی ہیں۔

پئُڑیِ ॥
اِہُ جگُ آپِ اُپائِئونُ کرِ چوج ۄِڈانُ ॥
پنّچ دھاتُ ۄِچِ پائیِئنُ موہُ جھوُٹھُ گُمانُ ॥
آۄےَ جاءِ بھۄائیِئےَ منمُکھُ اگِیانُ ॥
اِکنا آپِ بُجھائِئونُ گُرمُکھِ ہرِ گِیانُ ॥
بھگتِ کھجانا بکھسِئونُ ہرِ نامُ نِدھانُ ॥੪॥
لفظی معنی:
ایہہ جگ۔ یہ عالم یہ دنیا ۔ اپائن ۔ پیدا کی ۔ چوج وڈان۔ حیران کرنے وال ایک کھیل تماش۔ پنچ دھات۔ پانچ مادایت ۔ وچ پائن۔ انسانی جسم پانچ مادایت سے تیار کیا۔ موہ۔ محبت ۔ جھوٹ۔ کفر۔ کوڑ ۔ گمان۔ غرور۔ آوے جاییئے ۔ آواگون۔ تناسخ ۔ بھواییئے ۔ بھٹکتا ہے ۔ گمراہ رہتا ہے ۔ منمکھ ۔ مرید من ۔ اگیان ۔لاعلمی کی وجہ سے ۔ بھگت خزانہ ۔ الہٰی عشق و پیار کا خزانہ۔ ہر نام ندھان۔ الہٰی نام سچ وحقیقت کا خزانہ ۔
ترجمہ:
حیرانگی و ششدر پیدا کرنے والے انوکھے کھیل تماشوں سے یہ عالم یہ جہان پیدا کیا ہے اس میں پانچ مادیات زیر استعمال لائے ہیں۔ اور ساتھ وجو محبت جھوٹ اور غرورہیں۔ بے علم خودی پسندی انسان گمراہ رہتا ہ اور بھٹکتا رہتا ہے اور تناسخ میںپڑ رہتا ہے ایک ایسے ہیں جنہیں مرشد کے ذریعے اپنا علم پہنچا خود بخشش کی ہے اور سمجھائیا ہے ۔ پریم پیار و الہٰی نام سچ وحقیقت کے خزانے کی بخشش کی ہے ۔

سلوکُ مਃ੩॥
سوُہۄیِۓ سوُہا ۄیسُ چھڈِ توُ تا پِر لگیِ پِیارُ ॥
سوُہےَ ۄیسِ پِرُ کِنےَ ن پائِئو منمُکھِ دجھِ مُئیِ گاۄارِ ॥
ستِگُرِ مِلِئےَ سوُہا ۄیسُ گئِیا ہئُمےَ ۄِچہُ مارِ ॥
منُ تنُ رتا لالُ ہویا رسنا رتیِ گُنھ سارِ ॥
سدا سوہاگنھِ سبدُ منِ بھےَ بھاءِ کرے سیِگارُ ॥
نانک کرمیِ مہلُ پائِیا پِرُ راکھِیا اُر دھارِ ॥੧॥
لفظی معنی:
صوجیئے ۔ اے دنایوی دولت سے متاثر سرخرو ۔ سوہا دیس ۔ سرخپوشی ۔ تا تھی ۔ پر ۔ خاوند۔ خدا ۔ وجھ موئی ۔ جل کر ۔مرگئی ۔ گاوار۔ جاہل۔ ہونمے ۔ خودی ۔ من تن۔ دل وجان ۔ رسنا۔ زبان۔ گن سار۔ اوصاف کی یادسے ۔ سبد من ۔ دلمیں کلام ۔ بھے بھائے ۔ خوف وادب و پیار سے ۔ سیگار۔ سجاوٹ ۔۔ آراستگی ۔ کرمی ۔ اعمال سے ۔ محلمنزل ۔ ٹھکانہ ۔ اردھار۔ دلمیں بسا کر ۔
ترجمہ:
اے سر خرو سر خپوش دنیاوی دولت سے محبت کرنے والے دنیاوی دولت کی محبت رک کر تبھی تیری تیرے خاوند مراد خدا سے پیار پیدا ہوگا ۔ اس دنیاوی دولت سے محبت کرنے والوںمیں سے کسی کو الہٰی وصل وملاپ حاصل نہیں ہوا خودی پسند اسی محبت میں جل مرتے ہیں۔ سچے مرشد کے ملاپ سے عشق دولت جہاں ختم ہو (جاتی ) جاتا ہے اور خودی مٹ جاتی ہے ۔ دل وجان سرخرو ہوجاتی ہے اور زبان الہٰی اوصاف کی یاد میں محو ہوجاتی ہے ۔ جس انسان نے پانے اخلاق کو کلام اور دل کو خوف ادب اور پیار سے آراستہ کر لیا ہے وہ ہمیشہ محبوب خدا ہوجاتاہے ۔ اے نانک۔ خدا کو دلمیں بسانے سے اور اعمال سے منزل مقصود حاصل ہوتی ہے ۔

مਃ੩॥
مُنّدھے سوُہا پرہرہُ لالُ کرہُ سیِگارُ ॥
آۄنھ جانھا ۄیِسرےَ گُر سبدیِ ۄیِچارُ ॥
مُنّدھ سُہاۄیِ سوہنھیِ جِسُ گھرِ سہجِ بھتارُ ॥
نانک سا دھن راۄیِئےَ راۄے راۄنھہارُ ॥੨॥
لفظی معنی:
مندھے ۔ اے عورت۔ سوہا ۔ سرک۔ مراد دنایوی دولت۔ یا نعتموں کی محبت۔ پرہر۔ چھوڑ دے ۔ لال ۔ حقیقت۔ سیگار۔ آراستہ ۔ وسرے ۔ ختم ہو۔ گر سبدی ۔ کلام رمشد۔ وچار۔ سمجھیئے سے ۔ مندرھ سہاوی سہونی ۔ وہ عورت اچھی لگتی ہے مراد وہ انسان سائستہ ہے ۔ جس گھر سہج بھتار جس کے دل میںپر سکون خدا بستا ہے ۔ راوے ۔ وقار یا قدر پاتا ہے ۔ رادنہار۔ جسمیں قدر پانے کی توفیق ہے اس سے ۔
ترجمہ:
اے انسان اس دل کو دنیاوی دول کو کشش کرنے ولای رلربا نعمتوں سے محبت ترک کر اور الہٰی نام سچ وحقیقت سے اراستہ کر تاکہ تناسخ مٹے کالم مرشد کو سچ سمجھ اور خیال کر ۔ اے نانک۔ وہی انسان سرخرو ہے جس کے دلمیں سنجیدگی مستقل مزاجیا ور خدا بستا ہے اسے ہی خدا وصل وملاپ عنیات کرتاہے ۔

پئُڑیِ ॥
موہُ کوُڑُ کُٹنّبُ ہےَ منمُکھُ مُگدھُ رتا ॥
ہئُمےَ میرا کرِ مُۓ کِچھُ ساتھِ ن لِتا ॥
سِر اُپرِ جمکالُ ن سُجھئیِ دوُجےَ بھرمِتا ॥
پھِرِ ۄیلا ہتھِ ن آۄئیِ جمکالِ ۄسِ کِتا ॥
جیہا دھُرِ لِکھِ پائِئونُ سے کرم کمِتا ॥੫॥
لفظی معنی:
کور۔ جھوٹا۔ کٹب۔ قبیلہ ۔خادنا۔ مگدھ ۔ جاہل۔ بیوقوف۔ رتا۔ محو۔جمکال۔ موت ۔ بھرمتا۔ بھٹکتا ہے ۔ دیلا۔ وقت۔ وس ۔ زیر ۔جیہا۔ جیسا۔ دھر لکھ پائیا۔ جیسا کہ الہٰی حضور سے اعمالنامے میں تحریر ہے ۔ کرم گمتا۔ اعمال کئے ہیں۔
ترجمہ:
خاندان قبیلہ کی دنیاوی محبت جھوٹی ہے خودی پسند اسمیں محو ومجذوب ہے ۔ وہ خودی اور میری میں مر جاتے ہیں۔ مگر ساتھ کچھ نہیں جاتا۔ موت کا سایہ سیر اوپر گھڑا ہے اسچے سمجھتا نہیں دوچتی اور دوئی دوئش میں بھٹکتا ہے ۔ جب موت آکر دبوچ لیتی ہے تب گیا وقت پر ہاتھ آتا نہیں۔ انسان وہی کرتا ہے جو پہل سے اسکے اعمالنام میں درج ہوتا ہے ۔

سلوکُ مਃ੩॥
ستیِیا ایہِ ن آکھیِئنِ جو مڑِیا لگِ جلنّن٘ہ٘ہِ ॥
نانک ستیِیا جانھیِئن٘ہ٘ہِ جِ بِرہے چوٹ مرنّن٘ہ٘ہِ ॥੧॥
لفظی معنی:
ستیا۔ وہ عورت جو خاوند کی موت کے وقت اس کے ساتھ جل جاتی ہے ۔ ایہہ نہ آکھین ۔ وہ نہیں کہلاتیں۔ مڑیا لگ جلن۔ جو شمشان میں خاوند کے ساتھ جل جاتی ہین۔ ستیا جانیں۔ ستی اسے سمجھا جائے ۔ برہے چوت۔ جو جدائی کے صدمے سے ۔
ترجمہ:
وہ عورت ستی مرا دسچی محبت والی نہیں کہلاتی جو لاش یا شمشان میںخاوند کے ساتھ جل جاتی ہیں۔ اے ناک۔ جو جدائی کے صدمے کو رداشت نہ کرنے کے سب مرچاہیں انہیں ستی سمجھنا چاہیے ۔

مਃ੩॥
بھیِ سو ستیِیا جانھیِئنِ سیِل سنّتوکھِ رہنّن٘ہ٘ہِ ॥
سیۄنِ سائیِ آپنھا نِت اُٹھِ سنّم٘ہ٘ہالنّن٘ہ٘ہِ ॥੨॥
لفظی معنی:
بھی سو۔ انکو بھی ۔ ستیا ۔ ستی ۔ جانیئن ۔ سمجھو ۔ سیل۔ شریف۔ نیک۔ سنتوکھ ۔ صبر میں ۔ صابر سیون۔ خدمت کریں۔ نت۔ اُٹھ سمالین ۔ ہر روز اُٹھکر یاد کریں۔
ترجمہ:
ان کو بھی ستیاں ہی سمجھنا چاہیئے جو شرافت نیکی نیک چلن صبر اختیار کرتی ہیں جو اپنے خاوند کی خدمت کرتی ہیں۔ اورہمیشہ اسے یاد رکھتی ہیں۔

مਃ੩॥
کنّتا نالِ مہیلیِیا سیتیِ اگِ جلاہِ ॥
جے جانھہِ پِرُ آپنھا تا تنِ دُکھ سہاہِ ॥
نانک کنّت ن جانھنیِ سے کِءُ اگِ جلاہِ ॥
بھاۄےَ جیِۄءُ کےَ مرءُ دوُرہُ ہیِ بھجِ جاہِ ॥੩॥
لفظی معنی:
کتنا ۔ خاوندوں ۔ مہیلیا۔ بیویاں۔ سیتی اگ جلا ہے ۔ عذاب بردشات کرتی ہیں مراد عذاب و آسائش میں ساتھ دیتی ہیں۔ بھاوے ۔ چاہے ۔
ترجمہ:
بیویاں اپنے خاوند کی اس کے دوران زندگی اس کی خدمت کرتی ہیں اور اسے اپنا سمجھتی ہیں تبھی ان کے عذاب و آسائش میں شریک ہوتی ہی ۔ اے نانک جنہوںنے خانود کو سمجھا ہی نہیں وہ کب عذاب برداشت کرتی ہے ۔ خاوند خواہ عذاب میں ہو یا آسائش میں وہ نزدیکنہیںپھٹکیں۔

پئُڑیِ ॥
تُدھُ دُکھُ سُکھُ نالِ اُپائِیا لیکھُ کرتےَ لِکھِیا ॥
ناۄےَ جیۄڈ ہور داتِ ناہیِ تِسُ روُپُ ن رِکھِیا ॥
نامُ اکھُٹُ نِدھانُ ہےَ گُرمُکھِ منِ ۄسِیا ॥
کرِ کِرپا نامُ دیۄسیِ پھِرِ لیکھُ ن لِکھِیا ॥
سیۄک بھاءِ سے جن مِلے جِن ہرِ جپُ جپِیا ॥੬॥
لفظی معنی:
دکھ سکھ ۔ عذا ب و آسائش۔ نال۔ مراد جب عالم۔ اور مخلوقات پیدا کی تو ساتھ ہی عذاب و آسائش پیدا کیا ۔ لیکھ ۔ تحریر۔ حساب۔ ناوے ۔ سچ وحقیقت الہٰی نام۔ دات۔ نعمت۔ روپ نہ رکھیا۔ شکل و صورت اکھٹ ۔ کمنہ ہونے والا ۔ ندھان ۔ خزانہ ۔ من بسیا۔ دلمیں۔ لیکھ نہ لکھیا۔ حساب ہیںہوتا ۔ سیوک ۔ بھائے ۔ خدمتانہ روئے سے ۔ اسے جن ۔ وہ انسان ۔ جن ہر جپ ۔ جپیا۔ جو بندگی خدا کی کرتے ہیں۔
ترجمہ:
اے خدا جب تو نے عالم اور مخلوقات پیدا کی تو ساتھ ہی عذاب و آسائش اور عمال کا حساب مراد اعمالنامہ کی تحریر کی ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت کے برابر اتنی بلند عظمت کوئی دوسری کرم وعنیات نہیں۔ نام ایکایسا خزانہ ہے جس میںکبھی کمی واقعنہیں ہوتی جو مرید مرشد ہوکر دلمیں بستا ہے جسے اپنی کرم وعنایت سے خدا بخشش کرتا ہے اسکا اعمالنامہ تحریر نہیں ہوتا مگرا نا کو ہی الہٰی وسل و ملاپ نصیب ہوتا ہے جو خدمتانہ روئے کے ساتھ الہٰی عبادت وریاضت کرتے ہیں مراد سچ و حقیقت اپناتے ہیں۔

سلوکُ مਃ੨॥
جِنیِ چلنھُ جانھِیا سے کِءُ کرہِ ۄِتھار ॥
چلنھ سار ن جانھنیِ کاج سۄارنھہار ॥੧॥
لفظی معنی:
چلن ۔ موت۔ اس دنیا سے رخصت ہونا ۔ دھار۔ پھیلاو ۔ سار ۔ خبر۔ سمجھ ۔ کاج ۔ کام۔ سوارنہار۔ درست کرنا۔
ترجمہ:
جنہیں اس بات کی سمجھ ہے کہ اس دنیا سے چلے جانا ہے وہ اس دنیا میں زیادہ دلچسپی نہیںلیتے ۔مگر جن کو صرف کام کاج کی درستی کا خیال ہ انہیں موت کی خبر نہیں۔

مਃ੨॥
راتِ کارنھِ دھنُ سنّچیِئےَ بھلکے چلنھُ ہوءِ ॥
نانک نالِ ن چلئیِ پھِرِ پچھُتاۄا ہوءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
رات۔ زندگی گذارنے کے لئے ۔ زندگی کو ایک رات سے تشبیح دی گئی۔ دھن ۔ دولت۔ سرامیہ۔ سنچیئے ۔ اکھٹا کیا جات اہے ۔ بھلکے ۔ اگلے دن۔ چلن ۔ موت۔ رخصتگی ۔ نال۔ساتھ ۔
ترجمہ:
چونکہ انسانی زندتی اتنی تھوڑی مدت کے لئے ہوتی ہے جیسے رات مراد جو انسان اس تھورے سے عرصے ک لئے سرمایہ اکھٹا کرتا ہے ۔ جبکہ رات گذارنے بعد صبح سویرے ہی اس عالم سے رخصت ہوجاتا ہے ۔ اے ناک ۔ یہ سرمایہ ساتھ نہیں جاتا تو بوقت اخرت پچھتا نا پڑتا ہے ۔

مਃ੨॥
بدھا چٹیِ جو بھرے نا گُنھُ نا اُپکارُ ॥
سیتیِ کھُسیِ سۄاریِئےَ نانک کارجُ سارُ ॥੩॥
لفظی معنی:
بدھا۔ مجبور۔ چٹی ۔ سزا۔ گن ۔ فائدہ ۔ اپکار۔ نہ کسی دوسرے کا فائدہ ۔ سیتی خوشی۔ جو خوشی سے ۔ سواریئے ۔ درست کام کریں ۔ کارج سار۔ اچھا کام ۔
ترجمہ:
جو کام مجبور کیا جاتا ہے نہ اس سے کرنے والے کو فائدہ پہنچتا ہے نہ کرنے والے کو جو خؤشی سے کیاجاتا ہے اے نانک اسے سرے چڑھاسمجھو۔

مਃ੨॥
منہٹھِ ترپھ ن جِپئیِ جے بہُتا گھالے ॥
ترپھ جِنھےَ ست بھاءُ دے جن نانک سبدُ ۄیِچارے ॥੪॥
لفظی معنی:
من ہٹھ ۔ دلی ۔ ضد۔ طرف۔ دھڑا۔ پارٹی۔ جپی ۔ جیت ۔ فتح۔ جے بہتا گھالے ۔ خواہ کتنی محنت و مشقت کیوں نہ کرے ۔ جنے ۔ جیتتی ہے ۔ ست بھاؤ۔ سچے پیار ۔نیک نیت سے ۔ سبد وچارے ۔کلام سمجھنے سے ۔
ترجمہ:
خواہ کتنی محنت و مشقت کیجائے ولی ضد سے پلڑا فتح نہیں کیا جا سکتا ۔ اے ناک خادم اس پلڑے کو ہی شخص فتح کرتا ہے جس کے خیالات نیک ہیں شریف ہے نیک چلن ہے اور سبق وکلام مرشد کو سوچنا اور سمجھتا ہے ۔

پئُڑیِ ॥
کرتےَ کارنھُ جِنِ کیِیا سو جانھےَ سوئیِ ॥
آپے س٘رِسٹِ اُپائیِئنُ آپے پھُنِ گوئیِ ॥
جُگ چارے سبھ بھۄِ تھکیِ کِنِ کیِمتِ ہوئیِ ॥
ستِگُرِ ایکُ ۄِکھالِیا منِ تنِ سُکھُ ہوئیِ ॥
گُرمُکھِ سدا سلاہیِئےَ کرتا کرے سُ ہوئیِ ॥੭॥
لفظی معنی:
کارن ۔ سیب۔ علام ۔ دنیا۔ سوجانے سوئی ۔ اسے دہی جانتا ہے ۔ سر سٹ۔ جہان ۔ اپاین۔ پیدا کیا۔ فن گوی۔ پھر ختم یا فناہ کرتا ہے ۔ بھو۔ بھٹک کر ۔ پھرتے پھرتے ۔ کن ۔کس نے ۔ قیمت ہوئی۔ اس کی قدرومنزلت کو سمجھا۔ ایک ۔ واحد ۔ من تن ۔ دل وجان۔ گورمکھ ۔مرشد کے وسیلے سے ۔
ترجمہ:
جس نے یہ عالم پیدا کیا ہے اسی کو ہی اسکے متعلق سمجھ ہے اس کارساز کرتار کو اسی نے ہی یہ عالم پیاد کیا ہے وہی اسے فناہ متاتا ہے آغاذ عالم سے تاحل دھیان لگا کر دیکھا ہے کسی کو اس کی عظمت کی قدرومنزلت کی قیمت طے نہیں ہو سکتی ۔ جسے سچے مرشد نے واحد خدا کا دیار وصل کر ادیا ۔ اس کے دل وجان نے آرام و آسائش محسوس کیا ۔ جو خدا کرتا ہے وہی ہوتا ہے اس کی مرشد کے وسیلے سے حمدوثناہ کیجیئے ہمیشہ ۔

سلوک مہلا ੨॥
جِنا بھءُ تِن٘ہ٘ہ ناہِ بھءُ مُچُ بھءُ نِبھۄِیاہ ॥
نانک ایہُ پٹنّترا تِتُ دیِبانھِ گئِیاہ ॥੧॥
لفظی معنی:
بھؤ۔ خوف۔ مراد الہٰی خوف۔ تن ناہی بھؤ۔ انہیں ڈر نہیں۔ مچ بھؤ۔ زیاخوف ۔ نہ بھوآہے ۔ وہ جونڈ رہیں۔ مطلب جو الہٰی خوف سے نہں ڈرتے ۔ پٹنتر۔ تحریر کا راز۔ تت دیبان۔ اس عدالت میں۔ گیا ہے ۔ جانے پر
ترجمہ:
جنہیں ہے خوف خدا کا نہیںدنیا کاخوف انیں نہیں جو خوف خدا سے ڈرنے والے انہیں دنیاوی خوف ستاتا ہے ۔ اے نانک یہ راز تب افشاں ہوتا ہے جب عدالت عالیہ الہٰی پہچتا ہے ۔

مਃ੨॥
تُردے کءُ تُردا مِلےَ اُڈتے کءُ اُڈتا ॥
جیِۄتے کءُ جیِۄتا مِلےَ موُۓ کءُ موُیا ॥
نانک سو سالاہیِئےَ جِنِ کارنھُ کیِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
ثردے کوتردا ملے ۔ کند ہم جسن باہ م جسن پروار کبوتر یا کبوتر بازو ۔ چلنے والے کا ملاپ چلنے والے سے ۔ اور پرواز کرنے والے کا پرواز کرنے والے سے ہوتا ہے ۔ مراد اصلتی اصلتی میں جذب ہوتی ہے ۔ پانی پانی میں مل جاتا ہے ۔ ہوا ہوا میں مل جاتی ہے ۔ موا ۔ مادہ مراد مٹی مٹی میں مدغم ہوجاتی ہے ۔ جیوتے کو چیوتا ۔ زندہ کا ملاپ ۔ زندہ سے ہوتا ہے ۔ کارن ۔ سبب۔ حلقت اور عالم پیدا کیا ہے ۔
ترجمہ:
جسیی کسی کی خصلت و اصلیت ہوتی ہے ویسے ہی سے اسکا ملاپ ہوتا ہے زندی دل کا زندہ دل سے مرادہ دل کا مردہ دل سے اے نانک صفت صلاح اس کی کرنی چاہیے جس نے ایسابنائیا ہے ۔

پئُڑیِ ॥
سچُ دھِیائِنِ سے سچے گُر سبدِ ۄیِچاریِ ॥
ہئُمےَ مارِ منُ نِرملا ہرِ نامُ اُرِ دھاریِ ॥
کوٹھے منّڈپ ماڑیِیا لگِ پۓ گاۄاریِ ॥
جِن٘ہ٘ہِ کیِۓ تِسہِ ن جانھنیِ منمُکھِ گُباریِ ॥
جِسُ بُجھائِہِ سو بُجھسیِ سچِیا کِیا جنّت ۄِچاریِ ॥੮॥
لفظی معنی:ترجمہ:
کلام مرشد کو سمجھ کر سوچ کر حقیقت سچ اور خدامیں جو دھیان لگاتے ہیں وہ سچے اور حقیقت پسند ماندن خدا ہوجاتے ہیں۔ خودی مٹانے سے دل پاک ہوجاتا ہے دلمیں الہٰی نام سچ وحقیقت بس جاتی ہے ۔ جبکہ جاہلوںکی محبت مکانوں محلات اور بنگلوں سے ہوتی ہے جبکہ خودی پسند جہالت اور لا علمی کے اندھیرے میں جس نے پیدا کیا ہے اسے پہچانتے نہیں۔ اے خدا جسے توسمجھائے وہی سمجھت اہے ورنہ اس جاندار میں کونسی توفیق ہے۔

سلوک مਃ੩॥
کامنھِ تءُ سیِگارُ کرِ جا پہِلاں کنّتُ مناءِ ॥
متُ سیجےَ کنّتُ ن آۄئیِ ایۄےَ بِرتھا جاءِ ॥
کامنھِ پِر منُ مانِیا تءُ بنھِیا سیِگارُ ॥
کیِیا تءُ پرۄانھُ ہےَ جا سہُ دھرے پِیارُ ॥
بھءُ سیِگارُ تبول رسُ بھوجنُ بھاءُ کرےءِ ॥
تنُ منُ سئُپے کنّت کءُ تءُ نانک بھوگُ کرےءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سیگار۔ سجاوٹ ۔ آراستہ ۔ کنت منائے ۔ خاوند کو خوش کر ۔ سہجے ۔ دلمیں۔ برتھا۔ سیکار ۔ بیفائدہ ۔ پرمن ۔ مانیا۔ اگر خاوند کے دل کو پسند ہوا۔ پروان ۔ قبول۔ منظور ۔ سوہ ۔ خانود۔ دھریے پیار۔ اسے پسند کرے ۔ تینوں رس۔ پان کا ضائقہ ۔ بھوجن بھادرے ۔ پیار کو پانا کھانا بنائے ۔ سؤ پے ۔ بھینٹ کرے ۔ نانک بھوگ کرے ۔ اے نانک تبھی وصل وملاپ ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان اس سے پیشتر کہ تو اپنے آپ کو آراستہ کرے خدا کی خوشنودی حاصل کر ۔ کیونکہ ایسا نہ ہو کہ خدا تیرے دل میں نہ بستے اور تیری آراستگی بیکار اور بیفائدہ چلتی جائے ۔ اگر خدا خوش ہو تو اسے ہی سجاوٹ سمجھے تبھی یہ سجاوٹ اور آرستگی قبول وہتی ہے اگر محبوب خدا ہو۔ اے انسان الہٰی خوف و ادب کو پان کارس اور الہٰی پیار کو کھانا بنا اپنا مراد زندگی کا اور ش بنا اور دل جونا خد اکے سپرو کر دیئے مراد اسکی رضا قبول کر جو اسیا کرتا ہے وہی وصل وملاپ پاتا ہے ۔

مਃ੩॥
کاجل پھوُل تنّبول رسُ لے دھن کیِیا سیِگارُ ॥
سیجےَ کنّتُ ن آئِئو ایۄےَ بھئِیا ۄِکارُ ॥੨॥
لفظی معنی:
کاجل۔ سرمہ ۔ دھن۔ عورت۔ سیگار۔ سجاوت۔ آراستہ۔ سیجے ۔ خوابگا۔ کنت۔ خاوند۔ دکار۔ بیفائدہ۔ ۔ فضول عورت نے سرمیہ ۔ بان کے رس اور پھولوں سے اپنے آپ کو آراستہ کیا۔ خاوند ہم پسند یا خوابگاہ میں نہ آئیا ۔ تو یہ سیگار فضول ہوگیا۔ مراد انسان کی اوصاف سے آراستگی تبھی فائدہ مند ہے اگر خدا دلمیں بسے ۔
ترجمہ:

مਃ੩॥
دھن پِرُ ایہِ ن آکھیِئنِ بہنِ اِکٹھے ہوءِ ॥
ایک جوتِ دُءِ موُرتیِ دھن پِرُ کہیِئےَ سوءِ ॥੩॥
لفظی معنی:
دھن پر ۔ خاوند بیوی ۔ دوئے مورتی ۔ شکیلں یا جسانی طور پر دو۔ ایک جوت۔ مراد نظریہ متفقانہ اور اصول ایک ہوں آپس میں کسی طرح کا بھی اخلاف نہ ہو۔ یکسوی ہو۔ دھن پر کہئے سوئے ۔ خاوند بیوی وہی کہلانے کے حقدارہیں مراد روحانی طور پر ایک ہوں۔
ترجمہ:
اگر بیوی اور خاوند اکھٹے جسمانی طور پر بیٹھ جائیں تو انہیں خاوند بیوی نہ کہنا چاہیے ۔ حقیقی طور پر خواہ شکلیں صورتیں دوہوں مگر نظریاتی اصولی اور خیلات و روحانی طور پر یکسوئی ہو کسی طرح کا بھی آپسی اختلاف نہہو وہی بیوی و خانو دکہلانے کے حقدار مراد اتما و پرمتما میں جب یکسوئی ہو تبھی انسان رضا کارر اور الہٰی محبوب ہو سکتے ہیں۔

پئُڑیِ ॥
بھےَ بِنُ بھگتِ ن ہوۄئیِ نامِ ن لگےَ پِیارُ ॥
ستِگُرِ مِلِئےَ بھءُ اوُپجےَ بھےَ بھاءِ رنّگُ سۄارِ ॥
تنُ منُ رتا رنّگ سِءُ ہئُمےَ ت٘رِسنا مارِ ॥
منُ تنُ نِرملُ اتِ سوہنھا بھیٹِیا ک٘رِسن مُرارِ ॥
بھءُ بھاءُ سبھُ تِس دا سو سچُ ۄرتےَ سنّسارِ ॥੯॥
لفظی معنی:
بھے ۔ کوف۔ بن۔ بغیر۔ بھگت۔ پریم عبادت وریاضت ۔ نام ۔ سچ وحقیقت ۔ بھؤ اپجے ۔ پیار پیدا ہوتا ہے ۔ ابھے بھائے ۔ خوف اور پیار سے ۔ رنگ سوار۔ حصلت و شکل صورت میں نگھار مراد سرخرو ہوتا ہے ۔ ہونمے ۔خودی ۔ ترسنا۔ خواہشات ۔ نرمل۔ پاک۔ کرشن مرار۔ مراد خدا ۔ سوسچ ۔ وہ حقیقت صدیوی ۔ سنسار۔ عالم
ترجمہ:
الہٰی خوف کے بگی ربندگی عبادت وریاض نہیں ہو کستی نہ ہی سچ وحقیقت الہٰی نام سچے محبت ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے الہٰی محبت پیدا ہوتی ہے خوف و محبت کے ذریعے سرخروئی روحانی واخلاقی آراستگی حاصل ہوتی ہے ۔ خودی اور خواہشات مٹا کر دل وجان پاک و پائس اور زندگی روحانی وخلاقی طور پر سنورتی ہے اور متاچر ہوتی ہے اور الہٰی وسل وملاپ نصیب ہوتا ہے خوف اور پیار سارا الہٰی بخشش سے نصیب ہوتا ہے جس سے دل وجان کو پاکیزگی نصیب ہوتی ہے ۔

سلوک مਃ੧॥
ۄاہُ کھسم توُ ۄاہُ جِنِ رچِ رچنا ہم کیِۓ ॥
ساگر لہرِ سمُنّد سر ۄیلِ ۄرس ۄراہُ ॥
آپِ کھڑوۄہِ آپِ کرِ آپیِنھےَ آپاہُ ॥
گُرمُکھِ سیۄا تھاءِ پۄےَ اُنمنِ تتُ کماہُ ॥
مسکتِ لہہُ مجوُریِیا منّگِ منّگِ کھسم دراہُ ॥
نانک پُر در ۄیپرۄاہ تءُ درِ اوُنھا ناہِ کو سچا ۄیپرۄاہُ ॥੧॥
لفظی معنی:
واہو۔ شاباش۔ خصم۔ مالک ۔ آقا۔ خدا۔ جن ۔ جس نے ۔ رچ رچنا۔ جسنے عالم پیدا کرکے ہمیں بتائیا۔ ساگر سمندر۔ لہر۔ لرہیں۔ ویل۔ بیل۔ درس۔ بارش۔ دراہو۔ بادل ۔ آپ گھڑویہہ۔ آپ کر۔ خود ہی پیدا کرکے ۔ خود ہی محافظ پہردار ۔ آپ کو خود پیدا کرکے ۔ آپینے اپاہو۔ اپنے آپ کو خود از خود بخود ۔ گورمکھ سیوا تھائے پوے ۔ مرشد کے ذریعے خدمت منظور و قبول ہوتی ہے ۔ انمن تت کماہو۔ دل کی بلندی کے ساتھ حقیقی کام زیر کار لاؤ۔ مسکت لہو۔ محنت و مشقت سے ۔ مجوریا۔ مزدوری ۔ مختانہ ۔ خصم دراہو۔ خدا کے درس سے ۔ پر در۔ بھرے ہوئے در سے ۔ بے پرواہو۔ بیشمار ۔ لاپرواہ ۔ تو در اونا نا ہے ۔ اے خدا تیرے در پر کمی نہیں۔ سچا بے پراو ۔ صدیوی سچا بے محتاج۔
ترجمہ:
اے خدا شاباش ہے تجھے شاباش جس نے عالم پیدا کرکے ہمیں پیدا کیا ہے سمندر اور سمندر کی لہریں ۔ بیل اور برسنے والے بادل ۔ خود ہی پیدا کرکے خود ہی محافظ اور ان میں بستاہے تاہم آپنے آپ میں ہے ۔ میرد مرشد ہوکر کی ہوئی خدمت منظور وقبول ہوتی ہے ۔ لہذا جوش و خروش سے حقیقت زیر کار لاؤ۔ محنت و مشقت کرکے الہٰیدر سے محتانہ حاصل کرؤ۔ اے نانک۔ اے بے محتاج خدا تیرے در بھرے ہوئے ہیں ان میں سے کوئی کالی نہیں گیا تو صدیوی سچا اور بے محتاج ہے ۔

مہلا ੧॥
اُجل موتیِ سوہنھے رتنا نالِ جُڑنّنِ ॥
تِن جرُ ۄیَریِ نانکا جِ بُڈھے تھیِءِ مرنّنِ ॥੨॥
پئُڑیِ ॥
لفظی معنی:
اجل موتی ۔ موتیوں کی ماندن چمکیلے ۔ رتن۔ قیمتی ہریے ۔ تن خبر ویری ۔ برھا پا ان ک دشمن ہے ۔ بڈھے تھیئے ۔ بوڑھا ہونے پر۔ مرن۔ ختم ہوجاتے ہیں۔
ترجمہ:
انسانی جسم جو سفید دانتوں اورخوبصورت آنکھوں سے خوبصور ت دکھائی دیا ہے ۔ اے نانک۔ برھا پا ان کا دشمن ہے کیونکہ برھپ آنے پر یہ ختم ہوجاتے ہیں۔

ہرِ سالاہیِ سدا سدا تنُ منُ سئُپِ سریِرُ ॥
گُر سبدیِ سچُ پائِیا سچا گہِر گنّبھیِرُ ॥
منِ تنِ ہِردےَ رۄِ رہِیا ہرِ ہیِرا ہیِرُ ॥
جنم مرنھ کا دُکھُ گئِیا پھِرِ پۄےَ ن پھیِرُ ॥
نانک نامُ سلاہِ توُ ہرِ گُنھیِ گہیِرُ ॥੧੦॥
لفظی معنی:
سؤپ ۔ بھینٹ ۔ سپرو دکرکے ۔ گر سبدی۔ کلام مرش دسے ۔ سچ حقیقت اصلیت ۔ سچا۔ صدیوی سچ وحقیقت مراد خدا۔ گہر گنھیر ۔ سنجیدہ ۔ مستقل مزاج۔ من تن۔ دل وجان ۔ ہروے رورہیا۔ دلمیں بستا ہے ۔ ہر ہیرا ۔ ہیر ۔ ہیروں میں سے خاص ہیرا۔ مراد نہایت قیمتی ۔ جنم مرن۔ موت و پیدائش تناسخ ۔ پھر ۔ دنیاوی پھیرا ۔ بھٹکن ۔ گنی گہیر۔ بھاری اوصاف والا۔
ترجمہ:
اے انسان اپنے آپ کو خدا کو بھینٹ اور حوالے کرکے اس کی اسکی صفت صلاح کرو اور اس کی رضا و فرمان میں رہو۔ کلام مرشد کی یادوریاض سے صدیوی سنجیدہ مستقل مزاج خدا وصل و ملاپ حاصل ہوجات اہے اس کے دل وجان میں لا مثال ہیرا خدا بس جاتا ہے ۔ تناسخ مٹ جاتاہے ۔ اے نانک۔ تو بھی اس سنجیدہ مستقل مزاج جو بھاری اوصاف کا مالک ہے جو سچ وحقیقت ہے اس کے نام کی حمدوثناہ کر ۔

سلوک مਃ੧॥
نانک اِہُ تنُ جالِ جِنِ جلِئےَ نامُ ۄِسارِیا ॥
پئُدیِ جاءِ پرالِ پِچھےَ ہتھُ ن انّبڑےَ تِتُ نِۄنّدھےَ تالِ ॥੧॥
لفظی معنی:
تن۔جسم۔ جال۔ جلا ڈال۔ جن ۔جس نے ۔جلیئے ۔ جلے ہوئے ۔ نام۔ الہٰی نام۔ سچ وحقیقت بھال دیا ہے ۔ پرال۔ گھاس پھوس۔ پرالی ۔ ہانھ نہ انبڑے ۔ ہاتھ نہیں پہنچتا۔ تت نوندے ۔ تال اس گہرے تالاب میں
ترجمہ:
اے نانک۔ اس جسم کو جلا ڈال جس نے جل کر الہٰی نام سچ وحقیقت کو بھلا ڈالا ہے ۔ اس گرے اور نیچے تالاب میں ہاتھ نہیں پہنچتا اس میں پرالی مراد بیکار گھاس پھوس مراد گناہگاریان بھر گئی ہیں۔

مਃ੧॥
نانک من کے کنّم پھِٹِیا گنھت ن آۄہیِ ॥
کِتیِ لہا سہنّم جا بکھسے تا دھکا نہیِ ॥੨॥
لفظی معنی:
پھٹیا ۔ قابل ملامت۔ گنت نہ آوہی ۔ شمار نہیں ہو سکتا ۔کتی کتنے ۔ لہا سہم۔ برداشت کروں۔
ترجمہ:
اے نانک۔میرے دلکے کام اتنے ملامت زدہ و پھٹکا رکے قابل ہیں جن کا شمار نہیں وہ سکتا جو مجھے برداشت کرنے پڑ رہے ہیں۔ اگر خدا بخشش دے معاف کردے الہٰی حضوری سے نکالا نہیں جاوں گا۔

SGGS P. 789
پئُڑیِ ॥
سچا امرُ چلائِئونُ کرِ سچُ پھُرمانھُ ॥
سدا نِہچلُ رۄِ رہِیا سو پُرکھُ سُجانھُ ॥
گُر پرسادیِ سیۄیِئےَ سچُ سبدِ نیِسانھُ ॥
پوُرا تھاٹُ بنھائِیا رنّگُ گُرمتِ مانھُ ॥
اگم اگوچرُ الکھُ ہےَ گُرمُکھِ ہرِ جانھُ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
امر۔ حکم ۔ چلایون۔رائج۔ جاری ۔ سچا فرمان۔ صدیوی حکم ۔ صدا نہچل ہمیشہ مستقل ۔ردرہیا۔ بستاہے ۔ سو پرکھ ۔ وہ شخس۔ سجان ۔ دانشمند۔ پورا ٹھاٹ۔ پوری شان۔ رنگ رمت ۔ سبق مرشد کا احساس بامتاثر۔ اگم ۔ انسانی رسائی عقل و ہوش سے بلند ۔ اگوچر۔ جو بیان نہ کیا جا سکے ۔ الگھ ۔ جسکا حساب نہ لگائیا جا سکے ۔ انسانی سوچ سے باہر۔ گورمکھ ۔مرشد کے ذریعے ۔ہرجان ۔ اسے سمجھ ۔

ترجمہ معہ تشریح:
سچ وحقیقت کانظام قائم کرکے مستقل فرمان جاری کیا۔ وہ سب میں بستا ہے اور ہر طرح سے دانشمند ہے ۔ صدیوی اور ہرجائی ہے ۔ رحمت مرشد سے اور خدمت سے سچ وحقیقت کی منزل دستیاب ہوتی ہے ۔ مکمل شان و قار بنائیا ہے ۔ سبق مرشد سےا سکا لطف لو۔ خدا انسنای عق و ہوش سے بلند بیان سے بعید اورحساب و شمار سے باہر ہے ۔ مریدمرشد ہوکر اسے سمجھ ۔
(بصد شکریہ )

خادم دیوندرپال سنگھ

error: Content is protected !!