SGGS Page 986 – 1040
مالیِ گئُڑا مہلا ੫॥
ایَسو سہائیِ ہرِ کو نام ॥
سادھسنّگتِ بھجُ پوُرن کام ॥੧॥ رہاءُ ॥
بوُڈت کءُ جیَسے بیڑیِ مِلت ॥
بوُجھت دیِپک مِلت تِلت ॥
جلت اگنیِ مِلت نیِر ॥
جیَسے بارِک مُکھہِ کھیِر ॥੧॥
جیَسے رنھ مہِ سکھا بھ٘رات ॥
جیَسے بھوُکھے بھوجن مات ॥
جیَسے کِرکھہِ برس میگھ ॥
جیَسے پالن سرنِ سیݩگھ ॥੨॥
گرُڑ مُکھِ نہیِ سرپ ت٘راس ॥
سوُیا پِنّجرِ نہیِ کھاءِ بِلاسُ ॥
جیَسو آڈو ہِردے ماہِ ॥
جیَسو دانو چکیِ دراہِ ॥੩॥
بہُتُ اوپما تھور کہیِ ॥
ہرِ اگم اگم اگادھِ تُہیِ ॥
اوُچ موُچوَ بہُ اپار ॥
سِمرت نانک ترے سار ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
سہائی ۔ مددگار۔ سادھ سنگت بھج ۔ صحبت و قربت پاکدامناں میں یادوریاض ۔ پورن کام ۔ مقصدپورے ہوتے ہیں ۔ رہاؤ۔ بوڈت ۔ ڈوبتے کو ۔ بیٹری ۔ کشتی ۔ بجھرت دیپک ۔ بجھ رہے چراگ۔ تلت۔ تیل ۔ جلت اگنی ۔ آگ میں جل رہے کے لئے ۔ نیر ۔ پانی ۔ کھیر۔ دودھ (1) رن ۔ جنگ ۔ لڑائی ۔ سکھا ۔ ساتھی ۔ بھرات۔ بھائی ۔ بھوجن۔ کھانا ۔ مات ۔ ماتا ۔ ماں ۔ کر کھیہہ۔ کاشتکاری ۔ سیگھ ۔ بادل ۔ پالن ۔ پرورش ۔ سرن سینگھ ۔ شیر یا بہادر کی پناہ (2) گرڑ۔ سانپ کی زہر کا کلام یا منتر۔ تراس ۔ خوف۔ سوآ۔ طوطا۔ بلاس۔ بلی ۔ آنڈے ۔ دانو۔ اناج کے دانے ۔ دراہے ۔ در پر مراد کللی کے ساتھ (3) اپما۔ تعریف ۔ ستائش ۔ تھور۔ تھوڑی۔ اگم ۔ رسائی سے باہر۔ آتھاہ ۔ جسکی ۔ اگادھ ۔ اتھاہ ۔ اندازے و اعداد بعید ۔ اوچ ۔ اونچا۔ موچو۔ بڑھا۔ سار ۔ لوہا۔ اپار۔ نہایت وسیع۔
ترجمہ:
خدا کا نام ست سچ ۔ حق وحقیقت اس طرح مددگار ہوتا ہے کہ پاکدامن سادہو کی صحبت و قربت میں یادوریاض سے سارے منصوبے و مقصد حل ہو جاتے ہیں ۔ رہاؤ۔ جیسے ڈوبتے کو کشتی ملجائے ۔ بجھ رہے چراغ کو تیل۔ آگ میں جل رہے کو پانی ۔ اور بچے کے منہ میں دودھ پڑ جائے (1) جیسے جنگ میں ساتھی بھائی ہوتا ہے ۔ بھوکے کے لئے کھانا کھیتی کے لئے بارش۔ جیسے بہادر کی پناہ گیری (2) جیسے گرڑ منتر جاننے والے کے لئے سانپ کا خوف نہیں۔ پنجرے میں طوطے کو بلی کا خوف نہیں بلی کھا نہیں سکتی ۔ جیسے دلمیں انڈے کا خیال ۔ جیسے چکی میں کللی کے ساتھ اناج کے دانے (3) مثالیں تو بہت تھوڑی سی بتائیں ہیں۔ خدا انسانی رسائی سے بلند و بالا جسکی وسعت و گہرائی کا اندازہ نہیں ہو سکتا تو واحد ہے ۔ اے خدا تو اونچا ہے بلند ہے بیشمار ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی یاد و ریاض سے لوہے کی مانند سخت اور بھارے گناہوں کے بوجھ سے اس زندگی میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔
مالیِ گئُڑا مہلا ੫॥SGGS page 987
اِہیِ ہمارےَ سپھل کاج ॥
اپُنے داس کءُ لیہُ نِۄاجِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
چرن سنّتہ ماتھ مور ॥
نیَنِ درسُ پیکھءُ نِسِ بھور ॥
ہست ہمرے سنّت ٹہل ॥
پ٘ران منُ دھنُ سنّت بہل ॥੧॥
سنّتسنّگِ میرے من کیِ پ٘ریِتِ ॥
سنّت گُن بسہِ میرےَ چیِتِ ॥
سنّت آگِیا منہِ میِٹھ ॥
میرا کملُ بِگسےَ سنّت ڈیِٹھ ॥੨॥
سنّتسنّگِ میرا ہوءِ نِۄاسُ ॥
سنّتن کیِ موہِ بہُتُ پِیاس ॥
سنّت بچن میرے منہِ منّت ॥
سنّت پ٘رسادِ میرے بِکھےَ ہنّت ॥੩॥
مُکتِ جُگتِ ایہا نِدھان ॥
پ٘ربھ دئِیال موہِ دیۄہُ دان ॥
نانک کءُ پ٘ربھ دئِیا دھارِ ॥
چرن سنّتن کے میرے رِدے مجھارِ ॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
سپھل ۔ کامیاب۔ کاج ۔ کام ۔ مقصد۔ نواز۔ نوازش ۔ کرم و عنایت ۔ رہاؤ۔ چرن سنیتہہ۔ پاؤں سنت کے ساتھ مور ۔ میری پیشانی ۔ نین ۔ آنکھں۔ درس ۔ دیددار ۔ نس بھور۔ روز و شب ۔ دن رات۔ ٹہل۔ خدمت۔ پران ۔ من ۔ دھن۔ زندگی ۔ دل و دولت۔ (1 پریت ۔ پیار ۔ سنگ گن ۔ سنتوں کے اوصاف۔ آگیا۔ فرمان ۔ کمل وگسے ۔ دل کھلے ۔ خوش ہو۔ ڈیٹھ۔ دیدار سے (2) نواس۔ رہائش ۔ ٹھکانہ ۔ منت۔ منتر۔ وکھے ہنت ۔ برائیاں ختم ہوں (3) مکت جگت ۔ نجات کا طریقہ ۔ دیا ۔ مہربانی ۔ ردے مجھار ۔ دلمیں بسیں ۔
ترجمہ:
میرا یہی کامیاب مقصد ہے کہ اے خدا مجھ پر گرم و عنایت فرما۔ رہاؤ۔ میری پیشانی سنتہوں کے پاؤں پر ہو۔ آنکھوں سے روز وشب دیدار پاؤں ۔ ہاتھوں سے خدمت کرؤں ۔ دل و جان اور سرمایہ سنت کو بھینٹ کر دوں (1) سنتوں سے میرا پیار بنا رہے سنت کے اوصاف میرے دلمیں بسیں ۔ سنت کا حکم و فرمان میرے دل کو بھائے ۔ دیدار سے دل خوش ہو (2) سنتوں کے ساتھ میری بودوباش ہو۔ سنتوں کی خواہش میرے دلمیں رہے ۔ کلام مرشد میرے دل کے لئے منتر ہو۔ سنت رحمت سے میری برائیاں دور ہو جائیں (3) نجات کا یہی طریقہ اور خزانہ ہے ۔ کرم و عنایت سے مجھے یہ خیرات دیجیئے ۔ اے خدا کرم و عنایت فرما کہ پائے سنت دلمیں بسیں۔
مالیِ گئُڑا مہلا ੫॥
سبھ کےَ سنّگیِ ناہیِ دوُرِ ॥
کرن کراۄن ہاجرا ہجوُرِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سُنت جیِئو جاسُ نامُ ॥
دُکھ بِنسے سُکھ کیِئو بِس٘رامُ ॥
سگل نِدھِ ہرِ ہرِ ہرے ॥
مُنِ جن تا کیِ سیۄ کرے ॥੧॥
جا کےَ گھرِ سگلے سماہِ ॥
جِس تے بِرتھا کوءِ ناہِ ॥
جیِء جنّت٘ر کرے پ٘رتِپال ॥
سدا سدا سیۄہُ کِرپال ॥੨॥
سدا دھرمُ جا کےَ دیِبانھِ ॥
بیمُہتاج نہیِ کِچھُ کانھِ ॥
سبھ کِچھُ کرنا آپن آپِ ॥
رے من میرے توُ تا کءُ جاپِ ॥੩॥
سادھسنّگتِ کءُ ہءُ بلِہار ॥
جاسُ مِلِ ہوۄےَ اُدھارُ ॥
نام سنّگِ من تنہِ رات ॥
نانک کءُ پ٘ربھِ کریِ داتِ ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
سنگی ۔ ساتھی ۔ کرن کراون ۔ کرنے اور کروانے والا۔ حاضر ۔ حضور ۔ ۔ ہر وقت ہر جا موجود۔ رہاؤ۔ جاس۔ جسکا۔ ونسے ۔ مٹے ۔ بسرام ۔ ٹھکانہ ۔ سگل ندھ ۔ سارے خزانے ۔ من جن ۔ ولی ۔ اولیے (1) سگلے سماہے ۔ سارے بستے ہیں۔ برتھا ۔ بیکار ۔ پرتپال ۔ پرورش ۔ کر پال۔ مہربان (2) دھرم ۔ انصاف۔ دیبان ۔ عدالت ۔ بے محتاج ۔ نہیں دست نگر۔ کان ۔ دوسروں پر نربھر (3) ۔ سادھ سنگت۔ صحبت و قربت۔ پاکدامناں ۔ بلہار۔ صدقے ۔ قربان ۔ ادھار ۔ آسرا۔ نام۔ ست ۔ سچ۔ حق وحقیقت۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ من تنیہہ۔ دل و جان۔ رات ۔ محو ومجذوب۔ دات۔ بخشش۔
ترجمہ:
خدا سب کا ساتھی ہے سب کچھ کرنے والا اور کروانے والا اور ہر وقت حاضر ناظر ہے اور ہر جگہ بستا ہے ۔ رہاؤ۔ جسکا نام سننے سے دکھ مٹتے ہیں اور آرام و آسائش حاصل ہوتا ہے ۔ وہ ہر ہر طرح کے خزانوں کا مالک ہے ۔ سارے عالم فاضل ولی اللہ اسکے خدمتگار ہیں (1) جسکے گھر سارے بستے ہیں جس کے بغیر کوئی نہیں جو سب کی پرورش کرتا ہے ۔ اس مہربان رحمان الرحیم کی ہمیشہ خدمت کرؤ۔ (2) جسکی عدالت میں ہمیشہ انصاف ہوتا ہے ۔ اسے کسی کی محتاجی نہیں نہ ہی کسی کا دست نگر ہے ۔ جس میں سب کچھ کرنے کی توفیق ہے اے دل تو اسکی عبادت و ریاضت کر اسے یاد رکھ (3) میں اس پاکدامنوں خدا رسید گان کی صحبت و قربت پر قربان ہوں جنکے ملاپ سے آسرا اور کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ الہٰی نام سچ میں دل و جان سے محو و مجذوب ہو جاؤ۔ نانک کو خدا نے یہ نعمت عنایت کی ہے ۔
مالیِ گئُڑا مہلا ੫ دُپدے SGGS p. 987
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ سمرتھ کیِ سرنا ॥
جیِءُ پِنّڈُ دھنُ راسِ میریِ پ٘ربھ ایک کارن کرنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سِمرِ سِمرِ سدا سُکھُ پائیِئےَ جیِۄنھےَ کا موُلُ ॥
رۄِ رہِیا سربت ٹھائیِ سوُکھمو استھوُل ॥੧॥
آل جال بِکار تجِ سبھِ ہرِ گُنا نِت گاءُ ॥
کر جوڑِ نانکُ دانُ ماںگےَ دیہُ اپنا ناءُ ॥੨॥੧॥੬॥
لفظی معنی:
سمرتھ ۔ با توفیق ساری قوتوں والا ۔ سرنا۔ پناہگیر ۔ جیؤ ۔ روح ۔ زندگی ۔ پنڈ۔ جسم۔ دھن۔ سرمایہ ۔ راس۔ پونجی ۔ کارن ۔ سبب۔ ایک ۔ واحد ۔ کرنا۔ کرنیوالا۔ رہاؤ۔ جیونے کا مول ۔ زندگی کی بنیاد۔ سوکھمو۔ نامعلوم طور پر باریکی میں ۔ استھول ۔ ظاہر (1) آل جال ۔ گھریلو مخمسے ۔ گھریلو مسئلے ۔ وکار۔ بیفائدہ ۔ تج ۔ چھوڑ۔ ہرگنا۔ الہٰی حمدوثناہ ۔ کر جوڑ۔ دست ۔ بستہ ۔ اپنا ناؤ۔ اپنا نام ست۔ سچ و حقیقت ۔
ترجمہ:
میں اس باتوفیق ساری قوتوں کے مالک کاپناہگیر ہوں واحد خدا کا جو سارے سبب پیدا کرنے اور بنانے والا ہے ۔ میری زندگی جسم روح دولت اور سرمایہ سب کچھ واحد خدا ہے ۔ رہاؤ۔ الہٰی عبادت وریاضت یادوریاض سے ہمیشہ آرام و آسائش ملتے ہیں اور روحانی واخلاقی سکون و راحت ملتی ہے اور زندگی سہارا اور بنیاد الہٰی نام ہے ۔ جو ہر جگہ ہر شے مین ظاہر اور پوشیدہ ہر قسم کے نعمتوں میں اور ہر جگہ بستا ہے (1) فضول گھر یلو مسئلے چھوڑ کر ہر روز الہٰی حمدوثناہ کرؤ۔ دست بستہ نانک ایک بھیک مانگتا ہے کہ مجھے اپنا نام خیرا ت کیجیئے ۔
مالیِ گئُڑا مہلا ੫॥
پ٘ربھ سمرتھ دیۄ اپار ॥
کئُنُ جانےَ چلِت تیرے کِچھُ انّتُ ناہیِ پار ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِک کھِنہِ تھاپِ اُتھاپدا گھڑِ بھنّنِ کرنیَہارُ ॥
جیت کیِن اُپارجنا پ٘ربھُ دانُ دےءِ داتار ॥੧॥
ہرِ سرنِ آئِئو داسُ تیرا پ٘ربھ اوُچ اگم مُرار ॥
کڈھِ لیہُ بھئُجل بِکھم تے جنُ نانکُ سد بلِہار ॥੨॥੨॥੭॥
لفظی معنی:
سمرتھ ۔ با توفیق ۔ قوتوں سے مخمور ۔ اپار۔ نہایت ۔ وسیع ۔ بلا کنارے ۔ دیو ۔ فرشتہ ۔ سیر ۔ چلت ۔ منصوبے ۔ ارادے ۔ انت ۔ آخر ۔ شمار۔ پار ۔ کنارہ ۔ رہاؤ ۔ کھنیہہ۔ تھوڑے سے وقفے اندر۔ تھاپ ۔ پیدا کرکے ۔ اتھا پدا۔ مٹا دیتا ہے ۔ گھڑ۔ بھن کرنیہار۔ بنانے ۔ مٹانے کی توفیق رکھنے والا۔ اپارجنا۔ جتنا عالم وقائنات ۔ دان ۔ خیرات۔ داتار۔ خیرا کرنیوالا (1) مرار۔ خدا۔ بھؤجل۔ وکھم تے ۔ خوفناک زہریلے زندگی کے سمند رسے ۔
ترجمہ:
خدا سب قوتوں والا ہے نورانی فرشتہ ہے اعداد وشمار سے بعید ہے اے خدا تیرے منصوبے ارادے جنکا کوئی شمار نہیں نہایت وسیع ہیں کون سمجھ سکتا ہے ۔ رہاؤ۔ ذراسی دیر اور وقفے میں پیدا کرکے مٹادیتا ہے تو بنانے اور مٹانے کی توفیق رکھنے والا ۔ جتنی قائنات قدرت اور عالم پیدا کیا ہے خدا سب کو خیرا ت دیتا ہے سخاوت کرنیوالا سخی خدا۔ اے بلند و بالا سمجھ و دانش سے باہر خدا تیرا خدمتگار ر تیری زہر پناہ آئیا ہے ۔ اس دنیاوی زندگی کے خوفناک سمندر سے کامیاب زندگی عنایت کر باہر نکال ۔ خدمتگار ۔ نانک ہمیشہ قربان تجھ پر
مالیِ گئُڑا مہلا ੫॥
منِ تنِ بسِ رہے گوپال ॥
دیِن باںدھۄ بھگتِ ۄچھل سدا سدا ک٘رِپال ॥੧॥ رہاءُ ॥
آدِ انّتے مدھِ توُہےَ پ٘ربھ بِنا ناہیِ کوءِ ॥
پوُرِ رہِیا سگل منّڈل ایکُ سُیامیِ سوءِ ॥੧॥
کرنِ ہرِ جسُ نیت٘ر درسنُ رسنِ ہرِ گُن گاءُ ॥
بلِہارِ جاۓ سدا نانکُ دیہُ اپنھا ناءُ ॥੨॥੩॥੮॥੬॥੧੪॥
لفظی معنی:
گوپال ۔ خدا۔ دین بادھو ۔ غریب پرور۔ غریبوں ناداروں کا رشتہ دار ۔ مددگار۔ بھگت وچھ ل ۔ عشق الہٰی یا عاشقان خدا سے پیار کرنیوالا ۔ کرپال۔مہربان ۔ رہاؤ۔ آد۔ آغار ۔ شروع ۔ انتے ۔ بوقت آخرت ۔ مدھے ۔ مدھ ۔ درمیان ۔ سگل منڈل ۔ دنیا کے سارے خطوں میں ۔ایک سوآمی ۔ وآحد ۔ مالک ۔ سوئے ۔ وہی (1) کرن ۔ کان۔ ہر جس ۔ تعریف ۔ خدا ۔ نیترھ ۔ آنکھوں ۔ درسن ۔ دیدار۔ ہر گن گاؤ۔ الہٰی حمدوثناہ کرؤ۔
ترجمہ:
دلمیں خدا بس رہا ہے جو غریبون ناداروں کا ہے مددگار پیار سے پیار کرنے والا رحمان الرحیم ۔ رہاؤ۔ آغار و اخر اور درمیان تو ہی ہے خدا تو ہی سارے عالموں میں ہے بس رہا ۔ میرے مالک خدا (1) کانوں سے حمدوخدا آنکھوں سے دیدار زبان سے حمدوثناہ کرؤ۔ نانک قرباں ہے تجھ پر سدا دیجیئے ۔ نام اپنا ۔
مالیِ گئُڑا بانھیِ بھگت نامدیۄ جیِ کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
دھنِ دھنّنِاو رام بینُ باجےَ ॥
مدھُر مدھُر دھُنِ انہت گاجےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دھنِ دھنِ میگھا روماۄلیِ ॥
دھنِ دھنِ ک٘رِسن اوڈھےَ کاںبلیِ ॥੧॥
دھنِ دھنِ توُ ماتا دیۄکیِ ॥
جِہ گ٘رِہ رمئیِیا کۄلاپتیِ ॥੨॥
دھنِ دھنِ بن کھنّڈ بِنّد٘رابنا ॥
جہ کھیلےَ س٘ریِ نارائِنا ॥੩॥
بینُ بجاۄےَ گودھنُ چرےَ ॥
نامے کے سُیامیِ آند کرےَ ॥੪॥੧॥
ترجمہ:
قابل ستائش ہے الہٰی جو بج رہا ہے ۔ آہستہ آہستہ لگاتار دھن ہو رہی ہے ۔ رہاؤ۔ قابل ستائش ہے وہ بھیڑ کے بال۔ جنکی کمبل کرشن نے پہن رکھی ہے (1) مبارکباد ہے کرشن کی ماتادیوں کی کو جسکے گھر کرشن پیدا ہوا (2) مبارک ہے وہ جنگل جہاں کرشن جی کھیلے بندر ا بن (3) بنسری بجاتے تھے اور گائیں چراتے تھے اور نامدیو کا آقا خوشیاں منا رہا ہے ۔
میرو باپُ مادھءُ توُ دھنُ کیسوَ ساںۄلیِئو بیِٹھُلاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کر دھرے چک٘ر بیَکُنّٹھ تے آۓ گج ہستیِ کے پ٘ران اُدھاریِئلے ॥
دُہساسن کیِ سبھا د٘روپتیِ انّبر لیت اُباریِئلے ॥੧॥
گوتم نارِ اہلِیا تاریِ پاۄن کیتک تاریِئلے ॥
ایَسا ادھمُ اجاتِ نامدیءُ تءُ سرناگتِ آئیِئلے ॥੨॥੨॥
لفظی معنی:
مادہؤ۔ اے خدا۔ دھن۔ قابل تعریف ۔ کیسو۔ بالوں والے ۔ کیس رکھنے والے ۔ سانولیو۔ سیاہ فام ۔ بیٹھل۔ اینٹ پر بیٹھنے والے ۔ رہاؤ۔ کردھرے چکر۔ ہاتھ میں چکر لیکر ۔ بیکنٹھ ۔ بہشت۔ جنت۔ گج ۔ ہستی ۔ ہاتھی ۔ پران ۔ زندگی ۔ ادھار یئلے ۔ بچائی ۔ دہساسن ۔ مراد دیرو دھن۔ سبھا ۔ عدالت۔ انیرلیت۔ ابھارئیلے ۔ گپڑے اتارنے سے بچائیا (1) گوتم رشی کی بیوی اہلیا۔ گوتم نارایلیا۔ تاری ۔ کامیاب بنائی ۔ پاون ۔ پاک ۔ کتک ۔ کتنے ہی ۔ تارئیلے ۔ کامیاب کیئے ۔ ادھم اجات ۔ نیچ کمینی ذات۔ تؤ۔ تیری ۔ شرناگت ۔ زیر پناہ۔ آئیلے ۔ آئیا ہے ۔
ترجمہ:
اے کمبے کیسا یا بولوں والے خدا جیسے سیاہ فام بیٹھل (1) رہاؤ۔ ہاتھ چکر لیکر جنت سے آئے اور ہاتھی کی جان بچای ۔ دریودھن کی سبھایا حاضری میں دروپدی کے کپڑے اتارنے سے بچائیا (1) گوتم کی بیوی اہلیا کو کامیاب کیا نجات دلائی۔ اور بیشمار بد اخلاق ناپاکوں کو پاک بنائیا ۔ ایسای ہی نامدیو بھی ایک نیچ بدذات اور کمینہ ہوں تیری زیر پناہ آئیا ہوں ۔
سبھےَ گھٹ رامُ بولےَ راما بولےَ ॥
رام بِنا کو بولےَ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
ایکل ماٹیِ کُنّجر چیِٹیِ بھاجن ہیَں بہُ نانا رے ॥
استھاۄر جنّگم کیِٹ پتنّگم گھٹِ گھٹِ رامُ سمانا رے ॥੧॥
ایکل چِنّتا راکھُ اننّتا ائُر تجہُ سبھ آسا رے ॥
پ٘رنھۄےَ ناما بھۓ نِہکاما کو ٹھاکُرُ کو داسا رے ॥੨॥੩॥
سبھے گھٹ ۔ سبھ دلوں میں۔ رام ۔ خدا۔ کو ۔ کون ۔ رہاؤ۔ الکل ۔ ایک ہی ۔ ماٹی ۔ مٹی ۔ کنجر ۔ کنچر ۔ ہاتھی ۔ کٹی ۔ کیڑی ۔ بھاجن۔ برتن ۔ نانا۔ بہت سی قسموں کے ۔ استھاور ۔ ایسے جو ایک جگہ کھڑے رہتے ہیں۔ ساکن ۔ جنگم ۔ ترنے یا چلنے والے ۔ کیٹ ۔ کیڑے ۔ پتنگم ۔ پتنگے ۔ سمانارے ۔ خدا بستا ہے ۔ ایکل۔ واحد۔ چنتا ۔ دھیان۔ اننتا ۔ اعداد و شمار سے باہر۔ تجو ۔ چھوڑو ۔ آسا۔ امیدیں۔ پر نوے ناما۔ نامدیو عرض گذارتا ہے ۔ بھیے نہکاما ۔ بے عرض ۔ بلاخواہشات ۔ کوٹھاکر۔ کوئی مالک ۔ کوداسا۔ کوئی غلام یا خدمتگار ۔
ترجمہ:
سارے دلوں میں ہے آواز خدا ۔ خدا کے سوا نہیں کوئی دوسرا ۔ رہاؤ۔ جیسے ایک ہی مٹی سے طرح طرح کے برتن تیار ہوتے ہیں۔ اس طرح سے جان بیجان ساکن اور چلنے پھرنے والے ہاتھی اور چیونٹی غرض یہ کہ تمام جانداروں کیڑے اور پتنگوں میں خدا ہے سمائیا ہوا (1) اس لئے دیگر امیدیں چھوڑ کر دھیان لگاؤ اس لامحدود خدا کا نامدیو عرض گذارتا ہے جو انسان بلا خواہشات و اغراض ہوجاتا ہے خوآہ وہ غلام ہے یا مالک ایک سے ہو جاتے ہیں۔ چوں دربارگاہ خدا آمد سبھی یک شد۔ ہر کہ غنی ترند محتاج ترند۔
راگُ ماروُ مہلا ੧ گھرُ ੧ چئُپدے
ੴ ستِنامُ کرتا پُرکھُ نِربھءُ نِرۄیَرُ اکال موُرتِ اجوُنیِ سیَبھنّ گُرپ٘رسادِ ॥
سلوکُ ॥
ساجن تیرے چرن کیِ ہوءِ رہا سد دھوُرِ ॥
نانک سرنھِ تُہاریِیا پیکھءُ سدا ہجوُرِ ॥੧॥
لفظی معنی:
ساجن۔ دوست ۔ خدا کو دوست کے القاب سے پکارا ہے مخاطب کیا ۔ ہوئے ۔ رہا۔ بنارہوں۔ سدہور۔ دہول۔ شرن ۔ پناہ۔ پیکھؤ۔ دیکھوں ۔ سدا حضور ۔ ہمیشہ ساتھ ۔
تشریح:
اے خدا میرے پیارے دوست میری خواہش ہے کہ میں ہمیشہ تیرے پاؤں کی دہول بنا رہوں اور ہمیشہ دیدار کروں اور تیرے ساتھ رہوں ۔
سبد ॥
پِچھہُ راتیِ سدڑا نامُ کھسم کا لیہِ ॥
کھیمے چھت٘ر سرائِچے دِسنِ رتھ پیِڑے ॥
جِنیِ تیرا نامُ دھِیائِیا تِن کءُ سدِ مِلے ॥੧॥
بابا مےَ کرمہیِنھ کوُڑِیار ॥
نامُ ن پائِیا تیرا انّدھا بھرمِ بھوُلا منُ میرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ساد کیِتے دُکھ پرپھُڑے پوُربِ لِکھے ماءِ ॥
سُکھ تھوڑے دُکھ اگلے دوُکھے دوُکھِ ۄِہاءِ ॥੨॥
ۄِچھُڑِیا کا کِیا ۄیِچھُڑےَ مِلِیا کا کِیا میلُ ॥
ساہِبُ سو سالاہیِئےَ جِنِ کرِ دیکھِیا کھیلُ ॥੩॥
سنّجوگیِ میلاۄڑا اِنِ تنِ کیِتے بھوگ ॥
ۄِجوگیِ مِلِ ۄِچھُڑے نانک بھیِ سنّجوگ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
پچھوراتی ۔ علے الصبح ۔ سدڑا۔ سدا۔ طلب۔ خصم۔ مالک ۔ کھمے ۔ تنبو۔ سرائچے ۔ قناتاں ۔ رتھ پیڑے ۔ تیار رتھ ۔ سد ۔ ہمیشہ ۔ ملے ۔ ملتے ہیں (1) کرم ہین۔ بد قسمت۔ کوڑیار۔ جھوٹا۔ اندھا ۔ نابینا۔ بھرم بھولا۔ وہم و گمان میں گمراہ ۔ رہاؤ۔ ساد۔ لذت ۔ لطف ۔ پرپھڑے ۔ پلتے ۔ پرورش پاتے رہے ۔ بڑھتے رہے ۔ پورب لکھے ۔ پہلے سے تحریر ۔ دکھ اگللے ۔ زیادہ ۔ عذآب ۔ دکھے دکھ وہائے ۔ زندگی عذابوں میں گذاری (2) وچھڑیا کا کیا وچھڑے ۔ جو ہیں منکر خد اسے ۔ جدائی کیا صاحب۔ آقا ۔ مالک ۔ صلاحیئے ۔ تعریف کیجیئے ۔ کھل ۔ عالم کو پیدا کیا ہے ۔ اور اسکو زیر نگاہ سنبھال رہا ہے (3) سنجوگی ۔ قدرتاً ۔ ان تن کیتے بھوگ۔ اس زندگی میں دنیاوی نعمتوں کا لطف اُٹھائیا لذتیں لیں مزے لیے ۔ وجوگ ۔ جدائی۔ بھی سنجوگ۔ دوبارہ ۔ ملاپ ہو سکتا ہے ۔
ترجمہ:
جنکو خدا کا پیغام ملتاہے وہ علے الصبح یاد خدا کو کرتے ہیں ۔ شامیانے چھتر قناتیں او ر تیار رتھ انکے در پر کھڑے دکھائی دیتے ہیں اے خدا جو تیری بندگی عبادت و ریاضت کرتے یہں انہیں ہمیشہ ملتے ہیں ( تیری بخشش) (1) اے بابا۔ میں بد قسمت ہوں میں تیرا نام سچ وحقیقت نہ سمجھ سکا۔ عقل و ہوش کی نابینائی کی وجہ سے بھٹکن میں گمراہ رہا میرا دل ۔ رہاؤ۔ لطف لیا مزے کئے پہلے زندگی کے دوران کئے اعمال کے ملے میں عذآب بڑھتے گئے گو آرام بہت کم ملا مگر عذاب بیشمار آئیا اب زندگی عذابوں میں گذر رہی ہے (2) جو پہلے ہی منکر اور جدا ہیں خدا سے اور خدا کے نام سے انکی جدائی ہو کس سے اور جنکو وصل حاصل الہٰی نام کا ان کا ملاپ کس سے ہوتا ہے ۔اس خدا کی کیجیئے حمدوثناہ جس نے یہ عالم پیدا کیا ہے (3) خدا کی بخشش اور کرم و عنایت سے ہوئی نصیب یہ زندگی مگر اس میں مصروف رہا دنیاوی لذتوں میں۔ جب موت آئی اس جسم سے جدائی پائی تو ان لذتوں کی وجہ سے تناسخ میں پڑا رہا ۔ اے نانک۔
ماروُ مہلا ੧॥
مِلِ مات پِتا پِنّڈُ کمائِیا ॥
تِنِ کرتےَ لیکھُ لِکھائِیا ॥
لِکھُ داتِ جوتِ ۄڈِیائیِ ॥
مِلِ مائِیا سُرتِ گۄائیِ ॥੧॥
موُرکھ من کاہے کرسہِ مانھا ॥
اُٹھِ چلنھا کھسمےَ بھانھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تجِ ساد سہج سُکھُ ہوئیِ ॥
گھر چھڈنھے رہےَ ن کوئیِ ॥
کِچھُ کھاجےَ کِچھُ دھرِ جائیِئےَ ॥
جے باہُڑِ دُنیِیا آئیِئےَ ॥੨॥
سجُ کائِیا پٹُ ہڈھاۓ ॥
پھُرمائِسِ بہُتُ چلاۓ ॥
کرِ سیج سُکھالیِ سوۄےَ ॥
ہتھیِ پئُدیِ کاہے روۄےَ ॥੩॥
گھر گھُنّمنھۄانھیِ بھائیِ ॥
پاپ پتھر ترنھُ ن جائیِ ॥
بھءُ بیڑا جیِءُ چڑائوُ ॥
کہُ نانک دیۄےَ کاہوُ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
تن ۔ اس ۔ کرتے ۔ کرتار۔ عالم پیدا کرنے والے نے ۔ لیکھ ۔ تحریر ۔ لکھ تحریر کر۔ دات۔ نعمت۔ بخشش۔ وڈیائی ۔ حمدوثناہ ۔ سرت۔ ہوش۔ سمجھ (1) کائیا۔ جسم ۔ پٹ۔ ریشم ۔ بڈائے پہلے ۔ فرمائش ۔ حکومت ۔ کرسج ۔ خوآبگاہ ۔ ہتھی پؤدی ۔ جب فرشتہ موت پکڑتا ہے ۔ کاہے رووے ۔ تو رونا بیکار ہے (3) مانا۔ غرور۔ اُٹھ چلنا ۔ خصمے بھانا۔ موت رضائے خدا ہے ۔ رہاؤ۔ تج ساد۔ لطف چھوڑنے سے ۔ سکھ ہوئی ۔ آرام ملتا ہے ۔ سہج سکھ ۔ روھانی وذہنی سکون ۔ کھابے ۔ کھائے ۔ دھر ۔ جمع۔ باہڑ۔ دوبارہ (2) گھمن دانی ۔ بھونور۔ پاپ پتھر ۔ گناہگار اور پتھر ۔ زندگی کے دریا سے پار نہیں ہو سکتا اور پتھر تیر نہیں سکتا ۔ بھؤ۔ کوف۔ جیؤ چڑھاو۔ خوف و ادب کی کشتی پر سوار۔ کاہو۔ کسے ہی ۔
ترجمہ
اے دل کیوں مغرور ہو رہا ہے ۔ موت رضائے خدا ہے ۔ رہاؤ۔ ماں باپ کے ملاپ سے یہ جسم حاصل ہوتا ہے ۔ تب خدا نے تیرا اعمانامہ تحریر کرائیا کہ تو الہٰی بخششوں اور نوری خدا کی حمدوثناہ کرے ۔ مگر نیاوی دولت کی محبت میں بھلا دیا (1) دنیاوی لذتوں کو چھوڑنے سے سکھ ملتا ہے روحانی وذہنی سکون حاصل ہوتا ہے ۔ یہ گھر جنہیں اپنی ملیت سمجھتا ہے چھوڑ نا پڑے گا۔ یہاں کوئی ٹھہر نہیں سکتا۔ اے دل تو ہمیشہ سوچتا ہے کچھ کھاپہن لوں اور کچھ سنبھال رکھا جائے مگر اسکا فائدہ تو تبھی ہو سکتا ہے ۔ اگر دوبارہ اس دنیا میں آنا نصیب ہوا (2) انسان اپنے جسم کو سجاتا اور سنوارتا اور ریشمی کپڑے پہنتا ہے ۔ حکومت کرتا اور حکم جاری کرتا ہے اور آرام دیہہ خوآبگاہ بناکر اسمیں سوتا ہے ۔ مگر جب موت اپنا پنجہ ڈالتی ہے تو روتا ہے تو کیوں روتا ہے (3) یہ گھر یہ دنیاو کی محبت ایک بھنور ہے ۔ گناہگاروں اور بدکاریوں کو جو ایک پتھر کی مانند ہیں زندگی کی کشتی میں رکھ کر اس زندگی کو کامیابی سے عبور حاصل نہیں ہو سکتا۔ البتہ اگر الہٰی خوف و ادب کی ایک کشتی تیار کیجائے اور انسان اس کشتی میں سوار ہو تو زندگی کے اس بھنور سے بچ کر صحیح سلامات عبور کیا جا سکتا ہے ۔ مگر اے نانک۔ بتادے کہ ایسی کشتی کسی ہی کو ملتی ہے ۔
ماروُ مہلا ੧ گھرُ ੧॥
کرنھیِ کاگدُ منُ مسۄانھیِ بُرا بھلا دُءِ لیکھ پۓ ॥
جِءُ جِءُ کِرتُ چلاۓ تِءُ چلیِئےَ تءُ گُنھ ناہیِ انّتُ ہرے ॥੧॥
چِت چیتسِ کیِ نہیِ باۄرِیا ॥
ہرِ بِسرت تیرے گُنھ گلِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جالیِ ریَنِ جالُ دِنُ ہوُیا جیتیِ گھڑیِ پھاہیِ تیتیِ ॥
رسِ رسِ چوگ چُگہِ نِت پھاسہِ چھوُٹسِ موُڑے کۄن گُنھیِ ॥੨॥
کائِیا آرنھُ منُ ۄِچِ لوہا پنّچ اگنِ تِتُ لاگِ رہیِ ॥
کوئِلے پاپ پڑے تِسُ اوُپرِ منُ جلِیا سنّن٘ہ٘ہیِ چِنّت بھئیِ ॥੩॥
بھئِیا منوُرُ کنّچنُ پھِرِ ہوۄےَ جے گُرُ مِلےَ تِنیہا ॥
ایکُ نامُ انّم٘رِتُ اوہُ دیۄےَ تءُ نانک ت٘رِسٹسِ دیہا ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
کرنی ۔ اعمال۔ اخلاق۔ کا گد ۔ کاغذ۔ مسوانی ۔ دوات۔ مس ۔ سیاہی ۔ دانی ۔ سیاہی رکھنے کا برتن ۔ برا۔ بھلا۔ نیک وبد ۔ اچھا ۔ برا۔ لیکھ ۔ مضمون ۔ کرت ۔ بار بار اعمال یا کام کرنے پر انسان کی عادت کرت کہلاتی ہے ۔ کرت چلائے جیسی عادت ہوجاتی ہے ۔ تو گن ۔ تیرے وصف ۔ انت ۔ آخرت۔ ہرے اے خدا (1) چت۔ دل ۔ چتس۔ یاد کرنے کی ۔ باوریا۔ دیوانے ۔ احمق۔ ہر وسرت۔ خدا کو بھلا کر۔ تیرے گن گللیا۔ تیرا اوصاف کم ہو رہے ہیں۔ رہاؤ۔ رات اور دن تیرے لیے دنیاوی دولت کا پھندہ ۔ جالی رین ۔ رات جال ہے ۔ جال دن ۔ دن بھی جال ۔ ہوا ہوگیا۔ جیتی گھڑی۔ جتنا وقت ہے ۔ پھاہی تیتی اتنا ہی پھندہ ہے ۔ رس رسی چوگ چگیہہ۔ مزے سے کھانے کھاتا ہے براے کام کرتا ہے چھوٹس موڑھے کون گنی ۔ اے نادان کس وصف سے تیری نجات ہوگی (2) کائیا آرن ۔ یہ جسم ایک بھٹھی ہے ۔ من وچ لوہا۔ اسمیں لوہا من ہے ۔ پنچ اگن ۔ پانچ برائیوں کی آگ جل رہی ہے ۔ پاپ۔ گناہ جو ایک کوئیلے کی مانند ہیں۔ تس اوپر ۔ اس بھٹھی کے اوپر۔ من جلیا۔ جلتے من پر۔ ستی چنت بھی ۔ فکر و تشویش اسے جلانے کے لئے سنی ہے (3) منور۔ جلا ہوا لوہا۔ کنچن ۔ سونا۔ جے گرملے تنیہا۔ اگر اسے ایسا مرشد ملجائے ۔ انمرت۔ آبحیات۔ ایسا پانی جس سے زندگی روحانی و اخلاقی ہو جاتی ہے نام الہٰی نام جو صدیوی سچ و حقیقت ہے ۔ ترسٹس دیہا۔ تو یہ جسم بھٹکتا یا گمراہ نہیں ہوتا۔
ترجمہ:
انسانی اعمال یا چال چلن یا ایک کاغذ خیال کیا جائے ۔ تو من کو دوات سمجھو لہذا نیک و بد اعمال کی سیاہی سے مضمون تحریر کئے جا رہے ہیں پچھلے کئے امعال کی مطابق جیسے انسان کی عادت ہو جاتی ہے بار برا کرنے پر اسکے مطابق ویسے ویسے ہی انسان زندگی کا راستہ اختیار کر لیتا ہے ۔ اے خدا تیرے اوصاف کا شمار نہیں کیا جا سکتا ۔ (1) اے دیوانے دل خدا کو کیوں یاد نہیں کرتا۔ خدا کو بھلانے سے تیرے اوصاف کم ہو رہے ہیں ۔ رہاؤ۔ دن و رات غرض یہ کہ گذر رہا وقت دنیاوی دولت کی محبت میں جکڑنے اور پھنسا نے کے لئے ایک جال اور پھندہ ہے ۔ اے انسان تو برے کامون میں لطف اور مزے کر رہا ہے اور ہر روز اسمیں گرفتار ہو رہا ہے ۔ کس صفت اوصاف سے نجات پائیگا (2) اس جسم کو ایک بھٹھی سمجھ اور اسمیں من کو لوہا اور اسمیں پانچ برائیوں کے احساسات کی آگ جل رہی ہے اور گناہگاریاں اس پر کوئلے پڑ رہے ہیں۔ من اس آگ میں جل رہا ہے فکر و تشویش اسے جلانے میں مدد کر رہی ہے (3)
مگر اے نانک۔ اگر کامل با توفیق مرشد کا ملاپ حاصل ہو جائے تو وہ نکمے ناکار ہ لوہے کو مراد ناکارہ ہو چکے دل کو سونے جیسا قیمتی بنا دیتا ہے وہ روحانی واخلاقی زندگی والا نام عنایت کرتا ہے جسکی بدولت اعضائے جسمانی سکون پاتے ہیں۔
. ماروُ مہلا ੧॥
بِمل مجھارِ بسسِ نِرمل جل پدمنِ جاۄل رے ॥
پدمنِ جاۄل جل رس سنّگتِ سنّگِ دوکھ نہیِ رے ॥੧॥
دادر توُ کبہِ ن جانسِ رے ॥
بھکھسِ سِبالُ بسسِ نِرمل جل انّم٘رِتُ ن لکھسِ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
بسُ جل نِت ن ۄست الیِئل میر چچا گُن رے ॥
چنّد کُمُدنیِ دوُرہُ نِۄسسِ انبھءُ کارنِ رے ॥੨॥
انّم٘رِت کھنّڈُ دوُدھِ مدھُ سنّچسِ توُ بن چاتُر رے ॥
اپنا آپُ توُ کبہُ ن چھوڈسِ پِسن پ٘ریِتِ جِءُ رے ॥੩॥
پنّڈِت سنّگِ ۄسہِ جن موُرکھ آگم ساس سُنے ॥
اپنا آپُ توُ کبہُ ن چھوڈسِ سُیان پوُچھِ جِءُ رے ॥੪॥
اِکِ پاکھنّڈیِ نامِ ن راچہِ اِک ہرِ ہرِ چرنھیِ رے ॥
پوُربِ لِکھِیا پاۄسِ نانک رسنا نامُ جپِ رے ॥੫॥੪॥
لفظی معنی:
بمل۔ پاک۔ صاف۔ مجھار۔ میں۔ بسس۔ بستا ہے ۔ نرمل جل۔ پاک پانی ۔ پد من ۔ کنول کا پھول۔ جاول ۔ پانی کا جالا۔ دوکھ ۔ عیب ۔ برائی ۔ دادر۔ ڈڈو۔ مینڈ ک ۔ جانس ۔ سمجھتا ۔ کبھیہ ۔ کبھی ۔ بھکھس ۔ کھاتا ہے ۔ سبال ۔ جالا۔ بسس۔ بستا ہے ۔ انمرت نہ لکھس رے ۔ آبحیات نہیں سمجھتا ۔ رہاؤ۔ الیل ۔ بھورا۔ میر۔ چوتی ۔ سر ۔ چچاگن رے ۔ اسکا لطف لیت اہے ۔ رس لیتا ہے ۔ کمدنی ۔ رات کی رانی ۔ کمی ۔ نوسس۔ جھکتی سر جھکاتی ہے ۔ انبھو کارن ۔ دل کی کشش کی وجہ سے (2) انمرت ۔ زندگی بخشنے والی شکر یا شیر ینی ۔ دھ ہ ۔ دودھ ۔ مدھ ۔ شہد ۔ سنچس۔ اکھٹی کرتا ۔ اپنا آپ ۔ خودی ۔ پسن ۔ چیچڑ۔ پریت۔ پیار (3) پنڈت۔ عالم فاضل۔ دانشمند۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ مورکھ ۔ بیوقوف۔ آگم ۔ وید ۔ ساس۔ شاشتر۔ چھوڈس۔ چھوڑتا ۔ سوآن پوچھ جیورے ۔ جیسے کتے کی پوچھ (4) پاکھنڈی ۔ دکھاوا کرنیوالے ۔ نام نہ راچیہہ۔ انہیں الہٰی نام حقیقت و سچ سے محبت یا پیار نہیں ۔ ہر چرنی ۔ مداح خدا۔ پورب ۔ پہلا۔ پاوس۔ پاتا ہے ۔ رسنا۔ زبان سے ۔ نام جپ ۔ حقیقت یا درکھ ۔
ترجمہ:
اے مینڈک تو کبھی نہیں سمجھتا پاک صاف پانی میں رہنے کے باوجود پانی کا جالا کھاتا ہے مگر تجھے صاف ستھرے پانی کی تجھے قدروقیمت نہیں سمجھتا ۔ رہاؤ۔ (اے مینڈک ) صاف ستھر تالاب میں جالا اور کنول کا پھول رہتا ہے کنول کا پھول اس پانی اور جالے کے ساتھ رہتا ہے تاہم اسے انکی صحبت اس پر اثر نہیں پڑتا مراد انکی صحبت سے داغدار نہیں ہوتا (1) بھنور پانی مین نہیں رہتا تہام وہ اسکے رس و خوشبو کا لطف اُٹھاتا ہے ۔ کمدنی مراد رات کی رانی چاند کا دور سے دیدار کرکے اسکے آگے سرجھکاتی ہے کھلتی ہے خوش ہوتی ہے ۔ خوشبو بکھیرتی ہے ۔ کیونکہ اسکے دلمیں چاند کے لئے کشش ہے محبت ہے (2) خدا دودھ اور شہد میں ذہنی قوت بخشنے والا آب حیات کی سی مٹھاس یا شیرینی پیدا کرتا ہے ۔ مگر جیسے چچڑ کو خون پینے سے محبت ہے دودھ سے نہیں۔ جبکہ وہ اس تھن کے ساتھ بستاہے جس سے دودھ نکا لتا ہے کیونکہ وہ خودی اور عادت نہیں چھوڑتے اصلیت و حقیقت کی خبر نہیں (3) عالم فاضل اور نادان ساتھ ساتھ بستے ہیں وید اور شاشتر سنتے ہیں۔ مگر اپنی عادات اور خودی نہیں چھوڑتے ۔ کتے کی پوچھ کی مانند۔ جو کبھی سد ھی نہیں ہوتی (4) پا کھنڈی دکھاوا کرنیوالا کبھی سچ حقیقت اور خدا کے نام سے محبت نہیں کرتا نہیں اپناتا اور ایک ایسے ہیں جنہیں عشق خدا سے ہے اور محو ومجذوب خدا میں ہیں۔ اے نانک۔ پہلے سے اعمالنامے میں تحریر ملتا ہے ۔ زبان سے نام خدا کا لو۔
ماروُ مہلا ੧॥
سلوکُ ॥
پتِت پُنیِت اسنّکھ ہوہِ ہرِ چرنیِ منُ لاگ ॥
اٹھسٹھِ تیِرتھ نامُ پ٘ربھ نانک جِسُ مستکِ بھاگ ॥੧॥
سبدُ ॥
سکھیِ سہیلیِ گربِ گہیلیِ ॥
سُنھِ سہ کیِ اِک بات سُہیلیِ ॥੧॥
جو مےَ بیدن سا کِسُ آکھا مائیِ ॥
ہرِ بِنُ جیِءُ ن رہےَ کیَسے راکھا مائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہءُ دوہاگنھِ کھریِ رنّجنْانھیِ ॥
گئِیا سُ جوبنُ دھن پچھُتانھیِ ॥੨॥
توُ دانا ساہِبُ سِرِ میرا ॥
کھِجمتِ کریِ جنُ بنّدا تیرا ॥੩॥
بھنھتِ نانکُ انّدیسا ایہیِ ॥
بِنُ درسن کیَسے رۄءُ سنیہیِ ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
پنیت ۔ ناپاک ۔ بداخلاق ۔ اخلاق و چال چلن سے گرے ہوئے ۔ پنیت ۔ پاک ۔ خوش اخلاق ۔ نیک۔ پارسا۔ اسنکھ ۔ بیشمار ۔ ہر چرنی من لاگ۔ خدا کے پاؤں کا گرویدہ ہوکر۔ مستک بھاگ۔ پیشانی و تقدیر (1) سکھی ۔ ساتھی ۔ سہیلی ۔ دوست۔ گربھ ۔ غرور ۔ گہیلی ۔ گرفتار۔ سیہہ۔ مالک ۔ خصم (1) بیدن۔ دل کے درد ۔ کس آکھا۔ کسے بتاؤ ں ۔ جیؤ۔ زندگی۔ کیسے ۔ کس طریقے سے ۔ راکھا۔ سکون پاؤں۔ رہاؤ۔ دوہاگن ۔ بد قسمت دو خصموں والی ۔ کھری رنجھانی ۔ نہایت عذاب زردہ مصیبت میں۔ جوبن ۔جونای ۔ دھن۔ عورت (2) دانا ۔ دانشمند۔ صآحب۔ مالک۔ کھجمت۔ خدمت۔ جن۔ خدمتگار ۔ بندہ ۔غلام۔ (3) بھنت۔ عرض گذارتا ہے ۔ اندیسا ۔ خوف۔ فکر۔ سنیہی ۔ رشتہ دار۔ سمبندھی ۔
ترجمہ:
جنہون نے پیار کیا دل سے بیشمار بداخلاق اخلاق سے گرئے ہوئے پاک و پائس ہوئے ۔ الہٰی نام اڑسٹھ زیارت گاہ ہیں مگر اے نانک۔ ملتا اسے ہے جس کے تقدیر میں تحریر ہے (1) اے میری ماں کسے بتاؤں درد دل خدا کی یادوریاض زندگی رہ نہیں سکتی کوئی ایسا طریقہ سمجھ نہیں آتا جس سے میری پریشانی ختم ہو۔ رہاؤ۔ اے مغرور ساتھی دوست۔ کدا کی صفت صلاح سن جو آرام پہنچانے والی ہے (1) میں دو مالکوں والی بد قسمت عذاب میں ہوں۔ جب جوانی ختم ہوجاتی ہے مراد جب وقت گذرجاتا ہے ۔ یادوریاض کا تو انسان پچھتاتا ہے (2) اے خدا تو میرا مددگار ہے میرے سر پر ۔ میری خواہش ہے کہ میں تیری خدمت کرتا رہوں ۔ اور خدمتگار ہوں (3) نانک عرض گذارتا ہے کہ مجھے ہے تشویش یہی خوف یہی کہ بغر دیدار سمبندھی رہوں کیسے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
مُل کھریِدیِ لالا گولا میرا ناءُ سبھاگا ॥
گُر کیِ بچنیِ ہاٹِ بِکانا جِتُ لائِیا تِتُ لاگا ॥੧॥
تیرے لالے کِیا چتُرائیِ ॥
ساہِب کا ہُکمُ ن کرنھا جائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ما لالیِ پِءُ لالا میرا ہءُ لالے کا جائِیا ॥
لالیِ ناچےَ لالا گاۄےَ بھگتِ کرءُ تیریِ رائِیا ॥੨॥
پیِئہِ ت پانھیِ آنھیِ میِرا کھاہِ ت پیِسنھ جاءُ ॥
پکھا پھیریِ پیَر ملوۄا جپت رہا تیرا ناءُ ॥੩॥
لوُنھ ہرامیِ نانکُ لالا بکھسِہِ تُدھُ ۄڈِیائیِ ॥
آدِ جُگادِ دئِیاپتِ داتا تُدھُ ۄِنھُ مُکتِ ن پائیِ ॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
مل کریدی ۔ مول ۔ خرید کیا ہوا۔ لالہ گولا۔ غلام۔ خدمتگار ۔ سبھاگا۔ خوش قسمت۔ گرکی بجنی ۔ واعظ مرشد۔ ہاٹ ۔ دکان ۔ بکانا۔ فررخت ہوا ۔ جت لائیا۔ جس کام لگائیا۔ مراد میں الہٰی محبت کے عرض اسکا خرید کردہ خدمتگار ہو گیا ہوں (1) چترائی عقلمندی ۔ صاحب۔ مالک ۔ حکم۔ فرمان ۔ کرناجائی۔ ادانہیں ہو سکتا ۔ رہاؤ۔ لالی ۔ خادمہ ۔ غلام پیؤ۔ باپ۔ لاے کاجئیا۔ غلام کابیٹا۔ مراد میری عقل و ہوش تیری ہے خادم اے خدا اور فرمانبردار ہے وہ میری ماں ہے ۔ صبر و شکر میرے اس خدمتانہ روشن کو پیدا کرنے والا میرا باپ ہے لالی ناچے ۔ میری عقل و ہوش میں اکساہٹ پیدا ہوتی ہے ۔ لالہ گاوے ۔ مراد سنتوکھ سے جوش و خروش پیدا ہوتا ہے ۔ بھگت کرؤ۔ تب میں خدمت خدا کرتا ہوں ۔ رائیا۔ شہنشا ہ کی (2) پیہہ ۔ اگر تو پیئے ۔ پانی آنی ۔ توپانی لاؤ۔ میرا۔ اے بادشاہ کھا ہے ۔ اگر کھائے ۔ پیسن جاؤ۔ تو آٹا پیسو۔ (3) لون حرامی ۔ حرام خور۔ بخشیہہ۔ تدھ وڈیائی ۔ اگر کرم فرمائی کرے تو یہ تیری عظمت و حشمت ہوگی ۔ آوجگاد۔ آغآاز و فی زمانہ ۔ ویاپت داتا۔ مہربان اور عزت بخشنے والا۔ تدھ بن ۔ تیرے بغیر
ترجمہ:
اے خدا جب سے کلام مرشد کے عوض یا صلے میں خودی خدا کو فروخت کردی ہے اور اسکے عوض تیری صحبت حاصل ہوگئی ہے میں تیرا خدمتگار اور غلام ہو گیا ہوں اب میرا نام خوش قسمت ہوگیا ہے ۔ اب جس کام لگاؤ گے کرونگا (1) اے خدا تیرے غلام کونسی سمجھ ہے میں مکمل طور پر فرمانبرداری کرنے سے قاصر ہوں ۔ رہاؤ۔ میری عقل و ہوش تیری خادمہ ہے مراد فرمانبرداری ۔ وہ میری ماں ہے ۔ مراد عقل وہوش اور فرمانبرداری سے خدمت کرتاہ وں ۔ درتونے ہی مجھے صبر و استقلال عنایت کیا ہے اور اسی سے اس کی مراد ایسی عقل و ہوش و فرمانبرداری پیدا ہوئی ہے ۔ اب عقل و ہوش میں ابھار آت اہے اور صبر و شکر میں جوش و خروش پیدا ہوتا ہے جیسے جیسے تری خدمت کرتا ہون (2) اے میرے دل کے شہنشاہ اب تیری خلقت کے لئے پانی لاؤں اور چکی پیسوں تری خلقت کے کھانے کے لئے ہر طرح کی خدمت کرؤ اور تیرے نام ست کو ہمیشہ یاد رکھو (3) اے خدا۔ تیرا غلام نانک۔ (حرام خور ہے ) یا نمک حرام ہے اگت تو میرے اس گناہ کو بخشدے تو اسمیں عظمت ہے کیونکہ جتنی تیری بخشش اور کرم و عنایت ہے یہ تیرا غلام اسکے مطابق خدمت سر انجام دینے سے قاصر ہے ۔ تو آغاز عالم سے اور فی زمانہ مہربان رحمان الرحیم مہربانی اور عزت سے سر فراز کرتا آئیا ہے ۔ تیرے بغر (ا ن سے ) نجات حاصل نہیں ہو سکتی ۔
ماروُ مہلا ੧॥
کوئیِ آکھےَ بھوُتنا کو کہےَ بیتالا ॥
کوئیِ آکھےَ آدمیِ نانکُ ۄیچارا ॥੧॥
بھئِیا دِۄانا ساہ کا نانکُ بئُرانا ॥
ہءُ ہرِ بِنُ اۄرُ ن جانا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تءُ دیۄانا جانھیِئےَ جا بھےَ دیۄانا ہوءِ ॥
ایکیِ ساہِب باہرا دوُجا اۄرُ ن جانھےَ کوءِ ॥੨॥
تءُ دیۄانا جانھیِئےَ جا ایکا کار کماءِ ॥
ہُکمُ پچھانھےَ کھسم کا دوُجیِ اۄر سِیانھپ کاءِ ॥੩॥
تءُ دیۄانا جانھیِئےَ جا ساہِب دھرے پِیارُ ॥
منّدا جانھےَ آپ کءُ اۄرُ بھلا سنّسارُ ॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
بھوتنا ۔ بد روح ۔ بیتالا ۔ بد اخلاق۔ انسانیت سے گمراہ ۔ آدمی ۔ انسان ۔ بیچارہ ۔ عاجز۔ لاچار (1) دیوناہ ۔ مشتاق ۔ لاپررواہ ۔ ساہ ۔ شاہ۔ خدا۔ ہؤراز۔ بے عقل ۔ یتم پاگل ۔ رہاؤ۔ تؤ۔ تب ۔ بھے دیوانہ ۔ خوف کی وجہ سے دیوانہ ۔ ایکی صآحب باہر۔ وآحد خدا کے بغیر (2) حکم پچھانے خصم کا۔ الہٰی رضا و فرمان سمجھے ۔ اور سیانپ کائے ۔ دوسری دانشمندی کائے ۔ کس لئے کیوں (3) صاحب دھرے پیار۔ خدا کی محبت دلمیں بسائے ۔ مندا۔ برا۔ اور بھلاسنسار۔ دوسرا سارا عالم نیک ہے ۔
ترجمہ: نیم پاگل نانک خدا کا عاشق و مشتاق ہو گیا ہے ۔ اب مجھے خدا کے سوا کسی سے کوئی واسطہ نہیں رہا۔ رہاؤ۔ اب کوئی مجھے بد روح کہتا ہے کوئی جن بتاتا ہے اور کوئی عاجز و لاچار انسان کہتا ہے (1) اسے عاشق و مشتاق خدا سمجہو جب وہ دنیاوی خوف سے لا پرواہ ہو جائے اور خدا کے بغیر کسی کا محتاج نہ ہو کسی سے واسطہ نہ رکھے (2) تب ہی عاشق و مشتاق خدا سمجو جب اسکا واحد کام الہٰی رضاکو سمجھنا ہو۔ تب اسے کسی دوسری دانشمندی کی ضرورت ہی کیا ہے (3) جب انسان کے دلمیں خدا کی محبت بس جاتی ہے اور دوسروں کو اپنے سے اچھا اور نیک خیال کرتا ہے تو دنیا والے اسےدیوانہ سمجھنے لگتے ہیں۔
ماروُ مہلا ੧॥
اِہُ دھنُ سرب رہِیا بھرپوُرِ ॥
منمُکھ پھِرہِ سِ جانھہِ دوُرِ ॥੧॥
سو دھنُ ۄکھرُ نامُ رِدےَ ہمارےَ ॥
جِسُ توُ دیہِ تِسےَ نِستارےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ن اِہُ دھنُ جلےَ ن تسکرُ لےَ جاءِ ॥
ن اِہُ دھنُ ڈوُبےَ ن اِسُ دھن کءُ مِلےَ سجاءِ ॥੨॥
اِسُ دھن کیِ دیکھہُ ۄڈِیائیِ ॥
سہجے ماتے اندِنُ جائیِ ॥੩॥
اِک بات انوُپ سُنہُ نر بھائیِ ॥
اِسُ دھن بِنُ کہہُ کِنےَ پرم گتِ پائیِ ॥੪॥
بھنھتِ نانکُ اکتھ کیِ کتھا سُنھاۓ ॥
ستِگُرُ مِلےَ ت اِہُ دھنُ پاۓ ॥੫॥੮॥
لفظی معنی:
دھن۔ سرمایہ۔ دولت۔ سرب۔ سب میں۔ منمکھ ۔ خودی پسند۔ پھریہہ۔ بھٹکتا ہے ۔ جاتیہہ۔ سمجھتا ہے (1) سوھن ۔ وہ سرمایہ ۔ وکھر۔ سودا۔ ردے ہمارے ۔ ہمارے دلمیں ہے ۔ نستارے ۔ کامیاب بناتا ہے ۔ رہاؤ۔ تسکر۔ چور (2) ۔ وڈیائی ۔ عطمت۔ سہجے ماتے ۔ سکون مین محو۔ اندں جائی ۔ ہر روز گذارتا ہے (3) انوپ۔ انوکھی ۔ نرالی (4) بھنت ۔ کہتا ہے ۔ کہو۔ بتاؤ۔ کنے ۔کس نے ۔ پرم گت۔ بلند روحانی رتبہ ۔
ترجمہ :
اے خدا ایسا نام کا سودا مراد (ست) سچ و حقیقت ہمارے دلمیں بستی ہے اے خدا جسے تو دیتا ہے وہ اس دنیاوی زندگی کے بھنور کو کامیابی سے پار کر لیتا ہے مراد اسکی زندگی کامیاب ہو جاتی ہے ۔ رہاؤ۔ یہ سرمایہ سب میں موجود ہے مگر مرید من اسے کہیں دور بستا سمجھتا ہے (1) یہ دولت نہ جلتی ہے نہ چور اسے چرا سکتا ہے نہ یہ سرمایہ ڈوبتا ہے نہ اسکے عوض کوئی سزا ملتی ہے (2) اس دولت کی یہ عظمت ہے کہ جس کے پاس یہ سرمایہ الہٰی نام سچ حق وحقیقت ہے اسکا یہ زندگی کا دن ذہنی روحانی سکون مین محو ومجذوب گذرتا ہے (3) اے انسانوں اس دولت اور سرمایہ کی نرالی اور انوکھی بات یہ ہے کہ اس دولت کی دستیابی کے بغیر کسی کو بلند روحانی رتبہ حاصل نہیں ہوا (4) نانک بگوید۔ کہتا ہے کہ اس خدا کے اوصاف جو بیان نہیں ہو سکتے سناتا ہے جب سچے مرشد کا ملاپ اسے حاصل ہو جائے تبھی یہ سرمایہ یہ دولت اسے نصیب ہوتی ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
سوُر سرُ سوسِ لےَ سوم سرُ پوکھِ لےَ جُگتِ کرِ مرتُ سُ سنبنّدھُ کیِجےَ ॥
میِن کیِ چپل سِءُ جُگتِ منُ راکھیِئےَ اُڈےَ نہ ہنّسُ نہ کنّدھُ چھیِجےَ ॥੧॥
موُڑے کائِچے بھرمِ بھُلا ॥
نہ چیِنِیا پرماننّدُ بیَراگیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اجر گہُ جارِ لےَ امر گہُ مارِ لےَ بھ٘راتِ تجِ چھوڈِ تءُ اپِءُ پیِجےَ ॥
میِن کیِ چپل سِءُ جُگتِ منُ راکھیِئےَ اُڈےَ نہ ہنّسُ نہ کنّدھُ چھیِجےَ ॥੨॥
بھنھتِ نانکُ جنو رۄےَ جے ہرِ منو من پۄن سِءُ انّم٘رِتُ پیِجےَ ॥
میِن کیِ چپل سِءُ جُگتِ منُ راکھیِئےَ اُڈےَ نہ ہنّسُ نہ کنّدھُ چھیِجےَ ॥੩॥੯॥
لفظی معنی:
سور۔ سورج ۔ سر۔ ڑا۔ مراد غصہ ختم کر۔ سوس کے ۔ جلادے ۔ سوم سر۔ چندرما۔ چاند کی سر بایں سر۔ ستوگنی ۔ سچ وحق پر مبنی عادت۔ پوکھ لے ۔ مضبو کر ۔ جگت کر ۔ طریقہ اپنا مرت۔ سانس لینے کا مراد زندگی کا زندہ رہنے کا طریقہ اپنا۔ سوسنبندھ کیجے ۔ ایسا رشتہ بنا۔ مین کی چپل۔ مچھلی کی سی بھٹکن ۔ من راکھیئے ۔ دل کی حفاطت کیجیئے ۔ اڈے نہ ہیں۔ نہ روح پروز کرتی ہے مراد موت واقع ہوتی ہے ۔ نہ کندھ چھیجے ۔ نہ جسم فناہ ہوتا ہے (1) موڑھے ۔ بیوقوف نادان۔ کایچے ۔ کیوں۔ بھرم۔ وہم و گمان۔ بھلا۔ گمراہ ۔ نیہہ ۔ چپنیا۔ پہچان کی ۔ پرمانند۔ پرم آنند۔ مکمل طور پر پرسکون۔ مراد ۔ خدا۔ بیراگی ۔ طارق الدنیا۔ رہاؤ۔ احیر۔ ناقابل برداشت۔ گہہ ۔ پکڑ۔ جارے ۔ جلاوے ۔ امر۔ صدیوی ۔ مارے ۔ ختم کردے ۔ مراد من کو قابو کر۔ بھرات ۔ تج ۔ بھٹکن چھوڑدے ۔ تو اپو پیجے ۔ تو آب حیات پییئے گا (2) جنو۔ اے انسانوں روے بے ہر ۔ اگر خدا بسے ۔ منومن ۔ دلمیں۔ پون سیؤ ۔ سانس سے ۔ انمرت پیجے ۔ آب حیات پیئے ۔
ترجمہ:
آپ جوگی سے مخاطب ہیں۔ اے نادان جاہل انسان کیوں وہم و گمان میں گمراہ ہو رہا ہے کیوں خدا پر سکون اور سکون کی مالک ہستی خڈا جو طارق الدنیا ہے پہچانا نہیں (1) ۔ رہاؤ۔ اے انسان غصہ ترک کر اور یہی دائیں سرمیں سانس چڑھانا ہے ۔ اور شانت پر سکون رہ یہی بائیں ستر سے سانس اتارنا ہے اور اسے مضبوط کر ارو زندگی کو اچھی طرح سے گذارنے کا طور طریقہ اپنا۔ تاکہ مچھلی کی سی بھٹکن سے دل کو زیر رکھ سکو نہ روح پرواز کرے مراد موتروحآنی واخلاقی واقع ہو نہ جسم کو ضعف پہنچے (1) ناقابل برداشت دنیاوی دولت کی محبت جلاوے ۔ صدیوی حکمران من کو زیر کر قابو رکھ بھٹکن چھوڑ دے تب ہی آب حیات نام سچ حق وحقیقت کا لطف اُٹھا سکتا ہے ۔ اس طریقے سے مچھلی جیسا بھٹکتا دل زیر کر سکتے ہو اور دل برائیوں سے پرہیز کرتا ہے اور نہ جس م برائیوں میں پڑ کر ذلیل و خواہر ہوتا ہے (2) خادم نانک بگوید ۔ کہ اگر دل سے کرے یا د خدا کو یکسو ہوکر ہر سانس وہ آب حیات نوش کرتا ہے جس سے زندگی روحانی بن جاتی ہے ۔ اور الہٰی نام لطف لیتا ہے ۔ اس طرح سے مچھلی کی سی بھٹکن والا دل قابو رکھ سکتے ہیں نہ ہی من اور نہ جسم برائیوں اور بدیوں کی طرف رجوع کرتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
مائِیا مُئیِ ن منُ مُیا سرُ لہریِ مےَ متُ ॥
بوہِتھُ جل سِرِ ترِ ٹِکےَ ساچا ۄکھرُ جِتُ ॥
مانھکُ من مہِ منُ مارسیِ سچِ ن لاگےَ کتُ ॥
راجا تکھتِ ٹِکےَ گُنھیِ بھےَ پنّچائِنھ رتُ ॥੧॥
بابا ساچا ساہِبُ دوُرِ ن دیکھُ ॥
سرب جوتِ جگجیِۄنا سِرِ سِرِ ساچا لیکھُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ب٘رہما بِسنُ رِکھیِ مُنیِ سنّکرُ اِنّدُ تپےَ بھیکھاریِ ॥
مانےَ ہُکمُ سوہےَ درِ ساچےَ آکیِ مرہِ اپھاریِ ॥
جنّگم جودھ جتیِ سنّنِیاسیِ گُرِ پوُرےَ ۄیِچاریِ ॥
بِنُ سیۄا پھلُ کبہُ ن پاۄسِ سیۄا کرنھیِ ساریِ ॥੨॥
نِدھنِیا دھنُ نِگُرِیا گُرُ نِنّمانھِیا توُ مانھُ ॥
انّدھُلےَ مانھکُ گُرُ پکڑِیا نِتانھِیا توُ تانھُ ॥
ہوم جپا نہیِ جانھِیا گُرمتیِ ساچُ پچھانھُ ॥
نام بِنا ناہیِ درِ ڈھوئیِ جھوُٹھا آۄنھ جانھُ ॥੩॥
ساچا نامُ سلاہیِئےَ ساچے تے ت٘رِپتِ ہوءِ ॥
گِیان رتنِ منُ ماجیِئےَ بہُڑِ ن میَلا ہوءِ ॥
جب لگُ ساہِبُ منِ ۄسےَ تب لگُ بِگھنُ ن ہوءِ ॥
نانک سِرُ دے چھُٹیِئےَ منِ تنِ ساچا سوءِ ॥੪॥੧੦॥
لفظی معنی:
مائیا ۔ دنیاوی سرمایہ ۔ موئی ۔ ختم نہیں ہوئی ۔ نہ من موآ۔ نہ دل ہی مرا ہے ۔ سر سروور۔ تالاب ۔ لہری ۔ لہریں۔ مے ۔ شراب مراد وخودی کی شراب سے ۔ مت۔ مست۔ بیخود۔ بوہتھ ۔ جہاز۔ جل ۔ پانی ۔ سر ترٹکے ۔ پانی پر تیرتا ہے ۔ ساچا وکھرجت ۔ جس میں سچا سودا۔ سچ وحقیقت ہے ۔ مانک ۔ موتی ۔ من میہہ۔ دل میں موتی جیسا قیمتی اشیا۔ من مارسی ۔ من کو زیر کیا جا سکتا ہے ۔ سچ نہ لگے ۔ کت ۔ سچائی کی وجہ سے کوئی ضرب نہیں لگتی ۔ راجا۔ روح۔ حکمران زندگی ۔ تخت۔ ذہنبسنا۔ گنی ۔ اوصاف سے ۔ بھے ۔ خوف۔ پنچاین رت ۔ پانچ اوصاف محو ومجذوب ہونے سے ۔ پانچ اوصاف۔ سچ صبر مہربانی ۔ فرض شناشی ۔ استقلال ۔ تحمل مزاجی ۔ میں محو ومجذوب ہوکر یا اپنا کر (1) ساچا۔ صدیوی ۔ سرب ۔ سب ۔ جوت۔ نور ۔ جگ جیونا۔ زندگی عالم ۔ سر سر ۔ ہر ایک۔ ساچا لیکھ ۔ الہٰی حکم ۔ فرمان ۔ تحریر ۔ر ہاؤ۔ شنکر ۔ شوجی ۔ اند ۔ اندر۔ رکھی منی ۔ نی ۔ والی اللہ ۔ تپے ۔ تپسوی ۔ بھیکھاری ۔ بھکاری ۔ مانے حکم سوہے در ساچے ۔ فرمانبردار سچے خدا کے در پر خوبصورت یا سہاونے لگتے ہیں ۔ آتی مرے مریہہ آپھاری ۔ نا فرمان غرور میں خوآر ہوتے ہیں۔ جنگم ۔ شوجی کے پیروکار۔ جودھ ۔ جنگجو ۔ بہادر۔ گر پورے ۔ کامل مرشد۔ بن سیوا۔ بگیر خدمت۔ پھل ۔ کامیابی ۔ سیواکرتی ۔ ساری ۔ خدمت ہی حقیقی اعمال ہے (2) ندھنیا دھن۔ ناداروں کے لئے دولت ۔ نگریاں گر۔ بے مرشدوں کے لئے مرشد۔ نمانیا۔ عاجزوں ۔ مان۔ عزت ۔ وقار۔ اندھلے ۔ بے سمجھ ۔ مانک گر۔ موتی مرشد۔ نتانیا۔ ناتوانوں ۔ تان ۔ طاقت۔ قوت ۔ ہوم جپا نہیں جانیا۔ ہوم اور جاپ سے سمجھ نہیں آتی ۔ گرمتی ساچ پچھان ۔ سبق و واعظ مرشد سے سچ وحقیقت خدا پہچانا جاتا ہے (3) نرپت۔ تسلی ۔ تسکین ۔ گیان رتن ۔ علم و سمجھ کے ہیرے یا قیمتی اشیا سے ۔ مانجیئے ۔ پاک بنائیں۔ دگھن ۔ رکاوٹ۔ سروے چھٹیئے ۔ خودی مٹا کر ۔ من تن ساچا سوئے ۔ تو دل و جان میں خدا بستا ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان خدا کو دور مت سمجھ ہر زندگی میں اسی کا نور ہے اور ہر ایک اسکے زیر فرمان ہے سب پر اسکا حکم چلتا ہے ۔ رہاؤ۔ جس کی دنیاوی دولت کی خواہشات نہیں مٹتی نہ دل پر قابو ہے اسکے دلمیں غرور اور گھمنڈ کی لہریں اُٹھتی ہیں خودی غالب ہے ۔ وہی جہاز پانی پر تیرتا ہے۔ جس پر سچا سودا لادا ہوا ہو ۔ مراد وہی زندگی کامیاب پاتی ہے ۔ جو حقیقت سچائی اور الہٰی نام پر مبنی ہو۔ موتی کی مانند قیمتی من کا ہی اپنے من پر قابو اور فوقیت حاصل ہوتی ہے ۔ ساچ کو آنچ نہیں آتی ۔ یعنی جس کے دلمیں الہٰی نام سچ وحقیقت بستا ہے اسکی قدروقیمت بر قرار رہتی ہے کوئی ضعف نہیں پہنچتا ۔ حکمران من یا روح کو الہٰی ادب و خوف اور پانچ اوصاف سچ ، صبر و قناعت ، مہربانی رحمدلی ۔ فرض شناشی ۔ تحمل مزاجی ۔ استقلال کے اوصاف دلمیں بسا کر ہی ذہنی و روحانی تسکین و سکون حاصل ہوسکتا ہے (1) خواہ برہما ہو شنو شوجی ۔ اندر خواہ کوئی عابد ہو یا طارق الہٰی در پر اسے ہی فوقیت و عظمت حاصل ہوتی ہے جو الہٰی رضآ و فرمان میں راضی رہتا ہے مراد اسکا فرمانبردار ہوتا ہے ۔ باغی نا فرمان مغرور خودی پسند غرور میں روحانی و اخلاقی موت مرتے ہیں۔ شوجی کے پیروکار۔ جنگم ۔ جنگجو بہادر نفس پر ضبط رکھنے والے طارق الدنیا کا مل مرشد کے خیالات اور سمجھ کی مطابق بغیر الہٰی خدمت کے اپنی مخت و مشقت کا عوضا نہ حاصل نہیں کر سکتے(2) غریبوں انداروں کے لئے تیرا نام ہی حقیقی خزانہ ہے ۔ بے مرشدوں کے لئے مرشد و رہبر بے وقاروں کے لئے وقار ہے تو اے خدا ۔ جس بے سمجھ نے دامن مرشد تھا ما اس ناتوآں کا نو طاقت و قوت ہوا۔ اد خدا کی سمجھ و پہچان نہ ہوم و ریاض سے آتی ہے بلکہ سبق مرشد پر عمل کرنسے اس حقیقت کی سمجھ و پہچان ہوتی ہے ۔ الہٰی نام کے بگیر ٹھکانہ نہیں ملتا ۔ الہٰی در پر انسان تناسخ میں پڑا رہتا ہے (3) صدیوی ساچے نام سے ﷽ر و استقلال حاصل ہوتا ہے ۔ اسکی صفت صلاح کرنی چاہیے علم و سمجھ کو برائیوں سے پاک بناؤ دل تاکہ دوبارہ ناپاک نہ ہو۔ جب تک خدا دلمیں بستا ہے زندگی میں کوئی رکاوٹ نہیں آتی ۔ اے نانک۔ خودی مٹانے سے ہی برائیوں سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ اور دل وجان میں بستا ہے خدا۔
ماروُ مہلا ੧॥
جوگیِ جُگتِ نامُ نِرمائِلُ تا کےَ میَلُ ن راتیِ ॥
پ٘ریِتم ناتھُ سدا سچُ سنّگے جنم مرنھ گتِ بیِتیِ ॥੧॥
گُسائیِ تیرا کہا نامُ کیَسے جاتیِ ॥
جا تءُ بھیِترِ مہلِ بُلاۄہِ پوُچھءُ بات نِرنّتیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ب٘رہمنھُ ب٘رہم گِیان اِسنانیِ ہرِ گُنھ پوُجے پاتیِ ॥
ایکو نامُ ایکُ نارائِنھُ ت٘رِبھۄنھ ایکا جوتیِ ॥੨॥
جِہۄا ڈنّڈیِ اِہُ گھٹُ چھابا تولءُ نامُ اجاچیِ ॥
ایکو ہاٹُ ساہُ سبھنا سِرِ ۄنھجارے اِک بھاتیِ ॥੩॥
دوۄےَ سِرے ستِگُروُ نِبیڑے سو بوُجھےَ جِسُ ایک لِۄ لاگیِ جیِئہُ رہےَ نِبھراتیِ ॥
سبدُ ۄساۓ بھرمُ چُکاۓ سدا سیۄکُ دِنُ راتیِ ॥੪॥
اوُپرِ گگنُ گگن پرِ گورکھُ تا کا اگمُ گُروُ پُنِ ۄاسیِ ॥
گُر بچنیِ باہرِ گھرِ ایکو نانکُ بھئِیا اُداسیِ ॥੫॥੧੧॥
لفظی معنی:
جوگی جگت۔ جس جوگی کا طریقہ ۔ نام نرمایل۔ پاک نام سچ و حقیقت ہے ۔ میل۔ ناپاکیزگی ۔ راتی ۔ رتی بھر۔ پریتم ناتھ ۔ پیارا مالک ۔ سدا ۔ سچ سنگے ۔ سچ کے ساتھ ہمیشہ ہوتا ہے ۔ جنم مرن گت بیتی ۔ تناسخ ختم ہو جاتا ہے (1) ۔ گوسائی ۔ مالک عالم ۔ تیرا کہا نام ۔ تیرا نام کیس اہے ۔ کیسے جاتی ۔ کیسے سمجھ آتی ہے ۔ جانؤ۔ بھیتر محل بلاویہہ۔ اے خدا جب تو ذہن نشین ہوتا ہے اور ٹھکانے ہوتا ہے ۔پوچھؤ بات نرنتی ۔ توراز داری پوچھتا ہوں۔ رہاؤ۔ برہمن ۔ خدا کا واقفکار ۔ برہم گیان انسان جاک غسل ۔ علم خدا ہے ۔ ہر پوجے ۔ خدا کی پرستش ۔ پاتی ۔ پتوں سے ۔ ایک نام نارائن ۔ خدا کا نام واحد ہے ۔ تربھون ایکا جوتی ۔ تینوں عالموں میں واحد نور (2) جہوا۔ زبان۔ ڈنڈی ۔ ترازو کی ڈنڈی ۔ ایہہ گھٹ ۔ یہ دل ۔ چھابا۔ پلڑ۔ تو لؤ نام اجاچی ۔ اس اندازے اور تول سے باہر نام کو جو سچ و حقیقت ہے تو لو۔ ہاٹ ۔ بارگاہ الہٰی ۔ ساہ سبھنا سیر۔ سب کے اوپر سب کا مالک ۔ ونجارے ۔ خریدار ۔ بیپاری ۔ اک بھاتی ۔ ایک ہی قسم کے (3) دو دے سرے ۔ ہر دو عالم ۔ نبیڑے ۔ فیصلہ کرتا ہے ۔ سو بوجھے ۔ وہ سمجھتا ہے ۔ جس ایک لولاگی ۔ جسکی واحد خدا سے محبت ہے ۔ جیؤ رہے نھبراتی ۔ دل سے بلا وہم و گمان۔ بھرم چکائے ۔ شک و شبہ دور کرتا ہے (4) اوپر گگن ۔ انسان جسم پر سب سے اوپر ذہن ۔ گگن ۔ آسمان۔ گگن پر گورکھ ۔ ذہن میں روح۔ اگم گروپن داسی ۔ انسانی عقل و ہوش سے اوپر۔ گروپن داسی ۔ مرشد کی معرفت۔ خدا کے ساتھ بستا ہے ۔ گرجنی ۔ کلام مرشد سے ۔ باہر ۔ گھر ۔ دل و ذہن میں اور باہر دنیا میں۔ ایکو ۔ واحد اداسی ۔ غمگین ۔
اے مالک عالم تیرا کیا نام ہے اور کسی پہچان ہے ۔ جب تو ذہن نشین ہو جاتا ہے تو یہ راز تیرے سے پوچھتا ہوں ۔ رہاؤ۔ جس جوگی کا طرز زندگی الہٰی نام سچ حق وحقیقت کی یادوریاض ہو اسکے دل و ذہن میں برائیوں اور بدیوں کی زرہ بھرنا پاکیزگی نہیں رہتی ۔ پیارا مالک ہمیشہ ساتھ دیتا ہے ۔ تناسخ ختم ہو جاتا ہے (1) برہمن وہ الہٰی علم سے مکمل طور پر واقفکار ہے اورا لہٰی اوصاف کی پرستش کرتا ہے ۔ جو واحد کدا واحد نام تینوں عالموں میں ہے نور اسی کا جانتا ہے (2) زبان کو ترازو کی ڈنڈی بناتا ہے اور دل کو ترازو کے پلڑے بنا کر الہٰی نام سچ وحقیقت کی پرکھ کرتا ہے یا وزن کرتا ہے اصلیت کو سمجھتا ہے ۔ الہٰی بارگاہ دکان پر ایک ہی قسم کے گاہک خریدار سوداگر جسکا مالک ہے خود خدا (3) انسانی ذہن میں روح بستی ہے اور مالک عالم خدا بھی بستا ہے جس تک انسانی رسائی نہیں ہو سکتی رسائی سے بعید ہے البتہ (گر) مرشد کے وسیلے سے وہاں بس سکتا ہے ۔ اے نانک۔ کلام مرشد سے دل اور باہر یکساں ہے دنیاوی محبت سے طارق ہو گیا ہے ۔
راگُ ماروُ مہلا ੧ گھرُ ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اہِنِسِ جاگےَ نیِد ن سوۄےَ ॥
سو جانھےَ جِسُ ۄیدن ہوۄےَ ॥
پ٘ریم کے کان لگے تن بھیِترِ ۄیَدُ کِ جانھےَ کاریِ جیِءُ ॥੧॥
جِس نو ساچا سِپھتیِ لاۓ ॥
گُرمُکھِ ۄِرلے کِسےَ بُجھاۓ ॥
انّم٘رِت کیِ سار سوئیِ جانھےَ جِ انّم٘رِت کا ۄاپاریِ جیِءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پِر سیتیِ دھن پ٘ریمُ رچاۓ ॥
گُر کےَ سبدِ تتھا چِتُ لاۓ ॥
سہج سیتیِ دھن کھریِ سُہیلیِ ت٘رِسنا تِکھا نِۄاریِ جیِءُ ॥੨॥
سہسا توڑے بھرمُ چُکاۓ ॥
سہجے سِپھتیِ دھنھکھُ چڑاۓ ॥
گُر کےَ سبدِ مرےَ منُ مارے سُنّدرِ جوگادھاریِ جیِءُ ॥੩॥
ہئُمےَ جلِیا منہُ ۄِسارے ॥
جم پُرِ ۄجہِ کھڑگ کرارے ॥
اب کےَ کہِئےَ نامُ ن مِلئیِ توُ سہُ جیِئڑے بھاریِ جیِءُ ॥੪॥
مائِیا ممتا پۄہِ کھِیالیِ ॥
جم پُرِ پھاسہِگا جم جالیِ ॥
ہیت کے بنّدھن توڑِ ن ساکہِ تا جمُ کرے کھُیاریِ جیِءُ ॥੫॥
نا ہءُ کرتا نا مےَ کیِیا ॥
انّم٘رِتُ نامُ ستِگُرِ دیِیا ॥
جِسُ توُ دیہِ تِسےَ کِیا چارا نانک سرنھِ تُماریِ جیِءُ ॥੬॥੧॥੧੨॥
لفظی معنی:
اہنس ۔ روز و شب ۔ دن رات ۔ ہمیشہ ۔ جاگے ۔ بیدار رہے ۔ نیند ۔ مراو ۔ غفلت ۔ بیدن ۔ درد۔ کان ۔ تیر۔ کاری ۔ گلاج (1) گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ انمرت۔ آب حیات۔ روحانی ایاخلاقی زندگی بنانے والا پانی یا ادویات۔ سار ۔ قدروقیمت ۔ وپاری ۔ سوداگر ۔ رہاؤ۔ پرسیتی ۔ خاوند سے ۔ دھن ۔ عورت ۔ تتھا ۔ اس طرح۔ سہج ۔ سون ۔ ذہنی و دماغی سکون ۔ سہیلی ۔ آسان ۔ پرسکون۔ ترشنا۔ خواہشات ۔ تکھا ۔ پیاس۔ نواری ۔ دور کی بھجائی (2) سہسا۔ فکر مندی ۔ غمگینی ۔ توڑے ۔ دور کرے ۔ بھرم چکائے ۔ وہم و گمان مٹائے ۔ سہجے بلا ڈگمگائے ۔ بلا جھھک۔ پرسکون۔ دھنکھ ۔ صفت صلاح کی کمان۔ گر کے سبد۔ کلام مرشد۔ من مارے ۔ دل قابو کرے ۔ زیر ضبط لائے ۔ جوگا دھاری ۔ الہٰی ملاپ کا آسرا (3) ہونمے جلیا۔ خودی کا جلائیا ہوا۔ جم پر۔ الہٰی کوتوالی ۔ گھڑگ کرارے ۔ سخت تلواریں۔ اب ۔ ابھی ۔ سیہہ جیڑے ۔ اے دل برداشت کر (4) مائیا ممتا۔ دنیاوی دولت کی محبت اور خوئشتا ۔ پویہہ خیالی ۔ خیال کرتا ہے ۔ جم جالی ۔ کتوال خدا کے پھندے میں ۔ ہیت۔ محبت۔ بندھن۔ غلامی ۔ خوآری ۔ ذلیل (5) ہؤ۔ خودی ۔ کرتا ۔ کرنیوالا ۔ نامیں کیا۔ نہ بعد میں کیا ہے ۔ انمرت نام۔ آب حیات نام۔ کیا چارہ ۔ اسے کسی چارہ جوئی یا کوشش کی ضرورت ہی کیا ہے ۔
ترجمہ:
جسکو صدیوی خدا اپنی حمدوچناہ میں لگاتا ہے اور مرشد کے وسیلے سے اسے سمجھاتا ہے ۔ آبحیات کی قدروقیمت وہی سمجھتے ہیں جو آب حیات یعنی روحانی واخلاقی زندگی بنانے کا خریدار یا سوداگر ہوتا ہے ۔ رہاؤ۔ وہ روز وشب بیدار رہتا ہے ہوشیار رہتا ہے غفلت نہیں کرتا جسے عشق تیروں نے مجروح کر دیا ہو وید کو اسکے علاج کی کیا سمجھ اسکی بابت وہی جانتا جسکے دلمیں درد ہے (1)جس طرح سے بیوی اپنے خاوند سے پیار کرتی ہے ۔ اس طرح جو کلام مرشد سے دل لگاتا ہے وہ روحانی وذہنی سکون پاتا ہے اور خواہشات کی پیاس مٹا تا ہے (2) جو پر سکون خدا کی حمدوچناہ کرتا ہے اسکی تشویش اور گبھراہٹ ختم ہو جاتی ہے ۔ دنیاوی دولت کی دوڑ دہوپ ختم ہوتی ہے اور اسب مرشد پر عمل کرکے دل کو قابو رکھتا ہے اور الہٰی ملاپ ہی اسکی زندگی کا سہارا ہو جاتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੩ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جہ بیَسالہِ تہ بیَسا سُیامیِ جہ بھیجہِ تہ جاۄا ॥
سبھ نگریِ مہِ ایکو راجا سبھے پۄِتُ ہہِ تھاۄا ॥੧॥
بابا دیہِ ۄسا سچ گاۄا ॥
جا تے سہجے سہجِ سماۄا ॥੧॥ رہاءُ ॥
بُرا بھلا کِچھُ آپس تے جانِیا ایئیِ سگل ۄِکارا ॥
اِہُ پھُرمائِیا کھسم کا ہویا ۄرتےَ اِہُ سنّسارا ॥੨॥
اِنّد٘ریِ دھاتُ سبل کہیِئت ہےَ اِنّد٘ریِ کِس تے ہوئیِ ॥
آپے کھیل کرےَ سبھِ کرتا ایَسا بوُجھےَ کوئیِ ॥੩॥
گُر پرسادیِ ایک لِۄ لاگیِ دُبِدھا تدے بِناسیِ ॥
جو تِسُ بھانھا سو ستِ کرِ مانِیا کاٹیِ جم کیِ پھاسیِ ॥੪॥
بھنھتِ نانکُ لیکھا ماگےَ کۄنا جا چوُکا منِ ابھِمانا ॥
تاسُ تاسُ دھرم راءِ جپتُ ہےَ پۓ سچے کیِ سرنا ॥੫॥੧॥
لفظی معنی:
جیہہ بیسالیہہ۔ جہاں بٹھائے ۔ چہہ بھیجے تیہہ جاوا۔ جہاں بھیجے ۔ وہاں جاؤں ۔ سبھ نگری ۔ سارے عالم ۔ پوت۔ پاک ۔ تھاو۔ جگہیں (1) دیہہ وسا۔ بساوے ۔ سچ گاوا۔ سے گاؤں مراد سچے ساتھیوں مراد نیک پارساؤں کی صحبت ۔ جاتے سہجے ۔ سہج مسماوا۔ تکاہ آسانی سے پر سکون رہوں ۔ رہاؤ۔ برا بھلا۔ نیک و بد۔ آپس تے ۔ اپنے آپ تو ۔ ایئی سگل وکار۔ ساری برائیوں کی وجہ سے ۔ فرمائیا۔ فرمان ۔حکم ۔ درتے ایہہ سنسار۔ دنیا میں چل رہا ہے (2) اندری دھات ۔ اعضائے جسمانی کی تگ و دؤ۔ سبل ۔ طاقتور۔ کرتا۔ کرتار۔ خدا۔ بوجھے ۔ سمجھے (3) گرپرسادی ۔ رحمت مرشد ۔ لو پیار۔ دبدھا۔ ۔ اپنا ۔ پرائیا۔ بناسی ۔ ختم ہوئی ۔ بھانا۔ رضا ۔ حکم ۔ ست ۔ سچ۔ جم کی پھاسی ۔ موت کا پھندہ۔ روحانی واخلاقی موت۔ لیکھا۔ حساب۔ چوکا۔ ختم ہوا۔ ابھیمانا ۔ غرور۔ تراس تراس۔ بچاؤ۔ بچاؤ۔ سچے ۔ حقیقی سچے خدا۔
ترجمہ:
(برے بھلے نیک و بد کی تمیز ازخود کرنا ہی )
اے خدا مجھے سچے گاؤں مراد سچے پاکدامن ساتھیوں کی صحبت و قربت عنایت کر جس سے روحانی و ذہنی سکون پاؤں اور محو ومجذوب رہوں ۔ رہاؤ۔ اے میرے آقاجہاں تو بٹھائے وہیں بیٹھوں جہاں بھیجے جاؤں مراد رضا میں راضی رہونگا۔ سارے عالم میں ہی حکمران ہے تیری موجودگی کی وجہ سے سب جگہیں پاک و پائیس ہیں (1) نیک و بد کا فیصلہ توخد ہی کرتا ہے یہی سے بڑی برائی ہے ۔ یہ الہٰی فرمان ہے جو دنیاو میں جاری ہے چل رہا ہے (2) اعضائے جسمانی کو بھاری طاقتور کہتے ہیں تو یہ اعضٰے کس نے بنائیا ہے ۔ یہ سارا کھیل خدا کا ہے جسے کوئی ہی سمجھتا ہے (3) رحمت مرشد سے واحد خدا سے پیار ہو گیا جس سے دوچتی دوہری سوچ ختم ہو ئی۔ رضآئے الہٰی کو درست سمجھا جس سے اخلاقی وروحانی موت مٹ گئی (4) نانک کہتا ہے ۔ کہ جبر خودی ختم ہو جائے دل کا غرور مٹ جائے تو کوئی حساب نہیں مانگتا ۔ حتیٰ کہ منصف خدا بھی بچاؤ بچاؤ ( کہتے ) کہتا ہے جبر زیر سایہ ہو خدا کے ۔
ماروُ مہلا ੩॥
آۄنھ جانھا نا تھیِئےَ نِج گھرِ ۄاسا ہوءِ ॥
سچُ کھجانا بکھسِیا آپے جانھےَ سوءِ ॥੧॥
اے من ہرِ جیِءُ چیتِ توُ منہُ تجِ ۄِکار ॥
گُر کےَ سبدِ دھِیاءِ توُ سچِ لگیِ پِیارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ایَتھےَ ناۄہُ بھُلِیا پھِرِ ہتھُ کِتھائوُ ن پاءِ ॥
جونیِ سبھِ بھۄائیِئنِ بِسٹا ماہِ سماءِ ॥੨॥
ۄڈبھاگیِ گُرُ پائِیا پوُربِ لِکھِیا ماءِ ॥
اندِنُ سچیِ بھگتِ کرِ سچا لۓ مِلاءِ ॥੩॥
آپے س٘رِسٹِ سبھ ساجیِئنُ آپے ندرِ کرےءِ ॥
نانک نامِ ۄڈِیائیِیا جےَ بھاۄےَ تےَ دےءِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
آون جانا۔ ۔ تناسخ۔ موت و پیدائش ۔ تھیئے ۔ ہوئے ۔ تج گھر۔ ذاتی گھر۔ الہٰی حضوری ۔ ذہن نشینی ۔ سچ خزانہ ۔ الہٰی نام۔ ست (1) چیت۔ یاد کر۔ دکار۔ بدیاں ۔ برائیاں۔ گر کا سبد۔ سبق مرشد۔ کلام مرشد۔ دھیائے ۔ دھیان لگا۔ سچ ۔ حقیقت ۔ خدا ۔ رہاؤ۔ نادہو بھلیا۔ نام سے گمراہ ۔ کتھاو ۔ کہیں۔ بھوائن ۔ بھٹکتا ہے یا بھٹکائیا جاتا ہے ۔ بسٹا ۔ گندگی (2) اندن سچی بھگت ۔ ہر روز سچی خدمت خدا و پیار ۔ سچا ۔ صدیوی خدا (3) ساجیئن ۔ پیدا کرکے ۔ ندر۔ نگاہ ۔ نگہبانی ۔ بھاوے ۔ چاہتا ۔
ترجمہ:
اے دل یادخدا کو کر اور برائیاں چھوڑ ۔ کلام و سبق مرشد میں دھیان لگا اور خدا و سچ و حقیقت سے پیار کر ۔ رہاؤ۔ تاکہ تو ناسخ میں نہ پڑے اور ذہن ( نشیں) نشینی اور الہٰی حضوری حاصل ہو۔ جیسے سچا حقیقی خزانہ الہٰی نام بخشا ہے اسے ہی اسکی پہچان ہے (1) اس زندگی میں الہٰی نام سچ وحقیقت سے گمراہ ہوکر کہیں کے نہیں رہیں گے ۔ ساری زندگی برائیوں کی دلدل میں گذریگی (2) پہلے سے تحریر کے مطابق بلند قسمت سے ملاپ مرشد ہوآ۔ ہر وقت ہر روز خدا کی بندگی و عبادت کرنے کی وجہ سے خدا اپنا ملاپ بخشش کرتا ہے (3) خدا خود ہی عالم پیدا کرکے خود ہی نگہبانی کرتا ہے ۔ اے نانک۔ جسے چاہتا ہے خدا الہٰی نام سچ وحقیقت سے عطمت و حشمت عنایت کرتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੩॥
پِچھلے گُنہ بکھساءِ جیِءُ اب توُ مارگِ پاءِ ॥
ہرِ کیِ چرنھیِ لاگِ رہا ۄِچہُ آپُ گۄاءِ ॥੧॥
میرے من گُرمُکھِ نامُ ہرِ دھِیاءِ ॥
سدا ہرِ چرنھیِ لاگِ رہا اِک منِ ایکےَ بھاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نا مےَ جاتِ ن پتِ ہےَ نا مےَ تھیہُ ن تھاءُ ॥
سبدِ بھیدِ بھ٘رمُ کٹِیا گُرِ نامُ دیِیا سمجھاءِ ॥੨॥
اِہُ منُ لالچ کردا پھِرےَ لالچِ لاگا جاءِ ॥
دھنّدھےَ کوُڑِ ۄِیاپِیا جم پُرِ چوٹا کھاءِ ॥੩॥
نانک سبھُ کِچھُ آپے آپِ ہےَ دوُجا ناہیِ کوءِ ॥
بھگتِ کھجانا بکھسِئونُ گُرمُکھا سُکھُ ہوءِ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
پچھلے ۔ پہلے کئے ہوئے ۔ گنیہہ۔ گناہ ۔ جرم۔ بخسائے ۔ بخش ۔ مارگ ۔ راستے ۔ آپ ۔ خودی ۔ خوئشتا (1) گورمکھ ۔ مرید مرشد ہوکر۔ یا مرشد کے وسیلے سے ۔ نام۔ سچ حق و حقیقت اصلیت ۔ دھایئے ۔ دھیان لگا۔ اک من ایکے بھائے ۔ یکسو ہوکر۔ رہاؤ۔ جات۔ ذات۔ پت۔ عزت۔ تھیہہ نہ تھاؤ۔ ٹھکانہ ۔ سبد۔ کلام۔ بھید ۔ راز۔ بھرم۔ ذہنی بھٹکن (2) دھندے کوڑ۔ جھوٹے کام ۔ چوٹا ۔ سزا (3) بھگت۔ پیار۔
ترجمہ:
اے دل مرید مرشد ہوکر الہٰی نام سچ حق وحقیقت میں اپنا دھیان لگا توجہ دے اور یکسو ہوکر خدمت خدا کیجیئے ۔ رہاؤ۔ خدا سے عرض گذار کہ پچھلے پہلے کئے گناہ بخش اور آئندہ مجھے زندگی کا ٹھیک راہ پر چلا اور خودی مٹا کر تیری خدمت کا گرویدہ رہوں (1) نہ میں کسی اونچی ذات کا ہوں نہ میری کوئی عزت ہے نہ میرا کوئی گھر گھاٹ ہے ۔ مرشد نے سبق و کلام سے وہم و گمان شک و شبہات دور کر دیئے سچ وحقیقت الہٰی نام سمجھا دیا (2) یہ دل لالچ میں مصروف ہے جھوٹے کاموں میں مصروف سزا پتا ہے (3) اے نانک۔ یہ سارا عالم ہے خود خدا مریدان مرشد کو الہٰی خدمت و عشق کا خزانہ عطا کیا ہے مریدان روحانی و ذہنی سکون پاتے ہیں۔
ماروُ مہلا ੩॥
سچِ رتے سے ٹولِ لہُ سے ۄِرلے سنّسارِ ॥
تِن مِلِیا مُکھُ اُجلا جپِ نامُ مُرارِ ॥੧॥
بابا ساچا ساہِبُ رِدےَ سمالِ ॥
ستِگُرُ اپنا پُچھِ دیکھُ لیہُ ۄکھرُ بھالِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِکُ سچا سبھ سیۄدیِ دھُرِ بھاگِ مِلاۄا ہوءِ ॥
گُرمُکھِ مِلے سے ن ۄِچھُڑہِ پاۄہِ سچُ سوءِ ॥੨॥
اِکِ بھگتیِ سار ن جانھنیِ منمُکھ بھرمِ بھُلاءِ ॥
اونا ۄِچِ آپِ ۄرتدا کرنھا کِچھوُ ن جاءِ ॥੩॥
جِسُ نالِ جورُ ن چلئیِ کھلے کیِچےَ ارداسِ ॥
نانک گُرمُکھِ نامُ منِ ۄسےَ تا سُنھِ کرے ساباسِ ॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
سچ رتے ۔ جو محو ومجذوب خدا۔ درے ۔ کوئی ہی ۔ مکھ اجلا۔ سرخرو۔ روشن (1) ساچا صاحب ۔ سچا آقا۔ رودے سمال۔ دلمیں بسا۔ دیکھ لیہو وکھربھال۔ مقصد زندگی کی تلاش کر ۔ ایک سچا ۔ خدا واحد ۔ سبھ سیووی ۔ سارے خدمتگار ۔ دھر بھاگ ملاوا ہوئے ۔ الہٰی حضوری سے تقدیر ملاتی ہے ۔ وچھڑیہہ۔ جدا۔ سچ سوئے ۔ وہی خدا (2) سار ۔ قدرو قیمت ۔ بھرم بھلائے ۔ بھٹکن میں گمراہ ہوئے ہوئے ۔ ورتدا۔ موجود۔ کرنا کچھونہ جائے ۔ کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا (3) کھلے کیچے ۔ ارداس۔ گھڑے ہوکر عرض گذار۔
ترجمہ:
اے انسان سچے صدیوی مالک خداوند کریم کو دل میں بسا اپنے سچے مرشد سے پوچھ لے اور مقصد زندگی نام خدا کی تلاش کر (1) رہاؤ۔ بہت کم ہیں دنیا میں جو سچ وحقیقت الہٰی نام میں محو ومجذوب ہیں اور اصلی زندگی کا مقصد حاصل کر لیا ہے اور الہٰی نام سچ و حقیقت اپنا کر سرخ روح ہوئے (1) واحد خدا ہی کی ہستی ہے جسکی سارا عالم پرستش و خدمت کرتا ہے ۔ مگر ملاپ اسے نصیب ہوتا ہے ۔ جسکی تقدیر میں بارگاہ خدا سے تحریر ہوتا ہے ۔ جنکو مرید مرشد ہوکر حاصل ہو جدا ان سے ہوتانہیں پاتے ہیں وہی وصل خدا (2) ایک ایسے ہیں مریدان من وہ وہم و گمان میں مبتلا گمراہ ہو رہے ہیں۔ انمیں خدا خود بستا ہے انہیں الہٰی عشق و محبت کی قدروقیمت کی سمجھ نہیں لہذا اسکا کوہ چارہ نہیں ہوسکتا (3) جسکے ساہمنے کوئی پیش نہیں جاتی کوئی چارہ نہیں چلتا اسکے در پر باادب عرض گذارو۔ اے نانک۔ مرشد کے وسیلے سے جب نام دل و ذہن میں بستا ہے تو وہ عرض سنکر عزت و حرمرت مخشتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੩॥
ماروُ تے سیِتلُ کرے منوُرہُ کنّچنُ ہوءِ ॥
سو ساچا سالاہیِئےَ تِسُ جیۄڈُ اۄرُ ن کوءِ ॥੧॥
میرے من اندِنُ دھِیاءِ ہرِ ناءُ ॥
ستِگُر کےَ بچنِ ارادھِ توُ اندِنُ گُنھ گاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُرمُکھِ ایکو جانھیِئےَ جا ستِگُرُ دےءِ بُجھاءِ ॥
سو ستِگُرُ سالاہیِئےَ جِدوُ ایہ سوجھیِ پاءِ ॥੨॥
ستِگُرُ چھوڈِ دوُجےَ لگے کِیا کرنِ اگےَ جاءِ ॥
جم پُرِ بدھے ماریِئہِ بہُتیِ مِلےَ سجاءِ ॥੩॥
میرا پ٘ربھُ ۄیپرۄاہُ ہےَ نا تِسُ تِلُ ن تماءِ ॥
نانک تِسُ سرنھائیِ بھجِ پءُ آپے بکھسِ مِلاءِ ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
ماروتے ستیل۔ غر آبپاش سے آبپاش مراد خؤاہشات میں جل رہے ذہن ومن کو خنک یا ٹھندا۔ منورہو کنچن ہوئے ۔ سڑے لوہے سے سونا۔ سوساچا۔ ایسا سچا خدا جو صدیوی سچا ہے ۔ جیوڈ۔ جس کی طرح بلند عظمت ۔ اور نہ کوئے ۔ دوسرا کوئی نہیں (1) اندن ۔ ہر روز۔ دھیائے ۔ توجہ دو۔ بچن ارادھ ۔ اسکے سبق پر عمل پیرا ہو۔ گن گاؤ۔ حمدوثناہ کرؤ۔ رہاؤ۔ گورمکھ ایکو جانیئے ۔ مرید مرشد ہوکر واحد خدا کو سمجھ پہچان کر ۔ بجھائے ۔ سمجھائے ۔ جدود ایہہ سوجہی پائے ۔ جس سے یہ سمجھ حاصل ہو (2) دوئے لگے ۔ دوسروں سے محبت کرے (3) تس تل نہ طمائے ۔ جسے ذرا سی طمع یا لالچ نہیں۔ بے پروہ ۔ دست نگر ۔ بے محتاج ۔ بھج پؤ۔ دور کر ۔ بخس ملائے ۔ بخشش سے ملاتا ہے ۔
ترجمہ:
اے دل ہر روز الہٰی نام سچ حق وحقیقت میں توجہ دیجیئے ۔ سچے مرشد کے بچن و سبق وکلام پر عمل کر اور ہر روز صفت صلاح کر ۔ رہاؤ۔ غیر آبپاس سے آبپاش مراد ٹرپتے بھٹکنے ذہن و سنیئے کو خنک و ٹھنڈا کرتا ہے ۔ جلے سڑے لوہے کو سونا بنا دیتا ہے ۔ اس مرشد کے گن گاؤ ) اس لئے ایسے سچے سچے صدیوی خدا کی صفت صلاح کرؤ ۔ جسکا کوئی ثانی نہیں (1) مرید مرشد ہوکر واحد خدا کی پہچان کر سمجھ جب سچا مرشد سمجھاتا ہے ۔ ایسے سچے مرشد کی تعریف کر جس سے یہ سمجھ لیتے ہو (2) جو سچے مرشد کو چھوڑ کر دوسروں کا ساتھ دیتے ہیں آئندہ ان کا کیا حال ہوگا انہیں روحانی واخلاقی خدا کی طرف سے سزا ملیگی ۔ (3) خدا بے محتاج ہے کسی کا دست نگر نہیں نہ اسے کوئی طمع و لالچ ہے ۔ اے نانک۔ دؤڑ کر اسکا پناہگیر ہو جا وہ خود معاف کرکے بخشش سے ملا لیتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੪ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جپِئو نامُ سُک جنک گُر بچنیِ ہرِ ہرِ سرنھِ پرے ॥
دالدُ بھنّجِ سُدامے مِلِئو بھگتیِ بھاءِ ترے ॥
بھگتِ ۄچھلُ ہرِ نامُ ک٘رِتارتھُ گُرمُکھِ ک٘رِپا کرے ॥੧॥
میرے من نامُ جپت اُدھرے ॥
دھ٘روُ پ٘رہِلادُ بِدرُ داسیِ سُتُ گُرمُکھِ نامِ ترے ॥੧॥ رہاءُ ॥
کلجُگِ نامُ پ٘ردھانُ پدارتھُ بھگت جنا اُدھرے ॥
ناما جیَدیءُ کبیِرُ ت٘رِلوچنُ سبھِ دوکھ گۓ چمرے ॥
گُرمُکھِ نامِ لگے سے اُدھرے سبھِ کِلبِکھ پاپ ٹرے ॥੨॥
جو جو نامُ جپےَ اپرادھیِ سبھِ تِن کے دوکھ پرہرے ॥
بیسُیا رۄت اجاملُ اُدھرِئو مُکھِ بولےَ نارائِنھُ نرہرے ॥
نامُ جپت اُگ٘رسیَنھِ گتِ پائیِ توڑِ بنّدھن مُکتِ کرے ॥੩॥
جن کءُ آپِ انُگ٘رہُ کیِیا ہرِ انّگیِکارُ کرے ॥
سیۄک پیَج رکھےَ میرا گوۄِدُ سرنھِ پرے اُدھرے ॥
جن نانک ہرِ کِرپا دھاریِ اُر دھرِئو نامُ ہرے ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
سک۔ بیاس رشتی کا بیٹا اور جنک کا مرید تھا ۔ گربچنی ۔کلام مرشد۔ والا۔ دردر۔ غریبی ۔ ناداری ۔ بھنج ۔ مٹا کر۔ بھگتی بھائے ۔ عبادت و ریاضت یا پیار کا پیارا۔ ترے ۔ کامیابی حاصل کی ۔ بھگت وچھل۔ عاشقوں کا پیار ۔ خدائی خدمتگاروں سے محبت کرنے والا۔ ہرنام کرتارتھ ۔ الہٰی نام۔ سچ وحقیقت کو کامیاب بنانیوالا (1) ادھرے ۔ کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ داسی ست۔ غلامہ کا لڑکا ۔ رہاؤ۔ کلجگ ۔ زمانے کے موجودہ دور میں ۔ نام پر دھان ۔ نام بلند رتبہ ۔ دوکھ ۔ عیب۔ برائیاں ۔ پدارتھ ۔ نعمت۔ چمرے ۔ چمار۔ کل وکھ ۔ گناہ ۔ لڑے ۔ ٹلے ۔ ختم ہوئے (2) اپرادھی گناہگار۔ دوکھ پر ہرے ۔ عذآب مٹائے ۔ بیسوآ ۔ بد چلن عورت۔ روت ۔ ساتھ کرنیوالا۔ ادھریؤ۔ کامیاب ہوا۔ نرہرے ۔ خدا۔ اگرسین ۔ جنک کاباپ۔ ۔ گت بلند اخلاقی وروحانی رتبہ ۔ بندھں۔ غلامی ۔ مکت۔ آزاد (3) انگریہہ ۔ مہربانی ۔ انگیکار۔ ساتھ ۔ پیج ۔ عزت ۔ اردھریؤ نام ہرے ۔ الہٰی نام دلمیں بسا۔
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام سچ و حقیقت کی یادوریاض سے کامیابی ملتی ہے ۔ دھرو بھگت ۔ پر ہلاو اور بدر جو ایک خادمہ و غلامہ کا بیٹا تھا مرید مرشد ہوکر نام سچ وحقیقت سے کامیاب ہوئے ۔ رہاؤ۔ راجہ جنک ۔ سکدیو رشی نے کلام مرشد کے ذریعے کی عبادت خدا کی اور خاد کے دامن گیر ہوئے پناہ لی سدا ماں کی غریبی دور ہوئی اور وصل حاصل ہوا اور خدمت خدا کی محبت سے کامیاب ہوئے الہٰی نام مقصد حل کروانے والا کامیاب بنانے والا ہے مرشد کے وسیلے سے کرم و عنایت کرتا ہے (1) خدا کا نام ایک قیمتی نعمت ہے خادمان خدا کو جو برائیوں بدیوں اور گناہوں سے بچاتا ہے ۔ نامدیو ۔ جیدیو کبیر اور ترلوچن اور رویداس چمار کے سارے عیب اور گناہ مٹے ۔ جنہوں نے مرید مرشد ہوکر الہٰی نام سچ وحقیقت اپنا ئیا سارے عیبوں گناہوں سے بچے اور کامیاب ہوئے ۔ (زندگی کے سفر میں) (2) جس بھی گناہگار نے خدا کا نام دل بسائیا اسکے تمام عیب اور برائیاں مٹیں دور ہوئیں۔ زبان سے خدا کا نام لینے والے اجامل جو ایک بازاری عورت کے ساتھ رہتا تھا ۔ تو برائیوں اور بدیوں سے بچا ۔ اگرسین نے خدا کی یاد سے بلند روحانی رتبہ حاصل کیا اور برائیوں اور بدیوں کی غلامی سے نجات پائی (3) خدا اپنے عاشق خدمتگار کو خؤد کرم و عنایت فرماتا ہے اور ساتھ دیتا ہے ۔ خدا اپنے خدمتگار کو عزت بخشتا ہے اور اور اسکی دامن گیری اور پناہگیری سے بچتے ہیں برائیوں سے خادم خدا نانک پر خدا نے کرم و عنایت کی دلمیں الہٰی نام بسائیا۔
ماروُ مہلا ੪॥
سِدھ سمادھِ جپِئو لِۄ لائیِ سادھِک مُنِ جپِیا ॥
جتیِ ستیِ سنّتوکھیِ دھِیائِیا مُکھِ اِنّد٘رادِک رۄِیا ॥
سرنھِ پرے جپِئو تے بھاۓ گُرمُکھِ پارِ پئِیا ॥੧॥
میرے من نامُ جپت ترِیا ॥
دھنّنا جٹُ بالمیِکُ بٹۄارا گُرمُکھِ پارِ پئِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سُرِ نر گنھ گنّدھربے جپِئو رِکھِ بپُرےَ ہرِ گائِیا ॥
سنّکرِ ب٘رہمےَ دیۄیِ جپِئو مُکھِ ہرِ ہرِ نامُ جپِیا ॥
ہرِ ہرِ نامِ جِنا منُ بھیِنا تے گُرمُکھِ پارِ پئِیا ॥੨॥
کوٹِ کوٹِ تیتیِس دھِیائِئو ہرِ جپتِیا انّتُ ن پائِیا ॥
بید پُرانھ سِم٘رِتِ ہرِ جپِیا مُکھِ پنّڈِت ہرِ گائِیا ॥
نامُ رسالُ جِنا منِ ۄسِیا تے گُرمُکھِ پارِ پئِیا ॥੩॥
انت ترنّگیِ نامُ جِن جپِیا مےَ گنھت ن کرِ سکِیا ॥
گوبِدُ ک٘رِپا کرے تھاءِ پاۓ جو ہرِ پ٘ربھ منِ بھائِیا ॥
گُرِ دھارِ ک٘رِپا ہرِ نامُ د٘رِڑائِئو جن نانک نامُ لئِیا ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
سدھ ۔ خدا رسیدہ ۔ جنہوں نے طرز زندگی اور زندگی کا مدعا مقصد حاصل کر لیا ۔ سمادھ ۔ یکسوئی ۔ سادھک۔ حقیقت کے متلاشی کو شاں ۔ من ۔ ولی اللہ ۔ جتی جنکا شہوت پر ضبط ہے ۔ سنتوکہی ۔ صابر ۔ مکھ ۔ منہ یا زبان سے ۔ اندر رک ۔ اندر دیوتا وغیرہ۔ رویا۔ یادکیا۔ بھائے ۔ پیار ہوئے ۔ گورمکھ پا ر پیئیا۔ مرید مرشد ہوکر کامیابی حاصل کی (1) نام جپت۔ الہٰی نام سچ کی یاد سے ۔ تریا۔ مقصد حاصل ہوا۔ دھانجٹ ۔ بالمیک ڈکوا۔ رہاؤ۔ کوٹ تیتیس ۔ تیتیس کروڑو ۔ دھیایؤ۔ ریاضت یا بندگی کی ۔ ہر جپتیا۔ الہٰی ریاض کرنیوالوں کا ۔ انت نہ پایئیا۔ آخرت حاسل نہیں ہوئی۔ مکھ پنڈت ہرگایا۔ علاموں نے زبان سے قصیدے کہے ۔ نام رسال۔ نام جو لطف کا گھر ہے ۔ گورمکھ پار پیئیا۔ مرید مرشد ہوکر کامیابی حاصل کی مقصد حل کیا (3) سنکر ۔ شوجی ۔ نر۔ فرشتہ سیرت ۔ گن ۔ خدمتگاران فرشتہائے ۔ گندھرب۔ فرشتون کے راگی ۔ گوییئے ۔ رکھ ۔ فرشتہ موت۔ بپر ے ۔ بیچارے ۔ من بھینا۔ دل متاثر ہوا (2) انت ترنگی ۔ بیشمار لہرون والا۔ گھنت ۔ گنتی ۔ شمار ۔ تھائے ۔ ٹھکانہ ۔ ہر پربھ من بھائیا۔ خدا کا محبوب ہوآ۔ درڑایؤ ۔ دلمین پختہ طور پر بسائیا۔
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام کی ریاض سے انسان کی زندگی کامیاب ہو جاتی ہے ۔ دھنا جٹ اور بالمیک رشتی جو ایک لٹیرا تھا مرید مرشد ہونے پر زندگی کامیاب بنی اور بنائی ۔رہاؤ۔ خدا رسیدہ گان نے یکسو ہو کر ریاضت کی اور الہٰی ملاپ کے متلاشی اور اولیان خدا ریاض کرتے رہے ۔ شہوت پر قابو پانے والے حقیقت پرست اور صابروں نے دھیان لگائیا اور اندر نے زبان سے ریاضت کی ۔ جنہوں نے دامن و پناہ خدا کی حاصل مرید مرشد ہوکر کامیابی پائی (1) فرشتے اور فرشتہ سیرت انسان ۔خدمتگاران خدا اور قصیدے کہنے والے اور نبی و ولیان نے غرض یہ کہ بیچارے منصف خدا نے بھی حمدوثناہ کی اور شوجی برہما اور فرشتوں نے بھی منہ سے خدا کے نام کی ریاض کی ۔ الہٰی نام سے جن کا من متاثر ہوا مرید مرشد کے وسیلے سے کامیابی حاصل کی (2) تیتیس کروڑوں نے دھیان لگائیا اور الہٰی نام کی ریاض کرنیوالوں کا شمار نہیں ہو سکتا۔ ویدوں پرانوں اور سمرتیوں میں بھی ہے ریاض خدا جسکو پنڈت منہ سے گاتے ہیں ۔ جنکے دلمیں الہٰی نام کا لطف بس گیا ۔ انہوں نے مرشد کے وسیلے سے کامیابی حاصل کی (3)(بے) بیشمار لہروں والے نام خدا کی جنہوں نے کی ریاض انکا شمار ہو سکتا نہیں۔ جو محبوب خدا ہو جاتے ہیں خدا کی کرم وعنایت سے ٹھکانہ پاتے ہیں مرشد نے اپنی رحمت سے جنکے دلمیں پختہ طور پر نام بسادیا اے نانک۔ انہوں نے یاد خدا کیا۔
ماروُ مہلا ੪ گھرُ ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ ہرِ نامُ نِدھانُ لےَ گُرمتِ ہرِ پتِ پاءِ ॥
ہلتِ پلتِ نالِ چلدا ہرِ انّتے لۓ چھڈاءِ ॥
جِتھےَ اۄگھٹ گلیِیا بھیِڑیِیا تِتھےَ ہرِ ہرِ مُکتِ کراءِ ॥੧॥
میرے ستِگُرا مےَ ہرِ ہرِ نامُ د٘رِڑاءِ ॥
میرا مات پِتا سُت بنّدھپو مےَ ہرِ بِنُ اۄرُ ن ماءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
مےَ ہرِ بِرہیِ ہرِ نامُ ہےَ کوئیِ آنھِ مِلاۄےَ ماءِ ॥
تِسُ آگےَ مےَ جودڑیِ میرا پ٘ریِتمُ دےءِ مِلاءِ ॥
ستِگُرُ پُرکھُ دئِیال پ٘ربھُ ہرِ میلے ڈھِل ن پاءِ ॥੨॥
جِن ہرِ ہرِ نامُ ن چیتِئو سے بھاگہیِنھ مرِ جاءِ ॥
اوءِ پھِرِ پھِرِ جونِ بھۄائیِئہِ مرِ جنّمہِ آۄےَ جاءِ ॥
اوءِ جم درِ بدھے ماریِئہِ ہرِ درگہ مِلےَ سجاءِ ॥੩॥
توُ پ٘ربھُ ہم سرنھاگتیِ مو کءُ میلِ لیَہُ ہرِ راءِ ॥
ہرِ دھارِ ک٘رِپا جگجیِۄنا گُر ستِگُر کیِ سرنھاءِ ॥
ہرِ جیِءُ آپِ دئِیالُ ہوءِ جن نانک ہرِ میلاءِ ॥੪॥੧॥੩॥
لفظی معنی:
نام ندھان ۔ سچ حق وحقیقت کا خزانہ ۔ گرمت سبق و واعظ مرشد الہٰی ۔ ہرپت۔ الہٰی ۔ عزت۔ حلت۔ پلت۔ حال ومستقبل ۔ موجودہ آئندہ ۔ نال۔ ساتھ۔ انتے ۔ آخر۔ چھڈائے ۔ نجات دلاتا ہے ۔ اوگھٹ گلیاں ۔ زندگی کے دشوار گذار راستے ۔ بھیڑیاں ۔ تنگ و تاریک ۔ مکت۔ نجات۔ آزاد (1) ہر ہر نا درڑائے ۔ الہٰی نام پختہ یا مستقل بناتا ہے ۔ ست ۔ بیٹا۔ بندھپو۔ رشتہ دار۔ سبندھی ۔ لہریں اور ۔ خدا کے بغیر کوئی دوسرا ۔ر ہاؤ۔ ہر برہی ۔الہیی جدائی۔ آن۔ آکر۔ جودڑی ۔ منت سماجت ۔ پریتم پیار۔ محبوب۔ ڈھل۔ دیر (2) چیتیؤ۔ یاد۔ بھگا ہین ۔ بھاگ ۔ تقدیر ۔ قسمت۔ ہین ۔ کالی مراد بد قسمت۔ پھر پھر ۔ جون بھواییئے ۔ تناسخ میں پائیا جاتا ہے ۔ جم در۔ فرشتہ موت کے در پر ۔ ہر در گیہہ ۔ الہٰی بارگاہ میں (3) سرناگتی ۔ پناہگیر ۔ جگجیونا۔ عالم کو زندگی عنایت کرنیوالے کی زندگی۔ دیال۔ مہربان۔
ترجمہ:
اے میرے سچے مرشد میرے دل میں الہٰی نام سچ حق وحقیقت مستقل طور پر پختہ کردو۔ میرا ماں باپ ۔ بیٹا ۔ رشتہدار اور سمبندھی خد ا کے علاوہ نہیں کوئی دوسرا ۔ رہاؤ۔ خدا الہیی نام سچ حق و حقیقت کا خزانہ ہے ۔ سبق و واعظ مرشد سے حاصل کرؤ۔ جو اب اور آئندہ ساتھ دیتا ہے اور آخرت نجات دلاتا ہے ۔ جہاں زندگی کے دشوار گذار راستے اور تنگ و تاریک ہوں مراد زندگی گذارنا محال ہو وہاں خدا نجات دلاتا ہے (1) اے میرے سچے مرشد مجھے الہٰی نام سچ حق وحقیقت سے خدا فراخت ہوگئی ہے اے ماں مجھے کوئی آکر ملائے میری اس سے منت و سماجت ہے سچا مرشد ہی ایسی ہستی ہے جو ملاپ کرانے میں دیر نہیں کرتا ۔ جو الہٰی نام یاد نہیں کرتے وہ بد قسمت ہیں اور روحانی واخلاقی موت مرتے ہیں اور تناسخ اور پس و پیش میں پڑے رہتے ہیں۔ بھٹکتے رہتے ہیں خدا کی عدالت میں سزا پاتے ہیں (3) اے خدا تو ہمارا آقا ہے اور ہم تیرے پناہگیر مجھے اے خدا ملاپ بخش۔ اے زندگیئے عالم خدا کرم و عنایت فرما مجھے پناہ مرشد عنایت کر ۔ اے خدا رحمت فرما اپنے خادم نانک وصل و ملاپ بخشش کر۔
ماروُ مہلا ੪॥
ہءُ پوُنّجیِ نامُ دسائِدا کو دسے ہرِ دھنُ راسِ ॥
ہءُ تِسُ ۄِٹہُ کھن کھنّنیِئےَ مےَ میلے ہرِ پ٘ربھ پاسِ ॥
مےَ انّترِ پ٘ریمُ پِرنّم کا کِءُ سجنھُ مِلےَ مِلاسِ ॥੧॥
من پِیارِیا مِت٘را مےَ ہرِ ہرِ نامُ دھنُ راسِ ॥
گُرِ پوُرےَ نامُ د٘رِڑائِیا ہرِ دھیِرک ہرِ ساباسِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ ہرِ آپِ مِلاءِ گُرُ مےَ دسے ہرِ دھنُ راسِ ॥
بِنُ گُر پ٘ریمُ ن لبھئیِ جن ۄیکھہُ منِ نِرجاسِ ॥
ہرِ گُر ۄِچِ آپُ رکھِیا ہرِ میلے گُر ساباسِ ॥੨॥
ساگر بھگتِ بھنّڈار ہرِ پوُرے ستِگُر پاسِ ॥
ستِگُرُ تُٹھا کھولِ دےءِ مُکھِ گُرمُکھِ ہرِ پرگاسِ ॥
منمُکھِ بھاگ ۄِہوُنھِیا تِکھ مُئیِیا کنّدھیِ پاسِ ॥੩॥
گُرُ داتا داتارُ ہےَ ہءُ ماگءُ دانُ گُر پاسِ ॥
چِریِ ۄِچھُنّنا میلِ پ٘ربھ مےَ منِ تنِ ۄڈڑیِ آس ॥
گُر بھاۄےَ سُنھِ بینتیِ جن نانک کیِ ارداسِ ॥੪॥੨॥੪॥
لفظی معنی:
پونجی نام۔ سچ ۔ حق وحقیقت کا سرمایہ ۔ دولت۔ وسائید۔ پوچھتا ہوں۔ دسے ۔ بتائے ۔ ہر دھن راس۔ الہٰی دولت کی بابت بتائے ۔ تس و ٹہو۔ اس کے اوپر ۔ کھن کھنیئے ۔ قربان جاؤ۔ میں انتر۔ میرے دلمیں ۔ پریم ۔ پیار۔ پرنم کا ۔ پیارے کا۔ کیؤ سجن ملے ۔ کیسے دوست ملے (1) درڑائیا ۔ مستقل طور پر پختہ کیا۔ دھیرک ۔ دھیرج ۔ جو صلہ افزائی ۔ رہاؤ۔ پریم نہ لبھئی ۔ پیار حآصل نہیں ہوتا۔ نرجاس ۔ تحقیق کرکے (2) ساگر۔ سمندر۔ بھنڈار۔ ذخیرہ ۔ خزانہ ۔ تٹھا۔ مہربان ۔ کھول دئے مکھ ۔ زبان کھول کر۔ ہر پرگاس۔ خدا کر ورشنی میں لاتا ہے روشن کرتا ہے ۔ بھاگ و ہونیا۔ بد قسمت۔ تکھ مویئیا۔ پیاسے مرتے ہیں۔ کندھی پاس۔ کنارے کے نزدیک ہوتے ہوئے (3) داتا۔ سخی۔ داتار۔ سخاوت کرنیوالا۔ دان ۔ خیرات۔ بھیک۔ چری و چھونا۔ دیرینہ جدا ہوا۔ وڈڑی آس ۔ بھاری اُمید۔ بھاوے ۔ چاہے ۔ارداس ۔ عرض ۔
ترجمہ:
اے میرے پیارے دوست دل الہیی نام سچ ۔ حق وحقیقت ہی میرے لئے حقیقی دولت سرمایہ اور پونجی ہے ۔ کامل مرشد نے نام مستقل طور پر پختہ کرادیا میرے لئے خدا ہی تسکین و تسلی و بھروسا ہے شاباش ہے خدا کو (1) رہاؤ۔ میں الہٰی نام کے سرمائے کی بابت پوچھتا ہوں کوئی مجھے اسکے بابت بتائے میں قربان ہوجاؤں اسکے اوپر جو میرا ملاپ خدا سے کرائے ۔ مریے دلمیں میرے پیارے کا پیارہے ۔ میں اس پیارے دوست کا وصل و ملاپ کیسے حاصل ہو (1) اے خدا تو ہی میرا ملاپ مرشد سے کراؤ تاکہ الہٰی نام کی دولت کی بابت بتائے ۔ اس بات کی تحقیق و دریافت کرکے دیکھ لو کہ مرشد کے بگیر الہٰی محبت حاصل نہیں ہوتی ۔ خدا نے اپنے آپ کو مرشد میں رکھا ہوا ہے ۔ مرشد ہی خدا سے ملاتا ہے ۔ شاباش ہے مرشد کو (2) کامل سچے مرشد کے پاس الہٰی عشق و محبت کے سمندر اور خزانے بھرے ہوئے ہیں۔ جب مرشد مہربان ہوتا ہے تو خزانے کے منہ کھول دیتا ہے ۔ مرشد کے وسیلے سے ہی منہ سے پندو نصیحت سبق وواعظ کرتا ہے ۔ جس سے دل و ذہن الہٰی نور روشن ہو جاتا ہے ۔ مگر مرید من خودی پرستوں جو بد قسمت ہیں کنارے کے نزدیک ہونے کے باوجود تالاب کے پیاسے رہتے ہیں اور پیاس میں ہی وفات پاتے ہیں۔ اخلاقی اور روحانی طور پر (3) مرشد سخی سخاوت کرنیکا مجاز ہے ۔ توفیق رکھتا ہے میں اس سے بھیک و خیرات مانگتا ہوں ۔ کہ اے مرشد خدا سے دیرینہ جدائی ہے میری مجھے ملادے مجھے بھاری اُمید ہے تجھ سے ۔ اے مرشد اگر تو چاہے تو میری عرض سن نان کی یہ عرض و گذارش ہے ۔
ماروُ مہلا ੪॥
ہرِ ہرِ کتھا سُنھاءِ پ٘ربھ گُرمتِ ہرِ رِدےَ سمانھیِ ॥
جپِ ہرِ ہرِ کتھا ۄڈبھاگیِیا ہرِ اُتم پدُ نِربانھیِ ॥
گُرمُکھا منِ پرتیِتِ ہےَ گُرِ پوُرےَ نامِ سمانھیِ ॥੧॥
من میرے مےَ ہرِ ہرِ کتھا منِ بھانھیِ ॥
ہرِ ہرِ کتھا نِت سدا کرِ گُرمُکھِ اکتھ کہانھیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
مےَ منُ تنُ کھوجِ ڈھنّڈھولِیا کِءُ پائیِئےَ اکتھ کہانھیِ ॥
سنّت جنا مِلِ پائِیا سُنھِ اکتھ کتھا منِ بھانھیِ ॥
میرےَ منِ تنِ نامُ ادھارُ ہرِ مےَ میلے پُرکھُ سُجانھیِ ॥੨॥
گُر پُرکھےَ پُرکھُ مِلاءِ پ٘ربھ مِلِ سُرتیِ سُرتِ سمانھیِ ॥
ۄڈبھاگیِ گُرُ سیۄِیا ہرِ پائِیا سُگھڑ سُجانھیِ ॥
منمُکھ بھاگ ۄِہوُنھِیا تِن دُکھیِ ریَنھِ ۄِہانھیِ ॥੩॥
ہم جاچِک دیِن پ٘ربھ تیرِیا مُکھِ دیِجےَ انّم٘رِت بانھیِ ॥
ستِگُرُ میرا مِت٘رُ پ٘ربھ ہرِ میلہُ سُگھڑ سُجانھیِ ॥
جن نانک سرنھاگتیِ کرِ کِرپا نامِ سمانھیِ ॥੪॥੩॥੫॥
لفظی معنی:
ہر ہر کتھا۔ خدا کے بارے میں خیالات اور کہانیاں۔ گرمت ۔ سبق و واعظ مرشد۔ روے سمانی ۔ دلمیں بستی ہے ۔ ڈ بھاگیا۔ بلند قسمت۔ اُتم پد ۔ بلند رتبہ ۔ نربانی ۔ بیالگ ۔ بلد خواہش۔ گورمکھا ۔ مریدان مرشد ۔ پرتیت۔ یقین ۔ بھروسا۔ گرپورے ۔ کامل مرشد۔ نام سمانی ۔ الہٰی نام سچ حق وحقیقت بستا ہے (1) بھانی ۔ پیار۔ سدا۔ ہمیشہ ۔ اکتھ ۔ کہنے سے باہر۔ جو بیان نہ وہسکے ۔ سنت۔ جنکے دلمیں ہر وقت خدا بستا ہے ۔ سن اکتھ کتھا من بھانی ۔ اس الہٰی خیالات اور کہانیاں سنکر دل کو پیاری محسوس ہوئیں۔ نام ادھار ۔ الہٰی نام آسرا۔ پرکھ سجانی ۔ با سمجھ انسان ۔ دانشمند (2) گرپرکھے ۔ مرومرشد۔ پرکھ ۔ خدا۔ سرتی ۔ ہوش۔ سمجھ ۔ سرت سمانی ۔ ہوش میں بس گئی۔ مراد متفق ہوا ۔ سگھڑ سجانی ۔ بھاری عقل و ہوش والا۔ دانشمند ۔ باہوش۔ بھاگ دہونیا۔ بد قسمت۔ دکھی رین وہنای ۔ عمر عذاب میں گذارتی ہے (3) جاچک ۔ بھکاری ۔ دین ۔ غریب ۔ نادار ۔ مکھ دیجے انمرت بانی ۔ میری زبان پر آب حیات کلام لاؤ۔ سر ناگتی ۔ پناہگیر ۔ کر کرپا۔ کرم و عنایت فرماییئ ۔ نام سمانی ۔ سچ میں محو ومجذوب رہوں۔
ترجمہ:
اے دل الہٰی خیالات وکہانیاں مجھے اچھے اور پیاری لگتی ہیں۔ ہمیشہ الہٰی حمدوثناہ کر جو مرید مرشد ہوکر بیان ہوتی ہے ۔ رہاؤ۔ خدا کے متعلق خیالات اور حمد سن جو سبق مرشد سے دلمیں بستے ہیں۔ بلند و خوش قسمت عبادت وریاجت خدا کرتے ہیں۔ اس سے روحانی واخلاقی بلند رتبے حاصل ہوتے ہیں۔ مریدان مرشد کے دلمیں بھروسا اور یقین ہوتا ہے وہ کامل مرشد کے ذریعے الہٰی نام سچ حق وحقیقت میں محو ومجذوب رہتے ہیں (1) میں اپنے دل و جان سے تلاش کی ہے کہ کس طرح الہٰی حمدوثناہ کیجاسکتے ۔ جو سننے سے دل کو پیاری لگتی ہے میرے دل و جان کوا لہٰی نام سچ کا ہی آسرا ہے ۔ مجھے کوئی پارسا دانشمند ملائے (2) مرشد نے خڈا سے ملائیا تو انسانی عقل و ہوش الہٰی ہوش میں مدغم ہوگئی ۔ بلند قسمتوں نے خدمت مرشد سےا نہوں نے وصل خدا پائیا۔ جبکہ بدقسمت مریدان من نے عذاب میں عمر گذاری (3) ہم غریب نادار اے خدا تیرے بھکاری ہیں ہمیں روحانی اخلاقی زندگی بنانے والا آب حیات ہمارے منہ اور زبان پر لاییئے ۔ مجھے میرے سچے مرشد دوست سے ملا اے خدا ۔ خدمتگار نانک تیرا پناہگیر ہے تو کرم فرمائی کر کہ تیرے نام سچ حق وحقیقت میں محو ومجذوب رہوں۔
ماروُ مہلا ੪॥
ہرِ بھاءُ لگا بیَراگیِیا ۄڈبھاگیِ ہرِ منِ راکھُ ॥
مِلِ سنّگتِ سردھا اوُپجےَ گُر سبدیِ ہرِ رسُ چاکھُ ॥
سبھُ منُ تنُ ہرِیا ہوئِیا گُربانھیِ ہرِ گُنھ بھاکھُ ॥੧॥
من پِیارِیا مِت٘را ہرِ ہرِ نام رسُ چاکھُ ॥
گُرِ پوُرےَ ہرِ پائِیا ہلتِ پلتِ پتِ راکھُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ ہرِ نامُ دھِیائیِئےَ ہرِ کیِرتِ گُرمُکھِ چاکھُ ॥
تنُ دھرتیِ ہرِ بیِجیِئےَ ۄِچِ سنّگتِ ہرِ پ٘ربھ راکھُ ॥
انّم٘رِتُ ہرِ ہرِ نامُ ہےَ گُرِ پوُرےَ ہرِ رسُ چاکھُ ॥੨॥
منمُکھ ت٘رِسنا بھرِ رہے منِ آسا دہ دِس بہُ لاکھُ ॥
بِنُ ناۄےَ دھ٘رِگُ جیِۄدے ۄِچِ بِسٹا منمُکھ راکھُ ॥
اوءِ آۄہِ جاہِ بھۄائیِئہِ بہُ جونیِ دُرگنّدھ بھاکھُ ॥੩॥
ت٘راہِ ت٘راہِ سرنھاگتیِ ہرِ دئِیا دھارِ پ٘ربھ راکھُ ॥
سنّتسنّگتِ میلاپُ کرِ ہرِ نامُ مِلےَ پتِ ساکھُ ॥
ہرِ ہرِ نامُ دھنُ پائِیا جن نانک گُرمتِ بھاکھُ ॥੪॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
ہر بھاؤ۔ الہٰی پیار ۔ اچار۔ کہہ۔ بیراگیا۔ طارق الدنیا ۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت سے ۔ سردھا۔ یقین۔ وشواش۔ ہر رس چاکھ ۔ الہٰی لطف لے ۔ سنگت۔ ساتھیوں۔ گرسبدی ۔ کلام مرشد۔ ہرگن بھاکھ ۔ خدا کی صفت صلاح کر (1) ہر ہر نام رس چاکھ ۔ خدا کے نام ست یا سچ لطف لے ۔ گر پورے کامل مرشد ۔ حلت پلت۔ ہر دو عالموں میں پت۔ عزت (1) نام دھیایے ۔ سچ وحقیقت میں توجہ ۔ چاکھ ۔ مزہ لے ۔ تن دھرتی ۔ جسمانی زمین ۔ ہر بیجیئے ۔ خدا بساؤ ۔ ہر پربھ راکھ ۔ اے خدا رکھ ۔ بسا (2) ترستا۔ خواہشات۔ آسا۔ اُمید۔ دیہدس۔ ہر طرف ۔ لاکھ ۔ منزل ۔ دھرگ جیودے ۔ لعنت زدہ زندگی ۔ آویہہ جاہے ۔ تناسخ میں ۔ بھواییئے ۔ بھٹکتے ۔ درگند ۔ بدیو ۔ بھاکھ ۔خوراک (3) ترا ہے ترا ہے ۔ بچاؤ۔ بچاؤ۔ سرناگتی ۔ پناہگیر۔ دیادھار۔ کرم و عنایت کر۔ راکھ ۔ حفاظت کیجیئے ۔ ست سنگت۔ صحبت و قربت پاکدامناں ۔ ہر نام ملے چت ۔ساکھ ۔ خدا کے نام۔ سچ حق وحقیقت دلمیں بسانے سے ۔ عزت اور یقین حاصل ہوتا ہے ۔ گرمت۔ سبق مرشد۔ بھاکھ ۔ خوراک بنا۔
ترجمہ:
اے میرے پیارے دوست دل الہٰی نام حق وحقیقت کا مزہ چکھ ۔ کامل مرشد کے ذریعے الہٰی ملاپ ہوتا ہے لہذا ہر دو عالموں میں اپنی عزت بچا (رہاؤ۔ ۔ اے طارق الدنیا خدا سے پیار پیدا ہوگیا ہے خدا کو دلمیں بساے ۔ ساتھیوں کے ملاپ سے یقین اور اعتماد پیدا ہوتا ہے کلام مرشد سے اسکا لطف اُٹھا۔ اس سے دلمیں خوشی اور جوش پیدا ہوتا ہے دل کھلتا ہے کلام مرد سے الہٰی حمدوچناہ کیا کر (1) الہیی نام میں اپنی التفات و توجو دیہہ اور مرشد کے وسیلے سےالہٰی صفت صلاح کا مزہ چکھ ۔ اس جسمانی زمین الہٰی نام سچ وحقیقت کا بیجبو۔ ساتھیوں میں خدا اسکا محافظ ہوتا ہے الہٰی نام آب حیات زندگی کو روحانی واخلاقی طور پر پاک بنانے والا ہے کامل مرشد کی وساطت سے خدا کا لطف اُٹھا (2) مرید من خودی پسند خواہشات سے مخمور رہتے ہیں ۔ ہر طرف امیدیں ہی مدعا و مقصد ہوتا ہے ۔ بغیر سچ و حقیقت کے زندگی ایک لعنت ہے خودی پسند ہمیشہ بدیوں اور برائیوں میں زندگی گذارتا ہے ۔ تناسخ میں پڑا رہتا ہے بھٹکتا رہتا ہے برائی ہی اسکی خوراک ہے (3) اے خدا بچائے بچائے میں تیرا پناہگیر ہوں کرم وعنایت سے میری حفاظت کیجیئے ۔ خدا رسیدہ سنتوں کی صحبت و قربت اختیار کر راہ اس سے الہٰی نام سچ و حقیقت حاصل ہوتا ہے اور عزت و اعتماد حاصل ہوتا ہے ۔ اے خادم نانک۔ اسمیں الہٰی نام سچ وحقیقت کا سرمایہ حاصل ہوتا ہے ۔ سبق مرشد سے خدا کا نام لے ۔
ماروُ مہلا ੪ گھرُ ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ہرِ ہرِ بھگتِ بھرے بھنّڈارا ॥
گُرمُکھِ رامُ کرے نِستارا ॥
جِس نو ک٘رِپا کرے میرا سُیامیِ سو ہرِ کے گُنھ گاۄےَ جیِءُ ॥੧॥
ہرِ ہرِ ک٘رِپا کرے بنۄالیِ ॥
ہرِ ہِردےَ سدا سدا سمالیِ ॥
ہرِ ہرِ نامُ جپہُ میرے جیِئڑے جپِ ہرِ ہرِ نامُ چھڈاۄےَ جیِءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سُکھ ساگرُ انّم٘رِتُ ہرِ ناءُ ॥
منّگت جنُ جاچےَ ہرِ دیہُ پساءُ ॥
ہرِ ستِ ستِ سدا ہرِ ستِ ہرِ ستِ میرےَ منِ بھاۄےَ جیِءُ ॥੨॥
نۄے چھِد٘ر س٘رۄہِ اپۄِت٘را ॥
بولِ ہرِ نام پۄِت٘ر سبھِ کِتا ॥
جے ہرِ سُپ٘رسنّنُ ہوۄےَ میرا سُیامیِ ہرِ سِمرت ملُ لہِ جاۄےَ جیِءُ ॥੩॥
مائِیا موہُ بِکھمُ ہےَ بھاریِ ॥
کِءُ تریِئےَ دُترُ سنّساریِ ॥
ستِگُرُ بوہِتھُ دےءِ پ٘ربھُ ساچا جپِ ہرِ ہرِ پارِ لنّگھاۄےَ جیِءُ ॥੪॥
توُ سربت٘ر تیرا سبھُ کوئیِ ॥
جو توُ کرہِ سوئیِ پ٘ربھ ہوئیِ ॥
جنُ نانکُ گُنھ گاۄےَ بیچارا ہرِ بھاۄےَ ہرِ تھاءِ پاۄےَ جیِءُ ॥੫॥੧॥੭॥
لفظی معنی:
ہر ہر بھگت ۔ الہٰی عشق و محبت۔ بھرے بھنڈار ۔ ذخیرے ۔خزانے ۔ گورمکھ ۔ زبانا یا منہ مرشد۔ مرشد کی وساطت سے ۔ نستارا۔ فیصلہ ۔ کامیابی (1) بنوالی ۔ جنگل کا مالک ۔ ہر ہروے ۔ خدا دلمیں۔ سدا سمالی ۔ ہمیشہ بسے ۔ جیئڑے ۔ اے دل ۔ چھٹاوے ۔ نجات دلاتا ہے ۔ر ہاؤ۔ سکھ ساگر ۔ آرام و آسائش کا سمندر۔ انمرت ہرناؤ۔ آب حیات زندگی کو روحانی واخلاقی و صدیوی بنانیوالا۔ بنگت ۔ بھکاری ۔ جن ۔ مانگنے والا۔ جاچے ۔ مانگتا ہے ۔ پساؤ۔ رحمت کر۔ ست ۔ سچ حقیقت ۔ صدیوی ۔ من بھاوے ۔ دل کا پیارا۔ (2) نوے چھدر۔ جسمانی موریاں۔ مراد کان ۔ ناک وغیرہ۔ سرویہہ۔ رستے ۔ اپوتر۔ ناپاک۔ بول ہر نام۔ خدا کا نام سچ وحقیقت کہنے سے ۔ پوتر۔ پاک (3) وکھم۔ دشوار۔ دتر۔ نا قابل عبور۔ سنساری ۔ عالم ۔ ستگر ۔ سچا مرشد۔ بوہتھ ۔ جہاز (4) سر ستر۔ ہرجائی۔ سوئی ۔ وہی ۔ تھائے ۔
ترجمہ:
جس پر ہوتی ہے کرم و عنایت خدا اسکے دلمیں بستا ہے ہمیشہ خدا۔ اے دل یادوریاض کر الہٰی نام سچ و حقیقت خدا کو الہٰی یادوریاض سے خدا نجات دلاتا ہے ۔ رہاؤ۔ الہٰی پریم پیار و عشق کے خزانے بھرے ہوئے ہیں خدا مرشد کی معرفت کامیابی عنایت کرتا ہے وہ ہمیشہ حمدوچناہ کرتا ہے ۔ الہیی نام سچ حق وحقیقت کی اے دل یادوریاض کر الہٰی نام کی یادوریاض سے نجات حآصل ہوتی ہے ۔ جس پر خدا کی رحمت و عنایت ہوتی ہے وہی خدا کی حمدوثناہ کرتا ہے (1) خدا کا نام سچ حق وحقیقت آرام و آسائش کا سمندر ہے ۔ اس سے روحانی واخلاقی زندگی بنتی ہے ۔ تیرےدر کا بھکاری تیرے سے بھیک مانگتا ہے ۔ اے خدا بخش عنایت فرما۔ خدا سچ ہے صدیوی سچ ہے ۔ سدا قائم رہنے والا ہے اور میرے دل کو پیارا لگتا ہے (2) انسانی جسم میں نو سوراخ ہیں نو سوراخ ہی رستے رہتے ہیں اور برائیوں اور بدیوں کی وجہ سے ناپاک رہتے ہیں خدا کا نام لینے سے سارے پاک ہو جاتے ہیں۔ اگر الہٰی خوشنودی حاصل ہو جائے تو الہٰی یادوریاض سے ناپاکیزگی دور ہو جا تی ہے (3) دنیاوی دولت کی محبت نہایت دشوار ہے ۔ لہذا اسے دنیاوی زندگی کے سمندر پر کیسے عبور حاصل ہو۔ اگر سچا خدا سچا مرشد عنایت فرمائے سچا رہبر بخشے جو ایک جہاز کی مانند ہے وہ انسان الہٰی نام کی یاد وریاض حمدوثناہ سے مرشد اسے زندگی کے سمندر کو عبور کرا دیتا ہے (4) اے خدا تو ہر جائی ہے ساری مخلوقات تیری ہے ۔ جو تو کرتا ہے وہی ہوتا ہے ۔ خدمتگار نانک ۔ خدا کی حمدوثناہ کرتا ہے اگر خدا کو پسند آجائے تو اسے قبول ومنظور کر لیتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੪॥
ہرِ ہرِ نامُ جپہُ من میرے ॥
سبھِ کِلۄِکھ کاٹےَ ہرِ تیرے ॥
ہرِ دھنُ راکھہُ ہرِ دھنُ سنّچہُ ہرِ چلدِیا نالِ سکھائیِ جیِءُ ॥੧॥
جِس نو ک٘رِپا کرے سو دھِیاۄےَ ॥
نِت ہرِ جپُ جاپےَ جپِ ہرِ سُکھُ پاۄےَ ॥
گُر پرسادیِ ہرِ رسُ آۄےَ جپِ ہرِ ہرِ پارِ لنّگھائیِ جیِءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نِربھءُ نِرنّکارُ ستِ نامُ ॥
جگُ مہِ س٘ریسٹُ اوُتم کامُ ॥
دُسمن دوُت جمکالُ ٹھیہ مارءُ ہرِ سیۄک نیڑِ ن جائیِ جیِءُ ॥੨॥
جِسُ اُپرِ ہرِ کا منُ مانِیا ॥
سو سیۄکُ چہُ جُگ چہُ کُنّٹ جانِیا ॥
جے اُس کا بُرا کہےَ کوئیِ پاپیِ تِسُ جمکنّکرُ کھائیِ جیِءُ ॥੩॥
سبھ مہِ ایکُ نِرنّجن کرتا ॥
سبھِ کرِ کرِ ۄیکھےَ اپنھے چلتا ॥
جِسُ ہرِ راکھےَ تِسُ کئُنھُ مارےَ جِسُ کرتا آپِ چھڈائیِ جیِءُ ॥੪॥
ہءُ اندِنُ نامُ لئیِ کرتارے ॥
جِنِ سیۄک بھگت سبھے نِستارے ॥
دس اٹھ چارِ ۄید سبھِ پوُچھہُ جن نانک نامُ چھڈائیِ جیِءُ ॥੫॥੨॥੮॥
لفظی معنی:
کل وکھ ۔ گناہ ۔ سنچہو۔ اکھٹا کرؤ۔ سکھائی۔ ساتھی (1) گرپرسادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ ہر رس۔ الہٰی مزہ ۔ رہاؤ۔ نربھؤ ۔ بیخوف ۔ نرنکار۔ بلاوجود حجم۔ ست نام ۔ سچے صدیوی نام والا ۔ سر یشٹ ۔ بلند اہمیت والا۔ جمکال ٹھیہہ۔ موت کی ٹھوکر (2) ۔ من مانیا۔ دلپسند ۔ چوہ جگ۔ چاروں زمانے میں۔ چوہ کنٹ۔ چاروں اطراف۔ جانیا۔ شہرت یافتہ ۔ جم کنکر۔ سخت دل سخت جان فرشتہ موت (3) نرنجن۔ پاک ۔ بیداغ۔ چلتا ۔ کاروائی۔ چھڈائی ۔ نجات۔ آزاد۔
ترجمہ:
ہوتی ہے جس پر رحمت خدا کی وہی دھیان خدا میں دیتا ہے اور ہر روز یاد خدا کرکے ذہنی اور روحانی سکھ وہ پاتا ہے رحمت سے مرشد کی جو نام خدا کا لطف اُٹھاتا ہے ۔ زندگی کو اپنی کامیاب بناتا ہے ۔ رہاؤ۔ اے دل نام خدا کو لو یاد کیاکہ خدا گناہ تیرے سبھ کاٹ دیتا ہے ۔ مٹا دیتا ہے الہٰی نام کی دولت سنبھال کے رکھ اور جمع کر اے انسان جو زندگی میں ساتھ نبھاتی ہے اور ہر دم تیرا ساتھی ہے (1) جس پر ہو کرم وعنایت وہی دھیان لگاتا ہے ۔ بیخوف ہے بلا آکار اور سچا اسکا نام ہے دنیا میں بلند عظمت اور بھاری اہمیت کا کام ہے ۔ دشمن اور فرشتہ موت کا جو ٹھوکر لگاتے ہیں خدا کے خادم کے نزدیک نہ آتے ہیں (2) جسکو خوشنودی حاصل ہوجائے خدا کی ۔ وہ خادم خدا ہر دور زماں میں اور دنیا کے چاروں کونوں میں عزت و شہرت پاتا ہے جو اسکی بدگوئی کرتا ہے وہ موت روحانی مرتا ہے (3) سبھ میں بستا ہے پاک خڈا اور نگراں ہے اپنے کاموں کا ۔ جسکا محافظ ہو خدا اسے کون ماریگا خود نجات دلاتا ہے خدا (4) روز و شب جو حمدالہٰی کرتا ہے ۔ جسنے خدمتگار سب اپنے زندگی میں کامیاب بنائے ہیں۔ سارے مذہبی کتابوں سے پوچھو اے خدمتگار نانک۔ نام خدا کا سچ حق اور حقیقت نجات دلاتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੫ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ڈرپےَ دھرتِ اکاسُ نکھ٘ز٘زت٘را سِر اوُپرِ امرُ کرارا ॥
پئُنھُ پانھیِ بیَسنّترُ ڈرپےَ ڈرپےَ اِنّد٘رُ بِچارا ॥੧॥
ایکا نِربھءُ بات سُنیِ ॥
سو سُکھیِیا سو سدا سُہیلا جو گُر مِلِ گاءِ گُنیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دیہدھار ارُ دیۄا ڈرپہِ سِدھ سادھِک ڈرِ مُئِیا ॥
لکھ چئُراسیِہ مرِ مرِ جنمے پھِرِ پھِرِ جونیِ جوئِیا ॥੨॥
راجسُ ساتکُ تامسُ ڈرپہِ کیتے روُپ اُپائِیا ॥
چھل بپُریِ اِہ کئُلا ڈرپےَ اتِ ڈرپےَ دھرم رائِیا ॥੩॥
سگل سمگ٘ریِ ڈرہِ بِیاپیِ بِنُ ڈر کرنھیَہارا ॥
کہُ نانک بھگتن کا سنّگیِ بھگت سوہہِ دربارا ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
ڈرپے ۔ خوف زدہ ۔ خوف میں۔ دھرت۔ زمین۔ اکاس۔ آکاس۔ آسمان ۔ نکھترا۔ آسمانی ستارے ۔ سر اوپر امر کرار۔ سبھ کے سر پر بھاری سخت فرمان جاری ہے ۔ پؤن ۔ ہوا۔ ویسنتر ۔ آگ۔ اندر بیچار۔ غریب اندر فرشتہ (1) ایکا۔ واحد ۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ ( گرمل گائے گنی ) جو مرشدکے ملاپ سے الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ دیہہ ھار ۔ جسم والے ۔ دیو۔ فرشتے ۔ سدھ ۔ خدا رسیدہ جنہوں نے روحانی زندگی حاصل کر۔ سادھک ۔ جو ٹھیک زندگی اور خدا کے متلاشی ہیں۔ ڈرموئیا۔ خوف زدہ ہیں۔ جونی جوئیا ۔ زندہ ہیں (2) راجس ۔ حکمرانی یا ترقی کی خواہش ۔ سانک ۔ طارق۔ تاس۔ ۔ غصہ ۔ حسد۔ کیتے ۔ کتنے ہی ۔ چھل۔ بپری ایہہ کولا۔ دہوکا فریب کرنیوالی دنیاوی دولت۔ دھرم رایئیا۔ شاہ منصف (3) سگل سمگری ۔ ساری قائنات قدرت۔ ڈریہہ بیاپی ۔ خوف زدہ رہتی ہے ۔ بن ڈر کر نیہارا۔ بیخوف ہے کار سازکرتار۔ سنگی ۔ ساتھی ۔ سوہے ۔ سہاونے لگتے ہیں۔
ترجمہ:
بیخوفی کے لئے ایک ہی بات سننے میں آئی ہے وہی آرام پاتا ہے آرام دیہہ زندگی بسر کرتا ہے جو مرشد سے ملکر خدا کی صفت و صلاح کرتا ہے ۔ر ہاؤ۔ ۔ خوف زدہ ہیں زمین آسمان اور ستارے سارے زیر فرامن ہیں خدا کے سب کے اوپر فرمان جاری رہتا ہے خدا کا ۔ ہواپانی اور آگ بھی زیر خوف ہیں۔ خدا کے اندر بھی بیچارگی کی حالتمیں ہے زیر خوف (1) ساری مخلوقات ارو فرشتے خدا رسیدہ انسان جنہوں نے زندگی گذارنے کا سلیقہ اور طرز زندگی سیکھ لیا ہے سیکھ ہے ہیں خوف میں اسکے مرتے ہیں۔ تناسخ اور تن تنی میں ہمیشہ رہتے ہیں (2) حکمرانی اور ترقی کے خواہاں حق پرست اور اللچی اور جتنی شکلیں کی ہیں پیدا خوف کے سایہ میں رہتےہیں ۔ دہوکا اور فریب کی دنیاوی دولت خوف زدہ ہے نہایت خوف میں ہےانصاف کا شاہ و حکمران (3)ساری مخلوقات اور قائنات خوف خدا میں رہتی ہے بغیر خوف ہے کارساز کرتار ۔ اے نانک۔ بتادے۔ خدا مددگار ہے اپنے عاشق خدمتگار وں کا اور اسکے عاشق اسکے دربار میں شہرت و عظمت و حشمت پاتے ہیں۔
ماروُ مہلا ੫॥
پاںچ برکھ کو اناتھُ دھ٘روُ بارِکُ ہرِ سِمرت امر اٹارے ॥
پُت٘ر ہیتِ نارائِنھُ کہِئو جمکنّکر مارِ بِدارے ॥੧॥
میرے ٹھاکُر کیتے اگنت اُدھارے ॥
موہِ دیِن الپ متِ نِرگُنھ پرِئو سرنھِ دُیارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
بالمیِکُ سُپچارو ترِئو بدھِک ترے بِچارے ॥
ایک نِمکھ من ماہِ ارادھِئو گجپتِ پارِ اُتارے ॥੨॥
کیِنیِ رکھِیا بھگت پ٘رہِلادےَ ہرناکھس نکھہِ بِدارے ॥
بِدرُ داسیِ سُتُ بھئِئو پُنیِتا سگلے کُل اُجارے ॥੩॥
کۄن پرادھ بتاۄءُ اپُنے مِتھِیا موہ مگنارے ॥
آئِئو سام نانک اوٹ ہرِ کیِ لیِجےَ بھُجا پسارے ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
برکھ ۔ برس۔ سال۔ اناتھ۔ معصوم ۔ بغیر مالک ۔ بارک ۔ بچہ ۔ ہر سمرت۔ الہٰی یادوریاض سے ۔ امر اٹارے ۔ حیات جاویداں۔ ہیت۔ پیار ۔ خآطر۔ جم کنکر۔ موت کے خادم۔ بدارے ۔ بھگائے (1) اگنت ۔ لاتعداد ۔ ادھارے ۔ بچائے ۔ دین غریب ۔ بے وقار۔ عاجز۔ الپ مت۔ کم عقل۔ نرگن ۔ بے اوصاف ۔ رہاؤ۔ سپچارو۔ کتے کھا نیوالا۔ چنڈال ظالم ۔ بدھک ۔ شکاری ۔ نمکھ ۔ آنکھ جھپکنے کے عرصے کے لئے ۔ ارادھیؤ ۔ یادکیا ۔ گجپت۔ ہاتھی (2) بدر داسی ست ۔ بدر ۔ غلامہ کا بیٹا۔ پنیتا ۔ پاک ۔ سگلے کل ۔ سارا خاندان۔ اجارے ۔ روشن کیا (3) پرادھ ۔ گناہ۔ متھیا مہو۔ جھوٹی مھبت۔ مگنارے ۔ محو ومجذوب۔ سام ۔ پناہ ۔ اوٹ۔ آصرا۔ لیجے بھجاپسارے ۔ بازو پھیلا کر لیجیئے ۔
ترجمہ:
اے میرے مالک خدا تو نے کتنے بچائے ہیں۔ میں غریب عاجز لاچار کم عقل تیرے در پر تیری زیر پناہ آئیا ہوں۔ رہاؤ۔ دھرو پانچ برس کی عمر میں ایک معصوم ( بچے ) بچہ خدا کی یاد وعبادت سے حیات جاویداں کا رتبہ پائیا ۔ اپنے بیٹے کو بلانے کے لئے خدا خدا کہا ۔ اخلاقی و روحانی موت سے نجات حاصل کی(1) بالمیک جو چنڈال کتے کھانیوالا تھا کامیاب بنائیا۔ شکاری کامیاب کیے ہاتھی جس نے آنکھ جھپکنے کے عرصے کے لئے یاد کیا اسے بچائیا (2) پر ہیلاد عاشق الہٰی کی حفاظت کی اور ہر نا کشپ کو ناختوں سے پھاڑ ڈالا ایک غلامہ کے بیٹے بدر کو پاکیزہ زندگی عنایت فرمائی اس نے اپنے سارے خاندان کو روشن کیا (3) اے خدا۔ میں اپنے کون کونسے گناہوں کی بابت بتاؤں میں جھوتی محبت میں ملوث اور گرفت میں رہا۔ اب نانک۔ اے خدا تیری زیر پناہ آئیا ہے اپنی کرم و عنایت سے بازور پھیلا کر بقل گیر کیجیئے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
ۄِت نۄِت بھ٘رمِئو بہُ بھاتیِ انِک جتن کرِ دھاۓ ॥
جو جو کرم کیِۓ ہءُ ہئُمےَ تے تے بھۓ اجاۓ ॥੧॥
اۄر دِن کاہوُ کاج ن لاۓ ॥
سو دِنُ مو کءُ دیِجےَ پ٘ربھ جیِءُ جا دِن ہرِ جسُ گاۓ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پُت٘ر کلت٘ر گ٘رِہ دیکھِ پسارا اِس ہیِ مہِ اُرجھاۓ ॥
مائِیا مد چاکھِ بھۓ اُدماتے ہرِ ہرِ کبہُ ن گاۓ ॥੨॥
اِہ بِدھِ کھوجیِ بہُ پرکارا بِنُ سنّتن نہیِ پاۓ ॥
تُم داتار ۄڈے پ٘ربھ سنّم٘رتھ ماگن کءُ دانُ آۓ ॥੩॥
تِیاگِئو سگلا مانُ مہتا داس رینھ سرنھاۓ ॥
کہُ نانک ہرِ مِلِ بھۓ ایکےَ مہا اننّد سُکھ پاۓ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
وقت نوت۔ دولت کیخاطر۔ بھر میؤ۔ بھٹکے ۔ گمراہ ہوئے ۔ بہو بھاتی ۔ بہت سے طریقوں اور وسیلوں سے ۔ انک ۔ بیشمار ۔ جتن ۔ کوششوں ۔ دھارے ۔ دوڑ دہوپ کی ۔ کرم ۔ اعمال ۔ ہؤ ۔ہونمے میں خودی میں۔ بھیئے اجائے ۔ ضائع ہوئے ۔ بیکار گئے (1) کاہو کاج ۔ کسی کام۔ سودن ۔ ایسا دن ۔ جادن ۔ جس دن ۔ ہر جس۔ الہٰی حمدوثناہ (1) رہاؤ۔ پتر کلتر۔ بیوی بچے ۔ گریہہ۔ گھر ۔ ارجھائے ۔ الجھے ۔ محسوس۔ مائیا مدھ ۔ دنیاوی دولت کی مستی ۔ محویت ۔ اومانے ۔ محو ومجذوب (2) بدھ ۔ طریقہ ۔ کھوجی ۔ تلاش کی ۔ بہو پرکار۔ بہت طریقوں سے ۔ بن سنتن ۔ بغیر خدا رسیدگان ۔ عابدان ۔ داتار۔ سخی۔ سخاوت کرنے والے ۔ پربھ سمرتھ ۔ باتوفیق خدا۔ دان ۔ بھیک۔ خیرات ۔ تیاگیؤ۔ چھوڑ کر۔ سگلا مان محتا۔ سارا وقار و اہمیت ۔ داس۔ خدمتگار ۔ غلام۔ رین ۔ دہول ۔ خاک۔ سرنائے ۔ پناہگیر ۔ بھیئے ایکا۔ یکسو۔ مہا انند ۔ بھاری سکون ۔
ترجمہ:
اے خدا مجھے ایسا وقت ایسے دن عنایت کر جن میں میں تیری عبادت ، بندگی اور حمدوثناہ کرتا رہوں۔ اے خدا دوسرے دنوں میں مجھے دوسرے کاموں میں نہ لگا (1) رہاؤ۔ دولت کے لئے بہت سے طریقے اختیار کئے اور دوڑ دہوپ کی اور بھٹکتے رہے ۔ خودی اور اپنے من کے مطابق جو کام کیے سارے فضول اور بیکار رہے (1) بیوی بچے گھر اور گھریلو پھیلاؤ دیکھکر اسی میں محسور ہو جاتا ہے ۔ دنیاوی دولت کے نشے میں مخمور ہوکر خدا کو بھال دیتا ہے کبھی یادوریاض خدا نہیں کرتا (2) اسکے بارے بہت سی تحقیق کرنیپر یہی معلوم ہوا ہے یہی سمجھ آئی ہے کہ بغیر سنتوں کے اصلیت و حقیقت زندگی کی سمجھ نہیں آتی نہ وصل الہٰی نصیب ہوتا ہے ۔ اے خدا تو بھاری سخی اور سخاوت کرنیوالا ہے اور تمام قوتوں کا مالک اور ہر قسم کی تجے توفیق ہے تیرے در پر بھیک مانگنے آئے ہیں (3) سارے وقار فخر اور اہمیت چھوڑ کر تیرے خدمتگاروں غلاموں کے پاؤں کی دہول اور خاک و پناہگیر کے لئے حاضر ہوئے ہیں۔ اے نانک۔ بتادے کہ جو الہٰی ملاپ کرکے یکسو ہوگئے ہیں انکے زیر سایہ و پناہگیری میں بھاری سکون اور خوشی نصیب ہوتی ہے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
کۄن تھان دھیِرِئو ہےَ ناما کۄن بستُ اہنّکارا ॥
کۄن چِہن سُنِ اوُپرِ چھوہِئو مُکھ تے سُنِ کرِ گارا ॥੧॥
سُنہُ رے توُ کئُنُ کہا تے آئِئو ॥
ایتیِ ن جانءُ کیتیِک مُدتِ چلتے کھبرِ ن پائِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
سہن سیِل پۄن ارُ پانھیِ بسُدھا کھِما نِبھراتے ॥
پنّچ تت مِلِ بھئِئو سنّجوگا اِن مہِ کۄن دُراتے ॥੨॥
جِنِ رچِ رچِیا پُرکھِ بِدھاتےَ نالے ہئُمےَ پائیِ ॥
جنم مرنھُ اُس ہیِ کءُ ہےَ رے اوہا آۄےَ جائیِ ॥੩॥
برنُ چِہنُ ناہیِ کِچھُ رچنا مِتھِیا سگل پسارا ॥
بھنھتِ نانکُ جب کھیلُ اُجھارےَ تب ایکےَ ایکنّکارا ॥੪॥੪॥
لفظی معین:
کون تھان۔ کونسی جگہ ۔ دھیریؤ۔ بستا ہے ۔ ناما۔ ناموری ۔ اہنکار ۔ غرور ۔ تکبر۔ چہن ۔ شکل و صورت ۔ نشان ۔ سن ۔ سنکر۔ اوپر چھوہیؤ۔ غصے میں بھر گیا۔ مکھ ۔ منہ سے ۔ گار ۔ گالیاں (1) تو کون کہاتے آیؤ ۔ نو کون ہے کس جگہ سے آئیا ہے ۔ ایتی ۔ اتنی ۔ جانؤ ۔ سمجھ ۔ مدت ۔ عرصہ ۔ رہاؤ۔ سہن سیل۔ برداشت کا مادہ۔ پون ۔ ہوا۔ بسدھا ۔ زمین ۔ کھما ۔معاف کرنا ۔ نبھراتے ۔ بلاشک و شبہ ۔ تت۔ مادے ۔ سنجوگا۔ جسم بنا۔ دراتے ۔ برا (2) رچ رچیا۔ پیدا کیا۔ بدھاتے ۔ کارساز ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ وہا۔ وہی (3) برن ۔ رنگ چہن ۔ شکل وصورت۔ نشان ۔ متھیا۔ جھوٹا۔ مٹ جانے والا۔ پسارا۔ پھیلاؤ۔ اجھارے ۔ اجاڑتا ۔ قیامت برپا کرتا ہے ۔ ایکے ایککار۔ تو واحد ہی رہ جاتا ہے ۔
ترجمہ:
اے بھائی سنیئے تو کون ہے کہاں سے آئیا ہے ۔ تجھے اتنی سمجھ نہیں کہ کتنا عرصہ راہگیر رہا ۔ اسکا تجھے پتہ نہیں ۔رہاؤہ ۔ وہ کونسی جگہ ہے جہان تیرا نام بستا ہے اور غرور اور تکبر کہاں رہتا ہے ۔ وہ کونسی شکل وصورت اور نشانی ہے جسکے کسی کی زبان سےس ننے سے غصے سے بھر جاتا ہے (1) ہوا اور پانی میں برداشت کا مادہ ہے ۔ دھرتی میں معافی کی عادت ہے ۔ پانچ مادیات کے ملاپ سے یہ جسم بنا ہے ۔ ان میں سے تو برائی کسمیں ہے (2) جس کارساز کرتار نے یہ بناوٹ بنائی ہے اس نے اسکے ساتھ ہی خودی بھی بھر دی ہے ۔ تب خودی ہی تناسخ مراد موت و پیدائش میں رہتی ہے (3) نانک عرض گذارتا ہے جب قیمات برپا ہوتی ہے تو خدا واحد ہی رہ جاتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
مان موہ ارُ لوبھ ۄِکارا بیِئو چیِتِ ن گھالِئو ॥
نام رتنُ گُنھا ہرِ بنھجے لادِ ۄکھرُ لےَ چالِئو ॥੧॥
سیۄک کیِ اوڑکِ نِبہیِ پ٘ریِتِ ॥
جیِۄت ساہِبُ سیۄِئو اپنا چلتے راکھِئو چیِتِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جیَسیِ آگِیا کیِنیِ ٹھاکُرِ تِس تے مُکھُ نہیِ مورِئو ॥
سہجُ اننّدُ رکھِئو گ٘رِہ بھیِترِ اُٹھِ اُیاہوُ کءُ دئُرِئو ॥੨॥
آگِیا مہِ بھوُکھ سوئیِ کرِ سوُکھا سوگ ہرکھ نہیِ جانِئو ॥
جو جو ہُکمُ بھئِئو ساہِب کا سو ماتھےَ لے مانِئو ॥੩॥
بھئِئو ک٘رِپالُ ٹھاکُرُ سیۄک کءُ سۄرے ہلت پلاتا ॥
دھنّنُ سیۄکُ سپھلُ اوہُ آئِیا جِنِ نانک کھسمُ پچھاتا ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
خدمتگار خدا کی خدا سے آخری وقت تک پیار رہتا ہے ۔ جبتک زندہ رہتا ہے اپنے آقاخدا کی خدمت کرتا ہے اور جہاں سے رخصت ہوتے وقت بھی دلمیں بسائے رکھتا ہے ۔ رہاؤ۔ وقار۔ عزت وحشمت۔ دنیاوی مھبت لالچ اور بدیان دلمیں نہیں بساتا ۔ وہ الہٰی نام جو ایک قیمتی نعمت ہے کا اوصاف ہی خریدتا ہے اور یہی خرید خریداری کرکے اس دنیا سے جاتا ہے (1) رضائے الہٰی سے منکر نہیں ہوتا فرمانبرداری کرتا ہے ۔ جہان بھجتا ہے جاتا ہے ۔ ذہنو قلب میں ذہنی و روحانی سکون رکھتا ہے (2) وہ الہٰی زیر فرمان بھوک میں آرا م و آسائش سمجھتا ہے ۔ غمی اور خوشی کااحساس نہیں کرتا۔ رضائے خدا میں راضی رہتا ہے (3) جب ہوتا ہے مہربان خدا اپنے خدمتگار پر تو ماضیا ور مستقبل اسکا۔ درست ہوجاتا ہے ۔ اے نانک۔ جس نے پہچان لیا خدا کو اسکا دنیا میں آنا برآور ہوا آفرین ہے ایسے خدمتگار کو ۔
ماروُ مہلا ੫॥
کھُلِیا کرمُ ک٘رِپا بھئیِ ٹھاکُر کیِرتنُ ہرِ ہرِ گائیِ ॥
س٘رمُ تھاکا پاۓ بِس٘راما مِٹِ گئیِ سگلیِ دھائیِ ॥੧॥
اب موہِ جیِۄن پدۄیِ پائیِ ॥
چیِتِ آئِئو منِ پُرکھُ بِدھاتا سنّتن کیِ سرنھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کامُ ک٘رودھُ لوبھُ موہُ نِۄارے نِۄرے سگل بیَرائیِ ॥
سد ہجوُرِ ہاجرُ ہےَ ناجرُ کتہِ ن بھئِئو دوُرائیِ ॥੨॥
سُکھ سیِتل سردھا سبھ پوُریِ ہوۓ سنّت سہائیِ ॥
پاۄن پتِت کیِۓ کھِن بھیِترِ مہِما کتھنُ ن جائیِ ॥੩॥
نِربھءُ بھۓ سگل بھےَ کھوۓ گوبِد چرنھ اوٹائیِ ॥
نانکُ جسُ گاۄےَ ٹھاکُر کا ریَنھِ دِنسُ لِۄ لائیِ ॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
کھلیا کرم ۔ نصیب بیدار ہوئے ۔ کر پابھئی ۔ رحمت ہوئی ۔ کیرتن ۔ حمدوچناہ ۔ سرم تھاکا۔ محنت و مشقت ختم ہوئی ۔ بسراما۔ آرام ملا۔ دھائی۔ دؤڑ دہوپ (1) جیون ۔ پدوی ۔ زندگی جینے کا درجہ ۔ چیت ۔ دل ۔ پرکھ بدھاتا ۔ کارساز کرتار۔ سرنائی ۔پناہگیر ۔ رہاؤ۔ توارے ۔ مٹائے ۔ سگل بیرائی ۔ ساری برائیاں۔ سد ۔ ہمیشہ ۔ حضور ۔ حاضر۔ ساتھ ۔ ناظر ۔ دیکھنے والا۔ دورائی ۔ دوری (2) سکھ ۔ آڑام ۔ سیتل ۔ ٹھنڈک ۔ سردھا۔ یقین ۔ وشواش ۔ سنت سہائی۔ مددگار۔ پاون ۔ پاک۔ پنت ۔ ناپاک۔ کھن بھیتھر۔ آنکھ جھپکنے کے عرصے میں ۔ مہما ۔ عظمت۔ کتھن نہ جائی ۔ بیان نہیں ہوسکتی (3) ۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ بھیئے ۔ ہوئے ۔ سگل بھے ۔ سارے خوف۔ کھوئے ۔ مٹائے ۔ اوتائی ۔ آسرا۔ رین دنس ۔ دن رات۔ روز و شب ۔
ترجمہ:
اب مجھے روحانی واخلاقی زندگی گذرانے کا رتبہ ھاصل ہوگیا ہے ۔ مجھے سنتوں کی پناہ حاصل ہوگئی ہے اور دلمیں خدا بس گیا ہے ۔ رہاؤ۔ مہربان ہوا خدا تقدیر بیدار ہوئی الہٰی حمدوچناہ کی محنت و مشقت ختم ہوئی ساری دوڑ دہوپ ختم ہوئی آرام و آسائش حاصل ہوا (1) شہوت ، غصہ ، لالچ و عشق مٹائے اور ہر طرح کی بدیاں اور برائیاں دور ہوئیں۔ خدا ہمیشہ ساتھی اورنگراں ہے کبھی دور نہی ہوتا (2) آرام ۔ ٹھنڈک و شواش و یقین ہوا سنت مددگار ہوئے۔ جو ناپاکوں و پاک بنا دیتے ہیں نہایت قلیل عرصے میں انکی عظمت بیان سے باہر ہے (3) بیخوف ہوئے سارے خوف مٹائے اور پائے خدا کا سہارا لیا۔ نانک بھی پریم و پیار سے روز و شب خدا کی حمدوچناہ کرتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
جو سمرتھُ سرب گُنھ نائِکُ تِس کءُ کبہُ ن گاۄسِ رے ॥
چھوڈِ جاءِ کھِن بھیِترِ تا کءُ اُیا کءُ پھِرِ پھِرِ دھاۄسِ رے ॥੧॥
اپُنے پ٘ربھ کءُ کِءُ ن سمارسِ رے ॥
بیَریِ سنّگِ رنّگ رسِ رچِیا تِسُ سِءُ جیِئرا جارسِ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا کےَ نامِ سُنِئےَ جمُ چھوڈےَ تا کیِ سرنھِ ن پاۄسِ رے ॥
کاڈھِ دےءِ سِیال بپُرے کءُ تا کیِ اوٹ ٹِکاۄسِ رے ॥੨॥
جِس کا جاسُ سُنت بھۄ تریِئےَ تا سِءُ رنّگُ ن لاۄسِ رے ॥
تھوریِ بات الپ سُپنے کیِ بہُرِ بہُرِ اٹکاۄسِ رے ॥੩॥
بھئِئو پ٘رسادُ ک٘رِپا نِدھِ ٹھاکُر سنّتسنّگِ پتِ پائیِ ॥
کہُ نانک ت٘رےَ گُنھ بھ٘رمُ چھوُٹا جءُ پ٘ربھ بھۓ سہائیِ ॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
سمرتھ ۔ باتوفیق ۔ سرب گن نائگ۔ سارے اوصاف کا مالک ۔ کھ بھیر ۔ فوڑ۔ دھاوس۔ دؤڑتا ہے (1) سمارس۔ یاد کرنا۔ بیری ۔ دشمن۔ سنگ۔ ساتھ ۔ رنگ رس۔ پیار کا مزہ ۔ رچیا۔ گھل مل۔ جیا جارس۔ دل جلاتا ہے (1) رہاؤ۔ نام۔ ناموری ۔ مشہوری ۔ عظمت ۔ سیال ۔ گیڈر۔ بپرے ۔ بیچارے ۔ اوٹ۔ آصرا۔ (2) جاس۔ صفت صلاح ۔ بھو ۔ خوفناک۔ ڈراؤنا۔ رنگ ۔ پریم پیار۔ (3) بھیؤ پرساد۔ رحمت ہوئی ۔ کر پاندھ ۔ مہربانیوں کا خزانہ ۔ رحمان الرحیم ۔ سنت سنگ پت پائی ۔ سنت کی صحبت و قربت سے عزت ملی ۔ نریگن بھرم۔ تینوں اوصافوں کا وہم و گمان ۔سہائی ۔ مدگار ۔
ترجمہ:
اے انسان: اپنے خدا کو کیوں یاد نہیں کرتا ۔ دشمن کے ساتھ پریم پیار لذتوں اور لطف میں محو ومجذوب ہو رہا ہے اور اسی میں اپنی روحانی اخلاقی زندگی تبہا و برباد کر رہا ہے (1) رہاؤ۔ جو ہما قسم کی طاقتوں کا ملاک اور با توفیق ہے وسارے اوصاف رکھتا ہے اسکی کبھی یادوریاض نہیں کرتا جو تھوڑے سے وقفے میں ہی ہے کوشاں ہے (1) جسکا نام سنکر فرشتہ موت چھوڑ دیتا ہے اسکا پناہگیر نہیں بنتا اس بیچارے گیڈر مراد احمق پن احمقانہ سستی دل سے نکال اور خدا کو دلمیں بسا۔ جو سستی دور کر دیتا ہے (2) جسکی حمدوچناہ سے زندگی کی خوفناک سمندر کو عبور کیا جاسکتا ہے اس سے پریم پیار نہیں کرتا۔ دنیاوی دولت جو ایک خوآب کی مانند تھوڑے سے وقفے کے لئے ہے ۔ اسے بار بار دلمیں بسا رہا ہے اور دل لگا رہا ہے (3) جب رحمان الرحیم مہربانیوں کا خزانہ مہربان ہوتا ہے تو سنتوں کی صحبت و قربت میں عطمت و حشمت پاتا ہے اور عزت حاصل ہوتی ہے ۔ اے نانک بتادے :- کہ جب مددگار ہو خدا تو تینوں اوصاف دولت کی محبت کی دوڑ دہوپ اور بھٹکن ختم ہوجاتی ہے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
انّترجامیِ سبھ بِدھِ جانےَ تِس تے کہا دُلارِئو ॥
ہست پاۄ جھرے کھِن بھیِترِ اگنِ سنّگِ لےَ جارِئو ॥੧॥
موُڑے تےَ من تے رامُ بِسارِئو ॥
لوُنھُ کھاءِ کرہِ ہرامکھوریِ پیکھت نیَن بِدارِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
اسادھ روگُ اُپجِئو تن بھیِترِ ٹرت ن کاہوُ ٹارِئو ॥
پ٘ربھ بِسرت مہا دُکھُ پائِئو اِہُ نانک تتُ بیِچارِئو ॥੨॥੮॥
لفظی معنی:
انتر جامی ۔ اندرونی راز جاننے والا۔ بدھ ۔ طریقے ۔ ذریعے ۔ ولاریؤ۔ چھپایئیو۔ ہسست پاو۔ ہاتھ اور پاؤں ۔ جھرے جھڑ جاتے ہیں۔مراد کام نہیں کرتے ۔ موڑھے ۔ بیوقوف۔ بسا ریؤ۔ بھلادیا۔ حرام خوری ۔ بغیر کمائے دوسروں کی کمائی کھاتاہے ۔ ۔ پیکھت نین ۔ آنکھوں دیکھتے ہوئے ۔ ۔ بداریؤ۔ پاڑیا جائیگا۔ رہاؤ۔ سادھ روگ ۔ لا علاج بیماری ۔ تن بھیتر ۔ جسم میں۔ لڑت ۔ ہٹانے ۔ ٹالنے ۔ تت ۔ اصلیت ۔ حقیقت ۔
ترجمہ:
اے بیوقوف خدا کو دل سے بھلا رکھا ہے ۔ اسکا دیا ہوا کھاتا ہے کھا کر حرام زادگی کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ راز دان خدا سارے اندرونی راز جاننے والا ہے اس سے کہاں چھپاؤگے ۔ یہ جسم ہاتھ اور پاؤں آگ میں جلا دیئے جاتے ہیں (1) اے نادان ۔ اس حرام خوری سے جسم میں لا علاج بیماریاں پیاد ہوتی ہے جو ٹالنے یاد روکنے سے نہیں رکتیں۔ اے نانک۔ یہ اصلیت و حقیقت سمجھ آئی خدا کو بھلا کر بھاری عذاب آتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
چرن کمل پ٘ربھ راکھے چیِتِ ॥
ہرِ گُنھ گاۄہ نیِتا نیِت ॥
تِسُ بِنُ دوُجا اۄرُ ن کوئوُ ॥
آدِ مدھِ انّتِ ہےَ سوئوُ ॥੧॥
سنّتن کیِ اوٹ آپے آپِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا کےَ ۄسِ ہےَ سگل سنّسارُ ॥
آپے آپِ آپِ نِرنّکارُ ॥
نانک گہِئو ساچا سوءِ ॥
سُکھُ پائِیا پھِرِ دوُکھُ ن ہوءِ ॥੨॥੯॥
لفظی معنی:
نیتانیت ۔ ہر روز۔ اور ۔ دوسرا۔ کوؤُ۔ کوئی ۔ آو۔ آغاز ۔ شروع۔ مدھ ۔ درمیان ۔ انت۔ آخر۔ سو و ۔ وہی (1) سنتن کی اوٹ۔ سنتوں کا آسرا۔ آپے آپ۔ خود بخود۔ (1) رہاؤ۔ سگل سنسار۔ سارا عالم۔ ساری دیا ۔ نرنکار۔ بلا جسم وحجم۔ گہیؤ۔ پکڑیا۔ اپنائیا۔ سوئے ۔ وہی ۔ ساچا ۔ صدیوی سچا۔
ترجمہ:
سنتوں کا آسرا خود خدا ہوتا ہے ۔ رہاؤ۔ خدا دلمیں بساؤ یاد رکھو اور ہر روز اسکی حمدوثناہ کرؤ اسکے بغیر نہیں کوئی دوسری ہستی ایسی ۔ آغاز درمیان اور آخر۔ مراد ماضی ۔ حال و مستقبل میں ہے وہی (1) جسکے زیر سایہ ہے سارا عالم ساری دیا ۔ وہ خود بخود ہے بلاحجم و جسم ۔ اے نانک۔ اس سچے صڈیوی کو اپنا ؤ ۔ جسنے اپنائیا روحانی وذہنی سکون پائیا عذاب اسپر اثر انداز نہیں ہوتا۔
ماروُ مہلا ੫ گھرُ ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
پ٘ران سُکھداتا جیِء سُکھداتا تُم کاہے بِسارِئو اگِیانتھ ॥
ہوچھا مدُ چاکھِ ہوۓ تُم باۄر دُلبھ جنمُ اکارتھ ॥੧॥
رے نر ایَسیِ کرہِ اِیانتھ ॥
تجِ سارنّگدھر بھ٘رمِ توُ بھوُلا موہِ لپٹِئو داسیِ سنّگِ سانتھ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دھرنھیِدھرُ تِیاگِ نیِچ کُل سیۄہِ ہءُ ہءُ کرت بِہاۄتھ ॥
پھوکٹ کرم کرہِ اگِیانیِ منمُکھِ انّدھ کہاۄتھ ॥੨॥
ستِ ہوتا استِ کرِ مانِیا جو بِنست سو نِہچلُ جانتھ ॥
پر کیِ کءُ اپنیِ کرِ پکریِ ایَسے بھوُل بھُلانتھ ॥੩॥
کھت٘ریِ ب٘راہمنھ سوُد ۄیَس سبھ ایکےَ نامِ ترانتھ ॥
گُرُ نانکُ اُپدیسُ کہتُ ہےَ جو سُنےَ سو پارِ پرانتھ ॥੪॥੧॥੧੦॥
لفظی معنی:
پران سکھ داتا۔ زندگی کو آرام پہنچانے والا۔ جیئہ سکھداتا ۔ روح کو آرام پہنچانے والا ۔ بسیرائیو۔ کیوں بھلائیا ہے ۔ا گیانتھ ۔ اے بے علم یا بے علمی میں۔ ہوچھا مد۔ بد محویت ۔ چاکھ ۔ لطف۔ باور۔ دیوانے ۔ دلبھ ۔ نایاب۔ اکارتھ ۔ب یکار۔ بیفائدہ (1) ایانتھ ۔ بیوقوفی ۔ نادانی ۔ سارنگدھر ۔ خدا۔ بھرم۔ وہم وگمان۔ شک و شہبات۔ بھولا۔ گمراہ۔ موہ پٹایؤ۔ محبت مین ملوچ۔ داسی ۔ خادمہ ۔ غلامہ ۔ سانتھ ۔ ساتھ ۔ رہاؤ۔ ۔ دھرنیدھر۔ مالک عالم۔ تیاگ۔ چھوڑ۔ نیچ کل۔ کمینے خاندان ۔ سپویہہ۔ خدمت کرتا ہے ۔ ہؤ ہؤ۔ خودی ۔ تکبر۔ غرور ۔ بہاوتھ ۔ گذارتا ہے ۔ فوکٹ کرم۔ فضول اعمال۔ اگیانی ۔ بے علم۔ اند ۔ اندھا کہاوتھ ۔ کہلاتا ہے (2) ست ۔ سچ ۔ صڈیوی است ۔ جھوٹا ۔ ناپئدار ۔ دنست ۔ مٹ جانیوالا ۔ نہچل پائیدار۔ پرکی ۔ دوسروں کی ۔ بھول ۔ گمراہی (3) تدانتھ ۔ کامیاب ہوتے ہیں۔ ایکے نام۔ واحد سچ و حقیقت سے ۔
ترجمہ:
اے انسان:- تو بھاری بیوقوفی کر رہا ہے کہ تو قرعہ عرض کے مالک کو چھوڑ کر وہم وگمان اور گمراہی میں دنیاوی دولت کی محب تمیں گرفتار اور ملوث ہے ۔ خادمہ کا ساتھی ہو رہا ہے ۔ رہاؤ۔ اے انساں۔ جو سب کو آرام و آسائش پہنچانیوالا ہے العلمی اورکمینے نشے کے لطف اور مزے میں دیوانہ ہو رہا ہے اور نایاب زندگی بیکار گنوارہا ہے (1) قرعہ عرض کے مالک خدا کو چھوڑ کر کمینی ذات خادمہ و غلامہ انسانان کی خدمت میں میری میری کرتے تیری زندگی گذر رہی ہے ۔ فضول بیکار کاموں میں لاعلم اور اخلاقی و روحانی زندگی سے ناواقف اور اندھا کہلاتا ہے (2) جو موجود ہے پائیدار اور صدیوی ہے اسکی ہستی سے منکر ہے جسنے ختم ہوجانا ہے مٹ جانا ہے اسے صدیوی سمجھتا ہے ۔ جس دولت نے دوسروں کی ملکیت ہوجانا ہے اسے اپنی سمجھتا ہے ایسی بھول اور گمراہی میں ملوث اور مدہوشن ہو رہاہے (3) خوآہ کھرتیر ہو یا برہمن شودر ہو یا یش خوآہ کسی ذات یا فرقے سو ہو سب الہٰی نام سچ وحقیقت سے ہی اس انسانی زندگی کو کامیابی سے گذار سکتے ہیں۔ واعظ و سبق نانک کو جو سنتا ہے وہ اس زندگی کے سمندر کو کامیابی سے عبور کرلیتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
گُپتُ کرتا سنّگِ سو پ٘ربھُ ڈہکاۄۓ منُکھاءِ ॥
بِسارِ ہرِ جیِءُ بِکھےَ بھوگہِ تپت تھنّم گلِ لاءِ ॥੧॥
رے نر کاءِ پر گ٘رِہِ جاءِ ॥
کُچل کٹھور کامِ گردھبھ تُم نہیِ سُنِئو دھرم راءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بِکار پاتھر گلہِ بادھے نِنّد پوٹ سِراءِ ॥
مہا ساگرُ سمُدُ لنّگھنا پارِ ن پرنا جاءِ ॥੨॥
کامِ ک٘رودھِ لوبھِ موہِ بِیاپِئو نیت٘ر رکھے پھِراءِ ॥
سیِسُ اُٹھاۄن ن کبہوُ مِلئیِ مہا دُتر ماءِ ॥੩॥
سوُرُ مُکتا سسیِ مُکتا ب٘رہم گِیانیِ الِپاءِ ॥
سُبھاۄت جیَسے بیَسنّتر الِپت سدا نِرملاءِ ॥੪॥
جِسُ کرمُ کھُلِیا تِسُ لہِیا پڑدا جِنِ گُر پہِ منّنِیا سُبھاءِ ॥
گُرِ منّت٘رُ اۄکھدھُ نامُ دیِنا جن نانک سنّکٹ جونِ ن پاءِ ॥੫॥੨॥
لفظی معنی:
گپت کرتا۔ پوشیدہ اعمال ۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ ڈہکاوئے ۔ فریب یادہوکا دیتا ہے ۔ منکھائے ۔ انسانوں کو ۔ وکھے بھوگیہہ۔ برے کام کرتا ہے ۔ تپت تھم۔ جلتی دیواروں۔ گل لائے ۔ اپنا کر (1) پر گریہہ۔ دوسروں یا بیگانو کے گھر۔ کچل ۔ ناپاک۔ کٹھور۔ سخت دل ۔ بیرحم ۔ کام ۔ شہوت۔ گروبھ ۔ گدھے ۔ دھرم رائے ۔ انصاف کا بادشاہ ۔ رہاؤ۔ بکار۔ فضول۔ نند پوٹ۔ بد گوئی کا بھاریا گٹھڑی ۔ سیرائے ۔ سر پر۔ مہا ساگر سمندر لنگھنا۔ زندگی کے بھاری سمنر کو پار کرنا (2) کام ۔ شہوت۔ کرؤدھ ۔ غصہ ۔ لوبھ ۔لالچ ۔موہ ۔محبت ۔ عشق۔ بیا پیؤ۔ گرفتار۔ نیتر رکھ پھرانے ۔ آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ سیس اٹھاون ۔ سر اُٹھانا ۔ دستر۔ دشوار (3) سور۔ سورج ۔ سسی ۔ چاند۔ مکتا ۔ نجات یافتہ ۔ برہم گیانی ۔ الہٰی علم یافتہ ۔ الپسائے ۔ پاک سبھاوت۔ اچھا دکھائی دیتا ہے ۔ بیسنتر ۔ آغ۔ الپت ۔ بیلاگ ۔ نرملائے ۔ پاک ۔ خالص (4) کرم ھلیا۔ قسمت یا تقدیر بیدار ہوئی ۔ لہیا پڑاد۔ راز افشاں ہوا۔ منیا۔ تسلیم کیا۔ سبھائے ۔ پیارسے ۔ گرمنتر۔ سبق مرشد ۔ اوکھد۔ نام ۔ دوائی سچ حق و حقیقت ۔ سنکت ۔ عذاب ۔ ان بدھ ۔ اس طریقے سے ۔ پار پرائے ۔ کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ مرتک ۔ مرودہ ۔ بے وقار۔ دوجا بھاؤ۔ خدا کے علاوہ دوسروں سے محبت ۔ رہاؤ۔ دوجا ۔
ترجمہ:
اے انسان دوسروں کے گھر کیوں جاتا ہے مراد دوسروں کے حقوق کیوں چھینتا ہے ۔ یا بری نگاہ رکھتا ہے ۔ اے ناپاک گندے بریحم شہوت پرست گدھے تو نے شاہ انصاف کا نام نہیں سنا (1) رہاؤ۔ جو کام اے انسان تو پوشیدہ طور پر کرتا ہے تو اس وقت خدا تیرے ساتھ ہوتا ہے تو انسانوں کو دہوکا دیتا ہے فریب کرتا ہے ۔ خدا کو بھلا برائیاں اور بدیاں کرتا ہے یہ دہکتی دیواروں کو گلے لگانا ہے (1) کسی کی بدگوئی کرنا برا بھلا کہنا گلے پتھر باندھنے کے مترادف ہے ۔ اس طرح سے زندگی کے بھاری سمندر کو عبور نہیں کیا جا سکتا (2) شہوت ۔ لالچ۔ غصہ اور عشق میں مبتلا ہے ۔ انکی طرف سے آنکھیں پھیر رکھی ہیں دھیان نہیں پرہیز نہیں اس ناقابل عبور کرنا دشوار ہے ۔ دنیاوی دولت جو ایک بھاری سمندر کی مانند ہے ۔ اسمیں مائل ہے ان براہوں کوبھی رخ نہیں بدلتا (3) الہٰی عالم خدا رسیدہ دنیاوی دولت سے اسطرحس ے بے نیاز اور پاک رہتا ہے جیسے سورج اور چاند سب کو اپنی روشنی ہر گہ اور سب کو دیتے ہیں جیسے آگ بے نیاز اور پاک (4) جسکی تقدیر بیدار ہوجاتی ہے جو رضائے الہٰی تسلیم کر لیتا ہے مرشد کے پاس اسکا دنیاوی دولت کا پردہ مٹ جاتا ہے ۔ سبق مرشد الہٰی نام سچ حق وحقیقت جسے عنایت ہوا اے خدمتگار نانک اسے تناسخ کی مصیبت برداشت نہیں کرنی پڑتی ۔۔
رے نر اِن بِدھِ پارِ پراءِ ॥
دھِیاءِ ہرِ جیِءُ ہوءِ مِرتکُ تِیاگِ دوُجا بھاءُ ॥ رہاءُ دوُجا ॥੨॥੧੧॥
ترجمہ:
اے انسان اس طریقے اور تدبیر کے ذریعے زندگی پر عبور حاصل ہو سکتا ہے تو بھی خدا کی طرف اپنی توجہ اور دھیان مبذول کر خدا کے علاوہ دوسروں کی محبت ترق کردے اور برائیوں کی طرف سے مردہ ہوجا ۔
ماروُ مہلا ੫॥
باہرِ ڈھوُڈھن تے چھوُٹِ پرے گُرِ گھر ہیِ ماہِ دِکھائِیا تھا ॥
انبھءُ اچرج روُپُ پ٘ربھ پیکھِیا میرا منُ چھوڈِ ن کتہوُ جائِیا تھا ॥੧॥
مانکُ پائِئو رے پائِئو ہرِ پوُرا پائِیا تھا ॥
مولِ امولُ ن پائِیا جائیِ کرِ کِرپا گُروُ دِۄائِیا تھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ادِسٹُ اگوچرُ پارب٘رہمُ مِلِ سادھوُ اکتھُ کتھائِیا تھا ॥
انہد سبدُ دسم دُیارِ ۄجِئو تہ انّم٘رِت نامُ چُیائِیا تھا ॥੨॥
توٹِ ناہیِ منِ ت٘رِسنا بوُجھیِ اکھُٹ بھنّڈار سمائِیا تھا ॥
چرنھ چرنھ چرنھ گُر سیۄے اگھڑُ گھڑِئو رسُ پائِیا تھا ॥੩॥
سہجے آۄا سہجے جاۄا سہجے منُ کھیلائِیا تھا ॥
کہُ نانک بھرمُ گُرِ کھوئِیا تا ہرِ مہلیِ مہلُ پائِیا تھا ॥੪॥੩॥੧੨॥
لفظی معنی:
انبھؤ ۔ سوچ وچار۔ ڈہونڈن ۔ تلاش۔ چھوٹ پرے ۔ نجات ملی ۔ اچرج ۔ حیرانگی ۔ پیکھیا۔ دیکھا۔ تہو۔ کہیں (1) مانک۔ موتی ۔ مول۔ قیمت۔ امول۔ جسکی قیمت مقرر نہ ہوسکے اتنا بیش قیمت ۔ رہاؤ۔ ادسٹ ۔ نظر سے اوجھل ۔ اگوچر۔ عقل و ہوش سے بعید ۔ پار برہم۔ ایسا خدا جس میں۔ کامیاب کرنے کی توفیق ہے ۔ سادہو ۔ جس نے طرز زندگی درست بنالی ہو۔ اکتھا ۔ ایسی کہانی جو بیان نہ ہو سکے ۔ کتھائیا۔ بیان کیا۔ انحد سبد۔ روھانی یا ذہنی کلام ۔ دسم دوآر ۔ روحانی طور پر ذہنی سکون میں۔ انمرت نام۔ زندگی کے لئے ایسا پانی جس سے زندگی جاویداں ہوجاتی ہے ۔ سچ حق وحقیقت دل و دماغ میں بسانا (2) توٹ۔ کمی ۔ ترشنا بجھی ۔ خواہشات کی تپش ختم ہوئی ۔ اکھٹ بھنڈآر۔ کم نہ ہونیوالا خزانہ ۔ سمائیا۔ بسا۔ سیوے ۔ خدمت کی۔ اگھڑ گھڑے ۔ غیر درست کو درست کیا۔ رس۔ لطف۔ مزہ ۔ سہجے ۔ مستقل مزاجی میں۔ بھرم گر کھوئیا۔ وہم و گمان شک و شبہ مٹائیا ۔ محلی محل۔ الہٰی ٹھکانے میں ٹھکانہ ۔
ترجمہ:
اے لوگو مجھے کامل خدا مل گیا ہے یہ نہایت قیمتی موتی ہے جو کسی قیمت حاصل نہیں ہو سکتا مجھے یہ بیش قیمت موتی مرشد نے دلائیا ہے ۔ رہاؤ۔ اب باہر تلاش کرنے کی ضرورت نہیں رہی مرشد نے مجھے میرے دلمیں اور ذہن میں ہی اسکا دیار کرادیا خدا کی عملی شکل وصورت دیکھ کر میرا دل اسے چھوڑ کرنہیں جاتا (1) آنکھوں سے اوجھل اور عقل و ہوش سے بعید جو بیان سے باہر ہے مرشد کے ملاپ سے اسے بیان کیا مراد حمدوچناہ کی ۔ اب میرے ذہن دل و دماغ وہ آب حیات کلام الہٰی نام کا لطف اور مزہ آرہا ہے جو سچ حق اور حقیقت اور دئامی ہے (2) اب دلمیں کسی قسم کی کمی نہیں رہی خواہشات کی تپش بجھ گئی نا ختم ہونے والا خزانہ دستیاب ہوا۔ پاے مرشد کی خدمت کرنے پر غیر واجب نادرست درست اور واجب ہوا اور لطف ملا (3) اب مستقل مزاجی سے ہر کام سر انجام دیتا ہوں۔ دلمیں مستقل مزاجی بس گئی ہے ۔ اے نانک بتادے:- مرشد نے وہم و گمان شک و شبہات مٹا دیئے اور الہٰی بارگاہ میں ٹھکانہ مل گیا۔
ماروُ مہلا ੫॥
جِسہِ ساجِ نِۄاجِیا تِسہِ سِءُ رُچ ناہِ ॥
آن روُتیِ آن بوئیِئےَ پھلُ ن پھوُلےَ تاہِ ॥੧॥
رے من ۄت٘ر بیِجنھ ناءُ ॥
بوءِ کھیتیِ لاءِ منوُیا بھلو سمءُ سُیاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کھوءِ کھہڑا بھرمُ من کا ستِگُر سرنھیِ جاءِ ॥
کرمُ جِس کءُ دھُرہُ لِکھِیا سوئیِ کار کماءِ ॥੨॥
بھاءُ لاگا گوبِد سِءُ گھال پائیِ تھاءِ ॥
کھیتِ میرےَ جنّمِیا نِکھُٹِ ن کبہوُ جاءِ ॥੩॥
پائِیا امولُ پدارتھو چھوڈِ ن کتہوُ جاءِ ॥
کہُ نانک سُکھُ پائِیا ت٘رِپتِ رہے آگھاءِ ॥੪॥੪॥੧੩॥
لفظی معنی:
ساز۔ بناکر۔ پیدا کرکے ۔ نوازیا۔ بخشش کی ۔ وقعت و اہمیت دی ۔ رچ۔ رچی ۔د لی محبت۔ آن روتی ۔ بے موسمی ۔ آن بوییئے ۔ موسم کے خلاف بوینیں ۔ تا ہے ۔ اسے (1) وتر بیجن ناؤ۔ نام بونے کا موزوں وقت ۔ بوئے کھیتی ۔ زندگی کی کھیتی ۔ لائے منوآ۔ دل لگا کر ۔ بھلو ۔ اچھا ۔ سمؤ سوآؤ۔ نفع کمانے کا وقف (1) رہاؤ۔ کھوئے ۔ مٹا ۔ گھہڑا۔ ضد۔ بھرم من ۔ دلی وہم و گمان ۔ کرم ۔ اعمال ۔ تقدیر ۔ دھرہو ۔ خدا کی بارگاہ سے ۔ سوئی کار۔ وہی کام (2) بھاؤ۔ پریم ۔ پیار۔ گھال۔ محنت و مشقت ۔ تھائے ۔ برآور ۔ کامیاب۔ کھیت سے مراد۔ بردا۔ ذہن۔ جمیا۔ برآور۔ نکھٹ ۔کم (3) امول پدارتھو ۔ بے قیمتی نعمت ۔ ترپت۔ تسلی ۔ تسکین ۔ صبر۔ اگھائے ۔ سیر ۔ صابر۔
ترجمہ:
اے دل موزوں اور مناسب وقت پر الہٰی نام سچ حق اور حقیقت دلمیں بسا۔ اور دل لگا کر ذہن میں بساؤ تاکہ اچھے مناسب وقت پر اسکا فائدہ اُٹھائے (1) ۔ رہاؤ۔ جس نے تجھے پیدا کرکے نوازشفرمائی ہے اس سے تیری محبت نہیں ہے ۔ موسم اور ہو بیج دوسرا بودیں تو اس سے نہ پھل ملگا نہ پودا پھولیگا (1) اے انسان دلی ضد ختم کرکے سچے مرشد کا پناہگیر ہو جا مگر یہ کام وہی کرتا ہے جسکی تقدیر میں بارگاہ الہٰی سے تحریر ہوتا ہے (2) جب پیار خدا سے ہو جاتا ہے تب محنت و مشقت برآور ہو جاتی ہے ۔ جب ذہن بیدار ہو جائے تو کبھی کمی واقع نہیں ہوتی (3) جس نے یہ قیمتی نعمت حاسل کر لی اسکی بھٹکن اور دوڑ دہوپ مٹ جاتی ہے ۔ اے نانک بتادے:- کہ وہ روحانی و ذہنی سکون پاتے ہیں۔ اور صابر ہو جاتے ہیں۔
ماروُ مہلا ੫॥
پھوُٹو آڈا بھرم کا منہِ بھئِئو پرگاسُ ॥
کاٹیِ بیریِ پگہ تے گُرِ کیِنیِ بنّدِ کھلاسُ ॥੧॥
آۄنھ جانھُ رہِئو ॥
تپت کڑاہا بُجھِ گئِیا گُرِ سیِتل نامُ دیِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
جب تے سادھوُ سنّگُ بھئِیا تءُ چھوڈِ گۓ نِگہار ॥
جِس کیِ اٹک تِس تے چھُٹیِ تءُ کہا کرےَ کوٹۄار ॥੨॥
چوُکا بھارا کرم کا ہوۓ نِہکرما ॥
ساگر تے کنّڈھےَ چڑے گُرِ کیِنے دھرما ॥੩॥
سچُ تھانُ سچُ بیَٹھکا سچُ سُیاءُ بنھائِیا ॥
سچُ پوُنّجیِ سچُ ۄکھرو نانک گھرِ پائِیا ॥੪॥੫॥੧੪॥
لفظی معنی:
پرگاس ۔ روشن ۔ بیری ۔ بیڑی ۔ پگیہہ۔ پاؤں ۔ بند۔ غلامی ۔ خلاص ۔ نجات۔ چھٹکارہ (1) آون جان۔ تناسخ۔ تپت کڑاہا۔ مراد خوشہات کی آگ۔ سیتل۔ ٹھنڈا ۔رہاؤ۔ سادہو سنگ۔ صحبت پاکدامن ۔ بھیا۔ ہوا۔ نگہار۔ نگرانی کرنے والے ۔ نظر رکھنے والے ۔ اٹک۔ روک ۔ رکاوٹ ۔ کوٹوار۔ کوتوال الہٰی (2) چوکا ۔ ٹخم ہوا۔ بھارا۔ قرضہ ۔ کرم اعمال ۔ نہکر ما۔ بلا خواہشات ۔ ساگر نے کنڈھے ۔چڑھے ۔ دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کرکے کنارے لگے ۔ گرکینو دھرما۔ مرشد نے فرض پورا کیا۔ مراد کار ثواب کیا ۔ 3) سچ تھان۔ سچا صدیوی ٹھکانہ ۔ سچ بیٹھیکا۔ سچی صدیوی جائے رہائش ۔ سچ سوآؤ۔ زندگی کا مدعا و مقصد ۔ سچ ۔ پونجی ۔ صدیوی سچا سرمایہ۔ وکھرو۔ سودا۔
ترجمہ:
جیسے مرشد نے روحانی سکون اور ذہنی ٹھنڈک پہنچانے والا نام بخشش کیا اسکا تناسخ مٹا اور ذہنی کوفت ختم ہوئی اور دل ککی تپش ختم ہوئی ۔ رہاؤ۔ اسکا وہم و گمان اور شکوک ختم ہوئے اور دل و دماغ روشن ہوا جسکی پاؤں کی بیڑی دنیاوی محبت کی کاٹ دی اور نجات دلائی (1) جب صحبت قربت حآصل ہوئی تب سے اخلاق کی نگرانی کرنیوالوں نے نگرانی ترک کردی ۔ جس کی رکاوٹ تھی اسی نے چھوڑ دی تو کوتووال کی کای مجال ہے (2) اعمال کا بوجھ مٹآ کارثواب ہوا۔ دنیاوی زندگی کے سمندر کا کنارا ملا مرشد نے احسان کار ثواب سے ۔ برے اعمال کا قرض چکائیا (3) اب سچا ٹھکانہ سچا مدعا و مقصد زندگی اور طرز بودوباش زندگی دریافت ہوا اے نانک سچا حقیقی سرمایہ اصلی حالص سودا اپنے ذہن دل و دماغ میں دریافت ہوا۔
ماروُ مہلا ੫॥
بیدُ پُکارےَ مُکھ تے پنّڈت کامامن کا ماٹھا ॥
مونیِ ہوءِ بیَٹھا اِکاںتیِ ہِردےَ کلپن گاٹھا ॥
ہوءِ اُداسیِ گ٘رِہُ تجِ چلِئو چھُٹکےَ ناہیِ ناٹھا ॥੧॥
جیِء کیِ کےَ پہِ بات کہا ॥
آپِ مُکتُ مو کءُ پ٘ربھُ میلے ایَسو کہا لہا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تپسیِ کرِ کےَ دیہیِ سادھیِ منوُیا دہ دِس دھانا ॥
ب٘رہمچارِ ب٘رہمچجُ کیِنا ہِردےَ بھئِیا گُمانا ॥
سنّنِیاسیِ ہوءِ کےَ تیِرتھِ بھ٘رمِئو اُسُ مہِ ک٘رودھُ بِگانا ॥੨॥
گھوُنّگھر بادھِ بھۓ رامداسا روٹیِئن کے اوپاۄا ॥
برت نیم کرم کھٹ کیِنے باہرِ بھیکھ دِکھاۄا ॥
گیِت ناد مُکھِ راگ الاپے منِ نہیِ ہرِ ہرِ گاۄا ॥੩॥
ہرکھ سوگ لوبھ موہ رہت ہہِ نِرمل ہرِ کے سنّتا ॥
تِن کیِ دھوُڑِ پاۓ منُ میرا جا دئِیا کرے بھگۄنّتا ॥
کہُ نانک گُرُ پوُرا مِلِیا تاں اُتریِ من کیِ چِنّتا ॥੪॥
میرا انّترجامیِ ہرِ رائِیا ॥
سبھُ کِچھُ جانھےَ میرے جیِء کا پ٘ریِتمُ بِسرِ گۓ بکبائِیا ॥੧॥ رہاءُ دوُجا ॥੬॥੧੫॥
لفظی معنی:
کامامن کاماٹھا ۔ کام سے گریز کرنے والا۔ دل لگا کر کام نہ کرنے والا ۔ مونی ۔ خاموشی اختیار کرنیوالا۔ اکانتی ۔ گوشہ نشین ۔ ہروے ۔ کلپلن گاٹھا ۔ دلمین بھٹکن اور وسوسے ۔ اداسی ۔ طارق الدنیا۔ گریہہ تج ۔ گھر چھوڑ کر ۔ ناٹھا ۔دؤڑ دہوپ ۔ بھٹکن (1) جیئہ کی ۔ دل کی ۔ مکت۔ آزاد۔ نجات یافتہ ۔ کے پیہہ۔ کس سے ۔ ایسو کہا لہا۔ ایسا کہاں تالش کرؤ ں ۔ رہاؤ۔ منوا۔ دل ۔ دھانا۔ دوڑتا ہے ۔ برہمچار۔ برہمچاری جتی ۔ شہوت پر ضبط۔ برہمچج ۔ شہوت پر ضبط کرنے کا طریقہ اور کوشش ۔ گمانا۔ غرور۔ تکبر۔ سنیساسی ۔ جنگلوں میں رہنے والا۔ تیرتھ ۔ زیارت گاہ ۔ بھرمیؤ۔ یا ترا یاسفر کیا۔ کرودھ بگانا ۔ بیوقوفوں کا ساغصہ (2) رامد اسا۔ خادم خدا۔ خدائی خدمتگار ۔ اپاوا۔ حیلہ ۔ کوشش۔ وسیلہ ۔ کرم کھٹ ۔ چھ ۔ نیک اعمال۔ پڑھنا۔ پڑھنا۔ یگیہ کرنا اور کرانا ۔ دان دینا اور لینا ۔ بھکھ ۔ بھیس۔ پہروا۔ ناد ۔ آواز۔ الاچے ۔ گاتا ہے (3) ہرکھ ۔ خوشی۔ سوگ۔ غمی ۔ لوبھ ۔ لالچ۔ موہ ۔ دنیاوی محبت ۔ رہبت ۔ کے بگیر۔ رماد چھوڑکر ۔ نرمل۔ پاک ۔ دہوڑ۔ دہول۔ دیا۔ مہربانی ۔ بھگونتا۔ تقدرساز۔ چنتا ۔ فکر تشویش (4) انتر جامی اندرونی پوشیدہ راز سمجھنے والا۔ جیئہ ۔ دل ۔ وسر۔ بھول۔ بکبائیا۔ بکواس۔ فضول بولنا۔ رہاؤ۔
ترجمہ:
میں اپنے دل کی بات کس سے کہوں ۔ جو خود آزاد ہو اور نفس سے میرا ملاپ کرائے خدا سے کہاں تلاش کرؤں ۔ رہاؤ۔ پنڈت ویدوں کی اونچی آواز سے پڑھتا ہے ۔ مگر اخلاقی اور روحآنی طور پر کمزور اور لاپرواہ ہے ۔ خاموشی اختیار کرنیوالا خاموش گوشہ نشین تو ہوگیا مگر ذہنی دوڑ دہوپ اور بھٹکن میں گرفتار ہے ۔ طارق الدنیا نے گھر چھوڑ جنگل چلاگیا مگر دوڑ دہوپ ختم نہیں ہوئی (1) تپسوی ۔ ریاضت یا بندگی کرنیوالے نے جسمانی عذآب تو برداشت کیا مگر دل میں بھٹکن موجود ہے ۔ جتنی یا شہوت پرتا قابو حاصل کر لیا مگر دلمیں غرور اور تکبر بس گیا ۔ سنسیاسی ۔ جنگلوں میں بودوباش تو اختیار کر لی اور زیارت گاہوں کا سفر کیا مگر اسکے دلمیں احمقانہ غصہ پیدا ہو گیا (2) گھونگھر باند خدائی خدمتگار ہوئے ۔ ڈرامے کئے خدا کی تعریف میں گانے گائے مگر یہ جیلہ رزق اور روزی کے لئے کیا بیرونی پہرواا کی اور چھ مذہبی فرائض دکھاوے کے لئے کئے مگر دلمیں نہیں یاد خدا (3) ولی اللہ سنت ہی پاک زندگی بسر کرتے ہیں وہ غمی خوشی لالچ و عشق سے مبرا رہتے ہیں جب خدا مہربان ہوتا ہے تو دل کو انکی دہول ملتی ہے ۔ اے نانک بتادے ۔ کہ کامل مرشد کے ملاپ سے دل کے فکر مٹ جاتے ہیں (4) خدا پوشیدہ از جاننے والا ہے ۔ اسے میرے دل کے سارے راز معلوم ہیں میرا دکھاوا اور فضول باتیں ختم ہوگئیں۔
ماروُ مہلا ੫॥
کوٹِ لاکھ سرب کو راجا جِسُ ہِردےَ نامُ تُمارا ॥
جا کءُ نامُ ن دیِیا میرےَ ستِگُرِ سے مرِ جنمہِ گاۄارا ॥੧॥
میرے ستِگُر ہیِ پتِ راکھُ ॥
چیِتِ آۄہِ تب ہیِ پتِ پوُریِ بِسرت رلیِئےَ کھاکُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
روُپ رنّگ کھُسیِیا من بھوگنھ تے تے چھِد٘ر ۄِکارا ॥
ہرِ کا نامُ نِدھانُ کلِیانھا سوُکھ سہجُ اِہُ سارا ॥੨॥
مائِیا رنّگ بِرنّگ کھِنےَ مہِ جِءُ بادر کیِ چھائِیا ॥
سے لال بھۓ گوُڑےَ رنّگِ راتے جِن گُر مِلِ ہرِ ہرِ گائِیا ॥੩॥
اوُچ موُچ اپار سُیامیِ اگم دربارا ॥
نامو ۄڈِیائیِ سوبھا نانک کھسمُ پِیارا ॥੪॥੭॥੧੬॥
لفظی معنی:
کوٹ۔ کروڑون ۔ گاوار۔ جاہل (1) پت۔ راکھ ۔ محافط ۔ عزت۔ پوری ۔ مکمل۔ خاک ۔ مٹی ۔ رہاؤ۔ روپ ۔ خوبصورتی ۔ من بھگن ۔ دل کی خوراک ۔ چھدر کار ۔ فضول عیب و برائیاں۔ سوکھ سہج ۔ روحانی سکون و آسائش ۔ کلیان ۔ خوشحالی (2) رنگ برنگ ۔ بدرنگ ۔ کھنے میہہ تھوڑے سے وقفے میں ہی ۔ بادر کی چھائیا۔ بادل کا سایہ ۔ رنگ راتے ۔ پیار میں محو (3) اوچ موچ۔ بلند عظمت ۔ اپار۔ وسیع۔ اگم ۔ عقل و ہوش سے بعید ۔
ترجمہ:
میرا سچا مرشد ہی محافظ عزت ہے ۔ اے خدا تیرے دلمیں بسنے سے ہی پوری عزت ملتی ہے تجھے بھلانے سے خاک میں ملجاتی ہے ۔رہاؤ۔ اے خدا جسکے دلمیں تیرا نام سچ حق وحقیقت بستی ہے وہ لاکھوں کروڑوں ہی نہیں سارے عالم کا بادشاہ ہے (1) خوبصورتی خؤشیاں اور دل کی لہریں سارے عیب برائیاں فضول اور بیکار ہیں ۔ الہٰی نام ہی سچ حق وحقیقت ایک خزانہ اور خوشحالی کی علامت ہے ۔ وہی سر خرو ہوئے ہیں جنہوں نے ملاپ مرشد سے الہٰی حمدوثناہ کرتے ہیں (3) بلند عظمت انسانی عقل و ہوش سے بعید نہایت وسیع ہے جسکی عدالت اسکے نام سچ حق و حقیقت سے ہی عظمت شہرت و حشمت حاصل ہوتی ہے اے نانک پیارے مالک خدا سے ۔
ماروُ مہلا ੫ گھرُ ੪
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اوئنّکارِ اُتپاتیِ ॥
کیِیا دِنسُ سبھ راتیِ ॥
ۄنھُ ت٘رِنھُ ت٘رِبھۄنھ پانھیِ ॥
چارِ بید چارے کھانھیِ ॥
کھنّڈ دیِپ سبھِ لویا ॥
ایک کۄاۄےَ تے سبھِ ہویا ॥੧॥
کرنھیَہارا بوُجھہُ رے ॥
ستِگُرُ مِلےَ ت سوُجھےَ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
ت٘رےَ گُنھ کیِیا پسارا ॥
نرک سُرگ اۄتارا ॥
ہئُمےَ آۄےَ جائیِ ॥
منُ ٹِکنھُ ن پاۄےَ رائیِ ॥
باجھُ گُروُ گُبارا ॥
مِلِ ستِگُر نِستارا ॥੨॥
ہءُ ہءُ کرم کمانھے ॥
تے تے بنّدھ گلانھے ॥
میریِ میریِ دھاریِ ॥
اوہا پیَرِ لوہاریِ ॥
سو گُر مِلِ ایکُ پچھانھےَ ॥
جِسُ ہوۄےَ بھاگُ متھانھےَ ॥੩॥
سو مِلِیا جِ ہرِ منِ بھائِیا ॥
سو بھوُلا جِ پ٘ربھوُ بھُلائِیا ॥
نہ آپہُ موُرکھُ گِیانیِ ॥
جِ کراۄےَ سُ نامُ ۄکھانیِ ॥
تیرا انّتُ ن پاراۄارا ॥
جن نانک سد بلِہارا ॥੪॥੧॥੧੭॥
لفظی معنی:
اونکار۔ قائنات قدرت کو پیدا کرنے والا جو ہر جگہ سب میں بستا ہے ۔ اتپاتی ۔ نے یہ عالم یہ قائنات پیدا کی ۔ دن ۔ جنگل۔ تربھون۔ تینوں عا لم ۔ ترن ۔ تنکے ۔ کھنڈ۔ حصے ۔ دیپ ۔ جزے ۔ لوآ۔ لوگ۔ چارے کھانی ۔ چاروں پیدائش کے منبے اور معاون ۔ ایک کواوے ۔ ایک فرمان (1) کرنیہار۔ کرنیوالا ۔ بوجہو۔ سمجھو ۔ سوجھے ۔ سوجھے ۔ سمجھ آتی ہے ۔ رہاؤ۔ پسارا ۔ پھیلاؤ ۔ نرک ۔ سورگ ۔ دوزخ اور جنت ۔ بہشت ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ کرم۔ اعمال ۔ بندھ ۔ گلانے ۔ گلے کے پھندے ۔ دھاری ۔ بسائی پیر لوہاری ۔ پاوں میں لوہے کی بیڑی ۔ ایک پچھانے ۔ واحد خدا کی پہچان بھاگ متھانے ۔ پیشانی میں تقدیر کی تحریر (3) بھائیا ۔ رضائے الہٰی ۔ بھولا ۔ گمراہ ۔ پربھ بھلائیا ۔ (جسنے خدا سے خدا سے گمراہ کیا ) آپہو۔ از خود۔ گیانی ۔س مجھدار۔ سونام ۔ وہی نام۔ وکھانی ۔ کہلاتا ہے ۔ انت ۔ اخر۔ پارادار ۔ کنارا۔ بلہارا۔ قربان۔
ترجمہ:
کارساز کرتار کی پہچان کرؤ سمجھو۔ سچے مرشد کے ملاپ سے اسکی مسجھ آتی ہے ۔ رہاؤ۔ خدا کارساز ہے ۔ اس نے دن اور رات بنائے ۔ جنگل سبزہ زار اور پانی پیدا کیا۔ چاروں وید اور چاروں کانیں دنیاکے علیحدہ علیحدہ حصے جزیرے اور ساری آبادی ۔ خدا کے ایک فرمان سے ظہور میں آئے بنے (1) تینوں اوصاف ترقی حقیقت اور لالچ پیدا کئے کسی کو دوزخ اور کسی کو جنت نصیب ہوتی ہے ۔ خودی سے تناسخ ملتا ہے دل ڈگمگاتا ہے تکسین نہیں ملتی ۔ مرشد کے بغیر اندھیرعبار اور نا فہمی ہے ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے کامیابی حاصل ہوتی ہے (2) اعمال خود پسندی سے گلے میں پھندہ پڑتا ہے۔ جسکے دلمیں میری ملکیتی بس جائے وہ پاؤں کی بیڑی بن جاتی ہے لوہے کی ۔ ملاپ مرشد سے واحد خدا کی پہچان وہی کرتا ہے سجکی تقدیر میں ہوتا ہے (3) وہی ملتا ہے ملاپ کرتا ہے خدا سے جسے خدا چاہتا ہے ۔ وہی گمراہ ہوتا ہے جسے خدا گمراہ کرتا ہے از خود نہ کوئی بیوقوف ہے نہ دانشمند ۔ جیسا کراتا ہے اسی نام سے موسوم اور پکارا جاتا ہے ۔ اے خدا تو اتنا وسیع ہے کہ نہ تیری اخر ہے نہ کنار تیرا خدمتگار نانک تجھ پر سوبار قربان ہے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
موہنیِ موہِ لیِۓ ت٘رےَ گُنیِیا ॥
لوبھِ ۄِیاپیِ جھوُٹھیِ دُنیِیا ॥
میریِ میریِ کرِ کےَ سنّچیِ انّت کیِ بار سگل لے چھلیِیا ॥੧॥
نِربھءُ نِرنّکارُ دئِئلیِیا ॥
جیِء جنّت سگلے پ٘رتِپلیِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ایکےَ س٘رمُ کرِ گاڈیِ گڈہےَ ॥
ایکہِ سُپنےَ دامُ ن چھڈہےَ ॥
راجُ کماءِ کریِ جِنِ تھیَلیِ تا کےَ سنّگِ ن چنّچلِ چلیِیا ॥੨॥
ایکہِ پ٘رانھ پِنّڈ تے پِیاریِ ॥
ایک سنّچیِ تجِ باپ مہتاریِ ॥
سُت میِت بھ٘رات تے گُہجیِ تا کےَ نِکٹِ ن ہوئیِ کھلیِیا ॥੩॥
ہوءِ ائُدھوُت بیَٹھے لاءِ تاریِ ॥
جوگیِ جتیِ پنّڈِت بیِچاریِ ॥
گ٘رِہِ مڑیِ مسانھیِ بن مہِ بستے اوُٹھِ تِنا کےَ لاگیِ پلیِیا ॥੪॥
کاٹے بنّدھن ٹھاکُرِ جا کے ॥
ہرِ ہرِ نامُ بسِئو جیِء تا کےَ ॥
سادھسنّگِ بھۓ جن مُکتے گتِ پائیِ نانک ندرِ نِہلیِیا ॥੫॥੨॥੧੮॥
لفظی معنی:
موہنی ۔ اپنی محبت کی گرفت میں لے لینی والی ۔ تریگنیا۔ تینوں اوصاف والوں کو ۔ لوبھ ۔ لالچ۔ ویاپی ۔ بستا ہے ۔ منچی ۔ اکھٹی کی ۔ سگل ۔ سارے ۔ چھلیا۔ دہوکا دیا (1) نربھؤ۔ بیخوف۔ نرنکار۔ بلا حجم ۔ جسم۔ دئیلیا۔ مہربان ۔ پرتپلیا۔ پرودگار (1) رہاؤ۔ سرم ۔ محنت و مشقت ۔ گاڈی ۔ دبائی ۔ گڈہے ۔ گڑھے میں۔ سپنے ۔ خوآب میں۔ ۔ دام ۔ روپیہ ۔ راج گمائے ۔ حکومت کرکے ۔ تھیلی ۔ خزانہ ۔ بنائیا۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ چنچل۔ چلنے والی (2) پران پنڈ ۔ جسم و زندگی ۔ سنچی ۔ اکھٹی کی ۔ مہتاری ۔ ماں ۔ ست ۔ بیٹے ۔ میت۔ دوست۔ بھرات۔ بھائی ۔ گہجی ۔ چھپا کر۔ نکٹ۔ نزیدک۔ (3) اؤدہوت ۔ طارق۔ تاری ۔ دھیان لگا کر ۔ یکسو ہوکر۔ بیچاری ۔ سوچنے والے ۔ گریہہ۔ گھر ۔ مڑھی ۔ شمشان گھاٹ۔ بن ۔ جنگل۔ پلیا۔ دامن (4) بندھن ۔ غلامی ۔ جیئہ ۔ دل ۔ مکتے ۔ آزاد ۔ نجات یافتہ ۔ گت۔ بلندروحانی حالت۔ ندر نہلیا۔ نظر عنایت و شفقت ۔
ترجمہ:
بیخوف خدا جسکی کوئی شکل وصورت اور جسم نہیں مہربان رحمان الرحیم ہے جو ساری مخلوقات کا پرودرگار ہے (1) رہاؤ۔ اس خدا کی پیدا کی ہوئی دنیاوی دولت نے تمام تین اوصاف پر مشتمل جانداروں کو اپنی گرفت میں جکڑ لیا ہے سارا عالم اس قابل فناہ علام کی محبت میں گرفتار ہے اور اسے اپنی اپنی کاکھٹی کرتے ہیں مگر بوقت آخرت دہوکا دیتی ہے (1) ایک محنت و مشقت کرکے کمائی کرتے ہیں گڑھے میں دبادیتے ہیں۔ ایک خوآب میں بھی پائی نہیں چھوڑتے اور بہت سے حکومت کرکے خزانے بھر لیتے ہیں مگر یہ دہوکا دینے والی دولت کسی کے ساتھ نہیں جاتی ہے (2) ایک ایسیے ہیں جنہیں دل وجان سے پیاری ہے ۔ ایک ماں باپ کو چھوڑ کر اسے اکھٹی کرتے ہیں بیٹوں دوستوں بھائیوں سے چھپا کر رکھتے ہیں مگر یہ انکے پاس بھی نہیں ٹھہرتی (3) ایک ایسے ہیں جو گوشہ نشینی اختیار کر یکسو ہوکر خد امیں دھیان لگاتے ہیں ۔ جوگی ۔ نفس پر ضبط رکھنے والے ۔ عالم فاضل اور پارسا ہیں ایک شمشان گھاٹ اور قبرستانوں اور جنگلوں رہائش اختیار کرلیتے ہیں تاہم یہ انکا دامن بھی نہیں چھوڑتی (4) خدا جنکے اس کی غلامی سے آزاد کرا دیتا ہے ۔ الہٰی نام انکے دلمیں بس جاتا ہے وہ خدا رسیدوں جنہوں نے طرز زندگی راہ راست پر کرلی ہے کی صحبت و قربت سے اس دنیاوی دولت سے نجات پاکر اسکی غلامی سے آزادی پالیتے ہیں۔ انہوں نے بلند روحانی زندگی حاصل کی خدا اے نانک نظر عنایت و شفقت حاصل کر لی ۔
ماروُ مہلا ੫॥
سِمرہُ ایکُ نِرنّجن سوئوُ ॥
جا تے بِرتھا جات ن کوئوُ ॥
مات گربھ مہِ جِنِ پ٘رتِپارِیا ॥
جیِءُ پِنّڈُ دے ساجِ سۄارِیا ॥
سوئیِ بِدھاتا کھِنُ کھِنُ جپیِئےَ ॥
جِسُ سِمرت اۄگُنھ سبھِ ڈھکیِئےَ ॥
چرنھ کمل اُر انّترِ دھارہُ ॥
بِکھِیا بن تے جیِءُ اُدھارہُ ॥
کرنھ پلاہ مِٹہِ بِللاٹا ॥
جپِ گوۄِد بھرمُ بھءُ پھاٹا ॥
سادھسنّگِ ۄِرلا کو پاۓ ॥
نانکُ تا کےَ بلِ بلِ جاۓ ॥੧॥
رام نامُ منِ تنِ آدھارا ॥
جو سِمرےَ تِس کا نِستارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
مِتھِیا ۄستُ ستِ کرِ مانیِ ॥
ہِتُ لائِئو سٹھ موُڑ اگِیانیِ ॥
کام ک٘رودھ لوبھ مد ماتا ॥
کئُڈیِ بدلےَ جنمُ گۄاتا ॥
اپنا چھوڈِ پرائِئےَ راتا ॥
مائِیا مد من تن سنّگِ جاتا ॥
ت٘رِسن ن بوُجھےَ کرت کلولا ॥
اوُنھیِ آس مِتھِیا سبھِ بولا ॥
آۄت اِکیلا جات اِکیلا ॥
ہم تُم سنّگِ جھوُٹھے سبھِ بولا ॥
پاءِ ٹھگئُریِ آپِ بھُلائِئو ॥
نانک کِرتُ ن جاءِ مِٹائِئو ॥੨॥
پسُ پنّکھیِ بھوُت ارُ پ٘ریتا ॥
بہُ بِدھِ جونیِ پھِرت انیتا ॥
جہ جانو تہ رہنُ ن پاۄےَ ॥
تھان بِہوُن اُٹھِ اُٹھِ پھِرِ دھاۄےَ ॥
منِ تنِ باسنا بہُتُ بِستھارا ॥
اہنّمیۄ موُٹھو بیچارا ॥
انِک دوکھ ارُ بہُتُ سجائیِ ॥
تا کیِ کیِمتِ کہنھُ ن جائیِ ॥
پ٘ربھ بِسرت نرک مہِ پائِیا ॥
تہ مات ن بنّدھُ ن میِت ن جائِیا ॥
جِس کءُ ہوت ک٘رِپال سُیامیِ ॥
سو جنُ نانک پارگرامیِ ॥੩॥
بھ٘رمت بھ٘رمت پ٘ربھ سرنیِ آئِیا ॥
دیِنا ناتھ جگت پِت مائِیا ॥
پ٘ربھ دئِیال دُکھ درد بِدارنھ ॥
جِسُ بھاۄےَ تِس ہیِ نِستارنھ ॥
انّدھ کوُپ تے کاڈھنہارا ॥
پ٘ریم بھگتِ ہوۄت نِستارا ॥
سادھ روُپ اپنا تنُ دھارِیا ॥
مہا اگنِ تے آپِ اُبارِیا ॥
جپ تپ سنّجم اِس تے کِچھُ ناہیِ ॥
آدِ انّتِ پ٘ربھ اگم اگاہیِ ॥
نامُ دیہِ ماگےَ داسُ تیرا ॥
ہرِ جیِۄن پدُ نانک پ٘ربھُ میرا ॥੪॥੩॥੧੯॥
لفظی معنی:
سمرہو۔ یاد کرؤ۔ ایک ۔ وآحد۔ نرجن۔ بیداغ پاک ۔ سووُ۔ وہ ۔ برتھا۔ خالی ۔پرتپاریا۔ پرورش کی ۔ بدھاتا ۔ منصوبہ ساز۔ کارساز۔ کھ کھن ۔ بار بار۔ اوگن ۔ بداوصاف ۔ ار ۔ دین ۔ وکھیابن ۔ لطفوں کے زہریلے جنگل سے ۔ جیؤ ۔ روح ۔ ذہن ۔ ادھار ہو۔ بچاؤ۔ کرن پلاہ ۔ قابل رحم آہ و زاری ۔ بلالٹا۔ رونا۔ بھرم بھؤ فاٹا۔ شک و شبہات ۔ وہم و گمان ۔ بھٹکن ۔ مٹتی ہے اور خوف ختم ہو جاتا ہے ۔ سادھ ۔ سنگ ۔ صحبت پاکدامن ۔ ورلا ۔ کوئی ہی (1) رام نام ۔ خدا کا نام مراد وست ۔ سچ ۔ حقیقت ۔ من تن ۔ دل وجان ۔ ادھار ۔ آصرا۔ نستارا۔ کامیابی ۔ رہاؤ۔ متھیا۔ جھوٹی ۔مٹ جانیوالی ۔ قابل فناہ۔ وست۔ اشیا۔ سٹھ موڑھ ۔ بد قماش بیوقوف۔ اگیانی ۔ بے علم۔ مد ماتا۔ نشے میں محو و مست۔ گواتا۔ برباد کیا۔ ضائع کیا۔ راتا۔ محو ملوث۔ من تن سنگ جاتا۔ دل وجان سے ساتھ جاتی سمجھی ۔ ترشنا ۔ بھوک پیاس۔ نہ بوجھے ختم نہیں ہوتی ۔ کرت کللولا ۔ خوشیوں کے کھیل کھلتے ۔ اونی ۔ ادہوری ۔ آس۔ امید ۔ متھیا۔ جھوٹے ۔ بولا ۔ کلام ۔ ٹھگوری ۔ یبہوش کرنیوالا ۔ دہنور یا سکھا وغیرہ ۔کرت ۔ کیئے ہوئے اعمال (2) ار۔ اور ۔ا نیتا ۔ اندھا۔ جاہل۔ جیہہ جانو ۔ جاہں جانا ہے ۔ رہن نہ پاوے ۔ رہنا نہیں ملتا ۔ تھان بہون ۔ ٹھکانے کے بغیر۔ دھاوے ۔ بھٹکتا ہے ۔ باسنا۔ خواہشات ۔ اہنمیو ۔ خودی ۔ موٹھو ۔ دہوکا کھائیا۔ بیچارہ ۔ لا علاج ۔ مجور ۔ بستھارا۔ پھیلاؤ۔ انک۔ بیشمار۔ دوکھ ۔ عیب۔ برائیاں۔ سجائی ۔ سزائیں۔ نرک۔ دوزخ۔ بندھ ۔ رشتہدار ۔ میت ۔ دوست۔ جائیا۔ اولاد۔ پارگرامی ۔کامیاب (3) بھرمت ۔ بھرمت۔ بھٹکتے بھٹکتے ۔ دینا ناتھ ۔ غریب نواز۔ عاجزوں مجبوروں کا مالک ۔ جگت پت مائیا۔ ماتا پتا عالم ۔ دھ درد یداران ۔ عذاب مٹانیوالا۔ نستارن ۔ کامیاب بنانیوالا۔ اندھ کوپ۔ اندھیرے کوئیں۔ سادھ روپ ۔ پاکدامن شکل۔ اباریا۔ بچائیا۔ سنجم۔ ضبط۔ قابو۔ آد۔ آغاز ۔ انت ۔ آخر۔ اگم اگاہی ۔ انسانی عقل و ہوش سے اوپر اعداد و شمار سے باہر۔
ترجمہ:
خدا کا نام دل و جان کے لئے ایک سہارا ہے جو اسے یاد کرتا ہے ۔ کامیابی پات اہے ۔ رہاؤ۔ یاد کرؤ واحد خدا کو جس سے جدا نہیں ہے کوئی ماتا کے پیٹ میں جو پرورش ہے کرتا۔ جس نے زندگی اور جسم کو تیرے درست بنائیا اس کارساز کرتار کو بار بار یاد کرؤ۔ جسکی یاد وریاض سے سارے بد اوصافوں پر پردہ پڑجاتا ہے ۔ خدا کو دلمیں بساؤ اور زندگی کے زہر آلودہ جنگل سے بچاؤ تاکہ قابل رحم آہ وزاری دور ہو۔ خدا کی یادوریاض سے خوف وہم و گمان اور بھٹکن دور ہو جاتی ہے ۔ پاکدامنوں کی صحبت کسی کو ہی نصیب ہوتی ہے ۔ نانک اس پر قربان ہے (1) اے انسان تو نے مٹ جانے والی اشیا کو صدیوی سمجھ رکھا ہے اے بد قماش بیوقوف بے علم انسان اس سے پیار کرتا ہے ۔ شہوت غصہ اور لالچ میں مدہوش ہے اور بلا وجہ بلاقیمت کوڑی کے عوض اپنی زندگی برباد کر رہا ہے ۔ جو تیرا ہے اسے چھوڑ غروں میں محو ہو رہا ہے ۔ اس دنیاوی دولت کو اور اس میں محو اسے دل و جان کا ساتھی سمجھ رہا ہے ۔ دنیاوی کھیل کو د اور خرمستیؤں کی خواہشات کی بھوک نہیں مٹتی ۔ تیری امیدیں ادہوری رہتی ہیں اور ساری باتیں اس مٹ جانیوالی دنیاوی دلوت کی خاطر ہیں۔ انسان اکیلا آتا ہے اور اکیلا ہی اس دنیاو سے رخصت ہو جاتا ہے اور دنیاوی ساتھیوں کے ساتھ سارے وعدے اور بول جھوٹے ہو جاتے ہیں ۔ خدا نے خود ہی اسے اسکی محبت میں گمراہ کر رکھا ہے اے نانک کئے ہوئے اعمالات کی کی عدات مٹائی نہیں جاسکتیں (2) انسان دنیاوی دولت کی محبت میں حیوان ، پرندوں بدروحوں اور طرح طرح کی زندگیوں کی طرح بھٹکتا رہتا ہے ۔ اپنے حقیقی اور اصلی ٹھکانے پر جہاں اسے جانا ہے ٹھہر نہیں سکتا ۔ ٹھکانے بغیر بھٹکتا پھرت اہے ۔ دلمیں خواہشات کی بھر مار ہے ۔ خودی اسکی روحانی واخلاقی زندگی کو لوٹتی ہے دہوکا فریب کرتی ہے ۔ جس سے اسکے ذہن اور دل و دماغ میں بیشمار عیب اور برائیاں آجاتی ہیں۔ جسکی اسے بھاری سزا بھگتنی پڑتی ہے ۔ اسکی قیمت بتائی نہیں جا سکتی ۔ خدا کے نام سچ و حقیقت بھلا کر انسنا کو دوزخ نصیب ہوتا ہے ۔ جہاں نہ ماں ہوتی ہے نہ رشتہ دار نہ دوست نہ بیوی اور بچے جس پر مالک عالم مہربان ہوتا ہے ۔ اے نانک۔ وہ زندگی کامیاب بنا لیتا ہے (3) بھٹکتے بھٹکتے خدا کا پناہگیر ہوا جو غریب نواز جسکا نہیں کوئی مالک مالک ہے وہ جو عالم کا ماں اور باپ ہے جو رحمان الرحیم ہے مہربان ہے دکھ درد مٹانیوال اہے جسے چاہتا ہے کامیاب بناتا ہے وہ اس دنیاوی زندگی کے اندھے کوئیں سے باہر نکلانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ خدا کی پیار بھری عبادت و ریاضت سے انسان سے زندگی کامیاب بنا لیتا ہے ۔ پاکدامنی کو اپنا جسم بنائیا ہے اور زندگی کی بھاری آگ سے خود ہی بچائیا ہے ورنہ عبادت وریاضت اور نفس پر ضبط حاسل کرنے کی توفیق کہاں ہے ۔ مراد نہیں ہے ۔ آغاز علام یا روز اول سے لیکر آخر تاقیامت موجود ہستی ہے ۔ جو انسان عقل و ہوش سے اوپر اندازے اور اعداد و شمار سے بعید ہے ۔ اے خدا تیرے در سے تیرا خدمتگار تیرا نام جو سچ صدیوی اور حقیقت سے مانگتا ہے ۔ اے نانک۔ میرا روحانی رتبہ بخشنے والا ہے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
کت کءُ ڈہکاۄہُ لوگا موہن دیِن کِرپائیِ ॥੧॥
ایَسیِ جانِ پائیِ ॥
سرنھِ سوُرو گُر داتا راکھےَ آپِ ۄڈائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بھگتا کا آگِیاکاریِ سدا سدا سُکھدائیِ ॥੨॥
اپنے کءُ کِرپا کریِئہُ اِکُ نامُ دھِیائیِ ॥੩॥
نانکُ دیِنُ نامُ ماگےَ دُتیِیا بھرمُ چُکائیِ ॥੪॥੪॥੨੦॥
لفظی معنی:
گت کرو۔ کیون ۔کس لئے ۔ ڈہکاوؤ۔ ڈگمگاتے ہو۔ موہن ۔ محبت ۔ میں گرفتار کرنے والا۔ دین ۔ غریبوں ۔ ناداروں ۔ کرپائی ۔ مہربان (1) جان پیئی ۔ سمجھ آئی ۔ سرن ۔پناہ ۔ سورو۔ بہادر۔ گرداتا۔ سخی مرشد۔ وڈائی ۔ عظمت ۔ رہاؤ۔ آگیاکاری ۔ فرمانبرداری ۔ سکھدائی ۔ آرام پہنچانیوالا ۔ نام دھیائی ۔ نام میں دھیان کروں ۔ دتیا۔ دویت ۔ بھرم چکائی ۔ وہم و گمان مٹا کر ۔
ترجمہ:
اسطرح سمجھ آئی ہے کہ بہادر مرشد سخی عزت کا محافظ ہے ۔ رہاؤ۔ اے انسان کیوں ڈگمگاتا ہے خدا غریبوں ناداروں پر مہربانی کرتا ہے ۔ خدا اپنے عابدوں کی عرض ماننے والا ہے اور ہمیشہ آرام پہنچاتا ہے (2) اے خدا پانے خدمتگار پر کرم فرمائی کر کہ تیرا خادم تیرا نام یاد رکھے (3) دوئی دؤیت مٹاکر ناداری نانک تیرے نام کی بھیک مانگتا ہوں۔
ماروُ مہلا ੫॥
میرا ٹھاکُرُ اتِ بھارا ॥
موہِ سیۄکُ بیچارا ॥੧॥
موہنُ لالُ میرا پ٘ریِتم من پ٘رانا ॥
مو کءُ دیہُ دانا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سگلے مےَ دیکھے جوئیِ ॥
بیِجءُ اۄرُ ن کوئیِ ॥੨॥
جیِئن پ٘رتِپالِ سماہےَ ॥
ہےَ ہوسیِ آہے ॥੩॥
دئِیا موہِ کیِجےَ دیۄا ॥
نانک لاگو سیۄا ॥੪॥੫॥੨੧॥
لفظی معنی:
ات بھارا۔ نہایت بلند عظمت ۔ سیوک ۔ خدمتگار ۔ بیچارا۔ عاجز۔ مسکین (1) موہن۔ اپنی محبت کرنیوالا ۔ لعل ۔ سرخرو۔ پریتم من پانا ۔ زندگی اور دل کو پیارا۔ دانا۔ بھیک۔ خیرات ۔ سگللے ۔ سارے ۔ جوئی۔ اسے تلاش کرے ۔ بیجو ۔ اسکے علاوہ (2) جئین ۔ جانداروں کو ۔ پرتپال۔ پروش ۔ سماہے ۔ سنبھالتا ہے ۔ مجھ پر ۔ کیجئے ۔ کرؤ۔ سیوا۔ خدمت۔
ترجمہ:
اے دلربا سرخرو میرے دل وجان کے پیارے مجھے اپنا دان عنایت کیجیئے ۔ مراو نام سچ حق و حقیقت ۔ رہاؤ۔ مریا آقا بہت ہی قوت کا مالک عطیم ہستی ہے (1) سب میں اسی کا دیداردکھائی دیتا ہے نیہں اسکے علاوہ کوئی (2) جانداروں کی پرورش کرتا ہے اور سنبھال کرتا ہے مراد روزی دیتا ہے (2) جو ہر رور زماں ماضی حاصل اور مستقبل تھاہے اور ہوگا (3) اے فرشتہ سیرت مجھے پر مہربانی کیجئے نانک تیری خدمت کرے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
پتِت اُدھارن تارن بلِ بلِ بلے بلِ جائیِئےَ ॥
ایَسا کوئیِ بھیٹےَ سنّتُ جِتُ ہرِ ہرے ہرِ دھِیائیِئےَ ॥੧॥
مو کءُ کوءِ ن جانت کہیِئت داسُ تُمارا ॥
ایہا اوٹ آدھارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سرب دھارن پ٘رتِپارن اِک بِنءُ دیِنا ॥
تُمریِ بِدھِ تُم ہیِ جانہُ تُم جل ہم میِنا ॥੨॥
پوُرن بِستھیِرن سُیامیِ آہِ آئِئو پاچھےَ ॥
سگلو بھوُ منّڈل کھنّڈل پ٘ربھ تُم ہیِ آچھےَ ॥੩॥
اٹل اکھئِئو دیۄا موہن الکھ اپارا ॥
دانُ پاۄءُ سنّتا سنّگُ نانک رینُ داسارا ॥੪॥੬॥੨੨॥
لفظی معنی:
پتت۔ بد اخلاق ۔ اخلاق سے گرے ہوئے ۔ ادھارن بچانیوالا ۔ تارن ۔ کامیابی ۔ بخشنے والا ۔ بلے بل جاییئے ۔ قربان جاؤں ۔ بھیٹے ۔ ملائے ۔ سنت ۔ خدا رسید ہ پاکدامن ۔ جت۔ جس سے ۔ ہرے ہر دھیاییئے ۔ خدا میں دھیان لگائیں (1) کہت ۔ کہتا ہوں۔ داس۔ غلام۔ خدمتگار ۔ اوت۔ سہارا۔ آدھار۔ آصرا ۔ رہاؤ۔ سرب دھارتن ۔ سب کو آسرا دینے والا ۔ پرتپارن ۔ پرورش کرنیوالا۔ بنؤ دینا ۔ میری ایک عاجز و مسکین کی گذارش ہے ۔ بدھ ۔ منصوب ہ ۔ طریقہ ۔ مینا ۔ مچھلی (2) بستھیرن ۔ پھیلاؤ۔ سوآمی ۔ مالک۔ آہے ۔ ہے ۔ سگلوں ۔ سارے ۔ بھو منڈل۔ زمینی خطے ۔ کھنڈل ۔حصے ۔ آتل۔ صدیوی ۔ مستقل ۔ اکھیؤ۔ لافناہ ۔نہ مٹنے والا۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر۔ اپارا۔ وسیع ۔ دان پاوؤ۔ خیرات ۔ کیجیئے ۔ سنت سنگ ۔ سنت کا ساتھ ۔ صحبت ۔ رین ۔ دہول ۔ داسار ۔ تیرے خدمتگاروں کی ۔
ترجمہ:
اے خدا مجھے کوئی نہیں جانتا تیرا خدمتگار غلام کہتے ہیں مجھے یہی سہارا ہے اور یہی آسرا ہے (1) رہاؤ۔ گناہگاروں بد اخلاقوں کو بچا نیوالے کامیاب کرنیوالے پر ہمیشہ قربان جائیں۔ کسی اسیے ولی اللہ سے ملاپ ہو جسکے ویسلے سے خدا کی عبادت اور دھیان دے سکیں (1) سارے جانداروں کا سہارا سب کی پرروش کرنیوال اپرودرگار میں عاجز مسکین ایک عرض گذارتا ہوں کہ تم جل ہو اور میں مچھلی اسکا طریقہ تم ہی جانتے ہو (2) اے مکمل پھیلاؤ والے ہر جگہ ہر ایک میں بسنے والے میں تیرا پیروکار پیروری کرنے والا ہوں سارے زمینی خطے اور حصے تیرے ہی ہیں اور تیرے کئے ہوئے ہیں (3) اے مستقل لافناہ ہستی نور درلربا عقل و ہوش سے بعید اعداد و اندازے سے باہر تیرے پاکدامن رسید ہ سنتوں کا ساتھ وصحبت اور تیرے خدمتگاروں غلاموں کے پاؤں کی دہول کی خیرات دیجیئے نانک کو .
ماروُ مہلا ੫॥
ت٘رِپتِ آگھاۓ سنّتا ॥
گُر جانے جِن منّتا ॥
تا کیِ کِچھُ کہنُ ن جائیِ ॥
جا کءُ نام بڈائیِ ॥੧॥
لالُ امولا لالو ॥
اگہ اتولا نامو ॥੧॥ رہاءُ ॥
اۄِگت سِءُ مانِیا مانو ॥
گُرمُکھِ تتُ گِیانو ॥
پیکھت سگل دھِیانو ॥
تجِئو من تے ابھِمانو ॥੨॥
نِہچلُ تِن کا ٹھانھا ॥
گُر تے مہلُ پچھانھا ॥
اندِنُ گُر مِلِ جاگے ॥
ہرِ کیِ سیۄا لاگے ॥੩॥
پوُرن ت٘رِپتِ اگھاۓ ॥
سہج سمادھِ سُبھاۓ ॥
ہرِ بھنّڈارُ ہاتھِ آئِیا ॥
نانک گُر تے پائِیا ॥੪॥੭॥੨੩॥
لفظی معنی:
ترپت۔ دل کی تسلی ہوئی ۔ اگھائے ۔ خواہش باقی نہ رہی ۔ سنتا ۔ عاشقان خدا۔ گر جانے جن منتا۔ جسنے مرشد کی نصیحت و واعظ کو سمجھ لیا۔ نام وڈائی ۔ خدا کے نام سچ ۔ حق وحقیقت کی عظمت (1) امولا۔ جسکی قیمت مقرر نہ ہو سکے ناہیت بیش قیمت۔ اگیہہ۔ پکڑ سے باہر۔ اتولا۔ جسکو تولا نہ جا سکے ۔ نامو۔ نام ۔ رہاؤ۔ اوگت ۔ لافناہ ۔ سیؤ۔ ساتھ ۔ من مانیا۔ دل نے تسلیم کر لیا ۔ گورمکھ تت گیانو۔ اس نے مرشد کے وسیلے حقیقت سمجھ لی ۔ پیکھت۔ دیکھتے ہوئے ۔ تجیؤ۔ چھوڑ ۔ ابھیمانو ۔ غرور ۔ تکبر ۔ (2) نہچل۔ مستقل۔ ٹھانہ ۔ ۔ محل۔ گھر۔ اندن ۔ ہر روز۔ جاگے ۔ بیداری ۔ ہوشیاری (3) پورن ۔ مکمل ۔ ترپت ۔ اگھائے ۔ تسلی ہوئی ۔ کمی نہیں رہی ۔ سہج سمادھ سبھائے ۔ روحانی و ذہنی قدرتی طور سکون میں دھیان۔ ہر بھنڈار ۔ الہٰی خزانہ ۔
ترجمہ:
خدا نام اتنا بیش قیمت ہے جس کی دنیاوی قیمت مقرر نہیں ہوسکتی ہر ایک بیش قیمت لعل اور مزرد ہے ۔ اسکے برابر دنیا کی کوئی شے نہیں نہ کسی کو اسکی برابری کا درجہ دیا جاسکتا ہے ۔ رہاؤ ۔ نہون نے واعظ پندونصائح مرشد کو سمجھ لیا (وہ ) ان عاشقان خدا (سنتو) نے روحانی و ذہنی تسلی پائی ۔ جن کو الہٰی نام عظمت حاصل ہو جاتی ہے ان کی بابت کچھ بیان نہیں کیا جا سکتا وقت کا (1) جنکے دلمیں خدا میں یقین اور وشواش پیدا ہوگیا اسے مرید مرشد ہوکر اسے روحانی واخلاقی زندگی گذارنے کا علم اور حقیقت و مقصد کا پتہ حاصل ہوگیا۔ سمجھ آگئی ۔ دل سے غرور اور تکبر نکال کر خدا میں اپنی توجہ دیتے ہیں (2) مرشد سے منزل زندگی کی پہچان کر لیتے ہیں اور مستقل راہ زندگی اپنا لیتے ہیں ہر روز ملاپ مرشد سے روحانی وذہنی زندگی کی راہوں کو ہوشیاری اور بیداری سے گذارنے کا سلیقہ و طریقہ سیکھتے ہیں اور خدمت خدا میں مصروف رہتے ہیں (3)
سکون پاتے ہیں اور الہٰی نام سچ وحقیقت کا خزانہ پا لیتے ہیں۔ مگر اے نانک۔ یہ خزانہ مرشد سے ملتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੫ گھرُ ੬ دُپدے
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
چھوڈِ سگل سِیانھپا مِلِ سادھ تِیاگِ گُمانُ ॥
اۄرُ سبھُ کِچھُ مِتھِیا رسنا رام رام ۄکھانُ ॥੧॥
میرے من کرن سُنھِ ہرِ نامُ ॥
مِٹہِ اگھ تیرے جنم جنم کے کۄنُ بپُرو جامُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دوُکھ دیِن ن بھءُ بِیاپےَ مِلےَ سُکھ بِس٘رامُ ॥
گُر پ٘رسادِ نانکُ بکھانےَ ہرِ بھجنُ تتُ گِیانُ ॥੨॥੧॥੨੪॥
لفظی معنی:
سیانپا۔ دانشمندی ۔ گمان ۔ غرور ۔ تکبر۔ متھیا۔ جھوٹا۔ کفر۔ مٹ جانیوالا ۔ وکھان۔ کہہ۔ رسنا۔ زبان (1) کرن ۔ کان ۔ اگھ ۔ پاپ۔ گناہ۔ بپرو۔ بچارے ۔ جام۔ جمدوت ۔ ملازم فرشتہ موت ۔ رہاؤ۔ دین ۔ محتاجی ۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد ۔ وکھانے ۔ بیان کرتا ہے ۔ ہر بھجن۔ خد اکی عبادت حمدوثناہ ۔ تت گیان۔ اصلی ۔حقیقی علم و دانش
ترجمہ:
اے دل کانوں سے خدا کا نام جو سچ۔ حق اور حقیقت ہے سن تاکہ تیرے دیرینہ کئے ہوئے گناہ مٹ جائیں۔ تاکہ روحانی وذہنی موت کا دخل نہ رہے ۔ رہاؤ۔ اے انسان ہر قسم کی دانشمندیاں چھوڑ کر پاکدامن انسان کے ملاپ سے غرور اور تکبر دور کر۔ خدا کا نام لے ۔ دوسرا سب کچھ کفر ہے اور ختم ہو جانیوالا ہے (1) تاکہ نہ عذاب آئے نہ محتاجی رہے اور آرام و آسائش حاصل ہو۔ رحمت مرشد سے نانک بتاتا ہے کہ الہٰی عبادت و ریاضت ہی حقیقی سمجھ ہے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
جِنیِ نامُ ۄِسارِیا سے ہوت دیکھے کھیہ ॥
پُت٘ر مِت٘ر بِلاس بنِتا توُٹتیاے نیہ ॥੧॥
میرے من نامُ نِت نِت لیہ ॥
جلت ناہیِ اگنِ ساگر سوُکھُ منِ تنِ دیہ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بِرکھ چھائِیا جیَسے بِنست پۄن جھوُلت میہ ॥
ہرِ بھگتِ د٘رِڑُ مِلُ سادھ نانک تیرےَ کامِ آۄت ایہ ॥੨॥੨॥੨੫॥
لفظی معنی:
وساریا ۔ بھلائیا۔ کھیہہ۔ خاک۔ بلاس۔ عیش و عشرت ۔ بنتا ۔بیوی ۔ نہہ۔ سمبندھ ۔ رشتے (1) جلت ناہی اگن ساگر۔ مراد خوہشات کی بہتات ذہنی سکون نہ جالئیگی (1) ۔ رہاؤ۔ برکھ ۔ شجر ۔ درخت۔ چھائیا۔ سایہ۔ پون ۔ ہوا۔ میہہ۔ بادل۔ جھولت۔ اُڑا دیتی ہے ۔ درڑ۔ پختہ ۔ پکی ۔ آوت ایہہ۔ یہ آئیگی ۔
ترجمہ:
اے دل یاد خدا کو ہر روز کیا کر۔ تاکہ تیرا دل و جان خواہشات کی آگ میں نہ جلے اور تیرا دل و جان آرام و آسائش محسوس کرے ۔ رہاؤ۔ جنہوں نے الہٰی نام حق سچ و حقیقت بھلا دی مٹی میں ملتے دیکھے ہیں ۔ بیٹے دوست اور عیش و عشرت اور بیوی کے رشتے اور محبتیں ختم ہوجاتی ہیں (1) جیسے درخت کا سایہ مٹ جاتا ہے ہوا بادل کو اُرا لیجاتی ہے ۔ اے انسان پاکدامن انسان کے ملاپ سے الہٰی عیشق کو پختہ بناے اے نانک۔ یہی تیرے کام آئیگا۔
ماروُ مہلا ੫॥
پُرکھُ پوُرن سُکھہ داتا سنّگِ بستو نیِت ॥
مرےَ ن آۄےَ ن جاءِ بِنسےَ بِیاپت اُسن ‘ن’ سیِت ॥੧॥
میرے من نام سِءُ کرِ پ٘ریِتِ ॥
چیتِ من مہِ ہرِ ہرِ نِدھانا ایہ نِرمل ریِتِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ک٘رِپال دئِیال گوپال گوبِد جو جپےَ تِسُ سیِدھِ ॥
نۄل نۄتن چتُر سُنّدر منُ نانک تِسُ سنّگِ بیِدھِ ॥੨॥੩॥੨੬॥
لفظی معنی:
پرکھ پورن ۔ کامل ہستی ۔ سکھیہہ ۔ دتا۔ آرام پہنچانیوالا۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ بستو نیت۔ سدا ساتھ بستا ہے ۔ ونسے ۔ مٹتا ہے ۔ اسن ۔ گرمی ۔ سیت۔ سردی ۔ بیاپت۔ اثر انداذ (1) نام ۔ سچ حق و حقیقت ۔ اصلیت۔ چیت۔ یاد کر۔ ندھانا۔ خزانہ ۔ نرمل ریت۔ پاک رسم (1) رہاؤ۔ کرپال۔ مہربان۔ گوپال۔ مالک علام۔ سیدھ ۔ راہ راست۔ زندگی گذارنے کا صحیح راستہ ۔ طریقہ ۔ نوتن ۔ نوجوان ۔ نول۔ نیا۔ چتر۔ دانشمند ۔ سنگ بیدھ ۔ اشتراک بنا ۔
ترجمہ:
اے دل خدا کے نام جو سچ ہے صدیوی حق اور حقیقت ہے اس سے پریم پیار کر یہ اوصاف کا خذانہ ہے اسے دلمیں بسا پاک زندگی بسر کر نیکا صحیح اور سیدھا راستہ اور طرز زندگی ہے ۔ کامل ہستی آڑام و آسائش بخشنے والا جو ہر وقت ساتھ بستا ہے ۔ جو تناسخ میں پڑتا ہے ۔ نہ اس پر گرمی سردی آچر انداز ہوتی ہے ۔ جو لافناہ ہے (1) خدا مہربان رحمان الرحیم ہے مالک عالم و قائنات ہے جو اسکی یادوریاض کرتا ہ وہ صحیح اور سیدھا طرز زندگی پالیتا ہے اور منزل مقصود زندگی پالیتا ہے وہ ہر وقت نوجوان نیا دانشمند ہے ۔ اے نانک اس سے اپنا رشتہ اور اشتراک پیدا کر۔
ماروُ مہلا ੫॥
چلت بیَست سوۄت جاگت گُر منّت٘رُ رِدےَ چِتارِ ॥
چرنھ سرنھ بھجُ سنّگِ سادھوُ بھۄ ساگر اُترہِ پارِ ॥੧॥
میرے من نامُ ہِردےَ دھارِ ॥
کرِ پ٘ریِتِ منُ تنُ لاءِ ہرِ سِءُ اۄر سگل ۄِسارِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جیِءُ منُ تنُ پ٘رانھ پ٘ربھ کے توُ آپن آپُ نِۄارِ ॥
گوۄِد بھجُ سبھِ سُیارتھ پوُرے نانک کبہُ ن ہارِ ॥੨॥੪॥੨੭॥
لفظی معنی:
چلت ۔ چلتے پھرتے ۔ سیست ۔ بیٹھتے ۔ سووت جاگت۔ سوتے وقت اور بیداری میں۔ گرمنتر۔ واعظ مرشد ۔ استاد کی نصیحت ۔ ردے چتار۔ دلمیں بسا ۔ یاد رکھ ۔ سنگ سادہو ۔ صحبت پاکدامن ۔ بھج۔ اختیار کر ۔ بھوسا گر ۔ خوفناک سمندر (1) ہر وے دھار۔ دلمیں بسا۔ اور سگل وسار۔ دوسرے سبھ بھلا (1) رہاؤ۔ جیؤ۔ روح۔ زندگی ۔ من تن ۔ دل وجان۔ آپن آپ۔ خودی ۔ غرور ۔ گوبند بھج۔ خدا کی حمدوثناہ کر ۔ سوآرھ ۔ مقصد۔ مطلب۔ ہار۔ شکست ۔
ترجمہ:
اے دل خدا کے نام ست سچ حق و حقیقت دلمیں بسا سب کچھ بھلا کر دل و جان مراد تر دل سے خدا کو پیار کر (1) رہاؤ۔ چلتے پھرتے سوتے جاگتے سبق واعظ مرشد دلمیں بساؤ۔ پاکدامن کی پناہ لے اور اسکے ساتھ رہ صحبت اختیار کر اس سے زندگی جو ایک خوفناک سمندر کی مانند ہے ۔ اسمیں کامیابی حاسل کرے مراد اس سمندر کو عبور کرے (1) یہ زندگی اور دل و جان خدا کے ہیں تو اپنی خودی اور تکبر دور کر خدا کو یاد کر تیری تمام ضرورتیں مطلب و مقاصد پورے ہونگے اے نانک کبھی زندگی میں شکست نہ کھائیگا۔
ماروُ مہلا ੫॥
تجِ آپُ بِنسیِ تاپُ رینھ سادھوُ تھیِءُ ॥
تِسہِ پراپتِ نامُ تیرا کرِ ک٘رِپا جِسُ دیِءُ ॥੧॥
میرے من نامُ انّم٘رِتُ پیِءُ ॥
آن ساد بِسارِ ہوچھے امرُ جُگُ جُگُ جیِءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامُ اِک رس رنّگ ناما نامِ لاگیِ لیِءُ ॥
میِتُ ساجنُ سکھا بنّدھپُ ہرِ ایکُ نانک کیِءُ ॥੨॥੫॥੨੮॥
لفظی معنی:
تج آپ ۔ خودی چھوڑ۔ دنسی ۔ مٹے ۔ تاپ ۔ تشویش ۔ فکرمندی ۔ عذآب ۔ رین ۔ دہول۔ سادہو ۔ جسنے طرز زندگی درست بنالی ہو۔ پاکدامن۔ تھیؤ۔ ہوجا۔ تسیہہ۔ اُسے ۔ پراپت۔ حاصل ۔ کرپا۔ مہربانی ۔ کرم و عنایت (1) انمرت ۔ آب حیات ۔ وہ پانی جس سے زندگی جاویداں ہو جاتی ہے ۔ آن ساد۔ دوسرے لطف مزے ۔ بسار۔ بھلا کر ۔ ہو چھے ۔ جلدی ختم ہو جانیوالے ۔ امر۔ جاویداں۔ رہاؤ۔ نام ایک ۔ واحد نام۔ رس۔ لطف۔ رنگ ۔ پریم ۔ پیار ۔ لیؤ۔ لگن ۔ محبت۔ سکھا۔ ساتھی ۔ بندھپ ۔ رشتہ دار
ترجمہ:
اے دل زندگی جاویداں بنانیکے لئے خدا کا نام سچ حق وحقیقت جو زندگی کے لئے آبحیات ہے جو زندگی کو روحانی اور اخلاقی طور پر پاک اور جاویداں بنا دیتا ہے نوش کر کمینی حرکتیں اور لذتیں اور لطف چھوڑ دے اور بھلا دے ۔ رہاؤ۔ اے دل خودی چھوڑ اور مرشد کا پناہکیر ہوکر اسکے قدموں کی دہول ہو جا تیرے تمام عذاب اور دکھ درد مٹ جائینگے ۔ مگر اے خدا تیرا نام اسے نصیب ہوتا ہے ۔ جس پر تیری کرم و عنایت ہو (1) جس انسان نے خدا کے واحد نام کو ہی اپنا دوست رشتہ دار بنا لیا اور خدا کے نام میں دھیان میں اپنا آپ محو ومجذوب کر لیا اے نانک اسکے لئے نام ہی دنیا کے نعمتوں کی لذت و لطف ہوگیا۔
ماروُ مہلا ੫॥
پ٘رتِپالِ ماتا اُدرِ راکھےَ لگنِ دیت ن سیک ॥
سوئیِ سُیامیِ ایِہا راکھےَ بوُجھُ بُدھِ بِبیک ॥੧॥
میرے من نام کیِ کرِ ٹیک ॥
تِسہِ بوُجھُ جِنِ توُ کیِیا پ٘ربھُ کرنھ کارنھ ایک ॥੧॥ رہاءُ ॥
چیتِ من مہِ تجِ سِیانھپ چھوڈِ سگلے بھیکھ ॥
سِمرِ ہرِ ہرِ سدا نانک ترے کئیِ انیک ॥੨॥੬॥੨੯॥
لفظی معنی:
پرتپال ۔ پرورش۔ اور ۔ پیٹ۔ سوئی ۔ وہی ۔ صوامی ۔ آقا۔ ایہا۔ یہاں۔ بوجھ ۔ سمجھ ۔ بدھ بیک ۔ نتیجہ خیز عقل و ہوش سے (1) ٹیک۔ آصرا۔ توکیا۔ تجھے پیدا کیا۔ کرن کارن ۔ کرنیوالا اور سبب پیدا کرنیوالا ۔ رہاؤ۔ تج سیانپ ۔ دانمشندی چھوڑ کر ۔ بھیکھ ۔ مذہبی پہرواوے ۔ سمر ۔ یاد کر ۔
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام کو اپنا آسرا بنا خیال کر ۔ جس نے تجھے پیدا کیا ہے ۔ خدا ہی سب کچھ کرنے کرانیوالا اور سبب پیدا کرنیوالا ہے مراد بنیاد علام ہے ۔ رہاؤ۔ خدا پرورش کرتا ہے ماں کے پیٹ میں حفاظت کرتا ہے اور آنچ نہیں آنے دیتا وہی مالک اس دنیا میں محافظ بنتا ہے اے انسان نتیجہ خیز عقل و ہوش سے اس حقیقت کو سمجھ (1) اے دل دانشمندی اور چالاکی چھوڑ کر اور سارے مذہبی دکاھوے اور بھیس بنانے چھوڑ کر یاد خدا کو کر اے نانک۔ اس سے بیشمار لوگوں نے زندگی کامیاب بنائی ۔
ماروُ مہلا ੫॥
پتِت پاۄن نامُ جا کو اناتھ کو ہےَ ناتھُ ॥
مہا بھئُجل ماہِ تُلہو جا کو لِکھِئو ماتھ ॥੧॥
ڈوُبے نام بِنُ گھن ساتھ ॥
کرنھ کارنھُ چِتِ ن آۄےَ دے کرِ راکھےَ ہاتھ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سادھسنّگتِ گُنھ اُچارنھ ہرِ نام انّم٘رِت پاتھ ॥
کرہُ ک٘رِپا مُرارِ مادھءُ سُنھِ نانک جیِۄےَ گاتھ ॥੨॥੭॥੩੦॥
لفظی معنی:
پتت پاون ۔ بداخلاق نا پاک زندگی بسر کر نیوالوں کو پاک بنانیوالا ۔ اناتھ ۔ بے مالک بے سہارا۔ ناتھ ۔ مالک ۔ بھؤجل۔ خوفناک سمندر۔ تلہو ۔ بٹیر ی ۔ کشتی ۔ ماتھ ۔ پیشانی (1) نام بن ۔ سچ وحقیقت کے بغیر ۔ گھن ساتھ ۔ بیشمار قافلے ۔ کرن کارن ۔ کرنیوالاسبب پیدا کرنیوالا ۔ رہاؤ۔ سادھ سنگت ۔ صحبت و قربت پاکدامناں ۔ گن اُچارن ۔ حمدوچناہ ۔ صفت صلاح۔ پاتھ ۔ راستہ ۔ انمرت پاتھ ۔ روحانی واخلاقی پاکیزہ زندگی کی راہ یا راستہ ۔ گاتھ ۔ گاتھا ۔ واعظ ۔ نصیحت ۔
ترجمہ:
قافلوں کے قافلے بغیر الہٰی نام سچ حق اور حقیقت اور اصلیت اپنانے کے بغیر اس دنیاوی زندگی کے خوفناک سمند رمیں ڈوب رہے ہیں۔ اس عالم کو پیدا کرنیوالا اور اسباب پیدا کرنیوالا انکے دلمیں نہیں بستا ۔ رہاؤ۔ بداخلاق روحانی ناپاکوں کو پاک بنانیوالا ہے ۔ جسکا نام سچ ست ۔ جو بے سہارا بے مالکوں کا مالک ہے وہ اس دنیاوی طوفان سے بھرے خوفناک سمند رسے کامیابی سے عبور کرنے کے لئے ایک جہاز بیٹری یا کشتی ہے اسے ملتا ہے جسکے نصیب میں ہے (1) پاکدامنوں کی صحبت و قربت میں الہٰی حمدوچناہ کرنا ۔ صفت صلاح کرنا ہی روحانی اخلاقی زندگی بسر کرنیکا واحد ذریعہ اور زندگی کو جاویداں بنانے کا طریقہ ہے ۔ اے خدا کرم و عنایت فرماؤ کہ نانک اس حمدوثناہ سنکر روحانی واخلاقی زندگی جیئے ۔
ماروُ انّجُلیِ مہلا ੫ گھرُ ੭
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سنّجوگُ ۄِجوگُ دھُرہُ ہیِ ہوُیا ॥
پنّچ دھاتُ کرِ پُتلا کیِیا ॥
ساہےَ کےَ پھُرمائِئڑےَ جیِ دیہیِ ۄِچِ جیِءُ آءِ پئِیا ॥੧॥
جِتھےَ اگنِ بھکھےَ بھڑہارے ॥
اوُردھ مُکھ مہا گُبارے ॥
ساسِ ساسِ سمالے سوئیِ اوتھےَ کھسمِ چھڈاءِ لئِیا ॥੨॥
ۄِچہُ گربھےَ نِکلِ آئِیا ॥
کھسمُ ۄِسارِ دُنیِ چِتُ لائِیا ॥
آۄےَ جاءِ بھۄائیِئےَ جونیِ رہنھُ ن کِتہیِ تھاءِ بھئِیا ॥੩॥
مِہرۄانِ رکھِ لئِئنُ آپے ॥
جیِء جنّت سبھِ تِس کے تھاپے ॥
جنمُ پدارتھُ جِنھِ چلِیا نانک آئِیا سو پرۄانھُ تھِیا ॥੪॥੧॥੩੧॥
لفظی معنی:
انجلی ۔ دست ۔ بستہ گذارش ۔ سنجوگ ۔ ملاپ ۔ وجوگ ۔ جدائی۔ دھرہو۔ بارگاہ الہٰی سے ۔ پنچ دھات۔ پانچ مادیات ۔ ہوا۔ پانی ۔ آگ ۔ خاک اور آکاس یا آسمان ۔ پتلا ۔ جسم۔ ساہے کے فرمائیڑے ۔ الہٰی فرمان کیمطابق ۔ جیؤ ۔ جند۔ بجان ۔ روح (1) جتھے ۔ جہاں ۔ اگن ۔ آگ۔ بھکھے بھڑہارے ۔ آگ جل رہی ہے ۔ اوردھ مکھ ۔ الٹا ۔ الٹے منہ نیچے کی طرف۔ مہا غبارے ۔ بھاری اندھیرے میں ساسا ساس ۔ ہر سانس کے ساتھ ۔ سمالے (سنبھالتا ہے ) ۔ یاد خدا کو کرتا ہے ۔ سوئی ۔ وہی ۔ اوتھے ۔ وہاں۔ خصم۔ مالک (2) گربھے ۔ پیٹ۔ وسار۔ بھلا۔ دنی چت لائیا۔ دیا سے محبت کرنے لگا ۔ آوے جائے ۔ تناسخ ۔ بھوئیئے ۔ بھٹکن ۔ غمگینی ۔ تھائے ۔ ٹھکانہ (3) جیئہ جنت۔ مخلوقات ۔ تس کے تھاپے ۔ اسکے پیدا کئے ہوئے ۔ جنم پدارتھ ۔ زندگی کی نعمعت جن چلیا۔ جیت لیا۔ پرونا ۔ منظور ۔
ترجمہ:
ملاپ اور جدائی رضائے الہٰی کے مطابق آغاز عالم سے ہونا آئیا ہے خدا نے پانچ مادیات ہوا۔ آگ پانی زمین یا خاک وآسمان کے ملاپ سے اس جسم کو پیدا کیا ہے اسی کے فرمان سے اسمیں روح پھونکی گئی ہے (1) جہاں ماں کے پیٹ میں آگ بھٹکتی ہے ۔ اس اندھیرے غبار میں الٹے رخ لٹکتا ہے ۔ وہاں ہر سانس یاد خدا کو کرتا ہے وہان اسے خدا بچاتا ہے (2) جب یہ جاندار جنم لے لیتا تو خدا کو بھلا کر تو دنیایو نعتموں سے دل لگتا ہے ۔ لہذا تناسخ میں پڑجاتا ہے اور بھٹکن میں پڑ کر ٹھکانہ نہیں پاتا (3) ساری مخلوقات خدا کی ہی پیدا کی ہوئی ہے اور خود ہی اسکا محافط بھی ہے جس نے زندگی کی نعمت جیت لی اس پر فتح حاصل کرلی اے نانک۔ اسکا جنم لینا خدا کو منظور ہوتا ہے
ماروُ مہلا ੫॥
ۄیَدو ن ۄائیِ بھیَنھو ن بھائیِ ایکو سہائیِ رامُ ہے ॥੧॥
کیِتا جِسو ہوۄےَ پاپاں ملو دھوۄےَ سو سِمرہُ پردھانُ ہے ॥੨॥
گھٹِ گھٹے ۄاسیِ سرب نِۄاسیِ استھِرُ جا کا تھانُ ہے ॥੩॥
آۄےَ ن جاۄےَ سنّگے سماۄےَ پوُرن جا کا کامُ ہے ॥੪॥
بھگت جنا کا راکھنھہارا ॥
سنّت جیِۄہِ جپِ پ٘ران ادھارا ॥
کرن کارن سمرتھُ سُیامیِ نانکُ تِسُ کُربانُ ہے ॥੫॥੨॥੩੨॥
لفظی معنی:
ویدو ۔ ڈاکٹروں ۔ حکیموں ۔ وائی ۔ ضامتوں ۔ محافظوں ۔ ایک سہائی ۔ واحد مددگار۔ (1) جیسو ۔ جسکا۔ پاپا ملودہووے ۔ گناہوں سے پاک بنائے (2) گھٹ گھٹے ۔ ہر دلمیں داسی ۔ بستا ہے ۔ سرب نواسی ۔ سب میں بستا ہے ۔ استھر ۔ مستقل ۔ نہ ہلنے والا۔ تھان۔ ٹھکانہ (3) آوے نہ جاوے ۔ جو نہ پیدا ہوتا ہے نہ اسے موت ہے ۔ سنگے ۔ ساتھ ۔ سماوے ۔ بستا ہے ۔ پورن ۔ مکمل (4) راکھنہار۔ محافظ ۔ پران ادھار۔ زندگی کا آسرا۔ سرن کارن ۔ سمرتھ ۔ کرنے اور کرانے کی توفیق رکھتا ہے ۔
ترجمہ:
نہ کوئی وید ۔ ڈاکٹر یا حکیم نہ ہی کوئی نہ کوئی بہن اور بھائی ما سوائے واحد خدا کے نہ کوئی دوائی کارگرثابت ہوتی ہے خدا ہی امداد کی توفیق رکھتا ہے (1) جسکا کیا ہوہتا ہے جو گناہوں کی ٖلاظت مٹا تا ہے ۔ اس بلند عظمت ہستی (کو) کی یادریاض کرتے رہو (2) جو ہر دلمیں ہر مقام پر بستا ہے ۔ جسکا ٹھکانہ مستقل اور پائیدار ہے (3) جو نہ پیدا ہوتا ہے نہ اسے موت ہے جو سب کے ساتھ بستا ہے جسکا ہر کام مکمل ہوتا ہے (4) وہ اپنے عاشقوں پریمیؤ پیاروں عابدوں کا محافظ ہے ۔ سنت ۔ ولی ۔ اسکی یادوریاض سے روحانی وااخلاقی حاصل کرتے ہیں۔ ان کی زندگی کا سہارا ہے نانک اس پر قربان ہے
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ماروُ مہلا ੯॥
ہرِ کو نامُ سدا سُکھدائیِ ॥
جا کءُ سِمرِ اجاملُ اُدھرِئو گنِکا ہوُ گتِ پائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پنّچالیِ کءُ راج سبھا مہِ رام نام سُدھِ آئیِ ॥
تا کو دوُکھُ ہرِئو کرُنھا مےَ اپنیِ پیَج بڈھائیِ ॥੧॥
جِہ نر جسُ کِرپا نِدھِ گائِئو تا کءُ بھئِئو سہائیِ ॥
کہُ نانک مےَ اِہیِ بھروسےَ گہیِ آنِ سرنائیِ ॥੨॥੧॥
لفظی معنی:
سکھدائی ۔ آرام وآسائش پہنچانیوالا ۔ روحانی وذہنی سکون دینے والا۔ سمر ۔ یادوریاض سے ۔ ادھریؤ۔ ادھارہوآ۔ گناہوں سے بچاؤ ہوا۔ اجامل ۔ قنوج کا ایک برہمن جو ایک پیشہ ور عورت کے ساتھ رہتا تھا ۔ جسکی بابت بھگولت میں درج ہے کہانی ۔ گنکا ۔ کی بابت بھی بھاگوت میں کہافی لکھی ہوئی ہے جو پیشہ ورعورت تھی ۔ ہوبھی ۔ پنچالی ۔ پنچال ایک علاقے کا نام ہے ۔ وہاں کی شہزادی (1) رہاؤ۔ راج سبھا ۔ شاہی دریار میں۔ سدھ ۔ ہوش۔ ہر یو مٹائیا ۔ کرنامیئہ ۔ مہربان ۔ احمدل۔ پیج بڈائی ۔ عزت افزا کی ۔ جس صفت صلاح ۔ کرپاندھ ۔ رحمتوں کا خزانہ ۔ رحمان الرحیم۔ گہی ۔ پکڑی ۔ سرنائی ۔ پناہگیری ۔
لفظی معنی:
خدا کا نام سچ ست ہمیشہ روحانی و ذہنی سکون دیتا ہے ۔ جسکی یادریاض اجامل جو ایک پیشہ ورعورت کے ساتھ رہتا تھا اور گنکا نامی پیشہ ورعورت تھی خدا کی یادوریاض سے بلند روحانی زندگی حاصل کی اور مزید گناہوں سے نجات پائی ۔ رہاؤ۔ پنچالی ۔ پنچال کے علاقے کے بادشاہ کی شہزادی تھی خدا کے نام میں دھیان لگانے کیوجہ سے تو رحمدل خدا نے اسکا عذآب شاہی دربار میں دور کیا اسطرح عزت و شہرت افزا کی (1) جس نے بھی اس مہربانیوں کے خزانے کے حمدوثناہ کی اسکا مددگار ہوآ۔ اے نانک بتادے کہ میں بھی اسی بھروسے خدا پناہگیر ہوا ہوں۔
ماروُ مہلا ੯॥
اب مےَ کہا کرءُ ریِ مائیِ ॥
سگل جنمُ بِکھِئن سِءُ کھوئِیا سِمرِئو ناہِ کن٘ہ٘ہائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کال پھاس جب گر مہِ میلیِ تِہ سُدھِ سبھ بِسرائیِ ॥
رام نام بِنُ زا سنّکٹ مہِ کو اب ہوت سہائیِ ॥੧॥
جو سنّپتِ اپنیِ کرِ مانیِ چھِن مہِ بھئیِ پرائیِ ॥
کہُ نانک زہ سوچ رہیِ منِ ہرِ جسُ کبہوُ ن گائیِ ॥੨॥੨॥
لفظی معنی:
کہا۔ کیا۔ سگل جنم۔ ساری زندگی ۔ وکھیان ۔ بدکاریوں ۔ گنہائی ۔ خدا۔ رہاؤ۔ کال پھاس۔ موت کا پھندہ ۔ گر ۔ گلے ۔ سدبھ ۔ ہوش۔ عقل ۔ بسرائی۔ بھلاوی ۔ سنکٹ ۔مصیبت میں۔ کو ۔ کون ۔ ہوت۔ ہوگا ۔ سہائی ۔ مددگار (1) ہر جس ۔ الہٰی حمدوثناہ ۔ کبہو ۔ کبھی ۔
ترجمہ:
اے میری ماں اب میں کیا کروں موقع گذر چکا ہے ساری زندگی بدکاری اور برے فعلوں میں گنوا دی کبھی خدا کی یاد نہیں کی (1) رہاؤ۔ جب موت کا پھندہ گلے پڑ گیا تو ہوش وحواس ختم ہوئے ۔ بوقت مصیبت خدا کے نام کے بغیر کوئی مددگار نہیں بنتا (1) جس جائیداد مال و دولت کو پانی سمجھتا تھا پل بھر میں دوسروں کی ہو گئی ۔ اے نانک کہہ دے ۔ تب انسان سوچتا ہے پچھتاتا ہے کہ کیوں خدا کی بندگی عبادت اور حمدوثناہ نہ کی
ماروُ مہلا ੯॥
مائیِ مےَ من کو مانُ ن تِیاگِئو ॥
مائِیا کے مدِ جنمُ سِرائِئو رام بھجنِ نہیِ لاگِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
جم کو ڈنّڈُ پرِئو سِر اوُپرِ تب سوۄت تےَ جاگِئو ॥
کہا ہوت اب کےَ پچھُتاۓ چھوُٹت ناہِن بھاگِئو ॥੧॥
اِہ چِنّتا اُپجیِ گھٹ مہِ جب گُر چرنن انُراگِئو ॥
سُپھلُ جنمُ نانک تب ہوُیا جءُ پ٘ربھ جس مہِ پاگِئو ॥੨॥੩॥
لفظی معنی:
مان ۔ وقار۔ غرور ۔ گیا گیؤ ۔ چھوڑ ۔ مد۔ نشہ ۔ جنم سراییؤ ۔ زندگی گذاری ۔ رام بھن ۔ خدا کی بندگی ۔رہاؤ۔ ڈنڈ ۔ ڈنڈا۔ لاٹھی ۔ سووت تے جاگیؤ۔ نیند سے بیدار ہوآ۔ غفلت ختم ہوئی ۔ بیداری آی ۔ کہا ۔ کیا ۔ چھوٹٹ ۔ نجات۔ نابن ۔ نہیں۔ بھاگیو ۔ بھاگنے سے (1) چنتا ۔ فکر تشویش ۔ گھٹ ۔ میہہ۔ دلمیں ۔ اتراگیؤ۔ محبت کی ۔ پاگیؤ۔پڑا۔
ترجمہ:
اے میری ماں اب میںد ل کا غرور اور تکبر چھوڑ دیا ہے کبھی خدا کو یاد نہ کیا ساری زندگی دنیاوی دولت کے نشے میں ضائع کردی ۔ رہاؤ۔ جب موت کا ڈنڈا سر پر لگا تب غفلت سے بیداری ہوئی مگر اب پچھتانے سے کیا بنتا ہے اور اب بھاگنے سے نجات حاصل نہیں ہوتی (1) یہ تشویش فکر مندری پیدا ہوئی جب پائے مرشد سے محبت ہوئی ۔ اے نانک۔ یہ زندگی تب کامیاب ہوتی ہے جب انسان الہٰی حمدوثناہ یا بندگی کرتا ہے ۔
ماروُ اسٹپدیِیا مہلا ੧ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
بید پُرانھ کتھے سُنھے ہارے مُنیِ انیکا ॥
اٹھسِٹھ تیِرتھ بہُ گھنھا بھ٘رمِ تھاکے بھیکھا ॥
ساچو ساہِبُ نِرملو منِ مانےَ ایکا ॥੧॥
توُ اجراۄرُ امرُ توُ سبھ چالنھہاریِ ॥
نامُ رسائِنھُ بھاءِ لےَ پرہرِ دُکھُ بھاریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ پڑیِئےَ ہرِ بُجھیِئےَ گُرمتیِ نامِ اُدھارا ॥
گُرِ پوُرےَ پوُریِ متِ ہےَ پوُرےَ سبدِ بیِچارا ॥
اٹھسٹھِ تیِرتھ ہرِ نامُ ہےَ کِلۄِکھ کاٹنھہارا ॥੨॥
جلُ بِلوۄےَ جلُ متھےَ تتُ لوڑےَ انّدھُ اگِیانا ॥
گُرمتیِ ددھِ متھیِئےَ انّم٘رِتُ پائیِئےَ نامُ نِدھانا ॥
منمُکھ تتُ ن جانھنیِ پسوُ ماہِ سمانا ॥੩॥
ہئُمےَ میرا مریِ مرُ مرِ جنّمےَ ۄارو ۄار ॥
گُر کےَ سبدے جے مرےَ پھِرِ مرےَ ن دوُجیِ ۄار ॥
گُرمتیِ جگجیِۄنُ منِ ۄسےَ سبھِ کُل اُدھارنھہار ॥੪॥
سچا ۄکھرُ نامُ ہےَ سچا ۄاپارا ॥
لاہا نامُ سنّسارِ ہےَ گُرمتیِ ۄیِچارا ॥
دوُجےَ بھاءِ کار کماۄنھیِ نِت توٹا سیَسارا ॥੫॥
ساچیِ سنّگتِ تھانُ سچُ سچے گھر بارا ॥
سچا بھوجنُ بھاءُ سچُ سچُ نامُ ادھارا ॥
سچیِ بانھیِ سنّتوکھِیا سچا سبدُ ۄیِچارا ॥੬॥
رس بھوگنھ پاتِساہیِیا دُکھ سُکھ سنّگھارا ॥
موٹا ناءُ دھرائیِئےَ گلِ ائُگنھ بھارا ॥
مانھس داتِ ن ہوۄئیِ توُ داتا سارا ॥੭॥
اگم اگوچرُ توُ دھنھیِ اۄِگتُ اپارا ॥
گُر سبدیِ درُ جوئیِئےَ مُکتے بھنّڈارا ॥
نانک میلُ ن چوُکئیِ ساچے ۄاپارا ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
دید پران ۔ مذہبی کتابوں ۔ کتھے ۔ کہہ کر ۔ سنے ۔ سنکر ۔ ہار۔ ماند ہوئے ۔ انیکا ۔ بیشمار ۔ بہو گھنا۔ بہت زیادہ ۔ بھرم ۔ بھٹکن ۔ وہم وگمان ۔ ساچو صاحب ۔ سچا صدیوی مالک ۔ نرملو۔ پاک۔ من مانے ایکا۔ واحد طریقہ اسمیں دلی یقین اور وشواش ہے ۔ (1) اجراور ۔ نوتن ۔ بڑھاپے ۔ بگیر ۔ نوجوان۔ امر۔ صدیوی ۔ لافناہ ۔ چانہاری ۔ ختم ہوجانے والے ۔ نام ۔ خدا کا نام جو ست ہے سچ و صدیوی ہے ۔ رسائن لطفوں کا گھر ۔ بھائے کے ۔ پیار کر۔ اپنا۔ پر ہر۔ دور کرتا ہے ۔ رہاؤ۔ گرمتی نام ادھار۔ الہٰی نام سچ حق و حقیقت کے ذریعے بچاتا ہے ۔ گر پورے ۔ کامل مرشد ۔ پوری مت ( مکمل عقل و ہوش) واعظ پندو نصائح ۔ پورے سبد ۔ مکمل کلام ۔ بیچار۔ خیالات ۔ ۔ ہر نام ۔ الہٰی نام۔ کل وکھ ۔ گناہگاریاں ۔ کاٹنہار۔ مٹانے کی توفیق رکھنے والا (2 بلووے ۔ رڑکتا ہے ۔ تت ۔ مکھن ۔ نتیجہ ۔ حقیقت ۔ لوڑے ۔ چاہتا ہے ۔ خواہش کرتا ہے ۔ اندھ اگیانا ۔ لا علم اندھا انسان ۔ گرمتی ۔ سبق واعظ مرشد کے ذریعے ۔ دھر ۔ دہی ۔ اصلیت۔ حقیقت پر خیال آرائی کریں۔ انمرت پاییئے ۔ آب حیات ۔ حقیقی صدیوی روحانی واخلاقی زندگی ۔ نام ندھانا ۔ نام جو سچا حقیقی خزانہ ہے ۔ منمکھ ۔ مرید من ۔ تت ۔ اصلیت ۔ پسوما ہے سمانا ۔ حیوانیت کی کی طرح (3) ہونمے ۔ خودی ۔ میرا۔ ایبنت ۔ اپناپن ۔ مری ۔ روحانی واخلاقی موت۔ مرجمے وارودار۔ وہ بار بار روحانی موت مرتا ہے تناسخ میںپڑا رہتا ہے ۔ گرکے سبدے ۔ کلام مرشد۔ گرمتی سبق مرشد۔ جگجیون ۔ زندگی دنیا ۔ کل خاندان ۔ ادھار نہار ۔ روحانی واخلاقی موت سے بچانے کی توفیق رکھنے والا (4) سچا وکھر ۔ سچا صدیوی رہنے والا سودا۔ لاہا۔ منافع ۔ توٹا ۔ کمی ۔ نقصان (5) ساچی سنگت ۔ پاک صحبت و قربت صدیوی ہے ۔ تھان ۔ ٹھکانہ ۔ بھوجن۔ کھانا بھاؤ۔ پریم پیار۔ آدھار ۔ آسرا۔ سنتوکھیا۔ صابر (6) سنگھار ۔ روحانی واخلاقی موت واقع ہوتی ہے ۔ موٹا۔ بڑا ۔ اؤگن ۔ بداوصاف ۔ مانس ۔ انسان ۔ سارا ۔ حقیقی (7) اوگت ۔ لافناہ ۔ بغیر دیدار ۔ اپار۔ وسیع ۔ در۔ دروازہ ۔ جوپییئے ۔ تلاش کریں۔ مکتے بھنڈار ۔ نجات کا خزانہ ۔ میل۔ ملاپ ۔ چکی۔ ختم
ترجمہ:
اے خدا:- تو نو جوان ہے سدیوی ہے کبھی بوڑھا اور پرانا نہیں ہوتا باقی سارا عالم مٹ جانیوالا ہے تیرا نام سچ حق و حقیقت چشمہ حیات ہے پر لطف ہے جو اس سے پیار کرتا ہے اسکے بھاری سے بھاری عذاب دور ہو جاتے ہیں مٹ جاتے ہیں ۔ رہاؤ۔ بیشمار ۔ عباد۔ پرہیز گار۔ ولی مذہبی کتابیں پڑھ کر سنکر ماند پڑ گئے ۔ سارے فرقوں کے سادہو اڑسٹھ تیرتھو کی زیارت کرتے کرتے تھک گئے سچا مالک خدا پاک دل اور پاکیزگی پر ہی خوش ہوتا ہے (1) خدا ۔ پڑہو۔ سمجہو ۔ سبق مرشد ۔ الہٰی نام۔ سچ ۔ حق اور حقیقت اپنانے سے ہی گناہوں سے بچاؤ ہو سکتا ہے ۔ پوری سمجھ اور بلند خیالات کامل مرشد کے کلام اپنانے سے آتی ہے خدا کا نام ہی اڑسٹھ زیارت گاہوں کی زیارت ہے اور سارے گناہوں کو مٹانے کی توفیق رکھتا ہے (2) بے عقل بے علم انسان پانی رڑکتا ہے مراد فضول اور بیکار دکھاوے کرتا ہے جبکہ مکھن یا اصلیت و حقیقت کی خؤاہشت کرتا ہے ۔ حقیقت وآصلیت ۔ سمجھنے اور پنانے سے ہی اصلیت یا مکھین دہی رڑکنے سے حاصل ہوتا ہے ۔ سبق مرشد سے خدا نام سچ حق وحقیقت حاصل ہوتا ہے خدا کا نام ہی آب حیات ہے نام ہی روحانی واخلاقی زندگی کا خزانہ ہے ۔ مگر مرید من خودی پسند اس رز کو نہیں سمجھتا وہ حیوان کی مانند ہے (3) خودی اور اپنا پن سے اخلاقی وروحانی موت واقع ہوجاتی ہے اور انسان تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ اگر کلام مرشد پر عمل کرکے اسے ترک رک دے تو اسکی دوبارہ روحانی و اخلاقی موت واقع نہیں ہوتی ۔ سبق واواعظ مرشد سے عالم کو زندگی بخشنے والا دلمیں بس جائے تو سارے خدان کا گناہوں سے روحانی واخلاقی موت سے بچا ؤ ہوجاتا ہے (4) سچا سوا اور سچا بیو پار خدا کا نام سچ ۔ حق و حقیقت اپنا نا اور دلمیں بسانا ہے دنیا میں الہٰی نام ہی ایک منافع بخش ہے جسکی سمجھ سبق مرشد سے آتی ہے ۔ دنیاوی دولت کے پیار اور پریم میں کام کرنا ہر روز روحانی واخلاقی سر مائے میں گھاٹا دیتا ہے (5) پاک صحبت و قربت پاک ٹھکانہ پاک گھر بار ہے اسکا پاک خوراک وکھانا سچا نام سچ حق وحقیقت ہو جسکا آسرا۔ سچا کلام اسکا صابر وہ جو جاتا ہے ۔ جو سچے کلام کو ذہن نشین کر لیتا ہے (6) لطف اُٹھانے مزے لینے اور بادشاہوں سے عذآب و آسائش آتے ہیں دنیاوی بلند عظمت سے گلے میں بدیوں اور برائیوں کا بھاری طوق پڑتا ہے ۔ جس سے روحانی واخلاقی بربادتی ہوتی ہے ۔ انسان میں دینے اور سخاوت کی توفیق نہیں ہے تو ہی سب کو دینے والا ہے (7) اے خدا تو انسانی عقل و ہوش سے اوپر بیان نہیں ہوسکتا تو مالک عالم ہے تو نظروں سے اوجھل ہے تو اتنا وسیع ہے کہ تیرا کوئی کنارا یا آخرنہیں ۔ کلام مرشد سے تیرے در کو ڈہونڈا جاسکتا ہے جو نجات کا خزانہ ہے ۔ اے نانک۔ اس سچی پاک سودا گری سے الہٰی ملاپ ختم نہیں ہوتا۔
ماروُ مہلا ੧॥
بِکھُ بوہِتھا لادِیا دیِیا سمُنّد منّجھارِ ॥
کنّدھیِ دِسِ ن آۄئیِ نا اُرۄارُ ن پارُ ॥
ۄنّجھیِ ہاتھِ ن کھیۄٹوُ جلُ ساگرُ اسرالُ ॥੧॥
بابا جگُ پھاتھا مہا جالِ ॥
گُر پرسادیِ اُبرے سچا نامُ سمالِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ستِگُروُ ہےَ بوہِتھا سبدِ لنّگھاۄنھہارُ ॥
تِتھےَ پۄنھُ ن پاۄکو نا جلُ نا آکارُ ॥
تِتھےَ سچا سچِ ناءِ بھۄجل تارنھہارُ ॥੨॥
گُرمُکھِ لنّگھے سے پارِ پۓ سچے سِءُ لِۄ لاءِ ॥
آۄا گئُنھُ نِۄارِیا جوتیِ جوتِ مِلاءِ ॥
گُرمتیِ سہجُ اوُپجےَ سچے رہےَ سماءِ ॥੨॥
سپُ پِڑائیِ پائیِئےَ بِکھُ انّترِ منِ روسُ ॥
پوُربِ لِکھِیا پائیِئےَ کِس نو دیِجےَ دوسُ ॥
گُرمُکھِ گارڑُ جے سُنھے منّنے ناءُ سنّتوسُ ॥੪॥
ماگرمچھُ پھہائیِئےَ کُنّڈیِ جالُ ۄتاءِ ॥
دُرمتِ پھاتھا پھاہیِئےَ پھِرِ پھِرِ پچھوتاءِ ॥
جنّمنھ مرنھُ ن سُجھئیِ کِرتُ ن میٹِیا جاءِ ॥੫॥
ہئُمےَ بِکھُ پاءِ جگتُ اُپائِیا سبدُ ۄسےَ بِکھُ جاءِ ॥
جرا جوہِ ن سکئیِ سچِ رہےَ لِۄ لاءِ ॥
جیِۄن مُکتُ سو آکھیِئےَ جِسُ ۄِچہُ ہئُمےَ جاءِ ॥੬॥
دھنّدھےَ دھاۄت جگُ بادھِیا نا بوُجھےَ ۄیِچارُ ॥
جنّمنھ مرنھُ ۄِسارِیا منمُکھ مُگدھُ گۄارُ ॥
گُرِ راکھے سے اُبرے سچا سبدُ ۄیِچارِ ॥੭॥
سوُہٹُ پِنّجرِ پ٘ریم کےَ بولےَ بولنھہارُ ॥
سچُ چُگےَ انّم٘رِتُ پیِئےَ اُڈےَ ت ایکا ۄار ॥
گُرِ مِلِئےَ کھسمُ پچھانھیِئےَ کہُ نانک موکھ دُیارُ ॥੮॥੨॥
لفظی معنی:
وکھ ۔ براہوں ۔ بوہتھا ۔ جہاز۔ منجھار ۔ میں ۔ کندھی ۔ کنارہ ۔ اروار ۔ ارلا کنارہ ۔ پار۔ پار لاکنارہ ۔ ونجھی ۔ ونجھ ۔ چیؤ ۔ کھیوٹ ۔ ملاح۔ اسرال ۔ خوفناک ۔ دڈراونا ۔ (1) پھاتا ۔ گرفتار ۔ پھنسا ہوا۔ مہا جال ۔ بھاری پھندے میں۔ گر پر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ ابھرے ۔ بچے ۔ سچا نام سمال ۔ سچ یا سچا نام سنبھال ۔یا ذہن نشین یادلمیں بسا کر ۔ رہاؤ۔ ستگر وہے ۔ بوہتھا ۔ سچا مرشد ایک جہاز ہے ۔ سبد لنگار ونہار۔ کالم ۔ کامیاب بنانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ پون ۔ ہوا۔ پاوکو۔ آگ۔ آکار۔ پھیلاؤ۔ تتھے ۔ ہواں۔ سچا ۔ سدیوی خدا۔ سچ نائے ۔ سچا نام۔ مراد ۔ سچ حق و حقیقت۔ بھوجل تارنہار۔ خوفناک دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کرانے کی توفیق رکھنے والا (2) گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ مرید مرشد ہوکر ۔ لنگھے ۔ بار ہوئے ۔ زندگی کامیاب ہوئی ۔ سچے ۔ صدیوی پاک خدا۔ لو ۔ محبت۔ لگن ۔ پیار۔ آواگؤن ۔ تناسخ۔ نواریا۔ مٹائیا ۔ جوتی جوت ۔ ۔ نور میں نور۔ سہج ۔ روحانی و ذہنی سکون ۔ اپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ سچے رہے سمائے ۔ خدا سے یکسو ( رہیا) ہوا۔ (3) پڑائی ۔ پٹاری ۔ وکھ ۔ زہر ۔ روس ۔ غصہ ۔ دوس۔ الزام ۔ گارڈ۔ ایک منتر جس سے سانپ کی زہر اترنے کی کہاوت ہے ۔ سنتوش ۔ صبر ذہنی سکون (4) ہونمے وکھ ۔ خودی کی زہر ۔ اپائیا۔ پیدا کیا۔ جرا۔ بڑھاپا۔ جیون مکت۔ دوران حیات ۔ بدیوں سے آزادی ۔ پھہاییئے ۔ پھنسا ییئے ۔ بتائے ۔ ڈالکر ۔ درمت ۔ بد عقلی ۔ سبھی ۔ ۔ سمجھتا نہیں۔ کرت۔ کئے ہوئے ۔ اعمالوں کا مجموعہ (5، 6) وھندے دھاوت ۔ کاموں کی دؤڑ دہوپ ۔ کاروبار۔ نہ بوجھے وچار۔ سوچ یا خیال آرائی نہیں کرتا۔ مگدھ گوار۔ جاہل۔ حیوان (7) سوہٹ ۔ طوطا۔ سچ چگے ۔ حقیقت دلمیں بساتا ہے ۔ انمرت پیئے ۔ آب حیات روحانی واخلاقی زندگی بنانے والا پانی پیئے ۔ مراد اصلیت سچ وحق و حقیقت دلمیں بساتا ہے ۔ خصم ۔ آقا۔ مالک ۔ موکھ دوآر۔ بدیوں ۔ برائیوں ۔ سے نجات کا دروازہ ۔
ترجمہ:
اے دنیا کے لوگو یہ دنیا ایک بھاری جال میں پھنسی ہوئی ہے ۔ اس جال سے بچکر وہ نکلتے ہیں جو صدیوی سچا الہٰی نام سچ وحق و حقیقت اختیار کرتے ہیں اور دلمیں بساتے ہیں (1) رہاؤ۔ سچا مرشد ) اس دنیانے برائیوں کا ایک جہاز بھر کر سمند رمیں ڈال دیا ہے جسکا نہ کوئی کنارہ دکھائی دیتا ہے نہ اسطرح کا نہ دوسری طرف کا کنارہ ہے ۔ جسکا نہ کوئی ملاح ہے نہ چپؤ۔ پانی کی خوفناک لہریں اُٹھ رہی ہیں (1) سچا مرشد ایک جہاز ہے جو نصیحت واعظ و کلام سے اسے عبور کرانیکی توفیق رکھتا ہے نہ وہاں ہوا۔ پانی اور آگ اثر انداز ہوتی ہے نہ یہ جو کچھ دکھائی دے رہا ہے وہاں صدیوی سچا خدا سچا صدیوی نام سچ و حق اور حقیقت و انصاف اس دنیاوی سمندر کو عبور کرانکی توفیق رکھتا ہے (2) جو مرید مرشد ہوکر عبور کرتے ہیں جو سچے صدیوی خدا سے محبت پیار کرتے ہیں۔ وہ الہٰی نور سے یکسو ہرکر تناسخ مٹالیتے ہیں۔ سبق مرشد سے روحانی وزہنی سکون پیدا ہوتا ہے اور خدا میں محو ومجذوب ہو جاتے ہیں (3) اگر سانپ کو پٹاری میں قید کر لیا جائے تو اسمیں زہر بھی موجود رہتا ہے ۔ اور غصہ بھی موجود رہتا ہے ۔ اگر مرید مرشد ہوکر اس زہر کو اتارنے کا طریقہ اگر سنے اور بھروسا کرے نام پر مراد اس منت سچ وحقیقت پر تو دل کو سکون اور راحت ملتی ہے (4) مگر مچھ کنڈی اور جال سے پکڑا جاتا ہے اس طرح سے جبت انسان بدیوں اور برائیوں میں محبوس ہو جاتا ہے تو بار بار پچھتاتا ہے اسے تناسخ کی سمجھ نہیں آتی انسان کئے امعال مٹائے نہیں جا سکتے (5) یہ دنیا کو زہر ہونمے کیا یوخودی کی ڈال کر پیدا کیا ہے سبق و واعظ مرشد سے کے دلمیں بسنے سے یہ زہر دور ہوتی ہے ۔ سچ اور حقیقت اور سچے صڈیوی خدا کی محبت سے بوسیدہ پن بڑھاپا اثر انداز نہیں ہوتا۔ اسے ہی دوران حیات دنیاوی غلامی سے ازاد کہلایا جاسکتا ہے سجکے دل سے خودی مٹ جائے (6) یہ عالم کاروبار کی دوڑ دہوپ میں گرفتار ہے اسکی غلام سے ازادی یا نجات کی بابت اسے کوئی خیال نہیں آتا۔ خودی پسند مرید من انسان ایسا جاہل اور حیوان ہو جاتا ہے کہ تناسخ بھالد یتا ہے ۔ جنکا محافظ مرشد ہو جاتا ہے ۔ وہ سچے کلام سبق و واعظ مرشد (سے) کو ذہن نشین کرکے اسے سوچ سمجھ کر بچ جاتے ہیں (7) جیسے پنجرے میں طوطا وہی بولی بولتا ہے جو مالک سکھتا ہے ۔ مالک اسے سنکر خوش ہوتا ہے اس طرح سے جو انسان خدا کی بندگی پیار اور پریم میں محبوس ہوکر وہی کچھ کہتا ہے جو اسکے مالک خداوند کریم کو پسند ہے تب اس طوطے کی مانند انسان صدیوی سچے نام سچ حق وحقیقت کا کھانا کھاتا ہے اور نام جو آب حیات ہے جس سے زندگی روحانی و اخلاقی طور پر مکمل بن جاتی ہے اور وہ صرف ایکبار قوت ہوتا ہے ۔ مرشد کے ملاپ سے خدا کی پہان ہوئی ہے اے نانک بتادے کہ یہی راہ نجات ہے۔
ماروُ مہلا ੧॥
سبدِ مرےَ تا مارِ مرُ بھاگو کِسُ پہِ جاءُ ॥
جِس کےَ ڈرِ بھےَ بھاگیِئےَ انّم٘رِتُ تا کو ناءُ ॥
مارہِ راکھہِ ایکُ توُ بیِجءُ ناہیِ تھاءُ ॥੧॥
بابا مےَ کُچیِلُ کاچءُ متِہیِن ॥
نام بِنا کو کچھُ نہیِ گُرِ پوُرےَ پوُریِ متِ کیِن ॥੧॥ رہاءُ ॥
اۄگنھِ سُبھر گُنھ نہیِ بِنُ گُنھ کِءُ گھرِ جاءُ ॥
سہجِ سبدِ سُکھُ اوُپجےَ بِنُ بھاگا دھنُ ناہِ ॥
جِن کےَ نامُ ن منِ ۄسےَ سے بادھے دوُکھ سہاہِ ॥੨॥
جِنیِ نامُ ۄِسارِیا سے کِتُ آۓ سنّسارِ ॥
آگےَ پاچھےَ سُکھُ نہیِ گاڈے لادے چھارُ ॥
ۄِچھُڑِیا میلا نہیِ دوُکھُ گھنھو جم دُیارِ ॥੩॥
اگےَ کِیا جانھا ناہِ مےَ بھوُلے توُ سمجھاءِ ॥
بھوُلے مارگُ جو دسے تِس کےَ لاگءُ پاءِ ॥
گُر بِنُ داتا کو نہیِ کیِمتِ کہنھُ ن جاءِ ॥੪॥
ساجنُ دیکھا تا گلِ مِلا ساچُ پٹھائِئو لیکھُ ॥
مُکھِ دھِمانھےَ دھن کھڑیِ گُرمُکھِ آکھیِ دیکھُ ॥
تُدھُ بھاۄےَ توُ منِ ۄسہِ ندریِ کرمِ ۄِسیکھُ ॥੫॥
بھوُکھ پِیاسو جے بھۄےَ کِیا تِسُ ماگءُ دےءِ ॥
بیِجءُ سوُجھےَ کو نہیِ منِ تنِ پوُرنُ دےءِ ॥
جِنِ کیِیا تِنِ دیکھِیا آپِ ۄڈائیِ دےءِ ॥੬॥
نگریِ نائِکُ نۄتنو بالکُ لیِل انوُپُ ॥
نارِ ‘ن’ پُرکھُ ن پنّکھنھوُ ساچءُ چتُرُ سروُپُ ॥
جو تِسُ بھاۄےَ سو تھیِئےَ توُ دیِپکُ توُ دھوُپُ ॥੭॥
گیِت ساد چاکھے سُنھے باد ساد تنِ روگُ ॥
سچُ بھاۄےَ ساچءُ چۄےَ چھوُٹےَ سوگ ۄِجوگُ ॥
نانک نامُ ن ۄیِسرےَ جو تِسُ بھاۄےَ سُ ہوگُ ॥੮॥੩॥
لفظی معنی:
سبد سرے تامار ۔ اگر کلام سے ختم ہو تو مار ختم کر مراد خودی تا خویشتا مٹا۔ مربھاگو۔ موت سے بھاگ کر ۔ کس پیہہ۔ کس پاس۔ ڈر۔ خوف۔ انمرت۔ آب حیات۔ زندگی کو روحانی واخلاقی بنانے والا پانی ۔ ناؤ۔ نام ۔ سچ حق و حقیقت ۔ بیجوناہی تھاؤ۔ دوسری کوئی جگہ نہیں (1) کیچل۔ گندہ ۔ غلاظت سے بھرا ہوا۔ کاچؤ۔ کچا ۔ خام۔ مت ہین سے ۔ عقل سے خالی ۔نام بنا۔ سچ اور سچ کے بگیر ۔ گرپورے ۔ کامل مرشد۔ پوری مت کین ۔ مکمل سمجھ کر دی ۔ رہاؤ۔ اوگن سبھر ۔ بداوصاف سے بھرا ہوا ۔ بن گن ۔ بغیر اوصاف ۔ کیؤ گھر جاؤ۔ خدا کو کیسے پاؤ گے ۔ سہج سبد سکھ ۔ اپجے ۔ سبد سے مراد کلام مرشد سے روحانی و ذہنی سکون اور آراام و آسائش ملتی ہے ۔ بن بھاگا ۔ بغیر قسمت ۔ دھن ناہے ۔ یہ نام کی دولت میسئر نہیں ہوتی ۔ بادھے ۔ بدیوں میں محبوس۔ دکھ سہاہے ۔ عذاب پاتے ہیں (2) وساریا۔ بھلائیا۔ کت۔ کس لئے ۔ گاڈے لادے چھار۔ رکاھ کے گاڑیاں لدی ہوئی نہیں۔ وچھڑیا۔ جنہیں خدا سے جدائی ہوگئی۔ گھنو ۔ زیادہ (3) بھولے مارگ گمراہ کر راہ راست (4) ساجن ۔ دوست ۔ ساچ پٹھا ئیو ۔ لیکھ ۔ یہ سچی تحریر یا خطف اسے بھیجا ہے ۔ مکھ دھمانے نیچے ۔ رخ کرکے ۔ دھن ۔ انسان۔ گورمکھ آکھی دیکھ ۔ مرید مرشد ہوکر اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ ۔ تدھ بھاوے ۔ اگر تو چاہے ۔ تو من ویہہ۔ اے خدا تو دلمیں بس جائے ۔ ندری کرم وسیکھ ۔ اسکی خاص نظر عنایت و شفقت سے (5) بھولے ۔ پھرتا ہے ۔ کیا تس ماگؤ وئے ۔ اسے کی امانگوں اور کیا دیگا۔ بیجؤ سوجے کو نہیں۔ دوسرا کوئی سمجھ نہیں آتا۔ من تن پورن دئے ۔ جو دل و جان کو کامل خدا ہی دیتا ہے ۔ جن کیا۔ جسنے پیداکیا ۔ تن دیکھیا۔ اسنے ہی نگرانی کی ۔ نگراں ہوا۔ آپ وڈائی وئے ۔ خودعظمت عنایت کرتا (6) نگری نائیک ۔ شہر کی مانند جسم کا آقا۔ نوتنو ۔ نوجوان ۔ بالک لیل۔ بچگانہ عادات والا۔ انوپ ۔ انوکھا ۔ نارنہ پرکھ نہ پنکھو ۔ نہ مرود وعورت نہ پرندہ ۔ ساچو چتر سروپ ۔ سڈیوی سچا اور عقل کا مجسمہ ۔ سوتھیئے ۔ وہی ہوتا ہے ۔ دیپک ۔ دیا۔ چراغ۔ دہوپ۔ خوشبو (7) گیت ۔ نغمے ۔ سادچاکے ۔ لطف لئے ۔ بادساد۔ باد فضول لطف ۔ تن روگ ۔ جسمانی بیماریاں۔ سچ بھاوے ۔ سچ حق و حقیقت سے محبت پیار۔ چاہت و خواہش ۔ ساچو چولے ۔ سچ بولے ۔ چھوٹے سوگ و جوگ ۔ گمی ۔ فکر و تشویش اور جدائیاں مٹتی ہے ۔ جوتس بھاوے سو ہوگ۔ جو دہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
اے خدا:- میں گندہ خام کم عقل ہوں۔ نام سچ حق و حقیقت کے بگیر کچھ بھی نہیں کسی کی کوئی قیمت نہیں کامل مرشد نے اسے ایسا سبق سکھائیا کہ با عقل و شعور ہوا ۔ رہاؤ۔ خؤدی مٹانے سے ہی موت کا خوف مٹتا ہے ۔ بھاگ کر کہاں جاؤ گے ۔ جس کے خوف سے بھاگتے ہو اسکا نام ست سچ حق و حقیقت ہے ۔ جس سے زندگی روحانی و اخلاقی بن جاتی ہے ۔ اے خدا تو ہی مارنے والا ہے اور تو ہی محافظ تیرے بغیر نہیں کوئی ٹحکانہ دوسرا (1) جو شخص بد اوصاف سے مخمور ہے اور کوئی وصف نہیں اس لئے زندگی کی منزل مقصد کیسے حاصل ہوگی ۔ روحانی سکون اور کلام سے آرام و آسائش حاصل ہوتی ہے ۔ مگر یہ سرمایہ قسمت کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا ۔ جنکے دلمیں الہٰی نام سچ حق و حقیقت نہیں بستی وہ دنیاوی دولت کی غلامی اور برائیوں میں عذآب و مصائب برداشت کرتا ہے (2) جنہوں نے الہٰی نام سچ حق و حقیقت کو بھلائیا سنسار میں آنا جنم لینا ہی بیکار اور فضول ہے انہیں کسی حالتمیں آرام و آسائش حاصل نہ ہوگی وہ راکھ سے بھرے ہوئے گاڑی ہیں انہیں خدا سے جدائی ہے انہیں الہٰی ملاپ نصیب نہ ہوگا۔ انہیں موت کے در پر بھاری عذاب برداشت کرنا پڑیگا (3) اے خدا مجھے عاقبت کی خبر نہیں مجھ گمراہ کو تو ہی سمجھا ۔ جو مجھ گمراہ کو راہ راست پر لائ میں اسکے قدموں میں پڑوں مرشد کے بگیر ایسی سخاوت کرنیوالا کوئی نہیں اس سخاوت کی قیمت بتائی نہیں جا سکتی (4) اگر دیدار دوست ملے تو اسکے گلے ملوں اس نے یہ خطف اسے مراد خدا کو بھیجا ہے۔ منہ لٹکائے فکر مند انسان مرید مرشد ہوکر اسے اپنی آنکھوں سے دیدار کروں جسے تو چاہتا ہے تو اسکے دلمیں بستا ہے اور اس پر خاص نگاہ شفقت رکھتا ہے (5) جو خود بھوکا اور پیاسا ہے اور بھٹکن رہا ہے اس سے کیا مانگوں اور وہ کیا دیگا ۔ مجھے دوسرا کوئی سمجھ نہیں آتا وہی دیگا جو سبھ کے دل و جان میں بستا ہے ۔ جسنے یہ عالم پیدا کیا ہے نگرانی بھی وہی کرتا ہے خود ہی عظمت بھی عنایت کرتا ہے (6) خدا جسمانی شہر کا مالک ہے نوجوان ہے بچگانہ عادات والا ہے ۔ نہ عورت ہے نہ مروہے نہ پرندہ ہے سچی دانشمندانہ شکل وصورت والا ہے ۔ جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے اے خدا تو چراگ ہے مراد روشنی دیتا ہے اور خوشبو ہے (7) نفسے اور لطف سنے اور مزے لئے ۔ یہ نغمے اور لطف جسمانی بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ جس شخس کو خدا سے محبت ہے خدا کی حمدوثناہ کرتا ہے ۔ اسکے غم تشویش اور جدائیاں مٹ جاتی ہیں۔ اے ناک الہٰی نام سچ حق و حقیقت نہ بھولے اسے یقین ہو جاتا ہے وہی جو چاہتا ہے خدا۔
اگر زندگی کو جاویداں بنانوالی الہٰی نام سچ حق وحقیقت کو دلمیں بسائیں توموت کا خوف نہیں رہتا (1) کلام پر عمل کرنے سے بداوصاف دور ہوتی ہیں اور اوصاف ذہن نشین ہونے لگتے ہیں جس سےا نسان زندگی کو راہ راست ڈال کر الہٰی قربت حاصل کرنے لائق ہو جاتا ہے ۔ نام کے بگیر زندگی بیکار ہو جاتی ہے ۔ مرشد ہی الہٰی راہوں پر گامزن ہو نے کا راستہ بتاتا ہے (4) الہٰی ملاپ سے گمراہی مرشد کے وسیلے سے دور ہوتی ہے خڈا ایک انسانی نظروں سے اوجھل ہستی ہے الہٰی ملاپ الہٰی بخشش سے حاصل ہوتا ہے ۔ جسے خدا سے محبت بن جائے وہ ہمیشہ سچ بولتا ہے اور غمی اور خوشی اسپر اثر انداز نہیں ہوتی ۔
ماروُ مہلا ੧॥
ساچیِ کار کماۄنھیِ ہورِ لالچ بادِ ॥
اِہُ منُ ساچےَ موہِیا جِہۄا سچِ سادِ ॥
بِنُ ناۄےَ کو رسُ نہیِ ہورِ چلہِ بِکھُ لادِ ॥੧॥
ایَسا لالا میرے لال کو سُنھِ کھسم ہمارے ॥
جِءُ پھُرماۄہِ تِءُ چلا سچُ لال پِیارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
اندِنُ لالے چاکریِ گولے سِرِ میِرا ॥
گُر بچنیِ منُ ۄیچِیا سبدِ منُ دھیِرا ॥
گُر پوُرے ساباسِ ہےَ کاٹےَ من پیِرا ॥੨॥
لالا گولا دھنھیِ کو کِیا کہءُ ۄڈِیائیِئےَ ॥
بھانھےَ بکھسے پوُرا دھنھیِ سچُ کار کمائیِئےَ ॥
ۄِچھُڑِیا کءُ میلِ لۓ گُر کءُ بلِ جائیِئےَ ॥੩॥
لالے گولے متِ کھریِ گُر کیِ متِ نیِکیِ ॥
ساچیِ سُرتِ سُہاۄنھیِ منمُکھ متِ پھیِکیِ ॥
منُ تنُ تیرا توُ پ٘ربھوُ سچُ دھیِرک دھُر کیِ ॥੪॥
ساچےَ بیَسنھُ اُٹھنھا سچُ بھوجنُ بھاکھِیا ॥
چِتِ سچےَ ۄِتو سچا ساچا رسُ چاکھِیا ॥
ساچےَ گھرِ ساچےَ رکھے گُر بچنِ سُبھاکھِیا ॥੫॥
منمُکھ کءُ آلسُ گھنھو پھاتھے اوجاڑیِ ॥
پھاتھا چُگےَ نِت چوگڑیِ لگِ بنّدھُ ۄِگاڑیِ ॥
گُر پرسادیِ مُکتُ ہوءِ ساچے نِج تاڑیِ ॥੬॥
انہتِ لالا بیدھِیا پ٘ربھ ہیتِ پِیاریِ ॥
بِنُ ساچے جیِءُ جلِ بلءُ جھوُٹھے ۄیکاریِ ॥
بادِ کارا سبھِ چھوڈیِیا ساچیِ ترُ تاریِ ॥੭॥
جِنیِ نامُ ۄِسارِیا تِنا ٹھئُر ن ٹھاءُ ॥
لالےَ لالچُ تِیاگِیا پائِیا ہرِ ناءُ ॥
توُ بکھسہِ تا میلِ لیَہِ نانک بلِ جاءُ ॥੮॥੪॥
لفظی معنی:
باد۔ جھگڑا ۔ فضول۔ بیکار۔ جہوا۔ زبان ۔ ساچی ۔ سچ و حقیقت پر مبنی ۔ کار۔ کام ۔ اعمال ۔ ساچے ۔ سڈیوی سچے مراد خڈا۔ موہیا۔ اپنی محبت کی گرفت میں لے لیا۔ سچ ساد۔ سچے لطف و مزے میں۔ بن ناوے ۔ بغیر الہٰی نام سچ وحقیقت کے بغیر ۔ چالیہہ وکھ لاد ۔ وہ زہر ساتھ لیکر جاتے ہیں (1) لالہ ۔ ۔ غلام ۔ خادم ۔ لال کے ۔ خدا کے ۔ خصم ۔ مالک ۔ فرماویہہ۔ جیسے فرمان یا حکم ہو۔ یؤچلا۔ زندگی گذاروں ۔ کام کرؤ ۔ سچ ۔ سچے خدا۔ رہاؤ۔ چاکری ۔ خدمتگاری ۔ گوے ۔ غلام۔ میرا۔ مالک۔ گرجچنی ۔ کلام مرشد۔ سبد من دھیر۔ کلام سے دل کو تسکین و راحت ملی من پیرا۔ دلی درد (2) دھنی ۔ مالک ۔ بھانے ۔ اپنی رضا سے ۔ پورا دھنی ۔ کامل مالک ۔ سچ کار۔ سچے اعمال وچھڑیا۔ جدا ہوئے ہوئے کو۔ بل ۔ قربان (3) کھری ۔ نیک۔ نیکی ۔ اچھی ۔ ساچی سرت۔ سچی ہوش ۔ سمجھ ۔ پھیکی ۔ بدمزہ ۔ سچ دھیرک دھر کی ۔ حقیقت پہلے سے ہی تکسین و راحت دینے والا ہے (4) ساچے بیسن اُٹھنا سچی صحبت و قربت ۔ سچ بھوجن بھاکھیا۔ حقیقت ہی اسکا کھانااور بھولنا ہے ۔ وتو ۔ دولت ۔ چت ۔ ساچے وتو ۔ دلمیں سچی دولت ۔ سچا ۔ خڈا۔ ساچارس ۔ سچا لطف۔ چاکھیا۔ لیا۔ ساچے گھر۔ سڈیوی سچے گھر ۔ ساچے رکھے ۔ سچا صدیوی خدا رکھتا ہے ۔ گربچن سبھاکھیا۔ سبق و کلام رمشد سے ۔ اچھی بولی بولتا ہے (5) آلس۔ سستی ۔ غفلت۔ پھاتھے ۔ پھندے میں۔ اُجاڑی ۔ برباد ہوتا ہے ۔ پھاتھا ۔ پھنسا ہوا۔ چگے ۔ نت چوگڑی ۔ بد اعمال ہر روز کرتا ہے ۔ لگ ۔ مصروف ۔ بندھ وگاڑی ۔ رشتے خزاب کرتا ہے ۔ ساچے تج تاڑی ۔ اپنا دھان صدیوی سچے حقیقت میں دھیان دیکر (6) انحت ۔ لگاتار ۔ پربھ ۔ ہیت ۔ سچ محبت۔ بن ساچے ۔ بغیر سچے صدیوی خدا کے ۔ جیؤ ۔روح ۔ جل بلؤ۔ عذاب پاتی ہے ۔ بادکار ۔ فضول کام ۔ ساچی تر تاری ۔ حقیقت اپنا (7) تھوڑ۔ ٹھکانہ ۔ ٹھاؤ۔ جگہ ۔ لائے ۔ خدمتگار۔ تیاگیا۔ چھوڑ دیا۔ بل ۔ صدقے ۔ قربان ۔
ترجمہ:
اے میرے آقا میرے مالک میں تیرا فرمانبردار خادم ہوں میری عرض سن ۔ اے خدا جیسا تیرا فرمان ہے اسکے مطابق بسر اوقات کرتا ہوں اے میرے سچے سڈیوی خدا ۔ رہاؤ۔ سچے حقیقی اعمال کے بغیر دوسرے اعمال و کار فضول ہے ۔ جو لالچ و حرض میں کیے جائیں۔ اس دل کو سچے صڈیوی خدا نے اپنی محبت کی گرفت میں گرفتار کر لیا اور زبان حقیقی لطف میں محسور ہے ۔ بغیر الہٰی نام سچ حق و حقیقت کے کوئی لطف نہیں اسکےعلاوہ روحانی واخلاقی زندگی کے لئے زہر قاتل ہے (1) ہر روز خدمت خدا خدمتگار کے لئے کیونکہ خدا ساتھ سر پر ہے ۔ خدمتگار نے اپنا دل کلام کے عوض فروخت کر دیا ہے ۔ کلام سے دل کو تسلی وتسکین و راحت حاصل ہوتی ہے ۔ کامل مرشد کو تحسین و آفرین ہے جو درد دل مٹاتا ہے (2) جو اپنے آقا مالک خدا کا خدا کا غلام و خدمتگا ر ہو جاتا ہے اسکی کیا عطمت بیان گروں ۔ خدا جو ہر طرح سے کامل ہر طرح کی قوتوں کا مالک با توفیق ہے اپنی رضا و آزاد مرضی سے سچے اعمال دکار کی بخشش کرتا ہے ۔ ایس مرشد پر قربان وہں۔ جومنکر کو ملاپ کراتا ہے (3) مرشد سے سبق وواعظ سے نیک صلاح پاکر باہوش با عقل و شعو ر ہاجتا ہے ۔ حقیقی عقل و ہوش نیک اوراچھی ہے ۔ جبکہ خودی پسند مرید من کی عقل و ہوش بیکار اور بد مزہ ہوتی ہے ۔ اے خدا یہ دل و جان تیرا ہے تو صدیوی ہے تو ہی آغاز عالم سے جاندروں کو آسرا بخشنے والا ہے (4) الہٰی یادوریاض ہی خادم خدا کی نشتگاہ ہے اور یہی ہے اسکا چال چلن سچ و حقیقت ہی اسکا کھانا اور خوراک اور سچ و حقیقت ہی اسکی بول چال ۔ اسکے دلمیں حقیقت اور سچ بستا ہے اور حقیقت اور سچ ہی اسکا سرمایہ ہے اسی سچے لطف کا وہ سچا مزہ لیتا ہے ۔ حقیقت سچ جو خد اکی جائے مسکین ہے خدا اسکا محافظ بنتا ہے کلام مرشد سے اسکی حمدوثناہ کرتا ہے (5) مرید من بہت غفلت اور سستی کرتا ہے ۔ اور دل کی سنسان میں گرفتار رہتا ہے ۔ دنیاوی دولت کی محبت میں ہر روز بدکاریاں کرتا ہے اور اس مصروفیت میں سچ حق و حقیقت الہٰی نام سے اپنے سمبندھ اور رشتے خراب ہو جاتے ہیں ۔ بگڑجاتے ہیں۔ رحمت مرشد سے نجات پاتا ہے سچے صدیوی خدا میں اپنا دھیان مرکوز کرنیپر (6) خادم خدا لگاتار اپنے خدا کی محبت میں محو ومجذوب رہتا ہے بغیر سچے خدا کے جو صدیوی ہے فضول اور جھوٹ میں روح جلی رہتی ہے ۔ اے انسان فضول کام چھوڑ کر حقیقت پرست ہو جا اور سچی اور حقیقی زندگی گذار (7) جنہوں نے الہٰی نام سچ حق و حقیقت کو بھلا دیا ۔ انہیں کہیں ٹھکانہ نہیں ملتا ۔ خادم خدا لالچ چھوڑ کر الہٰی نام سچ حق وحقیقت پاتا ہے ۔ اے خدا اگر تو کرم فرمائی کرے تو ملاپ حاصل ہوتا ہے نانک قربان ہے تجھ پر ۔
ماروُ مہلا ੧॥
لالےَ گاربُ چھوڈِیا گُر کےَ بھےَ سہجِ سُبھائیِ ॥
لالےَ کھسمُ پچھانھِیا ۄڈیِ ۄڈِیائیِ ॥
کھسمِ مِلِئےَ سُکھُ پائِیا کیِمتِ کہنھُ ن جائیِ ॥੧॥
لالا گولا کھسم کا کھسمےَ ۄڈِیائیِ ॥
گُر پرسادیِ اُبرے ہرِ کیِ سرنھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
لالے نو سِرِ کار ہےَ دھُرِ کھسمِ پھُرمائیِ ॥
لالےَ ہُکمُ پچھانھِیا سدا رہےَ رجائیِ ॥
آپے میِرا بکھسِ لۓ ۄڈیِ ۄڈِیائیِ ॥੨॥
آپِ سچا سبھُ سچُ ہےَ گُر سبدِ بُجھائیِ ॥
تیریِ سیۄا سو کرے جِس نو لیَہِ توُ لائیِ ॥
بِنُ سیۄا کِنےَ ن پائِیا دوُجےَ بھرمِ کھُیائیِ ॥੩॥
سو کِءُ منہُ ۄِساریِئےَ نِت دیۄےَ چڑےَ سۄائِیا ॥
جیِءُ پِنّڈُ سبھُ تِس دا ساہُ تِنےَ ۄِچِ پائِیا ॥
جا ک٘رِپا کرے تا سیۄیِئےَ سیۄِ سچِ سمائِیا ॥੪॥
لالا سو جیِۄتُ مرےَ مرِ ۄِچہُ آپُ گۄاۓ ॥
بنّدھن توُٹہِ مُکتِ ہوءِ ت٘رِسنا اگنِ بُجھاۓ ॥
سبھ مہِ نامُ نِدھانُ ہےَ گُرمُکھِ کو پاۓ ॥੫॥
لالے ۄِچِ گُنھُ کِچھُ نہیِ لالا اۄگنھِیارُ ॥
تُدھُ جیۄڈُ داتا کو نہیِ توُ بکھسنھہارُ ॥
تیرا ہُکمُ لالا منّنے ایہ کرنھیِ سارُ ॥੬॥
گُرُ ساگرُ انّم٘رِت سرُ جو اِچھے سو پھلُ پاۓ ॥
نامُ پدارتھُ امرُ ہےَ ہِردےَ منّنِ ۄساۓ ॥
گُر سیۄا سدا سُکھُ ہےَ جِس نو ہُکمُ مناۓ ॥੭॥
سُئِنا رُپا سبھ دھاتُ ہےَ ماٹیِ رلِ جائیِ ॥
بِنُ ناۄےَ نالِ ن چلئیِ ستِگُرِ بوُجھ بُجھائیِ ॥
نانک نامِ رتے سے نِرملے ساچےَ رہے سمائیِ ॥੮॥੫॥
لفظی معنی:
گاربھ ۔ غرور ۔ گرکے بھے ۔ خوف مرشد۔ سہج سبھائے ۔ ذہنی سکونیا ستقلال مزاج ہونے کی وجہ سے ۔ خصم پچھانیا ۔ مالک کی پہچان کی ۔ وڈی وڈیائی ۔ بلند عظمت۔ خصمے وڈیائی ۔ مالک ۔ مراد خدا کی عظمت و حشمت ۔ اُبھرے ۔ کامیابی حاصل کی ۔ سرنائی ۔ زیر پناہ۔ رجائی۔ رضائی ۔ زیر رضا ۔فرمان ۔ میرا ۔ مالک (2) سچا۔ صدیوی ۔ سچ ۔ مستقل ۔ گر سبد بجھائی ۔ کلام مرشد نے سمجائیا ہے ۔ لیہہ تو لائی جسے تو نے عشق پیدا کیا ہے محبت میں لگائیا ہے ۔ دوجے بھرم کھوائی ۔ جو بھٹکن میں گمراہ ہو جاتے ہیں (3) نت دیوے ۔ ہرروز دیتا ہے ۔ چڑھے سوائیا ۔ ہراگلے روز اسمیں اضافہ کرتا ہے ۔ ساہ ۔ سانس۔ تنے ۔ اسمیں۔ سیویئے ۔ خدمت کریں۔ سیو۔ خدمت کرکے ۔ سچ سمائیا ۔ خدا میں محو ومجذوب ہوا۔ (4) لالہ سو۔ خدمتگار ۔ غلام وہ ہے ۔ جیوت مرے ۔ دوران حیات طارق ہو جائے ۔ مراد بدیوں اور برائیوں اور لالچ تیگاگے ۔ آپ گوائے خودی مٹائے ۔ بندھن ۔ غلامی ۔ ترشنااگن ۔ خواہشات کی آگ ۔ ندھان۔ خزانہ (5) اوگیار ۔ بداوصاف ۔ بخشنہار۔ معاف کرنی کی توفیق رکھنے والا۔ کرنی سار۔ اعمال کی خاصیت (6) گر ساگر انمرت سر ۔ مرشد آب حیات کا سمندر ہے مراد روحانی واخلاقی زندگی بنانے کا کارساز۔ نام پدارتھ امر ہے ۔ نام سچ ۔ حق وحقیقت نہ مٹنے والی صدیوی نعمت ہے ۔ ہروے ۔ دل ۔ جگہ ۔ ذہن (7) دھات۔ بھٹکنے والی ایشا۔ دور دہوپ ۔ بن ناوے ۔ا لہٰی نام کے بغیر ۔ نام رتے ۔ حقیقت پرست۔ حقیقت میں محو ومجذوب ۔ نرملے ۔ ساچے رہے سمائی ۔ صدیوی خدا میں محو ومجذوب رہتے ہیں۔
ترجمہ:
خادم خدا ہے عظمت خدا مراد خادم کی ہی عظمت بیان کرتا ہے ۔ وہ الہٰی پناہگیر میں رحمت مرشد سے دنیاوی جنھٹوں سے بچتے ہیں ۔ رہاؤ۔ خدمتگار خدا غرور اور تکبر چھوڑ دیتا ہے مرشد کے ادب و آداب میں رہکر روحانی و ذہنی سکون پاتا ہے ۔ حلیمی اور پیار اسکی عادت ہو جاتی ہے ۔ خادم خدا کی خدا کی پہچان اسکی بلند عظمت ہے ۔ الہٰی ملاپ سے آڑام و آسائش پاتا ہے ۔ جسکی قدروقیمت بیان سے باہر ہے (1) خادم خدا کی خدا کی طرفسے یہ ذمہ داری عائد کی گئی ہے ۔ وہ فرمان الہٰی پہچانتا ہے اور ہمیشہ فرمانبردار اور رضائے الہٰی میں راضی رہتا ہے ۔ خود مالک عالم اس پر کرم و عنایت فرماتا ہے ۔ یہ اسکی بلند عظمت ہے (2) اے خدا تو نے کلام مرشد کے ذریعے سمجھائیا ہے کہ خدا صدیوی سچ اور اسکا قانون قدرت سڈیوی سچ اور مستقل ہے اے خدا تیری خدمت وہی کرتا ہے جس سے تو کراتا ہہے ۔ بغیر خدمت کے کسے تیرا ملاپ نصیب نہیں ہوا۔ دنیاوی دولت کی محبت کی دوڑ دہوپ میں گمراہ رہتا ہے اور حقیقت سے بھٹک جاتا ہے (3) اسے کیوں دل سے بھلائیا جائے جو ہر نیئے دن زیادہ سے زیادہ دیتا ہے یہ روح اور جسم اسکی ہی بخشش ہے اور اسمیں سانس بھی اسی نے ڈالے ہیں۔ جب اسکی کرم و عنایت ہوتی ہے تب ہی خدمت خڈا کی جاسکتی ہے ۔ اور خدمت کرکے ہی اسکے عشق و محبت میں محو ومجذوب ہو سکتا ہے (4) خادم خدا وہ ہے جو بداوصاف اور بدیوں اور برائیوں کو چھوڑ دیت اہے اور چھوڑ کراور اسکا غرور اور تکبر بھی نہیں کرتا ایسے خدمتگار کے دنیاوی بندھوں اور غلامی سے نجات پاتے ہیں اور دنیاوی خواہشات کی آگ بجھ جاتی ہے ۔ یوں تو الہٰی نام سچ و حقیقت کا خزانہ سب کے اندر موجود ہے مگر پاتا ہے وہی جو مرید مرشد ہوتا ہے (5) اے خدا تیرے خدمتگار میں کوئی صفت نہیں بداوصاف ہے اور تو بھاری سخی ہے تیرے برابر کوئی سخی نہیں تو بخش دینے والا ہے ۔ اے خدا تیرا خادم تیرا فرمانبردار ہے یہی اسکی خاصیت ہے (6) مرشد آب حیات کا سمندر ہے حسب خواہش پھل دیتا ہے ۔ نام کی نعمت صدیوی ہے جو دلمیں بساتا ہے مرشد جس فرمانبردار خدا بناتا ہے وہ مرشد کے بتائے ہوئے راہ پر چل کر ہمیشہ روحانی و ذہنی سکون پاتا ہے (7) سونا ۔ چاندی ایک بھٹکن اور دوڑ دہوپ ہے جو مٹی میں ملجاتی ہے ۔ بغیر الہٰی نام سچ و حقیقت کے ساتھ دینے والا نہیں سچے مرشد نے یہ سمجھائیا ہے ۔ اے نانک جنہوں نے نام سچ وحقیقت اپنائیا دل بسائیا پاک و پائس ہوئے سچ صدیوی سچے خدا میں محو ومجذوب ہوئے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
ہُکمُ بھئِیا رہنھا نہیِ دھُرِ پھاٹے چیِرےَ ॥
ایہُ منُ اۄگنھِ بادھِیا سہُ دیہ سریِرےَ ॥
پوُرےَ گُرِ بکھسائیِئہِ سبھِ گُنہ پھکیِرےَ ॥੧॥
کِءُ رہیِئےَ اُٹھِ چلنھا بُجھُ سبد بیِچارا ॥
جِسُ توُ میلہِ سو مِلےَ دھُرِ ہُکمُ اپارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِءُ توُ راکھہِ تِءُ رہا جو دیہِ سُ کھاءُ ॥
جِءُ توُ چلاۄہِ تِءُ چلا مُکھِ انّم٘رِت ناءُ ॥
میرے ٹھاکُر ہتھِ ۄڈِیائیِیا میلہِ منِ چاءُ ॥੨॥
کیِتا کِیا سالاہیِئےَ کرِ دیکھےَ سوئیِ ॥
جِنِ کیِیا سو منِ ۄسےَ مےَ اۄرُ ن کوئیِ ॥
سو ساچا سالاہیِئےَ ساچیِ پتِ ہوئیِ ॥੩॥
پنّڈِتُ پڑِ ن پہُچئیِ بہُ آل جنّجالا ॥
پاپ پُنّن دُءِ سنّگمے کھُدھِیا جمکالا ॥
ۄِچھوڑا بھءُ ۄیِسرےَ پوُرا رکھۄالا ॥੪॥
جِن کیِ لیکھےَ پتِ پۄےَ سے پوُرے بھائیِ ॥
پوُرے پوُریِ متِ ہےَ سچیِ ۄڈِیائیِ ॥
دیدے توٹِ ن آۄئیِ لےَ لےَ تھکِ پائیِ ॥੫॥
کھار سمُد٘رُ ڈھنّڈھولیِئےَ اِکُ منھیِیا پاۄےَ ॥
دُءِ دِن چارِ سُہاۄنھا ماٹیِ تِسُ کھاۄےَ ॥
گُرُ ساگرُ ستِ سیۄیِئےَ دے توٹِ ن آۄےَ ॥੬॥
میرے پ٘ربھ بھاۄنِ سے اوُجلے سبھ میَلُ بھریِجےَ ॥
میَلا اوُجلُ تا تھیِئےَ پارس سنّگِ بھیِجےَ ॥
ۄنّنیِ ساچے لال کیِ کِنِ کیِمتِ کیِجےَ ॥੭॥
بھیکھیِ ہاتھ ن لبھئیِ تیِرتھِ نہیِ دانے ॥
پوُچھءُ بید پڑنّتِیا موُٹھیِ ۄِنھُ مانے ॥
نانک کیِمتِ سو کرے پوُرا گُرُ گِیانے ॥੮॥੬॥
لفظی معنی:
دھر ۔ خدا کی طرف سے ۔ پھاٹے چیرے ۔ پھٹی ہوئی چھٹی ۔ خط۔ اوگن بادھیا۔ بدیوں کا غلام ۔ سیہہ دیہہ سر پر ۔ جسم عذاب برداشت کرتا ہے ۔ گنیہہ فقیرے ۔ فقیر کے گناہ (1) بجھ سبد ۔ بچار۔ کلام کو سمجھ کر ۔ رہاؤ۔ جیؤ تو راکھیہہ۔ جیسے تیری رضا ہے ۔ تیو ۔ اس طرح سے ۔ مکھ انمرت ناؤ۔ منہ میں ہو ترا۔ آب حیات نام سچ حق وحقیقت ۔ میلہہ من چاؤ۔ میرے دلمیں یہ خوشی ہے کہ میرا ملاپ کرادے (2) کیتا کیا ہوا۔ پیدکیا ہوا۔ کر دیکھے سوئی ۔ پیدا کرکے نگرانی کرتا ہے ۔ ساچی پت۔ سچی صدیوی عزت۔ توقیر (3) آل جنجالا ۔ مخمسے ۔ الجنیں ۔ پاپ پن ۔ گناہ و ثواب ۔ سنگمے ۔ ساتھ ۔ کھدیا ۔ بھوک ۔ جمکا۔ روحانی موت (4) پت۔ عزت ۔ لیکھے ۔ حساب ۔ پورے ۔ کامل۔ پوری ست ۔ مکمل سمجھ ۔ ٹوٹ ۔ کمی (5) بھاون ۔ چہیتے ۔ پیارے ۔ محبوب ۔ کھار ۔ سمندر ۔ ڈھنڈلئے ۔ کھارے سمندر کی تلاش کریں ۔ منیا ۔ موتی ۔ سہاونا۔ سوہنا۔ گر ساگر۔ مرشد جو سمندر کی مانند ہے ۔ ست ۔ سچ (6) اجلے ۔ پاک ۔ میل بھریجے ۔ ناپاک ۔ پارس ۔ سنگ بھیجے ۔ اگر نیکوں ۔ پارساؤں کی صحبت و قربت حاصل ہو جائے ۔ دتی ۔ ونگی ۔ قسم ۔ رنگ ۔ قیمت ۔ قدرشناسی (7) بھیکھی ۔ بھیس ۔ بیرونی دکھاوا۔ ہاتھ ۔ منزل ۔ مقصد۔ تیرتھ دانے ۔ خیرا و زیارت ۔ موٹھی ۔ دہوکا کھایا۔ بن مانے ۔ بغیر الہٰی نام دلمیں بسانے مراد سچ حق وحقیقت پر عمل کرنے اور دلمیں بسانے اور ذہن نشین کرنے کے ۔ پورا گر ۔ گیانے ۔ کامل علم مرشد۔
ترجمہ:
اے انسان یہ بات سمجھ لے کہ اس دنیا میں صدیوی نہیں رہنا یہاں سے جانا پڑیگا۔ یہ بات کلام مرشد سے سمجھ لے ۔ اے خدا تیرا ملاپ اسے نصیب ہوگا جسے تو ملائے ۔ آغآز ۔ علام سے یہ وسیع تیرا فرمان ہے ۔ رہاؤ۔ جب حکم الہٰی ہو جاتا ہے اور پھٹا پروانہ آجاتا ہے پھر رہنا نہیں پڑتا۔ تب بدیوں میں مصروف من عذاب پاتا ہے ۔ جو انسان مرشد کے وسیلے سے خدا کے در کا بھکاری ہوجاتا ہے اسکے گناہوں کو خدا بخش دیتا ہے (1) اے خدا جیسی تیری رضا ہے اس طڑح رہوں جو دیدے وہی کھاؤں۔ جیسے تیرا فرمان ہو اس طرح عمل کرو مہ زبان یا لبوں پر تیرا آب حیات نام ہو ایسی عطمت مالک خدا کی توفیق میں ہے ۔ ساتھ عنایت یہ دلی خواہشت ہے (2) جو خدا نے پیدا کیے انکی صفت صلاح کیا کریں خڈا پیدا کرتا ہے اور نگرانی کرتا ہے نگہبانی کرتا ہے جس نے پیدا کیا ہے وہ دلمیں بسے میرے لئے نہیں اسکا چانی کوئی دوسرا ۔ اس صدیوی سچے کی حمدوثناہ سے عزت و توقیر حاصل ہوتی ہے (3) عالم فاضل مذہبی کتابوں کے مطالعہ کرنے سے حقیقی منزل تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے وہ دنیاوی الجھنوں اور مخمسوں میں الجھ جاتے ہیں۔ مذہبی کتابوں کے مطابق گناہ و ثواب کے مسئلے کو سوچنا سمجھنا وہ فرقہ داری میں پھنسا رہتا ہے اور دنیاوی دولت کی بھوک اسکے سر پر سوار رہتی ہے ۔ جو روحانی واخلاقی موت کا سبب بنتی ہے ۔ الہٰی جدائی کا خوف اسی کا مٹتا ہے جسکا محافظ ہو خود خدا جو کامل ہے (4) وہی ہیں کامل انسان جن کو بوقت حساب اعمال عزت نصیب ہو ۔ کامل انسان کی سمجھ پوری ہوتی ہے ۔ اور پوری عزت پاتا ہے ۔ جو صدیوی ہوتی ہے ۔ خدا ہمیشہ دیتا ہے لینے والا لے لے ماند پڑ جاتا ہے (5) سمندر کی تلاش وڈونڈ ھ کر نے سے ایک موتی دستیاب ہوتا ہے ۔ جسکی آب و تاب چند روز رہتی ہے ۔ مگر مرشد کی خدمت سے کبھی کمی واقع نہ ہوگی (6) الہٰی محبوب پاک ہوتے ہیں جبکہ دوسرے ناپاک ہیں سارے عالم کے لوگ۔ ناپاک تبی پاک ہوتا ہے جپ اسے پارساؤں الہٰی محبوبوں کی صحبت و قربت نصیب ہو اور اسکا اثر اس پر اثر پذیر ہو۔ تب اس پر الہٰی نام سچ حق وحقیقت ایسا اثر انداز ہوتا ہے کہ کوئی اسکی قیمت اد نہیں کر سکتا (7) الہٰی نام کی گہرائی بیرونی بھیس اور دکھاوں سے سمجی نہیں جا سکتی نہ ہی زیارت گاہوں کی زیارت اور خیرات کرنے سے یہ راز حاصل ہوتا ہے مذہبی کتابوں کا مطالعہ کرنیوالوں سے پوچھ لو اس راز کی بابت کر جب تک دل الہٰی نام سچ ۔ حق وحقیقت کا علمبردار نہیں ہوتا۔ حقیقت پرست نہیں بنتا سارا عالم دہوکے میں ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی نام کی قدروقیمت وہی کرتا ہے جسے کامل مرشد کے وصل و ملاپ کا شرف حاصل ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
منمُکھُ لہرِ گھرُ تجِ ۄِگوُچےَ اۄرا کے گھر ہیرےَ ॥
گ٘رِہ دھرمُ گۄاۓ ستِگُرُ ن بھیٹےَ دُرمتِ گھوُمن گھیرےَ ॥
دِسنّترُ بھۄےَ پاٹھ پڑِ تھاکا ت٘رِسنا ہوءِ ۄدھیرےَ ॥
کاچیِ پِنّڈیِ سبدُ ن چیِنےَ اُدرُ بھرےَ جیَسے ڈھورےَ ॥੧॥
بابا ایَسیِ رۄت رۄےَ سنّنِیاسیِ ॥
گُر کےَ سبدِ ایک لِۄ لاگیِ تیرےَ نامِ رتے ت٘رِپتاسیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گھولیِ گیروُ رنّگُ چڑائِیا ۄست٘ر بھیکھ بھیکھاریِ ॥
کاپڑ پھارِ بنائیِ کھِنّتھا جھولیِ مائِیادھاریِ ॥
گھرِ گھرِ ماگےَ جگُ پربودھےَ منِ انّدھےَ پتِ ہاریِ ॥
بھرمِ بھُلانھا سبدُ ن چیِنےَ جوُئےَ باجیِ ہاریِ ॥੨॥
انّترِ اگنِ ن گُر بِنُ بوُجھےَ باہرِ پوُئر تاپےَ ॥
گُر سیۄا بِنُ بھگتِ ن ہوۄیِ کِءُ کرِ چیِنسِ آپےَ ॥
نِنّدا کرِ کرِ نرک نِۄاسیِ انّترِ آتم جاپےَ ॥
اٹھسٹھِ تیِرتھ بھرمِ ۄِگوُچہِ کِءُ ملُ دھوپےَ پاپےَ ॥੩॥
چھانھیِ کھاکُ بِبھوُت چڑائیِ مائِیا کا مگُ جوہےَ ॥
انّترِ باہرِ ایکُ ن جانھےَ ساچُ کہے تے چھوہےَ ॥
پاٹھُ پڑےَ مُکھِ جھوُٹھو بولےَ نِگُرے کیِ متِ اوہےَ ॥
نامُ ن جپئیِ کِءُ سُکھُ پاۄےَ بِنُ ناۄےَ کِءُ سوہےَ ॥੪॥
موُنّڈُ مُڈاءِ جٹا سِکھ بادھیِ مونِ رہےَ ابھِمانا ॥
منوُیا ڈولےَ دہ دِس دھاۄےَ بِنُ رت آتم گِیانا ॥
انّم٘رِتُ چھوڈِ مہا بِکھُ پیِۄےَ مائِیا کا دیۄانا ॥
کِرتُ ن مِٹئیِ ہُکمُ ن بوُجھےَ پسوُیا ماہِ سمانا ॥੫॥
ہاتھ کمنّڈلُ کاپڑیِیا منِ ت٘رِسنا اُپجیِ بھاریِ ॥
اِست٘ریِ تجِ کرِ کامِ ۄِیاپِیا چِتُ لائِیا پر ناریِ ॥
سِکھ کرے کرِ سبدُ ن چیِنےَ لنّپٹُ ہےَ باجاریِ ॥
انّترِ بِکھُ باہرِ نِبھراتیِ تا جمُ کرے کھُیاریِ ॥੬॥
سو سنّنِیاسیِ جو ستِگُر سیۄےَ ۄِچہُ آپُ گۄاۓ ॥
چھادن بھوجن کیِ آس ن کرئیِ اچِنّتُ مِلےَ سو پاۓ ॥
بکےَ ن بولےَ کھِما دھنُ سنّگ٘رہےَ تامسُ نامِ جلاۓ ॥
دھنُ گِرہیِ سنّنِیاسیِ جوگیِ جِ ہرِ چرنھیِ چِتُ لاۓ ॥੭॥
آس نِراس رہےَ سنّنِیاسیِ ایکسُ سِءُ لِۄ لاۓ ॥
ہرِ رسُ پیِۄےَ تا ساتِ آۄےَ نِج گھرِ تاڑیِ لاۓ ॥
منوُیا ن ڈولےَ گُرمُکھِ بوُجھےَ دھاۄتُ ۄرجِ رہاۓ ॥
گ٘رِہُ سریِرُ گُرمتیِ کھوجے نامُ پدارتھُ پاۓ ॥੮॥
ب٘رہما بِسنُ مہیسُ سریسٹ نامِ رتے ۄیِچاریِ ॥
کھانھیِ بانھیِ گگن پتالیِ جنّتا جوتِ تُماریِ ॥
سبھِ سُکھ مُکتِ نام دھُنِ بانھیِ سچُ نامُ اُر دھاریِ ॥
نام بِنا نہیِ چھوُٹسِ نانک ساچیِ ترُ توُ تاریِ ॥੯॥੭॥
لفظی معنی:
منمکھ لہر گھرتج ۔ خودی پسند ۔ جوش میں آکر گھر چھوڑ دیتا ہے ۔ وگوچے ۔ ذلیل و خؤار ہوت اہے ۔ گریہہ دھرم گوائے ۔ خانہ داری کا فرض چھوڑ کر ۔ درمت گھمن گھیرے ۔ بدیؤں کے بھنور میں پھنس جاتا ہے ۔ دسنتر بھولے ۔ ویس دیس بھٹکتا ہے ۔ (مذہبی کتابوں کا مطالعہ ) پاٹھ پڑھے مکھ جھوٹھو بوئے نگرے کی مت اوہے ۔ مذہبی کتابوں کا مطالعہ تو کرتا ہے مگر جھوٹ بولتا ہے ایسی سمجھ بے مرشد کی ہے ۔ ترشنا ہوئے دوھیرے ۔ دولت کا لالچ بڑھتا ہے ۔ کا چی پنڈی ۔ خام جسم مراد ختم ہوجانیوالا ہے ۔ سبد نہ چینے ۔ کلام پر غور نہیں کرتا۔ ادر۔ پیٹ۔ ڈہورے ۔ حیوان (1) ۔ روٹ ۔ ڑہنی ۔ زندگی گذارے ۔ گر کے سبد۔ کلام مرشد ۔ یو۔ محبت۔ ذہن نشین ۔ ایک ۔ واحد ۔ نام رتے ۔ الہٰی نام ۔ سچ حق وحقیقت میں محو ومجذوب ۔ ترپتاسی ۔ تسکین ۔ رہاؤ۔ وستر ۔پکٹرے ۔ بھیکھ ۔ پہراوا۔ بھیکھاری ۔ بھکاریوں کا ۔ کھنتھا ۔ جھولی ۔ مایا دھاری ۔ روپیہ ۔ پیسا ۔ دالنے کے لئے ۔ پر بودھے ۔ واعظ و نصیحت کرتا ہے ۔ من اندھے پت ہاری ۔ نا عاقبت اندیش نے عزت گنوائی ۔ بھرم۔ وہم و گمان ۔ بھلانا۔ گمراہی ۔ سبد نہ چینے ۔ کلام پر غور و خوض نہیں کرتا۔ جوئے بازی ہاری ۔ جوئے کے کھیل میں زندگی برباد کر دی (2) انتراگن ۔ دلمیں حرص کی آگ جل رہی ہے ۔ گربن بوجھے ۔ مرشد کے بغیر سمجھتا نہیں ۔ پورتاپے ۔ دہونی تپاتا ہے ۔ بھگت ۔ عشق الہٰی ۔ چینس آپے ۔ خوئس پہچان۔ پانے کردار کی پڑتال و سمجھ ۔ نند ۔ بدگوئی ۔ ترک نواسی ۔ دوزخ میں رہتا ہے ۔ انتر آتما ۔ اپنے دلمیں ۔ دماغی طور ۔ وگوچیہہ۔ ذلیل وخوار ۔ مل ۔ ناپاکیزگی ۔ دہوپے پاچے ۔ گناہ دور ہو ں (3) مگ جوہے ۔ راستہ ڈہونڈتا ہے ۔ ساچ کہے تے چھوہے ۔ حقیقت و اصلیت کہنے پر غسہ کرتا ہے ۔ نام نہ چپئی ۔ سچ حق و حقیقت دلمیں بساتا ۔ سوہے ۔ اچھا لگتا ہے (4) مونڈ منڈائے ۔ سر منڈوا لیا۔ سکھ ۔ بودی ۔ چوٹی ۔ مون ۔ خاموشی ۔ ابھیمانا۔ غرور ۔ منوآ ڈوے ۔ دل ڈگمگاتا ہے ۔ دھاوے ۔ دوڑ دہوپ کرتا ہے ۔ بن رت آتم گیانا۔ بغیر روحانی واخلاقی عق و دانش و سمجھ کے ۔ وکھ ۔ زہر۔ دیوناہ ۔ عاشق۔ پاگل۔ کرت نہ مٹی ۔ کئے ہوئے اعمال کا نتیجہ ضائع نہیں ہوتا۔ پسوا۔ حیوان (5) کمنڈل ۔ چپی ۔ کاسئہ گدائی۔ کاپڑیا ۔ پھٹے پرانے کپڑے پہننے والا۔ ترسنا اپجی ۔ خواہشات پیدا ہوتی ہے ۔ استری چھوڑ کام دیاپیا۔ عورت چھوڑی شہورت پیدا ہوئی ۔ پا ناری ۔ دوسروں کی عورت ۔ چت لایا۔ دل لگاتا ہے ۔ سکھ کرے ۔ مرید بناتا ہے ۔ لپنٹ ۔ بدیوں اور برائیوں میں مشغول بازاری ۔ آوارہ گرد ۔ نبھراتی ۔ ظاہر۔ پر سکون ۔ پاکھنڈی (6) سنیاسی ۔ طارق الدنیا۔ ستگر سیوے ۔ خدمت مرشد کر ے ۔ آپ گوائے ۔ خودی مٹائے ۔ چھادن بھوجن ۔ کھانے پہننے ۔ اچنت ۔ بیفکر ۔ بکے نہ بوے ۔ جوفضول بکواس نہیں کرتا ۔ کھما دھن ۔ برداشت کا مادہ ۔ سنگر ہے ۔ اکھٹا کرتا ہے ۔ تامس ۔ غصہ ۔ نام الہٰی نام۔ دھن ۔ شاباش۔ گرہی ۔خانہ داری ۔ قبلدار (7) آس۔ با امید۔ نراس۔ بے امید ۔ ایکس سیؤ۔ واحد خد اسے ۔ وحدت سے ۔ ہر رس۔ الہٰی لطف تج گھر ۔ ذہن نشین ۔ تاڑی ۔ دھیان ۔ توجو۔ منوا ۔ دل ۔ ڈوے ۔ ڈگمگائے ۔ گورمکھ بوجھے ۔مرشد کے ذریعے مراد ۔ مرید مرشد ہوکر سمجھے ۔ دھاوت ۔ درج رہائے ۔ بھٹکتے دل کو روک رکھے ۔ گریہہ سریر گرمتی کھوجے ۔ مراد اپنے خوئش جسم کی تحقیق یا پڑتال کرے نیک و بد اعمال کی ۔ نام پدارتھ ۔ خدا کے نام۔ سچ حق وحقیقت دل بسائے (8) سر یشٹ ۔ خاص اہم ۔ بلند عظمت ۔ نام رتے ۔ سچ حق و حقیقت کے اپنانے والے اسمیں محو ومجذوب ۔ کھانی۔ کانیں ۔ پیدائش کے ذریعے ۔ بانی ۔ بولیاں ۔ زبانیں ۔ گگن ۔ آسمان ۔ پاتالی ۔ زیر زمین ۔ جنتا۔ جانداروں میں۔ جوت ۔ نور ۔ سبھ مکھ ۔ ہر طرح کی آرام و آسائش ۔ نام دھن۔ سچ وحقیقت کی لگن ۔ محبت ۔ بانی ۔ بول ۔ کلام۔ اردھاری ۔ دلمیں بسا ۔ چھوٹس ۔ نجات۔ ساچی تر توتاری صدیوی طور پر زندگی کامیاب بنا۔
ترجمہ:
( بابا) مراد اے خدا:- سنیاسی مراد طارق الدنیا اس طرح سے زندگی بسر کرے کہ کلام مرشد کی تعمیل میں ہو اسکی محبت خدا کے نام سچ حق وحقیقت سے ہو محبت سے صدیوی بلا خواہشات سر رہے ۔ رہاؤ۔ خودی پسند جوش میں اپنا گھر چھوڑ کر ذلیل و خؤآر ہوتا ہے اور دوسروں کے گھر پر انحصار اور نظر کھتا ہے ۔ خانہ دار و قبیلہداری کی فرض شناشی ترک کرکے بغیر سچے مرشد کے ملاپ کے بد عقلی کے بھنور میں محبوس ہو جاتا ہے دو درواز دیس بدیس بھٹکتا ہے مذہبی کتابوں کا مطالعہ کرتے کرتے تھک جاتا ہے ماند پڑجاتا ہے جبکہ خواہشات بڑھتی جاتی ہیں۔ کم عقل کلام کا خیال نہیں کرتا حیوانوں کی طرح پیٹ بھرتا ہے (1) گیرو گھول اپنے کپڑوں کو رنگ لیتا ہے اور بھکاریوں کا بھیس بناتا ہے اور بھیک مانگنے والا بن جات اہے ۔ کپڑے پھاڑ کر گودڑی دگننی تیار کرتا ہے۔ بھیک کے پیسے پانے کے لئے اور اناج وغیرہ کے لئے جھولی تیار کرتا ہے ۔ گھر گھر بھیک مانگتا ہے اور لوگوں کو واعظ اور نصیحتیں کرتا ہے اور عقل و ہوش سے بہرہ اور اندھا اپنی غیرت اور عزت گنواتا ہے گمراہی اور وہم و گمان میں کم عقل سبق کلام وواعظ مرشد کاخیال نہیں کرتا نہ ہی سوچتا اور سمجھتا ہے اور جوئے باز کی طرح اپنی زندگی ضائع کرتا ہے گنواتا ہے (2) بیرونی طور تپسیا کرتا ہے دہونی تپاتا ہے مگر دلمیں حرص و طمع کی اگ جل رہی ہے ۔ خدتم مرشد کے بتائے ہوئے راستے پر معل کرنے کے الہٰی پریم پیار حاصل نہیں ہو سکتا کس طرح سے اپنے روحانی وذہنی اعمال کو سمجھے ۔ گوروحانی اور زہنی طور پر سمجھتا ہے کہ خانہ داروں اور قبیلہ داروں کی بد گوئی دوزخی زندگی بسر کر رہا ہے ۔ اڑسٹھ زیارت گاہوں کی زیارت کرنیکے باجود گناہوں اور عیبوں کی غلاظت اور ناپاکیزگی کیسے پاک ہو سکتی ہے (3) راکھ چھان کر بدن پر لگاتا ہے اور دولت کا راستہ بناتا ہے ۔ اندرونی اور بیرونی یکسانیت کو نہیں جانتا ار سچ کہنے پر بھڑکتا ہے ۔ دھارمک مذہبی کتابوں کا مطلاعہ کرتا ہے مگر جھوٹ بولتا ہے ۔ بغیر استاد کے اسکی سوچ اور سمجھ پہلے کی طرح ہی ہے ۔ نام سچ حق و حقیقت کے بغیر کیسے راحت حاصل ہو اور نہ ہی زندگی دانشمندانہ ہو سکتی ہے (4) کوئی سر منا لیتا ہے اور کوئی جٹاں رکھتا ہے اور خاموشی اختیار کر لیتا ہے اور اسکا فخر اور غرور کرتا ہے ۔ دل ڈگمگاتا ہے ۔ اور بھٹکن گمراہی اور اللچ میں ڈوڑ دہوپ کرتا ہے ۔ روحانی وزہنی زندگی کے لئے آب حیات چھوڑ کر دنیاوی دولت کا عاشق زہر نوش کرتا ہے مراد ایسے اعمال کرتا ہے جو روحانی زندگی کے لئے زہر ہیں ۔ کیے ہوئے اعمالات کا اثر ذائل نہیں ہوتا انسان رضا و فرمان الہٰی کا خیال نہیں کرتا نہیں سمجھا حیوانوں کی مانند زدگی گذارتا ہے (5) طارق ہوکر ہاتھ میں کاسئہ گدائی پھٹے کپڑے کفنی یا گودڑی بدن پر دل خواہشات سے بھر ہوا ہے ۔ تو دوسری عورتوں کو بری نظروں سے دیکھتا ہے ۔ شاگرد بناتا ہے ۔ حقیقت اور کلام کی پہچان نہیں شہورت میں گرفتار ہے دنیاوی نعمتوں میں محبوس آوازہ گرو صحرا (6) حقیقی طور پر طارق الدنیا وہی ہے جو سبق و واعظ مرشد پر عمل کرتا ہے اور خودی مٹآتا ہے ۔ کھانے اور پہننے کی امیدیں نہیں باندھتا اور قدرتی جو مل جاتا ہے وہی لے لیتا ہے ۔ جو کم بولتا ہے برداشت اور تحمل مزاج رہتا ہے اور الہٰی نام سچ حق وحقیقت غصہ مٹا دیتا ہے ۔ خؤاہ خانہ داری یا طارق یا جوگی شاباش یا مرحبا ہے اسے جو خدا سے دلی محبت کرتا ہے اور دلمیں بساتا ہے اور پاؤں پڑتا ہے (7) حقیق طور پر اصلی طارق وہی ہے جو دنیاوی امیدوں سے بے نیاز رہتا ہے ۔ وحدت اور واحد خدا سے دلی محبت کرتا ہے ۔ جب انسان ذہن نشین ہوکر الہٰی محبت کا لطف اُٹھاتا ہے اور خدا میں دھیان لگاتا ہے تب انسان کے دلمیں ذہنی سکون پیدا ہوتا ہے ۔ مرشد کے وسیلے سے مجھ لیتا ہے اور بھٹکتا دل رک جاتا ہے ڈگمگاتا نہیں سبق مرشد سے اپنے اعمال کی پڑتال کرتا ہے تب اسے الہٰی نام ۔ ست سچ حق و حقیقت کی نعمت حاصل ہوتی ہے (8) برہما وشنو اور مہیش یا شوجی صرف الہٰی نام سچ حق وحقیقت میں محو ومجذوب ہونے کی وجہ سے ہی بلند عظمت ہیں۔ تمام پیداواری ذریعے زبانیں آسماں اور زیر زمینوں اور جانداروں میں تیرا ہی نور ہے جنکے دلمیں سچے نام سچ حق وحقیقت کے بول وکلام بستا ہے وہی روحانی ذہنی سکون و آسائش پاتے ہیں اور دنیاوی بدیوں اور بدکاریوں سے نجات پاتے ہیں۔ اے نانک۔ الہٰی نام (ست) سچ حق و حقیقت کے بغیر بدیوں سے نجات حاصل نہیں ہوتی ۔ اس لئے اس حقیق سچے راستے پر گامزن ہو۔
ماروُ مہلا ੧॥
مات پِتا سنّجوگِ اُپاۓ رکتُ بِنّدُ مِلِ پِنّڈُ کرے ॥
انّترِ گربھ اُردھِ لِۄ لاگیِ سو پ٘ربھُ سارے داتِ کرے ॥੧॥
سنّسارُ بھۄجلُ کِءُ ترےَ ॥
گُرمُکھِ نامُ نِرنّجنُ پائیِئےَ اپھرِئو بھارُ اپھارُ ٹرےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
تے گُنھ ۄِسرِ گۓ اپرادھیِ مےَ بئُرا کِیا کرءُ ہرے ॥
توُ داتا دئِیالُ سبھےَ سِرِ اہِنِسِ داتِ سمارِ کرے ॥੨॥
چارِ پدارتھ لےَ جگِ جنمِیا سِۄ سکتیِ گھرِ ۄاسُ دھرے ॥
لاگیِ بھوُکھ مائِیا مگُ جوہےَ مُکتِ پدارتھُ موہِ کھرے ॥੩॥
کرنھ پلاۄ کرے نہیِ پاۄےَ اِت اُت ڈھوُڈھت تھاکِ پرے ॥
کامِ ک٘رودھِ اہنّکارِ ۄِیاپے کوُڑ کُٹنّب سِءُ پ٘ریِتِ کرے ॥੪॥
کھاۄےَ بھوگےَ سُنھِ سُنھِ دیکھےَ پہِرِ دِکھاۄےَ کال گھرے ॥
بِنُ گُر سبد ن آپُ پچھانھےَ بِنُ ہرِ نام ن کالُ ٹرے ॥੫॥
جیتا موہُ ہئُمےَ کرِ بھوُلے میریِ میریِ کرتے چھیِنِ کھرے ॥
تنُ دھنُ بِنسےَ سہسےَ سہسا پھِرِ پچھُتاۄےَ مُکھِ دھوُرِ پرے ॥੬॥
بِردھِ بھئِیا جوبنُ تنُ کھِسِیا کپھُ کنّٹھُ بِروُدھو نیَنہُ نیِرُ ڈھرے ॥
چرنھ رہے کر کنّپنھ لاگے ساکت رامُ ن رِدےَ ہرے ॥੭॥
سُرتِ گئیِ کالیِ ہوُ دھئُلے کِسےَ ن بھاۄےَ رکھِئو گھرے ॥
بِسرت نام ایَسے دوکھ لاگہِ جمُ مارِ سمارے نرکِ کھرے ॥੮॥
پوُرب جنم کو لیکھُ ن مِٹئیِ جنمِ مرےَ کا کءُ دوسُ دھرے ॥
بِنُ گُر بادِ جیِۄنھُ ہورُ مرنھا بِنُ گُر سبدےَ جنمُ جرے ॥੯॥
کھُسیِ کھُیار بھۓ رس بھوگنھ پھوکٹ کرم ۄِکار کرے ॥
نامُ بِسارِ لوبھِ موُلُ کھوئِئو سِرِ دھرم راءِ کا ڈنّڈُ پرے ॥੧੦॥
گُرمُکھِ رام نام گُنھ گاۄہِ جا کءُ ہرِ پ٘ربھُ ندرِ کرے ॥
تے نِرمل پُرکھ اپرنّپر پوُرے تے جگ مہِ گُر گوۄِنّد ہرے ॥੧੧॥
ہرِ سِمرہُ گُر بچن سمارہُ سنّگتِ ہرِ جن بھاءُ کرے ॥
ہرِ جن گُرُ پردھانُ دُیارےَ نانک تِن جن کیِ رینھُ ہرے ॥੧੨॥੮॥
لفظی معنی::
(ماں باپ کے ملاپ ) مات۔ پتا سنجوگ۔ اپائے ۔ پیدا کئے ۔ رکت ۔ خون ۔ بند۔ پیج ۔ ویراج ۔ پنڈ۔ جسم۔ انتر گربھ ۔ ماتا کے پیٹ میں۔ اردھ ۔ الٹا ۔ لولاگی ۔ دھیان ۔ محبت۔ سارے ۔ سنبھاے ۔ دات کرے ۔ نعمتیں بخشے (1) سنسار ۔ عالم ۔دنیا۔ بھوجل۔ سمندر۔ کیؤ کیسے ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ہوکر۔ نام نرنجن۔ پاک ۔ بیداغ نام ۔ سچ حق و حقیقت صدیوی ست ۔ افریؤ۔ مغرور۔ بھار افار۔ غرور و تکبر کا بوجھ ۔ لڑے ۔ دور ہوتا ہے ۔ مٹتا ہے ۔ رہاؤ۔ گے گن ۔ وہ اوصاف ۔ اپرادھی ۔ گناہگار ۔ بؤر۔ دیوناہ ۔ ہرے ۔ اے خدا۔ سبھے سر۔ سبھ کے سر اوپر۔ اہنس ۔ روز و شب۔ دن رات۔ سمارکرے ۔ سنبھال کرتا ہے (2) چار پدارتھ ۔ چار نعمتیں۔ دھرم۔ فرض۔ فرائض میں پختگی ۔ ارتھ ۔ دنیاوی ضرروتوں کا مکمل ہونا۔ کام ۔ کامیابیاں ۔ موکھ ۔ آزادی۔ سوسکتی ۔ خدا یا قادر قائنات ۔ بھوکھ ۔ ضرورت ۔ مگ جوہے ۔ راستہ ڈہونڈتا ہے ۔ مکت پدارتھ ۔ راہ نجات۔ آزادی کی راہیں ۔ موہ کھرے ۔ محب تمیں ضائع کرتا ہے (3) کرن پلاح۔ منت و سماجت ۔ ات اُت۔ ادھر اُدھر۔ کام ۔ شہوت۔ کرودھ ۔ غصہ ۔ اہنکار۔ غرور ویاپے ۔ دباتا ہے ۔ کوڑ۔ جھوٹ ۔ کٹنب ۔ قید ۔ خاندان ۔ پریت۔ پیار (4) بھوگے ۔ عیش و عشرت ۔ پہر ۔ پہن کر۔ کال گھرے ۔ روحانی موت کے گھر ۔ بن گر سبد ۔ بغیر کلام مرشد۔ آپ پچھانے ۔ اپنے کردار و اعمال کی پہچان ۔ بن ہر نام ۔ بغیر الہٰی نام سچ و حقیقت ۔ کال لڑے ۔ اخلاقی و روحانی موت دور نہیں ہوتی (5) جیتا ۔ جتنا ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ بھولے ۔ گمراہ ۔ چھین کھرے ۔ کمزور ہوئے ۔ مکھ دہور پرے ۔ لعنت ملامت ہوتی ہے (6) بردھ بھیا۔ بوڑھا ہوا۔ جوبن ۔ جوانی ۔ تن کھسیا۔ جسم کمزور ہو ۔ گف ۔ بلغم ۔ کنٹھ ۔ گلہ ۔ برودہو ۔ رک گیا۔ نینہو۔ آنکھوں۔ نیرڈھرے ۔ پانی بہنے لگتا ہے ۔ چرن رہے ۔ پاؤں چلنے سے رکے ۔ گر۔ ہاتھ ۔ کپن ۔ کانپنے ۔ ساکت۔ مادہ پرست۔ رام نرہردے ہرے ۔ دلمیں خدا نہیں بستا (7) سرت گئی ۔ ہوش و عقل ۔ کالی ہود ہوے ۔ کالوں سے بال سفید ہوگئے ۔ بھاوے ۔ اچھا لگتا ہے ۔ وسرت نام ۔ خدا کا نام بھولنے سے ۔ دوکھ ۔ برائیاں ۔ جم مار سمارے نرک کھرے ۔ فرشتہ موت ۔ زدوکوب کرکے دوزخ ڈال دیتا ہے (8) پورب جنم کے لیکھ ۔ پہلے زندگی میں کئے اعمالات کی تحریر ۔ اعمالنامہ ۔ نہ مٹئی ۔ نہیں مٹتے ۔ جنم مرے ۔ تناسخ ۔ یاد۔ فضول۔ بیکار۔ جنم جرے ۔ زندگی جلتی ہے (9) ندر۔ نگاہ شفقت۔ خوآر۔ ذلیل۔ رس بھوگن ۔ مزے لینا عیش و عشرت کرنا۔ فوکٹ کرم۔ فضول اعمال ۔ نام وسار۔ سچ و حقیقت بھلا کر ۔ مول کھویؤ ۔ اصل۔ گنوا لیت اہے ۔ دھرم رائے ۔شاہ انصاف ۔ ڈنڈا ۔ سزا (10) ندر ۔ نگاہ شفقت ۔ نرمل۔ صاف۔ پاک ۔ (11) سمارہو۔ یاد رکھو ۔ بھاؤ۔ پیار۔ دوآرے ۔ در پر۔ رین ۔ دہول ۔
ترجمہ:
انسان دنیا اور دنیاوی زندگی جو ایک خوفناک سمندر کی مانن ہے اسے کامیاب نہیں بنا سکتا لہذا اسے کیسے کامیاب بنائیا جائے ۔ مرید مرشد ہوکر مرشد کے وسیلے سے خدا کا بیداغ پاک نام ست صدیوی سچ حق و حقیقت اپنانے سے غرور اور تکبر کا اخلاقی بوجھ دور کرکے کامیابی اور اس سمندر کو عبور کیا جاسکتا ہے ۔ رہاؤ۔
ماں باپ کے جسمانی ملاپ سے خدا جاندار پیدا کرتا ہے ماں کے خون اور باپ کے بیج سے اور اسکے آپسی ملاپ سے جسم بنتا ہے ماں کے پیٹ الٹے لٹکنے پر اسے الہٰی محبت ہوجاتی ہے اور خدا اسکی ہر طرح سے سنبھال کرتا ہے اور رزق دیتا ہے (1)
اے خڈا میں گناہگار تیری یہ نیکیاں اور مہربانیاں بھول کر دنیاوی دولت کا دیوناہ ہوگیا ہوں مگر اے خدا مجبور ہوں بے بس ہوں مگر اے خدا تو رحمان الرحیم ہے اور سبھ کا محافظ ہے اور روز و شب نعمتیں عنایت کرتا ہے بخشتا ہے اور سنبھال کرتا ہے (2)
انسان خڈا سے چار نعمتیں حاصل کرکے خدا ان نعمتوں سے سر فراز کرکے اس علام میں بھیجتا ہے اور قادر قائنات کی قدرت میں رہائش پذیر ہوتا ہے اور اسے ہمیشہ دنیاوی دولتوں اور نعمتوں کی بھوک لگی رہتی ہے اور اسکے حصول کے وسیلے طریقے اور راہیں ڈھونڈتا رہتا ہے اور زندی کی راہ نجات اور روحانی واخلاقی آزادی گنوالیتا ہے (3)
ہر طرح سے کوشش کرتا ہے نہیں پاتا اور ادھر اُدھر تلاش کرتا ہے اور کرتے کرتے ماند پڑ جاتا ہے ۔ شہوت غصہ اور غرور ادباتے ہیں۔ اور جھوٹ اور خاندان سے محبت کرتا ہے ۔( خاندان سے مراد اہل وعیال) ۔ (4)
(جتنا انسان خودی اور خودپسندی میں )
انسان کھاتا ہے پہنتا ہے اور نیک و بد سنتا ہے پہن پہن دکھاتا ہے ۔ اور دنیاوی عیش و عشرت کرتا اور دل بہلاتا ہے اور اخلاقی و روحانی موت مرتا ہے سبق و کلام مرشد کے بگیر روحانی واخلاقی زندگی کی قدرو قیمت کو پہچان اور سمجھ نہیں سکتا سچ حق وحقیقت کو بھلا کر الہٰی نام سے گمراہ اخلاقی و روحانی موت اسکے سر پر منڈراتی رہتی ہے (5)
جتنا انسان دولت کی محبت خودی ۔ خود پسندی اور تکبر زندگی کے راہ راست سے گمراہ رہتا ہے جتنا زیادہ دولت کی ملکیت و محبت جتاتا ہے اتنا ہی خود پسندی اور خوئشتا اسکی روھانی زندگی سے دست بردار کردیتے ہیں اور اخر یہ جسم اور سرمایہ ختم ہو جاتا ہے اور انسان پچھتاتا ہے ۔ لعنتیں پاتا ہے (6) انسان بوڑھا ہو جاتا ہے جوانی اور جسم ضعیب اور کمزور ہو جات اہے کھانسی اور بلغم سے گلہ رک جاتا ہے ۔ آنکھوں سے پانی بہنے لگتا ہے ۔ پاؤں سے چل نہیں سکتا ہاتھ کانپنے لگتے ہیں مادہ پرست منکر کے دلمیں خدا کا نام نہیں بستا (7) ہوش اور عقل ختم ہو جاتی ہے بال کالوں سے سفید ہو جاتے ہیں۔ کسی کو گھر میں رکھا پسند نہیں کرتا ۔ خڈا کا نام بھلا کر ایسی برائیاں اور برائی میں محبوس رہتا ہے ۔ لہذا ایسے حالات میں دوزخ نصیب ہوتاتا ہے (8) پہلے سے کئے ہوئے اعمال جو اس نے کئے ہوتے ہیں ختم نہیں ہوتے اور انکے اثرات قائم رہتے ہیں اور انسان تناسخ میں پڑا رہتا ہے اس کا الزام کس پر لگائیا جائے ۔ بغیر مرشد کے زندگی بیکار گذر جاتی ہے اور انسان بغیر سبق و تعلیم مرشد مزید روحانی اور اخلاقی موت مرتا ہے اور سبق واعظ کے بغیر زندگی برائیوں میں جلتی رہتی ہے (9) انسان دنیاوی خوشیوں کے حصول عیش و عشرت لطف اور لذتوں میں محسور ۔ بیکار اور برائیوں میں مشغول ذلیل وخوآر ہوتا ہے ۔ خدا نے اور سچ و حقیقت کو بھلا کر لالچ میں محسور ہوکر اصل و حقیقت گنوا لیتا ہے اور اخر الہٰی انصاف کی سزا پتا ہے (10) مریدان رمشد الہٰی نام سچ وحق وحقیقت کی صفت صلاح کرتے ہیں وہ جن پر خدا کی نظر و عنایت شفقت ہوتی ہے ۔ وہ اس لافناہ لا محدود ہر شے میں بسنے والے خدا وند کریم کی یادوریاض سے پاک و متبرک زندگی بسر کرنیوالے ہو جاتے ہیں (11) اے انسانوں خدا پرستون سے پریم پیار کرکے یاد کرؤ خدا کو اور اسکے نام سچ کو دلمیں بساؤ اور واعظ کلام و سبق مرشد کو یاد رکھو خدمتگار خدا ہی درگاہ در بار الہٰی قدرومنزلت پات اہے اور اسے پیار کرتا ہے خدا ۔ نانک۔ اے خدا۔ ان الہٰی پرستاروں کے پاؤں دہول ہو جائے عرض گذارتا ہے ۔
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ماروُ کاپھیِ مہلا ੧ گھرُ ੨॥
آۄءُ ۄنّجنْءُ ڈُنّمنھیِ کِتیِ مِت٘ر کریءُ ॥
سا دھن ڈھوئیِ ن لہےَ ۄاڈھیِ کِءُ دھیِریءُ ॥੧॥
میَڈا منُ رتا آپنڑے پِر نالِ ॥
ہءُ گھولِ گھُمائیِ کھنّنیِئےَ کیِتیِ ہِک بھوریِ ندرِ نِہالِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پیئیِئڑےَ ڈوہاگنھیِ ساہُرڑےَ کِءُ جاءُ ॥
مےَ گلِ ائُگنھ مُٹھڑیِ بِنُ پِر جھوُرِ مراءُ ॥੨॥
پیئیِئڑےَ پِرُ سنّملا ساہُرڑےَ گھرِ ۄاسُ ॥
سُکھِ سۄنّدھِ سوہاگنھیِ پِرُ پائِیا گُنھتاسُ ॥੩॥
لیپھُ نِہالیِ پٹ کیِ کاپڑُ انّگِ بنھاءِ ॥
پِرُ مُتیِ ڈوہاگنھیِ تِن ڈُکھیِ ریَنھِ ۄِہاءِ ॥੪॥
کِتیِ چکھءُ ساڈڑے کِتیِ ۄیس کریءُ ॥
پِر بِنُ جوبنُ بادِ گئِئمُ ۄاڈھیِ جھوُریدیِ جھوُریءُ ॥੫॥
سچے سنّدا سدڑا سُنھیِئےَ گُر ۄیِچارِ ॥
سچے سچا بیَہنھا ندریِ ندرِ پِیارِ ॥੬॥
گِیانیِ انّجنُ سچ کا ڈیکھےَ ڈیکھنھہارُ ॥
گُرمُکھِ بوُجھےَ جانھیِئےَ ہئُمےَ گربُ نِۄارِ ॥੭॥
تءُ بھاۄنِ تءُ جیہیِیا موُ جیہیِیا کِتیِیاہ ॥
نانک ناہُ ن ۄیِچھُڑےَ تِن سچےَ رتڑیِیاہ ॥੮॥੧॥੯॥
لفظی معنی:
آوؤ ۔ میں آتی ہوں۔ ونجھؤ ۔ جاتی ہوں۔ ڈمنی ۔ دوچتی ۔ دو طرح کی سوچ سمجھ والی ۔ کتی ۔ کتنے ہی ۔ متر ۔ دوست ۔ پیارے ۔ کریؤ۔ کرنے والی ۔ میڈا۔ میرا۔ من رتا۔ میرا دل متاثر و محو ۔ آپنڑے پر ۔ اپنے خاوند ۔ سادھن ۔ اس عورت کو ۔ ڈہوئی ۔ آسرا ۔ نہ لہے ۔ نہیں مل سکتا۔ داڈی ۔ جوگھر سے دور ہو ۔ دھیریؤ ۔ دھیرج ۔ تسلی ۔ تسکین ۔ راحت محسوس ہو (1) گھول گھمائی ۔ قربان ہوں۔ صدقے جاتی ہوں۔ گھنیئے ۔ ٹکڑے ٹکڑے ہوکر ۔ ہک بھوری ۔ ذراسی ۔ ندرنہال ۔نگاہ شفقت و عنایت پر ۔ رہاؤ۔ پیڑے ۔ اس دنیا میں۔ ساہرڑے ۔ خدا کے گھر ۔ ملک عدم ۔ میں گل اؤگن ۔ مٹھڑی ۔ بد اوصاف کے دہوکے فریب کی محبت میں ۔ بن پر ۔ بغیر خاوند ۔ جھور ۔ پسچاتاپ ۔ پچھتاوا (2) پر سنملا۔ خدا دلمیں بساؤ ۔ ساہرڑے ۔ خدا کےگ ھر ۔ واس۔ ٹھکانہ ۔ رہائش ۔ سکھ سوند ۔ خیروعافیت ۔ سوہاگنی ۔ خوش بخت۔ بااوصاف ۔ گنتاس ۔ اوصاف کا خزانہ (3) لیف نہالی ۔ رضائی وتلائی ۔ پٹ ریشم ۔ کاپڑ ۔ کپڑے ۔ انگ ۔ جسم۔ پرمتی دوہاگنی ۔ خاون کی طلاق شدہ ۔ ڈکھی رین وہائے ۔ عذاب و درد میں زندگی کی رات گذارتی ہے (4) کتی ۔ کتنے ہی ۔ چکھؤ ۔ چکھوں لطف اُٹھاوں ۔ مزے کروں ۔ ساڈڑے ۔ لطف اندوز۔ ویس ۔ پہرواوے ۔ جوبن ۔ جونای ۔ باد۔ بیکار۔ فضول۔ گیئم ۔ چلا گیا۔ واڈی ۔ مسافر ۔ منکر خدا۔
جھوریدی جھوریؤ۔ فکر۔ غم و تاصف میں گذرتی ہے (5) سچے ۔ صدیوی سچ وحق ۔ سندا۔ کلام ۔ سندڑا۔ پیغام ۔ گرویچار۔ خیالات مرشد۔ سچے سچا بیہنا۔ صدیوی سچے کی صحبت و قربت مراد خدا کی ساتھ ۔ندری ۔نظر ۔ ندر۔ نظر عنایت و شفقت ۔ پیار ۔محبت بھری (6) گیانی ۔ عالم فاضل۔ دانش ۔ انجن۔ سرمہ ۔ سچ ۔ صدیوی حقیقت ۔ ڈیکھنہار۔ جسمیں ۔ دیکھنے کی توفیق ہے ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ بوجھے ۔ سمجھتا ہے ۔ ہونمے گربھ نوار۔ خودی و تکبر چھوڑ کر (7) بھاون ۔ توچاہتا ہے تجھے پیارے ہیں۔ تؤ جیہیا۔ تیرے جیسی ۔ مو۔ مجھے ۔ جیہیا۔ جیسے ۔ کتسیا ہے ۔ بیشمار ۔ ناہو ۔ نہیں۔ ویچھڑے ۔ جدا نہں ہوتا۔ تن ۔ ان سے ۔ سچے رتیڑیہا ۔ جو سچے صدیوی سچ حق و حقیقت کی محبت و پیار میں مخمور ہیں۔
ترجمہ:
میرا دل اپنے پیارے خداوند کریم کی محبت و پیار میں مخمور و محو ہے ۔ اے خدا مجھ پر ذرہ بھر نظر عنایت و شفقت رکھ ۔ میں اپنے آپ کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے تجھ پر قربان کردوں ۔ رہاؤ۔ میں زندگی یا حیاتی کی آمدورفت میں دوچتی مین پڑ کر کتنے ہی دوست بنالئے ہیں۔ اس عورت کو ٹھکانہ بودوباش حاصل نہیں ہوتا جسے خاوند سے ہو مال طلاق اسے تکسین وراحت نہیں مل سکتی (1) جو اس عالم میں ڈمگاتا رہا وہ منزل مقصود تک کیسے رسائی پائیگا۔ میں گناہوں اور بداوصافوں سے بھر گیا ہوں اور گناہوں اور بد اوصافؤں کے دہوکے فریب میں آگیا ہوں بغیر الہٰی ملاپ کے غمگینی اور فکر مندری میں روحانی واخلاقی موت مررہا ہوں (2) اگر اس دنیا میں خدا بسالوں تو الہٰی صحبت و قربت حاصل ہوجائے ۔ خدا پرست سچ وحقیقت شناس و عامل پر سکون اور با تسکین راحت بھری زندگی گذارتے ہیں جنہوں نے اوصاف کے خزانے خدا کی رسائی حاصل کرلی (3) اگر بستر رضائی تلائی یا گریلا اور ریشمی کپڑوں سے تن ڈھانپے یا پہراوا بنائے ۔ خدا سے منکر ڈگمگاتے انسان کی زندگی عذاب میں گذرتی ہے (4) خوآہ کوئی کتنے پہرواے پہنے کتنے ہی لطف اُٹھائے مزے کچھے ۔ خدایا خاوند کے بغیر جوانی کا عالم بیکار ار فضول چلا جاتا ہے ۔ بجتک الہٰی وصل حاصل نہیں فراق اور جدائی ہے ۔ ساری زندگی غمگینی اور فکر مندی میں گذرتی ہے (5) اگر صدیوی سچے مرشد کا سبق کلام وواعظ کے ذریعے اسکے خیالات سنیں تو خدا کی صدیوی صحبت و قربت حاصل ہو جاتی ہے جو سچ ہے اور حقیقت ہے اور اسکی نظر عنایت و شفقت ومحبت بھری نظر (6) دانشمند عالم فاضل سرمہ ہے حقیق شناشی کا جس سے دیدار کرتا دیار کی توفیق رکھنے والے کا ۔ خودی تکبر اور غرور چھوڑ کر مرید مرشد ہوکر سمجھ آتی ہے (7) اے خداوند کریم جنہیں تو پیار کرتا ہے وہ تریطرح تیرے جیسے ہیں مگر میرے جیسے بھی بیشمار ہیں اے نانک۔ جو الہٰی نام ست کو نہیں بھلاتے جدا نہیں کرتے دل سے وہ ہمیشہ الہٰی محبت مین محوومخمور رہتے ہیں۔
ماروُ مہلا ੧॥
نا بھیَنھا بھرجائیِیا نا سے سسُڑیِیاہ ॥
سچا ساکُ ن تُٹئیِ گُرُ میلے سہیِیاہ ॥੧॥
بلِہاریِ گُر آپنھے سد بلِہارےَ جاءُ ॥
گُر بِنُ ایتا بھۄِ تھکیِ گُرِ پِرُ میلِمُ دِتمُ مِلاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پھُپھیِ نانیِ ماسیِیا دیر جیٹھانڑیِیاہ ॥
آۄنِ ۄنّجنْنِ نا رہنِ پوُر بھرے پہیِیاہ ॥੨॥
مامے تےَ مامانھیِیا بھائِر باپ ن ماءُ ॥
ساتھ لڈے تِن ناٹھیِیا بھیِڑ گھنھیِ دریِیاءُ ॥੩॥
ساچءُ رنّگِ رنّگاۄلو سکھیِ ہمارو کنّتُ ॥
سچِ ۄِچھوڑا نا تھیِئےَ سو سہُ رنّگِ رۄنّتُ ॥੪॥
سبھے رُتیِ چنّگیِیا جِتُ سچے سِءُ نیہُ ॥
سا دھن کنّتُ پچھانھِیا سُکھِ سُتیِ نِسِ ڈیہُ ॥੫॥
پتنھِ کوُکے پاتنھیِ ۄنّجنْہُ دھ٘رُکِ ۄِلاڑِ ॥
پارِ پۄنّدڑے ڈِٹھُ مےَ ستِگُر بوہِتھِ چاڑِ ॥੬॥
ہِکنیِ لدِیا ہِکِ لدِ گۓ ہِکِ بھارے بھر نالِ ॥
جِنیِ سچُ ۄنھنّجِیا سے سچے پ٘ربھ نالِ ॥੭॥
نا ہم چنّگے آکھیِئہ بُرا ن دِسےَ کوءِ ॥
نانک ہئُمےَ ماریِئےَ سچے جیہڑا سوءِ ॥੮॥੨॥੧੦॥
لفظی معنی:
سچا ساک ۔ سچا رشتہ ۔ گرمیلے سہیا۔ مرشد کے ملائے ساتھی (1) ایتا۔ اتنا۔ بھو۔ بھٹکن۔ گر پر میلم دتم میلائے ۔ مرشد نے مجھے خدا سے میلاپ کرادیا۔ رہاؤ۔ آون ونجھن ۔ آتی اور چلی جاتی ہیں ۔ پور بھرے ۔ پہیا ہے ۔ مسافروں کے گروہ یا قافلے (2) بھایئر ۔ بھائی ۔ ساتھ ۔ گردہ ۔ قافلے ۔ لڈے ۔ چلے گئے ۔ ناٹھیا۔ مہمانو۔ گھنی ۔ نہایت ۔ زیادہ ۔ درباؤ۔ سمندر۔ مراد ۔دنیا (3) ساچو۔ سدیوی ۔ رنگ ۔ پریم پیار۔ رنگاولو۔ محبت و پیار سے مخمور۔ سکھی۔ ساتھی ۔ گنت ۔ خاوند ۔ مراد خدا (4) سچ ۔ حقیقت مراد خدا۔ وچھوڑا۔ جدائی۔ تھیئے ۔ جدا نہیں ہوتا۔ سو۔ وہ ۔ سوہ۔ خدا۔ رنگ رونت۔ اپنے پریم پیار میں ملا لیتا ہے (4) رتی ۔ موسم۔ نیہو۔ رشتہ ۔ ملاپ ۔ سادھن۔ اس عورت مراد انسان ۔ کنت ۔ خاوند مراد خدا۔ نس۔ رات ۔ ڈیہو۔ دن (5) پتن ۔ کنارے ۔ پاتنی ۔ ملاچ۔ ونجہو۔ پار کرؤ ۔دھرک۔ دوڑ کر۔ دلاڑ۔ چھلانگ لگا کر۔ پار پونڈرے ۔ پار کرتے ۔ ڈٹھ میں ۔ میں دیکھے ہیں۔ ستگر بوہتھ چاڑھ ۔ جہاز پر سوار کرکے (6) ہکنی ۔ ایک نے ۔ لدیا۔ مراد واعظ مرشد تسلیم کیا دل بسائیا۔ بک لدگئے ۔ اور ایک ساتھ لیکر چلے گئے ۔ بھارے ۔ گناہوں بدکاریوں کے بوجھ کی وجہ سے ۔ بھرنال۔ بوجھ کے ساتھ ۔ سچ ونجیا۔ حقیقت خریدی ۔ سوداگری کی ۔ سے سچے پربھ نال۔ وہ حقیقی حقیقت مراد خدا کی محبت و قربت حاصل کی (7) ہونمے ماریئے ۔ خودی مٹانی چاہیے ۔ سچے جیہڑا سوئے ۔ وہی خدا جیسا ہے ۔
ترجمہ:
قربان ہوں مرشد پر اور صدیوی قربان مرشد کے ملاپ کے بغیر مین بھٹک بھٹک کر ماند پڑ گیا ہوں اب مرشد نے میرا ملاپ خدا سے کرادیا ہے ۔ رہاؤ۔
نہ بہنوں نہ بھرجائیاں نہ اساس کسی بھی ایسا رشتہ ساتھ و سمبندے ہے جو اور جیسا حقیقی اور سچا رشتہ ان ساتھیوں سے مرشد نے بنوایا ہے جو سدیوی ہے کبھی ٹوٹتا نہیں (1) پھوپھی نانی ماسیاں (دیور) جٹھانیا کے گروہوں کے گروہو اور قافلے آتے ہیں اور اس دنیا سے چلے جاتے ہیں ان مہامنوں کے گروہ اور قافلے اس جہاں سے کوچ کر جاتے ہیں (2)مامے مامیاں ، بھائی ماتا پتا کوئی بھی صدیوی سچا رشتہ دار نہیں ہو سکتا لہذا ان مہمانوں کے گروہ جوق درجوق چلے جا رہے ہیں اور دنیا میں ان کی بھیڑ بنتی ہوئی ہے (3) سچے حقیقی پریم پیار سے مخمور ہے ہمارا ساتھی خدا۔ سچا سچ خدا حقیقت جدا نہیں ہوتی لہذا ہمارے آقا خداوند کریم اسکے پریم پیار سے مخمور و محو ہے (4) سارے موسم اچھے ہیں جس میں خدا سے رشتہ اور پیار ہو جائے ۔ اس نے خدا کی پہچان کرلی وہ روز و شب سکون پاتا ہے (5) کنارے پر گھڑا ملاح پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ دوڑ کر کود کر چھلانگ لگا کر اس دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کر لو۔ جنہوں نے اس دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کر لیا ہے میں نے دیکھے ہیں سچے مرشد کے جہاز پر سوار ہوکر جنہوں نے عبور کر لیا ہے (6) ایک ایسے ہیں جنہوں نے الہٰی نام سچ حق و حقیقت اپنالی ہے اور جس کے ذریعے دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کر لیا ہے مراد منزل پالی ہے اور بیشمار برایوں بدکاریوں کے بوجھ تلے اس دنیاوی زندگی کے سمند رمیں ڈوب گئے ۔ جنہون نے صدیوی سچ وحقیقت اپنا لیا ذہن نشین کر لیا وہ خدا کے ہوگئے اور خدا میں محوومجذوب ہوگئے ۔ ہم نہ تو نیک اور اچھے کہلاسکتے ہیں اور نہ ہی ہم سے برا ہے کوئی دکھائی دیت اہے ۔ اے نانک خود پسندی اور خودی کو جس نے مٹا دیا وہ مانند خدا ہوگیا ۔
ماروُ مہلا ੧॥
نا جانھا موُرکھُ ہےَ کوئیِ نا جانھا سِیانھا ॥
سدا ساہِب کےَ رنّگے راتا اندِنُ نامُ ۄکھانھا ॥੧॥
بابا موُرکھُ ہا ناۄےَ بلِ جاءُ ॥
توُ کرتا توُ دانا بیِنا تیرےَ نامِ تراءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
موُرکھُ سِیانھا ایکُ ہےَ ایک جوتِ دُءِ ناءُ ॥
موُرکھا سِرِ موُرکھُ ہےَ جِ منّنے ناہیِ ناءُ ॥੨॥
گُر دُیارےَ ناءُ پائیِئےَ بِنُ ستِگُر پلےَ ن پاءِ ॥
ستِگُر کےَ بھانھےَ منِ ۄسےَ تا اہِنِسِ رہےَ لِۄ لاءِ ॥੩॥
راجنّ رنّگنّ روُپنّ مالنّ جوبنُ تے جوُیاریِ ॥
ہُکمیِ بادھے پاسےَ کھیلہِ چئُپڑِ ایکا ساریِ ॥੪॥
جگِ چتُرُ سِیانھا بھرمِ بھُلانھا ناءُ پنّڈِت پڑہِ گاۄاریِ ॥
ناءُ ۄِسارہِ بیدُ سمالہِ بِکھُ بھوُلے لیکھاریِ ॥੫॥
کلر کھیتیِ ترۄر کنّٹھے باگا پہِرہِ کجلُ جھرےَ ॥
ایہُ سنّسارُ تِسےَ کیِ کوٹھیِ جو پیَسےَ سو گربِ جرےَ ॥੬॥
رزتِ راجے کہا سباۓ دُہُ انّترِ سو جاسیِ ॥
کہت نانکُ گُر سچے کیِ پئُڑیِ رہسیِ الکھُ نِۄاسیِ ॥੭॥੩॥੧੧॥
لفظی معنی:
ناجانا۔ نہ سمجھتا ہوں ۔ مورکھ ۔ بیوقوف۔ جاہل۔ سیانا۔ سمجھدار۔ رنگ راتا۔ پیار میں محو ۔ اندن ۔ ہر روز۔ دکھانا ۔ بیان کرنا (1) بابا۔ اے خدا ۔ ناوے ۔ نام پر ۔ مراد ست یا سچ یا حقیق پر ۔ بل۔ صدقے ۔ قربان ۔ کرتا کرنیوالا ۔ کارساز۔ دانا۔ دانشمند ۔ جاننے والا۔ بینا ۔ دور اندیش ۔ تراؤ۔ کامیابی (1) رہاؤ۔ جوت ۔ نور ۔ر وشنی ۔ مورکھا سر مورکھ ۔ نہایت بیوقوف (2) دوآرے ۔ در پر ۔ گردو آرے ۔ مرشد کے در سے ۔ ناؤ پاییئے ۔ حقیقت اور اصلیت کا پتہ چلتا ہے ۔ پلے ۔ دامن۔ بھانے ۔ رضا۔ مرضیکے مطابق ۔ اہنس۔ روز و شب۔ دن اور رات۔ بولائے ۔ ذہن نشین ۔ مکمل توجو اور دھیان (3) راجنگ۔ حکمرانی ۔ رنگ ۔ عیش و عشرت۔ روپتنگ ۔ خوبصورتی ۔ مال ۔ سرمایہ۔ جوبن۔ جوای۔ جوآری ۔ جوئے باز۔ حکمی ۔ بادھے ۔ تابع فرمان۔ پاسے ۔ چوپڑ۔ ایکا ساری ۔ ایکا ساری ۔ ایک ہی نرو (4) چتر۔ چالاک ۔ بھرم۔ وہم و گمان ۔ بھلانا ۔ گمراہ ۔پنڈت۔ علام فاضل۔ گاواری ۔ جاہلانا۔ سمالیہہ۔ سنبھالتا ہے ۔ وکھ ۔ دنیاوی دولت۔ لیکھاری ۔ قلمکار۔ تحریر کرنیوالے (5) کللرکھیتی ۔ کللر اٹھی زمین۔ ترور کنٹھے ۔ دریا کے کنارےشجر یا درخت۔ باگاپہریہہ۔ سفید پہرواوا۔ کاجل۔ کالخ جھرے ۔ اُڑے ۔ تسے ۔ پیاس۔ کوٹھی ۔ مکان ۔ خواہشات کا مقام ۔ جو پییے ۔ جو اس میں پڑتا ہے ۔ گربھ جرے ۔ غرور میں جلتا ہے (6) رعیت ۔ رعایا۔ راجے ۔ حکمران ۔ بادشاہ ۔ کہاسبائے ۔ سارے کہاں ہیں۔ دیہہ انتر۔ دونوں کے درمیان مراد زمین وآسمان میں۔ سوجاسی ۔ وہ چلا جائیگا۔ گر سچ کی پوڑی۔ مرشد حقیقت شناسی کے لئے ایک زینہ یا سیڑھی ہے ۔ رہسی ۔ رہیگا ۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر مراد خدا۔ نواسی۔ باشندہ ۔ رہائش پذیر ۔
ترجمہ:
اے خدا کم عقل اور بیوقوف ہوں قربان ہوں تیرے نام ست پر ۔ تو کرترا ہے کارساز ہے تو دانشمند ہے دور اندیش ہے تیرے نام سچ حق وحقیقت سے کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ رہاؤ۔ مجھے سمجھ نہیں کہ کوئی کیوں اور کیسے بیوقوف نہ ہی سمجھ ہے کہ کوئی کیوں اور کیسے دانشمند ہے ۔ ہمیہ خدا آقائے عالم کے پیار میں محو ومجذوب ہر روز یادریاض خدا میں محو ومجذوب رہتا ہوں (1) جاہل اور دانا نام دو ہیں مگر دونوں میں ہے نور خدا واحد کا ۔ جاہلوں کا ہے جاہل جو الہٰی نام سچ وحقیقت سے ہے منکر (2) در مرشد سے الہٰی نام سچ وحقیقت کی دریافت ہوتی ہے اور ملتا ہے ۔ بغیر سچے مرشد نام حاصل نہیں ہوتا۔ اگر رضائے مرشد سے دلمیں بس جائے تو انسان روزوشب اسمیں محو ومجذوب رہتا ہے (3) جو انسان حکمرانی ۔ حکومت ۔ عیش و عشرت ۔ خوبصورتی مال و دولت حسن و جوانی میں محظوظ رہتے اور زندگی گذارتے ہیں وہ جوئے باز ہیں۔ انہیں جوئے باز سمجھو۔ مگر یہ خدا کے زیر فرمان ہے وہ چوپڑ کا کھیل دنیاوی نعتموں کا کھیلتے ہیں اور دنیاوی مال و دولت کی بھوک پیاس ہی ان کی واحد نرواور منزل ہے ۔ اس دنیا میں جو ایک چوپڑ کے کھیل کی مانند ہے (4) جو شخص دنیاوی دولت کی بھٹکن میں زندگی کے راہ راست سے بھٹک جاتا ہے اس عالم میں اسے ہی دانشمند سمجھاجاتا ہے وہ پڑھتے ہیں شہرت اور نام کمانے کی تعلیم اور یہ عالم الہٰی نام بھلا دیتے ہیں۔ مذہبی کتابوں کی سنبھال کرتے ہیںایسے عالم روحانی واخلاقی زندگی کی راہیں اور قدروقیمت بھلا دیتے ہیں (5) کلراٹھی زمین کی کاشتکاری اور دریا کنارے کا شجر اور جہاں کالخ اڑارہی ہو اور سفید پوشش پر بیداغی اور اناج کی امید اور سائے کا یقین اور سہارسمجھنا بھول اور گمراہی ہے ۔ یہ دنیا خواہشات کا مقام ہے جو شخس اسکی گرفت میں آجاتا ہے وہ اپنی اخلاقی و روحانی زندگی تباہ وبرباد کر لیت اہے (6) راجے اور رعایا کہاں ہے سب نے اس عالم سے چلے جانا ہے جو اس زمین پر چرخ کے نیچے پیدا ہوتا ہے اخریہانسے کوچ کر جاتا ہے ۔ جو خواہشات کی تکمیل میں پھنس جاتا ہے تناسخ اور پس و پیش میں پڑارہتا ہے ۔ نانک کا فرمان ہے پکارتا ہے ۔ جو سچے مرشد کا زینہ یا پوڑی کا سہارا لیت اہے مراد جو الہٰی نام سچ وحقیقت اپناتا ہے وہ روحانی وذہنی سکون سے زندگی گذارتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੩ گھرُ ੫ اسٹپدیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جِس نو پ٘ریمُ منّنِ ۄساۓ ॥
ساچےَ سبدِ سہجِ سُبھاۓ ॥
ایہا ۄیدن سوئیِ جانھےَ اۄرُ کِ جانھےَ کاریِ جیِءُ ॥੧॥
آپے میلے آپِ مِلاۓ ॥
آپنھا پِیارُ آپے لاۓ ॥
پ٘ریم کیِ سار سوئیِ جانھےَ جِس نو ندرِ تُماریِ جیِءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
دِب د٘رِسٹِ جاگےَ بھرمُ چُکاۓ ॥
گُر پرسادِ پرم پدُ پاۓ ॥
سو جوگیِ اِہ جُگتِ پچھانھےَ گُر کےَ سبدِ بیِچاریِ جیِءُ ॥੨॥
سنّجوگیِ دھن پِر میلا ہوۄےَ ॥
گُرمتِ ۄِچہُ دُرمتِ کھوۄےَ ॥
رنّگ سِءُ نِت رلیِیا مانھےَ اپنھے کنّت پِیاریِ جیِءُ ॥੩॥
ستِگُر باجھہُ ۄیَدُ ن کوئیِ ॥
آپے آپِ نِرنّجنُ سوئیِ ॥
ستِگُر مِلِئےَ مرےَ منّدا ہوۄےَ گِیان بیِچاریِ جیِءُ ॥੪॥
ایہُ سبدُ سارُ جِس نو لاۓ ॥
گُرمُکھِ ت٘رِسنا بھُکھ گۄاۓ ॥
آپنھ لیِیا کِچھوُ ن پائیِئےَ کرِ کِرپا کل دھاریِ جیِءُ ॥੫॥
اگم نِگمُ ستِگُروُ دِکھائِیا ॥
کرِ کِرپا اپنےَ گھرِ آئِیا ॥
انّجن ماہِ نِرنّجنُ جاتا جِن کءُ ندرِ تُماریِ جیِءُ ॥੬॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سو تتُ پاۓ ॥
آپنھا آپُ ۄِچہُ گۄاۓ ॥
ستِگُر باجھہُ سبھُ دھنّدھُ کماۄےَ ۄیکھہُ منِ ۄیِچاریِ جیِءُ ॥੭॥
اِکِ بھ٘رمِ بھوُلے پھِرہِ اہنّکاریِ ॥
اِکنا گُرمُکھِ ہئُمےَ ماریِ ॥
سچےَ سبدِ رتے بیَراگیِ ہورِ بھرمِ بھُلے گاۄاریِ جیِءُ ॥੮॥
گُرمُکھِ جِنیِ نامُ ن پائِیا ॥
منمُکھِ بِرتھا جنمُ گۄائِیا ॥
اگےَ ۄِنھُ ناۄےَ کو بیلیِ ناہیِ بوُجھےَ گُر بیِچاریِ جیِءُ ॥੯॥
انّم٘رِت نامُ سدا سُکھداتا ॥
گُرِ پوُرےَ جُگ چارے جاتا ॥
جِسُ توُ دیۄہِ سوئیِ پاۓ نانک تتُ بیِچاریِ جیِءُ ॥੧੦॥੧॥
لفظی معنی:
سہج سبھائے ۔ قدرتی طور پر ۔ دیدن ۔ ذہنی یا روحانی تکلف ۔ کاری ۔ علاج ۔(1) ۔ ساری ۔ قدرقیمت ۔ ندر۔ نگاہ شفقت ۔ رہاؤ۔ دبھ درشٹ ۔ فرشتوں کا نظریہ ۔ جاگے ۔ بیدار ۔ سمجھ ۔ بھرم چکائے ۔ وہم وگمان مٹائے ۔ پرم پد۔ بلند رتبہ ۔ جگت ۔ طریقہ ۔ڈھنگ ۔ راستہ۔ ویچاری ۔ بلند خیالات (2) سنجوگی ۔ قدرتی ملاپ ۔ دھن پر۔ خاوند و زوجہ ۔ مراد خدا اور خدا کا محبوب۔ گرمت۔ سبق مرشد سے ۔ درمت ۔بدعقلی ۔ رنگ سیؤ۔ پریم پیار سے ۔ رلیا۔ سکون ۔ کنت پیاری ۔ خاوند کی محبوبہ ۔ مراد۔ خدا کا بھگت (3) باجہو ۔ بغیر ۔ وید ۔ علاج کا ماہر۔ نرنجن۔ بیداغ ۔ پاک سوئی۔ وہی ۔ مندا۔ برائی۔ گیان ۔ سمجھ ۔ دانش۔ ویچاری ۔ خیال آرا (4) سبد سار۔ کلام کی قدروقیمت ۔ ترسنا بھکھ۔ خواہشات کی تکمیل کی بھوک خواشت کی پورتی ۔ آپن لیا۔ از خود۔ کل دھاری ۔ طاقت در (5)اگم نگم ۔ وید ۔ شاشتروں ۔ مراد مذہبی کتابوں ۔ گھر آئیا۔ دلمیں بسا۔ انجن۔ سیاہی ۔ سرما۔ نرنجن۔ بیداگ۔ پاک ۔ ندر۔ نظرعنایت وشفقت (6) تت ۔ حقیقت ۔ اصلیت۔ آپنا آپ۔ خویشتا ۔ دھند ۔ مجبوراً کام ۔ من ویچاری ۔ ولی سمجھ سے (7) بھرم بھولے ۔ وہم و گمان میں گمراہ ۔ اہنکاری ۔ مغرور ۔ سچے سبد رتے ۔ صدیوی سچے کلام میں محو ومجذوب ۔ بیراگی۔ طارق۔ گاواری ۔ جاہل (8) گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ مرشد کے ذریعے ۔ نام۔ سچ وحقیقت ۔ برتھا ۔ بیکار۔ فضول۔ بیلی ۔ دوست۔ یا رو مددگار ۔ بوجھے ۔ سمجھے ۔ گرویچاری ۔ کلام مرشد کے وسیلے سے (9) انمرت نام ۔ ایسی حقیقت جس سے زندگی اخلاقی طور پر اور روحانی طور پر راہ راست پر آجاتی ہے ۔ سکھداتا ۔ سکھ ۔ آرام و آسائش یدنے والا۔ گر پورے ۔ کامل مرشد۔ جگ چارے ۔ چاروں زمانے میں۔ مراد ہر دور زماں میں۔ جاتا ۔ سمجھ آتا ہے ۔ تت وچاری ۔ نتیجہ خیز خیال
ماروُ مہلا ੫ گھرُ ੩ اسٹپدیِیا
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
لکھ چئُراسیِہ بھ٘رمتے بھ٘رمتے دُلبھ جنمُ اب پائِئو ॥੧॥
رے موُڑے توُ ہوچھےَ رسِ لپٹائِئو ॥
انّم٘رِتُ سنّگِ بستُ ہےَ تیرےَ بِکھِیا سِءُ اُرجھائِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
رتن جۄیہر بنجنِ آئِئو کالرُ لادِ چلائِئو ॥੨॥
جِہ گھر مہِ تُدھُ رہنا بسنا سو گھرُ چیِتِ ن آئِئو ॥੩॥
اٹل اکھنّڈ پ٘رانھ سُکھدائیِ اِک نِمکھ نہیِ تُجھُ گائِئو ॥੪॥
جہا جانھا سو تھانُ ۄِسارِئو اِک نِمکھ نہیِ منُ لائِئو ॥੫॥
پُت٘ر کلت٘ر گ٘رِہ دیکھِ سمگ٘ریِ اِس ہیِ مہِ اُرجھائِئو ॥੬॥
جِتُ کو لائِئو تِت ہیِ لاگا تیَسے کرم کمائِئو ॥੭॥
جءُ بھئِئو ک٘رِپالُ تا سادھسنّگُ پائِیا جن نانک ب٘رہمُ دھِیائِئو ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
لکھ چوراسی ۔ جانداروں کی چوراسی لاکھ قسموں ۔ بھرمتے ۔ بھٹکتے ۔ دلبھ جنم۔ نایاب زندگی (1) موڑھے ۔ بیوقوف جاہل۔ ہوچھے رس۔ کمینے لطوں میں۔ لپٹایؤ۔ ملوث ۔ انمرت۔ آب حیات۔ وکھیا۔ ۔ دنیاوی دولت جو مانند زہر اجھایؤ۔ مشغول (1) رہاؤ۔ بنجن ۔ سوداگری ۔ خریداری ۔ کالر ۔ شورا (2) رہنا بسنا۔ رہائش ۔ ختیار کرنی ہے ۔ چیت ۔ ذہن ۔ دل و دماغ (3) تھان۔ جگہ ۔ مقام۔ وسرایؤ۔ بھلا دیا۔ نمکھ ۔ ذراسی دیر کے لئے (5) اٹل۔ مستقل ۔ اکھنڈ ۔ لافناہ ۔ پران ۔ سکھدائی ۔ زندگی کو آرام و آسائش پہنچانے والا۔ گایؤ۔ حمدوچناہ (4) کلتر ۔ زوجہ ۔ بیوی ۔ گریہہ۔ گھر ۔ سمگری ۔ سامان ۔ ارجھایؤ۔ ملوث (6) جت ۔ جہاں۔ تت۔ اسی میں۔ کرم۔ اعمال۔ کمایؤ۔ کے لئے (7) سادھ سنگ۔ ایسا ساتھ صحبت و قربت جنہوں نے اپنی طرز زندگی کو راہ راست پر ڈال دیا ہے ۔ برہم دھیایؤ خدا میں اپنی توجہ لگائی ۔
ترجمہ:
اے جاہل انسان ان لطفوں اور مزوں میں محبوس ہو رہا ہے ۔ آب حیات تیرے ساتھ ہے جو زندگی روحانی اور اخلاقی بنا دیتا ہے تو دنیاوی دولت کی محبت میں محبوس ہے ۔ رہاؤ۔ چوراسی لاکھ جاندار زندگی میں بھٹکن رہے ہیں اور اب تجھے نایاب انسانی زندگی میسر ہوئی ہے (1) یہ زندگی تجھے قیمتی ہیرے جواہرات کی مانند اچھائیا نیکیاں اور اوصاف خریدنے کے لئے ملی ہے مگر تو شور مراد برئیاں ساتھ لیجارہا ہے (2) اے انسان جس گھر میں تو نے ہمیشہ رہنا ہے اسے بھلا رکھا ہے ۔ دلمیں نہیں بسائیا ذہن نشین نہیں کیا (3) جو مستقل اور صدیوی ہے جو زندگی کو آرام و آسائش پہنچانے والا ہے ۔ ذرا سے وقفے کے لئے بھی تو نے اسکی حمدوثناہ نہیں کی (4) اے انسان تو اپنے اہل و عیال بیوی اور بیٹے گھر اور سامان دیکھکر اسکی محبت میں ہی گرفتار ہے (6) جس جگہ تو نے رہائش پذیر ہونا ہے اسکی طرف ذراسی دیر کے لئے بھی توجہ نہیں کی (5) جس کسی کو لگائیا جاتا اسی طرف لگتا ہے ویسے ہی اسکے اعمال ہوتے ہیں (7) جب مہربان ہوتا ہے خدا تو اسے پاکدامن خدا رسیدہ کی صحبت و قربت بخشتا ہے ۔ اے خادم نانک تب خدا میں دھیان لگاتا ہے (8)
ماروُ مہلا ੫॥
کرِ انُگ٘رہُ راکھِ لیِنو بھئِئو سادھوُ سنّگُ ॥
ہرِ نام رسُ رسنا اُچارےَ مِسٹ گوُڑا رنّگُ ॥੧॥
میرے مان کو استھانُ ॥
میِت ساجن سکھا بنّدھپُ انّترجامیِ جانُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سنّسار ساگرُ جِنِ اُپائِئو سرنھِ پ٘ربھ کیِ گہیِ ॥
گُر پ٘رسادیِ پ٘ربھُ ارادھے جمکنّکرُ کِچھُ ن کہیِ ॥੨॥
موکھ مُکتِ دُیارِ جا کےَ سنّت رِدا بھنّڈارُ ॥
جیِء جُگتِ سُجانھُ سُیامیِ سدا راکھنھہارُ ॥੩॥
دوُکھ درد کلیس بِنسہِ جِسُ بسےَ من ماہِ ॥
مِرتُ نرکُ استھان بِکھڑے بِکھُ ن پوہےَ تاہِ ॥੪॥
رِدھِ سِدھِ نۄ نِدھِ جا کےَ انّم٘رِتا پرۄاہ ॥
آدِ انّتے مدھِ پوُرن اوُچ اگم اگاہ ॥੫॥
سِدھ سادھِک دیۄ مُنِ جن بید کرہِ اُچارُ ॥
سِمرِ سُیامیِ سُکھ سہجِ بھُنّچہِ نہیِ انّتُ پاراۄارُ ॥੬॥
انِک پ٘راچھت مِٹہِ کھِن مہِ رِدےَ جپِ بھگۄان ॥
پاۄنا تے مہا پاۄن کوٹِ دان اِسنان ॥੭॥
بل بُدھِ سُدھِ پرانھ سربسُ سنّتنا کیِ راسِ ॥
بِسرُ ناہیِ نِمکھ من تے نانک کیِ ارداسِ ॥੮॥੨॥
لفظی معنی:
انگریہہ۔ کرم و عنایت ۔ سادہو سنگ ۔ راہ راست یافتہ کا ساتھ ۔ ہر نام ۔ خدا کا نام۔ رس رسنا۔ زبان سے ۔ اچارے ۔ بیان کرے ۔ مسٹ۔ میٹھا۔ گوڑھا رنگ ۔ بھاری پریم (1) استھان ۔ جگہ ۔ مقام ۔ سیت۔ ساجن۔ دوست۔ سکھا ۔ ساتھی ۔ بندھپ ۔ رشتہدار ۔ انتر جامی ۔ انررونی راز جاننے والا ۔ رہاؤ۔ گہی ۔ پکڑی ۔ ارادھے ۔ یادوریاض ۔ جم کنکر۔ فرشتہ موت کا خدمتگار یا نوکر (2) موکھ مکت دوآر ۔ ذہنی و روحانی آزادی کا دراوہ ۔ سنت ۔ ردا۔ عاشقان الہٰی کا دل ۔ بھنڈار ۔ خزانہ ۔ جیئہ جگت۔ روحانی واخلاقی زندگی گذارنے کا طریقہ ۔ سبحا۔ دانشمند۔ سوآمی ۔ مالک۔ سدا۔ ہمیشہ۔ راکھنہار۔ حفاظت کی توفیق رکھنے والا (3) دنسیہ ۔ مٹے ۔ مرت۔ موت۔ نرک ۔ دوزخ۔ استھان ۔ مقام ۔ جگہیں۔ وکھڑے ۔ دشوار۔ ۔ دکھ ۔ زہر۔ مراد روحانی اخلاقی موت لانے وال دنیاوی دولت ۔ نہ پوہے ۔ اثر انداذ نہیں ہوتی ۔ تا ہے ۔ اسے (4) ردھ سدھ ۔ کراماتی طاقتیں۔ نوندھ ۔ نو خزانے ۔ انمرت پرواہ ۔ آب حیات کے جھرنے ۔ اوچ اگم اگاہ۔ انسانی عقل و ہوش بعید لا انتہا (5) سدھ ۔ حقیقت یافتہ ۔ سادھک ۔ حقیقت کے متلاشی و جہادی ۔ جہدوریاضت کار۔ دیو۔ فرشتے ۔ من جن۔ عالم۔ اُچار ۔ پڑھنا۔ بیان کرنا۔ سکھ سہج بھنیچیہہ۔ روحانی وذہنی سکون کالطف لیتے ہیں۔ انت۔ آخر۔ پادار۔ کنارہ نہایت وسیع (6) پراچھت ۔ پچتاوے ۔ گناہ۔ پاونا تے مہا پاون ۔ پاک سے بھی پاک (7) دان۔ خیرات (8) بل۔ طاقت۔ بدھ ۔ عقل ۔ سدھ ۔ ہوش۔ پران۔ زندگی۔ سربس۔ سارے ۔ راس۔ پونجی ۔ بسر۔ بھولے ۔ ارداس۔ عرض۔
ترجمہ:
میرے دل کا ٹھکانہ ٹھہراؤ دوست ساتھی رشتے دار ہے جو سب کے ولی رازو ارادے جاننے والا ہے خدا (1) رہاؤ۔ جس پر الہٰی عنایت و شفقت ہوتی ہے اسے خدا رسیدہ پاکدامن محبوب الہٰی کی صحبت و قربت حاصل ہوتی ہے ۔ وہ الہٰی نام سچ وحقیقت کا لطف لیت ہے اور زبان سے یادوریاض کرتا ہے ۔ اور پیار و پریم سے مخمور رہتا ہے (1) جس نے یہ عالم و قائنات پیدا کی ہے اسکے زیر سایہ و پناہ لو۔ رحمت مرشد سے اسکی یادوریاض کرؤ تاکہ تجھے فرشتہ موت تجھے کچھ نہ کہے (2) آزادی کا دروازہ ہے روحانی وذہنی کا محبوب الہٰی سنت کا دل اور خزانہ ہے روحانی آزادی کا ۔ خدا حفاظت کی توفیق رکھتا ہے اور علمبردار خدا ہی روحانی واخلاقی زندگی گذارنے کی ترکیب سکھاتا ہے (3) جسکے دلمیں بستا ہے اسکے تمام عذاب اور جھگڑے مٹا دیتا ہے روحانی واخلاقی موت دوزخ اور دشواریں اور دنیاوی دولت کوئی بھی اس پر اپنا اچر نہیں ڈال سکتی (4) جس خدا کے گھر کراماتی یا معجزوں کی طاقت اور دنیا کی ہر قسم کی دولت کے خزانے ہیں اور آبحیات کے چشمے جاری ہیں جو اول و اخر اور درمیانی وقفے میں کامل بلند انسانی عقل وہوش سے بعید اور لا محدود ہے (5) روحانی واخلاقتی منزل یافتہ جوگی اور اسکے حصول کے لئے جہادی فرشتے مذہبی رہنما و علام فاضل دیدوں کی تلاوت کرنیوالے وہ یاد وریاض خدا سے روحانی و زہنی سکون پاتے ہیں نہ جسکا کوئی اخر ہے اور نہ کوئی کنار مراد انتا وسیع ہے (6) جو دل سے یاد خدا کو کرتا ہے تھوڑے سے وقفے میں اسکے سارے گناہ مٹ جاتے ہیں جو پاک اور ناہیت پاک ہے کروڑوں خیراتوں اور زیارتوں سے (7) طاقت عقل ہوش زندگی ہر شے ہے سرمایہ خدا کے محبوب سنتوں کا ۔ نانک عرض گذارتا ہے کہ میرے دل سے آنکھ جپیکنے جتنی دیر کے لئے نہ بھولے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
سست٘رِ تیِکھنھِ کاٹِ ڈارِئو منِ ن کیِنو روسُ ॥
کاجُ اُیا کو لے سۄارِئو تِلُ ن دیِنو دوسُ ॥੧॥
من میرے رام رءُ نِت نیِتِ ॥
دئِیال دیۄ ک٘رِپال گوبِنّد سُنِ سنّتنا کیِ ریِتِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
چرنھ تلےَ اُگاہِ بیَسِئو س٘رمُ ن رہِئو سریِرِ ॥
مہا ساگرُ نہ ۄِیاپےَ کھِنہِ اُترِئو تیِرِ ॥੨॥
چنّدن اگر کپوُر لیپن تِسُ سنّگے نہیِ پ٘ریِتِ ॥
بِسٹا موُت٘ر کھودِ تِلُ تِلُ منِ ن منیِ بِپریِتِ ॥੩॥
اوُچ نیِچ بِکار سُک٘رِت سنّلگن سبھ سُکھ چھت٘ر ॥
مِت٘ر ست٘رُ ن کچھوُ جانےَ سرب جیِء سمت ॥੪॥
کرِ پ٘رگاسُ پ٘رچنّڈ پ٘رگٹِئو انّدھکار بِناس ॥
پۄِت٘ر اپۄِت٘رہ کِرنھ لاگے منِ ن بھئِئو بِکھادُ ॥੫॥
سیِت منّد سُگنّدھ چلِئو سرب تھان سمان ॥
جہا سا کِچھُ تہا لاگِئو تِلُ ن سنّکا مان ॥੬॥
سُبھاءِ ابھاءِ جُ نِکٹِ آۄےَ سیِتُ تا کا جاءِ ॥
آپ پر کا کچھُ ن جانھےَ سدا سہجِ سُبھاءِ ॥੭॥
چرنھ سرنھ سناتھ اِہُ منُ رنّگِ راتے لال ॥
گوپال گُنھ نِت گاءُ نانک بھۓ پ٘ربھ کِرپال ॥੮॥੩॥
لفظی معنی:
سستر۔ ہتھیار ۔ تیکھن۔ تیتر۔ روس ۔ ناراضگی ۔ کاج ۔ کام ۔ اوآ۔ اس۔ دوس۔ الزام۔ شکایت (1) رام رؤ ۔ یاد خدا کو کر۔ ریت۔ رواج ۔ شرع ۔ رہاؤ ۔ چرن ۔ پاؤں ۔ اگاہ بیسیؤ۔ دبا کر بیٹھتا ہے ۔ سرم ۔ تھکاوٹ ۔ کھنیہہ۔ جلدی ۔ تیر ۔ کنارے (2) چندن ۔ خوشبودار لکڑی ۔اگر اود کی لکڑی ۔ یپن ۔ لپائی ۔ تس سنگے نہیں پریت ۔ اسکے ساتھ پیار نہیں۔ بسٹا۔ فضلا ۔ گندگی ۔ موتر ۔ پیشاب ۔ تل تل ۔ تھوڑا تھوڑا۔ بپریت۔ برامانتا (3) سکرت ۔ نیکیاں ۔ سلنگن ۔ یکساں سایہ ۔ چھتر۔ سایہ۔ سمت۔ برابر (4) پرگاس۔ روشنی ۔ پرچنڈ۔ تیز۔ پرگٹیؤ۔ ظاہر ہوا ۔ اندھکار۔ اندھیرا۔ بناس۔ مٹ جاتا ہے ۔ پوتر اپوتر۔ پاک ناپاک ۔ کرن لاگے ۔ کرنیں پڑتی ہیں۔ سیت مندر ۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا ہیں چلتی ہیں ۔ سرب تھان سمان ۔ تو ہرجگہ ایک سی چلتی ہیں۔ تل۔ تھوڑی۔ سنکا۔ شک ۔ جھجک (6) سبھائے ۔ اچھے ارادے دپیار۔ ابھائے ۔ برے خیالات سے ۔ نکٹ۔ نزدیک۔ سیت۔ سردی ۔ ٹھنڈک ۔ آپ ۔اپنا ۔ خوئش۔ پر۔ دویت۔ دوسرا۔ سہج سبھائے ۔ پرسکون نیک خیالات سے (7) چرن سرن ۔ پاؤں پڑ کر ۔ سناتھ ۔ مالکانہ ۔ رنگ راتے ۔ پریم پیار میں۔ لال سرخرو۔ کرپال۔ مہربان ۔
ترجمہ:
اے دل مہربان رحمان الرحیم خدا کی ہر روز یادوریاض کر سنتوں کی یہی طرز زندگی ہے اور یہی قائد (1) رہاؤ۔ تیز ہتھیاروں سے اگر کاٹ دیا جائے ۔ تو دلمیں غصہ نہیں ۔ بلکہ کام دیتا ہے ذرا بھر بھی الزام نہیں لگاتا (1) پاؤں کے نیچے دبا کر بیٹھا ہے جسمانی تھکاوٹ نہیں آتی ۔ خوفناک دریا یا سمندر بھی اس پر اپنا اثر نہیں ڈال سکتا ذراسی دیر میں کنارے لگا دیتا ہے (2) اگر کوئی چند اود کی لکڑی اور کپور سے لپائی کرتا ہے اس سے پیار نہیں اور اگر کوئی کھود کر فضل گندگی اور پیشاب ڈالتا ہے برا نہیں مناتی (3) خوآہ کوئی بلند ہستی ہے یا کمینی برا ہے یا بھلا سب پر ہے برابر اسکا سایہ ۔ نہ کسی سے دوستی اور نہ کسی سے دشمنی سب اسکے لئے ہیں برابر (4) تیز روشنی سے آسمان میں ظہور میں آتا ہے اور اندھیرا مٹاتا ہے ۔ خوآہ پاک ہو یا ناپاک سب پر برابر کرنیں پڑتی ہیں دلمیں دکھ محسوس نہیں کرتا (5) خوشبودار خنک اور ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں جوہر جگہ برابر چلتی ہیں۔ ہر جگہ برابر چلتی ہیں رتی بھر نہیں رکتیں (6) نیکی کے ساتھ یا برائی کے ساتھ نزدیک آتا ہے اسکی سردی دور ہو جاتی ے کسی کو اپنا اور بیگانہ نہیں سمجھتی ہمیشہ پر سکون رہتی ہے (7) خدا کی زیر پناہ و پناہگیر میں اسکے پیار میں محوہوکر سرخرو ہوجاتا ہے ۔ اے نانک روزہ کی صفت صلاح سے خدا مہربان ہوجاتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੫ گھرُ ੪ اسٹپدیِیا
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
چادنا چادنُ آگنِ پ٘ربھ جیِءُ انّترِ چادنا ॥੧॥
آرادھنا ارادھنُ نیِکا ہرِ ہرِ نامُ ارادھنا ॥੨॥
تِیاگنا تِیاگنُ نیِکا کامُ ک٘رودھُ لوبھُ تِیاگنا ॥੩॥
ماگنا ماگنُ نیِکا ہرِ جسُ گُر تے ماگنا ॥੪॥
جاگنا جاگنُ نیِکا ہرِ کیِرتن مہِ جاگنا ॥੫॥
لاگنا لاگنُ نیِکا گُر چرنھیِ منُ لاگنا ॥੬॥
اِہ بِدھِ تِسہِ پراپتے جا کےَ مستکِ بھاگنا ॥੭॥
کہُ نانک تِسُ سبھُ کِچھُ نیِکا جو پ٘ربھ کیِ سرناگنا ॥੮॥੧॥੪॥
لفظی معنی:
چادنا۔ روشنی ۔ چادن ۔ روشن ہو۔ آنگن ۔ صحن۔ مراد۔ ذہن۔ انتر چادنا۔ دل ہو روشن (1) ارادھنا۔ ریاضت۔ ارادھن نیکا۔ اچھی ریاضت (2) کام ۔ شہوت۔ کرودھ ۔ غصہ ۔ لوبھ ۔ لالچ ۔ گیاگیا ۔ چھوڑنا (3) تاگن نیکا۔ چھوڑنا اچھا ہے ۔ ماگنا ۔ مانگنا ۔ ہر جس الہٰی حمدوثناہ (4) جاگنا ۔ بیدار ہونا ہر کیرتن ۔ الہٰی صفت صلاھ ۔ بدھ ۔ طریقہ ۔ ذریعہ ۔ تسے اسے ۔ پر اپتے حاصل۔ مستک ۔ پیشانی ۔ بھاگنا ۔ قسمت تقدیر ۔ مقدر (7) پربھ کی سرناگنا۔ جو زیر پناہ خدا آتا ہے ۔
ترجمہ:
سب یادوں سے یاد نام خدا کی اچھی ہے ۔ رہاؤ۔ صحن قلب میں روشنی سب روشنیوں سے ہے اعلے روشنی (1) سب یادوں اور ریاضت سب سے اچھی ہے خدا کی ریاضت دیا (2) ترک کرنا سب سے اچھا ہے شہوت ۔ غصہ ۔ لالچ کا ترک کرنا (3) مانگنا سب سے اچھا ہے الہٰی حمدوثناہ کا مانگنا (4) بیداری اچھی ہے خدا کی حمدوچناہ میں بیداری (5) سب مصرفیتوں سے مصروفیت اچھی ہے خد اکی محبت و خدمت میں مصروفیت (6) یہ طریقہ اور ذریعہ حاصل ہوتا ہے اسے جسکے مقددر و تقدیر میں ہو (7) اے نانک بتادے کہ اسکا سب کچھ اچھا ہے جو خدمت خدا میں خادم ہوکر رہتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
آءُ جیِ توُ آءُ ہمارےَ ہرِ جسُ س٘رۄن سُناۄنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تُدھُ آۄت میرا منُ تنُ ہرِیا ہرِ جسُ تُم سنّگِ گاۄنا ॥੧॥
سنّت ک٘رِپا تے ہِردےَ ۄاسےَ دوُجا بھاءُ مِٹاۄنا ॥੨॥
بھگت دئِیا تے بُدھِ پرگاسےَ دُرمتِ دوُکھ تجاۄنا ॥੩॥
درسنُ بھیٹت ہوت پُنیِتا پُنرپِ گربھِ ن پاۄنا ॥੪॥
نءُ نِدھِ رِدھِ سِدھِ پائیِ جو تُمرےَ منِ بھاۄنا ॥੫॥
سنّت بِنا مےَ تھاءُ ن کوئیِ اۄر ن سوُجھےَ جاۄنا ॥੬॥
موہِ نِرگُن کءُ کوءِ ن راکھےَ سنّتا سنّگِ سماۄنا ॥੭॥
کہُ نانک گُرِ چلتُ دِکھائِیا من مدھے ہرِ ہرِ راۄنا ॥੮॥੨॥੫॥
سرون ۔ کان ۔ سناونا۔ سناؤ ۔ رہاو ۔ ہریا۔ پرجوش ۔ روحانی طور پر خوش۔ ذہنی خوشی کا احساس (1) سنت۔ انسنا جو ہر وقت یاد خدا میں رہتا ہے ۔ ہروے داسے ۔ذہن نشین ۔ دوجا بھاوں ۔ غرور کی محبت (2) بھگت۔ خدمت خدا۔ دیا۔ رحم۔ بدھ پر گاسے ۔ عقل پر نور۔ درمت۔ بد عقلی ۔ تجاونا۔ چھوڑےجاتے ہیں۔ دوکھ ۔ عیب ۔ برائیاں (3) درسن بھٹت ۔ دیدار وملاپ ہوت پنیتا ۔ پاک و پائس ۔ پنرپ۔ دوبارہ ۔ گربھ زندگی (4) نوندھ ۔ دنیا کی تمام دولت ۔ ردھ سدھ ۔ معجزے۔ بھاونا ۔ پیارا۔ (5) تھاؤ۔ ٹھکانہ ۔ سوجھے ۔ سمجھ آتا (6) نرگن ۔ بے اوصاف ۔ سنتا سنگ سمادنا۔ خاد رسیدہ محبوبان خدا کی صحبت و قربت میں رہنا (7) کو تک ۔ کھیل۔ مدھے میں ۔ ہر ہر رواونا۔ خدا کے ملاپ سے روحانی سکون پاتا ہے ہوں۔
ترجمہ:
اے جی آپ میرے دل بسو اور خدا کی حمد میرے کان میں سناؤ (1) رہاؤ۔ تیرے آنے سے دل و جان ہر ابھرا مراد خوشحال تیری صھبت اور تیرے ساتھ الہٰی حمدوثناہ کرکے (1) سنت یا عارف الہیی کی کرم و عنایت سے خدا دلمیں بستا ہے دوسروں غروں اور دنیاوی دولت کی محبت مٹاتا ہے (2) عاشق الہٰی کی مہربانی سے روحانیت و اخلاق کی قدروقیمت کا پتہ چلتا ہے بد عقلی اور سارے برے اعمال چھوٹ جاتے ہیں () دیدارو ملاپ سے انسان پاک اور پاکباز ہو جاتا ہے اور تناسخ میں نہیں پڑنا پڑتا (4) اے خدا جو تیرا محبوب ہو جاتا وہ ساری دنیا کے خزانے پالیتا ہے (5) سنت کے بغیر نہیں میرے لئے ٹھکانہ کوئی کسی دوسری جگہ جانا مجھے سوجھتا نہیں (6) مجھ بے وصف کا نہیں دستگیر کوئی سنت کی صحبت سے ہی الہٰی محوو مجذوب ہوتا ہے (7) اے نانک بتادے ۔ کہ مرشد ایک ڈرامہ یا کھیل دکھائیا ہے میرا دل ہر وقت الہٰی ملاپ کا سکون پاتا ہوں۔
ماروُ مہلا ੫॥
جیِۄنا سپھل جیِۄن سُنِ ہرِ جپِ جپِ سد جیِۄنا ॥੧॥ رہاءُ ॥
پیِۄنا جِتُ منُ آگھاۄےَ نامُ انّم٘رِت رسُ پیِۄنا ॥੧॥
کھاۄنا جِتُ بھوُکھ ن لاگےَ سنّتوکھِ سدا ت٘رِپتیِۄنا ॥੨॥
پیَننھا رکھُ پتِ پرمیسُر پھِرِ ناگے نہیِ تھیِۄنا ॥੩॥
بھوگنا من مدھے ہرِ رسُ سنّتسنّگتِ مہِ لیِۄنا ॥੪॥
بِنُ تاگے بِنُ سوُئیِ آنیِ منُ ہرِ بھگتیِ سنّگِ سیِۄنا ॥੫॥
ماتِیا ہرِ رس مہِ راتے تِسُ بہُڑِ ن کبہوُ ائُکھیِۄنا ॥੬॥
مِلِئو تِسُ سرب نِدھانا پ٘ربھِ ک٘رِپالِ جِسُ دیِۄنا ॥੭॥
سُکھُ نانک سنّتن کیِ سیۄا چرنھ سنّت دھوءِ پیِۄنا ॥੮॥੩॥੬॥
لفظی معنی:
جیونا۔ زندہ رہنا ۔ زندگی ۔ سپھل ۔پھل دینے والا۔ برآور ۔ کامیاب ۔ سن ۔ سنکر۔ ہر جپ ۔ الہٰی نام کی ریاض۔ سد جیونا ۔ ہمیشہ جیتا ہے ۔ رہاؤ۔ پیونا۔ پینا۔ جت ۔ جس سے ۔ آگھاوے ۔ سیر ہو جائے ۔ بھوک نہ ہرے ۔ نام ۔ خدا کا نام ۔ سچ و حقیقت ۔ انمرت ۔ آب حیات۔ جو زندگی روحانی و اخلاقی طور پر بنادیتا ہے (1) کھاونا ۔ کھانا۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ ترپتاونا۔ سیر رہنا بھوکے رہنا (2) پیننا۔ پوشش۔ پت۔ عزت۔ ناگے ۔ ننگے ۔ تھیونا۔ ہونا (3) من مدھے ۔ دلمیں۔ ہر رس۔ الہٰی لطف۔ ست سنگت ۔ سچے پاک ۔ ساتھی ۔ لبونا۔ پینا (4) ہربھگتی ۔ الہٰی پیار (5) ماتیا۔ محو۔ ہر رس میہہ۔ الہٰی لطف میں۔ بہوڑ۔ دوبارہ۔ اؤکھیونا۔ بلانشہ (6) سرب ندھانا۔ سارے خزانوں والا۔ پربھ کرپال ۔ مہربان خدا (7) سیوا۔ خدمت ۔
ترجمہ:
کامیاب ہے اسی کی زندگی خدا کا نام سنکر جو اسکی ریاض کرتا ہے (1) رہاؤ۔ پینا ہے وہی جسکے پینے سے دل بھر جائے سیر ہو جائے خدا کے نام کا آب حیات کا مزہ لینا لطف اُٹھانا (1) کھانا وہ ہے جس کے کھانے سے بھوک نہ رہے صابر ہو جائے صدیوی سیر ہو جائے (2) پوشش ہوایسی کہ عزت الہٰی ہو میسر اور ناموس ملے پھر کبھی شرمسار نہ ہونا پڑے (3) پاکدامنوں کی صحبت و قربت میں ہی دلمیں لطف الہٰی کا مزہ لیا جا سکتا ہے (4) بگیر سوئی اور دھاگے دل کو خدمت خدا میں سیا جا سکتا ہے اور سیا جاتا ہے (5) حقیقی نشہ ہے الہٰی نام سچ وحقیقت کا جو چڑھنے پر کبھی اترتا نہیں نہ کم ہوتا ہے (6) وصل حآصل ہوا رحمان الرحیم دنیا کے سارے خزانے مل گئے جسے بخش دی خدا نے نعمت نام کی (7) اے نانک۔ آرام و آسائش حاصل ہوتی ہے خدمت خدمتگار خدا کی خدمت کرنے سے جو عاجزی وانکساری سے کی جائے ۔
ماروُ مہلا ੫ گھرُ ੮ انّجُلیِیا
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جِسُ گ٘رِہِ بہُتُ تِسےَ گ٘رِہِ چِنّتا ॥
جِسُ گ٘رِہِ تھوریِ سُ پھِرےَ بھ٘رمنّتا ॥
دُہوُ بِۄستھا تے جو مُکتا سوئیِ سُہیلا بھالیِئےَ ॥੧॥
گ٘رِہ راج مہِ نرکُ اُداس کرودھا ॥
بہُ بِدھِ بید پاٹھ سبھِ سودھا ॥
دیہیِ مہِ جو رہےَ الِپتا تِسُ جن کیِ پوُرن گھالیِئےَ ॥੨॥
جاگت سوُتا بھرمِ ۄِگوُتا ॥
بِنُ گُر مُکتِ ن ہوئیِئےَ میِتا ॥
سادھسنّگِ تُٹہِ ہءُ بنّدھن ایکو ایکُ نِہالیِئےَ ॥੩॥
کرم کرےَ ت بنّدھا نہ کرےَ ت نِنّدا ॥
موہ مگن منُ ۄِیاپِیا چِنّدا ॥
گُر پ٘رسادِ سُکھُ دُکھُ سم جانھےَ گھٹِ گھٹِ رامُ ہِیالیِئےَ ॥੪॥
سنّسارےَ مہِ سہسا بِیاپےَ ॥
اکتھ کتھا اگوچر نہیِ جاپےَ ॥
جِسہِ بُجھاۓ سوئیِ بوُجھےَ اوہُ بالک ۄاگیِ پالیِئےَ ॥੫॥
چھوڈِ بہےَ تءُ چھوُٹےَ ناہیِ ॥
جءُ سنّچےَ تءُ بھءُ من ماہیِ ॥
اِس ہیِ مہِ جِس کیِ پتِ راکھےَ تِسُ سادھوُ چئُرُ ڈھالیِئےَ ॥੬॥
جو سوُرا تِس ہیِ ہوءِ مرنھا ॥
جو بھاگےَ تِسُ جونیِ پھِرنھا ॥
جو ۄرتاۓ سوئیِ بھل مانےَ بُجھِ ہُکمےَ دُرمتِ جالیِئےَ ॥੭॥
جِتُ جِتُ لاۄہِ تِتُ تِتُ لگنا ॥
کرِ کرِ ۄیکھےَ اپنھے جچنا ॥
نانک کے پوُرن سُکھداتے توُ دیہِ ت نامُ سمالیِئےَ ॥੮॥੧॥੭॥
لفظی معنی:
گریہہ۔ گھر۔ چنتا۔ فکر۔ تشویش ۔ بھرمنتا۔ تلاش کرتا ہے ۔ دوہو بوستھا۔ دونوں حالتوں۔ مکتا ۔ آزاد۔ باہر۔ سہیلا۔ آسان (1) گریہہ راج ۔ گھریلو حکمرانی ۔ ترک ۔ دوزخ ۔ اداس ۔ بیچیتی ۔ غمگینی ۔ کرودھا ۔ غصہ ۔ بہو بدھ ۔ بہت سے طریقوں سے ۔ ددید پاٹھ ۔مذہبی کتابوں کا مطالعہ ۔ الپتا ۔بیلاگ ۔ گھالیئے ۔ مخنت و مشقت (2) جاگت سوتا ۔ بیداری کے باوجود غفلت ۔ لاپرواہی ۔ بھرم و گوتا ۔ وہم و گمان میں ذلیل وخوآر ۔ مکت۔ آزاد۔ میتا۔ دوست۔ بندھن ۔ غلامی ۔ نہالیئے ۔ دیکھتے ہیں۔ کرم ۔ اعمال ۔ بندھا۔ غلام۔ نندا ۔ بد گوئی ۔ مگن ۔ محو۔ چندا۔ فکر ۔ تشویش۔ سم ۔ برابر۔ یکساں ۔ حیا لیئے ۔ دلمیں احساس (4) سنسارے ۔ دنیا مین ۔ سہسا ۔ فکر مندی ۔ بیاپے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ اکتھ ۔ جو بیان نہیں کیجاسکتی ۔ کتھا کہانی ۔ اگوچر۔ عقل و ہوش سے بعید ۔ جاپے ۔ سمجھ آئے ۔ واگی ۔ جیسا (5) جو سنچے ۔ جب اکٹھی کرے ۔ بھؤ۔ کوف۔ تس سادہو۔ اس پاکدامن خدا رسیدہ ۔ ڈھالیئے ۔ جھلائیں۔ (6) سورا۔ بہادر۔ مرنا۔ موت۔ بھاگے ۔ منکر ۔ وعرتائے ۔ جیسے چلائے ۔ حالات پیدا کرے ۔ بھل مانے ۔ اچھا سمجھے ۔ درمت۔ بد عقلی ۔ جالیئے ۔ مٹایئے (7) جت جت۔ جس جس میں۔ تت تت۔ اس اس میں ۔ جچتا ۔ پسندیدہ خیالات ۔ نام سمالیئے ۔ سچ وحقیقت دلمیں بسائیں۔
ترجمہ:
جسکے گھر بہتات ہوتی ہے دنیاوی دولت کی وہ فکر مندری میں زندگی گذارتا ہے جس کے پاس کمی ہو وہ تگ و دؤ میں رہتا ہے ۔ جو دونوں حالتوں سے ہو آزاد وہ آسان زندگی بسر کتا ہے (1) جو گھریلو عیش و عشرت میں مشغول رہتا ہے وہ دوزخ غمگینی اور غصے میں محسور رہتا ہے ۔ بہت سے طریقوں بنو مطالعہ کیا ہے کہ جو انسان اس جسم کی پرورش کے لئے محنت و مشقت کرتا ہے اور بیلاگ رہتا ہے اسکی محنت برآوری ہوتی ہے (2) انسان بیداری و غفلت ہر حالت مین بھٹکتا اور ذلیل وخوآر ہوت اہے اس حالت سے بغیر مرشد نجات حآصل نہیں ہوتی اے دوست پاکدامن کی صحبت و قربت سے خودی کی غلامی مٹتی ہے وہ واحد خڈا کا دیدار پاتا ہے (3) اگر انسان اعمال کرتا ہے تو بندشوں اور غلامی کا شکار ہو جاتا ہے اگر نہیں کرتا تو لوگ بدگوئی کرتے ہیں (4) دنیا میں ہر وقت خوف طاری رہتا ہے اسے بیان اور عقل و ہوش سے بعید خدا کی حمدوثناہ کی سوجھ اور یاد ہی نہیں رہتی ۔ جسے خدا سمجھ دیتا ہے وہی سمجھتا ہے اور ایک بچے کی مانند پرورش کرتا ہے (5) طارق اور چھوڑنے پر بھی نہیں چھٹتی ۔ جب اکھٹی کرتا ہے تو دلمیں خوف بن جاتا ہے ۔ لہذا جو اسمیں رہتے ہوئے خدا جسکی خدا خود عزت کا محافظ بنتا ہے ۔ اس پاکدامن کے سر پر چؤر جھلائیا جات اہے (6) جو بہادری سے بہادروں کی طرح دنیاوی دولت کا مقابلہ کرتا ہے وہی طارق بنتا ہے ۔ جو اس سے بھاگتا ہے وہ تناسخ اور پس و پیش میں پڑا رہتا ہے ۔ جو وہ کرتا ہے اسے اچھا سمجھو اور اسکی رضا و فرمان سمجھ کر بد عقلی مٹآؤ (7) اے خدا جس کام میں تو لگاتا ہے انسان لگتا ہے اور اپنی سمجھ سے ان کے کام بھانپتا ہے ۔ اے نانک کو مکمل آرام و آسائس دینے والے اگر تو الہٰی نام سچ وحقیقت کی بخشش کرے تب ہی تیرا نام سچ حق و حقیقت دلمیں بسائیا جا سکتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੫॥
بِرکھےَ ہیٹھِ سبھِ جنّت اِکٹھے ॥
اِکِ تتے اِکِ بولنِ مِٹھے ॥
استُ اُدوتُ بھئِیا اُٹھِ چلے جِءُ جِءُ ائُدھ ۄِہانھیِیا ॥੧॥
پاپ کریدڑ سرپر مُٹھے ॥
اجرائیِلِ پھڑے پھڑِ کُٹھے ॥
دوجکِ پاۓ سِرجنھہارےَ لیکھا منّگےَ بانھیِیا ॥੨॥
سنّگِ ن کوئیِ بھئیِیا بیبا ॥
مالُ جوبنُ دھنُ چھوڈِ ۄجنْیسا ॥
کرنھ کریِم ن جاتو کرتا تِل پیِڑے جِءُ گھانھیِیا ॥੩॥
کھُسِ کھُسِ لیَدا ۄستُ پرائیِ ॥
ۄیکھےَ سُنھے تیرےَ نالِ کھُدائیِ ॥
دُنیِیا لبِ پئِیا کھات انّدرِ اگلیِ گل ن جانھیِیا ॥੪॥
جمِ جمِ مرےَ مرےَ پھِرِ جنّمےَ ॥
بہُتُ سجاءِ پئِیا دیسِ لنّمےَ ॥
جِنِ کیِتا تِسےَ ن جانھیِ انّدھا تا دُکھُ سہےَ پرانھیِیا ॥੫॥
کھالک تھاۄہُ بھُلا مُٹھا ॥
دُنیِیا کھیلُ بُرا رُٹھ تُٹھا ॥
سِدکُ سبوُریِ سنّتُ ن مِلِئو ۄتےَ آپنھ بھانھیِیا ॥੬॥
مئُلا کھیل کرے سبھِ آپے ॥
اِکِ کڈھے اِکِ لہرِ ۄِیاپے ॥
جِءُ نچاۓ تِءُ تِءُ نچنِ سِرِ سِرِ کِرت ۄِہانھیِیا ॥੭॥
مِہر کرے تا کھسمُ دھِیائیِ ॥
سنّتا سنّگتِ نرکِ ن پائیِ ॥
انّم٘رِت نام دانُ نانک کءُ گُنھ گیِتا نِت ۄکھانھیِیا ॥੮॥੨॥੮॥੧੨॥੨੦॥
لفظی معنی:
گریہہ۔ گھر ۔ برکھے ۔ درخت۔ شجر ۔ جنت۔ مخلوق ۔ تتے ۔ گرم خیال ۔ است ادوت بھیا۔ غرور بہوا ہوا سورج جب آسمان میں روشن ہوا ۔اؤدھ ۔ عمر۔ وقت ۔ ونسیا۔ گذرتا ہے (1) پاپ کریدڑ ۔ گناہگار ۔ گناہ کرنیوالے ۔ دوشی ۔ سر پر ۔ ضرور۔ مٹھے ۔ روھانیت یا اخلاق لٹ گیا۔ عزائیل۔ فرشتہ موت ۔ کٹھے ۔ کوہے ۔ بلاک کیے ۔ دوجک ۔ دوزخ۔ سرجنہارے ۔ پیدا کرنیوالے نے ۔ لیکھا۔ حساب ۔ بانیا۔ الہٰی منصف۔ دھرم راج (2) بھیئیا۔ بیبا ۔ بہن بھائی۔ وجھیہسا۔ چلا جاتا ہے ۔ کریم ۔ نشنہار۔ کرتا۔ کارساز ۔ کرتار ۔ دنیا پیدا کرنے والا۔ جاتو۔ جانتا ۔ گھانی ۔ خاص درن جو ایک دفعہ پینے کے لئے کو لہو میں ڈالے جاتے ہیں (2) کھس کھس ۔ لوٹ لوٹ کر ۔ وست ۔ اشیا ۔ چیز ۔ خدائی ۔ خدا کی عدالت۔ لب۔ لطف۔ کھات ۔ گڑھا ۔ گلی گل ۔ عاقبت (4) جم جم مرے مرے ۔ تناسخ۔ سزائے ۔ سزا۔ دیس لمے ۔۔ دور راستے ۔ پرائیا۔ انسان ۔ سہے ۔ برداشت (5) خالق پیدا کرنے والا۔ تھاوہو۔ متعلق ۔ بھلا ۔ گمراہ۔ مٹھا۔ لٹ گیا۔ کھیل ۔ تماشہ ۔ رٹھا۔ روٹھا۔ تٹھا۔ خوش ہوآ۔ سدق۔ سچائی ۔ صبوری ۔ صبر۔ سنت ۔ الہٰی عاشق ۔ دتے اپنے بھائیا۔ اپنے رضا و مرضی کی مطابق برتاؤ کرتا ہے (6) مولا ۔ خدا۔ آپے ۔ از خود۔ لہر دیاپے ۔ لہروں میں پھنستا ہے ۔ وہانیا۔ اپنے اثرات چھوڑتی ہے (7) خصم دھیائی ۔ خدا میں توجہ یا دھیان ۔ سنگت ۔ ساتھ ۔ صحبت و قربت ۔ نرک ۔ دوزخ۔ انمرت نام۔ آبحیات۔ روحانی واخلاقی زندگی بنانے والا پانی الہٰی نام سچ حق وحقیقت صدیوی ۔ دان ۔ خیرات ۔ گن گیتا ۔ حمدوچناہ کی نظم۔ وکھانیا۔ بیان کرتا ہوں ۔ گاتارہوں۔
ترجمہ:
جس طرح سے پرندے سورج غروب ہونے پر کسی درخت پر آکر اپنی رات گذارتے ہیں عین اس طرح سے اسمان کے نیچے مخلوقات اپنی زندگی کی رات گذارتی ہے کسی کو بول گھر اور بدمزہ ہوتا ہے ۔ کوئی شریں زبان ہوتا ہے ۔ اور سورج چڑھتے ہی مراد زندگی کی رات ختم ہوتے ہی ان پرندوں کی طرح اس عالم سے کوچ کر جاتے ہیں (1) گناہگار اپنے گناہوں میں اپنی زندگی کا سرمایہ نیکی لٹا بیٹھتے ہیں۔ اور موت کا فرشتہ انہیں گناہوں کی سزا دیتا ہے اور زروکوب کرتا ہے ۔ الہٰی منصف دھرم راج اور کارساز کرتار اعمالنامے کی حساب اسکے اعمالوں کے مطابق دوزخ میں بھیجتا ہے (2) کوئی بہن بھائی ساتھ نہیں دیتا مال و دولت اور جوانی چھوڑ کر چلا جاتا ہے ۔ کارساز کرتار بخشنہار کی پہچان نہیں کرتا نہ شراکت ہے اس سے لہذا دکھوں دردوں اور عذاب میںت لوں کی طرح جینے کو لہوں میں پیڑے جاتے ہیں۔ انسان عذاب پاتا ہے (3) انسان دوسروں کی اشیا لوٹ لوٹ کر اکھٹی کرتا ہے ۔ اے انسان خدا تیرا ساتھ بستا ہےد یکھتا ہے سنتا ہے تیرے ہر اعمال کو ۔ اے انسان دیا کی عیش و عشرت لطفون اور مزوں میں مشغول و مستفرق ہو رہا ہے ۔ مگر عاقبت کی خبر نہیں۔ اپنے کئے اعمالوں کے نتیجے سے بیکبر ہے (4) انسان جسنے پیدا کیا ہے اس سے نہ شراکت ہے نہ پہچان اس اندھیرے میں انسان عذاب پات اہے مصیبتیں برداشت کرتا ہے ۔ تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ بہت سزا پتا ہے اور دوری میں گذرتی ہے (5) خالق سے گمراہ انسان زندگی کا سرمایہ لٹآ بیٹھتا ہے ۔ یہ دنیاوی کھیل کبھی پریشانی اور کبھی خوشی دیتا ہے ۔ سدق سچائی و صبر اور سنت سے واسطہ نہیں اپنی مرضی کی مطابق چلتا ہے (6) خدا دنیا کے سارے کھیل خود کرتا ہے ۔ ایک کنارا پاتے ہیں اور ایک دنیاوی دولت کی لہروں اور بھنور میں گرفتار ہیں۔ جاندار یا خلقت الہٰی رضا فرمان کی مطابق پانے اعمال کرتے ہے اور عمر اور زندگی پر اسکے اعمالنامے میں درج اعمالات اپناتا ثر بناتے ہیں (7) اگر الہٰی کرم و عنایت ہو تب ہی خدا میں دھیان لگتا ہے ۔ پاکدامن خدا رسیدوں کی صحبت و قربت دوزخ سے بچاتی ہے ۔ اے خدا ۔ نانک کو آب حیات نام جو زندگی کو روحانی واخلاقی پاکیزہ زندگی بناتا ہے خیرات کرتا کہ تیری حمدوچناہ کی نظمیں گاؤں اور ہمیشہ گاتا رہوں۔
ماروُ سولہے مہلا ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ساچا سچُ سوئیِ اۄرُ ن کوئیِ ॥
جِنِ سِرجیِ تِن ہیِ پھُنِ گوئیِ ॥
جِءُ بھاۄےَ تِءُ راکھہُ رہنھا تُم سِءُ کِیا مُکرائیِ ہے ॥੧॥
آپِ اُپاۓ آپِ کھپاۓ ॥
آپے سِرِ سِرِ دھنّدھےَ لاۓ ॥
آپے ۄیِچاریِ گُنھکاریِ آپے مارگِ لائیِ ہے ॥੨॥
آپے دانا آپے بیِنا ॥
آپے آپُ اُپاءِ پتیِنا ॥
آپے پئُنھُ پانھیِ بیَسنّترُ آپے میلِ مِلائیِ ہے ॥੩॥
آپے سسِ سوُرا پوُرو پوُرا ॥
آپے گِیانِ دھِیانِ گُر سوُرا ॥
کالُ جالُ جمُ جوہِ ن ساکےَ ساچے سِءُ لِۄ لائیِ ہے ॥੪॥
آپے پُرکھُ آپے ہیِ ناریِ ॥
آپے پاسا آپے ساریِ ॥
آپے پِڑ بادھیِ جگُ کھیلےَ آپے کیِمتِ پائیِ ہے ॥੫॥
آپے بھۄرُ پھُلُ پھلُ ترۄرُ ॥
آپے جلُ تھلُ ساگرُ سرۄرُ ॥
آپے مچھُ کچھُ کرنھیِکرُ تیرا روُپُ ن لکھنھا جائیِ ہے ॥੬॥
آپے دِنسُ آپے ہیِ ریَنھیِ ॥
آپِ پتیِجےَ گُر کیِ بیَنھیِ ॥
آدِ جُگادِ اناہدِ اندِنُ گھٹِ گھٹِ سبدُ رجائیِ ہے ॥੭॥
آپے رتنُ انوُپُ امولو ॥
آپے پرکھے پوُرا تولو ॥
آپے کِس ہیِ کسِ بکھسے آپے دے لےَ بھائیِ ہے ॥੮॥
آپے دھنکھُ آپے سربانھا ॥
آپے سُگھڑُ سروُپُ سِیانھا ॥
کہتا بکتا سُنھتا سوئیِ آپے بنھت بنھائیِ ہے ॥੯॥
پئُنھُ گُروُ پانھیِ پِت جاتا ॥
اُدر سنّجوگیِ دھرتیِ ماتا ॥
ریَنھِ دِنسُ دُءِ دائیِ دائِیا جگُ کھیلےَ کھیلائیِ ہے ॥੧੦॥
آپے مچھُلیِ آپے جالا ॥
آپے گئوُ آپے رکھۄالا ॥
سرب جیِیا جگِ جوتِ تُماریِ جیَسیِ پ٘ربھِ پھُرمائیِ ہے ॥੧੧॥
آپے جوگیِ آپے بھوگیِ ॥
آپے رسیِیا پرم سنّجوگیِ ॥
آپے ۄیبانھیِ نِرنّکاریِ نِربھءُ تاڑیِ لائیِ ہے ॥੧੨॥
کھانھیِ بانھیِ تُجھہِ سمانھیِ ॥
جو دیِسےَ سبھ آۄنھ جانھیِ ॥
سیئیِ ساہ سچے ۄاپاریِ ستِگُرِ بوُجھ بُجھائیِ ہے ॥੧੩॥
سبدُ بُجھاۓ ستِگُرُ پوُرا ॥
سرب کلا ساچے بھرپوُرا ॥
اپھرِئو ۄیپرۄاہُ سدا توُ نا تِسُ تِلُ ن تمائیِ ہے ॥੧੪॥
کالُ بِکالُ بھۓ دیۄانے ॥
سبدُ سہج رسُ انّترِ مانے ॥
آپے مُکتِ ت٘رِپتِ ۄرداتا بھگتِ بھاءِ منِ بھائیِ ہے ॥੧੫॥
آپِ نِرالمُ گُر گم گِیانا ॥
جو دیِسےَ تُجھ ماہِ سمانا ॥
نانکُ نیِچُ بھِکھِیا درِ جاچےَ مےَ دیِجےَ نامُ ۄڈائیِ ہے ॥੧੬॥੧॥
لفظی معنی:
ساچا سوئی ۔ صدیوی سچا وہی ہے ۔ اور ۔ دوسرا۔ سرجی ۔ پیدا کی ۔ تن ہی اسی نے ۔ من گوئی ۔ دوبارہ مٹائی ۔ جیؤ بھاوے ۔ جسے چاہتا ہے جیسی اسکی مرضی ورضا ہے ۔ تؤ ۔ اس طرح ۔ مکرائی۔ اجر۔ عذر (1) اپائے ۔ پیدا کرے ۔ کھپائے ۔ مٹائے ۔ دھندے ۔ کاروبار۔ وچاری ۔ خیال آرائی ۔ گنکاری ۔ اوصاف پیدا کرنیوالا۔ مارگ۔ راستے ۔ زندگی بسر کرنے کے طریقے (2) دانا۔ دانشمند۔ بینا۔ دور اندیش ۔ اپائے پتینا ۔ پیدا کرکے خوش ہوتا ہے ۔ پؤن ۔ ہوا۔ بینتر۔ آگ (3) سس۔ چاند۔ سورا۔ سورج ۔ پورو پورا۔ مکمل۔ گیان دھیان۔ علم توجہات۔ گرسورا۔ بہادر مرشد ۔ کال ۔ موت۔ جال۔ پھندہ۔ جم۔ فرشتہ موت۔ جوہ ۔ تاک ۔ زیر نظر۔ لو۔ لگن ۔ محبت (4) پرکھ ۔ مرد۔ ناری ۔ عورت ۔ پاسا ۔ چؤپڑ۔ چارپلوں والا۔ دنیا کی دسوت۔ ساری ۔ نروا ۔ پڑ ۔ اکھاڑ۔ قیمت۔ قدر دانی (5) بھور۔ بھنور ۔ ترور ۔ درخت۔ شجر۔ تھل۔ ٹیلے ۔ ساگر۔ سمندر۔ سرور ۔ تلالاب ۔ کرنی کر۔ سبب پیدا کرنیوالا اور خود اعمال کرنیوالا ۔ لکھنا۔ سمجھ سکتے (6) دنس ۔ دن ۔ روز۔ رینی ۔ رات ۔ شب ۔ نتیجے ۔ خوش۔ بینی ۔ کلام۔ بول ۔ آد۔ آغاز ۔ جگاو ۔ مابعد کے زمانے میں ۔ اناحد۔ لگاتار۔ اندن ۔ ہرروز۔ سبد۔ کلام۔ رجائی ۔رضا و فرمان (7) رتن ۔ ہیرا۔ انوپ ۔ انوکھا۔ اصولو۔ اتنا قیمتی کہ قیمت کا تعین نہ ہوسکے ۔ پرکھے ۔ اندازہ کرنا۔ کس۔ قیمت و اہمیت کا اندازہ ۔ دے لے ۔ دینا ۔ لینا۔ پھائی ۔ اچھا (8) دھنکھ ۔ کمان ۔ سربانا۔ تیروں کے چلانے والا۔ سگھڑ۔ ہوشیار۔ عقلمند۔ سروپ۔ خوبصورت ۔ سیانا۔ باہوش۔ بکتا ۔ بیان کرنےوالا ۔ بنت۔ منصوبہ ۔ پلان۔ مھودہ (9) جاتا۔ سمجھا جاتا ہے ۔ اور پیٹ کی وجہ سے ۔ سنجوگی ۔ سمبندھ ۔ رین دنس ۔ رات ودن ۔ دوئے ۔ دونوں ۔ دائی دائیا۔ کھیل کھلانے والے (10) رکھوالا۔ محافظ ۔ سرب جیئہ ۔ سارے جاندار۔ جگ عالم۔ دنیا۔ جوت تمارے ۔ تیرا نور۔ پربھ فرمائی ۔ فرمان الہٰی (11) جوگی ۔ طارق الدنیا۔ بھوگی ۔ زیر تصرف لانیوالا ۔ استعمال کرنیوالا ۔ رسیا۔ لطف اندوز ۔ سنجوگی ۔ ملاپ کرنیوالا۔ دیباتی ۔ جالگگلی ۔ جنگل میں رہنے والا۔ طارق ۔ نرنکاری ۔ بلا حجم و جسم۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ تاڑی ۔ توجہی ۔ کھانی ۔ پیدائش یا پیداواری وسیلے اور کانیں۔ بانی زبانیں۔ سمانی ۔ جذب ومجذوب ۔ اون جانی ۔ پیدا ہوکر ۔ مٹ جانا۔ ساہ ۔ شاہوکار۔ داپاری ۔ سوداگر۔ بوجھ سمجھ ۔ (13) ۔ سبد ۔ کلام۔ سرب ۔ کلا ۔ ساری طاقتوں ۔ ساچے ۔ صدیوی سچ وحقیقت ۔ بھر پور۔ بھرا ہوا۔ افریؤ ۔ نہ پھرنے والا۔ مستقل ۔ بے پرواہ ۔ کسی کی پرواہ نہ کرنیوالا ۔ بے محتاج ۔ تس تل تمائی ۔ ذرا سا لالچ (14) کال۔ موت۔ بکال۔ زندگی ۔ دیوانے ۔ پاگل۔ سہج رس۔ ذہنی و روحانی سکون کا لطف۔ مکت۔ آزاد۔ ترپت۔ تسلی ۔ در۔ بخشش ۔ داتا ۔ دینے والا۔ سخی۔ بھگت بھائے ۔ پیارو پریم کو چاہنے والا۔ من بھائی۔ دلپسند (15) نرالم ۔ بیلاگ ۔ا نوکھا ۔ گر گم گیانا ۔ مرشد کے ذریعے اسکا گیان ہوتا ہے ۔ جو دیسے ۔ جو دکھائی دیتا ہے ۔ سمانا۔ مجذوب۔ بھکھیا۔ بھیک۔ جاپے ۔ مانگتا ہے ۔ ناموڈائی۔ نام کی عطمت۔
ترجمہ:
خدا ہی سچا سچ صدیوی اور حقیقت ہے اس جیسا اسکے بالمقابل نہیں کوئی دوسرا ۔ جسنے پیدا کیا یہ ہے فناہ کرتا اور مٹانے والا ہے وہی ۔ اے خدا جیسے تیری مرضی اور رضا ہے اس طرح رکھ اور رہنا ہوتا ہے ہمارے تیرے آگے کوئی عذر نہیں چلتا (1) خدا خود ہی پیدا کرتا ہے اور خود ہی مٹاتا ہے ۔ خود ہی سب کو کام اور کاروبار میں لگاتا ہے ۔ خود ہی سوچتا اور خیال آرائی کرتا ہے اور خود زندگی بسر کرنیکے راہ راست پر لگاتا ہے (2) دانشمند بھی خود ہی اور دور اندیش بھی خود ہی خود ہی پیدا کرکے خوش ہوتا ہے ۔ خود ہی ہوا پانی اور آگ بھی ہے اور خود ہی آپسمیں میل ملاتا ہے (3) خود ہی چاند اور سورج خود ہی وہ کامل ہے خود ہی عالم اور دھیانی اور خود ہی بہادر مرشد ہے اگر اس صدیوی سچے سے پیار ہو سکا موت کا پھندہ اسکا انتطار نہیں کرتا (4) خود ہی مرد ہے خدا اور خود ہی عورت ہے خود ہی ہے چوپڑدہ اور خود ہی اسکی نرد ہے وہ خود ہی یہ عالم کھیل کا میدان بنائیا ہے ۔ اور خود ہی اسکی قدروقیمت پات اہے (5) خود ہی بھنور پھل پھول اور شجر ہے خود ہی سمندر اور زمین ہے ۔اور خود ہی تالاب بھی ہے ۔ آپ ہی مچھلی اور کچھوا ہے تیری شکل و صورت کی بابت اندازہ اور بیان ہو نہیں سکتا (6) خود ہی رات ہے تو اور دن بھی تو ہے کلام مرشد سے تسکین ملتی ہے تجھے ۔ آغاز عالم سے لیکر ما بعددور زماں میںب ھی ہرو قت ہر دلمیں تیری رضا کا کلام جاری ہے (7) (خود ہی کمان اور خود ہی تیروں کا بھتھا) خود ہی ہے رتن انوکھا قیمت کا اندازہ جسکا ہو سکتا نہیں۔ پوری طرح تحقیق کرنے والا بھی خود ہی ہے ۔ خود ہی اسے پروانگی اور منظور دیتا ہے ۔ سوداگری بھی خود ہی کرتا ہے (8) خود ہی کمان خدا ہے اور تیرا اندازہ بھی خود ۔ خود ہی ہوشیار با شعور اور دانشمند بھی ہے ۔ کہنے والا بولنے والا اور سماعت کرنیوالا بھی خود ہی اور منصوبہ ساز بھی خود ہی ہے جس نے یہ تجویز و منصوبہ تیار کیا ہے (9) ہوا ہے مرشد پانی پتا سمجھا جاتا ہے دھرتی ماتا کی ہیشیت رکھتی ہے کیونکہ سب کا پیٹ بھرتی ہے ماں کی مانند اپنے اندر مساتی اور مجذوب بھی کرتی ہے ۔ روز و شب دائی اور دائیا کی مانند سارے عالم کو کھیل کھلاتے ہیں (10) خود ہی مچھلی اور جال خڈا ہے ۔ خود ہی گائے اور رکھوالا خود ہی ۔ جیسا ہے فرمان الہٰی سب جانداروں میں نور اسی کا بستا ہے (11) خود ہی ہے طارق الندیا خود ہی نعمتیں برتا ہے ۔ خود ہی بھاری ملاپ کی وجہ سے لطف اُٹھاتا ہے ۔ خود ہی جنگلوں اور اجاڑوں میں ہے رہتا باوجود بلا حجم ہونے کے خوف نہیں اسے کسی کا اور خو دہی اپنا دھیان اپنے میں لگاتا ہے (12) کانیں اور زبانیں تجھ ہی میں مجذوب رہتی ہین خدا ۔ جو نطر آتا ہے وہ آتا ہے اور چلا جاتا ہے ۔ وہی ہیں سوداگر سچے سچے مرشد نے یہ سمجھائیا ہے (13) سچا کامل مرشد کلام سمجھاتا ہے اے خدا تمام قوتوں (سے) کا مکمل مالک ہے ۔ ہر جگہ تو بستا ہے تو انسانی رسائی سے بعید ب ے محتاج ہے اور ذراسا بھی نہیں لالچ تجھے (14)تناسخ و موت و پیدائش اسکے انزدیک نہیں آتی جو اپنے دلمیں کلام الہٰی کا لطف لیتے ہیں اور روحانی وذہنی سکون پاتے ہیں۔ جیسے خدا کی خدمت سے محبت ہوجاتی ہے اسے خود ہی نجات اور خواہشات پوری کرتا ہے بخشنہار داتار خدا (15) اے خدا تو بیلاگ ہے مرشد کے وسیلے سے تجھ سے شراکت بنتی ہے اور پہچان ہوتی ہے ۔ جو نظر آتا ہے وہ تجھ میں ہی مجذوب ہو جاتا ہے ۔ اے خدا غریب نانک تیرے در سے اپنا نام سچ حق وحقیقت کی بخشش کر جو ایک بلند عطمت و عزت ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
آپے دھرتیِ دھئُلُ اکاسنّ ॥
آپے ساچے گُنھ پرگاسنّ ॥
جتیِ ستیِ سنّتوکھیِ آپے آپے کار کمائیِ ہے ॥੧॥
جِسُ کرنھا سو کرِ کرِ ۄیکھےَ ॥
کوءِ ن میٹےَ ساچے لیکھےَ ॥
آپے کرے کراۓ آپے آپے دے ۄڈِیائیِ ہے ॥੨॥
پنّچ چور چنّچل چِتُ چالہِ ॥
پر گھر جوہہِ گھرُ نہیِ بھالہِ ॥
کائِیا نگرُ ڈھہےَ ڈھہِ ڈھیریِ بِنُ سبدےَ پتِ جائیِ ہے ॥੩॥
گُر تے بوُجھےَ ت٘رِبھۄنھُ سوُجھےَ ॥
منسا مارِ منےَ سِءُ لوُجھےَ ॥
جو تُدھُ سیۄہِ سے تُدھ ہیِ جیہے نِربھءُ بال سکھائیِ ہے ॥੪॥
آپے سُرگُ مچھُ پئِیالا ॥
آپے جوتِ سروُپیِ بالا ॥
جٹا بِکٹ بِکرال سروُپیِ روُپُ ن ریکھِیا کائیِ ہے ॥੫॥
بید کتیبیِ بھیدُ ن جاتا ॥
نا تِسُ مات پِتا سُت بھ٘راتا ॥
سگلے سیَل اُپاءِ سماۓ الکھُ ن لکھنھا جائیِ ہے ॥੬॥
کرِ کرِ تھاکیِ میِت گھنیرے ॥
کوءِ ن کاٹےَ اۄگُنھ میرے ॥
سُرِ نر ناتھُ ساہِبُ سبھنا سِرِ بھاءِ مِلےَ بھءُ جائیِ ہے ॥੭॥
بھوُلے چوُکے مارگِ پاۄہِ ॥
آپِ بھُلاءِ توُہےَ سمجھاۄہِ ॥
بِنُ ناۄےَ مےَ اۄرُ ن دیِسےَ ناۄہُ گتِ مِتِ پائیِ ہے ॥੮॥
گنّگا جمُنا کیل کیدارا ॥
کاسیِ کاںتیِ پُریِ دُیارا ॥
گنّگا ساگرُ بینھیِ سنّگمُ اٹھسٹھِ انّکِ سمائیِ ہے ॥੯॥
آپے سِدھ سادھِکُ ۄیِچاریِ ॥
آپے راجنُ پنّچا کاریِ ॥
تکھتِ بہےَ ادلیِ پ٘ربھُ آپے بھرمُ بھیدُ بھءُ جائیِ ہے ॥੧੦॥
آپے کاجیِ آپے مُلا ॥
آپِ ابھُلُ ن کبہوُ بھُلا ॥
آپے مِہر دئِیاپتِ داتا نا کِسےَ کو بیَرائیِ ہے ॥੧੧॥
جِسُ بکھسے تِسُ دے ۄڈِیائیِ ॥
سبھسےَ داتا تِلُ ن تمائیِ ॥
بھرپُرِ دھارِ رہِیا نِہکیۄلُ گُپتُ پ٘رگٹُ سبھ ٹھائیِ ہے ॥੧੨॥
کِیا سالاہیِ اگم اپارےَ ॥
ساچے سِرجنھہار مُرارےَ ॥
جِس نو ندرِ کرے تِسُ میلے میلِ مِلےَ میلائیِ ہے ॥੧੩॥
ب٘رہما بِسنُ مہیسُ دُیارےَ ॥
اوُبھے سیۄہِ الکھ اپارےَ ॥
ہور کیتیِ درِ دیِسےَ بِللادیِ مےَ گنھت ن آۄےَ کائیِ ہے ॥੧੪॥
ساچیِ کیِرتِ ساچیِ بانھیِ ॥
ہور ن دیِسےَ بید پُرانھیِ ॥
پوُنّجیِ ساچُ سچے گُنھ گاۄا مےَ دھر ہور ن کائیِ ہے ॥੧੫॥
جُگُ جُگُ ساچا ہےَ بھیِ ہوسیِ ॥
کئُنھُ ن موُیا کئُنھُ ن مرسیِ ॥
نانکُ نیِچُ کہےَ بیننّتیِ درِ دیکھہُ لِۄ لائیِ ہے ॥੧੬॥੨॥
لفظی معنی:
دھرتی ۔ زمین ۔ آکاس۔ دہول۔ فرض انسانی ۔ ساچے گن ۔ صدیوی سچے اوصاف ۔ پرگاس۔ ظاہر کرنیوالا ۔ جتی ۔ نفس و شہوت پر ضبط رکھنے والا ۔ ستی ۔ صداقت پسند ۔ سنتوکھی ۔ صابر۔ کار ۔ اسے کمانے والا (1) جس کرنا ۔ جسے پیدا کرنا ہے ۔ دیکھے ۔ نظر رکھتا ہے ۔ نگہبانی کرتا ہے ۔ ساچے لیکھے ۔ حقیقی حساب۔ وڈیائی ۔ عطمت و حشمت (2) پانچ چور۔ پانچ نفساتی برائیاں۔ چنچل چت۔ دل کو بہکانے والے ۔ چالہے ۔ پانی گرفت میں لے لیتے ہیں۔ پرگھر ۔ جو ہے ۔ دوسروں کے گھروں پر بری نظر رکھتے ہیں۔ گھر نہیں بھالیہہ ۔ اپنے آپ کی تحقیق و تفتیش نہیں کرتے ۔ کائیا نگر ۔ اپنا جسم۔ ڈھیہہ ڈھیری ۔ جب مسمار۔ پت۔ عزت (3) بوجھے ۔ سمجھ آتی ہے ۔ تربھون ۔ تینوں عالم ۔ منسا۔ ارادہ ۔ لوجھے ۔ جنگ و جہاد کرے ۔ جیہے ۔ جیسے ۔ نربھؤ۔ بیخوف ۔ بال سکھائی۔ بچپن کے ساتھی (4) سرگ ۔ بہشت ۔ جنت ۔ مچھ ۔ عالم ۔ پیالا۔ زیر زمین۔ پاتال ۔ جوت سروپی بالا ۔ نورانی شکل وسور جوان ۔ جٹا بکٹ بکرال ۔ بغیر کٹےہوئے ڈراونے لمبے بال۔ سروپی ۔ شکل وصورت روپ ۔ شکل۔ ریکھیا۔ ریکھ ۔ لیکروالا۔ نشانی (5) بھید۔ راز۔ جاتا۔ جانیا۔ سمجھا۔ سست۔ بیٹا۔ بھراتا ۔ بھائی۔ سگلے ۔ سارے ۔ سیل۔ پتھر۔ اپائے ۔ پیدا کئے ۔ سمائے ۔ مٹائے ۔ الکھ ۔ سمجھ سے بعید۔ لکھنا ۔ سمجھا (6) میت۔ دوست۔ گھنیرے ۔ بہت زیادہ ۔ اوگن ۔ بداوصاف۔ سر ۔ فرشتے ۔ نر۔انسان ۔ ناتھ ۔ مالک ۔ بھائے ۔ پیار سے ۔ بھؤ۔ خوف (7) بھوے چوکے ۔گمراہ ۔ مارگ ۔ راستے ۔ بن ناوے ۔ بغیر نام۔ اور ۔ دوسرا۔ ناوہو۔ نام سے ہی ۔ گت میت۔ حالت اور اندازہ ۔ (8) کیل ۔کھیل۔ کیدار۔ گڑہوال ۔ کیدارناتھ ہندوں کی زیارت گاہ ۔ کاسی ۔ بنارس۔ کانتی ۔ کانجی درم ۔ گنگا ساگر۔ گنگا دریا کا ڈیلٹا ۔ بینی سنگم ۔ جہاں گگنا جمنا اور سرستی آپس میں ملتے ہیں۔ اٹھ سٹھ ۔ اتھا ہٹ ۔ انک ۔ گود۔ سمائی۔ بسے ہوئے (9) سدھ ۔ جسنے زندگی گذارنے کا صحیح راستہ اور طریقہ سمجھ کر اختیار کر لیا ہے ۔ سادھک ۔ جو اس راستے کو سمجھنے اور اختیار کرنے کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔ ویچاری ۔ وچار کرنیوالا۔ سوچنے سمجھنے والا ۔ پنچا کاری ۔ معتبر قابل اعتماد بنانے والا مقبول ۔ عدلی ۔ منسف۔ انصاف کرنیوالا۔ بھرم۔ وہم و گمان ۔ بھید ۔ راز۔ بھؤ ۔ خوف (10) کاجی ۔ قاضی۔ ملا۔ مولوی ۔ ابھل۔ نہ بھولنے والا۔ مہر۔ مہربان۔ دیا۔ رحمدل۔ بیرائی ۔ دشمن (11) سبھسے داتا۔ سبھ کو دینے والا ۔ تمائی ۔ طمع ۔ لالچ۔ نیہکیول۔ پاک ۔ٹھائی ۔ جگہ ۔ مقام (12) اگم اپارے ۔ لا محدود۔ ازحدوسیع اور انسانی عقل و ہوش سے بعید ۔ سرجنہار ۔ پیدا کرنےوالا۔ مرارے ۔خدا (13) دوآرے ۔ در پر۔ اوبھے ۔ گھڑے ۔ بللادی ۔ آہ وزاری کرتی ۔ گنت ۔ گنتی ۔ شمار (14) ساچی کرت۔ سچی حمدوثناہ ۔ ساچی باقی ۔ سچا صدیوی کلام ۔ ہور۔ اسکے علاوہ ۔ پونجی ۔ سرمایہ۔ ساچ ۔ صدیوی ۔ سچے گن گاو۔ سچے صیوی اور اوصاف۔ دھر۔ ٹھکانہ ۔ آسرا۔ (15) جگ جگ۔ ہر دور زماں میں ۔ ہے بھی ۔ موجود ہے ۔ ہوسی ۔ ہوگا۔ کؤن نہ موآ۔ کسے موت نہیں آئی۔ کؤن نہ مرسی ۔ کؤن نہ مریگا ۔ بیننتی ۔ عرض ۔گذارش ۔ لو ۔ لگن ۔ محبت۔
ترجمہ:
خدا خود ہی زمین اور ہے آسمان خود ہی فرض انسان ہے ۔ خود ہی صدیوی قائم رہنے والے اوصاف کو ظہور پذیر کرنیوالا ہے ۔ خود ہی نفس و شہوت پر ضبط ہے کرتا خود ہی سخی اور صابر ہے ۔ خود ہی اسکا عامل ہے (1) کارساز کرتار جس نے یہ عالم کیا ہے پیدا خود ہی نگہبانی کرتا ہے ۔ کوئی نا فرمانی کرسکتا نہیں۔ خو دہی کرتا ہے کارج خود ہی وہ کراتا ہے اور خود عظمت و حشمت عنایت کرتا ہے (2) پانچ نفسیانی لٹیرے دل ڈگمگاتے کو بہلاتے اور پھسلاتے ہین۔ دوسروں کے گھر پر نظر رکھتے اپنے دل کو نہیں ٹٹولتے جب جسم بوسیدہ ہو جاتا ہے تو بغیر کلام عزت گنواتے ہیں (3) مرشد کے سمجھانے سے تیونں علاموں کی سمجھ آجاتی ہے ۔ ارادے اور خوآہششیں مٹا کر دل سے ٹکراتا ہے ۔ جو اے خدا خدمت تتیری کرتے ہیں تیری مانند ہو جاتے ہیں۔ تو بیخوف ساتھی ہو جاتا ہے (4) اے خدا جنت بھی تو ہے اور عالم بھی اور زیر زمین بھی تو ۔ خود ہی نوجوان روشنی اور نور بھی ۔ خوفناک ڈرااونی شکل لمبے بالوں بھی تو آپ ہی ہے ۔ تاہم بھی تیری نہیں کوئی شکل وصورت اور نشانی ہے (5) مذہبی کتابوں کو بھی تیری سمجھ نہ آئی ہے ۔ نہ ہے مان باپ اور نہ بہن اور بھائی ہے ۔ نہ ہے بیٹا جتنے تو نے پہاڑیں بنائے سب کو اپنے اندر مجذوب کر لیتا ے ۔ مراد اسکی گود میں ہیں (9) خدا خود زندگی کے طریقے کار کی منزل تک پہنچاہوا سادہو اور اسکے لئے کوشاں سادھک بھی اور اسکی وچار اور سوچنے سمجھنے والا بھی خود ہی حکمران اور خود ہی مصاحب اور پنچ یا چودھری نامزد کرنیوالا خود ہی عادل یا منصف ہو تخت پر جلوہ افروز ہے ۔ خود ہی وہم و گمان ۔ دوری اور جدائی وخوف دور کرتا ہے (10) خدا ہی قاضی ہے اور مولوی بھی خود ہی کبھی بھولتا نہیں نہ ہے کسی کا دشمن بلکہ رحمان الرحیم ہے اور سبھکو نعمتیں عنایت کرتا ہے (11) جس پر اسکی رحمت ہوتی ہے اسے عظمت و حشمت عنایت کرتا ہے سب کو نعمتیں بخشتا ہے مگر اسے رتی بھر بھی لالچ نہیں۔ سب میں بس کر سب کو آسرا دیتا ہے وہ پاک ہستی ہے ظاہر اور پوشیدہ ہر جائی ہے (12) اس لامحدود اور وسیع ہستی کی کونسی تعریف کیجائے ۔ وہ صدیوی ہے کارساز عالم کو پیدا کرنیوالا ہے گنگاہگاروں کو مارنے والا ہے ۔ جس پر اسکی نظر عنایت ہوتی ہے ۔ اسے اپنا وصل و ملاپ عنایت کرتا ہے (13) برہما ۔ وشنو اور شوجی اسکے در پر کھڑے اور حاضر رہتے ہیں اسکے در پر اس لا مثال ہستی جو عقل و سمجھ سے بعید ہے ۔ اور بیشمار آہ وزاری و منت سماجت کرتے دکھائی دیتے ہیں (14) الہٰی حمدوثناہ ہی صدیوی ہے اسکے علاوہ مذہبی کتابوں میں دکھائی نہیں دیتا ۔ خدا کا نام سچ حق وحقیقت ہی صدیوی سرمایہ ہے ۔ کہ اس صدیوی خد اکی حمدوثناہ کروں اسکے علاوہ کوئی سہارو آصرا نظر نہیں آتا (15) خدا ہر وقت ہر دور زماں میں موجود رہتا ہے اب بھی موجود ہے آئندہ بھی رہیگا۔ کون ہے جسے موت نہیں آئی اور نہ مریگا۔ جو آئیا ہے آخر جائیگا۔ غریب نانک عرض گذارتا ہے ۔ کہ اپنے در و دربار میں بیٹھا سبھ میں ہے دھیان تیرا سبھ کو سنبھال تیری۔
ماروُ مہلا ੧॥
دوُجیِ دُرمتِ انّنیِ بولیِ ॥
کام ک٘رودھ کیِ کچیِ چولیِ ॥
گھرِ ۄرُ سہجُ ن جانھےَ چھوہرِ بِنُ پِر نیِد ن پائیِ ہے ॥੧॥
انّترِ اگنِ جلےَ بھڑکارے ॥
منمُکھُ تکے کُنّڈا چارے ॥
بِنُ ستِگُر سیۄے کِءُ سُکھُ پائیِئےَ ساچے ہاتھِ ۄڈائیِ ہے ॥੨॥
کامُ ک٘رودھُ اہنّکارُ نِۄارے ॥
تسکر پنّچ سبدِ سنّگھارے ॥
گِیان کھڑگُ لےَ من سِءُ لوُجھےَ منسا منہِ سمائیِ ہے ॥੩॥
ما کیِ رکتُ پِتا بِدُ دھارا ॥
موُرتِ سوُرتِ کرِ آپارا ॥
جوتِ داتِ جیتیِ سبھ تیریِ توُ کرتا سبھ ٹھائیِ ہے ॥੪॥
تُجھ ہیِ کیِیا جنّمنھ مرنھا ॥
گُر تے سمجھ پڑیِ کِیا ڈرنھا ॥
توُ دئِیالُ دئِیا کرِ دیکھہِ دُکھُ دردُ سریِرہُ جائیِ ہے ॥੫॥
نِج گھرِ بیَسِ رہے بھءُ کھائِیا ॥
دھاۄت راکھے ٹھاکِ رہائِیا ॥
کمل بِگاس ہرے سر سُبھر آتم رامُ سکھائیِ ہے ॥੬॥
مرنھُ لِکھاءِ منّڈل مہِ آۓ ॥
کِءُ رہیِئےَ چلنھا پرتھاۓ ॥
سچا امرُ سچے امرا پُرِ سو سچُ مِلےَ ۄڈائیِ ہے ॥੭॥
آپِ اُپائِیا جگتُ سبائِیا ॥
جِنِ سِرِیا تِنِ دھنّدھےَ لائِیا ॥
سچےَ اوُپرِ اۄر ن دیِسےَ ساچے کیِمتِ پائیِ ہے ॥੮॥
ایَتھےَ گوئِلڑا دِن چارے ॥
کھیلُ تماسا دھُنّدھوُکارے ॥
باجیِ کھیلِ گۓ باجیِگر جِءُ نِسِ سُپنےَ بھکھلائیِ ہے ॥੯॥
تِن کءُ تکھتِ مِلیِ ۄڈِیائیِ ॥
نِربھءُ منِ ۄسِیا لِۄ لائیِ ॥
کھنّڈیِ ب٘رہمنّڈیِ پاتالیِ پُریِئیِ ت٘رِبھۄنھ تاڑیِ لائیِ ہے ॥੧੦॥
ساچیِ نگریِ تکھتُ سچاۄا ॥
گُرمُکھِ ساچُ مِلےَ سُکھُ پاۄا ॥
ساچے ساچےَ تکھتِ ۄڈائیِ ہئُمےَ گنھت گۄائیِ ہے ॥੧੧॥
گنھت گنھیِئےَ سہسا جیِئےَ ॥
کِءُ سُکھُ پاۄےَ دوُئےَ تیِئےَ ॥
نِرملُ ایکُ نِرنّجنُ داتا گُر پوُرے تے پتِ پائیِ ہے ॥੧੨॥
جُگِ جُگِ ۄِرلیِ گُرمُکھِ جاتا ॥
ساچا رۄِ رہِیا منُ راتا ॥
تِس کیِ اوٹ گہیِ سُکھُ پائِیا منِ تنِ میَلُ ن کائیِ ہے ॥੧੩॥
جیِبھ رسائِنھِ ساچےَ راتیِ ॥
ہرِ پ٘ربھُ سنّگیِ بھءُ ن بھراتیِ ॥
س٘رۄنھ س٘روت رجے گُربانھیِ جوتیِ جوتِ مِلائیِ ہے ॥੧੪॥
رکھِ رکھِ پیَر دھرے پءُ دھرنھا ॥
جت کت دیکھءُ تیریِ سرنھا ॥
دُکھُ سُکھُ دیہِ توُہےَ منِ بھاۄہِ تُجھ ہیِ سِءُ بنھِ آئیِ ہے ॥੧੫॥
انّت کالِ کو بیلیِ ناہیِ ॥
گُرمُکھِ جاتا تُدھُ سالاہیِ ॥
نانک نامِ رتے بیَراگیِ نِج گھرِ تاڑیِ لائیِ ہے ॥੧੬॥੩॥
لفظی معنی:
دوجی ڈرمت۔ دوسرا پن و بد عقلی ۔ چولی ۔ پہرواوا۔ کچی خام ۔ مٹ جانیوالی ۔ گھر ۔ دل ۔ در۔ خدا۔ خاوند ۔ سہج ۔ ذہی و روحانی سکون ۔ چھوہر ۔ انجان۔ نادان (1) اگن ۔ خواہشات کی آگ ۔ بھڑکارے ۔ بھڑک بھڑک کر ۔ کنڈا چارے ۔ چاروں طرف۔ وڈائی۔ عظمت (2) کام کرودھ اہنکار ۔ شہوت۔ غصہ اور تکبر۔ نوارے ۔ مٹائے ۔ تسکر ۔ چور۔ سبد ۔ سنگھارے ۔ کلام و سبق سے مٹائے ۔ گیان کھڑگ ۔ علم کی تلوار ۔ لوجھے ۔ جنگ یا لڑائی کرے ۔ منسا۔ ارادہ ۔ منہ ۔ دلمیں (3) رکت۔ خون ۔ بد۔ بند۔ بیج ۔ مورت۔ سورت۔ شکل و صورت۔ جوت۔ نور۔ روشنی ۔ جیتی ۔ جتنی ۔ کرتا ۔ کرتار ۔ کارساز۔ ٹھائی ۔ جگہ ۔ مقام (4) ڈرنا۔ خوف۔ سر یر ہو۔ جسم (5) نج گھر۔ اپنے دلمیں۔ کھائیا۔ ختم کیا۔ دھاوت۔ دؤڑ دہوپ ۔ بھٹکتے ۔ ٹھاک۔ روک ۔ رہائیا۔ ٹکائیا۔ کملدگاس۔ دل کھلا۔ آتم رام ۔ خدا ۔ سکھائی۔ ساتھی 6() مرن ۔ موت۔ منڈل ۔ دنیا۔ پرتھائے ۔ پرائی جگہ ۔ پرلوک ۔ سچا امر۔ سچا حکم ۔ صدیوی فرمان ۔ امراپر۔ صدیوی قائم عالم۔ سو سچ ملے ۔ وڈائی ہے ۔ الہٰی ملاپ میں عظمت ہے ۔ (7) اپاید ۔ پیدا کیا۔ جگت سبائیا۔ سارا عالم ۔ جن سریا ۔ جسنے پیدا کیا۔ دھندے ۔ کاروبار۔ ساچے ۔ خدا۔ قیمت۔ قدردانی (8) گوئیلٹرا۔ چرگاہ ۔ دھندو کارے ۔ اندھیر غبار۔ نس ۔ رات۔ بھکھلائی ۔ بڑ بڑاہٹ (9) تنکؤ۔ انہیں۔ تکت۔ بلند رتبہ ۔ وڈیائی ۔ عظمت و حشمت۔ نربھؤ۔ بیکوف۔ لولائی۔ پیار کیا۔ دھیان دیا۔ تربھون۔ تینوں عالموں میں۔ تاری۔ دھیان۔ یکسوئی۔ (10) نگری ۔ جسم۔ تکت۔ سچاوا۔ سچا دل ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ مرید مرشد ہوکر ۔س اچ صدیوی سچ مراد خدا۔ ساچے تخت۔ سچے دل و دماغ ۔ وڈائی ۔ عزت ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ گنت ۔ گنتی ۔ سوچ (11) گنت گنیئے ۔ اعداد وشمار۔ سہسا۔ فکر۔ جیئہ ۔ دلمیں۔ نرنجن داتا۔ پاک سخی (12)جھیبھ ۔ زبان۔ رسائن ۔ رسوں کے گھر ۔ سنگی ۔ ساتھی۔ بھؤ۔ خوف۔ بھراتی ۔ بھٹکن ۔سرون ۔ کان ۔ سرؤت۔ دھنی (14) دھرے ۔ تکائے ۔ پؤ دھرنا۔ پاؤں زمین پر۔ جت کت۔ جہاں کہیں۔ سرنا۔ پناہ (15) انت کال ۔ بوقت ۔ اخرت۔ جاتا۔ جانیا۔ سمجھ آئی۔ تدھ صلاحی ۔ تیری حمدوثناہ و تعریف سے ۔ نج گھر۔ الہٰی حضوری میں ۔
ترجمہ:
دوئی بد عقلی انسان کو اندھا اور بولا بناتی ہے مراد نہ اسے دوری کی وجہ سے خدا نظر آتا ہے نہ اسکے اوصاف دکھائی دیتے ہین نہ کانون سے اسکی صفت صلاھ نظر آتی ہے ۔ لہذا شہوت اور غسہ اسکے اندر بھر رہات اہے ۔ نادان اپنے دل کو نہیں ٹٹو لتا ہے نہ ذہنی اور روحانی سکون کی پہچان ہے جو اسکے اندر ہے خدا سے دوری کی وجہ سے سکون نہیں پاتا (1) خود پسند انسان دولت کے لئے چاروں طرف دوڑ دہوپ کرتا ہے دل میں خواہشات کی آگ جلتی ہے ۔ مرشد کے بتائے ہوئے طرز زندگی کی راہ پر چلنے کے بغیر آرام و آسائش نصیب نہیں ہو سکتا ۔ یہ عطمت خدا کے ہاتھ ہے (2) شہوت ۔ غسہ اور تکبر مٹائے اور پانچوں اکلاقی لیٹروں شہوت۔ غصہ ۔ لالچ ۔ عشق اور تکبر مٹائے دور کرے ۔ علم وہنر کی تلوار سے ان کو مٹانے کے لڑائی یا جہاد کرے ۔ علم وہنر کی تلوار سے اسن کو مٹانے کے لڑائی یا جہاد کرے تب اسکی خواہش اور ارادے دلمیں ہی ختم ہو جاتے ہیں (3) اے خدا ماتا کے خون اور باپ کے بیج سے مالکر انسانی وجود پیدا کیا ہے اور نہایت خوبصورت شکل و صورت بنادی ہے ہر جاندار کے اندر تیرا ہی نور ہے جتنی نعمتیں دنیا میں تیری پیدا کروہ ہیں اورتو ہر جائی ہے (4) اے خدا تو نے ہی موت و پدائش بنائی ہے ۔ مرشد نے سمجھائیا ہے تو پھر خوف کیا۔ اے خدا تو رحمان الرحیم ہے جس پر ہو نظر کرم و عنایت تیری اسکے عذاب مٹ جاتے ہیں (5) جو یکسو اور ذہن نشین ہو جاتا خوف دور ہوجاتا ہے اور بھٹکتا من رک جاتا ہے ۔ دل خوشی سے کھل جاتا ہے روحانی واخلاقی سکون ملتا ہے ۔ خدا دوست ہو جاتا ہے (6) انسان موت کا پروانہ حاصل کرکے پیدا ہوتا ہے کسی صورت میں صدیوی طور پر زندہ نہیں رہ سکتا لہذا موت ضروری امر ہے ۔ اسکے سچے فرمان و رضا کے زیر رہتے ہیں انہیں الہٰی وصل وملاپ حاصل ہو جاتا ہے اور عزت و حشمت پاتے ہیں (7) سارا عالم خدا کا خود پیدا کردہ ہے اور پیدا کرکے کاروبا رمیں لگائیا ہے ۔ اسکے علاوہ اس سے بلند ہستی کوئی نہیں دوسری جو اسکی قدروقیمت سمجھ سکے اور ادا کر سکے (8) انسان گوالوں کی طرح چند روز کے لئے چراگاہون میں جو آتے ہیں اس عالم میں آئیا ہے ۔ یہ عام ایک کھیل تماشہ اور ڈرامہ ہے اور اندھیر غبار ہے ۔ اور بازیگر کی ماندن اپنا کھیل دکھا کر چلا جات اہے ۔ جیسےا نسان رات کو خواب میں بڑ بڑاتا ہے ۔ مگر خواب بیدار ہونے پر کوئی کچھ نہ رہتا ہے نہ دکھائی دیت اہے (9) انکو روحانی واخلاقی عظمت وحشمت اور روحانی بادشاہت اور تخت نصیب ہوتا ہے ۔ بیخوف خدا جنکے دلمیں بس جاتا ہے جو دنیا کے ہر کونے علام اور زیر زمین اور تینوں عالموں میں پوشیدہ طور پر بستا ہے (10) جسکا دل خدا کی جائے رہائش اور الہٰی تخت ہو جات اہے وہ مرید مرشد ہوکر الہٰی ملاپ اور آرام و آسائش پاتا ہے ۔ سچے ذہن دل و دماغ و عظمت وحشمت حاصل ہوتی ہے ۔ اور خؤدی اور لالچ ختم ہو جاتا ہے (11) سرمائے کے اعداد وشمار میں پڑھ کر دلمیں خوف رہت اہے نہ ہی خدا کے علاوہ کسی دوسرے سے امید باندھنے سے اور نہ ہی تینوں اوصافوں ولای دنیاوی دولت کی محبت میں آرام و راحت ملتی ہے جسنے کامل مرشد کا مرید ہو عزت و حشمت کمالی اسے یہ یقن ہو جاتا ہے کہ تمام نعتمیں دینے والا واحدا پاک خدا ہی ہے جس کو دنیاوی دولت متاثر نہیں کر سکتی (12) زمانہ خوآہ کوئی ہو کسی نے ہی مدیر مرشدہوکر خدا کی پہچان کی ہے ۔ اور ہرجائی خدا کے پیارو پریم میں محو ہوا ہے ۔ جسنے اسکا اسا لیا ہے آرام و آسائش پائی ہے ۔ اسکا دل و جان پاک ہوا ہے بد عقلی اور برائیاں دور ہوئیں (13) جسکی زبان صدیوی سچے پاک خدا کا لطف محسوس کرنے اور محو ومجذو ہو جائے ۔ خدا اسکا ساتھی ہو جاتا ہے اور نہ اسے خؤف رہتا ہے نہ ذہنی بھٹکن ۔ کلام مرشد سننے میں کان محو رہتےاورنور کا نور سے ملاپ ہو جاتا ہے ۔ مراد ذہن میں خدا بسا رہتا ہے (14) بھاری سوچ وچار اور خیالات سے زندگی گذارنی زمین پر قدم رکھنا پڑتا ہے ۔ جدھر نظر جاتی ہے سارے تیرے سہارے ہیں اے خدا۔ خوآہ دکھ درد ہو یا آرام و آسائش دلمیں تیرا ہی پیار ہے ۔ میرا تعلق واسطہ تجھ سے ہی ہے اے خدا (15) بوقت اخرت کوئی یارومددگار نہیں مرشد کے وسیلے سے یہ سمجھ آئی کہ الہٰی حمدوثناہ ہی یارومددگار ہے ۔ اے نانک الہٰی نام سچ حق وحقیقت میں محوومجذوب ہونسے ہی طارق ہو سکتا ہے اور ذہن نشین ہونسے دھیان لگات اہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
آدِ جُگادیِ اپر اپارے ॥
آدِ نِرنّجن کھسم ہمارے ॥
ساچے جوگ جُگتِ ۄیِچاریِ ساچے تاڑیِ لائیِ ہے ॥੧॥
کیتڑِیا جُگ دھُنّدھوُکارےَ ॥
تاڑیِ لائیِ سِرجنھہارےَ ॥
سچُ نامُ سچیِ ۄڈِیائیِ ساچےَ تکھتِ ۄڈائیِ ہے ॥੨॥
ستجُگِ ستُ سنّتوکھُ سریِرا ॥
ستِ ستِ ۄرتےَ گہِر گنّبھیِرا ॥
سچا ساہِبُ سچُ پرکھےَ ساچےَ ہُکمِ چلائیِ ہے ॥੩॥
ست سنّتوکھیِ ستِگُرُ پوُرا ॥
گُر کا سبدُ منے سو سوُرا ॥
ساچیِ درگہ ساچُ نِۄاسا مانےَ ہُکمُ رجائیِ ہے ॥੪॥
ستجُگِ ساچُ کہےَ سبھُ کوئیِ ॥
سچِ ۄرتےَ ساچا سوئیِ ॥
منِ مُکھِ ساچُ بھرم بھءُ بھنّجنُ گُرمُکھِ ساچُ سکھائیِ ہے ॥੫॥
ت٘ریتےَ دھرم کلا اِک چوُکیِ ॥
تیِنِ چرنھ اِک دُبِدھا سوُکیِ ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ ساچُ ۄکھانھےَ منمُکھِ پچےَ اۄائیِ ہے ॥੬॥
منمُکھِ کدے ن درگہ سیِجھےَ ॥
بِنُ سبدےَ کِءُ انّترُ ریِجھےَ ॥
بادھے آۄہِ بادھے جاۄہِ سوجھیِ بوُجھ ن کائیِ ہے ॥੭॥
دئِیا دُیاپُرِ ادھیِ ہوئیِ ॥
گُرمُکھِ ۄِرلا چیِنےَ کوئیِ ॥
دُءِ پگ دھرمُ دھرے دھرنھیِدھر گُرمُکھِ ساچُ تِتھائیِ ہے ॥੮॥
راجے دھرمُ کرہِ پرتھاۓ ॥
آسا بنّدھے دانُ کراۓ ॥
رام نام بِنُ مُکتِ ن ہوئیِ تھاکے کرم کمائیِ ہے ॥੯॥
کرم دھرم کرِ مُکتِ منّگاہیِ ॥
مُکتِ پدارتھُ سبدِ سلاہیِ ॥
بِنُ گُر سبدےَ مُکتِ ن ہوئیِ پرپنّچُ کرِ بھرمائیِ ہے ॥੧੦॥
مائِیا ممتا چھوڈیِ ن جائیِ ॥
سے چھوُٹے سچُ کار کمائیِ ॥
اہِنِسِ بھگتِ رتے ۄیِچاریِ ٹھاکُر سِءُ بنھِ آئیِ ہے ॥੧੧॥
اِکِ جپ تپ کرِ کرِ تیِرتھ ناۄہِ ॥
جِءُ تُدھُ بھاۄےَ تِۄےَ چلاۄہِ ॥
ہٹھِ نِگ٘رہِ اپتیِجُ ن بھیِجےَ بِنُ ہرِ گُر کِنِ پتِ پائیِ ہے ॥੧੨॥
کلیِ کال مہِ اِک کل راکھیِ ॥
بِنُ گُر پوُرے کِنےَ ن بھاکھیِ ॥
منمُکھِ کوُڑُ ۄرتےَ ۄرتارا بِنُ ستِگُر بھرمُ ن جائیِ ہے ॥੧੩॥
ستِگُرُ ۄیپرۄاہُ سِرنّدا ॥
نا جم کانھِ ن چھنّدا بنّدا ॥
جو تِسُ سیۄے سو ابِناسیِ نا تِسُ کالُ سنّتائیِ ہے ॥੧੪॥
گُر مہِ آپُ رکھِیا کرتارے ॥
گُرمُکھِ کوٹِ اسنّکھ اُدھارے ॥
سرب جیِیا جگجیِۄنُ داتا نِربھءُ میَلُ ن کائیِ ہے ॥੧੫॥
سگلے جاچہِ گُر بھنّڈاریِ ॥
آپِ نِرنّجنُ الکھ اپاریِ ॥
نانکُ ساچُ کہےَ پ٘ربھ جاچےَ مےَ دیِجےَ ساچُ رجائیِ ہے ॥੧੬॥੪॥
لفظی معنی:
آد۔ آغاز عالم۔ جگاد۔ ما بعد دؤر زمان۔ اپر اپار۔ اتنا وسیع کہ کنارہ نہیں۔ نرنجن۔ بیداغ۔ خصم ۔ مالک ۔ ساچے ۔ صیوی ۔ سچ وحقیقت ۔ جوگ جگت۔ روحانی وحقیقی واخلاقی زندگی گذارنے کا طریقہ کار۔ وچاری۔ سوچنے سمجھنے والے ۔ ساچے تاڑی ۔ صدیوی ذہن نشین (1) کیتڑیا۔ کتنے ہی ۔ جگ۔ عرصہ ۔ دھندوکارے ۔ گہرے اندھیرے میں ۔ مراد جسکے بارے کوئی پتہ نہں چلتا۔ سرجنہارے ۔ پیدا کرنیوالے ۔ سچ نام۔ اسکا نام صدیوی ہے ۔ سچی وڈیائی۔ عظمت سچی اور صدیوی ہے ۔ ساچے خت وڈائی ہے ۔ صدیوی حکمرانی کے تخت پر جلوہ افروز ہے (2) ست جگ۔ سچے دور زماں میں۔ ست۔ سدیوی حقیقی سچ خدا۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ سیریر۔ انسانی جسم۔ ست ست۔ درتے ۔ سچائی کا برتاؤگھا ۔ گہر گنبھیر۔ بھاری سنجیدگی ۔ سچ پرکھے ۔ سچ کی تمیز ۔ ساچے حکم چلائی ہے ۔ صدیوی سچے حکم میں عالم کا کاروبار چلتا تھا (3) ست ۔ سنتوکھی ۔ صڈیوی سچا صابر۔ ستگر پورا۔ کامل سچا مرشد۔ سورا۔ سورما۔ بہادر۔ ساچی ۔ درگیہہ۔ سچے دربار یا عدالت ۔ ساچ نواسا۔ دیوی ٹھکانہ ریا رہائش ۔ مانے ۔ مانتا ہے ۔ رجائی ۔ رجا (4) سچ درتے ۔ سچا کاروبار ۔ ساچا سوئی ۔ دہو سچا ہے ۔ منمکھ ۔ مرید من ۔ بھرم۔ بھٹکن ۔ وہم و گمان۔ بھؤ۔ خوف۔ بھنجن۔ توڑنے والا۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ سکھائی۔ ساتھی ۔ مددگار (5) تریتے ۔ تیسرے زمانے کے دور میں ۔ دھرم۔ کلا ۔ فرائض انسانی کی طاقت۔ چوکی ۔ ختم ہوئی ۔ مٹی ۔چرن ۔ پاؤں۔ دبدھا۔ دوئی ۔ اپنی پرائی ۔ سوکی ۔ احساس نے زور پکڑا۔ ساچ وکھانے ۔ حقیقت کی تشریح کرتا ہے اور بیان کریتا ہے ۔ پچے ۔ ذلیل وخوار ہوتا ہے ۔ اوائی ہے ۔ اپنے غلط روئے کی وجہ سے (6) کرے ۔ کبھی ۔ درگیہہ۔ عدالت الہٰی۔ سیبھے ۔ سمجھ نہیں آتی ۔ انتر ریجھے ۔ دلی پیار ۔ باوھے ۔ بندھن۔ غلامی ۔ سوجہی ۔ عقل و ہوش ۔ بوجھ ۔ سمجھ (7) دوآپر ۔ زمانے کے دوسرے دوڑ میں۔ دیا۔ رحم۔ چینے ۔ سمجھنا ۔ پہچان کرنا۔ پگ ۔ پاؤن۔ دھرفی دھر ۔ زمین کا آسرا ۔ تتھائی ۔ وہاں (8) کرم دھرم۔ فرض شناشی کے اعمال پرتھائے ۔ دوسروں کی جگہ ۔ کسی کام کے لئے کسی غرض یا ضرورت کے لئے آسابندھے ۔ امیدوں میں بندھے ہوئے ۔ دان ۔ خیرات۔ رام نام۔ خدا کے نام۔ سچ حق وحقیقت ۔ مکت ۔ نجات۔ ذہنی آزادی (9) مکت پدارتھ ۔ آزادی کی نعمت ۔ سبد ۔ ملاحی ۔ کلام کے ذریعے الہٰی حمدوثناہ سے ۔ پرپنچ ۔ اڈنبر۔ عالم کا کھیل (10) مائیا ممتا۔ سرمائے کی ملکیت کی محبت ۔ سے ۔ وہ ۔ سچ کار۔ حقیقی کار ۔ ۔ اہنس۔ دن ۔ رات ۔ بھگت۔ پیار۔ رت۔ محو۔ ویچاری ۔ سوچ وچار۔ ٹھاکر۔ مالک ۔ بن آئی ہے ۔ آپسی محبت و رضا کی تسلیمات (11) بھاوے ۔ چاہت اہے رضآ ہے ۔ ہٹھ ۔ ضد۔ نگریہہ۔ زور و جبر سے ۔ زبردستی ۔ پتیج ۔ یقین نہ کرنیوالا۔ اثر قبول نہ کرنیوالا۔۔ بھیجے ۔ متاثر نہیں ہوتا۔ بن ہرگر۔ بغیر کدا مرشد ۔ پت۔ عزت۔ (2) کلی کال۔ اس مشینری کے دو رمیں۔ کل ۔ طاقت۔ بھاکھی۔ بیان کی ۔ رکاھی ۔ راہ گئی۔ منمکھ ۔ مرید من ۔ خود پسندی ۔ کوڑ ورتار۔ جھوٹا کاروبار (13) بے پرواہ کسی کا محتاج ۔ دست نگر۔ سرندہ ۔ زندگی روحانی واخلاقی بنانے والا۔ کان ۔ محتاج ۔ چھندا بندا۔ کسی انسان کا غلام و محتاج۔ ابناسی ۔ لافناہ ۔ سنتائی ۔ ضرب لگاتی ۔ تنگ کرتی (14) آپ رکھیا۔ خود بستا ہے ۔ کوٹ۔ کروڑوں ۔ اسنکھ ۔ بیشمار۔ ادھارے ۔ آصرا دیا۔ بچائے ۔ سرب جیا۔ سب جانداروں کو ۔ جگجیون داتا۔ زندگی کی خیرات دینے والا۔ میل۔ ناپاک (15) سگلے جاچیہہ۔ سارے مانگتے ہیں۔ بھنڈاری خزانے کا مالک ۔ نرنجن۔ بیداغ۔ الکھ اپاری ۔ بیشمار سمجھ سے باہر۔ پربھ جاچے ۔ خدا سے مانگتا ہے ۔ ساچ ۔ صدیوی سچ و حقیق رجائی۔ جو رضآئے خدا ہے ۔
ترجمہ:
آغاز عالم سے لیکر مابعد کے زمانے کے انتہائی و سعتوں والے اور آغاز سے ہی بیداغ پاک مالک صدیوی خدا سچے ملاپ کے رازدان اور سوچ سمجھ رکھنے والے تو خود ذہن نشین اور اپنے ہی اور دھیان میں محو ومجذوب ہے (1) کتنا ہی زمانہ نہایت اندھیرے اور ﷽ار مین گذر گیا جسکی بابت کچھ علم نہیں۔ پیدا کرنیوالا خدا اپنے دھیان میں رہا۔ کار ساز کرتار کا نام صدیوی ہے اور صدیوی ہے اسکی عظمت و حشمت اور عظمتو کا مالک صدیوی ہیں کہ اس زمانے میں انسانوں کے دلمیں سچائی اور صبر تھا اور بھاری سچائی دور اور برتاؤ تھا۔ سچا مالک سچائی اور سچ کی تحقیق و تمیز کرتا ہے اور اسکا فرمان سچا اور فرماروائی سچی ہے (3) سچا مرشد سچا اور صابر ہے ۔ جو کلام رمشد میں ایمان لاتا ہے دو بہادر ہے ۔ جو فرمان مانتا ہے ۔ جو اسکے فرمان ورضا تسلیم کرتا ہے اسے سچے صدیوی بارگاہ الہٰی میں رہائش نصیب ہوتی ہے (4) ست جگ کے زمانے میں سارے سچ بولتے تھے ۔ سچا وہی ہے جسکا برتاؤ سچا ہے اسکی زبان پر اور دلمیں سچ بستا ہے جو مرید مرشد ہو جاتا ہے اسکے شک و شہبات اور خوف مٹ جاتے ہیں اور سچا خدا ساتھی ہو جاتا ہے (5) انسان کے اندر چار ذہنی واخلاقی قوتیں موجود ہیں۔ دھرم انسان فرض ۔ دھیرج ۔ برداشت کا مادہ ۔ ست ۔ سچائی ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ تیرے دوڑ زماں میں ایک قوت ختم ہو جاتی ہے صرف تین وصفوں پر مشتمل فرض رہ جاتے ہیں اور دؤئش اور میری ملکیت کا جذبہ زور پکڑ جاتا ہے ۔ مرید من اور ضدی ذلیل وخوآر ہوتا ہے جبکہ مرید مرشد ہمیشہ سچ اور سچائی اختیار کرتا ہے (6) مرید من الہٰی عدالت وعدل کی سمجھ نہیں آتی ۔ بغیر سبق و کلام کے اسکے دلمیں رجوع پیدا نہیں ہوتی۔ غلامی مراد نفسی و خواہشات کی غلامی میں پیدا ہوتا ہے اور غلامی میں ہی اس جہاں سے رخصت ہوجاتا ہے اسکے کسی قسم کی سمجھ اور علم نہیں ہوتا (7) دوآپر ۔ دوسرے دور میں رحمدلی کے جذبے کی طاقت مٹی جس سے فرائض منصبی انسانیت آدھے رہ گئے مرید مرشد ہی اسکو سمجھتا ہے ۔ انسانیت اور فرض شناسی و ادائیگی کی اصلیت و حقیقت (8) حکمران کسی غرض و غائت کے لئے فرض ادا کرتے ہیں۔ اُمیدوں کی غلامی میں خیرات کرتے ہیں مگر الہٰی نام سچ حق و حقیقت کے اپنائے بغیر ذہنی واخلاقی آزادی نہیں ملتی ۔ خوآہ کتنے ہی اعمال کیوں نہ کئے جائیں (9) نیک اعمال سے ذہنی آزادی چاہتے ہین۔ مگر آزادی نعمت کلام کے ذریعے حمدوثناہ الہٰی سے حاصل ہوتا ہے ۔ خدا نے ہر عالم پیدا کرکے عجیب و غریب بھٹکن اور گمراہی میں ڈال رکھا ہے (10) دنیاوی دولت کی ملکیت چھوڑی نہیں جا سکتی وہی چھوڑتے ہیں جو سچے حقیق پر مبنی اعمال کرتے ہہیں جو دن رات الہٰی محبت میں سر شار رہتے ہیں اور خدا سے اتفاق بناتے ہیں (11)ایک ایسے انسان ہیں جو عبادت و ریاضت کرتے ہیں اور زیارت گاہوں کی زیارت کرتے ہیں۔ مگر اے خدا تو انہیں اس راہ پر چلاتا ہے جو تیری رضا و مرضی ہے ۔ ایک ضد اور بہ زور زبردستی یقین و وشواش اور ایمان نہ لانے والا من ایمان نہیں لاتا۔ مرید مرشد ہونے کے بغیر کسی کو عزت نصیب نہیں ہوتی (12) اس کل کے زمانے میں انسان دھرم کی صرف ایک فرض باقی رہ گیا ہے بغیر کامل مرشد کے اسکی بابت کسی نے نہیں بتائیا ۔ مرید من کا سارا برتاؤ جھوٹا ہے ۔ سچے مرشد کے بغیر بھٹکن اور گمراہی جاتی نہیں (13) سچا مرشد کسی کا دست نگر نہیں لا پرواہ ہے اور انسان کی زندگی روحانی واخلاقی بنانیوالا ہے ۔ نہ روحانی واخلاقی موت کی محتاجی ہے نہ غلامی ۔ جو اسکے بتائے ہوئے راستے پر چلتا ہے وخلاقی روحانی موت سے بری ہوجاتا ہے اور موت اسے ازاد نہیں کرتی (14) مرشد میں خدا بستا ہے ۔ مرشد کے ذریعے کروڑوں اور بیشمار انسانوں کو برائیوں اور بدکاریؤں سے بچاتا ہے ۔ سب کو روحانی اور اخلاقی زندگی بخشتا ہے بیخوف اور پاک ہے (15) سارے بھکاری ہیں اور مرشد خزانچی ۔ خود بیداغ پاک سمجھ سے باہر اور لا محدود ہے ۔ نانک سچ کہتا ہے ۔حقیقت یاد رکھتا ہے خدا سے بھیک مانگتا ہے ۔ مجھے حقیقت ورضا عنایت کیجیئے ۔ (16)
ماروُ مہلا ੧॥
ساچےَ میلے سبدِ مِلاۓ ॥
جا تِسُ بھانھا سہجِ سماۓ ॥
ت٘رِبھۄنھ جوتِ دھریِ پرمیسرِ اۄرُ ن دوُجا بھائیِ ہے ॥੧॥
جِس کے چاکر تِس کیِ سیۄا ॥
سبدِ پتیِجےَ الکھ ابھیۄا ॥
بھگتا کا گُنھکاریِ کرتا بکھسِ لۓ ۄڈِیائیِ ہے ॥੨॥
دیدے توٹِ ن آۄےَ ساچے ॥
لےَ لےَ مُکرِ پئُدے کاچے ॥
موُلُ ن بوُجھہِ ساچِ ن ریِجھہِ دوُجےَ بھرمِ بھُلائیِ ہے ॥੩॥
گُرمُکھِ جاگِ رہے دِن راتیِ ॥
ساچے کیِ لِۄ گُرمتِ جاتیِ ॥
منمُکھ سوءِ رہے سے لوُٹے گُرمُکھِ سابتُ بھائیِ ہے ॥੪॥
کوُڑے آۄےَ کوُڑے جاۄےَ ॥
کوُڑے راتیِ کوُڑُ کماۄےَ ॥
سبدِ مِلے سے درگہ پیَدھے گُرمُکھِ سُرتِ سمائیِ ہے ॥੫॥
کوُڑِ مُٹھیِ ٹھگیِ ٹھگۄاڑیِ ॥
جِءُ ۄاڑیِ اوجاڑِ اُجاڑیِ ॥
نام بِنا کِچھُ سادِ ن لاگےَ ہرِ بِسرِئےَ دُکھُ پائیِ ہے ॥੬॥
بھوجنُ ساچُ مِلےَ آگھائیِ ॥
نام رتنُ ساچیِ ۄڈِیائیِ ॥
چیِنےَ آپُ پچھانھےَ سوئیِ جوتیِ جوتِ مِلائیِ ہے ॥੭॥
ناۄہُ بھُلیِ چوٹا کھاۓ ॥
بہُتُ سِیانھپ بھرمُ ن جاۓ ॥
پچِ پچِ مُۓ اچیت ن چیتہِ اجگرِ بھارِ لدائیِ ہے ॥੮॥
بِنُ باد بِرودھہِ کوئیِ ناہیِ ॥
مےَ دیکھالِہُ تِسُ سالاہیِ ॥
منُ تنُ ارپِ مِلےَ جگجیِۄنُ ہرِ سِءُ بنھت بنھائیِ ہے ॥੯॥
پ٘ربھ کیِ گتِ مِتِ کوءِ ن پاۄےَ ॥
جے کو ۄڈا کہاءِ ۄڈائیِ کھاۄےَ ॥
ساچے ساہِب توٹِ ن داتیِ سگلیِ تِنہِ اُپائیِ ہے ॥੧੦॥
ۄڈیِ ۄڈِیائیِ ۄیپرۄاہے ॥
آپِ اُپاۓ دانُ سماہے ॥
آپِ دئِیالُ دوُرِ نہیِ داتا مِلِیا سہجِ رجائیِ ہے ॥੧੧॥
اِکِ سوگیِ اِکِ روگِ ۄِیاپے ॥
جو کِچھُ کرے سُ آپے آپے ॥
بھگتِ بھاءُ گُر کیِ متِ پوُریِ انہدِ سبدِ لکھائیِ ہے ॥੧੨॥
اِکِ ناگے بھوُکھے بھۄہِ بھۄاۓ ॥
اِکِ ہٹھُ کرِ مرہِ ن کیِمتِ پاۓ ॥
گتِ اۄِگت کیِ سار ن جانھےَ بوُجھےَ سبدُ کمائیِ ہے ॥੧੩॥
اِکِ تیِرتھِ ناۄہِ انّنُ ن کھاۄہِ ॥
اِکِ اگنِ جلاۄہِ دیہ کھپاۄہِ ॥
رام نام بِنُ مُکتِ ن ہوئیِ کِتُ بِدھِ پارِ لنّگھائیِ ہے ॥੧੪॥
گُرمتِ چھوڈہِ اُجھڑِ جائیِ ॥
منمُکھِ رامُ ن جپےَ اۄائیِ ॥
پچِ پچِ بوُڈہِ کوُڑُ کماۄہِ کوُڑِ کالُ بیَرائیِ ہے ॥੧੫॥
ہُکمے آۄےَ ہُکمے جاۄےَ ॥
بوُجھےَ ہُکمُ سو ساچِ سماۄےَ ॥
نانک ساچُ مِلےَ منِ بھاۄےَ گُرمُکھِ کار کمائیِ ہے ॥੧੬॥੫॥
لفظی معنی:
ساچے ۔ صدیوی مستقل خدا۔ میلے ۔ ملاتا ہے ۔ سبد ملائے ۔ کلام کے ذریعے ملاتا ہے ۔ جاتس بھانا۔ جب اسکا محبوب ہو جاتا ہے ۔ سہج سمائے ۔ اتمک ۔ روحانی وذہن سکون پاتا ہے ۔ تربھون۔ تینوں عالموں میں۔ جوت۔ نور (1) چاکر۔ خدمتگار ۔ سیوا۔ خدمت۔ سبد پتیجے ۔ کلام سے خوش ہوتا ہے ۔ الکھ ۔ ابھیو۔ سمجھ سے باہر جسکا راز معلوم نہیں ہو سکتا۔ گنکاری ۔ گن کرنیوالا۔ وصف بخشش کرنیوالا (2) توٹ ۔۔ کمی ۔ مکر ۔ منکر۔ انکاری ۔ کاچے ۔ کم حیثیت کے مالک۔ مول۔ بنیاد ۔ اصل۔ ساچ نہ ریجھیہہ۔ حقیقت میں یقین نہیں (3) گور مکھ جاگ رہے ۔ مرید مرشد بیدار و ہوشیار رہتے ہیں۔ لو ۔ پیار۔ محبت۔ گرمت۔ سبق مرشد۔ جاتی ۔ سمجھ آتی ہے ۔ سوئے رہے ۔ غفلت میں رہے ۔ سابت۔ پورے (4) کوڑے ۔ راتی ۔ جھوٹ سے متاثر ۔ کوڑ گماوے ۔ جھوٹے امعال کرتے ہیں۔ سبد ملے ۔ کلام کے عامل۔ درگیہہ پیدھے ۔ بارگاہ خدا میں پہنائے جاتے ہیں۔ خلعت پاتے ہیں۔ سرت ۔ ہوش (5) کوڑمٹھی ۔ دہوکا کھائی۔ ٹھگ داڑی ۔ دہوکا بازوں کے گروہ سے ۔ واڑی ۔ باغیچی ۔ اُجاڑ۔ ویران ۔ اُجاڑی ۔ برباد کی ۔ ساد ۔ لطف ۔ مزہ ۔ بسریئے ۔ بھلا کر۔ دکھ ۔ عذاب (6) بھوجن ساچ ۔ حقیقت کا کھانا۔ آگھائی ۔ رجیواں ۔ سیری ۔ نام رتن ۔ نام کا ہیرا۔ ساچی وڈیائی ۔ سچی و حقیقی عظمت۔ چینے آپ ۔ جو اپنے آپ کی پڑتال یا تحقیقات کرتا ہے ۔ جوتی جوت۔ نور سے نور (7) ناوہو بھلی ۔ سچ وحقیقت بھلا کر۔ سیانپ ۔ دانشمندی ۔ بھرم بھٹکن۔ تگ و دو۔ پچ پچ۔ ذلیل وخوار ہوکر۔ اچیت ۔ غافل ۔ چیتیہہ۔ یاد نہیں کرتا۔ اجگر۔ ازدہا۔ بھاری سانپ ۔ لدائی ۔ بھار کے نیچے (7) باد۔ جھگڑا ۔ برودھیہ۔ مخالفت ۔ وکھالیہہ۔ مجھے دکھائے ۔ ارپ ۔ بھینٹ ۔ جگجیون ۔ زندگئے عالم ۔ بنت ۔ منصوبہ (9) پربھ کی گت مت۔ خدائی حالت کا اندازہ ۔ وڈائی کھاوے ۔ عظمت اسے برباد کر دیتی ہے ۔ توٹ نہ داتی ۔ نعمتوں کی کمی نہیں (10) بے پرواہ ہے ۔ اس بے پرواہ خدا کی ہے دان سماہے ۔ خیرات کرتا ہے ۔ سہج رجائی۔ روحانی یا ذہنی سکون و رضا ۔ سوگی ۔ غمگین ۔ روگ۔ بیماری ۔ بھگت بھاؤ۔ پیار اور پریم کا جذبہ۔ گرکی مت۔ سبق مرشد۔ انحد۔ لگاتار۔ سبد۔ کلام (13) کت بدھ ۔ کس طریقے سے ۔ پار تنگائی ہے ۔ کامیابی کیسے حاصل ہوگی (14) اوجھڑ ۔ غلط راستے ۔ گمراہ۔ اوائی ۔ اپنی مرضی سے ضد کر کے ۔ پچ پچ۔ ذلیل وخوار۔ بوڈیہہ۔ ڈوبتا ہے ۔ بیرائی۔ دشمن (15) بوجھے حکم ۔ جس نے رضا و فرمان خدا سمجھ لیا۔ ساچ سماوے ۔ حقیقت و خدا پا لیتا ہے ۔ گورمکھ کار ۔ مرید مرشد ہوکر کام ۔ خدا پاتا ہے اور اسکے دل کا پیارا ہو جاتا ہے ۔
لفظی معنی:
خدا سے کلام ملاتا ہے جب ہو رضائے الہٰی تو سکون ملتا ہے ۔ خدا کا نور تینوں عالموں میں اسنے رکھا ہوا ہے اسکے برابر اور اسکا ثانی ہیں کوئی دوسرا (1) جب جسکے خدمتگار ہیں خدمت کرتے ہیں وہ سمجھ سے بعید اور جسکا راز معلوم نہیں ہو سکتا کلام سے خوش ہوتا ہے وہ اپنے پریمیؤ پیاریوں اور عاشقان کو وصف بخشش کرتا ہے ۔ اور عزت و حشمت دیتا ہے (2) خدا کے خزانوں میں اسکے خیرات کرنے سے کوئی کمی واقع نہیں ہوتی ۔ کم فہم کم دل اس سے لینے کے باوجود منکر ہوتے اور رہتے ہیں۔ حقیقت اور اصلیت اور بنیاد کی سمجھ نہیں نہ اس سے رغبت ہے دوسری تگ و دؤ اور بھٹکن میں گمراہ رہتے ہیں (3) روز وشب مریدان مرشد بیدار ہو شیار رہتے ہیں۔ سبق مرشد سے سچے صدیوی خدا کی محبت کی سمجھ سبق مرشد سے آتی ہے ۔ خود پسندی مرید من غفلت و عیاری میں اپنا روحانی سکون لٹا بیٹھتے ہیں۔ مریدان مرشد روحانی واخلاقی سرمایہ محفوظ رکھتے ہیں (4) جھوٹے کا فردنیا میں آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ۔ جھوٹ اور کفر میں محو ومجذوب کرفر کماتے ہیں۔ جو کلام پر عمل پیرا ہوتے ہیں وہ الہٰی درگاہ میں خلعتیں پاتے ہیں۔ اور مریدان مرشد با ہوش با عقل رہتے ہیں (5) کفر و جھوٹ سے لٹی ہوئی دہوکا بازی دہوکے کی باغیچی ہے جیسے ویرانے میں باغیچی ویران ہو جائے ۔ نام الہٰی نام ست سچ و حقیقت کے بغیر کچھ لطف نہیں آتا خدا کو بھلانے سے عذاب آتا ہے (6) حقیقی روحانی خوراک سے ہی روح کو تسکین حاصل ہوتی ہے ۔ نام کا ہیرا سچ حق وحقیقت ہی سچی عظمت و حشمت ہے جو اپنی خوئش پہچان ہو تحقیق کرتا ہے اسی کی ہی روھ کا ملاپ الہٰی روح سے ہوتا ہے (7) حقیقت و اصلیت سے گمراہ انسان عذاب پات اہے ۔ زیادہ دانشمندی سے بھٹکن اور گمراہی ختم نہیں ہوتی ۔ غفلت میں جو یاد خدا نہیں کرتے ذلیل وخوار ہوتے ہیں وہ گمراہی کے بھاری بوجھ کے نیچے دبے رہتے ہیں (8) ہر انسان کو جھگڑے اور مخالفت کا سامنا ہے ۔ جو مجھے ایسا دکھاوے میں اسکی تعریف کرونگا ۔ اپنا دل وجانخدا کی بھیٹ چڑھانے سے ہی اسکا وصل نصیب ہوتا ہے تب ہی اس سے اشتراکیت پیدا ہوتی ہے اور رشتے بنتے ہیں۔ خدا کی حالت کا اندازہ کوئی لگائیں سکتا ۔ اگر کوئی اپنے آپ کو بڑا کہلاتا ہے اور فخر محسوس کرتا ہے یہ فخر اسکی اخلاقی و روھانی زندگی کو تباہ کر دیتا ہے ۔ خدا کی خیرات و سخاوت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔ سارا عالم اسی کا ہی پیدا کیا ہوا ہے (10) بلند عظمت نہ گھبرانے میں ہے ۔ جو اس نے خود ہی پیدا کیے ہیں اور خیرات و سخاوت و سنبھال بھی خود ہی کرتا ہے ۔ خدا رحمدلی کا چشمہ رحمان الرحیم ساتھ ہے انسان سے دور نہیں اسکے وصل سے روحانی وزہنی سکون حاصل ہوتا ہے (11) انسان ایک غمگین اور افسوس میں مبتلا ہے اور ایک بیماری میں جو کچھ ہوتا ہے خدا کا کیا ہوتا ہے سبق وواعظ و ہدایات مرشد سے عشق و پیار و پریم خدا سے اور کلام کی معرفت اپنے بارے سمجھا دیت اہے (12) ایک ایسے ہیں ننگے رہتے ہیں اور بھوکے رہتے ہیں اور بھٹکتے پھرتے ہیں خدا کا بھٹکاتا ہے ۔ ایک ضد کرتے ہیں اور زندگی تباہ کرتے ہیں اور زندگی کی قدروقیمت نہیں پاتے ۔ ایسے انسان نیک و بد اچھائی برائی اور روحانی واخلاقی زندگی کی قدروقیمت نہیں سمجھتے سمجھ عمل کلام سے آتی ہے (13) ایک زیارت کرتے ہیں اناج نہیں کھاتے اور ایک ایسے ہیں جو آگ جلاتے ہیں دہونی میں آگ کی تپش میں بدن جلاتے ہیں ۔ عذاب برداشت کرتے ہیں۔ مگر الہٰی نام ست سچ وحق و حقیقت کے بگیر ذہنی روحانی نجات و آزادی حاصل نہیں ہوتی ۔ کسی بھی طریقے سے کامیابی حاصل نہیں ہوتی (14) جو گمراہ ہوکر سبق مرشد پر عمل ترک کر دیتے ہیں۔ جاہل انسان مرید من خودی پسند الہٰی نام سچ و حقیقت کو یاد نہیں رکھتا کفر کماتا ہے ذلیل وخوار ہوتا ہے روحانی موت جھوٹے کاموں میں دشمن بن جاتا ہے (15) الہٰی رضا سے انسان جنم لیتا اور رضا سے اس جہاں سے رخصت ہو جاتا ہے جیسے رضائے الہٰی کی سمجھ آجاتی ہے وہ سچے خدا میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے ۔ اے نانک۔ جو مرید مرشدہوکر مرشد کے بتائے ہوئے راستے پر چلتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
آپے کرتا پُرکھُ بِدھاتا ॥
جِنِ آپے آپِ اُپاءِ پچھاتا ॥
آپے ستِگُرُ آپے سیۄکُ آپے س٘رِسٹِ اُپائیِ ہے ॥੧॥
آپے نیڑےَ ناہیِ دوُرے ॥
بوُجھہِ گُرمُکھِ سے جن پوُرے ॥
تِن کیِ سنّگتِ اہِنِسِ لاہا گُر سنّگتِ ایہ ۄڈائیِ ہے ॥੨॥
جُگِ جُگِ سنّت بھلے پ٘ربھ تیرے ॥
ہرِ گُنھ گاۄہِ رسن رسیرے ॥
اُستتِ کرہِ پرہرِ دُکھُ دالدُ جِن ناہیِ چِنّت پرائیِ ہے ॥੩॥
اوءِ جاگت رہہِ ن سوُتے دیِسہِ ॥
سنّگتِ کُل تارے ساچُ پریِسہِ ॥
کلِمل میَلُ ناہیِ تے نِرمل اوءِ رہہِ بھگتِ لِۄ لائیِ ہے ॥੪॥
بوُجھہُ ہرِ جن ستِگُر بانھیِ ॥
ایہُ جوبنُ ساسُ ہےَ دیہ پُرانھیِ ॥
آجُ کالِ مرِ جائیِئےَ پ٘رانھیِ ہرِ جپُ جپِ رِدےَ دھِیائیِ ہے ॥੫॥
چھوڈہُ پ٘رانھیِ کوُڑ کباڑا ॥
کوُڑُ مارے کالُ اُچھاہاڑا ॥
ساکت کوُڑِ پچہِ منِ ہئُمےَ دُہُ مارگِ پچےَ پچائیِ ہے ॥੬॥
چھوڈِہُ نِنّدا تاتِ پرائیِ ॥
پڑِ پڑِ دجھہِ ساتِ ن آئیِ ॥
مِلِ ستسنّگتِ نامُ سلاہہُ آتم رامُ سکھائیِ ہے ॥੭॥
چھوڈہُ کام ک٘رودھُ بُرِیائیِ ॥
ہئُمےَ دھنّدھُ چھوڈہُ لنّپٹائیِ ॥
ستِگُر سرنھِ پرہُ تا اُبرہُ اِءُ تریِئےَ بھۄجلُ بھائیِ ہے ॥੮॥
آگےَ بِمل ندیِ اگنِ بِکھُ جھیلا ॥
تِتھےَ اۄرُ ن کوئیِ جیِءُ اِکیلا ॥
بھڑ بھڑ اگنِ ساگرُ دے لہریِ پڑِ دجھہِ منمُکھ تائیِ ہے ॥੯॥
گُر پہِ مُکتِ دانُ دے بھانھےَ ॥
جِنِ پائِیا سوئیِ بِدھِ جانھےَ ॥
جِن پائِیا تِن پوُچھہُ بھائیِ سُکھُ ستِگُر سیۄ کمائیِ ہے ॥੧੦॥
گُر بِنُ اُرجھِ مرہِ بیکارا ॥
جمُ سِرِ مارے کرے کھُیارا ॥
بادھے مُکتِ ناہیِ نر نِنّدک ڈوُبہِ نِنّد پرائیِ ہے ॥੧੧॥
بولہُ ساچُ پچھانھہُ انّدرِ ॥
دوُرِ ناہیِ دیکھہُ کرِ ننّدرِ ॥
بِگھنُ ناہیِ گُرمُکھِ ترُ تاریِ اِءُ بھۄجلُ پارِ لنّگھائیِ ہے ॥੧੨॥
دیہیِ انّدرِ نامُ نِۄاسیِ ॥
آپے کرتا ہےَ ابِناسیِ ॥
نا جیِءُ مرےَ ن مارِیا جائیِ کرِ دیکھےَ سبدِ رجائیِ ہے ॥੧੩॥
اوہُ نِرملُ ہےَ ناہیِ انّدھِیارا ॥
اوہُ آپے تکھتِ بہےَ سچِیارا ॥
ساکت کوُڑے بنّدھِ بھۄائیِئہِ مرِ جنمہِ آئیِ جائیِ ہے ॥੧੪॥
گُر کے سیۄک ستِگُر پِیارے ॥
اوءِ بیَسہِ تکھتِ سُ سبدُ ۄیِچارے ॥
تتُ لہہِ انّترگتِ جانھہِ ستسنّگتِ ساچُ ۄڈائیِ ہے ॥੧੫॥
آپِ ترےَ جنُ پِترا تارے ॥
سنّگتِ مُکتِ سُ پارِ اُتارے ॥
نانکُ تِس کا لالا گولا جِنِ گُرمُکھِ ہرِ لِۄ لائیِ ہے ॥੧੬॥੬॥
لفظی معنی:
آپے ۔ ازخود۔ کرتا پرکھ ۔ کارساز۔ بدھاتا۔ بریقے بنانیوالا ۔ اُپائے ۔ پیداکرکے ۔ پچھاتا ۔ پہچان کی سنبھالا۔ سر شٹ۔ عالم ۔ دنیا (1) بوجھے گورمکھ ۔ جو مرید مرشد ہوکر سمجھتا ہے ۔ پورے ۔ کامل انسان ۔ سنگت ۔ صحبت و قربت۔ اہنس۔ روز و شب ۔ لاہا۔ منافع۔ وڈائی ۔عظمت (2) سنت۔ جو ہر وقت تیری یاد میں محفوط رہتے ہیں۔ بھلے ۔ نیک۔ رسن رسیرے ۔ زبان سے لطف لیتے ہیں۔ استت ۔ تعریف ۔ پر ہر دور کرکے ۔ دکھ والا۔ عذاب ۔ وغلفت۔ چنت پرائی۔ دوسروں کا فکر (3)جاگت ۔ بیدار۔ ہوشیار۔ سوتے ۔ غفلت۔ تارے ۔ کامیاب۔ ساچ پریسہہ۔ حقیقت بانٹتے ہیں۔ کلمل۔ گناہ۔ نرمل۔ پاک۔ لو۔ پیار۔ محو (4) ہرجن۔ خادم خدا۔ جوبن ۔ نوجوان ۔ ساس۔ زندگی کا لمحہ (5) کوڑ گبار۔ جھوٹ کا ڈھیر۔ کال اچھا ہڑا۔ موت کا جوش و خروش۔ ساکت ۔ مادہ پرست۔ پچیہہ۔ ذلیل وخوار ۔ من حونمے ۔ دلمیں خودی ۔ دوہ مارگ۔ دو راستوں پر (6) نندا۔ بدگوئی ۔ تات پرائی ۔ دوسروں سے حسد۔ وجھیہہ۔ جلتے ہیں۔ سات ۔ سکون ۔ ست سنگت ۔ نیک اصحاب کی صحبت و قربت ۔ نام صلاحو ۔ سچ حق و حقیقت کی تعری کرو۔ آتم رام سکھائی ہے ۔ اس سے روح سکون پاتی ہے (7) کام کرودھ بریائی ۔ شہوت غصہ اور بدیاں چھوڑو۔ ہونمے خودی ۔ دھند ۔ کام ۔ پٹائی ۔ ملوث ۔ ابھریہہ۔ بچاؤ (8) بمل ندی ۔ اکیلی آگ کی ندی ۔ وکھ جھیلا۔ زہریلی لاٹیں۔ لہریں۔ پڑ وجھیہہ۔ پڑ کر جلتا ہے ۔ تائی ہے ۔ اسمیں پڑ کر (9) پیہہ۔ پاس ۔ مکت دان ۔ نجات یاآزادی کی خیرات ۔ بھانے ۔ رضا میں ۔ بدھ ۔ طریقہ ۔ سکھ ساگر ۔ سکون۔ آرام ۔ سیوکمائی۔ خدمت کرنیمیں (10) ارجھ مرے بیکار۔ مرشد کے بغیر فضول الجھاؤ میں پڑتا ہے ۔ خوآر ۔ ذلیل۔ ندن پرائی ۔ دوسروں کی بد گوئی میں (11) پچھانواندر۔ اپنے دل و دماغ کی تحقیق کیجیئے ۔ نندر۔ نظر تحقیق ۔ وگھن۔ رکاوٹ (12) نام نواسی ۔ نام سچ وحقیقت بستا ہے ۔ ابناسی ۔ لافناہ ۔ سبد رجائی ۔ کلام یا فرمان کا رضا کار (13) نرمل۔ پاک ۔ اندھیار ۔ اندھیرا ۔ نادای ۔ سچیار۔ خوش اخلاق ۔ سچائی پسند ۔ تخت۔ ذہن نشین ۔ ساکت کوڑے ۔ مادہ پرست کافر ۔ بندھ ۔ بندھن۔ غلامی ۔ بھواییئے ۔ تناسخ (14) تت لہے ۔ حقیقت و اسلیت پاتا ہے ۔ انتر گت۔ اندرونی حالت (15) پترا۔ باپ دادا ۔ سنگت ۔ ساتھی ۔ پار اتارے ۔ کامیاب بناتا ہے ۔ لالا گولا ۔ غلام خدمتگار ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔
ترجمہ:
خدا خود ہی کرتار کارساز اور طریقے کار طے کرنیوالا ہے جسنے اپنے آپ کو پیدا کرکے اپنی پہچان بنائی ہے ۔ خود ہی سچا مرشد اور خود ہی خدمتگار خود ہی عالم پیدا کیا ہے (1) ساتھ ہے نہیں دور جو مرید مرشد اس راز کو سمجھ لیتے ہیں وہ کامل انسان ہیں انکی صحبت و قربت روز و شب منافع بخش ہے ۔ مرشد کی صحبت کی یہی خاص عطمت ہے (2) ہر زمانے میں اے خدا تیرے چاہنے والے تجھ سے پیار کرنیوالے نیک انسان سنت تیری حمدوثناہ کرتے ہیں اور تیری زبان سے صفت صلاح کرکے اسکا لطف اُٹھاتے ہیں انہیں کسی کی فکر نہیں وہ تیری حمدوثناہ سے اپنا عذاب و مصائب مٹاتے ہیں (3) وہ ہمیشہ بیدار و ہوشیار رہتے ہیں غفلت کرتے دکھائی نہیں دیتے وہ اپنے ساتھیوں کو کامیاب بناتے ہیں سچ حق و حقیقت الہٰی نام تقسیم کرتے ہیں ۔ انکے اندر گناہوں کی ناپاکیزگی نہیں ہوتی وہ پاک زندگی بسر کتے ہیں اور الہٰی محبت پیار میں مصروف رہتے ہیں (4) اے خدا کے نندوں سمجھ لو سچے مرشد کے کلام کو یہ جوانی یہ سانس اور جسم بوسیدہ اور پرانا ہوجائیگا۔ اخر آج یا کل موت ضرور آئیگی خدا کا نام لو اور ذہن میں بساؤ ۔ (5) اے انسانو کفر ترک کیجیئے جھوت کو صوت خوشی خوشی اچھل کو دس ے ختم کرتی ہے ۔ مادہ پرست جھوٹ اور کف رمیں ذلیل وخوآر ہوتے ہیں جسکے دلمیں خودی بس جاتی ہے وہ میری اور تیری کے خیال میں خوآر ہوتا ہے (6) دوسروں کی بدگوئی کرنا اور حسد ترک کرؤ اسمیں پڑ کر جلتے ہیں انہیں روحانی و ذہنی سکون حاصل نہیں ہوتا ۔پاک ساتھیوں کی صحبت و قربت میں الہٰی نام کی صفت صلاح کرؤ اس سے روحانی و ذہنی راحت محصوس ہوتی ہے اور خدا ساتھی ہو جاتا ہے (7) چھوڈ ہو شہوت غصہ اور برائیاں خودی کے الجھاو اور اسمیں ملوث ہونے سے بچو ۔ سچے مرشد کی پناہ لو اسطرح سے زندگی کے اس خوفناک سمندر سے بچو گے اور کامیابی ملے گے (8) بد گوئی حسد بغض کینہ شہوت غصہ اور برائیوں بھری زندگی آگ کی ندی بن جاتی ہے جس میں آگ کی دہکتی لہریں اٹھتی ہیں جو روحانی زندگی ختم کر دیتی ہیں ایسی روحآنی و اخلاقی حالتمیں کوئی ساتھ ہیں دیتا مرید من اسمیں پڑ کر جلتے رہتے ہیں اور ذلیل و خوآر ہوتے ہیں (9) مرشد کے پاس اس سے نجات کا ذریعہ ہے جو اپنی رضا و مرضی سے دیتا ہے ۔ جس نے یہ خیرات حاصل کی اسے اسکا طریقہ سمجھ آگیا ۔ جنہوں نے پالیا ان سے پوچھو مرشد کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر ہی روحانی سکون ملتا ہے (10) بغیر مرشد کے انسان برائیوں میں پھنس کر روحانی واخلاقی موت مرتا ہے روحانی موت اسے ضعف پہنچاتی ہے اور ذلیل کرتی ہے ۔ بد گوئی کی بندھن میں بندھے ہوئے انسان کو نجات نصیب نہیں ہوتی ۔ اور بدگوئی کرنے سے میں ڈوبتا ہے (11) اے انسانو سچ بولو اور اپنے اندرونی کردار کی تحقیق کرؤ ۔ غور سے دیکھو خدا تمہارے ساتھ ہے ۔ اس طرح مرشد کے وسیلے سے کامیابی حاصل کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں آتی ۔ اور زندگی کے خوفناک سمندر کو کامیابی سے عبور کیا جاسکتا ہے (12) اس جسم کے اندر الہٰی نام سچ حق وحقیقت بستا ہے ۔ جو خود لافناہ خدا ہے ۔ جو نہ مرتا ہے ہ ماریا جاسکتا ہے ۔ پیدا کرکے نگرانی کرتا ہے کلام و رضا سے (13) ا خدا پاک ہے اسمیں کوئی شبہ نہیں ۔ وہ ذہن نشین ہے خوش اخلاق ہے مادہ پرست کافر غلامی میں بھٹکتے ہیں اور تناسخ میں پڑتے رہتے ہیں (14) خادمان مرشد سچے مرشد کے محبوب وہ کلام مرشد اپنے اندرونی حالت سمجھتے ہیں سچی پاک صحبت و قربت ہی حقیقی عظمت و بلندی ہے (15) وہ خود کامیابی حاصل کرتا ہے اور اپنے بزرگوں کو کامیاب بناتا ہے اسکی صحبت و قربت میں آنے والوں کو آزادی اور کامیابی دلاتا ہے ۔ نانک ۔ اسکا غلام ہے جس نے مرید مرشد ہوکر خدا سے پیار کرتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
کیتے جُگ ۄرتے گُبارےَ ॥
تاڑیِ لائیِ اپر اپارےَ ॥
دھُنّدھوُکارِ نِرالمُ بیَٹھا نا تدِ دھنّدھُ پسارا ہے ॥੧॥
جُگ چھتیِہ تِنےَ ۄرتاۓ ॥
جِءُ تِسُ بھانھا تِۄےَ چلاۓ ॥
تِسہِ سریِکُ ن دیِسےَ کوئیِ آپے اپر اپارا ہے ॥੨॥
گُپتے بوُجھہُ جُگ چتُیارے ॥
گھٹِ گھٹِ ۄرتےَ اُدر مجھارے ॥
جُگُ جُگُ ایکا ایکیِ ۄرتےَ کوئیِ بوُجھےَ گُر ۄیِچارا ہے ॥੩॥
بِنّدُ رکتُ مِلِ پِنّڈُ سریِیا ॥
پئُنھُ پانھیِ اگنیِ مِلِ جیِیا ॥
آپے چوج کرے رنّگ مہلیِ ہور مائِیا موہ پسارا ہے ॥੪॥
گربھ کُنّڈل مہِ اُردھ دھِیانیِ ॥
آپے جانھےَ انّترجامیِ ॥
ساسِ ساسِ سچُ نامُ سمالے انّترِ اُدر مجھارا ہے ॥੫॥
چارِ پدارتھ لےَ جگِ آئِیا ॥
سِۄ سکتیِ گھرِ ۄاسا پائِیا ॥
ایکُ ۄِسارے تا پِڑ ہارے انّدھُلےَ نامُ ۄِسارا ہے ॥੬॥
بالکُ مرےَ بالک کیِ لیِلا ॥
کہِ کہِ روۄہِ بالُ رنّگیِلا ॥
جِس کا سا سو تِن ہیِ لیِیا بھوُلا روۄنھہارا ہے ॥੭॥
بھرِ جوبنِ مرِ جاہِ کِ کیِجےَ ॥
میرا میرا کرِ روۄیِجےَ ॥
مائِیا کارنھِ روءِ ۄِگوُچہِ دھ٘رِگُ جیِۄنھُ سنّسارا ہے ॥੮॥
کالیِ ہوُ پھُنِ دھئُلے آۓ ॥
ۄِنھُ ناۄےَ گتھُ گئِیا گۄاۓ ॥
دُرمتِ انّدھُلا بِنسِ بِناسےَ موُٹھے روءِ پوُکارا ہے ॥੯॥
آپُ ۄیِچارِ ن روۄےَ کوئیِ ॥
ستِگُرُ مِلےَ ت سوجھیِ ہوئیِ ॥
بِنُ گُر بجر کپاٹ ن کھوُلہِ سبدِ مِلےَ نِستارا ہے ॥੧੦॥
بِردھِ بھئِیا تنُ چھیِجےَ دیہیِ ॥
رامُ ن جپئیِ انّتِ سنیہیِ ॥
نامُ ۄِسارِ چلےَ مُہِ کالےَ درگہ جھوُٹھُ کھُیارا ہے ॥੧੧॥
نامُ ۄِسارِ چلےَ کوُڑِیارو ॥
آۄت جات پڑےَ سِرِ چھارو ॥
ساہُرڑےَ گھرِ ۄاسُ ن پاۓ پیئیِئڑےَ سِرِ مارا ہے ॥੧੨॥
کھاجےَ پیَجھےَ رلیِ کریِجےَ ॥
بِنُ ابھ بھگتیِ بادِ مریِجےَ ॥
سر اپسر کیِ سار ن جانھےَ جمُ مارے کِیا چارا ہے ॥੧੩॥
پرۄِرتیِ نرۄِرتِ پچھانھےَ ॥
گُر کےَ سنّگِ سبدِ گھرُ جانھےَ ॥
کِس ہیِ منّدا آکھِ ن چلےَ سچِ کھرا سچِیارا ہے ॥੧੪॥
ساچ بِنا درِ سِجھےَ ن کوئیِ ॥
سار سبدِ پیَجھےَ پتِ ہوئیِ ॥
آپے بکھسِ لۓ تِسُ بھاۄےَ ہئُمےَ گربُ نِۄارا ہے ॥੧੫॥
گُر کِرپا تے ہُکمُ پچھانھےَ ॥
جُگہ جُگنّتر کیِ بِدھِ جانھےَ ॥
نانک نامُ جپہُ ترُ تاریِ سچُ تارے تارنھہارا ہے ॥੧੬॥੧॥੭॥
لفظی معنی:
کیتے جگ۔ کتنا ہی زمانہ ۔ ورتے غبارے ۔ اندھیرے یا لا علمی میں گذرا۔ اپر اپارا۔ اتنا وسیع کہ کنارا نہیں۔ تاری ۔ ذہن نشین ۔ دھندوکار۔ بھاری اندھیرے میں۔ نرالم ۔ بیلاگ۔ بالواسطہ تد۔ تب۔ دھند۔ تگ و دؤ ۔ دوڑ دہوپ ۔ پسارا۔ پھیلاؤ (1) جگ چھتی تنے ورتائے ۔ بہت عرصہ اس طرح گذر گیا۔ بھانا۔ رضا و فرمان ۔ تنے ۔ اسنے ۔ ورتائے ۔ گذرے ۔ سریک ۔ اشتراک والا ۔ حصہ دار (2) گپتے ۔ پوشیدہ ۔ بوجہو ۔ سمجھو ۔ جگ چتیارے ۔ چاروں زمانوں میں ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دلمیں ۔ ورتے ۔ بستا ہے ۔ اور مجھارے ۔ ذہن نشین ہوکر۔ ایکا ایکی ۔ واحد ۔ گرویچارا ہے ۔ مرشد کے خیالات اور سوچ سمجھ سے (3) بند۔ بیج ۔ رکت ۔ خون۔ پنڈ سریا۔ جسم بنائیا۔ جیئیا۔ زندگی ۔ چوج ۔ تماشے ۔ کھیل۔ رنگ محلی ۔ انسانی وجود میں۔ پسارا۔ پھیلاؤ (4) گربھ کنڈل ۔ ماں کے پیٹ میں ۔ اردھ دھیانی الٹے توجہات میں۔ انتر جامی ۔ اندرونی راز جاننے والا (5) چارپدارتھ ۔ چار نعمتیں۔ دھرم۔ فرائض انسانی ۔ ارتھ ۔ دنیاوی ضرورتوں کو پورا کرنا۔ کام۔ کامیابی حاصل کرنا ۔ موکھ ۔ نجات۔ ذہنی غلامی سے آزادی حاصل کرنا۔ سوسکتی ۔ دنیاوی نعمتوں کے گھر رہائش ملی ۔ ایک وسار۔ واحد بھلا کر ۔ پڑ ۔ میدان جہد ۔ اندھلے ۔ عقل کے اندھے (6) لیلا۔ کھیل ۔ بال رنگیلا۔ پریم پیار بچے کو یاد کرکے ۔ بھولا۔ گمراہ (7) بھر جوبن ۔ پوری جوانی میں۔ کے کیچے ۔ کیا کرے ۔ مایا کارن ۔ دنیاوی دولت کے سبب۔ وگوچیہہ۔ خوآر ہوتا ہے ۔ دھرگ ۔ جیون سنسار ہے ۔ اس دنیا میں زندہ رہنا لعنت ہے (7) کالی ہو۔ کالے بالون سے ۔ دہوے آئے ۔ سفید ہوگئے ۔ گتھ ۔ سرمایہ ۔ درمت۔ بدعقلی ۔ اندھلا۔ اندھا۔ ونس وناسے ۔ مٹ جاتا ہے ۔ موٹھے ۔ لوٹاہوکر۔ پکارا۔ آہ و زاری (9) آپ وچار۔ اپنے آپ کو سمجھ کر۔ سوجہی ۔ سمجھ ۔ بجر کپاٹ ۔ سخت دروازہ ۔ سبد ملے ۔ کلام پر عمل ۔ نستار ۔ نجات ۔ چھٹکار ا (10) بردھ بھئیا ۔ بوڑھا ہوا ۔ چھیجے ۔ دیہی ۔ جسم کمزور ہوگیا۔ انت سنیہی ۔ بوقت آخرت ساتھی ۔ ورگیہہ جھوٹھ خوآر ہے ۔ تو بارگاہ الہٰی میں ذلیل وخوآر ہوتا ہے (11) نام وسار۔ سچ حق و حقیقت بھلا کر ۔ کوڑیارے ۔ کافر۔ جھوٹے ۔ تناسخ۔ آوت جات ۔ چھارے ۔ راکھ ۔ ساہرڑے گھر۔ خدا کے گھر ۔ واس۔ ٹھکانہ ۔ پیئڑے ۔ اس علام میں (12) کھاجے ۔ کھات اہے ۔ پیجے ۔ پہنتا ہے ۔ رلی ۔ خؤشیاں ۔ ابھ بھگگتی ۔ اندرونی ذہنی پیار کے ۔ باد جھگڑے ۔ سر اپیسر۔ یک و بد۔ سار۔ قدروقیمت ۔ چار۔ علاج ۔ زور (13) پرورتی نرورت۔ دلمیں بسانے اور ترک کرنے ۔ پچھانے ۔ سمجھے ۔ مرشد کے ساتھ ۔ گر کے سنگ۔ سبد گھر جانے ۔ کلام سے اپنے حقیقت و اسلیت کی سمجھ۔ مندا۔ برا۔ سچ کھرا ۔سچیار ہے ۔ سچ و حقیقت اپنانے سے ہی ۔ سچے چال چلن والا انسان بنتا ہے (14) سبھے سمجھ ۔ پیجھے ۔ پہن کے ۔ اپنا کے ۔ پت ۔ عزت۔ بھاوے ۔ چاہے ۔ رضا یا مرضی ۔ ہونمے گربھ ۔ خودی و تکبر (15) جگیہہ جگنتر ۔ دیرینہ زمانے سے ۔ بدھ ۔ طریقہ ۔ سچ ۔ خدا۔
ترجمہ:
اس عالم کے وجود میں آنے کے متعلق بھاری لا علمی ہے اسوقت خدا واحد تھا اور اپنے دھیان میں تھا تو اسوقت نہ کوئی پھیلاؤ تھا نہ اساسنی تگ و دؤ وجنبش (1) اس طرح سے چھتیس جگ مراد بہت ساز مانہ گذرتا رہا اسوقت خدا کے سوا کچھ نہ تھا اور نہ اسکے علاوہ کوئی دوسری ہستی تھی ۔ نہ اسکے برابر کوئی دوسری ہستی (2) چارون زمانوں مین خدا نے اپنے آپ کو پوشیدہ رکھا ہر جگہ ہر دل میں بستاتھا اور زمانے میں واحد تھا اس راز کو کوئی ہی سمجھتا ہے جو کلام مرشد کو سوچتا اور خیال کرتا ہے و سمجھتا ہے (3) پتا کے بیج اور ماتا کے خون کے ملاپ سے یہ جسم وجود میں آئیا ۔ ہوا۔ پانی آگ وغیرہ مادیات سے جاندار بنائے انکے اندر بیٹھا خدا کھیل تماشے کر رہا ہے ۔ باقی تمام مادیاتی پھیلاؤ ہے (4) ماں کے پیت میں الٹا کا خدا میں دھیان ہوتا ہے جسکی بابت اس راز دل جاننے والے کو ہی پتہ ہے ماں کے پیٹ میں ہر سانس ہر لمحہ خدا کے سچے نام کو یاد کرتا ہے (5) انسان دنیا میں چار نعمتیں خدا سے لیکر علام میں پیدا ہوا ہے ۔ جو ہیں دھرم ۔ا رتھ ۔ کام ۔ موکھ ۔ مراد فرائض کی پابندی ۔ دنیایو ی ضرورتوں کو پورا کرنا۔ کامیابیاں حاصل کرنا۔ آزادی۔ مگر خدا کی پیدا کی ہوئی دنیاوی دولت میں محسور ہو گیا۔ مگر سچ وحقیقت سے بہرا ہوکر خدا کو بھلا کر زندگی کی منزل پانے سے محروم رہ جات اہے (6) جب بچہ مرتا ہے تو اسکے کھیلوں کو یاد کرتے ہیں اور یہ کہہ کہہ کر روتے ہیں کہ وہ بھاری ہسننے کھیلنے والا خوشباش تھا مگرجسکا تھا اس نے لے لیا رونیوالا گمراہ ہے (7) اگر کوئی جوانی کے عالم میں فوت ہو جائے تو کیا ہوسکتا ہے اسے اپنا پنا کہہ کر روتے ہیں اور دنیاوی دولت کے لئے رو رو کر عذاب پاتے ہیں زلیل ہوتے ہیں ایسی زندگی ایک لعنت ہے (8) کالے بالوں سے سفید ہو جاتے ہیں خدا کے نام سچ وحقیقت سے محروم ہوکر اپنی روحانی واخلاقی زندگی کی قدروقیمت اور روحانی دولت گنوا دیتا ہے ۔ بد عقلی اور دنیاوی دولت کی محب تمیں سر شار روحانی واخلاقی موت پاتا ہے ۔ دنیاوی دولت کے فریب میں آئیا ہوا اسکے لئے روتا رہتا ہے (9) جو انسان اپنے چال چلن اپنی حقیقت کی پڑتال و تحقیق کرتا ہے ۔ اسے پچھتانا نہیں پڑتا۔ مگر یہ سمجھ تب آتی ہے اگر اسکا ملاپ سچرے مرشد سے ہو جائے ۔ بغر مرشد کے انسانی ذہن میں لگے ہوئے سخت کواڑ نہیں کھلتے کلام و سبق مرشد سے کامیابی اور نجات حاصل ہوتی ہے (10) انسان بوڑھا ہو جاتا ہے جسمانی طور پر کمزور ہو جاتا ہے خدا کو یاد نہیں کرتا جو بوقت اخرت ساتھی و رشتہ دار بنتا ہے ۔ خدا کے نام کو بھلا کر سیاہ روھ ہوتا ہے اور بارگاہ الہٰی میں جھوٹ و کفر کیوجہ سے ذلیل و خوآر ہوتا ہے (11) جھوٹے کافر الہٰی نام سچ حق و حقیقت کو بھلا کر اس علام سے رخصت ہو جاتے ہیں تناسخ میں پڑ کر سر میں راکھ ڈلواتے ہیں ۔ خدا کے دربار میں ٹھکانہ نہیں ملتا دنیا میں چوٹیں کھاتے ہیں (12) انسان اچھا کھاتا ہے اچھا پہنتا ہے عیش و آرام کرتا ہے ۔ مگر دلی الہٰی پریم پیار کے بغیر فضول روحانی واخلاقی موت پاتا ہے ۔ جو اسطرح سے نیک و بد میں تمیز نہیں کرتا اسے فرشتہ موت ذلیل و خوآر کرتا ہے اور اسکے آگے کوئی عذر یا پیش نہیں جاتی (13) جا انسان دنیا میں آپسی مل ورتاؤ اور ترک کرنا جانتا ہے ۔ جو مرشد کی صحبت میں رہ کر اپنے دل کو ٹٹولتا ہے ۔ زندگی کے سفر کسی کو بر انہیں کہتا وہ حقیقی طور پر سچا اور سچے اخلاق و آچار یا چال چلن والا ہے (14) سچ اور حقیقت کے بغیر کوئی راستہ اور منزل سمجھ نہیں آتی ۔ سچا کلام اپنانے سے خلعت وعزت نصیب ہوتی ہے ۔ جو الہٰی محبوب ہو جاتا ہے اس پر اپنی کرم و عنایت سے خؤدی اور تکبر مٹا دیتا ہے (15) مرشد کی رحمت و عنایت رضا و فرمان کی پہنچان اور سمجھ آتی ہے اور ہر زمانے کے طور طریقوں کی سمجھ آجاتی ہے ۔ اے نانک ۔ الہٰی نام کی یادوریاض کیجیئے اس سے منزل اور کامیابی حاصل ہوتی ہے اس طرح سے سچا خدا جو کامیابی بخشنے کی توفیق رکھتا ہے کامیاب بناتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
ہرِ سا میِتُ ناہیِ مےَ کوئیِ ॥
جِنِ تنُ منُ دیِیا سُرتِ سموئیِ ॥
سرب جیِیا پ٘رتِپالِ سمالے سو انّترِ دانا بیِنا ہے ॥੧॥
گُرُ سرۄرُ ہم ہنّس پِیارے ॥
ساگر مہِ رتن لال بہُ سارے ॥
موتیِ مانھک ہیِرا ہرِ جسُ گاۄت منُ تنُ بھیِنا ہے ॥੨॥
ہرِ اگم اگاہُ اگادھِ نِرالا ॥
ہرِ انّتُ ن پائیِئےَ گُر گوپالا ॥
ستِگُر متِ تارے تارنھہارا میلِ لۓ رنّگِ لیِنا ہے ॥੩॥
ستِگُر باجھہُ مُکتِ کِنیہیِ ॥
اوہُ آدِ جُگادیِ رام سنیہیِ ॥
درگہ مُکتِ کرے کرِ کِرپا بکھسے اۄگُنھ کیِنا ہے ॥੪॥
ستِگُرُ داتا مُکتِ کراۓ ॥
سبھِ روگ گۄاۓ انّم٘رِت رسُ پاۓ ॥
جمُ جاگاتِ ناہیِ کرُ لاگےَ جِسُ اگنِ بُجھیِ ٹھرُ سیِنا ہے ॥੫॥
کائِیا ہنّس پ٘ریِتِ بہُ دھاریِ ॥
اوہُ جوگیِ پُرکھُ اوہ سُنّدرِ ناریِ ॥
اہِنِسِ بھوگےَ چوج بِنودیِ اُٹھِ چلتےَ متا ن کیِنا ہے ॥੬॥
س٘رِسٹِ اُپاءِ رہے پ٘ربھ چھاجےَ ॥
پئُنھ پانھیِ بیَسنّترُ گاجےَ ॥
منوُیا ڈولےَ دوُت سنّگتِ مِلِ سو پاۓ جو کِچھُ کیِنا ہے ॥੭॥
نامُ ۄِسارِ دوکھ دُکھ سہیِئےَ ॥
ہُکمُ بھئِیا چلنھا کِءُ رہیِئےَ ॥
نرک کوُپ مہِ گوتے کھاۄےَ جِءُ جل تے باہرِ میِنا ہے ॥੮॥
چئُراسیِہ نرک ساکتُ بھوگائیِئےَ ॥
جیَسا کیِچےَ تیَسو پائیِئےَ ॥
ستِگُر باجھہُ مُکتِ ن ہوئیِ کِرتِ بادھا گ٘رسِ دیِنا ہے ॥੯॥
کھنّڈے دھار گلیِ اتِ بھیِڑیِ ॥
لیکھا لیِجےَ تِل جِءُ پیِڑیِ ॥
مات پِتا کلت٘ر سُت بیلیِ ناہیِ بِنُ ہرِ رس مُکتِ ن کیِنا ہے ॥੧੦॥
میِت سکھے کیتے جگ ماہیِ ॥
بِنُ گُر پرمیسر کوئیِ ناہیِ ॥
گُر کیِ سیۄا مُکتِ پرائِنھِ اندِنُ کیِرتنُ کیِنا ہے ॥੧੧॥
کوُڑُ چھوڈِ ساچے کءُ دھاۄہُ ॥
جو اِچھہُ سوئیِ پھلُ پاۄہُ ॥
ساچ ۄکھر کے ۄاپاریِ ۄِرلے لےَ لاہا سئُدا کیِنا ہے ॥੧੨॥
ہرِ ہرِ نامُ ۄکھرُ لےَ چلہُ ॥
درسنُ پاۄہُ سہجِ مہلہُ ॥
گُرمُکھِ کھوجِ لہہِ جن پوُرے اِءُ سمدرسیِ چیِنا ہے ॥੧੩॥
پ٘ربھ بیئنّت گُرمتِ کو پاۄہِ ॥
گُر کےَ سبدِ من کءُ سمجھاۄہِ ॥
ستِگُر کیِ بانھیِ ستِ ستِ کرِ مانہُ اِءُ آتم رامےَ لیِنا ہے ॥੧੪॥
نارد سارد سیۄک تیرے ॥
ت٘رِبھۄنھِ سیۄک ۄڈہُ ۄڈیرے ॥
سبھ تیریِ کُدرتِ توُ سِرِ سِرِ داتا سبھُ تیرو کارنھُ کیِنا ہے ॥੧੫॥
اِکِ درِ سیۄہِ دردُ ۄجنْاۓ ॥
اوءِ درگہ پیَدھے ستِگُروُ چھڈاۓ ॥
ہئُمےَ بنّدھن ستِگُرِ توڑے چِتُ چنّچلُ چلنھِ ن دیِنا ہے ॥੧੬॥
ستِگُر مِلہُ چیِنہُ بِدھِ سائیِ ॥
جِتُ پ٘ربھُ پاۄہُ گنھت ن کائیِ ॥
ہئُمےَ مارِ کرہُ گُر سیۄا جن نانک ہرِ رنّگِ بھیِنا ہے ॥੧੭॥੨॥੮॥
لفظی معنی:
ہر سامیت۔ خدا کی طرح دوست۔ تن ۔ من ۔ دل وجان۔ سرت ۔ ہوش۔ عقل ۔ پرتپال سماے ۔ پرورش کرتا ہے اور سنبھال کرتا ہے ۔ انتر۔ دل و ذہن میں بستا ہے ۔ دانا۔ دانشمند۔ باشعور ۔ بینا۔ دور نظر (1) سرور۔ تالاب۔ ساگر۔ سمندر۔ ہنس۔ خوبسورت ب اوصف پرندے ۔ رتن ۔ لعل۔ قیمتی اوصاف ۔ بھینا۔ متاثر (2) اگم ۔ انسانی عقل و شعور سے بلند و بعید ۔ آگھاہ ۔ نہایت گہرا۔ جسکی گہرائی کا اندازہ نہ ہو سکے ۔ اگادھ ۔ سجکی اندازہ نہ ہوسکے ۔ نرالا ۔ انوکھا ۔ انت ۔ آخر۔ گوپالا۔ مالک زمین۔ ستگر مت۔ سبق مرشد۔ تارنہار۔ کامیاب بنانے کی توفیق رکھنے والا۔ رنگ ۔ پریم پیار (3) کیہی ۔ گیسی ۔ سنیہی ۔ ساتھی ۔ رشتہ دار۔ درگیہہ۔ بارگاہ الہٰی ۔ اوگن ۔ بداوصاف ۔ قصور (4) انمرت رس۔ آبحیات یا اخلاقی زندگی کا لطف۔ جاگات۔ ٹیکس وصول کرنیوالا۔ کر۔ مالیہ ۔ ٹیکس۔ ٹھر۔ ٹھنڈا ۔ شانت۔ سینہ ۔ ہردا۔ ذہن (5) کائیاہنس ۔ دن رات۔ چوج ۔ کھیل۔ بنودی ۔ بلاوجہ متا۔ مشورہ ۔ صلاح (6) چھاجے ۔ بس رہا ہے ۔ ڈوے ۔ ڈگمگاتا ہے ۔ دوت ۔ دشمن مراد اخلاقی دشمن ۔ سوپائے جو کچھ کینا ہے ۔ وہی پاتا ہے جو کرتا ہے (7) دکوھ دکھ سہیئے ۔ عذاب و مصائب جھلتا ہے ۔ حکم بھیئا فرمان جاری ہوا۔ ترک کوپ۔ دوزخ کے کوئیں میں۔ مینا۔ مچھلی (8) چوراسی نرک۔ چوراسی لاکھ جانداروں کی اقسام کی زندگی جو دوزخ کی مانند ہے ۔ ساکت۔ مادہ پرست۔ بھوگا ییئے ۔ بسر اوقات کرتا ہے گذارتا ہے ۔ کرت بادھا ۔ اعمال کی بندشوں میں گرفتار۔ گرس۔ جکڑا ہوا (9) کھنڈے دھار ۔ تلوار کی دھار کی مانند۔ گلی ات بھیڑی ۔ نہایت تنگ دشوار گذار ۔ لیکھا۔ حساب ۔ تل چیؤ پیڑی ۔ اتنا سخت اور باریک بینی جیسے تلوں سے تیل نکالا جات اہے ۔ بن ہر رس مکت۔ الہٰی نام کے لطف لینے بغیر (10) میت ۔ دوست۔ سکھے ساتھی ۔ مکت پرائن ۔ نجات کا تقیہ ) تکیہ ۔ کریتن ۔ کیتا ۔ ہر روز صفت صلاح (11) ساچے ۔ سچ و حقیقت ۔ خدا ۔ دھاوہو۔ اپناؤ۔ دکھر۔ سودا۔ وپاری ۔ سوداگر (12) ہر ہر نام وکھر۔ الہٰی نام سچ حق وحقیقت کا سودا۔ سہج محلہو۔ روحانی سکون پاؤ۔ کھوج لہو۔ تلاش کرو ۔ جن پورے ۔ کامل خادم۔ سمدرسی ۔۔سب پر یکسان نظر عنایت سے دیکھنے والا۔ چینا پہچان (13) بے انت ۔ اعدادوشمار سے باہر۔ گرمت۔ سبق مرشد ۔ گرکے سبد۔ کلام مرشد ۔ ست ۔ ست۔ سچ سچ ۔ آتم رامے ۔ الہٰی روح (14) ناردسارد ۔ دیوی دیوتے ۔ فرشتے ۔ تربھون ۔ تینوں عالموں میں ۔ قدرت ۔ قائنات ۔ سر سر۔ ہر ایک سر پر ۔ داتا۔ سخی۔ رازق۔ کارن ۔ سبب۔ کینا ۔ کیا ہوا (15) درد وجھائے ۔ اپنا عذاب مٹا۔ درگیہہ پیدے الہٰی درگیہہ پیدے ۔ الہٰی عدالت میں خلعتیں پاتے ہیں۔ چت چنچل۔ چالاک من ۔ بھٹکتے دل (14) چینہو بدھ سائی۔ اس طریقے کی پہچان کرؤ۔ پربھ پاوہو۔ الہٰی ملاپ نصیب ہو۔۔ ہر رنگ بھینا ہے ۔ الہٰی پریم پیار سے متاثر ہے ۔
ترجمہ:
خدا کی مانند کوئی دوست دکھائی نہیں دیتا مجھے ۔ جس نے دل و جان بخشی عقل و شعور دیا مجھے ۔ جو سب کی پرورش کرتا ہے اور سنبھال بھی کرتا ہے جو دانا بھی ہے دور اندیش بھی ہے اور سب کے اندر بستا ہے (1) مرشد ہے ایک تالاب کی مانند اور انسان اسمیں ہنسوں جیسا ہے اس سمند رمیں موتیوں لعل زمرود ں کی مانند بھرا ہو اہے اوصافوں سے ۔ تعریف خدا کی بھی موتی ہے اور ہیرا اس سے دل و جان اور بدن بھی خدا کے پریم پیار سے متاثر رہتے ہیں (2) خدا انسانی رسائی سے ہے بعید جسکا اندازہ ہو نہیں سکتا نرالا اور انوکھا ہے ۔ شمار اسکا ہو سکتا نہیں وہ ہے محافظ قائنات قدرت کا ۔ سچا مرشد سبق سے اپنے کامیابی کی توفیق ہے رکھا اور پیار پریم کراکے خدا سے انسان کا ملاپ کرات اہے (3) سچے مرشد کے بغیر نجات نہیں ملتی تے ( کسطرح ) پر خدا جو بنیاد ہے عالم کی جس نے عالم کیا ہے پیدا جو ہر دلمیں بستا ہے اور سب کو چاہنے والا ہے اور اپنی کرم و عنایت سے سب کے بد اوصافوں کو بخشتا ہے (4 سچا مرشد روحانی واخلاقی اوصاف بخشش کرتا ہے ۔ اور بدیوں اور برائیوں سے بچاتا ہے ۔ آب حیات نام سچ و حقیقت لطف لگا کر بیماریوں سے بچاتا ہے مراد ذہنی کوفتوں سے بچاتا ہے ۔ جسکی خواہشات کی آگ بجھ جاتی ہے جو سکون روحانی پات اہے اسکی موت کی محتاجی مٹ جاتی ہے نہ کوئی عوضانہ دینا پڑتا ہے (5) جسم اور روح میں آپس میں بھاری محبت ہے روح ایک جوگی کی مانند ہے جو بھیک کے لئے صدا کرکے چلا جاتا ہے ۔ بجکہ جسم ایک خوبصورت عورت کی مانند ہے۔ وہ مراد روح ہر زور اسکا لطف اُٹھاتی ہے کھیل تماشے کرتی ہے مگر جاتے وقت صلاح بنی نہیں کرتی پرواز کر جاتی ہے (6) خدا علام پیدا کرکے اسے اپنے زیر سایہ رکھتا ہے ۔ ہوا۔ پانی اگ سب میں ظاہر ہے ۔ دل ڈگمگاتا ہے بھٹکتا ہے اور بداوصاف دشمنوں کی صحبت میں رہ کر اپنے کردار کا نتیجہ پات اہے (7) الہٰی نام سچ و حقیقت کو بھلا کر عذاب برداشت کرتا ہے اور مصائب جھیلتا ہے ۔ جب الہٰی فرمان رحلت رخصت عالم جاری ہوتا ہے تو یہاں رہ نہیں سکتا تو دوزخ کے کوئیں میں گر کر غوطے کھاتا ہے اور اس طرح تڑپتا ہے جیسے پانی کے بغیر مچھلی (8) مادہ پرست کو چوراسی لاکھ قسم کی زندگیوں میں زندگی گذارنی پڑتی ہے ۔ قانون قدرت کی مطابق جیسا کوئی کرتا ہے ویس اہی وہ پاتا ہے ۔ سچے مرشد کے بگیر نجات نہیں ملتی اعمال کے غلامی میں گرفتار رہت اہے (9) انسانی زندگی تلوار کی دھار کی طرح تیز اور تیکھی اور تنگ و تاریک گلی کی مانند ہے اور اعمالوں کا حساب اسطرح سے لیا جاتا ہے جیسے تلون کا تیل کو لہو میں نکالا جاتا ہے ۔ یعنی زندگی راہوں پر چلنا اتنا دشوار گذار ہے جتنا تلوار جیسی پتلی یا نازک راہ پر اور جس طرح تلون کو لہو میں پیڑنے سے ان سے تیل نکالا جات اہے ایسے ہی برائیون بدکاریوں گناہوں سے عذابوں کے ککویلو میں پیلے جاکر ہی ان گناہگاریوں سے چھٹکارہ حاصل ہوتا ہے ۔ ماں باپ عورت اور دوست امدادی نہیں ہو سکتا ۔ الہٰی نام سچ وحققیت کا مزہ اُٹھائے بگیر برائیوں گناہگاریوں سے نجات حاصل نہیں ہوتی ۔(10) اس عالم میں ساتھی اور دوست تو بہت ہوتے ہیں مگر بغیر مرشد خدا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔ کدمت مرشد مراد کی بتائی ہوئی خدمت خدا ہی ذریعہ نجات ہے ۔ جو ہر روز الہٰی صفت صلاح کرنا ہے (11) اے انسانوں جھوٹ اور کفر ترک کرؤ سچ و حقیقت اپنانے کی کوشش کرؤ۔ خواہشات کی مطابق نتائج برآمد ہونگے ۔ سچ وحقیقت کے سوداگر بہت کم ہوتے ہیں جو اسکی سوداگری کرتے ہیں روحانی واخلاقی زندگی کا منافع کماتے ہیں (12) اے انسانوں الہٰی نام سچ حق وحقیقت کا سودا خرید کر چلو۔ اس سے دیدار الہٰی پاؤ گے روحانی سکون کا مزہ لوگے ۔ مرید مرشد ہوکر جستجو کرؤ۔ اسطرھ سے کامل خادم جو سب کو ایک نظر سے دیکھتا ہے پہچان پاؤ گے (13) ایے بہت کم انسان ہیں جو اس اعداد و شمار سے باہر خدا کو پاتے ہین اور کلام مرشد سے دل کو سمجھاتے ہیں اور راہ راست پر لاتے ہیں سچے رمرشد سے دل کو سمجھاتے ہیں اور راہ راست پر لاتے ہیں سچے مرشد کے کلام کو صحیح صحیح تسلیم کرو اور یقین بناؤ اس طرح سے عظیم روھ خدا میں محو ومجذوب ہو جاتے ہیں (14) اے خدا رشی منی دیوتے اور دیویاں تیری خدمتگاری کرتے ہیں اور تینوں عالموں کی عطیم ہستیاں تیرے ڈر کے خدمتگار ہیں۔ یہ ساری قائنات تیری ہی پیدا کی ہوئی ہے ۔ تو ہی سب کا خالق ہے اور رازق ہے (15) اک تیرے در کی خدمت سے اپنا در د مٹاتے ہیں وہ خدا کی عدالت میں خلعتوں سے نوازے جاتے ہیں مرشد سچا نجات دلاتا ہے ۔ سچا مرشد خودکی غلامی سے نجات دلاتا ہے اور مچلتے دل کو مچلنے سے ہٹاتا ہے (16) ملاپ کرؤ سچے مرشد سے اور ڈھنگ طریقوں کو پہچانو ۔ جسکے ذریعے ملاپ خدا ا حاصل ہو اور حساب اعمالوں کا کوئی باقی نہ رہ جائے خودی مٹا کر مرشد کے بتائے راہ چلو ۔ اے نانک۔ جو اس راہ پر چلتا ہے وہ خدا کے پیار سے سر شار ہو جاتا ہے۔
ماروُ مہلا ੧॥
اسُر سگھارنھ رامُ ہمارا ॥
گھٹِ گھٹِ رمئیِیا رامُ پِیارا ॥
نالے الکھُ ن لکھیِئےَ موُلے گُرمُکھِ لِکھُ ۄیِچارا ہے ॥੧॥
گُرمُکھِ سادھوُ سرنھِ تُماریِ ॥
کرِ کِرپا پ٘ربھِ پارِ اُتاریِ ॥
اگنِ پانھیِ ساگرُ اتِ گہرا گُرُ ستِگُرُ پارِ اُتارا ہے ॥੨॥
منمُکھ انّدھُلے سوجھیِ ناہیِ ॥
آۄہِ جاہِ مرہِ مرِ جاہیِ ॥
پوُربِ لِکھِیا لیکھُ ن مِٹئیِ جم درِ انّدھُ کھُیارا ہے ॥੩॥
اِکِ آۄہِ جاۄہِ گھرِ ۄاسُ ن پاۄہِ ॥
کِرت کے بادھے پاپ کماۄہِ ॥
انّدھُلے سوجھیِ بوُجھ ن کائیِ لوبھُ بُرا اہنّکارا ہے ॥੪॥
پِر بِنُ کِیا تِسُ دھن سیِگارا ॥
پر پِر راتیِ کھسمُ ۄِسارا ॥
جِءُ بیسُیا پوُت باپُ کو کہیِئےَ تِءُ پھوکٹ کار ۄِکارا ہے ॥੫॥
پ٘ریت پِنّجر مہِ دوُکھ گھنیرے ॥
نرکِ پچہِ اگِیان انّدھیرے ॥
دھرم راءِ کیِ باکیِ لیِجےَ جِنِ ہرِ کا نامُ ۄِسارا ہے ॥੬॥
سوُرجُ تپےَ اگنِ بِکھُ جھالا ॥
اپتُ پسوُ منمُکھُ بیتالا ॥
آسا منسا کوُڑُ کماۄہِ روگُ بُرا بُرِیارا ہے ॥੭॥
مستکِ بھارُ کلر سِرِ بھارا ॥
کِءُ کرِ بھۄجلُ لنّگھسِ پارا ॥
ستِگُرُ بوہِتھُ آدِ جُگادیِ رام نامِ نِستارا ہے ॥੮॥
پُت٘ر کلت٘ر جگِ ہیتُ پِیارا ॥
مائِیا موہُ پسرِیا پاسارا ॥
جم کے پھاہے ستِگُرِ توڑے گُرمُکھِ تتُ بیِچارا ہے ॥੯॥
کوُڑِ مُٹھیِ چالےَ بہُ راہیِ ॥
منمُکھُ داجھےَ پڑِ پڑِ بھاہیِ ॥
انّم٘رِت نامُ گُروُ ۄڈ دانھا نامُ جپہُ سُکھ سارا ہے ॥੧੦॥
ستِگُرُ تُٹھا سچُ د٘رِڑاۓ ॥
سبھِ دُکھ میٹے مارگِ پاۓ ॥
کنّڈا پاءِ ن گڈئیِ موُلے جِسُ ستِگُرُ راکھنھہارا ہے ॥੧੧॥
کھیہوُ کھیہ رلےَ تنُ چھیِجےَ ॥
منمُکھُ پاتھرُ سیَلُ ن بھیِجےَ ॥
کرنھ پلاۄ کرے بہُتیرے نرکِ سُرگِ اۄتارا ہے ॥੧੨॥
مائِیا بِکھُ بھُئِئنّگم نالے ॥
اِنِ دُبِدھا گھر بہُتے گالے ॥
ستِگُر باجھہُ پ٘ریِتِ ن اُپجےَ بھگتِ رتے پتیِیارا ہے ॥੧੩॥
ساکت مائِیا کءُ بہُ دھاۄہِ ॥
نامُ ۄِسارِ کہا سُکھُ پاۄہِ ॥
ت٘رِہُ گُنھ انّترِ کھپہِ کھپاۄہِ ناہیِ پارِ اُتارا ہے ॥੧੪॥
کوُکر سوُکر کہیِئہِ کوُڑِیارا ॥
بھئُکِ مرہِ بھءُ بھءُ بھءُ ہارا ॥
منِ تنِ جھوُٹھے کوُڑُ کماۄہِ دُرمتِ درگہ ہارا ہے ॥੧੫॥
ستِگُرُ مِلےَ ت منوُیا ٹیکےَ ॥
رام نامُ دے سرنھِ پریکےَ ॥
ہرِ دھنُ نامُ امولکُ دیۄےَ ہرِ جسُ درگہ پِیارا ہے ॥੧੬॥
رام نامُ سادھوُ سرنھائیِ ॥
ستِگُر بچنیِ گتِ مِتِ پائیِ ॥
نانک ہرِ جپِ ہرِ من میرے ہرِ میلے میلنھہارا ہے ॥੧੭॥੩॥੯॥
لفظی معنی:
اسر۔ بد کردار دشمن۔ سنگھارن ۔ مارنے والا۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دلمیں۔ نالے ۔ ساتھ ۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر۔ لکھ ویچار ہے ۔ لکھا ہوا سمجھ آسکتا ہے (1) گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ سادہو ۔ جس نے طرز زندگی کو راہ راست پر ڈال لیا۔ پاراتاری ۔ کامیاب بنائی (2) اگن پانی ساگر۔ بدکاردایوں کا سمندر (3) منمکھ اندھلے ۔ خود پسندی عقل سے اندھے ۔ پورب ۔ پہلے سے ۔ لیکھ ۔ تحریر (3) گھر واس۔ ذہن نشین ۔ کرت۔ اعمال۔ پاپ کماویہہ۔ گناہ کرتا ہے ۔ اندھلے ۔ بد عقل ۔ سوجہی ۔ سمجھ اور ہوش۔ بوجھ ۔ سمجھ ۔ لوبھ ۔ لالچ۔ اہنکارا۔ تکبر (4) پر۔ خاوند۔ دھن۔ عورت ۔ بیوی ۔ فوکٹ کار۔ فضول کار ۔ وکارا۔ بیکار ۔ بغیر کام (5) پریت پنجر۔ پریت ۔ بد روح کے گھر۔ پچیہہ۔ خوآر ہوتا ہے ۔ نرک ۔ دوزخ۔ اگیان اندھیرے ۔ لا علمی کے اندھیرے میں (6) دھرم رائے ۔ الہٰی منصف ۔ باقی اعمال کے قرضے کی ادائیگی میں باقی (6) اگن وکھ جھالا۔ زہریلی آگ کی لرہیں۔ اپت۔ بے عزت۔ پسو۔ حیوان۔ بیتا لا۔ بغیر توازن ۔ بے بہر ۔ بھوتنا۔ آسا۔ اُمید۔ منسا۔ ارادہ۔ روگ برابرآرا۔ برائی کی بیماری بری ہے (7) مستک پیشانی ۔ بھار کلر۔ مراد جس طرح سے زمین کا کھاراپن زمین ویران کر دیتا ہے ایسا ہی انسانی اخلاق کو برباد کرنیوالے گناہ کا بھاری بوجھ ۔ ۔ بوہتھ ۔ جہاز۔ نستارا ۔ کامیابی (8) کلتر ۔ عورت۔ ہیت۔ محبت۔ مائیا موہ ۔ دنیاوی دولت کی محبت۔ پسارا۔ پھیلاؤ۔ گورمکھ تت وچارا۔ مرشد کے وسیلے سے اصلیت سمجھ کر (9) کوڑمٹھی کفر کے فریب میں ۔ واجہے ۔ جلتا ہے ۔ پڑ پڑ ۔ پڑ کر۔ بھاہی ۔ جلتی آگ۔ انمرت نام۔ خدا کا نام ست۔ سچ و حقیقت جو زندگی کے لئے روحانی زندگی بخشنے والا ہے ۔ دانا۔ دانشمند۔ حق شناس۔ (10) تٹھا۔ مہربان ۔ خوشباش۔ سچ درڑائے ۔ حقیقت پختہ کرتا ہے ۔ مارگ ۔ راہ راست۔ کنڈ اپائے ۔ نہ گڈی مولے ۔ پاؤں میں کانٹا بالکل نہیں چھتا (11)کھیہو کھیہ رے ۔ خاک چھانتا ہے ۔ تن چھیجے ۔ جسم ٹوٹ جاتا ہے ۔ پاتھر ۔ پتھر کی طرح ۔ سیل نہ بھیجے ۔ جیسے پتر نہیں بھیگھتا ۔ کرن پلاو۔ آہ وزاری ۔ منت سماجت (12) مائیا۔ دنیاوی دولت۔ اوکھ بھوینگم ۔ زیریلی ناگن سانپ۔ دبدھا۔ دوچتی ۔ تشویش ۔ پریت۔ پیار۔ بھگت رتے ۔ پریم پیار میں محو ومجذوب ہوکر۔ پتیار۔ یقین یا ایمان پیدا ہوتا ہے (13) کوکر۔ کتے ۔ سوکر۔ سور۔ کوڑیار۔ کافر۔ جھوٹے ۔ بھوک۔ بھٹکتے ۔ بھؤبھؤہار۔ بھٹک بھٹک ۔ ماند پڑ جاتے ہیں ۔ درمت۔ بدعقلی سے ۔ درگیہہ۔ عدالت الہٰی (15) ساکت ۔ مادہ پرست۔ دنیاوی دولت کی پوجا کرنیوالا۔ بہودھا ویہہ۔ بہت دؤڑ دہوپ کرتا ہے ۔ نام وسار۔ الہٰی نام ۔ سچ و حقیقت کو بھلا کر۔ تریہہ گن انتر۔ تنوں اوصاف میں۔ مراد بلندی و ترقی کے لئے جہدودوڑ دہوت ۔ حقیقت کے لئے کام۔ طمو۔ لالچ۔ کھپیہہ۔ جدوجہد گرتا ہے (14) ٹیکے ۔ سہارا دیتا ہے ۔ سرن پریکے ۔ پناہگیر (16) ملنہار۔ ملاپ کی توفیق رکھنے والا ہے ۔
ترجمہ:
ہمارا خدا ہمارے اخلاقی دشمنوں کو ختم کرنیوالا ہے جو ہر دل میں بستا ہے اور ساتھ ہے جو سمجھ سے بعید ہے مگر مرشد کی وساطت سے بیان کیا ہوا ملجاتا ہے لہذا اس تحریر سے سمجھ آجاتی ہے (1) جو مرید مرشد ہوکر اے خدا تیری پناہ لیتے ہیں وہ اپنی زندگی راہ راست پر لاکر سادہو ہو جاتے ہیں۔ خدا انہیں اپنی کرم و عنایت سے کامیاب بناتا ہے ۔ آگ اور پانی کا سمندر جو نہایت گہرا ہے زندگی کی بدیوں اور براہوں کا سچا مرشد اسے عبور کرا کے کامیاب بناتا ہے (2) خودی پسند عقل سے اندھے کو سمجھ نہیں تناسخ میں پڑ کر مرتا ہے ۔ روھانی موت پہلے سے تحریر اعمالنامہ مٹتا نہیں لہذا فرشتہ موت پر ذلیل وخوآر ہوتا ہے (3) ایک آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ذہنی سکو ن میں نہیں ملتا ۔ اپنے اعمالوں کی گرفتار میں گناہ کرتے ہیں۔ دنیاوی دولت کے لالچ اور تکبر میں ایک بری بلا ہے اسمیں نا سمجھ انسان سمجھ نہیں سکتا (4) جس طرح سے بغیر خاون عورت کی سجاوٹ بے معنی اور بیکار ہے ۔ اس نے اپنے خاوند کو بھلا کر غیر مرد سے صحبت کا لطف لیتی ہے جیسے جیوا یا بازاری عورت کے بیٹے کے باپ کی بابت بتایا نہیں جا سکتا اور وہ لوگوں میں باعثت تمسخر بنا رہتا ہے ۔ اس طرح سے خدا سے بچھڑا ہوا انسان کا بیکار اور فضول کاموں میں ملوثہ ہونا ہے (5) خدا سے منکر انسان انسانی بھیس میں بد روح ہے جس میں بیشمار عذاب ہیں جو دوزخ اور لاعلمی میں ذلیل ہوتے ہیں الہیی منصف کا قرضہ انکے ذمہ باقی عاجب ال ادا رہتا ہے ۔ جنہون نے خدا کا نام سچ حق وحقیقت کو بھلائیا ہے (6) سورج تیز تپش دے رہا ہے ۔ اور آگ کی زہریلی لہریں اُٹھ رہی ہیں مراد بدیوں اور برائیوں کی زہریلی خواہشات کی آگ انسانی سینے یادل و دماغ میں اُٹھ رہی ہے ایسا انسان بے عزت اور حیوان اور بھوت ہے ۔ وہ امید ارادہ میں ملوچ رہتا ہے آخر مصیبت میں گرفتار رہتا ہے (7) جس انسان کی پیشانی پر گناہوں ( کا کللر) بوجھ سوار رہتا ہے وہ انسان زندگی کے سمندر کو کیسے عبور کر سکتا ہے ۔ مراد وہ اپنی زندگی کس طرح کامیاب بنا سکتا ہے ۔ عالم کے آغآز اور زمانے کے آغاز سے ہی سچا مرشد ایک جہاز کی مابند ہے جو الہٰی نام سچ حق وحقیقت سےعبور کراتا ہے ۔ اسکی زندگی کو کامیاب بناتا ہے (8) سارے عالم کے لوگوں کی بیٹے ۔ بیوی سے محبت پیار ہے ۔ دنیاوی دولت کی محبت پھیلی ہوئی ہے مگر وحانی واخلاقی موت کی کڑیاں یا پھندہ سچا مرشد توڑتا ہے ۔ مرشد کے ذریعے حقیقت کا پتہ چلتا ہے (9) جھوٹ و کفر کے فریب میں آکر انسان بہت سے طریقے اپناتے ہیں۔ خود پسند انسان خواہشات کی بھڑکتی آگ میں جلتا ہے ۔ آب حیات نام سچ حق و حقیقت مرشد بھاری دانشمند ہے عنایت کرتا ہے اسکی یادوریاض میں ہر طرح کے آرام وآسائش ہیں (10) جس پر مرشد خوش ہوتا ہے اسے سڈیوی قائم دائم رہنے والا الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت اسکے ذہن دل و دماغ میں پختہ طور پر بٹھا دیتا ہے ۔ سارے عذاب مٹا کر راہ راست پر ڈال دیتا ہے ۔ جسکا محافظ سچا مرشد ہوجاتا ہے اسکے پاؤں میں کانٹا بھی چھبنے نہیں دیتا (11) خودی پسند پتھر دل ہوتا ہے کبھی متاثر نہیں ہوتا۔ آخر بدن کمزور ہو جاتا ہے اور خاک کی ماند ہو جاتا ہے ۔ بہت آہ وزاری اور منت سماجت کرتا ہے اور کبھی عذاب کبھی آسائش میں گذر اوقات کرتا ہے (12) دنیاوی دولت کی محبت کا زہر یلا سانپ انسان کے ذہن میں بیٹھا ہے ۔ اور دوچتی مراد خدا کے علاوہ دوسروں سے امیدیں باندھنے نے بیشمار گھروں کو برباد کردیا۔ سچے مرشد کے بغیر خدا سے محبت پیدا نہیں ہوتی ۔ الہٰی پیار سے متاثر ہوکر یقین بنتا ہے (13) مادہ پرست انسان دنیاوی دولت کے لئے دوڑ دہوپ اور کوشش کرتا ہے ۔ تینون اوصاف میں ملوچ ہوکر خود عذاب برداشت کرتا ہے اور دوسروں کو دکھ پہنچاتا ہے جبکہ الہٰی نام سچ وحق و حقیقت کو بھلا کر کہاں روحانی وذہنی سکون پا سکتا ہے ۔ لہذا نہ ہی زندگی کی منزل تک رسائی اور کامیابی حاصل ہو سکتی ہے (15) کافروں جھوٹوں کو کتے اور سور کہو۔ کیونکہ وہ کتوں اور سوروں کی مانند بھٹک بھٹک کر روھانی روحانی واخلاقی موت پاتے ہیں۔ دل و جان سے جھوٹے جھوٹی کار کماتے ہیں اور اس بد عقلی کے کارن بارگاہ الہٰی میں زندگی کے کھیل کی بازی ہار کر جاتے ہیں (15) سچے مرشد کے ملاپ سے دلمیں ٹھہراؤ یا سہارا ملتا ہے ۔ اور پناہگیر کو الہٰی نام سچ و حقیقت بخشتا ہے ۔ الہٰی نام کی بیش قیمت دولت عنایت کرتا ہے ۔ خدا کی صفت صلاح کرنے سے الہٰی عدالت میں قدرو قیمت اور پیار ملتا ہے (16) پناہ و سایہ مرشد سے الہیی نام سچ حق و حقیقت ۔ سچ وراستہ یافتہ سادہو کی صحبت سے ھاصل ہوتا ہے ۔ کلام مرشد پر عمل کرنیسے یہ سمجھ آجاتی ہے کہ کدا کی عظمت کتنی ہے اسکی عظمت کا پتہ چلتا ہے ۔ اے نانک اور میرے دل ۔ یاد خدا کو کرااے دل خدا ملاتا ہے اور ملانے کی توفیق رکھتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
گھرِ رہُ رے من مُگدھ اِیانے ॥
رامُ جپہُ انّترگتِ دھِیانے ॥
لالچ چھوڈِ رچہُ اپرنّپرِ اِءُ پاۄہُ مُکتِ دُیارا ہے ॥੧॥
جِسُ بِسرِئےَ جمُ جوہنھِ لاگےَ ॥
سبھِ سُکھ جاہِ دُکھا پھُنِ آگےَ ॥
رام نامُ جپِ گُرمُکھِ جیِئڑے ایہُ پرم تتُ ۄیِچارا ہے ॥੨॥
ہرِ ہرِ نامُ جپہُ رسُ میِٹھا ॥
گُرمُکھِ ہرِ رسُ انّترِ ڈیِٹھا ॥
اہِنِسِ رام رہہُ رنّگِ راتے ایہُ جپُ تپُ سنّجمُ سارا ہے ॥੩॥
رام نامُ گُر بچنیِ بولہُ ॥
سنّت سبھا مہِ اِہُ رسُ ٹولہُ ॥
گُرمتِ کھوجِ لہہُ گھرُ اپنا بہُڑِ ن گربھ مجھارا ہے ॥੪॥
سچُ تیِرتھِ ناۄہُ ہرِ گُنھ گاۄہُ ॥
تتُ ۄیِچارہُ ہرِ لِۄ لاۄہُ ॥
انّت کالِ جمُ جوہِ ن ساکےَ ہرِ بولہُ رامُ پِیارا ہے ॥੫॥
ستِگُرُ پُرکھُ داتا ۄڈ دانھا ॥
جِسُ انّترِ ساچُ سُ سبدِ سمانھا ॥
جِس کءُ ستِگُرُ میلِ مِلاۓ تِسُ چوُکا جم بھےَ بھارا ہے ॥੬॥
پنّچ تتُ مِلِ کائِیا کیِنیِ ॥
تِس مہِ رام رتنُ لےَ چیِنیِ ॥
آتم رامُ رامُ ہےَ آتم ہرِ پائیِئےَ سبدِ ۄیِچارا ہے ॥੭॥
ست سنّتوکھِ رہہُ جن بھائیِ ॥
کھِما گہہُ ستِگُر سرنھائیِ ॥
آتمُ چیِنِ پراتمُ چیِنہُ گُر سنّگتِ اِہُ نِستارا ہے ॥੮॥
ساکت کوُڑ کپٹ مہِ ٹیکا ॥
اہِنِسِ نِنّدا کرہِ انیکا ॥
بِنُ سِمرن آۄہِ پھُنِ جاۄہِ گ٘ربھ جونیِ نرک مجھارا ہے ॥੯॥
ساکت جم کیِ کانھِ ن چوُکےَ ॥
جم کا ڈنّڈُ ن کبہوُ موُکےَ ॥
باکیِ دھرم راءِ کیِ لیِجےَ سِرِ اپھرِئو بھارُ اپھارا ہے ॥੧੦॥
بِنُ گُر ساکتُ کہہُ کو ترِیا ॥
ہئُمےَ کرتا بھۄجلِ پرِیا ॥
بِنُ گُر پارُ ن پاۄےَ کوئیِ ہرِ جپیِئےَ پارِ اُتارا ہے ॥੧੧॥
گُر کیِ داتِ ن میٹےَ کوئیِ ॥
جِسُ بکھسے تِسُ تارے سوئیِ ॥
جنم مرنھ دُکھُ نیڑِ ن آۄےَ منِ سو پ٘ربھُ اپر اپارا ہے ॥੧੨॥
گُر تے بھوُلے آۄہُ جاۄہُ ॥
جنمِ مرہُ پھُنِ پاپ کماۄہُ ॥
ساکت موُڑ اچیت ن چیتہِ دُکھُ لاگےَ تا رامُ پُکارا ہے ॥੧੩॥
سُکھُ دُکھُ پُرب جنم کے کیِۓ ॥
سو جانھےَ جِنِ داتےَ دیِۓ ॥
کِس کءُ دوسُ دیہِ توُ پ٘رانھیِ سہُ اپنھا کیِیا کرارا ہے ॥੧੪॥
ہئُمےَ ممتا کردا آئِیا ॥
آسا منسا بنّدھِ چلائِیا ॥
میریِ میریِ کرت کِیا لے چالے بِکھُ لادے چھار بِکارا ہے ॥੧੫॥
ہرِ کیِ بھگتِ کرہُ جن بھائیِ ॥
اکتھُ کتھہُ منُ منہِ سمائیِ ॥
اُٹھِ چلتا ٹھاکِ رکھہُ گھرِ اپُنےَ دُکھُ کاٹے کاٹنھہارا ہے ॥੧੬॥
ہرِ گُر پوُرے کیِ اوٹ پراتیِ ॥
گُرمُکھِ ہرِ لِۄ گُرمُکھِ جاتیِ ॥
نانک رام نامِ متِ اوُتم ہرِ بکھسے پارِ اُتارا ہے ॥੧੭॥੪॥੧੦॥
لفظی معنی:
گھر ۔ ذہن نشین ۔ مگدھ ۔ جاہل۔ ایانے ۔ ناواقف ۔ انتر گت ۔ اپنے آپ کی حالت کے متعلق۔ دھیانے ۔ توجہی ۔ اپرنپر۔ لا محدود ۔ جسکی وسعت اعداد و شمار سے باہ رہے ۔ مکت دوآرا۔ راہ نجات ۔ (1) وسرئے ۔ بھلانے سے ۔ جم۔ کوتوال۔ الہیی ۔ جوہ ۔ نگرای ۔ تاک ۔ فن دوبارہ۔ گورمکھ۔ مرشد کے زریعے ۔ ۔ پریم تت۔ سب سے بلند حقیقت ۔ ویچارا۔ خیال۔ ڈیٹھا۔ دیکھا۔ اہنس۔ دن رات۔ سنجم۔ ضبط۔ سارا۔ بھاری (3) گربچنی ۔ کلام مرشد۔ ٹولہو۔ تلاش کرو۔ سنت سبھا۔ عاشقان الہٰی کے مجمع یا اککٹھ مین۔ گھر اپنا ۔ اپنا دل ۔ بہوڑ۔ دوبارہ ۔ گربھ مجھارا۔ جنم نہ لینا پڑے (4) سچ ۔ صدیوی سچ۔ تیرتھ ۔ زیارت گاہ ۔ تت وچارہو۔ حقیقت کو سمجھو ۔ جوہ ۔ نظر نگراں (5) داتا۔ سخی۔ دانا۔ جاننے والا۔ سو۔ وہ ۔ سبد سمانا ۔ کلام میں مجذوب ۔ بھے ۔ خوف (6) کائیا ۔ جسم ۔ پانچ تت۔ پانچ بنیادی مادیاتی حقیقتیں۔ چسنی ۔ پہچان کی ۔ آتم رام رام ہے آتم ۔ روح اور خدا آپس میں اشتراک رکھتے ہیں ۔ مراد درروح خدا کا ایک چھوٹا جز ہے ۔ سبد وچارا ہے ۔ اسکا پتہ کلام سے چلتا ہے (5) ست۔ سچ ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ کھما گہو۔ برداشت کرؤ۔ نستارا۔ فیصلہ (7) کوڑکپٹ ۔ جھوٹ اور جھگڑا۔ نندا۔ بدگوئی۔ انیکا۔ بیشمار۔ نرک مجھار۔ دوزخ میں (9) کان ۔ محتاجی ۔ موکے ۔ ختم ہوتا۔ باقی اعمال کے سزا کی باقیماندہ سزا۔ افریؤ۔ مغرور۔ بھار۔ بوجھ۔ افار۔ تکبر یا غرور (10) ساکت ۔ دنیاوی دولت کا دلدادہ (11) سوئی۔ وہی ۔ اپراپار۔ لا محدود (12) فن ۔ دوبارہ۔ پاپ۔ گناہ۔ موڑھ ۔ جاہل۔ اچیت۔ غافل ۔ پکار۔ یاد ۔ آہ وزاری (13) کرارا۔ سخت (14) ہونمے ۔ خود پسندی ۔ ممتا۔ اپناپن۔ وکھ ۔ زہر ۔ چھار ۔ راکھ (15) اکتھ ۔ جسکو بیان نہیں کیا جسکتا ۔ کتھو ۔ گہوا۔ منیہہ سمائی ۔ دلمیں بساؤ۔ ٹھاک رکھہو۔ روکو۔ گھراپنے ۔ ذہن نشین (16) اوٹ ۔ آسرا۔ پراتی ۔ پہچان کی۔ رام نام ۔ خدا کا نام۔ مت اُتم ۔ بلند سمھ (17)
ترجمہ:
اے جاہل بے شعور من ذہن نشین ہو اور اپنے اندر متوجو ہوکر کدا کو یاد کر۔ لالچ ترک کر اس لا محدود خدا سے رغبت رکھ اس طرح سے راہ نجات پائیگا (1) جس حقیقت خدا کو بھلا کر روحانی موت اپنی نگاہ رکھنے لگتی ہے سارے آرام و آسائش مٹ جاتے اور دکھ اپنے کلاوے میں لے لیتے ہیں اے دل خدا کا نام جو ست سچ اور حقیقت ہے یا درکھ دلمیں ذہن میں بسا بلند خیالی ہے(2) الہٰی نام سچ حق و حقیقت کی یاد وریاض کا لطف میٹھا ہے ۔ مرید مرشد ہونے سے اسکا لطف اپنے اندر دیدار ہونے لگتا ہے ۔ دن رات خدا کی محبت اور پریم پیار میں محور ہو۔ سچ وحقیقت سےیہی پیار ہے یہی عبادت وریاضت ہے اور نفس پر ضبط ہے (3) کلام مرشد کے ذریعے الہٰی نام یاد کرؤ۔ اور اسکا لطف صحبت و قربت پاکدامناں میں حاصل ہوتا ہے اور سبق مرشد پر عمل سے وہ روحانی منزل تلاش کرؤ تاکہ دوبارہ تناسخ میں نہ رہنا نصیب ہو (4) الہٰی حمدوثناہ ہی حقیقی زیارت ہے ۔ حقیقت کو سمجھو اور خدا سے پیار کرؤ۔ تاکہ بوقت آخرت موت کا خوف طاری نہ ہو (5) سچا مرشد سخاوت کرنیوالا سخی ہے دانشمند ہے ۔ اسکے دلمیں ہمیں خدا ایسا رہتا ہے وہ ہمیشہ حمدوثناہ خدا میں محو ومجذوب رہتے ہیں۔ جیسے مرشد اپنی صحبت و قربت عنایت کرتا ہے اسکا روحانی موت کا خوف وہراس مٹ جاتا ہے ۔ پانچ مادیاتی آمیزش سے یہ سر پر یا جسم پیدا کیا ہے ۔ الہٰی نام جو ایک بیش قیمت ہیرا ہے ۔ اسکی تلاش کرؤ کلام مرشد کے ذریعے سوچنے سمجھنے سے یہ سمجھ آتی ہے کہ آتما یعنی روح اور خدا کی آپس میں اشتراکیت ہے اور روح خدا کا ہی ایک جذ ہے (7) اے بھائیو سچ اور صبر میں زندگی گذارو مرید مرشد ہوکر برداشت کا مادہ پیدا کرؤ۔ اپنے دوسروں کی روحوں کو پہچانو ۔ مرشد کی صحبت و قربت میں اسکی تمیز و تفریق کا پتہ چلتا ہے (8) مادہ پرستوں کو جھوٹ اور فریب کا آسرا رہتا ہے ۔دن رات بیشمار برائیاں اور بد گوئیاں کرتے ہیں ۔ بغیریاد وریاض تناسخ میں پڑتے ہیں اور دوزخ پاتے ہیں (9) مادہ پرستوں کی روحانی موت کی محتاجی ختم نہیں ہوتی ۔ نہ فرشتہ موت کی سزا سے بچتے ہیں ۔ الہٰی منصف کی کئے ہوئے اعمال کی سزا کا بقائیا باقی رہتا ہے جو اس سے لیا ہے (10) وہ کونسا مادہ پرست ہے جسنے مرشد کے بغیر کامیابی حاصل کی ہے ۔ وہ خود پسندی میں دنیاوی سمندر میں غرق ہوتا ہے ۔ بغیر مرشد کامیابی حاصل نہیں ہوتی ۔ الہٰی یاد وریاض سے ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے (11) مرشد کا دیا ہوا کوئی مٹا نہیں سکتا جسے بخشتا ہے ۔ اسے کامیاب بناتا ہے موت و پیدائش کا عذاب نزدیک نہیں پھٹکتا ۔ دلمیں لا محدود خدا بستا ہے (12) مرشد کو بھلا کر تناسخ میں پڑتا ہے اور گناہگاریاں کرتا ہے ۔ مادہ پرست جاہل غفلت میں خدا کو یاد نہیں رکھتے عذاب و مصائب کے وقت تو خدا یاد کرتے ہیں (13) انسان پہلے سے کئے اعمالوں کے مطابق عذآب و آسائش پاتا ہے ۔ اسکا راز خدا کو ہی معلوم ہے ۔ جس نے یہ دیئے ہیں۔ اے انسان اسکا الزام کسی پر نہیں لگا سکتا یہ تو تیرے کئے اعمالوں کا ہی نتیجہ ہے ۔ (14) انسان خودی اور تکبر میں محسور ہوتا آئیا ہے اور اُمیدوں اور ارادوں میں بندھا رہتا ہے مگر میری میری کرنے کے باوجود ساتھ کس چیز کو لیکر چلتا ہے ۔ البتہ برائیوں اور بدیوں کی زہر اور راکھ بھر لیتا ہے (!5) اے انسانوں عبادت وریاضت کرؤ خدا کی جسکے اوصاف بیان سے باہر ہیں اور من کو من بساؤ۔ بھٹکتے من کو رود کع عذاب مٹانے کی توفیق مٹآنیوالا خدا عذاب مصائب مٹا دیگا (16) جس نے کامل مرشد اور خدا کا آسرا پالیا جسنے مرید مرشد ہوکر مرشد کے ذریعے خدا سے پیار کرنیکی سمجھ لے لی ۔ اے نانک۔ الہٰی نام سچ حق و حقیقت پر عمل پیرا ہوکر جاتا ہے خدا سے اپنی رحمت سے کامیاب بناتا ہے (17)
ماروُ مہلا ੧॥
سرنھِ پرے گُردیۄ تُماریِ ॥
توُ سمرتھُ دئِیالُ مُراریِ ॥
تیرے چوج ن جانھےَ کوئیِ توُ پوُرا پُرکھُ بِدھاتا ہے ॥੧॥
توُ آدِ جُگادِ کرہِ پ٘رتِپالا ॥
گھٹِ گھٹِ روُپُ انوُپُ دئِیالا ॥
جِءُ تُدھُ بھاۄےَ تِۄےَ چلاۄہِ سبھُ تیرو کیِیا کماتا ہے ॥੨॥
انّترِ جوتِ بھلیِ جگجیِۄن ॥
سبھِ گھٹ بھوگےَ ہرِ رسُ پیِۄن ॥
آپے لیۄےَ آپے دیۄےَ تِہُ لوئیِ جگت پِت داتا ہے ॥੩॥
جگتُ اُپاءِ کھیلُ رچائِیا ॥
پۄنھےَ پانھیِ اگنیِ جیِءُ پائِیا ॥
دیہیِ نگریِ نءُ درۄاجے سو دسۄا گُپتُ رہاتا ہے ॥੪॥
چارِ ندیِ اگنیِ اسرالا ॥
کوئیِ گُرمُکھِ بوُجھےَ سبدِ نِرالا ॥
ساکت دُرمتِ ڈوُبہِ داجھہِ گُرِ راکھے ہرِ لِۄ راتا ہے ॥੫॥
اپُ تیجُ ۄاءِ پ٘رِتھمیِ آکاسا ॥
تِن مہِ پنّچ تتُ گھرِ ۄاسا ॥
ستِگُر سبدِ رہہِ رنّگِ راتا تجِ مائِیا ہئُمےَ بھ٘راتا ہے ॥੬॥
اِہُ منُ بھیِجےَ سبدِ پتیِجےَ ॥
بِنُ ناۄےَ کِیا ٹیک ٹِکیِجےَ ॥
انّترِ چورُ مُہےَ گھرُ منّدرُ اِنِ ساکتِ دوُتُ ن جاتا ہے ॥੭॥
دُنّدر دوُت بھوُت بھیِہالے ॥
کھِنّچوتانھِ کرہِ بیتالے ॥
سبد سُرتِ بِنُ آۄےَ جاۄےَ پتِ کھوئیِ آۄت جاتا ہے ॥੮॥
کوُڑُ کلرُ تنُ بھسمےَ ڈھیریِ ॥
بِنُ ناۄےَ کیَسیِ پتِ تیریِ ॥
بادھے مُکتِ ناہیِ جُگ چارے جمکنّکرِ کالِ پراتا ہے ॥੯॥
جم درِ بادھے مِلہِ سجائیِ ॥
تِسُ اپرادھیِ گتِ نہیِ کائیِ ॥
کرنھ پلاۄ کرے بِللاۄےَ جِءُ کُنّڈیِ میِنُ پراتا ہے ॥੧੦॥
ساکت پھاسیِ پڑےَ اِکیلا ॥
جم ۄسِ کیِیا انّدھُ دُہیلا ॥
رام نام بِنُ مُکتِ ن سوُجھےَ آجُ کالِ پچِ جاتا ہے ॥੧੧॥
ستِگُر باجھُ ن بیلیِ کوئیِ ॥
ایَتھےَ اوتھےَ راکھا پ٘ربھُ سوئیِ ॥
رام نامُ دیۄےَ کرِ کِرپا اِءُ سللےَ سلل مِلاتا ہے ॥੧੨॥
بھوُلے سِکھ گُروُ سمجھاۓ ॥
اُجھڑِ جادے مارگِ پاۓ ॥
تِسُ گُر سیۄِ سدا دِنُ راتیِ دُکھ بھنّجن سنّگِ سکھاتا ہے ॥੧੩॥
گُر کیِ بھگتِ کرہِ کِیا پ٘رانھیِ ॥
ب٘رہمےَ اِنّد٘رِ مہیسِ ن جانھیِ ॥
ستِگُرُ الکھُ کہہُ کِءُ لکھیِئےَ جِسُ بکھسے تِسہِ پچھاتا ہے ॥੧੪॥
انّترِ پ٘ریمُ پراپتِ درسنُ ॥
گُربانھیِ سِءُ پ٘ریِتِ سُ پرسنُ ॥
اہِنِسِ نِرمل جوتِ سبائیِ گھٹِ دیِپکُ گُرمُکھِ جاتا ہے ॥੧੫॥
بھوجن گِیانُ مہا رسُ میِٹھا ॥
جِنِ چاکھِیا تِنِ درسنُ ڈیِٹھا ॥
درسنُ دیکھِ مِلے بیَراگیِ منُ منسا مارِ سماتا ہے ॥੧੬॥
ستِگُرُ سیۄہِ سے پردھانا ॥
تِن گھٹ گھٹ انّترِ ب٘رہمُ پچھانا ॥
نانک ہرِ جسُ ہرِ جن کیِ سنّگتِ دیِجےَ جِن ستِگُرُ ہرِ پ٘ربھُ جاتا ہے ॥੧੭॥੫॥੧੧॥
لفظی معنی:
گردیو ۔ مرشد فرشتے ۔ سرن ۔ سایہ ۔ پناہ۔ سمرتھ ۔ توفیق رکھنے والا۔ مراری ۔ اے خدا۔ چوج ۔ کھیل۔ تماشے ۔ بدھاتا۔ منصوبہ ۔ ساز۔ منصوبے تیار کرنیوالا (1) آو۔ آغاز عالم سے ۔ جگاد۔ زمانے کے دور میں۔ پرتپالا ۔ پرورش۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دلمیں۔ روپ ۔ شکل۔ انوپ۔ انوکھی ۔ نرالی ۔ دیالا ۔ مہربان۔ بھاوے ۔ چاہتا ہے ۔ تولے ۔ ویسے ہی ۔ چلاوے ۔ چلاتا ہے ۔ مراد کار چلاتا ہے ۔ کیا کماتا۔ تیرا پیدا کردہ ہے (2) انتر ۔ دلمیں ۔ جوت ۔ نور۔ بھلی اچھی ۔ جگجیون ۔ زندگیئے عالم ۔ تہولوئی ۔ تینوں لوگوں میں ۔ جگت پت۔ سارے عالم کے باپ (3) اپائے ۔ پیدا کرکے ۔ جیؤ ۔ روح۔ دیہی نگری ۔ جسمانی شہر۔ نودروازے ۔ نو ۔ دوکان ۔ ناک دوسواخ۔ دو آنکھیں وغیرہ۔ دسواں گپت ۔ ذہن (4) اگنیاسرالا۔ خوفناک آگ کی چارندیاں ۔ ہنسا۔ تشدد۔ محبت۔ لالچ۔ غصہ۔ دیکھو ماجھ کی وار محلہ (1) اسمیں ملوچ ہوکر انسان جلتا رہتا ہے ۔ بوجھے سبد نرالا۔ کلام متاثر ہو بیلاگ راہ کر۔ داجیہہ۔ جلتا ہے (5) اپ۔ آب ۔ پای۔ تیج ۔ آگ۔ دائی ۔ ہوا۔ پرتھمی۔ زمین۔ آکاسا۔ آسمان۔ تن میہہ۔ انمیں ۔ گھر ۔ ان پانچ مادیات پر مشتمل جسم۔ ستگر سبد۔ سچے مرشد کے کلا میں۔ رنگ راتا۔ محو ومجذوب۔ مائیا ۔ دنیاوی دولت ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ بھرتا۔ وہم و گمان (6) بھیجے ۔ متاثر ہوتا ہے ۔ سبد پتیجے ۔ کلام سے یقین لاتا ہے ۔ خوش ہوتا ہے ۔ بن ناوے ۔ سچ حق وحقیقت کے بغیر۔ ہلے ٹیک۔ آسرا۔ ٹیکیجے ۔ سکون پانا ۔ موہے ۔ لوتتا ہے ۔ ڈوت۔ دشمن۔ جاتا ۔ پہنچانا (7) دندر۔ شوری ۔ شور مچانے والے ۔ دوت۔ دشمن مراد اخلاق دشمن۔ احساس۔ بھوت ۔ ب دروح ۔ بھیحاے ۔ خوفناک۔ کھنچوتان ۔ جھگڑا لو ۔ بیتاے ۔ بدکار ۔ جو حساب یا جائز نہیں کرتے ۔ سبد سرت۔ کلام و ہوش۔ پت کھوئی ۔ عزت گنواتا ہے (7) گوڑ۔ جھوٹ ۔ کللر۔ شورہ ۔ تن ۔ جسم۔ بھم۔ راکھ ۔ پت۔ عزت۔ بادھے ۔ بندشوں ۔ غلامی ۔ جگ چارے ۔ چاروں عالموں میں ۔ جم کنکر ۔ فرشتہ موت کا خادم ۔ کال ۔ موت ۔ پرانا۔ پہچان کر لی (9) سزائی ۔ سزا۔ اپرادھی ۔ گناہگار۔ گت ۔ حالت۔ کرن پلاو۔ آہ وزاری ۔ بلاوے آہ و زاری کرتا ہے ۔ جیؤ کنڈی مین ۔ پراتا ہے ۔ جیسے کنڈی میں پھنسی مچھلی (10) اندھ وہیلا ۔ اندھا دکھی۔ پچ جاتا۔ خوآر ہوتا ہے (11) بیلی ۔ یاد و مددگار ۔ ایتے اوتھے ۔ ہر دو عالموں میں ۔ سللے سلل۔ پانی میں پانی (12) اوجھڑ ۔ گمراہ ۔ دکھ بھنجن۔ عذآب مٹا نیوالا۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ سکھاتا ۔ ساتھی ہے (13) گرکی بھگت۔ خدمت مرشد۔ پرانی ۔ اے انسان ۔ ۔ مہیش ۔ شوجی ۔ نہ جانی ۔ نہ سمجھی ۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر۔ نلکھئے ۔ سمجھیئے ۔ پچھاتا ۔ پہچان (14) پراپت حاصل۔ درسن ۔ دیدار ۔ پرسن ۔ چھوہ۔ ملاپ ۔ نرمل جوت ۔ پاک نور۔ سبائی ۔ ساری ۔ گھٹ ۔ دل ۔ ویپک ۔ چراغ ۔ گورمکھ جاتا ہے ۔ مرید مرشد ہوکر سمجھ آتی ہے (15) بھوجن ۔ کھانا گیان۔ علم ۔ تعلیم ۔ مہارس۔ بھاری لطف ۔ اندروز۔ میٹھا۔ مزیدار ۔ چاکھیا۔ لطف لیا۔ ۔ تن درسن ۔ ڈیٹھا۔ اسنے دیدار کیا۔ بیراگی ۔ پریمی ۔ من منسامار۔ دل ارادہ ترک کرکے ۔ سماتا ہے ۔ محوو مجذوب (16) ستگر سیویہہ۔ خدمت مرشد ے ۔ پردھانا۔ مقبول عالم ۔ ہر جس ۔ الہٰی حمد۔ خدا کی تعریف۔ ہرجن کی سنگت ۔ خادم خدا کا ساتھ صحبت۔ ستگر ہر پربھ جاتا ہے ۔ جس نے سچے مرشد کے سیلے سے خدا کی پہچان کرلی ۔
ترجمہ:
اے خدا میں تیرے زیر سایہ آگیا ہوں تو ہر طرح کی توفیق رکھتا ہے تو رحمان الرحیم ہے تو اخلاق دشمنوں کو ختم کرنیوالا ہے ۔ تیرے کھیل تماشے کوئی نہیں جانتا تو مکمل منصوبہ ساز ہے (1) تو آغاز عالم سے اورہر دور زماں پر ورش کرتا ہے ۔ تو ہر دلمیں بستا ہے تیری شکل وصورت نرالی اور انوکھی ہے ۔ تو رحمت کا خزانہ ہے تو جیسے چاہتا ہے دنیا کے کام چلاتا ہے ۔ یہ سارا عالم و قائنات تیری بنائی اور پیدا کی ہوئی ہے (2) زندگیئے علام کا نور ہر دلمیں روشن ہے ۔ ہر دل میں بس کر خود خدا اپنے آپ کا لطف اُٹھا رہا ہے ۔ یہ لطف سے خود ہی لطف اندوز ہو رہا ہے اور خود ہی ہے دے رہا ۔ تینوں عالموں کا باپ خدا موجود ہے تینوں عالموں میں ہے سب کو نعمتیں دے رہا (3) اس عالم کو پیدا کرکے ایک کھیل بنائیا ہے ۔ ہوا پانی آگ کے اندر وح بسائی ہے ۔ ایک جسم بنائیا ہے اور جسمانی شہر کے ناندر نودروازے لگادیئے ہیں ۔ اور دسواں دروازہ پوشیدہ رکھا ہے (4) اس عال میں بے رحمی محبت لالچ اور غصہ کی خوفناک ندیاں بہتی ہیں۔ مگر کوئی کلام مرشد اور مرید مرشد ہوکر اسکو سمجھتا ہے ۔ مادہ پرست دنیاوی دولت کے دلدادہ بدکاری اور بد عقلی میں اس آگ کی ندیوں میں گوتے کھاتے ہیں اور جلتے رہتے ہیں۔ جنکا محافظ مرشد ہوجاتا ہے وہ خدا سے پیار بناتا ہے (5)پانی آگ ہوا زمین آسمان کے مادیاتی آمیزش سے وجود جسمانی بنائیا ہے اور اسمیں نور الہٰی روح کو بسائیا ہے ۔ جو انسان ترک کرکے دنیاوی دولت کی ہوس۔ خودی اور وہم و گمان سچے مرشد کے کلام کو اپناتے ہیں ۔ خدا کے پیار میں محو ومجذوب ہو جاتے ہیں (6) جسکال دل کلام سے متاثر ہوجاتا ہے اور کلام میں ایمان و یقین لاتا ہے ۔ بغیر نام ست سچ و حقیقت سکون و تسکین نہیں پاتا ۔ اسکے اندر اخلاقی وروحانی چور موجود ہے جو اسکے گھر کو لوٹ رہا ہے کیونکہ مادہ پرست نے اس چور کی پہچان نہیں کی (7) جس انسان کے دل و دماغ میں شعور و غل مچانے والے خوفناک بدروحوں جیسے احساسات یا جذبات بد بستے ہوں اور ہر بدی اپنی طرف راغب کرتی ہو اور وہ سبق مرشد سے خالی رہ کر تناسخ میں پڑتا ہے ۔ اور عزت گنواتا اور برباد کرتا ہے (8) جھوٹ شورے کا ڈھیر اور جسم راکھ کا ڈھیر ہے ۔ اے انسان الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کے تجھے عزت و توقیر کے لئے حاصل ہوگی ۔ دنیاوی دولت کی غلامی میں کسی زمانے میں بھی نجات حاصل نہیں ہوئی سخت دل جمدوت یا فرشتہ موت نے تیری پہچان کر لی ہے (9) فرشتہ موت کا گرفتار شدہ انسان سزا پاتا ہے اور بد اعمال ہونے کی وجہ سے برا حال ہوتا ہے آہ وزاری و منت سماجت کرتا ہے ۔ جس طرح سے کنڈی مین پھسی ہوئی مچھی (10) دنیاوی دولت کی محبت میں مدہوش انسان فرشتہ موت یا منصف الہٰی کی گرفت میں آکر عذاب پاتا ہے اور اکیلا رہ جاتا ہے ۔ خدا کے نام سچ و حقیقت کے بغیر نجات دکھائی نہیں دیتی وسیلہ دکھائی نہیں دیتا ہر روز ذلیل و خوآر ہوتا ہے (11) سچے مرشد کے بغیر کوئی مددگار نہیں بنتا ۔ہر دو عالموں میں خدا ہی محافظ ہے اگر الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت بخشش و عنایت کرے تو خد امیں اسطرح محو و مجذوب ہو جاتا ہے جیسے پانی میں مل جانے اسے اسکی پہچان مٹ جاتی ہے (12) گمراہ مرید کو مرشد سمجھاتا ہے ۔ اور گمراہ کو راہ راست پر لاتا ہے ۔ ایسے مرشد کی ہر وقت خدمت کرؤ وہ عذآب مٹانیوالا خدا کا خدا دوست بنا دیتا ہے (13) اے انسان مرشد سے کیا پیار کرتا ہے ۔ اسکے پیار کی قدروقیمت کی سمجھ تو برہما وشنو اور شوجی کو بھی نہیں آئی ۔ سچا مرشد انسان عقل و ہوش سے بلند ہوتا ہے اسل ئے اسکی سمجھ کس طرح آئے ۔ جیسے بخشتا ہے وہی پہچان کرتا ہے (14) علم یا تعلیم پانا یا ذہن نشین کرنا بھاری پر لطف اور مزیدار ہے جسنے اسکا لطف اُٹھائیا اس نے دیدار خدا پائیا ۔ دیدار کرنے سے پیار ملتا ہے اور ارادے ختم کرکے انسان اسکے پریم پیار میں محو ومجذوب ہو جاتا ہے (15) جسکے دلمیں پریم ہے پیار ہے اسے دیار نصیب ہوتا ہے جس کے کلام مرشد سے پریم پیار ہے اسے چھوہ حاصل ہو جاتی ہے دن رات سارے لوگوں میں خدا کا پاک نور دکھائی دیتا ہے مرید مرشد ہوکر اپنے دلمیں الہٰی نور کا چراغ روشن دکھائی دیتا ہے (15) سچے مرشد کی جو خدمت کرتا ہے مقبول عام ہو جاتا ہے اور ہر دلمیں خدا کو بستے کو پہچانتے ہیں۔ اے نانک۔ تعریف خدا کی اور خادم خدا کی صحبت و ساتھ عنایت کر اے خدا جس نے خدا اور سچے مرشد کو پہچان لیا ہے ۔ (17)
ماروُ مہلا ੧॥
ساچے ساہِب سِرجنھہارے ॥
جِنِ دھر چک٘ر دھرے ۄیِچارے ॥
آپے کرتا کرِ کرِ ۄیکھےَ ساچا ۄیپرۄاہا ہے ॥੧॥
ۄیکیِ ۄیکیِ جنّت اُپاۓ ॥
دُءِ پنّدیِ دُءِ راہ چلاۓ ॥
گُر پوُرے ۄِنھُ مُکتِ ن ہوئیِ سچُ نامُ جپِ لاہا ہے ॥੨॥
پڑہِ منمُکھ پرُ بِدھِ نہیِ جانا ॥
نامُ ن بوُجھہِ بھرمِ بھُلانا ॥
لےَ کےَ ۄڈھیِ دینِ اُگاہیِ دُرمتِ کا گلِ پھاہا ہے ॥੩॥
سِم٘رِتِ ساست٘ر پڑہِ پُرانھا ॥
ۄادُ ۄکھانھہِ تتُ ن جانھا ॥
ۄِنھُ گُر پوُرے تتُ ن پائیِئےَ سچ سوُچے سچُ راہا ہے ॥੪॥
سبھ سالاہے سُنھِ سُنھِ آکھےَ ॥
آپے دانا سچُ پراکھےَ ॥
جِن کءُ ندرِ کرے پ٘ربھ اپنیِ گُرمُکھِ سبدُ سلاہا ہے ॥੫॥
سُنھِ سُنھِ آکھےَ کیتیِ بانھیِ ॥
سُنھِ کہیِئےَ کو انّتُ ن جانھیِ ॥
جا کءُ الکھُ لکھاۓ آپے اکتھ کتھا بُدھِ تاہا ہے ॥੬॥
جنمے کءُ ۄاجہِ ۄادھاۓ ॥
سوہِلڑے اگِیانیِ گاۓ ॥
جو جنمےَ تِسُ سرپر مرنھا کِرتُ پئِیا سِرِ ساہا ہے ॥੭॥
سنّجوگُ ۄِجوگُ میرےَ پ٘ربھِ کیِۓ ॥
س٘رِسٹِ اُپاءِ دُکھا سُکھ دیِۓ ॥
دُکھ سُکھ ہیِ تے بھۓ نِرالے گُرمُکھِ سیِلُ سناہا ہے ॥੮॥
نیِکے ساچے کے ۄاپاریِ ॥
سچُ سئُدا لےَ گُر ۄیِچاریِ ॥
سچا ۄکھرُ جِسُ دھنُ پلےَ سبدِ سچےَ اوماہا ہے ॥੯॥
کاچیِ سئُدیِ توٹا آۄےَ ॥
گُرمُکھِ ۄنھجُ کرے پ٘ربھ بھاۄےَ ॥
پوُنّجیِ سابتُ راسِ سلامتِ چوُکا جم کا پھاہا ہے ॥੧੦॥
سبھُ کو بولےَ آپنھ بھانھےَ ॥
منمُکھُ دوُجےَ بولِ ن جانھےَ ॥
انّدھُلے کیِ متِ انّدھلیِ بولیِ آءِ گئِیا دُکھُ تاہا ہے ॥੧੧॥
دُکھ مہِ جنمےَ دُکھ مہِ مرنھا ॥
دوُکھُ ن مِٹےَ بِنُ گُر کیِ سرنھا ॥
دوُکھیِ اُپجےَ دوُکھیِ بِنسےَ کِیا لےَ آئِیا کِیا لےَ جاہا ہے ॥੧੨॥
سچیِ کرنھیِ گُر کیِ سِرکارا ॥
آۄنھُ جانھُ ‘نہیِ’ جم دھارا ॥
ڈال چھوڈِ تتُ موُلُ پراتا منِ ساچا اوماہا ہے ॥੧੩॥
ہرِ کے لوگ نہیِ جمُ مارےَ ॥
نا دُکھُ دیکھہِ پنّتھِ کرارےَ ॥
رام نامُ گھٹ انّترِ پوُجا اۄرُ ن دوُجا کاہا ہے ॥੧੪॥
اوڑُ ن کتھنےَ سِپھتِ سجائیِ ॥
جِءُ تُدھُ بھاۄہِ رہہِ رجائیِ ॥
درگہ پیَدھے جانِ سُہیلے ہُکمِ سچے پاتِساہا ہے ॥੧੫॥
کِیا کہیِئےَ گُنھ کتھہِ گھنیرے ॥
انّتُ ن پاۄہِ ۄڈے ۄڈیرے ॥
نانک ساچُ مِلےَ پتِ راکھہُ توُ سِرِ ساہا پاتِساہا ہے ॥੧੬॥੬॥੧੨॥
لفظی معنی:
ساچے صاحب۔ صدیوی سچے آقا۔ سر جنہار۔ ساز گار عالم ۔ جن دھر چکر دھرے ویچارے ۔ جس نے گول زمین بڑی عقل و تیز سے اُٹھائیا ہے ۔ کرتا۔ کرتار۔ کرنیوالا ۔ کر کر دیکھے ۔ پیدا کرکے نگرانی کرتا۔ ساچا۔ صدیوی ۔ دیپرواہا۔ بے محتاج ۔ (1) ویکی ویکی ۔ علیحدہ ۔ علیحدہ ۔ جنت۔ جاندار۔ مخلوق ۔ دو پندی ۔ دوسبق۔ دو اعظموں ۔ راہ ۔ راستے ۔ طریقے ۔ لاہا ۔ فائدہ (2) بدھ ۔ طرز زندگی ۔ بھرم بھلانا۔ وہم و گمان میں گمراہ۔ وڈی ۔ رشوت۔ اُگاہی ۔ شہادت ۔ درمت ۔ بدعقلی ۔ سچ نام۔ ست ۔ سچ ۔ حق و حقیقت ۔ گل پھاہا۔ گلے کا پھندہ (3) سمرت۔ ہندودھارمک کتابیں جنکی تعداد (2) شاشتر جنکی تعداد چھ ہے ۔ پرانا ۔ جنکی تعداد 18 ہے ۔ واد وکھانیہہ۔ جھگڑے بحث ۔مباحثے بیان کرتا ہے ۔ تت۔ اصلیت۔ سچ سچے ۔ سچ رہا ہے ۔ سچ پاک لوگوں کا سچا اصلی حقیقی طرز زندگی ہے (4) دانا۔ جاننے والا۔ سچ پراکھا۔ حقیقت شناش۔ اصلیت سمجھنے والا۔ ندر۔ نگاہ شفقت۔ گورمکھ ۔ مرشد کی وساطت سے ۔ سبد ملاہا ہے ۔ کلام کی تعریف کرتا ہے (5) کیتی ۔ کتنے ہی ۔ انت۔ آخر۔ الکھ ۔ جو سمجھ سے باہر ہے ۔ لکھائے ۔ سمجھائے ۔ اکتھ کتھا بدھ تاہا ہے ۔ اس ناقابل بیان کو بیان اسی کی عقل سے ہوتی ہے (6) واجیہہ۔ باجے بجتے ہیں۔ وادھائے ۔ بدھائیاں ملتی ہیں۔ سوہلڑے ۔ خوشی کے گیت ۔ اگیانی ۔ بے علم ۔ سر پر ۔ ضرور۔ کرت۔ اعمال۔ ساہا۔ موت ۔ مقرر کیا ہوا وقت (7) سنجوگ و جوگ ۔ ملاپ اور جدائی۔ نرالے ۔ انوکھے ۔ بیلاگ ۔ سیل۔ شرافت ۔ نیکی۔ سناہا زرہ بکتر (8) نیکے ۔ نیک۔ اچھے ۔ ساچے ۔ صدیوی سچ واپاری ۔ سودا گر۔ خریدار۔ وکھر ۔ سودا۔ دھن ۔ سرمایہ۔ اوماہا۔ جوش و خروش ۔ اُتشاہ (9) کاچی نیودی ۔ کم اہمیت والات ۔ ٹوٹا ۔ گھاٹا۔ پربھ بھاوے ۔ خدا چاہتا ہے ۔ پیار کرتا ہے ۔ صابت پوری ۔ راست ۔ سرمایہ ۔ چوکا ۔ ختم ہوا۔ پھاہا ۔ پھندہ ۔ غلامی (10) بھانے ۔ رضا۔ مرضی۔ دوبے ۔ دوئی ۔ دویش ۔ دوسروں کا آسرا ۔ اندھلے ۔ بے عقل۔ مت۔ سمجھ ۔ عقل ۔ اندھلی ۔ بندھی ۔ آئے گیا۔ آواگون ۔ تناسخ ۔ تاہا۔ اسے (11) سچی کرنی ۔ نیک اعمال۔ سرکار۔ سر پرستی ۔ رہنمائی ۔ تت مول۔ بنیادی حقیقت ۔ اصلیت ۔ دھارا۔ راہ ۔ اصول۔ من ساچا اوماہا ہے ۔ دلمیں سچا جوش و خروش (13) ہر کے لوگ ۔ خدا پرست۔ پنتھ کرارے ۔ دشوار گذار راستے ۔ پوجا۔ پرستش۔ دوجا ۔ علاوہ (14) اوڑ۔ آخر۔ کتھنے ۔ بیان ۔ صفت۔ تعریف۔ بھاویہہ۔ چاہتا ہے ۔ رجائی۔ رضآ میں۔ درگیہہ۔ عدالت الہٰی ۔ پیدھے ۔ پہنائے ۔ خلعتیں۔ سہیلے ۔ آسانی سے ۔ حکم فرمان۔ (15) کیا کہیئے ۔ کچھ کہہ نہیں سکتے ۔ کتھیہہ۔ کہتے ہیں۔ گھنیرے ۔ بہت زیادہ۔ انت۔ اخر۔ ساچ حقیقت ۔ پت راکھو۔ عزت بچاؤ۔
ترجمہ:
اے کارساز کرتار علام کے پیدا کرنیوالے میرے سدیوی سچے آقا جسنے گول آکاروالی زمین کا چکر بنایا ہے مراد گھمائیا ہے وہ خؤد اسے بنا کر نگرانی کرتا ہے اور بے محتاج ہے دست نگر نہیں (1) خدا نے طرح طرح کی مخلوق پیدا کی ہے ۔ دو طرح کی پندآموزی سے دوراستے بنا دیئے ۔ مگر کامل مرشد کے بغیر نجات حاصل نہیں ہوتی سچے نام سچ حق و حقیقت کی یاد وریاض ہی منافع بخش ہے (2) خودی پسند مرید من مزہبی کتابوں کا مطالعہ کرتا ہے ۔ طریقہ کار نہیں سمجھتا۔ سچ ۔ حق ۔ حقیقت کو نہیں سمجھتا وہم و گمان میں گمراہ ہے ۔ رشوت خوری کرکے شہادت دیتے ہیں۔ بد عقلی کا پھندہ گلے پڑا رہتا ہے (3) بندومذہب یا مذہبی کتابیں پڑھتا ہے بحث مباحچے کرتا ہے حقیقت و اسلیت کی سمجھ ہیں۔ بغیر کامل مرشد حقیقت و اصلیت دستیاب نہیں سچ ست پاک لوگوں (کی) کا سچا صحیح حقیقی اصلی طرز زندگی ہے (4) عام لوگ دوسروں سے خدا کی تعریف منکر حمدوثنا ہ کرتے ہیں مگر خدا سب کے دل کا رازہدان ہے وہ دانشمند ہے جانتا ہے حقیقت کی پہچان کرتا ہے ۔ جن پر اپنی نظر عنایت و شفقت کرتا ہے وہ مرشد کے وسیلے سے وہ کلام دلمیں بساتے ہین (5) سن سن کر بیشمار لوگ کلام کہتے ہیں سن کر کہتے تو ہیں مگر اسکے اوصاف کو نہیں سمجھتے ۔ جسے خدا جو آنکھوں سے اوجھل ہے اپنے آپ کا دیدار دیتا ہے اسے اپنی ایسی سمجھ عنایت کرتا ہے جس سے خدا کی بیان سے باہر بیان بیان کرتا ہے (6) بموقعہ پیدائش خوشیاں منائی جاتی ہے ۔بے علم لوگ خوشی کے گیت گاتے ہیں۔ جو پیدا ہوا ہے موت بھی اسکے لئے لازم ہے ۔ اسکے کئے اعمال کی مطابق وقت مقررہ اسکے اعمالنامے میں درج ہو جاتا ہے (7) خدا نے ملاپ و جدائی خود بنائی ہے ۔ دنیا پیدا کرکے عذآب و آسائش بھی دیا۔ مگر جو مریدان مرشد ہوکر شرافت اور نیکی کا زرہ بکترپہن لیا وہ عذآب و آسائش سے بیباک و بیلاگ ہوگئے (8) اچھے پارسا نیک لوگ جو سچے خڈا کے سچ حق وحقیقت کے سوداگر ہیں مرشد کے خیالات و درس کے مطابق جسکے دامن میں سچا سودا ہو جو ایک قیمتی سرمایہ ہے وہ روحانی وذہنی خوشنودی حاصل کرتا ہے (9) کیمنی خریداری سے گھاٹا پڑتا ہے ۔ الہیی رضا کی مطابق مرید مرشد ہوکر جو روحانی واخلاقی سوداگری کرتا ہے ۔ اسکا سرمایہ صبح سلامات رہتا ہے اور روحانی واخلاقی موت کا پھندہ ختم ہو جاتا ہے (10) سارے اپنی مرضی کی مطابق بات کرتے ہیں مرید من خدا کے علاوہ دوسری اعراض کو مقاصد کو مقاصد کو لیکر بات کرتے ہیں۔ خدا کے متعلق بات کرنا نہیں جانتا۔ ناشناس حقیقت و عقل سے بےبہرہ بد عقل آواگون و تناسخ میں عذآب پاتا ہے (11) انسان عذآب کی گرفت میں پیدا ہوتا ہے عذآب میں ہی فوت ہو جاتا ہے ۔ بغیر سایہ و پناہ مرشد کے عذآب نہیں مٹتا ۔ دکھ میں پیدا ہوکر دکھ کیا ساتھ لیکر گیا (12) سچے پاک اعمال مرشد کی رہنمائی سے ملتے ہیں۔ آواگون مٹ جاتا ہے اور روحانی واخلاقی موت کا ساہمنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔ جو انسان شاخوں کو چھوڑ کر بنیادی حقیقت کی پہچان کرتا ہے ۔ اسکے دول و دماغ میں (سچ) سچی صدیوی خوشنودی اور خوشیو ں کے بلوے پیدا ہوتے ہیں (13) خدائی خدمتگاروں کو نہ فرشتہ موت کی کوفت پہنچاتا ہے نہ عذآب کا منہ دیکھنا پڑتا ہے نہ دشوار گذار راستے طے کرنے پڑتے ہیں انکے دلمیں الہٰی نام سچ حق وحقیقت بستی ہے اور نہ کسی دوسرے واقع کا سہمنا ہوتا ہے (14) اے خدا تیری حمدوثناہ ختم نہیں ہوتی جیسے تیری مرضی اور ضا ہے وہ آسانی سے تیرے بارگاہ میں خلعتیں پاتے ہیں تیری رضا و فرمان سے (15) اے خدا بیشمار تیری اوصاف بیانی کرتے ہین مگر تیرے اوصاف اتنے ہیں کہ آخر نہیں اے خدا تو بڑوں سے بھی بڑا ہے ۔ تو بادشاہوں کا بادشاہ ہے اے خدا نانک تیرا صدیوی نام ست سچ حق و حقیقت ملے یہ میری عزت رکھ ۔
ماروُ مہلا ੧ دکھنھیِ ॥
کائِیا نگرُ نگر گڑ انّدرِ ॥
ساچا ۄاسا پُرِ گگننّدرِ ॥
استھِرُ تھانُ سدا نِرمائِلُ آپے آپُ اُپائِدا ॥੧॥
انّدرِ کوٹ چھجے ہٹنالے ॥
آپے لیۄےَ ۄستُ سمالے ॥
بجر کپاٹ جڑے جڑِ جانھےَ گُر سبدیِ کھولائِدا ॥੨॥
بھیِترِ کوٹ گُپھا گھر جائیِ ॥
نءُ گھر تھاپے ہُکمِ رجائیِ ॥
دسۄےَ پُرکھُ الیکھُ اپاریِ آپے الکھُ لکھائِدا ॥੩॥
پئُنھ پانھیِ اگنیِ اِک ۄاسا ॥
آپے کیِتو کھیلُ تماسا ॥
بلدیِ جلِ نِۄرےَ کِرپا تے آپے جل نِدھِ پائِدا ॥੪॥
دھرتِ اُپاءِ دھریِ دھرم سالا ॥
اُتپتِ پرلءُ آپِ نِرالا ॥
پۄنھےَ کھیلُ کیِیا سبھ تھائیِ کلا کھِنّچِ ڈھاہائِدا ॥੫॥
بھار اٹھارہ مالنھِ تیریِ ॥
چئُرُ ڈھُلےَ پۄنھےَ لےَ پھیریِ ॥
چنّدُ سوُرجُ دُءِ دیِپک راکھے سسِ گھرِ سوُرُ سمائِدا ॥੬॥
پنّکھیِ پنّچ اُڈرِ نہیِ دھاۄہِ ॥
سپھلِئو بِرکھُ انّم٘رِت پھلُ پاۄہِ ॥
گُرمُکھِ سہجِ رۄےَ گُنھ گاۄےَ ہرِ رسُ چوگ چُگائِدا ॥੭॥
جھِلمِل جھِلکےَ چنّدُ ن تارا ॥
سوُرج کِرنھِ ن بِجُلِ گیَنھارا ॥
اکتھیِ کتھءُ چِہنُ نہیِ کوئیِ پوُرِ رہِیا منِ بھائِدا ॥੮॥
پسریِ کِرنھِ جوتِ اُجِیالا ॥
کرِ کرِ دیکھےَ آپِ دئِیالا ॥
انہد رُنھ جھُنھکارُ سدا دھُنِ نِربھءُ کےَ گھرِ ۄائِدا ॥੯॥
انہدُ ۄاجےَ بھ٘رمُ بھءُ بھاجےَ ॥
سگل بِیاپِ رہِیا پ٘ربھُ چھاجےَ ॥
سبھ تیریِ توُ گُرمُکھِ جاتا درِ سوہےَ گُنھ گائِدا ॥੧੦॥
آدِ نِرنّجنُ نِرملُ سوئیِ ॥
اۄرُ ن جانھا دوُجا کوئیِ ॥
ایکنّکارُ ۄسےَ منِ بھاۄےَ ہئُمےَ گربُ گۄائِدا ॥੧੧॥
انّم٘رِتُ پیِیا ستِگُرِ دیِیا ॥
اۄرُ ن جانھا دوُیا تیِیا ॥
ایکو ایکُ سُ اپر پرنّپرُ پرکھِ کھجانےَ پائِدا ॥੧੨॥
گِیانُ دھِیانُ سچُ گہِر گنّبھیِرا ॥
کوءِ ن جانھےَ تیرا چیِرا ॥
جیتیِ ہےَ تیتیِ تُدھُ جاچےَ کرمِ مِلےَ سو پائِدا ॥੧੩॥
کرمُ دھرمُ سچُ ہاتھِ تُمارےَ ॥
ۄیپرۄاہ اکھُٹ بھنّڈارےَ ॥
توُ دئِیالُ کِرپالُ سدا پ٘ربھُ آپے میلِ مِلائِدا ॥੧੪॥
آپے دیکھِ دِکھاۄےَ آپے ॥
آپے تھاپِ اُتھاپے آپے ॥
آپے جوڑِ ۄِچھوڑے کرتا آپے مارِ جیِۄائِدا ॥੧੫॥
جیتیِ ہےَ تیتیِ تُدھُ انّدرِ ॥
دیکھہِ آپِ بیَسِ بِج منّدرِ ॥
نانکُ ساچُ کہےَ بیننّتیِ ہرِ درسنِ سُکھُ پائِدا ॥੧੬॥੧॥੧੩॥
لفظی معنی:
کائیا نگر۔ جسمانی شہر۔ گڑھ ۔ قلعہ ۔ ساچا۔ صدیوی سچ مراد خدا۔ گگنندر۔ گگن ۔ آسمان اندر۔ جسم کے بلند ترین حصے ۔ ذہن ۔ استھر ۔ مستقل طور پر ۔ تھان۔ مقام ۔جگہ۔ نرمائل۔ پاک۔ آپے آپ ۔ از خود۔ اپائیند۔ پیدا کرتا ہے (1) کوٹ ۔۔ چاردیواری ۔ قعلے ۔ چھجے ۔ چھتڑے ۔ ہٹنالے ۔ ساتھ ساتھ دکانیں مراد بازار۔ لیوے ۔ لیتا ہے ۔ وست سماے ۔ ایشا کی سنبھال کرتا ہے ۔ بجر کپاٹ۔ سخت دروازے ۔ جڑے ۔ لگے ہوئے اجڑ جانے بند کرنے جانتا ہے ۔ گر سبدی۔ کالم مرشد (2) بھیتر کوٹ۔ قلعے کے اندر۔ گچا۔ غار۔ گھر جائی ۔ جائے رہائش۔ نوگھر ۔ نو دروازے ۔ تھاپے ۔ قائم کئے ۔ حکم رجائی ۔ اپنے زیر فرمان پرکھ ۔ خدا۔ الیکھ۔ تحریر سے باہر۔ سمجھ سے بعید۔ اپاری ۔ لامحدود ۔ دسویں۔ دسویں جگہ ۔ الکھ لکھا یندا۔ اس سمجھ سے باہر ہستی کو کی بابت سمجھات اہے (2) پؤن پانی اگنی اک واسا۔ ان ہوا پانی آگ وغیرہ مادیات پر مشتمل جسم میں واحد خدا بستا ہے ۔ بلدی ۔ جلتی آگ ۔ جل نورے ۔ پانی سے بجھ جاتی ہے ۔ جل تدھ ۔ سمندر (3) دھرتی اپائے ۔ زمین پدائے ۔ دھری دھرم سالہ ۔ فرض کی دائیگی کے لئے بمقام ۔ اتپت پرلؤ۔ پیدائش و فناہ ۔ نرالا۔ بیلاگ ۔ پونے ۔ سانوں ۔۔ کالا ۔ طاقت ۔ ڈھایندا۔ مٹاتا ہے (5) بھار اٹھارہ ۔ ساری سبزہ زار۔ پرای کہاوت کے مطابق اگر ہر قسم کے پورے اور درختوں کا ایک پتہ لیا جائے اور اکھٹے کرکے تو لیں تو اٹھارہ بھار وزن ہوجاتا ہے جبکہ ایک بھار پانچ میں کچایا ۔ سیر کا ہوتا ہے ۔ مالن ۔ پھول بھینٹ کرنے والی ۔ پسک ۔ چراگ۔ سس۔ چاند۔ سور۔ سورج (6) پنکھی۔ پرندے ۔ پنچ ۔ پانچ مراد۔ انسان جسم کے و جذ جنہیں تحصیل علم کیا جاتا ہے ۔ گیان ۔ اندرے ۔ دھاویہہ۔ بھٹکتے ۔ سپھلیؤ۔ پھلدار ۔ پرکھ ۔ درخت۔ شجر ۔ انمرت ۔ پھل۔ آب حیات پھل ۔ یا نتیجہ ۔ ہرس ۔ الہٰی لطف ۔ چوگ ۔ آب دوانہ ۔ گچگایندا۔ چنتا ہے (7) جھمل۔ بھاری چمک دمک سے ۔ جھلکے ۔ روشنی دیتا ہے بجلی گینارا۔ آسمای بجلی ۔ چہن ۔ نشانی ۔ شکل ۔ پور۔ رہیا۔ بستا ہے ۔ من بھائیدا۔ دل کو پیار (8) پسری ۔ پھیلی ۔ کرن ۔ نور۔ روشنی ۔ جوت اخیالا۔ نور کی روشنی ۔ دیالا۔ مہربان۔ انحد۔ لگاار۔ رنجھنکار۔ میٹھی آواز ۔ سدادھن۔ ہمیشہ سر کے ساتھ۔ نربھؤ کے گھر وائید۔ ۔ بیخوف کے دلمیں بجتا ہے (9) انا حد واجے ۔ روحانی وذہنی سنگیت و ساز کی دھنیں بجتی ہیں۔ بھرم بھؤ۔ بھٹک اور خوف پربھ چھاجے ۔ سایہ کرتا ہے ۔ گورمکھ جاتا ۔ مرشد کے ذریعے پہچان آتی ہے (10) آونرنجن۔ آغاز سے پاک۔ نرمل۔ بیلاگ۔ بے واسطہ ۔ سوئی۔ وہی ۔ ایکنکار۔ واحد خدا۔ من بھاوے ۔ دل کو پیار۔ ہونمے گربھ ۔ خودی اور غرور (11) انمرت پیا آب حیات نوش کیا۔ دوآ ۔ تییا۔ دوسرا۔ تیسرا ۔ خدا کے علاوہ ۔ اپر پرنپر۔ نہایت وسیع شمار سے باہر ۔ پرکھ ۔ تمیز و تحقیق (12) گیان دھیان ۔ علم و توجہ ۔ سچ ۔ خدا ۔ گہر گنھیر۔ نہایت۔ دانشمند اور سنجیدہ یا مستقل مزاج ۔ چیرا۔ دامن۔ پھیلاؤ۔ جاپے ۔ مانگتا ہے ۔ کرم ۔ بخشش (13) کرم۔ اعمال۔ دھرم ۔ فرائض۔ ہاتھ ۔ اختیار ۔ اکھٹ ۔ کم نہ ہونیوالے ۔ بھنڈارے ۔ خزانے ۔ ذخیرے ۔ دیال کرپال۔ رحمان الرحیم۔ (14) تھاپ ۔ پیدا ۔ اُتھاپے ۔ مٹاتا ہے ۔ جوڑ ۔ ملاپ ۔ وچھوڑے ۔ جدا کرے ۔ جیوا یئد۔ زندگی بخشتا ہے (15) جیتی ۔ جتنی ۔ تیتی ۔ اتنی ۔ بیس ۔ بیٹھکر ۔ بج مندر۔ پختہ گھر میں۔
ترجمہ:
جسمانی شہر ایک شہر ہے اور اس شہر میں ایک قلعہ ہے صدیوی سچا خدا اسکی اوپر لی منزل مراد ذہن یا جسے دسواں دروازہ کہتے ہیں بستا ہے ۔ وہ پاک و پائس کا ٹحکانہ صدیوی اسمیں ہے ۔ جو اسنے از خود پیدا کیا اور بنائیا ہے (1) اس جسمانی قلعے کے اندر چھجے دکانیں اور بازار ہیں جن میں خدا خود سودا خریدتا ہے اور سنبھال بھی کرتا ہے ۔ ناہیت سخت دروازے لگے ہوئے ہیں جو ہی انہیں بند کرنا جانتا ہے جو کلام مرشد سے کھلواتا ہے (2) اس جسم نما قلعے کے اندر ایک گچھا یا غار ہے اس غار میں پرما تمانے اپنی جائے رہائش بنائی ہوئی ہے ۔ خدا نے اپنی رضا و فرمان سے نوگھر بنا رکھے ہیں دسویں گھر میں ہر جائی تحریر سے بے نیاز پوشیدہ طور پر جو اعداد و شمار سے بعید ہے خود بستا ہے جو سمجھ سے باہر ہے ظہور پذیر کرتا ہے (3) ہوا پانی اور آگ وغیرہ سبھ کو یکجا کر دیا یہ کھیل اور تماشہ خود ہی کرتا ہے ۔ جو جلتی آگ پانی سے بجھ جاتی ہے وہ آگ اسنے سمند رمیں بسا رکھی ہے (4) زمین بنا کر اسے فرائض کی ادائیگی کے لئے ایک مقام بنایا ہے ۔ عالم کو پیدا کرنیوالا اور مٹانیوالا ہے خود خدا تاہم اس پیدائش اور فناہ سے بے نیاز ہے خدا سانسوں کا اسنے ایک کھیل بنائیا ہے ۔ ہر جا اور ایک لئے طاقت جب کھینچ لیتا ہے تو یہ قلعہ گر جاتا ہے (5) سبزہ زار سارے عالم کا اے خدا تیرے لئے ایک مالن ہے ۔ چلتی ہوا تجھ کو چور پنکھا جھلاقی ہے ۔ چاند اور سورج چراغ دو تونے بنائے ہیں اور چاند سورج کی کرنوں سے ہے روشن ہو رہا (6) جیسے پھلدار درخت کے پھل میٹھے ہو جاتے ہیں تو پرندے اڑکر باہر نہیں جاتے۔ مرید مرشد روحانی سکون میں راہ کر الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے تو خدا انہیں خود ہی الہٰی نام سچ وحق کے آب و دانے کا پر لطف کھانا کھلاتا ہے (7) الہٰی نور سے جب خدا ذہن کو روشن کر دیتا ہے تو اسکی اب و تاب کی برابر نہ چاند نہ تاروں نہ سورج کی کرنیں نہ آسمانی بجلی کرتی ہے ۔ میں اس بیان سے باہر کو بیان کر رہا ہوں جو سب میں بستا ہے اور دل کا پیارا ہے (8) جس کے دلمیں الہٰی نور کی کرن روشنی دیتی ہے اسکے دل و دماغ کو پر نور کر دیتی ہے ذہن روحانی اور اخلاقی طور پر پاک ہو جاتا ہے یہ کھیل رحمان الرحیم خداوند کریم خود ہی کر کر دیکھتا ہے اسکے ذہن میں روحانی سنگیت کا ساز بجنے لگتا ہے اور بیخوفی کا عالم چھا جاتا ہے (9) اسکے دلمیں لگاتار صفت صلاھ کے گیت ہوتے ہیں اسکے بھٹکن اور خوف دور ہو جاتا ہے ۔ اسے یہ سمجھ آجاتی ہے کہ سارے عالم پر خدا کا سایہ ہے ۔ یہ پہچان اور سمجھ مرید مرشد ہوکر آتی ہے ۔ وہ خدا کے در پر حمدوچناہ کرتا اچھا لگاتا ہے (10) اسے یہ سمجھ آجاتی ہے کہ آغاز عالم سے خود ہی ایک بیداغ اور پاک ہستی ہے اسکا کوئی ثانی نہیں واحد خدا ہی اسکے دلمیں بستا ہے اور خود کو محبوب بناتا ہے اور غرور اور تکبر دل اپنے سے گنواتا ہے (11) جسے مرشد نے آب حیات انسانی زندگی کو روحانی واخلاقی بنانیوالا الہٰی نام سچ حق وحقیقت اور ست عنایت کیا اسے دوسرے کسی سے عرض و غایت اور واسطہ نہیں رہتا ۔ واحد خدا ہی جو نہایت وسیع اور لا محدود ہے ۔ انسان کے اعمالوں کی تحقیق و تفتیش کے بعد اپنا تا ہے (12) اے خدا۔ تیرے علم توجہی سنجیدگی دور اندیشی اور حقیقت و دامن کی کسی کو خبر نہیں۔ جتنی مخلوقات عالم میں ہے تجھ سے دعا و خیر مانگتی ہے ۔ مگر جس پر تیری بخشش ہے وہی پاتا ہے (13) اے خدا اعمال و فراءج کا تو مالک ہے ۔ تو بیشمار ذخیروں اور خزانوں کا مالک ہے ۔ تو صدیوی رحمان الرحیم ہے خود ہی اپنی صحبت و قربت دیتا ہے (14) خود نگرانی کرتا ہے اور کراتا ہے خود پیدا کرتا ہے اور خؤد ہی اسے مٹاتا ہے ۔ خود ہی جدائی دیتا ہے اور خود ہی ساتھ ملتا ہے ۔ خود ہی موت روحانی دیتا ہے خود زندگی اخلاقی و روحانی بناتا ہے (15) جتنی ہیں مخلوقات عالم میں اے خدا تیرے فرمان میں ہیں۔ اپنے پختہ جسمانی محلوں میں بیٹھا سب کی نگرانی کرتا ہے نانک سچی عرض گذارتا ہے سچے صدیوی خدا کے ملاپ سے سکھ نصیب ہوتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
درسنُ پاۄا جے تُدھُ بھاۄا ॥
بھاءِ بھگتِ ساچے گُنھ گاۄا ॥
تُدھُ بھانھے توُ بھاۄہِ کرتے آپے رسن رسائِدا ॥੧॥
سوہنِ بھگت پ٘ربھوُ دربارے ॥
مُکتُ بھۓ ہرِ داس تُمارے ॥
آپُ گۄاءِ تیرےَ رنّگِ راتے اندِنُ نامُ دھِیائِدا ॥੨॥
ایِسرُ ب٘رہما دیۄیِ دیۄا ॥
اِنّد٘ر تپے مُنِ تیریِ سیۄا ॥
جتیِ ستیِ کیتے بنۄاسیِ انّتُ ن کوئیِ پائِدا ॥੩॥
ۄِنھُ جانھاۓ کوءِ ن جانھےَ ॥
جو کِچھُ کرے سُ آپنھ بھانھےَ ॥
لکھ چئُراسیِہ جیِء اُپاۓ بھانھےَ ساہ لۄائِدا ॥੪॥
جو تِسُ بھاۄےَ سو نِہچءُ ہوۄےَ ॥
منمُکھُ آپُ گنھاۓ روۄےَ ॥
ناۄہُ بھُلا ٹھئُر ن پاۓ آءِ جاءِ دُکھُ پائِدا ॥੫॥
نِرمل کائِیا اوُجل ہنّسا ॥
تِسُ ۄِچِ نامُ نِرنّجن انّسا ॥
سگلے دوُکھ انّم٘رِتُ کرِ پیِۄےَ باہُڑِ دوُکھُ ن پائِدا ॥੬॥
بہُ سادہُ دوُکھُ پراپتِ ہوۄےَ ॥
بھوگہُ روگ سُ انّتِ ۄِگوۄےَ ॥
ہرکھہُ سوگُ ن مِٹئیِ کبہوُ ۄِنھُ بھانھے بھرمائِدا ॥੭॥
گِیان ۄِہوُنھیِ بھۄےَ سبائیِ ॥
ساچا رۄِ رہِیا لِۄ لائیِ ॥
نِربھءُ سبدُ گُروُ سچُ جاتا جوتیِ جوتِ مِلائِدا ॥੮॥
اٹلُ اڈولُ اتولُ مُرارے ॥
کھِن مہِ ڈھاہِ پھیرِ اُسارے ॥
روُپُ ن ریکھِیا مِتِ نہیِ کیِمتِ سبدِ بھیدِ پتیِیائِدا ॥੯॥
ہم داسن کے داس پِیارے ॥
سادھِک ساچ بھلے ۄیِچارے ॥
منّنے ناءُ سوئیِ جِنھِ جاسیِ آپے ساچُ د٘رِڑائِدا ॥੧੦॥
پلےَ ساچُ سچے سچِیارا ॥
ساچے بھاۄےَ سبدُ پِیارا ॥
ت٘رِبھۄنھِ ساچُ کلا دھرِ تھاپیِ ساچے ہیِ پتیِیائِدا ॥੧੧॥
ۄڈا ۄڈا آکھےَ سبھُ کوئیِ ॥
گُر بِنُ سوجھیِ کِنےَ ن ہوئیِ ॥
ساچِ مِلےَ سو ساچے بھاۓ نا ۄیِچھُڑِ دُکھُ پائِدا ॥੧੨॥
دھُرہُ ۄِچھُنّنے دھاہیِ رُنّنے ॥
مرِ مرِ جنمہِ مُہلتِ پُنّنے ॥
جِسُ بکھسے تِسُ دے ۄڈِیائیِ میلِ ن پچھوتائِدا ॥੧੩॥
آپے کرتا آپے بھُگتا ॥
آپے ت٘رِپتا آپے مُکتا ॥
آپے مُکتِ دانُ مُکتیِسرُ ممتا موہُ چُکائِدا ॥੧੪॥
دانا کےَ سِرِ دانُ ۄیِچارا ॥
کرنھ کارنھ سمرتھُ اپارا ॥
کرِ کرِ ۄیکھےَ کیِتا اپنھا کرنھیِ کار کرائِدا ॥੧੫॥
سے گُنھ گاۄہِ ساچے بھاۄہِ ॥
تُجھ تے اُپجہِ تُجھ ماہِ سماۄہِ ॥
نانکُ ساچُ کہےَ بیننّتیِ مِلِ ساچے سُکھُ پائِدا ॥੧੬॥੨॥੧੪॥
لفظی معنی:
درسن پاوا۔ دیدار پاؤں ۔ بے تدھ بھاوا۔ اگر تیرا چاہیتا ہو جاؤں۔ بھائے بھگت۔ پیارہ کی چاہ کے لئے ۔ ساچے گن ۔ سچے اوصاف ۔ تدھ بھانے ۔ تیر ی چاہ و رضآ۔ توبھاویہہ۔ تو چاہتا ہے پیار کرتا ہے ۔ کرتے ۔ اے کرتار۔ آپے رسن ۔ رسائیدا۔ خود ہی زبان سے لطف اُٹھاتا ہے (1) بھگت ۔ پریمی ۔ پرھیؤ ۔ دربارے ۔ خدا کے دربار۔ مکت۔ بھیئے ۔ آزاد ہوئے ۔ آپ گوائے ۔ خودی مٹا کر۔ اندن ۔ ہر روز (2) ایسر ۔ شوجی ۔ اندتپے من۔ اندردیوتا تپسیا کرتا ہے ۔ جتی ۔ نفس پر ضبط رکھنے والاے ۔ ستی ۔ سچ وحقیقت اپنانے والے ۔ بنواسی ۔ جنگلوں میں رہنے والے (3) دن جانائے ۔ بغیر سمجائے ۔ بھانے ۔ مرضی کی مطابق۔ ساہ۔ سانس ۔ لوائیداد لینے دیتا ہے (4) نہچؤ۔ ضرور۔ آپ گنائے ۔ خود کو بڑا کہلاتا ہے ۔ ناوہو بھلا۔ سچ و حقیقت بھلا کر۔ تھوڑ ۔ ٹھکانہ ۔ آنے جائے ۔ آواگون میں (5) نرمل کائیا۔ صاف بدن ۔ اوجل ہنسا۔ پاک روح۔ نام نرنجن انسا۔ پاک ست ۔ نام سچ ۔ حق وحقیقت ۔ بیداغ خدا کا جذ ہے ۔ سگللے ووکھ ۔ تمام عذآب ۔ انمرت۔ آب حیات۔ روحانی زندگی بنانیوالا پانی۔ یاہڑ۔ دوبارہ (6) سادہو۔ لطفوں ۔ بھوگہوروگ۔ مزے اڑانے سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ وگووے ۔ ذلیل و خؤار ہوتا ہے ۔ ہرکھہو۔ خوشی سے ۔ سوگ ۔ غمی ۔ بن بھانے ۔ بغیر رضا ۔ بھرمائیدا۔ بھٹکتا ہے (7) ساچا۔ صدیوی سچا خدا۔ روہیا۔ بستا ہے ۔ لولائی ۔ محبت میں محو ۔ نربھؤ۔ سبد۔ بیخوف بنانے والا کلام ۔ سچ جاتا۔ حقیقت کی سمجھ آئی ۔ جوتی جوت۔ مالئید ۔ اسطرح سے انسان اورخدا کا آپسی الحاق ہوتا ہے خدا انسان اپنے اندر محو ومجذوب کر لیتا ہے (8) اعمل مستقل ۔ اڈول ۔ بلا لرزش ۔ نہ ڈگمگانیوالا۔ اتول ۔ اتنا وزنی کر اسکا ہم وزن کوئی نہ ہو۔ مرارے ۔ خڈا۔ ڈھاہ ۔ مٹا۔ اسارے ۔ بنائے ۔ روپ ۔ شکل۔ ریکھیا۔ لکیر۔ نشانی ۔ میت۔ اندازہ ۔ بھید۔ مجذوب۔ پابند۔ پتیایدا۔ یقین و ایمان لانا (9) داسن کے داس ۔ غلاموں کے غلام ۔ سادھک۔ اپنے آپ کی درستی کرنیوالے حقیقت کے متلاشی ۔ بھلے ۔ نیک۔ ویچارے ۔ سوچ اور سمجھ کرنیوالے۔ جن جاسی ۔ جیت جاتا ہے (10) بلے ساچ۔ اگر دامن میں ہو حقیقت ۔ سچیارا۔ حقیقت پرست ۔ سچے ۔ حقیقی ۔ ساچے بھاوے سبد پیار ۔ جنکو محبت کلام سے ہو جاتی وہ محبوب خدا ہو جاتا ہے ۔ تربھون۔ تینوں عالموں میں ۔ ساچ کالا دھر تھاپی۔ اپنی طاقت عطا کرکے بنائی خدا نے (11) ساچ ملے سوساپے بھائے ۔ جو حقیقت اپناتا۔ وہ ہی سچے خدا کا محبوب بنتا ہے (12) دہریو۔ آغآز سے ہی ۔ ابتدا۔ دھا ہی ۔ بلند آواز۔ رنے ۔ روتے ہیں (12) گرتا ۔ کرنےوالا۔ بھگتا ۔ استعمال کرنیوالا۔ مہلت ۔ پنے ۔ زندگی وقت ختم ہو جاتا ہے (13) ترپتا ۔ تسکین پائیا ہوا۔ سیر۔ مکتا۔ آزاد۔ مکتیسر۔ آزادی دہندہ۔ ممتا۔ ملکیتی خیال ۔ چکائیدا۔ مٹاتا (14) دانا کے سر دان۔ نہایت عمدہ خیرات ۔ اعلے ۔ بخشش ۔ ویچارا۔ خیالات۔ سوچ سمجھ ۔ کرنی کار کرائید۔ کرنیکے لائق کام (15) سے گن گاویہہ۔ حمدثناہ وہی کرتے ہیں۔ ۔ سچے) ساچے بھاوے ۔ جو محبوب خدا کے ہیں۔
ترجمہ:
جب انسان محبوب خدا ہوتا ہے تبھی دیدار پاتا ہے ۔ جب پریم پیار سے حمدوثناہ کرتا ہے تو محبوب خدا ہوتا ہے تو تو انکی زبان میں حمدوثناہ کا لطف پیدا کرتا ہے (1) اے خدا تیرے عاشق تیرے دربار کی سجاوٹ بنتے ہیں تیرے ختمگار دنیاوی غلامی سے نجات پاتے ہیں۔ وہ خودی مٹا کر تیری محبت میں محو ومجذوب ہو جاتے ہیںاور ہر روز تیرے نام (ست) میں دھیان لگاتے ہیں (2) شوجی ۔ برہما بیشمار دیویاں اور فرشتے اندر اور کتنے ہی عابد سبھ تیری خدمت کرتے ہیں اے خدا جنکو نفس پر ضبط حاصل اور مدعی حقیقت کے ہیں اور کتنے ہی جنہوں نے طارق ہوکر جنگل میں رہتے ہیں تیری آخر پانہیں سکا (3) بغیر سمجائے کسی کو سمجھ آتی نہیں جو کچھ کرتا ہے خدا اپنی رضا و مرضی سے کرتا ہے ۔ چوراسی لاکھ قسم کے جاندار پیدا کئے ہیں انکو اپنی مرضی مدت حیات یدتا ہے (4) ہوتا ہے وہی جو رضائے خدا ہوتا ہے مرید من آپ کو برا کہلاتا ہے دکھ پاتا ہے ۔ الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کو بھلا کر ٹھکانہ نہیں پاتا تناسخ میں پڑ کر عذاب پاتا ہے (5) جس جسم کے اندر پاک روح بستی ہے وہ جسم متبرک اور پاک ہو جاتا ہے اسمیں پاک بیداغ نام ست سچ حق اور حقیقت کی جذ ہے یا پیدا کردا ہے ۔ تمام عذاب کو اس آب حیات کی قوت سے ختم کر دیتا ہے ۔ دوبارہ عذآب نہیں پاتا (4) زیادہ لطفوں اور مزے لینے سے عذآب پیدا ہوتا ہے ۔ اور آخر انسان ذلیل ہوتا ہے اور خوشی و عمی مٹتی نہیں بغیر الہٰی رضا انسان بھٹکتا رہتا ہے (7) علم اور تعلیم کے بغیر سارے عالم کے لوگ بھٹکن میںپڑے رہتے ہیں ۔ خدا سب میں لگاتار بستا ہے ۔ بیخوف کلام سے سچ و حقیقت خدا کی سمجھ آتی ہے انسان خدا سے یکسو ہو جاتا ہے (8) خدا مستقل صدیوی ۔ نہ ڈگمگانے والا پائیداد اعداد و شمار سے بعید ہستی ہے ۔آنکھ جھپکنے کی دیر میں مسمار کرکے بنا دیتا ہے جسکی نہ شکل ہ کوئی نشانی نہ اسکا قدروقامت بیان ہو سکتا ہے کلام کی پابندی سے اسمیں یقین وایمان بنتا ہے (9) ہم (مراد انسان ) ان غلاموں کے غلا ہیں جو اسکے ملاپ کے لئے جہدوریاضت کرتے ہیں۔ جو خدا کے اوصاف کی بابت سوچتے اور سمجھتے ہیں۔ جو خدا کے نام سچ ۔ حق اور حقیقت میں ایمان و یقین لاتا ہے وہ زندگی کا کھیل جیت لیتا ہے اور خدا خود ہی اسے انکے ذہن میں پختہ بنا دیتا ہے (10) جنکے دامن میں سچ وحقیقت ہے وہ خوش اخلاق اور حقیقت پر ست ہو جاتا ہے جسے کلام سے محبت ہو جاتی ہے وہ خدا کا محبوب ہو جاتا ہے ۔ تینوں عالم اسنے اپنی طاقت کے بلوتے پیدا کئے ہیں اور اس سچے کی یادوریاض سے خوشی نصیب ہوتی ہے (11) یوں تو خدا کو بلند و بالا کہتے ہیں سارے مگر مرشد کے بغیر صبح سمجھ کسے بھی نہیں جسکا ملاپ خدا سے ہو جاتا ہے وہ محبوب خدا ہو جاتا ہے وہ جدا ہوکر عذآب نہیں پاتا (12) جو آغآز سے ہی ہیں جدا خدا سے وہ بلند آواز سے روتے ہیں زندگی کا وقت ختم ہو جانے پر تناسخ و آواگون میں پڑے رہتے ہیں جس پر کرم و عنایت کرتا ہے اسے عظمت عنایت کرتا ہے ۔ اور اپنے ساتھ ملاتا ہے اسے پچھانا نہیں پڑتا (13) خدا جو خود ہی پیدا کرنیوالا ہے اور خود ہی خلفت کے ذریعے زیر تصرف لاتا ہے خود ہی تصرف میں لاکر تسکین روحانی پاتا ہے اور خود ہی اس نجات پاتا ہے ۔ خود ہی نجات کا مالک ہے اور خؤد ہی نجات دہندہ ہے اور خود ہی ملکیتی محبت دور کراتا ہے (14) سب نعمتوں سے اعلے نعمت سوچ سمجھ اور خیالات ہیں۔ خدا میں کرنے اور کرانے کی از حد تو فیق ہے رکھتا کرتا ہے اور اپنے کئے ہوئے کی خود نگرانی کرتا ہے اور سب سے کارکراتا ہے (15) جو محبوب خدا کے ہیں وہ حمدوثناہ اسکی کرتے ہیں ۔ اے خدا جو تو نے پیدا کئے ہیں تجھ ہی میں ملجاتے ہیں۔ اے خدا جو تو نے پیدا کئے ہیں تجھ ہی میں ملجاتے ہیں ۔ نانک خڈا سے عرض گذارتا ہے کہ الہٰی ملاپ سے ہی روحانی سکون ملتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
اربد نربد دھُنّدھوُکارا ॥
دھرنھِ ن گگنا ہُکمُ اپارا ॥
نا دِنُ ریَنِ ن چنّدُ ن سوُرجُ سُنّن سمادھِ لگائِدا ॥੧॥
کھانھیِ ن بانھیِ پئُنھ ن پانھیِ ॥
اوپتِ کھپتِ ن آۄنھ جانھیِ ॥
کھنّڈ پتال سپت نہیِ ساگر ندیِ ن نیِرُ ۄہائِدا ॥੨॥
نا تدِ سُرگُ مچھُ پئِیالا ॥
دوجکُ بھِستُ نہیِ کھےَ کالا ॥
نرکُ سُرگُ نہیِ جنّمنھُ مرنھا نا کو آءِ ن جائِدا ॥੩॥
ب٘رہما بِسنُ مہیسُ ن کوئیِ ॥
اۄرُ ن دیِسےَ ایکو سوئیِ ॥
نارِ پُرکھُ نہیِ جاتِ ن جنما نا کو دُکھُ سُکھُ پائِدا ॥੪॥
نا تدِ جتیِ ستیِ بنۄاسیِ ॥
نا تدِ سِدھ سادھِک سُکھۄاسیِ ॥
جوگیِ جنّگم بھیکھُ ن کوئیِ نا کو ناتھُ کہائِدا ॥੫॥
جپ تپ سنّجم نا ب٘رت پوُجا ॥
نا کو آکھِ ۄکھانھےَ دوُجا ॥
آپے آپِ اُپاءِ ۄِگسےَ آپے کیِمتِ پائِدا ॥੬॥
نا سُچِ سنّجمُ تُلسیِ مالا ॥
گوپیِ کانُ ن گئوُ گد਼یالا ॥
تنّتُ منّتُ پاکھنّڈُ ن کوئیِ نا کو ۄنّسُ ۄجائِدا ॥੭॥
کرم دھرم ‘نہیِ’ مائِیا ماکھیِ ॥
جاتِ جنمُ نہیِ دیِسےَ آکھیِ ॥
ممتا جالُ کالُ نہیِ ماتھےَ نا کو کِسےَ دھِیائِدا ॥੮॥
نِنّدُ بِنّدُ نہیِ جیِءُ ن جِنّدو ॥
نا تدِ گورکھُ ن ماچھِنّدو ॥
نا تدِ گِیانُ دھِیانُ کُل اوپتِ نا کو گنھت گنھائِدا ॥੯॥
ۄرن بھیکھ ‘نہیِ’ ب٘رہمنھ کھت٘ریِ ॥
دیءُ ن دیہُرا گئوُ گائِت٘ریِ ॥
ہوم جگ ‘نہیِ’ تیِرتھِ ناۄنھُ نا کو پوُجا لائِدا ॥੧੦॥
نا کو مُلا نا کو کاجیِ ॥
نا کو سیکھُ مسائِکُ ہاجیِ ॥
رئیِئتِ راءُ ‘ن’ ہئُمےَ دُنیِیا نا کو کہنھُ کہائِدا ॥੧੧॥
بھاءُ ن بھگتیِ نا سِۄ سکتیِ ॥
ساجنُ میِتُ بِنّدُ نہیِ رکتیِ ॥
آپے ساہُ آپے ۄنھجارا ساچے ایہو بھائِدا ॥੧੨॥
بید کتیب ن سِنّم٘رِتِ ساست ॥
پاٹھ پُرانھ اُدےَ نہیِ آست ॥
کہتا بکتا آپِ اگوچرُ آپے الکھُ لکھائِدا ॥੧੩॥
جا تِسُ بھانھا تا جگتُ اُپائِیا ॥
باجھُ کلا آڈانھُ رہائِیا ॥
ب٘رہما بِسنُ مہیسُ اُپاۓ مائِیا موہُ ۄدھائِدا ॥੧੪॥
ۄِرلے کءُ گُر سبدُ سُنھائِیا ॥
کرِ کرِ دیکھےَ ہُکمُ سبائِیا ॥
کھنّڈ ب٘رہمنّڈ پاتال ارنّبھے گُپتہُ پرگٹیِ آئِدا ॥੧੫॥
تا کا انّتُ ن جانھےَ کوئیِ ॥
پوُرے گُر تے سوجھیِ ہوئیِ ॥
نانک ساچِ رتے بِسمادیِ بِسم بھۓ گُنھ گائِدا ॥੧੬॥੩॥੧੫॥
لفظی معنی:
اربد۔ اربوں ۔ نربد۔ بیشمار اربوں ۔ دھندوکار۔ اتنا اندھیرا جس میں کچھ دکھائی نہ دیتا ہو۔ دھرن۔ زمین ۔ گگتا ۔ آسمان ۔ حکم اپار ۔ از حد فرمان ۔ر ین ۔ رات ۔ سن سمادھ ۔ یکسوئی۔ ا س طرح ۔ دھیان جس می خلوت کے سوا کچھ نہ ہو (1) کھانی پیداواری وسیلہ ۔ بانی۔ بولی ۔ اوپت۔ پیدوار۔ کھپت۔ قیامت۔ مٹاؤ۔ کھنڈ۔ حصہ ۔ پاتال۔ زیر زمین۔ سپت ساگر۔ سات سمندر۔ ندی نہ نیر وہایندا۔ نہ دریا بہتے تھے (2) تد۔ تب۔ مچھ ۔ عالم ۔ پیالا۔ پاتال۔ زیر زمین۔ نرک۔ دوزخ ۔ سورگ ۔ بہشت۔ جنت۔ کھے کالا۔ مٹانے والی۔ نیست و نابود کرنیوالی موت (2) اور ۔ دوسرا۔ دیگر۔ ایکوسوئی۔ وہی واحد ۔ نار۔ عورت۔ پرکھ ۔ مرو۔ جات۔ ذات۔ فرقہ (4) جتی ۔ جسکا نفس پر ضبط ہو ۔ ستی ۔ بلند اخلاق راست باز۔ بن داسی ۔ جانگلی ۔ جنگل میں رہنے والا ۔ سدھ ۔ جسنے زندگی کی حقیقی منزل پالی ہو۔ سادھک ۔ جو زندگی کے راہ راست پانے میں کوشاں ہو۔ جوگی ۔ عابدوں کا ایک فرقہ ۔ ۔جنگم۔ جگویوں کا ایک فرقہ ۔ بھیکھ ۔ پہرواوا۔ ناتھ ۔ مالک۔ مرشد۔ (5) ۔ سنجم۔ نفس پر ضبط۔ جپ۔ ریاضت۔ تپ ۔ تپسیا۔ برت۔ پرہیز گاری ۔ پوجا۔ پرستش۔ دکھانے ۔ بیان کرنا۔ وگسے ۔ خوش ہوتا ہے (6) سچ۔ پاکیزگی ۔ گوپی ۔ گائیں رکھنے والی ۔ گوالا۔ گاہیں چرانے والا۔ تنت منت۔ جادو ۔ تعویذ ۔ پاکھنڈ ۔ دکھاوا۔ ونس و جاید۔ بنری بجاتا تھا (7) گرم اعمال ۔ دھرم۔ فرائض۔ مائیا ماکھی۔ میٹھی دنیاوی دولت ۔ ماکھی۔ شہد۔ ممتا۔ اپناپن۔ آکھی۔ آنکھوں سے (8) نیند۔ بدگوئی ۔ بند۔ تعریف ۔ گیان۔ علم ۔ تعلیم۔ دھیان ۔ توجہی ۔ کل اوپت۔ خاندانی پیدائش ۔ گنت ۔ شمار ۔ گنائید ۔ حساب کراتھا تھا (9) ورن ۔ فرقہ ۔ بھیکھ ۔ پہرواا۔ دیؤ۔ دیوتا۔ فرشتہ ۔ دیہرا۔ مندر۔ گائیتری ۔ مذہبی کتاب۔ تیرتھ ۔ زیارت گاہ (10) ملا۔ مولوی ۔ قاضی ۔منصف ۔ شیخ۔ نیک نام۔ حاجی ۔ جسنے مکہ شریف کی زیارت کرلی ہو (11) رعیت ۔ رعایا۔ راؤ۔ راجہ ۔ حکمران۔ ہونمے ۔ خودی (12) اوے ۔ سورج کا طلوع ہونا ۔ آست۔ غروب ۔ اگوچر۔ بیان سے باہر۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر (13) بھانا۔ رضا۔ کلا۔ طاقت۔ آڈان ۔ آسرا۔ رہائیا۔ ٹکایا (14) ودھائید۔ بڑھائیا (14) گر سبد۔ لام مرشد۔ سبائیا۔ سب کچھ ۔ کھنڈ ۔ برہمند ۔ عالم اور اسکے حسے ۔ آرنبھے ۔ شروع کیے ۔ بنائے ۔ گیستیہہ۔ پوشدہ سے ۔ پر گٹی ۔ ظہور ۔ ظاہر ہوا (15) انت ۔ آخر۔ سوجہی ۔ سمجھ ۔ ساچ رتے۔ ہمیشہ محو ومجذوب ۔ بسمادی ۔ حیران۔
ترجمہ:
آغآز عالم سے پہلے عربوں ہی کھربوں سے زیادہ عرصہ جسکا شمار نہیں ہوسکتا اندھیرا ہی اندھیرا تھا مراد جسکی بابت کچھ بتائیا نہیں جاسکتا تب نہ زمین تھی نہ آسمان نہ ہی کوئی حکم تھا نہ دن تھا نہ رات تھی نہ چاند تھا نہ سورج تب واحد خدا تھا اور یکسوئی کی حالت میں اور کوئی کی قسم کا خیال تھا (1)تب نہ کوئی پیداواری و سائل کا منبع یا کان تھی نہ کوئی زبان تھی نہ ہوا تھی نہ پانی تھا نہ کچھ پیدا ہوتا تھا نہ خاتمہ نہ پیدائش تھی نہ موت نہ زمین تھی نہ اسکا کوئی حصہ اور نہ زیر زمین تھی نہ سات سمندر تھے نہ دریا بہتے تھے (2) تب نہ جنت اور بہشت تھی نہ یہ دنا نہ زیر زمین اور نہ دوزخ نہ پیدا ہوتا تھا نہ موت ھی (3)
نہ برہما تھا نہ وشنو اور شوجی نہ کوئی دوسری ہستی نظر آتی تھی ۔ تب نہ عورت تھی نہ مرد نہ کوئی ذات تھی نہ جاندار نہ کوئی عذآب و آسائش پاتا تھا (4) تب نہ کوئی نفس پر کسی کو ضبط حاصل تھا نہ کوئی راست پرست اور راست باز تب نہ کوئی ایس ہستی تھی جس نے زندگی گذارنے کا مقصد مدعا و منزل حاصل کر لی ہو نہ اسکے لئے جہادی نہ کوئی خوش نصیب ۔ نہ کوئی خدا رسیدہ جوگی نہ جوگیوں کے فرقہ کا جنگم نہ جنگموں کا فرقہ نہ کوئی انکا مالک و مرشد تھا (5) نر عبادت تھی نہ ریاضٹ نہ نفس پر ضبط نہ ترک تھا نہ پرستش نہ خدا کے علاوہ کسی دوسری ہستی کا ذکر افکار تھا۔ تب خدا خود بہ خود تھا اور اپنے آپ کو اپنے میں ظہور پذیر ہوکر خوش تھا اور اپنی قدروقیمت خود ہی پاتا تھا (6) نہ پاکیزگی کا خیال تھا نہ تلسی کی مالا نہ کہیں کو ضبط و بندش نہ کوئی گوالن تھی نہ گوالا تب نہ جادو تھا نہ تعویذ تھا نہ دکھاوا۔ نہ بنسری تھی نہ بجانے والا (7) نہ اعمال تھے نہ فرائض نہ دنیاوی دولت نہ اسکے مزیدار لطف نہ کسی کا وجود پیدائش دکھائی دیتی تھی نہ دنیاوی دولت کا کوئی جھگڑا یا مخمسہ نہ کسی کی کوئی توجہ اور یاد (8) تب نہ بدگوئی تھی نہ تعریف و خوشامد یا چاپلوسی ۔ نہ روح تھی نہ جاندار تب نہ جوگیوں کا مرشد گورکھ تھا نہ مچھندر نہ علم تھا نہ توجہی نہ خاندانوں کا وجود تھا اور وقار نہ پیدائش (9) نہ کوئی برہمن کھتری وغیرہ فرقے تھے نہ کوئی دیوتا تھا نہ مندرتھا نہ گائے تھی نہ گائیتری منتر تھا نہ کوئی ہون تھا ۔ نہ جگ تھے نہ زیارت گاہیں تھی نہ زیارت ۔ نہ کوئی پرستش تھی (10) تب نہ کوئی مولوی نہ منصف قاضی نہ شیخ تھا نہ حج کرنیوالا حاجی ۔ نہ رعایا تھی نہ حکمران راجہ نہ دنیاوی خودی تھی اور نہ ایسی بات کریوالا (11) تب نہ عشق تھا نہ پریم پیار۔ نہ جہالت تھی نہ ہوشیاری نہ یار و مددگار نہ تخم پدر نہ خون مادر۔ خود ہی شاہوکار تھا خدا اور خؤد ہی تھا سوداگریہی اس سچے صدیوی خدا کو پیارا تھا (12) اس وقت نہ وید تھے نہ قران تھی نہ سمرتیاں اور شاشتر نہ طلوع آفتاب تھی نہ تھا غروب۔ بیان سے بعید کہنے اور بیان کرنیوالا بھی خود تھا اور اپنے آپ کو ظاہر کرنیوالا بھی خود (13) جب اسکی رضا و رغبت ہوئی تو عالم ظہور پذیر کیا۔ اور بغیر کسی سہارے اور آصرے ٹکائیا۔ برہما وشنو مہیش پیدا کئے دنیاوی دولت کی محبت بڑھائی (14) کسی کو ہی اپنی ہدایت واعظ و نصیحت سنائی۔ کہ خدا خود ہی پیدا کرکے خؤد ہی نگرانی کرتا ہے ۔ اس نے عالم اور اسکے خطے پیدا کئے اور پوشیدگی سے ظہور میں آئیا (15) کامل مرشد سے یہ معلوم ہوا ہے سمجھ آئی ہے کہ اس خدا کا اندازہ قوت و شمار کا کسی کو علم نہیں۔ اے نانک۔ جو خدا کی محبت میں محو ومجذوب ہو جاتے ہیں سچ حق و حقیقت کو پیار کرتے ہیں الہٰی نام ست کو اسکے کار اور کارکردگی کو دیکھ کر ششدر ہو جاتے ہیں اور حمدوثناہ کرتے ہیں۔
ماروُ مہلا ੧॥
آپے آپُ اُپاءِ نِرالا ॥
ساچا تھانُ کیِئو دئِیالا ॥
پئُنھ پانھیِ اگنیِ کا بنّدھنُ کائِیا کوٹُ رچائِدا ॥੧॥
نءُ گھرُ تھاپے تھاپنھہارےَ ॥
دسۄےَ ۄاسا الکھ اپارےَ ॥
سائِر سپت بھرے جلِ نِرملِ گُرمُکھِ میَلُ ن لائِدا ॥੨॥
رۄِ سسِ دیِپک جوتِ سبائیِ ॥
آپے کرِ ۄیکھےَ ۄڈِیائیِ ॥
جوتِ سروُپ سدا سُکھداتا سچے سوبھا پائِدا ॥੩॥
گڑ مہِ ہاٹ پٹنھ ۄاپارا ॥
پوُرےَ تولِ تولےَ ۄنھجارا ॥
آپے رتنُ ۄِساہے لیۄےَ آپے کیِمتِ پائِدا ॥੪॥
کیِمتِ پائیِ پاۄنھہارےَ ॥
ۄیپرۄاہ پوُرے بھنّڈارےَ ॥
سرب کلا لے آپے رہِیا گُرمُکھِ کِسےَ بُجھائِدا ॥੫॥
ندرِ کرے پوُرا گُرُ بھیٹےَ ॥
جم جنّدارُ ن مارےَ پھیٹےَ ॥
جِءُ جل انّترِ کملُ بِگاسیِ آپے بِگسِ دھِیائِدا ॥੬॥
آپے ۄرکھےَ انّم٘رِت دھارا ॥
رتن جۄیہر لال اپارا ॥
ستِگُرُ مِلےَ ت پوُرا پائیِئےَ پ٘ریم پدارتھُ پائِدا ॥੭॥
پ٘ریم پدارتھُ لہےَ امولو ॥
کب ہیِ ن گھاٹسِ پوُرا تولو ॥
سچے کا ۄاپاریِ ہوۄےَ سچو سئُدا پائِدا ॥੮॥
سچا سئُدا ۄِرلا کو پاۓ ॥
پوُرا ستِگُرُ مِلےَ مِلاۓ ॥
گُرمُکھِ ہوءِ سُ ہُکمُ پچھانھےَ مانےَ ہُکمُ سمائِدا ॥੯॥
ہُکمے آئِیا ہُکمِ سمائِیا ॥
ہُکمے دیِسےَ جگتُ اُپائِیا ॥
ہُکمے سُرگُ مچھُ پئِیالا ہُکمے کلا رہائِدا ॥੧੦॥
ہُکمے دھرتیِ دھئُل سِرِ بھارنّ ॥
ہُکمے پئُنھ پانھیِ گیَنھارنّ ॥
ہُکمے سِۄ سکتیِ گھرِ ۄاسا ہُکمے کھیل کھیلائِدا ॥੧੧॥
ہُکمے آڈانھے آگاسیِ ॥
ہُکمے جل تھل ت٘رِبھۄنھ ۄاسیِ ॥
ہُکمے ساس گِراس سدا پھُنِ ہُکمے دیکھِ دِکھائِدا ॥੧੨॥
ہُکمِ اُپاۓ دس ائُتارا ॥
دیۄ دانۄ اگنھت اپارا ॥
مانےَ ہُکمُ سُ درگہ پیَجھےَ ساچِ مِلاءِ سمائِدا ॥੧੩॥
ہُکمے جُگ چھتیِہ گُدارے ॥
ہُکمے سِدھ سادھِک ۄیِچارے ॥
آپِ ناتھُ نتھیِ سبھ جا کیِ بکھسے مُکتِ کرائِدا ॥੧੪॥
کائِیا کوٹُ گڑےَ مہِ راجا ॥
نیب کھۄاس بھلا درۄاجا ॥
مِتھِیا لوبھُ ناہیِ گھرِ ۄاسا لبِ پاپِ پچھُتائِدا ॥੧੫॥
ستُ سنّتوکھُ نگر مہِ کاریِ ॥
جتُ ستُ سنّجمُ سرنھِ مُراریِ ॥
نانک سہجِ مِلےَ جگجیِۄنُ گُر سبدیِ پتِ پائِدا ॥੧੬॥੪॥੧੬॥
لفظی معنی:
اُپائے ۔ پیدا کرتا ہے ۔ نرالا۔ انوکھا ۔ ساچا تھان ۔ صدیوی مقام ۔ دیالا۔ مہربان ۔ پؤن ۔ ہوا۔ بندھ ۔ اکٹھ ۔ بندھن۔ اکٹھا کرکے ۔ کائیا کوٹ رچائید۔ جسمانی قلعہ تیار کیا(1) نوگھر ۔ نوگھر ۔ تھاپے ۔ بنائے ۔ تھا پنہارے ۔ جس میں بنانے کی توفیق ہے ۔ وسوے واسا۔ دسویں گھر رہائش اختیار کی ۔ الکھ ۔ جو سمجھ سے باہر ہے ۔ اپارے۔ لا محدود ۔ سایر سپت ۔ سات ۔ سمندر۔ جل نرمل۔ پاک و شفاف پانی ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ میل۔ غلاظت (2) رو۔ سورج ۔ سس۔ چاند۔ دیپک۔ چراغ۔ جوت سبائی۔ ساری روشنی ۔ وڈیائی ۔ عظمت۔ بلندی ۔ جوت ۔ نور۔ سروپ۔ شکل۔ جوت سروپ۔ نورانی شکل۔ سکھداتا۔ آرام پہچانے والا۔ سوبھا ۔ شہرت (3) گڑ ۔ قلعہ ۔ ہاٹ پٹن ۔ دکانیں اور بازار۔ واپارا۔ سودا گری ۔ خریدو فروخت ۔ رتن ۔ ہیرے جواہرات۔ ونجار۔ ونج کرنیوالا ۔ سوداگر ۔ قیمت پائید۔ قدردانی کرتا ہے ۔ وساہے ۔ خریدتا ہے ۔ (4) پاونہارے ۔ جسمیں پانے کی طاقت ہے ۔ بھنڈارے ۔ خزانے ۔ سرب کلا۔ ساری طاقتوں ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ بجھایدا۔ سمجھاتا ہے(5) ندر۔ نگاہ شفقت ۔ بھیٹے ۔ ملائے ۔ جم جندار۔ جاہل۔ فرشتہ موت۔ پھیٹے ۔ چوٹ لگانا۔ کمل۔ پھول۔ وگاسی ۔ کھلتا ہے ۔ وگس۔ خوش ہوکر۔ دھیایئد۔ توجو دیتا ہے (6) ورکھے ۔ برستا ہے ۔ انمرت دھار۔ آب حیات کی بوندیں۔ رتن جویہر ۔ لعل اپار۔ قیمتی نعمتیں۔ پریم پدارتھ ۔ پیار کی نعمت (7) امولو۔ اتنا قیمتی کہ قیمت نہ کی جاسکے ۔ گھاٹس ۔ کم ہو۔ ساچے کاواپاری ۔ سچے صدیوی خدا کا خریدار۔ سچو سودا۔ سچا سودا۔ سچ وحقیقت (8) گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ پورا۔ ستگر ۔ کامل سچا مرشد۔ حکم۔ رضا ۔ فرمان۔ مانے حکم ۔ فرمانبردار۔ سمائید۔ محو ومجذوب (9( حکمے آئیا۔ پیدا ہوا۔ زیر فرمان۔ سمائیا۔ مٹ گیا۔ رحلت ہوا۔ دیسے جگت سبائیا۔ سارا عالم دکھائی دیتا ہے ۔ اپائیا۔ پیدا کیا ہوا۔ کلا ۔ طاقت (10) دہول۔ انسان فرض انسانیت۔ سربھار۔ کے بوجھ کے نیچے ۔ گینار۔ آسمان۔ سوسکتی گھرواسا۔ دنیاوی دولت ۔ دلمیں بستی (11) آڈانے آگاسی ۔ جدائی پائے ہوئے آسمان۔ تربھون۔ تینوں عالموں ۔ ساس گراس۔ سانس اور لقمہ ۔ فن ۔ دوبارہ (12) دس اوتار۔ پیغمبر۔ پیغام پہنچانے والے ۔ دیو دیوتے ۔ دانو ۔ بد انسان ۔ اگنت ۔ شمار سے بعید۔ پیبھے ۔ پہنائے جاتے ہیں۔ خلعتیں پاتے ہیں۔ وقار اور قدرقیمت پاتے ہیں۔ ساچ ملائے سمائید۔ سچ وحققیت الہٰی نام ست میں لگات کر محو ومجذوب کر لیتاہے (13) کدارے ۔ گذارے ۔ ویچارے ۔ سمجھدار۔ ناتھ ۔ مالک ۔ ناتھی ۔ زیر گرفت۔ زیر فرمان (14) راجہ ۔ حکمران ۔ نیب۔ تابع۔ کھواس۔ خاص خدمتگار ۔ بھلا دروازہ ۔ اچھا منہ ۔ مھتیا ۔ جھوٹا۔ لوبھ ۔ لالچ۔ ناہی گھر واسا حقیقت اور سچ دلمیں بسنے نہیں یدتا۔ پاپ۔ گناہ (15) ۔ ست۔ سچ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ نگر۔ شہر۔ مراد جسم۔ کاری ۔ کارندے ۔ کام کرنیوالے ۔ جت ۔ بلند اخلاق۔ سنجم۔ ضبط۔ سرن مراری ۔ الہٰی پناہ ۔ جگجیون ۔ زندگی بخشنے والا۔ گرسبدی ۔ کلام مرشد۔
ترجمہ:
خدا ایک عالم کو پیدا کرکے خود اس سے بے واسطہ ہے اور مہربان خدان نے ایک مقام رہائشی بنائیا ہے ۔ ہوا پانی آگ کے مادیات کو ملا کر جسم نما ایک قلعہ تعمیر کیا ہے (1) نانے والے اس جسم نما قلعے کے نوگھیر بنائے ہیں۔ اور دسواں گھر اس ہوش و عقل سے باہر لامحدود خدا کی رہائش گاہ ہے ۔ اسکے انرسات سمندر پاک آبوجل سے بھرے ہوئے ہیں مراد پانچوں اعضائے احساس دل یا ذہن اور عقل و ہوش کو سات سمندروں سے مشابہ کیا ہے یا تشبیح دی ہے ۔ الہٰی نام حق وحقیقت سے مخمور ہیں۔ اس لئے اسے دنیاوی دولت کی محبت ناپاک نہیں بناتی (2) سورج اور چاند دو چراغ بنائے ہیں جو عالم کو روشناے ہیں اور اپنی عظمت و حشمت سے خود ہی آشنا ہوتا ہے وہ ایک نورانی چہرہ ہے اور ہمیشہ آرام و آسائش پہنچانے والا ہے ۔ اسکا ہو جانے سے انسان عظمت و حشمت پاتا ہے (3) اس جسمانی قلعے کے اندر دکانیں ہیں اور بازار بھی ہیں مکمل تول کے ذریعے کیگی سودا گری کے اندر سوداگر الہٰی نام سچ وحقیقت اور ست کی اس جسمانی قلعے میں بیٹھا سوداگری کرتا ہے اور خود ہی قدروقیمت پات اہے (5) جس پر خدا کی نظر عنایت و شفقت ہوتی ہے اسکا ملاپ کامل مرشد سے کراتا ہے ۔ جاہل اور سخت مرفرشتہ موت اسے نہ چوٹ لگاتا ہے ۔ جیسے پانی کے اندر پھول کنول کا کھلت اہے ویسے ہی خدا خود اسکے ذہن کے اندر پھول کی مانند کھلتا ہے اور اپنے آپ میں دھیان لگاتا ہے (6) خود خدا برستا ہے آبحیات کی بوندیں ہوکر جسمیں اوصاف کے ہیرے جواہرات اور لعل زمردوں جیسے اوصاف ہوتے ہیں سچے مرشد کا ملاپ ہوا اگر حاصل تو اسکے وسیلے سے کامل خدا کے پیار کی نعمت کا سودا حاصل ہوجاتا ہے (7) جیسے الہٰی پریم پیار کی نعمت حاصل ہو جائے اسکے وزن میں کمی واقع نہیں ہوتی ۔ جو سچے صدیوی الہٰی نام سچ حق و حقیقت کا سودا گر ہو جاتا ہے وہ اسی حقیقی سودا کو خریدتا ہے (8) اس سچے حقیقی سودے کی سوداگری کوئی ہی کرتا ہے جسکا ملاپ کامل مرشد سے ہو جائے مرشد اسے یہ سچ حق و حقیقت کا سودا دلواتا ہے ۔ مرید مرشد ہونے سے رضائے الہٰی کی سمجھ آتی ہے ۔ رضا و فرمان تسلیم کرتا ہے اور وہ رضائے الہٰی سے خد امین محو ومجذوب ہو جاتا ہے ـ(9) انسان زیر فرمان الہٰی پیدا ہوتا ہے ۔ اور فرمان سے سمٹ جاتا ہے اور اسے معلوم ہا جاتا ہے کہ سارا عالم خدا کے زیر رضا و فرمان وجود میں آئیا ہے اسکے فرمان سے ہی یہ عالم جنت اور پاتال وجود میں آئے ہیں اور فرمان کی قوت سے ہی سہارا اور آسرا ملتا ہے (10) حکم خدا سے زمین فرض انسانی اور انسانیت کے سہارے قائم ہے ۔ فرمان خدا سے ہی ہوا ، پانی اور آسمان ہے قائم۔ حکم کے مطابق ہی دنیاوی دولت کے اندر وح اور جسم بستا ہے اور رضا و فرمان میں ہی دنیا میں کھیل تماشے ہو رہے ہیں ۔ کراتا ہے خود خدا (11) فرمان خدا سے آسمان ہے قائم دائم۔ حکم سے ہی زمین اور تینوں عالم ہیں قائم جن میں خدا خود بستا ہے ۔ حکم سے ہی زندگیاں ہیں قائم اور حکم سے روزی رزق سب کو ملتا ہے اور نگرانی کرتا ہے (12) فرمان سے ہی دس اوتار ہوئے پیدا بیشمار فرشتے اور دیو بنائے ۔ جو رضائے خدا میں راضی رہتا ہے دبار خد امیں خلعتیں پاتا ہے اور پہنایا جاتا ہے ۔ خدا اپنے ساتھ ملاتا ہے (13) اسکے حکم میں ہی چھتیں زمانے گذرے جبکہ اندھیرا ہی اندھیرا تھا ۔ اپنی رضا و فرمان سے اپنے جنہون نے مقصد اور مفہوم زندگی کا سمجھا ایسے دانش پیدا کئے اور جو اسمیں کوشاں رہے پیدا کئے خود مالک ہوا اور سارے عالم کو اپنے زیر فرمان کیا جس پر کرتا ہے کرم عنایت اسے دنیاوی بندھنوں سے نجات دلاتا ہے (14) یہ جسم انسانی اسکا ایک قلعہ ہے جس میں مونہ ایک خوبصورت دروازہ بنائیا ہے ۔ اسکے قلعہ کے اندر وہ بہ حیثیت راجہ ہے اور اعضائے کار و علم اسکے درباری ہیں جھوٹ اور لالچ اسکے اس قلعے میں بسنے میں رکاوٹیں پیدا کرتا ہے ۔ لالچ اور گناہوں کیوجہ سے انسان پچھتاتا رہتا ہے (14) جس انسان کے اندر سچ صبر اور پاک بلند اخلاق ہے بستا اور اپنے آپ پر ضبط ہے اسکی اور پناہگیر خدا کا ہے ۔ اے نانک۔ روحانی سکون کی حالتمیں اسکو ملاپ اس عالم کے مالک کا پاتا ہے کلام مرشد سے قدروقیمت اور عزت پاتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
سُنّن کلا اپرنّپرِ دھاریِ ॥
آپِ نِرالمُ اپر اپاریِ ॥
آپے کُدرتِ کرِ کرِ دیکھےَ سُنّنہُ سُنّنُ اُپائِدا ॥੧॥
پئُنھُ پانھیِ سُنّنےَ تے ساجے ॥
س٘رِسٹِ اُپاءِ کائِیا گڑ راجے ॥
اگنِ پانھیِ جیِءُ جوتِ تُماریِ سُنّنے کلا رہائِدا ॥੨॥
سُنّنہُ ب٘رہما بِسنُ مہیسُ اُپاۓ ॥
سُنّنے ۄرتے جُگ سباۓ ॥
اِسُ پد ۄیِچارے سو جنُ پوُرا تِسُ مِلیِئےَ بھرمُ چُکائِدا ॥੩॥
سُنّنہُ سپت سروۄر تھاپے ॥
جِنِ ساجے ۄیِچارے آپے ॥
تِتُ ست سرِ منوُیا گُرمُکھِ ناۄےَ پھِرِ باہُڑِ جونِ ن پائِدا ॥੪॥
سُنّنہُ چنّدُ سوُرجُ گیَنھارے ॥
تِس کیِ جوتِ ت٘رِبھۄنھ سارے ॥
سُنّنے الکھ اپار نِرالمُ سُنّنے تاڑیِ لائِدا ॥੫॥
سُنّنہُ دھرتِ اکاسُ اُپاۓ ॥
بِنُ تھنّما راکھے سچُ کل پاۓ ॥
ت٘رِبھۄنھ ساجِ میکھُلیِ مائِیا آپِ اُپاءِ کھپائِدا ॥੬॥
سُنّنہُ کھانھیِ سُنّنہُ بانھیِ ॥
سُنّنہُ اُپجیِ سُنّنِ سمانھیِ ॥
اُتبھُجُ چلتُ کیِیا سِرِ کرتےَ بِسمادُ سبدِ دیکھائِدا ॥੭॥
سُنّنہُ راتِ دِنسُ دُءِ کیِۓ ॥
اوپتِ کھپتِ سُکھا دُکھ دیِۓ ॥
سُکھ دُکھ ہیِ تے امرُ اتیِتا گُرمُکھِ نِج گھرُ پائِدا ॥੮॥
سام ۄیدُ رِگُ جُجرُ اتھربنھُ ॥
ب٘رہمے مُکھِ مائِیا ہےَ ت٘رےَ گُنھ ॥
تا کیِ کیِمتِ کہِ ن سکےَ کو تِءُ بولے جِءُ بولائِدا ॥੯॥
سُنّنہُ سپت پاتال اُپاۓ ॥
سُنّنہُ بھۄنھ رکھے لِۄ لاۓ ॥
آپے کارنھُ کیِیا اپرنّپرِ سبھُ تیرو کیِیا کمائِدا ॥੧੦॥
رج تم ست کل تیریِ چھائِیا ॥
جنم مرنھ ہئُمےَ دُکھُ پائِیا ॥
جِس نو ک٘رِپا کرے ہرِ گُرمُکھِ گُنھِ چئُتھےَ مُکتِ کرائِدا ॥੧੧॥
سُنّنہُ اُپجے دس اۄتارا ॥
س٘رِسٹِ اُپاءِ کیِیا پاسارا ॥
دیۄ دانۄ گنھ گنّدھرب ساجے سبھِ لِکھِیا کرم کمائِدا ॥੧੨॥
گُرمُکھِ سمجھےَ روگُ ن ہوئیِ ॥
اِہ گُر کیِ پئُڑیِ جانھےَ جنُ کوئیِ ॥
جُگہ جُگنّترِ مُکتِ پرائِنھ سو مُکتِ بھئِیا پتِ پائِدا ॥੧੩॥
پنّچ تتُ سُنّنہُ پرگاسا ॥
دیہ سنّجوگیِ کرم ابھِیاسا ॥
بُرا بھلا دُءِ مستکِ لیِکھے پاپُ پُنّنُ بیِجائِدا ॥੧੪॥
اوُتم ستِگُر پُرکھ نِرالے ॥
سبدِ رتے ہرِ رسِ متۄالے ॥
رِدھِ بُدھِ سِدھِ گِیانُ گُروُ تے پائیِئےَ پوُرےَ بھاگِ مِلائِدا ॥੧੫॥
اِسُ من مائِیا کءُ نیہُ گھنیرا ॥
کوئیِ بوُجھہُ گِیانیِ کرہُ نِبیرا ॥
آسا منسا ہئُمےَ سہسا نرُ لوبھیِ کوُڑُ کمائِدا ॥੧੬॥
ستِگُر تے پاۓ ۄیِچارا ॥
سُنّن سمادھِ سچے گھر بارا ॥
نانک نِرمل نادُ سبد دھُنِ سچُ رامےَ نامِ سمائِدا ॥੧੭॥੫॥੧੭॥
لفظی معنی:
سن۔خاموشی و حدت ۔ اپرنپر۔ نہایت وسیع ۔ لا محدود۔ دھاری ۔ اخیتار کی ۔ کلال۔ قوت۔ نرالم۔ بیلاگ۔ غیر متاثر۔ قدرت ۔ قائنات ۔ سن ۔ بلا حرکت۔ اپائیدا۔ پیدا کرتا ہے ۔ سن ۔ ساکت ۔ طاری۔ سنے ۔ خاموشی و ساکت (1) ساے ۔ بنائے ۔ کائیا ۔ جسم ۔ گڑ ۔ قلعہ ۔ راجے ۔ من حکمراں ۔ اگن ۔ آگ۔ جیؤ۔ روح ۔ جوت۔ نور۔ روشنی ۔ سنے کالا۔ رہائید۔ سکتے میں طاقت مرکوز تھی (2)مہیش ۔ شوجی ۔ ورتے ۔ گذرے ۔ سبائے ۔ سارے ۔ پد۔ نقطہ ۔ وچارے ۔ سوچے ۔ سمجھے ۔ سو۔ وہ ۔ جن پورا۔ کامل خدمتگار (3) سپت سرؤور۔ سات سمندر۔ پانچ اعضائے احساس ۔ من اور بدھ ۔ جن۔ جسنے (سازے ) سابے ۔ پیدا کئے ۔ تت ست سر۔ ان سات سمندوں میں منوآ۔ من ۔ بہوڑ۔ دوبارہ (4) گینارے ۔ آسمان۔ جوت۔ نور ۔ روشنی ۔ تربھون۔ تینوں عالموں میں (5) تھما ۔ آصرا۔ تھملا۔ راکھے ۔ رکھے ۔ ٹکائے ۔ میکھلی ۔ باندھنے والی رسی ۔ تڑاگی ۔ کھپائید۔ مٹاتا ہے (6) کھانی ۔ کان ۔ بانی ۔ زبان ۔ کلام۔ اتبھج۔ اپنے آپ ۔ بغیر پیدا کیے ۔ چلت ۔ چالو۔ جاری ہوا۔ خودرو۔ بسماد۔ چران کن ۔ سبد ۔آواز ۔ کلام ۔ فرمان ۔ اوپت۔ پیدائش ۔ گھپت ۔ خاتمہ ۔ امر۔ جاویداں۔ صدیوی ۔ دنیاوی تاثرات سے بیباک پاک (7) برہمے مکھ ۔ برہما کے منہ یا زمان سے ۔ تریگن ۔ تینوں اوصاف مراد رجو۔ ترقی یا حکمرانی کی خواہش ۔ تمو ۔ طمعل۔ لالچ حرض۔ ستو۔ ست ۔ سچ۔ تیؤ ۔ اسطرح سے (9) سپت پاتال ۔ سات زیر زمین ۔ اپرنپر۔ اتنا وسیع جسکا کنارا معلوم نہ ہو (10) گن چوتھے ۔ تمام دنیاوی کاروبار اور اوصاف سے بلند ترین ۔ جنجٹوں سے آزاد (11) پاسارا ۔ پھیلاؤ۔ دانو ۔ ظالم۔ گن ۔ خدمتگران فرشتہ ہائے ۔ گندھرب فرشتوں کے گویئے ۔ سنگیت کار۔ گر کی پوڑی مرشد کی بتائی ہوئی منزل ۔ راستہ ۔ طیقہ کار۔ پرائن ۔ آصرا۔ جگیہہ جگنتر ۔ ہر جگ میں ہر زمانے میں (13) پنچ تت۔ پانچ بنیادی مادے ۔ پرگاسا۔ روشن ۔ ظہور پذیر ہونا۔ سنجوگ۔ ملاپ ۔ کرم ۔ اعمال۔ ابھیاس۔ ریاض۔ جہدو ترود۔ مستک ۔ پیشانی ۔ مقدر۔ پاپ ۔ گناہ ۔ پن ۔ ثواب۔ بیجایئد۔ بجوتا ہے بوآتا ہے (14) اُتم ۔ بلند عظمت ۔ نرالے ۔ انوکھے ۔ بیلاک ۔ عام کے علاوہ ۔ رتے ۔ متاثر۔ محو ۔ متوالے ۔ گرویدہ ۔ عاشق ۔ محو۔ ردھ ۔ روحانی سمجھ ۔ بدھ ۔ دانش۔ عقل ۔ گیان ۔ علم (15) نیہو۔ پیار ۔ گھنیر۔ زیادہ ۔ نبیر۔ فیصلہ ۔ آسا۔ امید ۔ منسا۔ ارادہ ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ سہسا۔ فکر۔ تشویش ۔ غمگینی ۔ کوڑ۔ کفر جھوٹ (16) ویچارا۔ سمجھ ۔ سچے گھر بار۔ صدیوی سچی منزل ۔ الہٰی حضوری ۔ نرمل نام۔ پاک ۔ سچ حق و حقیقت نام۔ دھن۔ روحانی رؤ۔ سر۔
ترجمہ:
واحد خدا واحد وقت جسنے اپنائی ہے جو لا محدود ہستی ہے ۔ جو خود بے واسطہ بلا تعلق جاویداں اور وسیع ہے ۔ اپنی قادر انہ ہستی پیدا کرکے خود ہی اسے دیکھتا ہے جب اسکے علاوہ کچھ نہ تھا مراد جب کچھ نہ تھا تو خدا تھا (1) اس وحدت سے ہوا اور پانی پیدا کئے ۔ عالم پیدا کرکے یہ جسمانی قلعہ تعمری کیا اور اسکا راجہ بنائیا آگ پانی روح جو الہٰی نور کا ہی جذ ہے اور وحدت میں طاقت سنبھالی ہے (2 ) وحدت سے برہما ۔ وشنو اور شوجی کیے پیدا اور دیرنہ عرصہ اور زمانہ گذرا اس وحدت میں اس حالت کو جو سمجھے کامل انسان ہے وہ اسکے ملا پ سے سارے وہم گمان اور بھٹکن مٹتی ہے (3) اس وحدت اور یکسوئی سے سات سمندر پیدا کیے مراد پانچ اعضائے احساسا عقل اور من ۔ ان سات سمندروں میں من اگر مرشد کے وسیلے سے غسل کرے تو دوبار تناسخ میں نہیں پڑنا پڑتا۔ وحدت خدا سے ہی سورج چاند بنائے اور اسی نے تینوں عالموں کو اپنے نور سے روشنائیا ہے ۔ وحدت خدا سے ہی اعداد و شمار سے بعید لا محدود انوکھا اس وحدت میں دھیان لگاتا ہے (5 اس وحدت سے ہی زمین آسمان بنائے اور تینوں عالموں دنیاوی دولت میں باندھا ۔ خود ہی پیدا کرکے خود ہی مٹاتا ہے (6) اس وحدت سے ہی جانداروں کی پدائش کی کانیں اور زبانیں بنی ہیں۔ اس وحدت سے عالم پیدا ہوکر اسی میں سمٹ جاتا ہے یہ حیران کرنیوالا کھیل بنائیا اور دکھاتا ہے کہ اس زمین سے خود ہی سبزہ زار پیدا ہوتا ہے (7) اس پانی وحدت سے دن اور رات بنائے ۔ خود ہی موت اور پیدائش بنائی آرام و آسائش و عذاب پہنچاتا ہے ۔ جو شخص مرید مرشد ہو جاتا ہے وہ مستقل طور پر روحانی زندگی پاتا ہے اور الہٰی حجوری زندگی کی منزل پاتا ہے (8) برہما کے ذریعے چارعں وید سام ۔ رگ ۔ ججر اور اتھرون اور دنیاوی دولت کی تینوں اوصافوں کی خود ہی کیا ہے پیدا کوئی اسکی قدروقیمت بیان نہں کر سکتا ۔ وہ کہتا ہے انسان جو خدا خود کہلاتا ہے (9) خدا سے ساتوں زیر زمین ہوئے ہیں پیدا اور مکمل دھیان سے نگرانی اور سنبھال سے کرتا ۔ جس خدا کے علاوہ کچھ نہ تھا اس عالم میں آپ ہی اس عالم کی بنیاد رکھی ہے اے خدا اس عالم میں سب تیرا کیا کرائیا ہوتا ہے (10) رجو ۔ ستو اور تمو تینوں ہی اوصافوں کو تیری طاقت ہے اور تیرا ہی سایہ ہے ان پر۔ ان کے لئے پیدائش اور موت تو نے ہی کی ہے پیدا خودی عذاب میں اے خدا تو ہی ان کو ڈالتا ہے (11 تجھ سے ہی دس اوتار پیدا ہوئے ۔ علام کا پھیلاؤ بھی تجھ سے ہوا ہے پیدا تو نے ہی فرشتے اور دانو اور سنگیت کار پیدا کئے ہیں اور سب اعمالنامے کے مطابق اپنی کار کماتے ہیں (12) مرید مرشد ہوکر جو کوئی بھی شان و قوت خدائی کو سمجھ لیتا ہے بدیوں اور برائیوں سے بچ جاتا ہے مگر کوئی ہی مرد اس زندگی کی منزلوں اور سیڑیوں کے بتائے رشتوں اور طریقوں کو سمجھتا ہے جو نجات کے لئے ایک آسرا ہے وہ نجات پاتا ہے بدیوں اور برائیوں سے اور خدا کی عدالت میں عزت ملتی ہے (13) پانچ بنیادی مادیات پر مشتمل مبنی یہ جسم اپنے وحدت خدا سے روشن ہوا ہے ۔ اس جسم کے ملاپ سے اعمال عمل میں آتے ہیں۔ نیک و بد اعمال ہر دو اسکی پیشانی مراد اعمالنامے میں تحریر یا کندہ ہو جاتے ہیں جو گناہ و ثواب اسی طرح سے کرتا ہے (14) جو انسان سچے مرشد کے کلام سے متاثر ہوکر اسمین محو ومجذوب ہوجاتے ہیں اور الہٰی لطف کے شیدائی ہو جاتے ہیں روحانی واخلاقی بلندی بلند عقل و ہوش و شعور اور الہٰی شراکت خوش قسمتی سے خدا سے ملاپ کراتا ہے (15) اس دل کو دنیاوی دولت سے ناہیت زیادہ محبت و رغبت ہے ۔ اے سمجھدار و سمجھو اور اسے مٹاؤ۔ اور لالچی انسان اُمیدوں ارادوں خودی میں جھوٹے کام کرتا ہے (16) جو مرشد سے الہٰی اوصاف کی سمجھ پالیتا ہے وہ حقیقی سچے گھر یا زندگی کی منزل میں اپنا دھیان لگاتا ہے ۔ اے نانک۔ پاک نام۔ سچ حق وحقیقت اور کلام کی رؤ اسکے دلمیں بس جاتا ہے ۔
ماروُ مہلا ੧॥
جہ دیکھا تہ دیِن دئِیالا ॥
آءِ ن جائیِ پ٘ربھُ کِرپالا ॥
جیِیا انّدرِ جُگتِ سمائیِ رہِئو نِرالمُ رائِیا ॥੧॥
جگُ تِس کیِ چھائِیا جِسُ باپُ ن مائِیا ॥
نا تِسُ بھیَنھ ن بھراءُ کمائِیا ॥
نا تِسُ اوپتِ کھپتِ کُل جاتیِ اوہُ اجراۄرُ منِ بھائِیا ॥੨॥
توُ اکال پُرکھُ ناہیِ سِرِ کالا ॥
توُ پُرکھُ الیکھ اگنّم نِرالا ॥
ست سنّتوکھِ سبدِ اتِ سیِتلُ سہج بھاءِ لِۄ لائِیا ॥੩॥
ت٘رےَ ۄرتاءِ چئُتھےَ گھرِ ۄاسا ॥
کال بِکال کیِۓ اِک گ٘راسا ॥
نِرمل جوتِ سرب جگجیِۄنُ گُرِ انہد سبدِ دِکھائِیا ॥੪॥
اوُتم جن سنّت بھلے ہرِ پِیارے ॥
ہرِ رس ماتے پارِ اُتارے ॥
نانک رینھ سنّت جن سنّگتِ ہرِ گُر پرسادیِ پائِیا ॥੫॥
توُ انّترجامیِ جیِء سبھِ تیرے ॥
توُ داتا ہم سیۄک تیرے ॥
انّم٘رِت نامُ ک٘رِپا کرِ دیِجےَ گُرِ گِیان رتنُ دیِپائِیا ॥੬॥
پنّچ تتُ مِلِ اِہُ تنُ کیِیا ॥
آتم رام پاۓ سُکھُ تھیِیا ॥
کرم کرتوُتِ انّم٘رِت پھلُ لاگا ہرِ نام رتنُ منِ پائِیا ॥੭॥
نا تِسُ بھوُکھ پِیاس منُ مانِیا ॥
سرب نِرنّجنُ گھٹِ گھٹِ جانِیا ॥
انّم٘رِت رسِ راتا کیۄل بیَراگیِ گُرمتِ بھاءِ سُبھائِیا ॥੮॥
ادھِیاتم کرم کرے دِنُ راتیِ ॥
نِرمل جوتِ نِرنّترِ جاتیِ ॥
سبدُ رسالُ رسن رسِ رسنا بینھُ رسالُ ۄجائِیا ॥੯॥
بینھُ رسالُ ۄجاۄےَ سوئیِ ॥
جا کیِ ت٘رِبھۄنھ سوجھیِ ہوئیِ ॥
نانک بوُجھہُ اِہ بِدھِ گُرمتِ ہرِ رام نامِ لِۄ لائِیا ॥੧੦॥
ایَسے جن ۄِرلے سنّسارے ॥
گُر سبدُ ۄیِچارہِ رہہِ نِرارے ॥
آپِ ترہِ سنّگتِ کُل تارہِ تِن سپھل جنمُ جگِ آئِیا ॥੧੧॥
گھرُ درُ منّدرُ جانھےَ سوئیِ ॥
جِسُ پوُرے گُر تے سوجھیِ ہوئیِ ॥
کائِیا گڑ مہل مہلیِ پ٘ربھُ ساچا سچُ ساچا تکھتُ رچائِیا ॥੧੨॥
چتُر دس ہاٹ دیِۄے دُءِ ساکھیِ ॥
سیۄک پنّچ ناہیِ بِکھُ چاکھیِ ॥
انّترِ ۄستُ انوُپ نِرمولک گُرِ مِلِئےَ ہرِ دھنُ پائِیا ॥੧੩॥
تکھتِ بہےَ تکھتےَ کیِ لائِک ॥
پنّچ سماۓ گُرمتِ پائِک ॥
آدِ جُگادیِ ہےَ بھیِ ہوسیِ سہسا بھرمُ چُکائِیا ॥੧੪॥
تکھتِ سلامُ ہوۄےَ دِنُ راتیِ ॥
اِہُ ساچُ ۄڈائیِ گُرمتِ لِۄ جاتیِ ॥
نانک رامُ جپہُ ترُ تاریِ ہرِ انّتِ سکھائیِ پائِیا ॥੧੫॥੧॥੧੮॥
لفظی معنی:
جدھر دیکھتاہوں خدا دیکھتا ہوں جو نہایت رحمدل ہے اور غریبوں پر رحم کرنیوالا ہے جو صدیوی نہ پیدا ہوتا ہے نہ اسے موت ہے ۔ سارے جاندروں میں زندگی گذارنے کا طریقہ اور سلیقہ ہے ۔ وہ حکمران اس سے بے نیاز ہے (1) سارا عالم اسکے زیر سایہ ہے جبکہ ہن اسکا کوئی ماں ہے نہ باپ نہ اسک ابہن ہے نہ بھائی نہ خدمتگار بنایا ہے ۔ نہ جنم لیتا ہے اور نہ ہے اسے موت نہ اکسا کوئی خاندان ہے نہ اسکی کوئی ذات وہ بوڑھا دل کو پیارا ہے (2) اے خدا تو موت سے بری لافناہ ہے تو انسانی عقل و ہوش سے بلند و بال اہے اور انوکھی ہستی ہے ۔ جو سچ صبر اور کلام واعظ و ہدایت اپنا تا ہے وہ نہایت پرسکون روحانی وذہنی ٹھنڈک پاتا ہے او مستقل مزاج ہو جاتا ہے (3) تین اوصاف پیدا کرکے خود چوتھے اوصاف میں رہتا ہے ۔ موت و پیدائش اس نے اپنا لقمہ بنا لیا ہے سب جانداروں کو اپنے پاک نور سے ہے روشن کر رہا ۔ سب کی زندگی کا سہارا ہے بن رہا۔ مرشد اپنے کالم سے ہے دیدار اسکا کرا رہا (4) جو محبوب خدا کے ہیں وہ بلند عظمت ہو جاتے ہیں۔ وہ الہٰی لطف میں محوہو کر زندگی کامیاب بناتے ہیں۔ اے نانک۔ ان محبوب الہٰی سنتوں کی صحبت اور پاؤں کی دہول سے اور رحمت مرشد سے خدا ملتا ہے (5) اے خدا تو راز دل جاننے والا ہے سب جانداروں کا مالک ہے ۔ تو رازق ہے اور ہم سارے تیرے خدمتگار ہیں۔ اے خدا از راہ کرم و عنایت آب حیات نام سچ حق و حقیقت کی بخشش کر جس سے زندگی روحای واخلاقی ہو جاتی ہے مرشد نے اسکے اندر گیان و علم کا ہیرا ہے روشن کر دیا (6) پانچ مادیات کے آپسی ملاپ سے یہ جسم بنا ہے ۔ الہٰی ملاپ سے سکھ ملت اہے روحانی و ذہنی سکون ہوا ۔ لہذا اعمال و جہدو ترود سے اسےسچ حق و حقیقت جو الہٰی نام ہےاسکو پھل لگتا ہے نتیجہ برآمد ہوتا ہے ۔ اسے یہ نام کا قیمتی ہیرا یا اوصاف اپنے دلمیں ہی دستیاب ہو جاتا ہے (7) اب اسکے دلمیں یقین و ایمان ہو جاتا ہے اور دنیاوی دولت کی تشنگی اور بھوک پیاس مٹ جاتی ہے ۔ اور ہر دلمیں بیداغ پاک خدا کی پہچان پاتا ہے ۔ آب حیات کے لطف مین محو دنیاوی لطفوں کا تارک ہو جات اہے ۔ سبق و ہدایات مرشد کے ذریعے الہٰی پریم پیار میں اسے روحانی واخلاقی زندگی سے پریم پیار ہو جاتاہے (8) انسان دن رات اخلاقی وروحانی اعمال کرتا ہے ۔ جس سے اسے لگاتار پاک نور کی پہچان رہتی ہے تمام ل لطفوں کے چشمے کلام مرشد کو اسکی زبان ایک پر لطف مرزیدار بنسری یا باجہ بجاتی ہے (9) مگر یہ پر لطف مزیدار بنسری وہی بجاتا ہے جسے تیونں عالموں کی سمجھ ہو جائے ۔ اے نانک۔ اس طریقے کو سمجھ سبق مرشد سے اس سے الہٰی نام سے سچ حق و حقیقت سے محبت پیار بن جاتا ہے (10) دنیا میں ایسے انسان بہت کم ہیں دنیا میں جو کلام و سبق مرشد کا خیال رکھتے ہیں اور دنیا سے آزاد رہتے ہیں اور متاثر نہں ہوتے بیلاگ رہتے ہیں ۔ وہ خؤد اپنی زندگی کامیاب بناتے ہیں ساتھیوں اور سارے خداندان کو کامیاب بناتے ہیں ان کا اس دنیا میں جنم لینا پھلدار یک ہے (11) جسنے کامل مرشد سے یہ سبق یہ سمجھ پالی ہے اسے ہی حقیقی منزل ٹھکانہ دروازہ اور محل کی پہچان اور سمجھ آتی ہے ۔ یہ جسم ایک قلعہ ہے محل ہے صدیوی سچے پاک خدا نے اسے اپنی رہائش کے لئے ایک تخت بنائیا ہے (12) چودہ طبق اور دو چراغ اس بات کے شاہد اور گواہ ہیں۔ کہ منتخبہ اور مقبول خدمتگار اس دنیاو زہر کو پانچوں اعضائے احساس و علم استعمال نہیں کرتے ۔ اس جسم کے اندر ایک انوکھی بیش قیمت جسکی قیمت کا اندازہ نہیں ہو سکتا مرشد کے ملاپ سے یہ الہٰی دولت نسیب اور دستیبا ہوتی ہے (13) تخت پر وہی بیٹھتا ہے جو اس پر بیٹھنے کی لیاقت اور سمجھ رکھتا ہے اور منتخبہ و مقبول پنچ اسمیں مل جاتے ہیں جس نے سبق مرشد پالیا ہو۔ جو آغاز عالم سے مابعد کے زمانے میں اور آج بھی ہے اور آئندہ بھی ہوگا۔ اسکی فکر و تشویش اور بھٹکن مٹا دیت اہے ۔ مراد جو انسان سبق مرشد پر عمل کرتا ہے اسکے پانچوں اعضائے احساس و علم اسکے خدمتگار ہو جاتے ہیں اور اسکے زیر فرمان کام کرتے ہیں ۔ اور وہ برائیوں اور بدکاریوں کی طرف نہیں ڈگمگاتے (14) جسکے دلمیں خدا بس جاتا ہے اسے روز و شب قدرومنزلت (پاتا ہے ) حاصل ہوتی ہے ۔ یہ سچی عظمت و حشمت سبق مرشد پر عمل کرنیسے ملتی ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی نام سچ حق اور حقیقت کی یاد وریاض کرؤ اور کامیابی پاؤ ۔ خدا بوقت آخرت مددگار اور ساتھی بنتا ہے ۔
SGGS page – 1039
ماروُ مہلا ੧॥
ہرِ دھنُ سنّچہُ رے جن بھائیِ ॥
ستِگُر سیۄِ رہہُ سرنھائیِ ॥
تسکرُ چورُ ن لاگےَ تا کءُ دھُنِ اُپجےَ سبدِ جگائِیا ॥੧॥
توُ ایکنّکارُ نِرالمُ راجا ॥
توُ آپِ سۄارہِ جن کے کاجا ॥
امرُ اڈولُ اپارُ امولکُ ہرِ استھِر تھانِ سُہائِیا ॥੨॥
دیہیِ نگریِ اوُتم تھانا ॥
پنّچ لوک ۄسہِ پردھانا ॥
اوُپرِ ایکنّکارُ نِرالمُ سُنّن سمادھِ لگائِیا ॥੩॥
دیہیِ نگریِ نءُ درۄاجے ॥
سِرِ سِرِ کرنھیَہارےَ ساجے ॥
دسۄےَ پُرکھُ اتیِتُ نِرالا آپے الکھُ لکھائِیا ॥੪॥
پُرکھُ الیکھُ سچے دیِۄانا ॥
ہُکمِ چلاۓ سچُ نیِسانا ॥
نانک کھوجِ لہہُ گھرُ اپنا ہرِ آتم رام نامُ پائِیا ॥੫॥
سرب نِرنّجن پُرکھُ سُجانا ॥
ادلُ کرے گُر گِیان سمانا ॥
کامُ ک٘رودھُ لےَ گردنِ مارے ہئُمےَ لوبھُ چُکائِیا ॥੬॥
سچےَ تھانِ ۄسےَ نِرنّکارا ॥
آپِ پچھانھےَ سبدُ ۄیِچارا ॥
سچےَ مہلِ نِۄاسُ نِرنّترِ آۄنھ جانھُ چُکائِیا ॥੭॥
نا منُ چلےَ ن پئُنھُ اُڈاۄےَ ॥
جوگیِ سبدُ اناہدُ ۄاۄےَ ॥
پنّچ سبد جھُنھکارُ نِرالمُ پ٘ربھِ آپے ۄاءِ سُنھائِیا ॥੮॥
بھءُ بیَراگا سہجِ سماتا ॥
ہئُمےَ تِیاگیِ انہدِ راتا ॥
انّجنُ سارِ نِرنّجنُ جانھےَ سرب نِرنّجنُ رائِیا ॥੯॥
دُکھ بھےَ بھنّجن پ٘ربھُ ابِناسیِ ॥
روگ کٹے کاٹیِ جم پھاسیِ ॥
نانک ہرِ پ٘ربھُ سو بھءُ بھنّجنُ گُر مِلِئےَ ہرِ پ٘ربھُ پائِیا ॥੧੦॥
کالےَ کۄلُ نِرنّجنُ جانھےَ ॥
بوُجھےَ کرمُ سُ سبدُ پچھانھےَ ॥
آپے جانھےَ آپِ پچھانھےَ سبھُ تِس کا چوجُ سبائِیا ॥੧੧॥
آپے ساہُ آپے ۄنھجارا ॥
آپے پرکھے پرکھنھہارا ॥
آپے کسِ کسۄٹیِ لاۓ آپے کیِمتِ پائِیا ॥੧੨॥
آپِ دئِیالِ دئِیا پ٘ربھِ دھاریِ ॥
گھٹِ گھٹِ رۄِ رہِیا بنۄاریِ ॥
پُرکھُ اتیِتُ ۄسےَ نِہکیۄلُ گُر پُرکھےَ پُرکھُ مِلائِیا ॥੧੩॥
پ٘ربھُ دانا بیِنا گربُ گۄاۓ ॥
دوُجا میٹےَ ایکُ دِکھاۓ ॥
آسا ماہِ نِرالمُ جونیِ اکُل نِرنّجنُ گائِیا ॥੧੪॥
ہئُمےَ میٹِ سبدِ سُکھُ ہوئیِ ॥
آپُ ۄیِچارے گِیانیِ سوئیِ ॥
نانک ہرِ جسُ ہرِ گُنھ لاہا ستسنّگتِ سچُ پھلُ پائِیا ॥੧੫॥੨॥੧੯॥
لفظی معنی:
سنپہو ۔ کھٹا کرؤ ۔ تسکر ۔ لٹیرا۔ چور۔ دھن اپجے ۔ لہر پیدا ہوتی ہے ۔ سبد جگائیا ۔ کلام بیدار کرتا ہے (1) ایکنکار۔ واحد ۔ نرالم ۔ انوکھا ۔ بیلاگ ۔ کاجا۔ کام ۔ اسر۔ جاویداں ۔ ڈول۔ مستقل مزاج ۔ اپار۔ لا محدود ۔ نہایت وسیع۔ امولک۔ اتنا بیش قیمت کہ قیمت مقرر نہ کیجاسکے ۔ استھر۔ مستقل ۔ صدیوی ۔ سہائیا۔ اچھا لگتا ہے (2 ) اُتم ۔ بلند عظمت ۔ دیہی نگری جسمانی شہر۔ تھانا۔ مقام۔ پنچ لوک۔ مراد پانچ اوصاف ۔ ست۔ سچ ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ دیا۔ رحمدلی ۔ دھرم۔ انسانی فرض کی ادائیگی ۔ انسانیت۔ دھریج ۔ برداشت کا مادہ ۔ پردھانا۔ مقبول عام۔ سن سمادھ ۔ ایسا دھیان جس میں خیالات کی رویں نہ بہتیں (3) نو دروازے ۔ نو اعضاے جسمانی ۔ سر سر ۔ ہر ایک کے ۔ کرنیہار۔ جو کرنیکی توفیق رکھتا ہے ۔ سابے ۔ پیدا کئے ۔ پرکھ اتیت۔ طارق ۔ بے واسطہ ۔ نرالا۔ انوکھا۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر۔ لکھائیا۔ سمھجائیا (4) الیکھ ۔ جو تحریر نہ ہو سکے ۔ سچے دیوانہ ۔ سچا صدیوی دربار ۔ سچ نیسانہ ۔ حقیقی منزل ۔ گھراپنا۔ اپنا دل ۔ کھوج لیہو۔ ٹٹولو۔ آٹم رام نام۔ الہٰی روحانی نام۔ سچ ۔ حق و حقیقت (5) نرنجن۔ پاک۔ بیداغ۔ سجانا۔ بیدار۔ مغر۔ عدل۔ انصاف۔ گر گیان۔ علم مرشد۔ سمانا۔ محو ومجذوب دلمیں بساتا ہے ۔ کام ۔ شہوت ۔ کرؤدھ ۔ غصہ ۔ ہونمے لوبھ چکائیا ۔ خودی اور لالچ ختم کرتا ہے (6) سچے تھان ۔ صدیوی سچے مقام ۔ نرنکار۔ بلا جسم و حجم ۔ آپ پچھانے سبد وچار۔ اپنے نیک و بد کردار کی کلام کی مطابق سوچے سمجھے ۔ نرنتر ۔ لگاتار۔ آون جان ۔ تناسخ ۔ چکائیا ۔ ختم کیا (7) پؤن ۔ ہوا۔ خواہشات ۔ تمنائیں۔ اناحد۔ لگاتار۔ واوے ۔ بجاتا ہے ۔ جھنکار۔ میٹی آواز۔ پانچ قسم کے سازوں کے سے ملی جلی سریا آواز۔ نرالم ۔ دائے ۔ بجائے (8) بھؤ۔ خوف۔ بیراگا۔ پریم پیار۔ سہج سماتا۔ روحانی سکون میں مست یا محو۔ تیاگی ۔ چھوڑی ۔ انجن ۔ کالخ۔ سرمہ ۔ سار قدروقیمت۔ نرنجن۔ بیداغ ۔ پاک ۔ سرب نرنجن رائیا۔ ہر طرح سے بیداغ ۔ رائیا۔ راجہ ۔ مراد خدا (9) دکھ بھے بھنجن۔ عذآب خوف توڑنے والا۔ ابناسی ۔ لافناہ ۔ پھاسی ۔ پھندہ (10) کول۔ لقمہ ۔ کرم۔ بخشش۔ چوج ۔ کھل (11) ساہو۔ شاہوکار۔ ونجارا۔ سوداگر۔ پر کھنہار۔ پہچان کی توفیق رکھنے والا۔ کس۔ گھسا۔ کسوٹی ۔ پرکھنے پہچانے کی وٹی (12) بنواری ۔ مالک عالم ۔ اتیت ۔ بے واسطہ ۔ نیہکیول ۔ صاف۔ پاک و متبرک ۔ گر پرکھے پرکھ ۔ ملائیا۔ مرشد نے خدا سے ملاپ کرائیا (13) وانا۔ دانشمند۔ بننا۔ دور اندیش ۔ گربھ ۔ غرور۔ گھمنڈ ۔ تکبر۔ دوجا۔ دوئش ۔ دوئی۔ آسا ما ہے ۔ امیدوں میں ۔ نرالم۔ بیلاگ۔ بغیر وساطہ ۔ اکل۔ بغیر ۔ خاندان ۔ نرنجن گائیا۔ پاک خدا کی حمدوثناہ کی (14) آپ وچارے ۔ اپنے نیک و بد اعمال کو سمجھے ۔ ہر جس الہٰی صفت صلاح ۔ ہرگن ۔ الہٰی وصف۔ لاہا۔ منافع۔ ست سنگت۔ سچے انسانوں کا ساتھ ۔ صحبت پارسایاں ۔ سچ پھل۔ صدیوی نتیجہ ہے ۔
ترجمہ:
اے انسانوں الہٰی سرمایہ اکٹھا کر ؤ ۔ سچے مرشد کی خدمت کرو اور اسکے زیر سایہ رہو تاکہ چور ڈاکو تمہارے یہ سرمایہ لوٹ نہ سکیں متہارے اندر کلام کی بیداری کے سبب خدا کی محبت کی رد جاری ہو۔ الہٰی سرایہ الہٰی نام سچ و حق و حقیقت جو روحانی واخلاقی انسانی زندگی کی بنیاد اسکو برائیاں ۔ شہوت ۔ غسہ لالچ دنیاوی محبت اور غرور لٹتے اور برباد کرتے ہیں مرشد کے سبق و کلام و ہدایات سے ان سے بچنے کے طریقے اور سمجھ آتی ہے (1) اے خدا تو واحد ایسی ہستی ہے جو گیر متاثر اور بیلاگ ہے اور شہنشاہ عالم ہے ۔ لوگوں کے درست کرتا ہے تو جاویداں ہے مستقل مزاج ہے ۔ اتنا بیش قیمت ہے کہ تیری قیمت مقرر نہیں ہو سکتی ۔ تیرا مقام صدیوی اور شاندار ہے (2) جسمانی شہر ایک بلند مقام ہے ۔ اسمیں پانچ لوک سے مراد پانچ اوصاف ۔ ست مراد سچ سنتوکھ ۔ مراد۔ صبر ۔ دھرم۔ فرض جو انسانیت اور خدا کی طرف سے عائد اور لازم ہے ۔ دھیرج برداشت کا مادہ۔ دیا۔ رحمدلی ۔ جو مقبول عام ہیں ۔ ان سب کا محافظ ہے خود خدا ۔ جو دنیاوی تاثرات سے متاثر نہیں اور اس طرح سے اپنے آپ مین محواور یکسو ہے کہ اسکے دل میں کوئی خیال نہیں اُبھرتا (3) اس جسمانی شہر میں کارساز کرتار نے نو در وازے بتائے ہیں جو ہر جسم میں ہیں دسواں دروازہ اس طارق انوکھے کے لئے ہیں جہاں روح اور خدا کا آپسی ملاپ ہوتا ہے انسانی ذہن ہے ۔ جہاں خدا اپنے آپ کو ظہور پذیر کرتا ہے (4) انسانی عقل و ہوش سے بعید بلند و بالا کا سچا دربار اور عدالت ہے جو صدیوی تادوام ہے ۔ جہاں اپنا فرمان جاری کرتا ہے اور اسکا حکم مٹنے والا نہیں اے نانک۔ اپنے گھر کی تحقیق و پڑتا ل ر اور اسے تلاش کر جو تلاش کرتا ہے اس نے الہٰی نام کا سرمایہ سچ حق و حقیقت حاصل کر لیا (5) پاک خدا سب کے ذہن میں بسے کے باوجود دنیاوی تاثرات سے غیر متاثر ہے وہ نہایت ذہن ہستی ہے ۔ وہ عادل ہے انصاف کرتا ہے جو سبق وعلم مرشد حاصل کر لیتا ہے وہ اپنے دل و دماغ سے شہورت غصہ برائیاں مٹا دیتا ہے خودی اور لالچ ختم کر لیتا ہے (6) خدا جو نورانی ہے جسکا اپنا کوئی آکار نہیں سچے پاک مقام پر بستا ہے اور اپنے فرمان کا خود ہی خیال کرتا ہے وہ اس مقام پر لگاتار رہائش پذیر ہے ۔ جسکے دل و دماغ میں بستا ہے اسکا تناسخ مٹ جاتا ہے (7) نہ اسکا دل ھٹکتا ہے نہ خواہشات امڈتی ہیں۔ روحانی واخلاقی منزل پاکر لگاتار کلام اس طرح سے گاتا ہے جیسے پانچوں سازوں کی جھنکار اکھٹے بجنے سے پیدا ہوتی ہے جو روحانی و ذہنی سنگیت ہے ۔ جو خدا خود اسے سناتا ہے (8) اسکا خوف چھوڑ کر خدا مین محو ہا جاتا ہے جو لافناہ ہے ۔ سرمے کی قدروقیمت پاک ہی جانتا ہے ۔ خدا ہی ہر طرح سے پاک ہے (9) لافناہ خدا عذاب مٹانیوالا ہے بیماریان ختم کرتا ہے اور روحانی موت کا پھندہ کاٹتا ہے ۔ اے نانک۔ خوف دور کرنیوالے خدا سے ملاپ مرشد کے ملاپ سے ہوتا ہے (10) جسنے خدا کو سمجھ لیا پہچان کر لی ۔ موت اسکا لقمہ ہوگئی مراد موت خوف مٹا۔ جسنے اسکی بخششوں کو مسجھ لیا اسے کلام کی سمجھ آگئی ۔ وہ خود ہی جانتا ہے اور خود ہی پہچانتا بھی ہے ۔ یہ سارا عالم و قائنات اسکا ایک کھیل ہے (11) وہ خود ہی ساہو کار ہے اور خود ہی سوداگر وہ خود ہی تمیز کرتا ہے اور تمیز کرنے کی توفیق بھی رکھتا ہے وہ خود ہی گھسا کر کسوٹی پر لگاتا ہے اور خود ہی قیمت پاتا ہے (12) خدا مہربان ہے اور مہربانیاں کرتا ہے اور مالک عالم ہر دلمیں بستا ہے ۔ بیلاگ و بے واسطہ پاک و متبرک مرشد اسے پہچان کر خدا سے ملا دیتا ہے (13) دانشمند دور اندیش خدا غرور مٹاتا ہے ۔ دوئی مٹا کر وحدت دکھاتا ہے ۔ وہ امیدوں کا دست نگر نہیں بے محتاج ہے ۔ کیونکہ وہ حمدوثناہ خد اکرتا ہے ۔ جو دنیاوی تاثرات سے متاثر نہیں ہوتا جسکا کوئی خاندان نہیں (14) خودی مٹا کر کلام پر عمل کرنسے آرام و آسائش حاصل ہوتا ہے جو اپنے آپ کی بابت سوچتا سمجھتا اور اپنے نیک و بد کی تمیز کرتا ہے ۔ وہی سمجھدار ہے عالم علم ہے ۔ اے نانک۔ الہٰی حمدوثناہ اور الہٰی اوصاف کی تعریف اصلی منافع ہے ۔ جو صحبت و قربت پارسایاں سے حاصل ہوتاہے .