SGGS 1392-1430
Register no 18
سۄئیِۓ مہلے تیِجے کے ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سوئیِ پُرکھُ سِۄرِ ساچا جا کا اِکُ نامُ اچھلُ سنّسارے ॥
جِنِ بھگت بھۄجل تارے سِمرہُ سوئیِ نامُ پردھانُ ॥
تِتُ نامِ رسِکُ نانکُ لہنھا تھپِئو جین س٘رب سِدھیِ ॥
کۄِ جن کل٘ز٘ز سبُدھیِ کیِرتِ جن امرداس بِس٘تریِزا ॥
کیِرتِ رۄِ کِرنھِ پ٘رگٹِ سنّسارہ ساکھ تروۄر مۄلسرا ॥
اُترِ دکھِنھہِ پُبِ ارُ پس٘چمِ جےَ جےَ کارُ جپنّتھِ نرا ॥
ہرِ نامُ رسنِ گُرمُکھِ بردازءُ اُلٹِ گنّگ پس٘چمِ دھریِیا ॥
سوئیِ نامُ اچھلُ بھگتہ بھۄ تارنھُ امرداس گُر کءُ پھُرِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
سوئیِ پُرکھُ ۔ اسی انسان ۔ سِۄرِ۔ یاد کر۔ ساچا ۔ جو صدیوی ہے ۔ اچھلُ۔ جس سے فریب نہ ہوسکے ۔ سنّسارے ۔ دنیا میں۔ بھگت بھۄجل تارے ۔ جس نے خادمان خدا کو کامیاب بنائیا۔ سِمرہُ سوئیِ ۔ اسی کو کامیاب بناؤ۔ اسی کو کرؤ یاد ۔ نامُ پردھانُ ۔ وہی مقبول ہے ۔ تِتُ نامِ ۔ اُسی نام ۔ رسِکُ ۔ کے لطف سے ۔ تھپِئو ۔مقبول ہوا۔ ٘رب سِدھیِ ۔ ساری قوتیں حاصل ہوئیں۔ سبُدھیِ ۔ عالم ۔ کیرت۔ شہرت۔ بِس٘تریِزا ۔ پھیلی ہوئی ہے ۔ کیِرتِ رۄِ کِرنھِ ۔ صفت صلاح کے سورج کی کرنیں ۔ پ٘رگٹِ ۔ ظاہر۔ روشن ۔ ساکھ تروۄر مۄلسرا ۔ مول سری کے درکت کی شاخوں کی طرح اُتر ۔ دکھِنھہِ ۔ شمال جنوب۔ پُبِ ارُ پس٘چمِ ۔ مشرق مغرب۔ جےَ جےَ کارُ جپنّتھِ نرا ۔ اسکی نغمہ سرائی کرتے ہیں۔ ہرِ نامُ رسنِ ۔ جس نام کو بیان کرکے ۔ گُرمُکھِ ۔ مرشد اول ۔ بردازءُ۔ پھیلائیا۔ رائج کیا۔ اُلٹِ گنّگ ۔ گنگا کے بہاو کو الٹا کر اسکا رخ مغرب کی طرف کر دیا مراد دنیاوی دؤلتوں کی محبت سے روحانیت کی طرف مبذول کر دیا ۔ بھگتہ بھۄ تارنھُ ۔ بھگتو کو۔ زندگی کے اس دنیاوی سمندر کو عبور کرانا ۔ پھُرِیا ۔ ذہن میں طہور پذیر ہوا۔
ترجمہ:
جس کے نام کو دہوکا یا فریب نہیں دیا جا سکتا ۔ جو بعید ہے دہوکے نے دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کیا یاد کرؤ اس بلند عظمت نام کو ۔ اسی نام کی برکت و عنایت سے تمام قوتوں سے بہتا سر فراز ہوا۔ اے شاعر خادم کل ۔ اس بلند خیالی اور سوچ سمجھ سے مرشد امر داس کی عظمت و حشمت لوگوں میں پھیلی ہوئی۔ جس طرح سے مولسری کے درخت کی شاخیں خوشبوئیں پھیلاتی ہیں۔ اس طرح سے گرو امرداس کی شہرت کے سورج کی کرنیں عالم میں ظہور پذیر ہونے کی وجہ سے شمال جنوب مشر ق غرب ہر طرف گرو امرداس کی لوگ آپ کی ستائیش کر رہے ہیں جس الہٰی نام کو مرشد نانک نے اپنائیا اور پھیلائیا عالم میں اور لوگوں کے خیالات تبدیل کئے اور خیالات میں انقلاب لائیا وہی یعنی جہاں لوگوں ے کیالات کا رخ اور بہاؤ دنیاوی دولت کی طرف تھا آپ نے روحانیت سچ حق و حقیقت کی طرف دھیان دلایا وہی نام کی برکت سے عاشقان و عابدان الہٰی اس دنیاوی زندگی کے سمندر کو کامیابی سے عبور کیا ( اسی ) وہی نظریہ مرشد امر داس کے ذہن میں روشن ہوا۔
سِمرہِ سوئیِ نام جکھ٘ز٘ز ارُ کِنّنر سادھِک سِدھ سمادھِ ہرا ॥
سِمرہِ نکھ٘ز٘زت٘ر اۄر دھ٘روُ منّڈل ناردادِ پ٘رہلادِ ۄرا ॥
سسیِئرُ ارُ سوُرُ نامُ اُلاسہِ سیَل لوء جِنِ اُدھرِیا ॥
سوئیِ نامُ اچھلُ بھگتہ بھۄ تارنھُ امرداس گُر کءُ پھُرِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
سوئیِ نام ۔ اُسی نام کو۔ سِدھ ۔ جنہوں نے طرز زندگی حاصل کرلی ۔ س سادھِک ۔ جو اسے پانے کے لئے کوشش میں ہیں۔ سمادھِ ہرا ۔ شوجی ۔ نکھ٘ز٘ز۔ تارے ۔ دھ٘روُ منّڈل ۔ قطب اور اسکے ۔ روگرو کے ستارے ۔ ناردا ۔ ناردوغیرہ پر ہلا د جیسے بلند عطمت۔سسیِئرُ ۔ چاند۔ ارُ سوُرُ ۔ اور سورج۔ نامُ اُلاسہِ ۔ نام کی خواہش رکھتے ہیں۔ سیَل۔ پتھر۔ لوء۔ لوگ۔ بہت سے ۔ اُدھرِیا ۔ کامیاب ہوئے ۔ پھُرِیا۔ سمجھ آئیا۔
ترجمہ:
اسی نام صدیوی حقیقت کو کمر کے خاندانی جکھ اور دیوتاوں کے سنگیت کار۔ خدا رسیدہ سدھ اور سدھی کے لئے کوشش کرنے والے اور شوجی سمادھ اور توجہات سے یاد کر رہے ہیں اسی نام کو تارے اور قطب اور اسکے اردگر کے تارے نار اور پہ بلا وغیرہ عاشقان الہٰی یاد وریاض کر رہے ہیں ۔ غرض یہ کہ چاند اور سورج الہٰی نام کے خواہشمند ہیں۔ پہاڑ تک کو کامیابی بخشی ہے وہی نام سچے مرشد امرداس کے ذہن میں روشن ہوا۔
سوئیِ نامُ سِۄرِ نۄ ناتھ نِرنّجنُ سِۄ سنکادِ سمُدھرِیا ॥
چۄراسیِہ سِدھ بُدھ جِتُ راتے انّبریِک بھۄجلُ ترِیا ॥
اُدھءُ اک٘روُرُ تِلوچنُ ناما کلِ کبیِر کِلۄِکھ ہرِیا ॥
سوئیِ نامُ اچھلُ بھگتہ بھۄ تارنھُ امرداس گُر کءُ پھُرِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
سِۄرِ۔ یادوریاض ۔ ذہن نشین کرنے اور عمل درآمد سے ۔ نۄ ناتھ ۔ جوگیوں کے نو مرشد گورکھ ناتھ وغیرہ۔ نِرنّجنُ ۔ بیداغ پاک ۔ خدا۔ سِۄ سنکادِ ۔ سو اور برہما کے بیٹے وغیرہ۔ سمُدھرِیا۔ کامیاب ہوئے ۔ چۄراسیِہ سِدھ بُدھ ۔ چوراسی سدھ اور دانشور۔ جِتُ راتے ۔ جس میں محو ومجذوب۔ انّبریِک بھۄجلُ ترِیا ۔ راجہ انبریک نے اس عالم میں کامیابی حاصل کی ۔ کل۔ کل پگ۔ اس کل کے دور میں ۔ کِلۄِکھ۔ گناہ۔ ہریا۔ دور کئے ۔
ترجمہ:
نو ناتھ شیو جی سنک وگیرہ برہما ک بیٹے اسی پاک نام کی یادوریاض اور پنا کر کامیاب ہوئے چوراسی سدھ اور دانشور اسی میں محو ومجذوب ہیں۔ اُسی نام کی برگت سے راجہ انبر یک نے زندگی کامیاب نبائی۔ اسی نام کو اودہو اگرر ۔ ترلوچن ارو نامدیو جسے عاشقان الہٰی نے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کو اپنے گناہ دور کئے وہی الہٰی نام جسے دہوکا یا فریب نہیں دیا جا سکتا عاشقان و عبادان الہٰی کو کامیاب بنانے والے نام ہی سچے مرشد امرداس کو روشن ہوا۔
تِتُ نامِ لاگِ تیتیِس دھِیاۄہِ جتیِ تپیِسُر منِ ۄسِیا ॥
سوئیِ نامُ سِمرِ گنّگیۄ پِتامہ چرنھ چِت انّم٘رِت رسِیا ॥
تِتُ نامِ گُروُ گنّبھیِر گروُء متِ ست کرِ سنّگتِ اُدھریِیا ॥
سوئیِ نامُ اچھلُ بھگتہ بھۄ تارنھُ امرداس گُر کءُ پھُرِیا ॥੪॥
لفظی معنی:
تِتُ ۔ اسی ۔ تیتیِس دھِیاۄہِ ۔ تیتیس کروڑ دیوتے یا دور یاض کرتے ہیں۔ جتیِ ۔ شہوت پر ضبط رکھنے والے ۔ تپیِسُر ۔ عابد۔ ریاض کار۔ منِ ۔ رشی ۔ عابد۔ گنّگیۄ پِتامہ ۔ گنگا کا بیٹا ۔ ھیشم پتاما۔ چرنھ چِت ۔ پاؤں میں دھیان لگا کر ۔ انّم٘رِت رسِیا ۔ آبحیات کا مشتاق ہوا۔ گُروُ گنّبھیِر گروُء ۔ مرشدنہایت سنجیدہ مرشد۔ متِ۔ سمجھ۔ ست کرِ سنّگتِ ۔سچی صحبت و قربت سے ۔ ُادھریِیا ۔ کامیابی پائی۔
ترجمہ:
تیتس کروڑ فرشتے اسی نام دھیان کے دل میں بستا ہے ۔ وہی نام کی یادوریاض سے بھیشم پنا ما خدا کی محب تمین محو ومجذوب ہوا اور آب حیات پائیا۔ اسی نام میں محو وہرک سنجیدہ مزاج مرشد کے ذریعے مکمل ایمان و یقین کی بناپر ساتھی کامیاب ہورہے ہیں نام عاشقان و عابدان الہٰی کو کامیاب بنانے وال اگروامردا کے ذہن میں روشن اور ظہور پذیر ہوا۔
نام کِتِ سنّسارِ کِرنھِ رۄِ سُرتر ساکھہ ॥
اُترِ دکھِنھِ پُبِ دیسِ پس٘چمِ جسُ بھاکھہ ॥
جنمُ ت اِہُ سکزتھُ جِتُ نامُ ہرِ رِدےَ نِۄاسےَ ॥
سُرِ نر گنھ گنّدھرب چھِء درسن آساسےَ ॥
بھلءُ پ٘رسِدھُ تیجو تنوَ کل٘ز٘ز جوڑِ کر دھ٘ز٘زائِئئو ॥
سوئیِ نامُ بھگت بھۄجل ہرنھُ گُر امرداس تےَ پائِئو ॥੫॥
لفظی معنی:
نام کِتِ ۔ الہٰی نام کی صفت صلاح۔ سنّسارِ۔ عالم میں۔ کِرنھِ رۄِ ۔ سورج کی کرن۔ سُرتر ساکھہ ۔ بہشتی شجر۔ کلپ برکھ ۔ جسُ بھاکھہ ۔ تعریف و ستائش کرتے ہیں۔ سکزتھ ۔ کامیاب۔ جِتُ ۔ جس سے ۔ نامُ ہرِ رِدےَ نِۄاسےَ ۔ الہٰی نام ست ۔ سچ حق وحقیقت دل میں بسے ۔ سُرِ ۔ دیوتے ۔ فرشتے ۔ نر ۔ انسان ۔ گنّدھرب ۔ دیوتاوں کے سنگیت کار۔ بھلءُ۔ نیک۔ پ٘رسِدھُ ۔ مشہور۔ بھلے گھریوں کے مشہور خاندان۔ تیجو تنوَ ۔ تیج بھان کا فرزند۔ کل۔ کل شاعر نے ۔ جوڑکر دست بستہ۔ ہاتھ باندھ کر ۔ دھیایؤ۔ دھیان دیتا ہوں۔ بھگت بھۄجل ہرنھُ ۔ عاشقان و عابدان کو دنیاوی زندگی کے خوفناک سمندر کے عذآب کو مٹانیوالے ۔ گُر امرداس تےَ پائِئو ۔ اے مرشد امرداس وہی نام تو نے پالیا ہے ۔
ترجمہ:
الہٰی نام کی عظمت و حشمت سورج کی کرنوں کی طرح روشنی پھیلانے کی وجہ سے اور بہشتی شجر کلپ برکھ کی مانند خوشبوؤں بیکھرنے کی طرح شمال جنوب مشرق عرب غرض یہ ککہ تمام عالم میں لوگالہٰی نام کی حمدوثںاہ کر رہے ہیں۔ زندگی وہی کامیاب تسلیم ہوتی ہے جس میں الہٰی نام ذہن نشین ہو۔ اسی نام کی فرشتے انسان جوگی وغیرہ خوآہش کرتے ہیں۔ بھلے مشہور خاندان تیج بھان کے عزیز فرزند شاعر ۔ دست بستہ دھیان لگاتا ہوں۔ اے مرشد امرداس نے اُسی عاشقان و عابدان الہٰی کا تناسخ مٹانیے والا نام کو تو نے پالیا ہے ۔
نامُ دھِیاۄہِ دیۄ تیتیِس ارُ سادھِک سِدھ نر نامِ کھنّڈ ب٘رہمنّڈ دھارے ॥
جہ نامُ سمادھِئو ہرکھُ سوگُ سم کرِ سہارے ॥
نامُ سِرومنھِ سرب مےَ بھگت رہے لِۄ دھارِ ॥
سوئیِ نامُ پدارتھُ امر گُر تُسِ دیِئو کرتارِ ॥੬॥
لفظی معنی:
تیتیِس ۔ تیتیس کروڑ دیوتے ۔ کھنّڈ ۔ حصے ۔ ب٘رہمنّڈ ۔ ہم عالم۔ دھارے ۔ ٹکائے یا پیدا کئے ۔ جہ نامُ سمادھِئو ۔جس نے نام میں دھیان لگایا ۔ ہرکھُسوگُ۔ غمی خوشی ۔ سم۔ برابر۔ سہارے ۔ برداشت کئے ۔ نامُ سِرومنھِ سرب مےَ ۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت بلند عظمت ہے سب من۔ بھگت رہے لِۄ دھارِ ۔ عاشقان الہٰی اسے دل میں بساتے ہیں۔ سوئیِ نامُ پدارتھُ ۔ وہی نام کی نعمت۔ امر گُر تُسِ دیِئو کرتارِ ۔ امرداس گرو کو خدا نے بخشا ہے ۔
ترجمہ:
الہٰی نام کو تیتس کروڑو دیوتے خدا رسیدہ جوگی اور ملاپ کے لئے کو شش کرنے والے اور انسان دھیان لگاتے ہیں الہٰی نام سے ہی سارا عالم اور بر اعظم قائم دائم ہیں۔ جنہوں نے الہٰی نام میں اپنی توجہ لگائی انہوں نے خوشی کو برابر سمجھ کر برداشت کیا ہے ۔ الہٰی نام دنیا کی تمام نعمتوں سے الہٰی نام کی نعمت بالا تر ہے ۔ عاشقان و عابدان الہٰی اسی میں محو مجذوب رہتے ہیں۔ اسی نام کی نعمت خداوند کریم نے خوش ہوکر مرشد امرداس کو بخشش کی ہے ۔
ستِ سوُرءُ سیِلِ بلۄنّتُ ست بھاءِ سنّگتِ سگھن گروُء متِ نِرۄیَرِ لیِنھا ॥
جِسُ دھیِرجُ دھُرِ دھۄلُ دھُجا سیتِ بیَکُنّٹھ بیِنھا ॥
پرسہِ سنّت پِیارُ جِہ کرتارہ سنّجوگُ ॥
ستِگُروُ سیۄِ سُکھُ پائِئو امرِ گُرِ کیِتءُ جوگُ ॥੭॥
لفظی معنی:
ستِ سوُرءُ ۔ سچ ۔ حق پرست۔ یا سچ پر قائم دائم۔ سیِلِ۔ شرف۔ نیک۔ ست بھاءِ ۔ سچائی کے پریمی۔ سنّگتِ سگھن ۔ بھاری سنگت ساتھیوں والا۔ گروُء متِ ۔ ذہن۔ نروہر لینا۔ بلا دشمن مراد خا کا مخبنتی۔ دھیِرجُ ۔ سجیدہ ۔ مستقل مزاج۔ دھُجا۔ جھنڈا۔ پھریر۔ سیتِ بیَکُنّٹھ ۔ بہشت۔ بینا۔ ہو رہا ہے ۔ پرسہِ ۔ قدمبوسی کرتا ہے ۔ سنّت ۔ عاشق و عابد خدا۔ جِہ ۔ جسکا خدا سے پیار ہے ۔ کرتارہ سنّجوگُ ۔ خدا سے ملاپ ۔ ستِگُروُ سیۄِ ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے ۔ امرِ گُرِ کیِتءُ ۔ جوگُ۔ امرداس ۔ گرو کو۔ جوگ۔ لائق۔ قابل۔ ۔کیتؤ۔ کیا۔
ترجمہ:
مرشد امرداس سچ و حق پر قائم دائم علم بردار شریف نیک سنجیدہ مستقل مزاج بھاری ساتھیوں پیروکاروں مردیوں والا دور اندیش گہرائی تک سوچنے والا بلا دشمن خدا سے پیار کرنے والا بارگاہ خدا سے مستقل مزاجی کا علم بردار جو بہشت کے لئے ایک پل ہے مراد گرو امرداس جی کی سنجیدگی مستقل مزاجی سے سبق لیکر خادم دنیاوی جھنجھٹوں سے نجات پاتے ہیں رہبری کر رہے ہیں۔ اے گرو امرداس جی کا ملاپ خدا سے ہونے کی وجہ سے عاشقان و عابدان الہٰی تیری قدمبوسی کرتے ہیں اور سچے مرشد کی خدمت سے سکون پاتے ہیں۔کیونکہ مرشد امرداس نے اس لائق بنا دیا۔
نامُ ناۄنھُ نامُ رس کھانھُ ارُ بھوجنُ نام رسُ سدا چاز مُکھِ مِس٘ٹ بانھیِ ॥
دھنِ ستِگُرُ سیۄِئو جِسُ پساءِ گتِ اگم جانھیِ ॥
کُل سنّبوُہ سمُدھرے پازءُ نام نِۄاسُ ॥
سکزتھُ جنمُ کل٘ز٘زُچرےَ گُرُ پرس٘ز٘زِءُ امر پ٘رگاسُ ॥੮॥
لفظی معنی:
نامُ ناۄنھُ ۔ الہٰی نام ہی زیارت ہے ۔ نامُ رس کھانھُ ارُ بھوجنُ ۔ نام لطف کی کان اور کھانا ہے ۔ نام رسُ سدا چا۔ نام کا لطف صدیوی خوشی ہے مُکھِ مِس٘ٹ بانھیِ ۔ منہ کے لئے میٹھا کلام ۔ دھنِ ستِگُرُ سیۄِئو ۔ آپ نے قابل ستائش انگدویوجی کی خدمت سے ۔ جِسُ پساءِ ۔ جس کی رحمت سے ۔ گتِ اگم جانھیِ ۔ انسانی رسائی سے بعید کی حالت کو سمجھا۔ اپنے دل میں الہٰی نام بسا کر اپنے خاندان کی کئی شاخیں کامیاب بنائیں۔ سکزتھُ جنمُ ۔ کامیاب ہوئی زندگی ۔ کل٘ز٘زُچرےَ ۔ کل بیان کرتا ہے ۔ گُرُ پرس٘ز٘زِءُ امر پ٘رگاسُ ۔ جس نے گرو امرداس کی قدمبوسی کی ۔
ترجمہ:
مرشد امرداس الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کو ہی زیارت نام ہی خوردو نوش کی لطف اندوزی نام سے اس کو جوش و خروش حاصل ہوت اہے نام ہی سے زبان سے میٹھا کالم ہوتا ہے ۔ مرشد انگد قابل ستائش ہے ۔ جس کی رحمت سے انسانی عقل و ہوش سے بعید خدا کا راز پائیا ہے ۔ گرو امرداس نے پانے خاندان کی بہت سی شاخوں کو کامیابی عنایت کی ہے دلمیں نام بسائیا ہے ۔ شاعر کل سہارا عرض گذارتا ہے بیان کرتا ہے ۔ اس انسان کی زندگی نے کامیابی حاسل کی ہے جس نے مرشد امرداس کی قدمبوسی کی ہے جو مانند شمع ہے چراغ ہے ۔
بارِجُ کرِ داہِنھےَ سِدھِ سنمُکھ مُکھُ جوۄےَ ॥
رِدھِ بسےَ باںۄاںگِ جُ تیِنِ لوکاںتر موہےَ ॥
رِدےَ بسےَ اکہیِءُ سوءِ رس تِن ہیِ جاتءُ ॥
مُکھہُ بھگتِ اُچرےَ امرُ گُرُ اِتُ رنّگِ راتءُ ॥
مستکِ نیِسانھُ سچءُ کرمُ کل٘ز٘ز جوڑِ کر دھ٘ز٘زائِئءُ ॥
پرسِئءُ گُروُ ستِگُر تِلکُ سرب اِچھ تِنِ پائِئءُ ॥੯॥
لفظی معنی:
بارِجُ کرِ داہِنھےَ ۔ دائیں ہاتھ میں کمل کا نشان ہے ۔ سِدھِ سنمُکھ مُکھُ جوۄےَ ۔ کراماتی طاقتیں فرمان کے لئے پیش ہیں۔ اںۄاںگِ ۔ ائیں طرف ۔ تیِنِ لوکاںتر موہےَ ۔ تینوں عالموں کے لوگوں کو اپنی محبت میں گرفتار کرتی ہیں۔ رِدےَ بسےَ ۔ دلمیں نا قابل بیان۔ اکہیِءُسوءِ رس تِن ہیِ جاتءُ ۔ اسکا لطف اسی نے سمجھا ہے ۔ مُکھہُ ۔ زبان سے ۔ بھگتِ ۔ الہٰی عشق و پیار ۔ اُچرےَ ۔ بیان کرتے ہیں۔ امرُ گُرُ اِتُ رنّگِ راتءُ ۔ مرشد امرداس اس پیار میں محومجذوب رہتے ہیں۔ مستکِ نیِسانھُ سچءُ کرمُ ۔ پیشانی پر سچے اعمال کا نشان ہے ۔ کرمُ کل٘ز٘ز جوڑِ ۔ شاعر کل دست بستہ تجھ میں دھیان لگاتا ہے ۔ پرسِئءُ گُروُ ستِگُر ۔جسنے سچے مرشد کی قدمبوسی کی ہے ۔ تلک نیشان کرم وعنایت ۔ سرب ۔اِچھ ۔ تمام خواہشات ۔ پائِئءُ ۔ حاصل کیں۔
ترجمہ:
جس کے مراد گرا امر داس جی کے دائیں ہاتھ میں کونل کا نشان ہے اور سدھی پیش سہے مراد کامیابی فرمان کے انتظار میں ہے اور کرامات بائیں طرف تینوں عالموں کی خلقت کو پانی محبت میں گر فتار کر رہی ہے ۔ زبان سے خدا کی حمدوثناہ کرتے ہیں دل میںلاثانی نا قابل بیان خدا بستا ہے اس سکون و لطف کو خود ہی سمجھا ہے ۔ آپ کی پیشانی پر خدا کی سچی کرم و عنایت کا نشان روشن ہے ۔ اے شاعر کل ۔ دست بستہ جس نے دھیان لگائیا ۔ اس بلند عطمت سچے مرشد کی قدمبوسی کی اس نے تمام خواہشات اور مرادیں حاصل کیں۔
چرنھ ت پر سکزتھ چرنھ گُر امر پۄلِ رز ॥
ہتھ ت پر سکزتھ ہتھ لگہِ گُر امر پز ॥
جیِہ ت پر سکزتھ جیِہ گُر امرُ بھنھِجےَ ॥
نیَنھ ت پر سکزتھ نزنھِ گُرُ امرُ پِکھِجےَ ॥
س٘رۄنھ ت پر سکزتھ س٘رۄنھِ گُرُ امرُ سُنھِجےَ ॥
سکزتھُ سُ ہیِءُ جِتُ ہیِء بسےَ گُر امرداسُ نِج جگت پِت ॥
سکزتھُ سُ سِرُ جالپُ بھنھےَ جُ سِرُ نِۄےَ گُر امر نِت ॥੧॥੧੦॥
لفظی معنی:
چرنھ ۔ پاؤں۔ قدم۔ پر سکزتھ ۔ مکمل طور پر کامیاب ۔ چرنھ گُر امر پۄلِ رز ۔ جو گرو امرداس کی راہ پر چلتے ہیں۔ ہتھ لگہِ گُر امر پز ۔و گروامرداس کے پاؤں پر لگتے ہیں۔ جیِہ ت پر سکزتھ جیِہ گُر امرُ بھنھِجےَ ۔ زبان وہی کامیاب ہے ۔ جو گروامرداس کی تعرف کرتی ہے ۔ نیَنھ ۔ آنکھیں۔ نین گرامر ۔ پِکھِجےَ ۔ جو دیدار گروامرداس جی کرتی ہیں۔ س٘رۄنھ ت پر سکزتھ ٘رۄنھِ گُرُ امرُ سُنھِجےَ ۔ کان وہی کامیاب ہیں جو شہرت سنتے ہیں ۔ امرداسُ ۔ ہیؤ۔ ہرد۔ جت ہیئے ۔ جس دلمیں ۔بسے گرامر داس ۔ گرو امرداس بستا ہے ۔ تج ۔ ذای ۔ جگت پت۔ عالمی باپ۔ جالپ بھنے ۔ جاپل عرض گذارتا ہے ۔
ترجمہ:
کامیاب اور برآور ہیں وہی پاؤں اور قدم جو شیری گرو امرداس جی کے راہ پر چلتے ہیں وہی ہاتھ میں برآور جو پاوں کو چھوٹے ہیں۔ زبان وہی ہے برآور جو صفت صلاح ان کی کرتی ہے ۔ انکھین ہیں اچھی وہی جو دیدار مرشد امرداس کا کرتی ہیں۔ کان اچھے دہی جنت مرشد کی سنتے ہیں دل و ذہن اچھا ہے وہی جس دل میں ہے محبت مرشد امرداس کی شاعر جلپ کہتا ہے اچھا ہے ہوہی سر جو مرشد کے آگے بطو ر تعظیم جھکتا ہے ۔
تِ نر دُکھ نہ بھُکھ تِ نر نِدھن نہُ کہیِئہِ ॥
تِ نر سوکُ نہُ ہُئےَ تِ نر سے انّتُ ن لہیِئہِ ॥
تِ نر سیۄ نہُ کرہِ تِ نر سز سہس سمپہِ ॥
تِ نر دُلیِچےَ بہہِ تِ نر اُتھپِ بِتھپہِ ॥
سُکھ لہہِ تِ نر سنّسار مہِ ابھےَ پٹُ رِپ مدھِ تِہ ॥
سکزتھ تِ نر جالپُ بھنھےَ گُر امرداسُ سُپ٘رسنّنُ جِہ ॥੨॥੧੧॥
لفظی معنی:
تِ نر ۔ ان انسانوں کو۔ دکھ ۔ عذآب ۔ مصیبت۔ ِدھن۔ کنگال۔ کہیِئہِ ۔ کہے جا سکتے ۔ سوکُ۔ غمگینی ۔ نہُ ہُئےَ ۔ ہوتا۔ تےنر سے ۔ وہ انسان ایسے ہیں۔ انّتُ ن لہیِئہِ ۔ ان کی آخرت کو سمجھا نہیں جا سکتا۔ نر سیۄ نہُ کرہِ ۔ وہ کسی خدمت نہں کرتے ۔ تِ نر سز سہس سمپہِ ۔ وہ ہزاروں کو دیتے ہیں ۔ تِ نر دُلیِچےَ ۔ بہے غالیچوں۔ پربیٹھتے ہیں۔ اُتھپِ۔ گناہوں ۔ برائیوں کو چھوڑ ۔ ِتھپہِہ۔ نیکیاں بساتے ہیں۔ سُکھ لہہِ تِ نر سنّسار مہِ ۔ وہ دیا میں آرام و آسائش پاتے ہیں۔ ابھےَ پٹُ ۔ بیخوفی کی پوشاک۔ رِپ مدھِ ۔ اخلاقی و روحانی دشمنوں کے درمیان ۔ سکزتھ ۔ کامیابی سے ۔ جالپُ بھنھےَ ۔ شاعر جالپ ۔ عرض گذارتا ہے ۔ سُپ٘رسنّنُ جِہ ۔ جن پر خوش ہے ۔
ترجمہ:
انہیں عذآب و مصیبت کوئی نہ بھوک ہے کنگال انہیں کیا نہیں کر سکتے نہ کوئی تشویش ہے نہ انکی آخر کا پتہ چلتا ہے نہیں انہیں محتاجی کسی کی سینکڑوں ہی ہزاروں کو نعمتیں دیتے ہیں غالیچوں پر بیٹھتے ہیں اور برائیوں کو دل سے نکال نیکیاں دلمیں بساتے ہیں وہ دنیا میں آرام و آسائش پاتے ہیں اخلاقی و روحانی دشمنوں کے درمیان بسنے کے باوجود بیخوفی سے رہتے ہیں شاعر جالپ عرض گذارتا ہے جن کو شیری گرو امرداس کی خوشنودی حاصل ہے کامیاب ہے زندگی ان کی ۔
تےَ پڈھِئءُ اِکُ منِ دھرِئءُ اِکُ کرِ اِکُ پچھانھِئو ॥
نزنھِ بزنھِ مُہِ اِکُ اِکُ دُہُ ٹھاںءِ ن جانھِئو ॥
سُپنِ اِکُ پرتکھِ اِکُ اِکس مہِ لیِنھءُ ॥
تیِس اِکُ ارُ پنّجِ سِدھُ پیَتیِس ن کھیِنھءُ ॥
اِکہُ جِ لاکھُ لکھہُ الکھُ ہےَ اِکُ اِکُ کرِ ۄرنِئءُ ॥
گُر امرداس جالپُ بھنھےَ توُ اِکُ لوڑہِ اِکُ منّنِئءُ ॥੩॥੧੨॥
لفظی معنی:
تےَ پڈھِئءُ ۔ پڑھا ہے ۔ اِکُ منِ دھرِئءُ ۔ واحد کدا ہی دلمیں بسائیا ہے ۔ اِکُ کرِ اِکُ پچھانھِئو ۔ سب میں بستے خدا کی پہچان کی ہے ۔ نیئن۔ زیر نظر۔ آنکھوں۔ بیئن۔ کلام۔ بول۔ موہے ۔ منہ میں۔ دہو دوئی ۔ دویت۔ ٹھائے ۔ ٹھکانہ ۔ جانیو ۔ سمجھا۔ سُپنِ ۔ خوآب ۔ پرتکھ ۔ ظاہر۔ نیؤ۔ محو۔ تیِس ۔ تیس ۔ مہینے کے تین دن۔ پانچ مادیات ۔ فارسی زبان کے تیس حرف۔ پنجابی کے پینتس حرف۔ سپن ۔ خوآب۔ پرتکھ ۔ ظاہر۔ لینؤ۔ محو ومجذوب۔ سبدھ ۔ظہور پذیر ۔ کھیؤ ۔ مٹتا نہیں۔ لافناہ ۔ کہوجے لاکھ۔ واحد سے لاکھوں۔ لکھو الکھ ہے ۔ واحد سے لاکھوں پیدا ہوئی اور لاکھوں کی سمجھ سے بعید ہے ۔ درنیؤ۔ بیان ۔ تو اک لوڑیہہ۔ واحد خدا کو چاہتے ہو۔ اک منیؤ۔ وحدت اور واحد میں یقین و ایمان ہے ۔
ترجمہ:
اے مردشد امرداس آب نے صرف واحد خدا میں ایمان لائا ہے ۔ دلمیں واحد خدا کو بسائیا ہے اور یہ یقن و ایمان بنائیا ہے کہ خدا واحد ہے خود بخود ہے مراد دوسرا کوئی ثانی ہیں اسکا تیرے زیر نگاہ و نظر زبان پر صرف واحد خدا ہے ۔ تو نے اس واحد کے بغیر دوسری ہستی کا تصور نہیں کیا ۔ خدا ہر دور زماں میں ماضی حال اور مستقل واحد تھا ہے اور ہوگا ۔ جو ہر مادے اور عالم میں ظاہر اور موجد ہے جو لافناہ خدا حرفوں میں مراد کلام کے ذریعے تحرری میں موجود ہے ۔ تو اس میں محو ومجذوب رہتا ہے ۔ جس واحد خدا نے لاکھوں کروڑوں جانداروں کو پیدا کیا ہے اور ان لاکھوں کی سمجھ سے بعید ہے تو نے اسے واحد بیان کیا ہے ۔ شاعر جالپ عرض گذارتا ہے اے گرو امرداس تیرا یقین و ایمان وحدت واحد میں ہے ۔
جِ متِ گہیِ جیَدیۄِ جِ متِ نامےَ سنّمانھیِ ॥
جِ متِ ت٘رِلوچن چِتِ بھگت کنّبیِرہِ جانھیِ ॥
رُکماںگد کرتوُتِ رامُ جنّپہُ نِت بھائیِ ॥
انّمریِکِ پ٘رہلادِ سرنھِ گوبِنّد گتِ پائیِ ॥
تےَ لوبھُ ک٘رودھُ ت٘رِسنا تجیِ سُ متِ جل٘ز٘ز جانھیِ جُگتِ ॥
گُرُ امرداسُ نِج بھگتُ ہےَ دیکھِ درسُ پاۄءُ مُکتِ ॥੪॥੧੩॥
لفظی معنی:
جِ متِ گہیِ ۔ جید یونے جو سمجھ بنائی ۔ دل میں بسائی۔ جو سمجھ نامدیو میں بسی ہوئی ہے ۔ متِ نامےَ سنّمانھیِ ۔ جو مت تر لوچن ۔ چِتِ۔ جو ترلوچن کے دلمیں تھی۔ بھگت کنّبیِرہِ ۔ جانی ۔ بھگت کبیر نے سمجھی ۔ رُکماںگد کرتوُتِ ۔ رکمانگدراجے کے اعمال۔ رامُ جنّپہُ نِت بھائیِ ۔ ہر روز کر ہو یاد خدا کو ۔ انّمریِکِ پ٘رہلادِ سرنھِ گوبِنّد گتِ پائیِ ۔ انبر یک اور پر بلاد کو خدا کی پناہ و قیادت سے بلند روحانی واخلاقی عظمت حاصل ہوئی۔ لوبھُ ک٘رودھُ ۔ لالچ غصہ۔ ترشنا۔ خوآہشات۔ تجیِ ۔ چھوڑی ۔ سُ متِ ۔ وہی سمجھ۔ جانھیِ جُگتِ ۔ طریقہ سمجھ ۔آئیا۔ نِج بھگتُ ۔ ذاتی محبوب۔ دیکھِ درسُ ۔ پاکر دیدار۔ پاۄءُ مُکتِ ۔ نجات پاؤ۔
ترجمہ:
جو سبق ملا جیدیو وکو وہی نامدیو کو حاصل تھا جو تر لوچن کے دل میں تھا اور جو کبیر کی سمجھ میں آئی تھی ۔ جس کی وجہ سے یہ رکمانگد کی کار یہی تھی اے لوگو روز مرہ یاد کرؤ خدا کو جس کی سمجھ سے انبریک اور پرہلادنے زیر پناہ خدا ہوکر بلند روحانی واخلاقی رتبہ حاصل کیا اے مرشد امرداس وہ سبق وہ ذریعہ وہ طریقہ تو نے سمجھ لیا ہے تو نے لالچ غصہ اور خوآہشات چھوڑ دی ہیں۔ گرو امرداس محبوب الہٰی ہے اسکے دیدار سے ملتی نجات ہے ۔
گُرُ امرداسُ پرسیِئےَ پُہمِ پاتِک بِناسہِ ॥
گُرُ امرداسُ پرسیِئےَ سِدھ سادھِک آساسہِ ॥
گُرُ امرداسُ پرسیِئےَ دھِیانُ لہیِئےَ پءُ مُکِہِ ॥
گُرُ امرداسُ پرسیِئےَ ابھءُ لبھےَ گءُ چُکِہِ ॥
اِکُ بِنّنِ دُگنھ جُ تءُ رہےَ جا سُمنّت٘رِ مانۄہِ لہِ ॥
جالپا پدارتھ اِتڑے گُر امرداسِ ڈِٹھےَ مِلہِ ॥੫॥੧੪॥
لفظی معنی:
پُہمِ پاتِک ۔ زمین کے گناہ۔ ِناسہِ ۔ مٹ جاتے ہیں۔ آساسہِ ۔ چاہتے ہیں۔ دھِیانُ لہیِئےَ ۔ خدا میں دھیان لگتا ہے ۔ پءُ مُکِہِ ۔ راستہ کھل جاتا ہے ۔ ابھءُ لبھےَ ے ۔ بیخوفی حاصل ہوتی ہے ۔ گءُ چُکِہِ ۔بھٹکن مٹ جاتی ہے ۔ اِکُ بِنّنِ ۔ واحد خدا کو سمجھ کر پہچان کر۔ دُگنھ ۔ دوئی ۔ دؤیت۔ تءُ رہےَ ۔ دور ہوتی ہے ۔ سُمنّت٘رِ ۔ اچھا سبق ۔ پندآموز۔ لیک نصحیت۔ مانۄہِ لہِ ۔ انسان ۔ پدارتھ۔ اتڑے ۔ اتنے زیادہ نعمتیں۔ ڈِٹھےَ ۔ دیدار سے ۔
ترجمہ:
گرو امرداس جی کی قدمبوسی سے زمین کے گناہ دور ہو جاتے ہیں گرو امرداس جی قدمبوسی ولی اللہ اور الہٰی ملاپ کے خوآہشمند کوشاں بھی چاہتے ہیں۔ گرو امراس کی قدمبوسی سے خدا میں دھیان لگتا ہے ۔ الہٰی راستہ آسان اور کھلا ہو جاتا ہے ۔ بیخوفی حاصل ہوتی ہے بھٹکن ختم ہوتی ہے ۔ دوءی دویت اور اسکی محبت تبھی زائل ہوتی ہے۔ سبق پندوآموزی نصٰحت س خدا کی پہچان ہو جائے ۔ اے شاعر جالپ مندرجہ بالا نعمتیں دیدار مرشد امرداس سے حاصل ہوتی ہے ۔
سچُ نامُ کرتارُ سُ د٘رِڑُ نانکِ سنّگ٘رہِئءُ ॥
تا تے انّگدُ لہنھا پ٘رگٹِ تاسُ چرنھہ لِۄ رہِئءُ ॥
تِتُ کُلِ گُر امرداسُ آسا نِۄاسُ تاسُ گُنھ کۄنھ ۄکھانھءُ ॥
جو گُنھ الکھ اگنّم تِنہ گُنھ انّتُ ن جانھءُ ॥
بوہِتھءُ بِدھاتےَ نِرمزوَ سبھ سنّگتِ کُل اُدھرنھ ॥
گُر امرداس کیِرتُ کہےَ ت٘راہِ ت٘راہِ تُء پا سرنھ ॥੧॥੧੫॥
لفظی معنی:
سچُ نامُ ۔ حقیق نام۔ ست ۔ سچ ۔ حق و حقیقت ۔ سُ د٘رِڑُ ۔ پختہ۔ ذہن نشین۔ سنّگ٘رہِئءُ ۔ اکھٹا کیا۔ پ٘رگٹِ ۔ ظاہر۔ تاسُ چرنھہ لِۄ رہِئءُ ۔ اسکے قدموں کا گرویدہ ہوا۔ تِتُ کُلِ ۔ اس خاندان میں۔ آسا نِۄاسُ۔ اُمیدیں بنادھیں۔ بسائیں۔ تاسُ گُنھ ۔اسکے اوصاف ۔ کۄنھ ۄکھانھءُ ۔ کونسے بتاؤں۔ الکھ اگنّم ۔ حساب و سمجھ اور انسانی رسائی عقل و ہوش سے بعید ۔ تِنہ گُنھ ۔ ان اوصاف ۔ بوہِتھءُ ۔ جہاز ۔ بدھاتے ۔ تدبیر و کارز۔ نِرمزوَ۔ بنائیا ہے ۔ اُدھرنھ۔ کامیابی کے لئے ۔ کیِرتُ ۔ کیرت بھٹ۔ ٘راہِ ت٘راہِ ۔ بچالو۔ بچالو۔ تُء پا ۔ تیرے پاؤں۔
ترجمہ:
سچا صدیوی کارساز کرتا ر یا خدا کا نام پختہ طور پر ذہن نشین کیا اپنائیا ان سے کہنا جی گرو انگدولوجی میں ظہور پذیر اور روشن ہوا اور انہوں نے گرونانک ویوجی کے نقش قدم اپنائے اسی کاندان میں اُمیدیل پوری کرنے والا امرداس مرشد ظہور پذیر وہوا۔ میں اسکے کون کونسے اوصاف بیان کرؤ ں وہ اوصاف عقل و ہوش اور سمجھ سے بعید ہیں۔ انسانی رسائی سے باہر ہیں ۔ میں انکی آخرت تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا۔ سارے ساتھیوں اور خاندانوں کو کامیاب زندگی بخشنے کے لئے گرو امرداس کو ایک جہاز بنائیا ہے ۔ شاعر کیرت بھٹ بیان کرتا ہے اے گرو امرداس مجھے بچاؤ بچاؤ تیرے زیر سایہ ہوں۔
آپِ نرائِنھُ کلا دھارِ جگ مہِ پرۄرِزءُ ॥
نِرنّکارِ آکارُ جوتِ جگ منّڈلِ کرِزءُ ॥
جہ کہ تہ بھرپوُرُ سبدُ دیِپکِ دیِپازءُ ॥
جِہ سِکھہ سنّگ٘رہِئو تتُ ہرِ چرنھ مِلازءُ ॥
نانک کُلِ نِنّملُ اۄتر٘ز٘زِءُ انّگد لہنھے سنّگِ ہُء ॥
گُر امرداس تارنھ ترنھ جنم جنم پا سرنھِ تُء ॥੨॥੧੬॥
لفظی معنی:
نرائِنھُ۔ خدا۔ کلا دھارِ ۔ ظہور پذر ہوکر۔ جگ ۔ دنیا۔ علام ۔ پرۄرِزءُ ۔ ظہور میں آئیا ۔ نِرنّکارِ ۔ آکاریت ۔ بلا آکار۔ آکار۔ باحجم و شکل۔ جوتِ۔ نور۔ منّڈلِ۔ قطعہ زمین۔ جہ کہ تہ ۔ جہاں گہاں۔ تیہہ ۔ وہاں۔ بھرپوُرُ سبدُ ۔ حاضر ناظر سبق۔ دیِپکِ۔ چراغ۔ دیِپازءُ ۔ روشن کیا۔ جِہ سِکھہ ۔ جن مریدوں نے ۔ سنّگ٘رہِئو ۔ دل میں بسائیا۔ تتُ۔ فورا۔ ہرِ چرنھ مِلازءُ ۔ الہٰی وصل و ملاپ حاصل ہوا۔ نانک کُلِ ۔ نانک کے خاندان ۔ نِنّملُ ۔ پاک۔ اۄتر٘ز٘زِءُ ۔ ظاہر ہوئے ۔ لہنھے سنّگِ ہُء ۔ لہنے کے ساتھ ہوکر۔ تارنھ ترنھ ۔ عبور کرنے والا جہاز جنم جنم پا سرنھِ تُء ۔ ساری زندگی تیرے قدموں میں رہوں۔
ترجمہ:
خدا خود باقوت دنیا میں ظاہر ہوا۔ بلا آکار وحجم با آکار حجم ہوکر علام کو پر نور کیا۔ خدا نے اپنے نام کلام کی صورت میں جو ہر جائی ہے حاضر ناظر ہے گروامرداس کے ذریعے وسیلے سے اس چراغ سے چراغاں کیا عالم ۔ جس نے اس کلام نام کو دل بسائیا ۔ فوراً وصل و ملاپ پائیا ۔ لہنے جی المعرف گرو انگددیو صاحب جی کے ملاپ سے گرونانک دیو کے خاندان میں ظہور پذیر ہوئے ۔ اے گرو امرداس تو زندگی پر عبور حاصل کرنے کے لئے ایک جہاز ہے میں تمام زندگی تیرے قدمو کا گرویدہ رہوں۔
جپُ تپُ ستُ سنّتوکھُ پِکھِ درسنُ گُر سِکھہ ॥
سرنھِ پرہِ تے اُبرہِ چھوڈِ جم پُر کیِ لِکھہ ॥
بھگتِ بھاءِ بھرپوُرُ رِدےَ اُچرےَ کرتارےَ ॥
گُرُ گئُہر دریِیاءُ پلک ڈُبنّت٘ز٘زہ تارےَ ॥
نانک کُلِ نِنّملُ اۄتر٘ز٘زِءُ گُنھ کرتارےَ اُچرےَ ॥
گُرُ امرداسُ جِن٘ہ٘ہ سیۄِئءُ تِن٘ہ٘ہ دُکھُ درِد٘رُ پرہرِ پرےَ ॥੩॥੧੭॥
لفظی معنی:
جپُ ۔ ریاض۔ تپُ۔ تپسیا۔ پِکھِ ۔ دیکھکے ۔ ست۔ صدیوی سچ۔ سنّتوکھُ ۔ صبر۔ درسن۔ دیدار۔ گُر سِکھہ ۔ مرید مرشد۔ ا اُبرہِ۔ کامیاب ہوتے ہیں۔ بچتے ہیں ۔ چھوڈِ جم پُر کیِ لِکھہ ۔ تحریر اعمالنامے کی کردار کو چھوڑ کر ۔ بھگتِ بھاءِ بھرپوُرُ رِدےَ ۔ دلمیں الہٰی محبت و عشق۔ اُچرےَ ۔ بیان کرتا ہے ۔ کرتارےَ۔ کارساز خدا۔ گوہر۔ موتی۔ دریاؤ۔ سمندر مراد وسیع۔ پلک۔ آنکھ جھپکنے کے عرصے میں ۔ ڈُبنّت٘ز٘۔ ڈوبتے کو ۔ تارےَ ۔ عبور کراتا ہے ۔ کامیاب بناتا ہے ۔ کُلِ نِنّملُ ۔ پاک خاندان ۔ اۄتر٘ز٘زِءُ ۔ ظہور پذیر ۔ گُنھ کرتارےَ اُچرےَ ۔ الہٰی حمدوثناہ۔ سیۄِئءُ۔ خدمت کی ہے ۔ تن ۔ انکے دکھ ۔ عذآب ۔ پرہرِ پرےَ ۔ عذاب مصائب مٹ جاتے ہیں ۔
ترجمہ:
اے مرشد امرداس آپکے وصل و دیدار سے مریدان مرشد کو ریاضت ۔ تپسیا ۔ صدیوی سچ صبر نصیب ہوت اہے جو تیرے زیر سایہ وپناہ آتے ہیں و منصف الہٰی کی تھریر اعمالنامے کو چھور کر اس دنیاوی زندگی کے سمندر کو کامیابی سے عبور کر لیتے ہیں۔ مرشد امرداس کے دل میں بیشمار الہٰی عشق و محبت ہے وہ خدا کی ھمدوچناہ کرتا ہے وہ نہایت سنجید ہ دریا دل ہے اور اخلاقی وروحانی طور پر ڈوبنے والوں کو کامیاب بنات اہے ان کی زندگی گرو امرداس گرو نانک دیوجی کے خاندان میں پاک نور کے طور پر ظاہر ہوتے ہیں۔ جس نے مرشد امرداس کی خدمت کی ہے ۔ ان کے عذاب مصائب مٹے کنگالی دور ہوئی۔
چِتِ چِتۄءُ ارداسِ کہءُ پرُ کہِ بھِ ن سکءُ ॥
سرب چِنّت تُجھُ پاسِ سادھسنّگتِ ہءُ تکءُ ॥
تیرےَ ہُکمِ پۄےَ نیِسانھُ تءُ کرءُ ساہِب کیِ سیۄا ॥
جب گُرُ دیکھےَ سُبھ دِسٹِ نامُ کرتا مُکھِ میۄا ॥
اگم الکھ کارنھ پُرکھ جو پھُرماۄہِ سو کہءُ ॥
گُر امرداس کارنھ کرنھ جِۄ توُ رکھہِ تِۄ رہءُ ॥੪॥੧੮॥
لفظی معنی:
چِتِ چِتۄءُ ۔ دل میں سوچتا سمجھتا خیالی آرائی۔ کرتا ہوں۔ ارداسِ۔ کہؤ۔ عرض گذاروں۔ کہِ بھِ ن سکءُ ۔ مگر کہنے سے قاصر ہوں۔ سرب چِنّت تُجھُ پاسِ ۔ سب کا فکر تمہیں ہے ۔ سادھسنّگتِ ہءُ تکءُ ۔ میں نیک۔ پارساؤں کی صحبت و قربت کے انتظار میںہوں۔ تیرےَ ہُکمِ ۔ فرمان و رضا۔ نیِسانھُ ۔ قبولیت ۔ تءُ۔ تب۔ ساہِب ۔مالک ۔ سیۄا ۔ خدمت۔ جب گُرُ دیکھےَ سُبھ دِسٹِ ۔ نظر عنایت و شفقت نام کرتا۔ الہٰی نام ۔ مُکھِ میۄا ۔ منہ میں پھل۔ اگم الکھ کارنھ پُرکھ ۔ انسانی رسائی سے بعید۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر۔ کارنھ پُرکھ ۔ اسباب پیدا کرنے والا ۔ جو پھُرماۄہِ ۔ جو ہو رضا اسکی کارن کرن۔ سبب بنانے والے ۔ جِۄ توُ رکھہِ ۔ جیسے ہو تیری رضا ۔ تۄ رہءُ ۔ اس طرح رہو۔
ترجمہ:
اے گرو رامداس ! میں دلمیں سوچتا سمجھتا خیال آرائی کرتا ہون مگر کہنے سے لاچار ہوں مجبور ہوں کہہ سکتا نہیں۔مرے ہوں مگر کہنے سے لاچارہوں مجبور ہوں کہہ سکتا نہیں ۔میرے ہما قسم کے فکر خود تجھے ہیں میں نیک پارساؤں سے امیدیں باندھتا ہوں۔ اگر تیری رضا میں قبؤلیت حاسل ہوجائے تو خدمت خدا کرؤ ں۔ جب مرشد کی نظر عنایت و شفقت ہو تو منہ میں الہٰی نام کی نعمت ہوتی ہے اے اسباب پیدا کنے والے انسانی عقل و ہوش اور سمجھ سے بعید ہستی جو تیری رضا و فرمان ہے وہی کہتا ہوںاے مرشد امر داس جیسے تو رکھتا ہے ویسے رہتا ہوں۔
بھِکھے کے ॥
گُرُ گِیانُ ارُ دھِیانُ تت سِءُ تتُ مِلاۄےَ ॥
سچِ سچُ جانھیِئےَ اِک چِتہِ لِۄ لاۄےَ ॥
کام ک٘رودھ ۄسِ کرےَ پۄنھُ اُڈنّت ن دھاۄےَ ॥
نِرنّکار کےَ ۄسےَ دیسِ ہُکمُ بُجھِ بیِچارُ پاۄےَ ॥
کلِ ماہِ روُپُ کرتا پُرکھُ سو جانھےَ جِنِ کِچھُ کیِئءُ ॥
گُرُ مِل٘ز٘زِءُ سوءِ بھِکھا کہےَ سہج رنّگِ درسنُ دیِئءُ ॥੧॥੧੯॥
لفظی معنی:
گِیانُ ۔ علم ۔ سمجھ ۔ دھِیانُ۔ توجہ ۔ تت۔ حقیقت۔ اصلیت۔ مِلاۄےَ ۔ ملاتا ہے ۔ سچِ سچُ جانھیِئےَ ۔حقیقت و آسلیت کو اصلیت سمجھیں۔ اِک چِتہِ ۔ یکسو ہوکر ۔ لِۄ لاۄےَ ۔ توجہ دے ۔ کام ۔ شہوت۔ گرؤدھ ۔ غصہ۔ دس۔ زیر ۔ پۄنھُ اُڈنّت ن دھاۄےَ ۔ خواہشات کی اڑان میں نہ بھٹکے ۔ نِرنّکار کےَ ۄسےَ دیسِ ۔ خدا کی رضا میں رہے ۔ ہُکمُ بُجھِ ۔اسکی رضا و فرمان کو سمجھ کر۔ بیِچارُ پاۄےَ ۔ سمجھ اور خیال بنائے ۔ کلِ ماہِ ۔ اس زمانے میں۔ روُپُ کرتا پُرکھُ ۔ الہٰی شکل و صورت۔ سو جانھےَ ۔ وہ سمجھتا ہے ۔ جِنِ کِچھُ کیِئءُ ۔ جس نے کوئی نیک کام کیا ہے ۔ گُرُ مِل٘ز٘زِءُ سوءِ بھِکھا ۔ اسی مرشد سے بھکھے کا ملاپ ہوا۔ کہےَ ۔ کہتا ہے ۔ سہج رنّگِ ۔ پرسکون پیار سے ۔ درسنُ دیِئءُ ۔ دیدار دیا۔
ترجمہ:
اے بھکھے بھٹ شاعر مرشد علم و توجہ سے حقیقت و اصلیت کو حقیقت و اصلیت سے ملاتا ہے مراد انسانی روھا کا ملاپ جو عظیم حقیقت کا ایک جز ہے یکسوئی کراتا ہے ۔ یکسو مراد دل و جان کو یکسو کرکے حقیقت و اصلیت کی سمجھ آتی ہے ۔ شہوت و غصہ کو زیر کرکے من اور ذہن دوڑ دہوپ اور بھٹکن میں نہیں پڑتا۔ خدا میں محو ومجذوب توجہ اور دھیان لگاتا ہے ۔ ہوا کی طرح اُڑتا ارو بھٹکتا نہیں الہٰی رضا و زیر فرمان رہتا ہے اور رضا و سمجھ کر خیال اور سوچ سمجھ بناتا ہے ۔ اس کل کے دور زماں میں اسی کو یہ سمجھ ہے الہٰی شکل وصورت کی اُس نے ہی سمجھا ہےجس نے نیک افعال کئے ہیں۔ یا خدا جس نے یہ عالم پیدا کیا ہے اسے ہی مرشد کا ملاپ ھاصل ہوا ہے شاعر بھکھا کہتا ہے کہ مجھے گرامرداس کا ملاپ حاصل ہوگیا ہے مکمل سکون اور پیار میں۔
رہِئو سنّت ہءُ ٹولِ سادھ بہُتیرے ڈِٹھے ॥
سنّنِیاسیِ تپسیِئہ مُکھہُاے پنّڈِت مِٹھے ॥
برسُ ایکُ ہءُ پھِرِئو کِنےَ نہُ پرچءُ لازءُ ॥
کہتِئہ کہتیِ سُنھیِ رہت کو کھُسیِ ن آزءُ ॥
ہرِ نامُ چھوڈِ دوُجےَ لگے تِن٘ہ٘ہ کے گُنھ ہءُ کِیا کہءُ ॥
گُرُ دزِ مِلازءُ بھِکھِیا جِۄ توُ رکھہِ تِۄ رہءُ ॥੨॥੨੦॥
لفظی معنی:
ٹولِ ۔ تلاش۔ ڈِٹھے ۔ دیکھے ۔ مُکھہُا۔ منہ سے ۔ پنّڈِت ۔ عالم۔ پرچءُ لازءُ ۔ تسلی کرائی۔ کہتِئہ کہتیِ سُنھیِ ۔ سارے کہتے واعظ و نصحیت کرتے تو سنے ۔ ریت کو خوشی نہ آیؤ ۔ انکی طرز رہائش کر خوش نہ ہوئی۔ ہرِ نامُ چھوڈِ دوُجےَ لگے ۔ الہٰی نام چھوڑ کر جو دوئی دویت میں مصروف ہں۔ خدا نے بجھ بھکھے کو گرو امرداس پیارے سے ملا دیا جیسے تو رکھیگا اسی طرح رہونگا۔
ترجمہ:
میں سنت کی تلاش میں رہا بہت سے دیکھے سنیاسی ۔ تپسوی منہ کے مٹھے پنڈت غرض یہ کہ ایک برس پھر تارہا کسی نے میری تسلی نہ کرائی۔ سارے کہتے ہ کہتے سنے مگر کسی کی طرز رہائش دیکھ کر خوشی ھاصل نہ ہوئی ۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت چھوڑ کر دنیاوی دؤلت کی محبت میں مصروف ہیں۔ اے امرداس خڈا نے مجھ بھکھے کو تجھ سے ملادیا جیسے تو رکھیگا رہونگا۔
پہِرِ سمادھِ سناہُ گِیانِ ہےَ آسنھِ چڑِئءُ ॥
دھ٘رنّم دھنُکھ کر گہِئو بھگت سیِلہ سرِ لڑِئءُ ॥
بھےَ نِربھءُ ہرِ اٹلُ منِ سبدِ گُر نیجا گڈِئو ॥
کام ک٘رودھ لوبھ موہ اپتُ پنّچ دوُت بِکھنّڈِئو ॥
بھلءُ بھوُہالُ تیجو تنا ن٘رِپتِ ناتھُ نانک برِ ॥
گُر امرداس سچُ سل٘ز٘ز بھنھِ تےَ دلُ جِتءُ اِۄ جُدھُ کرِ ॥੧॥੨੧॥
لفظی معنی:
پہِرِ ۔ پہن کر۔ سمادھِ ۔ یکسوئی توجہ یا دھیان۔ سناہُ ۔ زرہ بکتر۔ گِیانِ ۔ علم و دانش۔ آسنھِ۔ سواری۔ چڑِئءُ.کرکے ۔ دھ٘رنّم دھنُکھ ۔ فرائض انسانی کیکمان ۔ کر گہِئو ۔ ہاتھ میں لیکر۔ بھگت سیِلہ ۔ عاشقان و عابدان الہٰی کی شرافت و نیکی کے ساتھ۔ سر۔ سرِ لڑِئءُ ۔ لڑتا ہے ۔ بھےَ ۔ الہٰی خوف ۔ ِربھءُ ۔ بیخوفی۔ نیجا۔ نیزہ ۔ گڈِئو ۔ بسائیا ہے ۔ کام ۔ شہوت ۔ ک٘رودھ ۔ غصہ۔ لوبھ ۔ لالچ۔ موہ ۔ محبت ۔ اپناپن ۔ خوئشتا ۔ پانچ دشموں ۔ پنّچ دوُت بِکھنّڈِئو ۔ مٹا دیئے ۔ بھلءُ بھوُہالُ ۔ بھلے خاندان کا سرتاج۔ تیجو تنا ۔ تیج بھان کے فرزندہ۔ ٘رِپتِ ناتھُ ۔ شاہور کے شاہ ۔ نانک برِ ۔ گرونانک کے بخشش و عنایت سے ۔ بھن۔ اے شاعر بھن۔ تے دل ۔ تو نے دشمنوں کی فوج پر ۔ جِتءُ ۔ فتح پائی۔ او۔ اسطرح سے ۔ جُدھُ کرِ ۔ جنگ کرکے مراد روحانی اخلاقی جنگ۔
ترجمہ:
اے فرزند تیج بھان مرشد امرداس جی تو نے یکسو دھیان و توجہات زردہ بکتر پہن کر علم و دانش کی سواری کرکے فرض شناشی کی کمان ہاتھوں میںپکڑ کر عاشقان و عابدان الہٰی کی نیکی و شرافت کے تیر سے دنیاوی برائیوں اور روحانی واخلاقی دشمنوں سے جنگ کی ہے ۔ الہٰی خوف دل میں بس اکر بیخوف ہوکر سچے مرشد کی برکت و عنایت کے ساتھ خدا کو دل میں بسا کر نشانہ باندھا ہے اور شہوت غصہ ، لالچ دنیایوی محبت خودی و خوئشتا ان پانچوں دشمنوں کو نہ تیغ کر دیا ہے ۔ اے تیج بھان کے فرزند گرو داس جی تو بھلا خاندان کا سرتاج ہے اے شاعر سل بھن۔ انہوں نے جو نانک کی برکت و عنایت سے شاہور کا شاہ ہے تو نے اس طرح سے ان برائیوں کی فوج سے جنگ کرکے اس فوج پر فتح حاصل کر لی ہے ۔
گھنہر بوُنّد بسُء روماۄلِ کُسم بسنّت گننّت ن آۄےَ ॥
رۄِ سسِ کِرنھِ اُدرُ ساگر کو گنّگ ترنّگ انّتُ کو پاۄےَ ॥
رُد٘ر دھِیان گِیان ستِگُر کے کبِ جن بھل٘ز٘ز اُنہ جد਼ گاۄےَ ॥
بھلے امرداس گُنھ تیرے تیریِ اُپما توہِ بنِ آۄےَ ॥੧॥੨੨॥
لفظی معنی:
گھنہر ۔ بادل۔ بوُنّد۔ قطرے ۔ بسُء ۔ بسدھا ۔ زمین ۔ روماۄلِ۔ بال مراد سبزہ زار۔ گننّت ۔ گنتی ۔ شمار۔ روس ۔ کِرنھِ ۔ سورج چاند کی کرنوں ۔ اُدرُ ساگر ۔ سمندو کی تہ ۔ کسم ۔ لینت ۔ بہار کے پھولوں کا شمار۔ گنّگ ترنّگ ۔ دریائے گنگا کی لہروں ۔ انّتُ کو پاۄےَ کو۔آخرت کو کون سمجھ سکتا ہے ۔ رُد٘ر دھِیان ۔ شو جی کی مانند توجہی ۔ یکسو دھیان۔ گیان ستگر کے علم سچے مرشد کا ۔ اے خادم شعر بھل۔ اُنہ جد਼ گاۄےَ ۔ ان کی جو حمدوثناہ کرے ۔ گُنھ تیرے ۔ تیرے اوصاف ۔ تیریِ اُپما ۔ تیری حمدو۔ تعریف۔ مدح سرائی۔ تو ہے بن آوے ۔ تیری تعریف کے تو ہی لائق ہے ۔
ترجمہ:
بادلوں کے بارش کے قطرے زمین کے سبزہ زار بہار کی موسم کے پھول کا شمار نہیں ہو سکتا۔ نہ ہی سورج چاند کی کرنوں سمندر یا دریا کی لہروں اور سمندر کی تہہ کا کون پتہ لگا سکتا ہے ۔ شوجی مانند مکمل سمادھی یا دھیان مبذول کرنا یکسو کرنا اور سچے مرشد کے روحانی اخلاقی تعلیم کے ذریعے اے شاعر بھل جو بیان کر سکے ۔ مگر بھلے خاندان میں پیدا ہوئے مرشد امرداس جی تیرے اوصاف بیان ہیں کئے جا سکتے تیرا کوئی ثانی نہیں۔
سۄئیِۓ مہلے چئُتھے کے ੪
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
اِک منِ پُرکھُ نِرنّجنُ دھِیاۄءُ ॥
گُر پ٘رسادِ ہرِ گُنھ سد گاۄءُ ॥
گُن گاۄت منِ ہوءِ بِگاسا॥
ستِگُر پوُرِ جنہ کیِ آسا ॥
ستِگُرُ سیۄِ پرم پدُ پازءُ ॥
ابِناسیِ ابِگتُ دھِیازءُ ॥
تِسُ بھیٹے دارِد٘رُ ن چنّپےَ ॥
کل٘ز٘ز سہارُ تاسُ گُنھ جنّپےَ ॥
جنّپءُ گُنھ بِمل سُجن جن کیرے امِء نامُ جا کءُ پھُرِیا ॥
اِنِ ستگُرُ سیۄِ سبد رسُ پازا نامُ نِرنّجن اُرِ دھرِیا ॥
ہرِ نام رسِکُ گوبِنّد گُنھ گاہکُ چاہکُ تت سمت سرے ॥
کۄِ کل٘ز٘ز ٹھکُر ہرداس تنے گُر رامداس سر ابھر بھرے ॥੧॥
لفظی معنی:
اِک منِ ۔ یکسوئی سے ۔ پرکھ نرنجن۔ بیداغ ۔ پاک خدا۔ دھِیاۄءُ۔ میں دھیان لگاوں۔ تو جودوں ۔ گُر پ٘رسادِ ۔ رحمت مرشد سے ۔ ہرگن ۔ الہٰی اوصاف ۔ سد ۔ ہمیشہ ۔ گاوؤ۔ میں گاؤں۔ گُن گاۄت ۔ صفت۔ صلاح ۔ بِگاسا۔ خوشیاں۔ستِگُر پوُرِ ۔ سچا مرشد۔ پوریاں کرتا ہے ۔ جنہ کیِ آسا ۔ پانے خدمتگاروں کی امیدیں۔ ستِگُرُ سیۄِ ۔ سچے مرشد کی خدمت سے ۔ پرم پدُ پازءُ ۔ بلند سے بلند تر رتبہ جہاں تک انسان کی رسائی ہو سکتی ہے ۔ ابِناسیِ ۔ لافناہ ۔ ابِگتُ۔ جس کی حالت بیان نہ ہوسکے ۔ دھِیازءُ۔ دھیان لگاوں۔ تِسُ بھیٹے ۔ اسکے ملاپ سے ۔ داردر۔ کنگالی ۔ غریبی ۔ نہ چنپے ۔ نہیں آتی ۔ کل سہار تاس گن جنپے ۔ شاعر کل سہار۔ اسکے گن گاتا ہے ۔ جنپؤگن ۔ اسکے گن گاتا ہوں۔ بمل۔ پاک ۔ سجن ۔ خاص۔ جن کیرے ۔ خدمتگار کے ۔ امعہ نام ۔ آب حیات نام جو زندگی کو روحانی واخلاقی طور پر پاک بناتا ہے ۔ پھریا۔ ظہور پذیر ہوا ۔ سبدرس ۔ کلام کا لطف۔ نام نرنجن۔ اردھریا۔ الہیی پاک نام ست ۔ سچ حق و حقیقت دل میں بسائیا ۔ ہر نام رسک ۔ الہٰی نام کا لطف اندوز ۔ گوبند گن گاہک ۔ الہٰی اوصاف کا خریدار ۔ چاہک تت۔ حقیقت کو چاہنے والے ۔ پریمی ۔ سمت سرے ۔ سب کو برابر سمجھنے والا۔ کوکل ٹھکر ہر داس تنے ۔ اے شاعر کل۔ ٹھاکر ہر داس کے فرزندگرور رامداس ۔ سرابھر بھرے ۔ کالی تالاب بھرنے والا۔
ترجمہ:
میں یکسو ہوکر بیداغ پاک خدا میں دھیان لگاؤں ۔ ہمیشہ رحمت مرشد سے الہٰی حمدوثناہ کرؤ ۔ اور حمدوثناہ سے دل کھلے سچا مرشد مجھ کادم کی امید مراد پوری کرے ۔ جس نے خدمت مرشد سے بلند ترین رتبہ حاصل کی اہے ۔ لافناہ اور انسانی عقل و ہوش اور نظروں سے اوجھل کدا کی عبادت وریاضت کی ہے اسکی قیادت و رہنمائی سے کنگالی و غریبی نہیں آتی کل سہار ۔ شاعر اسکے گن گاتا ہے ۔ میں اس پاک خاص ہستی کے پاک اوصاف گاتا ہوں۔ جیسے روحانی واخلاقی زندگی بنانے والا آبحیات نام ست سچ حق و حقیقت ذہن میں روشن ہوا ہے ۔ جس نے سچے مرشد کی خدمت کی بدولت کلما کا لطف حاصل کیا ہے اور بیداغ پاک خا کا نام دل میں بسائیا ہے ۔ اے شاعر کل سہار ٹھاکر ہرداس جی کے بیٹے گرورامداس جی تو خدا سے خالی ذہنوں کو الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کے آب حیات جو انسانی زندگی روحانی واخلاقی طور پاک و شفاف بناتا ہے بھر دیتا ہے ۔
چھُٹت پرۄاہ امِء امرا پد انّم٘رِت سروۄر سد بھرِیا ॥
تے پیِۄہِ سنّت کرہِ منِ مجنُ پُب جِنہُ سیۄا کریِیا ॥
تِن بھءُ نِۄارِ انبھےَ پدُ دیِنا سبد مات٘ر تے اُدھر دھرے ॥
کۄِ کل٘ز٘ز ٹھکُر ہرداس تنے گُر رامداس سر ابھر بھرے ॥੨॥
لفظی معنی:
زندگی کو جاویداں بنانے والے آبحیات نام ست سچ حق حقیقت کا بہاؤ جاری ہے اور ہمیشہ آب حیات جو زندگی کو روحانی واخلاقی طرور پر پاک بناتا تالاب بھر ہوا ہے اور ہمیشہ بھر ا رہتا ہے ۔ ایسے سنت جنہوں نے پہلے خدمات کیں نہیں پیتے ہیں وہ ذہن وقلب کا غصل کرتے ہیں ان کا خوف مٹا کر انکو کو بیخوفی دی جاتی ہے اور کلام سنا نے سے انکو کامیاب حاصل ہوتی ہے ۔ اے شاعر کل شہار ٹھاکر ہرداس جی کے فرزند ستگرو رامداس جی خالی تالابوں کو نام کے آب حیات سے بھرنے والے ہیں۔
. ستگُر متِ گوُڑ٘ہ٘ہ بِمل ستسنّگتِ آتمُ رنّگِ چلوُلُ بھزا ॥
جاگ٘ز٘زا من کۄلُ سہجِ پرکاس٘ز٘زا ابھےَ نِرنّجنُ گھرہِ لہا ॥
ستگُرِ دزالِ ہرِ نامُ د٘رِڑ٘ہ٘ہازا تِسُ پ٘رسادِ ۄسِ پنّچ کرے ॥
کۄِ کل٘ز٘ز ٹھکُر ہرداس تنے گُر رامداس سر ابھر بھرے ॥੩॥
لفظی معنی:
ستگُر متِ گوُڑ٘ہ٘ہ ۔ سچا مرشد گہری سوچ سمجھ والا دور اندایش ۔ بِمل ستسنّگتِ ۔ پاک صحبت و قربت ۔ آتمُ رنّگِ چلوُلُ بھزا ۔ آتم۔ روھ۔ رنگ چلول بھیا۔ گل لالہ طرح سرخ ہوگا۔ جاگا من۔ بیدار ۔ ذہن۔ کۄلُ سہجِ پرکاس۔ دل مکمل طور پر کھلا۔ پر سکون میں۔ ابھےَ نِرنّجنُ ۔ بیخوف بیداغ۔ گھرہِ لہا ۔ دلمیں پائیا۔ ہرِ نامُ د٘رِڑ٘ہ٘ہازا ۔ الہٰی نام ذہن نشین کیا۔ تِسُ پ٘رسادِ ۔ اسکی رحمت سے اوس پنچ کرے ۔ پانچوں احساسات بد پر قابو پائیا۔
ترجمہ:
مرشد رامداس گہری سوچ سمجھ والے پاک صحبت و قربت والے الہٰی محبت میں مخمور روح بیدار مغز و ذہن پر سکون کھلے دل نے بیخوف خدا کو دل میں ہی پالیا ہے ۔ مہربان سچے مرشد نے الہٰی نام پختہ طور پر ذہن نشین کرائیا ہے ۔ اسکی رحمت و عنایت سے پانچوں احساسات بد پر قابو پائیا ہے ۔ اے شاعر کل ٹھکرواس کے فرزند گرو رامداس سنسان دلوں کو آب حیات نام سے بھرتے ہیں۔
انبھءُ اُنمانِ اکل لِۄ لاگیِ پارسُ بھیٹِیا سہج گھرے ॥
ستگُر پرسادِ پرم پدُ پازا بھگتِ بھاءِ بھنّڈار بھرے ॥
میٹِیا جنماںتُ مرنھ بھءُ بھاگا چِتُ لاگا سنّتوکھ سرے ॥
کۄِ کل٘ز٘ز ٹھکُر ہرداس تنے گُر رامداس سر ابھر بھرے ॥੪॥
لفظی معنی:
انبھءُ ۔ علم ۔ سمجھ ۔ ُ اُنمانِ ۔ اندازہ ۔ اکل ۔ قدرتا ۔ لِۄ لاگیِ ۔ دھیان لگا۔ پارسُ بھیٹِیا ۔ ایسے پتھر سے ملاپ ہوا جس کے ملاپ سے لوہا سونا ہو جاتا ہے ۔ ناچیز ۔ چیز ہو جاتی ہے ۔ سہج گھرے ۔ سکون کی حالت میں۔ستگُر پرسادِ ۔ سچے مرشد کی رحمت سے ۔ پرم پدُ ۔ بلند ترین درجہ یا رتبہ ۔ بھگتِ بھاءِ بھنّڈار بھرے ۔ عشق و عبادت کے پریم پیار کے خزانے ۔ جنماںتُ ۔ موت و پیدائش ۔ مرنھ بھءُ ۔ بھاگا۔ موت کا خوف دور ہوا۔ چِتُ لاگا سنّتوکھ سرے ۔ دلمیں صبر کا سمندر بسا۔
ترجمہ:
خیالات اور سوچ وچار سے یہ اندازہ وہا ہے کہ آپ کی محوئیت گرو رام داس جی خدا میں محوو مجذوب ہے کیونکہ گرورامداس کی بھینٹ پارس گرو امرداس جی سے ہوئی جو ایک پارس تھے ۔ جس کی برکت سے گرور امداس جو پر سکون حالت حاصل ہوئی سچے مرشد کی رھمت سے بلند ترین رتبہ حاصل ہوا جہان الہٰی محبت و عبادت کے خزانے بھرے پڑے ہیں۔ گرورامداس جی نے موت و پیدائش مراد تناسخ کا خدشہ دور کر لیا ہے اور دل صبر و شکر کے سمندر خدا میں محو ومجذوب ہے ۔ اے شاعر کل سہار ٹھاکر ہر داس کے فرزند شیر گروامرداس۔ ویران و سنسان دلوں جو الہیی محبت و عشق سے خالی ہیں الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کے آب حیات سے بھر دیتے ہیں۔ اور بھرنے والے ہیں۔
ابھر بھرے پازءُ اپارُ رِد انّترِ دھارِئو ॥
دُکھ بھنّجنُ آتم پ٘ربودھُ منِ تتُ بیِچارِئو ॥
سدا چاءِ ہرِ بھاءِ پ٘ریم رسُ آپے جانھءِ ॥
ستگُر کےَ پرسادِ سہج سیتیِ رنّگُ مانھءِ ॥
نانک پ٘رسادِ انّگد سُمتِ گُرِ امرِ امرُ ۄرتائِئو ॥
گُر رامداس کل٘ز٘زُچرےَ تیَں اٹل امر پدُ پائِئو ॥੫॥
لفظی معنی:
ابھر۔ کالی۔ بھرے ۔ بھرتاہے ۔ پازءُ اپارُ ۔ اس بیشمار ہستی کو حاصل کیا۔ رِد انّترِ ۔ ذہن و قلب کے اندر۔ دھارِئو۔ بسائیا۔ دُکھ بھنّجنُ ۔ عذاب مٹانیوالا ۔ آتم پ٘ربودھُ ۔ روح کو پیدا کرنے والا ۔ منِ تتُ بیِچارِئو ۔ دل سے حقیقت و اصلیت کو سمھا۔ سدا چاءِ ۔ ہر وقت خوشیان۔ ہرِ بھاءِ ۔ الہٰی محبت پیار۔پ٘ریم رسُ ۔ پیار کا لطف و مزہ ۔ ستگُر کےَ پرسادِ ۔ سچے مرشد کی رحمت سے ۔ سہج سیتیِ ۔ پر سکون ۔ رنّگُ مانھءِ ۔ پر سکون خوشیوں کا لطف لیتا ہے ۔ نانک پ٘رسادِ انّگد ۔ اے نانک گرو انگدویو کی رحمت و عنایت سے ۔ سُمتِ ۔ نیک اچھی سمجھ۔ گُرِ امرِ امرُ ۄرتائِئو ۔ گرامداس جی نے فرمان الہیی پر عمل کیا ۔ گُر رامداس کل٘ز٘زُچرےَ تیَں اٹل امر پدُ پائِئو ۔ شاعر گل بیان کرتا ہے کہ تو نے قائم دائم صدیوی رتبہ حاصل کیا۔
ترجمہ:
گرو رامداس نے سنان و ویران دلوں کو آب حیات سے بھر نے والے بیشمار خدا کو پالیا ہے اور دل میں بسائیا ہے ۔ جو عذآب و مصائب کو مٹانے والا اور روحانی بیداری پیدا رکنے والا ہے ۔ دلمیں اصل و حقیقت کو سوچنا سمجھتا ہے ۔ ہمیشہ خوشباش الہٰی محبت و پیار اور محبت و پیار کے لطف کو سمجھتا ہے مراد مرشد رامداس سچے مرشد رامداس کی رحمت و عنایت سے روھانی سکون اور خوشباشی کر رہا ہے نانک کی رحمت و عنایت سے مرشد انگدویوجی کی بخشی نصحیت سبق و سمجھ کے ذریعے گروامرداس نے فرمان الہٰی پر عمل کیا۔ شاعر کل عرض گذارتا ہے ۔ اے گرو رامدس جی تو نے سدیوی دائم قائم رتبہ درجہ حاصل کیا ۔
سنّتوکھ سروۄرِ بسےَ امِء رسُ رسن پ٘رکاسےَ ॥
مِلت ساںتِ اُپجےَ دُرتُ دوُرنّترِ ناسےَ ॥
سُکھ ساگرُ پائِئءُ دِنّتُ ہرِ مگِ ن ہُٹےَ ॥
سنّجمُ ستُ سنّتوکھُ سیِل سنّناہُ مپھُٹےَ ॥
ستِگُرُ پ٘رمانھُ بِدھ نےَ سِرِءُ جگِ جس توُرُ بجائِئءُ ॥
گُر رامداس کل٘ز٘زُچرےَ تےَ ابھےَ امر پدُ پائِئءُ ॥੬॥
لفظی معنی:
سنّتوکھ سروۄرِ ۔ صبر کا تالاب۔ بسےَ ۔ بستا ۔ امِء رسُ ۔ آبحیات کا لطف۔ رسن ۔ زبان ۔ رکاسےَ۔ روشن کرتا ہے ۔ مِلت ساںتِ اُپجےَ ۔ ملاپ سے سکون ملتا ہے ۔ دُرتُ دوُرنّترِ ناسےَ ۔ برائیاں دور بھاگتی ہیں۔ سُکھ ساگرُ ۔ آرام و آسائش کا سمندر۔ پائِئءُ دِنّتُ ۔ دیا ہوا آپائیا۔ ہرِ مگِ ۔ الہٰی راہ۔ ن ہُٹےَ ۔ ماند نہیں پڑتا ۔ سنّجمُ ۔ پرہیزگاری ۔ ستُ۔ صدیوی سچ۔ سنّتوکھُ۔ صبر۔ سیِل۔ شرافت ۔نیکی ۔ سنّناہُ ۔ زرہ بکتر۔ مپھُٹےَ ۔ ٹوٹتا نہیں۔ ستِگُرُ ۔ پرمان۔ سچے مرشد کے برابر۔ بِدھ نےَ ۔ تدبیر ساز۔ سِرِءُ۔ بنائا ہے ۔ جگِ ۔ دنیا ۔ عالم ۔ جس توُرُ ۔ شہرت و تعریف کا ساز۔ باجہ۔ ابھےَ ے ۔ بیخوفی ۔ امر پدُ ۔ صدیوی رتبہ۔
ترجمہ:
گرو مرداس صبر کے سمند رمیں بستا ہے اور زبان سے الہٰی نام کے آب حیات کے لطف کو ظاہر کرتا ہے ۔ انکے ملاپ سے سکون ار راحت محسوس ہوتی ہے اور برائیاں دور ہوتی ہیں۔ گرورامداس جی کو بخشا ہوا الہٰی ملاپ کا طریقہ اور راستہ گرو امرداس جی کا آرام و آسائش کا سمندر حاصل کیا ہے اسی وجہ سے الہٰی راہوں کا راہگیر ہوکر کبھی ماند نہیں پڑتا۔ پر ہیز گاری ۔ صدیوی سچ صبر اور شرافت و نیکی کے عادات و اعمال کا زرہ بکتر پہنا ہوا جو نہ ٹوٹا ہے نہ بوسیدہ ہوتا ہے ۔ ستگرو رامداس جی کو کار ساز تدبیر راز خداوند کریم نے گرو امرداس جی کے برابر بنائیا ہے اور سارے عالم نے آپکی عظمت و حشمت کی شہرت کو شہرت دی ہے ۔ شاعر کل بیان کرتا ہے کہ اے گرورامداس تو نے بیخوفی و جاویدانی کا رتبہ حاصل کر لیا ہے ۔
جگُ جِتءُ ستِگُر پ٘رمانھِ منِ ایکُ دھِیازءُ ॥
دھنِ دھنِ ستِگُر امرداسُ جِنِ نامُ د٘رِڑازءُ ॥
نۄ نِدھِ نامُ نِدھان رِدھِ سِدھِ تا کیِ داسیِ ॥
سہج سروۄرُ مِلِئو پُرکھُ بھیٹِئو ابِناسیِ ॥
آدِ لے بھگت جِتُ لگِ ترے سو گُرِ نامُ د٘رِڑائِئءُ ॥
گُر رامداس کل٘ز٘زُچرےَ تےَ ہرِ پ٘ریم پدارتھُ پائِئءُ ॥੭॥
لفظی معنی:
جگُ جِتءُ ۔ عالم پر فتحیاب ہوا۔ ستِگُر پ٘رمانھِ ۔ منظور۔ مقبول مرشد کی طرح . منِ ایکُ ۔ یکسو ہوکر۔ دھِیازءُ۔ دھیان دیا ۔ دھنِ دھنِ ستِگُر امرداسُ ۔ گروامرداس قابل و ستائش و تعریف ہے ۔جسنے الہٰی نام ذہن نشین پختہ طور پر کرائیا ہے ۔ نۄ نِدھِ نامُ نِدھان ۔نو قسم کے آرام و آسائش کے سامان الہٰی نام خزان ہے ۔ رِدھِ سِدھِ ۔ کراماتی طاقتیں ۔ داسیِ ۔ خدمتگار ۔سہج سروۄرُ ۔ روحانی و ذہنی سکون کا تالاب ۔ پُرکھُ بھیٹِئو ابِناسیِ ۔ لافناہ خدا سے ملاپ ہو گیا ہے ۔ آدِ ۔ آغآز۔ بھگت جِتُ لگِ ۔ چرے ۔ عاشقان و عابدان الہٰی جس سے لگ کر کامیاب ہوئے ۔ سو گُرِ ۔ نامو درڑایؤ۔ وہی نام ست سچ حق و حقیقت پختہ طور پر ذہن نشین کرائیا۔ ہرِ پ٘ریم پدارتھُ ۔ الہیی پیار کی نعمت۔
ترجمہ:
گرو رامداس جی نے گرو مرداس جی کی طرح ۔ عالم پر فتح حاصل کرلی ہے ۔ اور دل میں واحد خدا بسائیا ہے ۔ سچا مرشد کو شاباش سے جس نے گرو رامداس جی کو الہٰی مکمل طور پختہ ذہن نشین کرائیا ہے ۔ رامداس گرو جی کو دنیاوی آرام و آسائش کے نو خزانے کراماتی طاقتیں اسکی غلام ہیں خدمتگار ہیں اور اسے روحانی سکون کا سمندر خدا کا وصل و ملاپ جو ہر جائی ہے لافناہ حاصل ہوگیا ہے ۔ آغاز عالم سے عاشقان وا بدان الہٰی جس میں ؐھو ومجذوب ہوکر کامیاب ہوئے ہیں وہی نام ست سچ حق و حقیقت مرشد امرداس جی نے گرو رامداس جی کو پختہ طور پر ذہن نشین کرائیا ہے ۔ شاعر کل سہار گرو رامداس جی کو مخاطب کرکے بیان کرتا ہے اے گرو رامداس جی تو نے الہٰی پیار کی نعمت حاصل کر لی ہے ۔
پ٘ریم بھگتِ پرۄاہ پ٘ریِتِ پُبلیِ ن ہُٹءِ ॥
ستِگُر سبدُ اتھاہُ امِء دھارا رسُ گُٹءِ ॥
متِ ماتا سنّتوکھُ پِتا سرِ سہج سمازءُ ॥
آجونیِ سنّبھۄِئءُ جگتُ گُر بچنِ ترازءُ ॥
ابِگت اگوچرُ اپرپرُ منِ گُر سبدُ ۄسائِئءُ ॥
گُر رامداس کل٘ز٘زُچرےَ تےَ جگت اُدھارنھُ پائِئءُ ॥੮॥
لفظی معنی:
پ٘ریم بھگتِ پرۄاہ ۔ الہٰی عشق و عبادت کے پریم پیار کا بہاؤ روانگی ۔ ُپبلیِ۔ پہلی۔ ن ہُٹءِ ۔ نہیں رکتی ۔ ستِگُر سبدُ اتھاہُ ۔ سچے مرشد کا لاانتہا ہ کلام ۔ انمرت دھار۔ بہتا چشمہ ۔ آبحیات ۔ رسُ گُٹءِ ۔ کا لطف پیتے ہیں۔ متِ ۔ سمجھ۔ عقل۔ علم۔ دانش۔ سنتوکھ۔ صبر۔ پتا۔ باپ۔ سر سہج ۔ سکون کے سمندر ۔ سماییؤ۔ محو ومجذوب۔ اجونی ۔ پیدائش سے مبراا۔ منبھویو۔ خدا جو خود بخود ہے ۔ جگت۔ علام۔ گربچن۔ کلام۔ یا سبق مرشد۔ تراییؤ ۔ کامیاب بنائیا ہے ۔ ایگت ۔ انسانی عقل و ہوش سے بعید۔ اگوچر۔ جسے بیان نہ کیا جا سکے ۔ اپرنبر۔ اپرپر۔ پرے سے پرے مراد نہایت وسیع کہکنارہ نہیں۔ بے انت۔ اعاد و شمار سے باہر۔ جگت ادھارن ۔ عالم کو کامیاب بنانے والا۔ پائیا۔ حاصل ہوا۔
ترجمہ:
گرورامداس جی کے ذہن و قلب میں الہٰی محبت عشق و عبادت کے چشمے روان ہیں۔ پہلی محبت دور نہیں ہوتی خدا کی آپ نے گرورامداس کے لا انتہا کلام کی روانگی کا لطف پر لطف نوش کیا ہے ۔ بلند و بہترین علم و دانش ہے ۔ ماں اسکی صبر اسکاہے پتا ہمیشہ روحانی وذہنی سکون مین ؐحوو مجذوب رہتے ہیں موت و پیدائش سے مبرا از خود و خود بخود نور نورانی کرنے والے کالام مرشد سے کامیاب بخشش کرتے ہیں۔ اس نے نظروں سے اوجھل ناقابل بیان اور نہایت وسیع کہ کنارہ نہں جسکا دل میں کلام مرشد بسائیا ہے ۔ شاعر کل بیان کرتا ہے کہ گرورامداس نے اس عالم کو کامیابیاں بخشنے والے کو پالیا ہے ۔
جگت اُدھارنھُ نۄ نِدھانُ بھگتہ بھۄ تارنھُ ॥
انّم٘رِت بوُنّد ہرِ نامُ بِسُ کیِ بِکھےَ نِۄارنھُ ॥
سہج تروۄر پھلِئو گِیان انّم٘رِت پھل لاگے ॥
گُر پ٘رسادِ پائیِئہ دھنّنِ تے جن بڈبھاگے ॥
تے مُکتے بھۓ ستِگُر سبدِ منِ گُر پرچا پائِئءُ ॥
گُر رامداس کل٘ز٘زُچرےَ تےَ سبد نیِسانُ بجائِئءُ ॥੯॥
لفظی معنی:
جگت ادھارن ۔ عالم کو کامیابی بخشنے والا۔ نو ندھان۔ دنیاوی آرام آسائش کے نو خزانوں والا۔ بھگتیہہ۔ عاشقو ں و عابدوں ۔ بھو۔ دنیاوی زندگی کی خوفناکیوں ۔ تارن۔ بچا نیوالا ۔ کامیاب بنانے والا۔ انمرت ب وند ۔ ہر نام ۔ الہی نام کے آبحیات کی بوند یا قطرہ۔ بس کی بکھے نواران۔ زہر کی زہر دور کرنے والا۔ سہج ترؤدر ۔ سکون کا شجر۔ پھلیؤ ۔ برآور ہوا۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ پاییئہ ۔ ملتے ہیں۔ ۔ وڈبھاگے ۔ بلند قسمت سے ۔ دھن تے جن ۔ شاباش ہے ۔ ان خادمان خدا کو۔ وڈبھاگے ۔ بلند قسمت ہیں وہ۔ تے مکتے پھیئے انہوں نے نجات پائی۔ ستگر سبد۔ کلما کی برکت سے ۔ من گر پر چاییؤ۔ دل میں مرشد سے واقفیت ۔ پایؤ۔ پائی۔ کل چرے ۔ کل بیان کرتا ہے ۔ سبد نیسان بجایؤ۔ کلام کا نقارہ ۔ بجائیا۔
ترجمہ:
عالم کے بچاؤ و کایابی کے لئے نو خزانے عشق وعبادت کی محبت والوں کو زندگی کی خوفناکی سے بچانے کے لئے آب حیات کا قطرہ ہے الہٰی نام زہر کی زہر اتارنے کے لئے ۔ گرورامداس روحانی وذہنی سکون کا ہے ایک شجر جسے آبحیات ے پھل ( میوے) لگے ہوئے ہیں ۔ بلند قسمت ہیں وہ شخس اور شاباش ہے انکو جو رحمت مرشد سے پاتے ہیں انہوں نے سچے مرشد کے کلام کی برکت سے نجات پائی ہے جنہوں نے دل سے مرشد سے محبت کی ہے شاعر کل بیان کرتا ہے اے گرورامداس تو نے کلام کا نقارہ بجائیا ہے ۔
سیج سدھا سہجُ چھاۄانھُ سنّتوکھُ سرائِچءُ سدا سیِل سنّناہُ سوہےَ ॥
گُر سبدِ سماچرِئو نامُ ٹیک سنّگادِ بوہےَ ॥
اجونیِءُ بھل٘ز٘زُ املُ ستِگُر سنّگِ نِۄاس ॥
گُر رامداس کل٘ز٘زُچرےَ تُء سہج سروۄرِ باسُ ॥੧੦॥
لفظی معنی:
سیج سدھا۔ یقین و ایمان کا بستر بچھونا۔ سہج چھاوران۔ سکون کا شامیاہ ۔ سنتوکھ سر ایچؤ۔ صبر کی ہوں قناتیں۔ سیل سناہ۔ شرافت و نیکی کا ہو زرہ بکتر۔ سو ہے ۔ اچھا خوبصورت لگتا ہے ۔ گر سبد۔ کلام مرشد۔ سماچر یو نام۔ نام پر عمل کیا ہے ۔ ٹیک۔ آسرا۔ سنگاد ۔ ساتھیون ۔ بوہے ۔ خوشبو دیتا ہے آجنیؤ۔ موت و پیدائش سے بالا۔ بھل۔ بھلا۔ اچھا۔ مل۔ پاک۔ بیداغ۔ ستگر سنگ نواس۔ سچے مرشد کے ساتھ ٹھکانہ ۔ تؤ سہج سرؤور۔ روحانی سکون کے سمند رمیں۔ باس۔ رہائش۔
گرورامداس الہٰی یقین و ایمان کو بستر پایچھونا بنائیا ہے سہج چھاوان ، روحانی سکون شامیانہ ، سنتوکھ سرایئچیؤ۔ صبر ۔ قناتیں۔ سدا سیل۔ ہمشیہ شرافت و نیکی ۔ سناہ ۔ سوہے ۔ زرہ بکتر ۔ اچھا لگتا ہے ۔ گر سبد۔ کلام مرشد کی معرفت۔ ۔ سماچر یؤنام۔ الہٰی نام پر عمل کیا ہے ۔ ٹیک سنگاد بوہے ۔ آسرا دیتا ہے ساتھیون کو خوشبو دیتا ہے ۔ آجنیؤ۔ بل ا موت و پیدائش۔ بھل۔ نیکی ۔ امل ۔ پاکیزگی ۔ ستگر سنگ نواس۔ سچے مرشد کا ساتھ ۔ گررامداس ۔ اے گرور رامداس ۔ تیرا روحانی وذہنی سکون کے سمند رمیں ہے ٹھکانہ ۔
ترجمہ:
گرورامداس جی نے خدا میں یقین و ایمان کو سیج ۔ بستر یا بچھؤنا بنا لیا ہے روحانی و ذہن ی سکون کو شامیانہ ۔ سر صبر و شکر کو کانتیں شرافت و نیکی کو بنالیا ہے زرہ بکتر ۔ کلام مرشد کی برکت سے الہٰی نام پر عمل کیا ہے ۔ اور اسکے سارہے ساتھیون کو خوشبودی ہے آپ تناسخ سے بری ہو۔ نیک ہو پاک روح ہو شارع کل سہارا بیان کرتا ہے ۔ اے گرؤ۔ رامداس تیرا ٹھکانہ روحانی سکون کے سمندر میں ہے ۔
گُرُ جِن٘ہ٘ہ کءُ سُپ٘رسنّنُ نامُ ہرِ رِدےَ نِۄاسےَ ॥
جِن٘ہ٘ہ کءُ گُرُ سُپ٘رسنّنُ دُرتُ دوُرنّترِ ناسےَ ॥
گُرُ جِن٘ہ٘ہ کءُ سُپ٘رسنّنُ مانُ ابھِمانُ نِۄارےَ ॥
جِن٘ہ٘ہ کءُ گُرُ سُپ٘رسنّنُ سبدِ لگِ بھۄجلُ تارےَ ॥
پرچءُ پ٘رمانھُ گُر پائِئءُ تِن سکزتھءُ جنمُ جگِ ॥
س٘ریِ گُروُ سرنھِ بھجُ کل٘ز٘ز کبِ بھُگتِ مُکتِ سبھ گُروُ لگِ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
پرسن۔ خوش۔ نام ہر ۔ الہٰی نام۔ روے نواسے ۔ دل میں بستا ہے ۔ رت ۔ برائیاں ۔ درنتر۔ دور ۔ ناسے ۔ بھاگتی ہیں۔ مان۔ وقار۔ ابھیمان ۔ غرور ۔ لوارے ۔ دور کرتا ے ۔ سبد لگ بھوجل تارے ۔ کلام پر عمل کرا کر زندگی کے سمندر کو عبوعر کراتا ہے ۔ پرچؤ۔ نصٰحت ۔ سبق واعظ ۔ گر پائیو۔ مرشد کی پائی۔ تن اسنے ۔ سکئتھ جنم جگ ۔ اسکا دنیا میں جنم لینا سکھئتؤ۔ کامیاب ہے ۔ سرن ھج ۔ پناہ ۔ آکتار کر ۔ بھگت مکت۔ روزی ۔ ۔ رزق و نجات۔
ترجمہ:
جنکو مرشد کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے ۔ انکے دل میں مرشد الہٰی نام ست ۔ سچ و حقیقت بساتا ہے ۔ اس سے گناہ برائیاں بدکاریاں دور ہوجاتی ہیں۔ جن پر خوش ہوتا ہے ان کے دل سے غرور وقار کا خیال ختم کر دیتا ہے اسے کلام و سبق میں محو ومجذوب کرکے اسکی زندگی کامیاب بناتا ہے ۔جنہوں نے سچے مرشد کا سبق و واعظ پائیا ے تناسخ مٹ جاتا ہے ۔ اے شاعر کل سہار سچے مرشد کی پناہ میں رہنے سے نجات ، رزق وروزی اور ہر ہر طرح کی نعمتیں میسر ہوتی ہیں۔
ستِگُرِ کھیما تانھِیا جُگ جوُتھ سمانھے ॥
انبھءُ نیجا نامُ ٹیک جِتُ بھگت اگھانھے ॥
گُرُ نانکُ انّگدُ امرُ بھگت ہرِ سنّگِ سمانھے ॥
اِہُ راج جوگ گُر رامداس تُم٘ہ٘ہ ہوُ رسُ جانھے ॥੧੨॥
لفظی معنی:
کھیما تانیا۔ تنبؤ۔ چندوآ۔ جگ جوتھ۔ سارے زمانے کے لوگ۔ سمانے ۔ آگئے ۔ انبھؤ نیجا۔ علم کا نیزہ ۔ نام ٹیک ۔ سچ و حقیقت کا آسرا۔ جت بھگت۔ آگھانے ۔ جسکے ذریعے ۔ الہٰی عاشقوں و عابوں کو توفیق ۔ تسلی و تشفی ۔ حاصل ہوئی۔ ہر سنگ سمانے ۔ خدا میں محو ومجذوب ہوئے ۔ راج جوگ۔ گھریلو ۔ خانہ داری و طریقیت ۔ طارق۔ تم ہورس جانے ۔ لطف کی لذت سمجھتا ہے ۔
ترجمہ:
اے سچے مرشد رامداس جی آپ نے الہٰی حمدوثناہ کا کھیما تانیا ہے سارے زمانون کے لوگ اُسکے زیر سایہ الہٰی حمدوثناہ کرنے لگے ہیں۔ علم و دانش کا آپکے ہاتھ میں نیزہ ہے ۔ الہٰی نام کا آپ کو تکیہہ اور آسرا ہے ۔ جسکی برکت و عنایت سے سب کی تسلی و نشفی ہوئی ہے ۔ گرو نانگ انگدوامردا الہٰی نام کی توفیق و رکات سے اور دوسرے بہت سے عابد و عاشقان الہٰی میں محو ومجذوب ہوئے ہیں۔ اے گرو رامداس صاحب جی آپ نے خانہ داری و طریقت کے لطف و لذب کی پہچان کی ہے ۔
جنکُ سوءِ جِنِ جانھِیا اُنمنِ رتھُ دھرِیا ॥
ستُ سنّتوکھُ سماچرے ابھرا سرُ بھرِیا ॥
اکتھ کتھا امرا پُریِ جِسُ دےءِ سُ پاۄےَ ॥
اِہُ جنک راجُ گُر رامداس تُجھ ہیِ بنھِ آۄےَ ॥੧੩॥
لفظی معنی:
جنکسوئے ۔ عالم وہی ہے جس نے علم حاصل کیا۔ جن جانیا۔ سمجھا جسنے ۔ انمن رتھ ۔ مکمل خوشی میں دل کی روانگی ۔ بہاؤ۔ ست سنتوکھ ۔ سچ و حقیقت اور صبر ۔ سماچرے ۔ آپس میں ملائے ۔ ابھرا ۔ جوبھرا نہ جا سکے ۔ بھرئیا ۔ اکتھ۔ کھا۔ ایسی کہانی جو بیان نہ کی جا سکے امراپری ۔ جاوداں ملک مراد بہشت۔ جس دئے ۔ دیتا ہے جسے ۔ سوپارے ۔ پاتا ہے وہی ۔ جنک ۔ راج۔ علم و دانش کی حکومت۔ تجھ ہی بن اوے ۔ تجھے ہی ساز گار آتی ہے ۔
ترجمہ:
روحانی عال وہی ہے علم روحانیت کو سمجھ لیا ۔ جس نے دل کی خوشنودی کر لی حاصل سچ اور صبر ملا لئے جس نے اس بے صبرے من کو صبر دلادیا۔ روحانی وذہنی سکون کا پوشیدہ راد اخلاو جنت کا راز جسکو بخشتا ہے ۔ خدا اسے ہی ہوتا ہے ۔ اے گرامداس ۔ اس روحانی سکون کے علم و دانش کا حکمران ہے تو۔
ستِگُر نامُ ایک لِۄ منِ جپےَ د٘رِڑ٘ہ٘ہُ تِن٘ہ٘ہ جن دُکھ پاپُ کہُ کت ہوۄےَ جیِءُ ॥
تارنھ ترنھ کھِن مات٘ر جا کءُ د٘رِس٘ٹِ دھارےَ سبدُ رِد بیِچارےَ کامُ ک٘رودھُ کھوۄےَ جیِءُ ॥
جیِئن سبھن داتا اگم گ٘ز٘زان بِکھ٘ز٘زاتا اہِنِسِ دھ٘ز٘زان دھاۄےَ پلک ن سوۄےَ جیِءُ ॥
جا کءُ دیکھت درِد٘رُ جاۄےَ نامُ سو نِدھانُ پاۄےَ گُرمُکھِ گ٘ز٘زانِ دُرمتِ میَلُ دھوۄےَ جیِءُ ॥
ستِگُر نامُ ایک لِۄ منِ جپےَ د٘رِڑُ تِن جن دُکھ پاپ کہُ کت ہوۄےَ جیِءُ ॥੧॥
لفظی معنی:
ستگر نام۔ سچے ۔ مرشد کے زریعے ۔ الہٰی نام۔ ایک لو من۔ یکسو ۔ جیسے ۔ ریاض کرتا ہے ۔ درڑ۔ صدقہ دل سے۔ تن جن اس انسان کو ۔ دکھ ۔ عذآب۔ پاپ۔ گناہ۔ کہہ کٹ ۔ بتا کیسے ۔ تارن ترن۔ زندگی کی کامیابی کے لئے ۔ کھن ماتر۔ آنکھ جھپکنے کے عرصے کے لئے ۔ درسٹ دھارے ۔ نظر عنایت و شفقت کرنے ۯ۔ سبد رد وچارے ۔ دل میں کلام سوچ سمجھے ۔ کام کرؤدھ کھودے جیؤ۔ شہوت اور غصہ مٹائے ۔ جیئن سبھن داتا۔ سارے جاندارون کو دینے والا ۔ اگم گیان بکھاتا۔ انسانی رسائی سے بیرون علم کو بیان کرنے والا۔ اہنس دھیان ھاوے ۔ جو ہر وقت روز و شب دھیان لگاتا ۔ خیال آرائی کرتا ہے ۔ پلک نہ سوے جیؤ۔ پل بھر کے لئے غفلت نہیں کرتا۔ جاکؤ دیکھت درد رجاوے ۔ جس کے دیدار سے غریبی یا کنگالی ختم ہوتی ہے ۔ نام سوندھان پاوے ۔ وہ الہٰی نام کا آنہ پاتا ہے ۔ گورمکھ گیان درمت میل دہوے جیؤ۔ گرورامداس جی کا دیا ہو سبق بد عقلی بد کرداری کی ناپاکیزگی دور کرتا ہے ۔ جو جو انسان سچے ۔ ستگر نام ایک بومن جپے ۔ سچے مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام یکسو ہوکر دل سے ریاض کرتے ہیں۔ درڑ۔ پختہ طور پر ذہن نشین کرتے ہیں۔ دکھ ۔ عذآب ۔ پاپ ۔ گناہ ۔ کہہ کت ۔ ہووے جیؤ۔ بتاؤ کب کیوں ہوگا۔
ترجمہ:
جو انسان سچے مرشد کے وسیے سے یکسو ہوکر ۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت پختہ صدقد جی یقین و ایمان سے ریاض کرتا ہے اس انسان کو بتاؤ کب عذآب و گناہ کب اثر پذیر ہو سکتے ہیں سچا مرشد زندگی عالم کو عبور کرانے کے لئے ایک جہاذ ہے جس پر آنکھ جھپکنے کے لئے نظر عنایت و شفقت کرتا ہے وہ سبق مرشد کو د ل میں سوچتا ۔ سمجھتا ہے اور دل و ذہن سے شہوت ار غصہ مٹا لیتا ہے ۔ خدا جو تمام جانداروں کا رازق ہے رامداس اس خا کے روحانی علم کو ظہور پذیر کرنے والے ہے ۔ روز وشب خدا میں دھیان دیتا ہے پل بھر کے لئے بھی غفلت نہیں کرتا۔ جو مریدان مرشد گرؤ رامداس کے دیئے ہوئے سبق و کلام سے بد عقلی بر کردار ی کی غلاظت و ناپاکیزگی ختم کر لیتے ہیں وہ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کا حقیقی خزانہ پالیتے ہیں ۔ ان کی غریبی و کنگالی دور ہو جاتی ہے ۔ جو سچے مرشد کے وسیلے سے یکسو ہو کر صدقہ لی یقین و ایمانسے الہٰی نام ذہن نشین کرتے ہیں ان کو عذآب و مصائب کب آتے ہیں۔
دھرم کرم پوُرےَ ستِگُرُ پائیِ ہےَ ॥
جا کیِ سیۄا سِدھ سادھ مُنِ جن سُرِ نر جاچہِ سبد سارُ ایک لِۄ لائیِ ہےَ ॥
پھُنِ جانےَ کو تیرا اپارُ نِربھءُ نِرنّکارُ اکتھ کتھنہارُ تُجھہِ بُجھائیِ ہےَ ॥
بھرم بھوُلے سنّسار چھُٹہُ جوُنیِ سنّگھار جم کو ن ڈنّڈ کال گُرمتِ دھ٘ز٘زائیِ ہےَ ॥
من پ٘رانھیِ مُگدھ بیِچارُ اہِنِسِ جپُ دھرم کرم پوُرےَ ستِگُرُ پائیِ ہےَ ॥੨॥
لفظی معنی:دھرم کرم۔ اعمال و فرائض انسانی ۔۔ پوڑے ستگر۔ کامل سچے مرشد سے ملتے ہیں۔ سیوا۔ خدمت ۔ سدھ ۔ محبوبان خدا جنہوں نے طرز زندگی روحانی حاصل کر لی یہے ۔ سادھ ۔ جو زندگی کو صحیح راہ پر لانے کے لئے کوشاں ہیں۔ من ۔ صادقان ۔ خدا۔ جن۔ خادمان خدا۔ سر ۔ فرشتے یاد بوتے ۔ نر ۔انسان ۔ جاجپیہہ۔ مانگتے ہیں۔ سبد سار۔ کلما کی بنیاد۔ ایک لولائی ہے ۔ واحد خد ا سے عشق و محبت میں محو ہو رہے ہیں۔ فن جانے کو تیرا اپار۔ نربھؤ نرنکار۔ پھر بیخوف خڈا کو جو اعداد و شمار سے با رہے اؤ جود ہے ۔ تیرے سوا کون سمجھ سکتا ے ۔ تو۔ اکتھ ۔ گھنہار۔ ناقابل بیان کو بیان کرنے کی قابلیت و توفیق رکھنے والا ہے ۔ تجھیہہ بجھائی ہے تجھے سمبھائی ہے ۔ بھھرم بھوے سنسار ۔ گمراہ دنیا جو وہم و گمان میں ہے ۔ چھٹیہہ۔ جونی ۔ سنگھار ۔ تناسخ سے نجات پاؤ۔ جسم کو نہ ڈنڈ ۔ فرشتہ موت کی سزا گرمت۔ سبق مرشد میں دھیان دیا ہے ۔ من پرانی ۔ اے دل اور انسان۔ مگھ ۔ بیوقوف ۔ بیچار۔ سوچ سمجھ والے ۔ اہنس جپ۔ روز و شب یاد کر۔
ترجمہ:
فرائض و اعمال انسانی کی کامیابی کامل سچے مرشد کی مصرفت ملتی ہے ۔ جس کی خدمت خدا رسیدہ سدھ اور اور الہٰی راہ کے مسافر والی اللہ خادمان خدا فرشتے اور انسان چاہتے اور دعائیں کرتے ہیں حصول کے لئے ۔ مندرجہ بالا سب نے گرامداس جی کے سبق و کلام میںدھیان لگائیا ہے ۔ اس لئے تیرے سوا بیخوف بلا آکار اور اعداد و شمار سے باہر خدا کو کون سمجھ سکتا ے ۔ نا قابل بیان کو بیان کر نے کی سمجھ مجھے ہی بخشی ہے ۔ نوہم و گمان اور گمراہی میںسارا عالم مبتلا ہے ۔ تیری واعظ و سبق کے ذریعے تناسخ سے نجات حاصل ہو سکتی ہے فرشتہ موت کی سزا سے چھٹکارہ حاصل ہو سکتا ہے ۔ جس نے سبق و واعظ مرشد پر عمل کیا ہے ۔ اے نادان جاہل میں سوچ سمجھ روز و شب ہر وقت یاد رکھ فرائض و اعمال کاملا سچے مرشد کے سبق سے پتہ چلتا ہے اور ان پر عمل ہو سکتا ہے ۔
ہءُ بلِ بلِ جاءُ ستِگُر ساچے نام پر ॥
کۄن اُپما دیءُ کۄن سیۄا سریءُ ایک مُکھ رسنا رسہُ جُگ جورِ کر ॥
پھُنِ من بچ ک٘رم جانُ انت دوُجا ن مانُ نامُ سو اپارُ سارُ دیِنو گُرِ رِد دھر ॥
نل٘ز٘ز کۄِ پارس پرس کچ کنّچنا ہوءِ چنّدنا سُباسُ جاسُ سِمرت ان تر ॥
جا کے دیکھت دُیارے کام ک٘رودھ ہیِ نِۄارے جیِ ہءُ بلِ بلِ جاءُ ستِگُر ساچے نام پر ॥੩॥
لفظی معنی:
اپما۔ تعریف۔ مثال۔ ترجیح۔ بل بل ۔ صدقے ۔ قربان۔ ستگر ۔ سچے مرشد اور الہٰی نام۔ ست ۔ سچ وحقیقت پر ۔ سیوا۔ خدمت۔ رسنا۔ زبان۔ رسہو۔ ریاض کرؤ۔ جگ کر۔ دست بستہ۔ دونوں ہاتھ بانھ کر۔ سریؤ۔ کروں۔ ایک مکھ ۔ ایک منہ سے ۔ فن ۔ اور ۔ من بچ کرم جان۔ دل فعل و اعمال و کلام ۔ انت دوجا نہ مان۔ کسی دوسرے کو نہیں نہیں مانتا۔ نام سو اپارسار۔ الہٰینام جو لافناہ لا شمار خدا کیبنیاد و حقیقت ہے ۔ دینو گر رودھر۔ مرشد نے دل میں بسا دیا۔ نل کو۔ اے شاعر نل۔ جس طرح سے پارس پر س کچ کنچنا ہوئے کچھ سونا ہو جاتا ہے ۔ چند ناسباس۔ چندن کی خوشبو سے ۔ چندن کی مانند۔ خوشبودار ہو جاتا ہے ۔ دیکھت دو آرے ۔ آپ کے در کے دیدار سے شہوت اور غصہ دور ہوجاتے ہیں۔ میں قربان ہو ۔ ستگر اے سچے مرشد۔ سچے نام ست سچ حق و حقیقت پر ۔
ترجمہ:
اے سچے مرشد گرو رامداس صاحب جی مین خدا کے سچے پاک نام پ قربان ہوں۔ کسی کی مثا دیکر اس کی برابری گہؤںاور کونسی خدمت کرؤ دست بستہ پیش ہوکر زبان سے آپ کی ستائش ہی کرتا ہوں اور دل کلام و اعمال کے ذریعے سمجھ کر کسی دوسرے میں ایمان نہ لاؤ ۔ وہ لا محدود اعداد وشمار سے بالا نام مرشد نے تیرے دل میں بسر دیا جس کی یادوریاض سے جسے کچ پارس کے چھونے سے سونا ہو جاتاہے جسے چندن کی قربت سے دوسرے درخت س خوشبودار ہو جاتے ہیں۔ جس گروہ رامداس جی کے در کے دیدار سے شوت اور غسہ وغیرہ ممٹ جاتے ہین میں قربان ہوں اسے سچے مرشد اور الہٰی نام پر۔
راجُ جوگُ تکھتُ دیِئنُ گُر رامداس ॥
پ٘رتھمے نانک چنّدُ جگت بھزو آننّدُ تارنِ منُکھ٘ز٘ز جن کیِئءُ پ٘رگاس ॥
گُر انّگد دیِئءُ نِدھانُ اکتھ کتھا گِیانُ پنّچ بھوُت بسِ کیِنے جمت ن ت٘راس ॥
گُر امرُ گُروُ س٘ریِ ستِ کلِجُگِ راکھیِ پتِ اگھن دیکھت گتُ چرن کۄل جاس ॥
سبھ بِدھِ مان٘ز٘زِءُ منُ تب ہیِ بھزءُ پ٘رسنّنُ راجُ جوگُ تکھتُ دیِئنُ گُر رامداس ॥੪॥
لفظی معنی:
راج۔ حکمرای۔حکومت۔ جوگ۔ الہٰی ملاپ کی قابلیت۔ علم و لیاقت یاداشن۔ دیئن دیا۔ گرو رامداس۔ مرشد رامداس کو ۔ پرتھمے ۔ پہلے ۔ نانک چند۔ چاند سانانک۔ جگت بھیؤ۔ انند۔ عالم کو سکون ملا۔ تارن منکھ جن ۔ لوگوں کو کامیاب بنانے کے لئے ۔ کیؤ پرگاس۔ لوگون روشنی دی ۔ ندھان ۔ خزانہ ۔ اکتھ کتھا گیان ۔ نا قابل بیان کی کہانی کا علم ۔ بنچ بھوت۔ پانچ اخلاقی و روحانی دشمن احساسات بد۔ بس زہر کئے ۔ ست ۔ س صدیوی سچ ۔ پت۔ عزت۔ اگھن ۔ دیکھت گت ۔ پاپ۔ مٹ جاتے ہی۔ دیدار سے ۔ چرن کول ۔پائے پاک ۔ ۔ جاس ۔ شہرت۔ جس۔ سبھ بدھ۔ سارے طریقوں سے ۔ مانیؤ۔ ایمان لائیا۔ من تب بھیو پرسن ۔ دل تب ہی خوش ہوآ۔
ترجمہ:
تب خدا نے گرورامداس جی کو حکمرای اور قابلیت مراد روحانی علم سے سر فراز کیا ۔ پہلے چاند کی طرح پر سکون شخصیت خلقت کو روھانیت و انسانیت سے علمبردار کیا اور حقیقت اور سائی کا پیغام دیا اور لوگوں کو حقیقت کی روشنی پہنچائی دنیا نے خوشی محسوس کی ۔ اور گروانگددیوجی کو ناقابل بیان کہانی کے علم کا خزانہ بخشش کیا جس سے پانچوں احساسات جو انسانکے اخلاقی و روحانی دشمن بنیں دیر کئے اور روحانی موت کا خوف مٹائیا ۔ گروانگدیوجیکی واعظ پاکر ستگر امرداس ظہور پذیر ہوئے اور اس کل کے دور کی عزت بچائی آپ کے دیدار سے گناہ مٹتے تھے دور ہوتے تھے ۔ جب اپ کا دل مکمل طور پر پرا ایمان و یقین ہوا تو گرورامداس پر خوش ہوکر گرورامداس کو روحانی حکمرانی ارو الہٰی ملاپ تخت بخشش کیا۔
رڈ ॥
جِسہِ دھار٘ز٘زِءُ دھرتِ ارُ ۄِئُمُ ارُ پۄنھُ تے نیِر سر اۄر انل انادِ کیِئءُ ॥
سسِ رِکھِ نِسِ سوُر دِنِ سیَل تروُء پھل پھُل دیِئءُ ॥
سُرِ نر سپت سمُد٘ر کِء دھارِئو ت٘رِبھۄنھ جاسُ ॥
سوئیِ ایکُ نامُ ہرِ نامُ ستِ پائِئو گُر امر پ٘رگاسُ ॥੧੫॥
لفظی معنی:
دیوم ۔ جس نے زمین اور آسمان بنائیا۔ارپون ۔ ہوا۔ اتل ۔ آگ ۔ اناد۔ نااج وغیرہ۔ کیئے ۔ پیداکئے ۔سس۔ چاند۔ رکھ ۔ تارے ۔ تس۔ رات۔ سور۔ سورج ۔ ون ۔ روز ۔ سیل ۔ پتھر ۔ پہاڑ۔ ترو ۔ ترور ۔ شجر۔ پھل ۔ اور پھول۔ سسر۔ دیوتے ۔ نر انسان۔ سپت سمندر۔ سات سمندر بنائے ۔ دھاریؤ۔ تربھون جاس۔ جس نے تینوں علام پیدا کئے ۔ سوئی ۔ وہی ایک نام۔ واحد نام ۔ ہر ۔ خدا۔ نام ست۔ صدیوی نام۔ سچ ۔ سچ و حقیقت۔ پائیو گراما پرگاس۔ وہی نور۔ روشنی مرشد امرداس کو حاصل ہوئی ۔
ترجمہ:جس الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت نے زمین اور آسامن بنائے جس نے ہوا پانی اور دیرا بہائے جس نے آگ اور طرح طرح کے کئے اناج پیدا جس نے رات کو چاند اور ستارے کئے پیدا دن کو سورج سے روشنائیا جس نے اونچے اونچے پہاڑ پتھر کے لئے پدیا شجر پھول اور پھل بنائے ۔ جس نے فرشتے اور انسان بنائے اور سات سمندر بنائے اور تین عالم بنائے وہی خدا اور اسکا نام صدیوی قائم دائم اور جاویداں ہے ۔ یہ روشنی یہ علم گرو رامداس نے گرور رامداس سے پائی ۔
کچہُ کنّچنُ بھئِئءُ سبدُ گُر س٘رۄنھہِ سُنھِئو ॥
بِکھُ تے انّم٘رِتُ ہُزءُ نامُ ستِگُر مُکھِ بھنھِئءُ ॥
لوہءُ ہوزءُ لالُ ندرِ ستِگُرُ جدِ دھارےَ ॥
پاہنھ مانھک کرےَ گِیانُ گُر کہِئءُ بیِچارےَ ॥
کاٹھہُ س٘ریِکھنّڈ ستِگُرِ کیِئءُ دُکھ درِد٘ر تِن کے گئِء ॥
ستِگُروُ چرن جِن٘ہ٘ہ پرسِیا سے پسُ پریت سُرِ نر بھئِء ॥੨॥੬॥
لفظی معنی: کچہو۔ کچ یا خام سے ۔ کنچن ۔ سونا۔ بھیئیا۔ ہوا۔ سبد گر سرونیہہ۔ کلام مرشد سنکو۔ کانوں سے ۔ وکھ ۔ زہر۔ انمرت ہیؤ۔ آبحیات ہوئی۔ نام ستگر مکھ بھنیؤ۔ سچے مرشد نے جب منہ گہا الہٰی نام لوہؤ۔ ہویؤ للع۔ لوہے سے قیمتی لعل ہوگیا۔ ندر ستگر جد دھارے ۔ جب کرے نظر عنایت و شفقت مرشد سچا۔ پاہن مانک کردے ۔ پتھر کو بھیموتی بنا دے ۔ اگیان گر کیؤ ویچارے ۔ جو سبق ۔ واعظ پند مرشد کو سچتا اور سمجھتا ہے ۔ کاٹھہو۔ لکڑی سے ۔ سر بکھنڈ ۔ چندن۔ ستگر کیؤ۔ معمولی لکڑی سے ۔ خوشبودار چندن ۔ دکھ ۔ درد ۔ عذآب ومصائب۔ غربت و ناداری ۔ تنکے گئے ۔ خم ہوئے ۔ ستگر رن جن پرسیا۔ جنہون نے سچے مرشد کی پاؤں کی خدمت کی ۔ سے پس پریت سرنربھیئیا۔ وہ حیوان و بدرروح سے ۔ انسان اور فرشتہ ہوا۔
ترجمہ:
جس نے کانوں سے کلام سبق و واعظ مرشد دھیان سے کانوں سے سنا کچ یا خام سےسونا ہوئے ۔ زہر آبحیات میں بدل گئی جس نے الہٰی نام ست و شفقت ہوجائے تو لوہے سے لعل ہو جاتا ہے ۔ پتھر موتی بن جاتا ہے ۔ جنہوں درس مرشد کو سوچا سمجھا اور عمل کیا پتھر مراد سنگدل سے موتی کی مانند مقبول ہوئے سچ مرشد اسے جیسے لکڑی قربت و صحبت چندن سے چندن ہو جاتی ہے ایسے ہی سچے مرشد کی صحبت و قربت معمولی سے معلوی انسان کو مقبول انسان بنا دیتی ہے ۔ انکے عذآب و مصائب غربت و ناداری ختم ہو جاتی ہے ۔ جو سچے مرشد کا گرویدہ ہوجاتا ہے ۔ وہ حیوان و بد روح سے فرشتہ و انسان ہو جاتا ہے ۔
جامِ گُروُ ہوءِ ۄلِ دھنہِ کِیا گارۄُ دِجءِ ॥
جامِ گُروُ ہوءِ ۄلِ لکھ باہے کِیا کِجءِ ॥
جامِ گُروُ ہوءِ ۄلِ گِیان ارُ دھِیان انن پرِ ॥
جامِ گُروُ ہوءِ ۄلِ سبدُ ساکھیِ سُ سچہ گھرِ ॥
جو گُروُ گُروُ اہِنِسِ جپےَ داسُ بھٹُ بینتِ کہےَ ॥
جو گُروُ نامُ رِد مہِ دھرےَ سو جنم مرنھ دُہ تھے رہےَ ॥੩॥੭॥
لفظی معنی:
جام گرو ہوئے ۔ دل ۔ جب مرشد ہمدرد ہوجائے ۔ دھنیہہ کیا گار ۔ تو دؤلت کا غرور کیا۔ لکھ باہے کیا کیجئے ۔ تو لاکھوں افواج کی ضرورت کیا۔ گیان اردھیان انن پر ۔ علم اور دھیان ہونے کی جوہ سے کسی دوسرے سے پیار کیا۔ سبد ساکھی۔ سو پیہہ گھر۔ کلام ۔ سبق یا پندو نصائج یا واعظ مرشد ظاہر۔ گواہ وہ سے خدا کے گھر بستا ہے ۔ اہنس روز و شب۔ داس بھٹ۔ غلام خدمتگار بھٹ۔ بنتی ۔ عرض ۔ جو گرونام دوھ میہہ دھرے ۔ جومرشد کو دلمیں بساتا ہے ۔ سو جنم مرن۔ وہ موت و پیدائش ۔ دوہؤ تھے رہے ۔ دونوں سے بچ جاتا ہے ۔ مراد خدا میں مجذوب ہوجاتا ہے ۔
ترجمہ:
جسکا ہمدرد و ساتھی ہو مرشد تو علم اور توجہ کی وجہ سے کسی دوسرے س پیار نہیں کرتا مرید جب مرشد ہو مددگار کسی کا وٹے ساتھ اسے وہ دولت کا غرور گھنڈ نہیں کرتا ۔ جسکا ساتھ ویئے مرشد لاکھوں لشکر کچھ وگاڑ سکتے نہیں۔ جسکا ساتھی مرشد ہوجائے اسکی علم اور دھیان خدا میں ہو جاتا ہے ۔ جسکا محدور مرشد ہوجائے سبق و کلام خدا اسکے دل میں گھر کر جاتا ہے وہ سچ و حقیقت میں بس جاتا ہے ۔ جو ہر روز یاد مرشد کو کرتا ہے ۔ غلام بھٹ گذارتا ہے جو الہٰی نام سچ و حقیقت دل میں بساتا ہے نجات موت و پیدائش سے پاتا ہے ۔
گُر بِنُ گھورُ انّدھارُ گُروُ بِنُ سمجھ ن آۄےَ ॥
گُر بِنُ سُرتِ ن سِدھِ گُروُ بِنُ مُکتِ ن پاۄےَ ॥
گُرُ کرُ سچُ بیِچارُ گُروُ کرُ رے من میرے ॥
گُرُ کرُ سبد سپُنّن اگھن کٹہِ سبھ تیرے ॥
گُرُ نزنھِ بزنھِ گُرُ گُرُ کرہُ گُروُ ستِ کۄِ نل٘ز٘ز کہِ ॥
جِنِ گُروُ ن دیکھِئءُ نہُ کیِئءُ تے اکزتھ سنّسار مہِ ॥੪॥੮॥
لفظی معنی:
گربن ۔ مرشد کے بگیر۔ علم و دانش کے بغیر۔ گھور اندھار۔ گہرا اندھیرا ۔ بھاری نادانی بے علمی ۔ سرت نہ سدھ ۔ ہوش و کامیابی ۔ مکت۔ نجات۔ گر کر ۔ مرشد اپنا ۔ سچ بیچار۔ نیک صحیح خیال۔ اپنا۔ مرشد کے سبق واعظ پر عمل کر جو تیرے سارے گناہ کاٹ دینگے ۔نیئن ۔ آنکھون ۔ بیئن ۔ بچن ۔ کلام۔ ست۔ صدیوی ۔ دیکھؤ ۔ دیدار کیا۔ نیہہ کیؤ۔ نہ اپنائیا۔ اکئتھ سنسار۔ منہ ۔ تمام عالم میں بیکار ہے ۔
ترجمہ:
سچے مرشد کی رہنمائ کے بغیر زندگی راہیں اندھری راتوں سنسنا اور ویراج ہیں۔ مرشد کے بغیر زندگی گذارنے کے سلیقے و طریقے اور ویران ہں۔ مرشد کے بغیر زندگی گذارنے کے سلیقے و طریقے سے انسان محروم رہتا ہے ۔ اسے سمجھ نہیں آتی مرشد کے بغیر نہ عقل و ہوئیں نہ راہ نجات حاصل ہوتا ہے ۔ سچے مرشد کے بغیر اے دل سچے مرشد کی پناہ اختیار کریہی بلند خیالی ہے ۔ کلام کے ماہر مرشد کی پناہ اختیار کر یہی بلند خیالی ہے ۔ کلام کے ماہر مرشد کی پناہ اختیار کر یہی بلند خیالی ہے ۔ کلام کے ماہر مرشد کی پناہ سارے گناہ کاٹ دیتی ہے شاعر نل بیان کرتا ہے ۔ اپنی نظر میں اپنے کلام میں مرشد بساؤ مرشد سچ ہے ۔ جس نے مرشد کا دیدار کیا ہے ۔ نہ اپنائیا ہے اسکی زندگی فضول اور بیکار ہے ۔
گُروُ گُروُ گُرُ کرُ من میرے ॥
تارنھ ترنھ سم٘رتھُ کلِجُگِ سُنت سمادھِ سبد جِسُ کیرے ॥
پھُنِ دُکھنِ ناسُ سُکھدازکُ سوُرءُ جو دھرت دھِیانُ بست تِہ نیرے ॥
پوُرءُ پُرکھُ رِدےَ ہرِ سِمرت مُکھُ دیکھت اگھ جاہِ پریرے ॥
جءُ ہرِ بُدھِ رِدھِ سِدھِ چاہت گُروُ گُروُ گُرُ کرُ من میرے ॥੫॥੯॥
لفظی معنی:
تارن ترن۔ تیر نے کے لئے جہاز۔ مراد کامیابی کے لئے زندگی کو کامیاب بنانے کے لئے ایک صئیفہ ۔ سمرتھ ۔ باتوفیق ۔ سنت سمادھ ۔ سماعت سے دھیان لگتا ہے ۔ سبد ۔ کلام سبق واعظ ۔ فن دکھن ناس۔ عذآب مٹانیوالا۔ سکھد اٹیک سوریؤ ۔ آرام و آسائش پہنچا نے والا بہادر۔ جو دھرت دھیان ۔ جو دھیان لگات اہے ۔ بست تیہہ نیرے ۔ اسکے نزدیک بستا ہے ۔ پوریو پرکھ کامل انسان ۔ روے ہر سمرت۔ دل میں ہے یاد خدا ۔ مکھ دیکھت ۔ چہرے کے دیدار سے ۔ اگھ جاہے ۔ پریرے ۔ گناہ بھاگ جاتے ہیں۔ دور ۔ جؤ ۔ جب۔ ہر بدھ ۔ الہٰی سمجھ۔ ردھ سدھ چاہت۔ کرامات اور کامیابی چاہتا ہے ۔ گر کر سچ بیچار۔ تو مرشد اپنا ہی ٹھیک سمجھا ور خیال ہ ۔ سبد سین ۔ ماہر کلما۔ اگھن کیہ سب تیرے تیرے ۔ سارے گناہ دور ہوجائیں۔
ترجمہ:
اے دل گرو گرو جپ جس کے کلام کو سنکر خدا میں دھیان لگتا ہے ۔جو اس زمانے کے دور میں زندگی کامیاب کے لئے ایک جہاز ہے اور کامیاب بنانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ عذآب مٹانے والے آرام و آسائش پہنچا نے والا ہے ۔ جو اسمیں دھیان دیتا ہے وہ اسکا نزدیکی ساتھی ہے ۔ سچا مرشد کامل انسان ہے ۔ دلمیں خدا بساتا ہے ۔ دیدار سے گناہ دور بھاگتے ہیں۔ا ے دل اگر تو الہٰی یاروحانی سمجھ چاہتا ہے تو مرشد سے پیا رکر۔
گُروُ مُکھُ دیکھِ گروُ سُکھُ پازءُ ॥
ہُتیِ جُ پِیاس پِئوُس پِۄنّن کیِ بنّچھت سِدھِ کءُ بِدھِ مِلازءُ ॥
پوُرن بھو من ٹھئُر بسو رس باسن سِءُ جُ دہنّ دِسِ دھازءُ ॥
گوبِنّدۄالُ گوبِنّد پُریِ سم جل٘ز٘زن تیِرِ بِپاس بنازءُ ॥
گزءُ دُکھُ دوُرِ برکھن کو سُ گُروُ مُکھُ دیکھِ گروُ سُکھُ پازءُ ॥੬॥੧੦॥
لفظی معنی:مکھ دیکھ۔ دیدار ککرے ۔ گرؤسکھ ۔ بھاری ۔ آرام و آسائش ۔ ہتی جو پیاس۔ جو پیاس لگتی ہوتئی تھی۔ پیؤس۔ آبحیات ۔ پؤن کی پینے کیکی ۔ بنچھت سدھ کو پدھ ملائیو۔ کامیابی کی خواہش کا طریقہ بنائیا۔ پورن بھومن تھور بسے ۔ مکمل طور پر ٹھکانے ہوا۔ جو لطفوں لذتوں خواہشات کے لئے دس طرفوں کی طرف تگ و ؤ میں تھا۔ گوبندوال۔ گوبند پری سم ۔ گوہنڈوا۔ الہٰی گھر کی طرح۔ خانہ کعبہ کی مانند ہے ۔ جلہن تیر پیاس بناہیؤ۔ جو پیاس کے کنارے نائیا ہے ۔ اے شاعر جلہن ۔ گیؤدکھ دور ہرکھن کؤ۔ برسوں کا عذآب مٹا۔ سو گرومکھ دیکھ گروسکھ پائیو۔ مرشدکے چہرے کے آگ و تاب کے دیدار سے بھاری تسکین حاصل وئی ۔
ترجمہ:
گرو امرداس کے چہرے کے آب و تاب کے دیدار سے بھاری تسکین حاصل ہوا آپ کی جو آب حیات نوش کرنے کی جو دلی خواہش تھی اسکی کامیابی کا طور طیرقہ خدا نے بنادیا جو دل خواہشات کے پیچھے تگ و دؤ میں مصروف تھا ۔ اسے تسکین و تشفی حاصل کی ۔ اور سکون پائیا۔ جس سچے مرشد نے گوبند وال کو خانہ خدا (کعبہ ) یا جنت و بہشت کے برابر پیاس اوریا کے کنارے بنائیا آباد کیا اس مرشد کے چہرے کے آب و تاب دیکھ کر دل نے بھاری تسکین حاصل کی تشفی ہوئی اور دیرنہ برسوں کا عذآب مٹا ۔
سمرتھ گُروُ سِرِ ہتھُ دھر٘ز٘زءُ ॥
گُرِ کیِنیِ ک٘رِپا ہرِ نامُ دیِئءُ جِسُ دیکھِ چرنّن اگھنّن ہر٘ز٘زءُ ॥
نِسِ باسُر ایک سمان دھِیان سُ نام سُنے سُتُ بھان ڈر٘ز٘زءُ ॥
بھنِ داس سُ آس جگت٘ر گُروُ کیِ پارسُ بھیٹِ پرسُ کر٘ز٘زءُ ॥
رامداسُ گُروُ ہرِ ستِ کیِزءُ سمرتھ گُروُ سِرِ ہتھُ دھر٘ز٘زءُ ॥੭॥੧੧॥
لفظی معنی:
سمرتھ گرو۔ با توفیق مرشد ۔کرپا ۔ مہربانی۔ اگھن۔ گناہ۔ ہر یؤ ۔ دور ہوگئے ۔ ہر نام دیؤ ۔ الہٰی نام کی بکشش کی ۔ جس دیکھ ۔جس کے دیدار سے ۔ اگھن پریؤ ۔ گناہ دور ہوئے ۔ نس باسد ۔ روز و شب ۔ ایک سمان دھیان ۔ برابر توجہ ۔ سونام سنے ست بھان ڈرؤ۔ سورج کا بیٹا ۔ جوراج بھی ڈرتا ہے ۔ بھن ۔ کہہ۔ داس۔ خادم۔ جگت گرؤ۔ مرشد عالم۔ پارس بھیٹ۔ پارس کے ملاپ سے ۔ پرس کر یؤ۔ پارس کیا۔ ہر ستکیؤ۔ خدانے جاویداں کیا۔ سمرتھ گرو سرہتھ دیو ۔ با توفیق مرشد۔ امرداس۔ نے شیر گرو رامداس کے سر پر امداد ہاتھ رکھا۔
ترجمہ:
اے سری گرؤ رامداس صاحب جی آپ کے سر پر مہربانی و مشفقانہ امداد ہاتھ سری گروامرداس جی نے رکھا ہوا ہے ۔ جس گرو امرداس کے پاؤں کے دیدار سے گناہ دور ہوجاتے ہیں۔ اس نے نام ست سچ حق وحقیقت کی بخشش کی جس کے دیدار یا سے گناہ مٹ جاتے ہیں۔ روز وشب گرور رامداس جی دھیان لگاتے ہیں ۔ جس کے سننے سے جم رجا خوف کھاتا ہے اے داس نل کوی یا شاعری گرورامداس جی کو مرشد عالم ہی سے امید وابسطہ ہے ان کا مہربانہ و مشفقانہ امدادی ہاتھ ان کے سر پر ہے ۔
اب راکھہُ داس بھاٹ کیِ لاج ॥
جیَسیِ راکھیِ لاج بھگت پ٘رہِلاد کیِ ہرناکھس پھارے کر آج ॥
پھُنِ د٘روپتیِ لاج رکھیِ ہرِ پ٘ربھ جیِ چھیِنت بست٘ر دیِن بہُ ساج ॥
سوداما اپدا تے راکھِیا گنِکا پڑ٘ہت پوُرے تِہ کاج ॥
س٘ریِ ستِگُر سُپ٘رسنّن کلجُگ ہوءِ راکھہُ داس بھاٹ کیِ لاج ॥੮॥੧੨॥
لفظی معنی:
ہرناکھس کو مارڈالا۔ فن ۔ علاہ اسکے ۔ چھنت ۔ چھینے ہوئے ۔ بستر ۔ کپڑے ۔ دین ۔ دیئے ۔ ساج ۔ سامان۔ لاج ۔ شرم وحیا ۔ عزت۔ اپدا۔ مصیبت۔ عذآب ۔ کاج ۔ کام۔ سو پرسن۔ خوشہوئے ۔
ترجمہ:
اب اپنے پیارے بھاٹکی عزت رکھو جسے پرہلاد بھگت کی رکھی تھی ۔ اور ہر ناکھش کا ناخنوں سے پھاڑ ڈالا تھا اور درؤپد کی کی بھی آپ نے عزت بچائی تھی جب اسکے کپڑے اتارے جار ہے تے ۔ تب اسے بہت سامان بخشش کیا تھا اس طرح سے سدا ماں کو مصیبت سے بچائیا تھا اور خدا کو یاد کنگا کے کام پورے کئے ۔ اب اس کل کے زمانے میں آپکے خستگا رنل بھٹ پر خوش ہوکر عزت بچاؤ۔
جھولنا ॥
گُروُ گُرُ گُروُ گُرُ گُروُ جپُ پ٘رانیِئہُ ॥
سبدُ ہرِ ہرِ جپےَ نامُ نۄ نِدھِ اپےَ رسنِ اہِنِسِ رسےَ ستِ کرِ جانیِئہُ ॥
پھُنِ پ٘ریم رنّگ پائیِئےَ گُرمُکھہِ دھِیائیِئےَ انّن مارگ تجہُ بھجہُ ہرِ گ٘ز٘زانیِئہُ ॥
بچن گُر رِدِ دھرہُ پنّچ بھوُ بسِ کرہُ جنمُ کُل اُدھرہُ د٘ۄارِ ہرِ مانیِئہُ ॥
جءُ ت سبھ سُکھ اِت اُت تُم بنّچھۄہُ گُروُ گُرُ گُروُ گُرُ گُروُ جپُ پ٘رانیِئہُ ॥੧॥੧੩॥
لفظی معنی:
پرانیہو۔ انسانوں۔ سبد ۔ کلام۔ ہر ہر جپے ۔ خدا خڈا کہے ۔ نام نوندھ اپے ۔ نام کے نو خزانے بخشش کرتا ہے ۔ رسن ۔ زبان۔ اہنس رسے ۔ روز و شب اسکا مزہ چھکتا ہے ۔ ست کرجانیہو۔ ٹحیک ۔ سچہ سمجہو۔ ۔ فن پریم رنگ پاییئے ۔ اس پیار پیدا کریں۔ گورمکھ ۔مرید مرشد۔ دھیاییئے ۔ دھیان لگائیں۔ ان مارگ تجہو۔ دوسرے راستو کو ترک کرؤ۔ بھجہو ہر۔ خدا کو یاد کرؤ۔ گیانیہو۔ اے عالمون فاضلو علم والوں ۔ بچن گر رد دھیرہو۔ کلام مرشد دل میں بساؤ۔ پنچ بھو ویس گرؤ۔ پانچوں احساسات بد کر زیر کرؤ۔ جنم کل ادھرہو۔ اس سے زندگی اور خاندان کی بہتری ہوگی۔ دوآرہر مانیہو ۔ الہیی در پر عزت افزائی ہوگی۔ جؤت۔ جب تم سبھ سکھ ۔ ہر طرح کا آرام و آسائش ۔ ات ات۔ ہر دو عالموںمیں ۔ بنچھو ہو ۔جاہو۔
ترجمہ:
اے انسانوں مرشد کو یاد کرؤ۔ جو کلام خدا خدا کہتا ہے ۔ سچ سمجھو وہ الہٰی نام کے نو خزانے پاتا ے ۔ جو زبان سے روز و شب اسکا لطف لیتا ہے مزہ چکھتا ہے تب وہ الہٰی پیار کا پیار پاتا ہے اگر مرید مرشد ہوکر اس میں دھیان لگائیں اے انسان کلام مرشد دل میں بساؤ۔ دوسری رہایں ترک کرؤ اے عالموں و فاضلوخدا کو یاد کرؤ۔ سبق و واعظ و کلام مرشد دلمیں بساو۔ پانچوں احساسات بد پر قابو پاؤ۔ اس سے زندگی ہی نہیں خاندان کو کامیابی حاصل ہوگی ۔ خداکے در پر عزت افزائی ہوگی اے انسان اگر تو ہر دو عالموں میں آرام و آسائش چاہتے ہو تو مرشد کو یاد کرؤ۔
گُروُ گُرُ گُروُ گُرُ گُروُ جپِ ستِ کرِ ॥
اگم گُن جانُ نِدھانُ ہرِ منِ دھرہُ دھ٘ز٘زانُ اہِنِسِ کرہُ بچن گُر رِدےَ دھرِ ॥
پھُنِ گُروُ جل بِمل اتھاہ مجنُ کرہُ سنّت گُرسِکھ ترہُ نام سچ رنّگ سرِ ॥
سدا نِرۄیَرُ نِرنّکارُ نِربھءُ جپےَ پ٘ریم گُر سبد رسِ کرت د٘رِڑُ بھگتِ ہرِ ॥
مُگدھ من بھ٘رمُ تجہُ نامُ گُرمُکھِ بھجہُ گُروُ گُرُ گُروُ گُرُ گُروُ جپُ ستِ کرِ ॥੨॥੧੪॥
لفظی معنی:
ست کر ۔ سچ سمجھ کر۔ اگم گن جان ندھان ۔ انسانی رسائی سے بلند اوصاف کا خزانہ خدا سمجھ ۔ من دھرہو ۔ دلمیں بساو۔ دھیان اہنس کرہو۔ دن رات دھیان لگاو۔ بچن گر روئے دھر ۔ کلا م مرشد دل میں بساؤ۔ بمل۔ پاک ۔ اھاہ۔ اندازے و شمار سے بعید۔ بجن کر ہو۔ غسل کرہو۔ گر سکھ ۔ مرید مرشد۔ ترہو۔کامیاب ہوجاؤ۔ انم سچ رنگ سر۔ پریم پیارکے سمندر میں ۔ سدا۔ ہمیشہ ۔ نروہر ۔ بلا دشمن۔نرنکار۔ بلا وجود۔ نربھؤ۔ بیخوف۔ جیسے ۔ یاد کرتا ہے ۔ پریم گر سبد رس۔ کلام مرشد کے پیار و لطف ۔ کرت درڈ بھگت ہر۔ الہٰی یادوریاض کو پختہ بناتے ہیں۔ عاشقان الہٰی ۔ مگدھ من۔ اے بیوقوف دل ۔ بھرم تجھو ۔ وہم و گمان چھوڑو۔ نام گورمکھ بھجہو۔ مرید مرشد ہو کر الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت یاد کرؤ۔
ترجمہ:
اے عاشقان و عابدان الہٰی مریدان مرشد بالقین و اسمان مرشد کو یاد کرؤ اسکے اوصاف سوچ سمجھ کر اوصاف کے خزانے خدا کو دلمیں بساؤ ار دن رات اس میں دل لگاو توجہ دو اور کلام مرشد دل میں بساؤ مرشد با روحانی استاد جو ایک پاک پانیکے سمندر کی طرح ہے ۔ عاشقان و عابدان و مریدان مرشد اس پاک و شفاف پانی غسل کرؤ اور حقیقت اپناؤ ۔ گرورامداس جو ہمیشہ بغیر دشمن بیخوف بلا آکار خدا کی ریاضت کرتا ہے اور سچے مرشد کے کلام کے پیار کا لطف لیتاہے الہٰی محبت کو پختہ بناتا ہے ۔ اے بیوقوف من وہم گمان ترک رکؤ الہیی نام مرشد کے وسیلے سے یاد رکھو ۔ اور بالیتین و ایمان کرو کو یاد رکھو۔
گُروُ گُرُ گُرُ کرہُ گُروُ ہرِ پائیِئےَ ॥
اُددھِ گُرُ گہِر گنّبھیِر بیئنّتُ ہرِ نام نگ ہیِر منھِ مِلت لِۄ لائیِئےَ ॥
پھُنِ گُروُ پرمل سرس کرت کنّچنُ پرس میَلُ دُرمتِ ہِرت سبدِ گُرُ دھ٘ز٘زائیِئےَ ॥
انّم٘رِت پرۄاہ چھُٹکنّت سد د٘ۄارِ جِسُ گ٘ز٘زان گُر بِمل سر سنّت سِکھ نائیِئےَ ॥
نامُ نِربانھُ نِدھانُ ہرِ اُرِ دھرہُ گُروُ گُرُ گُرُ کرہُ گُروُ ہرِ پائیِئےَ ॥੩॥੧੫॥
لفظی معنی:
گؤ گر کو کرہو۔ مرشد اپناؤ۔ گروہرپاییئے ۔مرشد کے ذریعے الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔ ادھد۔ سمندر۔ گہر گھنبیر۔ نہایت۔ سنجیدہ ۔ بے انت۔ اعداد و شمار سے باہر۔ ہر نام لگ ہیر منی ۔ الہٰی نام۔ نگ ۔ ہیرا۔ موتی کی مانند قسمتی ۔ ملت لالاییئے ۔ملنے پر اس سے پیار کرؤ۔ فن ۔ علاوہ ۔ ازیں۔پرمل۔ پرس ۔ پر لطف خوشبو۔ کرت کنچن ہرس۔ ملاپ سونا بناتا ہے ۔ میل درمت ہرت۔ بد عقلی بدکاریوں کی غلاظت دورکرنی ہے ۔ سبد گردھیائے ۔ کلما ۔ واعظ و سبق مرشد میں دھیان دینے سے انمرت پرواہ۔ آب حیات بہتاہے۔ چھٹکت ۔ بہتے ہیں۔ سدوآر۔ ہمیشہ در پر ۔ گیان عم۔ گریم سر۔ پاک سمندر مرشد۔ سنت سکھ ناپیئے ۔ عاشق و محبوبان الہٰی و طالب علم روحانیت گصل کرتے ہیں۔ نام نربان ندھان الہٰی نام کے پاک خزانے ۔ پر اردھرہو۔ خدا دلمیں بساؤ۔ مرشد زبان پر لانے اور مرشد کے وسیلے سے الہٰی مالپ حاصل ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان دوستو ہمیشہ یاد کرؤ مرشد مرشد کے وسیلے سے ہ الہٰی ملاپ پائیا جاتا ہے ۔ سچر مرشد سنجیدگی کا اعداد و شمار سے بیع دکہہ ۔ سندر ہے اور الہٰی نام ست سچ و حقیقت ایک جڑاؤنگ ۔ ہیرا۔ موتی۔ اسکے وسل۔ و ملاپ سے حاصل ہوتے ہیں۔ مرشد کاملاپ ایک پر لطف خوشبو پیدا کرتا ہے ۔ سونے کی طرف انسان زندگی پائیداد اور قیمتی بنا دیتا ہے ۔ برائیوں کی غلاظت دور کرتا ہے ۔ کلامکے ذریعے مرشد میں تجوہ کیجیئے ۔ جس مرشد کے در پر ہمیشہ آب حیات کے چشمے ۔ جاری رہتے ہیں۔ جس مرشد کے روحانی علم کے سمند رمیں ہمیشہ عاشق و محبوب الہٰی سنت اور روھانی طالب علمکے سکھ غصل کرتے ہیں۔ اس مرشد کے وسیلے سے بلا خوہشات نفسانی نام ست سچ حق و حقیقت دل میں بساؤ۔ گرو گرو کرہو گرو کے ذریعے ہی دجل الہٰی حاصل ہوتا ہے ۔
گُروُ گُرُ گُروُ گُرُ گُروُ جپُ منّن رے ॥
جا کیِ سیۄ سِۄ سِدھ سادھِک سُر اسُر گنھ ترہِ تیتیِس گُر بچن سُنھِ کنّن رے ॥
پھُنِ ترہِ تے سنّت ہِت بھگت گُرُ گُرُ کرہِ ترِئو پ٘رہلادُ گُر مِلت مُنِ جنّن رے ॥
ترہِ ناردادِ سنکادِ ہرِ گُرمُکھہِ ترہِ اِک نام لگِ تجہُ رس انّن رے ॥
داسُ بینتِ کہےَ نامُ گُرمُکھِ لہےَ گُروُ گُرُ گُروُ گُرُ گُروُ جپُ منّن رے ॥੪॥੧੬॥੨੯॥
لفظی معنی:
جاکی سیو۔ جسکی خدمت سے ۔ سوچوراسی سدھ۔ سادھک۔ الہٰی ملاپ کے لئے کوشش کرنےوالے ۔ سر ۔ دیوتے ۔ ااسر۔ راکھشش۔ دیو۔ گن۔ فرشتو یاد یوتاؤنکے خادم۔ تیتس ۔ تیتس کروڑ دیوتے ۔ گھر بچن سن کن رے ۔ الہٰی کلام کانوں سے سن تریہہ۔ تے ۔ کامیاب ہوت ہیں۔سنت ۔ بت بھگت ۔ عاشق الہٰی محبوب اور ریاض کار۔ گر ملت من جن رے ۔ ملاپ مرشد ولی اللہ ۔ خادم خدا۔ روحانی رہبر ۔ پر گورمکھہہ۔ الہٰیمرید مرشد۔ تریہہاک۔ وحد الہٰی نام کے صدقے کامیاب ہوئے ۔ تجہو ان رس رے ۔ دوسرے لطفوں کو ترک کرؤ۔ داس بینت گہے ۔ عرض گذارتا ہے ۔ نام گورمکھ لئے مرید مرشد سے ملتا ہے ۔
ترجمہ:
اے دل گرؤ گرؤکہہ۔ جسکی خدمت سےشوجی کے جوگ مت کے جوگی ۔ سادھک دیوتے دیو مرشد کی خدمت سے اور دیوتاؤں کے خدمتگار اورتیتس کروڑ دیوتاؤ ۔اس مرشد کی خدمت سے اور اسکی واعظ کلام اور پندونصائح کانوں سے سنکر کامیابی حاصل کرتے ہیں ۔ زندگی کی اور سنت اور بھگت کامیابی پاتے ہیں۔جو پریم پیار سے گرو پکارتے ہیں۔ گرو کے ملاپ سے کامیاب ہوا پر ہلاد اور و لی اللہ ترے ۔ نارومتنی اور برہما کے پیٹے سنکاد تیرے اور مرید ان مرشد کا میاب ہوئے ۔ الہٰی نام ست سچ وحقیقت اپناؤ اور دوسرے لطفوں کو ترک کرؤ۔ خدمتگار عرض گزارتا ہے کہ الہٰی نام مرشد سے ملتاہے اے دل سے مرشد یاد رکھو ۔
سِریِ گُروُ ساہِبُ سبھ اوُپرِ ॥
کریِ ک٘رِپا ستجُگِ جِنِ دھ٘روُ پرِ ॥
س٘ریِ پ٘رہلاد بھگت اُدھریِئنّ ॥
ہس٘ت کمل ماتھے پر دھریِئنّ ॥
الکھ روُپ جیِء لکھ٘ز٘زا ن جائیِ ॥
سادھِک سِدھ سگل سرنھائیِ ॥
گُر کے بچن ستِ جیِء دھارہُ ॥
مانھس جنمُ دیہ نِس٘تارہُ ॥
گُرُ جہاجُ کھیۄٹُ گُروُ گُر بِنُ ترِیا ن کوءِ ॥
گُر پ٘رسادِ پ٘ربھُ پائیِئےَ گُر بِنُ مُکتِ ن ہوءِ ॥
گُرُ نانکُ نِکٹِ بسےَ بنۄاریِ ॥
تِنِ لہنھا تھاپِ جوتِ جگِ دھاریِ ॥
لہنھےَ پنّتھُ دھرم کا کیِیا ॥
امرداس بھلے کءُ دیِیا ॥
تِنِ س٘ریِ رامداسُ سوڈھیِ تھِرُ تھپ٘ز٘زءُ ॥
ہرِ کا نامُ اکھےَ نِدھِ اپ٘ز٘زءُ ॥
اپ٘ز٘زءُ ہرِ نامُ اکھےَ نِدھِ چہُ جُگِ گُر سیۄا کرِ پھلُ لہیِئنّ ॥
بنّدہِ جو چرنھ سرنھِ سُکھُ پاۄہِ پرماننّد گُرمُکھِ کہیِئنّ ॥
پرتکھِ دیہ پارب٘رہمُ سُیامیِ آدِ روُپِ پوکھنھ بھرنھنّ ॥
ستِگُرُ گُرُ سیۄِ الکھ گتِ جا کیِ س٘ریِ رامداسُ تارنھ ترنھنّ ॥੧॥
لفظی معنی:
کرپا۔مہربانی۔ دھرو۔ دھرو پر ۔ ادھربنگ۔ بچائیا۔ ہست کمل۔ پاک ہاتھ۔ ماتھے ۔ پیشانی ۔ دھرہنگ رکھے ۔ الکھروپ۔ اسنانی عقل و ہوش و قیاس سے باہر شکل نہ صورت ۔ سرنائی۔ زہر پانہ۔ ست جیئہ دھارہو۔ سچ سمجھ کر دلمیں بساؤ۔ مانس جنم۔ انسانی زندگی ۔ دیہہ ۔ جسم۔ نستار ہو۔ کامیاب نباؤ۔ گرجہاز کھوٹ گرو ۔ گرو ہی ملاح اور جہاز ہے ۔ گربن تریانہ کوئے ۔ کس کو کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ گر پر ساد پربھ پایئے ۔ رحمت مرشد سے الہٰی ملاپ نصیب ہوتا ہے ۔ مکت ۔ نجات ۔ چھٹکارہ ۔ ازادی۔ نکٹ۔نزدیک۔ بنواری۔مالک عالم۔ خدا۔ لہنا تھاپ۔ جوت جگ دھاری ۔ ہنے کو مسند نشین کرکے دنیا میں پونور کیا ۔ لہنے پنتھ دھرم کا کیا ۔لہنے مراد گرو انگدویونے ۔ انسانی فرائض کا استہ ۔ اختیار کیا۔ اور امرداس کو یہی فرائض کی انجام دہی کی ذمہ داری سونپی ۔ تن اس نے تھر تھپیؤ۔ مرشد نشین مسند کیا۔ ہر کا نام ۔ اکھنے ندھ اپیؤ۔ الہٰی نام کا خزانہ بخشش کیا ۔ جو ختم ہونے والا نہیں۔ گرسیو ا کر بھل لہنگ۔ خدمت مرشد کا عوضانہ حاصل ہوا۔ بندیہہ جو چرن۔ جو قدمبوسی کرتے ہیں ۔ پرمانند۔ پرم آنند۔ بھاری سکون یافتہ۔ سرن۔ پناہ۔ سایہ۔ گورکھ کہنگ ۔ مریدان مرشد کہلا۔ قوتیں۔ پرتکھ دیہہ پار برہم سوآمی ۔ ظاہر۔ حاضر ناظر کامیابی بخشنے والا آقا۔ آد۔ ابتدائی ۔ پوکھن بھرننگ۔ خالیوں کو بھرنے والا ۔ الکھ گت جاکی ۔ ناقابل بیان حالت۔ رامداس تارن ترننگ ۔ شیری گرو رامداس زندگی کے سمندر کو عبور کر نے کے ایک ملاح اورجہاز ہے ۔
ترجمہ:
سیری گرورامداس جن کی سب سے بلند رتبہ ہے جو سب کے لئے مہربان ہیں۔ جو مانند خد ہیں جس خدانے دھروہر مرہبانی فرمائی پر ہلا د بھگت کو بچائیا ۔ پاک ہاتھ پیشانی ہر رکھے ۔ جسکا انسان عقل و ہوش اور سمجھ سے بیان باہر ہے ۔ خدا رسیدہ جوگی اور سادھک سارے جس کے زیر سایہ و پناہ ہیں کلام مرشد کو صدیوی سچ بر حق سمجھ کر دل میں بسآو۔ اور اس انسای زندگی کایماب بناو۔ مرشد ایک ملاح اورجہاز مرشد کے بغیر انسانی زندگی کو کامیاب بنائیا نیں جا سکتا نہکوئی کامیاب ہوا ہے ۔ رحمت مرشد الہٰی وصل و ملاپ نصیب ہوتا ہے نہ ہی دنیاوی جھنجھٹوں سے اور برائیوں سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ مرشد نانک کو الہٰی قربت حاصل ہے اس نے لہنے کو عالم میں الہٰی نور سے سر فراز کرکے مرشدی مسند نشینی عطا فرمائی ۔ لہنے سے انسانی فرائض کی انجام دہی ۔لہٰی رضا میں رآضی رہتا ریاجت و عبادت برداشت وغیرہ کا راستہ اختیارکیا اور شہری گرو امردانیں کو روحانی مسند نشینی سونپی اسنے گرورامداس جی کو الہٰی نام ے نا ختم ہونے والے خزانہ سونیااور روحانی مسند عطا فرمای ۔ ہرزمانے میں خدمت مرشد سے نیکیاں اور پھل حاصلہوتے ہیں۔ جو ناخم ہونے والا نام کاخزانہ پاتے ہیں جو قدمبوسی کرتا ہے سایہ و پناہ نصیب ہوتی ہے آرام و آسائش پاتا ہے بھاری روحانی وذہنی سکون پاتا ہے اور مرید مرشد کہلاتا ہے خدا مالک ہے سارے جانداروں کا اوربنیاد ہے سب کی سب کی پرروش کرتا ہے ناداروں کو دربناتا ہے ۔ سچے مرشد کی خدمت جس کی روحانی حالت بیان سے باہر ہے ۔ اس دنیاوی زندگی پر غبور کرنے کے لئے ایک جہاز اور ملاح ہے ۔
جِہ انّم٘رِت بچن بانھیِ سادھوُ جن جپہِ کرِ بِچِتِ چائو ॥
آننّدُ نِت منّگلُ گُر درسنُ سپھلُ سنّسارِ ॥
سنّسارِ سپھلُ گنّگا گُر درسنُ پرسن پرم پۄِت٘ر گتے ॥
جیِتہِ جم لوکُ پتِت جے پ٘رانھیِ ہرِ جن سِۄ گُر گ٘ز٘زانِ رتے ॥
رگھُبنّسِ تِلکُ سُنّدرُ دسرتھ گھرِ مُنِ بنّچھہِ جا کیِ سرنھنّ ॥
ستِگُرُ گُرُ سیۄِ الکھ گتِ جا کیِ س٘ریِ رامداسُ تارنھ ترنھنّ ॥੨॥
لفظی معنی:
انمرت بچن ۔ آبحیات کلام جو زندگی کو روحانی واخلاقی طور پر پاک بناتے ہیں۔ سادہوجن۔ جنہوں نے زندگی کو راہ راست پر ڈال لیا ہے ۔ جیہہ۔ یادوریاض کرتے ہیںک ربچت چاؤ۔ خوشیوں بھرے انداز و دلی فکر سے ۔ آنند نت ۔ منگل۔ ہر روز خوشیاں اور سکون۔ گردرسن سپھل سنسار۔ دیدار مرشد برآور ہے دنیا میں۔ پرسن پوتر۔پرم گتے ۔ چھوہ سے پاک بلند حالت اور رتبہ میسر ہوتا ہے ۔ جو پہلے بد اخلاق اور ناپاک ہوتے ہیں۔ جیتہہ جم لوک۔ بد روحوں پر فتح حاصل کر لیتے ہیں۔ ہرجن سیوگر گیان رتے ۔ خادماں خڈا خدمت مرشد اور علم مین محو ومجذوب۔ رگھبنس۔ رام چندر کے خاندان۔ تلک۔ بلند اقبال۔ وسرتھ گھر ۔ وسرتھ کے گھر ۔ پنچھہ ۔ چاہتے ہیں۔ سرننگ ۔ پناہ۔ تارن۔ ترننگ۔ تیر نے کے لئے ہیں ایک جہاز ۔
ترجمہ:
جس خداوند کریم نے دھرؤ پر کرم وعنیات فرمائی اور سب پر کرم فرمائی کی پر ہلاد کو بچائیا اور پاک امداد ہاتھ پیشانی ہر رکھے ۔ تمام عاشقان الہٰی ولی اللہ اور تمام الہٰی زیر سایہ لوگ کسی سے الہٰی شکل و صورت کی پہچان نہیں ہو سکی۔ کلام مرشد کو ذہن نشین کرکے دل میں بسا کر اس انسای صورت کو کامیاب بناؤ۔ مرشد ایک ملاح اور جہاز ہے اسکے بغیر کسی کو روحای واخلاقی زندگی میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ نہ رحمت مرشد کے الہٰی وسل وملاپ حاسل ہوت اہے نہ بدیوں اور ندیایو جھنجھٹوں سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ گرونانک کوو الہٰی قربت حاصل ہے ۔ اس نے لہنے (گروانگدلوجی ) جی کو روحانی مرشد ہی پر مسند نشینی کرکے اسے روحانی نور سے سر فراز کیا اس نے انسانی فرض شناشی و اعمال کا راستہ اختیار کیا اور بھے خاندان کے امرداس کو پانا جانشین مقر رکرکے اس الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کا درس دیا اس نے سوڈھی خاندان کے گرو رامداس جی کو الہٰی نام کا خزانہ جو کبھی ختم ہونے وال انہیں بشش کیا جو صدیوی اور جاویداں ہے جو انسان پائے مرشد کا گرویدہ ہوکر قدمبوسی کرتا ہے آرام و آسائش پات اہے ۔ بھاری روحانی وذہنی سکون حاسل کرتا ہے وہ مرید مرشد کہلاتا ہے اورخدمت مرشد سے الہٰی نام حاسل کرتا ہے اور سچا مرشد اسے ختم ہونے والا لہیی نام حاصل کرتا ہے ۔ اور سچا مرشد اسے ختم ہونے والا لہٰی نام کا خزانہ عطا کرتا ہے ۔ ظاہر ظہور حاضر حضور خداوند کریم بنیاد عالم جو ناداروں کو دار بناتا ہے ۔ جس کی حالت و غلامات بیان سے باہر ہیں۔ گرو رامدس کو دنیاوی لوگوں کو اس دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کرنے کے لئے ای جہاز او ملاح بنائیا ہے ۔
سنّسارُ اگم ساگرُ تُلہا ہرِ نامُ گُروُ مُکھِ پازا ॥
جگِ جنم مرنھُ بھگا اِہ آئیِ ہیِئےَ پرتیِتِ ॥
پرتیِتِ ہیِئےَ آئیِ جِن جن کےَ تِن٘ہ٘ہ کءُ پدۄیِ اُچ بھئیِ ॥
تجِ مائِیا موہُ لوبھُ ارُ لالچُ کام ک٘رودھ کیِ ب٘رِتھا گئیِ ॥
اۄلوک٘ز٘زا ب٘رہمُ بھرمُ سبھُ چھُٹک٘ز٘زا دِب٘ز٘ز د٘رِس٘ٹِ کارنھ کرنھنّ ॥
ستِگُرُ گُرُ سیۄِ الکھ گتِ جا کیِ س٘ریِ رامداسُ تارنھ ترنھنّ ॥੩॥
لفظی معنی:
اگم ساگر۔ ایسا سمندر جو انسانی رسائی سے باہر ہے ۔ تلہا۔ عارضی کشتی ۔ ہر نام۔ الہٰی نام۔ ست ۔ سچ ۔ حق و حقیقت۔ جگ جنم مرن بھگا۔ دنیا میں اسکی موت و پیدائش ختم ہوگئی ہے ۔ پیئے ۔ دلمیں ۔ پرتیت ۔ یقین ۔ جن جن کے ۔ جس خادم خدا کے ۔ پدوی ۔ رتبہ ۔ تج۔ چھوڑ کر۔ مائیا موہ۔ دنیاوی دؤلتکی محبت۔ کام کرؤدھ ۔ شہوت و غسہ۔ برتھا۔ درد۔ اولوکا۔ دیکھیا۔ برہم۔ کدا۔ چھٹکا۔ دور ہوا۔ دیب۔ درشٹ۔ روحانی نورانی نظریہ۔ جو اسباب ظہور علام ہے ۔ بھرم۔ وہم وگمان ۔ ستگر سیو۔ سچے مرشد کی خدمت سے ۔ الکھ گت جائی۔ ایسی حالت ۔ تحری و سمجھ سے بعید ہے ۔ جاکی ۔ جسکی رامداس تارن ۔ ترننگ۔ انسان کو زندگی کے سمندر کو عبور کرنے کے لئے ایک جہاز اور اسکا ملاح ہے ۔۔
ترجمہ:
یہ عالم یہ جہان انسانی عقل و ہوش سے بعید و بلند ہے اور الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت مرشد کے منہ اور زبان سے حاصل ہوا میرے دل کو یہ ایمان و یقین ہوگیا ہے ک ہ میرا تناسخ مٹ گیا ہے جسکے دل کو یہ یقنی ہوگیا ہے اس خادم خدا کو بلند رتبہ حاصل ہوگیا ہے ۔ دنیایو دؤلت کی محبت لالچ شہوت اور غسہ چھوڑ کر ترک کرکے مصائب و عذاب مٹ جاتے ہیں۔ جس نے دیدار الہٰی کر لیا۔ وہم وگماں اسکے مٹے وسیع النظر الہٰی ہوی جو بنیاد خداکی ہے اس لئے سچے مرشد کی خدمت کیجیئے جس کی روحانی واخلاقی نظریہ وحالت بیان سے باہر ہے سریر رامداس جو زندگی کے سمندر کو عبور کرانے کے لئے ایک ملاح و جہاز ہے ۔
پرتاپُ سدا گُر کا گھٹِ گھٹِ پرگاسُ بھزا جسُ جن کےَ ॥
اِکِ پڑہِ سُنھہِ گاۄہِ پربھاتِہِ کرہِ اِس٘نانُ ॥
اِس٘نانُ کرہِ پربھاتِ سُدھ منِ گُر پوُجا بِدھِ سہِت کرنّ ॥
کنّچنُ تنُ ہوءِ پرسِ پارس کءُ جوتِ سروُپیِ دھ٘ز٘زانُ دھرنّ ॥
جگجیِۄنُ جگنّناتھُ جل تھل مہِ رہِیا پوُرِ بہُ بِدھِ برننّ ॥
ستِگُرُ گُرُ سیۄِ الکھ گتِ جا کیِ س٘ریِ رامداسُ تارنھ ترنھنّ ॥੪॥
لفظی معنی:
پرتاپ۔ برکت۔ ونعایت ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دلمیں۔ جکے ۔ خادماں خدا۔ جس ۔ تعریف۔ شہرت۔ بربھا تیہہ۔ علے الصبح۔ پرگاس۔ روشن۔ اک پڑھیہہ۔ الہٰی حمدوثناہ ۔ شدھ من۔ پاک دل ۔ بدھ سہت۔ طریقے نال ۔ کنچن ۔ تن ہوئے ۔ جسم سونے جیسا ہوجاتا ہے ۔ خدا کی پرستش کرتے ہیں۔ جگجیون ۔ زندگیئے عالم۔ جگناتھ۔ مالک عالم۔ جل تمل۔ زمین ۔ قرعہ عرض و سمندر ۔ ہرننگ ۔ کئی قسموں سے ۔ جوت سروبی ۔ نورانی چہرہ ۔ دیان دھریننگ۔ توجہ کرنی ۔ پورن ۔ بستا ہے ۔ بہو بدھ ۔ برنن ۔ بہت سے طریقوں سے بیان کی اجاتا ہے ۔ الکھ گت۔ حساب اور سوچ سمجھ سے باہر حالت۔
ترجمہ:
سچے مرشد کے عظمت و حشمت ہر دل میں اور خادمان خدا کے دل میں اسکی تعریف ہو رہی ہے ۔ بہت سے الہٰی کلام پڑھتے ہیں بہت سے سنتے ہیں۔ اصلیت سے گانے ہیں۔ صبح غسل کرنے کے بعد۔ صبح پاک ۔ دل سے غسل کرکے اور طریقے سے مرشد کی تعظیم و اداب بجا لاتے ہیں۔ لہذا ان کے ملاپ سے ان کا جسم سونے کی امنند پاک ہو جات اہے ۔ الہٰی نور میں دھیان لگانے سے ۔ زندگئی عالم و مالک عالم جو قرعہ عرض و بلد ہر جگہ سمندر میں بستا ہے جیسے بہت سے طریقوں بیان کیا ہے ۔ سچے مرشد رامداس جی کی خدمت کرو۔ جسکی روحانی عظمت بیان سے باہر ہے اور انسان اور انسانی زندگی کی کامیابی کے لئے جو ایک سمندر کی طرح کامیابی سے گذارنے اس سمندر کو عبور کرنے کے لئے ایک ملاح وجہاز ہے ۔
جِنہُ بات نِس٘چل دھ٘روُء جانیِ تیئیِ جیِۄ کال تے بچا ॥
تِن٘ہ٘ہ ترِئو سمُد٘رُ رُد٘رُ کھِن اِک مہِ جلہر بِنّب جُگتِ جگُ رچا ॥
کُنّڈلنیِ سُرجھیِ ستسنّگتِ پرماننّد گُروُ مُکھِ مچا ॥
سِریِ گُروُ ساہِبُ سبھ اوُپرِ من بچ ک٘رنّم سیۄیِئےَ سچا ॥੫॥
لفظی معنی:
نسچل۔ صدقدل ۔ دھرؤ۔ قطب۔ جو ہمیشہ یکجا رہتا ہے ۔ کال۔ موت۔ سمندر ردر۔ خوفنکا سمندر۔ کھن۔ آنکھ جھپکنے کے عرصے میں۔ جلہ بن۔ بادلوں کا سایہ۔ جگت جگ رچا۔ یہ عالم بنائیا ہے ۔ گنڈلنی ۔ پیچیدہ۔ سرجہی۔ حل ہوئی۔ ست سنگت ۔ پاک ساتھیو کی صحبت سے ۔ گرومکھ مچا۔ چہرے مرشد کے وسیلے سے پر نور ہوئے ۔
ترجمہ:
جنہوں نے قطبی ستارے کی طرح کلا مرشدمیں یقین ایمان لائیا وہ روحانی واخلاقی موت سے بچے اور اس دنیاوی زندگی کے خوفناک سمندر کو پل بھر میں عبور کر لیا جو اس دنیا کو بادلوں کے سائے جیسا سمجھتے ہیں۔ دنیاوی الجھنیں مخمسے مسئلے پاک ساتھیوں کی صحبت سے دل ہوجاتے ہیں۔ اور دھیان دل میں بسانا چاہتے ہیں۔ ست ساچ۔ سڈیوی جاویداں اور حقیقت ۔ سری نواس۔ الہٰی ٹھکانہ ۔ ادپر کھ دنیاکی پہلی ہستی۔ وہ سدا تو ہی ہے ۔۔ وہ ہمیشہ تو ہی ہے ۔ واہے جیؤ۔ قابل شاباش و ستائش ۔
ۄاہِگُروُ ۄاہِگُروُ ۄاہِگُروُ ۄاہِ جیِءُ ॥
کۄل نیَن مدھُر بیَن کوٹِ سیَن سنّگ سوبھ کہت ما جسود جِسہِ دہیِ بھاتُ کھاہِ جیِءُ ॥
دیکھِ روُپُ اتِ انوُپُ موہ مہا مگ بھئیِ کِنّکنیِ سبد جھنتکار کھیلُ پاہِ جیِءُ ॥
کال کلم ہُکمُ ہاتھِ کہہُ کئُنُ میٹِ سکےَ ایِسُ بنّم٘ز٘زُ گ٘ز٘زانُ دھ٘ز٘زانُ دھرت ہیِئےَ چاہِ جیِءُ ॥
ستِ ساچُ س٘ریِ نِۄاسُ آدِ پُرکھُ سدا تُہیِ ۄاہِگُروُ ۄاہِگُروُ ۄاہِگُروُ ۄاہِ جیِءُ ॥੧੬॥
ترجمہ:
مرحبا اے مرشد مرحباً تیری کنول کے پھول جیسی آنکھیں میٹھی اواز جس کے کروڑوں ساتھی سہاونے معلوم ہوئے ہیں۔ جسے ماتا یشودھا دہی اور چاول کھانے کے لئے پکار رہی ہے تیری خوبصورت شکل وصورت کو دیکھر کر تیری محبت میں محو ہوئی جب تیری ترڑآگی کا چھٹکاتا پڑتا تھا۔ موت کا فرمان فرمان جاری کرنے والی قلم تیری ہاتھ مں ہے ۔ بتاؤ کون مٹا سکتا ہے اسے شوجی اور برہما ا علم و دھیان کو دلمیں بسانا چاہتے ہیں توہی صدیوی سچا اور الہٰی ٹحکانہ ہے تو ہی عالم کی پہلی ہستی ہے اور قائم دائم ہستی ہے ۔
رام نام پرم دھام سُدھ بُدھ نِریِکار بیسُمار سربر کءُ کاہِ جیِءُ ॥
سُتھر چِت بھگت ہِت بھیکھُ دھرِئو ہرناکھسُ ہرِئو نکھ بِدارِ جیِءُ ॥
سنّکھ چک٘ر گدا پدم آپِ آپُ کیِئو چھدم اپرنّپر پارب٘رہم لکھےَ کئُنُ تاہِ جیِءُ ॥
ستِ ساچُ س٘ریِ نِۄاسُ آدِ پُرکھُ سدا تُہیِ ۄاہِگُروُ ۄاہِگُروُ ۄاہِگُروُ ۄاہِ جیِءُ ॥੨॥੭॥
لفظی معنی:
رام نام۔ الہٰی نام۔ ۔ پرم دھام۔ اونچے ٹھکانے والے ۔ سوبھ بدھ۔ عقل و ہوش ۔ نرنکار۔ بغیر آکار۔ بیشمار ۔ بے انت ۔ سر بر۔ ثانی ۔ برابر۔ گوکا ہے جیؤ۔کون ہے ۔ ستھر جیت۔ مستقل مزاج بھگت ہت۔ برائے عشق وریاج خدا۔ بھیکھ ھریؤ۔ شکل بنائی ہے ۔ ہرناکھس ۔ بریؤ۔ ہرناکھس ماریا۔ انکھ بدار ۔ جیؤ۔ ناخنو سے پھاڑ ڈالا۔ سنکھ چکر گدارپدم۔ سکھ چکر وغیرہ ۔ وشنو کے نشانات ۔ آپ آپ کہے چھدم۔ آپ نے چھپائے ہیں۔ اپرنپر۔ نہایت وسیع۔ پار برہم ۔ کامیاب بنانے والا۔ لکھے کوٹن تا ہے ۔ جیؤ ۔ کون تجھے سمجھ سکتا ہے ۔ سدا تو ہی تو صدیوی ہے ۔
ترجمہ:
اے الہٰی نام تو بلند رتبے اور بلند ٹھکانے والا ہے تو پاک عقل و ہوش کا مالک ہے اور آکار وجود کے بگیر ہے اعدا و شمار سے باہر ہےتیرا ثانی کون ہوسکتا ہے ۔ مستقل مزاج برائے عشق الہٰی نو نے بھیس بنائیا ہے ہرناکھس کو مارا ناخنوں سے پھاڑ ڈالا سکھ ۔ چکر و گدا و پدم سارے تیرے ہیں تو نے اپنے آپ کو چھپائای ہوا ہے ۔ تو نہایت وسیع کامیابیاں بشخنے والا تجھے کون سمجھ سکتا ہے ۔ صدیوی سچا تیرا ٹھکانہ تو ہی ہے عالم کا پہلا انسان ۔
پیِت بسن کُنّد دسن پ٘رِء سہِت کنّٹھ مال مُکٹُ سیِسِ مور پنّکھ چاہِ جیِءُ ॥
بیۄجیِر بڈے دھیِر دھرم انّگ الکھ اگم کھیلُ کیِیا آپنھےَ اُچھاہِ جیِءُ ॥
اکتھ کتھا کتھیِ ن جاءِ تیِنِ لوک رہِیا سماءِ سُتہ سِدھ روُپُ دھرِئو ساہن کےَ ساہِ جیِءُ ॥
ستِ ساچُ س٘ریِ نِۄاسُ آدِ پُرکھُ سدا تُہیِ ۄاہِگُروُ ۄاہِگُروُ ۄاہِگُروُ ۄاہِ جیِءُ ॥੩॥੮॥
لفظی معنی:
پیت بسن۔ پیلے کپڑے ۔ کند۔ چنبیلی۔کی طرح۔ فید۔ دسن۔ دانت۔ پر یہ سہت ۔ پیاری کے ساتھ۔ کنٹھ۔ گلے ۔مال ۔ تسبیح۔مکٹ ۔ ناج۔ سیس۔ سر پر ۔ مورہنکھ ۔ مور کے پرون والا۔ چاہ جیؤ۔ خوشی سے بے وزیر بغیر صلاحکار۔ وڈے دھیر۔ بھاری مستقل زاج۔ دھرم انگ۔ فرض شنش۔ الکھ اگم۔ انسای عقل و ہوش و سمجھ سے بعید جو بینا نہ ہوسکے ۔ اچھاہ۔ بخوشی تمام۔ اکتھ کتھا۔ ایسی کہانی جو بنیا نہ ہوسکے ۔ تین لوک رہیا سمائے ۔۔ تینوں عالموں میں بسا ہو۔ سیتہہ سدھ ۔ اپنی آزاد مرضیکے ساتھ۔ قدرتی طور پر روپ دھریؤ۔ ظاہرہوا۔
ترجمہ:
اے مرشد میرے لئے تو ہی پیلے کپڑون وال اتو ہی ہے مانند کرشن جس کےدانت چھنے کی کلیوں کی طرح سفید و اپنی محبوبہ کے ساتھ ہے جس کے گلے میں تسبیھ سرپر مور کے پروں کا تاج بخوشی پہنچا ہوا۔ مستقل مزاج سنجیدہ ۔ جسے صلاح کار کی ضرورت نہیں۔ فرض شناشی کا مجسمہ انسانی عقل و ہوش سے بعید یہ یہ بخوشی تمام پیدا کیا ہے تیری کہانی بیان سے بعید ہے تیوں عالموں میں بسا ہوا ہے اے شاہوں کے شاہ شہنشاہ عالم صڈیوی سچ وحقیقت میں تیرا ٹحکانہ ہے تو ہی عالم کی پہلی ہستی ہے ۔ اے مرشد مبارک ہے تجھے ۔
ستِگُروُ ستِگُروُ ستِگُرُ گُبِنّد جیِءُ ॥
بلِہِ چھلن سبل ملن بھگ٘تِ پھلن کان٘ہ٘ہ کُئر نِہکلنّک بجیِ ڈنّک چڑ٘ہوُ دل رۄِنّد جیِءُ ॥
رام رۄنھ دُرت دۄنھ سکل بھۄنھ کُسل کرنھ سرب بھوُت آپِ ہیِ دیۄادھِ دیۄ سہس مُکھ پھنِنّد جیِءُ ॥
جرم کرم مچھ کچھ ہُء براہ جمُنا کےَ کوُلِ کھیلُ کھیلِئو جِنِ گِنّد جیِءُ ॥
نامُ سارُ ہیِۓ دھارُ تجُ بِکارُ من گزنّد ستِگُروُ ستِگُروُ ستِگُر گُبِنّد جیِءُ ॥੪॥੯॥
لفظی معنی:
گوبند۔ خدا۔ بلیہ چھلن۔ بل راجےکو دہوکا دینے والے ۔ سلبل ملن ۔ مغروروں کا گرور مٹانے والے ۔ بھگت پھلن عاشقان الہٰی کو پھل دیا ہے ۔ کاہن ۔ کرشن۔ کوتیر۔ بچپن ۔ نیہکالنگ۔ بیداغ۔ پاک۔ بجی ڈنک۔ نقارہ بجا۔ روی تے اند۔ سورج اور چاند۔ رام رون۔ خدا کی ریاضت و عبادت کرنے والے دت دون۔ گناہوں کو مٹانے والا ۔ سکل بھون۔ ہرجائی ۔ ہر جگہ بسے والا۔ کسل کرن۔ خوشحال بنانے والا۔ سرب بھوت ۔ سب میں بسنے والاے ۔ دیوادھ دیو۔ دیوتاؤں کا دیو تا۔ سہس مکھ ہزار رو مو نہوں والا۔ فند جیؤ ۔ فنوں والا۔ سچا مرشد مانند خدا ہوتا ہے ۔ سچامرشد ہی راجہ بل کے ساتھ فریب کرنے واا فریبی تھا جس نے راجہ بل کے ساتھ قریب کیا ۔مغرور کا غرور مٹانے والا عابدون ریاض کاروں کو بخشش و عنایت کنے والا کا ہن کمار بیداگ پاک آپ کی شہرت کا ڈنکا بج رہا ہے ۔ سورج اور چاند کی فوجیں آپکی شہرت کو دوبار کرنے نے کے لئے چھڑتھی ہیں۔ آپ خدا کی عبادت و بندگی کرتے ہو۔ جس نے مجھ کی زندگی میں کرم اعمال ۔ کچھ کچھوے ۔ براہ سور۔ کول کنارے ۔ کھیل کھیلؤ ۔ کھیل کھیلے ۔ گبند رجیؤ۔ گبندے سے ۔ نام سارییئے دھار۔ حقیقی نام دلمیں بسا کر۔ تج وکار من ۔ دل سے براہون کو دور کرکے ۔ گنبد۔ اے شاعر گنبد بھٹ۔
ترجمہ:
سچا مرشد مانند خدا ہوتا ہے سچا مرشد ہی تھا جس نے راجہ بل سے فریب کیا تھا ۔ مغرور انسانوں غرور مٹاتا ہے ۔ عاببدوں ریاض کاروں بندگی کرنے والوںکو پھل دیتا ہے ۔ مرشد ہی کرشن و کاہن ہے ۔مرشد پاک ہستی ہوتی ہے ۔ جس کی شہرت سارے عال میں ہوتی ہے ۔ سورج اور چاند کی کرنیں آپ کی شہرت کو دوبالا کرتی ہیں۔ آپ خدا کی یادوریاض میں محو ومجذوب رہتے ہو گناہوں کو دور کرنے والے ہو آپ سارے عالم کو خوشحال بنانے والا ہو سارے جاندارون میں بستے ہو آپ دیوتاوں کے دیوتے ہو اور ہزاروں پھنوں اور مونہوں والے سانپ ہوا آپ نے ہی مچھ کچھ اور سود کیزندگی بہت سے کام کئے ۔ آپ نے ہی جمنا کے کنارے گیند سے کھیل کھیلے اے شاعر ننڈ بھٹ نام ہی سڈیوی سچ حق و ھقیقت ہے ۔ اسے دل میں بسا۔ اور برائیاں چھوڑ۔ سچا مرشد خدا سے دوسرے درجہ پر ہے ۔
. سِریِ گُروُ سِریِ گُروُ سِریِ گُروُ ستِ جیِءُ ॥
گُر کہِیا مانُ نِج نِدھانُ سچُ جانُ منّت٘رُ اِہےَ نِسِ باسُر ہوءِ کل٘ز٘زانُ لہہِ پرم گتِ جیِءُ ॥
کامُ ک٘رودھُ لوبھُ موہُ جنھ جنھ سِءُ چھاڈُ دھوہُ ہئُمےَ کا پھنّدھُ کاٹُ سادھسنّگِ رتِ جیِءُ ॥
دیہ گیہُ ت٘رِء سنیہُ چِت بِلاسُ جگت ایہُ چرن کمل سدا سیءُ د٘رِڑتا کرُ متِ جیِءُ ॥
نامُ سارُ ہیِۓ دھارُ تجُ بِکارُ من گزنّد سِریِ گُروُ سِریِ گُروُ سِریِ گُروُ ستِ جیِءُ ॥੫॥੧੦॥
لفظی معنی:
ست۔ سچ و حقیقت کا مجسمہ ۔ کئیا مان۔ فرمانبردار ہو۔ تج ندھان۔ ذاتی خزانہ ۔ سچ جان۔ حقیقت ۔ سمجھ ۔ منترا ہے ۔ یہی سبق و واعظ ہے یا راز الہٰی ہے ۔ نس باسر۔ روز و شب ۔ کلیان ۔خوشحالی ۔ لہنے پرم گت۔ بلند روحانی وزہنی حالت حاصل ہوگی ۔ کام شہوت۔ سیو۔ہر فردوبشتر کیساستھ ۔ ہونمے خودی۔پھند۔ جال۔ سادھ سنگ رت۔ پاکدامن ساتھیوںکی صحبت اختیار کر۔ دیہہ گیہہ۔ جسمانی وگھریلو۔ تریہ سنیہہ۔ بیوی یا عورت کس سمبندھ ۔ چت بلاس۔ دلچپی ۔جگت ایہہ۔یہ ہے ۔ عالم دنیا ۔ سدا سیؤ۔ ہمیشہ خدمت کرؤ درڑتا کر۔ پختگی بنا۔ مت سمجھ ۔نام سارییئے دھار۔ نام کی اہمیت دل میں بساؤ۔ تج بکار ۔ برائیاں۔ بدیاں چھوڑو۔ من گنبد۔ اے شاعر گبند دل سے ۔ ست جیو۔ سچ ہے حقیقت ہے ۔
ترجمہ:
مرشد ایک حقیقت و سچ ہے اے سانان سبق مرشد پر عمل کر ۔ تیرے لئے ایک ذاتی خزانہ ہے سچ سمجھ یہی مقصد اور سبق ہے اسے روز و شب خوشحالی حاصل ہوتی ہے اور بلند روھانی رتبہ حاصلہوتاہے ۔ شہوت غسہ لالچ دنیاوی محبت ار ہر ایک سے دہوکا کرنا چھوڑ ۔ خودی ترککر اور نیک پارساؤں پاکدامنوںکی صحبت اختیار کر جسمانی گھریول ۔ پاک الہٰی کی خدمت وریاضت کیجیئے ۔پختہ یقین بنا سمجھ کر نام کی حقیقت دلمین بساو۔اے گیئبند شاعر۔ سچامرشد صدیوی سچ ہے ۔
سیۄک کےَ بھرپوُر جُگُ جُگُ ۄاہگُروُ تیرا سبھُ سدکا ॥
نِرنّکارُ پ٘ربھُ سدا سلامتِ کہِ ن سکےَ کوئوُ توُ کد کا ॥
ب٘رہما بِسنُ سِرے تےَ اگنت تِن کءُ موہُ بھزا من مد کا ॥
چۄراسیِہ لکھ جونِ اُپائیِ رِجک دیِیا سبھ ہوُ کءُ تد کا ॥
سیۄک کےَ بھرپوُر جُگُ جُگُ ۄاہِگُروُ تیرا سبھُ سدکا ॥੧॥੧੧॥
لفظی معنی:
سیوک ۔خدمتگار ۔ بھر پور۔ مکمل۔ جگ جگ ۔ ہمیشہ۔ سبھ صدقا۔ سارا تیری بدولت۔ سدا سلامت۔ ہمیشہ دائم ققائم۔کہہ نہ سکے ۔کوئی بتا نہیں سکتا۔ توکد کا ۔ تیری ہستی کب سے ہے ۔ برہما نشین سر تے ۔ اگنت ۔ تو نے بشیشمار برہما اور وشنو پیدا کئے ۔ تن کؤ۔ انکو۔ موہ بھئیا۔ محبت ہوئی ۔منمدکا ۔دلکیمستیکا۔ چوراسی اکھ ۔جون پائی۔چوراسی لاکھ قسمکے جاندار پیدا کئے ۔ رزق۔ روزی۔ سجھو کو ۔ سبھکو۔ تدکا۔ تب سے ۔
ترجمہ:
اے خدا تو زمانے کے ہر دور مین اپنے خدمتگاروں کے ذہن و قلب مں بسترہا ہے ۔یہ سارا مرشدکی بدؤلت ہی ہے ۔اے بلا آکار خدا تو صدیوی ہستی ہے ۔ اور ہمیشہ قائم دائم ہے کوئی نہیں بتا سکتا کہ تو کب سے ہے تو نے ہی برہما وشنو اور دوسرے بیشمار پیداکئے ہیں۔ انہیں دل کی مستی غرور خودی سے محبت ہوئی ۔ چوراسی لاکھ قسم کے اندار پیدا کئے اور سب کو روز و روزی بخشش کی اسیروز سے اے خدا توزمانے کے ہر دور میں اپنے خدمتگاروں کے دلوں میں بستا رہا ہے اے مرشد یہ تمام تیری ہی برکت و عنایت ہے ۔
ۄاہُ ۄاہُ کا بڈا تماسا ॥
آپے ہسےَ آپِ ہیِ چِتۄےَ آپے چنّدُ سوُرُ پرگاسا ॥
آپے جلُ آپے تھلُ تھنّم٘ہ٘ہنُ آپے کیِیا گھٹِ گھٹِ باسا ॥
آپے نرُ آپے پھُنِ ناریِ آپے سارِ آپ ہیِ پاسا ॥
گُرمُکھِ سنّگتِ سبھےَ بِچارہُ ۄاہُ ۄاہُ کا بڈا تماسا ॥੨॥੧੨॥
لفظی معنی:
واہو واہو کا بڈا تماشہ ۔خدا کا یہ ایک بھاری کھیل ہے ۔ چتوے ۔ سوچنا ۔ سمجھتا۔ چند۔ سورج پرگاسا۔ چاند اور سورج کی روشنی اور نور ہے ۔ جل۔ پانی۔تھل۔ ۔زمین ۔ تھل تھمن۔ زمین و شمندر کو ٹھہرانے والا ۔ آپے گھٹ گھٹ کیا داسا۔ خودی ہر دلمیں بستا ہے ۔نر ۔ انسان۔ ناری ۔ عورت۔ سار۔ نرد۔ پاسا۔چؤپڑ۔گورمکھ ۔مریدان مرشد ۔سھہے وجچارہو۔ سارے سوچو سمجھو۔ واہو واہو کا وڈاتماشہ۔خدا کا یہ بھاری کھیل۔
ترجمہ:
یہ عالم ایک بھاری کھیل ہے خڈا کا ۔ وہ خود ہی ہنستا ہے خود ہی سوچتا سمجھتا ہے خود ہی چاند اور سورج کو نورانی بنانے والا روشنی بخشنے والا اور خؤد ہی نور روشنی ہے ۔ خود ہی زمین ہے اورخود ہی سمندر اور خود ہی انہیں آسرادیکر ٹکا نے والا اورخود ہی ہر شے میں بستا ہے ۔ خود ہی ہے مرد اورعورتبھی خود ہی خود ہی نرو اورخود ہی چوپڑ اے مریدان مرشد سارے سوچو سمجھو یہ عالم خدا کا ایک بھاری کرشمہہے ۔
کیِیا کھیلُ بڈ میلُ تماسا ۄاہِگُروُ تیریِ سبھ رچنا ॥
توُ جلِ تھلِ گگنِ پزالِ پوُرِ رہ٘ز٘زا انّم٘رِت تے میِٹھے جا کے بچنا ॥
مانہِ ب٘رہمادِک رُد٘رادِک کال کا کالُ نِرنّجن جچنا ॥
گُر پ٘رسادِ پائیِئےَ پرمارتھُ ستسنّگتِ سیتیِ منُ کھچنا ॥
کیِیا کھیلُ بڈ میلُ تماسا ۄاہگُروُ تیریِ سبھ رچنا ॥੩॥੧੩॥੪੨॥
لفظی معنی:
کیا کھیل۔ ۔یہ دنیا تو نے اپنے لئے ایک کھیل بنائیا ہے ۔ وڈمیل۔ مادیات کا آپسی بھاری ملاپ کا میلہ ۔ واہگورو ۔ تیری سبھ رچنا۔ یہ سارا کھیل ۔میلہ اورملاپ تیرابنائیا ہوا ہے ۔ توہیسمند۔ تو جل تھل گگن پیال ۔ قرعہ عرض و بلا سمندر آسمان اور زیر زمین من ۔ پورہیا۔ بساہوا۔ انمرت تے بیتھے جاکے بچن۔ جسکا کلام آبحیات جو زندگی و روحانیی و زہنی تازگی بخشش کرتا ہے سے زیادہ میٹھے ہیں۔ پرہمادک ۔ برہماوغیرہ ۔ ردردک ۔ شیوجی وغیرہ ۔ کال کا کال۔ موتکی موت۔ نرنجن۔ بیداغ۔پاک ۔ جچنا۔ مانیہہ۔یقین وایمان۔ لاتے ہیں۔ گر پرساد۔ رحمت سے ۔ پرمارتھ۔ اورش۔ روحانی زندگی کی منزل ۔ ست سنگتسیتی من کھنا۔ پاک ساتھیوں کی صحبت سے دل محو ومجذوب ہوجاتاہے ۔
ترجمہ:
اے خدا تو ستائش کے قابل ہے یہ سارا عالم اوردنیاوی کھل اور تماشہ اور مادایت کاآپسی ملاپ اے خدا تیرا ہی پیدا کیا ہوا ہے تو نے ہی یہ قرعہ عرض و بلد زمین سمندر آصمان اور زیر زمین پدیا کرکے سبھ میں خود بس رہا ہے ۔ تیر اکلام نہایت میٹھا ہے ۔ برہما وغیرہ اور شوجی وغیرہ تجھ میں اعتماد و یقن رکھتے ہیں۔ تومت کی بھی موت ہے بیداگ ہے سارے لوگ تجھ سے دعا مانگتے ہیں۔ رحمت مرشد ادرش زندیگکا فلسفہ اور سدھا نت حاصل ہوتا ہے پاکدامن پاک خیالات والے ساھتیوں کی محبت میں دل محو ومجذوب ہواہے ۔ اے خڈا یہ سارا عالم اور اسکی بناوٹ تیری بنائی ہوئی ہے اوریہ عالم کا کھیل تماشہ اورمیلہ تیرا ہی ہے ۔
اگمُ اننّتُ انادِ آدِ جِسُ کوءِ ن جانھےَ ॥
سِۄ بِرنّچِ دھرِ دھ٘ز٘زانُ نِتہِ جِسُ بیدُ بکھانھےَ ॥
نِرنّکارُ نِرۄیَرُ اۄرُ نہیِ دوُسر کوئیِ ॥
بھنّجن گڑ٘ہنھ سمتھُ ترنھ تارنھ پ٘ربھُ سوئیِ ॥
نانا پ٘رکار جِنِ جگُ کیِئو جنُ متھُرا رسنا رسےَ ॥
س٘ریِ ستِ نامُ کرتا پُرکھُ گُر رامداس چِتہ بسےَ ॥੧॥
لفظی معنی:
اگم۔ انسانی عقل و ہوش کی رسائی سے بلند۔ اننت۔ اعداد و شمار سے بیعد ۔ اتاد۔ جسکا آغاز معلوم نہ ہو سکے ۔ سو بنج۔ شوجی و برما ۔ دھردھیان۔ دھیان دیتے ہیں۔ نیتہہ۔ ہر روز۔ وید بکھانے ۔ وید بیان کرتے ہیں۔ نرنکار۔نروید ۔ جوبلا آکار و دشمنی ہے ۔ اور نہیں دوسر کوئی ۔ جسکا ثانی بالمقابل دوسرا کوئی نہیں۔ بھنجن گھڑی سمرتھ ۔ جو پیدا کرنے کے اورمٹانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ ترن تارن پربھ سوئی۔ جو زندگی کے خوفناک سمندر کو عبور کرانے کے لئے ایک جہاز ہے ۔ پربھ سوئی وہی خدا ۔ تاتا پرکار۔ بیشمار قسموں کلاجگ ۔ علام۔ جن متھرا۔ خادم شاعر مترھر۔ رس رسے ۔ زبان سے حمدوچناہ کرتا ہے ۔ ست۔نام ۔سچا صدیوی ۔سچانام سچ حق وحقیقت کرتا پرکھ ۔ جس نے یہ عالم پیداکیا ہے ۔ گررامداس چتیہہ بسے ۔ دلمیں بستاہے ۔
ترجمہ:
خدا جو انسانی رسائی سے باہر ہے جو اعداد و شمار سے باہر ہے جسکا آغاز کسی کو معلوم نہیں جسمیں شو جی اور برہما بھی دھیان لگا رہے ہیں اور جسے وید بھی بتاتے ہیں جو بلاآکار بلا دشمن دوشمنی ہے جسکا دنیامیں کوئی ثانی نہیں جو پیدا کرنے اور مٹانے کی توفیق رکھتا ہے جو زندگی کیکامیابی کے لئے ایک جہاز ہے وہی ہے خدا جس نے اقسام اقسام کا عالم پیدا کیا ہے ۔ اسے شاعر متھرا زبان سے یادوریاض و ستائش کرتا ہے وہی سچا صدیوی نام سچ حق و حقیقت مرشد رامداس جس کے دل و دماغ وذہن میں بستا ہے ۔
گُروُ سمرتھُ گہِ کریِیا دھ٘رُۄ بُدھِ سُمتِ سم٘ہارن کءُ ॥
پھُنِ دھ٘رنّم دھُجا پھہرنّتِ سدا اگھ پُنّج ترنّگ نِۄارن کءُ ॥
متھُرا جن جانِ کہیِ جیِء ساچُ سُ ائُر کچھوُ ن بِچارن کءُ ॥
ہرِ نامُ بوہِتھُ بڈوَ کلِ مےَ بھۄ ساگر پارِ اُتارن کءُ ॥੨॥
لفظی معنی:
گرو سمرتھ گہہ کریا۔ مرشد کو توفیق عنایت فرمائی ۔ دھرو بدھ۔ استقلال سمجھ۔ سمارن کؤ۔ سنبھالنے کے لئے ۔ سمت ۔ نیک خیال۔ دھرم دھجا۔ فرائض انسانی و روحانی علم ۔ فرہنت سدا۔ ہمیشہ لہراتا ہے ۔ اگھ ۔ گناہ۔ پنج ۔ ڈھیر ۔ وارن گؤ۔ دور کرنے کے لئے ۔ متھراج۔ خادم متھرانے سوچ سمجھ کر ۔ جان کہی ۔ سمجھ کر کہا ہے ۔ جیئہ ساچ۔ سچے دل سے ۔ اور کچھو نہ و چارن کؤ۔ اسکے کچھ سوچنے کے ئے نہیں۔ ہر نام بوہتھ وڈوکل میں۔ الہٰی نام۔ ست ۔ سچ حق وحقیقت ہی ۔ اس بڑا بھاری جہاز ہے زندگی کے سمندر کو عبور کرنے کے لئے ۔ بھوساگر پاراتارن کؤ۔ زندگی کے خوفناک سمندر کو عبور کرانے کے لئے ۔
ترجمہ:
با توفیق مرشد کی پناہ لی ہے ۔ جسکا انسانی و روحانی فرائض کا پھر ہرا لہرا رہا ہے ۔ استعقلال سنجیدگی و سنجیدہ عقل و ہوش کی دستیبای اور سنبھالنے کے لئے جو گناہوں کی اُٹھنے والی لہروں کو دور کرنے کی توفیق رکھتا ہے خادم شاعر متھرانے دل میں سوچ سمجھ کر یہ حیققت بیان ہے ۔ کہ اس تفرقات جھگڑ و جدل کے زمانے میں الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت اس دنیاوی زندگی کے مدد جزر بھرے سمندر جو نہایت خوفناک ہے عبور کرنے کے لئے ایک جہازت ہے ۔
سنّتت ہیِ ستسنّگتِ سنّگ سُرنّگ رتے جسُ گاۄت ہےَ ॥
دھ٘رم پنّتھُ دھرِئو دھرنیِدھر آپِ رہے لِۄ دھارِ ن دھاۄت ہےَ ॥
متھُرا بھنِ بھاگ بھلے اُن٘ہ٘ہ کے من اِچھت ہیِ پھل پاۄت ہےَ ॥
رۄِ کے سُت کو تِن٘ہ٘ہ ت٘راسُ کہا جُ چرنّن گُروُ چِتُ لاۄت ہےَ ॥੩॥
لفظی معنی:
سنت۔ لگاتار۔ ست سنگت سنگ۔ سچے پاک ساتھیوں کی صحبت میں۔ سرنگ رتے ۔ پریم پیار سے متاثر ہوکر۔ بھن گاوت ہے ۔ حمدوچناہ کرتا ہے ۔ دھرم پنتھ ۔۔ فرائض انسانی کا راستہ روحانی راہ۔ دھریؤ۔ اپنائیا ہے ۔ دھر یندھر ۔ زمین کے سہارے ۔ آپ خود۔ لودھار۔ دھیان مرکوز کرکے ۔ نہ دھاوت ہے ۔ بھٹکتے نہیں۔ متھرا ۔ بھن۔ اے شاعر متھرے کہہ۔ بھاگ بھلے ان کے ۔ خوش قسمت ہیں۔ وہ لوگ ۔ من اچھت ہی پھل پاوت ہ ۔ دل کی خواہش کی مطابق نتیجے برآمد کرتے ہیں۔ رو کے ست۔ سورج کے بیٹے ۔ تراس ۔ خوف۔ جو چرن گروچت لاوتے ۔ جو گرویدہ ہے پائے مرشد کا۔
ترجمہ:
فرائض انسانی و روحانی ذمین کی ۔ یا عالم کی بنیاد خڈا نے خود چلائیا ہے ۔ جنہوں نے اس تسلیم کیا ہے دل لگائیا ہے ۔ ہمیشہ لگاتار پاک ستاھیوں ی پاک صحبت پریم پیارمیں ؐھو و مجذوب ہوکر حمدوثناہ کی ہے ۔ وہ بھٹکتے نہیں اے شاعر متھرے خوش قسمت ہیں وہ لوگ وہ دلی خواہشات کے مطابق نتیجے پاتے ہیں۔ سورج کے بیٹے کو خوف کیا اور کہاں جو گرویدہ ہیں مرشد کے پاؤں کے ۔
نِرمل نامُ سُدھا پرپوُرن سبد ترنّگ پ٘رگٹِت دِن آگرُ ॥
گہِر گنّبھیِرُ اتھاہ اتِ بڈ سُبھرُ سدا سبھ بِدھِ رتناگرُ ॥
سنّت مرال کرہِ کنّتوُہل تِن جم ت٘راس مِٹِئو دُکھ کاگرُ ॥
کلجُگ دُرت دوُرِ کربے کءُ درسنُ گُروُ سگل سُکھ ساگرُ ॥੪॥
لفظی معنی:
نرمل۔ پاک۔ سدھا تالاب۔ پر پورن ۔ مکمل بھرا ہو۔ سبد ترنگ۔ کلما کی لہریں۔ پرگٹ ۔ ظاہر ۔ نمودار۔ دن اگر ۔ دن روشن ہونے سے پہلے ۔ صبح سویرے ۔ گہر گنبھیر۔ ہایت سنجیدہ ۔ اتھاہ۔ جس کی سمجھ نہ آسکے ۔ ات بتہ ۔ نہایت بڑا۔ سبھر۔ مجھرا ہوا ۔ رتنا گر ۔ ہیروں کی کان۔ سبھ بدھ۔ ہر طرح سے ۔ سنت مراں ۔ ہنسوں جیسے سنت ۔ گنتوہل۔ کھلتے کودتے ہیں۔ تن جم تراس۔انہیں فرشتہ موت کا خوف۔ میؤ ۔ مٹا ختم ہوا۔ دکھ کاگر۔ عذآب کی تحریر ۔ کلجگ درت دور کربے گؤ۔ اس جھگڑے فساد کے دور کو گناہوں کو دور کرنے کے لئے ۔ درسن گرو۔ دیدار مرشد سگل سکھ ساگر ہر طرح کے آرام و آسائش کا سمندر۔
ترجمہ:
پاک الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کا تالاب بھرا ہوا ہ اور صبح سویرے کلام کی لہریں اُٹھتی ہیں۔ سو نہایت گہرا بیشمار اندازے سے بعید نہایت بڑا ہر طرح کے ہیروں کی طرح کے قیمتی اوصاف سے بھرا وا ہے ۔ ہنسوں کی مانند سنت اس اوصاف کے تالاب میںکھیل کود کرتے ہیں انکا فرشتہ موت اوصاف کے تالاب میں کھیل کود کرتے ہیں انکا فرشتہ موت کا خوف دور ہو گیا ہے اس جھگڑا فسا کا دور گناہوں کو دور کرنے کےلئے دیدار مرشد ہر طرح کے آرام و آسائش کا سمندر ہے ۔
جا کءُ مُنِ دھ٘ز٘زانُ دھرےَ پھِرت سگل جُگ کبہُ ک کوئوُ پاۄےَ آتم پ٘رگاس کءُ ॥
بید بانھیِ سہِت بِرنّچِ جسُ گاۄےَ جا کو سِۄ مُنِ گہِ ن تجات کبِلاس کنّءُ ॥
جا کوَ جوگیِ جتیِ سِدھ سادھِک انیک تپ جٹا جوُٹ بھیکھ کیِۓ پھِرت اُداس کءُ ॥
سُ تِنِ ستِگُرِ سُکھ بھاءِ ک٘رِپا دھاریِ جیِء نام کیِ بڈائیِ دئیِ گُر رامداس کءُ ॥੫॥
لفظی معنی:
جاگؤ۔ جس لئے ۔من۔ رشی ۔ سنتی۔ فکر۔ دھیا۔ دھرتے ۔ دھیان لگاتا ہے ۔ پھرت سگل جگ۔ سارے عال میں پھر کے کہو۔ کبی ۔ کود ۔ کوئی۔ پاوے ۔ پاتا ہے ۔ آتم پر گاس ۔ روحانی ۔ روشنی ۔ بیدابانی ۔ ودیوں کا کلام۔ رنچ۔ برہام۔ جس گاوے ۔ صفت صلاھ کرتا ہے ۔ سومن۔ شیو جی ۔ گیہہ نہ تجات کلاس ۔ گو ۔ پکڑ کو چھوڑ نہیں سکتا ۔ کیلاش پہاڑ۔ جاگؤ ۔ جس کے لئے جنا جوٹ بھیکھ کئے ۔ بالوں کی جٹاں بنا کر بھیس بنانے ہیں۔ پھرت اداس کؤ۔ پریشان حال مراد اداسی سنتوں کا بھیکھ اختیار کرتے ہیں۔ سوئن ستگرو ۔ سو اس سچے مرشد نے ۔ سکھ بھائے ۔ پر سکون۔ کرپا دھاری جیئہ ۔ جانداروں پر کرم فرمائی کی ۔ نام کی وڈائی دی گر رامداس گؤ۔ الہٰی نام کی عطمت بخشش مرشد رامداس کو۔
ترجمہ:
جس کے لئے عاشقان الہٰی جستجو میں سارے زمانے یں پھرتے پھراتے دھیان لگاتے ہیں الہٰی وصل و ملاپ کے لئے کبھی ہی کسی کو روحانی ذہنی روشنی یا روحانی راستہ نصیب ہوتا ہے جس کی تعریف حمدوچناہ برہما کے ویدوں کے کلام جس کے شوجی دھیان لگا کر کیلاش پربت نہیں چھوڑتا برہما صفت صلاح کرتا ہے ۔ جس کے دیدار کے لئے بیشمار جوگی ۔ جنکو شہوت پر قابو اور عبور اور ضبط حاصل ہے جنہوں نے روحانی زندگی گذارنا سکھ لیا ہے اور جو اسکے لئے کوشش کر رہے ہیں اور جو بالوں کی جٹا نیں بنا کر اداسی بھیس بنا کر پھرتے ہیں۔ سوآن کو سچے مرشد نے ان پر کرم فرمائی کی اور الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کے سبق سے سرفراز کی۔
نامُ نِدھانُ دھِیان انّترگتِ تیج پُنّج تِہُ لوگ پ٘رگاسے ॥
دیکھت درسُ بھٹکِ بھ٘رمُ بھجت دُکھ پرہرِ سُکھ سہج بِگاسے ॥
سیۄک سِکھ سدا اتِ لُبھِت الِ سموُہ جِءُ کُسم سُباسے ॥
بِد٘ز٘زمان گُرِ آپِ تھپ٘ز٘زءُ تھِرُ ساچءُ تکھتُ گُروُ رامداسےَ ॥੬॥
لفظی معنی:
نام ندھان۔ الہٰی ست سچ حق وحقیقت ایک خزانہ ہے ۔ دھیان انتر گت۔ ذہنی دھاین یا روھانی دھیان ۔ تیج پنج۔ روشن ضمیر۔ روشنی کا مجسمہ ۔ تیہہ لوگ پر گاسے ۔ تینوں عالموں کو روشن کیا۔ ویکھت درست۔ دیدار کرنے سے ۔ بھٹک بھرم بھجت ۔ بھٹکن ۔ گمراہی ۔ وہم و گمان بیشک۔ و شبہات۔ دور ہوجاتے ہی۔ پر ہر ۔ مٹ جاتے ہیں۔ سکھ سہج وگاسے ۔ روحانی سکون روشن ہو جاتا ہے ۔ سیوک سکھ سدا ۔ ات محبت ۔ خدمتگار طالب علم ہمیشہ بھاری خواہشمند ہوتے ہیں۔ ال سموہ ۔ شہد کی مکھیاں ۔ کسم۔ پھول۔ سابا سے ۔ خوشبو پر ۔ بدماں براجمان ۔ جولہ افروزہ ۔ گدی نشین ۔ گرآپ تھیؤتھرہ۔ مرشد نے خود گدی نشین کیا۔ بناچیؤ تخت۔ سچے حقیقی تخت پر گرو رامداس۔
ترجمہ:
الہٰی نام کا خزانہ ذہن نشینی روشنی با عقل و سمجھ کا مجسمہ روشن دماغ جس کی بدلوت تینوں عالم روشن ہیں۔ جس کے دیدار سے بھٹکن گمرایہ وہم و گمان دور ہو جاتا ہے عذآب مٹ جاتے ہیں روحانی ذہنی سکون ظاہر موجود ہوتے ہیں۔ خدمتگار اور طالب علم سکھ ہمیشہ جستجو کرتے ہیں۔ جیسے بھورے یا شہد کی مکھیاں پھولوں کی خوشبو ڈہونڈتی ہیں۔ دانشور مسند نشین مرشد نے خود مسند نشین سچے صدیوی روحانی مسند پر مرشد رامداس کو ۔
تار٘ز٘زءُ سنّسارُ مازا مد موہِت انّم٘رِت نامُ دیِئءُ سمرتھُ ॥
پھُنِ کیِرتِۄنّت سدا سُکھ سنّپتِ رِدھِ ارُ سِدھِ ن چھوڈءِ ستھُ ॥
دانِ بڈوَ اتِۄنّتُ مہابلِ سیۄکِ داسِ کہِئو اِہُ تتھُ ॥
تاہِ کہا پرۄاہ کاہوُ کیِ جا کےَ بسیِسِ دھرِئو گُرِ ہتھُ ॥੭॥੪੯॥
لفظی معنی:
تاریؤ سنسار۔ عالم کو کامیابی بخشی ۔ مائیا مد محبت ۔ دنیاوی دؤلت کی محبت مست یا محو تھا۔ با توفیق مرشد نے آبحیات ۔ نام س ت سچ ۔ حق وحقیقت کا درس بخشش کیا۔ کیرت ۔ شہرت۔ مشہور۔ شہرت یافتہ۔ سکھ سنپت۔ جائدیاد دولت کا آرما۔ ردھ ارسدھ ۔ کراماتی طاقتیں۔ نہ چھؤییئے ستھ۔ ساتھ نہیں چھوڑ تیں۔ دان وڈو۔ خیرات بانٹنے والا۔ اتونت ۔ نہایت ۔ مہابل ۔ بھاری طاقتور۔ سیوک داس۔ خدمتگار وغلام ۔ کیؤ۔ لہ تتھ۔ اصلیت کہتا ہے ۔ تاہے ۔ اسے ۔ کہاپرواہ کاہوں کی کس کی محتاجی ۔ جاکے بسس۔ دھریؤ گرہتھ ۔ جس کے سر پر امداد ہاتھ ہو مرشد کا
ترجمہ:
گرو رامداس نے دنیاوی کی محبت میں محو ومجذوب عالم کو الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت یافتہ ، شہور ، جائیداد و سرمایہ کا سکھ اور کراماتی طاقیتں ساتھ نہیں چھوڑیں۔ بھاری خرایت تقسیم کرنے والا نہایت طاقتور ہے خادم و غلام یہ حقیقت بیان کی ہے ۔ کہ جس کے سر پر ہو امداد ہاتھ سری گرو رامداس کا اُصے کس کی محتاجی رہ جاتی ہے ۔
تیِنِ بھۄن بھرپوُرِ رہِئو سوئیِ ॥
اپن سرسُ کیِئءُ ن جگت کوئیِ ॥
آپُن آپُ آپ ہیِ اُپازءُ ॥
سُرِ نر اسُر انّتُ نہیِ پازءُ ॥
پازءُ نہیِ انّتُ سُرے اسُرہ نر گنھ گنّدھ٘رب کھوجنّت پھِرے ॥
ابِناسیِ اچلُ اجونیِ سنّبھءُ پُرکھوتمُ اپار پرے ॥
کرنھ کارنھ سمرتھُ سدا سوئیِ سرب جیِء منِ دھ٘ز٘زائِزءُ ॥
س٘ریِ گُر رامداس جزو جز جگ مہِ تےَ ہرِ پرم پدُ پائِزءُ ॥੧॥
لفظی معنی:
تین بھون ۔ بھو پور ۔ رہیؤ۔ تینوں عالموں میں بستا ہے وہی ۔ سرس۔ ثانی ۔ برابر۔ آپن آپ آپ ہی پاییؤ۔ خود کو خود ہی پیدا کیا ہے مراد خڈا کو پیدا کرنے والا کوئی نہیں۔ سر۔ فرشتے نر ۔ انسان۔ اسر۔ دیو۔ بدروح۔ انت ۔ آخت۔ سمجھ نہیں سکے ۔ گن۔ فرشتوں کے خادم ۔ گندھرب ۔ فرشتوں کے سنگیت کار۔ کھوجنت پھرے ۔ ڈہونڈتے پھرتے ہیں۔ ابناسی ۔ لافناہ۔ اچل۔ مستقل۔ اجونی۔ جنم نہیں لیتا۔ سنبھو۔ اپنے آپ سےظہور میں آنے والا ۔ پرکھو تم ۔ بلند ہستی ۔ اپار ۔ پرے ۔ وسعت والا جس کو حد نہیں۔ کرن کارن ۔ اسباب پیداکرنے والا اور کرنے والا۔ سمرتھ مراد سوئی ہمیشہ با توفقی وہی ۔ جیؤ جیہ جگ میہہ۔ جس کو عالم میں فتح و نصرت ہے ۔ ہر پرم پد پائیؤ ۔ خدا کا دنیا میں درجہ بلند ہے ۔
ترجمہ:
بستا ہے خڈا تینوں عالموں میں جس کا نہیں کوئی چانی دنیا میں اپنے آپ سے ہی آئیا ہے ظہور نہیں کیا پیدا کس نے ۔ دیوتے انسان اور دیو کسی نے اسکی آخرت کو نہیں سمجھا۔ دیوتے ۔ دیو ۔ وخدمتگار فرشتوں کے اور سنگیت جستجو اسکی کرتے ہیں ۔ لافناہ ہے وہ صدیوی اور مستقل ہے وہ جنم لیتا نہیں خود بخود ہے وہ وسیع تر اور بلند رتبہ ہستی ہے وہ بنیاد عالم کی ہے ۔ ہر قسم کی توفیق رکھتا ہے ۔ ہرجاندار کے دل میں بستا ہے اور سب اس میں دھیان لگاتے ہیں سارے عالم میں اسکی فتح و نصرت کا ڈنکا بج رہا ہے ۔ کل عالم کی فضلیت حاصل اسے ۔
ستِگُرِ نانکِ بھگتِ کریِ اِک منِ تنُ منُ دھنُ گوبِنّد دیِئءُ ॥
انّگدِ اننّتُ موُرتِ نِج دھاریِ اگم گ٘ز٘زانِ رسِ رس٘ز٘زءُ ہیِئءُ ॥
گُرِ امرداسِ کرتارُ کیِئءُ ۄسِ ۄاہُ ۄاہُ کرِ دھ٘ز٘زائِزءُ ॥
س٘ریِ گُر رامداس جزو جز جگ مہِ تےَ ہرِ پرم پدُ پائِزءُ ॥੨॥
لفظی معنی:
اک من۔ یکسو ہوکر۔ تن ۔ من ۔ دھن۔ جسم دل اور دولت ۔ گوبند دیؤ۔ خدا کی بھینٹ چڑھائیا۔ اننت مورت ۔ بشمار شکل و صور والا۔ اگم گیان رس۔ خدا جو انسانی عقل و ہوش سے باہر کی پہچاں و علم کا لطف ۔ رسیؤ پیؤ۔ دل میں بسایا۔ تج دھاری۔ ذاتی طور پر دھیان دیا۔ واہو واہو کر دھیا یؤ ۔ خدا کی حمدوچناہ کرکے اسمیں دھیان لگا کر خداکی محبت جیت لی اور الہٰی ملاپ کا بلند ترین رتبہ حاصل کیا۔
ناردُ دھ٘روُ پ٘رہلادُ سُداما پُب بھگت ہرِ کے جُ گنھنّ ॥
انّبریِکُ جزدیۄ ت٘رِلوچنُ ناما اۄرُ کبیِرُ بھنھنّ ॥
تِن کوَ اۄتارُ بھزءُ کلِ بھِنّترِ جسُ جگت٘ر پرِ چھائِزءُ ॥
س٘ریِ گُر رامداس جزو جز جگ مہِ تےَ ہرِ پرم پدُ پائِزءُ ॥੩॥
لفظی معنی:
نادر۔ رشی ۔ ولی اللہ ۔ دھرؤ۔ پرہلاد۔ سدا ماں۔ پہلے جگت۔ پب۔ پہلے ۔ گننگ۔ شمار ہوتے ہیں۔ جیہ تر لوچن۔ نامدیوں انبریک اور کبیر ھننگ۔ کبیر کہتے ہیں۔ تن کو اوتار بھیؤکل بھینر ۔ ان کا جنم۔ اس جھگڑے فسادکے دور میں ہوا ہے ۔ ان سب کے نیک آچرن واخلاق کی اور الہٰی عشق کی بدولت سارےعالم میں شہرت ہے ۔
ترجمہ:
خدا گرو امرداس کے الہٰی عشق کا قابل ہوا اور خدا کو واہو واہو کہہ یاد کیا دھیان لگائیا جس سے عالم میں دھن دھن شاباش شاباش ملی ۔ جے جے جیکار ہو رہی ہے آپ نے الہٰی ملاپ کا بلند ترین رتبہ حاصل کیا۔ نادر۔ دھرو۔ پرہلاد ۔ سدا مان کا اور انبریک کا خدا ۔ پہلے زمانے کے الہٰی محبوبوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ جیدلو ۔ ترلو چن ناما اور کبیر جنکی پیدائش اس جھگڑے ۔ فسادوں اور لڑائیوں کے دور میں ہوا ہے ۔ ان سب کے شہرت دنیا میں الہٰی خدمتگار و عشق الہٰی کی وجہ سے ہوئی ے ۔ اے گرو رامدا س جی آپ کی جے جے جیکار لاہٰی ملاپ کی وجہ سے ہو رہی ہے آپ نے الہٰی ملاپ کا بلند ترین رتبہ پائیا ہے ۔
منسا کرِ سِمرنّت تُجھےَ نر کامُ ک٘رودھُ مِٹِئءُ جُ تِنھنّ ॥
باچا کرِ سِمرنّت تُجھےَ تِن٘ہ٘ہ دُکھُ درِد٘رُ مِٹزءُ جُ کھِنھنّ ॥
کرم کرِ تُء درس پرس پارس سر بل٘ز٘ز بھٹ جسُ گائِزءُ ॥
س٘ریِ گُر رامداس جزو جز جگ مہِ تےَ ہرِ پرم پدُ پائِزءُ ॥੪॥
لفظی معنی:
منسا۔ ارادتا۔ سمرنت۔ جو تجھے یاد کرتے ہیں۔ نرکام کرودھ مئیؤ ۔ جوپنتنگ۔ ان مردوں کا شہوت ۔ غصہ مٹ جات اہے ۔ جو کلما کے ذریعے تجھے یاد کرتے ہیں ان کا ناداری ، غربت پل میں دور ہو جاتی ہے ۔ جو اعمال کے ذریعے دیدار و چھوہ کرتے ہیں پارس ہوجاتے ہیں ۔ اے بل بھٹ بتادے ۔ کہ ساتھیوں سے ملکر شاباش شاباش کہو جس سچے مرشد کے وسیلے سے الہٰی ملاپ ووصل نصیب ہوتا ہے ایسے سچے مرشد کو اے لوگوں یاد کرؤ۔
جِہ ستِگُر سِمرنّت نزن کے تِمر مِٹہِ کھِنُ ॥
جِہ ستِگُر سِمرنّتھِ رِدےَ ہرِ نامُ دِنو دِنُ ॥
جِہ ستِگُر سِمرنّتھِ جیِء کیِ تپتِ مِٹاۄےَ ॥
جِہ ستِگُر سِمرنّتھِ رِدھِ سِدھِ نۄ نِدھِ پاۄےَ ॥
سوئیِ رامداسُ گُرُ بل٘ز٘ز بھنھِ مِلِ سنّگتِ دھنّنِ دھنّنِ کرہُ ॥
جِہ ستِگُر لگِ پ٘ربھُ پائیِئےَ سو ستِگُرُ سِمرہُ نرہُ ॥੫॥੫੪॥
لفظی معنی:
جِنِ سبدُ کماءِ پرم پدُ پائِئو سیۄا کرت ن چھوڈِئو پاسُ ॥
تا تے گئُہرُ گ٘ز٘زان پ٘رگٹُ اُجیِیارءُ دُکھ درِد٘ر انّدھ٘ز٘زار کو ناسُ ॥
کۄِ کیِرت جو سنّت چرن مُڑِ لاگہِ تِن٘ہ٘ہ کام ک٘رودھ جم کو نہیِ ت٘راسُ ॥
جِۄ انّگدُ انّگِ سنّگِ نانک گُر تِۄ گُر امرداس کےَ گُرُ رامداسُ ॥੧॥
لفظی معنی:
سبد کمائے ۔ کلام پر عمل ۔ پرم پد۔ بلند ترین روحانی رتبہ۔ سیواکرت۔ خدمت کرتے ہوئے ۔ چھوڈ یؤ۔ پاس۔ ساتھ نہیں چھوڑا۔ گوہر گیان ۔ علم و دانش کا موتی ۔ پرگٹ اجیاریؤ۔ روشنی ہوئی۔ دکھ دردر ۔ غربت و ناداری کی مصیبت و عذآب ۔ اندھار۔ لا علمی و ناداری کا اندھیرا ۔ ناس ۔ متاؤ۔ کو کیت۔ شاعر کرت۔ جو سنت چرن مڑا لاگیہہ جو سنتوںکے پاؤں پڑتا ہے ۔ تن کام کرؤدھ ۔ جم کو نیں تراس ۔ اسے شہوت غصہ اور فرشتہ موت کا خوف نہیں رہتا۔ جو ۔ جیسے انگدیوجی ۔ انگ سنگ نانک۔ ۔ انگدیو مرشد نے مرشد کا ساتھ تیبھائیا۔ تو ایسے ہی ۔ گرامرداس کے گر رامداس ۔ مرشد امرداس کا گردرامداس کا ساتھ نبھائیا۔
ترجمہ:
جس نے سبق و کلام مرشد پر عمل کیا جس سے بلند رتبہ حاصل کیا اور سیوا کرنے میں کسر باقی نہیں چھوڑی ۔ اس مرشد مراد گرامرداس سے موتیوں کی طرحپاک علم روحانی روشن ہوئی اور ناداری و غربت و لاعلمی روکا اور نادانی ختم ہوئی۔ اے شاعر کیرت جو انسان اس سنت گرو رامداس جی کے پاؤں لگتے ہیں ان کا شہوت و غصہ اور فرشہتہ موت کا خوٖ مٹ جاتا ہے ۔ جس طرح مرشد انگددیو صاحب ہمیشہ گرو نانک صاحب کے ساتھ رہے اس طرح سے گرورامداس ہمیشہ گرو امرداسصاحب کی خدمت میں رہے ۔
جِنِ ستِگُرُ سیۄِ پدارتھ پازءُ نِسِ باسُر ہرِ چرن نِۄاسُ ॥
تا تے سنّگتِ سگھن بھاءِ بھءُ مانہِ تُم ملیِیاگر پ٘رگٹ سُباسُ ॥
دھ٘روُ پ٘رہلاد کبیِر تِلوچن نامُ لیَت اُپج٘ز٘زو جُ پ٘رگاسُ ॥
جِہ پِکھت اتِ ہوءِ رہسُ منِ سوئیِ سنّت سہارُ گُروُ رامداسُ ॥੨॥
لفظی معنی:
ستگر سیو۔ سچے مرشد کی خدمت کرکے ۔ پدارتھ۔ نعمت۔ نس باسر۔ روز و شب ۔ ہرچن نواس۔ الہٰی صحبت و قربت۔ تانے ۔ اس سے ۔ سنگت سگھن۔ بیشمار ساتھی۔ بھائے بھؤ۔ مانیہہ۔ پیار اور خوف مانتی ہے ۔ تم ملیا گر پرگٹ سباس۔ آپ چندن ۔ کے ظاہر پہاڑ ہو خوشبوں والے ۔ نام لیت اپجیؤ پرگاس ۔ نام لینے سے مراد ست ۔ سچ حق و حقیقت اپنانے سے ۔ اپجیؤ پرگاس۔ روشنی حاصل ہوئی ۔چیہہ پیکھت ۔ جسکے دیدار سے ۔ رہس من۔ دل کو تسکین ۔ راحت ۔ سوئی سنت سہار۔ عاشقان و محبوبان خدا کے امدادی
ترجمہ:
جس نے سچے مرشد کی خدمت سے نعمت حاصل کی اور روز و شب الہٰی پاوں کے گرویدہ رہے اس سے بیشمار ساتھی پیار میں محو ومجذوب خوف کھاتے ہیں کہ آپ طاہر طورپر چندن کی بھینسی خوشبو والے ہو۔ جس کا نام ست سچ حق و حقیقت کی یادوریاض سے جو نور دکھائی دیا تھا جس دیدار سے بھاری تسکین و وراحت محصوس ہوتی تھی ۔ دل کو وسنتوں کا سہار ا گرو رامداس ہے ۔
نانکِ نامُ نِرنّجن جان٘ز٘زءُ کیِنیِ بھگتِ پ٘ریم لِۄ لائیِ ॥
تا تے انّگدُ انّگ سنّگِ بھزو سائِرُ تِنِ سبد سُرتِ کیِ نیِۄ رکھائیِ ॥
گُر امرداس کیِ اکتھ کتھا ہےَ اِک جیِہ کچھُ کہیِ ن جائیِ ॥
سوڈھیِ س٘رِس٘ٹِ سکل تارنھ کءُ اب گُر رامداس کءُ مِلیِ بڈائیِ ॥੩॥
لفظی معنی:
نانک ۔ نانک نے ۔ نام نرنجن جانیؤ۔ پاک بیداغ الہٰینام ست ۔ سچ ۔ حق و حقیقت کی پہچان کی ۔ بھگت پریم تولائی ۔ الہٰی یا دوریاض پریم کی ۔ تاتے ۔ اس سے انگدانگ ۔ مرشد انگد ۔ ساتھ ۔ بھیؤ سائر۔ سمندر ہوئے ۔ سبد سرت ۔ کی نیور کھائی۔ الہٰی ملاپ کی روحانی تعلیم کے کلما اور اسے سمجھنے مراد روحانیفلسفے کے سکول کی بنیاد رکھی و نہرکھائی۔ اکتھ کتھا۔ نا قابل بیان کہانی ۔ اک جیہ ۔ ایک زبان ۔ کچھ کہی نہ جائی کہہ نہیں سکتی ۔ سر سٹ سکل تارن کؤ۔ سارے عالم کو کامیاب بنانے کے لئے ۔ ملی وڈائی ۔ عظمت حاصل ہوئی ۔
ترجمہ:
مرشد نانک صاحب نے الہٰی پاک بیداغ نامکی پہچان کی بھارئی پریم پیار سے عبادت وریاضت کی ان سے سری گروانگدیو ان کی صحبت و قربت میں رہے اور روحانی واخلاقی سمندر ہوئے ۔ انہوں روحانی کلام و علم کی بنیاد دکھائی ۔ گرامداس جی کی کہانی بیان سے باہر ہے ۔ میری زبان بیان سے قاصر ہے ۔ اب سارےع الم کو روحانی واخلاقی طور پر کامیاب بنانے کے ئئے سوڈھی گرورامداس کو عظمت حاصل ہوئی ہے ۔
ہم اۄگُنھِ بھرے ایکُ گُنھُ ناہیِ انّم٘رِتُ چھاڈِ بِکھےَ بِکھُ کھائیِ ॥
مازا موہ بھرم پےَ بھوُلے سُت دارا سِءُ پ٘ریِتِ لگائیِ ॥
اِکُ اُتم پنّتھُ سُنِئو گُر سنّگتِ تِہ مِلنّت جم ت٘راس مِٹائیِ ॥
اِک ارداسِ بھاٹ کیِرتِ کیِ گُر رامداس راکھہُ سرنھائیِ ॥੪॥੫੮॥
لفظی معنی:
اوگن۔ بد اوصاف۔ گن ۔ وصف۔ انمرت چھاڑ۔ آبحیات جو زندگی کو روحانی واخلاقی پاکیزگی بخشتا ہے چھوڑ کر۔ وکھے وکھ کائی۔ زہر نو ش کی ہے ۔ مائیا موہ بھرم پے بھوے ۔ دنیاوی دؤلت کی وہم و گمان میں گمراہ ۔ وست دارا سیؤ پریت لگائی۔ عورت و فرزند سے محبت بنای ہوئی ہے ۔ اُتم۔ بلند عطمت ۔ پنتھ ۔ راستہ۔ گرسنگت۔ مرشد و ساتھیوں کی صحبت کا ۔ تیہہ ملنت۔ اس میں ملنے سے ۔ جم تراس۔ فرشتہموت کا خوف مٹ جاتا ہے ۔ راکھہو سرنائی۔ اپنے زیر سایہ رکھو۔
ترجمہ:
اے سچے مرشد گرو رامداس ہم بد اوصاف ہیں ایک بھی وصف نہیں ہے آبحیات چھوڑ کر زہر زہر کھاتے ہیں مراد سچ حق و حقیقت چھوڑ کر بد اوصاف بد عنوانیوں برائیوں میں مشغول ہیں دنیاوی دؤلت کی محبت و ثروت کے وہم و گمان میں گمراہ ہوکر عورت و فرزند سے محبت کرتے ہیں۔ ہم نے ایک بلند عطمت کا راستہ صحبت وقربتمرشد سنا ہے ۔ جس کے ملاپ سے موت کا خؤف و خراس ختم ہو جاتا ہے ۔ بھات شاعر کیرت آ پ سے عرض کرتا ہے اے گرورامداس اپنی پناہ میں رکھو۔
موہُ ملِ بِۄسِ کیِئءُ کامُ گہِ کیس پچھاڑ٘ز٘زءُ ॥
ک٘رودھُ کھنّڈِ پرچنّڈِ لوبھُ اپمان سِءُ جھاڑ٘ز٘زءُ ॥
جنمُ کالُ کر جوڑِ ہُکمُ جو ہوءِ سُ منّنےَ ॥
بھۄ ساگرُ بنّدھِئءُ سِکھ تارے سُپ٘رسنّنےَ ॥
سِرِ آتپتُ سچوَ تکھتُ جوگ بھوگ سنّجُتُ بلِ ॥
گُر رامداس سچُ سل٘ز٘ز بھنھِ توُ اٹلُ راجِ ابھگُ دلِ ॥੧॥
لفظی معنی:
موہ مل۔ محبت کو مل کر ۔ یوس کہو۔قابو کیا۔ کام ۔ شہوت۔ گیہہ کیس پچھاڑیؤ۔ بالوں سے پکڑ کر پٹکادیا۔ کرودھ کھنڈ۔ پر چنڈ۔ غصہ اپنی روحانی تپش سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ۔ ۔ لوبھ ۔لالچ ۔ ایمان سیؤ۔ بیقدری ۔ بے عزتی سے ۔ درکارئیا۔ جھٹکادیا۔ جنم کال۔موت و پیدائش ۔کر ۔جوڑ ۔ دست بستہ ۔ ہاتھ باندھ کر۔ حکم جوہوئے سومنے ۔ جو فرمان کرتے ہو اسے بجا لاتے ہیں۔ بھو ساگر۔ خوفناک ۔ زندگی کا سمندر۔ بندھیؤ۔ باندھ لیا ہے ۔ سوپرسنے ۔ خوشباس ہوا۔ سکھ تارے ۔ اپنے مریدوں روحانی طالب علموں کو اس دنیاوی زندگی کے سمندر کو عبور کرائیا۔ سر آتپت ۔ سر پر روحانی علم کا چھتر ہے ۔ سچو تخت ۔ سچا روحانی مرشد ہی کا تخت۔ سنجت ۔ ساتھ ۔ جوگ بھوگ ۔ سنجت ۔ الہٰی ملاپ کا عمل نصیب ہے ۔ بل ۔ قوت ۔ توفیق ۔ سچ سل بھن تو۔ اے شاعر سل حقیقت بتا ۔ اٹل راج ۔ ابھگ دل ۔ مستقل حکمرانی اور نا ٹوٹنے والی فوج کی ٹکڑی ۔
ترجمہ:
اے گرو رامداس آپ نے محبت دنیایو کو زیر کر لیا ہے شہوت کو بالوں سے پکڑ کر جھٹکا دیا اور زمین پر پٹکا مارا۔ کرودھ یا غسے کو روحانی تپش و برکات سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور لالچ کی بے عزتی سے بیقدری سے جھٹکادیا موت و پیدائش بہ دست بستہ آپکے فرمان کی فرمان روائی کرتے ہیں۔ آپ نے حیات کے سمندر کو باندھ رکھا جو بھاری خوفناک ہے اور بھاری خوشباش ہو آپ نے اپنے مریدوں طالبان سبق کو کامیاب بنائیا ہے ۔ آپ کے سر پر روھانی چھتر ہے ۔ آپکی گدی نشنی ۔منسب داری حقیق اور پائیدار ہے ۔ آپ روحانی الہٰی ملاپ و حکمرانی دونوں کا لطف لیت ے ہو ۔ اے گرو رامداس شاعر سل بھٹ سچ کہتا ہے ۔ دائمی قائم روحانیحکمرانی اور نہ ختم ہونے والی فوج والاہے ۔
توُ ستِگُرُ چہُ جُگیِ آپِ آپے پرمیسرُ ॥
سُرِ نر سادھِک سِدھ سِکھ سیۄنّت دھُرہ دھُرُ ॥
آدِ جُگادِ انادِ کلا دھاریِ ت٘رِہُ لوئہ ॥
اگم نِگم اُدھرنھ جرا جنّمِہِ آروئہ ॥
گُر امرداسِ تھِرُ تھپِئءُ پرگامیِ تارنھ ترنھ ॥
اگھ انّتک بدےَ ن سل٘ز٘ز کۄِ گُر رامداس تیریِ سرنھ ॥੨॥੬੦॥
لفظی معنی:
ستگر ۔ سچا مرشد۔ چوہ جگی ۔ زمانے کے چارون دؤروں میں۔ پر میسور۔ خدا۔ سر۔ فرشتے ۔ نر۔ انسان۔ صادق ۔ صدق ۔ وایمان والے ۔ سدھ ۔ الہٰی ملاپ یا جوگیوں کے الہٰی ملاپ کے طریقوں میں ماہر ہو چکے جوگی۔ سادھک ۔یوگ سادھنا کرنے والے ۔ آد۔ آغاز۔ سب سے اول ۔ جگاد۔ زمانے کے درمیانی عرصے دوران والے ۔ انادی ۔دائمی ۔ دھر ہو۔ دھر۔ آغاز سے ۔ سیونت ۔خدمت کرتے ہیں۔کلا دھاری با توفیق ۔ تریہہ لوہ ۔تیونن عالموںمیں ۔ اگم نگم۔ ویدون شاشتروں۔ ادھرن ۔ درستی ۔ جرا۔ برھاپا۔ جیہہ۔ فرشتہموت۔ آروح۔ سوار ہو۔ تھر تھپیؤ۔مستقل ۔پرگامی۔دنیا سے دور ۔ تارن ترن۔ علام کو زندگی کے سمندر عبور کرانے والا جہاز۔ اگھ ۔ گناہ ۔پاپ۔ اننگ۔ مٹانے والا۔ بدلے نہ ۔ بے محتاج۔
ترجمہ:
اےسچے مرشد تو زمانے کے چاروں دوروں میں ہی مستقل مرشد ہے توہی مانند خڈا ہے اور شروع سے ہی انسان اور فرشتے خدا رسیدہ ماہر جوگی اور وگ کرنے والے اور مرید مرشد تیری خدمت وریاض کرتے آتے ہیں۔ آغاز عالم سے لیکر آخر تک تیونں عالومںمیں با توفیق روحانی تقویت والے ہوئے ہو آپ نے ی روحانیت و علم روحانی کو بجانے والا ہو برھاپا اورروحانی موت آپ پر اچر انداز نہیں ہوتے ۔ آپ کو گرو امرداس نے مستقل مزاجاور سنجیدہ بنادیا ہے ۔آپ نجات یافتہ ہو زندگی کی کامیابی کے لئے ایک جہاز ہو ۔ اے گرورامداس سل شاعر بیان کرتاہے ۔ کہ جو تیریپناہ آیا اس نے گاہوں اور کوتوال الہٰی سے چھٹکارہ پائیا نہیں رہا محتاج فرشتہ موت کا ۔
سۄئیِۓ مہلے پنّجۄے کے ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سِمرنّ سوئیِ پُرکھُ اچلُ ابِناسیِ ॥
جِسُ سِمرت دُرمتِ ملُ ناسیِ ॥
ستِگُر چرنھ کۄل رِدِ دھارنّ ॥
گُر ارجُن گُنھ سہجِ بِچارنّ ॥
گُر رامداس گھرِ کیِئءُ پ٘رگاسا ॥
سگل منورتھ پوُریِ آسا ॥
تےَ جنمت گُرمتِ ب٘رہمُ پچھانھِئو ॥
کل٘ز٘ز جوڑِ کر سُجسُ ۄکھانھِئو ॥
بھگتِ جوگ کوَ جیَتۄارُ ہرِ جنکُ اُپازءُ ॥
سبدُ گُروُ پرکاسِئو ہرِ رسن بسازءُ ॥
گُر نانک انّگد امر لاگِ اُتم پدُ پازءُ ॥
گُرُ ارجُنُ گھرِ گُر رامداس بھگت اُترِ آزءُ ॥੧॥
لفظی معنی:
کیؤ پر گاسا۔ روشنی کی ۔ ظہور پذیر ہوئے ۔ سمرنگ سوئی پرکھ ۔ یاد کرتا ہوں اس ہستی کو ۔ اچل ابناسی جو لافناہ اور صدیوی ہے ۔ ستگر درسایؤ۔ جس کا درس سچے مرشد نے دیا ہے دیدار کرائیا ہے ۔ انبھؤ ٹھہرایو۔ جس سمرت۔جس کی یادوریاض سے ۔ درست۔ بد عقلی ۔ بری ۔ سوچ۔ مل ناسی۔ناپاکیزگی ۔ غلاظتختم ہوئی۔ ستگر چرن ۔کمل رودھارنگ۔ سچے مرشد پاک دلمیں بسا کر مراد گرویدہ ہوکر۔ رود دھارنگ ۔ دلمیں بسائے ۔ گرارجن گن ۔ مرشد ارجن دیوجی کے اوصاف۔ سہج و چارنگ ۔ پر سکون سوچتا سمجھتا خیال کرتا ہوں۔ سگل منورتھ ۔ سارے مقصد۔ آسا ۔ امیدیں۔ تے جنت ۔ پیدا ہوتے ہی ۔ گرمت ۔ سبق مرشد ۔ مرشدی علم ۔ برہم پچھارنؤ۔ خدا کی پہچان کی ۔ کل۔ اے شاعر کل۔ جوڑ کر۔ ہاتھ باندھ کر۔ سجس۔ بلند اہمیت۔ وکھانیؤ۔ بیان کرتاہوں۔ بھگت جوگ کو جیتوار۔ الہٰی عشق برائے ملاپ الہٰی پالیا ہے جیت لیا ہے ۔ ہر جنک اپائیؤ۔ خدا نے جنک پیدا آگیا ہے ۔ سبد گرو پرکاسیؤ۔ کلما مرشد روشن کیا ہے ۔ ہر سن بسا سیؤ۔ خدا زبان پر بسائیا ہے ۔ گر نانک انگدامرلاگ گرونانک انگدیو اور امرداس کا ساتھ پاکر۔ اتم پد یائیؤ۔ بلند ترین رتبہ حاصل کیا ہے ۔ گر ارجن گھر گر رامداس ۔ بھگت اتر۔آہو (1) گر رامداسکے گھر رجن ویو پیدا ہوئے ۔
ترجمہ:
میں اس لافناہ صدیوی ہستی کو یاد کرتا ہوں جس کی یادوریاض سے بد عقلی بدکاری کی ناپاکیزگی و غلاظت ختم ہوجاتی ہے سچے مرشد کے پاؤں دلمیں بساتا ہوں ۔ اور گرو ارجن دیو کے اوصاف پر سکون سوچتا سمجھتا خیال کرتا ہوں۔ آپ نے گرورامداس کے گھر کو روشن کیا سارے مقصد اور اُمیدیں پوری کہیںاور جنم سے ہی سبق خدا کی پہچان کی شاعر کل درست بستہ اسکی صفت صلاح کرتا ہے ۔ آپ نے یکسوئی اور الہٰی ملاپ ھاصل کر لیا ہے ۔ خدا نے تجھے جنک پیدا کیا ہے اور آپ نے کلما مرشد کو روشن کیا ہے اور خدا زبان پر بسائیا ہے ۔ گرونانک دیو گرو انگدویو اور امرداس کا مرید ہوکر بلند روحانی عظمت حاسل کی ہے ۔ گروارجن ولو گرور امداس کے گھر بھگت نے جنم لیا ہے ۔
بڈبھاگیِ اُنمانِئءُ رِدِ سبدُ بسازءُ ॥
منُ مانھکُ سنّتوکھِئءُ گُرِ نامُ د٘رِڑ٘ہ٘ہازءُ ॥
اگمُ اگوچرُ پارب٘رہمُ ستِگُرِ درسازءُ ॥
گُرُ ارجُنُ گھرِ گُر رامداس انبھءُ ٹھہرازءُ ॥੨॥
لفظی معنی:
وڈبھاگی ۔ بلند قسمت سے ۔ انمانیؤ۔ من کو اونچا کیا۔ روسبد ۔ بسا ئیؤ۔ دلمیں کلما بسائیا ۔ من مالک سنتو کھیؤ۔ موتی جیسے پاک قیمتی دل میں صبر بسسائیا۔ گر نام درڑائیو ۔ مرشد نے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت دلمیں بسائیا ۔ ذہن نشین کرائیا۔ اگم ۔ انسانی عقل و ہوش سے بلند ۔ اگوچر۔ جو بیان نہ ہو سکے ۔ پار برہم۔ کامیاب بنانے والا۔ درساہیو۔ دیدار کرائیا۔ انبھو ۔ علم ۔ ٹھہرایؤ بخشش کیا۔
ترجمہ:
بلند قسمت خوشباش ہے دل میں کلما بستا ہے ۔ موتیو ں کی طرح قیمتی پاک صبر ہے دل میں اور مرشد نے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت پختہ طر پر ذہن نیشنگرا دیا ہے ۔ خودان کریم جو انسانی رسائی عقل و فہم اور ہوش سے بعید جس کی بابت بیان یں کیا جا سکتا سچے مرشد نے اسکے درس و دیدار سے روشناش کرا دای۔ اسی گرورامداس کے گھر گرو ارجن دیو روحانی علم کا مجسمہ پیدا ہوا ہے ۔
جنک راجُ برتائِیا ستجُگُ آلیِنھا ॥
گُر سبدے منُ مانِیا اپتیِجُ پتیِنھا ॥
گُرُ نانکُ سچُ نیِۄ ساجِ ستِگُر سنّگِ لیِنھا ॥
گُرُ ارجُنُ گھرِ گُر رامداس اپرنّپرُ بیِنھا ॥੩॥
لفظی معنی:
جنک راج۔ جنک راجہ جو بھاری تعلیم یافتہ انصاف پسند حکمران ہوا ۔ جس مین رعیت پر سکون زندگی بسر کرتی تھی مراد وسیا امن پسند حکمرانی روحانی تعلیم کا سماج بنائیا ۔ اب سچ حکمران ہے ۔ آپ کو کلما لے آئیا ہے ۔ اور سچ کا دور دورہ ہے ۔ گرونانک نے سچ کی بنیاد رکھ رک سچے مرشد میں ابھید ہوگئے ۔ گرورامداس کے گھر گر وارجن دیوایک وسیع قابل دید ہستی ہے ۔
کھیلُ گوُڑ٘ہ٘ہءُ کیِئءُ ہرِ راءِ سنّتوکھِ سماچر٘ز٘زِئو بِمل بُدھِ ستِگُرِ سمانھءُ ॥
آجونیِ سنّبھۄِئءُ سُجسُ کل٘ز٘ز کۄیِئنھِ بکھانھِئءُ ॥
گُرِ نانکِ انّگدُ ۄر٘ز٘زءُ گُرِ انّگدِ امر نِدھانُ ॥
گُرِ رامداس ارجُنُ ۄر٘ز٘زءُ پارسُ پرسُ پ٘رمانھُ ॥੪॥
لفظی معنی:
گوڑؤ۔ حیران کرنے والا۔ پوشیدہ مطلب۔ ہر رائے ۔ حکمران خدا۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ سماچریؤ۔ بسا ہوا۔ بمل بدھ۔ پاک سمجھ ۔ ستگر سمایو۔ سچے مرشد میں ۔ بسی ہوئی ۔ آجونی ۔ پیدائش کے بغیر ۔ سنبھؤ۔ خود بخود ۔ سجس۔ نیک شہرت ۔ کل کوئیں۔ کل وگیرہ شاعر۔ بکھا ہو۔ بیان کرتے ہیں۔ گرونانک انگدوریؤ۔ گرونانک انگددیو پر بخششوں کی بارش کی اور گرو انگدنے ۔ ندھان ۔ صدیوی جاویداں خزانہ بخشش کیا۔ گرو رامداس نے گرو ارجن دیو کو بخشش کیا ان کو چھونا ۔ پارس پرمان۔ پارس کی چھوہ جیسا ہے ۔
ترجمہ:
یہ عالم خڈا ایک حیران کرنے والا کھیل بنائیا ہے ۔ گرو ارجن دیو ایک صابر ہستی ہے اور پاک سمجھ اور عقل والا ہے گرو رامداس کا گروبدہ محو ومجذوب ہے ۔ تناسخ سے بعید اور خود بخود ہے کل جیسے شاعر اسکی نیک شہرت کو دوبالا کرتے ہیں۔ گرو نانک دیوجی نے گرو انگدیوجی کو رحمتیں عنایت کیں اور انگددیونے تمام اوصاف کا خزانہ گورود امرداس کو بخشش کیا ۔ گرورامداس نے گرو ارجن دیو کو سونپا لہذا انکے پاؤں چھونا قدمبوسی پارس کی سی چھوہ ہوگئی ۔
سد جیِۄنھُ ارجُنُ امولُ آجونیِ سنّبھءُ ॥
بھز بھنّجنُ پر دُکھ نِۄارُ اپارُ اننّبھءُ ॥
اگہ گہنھُ بھ٘رمُ بھ٘راںتِ دہنھُ سیِتلُ سُکھ داتءُ ॥
آسنّبھءُ اُدۄِئءُ پُرکھُ پوُرن بِدھاتءُ ॥
نانک آدِ انّگد امر ستِگُر سبدِ سمائِئءُ ॥
دھنُ دھنّنُ گُروُ رامداس گُرُ جِنِ پارسُ پرسِ مِلائِئءُ ॥੫॥
لفظی معنی:
دھرم۔ فرض۔ دیر ۔ دیرج ۔ ٹھرما۔ برداشت کا مادہ۔ سنجیدگی ۔ گرمت۔ سبق ۔ واعظ۔ نصیحت مرشد۔ گھنبیر۔ سنجیدگی ۔ پردکھ ۔ دوسروں کا غذاب۔ مصیبت۔ سدجیون حیات جاویداں ۔ امول۔ اتنی بیش قیمت کہ قیمت مقر ر نہ کی جاس کے ۔ اجونی ۔ جنم کے بغیر ۔ سنبھؤ۔ خود بخود۔ انبھؤ۔ علم و دانشور ۔ بھے بھنجس۔ خوف دور کرنے والا۔ پر دکھ نوار۔ دوسروں کا عذآب مٹا نے والا۔ اپار۔ وسعت والا۔ اگیہہ گہن ۔ انسانی رسائی سے باہر ہستی تک رسائی بنانے والا۔ بھرم بھرانت دہن۔ وہم و گمان اور زہنی و بیرونی ھٹکن مٹانے والا۔ پر دکھ نواز ۔ دوسروں کی مصیبوں کو مٹانے والا۔ اپار۔ جسکا کوئی کنارہ نہیں۔ سیتل ۔ خنک مزاج ۔ ٹھنڈے دماغ والا۔ سکھ داتؤ۔ سکھ دینے والا۔ آنبھؤ ۔ بلاجنم و پیدائش۔ پورن پرکھ ۔ کامل انسان ۔ بدھاتؤ ۔ تدبیر ساز۔ نانک آدانگد ۔ امر۔ ستگر سبد سماییؤ۔ شروع نانک سے لیرک انگدولوجی ۔ امرداس جی سچے مرشد کلام میں محو ومجذوب ہوئے ۔ قابل تعریف ہیں شیری گرورامداس جنہوننے اپنی چھوہ گروارجن دیو کو پارس بنا دیا۔
ترجمہ:
حیات جاویداں ہے سری گرو ارجن دیو جی کی آباتنے بیش قیمت شخصیت کے مالک کہ قیمت مقدر نہیں کی جاسکتی آپ جنم سے بلا ہو۔ خود بخود ہو۔ خوف مٹانے والاے ہو دوسروں کی مصیبت مٹانے والے ہو وسیع سوچ وخیال رکھنے والے ہو عالم و علم بردار وہ۔ انسانی رسائی سے بلند خدا تک آپ کو رسائی حاصل ہے ۔ وہم وگمان و شکوک اور بھٹکن کو رفع کرنے والے ہو۔ خنک مزاج اور آرام و آسائش پہنچانے والے ہو۔ پیدائش سے بری ہو ۔ ایک نور ہو اور تدبیر ساز ہو کامل انسان ہو شروع نانک سے گرو انگدویو اور گرو امرداس جی کی برکت و عنایت سے گرو ارجن دیو سچے مرشدی کلام سے متاثر ہوکر اس کلام میں محو ومجذوب رہے ۔ شری گرورامداس جی قابل تعریف ہستی ہیں جنہوں اپنی پرس اور چھوہ سے شیری گروارجن دیوجی کو پارس کر دیا۔
جےَ جےَ کارُ جاسُ جگ انّدرِ منّدرِ بھاگُ جُگتِ سِۄ رہتا ॥
گُرُ پوُرا پازءُ بڈ بھاگیِ لِۄ لاگیِ میدنِ بھرُ سہتا ॥
بھز بھنّجنُ پر پیِر نِۄارنُ کل٘ز٘ز سہارُ توہِ جسُ بکتا ॥
کُلِ سوڈھیِ گُر رامداس تنُ دھرم دھُجا ارجُنُ ہرِ بھگتا ॥੬॥
لفظی معنی:
جے جے کاجاس جگ ندر۔ جس کی تعریف و صفت دنیا میں ہو رہی ہے ۔ مندر۔ دل ۔ گھر باگ ۔ تقدیر ۔ قسمت۔ جگت ۔ تدبیر ۔ سیورہتا ۔ خدا بستا ہے ۔ گر پور۔ کامل مرشد ۔ وڈبھاگی بلند قسمت سے ۔ لولاگی ۔ توجو ۔ مبذول ہوئی ۔ میدن ۔ زمین ۔ بھر سہتا۔ بوجھ برداشت۔ بھججن۔ خوف مٹانے والا ۔ پرہیز نوارن ۔ دوسروں ۔ کادر دور کرنواے ل ۔ کال سہار۔ شاعر کال ۔ سہار ۔ تو ہے ۔ جس بکتا ۔ تیری تعریف بیان کرتا ہے ۔ کل سوڈھی ۔ سوڈھی ۔ خاندان ۔ گر رامداس تن ۔ گرو رامداس کا بیٹا۔ دھرم ۔ دھجا ۔ انسانی و روحانی جھنڈے والا۔ ارجن ہر بھگتا الہٰی ریاض کار ارجن ۔
ترجمہ:
جس مرشد کی سارے عالم میں شہرت ہے جو بیدار تقدیر والا ے جسکا رشتہ خڈا سے بن چکا ہے ۔ بلند قسمت سے کامل مرشد کا وسل و ملاپ حاصل ہوچکا ہے جو الہٰی محبت میں محو ومجذوب ہو چکا ہے جو سارے عالم کا بوجھ برداشت کر رہا ہے جو خوف مٹانے والا ہے جو دوسروں کا ہمدرد اور درد مٹانے والا ہے ۔ شاعر تیری تعریف کرتا ہے اے گرو ارجن دیو صاحبجی گرو رامدس صاحب جی کے فرزند سوڈھی خاندان انسانی فرائض کا علم بردار کا ریاض کار و خادم۔
دھ٘رنّم دھیِرُ گُرمتِ گبھیِرُ پر دُکھ بِسارنھُ ॥
سبد سارُ ہرِ سم اُدارُ اہنّمیۄ نِۄارنھُ ॥
مہا دانِ ستِگُر گِیانِ منِ چاءُ ن ہُٹےَ ॥
ستِۄنّتُ ہرِ نامُ منّت٘رُ نۄ نِدھِ ن نِکھُٹےَ ॥
گُر رامداس تنُ سرب مےَ سہجِ چنّدویا تانھِئءُ ॥
گُر ارجُن کل٘ز٘زُچرےَ تےَ راج جوگ رسُ جانھِئءُ ॥੭॥
لفظی معنی:
دھرم۔ دھیرج۔ سنجیدگی کو روحانی فرض ۔ گرمت گھنبیر ۔ سبق مرشد سے سنجیدہ پردکھ بسارن ۔ دوسروں کے عذآب و مصائب بھلانے والے ۔ خاص کلام ۔ خدا۔ سم ادار ۔ دلمیں بسائیو ہوا۔ اہنمیو۔ خؤدی۔ نوارن ۔ مٹا نے والا۔ مہادان ۔ بھاری خیرات بانٹنے والا۔ ستگر گیان ۔ سچا مرشد و عالم۔ من چاؤ نہ مٹے ۔ دل سے خؤشی دور نہیں ہوتی۔ ستو نت۔ سچائی کا پابند۔ ہر نام ۔ منت۔ الہٰی نام۔ ست سچ حق وحقیقت کا احسان جتانا ۔ نو ندھ ۔ نو خزانے ۔ نہ نکھٹے ۔ کمی واقع نہیں ہوتی۔ سرب میں ۔ ہر ایک میں سہج چندو آتانیا۔ مکمل سکون والا گردو نواح پیدا کیا۔ کل چرے ۔ شاعر کل۔ بیان کرتا ہے ۔ راج جمگ رس جانیو۔ آپ زہدوریاضت ۔ علم و علوم کا لطف لیا ہے اور پہچان کی ہے ۔
ترجمہ:
برداشت صبر و تحمل اپنا صدق و یقین و ایمان بنائیا ہے ۔ سبق مرشد کی کہرانی تک سمجھتا ہے دوسروں کے عذآب مصائب بھلاتا ہے اورمٹاتا ہے ۔ کلما کی بنیاد ہے خدا کی مانند کھلے یا کشادہ دل ہے ۔ خودی مٹاتا ہے بھاری سخی اور سخاوت کرنے والا سچے مرشد کے علم و ہنتر سے واقف ہے دل میں جوش و خروش میں کمی واقع نہیں ہوتی آپ سچ اور سچائی پرکار بند و پابند ہو آپ کا مقصد و منزل الہٰی نام ہے جس کے نو خزنوں میں کبھی کمی واقع نہیں ہوتی ۔ گرو رامداس کا فرند مقبول عام ہے اور روحانی سکون کا آپ لطف لیتے ہو۔ شاعر کل بیان کرتا ہے ۔ اے گرو ارجن دیو جی تو نے روحانیت و آدمیت کے راز کو سمجھ لیا ہے اور اسکا سکون پار رہا ہے ۔
بھےَ نِربھءُ مانھِئءُ لاکھ مہِ الکھُ لکھازءُ ॥
اگمُ اگوچر گتِ گبھیِرُ ستِگُرِ پرچازءُ ॥
گُر پرچےَ پرۄانھُ راج مہِ جوگُ کمازءُ ॥
دھنّنِ دھنّنِ گُرُ دھنّنِ ابھر سر سُبھر بھرازءُ ॥
گُر گم پ٘رمانھِ اجرُ جرِئو سرِ سنّتوکھ سمائِزءُ ॥
گُر ارجُن کل٘ز٘زُچرےَ تےَ سہجِ جوگُ نِجُ پائِزءُ ॥੮॥
لفظی معنی:
بھے نربھے ۔ مانیو ۔ خوف سے بیخوف میں ایمان لائیا۔ لاکھ میہہالکھ لکھا ییؤ۔ لاکھوں میں اس سمجھ سے بعید ہستی کو دکھائیا سمجھائیا ۔ اگم ۔ انسانی عقل و علم سے بعید۔ اگوچر۔ بیان سے باہر۔ گت ۔ حالت ۔ گھنبیر ۔ گہری ۔ ستگر پر چائیو۔ سچے مرشد نے اس سے واقفیت و پہچان کر ائی درس دیا۔ گر پر چے پروان۔ مرشد کی واقفیت کروانے پر سبق منظور و مقبول خدا ہوئے ۔ راج یہہجوگ کھامیا گھر یلو خانہ دار زندگی بسر کرتے ہوئے روحانیت پر عمل کیا اور علم بردار ہوئے ۔ ابھر ۔ نا بھرے ہوئے مراد خالی ۔سر ۔ تالاب۔ سبھر بھراییؤ۔ بھرے و بھرائے ۔ گر گم۔ جہاں تک مرشد کی رسائی ہے ۔ توفیق ہے ۔ ہرمان ۔ رتبہ۔ دجرہ ۔ اجر۔ جریؤ۔ ناقابل برداشت کو برداشت کیا۔ سمر سنتوکھ سماییؤ۔ صبر کے سمندر میں محو ومجذوب رہے ۔ گرارجن ۔ کل چرے ۔ شاعر کل بیان کرتا ہے ۔ اے گرو ارجن ۔ ہنچ جوگ سنج پایؤ تو حقیقی وآصلی روحانی سکون الہٰی وصل و ملاپ پائیا ہے ۔
ترجمہ:
اے گرو ارجن دیو ۔ تو نے اس خوفناک عالم میں بیخوف ہستی خدا کی پہچان کی اور اس میں نشین و ایمان لائیا لاکھوں جانداروں میں سے اس ہستی کی پہچان کی جو اسنانی عق و ہوش سے بعید ہے سمجھائیا مراد گرو رامداس نے اس عظیم ہستی کا آپکو درس دیا اس درس کی وجہ سے اپنے الہٰی قبولیت حاسل کی اور آنے خانہ دار ہوتے ہوئے گھریلو زندگی بسر کر نے کے باوجود الہٰی وصل وملاپ پائیا۔ اے مرشد ارجن دیو تو قابل تعظیم و ادب ہے تو نے روحانیت و انسانیت سے بے بہرہ خالی دل و ذہن کو آب ھیات الہٰی نام سے روشناس کائیا اور نام سے پر کیا۔ رتبہ مرشدی حاسل ہونے کی وجہ سے ناقابل برداشت حالات کو برداشت کیا اور صبر و تحمل کے تالاب میں محوومجذوب رہے ۔ شاعر یبان کرتا ہے ۔ اے گرو ارجن دیو صاحب جی تو نے ذاتی طور پر روحانی سکون اورالہٰی وصل و ملاپ پائیا۔
امِءُ رسنا بدنِ بر داتِ الکھ اپار گُر سوُر سبدِ ہئُمےَ نِۄار٘ز٘زءُ ॥
پنّچاہرُ نِدلِئءُ سُنّن سہجِ نِج گھرِ سہار٘ز٘زءُ ॥
ہرِ نامِ لاگِ جگ اُدھر٘ز٘زءُ ستِگُرُ رِدےَ بسائِئءُ ॥
گُر ارجُن کل٘ز٘زُچرےَ تےَ جنکہ کلسُ دیِپائِئءُ ॥੯॥
لفظی معنی:
امیؤ رسنا۔ زبان سے آب حیات۔ بدن بردات۔ منہ سے بخشتوں کی نعمت۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر ۔ اپار ۔ وسیع سمجھ والا۔ سور ۔ بہادر کلام کا۔ ہونمے نواریؤ۔ خودی مٹاتا ہے ۔ پنچا ہر ندیؤ۔ پانچوں احساسات بد کو ختم کرنے والا۔ سن سہج ۔ روحانی وزہنی سکون و یکسوئی ۔ تج گھر ذاتی زہن و قلب ۔ سہاریؤ۔ برداشت کیا۔ ہر نام لگ الہٰی نام۔ ست سچ حق و حقیقت اپنانے سے ۔ جگ ادھریؤ۔ دنیا بچائی۔ ستگر ردے بسایؤ۔ سچا مرشد دل میں بسائیا چنکہہ کالس دیپایؤ۔ علم کا گھڑا یا گھاگر کو اشکائیا۔ چمکداار تابدار بنائیا۔
ترجمہ:
اے عقل و ہوش سے بعید اے وسیع انسان اے کلام کے ماہر بہادر خودی مٹانے والے پانچوں اخلاق دشمن احساسات بد کو مٹانے والے روحانی وزہنی سکون اور یکسوئی اختیا رکی ہے اے گرو ارجن صاحب جی الہٰی نام اپنا کر عالم کو بچائیا ہے آپ نے سچے مرشد کو دل مین بسائیا ہے ۔ شاعر کل تو نے اے مرشد ارجن دیو صاحب جی علم و آداب کو تو نے تابدار بنائیا ہے ۔
سورٹھے ॥
گُرُ ارجُنُ پُرکھُ پ٘رمانھُ پارتھءُ چالےَ نہیِ ॥
نیجا نام نیِسانھُ ستِگُر سبدِ سۄارِئءُ ॥੧॥
بھۄجلُ سائِرُ سیتُ نامُ ہریِ کا بوہِتھا ॥
تُء ستِگُر سنّ ہیتُ نامِ لاگِ جگُ اُدھر٘ز٘زءُ ॥੨॥
جگت اُدھارنھُ نامُ ستِگُر تُٹھےَ پائِئءُ ॥
اب ناہِ اۄر سرِ کامُ بارنّترِ پوُریِ پڑیِ ॥੩॥੧੨॥
لفظی معنی:
پرکھ ۔ شخصیت انسان ۔ پرمان۔ عوام میں مقبول ۔ پارتھؤ۔ چائے ناہی ۔ گھراتے نہیں دوران جنگ۔ نیجا نام ۔ نیسان۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کو آپ اپنا جنگ کا ہتھیار بناتے ہیں اسکی روشنی آپکے لئے ہتھیار ہے سچے مرشد سبد سواریوں۔ سبق ۔ واعظ۔ پندونصاءح سے آراستہ کیا ہے (1) بھوجل سائر۔ خوفناک سمندر ۔ ست نام ۔ الہٰی نام ۔ ایک پل ہے ۔ لوہتھا۔ جہاز۔ تو ستگر سنگ ہیت ۔ تیر ۔ سچے مرشد سے پریم پیار ہے ۔ نام لاگ ۔ الہٰی نام میں لگا کر جگ ادھریؤ۔ علام کو بچائیا ہے (2) جگت ادھارن نام ۔ دنیا کو بچانے والا نام۔ ستگر تٹھے پئیا۔ سچے مرشد کی خوشنودی حاسل کرکے حاصل کیا ہے ۔ اب ناہے ۔ اب نہیں۔ اور سر واسطہ ۔ بارنتر۔ اندر ۔ اور باہر پوری پڑی ۔ کل مکمل ہوگیا۔
ترجمہ:
مرشد ارجن دیو صاحب جی مقبول عما و آزمودہ خدا ہوئے ہیں جنگ و جدل میں بھگرانے والے نہیں۔ اپکا ہتھیار یا نیزا اور جھنڈا نشانہ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت ہے ۔ جو سچے مرشد کے کلام سے درست اور آراستہکیا ہوا ہے (1) یہ دنیا ایک سمندر ہے خوفناک اس پر الہیی نام اسے غبور کرنےکے لئے ایک پل ہے اور جہاز ہے ۔ آپکا سچے مرشد سے محنت و پیار ہے الہٰینام ست سچ حق و حقیقت اپنا کر اور عمل پیرا ہوکر عالم کو بائیا ہے (2) آپ نے اس عالم کو کامیاب والا نسخہ نام مرشد کی خوشنودی سے حاصل کیا ہے ۔ اب ہم کسی کے دست نگر نہیںرہے ۔ اب ہمیں اندرونی اور بیرونی مکمل آبرو عزت حرمت حاصل ہوگئی ۔
جوتِ روُپِ ہرِ آپِ گُروُ نانکُ کہازءُ ॥
تا تے انّگدُ بھزءُ تت سِءُ تتُ مِلازءُ ॥
انّگدِ کِرپا دھارِ امرُ ستِگُرُ تھِرُ کیِئءُ ॥
امرداسِ امرتُ چھت٘رُ گُر رامہِ دیِئءُ ॥
گُر رامداس درسنُ پرسِ کہِ متھُرا انّم٘رِت بزنھ ॥
موُرتِ پنّچ پ٘رمانھ پُرکھُ گُرُ ارجُنُ پِکھہُ نزنھ ॥੧॥
لفظی معنی:
جوت روپ ۔ نوری شکل وصورت ۔ آپ گرو ۔ آپ مرشد۔ گرونانک کہلائیا۔ تانے انگدبھیؤ۔ انگد گرو ہوا۔ جس ۔ تت سےتت۔ لاہؤ۔ حقیقت مین حقیقت منہدم ہوئی۔ مراد نور نانک انگدکو حاصل ہوا۔ انگدکرپادھار۔ انگد نے اپنی کرم و عنایت سے ۔ امر ستگر تھرکیؤ۔ گروامرداس کو مرشد مقرر کیا۔ امرداس انمرت چھتر گر رامیہہ وہیؤ۔ سری گرو امرداس نے وہی آبحیات کا سایہ شیری گرو رامداس کو سونپا بخشش کیا۔ گرورامداس درسن پرس ۔ گرور رامداس کے دیدار و چھوہ یا قربت سے ۔کہہ متھرا۔ انمرت بیئن ۔ اے شاعر متھرا بنتاد ے ۔ کہ اسکا کلما بول آب حیات ہوگیا۔ مورت پنچ پرمان پرکھ ۔ پانچوں نور یہ الہٰی ۔مچالی انسان گر و ارجن دیو جی کا دیدار ۔آنکھوں سے کرو۔
ترجمہ:
خدا جو ای ک نور ہے ۔ اپنے آپ کو نانک کہلائیا ۔ تب اس سے انگدہوا اور نور سے نور مل گیا ۔ تب انگد نے کرم و عنایت فرمائی اور امرداسکو گرو مقرر کیا اور امرداس نے وہی چھتر رامداس جی کو دیا ۔ گرو رامداس کے دیدار و قربت و صحبت سے اے متھرا شاعر بتادے کلام آب ھیات ہوگیا اپنی آنکھوں سے کرؤ دیدار سے کا ۔ پانچوں نور الہٰی مرشد ارجن دیوجی
ستِ روُپُ ستِ نامُ ستُ سنّتوکھُ دھرِئو اُرِ ॥
آدِ پُرکھِ پرتکھِ لِکھ٘ز٘زءُ اچھرُ مستکِ دھُرِ ॥
پ٘رگٹ جوتِ جگمگےَ تیجُ بھوُء منّڈلِ چھازءُ ॥
پارسُ پرسِ پرسُ پرسِ گُرِ گُروُ کہازءُ ॥
بھنِ متھُرا موُرتِ سدا تھِرُ لاءِ چِتُ سنمُکھ رہہُ ॥
کلجُگِ جہاجُ ارجُنُ گُروُ سگل س٘رِس٘ٹِ لگِ بِترہُ ॥੨॥
لفظی معنی:
بھن متھرا۔ اے شاعر متھرا اکہہ۔ ست روپ سچائی کا مجسمہ۔ ست نام سچا نام ست سچ حق و حقیقت ۔ ست سنتوکھ ۔ سچ اور صبر ۔ قناعت ۔ دھر یؤ ار ۔ دل میں بساو۔ اد پرکھ ۔ پہلی ہسیت ۔ پرتکھ ۔ طاہر۔ بکھؤ اچر ۔مستک۔ پیشانی کی تحریر۔ پرگٹ جوت۔ جگمگے ۔ نور خدا روشن ہے ۔ تیج بھو منڈل چھایؤ۔ سارے سر زمین عالم کو ہے روشن کر رہا۔ پارس پرس۔ پارس کو چھوہ کر۔ پارس ہوکر اس پارس کو چھوہ کر مرشد کہلایا۔ مورت سد۔ تھر لائ چت۔ دل کو سنجیدہ مستقل مزاج بنا کر ۔ سنمکھ رہو۔ پیش ساہمنے ۔ روبرو۔ کلجگ ۔ اس جھگڑے فسادون کے دورمیں۔ جہاز ارجن گرو۔ گروارج دیو۔ بتر ہو ۔ کامیاب ہوجاو۔
ترجمہ:
شیری گرو ارجن دیوجی) نے سچے خدا کے ست نام سچ اور صبر دلمیں بسائیا ہے ۔ خدا نے اپنی طرف سے آپکی پیشانی پر تھریر ہے ۔ آپ کے اندر الہٰی نور ظاہر طور پر ظاہر ہو رہا ہے ۔ اور یہ روشنی اور برکات سارے عالمیں پھیل رہی ہیں۔ آپ پارس گرو کی صحبت و قربت سے مرشد کہلائیا ۔ اے متھرا کہہ ۔کہ ہر وقت ہمیشہ دل لگا کر ھاضر اور پیش رہے ۔ گرو ارجن اس جھگلے فسادوںکےد ور میں زندگی کے اس خوناک سمندر کے لئے ایک جہاز ہے اسکے صحیح سلامات ظہور ی کے لئے اسکے پاوں پڑوں ۔
تِہ جن جاچہُ جگت٘ر پر جانیِئتُ باسُر رزنِ باسُ جا کو ہِتُ نام سِءُ ॥
پرم اتیِتُ پرمیسُر کےَ رنّگِ رنّگ٘ز٘زوَ باسنا تے باہرِ پےَ دیکھیِئتُ دھام سِءُ ॥
اپر پرنّپر پُرکھ سِءُ پ٘ریمُ لاگ٘ز٘زوَ بِنُ بھگۄنّت رسُ ناہیِ ائُرےَ کام سِءُ ॥
متھُرا کو پ٘ربھُ س٘رب مز ارجُن گُرُ بھگتِ کےَ ہیتِ پاءِ رہِئو مِلِ رام سِءُ ॥੩॥
لفظی معنی:
تیہ جن جاچہ ۔ اس انسان سے ۔ مانگو ۔ جگتر پر جانیت ۔ جسے ۔ سارا عالم جانتا ہے ۔ جس کی شہرت سارے عالم میں سے ۔ ۔ باسر رئیں باس جاکوہت نام سیؤ۔ جسکا روز و شب الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت میں بستا ہے ۔ پرم اتیت۔ مکمل طارق ۔ پرمیسور کے رنگ رنگے ۔ الہٰی پریم پیار سے متاثر ۔ باساتے باہر۔ پلا خواہشات ۔ بے دیکھت دھام سیو۔ مگر گھریلو زندگی بسر کرتے دیکھتے ہیں۔ اپر پرنیر پرکھ سیؤ۔ لامثال وسعت والے انسان سے ۔ پریم لگا ۔ پیار ہوا۔ بن بھگونت رس۔ بغیر الہٰی لطف کے ۔ ناہی اورے کام سیؤ۔ کسی دوسرے سے کوئی مطلب نہیں ۔ متھرا کو پربھ۔ اے متھرا کے خدا۔ سر سمید ۔ سب میں بسے والے ۔ بھگت ہیت۔ بھگتی کے پیار کے لئے ۔ پائے رہیؤ مل رام سیو۔ وہ خدا کا گرویدہ ہوگیا ہے ۔
ترجمہ:
اے دنیا کے لوگو اس خدا سے مانگو جو سب میں بستا ہے ۔ جو طارق ہے ۔ خدا کی محبت سے متاثر ہے جس کا محبوب خدا ہے جسے گھر یلو زندیگ بسر کرتے دیکھتے ہیں۔ جسکا پیار اور محبت بھاری وسعتوں کے مالک خدا سے ہے ۔ جسکا خدا کے علاوہ کسی سے تعلق اور واسطہ نہیں۔ متھرا کا خدا۔ سب میںہر دل عزیز مرشد ارجن ہے جو الہٰ ی عشق ریاض و عبادت کے لئے خدا کا گرویدہ ہے ۔
انّتُ ن پاۄت دیۄ سبےَ مُنِ اِنّد٘ر مہا سِۄ جوگ کریِ ॥
پھُنِ بید بِرنّچِ بِچارِ رہِئو ہرِ جاپُ ن چھاڈ٘ز٘زءُ ایک گھریِ ॥
متھُرا جن کو پ٘ربھُ دیِن دزالُ ہےَ سنّگتِ س٘رِس٘ٹِ نِہالُ کریِ ॥
رامداسِ گُروُ جگ تارن کءُ گُر جوتِ ارجُن ماہِ دھریِ ॥੪॥
لفظی معنی:
انت نہ پاوت ۔ کسی کو آخرت معلوم نہیں ہوئی ۔ دیو سبے ۔ سارے دیوتے ۔ من ۔ رشی ۔ طارق۔ اندرمہا سوجوگ کری ۔ اندر۔ اور سوجی جس ۔ نے لوگ سادھنا کی ۔ فن۔ علاوہ ازیں۔ بید برنچ۔ ویدوں اور برہما کی بابت سوچتے رہے ۔ ہرجاپ ۔ الہٰی یادوریاض نہ چھوڈ یؤ ایک گھڑی۔ بند نہیںکیا۔ متھرا جن۔ خدمتگار متھرا پربھ دین دیال۔ غریب پرور خدا۔ سنگت سر شٹ۔مصاحب اور عالم ۔ نہال کری۔ خوش کیا۔ رامداس گرو جگ ۔ تارن کؤ۔ مرشد رامداس نے عالم کو کامیاب بنانے کے لئے ۔ گر جوت ۔ مرشدی نور۔ ارجن ماہے دھری ۔ ارجن میں بسائیا ۔
ترجمہ:
سارے دیوتے اور رشی اندر مہاتما شو جی جوگ کرتے رہے مگر الہٰی راز نہیںپا سکے برہما ویدوں کو بچارتا سوچتا سمجھتا رہا الہٰی یادوریاض کے لئے بھی بند نہیں کی ۔ خدمتگار متھرا کا خدا پرور وگار ہے مہربان ہے جس نےسارے عالم کے لوگوں کو خوشحال بنائیا ہے شیر گرورامداس جی سارے عالم کی کامیابی کے لئے مرشدی نور مرشد ارجن ک ے ذہن و قلب میں بسادیا۔
جگ ائُرُ ن جاہِ مہا تم مےَ اۄتارُ اُجاگرُ آنِ کیِئءُ ॥
تِن کے دُکھ کوٹِک دوُرِ گۓ متھُرا جِن٘ہ٘ہ انّم٘رِت نامُ پیِئءُ ॥
اِہ پدھتِ تے مت چوُکہِ رے من بھیدُ بِبھیدُ ن جان بیِئءُ ॥
پرتچھِ رِدےَ گُر ارجُن کےَ ہرِ پوُرن ب٘رہمِ نِۄاسُ لیِئءُ ॥੫॥
لفظی معنی:
دنیا میں علاوہ ازیں دوسری عطیم روحانی ہستی نہیں کدا نے اس کو روحانی رہبر مقرر کیا ہے اور ظاہر مقرر کرکے بھیجا ہے ۔ ان کے کروڑ عذآب ختم ہوئے اے شاعر متھرا جنہوںنے آب حیات نام پیا مراد ذہن نشین کرکے عمل کیا اے دل کہیں گمراہ نہ ہوجائے اس بات سے اس میںکوئی راز نہیں۔ کہ ظاہر طور پر خدا گرو ارجن کے دل میں بستا ہے ۔
جب لءُ نہیِ بھاگ لِلار اُدےَ تب لءُ بھ٘رمتے پھِرتے بہُ دھازءُ ॥
کلِ گھور سمُد٘ر مےَ بوُڈت تھے کبہوُ مِٹِ ہےَ نہیِ رے پچھُتازءُ ॥
تتُ بِچارُ زہےَ متھُرا جگ تارن کءُ اۄتارُ بنازءُ ॥
جپ٘ز٘زءُ جِن٘ہ٘ہ ارجُن دیۄ گُروُ پھِرِ سنّکٹ جونِ گربھ ن آزءُ ॥੬॥
لفظی معنی:
جب لؤ۔ جب تک ۔ بھاگ ۔ تقدیر۔ قسمت ۔ للار۔ پیشنای ۔ اوے ۔ بیدار۔ روشن ۔ تب لؤ۔ تب تک ۔ بھرمتے ۔ بھٹکتے ۔ بہو دھایؤ دؤڑ دہوپ کرتے رہے ۔ کل گھور سمند رمیں۔ خوفناک زندگی کے سمند رمیں۔ بوڈت تھے ۔ ڈوبتے تھے ۔ کبہو کبھی ۔ پچھتاہو۔ پریشنای اور افسوس ۔ تتبچاریہے ۔ حقیق خیال سوچ سمجھ ۔ متھرا۔ اے شاعر متھرا۔ جگ تارن کؤ۔ علام کی خوشحالی کے لئے ۔ اوتاربنائیؤ۔ خدا نے روحانی رہبر مقرر کیا ہے ۔ جپیؤ جن ارجن دیو گرو۔ جس نے مرشد ارجن دیو کو یاد کیا۔ سنکٹ ۔ عذآب ۔ مصیبت۔ جون ۔ گربھ ۔ پیٹ کے جنم کا عذآب۔
ترجمہ:
جب تک تقدیر بیدار نہیں تھی بھٹکتے پھرتے رہے اس عالم میں دنیاوی زندگی کے خوفناک سمندرمیں غرقاب ہو رہے تھے ۔ کبھی پریشانی اور پچھتا وا دور نہ ہوتا تھا ۔ مگر اے شاعر متھرا الہٰی حقیقی خیال سوچ اور سمجھ ہے کہ خدا نے عالم کی خوشھالی کے لئے ہی گرو ارجن روحانی رہبری عنایت کی ہے ۔ جس نے گرو ارجن دیو کو یاد کیا ہے ۔ اسے تناسخمیں نہیں آنا ہوا۔
کلِ سمُد٘ر بھۓ روُپ پ٘رگٹِ ہرِ نام اُدھارنُ ॥
بسہِ سنّت جِسُ رِدےَ دُکھ دارِد٘ر نِۄارنُ ॥
نِرمل بھیکھ اپار تاسُ بِنُ اۄرُ ن کوئیِ ॥
من بچ جِنِ جانھِئءُ بھزءُ تِہ سمسرِ سوئیِ ॥
دھرنِ گگن نۄ کھنّڈ مہِ جوتِ س٘ۄروُپیِ رہِئو بھرِ ॥
بھنِ متھُرا کچھُ بھیدُ نہیِ گُرُ ارجُنُ پرتکھ٘ز٘ز ہرِ ॥੭॥੧੯॥
لفظی معنی:
کل سمندر۔ فسادوں جھگرون کا سمندر یہ عالم۔ بھیئے ۔ ہوئ ے ۔ پرگٹ۔ ظاہر۔ ہر نام ۔ الہٰی نام ۔ ست سچ حق و حقیقت ۔ ادھارن ۔ بانے کے لئے ۔ رودے ۔ دلمیں۔ دکھ ۔مصیبت۔ داردر۔ ناتونای ۔ ناداری ۔ غربت۔ نوارن ۔ متانے دور کرنے کے لئے ۔ نرمل۔ پاک ۔ بھیکھ ۔ صورت۔ اپار۔ اعداد وشمار سے باہر۔ تاس بن اسکے بغیر ۔ اور دوسرا۔ من بچ۔ دل و کلام ۔ جن جانیا۔ جس نے سمجھا ۔ بھیؤ ہوا سمسر۔ برابر۔ سوئی دہی ۔ دھرن۔ زمین ۔ گنگن ۔ آسمان ۔ نوکھنڈ زمین کے نوبراعظم ۔ جوت سروپی ۔ نورانی شکل و صورت ۔ رہیؤ بھر۔ بستا ہے ۔ بھن متھرا۔ شاع متھرا کہہ۔ بھید ۔ راز۔ چھپا ہوا۔ پوشیدہ ۔گروارجن پرتکھ ہر۔ مرشد ارجن ۔ ظاہر خدا۔
ترجمہ:
اس جھگڑے فسادوں کے دور میں خدا کی شکل وصورت میں ظہور پذیر ہوئے الہیی نام ست سچ حق و حقیقت عالم کے بچاؤ کے لئے جس کے دل میں سنت بسجاتے ہیں ۔ عذآب و ناداری و گربت مٹ جاتی ہے ۔ بیشمار پاک شکل و صورت اسکے بغیر نہیں کوئی ۔ جس نے دل و کلما کے ذریعے سمجھ لیا پہچان کی ۔ وہی اسکا ثانی وہا۔ زمین و آسمان شاعر متھرا بتادے یہ کوئی پوشیدہ راز نہیں مرشد ارجن ظاہر خدا ہے ۔
اجےَ گنّگ جلُ اٹلُ سِکھ سنّگتِ سبھ ناۄےَ ॥
نِت پُرانھ باچیِئہِ بید ب٘رہما مُکھِ گاۄےَ ॥
اجےَ چۄرُ سِرِ ڈھُلےَ نامُ انّم٘رِتُ مُکھِ لیِئءُ ॥
گُر ارجُن سِرِ چھت٘رُ آپِ پرمیسرِ دیِئءُ ॥
مِلِ نانک انّگد امر گُر گُرُ رامداسُ ہرِ پہِ گزءُ ॥
ہرِبنّس جگتِ جسُ سنّچر٘ز٘زءُ سُ کۄنھُ کہےَ س٘ریِ گُرُ مُزءُ ॥੧॥
لفظی معنی:
اجے ۔ جو جیتا یا تسخیر نہ ہو سکے ۔ گنگ جل۔ گنگا کا پانی۔ اتل۔ صدیوی ۔ سکھ سنگت سبھ ناوے ۔ روحانی طلاب علم اور ساتھی۔ سبھ ناوے ۔ سارے غسل کرتے ہں۔ نت۔ ہر روز ۔ پران باچیہہ۔ پڑھے اور سمجھے جاتے ہیں۔ بیدبرہما مکھ گاوئے ۔ برہما زبان سے گاتا ہے ۔ اجے جو سر ڈھلے ۔ ناقابل تسکر سر پر ۔ جھولتی ہے ۔ نام انمرت ۔مکھ یؤ۔ آبحیات ۔ الہٰی نام ست ۔ سچ حق وحقیقت زبان سے کہتے ہیں۔ گرارجن سر چھتر۔ آپ پرمیسور دیؤ گرؤ ارجن دیو کے سر پر چھتر خدا نے خود یا ہے ۔ جگت جس چرو۔ عالم میں نیکی پھیلی ہوئی ہے ۔میو یؤ۔مرشد فوت ہوا ہے۔
ترجمہ:
ناقابل تسکر صدیوی گنگا کا پانی جس میں روھانی طالب علم اور ساتھی غسل کرتے ہں۔جہاں ہر روز پران کو پڑھا اور سمجھا جات اہے اور برہما زبان سے گاتا ہے ۔ ناقابل تسخر چوڑ جھولتا ہے اور آبحیات روحانی زندگی بناا الہٰی نام زبان سے بیان کرتے ہیں۔ گرو ارجن دیوجی کو یہ چھتر خدا نے خود بخشش کیا ہے ۔ گرونانک گرو انگدیو اور گرو امرداس جی کے ملاپ سے گرور امداس خدا میں محو ومجذوب ہوئے ۔ اے شاعر ہر منس دنیامیں سچے مرشدک ی عطمت و حشمت کی شہرت پھیلی ہوئی ہے ۔ کون ہے جو کہے کہ گرورامداس فوت ہوچکے ہیں۔
دیۄ پُریِ مہِ گزءُ آپِ پرمیس٘ۄر بھازءُ ॥
ہرِ سِنّگھاسنھُ دیِئءُ سِریِ گُرُ تہ بیَٹھازءُ ॥
رہسُ کیِئءُ سُر دیۄ توہِ جسُ جز جز جنّپہِ ॥
اسُر گۓ تے بھاگِ پاپ تِن٘ہ٘ہ بھیِترِ کنّپہِ ॥
کاٹے سُ پاپ تِن٘ہ٘ہ نرہُ کے گُرُ رامداسُ جِن٘ہ٘ہ پائِزءُ ॥
چھت٘رُ سِنّگھاسنُ پِرتھمیِ گُر ارجُن کءُ دے آئِئءُ ॥੨॥੨੧॥੯॥੧੧॥੧੦॥੧੦॥੨੨॥੬੦॥੧੪੩॥
لفظی معنی:
گرور رامداس کو بہشت یا خلا نصیب ہوئی اور آپ محبوب خدا ہوئے خدا نے انہیں تکت بخش کیا اور تخت پر بیٹھائیا۔ فرشتوں نے سواگ کیا خوشیون سے نغمے گائے اورآپ کی تعریف کی جبکہ بد روحیں بھاگ گئیں کیونکہ انکے دل میں گناہوں کی کپکپکی تھی انکے گناہ دور ہوئے جنکا ملاپ گرور رامداس سے ہوا گرو رامداس نے دنیاوی و زمینی چھتر سیری گرو ارجن دیو کو بخشش کیا۔
ੴ
ستِنامُ کرتا پُرکھُ نِربھءُ نِرۄیَرُ اکال موُرتِ اجوُنیِ سیَبھنّ گُرپ٘رسادِ ॥
سلوک ۄاراں تے ۄدھیِک ॥
مہلا ੧॥
اُتنّگیِ پیَئوہریِ گہِریِ گنّبھیِریِ ॥
سسُڑِ سُہیِیا کِۄ کریِ نِۄنھُ ن جاءِ تھنھیِ ॥
گچُ جِ لگا گِڑۄڑیِ سکھیِۓ دھئُلہریِ ॥
سے بھیِ ڈھہدے ڈِٹھُ مےَ مُنّدھ ن گربُ تھنھیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
اتنگی ۔ قدآور ۔ لمبےقد والی۔ پیویری ۔ بھاری تھنوں ولای۔ سسٹر۔ سس۔ گہری ۔ گنبھیری ۔ گہری سوچ سمجھ والی سنجیدہ عورت۔ پے اوہر ۔ پاوں پر سر جھکا ۔ سجدہ کر۔ سہیا۔ کیسے جھکوں۔ نون جائے تھنی ۔ تھنو ں یا بھری چھاتی کی وجہ سے جھک نہیں سکتی ۔ گچ ۔ ونے کا پلستر۔ گڑوڑی ۔پہاروں۔جیسےبلند۔سکھیئے۔ساتھی۔دھولہہ۔مولات۔اسے۔وہ۔ڈھندےڈٹھ میں۔ مسمار ہوتے دیکھے ہیں۔ مند نہ گربھ تھنی ۔ تو اپنی جوانی چوڑی چھاتی کا غرور نہ کر۔
ترجمہ:
اے بلند قد نو جوان لڑکی مغرور لڑکی پانی سس کے قدمون پر جھکا کر ۔ کیونکہ کشادہ چھاتی کی وجہ سے جھک نہیں سکتی اے سہیلی اس جوانی کا غرور نہ کر کیونکہ جوانی ختم ہوتے زیادہ دیر نہیں ہوتی ۔ یادرکھ یں پہاڑوں جیسے بلند محلات جن پر چونے کا پلستر تھا ۔ گرتے دیکھے ہیں۔
سُنھِ مُنّدھے ہرنھاکھیِۓ گوُڑا ۄیَنھُ اپارُ ॥
پہِلا ۄستُ سِجنْانھِ کےَ تاں کیِچےَ ۄاپارُ ॥
دوہیِ دِچےَ دُرجنا مِت٘را کوُنّ جیَکارُ ॥
جِتُ دوہیِ سجنھ مِلنِ لہُ مُنّدھے ۄیِچارُ ॥
تنُ منُ دیِجےَ سجنھا ایَسا ہسنھُ سارُ ॥
تِس سءُ نیہُ ن کیِچئیِ جِ دِسےَ چلنھہارُ ॥
نانک جِن٘ہ٘ہیِ اِۄ کرِ بُجھِیا تِن٘ہ٘ہا ۄِٹہُ کُربانھُ ॥੨॥
لفظی معنی:
مندھے ۔ ست ۔ ہرناکھیئے ۔ ہرن جیسی آنکھوں ولای۔ گوڑا وین ۔ گہرا۔ بول ۔ اپار ۔ بغیر اندازے ۔ پہلا وست سبھان کے ۔ پہلے پہچان کر۔ کیچے ۔ کر۔ واپار۔ خرید و فروخت ۔ دوہی ۔ وہائی۔ واویلا۔ درجناں۔ بدکار۔ دجے ۔ دیجیئے ۔ ستراں ۔ دوستوں۔ جیکار ۔ آداب۔ جت دوہی ۔ سجن ملن ۔ جس وہانی سے دوستوں سے ملاپ ہو۔ لہو مندے وچار۔ اے نوجوان عورت ان کو دلمیں سوچو سمجھو بساؤ۔ ایسا ہسن سار۔ ا یسی خوشی اعلے پایہ کی خوشی ہے ۔ نیہو۔ تعلق واسطہ نہ کرنا چاہیے جو مٹ جانے والا ۔ چلندار ہے ۔ اسطرح سے بجھیا ۔ سمجھیا۔ وٹہو۔ ان پر۔
ترجمہ:
اے پرن کی سی آنکھوں ولای نوجوان لڑکی میرا ایک پوشیدہ راز سن سب سے پہلے جس چیز کی خرید و فروخت کرنی ے پلے اسکی پہچان کرنی چاہیئے تب اسکی خرید و فروخت گرؤ ۔ اپنے دوست کے ساتھ کے لئے سوآگت اور بدکاروں دور کرنے کے لئے شورغل جس آہ وزاری سے دوستوں کا ملاپ نصیب ہو اس پکار کو دلمیں بساو۔ ایسے دوستوں کو دل و جان بھینٹ کر دو اس سے روحانی سکون حاصل ہوتا ہے ۔ اعلے درجہ کی خوشی حاصل ہوتی ہے ۔ جس کو مٹ جانے والا محصوسکرتے ہو ۔ اس سے محبت نہیں کرنی چاہیے ۔ اے نانک۔ جس نے اس راز کو سمجھ لیا قربان ہوں ان پر۔
جے توُنّ تاروُ پانھِ تاہوُ پُچھُ تِڑنّن٘ہ٘ہ کل ॥
تاہوُ کھرے سُجانھ ۄنّجنْا این٘ہ٘ہیِ کپریِ ॥੩॥
لفظی معنی:
جے توُنّ تاروُ پانھِ .اگر تو پانی پر تیرنے کا ماہر بننا چاہتا ہے ۔ تاہوُ پُچھُ تِڑنّن٘ہ٘ہ کل ۔ تو ان سے سبق لے جو اس ہنر کے ماہر ہیں۔ تاہوُ کھرے سُجانھ ۔ حقیقتا ۔ ماہر دامشمند ہیں۔ ۄنّجنْا این٘ہ٘ہیِ کپریِ ۔ جنہوں نے ان لہروں کو پار کیا ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان اگر پانی پر تیرا ک بننا چاہتا ہے تو ان سے دریافت کر سبق حاصل کر جنہیں تیرا کی کی مہارت حاصل ہے ۔ وہی حقیقتاً ماہر و مکنن ہں جنہوں نے ان لہرون کو عبور کیا ہے ۔
جھڑ جھکھڑ اوہاڑ لہریِ ۄہنِ لکھیسریِ ॥
ستِگُر سِءُ آلاءِ بیڑے ڈُبنھِ ناہِ بھءُ ॥੪॥
لفظی معنی:
جھڑ ۔ بارش۔ جھکھڑ ۔ آندھی ہو طوفان ۔ اوہاڑ۔ ہڑ۔ سیلاب ۔ لہریِ ۄہنِ لکھیسریِ ۔ لاکھوں لہرؤں بہتی ہوں۔ ستِگُر سِءُ آلاءِ ۔ سچے مرشد سے درخواست ۔ التجا وپکار کر ۔ بیڑے ڈُبنھِ ناہِ بھءُ ۔ کشتی ڈوبنے کا خوف نہ رہیگا۔
ترجمہ:
آندھی ہو یا طوفان ہٹا آسمان ہو رہی ہو بارش لاکھوں لہرٰن چلتی بنوں سچے مرشد سے کرؤ پکار کشتی کے ڈوبنے کا خطرہ و خوف نہ رہ جائیگا۔
نانک دُنیِیا کیَسیِ ہوئیِ ॥
سالکُ مِتُ ن رہِئو کوئیِ ॥
بھائیِ بنّدھیِ ہیتُ چُکائِیا ॥
دُنیِیا کارنھِ دیِنُ گۄائِیا ॥੫॥
لفظی معنی:
سالک ۔ سچا رہبر۔ بھائی بندی۔ برادر انہ رشتے ۔ ہیت۔ محبت ۔ چکائیا۔ خم کیا۔ دنیا کارن ۔ دنیاوی دولت کی وجہ سے ۔ دین اخلاق ۔ روحانی دؤلت۔
ترجمہ:
اے نانک ! کوئی صبح رہبر اور دوست خلق خالق کوئی نہیں برادروں رشتہ و تعلق داروں کی محبت میں گرفتار ہوکر الہٰی محبت ختم کر دی انسانیت سے محب تنہیں رہی ۔ دنیاوی دولت کے لئے حق سچ و حقیقت واخلاق و روحانی سرمایہ ختم کر رہے ہیں۔
ہےَ ہےَ کرِ کےَ اوہِ کرینِ ॥
گل٘ہ٘ہا پِٹنِ سِرُ کھوہینِ ॥
ناءُ لیَنِ ارُ کرنِ سماءِ ॥
نانک تِن بلِہارےَ جاءِ ॥੬॥
لفظی معنی:
ہے ہے کرکے ۔ وہ کرین ۔ جو بوقت لسی موت کے ہائے ہائے ۔ اوہ اوہ مراد آہ وزاری کرتے ہیں چہرہ پیٹتے ہیں۔ سر ڈھنتے ہیں۔ ناؤ لین اور کرن سمائے اگر الہٰی نام لیں ایسے صدموں کے موقہ پر رضا میں رآضی رہیں نانک ان پر قربان ہے ۔
رے من ڈیِگِ ن ڈولیِئےَ سیِدھےَ مارگِ دھاءُ ॥
پاچھےَ باگھُ ڈراۄنھو آگےَ اگنِ تلاءُ ॥
سہسےَ جیِئرا پرِ رہِئو ما کءُ اۄرُ ن ڈھنّگُ ॥
نانک گُرمُکھِ چھُٹیِئےَ ہرِ پ٘ریِتم سِءُ سنّگُ ॥੭॥
لفظی معنی:
رے من۔ اے دل ۔ ڈیگ نہ ڈولئے ۔ ڈگمگاؤ نہ ۔ سیدھے مارگ ۔ صحیح راہ پر ۔ دھاؤ۔ چلو۔ پاچھے باگ ڈرا ونو۔ پیچھے برائیوں بھری خوفناک زندگی اور آگے ۔۔ بوقت حساب عامال۔ اگن تلاؤ۔ دوزخ کی آگ کا تالاب۔ سہسے جیئرا پر رہیؤ ۔ دل تشویش ۔ فکر مندری اور خوف زدہ ہے ۔ ماکؤ اور نہ ڈھنگ۔ مجھے اور کوئی راستہ طریقہ سمجھ نہیں آتا۔ نانک ۔ اے نانک۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ چھٹے ۔ نجات حاصل ہوتی ہے ۔ ہر پریتم ۔ پیارے خدا کے ۔ سیؤسنگ۔محبت و قربت اور ساتھ سے ۔
ترجمہ:
اے دل صحیح سیدھا راہ راست اختیار کرڈگمگاو نہ پس و بیش کرؤ پہلے بیدیوں برائیوں کی روحانی موت کا شیر ہے ۔ اور بوقت عاقبت دوزخ کی آگ کا تالاب ۔ دل تشویش اور فکر مندی اور خوف محسوس کر رہا ہے ۔ مجھے کوئی دوسرا طریقہ سمجھ نہیں آرہا۔ اے نانک۔ مرشد کے وسیلے سے نجات حاصل ہوگی اور خداوند کریم کی محبت و قربت اختیار کرکے ۔
باگھُ مرےَ منُ ماریِئےَ جِسُ ستِگُر دیِکھِیا ہوءِ ॥
آپ پچھانھےَ ہرِ مِلےَ بہُڑِ ن مرنھا ہوءِ ॥
کیِچڑِ ہاتھُ ن بوُڈئیِ ایکا ندرِ نِہالِ ॥
نانک گُرمُکھِ اُبرے گُرُ سرۄرُ سچیِ پالِ ॥੮॥
لفظی معنی:
دیکھیا۔ سبق۔ پندونصائح ۔ واعظ ۔ باگھ ۔ اخلاق و روحانیت کو کھانے والا شیر۔ مراد روحانیموت۔ آپ پچھانے ۔ اپنے اعمال و کردار کی پہچان ۔ ہرملے ۔ تب وصل الہٰی ہوتا ہے ۔ بہوڑ نہ مرنا ہوئے ۔ تو اخلاقی و روحانیموت واقع نہیں ہوتی ۔ کیچڑ ہاتھ نہ ڈبیئی ۔ اُسکا ذہن ۔ سوچ سمجھ ناپاک نہیں ہوتی ۔ الکاندرنہال ۔ واحد خدا اس پر نظر عنایت و شفقت رکھتا ہے ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے۔ اُبھرے ۔ بچاؤ ہوتا ہے ۔ گر سرور۔ مرشد ایک تالاب ہے ۔ سچی پال۔ صدیوی دیوار۔
ترجمہ:
جس نے پائیا سبق مرشد دل اسکے زیر ہوجاتا ہے تو اچھائیوں اور نیکیوں کو کھا جانے والا شیر خود ہی مرجاتا ہے ۔ جب پہچان ہوئے آپے کی اپنے اعمالوں اور کردار وں کی ملاپ خدا سے ہو جاتا ہے ۔ وصل و دیدار الہیی ہوجاتا ہے ۔ تناسخ اسکا مٹ جاتا ہے ۔ وہ پرہیز گار اور زاہد بن جاتا ہے ناپاکی سے گھبراتا ہے ۔ اے نانک۔ مریدمرشد بچتے ہیں۔ مرشد ہے تالاب ایک اور دیوار صدیوی ہے ۔ الہٰی نام سچ حق و حقیقت کا۔
اگنِ مرےَ جلُ لوڑِ لہُ ۄِنھُ گُر نِدھِ جلُ ناہِ ॥
جنمِ مرےَ بھرمائیِئےَ جے لکھ کرم کماہِ ॥
جمُ جاگاتِ ن لگئیِ جے چلےَ ستِگُر بھاءِ ॥
نانک نِرملُ امر پدُ گُرُ ہرِ میلےَ میلاءِ ॥੯॥
لفظی معنی:
اگن مرے ۔ آگ بجھانے کے لئے ۔ جل لوڑ لہو۔ پای کی ضرورت ہے ۔ گرندھ جل ۔ ناہے ۔ مرشد کے بغیر پانی نہیں ملتا۔ مراد خواہشات کی تپش کو بجھانے کے لئے ۔ آب حیات جو زندگی کے لئے روحانی پانی ہے ضرورت ۔ لوڑلیہد ۔ بن گر۔ بغیر مرشد۔ ندھ جل۔ پانی کا خزانہ ۔ ناہے ۔ دستیاب نہیں ہوتا۔ جنم مرےبھرمایئے ۔ تناسخ میں پڑک رک بھٹکتا پھرتا ہے ۔ جے لکھ کرم کمایئے ۔ خوآہ لاکھوں اعمال کیوں نہ کئے جائیں۔ جے چلے ستگر بھائے ۔ اگر مرشد کی محبت و رضا میں ہے ۔ جمجاگات نہ لگئی ۔ تو الہٰی ماعیہ وصولکرنے والا اس پر ذکات نہیں لگاسکتا ۔ نانک۔ نرمل۔ پاک ۔ امرپد۔ صدیوی رتبہ ۔ گریرمیلے ۔مرشد ملاتا ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان خوآہشات کی آگ کو بجھانے کے لئے پانی کی ضرورت ہے ۔ بغیر مرشد پانی حاصل نہیں ہوتا۔ وہ پانی الہٰینام سچ و حق و حقیقت ہے جو آب حیات ہے جو زندیگ کو اخلاقی و روحانی تقویت بخشش کرتا ہے ۔ جس کے بغیر انسان تناسخ میںپڑا رہتا ہے ارو بھٹکتا رہتا ہے خوآہ لاکھوں اعمالو کیوں نہ کرنا رہے ۔ جو شخص مرشد کی رضا میں رہ کر زندگی بسر کرتا ہے اسے فرشتہ موت کا جذیہ نہیں دینا پڑتا۔ اے نانک۔ اسے بلند روحانی رتبہ حاصل ہوتا ہے اور الہٰی وصل و ملاپ نصیب ہوتا ہے ۔
کلر کیریِ چھپڑیِ کئوُیا ملِ ملِ ناءِ ॥
منُ تنُ میَلا اۄگُنھیِ چِنّجُ بھریِ گنّدھیِ آءِ ॥
سرۄرُ ہنّسِ ن جانھِیا کاگ کُپنّکھیِ سنّگِ ॥
ساکت سِءُ ایَسیِ پ٘ریِتِ ہےَ بوُجھہُ گِیانیِ رنّگِ ॥
سنّت سبھا جیَکارُ کرِ گُرمُکھِ کرم کماءُ ॥
نِرملُ ن٘ہ٘ہاۄنھُ نانکا گُرُ تیِرتھُ دریِیاءُ ॥੧੦॥
لفظی معنی:کلر کیری چھیری ۔ کلر واے جو ہڑا ۔ کوآ ۔ ۔ داغدار۔بد نام۔ مل مل شوق سے ۔ نائے ۔ اشنان کرتا ہے ۔من تن میلا ؤ گنی ۔ برائیوں بدکاریوں بداوصاف میں دل و جان ملوث ہے ۔ چنج بھری گندھی آئے ۔ جس طح سے کوتے کی چونچ گدگی سے بھری ہوتی ہے ۔ سر درہنس نہ جانیا۔ نیک پاک انسان کو تالاب کی سمجھ نہ آئی۔ کاگ کپنکھی سنگ ۔ داغدار بداؤساف بدکار کا ساتھ دیا۔ ساکت سیؤ ۔ ایسی پریت ہے بوجہو گیانی رنگ ۔
ترجمہ:
اے عالموں دانشمندو سمجھ اورپریم پیار سے کہ مادہ پرست دؤلت کے دیوانے کی محبت اس کو ے اورہنس کی آپسی محبت و قربت ہے اے روحانیت کے خواہشمند انسانوں پارساؤں خرسندوں نیک انسانوں فرشتہ سیرتوں کی صحبت وقربت اختیار کرؤ اور مریدان مرشدوں والے اعمال گرؤ اے نانک۔ یہی زیارت ہے مرشد ہی دریا ہے مرشد ہی زیارت گاہ ہے ۔
جنمے کا پھلُ کِیا گنھیِ جاں ہرِ بھگتِ ن بھاءُ ॥
پیَدھا کھادھا بادِ ہےَ جاں منِ دوُجا بھاءُ ॥
ۄیکھنھُ سُننھا جھوُٹھُ ہےَ مُکھِ جھوُٹھا آلاءُ ॥
نانک نامُ سلاہِ توُ ہورُ ہئُمےَ آۄءُ جاءُ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
گنی۔ میں سمجھو۔ ہر بھگت نہ بھاؤ۔ نہ زہدووریاضت نہ عشق و محبت ۔ پیدا کھاداباد ہے ۔ پوشش و خورونوش پہننا اور کھنا پینا بیکار ہے ۔ جاں من دوجا بھاؤ۔ جب دل میں دنیاوی دؤلتوں کی محبت خدا کے علاوہ ۔ جب ختم ہو جانیوالے عالم کی سماعت نظر اور جھوٹ ہے زبان پر ۔ اے نانک نام سچ حق و حققت کی صفت صلاھ کر خودی سے تناسخ آتا ہے ۔
ترجمہ:
زندگی کا مقصد و مدعا ہی فوت ہو جاتا ہے جب نہ ہے عبادت وریاضت نہ الہٰی محبت ۔ کھانا پینا پہننا ہے بیکار سب جب دل میں محبت غیروں سے ۔نظر ہے فانی دنیا کفر کی باتیں سنتے ہو اور فانی عالم کی باتیںکرتے ہو۔ اے نانک۔ صفت صلاح کر صدیوی سچ حق کی اور حقیقت کی ورنہ تناسخ میں پڑنا پڑتا ہے ۔
ہیَنِ ۄِرلے ناہیِ گھنھے پھیَل پھکڑُ سنّسارُ ॥੧੨॥
لفظی معنی:
ورے ۔ بہت کم۔ ناہی گھنے ۔ زیادہ نہیں۔ فیل فکڑ ۔ محض دکھاوا۔
ترجمہ:
روحانیت کے دلدادہ پاک بہت کم ہیں ورنہ زیادہ محض دکھاوا ہے ورنہ روحانی زندگی کو برباد کرنے والا سارا عالم ہے ۔
نانک لگیِ تُرِ مرےَ جیِۄنھ ناہیِ تانھُ ॥
چوٹےَ سیتیِ جو مرےَ لگیِ سا پرۄانھُ ॥
جِس نو لاۓ تِسُ لگےَ لگیِ تا پرۄانھُ ॥
پِرم پیَکامُ ن نِکلےَ لائِیا تِنِ سُجانھِ ॥੧੩॥
لفظی معنی:
تر۔ فوراً ۔ تان ۔ طاقت۔ چوٹے سیتی ۔ محبت ۔ کی ذہنی ترک ۔ ذہنی چوٹ ۔ روحانی سمجھ ۔ جو مرے ۔ اس اعمال و عمل سے پرہیز کرے ۔ جیون ناہی تان۔ زندگی گذارنے کی طاقت ۔ مراد اس مین خودی خو خوئشتا نہ رہے ۔ لگی ساپروان ۔ ایسی چوٹ قبول ہوتی ہے ۔ جس نو لائے تس لگے لگی تاپروان ۔ مگر یہ چوٹ اسے لگتی ہے جسے خدا لگاتا ہے اسے لگتی ہے تب وہ خدا کو منظور ہوتی ہے ۔ پرم پیکام ۔ پیار کا تیر۔ نہ نکے ۔ دل سے پیار کا تیر نہیں نکلتا ۔ لائیا تن سبحا۔ جس تیرا انداز نے تیر لگائیا ہے وہنہایت دانشمند اور ماہر ہے ۔
ترجمہ:
اے نانک جس کے دل و دماغ کو عشق کی چوٹ اسکے ذہن پر پڑتی ہے فوراً اسکی خودی خوئشتا مٹ جاتی ہے اسکی زندگی اس سوچ اور ذہنی چوٹ کے تابعہوجاتی ہے ۔ ایسی چوٹ منظور خدا ہوتی ہے ۔ مگر ایسی پیار اور عشق کی چوٹ سے خدا لگاتا ہے اسے لگتی جسے لگ جائے وہ منظور و قبول خدا ہوتا ہے ۔ اس تیر انداز نے جس کے دل و دماغ میں تیر لگادیتا وہ تیر پھر نکلتانہیں مراد اسکا خیال بد لتا نہیں۔
بھاںڈا دھوۄےَ کئُنھُ جِ کچا ساجِیا ॥
دھاتوُ پنّجِ رلاءِ کوُڑا پاجِیا ॥
بھاںڈا آنھگُ راسِ جاں تِسُ بھاۄسیِ ॥
پرم جوتِ جاگاءِ ۄاجا ۄاۄسیِ ॥੧੪॥
لفظی معنی:
بھانڈا۔ ذہن۔ دہووے کون ۔ کون صاف رے ۔ جے گچا ساجیا۔ جو خام بنائیا ہے ۔ دھاتو پننچ رلائے ۔ دھاتو پنچ لائے ۔ پانچ مادیات کے مشرن سے ۔ کوڑا۔ جھوٹا۔ پاجیا۔ دکھاوا۔ پوچا۔ پلستر۔ آنگ راس۔ تب ٹھیک یا درست یا صحیح ہوتا ہے ۔ جاتس بھاوسی ۔ جب منظور نظر خدا ہوتا ہے ۔ پرم جوت۔ بلند نور یا روشنی جگائے ۔ روشن کرے ۔ واجادادسی ۔ تب زندگی کی رؤلہنے لگتی ہے ۔
ترجمہ:
انسانی جسم دل و دماغ نیک و بد کی تمز سے نا واقف نادان ہوتا ہے ۔ لہذا اسے کون پاک بنائے جب یہ کچا اور خام ہے ۔ یہ خداوند کریم نے پانچ مادیات کی آمیزش سے اس پر جھوٹ کا پلستر کیا ہے ۔ یہ برتن انسان تب ہی صحیح اور درست حالت میں رہتا ہے ۔ جب رضآئے خڈا ہوتی ہے ۔ جب بلند نور کو روشن کیا جائے تب اس زندگی کا ساز بجتے لگتا ہے ۔ مراد انسانی زندگی کو روانگی ٹھیک راہ اور ٹھیک طریقے سے چلنے لگتی ہے ۔
منہُ جِ انّدھے گھوُپ کہِیا بِردُ ن جانھنیِ ॥
منِ انّدھےَ اُݩدھےَ کۄل دِسنِ کھرے کروُپ ॥
اِکِ کہِ جانھنِ کہِیا بُجھنِ تے نر سُگھڑ سروُپ ॥
اِکنا نادُ ن بیدُ ن گیِء رسُ رسُ کسُ ن جانھنّتِ ॥
اِکنا سِدھِ ن بُدھِ ن اکلِ سر اکھر کا بھیءُ ن لہنّتِ ॥
نانک تے نر اسلِ کھر جِ بِنُ گُنھ گربُ کرنّت ॥੧੫॥
لفظی معنی:
منہوبے نادھے کوپ ۔ ذہنی طور پر اندھیرے کوئیں کی مانند۔ کہیا برد نہ جاننی ۔ گہے گئے کیتے قول و فعل کی قدروقیمت نہیں جانتے ۔ من۔ اندھے ۔ بیخبر۔ اوندھے ۔ غلط سوچ الٹی سوچ والے ۔ کنول۔ ذہن۔ کروپ ۔ بد صورت ۔ اک کہ جانن۔ کہنا جانتے ہیں۔ بات چیت کرنے کی سمجھے ۔ گہیا بجھن ۔ کہے کو سمجھتے ہیں۔ تے نر سگھڑ سروپ ۔ سچجے ۔ طریقے جاننے والے لائق۔ ناد۔ آواز۔ وید۔ پڑھے لکھے علام ۔ گیئہ رس۔ گیئہ رس ۔ مراد۔ نہ روحانی طور پر دانشمند ۔ نہ عالم فاضل نہ سنگیت کار۔ رس کس۔ کوڑا میٹھا۔ نہ جاننت ۔ نہیں پہچانتے ۔ سدھ ۔ نجات کی سمجھ۔ بدھ۔ عقل۔ اکھر کا تھیؤ نہ بہت۔ نہ لطٖی علم۔ اصل حز۔ حقیقتا گدھے ۔ بن گن ۔ بلاوصف۔ گربھ ۔ غررو۔ گھمنڈ۔
ترجمہ:
جو شخس جاہل ہیں بیوقوف ہیں بناتے پر بھی انسانی فرض نہیں سمجھتے ۔ علم سے بے پہرہ ہونے کی وجہ سے اور ہر عکس سوچ کی وجہ سے بہت بھدے دکھائی دیتے ہیں ایک ایسے ہیں جو خؤد گفتار جانتے ہیں دوسرے کی گفتگو سمجھتے ہیں وہ با اخلاق نیک تفتار ہیں۔ ایک ایسے ہیں کہ انہیں آواز کی پہچان نہ ویدوں کی سمجھ نہ سنگیت کا لطف نہ مٹھاس اور کڑتن کی سمجھ اور پتہ۔ ایک ایسے ہیں نہ مہارت نہ سمجھ پر تاؤ یا میل ملاپ کا پتہ نہ ایک لفظ کی سمجھ ۔ اے نانک ۔ تے نر حقیقتاً گدھے ہیں جو بغیر کسی وصف کے غرور کرتے ہیں۔
سو ب٘رہمنھُ جو بِنّدےَ ب٘رہمُ ॥
جپُ تپُ سنّجمُ کماۄےَ کرمُ ॥
سیِل سنّتوکھ کا رکھےَ دھرمُ ॥
بنّدھن توڑےَ ہوۄےَ مُکتُ ॥
سوئیِ ب٘رہمنھُ پوُجنھ جُگتُ ॥੧੬॥
لفظی معنی:
سوہرہمن۔ برہمن وہی ہے ۔ بدنے برہم ۔ جیسے پہچان خداکی ہے ۔ سیل ۔ شرافت ۔ سنتوکھ ۔ قناعت ۔صبر۔ دھرم۔ فرض۔ جب تپ۔ عبادت و ریاضت ۔ کماوے کرم۔ اعمال ہو۔ سنّجمُ ۔ دل و دماغ پر ضبط حاصل ہو۔ بندھن توڑے ہووے مکت۔ عادات کی غلامی مٹائے تاکہ تاکہ نجات حاصل ہو۔ پوجن جگت۔ پرش کا طریقہ ۔
ترجمہ:
حقیقتاً برہمن وہ ہے جسے پہچان خدا کی ہے ۔ کبیر جی کہہ کیبر جو برہم وچار ے سوبرہمن کہئت ہے ۔ ہمارے ۔ گوڑی کبیر جی ۔ ذات کا گربھ نہ گیئوئی برہم بندے ۔ برہمن ہوئی۔ عبادت وریاٹض جو کرتا ہے زہدو پر ہنگاری جو کماتا ہے وہی حقیقی برہمن ہے ۔ شرافت نیکی اور بھلائی جو اپنا فرض بناتا ہے اور دنیاوی غلامی کی بندشوں کو جھٹلاتا اور مٹاتا ہے وہ نجات کا راستہ پاتا ہے ۔ وہی برہمن پرستش کا طریقہ جانتا ہے ۔
کھت٘ریِ سو جُ کرما کا سوُرُ ॥
پُنّن دان کا کرےَ سریِرُ ॥
کھیتُ پچھانھےَ بیِجےَ دانُ ॥
سو کھت٘ریِ درگہ پرۄانھُ ॥
لبُ لوبھُ جے کوُڑُ کماۄےَ ॥
اپنھا کیِتا آپے پاۄےَ ॥੧੭॥
لفظی معنی:
گھتری ۔ جنگجؤ۔ سو۔ وہ ۔ جو کر ما کا سرور جس کے اعمال بہادرانہ ہوں۔ کبیر جی راگ مارو ۔ سورا سوہمچاتئے جو برے دین کے ہیت پرزہ گٹ مرے گیہو نہ چھوڑے کیت۔ پن۔دان۔ نیک اعمال کو بانٹے ۔ خیرات کرے ۔ سر پر ۔ مراد اپنے آپ کو نیک کاموں میں صرف کرے ۔ کھیت پچھانے اپنے نیک و بد اعمال کی تمیز سمجھے ۔ بیجے دان۔ اپنے ذہن کو کھیت سمجھ کراس میں یکی بوتا ہے ۔ درگیہہ پروان ۔ وہ بارگاہ میں قبولیت حاصل کرتا ہے ۔ لب لو کوڑ گماوے ۔ جولالچ رت اہے جھوٹے کام کرتا ہے وہ اپنے کئے کا انجام پاتا ہے ۔
ترجمہ:
گھتری جنگجو بہادر لڑاکا وہی ہے جس کے اعمال بہادروں والے ہیں او زندگی کو بھلائیوں اور نیکیوں کے لئے صرف کرتا ہے ۔ جو اپنے جسم کو ایک کسان کی طرح نیکی اور بھلائی بونے کے لئے کھیت بناتا ہے ایسا کھتری بارگاہ الہٰی میں منظور نظر ہو جاتا ہے ۔ جو لالچ کرتا جھوٹ فریب سے روزی کماتا ہے اسےا پنے کئے کے نتائج بھگتے پڑتے ہیں۔
تنُ ن تپاءِ تنوُر جِءُ بالنھُ ہڈ ن بالِ ॥
سِرِ پیَریِ کِیا پھیڑِیا انّدرِ پِریِ سم٘ہ٘ہالِ ॥੧੮॥
لفظی معنی:
تن ۔ جسم ۔ تنور ۔ تندور کی طرح۔ سر ۔ پیری کیا پھیڑیا ۔ سر اور پاوں نے کونسا ۔ بگاڑ پیداکیا ہہے ۔ اندر پری سمال۔ خدا دلمیں بساؤ۔
ترجمہ:
اے انسان دھونیو کی تپش سے کتنور کی مانند نہ تپاؤ اور اس جسم اور ہڈیوں کو آگ کے لئے ایندھن نہ بناو۔ سر اور پاؤں نے کونسی خرابی اور بیگاڑ پیدا کیا ہے خدا دلمیں بساؤ۔
سبھنیِ گھٹیِ سہُ ۄسےَ سہ بِنُ گھٹُ ن کوءِ ॥
نانک تے سوہاگنھیِ جِن٘ہ٘ہا گُرمُکھِ پرگٹُ ہوءِ ॥੧੯॥
لفظی معنی:
سبھنی گھٹی۔ ہر دلمیں سوہ بسے ۔ خدا بستا ہے ۔ بن گھٹ نہ کوئے ۔ خدا کے بغیر وئی دل نہں۔ نانک ۔ اے نانک ۔ تے ۔ سوہاگنی ۔ خڈا پرست ہے وہی ۔ جنا گورمکھ پرگٹ ہوئے ۔ جنکے دل میں مرشد کے وسیلے خدا ظہور پذیر ہوتا ہے ۔
جءُ تءُ پ٘ریم کھیلنھ کا چاءُ ॥
سِرُ دھرِ تلیِ گلیِ میریِ آءُ ॥
اِتُ مارگِ پیَرُ دھریِجےَ ॥
سِرُ دیِجےَ کانھِ ن کیِجےَ ॥੨੦॥
لفظی معنی:
چاؤ۔ شوق۔ تلی ۔ ہاتھ ۔ مارگ۔ راہ۔ راستے ۔ پیروھریجے ۔ اگر قدم رکھ ۔ سردیجے کان نہ کیجئے ۔ تو سردیوو جھجھکو نہ
ترجمہ:
اے انسان اگت رو عشق الہٰی چاہتا ہے تجھے الہٰی عشق کا شوق ہے تو پہلے اپنا سر تل پر رکھو مراد قربان ہونے کے لئے تیار رہو تب اس راہ پر گامزن ہویئے اس راہ پر قدم رکھ کر قربان ہونے میں جھجھک محسوس نہ کرؤ۔
نالِ کِراڑا دوستیِ کوُڑےَ کوُڑیِ پاءِ ॥
مرنھُ ن جاپےَ موُلِیا آۄےَ کِتےَ تھاءِ ॥੨੧॥
لفظی معنی:
کراڑا۔ کافروں ۔ دہوکابازوں ۔ بانیوں۔ دوستی ۔ محبت۔ کوڑے ۔ جھوٹا۔ کوڑی پائے ۔ جھوٹ میں لگاتا ہے ۔ کوڑے کوڑی پائے ۔ جھوٹے کی جھوٹی ہوتی ہے دوستی اس سے جھوٹ حاصل ہوتا ہے ۔ مرن نہ جاپے مولیا۔ موتکی بالکل خبر نہیں۔ آوے کتے تھائے ۔ کوسنی جگہ موت واقع ہوگی ۔
ترجمہ:
کاراڑا بننئے یا دولت کا حساب رکھنے والے سے دوستی دؤلتکی محبت کی وجہ سے پائیدار نہیں ہوتی ۔ اسے یہ بات سمجھ نہیںآتی کہ موت کب اور کس جگہ آئیگی ۔
گِیان ہیِنھنّ اگِیان پوُجا ॥
انّدھ ۄرتاۄا بھاءُ دوُجا ॥੨੨॥
لفظی معنی:
گیان ہینھگ۔ بے علمی ۔ علم کے بغیر۔ اگیان پوجا۔ بے علمی کی پرستش کرتے ہیں۔ اندھ برتاوا۔ بے سمجھ بوتاؤ۔ بھاؤ دوجا۔ دنیاوی دولت سے محبت۔
ترجمہ:
روحانیت سے نا واقف ہوتے ہیں مراد زندگی کی حقیقت نہیں جانتے وہ ہمیشہ لا علمی کی وجہ سے لاعلمی کی پرشتش کرتے ہیں دنیاوی دولت کی محبت ہمیشہ حق شناسی سے دور رکھتی ہے ۔
گُر بِنُ گِیانُ دھرم بِنُ دھِیانُ ॥
سچ بِنُ ساکھیِ موُلو ن باکیِ ॥੨੩॥
لفظی معنی:
گر بن گیان ۔ مرشد کے بگیر اخلاقی و روحانی زندی کی سمجھ ۔ دھرم بن دھیان۔ فرض کی سمجھ کے بغیر توجہ ۔ یکسوئی۔ سچ بنساکھی ۔ حقیقت کے بغیر شہادت ۔ زندگی کا پروانہ ۔ راہداری ۔ مولو ۔ اصل حقیقت ۔ بنیادی سرمایہ ۔ نہ باقی ۔ ختم ہوجاتا ہے ۔ زندگی کامقصد قوت ہو جاتا ہے ۔
ترجمہ:
مرشدنے کوئی علم حاصل کر علم حقیقی حاصل نہیں کیا حاسکتا فرض شناسی پر عمل کے بغیر ذہنی یکسوئی حاصل ہیں ہو سکتی ۔ حقیقت کے اپنائے بغیر سچ حق و حقیقت کے بغیر زندگی کا مقصد فوت ہوجاتا ہے ۔
مانھوُ گھلےَ اُٹھیِ چلےَ ॥
سادُ ناہیِ اِۄیہیِ گلےَ ॥੨੪॥
لفظی معنی:
مانو۔ انسان ۔ گھلے ۔ خدا کا بھیجا ہوا ۔ اُٹھی چلے ۔ اور اس جہاں سے رخصت ہوگیا ۔ ساد۔ لطف۔ سکون۔ ادیہی گلے ۔ اسیی باتوں میں۔
ترجمہ:
خدا انسان کو کچھ حصول کے لئے جنم دیتا ہے اگر اس دینا سےکوئی روحانی یا اخلاقی سرمایہ حاصل کئے کمائے بغیر اس عالم سے رحصت کر گیا تو اس سے روحانی وذہنی سکون اور زندگی گذارنے کا لطف حاصل نہ ہوگا۔
رامُ جھُرےَ دل میلۄےَ انّترِ بلُ ادھِکار ॥
بنّتر کیِ سیَنا سیۄیِئےَ منِ تنِ جُجھُ اپارُ ॥
سیِتا لےَ گئِیا دہسِرو لچھمنھُ موُئو سراپِ ॥
نانک کرتا کرنھہارُ کرِ ۄیکھےَ تھاپِ اُتھاپِ ॥੨੫॥
لفظی معنی:
رام جھرے ۔ رام چندر فکر کرتا ہے ۔ دل میلوے ۔ فوج اکھٹی کرتا ہے ۔ انتربل ۔ اندر طاقت سے ۔ طاقت ور ہے ۔ قوت ہے ۔ ادھکار ۔ طاقت یا قوت حکمرانی ۔ بنتر کی سینا سیویئے ۔با نروںیا بندروں کی فوج کی خدمت لیجائے ۔ من تن ججھ اپار۔ دل و دماغ میں بیشمار خواہش جنگ ۔ سینا لیگیا د ہیرو ۔ دو سیروں والا۔ بھاری دانشور ۔ سیتا کو ۔ اغوا کرکے لیگیا ۔۔ سراپ۔ بد دعال ۔موؤ۔ فوت ہوا۔کرتا ۔کارساز کرنے والا۔ کرنہار۔ کرنے کی توفیق رکھنے والا۔ کر دیکھے ۔ کرکے دیکھتا ہے نگہبان کرتا ہے ۔ تھاپ۔ پیداکرکے ۔ اُتھاپ ۔مٹا کر۔
ترجمہ:
رام چندر فکر مندر ہے فوج اکھٹی کرتا ہے ۔ اندر طاقت اور توفیق ہے ۔یا نروں کی فوج خدمت میں خدمتگار ہے دل میں اور دماغ میں جنگ کی خواہش ہے ۔ سیتا کورام چندر اغوا کرکے لیگیا اور لچھمنجنگ میں زخمی اور بے ہوش گیا۔ اےنانک کار ساز کرتار ہی کرنے کی توفیق رکھتا ہے خودہی پیدا کرتا ہے نگہبان بھیکرتا ہےا ورمٹاتا بھی خود ہی ہے ۔
من مہِ جھوُرےَ رامچنّدُ سیِتا لچھمنھُ جوگُ ॥
ہنھۄنّترُ آرادھِیا آئِیا کرِ سنّجوگُ ॥
بھوُلا دیَتُ ن سمجھئیِ تِنِ پ٘ربھ کیِۓ کام ॥
نانک ۄیپرۄاہُ سو کِرتُ ن مِٹئیِ رام ॥੨੬॥
لفظی معنی:
من منیہ۔ دل میں۔ جھورے ۔ فکر مندر ہے ۔ سیتا لچھن جوگ۔ سیتا اور لچھمن کے ملاپ کی خاطر۔ ہنونتر۔ ہنؤ مان ۔ ارادھیا۔ یاد کیا۔ آئیا کر سنجوگ۔ ملاپ کے لئے آئیا۔ دیت ۔ راون ۔ نہ سمجھئی۔ سمجھ نہ آئی ۔تن پربھ۔ اس خدا ن ے پربھ کئے کام۔ خدا نے کام کئے ۔نانک۔ اے نانک۔ بے پرواہ ہو ۔ خدا ۔ محتاج نہیں کسی کا۔کرت نہمٹی رام۔ کئے ہوئےکام مٹ نہیں سکتے ۔
ترجمہ:
لاہوَر سہرُ جہرُ کہرُ سۄا پہرُ ॥੨੭॥
لفظی معنی:
کہہر ۔ شہر ۔ ظلم و ستم ۔ صبح صویرے سواپہرتک ۔
ترجمہ:
لاہور ظلم وستم کی وجہ سے بد عنوانیوں برایوںکی وجہ سے سواپہر صبح سیوے سے دوپہر تک زندگی کا مقصد برائیاں رہتا ہے ۔
مہلا ੩॥
لاہوَر سہرُ انّم٘رِت سرُ سِپھتیِ دا گھرُ ॥੨੮॥
لفظی معنی:
لاہور شہر آب حیات کا چشمہ ہوگیا۔
مہلا ੧॥
اُدوساہےَ کِیا نیِسانیِ توٹِ ن آۄےَ انّنیِ ॥
اُدوسیِء گھرے ہیِ ۄُٹھیِ کُڑِئیِ رنّنیِ دھنّمیِ ॥
ستیِ رنّنیِ گھرے سِیاپا روۄنِ کوُڑیِ کنّمیِ ॥
جو لیۄےَ سو دیۄےَ ناہیِ کھٹے دنّم سہنّمیِ ॥੨੯॥
لفظی معنی:
ادوساہے ۔ جوش و خروش ۔ کام میں تیزی ۔ کیا نشانی ۔ کیسے پتہ چکتا ہے ۔ توٹ نہ آوئے ۔ کسی واقع نہیں ہوتی ۔ انی ۔ اناج ۔ اودیہئہ ۔ اداسی۔ پریشانی ۔ گھرے ہی وٹھی ۔ دلمیں بستی ہے ۔ بیٹیاں۔ بیویاں اور عورتوں ۔کوڑیئی ۔ رنی ۔ دھمی ۔ ستیں رہیں گھر لے سیایا۔ زیادہ عورتوں کی وجہ سے کشمکش ۔ روون کوڑے کہیں۔ جھوٹے مٹجانے کاموںکے لئے آہ وزاری جو طیوے سودیوے ناہی۔جولے لیتا ہے دیتا نہیں۔ گھٹے دم سہمی ۔ جودام یا سرمایہ کماتا ہے ۔ خوف میں رہتا ہے ۔
ترجمہ:
جوش و خروش سے کام کی نشانی کیا ہے کہ تگ و دو کرنے والے کو اناج کی کمی نیں رہتی ۔ لہذا ہمیشہ بے محتاجی دل میں بسی رہتی ہے ۔ ذہن و قلب میں پریشنای بستی ہے ۔ بیٹیوں بیویوں اور عوتوں میں دام یا روپیئے پیسے کے لئے شوروغل رہتا ہے ۔ ساوں عورتوں میں دل میں کشمکش بنی رہتی ہے اور جھوٹے فضول کاموں شوروغل رہتا ہے ۔ جو امانت لیتا ہے خیانت کرتا ہے اور ہر وقت خوف و ہراس میں رہتا ہے مراد ساکت یا مادہ پرست کی خآر نشانی ہے کیا اسے اناج اور سرمایہ کی کمی ہیں رہتی ۔ لا علمی اخلاقی و روحانی اور تینوں اوصاف زندگی رجو ستو طمو حکمرانی یا ترقی سچائی اور اللچ اسکے ذہنمیں بستا ہے ۔ جھوٹی خواہشات کا جورا بھاٹا اور لہریں دل و دماغ میں اُٹھتی رہتی ہیں۔ پانچوں احساسات بد خودی اور غرو رکا بھوت ہر وقت دل و دماغ پر سوار رہتا ہے ۔ اور انسان جو نعمتیں خدا سے لیتا ہے اسکے عوض اسکا شکرانہ عرض و نیاز ادا نہیں کرتا۔
پبر توُنّ ہریِیاۄلا کۄلا کنّچن ۄنّنِ ॥
کےَ دوکھڑےَ سڑِئوہِ کالیِ ہوئیِیا دیہُریِ نانک مےَ تنِ بھنّگُ ॥
جانھا پانھیِ نا لہاں جےَ سیتیِ میرا سنّگُ ॥
جِتُ ڈِٹھےَ تنُ پرپھُڑےَ چڑےَ چۄگنھِ ۄنّنُ ॥੩੦॥
لفظی معنی:
پبر ۔ کنول کے پھولوں کی کان ۔ ہریا والا۔ ر بھرا۔ کنچن ۔ سونا۔ ون ۔ جیسے ۔ کے دو کھڑے ۔ کس مصیبت کیوجہ سے ۔ سڑیؤ ہے ۔ جل گیا ہے ۔ دیہری ۔ جسم ۔ کالی ہویئیا۔ کالی ہوگئی۔ نانک میں تن بھتنگ ۔ میرا جسم ٹوٹ گیا۔ جاناں۔ سمجھتا ہوں۔ پانی نہ لہاں ۔پانی حاصل نہیں ہوتا۔ بے سیتی ۔ میرا سنگ ۔جس کے ساتھ میرا ساتھ تھا۔ جس ڈھے ۔ جس کے دیدار سے ۔ تن پر بھڑے ۔ جسم کھلتا ہے ۔ خوش ہوتا ہے ۔ چوگن دن چار گنا رنگ چڑھتا ہے ۔
ترجمہ:
اے تالاب تو کنول کے پھولوں کی کان ہے اور کونل کے پھول جیسا رنگ ہے کس مصیبت اور عذآب کی وجہ سے تیری شکل و صورت کالی اور بدنما ہوگئی ہے اور جل گیا ہے ۔ اے نانک میرا دل اور جسم ٹؤت گیا ہے وجہ یہ ہے پانی کی کمی واقع ہو گئی ہے ۔ مجھے یہ سمجھ آرہی ہے کہ جس پانی سے میرا تعلق تھا ساتھ تھا جس کے دیدار سے میرا دل کھلتا تھا جس سے روز افزوں مجھے نکھا ر حاصل ہوتا تھا وہ پانی اب ملتا نہیں ۔
رجِ ن کوئیِ جیِۄِیا پہُچِ ن چلِیا کوءِ ॥
گِیانیِ جیِۄےَ سدا سدا سُرتیِ ہیِ پتِ ہوءِ ॥
سرپھےَ سرپھےَ سدا سدا ایۄےَ گئیِ ۄِہاءِ ॥
نانک کِس نو آکھیِئےَ ۄِنھُ پُچھِیا ہیِ لےَ جاءِ ॥੩੧॥
لفظی معنی:
رج۔ دل کے مطابق خواہش پوری کرکے ۔ نہ جیویا۔ زندہ نہیں رہا۔ پہنچ نہ چلیا کوئے ۔ آخر تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی ۔ ہوش ہی عزت و آبرور ہے ۔ گیانی۔۔ عالم ۔ جانکار۔ جیو ے ۔ سدا سدا۔ہمیشہ زندہ رہتا ہے ۔ ایوے ۔ اسطرح۔ گٹی ۔ گذر گئی۔ ون پچھاہی لیجائے ۔ بغیر رضا مندی ۔
ترجمہ:
عمر دراز سے بھی کسی کی نہیں ہوئی تسلی نہ سارے کام سر انجام کرکے رخصت ہوا ہے ۔ عالم با وش روحانیت واخلاق سے واقف انسان ہمیشہ زندہ رہتا ہے با ہوش رہنے سے آبرو و عذت نصیب ہوتی ہے ۔کنجوسی کرتے کرتے عمر گذر جاتی ہے اے نانک شکوہ شکایت کس سے کریں بغیر رضا مندی ہی لیجاتی ہے موت وخدا۔
دوسُ ن دیئہُ راءِ نو متِ چلےَ جاں بُڈھا ہوۄےَ ॥
گلاں کرے گھنھیریِیا تاں انّن٘ہ٘ہے پۄنھا کھاتیِ ٹوۄےَ ॥੩੨॥
لفظی معنی:
دوس۔ گلہ شکوہ ۔ الزام تراشی ۔ رائے ۔حکمران ۔ مت ۔عقل۔ چلے ۔ ختم ہو جاتی ہے ۔گلاں ۔ گفتگو ۔ گھنبیریاں ۔ زیادہ۔ تان ائتے پونا۔ کھاتی ٹودے ۔ شب حقیقت سے نا واقف برائیوں بدکاریوں کے کوئیں میں گرتا ہے ۔
ترجمہ:
کس امیر کو مجمر نہ گردانو جب اسے روحانیت کی واقفیت ہی نیں سمجھ جاتی رہی بورھا ہوگیا ۔ باتیں زیادہ بناتا ہے تو آخر عقل کا اندھا انسان دنیاوی دؤلت کے کوئیں میں گرتا ۔
پوُرے کا کیِیا سبھ کِچھُ پوُرا گھٹِ ۄدھِ کِچھُ ناہیِ ॥
نانک گُرمُکھِ ایَسا جانھےَ پوُرے ماںہِ سماںہیِ ॥੩੩॥
لفظی معنی:
پورے ۔ تمام اوصاف اور قوتوں کا حاسل ۔ گھٹ ۔ ودھ ۔ کمی ۔ بیشی ۔ مراد نقص ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ ایسا جائے ۔ ایسا سمجھتا ہے ۔ پورے ۔ کامل خدا۔ مانہے سماہی ۔ محو ومجذوب رہتا ہے ۔
ترجمہ:
کامل خدا جو کچھ کرتا ہے و پوہرا ہوتا ہے اس مین کوئی نقص اور کمی بیشی نہیں ہوتی ۔ اے نانک مرید مرشد ایسا سمجھتا ہے اور وہ اس کامل ہستی خدا میں محو ومجذوب رہتا ہے ۔
سلوک مہلا ੩
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ابھِیاگت ایہ ن آکھیِئہِ جِن کےَ من مہِ بھرمُ ॥
تِن کے دِتے نانکا تیہو جیہا دھرمُ ॥੧॥
لفظی معنی:
ابھیاگت ۔ فقیر بھکاری۔ ایہہ نہ آکھیہ۔ اسے نہ کہو۔ جن کے من میں بھرم جن کے دل میں بھٹکن اور دنیاوی دولت کے لئے دورڑ دہوپ ہے ۔ تنکے دتا۔ انکو دیا ہوا۔ نائکا ۔ اے نانک۔ تیہو جیہا دھرم ۔ جیسا ہو فقیر ہے ویسا ہی فرض ہے ۔
ترجمہ:
جن کے دل میں بھیک مانگنے کی بھٹکن اور دوڑ دہوپ ہے انہیں سادہو سنت یا ولی اللہ نہیں کہا جا سکتا لہذا اے نانک ان کو خیرات دینی مذہبی یا روحانی کام نہیں۔
ابھےَ نِرنّجن پرم پدُ تا کا بھیِکھکُ ہوءِ ॥
تِس کا بھوجنُ نانکا ۄِرلا پاۓ کوءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
ابھے ۔ بے خوف۔ نرنجن۔ بیداغ پاک۔ پرم پد۔ بلند روحانی واخلاقی ہستی ۔ بھیکھک ۔ بھکاری۔ تسکا بھوجن نانکا۔ اے نانک اس بھکاری کا کھانا ۔ ورلا پائے کوئے ۔ شازو نادر کس کو ہی ملتا ہے ۔
ترجمہ:
جو بھکاری ہے بے خوف بیداغ پاک ، بلند روحانی واکلاقی ہستی خڈا کا اے نانک اس بھکاری کا کھانا کسی کو شاذ و نادر خوش نصیب کو میسر ہوتا ہے ۔
ہوۄا پنّڈِتُ جوتکیِ ۄید پڑا مُکھِ چارِ ॥
نۄا کھنّڈا ۄِچِ جانھیِیا اپنے چج ۄیِچار ॥੩॥
لفظی معنی:
ہوواں ۔ اگر ہو جاؤں۔ پنڈت۔ عالم فاضل۔ جو کتی ۔ جو تشی ۔ بخومیہ۔ وید پڑھیا مکھ چار۔ چاروں ۔ وید زبان سے پڑہون ۔ نواکھنڈا ۔ نو براؑطم یعنی سارے عالم ۔ جانیئے ۔ شہرت و واقفیت و قدردانی ہو چج اچار۔ نیک خصلت اور سمجھ اعمال و خیال
ترجمہ:
اگر میں عالم فاضل اور نجومیا ہو جاوں اور چارون ویدوں کا بکتا یا حافظ ہو جاوں۔ تب بھی سارے عالم نو براعظموں میں میری پہچنا ویسی ہو گی جیسے میرے اعمال ہیں اور جیسے میرے خیال ہیں۔
ب٘رہمنھ کیَلیِ گھاتُ کنّجنْکا انھچاریِ کا دھانُ ॥
پھِٹک پھِٹکا کوڑُ بدیِیا سدا سدا ابھِمانُ ॥
پاہِ ایتے جاہِ ۄیِسرِ نانکا اِکُ نامُ ॥
سبھ بُدھیِ جالیِئہِ اِکُ رہےَ تتُ گِیانُ ॥੪॥
لفظی معنی:
برہمن ۔ کیلی ۔ گھاٹ ۔ کنجکا انچاری کا دھیان۔ برہمن۔ گائے ۔لڑکی کا قتل۔ اور بوچاری ۔ بد چلن عورت کا اناج یا کانا کھانا یا سرمایہ ۔ فٹک ۔ لعنت۔ ملامت ۔ فٹکاں۔ملامت و نعمت زدہ لوگؤن کو ۔کوڑبدیاں۔ کروڑوں برائیاں۔ سدا سدا۔ ابیمان ۔ ہر وقت کا غرور و گھمنڈ۔ پاہ ایتے ۔ اتنے تاثرات ۔ جاہے وسر۔ بھول جائیں۔ اک نام۔ الہٰی نام ۔ ست ۔ سچ حق وحقیقت ۔ سبھ بدھی۔ تمام دانشمندیاں۔ جالیہہ۔ جل جائیں۔ اک رہے ۔ تت گیان ۔ حقیقت کا علم ۔
ترجمہ:
برہمن کالی گائے ۔ گنواری لڑکی کا قتل بدکار کی دؤلت کو نعمت و ملامت ہوتی ہے دنیا میں اور برایاں پر غرور ایسے سارے عیب وہ انسان کماتے ہیں جو نام الہٰی ست سچ حق و حقیقت بھول جاتے ہیں۔ دوسری تمام دانشمندیاں ختم ہوجاتی ہیں۔صرف نام خدا کا ست سچ و حقیقت باقی رہتا ہے ۔
ماتھےَ جو دھُرِ لِکھِیا سُ میٹِ ن سکےَ کوءِ ॥
نانک جو لِکھِیا سو ۄرتدا سو بوُجھےَ جِس نو ندرِ ہوءِ ॥੫॥
لفظی معنی:
ماتھے ۔ پیشانی پر ۔ دھرم۔ بارگاہ الہٰی کی طرف سے ۔ میٹ نہ سکے کوئے ۔ کوئی مٹانہیں سکتا۔ جو لکھیا سودرند ۔ جو تحریر ہوتا ہے ہوتا ہے وہی ۔ سو بوجھے ۔ سمجھتا ہے وہی ۔ ندر۔ نظر عنایت و شفقت الہٰی۔
ترجمہ:
جو بارگاہ الہٰی سے کسی پیشانی یا مقدر میں تحریر ہوتا ہے ۔ اسے کوئی مٹ انہیں سکتا اے نانک تحریر ہے جو ہوتا ہے وہی البستہ سمجھتا ہے وہی جس پر نظر عنایت و شفقت خدا ہوتا ہے ۔
جِنیِ نامُ ۄِسارِیا کوُڑےَ لالچِ لگِ ॥
دھنّدھا مائِیا موہنھیِ انّترِ تِسنا اگِ ॥
جِن٘ہ٘ہا ۄیلِ ن توُنّبڑیِ مائِیا ٹھگے ٹھگِ ॥
منمُکھِ بنّن٘ہ٘ہِ چلائیِئہِ نا مِلہیِ ۄگِ سگِ ॥
آپِ بھُلاۓ بھُلیِئےَ آپے میلِ مِلاءِ ॥
نانک گُرمُکھِ چھُٹیِئےَ جے چلےَ ستِگُر بھاءِ ॥੬॥
لفظی معنی:
نام دساریا۔ اصل حقیقت بھلائیا۔ کوڑے لالچ۔ جھوٹے لالچ میں۔ دھندا ۔ تگ و دؤ۔ دوڑ دہوپ ۔ مائیا موہنی ۔ دل کو گرفتار کر لینے والی دنیاوی دولت ۔ انتر ۔ دل و دماغ میں۔ ترشنا اگ۔ خوآہشات کی آگ ۔ چنا۔ ویل۔ نہ تو نٹری۔نہ یقین وایمان نہ کردار۔ مائیا ٹھگے ٹھگ ۔ وہ دنیاوی دولت نے ان سے فریب کیا اور لوٹ لیا ۔ منمکھ خودی پسند۔ مرید من ۔ بن چلانیہہ۔ باندھ کر چلا دیئے ۔ وگ سگی ۔ گائے کتے کا ساتھ۔ آپ بھلاٹے بھلیئے ۔ خود ہی خدا جب بھلاتا ہے تو بھولتا ہے انسان ۔ آپے میلملائے ۔خود ہیملاپ کراتا ہے ۔ نانک۔ اے نانک۔ گورمکھ چھٹیئے ۔مرید مرشد ہونے سے نجات ملتی ہے ۔ چلے ستگر بھائے ۔ اگر سچے مرشد کی رضا میں راضی ہے ۔
ترجمہ:
جنہوننے ختم ہو جانے والی نعمتوں کے لالچ میںمحصور ہوکر الہٰی نام اصل و حقیقت بھلا دیااور دنیاوی دلوت کے لئے تگ و دؤ کرتے ہں دل میں خواہشات کی آگ جل رہی ہے ۔ جن کو دنیاوی دؤلت کی محبت نے اپنے فریب میں گرفتار کر لیا ہے ۔ خودی پسند مریدان من کونیک پارساؤںکے ساتھ نہیں رہ سکتے جیسے کتوں اور گاؤں کا آپس میں ملاپ ہیں ہو سکتا۔ خدا خود ہی گمراہ کرتا ہے خود ہیملاتا ہے ۔ اے نانک مرید مرشد ہونے سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ اگر رضائے سچے مرشد کی مطابق عمل کرے ۔
سالاہیِ سالاہنھا بھیِ سچا سالاہِ ॥
نانک سچا ایکُ درُ بیِبھا پرہرِ آہِ ॥੭॥
لفظی معنی:
سالاہیِ۔ قابل تعریف ۔ صلاحنا۔ تعریف کر۔ بھی سچا صلاح۔ جو صیوی سچا ہے ۔ اسکی تعریف کر ۔ سچا ایک در۔ واحد خدا کا در ہی صدیوی سچا ہے ۔ دوئی ۔ دوئی دوئش اور دوسرا در ترک کرؤ۔
ترجمہ:
قابل تعریف خدا کی تعریف کرؤ اور اسی کی ہی تعریف کرؤ۔ نانک۔ سچا صدیوی خدا کا ہی در ہے دوسری دبؤیت اور در ترک کیجیئے ۔
نانک جہ جہ مےَ پھِرءُ تہ تہ ساچا سوءِ ॥
جہ دیکھا تہ ایکُ ہےَ گُرمُکھِ پرگٹُ ہوءِ ॥੮॥
لفظی معنی:
نانک۔ اے نانک۔ جہ جہ ۔ جہاں جہاں میں پھرؤ۔ جاتا ہوں۔ تیہہ تیہہ ۔ وہاں وہاں۔ سچا سوئے ۔ سچا صدیوی حقیقت موجود ہوتا ہے ۔ جیہہ دیکھا ۔ جہاں نظر دوڑاتا ہوں۔ تیہہ ایک ہے ۔ واحد پاتا ہوں۔ گورمکھ ۔مرید مرشد ہوکر۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ پرگٹ ہوئے ۔ سمجھ آتاہے ۔
ترجمہ:
جہاںجاتا ہوں میں اے نانک۔ وہان سچا صدیوی خدا موجود پاتا ہوں میں جدھر نظرجاتی ہے واحد دیکھتا ہوںمگر مرشد کے وسیلے سے سمجھ آتی ہے اسکی ۔
دوُکھ ۄِسارنھُ سبدُ ہےَ جے منّنِ ۄساۓ کوءِ ॥
گُر کِرپا تے منِ ۄسےَ کرم پراپتِ ہوءِ ॥੯॥
لفظی معنی:
دوکھ وسارن ۔ عذآب ومصائب کو بھلانے والا۔ سبد۔ کلام۔ من بسائے ۔ اگر دل مین کوئی بسائے ۔ گر کر پاتے من وسے ۔ رحمت مرشد سے دل میں بستا ہے ۔ کرم ۔ بخشش ۔ عنایت۔
ترجمہ:
عذآب ومصائب ۔ کلام سے بھلائے جاتے ہیں۔ اگر دلمیں بسائے کوئی ۔ رحمت مرشد سے دل میں بستا ہے ۔ بخشش عنایت و مقدر سے دل میں بستا ہے ۔
نانک ہءُ ہءُ کرتے کھپِ مُۓ کھوُہنھِ لکھ اسنّکھ ॥
ستِگُر مِلے سُ اُبرے ساچےَ سبدِ النّکھ ॥੧੦॥
لفظی معنی:
ہؤ ہؤ ۔ میں میں۔ کھپ موئے ۔ ذلیل و خوآر ہوئے ۔کھوہن۔ بیشمار۔ لکھ ۔ لاکھوں۔ اسنکھ۔ اربوں کھریوں ۔ ابھرے ۔ بچے ۔ ساچے س بد۔ سچے کلام کے ذریعے ۔ النکھ ۔ انسانی سوچ و سمجھ سے ۔
ترجمہ:
اے نانک لاکھوں انسان خودی تکبر اور غرور میںذلیل وخوآر ہوئے بیشمار لاکھوں اربوںکھربوں کی تعداد مین۔ جنکاملاپ سچے مرشد سے ہوا سچے کلام سے بچے اس سچے سمجھ سے باہر خداکے ۔
جِنا ستِگُرُ اِک منِ سیۄِیا تِن جن لاگءُ پاءِ ॥
گُر سبدیِ ہرِ منِ ۄسےَ مائِیا کیِ بھُکھ جاءِ ॥
سے جن نِرمل اوُجلے جِ گُرمُکھِ نامِ سماءِ ॥
نانک ہورِ پتِساہیِیا کوُڑیِیا نامِ رتے پاتِساہ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
جنا جتوں نے ۔ ستگر سچا مرشد۔ اک من ۔ یکسو ہوکر۔ سیویا۔ خدمت کی ۔ گر سبدی ۔کلام مرشد سے ۔ ہر من وسے ۔خدا دل میں بستا ہے تن جن ۔ ان اشخاص کے ۔ لاگون پائے ۔ قدمبوسی کروں۔ مائیا تھکھ ۔ دنیاوی دؤلتکی بھوک۔ نہ مل ۔ پاک۔ جے ۔ اگر۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ نام سمائے ۔ الہٰی نام۔ ست سچ ۔ حق و حقیقت اپنائے ۔ ہور پاتسابیان کوڑیا ۔ دوسری بادشاہیں جھوٹی ہیں۔نام رتے پاتساہ۔ الہٰی نام۔ اپنانے والا حقیقی بادشاہ ہے ۔
ترجمہ:
کلام عذآب ومصائب مٹا تا ہے اگر دلمیں بسائے رحمت مرشد سے دل میں بس جائے جنہوں نے یکسو ہوکر خدمت مرشد کی میں انکی قدمبوسی کرتا ہوں ۔ کلام مرشد سے خدا دلمیں بستا ہے اوردنیاوی دولت کی خواہشات مٹتی ہے ۔ پاک ہیں وہ شخصیں جومرید مرشد ہوکر یا مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام سچ حق و حقیقت اپانتے ہیں۔ اے نانک دوسری بادشاہتیں جھوٹی ہیں۔اصلی حقیقتاً بادشاہت الہٰی نام اپنانے میں ہے۔
جِءُ پُرکھےَ گھرِ بھگتیِ نارِ ہےَ اتِ لوچےَ بھگتیِ بھاءِ ॥
بہُ رس سالنھے سۄاردیِ کھٹ رس میِٹھے پاءِ ॥
تِءُ بانھیِ بھگت سلاہدے ہرِ نامےَ چِتُ لاءِ ॥
منُ تنُ دھنُ آگےَ راکھِیا سِرُ ۄیچِیا گُر آگےَ جاءِ ॥
بھےَ بھگتیِ بھگت بہُ لوچدے پ٘ربھ لوچا پوُرِ مِلاءِ ॥
ہرِ پ٘ربھُ ۄیپرۄاہُ ہےَ کِتُ کھادھےَ تِپتاءِ ॥
ستِگُر کےَ بھانھےَ جو چلےَ تِپتاسےَ ہرِ گُنھ گاءِ ॥
دھنُ دھنُ کلجُگِ نانکا جِ چلے ستِگُر بھاءِ ॥੧੨॥
لفظی معنی:
جیؤ۔ جیسے ۔ پرکھے ۔ کسی شخس۔ بھگتی۔ خدا کی پیاری عورت ہے ۔ ات لوپے ۔ بھاری خواہشرکھتی ہے بھگتی نار ۔ سے پیار والی عورت ۔ بھگتی بھائے ۔ پریم پیار چہاتی ہے ۔ سالنے ۔ دال سبزی ۔ سوار دی۔ اچھی طرح کھٹ رس۔ ترش۔ تیؤ۔ اس طرح ۔ بھگت ۔ عاشقان الہٰی۔ ہر نامے ۔ چت لائے ۔ الہٰینام میں دل لگا کر ۔ من تن۔ دل وجان ۔ دھن۔ سرمایہ۔ آگے رکھیا۔ بھنٹ کیا۔ سرویچیا۔ گر آگے جائے ۔ اور سر بھی ۔ مراد عقل و ہوش بھینٹ کر دی ۔ مراد مکمل ایمان و یقین کیا۔ بھے ۔ خوف۔ بھگتی ۔ عشق ۔ محبت ۔ پیار۔ بھگت ۔ عاشقان الہٰی ۔۔۔ بہہ لو چدے ۔ زیادہ خواہش رکتھے ہیں پربھ لوچا پور ملائے ۔ خداکواہشات پوری کرکے ملاتا ہے ۔ ہر پربھ بے پرواہ ہے ۔ خدا نہیں محتاج کسی کا ۔ کت کھاوے ۔ کس کے کھانے سے ۔ تیتائے ۔ تسلی ہوتی ہ ۔ تسکین پاتا ہے ۔ ہرگن گائ ۔ ا لہٰی حمدوثناہ سے ۔ بھانے ۔ رضا و سبق گلجگ ۔ اس جھگڑے فسادوں کے دور۔
ترجمہ:
جیسے کسی انسان کے گھر خاوند پرست عورت ہو۔جو پیار محبت کی خواہشترکھتی ہے ۔ بہت سے گھٹے میٹھے مزیدار کھانے تیارکرتی ہے ۔۔ ایسے ہی عاشقان الہٰی خدا کی حمدوثناہ کرتے ہیں۔ اور الہٰینام ست سچ حق و حقیقت سے دلی پیار کرتے ہیں۔ دل وجان اور دولت سچے مرشد کو بھینٹ کر دیتے ہیںاور سیھی بھینٹ کر دیتے ہین ۔ مراد وہ اپنے مرشد میں مکمل اعتماد بھروسا یقین و ایمان لاے ہیں۔ اور اپنی نیک و بد کا انحصر مرشد پر رکھتے ہیں۔ وہ الہٰی ادب و آداب میں رہکر عاقشقان الہٰی عشق کی خواہش رکھتے ہیں۔ خدا ان کی خواہش پوری کرکے اپنا ملاپ بخشش کرتا ہے ۔ خدا انیہں محتاج کسی کا تب اسکی خوشنودی کیسے حاصل ہوا۔ جس چے مرشد کی رضا میں رآضی رہتا ہے اسکی تسلی و تکسین پاتا ہے الہٰی حمدوچناہ سے ۔ شاباش ہے اس جھگڑے فسادوںکے دوڑ کو اے جو مرشد کی رضامیں گذارتے ہیں۔ زندگی اورمرشد سے پیار کرتے ہیں خوشنودی خدا کی حاصل ہوتی ہے ۔
ستِگُروُ ن سیۄِئو سبدُ ن رکھِئو اُر دھارِ ॥
دھِگُ تِنا کا جیِۄِیا کِتُ آۓ سنّسارِ ॥
گُرمتیِ بھءُ منِ پۄےَ تاں ہرِ رسِ لگےَ پِیارِ ॥
ناءُ مِلےَ دھُرِ لِکھِیا جن نانک پارِ اُتارِ ॥੧੩॥
لفظی معنی:
نہ سیویؤ ۔ خدمت نہ کی۔ سبد نہ رکھیؤ اردھار۔ دل میں بسائیا۔ دھرگ ۔ لعنت ۔ تنا کا جیویا۔ زندگی گذار نا۔ کت۔ کس لئے ۔ سنسار۔ دنیا۔ گرمتی ۔ سبق مرشد۔ بھؤ۔ پیار۔من پوے ۔ دلمیں بستا ہے ۔ ہر رس۔ الہٰی لطف سے ہوتا ہے ۔ پیار ۔ ناؤں ملے دھر لکھیا۔ بارگاہ خڈا کی طرف سے ۔ جن نانک۔ خادم نانک پار اُتار۔ جو انسان کو اس زندگی میں کامیاب بناتاہے ۔
ترجمہ:
جنہوں نے نہ کی ہے خدمت مرشد نہ کلام و سبق دل میں بسائا ہے ۔ لعنت ہے ان کی زندگی اور دنیا میں پیدا ہونا سبق مرشد سے پیار دل میں بسا ہے ۔ تبھی الہٰی لطف سے پیار ہوتا ہے ۔ اے نانک الہٰی نام انکو حاصل ہوتا ہے جن کے اعمالنامے میں خدا میں خدا نے تحریر کیا ہوتا ہے جو زندگی کو کامیابی بخشتا ہے ۔
مائِیا موہِ جگُ بھرمِیا گھرُ مُسےَ کھبرِ ن ہوءِ ॥
کام ک٘رودھِ منُ ہِرِ لئِیا منمُکھ انّدھا لوءِ ॥
گِیان کھڑگ پنّچ دوُت سنّگھارے گُرمتِ جاگےَ سوءِ ॥
نام رتنُ پرگاسِیا منُ تنُ نِرملُ ہوءِ ॥
نامہیِن نکٹے پھِرہِ بِنُ ناۄےَ بہِ روءِ ॥
نانک جو دھُرِ کرتےَ لِکھِیا سُ میٹِ ن سکےَ کوءِ ॥੧੪॥
لفظی معنی:
مائیا موہ جگ بھرمیا۔ دنیاوی دؤلت کی محبت میں دنیا بھٹکتی پھرتی ہے ۔ گھر مسے ۔ گھر لٹ رہا ہے ۔ خبر نہ ہوئے ۔ خبر نہیں۔ ام ۔ شہوت ۔ گرؤدھ ۔ غصہ ۔ ہر لیا۔ چرالیا۔ منمکھ ۔ خودی پسند۔ مرید من ۔ اندھا لوئے ۔ دنیا میں۔ گیان کھڑگ ۔ شمشر علم۔ پنج دوت سنگھارے ۔ پانچ روحانی واخلاقی دشمن۔جاگے ۔ بیدار ۔ سوئے ۔ وہی ۔ نام رتبن پرگاسیا۔ الہٰی نام ست ۔ سچ حق وحقیقت کا حقیقی روحانی واخلاقی قابل قدر زندگی قیمتی ہیرے جیسانسخہ ۔ پرگاسیا۔ روشن کیا۔ من تن نرمل ہوئے ۔ دل و دماغ پاک ہوئے ۔ نام ہین ۔سچ و حقیقت کے بگیر۔ نکٹے ۔ جنکے ناک کٹے ہوئے ہیں۔ بے حیا۔ بن ناوے دیہہ روئے ۔ سچ وحقیقت کے شرمسار ہوکر روتےہیں۔ آبروکے لئے ۔ دھر۔ عدالت عالیہ خداوندکریم۔ مٹ نہ سکے کوئے ۔ کوئ مٹا نہیں سکتا ۔
گُرمُکھا ہرِ دھنُ کھٹِیا گُر کےَ سبدِ ۄیِچارِ ॥
نامُ پدارتھُ پائِیا اتُٹ بھرے بھنّڈار ॥
ہرِ گُنھ بانھیِ اُچرہِ انّتُ ن پاراۄارُ ॥
نانک سبھ کارنھ کرتا کرےَ ۄیکھےَ سِرجنہارُ ॥੧੫॥
لفظی معنی:
گورمکھ ہر دھن کھٹیا ۔ مرید رمشد وہکر الہٰی دولت کمائی۔ گر کے سبد وچار۔ کلام مرشد کو سوچ سمجھ کر ۔ نام پدارتھ۔ الہٰی نام کی نعمت ۔پائیا۔ حاصل ہوئی ۔ انٹ ۔ پنڈار ۔ نہ ختم ہونے والے ذخیرے ۔ہر گن ۔ الہٰی اوساف۔ بانی۔ کلام۔ اجریہہ۔ اچارتے ہیں کہتے ہیں۔ انت نہ پاراوار۔نہ جس کی آخر ہے نہ وکئی کنارا۔ کارن کرتا کرے ۔ سارے اسباب بنانے والا ہے کارساز کرتار ۔ کر دیکھے سرجنہار۔ پیدا کرنے والا پیدا کرکے دیکھتا ہے ۔
ترجمہ:
کلام مرشد کو سچ سمجھ کر مرید مرشد نے الہٰی دولت کمائی۔ الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کی سدؤلت کمائی۔ اس نعمت کے ذکریے اورخدا نے بھر ے ہوئے ہیں۔ الہٰی اوصاف و کلام کہو جس کا نہ کوئی آخر ہے نہ ہے کنارہ ۔ اے نانک۔ سب اسباب خدا خود پیدا کرتا ہے اور خودنگہبان ہے کارساز۔
گُرمُکھِ انّترِ سہجُ ہےَ منُ چڑِیا دسۄےَ آکاسِ ॥
تِتھےَ اوُݩگھ ن بھُکھ ہےَ ہرِ انّم٘رِت نامُ سُکھ ۄاسُ ॥
نانک دُکھُ سُکھُ ۄِیاپت نہیِ جِتھےَ آتم رام پ٘رگاسُ ॥੧੬॥
لفظی معنی:
گورمکھ۔مرید مرشد۔ انتر۔ دل و ذہن میں ۔ سہج ۔ سکون۔ من ۔ دل دسویں آکاس۔ اس بلندی پر جہاں انسانی احساسا بد کی رسائی نہیں۔ تتھے ۔ جہاں۔ اونگھ ۔ نیند۔ بھکھ ۔ بھوک۔ ہر انمرت نام۔ جہاں آبحیات الہیی نام۔ ست ۔ سچ اور حقیقت ہے ۔ سکھ باس۔ آرام و آسائش بسا ہے ۔ نانک ۔ اے نانک۔ دکھ سکھ۔ عذآب و آسائش ۔ جھتے ۔ جہاں ۔ آتم رام پرگاس۔ روح یا ذہن روشن ہے ۔
ترجمہ:
مرید مرشد کے دل و دماغ میں کون ہوتا ہے دماغ اور سوچ آسمان کی بلندیوں پر ہوتی ہے۔ جہاں نہ نیند مراد غفلت اور نہ خواہشات کی بھوک ۔ الہٰینام ست سچ حق و حقیقت کا ہے ٹھکانہ وہان اور ہے آبحیات وہاں اے نانک ۔ نہیں عذاب و آسائش وہان جہاں روحیں روشن ہیں۔
کام ک٘رودھ کا چولڑا سبھ گلِ آۓ پاءِ ॥
اِکِ اُپجہِ اِکِ بِنسِ جاںہِ ہُکمے آۄےَ جاءِ ॥
جنّمنھُ مرنھُ ن چُکئیِ رنّگُ لگا دوُجےَ بھاءِ ॥
بنّدھنِ بنّدھِ بھۄائیِئنُ کرنھا کچھوُ ن جاءِ ॥੧੭॥
لفظی معنی:
کام ۔ شہوت۔ کرودھ ۔ غسہ ۔ چوبڑا۔ چولا ۔ جسم۔ پہراوا۔ سب کل آوئے پائے ۔ ہر ایکنے پہنچا ہوا ہے ۔ اپجیہہ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ ونس جاہے ۔ مٹ جاتا ہے ۔ حکمے آوئے جائے ۔ حکم سے آتا ہے ۔ حکم سے چلا جاتا ہے ۔ جمن مرن نہ چکئی ۔ موت و پیدائش نہیں ہوتی ختم۔ رنگ لگا دوجے بھائے ۔ دنیاوی دولت سے محبت ہے ۔ بندھن ۔ غلامی۔ بندھ ۔ ضبط۔ بھوائین ۔ تناسخ ۔ بھٹکن ۔ ویاپت ۔ اثر انداز
ترجمہ:
سب میں شہوت اور غسہ بستا ہے ایک پیدا ہوتا ہے ایک کو موت لیجاتی ہے ۔ حکمکے اندر آتے ہیں اور حکم سے اُٹھ جاتے ہی موت و پیدائش ختمہوتی ہے ۔ نہیں دنیاوی دولت کی محبتختم ہوتی نہیں جب تک دوئی دوئش ہے ۔ غلامی میں بھٹکتا رہتا ہے ۔ انسان چارہ کچھ چلتا نہیں۔
جِن کءُ کِرپا دھاریِئنُ تِنا ستِگُرُ مِلِیا آءِ ॥
ستِگُرِ مِلے اُلٹیِ بھئیِ مرِ جیِۄِیا سہجِ سُبھاءِ ॥
نانک بھگتیِ رتِیا ہرِ ہرِ نامِ سماءِ ॥੧੮॥
لفظی معنی:
کرپا دھاریئیں۔ کرم و عنایت ہوئی۔ تنہا۔ انہیں ستگر۔ سچا مرشد۔ ستگر ملے الٹی بھئی ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے خیالات سوچ سمجھ بدگ گئی ۔ مرجیویا ۔ بدیوں سے الٹ زندگی روحانی واخلاقی ہوگئی ۔ سہج سبھائے ۔ روحانی سکون سے پیار ہوگیا ۔ بھگتی رتیا ۔ الہٰی عشق میں محویت سے ۔ ہر نام سمائے ۔ الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت دل میں بس جاتا ہے ۔
ترجمہ:
جن بر خدا کیہوئی کرم و عنایت سچےمرشد کا ملاپ ہوا سچے مرشد کے ملاپ سے خیالات سوچ و سمجھ اور یقین وایمان بدلا مراد برائیوں سے خیالات سوچ و سمجھ بدل کر نیک نیکیوں اور بھلائیوں کی طرف رجوع ہوا اور روحانی و ذہنی سکون ملا۔ اے نانک۔ عشق الہٰی میں محو ہونے پیار کرنے سے انسان الہٰینام ست سچ حق و حقیقت اپناتا ہے دل میں بساتا ہے ۔
منمُکھ چنّچل متِ ہےَ انّترِ بہُتُ چتُرائیِ ॥
کیِتا کرتِیا بِرتھا گئِیا اِکُ تِلُ تھاءِ ن پائیِ ॥
پُنّن دانُ جو بیِجدے سبھ دھرم راءِ کےَ جائیِ ॥
بِنُ ستِگُروُ جمکالُ ن چھوڈئیِ دوُجےَ بھاءِ کھُیائیِ ॥
جوبنُ جاںدا ندرِ ن آۄئیِ جرُ پہُچےَ مرِ جائیِ ॥
پُتُ کلتُ موہُ ہیتُ ہےَ انّتِ بیلیِ کو ن سکھائیِ ॥
ستِگُرُ سیۄے سو سُکھُ پاۓ ناءُ ۄسےَ منِ آئیِ ॥
نانک سے ۄڈے ۄڈبھاگیِ جِ گُرمُکھِ نامِ سمائیِ ॥੧੯॥
لفظی معنی:
منمکھ ۔ مرید من۔ چنچل۔ مت۔ بھٹکتی ۔ سمجھ ۔ بھٹکتے خیال۔ انتر۔ دلمیں۔ چترائی۔ چالاکی ۔ کیتا ۔کرتیا۔ کیا ہوا۔ اور کررہا۔ برتھا ۔ بیکار۔ بیفائدہ ۔۔ تل ۔ تھوڑا سا ۔ تھائے ۔ ٹھکانے ۔ قبول ۔ پن دان۔ نیک و ثواب ۔ دھرم رائے ۔ الہٰی منصف۔ بن ستگر ۔ بغیر سچے مرشد۔ جمکال ۔ فرشتہ موت ۔ دوجے بھائے ۔ دنیاوی محبت۔ کھوآئی ۔ ذلیل وخوآر ۔ جو بن ۔ جوانی۔ ندرنہ آوئی ۔ نظر نہیں اتی ۔ جر پہچے ۔ بڑھاپا آجاتا ہے کلتر۔ بیوی۔ موہ ہیت۔ دنیاوی دولت کی محبت۔ انت بیلی۔ بوقت اخرت۔ دوست۔ سکھائی۔ ساتھی مددگار۔ ستگر سیوے ۔ جو سچے مرشد کی خدمت کرتا۔ سوسکھ پائے ۔ آرام و آسائش پاتا ہے ۔ نام دسے من آئی۔ الہٰی نام ست سچ و حقیقت دل میں بستا ہے ۔ سے وڈبھاگی ۔ بلند قسمت ۔ جے گورمکھ نام سمجائی۔ جو مرید مرشد ہوکر دل میں الہٰی نام بساتے ہیں۔
ترجمہ:
اے انسان دوستوں مریدان من کی سوچ سمجھ ہر وقت بھٹکتی رہتی ہے ۔ انہیںہمیشہ چستی اور چالاکی دل میں بسی رہتی ہے ۔ انکے کئے کام ہمیشہ بے فائدہ اور بیکار رہتے ہیں۔نیکیاں اور ثواب جو وہ کرتے ہیں سارے الہٰی منصف کے پاس جاتے ہیں۔ بغیر سچے مرشد فرشتہ موت آزاد نہیں کرتا دوئی دؤیش میں ذلیل و خوآر ہوتا ہے ۔ جواں عمر گزرتے پتہ نہیں لگتا بڑھاپا آجاتاہے ۔ بیٹا بیوی دنیاوی دولت ے لئے محبت کرتے ہیں بوقت اخرت کوئی یارومددگار نیہں ہوتا۔ جو خدمت مرشد کرتا ہے آرام و آسائش پاتا ہے الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت دل میں بس جاتا ہے ۔ اے نانک۔ بلند قسمت ہیں وہ لوگ جو مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام دل میں بساتے ہیں۔
منمُکھ نامُ ن چیتنیِ بِنُ ناۄےَ دُکھ روءِ ॥
آتما رامُ ن پوُجنیِ دوُجےَ کِءُ سُکھُ ہوءِ ॥
ہئُمےَ انّترِ میَلُ ہےَ سبدِ ن کاڈھہِ دھوءِ ॥
نانک بِنُ ناۄےَ میَلِیا مُۓ جنمُ پدارتھُ کھوءِ ॥੨੦॥
لفظی معنی:
نام نہ چیتنی۔ نام ست سچ حق وحقیقت دل میں بساتا۔ بن ناوے دکھ رروئے ۔ سچ و حقیقت کے بغیر روتا ہے ۔ آتما رام نہ پوجنی دوجے بھاؤکیؤ سکھ ہوئے ۔ اپنی روح اپنی ضمری جو خدا کی انس یا جز ہے تک رسائی حاصل نہیں ۔ دنیاوی دولت میں محبوس انسان کو کیسے آرام و آسائش حاصل ہو سکتی ہے ۔ ہونمے ۔ خودی ۔میل ۔ ناپاکیزگی۔ میلیا۔ ناپاک۔ جنم پدارتھ کھوئے ۔ زندگی جو نایاب نعمت ہے ۔ کھوئے ۔ بیکار گزر جاتی ہے ۔
منمُکھ بولے انّدھُلے تِسُ مہِ اگنیِ کا ۄاسُ ॥
بانھیِ سُرتِ ن بُجھنیِ سبدِ ن کرہِ پ٘رگاسُ ॥
اونا آپنھیِ انّدرِ سُدھِ نہیِ گُر بچنِ ن کرہِ ۄِساسُ ॥
گِیانیِیا انّدرِ گُر سبدُ ہےَ نِت ہرِ لِۄ سدا ۄِگاسُ ॥
ہرِ گِیانیِیا کیِ رکھدا ہءُ سد بلِہاریِ تاسُ ॥
گُرمُکھِ جو ہرِ سیۄدے جن نانکُ تا کا داسُ ॥੨੧॥
لفظی معنی:
بوے ۔ بہرے ۔ اندھلے ۔ نابینے ۔ اگنی کاواس۔ خواہشات کی آگ۔ بانی۔ سبق ۔ پندوآموز واعظ۔ بجھنی ۔ سمجھنی ۔ پرگاس۔ ورشن۔ گیانیا۔ عالم فاضل ۔ سدھ۔ ہوش۔ سمجھ ۔ گبچن ۔ کلام مرشد۔ بساس ۔ یقین ۔ نت پہریو۔ روز مرہ الہٰی محبت و عشق ۔ سدا وگاس ۔ ذہنی خوشی ۔ گر سبد۔ کلام مرشد۔ رکھودا۔ قدرقیمت ۔ سبلہاری تاس۔ ان پر ہمیشہ قربان۔ داس۔ غلام۔ خدمتگار۔
ترجمہ:
مریدان من کانوں سے بہرے نابینے ان میں خوہاشات کی آگ بستی ہے ۔ کلام کو با ہوش سمجھتے نہیں۔ کلام کو زیر غور نہیں لاتے ۔ اپنے آپ کی ہوش ٹھکانے نہیں کلام مرشد میں یقین نہیں۔ روحانیت کے عالموں میں کلام مرشد بستا ہے ۔ خدا سے رابطہ اور محبت پیار ہے اس لئے روحانی و ذہنی خوشی اس پر مریدان مرشد جو خدمت خداکرتے ہیں۔ نانک ان کا غلام ہے ۔
مائِیا بھُئِئنّگمُ سرپُ ہےَ جگُ گھیرِیا بِکھُ ماءِ ॥
بِکھُ کا مارنھُ ہرِ نامُ ہےَ گُر گرُڑ سبدُ مُکھِ پاءِ ॥
جِن کءُ پوُربِ لِکھِیا تِن ستِگُرُ مِلِیا آءِ ॥
مِلِ ستِگُر نِرملُ ہوئِیا بِکھُ ہئُمےَ گئِیا بِلاءِ ॥
گُرمُکھا کے مُکھ اُجلے ہرِ درگہ سوبھا پاءِ ॥
جن نانکُ سدا کُربانھُ تِن جو چالہِ ستِگُر بھاءِ ॥੨੨॥
لفظی معنی:
مائیا بھئئنگم سر پ ہے ۔ دنیاوی دولت گنڈلیا ۔۔ سانپ ہے ۔ جگ گھیر یا بکھ مائے ۔ سارے عالم کو اس زہریلی دولت نے اپنے دائرے میں لے رکھا ہے ۔ مارن ۔ دوائی تریاق۔ الہٰی نام ہے ۔ گر گر ڑ مکھ پائے ۔ مرشد زہر کا آچر ۔ زائل کرنے والا منتر ذہن میں بساؤ۔ جن کو پورب لکھیا۔ جن کے اعمالنامے میں پہلے سے تحریر ہے ۔ اسکا ملاپ سچے مرشد سے ہوتا ہے ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے خودی کا زہر زائل ہوجاتا ہے ۔ مریدان مل ستگر نرمل ہوئیا۔ سچے مرشد کے ملاپ سے انسان پاک وہ جاتا ہے ۔ گورمکھان۔ مریدان مرشد ۔ مکھ اجلے ۔ چہرے سر خرو ۔ درگیہ ہ سوبھاپائے ۔ بارگاہ خدا میں عطمت و حشمت پاتے ہیں۔ جو چالیہہ ستگر بھائے ۔ جو سچے کی رضا میں راضی رہتے ہیں۔
ترجمہ:
اے انسانوں یہ دنیاوی دؤلت ایک زہریلے سانپ کی مانند ہے ۔ جس کی بدؤلت انسان کی اخلاقی و روحانی موت واقع ہو جاتی ہے ۔ جس نے سارے عالم کو اپنے قلاوے میں لے رکھا ہے ۔ اس زیر کے اچر کو زائل کرنے کے لئے الہٰی نام ایک تریاق ہے کلام مرشد ہمیشہ ذہن میں بساو۔ جن کے اعمالنامے میں پہلے سے تحریر ہے ان کا سچے مرشد سے ملاپ ہوتا ہے سچے مرشد سے روحانی واکلاقی طور پر پاک ہوجاتا ہے ۔ اس کی خودی کی زیر اور مصیبتیں دور ہو جاتی ہے ۔ مریدان مرشد سر خرو ہو جاتے ہیں۔ بارگاہ الہٰی میں عطمت و حشمت پاتے ہیں خادم نانک ہمیشہ قربان ہے ان پر جو سچے مرشد کی رضا میں رہتے ہیں
ستِگُر پُرکھُ نِرۄیَرُ ہےَ نِت ہِردےَ ہرِ لِۄ لاءِ ॥
نِرۄیَرےَ نالِ ۄیَرُ رچائِدا اپنھےَ گھرِ لوُکیِ لاءِ ॥
انّترِ ک٘رودھُ اہنّکارُ ہےَ اندِنُ جلےَ سدا دُکھُ پاءِ ॥
کوُڑُ بولِ بولِ نِت بھئُکدے بِکھُ کھادھے دوُجےَ بھاءِ ॥
بِکھُ مائِیا کارنھِ بھرمدے پھِرِ گھرِ گھرِ پتِ گۄاءِ ॥
بیسُیا کیرے پوُت جِءُ پِتا نامُ تِسُ جاءِ ॥
ہرِ ہرِ نامُ ن چیتنیِ کرتےَ آپِ کھُیاءِ ॥
ہرِ گُرمُکھِ کِرپا دھاریِئنُ جن ۄِچھُڑے آپِ مِلاءِ ॥
جن نانکُ تِسُ بلِہارنھےَ جو ستِگُر لاگے پاءِ ॥੨੩॥
لفظی معنی:
نرویر ۔ بلا دشمنی ۔ بروے ۔ دلمین ۔ ہر لو۔ الہٰی محبت ۔ رچائیدا۔ پیدا کرتاہے ۔ لوکی ۔ ذرہ آتش ۔ کرؤدھ ۔ غسہ۔ اہنکار۔ غرور ۔ تکبر۔ اندن ۔ ہر روز۔ ہمیشہ کوڑ۔ جھوٹ ۔ ۔ بھؤکدے ۔ بھٹکتے ۔ وکھ کھادھے دوجے بھائے ۔ غرور سے محبت کی وجہ سے زہر کھاتے ہیں۔ بھر مدے ۔ بھتکتے یں۔ پت گوائے ۔ عزت گنواتے ہیں۔ جیسے پیشہ ور عورت۔ بیسو اکیرے ۔ پوت۔ بیٹا۔ پتا ناام۔ باپ کا نام۔ تس۔ اسکا ۔جائے ۔ نہیں ہوتا۔ ہر ہر نام نہ چیتنی ۔ دل مین۔ الہٰی نام نہیں بسائیا۔ کرتے آپ کھوائیا ۔ خدا نے خود گمراہ کیا۔ کرپا دھارئن۔ مرہبانی فرمائی۔ وچھڑے ۔ جدا ہوئے ہوئے ۔
ترجمہ:
سچے مرشد کی کسی سے دشمنی نہیں ہوتی ہر روز خدا سے (خدا) سے پیار کرتا ہے ۔ جو ایسے بلا دشمنی سے دشمنی کرتا ہے وہ اپنے گھر کو آگ لگاتا ہے ۔ اسکے دل میں غصہ غرور تکبر ہے ۔ ہر روز غسے کی آگ میں جلتا ہے اور ہمیشہ دکھ پاتاہے ۔ جھوٹ بولتا ہے ۔ بکواس رکتا ہے یہ روز بھٹکتا ہے اور دنیاوی دؤلت کی محبت کی زہر کھاتا ہے ۔ زہریلی دولت کے لئے بھٹکتے پھرتے ہیں اور عزت گنواتے ہیں۔ پیشہ ور عورت کا بیٹا ہے جیسے جس کے باپ کا نام نادارد ہوتا ہے ۔جو الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت ذہن نشین نہیں کرتے خداکے خود گمراہ کئے ہوتے ہیں جن پر مرشد کے ذریعے الہٰی کرم و عنایت ہوتی ہے ۔ ان جدا ہوئے ہوئے کو خود ملاتا ہے ۔ خادم نانک قربان ہے ان پر جو سچے مرشد کی قدمبوسی کرتے ہیں۔
نامِ لگے سے اوُبرے بِنُ ناۄےَ جم پُرِ جاںہِ ॥
نانک بِنُ ناۄےَ سُکھُ نہیِ آءِ گۓ پچھُتاہِ ॥੨੪॥
لفظی معنی:
اُبھرے ۔ بچے ۔ جسم پر جا ہے ۔ ان کو دوزخ نصیب ہوتا ہے ۔ بن ناوے ۔ نام یعن سچ حق وحقیقت اپنائے بغیر آرام و آسائش نصیب نہیں ہوتا تناسخ میںپڑتا ہے پچھتاتا ہے۔
چِنّتا دھاۄت رہِ گۓ تاں منِ بھئِیا اننّدُ ॥
گُر پ٘رسادیِ بُجھیِئےَ سا دھن سُتیِ نِچِنّد ॥
جِن کءُ پوُربِ لِکھِیا تِن٘ہ٘ہا بھیٹِیا گُر گوۄِنّدُ ॥
نانک سہجے مِلِ رہے ہرِ پائِیا پرماننّدُ ॥੨੫॥
لفظی معنی:
چنتا ۔ فکر۔ تشویش ۔ دھاوت۔ بھٹکن ۔ دوڑ دہوپ ۔ تاں۔ تب۔ من بھیئا۔ انند ۔ ذہنی سکون ۔ دل کی تسلی ۔ گرپرسادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ بھجیئے ۔ سمجھ آتی ہے ۔ سادھن ۔ وہ عورت۔ ستی پخند۔ بیفکر ۔ پر مانند بھاری سکون ۔
ترجمہ:
جن کی فکر تشویش مت جاتی ہے بھٹک اور دوڑ دہوپ مٹ جاتی ہے ان کو روحای وزہنی سکون نسیب ہوتا ہے ۔ گرو کی رحمت سے اسکی سمجھ آتی ہے وہ بے فیکر ہوکر سوتے ہیں۔ اے نانک۔ جن کی پیشانی و مقدر میں پہلے اعمالنامے میں تحریر ہوتا ہے ۔ انکا مرشد اور الہٰی ملاپ نصیب ہوجاتا ہے قدرتی ملاپ نصیب ہو جاتا وہ بلند روحانی وزہنی سکون پاتے ہیں۔
ستِگُرُ سیۄنِ آپنھا گُر سبدیِ ۄیِچارِ ॥
ستِگُر کا بھانھا منّنِ لیَنِ ہرِ نامُ رکھہِ اُر دھارِ ॥
ایَتھےَ اوتھےَ منّنیِئنِ ہرِ نامِ لگے ۄاپارِ ॥
گُرمُکھِ سبدِ سِجنْاپدے تِتُ ساچےَ دربارِ ॥
سچا سئُدا کھرچُ سچُ انّترِ پِرمُ پِیارُ ॥
جمکالُ نیڑِ ن آۄئیِ آپِ بکھسے کرتارِ ॥
نانک نام رتے سے دھنۄنّت ہیَنِ نِردھنُ ہورُ سنّسارُ ॥੨੬॥
لفظی معنی:
سیون ۔ خدمتار۔ گر سبدی وچار۔ کلام مرشد سوچتے اور سمجھتے ہیں۔ بھانا چاہت۔ رضا۔ ہر نام رکھیہہ اردھار۔ الہٰی نام ست ۔ سچ ۔ حق وحققیت دل میںبسا کر رکھے ۔ ایتھے اوتھے ۔ ہر دو عالموں میں ۔ مھئن۔ قدرومنزلت پاتے ہیں۔ ہر نالگے واپار۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کی خرید و فروخت ۔ مراد خود ذہن نشین کرتے ہیں دوسروں کو کراتے ہیں۔ گورمکھ ۔ مریدان مرشد۔ سبد سبھا پدے ۔ کلام کے ذریعے ۔ نام کی پہچان کرتے ہیں۔ تت سچے دربار۔ اس سچے الہٰی دربار یں۔ سچا سودا۔ الہٰی نام ۔ سچا پاک ۔ سوادا ہے ۔ خرچ سچ۔ اسکا برتاؤ پاک ہے ۔ انتر پرم ۔ پیار ۔ انکے دل مین خدا کا بھاری پیار ہے ۔ جمکال نیڑ نہ آوئ ۔ روھانی واخلاقی موت نزدیک نہیں پھتکتی ۔ دھنونت۔ دؤلتمند ۔ نردھن نادار ۔کنگال۔
ترجمہ:
جو شخص کلام مرشد کی سوچ و سمجھ سے سچے مرشد کی خدتم کرتے ہیں۔ سچے مرشد کی رضا و فرامن تسلیم کرتے ہں۔ اور الہٰی نام جو ست سچ حق وحقیقت ہے دل میں بساتے ہیں۔ ذہن نشین کرتے ہیں اور ہر دو عالموں الہٰی نام کی خریدوفروخت مراد و خود ذہن نشین کرکے عمل پیرا ہوتے ہیں اور دوسروں کو کراتے ہیں ۔ مریدان مرشد کلا سے پہچان پاتے ہیں۔ الہٰی سچے دربار میں یہ سودا نہایت پاک او ر اسکا تصرف بھی پاک ہے اور اس سے دل میں بھاری پیار پیدا ہوتا ہے ۔ روحانی واخلاقی موت نزدیک نہیں بھٹکتی ۔ خڈا خود کرم و عنایت فرماتا ہے ۔ اے نانک۔ جو الہٰی نام سچ حق وحقیقت اپناتے ہیں۔ وہ روحانی اخلاقی طور پر دؤلتمند ہین۔ جبکہ سارا عالم نادار و گنگال ہے ۔
جن کیِ ٹیک ہرِ نامُ ہرِ بِنُ ناۄےَ ٹھۄر ن ٹھاءُ ॥
گُرمتیِ ناءُ منِ ۄسےَ سہجے سہجِ سماءُ ॥
ۄڈبھاگیِ نامُ دھِیائِیا اہِنِسِ لاگا بھاءُ ॥
جن نانکُ منّگےَ دھوُڑِ تِن ہءُ سد کُربانھےَ جاءُ ॥੨੭॥
لفظی معنی:
ٹیک۔ آسرا۔ ٹھور ۔ ٹھکانہ ۔ ٹھاؤ۔ جگہ ۔ گرمتی ۔ سبق مرشد سے ۔ سہجے ۔ قدرتی طور پر۔ سہج سماؤ۔ روحانی وذہنی سکون پاؤ۔ وڈبھاگی ۔ نام دھیائیا۔ بلند قسمت توجہ ہوتی ہے نا م میں۔ اہنس۔ روز و شب۔ لاگا بھاؤ ۔ پیار ہوگیا۔ منگے دہوڑتن ۔ قدموںکی دہول مانگتا ہوں۔ سد فربانے جاؤ۔ سو بار قربان ہوں ۔
ترجمہ:
خادمان خدا کو الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت ہے سہارا خدا کے بگیر ہیں کوئی ان کا ٹھکانہ سبق مرشد سے یہ نام دل میں بستا ہے ۔ پر سکون ہونے سے سکون ملتا ہے ۔ بلند قسمت سے دی تو جو نام میں روز و شب اس سے پیار ہوگیا ۔ خدمتگار نانک انکے قدموں کی دہول مانگتا ہو ے ۔ میں قربان ہوں ان پر۔
لکھ چئُراسیِہ میدنیِ تِسنا جلتیِ کرے پُکار ॥
اِہُ موہُ مائِیا سبھُ پسرِیا نالِ چلےَ ن انّتیِ ۄار ॥
بِنُ ہرِ ساںتِ ن آۄئیِ کِسُ آگےَ کریِ پُکار ॥
ۄڈبھاگیِ ستِگُرُ پائِیا بوُجھِیا ب٘رہمُ بِچارُ ॥
تِسنا اگنِ سبھ بُجھِ گئیِ جن نانک ہرِ اُرِ دھارِ ॥੨੮॥
لفظی معنی:
میدنی ۔ زمین۔ ترسنا۔ خواہشات ۔ پکار ۔ آہ و زاری ۔ موہ مائیا۔ دنیاوی دولت کی محبت۔ پسر یا پھیلا ہوا ہے ۔ چلے نہ انتی وار۔ بوقت آخرت ساتھ نہیں جاتی ۔ سانت ۔ سکون ۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت سے ۔ ستگر پائیا ۔ سچا مرشد کا وصل نصیب ہوا۔ بوجھیا برہم وچار۔ سمجھ آئی خدا کے خیالات کی ۔ یسنا اگن سبھ بجھ گئی۔ خواہشات کی آگ بجھی ۔ ہر اردھار۔ خدا کو دل میں بسا کر۔
ترجمہ:
چوراسی لاکھ قسم کے جانداروں کی یہ سر زمین خواہشات میں جلتی ہوئی اہ وزاری ہے کر ہی ۔ یہ دنیاوی دؤلت کی محبت اپنا تاثرات سبھ پر ڈال رہی ہے جو بوقت اخرت ساتھ نہیں جاتی ۔ بغیر خدا کے سکون حاصل نہیں ہوتا کس سے شکایت یا آہ وزاری کیجائے ۔ بلند قسمت سے وصل مرشد نسبی ہوتا ہے اور الہیی خیالات سمجھ آتے ہیں۔ خواہشات کی جل رہی آگ بجھی اے نانک۔ خدا دل میں بسا کر ۔
اسیِ کھتے بہُتُ کماۄدے انّتُ ن پاراۄارُ ॥
ہرِ کِرپا کرِ کےَ بکھسِ لیَہُ ہءُ پاپیِ ۄڈ گُنہگارُ ॥
ہرِ جیِءُ لیکھےَ ۄار ن آۄئیِ توُنّ بکھسِ مِلاۄنھہار ॥
گُر تُٹھےَ ہرِ پ٘ربھُ میلِیا سبھ کِلۄِکھ کٹِ ۄِکار ॥
جِنا ہرِ ہرِ نامُ دھِیائِیا جن نانک تِن٘ہ٘ہ جیَکارُ ॥੨੯॥
لفظی معنی:
کھتے ۔ خطاوار۔ گمراہ۔ کماودے ۔ گمراہیاں کرتے ہیں۔ پاراوار۔ بے انتہا۔ بخش لیہو ۔ معاف کر دو۔ پاپی ۔ گناہ سگار۔ گناہ کر نے والے ۔ بخشش لہو۔ معاف کر دو ۔ لیکھے ۔ حساب کرنے سے ۔ وار نہ آوئی باری نہ آئییگی ۔ گر تٹھے ۔مرشد مرہبان ہوئے ۔ہر پربھ میلیا۔ الہٰیملاپ کرائیا۔ سبھ کل وکھ گٹ۔ وکار۔ ملاونہار۔ملانے کی توفیق تجھ میں ہے ۔ گناہ دوش اور بدیاں دور کرکے جناں ہر ہر نام دھیائیا ۔ جنہوں نے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت میں توجہ دی ۔ جیکار۔ فتح ۔ شہرت و عزت نصیب ہوئی ۔
ترجمہ:
اے خداوند کریم ہم بیشمار خطائیں کرتے ہیں جنکا شمار اور اندازہ ہو نہیں سکتا۔ اے خدا اپنی کرم وعنایت سے معاف کر دو ہم بھاری گناہگار ہیں۔ اے خدا اپنی کرم و عنایت سےمعاف کر دو ہم بھاری گناہگار ہیں۔ اے خدا وند کریم اعمالات کے حساب کرنے سے باری نصیب نہ ہوگی ۔ اے خدا تو معاف کرکے ملانے کی توفیق ہے تجھ کو۔ مرشد مہربان ہوا۔ اہیی ملاپ کرائیا ۔ سارے گناہ اور برائیاں دور کرکے ۔ جنہوں نے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کی طرف دھیان دیا توجہ کی اے نانک۔ ان کو فتح ونصحیت و عزت وحشمت نصیب ہوئی ۔
ۄِچھُڑِ ۄِچھُڑِ جو مِلے ستِگُر کے بھےَ بھاءِ ॥
جنم مرنھ نِہچلُ بھۓ گُرمُکھِ نامُ دھِیاءِ ॥
گُر سادھوُ سنّگتِ مِلےَ ہیِرے رتن لبھنّن٘ہ٘ہِ ॥
نانک لالُ امولکا گُرمُکھِ کھوجِ لہنّن٘ہ٘ہِ ॥੩੦॥
لفظی معنی:
وچھڑ و چھڑ۔ جدا ہو ہو جو ملے ۔ ستگر کے بھلے بھائے ۔ سچے مرشد کے خوش و پیار سے ۔ جنم مرن۔ موت و پیدائش ۔ نہچل۔ بلا لرزش ڈگمگانے ۔ مراد پر سکون ۔ گورمکھ نام دھیائے ۔ مرشد کے وسیلے سے نام میں توجہ دینے کی وجہ سے ۔ گر۔ سادہو سنگت۔ مرشد۔ خدا رسیدہ ۔ جنہوں نے روحانی زندگی گذارنے کا طریقہ سمجھ کر اختیار کر لیا۔ سنگت ساتھیوں، ہیرے رتبن لبھن۔ قیمتی اوصاف جو ہیرے جواہرات سے بھی قیمتی ہیں۔ ؤہنڈ یا تلاش کر لیتے ہیں۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ۔ کھوج۔ تلاش سے ۔ لہن ۔ پاتے ہیں۔
ترجمہ؛
جو شخس بار بار جدا ہوکر سچے مرشد کے خوفو ادب سے وصل حاصل کیا۔ ان کی زندگی کی موت و پیدائش مرشد کے وسیلے سے الہٰینام ست سچ و حقیقت میں دھیان دینے سے بلا لرزش و ڈگمگاہٹ ہوئی۔ مرشد اور خدارسیدہ سادہو ۔ والی اللہ ساتھی نصیب ہوئے وہ الہٰی بیشمار قیمتی ہیرے جواہرات جیسے اوصاف ڈہونڈ پاتے ہیں۔ اے نانک۔ مرشد کے وسیلے سے تلاش کر لیتے ہیں قیمتی اوصاف۔
منمُکھ نامُ ن چیتِئو دھِگُ جیِۄنھُ دھِگُ ۄاسُ ॥
جِس دا دِتا کھانھا پیَننھا سو منِ ن ۄسِئو گُنھتاسُ ॥
اِہُ منُ سبدِ ن بھیدِئو کِءُ ہوۄےَ گھر ۄاسُ ॥
منمُکھیِیا دوہاگنھیِ آۄنھ جانھِ مُئیِیاسُ ॥
گُرمُکھِ نامُ سُہاگُ ہےَ مستکِ منھیِ لِکھِیاسُ ॥
ہرِ ہرِ نامُ اُرِ دھارِیا ہرِ ہِردےَ کمل پ٘رگاسُ ॥
ستِگُرُ سیۄنِ آپنھا ہءُ سد بلِہاریِ تاسُ ॥
نانک تِن مُکھ اُجلے جِن انّترِ نامُ پ٘رگاسُ ॥੩੧॥
لفظی معنی:
چیتئو۔ دل میں بسائیا۔ دھگ۔ لعنت ۔ جیون ۔ نزدگی ۔ واس۔ بسنا۔ گنتاس ۔ اوصاف کا خزانہ ۔ سبد۔ کلام ۔ بھید یؤ۔ بسائیا۔ کیو ہو وے گھر داس۔ تب حقیقت کیسے دل میں بسے ۔ من مکھیا۔ مرید من۔ دوہاگنی ۔ دو خاوندؤں والی عورت۔ آون جان۔ تناسخ۔ موئیاس۔ روحانی واخلاقی مردہ ۔ سوہاگ ۔ خوش قسمت۔ مستک منی۔ روشن پیشانی۔ اردھاریا۔ دل میں بسائیا۔ ہر ہر وے کمل پرگاس۔ خدا جن کے دل و ذہن کو روحانیت سے روشن کرتا ہے ۔ جو اپنے سچے مرشد کی خدمت کرتے ہیں۔ ہو سدبلہاری تاس۔ میں ان پر سو بار قربان ہوں۔ اُجلے ۔ سرخرو۔ روشن ۔ جن انتر نام پرگاس ۔ جن کے دل میں الہٰی نام ست سچ حق کی روشنی ہے ۔
ترجمہ:
مریدان من الہٰی نام ست سچ و حقیقت دلمیں نہیں بساتے لعنت و پھٹکار ہے ان کی زندگی کو اور زندگی بسر کرنے کو جسکی بکشش و کرم و عنایت سے اسکا دبا ہوا کھاتےاور پہنچے ہیں اس اوصاف کے خزانے کو دل میں نہیں بسائیا اس دل کو کلام سے متاثر نہیں کیا۔ اس لئے دل میں کیسے بسے ۔ مرید من اس دو خاوندوں والی طلاقی بد نصیب عور ت کی مانند ہے جو تاناسخ میں روحانی واخلاقی طور پر مردہ ہوتی ہیں۔ مریدان مرشد کے لئے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت ہی شادی ہے شادمانی ہے اور پیشانی پر الہٰی مہر کند ہ ہے ۔ جنہوں نے الہٰی نام دل میں بسائیا ہے ۔ کدا انکے دل کو جو اپک ہے روشن کرتا ہے ۔ جو اپنے سچے مرشد کی خدمت کرتے ہیں۔ میں ان پر قربان ہوں ۔ اے نانک۔ انکے چہرے پاک اور سر خروہیں جن کے دل نام سے روشن ہیں۔
سبدِ مرےَ سوئیِ جنُ سِجھےَ بِنُ سبدےَ مُکتِ ن ہوئیِ ॥
بھیکھ کرہِ بہُ کرم ۄِگُتے بھاءِ دوُجےَ پرج ۄِگوئیِ ॥
نانک بِنُ ستِگُر ناءُ ن پائیِئےَ جے سءُ لوچےَ کوئیِ ॥੩੨॥
لفظی معنی:
سبد مرے ۔ کلام سے برائوں کو چھوڑ دیتا ہے ۔ سوئی ۔ وہی ۔ سبھے ۔ دنیاوی زندگی سے نجات پاتا ہے ۔ بن سبدے ۔ کلام کے بگیر ۔ مکت ۔ نجات۔ آزادی۔ بھیکھ کریہہ۔ وکھاوا کرتا ہے ۔ دگوے ۔ ذلیل وخوآر ہوتا ہے ۔ دوجے بھائے پرج وگوئی ۔ دنیاوی دؤلت کے محبت کی وجہ سے خلقت ذلیل و خوار ہوتی ہے ۔ لوچے جاہے ۔ خواہش کرے ۔
ترجمہ:
جو شخس کلام و سبق سے بدیاں اور برائیاں چھوڑ دیتا ہے وہ نجات پاتا ہے مگر کلما و واعظ کے بغیر نجات حاصل نہیں ہوتی ۔ انسان دکھاوا گراتا ہے اور بہت سے اعمالوں میں ذلیل وخوآر تا ہے ۔ اور دوئی دویش خلقت ذلیل و خوار ہوتی ہے ۔ اے نانک۔ سچے مرشد کے بغیر خواہ کتنا چاہے خوآہش کیوں نہ کرے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت حاصل نہیں ہو سکتی ۔
ہرِ کا ناءُ اتِ ۄڈ اوُچا اوُچیِ ہوُ اوُچا ہوئیِ ॥
اپڑِ کوءِ ن سکئیِ جے سءُ لوچےَ کوئیِ ॥
مُکھِ سنّجمُ ہچھا ن ہوۄئیِ کرِ بھیکھ بھۄےَ سبھ کوئیِ ॥
گُر کیِ پئُڑیِ جاءِ چڑےَ کرمِ پراپتِ ہوئیِ ॥
انّترِ آءِ ۄسےَ گُر سبدُ ۄیِچارےَ کوءِ ॥
نانک سبدِ مرےَ منُ مانیِئےَ ساچے ساچیِ سوءِ ॥੩੩॥
لفظی معنی:
اوچا اوچی ہو اوچا۔ بلند ترین ۔ ۔ اپڑ ۔ پہنچ۔ رسائی ۔۔ سکئی ۔ طاقت نہیں۔ لوچے ۔ خوآہش کرے ۔ مکھ سنّجمُ ۔ زبانی ضبط سے ۔ ہچھا۔ پاک۔ نیک۔ بھیکھ ۔ دکھاوا۔ بھولے ۔ بھٹکتا ہے ۔ گرکی پوڑی ۔ سبق پندو نصائح و اعظ پر عمل ۔ کرم بخشش و عنایت ۔ انتر آئے ۔ بسے ۔ آکر دل میں بستا ہے ۔ گر سبد ویچارے ۔ کلام کو جو سوچتا سمجھتا ہے ۔ سبد مرے ۔ کلام کے ذریعے برائیوں سے نجات ملتی ہے ۔ من مانیئے ۔ ساچے ساچی سوئے ۔ سچے خدا میں ایمان و یقین لانیسے سچی شہرت نصیب ہوتی ہے ۔
ترجمہ:
خدا کا نام بلند ترین اونچوں سے اوچنا ہے جو بلند عطمت اور ناموری والا ہے خوآہ کوئی کتنی خواہش کرے اس تک رسائی حاصل نہیں ہو سکتی ۔ اگر کوئی مذہبی پہراوا بنا کر پھرتا رہے اور زبان کہے اور سمجھے کہ اس طرح سے پاک طرز زندگی اپنا کر خدا تک رسائی حاصل ہوگئی ہے جوسبق مرشد پر عمل کرتا ے اور ذہن نشین کرتا ہے اسکے دل میں خدا بستا ہے ۔مرش دکے بتائے ہوئے راہ پر گامزن ہونے سے بخشش ہوتی ہے ۔ کلما مرشد کو سمجھنے سوچنے اور عمل کرنے سے دل میں بستا ہے ۔ اے نانک۔ سبد یا کلام کے ذریعے برائیاں ختم کرکے دل سے ایمان و یقین لاکر سے پاک خدا پر حقیقی عطمت و حشمت حاصل ہوتی ہے ۔
مائِیا موہُ دُکھُ ساگرُ ہےَ بِکھُ دُترُ ترِیا ن جاءِ ॥
میرا میرا کردے پچِ مُۓ ہئُمےَ کرت ۄِہاءِ ॥
منمُکھا اُرۄارُ ن پارُ ہےَ ادھ ۄِچِ رہے لپٹاءِ ॥
جو دھُرِ لِکھِیا سُ کماۄنھا کرنھا کچھوُ ن جاءِ ॥
گُرمتیِ گِیانُ رتنُ منِ ۄسےَ سبھُ دیکھِیا ب٘رہمُ سُبھاءِ ॥
نانک ستِگُرِ بوہِتھےَ ۄڈبھاگیِ چڑےَ تے بھئُجلِ پارِ لنّگھاءِ ॥੩੪॥
لفظی معنی:
مائیا موہ ۔ دنیاوی دؤلت کی محبت ۔ دکھ ساگر۔ عذآب کا سمندر۔ دتر۔ ناقابل عبور۔ پچ موئے ۔ذلیل وخوآر ۔ ہونمے کرت وہائے ۔ عمر خودی میں گذر گئی ۔ اردانہ پار۔ نہ اس کنارے نہ اس کنارے ۔ ادھ ۔ وچ۔ درمیان ۔ پسٹائے ۔ ملوث۔ دھر۔ بارگاہ خدا سے اعمالنامے میں۔ گیان ۔ روحانی علم و دانش۔ سبھ ویکھیا۔ برہم سبھائے ۔ سب میں بستے خدا کا دیدار کیا۔ بوہتھے ۔ جہاز۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت سے ۔ بھؤجل۔ خوفنکا۔ زندگی کا سمندر ۔
ترجمہ:
دنیاوی دؤلت کی محبت عذآب کا زہر یلا سمندر ہے جو عبور نہیں کیا جا سکتا ۔ ساری خلقت ۔ میرا گھر میری زمین مریی سلطت حکمرانی کرتے کرتے عمر ختم ہو جاتی ہے اور خؤدی اور تکبر میں گذرتی ہے ۔ مرید من کو اس دنیاوی زندگی کی محبت کا نہ اس طرف کا نہ اس طرف کا کنارہ حاصل ہوتا ہے بھنور میں پھنسے رہتے ہیں۔ مگر اس میں کسی کا کچھ چارہ نہیں چلتا خدا کی طرف سے اسکے اعمالنامے تحریر اعمالات کے حساب کے مطابق جز اور سزا بارگاہ خدا سے تحریر ہوتا ہے وہ ہوتا ہے انسان کا اسمیں کچھ دس کی بات نہیں سبق مرشد سے روحانی علم ودانش کا ہیرا دلمیں بستا ہے اور تمام مخلوقات میں دیدار خدا کرتا ہے ۔ اے نانک۔ سچا مرشد مانند ایک جہاز ہے بلند قسمت جو اسمیں سوار ہوتا ہے اس زندگی کے خوفناک سمندر کو جس میں بیشمار لہریں اُٹھتی ہیں مدوج ز جوار بھاٹا طوفان اور بھنور ہیں عبور کراتا ہے ۔
بِنُ ستِگُر داتا کو نہیِ جو ہرِ نامُ دےءِ آدھارُ ॥
گُر کِرپا تے ناءُ منِ ۄسےَ سدا رہےَ اُرِ دھارِ ॥
تِسنا بُجھےَ تِپتِ ہوءِ ہرِ کےَ ناءِ پِیارِ ॥
نانک گُرمُکھِ پائیِئےَ ہرِ اپنیِ کِرپا دھارِ ॥੩੫॥
لفظی معنی:
داتا۔ سخی ۔ آدھار ۔ آسرا۔ گر کر پاتے ۔ مرشد کی مہربانی سے ۔ ناوں۔ الہیی نام ست سچ حق و حقیقت ۔ اردھار۔ دل میں بسا کر ۔ ترسنا ۔ بجھے ۔ خواہشات مٹتے ۔ تپت ۔ تسلی ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔
ترجمہ:
مرشد کے بغیر الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کی نعمت بخشنے والا کوئی سخی نہیں جو آسر دے ۔ رحمت مرشد سے الہٰی نام دل میں بستا ہے اسمں ایمان لانے سے اسے ہمیشہ دل میں بسائے ۔ اس کی برکت سے خواہشات مٹتی ہیں۔ اور الہٰی نام سے پیار بنتا ہے ۔ جب خدا کی کرم و عنایت و شفقت ہوتی ہے تب حاصل ہوتا ہے اے نانک۔
بِنُ سبدےَ جگتُ برلِیا کہنھا کچھوُ ن جاءِ ॥
ہرِ رکھے سے اُبرے سبدِ رہے لِۄ لاءِ ॥
نانک کرتا سبھ کِچھُ جانھدا جِنِ رکھیِ بنھت بنھاءِ ॥੩੬॥
لفظی معنی:
برلیا۔ دیوانہ ۔ ہر رکھے ۔ جنکا محافظ خدا ۔ سے اُبھرے ۔ بچے ۔ جاندار ۔ واقف۔ رکھی بنت ۔ بنائے ۔جس نے منصوبہ تیار کیا۔
ترجمہ:
اے لوگوں سبق و واعظ مرشد کے بغیر تمام عالم دیوانہ ہے اس کے بارے کوئی کچھ کہہ نہیں سکتا۔ جنکا محافظ ہے خود خدا وہ دنیاوی دؤلت کی محبت کی تاثرات سے بچتے ہیں۔ کلام سے انکی محبت ہوگئی ۔ اے نانک۔ جس نے یہ دنیاوی منصوبہ تیار کیا ہے راز بھی وہی اسکا ہے جانتا۔
ہوم جگ سبھِ تیِرتھا پڑ٘ہ٘ہِ پنّڈِت تھکے پُرانھ ॥
بِکھُ مائِیا موہُ ن مِٹئیِ ۄِچِ ہئُمےَ آۄنھُ جانھُ ॥
ستِگُر مِلِئےَ ملُ اُتریِ ہرِ جپِیا پُرکھُ سُجانھُ ॥
جِنا ہرِ ہرِ پ٘ربھُ سیۄِیا جن نانکُ سد کُربانھُ ॥੩੭॥
لفظی معنی:
ہوم۔ ہون ۔ جگ ۔ نگد ۔ لشگر۔ مفت کھانے ۔ تیرتھا ۔ زیارت گاہیں۔ پران ۔ ہندوں کی مذہبی کتاب ۔ وکھ مائیا موہ نہ مٹی ۔ زہریلی دنیاوی دؤلت کی محبت۔ ہونمے ۔ خودی۔ آون جان ۔ تناسخ۔ مل اتری ۔ ناپاکیزگی دور ہوئی ۔ پرکھ سبحان۔ دانشمند ہستی ۔ سیوی ا۔ خدمت کی ۔
ترجمہ:
پندٹ مذہبی کتابیں پڑھ کر ہوون کرکے لوگوں کو مفت کھانے کھلا کے زیارت گاہون کی زیارت کرکے ماند پڑجاتے ہیں۔ مگر اس زہریلی دنیاوی دؤلت کی محبت ختم نہیں ہوتی خودی اور خود پسندی کی وجہ سے اس لئے تناسخ نہیں مٹتا ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے ناپاکیزگی دور ہوتی ہے ریاض و یاد خدا سے خادم نانک قربان ہے ان پر جو خدمت خڈا کرتے ہیں۔
مائِیا موہُ بہُ چِتۄدے بہُ آسا لوبھُ ۄِکار ॥
منمُکھِ استھِرُ نا تھیِئےَ مرِ بِنسِ جاءِ کھِن ۄار ॥
ۄڈ بھاگُ ہوۄےَ ستِگُرُ مِلےَ ہئُمےَ تجےَ ۄِکار ॥
ہرِ ناما جپِ سُکھُ پائِیا جن نانک سبدُ ۄیِچار ॥੩੮॥
لفظی معنی:
چتودے ۔ دلمیں بساتے ہیں۔ آسا۔ اُمید۔ وکار۔ بدیان۔ برائیاں۔ لوبھ ۔ لالچ۔ استھر۔ بلا لرزش۔ پر سکون ۔ نہ تھیئے ۔ ہوتے ۔ ونس ۔ جائے ۔ مٹ جاتے ہیں۔ کھن دار۔ تھوڑے سے عرصے میں۔ وڈبھاگ ۔ بلند قسمت۔ ستگر ملے ۔ سچے مرشد سے ملاپ ہو۔ ہونمے ۔خودی ۔ تجے وکار۔ برائیاں چھوڑے ۔ ہر ناما جپ ۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کی یاد و ریاج سے ۔ سبد وچار ۔ سبق کلام کو سوچ سمجھ کر۔
ترجمہ:
سارے دل میں دنیاوی دؤلت کی محبت کا دل می خیال کرتے ہیں۔ اُمید باندھتے ہیں۔ لالچ اور برائیاں دل میں بساتے ہیں۔ مرید من مستقل مزاج نہیں ہوتا بہت جدل روحانی موت مرتا ہے ۔ بلند قسمت ہو جاتا ہے ۔ سچے مرشد کے ملا پ سے خودی اور بدیاں چھوڑدیتا ہے ۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کی یادوریاض سے اے نانک۔ آرام و آسائش ملتا ہے خادم سبق وکلام کو سوچنے سمجھنے سے ۔
بِنُ ستِگُر بھگتِ ن ہوۄئیِ نامِ ن لگےَ پِیارُ ॥
جن نانک نامُ ارادھِیا گُر کےَ ہیتِ پِیارِ ॥੩੯॥
لفظی معنی:
بھگت۔ عشق الہٰی۔ عبادت وریاضت ۔ ارادھیا۔ یادوریاض کی ۔ گر کے ہیت پیار۔ مرشد کے پیار کے لئے پیار کیا۔
ترجمہ:
بغیر سچے مرشد کے خدا سے پیا رنہیں ہو سکتا نہ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت سے محبت ۔ خادم نانک۔ نے الہٰینام کی یادوریاض کی مرشد کے پیار کے لئے پیار۔
لوبھیِ کا ۄیساہُ ن کیِجےَ جے کا پارِ ۄساءِ ॥
انّتِ کالِ تِتھےَ دھُہےَ جِتھےَ ہتھُ ن پاءِ ॥
منمُکھ سیتیِ سنّگُ کرے مُہِ کالگ داگُ لگاءِ ॥
مُہ کالے تِن٘ہ٘ہ لوبھیِیا جاسنِ جنمُ گۄاءِ ॥
ستسنّگتِ ہرِ میلِ پ٘ربھ ہرِ نامُ ۄسےَ منِ آءِ ॥
جنم مرن کیِ ملُ اُترےَ جن نانک ہرِ گُن گاءِ ॥੪੦॥
لفظی معنی:
لوبھی ۔ لالچ۔ و بساہ اعتبار یقین ۔ کیجے ۔ گرؤ۔ جیکا اگر کوئی۔ پار دساے ۔ جہان تک طاقت ہو۔ اشکال ۔ بوقت آخرت۔ بوقت موت۔ دھہے ۔ وہکا دیتا ہے ۔ ہتھ نہ پائے ۔ جہاں کوئی مدد نہ کر سکے ۔ منمکھ سیتی ۔ مرید من سے ۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ داغ نگائے ۔ داغدار بناتا ہے ۔ جاسن جنم گوائے ۔ زندگی بیکار ضائع کرکے اس دنیا سے جاتے ہیں۔ ست سنگت ۔ پاک سچے ۔ ساتھیوں کا ساتھ ۔ ہرمیل پربھ۔ اے خڈا ملا۔ ہر نام و سے ۔من آئے ۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت دل میں بس ۔ جنم مرن کی مل۔ پیدائش سے لیکر موت تک کی ناپاکیزگی دور ہوتی ہے ۔ ہرگن گائے ۔ الہٰی حمدوثناہ سے ۔
دھُرِ ہرِ پ٘ربھِ کرتےَ لِکھِیا سُ میٹنھا ن جاءِ ॥
جیِءُ پِنّڈُ سبھُ تِس دا پ٘رتِپالِ کرے ہرِ راءِ ॥
چُگل نِنّدک بھُکھے رُلِ مُۓ اینا ہتھُ ن کِتھائوُ پاءِ ॥
باہرِ پاکھنّڈ سبھ کرم کرہِ منِ ہِردےَ کپٹُ کماءِ ॥
کھیتِ سریِرِ جو بیِجیِئےَ سو انّتِ کھلویا آءِ ॥
نانک کیِ پ٘ربھ بینتیِ ہرِ بھاۄےَ بکھسِ مِلاءِ ॥੪੧॥
لفظی معنی:
جیؤ ۔ دوح۔ پنڈ۔ جسم۔ پرتپال۔ پرورش ۔ ہررائے ۔ خداوند کریم ۔ پاکھنڈ دکھاوا۔ ہر وے کپٹ۔ فریب ۔ دہوکا ۔۔ انت ۔ بوقت آخرت ۔ کھلو آ آئے ۔ روشن ہو جاتا ہے ۔ ہر بھاوے ۔ رضائے الہٰی ۔ بخش عنایت و شفقت
ترجمہ:جو خدا نے انسان کے اعمالنامے میں کار ساز کرتا ر نے تحریر کر دیا مٹائیا نہیں جا سکتا ہر روح اورجسم خدا کی بخشش و عنایت ہے اور پرروش کرتا ہے ۔ بغض کینہ و بدگوئی کرنے والے انسان دنیاوی دولت کی خواہشات میں ذلیل وخوآر ہوکر روحانی موت مرتے ہیں۔ تب ان کا کوئی چارہ نہیں چلتا ۔ انکے دل میں فریب ہوتا ہے بیرونی ظاہر مذہبی فرائض و اعمال سر انجام دیتے ہیں۔ انسانی جسم ایک کھیت کی مانند ہے ۔ جس میں جو اعامل یک و بد بوئے جاتے ہیں وہ بوقت اخرت ان کا انجام روشن ہو جاتا ہے ۔ نانک عرض گذارتا ہے ۔ کہ اے خدا پانی بکشش اور کرم وعنایت سے ملاپ عنایت فرما۔
من آۄنھ جانھُ ن سُجھئیِ نا سُجھےَ دربارُ ॥
مائِیا موہِ پلیٹِیا انّترِ اگِیانُ گُبارُ ॥
تب نرُ سُتا جاگِیا سِرِ ڈنّڈُ لگا بہُ بھارُ ॥
گُرمُکھاں کراں اُپرِ ہرِ چیتِیا سے پائِنِ موکھ دُیارُ ॥
نانک آپِ اوہِ اُدھرے سبھ کُٹنّب ترے پرۄار ॥੪੨॥
لفظی معنی:
آون جان ۔ تناسخ۔ نہ سجھئی ۔ سمجھ نہیں آتی۔ دربار ۔ عدالت الہٰی۔ پلیتیا۔ لپٹا ہوا۔ گرفت میں۔ انتر اگیان غبار۔ دل اندھیری رات ۔ علمی کی ۔ تب اسوقت۔ سناجاگیا۔۔ غفلت سے بیدار ہوا۔ ڈنڈ لگا بہو بھار ۔ جب بھاری سزا ملی ۔ گورمکھاں۔ مرید ان مرشد ۔ گراں ۔ ہاتھوں۔ چیتیا۔ یاد کیا۔ موکھ دوآر۔ درنجات ۔ ادھرے ۔ بچے ۔ کٹنب۔ قبیلہ ۔ خاندان۔
ترجمہ:
اس دل کو تناسخ کی خبر نہیں نہ عدالت الہٰی کی سمجھ دنیاوی دؤلت کی محبت میں گرفتار ہے دل میں لا علمی اور جہات کا زور ہے انسان غفلت سے تب بیدار ہوتا ہے جب سزا پاتا ہے ۔ تبھی ہوش آتی ہے ۔ مرید ان مرشد ودوں کے مطابق یاد خدا کو کرت ہیں وہ راہ نجات پاتے ہیں۔ اے نانک وہ خود بچتے ہیں برائیوں سے خاندان قبیلے کو بھی کامیاب بناتے ہیں۔
سبدِ مرےَ سو مُیا جاپےَ ॥
گُر پرسادیِ ہرِ رسِ دھ٘راپےَ ॥
ہرِ درگہِ گُر سبدِ سِجنْاپےَ ॥
بِنُ سبدےَ مُیا ہےَ سبھُ کوءِ ॥
منمُکھُ مُیا اپُنا جنمُ کھوءِ ॥
ہرِ نامُ ن چیتہِ انّتِ دُکھُ روءِ ॥
نانک کرتا کرے سُ ہوءِ ॥੪੩॥
لفظی معنی:
سبد مرے ۔ جس کی رجوع یا توجہ ختم ہوتی ہے کلام سے ۔ سو ۔ اسے۔ موآ ۔ جاپے ۔ اس کی توجہ یا رجوع دنیاوی دؤلت کی طرف ختم سمجھو ۔ رحمت مرشد سے الہٰی لطف سے تسکین پات اہے ۔ کلام مرشد سے بارگاہ خدامیں اپنی پہچان بنات اہے ۔ قدرو منزلت پاتا ہے ۔ بغیر کلام ہر شخص روحانی و انسانیت کے لحاظ سے مردہ ہوتا ہے ۔ اور خؤد پسند اپنی زندگی برباد کرتا ہے ۔ الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت دل میں بستا نہیں آخر عذآب پاتا ہے او ر روتا ہے ۔ اے نانک جو کارساز کرتا ہے وہی ہوتا ہے ۔
گُرمُکھِ بُڈھے کدے ناہیِ جِن٘ہ٘ہا انّترِ سُرتِ گِیانُ ॥
سدا سدا ہرِ گُنھ رۄہِ انّترِ سہج دھِیانُ ॥
اوءِ سدا اننّدِ بِبیک رہہِ دُکھِ سُکھِ ایک سمانِ ॥
تِنا ندریِ اِکو آئِیا سبھُ آتم رامُ پچھانُ ॥੪੪॥
لفظی معنی:
گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ جنا انتر سمرت گیان ۔جن کے ذہن یا دماغ میں ہوش و علم یا دانش ہے ۔ ہرگن رویہہ ۔ لاہیی اوساف یاد کرھتے ہیں۔ انتر سہج دھیان۔ ذہن میں سکون اور خدا میں دھیان ہے ۔ آنند خوشیوں بھرا سکون ۔ پیک رہے ۔ با تمیز ۔ نیک و بد کی پہچان کی سمجھ ۔ دکھ سکھ ایک سمان۔ عذآب و آسائش کی سمجھ برابر۔ ایک جیسا سمجھنا ۔ تنا ۔ انہیں۔ ندری اکو آئیا ۔ انکے نظریے میں ہے واحد خدا ۔ سبھ آتم رام پہچان ۔ تمام روحوں میں خدا کی پہچان کرؤ۔
ترجمہ:
مریدان مرشد جن کے ذہن میں روحانی واخلاقی علم و دانش اور ہوش و ہواس قائم ہیں انہیں بڑھا پا ستاتا نہیں وہ ہمیشہ الہٰی حمدوثناہ میں مشغول رہتے ہیں ان کے ذہن میں روحانی سکون خدا کی طرف توجو اور دھیان رہتا ہے وہ ہمیشہ نیک و بد کی تمیز کرنے کا لطف لیتے ہیں اور انکے لئے عذآب و آسائش برابر ہے اور پر سکون رہتے ہیں۔ انکے نظریے میں واحد خدا خدا سب کے دل میں اسے پہچانتے ہیں۔
منمُکھُ بالکُ بِردھِ سمانِ ہےَ جِن٘ہ٘ہا انّترِ ہرِ سُرتِ ناہیِ ॥
ۄِچِ ہئُمےَ کرم کماۄدے سبھ دھرم راءِ کےَ جاںہیِ ॥
گُرمُکھِ ہچھے نِرملے گُر کےَ سبدِ سُبھاءِ ॥
اونا میَلُ پتنّگُ ن لگئیِ جِ چلنِ ستِگُر بھاءِ ॥
منمُکھ جوُٹھِ ن اُترےَ جے سءُ دھوۄنھ پاءِ ॥
نانک گُرمُکھِ میلِئنُ گُر کےَ انّکِ سماءِ ॥੪੫॥
لفظی معنی:
منمکھ ۔ مرید من ۔ بالک ۔ بچہ ۔ نوجان۔ پردھ ۔ بوڑھا۔ سمان برابر ۔ ہر سمرت ۔ الہٰی سمجھو نہیں۔ ہونمے ۔ خؤدی۔کرم کماوے ۔ اعمال کرتے ہیں۔ دھرم رائے ۔ الہٰی منصف۔ سپھے ۔ نیک ۔ نرملے ۔ پاک۔ سبد سبھائے ۔ کلام سے محبت۔ میل پتنگ۔ ذرہ بھرنا پاکیزگی بے چلن ستگر بھائے ۔ اگر سچے مرشد کی رضا میں رہیں۔ جوٹھ نہ اترے ۔ ناپاکیزگی دور نہیں ہوتی ۔ انک ۔ انگ۔ گود۔
ترجمہ:
مرید من کا انسان نوجوان با قوت ۔ طاقتور ہونے کے باوجود ناتواں اور روحانی واخلاقی طور پر کمزور رہتا ہے جن کے دل و دماغ میں الہٰی عقل و ہوشنہیں جو خودی اور تکبر میں اعمال کرتے ہیں۔ انکو الہٰی منصف کے پیش ہونا پڑیگا ۔ مرید مرشد سبق وکلام مرشد کے ذریعے پاکیزہ زندگی بسر کرنے والے ہو جاتے ہیں۔ جو مرید مرشد ہوکر مرشد کی رضا میں زندگی گذارتے ہیں۔ ان پر برئیا ں اثر انداز نہیں ہوتیں۔ جبکہ مرید من کی کبھی پاک نہیں ہوتی خوآہ پاک بنانے کے لئے کتنی ہی کوشش کیوں نہ کرے ۔ اے نانک۔ مریدان مرشد ملائے جاتے ہیں۔ جو مرشد کی گود کا لطف اُٹھاتے ہیں۔
بُرا کرے سُ کیہا سِجھےَ ॥
آپنھےَ روہِ آپے ہیِ دجھےَ ॥
منمُکھِ کملا رگڑےَ لُجھےَ ॥
گُرمُکھِ ہوءِ تِسُ سبھ کِچھُ سُجھےَ ॥
نانک گُرمُکھِ من سِءُ لُجھےَ ॥੪੬॥
لفظی معنی:
جوکیاہ سبھے ۔ کیس احال ہوتا ہے ۔ روہ ۔ غصے ۔ وجھے ۔ جلتا ہے ۔ کملا۔ دیوناہ ۔ پاگل۔ رگڑے ۔ دنیاوی جھگڑے ۔ لبھے ۔ مشغول رہتا ہے ۔ سبھے ۔ سمجھ اتا ہے ۔ لبھے ۔ لڑتا جھگڑتا ہے ۔
ترجمہ:
جو کسی کے ساتھ برائی کرتا ہے اسے کامیابی کیسی؟ وہ اپنے غصے میں خود ہی جلتا ہے ۔ مرید من دیوناہ ہوکر جھگڑوں میں مشغول رہتا ہے ۔ اگر مرید مرشد ہوجائے تو ساری روحانی واخلاقی زندگی گذارنے کی سمجھ آجاتی ہے ۔ اے نانک مرید مرشد اپنے دل کو سمجھاتا اور اس سے لڑائی جھگڑا کرتا ہے ۔
جِنا ستِگُرُ پُرکھُ ن سیۄِئو سبدِ ن کیِتو ۄیِچارُ ॥
اوءِ مانھس جوُنِ ن آکھیِئنِ پسوُ ڈھور گاۄار ॥
اونا انّترِ گِیانُ ن دھِیانُ ہےَ ہرِ سءُ پ٘ریِتِ ن پِیارُ ॥
منمُکھ مُۓ ۄِکار مہِ مرِ جمہِ ۄارو ۄار ॥
جیِۄدِیا نو مِلےَ سُ جیِۄدے ہرِ جگجیِۄن اُر دھارِ ॥
نانک گُرمُکھِ سوہنھے تِتُ سچےَ دربارِ ॥੪੭॥
لفظی معنی:
ستگر پرکھ ۔ سچے مرشد انسنا۔ اتالیق ۔ استاد۔ سیؤ۔ خدمت کی سبد نہ کیتو ویچار۔ نہ سبق مرشد کلام مرشد کو سوچا اور سمجھا ۔ اونے انس۔ اس انسان کو ۔ جون۔ زندگی۔ آکھین ۔ کیو ۔ پسو۔ مویشی ۔ حیونا ۔ ڈہر۔ بیل ۔ گاوار۔ جاہل۔ گیان نہ دھیان۔ نہ سمجھ ہے نہ نوجو۔ ہر سیو پریت نہ پیار۔ نہ الہٰی محبت نہ پیار۔ موئے وکار میہہ۔ بدیوں اور برائیوں میں روحانی موت مرتے ہیں۔ مرجیہہ وارو وار۔ تناسخ میں پڑے رہتے ہیں۔ جیو دیا نو ملے سوجیورے ۔ جو روحانی واخلاقی زندگی بسر کرتے ہیں جنکا ملاپ ان سے ہو جاتا ہے ۔ سوجیودے ہر جگجیون اردھار۔ وہ زندگئے عالم کو دل میں بسا کر صدیوی زندگی بسر کرتے ہیں۔
ترجمہ:
جنہوں نے سچے مرشد کی خدمت نہیں کی نہ سبق کلام کو سوچا سمجھا خیال آرائی کی انکی زندگی انسانی نہیں وہ مانند مویشی ۔ حیوان ۔ بیل اور جاہل ہیں۔ انکے دل میں نہ علم و دانش نہ دھیان و توجہات نہ خدا سے عشق و محبت ۔ مرید من بدیوں اور برائیوں میں روحانی واخلاقی موت مرتا ہے تناسخ میں پڑرہتا ہے جو انسان حقیقت پرست روحانی زندگی بسر کرنے والے سے ملتا ہے وہ زندگی عالم کو دل میں بسا کر روحانی و اخلاقی زندگی اختیار کر لیتا ہے اے نانک مریدان مرشد اس پاک سچے دربارالہٰی میں عظمت و حشمت عزت قدر وقار پاتے ہیں۔
ہرِ منّدرُ ہرِ ساجِیا ہرِ ۄسےَ جِسُ نالِ ॥
گُرمتیِ ہرِ پائِیا مائِیا موہ پرجالِ ॥
ہرِ منّدرِ ۄستُ انیک ہےَ نۄ نِدھِ نامُ سمالِ ॥
دھنُ بھگۄنّتیِ نانکا جِنا گُرمُکھِ لدھا ہرِ بھالِ ॥
ۄڈبھاگیِ گڑ منّدرُ کھوجِیا ہرِ ہِردےَ پائِیا نالِ ॥੪੮॥
لفظی معنی:
ہر مندر ہر ساجیا۔ خانہ خدا خدا نے بنائیا۔ مراد یہ انسانی جسم اپنی رہائش کے لئے تعمیر کیا ہے ۔ ہر وسے جس نال۔ جس کے اندرخدا بساتا ہے ۔ گرمتی ہر پائیا۔ سبق مرشد سے الہٰی ملاپ نصیب ہوا۔ مائیا موہ ۔ پرجال۔ مگر دنیاوی ڈولت کی محبت جلانے پر ۔ ہر مندر دست انیک ہے ۔ اس خانہ خدا میں بیشمار قیمتی اشیاد اوصاف ہیں۔ خڈا نے دنیاوی نو خزانے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت اس میں سبناے ہوئے ہیں۔ دھن بھگونتی ۔ آفرین ان خوش قسموں کو۔ گورمکھ لدھا ہر بھال۔ مرشد کے وسیلے سے خڈا پا لیا ۔ وڈبھاگی گڑ مند رکھوجیا۔ بلند قسمت سے اس خانہ خدا کی تلاش و جستجو کی ۔ ہر پردے پائیا نال۔ تو ساتھ ہی دل کے کونے سے پالیا۔
ترجمہ:
یہ انسانی جسم خدا نے خانہ خدا تعمیر کیا ہے جس میں خدا خؤد بستا ہے ۔ اس میں مرشد وصل الہٰی نصیب ہوا دنیاوی دؤلت کی محبت جلانے پر اس خانہ خدا میں بیشمار اشیا موجو دہیں اور الہٰی نام دنیاوی نو خزانوں سے بھی بیش قیمت ہے ۔ آفریں و شاباش ہے اس خوش قسمت انسان کو اے نانک۔ جنہوں نے مرید مرشد ہو کر اسکی جستجو اور تلاش سے پالیا ۔ بلند قسمت سے اس قلعے نما مکان انسانی جسم کی تلاش کی تو دل میں ساتھ ہی وصل نصیب ہوا۔
منمُکھ دہ دِسِ پھِرِ رہے اتِ تِسنا لوبھ ۄِکار ॥
مائِیا موہُ ن چُکئیِ مرِ جنّمہِ ۄارو ۄار ॥
ستِگُرُ سیۄِ سُکھُ پائِیا اتِ تِسنا تجِ ۄِکار ॥
جنم مرن کا دُکھُ گئِیا جن نانک سبدُ بیِچارِ ॥੪੯॥
لفظی معنی:
وہ دس۔ ہر طرف۔ ات تسنا۔ بھاری خوآہشات ۔ لوبھ ۔ لالچ۔ وکار۔ بدیاں۔ برائیاں۔ چکی ۔ ختم نہیں ہوتی ۔ مرجیہہ ۔ وار۔ دار۔ تناسخ۔ آواگون ۔ تج ۔ چھوڑ کر۔ سبد وچار ۔ کلام و سبق پر خیالا آرائی سوچنے سمجھنے سے ۔
ترجمہ:
مریدن من بھاری خواہشات لالچ اور برائیوں میں پڑ کر بھٹکتا پھرتا ہے دنیاوی دولت کی محبت ختم نہیں ہوتی لہذا تناسخمیں پڑا رہتا ہے ۔ خواہشات چھوڑ کر سچے مرشد کی خدمت سے برائیوں کو ترک کرنے سے آرام و آسائش حاصل ہوتا ہے ۔ تناسخ کا عذآب مٹتا ہے اے خادم نانک کلام کو سچنے سمجھنے سے ۔
ہرِ ہرِ نامُ دھِیاءِ من ہرِ درگہ پاۄہِ مانُ ॥
کِلۄِکھ پاپ سبھِ کٹیِئہِ ہئُمےَ چُکےَ گُمانُ ॥
گُرمُکھِ کملُ ۄِگسِیا سبھُ آتم ب٘رہمُ پچھانُ ॥
ہرِ ہرِ کِرپا دھارِ پ٘ربھ جن نانک جپِ ہرِ نامُ ॥੫੦॥
لفظی معنی:
دھیائے من۔ توجہ دے اے من۔ ہر درگیہہ پاویہہ مان۔ تاکہ بارگاہ ۔ خدا میں توقیر حآصل ہو۔ کل وکھ ۔ گناہ۔ ہونمے چکے گمان۔ خودی اور غرور ختم ہو ۔ گورمکھ ۔ مرید مرد۔ کمل۔ دل۔ وگسیا۔ کھلا۔ خو ش ہوا۔ سبھ آتم برہم پچھان۔ ہر دل میں بسنے والی روح مراد خدا کی پہچان کر۔ اے خدا ۔ ہر ہر کرپا دھار پربھ۔ اے خدا کرم و عنایت فرما۔ جن نانک جپ ہر نام۔ اے خادم نانک الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت یاد کر۔
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت یاد کیا کرھ تاکہ بارگاہ الہٰی میں توقیر حاسل ہو۔ ا سسے گناہ خودی اور غرور ختم ہو جائیگا۔ مرید مرشد کا دل کھلتا ہے ۔ ہر دل میں بستے خڈا کی پہچان ہوتی ہے ۔ اے خدا کرم وعنایت فرما ۔ اے نانک الہٰی نام کی یادوریاض کر۔
دھناسریِ دھنۄنّتیِ جانھیِئےَ بھائیِ جاں ستِگُر کیِ کار کماءِ ॥
تنُ منُ سئُپے جیِء سءُ بھائیِ لۓ ہُکمِ پھِراءُ ॥
جہ بیَساۄہِ بیَسہ بھائیِ جہ بھیجہِ تہ جاءُ ॥
ایۄڈُ دھنُ ہورُ کو نہیِ بھائیِ جیۄڈُ سچا ناءُ ॥
سدا سچے کے گُنھ گاۄاں بھائیِ سدا سچے کےَ سنّگِ رہاءُ ॥
پیَننھُ گُنھ چنّگِیائیِیا بھائیِ آپنھیِ پتِ کے ساد آپے کھاءِ ॥
تِس کا کِیا سالاہیِئےَ بھائیِ درسن کءُ بلِ جاءِ ॥
ستِگُر ۄِچِ ۄڈیِیا ۄڈِیائیِیا بھائیِ کرمِ مِلےَ تاں پاءِ ॥
اِکِ ہُکمُ منّنِ ن جانھنیِ بھائیِ دوُجےَ بھاءِ پھِراءِ ॥
سنّگتِ ڈھوئیِ نا مِلےَ بھائیِ بیَسنھِ مِلےَ ن تھاءُ ॥
نانک ہُکمُ تِنا منائِسیِ بھائیِ جِنا دھُرے کمائِیا ناءُ ॥
تِن٘ہ٘ہ ۄِٹہُ ہءُ ۄارِیا بھائیِ تِن کءُ سد بلِہارےَ جاءُ ॥੫੧॥
لفظی معنی:
دھنا سری۔ ایک راگنی ہے ۔ دھوننتی ۔ دؤلتمند۔ جانیئے ۔ سمجھو ۔ یا سمجھا جاتا ہے ۔ جاں۔ اگر۔ ستگر کی کار کمائے ۔ سچے مرشد کے بتائے ہوئے راہ پر گامزن ہو۔ سونپے ۔ پیش کردے ۔ بھینٹ کر دے ۔ جیئہ سؤ۔ دل سے ۔ لئے حکم پھراؤ۔ زیر فرمان زندگی گذارے ۔ جیہہ بیساویہ سیہہ بھائی۔ جہاں بیٹھائے ۔ بیٹھے ۔ جیہہ بھیسجیہہ تیہہ جاؤ۔ جہاں بھیجے ۔ وہاں جائے ۔ ایوڈ۔ اتنا بھاری دھن۔ سرمایہ ۔ جیوڈ ساچا ناوں۔ جتنا وڈسچا نام ست سچ حق و حقیقت ہے ۔ گن گاواں۔ حمدوچناہ کرؤ۔ سنگ رہاؤ ۔ محبت و قربت میں رہوں۔۔ پیسن ۔ گن چنگیائیا۔ میری پوشاک ۔ اوصاف واچھائیاں۔ پت۔ عزت۔ ساد۔ لطف ۔ آپے کھائے ۔ خود ہی اُٹھائے ۔ کیا ۔ کیا ہوا۔ درسن ۔ دیدار ۔ وڈیا وڈیانیا۔ بلند عظمیں۔ کرم۔ بخشش۔ حکم من نہ جانتی ۔ فرمانبردار نہیں۔ دوجے بھائے ۔ دوئی دؤئش سے محبت ، سنگ ہڈہوئی نہ ملے ۔ محبت میں ٹھکانہ حاسل نہ ہو۔ بیسن ملے نہ تھاو۔ بیٹھے کے لئے جگہ نہ ملے تنا مناسی ۔ ان سے منواتا ہے ۔ دھرے کمائیاں ناؤں۔ بارگاہ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت پر عمل کیا ہے ۔ تن و ٹہو۔ ان پر۔ ہؤواریا۔ اپنا آپا قربان۔ تھمکؤ۔ ان پر۔ سد بلہارے جاو۔ سوبار قربان ہوں۔
ترجمہ:
فرشتہ سیرت خوش قسمت اسے سمجھنا چاہتے اگر کوئی سچے مرشد کے بتائے ہوئے راستے اور سبق پر عمل کرتا ہے ۔ جب وہ اپنا دل وجان سو روح یا زہن مرشد کو بھینٹ کر دے اور اسکے بتائے ہوئے راہ پر زندگی گامزن کر دے ۔ جہاں بٹھائے بیٹھے جہان بھیجے وہاں جائے ۔ اس سے بڑی دؤلت دوسری کوئی نہیں جتنا بڑا سچا نام ست سچ حق وحقیقت ہے ۔ ہمیشہ صدیوی سچے کے گن گاؤں مراد حمدوثناہ کرؤں اور محبت اختیار کرؤں اور ساتھ رہوں جسکا لباس نیکیاں اور وصفوں کا ہو وہ ای عزت و آبرو کا لطف خود ہی لیتا ہے ایسے انسان کی تعریف نہیں ہو سکتی اسکے دیدار پر قربان چاہیں ۔ سچا مرشد بلند عظمت و حشمت والا ہوتا ایسا مرشد الہٰی کرم و عنایت سے حاصل ہوت اہے ۔ ایک ایسے جو فرمانبردار نہیں ہوتے دوئی دوئش میں بھٹکتے رہتے ہیں۔ ایسے جو فرمانبردار نہیں ہوتے دوئی دوئیش میں بھٹکتے رہتے ہیں ایسے لوگوں پاک نیک لوگوں کی صحبت و قربت حاصل نہیں ملتی نہ ٹھکانہ حاصل ملتا ہے ۔ اے نانک۔ فرنبردار وہی ہوتے جنہوں اپنے اعمالنامے کی مطابق پہلے سے الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت پر عمل کیا ہوتا ہے ۔ ایسے انسانوں پر قربان ہوں۔
سے داڑیِیا سچیِیا جِ گُر چرنیِ لگنّن٘ہ٘ہِ ॥
اندِنُ سیۄنِ گُرُ آپنھا اندِنُ اندِ رہنّن٘ہ٘ہِ ॥
نانک سے مُہ سوہنھے سچےَ درِ دِسنّن٘ہ٘ہِ ॥੫੨॥
لفظی معنی:
سے داڑیاں۔ سچیاں۔ وہ پاک قابل اعتبار ۔ جے گر چرنی لگن ۔ جو پائے مرشد پڑتی ہیں۔ اندن ۔ ہر روز سیون گر اپنا۔ اپنے مرشد کی خدمت کریں۔ اندن انند رہن ۔ ہر روز سکون پائیں۔ سچے دردسن۔ جو راہ راست پر دکھائی دیتے ہیں۔
ترجمہ:
جو انسان پائے مرشد پڑتے ہیں ہیں وہی قابل اعتبار اور قابل قدر ہیں۔ جو ہر روز اپنے مرشد کی خدمت کرتے ہیں روحانی وزہنی سکون پاتے ہیں۔ اے نانک۔ وہ دربار الہٰی میں سرخرو ہوتے ہیں۔
مُکھ سچے سچُ داڑیِیا سچُ بولہِ سچُ کماہِ ॥
سچا سبدُ منِ ۄسِیا ستِگُر ماںہِ سماںہِ ॥
سچیِ راسیِ سچُ دھنُ اُتم پدۄیِ پاںہِ ॥
سچُ سُنھہِ سچُ منّنِ لیَنِ سچیِ کار کماہِ ॥
سچیِ درگہ بیَسنھا سچے ماہِ سماہِ ॥
نانک ۄِنھُ ستِگُر سچُ ن پائیِئےَ منمُکھ بھوُلے جاںہِ ॥੫੩॥
لفظی معنی:
مکھ سچے ۔ جس کے منہ اور زبان سے سچ و حقیقت بیان ہوتا ہے ۔ سچ داڑھیاں۔ قابل اعتبار با عزت وہ ۔ سچ بولہ ۔ سچ کما ہے ۔ سچ بولتے ہیں اور سچا ور سچے کام کرتے ہیں۔ سچا سبد من۔ سچا کلام ۔ سچا سبق سچی پندو نصائح واعظ سچی دل میں ۔ بسایا۔ ستگر مانہے سمائے ۔ جو سچے مرشد میں محو ومجذوب ہرتے ہیں۔ سچی راس ۔ حقیقی دولت ۔ سچ دھن ۔ حقیقی سرمایہ ۔ اتم پدوی ۔ بلند رتبہ۔ پا ہے ۔ ملتا ہے ۔ سچ ۔ سینہہ۔ سچی پاک سماعت۔ سچ من لین ۔ سچ و حقیقت میں ایمان و یقین ۔ سچی کار کما ہے ۔ سچے ہوں اعمال سچی درگیہہ بیسنا۔ بارگاہ حقیقی ۔ بیسنا۔ ٹھکانہ ۔ سچے ماہے سماہے ۔ سچے صدیوی خدا میں محو ومجذوب ۔۔ دن ستگر سچ نہ پاییئے ۔ بغیر سچے مرشد نہ ہی حقیقت کا پتہ چلتا ہے نہ دستیاب ہوتی ہے ۔ منمکھ بھوے جاہے ۔ مرید من گمراہ رہتے ہیں۔
ترجمہ:
جو سچ بولتے ہیں سچی پاک اعمال وکار کرتے ہیں۔ سچے حقیقی پرست ہیں چہرے پاک باعزت ہے داڑھی انکی دل میں سچا کلام ہے سچے مرشد میں محو ومجذوب ہیں۔ سچا حقیقی ایمان ہے سچی دؤلت انکی بلند روحانی رتبے پاتے ہیں۔ سچی سماعت کرتے ہیں سچ میل ایمان و یقین لاتے ہیں تو بلند روحانی رتبے پاتے ہیں سچے اعمال و کار کماتے ہیں۔ انہیں الہٰی در پر قدر و منزل حاصل ہوتی ہے ۔ ٹھاکنہ ملتا ہے اور سچے خدا میں محو ومجزوب رہتے ہیں اے نانک سچے مرشد کے بغیر حقیقت کا پتہ نہں چلتا اور مرید من گمراہ رہتا ہے ۔
بابیِہا پ٘رِءُ پ٘رِءُ کرے جلنِدھِ پ٘ریم پِیارِ ॥
گُر مِلے سیِتل جلُ پائِیا سبھِ دوُکھ نِۄارنھہارُ ॥
تِس چُکےَ سہجُ اوُپجےَ چُکےَ کوُک پُکار ॥
نانک گُرمُکھِ ساںتِ ہوءِ نامُ رکھہُ اُرِ دھارِ ॥੫੪॥
لفظی معنی:
بابیہا ۔ پیسا ۔ آسمانی بوند کا طلبگار ۔ خواہشمند پرندہ ۔ سچ چؤ۔ سچ کہہ۔ سچے سو۔ سچے کے ساتھ ۔ لولائے ۔ پیار کر۔ لولیا تیرا تھائے پوے ۔ سر ۔ کہنا قبول ہو ۔ الائے ۔ گورمکھ ہوئے الائ ۔ اگر مرید مرشد ہوکر کہیگا۔ سبد چین لکھ اترے۔ لام سمجھنے سے خواہشات کی پیاس بجھتی ہے ۔ من کے رجائے ۔ رضا تلسیم کر۔ پر یؤ پریؤ کرے ۔ پریؤ پریؤ پکارتا ہے ۔ جل ندھ ۔ پانی کے خزانے بادل۔ سیتل جل۔ ٹھنڈا پانی۔ سبھ دوکھ نوارنہار۔ سارے عذآب مٹانے والا ۔ تس چکے ۔ ختم ہوئے ۔۔ سہج ۔ روحانی سکون ۔ اُپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ چوکے کوک پکار۔ آہ وزاری ختم ہوتی ہے ۔ گورمکھ سانت ہوئے ۔ مرید مرشد ہونے سے سکون ملتا ہے ۔ نام رکھیو اردھار ۔ سچ ۔ حق وحقیقت دل میں بساو۔
ترجمہ:
جس طرح سے پیہا بادلوں کے پریم پیار میں آسمانی بوند کے لئے پکار کرتا ہے ۔ اسطرح سے مرشد کے ملاپ سے آب خنک ملنے سے جو سارے عذآب مٹانے والا تو سکون ملتا ہے آہ وزاری اور دہوڑ دہوپ مٹ جاتی ہے ۔ اے نانک مرید مرشد ہونے سے ذہنی سکون ملتا ہے الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت دل میں بساو۔
بابیِہا توُنّ سچُ چءُ سچے سءُ لِۄ لاءِ ॥
بولِیا تیرا تھاءِ پۄےَ گُرمُکھِ ہوءِ الاءِ ॥
سبدُ چیِنِ تِکھ اُترےَ منّنِ لےَ رجاءِ ॥
چارے کُنّڈا جھوکِ ۄرسدا بوُنّد پۄےَ سہجِ سُبھاءِ ॥
جل ہیِ تے سبھ اوُپجےَ بِنُ جل پِیاس ن جاءِ ॥
نانک ہرِ جلُ جِنِ پیِیا تِسُ بھوُکھ ن لاگےَ آءِ ॥੫੫॥
لفظی معنی:
بابیہا۔ اے پیہے جسے عاشق الہٰی ۔ سچ چؤ۔ حقیقت کہہ ۔ سچے سیؤ لولائے ۔ سچے خدا سے پیار کر۔ تھائے پوے ۔ قبول ہو۔ گورمکھ ہوئے الائے ۔ مرید مرشد ہوکر بیان کر۔ سبد چین ۔ کلام سمجھ کر ۔ تکھ اُترے ۔ پیاس بجھے ۔ رجائے ۔ رضا۔ چارے گنڈا۔ چارون طرف۔ جھوک۔ جھک کر۔ ورسد۔ بارش ہوتی ہے ۔ سہج سبھائے ۔ قدرتی طور پر ۔ بغیر کوشش اپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ ۔ ہرجل۔ الہٰی پانی ۔
ترجمہ:
اے آب حیات نام کے خواہش مدن عاشق الہٰی سچ بول سچے خدا سے پیار کر تاکہ تیرا بول قبول ہو اور مرید مرشد ہوکر بیان کیا کر۔ کلام کو سوچ سمجھ خیال آرائی کر تاکہ تیری دیاوی نعمتوں کی خواہش دور ہو۔ اور الہٰی رضا و فرمان میں ایمان و یقین لا۔ چاروں طرف الہٰی رحمتوں کی بارش ہو رہی ہے ۔ مگر یہ الہٰی نام کا قطرہ اسکے منہ میں گرتا ہے ۔ جو روحانی و ذہنی سکون میں الہٰی محبت میں محو ومجذوب ہے ۔ سارا عالم پانی سے پیدا ہوا ہے ۔ لہذاپانی کے بغیر پیاس نہیں بجھتی ۔ اے نانک ۔ جس نے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کا آبحیات پی لی اسے دنیاوی دولت کی نعمتوں کی بھوک لگتی ہی نہیں۔
بابیِہا توُنّ سہجِ بولِ سچےَ سبدِ سُبھاءِ ॥
سبھُ کِچھُ تیرےَ نالِ ہےَ ستِگُرِ دیِیا دِکھاءِ ॥
آپُ پچھانھہِ پ٘ریِتمُ مِلےَ ۄُٹھا چھہبر لاءِ ॥
جھِمِ جھِمِ انّم٘رِتُ ۄرسدا تِسنا بھُکھ سبھ جاءِ ॥
کوُک پُکار ن ہوۄئیِ جوتیِ جوتِ مِلاءِ ॥
نانک سُکھِ سۄن٘ہ٘ہِ سوہاگنھیِ سچےَ نامِ سماءِ ॥੫੬॥
لفظی معنی:
بابیہاتوں سہج بول۔ اے عاشق الہٰی تو پر سکون مستقل مزاج ہوکر بول ۔ سچے ۔ صڈیوی سچ ،۔ سبد جکان ، سبھائے ۔ اسکے پریم پیار کے ساتھ ۔ سبھ کچھ ۔ تیرے نال ہے ۔ تیرے ساتھ ہے ۔ آپ پچھانیہہ۔ اپنے کردار و اعمال کو سمجھے تحقیق کرے ۔ پریتم ملے ۔ پیار ے سے ملاپ ہو۔ وٹھا۔ برستا ہے چھیہر لائے ۔ جھڑی مراولگاتر ۔ جھم جھم ۔ آہستہ آہستہ ۔ انمرت برسدا۔ آبحیات کی بارش ہوتی ہے ۔ ترسنا بھکھ ۔ بھوک پیاس۔ سبھ جائے ۔ مٹ جاتی ہے ۔ کوک پکار ۔ آہ و زاری ۔جوتی ۔ جوت۔ نور سے ۔ نور ۔ سکھ سون ۔ آرام سے سوتی ہیں۔ سہاگنی ۔ خاوند خدا پرست ۔ سچے نام سمائے ۔ سچے نام ست۔ سچ حق و حقیقت اپنا کر۔
ترجمہ:
اے عاشق خدا پر سکون ہوکر مستقل مزاجی سے کہہ ۔ ہر شے تیرے ساتھ ہے سچے مرشد نے تیر ا دیدار کر دیا۔ جو شخس اپنے کردار و اعمال کی تحقیق کرتے ہیں وہ وصل خدا پاتے ہیں ۔ انکے ذہن دل و دماگ میں رحمتوں کی بارش ہوتی ہے ۔ انکے اوپر آب حیات جو زندگی رؤ بدل کر روحانی واخلاقی بنا دیتا ہے آہستہ آہستہ برستا ہے انکی دنیاوی دؤلتوں نعتموں کی بھوک پیاس مٹ جاتی ہے ۔ دوڑ دہوپ آہ وزاری خت ہو جاتی ہے ۔ نور میں نور مدغم ہو جاتا ہے نور انسانی نور الہٰی سے یکسو ہو جاتاہے ۔اے نانک خدا میں یقین و ایمان لانے والے خدا پرست آرام و آسائش پاتے ہیں جو سچے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کو اپناتے ہیں۔
دھُرہُ کھسمِ بھیجِیا سچےَ ہُکمِ پٹھاءِ ॥
اِنّدُ ۄرسےَ دئِیا کرِ گوُڑ٘ہ٘ہیِ چھہبر لاءِ ॥
بابیِہے تنِ منِ سُکھُ ہوءِ جاں تتُ بوُنّد مُہِ پاءِ ॥
انُ دھنُ بہُتا اُپجےَ دھرتیِ سوبھا پاءِ ॥
اندِنُ لوکُ بھگتِ کرے گُر کےَ سبدِ سماءِ ॥
آپے سچا بکھسِ لۓ کرِ کِرپا کرےَ رجاءِ ॥
ہرِ گُنھ گاۄہُ کامنھیِ سچےَ سبدِ سماءِ ॥
بھےَ کا سہجُ سیِگارُ کرِہُ سچِ رہہُ لِۄ لاءِ ॥
نانک نامو منِ ۄسےَ ہرِ درگہ لۓ چھڈاءِ ॥੫੭॥
لفظی معنی:
دہر ہ۔ خدا کی طرف سے ۔ خصم۔ مالک عالم۔ حکم ہٹھائے ۔ فرمان جاری رکے ۔ اندر۔ بادل۔ مینہ ۔ ورسے ۔ برستا ہے ۔ دیاکر ۔ کرم و عنایت سے ۔ گوہڑھی ۔ چھیہر لائے ۔ بھاری لگاتار بارش۔ تن من دل وجان ۔ تت بوند مہہ پائے ۔ حقیقت و اصلیت کا قطرہ ذہن نشین ہوتا ہے ۔ ان ۔ اناج۔ دھن۔ دؤلت سرمایہ۔ اپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ دھرتی سوبھا پائے ۔ ذہن با شعور بلند عظمت و حشمت ہو جاتا ہے ۔ اندن ۔ ہر روز۔ لوک ۯ۔ عوام بھگت کرے ۔ پیار خدا سے کرتے ہیں۔ گر کے سبد سمائے ۔ کلام مرشد اپنا کر۔ کر کر پا کرے رضائے ۔ کرم و عنایت سے فرمان جاری کرتا ہے ۔ ہرگن گاہوں ۔ الہٰی حمدوچناہ کرؤ۔ کامنی ۔ اے انسان ۔ سچے سبد سمائے ۔ سچے کلام کو اپنا کر ۔ بھے کا سہج سیگار کر ۔ خوف و ادب الہٰی کے روحانی سکون سے اپنے آپ کو آرستہ کرؤ ۔ سچ رہو تولائے ۔ حقیقت سے پیار کرو ۔ نامو من وسے ۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت من وسے ہر درگیہہ لئے چھڈائے ۔ بارگاہ الہٰی میں نجات دلاتا ہے ۔ روز حساب کے روز۔
ترجمہ:
بارگاہ الہٰی سے خدا وند کریم نے اپنے فرمان سے روانہ کیا ہے رحمتوں کی بارش کے لئے اے عاشق الہٰی اس سے دل و جان کو آرما و آسائش و سکون حاصل ہوتا ہے ۔ جب اصلیت و حقیقت کا قطرہ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت ذہن نشین ہوتا ہے اس سے اناج اور سرمایہ مراد اؤصاف الہٰی ذہن نشین ہوتے ہیں اور روحانی ذہنی قوت حاصل ہوتی ہے ۔ ہر روز عوما کلام مرشد سے متاثر ہوکر خدا سے پیار کرنے لگتے ہیں۔ خدا جو صدیوی ہے سچ ہے قائم دائم ہے ۔ پانی کرم وعنیات سے اپنا فرمان جاری کرتا ہے ۔ جس سے انسان الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے ۔ سچے کلام سے متاچر ہوکر۔ اے انسانوں الہٰی خوف و آداب سے اپنے آپ کو آراستہ کرؤ اور خدا سے محبت پیار کڑو۔ اے نانک۔ الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت اپنانے سے خدا دل مں بستا ہے ۔ بارگاہ الہٰی میں بوقت حساب اعمال نجات دلاتا ہے ۔
بابیِہا سگلیِ دھرتیِ جے پھِرہِ اوُڈِ چڑہِ آکاسِ ॥
ستِگُرِ مِلِئےَ جلُ پائیِئےَ چوُکےَ بھوُکھ پِیاس ॥
جیِءُ پِنّڈُ سبھُ تِس کا سبھُ کِچھُ تِس کےَ پاسِ ॥
ۄِنھُ بولِیا سبھُ کِچھُ جانھدا کِسُ آگےَ کیِچےَ ارداسِ ॥
نانک گھٹِ گھٹِ ایکو ۄرتدا سبدِ کرے پرگاس ॥੫੮॥
لفظی معنی:
آگاس ۔ آسمان۔ جل پایئے ۔ آبحیات جو زندگی بناتا اور سنوارتا ہے ۔ چوکے بھوکھ پیاس۔ جو بھوک پیاس مٹاتا ہے ۔ جیؤ پنڈ۔ روح اور جسم۔ تس کا۔ اس خداوند کریم کا دیا ہوا۔ ارداس۔ عرض ۔ پرگاس۔ روشنی ۔
ترجمہ:
اے آبحیات کا لطف اُٹھانے کے خواہشمند اگر تو سارے عالم کی سری و سفر طے کرے اور اُڑ کر آسمان تک جا پہنچنے سچے مرشد کے ملاپ سے ہی آبحیات نصیب ہوتا ہے جو زندگی کو روحانی وزہنی تقویت عنایت کرتا ہے ۔ جو ذہنی و خواہشات کی بھوک پیاس دور کرتا ہے ۔ یہ روح اور انسانی جسم اسی کا بخشش کیا ہوا ہے اور وہ دنیا کی ہر شے ک اکام مالک ہے ۔ بغیر بولے کہے با خبر ہے تب اسکے علاوہ کس سے عرض گذاری جائے ۔ اے نانک۔ ہر وجود میں موجود ہے خدا مگر کلام کے ذریعے روشن کرت اہے اپنے آپ کو۔
نانک تِسےَ بسنّتُ ہےَ جِ ستِگُرُ سیۄِ سماءِ ॥
ہرِ ۄُٹھا منُ تنُ سبھُ پرپھڑےَ سبھُ جگُ ہریِیاۄلُ ہوءِ ॥੫੯॥
لفظی معنی:
بسنت۔ بہار کا موسم۔ سیو۔ خدمت۔ سمائے ۔ اپنائے ۔ ہر وتھا۔ خدا بستا ہے۔ پر پھڑے ۔ پر روش پاتے ہیں ۔ کھلتے ہیں۔ ہر یادل ۔ ہرا بھرا۔
ترجمہ:
اے نانک ان کے لئے بہار خوشیاں اور سکون ہے جو سچے مرشد کی خدمت اپناتے ہیں۔ خدا انکے دل وجان میں بستا ہے اسکے لئے سارا عالم ہر ابھر اہو جاتا ہے ۔
سبدے سدا بسنّتُ ہےَ جِتُ تنُ منُ ہرِیا ہوءِ ॥
نانک نامُ ن ۄیِسرےَ جِنِ سِرِیا سبھُ کوءِ ॥੬੦॥
لفظی معنی:
سبدے ۔ کلام۔ واعظ ۔ سبق ۔ پندونصائح۔ بسنت۔ بہار۔ ہر یادل ۔ خویشآں۔ جناں۔ جن کے دل مں۔ نام ۔ الہٰی نام۔ ست۔ سر یا ۔ پیدا کیا ہے ۔
ترجمہ:
اے نانک انکے لئے پہار ہر بادل اور خوشیاں ہیں۔ سبق واعظ کلام پندو نصائح سے دل و جان ہری بھری ہوجاتی ہے ۔ اے نانک الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت نہیں بھولتی جس نے سارے عالم کو پیدا کیا ہے ۔
نانک تِنا بسنّتُ ہےَ جِنا گُرمُکھِ ۄسِیا منِ سوءِ ॥
ہرِ ۄُٹھےَ منُ تنُ پرپھڑےَ سبھُ جگُ ہرِیا ہوءِ ॥੬੧॥
لفظی معنی:
جنا گور مکھ و سیا من سوئے ۔ جن کے دل میں خدا بستا ہے ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ ہروٹھے ۔ خدا بستا ہے ۔ من تن پر پھڑے ۔ دل وجان خوشی محسو کرتا ہے ۔ سبھ جگ ہر یا ہوئے ۔ سارا عالم ہرا بھرا ہو جات اہے ۔
ۄڈڑےَ جھالِ جھلُنّبھلےَ ناۄڑا لئیِئےَ کِسُ ॥
ناءُ لئیِئےَ پرمیسرےَ بھنّننھ گھڑنھ سمرتھُ ॥੬੨॥
لفظی معنی:
وڈڑے جھال جھلنبے وڈے ترکے ۔ ساجر ے ۔ صبح صویرے ۔ علے الصبح ۔ ناوڑا۔ الہٰی نام ۔ کس ۔ کس کا ۔ ناؤ۔ لیئے پر میسر کے ۔ خدکا نام ۔ بھنس گھڑن سمرتھ ۔ جسے بنانے اور مٹانے کی توفیق ہے ۔
ترجمہ:
صبح سویرے منہ اندھیرے کس کو یاد کرنا چاہیے کس کا نام لینا چاہیے ۔ اس خدا کا نام جو پیدا کرنے اور مٹانے کی توفیق رکھتا ہے ۔
. ہرہٹ بھیِ توُنّ توُنّ کرہِ بولہِ بھلیِ بانھِ ॥
ساہِبُ سدا ہدوُرِ ہےَ کِیا اُچیِ کرہِ پُکار ॥
جِنِ جگتُ اُپاءِ ہرِ رنّگُ کیِیا تِسےَ ۄِٹہُ کُربانھُ ॥
آپُ چھوڈہِ تاں سہُ مِلےَ سچا ایہُ ۄیِچارُ ॥
ہئُمےَ پھِکا بولنھا بُجھِ ن سکا کار ॥
ۄنھُ ت٘رِنھُ ت٘رِبھۄنھُ تُجھےَ دھِیائِدا اندِنُ سدا ۄِہانھ ॥
بِنُ ستِگُر کِنےَ ن پائِیا کرِ کرِ تھکے ۄیِچار ॥
ندرِ کرہِ جے آپنھیِ تاں آپے لیَہِ سۄارِ ॥
نانک گُرمُکھِ جِن٘ہ٘ہیِ دھِیائِیا آۓ سے پرۄانھُ ॥੬੩॥
لفظی معنی:
ہرہٹ۔ رہٹ تنڈوں والا کونسواں۔ بھلی ۔ نیک۔ بان۔ کلام۔ صاحب۔ مالک۔ حدور۔ ھاضر ناظر۔ پکار۔ آہزاری ۔ جگت اپائیا ۔ علام پیدا کیا۔ ہر رنگ کیا ۔ خدا سے پیار کیا۔ وٹہو۔ اس پر ۔ آپ چھوڈیہہ۔ خودی ترک کرے ۔ سوہ۔ خدا۔ خصم۔ سچا۔ یہہ وچار۔ اصلی حقیقی خیال۔ ہونمے ۔ خودی ۔ بجھ ۔ سمجھ ۔ ون ترن تربھون۔ جنگل۔ تنکے اور تینوں عالم۔ دیائید ۔ دھیان لگات اہے ۔ وہان ۔ گذرتا ہے ۔ تجھ میں دھیان دینے میں گذرتا ہے ۔ ندرکریہہ۔ اگر نظر عنایت ہو ۔ پروان قبول ہوئے ۔
ترجمہ:
اے رہٹ تو نیک بول بول رہا ہے تیری آواز نیک ہے مگر خدا تو تیرے ساتھ ہے ۔ تو اونچی آواز سے کیون کراہ رہا ہے ۔ آہ وزاری کرتا ہے جس مالک نے یہ عالم پیدا کرکے اسے یاک کھیل او ر تماشا بنائیا ہے جسے خدا پیار کرتا ہے اس پر قربان ہوں خؤدی ترک کرنے سے الہٰی وصل و ملاپ نصیب ہوتا ہے یہی پاک اور نیک خیال ہے ۔ خودی میں بد زبانی کرنے سے الہٰی ملاپ کے وسیلے کی سمجھ نہیں آتی ۔ اے خدا تنکے سے لیکر تمام جنگل تک ہر دن ہر وقت تیری یادوریاض میں گذر رہا ہے ۔ مگر سوچ سمجھ کر ماند پڑ گئے کسی کو وصل نصیب نہیں ہوا۔ اگر نظر عنایت و شفقت اے خدا ہوجائے تو خودی ہی طرز زندگی اچھی بنا دیتا ہے ۔ اے نانک جنہوں نے مرید مرشد توجہ مبذول کی ان کی زندگی اس جہاں میں آمد قبول ہوئی ۔
جوگُ ن بھگۄیِ کپڑیِ جوگُ ن میَلے ۄیسِ ॥
نانک گھرِ بیَٹھِیا جوگُ پائیِئےَ ستِگُر کےَ اُپدیسِ ॥੬੪॥
لفظی معنی:
جوگ۔ الہٰی وسل و ملاپ ۔ بھگوے کپڑی ۔ سادہوؤں والے لباس سے ۔ میلے ویس۔ ناپاک پہراوے یا پوشش سے ۔ ستگر کے اپدیس ۔ سجے مرشد کے واعظ وپندو نصائح سے ۔
ترجمہ:
اے انسانوں صرف بیرونی بناوٹ وکھاوے سے الہٰی وصل و منزل نصیب نہیں ہو سکتی البستہ سبق و واعظ مرشد سے گھر بیٹھے مراد گھریلو خانہ داری نہ زندگی بسر کرتے ہوئے الہٰی وصل وملاپ حاصل ہو سکتا ہے ۔
چارے کُنّڈا جے بھۄہِ بید پڑہِ جُگ چارِ ॥
نانک ساچا بھیٹےَ ہرِ منِ ۄسےَ پاۄہِ موکھ دُیار ॥੬੫॥
لفظی معنی:
چارے کنڈاں۔ چاروں طرف۔ بے بھوے ۔ پھرتا رہے ۔ وید پڑھے جگ چار۔ ہر وقت دیدوں کا مطالعہ کرتارہے ۔ ساچا ۔ بیئے ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے ۔ ہر ملے ۔ الہٰی ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔ ہرمن وسے ۔ خدا دلمیں بستا ہے ۔ پاویہہ موکھ دوآر نجات حاصل ہوتی ہے ۔
نانک ہُکمُ ۄرتےَ کھسم کا متِ بھۄیِ پھِرہِ چل چِت ॥
منمُکھ سءُ کرِ دوستیِ سُکھ کِ پُچھہِ مِت ॥
گُرمُکھ سءُ کرِ دوستیِ ستِگُر سءُ لاءِ چِتُ ॥
جنّمنھ مرنھ کا موُلُ کٹیِئےَ تاں سُکھُ ہوۄیِ مِت ॥੬੬॥
لفظی معنی:
نانک حکم درتے خصم کا۔ اے نانک سارے عالم میں الہٰی فرمان جاری ہے ۔ ست ۔ عقل ۔ بھوی ۔ پھریہہ ۔ عقل سوچ سمجھ الٹی ہوگئی۔ چلچت ۔ دل کی بھٹکن کی وجہ سے ۔ منمکھ ۔ خودی پسند۔ کردوستی ۔ محبت کرکے ۔ سکھ کی پچھیہہ مت ۔ روحانی وزہنی سکون کی آرزو کیسے کر سکتا ہے ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ دوستی ۔ لحاظ۔ مروت ۔ محبت۔ ستگر ۔ سچے مرشد۔ سؤ۔ ساتھ۔ لائے چت۔ دل لگا ۔ جمن مرن کا مول گٹیئے ۔ تاسکھ ہووی مت۔ اے دوست تب روحانی و ذہنی سکون حاصل ہوگا۔
بھُلِیا آپِ سمجھائِسیِ جا کءُ ندرِ کرے ॥
نانک ندریِ باہریِ کرنھ پلاہ کرے ॥੬੭॥
لفظی معنی:
بھلیا۔ گمراہ۔ ندر۔ نظر عنایت و شفقت۔ ندری باہیر۔ بغیر نظر عنایت و شفقت ۔ کرن پلاہ ۔ آہ زاری ۔
ترجمہ:
جس پر خدا کی نظر رحمت و عنایت و شفقت ہوتی ہے گمراہ کو بھی سمجھاتا ہے خڈا۔ اے نانک اسکی رحمت کے بغیر انسان آہ زاری کرتا رہتا ہے ۔
سلوک مہلا ੪
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ۄڈبھاگیِیا سوہاگنھیِ جِن٘ہ٘ہا گُرمُکھِ مِلِیا ہرِ راءِ ॥
انّترِ جوتِ پرگاسیِیا نانک نامِ سماءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
وڈبھاگیا۔ بلند قسمت ۔ سوہاگنی۔ خدا پرست۔ جنا ۔ جس میں۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ ملیا ہر رائے ۔ الہٰی وصل و ملاپ نصیب ہوا۔ انتر جوت ۔ دلمیں الہٰی نور ۔ پر گلیا۔ روشن ہوا۔ نانک نام سمائے ۔ اے نانک الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت میں محو ومجذوب ہوئے ۔
ترجمہ:
بلند قسمت ہیں وہ خدا پرست جن کو مرید مرشد ہوکر وصل خدا نصیب ہوا ۔ دل منور ہوا الہٰی نور سے اے نانک وہ الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت میں محو ومجذوب ہوئے ۔
ۄاہُ ۄاہُ ستِگُرُ پُرکھُ ہےَ جِنِ سچُ جاتا سوءِ ॥
جِتُ مِلِئےَ تِکھ اُترےَ تنُ من سیِتلُ ہوءِ ॥
ۄاہُ ۄاہُ ستِگُرُ ستِ پُرکھُ ہےَ جِس نو سمتُ سبھ کوءِ ॥
ۄاہُ ۄاہُ ستِگُرُ نِرۄیَرُ ہےَ جِسُ نِنّدا اُستتِ تُلِ ہوءِ ॥
ۄاہُ ۄاہُ ستِگُرُ سُجانھُ ہےَ جِسُ انّترِ ب٘رہمُ ۄیِچارُ ॥
ۄاہُ ۄاہُ ستِگُرُ نِرنّکارُ ہےَ جِسُ انّتُ ن پاراۄارُ ॥
ۄاہُ ۄاہُ ستِگُروُ ہےَ جِ سچُ د٘رِڑاۓ سوءِ ॥
نانک ستِگُر ۄاہُ ۄاہُ جِس تے نامُ پراپتِ ہوءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
داہو ۔ واہو ۔ قابل ستائش۔ جن سچ جاتا۔ جیسے خدا کی پہچان کی ۔ تکھ ۔ پیاس ۔ سیتل ۔ ٹھنڈا پر سکون۔ ست پرکھ ۔ صدیوی ہستی ۔ سمت سبھ کوئے ۔ جس کے لئے سارے برابر ہیں۔ نرویر ۔ بلا دشمی ۔نندا ۔ بدگوئی۔ استت۔ تعریف ۔ تل۔ برابر۔ سبحان۔ دانشمند۔ سجان ۔ دانمشند۔ انتر دل میں۔ برہم ۔ خدا۔ ویچار۔ سوچ سمجھ ۔ نرنکار۔ بغیر آکار ۔جسم حجم۔ انت۔ آخر۔ پار اوار۔ کنارہ ۔ سچ درڑائے سوئے ۔ حقیقت ذہن نشین کرے ۔ نام پراپت ۔ الہٰی نام حاصل ہوتاہے ۔
ترجمہ:
قابل ستائش ہے سچا مرشد جسنے حقیقت اور صدیوی سچ و حقیقت کی پہچان کر لی سمجھ لیا ۔ جس کے ملاپ سے دل وج ان ٹھنڈک سکون اور تسکین پاتا ہے ۔ قابل تعر یف ہے سچا مرشد جس کے سارے برابر ہیں۔ جس کے کسی کے ساتھ دشمنی نہیں سج کے لئے جو بدگوئی اور تعریف برابر سمجھا ہے ۔ قابل ستائش ہے ۔ سچا مرشد جو روحانی واخلاقی طور پر پیدا ہ ۔جس کے دل میں الہٰی خیالات بستے ہیں۔ شاباش اس سچے مرشد کو جسے الہٰی صحبت و قربت حاصل ہے ۔ جو بے شمار اوصاف وال اہے جو حقیقت ذہن نشین کراتا ہے ۔ اے نانک سچا مرشد قابل تعریف جو الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت بخشش کرنیوالا۔
ہرِ پ٘ربھ سچا سوہِلا گُرمُکھِ نامُ گوۄِنّدُ ॥
اندِنُ نامُ سلاہنھا ہرِ جپِیا منِ آننّدُ ॥
ۄڈبھاگیِ ہرِ پائِیا پوُرن پرماننّدُ ॥
جن نانک نامُ سلاہِیا بہُڑِ ن منِ تنِ بھنّگُ ॥੩॥
لفظی معنی:
ہر پرھ ۔ خدا۔ واہگورو۔ اللہ ۔ رام۔ سچا سوہلا۔ اصلی ۔ تعریف ک ی نظم۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ہوکر یا مرشدکے وسیلے سے ۔ نام گووند۔ الہٰی نام ست۔ سچ حق و حقیقت۔ اندن ۔ ہر روز ۔ ہر جپیا۔ الہٰی حمدوچناہ۔ آنند۔ سکون۔ پورن ۔ مکمل ۔ پر مانند۔ بھاری بلند خوشیوں بھرا سکون ۔ بہوڑ۔ دوبارہ ۔ من تن بھنگ ۔ دل و جان شکنی نہیں ہوتی ۔
ترجمہ:
مریدان مرد کے لئے الہٰی نام صدیوی خوشیوں بھری تعریفی حمدو ہے ۔ ہر روز الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کی یادوریاض سے دل کو تسکین اور خوشی حاسل ہوتی ہے ۔ بلند قسمت سے بلند روحای سکون اور الہٰی وصل نصیب ہوتاہے ۔ خادم نانک نے الہٰی نام ست سچ و حقیقت کی حمدوثناہ کی انہیں کبھی روحانی وذہنی سکون میں کمی واقع نہیں ہوتی ۔
موُنّ پِریِیا سءُ نیہُ کِءُ سجنھ مِلہِ پِیارِیا ॥
ہءُ ڈھوُڈھیدیِ تِن سجنھ سچِ سۄارِیا ॥
ستِگُرُ میَڈا مِتُ ہےَ جے مِلےَ ت اِہُ منُ ۄارِیا ॥
دیݩدا موُنّ پِرُ دسِ ہرِ سجنھُ سِرجنھہارِیا ॥
نانک ہءُ پِرُ بھالیِ آپنھا ستِگُر نالِ دِکھالِیا ॥੪॥
لفظی معنی:
موُنّ ۔ میرا ۔ نیہو۔ محبت۔ پیار۔ ڈہوبڈدی ۔ تلاش کرتی ۔ تن ۔ انیہں۔ انکو۔ سجن۔ سچ سواریا۔ جو سچے خدا سے آراستہ و پیوا استہ ہیں۔میڈا مٹ ۔ میرا دست ۔ من واریا۔ تو یہ دل قربان کرتا ہوں ۔ موں پردس۔ مجھے اسکا پیغام دیتا ہے ۔ ہر سجن۔ سرجنہار۔ اس دوست خدا کا جس نے یہ قائنات قدرت پیدا کی ہے ۔ ہؤ پربھالی اپنا۔ میں اپنے آقا خدا کی جستجو میںہوں۔ ستگر نال وکھالیا۔
ترجمہ:
مجھے محبت خدا سے اس سے کیسے ملاپ ہو ؟ میں اس دوست کی جستجو میںہوں جو سچ و حقیقت سے آراستہ و پیرا استہ کر لیا ہے ۔ سچا میرا دوست ہے ۔ اگر ملجائے تو اس دل کو اس پر نثا ور کر دو ۔ وہ مجھے قائنات قدرت پیدا کرنے والے کا پیغام دیگا۔ اے نانک۔ میں اپنے آقا و مالک کی جستجو میں تھا میرے ساتھ ہی دیدار کرادیا ۔
ہءُ کھڑیِ نِہالیِ پنّدھُ متُ موُنّ سجنھُ آۄۓ ॥
کو آنھِ مِلاۄےَ اجُ مےَ پِرُ میلِ مِلاۄۓ ॥
ہءُ جیِءُ کریِ تِس ۄِٹءُ چءُ کھنّنیِئےَ جو مےَ پِریِ دِکھاۄۓ ॥
نانک ہرِ ہوءِ دئِیالُ تاں گُرُ پوُرا میلاۄۓ ॥੫॥
لفظی معنی:
ہؤ کھڑی نہالی پند۔ میں راستے کھڑا اسکا راستہ دیکھتا تھا۔ مت موں۔ سجن آوئے ۔ ایسا نہ ہو کو میرا دوست آرہا ہو۔ میں پر میل ملاوئے ۔میرا پیارے سے ملاپ کرائے ۔ ہؤ جیؤ کری تس وٹیؤ۔ میں جان قربان کروں اس پر۔ چؤکھنیے ۔ چار ٹوٹے ۔ جومین پری دکھاوئے ۔ جو مجھے پیار کا دیدار کرائے ۔ ہر ہوئے دیال ۔ اگر خدا مہربان ہو گر پورا میلادے ۔کامل مرشد ملائے ۔
ترجمہ:
میں انتظار میں راستہ دیکھ رہا ہوں کہ شاید میرا دوست آرہا ہے ۔ کوئی آج میرا ملاپ کرائے ۔ میں اسکے اوپر جان قربان دوں غرض یہ کہ چار ٹکڑے کر دوں جو مجھے میرے پیارے کا دیدار کرائے ۔اے نانک۔ اگر خدا مہربان ہو جائے تو کامل مرشدملاپ کر ادیتا ہے ۔
انّترِ جورُ ہئُمےَ تنِ مائِیا کوُڑیِ آۄےَ جاءِ ॥
ستِگُر کا پھُرمائِیا منّنِ ن سکیِ دُترُ ترِیا ن جاءِ ॥
ندرِ کرے جِسُ آپنھیِ سو چلےَ ستِگُر بھاءِ ॥
ستِگُر کا درسنُ سپھلُ ہےَ جو اِچھےَ سو پھلُ پاءِ ॥
جِنیِ ستِگُرُ منّنِیا ہءُ تِن کے لاگءُ پاءِ ॥
نانکُ تا کا داسُ ہےَ جِ اندِنُ رہےَ لِۄ لاءِ ॥੬॥
لفظی معنی:
انتر۔ دل و ذہن میں۔ غرور۔ خودی اور دنیاوی دؤلت کی محبت۔ زور ہونمے تن پائیا۔ کوڑی آوے جائے ۔ اسکی امدورفت محظ دکھاوا ے ۔ فرمائیا۔ فرمان۔ حکم ۔ ہدایت ۔ من نہ سکی ۔ یقین و ایمان نہیں۔ دتر۔ دشاوار ۔ تریانہ جائی۔۔ مراد زندگی دشوار راستہ عبور نہں ہو سکیگا ۔ ندر نظر عنایت و شفقت ۔ سے چلے ستگر بھائے ۔ وہ سچے مرشد ی رضا و ڑغبت میں زندگی بسر کرتا ہے ۔ درسن ۔ دیدار سپھل۔ برآور۔ منیا۔ یقین و ایمان لایا۔ لاگو پائے ۔ قدمبوسی کرتاہوں۔ اندن ہر روز۔ لولائے ۔ محو ومجزوب۔
ترجمہ:
جس کے دل مں خودی اور غرور کا زور ہے اور دنیاوی دؤلتکے تاچرات سے متاثر ہے ۔ اسکا مرشد کے در پر آنا جانا محض دکھاوا ہے ۔ اسکا مرشد کے فرمان میں نہ یقین ہے نہ ایمان اس لئے وہ دنیایو زندگی کی دشواریوں کو عبور نہیں کر سکتا۔ جسپر خداکی نظر عنایت و شفقت ہوتی ہے وہ سچے مرشد کی رضامیں زندگی گذارتا ہے ۔ دیدار مرشد کامیاب کے لئے ایک راز ہے اس سے دلی خواہشات کی مطابق کامیابیاں حاصل ہوتی ہے ۔ جو سچے مرشد میں یقین ایمان لاتے ہیں میں انکی قدمبوسی کرتا ہوں ۔ نانا ان کا غلام ہے جو ہر روز خدا میں محو ومجذوب رہتے ہیں۔
جِنا پِریِ پِیارُ بِنُ درسن کِءُ ت٘رِپتیِئےَ ॥
نانک مِلے سُبھاءِ گُرمُکھِ اِہُ منُ رہسیِئےَ ॥੭॥
لفظی معنی:
پری پیار۔ ۔پیارے سے محبت ۔ ترپتیئے ۔ تلسی تکسین ۔ سبھائے ۔ محبت میں۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ ایہہ من رہسیئے ۔ یہ دل خوشنودی حاصل کر تاہے ۔
ترجمہ:
جو ہیں مرض عشق میں مبتلا بغیر دیدار معشوق دل کی تسلی نہیں ہوتی ۔ اے نانک۔ جن کے دل مں ہے محبت وہ مرید مرشد ہوکر خوشنودی پاتے ہیں۔
جِنا پِریِ پِیارُ کِءُ جیِۄنِ پِر باہرے ॥
جاں سہُ دیکھنِ آپنھا نانک تھیِۄنِ بھیِ ہرے ॥੮॥
لفظی معنی:
جیون ۔ زندگی بسر کریں۔ پر باہرے ۔ خاوند یا خدا کے بغیر ۔ سوہ۔ مالک۔ خدا۔ تھیون ۔ ہوجاتے ہیں۔ ہرے ۔ خوشحال ۔
ترجمہ:
جن کو عشق خدا سے ہے بغیر خدا کیسے سر ہو زندگی ۔ اے نانک جب دیدار خدا پاتے ہیں تو خوشحال ہرے بھرے ہوجاتے ہیں۔
جِنا گُرمُکھِ انّدرِ نیہُ تےَ پ٘ریِتم سچےَ لائِیا ॥
راتیِ اتےَ ڈیہُ نانک پ٘ریمِ سمائِیا ॥੯॥
لفظی معنی:
نیہو ۔ قربت۔محبت۔پریتم ۔پیارے ۔ سچے ۔ صدیوی سچے خدا نے ۔ ڈیہو۔ دن ۔ راتی اتے ڈیہو۔ روز و شب ۔ پریم سمائیا۔ محبت میں محو ومجذوب
ترجمہ:
جن کے دل میں مرشد کے وسیلے سے صدیوی سچے خدا سے قربت و محبت پیدا کر دی ۔ اے نانک وہ روز و شب الہٰی محبت میں مخمور اور محو و مجذوب رہتے ہیں۔
گُرمُکھِ سچیِ آسکیِ جِتُ پ٘ریِتمُ سچا پائیِئےَ ॥
اندِنُ رہہِ اننّدِ نانک سہجِ سمائیِئےَ ॥੧੦॥
لفظی معنی:
جن مرید ان مرشد کے دلوں میں سچا عشق ہوتا ہے وہ سچے صدیوی خدا سے عشق بناتے ہیں اور خدا کو پاتے ہیں۔ اے نانک ۔ وہ روز و شب الہٰی محبت وہ ہر روز ہر وقت روحانی وذہنی سکون و خوشیاں پاتے ہیں روحانی سکون میں محو ومجذوب رہتے ہیں۔
سچا پ٘ریم پِیارُ گُر پوُرے تے پائیِئےَ ॥
کبہوُ ن ہوۄےَ بھنّگُ نانک ہرِ گُنھ گائیِئےَ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
بھنگ ۔ ٹوٹتا ۔ کبو۔ کبھی ۔ ہر گن ۔ الہٰی حمدوثناہ۔
ترجمہ:
سچا عشق کامل مرشد سے حاسل ہوتا ہے جو کبھی ٹوٹتا نہیں اے نانک الہٰی حمدوثناہ کرتے رہنے سے ۔
جِن٘ہ٘ہا انّدرِ سچا نیہُ کِءُ جیِۄن٘ہ٘ہِ پِریِ ۄِہوُنھِیا ॥
گُرمُکھِ میلے آپِ نانک چِریِ ۄِچھُنّنِیا ॥੧੨॥
لفظی معنی:
نیہو ۔ پیار۔ جیون ۔ زندگی۔ پری۔ پیارے ۔ وہئیا۔ بغیر۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ ملاوے آپ۔ خود ملاتا ہے ۔ چری ۔ درینہ ۔ وچھونیا۔ جدا ہوئے ہوئے ۔
ترجمہ:
جن کے دل میں سچی محبت انکی زندگی بیکار ہے بغیر اپنے محبوب کے ۔ اے نانک خدا خود ملاتا ہے دیرنہ جدا ہوئے ۔
جِن کءُ پ٘ریم پِیارُ تءُ آپے لائِیا کرمُ کرِ ॥
نانک لیہُ مِلاءِ مےَ جاچِک دیِجےَ نامُ ہرِ ॥੧੩॥
لفظی معنی:
تؤ۔ تو۔ آپ نے ۔ کرم۔ بخشش۔ جاچک ۔ بھکاری ۔ نام ہر الہٰی نام۔
ترجمہ:
اے خدا جن کو تو نے اپنی بخشش و عنایت سے اپنی محبت اور پریم پیار خود بخشش کیا ہے ۔ اے نانک۔ ملاپ بخشش میں تیر بھکاری تیرے نام کی بھیک مانگتا ہوں۔ اے خدا۔
گُرمُکھِ ہسےَ گُرمُکھِ روۄےَ ॥
جِ گُرمُکھِ کرے سائیِ بھگتِ ہوۄےَ ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ کرے ۄیِچارُ ॥
گُرمُکھِ نانک پاۄےَ پارُ ॥੧੪॥
لفظی معنی:
گورمکھ ہسے گور مکھ روئے ۔ مرید مرشد خو ش ہوتا ہے اور رنج و ملال بھی کرتا ہے ۔ سائی۔ وہی ۔ بھگت ۔ الہٰی محبت و عشق ۔ سوکرے ویچار ۔ وہ سوچتا اور سمجھتا ہے ۔ پاوے پار۔ کامیاب بناتا ہے ۔
ترجمہ:
مرید مرشد کبھی الہٰی عشق و محبت میں خوش ہے اورکھبی الہٰی جدائی محسوس کرکے رنج و ملال کرتا ہے ۔ مگر حقیقی محبت عشق وعبادت وہی ہے ۔ جو مرید مرشد کر کیجائے ۔ مرید مرشد وہی ہے جو حقیقت سوچتا سمجھتا اور خیال آرائی کرتا ہے ۔ اے نانک مرید کامیابی حاصل کرتا ہے ۔
جِنا انّدرِ نامُ نِدھانُ ہےَ گُربانھیِ ۄیِچارِ ॥
تِن کے مُکھ سد اُجلے تِتُ سچےَ دربارِ ॥
تِن بہدِیا اُٹھدِیا کدے ن ۄِسرےَ جِ آپِ بکھسے کرتارِ ॥
نانک گُرمُکھِ مِلے ن ۄِچھُڑہِ جِ میلے سِرجنھہارِ ॥੧੫॥
لفظی معنی:
نام ندھان ۔ نام جو مانند ایک خزانہ ہے ۔ گربانی۔ کلام مرشد۔ اُجلے ۔ پاک ۔ سرخرو۔ سچے دربار۔ بارگاہ الہٰی۔ وسرے ۔ بھوے ۔ کرتار۔ کارساز۔ وچھڑیہہ۔ جدا نہیں ہوتے ۔ سرجنہار۔ سازندہ ۔ پیدا کرنے والا۔
ترجمہ:
جن کےذہن میں الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت کا خزانہ بستا ہے اور کلام مرشدکو سوچتا اور سمجھتا ہے وہ الہٰی دربار میں ہمیشہ سر خرو رہتے ہیں اس صدیوی پاک دربار میں ۔ جن پر خدا کی کرم و عنایت ہوتی ہے وہ کبھی الہٰی نام نہیں بھلاتے ۔ اے نانک۔ جن کو سازندہ خدا نے خود ملائیا ہوتا ہے کبھی جدائی نہیں پاتے ۔
گُر پیِراں کیِ چاکریِ مہاں کرڑیِ سُکھ سارُ ॥
ندرِ کرے جِسُ آپنھیِ تِسُ لاۓ ہیت پِیارُ ॥
ستِگُر کیِ سیۄےَ لگِیا بھئُجلُ ترےَ سنّسارُ ॥
من چِنّدِیا پھلُ پائِسیِ انّترِ بِبیک بیِچارُ ॥
نانک ستِگُرِ مِلِئےَ پ٘ربھُ پائیِئےَ سبھُ دوُکھ نِۄارنھہارُ ॥੧੬॥
لفظی معنی:
گر ۔ مرشد ۔ پیر ۔ مذہبی بزرگ ۔ ولی اللہ ۔ چاکری۔ خدمت۔ مہاں کرڑی ۔ بھاری سخت محبت والی ہ۔ سکھ سار۔ آرام و آسائش کی بنیاد ہے ۔ ندر۔ نظر عنایت ۔ بیت ۔ محبت۔ پیار۔ پریم۔ سیوے ۔ خدمت۔ بھؤجل۔ ترے سنسار۔ زندگی کے خوفناک سمندر کو عبور کیا جس سکتا ہے ۔ من چندیا ۔ ولی خواہشات کی مطابق ۔ پھل پالیسی ۔ نتیجے برآمد ہوتے ہیں۔ انتر ببیک وچار۔ دل و دماغ ۔ مراد ذہن میں نیک و بد کی تمیز کرنے والی ۔
ترجمہ:
دہوں شیخو ں بزرگوں بلند روحانی ہستیوں کی خدمت گو دشوار اور سخت محنت والی ہوتی ہے ۔ مگر اس سے ذہنی و روحانی سکون ملتا ہے ۔۔ جس پر انہوں کی نظر عنیات و شفقت ہو جاتی ہے اسکے دل میں الہٰی محبت اور پیار پیدا ہوتا ہے ۔ اور انکی خدمت کرنے سے اس دنیاوی زندگی کے خوفناک سمندر کو عبور کیا جا سکتا ہے ولی خواہشات کی مطابق نتائج برآمد ہوتے ہیں اور ذہن میں نیک وبد سمجھنے کی عقل اور شعو ر پیدا ہوتا ہے ۔ اے نانک سچے مرشد کے ملاپ سے الہٰی وصل و ملاپ حاصل ہوتا ہے جو سارے عذاب و مصائب مٹانے کی توفیق رکھتا ہے ۔
منمُکھ سیۄا جو کرے دوُجےَ بھاءِ چِتُ لاءِ ॥
پُتُ کلتُ کُٹنّبُ ہےَ مائِیا موہُ ۄدھاءِ ॥
درگہِ لیکھا منّگیِئےَ کوئیِ انّتِ ن سکیِ چھڈاءِ ॥
بِنُ ناۄےَ سبھُ دُکھُ ہےَ دُکھدائیِ موہ ماءِ ॥
نانک گُرمُکھِ ندریِ آئِیا موہ مائِیا ۄِچھُڑِ سبھ جاءِ ॥੧੭॥
لفظی معنی:
منمکھ۔ مرید من۔ سیوا۔ خدمت ۔ دوجے بھائے چت لائے ۔ جو خدا کے علاوہ دوسروں مراد دنیاوی دؤلت میں گرفتار ۔ پت۔ کلت۔کٹنب۔ فرزند۔ بیوی ۔ انت۔ بوقت آخرت ۔ بن ناوے ۔الہٰی نام ۔ ست سچ حق وحقیقت کے بغیر ۔ موہ مائیا ۔ دنیاوی دؤلت کی محبت ۔ گور مکھ ۔ مرید مرشد ۔ ندری آئیا ۔ یہ معلوم ہو گیا ہے ۔ موہ مائیا وچھڑ سبھ جائے ۔ دنیاوی دولت کیمحبت ساتھ نہیں دیتی ۔
ترجمہ:
مرید من کی خدمت میں دوسری محبت پوشیدہ ہوتی ہے ۔ اسکے دل میں کسی دوسرے کا پیار ہوتا ہے ۔ وہ اپنے فرزند بیوی اور خاندان سے محبت بڑھاتا ہے ۔ مگر جب عدالت الہٰی میں حساب ہوتا ہے اعمالوں کا تو کوئی اُسے چھڈا نہیں سکتا ۔ الہٰی نام ست سچ و حقیقت کے بگیر یہ دنیاوی دؤلت کی محبت عذآب کا سبب بنتی ہے ۔ اے نانک۔ مرید مرشد ہونے سے یہ راز افشاں ہوجاتا ہے ۔ اسکا دنیاوی دولت کا پیار مٹ جاتا ہے ۔
گُرمُکھِ ہُکمُ منّنے سہ کیرا ہُکمے ہیِ سُکھُ پاۓ ॥
ہُکمو سیۄے ہُکمُ ارادھے ہُکمے سمےَ سماۓ ॥
ہُکمُ ۄرتُ نیمُ سُچ سنّجمُ من چِنّدِیا پھلُ پاۓ ॥
سدا سُہاگنھِ جِ ہُکمےَ بُجھےَ ستِگُرُ سیۄےَ لِۄ لاۓ ॥
نانک ک٘رِپا کرے جِن اوُپرِ تِنا ہُکمے لۓ مِلاۓ ॥੧੮॥
لفظی معنی:
حکم منے: فرمانبرداری کرے ۔ سیہہ کیرا۔ خاوند ۔ آقا کی ۔ حکمو سیوے ۔ حکم میں خدمت ۔ حکمے ارادھے ۔ حکلم سے دل میں بسائے ۔ حکمے سمے سمائے ۔ زیر فرمان محو و مجذوب ۔ ورت۔ پرہیز گاری ۔نیم ۔ روزانہ ۔ سچ ۔ پاکیزگی سنجم ۔ ضبط ۔ من چندیا۔ دل کی خؤاہش کی مطابق ۔ پھل ۔ نتیجہ ۔ کامیابی ۔ سدا سوہاگن۔ حقیقت پرست ہمیشہ ۔ خدا پرست حکم بجھے ۔ ستگر سیوئے ۔ الہٰی فرمان کو سمجھ کر مرشد کی خدمت کرتا ہے ۔ لولائے ۔ پیار کرے دھیان دے ۔ حکمے کئے ملائے ۔ اسے اپنی رضا و فرمان کا فرمانبردار بناتا ہے ۔
ترجمہ:
جو انسان مرید مرشد ہوکر الہٰی رضا میں راضی رہتا ہے آرام و آسائش پاتا ہے ۔ اسکی رضا و فرمان میں رہ کر کدمت کرتا ہے ۔ رضا میں ہی دل میں بساتا ہے ۔ رضا میں محو ومجذوب رہتا ہے ۔ الہٰی رضا میں پرہیز گاری روز مرہ کی پاکیزگی اور جسمانی ضبط کرتا دل کی خواہش کی مطابق نتائج وصلے پاتا ہے ۔ وہ ہمیشہ خؤش قسمت ہے حقیقت پرست ہے جو خدا کی رضا سمجھتا ہے اور سچے مرشد کی دل اور لگن سے خدمت کرتا ہے ۔ اے نانک۔ جن پر خدا مہربان ہوتا ہے انکو اپنی رضا میں رضی رکھتا ہے ۔
منمُکھِ ہُکمُ ن بُجھے بپُڑیِ نِت ہئُمےَ کرم کماءِ ॥
ۄرت نیمُ سُچ سنّجمُ پوُجا پاکھنّڈِ بھرمُ ن جاءِ ॥
انّترہُ کُسُدھُ مائِیا موہِ بیدھے جِءُ ہستیِ چھارُ اُڈاۓ ॥
جِنِ اُپاۓ تِسےَ ن چیتہِ بِنُ چیتے کِءُ سُکھُ پاۓ ॥
نانک پرپنّچُ کیِیا دھُرِ کرتےَ پوُربِ لِکھِیا کماۓ ॥੧੯॥
لفظی معنی:
بپڑی ۔ بیچارہ ۔ ہونمے کرم۔ خود پسندانہ اعمال۔ ورت ۔ پرہیز گاری ۔ نیم۔ روزمرہ۔ سچ۔ پاکیزگی۔ سنجم۔ اعضائے جسمای پر ضبط ۔ پوجا ۔ پرستش۔ پاکھنڈ۔ دکھاوا۔ بھرم۔ بھٹکن ۔ کسدھ ۔ ناپاک ۔ مائیا موہ بیدھے ۔ دنیاوی دولت کی محبت میںگ رفتار ۔ جیؤ ہستی چھار اڑائے ۔ جیسے ہاتھی خاک اراتا ہے ۔ اپائے ۔ پیداکئے ۔ نہ جیتیہہ۔ یاد نہیںکرتا۔ بن چیتے ۔ بغیر یاد۔ پر پنج۔ پیدائ عالم۔ پورب لکھیا ۔ پہلے سے تحریر کمائے ۔ اعمال کرتا ہے ۔
ترجمہ:
مرید من ب نصیب کو رضائے خدا کی سمجھ نہیں ہر روز خود پسندانہ اعمال وہ کرتا ہے وہ پرہیز گاری روزانہ کی پاکیزگی جسمانی ضط اور دیوتاؤں کی پرستش اور دکھاوے سے بھٹکن دور نہین ہوتی ۔ دل ناپاک ہے دنیاوی دؤلت کی محبت میں گرفتار ہے اور یہ سارا عامل اس طرح سے ہے جسے ہاتھی نہا کر اپنے اوپر مٹی یا خا ڈال لیتا ہے ۔ جس نے انسان کو پیدا کیا ہے ۔ اسکی یادوریاض نہیں بگیر یادوریاض سے کیسے آرام و آسائش نصیب ہوگا۔ اے نانک۔ خداوند کریم نے بارگاہ الہٰی سے یہ عالم وجود میں لائیا ہے ہر ایک کے پہلے سے کئے اعمال کے مطابق انسان عمل کرتا ہے ۔
گُرمُکھِ پرتیِتِ بھئیِ منُ مانِیا اندِنُ سیۄا کرت سماءِ ॥
انّترِ ستِگُرُ گُروُ سبھ پوُجے ستِگُر کا درسُ دیکھےَ سبھ آءِ ॥
منّنیِئےَ ستِگُر پرم بیِچاریِ جِتُ مِلِئےَ تِسنا بھُکھ سبھ جاءِ ॥
ہءُ سدا سدا بلِہاریِ گُر اپُنے جو پ٘ربھُ سچا دےءِ مِلاءِ ॥
نانک کرمُ پائِیا تِن سچا جو گُر چرنھیِ لگے آءِ ॥੨੦॥
لفظی معنی:
پرتیت ۔ یقین و ایمان ہوا۔ من مانیا۔ دل نے تسلیم کیا۔ اندن۔ ہر روز۔ سیواکرت۔ خدمت کرتے ہوئے ۔ سمائے ۔ محوومجذوب ہوئے ۔ انتر ۔ دلمیں۔ سبھ۔ سارا عالم ۔پوجے ۔ قدرومنزلت دیتا ہے ۔ درس۔ دیدار۔ منیئے ۔ ایمان لائیں۔ پرم بیچاری۔ بلند روحانی سمجھ والا۔ تسنا۔ خواہشات کی پیاس۔ سبھ جائے ۔ ختم ہو جاتی ہے ۔ جو پربھ ساچا وئے ملائے ۔ صدیوی سچے خدا سے ملاپ کراتا ہے ۔ کرم ۔ بخشش ۔ تن سجا۔ انہوں نے صدیوی ۔ چرنی چت لائے ۔ جنہیں قدمبوسی دل میں ہے ۔
ترجمہ:
مرشد کے مرید کے دل میں یقین ۔ بھروسااور ایمان ہوتا ہے ۔ ہر روز خدمت میں دن گذاتا ہے ۔ سچے مرشد کے دل میں خدا بطور مرشد بستا ہے سارے اسکا دیدار کرتے ہیں۔ سبھ سے بلند روحانی و اخلاقی ہستی میں یقین و ایمان لانا چاہیے ۔ جس کے ملاپ دنیاوی دؤلت کی بھوک اور پیاس مٹ جاتی ہے ۔ قربان ہوں مرشد پر ہمیشہ سچے صدیوی خدا سے ملاپ کراتا ہے ۔ اے نانک ان پر حقیقی سچی بخشش ہوئی جو مرشد کی قدمبوسی کرتے ہیں۔
جِن پِریِیا سءُ نیہُ سے سجنھ مےَ نالِ ॥
انّترِ باہرِ ہءُ پھِراں بھیِ ہِردےَ رکھا سمالِ ॥੨੧॥
لفظی معنی:
پریا سؤنیہہ۔ جنکا اپنے پیارے سے محبت ہے ۔ سے سجن۔ وہ دوست ۔ نال۔ ساتھ ۔ قریب۔ ہؤ۔ میں۔ ہر وے رکھا سمال۔ دلمیں بساوں۔
ترجمہ:
جس پیارے خدا سے ہے محبت وہ میرے ساتھ ہے ۔ خواہ میں کہیں پھرتا رہوں مگر دل میں بساتا ہوں۔
جِنا اِک منِ اِک چِتِ دھِیائِیا ستِگُر سءُ چِتُ لاءِ ॥
تِن کیِ دُکھ بھُکھ ہئُمےَ ۄڈا روگُ گئِیا نِردوکھ بھۓ لِۄ لاءِ ॥
گُنھ گاۄہِ گُنھ اُچرہِ گُنھ مہِ سۄےَ سماءِ ॥
نانک گُر پوُرے تے پائِیا سہجِ مِلِیا پ٘ربھُ آءِ ॥੨੨॥
لفظی معنی:
اک من۔ یکسو ہکر۔ دل و جان یا ہوش و حوآس یکجا کرکے ۔ دھیائیا۔ دھیان دیا۔ ستگر سیؤچت لائے ۔ سچے مرشد سے دل ملا کر۔ دکھ بھکھ۔ ہونمے ۔ عذآب ۔ بھوک اور خؤدی ۔ وڈا روگ ۔ بھاری بیماری۔ نردوکھ ۔ بلا بدکاریوں برائیوں ۔ گاویہہ۔ مدح سرائی۔ گن میہ ہسوئے سمائے ۔ اوصاف میں محو ومجذوب ہوا۔ سہج ۔ آسای سے ۔ قدرتاً
ترجمہ:
جنہوں نے یکسو ہو کر خدا میں دھیان لگائیا توجہ دی اور سچے مرشد سے دل لگا کر انکے عذآب مٹے بھوک مٹی خودی کی بھاری بیماری دور ہوئی بدیوں برائیوں سے پاک ہوئے خڈا سے پیار ہوا الہٰی حمدوثناہ کرنے لگے اور الہٰی اوصاف میں محو ومجذوب ہوئے ۔ اے نانک! مرشد کامل کے وسیلے سے الہٰی وصل و ملاپ حاصل ہوتا ہے اور قدرتی طور پر سکون سے آملتا ہے ۔
منمُکھِ مائِیا موہُ ہےَ نامِ ن لگےَ پِیارُ ॥
کوُڑُ کماۄےَ کوُڑُ سنّگھرےَ کوُڑِ کرےَ آہارُ ॥
بِکھُ مائِیا دھنُ سنّچِ مرہِ انّتِ ہوءِ سبھُ چھارُ ॥
کرم دھرم سُچِ سنّجمُ کرہِ انّترِ لوبھُ ۄِکار ॥
نانک منمُکھِ جِ کماۄےَ سُ تھاءِ ن پۄےَ درگہ ہوءِ کھُیارُ ॥੨੩॥
لفظی معنی:
کوڑ۔ کفر۔ جھوٹ۔ دہوکا ۔ فریب (سنگھر) سنگرے ۔ اکھٹا کر تا ہے ۔ آہار۔ روزی ۔ رزق ۔ سنچ۔ اکھٹی کرکے ۔ چھار۔ سوآہ ۔ کرم۔ اعمال۔ دھرم۔ فرائض۔ انسانی ۔ سچ ۔ پاکیزگی ۔ سنجم۔ ضبط۔ انتر۔ دل میں۔ لوبھ وکار۔ لالچ ۔ دیاں۔ برئیاں۔ تھائے ۔ ٹھکانہ ۔ درگیہہ۔ دربار الہٰی ۔ خوآر ۔ ذلیل ۔
ترجمہ:
مرید من کے دل میں دنیاوی دؤلت کی محبت ہے الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت سے محبت نہیں وہ جھوٹ کوڑ کماوے ۔ جھوٹ کفر اور دہوکا فریب کرتا ہے ۔ ۔ کوڑ کرے آہار۔ دہوکا فری و فکر اسکا ذریعہ معاش ہے ۔ وکھ مائیا دھن سنچ مریہہ۔ زہریلی دولت اور سرمایہ۔ جو روحانی واخلاقی موت کا سبب بنتی ہے ۔اکھٹی کرتا ہے ۔ انت ہوئے سارا سوآہ ہوجاتا ہے ۔ اعمال۔ ۔ انسانی فرائض۔ پاکیزگی ضبط جسمانی تو رکتا ہے ۔ مگر دل میں لالچ اور بدیاں برائیاں ہیں۔ اے نانک۔ مرید من کو الہٰی دربار میں کوئی اہمیت حاصل نہیں ہوتی وہاں وہ ذلیل و خوآر ہوتا ہے ۔
سبھنا راگاں ۄِچِ سو بھلا بھائیِ جِتُ ۄسِیا منِ آءِ ॥
راگُ نادُ سبھُ سچُ ہےَ کیِمتِ کہیِ ن جاءِ ॥
راگےَ نادےَ باہرا اِنیِ ہُکمُ ن بوُجھِیا جاءِ ॥
نانک ہُکمےَ بوُجھےَ تِنا راسِ ہوءِ ستِگُر تے سوجھیِ پاءِ ॥
سبھُ کِچھُ تِس تے ہوئِیا جِءُ تِسےَ دیِ رجاءِ ॥੨੪॥
لفظی معنی:
بھلا۔ اچھا۔ جت وسیا من آئے ۔ جس کی برکت سے دل میں بستا ہے ۔ سچ۔ الہٰی یادوریاض ۔ ناد۔ آواز۔ راگ۔ سریلی آواز ۔ راگے ناوے باہر ۔ الہٰی ملاپ سنگیت اور سریلی آواز وں میں نہیں۔ انہیں حکم نہ بوجھیا جائے ۔ اس سے الہٰی رضا کی سمجھ ہیں آتی۔ تناراس ہوئے ۔ درست انکو بھیٹتا ہے ۔ ستگرتے سوجھی پائے ۔ سچے مرشد سے سمجھ آتی ہے ۔ رضائے ۔ رضا ۔ مرضی ۔
ترجمہ:
سارے راگوں ، سنگیتوں سے وہی سنگیت اچھا ہے جس سے خدا دل میں بستا ہے ۔ وہی طرز سنگیت و نظم اور سریلی آواز اچھی ہے ساز اچھا ہے جسکی بدؤلت خدا دل میں بستا ہے اسکی قدرو منزلت بیان نہیں ہوسکتی ۔ خدا ان سنگیت ۔ سنگنگ سازوں اور سریلی آوازوں سے بعید ہے ۔ اس سے الہٰی رضا و فرمان سمجھ نہیں آتا۔ اے نانک۔ جن کو الہٰی رضا و فرمان کی سمجھ آجاتی ہے ۔ انہیں یہ سنگیت و سریلی آواز مددگار ہوتی ہے ۔ اس بات کی سمجھ آتی ہے کہ دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے رضائے الہٰی سے ہو رہا ہے ۔
ستِگُر ۄِچِ انّم٘رِت نامُ ہےَ انّم٘رِتُ کہےَ کہاءِ ॥
گُرمتیِ نامُ نِرملد਼ نِرمل نامُ دھِیاءِ ॥
انّم٘رِت بانھیِ تتُ ہےَ گُرمُکھِ ۄسےَ منِ آءِ ॥
ہِردےَ کملُ پرگاسِیا جوتیِ جوتِ مِلاءِ ॥
نانک ستِگُرُ تِن کءُ میلِئونُ جِن دھُرِ مستکِ بھاگُ لِکھاءِ ॥੨੫॥
لفظی معنی:
انمرت ۔ آب حیات ۔ روحانی واخلاقی زندگی ۔ نام۔ ست۔ سچ حق و حقیقت۔ امرت کہے کہائے ۔ لہذا آبحیات نام کو خؤد اسے بیان کرتے ہیں۔ اور دوسروں سے کہاتے ہیں۔ گرمتی ۔ سبق مرشد سے ۔ نام نرملو۔ پاک خدا کا نام۔ نرمل نام دھیائے ۔ پاک نام میں دھیان لگاتا ہے ۔ انمرت بانی۔ آب حیات کلام۔ تت۔ حقیقت ۔ بنیاد۔ سار ۔ نچوڑ۔ ہردے کمل پر گاسیا۔ دل کا پھول کھلتا ہے ذہن روشن ہوتا ہے ۔ جوتی جوت ملائے ۔ الہٰی نور میں روحانی نور یکسو ہو جاتے ہین۔ دھر ۔ بارگاہ خدا سے ۔ بھاگ لکھائے ۔ تقدیر میں تحریر ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
سچے مرشد کے ذہن میں دل و دماغ میں آبحیات نام ست سچ حق و حقیقت بستا ہے وہ روحاین اخلاقی زندگی جو آبحیات جو الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت وہ خود بیان رتا ہے دوسروں سے کہلاتا ہے ۔ سبق مرشد کی تعمیل و عمل سے یہ پاک آبحیات نام میں پاک دھیان لگاتا ہے ۔ آبحیات نام زندگی کی بنیاد حقیقت ہے ۔ جو مرشد کے وسیلے سے دل میں بستا ہے ۔اسکا دل و دماغ ا اور ذہن پر نور اور روشن ہو جاتا ہے ۔ اور انسانی روح الہٰی نور سے یکسو ہو جاتی ہے ۔ مگر اے نانک۔سچا مرشد انہیں ملاتا ہے ۔ جن کی پیشانی یا اعمالنامے میں خدا تحریر کیا ہوتا ہے ۔
انّدرِ تِسنا اگِ ہےَ منمُکھ بھُکھ ن جاءِ ॥
موہُ کُٹنّبُ سبھُ کوُڑُ ہےَ کوُڑِ رہِیا لپٹاءِ ॥
اندِنُ چِنّتا چِنّتۄےَ چِنّتا بدھا جاءِ ॥
جنّمنھُ مرنھُ ن چُکئیِ ہئُمےَ کرم کماءِ ॥
گُر سرنھائیِ اُبرےَ نانک لۓ چھڈاءِ ॥੨੬॥
لفظی معنی:
اندر ترسنا آگ۔ دل میں خوآہشات کی آگ جل رہی ہے ۔ منمکھ بھکھ نہ جائے ۔ مرید من سے بھوک نہیں مٹتی ۔ موہ کٹنب۔ اپنے قبیلے ۔ خاندان کی محبت۔ کوڑ۔ کفر۔ جھوٹا۔ کوڑرہیا پٹائے ۔ لہذا اس جھوٹے جھوٹ میں گرفتار اور ملوث ہے ۔ اندن چنتا۔ ہر روز فکر و تشویش اور سوچ میں اس دنیا سے رحلت کر جاتا ہے ۔ جن مرن نہ چکی ۔ تناسخ ختم نہیں ہوتا۔ ہونمے کرم کمائے ۔ خودی میں کار کماتا ہے ۔ گرسرنائی ۔ مرشد کے زیر پناہ ۔ اُبھرے ۔ چتا ہے ۔ نانک۔ اے نانک۔
ترجمہ:
مرید من میں خواہشات کی آگ جل رہی ہے مگر اسکی دلی بھوک نہیںمٹتی ۔ خاندانی محبت کفر ہے جھوٹ ہے انسان ا س جھوٹ اور کفر میں گرفتار ہے ۔ ہر روز سوچتا ہے فکر میں تشویش میں گرفتار رہتا ہے اور فکر و تشویش میں اس دنیا سے کوچ کر جاتا ہے ۔ تناسخ نہیں مٹتا خود پسند انہ اعمال کرتا ہے پناہ مرشد سے بچتا ہے ۔ اے نانک ۔ وہ اس غلامی سے آزاد کرالیتا ہے ۔
ستِگُر پُرکھُ ہرِ دھِیائِدا ستسنّگتِ ستِگُر بھاءِ ॥
ستسنّگتِ ستِگُر سیۄدے ہرِ میلے گُرُ میلاءِ ॥
ایہُ بھئُجلُ جگتُ سنّسارُ ہےَ گُرُ بوہِتھُ نامِ تراءِ ॥
گُرسِکھیِ بھانھا منّنِیا گُرُ پوُرا پارِ لنّگھاءِ ॥
گُرسِکھاں کیِ ہرِ دھوُڑِ دیہِ ہم پاپیِ بھیِ گتِ پاںہِ ॥
دھُرِ مستکِ ہرِ پ٘ربھ لِکھِیا گُر نانک مِلِیا آءِ ॥
جمکنّکر مارِ بِدارِئنُ ہرِ درگہ لۓ چھڈاءِ ॥
گُرسِکھا نو ساباسِ ہےَ ہرِ تُٹھا میلِ مِلاءِ ॥੨੭॥
لفظی معنی:
ستگر پرکھ ۔ سچا مرشد۔ ہر دھیا یند۔ خدا میں دھیان لگاتا ہے ۔ ست سنگت۔ پاک سچے ساتھیوں کی صحبت ۔ ستگر بھائے ۔ سچے مرشد کو ہے پیاری۔ ست سنگت ستگر سیووے ۔ سچے پاک ساتھی سچے مرشد کی خدمت کرتے ہیں۔ ہر میلے ۔ خدا سے ملاپ کراتے ہیں۔ مرشد ملاتا ہے ۔ بھؤجل۔ خوفناک سمندر ۔ گر وہتھ ۔ مرشد جہاز ہے ۔ نام ترائے ۔ نام سچ حق وحقیقت کے ذریعے کامیاب بناتا ہے ۔ گر سکھا۔ طالبان علم مرشد۔ ہر دہوڑ ۔ انکے قدموں کی خاک۔ ہم پاپی ۔ گناہگار ۔ گت ۔ بلند روحانی حالت۔ دھرمستک ہر پربھ لکھیا۔ خدا کی عدالت کر طرف سے تحریر کیا ہے ۔ اسکی پیشانی پر ۔ گر نانک ملیا آئے ۔ اے نانک۔ مرشد اسے آملتا ہے ۔ ظالم سخت ۔ روئے والوں کو بھگا دیا خدا کی عدالت سے رہائی پائی۔ مریدان مرشد کو قدرومنزلت حاصل ہوتی ہے ۔ خڈا ان پر خوش ہوکر اپنے ساتھ ملاتا ہے ۔ مریدان مرشد رضائے الہٰی میں ایمان لاتے ہیں کامل مرشد انہیں کامیاب بناتا ہے ۔
ترجمہ:
سچا مرشد پاک ساتھیوں کی صحبت و قربت سے پیار کرتا ہے اور خدا میں دھیان لگاتا ہے جو پاک صحبت و قربت میںس چے مرشد کی خدمت رتے ہیں مرشد اسکا ملاپ خدا سے کراتا ہے ۔ یہ سارا عالم ایک خوفناک سمندر ہے ۔ مرشد ایک جہاز جو الہٰی نام کے وسیلے سے اس دنیاوی خوفناک سمندر سے عبور کرا دیتا ہے ۔ مریدان مرشد الہٰی رضآ و ڑغبت میں ایمان لاتے ہیں۔ لہذا کامل مرشد ان کو اس خوفناک دنیاوی زندگی کے سمندر کو کامیابی سے عبور کرا دیتے ہیں۔ اے خڈا ان مریدان مرشد کے قدموں کی دہول عنایت کرتا ہے کہ ہم گنا ہگارون کو بھی بلند روحانی حالت نصیب ہو ۔ اے نانک۔ جن کی پیشانی پر خدا کی عدالت کی طرف سے تحریر ہوتا ہے ۔ اسکا ملاپ مرشد سے ہوتا ہے ۔ ظالم سخت دشمنان روحانیت کو بھگا دیا اور بارگاہ الہٰی سے رہائی ملی ۔ مریدان مرشد قابل ستائش و تعریف ستائش و تعریف ہیں خدا خوش ہوکر اپنا ساتھ بخشش کرتا ہے ۔
گُرِ پوُرےَ ہرِ نامُ دِڑائِیا جِنِ ۄِچہُ بھرمُ چُکائِیا ॥
رام نامُ ہرِ کیِرتِ گاءِ کرِ چاننھُ مگُ دیکھائِیا ॥
ہئُمےَ مارِ ایک لِۄ لاگیِ انّترِ نامُ ۄسائِیا ॥
گُرمتیِ جمُ جوہِ ن سکےَ سچےَ ناءِ سمائِیا ॥
سبھُ آپے آپِ ۄرتےَ کرتا جو بھاۄےَ سو ناءِ لائِیا ॥
جن نانکُ ناءُ لۓ تاں جیِۄےَ بِنُ ناۄےَ کھِنُ مرِ جائِیا ॥੨੮॥
لفظی معنی:
ہر نام ورڑائیا۔ الہٰی نام ذہن نشین کرائیا۔ گر پورے ۔ کامل مرشد نے ۔ جن وچہوبھرم چکائیا۔ جس نے ذہنی بھٹکن وہم و گمان دور کیا۔ رام نام۔ الہٰی نام۔ کیرت ۔ صفت صلاح۔ کر چانن ۔ روشن کی ۔ مگ ۔ راستہ ۔ ہونمے مار۔ خودی مٹا کر۔ ایک لو لاگی ۔ وحدت سے پیار ہوا۔ انتر نام بسائیا ۔ دل میں الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت بسائی۔ گرمتی ۔ سبق مرشد ۔ جم۔ فرشتہ موت ۔ جوہ ۔ تاک۔ سچے نائے سمائیا۔ سچے الہٰی نام میں محو ومجذوب ۔ جو بھاوے ۔ جو چاہتا ہے ۔ جسے پیار کرتا ہے ۔ ناؤ لئے تاں جیوے ۔ روحانی زندگی ملتی ہے نام سے ۔ بن ناوے ۔ نام کے بغیر ۔ کھن۔ تھوڑے سے وقفے کے اندر۔ مر جائیا۔ روحانی موت ہو جاتی ہے ۔
ترجمہ:
کامل مرشد نےا لہٰی نام ست سچ حق و حقیقت ذہن نشین کرائیا ۔ جس نے دل بھٹکن اور وہم و گمان ختم کیا۔ الہٰی نام اور خدا کی صفت صلاحکرکے روحانی روشنی کرکے روحانیت کا صحیح اور درست راستہ دکھائیا۔ خودی مٹا کر وحدت سے محبت ہوئ ۔ دلمیں الہٰینام بسائیا۔ سبق مرشد سے شیطان تاک میں نہیں رہ سکتا سچے نام میں محو ومجذوب ہوا۔ ہر جگہ ہر دل میں خود بستا ہے خدا جسے چاہتا ہے ۔ جس کو پیار کرتا نام میں لگاتا ہے ۔ خادم نانک کو نام کی برکت سے روحانی زندگی حاصل ہوتی ہے بغیر الہٰی نام فورا روحانی موت ہوجاتی ۔
من انّترِ ہئُمےَ روگُ بھ٘رمِ بھوُلے ہئُمےَ ساکت دُرجنا ॥
نانک روگُ گۄاءِ مِلِ ستِگُر سادھوُ سجنھا ॥੨੯॥
لفظی معنی:
من انتر۔ دل میں۔ ہونمے روگ۔ خودی کی بیماری ۔ بھرم بھوے ۔ وہم وگمان میں گمراہ۔ ہونمے ۔ خودی۔ ساکت۔ مادہ پرست ۔ دوتل کے دلدادہ ۔ درجنا۔ بد اخلاق ۔ بد چلن ۔ ستگر ساہو ۔ سجنا۔ سچے مرشد۔ خدا رسیدہ ۔ دوست کے ملاپ سے ۔
ترجہم:
دل میں خود پسندی وہم وگمان گمراہی مادہ پرست بد چلن بد اخلاق بھٹکتے رہتے ہیں۔ اے نانک۔ یہ بیماریاں زندگی کی راہ راست پائے ہوئے سادہوؤں دوستوں اور سچے مرشد کے ملاپ سے یہ بیماریا ں دور ہو جاتی ہیں۔
. گُرمتیِ ہرِ ہرِ بولے ॥
ہرِ پ٘ریمِ کسائیِ دِنسُ راتِ ہرِ رتیِ ہرِ رنّگِ چولے ॥
ہرِ جیَسا پُرکھُ ن لبھئیِ سبھُ دیکھِیا جگتُ مےَ ٹولے ॥
گُر ستِگُرِ نامُ دِڑائِیا منُ انت ن کاہوُ ڈولے ॥
جن نانکُ ہرِ کا داسُ ہےَ گُر ستِگُر کے گُل گولے ॥੩੦॥
لفظی معنی:
گرمتی ۔ سبق مرشد کی مطابق ۔ ہر ہر بوے ۔ خدا خدا کہے ۔ پریم گسائی ۔ پیار کی کشش ۔ دنس رات۔ روز و شب۔ ہر رتی ۔ خدا سے متاچر۔ ہر رنگ الہٰی پیار۔ چوے ۔ لطف لینا۔ لبھی ۔ ملتا ۔ دستیاب ہوتا۔ ٹوے ۔ تلاش کرکے ۔ نام درڑائیا۔ ذہن نشین کرائیا ۔ ڈوے ۔ ڈگمگائے ۔ داس۔ غلام۔ خدمتگار۔ گل گوے ۔ غلاموں کے غلام ۔
ترجمہ:
جو انسان سبق مرشد اپنا کر خدا خدا جو کہتا ہے الہٰی پیار کی کشش میں خدا میں محو ہوکر الہٰی پریم پیار کا لطف جو لیتا ہے ۔ میں نے تالش کرکے دیکھ لیا ہے کہ خدا جیسی کوئی سہتی مل نہیں سکتی سچے مرشد نے پختہ طور پر الہٰینام ذہن نشین کرادیا۔ اب دل کہیں ڈگمگاتا نہیں بھٹکتا نہیں۔ خادم نانک خدا کا خدمتگار غلام ہے اور سچے مرشد کے غلاموں کا غلام۔
سلوک مہلا ੫
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
رتے سیئیِ جِ مُکھُ ن موڑنّن٘ہ٘ہِ جِن٘ہ٘ہیِ سِجنْاتا سائیِ ॥
جھڑِ جھڑِ پۄدے کچے بِرہیِ جِن٘ہ٘ہا کارِ ن آئیِ ॥੧॥
لفظی معنی ۔
رتے سیئی ۔ متاثر یا محو ہیں وہی ۔ جے مکھ نہ موڑن ۔ جو بیرونی ۔ نہیں کرتے ۔ جنی سبھاتا سائی ۔ جیسے خدا کی پہچان کی ۔ جھڑ جھڑ پودے کچے برہی ۔ بار ار ختم ہو جاتے ہیں۔ جنکا صدق یا یقین پختہ نہیں۔ ہوتا ۔ جنا کار نہ آئی ۔ جس میں حقیقت کا پتہ نہ ہوا۔
دھنھیِ ۄِہوُنھا پاٹ پٹنّبر بھاہیِ سیتیِ جالے ॥
دھوُڑیِ ۄِچِ لُڈنّدڑیِ سوہاں نانک تےَ سہ نالے ॥੨॥
لفظی معنی:
دھنی دہونا۔ مالک کے بگیر ۔ پاٹ پٹنبر۔ ریشمی کپڑے ۔ بھاہی سیتی جاے ۔ آگ سے جلا دو۔ دہوڑی وچ لڈندڑی ۔ خاک میں بستی ہوئی۔ سوہاں۔ خوبصورت ہوں۔ نانک تے سیہہ تاے ۔ نانک خاوندکے ساتھ ۔
ترجمہ:
خآوند یا مالک کے بغیر ریشمی کپڑے آگ سے جلادو ۔ خاک میں لیٹتی ہوئی خوبصورت ہوں اگر خاوند یا خدا ساتھ ہے یا دلمیں بستا ہے ۔
گُر کےَ سبدِ ارادھیِئےَ نامِ رنّگِ بیَراگُ ॥
جیِتے پنّچ بیَرائیِیا نانک سپھل ماروُ اِہُ راگُ ॥੩॥
لفظی معنی:
کر کے سبد ۔ کلام مرشد۔ ارادھیئے ۔ یادوریاض کریں۔ نام رنگ ۔ بیراگ۔ الہٰی نام جو س ہے صڈیوی سچ ہے جو حق ہے جائیز اور درست ہے ۔ اصلو حقیقت ہے کی محبت بدیوں اور بارئیوں کو چھوڑکر۔ جیتے پنچ بیرائیا۔ تو پانچ روحاین واخلاقی دشمنوں پر فتح نصیب ہوگی ۔ سپھل۔ برآور ۔ پھلدائنک ۔کامیاب۔ مارو ایہہ راگ۔ یہ نظم یہ سنگیت ۔ گانا۔ محبت بھرا گانا جو برائیوں کو مارنے کے لئے ایک دوائی ہے ۔
ترجمہ:
کلام مرشد کے وسیلے الہٰی نام جو ست ہے صدیوی ہے جو صدیوی سچ ہے جو بر حق و جائز ہے جو حقیقت اور اصل ہے ۔ نہایت پریم پیار دلی جذبات سے یاد کیا جائے ۔ جس سے پانچوں روحانی واخلاقی دشمنوں شہوت غسہ لالچ محبت اور غرور اور بدیوں و برائیوں پر فتح نصیبت ہوگی ۔ اے نانک! تب یہ پریم پیار کا جذبے بھر انظم وگانا برائیوں ۔ بد یوں کو ختم کرنے والی ایک نسخہ او دوائی ہے ۔
جاں موُنّ اِکُ ت لکھ تءُ جِتیِ پِننھے درِ کِتڑے ॥
بامنھُ بِرتھا گئِئو جننّمُ جِنِ کیِتو سو ۄِسرے ॥੪॥
لفظی معنی:
جاں۔ جب۔ مو۔ میرا۔ اک۔ واحد۔ تے لکھ ۔ نو لاکھوں ۔ تو ۔ تیرے ۔ یسے ۔ جتی پننے ۔ جو بھکاری ہیں۔ در کتڑے ۔ در پر کتنے ہی۔ بامن۔ اے برہمن۔ برتھا گیؤ جنم۔ تیری زندگی بیفائدہ گذر گئی ۔ جن کیتو ۔ سووسرے ۔ جس نے تجھے پیدا کیا ہے اسے بھلانے کی وجہ سے ۔
ترجمہ:
اے برہمن مجھے تو واحد خڈا ہی لاکھوں جیسا ہے جس کے در پر تیرے جیسے لاکھوں دعائیں مانگتے ہیں تیری برہمنوں والی زندگی ہی بیفائدہ اور بیکار گذر گئی جب تو نے اپنے پیدا کرنے والے کو ہی بھلا دیا۔
سورٹھِ سو رسُ پیِجیِئےَ کبہوُ ن پھیِکا ہوءِ ॥
نانک رام نام گُن گائیِئہِ درگہ نِرمل سوءِ ॥੫॥
لفظی معنی:
سورٹھ ۔ سورٹھ راگ کے ذریعے ۔ سورس۔ ایسا لطف لو ۔ پیجئے ۔ حاصل کرؤ۔ پیؤ۔ کبہو ۔ کبھی ۔ پھیکا۔ کم ۔ رام نام ۔ الہٰی نام۔ ست ۔ سچ حق و حقیقت۔ گن گاییئے ۔ حمدوثناہ کریں۔ درگیہہ ۔ خدا کی عدالت میں۔ نرمل سوئے ۔ پاک بیداغ شہرت حاصل ہو۔
ترجمہ:
اے انسانوں سورٹھ راگ میں حمدوثناہ کرکے ایسا لطف حاصل کرو جو کبھی بد مزہ نہیں ہوتا۔ اے نانک الہٰی حمدوثناہ کرنی چاہیے اور الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت گاؤ جس سے خڈا کی عدالت میں پاک بیداغ شہرت حاصل ہو۔
جو پ٘ربھِ رکھے آپِ تِن کوءِ ن مارئیِ ॥
انّدرِ نامُ نِدھانُ سدا گُنھ سارئیِ ॥
ایکا ٹیک اگنّم منِ تنِ پ٘ربھُ دھارئیِ ॥
لگا رنّگُ اپارُ کو ن اُتارئیِ ॥
گُرمُکھِ ہرِ گُنھ گاءِ سہجِ سُکھ سارئیِ ॥
نانک نامُ نِدھانُ رِدےَ اُرِ ہارئیِ ॥੬॥
لفظی معنی:
جوپربھ رکھ آپ۔ جب محافظ ہو خود خڈا۔ تن ۔ اسے ۔ کوئے نہ مارئی ۔ کوئی نہیں مار سکتا۔ اندر نام ندھان ۔ اگر ذہن اور دل دماغ میں الہٰی مار سکتا ۔ اندر نام ندھان ۔ اگر ذہن اور دل دماغ میں الہٰی نام کا خزانہ ۔ سدا۔ ہمیشہ۔ گن ۔ وصف ۔ سارئی ۔ سنبھالو۔ ایکا ٹیک۔ واحد اسرا۔ اگم۔ اس ہستی کی ۔ جس تک رسائی حاصل نہیں۔ من تن ۔ دل و جان۔ پربھ دھارئی ۔خدا بسائے ۔ رنگ اپار۔ بیشمار پریم۔ اتارئی ۔ مٹآ ہیں سکتا ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے یا مرید مرشد ہوکر۔ ہرگن گائے ۔ الہٰی حمدوثناہ کرے ۔ سہج سکھ ۔ روحانی سکون ۔ رسائی ۔ سنبھالتا یا بساتا ۔ نام ندھان ۔ نام کا خزانہ روے ۔ دلمیں ۔ ار ۔ ذہن۔ ہارئی ۔ نشین کرنا۔
ترجمہ:
جنکا ہو محافظ خؤد کونہ ے ایسا جو اسے مار سکتا ہے ۔ جس کے دلمیں الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کا خزانہ وہ ہمیشہ کدا کے گن گاتاہے ۔ اور دلمیں بساتا ہے ۔ جسکو ہو آسرا جس تک رسائی ہو نہیں سکتی جس کے دل و جان میں بستا ہو خدا۔ اسکے اعداد و شمار سے باہر پریم پیار کو کوئی اتار نہیں سکتا۔ مرید مرشد ہوکر جو حمد خدا کی کرتا ہے روحانی وزہین سکون وہ پاتا ہے اور لطف روحانی لیتا ہے ۔ اے نانک الہٰی نام کے خزانے ست سچ حق و حقیقت کی تسبیح بنا کر دلمیں بستاتا ہے ۔
کرے سُ چنّگا مانِ دُزیِ گنھت لاہِ ॥
اپنھیِ ندرِ نِہالِ آپے لیَہُ لاءِ ॥
جن دیہُ متیِ اُپدیسُ ۄِچہُ بھرمُ جاءِ ॥
جو دھُرِ لِکھِیا لیکھُ سوئیِ سبھ کماءِ ॥
سبھُ کچھُ تِس دےَ ۄسِ دوُجیِ ناہِ جاءِ ॥
نانک سُکھ اند بھۓ پ٘ربھ کیِ منّنِ رجاءِ ॥੭॥
لفظی معنی:
کرے ۔ سوچنگا مان۔ جو کچھ خدا کرتا ہے ۔ اسے نیک اور اچھا سمجھ ۔ دوئی گنت لا ہے ۔ دوسری گنتی یا سوچ سمجھ ختم کر ۔ ندرنہال۔ خوشیوں بھری نظر ۔ آپے ۔ از خود۔ لیہو لائے ۔ ملا لیگا۔ جن دیہہ متی ۔ خادم کو عقل و شعور بخشش کر۔ اپدیش ۔ نصیحت ۔ واعظ سبق۔ وچہوبھرم جائے ۔ ذہنی بھٹکن دور ہو ۔ جو دھرلکھیا۔ جو خدا کی طرف سے تحریر ہے ۔ سوئی۔ وہی ۔ سبھ کمائے ۔ سارے کرتے ہیں۔ وس۔ زیر توفیق ۔ دوجی ناہی جائے ۔ دوسری کو فی جگہ نہیں۔ رضائے ۔ رضا تسلیم کر۔ سکھ انند بھیئے ۔ سکون اور خوشیاں حاصل ہوں ۔
ترجمہ:
خدا کی ریاض میں راضی رہو دوسرے اعداد و شمار ختم رک ۔ خدا اپنی نظر عنایت و شفقت سے اپنا ساتھ دیگا۔ خادم کو نصیحت سبق و واعظ کرتا کر دل و ذہن سے بھٹکن دور ہوئے ۔ جو خدا کی طرف سے انسان کے مقدرر اور اعمالنامے میں تحری ہوتا ویسے اعمال انسان کرتا ہے ۔ ساری طاقتیں خدا کے زیر اختیار میں ہیں اسکے علاوہ ایسی کوئی دوسری جگہ نہیں۔ اے نانک۔ الہٰی رضا و فرمان تسلیم کرنے سے ۔ روحانی وذہنی سکون و آرام آسائش اور خوشیاں حاصل ہوتی ہیں ۔
گُرُ پوُرا جِن سِمرِیا سیئیِ بھۓ نِہال ॥
نانک نامُ ارادھنھا کارجُ آۄےَ راسِ ॥੮॥
لفظی معنی:
گرپور ۔ کامل مرشد ۔ جن سمریا۔ دل میں بسائیا۔ مراد جس نے سبق مرشد پر عمل کریا اور دل میں بسائیا۔ سیئی ۔ وہی ۔ بھیئے نہال۔ خوشباش ۔ خوشدل ۔ نام ارادھنا۔ دل میں بسانے سے ۔ کارج آوے راس۔ کام درست ہو جاتا ہے ۔
ترجمہ:
جس نے کامل مرشد ذہن نشین کیا انہیں دلی و ذہنی خوشی نصیب ہوئی۔ اے نانک۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت دل میں بسانے سے زندگی کی منزل میں کامیابی ملئی ہے ۔
پاپیِ کرم کماۄدے کردے ہاۓ ہاءِ ॥
نانک جِءُ متھنِ مادھانھیِیا تِءُ متھے دھ٘رم راءِ ॥੯॥
لفظی معنی:
پاپی ۔ بد کردار۔ گناہگار ۔کرم۔ اعمال۔ کماودے ۔ بد اعمال کرتے ہیں۔ جیؤ متھن مادھنیا۔ جیسے سدھانیاں۔ رڑکتی بلوتی ہیں۔ تومتھے دھرم رائے ۔ ایسے ہی الہٰی منصف۔ حقیقت اور انصاف انسان کے اعمال سے باہرنکالتا ہے ۔
ترجمہ:
بد کار انسان گناہگاریاں او ر برائیاں کرتا ہے ۔ اے نانک الہٰی منصف اسے ہر وقت اندر رسانی کرتا ہے وہ چنچ وپکار کرتے رہتے ہیں۔ جس طرح سے مدھانی کے رڑکنے یا بلونے سے مکھن نکلتا ہے ۔ اس طرح سے الہٰی منصف ۔ انسان کے اعمالات کی نیک و بدکے نیجے برآمد کرتا ہے ۔
نامُ دھِیائِنِ ساجنا جنم پدارتھُ جیِتِ ॥
نانک دھرم ایَسے چۄہِ کیِتو بھۄنُ پُنیِت ॥੧੦॥
لفظی معنی:
نام دھیائن ۔ نام ست سچ حق و حقیقت میں توجہ کرنی یا دھیان لگانا۔ ساجنا ۔ اے دوست۔ جنم پدارتھ جیت ۔ زندگی نعمت کو فتح کرنا ہے ۔ دھرم ۔ فرائض انسانی ۔ ایسے چولہہ ۔ اس طرح کہتا ہے ۔ بھون۔ علام۔ پنیت۔ پاک و پائیس ۔
ترجمہ:
جو انسان الہٰی نام جو ست ہے صدیوی سچ ہے حق و جائز ہے جو اصل و حقیقت ہے میں دھیان لگاتے ہیں توجہ دیتے ہیں اے دوست انہوں نے زندگی کی منزل و مقصد کی نعمت حاصل کرلی۔ اے نانک فرض انسانی کہتا ہے کہ اس سے عالم پاک و پائیس اور بیداغ ہوجاتا ہے ۔
کھُبھڑیِ کُتھاءِ مِٹھیِ گلنھِ کُمنّت٘ریِیا ॥
نانک سیئیِ اُبرے جِنا بھاگُ متھاہِ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
کھبڑی ۔ مجبور ہوئی ۔ بھنس گئی ۔ کھتائے ۔ غلط اور بری جگہ ۔ مٹھی گللن ۔ میٹھی دلدل ۔ میں ۔ المنتریاں۔ غلط صلاحکاروں کی بدولت ۔ ابرے ۔ بچے ۔ جنا بھاگ متھاہ ۔ جنکے پیشانی پر تقدیر پیدا ہے ۔
ترجمہ:
میں برے مشورے دینے والوں کی باتوں میں آکر انہیں پر لطف سمجھ کہ دلدل زندگی میں گرفتا ر ہوں ۔ اے نانک اس سے وہی بچتے ہیں جن کی پیشانی پر اسکا مقدر بیدار ہے ۔
سُتڑے سُکھیِ سۄنّن٘ہ٘ہِ جو رتے سہ آپنھےَ ॥
پ٘ریم ۄِچھوہا دھنھیِ سءُ اٹھے پہر لۄنّن٘ہ٘ہِ ॥੧੨॥
لفظی معنی:
ستڑے ۔ جو کدمت خڈا میں ہیں محو ومجذوب۔ سکھی سون ۔ وہ آرام و آسائش پاتے ہیں۔ جورتے سیہہ اپنے ۔ اپنے خدا کے پیار اور پریم میں محو ہیں۔ پریم و چھوہادھنی سؤ۔ جن کو جدائی ہوگئی خدا سے ۔ اٹھے ۔ پہہ لوں۔ ہر وقت آہ وزاری اور دوڑ دہوپ کرتے ہیں۔
ترجمہ:
جنکو ہے محبت خدا سے وہ آرام سے ہمیشہ سوتے ہیں۔ جنہیں جدائی خدا سے ہے وہ ہر وقت دنیاوی دؤلت کے لئے مشغول آہ واری میں رہتے ہیں۔
سُتڑے اسنّکھ مائِیا جھوُٹھیِ کارنھے ॥
نانک سے جاگنّن٘ہ٘ہِ جِ رسنا نامُ اُچارنھے ॥੧੩॥
لفظی معنی:
ستڑے ۔ غفلت اور لا علمی کی نیند ۔ استنکھ ۔ یشمار ۔ لا تعداد ۔ مائیا۔ دنیاوی دؤلت ۔ کارنے ۔ کی وجہ سے ۔ جاگن ۔ پیدار۔ جے ۔ اگر۔ رسنا۔ زبان۔ نام۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت۔ اچارنے ۔ کہنے پر ۔
ترجمہ:
بیشمار دنیاوی دؤلت کی محبت غفلت و لاعلمی کی وجہ سے غفلت کی نیند بیشمار سور رہے ہیں۔ وہی بیدار رہتے ہیں جو زبان سے نام خدا کا لیتے ہیں۔
م٘رِگ تِسنا پیکھِ بھُلنھے ۄُٹھے نگر گنّدھ٘رب ॥
جِنیِ سچُ ارادھِیا نانک منِ تنِ پھب ॥੧੪॥
لفظی معنی:
مرگ ترسنا۔ آبسیر آب ۔ دہوکا دینے والا پانی۔ پیکھ ۔ دیکھ کر ۔ بھلے ۔ گمراہ ہوئے ۔ وٹھے نگر گندربھ ۔ ہوائی قلعے ۔ سچ ارادھیا۔ جنہوں نے حقیقت دل مین بسائی۔ من تن قلب۔ دل و جان خوبرو ہوئی۔
ترجمہ:
جو آب سراب اور ہوئی قلعوں کو دیکھ کر گمراہ ہوئے ہیں۔ اے نانک جنہوں نے حقیقت اور سچ دل میں بسائیا انہوں نے اپنی زندگی کامیاب اور خوبصورت بنائی ۔
پتِت اُدھارنھ پارب٘رہمُ سنّم٘رتھ پُرکھُ اپارُ ॥
جِسہِ اُدھارے نانکا سو سِمرے سِرجنھہارُ ॥੧੫॥
لفظی معنی:
پتت ۔ بد اخلاقی و بدکار کو یک پاک و خوش اخلاق بنانے والا۔ پار برہم۔ کامیابی بخشے والا خدا۔ سمرتھ ۔ ساری قوتوں کا مالک با توفیق۔ اپار ۔ بیشمار۔ جیسے ادھارے ۔ جسے بدیوں سے بچاتا ہے ۔ سوہ۔ وہ ۔ سمر سرخہار۔ وہ اس عالم کو پیدا کرنے والے کو یاد کرتا ہے ۔
ترجمہ:
خدا بیشمار قوتوں کا مالک ہے ۔ ہر قسم کی توفیق رکھتا وہ گناہگاروں بد اخلاق بد چلن کو نیک پارسا ر بچانے والا اور کامیاب بنانے والا ہے ۔ اے نانک جسکو برائیوں سے بچاتا ہے وہ کار ساز کرتار کی حمدوثناہ کرتا ہے ۔
دوُجیِ چھوڈِ کُۄاٹڑیِ اِکس سءُ چِتُ لاءِ ॥
دوُجےَ بھاۄیِ نانکا ۄہنھِ لُڑ٘ہ٘ہنّدڑیِ جاءِ ॥੧੬॥
لفظی معنی:
دوجی۔ دوسرا۔ کواٹڑی ۔ غلط راستہ۔ اکس ۔ واحد۔ سیوچت لائے ۔ محبت کر۔ دوجی بھاویں۔ دوسروں سے محبت کرنے والے ۔ وہن لڑنڈری جائے ۔ زندگی کے بہاؤ میں برائیوں بدیؤں میں بہہ جاتے ہیں۔
ترجمہ:
دوسرے غلط راستےچھور کر اے انسان واحد خدا سے دلی پیار کر۔ اے نانک۔ دوسروں کی محبت میں انسان برائیاں بدیاں غلط کاریوں کے بہاؤ میں لڑھک جاتا ہے سیہہ جاتا ہے ۔
تِہٹڑے باجار سئُدا کرنِ ۄنھجارِیا ॥
سچُ ۄکھرُ جِنیِ لدِیا سے سچڑے پاسار ॥੧੭॥
لفظی معنی:
تیٹڑ ے ۔ بازار۔ تینوں دکانوں والے بازار۔ مردا تین خیالوں پر مشتمل۔ رجو۔ حکومت ۔ ترقی کی خواہش رکھنے والے ۔ ستو حقیقت اور سچ پردار و مدار رکھنے والے ۔ طمعو۔ لالچی ۔ لالچ کرنے والے ۔ سؤ داکرن ونجاریا۔ دنیا میں تینوں خیلات میں زندگی بسر کرتے ہین۔ سچ وکھر۔ سچا سودا۔ جنکا کاروبار سچ اور حقیقت پر چلتا ہے ۔ سے ۔ وہ۔ سچڑے پاسار۔ حقیقی سوداگر ہیں زندگی کے ۔
ترجمہ:
دنیاوی زندگی کے سواگر تین فلسفوں مقصدوں کے مد نظر رکھتے ہوئے زندگی گذارتے ہیں۔ اول۔ حکومت اور ترقی ۔ دوئم ۔ راستی ۔ سوئم۔ لالچ۔ مگر زندگی کے اسلی وحقیقی سوداگر وہ ہیں جنہوں نے الہٰی نام ست ۔ سچ ۔ حق و حقیقت کا سوداکیا ہے ۔ وہ نیک بخت خریدار ہیں۔
پنّتھا پ٘ریم ن جانھئیِ بھوُلیِ پھِرےَ گۄارِ ॥
نانک ہرِ بِسراءِ کےَ پئُدے نرکِ انّدھ٘ز٘زار ॥੧੮॥
لفظی معنی:
پنتھا پریم۔ پیار کا راستہ۔ نہ جانئی ۔ نہیں سمجھتا ۔ بھولی ۔ گمراہ ۔ گنوار۔ جاہل۔ بسرائکے ۔ بھلا کر۔ پورے ۔ پڑتے ہیں۔۔ نرک اندھار۔ بھاری دوزخ میں پڑتے ہیں۔
ترجمہ:
جو پیار کے راستے سے ناواقف ہیں اور جاہل گمراہ ہیں۔ اے نانک خدا کو بھلا کر بھاری دوزخ میں پڑتے ہیں
مائِیا منہُ ن ۄیِسرےَ ماںگےَ دنّماں دنّم ॥
سو پ٘ربھُ چِتِ ن آۄئیِ نانک نہیِ کرنّمِ ॥੧੯॥
لفظی معنی:
مائیا منہو نہ ویسرے منگیہہ دمارم ۔ دل سے بھولتی دنیاوی دولت ۔ مانگتا روپیہ روپیہ ۔ سو ۔پربھ۔ اس خدا۔ چت نہ آوئی ۔ نہیں خیال دلمیں۔ نانک نہیں کریم۔ اے نانک نہیں جب تقدیر میں۔
ترجمہ:
انسان دل سے نہیں بھلاتا کہانی دولت کی ہر وقت دؤلت ہی دولت ہ مانگتا اس خدا کانہیں خیال نانک جب تقدیر میں لکھا نہیں۔
تِچرُ موُلِ ن تھُڑیِدو جِچرُ آپِ ک٘رِپالُ ॥
سبدُ اکھُٹُ بابا نانکا کھاہِ کھرچِ دھنُ مالُ ॥੨੦॥
لفظی معنی:
تچر/ اسوقت تک۔ مول ۔ بالکل ہی ۔ تھڑبندو۔ کمی واقع نہیں ہوتی ۔ جچر۔ جب تک ہے مہربان خدا۔ کرپال۔ سبد ۔ کلام۔ اکھٹ ۔ کم نہ ہونے والا۔ کھاہے ۔ استعمال کر۔ ۔ خرچ۔ دوسروں کو۔ ادا کر۔ دھن مال۔ یہ دؤلت اور سرمایہ۔
ترجمہ:
جب تک ہے مہربان خود خدا کمی کوئی آ نہیں سکتی ۔ الہٰی کلام اے بابا نانک اسے جتنا استعمال کیا جائے لوگوںمیں تقسیم کییا جائے ایسا سرمایہ ہے کبھی کم نہیں ۔
کھنّبھ ۄِکاںدڑے جے لہاں گھِنّنا ساۄیِ تولِ ॥
تنّنِ جڑاںئیِ آپنھےَ لہاں سُ سجنھُ ٹولِ ॥੨੧॥
لفظی معنی:
کھنب۔ پر۔ دکاندڑے ۔ فروکت ہوتے ہوئے ۔ جے یہاں ۔ اگرے لوں۔ گھنا۔ لے لوں ۔ ساری تول ۔ اپنے جسم کے برابر خرید کر لوں۔ تن جڑائی اپنے ۔ اپنے جسم پر لگا کر۔ لہاں سو سجن ٹول۔ تو اُس پیارے دوست کو تلاش کر لوں۔
ترجمہ:
اگر کہیں پر فروخت ہوتے ہوں تو میں اپنے آپ کے عوض وہ پر خرید کر لوں اور اپنے جسم پر لگا کر اس پیارے دوست کی تلاش کر لوں۔
سجنھُ سچا پاتِساہُ سِرِ ساہاں دےَ ساہُ ॥
جِسُ پاسِ بہِٹھِیا سوہیِئےَ سبھنا دا ۄیساہُ ॥੨੨॥
لفظی معنی:
سجن ۔ دوست۔ سچا پاتساہ ۔ صدیوی ۔ حقیقی ۔ بادشاہ۔ سرساہاں دے ساہو۔ شہنشاہ کے سر پر مراد بلند رتبہ شاہن شاہ۔ سوہیئے ۔ اچھے ۔ خوبصورت ۔ گیں ۔ سبھنا۔ داویسا ہو۔ سبھ کا بھروسا ۔ باعتماد ۔
ترجمہ:
حقیقی سچا دوست جو صدیوی ہے خدا جو شاہان شاہ ہے اور شنہشا ہوں کا شاہ ہے جس کی صحبت و قربت سے عزت و ھشمت و شہرت نصیب ہوتی ہے ۔
ੴ
ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سلوک مہلا ੯॥
گُن گوبِنّد گائِئو نہیِ جنمُ اکارتھ کیِنُ ॥
کہُ نانک ہرِ بھجُ منا جِہ بِدھِ جل کءُ میِنُ ॥੧॥
لفظی معنی:
گن گوبند۔ الہٰی ھمدوثناہ۔ اکارتھ ۔ بیفائدہ ۔ کین ۔ کی ۔ ہر بھج منا۔ اے دل ۔ یاد خدا کو کر ۔ جیہہ بھد۔ جس طریقے سے مچھلی پانی کو کرتی ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان اگر خدا کی یاد وریاض حمدوثناہ اور بندگی نہ کر یگا تو تیرے زندگی بیکار بنالی ۔ اے نانک بتادے کہ اے د خدا کو اس طرح سے یاد کیا کر جس طرح سے مچھلی پانی کو کرتی ہے ۔
بِکھِئن سِءُ کاہے رچِئو نِمکھ ن ہوہِ اُداسُ ॥
کہُ نانک بھجُ ہرِ منا پرےَ ن جم کیِ پھاس ॥੨॥
لفظی معنی:
وکھین سیؤ۔ دنیاوی ۔ زہریلی دنیاسے ۔ کاہے ۔ رچیؤ۔ کیوں ہو ملوچ۔ نمکھ ۔ آنکھ جھپکنے کے عرصے کے لئے ۔ اداس ۔ غمگین ۔
ترجمہ:
اے انسان بد کاریوں میں ملوچ ہ اور تھوڑی سی دیر کے لئے بھی پرہیز نہیں کرتا۔ اے نانک بتادے کہ یاد خدا کو کیا کر تاکہ تیرے گلے میں مجرمانہ الہٰی طوق سپاہ خدا ن ہ ڈالے ۔
ترناپو اِءُ ہیِ گئِئو لیِئو جرا تنُ جیِتِ ॥
کہُ نانک بھجُ ہرِ منا ائُدھ جاتُ ہےَ بیِتِ ॥੩॥
لفظی معنی:
ترناپو۔ جوانی کا علام۔ ایؤ ہی گیؤ۔ اس طرح سے گذر گیا۔ جرا۔ بڑھاپا۔ تن جیت۔ جسم کو قابو کر لیا۔ کہہ نانک۔ اے نانک بتادے ۔ بھج ہرمنا۔ اے دل یاد کر خدا۔ ۔ اودھ ۔ عمر۔ جات ہے ہیت۔ گذررہی ہے ۔
ترجمہ:
جوانی کا زمانہ ویسے ہی گذر گیا اور بڑھاپے تیرے جسم کو ادبوچا ۔ اے نانک بتادے کہ تیرے عمر گذر رہی ہے ۔
بِردھِ بھئِئو سوُجھےَ نہیِ کالُ پہوُچِئو آنِ ॥
کہُ نانک نر باۄرے کِءُ ن بھجےَ بھگۄانُ ॥੪॥
لفظی معنی:
پردھو بھیؤ۔ بوڑھے ۔ ہوگئے ۔ سوجھے نہیں۔ سمجھ نہیں آتی۔ کال پہنچوآن موت ۔ عنقریب ہے ۔ کیوں نہ بھیجیہہ بھگوان ۔ کیوں نہیں کرتا یاد خدا ۔
ترجمہ:
اے انسان بوڑے ہوگئے ہو۔ ابھی بھی سمجھ نہیں آرہی ۔ اے نانک۔ بتادے کہ اے نادان انسان کیوں نہیں کرتا یاد خدا۔
دھنُ دارا سنّپتِ سگل جِنِ اپُنیِ کرِ مانِ ॥
اِن مےَ کچھُ سنّگیِ نہیِ نانک ساچیِ جانِ ॥੫॥
لفظی معنی:
دؤلت ۔ عورت ۔ دھن دار۔ سنپت۔ سگل۔ تمام اثاثے و جائیداد ۔ جن اپنی کرمان ۔ ۔ جسے تو اپنی سمجھتا ہے ۔ انہیں کچھ سنگی نہیں۔ کچھ بھی تیرا ساتھی نہیں۔ نانک ساچی جان ۔ اے نانک سچی سمجھ لے ۔
ترجمہ:
دؤلت سرمایہ و عورت اور ہر قسم کے اثاثے اور جائیدا د جسے تو اپنی سمجھتا ہے اسبات کو حقیقت سمجھ کر اس میں تیر اکچھ بھی نہیں نہ تیرا ساتھی ہوگا۔
پتِت اُدھارن بھےَ ہرن ہرِ اناتھ کے ناتھ ॥
کہُ نانک تِہ جانیِئےَ سدا بستُ تُم ساتھِ ॥੬॥
لفظی معنی:
پتت۔ بد اخلاق ۔ بد چلن ۔ ادھارن ۔ بچانے والا۔ بھے ہرن۔ خوف مٹانے والا۔ ہر ۔ خدا۔ ناتھ کو ناتھ۔ جسکا مالک نہیں کوئی کا مالک ۔ کہہ نانک تیہہ جانیئے سدا بست تم ساتھ۔ اے نانک بتادے تیہہ جاننا چاہیے کہ تو ہمیشہ ساتھ اور قریب بستا ہے ۔
ترجمہ:
ناپاک بد اخلاق و بد چلن کو پاک نیک خوش اخلاق کو کار بنانے والا خوف مٹانے والاجسکا نہیں کوئی مالک اسکا مالک خدا اے نانک بتا دیجئے اسے تمہارے ساتھ بستا ہے یہ سمجھ لو ۔
تنُ دھنُ جِہ تو کءُ دیِئو تاں سِءُ نیہُ ن کیِن ॥
کہُ نانک نر باۄرے اب کِءُ ڈولت دیِن ॥੭॥
لفظی معنی:
تن۔جسم۔ دھ سرمایہ۔ دولت ۔ تو کو ۔ تجھے ۔ دیو۔ دیا ہے ۔ ناں سیؤ۔ اس سے ۔نیہو پیار۔ محبت ۔نکین ۔ نہیں کرتا۔ باور ۔ دیوانے ۔ دولت دین ۔ ڈگمگاتا ہے ۔
ترجمہ:
جس نے اے انسان یہ جسم اور سرمایہ بخشش کیا ہے اس سے محبت کیوں نہیں کرتا ۔ اے نانک کہہ دے کہ اے دیوانے انسان اب کیوں پریشان حال و لرزش میںہے ڈگمگاتا ہے ۔
تنُ دھنُ سنّپےَ سُکھ دیِئو ارُ جِہ نیِکے دھام ॥
کہُ نانک سُنُ رے منا سِمرت کاہِ ن رامُ ॥੮॥
لفظی معنی:
سنپے ۔ اچاثے و جائیداد ۔ سکھ ۔ آرام و آسائش ۔ ار۔ اور۔ نیکے دھام اور بود وب اش کے لئے اچھی جگہیں۔ سن رے منا۔ اے دل سن سمرت کا ہے ۔ کیوں یاد نہیں کرتا ۔ رام ۔ خدا۔
ترجمہ:
اے انسان خدا نے تجھے جسم سرمایہ اثاثہ اور آرام وآسائش بخشش کیا ہے ۔ اور رہنے کے لئے خوب صوت گھر بخشش کئے ہیں۔ اے نانک بتادے کہ اے دل پھر توکیوں یاد خدا کیوں کرتا نہیں۔
سبھ سُکھ داتا رامُ ہےَ دوُسر ناہِن کوءِ ॥
کہُ نانک سُنِ رے منا تِہ سِمرت گتِ ہوءِ ॥੯॥
لفظی معنی:
دوسر۔ دوسرا۔ تیہہ سمرت۔ تیری یادوریاض کے بغیر ۔ گت۔ بلند روحانی حالت۔
ترجمہ:
ہر طرح کا آرام و آسائش پہنچانے والا ہے ۔ خدا اسکے علاوہ نہیں کوئی ہستی دگر۔ اے نانک کہہ اے دل سن اسکی یادوریاض سے بلند روحانی حالت حاصل ہوگئی ۔
جِہ سِمرت گتِ پائیِئےَ تِہ بھجُ رے تےَ میِت ॥
کہُ نانک سُنُ رے منا ائُدھ گھٹت ہےَ نیِت ॥੧੦॥
لفظی معنی:
جیہہ سمرت۔ جس کی یاوریاج سے ۔ گت پاییئے ۔ روحانی حالت بہتر ہوتی ہے ۔ تیہہ بھیج رے تے میت۔ اسکو اے دوست یاد کر۔ اودھ گھٹت ہے نیت۔ ہر روز عمر کم ہو رہی ہے ۔
ترجمہ:
اے دوست کر اس خدا کی بندگی جس کی یادوریاض سے بلند روھانی زندگی ہو جاتی ہے ۔ اے نانک کہہ دے کہ اے دل سن کر عرصہ حیات کم ہو رہا ہے ۔ ہر نئے روز۔
پاںچ تت کو تنُ رچِئو جانہُ چتُر سُجان ॥
جِہ تے اُپجِئو نانکا لیِن تاہِ مےَ مانُ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
پانچ تت۔ پانچ مادیات ۔ آگ پانی ہوا۔ زمین اور آسمان ۔ تن ۔ جسم۔ رجیؤ۔ پیدا کیا ہے ۔ سجان ۔ سوجھی دان۔ باہوش عقلمند۔ چتر۔ چالاک۔ ہوشیار۔ جیہہ تے ۔ جس سے ۔ اپجیؤ۔ پیدا ہوئے ہو۔ لین ۔مل جاؤ گے ۔ مان۔ سمجھ لو ۔
ترجمہ:
اے دانشمند انسان اس بات کو سمجھ لے کہ یہ جسم پانچ مادیات آگ ۔ پانی ہوا زمین و آسمان کی آمیزش سے تیار ہو اہے اور یہ جس سے پیدا ہوا ہے یہ سمجھ لوجس سے پیدا ہوا ہے اسی مں مدغم یا مل جائیگا۔
گھٹ گھٹ مےَ ہرِ جوُ بسےَ سنّتن کہِئو پُکارِ ॥
کہُ نانک تِہ بھجُ منا بھءُ نِدھِ اُترہِ پارِ ॥੧੨॥
لفظی معنی:
گھٹ گھٹ میہہ۔ ہر دل میں ۔ ہر جوبسے ۔ خڈا بستا ہے ۔ کہے پکار ۔ بلند آواز کہتے ہیں۔ تیہہ بھج منا۔ اے دل اسے یاد کر۔ بھو ندد اُترے پار۔ تاکہ زندگی کے خوفناک سمندر کو پار کر سکے ۔
ترجمہ:
محبوبان الہٰی بلند آواز یہ دوے کرتے ہیں کہ ہر دل میں بستا ہے خدا اے نانک کہہ۔ اے دل اُسے یاد کیا کر تاکہ زندگی کے خوفناک سمندر کو عبور رکے ۔
سُکھُ دُکھُ جِہ پرسےَ نہیِ لوبھُ موہُ ابھِمانُ ॥
کہُ نانک سُنُ رے منا سو موُرتِ بھگۄان ॥੧੩॥
لفظی معنی:
سکھ ۔ آرام و آسائش ۔ دکھ ۔ عذآب۔ پر سے ۔ اثر انداز۔ جیہہ ۔ جیسے ۔ پرسے ۔لوبھ۔ لالچ ۔موہ۔محبت۔ ابھیمان۔ غرور ۔ سن رے منا۔ اے دل۔سو۔ وہ ۔ مورت۔ شکل۔ بھگوان۔
ترجمہ:
جس پر عذآب و آسائش متاثر نہیں کرتے نہ لالچ ہے نہ محبت ہے اور نہ ہے غرور اسے انسان کی شکل میں مانند خدا ہے ۔
اُستتِ نِنّدِیا ناہِ جِہِ کنّچن لوہ سمانِ ॥
کہُ نانک سُنِ رے منا مُکتِ تاہِ تےَ جانِ ॥੧੪॥
لفظی معنی:
استت۔ تعریف ۔ ستائش۔ نندیا۔ بدگوئی۔ ناہے جیہہ ۔ جس کے دل میں نہیں نہ متاثر کرتی ہے ۔ کنچن ۔ سونا۔ لوہ۔ لوہا ۔ سمان ۔ برابر ہے ۔ مکت ۔ آزاد۔ مراد دنیاوی جھنجھٹوں جھمیلوں سے آزاد جان ۔ سمجھ
ترجمہ:
جس کے دل پر تعریف اور بدگوئی اثر انداز نہیں ہوتی ۔ جس کے لئے سونے اور لوہے کی یکساں اہمیت ہے اے دل سمجھ لے ۔ ا ے نانک کہہ وہ دنیاوی جھنجھٹوں جھمیلوں سے آزاد ہے ۔
ہرکھُ سوگُ جا کےَ نہیِ بیَریِ میِت سمانِ ॥
کہُ نانک سُنِ رے منا مُکتِ تاہِ تےَ جانِ ॥੧੫॥
لفظی معنی:
ہرکھ ۔ خوشی ۔ سوگ۔ غمی۔ بیری ۔ دشمن۔ میت۔ دوست۔ سمان ۔ برابر۔ تاہے ۔ اسے
ترجمہ:
جس کے دل مں نہ غمی ہے نہ خوشی ہے دشمن اور دوست اسکے لئے برابر ہیں۔ اے نانک بتادے ۔ اے دل سن اسے دنیاوی جھمیلوں سے ازادی حاصل ہے ۔
بھےَ کاہوُ کءُ دیت نہِ نہِ بھےَ مانت آن ॥
کہُ نانک سُنِ رے منا گِیانیِ تاہِ بکھانِ ॥੧੬॥
لفظی معنی:
بھے ۔ خوف۔ ڈراوا۔ کاہو۔ کسی کو ۔ دیت نیہہ۔ نہ دیجیئے ۔ نیہہ۔ ناہی ۔ بھے مانت۔ خوف کھاو۔کہہ نانک۔ اے نانک بتا دے ۔ گیان تاہے ۔ بکھان۔ اسے ہی انسانیت کا علمبردار سمجھو ۔ اور کہو۔
ترجمہ:
جو شخص کسی کو ڈراتا نہیں اور کسی سے ڈرتا بھی نہیں اے نانک بتادے کہ وہ انسانیت و روحانیت کا علمبردار ہے ۔
جِہِ بِکھِیا سگلیِ تجیِ لیِئو بھیکھ بیَراگ ॥
کہُ نانک سُنُ رے منا تِہ نر ماتھےَ بھاگُ ॥੧੭॥
لفظی معنی:
جیہہ۔ جس نے ۔ بکھیا۔ دیاوی دؤلت۔ سگلی ۔ ساری بجی ۔ چھوڑی ۔ بھیکھ ۔ ظاہر۔پہراوا۔ بیراگ۔ طارق الدنیا۔ تیہہ فرما تھے بھاگ۔ اسکی پیشانی پر پیدار ہے ۔ تقدیر اسکی ۔
ترجمہ:
جسنے دنیاوی دولت کی محبت ترک کر دی ہر طرح کی اور طارق ہو گیا۔ اے نانک۔ کہہ سن ۔ اے دل اسکی پیشانی پر اسکی تقدیر بیدار ہوگئی۔
جِہِ مائِیا ممتا تجیِ سبھ تے بھئِئو اُداسُ ॥
کہُ نانک سُنُ رے منا تِہ گھٹِ ب٘رہم نِۄاسُ ॥੧੮॥
لفظی معنی:
ممتا۔ خوئشا ۔اپناپن۔ اداس۔ بیلاگ۔ تے گھٹ۔ اس کے دل میں ۔ برہم نواس بستا ہے ۔ اے نانک کہہ۔ سن۔ جس نے دنیاوی دولت کی محبت ترک دی اور ہر قسم کی برائیوں سےقطع تعلق کر لیا ۔ اسکے دلمیں خدا بستا ہے ۔
جِہِ پ٘رانیِ ہئُمےَ تجیِ کرتا رامُ پچھانِ ॥
کہُ نانک ۄہُ مُکتِ نرُ اِہ من ساچیِ مانُ ॥੧੯॥
لفظی معنی:
پرانی۔ انسان ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ خود پرستی ۔ نجی ۔ ترک کر دی۔ چھوڑ دی ۔ کرتا۔ کارساز۔ کرتار۔ رام۔ اللہ ۔ خدا۔ پچھان لیا۔ مکت۔ نجات یافتہ ۔ دنیاوی جھنجھؤں سے آزاد ۔۔ ایہہ من ساچی مان۔ اس بات کو سمجھ سمجھ ۔
ترجمہ:
جس انسان خودی خود پرستی اور خوئشتا ترک رکد یا ور خدا کو پہچان کر لیا۔ اے نانک کہہ۔ اس بات کو سچ اور حقیقت سمجھ لے اس نے نجات پالی نجات یافتہ ہوگیا۔
بھےَ ناسن دُرمتِ ہرن کلِ مےَ ہرِ کو نامُ ॥
نِسِ دِنُ جو نانک بھجےَ سپھل ہوہِ تِہ کام ॥੨੦॥
لفظی معنی:
بھے ناسن ۔ خوف۔ دور ہوا ۔ درمت ہرن ۔ بد کاری مٹی۔ بد عقلی دور ہوئی۔ کل میہہ ۔ اس لڑائی جھگڑے کے دور میں۔ ہر کونام ۔ الہٰی نام۔ مرا د۔ ست ۔ سچ حق و حقیقت ۔ نس دن۔ روز و شب۔ دن رات۔ بھجے ۔ یاد کرتا اور کھتا ہے ۔ سپھل ۔ برآور ۔ کاماب ۔کام۔کام ۔
ترجمہ:
اس لڑائی جھگرے کے دور میں الہیی نام ست سچ حق وحقیقت اپنانے سے بد عقلی بدکاری اور خوف مٹ جاتے ہیں۔ اے نانک جو دن رات روز و شب اس الہٰی نام میں دھیان لگاتا ہے اسکے سارے کام کامیاب ہوجاتے ہیں۔
جِہبا گُن گوبِنّد بھجہُ کرن سُنہُ ہرِ نامُ ॥
کہُ نانک سُنِ رے منا پرہِ ن جم کےَ دھام ॥੨੧॥
لفظی معنی:
جہبا۔ زبان ۔ گن گوبند۔ الہٰی اؤصاف ۔ بھیجو ۔ کہو۔ کرن شنہو۔ کانوں سے سنہو۔ پریم نہ جم کےد ھام۔ تو الہٰی سیاہ ۔ پولیس کے زہر نہ ہونا پڑلگا۔
ترجمہ:
اے انسانوں زباں سے کرؤ الہٰی حمدوثناہ اور کانوں سے الہٰی نام جو ست ہے سچ ہے حق ہے اور حقیقت ہے سنہو اے نانک بتادے اے دل سن اسے مجھے الہٰی کتوالی میں جان پڑیگا۔
جو پ٘رانیِ ممتا تجےَ لوبھ موہ اہنّکار ॥
کہُ نانک آپن ترےَ ائُرن لیت اُدھار ॥੨੨॥
لفظی معنی:
جوپرانی۔ جو انسان۔ ممتا۔ ملکیتی احساس۔ خوئشتا۔ لوبھ ۔ لالچ۔ موہ۔محبت۔ اہنکار۔ غرور ۔ تکبر ۔آپن۔ خود۔ ترے ۔خود زندگی میں کامیابی حاصل کرتا ہے ۔ اؤرن ۔ دوسروں کو ۔ لیت ادھار۔ دوسروں کو بدیوں اور برائیوں سے بچاتا ہے ۔
ترجمہ:
جو انسان ملیتی احساس خوئشتا چھوڑ دیتا ہے لالچ محبت اور غرو ر و تکبر ترک کر دیتا ہے اے نانک بتادے وہ نہ صرف اپنی زندگی کامیاب بناتا بلکہ دوسروں کو بھی بدیوں اور برائیوں سے بچاتاہے اور باعث کامیابی بنتا ہے ۔
جِءُ سُپنا ارُ پیکھنا ایَسے جگ کءُ جانِ ॥
اِن مےَ کچھُ ساچو نہیِ نانک بِنُ بھگۄان ॥੨੩॥
لفظی معنی:
سپنا۔ خوآب ۔ ار۔ اور۔ پیکھنا۔ اسمیں دیکھتے ہیں۔ جگ ۔ دنیا۔ جہان ۔ علام۔ جان ۔سمجھ ۔ ساچو۔ حقیقت ۔ اصلیت۔ بن بھگوان۔ بغیر خدا۔
ترجمہ:
اے انسانوں اس عالم کو ایسے سمجھو جیسے آپ کو کوئی خواب دیکھ رہے ہو۔ اس دنیا میں ما سوائے خدا کچھ بھی حقیقت نہیں۔
نِسِ دِنُ مائِیا کارنے پ٘رانیِ ڈولت نیِت ॥
کوٹن مےَ نانک کوئوُ نارائِنُ جِہ چیِتِ ॥੨੪॥
لفظی معنی:
تس دن۔ دن رات۔ مائیا کارنے پرانی دولت نیت۔ انسان دنیاوی دلوت کی خاطر ہر روز ڈگمگات اہے ۔ کوٹن میہہ کؤ۔ کوڑوں میں سے کوئی ہے ۔نارائن ۔خدا۔جیہہ چیت۔ جس کے دل میں۔
ترجمہ:
انسان دنیاوی دؤلت اور سرمائے کی خاطر بھٹکتا ڈگماگا تا پھرتا ہے ۔ ہر روز۔ اے نانک کروڑون میں سے کوئی ہی ایسا شخص ہے جس کے دل میں ہے یاد خدا۔
جیَسے جل تے بُدبُدا اُپجےَ بِنسےَ نیِت ॥
جگ رچنا تیَسے رچیِ کہُ نانک سُنِ میِت ॥੨੫॥
لفظی معنی:
جل۔ پانی ۔ بد ۔ بدا ۔ بلبلہ ۔ اپجے ۔ اُٹھتا ہے ونسے ۔ مٹ جاتا ہے ۔ جگ رچنا ۔ دنیاوی یا عالم بناؤٹ ۔ تیسے رچی۔ اس طرح سے بنائی ہے ۔ میت۔ دوست۔
ترجمہ:
اے نانک کہہ یہ عالمی بناوٹ اس طرح سے ہے جیسے پانی پر بلبلہ اُٹھتا ہے اورمٹ جاتا ہے ہر روز ۔
پ٘رانیِ کچھوُ ن چیتئیِ مدِ مائِیا کےَ انّدھُ ॥
کہُ نانک بِنُ ہرِ بھجن پرت تاہِ جم پھنّدھ ॥੨੬॥
لفظی معنی:
پرانی۔ انسانی ۔ کچھو نہ چستی ۔ کچھ بھی یاد نہیں کرتا۔ مد مائیا کے اندھ۔ سرمائے اور دلوت کی مستی اور نشے میں محو۔ اندھ ۔ روحانیت سے بیخبر۔ بن ہر بھجن۔ بغیر الہیی عبادت وریاضت ۔ پرت۔ پڑتا ہے ۔ جم پھند۔الہٰی کوتوال کا پھندہ۔
ترجمہ:
دولت کے خمار میں اندھا انسان روحانی زندگی اور چال چلن سے بیخبرکچھ بھی یاد نہیں رکھتا۔ اے نانک بتادے کہ الہٰی بندگی عبادت وریاضت ک بگیر الہٰی کوتوالکے پھندے میں گرفتار رہوگا۔
جءُ سُکھ کءُ چاہےَ سدا سرنِ رام کیِ لیہ ॥
کہُ نانک سُنِ رے منا دُرلبھ مانُکھ دیہ ॥੨੭॥
لفظی معنی:
جو مکھ کوچاہے سدا ۔ اگر تو انسان ہمیشہ صدیوی آرام و آسائش چاہتا ہے ۔ سرن۔ پناہ۔ سایہ۔ رما کی لیہہ۔ خدا کا آسرا لو۔ سن رے منا۔ اے دل سن۔ درلبھ مانکھ دیہہ۔ یہ انسانی جسم نایاب ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان اگر توہمیشہ کے لئے سدیوی آرام و آسائش چاہتا ہے تو خدا کا سایہ اور پناہ حاصل کر ۔ اے نانک بتادے کہ یہ انسانی جسم ایک نایاب ہستی ہے ۔
مائِیا کارنِ دھاۄہیِ موُرکھ لوگ اجان ॥
کہُ نانک بِنُ ہرِ بھجن بِرتھا جنمُ سِران ॥੨੮॥
لفظی معنی:
دنیاوی دولت کے لئے بھٹکتے ہیں۔ مورکھ لوگ اجان۔ بیوقوف نا سمجھ نا واقف انسان ۔ برتھا۔ جنم سران۔ یہ زندگی بیکار گزر جاتی ہے ۔
ترجمہ:
انسان دنیاوی دؤلت سرمائے کے لئے دوڑ دہوپ میںلگا رہتا ہے ۔ ناواقف نادان انسان اور عام لوگ ۔ اے نانک۔ بتادے کہ بغیر الہٰی بندگی عبادت وریاضت یہ زندگی بے کار گذر جائیگی ۔
جو پ٘رانیِ نِسِ دِنُ بھجےَ روُپ رام تِہ جانُ ॥
ہرِ جن ہرِ انّترُ نہیِ نانک ساچیِ مانُ ॥੨੯॥
لفظی معنی:
نس دن ۔ دن رات۔ روز و شب۔ بھجے ۔یاد خدا کو کرتا ہے ۔ روپ رام تیہہ جان۔ اسے مانند خدا سمجھ ۔ ہرجن۔ محبوب خدا۔ الہٰی خدمتگار ۔ پرانتر نہیں۔ خدا میں فرق نہیں۔ ساچی مان ۔ سچ سمجھ ۔
ترجمہ:
جو شخص روز و شب یادخدا کو کرتا ہے ۔ اسے خدا جیسا سمجھو خدا۔ خدائی خدمتار میں نہیں فرق کوئی اس بات کو سچ اور حقیقت سمجھو ۔
منُ مائِیا مےَ پھدھِ رہِئو بِسرِئو گوبِنّد نامُ ॥
کہُ نانک بِنُ ہرِ بھجن جیِۄن کئُنے کام ॥੩੦॥
لفظی معنی:
پھد ۔ پھنسا ہوا۔ بن ہر بھجن۔ الہٰی عبادت وریاضت کے بغیر ۔ جیون ۔ زندگی گؤنے کام۔ کس کام۔بیفائدہ ۔ وسریؤ۔ گوبند نام۔ جب الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت بھلا رکھی ہو۔
ترجمہ:
الہٰی نام ست سچ اورحقیقت و حق بھلاکر دنیاوی دولت کی جستجو میں سر گرم رہتا ہے مگر اے نانک الہٰی عبادت بندگیو ریاضت یہ زندگی کسی کام نہیں۔
پ٘رانیِ رامُ ن چیتئیِ مدِ مائِیا کےَ انّدھُ ॥
کہُ نانک ہرِ بھجن بِنُ پرت تاہِ جم پھنّدھ ॥੩੧॥
لفظی معنی:
پرانی ۔ اے انسان۔ رام نہ چیتی ۔ یاد خدا کو نہیں کیا۔ مدمائیا کے اندھ۔دنیاوی دولت کے خمار و نشے میں مخمور۔ ہر بھجن بن ۔ الہٰی یادوریاض کے بغیر ۔ پرت ۔ پڑتا ہے ۔ جم پھند۔ الہٰی کوتوال کے پھند میں۔
ترجمہ:
اے انسان دنیاوی دؤلت او سرمائے کے خمار اور نشے میں یاد کرتا نہیںخدا ۔ خمار میں مخمور ہے ۔ اے نانک الہٰی عبادت بندگی وریاضت کے بغیرکوتوال خداکے پھندے میں پھنسے گا۔
سُکھ مےَ بہُ سنّگیِ بھۓ دُکھ مےَ سنّگِ ن کوءِ ॥
کہُ نانک ہرِ بھجُ منا انّتِ سہائیِ ہوءِ ॥੩੨॥
لفظی معنی:
سنگی ۔ ساتھی ۔ بھیئے ۔ دکھ ۔ بوقت مصیبت۔ عذآب ۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ ہر بھج منا۔ اے دل یاد خدا کو کیا کر ۔ انت۔ بوقت اخرت ۔ سہائی ۔ مددگار۔
ترجمہ:
اے انسان آرام و آسائش میں تو ہوتے ہیں ساتھی بہت مگر بوقت عذآب و مصائب ساتھی نہیں ہوتو کوئی ۔ اے نانک۔ کہہ اے دل یاد خدا کو کر جو بوقت آخرت مددگار ہوگا۔
جنم جنم بھرمت پھِرِئو مِٹِئو ن جم کو ت٘راسُ ॥
کہُ نانک ہرِ بھجُ منا نِربھےَ پاۄہِ باسُ ॥੩੩॥
لفظی معنی:
جنم جنم بھرمت پھریؤ۔ کی زندگیوں میں بھٹکتا رہا ۔ مٹئوں جم کوتراس۔ مگر موت کا خوف دور نہ ہوا۔ نہ بھے ۔ بیخوف۔ باس۔رہائش ۔
ترجمہ:
بہت سی زندگیوں میں رہا بھٹکتا خوف نہ موت کا دور ہوا ۔ اے نانک بتادے کہ یاد خدا کو کیا کرتا کہ بیخوفی میں ہو بسر زندگی ۔
جتن بہُتُ مےَ کرِ رہِئو مِٹِئو ن من کو مانُ ॥
دُرمتِ سِءُ نانک پھدھِئو راکھِ لیہُ بھگۄان ॥੩੪॥
لفظی معنی:
جتن۔ کوشش۔ مٹیو نہ من کومان۔ دل کا غرور ہ دور ہوا۔ درمت ۔ بد عقلی ۔پھدیؤ۔ پھنسا رہا۔ رکھ ۔ بچاؤ۔ بھگوان ۔ اے خدا ۔
ترجمہ:
بیشمار کوشش کیں مگر دل کا غرو رو تکبر ختم نہ ہوا۔ اے نانک بد عقلی میں محصور ہے ۔ اے خدا تو ہی بچا۔
بال جُیانیِ ارُ بِردھِ پھُنِ تیِنِ اۄستھا جانِ ॥
کہُ نانک ہرِ بھجن بِنُ بِرتھا سبھ ہیِ مانُ ॥੩੫॥
لفظی معنی:
بال۔ بچپن۔ بردھ فن۔ بڑھاپا بھی۔ اوستھا۔ زندگی کے حالات ۔ لر بھجں بن ۔ الہٰی عدبات و بندگی کے بغیر ۔ برتھا۔ بیکار۔ بیفائدہ ۔ مان۔ سمجھ ۔
ترجمہ:
دنیاوی زندگی کی تین حالتیں ہیں اول بچپن دوسے جوانی اور بڑھاپا سمجھو ۔ اے نانک کہہ الہٰی عبادت بندگیکے بغیر ساری ہی بیفائدہ اور بیکار ہے ۔
کرنھو ہُتو سُ نا کیِئو پرِئو لوبھ کےَ پھنّدھ ॥
نانک سمِئو رمِ گئِئو اب کِءُ روۄت انّدھ ॥੩੬॥
لفظی معنی:
کرناہو۔ جو کرنا چاہتے تھا۔ سو۔ وہ ۔ پریو لوبھ کے پھند۔ لالچ کے پھندے میں پھنس گیا۔ سمؤ۔ وقت میں۔ رم گیو ۔ گذر گیا ۔ رووت اندھ۔ عقل کے اندھ کیون روتا ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان جو کرنا تجھ پر لازم تھا کیا نہیں لالچ کے پھندے میں گرفتار رہا۔ اے نانک۔ اب جب وقت گذر چکا ہے اے ندان کیؤں روتا ہے ۔
منُ مائِیا مےَ رمِ رہِئو نِکست ناہِن میِت ॥
نانک موُرتِ چِت٘ر جِءُ چھاڈِت ناہِن بھیِتِ ॥੩੭॥
لفظی معنی:
من مائیا میں رم رہیؤ۔ دل دنیاوی دولت کی محبت میں گرفتار ہے ۔ نکست ۔ ناہن میت اے دوست اس سے نکل ہیں سکتا۔ مورت۔ چتر رجیؤ۔ چھاڈت ناہن بھیت ۔ جیسے دیوار پر بنائے ہوئے نقش و نگار ۔ تصویر اور دیوار سے جدا نہیں کی جا سکتیں۔
ترجمہ:
جیسے دنیاوی دولت کی محبت میں ملوث انسان اس سے باہر نہیں نکل سکتا ۔ ایسے ہی اے نانک دیوار پر نقش کی ہوئی تصویریں اورنقش ونگار دیوار نہیں چھوڑ سکتیں۔
نر چاہت کچھُ ائُر ائُرےَ کیِ ائُرےَ بھئیِ ॥
چِتۄت رہِئو ٹھگئُر نانک پھاسیِ گلِ پریِ ॥੩੮॥
لفظی معنی:
نر چاہت۔ انسان کچھ دگر چاہتا ہے ۔ اورنے کی ۔ اورنے بھئی۔ دوسرے کی دوسری ہوگئی۔ چتوت۔ دل میں سوچتا ہے ۔ رہیؤ تھگؤر۔ دہوکا۔ فریب سے ۔ پھاسی ۔ موت کا پھندہ۔ گل پری۔ گلے پڑتا ہے ۔
ترجمہ:
انسان کی خواہش کچھ ہے جبکہ اورہی ہو جاتا ہے جبکہ انسان کے دل مین دہوکا ہے فریب ہے اے نانک اسکے باداش گلے موت کا پھندہ پڑجاتا ہے ۔
جتن بہُت سُکھ کے کیِۓ دُکھ کو کیِئو ن کوءِ ॥
کہُ نانک سُنِ رے منا ہرِ بھاۄےَ سو ہوءِ ॥੩੯॥
لفظی معنی:
اے نانک انسان اپنے آرام و آسائش کے لئے بیشمار کوشش کرتا ہے مگر ہوتا وہی ہے جو منظور خدا ہوتا ہے ۔
جگتُ بھِکھاریِ پھِرتُ ہےَ سبھ کو داتا رامُ ॥
کہُ نانک من سِمرُ تِہ پوُرن ہوۄہِ کام ॥੪੦॥
لفظی معنی:
جگت۔ عالم ۔ دنیا۔ بھکاری ۔ بھیک مانگنے والے ۔ داتا۔ دینے والا۔ من سمرتیہہ۔ اسکو یاد کر۔پورن ۔ مکمل
ترجمہ:
سارا عالم ہے بھکاریوں کا سب کو دیتا ہے خدا۔ اے نانک یاد کر اسے تاکہ تیر امقصد مکم ہو ئے ۔
جھوُٹھےَ مانُ کہا کرےَ جگُ سُپنے جِءُ جانُ ॥
اِن مےَ کچھُ تیرو نہیِ نانک کہِئو بکھانِ ॥੪੧॥
لفظی معنی:
مان ۔ غرور۔ تکبر۔ سپنے ۔ خواب۔ جیو۔ کیطرح ۔ جان ۔ سمجھ ۔ دکھان۔
ترجمہ:
اے انسان اس عالم کا غرور کیوں کرتا ہے ۔ اسکو ایک خوآب سمجھ ۔ اس میں کچھ بھی تیرا نہیں نانک اسکی تشریح اور خلاصہ کرکے کہتا ہے ۔
گربُ کرتُ ہےَ دیہ کو بِنسےَ چھِن مےَ میِت ॥
جِہِ پ٘رانیِ ہرِ جسُ کہِئو نانک تِہِ جگُ جیِتِ ॥੪੨॥
لفظی معنی:
گربھ ۔ غرور ۔ دیہہ۔ جسم۔ ونسے ۔ متتا ہے۔ چھن میہ تھوڑے سے وقفے میں۔ میت ۔ دوست۔ جیہہ پرانی۔ جس انسان نے ہر جس کیؤ۔ الہٰی حمدوثناہ کی ۔ نانک تیہہ جگ جیت ۔ اے نانک اس نے عالم کو فتح کر لیا۔
ترجمہ:
اے انسان جس جسم کی توانائی اور خوب صورتی ہے غرورتجھکو اے دوست اے نانک جس انسان نے الہٰی حمدوثناہ کی اس نے عالم فتح کر لیا۔
جِہ گھٹِ سِمرنُ رام کو سو نرُ مُکتا جانُ ॥
تِہِ نر ہرِ انّترُ نہیِ نانک ساچیِ مانُ ॥੪੩॥
لفظی معنی:
جیہ گھٹ ۔ جس دل میں۔ سمرن رام۔یاد خدا۔ سونر۔ اس انسان ۔ مکتا۔ بدیوں برائیوں سے نجات یافتہ ۔ تیہہ ۔ نر۔ اس انسان ۔ ہر۔ خدا۔ ساچ ی مان۔ حقیقت سمجھ ۔
ترجمہ:
جس کے دل میں ہے یادا خدا اسے نجات یافتہ سجھو ۔
ایک بھگتِ بھگۄان جِہ پ٘رانیِ کےَ ناہِ منِ ॥
جیَسے سوُکر سُیان نانک مانو تاہِ تنُ ॥੪੪॥
لفظی معنی:
بھگت ۔ عشق ۔ محبت ۔ پرانی ۔ انسان۔ سوکر۔ سوآن۔ سور۔ کتا۔ مانو۔ سمجھو۔ تاہے تن۔ اسکا جسم
ترجمہ:
جس کے دل میں نہیں عشق خدا۔ اسے سور اور کتےجیسا اور سورکی مانند سمجھو ۔
سُیامیِ کو گ٘رِہُ جِءُ سدا سُیان تجت نہیِ نِت ॥
نانک اِہ بِدھِ ہرِ بھجءُ اِک منِ ‘ہُئِ’ اِکِ چِتِ ॥੪੫॥
لفظی معنی:
سوآمی کو گریہہ۔ مالک کا گھر۔ جیؤ۔ جیسے ۔ سوآن تجت نہیںنت۔ نہیں چھوڑتا ۔ ایہہ بدھ۔ اس طریقے سے ۔ ہر بھجہو۔ یاد کرؤ خدا۔ اک من اک چت۔ یکسو ہو کر۔
ترجمہ:
جیسے کتا اپنے مالک کا گھر نہیں چھوڑتا ۔ اے نانک اس طرح دل و دماگ کو یکسو کرکے خدا کو یاد کرؤ۔
تیِرتھ برت ارُ دان کرِ من مےَ دھرےَ گُمانُ ॥
نانک نِہپھلُ جات تِہ جِءُ کُنّچر اِسنانُ ॥੪੬॥
لفظی معنی:
تیرتھ ۔ زیارت ۔ درت۔ پرہیز گاری ۔ فاقہ کشی ۔ دنا۔ خیرات۔ گمان۔ غرور و تکبر۔ نہچل۔ بیکار۔ کنچر اسنان۔ جیسے ہاتھی کا نہانا۔
ترجمہ:
اگر کوئی زیارت پرہیز گاری فاقہ کشی کرکے دل میں خیرات وغیرہ کرنے کا غرور و تکبر کرتا ہے اے نانک یہ اسطرح بیکار اور بیفائدہ ہوجاتا ہے جس طرح سے ہاتھی کا نہانا ۔
سِرُ کنّپِئو پگ ڈگمگے نیَن جوتِ تے ہیِن ॥
کہُ نانک اِہ بِدھِ بھئیِ تئوُ ن ہرِ رسِ لیِن ॥੪੭॥
لفظی معنی:
سر کنپئو۔ سر کا نپنے لگا۔ پگ ڈگمگے ۔ پاؤں لڑ کھڑانے لگے ۔ نین جوت تے ہین۔ آنکھوں کی روشنی ختم ہوگئی ۔ ایہہ بدھ ۔ اس طریقے سے ۔ تیؤ۔ پھر بھی ۔ با وجود یکہ ۔ ہر رس لین ۔ خدا کا لطف بھی تاہم لے نہیں سکتا۔
ترجمہ:
سر کانپنے لگا پاوںلڑ کھڑاتے ڈگمگاتے ہیں انکوں کی روشنی جاتی رہی ۔ اے نانک بتادے کہ باوجو دیکہ اسطرح کے خدا کے لطف سے محروم ہے ۔
نِج کرِ دیکھِئو جگتُ مےَ کو کاہوُ کو ناہِ ॥
نانک تھِرُ ہرِ بھگتِ ہےَ تِہ راکھو من ماہِ ॥੪੮॥
لفظی معنی:
نج۔ ذاتی۔ اپنا۔ دیکھو ۔ سمجھا ۔ جگت ۔ عالم۔ کو ۔ کوئی کاہو۔ کسی کا۔ ناہے ۔ نہیں۔ تھر ۔ مستقل۔ ہر بھگت ۔ عشق الہٰی۔ تیہہ راکھو من ماہے ۔ اس بات کو دلمیں بساؤ۔
ترجمہ:
اس عالم کو اور ہر بشر کو اپنا سمجھتا رہا ۔ مگر اس دنیا میں نہیں کوئی کسی کا ۔ صدیوی مستقل ہے عشق خدا سے دلمیں بساو۔
جگ رچنا سبھ جھوُٹھ ہےَ جانِ لیہُ رے میِت ॥
کہِ نانک تھِرُ نا رہےَ جِءُ بالوُ کیِ بھیِتِ ॥੪੯॥
لفظی معنی:
جگ رچنا ۔ دنیاوی بناوٹے ۔ جھوٹھ ۔ کفر۔ مٹ جانے والی ۔ جان لیہو ۔ سمجھ لو۔ دؤست۔ تھر۔ پائیدار ۔ مستقل۔ جیؤ۔ جیسے ۔ بالو کی بھیت ۔ ریت کی دیوار۔
ترجمہ:
اے دوست اس بات کو سمجھ لو یہ دنیا کی بناوٹ کفر ہے مٹ جانے والی فناہ وہ جانے والی ہے اے نانک بتادے کہ اس دنیا میں صدیوی مستقل کچھ نہیں ایسے ہے جیسے ریت کی دیوار ۔
رامُ گئِئو راۄنُ گئِئو جا کءُ بہُ پرۄارُ ॥
کہُ نانک تھِرُ کچھُ نہیِ سُپنے جِءُ سنّسارُ ॥੫੦॥
لفظی معنی:
گیؤ ۔ چلاگیا۔ پریوار۔ پسارہ ۔ پھیلاؤ ۔ تھر۔ پائیدار ۔ مستقل۔ سپنے ۔ خوآب ۔ سنسار۔ دنیا۔
ترجمہ:
رام اور راون جن کے خاندان اور کنبے کا بھاری پسارہ اور پھیلاؤ تھا۔ اے نانک کہہ۔ اس دنیا میں صدیوی اور مستقل کچھ بھی نیں یہ دنیا ایک خوآب کی مانند ہے ۔
چِنّتا تا کیِ کیِجیِئےَ جو انہونیِ ہوءِ ॥
اِہُ مارگُ سنّسار کو نانک تھِرُ نہیِ کوءِ ॥੫੧॥
لفظی معنی:
چنتا ۔ فکر۔ تشویش ۔ ۔ تاکی ۔ اسکی کیجئے ۔ انہونی ۔ ناممکن ۔ مارگ ۔ راستہ۔ تھر۔ مستقل
ترجمہ:
فکر و تشویش اس بات کر کرؤ جو ناممکن ہو ۔ جب یہی چلن اور طریقہ کار ہے عالم کا کہ اس دنیا میں صدیوی اور مستقل کچھ بھی نہیں۔
جو اُپجِئو سو بِنسِ ہےَ پرو آجُ کےَ کالِ ॥
نانک ہرِ گُن گاءِ لے چھاڈِ سگل جنّجال ॥੫੨॥
لفظی معنی:
اُپجیؤ۔ پیدا۔ پیدا ہوا ہ ۔ ونس ہے ۔متتا ہے ختم ہوتا ہے ۔ پروآج کے کال۔ آج یا کل ۔ دیربدیر ۔ ختم ہوجائیگا۔ ہرگن گائے ۔ الہٰی حمدوثناہ کر ۔ چھاڈ سگل جنجال ۔ سارے جھنجٹ ۔ الجھنیں ختم کر۔
ترجمہ:
جو پیدا ہوتا ہے مٹتا ہے ۔ دیر بدیر آج یا کل مٹ جائیگا۔ اے نانک الہٰی حمدوثناہ دنیا کے سارے جھنجھٹ چھور کر ۔
دوہرا ॥
بلُ چھُٹکِئو بنّدھن پرے کچھوُ ن ہوت اُپاءِ ॥
کہُ نانک اب اوٹ ہرِ گج جِءُ ہوہُ سہاءِ ॥੫੩॥
لفظی معنی:
بل۔ طاقت۔ قوت ۔ بندھن۔ بندش۔ غلامی۔ کچھو ۔ کچھ بھی ۔ اپائے ۔ حیلہ ۔ کوشش۔ اوٹ ۔ آسرا۔ ہر ۔ خدا۔ گج ۔ ہاتھی ۔ سہائے ۔ مددگار۔
ترجمہ:
قوت روحانی طاقت جب انسان کی روحانی طاقت کتم ہو جاتی ہے تو دنیاوی دؤلت کی غلامی کے پھندے پڑ جاتے ہیں کوئی حیلہ کوشش کار گرنہیں ہوتی ۔ اے نانک بتادے تب خدا ہی مددگار بنتا ہے جیسے ہاتھ کو ہوا ۔
بلُ ہویا بنّدھن چھُٹے سبھُ کِچھُ ہوتُ اُپاءِ ॥
نانک سبھُ کِچھُ تُمرےَ ہاتھ مےَ تُم ہیِ ہوت سہاءِ ॥੫੪॥
لفظی معنی:
بل ہوا۔ جب طاقت روحانی حاصل ہو۔ بندھن چھٹے ۔ تو غلامی ختم ہو جاتی ہے ۔ سبھ کچھ ہوت اپائے ۔ سارے وسیلے کار گر ہو جاتے ہیں۔ سبھ کچھ تمرے ہاتھ میں۔ اے خدا سارے وسیلے تمہاری طاقت میں ہیں۔ تم ہی ہوت سہائے ۔ اپنے ہی مددگار ہونا ہے ۔
ترجمہ:
جب طاقت روحانی ہو جائے تو بندشیں اور غلامیاں مٹ جاتی ہین۔ ہر وسیلہ اور جہد کامیاب ہوتا ہے ۔ اے نانک۔ اے خدا ساری طاقتوں کا مالک ہے تو ہی مددگار ہوگا۔
سنّگ سکھا سبھِ تجِ گۓ کوئوُ ن نِبہِئو ساتھِ ॥
کہُ نانک اِہ بِپتِ مےَ ٹیک ایک رگھُناتھ ॥੫੫॥
لفظی معنی:
سنگ۔ سکھا۔ ساتھی دوست۔ تج گئے ۔ چھوڑ گئے ۔ نیہیا۔ ساتھ نہیں دیا۔ بپت ۔ مصیبت میں ۔ ٹیک۔ آسرا۔ رکھناتھ ۔ خدا کا ہے ۔
ترجمہ:
ساتھی اور دوست سارے ساتھ چھوڑ گئے کسی نے ساتھ نہیں دیا۔ اے نانک اس مصیبت کے وقت صرف خدا کا ہی سہارا اور اسرا ہے ۔
نامُ رہِئو سادھوُ رہِئو رہِئو گُرُ گوبِنّدُ ॥
کہُ نانک اِہ جگت مےَ کِن جپِئو گُر منّتُ ॥੫੬॥
لفظی معنی:
نام رہئو ۔ ۔ ست سچ حق وحقیقت باقی رہتی ہے ۔ سادہو۔ ایسا انسان جس نے اپنے آپ روحانی پاکیزگی سے پاک بنا لیا ہو۔ گر گوبند ۔ خدا۔ جگت منہ۔ دنیا میں۔ کن ۔ کس نے ۔ گرمت ۔ سبق مرشد۔
ترجمہ:
اے انسان بوقت آخرت الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت اور ایسا سادہو جس نے حقیقت پاکر اپنے آپ کو حقیقت پرست بنا لیا ہے ۔ یا مرشد اور خدا ساتھ دیتا ہے ۔ اے نانک کون ہے جس نے سبق مرشد پر عمل کیا ہو اور دل میں بسائیا ہو
رام نامُ اُر مےَ گہِئو جا کےَ سم نہیِ کوءِ ॥
جِہ سِمرت سنّکٹ مِٹےَ درسُ تُہارو ہوءِ ॥੫੭॥੧॥
لفظی معنی:
رام نام ۔ الہٰی نام۔ ار۔ ذہن نشین۔ دلمیں بساؤ۔ جاکے ۔ جسکے برابر نہیں کوئے ۔ کوئی۔ جیہہ سمرت ۔ جس کی یادوریاض سے ۔ سم ۔ برابر۔ سنکٹ ۔ مصیبت۔ ۔ درس۔ دیدار۔ تہارو ۔ تمہارا۔
ترجمہ:
اے خدا جس نے تیر انام دل میں بسا لیا ہے جس کے برابر دنیا کی کوئی چیز نہیں ۔ جس کی یادوریاض سےعذآب مصائب دور ہو جاتے ہیں۔ اور تیرا دیدار ہوتا ہے ۔
مُنّداۄنھیِ مہلا ੫
تھال ۄِچِ تِنّنِ ۄستوُ پئیِئو ستُ سنّتوکھُ ۄیِچارو ॥
انّم٘رِت نامُ ٹھاکُر کا پئِئو جِس کا سبھسُ ادھارو ॥
جے کو کھاۄےَ جے کو بھُنّچےَ تِس کا ہوءِ اُدھارو ॥
ایہ ۄستُ تجیِ نہ جائیِ نِت نِت رکھُ اُرِ دھارو ॥
تم سنّسارُ چرن لگِ تریِئےَ سبھُ نانک ب٘رہم پسارو ॥੧॥
لفظی معنی:
تھال ۔ مراد۔ ذہن۔ تن۔ تین۔ ووستو ۔ اشیا ۔ نعمتیں ۔ پییؤ ۔ پاؤ۔ اول ست۔ سچ جو صدیوی ہے ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ دیچارو ۔ سچ ۔ سمجھ ۔ علم ۔ دانش ۔ انمرت نام۔ ست ۔ سچ حق و حقیقت ۔ جو زندگی کو روحانی واخلاقی طور پر پاک بناتا ہے آب حیات ۔ سبھس ۔ سبھ کو ادھارو۔ آسرا۔ کھاوے ۔ ذہن نشین کرے ۔ اس پر عمل کرتا ہے ۔ ادھارو۔ کامیابی ملتی ہے ۔ وست۔ اشیا ۔ نعمت۔ نجی ۔ چھوڑی ۔ نیہہ جائی ۔ نہیں جاتی ۔ نت نت رکھ اردھارے ۔ ہر روز دل میں بساو۔ تم سنسار۔ دنیاوی جہالت۔ چرن لگت ترییئے ۔ خدا کے زہر پناہ۔ تریئے ۔ کامیابتی ملتی ہے ۔ سبھ نانک برہم پسارو۔ یہ تمام الہٰی ناور اور خدا کا پھیلاؤ ہے ۔
ترجمہ:
انسانی ذہن میں تین بلند اخلاقی نعمتیں ہیں جو انسانی اخلاق اور روحانی بنیاد ہیں جو زندگی کے لئے آب حیات ہیں۔
سلوک مہلا ੫॥
تیرا کیِتا جاتو ناہیِ میَنو جوگُ کیِتوئیِ ॥
مےَ نِرگُنھِیارے کو گُنھُ ناہیِ آپے ترسُ پئِئوئیِ ॥
ترسُ پئِیا مِہرامتِ ہوئیِ ستِگُرُ سجنھُ مِلِیا ॥
نانک نامُ مِلےَ تاں جیِۄاں تنُ منُ تھیِۄےَ ہرِیا ॥੧॥
لفظی معنی:
ੴ
ستِگُر پسادِ
راگ مالا ॥
راگ ایک سنّگِ پنّچ برنّگن ॥
سنّگِ الاپہِ آٹھءُ ننّدن ॥
پ٘رتھم راگ بھیَرءُ ۄےَ کرہیِ ॥
پنّچ راگنیِ سنّگِ اُچرہیِ ॥
پ٘رتھم بھیَرۄیِ بِلاۄلیِ ॥
پُنّنِیاکیِ گاۄہِ بنّگلیِ ॥
پُنِ اسلیکھیِ کیِ بھئیِ باریِ ॥
اے بھیَرءُ کیِ پاچءُ ناریِ ॥
پنّچم ہرکھ دِساکھ سُناۄہِ ॥
بنّگالم مدھُ مادھۄ گاۄہِ ॥੧॥
للت بِلاۄل گاۄہیِ اپُنیِ اپُنیِ بھاںتِ ॥
اسٹ پُت٘ر بھیَرۄ کے گاۄہِ گائِن پات٘ر ॥੧॥
لفظی معنی:
اسٹ ۔ آٹھ ۔
ترجمہ:
لالت اور بلاول اپنے اپنے قسموں سے بھیروں راگ سے پیدا ہونے والے جو لیاقت تو فیق با لائق ہیں گاتے ہیں۔
اونکار۔ ستگر پرساد۔ خدا وحدا جسکی سمجھ مرشد دیتا ہے ۔ راگ۔ سنگیت۔ نظم۔ملاپ سلسلہ ۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ پنچ ۔پانچ ۔ ہر نگن ۔ رنگوں قسموں طرزوں میں۔ الایہہ۔ بیان کرتا ۔ گاتا ہے ۔ آٹھونند۔ اس سے پیدا ہونے والی دھنوں کے ساتھ سروں کے ساتھ جو آٹھ ہیں۔ پرتھم۔ اول۔ پہلے ۔ راگ بھیرؤ۔ بھیرؤ نظم دھن یاسر۔ دے کر ہی ۔ وہ کرتے ہیں۔ پنج راگنی۔ پانچ راگوںکی امدادی یا جزوی خوروراگ جن کو راگنیوں سے پکار ہے ۔ اچرہی کہتے ہیں گاتے ہیں۔ پرتھم بھیر وی بلا وی ۔ سب سے پہلے بھیروی بلاولی ۔ پنیا کی ۔ بعد ازاں۔ گاویہہ بنگلی ۔ تنگلی ۔ گاتے ہیں۔ پن اسلیکھی کی بھئی باری۔ تو اسلکھی راگ کی باری آتی ہے ۔ یہ بھرؤں راگ کی پانچ جزوی امداد ی ۔ طرزیں ۔ سریں ہیں۔ پانچویں ۔ ہرکھ ۔ وساکھ کی سربا ۔ تال یا نظم۔ سناویہہ۔ سناتے ہیں۔ بنگالم ۔ مد۔ درمیانی ۔ سر کا نام ہے ۔ مادھو گاویہہ۔ مادھو گاتے ہیں۔
ترجمہ:
ایک راگ یا سنگیت جس کی پانچ قسمیں ہیں جس کے ساتھ آٹھ اسکے امدای راگ ہیں۔ سب سے اول بھیڑو۔ بیان کیا جاتا ہے ۔ اور پانچ اسکی امدادی راگنیاں ساتھ بیان کی جاتی ہیں۔ سب سے پہلے پھیروی اور بلاولی ہیں۔ اسکے بعد پنیا کی اور بنگلی گائی ۔ جاتی ہے ۔ اسکے بعد لیکھی کی باری آتی ہے ۔ یہ بھیروں راگ کی امدادی یا جزوی راگنیاں ہیں۔ پنچم ۔ پانچویں۔ ہرکھ ۔ دساک ۔ بگالم۔ مدھ ۔ مادھو ۔ راگ گاتے ہیں(1)
دُتیِیا مالکئُسک آلاپہِ ॥
سنّگِ راگنیِ پاچءُ تھاپہِ ॥
گوݩڈکریِ ارُ دیۄگنّدھاریِ ॥
گنّدھاریِ سیِہُتیِ اُچاریِ ॥
دھناسریِاے پاچءُ گائیِ ॥
مال راگ کئُسک سنّگِ لائیِ ॥
ماروُ مستئنّگ میۄارا ॥
پ٘ربلچنّڈ کئُسک اُبھارا ॥
کھئُکھٹ اءُ بھئُراند گاۓ ॥
اسٹ مالکئُسک سنّگِ لاۓ ॥੧॥
پُنِ آئِئءُ ہِنّڈولُ پنّچ نارِ ‘سنّگِ’ اسٹ سُت ॥
اُٹھہِ تان کلول گائِن تار مِلاۄہیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
دتیا۔ ۔ دوسرے ۔ مالکو سک۔ ایک راگ کا نام ہے ۔ الاپیہہ۔ کہتے ہیں۔ سنگ ۔ ساتھ ملا کر۔ راگنی ۔ امدادی چھوٹے راگ یا چھوٹے طرز سریں سنگیت و نظم۔ تھاپیہہ ۔ لگاتے ہیں۔ گونڈکری اور دیو گندھاری ۔ دور اگوں کے نام ہیں۔ گندھاری سہتی ۔ اچاری ۔بیان کی ۔ دھنا سری۔ پانچوں گائے ہین۔ مال راگ کو سک سنگ لائی۔ مال کو سک کے ساتھ ملاتے ہیں۔ دھنا سری ۔ کو ساتھ ملانے سے پانچ گاتے ہیں۔ اور مال راگ کو کوسک سے ملاتے ہیں۔ ایک کا نام مارو ہے جو اسکے ساتھ محو ومجذوب ہے ۔ اس سے پیدا ہوئے ۔ آٹھ امدادی اورمتعلقہ راگ۔مارو ۔ ست ۔ انگ۔ سیوار۔ پر بل چڈا۔ کوسک ۔ ابھارا۔ کھو کھٹ بھوراند۔ مالکو سک۔ ہاتھ ساتھ ملائے ۔اسکے بعد ہنڈول اتا ہے جس کی پانچ امداد راگنیاں اور آٹھ اس سے پیدا ہوئے جزوی راگ ہیں ۔لہذا جب سر اور تال ملا کر گاتے ہیں۔ تو روحانی خوشی کی لہریں اُھتی ہیں۔
تیلنّگیِ دیۄکریِ آئیِ ॥
بسنّتیِ سنّدوُر سُہائیِ ॥
سرس اہیِریِ لےَ بھارجا ॥
سنّگِ لائیِ پاںچءُ آرجا ॥
سُرماننّد بھاسکر آۓ ॥
چنّد٘ربِنّب منّگلن سُہاۓ ॥
سرسبان اءُ آہِ بِنودا ॥
گاۄہِ سرس بسنّت کمودا ॥
اسٹ پُت٘ر مےَ کہے سۄاریِ ॥
پُنِ آئیِ دیِپک کیِ باریِ ॥੧॥
لفظی معنی:
تلمنگی ۔دیو کری ۔ بنتی ۔ سرس۔ اہبری دھبارجا۔ پانچ امداد راگنیاں ہیں۔ ان پانچوں ساتھ لگائیا۔ اسکے علاوہ اس سے پیدا ہونے والے سر مانند۔ بھا سکر۔ چند ربنت سرمان۔ بنودا۔ سرس۔ بسنت اور کمودا۔ گانیے شہرت ۔ ملتی ہے ۔ انآٹھ امدادی اس راگ سے پیدا ہونے والے راگوں کا ذکر خوش اسلومی سے کیا ہے اور اب دیپک راگ کی باری ہے ۔
کچھیلیِ پٹمنّجریِ ٹوڈیِ کہیِ الاپِ ॥
کامودیِ اءُ گوُجریِ سنّگِ دیِپک کے تھاپِ ॥੧॥
لفظی معنی:
کالنّکا کُنّتل اءُ راما ॥
کملکُسم چنّپک کے ناما ॥
گئُرا اءُ کانرا کل٘ز٘زانا ॥
اسٹ پُت٘ر دیِپک کے جانا ॥੧॥
لفظی معنی:
کالنکا۔ کتتل اور راما۔ کم کسم چنپک نام ہیں۔ اسکے علاوہ گوارا ۔ کانسرا کلہا نا۔ یہ آٹھ راگ دیپک کے معاون اور اس سے پیدا ہوئے راگ سمجھو ۔
. سبھ مِلِ سِریِراگ ۄےَ گاۄہِ ॥
پاںچءُ سنّگِ برنّگن لاۄہِ ॥
بیَراریِ کرناٹیِ دھریِ ॥
گۄریِ گاۄہِ آساۄریِ ॥
تِہ پاچھےَ سِنّدھۄیِ الاپیِ ॥
سِریِراگ سِءُ پاںچءُ تھاپیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
اسکے بعد تیہہ پاچھے ۔ الاپی ۔ گائی ۔ بیان کی ۔ پانچو تھاپی ۔ پانچ ملائیں۔ ساتو۔ سارگ ۔ ساگر۔ اور ۔ علاوہ اسکے ۔ گونڈ کنبھیر۔ اسٹ۔ آٹھ۔
ترجمہ:
سارے اکٹھے ہو کر سریراگ وہ گاتے ہیں ۔ پانچوں قسم قسم کے پریم لگاتے ہیں۔ بیراری ۔ کرنائی ۔ گوری ۔ آساوری اسکے اسکے علاوہسندہوی بینا کرتے اور گاتے ہیں یہ پانچوں امادی راگیاں ہیں جو سریراگ کے ساتھ ہیں اسکے علاوہ
سالوُ سارگ ساگرا ائُر گوݩڈ گنّبھیِر ॥
اسٹ پُت٘ر س٘ریِراگ کے گُنّڈ کُنّبھ ہمیِر ॥੧॥
لفظی معنی:
سالو۔ سارگ۔ ساگر اور گونڈگھنبیر ۔گنڈ۔کنبھ ۔ ہمیر۔ آٹھ امدادی اس راگ سے پیدا ہوئے راگ ہیں۔
کھسٹم میگھ راگ ۄےَ گاۄہِ ॥
پاںچءُ سنّگِ برنّگن لاۄہِ ॥
سورٹھِ گوݩڈ ملاریِ دھُنیِ ॥
پُنِ گاۄہِ آسا گُن گُنیِ ॥
اوُچےَ سُرِ سوُہءُ پُنِ کیِنیِ ॥
میگھ راگ سِءُ پاںچءُ چیِنیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
چھٹا ۔ میگھ راکھ وہ گاتے ہیں۔ ان پانچوں راگنیوں کو ملک کر ۔ وہ ہیں سورٹھ ۔گونڈ ۔ملاری ۔اور دھنی علاوہ ازیں آسا جو بااوصاف گاتے ہیں۔ اونچی سریلی آواز اور سرے سے سوہو مراد سوہی بعدمیں گاتے ہیں۔
بیَرادھر گجدھر کیدارا ॥
جبلیِدھر نٹ اءُ جلدھارا ॥
پُنِ گاۄہِ سنّکر اءُ سِیاما ॥
میگھ راگ پُت٘رن کے ناما ॥੧॥
لفظی معنی:
بیرا دھر ۔ گجدھر ۔ کیدارا۔ جیلدھر۔ منٹ ۔جلدھر کے علاوہ سنکر دور ۔ سیاما ۔میگھراج سے پیدا ہونے والے راگ ہیں۔
کھسٹ راگ اُنِ گاۓ سنّگِ راگنیِ تیِس ॥
سبھےَ پُت٘ر راگنّن کے اٹھارہ دس بیِس ॥
لفظی معنی:
چھ راگوں کے ساتھ تیس راگنیاں اور سارے امدادی ان راگوں سے پیدا ہونے والے انکے جذو اڑتیسالیس شماور ہوتے ہیں۔ جو کل ملا کر 84 ہیں۔ گائے جاتے ہیں۔
SGGS 1430