اونکا ستگر پرساد
SGGS p. 99
ماجھ مہلا ੫॥
لال گوپال دئِیال رنّگیِلے ॥
گہِر گنّبھیِر بیئنّت گوۄِنّدے ॥
اوُچ اتھاہ بیئنّت سُیامیِ سِمرِ سِمرِ ہءُ جیِۄاں جیِءُ ॥੧॥
دُکھ بھنّجن نِدھان امولے ॥
نِربھءُ نِرۄیَر اتھاہ اتولے ॥
اکال موُرتِ اجوُنیِ سنّبھوَ من سِمرت ٹھنّڈھا تھیِۄاں جیِءُ ॥੨॥
سدا سنّگیِ ہرِ رنّگ گوپالا ॥
اوُچ نیِچ کرے پ٘رتِپالا ॥
نامُ رسائِنھُ منُ ت٘رِپتائِنھُ گُرمُکھِ انّم٘رِتُ پیِۄاں جیِءُ ॥੩॥
دُکھِ سُکھِ پِیارے تُدھُ دھِیائیِ ॥
ایہ سُمتِ گُروُ تے پائیِ ॥
نانک کیِ دھر توُنّہےَ ٹھاکُر ہرِ رنّگِ پارِ پریِۄاں جیِءُ ॥੪॥੯॥੧੬॥
لفظی معنی:
۔لال۔ پیارا ۔پریمی ۔(2) رنگیلے ۔ خوش مزاج ۔ (3) گنبھیر ۔ سنجیدہ ۔ جیواں ۔ روحانی زندگی ۔ بسر کرؤں ۔۔ رساین۔ کیمیا ۔ دوائی ۔بے انت ۔ لا محدود ۔ گوبندے ۔ خدا ۔ اتھاہ ۔ بے اندازہ ،لامحدود۔ سوآمی۔ آقا ۔ سمر سمر ۔ ریاضت کرکے ۔ ہوء جیواں۔ زندگی ملے مجھے ۔۔ دکھ بھنجن۔ دکھ دور کرنیوالے ۔ ندھان امولے بیش ۔ قیمت خزانہ ۔ نربہو۔ بیخوف ۔ ا نر دیر ۔بلا دشمن ۔ اتھاہ ۔جسکا اندازہ نا ممکن ہے ۔ اتولے جسکا تول نہ کیا جاسکے ۔ آکالی مورت ۔ وہ شکل وصورت جو موت سے بری ہے ۔ جسےکھی موت نہیں ۔ اجونی ۔ جو جون میں ہیں آتا ، جو پیدا نہیں ہوتا۔ میاں کوش (سنہجو) اپنے آپ ۔ اجونی سنہو۔ جو یونی سے پیدا نہیں ہوتا اور اپنے آپ ہے ۔ سمرت۔ ریاض ۔ رساین۔ دوائی ۔ ترپتاین ۔ بھوک پیاس مٹنا ۔ دھرم۔ آسرا ۔
ترجمہ:
اے میرے پیارے خدا ۔ اے مہربان و مشفق اے نہایت سنجیدہ ۔ اے بیشمار خدا ۔ اے بلند ترین ہستی تیری ریاضت سے مجھے روحانی زندگی میسر ہوتی ہے ۔۔ اے عذاب مٹانے والے قیمتی نعمتوں کےخزانے۔ اے بیخوف بے دشمن اور جسکا ثانی نہیں کوئی تول خدا تو بلا موت ہے ۔ تو پیدا نہیں ہوتا ۔ تو از خود ایک نور ہے ۔ تیری ریاض سے سکون اور ٹھنڈک ملتی ہے ۔ (2) خدا ہمیشہ ساتھی پروردگار اور سب امیر غریب کی پرورش کرتا ہے ۔ اور الہٰی نام دل کی بھوک پیاس مٹانے والی ایک دوائی ہے ۔ اور مرشد کی وساطت سے اس آب حیات کو پیتا ہوں ۔(3) اے میرے پیارےخدا میں عذاب و آسائش میں تجھے ہی یاد کرتا ہوں ۔ یہ دانشمندی مجھے مرشد سے ملی ہے ۔ اے پروردگار دو عالم ، نانک کا تو ہی سہارا ہے ۔
اسی پیار ، پریم سے اس دنیاوی وروحانی زندگی میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔
ماجھ مہلا ੫॥
دھنّنُ سُ ۄیلا جِتُ مےَ ستِگُرُ مِلِیا ॥
سپھلُ درسنُ نیت٘ر پیکھت ترِیا ॥
دھنّنُ موُرت چسے پل گھڑیِیا دھنّنِ سُ اوءِ سنّجوگا جیِءُ ॥੧॥
اُدمُ کرت منُ نِرملُ ہویا ॥
ہرِ مارگِ چلت بھ٘رمُ سگلا کھوئِیا ॥
نامُ نِدھانُ ستِگُروُ سُنھائِیا مِٹِ گۓ سگلے روگا جیِءُ ॥੨॥
انّترِ باہرِ تیریِ بانھیِ ॥
تُدھُ آپِ کتھیِ تےَ آپِ ۄکھانھیِ ॥
گُرِ کہِیا سبھُ ایکو ایکو اۄرُ ن کوئیِ ہوئِگا جیِءُ ॥੩॥
انّم٘رِت رسُ ہرِ گُر تے پیِیا ॥
ہرِ پیَننھُ نامُ بھوجنُ تھیِیا ॥
نامِ رنّگ نامِ چوج تماسے ناءُ نانک کیِنے بھوگا جیِءُ ॥੪॥੧੦॥੧੭॥
لفظی معنی:
دَھن۔ خوش آیند ۔ خوش قسمت ۔ ویلا ۔ وقت ۔ جت۔ جب۔ ۔ سپھل درشن ۔ برآور ۔ کامیاب ۔ دیدار ۔ نیتر۔ آنکھ۔ مورت ۔وقت ۔ سنجوگا۔ ملاپ۔ مارگ ۔ راستہ ۔ وکھانی ۔ بیان کرنا۔ ۔ انمرت رس۔ لطف آب حیات
ترجمہ:
میرے لئے خوش قسمت ہے وہ موقع جب میرا ملاپ سچے مرشد سے ہوا۔ وہ دیدار برآور ہوا۔ جب میں نے آنکھوں ۔ سے دیدار کیا ۔ ۔ جہدو ریاضت سے ۔ دل پاک ہوا ۔ اور الہٰی راستے پر گامزن ہوکر تمام وہم وگمان مٹ گئے ۔ اور تمام بیماریاں ختم ہویں ۔(3) مرشد نے بتایا ہے کہ واحد ہے خدا نہیں کوئی اس سے جدا
ماجھ مہلا ੫॥
سگل سنّتن پہِ ۄستُ اِک ماںگءُ ॥
کرءُ بِننّتیِ مانُ تِیاگءُ ॥
ۄارِ ۄارِ جائیِ لکھ ۄریِیا دیہُ سنّتن کیِ دھوُرا جیِءُ ॥੧॥
تُم داتے تُم پُرکھ بِدھاتے ॥
تُم سمرتھ سدا سُکھداتے ॥
سبھ کو تُم ہیِ تے ۄرساۄےَ ائُسرُ کرہُ ہمارا پوُرا جیِءُ ॥੨॥
درسنِ تیرےَ بھۄن پُنیِتا ॥
آتم گڑُ بِکھمُ تِنا ہیِ جیِتا ॥
تُم داتے تُم پُرکھ بِدھاتے تُدھُ جیۄڈُ اۄرُ ن سوُرا جیِءُ ॥੩॥
رینُ سنّتن کیِ میرےَ مُکھِ لاگیِ ॥
دُرمتِ بِنسیِ کُبُدھِ ابھاگیِ ॥
سچ گھرِ بیَسِ رہے گُنھ گاۓ نانک بِنسے کوُرا جیِءُ ॥੪॥੧੧॥੧੮॥
لفظی معنی:
سگل ۔ سارے ۔ سنتن۔ عارفان ۔ خدا رسیدگان ۔ وسست۔ شے ۔چیز ۔ مان ۔غرور ۔ تکبر ۔ گھمنڈ ۔ دہوار ۔ دہول۔ ۔ راتے ۔سخی ۔ دان کرنیوالے ۔ ودھاتے ۔ ذرائع پیدا کرنیوالا ۔ ترکیب ۔ بنانے والا ۔ قسمت بنانے والا ۔ سکھداتے ۔ سکھ دیئے والے ۔ اوسر۔ وقت موقعہ ۔(2) درشن ۔ دیدار ۔ پنت۔ پاک ۔ گڑتھ۔ قلعہ ۔ آتم ۔ روح ۔ وکھم ۔دشوار ۔ سوا۔ بہادر ۔(3) رین ۔ دھول۔ درست ۔ بدعقل ۔ بری سمجھ ۔ کبدھ ۔ بری سمجھ ۔ کورا۔ جھوٹا ۔ سچ گھر ۔ الہٰی حضوری
ترجمہ:
میں تمام عارفان (پاکدامن خدا رسیدگان ) سے ایک شے مانگتاہوں ۔ عرض گذارتا ہوں کہ غرور اور تکب ختم کر سکوں ۔ اے خدا تجھ پر بار بار قربان جاتا ہوں کہ مجھے دہول پائے عارفاں عنایت فرما ۔۔ اے خدا آپ میں سکھدینے کی قوت توفیق ہے ۔ سب آپ سے ہی پاتے ہیں مرادیں (پاتاہے) اب مجھے بھی میرا یہ موقعہ کامیاب بنایئے ۔(2) دیدار تیرے سے عالم پاک ہو جاتا ہے جس نے یہ شہر جسم کا پاک بنایا ہے قلعہ روحانی اس نے سمجھو جیتا ہے ۔ گھڑتے ہو آپ تقدیریں اور سخی آپ داتے ہو ۔ آپ جیسا نہیں کوئی بہادر عالم میں ۔(3) دہول عارفاں لگی ہے میرے رخ پر تب سے کم علقی مٹ گئی میری ہے ۔ گناہوں سے ناپاک عقل مٹا دی ساری ہے ۔ سچے دل سے حمد و ثناہ سے نانک جھوٹ سبھی مٹ جاتا ہے ۔
ماجھ مہلا ੫॥
ۄِسرُ ناہیِ ایۄڈ داتے ॥
کرِ کِرپا بھگتن سنّگِ راتے ॥
دِنسُ ریَنھِ جِءُ تُدھُ دھِیائیِ ایہُ دانُ موہِ کرنھا جیِءُ ॥੧॥
ماٹیِ انّدھیِ سُرتِ سمائیِ ॥
سبھ کِچھُ دیِیا بھلیِیا جائیِ ॥
اند بِنود چوج تماسے تُدھُ بھاۄےَ سو ہونھا جیِءُ ॥੨॥
جِس دا دِتا سبھُ کِچھُ لیَنھا ॥
چھتیِہ انّم٘رِت بھوجنُ کھانھا ॥
سیج سُکھالیِ سیِتلُ پۄنھا سہج کیل رنّگ کرنھا جیِءُ ॥੩॥
سا بُدھِ دیِجےَ جِتُ ۄِسرہِ ناہیِ ॥
سا متِ دیِجےَ جِتُ تُدھُ دھِیائیِ ॥
ساس ساس تیرے گُنھ گاۄا اوٹ نانک گُر چرنھا جیِءُ ॥੪॥੧੨॥੧੯॥
لفظی معنی:
وستر۔ بھول ۔ ایوڈ ۔ اتنے بڑے ۔ داتے۔سخی ۔ونس رین ۔ روز و شب۔ دان ۔ بھیک ۔ دھیائی یہ عنایات کرتاکہ میں تجھے یاد کروں ۔۔ مائی ۔ جسم۔ بت۔ بلا ہوش۔ اندھی ۔ بلا ہوش ۔ سرت۔ ہوش۔ عقل ۔ روح ۔ بھلیا جائی ۔ اچھے ۔ مقام ٹھکانے ۔ انند ۔ سکون ۔ بنود۔ کھیل ۔(2) چھتی انمرت ۔ اچھے اچھے لذیز کھانے ۔ سیج سکھائی ۔ آرام دیہہ بچھونے ۔ ستیل پونا۔ ٹھنڈا ،ٹھنڈی ہوائیں ۔ (پانی ۔ آب خشک) سہج کیل۔ سکون دینے والے کھیل ۔(3)
ترجمہ:
اتنے بھاری سخاوت کرنیوالے سخی کو نہ بھلاؤ ۔ ا عارفوں کو پیار کرنیوالے مہربانی کرؤ۔ روز و شب میں تیری ریاض کرؤں یہ سخاوت مجھ پر کرؤ ۔ اس اندھیرے جسم میں تو نے روح پھونکی ہے ۔ اچھے ٹھکانے اور سب سامان دیا ہے ۔ سکون دیا ہے ۔ اور کھیل کوددیا ہے ۔ جو تیری رضاہے ہوگا وہی ۔(2) جسکا دیا سب کچھ لیتے ہیں چھتیس قسم کے میٹھے انمرت جیسے لذیذ کھانے کھاتے ہیں ۔ نرم نرم آرام دیہہ بچھونے اور خوابگاہیں ٹھنڈے خنک پانی اور ہوائیں اور بے فکر کھیل تماشے کرتے ہیں ۔(3) اے خدا ایسی ہوش و سمجھ عنایت کیجیئےجس سے میں تجھے یاد کروں اور ہر لمحہ سانس تیری حمد و ثناہ کرؤں ۔ اے نانک مرشد کے پاؤں کا سہارا ہے مجھے ۔
ماجھ مہلا ੫॥
سِپھتِ سالاہنھُ تیرا ہُکمُ رجائیِ ॥
سو گِیانُ دھِیانُ جو تُدھُ بھائیِ ॥
سوئیِ جپُ جو پ٘ربھ جیِءُ بھاۄےَ بھانھےَ پوُر گِیانا جیِءُ ॥੧॥
انّم٘رِتُ نامُ تیرا سوئیِ گاۄےَ ॥
جو ساہِب تیرےَ منِ بھاۄےَ ॥
توُنّ سنّتن کا سنّت تُمارے سنّت ساہِب منُ مانا جیِءُ ॥੨॥
توُنّ سنّتن کیِ کرہِ پ٘رتِپالا ॥
سنّت کھیلہِ تُم سنّگِ گوپالا ॥
اپُنے سنّت تُدھُ کھرے پِیارے توُ سنّتن کے پ٘رانا جیِءُ ॥੩॥
اُن سنّتن کےَ میرا منُ کُربانے ॥
جِن توُنّ جاتا جو تُدھُ منِ بھانے ॥
تِن کےَ سنّگِ سدا سُکھُ پائِیا ہرِ رس نانک ت٘رِپتِ اگھانا جیِءُ ॥੪॥੧੩॥੨੦॥
لفظی معنی:
حکم رضائی ۔ فرمان برداریئے رضا و حکم ۔ انمرت ۔آب حیات۔ روحانی زندگی دینے والا پانی ۔(2) پر تپالا ۔ پرورش کرنیوالا ۔ پرنا۔ زندگی ۔ ترپتانا ۔ بھوک پیاس مٹ جانا
ترجمہ:
اے خدا تیری رضا ہی تیری حمد و ثناہ ہے ۔ علم و ہوش وہی ہے جسکو تو چاہتا ہے وہی ریاضت ہے جو خدا چاہتا ہے وہی گیان ہے ۔ ۔ جو تیرے دل کو اچھا لگتا ہے وہی حقیقی ریاض ہے ۔ اے خدا روحانی زندگی عنایت کرنیوالا تیرا نام سچ حق و حقیقت وہی گاسکتا ہے جوتجھے پیارا ہے ۔ اے میرےآقا تو ہی سنتوں کا ہے اور عارفان الہٰ کی زندگی تیرے ہی سہارے ہے ۔ الہٰی پریمی تیرے سہارے ہی زندگی بستر کرتے ہیں ۔ اور تیرے پریمیوں کا دل ہمیشہ تیرے پاؤں پڑا رہتا ہے ۔(2)
اے خدا اے پروردگار تو ہمیشہ اپنے پریمیوں کی حفاظت کرتا ہے ۔ تیرے گرویدہ ہوکر عارف سکون محسوس کرتے ہیں ۔ تجھے تیرے پریمی بہت پیارے ہیں ۔ اور تو سنتوں کی زندگی ہے ۔(3)
اے نانک: میرا تن تیرے ان خادم عارفان پر ہمیشہ قربان ہے ۔ جنہوں نے تیری پہچان کی ہے ۔ جو تیرے دل کو پیارے لگتے ہیں ۔ جنہوں نے اُنکی صحبت و قربت اپنائی ہے وہ خوش قسمت ہیں اور وہ الہٰی نام کا لطف اُٹھاتے ہیں
ماجھ مہلا ੫॥
توُنّ جلنِدھِ ہم میِن تُمارے ॥
تیرا نامُ بوُنّد ہم چات٘رِک تِکھہارے ॥
تُمریِ آس پِیاسا تُمریِ تُم ہیِ سنّگِ منُ لیِنا جیِءُ ॥੧॥
جِءُ بارِکُ پیِ کھیِرُ اگھاۄےَ ॥
جِءُ نِردھنُ دھنُ دیکھِ سُکھُ پاۄےَ ॥
ت٘رِکھاۄنّت جلُ پیِۄت ٹھنّڈھا تِءُ ہرِ سنّگِ اِہُ منُ بھیِنا جیِءُ ॥੨॥
جِءُ انّدھِیارےَ دیِپکُ پرگاسا ॥
بھرتا چِتۄت پوُرن آسا ॥
مِلِ پ٘ریِتم جِءُ ہوت اننّدا تِءُ ہرِ رنّگِ منُ رنّگیِنا جیِءُ ॥੩॥
سنّتن مو کءُ ہرِ مارگِ پائِیا ॥
سادھ ک٘رِپالِ ہرِ سنّگِ گِجھائِیا ॥
ہرِ ہمرا ہم ہرِ کے داسے نانک سبدُ گُروُ سچُ دیِنا جیِءُ ॥੪॥੧੪॥੨੧॥
لفظی معنی:
ندھ۔ خزانہ ۔جل ندھ۔ جل کا خزانہ یعنی سمندر ۔ مین۔ مچھلی ۔ چاترک۔ پپیہا ۔ تکھارے۔ پیاسے ۔ تم ہی ستنگ ۔ تیرے ہی ساتھ ۔ ۔ کھیر۔ دودھ ۔ اگھاوے ۔ بھوک پیاس کامٹنا ۔ سیر ہو جاناتا ۔ ترکھا ونت ۔ پیاسا ۔ بھینا۔ بھیگا۔ (2) اندھیارے ۔ اندھیرے میں ۔ دیپک۔ چراغ ۔ چتوت ۔یاد کرنا دل میں بسانا ۔ پریتم ۔پیارا ۔ رنگ۔ پیارا ۔(3)
موکوؤ۔ مجھے ۔ مارگ۔ راستہ ۔ کرپال ۔مہربانی ۔ گبھایا۔ پرورکاربتایا ۔
ترجمہ:
اے خدا تو ایک سمندر ہے اور ہم تیری مچھلیاں ہیں ۔تیرے نام آسمانی بوندھے ۔ اور ہم پیاسے پپیہے ۔ اے خدا مجھے تیرے ملاپ کی اُمید اور تیرے نام کی پیاس ہے اور میرا دل آپ ہی سے واسبطہ رہے ۔ ہم خدا کے خادم ہیں ۔ مرشد نے مجھے اے نانک سچا کلام عنایت کیا ہے ۔ (4)
ماجھ مہلا ੫॥
انّم٘رِت نامُ سدا نِرملیِیا ॥
سُکھدائیِ دوُکھ بِڈارن ہریِیا ॥
اۄرِ ساد چکھِ سگلے دیکھے من ہرِ رسُ سبھ تے میِٹھا جیِءُ ॥੧॥
جو جو پیِۄےَ سو ت٘رِپتاۄےَ ॥
امرُ ہوۄےَ جو نام رسُ پاۄےَ ॥
نام نِدھان تِسہِ پراپتِ جِسُ سبدُ گُروُ منِ ۄوُٹھا جیِءُ ॥੨॥
جِنِ ہرِ رسُ پائِیا سو ت٘رِپتِ اگھانا ॥
جِنِ ہرِ سادُ پائِیا سو ناہِ ڈُلانا ॥
تِسہِ پراپتِ ہرِ ہرِ ناما جِسُ مستکِ بھاگیِٹھا جیِءُ ॥੩॥
ہرِ اِکسُ ہتھِ آئِیا ۄرسانھے بہُتیرے ॥
تِسُ لگِ مُکتُ بھۓ گھنھیرے ॥
نامُ نِدھانا گُرمُکھِ پائیِئےَ کہُ نانک ۄِرلیِ ڈیِٹھا جیِءُ ॥੪॥੧੫॥੨੨॥
لفظی معنی:
نرملیا۔ صاف ۔پاک ۔ دوکھ وڈارن۔ ہریا۔ عذآب مٹانیوالا ۔ سگلے ۔ سارے ۔ تر پتاوے ۔ بھوک پیاس ۔ مٹاوے ۔ کوئی خواہش باقی نہ رہے ۔ امر۔ دائمی ۔ لافناہ ۔ ندھان ۔ خزانہ ۔ جس من جس دل میں ۔(2)
جن۔ جس نے ۔ اُگھانا ۔ مکمل طور پر خواہش باقی نہ رہنا ۔ سیر ہونا ۔ ساد۔ لطف ۔ مزہ۔ تسیہہ۔ اُسے ۔ مستک ۔ پیشانی ۔ بھاگیٹھ ۔ قسمت ۔(3) اکس ہتھ۔ ایک ہاتھ ۔ ورسانے ۔ فائدہ اٹھانا ۔ ورلد۔ کوئی نہیں ۔(4)
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام آب حیات ہے ۔ روحانی زندگی بخشنے والا ہے ۔ جو صدیوی پاک ہے سکھ دینے والا ہے ۔ عذاب مٹاتا ہے ۔ اے دل تمام لطف اور مزے چکھ دیکھے ہیں الہٰی نام کا لطف سب سے میٹھا ۔۔ جو الہٰی نام کا لطف لیتا ہے اسکی بھوک پیاس مٹ جاتی ہے ۔ اور اُسے حیات جاویداں یعنی اور روحانی تسکین حاصل ہو جاتی ہے ۔ نام کا خزانہ صرف اُسے ملتا ہے جس کے دل میں کلام مرشد بس جاتا ہے ۔(2)
جس نے اُسکا نام کا لطف اُٹھایا ڈگمگایا نہیں ۔ الہٰی نام سے اُسکی بھوک پیاس مٹی ۔ الہٰ نام اسے ملتا ہے جسکی تقدیر میں اسکی پیشانی پر لکھا ہوتا ہے ۔(3)
الہٰی ملاپ کا واحد ذریعہ (مرشد) ہے ۔ جس سے بیشمار فائدہ اُٹھا ہیں جنکی صحت و قربت سے نجات پاتے ہیں ۔ اے نانک نام کا خزانہ مرشد سے ہی ملتا ہے اور اسکا دیدار کسی ہی کے نصیب میں ہے
ماجھ مہلا ੫॥
نِدھِ سِدھِ رِدھِ ہرِ ہرِ ہرِ میرےَ ॥
جنمُ پدارتھُ گہِر گنّبھیِرےَ ॥
لاکھ کوٹ کھُسیِیا رنّگ راۄےَ جو گُر لاگا پائیِ جیِءُ ॥੧॥
درسنُ پیکھت بھۓ پُنیِتا ॥
سگل اُدھارے بھائیِ میِتا ॥
اگم اگوچرُ سُیامیِ اپُنا گُر کِرپا تے سچُ دھِیائیِ جیِءُ ॥੨॥
جا کءُ کھوجہِ سرب اُپاۓ ॥
ۄڈبھاگیِ درسنُ کو ۄِرلا پاۓ ॥
اوُچ اپار اگوچر تھانا اوہُ مہلُ گُروُ دیکھائیِ جیِءُ ॥੩॥
گہِر گنّبھیِر انّم٘رِت نامُ تیرا ॥
مُکتِ بھئِیا جِسُ رِدےَ ۄسیرا ॥
گُرِ بنّدھن تِن کے سگلے کاٹے جن نانک سہجِ سمائیِ جیِءُ ॥੪॥੧੬॥੨੩॥
لفظی معنی:
ندھ۔ خزانہ ۔ سدھ ۔ روحانی برکات ۔ پکھت ۔دیکھنا ۔ پدارتھ۔ نعمتیں ۔ کوٹ کروڑوں ۔۔ سگل ۔ سارے ۔ ادھارے ۔ بچائے ۔(2) محل۔ ٹھکانہ ۔(3) گنبھیر ۔ سنجیدہ ۔ سہج۔ سکون ۔ مکت۔ نجات ۔ ردھے ۔ دلمیں ۔ سمائی بسنا ۔(4)
ترجمہ:
میرے لئے تو الہٰی نام ہی دنیا کے نو خزانے ہیں ۔ الہٰی نام سچ حق و حقیقت ہی روحانی طاقتیں ہیں الہٰی نام ہی دولت کہ بہتات ہے ۔ نہایت سنجیدہ اور بھاری دل اور حوصلے والے کی کرم وعنایت سے انسانی زندگی ملتی ہے ۔ جو انسان پائے مرشد پڑتا ہے وہ لاکھو کروڑوں خوشیاں اور روحانی سکون پاتا ہے ۔۔
دیدار سے پاک ہو گیا ہوں ۔ سارے بھائی اور دوست بچ گئے ۔ میں اپنے مرشد کی کرم و عنایت سے اس انسانی رسائی سے بلند وبالا خدا کو یاد کر رہا ہوں ۔(2)
جس خدا کو تمام جاندار ڈھونڈتے ہیں ۔ جو اس نے پیدا کیے ہیں ۔ اسکا دیدار کوئی بلند قسمت سے پاتا ہے ۔ جو خدا بلند ہستی کا مالک ہے جسکے اوصاف کا کوئی کنارہ نہیں ۔ جو انسان عقل و ہوش سے باہر ہے وہ بلند مقام مرشد دکھاتا ہے ۔(3) اے سنجیدہ بلند رتبہ خدا تیرا نام آب حیات ہے ۔ جسکے دل میں بستا ہے نجات پاتا ہے ۔ مرشد نے انکی تمام بندشیں دور کر دیں وہ ہمیشہ روحانی سکون پاتے ہیں اے نانک
ماجھ مہلا ੫॥
پ٘ربھ کِرپا تے ہرِ ہرِ دھِیاۄءُ ॥
پ٘ربھوُ دئِیا تے منّگلُ گاۄءُ ॥
اوُٹھت بیَٹھت سوۄت جاگت ہرِ دھِیائیِئےَ سگل اۄردا جیِءُ ॥੧॥
نامُ ائُکھدھُ مو کءُ سادھوُ دیِیا ॥
کِلبِکھ کاٹے نِرملُ تھیِیا ॥
اندُ بھئِیا نِکسیِ سبھ پیِرا سگل بِناسے دردا جیِءُ ॥੨॥
جِس کا انّگُ کرے میرا پِیارا ॥
سو مُکتا ساگر سنّسارا ॥
ستِ کرے جِنِ گُروُ پچھاتا سو کاہے کءُ ڈردا جیِءُ ॥੩॥
جب تے سادھوُ سنّگتِ پاۓ ॥
گُر بھیٹت ہءُ گئیِ بلاۓ ॥
ساسِ ساسِ ہرِ گاۄےَ نانکُ ستِگُر ڈھاکِ لیِیا میرا پڑدا جیِءُ ॥੪॥੧੭॥੨੪॥
لفظی معنی:
کرپا۔ رحمت ۔ مہربانی ۔ دھیاوؤ ۔ یاد کرؤ ۔ عبادت یا ریاضت کرؤ۔ منگل ۔خوشی ۔ اوردا۔ عمر ۔۔ اوکہہ ۔دوائی ۔ کل وکہہ ۔ گناہ ۔ پیرا۔ پیڑ۔دکھ ۔ تکلیف ۔ سگل۔ سارے ۔(2) مکتا ۔ بدکاریوں سے آزادی ۔ کا ہے کو ۔کس لئے ۔(3) ہوں بلائے ۔ خودی کی بیماری ۔ ستگر ۔ سچا مرشد ۔ پردہ ڈھاک لیا۔ راز افشاں ہونے سے بچایا۔(4)
ترجمہ:
الہٰی کرم و عنایت سے الہٰی نام سچ۔حق و حقیقت کی ریاض کرتا ہوں ۔ دھیان۔لگاتا ہوں ۔ اور الہٰی رحمت سے ہی الہٰی حمد و ثناہ کرتا ہوں ۔ اُٹھت بیٹھتے ، سوتے جاگتے ، ساری عمر اور ہمیشہ خدا کو یاد رکھو ۔۔
الہٰی نام ایک کیمیادوائی ہے جو پاکدامن عارف نے دیا ہے ۔ جس سے میرے گناہ مٹ گئے اور پاک ہوگیا ۔ تسلی اور سکون ملا تمام عذاب مٹے اور تکلیفات جاتی رہیں ۔(2)
جسکا ساتھی میرا پیار ا خدا ہو۔ وہ اس دنیاوی سمندر سے کامیابی سے پار ہوا ۔ جس انسان نے سچ سمجھ کر مرشد سے رابطہ اور رشتہ قائم کر لیا اسے خوف کی ضرورت نہیں رہتی ۔(3)
جب مجھے مرشد کی صحبت و قربت حاصل ہے میری خودی کی بیماری مٹ گئی ہے ۔ سچے مرشد کے ملاپ سے مصیبتیں دور ہوئیں سچے مرشد نے میری عزت بچائی ۔ اے نانک اب ہر سانس اسکی حمد و ثناہ کرتا ہوں ۔ (4)
ماجھ مہلا ੫॥
اوتِ پوتِ سیۄک سنّگِ راتا ॥
پ٘ربھ پ٘رتِپالے سیۄک سُکھداتا ॥
پانھیِ پکھا پیِسءُ سیۄک کےَ ٹھاکُر ہیِ کا آہرُ جیِءُ ॥੧॥
کاٹِ سِلک پ٘ربھِ سیۄا لائِیا ॥
ہُکمُ ساہِب کا سیۄک منِ بھائِیا ॥
سوئیِ کماۄےَ جو ساہِب بھاۄےَ سیۄکُ انّترِ باہرِ ماہرُ جیِءُ ॥੨॥
توُنّ دانا ٹھاکُرُ سبھ بِدھِ جانہِ ॥
ٹھاکُر کے سیۄک ہرِ رنّگ مانھہِ ॥
جو کِچھُ ٹھاکُر کا سو سیۄک کا سیۄکُ ٹھاکُر ہیِ سنّگِ جاہرُ جیِءُ ॥੩॥
اپُنےَ ٹھاکُرِ جو پہِرائِیا ॥
بہُرِ ن لیکھا پُچھِ بُلائِیا ॥
تِسُ سیۄک کےَ نانک کُربانھیِ سو گہِر گبھیِرا گئُہرُ جیِءُ ॥੪॥੧੮॥੨੫॥
لفظی معنی:
اوت پوت ۔ تانا پٹیا ۔ سانجھ ۔ اشتراکیت سیوک ۔ خادم ۔ ستنگ ۔ ساتھ ۔ پرتپالے ۔ پرورش کرئے ۔ سکھداتا ۔ سکھ دینے والا ۔ آہر۔ کوشش ۔۔ سلک ۔ جال پھندہ ۔ ماہر۔ مسکنن ۔ ہوشیار ۔(2) رنگ ۔ خوشی ۔ جاہر۔ظاہر ۔(3) بہور ۔دوبارہ ۔ گوہر ۔موتی ۔(4)
ترجمہ:
جیسے کپڑا تانا اور پیٹا مل کر اور ملا کر کپڑا تیار ہوتا ہے ایسے ہی خدا اپنے خادموں پریمیوں سے ملا رہتا ہے ۔ پروردگار پر ورش کرتا سکھ دیتا ہے ۔ میں پانی لاؤں اور پنکھا ہلاؤں اور آٹا پیسوں ان خادمان خدا کے در پر ۔ کیونکہ یہ ہمت اسکی دی ہوئی ہے ۔ ۔ خدا نے دنیاوی محبت کا جال کاٹ کر خدمت عنایت فرمائی ہے اور فرمان الہٰی خادم کو پیارا لگتا ہے وہ وہی کارکرتا ہے ۔ جو خدا چاہتا ہے خادم اندرونی و بیرونی ظاہرا ۔ وباطن دانشمندانہ اقدام کرتا ہے ۔ اور دانشمند ہو جاتا ہے ۔(2)
اے خدا تو ایک دانمشندی آقا ہے اور سب طریقوں سے واقف ہے ۔ الہٰی خادم اور مخدوم کا بھید مٹ جاتا ہے جو آقا ہے وہ خادم کا ہوجاتا ہے ۔ خادم کی آقا کی صحبت سے شہرت وحشت ملتی ہے ۔(3)
جسےخدا نے ایک فعہ خلعت عطا فرمائیں خدمت کے لئے تو دوبارہ اسکے اعمال کے لئے باز پرسی نہیں کرتا ۔ نانک اس خادم پر قربان ہے وہ کرتا ۔ نانک اس خادم پر قربان ہے وہ نہایت سنجیدہ مستقل مزاج اور بیش قیمت زندگی والا ہے ۔
ماجھ مہلا ੫॥
سبھ کِچھُ گھر مہِ باہرِ ناہیِ ॥
باہرِ ٹولےَ سو بھرمِ بھُلاہیِ ॥
گُر پرسادیِ جِنیِ انّترِ پائِیا سو انّترِ باہرِ سُہیلا جیِءُ ॥੧॥
جھِمِ جھِمِ ۄرسےَ انّم٘رِت دھارا ॥
منُ پیِۄےَ سُنِ سبدُ بیِچارا ॥
اند بِنود کرے دِن راتیِ سدا سدا ہرِ کیلا جیِءُ ॥੨॥
جنم جنم کا ۄِچھُڑِیا مِلِیا ॥
سادھ ک٘رِپا تے سوُکا ہرِیا ॥
سُمتِ پاۓ نامُ دھِیاۓ گُرمُکھِ ہوۓ میلا جیِءُ ॥੩॥
جل ترنّگُ جِءُ جلہِ سمائِیا ॥
تِءُ جوتیِ سنّگِ جوتِ مِلائِیا ॥
کہُ نانک بھ٘رم کٹے کِۄاڑا بہُڑِ ن ہوئیِئےَ جئُلا جیِءُ ॥੪॥੧੯॥੨੬॥
لفظی معنی:
سب کچھ۔ تمام ۔ سہیلا۔ سکھی ۔ ۔ جھم جھم۔ بوندا۔ باندی ۔ آہستہ آہستہ بارش کا برسنا ۔ انند ونود ۔ خوشیوں اور سکون بھرے کھیل تماشے ۔(2)جل ترنگ۔ پانی کی لہریں ۔ کواڑ ۔ دروازہ ۔ جولا ۔ بھٹکن ۔ تک و دو
ترجمہ:
دنیا کی تمام اشیا اس ذہن دل و دماغ میں ہیں ۔ اے انسان جنہیں تو باہر بھول میں پڑکر تلاش کر رہا ہے ۔ رحمت مرشد سے جنہوں نے اسے اپنے اندر ڈھونڈ لیا۔ وہ دنیای اور روحانی طور پر پرسکون وخوشباش ہوئے ۔۔ دھیمی دھیمی رفتار سے آب حیات کی بوندیں ٹپک رہی ہیں ۔ تب انسانی ذہن کلام مرشد کو سنکر الہٰی الوصاف کے خیالات جو آب حیات کی مانند ہیں ۔ دل میں بسایا ہے ۔ اور ہر وقت روحانی سکون پاتا ہے اور الہٰی ملاپ کا لطف اٹھاتا ہے ۔(2) دیرینہ جدائی کے بعد وصل پاتا ہے اور رحمت عارف سے پزمردہ دل آشفتہ ہوکر تر و تازگی پاتا ہے ۔ اور نیک اور اچھے صلاح و مشور سے ریاض الہٰی پاتا ہے ۔(3) جیسے پانی کی لہر پانی یمں ملکر اسکی شناحت ختم ہو جاتی ہے ۔ ایسے ہی انسان نور نور الہٰی سے ملکر اپنی خویش پہچان کہو دیتا ہے اور خدا سے یکسوئی پا لیتا ہےاے نانک بتا دے ۔ کہ اس طرح وہم و گمان کا پردہ ختم ہو جاتا ہے ۔ دنیاوی تگ و دؤ اور دنیاوی دولت کی دوڑ دھوپ ختم ہو جاتی ہے ۔(4)
ماجھ مہلا ੫॥
تِسُ کُربانھیِ جِنِ توُنّ سُنھِیا ॥
تِسُ بلِہاریِ جِنِ رسنا بھنھِیا ॥
ۄارِ ۄارِ جائیِ تِسُ ۄِٹہُ جو منِ تنِ تُدھُ آرادھے جیِءُ ॥੧॥
تِسُ چرنھ پکھالیِ جو تیرےَ مارگِ چالےَ ॥
نیَن نِہالیِ تِسُ پُرکھ دئِیالےَ ॥
منُ دیۄا تِسُ اپُنے ساجن جِنِ گُر مِلِ سو پ٘ربھُ لادھے جیِءُ ॥੨॥
سے ۄڈبھاگیِ جِنِ تُم جانھے ॥
سبھ کےَ مدھے الِپت نِربانھے ॥
سادھ کےَ سنّگِ اُنِ بھئُجلُ ترِیا سگل دوُت اُنِ سادھے جیِءُ ॥੩॥
تِن کیِ سرنھِ پرِیا منُ میرا ॥
مانھُ تانھُ تجِ موہُ انّدھیرا ॥
نامُ دانُ دیِجےَ نانک کءُ تِسُ پ٘ربھ اگم اگادھے جیِءُ ॥੪॥੨੦॥੨੭॥
لفظی معنی:
بھنیا ۔ بیان کیا ۔۔ پکہالے۔ چھاڑنا ۔ مارگ ۔راستہ ۔ نہاے۔دیکھنا ۔ لادھے۔ ملا (2) الپت ۔ بیلاگ ۔ نربانے ۔بلا بندش ۔عادات سے آزاد ۔ دوت۔ دشمن ۔ سادھے راہ راست پر لائے ۔(3) مان ۔وقار ۔ نان ۔طاقت ۔ اگم ۔ انسانی رسائی سے بلند و بالا ۔ اگادھ ۔ اعداد و شمار سے بعید ۔
ترجمہ:
قربان ہوں خدا اس پر جو تیری حمد و ثناہ سنتا ہے اور قربان ہوں اس پر جو دل و جان سے تیرا نام بیان وضاحت سے کرتا ہے ۔ جو دل و جان سے تجھے یاد کرتا ہے ۔ قربان ہوں اس پر ۔ میں اسکے پاؤں صاف کرتا ہوں دھوتا ہوں جو تیرے راہ پر چلتا ہے ۔ میں اس رحمان الرحیم کا اپنی آنکھوں سے دیدار چاہتا ہوں ۔ میں اسے اپنا دل و جان پیش کرتا ہوں ۔ جس نے ملاپ مرشد سے خدا پالیا ۔ (2) وہ خوش قسمت ہے جس نے خدا پا لیا تیری پہچان کر لی ۔ میں بسنے کے باوجود بیلاگ ہے عارفوں کی صحبت و قربت سے اس دنیاوی سمندر پر عبور اور فتح حاصل کر لی اور تمام گناہوں سے پاک ہو گیا ۔(3) وقار و عزت ناموس و محبت کا اندھیرا چھوڑ کر میرا دل ان کی پناہ میں آگیا ہے ۔ اے نانک اب نام عنایت فرمایئےاے اعداد و شمار سے بعید اور انسانی رسائی سے بلند و بالا میرے خدا ۔
ماجھ مہلا ੫॥
توُنّ پیڈُ ساکھ تیریِ پھوُلیِ ॥
توُنّ سوُکھمُ ہویا استھوُلیِ ॥
توُنّ جلنِدھِ توُنّ پھینُ بُدبُدا تُدھُ بِنُ اۄرُ ن بھالیِئےَ جیِءُ ॥੧॥
توُنّ سوُتُ منھیِۓ بھیِ توُنّہےَ ॥
توُنّ گنّٹھیِ میرُ سِرِ توُنّہےَ ॥
آدِ مدھِ انّتِ پ٘ربھُ سوئیِ اۄرُ ن کوءِ دِکھالیِئےَ جیِءُ ॥੨॥
توُنّ نِرگُنھُ سرگُنھُ سُکھداتا ॥
توُنّ نِربانھُ رسیِیا رنّگِ راتا ॥
اپنھے کرتب آپے جانھہِ آپے تُدھُ سمالیِئےَ جیِءُ ॥੩॥
توُنّ ٹھاکُرُ سیۄکُ پھُنِ آپے ॥
توُنّ گُپتُ پرگٹُ پ٘ربھ آپے ॥
نانک داسُ سدا گُنھ گاۄےَ اِک بھوریِ ندرِ نِہالیِئےَ جیِءُ ॥੪॥੨੧॥੨੮॥
لفظی معنی:
پیڈ ۔ رکھ ۔ شجر ۔ ساکھ ۔شاخ ۔ ٹہنی ۔ پہولی ۔کونپلنس ۔ سوکھم۔ دبلا ۔پوشیدہ ۔ سھتول۔ سخت ۔ ۔ جل ندھ۔ سمندر ۔ پھین ۔ جھاگ ۔ بدبدا۔ بلبلہ ۔ سوت۔ دھاگا ۔ منیئے ۔ منکے۔ گنھئی۔ گانتھ ۔ میر۔ سرے والا منکا ۔ آو ۔ آغاز ۔ مدھ ۔متوسط ۔ درمیان ۔ انت آخرت ۔ (2) نرگن۔ دنیاوی دولت کے تینوں اوصافوں کے بغیر ۔ نربان ۔دنیاوی بندھنوں سے آزاد ۔ مکت۔ نجات۔چھٹکارہ ۔ رسیا۔ لطف لینے والا ۔ رنگ ۔ پریم ۔ سمالیئے ۔ دل میں بسانا ۔(3) فن دوبارہ ۔ بہوری ۔ ذرہ بھر۔ نہالیئے دیکھنا
ترجمہ:
اے خدا تو اس درخت کی مانند ہے جسکی شاخیں اور کونپلیں پھوٹی ہوئی ہوں تو پوشیدہ بھی ہے اور ظاہر بھی ہے ۔تو ایک سمندر ۔ جھاگ اور بلبلہ بھی ہے ۔ تیرے بغیر اور کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔۔ دھاگا بھی تو سوت بھی تو منکے بھی تو اور گانٹھ بھی تو اور سب کے اوپر تسبیح کے سیرے والا منکا بھی تو ہے ۔ آغاز بھی تو۔درمیان بھی تو ، آخر بھی تو ہے۔ تیرے بغیر نہیں کوئی دوسرا دکھائی نہیں دیتا ۔ (2) اے خدا تو دنیاوی ہرسہ اوصاف سے تیرا کوئی واسطہ نہیں مگر تینوں اوصاف پر مشتمل پھیلاؤ بھی تو ہی ہے ۔ سب جانداروں کو آرام و آسائش پہنچانے والا بھی تو ہی ہے اور تو ہی پرہیز گار ہے اور لطف لینے والا بھی تو ہے ۔ یہ اپنے کھیل تماشے اور کار تو ہی جانتا ہے اور سب کی خبر گیری کرنیوالا بھی تو ہی ہے ۔ تو خود ہی آقا اور خادم بھی تو ہے ۔ تو ہی پوشیدہ راز اور ظاہر بھی تو ۔ خادم نانک ہمیشہ تیری حمد و ثناہ کرتا ہے اے خدا ذرا بھراپنی نگاہ شفقت ڈالیئے۔
ماجھ مہلا ੫॥
سپھل سُ بانھیِ جِتُ نامُ ۄکھانھیِ ॥
گُر پرسادِ کِنےَ ۄِرلےَ جانھیِ ॥
دھنّنُ سُ ۄیلا جِتُ ہرِ گاۄت سُننھا آۓ تے پرۄانا جیِءُ ॥੧॥
سے نیت٘ر پرۄانھُ جِنیِ درسنُ پیکھا ॥
سے کر بھلے جِنیِ ہرِ جسُ لیکھا ॥
سے چرنھ سُہاۄے جو ہرِ مارگِ چلے ہءُ بلِ تِن سنّگِ پچھانھا جیِءُ ॥੨॥
سُنھِ ساجن میرے میِت پِیارے ॥
سادھسنّگِ کھِن ماہِ اُدھارے ॥
کِلۄِکھ کاٹِ ہویا منُ نِرملُ مِٹِ گۓ آۄنھ جانھا جیِءُ ॥੩॥
دُءِ کر جوڑِ اِکُ بِنءُ کریِجےَ ॥
کرِ کِرپا ڈُبدا پتھرُ لیِجےَ ॥
نانک کءُ پ٘ربھ بھۓ ک٘رِپالا پ٘ربھ نانک منِ بھانھا جیِءُ ॥੪॥੨੨॥੨੯॥
لفظی معنی:
سپھل۔ کامیاب۔ جت ۔ جس ۔ وکھانی ۔ بیان کرنا ۔ پرساد۔ مہربانی ۔ رحمت ۔ پروانا ۔منظور ۔قبول ۔۔
پیکھا ۔دیدار ۔ کر ۔ ہاتھ ۔ لیکھا ۔ تحریر ۔لکھنا ۔ مارگ۔ راستہ ۔ ہوء ۔ میں ۔خودی ۔ بل ۔قربان ۔(2)
ساجن۔ دوست ۔ کھن مانہہ۔ تھوڑی سی دیر کے لئے ۔ کل وکہہ۔ گناہ دوش ۔(3)
دوئے کر۔ دونوں ہاتھ ۔ ونوؤ ۔ عرض ۔گذارش ۔ پتھر۔ سخت دل ۔ پربھ ۔ خدا
ترجمہ:
کلام وہی برآور ہے جسکے ذریعے انسان الہٰی نام سچ۔حق و حقیقت کہتا ہے ۔ رحمت مرشد سے اسے کوئی ہی سمجھتا ہے ۔ وہ وقت قابل ستائش ہے ۔ جب الہٰی حمد و ثناہ کیجائے اور سنی جائے ۔ اس دنیایمں وہی انسان انسانی میعار پرپورے ہیں۔ وہی آنکھیں قبول ہوتی ہیں جو دیدار الہٰی پاتی ہیں ۔ وہی ہاتھ اچھے ہیں جو الہٰی صفت صلاح لکھتے ہیں وہی پاؤں خوبصورت ہیں جو الہٰی راہ پر گامزن ہیں ۔ میں ان پر قبان ہوں انکی صحبت و قربت سے الہٰی پہچان و شراکت کا پتہ چلتا ہے ۔(2)
اے میرے پیارے دوست سن کر صحبت عارفان سے ذرا سی دیر میں ہی نجات ملجاتی ہے ۔ اور گناہ مٹ جاتے ہیں ۔ دل پاک ہو جاتا ہے اور تناسخ ختم ہو جاتا ہے ۔ (3)
دونوں ہاتھ جوڑ کر عرض کرتا ہوں کہ اپنی کرم و عنایت سے مجھے ایک دوبتے پھتر کی مانند انسان کو بچا لیئے اور کامیابی دیجیئے۔ نانک تیری ہمیشہ صفت صلاح کرتا ہے ۔ تہوڑے سے وقفے کے لئے ہی پیار بھری نظر کریں۔
ماجھ مہلا ੫॥
انّم٘رِت بانھیِ ہرِ ہرِ تیریِ ॥
سُنھِ سُنھِ ہوۄےَ پرم گتِ میریِ ॥
جلنِ بُجھیِ سیِتلُ ہوءِ منوُیا ستِگُر کا درسنُ پاۓ جیِءُ ॥੧॥
سوُکھُ بھئِیا دُکھُ دوُرِ پرانا ॥
سنّت رسن ہرِ نامُ ۄکھانا ॥
جل تھل نیِرِ بھرے سر سُبھر بِرتھا کوءِ ن جاۓ جیِءُ ॥੨॥
دئِیا دھاریِ تِنِ سِرجنہارے ॥
جیِء جنّت سگلے پ٘رتِپارے ॥
مِہرۄان کِرپال دئِیالا سگلے ت٘رِپتِ اگھاۓ جیِءُ ॥੩॥
ۄنھُ ت٘رِنھُ ت٘رِبھۄنھُ کیِتونُ ہرِیا ॥
کرنھہارِ کھِن بھیِترِ کرِیا ॥
گُرمُکھِ نانک تِسےَ ارادھے من کیِ آس پُجاۓ جیِءُ ॥੪॥੨੩॥੩੦॥
لفظی معنی:
انمرت۔ آب حیات ۔ پرم گت۔ روحانیت کا بلند رتبہ ۔ جلن ۔ دل کی آگ ۔ سیتل ۔ ٹھنڈک ۔ ۔ پرانا ۔ دور ہونا ۔ رسن ۔ زبان ۔ نیر ۔پانی ۔ سر سبھر۔تالاب کا پورا بھرنا ۔ جل تھل۔ پوری ۔ بارش ۔ یرتھا۔ بیکار ۔ بے فائدہ ۔ (2)سرجنہارلے۔ سانزدہ ۔ پیدا کرنیوالا ۔ پر تپارے پرورش کرئے ۔ سگلے ۔ سارے ۔ ترپت اگھائے ۔ کوئی بھوک پیاس باقی نہ رہی ۔(3)
ون ۔جنگل۔ نرن ۔تنکے ۔ گھاس کے ۔ کرنہار۔ کارساز ۔ کرنیوالا ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد
ترجمہ:
اے میرے خدا اے میرے داتار تیری حمد و ثناہ آب حیات ہے ۔ اسے سننے سے مجھے میری زندگی کی روحانی و اخلاقی زندگی میں بہتری آگئی ۔ دل کی خلش ختم ہوئی دل نے ٹھنڈک محسوس کی دیدار مرشد نصیب ہوا ۔
عذاب مٹا اور سکھ حاصل ہوا ۔ جب پاکدامن عارف نے زبان سے الہٰی نام بیان کیا ۔ اسکے پاس نام جو آب حیات ہے کہ تلاب مکمل طور پر بھرے ہوئے ہیں اسکے در سے کوئی خالی نہیں جاتا ۔ (2)
اس کار ساز کرتار نے رحمت کی فرمائی ۔ تمام جانداروں کی پرورش کی وہ رحمان الرحیم ہے ۔ اس نے اپنی رحمت سے سب کی بھوک پیاس مٹا دی ۔ (3)
تینوں عالم کو سر سبزی عطا کی ۔ اور کارساز کرتار نے پل بھر میں سر سبز کر دیا ۔ اے نانک مرید مرشد کے وسیلے سے اس خداوند کریم کو یاد کرتا ہے خدا وندکریم اسکے من کی اُمیدیں پوری کرتا ہے ۔(4)
ماجھ مہلا ੫॥
توُنّ میرا پِتا توُنّہےَ میرا ماتا ॥
توُنّ میرا بنّدھپُ توُنّ میرا بھ٘راتا ॥
توُنّ میرا راکھا سبھنیِ تھائیِ تا بھءُ کیہا کاڑا جیِءُ ॥੧॥
تُمریِ ک٘رِپا تے تُدھُ پچھانھا ॥
توُنّ میریِ اوٹ توُنّہےَ میرا مانھا ॥
تُجھ بِنُ دوُجا اۄرُ ن کوئیِ سبھُ تیرا کھیلُ اکھاڑا جیِءُ ॥੨॥
جیِء جنّت سبھِ تُدھُ اُپاۓ ॥
جِتُ جِتُ بھانھا تِتُ تِتُ لاۓ ॥
سبھ کِچھُ کیِتا تیرا ہوۄےَ ناہیِ کِچھُ اساڑا جیِءُ ॥੩॥
نامُ دھِیاءِ مہا سُکھُ پائِیا ॥
ہرِ گُنھ گاءِ میرا منُ سیِتلائِیا ॥
گُرِ پوُرےَ ۄجیِ ۄادھائیِ نانک جِتا بِکھاڑا جیِءُ ॥੪॥੨੪॥੩੧॥
لفظی معنی:
بندھپ۔ رشتہ دار ۔ تھائی ۔ جگہ ۔ بھراتا ۔ بھائی ۔ راکھا۔ حفاظتی ۔ حفاظت کرنیوالا ۔ کاڑا ۔ فکر ۔ ۔ تدھ ۔ تجھے ۔ کرپا۔ کرم وعنایت مہربانی ۔ پپچھا نا پہچان کی ۔ اوٹ ۔ سہارا ۔ ماتا ۔ عزت ۔ وقار ۔ اکھاڑا ۔ کشتی کا میدان ۔(2) بھانا ۔ چاہت ۔ رضآ ۔ مرضی ۔ اساڑا ۔ ہمارا ۔ (3) بھانا۔ تو چاہتا ہے ۔ دھیائے ۔ ریاضت ۔بندگی ۔ سیتلایا ۔ ٹھنڈک ہوئی ۔ وکھاڑ۔ بھاری میدان جنگ ۔ مشکل کشتی ۔
ترجمہ:
اے خدا تو ہی میرا ماتا پتا ہے ۔ تو ہی رشتے دار ہے ۔ تو ہی بھائی اور ہر جگہ حفاظت کرنیوالا ہے ۔ تو پھر مجھےکس بات کا خوف ہے اور کیسا فکر ہے ۔۔ اے خدا تیری کرم و عنایت سے ہی مجھے سہارا ہے ۔ تو میرا وقار عزت وحشمت ہے تیرے بغیر میرا کوئی واسطہ دار نہیں ۔ تیرے بغیر کوئی دوسرا تیرا ثانی نہیں یہ عالم تیرا کھیل کا میدان ہے ۔(2)
یہ سارے جاندار تیرے پیدا کئے ہوئے ہیں ۔ جیسی تیری رضا ہےے تیری رضا سے ہی تیرے دیئے ہوئے کام میں مصروف ہیں اور سب تیرا کیا ہوا ہو رہا ہے ہمارا اس میں کوئی دخل نہیں ۔ (3)اے انسان ریاض الہٰی سے بھاری سکھ ملتا ہے تیری حمدو ثناہ سے دل کو تسکین اور اور سکون حاصل ہوا ہے اے نانک بتا دے کہ کامل مرشد کے وسیلے سے دل میں اتشاہ اور اماہ پیدا ہوا ۔ اے نانک بھاری مشکلات پر فتح حاصل ہوئی ۔ (4)
ماجھ مہلا ੫॥
جیِء پ٘رانھ پ٘ربھ منہِ ادھارا ॥
بھگت جیِۄہِ گُنھ گاءِ اپارا ॥
گُنھ نِدھان انّم٘رِتُ ہرِ ناما ہرِ دھِیاءِ دھِیاءِ سُکھُ پائِیا جیِءُ ॥੧॥
منسا دھارِ جو گھر تے آۄےَ ॥
سادھسنّگِ جنمُ مرنھُ مِٹاۄےَ ॥
آس منورتھُ پوُرنُ ہوۄےَ بھیٹت گُر درسائِیا جیِءُ ॥੨॥
اگم اگوچر کِچھُ مِتِ نہیِ جانیِ ॥
سادھِک سِدھ دھِیاۄہِ گِیانیِ ॥
کھُدیِ مِٹیِ چوُکا بھولاۄا گُرِ من ہیِ مہِ پ٘رگٹائِیا جیِءُ ॥੩॥
اند منّگل کلِیانھ نِدھانا ॥
سوُکھ سہج ہرِ نامُ ۄکھانا ॥
ہوءِ ک٘رِپالُ سُیامیِ اپنا ناءُ نانک گھر مہِ آئِیا جیِءُ ॥੪॥੨੫॥੩੨॥
لفظی معنی:
اپار۔ بیشمار ۔ ۔ منسا۔ ارادہ ۔ سادھ سنگ ۔ قربت عارفاں ۔ آس ۔ امید ۔ منورتھ۔ مقصد ۔ بھیٹت ۔ملاپ ۔ درسایا ۔ دیدار ۔ درس ۔ سبق ۔(2) مبت۔ اندازہ ۔ سادھک۔ اپنے اخلاق و عادات میں برتیری لانیوالے ۔ اعمال کو درست کونیوالے ۔ گیانی۔ عالم ۔ علم سے واقف ۔ خودی خویش ۔ اپنا خود غرضی ۔ بھولاوا ۔ بھول ۔گمراہی ۔ پرگٹایا ۔ ظہور پذیر کیا ۔(3)
کالیان۔ خوشحالی ۔ ندھانا۔ خزانہ ۔ سہج۔ سکون۔ مستقل مزاجی ۔ دکھانا ۔ بیان کرنا ۔ (4)
ترجمہ:
خدا اپنے پریمیوں کی دل وجان اور زندگی کا سہارا ہے ۔ پریمی اسکی از حد صفت صلاح سے جیتے ہیں ۔ اوصاف کا خزانہ آب حیات الہٰی نام کی ریاض سے سکھ پاتے ہیں ۔ جو انسان ارادتاً اور مقوی ارادے سے گھر سے آتا ہے صحبت و قربت عارفان سے تناسخ مٹاتا ہے ۔ اسکا مدعا و مقصد اور اُمیدیں پوری ہوتی ہیں ۔ ملاپ و دیدار مرشد پاتا ہے ۔(2)
انسانی رسائی سے بعید اور بیان سے باہر جسکا اندازہ کرنا ناممکن ہے اور پہچان نہیں ۔ جسے عالم یا اخلاق اور عارف و بندگی و ریاضت کرتے ہیں جسکی یہ معلوم کر نے سے قاصر رہے کہ وہ کتنا بڑا اور بلند عظمت ہے جس آدمی کی خودی خود غرضی مٹ جاتی ہے ۔ مرشد نے انکے دل و دماغ کو روشن کر دیا ہے ۔ (3) اے نانک : جس آدمی نے الہٰی نام کی ریاضت کی اسکے دل میں روحانی سکون اور خوشیوں کے خزانے ظہور میں آئے اور اسکے دل میں روحانی مستقل مزاجی پیدا ہوجاتی ہے ۔ جس آدمی پر خدا وند کرم و عنایت کرتا ہے اسکے دل میں نام بس جاتا ہے ۔(4)
ماجھ مہلا ੫॥
سُنھِ سُنھِ جیِۄا سوءِ تُماریِ ॥
توُنّ پ٘ریِتمُ ٹھاکُرُ اتِ بھاریِ ॥
تُمرے کرتب تُم ہیِ جانھہُ تُمریِ اوٹ گد਼پالا جیِءُ ॥੧॥
گُنھ گاۄت منُ ہرِیا ہوۄےَ ॥
کتھا سُنھت ملُ سگلیِ کھوۄےَ ॥
بھیٹت سنّگِ سادھ سنّتن کےَ سدا جپءُ دئِیالا جیِءُ ॥੨॥
پ٘ربھُ اپُنا ساسِ ساسِ سمارءُ ॥
اِہ متِ گُر پ٘رسادِ منِ دھارءُ ॥
تُمریِ ک٘رِپا تے ہوءِ پ٘رگاسا سرب مئِیا پ٘رتِپالا جیِءُ ॥੩॥
ستِ ستِ ستِ پ٘ربھُ سوئیِ ॥
سدا سدا سد آپے ہوئیِ ॥
چلِت تُمارے پ٘رگٹ پِیارے دیکھِ نانک بھۓ نِہالا جیِءُ ॥੪॥੨੬॥੩੩॥
لفظی معنی:
سوئے ۔ شہرت ۔ ات ۔ نہایت ۔ کرتب ۔ فرض۔ کھیل ۔ کام ۔ اوٹ ۔ آسرا ۔ گوپالا ۔ خدا ۔۔ گن گاوت ۔ صفت صلاح ۔ ہریا ۔ خوش ۔ کھتا سنت۔ کہانی یا سبق سنکر ۔ مل ۔ نا پاکیزگی ۔ سگلی ۔ ساری ۔ کہووے ۔ چلی جاتی ہے ۔(2) بھیٹت ۔ ملاپ صحبت پاکدامن پارسایاں و عارفان ہمیشہ الہٰی ریاض کرؤ ۔(2)
پربھ۔ خدا ۔ ساس۔ ہر سانس ۔ سمارؤ ۔ ریاض کرؤ ۔ کرپا۔ مہربانی کرم و عنایت ۔ پرگاسا۔ روشنی ہوئی ۔ سمجھ آئی ۔ سرب میا ۔ سب پر مہربانی ۔ پرتپالا ۔ پروردگار ۔ پرورش کرنیوالا ۔۔ چلت۔ روانی ۔ چالے ۔ تماشے ۔
ترجمہ:
اے خدا تیری صفت صلاح سننے سے مجھے روحانیت مراد روحانی زندگی پیدا ہوتی ہے ۔اے خدا تو میرا پیارا ہے اور بہت بڑا آقا ہے ۔ اے خدا تیری کارکردگی اور کام تجھے معلوم ہیں ۔ اے پروردگار مجھے تیرا ہی سہارا ہے ۔۔
اے خدا تیری حمد وثناہ سے دل میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے ۔ اور بلوے اٹھتے ہیں ۔ تیری صفت صلاح سنکر گناہوں کی غلاظت دور ہوتی ہے ۔ اور صحبت و قربت پاکدامن عارفوں کی خدا کو یاد کرؤ ۔(2)
خدا کو ہر سانس یا دکیجیئے ۔ یہ سمجھ رحمت مرشد سے دل میں بسائی ہے ۔ اے خدا تیری رحمت صدقہ ہی دل نور سے منور ہوتا ہے ۔ تو سب پر کرم و عنایت کرنیوالا اور محافظ و پروردگار ہے ۔(3)
خدا ہمیشہ قائم دائم اور ازخود ہے ۔ (اے خدا) اے نانک:- الہٰی رنگ پریم تماشے دیکھ کر جو ظاہر اور سامنے ہیں نانک دیکھ کر خوش ہو رہا ہے ۔
ماجھ مہلا ੫॥
ہُکمیِ ۄرسنھ لاگے میہا ॥
ساجن سنّت مِلِ نامُ جپیہا ॥
سیِتل ساںتِ سہج سُکھُ پائِیا ٹھاڈھِ پائیِ پ٘ربھِ آپے جیِءُ ॥੧॥
سبھُ کِچھُ بہُتو بہُتُ اُپائِیا ॥
کرِ کِرپا پ٘ربھِ سگل رجائِیا ॥
داتِ کرہُ میرے داتارا جیِء جنّت سبھِ دھ٘راپے جیِءُ ॥੨॥
سچا ساہِبُ سچیِ نائیِ ॥
گُر پرسادِ تِسُ سدا دھِیائیِ ॥
جنم مرنھ بھےَ کاٹے موہا بِنسے سوگ سنّتاپے جیِءُ ॥੩॥
ساسِ ساسِ نانکُ سالاہے ॥
سِمرت نامُ کاٹے سبھِ پھاہے ॥
پوُرن آس کریِ کھِن بھیِترِ ہرِ ہرِ ہرِ گُنھ جاپے جیِءُ ॥੪॥੨੭॥੩੪॥
لفظی معنی:
میہا ۔ برسات ۔ بارش ۔ سیتل ۔ ٹھنڈک ۔ سکون ۔ ۔ اُپایا ۔ پیدا کیا ۔ پربھ ۔ خدا ۔ سگل ۔ سارے ۔ دھراپے ۔ مطمین ہوئے ۔(2) سچی نائی ۔ سچی و دائمی شہرت و عظمت ۔ جنم مرن۔ تناسخ ۔آواگون ۔ بھے ۔ خوف ۔ موہا۔ محبت ۔ سوگ ۔ افسوس ۔ سنتاپے ۔ عذاپ ۔ آئیا ۔(2) کھن۔ فوراً ۔ جلدی ۔ پورن آس ۔ اُمید پوری کی ۔ (4)
ترجمہ:
الہٰی فرمان سے الہٰی نام سچ حق و حقیقت کی بارش ہوئی ۔ دوستوں اور عارفان الہٰی سے ملکر نام کی ریاض کی تو ٹھنڈک سکون اور روحانی سکون حاصل ہوا۔ یعنی جیسے بارش ہونے پر برسات کی موسم میں برسات ہو جانے پر تو ٹھنڈی واہئیں چلتی ہیں آرام محسوس ہوتا ہے بہت فصل اور مویشیوں کے لئے چارہ اور گھاس پیدا ہوتی ہے ۔ غرض یہ کہ تمام جاندار راحت محسوس کرتے ہیں ایسے ہی ۔ مریدان مرشد ساتھیوں اور دوستوں سے ملکر الہٰی صفت صلاح کرتے ہیں ۔ جس سے روحانی سکون کا لطف اُٹھاتے ہیں ۔ اور گناہوں کی تپش مٹتی ہے اور روحانی ٹھنڈک اور راحت محسوس ہوتی ہے ۔۔
غرض یہ کہ ایسے ماحول سے بہت سے روحانی اوصاف پیدا ہوتے ہیں اور خدا اپنی کرم و عنایت سے سب کو مطمین کرتا ہے ۔ اور سارے دنیاوی دولتوں سے بیرخی کرکے اطمینان محسوس کرتے ہیں ۔(2) سچا ہے خدا سچی ہے اسکی شہرت و رحمت ہمیشہ مرشد کے وسیلے سے اسے یاد کرؤ ۔ اس سے تناسخ یا آواگون ختم ہو جاتا ہے ۔ غمگینی اور تشیوش اور عذاب ختم ہو جاتے ہیں ۔ (3) نانک ہر دم ہر سانس اسکی صفت صلاح کرتا ہے اور نام کی ریاض سے سارے دنیاوی پھندےکٹ جاتے ہیں ۔تمام اُمیدیں برآور ہویں اور اب ہر وقت صفت صلاح کرتا ہوں ۔(4)
ماجھ مہلا ੫॥
آءُ ساجن سنّت میِت پِیارے ॥
مِلِ گاۄہ گُنھ اگم اپارے ॥
گاۄت سُنھت سبھے ہیِ مُکتے سو دھِیائیِئےَ جِنِ ہم کیِۓ جیِءُ ॥੧॥
جنم جنم کے کِلبِکھ جاۄہِ ॥
منِ چِنّدے سیئیِ پھل پاۄہِ ॥
سِمرِ ساہِبُ سو سچُ سُیامیِ رِجکُ سبھسُ کءُ دیِۓ جیِءُ ॥੨॥
نامُ جپت سرب سُکھُ پائیِئےَ ॥
سبھُ بھءُ بِنسےَ ہرِ ہرِ دھِیائیِئےَ ॥
جِنِ سیۄِیا سو پارگِرامیِ کارج سگلے تھیِۓ جیِءُ ॥੩॥
آءِ پئِیا تیریِ سرنھائیِ ॥
جِءُ بھاۄےَ تِءُ لیَہِ مِلائیِ ॥
کرِ کِرپا پ٘ربھُ بھگتیِ لاۄہُ سچُ نانک انّم٘رِتُ پیِۓ جیِءُ ॥੪॥੨੮॥੩੫॥
لفظی معنی:
اگم۔ انسانی رسائی سے بلند ۔ اپارے ۔ جسکا کوئی کنارہ نہ ہو ۔ لا محدود ۔ مکتے ۔ آزاد ۔ ۔ کل وکھ ۔ گناہ ۔ دوش ۔ جرم ۔ چندے ۔ خواہش دلی ۔ کی مطابق ۔رزق، روزی ۔ (2) ونسے ۔ مٹ جاتا ہے ۔ پارگرامی ۔ کامیاب ۔ (3) جیو بھاوے ۔ رضا کی مطابق ۔ (4)
ترجمہ:
آؤ میرے پیارے دوستوں پاکدامن عارفان الہٰی سارے ملکر اس بلند عظمت جو انسانی رسائی سے بلند اس لامحدود ہستی کی صفت صلاح کریں ۔ اسکی صفت صلاح کرنیوالے سب نجات پاتے ہیں دنیاوی بندشوں سے لہذا جس نے ہمیں پیدا کیا ہے اسکی یاد کریں ۔۔
اس سے دیرینہ گناہ عافو ہو جاتے ہیں ۔ اور دلی خواہشات کے مطابق پھل ملتے ہیں ۔ اس سچے آقا کو جو شب کو روز دیتا ہے ۔اسے یاد کیجیئے ۔ (2)
اسکی یاد سے سارے سکھ ملتے ہیں ۔ سارے خوف مٹ جاتے ہیں ۔ جس نے خدا کی خدمت کی کامیابی پائی خدا سچا ہے اسکا نام سچا ہے ۔ رحمت مرشد سے اسے ہمیشہ یاد کرؤ ۔ غرض یہ کہ اسکی زندگی کامیاب ہو جاتی ہے ۔ (3) اے نانک:- اے خدا میں تیری پناہ آیا ہوں ۔ جیسے تیری رضا ہے مجھے اپنے ساتھ ملا لو ۔ اور اپنی کرم و عنایت سے اپنے پریم پیار میں لگاتا ہے ۔ اے نانک وہ الہٰی نام کا سچا آب حیات نام نوش کرتا ہے ۔(4)
ماجھ مہلا ੫॥
بھۓ ک٘رِپال گوۄِنّد گُسائیِ ॥
میگھُ ۄرسےَ سبھنیِ تھائیِ ॥
دیِن دئِیال سدا کِرپالا ٹھاڈھِ پائیِ کرتارے جیِءُ ॥੧॥
اپُنے جیِء جنّت پ٘رتِپارے ॥
جِءُ بارِک ماتا سنّمارے ॥
دُکھ بھنّجن سُکھ ساگر سُیامیِ دیت سگل آہارے جیِءُ ॥੨॥
جلِ تھلِ پوُرِ رہِیا مِہرۄانا ॥
سد بلِہارِ جائیِئےَ کُربانا ॥
ریَنھِ دِنسُ تِسُ سدا دھِیائیِ جِ کھِن مہِ سگل اُدھارے جیِءُ ॥੩॥
راکھِ لیِۓ سگلے پ٘ربھِ آپے ॥
اُترِ گۓ سبھ سوگ سنّتاپے ॥
نامُ جپت منُ تنُ ہریِیاۄلُ پ٘ربھ نانک ندرِ نِہارے جیِءُ ॥੪॥੨੯॥੩੬॥
لفظی معنی
گوسائیں۔ آقا ۔مالک ۔ میگھ ۔بادل ۔ اٹھاؤ ۔ ٹھنڈک ۔ شانت۔ سکون۔ کرتارے ۔ کارساز ۔خدا ۔۔ پرتپارے ۔ پرورش کرتا ہے ۔ باک ۔ بچے ۔ سمارے ۔سنبھالے ۔ دکھ ۔ بھنجن۔ دکھ متانے والا ۔ سکھ ساگر آرام و آسائش کا سمندر ۔ آہارے ۔خوراک ۔ (2) جل تھل۔ زمین و سمندر ۔ رین دتس۔ شب وروز۔ کھن۔ فوراً ۔جلد ۔ اوھارے ۔ بچاتا ہے ۔ (3) سوگ سنتاپے۔ تشویش عذاب غمگینی ۔ ہریا ۔ خوش ہوا ۔
ترجمہ:
آقائے عالم خدا مہربان ہوا ۔ ہر جگہ نام سچ حق وحقیقت وروحانیت کی بارش ہوئی ۔ خدا جو غریبوں ناتوانوں پر رحم کرنیوالا رحمان الرحیم ہے نے سکون عنایت کیا ہے ۔۔
وہ اپنی مخلوقات کی پرورش کرتا ہے ۔ جیسے ماتا اپنے بچے کی پرورش و سنبھال کرتی ہے ۔ خداعذاب مٹانیوالا آرام و آسائش کا سمندر اور سب کو روزی و رزق بہم پہنچاتا ہے ۔(2)
ہر جگہ زمین میں سمندر یا پانی میں ہر جگہ بستا ہے ۔ سو بار اس پر قربان جاؤں ۔ روز و شب ہمیشہ یاد کرنے سے فوراً سب کا مدد گار اور سہارا ہے ۔ (3) خدا سب کا از خود محافظ ہے ۔ سب کے دکھ درد دور کرتا ہے ۔ اسکے نام کی ریاض سے دل وجان روحانیت کی خوشباشی سے مسرور ہو جاتی ہے ۔ اے نانک کہہ اے خدا مجھ پر نگاہ شفقت و عنایت فرما۔(4)
ماجھ مہلا ੫॥
جِتھےَ نامُ جپیِئےَ پ٘ربھ پِیارے ॥
سے استھل سوئِن چئُبارے ॥
جِتھےَ نامُ ن جپیِئےَ میرے گوئِدا سیئیِ نگر اُجاڑیِ جیِءُ ॥੧॥
ہرِ رُکھیِ روٹیِ کھاءِ سمالے ॥
ہرِ انّترِ باہرِ ندرِ نِہالے ॥
کھاءِ کھاءِ کرے بدپھیَلیِ جانھُ ۄِسوُ کیِ ۄاڑیِ جیِءُ ॥੨॥
سنّتا سیتیِ رنّگُ ن لاۓ ॥
ساکت سنّگِ ۄِکرم کماۓ ॥
دُلبھ دیہ کھوئیِ اگِیانیِ جڑ اپُنھیِ آپِ اُپاڑیِ جیِءُ ॥੩॥
تیریِ سرنھِ میرے دیِن دئِیالا ॥
سُکھ ساگر میرے گُر گوپالا ॥
کرِ کِرپا نانکُ گُنھ گاۄےَ راکھہُ سرم اساڑیِ جیِءُ ॥੪॥੩੦॥੩੭॥
لفظی معنی:
استھل۔بیابان ۔اجاڑ 2 جپیسے ۔عبادت یا یاد الہٰی ۔ سوین ۔ سونیکے ۔ گویندا ۔ ہے گوبند ۔۔ سمالے ۔ بسائے ۔ بدفیلی ۔ برے فعل ۔برے کام ۔ وسو۔ زہر ۔ باڑی ۔کھیت ۔(2) سنت۔ پاکدامن عارفان۔ رنگ پریم پیار ۔ ساکت۔ مادہ پرست ۔ مایا کا پجاری ۔وکرم ۔برے کام ۔ دلبھ دیہہ ۔نایاب جسم۔ اگیانی۔ بے سمجھ ۔نادان ۔ اپاڑی۔اکھاری ۔(3) سرم۔ وقار ۔عزت ۔(4)
ترجمہ:
جہاں بھی جس جگہ بھی خدا کی عبادت و ریاضت ہوتی ہے ۔ وہ بیابان اجاڑ بھی سنہری بنگلے ہیں ۔ جہاں الہٰی عبادت وریاضت نہیں وہ جگہ بیابان اور ویران ہیں شہر بھی ۔۔
جو روکھی سوکھی کھا کر دل میں ہے یاد خدا اندرون اور بیرون اس پر نگاہ شفقت رکھتا ہے ۔ خدا جو کھاتا ہے پیتا ہے بدفعل کرتا ہے یہ سمجھو کہ وزہر کا باغیچہ یا کھیت ہے ۔(2)
پاکدامن خدا رسیدگان سے پریم پیار نہیں جسکا اور مادہ پرستوں کی صحبت و قربت میں ہے اور بدفعلیاں کرتا ہے یہ نایاب زندگی اور جسم جہالتیں اپنے آپ اپنی جڑیں اکھاڑتا ہے ۔(3) اے غریبوں ناتوانوں پر مہربانیاں کرنیوالے آرام و آسائش کے سمندر اے میرے خدا میں تیری پناہ میں ہوں مجھ پر رحمت فرماتا کہ نانک تیری صفت صلاح کرئے ہمارے آبرویچاؤ ۔
ماجھ مہلا ੫॥
چرنھ ٹھاکُر کے رِدےَ سمانھے ॥
کلِ کلیس سبھ دوُرِ پئِیانھے ॥
ساںتِ سوُکھ سہج دھُنِ اُپجیِ سادھوُ سنّگِ نِۄاسا جیِءُ ॥੧॥
لاگیِ پ٘ریِتِ ن توُٹےَ موُلے ॥
ہرِ انّترِ باہرِ رہِیا بھرپوُرے ॥
سِمرِ سِمرِ سِمرِ گُنھ گاۄا کاٹیِ جم کیِ پھاسا جیِءُ ॥੨॥
انّم٘رِتُ ۄرکھےَ انہد بانھیِ ॥
من تن انّترِ ساںتِ سمانھیِ ॥
ت٘رِپتِ اگھاءِ رہے جن تیرے ستِگُرِ کیِیا دِلاسا جیِءُ ॥੩॥
جِس کا سا تِس تے پھلُ پائِیا ॥
کرِ کِرپا پ٘ربھ سنّگِ مِلائِیا ॥
آۄنھ جانھ رہے ۄڈبھاگیِ نانک پوُرن آسا جیِءُ ॥੪॥੩੧॥੩੮॥
لفظی معنی:
ردے۔ دل میں ۔سمانے۔ بسانے ۔ کل ۔ تلملایٹ ۔ بے چینی ۔ گلیس ۔ جھگڑا ۔ پیانے ۔ چلے گئے ۔ سہج ۔سکون ۔۔ موے ۔ بالکل ۔(2)
انمرت ۔آب حیات ۔ انحدبانی ۔لگاتار صفت ۔صلاح۔ دلاسا۔ تسلی ۔ حوصلہ افزائی ۔ ولے ۔بالکل ۔(2) انحدبانی ۔ لگاتار حمد وثناہ ۔
ترجمہ:
جس کے دل مییں بستا ہے اسکے جھگڑے اور پریشانیاں ختم ہو جاتی ہیں انہیں دماغی یا ذہنی ٹھنڈک روحانی سنگیت اور پاکدامن خدا رسیدگان کی صحبت و قربت سے ملتی ہے ۔۔
جس سے پریم پیار ہو گیا ایسا پیار کبھی نہیں ختم ہوتا ہے خدا اسکے روح و قلب میں بستا ہے ۔ ایسے اسکی یادوریاض سے اسکا روحانی موت کا پھندہ کٹ جاتا ہے یعنی اسکی روحانی موت نہیں ہوگی (2)
لگاتار الہٰی کلام جو آب حیات کی مانند ہے ۔بارش ہو رہی ہے ۔ دل وجان کو ٹھنڈک پہنچ رہی ہے اور سکون ہے ۔ جن کی سچے مرشد نے حوصلہ افزائی کی انکی دنیاوی نعمتوں کی بھوک پیاس مت گئی (3) جس کا خادم و خدمتگار تھا اس سے زندگی کا مقصد حاصل کر لیا ۔ اور الہٰی صحبت و قربت حاصل ہوئی ۔ اے نانک اس خوش قسمت کے تناسخ ختم ہوگئے اور امیدیں برآور ہوئیں ۔
ماجھ مہلا ੫॥
میِہُ پئِیا پرمیسرِ پائِیا ॥
جیِء جنّت سبھِ سُکھیِ ۄسائِیا ॥
گئِیا کلیسُ بھئِیا سُکھُ ساچا ہرِ ہرِ نامُ سمالیِ جیِءُ ॥੧॥
جِس کے سے تِن ہیِ پ٘رتِپارے ॥
پارب٘رہم پ٘ربھ بھۓ رکھۄارے ॥
سُنھیِ بیننّتیِ ٹھاکُرِ میرےَ پوُرن ہوئیِ گھالیِ جیِءُ ॥੨॥
سرب جیِیا کءُ دیۄنھہارا ॥
گُر پرسادیِ ندرِ نِہارا ॥
جل تھل مہیِئل سبھِ ت٘رِپتانھے سادھوُ چرن پکھالیِ جیِءُ ॥੩॥
من کیِ اِچھ پُجاۄنھہارا ॥
سدا سدا جائیِ بلِہارا ॥
نانک دانُ کیِیا دُکھ بھنّجنِ رتے رنّگِ رسالیِ جیِءُ ॥੪॥੩੨॥੩੯॥
لفظی معنی
مینہہ ۔ بارش ۔ پر یشور۔ پرم۔ ایشور ۔پرم۔اعظم ۔ایشور ۔آقا ۔خدا ۔عظیم خدا ۔پر تسپارے ۔ پرورش کی ۔ پار ۔کامیابی ۔ برہم ۔خدا۔کامیابی ۔دینے والا خدا ۔ گھالی۔ مشقت ۔محنت ۔ گرپرسادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ ندر نہار ۔ نظر عنایت و شفقت ۔ جل تھل ۔ مہیل۔ہر جگہ ۔زمین اور آسمان ۔ سادھو ۔پاکدامن ۔خدارسیدہ ۔ (3) اچھا ۔خواہشات ۔ پجاونہار۔ پوریاں کرنیوالا ۔ دکھ بھنجن۔دکھ ۔دور کرنیوالا ۔ رتے۔ بااثر ۔ رنگ۔پریم۔ رسالی۔لطف اندوز ۔ پر لطف ۔لطف سے مخمور۔
ترجمہ:
جیسے جب خدا بارش برساتا ہے تو ساری مخلوقات راھت محسوس کرتی ہے ایسے ہی الہٰی نام دل میں بستا ہے تو جھگڑا مٹ جاتے ہیں سکھ محسوس ہوتا ہے الہٰی نام دل میں بستا ہے ۔ جو خدا سبھ کو دینے کی طاقت رکھتا ہے اور رحمت مرشد سے سب پر نظر عنایت رکھتا ہے ۔ زمیں سمند۔ آسمان ۔ خلا۔سب جگہ پرورش کرتا ہے میں اس پاکدامن خدا رسیدہ کے پاؤں دھوتا ہے ۔(3)خدا سب کی خواہشات پوریاں کرنیوالا ہے ۔ میں ہمیشہ اس پر قربان ہوں ۔اے نانک:- اس عذاب مٹانیوالے نے یہ دات عنایت فرمائی ہے میں اسکے پریم پیار سے لطف اندوز ہو رہا ہوں۔(4)
ماجھ مہلا ੫॥
منُ تنُ تیرا دھنُ بھیِ تیرا ॥
توُنّ ٹھاکُرُ سُیامیِ پ٘ربھُ میرا ॥
جیِءُ پِنّڈُ سبھُ راسِ تُماریِ تیرا جورُ گوپالا جیِءُ ॥੧॥
سدا سدا توُنّہےَ سُکھدائیِ ॥
نِۄِ نِۄِ لاگا تیریِ پائیِ ॥
کار کماۄا جے تُدھُ بھاۄا جا توُنّ دیہِ دئِیالا جیِءُ ॥੨॥
پ٘ربھ تُم تے لہنھا توُنّ میرا گہنھا ॥
جو توُنّ دیہِ سوئیِ سُکھُ سہنھا ॥
جِتھےَ رکھہِ بیَکُنّٹھُ تِتھائیِ توُنّ سبھنا کے پ٘رتِپالا جیِءُ ॥੩॥
سِمرِ سِمرِ نانک سُکھُ پائِیا ॥
آٹھ پہر تیرے گُنھ گائِیا ॥
سگل منورتھ پوُرن ہوۓ کدے ن ہوءِ دُکھالا جیِءُ ॥੪॥੩੩॥੪੦॥
لفظی معنی:
جیوپنڈ ۔ دل وجان ۔ راس۔ پونچی ۔ سرمایہ ۔ سکھدائی ۔ سکھ دینے والا ۔ کار کماواں ۔کام کروں ۔ بے تدھ بھاواں۔اگر تجھے اچھا لگوں ۔ دیالا۔ مہربان ۔(2) گنہا۔ زیور ۔ بیکنٹھ۔جنت ۔بہشت ۔ سورگ ۔(3) منورتھ۔ مدعا۔ مقصد ۔ دکھالا۔ عذاب ۔(4)
لفظی معنی:
اے خدا:- یہ میرا دل و جان تیرا ہی سرمایہ ہے ۔ تو ہی میرا مالک اور آقا ہے اور یہ سب کچھ تیری دات ہے عنایت ہے یہ روھ اور جسم سب تیرا دیا ہوا سرمایہ ہے اور تو ہی میری قوت و طاقت ہے میرا خدا ۔۔ تو ہی ہمیشہ آرام و آسائش بخشنے والا ہے اور مین جھک جھک کرتیرے پاؤں پڑتا ہوں۔اے خدا: تیری خواہش و رضا میں ہوں ۔ وہی کام کروں جو تو دے ۔ (2) اے خدا تجھ ہی سے لیتا ہوں ۔ تو ہی میری روحانی زندگی کے لئے ایک زیور ہے ۔ اے خدا تو سب کا پروردگار ہے ۔ تو جہاں بھی مجھے رکھے میرے لئے جنت ہے ۔(3) اے نانک: جس انسان نے شب و روز الہٰی عبادت وحمد وثناہ کی اس نے الہٰی صفت صلاح سے روحانی سکون پایا ہے اسکی تمام ضرورتیں پوری ہوئی ہیں اور نہ کبھی عذاب آتا ہے۔
ماجھ مہلا ੫॥
پارب٘رہمِ پ٘ربھِ میگھُ پٹھائِیا ॥
جلِ تھلِ مہیِئلِ دہ دِسِ ۄرسائِیا ॥
ساںتِ بھئیِ بُجھیِ سبھ ت٘رِسنا اندُ بھئِیا سبھ ٹھائیِ جیِءُ ॥੧॥
سُکھداتا دُکھ بھنّجنہارا ॥
آپے بکھسِ کرے جیِء سارا ॥
اپنے کیِتے نو آپِ پ٘رتِپالے پءِ پیَریِ تِسہِ منائیِ جیِءُ ॥੨॥
جا کیِ سرنھِ پئِیا گتِ پائیِئےَ ॥
ساسِ ساسِ ہرِ نامُ دھِیائیِئےَ ॥
تِسُ بِنُ ہورُ ن دوُجا ٹھاکُرُ سبھ تِسےَ کیِیا جائیِ جیِءُ ॥੩॥
تیرا مانھُ تانھُ پ٘ربھ تیرا ॥
توُنّ سچا ساہِبُ گُنھیِ گہیرا ॥
نانکُ داسُ کہےَ بیننّتیِ آٹھ پہر تُدھُ دھِیائیِ جیِءُ ॥੪॥੩੪॥੪੧॥
لفظی معنی:
پاربرہم۔ پارلگانیوالا ۔ خدا۔ میکھ۔بادل ۔ پھٹایا۔ بھیجا۔ جل تھل میہل۔ پانی ۔زمین و آسمان ۔ دیہہ دس۔ ہر طرف ۔ دسوں ۔اطراف ۔ ترشنا۔ پیاش ۔ ۔
سکھداتا۔ سکھ دینے والا ۔دکھ بھنحن ۔عذاب مٹانے والا ۔ خود ہی تمام جانداروں پر بخشش کرتا ہے ۔ پرتپاے ۔ پرورش کرئے ۔(2) گت۔ بلندروحانی عظمت ۔ ٹھاکر ۔آقا ۔ مالک ۔(3) مان۔وقار ۔ تان۔ قوت۔۔ گنی گیسرا۔گنی اوصاف ۔ گہیسرا ۔سنجیدہ ۔
ترجمہ:
خدا نے بادل بھیجے اور ہر جگہ بارش ہوئی سکون ملا ٹھنڈک محسوس ہوئی ۔ سب کی پیاس تجھی اور خوشی کی لہر دوڑی ۔۔ سکھ دینے والا ۔ دکھ دور کرنے والا خود ہی اپنی رحمت سے سارے جانداروں کی سنبھال کرتا ہے ۔ اور خدا اپنے مخلوق کی پرورش کرتا ہے ۔ میں اسکے پاؤں پڑکر اس خوش کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔(2)
جس کی پناہ سے بلند روحانی رتبہ حاصل ہوتاہے ۔ اس خدا کا نام ہر سانس یاد کرنا چاہیے ۔ اسکے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ۔ ہر جگہ وہی بستا ہے ۔(3)
اے خدا تو ہی میر وقار اور سہارا ہے تو تمام اوصاف کا مالک ہے اور سنجیدہ ہے ۔ خادم نانک دعا گو ہے کو تجھے روز و شب یاد کرتا رہوں ۔(4)
ماجھ مہلا ੫॥
سبھے سُکھ بھۓ پ٘ربھ تُٹھے ॥
گُر پوُرے کے چرنھ منِ ۄُٹھے ॥
سہج سمادھِ لگیِ لِۄ انّترِ سو رسُ سوئیِ جانھےَ جیِءُ ॥੧॥
اگم اگوچرُ ساہِبُ میرا ॥
گھٹ گھٹ انّترِ ۄرتےَ نیرا ॥
سدا الِپتُ جیِیا کا داتا کو ۄِرلا آپُ پچھانھےَ جیِءُ ॥੨॥
پ٘ربھ مِلنھےَ کیِ ایہ نیِسانھیِ ॥
منِ اِکو سچا ہُکمُ پچھانھیِ ॥
سہجِ سنّتوکھِ سدا ت٘رِپتاسے اندُ کھسم کےَ بھانھےَ جیِءُ ॥੩॥
ہتھیِ دِتیِ پ٘ربھِ دیۄنھہارےَ ॥
جنم مرنھ روگ سبھِ نِۄارے ॥
نانک داس کیِۓ پ٘ربھِ اپُنے ہرِ کیِرتنِ رنّگ مانھے جیِءُ ॥੪॥੩੫॥੪੨॥
لفظی معنی:
تھٹے ۔ خوش ہوئے۔ وٹھے۔بسے ۔ سہج سمادھ روحانی سکون ۔ ۔
اگم۔ انسانی رسائی سے بلند ۔ نیرا۔نزیک ۔ الپت۔ بیلاگ۔پاک ۔ بے اثر ۔ آپ ۔خویش ۔ (2) سچا حکم۔ الہٰی رضا ۔ بھانے ۔رضا ۔ (3)
ہتھی۔ اپنے ہاتھوں سے ۔ دیونہارے ۔ دینے والے ۔ نوارے ۔ دور کییے ۔ مٹائے ۔(4)
ترجمہ:-
خوش ہے جب کدا تو آرام نہین میسر سارے پائے مرشد دل میں آبستے ہیں ۔ اس لطف کو سمجھتا ہے وہی جسے سکون روحانی میسر ہو ۔۔ انسانی رسائی سے بلند اور ناقابل بیان ہے میرا آقا ۔ ہر دل کے نزدیک اسکا ہے ۔ پاک وہ مادیات کے تاچر سے سب کو دیتیں والا ہے ۔ کوئی کوئی پجہانے اپنا (آپا) خویشا ۔(2) خدا سے ملاپ کی یہ پہچان ہے ۔ جسے واحدا خدا کے حکم کی دل میں پہچان ہے ۔ جو روحانی سکون صبر الہٰی رضا میں زندگی گذارتے ہیں اور ہمیشہ باصبر و سیر رہتے ہیں ۔ (3)
یہ بخشش از خود خدا کرتا ہے اور تناسخ مٹاتا ہے ۔ نانک کا فرمان ہے خادم نانک کو خدا نے اپنا خادم بنا لیا اور الہٰی صفت صلاح سے خوشیاں منا رہا ہے ۔ (4)
ماجھ مہلا ੫॥
کیِنیِ دئِیا گوپال گُسائیِ ॥
گُر کے چرنھ ۄسے من ماہیِ ॥
انّگیِکارُ کیِیا تِنِ کرتےَ دُکھ کا ڈیرا ڈھاہِیا جیِءُ ॥੧॥
منِ تنِ ۄسِیا سچا سوئیِ ॥
بِکھڑا تھانُ ن دِسےَ کوئیِ ॥
دوُت دُسمنھ سبھِ سجنھ ہوۓ ایکو سُیامیِ آہِیا جیِءُ ॥੨॥
جو کِچھُ کرے سُ آپے آپےَ ॥
بُدھِ سِیانھپ کِچھوُ ن جاپےَ ॥
آپنھِیا سنّتا نو آپِ سہائیِ پ٘ربھِ بھرم بھُلاۄا لاہِیا جیِءُ ॥੩॥
چرنھ کمل جن کا آدھارو ॥
آٹھ پہر رام نامُ ۄاپارو ॥
سہج اننّد گاۄہِ گُنھ گوۄِنّد پ٘ربھ نانک سرب سماہِیا جیِءُ ॥੪॥੩੬॥੪੩॥
لفظی معنی:
انگیکار۔ قبول ۔ ڈھاہیا۔ مسمار کیا ۔ مٹایا ۔۔ سچا۔خدا ۔ وکھڑا۔دشوار ۔ تھان۔ مقام ۔جگہ ۔ دوت۔ دشمن ۔ سجن۔دوست۔ آہیا ۔پیارا ۔(2) بھلاوا۔ بھول ۔ لاہیا۔ دور کیا ۔(3) آدھارو۔آسرا ۔سہارا ۔ واپارو۔ سوداگری ۔ سمایا۔ وسیا ۔ (4)
ترجمہ:
خدا نے کرم و عنایت فرمائی پائے مرشد دل میں بسے مراد مرشد سے شاگردانہ محبت پیدا ہوئی ۔ جیسے خدا نے قبول فرمایا جس سے عذاب کا خاتمہ ہوا ۔
دل و جان میں سچا خدا بسا کسی قسم کی کوئی دشواری پیش نہ آئی ۔اور دشمن بھی دوست ہو گئے ۔ جسکا پیارا ہو جائے خدا ۔ (2)
جو کچھ ہوتا ہے کرتا ہے خدا عق۔ و دانش کا پتہ نہیں چلتا ہے وہ اپنے خادمان عارفان دیا پاکدامنوں کا مددگار ہے تمام شک و شبہات و بھٹکن دور ہو جاتی ہے جسکے دل میں بستا ہے خدا ۔(3)
اے نانک کنول جیسے پاک چائے الہٰی خادمان الہٰی کا سہارا ہیں ۔ خادمان الہٰی الہٰی نام کی سوداگری کرتے ہیں اور پر سکون رہ کر شادمانیاں کرتے ہیں اور خدا کی صفت صلاح کرتے ہین جو دنیا کی ذرے میں بستا ہے ۔ (4)
ماجھ مہلا ੫॥
سو سچُ منّدرُ جِتُ سچُ دھِیائیِئےَ ॥
سو رِدا سُہیلا جِتُ ہرِ گُنھ گائیِئےَ ॥
سا دھرتِ سُہاۄیِ جِتُ ۄسہِ ہرِ جن سچے نام ۄِٹہُ کُربانھو جیِءُ ॥੧॥
سچُ ۄڈائیِ کیِم ن پائیِ ॥
کُدرتِ کرمُ ن کہنھا جائیِ ॥
دھِیاءِ دھِیاءِ جیِۄہِ جن تیرے سچُ سبدُ منِ مانھو جیِءُ ॥੨॥
سچُ سالاہنھُ ۄڈبھاگیِ پائیِئےَ ॥
گُر پرسادیِ ہرِ گُنھ گائیِئےَ ॥
رنّگِ رتے تیرےَ تُدھُ بھاۄہِ سچُ نامُ نیِسانھو جیِءُ ॥੩॥
سچے انّتُ ن جانھےَ کوئیِ ॥
تھانِ تھننّترِ سچا سوئیِ ॥
نانک سچُ دھِیائیِئےَ سد ہیِ انّترجامیِ جانھو جیِءُ ॥੪॥੩੭॥੪੪॥
لفظی معنی:
سہج مندر ۔ پرسیتش گاہ ۔ جت۔ جس میں ۔سچ۔ خدا ۔ دھیایئے ۔ عبادت و ریاضت ۔ ردا۔ دل ذہن ۔ سوہیلا ۔ خوبصورت ۔ ہرگن۔ الہٰی صفت صلاح ۔ سادھرت۔ وہ سر زمین ۔ وسیہہ ہرجن۔ جہاں خادمان الہٰی بستے ہیں ۔۔ کیم۔ قیمت ۔ کرم ۔بخشش ۔ من مانو۔ دل سے سمجھنا ۔(2)
سچ سلاجن ۔ الہٰی حمد وثناہ ۔ رنگ رتے ۔پریم سے محظوظ ۔ نام نیسانو ۔ قبولیت نام ۔ (3) رنگ۔ پریم پیارا ۔ تیرے رنگ ۔ تیرے پیار ہیں ۔ تدھ تجھے ۔ سچے انت۔ آخر خدا ۔ تھان تھننتر ۔ ہرجا ق۔ جانو ۔ سمجھو ۔(4)
ترجمہ:
وہی پاک اور سچا مند ہے جہان الہٰی صفت صلاح و عبادت ہوتی ہے اور وہی ذہن و دل خوب صورت ہے جو الہٰی صفت صلاح و عبادت کرتا ہے ۔وہ زمین خوب صورت ہو جاتی ہے جہان عابد ان الہٰی بستے ہیں الہٰی نام پر صدقے جاتے ہیں ۔
اے خدا تیرے عظمت کی قیمت اور تیری کرم و عنایت اور قدرت بیان سے باہر ہے تیرے خادموں کو تیری ریاض و حمد و ثناہ سے زندگی ملتی ہے انکے لئے تیرا کلام ہی دل کے لئے سہارا اور وقار ہے ۔(2) اے خدا انکو تو پیار کرتا ہے جو تیرے پیار میں محو رہتے ہیں ۔ تیرا سچا نام ہی ان کی انکی زندگی کی منزل و مقصود ہے ۔(3) اے خدا:- تیری صفات کے اعداد و شمار کو کوئی نہیں جانتا ہر جگہ تیری بستی ہے ۔ اے نانک:- اس سدا قائم دائم الہٰی کے نام کی ہمیشہ ریاض کرنی چاہیے وہ نہایت عاقل اور روز دلی جاننے والا ہے ۔(4)
ماجھ مہلا ੫॥
ریَنھِ سُہاۄڑیِ دِنسُ سُہیلا ॥
جپِ انّم٘رِت نامُ سنّتسنّگِ میلا ॥
گھڑیِ موُرت سِمرت پل ۄنّجنْہِ جیِۄنھُ سپھلُ تِتھائیِ جیِءُ ॥੧॥
سِمرت نامُ دوکھ سبھِ لاتھے ॥
انّترِ باہرِ ہرِ پ٘ربھُ ساتھے ॥
بھےَ بھءُ بھرمُ کھوئِیا گُرِ پوُرےَ دیکھا سبھنیِ جائیِ جیِءُ ॥੨॥
پ٘ربھُ سمرتھُ ۄڈ اوُچ اپارا ॥
نءُ نِدھِ نامُ بھرے بھنّڈارا ॥
آدِ انّتِ مدھِ پ٘ربھُ سوئیِ دوُجا لۄےَ ن لائیِ جیِءُ ॥੩॥
کرِ کِرپا میرے دیِن دئِیالا ॥
جاچِکُ جاچےَ سادھ رۄالا ॥
دیہِ دانُ نانکُ جنُ ماگےَ سدا سدا ہرِ دھِیائیِ جیِءُ ॥੪॥੩੮॥੪੫॥
لفظی معنی:
سہاوڑی ۔ سوہنی۔ خوبصورت ۔سکھ دینے والی ۔ سہیلا۔ آسان ۔ سنت تنگ۔صحبت عارف و پاکدامن ۔ انمرت۔ آب حیات ۔ ۔ دوکھ ۔عذاب ۔ سمرت نام۔ عبادت الہٰی ۔ بھے ۔خوف ۔ بہوڈ ۔ پیار ۔ بھرم۔ شک ۔شبہ ۔ کہویا۔ مٹایا ۔(2) سمرتھ۔ قابل۔ قوت رکھنا ۔ دوجا۔ آو۔ آغاز ۔ مدھ۔ درمیان ۔ انت۔ آخر ۔ لوتے ۔ برابر ثانی ۔(3)
جاچک ۔ منگتا۔ بھکاری ۔ جاپے ۔ بھیک مانگتا ہے ۔ روالا ۔ دھول پاؤں کی ۔ سادھ۔ جسنے اخلاق درست کر لیا ۔ جن۔ غلام۔ خادم ۔ نانک مانگے۔ نانگ مانگتا ہے ۔دھیائی ۔ یاد کروں ۔(4)
ترجمہ:
جو زندگی کے لئے آب حیات ہے الہٰی نام کی ریاض اور صحبت وقربت پاکدامناں سے رات سکھوالی اور دن آرام سے گذرتا ہے ۔ جو وقت الہٰی حمد وثناہ میں گذرتا ہے وہی زندگی کا کامیاب وقت ہے ۔ الہٰی ریاض سے تمام عذاب مٹ جاتے ہیں ۔ خدا ہر جگہ ساتھ دیتا ہے گناہ مٹ جاتے ہین ۔ انسان ی ذہن دل و دماغ الہٰی خوف اور ادب کرنے سے کامل مرشد نے دنیاوی خوف مٹا دیا ہے اور ہر جگہ دیدار الہٰی محسوس ہوتا ہے ۔(2) خدا بھاری قوتوں اور عظمتوں سے سرفراز ہے ۔ اعداد و شمار سے بالا ہے ۔ اسکا نام کے نو خزانے نام سے بھرے ہوئے ہیں اور درمیان و اخر وہی ہے اسکا نہ تو کوئی شریک ہے اور نہ ہی ثانی ہے ۔(3) اے میرے رھمان الرحیمم تیرے درکا بھکاری تیرے عابدوں عارفوں پاکدامنوں کے پاؤں کی دھول کی بھیک مانگتا ہے اے خدا تیرا خادم نانک یہ بھیک مانگتا ہے کہ ہمیش ہمیشہ تیری عبادت ور یاضت کرتا ہوں ۔
ماجھ مہلا ੫॥
ایَتھےَ توُنّہےَ آگےَ آپے ॥
جیِء جنّت٘ر سبھِ تیرے تھاپے ॥
تُدھُ بِنُ اۄرُ ن کوئیِ کرتے مےَ دھر اوٹ تُماریِ جیِءُ ॥੧॥
رسنا جپِ جپِ جیِۄےَ سُیامیِ ॥
پارب٘رہم پ٘ربھ انّترجامیِ ॥
جِنِ سیۄِیا تِن ہیِ سُکھُ پائِیا سو جنمُ ن جوُئےَ ہاریِ جیِءُ ॥੨॥
نامُ اۄکھدھُ جِنِ جن تیرےَ پائِیا ॥
جنم جنم کا روگُ گۄائِیا ॥
ہرِ کیِرتنُ گاۄہُ دِنُ راتیِ سپھل ایہا ہےَ کاریِ جیِءُ ॥੩॥
د٘رِسٹِ دھارِ اپنا داسُ سۄارِیا ॥
گھٹ گھٹ انّترِ پارب٘رہمُ نمسکارِیا ॥
اِکسُ ۄِنھُ ہورُ دوُجا ناہیِ بابا نانک اِہ متِ ساریِ جیِءُ ॥੪॥੩੯॥੪੬॥
لفظی معنی:
ایتھے۔ اس دنیا مین ۔ اوتھے۔دوسرے جہان مین ۔ تھاپے پیدا کیے ۔ کرتے ۔ کرتار ۔ دھر۔ سہارا ۔ ۔رسنا۔ زبان ۔ جپ جپ ۔ ریاض سے ۔ جیوے ۔زندگی ۔ انتر جامی ۔ اندرونی راز (جاننا) جاننے والا ۔ سیویا۔ خدمت کی ۔ جنم نہ جوئے ہاری ۔ زندگی بیکار ضائع نہ کی ۔ (2)
نام سچ حق و حقیقت اخلا ۔ وکھر۔ دوائی ۔ جن جس نے ۔ خادم۔ روگ ۔ بیماری ۔ ہرکریتن۔ الہٰی صفت صلاھ ۔ سپھل ۔ برآور ۔ کامیاب ۔ کاری ۔کار کام(3)
درشٹ۔ نگاہ ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دل میں ۔ پار برہم ۔ پارلگانیوالا ۔ غسکاریا ۔ آداب بجا لایا ۔ یہہ مت ۔ الیہ سمجھ ۔ ساری ۔افضل
ترجمہ:
اے خدا ہر دو عالم میں تیرا ہی مجھے سہارا ہے ۔ یہ تمام مخلوقات تیری ہی پیدا کی ہوئی ہے اے خدا تیرے بغیرکوئی دوسری ہستی نہیں اے کار ساز کرتا ر مجھے تیرا ہی سہارا ہے ۔۔
اے میرے آقا زبان سے حمد و ثناہ کر نے سے مجھے روحانی تقویت اور روحانی زندگی ملتی ہے ۔ اے خدا تو راز دلی جاننے والا اور کامیابیاں عنایت کرنیوالا ہے ۔ جس نے تیری خدمت کی ارام پایا اور زندگی رائیگاں نہ گئی ۔(2)
اے خدا: جسے تیرے نام کی دوائی حاصل ہوئی دیرینہ بیماریوں سے صحتیساب یہی نیک اور افضل کام ہے ۔(3)
جس نے اپنی نظر عنایت سے نیک اور افضل زندگی عنایت فرمائی اسے ہر ایک میں نور الہٰی کا دیدار ہوااور اسے الہٰی نور کا ایک جز سمجھ کر سر جھکایا ۔ واحد ہے ۔ خدا اے بابا نانک یہی نیک وافضل خیال اور سمجھ ہے ۔(4)
ماجھ مہلا ੫॥
منُ تنُ رتا رام پِیارے ॥
سربسُ دیِجےَ اپنا ۄارے ॥
آٹھ پہر گوۄِنّد گُنھ گائیِئےَ بِسرُ ن کوئیِ ساسا جیِءُ ॥੧॥
سوئیِ ساجن میِتُ پِیارا ॥
رام نامُ سادھسنّگِ بیِچارا ॥
سادھوُ سنّگِ تریِجےَ ساگرُ کٹیِئےَ جم کیِ پھاسا جیِءُ ॥੨॥
چارِ پدارتھ ہرِ کیِ سیۄا ॥
پارجاتُ جپِ الکھ ابھیۄا ॥
کامُ ک٘رودھُ کِلبِکھ گُرِ کاٹے پوُرن ہوئیِ آسا جیِءُ ॥੩॥
پوُرن بھاگ بھۓ جِسُ پ٘رانھیِ ॥
سادھسنّگِ مِلے سارنّگپانھیِ ॥
نانک نامُ ۄسِیا جِسُ انّترِ پرۄانھُ گِرست اُداسا جیِءُ ॥੪॥੪੦॥੪੭॥
لفظی معنی:
سر بس۔ تمام اثاثہ ۔ آٹھ پہر۔ ہر وقت ۔ شب و روز ۔ گو بندگن۔ اوصاف الہٰی ۔ ساجن۔ دوست ۔ سادھ سنگ۔ صحبت و قربت۔ پاکبازاں ۔ تریجے ۔کامیابی ۔ جسم کی پھاساموت کا پھندہ (2) چارپدارتھ۔چار نعمتیں ۔ فرض انسانی ۔ دولت اور کام ۔نجات ۔ پارجات۔ بہشتی شجر۔ جو تمام خواہشات ۔پوری کرتا ہے ۔ الکہہ ۔ جوحساب سے باہر ہو ۔ ابھیو۔ راز ۔بھید ۔ کل وکھہ۔ دوش ۔گناہ جرم ۔(3) بھاگ۔ تقدیر ۔ قیمت ۔ سارنگ۔پانی۔ خدا ۔ اداس ۔ پریشان ۔ انتر ۔اندر ۔
ترجمہ:
اے انسان اگر تو چاہتا ہے کہ تیرا دل و جان الہٰی صحبت میں سر شاد رہے ۔ تو سب کچھ اس پر نشاور کر دے روز و شب اسکی حمد و ثناہ کر اور ایک سانس کے لئے بھی نہ بھلا ۔۔ وہی الہٰی پریمی اور الہٰی پارا ہے ۔ جو صحبت عارفان الہٰی میں الہٰی نام سچ حق وحقیقت وچاروں پر رائے زنی کرتا ہے ۔صحبت عارفان و پاکبازوں سے کامیابیاں ملتی ہیں اور روحانی موت کا پھندہ گٹ جاتا ہے ۔ (2) وہی خدا دوست اور بخشی ہے ۔ الہٰی خدمت ہی الہٰی نعمت ہے ۔ مراد چار پدارتھ ہے ۔ اے انسان اس لامثال ۔ لاحساب اور پوشیدہ کدا کی ریاض کر ۔ شہوت ۔ غصہ ۔ گناہ مرشد ختم کرکے اُمیدیں پوری کرتا ہے ۔(3)
جو انسان خوش قسمت ہے اسے صحبت پاکدامنوں میں خدا سے ملاپ ہوتا ہے ۔ اے نانک جس کے دل میں خدا بستا ہے وہ خانہ دار ہوتے ہوئے تارک الدنیا ہے ۔ اور الہٰی در پر قبول ہوتا ہے
ماجھ مہلا ੫॥
سِمرت نامُ رِدےَ سُکھُ پائِیا ॥
کرِ کِرپا بھگتیِ پ٘رگٹائِیا ॥
سنّتسنّگِ مِلِ ہرِ ہرِ جپِیا بِنسے آلس روگا جیِءُ ॥੧॥
جا کےَ گ٘رِہِ نۄ نِدھِ ہرِ بھائیِ ॥
تِسُ مِلِیا جِسُ پُرب کمائیِ ॥
گِیان دھِیان پوُرن پرمیسُر پ٘ربھُ سبھنا گلا جوگا جیِءُ ॥੨॥
کھِن مہِ تھاپِ اُتھاپنہارا ॥
آپِ اِکنّتیِ آپِ پسارا ॥
لیپُ نہیِ جگجیِۄن داتے درسن ڈِٹھے لہنِ ۄِجوگا جیِءُ ॥੩॥
انّچلِ لاءِ سبھ سِسٹِ ترائیِ ॥
آپنھا ناءُ آپِ جپائیِ ॥
گُر بوہِتھُ پائِیا کِرپا تے نانک دھُرِ سنّجوگا جیِءُ ॥੪॥੪੧॥੪੮॥
لفظی معنی:
ردے۔ دل میں ۔ پر گٹایا ۔ ظاہر کیا ۔ آس ۔ستی ۔ غفلت ۔ روگا۔بیماری ۔۔ نوندھ۔ نوخزانے ۔ پرب۔ پہلی ۔ چوگا۔ باحیثیت باتوفیق ۔ (2)
تھاپ۔ پیدا کرنا ۔ اُتھاپ۔ مٹانا ۔اکنتی۔واحد ۔ پسار۔ پھیلاؤ ۔ لیپ ۔ تاثر ۔ (3) انچل۔دامن ۔ سب سرشٹ ۔ سارا ۔ عالم ۔ بوہتھ۔ جہاز ۔ سنجوگ۔ ملاپ ۔
ترجمہ:
ریاض الہٰی سے دل کو سکھ محسوس ہوا دلی راحت ٍ جس نے صحبت پارسایاں وعارفاں میں مل کے الہٰی نام کی ریاض کی اس کی تمام غفلتیں اور تمام بیماریاں مٹ گئیں ۔۔
اے انسان:- جس خدا کے گھر میں نو خزانے موجود ہیں خدا اسے ملتا ہے جسنے پہلے نیک کمائی کی ہو ۔ اسکی کی ہوئی نیکایں بیدار ہو جاتی ہیں ۔ اسکی خدا سے رشتے داری شراکت پیدا ہو جاتی ہے ۔ اسکی خدا میں ذہن کی تار بندھ جاتی ہے ۔ اسے یہ یقین ہو جاتا ہے کہ پرماتماکام کراسکتا ہے مراد گرانے کی توفیق رکھتا ہے ۔(2)
خدا پل بھر میں پیدا کرکے مٹانے کی حیثیت رکھتا ہے یہ اسکی توفیق میں ہے اور واحد ہوئے بھی یہ عالم کا پھیلاؤ اسی کا ہے ۔ وہ عالم کو زندگی بخشنے والا ہوتے ہوئے بھی تمام آرائیشوں سے پاک ہے ۔ اسکے دیدار سے تمام جدائیاں مٹ جاتی ہیں ۔ (3) اس نے تمام عالم کو دامن مرشد لگا کر سب کو کامیاب بناتا ہے اور اپنے نام کی ریاض خود ہی کراتا ہے مرشد ایک جہاز ہے جو الہٰی کرم و عنایت اور حضوری منظوری سے نانک:- مرشد جو ایک جہاز ہے تب ملتا ہے
ماجھ مہلا ੫॥
سوئیِ کرنھا جِ آپِ کراۓ ॥
جِتھےَ رکھےَ سا بھلیِ جاۓ ॥
سوئیِ سِیانھا سو پتِۄنّتا ہُکمُ لگےَ جِسُ میِٹھا جیِءُ ॥੧॥
سبھ پروئیِ اِکتُ دھاگےَ ॥
جِسُ لاءِ لۓ سو چرنھیِ لاگےَ ॥
اوُݩدھ کۄلُ جِسُ ہوءِ پ٘رگاسا تِنِ سرب نِرنّجنُ ڈیِٹھا جیِءُ ॥੨॥
تیریِ مہِما توُنّہےَ جانھہِ ॥
اپنھا آپُ توُنّ آپِ پچھانھہِ ॥
ہءُ بلِہاریِ سنّتن تیرے جِنِ کامُ ک٘رودھُ لوبھُ پیِٹھا جیِءُ ॥੩॥
توُنّ نِرۄیَرُ سنّت تیرے نِرمل ॥
جِن دیکھے سبھ اُترہِ کلمل ॥
نانک نامُ دھِیاءِ دھِیاءِ جیِۄےَ بِنسِیا بھ٘رمُ بھءُ دھیِٹھا جیِءُ ॥੪॥੪੨॥੪੯॥
لفظی معنی:
پتونتا۔ با عزت ۔باآبرو۔ عزت دار ۔ ساجائے ۔ وہ جگہ ۔
اکت۔ ایک ۔ دھاگے ۔ نظام ۔ اوندھ۔۔الٹا ۔ نرنجن۔ پاک ۔ بیداغ ۔(2) مہما۔ شہرت و عظمت ۔ کلمل۔ گناہ ۔جیو۔ جیتا ہے ۔۔ دھیمٹھا ۔ ڈھیٹھ۔امور ۔ضدی ۔ بے شرم
ترجمہ:
انسان وہی کام کرسکتا ہے جو خدا خود کراتا ہے ۔ وہی جگہ ہے اچھی جہاں بٹھاتا ہے وہی ہے عاقل جسے فرمان الہٰی پیارا ہے اور با عزت وآبرو وہی ہے ۔۔
خدا نے سب کو اپنے نطام میں فرمان میں منسلک کر رکھا ہے ۔ جسے چاہتا ہے اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے جسکے خیالات اور الٹے ذہن کو چاہتا ہے تبدیل کرکے بیدار اور نورانی ہو جاتا ہے اور پاک خدا کا دیدار پاتا ہہے ۔(2) اے خدا اپنی بلند عطمت تو ہی جانتا ہے ۔ اور تجھے ہی تیری خوش پہچان ہے ۔ میں تیرے عابدوں ،پاکدامنوں ،عارفوں پر قربان ہوں ۔ جنہوں نے غصہ ،شہوت لالچ مٹا دیا ہے ۔(3)
اے خدا تو بلا خوف و خطر اور بلا دشمن ہے تو اور تیرے عابد ہیں پاک جن کے دیدار سے سارے گناہ مٹ جاتے ہیں اے نانک عبادت وریاضت سے روحانی زندگی ملتی ہے اور خف و شک وشبہات مٹ جاتے ہیں ۔
ماںجھ مہلا ੫॥
جھوُٹھا منّگنھُ جے کوئیِ ماگےَ ॥
تِس کءُ مرتے گھڑیِ ن لاگےَ ॥
پارب٘رہمُ جو سد ہیِ سیۄےَ سو گُر مِلِ نِہچلُ کہنھا ॥੧॥
پ٘ریم بھگتِ جِس کےَ منِ لاگیِ ॥
گُنھ گاۄےَ اندِنُ نِتِ جاگیِ ॥
باہ پکڑِ تِسُ سُیامیِ میلےَ جِس کےَ مستکِ لہنھا ॥੨॥
چرن کمل بھگتاں منِ ۄُٹھے ॥
ۄِنھُ پرمیسر سگلے مُٹھے ॥
سنّت جناں کیِ دھوُڑِ نِت باںچھہِ نامُ سچے کا گہنھا ॥੩॥
اوُٹھت بیَٹھت ہرِ ہرِ گائیِئےَ ॥
جِسُ سِمرت ۄرُ نِہچلُ پائیِئےَ ॥
نانک کءُ پ٘ربھ ہوءِ دئِیالا تیرا کیِتا سہنھا ॥੪॥੪੩॥੫੦॥
لفظی معنی:
جہوٹھا منگن۔ یعنی جو کوئی دنیاوی نعمتوں کی خواہش کرتا ہے ۔ یہ اسکی روحانی موت ہے۔ نہچل ۔ پائیدار ۔ من ۔ من وچ۔ اندن۔ روزو شب ۔ نت ۔ ہمیشہ ۔ مستک ۔ پیشانی ۔(2) وٹھے ۔بسنا۔ بانچھیہہ ۔ چاہتے ہیں ۔(3) مٹھے ۔دھوکا کھایا ۔ور ۔ حضم ۔ آقا ۔ نہچل۔ پائیدار ۔ سہنا ۔ برداشت کرنا ۔
ترجمہ:
اگر کوئی دنیاوی نعمتوں کی بھیک مانگتا ہے جنہوں نے مٹ جانا ہے یہ اسکی فوری روحانی اور ذہنی موت ہے اسے دیرنہیں لگتی ۔ جو ہمیشہ الہٰی خدمت کرتا ہے وہ مرشد کے ملاپ سے مستقل مزاج ہو جاتا ہے ۔۔ جس کے دل میں الہٰی پیار اور پریم ہو جاتا ہے اور ہر روز بیدار ہوکرالہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔ جسکی پیشانی پر اسکے مقدرمیں تحریر ہے اسے خدا اسکے پہلے کیے ہوئے اعمال کے مطابق بازو سے پکڑ کر ملاپ کرتا ہے ۔(2) الہٰی پناہ کے بغیر سارے لٹ گئے روھانی سرمایہ کہو بیٹھتے ہیں اور اکلاق دشمن احساسات لوٹ لیتے ہیں عابدوں کے دل میں خدا بستا ہے وہ ہمیشہ پاکدامنی عابدوں کے پاؤں کی دھول ہرروز چاہتے ہیں جو سچے نام کا زیور ہے ۔(3)
اُٹھتے اور بیٹھتے خدا کو یاد کرو جسکی یاد سے وہ آقائے عالم مل جاتا ہے ۔ جو دائمی لایزال ہے ۔ اے نانک : کہہ اے خدا جس پر تو مہربان ہے اسے تیری رضاپیاری ہے
راگُ ماجھ اسٹپدیِیا مہلا ੧ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سبدِ رنّگاۓ ہُکمِ سباۓ ॥
سچیِ درگہ مہلِ بُلاۓ ॥
سچے دیِن دئِیال میرے ساہِبا سچے منُ پتیِیاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ سبدِ سُہاۄنھِیا ॥
انّم٘رِت نامُ سدا سُکھداتا گُرمتیِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نا کو میرا ہءُ کِسُ کیرا ॥
ساچا ٹھاکُرُ ت٘رِبھۄنھِ میرا ॥
ہئُمےَ کرِ کرِ جاءِ گھنھیریِ کرِ اۄگنھ پچھوتاۄنھِیا ॥੨॥
ہُکمُ پچھانھےَ سُ ہرِ گُنھ ۄکھانھےَ ॥
گُر کےَ سبدِ نامِ نیِسانھےَ ॥
سبھنا کا درِ لیکھا سچےَ چھوُٹسِ نامِ سُہاۄنھِیا ॥੩॥
منمُکھُ بھوُلا ٹھئُرُ ن پاۓ ॥
جم درِ بدھا چوٹا کھاۓ ॥
بِنُ ناۄےَ کو سنّگِ ن ساتھیِ مُکتے نامُ دھِیاۄنھِیا ॥੪॥
ساکت کوُڑے سچُ ن بھاۄےَ ॥
دُبِدھا بادھا آۄےَ جاۄےَ ॥
لِکھِیا لیکھُ ن میٹےَ کوئیِ گُرمُکھِ مُکتِ کراۄنھِیا ॥੫॥
پیئیِئڑےَ پِرُ جاتو ناہیِ ॥
جھوُٹھِ ۄِچھُنّنیِ روۄےَ دھاہیِ ॥
اۄگنھِ مُٹھیِ مہلُ ن پاۓ اۄگنھ گُنھِ بکھساۄنھِیا ॥੬॥
پیئیِئڑےَ جِنِ جاتا پِیارا ॥
گُرمُکھِ بوُجھےَ تتُ بیِچارا ॥
آۄنھُ جانھا ٹھاکِ رہاۓ سچےَ نامِ سماۄنھِیا ॥੭॥
گُرمُکھِ بوُجھےَ اکتھُ کہاۄےَ ॥
سچے ٹھاکُر ساچو بھاۄےَ ॥
نانک سچُ کہےَ بیننّتیِ سچُ مِلےَ گُنھ گاۄنھِیا ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
شبد۔ کلام ۔ رنگائے ۔ پریم کیا ۔ سبائے ۔ سارے ۔ محل۔ الہٰی حضوری میں ۔ سچے ۔ دائمی ۔مستقل ۔ پتیا ونیا۔ بایقین ۔ شبد ۔ کلام ۔ کلمہ ۔ ۔ شبد سہادنیا۔ کلام سے خوبروئی ہوتی ہے ۔ تربہون تیوں عالموں میں ۔ گھنیری ۔ بہت سے ۔(2) دکھانے ۔ بیان کرنا ۔ نیسانے ۔ راہداری ۔ سھنباں ۔ سب کا ۔ (3) منکھ ۔ خود ارادی ۔ خود پسندی ۔ مکتے ۔ آزاد ۔ نجات یافتہ ۔(4) ساکت۔ مادہ پرست ۔ دبدھا۔ دوچتی۔ دوخیالوں والا ۔ دو ارادی ۔غیر مستقل مزاج ۔ گورمکھ ۔ فرمانبردار مرشد۔ پسندیدہ مرشد ۔(5) پیرے ۔ اس عالم میں ۔ جہوٹھ ۔ کفر ۔ دروغ ۔ اصلیت نہیں ۔ وچہونی ۔ جدا ہوئی ۔ اوگن۔ گناہ۔ بے وصف ۔(6) ٹھاک۔ روک ۔ 7) بوجہے ۔سمجھے ۔اکھت۔ اکتھ۔ ناقابل بیان (8)
ترجمہ:
۔ میرا ہمیشہ کے لئے پروردگار ہے جو تینوں عالموں میں بستا ہے ۔ اس دنیا کے لوگ ہونمے کرتے کرتے اس دنیا سے رخصت ہو رہے ہیں اور گناہ کرکے پچھتاتی ہے ۔(2)
جو انسان الہٰی رضا کو سمجھتا ہے وہ الہٰی صفت صلاح کرتا ہے کلام مرشد کے ذریعے الہٰی نام دل میں بسا کے اس راہداری کے ذریعے یہاں سے جاتا ہے الہٰی دربار میں تمام جانداروں کے اعمال کا حساب ہوتا ہے ۔ اس حساب میں وہی سرخرو ہوتے ہیں جو نام یعنی سچ ۔حقیقت اور سچے اخلاق کے ذریعے اپنی زندگی سنوارلیتے ہیں ۔(3)
الہٰی نام سے بھولا بھٹکا مرید من کو کوئی ٹھکانہ نہیں ملتا ۔ اور الہٰی سپاہ کا باندھا ہوا چوٹیں کھاتا ہے پٹائی ہوتی ہے ۔ نام یا سچے آچار اور سچے اخلاق کے بگیر کوئی ساتھی نہیں جو نام کی کمائی کرتے ہیں سچا آچار و اخلاق بناتے ہیں نجات پاتے ہیں ۔ بندھنوں سے آزادی ملتی ہے ۔(4)
جہوٹے مادہ پرست کافر کو سچائی اور حقیقت اچھی نہیں لگتی ۔ دوچتی ۔ دوغلے خیالات میں تناسخ میں پڑارہتا ہے ۔ اعمالنامے کی تحریر کو کوئی مٹا نہیں سکتا مرشد کے وسیلے سے نجات ملتی ہے ۔(5)
اس عالم میں خدا کی سمجھ نہیں ائی کفر کی وجہ سے جدائی پاکر چیخ چیخ کر رو رہی ہے یعنی جہوٹ کی وجہ سے خدا سے نام سے جدائی پاکر بداخلاقی کی سزاپاکر روتا ہے اور چلاتا ہے ۔ اور پچھتا تا ہے ۔ کیونکہ گناہوں نے اسکی زندگی کو لوت لیا ہے ۔ اسے الہٰی محل کا در حاصل نہیں ہوتا ۔ ان بد اخلاقیوں اور بد اوصافیوں کو اوصاف کا مالک ہی بخششا ہے ۔(6)
جسکا پیارے خدا سے اشتراکیت ہوگئی وہ مرشد کے وسیلے سے الہٰی اوصاف کو سمجھتا ہے ۔ جو ہمیشہ قائم دائم خدا کے نام یعنی حقیقت اور سچ پر قائم رہتے ہیں ۔ مرشد ان کا تناسخ روک ریتا ہے ۔(7)
مرشد اس ناقابل بیان کو سمجھاتا ہے یعنی اسکی سمجھ کا سمجھانے کا وسیلہ مرشد ہے ۔ اس سچے مالک کو سچائی اور سچ اور سچا پیارا ہے نانک کی سچی عرض ہے کہ ہمیشہ الہٰی صفت صلاح کرنیوالوں کا خدا سےملاپ ہو جاتا ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩ گھرُ ੧॥
کرمُ ہوۄےَ ستِگُروُ مِلاۓ ॥
سیۄا سُرتِ سبدِ چِتُ لاۓ ॥
ہئُمےَ مارِ سدا سُکھُ پائِیا مائِیا موہُ چُکاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ستِگُر کےَ بلِہارنھِیا ॥
گُرمتیِ پرگاسُ ہویا جیِ اندِنُ ہرِ گُنھ گاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تنُ منُ کھوجے تا ناءُ پاۓ ॥
دھاۄتُ راکھےَ ٹھاکِ رہاۓ ॥
گُر کیِ بانھیِ اندِنُ گاۄےَ سہجے بھگتِ کراۄنھِیا ॥੨॥
اِسُ کائِیا انّدرِ ۄستُ اسنّکھا ॥
گُرمُکھِ ساچُ مِلےَ تا ۄیکھا ॥
نءُ درۄاجے دسۄےَ مُکتا انہد سبدُ ۄجاۄنھِیا ॥੩॥
سچا ساہِبُ سچیِ نائیِ ॥
گُر پرسادیِ منّنِ ۄسائیِ ॥
اندِنُ سدا رہےَ رنّگِ راتا درِ سچےَ سوجھیِ پاۄنھِیا ॥੪॥
پاپ پُنّن کیِ سار ن جانھیِ ॥
دوُجےَ لاگیِ بھرمِ بھُلانھیِ ॥
اگِیانیِ انّدھا مگُ ن جانھےَ پھِرِ پھِرِ آۄنھ جاۄنھِیا ॥੫॥
گُر سیۄا تے سدا سُکھُ پائِیا ॥
ہئُمےَ میرا ٹھاکِ رہائِیا ॥
گُر ساکھیِ مِٹِیا انّدھِیارا بجر کپاٹ کھُلاۄنھِیا ॥੬॥
ہئُمےَ مارِ منّنِ ۄسائِیا ॥
گُر چرنھیِ سدا چِتُ لائِیا ॥
گُر کِرپا تے منُ تنُ نِرملُ نِرمل نامُ دھِیاۄنھِیا ॥੭॥
جیِۄنھُ مرنھا سبھُ تُدھےَ تائیِ ॥
جِسُ بکھسے تِسُ دے ۄڈِیائیِ ॥
نانک نامُ دھِیاءِ سدا توُنّ جنّمنھُ مرنھُ سۄارنھِیا ॥੮॥੧॥੨॥
لفظی معنی:
کرم۔ بخشش ۔ شبد ۔کلام ۔سکھ ۔ سکون ۔ چکا دنیا ۔ دور کرنیوالا ۔
بلہارنیا ۔قربان جاؤں ۔ پرگاس۔ روشنی ۔ سمجھ ۔ اندن۔ ہر روز ۔
ہوء واری میں صدقے ۔ دھاوت بھٹکتا ۔راکھے ۔ قابو کرئے ۔ ٹھاک۔ روک ۔ رہائے ۔رکہے ۔ سہجے ۔ روھانی سکون میں ۔ کایا۔ جسم ۔اسنکھا۔ بیمشار ۔ گورمکھ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ ساچ۔ ہمیشہ قائم دائم خدا ۔(2)
نودروازے ۔ دو آنکھیں ۔دوکان ۔دوکان ۔گدا۔ اور لنگ۔ منہ ۔ دو ناک کے سوراخ۔ دسواں دوآر ۔ دسواں ۔دروازہ ۔ذہن ۔دماغ ۔سوچنے ۔سمجھنے ۔ خیالات کا دروازہ ۔ مکتا ۔دنیاوی مادیات کی بندشوں سے آزادی نجات ۔ انحد۔ بغیر بجائے لگاتار (3) سچا۔ واحد خدا ۔ صاحب ۔ مالک ۔ نائی ۔ نوموری ۔ شہرت ۔ رتگ۔ پریم ۔ راتا۔محو ۔ در سچے ۔ خدا کی دہلیز پر ۔ سوجھی ۔ سمجھ ۔ روحانیت کی ۔سمجھ ۔ سار تمیز ۔ تفریق ۔فرق ۔ دوجے ۔ ودیت ۔دوئیش ۔دوئی ۔ بھلاتی۔ بہول ۔ مگ۔ راستہ ۔(5) ماکہی سبق ۔گواہ ۔ بجر ۔ سخت ۔ کپاٹ ۔دروازے ۔(6)من ۔من کے دل میں بسا کے ۔ (7) تدھے تانیں ۔ تیرے لئے ۔(8)
ترجمہ:
جس انسان پر الہٰی گرم وعنایت ہوتی ہے اسے خدا مرشد سے ملاتا ہے ۔ وہ خدمت ہوش کلام میں دل لگاتا ہے ۔ خودی ختم کرکے ہمیشہ سکھ حاصل ہوتا ہے ۔ اور دنیاوی مادیاتی محبت ختم ہوجاتی ہے ۔۔ قربان ہوں سچے مرشد پر مرشد کے سبق سے ہی انسانی ذہن میں روحانی نورانی آتی ہے ۔ اور انسان ہر روز الہٰی سفت صلاح کرتا ہے ۔۔
اگر انسان اپنے من کی تحقیق کرئے اور اپنے جسم کی پڑتال کرئے تب نام ملتا ہے یعنی تب اصلیت اور سچ کا پتہ چلتا ہے تب بھٹکتے من کو زیر کرتا ہے اور اسے روک کر ہروقت کلام مرشد پر عمل کرتا ہے روحانی سکون پاکر الہٰی ریاض کرتا ہے ۔(2)
بیشمار اوصاف کا مالک اس انسانی جسم کے اندر بستا ہے ۔ مرشد کی حضوری اور صحبت و قربت میں الہٰی نام حاصل ہوتا ہے ۔ تب اپنے اندر بستے خدا کا دیدار پاتا ہے تب انسانی جسم کے نو دروازوں کے تاثرات سے اونچا اُٹھ کر دسویں دروازے ینی ذہن میں جہاں انسانی ہوش وسمجھ بستی ہے علم کا چراغ روشن ہے خیالات امڑتے ہیں بدکاریوں سے نجات پاتا ہے ۔ اور الہٰی صفت صلاح کی ریاض کرتا ہے ۔(3)
آقا یعنی خدا سچا ہے اسکا نام ہے اسکی عزت و حرمت اور اور شہرت و عطمت سچی ہے ۔ رحمت مرشد سے دل میں بستی ہے ہمیشہ اسکے پیار پریم میں محو رہتا ہے ۔ الہٰی حضوری میں انسان سمجھدار ہو جاتا ہے ۔(4)
جو انسان نیکی بدی کی تمیز نہیں کرتا جس انسان کی عقل و ہوش مادیاتی دولت کی صحبت مین محبوس رہتی ہے جو دولت کی بھٹکن میں گمراہی میں رہتا ہے۔ وہ دولت کی محبت کی بھٹکن میں زندگی کے صراط مستقیم کو نہیں سمجھتا اور تناسخ میں پرا رہتا ہے ۔ (5)
خدمت مرشد سے ہمیشہ سکھ ملتا ہے ۔ روحانی سکون پاتا ہے۔ خودی اور ملکیت کے احساس پر ضبط کرکے اور سبق مرشد پر عمل سے انسان کے دل سے مادیاتی دولت کی محبت کا اندھیرا کا فورہو جاتا ہے اور اسکے ذہن پر لگے سخت کواڑ دروازے کھل جاتے ہیں ۔(6)
جسنے خودی ختم کرکے دل میں سبق مرشد بسایا ۔ رحمت مرشد سے من پاک ہوگیا ۔ اسکا دل میں پاک نام الہٰی بسایا ۔ اور اسکی ریاض کرتا رہتا ہے (7)
زندگی اور موت خدا کے اختیار میں ہے ۔جس پر اسکی رحمت ہوتی ہے اسے عظمت وحشمت عنایت کرتا ہے اے نانک ہمیشہ الہٰی نام کی ریاض کرتے رہو ۔ اس سے ساری زندگی پاک اور با وقار ہو جاتی ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
میرا پ٘ربھُ نِرملُ اگم اپارا ॥
بِنُ تکڑیِ تولےَ سنّسارا ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سوئیِ بوُجھےَ گُنھ کہِ گُنھیِ سماۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہرِ کا نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
جو سچِ لاگے سے اندِنُ جاگے درِ سچےَ سوبھا پاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپے سُنھےَ تےَ آپے ۄیکھےَ ॥
جِس نو ندرِ کرے سوئیِ جنُ لیکھےَ ॥
آپے لاءِ لۓ سو لاگےَ گُرمُکھِ سچُ کماۄنھِیا ॥੨॥
جِسُ آپِ بھُلاۓ سُ کِتھےَ ہتھُ پاۓ ॥
پوُربِ لِکھِیا سُ میٹنھا ن جاۓ ॥
جِن ستِگُرُ مِلِیا سے ۄڈبھاگیِ پوُرےَ کرمِ مِلاۄنھِیا ॥੩॥
پیئیِئڑےَ دھن اندِنُ سُتیِ ॥
کنّتِ ۄِساریِ اۄگنھِ مُتیِ ॥
اندِنُ سدا پھِرےَ بِللادیِ بِنُ پِر نیِد ن پاۄنھِیا ॥੪॥
پیئیِئڑےَ سُکھداتا جاتا ॥
ہئُمےَ مارِ گُر سبدِ پچھاتا ॥
سیج سُہاۄیِ سدا پِرُ راۄے سچُ سیِگارُ بنھاۄنھِیا ॥੫॥
لکھ چئُراسیِہ جیِء اُپاۓ ॥
جِس نو ندرِ کرے تِسُ گُروُ مِلاۓ ॥
کِلبِکھ کاٹِ سدا جن نِرمل درِ سچےَ نامِ سُہاۄنھِیا ॥੬॥
لیکھا ماگےَ تا کِنِ دیِئےَ ॥
سُکھُ ناہیِ پھُنِ دوُئےَ تیِئےَ ॥
آپے بکھسِ لۓ پ٘ربھُ ساچا آپے بکھسِ مِلاۄنھِیا ॥੭॥
آپِ کرے تےَ آپِ کراۓ ॥
پوُرے گُر کےَ سبدِ مِلاۓ ॥
نانک نامُ مِلےَ ۄڈِیائیِ آپے میلِ مِلاۄنھِیا ॥੮॥੨॥੩॥
ترجمہ:
نرمل۔ پاک ۔ اگم انسانی رسائی سے بالا ۔ اپارا۔لامحدود ۔ تکری ۔ ترازو ۔ سنسار ۔ عالم ۔دنیا۔ گورمکھ مرید مرشد۔ گن اوصاف ۔ وصف ۔ گنی ۔گنواں ۔بااوصاف ۔ سماونیا۔بسانا ۔۔ نام من وساونیا ۔نام دلمیں بسانے والے ۔ جو سچ لاگے ۔ جو سچ پر عمل کرتا ہے ۔ اندن جاگے روز وشب بیدار ہے ۔ سوبھا۔ اچھی شہرت۔ پاونیا۔ پانے والے ۔
تے ۔اور ۔ لیکھے۔ حساب میں ۔مقبول ۔(2) کتھے ۔کہاں ۔ پورب۔ پہلے ۔ کرم۔ بخشش ۔ خوش ۔ قسمت (3)
پیڑے اس دنیا میں ۔ ستی ۔ غفلت کی نیند ۔ متی ۔تیاگی ۔طلاقی ۔ پھرے بلادی ۔آہ وزاری ۔کرتی پھرتی ہے ۔ پر ۔پتی ۔خاوند ۔ خدا ۔ کنت۔ خاوند ۔خدا ۔(4)
ہونمے ۔خودی ۔ گر شبد۔ کلام مرشد ۔ سیج ۔ ہردا۔ دل ۔من ۔ ۔رواے۔ب بھوکے ۔ مانے ۔ سچ۔حقیقت ۔اصل ۔سچا ۔جسنے سچ اپنایا ۔(5) کل وکھہ ۔دوش ۔گناہ ۔(6) دوآتیا ۔دوئی۔دوئش (7) ودیائی ۔حشمت ۔عظمت ۔ (8)
ترجمہ:
میرا پاک خدا انسانی رسائی سے بلند و بالا ہے ۔ اعداد و شمار سے باہر لا محدود بگیر پیمانہ و ترازو تمام مخلوقات کی تحقیق و تفتیش و جانچ پڑتال اور دریافت کرتا ہے ۔ اس راز کو وہی سمجھتا ہے جو مرید مرشد ہے اور اسکی اوصاف بیانی کرکے اس مالک کے اوصاف سے محظوظ ہوتا ہے ۔۔
قربان ہوں قربان ان پر جو دل میں نام سچ حق و حقیقت الہٰی بساتے ہیں ۔ جو سچ اپنا کر بیدار رہتے ہیں ۔ اور بارگاہے الہٰی میں شہرت و حشمت حاصل کرتے ہیں ۔
خدا خود ہی مخلوقات کی شنوائی سماعت کرتا ہے اور خود ہی تحقیق کرتا ہے ۔ جس پر اپنی نگاہ شفقت ڈالتا ہے وہ مقبول ہو جاتا ہے اسکی بارگاہ میں ۔ جسے وہ اپنی یاد میں خود لگاتا ہے ۔ ریاض الہٰی کرتا ہے ۔(2)
جسے کج روی اور گلط راستے پر ڈالے خود خدا اسے کیسے ملے راستہ ۔ کیئے ہوئے اعمال جو پہلے تحریر ہیں اسکے اعمالنامے میں مٹ نہیں سکتے ۔ خوش قیمت ہیں وہ جنہیں سچا مرشد مل گیا ۔ وہ انہیں اپنی کرم وعنایت سے ملاپ کراتا ہے ۔(3)
جو انسان اس دنیا میں غفلت کی نیند سوتا ہے اور اپنے آقا پروردگار کو بھلا رکھا ہے ۔ اور گناہوں و بدکاریوں میں بدست ہے ۔ وہ انسان روز و شب آہ وزاری کرتااور بھٹکتا رہیگا ۔ اور خدا کے بغیر سکون نہ پائے گا ۔(4)
جس انسان نے اسی عالم میں آرام و آسائش دینے والے خدا کی پہچان کرلی ۔ خودی مٹا کر کلام یا سبق مرشد سمجھ لیا ۔ اسکا ذہن دل و دماگ پاک ہو گیا ۔ خدا سے رشتہ قائم ہو گیا خدا سے اشتراکیت ہوگئی اور الہٰی نام سچا آچار سچااخلاق اسکی زندگی کا زیور ہو گیا ۔(5)
خدا نے یہ مانا جاتا ہے کہ چوراسی لاکھ قسم کی مخلوقات پیدا کی ہے جس پر اسکی نظرعنایت ہے ملاپ کراتا ہے مرشد سے اسکا ۔ مرشد کے سبق سے انسان گناہوں سے نجات پاکر زندگی پاکیزہ بنا لیتا ہے ۔ سچے خدا کے در پر الہٰی نام کی برکات سے نیک ناموس و شہرت پاتا ہے ۔(6)
اگر خدا اعمال کا حساب مانگے تو کوئی حسابنہیں دے سکتا ۔ نہ حساب سے سکھ حاصل ہو سکتا ہے ۔ روحانی طور پر خدا خود ہی اپنی کرم و عنایت سے اشتراک بناتا ہے (7)
خدا سب کچھ آپ ہی کرتا اور کرواتا ہے ۔ خود ہی کامل مرشد کے سبق پر عمل درآمد کراتا ہے ۔ اے نانک نام الہٰی سے عظمت وھشمت و شہرت ملتی ہے اور خود ہی خدا اپنے ساتھ یکسوئی و اشراکیت کر لیتا ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
اِکو آپِ پھِرےَ پرچھنّنا ॥
گُرمُکھِ ۄیکھا تا اِہُ منّنُ بھِنّنا ॥
ت٘رِسنا تجِ سہج سُکھُ پائِیا ایکو منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ اِکسُ سِءُ چِتُ لاۄنھِیا ॥
گُرمتیِ منُ اِکتُ گھرِ آئِیا سچےَ رنّگِ رنّگاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِہُ جگُ بھوُلا تیَں آپِ بھُلائِیا ॥
اِکُ ۄِسارِ دوُجےَ لوبھائِیا ॥
اندِنُ سدا پھِرےَ بھ٘رمِ بھوُلا بِنُ ناۄےَ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੨॥
جو رنّگِ راتے کرم بِدھاتے ॥
گُر سیۄا تے جُگ چارے جاتے ॥
جِس نو آپِ دےءِ ۄڈِیائیِ ہرِ کےَ نامِ سماۄنھِیا ॥੩॥
مائِیا موہِ ہرِ چیتےَ ناہیِ ॥
جم پُرِ بدھا دُکھ سہاہیِ ॥
انّنا بولا کِچھُ ندرِ ن آۄےَ منمُکھ پاپِ پچاۄنھِیا ॥੪॥
اِکِ رنّگِ راتے جو تُدھُ آپِ لِۄ لاۓ ॥
بھاءِ بھگتِ تیرےَ منِ بھاۓ ॥
ستِگُرُ سیۄنِ سدا سُکھداتا سبھ اِچھا آپِ پُجاۄنھِیا ॥੫॥
ہرِ جیِءُ تیریِ سدا سرنھائیِ ॥
آپے بکھسِہِ دے ۄڈِیائیِ ॥
جمکالُ تِسُ نیڑِ ن آۄےَ جو ہرِ ہرِ نامُ دھِیاۄنھِیا ॥੬॥
اندِنُ راتے جو ہرِ بھاۓ ॥
میرےَ پ٘ربھِ میلے میلِ مِلاۓ ॥
سدا سدا سچے تیریِ سرنھائیِ توُنّ آپے سچُ بُجھاۄنھِیا ॥੭॥
جِن سچُ جاتا سے سچِ سمانھے ॥
ہرِ گُنھ گاۄہِ سچُ ۄکھانھے ॥
نانک نامِ رتے بیَراگیِ نِج گھرِ تاڑیِ لاۄنھِیا ॥੮॥੩॥੪॥
لفظی معنی:
پرچھنا ۔پوشیدہ ۔چھپاہوا ۔ گورمکھ۔ مرید مرشد ۔ مرشد کی وساطت سے ۔ بھنا۔ متاثر ہونا ۔ پسیج جانا ۔ ترسنا۔ خواہشات ۔ تج۔ چھوڑنا ۔ سہج سکھ۔ روحانی سکھ ۔ ۔ ایکسی بیو ۔ وحدت سے
بھرم ۔شک ۔گمان۔ شبہ ۔وہم ۔ (2) رنگ ۔ پریم پیار ۔ کرم و دھاتے۔قسمت بنانے والے ۔ کرم ۔اعمال ۔عنایت بخشش ۔ بدھاتا ۔ بدھین بنانے والا ۔ طریقہ طے کرنیوالا ۔ گرسیوا۔ خدمت مرشد ۔ (3) منکھ۔ خودی پسند ۔ پچادنیا ۔ جلنا ۔ عذاب پانا ۔(4) رنگ پریم ۔پجاونیا۔پوری کرنیووالا ۔(5) سرنائی ۔پناہ ۔اندن۔ ہر روز ۔ دھیاونیا ۔ عبادت کرنیوالے ۔(6)
سچ جاتا ۔ سچ سمجھا ۔ سچ سمانے ۔ سچ بسانا ۔ وکھانے۔بیان کرنا ۔ ویراگی ۔پریمی ۔ نج گھر۔ اپنے آپ میں ۔(8)
ترجمہ:
خدا اس عالم کی خلقت کے پردے کے پیچے چھپا ہوا ہے ۔ جن انسانوں نے مرشد کے وسیلے سے دیدار پا لیا تب انکےد ل میں خدا کے پریم میں پسیج گئے ۔ خواہشات چھوڑ کر روحانی سکون کا آرام حاصل کیااور انکے دل میں پرماتا کا گھر بن گیا ۔۔ میں ان انسانوں پر قربان ہوں جنکو خدا سے پریم ہے اور سبق مرشد سے جنکے دل میں خدا بس گیا ہے ۔ انکے دل میں لایزاں خدا کا پریم بس گیا ہے ۔
یہ عالم کج روی ہو گیا ہے اے خدا آپ نے خدا ہی اسے گمراہ کیا ہے ۔ اور خدا کو بھلا کر دنیاوی محبت میں گرفتار ہے اور بھٹکتا پھرتا ہے اور الہٰی نام کو بھول کو عذاب پارہا ہے ۔(2)
جو انسان اپنے اعمال کے مطابق الہٰی پریم پیار مین مست ومکو رہتے ہیں وہ مرشد کی بتائی ہوئی خدمت کی وجہ سے شہرت وحشمت پاتے ہیں ۔ خدا خود ہی جسے عزت عنایت کرتا ہے وہ الہٰی نام سچ حق وحقیقت سے رشتہ بناتا ہے ۔(3)
جو انسان دنیاوی دولت کی محبت میں گرفتار ہوکر خدا کو بھول جاتا ہے وہ اپنے اعمال اور بدکاریوں کی وجہ سے سیاہ الہٰی کے ہاتھوں عذاب اٹھاتا ہے ۔ دنیاوی دولت کی محبت میں گرفتار نسان الہٰی صفت صلاح سننے کے قابل نہیں رہتا اور وہ گناہگاریوں اور بدکاریوں میں زندگی گزارتے ہیں ۔ اور عذاب مین زندگی گذرتی ہے (4)
جنہیں اے خدا الہٰی پیار کے خمار سے بھر پور کر دیا اور جنہوں تو نے اپنا پیار دیا ہے ۔ عبادت اور الہٰی پیار سے اور پریم کی وجہ سے وہ تیرے لئے پیارے ہیں ۔ جو انسان سچے مرشد کی خدمت کرتے ہیں جو سکھ عنایت کرتا ہے ۔ تو اسکی تمام خواہشات پوری کرتا ہے ۔(5)
اے خدا جو تیرہ پناہ میں آتا ہے ۔ تو خود اسے اپنی بخشش و کرم و عنایت سے شہرت وحشمت و عظمت دیتا ہے ۔جو الہٰی عبادت کرتے ہیں روحانی موت اسکے نزدیک نہیں پھٹکتی ۔ جو الہٰی نام سچ حق وحقیقت میں دھیان اور تو جو مرکور کرتے ہیں ۔(6)
جو ہر وقت الہٰی محبت میں مخمور رہتے ہیں ۔ خدا ہمیشہ ان کا ساتھ دیتا ہے اور اپنے ساتھ ملا لیتا ہےوہ ہمیشہ الہٰی دامن تھامے رکھتے ہیں ۔ اے خدا تو خود ہی اپنی حقیقت اور نام کی سمجھ عنایت کرتا ہے ۔(7)
جنہوں نے حقیقت اور سچ کو سمجھ لیا انہوں نے اپنایا اور ہمیشہ الہٰی نام کی عبادت کرتے ہیں اور الہٰی اوصاف کی صفت صلاح کرتے ہیں ۔ اے نانک: نام سے مخمور انسان دنیاوی دولتوں کی محبت کی چھوڑ دیتا ہے ۔ اور خوئیش سکون پاتا ہے اور بھٹکن ختم ہو جاتی ہے ۔ اسکا واسطہ اپنے آپ سے رہ جاتا ہے (8)
ماجھ مہلا ੩॥
سبدِ مرےَ سُ مُیا جاپےَ ॥
کالُ ن چاپےَ دُکھُ ن سنّتاپےَ ॥
جوتیِ ۄِچِ مِلِ جوتِ سمانھیِ سُنھِ من سچِ سماۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہرِ کےَ ناءِ سوبھا پاۄنھِیا ॥
ستِگُرُ سیۄِ سچِ چِتُ لائِیا گُرمتیِ سہجِ سماۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کائِیا کچیِ کچا چیِرُ ہنّڈھاۓ ॥
دوُجےَ لاگیِ مہلُ ن پاۓ ॥
اندِنُ جلدیِ پھِرےَ دِنُ راتیِ بِنُ پِر بہُ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੨॥
دیہیِ جاتِ ن آگےَ جاۓ ॥
جِتھےَ لیکھا منّگیِئےَ تِتھےَ چھُٹےَ سچُ کماۓ ॥
ستِگُرُ سیۄنِ سے دھنۄنّتے ایَتھےَ اوتھےَ نامِ سماۄنھِیا ॥੩॥
بھےَ بھاءِ سیِگارُ بنھاۓ ॥
گُر پرسادیِ مہلُ گھرُ پاۓ ॥
اندِنُ سدا رۄےَ دِنُ راتیِ مجیِٹھےَ رنّگُ بنھاۄنھِیا ॥੪॥
سبھنا پِرُ ۄسےَ سدا نالے ॥
گُر پرسادیِ کو ندرِ نِہالے ॥
میرا پ٘ربھُ اتِ اوُچو اوُچا کرِ کِرپا آپِ مِلاۄنھِیا ॥੫॥
مائِیا موہِ اِہُ جگُ سُتا ॥
نامُ ۄِسارِ انّتِ ۄِگُتا ॥
جِس تے سُتا سو جاگاۓ گُرمتِ سوجھیِ پاۄنھِیا ॥੬॥
اپِءُ پیِئےَ سو بھرمُ گۄاۓ ॥
گُر پرسادِ مُکتِ گتِ پاۓ ॥
بھگتیِ رتا سدا بیَراگیِ آپُ مارِ مِلاۄنھِیا ॥੭॥
آپِ اُپاۓ دھنّدھےَ لاۓ ॥
لکھ چئُراسیِ رِجکُ آپِ اپڑاۓ ॥
نانک نامُ دھِیاءِ سچِ راتے جو تِسُ بھاۄےَ سُ کار کراۄنھِیا ॥੮॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
چاپے۔ کھائے ۔ سنتاپے ۔ سنتائے ۔ عذاب پہنچائے ۔ ۔ سہج۔ روحانی سکون ۔
کائیا ۔ جسم ۔بدن ۔ چیر۔ کپڑے ۔(2) دیہی ۔جسم ۔ ذات فرقہ۔(3) بھے بھائے ۔خوف وپیار ۔ مجیٹھے۔ گہرا سرخ شوخ رنگ (4) گر مدشد (5) وگوتا۔ ذلیل وخوار ۔ تباہ وبرباد ۔ اپسیو۔ آب حیات ۔ روحانی زندگی دینے والا پانی ۔ بھگتی ۔ الہٰی پریم ۔عبادت ۔ ریاض ۔ سچا آچار ۔ بنانا
ترجمہ:
جو انسان کلام مرشد سے مرشد کے سبق سے خودی خوئش پن مٹا دیتا ہے ۔ جسے مردہ سمجھتے ہیں وہ مردہ انسان روحانی طور پر قدرو منزلت پاتا ہے ۔ اسے روحانی موت اپنے پھندے میں پھنسا نہیں سکتی ۔ اسے جھگڑے اور عذاب نہیں اُٹھانے پڑتے ۔ اسکی ہوش و سمجھ الہٰی نور سے یکسو رہتی ہے اسکے دل میں ہمیشہ خدا بستا ہے ۔۔ میں ہمیشہ ان پر قربان ہوں جو الہٰی نام سے یکسو ہوکر شہرت وحشمت پاتے ہیں ۔ سبق مرشد کی بتائی خدمت سر انجام کرکے خدا دل میں ببساتے ہیں روحانی سکون و سنجیدگی پاتے ہیں۔
یہ جسم ایسے مٹنے والا ہے جیسے ایک کمزور کپڑا ہے ۔ دنیاوی دولت کی محبت میں منزل مقصود حاصل نہیں ہوتی ق ہر وقت دن رات دولت کی محبت کے لالچ میں دل جلتا رہتا ہے ۔ اور الہٰی ملاپ کے بغیر عذاب پاتا ہے ۔(2)
الہٰی درگاہ یا حضوری میں نہ انسان جسمانی طور پر پہنچ پاتا ہے نہ فرقہ ذات یا نسل پہنچ پاتی ہے۔ وہاں بوقت حساب اعمال اور نیک اعمال ہی نجات دلاتے ہیں جو انسان سچے مرشد کی بتائی ہوئی خدمت سر انجام دیتا ہے وہی دولتمند ہے ۔ وہ ہر دو عالموں میں الہٰی نام سچ حق وحقیقت میں مصروف و مسرور رہتا ہے (3)
جو انسان الہٰی خوف اور الہٰی پیار کے زیور اور حسن سے اپنے آپ کو خوبصورت بناتا اور سجاتا ہے ۔ اسے رحمت مرشد سے الہٰی درگاہ میں ٹھکانہ ملتا ہے اسکے روز و شب الہٰی نام کی ریاض سے بارگاہ الہٰی میں اسے الہٰی نام سچ حق وحقیقت کی سر خرووئی حاصل ہوتی ہے ۔(4)
خدا سب کے ساتھ سب کے اندر بستا ہے مگر رحمت مرشد سے کوئی ہی اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے میرا خدا نہایت بلند عظمت ہے اپنی کرم و عنایت سے ملاپ کراتا ہے ۔(5)
اس عالم کی مخلوق دنیاوی دولت کی محبت میں خوابیدہ ہے ۔ اور نام کو بھلا کر ذلیل وکوار ہو رہی ہے ۔ جسکے حکم سے غفلت میں سو رہی ہے ۔ وہی اسے بیدار بھی کرتا ہے اور سبق مرشد سے سمجھاتا ہے ۔(6)
جو انسان نام کی آب حیات سچ وحقیقت وش کرتا ہے اسکے وہم وگمان مٹ جاتے ہیں ۔ اور رھمت مرشد سے نجات پاتا ہے اور بلند روحانی رتبے حاصل کرتا ہے زندگی روحانیت پر منبی ہو جاتی ہے وہ الہٰی عابد ہوکر الہٰی پیار سے مخمور ہو جاتا ہے ۔ دنیاوی دولت کی محبت چھوڑ کرپاک زندگی بسر کرتا ہے خودی مٹا کر خدا سے یکسو ہو جاتا ہے ۔(7)
خدا نے خود پیدا کرکے سب کو کام میں لگایا ہے اور چوراسی لاکھ جانداروں کو رزق پہنچاتا ہے ۔ اے نانک جو انسان الہٰی نام کی ریاض کرکے اس سے اشتراک حاصل کر لیتے ہیں اور وہی کار کرتے ہیں جو الہٰی رضا میں اورقابل قبول ہوتے ہیں ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
انّدرِ ہیِرا لالُ بنھائِیا ॥
گُر کےَ سبدِ پرکھِ پرکھائِیا ॥
جِن سچُ پلےَ سچُ ۄکھانھہِ سچُ کسۄٹیِ لاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ گُر کیِ بانھیِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
انّجن ماہِ نِرنّجنُ پائِیا جوتیِ جوتِ مِلاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِس کائِیا انّدرِ بہُتُ پسارا ॥
نامُ نِرنّجنُ اتِ اگم اپارا ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سوئیِ پاۓ آپے بکھسِ مِلاۄنھِیا ॥੨॥
میرا ٹھاکُرُ سچُ د٘رِڑاۓ ॥
گُر پرسادیِ سچِ چِتُ لاۓ ॥
سچو سچُ ۄرتےَ سبھنیِ تھائیِ سچے سچِ سماۄنھِیا ॥੩॥
ۄیپرۄاہُ سچُ میرا پِیارا ॥
کِلۄِکھ اۄگنھ کاٹنھہارا ॥
پ٘ریم پ٘ریِتِ سدا دھِیائیِئےَ بھےَ بھاءِ بھگتِ د٘رِڑاۄنھِیا ॥੪॥
تیریِ بھگتِ سچیِ جے سچے بھاۄےَ ॥
آپے دےءِ ن پچھوتاۄےَ ॥
سبھنا جیِیا کا ایکو داتا سبدے مارِ جیِۄاۄنھِیا ॥੫॥
ہرِ تُدھُ باجھہُ مےَ کوئیِ ناہیِ ॥
ہرِ تُدھےَ سیۄیِ تےَ تُدھُ سالاہیِ ॥
آپے میلِ لیَہُ پ٘ربھ ساچے پوُرےَ کرمِ توُنّ پاۄنھِیا ॥੬॥
مےَ ہورُ ن کوئیِ تُدھےَ جیہا ॥
تیریِ ندریِ سیِجھسِ دیہا ॥
اندِنُ سارِ سمالِ ہرِ راکھہِ گُرمُکھِ سہجِ سماۄنھِیا ॥੭॥
تُدھُ جیۄڈُ مےَ ہورُ ن کوئیِ ॥
تُدھُ آپے سِرجیِ آپے گوئیِ ॥
توُنّ آپے ہیِ گھڑِ بھنّنِ سۄارہِ نانک نامِ سُہاۄنھِیا ॥੮॥੫॥੬॥
لفظی معنی:
اندرپیرا ۔انسانی جسم کے اندر ہیرے جیسا قیمتی ذہن خدا نے عنایت کیا ہے ۔ شبد۔ کلام ۔ پرکھ۔ تحقیق ۔ کہوج۔ تلاش ۔ سچ۔ خدا ۔ الہٰی نام ۔ کسوتی ۔تحقیقی کا پیمانہ ۔۔ ہوءٰ خودی میں ۔ من ۔دل ۔ انجن سرمہ۔ کالخ ۔ سیاہی ۔ نرنجن۔ بیدغ ۔ پاک ۔۔ پسارا۔ پھیلاؤ ۔ اگم ۔ انسانی رسائی سے بلند وبالا ۔ اپارا۔ لامحدود بے کنارا ۔ گورمکھ۔ مرید مرشد ۔مرشد کے وسیلے سے ۔(2)
درڑائے ۔ سبق کا مکمل طور پر یاد کرنا۔ مستقل ۔ گرپرسادی۔ رحمت مرشد سے ۔ سچ ۔ خدا ۔ سچو سچ۔ سب سچ۔ مکمل سچ ۔ سچے سچ ۔ سچے کا سچ سے ملاپ ۔(3)
کل وکہہ ۔ گناہ ۔ بھے ۔ خوف ۔ بھائے ۔پیارا ۔(4) پچھوتا وتے ۔ پسچاپ کرنا۔ مار جیواے ۔ بدکاریوں اور گناہوں سے ہٹاکر روحانی زندگی عنایت کرنا ۔(5) پورے کرم ۔مکمل عنایت و شفقت سے ۔ تدھ جیا۔ تیرے جیسا ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ سہج۔ روحانی سکون ۔(7) سرجی پیدا کی ۔ ساجی گوئی ۔ ختم کی ۔ گھڑ۔ بناکے ۔سازے ۔ بھن۔مٹاتا ۔نام الہٰی ۔سچا یار ۔خوش اخلاق
تشریح:
خدا نے ہر انسان کو ایک الہٰی جوت الہٰی نور(مراد ذہن) عطا فرمایا ہے ۔ کلام مرشد سے اسکی تحقیق۔ چھان بین۔ اور پہچان ہوتی ہے ۔ جسکے دامن سچ ہے اور زبان سے سچ کہتا ہے ۔ سچ ہی پیمانہ تحقیق ہے ۔ قربان ہوں قربان ان پر جو کلام مرشد دل میں بساتے ہیں انہوں نے کالخ اور سیاہی میں کفر کے دور اور دائرے میں حق اور حقیقت اور پاک الہٰی نام پالیا لہذا نور انسانی نور الہٰی میں مل گیا یعنی اس نے اپنے ہوش و حواس الہٰی نور میں سما لیئے ۔۔
رہاؤ
اس انسانی جسم میں (دنیاوی دولت) کا بہت زیادہ پھیلاو ہے ۔ مگر خدا اوراسکا بیداگ نام کا اس پھیلاؤ سے اور اسکے تاثرات سے پاک اور بیداگ ہے ۔ اور اسکا نام وہی حاصل کر سکتا ہے جواور جسے مرشد کی صحبت اور قربت حاصل ہے اسے خدا خود ہی اپنی کرم و عنایت سے اسکا ملاپ حاصل کرتا ہے ۔ ملا لیتا ہے ۔(2)
میرا پروردگار آقا حقیقت سہچ اصلیت کا سبق مکمل اور مستقل طور پر دل میں بساتا ہے ۔ رحمت مرشد سے سچ دل میں گھر کر لیتا ہے ۔ قائم دائم پروردگار خدا ہر جگہ بستا ہے ۔ اور ہر جگہ اسکا سچا برتاؤں ہے اور سچ میں مضمر ہے ۔(3)
میرا پیارا خدا بے محتاج ہے کسی کا دست نگر اسے پریم پیار خوف و ادب سے عبادت و ریاضت کرنی چاہیے ۔(4) اے خدا تیری عبادت وہی سچی عبادت ہے جسے تو سچی سمجھتا ہے جو دیکر پچھتاتا نہیں سب جانداروں کو رزق دینے والا واحد مالک ہے ۔ جو اپنے سبق سے زندگی میں انقلاب لاتا ہے ۔گناہوں بھری زندگی سے روحانیت عنایت کر دیتا ہے ۔(5)
اے خدا تیرے بغیر میری کوئی اہمیت نہیں ۔ میں تیری ہی خدمت کرتا ہوں اور تیری ہی صفت صلاح کرتا ہوں ۔ اے خدا تو ہی مجھے اپنے ساتھ ملاخوش قسمتی سے تیرا ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔ اے خدا مجھے تیرا کوئی چانی دکھائی نہیں دیتا تیری رحمت صدقہ ہی یہ جسم کامیاب ہے ۔ اے خدا تو ہی ہر وقت اسکی نگہبانی کرتا ہے ۔ جو صحبت مرشد میں رہتے ہیں انہیں روحانی سکون ملتا ہے ۔(7)
اے خدا اس دنیا میں تیرا کوئی ثانی نہیں تو خود ہی بناتا ہے اور خود ہی مٹاتا ہے ۔ (اے خدا) تو خود ہی بناتا ،مٹاتا وسنوارتا ہے ۔ نانک : خود ہی نام کی برکت سے اسکی وضع وقطع سنوارتا ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
سبھ گھٹ آپے بھوگنھہارا ॥
الکھُ ۄرتےَ اگم اپارا ॥
گُر کےَ سبدِ میرا ہرِ پ٘ربھُ دھِیائِئےَ سہجے سچِ سماۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ گُر سبدُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
سبدُ سوُجھےَ تا من سِءُ لوُجھےَ منسا مارِ سماۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
پنّچ دوُت مُہہِ سنّسارا ॥
منمُکھ انّدھے سُدھِ ن سارا ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ اپنھا گھرُ راکھےَ پنّچ دوُت سبدِ پچاۄنھِیا ॥੨॥
اِکِ گُرمُکھِ سدا سچےَ رنّگِ راتے ॥
سہجے پ٘ربھُ سیۄہِ اندِنُ ماتے ॥
مِلِ پ٘ریِتم سچے گُنھ گاۄہِ ہرِ درِ سوبھا پاۄنھِیا ॥੩॥
ایکم ایکےَ آپُ اُپائِیا ॥
دُبِدھا دوُجا ت٘رِبِدھِ مائِیا ॥
چئُتھیِ پئُڑیِ گُرمُکھِ اوُچیِ سچو سچُ کماۄنھِیا ॥੪॥
سبھُ ہےَ سچا جے سچے بھاۄےَ ॥
جِنِ سچُ جاتا سو سہجِ سماۄےَ ॥
گُرمُکھِ کرنھیِ سچے سیۄہِ ساچے جاءِ سماۄنھِیا ॥੫॥
سچے باجھہُ کو اۄرُ ن دوُیا ॥
دوُجےَ لاگِ جگُ کھپِ کھپِ موُیا ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ ایکو جانھےَ ایکو سیۄِ سُکھُ پاۄنھِیا ॥੬॥
جیِء جنّت سبھِ سرنھِ تُماریِ ॥
آپے دھرِ دیکھہِ کچیِ پکیِ ساریِ ॥
اندِنُ آپے کار کراۓ آپے میلِ مِلاۄنھِیا ॥੭॥
توُنّ آپے میلہِ ۄیکھہِ ہدوُرِ ॥
سبھ مہِ آپِ رہِیا بھرپوُرِ ॥
نانک آپے آپِ ۄرتےَ گُرمُکھِ سوجھیِ پاۄنھِیا ॥੮॥੬॥੭॥
لفظی معنی:
سب گھٹ ۔ ہر دل میں ۔ بھوگنہارا ۔ استعمال کرنیوالا ۔ زیر تصرف لانیوالا ۔ الکھ ۔ حساب سے بعید ۔ بیشمار ۔ اگم ۔ انسانی رسائی سے اوپر ۔ شبد۔ کلام ۔ یبہے ۔ قدرتا ۔ روحانی سکون میں ۔ سچ۔ خدا ۔۔ سوجھے ۔ سمجھ ائے ۔ لوجھے ۔ لڑئے ۔ جھگڑے ۔ منسا ۔ارادہ ۔۔
پنچ دولت ۔پانچ دشمن۔ موہے ۔ محبت میں ۔ منکھ ۔ خودی پسند ۔ مرید من ۔ سدھ ۔ سوچھی ۔ عقل و ہوش۔ سار۔ جذ ۔ہوش ۔ پچاونیا۔جلا دیتا ہے ۔(2)گورمکھ ۔ فرمانبرداری مرشد ۔مرید مرشد ۔ رنگ۔ پریم۔پیار۔ راتے مخمور ۔ اندن۔ ہر روز ۔ ماتے ۔مست ۔ مدہوش ۔(3) ایکم۔پہلاں ۔ ایکے ۔داحد ۔ وحدت ۔ آپ ۔خود ۔ اپائیا پیدا کیا ۔ دبدھا۔ دوئی ۔دوئش ۔دو قسماں واحد اور پھیلاؤ ۔ تربدھ۔ تین اوصاف ۔تین طریقوں والی ۔ پوڑی ۔ منزل ۔چھوتی ۔تینوں اوصاف سے بلند منزل ۔(4) سب ۔سبھ ۔ ہرجا ہر ایک جگہ ۔ دوجے ۔ دویت ۔ دوئش ۔ سچے ۔خدا ۔ بھاوے۔ اچھا لگے ۔ جاتا ۔سمجھا ۔ سچے سیوے ۔ الہٰی خدمت ۔ کرنی ۔کار کرتب (5) ذوا۔ دوسرا ۔ دوبے ۔ دنیاوی عشق ۔ کھپ کھپ ۔ ذلیل و خوار ۔ موآ۔ روحانی موت ۔ ساری ۔ نرو ۔ (6) سارے ۔(7) حدور۔ حاضر ناظر
ترجمہ:
خدا ہر دل میں بس گر خود ہی اس کو تصرف میں لا رہا ہے ۔ تاہم پوشیدہ ہے انسانی رسائی سے بلند اور لا محدود اور بیشمار ہے ۔ اس پیارے خدا کو سبق مرشد کے ذریعے یاد کرنا چاہئے ۔ جو یاد کرتے ہیں ہمیشہ روحانی سکون پاتے ہیں اور خدا کو دل میں بساتے ہیں ۔
میں ہمیشہ اس انسان پر قربان ہوں جو سبق مرشد کو دل میں بساتا ہے ۔ جب سبق انسانی ذہن میں بیٹھ جاتا ہے تو وہ اسے اپنے دل سے مقابلہ کرا ہے اور دلی خواہشات ختم کرکے خدا دل میں بستا ہے ۔
پانچ دشمنوں نے روحانیت اور روحانی زندگی کو لوٹ رہے ہیں ۔ مگر مرید من اور خودی پسند دنیاوی دولت کی محبت میں سرشار انسان کو نہ سمجھ ہے نہ خبر ہے۔ جیسے مرشد کی محبت و قربت حاصل ہے وہ سبق مرشد پر عمل پیرا ہوکر ان پانچوں احساسات بد انسانیت دشمنوں کو ختم کر دیتا ہے ۔(2)
جنہیں مرشد کی صحبت و قربت حاصل ہے وہ ہمیشہ الہٰی پریم پیار سے مخمور رہتے ہیں وہ روحانی سکون میں سر شار الہٰی ریاض کرتے ہیں اور خدا سے ملاپ سے الہٰی سفت صلاح کرتے ہیں ۔ اور بارگاہ الہٰی میں عزت و حشمت پاتے ہیں ۔(3)
پہلے پہل آغاز عالم سے پہلے صرف خدا ہی تھا پھر اس نے آپ کو ظہور پذیر کیا اور اس نے اپنے آپ کو دو رنگ دیئے واحد یا وحدت اور دوسرا عالمی پھیلاؤ ۔ اور تین اوصاف والی مادیات پیدا کی یعنی تین قسم کے احساسا انسانی جو انسان صحت مرشد میں رہتا ہے اس کی روح تینوں اوصاف سے بلند ہوکر صدیوی سچ خدا کے نام سچ حق وحقیقت کی ریاض میں توجہ اور دھیان کرتاہے ۔(4)
اگر الہٰی رضا ہو تو یہ یقین ہو جاا ہے کہ خدا ذرے ذرے میں ہر جگہ بسا ہے ۔ جسنے سچے خدا کی پہچان کر لی وہ پر سکون ہو جاتا ہے مریدان مرشد کی کار سچے خدا کی کدمت ہے اور سچے خدا میں یکسوئی پاتا ہے ۔(5)
سچے خدا کے بغیر کوئی دوسرا نہیں ، دوئی،دوئش میں خدا کو بھلا کر روحانی سکون دینے والے کو بھلا کر دنیاوی آرام و آسائش کی خاطر روحانی زندگی ختم کر بیٹھتا ہے ۔ جو انسان مرشد کی صحبت میں رہا ہے وہ واحد کدا کی پرستش سے روحانی سکون اور خوشی پاتا ہے ۔(6)
تمام جاندار اے خدا تیرے سہارے ہیں تو خود ہی انکو نیک و بد کامل اور ادھورے ہونکی تصدیق کرتا ہے ۔ اور خود ہی پرورش و نگران ہے ۔(7)
خدا سب کے ساتھ ہے اور سب کا نگہبان ہے اور ملاپ کراتا ہے ۔ اور تمام جانداروں میں حاضر ناظر موجود ہے ۔ اے نانک مرشد کی صحبت میں رہنے والے کو یہ سمجھ آجاتی ہیں کہ خدا ہر جگہ موجود ہیں۔۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
انّم٘رِت بانھیِ گُر کیِ میِٹھیِ ॥
گُرمُکھِ ۄِرلےَ کِنےَ چکھِ ڈیِٹھیِ ॥
انّترِ پرگاسُ مہا رسُ پیِۄےَ درِ سچےَ سبدُ ۄجاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ گُر چرنھیِ چِتُ لاۄنھِیا ॥
ستِگُرُ ہےَ انّم٘رِت سرُ ساچا منُ ناۄےَ میَلُ چُکاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تیرا سچے کِنےَ انّتُ ن پائِیا ॥
گُر پرسادِ کِنےَ ۄِرلےَ چِتُ لائِیا ॥
تُدھُ سالاہِ ن رجا کبہوُنّ سچے ناۄےَ کیِ بھُکھ لاۄنھِیا ॥੨॥
ایکو ۄیکھا اۄرُ ن بیِیا ॥
گُر پرسادیِ انّم٘رِتُ پیِیا ॥
گُر کےَ سبدِ تِکھا نِۄاریِ سہجے سوُکھِ سماۄنھِیا ॥੩॥
رتنُ پدارتھُ پلرِ تِیاگےَ ॥
منمُکھُ انّدھا دوُجےَ بھاءِ لاگےَ ॥
جو بیِجےَ سوئیِ پھلُ پاۓ سُپنے سُکھُ ن پاۄنھِیا ॥੪॥
اپنیِ کِرپا کرے سوئیِ جنُ پاۓ ॥
گُر کا سبدُ منّنِ ۄساۓ ॥
اندِنُ سدا رہےَ بھےَ انّدرِ بھےَ مارِ بھرمُ چُکاۄنھِیا ॥੫॥
بھرمُ چُکائِیا سدا سُکھُ پائِیا ॥
گُر پرسادِ پرم پدُ پائِیا ॥
انّترُ نِرملُ نِرمل بانھیِ ہرِ گُنھ سہجے گاۄنھِیا ॥੬॥
سِم٘رِتِ ساست بید ۄکھانھےَ ॥
بھرمے بھوُلا تتُ ن جانھےَ ॥
بِنُ ستِگُر سیۄے سُکھُ ن پاۓ دُکھو دُکھُ کماۄنھِیا ॥੭॥
آپ کرے کِسُ آکھےَ کوئیِ ॥
آکھنھِ جائیِئےَ جے بھوُلا ہوئیِ ॥
نانک آپے کرے کراۓ نامے نامِ سماۄنھِیا ॥੮॥੭॥੮॥
لفظی معنی:
انمرت۔ آب حیات ۔ گورمکھ۔ مرید مرشد ۔ کنے۔ کسے نے ۔ انتر۔ دل میں ۔ پرگاس۔ روشنی ۔ در۔ دروازے پر ۔۔
انمرتسر۔ آب حیات کا چشمہ ۔تالاب۔ساچا۔دائمی ۔سچا ۔ ناوے ۔ نہاوے ۔غسل ۔ سچے خدا۔ پرساد۔ رحمت سے ۔ نہ رجا۔ سیر نہیں ہوتا ۔ صلاح۔ ستائش ۔ کبہوں ۔کبھی بھی ۔ ناوے۔ نام کی ۔(2) بیا۔ دوسرا ۔ تکھا ۔ پیاس ۔ سیبے ۔روحانی سکون ۔(3) پلر ۔ پرالی۔ نکمے نار ۔ ڈوبے بھائے ۔ دوسرون سے محبت ۔(4)
اندن۔ ہر روز ۔ بھے اندر ۔ خوف میں ۔ مار ۔ ختم کرکے ۔(5) بھرم۔ گمان ۔ شبہ ۔شک ۔ پرم پر ۔ سب سے بلند روحانی رتبہ ۔ انتر۔ اندرونی ۔(6) وکھانے ۔بیان کرنا ۔ بھرے ۔ وہم وگمان میں ۔ تت ۔اصلیت ۔(7) نامے نام۔ نام کے ذریعے نام میں
ترجمہ:
سچے مرشد کا کلام روحانی زندگی روحانیت عنایت کرنیوالی ہے ۔ زندگی کی شیریں بنانے والی ہے ۔ مگر کسی نے ہی مرید مرشد نے اسکا لطف لیا ہے ۔ جس انسان نے کلام مرشد کا لطف لیا ہے ۔ اسکے دل میں انسانی زندگی کی صحیح سمجھ اور لطف آتا ہے ۔ اور وہ دل میں خدا کی یاد بساتا ہے ۔ اور اسکے دل میں کلام مرشد اپنا پورا احساس رکھتا ہے ۔۔ میں اس آدمی پر قرباں ہوں جو اپنے دل میں مرشد کا پیار اور پریم رکھتا ہے ۔۔
سچا مرشد آب حیات کا چشمہ ہے جس کے غسل سے قلب کی غلاظت دور ہو جاتی ہے ۔۔
رہاؤ
اے سچے خدا تیرے اوصاف کی آخر کسی کو معلوم نہیں ہوئی ۔ کوئی ہی ایسا آدمی ہے جس نے رحمت مرشد سے تجھے دل میں بسایا ہو ۔ اے خدا کرم فرما کر میں تیری صفت صلاح سے کبھی سیر نہ ہوں اور تیرے نام کی بھوک مجھے لگتی رہے ۔(2)
مجھے ایک ہی دکھائی دیتا ہے اسکے علاوہ دوسرا کوئی دکھائی نہیں پڑتا ۔ رحمت مرشد سے آب حیات نوش کیا ہے اور کلام مرشد اپنا کے میری خواہشات کی پیاس مٹ گئی ہے ۔ اب میں روحانی سکون میں روحانی خوشی میں مسرور ہوں ۔(3)
دنیاوی محبت کے اندھیرے میں خودی پسند دنیاوی دولت کی محبت کی گرفت میں رہتا ہے ۔ اور الہٰی نام کی دولت کو کوڑے کبار کے عوض گنواتا ہے ۔ انسان جو بوتا ہے اسی کا پھل کھاتا ہے ۔ وہ کبھی خواب میں بھی روحانی سکون حاصل نہیں کر سکتا ۔(4)
جس انسان پر الہٰی رحمت ہو وہی روحانی سکون پاتا ہے ۔ اور کلام یا سبق مرشد دل میں بساتا ہے ۔ وہ ہر وقت الہٰی خوف اور الہٰی آداب دل میں بساتا ہے ۔ اور الہٰی خوف اور آداب الہٰی کی برکات سے اپنے من پر ضبط حاصل کرتا ہے اور اپنے اپ کو دنیاوی تک و دو سے دور رکھتا ہے ۔(5)
جسنے مٹا دیا وہم و گمان اسے روحانی سکون اور خوشی ملی اور رحمت مرشد سے روحانیت کا بلند رتبہ حاصل ہوا ۔ زندگی کو پاکیزہ بنانے والی کلام مرشد کی مدد سے دل پاک ہو گیا ۔ اور مستقل بلا لرزش ہمیشہ الہٰی اوساف کی صفت صلاح کرتا رہتا ہے ۔(6)
عالم سمریتوں ،شاشتروں اور ویدوں کی تشریح اور پڑھ کر بیان کرتا ہے ۔ وہم وگمان میں مبتلا ہے ۔ اصلیت اور حقیقت کی سمجھ نہیں ۔ بغیر مرشد کی خدمت کے آرام حاصل نہیں ہوتا اور ہمیشہ عذاب پاتا ہے ۔(7)
جو کچھ کرتا ہے خدا آپ کرتا ہے جانداروں کے ذریعے کیسے کوئی کیا کہہ سکتا ہے کسی کو سمجھانے کی ضرورت تب ہی ہو سکتی ہے اگر وہ غلط راستے پر چل رہا ہو ۔ اے نانک: خدا خود ہی سب کچھ کر رہا ہے ۔ اور کرارہا ہے اور وہ آپ ہی نام سچ حق و حقیقت میں بس رہا ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
آپے رنّگے سہجِ سُبھاۓ ॥
گُر کےَ سبدِ ہرِ رنّگُ چڑاۓ ॥
منُ تنُ رتا رسنا رنّگِ چلوُلیِ بھےَ بھاءِ رنّگُ چڑاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ نِربھءُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
گُر کِرپا تے ہرِ نِربھءُ دھِیائِیا بِکھُ بھئُجلُ سبدِ تراۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
منمُکھ مُگدھ کرہِ چتُرائیِ ॥
ناتا دھوتا تھاءِ ن پائیِ ॥
جیہا آئِیا تیہا جاسیِ کرِ اۄگنھ پچھوتاۄنھِیا ॥੨॥
منمُکھ انّدھے کِچھوُ ن سوُجھےَ ॥
مرنھُ لِکھاءِ آۓ نہیِ بوُجھےَ ॥
منمُکھ کرم کرے نہیِ پاۓ بِنُ ناۄےَ جنمُ گۄاۄنھِیا ॥੩॥
سچُ کرنھیِ سبدُ ہےَ سارُ ॥
پوُرےَ گُرِ پائیِئےَ موکھ دُیارُ ॥
اندِنُ بانھیِ سبدِ سُنھاۓ سچِ راتے رنّگِ رنّگاۄنھِیا ॥੪॥
رسنا ہرِ رسِ راتیِ رنّگُ لاۓ ॥
منُ تنُ موہِیا سہجِ سُبھاۓ ॥
سہجے پ٘ریِتمُ پِیارا پائِیا سہجے سہجِ مِلاۄنھِیا ॥੫॥
جِسُ انّدرِ رنّگُ سوئیِ گُنھ گاۄےَ ॥
گُر کےَ سبدِ سہجے سُکھِ سماۄےَ ॥
ہءُ بلِہاریِ سدا تِن ۄِٹہُ گُر سیۄا چِتُ لاۄنھِیا ॥੬॥
سچا سچو سچِ پتیِجےَ ॥
گُر پرسادیِ انّدرُ بھیِجےَ ॥
بیَسِ سُتھانِ ہرِ گُنھ گاۄہِ آپے کرِ ستِ مناۄنھِیا ॥੭॥
جِس نو ندرِ کرے سو پاۓ ॥
گُر پرسادیِ ہئُمےَ جاۓ ॥
نانک نامُ ۄسےَ من انّترِ درِ سچےَ سوبھا پاۄنھِیا ॥੮॥੮॥੯॥
لفظی معنی:
آپے ۔ اپ ہی ۔ سہج۔ روحانی سکون ۔ سبھائے ۔ پیار میں ۔ قدرتی ۔ رتا۔ پریم کا رنگ ۔ رستا ۔ زبان ۔ چلولی ۔ چوں لالہ ۔ شوخ رنگ ۔ بھے ۔خوف ۔ بھائے ۔پریم ۔۔ وکہہ۔ زہر ۔ بہوجل ۔ خوفناک ۔ ڈراؤنا ۔ سمندر ۔۔
منھکہ۔ خود پسندی ۔مرید من ۔ مکدھ۔ جاہل۔ تھائے نہ پائی ۔ قبولیت حاصل نہ ہوئی ۔(2) کچھ نہ سوجہے ۔کچھ سمجھ نہیں آتا ۔(3)سچ ۔خدا ۔ گرنی ۔ اعمال ۔کار ۔ سار۔ بنیاد ۔ موکہہ دوآر۔ درنجات ۔ آزادی کا دروازہ ۔ اندن۔ہر روز ۔ (4)
رس۔ لطف ۔ مزہ ۔ سہجے ۔ روحانی سکون میں ۔(5) رنگ۔ پریم ۔ سکھ ۔ آرام ۔ وٹہو۔ اُپروں ،اوپرسے (6) پیتجے ۔ بالیقیں۔ یقین کرنا ۔ اندر۔ دل میں ۔ ذہن میں ۔ بیس ۔ بیٹھکے ۔ ستھان۔ بلند مقام ۔ آپے ۔ خود ہی ۔ ست۔راست ۔ٹھیک ۔(7) انتر ۔ دل میں ۔ در ۔دہلیز ۔دروازہ۔(8)
ترجمہ:
خدا خود ہی جیسے روحانی سکون عنایت کرتا ہے ۔ اسے اپنا خاص پریم پیار دیتا ہے ۔ جنہیں سبق مرشد کا پریم لگاتا ہے ۔ انہیں جسمانی طور پر پریم ہو جاتا ہے ۔ انکے دل میں پریم ہو جاتا ہے انکی زبان گل لالہ کی مانند شوخ سرخ رنگ کی ہو جاتی ہے مراد انکی طرز گفتگو الہٰی محبت پیار میں سرمست ہو جاتا ہے مرشد انہیں خدا کے خوف و آداب الہٰی پیار نام یعنی اخلاق (سے) کا تاثر دیتا ہے ۔۔
میں قربان ہوں ان پر جو بیخوف خدا دل میں بساتے ہیں ۔ رحمت مرشد سے بیخوف خدا کی ریاض کی جو دنیاوی زیریلے خوفناک سمندر سے یار لگاتا ہے ۔
رہاؤ:
خودی پسند مریدمن ۔ چالاکیاں کرتے ہیں ۔ تیرتھ اشنان اور بیرونی طور پر کتنے ہی پاک اعمال کرنیوالا ہو ۔ الہٰی حضوری میں منطور اور قبول نہیں ہوتا جیسا آیا ویسا ہی چلا گیا اور گناہ کرکے پچھتاتا ہے ۔(2) مرید من کو دولت کی محبت میں مد ہوش کو کچھ سمجھ نہیں آتی ۔ وہ پہلے سے حساب اعمال مراد اعمالنامے میں تحریر روحانی موت کو نہیں سمجھتا ۔ وہ اپنی خودی میں کام کرتا ہے ۔ زندگی نے ناسمجھی کی وجہ سے الہٰی نام سے خالی رہکر انسانی زندگی بیکار ضائع کر لیتا ہے ۔(3) سچے اعمال کی بنیاد کار لائق کلام ہے اور کامل مرشد کے ذریعے نجات حاصل ہوتی ہے۔مرشد جسے اپنے کلام کے ذریعے الہٰی صفت صلاح سناتا رہتا ہے وہ ہمیشہ الہٰی نام کے پریم میں الہٰی پریمی ہو جاتے ہیں ۔(4)
جسکی زبان الہٰی پریم پیار کا تاثر پاتی ہے ۔ اسکا دل وجان قدرتی طور پر الہٰی پریمی ہو جاتا ہے ۔ اور وہ روحانی سکون پاکر الہٰی ملاپ پا لیتا ہے ۔ اور وہ روحانی سکون میں مسرور رہتا ہے ۔(5)
جس انسان کے دل میں پریم ہے وہی الہٰی سفت صلاح کرتا ہے ۔ کلام مرشد اور ہدایات مرشد پر عمل پیرا ہوکر روھانی سکون سے مخمور ہو جاتا ہے ۔ میں ہمیشہ ان انسانوں کے صدقے جاتا ہوں جنہوں نے اپنا دل خدمت مرشد میں لگایا ہے ۔(6)
سچا خدا سچ اور حقیقی سچ سے خوش ہوتا ہے خدمت مرشد سے جن انسانوں کا دل صفت صلاح کے متاثر ہوتا ہے لطف سے مسرور رہتا ہے ۔جنکا دل ہمہشہ الہٰی نام سچے خدا کے نام کی ریاض سے الہٰی یاد میں سرمستررہتا ہے خد ا خود ہی انہیں یقین اور پریم عنایت کرتا ہے کہ الہٰی صفت صلاح ہی زندگی کا ٹھیک سیدھاراستہ ہے ۔(7)
الہٰی یا دوریاض کی سمجھ اسے ہی آتی ہے جس پر الہٰی نگاہ شفقت ہوتی ہے ۔ اسکی خودی مٹ جاتی ہے ۔ اے نانک: اسکے دل میں الہٰی نام سچ حق وحقیقت بس جاتا ہے اور سچے بارگاہ الہٰی میں شہرت وحشمت پاتے ہیں ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
ستِگُرُ سیۄِئےَ ۄڈیِ ۄڈِیائیِ ॥
ہرِ جیِ اچِنّتُ ۄسےَ منِ آئیِ ॥
ہرِ جیِءُ سپھلِئو بِرکھُ ہےَ انّم٘رِتُ جِنِ پیِتا تِسُ تِکھا لہاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ سچُ سنّگتِ میلِ مِلاۄنھِیا ॥
ہرِ ستسنّگتِ آپے میلےَ گُر سبدیِ ہرِ گُنھ گاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ستِگُرُ سیۄیِ سبدِ سُہائِیا ॥
جِنِ ہرِ کا نامُ منّنِ ۄسائِیا ॥
ہرِ نِرملُ ہئُمےَ میَلُ گۄاۓ درِ سچےَ سوبھا پاۄنھِیا ॥੨॥
بِنُ گُر نامُ ن پائِیا جاءِ ॥
سِدھ سادھِک رہے بِللاءِ ॥
بِنُ گُر سیۄے سُکھُ ن ہوۄیِ پوُرےَ بھاگِ گُرُ پاۄنھِیا ॥੩॥
اِہُ منُ آرسیِ کوئیِ گُرمُکھِ ۄیکھےَ ॥
مورچا ن لاگےَ جا ہئُمےَ سوکھےَ ॥
انہت بانھیِ نِرمل سبدُ ۄجاۓ گُر سبدیِ سچِ سماۄنھِیا ॥੪॥
بِنُ ستِگُر کِہُ ن دیکھِیا جاءِ ॥
گُرِ کِرپا کرِ آپُ دِتا دِکھاءِ ॥
آپے آپِ آپِ مِلِ رہِیا سہجے سہجِ سماۄنھِیا ॥੫॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ اِکسُ سِءُ لِۄ لاۓ ॥
دوُجا بھرمُ گُر سبدِ جلاۓ ॥
کائِیا انّدرِ ۄنھجُ کرے ۄاپارا نامُ نِدھانُ سچُ پاۄنھِیا ॥੬॥
گُرمُکھِ کرنھیِ ہرِ کیِرتِ سارُ ॥
گُرمُکھِ پاۓ موکھ دُیارُ ॥
اندِنُ رنّگِ رتا گُنھ گاۄےَ انّدرِ مہلِ بُلاۄنھِیا ॥੭॥
ستِگُرُ داتا مِلےَ مِلائِیا ॥
پوُرےَ بھاگِ منِ سبدُ ۄسائِیا ॥
نانک نامُ مِلےَ ۄڈِیائیِ ہرِ سچے کے گُنھ گاۄنھِیا ॥੮॥੯॥੧੦॥
لفظی معنی:
سیویئے۔ خدمت سے ۔ اچنت ۔ بیفکر ۔ سپھلیو۔ کامیاب ۔ تکہا۔ پیاس ۔۔
سچ ۔خدا ۔۔
رہاؤ:
سیوی۔ خدمت ۔ جن۔جسنے ۔(2) سدھ۔ سادھگ۔ جنہوں نے طرز زندگی کو راہ راست پر لاکر درست کر لیا اور جو کرنےمیں مصروف ہیں ۔ پورے بھاگ۔ خوش قسمتی سے ۔(3) آرسی ۔ شیشہ ۔ مورچا۔ جنگال ۔ سوکھے ۔ سکھادے ۔ انحت۔ لگاتار ۔ سچ ۔ خدا ۔(4) انحت ۔ ان اھت ۔بے آواز ۔ کہو۔ کسی طرف ۔ گر۔ مرشد نے ۔ آپ ۔ آپا ۔ روحانی زندگی ۔ سیہجے۔ بلا لرزش روحانی زندگی ۔(5) اکس سیو۔ وحدت یا واحد کیساتھ ۔ لو۔ پریم پیار ۔ شبد۔ کلام ۔ندھان ۔ خزانہ ۔(6) کیرت۔ صفت صلاح ۔ کرنی ۔ کار ۔اعمال ۔ سار۔ بنیاد ۔ اعلٰے موکھ دو ار۔ نجات یا آزادی کی دہلیز ۔ اندن ہر روز ۔ محل۔ ٹھکانہ ۔(7) وڈیائی ۔عظمت ۔سچے کے ۔ خدا کے
ترجمہ:
سچے مرشد کی خدمت بھاری عظمت ہے اس سے خدا اسکے دل میں بس جاتا ہے ۔ خدا ایک پھلدار درخت ہے جس سے روحانی زندگی دینے والا نام سچ حق وحقیقت کا لطف رس رستا ہے ۔ جس آدمی نے یہ رس پی لیا اسکی دنیاوی دولت کی پیاس مٹ گئی ۔ اسے دنیا کا فکر اثر انداز نہیں ہوتا ۔۔
میں قربان ہوں جو سچی صحبت و قربت والوں سے ملاتا ہے ۔ خدا سچے ساتھیوں سے خو ملاتا ہے ۔ اور ملاپ سے انسان سبق مرشد کے وسیلے سے الہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔۔
میں اس سچے مرشد کی خدمت کرتاہوں جس نے الہٰی نام میرے دل میں بسا دیا ہے ۔ الہٰی نام پاک اور قابل پرستش ہے ۔ جس سے میری زندگی راہ راست پر آگئی ۔ اور خودی کی ناپاکیزگی دور ہو گئی ۔ جس سے الہٰی در پر شہرت و عظمت ملتی ہے ۔(2)
خدا رسیدہ اور اسکے لئے جہدو ترود کرنیوالے بیشمار آہ وزاری کرتے ہیں الہٰی نام مرشد کے بغیر لاحاصل ہے ۔ خدمت مرشد کے بغیر روحانی سکون نہیں ملتا ۔ اور بلند قسمت سے مرشد سے ملاپ ہوتا ہے ۔(3)
یہ من ایک شیشہ ہے جس سے چہرا دیکھتے ہیں ۔ یعنی انسان اپنے اخلاقی حسن اور روحانی ندگی کا عکس دیکھ سکتا ہے ۔ مگر کوئی مرید مرشد ہی دیکھتا ہے ۔ اگر خود مٹادے تو اسے خودی کی ناپاکیزگی کا اثر نہیں رہتا ۔ مرشد کے پاک کلام کو لگاتار اپنے دل میں جذب مجذوب رکھتا ہے اور کلام کی برکت وقوت سے خدا سے پیار بناتا ہے ۔(4)
بغیر سچے مرشد کے کسی نے اپنی زندگی کے کارنامے اپنے اعمال اور روحانیت کی جانچ نہیں کی جاتی مرشد کی کرم وعنایت سے ہی یہ دیکھا جا سکتا ہے ۔ خدا خود ہی سب میں بس رہا ہے ۔ اس طرح سے انسان روحانی سکون میں زندگی بسر کرتا ہے ۔(5)
مرید مرشد ہوکر جو واحد خدا سے پریم پیار کرتا ہے ۔اور کلام مرشد اور سبق مرشد سے دنیاوی دولت کی تگ و دو و بھٹکن ختم کر لیتا ہے ۔ اور اپنے آپے میں سے ہی الہٰی نام کی خریروفروخت یعنی اسی سے واسطہ رکھتا ہے الہٰی سچے نام کا خزانہ پا لیتا ہے ۔(6)
اور مرشد کے وسیلے سے گناہگاریوں اور بدکاریوں سے بچنے کا راستہ پا لیتا ہے ۔ اور ہر وقت الہٰی نام کے پیارمیں رہ کر الہٰی اوصاف کی صفت صلاھ کرتا ہے ۔ اور خدا اسے اپنے رشتے میں رکھتا ہے ۔(7)
مرشد ہی نام اور صفت صلاح بخشنے والا ہے ۔ مگر ملتا ہے جب خدا ملائے جب بلند قسمت سے کلام مرشد دل میں بساتا ہے اس انسان کو بلند عظمت و عزت و حشمت ملتی ہے وہ الہٰی نام کی ریاض خدا کی صفت صلاح کرتا ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
آپُ ۄنّجنْاۓ تا سبھ کِچھُ پاۓ ॥
گُر سبدیِ سچیِ لِۄ لاۓ ॥
سچُ ۄنھنّجہِ سچُ سنّگھرہِ سچُ ۄاپارُ کراۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہرِ گُنھ اندِنُ گاۄنھِیا ॥
ہءُ تیرا توُنّ ٹھاکُرُ میرا سبدِ ۄڈِیائیِ دیۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ۄیلا ۄکھت سبھِ سُہائِیا ॥
جِتُ سچا میرے منِ بھائِیا ॥
سچے سیۄِئےَ سچُ ۄڈِیائیِ گُر کِرپا تے سچُ پاۄنھِیا ॥੨॥
بھاءُ بھوجنُ ستِگُرِ تُٹھےَ پاۓ ॥
ان رسُ چوُکےَ ہرِ رسُ منّنِ ۄساۓ ॥
سچُ سنّتوکھُ سہج سُکھُ بانھیِ پوُرے گُر تے پاۄنھِیا ॥੩॥
ستِگُرُ ن سیۄہِ موُرکھ انّدھ گۄارا ॥
پھِرِ اوءِ کِتھہُ پائِنِ موکھ دُیارا ॥
مرِ مرِ جنّمہِ پھِرِ پھِرِ آۄہِ جم درِ چوٹا کھاۄنھِیا ॥੪॥
سبدےَ سادُ جانھہِ تا آپُ پچھانھہِ ॥
نِرمل بانھیِ سبدِ ۄکھانھہِ ॥
سچے سیۄِ سدا سُکھُ پائِنِ نءُ نِدھِ نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੫॥
سو تھانُ سُہائِیا جو ہرِ منِ بھائِیا ॥
ستسنّگتِ بہِ ہرِ گُنھ گائِیا ॥
اندِنُ ہرِ سالاہہِ ساچا نِرمل نادُ ۄجاۄنھِیا ॥੬॥
منمُکھ کھوٹیِ راسِ کھوٹا پاسارا ॥
کوُڑُ کماۄنِ دُکھُ لاگےَ بھارا ॥
بھرمے بھوُلے پھِرنِ دِن راتیِ مرِ جنمہِ جنمُ گۄاۄنھِیا ॥੭॥
سچا ساہِبُ مےَ اتِ پِیارا ॥
پوُرے گُر کےَ سبدِ ادھارا ॥
نانک نامِ مِلےَ ۄڈِیائیِ دُکھُ سُکھُ سم کرِ جاننھِیا ॥੮॥੧੦॥੧੧॥
لفظی معنی:
آپ۔آپا۔اپنت ۔خودی ۔ہونمے ۔ ونجائے ۔دور کرے ۔ سچے لو ۔ سچا پریم ۔سچا پیار 2 سچ ونجے ۔سچا بیوپار کرے 2 سچ ستنگر یہہ۔ سچ اکھٹا کرے ۔۔ شبد۔ کلام ۔۔
رہاؤ
سہایا خوبصورت ۔ بھاؤ ۔ پریم ۔ تٹھے ۔ خوش ہوئے ۔ ان رس۔ دوسری چیزوں کا لطف ۔ بانی ۔ کلام ۔ (3) اندھ۔ اندھے ۔پاین پاتے ہیں ۔(4) شبدے ۔ ساد۔ کلام کا لطف ۔ دکھانیہہ۔ بیان کرنا ۔ سیو۔ خدمت ۔ ندھ ۔خزانے ۔(5) تھان۔جگہ ۔مقام ۔ نرمل۔ پاک ۔ نادساز۔ باجہ ۔(6) راس۔ پونجی ۔سرمایہ ۔ کہوٹا ۔ جو قابل قبول نہ ہو ۔پسارا ۔پھیلاؤ ۔ تناسخ ۔ ادھار۔ اسرا ۔سہارا ۔ نام۔خوش اخلاق ۔وڈیائی ۔عظمت ۔سم۔۔برابر ۔ (8)
ترجمہ:
جو انسان اپنے دل سے خودی مٹا دیتا ے وہ روحانیت کے تمام اوصاف دل میں بسا لیتا ہے ۔ کلام یا سبق مرشد سے سچا پیار پریم کرتا ہے ۔ وہ سچائی کا خریدار ہے سائی اکھتی کرتا ہے ۔ اسکا کاروبار سچا ہے اے ہر روز الہٰی صفت صلاح کرنیوالے تجھ پر قربان ہوں ۔ اے خدا میں تیرا ہوں تو میرا آقا ہے ۔کلام سے عظمت عنایت کرتا ہے ۔۔
رہاؤ
وہ وقت موقعہ اچھا ہے جس وقت سچے خدا سے دلی پیار ہو گیا ۔ سچے کی خدمت سے سچی عظمت وحشمت ملتی ہے رحمت مرشد سے سچ اور سچائی ملتی ہے (2)
پیار کی خوراک سچے مرشد کی خوشنودی سے حاصل ہوتے ہیں ۔ دنیاوی لطفوں سے پرہیز کرنے سے الہٰی لطف دل میں بستا ہے ۔ سچ ۔صبر ، روھانی سکون آرام اور کلام یا سبق کامل مرشد سے ملتا ہے ۔(3)
اے جاہل نالائق بغیر خدمت مرشد پھر نجات کیسے پائیگا ۔ تناسخ میں پڑیگااورالہٰی سپاہ سے سزا پائیگا ۔(4)
اگر کلام یا سبق مرشد کی پہچان اور سمجھ ہو جائے تبھی وہ اپنی روحانی زندگی کی پہچان اور تحقیق کرتے ہیں۔ اور کلام مرشد کی پاک و پوتر بانی اور الہٰی صفت صلاح کو بیان کرتے رہتے ہیں ۔ اور ہمیشہ روحانی سکون پاتے ہیں اور الہٰی نام اپنے دل میں اس طرح بساتے ہیں کہ دنیاوی نو خزانے ہوں ۔(5)
وہی جگہ وہی مقام اچھا ہے جو خدا کو اچھا لگتا ہے ۔ اور صحبت پارساؤں میں الہٰی صفت صلاح کی جائے ۔ ایسے انسان ہمیشہ الہٰی صفت صلاح کرتے ہیں اور صفت صلاح کا ساز بجاتے ہیں ۔(6)
خودی پسند ،مریدمن، ناقابل قبول الہٰی سرمایہ اور اسکا پھیلاؤ بھی ناقابل قبول خدا ہوتا ہے ۔ جھوٹی کار اور چھوٹی کمائی کرتے ہیں جس سے بھاری عذاب آتا ہے ۔ دن رات گمراہی میں بھٹکتے رہتے ہیں ۔ اور زندگی تناسخ میں گزرتی ہے ۔ زندگی بیکار گذر جاتی ہے ۔(7)
سچا آقا میرا خدا مجھے از حد پیارا ہے ۔ کامل مرشد کے کلام کا مجھے سہارا ہے ۔ اے نانک الہٰی نام سچ حق وحقیقت سے عطمت وحشمت ملتی ہے اور وہ عذاب و آرام کو یکساں جانتے ہیں ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
تیریِیا کھانھیِ تیریِیا بانھیِ ॥
بِنُ ناۄےَ سبھ بھرمِ بھُلانھیِ ॥
گُر سیۄا تے ہرِ نامُ پائِیا بِنُ ستِگُر کوءِ ن پاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہرِ سیتیِ چِتُ لاۄنھِیا ॥
ہرِ سچا گُر بھگتیِ پائیِئےَ سہجے منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ستِگُرُ سیۄے تا سبھ کِچھُ پاۓ ॥
جیہیِ منسا کرِ لاگےَ تیہا پھلُ پاۓ ॥
ستِگُرُ داتا سبھنا ۄتھوُ کا پوُرےَ بھاگِ مِلاۄنھِیا ॥੨॥
اِہُ منُ میَلا اِکُ ن دھِیاۓ ॥
انّترِ میَلُ لاگیِ بہُ دوُجےَ بھاۓ ॥
تٹِ تیِرتھِ دِسنّترِ بھۄےَ اہنّکاریِ ہورُ ۄدھیرےَ ہئُمےَ ملُ لاۄنھِیا ॥੩॥
ستِگُرُ سیۄے تا ملُ جاۓ ॥
جیِۄتُ مرےَ ہرِ سِءُ چِتُ لاۓ ॥
ہرِ نِرملُ سچُ میَلُ ن لاگےَ سچِ لاگےَ میَلُ گۄاۄنھِیا ॥੪॥
باجھُ گُروُ ہےَ انّدھ گُبارا ॥
اگِیانیِ انّدھا انّدھُ انّدھارا ॥
بِسٹا کے کیِڑے بِسٹا کماۄہِ پھِرِ بِسٹا ماہِ پچاۄنھِیا ॥੫॥
مُکتے سیۄے مُکتا ہوۄےَ ॥
ہئُمےَ ممتا سبدے کھوۄےَ ॥
اندِنُ ہرِ جیِءُ سچا سیۄیِ پوُرےَ بھاگِ گُرُ پاۄنھِیا ॥੬॥
آپے بکھسے میلِ مِلاۓ ॥
پوُرے گُر تے نامُ نِدھِ پاۓ ॥
سچےَ نامِ سدا منُ سچا سچُ سیۄے دُکھُ گۄاۄنھِیا ॥੭॥
سدا ہجوُرِ دوُرِ ن جانھہُ ॥
گُر سبدیِ ہرِ انّترِ پچھانھہُ ॥
نانک نامِ مِلےَ ۄڈِیائیِ پوُرے گُر تے پاۄنھِیا ॥੮॥੧੧॥੧੨॥
لفظی معنی:
کھانی۔ کھان۔ پیدائش کے وسیلے ۔ بانی ۔بول ۔ کلمہ ۔ بھرم۔ گمان۔ شبہ ۔ بھلانی ۔گمراہی ۔۔ گربھگتی ۔ مرشد پریمی ۔ سہجے ۔ سکون سے قدرتی ۔۔
رہاؤ
ستگر۔سچا مرشد ۔ منسا ۔ ارادہ ۔ وتھو۔ وستون اشیا ۔ (2) تٹ ۔کنارا ۔ تیرتھ ۔ زیارت گاہ ۔ دسنتر۔ مملکوں ۔ بھولے ۔بھٹکے ۔ اہنکاری ۔ تکبر ۔(3) جیوت مرلے ۔ دوران حیات ۔ زندگی کے مدعا مقصد سے بیرحی ۔ مراد دنیامیں رہتے ہوئے دنیاوی کاربار کرنے کے باجود دنیاوی دولت سے بیرخی ۔ اندھ غبارا۔ جہالت ۔ بے علقی ۔ اگیانی۔ بے علم۔ اندھا۔ نابینا ۔ بے سمجھ۔ دسٹ۔ گندگی ۔ فضلا ۔ پچادنیا۔ ختم ہوتا ہے ۔(5) مکتا۔ آزاد ۔ ممتا ۔اپنت۔ سیوی ۔خدمت ۔(6) ندھ۔ خزانہ ۔ نام۔نام ۔سچا آچار ۔سچا اخلاق ۔ حضور۔حاضر ۔پچہانو۔ پہچان کرو ۔(8)
ترجمہ:
اے خدا، انڈج ، انڈوں کے ذریعے پیدا ہونے والے جیرج، جیر کے ذریعے پیدا ہونیوالے ،استبھج، خود بخود ، پسینے سے پیدا ہونے والے (سیدبھح) پیداوار کی یہ کانیں تیری ہی ہو بنائی ہوئی ہیں ۔ یہ سارے طور طریقے تیرے ہی بنائے ہوئے ہیں ۔ مگر الہٰی نام سچ حق وحقیقت کے بغیر ساری خلقت بھٹکن اور گمراہی میں ہے ۔ خدمت مرشد اور الہٰی نام کے بغیر کوئی آدمی الہٰی پیار یا پریم حاصل نہیں کر سکتا ۔ میں ان پر قربان ہو جو اپنا دلی پیار خدا سے لگاتے ہیں۔ خدا مرشد پر یقین لانے سے ہی ملتا ہے ۔ وہ روحانی سکون پاکر خدا دل میں بساتے ہیں ۔۔
رہاؤ:
اگر خدمت مرشد کیجائے تو سب کچھ ملتا ہے ۔ جس ارادے سے اسکا دامن پکڑے ویسا پھل ملتا ہے ۔ سچا مرشد سب اشیادینے والا ہے ۔ جو بلندقسمت سے ملتا ہے ۔(2)
یہ دل (بدکاریوں اور گناہگاریوں ) کی ناپاکیزگی سے ناپاک ہے ۔ واحد خدا کو یاد نہیں کرتا وقلت کی محبت کی وجہ سے انسان کا ذہن دل و دماگ ناپاک ہو چکا ہے ۔ زیار گاہوں ،ندیوں کے کناروں اور دیشوں بدیشوں کے چکر لگانے سے مزید خودی کی ناپاکیزگی ہو جاتی ہے ۔(3)
خدمت مرشد سے ذہنی ناپاکیزگی دور ہوتی ہے ۔ زندگی کے غرض و غایت و فکر مندی ختم کرکے خدا سے دل ملائے ۔ خدا کی محبت پیدا کرئے ۔ خدا پاک ہے ۔ سچ کو میل نہیں لگتی اور سچ کی ملاپ سے برائیوں کی میل دور ہوتی ہے ۔(4)
مرشد کے بگیر (یہ عالم بھاری گمراہی میں ہے) انسان جاہل ہے ۔ جہالت کے اندھیرے میں اندھیرا ہی اندھیرا ہے ۔ اور گندگی کے کیڑے کی مانند ہے جو گندگی میں پیدا ہوکر گندگی میمں ہی ختم ہو جاتا ہے ۔(5)
نجات نجات یافتہ کی خدمت سے ملتی ہے ۔ اسکی خدمت سے خودی اور ملکیتی سمجھ سبق مرشد سے متتی ہے ۔ ہر روز سچے خدا کی خدمت کامل مرشد اور پوری قسمت سے ملتی ہے ۔(6)
خدا خود ہی اپنی کرم و عنایت سے ملاپ کراتا ہے ۔ اور کامل مرشد سے نام کا خزانہ پاتا ہے ۔ سچے نام سے ہمیشہ من سچا ہوتا ہے ۔ سچ یعنی خدا کی خدمت سے عذاب مٹ جاتے ہیں ۔ (7)
خدا حاضر ناظر ہے دور نہ سمجھو اور کلام مرشد سے اپنے دل میں اسکی پہچان کرؤ ۔ اے نانک نام یعنی سچے آچار سچے اخلاق سے عظمت ملتی ہے ۔ جو کامل مرشد کے وسیلے سے ملتی ہے ۔ (8)
ماجھ مہلا ੩॥
ایَتھےَ ساچے سُ آگےَ ساچے ॥
منُ سچا سچےَ سبدِ راچے ॥
سچا سیۄہِ سچُ کماۄہِ سچو سچُ کماۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ سچا نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
سچے سیۄہِ سچِ سماۄہِ سچے کے گُنھ گاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
پنّڈِت پڑہِ سادُ ن پاۄہِ ॥
دوُجےَ بھاءِ مائِیا منُ بھرماۄہِ ॥
مائِیا موہِ سبھ سُدھِ گۄائیِ کرِ اۄگنھ پچھوتاۄنھِیا ॥੨॥
ستِگُرُ مِلےَ تا تتُ پاۓ ॥
ہرِ کا نامُ منّنِ ۄساۓ ॥
سبدِ مرےَ منُ مارےَ اپنا مُکتیِ کا درُ پاۄنھِیا ॥੩॥
کِلۄِکھ کاٹےَ ک٘رودھُ نِۄارے ॥
گُر کا سبدُ رکھےَ اُر دھارے ॥
سچِ رتے سدا بیَراگیِ ہئُمےَ مارِ مِلاۄنھِیا ॥੪॥
انّترِ رتنُ مِلےَ مِلائِیا ॥
ت٘رِبِدھِ منسا ت٘رِبِدھِ مائِیا ॥
پڑِ پڑِ پنّڈِت مونیِ تھکے چئُتھے پد کیِ سار ن پاۄنھِیا ॥੫॥
آپے رنّگے رنّگُ چڑاۓ ॥
سے جن راتے گُر سبدِ رنّگاۓ ॥
ہرِ رنّگُ چڑِیا اتِ اپارا ہرِ رسِ رسِ گُنھ گاۄنھِیا ॥੬॥
گُرمُکھِ رِدھِ سِدھِ سچُ سنّجمُ سوئیِ ॥
گُرمُکھِ گِیانُ نامِ مُکتِ ہوئیِ ॥
گُرمُکھِ کار سچُ کماۄہِ سچے سچِ سماۄنھِیا ॥੭॥
گُرمُکھِ تھاپے تھاپِ اُتھاپے ॥
گُرمُکھِ جاتِ پتِ سبھُ آپے ॥
نانک گُرمُکھِ نامُ دھِیاۓ نامے نامِ سماۄنھِیا ॥੮॥੧੨॥੧੩॥
لفظی معنی:
ایتھے۔ اس عالم میں ۔آگے ۔ اگلے جہان میں ۔ آئندہ ۔مستقبل میں ۔ راچے۔ یکسو ۔۔ ساد۔ لطف ۔ مزہ ۔ دوجے بھائے ۔ دنیاوی محبت میں ۔ مایا ۔ دنیاوی دولت، بھر مادیہہ ۔ بھٹکتا ہے ۔ موہ ۔ محبت ۔ سدھ۔ ہوش۔ سرت۔ سمجھ ۔(2) تت۔ اصلیت ۔حقیقت ۔سچ ۔ من مارے من کی روش بدلے ۔ شبد مرے ۔کلام سے ردش میں انقلاب لائے ۔(3)
کل وکہہ ۔گناہ ۔ کرودھ ۔ غصہ ۔ نوارے ۔ دور کرئے ۔ اردھارے ۔ دل میں بسائے ۔ویراگی ۔پرہیز گار ۔(4)انتر ۔جسم کے اندر ۔ تربدھ ۔ تین قسموں کی ۔ تین اوصاف پر مشتمل ۔ چوتھے پد ۔ تینوں اوصاف سے بلند ۔ اوصاف کا بلند ترین رتبہ ۔ جسے تریا پد بھی روحانی طور پر کہا جاتا ہے ۔ سار۔ سمجھ (5) ات نہایت ۔ اپارا۔ لا محدود ۔جسکا کوئی کناہ نہ ہو ۔ ہررس۔ الہٰی لطف ۔ رس لطف۔ مزہ ۔ (6) ردھ۔ کرامات۔ معجزے ۔ سدھ۔ پاک بنانا۔ سچ۔ سچائی سنجم۔ ضبط ۔ پرہیز گاری ۔ (7) تھاپے ۔ پیدا کرتا ۔ اُتھاپے ۔مٹانا ۔(8)
ترجمہ:
جو اس دنیا میں سچا ہے الہٰی بارگاہ میں اور مستقبل مین بھی سچا ہوگا ۔ جب من سچا ہے تو سچے کا کلام بھی سچا ہوگا اور سچ اپنائے گا ۔ وہ سچی خدمت کرتے ہیں سچ کماتے ہیں اور سچی کار ہے انکی ۔۔اے سچا نام دل میں بسانے والے قربان جاؤں تجھ پر ۔ سچے کی خدمت سے ہی سچ اپنایا جاتا ہے ۔ سچے کی حمد وثناہ سے ہی دل میں بستا ہے ۔۔
پنڈت پڑھتا تو ہے مگر لطف اندوز نہیں نکیونکہ اسے حقیقت اور اصلیت کی سمجھ نہیں کیونکہ وہ دوئی دوئش اوردونیاوی دولت کی محبت میں اسکا دل بھٹکتا ہے ۔ اور دنیاوی دولت کی محبت ہوش وحواس کہوبیٹھا ہے اور گناہگار ہوکر پچھتاتا ہے ۔(2)
سچے مرشد کے ملاپ سے اصلیت کا پتہ چلتا ہے ۔ حقیقت کی سمجھ آتی ہے اور الہٰی نام سچ حق و حقیقت دل میں بستا ہے ۔ کلام مرشد سے دل پر ضبط حاصل ہوتی ہے اور من اور زندگی کی روش بدلتی ہے اور من کومن کے زیر کرنے سے نجات ملتی ہے ۔(3)
گناہوں کے پرہیز سے اور غصہ ختم کرنے سے اور کلام مرشد دل میں بسانے سے اور اپنانے والا ہمیشہ طارق ہے ۔ اور خودی ختم کرکے الہٰی ملاپ ہوت اہے ۔(4)
انسان کے جسم میں قیمتی اسکے دل ودماغ ہیں نہایت قیمتی اوصاف ہیں مگر یہ مرشد کے ملائے سے ملتے ہیں ۔ تین اوصاف پر مشتمل یہ دنیاو دنیاوی دولت کے زیر تاثرات انسانی دلی ارادے اور خواہشات تین اوصاف کے مطابق منعم ہیں ۔ عالم فاضل اور دیگر دانشمند اور توجہات مرکوز کونیوالے پڑھ پڑھ کر تھک جاتے ہیں ۔ مگر روحانیت کی سمجھ نہیں پاتے جو انسان کو تینوں اوصاف سے بلند رتبے پر پہچاتی ہے ۔(5)
خدا خود ہی پریم پیار پیدا کرکے اسے اپنے پریم میں لگاتا ہے جن انسانوں کو الہٰی پیار ہے وہی کرتے ہیں جنہیں کلام پیارا ہے ۔ وہ الہٰی پیار سے سر شار ہو جاتے ہیں ۔ وہ الہٰی نام کے لطف سے روحانی سکون میں صفت صلاح کرتے ہیں ۔(6)
مرید مرشد کے لئے کرامات اور پرہیز گاری خدا ہی ہے ۔مرید مرشد علم وریاض سے نجات پاتا ہے ۔ مرید مرشد کے اعمال اور کار سچی ہوتی ہے اور سچ اور سچائی میں اپنی بسر اوقات کرتا ہے ۔(7)
مرید مرشد کے لئے ذات اور عزت خدا ہی ہے ۔ مرید مرشد خدا کو ہی پیدا کرنیوالا اور اسے ختم کرنیوالا سمجھتا ہے ۔ اے نانک گورمکھ نام الہٰی کی ریاض کرنے والا اور اپنانے والا ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
اُتپتِ پرلءُ سبدے ہوۄےَ ॥
سبدے ہیِ پھِرِ اوپتِ ہوۄےَ ॥
گُرمُکھِ ۄرتےَ سبھُ آپے سچا گُرمُکھِ اُپاءِ سماۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ گُرُ پوُرا منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
گُر تے ساتِ بھگتِ کرے دِنُ راتیِ گُنھ کہِ گُنھیِ سماۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُرمُکھِ دھرتیِ گُرمُکھِ پانھیِ ॥
گُرمُکھِ پۄنھُ بیَسنّترُ کھیلےَ ۄِڈانھیِ ॥
سو نِگُرا جو مرِ مرِ جنّمےَ نِگُرے آۄنھ جاۄنھِیا ॥੨॥
تِنِ کرتےَ اِکُ کھیلُ رچائِیا ॥
کائِیا سریِرےَ ۄِچِ سبھُ کِچھُ پائِیا ॥
سبدِ بھیدِ کوئیِ مہلُ پاۓ مہلے مہلِ بُلاۄنھِیا ॥੩॥
سچا ساہُ سچے ۄنھجارے ॥
سچُ ۄنھنّجہِ گُر ہیتِ اپارے ॥
سچُ ۄِہاجھہِ سچُ کماۄہِ سچو سچُ کماۄنھِیا ॥੪॥
بِنُ راسیِ کو ۄتھُ کِءُ پاۓ ॥
منمُکھ بھوُلے لوک سباۓ ॥
بِنُ راسیِ سبھ کھالیِ چلے کھالیِ جاءِ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੫॥
اِکِ سچُ ۄنھنّجہِ گُر سبدِ پِیارے ॥
آپِ ترہِ سگلے کُل تارے ॥
آۓ سے پرۄانھُ ہوۓ مِلِ پ٘ریِتم سُکھُ پاۄنھِیا ॥੬॥
انّترِ ۄستُ موُڑا باہرُ بھالے ॥
منمُکھ انّدھے پھِرہِ بیتالے ॥
جِتھےَ ۄتھُ ہوۄےَ تِتھہُ کوءِ ن پاۄےَ منمُکھ بھرمِ بھُلاۄنھِیا ॥੭॥
آپے دیۄےَ سبدِ بُلاۓ ॥
مہلیِ مہلِ سہج سُکھُ پاۓ ॥
نانک نامِ مِلےَ ۄڈِیائیِ آپے سُنھِ سُنھِ دھِیاۄنھِیا ॥੮॥੧੩॥੧੪॥
لفظی معنی:
اُت پت۔ پیدائش ۔ پرلو۔ فناہ ۔ شبدے ۔ آواز یا کلام سے ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ سب ۔ ہرجگہ ۔ اُپائے ۔ پیدا کئے ۔۔من۔ من میں دل میں ۔ سات ۔سکون ۔ گنوان ۔بااوصاف ۔۔
رہاؤ:
کھیلے ۔ کھیل رہا ہے ۔ وڈانی ۔ حیران کرنیوالی ۔ نگر ا۔ بغیر مرشد ۔ مر۔ روحانی موت۔(2) تن۔ اس نے ۔تن کرتے ۔ اس کرتارنے ۔ سب کچھ ۔ تمام اشیا ۔ کائیا۔ جسم ۔ شبد بھید ۔ کلام کے راز محل۔ٹھکانہ ۔(3)
سچا ساہو۔ سچا خدا ۔شاہ ۔ سچے ونجارے ۔ سچے سوداگر ۔ سچے بیوپاری ۔ سچ ونجیہہ۔ سچا بیوپار ۔ سچی سوداگری ۔ سچوسچ کماونیا ۔ سچی کارکرنیوالے ۔(4) بن راسی ۔ بغیر سرمائے ۔ بغیر پونجی ۔ وتھ۔ وستو ۔ اشیا ۔ سبائے ۔سارے ۔(5)
اک سچونجیہہ۔ سچ خریدتے اور فروخت کرتے ہیں ۔ گر شبد پیارے ۔ پیارے کلام مرشد ۔(4) موڑھا۔ مورکھ ۔ جاہل ۔ بے عقل ۔نادان ۔ بیتالے ۔ گمراہی میں ۔ بھرم۔ شک ۔ شبہ میں۔محلی محل ۔ الہٰی حضوری میں ۔
ترجمہ:
الہٰی فرمان وکلام و آواز سے ہی یہ دنیا وجود میں اور ظہور میں آتی ہے اور آئی ہے اور حکم سے فناہ ہوتی ہے ۔ مرید ان مرشد کو یہ یقین ہو جاتا ہے کہ خدا ہر جگہ موجود ہے اور دنیا پیدا کرکے اس میں بستا ہے ۔۔ میں ان انسانوں پر قربان ہوں جو کامل مرشد کو دل میں بساتے ہیں ۔ مرشد سے روحانی سکون ملتا ہے انسان روزوشب الہٰی عبادت کرتا ہے الہٰی صفت صلاح کرتا ہے اور خدا دل میں بساتا ہے ۔۔
رہاؤ:
مرید مرشد کو یہ علم ہو جاتا ہے کہ زمین پانی ہوااور آگ وغیرہ الہٰی کھیل ہے جو ایک حیرانگی پیدا کرنیوالی ہے ۔ مرید مرشد سے بیرخ انسان تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔(2)
خدا نے ایک کھیل بنایا ہے اس انسانی جسم میں سب کچھ بھر دیا یعنی تمام اوصاف ڈال دیئے ۔ کلام کا راز کی سمجھ اور علم سے منزل مقصود ملتی ہے ۔ اور الہٰی حضوری حاصل ہوتی ہے ۔(3)
خدا سچا شاہ (شاہوکار) اور اسکے خریدار اسکا بیوپار یعنی خرید و فروخت کرنیوالے سچے سوداگر ہیں ۔ مرشد کے انتہائی پریم پیار کی بدولت سچ اور سچا کاروبار کرتے ہیں ۔ سچائی اکھتی کرتے ہیں سچی کمائی کرتے ہیں اور مکمل سچی کارکرتے ہیں ۔(4)
بغیر سرمایے کسی کو کوئی چیز نہیں ملتی ۔ جب تک انسان کے دامن میں اوصاف کا سرمایہ نہیں تو نام کسے کرید سکتا ہے ۔ خودی پسند سب لوگ گمراہی میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ بغیر سچے اخلاق یا نام کے سرمائے سے اس جہاں سے خالی ہاتھ کوچ کر جاتے ہے۔ ۔(5)
اور عذاب اُٹھاتے ہیں ۔ جو انسان سچا بیوپار کرتے ہیں کلام مرشد کا پیاردل میں بساتے ہیں وہ اپنے خاندان کو کامیاب بنا لیتے ہیں انہیں الہٰی بارگاہ میں قبولیت حاصل ہوتی ہے اور الہٰی ملاپ سے روحانی سکون پاتے ہیں ۔(6)
خودی پسند جاہل گمراہی میں بھٹکتا پھرتا ہے ۔ جہان خدا دل میں بستا ہے مگر اسے باہر ڈھونڈتا پھرتا ہے ۔ جسکے پاس الہٰی نام موجود ہے ۔ کوئی اس سے ھاصل نہیں کرتا اور مرید من دولت کی بھٹکن میں گمراہی میں بھٹکتے پھرتے ہیں ۔(7)
خدا خود ہی اپنا کلام از خود دیتا ہے ۔ جس سے الہٰی درروحانی سکون اور آرام ملتا ہے اے نانک نام سے عظمت وحشمت حاصل ہوتی ہے اور سن سن کر اس میں اپنی توجہ لگاتا ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
ستِگُر ساچیِ سِکھ سُنھائیِ ॥
ہرِ چیتہُ انّتِ ہوءِ سکھائیِ ॥
ہرِ اگمُ اگوچرُ اناتھُ اجونیِ ستِگُر کےَ بھاءِ پاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ آپُ نِۄارنھِیا ॥
آپُ گۄاۓ تا ہرِ پاۓ ہرِ سِءُ سہجِ سماۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
پوُربِ لِکھِیا سُ کرمُ کمائِیا ॥
ستِگُرُ سیۄِ سدا سُکھُ پائِیا ॥
بِنُ بھاگا گُرُ پائیِئےَ ناہیِ سبدےَ میلِ مِلاۄنھِیا ॥੨॥
گُرمُکھِ الِپتُ رہےَ سنّسارے ॥
گُر کےَ تکیِئےَ نامِ ادھارے ॥
گُرمُکھِ جورُ کرے کِیا تِس نو آپے کھپِ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੩॥
منمُکھِ انّدھے سُدھِ ن کائیِ ॥
آتم گھاتیِ ہےَ جگت کسائیِ ॥
نِنّدا کرِ کرِ بہُ بھارُ اُٹھاۄےَ بِنُ مجوُریِ بھارُ پہُچاۄنھِیا ॥੪॥
اِہُ جگُ ۄاڑیِ میرا پ٘ربھُ مالیِ ॥
سدا سمالے کو ناہیِ کھالیِ ॥
جیہیِ ۄاسنا پاۓ تیہیِ ۄرتےَ ۄاسوُ ۄاسُ جنھاۄنھِیا ॥੫॥
منمُکھُ روگیِ ہےَ سنّسارا ॥
سُکھداتا ۄِسرِیا اگم اپارا ॥
دُکھیِۓ نِتِ پھِرہِ بِللادے بِنُ گُر ساںتِ ن پاۄنھِیا ॥੬॥
جِنِ کیِتے سوئیِ بِدھِ جانھےَ ॥
آپِ کرے تا ہُکمِ پچھانھےَ ॥
جیہا انّدرِ پاۓ تیہا ۄرتےَ آپے باہرِ پاۄنھِیا ॥੭॥
تِسُ باجھہُ سچے مےَ ہورُ ن کوئیِ ॥
جِسُ لاءِ لۓ سو نِرملُ ہوئیِ ॥
نانک نامُ ۄسےَ گھٹ انّترِ جِسُ دیۄےَ سو پاۄنھِیا ॥੮॥੧੪॥੧੫॥
لفظی معنی:
ستگر۔ سچا مرشد ۔ سکھ۔ سیکھا ۔ سبق ۔ سکھائی ۔ ساتھی ۔مددگار ۔ اگم۔ انسانی رسائی سے اوپر ۔ اگوچر۔ ناقابل بیان ۔ اناتھ۔ بے مالک ۔ بھائے ۔پریم ۔ ۔ سہج۔ روحانی سکون ۔ آپ ۔خودی ۔ نوار نیا۔ دور کرنا ۔
پورب پہلے ۔ کرم۔ اعمال ۔ سکرم۔ نیک اعمال ۔ (2) الپت۔ بیلاگ۔ بلاسرؤکار ۔ سنسارے ۔ عالم میں ۔ تکیئے ۔سہارے ۔ ادھارے ۔ آسرے ۔(2)زور ۔زبردستی ۔ کھپ ۔ بیکار کام ۔ دکھ ۔ عذاب ۔ سدھ۔ ہوش ۔ عقل ۔ آتم گھاتی ۔ روح کو ختم کرنیوالا ۔ روحانی زندگی برباد کرنیوالا ۔ جگت ۔ دنیا ۔علام ۔ قصائی ۔ قصاب ۔ ذبح کرنیوالا ۔ جگت قصائی ۔ دنیا کو ذبح کرنیوالا ۔(4) پربھمالی ۔ پروردگار ۔ جگ ۔ دنیا ۔ واڑی ۔ باغیچی ۔کھیتی ۔ سماے ۔ سنبھالے ۔ واستا۔ خوشبو ۔(5) واسو۔ خوشبو ۔ جنا ونیا ۔ سکھانے والا ۔روگی ۔بیمار ۔ سکھداتا ۔ سکھ دینے والا ۔ بلا ولے ۔ آہ وزاری کرتے ۔ سانت ۔ سکون ۔(6) بدھ۔۔ طریقہ ۔ حکم۔ فرمان ۔(7) باجہو۔ بغیر ۔نرمل ۔پاک ۔ گھٹ ۔انتر ۔دلمیں ۔(8)
ترجمہ:
سچے مرشد نے انسان کو سچا درس سچا سبق سنایا ہے جو بوقت آخرت مدد گار ثابت ہوگا ۔ خدا انسانی رسائی سے بلند ، ناقابل بیان ، بے ملکوں کامالک ،نہ جنم لیتا ہے ، مرید مرشد ہوکر اس سے ملاپ ہو سکتا ہے ۔
میں قربان ہون ان پر جنہوں نے خودی ترک کر دی خودی کے ترک کرنے سے خدا سے ملاپ ہوتا ہے اور الہٰی ملاپ سے روحانی سکون ملتا ہے ۔
رہاؤ:
پہلے سے معین اعمالنامے میں تحریر اعمال اور سچے مرشد کی خدمت سے آرام ملتا ہے مگر قسمت مرشد سے ملاپ نہیں ہوتا وہ کلام کے وسیلے سے ملاپ کرتا ہے ۔(2)
مرید مرشد الہٰی صحبت و قربت میں رہنے والا اس دنیا میں بیباق اور بیلاگ رہتا ہے ۔مرید مرشد پر کوئی زور آوری یا دباؤ نہیں ڈال سکتا ۔ بلکہ وہ خود ہی ذلیل وخوار ہوکر عذاب اُٹھاتا ہے ۔(3)
مرید من (منھکھ) ایک اندھا انسان ہے ۔جسے اپنی عاقبت اور اوقات دکھائی نہیں دیتی ۔ جو عقل و ہوش سے بے بہرہ ہے اور دولت کی محبت میں مد ہوش ہے ۔ خودی ترک کرنے کی سمجھ نہیں اس طرح وہ اپنی روحانی تباہ کر لیتا ہے ۔ اور ایک قصائی کی مانند دنیا کا دشمن ہو گذرتا ہے ۔ اور دوسروں کی بد گوئی کرکے اپنے زمے گناہون کا بوجھ لیتا ہے ۔ یہ ایک بلا اجرت مزدوری ہے ۔ (4)
یہ دنیا پھولوں کا باغ ہے خدا اسکا مالی اور نگہبان ہے وہ ہمیشہ سب کی رکھوالی کرتا ہے ۔ کوئی اسکی نگرانی سے خالی نہیں ۔ جس طرح کی خوشبوں خداڈالتا ہے وہی اسکے اندر کام کرتی ہے ۔ ویسی خوشبوں باہر نمودار ہوتی ہے ۔(5)
خود پسندی دنیا کے لئے ایک بیماری ہے ۔ جسکی وجہ سے اس لا محدود خدا کو بھلا رکھا ہے ۔ اور اسی وجہ سے انسان آہ وزاری اور چیخ و پکار کر رہا ہے ۔ بغیر مرشد روھانی سکون نہیں پاسکتا ۔(6)
جسنے اس عالم کو پیدا کیا ہے اسکی تدبیریں بھی وہی جانتا ہے ۔ اگر کوئی خود کرے تو اسکے فرمان کو سمجھے ۔ خدا جسکے دل میں جیسی سمجھ اور سوجھ دیتا ہے ویسا برتاؤ کاروبارکرتا ہے اور ویسا ہی وہ پاتا ہے ۔(7)
اے سچے خدا تیرے بگیر کوئی دوسرا خدا نہیں تو واحد خدا ہے ۔ جسے تو اپنا پیروکار بناتا ہے وہ پاک ہو جاتا ہے ۔ اے نانک اسکے دل میں نام سچ حق و حقیقت بستا ہے جسے خدا خود دیتا ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
انّم٘رِت نامُ منّنِ ۄساۓ ॥
ہئُمےَ میرا سبھُ دُکھُ گۄاۓ ॥
انّم٘رِت بانھیِ سدا سلاہے انّم٘رِت انّم٘رِتُ پاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ انّم٘رِت بانھیِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
انّم٘رِت بانھیِ منّنِ ۄساۓ انّم٘رِتُ نامُ دھِیاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
انّم٘رِتُ بولےَ سدا مُکھِ ۄیَنھیِ ॥
انّم٘رِتُ ۄیکھےَ پرکھےَ سدا نیَنھیِ ॥
انّم٘رِت کتھا کہےَ سدا دِنُ راتیِ اۄرا آکھِ سُناۄنھِیا ॥੨॥
انّم٘رِت رنّگِ رتا لِۄ لاۓ ॥
انّم٘رِتُ گُر پرسادیِ پاۓ ॥
انّم٘رِتُ رسنا بولےَ دِنُ راتیِ منِ تنِ انّم٘رِتُ پیِیاۄنھِیا ॥੩॥
سو کِچھُ کرےَ جُ چِتِ ن ہوئیِ ॥
تِس دا ہُکمُ میٹِ ن سکےَ کوئیِ ॥
ہُکمے ۄرتےَ انّم٘رِت بانھیِ ہُکمے انّم٘رِتُ پیِیاۄنھِیا ॥੪॥
اجب کنّم کرتے ہرِ کیرے ॥
اِہُ منُ بھوُلا جاںدا پھیرے ॥
انّم٘رِت بانھیِ سِءُ چِتُ لاۓ انّم٘رِت سبدِ ۄجاۄنھِیا ॥੫॥
کھوٹے کھرے تُدھُ آپِ اُپاۓ ॥
تُدھُ آپے پرکھےَ لوک سباۓ ॥
کھرے پرکھِ کھجانےَ پائِہِ کھوٹے بھرمِ بھُلاۄنھِیا ॥੬॥
کِءُ کرِ ۄیکھا کِءُ سالاہیِ ॥
گُر پرسادیِ سبدِ سلاہیِ ॥
تیرے بھانھے ۄِچِ انّم٘رِتُ ۄسےَ توُنّ بھانھےَ انّم٘رِتُ پیِیاۄنھِیا ॥੭॥
انّم٘رِت سبدُ انّم٘رِت ہرِ بانھیِ ॥
ستِگُرِ سیۄِئےَ رِدےَ سمانھیِ ॥
نانک انّم٘رِت نامُ سدا سُکھداتا پیِ انّم٘رِتُ سبھ بھُکھ لہِ جاۄنھِیا ॥੮॥੧੫॥੧੬॥
لفظی معنی:
انمرت نام۔ سچا آچار ۔ نیک چلن روحانی زندگی کے لئے آب حیات ہے ۔ یعنی سچ ۔سچا نام ۔ میرا۔ اپنی ملکیت ۔ انمرت بانی ۔ ایسا کلام جو روحانی زندگی بناتا ہے ۔۔
وساونیا ۔ بسانے والے ۔
رہاؤ:
مکھہ ۔ منہ سے ۔ دینی ۔ زبان یا بولوں سے ۔ انمرت۔ آب حیات ۔ نینی ۔ آنکھوں سے ۔ انمرت کتھا۔ روحانی زندگی بخشنے والی کہانی ۔(2)
انمرت رنگ۔ الہٰی پیار ۔ رسنا۔ زبان ۔(3) چت۔ دل ۔ من۔ حکمے ۔ فرمان کے ذریعے ۔ کرتے قادر ۔ کرتار ۔(4)
صجب۔ حیران کرنیوالے ۔ کیرے ۔ بہولا ۔بھٹکن ۔میں ۔(5) اُپائے پیدا کئے ۔ آپے ۔ آپ ہی ۔ سبائے ۔سارے ۔ پرکھ ۔ تحقیق کے بغیر ۔ بھرم ۔شک ۔ شبہ ۔(6) کیونکہ ۔ کس وجہ سے ۔ کیوں ۔کیسے ۔ بھانے رضائے ۔(7)ستگر سوہیئے ۔ خدمت مرشد سے ۔(8)
ترجمہ:
آب حیات نام سچ حق و حقیقت دل میں بسانے سے خودی اور ملکیتی ہوش اور عذاب مٹ جاتا ہے ۔ وہ روحانی زندگی بنانے والا کلام کے ذریعے الہٰی صفت صلاح کرتا ہے اور انمرت نام نوش کرتا ہے ۔
قربان ہوں قربان ان انسانوں پر جنکے دل میں کلام بستا ہے جو آب حیات ہے ۔ آب حیات کلام دل میں بساتا ہے ۔ اور الہٰی نام کی ریاض کرتا ہے ۔
رہاؤ:
جو انسان اپنے منہ اور زبان سے انمرت جیسے میٹھے الہٰی نام بولتا ہے جنکے زریعے روحانی زندگی ملتی ہے ۔ اور انکھوں سے خدا کو ہر جگہ پہچان کرتا ہے ۔ روز و شب صفت صلاح کرتا ہے اور دوسروں کو بھی سناتا ہے ۔(2)
جو انسان پیدا کرنیوالے زندگی عنایت کرنیوالےخدا کا پریم دل میں بساتا ہے ۔ وہ رحمت مرشد سے زندگی بخشنے والے داتار سے وصل پا لیتا ہے ۔ اور الہٰی ریاض کرتا ہے ۔ اور دل و جان سے اب حیات نام نوش کرتا ہے ۔(3)
خدا وہ کرتا ہے جو کسی کے خواب و خیال میں بھی نہ ہو ۔ اسکے حکم کو کوئی مٹا نہیں سکتا ۔ اسکے فرمان سے اب حیات بخشنے والی روحانی کلام الہٰی صفت صلاح دلمیں بستی ہے ۔ اور الہٰی صفت صلاح کے کلام کے ذریعے اپنا نام روشن کرتا ہے ۔(4)
انمرت نام بلاتا ہے ۔ الہٰی کارنامے نہایت عجیب و غریب ہیں ۔ گمراہ اور بھٹکتے من کو راہ راست پر لے آتا ہے ۔ اور اس من کو اپنی صفت صلاح عنایت کرکے صفت صلاح کے کلام کے ذریعے اپنا نام روشن کرتا ہے ۔(5)
اے خدا کہوٹے اور کھرے دونوں ہی تیرے پیدا کیے ہوئے ہیں ۔ یعنی نیک و بد تیرے ہی پیدا کیئے ہوئے ہیں ۔تو ہی سب کے اعمال کی جانچ پڑتال کرتا ہے نیک سچے آچار والے قبول کرتا ہے ۔ بد اعمال ،گناہگار گمراہی میں بھٹکتے رہتے ہیں ۔(6)
اے خدا کیسے دیدار ہو تیرا اور کیسے ہو ستائش تیری ۔ رھمت مرشد سے کلام مرشد کے ذریعے کرو صفت صلاح کرتا ہوں ۔ تیرے فرمان سے ہی اب حیات نام دلمیں بستا ہے ۔ اور تو اپنے فرمان سے آب حیات نام پلاتا ہے ۔(7)
کلام یا سبق مرشد آب حیات ہے اور اسکے بول بھی آب حیات ہیں ۔ جو خدمت مرشد سے دل میں بستے ہیں اے نانک نام جو ہمیشہ سکھ دیتا ہے اس سے تمام خواہشات مٹ جاتی ہیں ہر طرح کی بھوک پیاس مٹ جاتی ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
انّم٘رِتُ ۄرسےَ سہجِ سُبھاۓ ॥
گُرمُکھِ ۄِرلا کوئیِ جنُ پاۓ ॥
انّم٘رِتُ پیِ سدا ت٘رِپتاسے کرِ کِرپا ت٘رِسنا بُجھاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ گُرمُکھِ انّم٘رِتُ پیِیاۄنھِیا ॥
رسنا رسُ چاکھِ سدا رہےَ رنّگِ راتیِ سہجے ہرِ گُنھ گاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُر پرسادیِ سہجُ کو پاۓ ॥
دُبِدھا مارے اِکسُ سِءُ لِۄ لاۓ ॥
ندرِ کرے تا ہرِ گُنھ گاۄےَ ندریِ سچِ سماۄنھِیا ॥੨॥
سبھنا اُپرِ ندرِ پ٘ربھ تیریِ ॥
کِسےَ تھوڑیِ کِسےَ ہےَ گھنھیریِ ॥
تُجھ تے باہرِ کِچھُ ن ہوۄےَ گُرمُکھِ سوجھیِ پاۄنھِیا ॥੩॥
گُرمُکھِ تتُ ہےَ بیِچارا ॥
انّم٘رِت بھرے تیرے بھنّڈارا ॥
بِنُ ستِگُر سیۄے کوئیِ ن پاۄےَ گُر کِرپا تے پاۄنھِیا ॥੪॥
ستِگُرُ سیۄےَ سو جنُ سوہےَ ॥
انّم٘رِت نامِ انّترُ منُ موہےَ ॥
انّم٘رِتِ منُ تنُ بانھیِ رتا انّم٘رِتُ سہجِ سُنھاۄنھِیا ॥੫॥
منمُکھُ بھوُلا دوُجےَ بھاءِ کھُیاۓ ॥
نامُ ن لیۄےَ مرےَ بِکھُ کھاۓ ॥
اندِنُ سدا ۄِسٹا مہِ ۄاسا بِنُ سیۄا جنمُ گۄاۄنھِیا ॥੬॥
انّم٘رِتُ پیِۄےَ جِس نو آپِ پیِیاۓ ॥
گُر پرسادیِ سہجِ لِۄ لاۓ ॥
پوُرن پوُرِ رہِیا سبھ آپے گُرمتِ ندریِ آۄنھِیا ॥੭॥
آپے آپِ نِرنّجنُ سوئیِ ॥
جِنِ سِرجیِ تِنِ آپے گوئیِ ॥
نانک نامُ سمالِ سدا توُنّ سہجے سچِ سماۄنھِیا ॥੮॥੧੬॥੧੭॥
لفظی معنی:
انمرت۔ روحانی زندگی دینے والا پانی ۔ سہج ۔روحانی سکون ۔ سبھائے ۔قدرتی پیارمیں ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ مرشد کا فرمانبردار ۔ ترپتا سے ۔مکمل طور پر سیر ۔ کسی چیز کی بھوک پیاس نہ رہنا ۔ ترشنا ۔پیاس ۔۔
رسنا۔ زبان ۔ چاکھ ۔ لطف لینا ۔ رتگ ۔ پریم ۔۔ دبدھا۔ دوچتی ۔دوغلے خیال ۔ اکس سیو۔ واحد ۔(3) لو ۔پیار ۔ ندر ۔نگاہ ۔(2) پربھ۔ خدا ۔ گھنبیری ۔بہت زیادہ ۔(3) تت۔ اصلیت ۔ حقیقت ۔ سچ ۔ سیوئے ۔ خدمت ۔(4)سوہے ۔ اچھا لگنا ۔خوب صورت لگنا ۔ انتر من۔ دل کے اندر ۔ رتا۔ پریم سے سرشار۔ (5) بہولا ۔ گمراہ ۔ دوجے بھائے ۔ دوئی دوئیش مین ۔ کہوائے ۔ ذلیل ۔ وکہہ ۔ زہر ۔ کھائے ۔ کھا کے ۔ اندن ۔ روز وشب ۔ وشٹا ۔گندگی ۔(6) پرسادی۔ رحمت سے ۔ پورن۔ مکمل ۔ (7) نرنجن۔ بیداغ ۔ سر جی ۔ پیدا کی ۔ گوئی ۔متائی ۔ (8)
ترجمہ:
جب انسان روھانی سکون میں ہوتا ہے تو وہ الہٰی پریم سے سرشار ہوتا ہے تو اسکے ذہن میں آب حیات نام (سچا یار) کی بارش ہوتی ہے ۔ مگر اسے کوئی ہی شاذو نادر حاصل کرتا ہے ۔ اس آب حیات ک پینے سے بھوک پیاس مٹ جاتی ہے ۔ اور کوئی خواہش باقی نہیں رہتی ۔ ۔
قربان ہوں قربان اس مرشد پر جو اب حیات پلاتا ہے۔ اور پیتا ہے ۔ جو زبان سے الہٰی ریاض کا لطف اُٹھا کر الہٰی پیار سے سدا سر شاد رہتے ہیں ۔ خدا انکی خواہشات کی پیاس بجھاتا ہے ۔۔
رہاؤ:
رحمت مرشد سے روحانی سکون کسے ہی ملتا ہے ۔ دوچتی دوہرے خیال ختم کرکے واحد خدا سے پیار کرئے اوراگر کرم و عنایت ہو تو الہٰی صفت صلاح کرئے اور اسکی نطر عنایت سے سچ بسائے ۔(2)
اے خدا تیری نظر عنایت و شفقت سب پر پے ۔ کسی پر کم اور کسی پر بیش ہے تیری نگاہ سے کوئی باہر نہیں ۔ تیرے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا ۔ یہ سمجھ مرشد سے ملتی ہے ۔(3)
مرید مرشد کے خیالات حقیقی سچے اور اصلیت پر مبنی ہیں ۔ اے خدا تیرے خزانےانمرت سے بھرے ہوئے ہیں ۔ بغیر سچے مرشد کی خدمت کے اسے کوئی پا نہیں سکتا ۔ یہ رحمت مرشد سے ہی حاصل ہو سکتا ہے ۔(4)
جو خدمت مرشد کرتا ہے ۔ وہ خوش اخلاق زندگی بسر کرتا ہے آب حیات نام سے اسکے دل میں محبت ہو جاتی ہے ۔ دل وجان آب حیات کلام سے پیار پاکر وہ روحانی زندگی دینے والا نام سنتا ہے ۔(5)
خودی پسند ،مرید من دوئی دوئیش کی محبت میں بھول کر ذلیل وخوآر ہوتا ہے ۔ روز و شب گناہوں بھری گندی زندگی بسر کرتا ہے اور نام سے پریم نہ کرکے گناہوں کے پیار کی زہر کھانے سے روحانی موت ہو جاتی ہے ۔ الہٰی خدمت و عبادت کے بغیر انسانی زندگی ضائع کر لیتا ہے ۔(6)
آب حیات وہی پیتا ہے جسے خدا خود پلاتا ہے ۔ وہ رحمت مرشد سے روحانی سکون میں پیار کرتا ہے ۔ پھر وہ سبق مرشد سے خدا کو ہر جگہ ہر شے میں بستا دیکھتا ہے ۔(7)
خدا اپنے آپ سے ہے یعنی کسی نے پیدا نہیں کی اپنے آپ ظہور میں آیا ہے اور تمام آرائیشوں سے پاک اور بیداغ ہے ۔ جس نے پیدا کیا ہے وہی اسے مٹاتا ہے ۔ اے نانک تو ہمیشہ خودا کا نام اپنے دل میں بسا ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
سے سچِ لاگے جو تُدھُ بھاۓ ॥
سدا سچُ سیۄہِ سہج سُبھاۓ ॥
سچےَ سبدِ سچا سلاہیِ سچےَ میلِ مِلاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ سچُ سالاہنھِیا ॥
سچُ دھِیائِنِ سے سچِ راتے سچے سچِ سماۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جہ دیکھا سچُ سبھنیِ تھائیِ ॥
گُر پرسادیِ منّنِ ۄسائیِ ॥
تنُ سچا رسنا سچِ راتیِ سچُ سُنھِ آکھِ ۄکھاننھِیا ॥੨॥
منسا مارِ سچِ سمانھیِ ॥
اِنِ منِ ڈیِٹھیِ سبھ آۄنھ جانھیِ ॥
ستِگُرُ سیۄے سدا منُ نِہچلُ نِج گھرِ ۄاسا پاۄنھِیا ॥੩॥
گُر کےَ سبدِ رِدےَ دِکھائِیا ॥
مائِیا موہُ سبدِ جلائِیا ॥
سچو سچا ۄیکھِ سالاہیِ گُر سبدیِ سچُ پاۄنھِیا ॥੪॥
جو سچِ راتے تِن سچیِ لِۄ لاگیِ ॥
ہرِ نامُ سمالہِ سے ۄڈبھاگیِ ॥
سچےَ سبدِ آپِ مِلاۓ ستسنّگتِ سچُ گُنھ گاۄنھِیا ॥੫॥
لیکھا پڑیِئےَ جے لیکھے ۄِچِ ہوۄےَ ॥
اوہُ اگمُ اگوچرُ سبدِ سُدھِ ہوۄےَ ॥
اندِنُ سچ سبدِ سالاہیِ ہور کوءِ ن کیِمتِ پاۄنھِیا ॥੬॥
پڑِ پڑِ تھاکے ساںتِ ن آئیِ ॥
ت٘رِسنا جالے سُدھِ ن کائیِ ॥
بِکھُ بِہاجھہِ بِکھُ موہ پِیاسے کوُڑُ بولِ بِکھُ کھاۄنھِیا ॥੭॥
گُر پرسادیِ ایکو جانھا ॥
دوُجا مارِ منُ سچِ سمانھا ॥
نانک ایکو نامُ ۄرتےَ من انّترِ گُر پرسادیِ پاۄنھِیا ॥੮॥੧੭॥੧੮॥
لفظی معنی:
سچ۔ خدا ۔ تدھ ۔ تجھے ۔ بھائے ۔جو تجھے پیارے لگے ۔ سہج۔ روحانی سکون ۔ سیج سبھائے ۔ قدرتی طور پر ۔ سچے شبد۔ الہٰی کلام ۔ سچے میل۔ سچے ملاپ میں ۔۔ دھیاین۔ توجہ دینا ۔ توجہ مرکوز کرنا ۔۔
جیہہ۔ جہاں ۔ سبھی ۔ ہرجگہ ۔ راتی ۔مخمور ۔ دکھانیاں بیان کرنا ۔(2)
منا۔ ارادہ ۔ مار ۔ختم کرکے ۔ مٹا کے ۔ ان سن۔ اس دل میں ۔ نج گھر اپنے ذہن میں ۔ دل ودماغ میں ۔(3) نہچل۔ مستقل ۔ سنجیدہ ۔ ردھے۔ دل میں۔ قلب میں ۔ مایا موہ۔ دنیاوی دولت کی محبت ۔ شبد جلائیا۔ کلام یا ہدایت سے یا سبق سے ختم کیا ۔ سچو سچا۔ سچا ۔(4) ست ستگت ۔ سچی مجلس ۔ سچے پارساؤں کی صحبت و قربت ۔(5) لیکھا ۔حساب ۔ اگم۔ انسانی رسائی سے بلند ۔ گوچر ناقابل بیان ۔ شبد۔ کلام۔ سدھ۔ درست ۔ اندن۔ ہر روز ۔(6) سانت ۔ سکون ۔ ترشنا۔ خواہشات کی پورتی کی پیاس ۔ سدھ۔ ہوش ۔ وکھ زیر ۔ وہالے۔ اکھٹی کرئے ۔(7) گرپر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ دوجامار ۔ دؤیش متا کے ۔ سچ سمانا (سچا ) سچ بسانا دل میں ۔ ایکو ۔ واحد ۔ نام ۔الہٰی نام۔ سچا آچار ۔ من انتر ۔ دلمیں ۔(8)
ترجمہ:
اے خدا: سچ وہی اپناتے ہیں جو تیرے پیارے جو تیری رضا میں راضی ہیں ۔ وہ ہمیشہ سچ کی خدمت کرتے ہیں سچ اپناتے ہیں و قدرتاً ہے کہ وہ سچ اپناتے ہیں ۔ سچا کلام اور سچی صفت صلاح سے سچا ملاپ ہوتا ہے ۔۔ قربان ہوں ان لوگوں پر جو سچی صفت صلاح کرتے ہیں ۔ جو سچ میں دھیان لگاتے ہیں سچ اپناتے اور سچ کے پریمی ہیں اور سچے سے سچ پاتے ہیں ۔۔
جہاں جاتی ہے نظر ہر جا سچ بستا ہے ۔ رحمت مرشد سے دل میں بستا ہے ۔ اسے جسم پاک زبان پاک اور سچی ہو جاتی ہے سچ پیارا ہو جاتا ہے ۔ سچ سنا ہے اور سچ کہتا ہے ۔(2)
ارادے ختم کرکے جس نے دل میں خدا بسا لیا سچ والا ہو گیا اور من کے ذریعے اس جہاں کی امدورفت پیدائش و فناہ سمجھ لی سچے مرشد کی رحمت سے دل پر سکون اور حقیقت پسند ہو جاتا ہے ۔(3)
سبق مرشد سے دیدار الہٰی اپنے دل میں ہی ہو گیا ۔اور کلام مرشد سے دنیاوی دولت کی محبت ختم ہو گئی ۔ سچے کے دیدار اور کلام مرشد سے سچے سے سچ اور سچے خدا کو پا یا ۔(4)
جنہوں نے سچ اور خدا کو پیار کیا انہیں سچا پریم ہو گیا ۔ جو الہٰی نام کی صفت صلاح کرتے ہیں وہ بلند قسمت ہیں ۔ جنہیں خدا خود صفت صلاح میں لگاتا ہے ۔ وہ پارساؤں ،پاکدامنوں ، خدا رسیدوں کی صحبت و قربت میں ہمیشہ خدا اور اسکے اوصاف کو یاد کرتے ہیں ۔(5)
اگر قدرت الہٰی کسی حساب کسی اعداد و شمار میں ہو تو اسکا حساب دیکھ لیں ۔ مگر وہ تو لا محدود اور اعداد و شمار سے بعید ہے ۔ انسانی رسائی سے بلند اور بیان سے باہر ہے کلام مرشد سے اسکی سمجھ آتی ہے ۔ ہر روز سچی صفت صلاح ہی کلام کے ذریعے کرتا ہوں ۔ کوئی بھی اسکا دنیا میں ثانی نہیں ہے ۔(6)
بہت سے عالم فاضل مذہبی ، دھارمک کتابین پڑھ پڑھ کر تھک گئے مگر اسکا آخر اور انجام نہیں پاسکے ۔ خواہشات انسانی اخلاق اور ہوش قائم نہیں رہتے دی ۔ دنیاوی دولت کی زہر اکھٹی کرتے رہے یعنی بد اخلاقی میں مدہوش رہے اور بد اخلاقی سے محبت اور بد اخلاقی کی ہی پیاس دل کو لگی رہی ۔ کفر اور جھوٹ سے اپنی خواہشات پوری کرتے رہے ۔ (بد اخلاقی ہی اپنی روح کی خوراک بنائی )۔(7)
رحمت مرشد سے واحد خدا اور وحدت کی سمجھ ائی ۔ دوئی ۔ دوئش یعنی کے علاوہ دیگروں کی پر ستش محبت کو ختم کرکے خدا کو دل میں بسائیا ۔
اے نانک جنکے دل میں واحد الہٰی نام بستا ہے وہ الہٰی ملاپ حاصل کر لیتے ہیں ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
ۄرن روُپ ۄرتہِ سبھ تیرے ॥
مرِ مرِ جنّمہِ پھیر پۄہِ گھنھیرے ॥
توُنّ ایکو نِہچلُ اگم اپارا گُرمتیِ بوُجھ بُجھاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ رام نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
تِسُ روُپُ ن ریکھِیا ۄرنُ ن کوئیِ گُرمتیِ آپِ بُجھاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سبھ ایکا جوتِ جانھےَ جے کوئیِ ॥
ستِگُرُ سیۄِئےَ پرگٹُ ہوئیِ ॥
گُپتُ پرگٹُ ۄرتےَ سبھ تھائیِ جوتیِ جوتِ مِلاۄنھِیا ॥੨॥
تِسنا اگنِ جلےَ سنّسارا ॥
لوبھُ ابھِمانُ بہُتُ اہنّکارا ॥
مرِ مرِ جنمےَ پتِ گۄاۓ اپنھیِ بِرتھا جنمُ گۄاۄنھِیا ॥੩॥
گُر کا سبدُ کو ۄِرلا بوُجھےَ ॥
آپُ مارے تا ت٘رِبھۄنھُ سوُجھےَ ॥
پھِرِ اوہُ مرےَ ن مرنھا ہوۄےَ سہجے سچِ سماۄنھِیا ॥੪॥
مائِیا مہِ پھِرِ چِتُ ن لاۓ ॥
گُر کےَ سبدِ سد رہےَ سماۓ ॥
سچُ سلاہے سبھ گھٹ انّترِ سچو سچُ سُہاۄنھِیا ॥੫॥
سچُ سالاہیِ سدا ہجوُرے ॥
گُر کےَ سبدِ رہِیا بھرپوُرے ॥
گُر پرسادیِ سچُ ندریِ آۄےَ سچے ہیِ سُکھُ پاۄنھِیا ॥੬॥
سچُ من انّدرِ رہِیا سماءِ ॥
سدا سچُ نِہچلُ آۄےَ ن جاءِ ॥
سچے لاگےَ سو منُ نِرملُ گُرمتیِ سچِ سماۄنھِیا ॥੭॥
سچُ سالاہیِ اۄرُ ن کوئیِ ॥
جِتُ سیۄِئےَ سدا سُکھُ ہوئیِ ॥
نانک نامِ رتے ۄیِچاریِ سچو سچُ کماۄنھِیا ॥੮॥੧੮॥੧੯॥
لفظی معنی:
درن۔ رتگ۔ گھنیرے ۔ بہت زیادہ ۔ نہچل۔ مستقلی ۔دائمی ۔ناہلنے والا ۔ درتیہہ۔ موجود ہے ۔ پھیر۔ گیڑے ۔۔ ہوء ۔میں ۔ واری ۔ قربان ۔ ریکھیا۔ شکل وصورت ۔ ورن۔ ذات ۔ نسل ۔ گرمتی ۔ سبق مرشد ۔۔ ایکا جوت ۔واحد نور ۔ سیویئے ۔ خدمت ۔(2) مر۔ روحانی موت۔ تشنا۔ پیاس ۔ لوبھ۔ لالچ ۔ ابھیمان۔ تکبر ۔ اہنکار۔ غرور ۔ برتھا۔ بیکار ۔فضول ۔(3) آپ ۔خودی ۔ تربہون۔ تینوں عالم ۔ ہجے ۔سکون ۔(4) سد۔ ہمیشہ ۔ گھٹ ۔دل ۔ سہادتیا ۔ خوب صورت لگتے ہیں ۔(5) حضورے حاضر ناظر ۔ ساتھ ۔(6) آوے نہ جائے ۔ تناسخ میں نہیں پڑتا ۔ صالاحی ۔ میں ستائش کرتا ہوں ۔حضورے ۔ حاضر ناطر۔(6) آوے نہ جائے ۔جو نہ جنم لیتا ہے نہ اسے موت آتی ہے مراد آواگونیا تناسخ میں نہیں پڑتا ۔(7) صالاحی ۔ستائش ۔ تعریف ۔ثناہ ۔سیویئے ۔ خدمت ۔ ویچاری ۔خیال کرنا۔ سمجہتا ۔ سوچنا ۔ (8)
ترجمہ:
اے خدا اس دنیا میں بیشمار جاندار ہیں ان سب میں تیری ہی شکل وصورت دکھائی دیتی ہے جو پیدا ہوتے ہیں اور مٹ جاتے ہیں اور فوت ہو جاتے ہیں ۔ اور آواگون یا تناسخ میں پڑتے رہتے ہیں ۔ اور ہر جگہ پوشیدہ یا ظاہر طور پر تو بستا ہے تو واحد ہے ۔ دائمی اور مستقل ہے انسانی رسائی سے بلند و بالا ہے ۔ لامحدود اور بیشمار ہے اے خدا تو درست مرشد سے سمجھاتا ہے ۔۔ میں قربان ہوں ان انسانوں پر جو الہٰی نام دل میں بساتے ہیں جسکی نہ کوئی شکل و سورت ہے نہ رنگ و نسل اور ذات ہے جسے تودرست مرشد سے تو ہی سمجھاتا ہے ۔ اور اپنے اپ کی پہچان ہوتی ہے ۔۔
رہاؤ:
اے انسانوں خدا یا نور کائنات واحد ہی ہے اگر کوئی کسی کو سمجھ اجائے ۔ جو خدمت مرشد سے ظاہر ہوتا ہے ظہور میں آتا ہے جو پوشیدہ طور پر اور ظاہر ہر جگہ موجود ہے اے نور سے نور ملانے والے ۔ (مراد) خدا ذرے ذرے میں تو موجود ہے تاہم اسکو بہت کم سمجھتے ہیں ۔ سچے مرشد کی خدمت اور ورس مرشد سے اسکی سمجھ آتی ہے ۔ اور ظاہر دیدار ہوجاتا ہے الہٰی نور پوشیدہ یا ظاہر ہر جگہ اور جاندار میں موجود ہے ۔(2)
تمام دنیا خواہشات کی آگ میں جل رہی ہے ۔ اور لالچ تکبر گھمنڈ یا غرور اور شان وشوکت سے مغرور ہیں ۔ ایسے حالات میں تناسخ اور آواگون میں پڑھ کر بے عزت ہوکر زندگی بیکار ضائع کر بیٹھے ہیں ۔(3)
کلام مرشد درس مرشد کو کوئی ہی سمجھتا ہے ۔ خودی کے خانمے سے تینوں عالموں کی سمجھ جانکاری نصیب ہوتی ہے ۔تب اسکی روحانی ،ذہنی ،اخلاقی طور پر روحانی موت نہیں ہوتی ۔(4)
تب اسکے دل میں دنیاوی مادیاتی دولت کی محبت پیدا نہیں ہوتی ۔ تب اسکے دل میں ہمیشہ درست سبق واعظ پندو نصایئح مرشد بسا رہتا ہے ۔ تب وہ ہمیشہ حقیقت ،سچ اور اصلیت کا دلدادہ ہو جاتا ہے ۔ اسکی حمد وثناہ کرتا ہے ۔ ہر دل میں الہٰی نور دیکھتا ہے۔ اور حقیقت اور سچ سے خوبرو ہو جاتا ہے ۔(5)
سچ اور حقیقت سے خدا ساتھ دیتا ہے حاضر ناظر ہے الہٰی حمد وچناہ سے خدا ساتھی ہوجاتا ہے ۔ کلام واعظ و پندو نصائھ مرشد میں مکمل طور پر بستا ہے اور رحمت مرشد سے اور ہدایت مرشد کو اپنا کر سچ بستا نظر انے لگ جاتا ہے وہ ہمیشہ صدیوں خدا دل میں بساتا ہے ۔ جس سے روحانی سکون پاتا ہے ۔(6)
حقیقت پرستی سے سچ کی محبت سے سچ دل میں بس جانیے صدیو ں سچ جو مستقل ہے جو نہ پیدا ہوتا ہے نہ مٹتا ہے ۔ اسکی محبت سے اسے اپنا کر دل پاک صاف ہوجاتا ہے ۔ سبق و درس مرشد مسچ دل میں بستا ہے اور سچ سے محبت ہو جاتی ہے ۔(7)
سچ اور سچے کی حمد و ثناہ صفت صلاح کیجیئےکیونکہ اس کے علاوہ دوسرا کوئی اسکا ثانی نہیں جسکی صفت صلاح سے صدیوی سکھ سکون آرام حاصل ہوسکے ۔ اے نانک نام کی محبت اور اپنانے سے اور اسکو سمجھ کر سمجھنے سے نیک اعمال وبد کی پہچان کرنے کے لائق ہو جاتے ہیں اور وہ حقیقت اصلیت اور سچے اعمال کرتے ہیں۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
نِرمل سبدُ نِرمل ہےَ بانھیِ ॥
نِرمل جوتِ سبھ ماہِ سمانھیِ ॥
نِرمل بانھیِ ہرِ سالاہیِ جپِ ہرِ نِرملُ میَلُ گۄاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ سُکھداتا منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
ہرِ نِرملُ گُر سبدِ سلاہیِ سبدو سُنھِ تِسا مِٹاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
نِرمل نامُ ۄسِیا منِ آۓ ॥
منُ تنُ نِرملُ مائِیا موہُ گۄاۓ ॥
نِرمل گُنھ گاۄےَ نِت ساچے کے نِرمل نادُ ۄجاۄنھِیا ॥੨॥
نِرمل انّم٘رِتُ گُر تے پائِیا ॥
ۄِچہُ آپُ مُیا تِتھےَ موہُ ن مائِیا ॥
نِرمل گِیانُ دھِیانُ اتِ نِرملُ نِرمل بانھیِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੩॥
جو نِرملُ سیۄے سُ نِرملُ ہوۄےَ ॥
ہئُمےَ میَلُ گُر سبدے دھوۄےَ ॥
نِرمل ۄاجےَ انہد دھُنِ بانھیِ درِ سچے سوبھا پاۄنھِیا ॥੪॥
نِرمل تے سبھ نِرمل ہوۄےَ ॥
نِرملُ منوُیا ہرِ سبدِ پروۄےَ ॥
نِرمل نامِ لگے بڈبھاگیِ نِرملُ نامِ سُہاۄنھِیا ॥੫॥
سو نِرملُ جو سبدے سوہےَ ॥
نِرمل نامِ منُ تنُ موہےَ ॥
سچِ نامِ ملُ کدے ن لاگےَ مُکھُ اوُجلُ سچُ کراۄنھِیا ॥੬॥
منُ میَلا ہےَ دوُجےَ بھاءِ ॥
میَلا چئُکا میَلےَ تھاءِ ॥
میَلا کھاءِ پھِرِ میَلُ ۄدھاۓ منمُکھ میَلُ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੭॥
میَلے نِرمل سبھِ ہُکمِ سباۓ ॥
سے نِرمل جو ہرِ ساچے بھاۓ ॥
نانک نامُ ۄسےَ من انّترِ گُرمُکھِ میَلُ چُکاۄنھِیا ॥੮॥੧੯॥੨੦॥
لفظی معنی:
صلاحی ۔ تعریف کرنا ۔ تسا۔ پیاس ۔۔ نرمل۔پاک ۔صاف ۔بیداغ ۔ ناد۔ آواز۔(2) انمرت۔ آب حیات ۔ آپ۔ خودی ۔(3) سبدے ۔ کلام ۔ انحد ۔لگاتار ۔ ایک رس ۔ دھن ۔دھنی ۔بانی بول ۔(4) دوبے بھائے ۔دوسروں سے محبت ۔ میلے ناپاک (5 تا 7)
ترجمہ:
الہٰی کلام پاک ہے پاک ہیں اسکے بول ۔ اور پاک الہٰی نور سب میں بستا ہے ۔ پاک کلام الہٰی صفت صلاح ہے ۔ اور پاک خدا کی ریاض سے ناپاکیزگی دور ہو جاتی ہے ۔۔ قربان ہوں میں قربان آرام اور سکھ دینے والے اس داتار کو جو دل میں بساتے ہیں خدا پاک ہے کلام مرشد اسکی حمد وثناہ اور صفت صلاح ہے ۔ اسکے کلام سے خواہشات کی پیاس بجہتی ہے ۔۔
رہاؤ:
پاک نام جسکے دل میں بستا ہے ۔ تو دل وجان پاک ہو جاتی ہے ۔ مادیاتی دولت کی محبت ختم ہوجاتی ہے ۔ پاک اوصاف الہٰی کی ہر روز صفت صلاح سے تو اس سے پاک آوازیں اتی ہیں ۔(2)
پاک آب حیات مرشد سے ملتا ہے ۔ جب خودی ختم ہو جاتی ہے تو دنیاوی دولت کی محبت نہیں رہتی ۔ اور پاک علم و ادب اور پاک توجہ واحساس سے پاک کلام دل میں بستا ہے ۔(3)
جو پاک خدا کی خدمت کرتا ہے پاک ہو جاتا ہے ۔ کلام مرشد سے خودی کی ناپاکیزگی دور ہو جاتی ہے اس انسان کے دل میں پریم کی دھن سرور یا وجد طاری ہوجاتا ہے اور الہٰی پاک کلام اس پر اپنا تاثر برقرار رکھتا ہے ۔ لہذا وہ الہٰی درگاہ میں عزت وحشمت اور وقار پاتا ہے ۔(4)
پاک سے سب پاک ہو جاتے ہیں ۔ پاک دل میں الہٰی کلام بستا ہے ۔ خوش قسمت ہی الہٰی نام سے پیار کرتے ہیں اور پاک نام سے شہرت پاتے ہیں ۔(5)
پاک وہی ہے جسکا کلام نیک ہے ۔ پاک نام دل وجان میں اپنی محبت پیدا کرتا ہے ۔ چہرہ سرخرور ہو جاتا ہے ۔(6)
دل دوئی ووئیش اور دوسروں یعنی مادیاتی محبت سے ہوجاتا ہے ناپاک باورچی خانہ ناپاک جگہ ہے اور ناپاک کھان سے ناپاکیزگی بڑھتی ہے ۔ لہذاخود پسندی خود ارادی مرید من ناپاکیزگی سے عذاب پاتا ہے ۔(7)
پاک اور ناپاک سب الہٰی فرمان میں ہیں ۔ پاک وہی ہیں جنہیں خدا پیار کرتا ہے ۔ اے نانک جب نام دل میں بس جاتا ہے تب بستا ہے جب مرشد کے ذریعے اسکی وساطت سے اسکی ناپاکیزگی دور ہو جاتی ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
گوۄِنّدُ اوُجلُ اوُجل ہنّسا ॥
منُ بانھیِ نِرمل میریِ منسا ॥
منِ اوُجل سدا مُکھ سوہہِ اتِ اوُجل نامُ دھِیاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ گوبِنّد گُنھ گاۄنھِیا ॥
گوبِدُ گوبِدُ کہےَ دِن راتیِ گوبِد گُنھ سبدِ سُنھاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
گوبِدُ گاۄہِ سہجِ سُبھاۓ ॥
گُر کےَ بھےَ اوُجل ہئُمےَ ملُ جاۓ ॥
سدا اننّد رہہِ بھگتِ کرہِ دِنُ راتیِ سُنھِ گوبِد گُنھ گاۄنھِیا ॥੨॥
منوُیا ناچےَ بھگتِ د٘رِڑاۓ ॥
گُر کےَ سبدِ منےَ منُ مِلاۓ ॥
سچا تالُ پوُرے مائِیا موہُ چُکاۓ سبدے نِرتِ کراۄنھِیا ॥੩॥
اوُچا کوُکے تنہِ پچھاڑے ॥
مائِیا موہِ جوہِیا جمکالے ॥
مائِیا موہُ اِسُ منہِ نچاۓ انّترِ کپٹُ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੪॥
گُرمُکھِ بھگتِ جا آپِ کراۓ ॥
تنُ منُ راتا سہجِ سُبھاۓ ॥
بانھیِ ۄجےَ سبدِ ۄجاۓ گُرمُکھِ بھگتِ تھاءِ پاۄنھِیا ॥੫॥
بہُ تال پوُرے ۄاجے ۄجاۓ ॥
نا کو سُنھے ن منّنِ ۄساۓ ॥
مائِیا کارنھِ پِڑ بنّدھِ ناچےَ دوُجےَ بھاءِ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੬॥
جِسُ انّترِ پ٘ریِتِ لگےَ سو مُکتا ॥
اِنّد٘ریِ ۄسِ سچ سنّجمِ جُگتا ॥
گُر کےَ سبدِ سدا ہرِ دھِیاۓ ایہا بھگتِ ہرِ بھاۄنھِیا ॥੭॥
گُرمُکھِ بھگتِ جُگ چارے ہوئیِ ॥
ہورتُ بھگتِ ن پاۓ کوئیِ ॥
نانک نامُ گُر بھگتیِ پائیِئےَ گُر چرنھیِ چِتُ لاۄنھِیا ॥੮॥੨੦॥੨੧॥
لفظی معنی:
متسا۔ ارادہ ۔ سوہے ۔ خوبصورت لگنا ۔۔ سہج۔ ذہنی سکون ۔ سبھائے ۔ سچے پیار میں ۔ بھے ۔خوف ۔ آنند ۔ کامل سکون اور خواہشات کی پیاس کا مٹ جانا ۔(2) من ناچے ۔دل کی اُمنگوں میں جوش ۔ تال ۔بھر ۔وزر ۔ نرت۔ناچ ۔ شبد ۔کلام ۔(3) تن۔جسم ۔ بچھاڑے ۔ پٹکنا ۔ موہ ۔محبت 2 جوبیا۔ اندازہ لگانا ۔ جمکاے ۔ روھانی موت ۔ کپٹ ۔دھوکا ۔(4) گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ تھائے پاونیا۔مقبول ۔قبول ہونا ۔ (5) پڑ۔ اکھاڑا ۔(6) مکتا ۔نجات یافتہ ۔سنجم۔ضبط ۔(7) جگ چارے ۔چاروں زمانوں کے دور مین ۔(8)
ترجمہ:
جو انسان الہٰی نام کی ریاض کرتے ہین ان کی روح پاک ہو جاتی ہے ذہن صاف ہوجاتا ہے ۔ دل میں پاک بلولے اور خیالات پیدا ہوتے ہیں ۔ انکے چہرے سرخرو ہو جاتے ہیں ۔ دل پاک ہوجاتا ہے انہیں الہٰی قربت حاصل ہو جاتی ہے ۔ اور الہٰی سمندر یا جھیل کے ہنسوں جیسے ہو جاتے ہیں ۔۔ مین ان الہٰی صفت صلاح کرنیوالون پر قربان ہون ۔ جو روز وشب خدا خدا کہتا ہے ۔ اور الہٰی کلام اور اوصاف سناتا ہے ۔۔
پر سکون ہوکر جو الہٰی صفت صلاح کرتے ہیں ۔ مرشد کے ادب و اداب اور خوف میں رہ کر سر خرو ہو جاتے ہیں ۔ اور خودی پلیدی دور ہو جاتی ہے اور وہ مکمل روحانی سکون میں روز و شب الہٰی عبادت کرتے ہیں ۔ اور الہٰی صفت صلاح سنتے ہیں ۔(2)
جیسے جیسے الہٰی پریم پیار انسان کے اندر پیار کا جذبہ برھتا جاتا ہے ۔ ویسے ویسے دل میں تڑپ اور پیار کے بلولے پیدا ہوتے ہیں ۔ اور کلام مرشد سے دل کا رحجان خدا کی طرف ہوتا جاتا ہے ۔ دل میں اُبھار پیدا ہوتا ہے ۔ اور دنیاوی دولت کی محبت ختم ہوتی جاتی ہے ۔ اور کلام مرشد پر عمل سے دل مچل جاتا ہے ۔(3)
مگر جو بلند آواز اور اونچی سریا ال یا بحر میں بولتا ہے جسم پھتکتا اور دھنتا ہے اور دولت کی محبت میں گرفتار ہے وہ روحانی موت کی تاک میں ہے روحانی موت اسکا انتظار کر رہی ہے دنیاوی دولت کی محبت اسے نچارہی ہے ۔ اسکےد ل میں فریب ہے اور وہ عذاب پاتا ہے ۔(4)
جب خدا کسی سے خود عبادت مرشد کے وسیلے سے کراتا ہے تو اسکے دل و جان کو روحانی سکون ملتا ہے ۔ اور دل و جان الہٰی پیار کا گرویدہ ہو جاتا ہے ۔ اسکے دل میں الہٰی کلام کا تاچر پیدا ہو جاتا ہے ۔ اور مرشد کا سہارا لیکر کی ہوئی عبادت خدا قبول فرماتا ہے ۔(5)
مگر جو صرف ساز بجاتا ہے اور ساز کے ساتھ سر تال ملا کر ناچتا اور گاتا ہے ۔ وہ نہ تو الہٰی نام سنتا ہے ۔ نہ دل میں بساتا ہے وہ تو دولت کمانے کے لئے اکھاڑا لگاتا ہے ۔ اور دولت کی محبت میں عذاب پاتا ہے ۔(6)
جسکے دل میں الہٰی پیار ہے وہ دولت کی محبت کی گرفت سے بچ جاتا ہے اعضائے جسمانی اسکی فرمانبرداری ہو جاتے ہیں ۔ وہ ہمیشہ الہٰی تابعداری کرتے ہوئے (اسکی) اسکے نام کی ریاض کرتا ہے ۔ اور کلام مرشد پر عمل کرتے ہوئے الہٰی عبادت کرتا ہے ۔ یہی ہے بندگی جو خدا کی پسندیدہ عبادت ہے ۔(7)
ہر دور زماں یعنی چاروں یگون میں مرید مرشد ہوکر قربت مرشد میں رہ کر مرشد کے وسیلے سے الہٰی پریم پیار اور عبادت ہو سکتی ہے ۔ یہی واحد وسیلہ اور ذریعہ عبادت ہے کسی اور ذریعے اور وسیلے سے عبادت نہیں ہو سکتی ۔ اے نانک الہٰی نام کی دولت مرشد میں اعتقاد اور یقین کے بغر ھاصل نہیں ہو سکتی ۔ ریاضت وہی کر سکتا ہے جسکا مرشد میں اعتماد اور بھروسا ہے ۔(8)
ماجھ مہلا ੩॥
سچا سیۄیِ سچُ سالاہیِ ॥
سچےَ ناءِ دُکھُ کب ہیِ ناہیِ ॥
سُکھداتا سیۄنِ سُکھُ پائِنِ گُرمتِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ سُکھ سہجِ سمادھِ لگاۄنھِیا ॥
جو ہرِ سیۄہِ سے سدا سوہہِ سوبھا سُرتِ سُہاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سبھُ کو تیرا بھگتُ کہاۓ ॥
سیئیِ بھگت تیرےَ منِ بھاۓ ॥
سچُ بانھیِ تُدھےَ سالاہنِ رنّگِ راتے بھگتِ کراۄنھِیا ॥੨॥
سبھُ کو سچے ہرِ جیِءُ تیرا ॥
گُرمُکھِ مِلےَ تا چوُکےَ پھیرا ॥
جا تُدھُ بھاۄےَ تا ناءِ رچاۄہِ توُنّ آپے ناءُ جپاۄنھِیا ॥੩॥
گُرمتیِ ہرِ منّنِ ۄسائِیا ॥
ہرکھُ سوگُ سبھُ موہُ گۄائِیا ॥
اِکسُ سِءُ لِۄ لاگیِ سد ہیِ ہرِ نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੪॥
بھگت رنّگِ راتے سدا تیرےَ چاۓ ॥
نءُ نِدھِ نامُ ۄسِیا منِ آۓ ॥
پوُرےَ بھاگِ ستِگُرُ پائِیا سبدے میلِ مِلاۄنھِیا ॥੫॥
توُنّ دئِیالُ سدا سُکھداتا ॥
توُنّ آپے میلِہِ گُرمُکھِ جاتا ॥
توُنّ آپے دیۄہِ نامُ ۄڈائیِ نامِ رتے سُکھُ پاۄنھِیا ॥੬॥
سدا سدا ساچے تُدھُ سالاہیِ ॥
گُرمُکھِ جاتا دوُجا کو ناہیِ ॥
ایکسُ سِءُ منُ رہِیا سماۓ منِ منّنِئےَ منہِ مِلاۄنھِیا ॥੭॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سو سالاہے ॥
ساچے ٹھاکُر ۄیپرۄاہے ॥
نانک نامُ ۄسےَ من انّترِ گُر سبدیِ ہرِ میلاۄنھِیا ॥੮॥੨੧॥੨੨॥
لفظی معنی:
سیوی۔ خدمت ۔ سیج۔ سمادھ۔ ذہنی یکسوئی ۔
سیئی ۔ وہی ۔ بھائے ۔ پیارا۔ سچ۔ بانی ۔ سچ بولنا۔ رنگ ۔ راتے ۔ پیار پریم میں محو (2)
چوکے پھیرا۔ آواگون۔ تناسخ مٹتا ہے ۔ نائے ۔نام سچ حق و حقیقت (3)
گرمتی ۔ درست مرشد ۔ ہرکہہ سوگ۔ غمی ۔ خوشی ۔ اکس ۔واحد (4)
بھگت رنگ راتے ۔ الہٰی عبادت کے پریمی ۔ نوندھنام ۔ نام جو نوخزانوں جیسا ہے ۔ سبدے ۔ کلام سے (5) دیال۔ مہربان۔ سکھداتا ۔ سکھ دینے والا۔ گورمکھ۔ مرید مرشد۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ نام وڈائی ۔نام کی عظمت ۔ نام رتے ۔ نام کے پریم سے (6)
صالاحی ۔ تعریف کرنا۔ دوجا۔ دوسرا ۔ یکسو۔ واحد ۔خدا سے ۔ من سنیئے ۔ من کے ماننے سے (7)
صالاحے ۔ صفت صالاح کرئے (8)
ترجمہ:
سچے خدا کی خدمت اور صفت صلاح کرنے سے اور سچے نام مراد سچ حق و حقیقت اپنانے سے کبھی عذاب نہیں آتا۔ سکھ دینے سے سکھ ملتا ہے ۔
میں قربان ہوں اس پر جو پرسکون ہو کر خدا میں اپنا دھیان لگاتا ۔ اور توجہ دیتا ہے ۔ جو انسان الہٰی ریاض و عبادت کرتے ہیں ان کی زندگی خوشگوار ہو جاتی ہے اور وہ نیک سیرت ہو جاتے ہیں ۔
رہاؤ:
سب الہٰی عابدکہلاتے ہے۔مگر وہی بھگت ہیں جو تیرے پیارے ہیں جب اے خدا تو چاہتا ہے تو نام میں لگاتا ہے اور خود ہی نام کی ریاض کرواتا ہے ۔ وہ مرشد کی وساطت سے سچا کلام الہٰی صفت صلاح ہے ۔ اے خدا تیرے الہٰی صفت صلاح کرتے رہتے ہیں تیرے پیار میں پیار میں محو تو عبادت کراتا ہے محو ہوکر تیری عبادت کرتے ہیں (2)
اے خدا سارے جاندار تیرے ہیں تو سب کا مالک ہے ۔ مرید مرشد کے ملاپ سے تناسخ مٹتا ہے ۔جب ت چاہتا اے خدا تو نام میں لگاتا ہے اور جب چاہتا ہے نام کی ریاض کرواتا ہے (3)
سبق یا درس مرشد سے خدا دل میں بستا ہے ۔ غمی خوشی کی لالچ اور گھبراہٹ مٹتی ہے محبت مٹتی ہے ۔ ہمیشہ واحد خدا اور وحدت سے پیار بنا رہتا ہے اور نام دل میں بستا ہے (4)
عابدان الہٰی ہمیشہ الہٰی پریم کے خوشی کے جوش ملہار میں رہتے ہیں ۔ اور نام جو نوخزانوں جیسا قیمتی ہے دل میں بستا ہے ۔ خوش قسمتی سے جسکا ملاپ سچے مرشد سے ہو جائے ۔ وہ کلام سے الہٰی ملاپ کرواتا ہے (5)
اے خدا تو رحمان الرحیم ہے مہربانیوں کا چشمہ ہے ۔ آرام و آسائش پہنچانے والا ہے تو خود ہی مرشد سے اشتراکیت پیدا کراتا ہے ۔ ملاتا ہے اور مرشد تیری پہچان کراتا ہے ۔ اور خود ہی نام عنایت کرتا ہے اور نام کی ریاضت کی عظمت سے سر فراز کرتا ہے ۔ تیرے نام کے پیار سے سکھ ملتا ہے (6)
سچے خدا کی ہمیشہ صفت صلاح کیجیئے ۔ مرشد سمجھاتا ہے کہ خدا کے بغیر دوسری کوئی ہستی نہیں جسکی صفت صلاح کیجائے ۔ دل میں ہمیشہ واحد خدا کی وحدت بستی ہے ۔ من کے ماننے سے من ہی میں الہٰی ملاپ ہو جاتا ہے (7)
مرید مرشد ہی الہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔ سچا آقا بے محتاج ہے کسی کا دست نگر نہیں ۔ اے نانک دل میں نام بسنے سے الہٰی کلام مرشد سے خدا سے ملاپ ہو جاتا ہے (8)
ماجھ مہلا ੩॥
تیرے بھگت سوہہِ ساچےَ دربارے ॥
گُر کےَ سبدِ نامِ سۄارے ॥
سدا اننّدِ رہہِ دِنُ راتیِ گُنھ کہِ گُنھیِ سماۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ نامُ سُنھِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
ہرِ جیِءُ سچا اوُچو اوُچا ہئُمےَ مارِ مِلاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہرِ جیِءُ ساچا ساچیِ نائیِ ॥
گُر پرسادیِ کِسےَ مِلائیِ ॥
گُرِ سبدِ مِلہِ سے ۄِچھُڑہِ ناہیِ سہجے سچِ سماۄنھِیا ॥੨॥
تُجھ تے باہرِ کچھوُ ن ہوءِ ॥
توُنّ کرِ کرِ ۄیکھہِ جانھہِ سوءِ ॥
آپے کرے کراۓ کرتا گُرمتِ آپِ مِلاۄنھِیا ॥੩॥
کامنھِ گُنھۄنّتیِ ہرِ پاۓ ॥
بھےَ بھاءِ سیِگارُ بنھاۓ ॥
ستِگُرُ سیۄِ سدا سوہاگنھِ سچ اُپدیسِ سماۄنھِیا ॥੪॥
سبدُ ۄِسارنِ تِنا ٹھئُرُ ن ٹھاءُ ॥
بھ٘رمِ بھُلے جِءُ سُنّجنْےَ گھرِ کاءُ ॥
ہلتُ پلتُ تِنیِ دوۄےَ گۄاۓ دُکھے دُکھِ ۄِہاۄنھِیا ॥੫॥
لِکھدِیا لِکھدِیا کاگد مسُ کھوئیِ ॥
دوُجےَ بھاءِ سُکھُ پاۓ ن کوئیِ ॥
کوُڑُ لِکھہِ تےَ کوُڑُ کماۄہِ جلِ جاۄہِ کوُڑِ چِتُ لاۄنھِیا ॥੬॥
گُرمُکھِ سچو سچُ لِکھہِ ۄیِچارُ ॥
سے جن سچے پاۄہِ موکھ دُیارُ ॥
سچُ کاگدُ کلم مسۄانھیِ سچُ لِکھِ سچِ سماۄنھِیا ॥੭॥
میرا پ٘ربھُ انّترِ بیَٹھا ۄیکھےَ ॥
گُر پرسادیِ مِلےَ سوئیِ جنُ لیکھےَ ॥
نانک نامُ مِلےَ ۄڈِیائیِ پوُرے گُر تے پاۄنھِیا ॥੮॥੨੨॥੨੩॥
لفظی معنی:
سوہے۔ خوبصورت دکھائی دیتے ہیں ۔ شہرت پاتے ہیں ۔ ساپے دربار۔ الہٰی سچے درگاہ ۔ آنند ۔ مکمل سکون ۔ گنی ۔ با وصف ۔
گرپر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ سہجے ۔ قدرتی طور پر ۔ سچ ۔حق ۔خدا ۔ گرست۔ سبق مرشد (3) کامن۔ عورت ۔ بھے ۔ خوف۔ بھائے ۔پریم پیار۔ سیو۔ خدمت۔ سچ اُپیدش ۔ حقیقی درست (4) بھرم۔ شک ۔شبہ ۔ بھولے ۔ غلطی ۔ ہلت پلت ۔ ہر دو عالم (5)
مس۔ سیاہی ۔ دوبے بھائے ۔ دوسروں سے محبت ۔ کوڑ ۔کفر ۔جھوٹ (6)
سچو وسچ۔ مکمل سچ ۔ ویچار۔ سمجھ ۔ خیال ۔سچے۔سچ سے ۔ موکھ دوآر ۔ در نجات ۔ مسوانی دوات (7)
انتر۔ دل میں ۔ لیکھے ۔ حساب میں (8)
ترجمہ:
اے خدا :- تیری عبادت و ریاضت کرنے والے تیرے پریمی الہٰی دربار میں عزت وحشمت پاتے ہیں ۔ عابدان الہٰی کلام مرشد کے سیلے سے الہٰی نام اپنا کر خوشگوار زندگی گذارتے ہیں اور روحانی سکون پاتے ہیں۔ اور روز و شب صفت صلاح کرکے با اوصاف خدا دل میں بساتے ہیں ۔
میں ان انسانوں کی صدقہ پیش کرتا ہوں جو نام سنکر اور اسے تسلیم کرکے دل میں بساتے ہیں ۔خدا سچا ہے اسکا نام اور ثناہ سچا ہے ۔ جو رحمت مرشد سے کسے ملتا ہے ۔ جو بلند عظمت ہے اور بڑے سے بڑا ہے ۔ خودی مٹانے سے ملتا ہے
رہاؤ:
خدا خود سچا ہے اسکا نام سچا ہے اسکی ناموری سچی ہے ۔ اسکی حمد و ثناہ سچی ہے جو رحمت مرشد سے کسی خوس قسمت کو ملتی ہے ۔ جنہوں نے کلام مرشد پر عمل کیا انہیں الہٰی جدائی برداشت نہیں کرنی پڑتی وہ روحانی سکون میں صدا سلامت خدا دل میں بسائے رہتے ہیں (2)
خدا یا الہٰی فرمان سے باہر کچھ بھی نہیں ہوتا خدا خود کرکے اپنے کئے ہوئے کا نگہبان ہے ۔ اور سمجھتا ہے کارساز کرتار خود ہی کرتا اور کراتا ہے اور سبق مرشد سے خود ہی اپنا ملاپ کراتا ہے ۔(3)
بااوصاف عورت مراد انسان کا ہی الہٰی رشتہ پاتا ہے ۔ جو الہٰی خوف اور الہٰی پیار کے زیور سے اپنے آپ کو آراستہ کرتا ہے ۔ خدمتگار مرشد ہمیشہ سچے درست و سبق سے الہٰی رشتہ و اشتراکیت پاتا ہے اور سچے درس و سبق پر کار بند رہتا ہے (4)
جوانسان کلمہ مرشد بھلا دیتے ہیں انہیں کہیں ٹھکانہ نہیں ملتا اور ہم وگمان شک و شبہات میں ویران گھر میں کوے کی مانند بھٹکتے رہتے ہیں ۔ وہ اپنے دونوں عالم گنوا لیتے ہیں ۔ او رتمام زندگی عذاب میں گذرتی ہے (5)
تحریرکرتے کرتے کا غذ اور سیاہی ختم ہو گئی۔مگر دوئی کے پریم اور پیار سے سکون نہیں ملتا ۔ وہ کفر یا کوڑ ہی تحریر کرتے ہیں اور جھوٹی کمائی کرتے ہیں او رجھوٹ اور کفر کے پیار میں جلتے رہتے ہیں ۔(6)
مریدان مرشد سچ اور حقیقت تحریر کرتے ہیں اور الہٰی اوصاف اور سچے خیال قلم بند کرتے ہیں ۔ ایسے سچے انسانوں کو آزادی کی رہا یا نجات ملتی ہے ۔ ان کا کاغذ قلم اور دوات سچ یا حقیقت ہے وہ سچائی تحریر کرتے ہیں اور سچائی اپناتے ہیں ۔(7)
خدادل میں بستا ہے اور نگہبانی کرتا ہے جو رحمت مرشد سے ملتا ہے مقبول ہوتا ہے ۔ اے نانک: نام سے عظمت ،حشمت و شہرت ملتی ہے جو کامل مرشد عنایت کرتا ہے (8)
ماجھ مہلا ੩॥
آتم رام پرگاسُ گُر تے ہوۄےَ ॥
ہئُمےَ میَلُ لاگیِ گُر سبدیِ کھوۄےَ ॥
منُ نِرملُ اندِنُ بھگتیِ راتا بھگتِ کرے ہرِ پاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ آپِ بھگتِ کرنِ اۄرا بھگتِ کراۄنھِیا ॥
تِنا بھگت جنا کءُ سد نمسکارُ کیِجےَ جو اندِنُ ہرِ گُنھ گاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپے کرتا کارنھُ کراۓ ॥
جِتُ بھاۄےَ تِتُ کارےَ لاۓ ॥
پوُرےَ بھاگِ گُر سیۄا ہوۄےَ گُر سیۄا تے سُکھُ پاۄنھِیا ॥੨॥
مرِ مرِ جیِۄےَ تا کِچھُ پاۓ ॥
گُر پرسادیِ ہرِ منّنِ ۄساۓ ॥
سدا مُکتُ ہرِ منّنِ ۄساۓ سہجے سہجِ سماۄنھِیا ॥੩॥
بہُ کرم کماۄےَ مُکتِ ن پاۓ ॥
دیسنّترُ بھۄےَ دوُجےَ بھاءِ کھُیاۓ ॥
بِرتھا جنمُ گۄائِیا کپٹیِ بِنُ سبدےَ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੪॥
دھاۄتُ راکھےَ ٹھاکِ رہاۓ ॥
گُر پرسادیِ پرم پدُ پاۓ ॥
ستِگُرُ آپے میلِ مِلاۓ مِلِ پ٘ریِتم سُکھُ پاۄنھِیا ॥੫॥
اِکِ کوُڑِ لاگے کوُڑے پھل پاۓ ॥
دوُجےَ بھاءِ بِرتھا جنمُ گۄاۓ ॥
آپِ ڈُبے سگلے کُل ڈوبے کوُڑُ بولِ بِکھُ کھاۄنھِیا ॥੬॥
اِسُ تن مہِ منُ کو گُرمُکھِ دیکھےَ ॥
بھاءِ بھگتِ جا ہئُمےَ سوکھےَ ॥
سِدھ سادھِک مونِدھاریِ رہے لِۄ لاءِ تِن بھیِ تن مہِ منُ ن دِکھاۄنھِیا ॥੭॥
آپِ کراۓ کرتا سوئیِ ॥
ہورُ کِ کرے کیِتےَ کِیا ہوئیِ ॥
نانک جِسُ نامُ دیۄےَ سو لیۄےَ نامو منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੮॥੨੩॥੨੪॥
لفظی معنی:
آتم رام۔ الہٰی جز روح ۔ پرگاس ۔ روشن ۔ پرنور۔ نورانی ۔ ہونمے میل۔ خودی کی ناپاکیزگی ۔ من نرمل۔ پاک من۔ اندن ۔روز و شب ۔ گرشبدی ۔کلام مرشد ۔ہرگن ۔ الہٰی صفت صلاح ۔ کارن ۔ سبب ۔ موقع۔ جت ۔ جیسی ۔بھاوے ۔چاہتا ہے ۔ تت۔ ویسی (2)مکت۔ نجات ۔آزادی ۔ پورے بھاگ۔ بلند قیمت ۔ گرپرساد۔ رحمت مرشد سے (3)بھوکرم ۔ بہت اعمال ۔ وینتر۔ دیس بدیس ۔ بھوے ۔ بھٹکے ۔ پھرئے ۔ دوجے بھائے ۔ دوسروں کی محبت میں ۔ کھوآئے ۔ خوآر ۔ ذلیل ۔ کپٹی ۔ جھگڑالو ۔ دھوکا باز ۔ بن سبدے ۔ بغیر کلمے کلام ۔ دکھ ۔ عذاب (4)دھاوت ۔ بھٹکتا ۔ راکھے ۔ روکھے ۔ ٹھاک ۔روکے ۔ گر پرسادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ پرم پد۔ بلند رتبہ (5)کوڑ ۔ کفر ۔ جھوٹ ۔ کوڑ پھل۔ جھوٹا نتیجہ ۔ جھوٹا انجام ۔ دوبے بھائے ۔ غیروں سے محبت ۔ دنیاوی دولت سے پیار ۔ برتھا۔ بیفائدہ۔ بیکار ۔ سگللے کل ۔ سارا خاندان ۔ وکھ ۔ زہر (6)گورمکھ ۔ مصاحب مرشد ۔ مرید مرشد۔ فرمانبردار مرشد بھائے ۔ پیار سے ۔ سوکھے ۔ مٹائے ۔ سدھ ۔پاک ۔خدا رسیدہ ۔ سادھ ۔ پاکیزگی ۔خدا رسیدگی کے لئے کوشاں۔ مون دھاری ۔ خاموش رہنے والا (7)کرتا ۔ کارساز۔ کرتار ۔ کرنیوالا ۔ سوئی ۔ وہی (8)
ترجمہ:
انسان روح کو مرشد سے علم و ہنر کی روشنی ملتی ہے اور روح روشنائی جاتی ہے ۔ کلام یا درس مرشد سے خودی کی پلیدی ناپاکیزگی دور ہوتی ہے ۔ پاک من الہٰی روز و شب الہٰی پریم پیار سے مخمور ہوکر الہٰی ملا پ حاصل کرتا ہے۔ صدقہ ہے ان لوگوں پر جو خد الہٰی ریاض کرتے ہیں اور دوسروں سے عبادت کراتے ہیں۔ ان انسانوں کو سوبار غسکار کرؤ جو الہٰی صفت صلاح کرتے ہیں ۔
رہاؤ:
خود ہی کارساز کرتار مواقعے پیدا کرتا ہے سبب بناتا ہے ۔ جیسے چاہتا ہے کام لگاتا ہے ۔ خوش قسمتی سےخدمت مرشد ملتی ہے اور خدمت مرشد سےس کھ ملتا ہے (2)
بار بار کوشش کرنے سے تب خودی مٹتی ہے ۔ اور رحمت مرشد سے خدا دل میں بستا ہے ۔ قدرتاً روحانی سکون سے خدا دل میں بستا ہے ۔ اسے الہٰی ریاض سے راحت محسوس ہوتی ہے ۔ اسے روحانیت صدیوی نجات اور روحانی سکون ملتا ہے (3)
زیادہ اعمالوں سے آزادی حاصل نہیں ہوتی یعنی دنیاوی کاموں کی بندش میں انسان بندھا رہتا ہے ۔ دیس بدیس کی زیارت یا سیر کرنے سے بھی دنیاوی دولت کی محبت ختم ہو جاتی ہے اور غلط راستہ اختیار کرتا ہے ۔ فریبی دھوکا باز انسان اپنی زندگی بیکار ضائع کر لیتا ہے ۔ کلام مرشد کے بغیر عذاب اُٹھاتا ہے (4)
بھٹکےدوڑتے من کو روکے اور بلند رتبہ پائے گا رحمت مرشد سے ۔سچا مرشد اسکا الہٰی ملاپ کرواتا ہے اور الہٰی ملاپ سے سکھ ملتا ہے (5)
ایک جھوٹ سے محبت کرتے ہیں انہیں جھوٹ کا ہی پھل ملیگا ۔ اور دوئی دوئش میں یعنی دنیاوی دولت کی محبت میں زندگی رائیگا گنوا لیتے ہیں ۔آپ تو برباد کر لیتے ہیں ۔ جھوٹ بول کر زیر کھاتے ہیں (6)
اس جسم میں اپنے من کو مرید مرشد دیدار کرتا ہے ۔ اگر وہ الہٰی پریم پیار سے خودی ختم کر دیتا ہے ۔ پاک انسان خدا رسیدہ اور پاکیزگی کے لئے کوشاں خاموشی اختیار کرنیوالے اپنی ہوش کو الہٰی پریم میں لگانیوالے وہ بھی اس من کو اپنے اندر دید نہیں پاتے (7)
کسی کی کیا مجال کہ از خود کچھ کر سکے خدا خود ہی کرتا اور کرواتا ہے ۔ اے نانک: خدا جسے نام دیتا ہے وہی لیتا ہے اور نام سچ حق وحقیقت من میں بساتا ہے (8)
ماجھ مہلا ੩॥
اِسُ گُپھا مہِ اکھُٹ بھنّڈارا ॥
تِسُ ۄِچِ ۄسےَ ہرِ الکھ اپارا ॥
آپے گُپتُ پرگٹُ ہےَ آپے گُر سبدیِ آپُ ۄنّجنْاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ انّم٘رِت نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
انّم٘رِت نامُ مہا رسُ میِٹھا گُرمتیِ انّم٘رِتُ پیِیاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہئُمےَ مارِ بجر کپاٹ کھُلائِیا ॥
نامُ امولکُ گُر پرسادیِ پائِیا ॥
بِنُ سبدےَ نامُ ن پاۓ کوئیِ گُر کِرپا منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੨॥
گُر گِیان انّجنُ سچُ نیت٘ریِ پائِیا ॥
انّترِ چاننھُ اگِیانُ انّدھیرُ گۄائِیا ॥
جوتیِ جوتِ مِلیِ منُ مانِیا ہرِ درِ سوبھا پاۄنھِیا ॥੩॥
سریِرہُ بھالنھِ کو باہرِ جاۓ ॥
نامُ ن لہےَ بہُتُ ۄیگارِ دُکھُ پاۓ ॥
منمُکھ انّدھے سوُجھےَ ناہیِ پھِرِ گھِرِ آءِ گُرمُکھِ ۄتھُ پاۄنھِیا ॥੪॥
گُر پرسادیِ سچا ہرِ پاۓ ॥
منِ تنِ ۄیکھےَ ہئُمےَ میَلُ جاۓ ॥
بیَسِ سُتھانِ سد ہرِ گُنھ گاۄےَ سچےَ سبدِ سماۄنھِیا ॥੫॥
نءُ در ٹھاکے دھاۄتُ رہاۓ ॥
دسۄےَ نِج گھرِ ۄاسا پاۓ ॥
اوتھےَ انہد سبد ۄجہِ دِنُ راتیِ گُرمتیِ سبدِ سُنھاۄنھِیا ॥੬॥
بِنُ سبدےَ انّترِ آنیرا ॥
ن ۄستُ لہےَ ن چوُکےَ پھیرا ॥
ستِگُر ہتھِ کُنّجیِ ہورتُ درُ کھُلےَ ناہیِ گُرُ پوُرےَ بھاگِ مِلاۄنھِیا ॥੭॥
گُپتُ پرگٹُ توُنّ سبھنیِ تھائیِ ॥
گُر پرسادیِ مِلِ سوجھیِ پائیِ ॥
نانک نامُ سالاہِ سدا توُنّ گُرمُکھِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੮॥੨੪॥੨੫॥
لفظی معنی:
گچھا۔ غار۔ مراد جسم ۔ اکھٹ ۔ ختم نہ ہونیوالا ۔ بھنڈارا۔ ذخیرہ ۔ خزانہ ۔ ہر ۔ خدا ۔ الکہہ۔ جو تحریرنہ ہو سکے ۔ بیشمار ۔ اُپار ۔ لا محدود ۔ جسکا کوئی کنارانہ ہو ۔۔ انمرت نام ۔ آب حیات نام۔ مہاں رس ۔ بھاری ذائقے والا ۔ گرمتی ۔ درس مرشد سے
ہونمے مار۔ خودی ختم کرکے ۔ بجر ۔ سخت ۔ پتھر کی مانند۔ جوتی جوت ملی ۔ الہٰی نور سے انفرادی نور آپس میں یکسو ہوا۔ کپاٹ ۔ کواڑ ۔ دروازے ۔ امولک ۔بیش قیمت۔ قیمتی ۔ گر کرپا ۔ رحمت مرشد سے (2)
گیان انجن۔ علم کا سرمہ ۔ سچ ۔ حقیقت ۔ اصل ۔ نیتری ۔ آنکھوں میں ۔ اگیان ۔ لاعلمی ۔ جہالت ۔ نا سمجھی (3)ویگار ۔ وگاڑ ۔ دکھ ۔ عذاب ۔ منھکہہ۔ مرید من ۔ خودی پسند ۔ آپ ۔ہدرا ۔ سوجھے ۔ سوجھ ۔ ہوش ۔ عقل ۔ وتھ ۔ اشیا۔ وستو (4) سچا ہر۔سچا خدا ۔ من تن ۔ دل وجان ۔ بیس ۔ بیٹھ کر ۔ ستھان۔ ٹھکانہ ۔ سچے سبد۔ سچا کلمہ (5)نودر۔ نو دروازے ۔ ٹھاکے ۔ بند ۔ دھاوت ۔ بھٹکتے ۔ دوسیں نج گھر ۔ مراد ذہن۔ دماغ ۔ اوتھے ۔وہاں ۔ انحد ۔ لگاتار ۔ بلا بجائے(6)
چوکے ۔ ختم ہوئے ۔ پھیرا ۔ آواگون۔ تناسخ (7)
گپت۔ پوشیدہ ۔ پرگٹ۔ظاہر (8)
ترجمہ:
اس انسانی جسم میں نہ ختم ہونے والا خزانہ ہے ۔ مراد سوچنے سمجھنے کی پرکھ جس میں خدا خود بستا ہے ۔ جو حساب سے باہر اور لا محدود ہے ۔ جو پوشیدہ بھی ہے اور ظاہر بھی جنہوں نے سبق مرشد اور درس مرشد اپنا کر اپنا آپا مراد خودی ختم کر دی انہوں نے پوشیدہ اور ظاہر دیدار پایا ۔
میں قربان ہوں ان پر جو آب حیات نام دل یں بساتے ہیں ۔ آب حیات نام نہایت میٹھا اور ضائقہ دار ہے ۔ جو سبق مرشد سے دل میں بستا ہے ۔
رہاؤ:
جس نے خودی مٹا کر ذہن پر لگے پردے ہٹا لئے جو نہایت سخت ہیں۔ اس نے بیش بہا قیمتی نام پا لیا رحمت مرشد سے بغیر کلام یا سبق کے کسے نام نہیں ملتااور رحمت مرشد سے دل میں بستا ہے (2)
مرشدنے علم کا سرمہ آنکھوں یا ذہن میں ڈالا ۔ یعنی دور اندیشی کا سبق دیا۔ جو سچ ہے ۔ دل علم سے روشن ہوا اور لا علمی اور جہالت ختم ہوئی اور ہوش نورانی ہو گئی ۔ اور دل میں نور الہٰی بس گیا اور دل نے اسے تسلیم کر لیا اور الہٰی درگاہ میں شہرت نصیب ہوئی (3)
جو کوئی کوئی اس جسم سے باہر خدا کی جستجو کرتا ہے ڈھونڈتا ہے ۔ نام تو نہیں ملتا بغیر نتیجہ ، بیکار بلا اُجرت کام کرتا ہے عذاب پاتا ہے ۔ خودی پسند کو سمجھ نہیں آخر کار مرید مرشد سے ہی پاتا ہے (4)
رحمت مرشد سے ہی سچے خدا سے ملاپ ہوتا ہے ۔ تب اُسے اپنے اندر دل و جان میں ہی دیدار پا لیتا ہے ۔ اسکے د ل و دماغ سے خودی کی غلاظت اُتر جاتی ہے ۔ اور پاک دل میں پر سکون ہوکر الہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔ مرشد کے کلام کے وسیلے سے خدا دل میں بساتا ہے (5)
جس انسان نے جسمانی نودروازوں پر ضبط حاصل کر لی ۔ اور بھٹکتے من کو زیر کر لیا۔ اُسے اپنی بلند خیالی سے حقیقت سمجھ لی ۔ ایسے حالات میں ہمیشہ ہر وقت لگاتار الہٰی صفت صلاح کا اپنا تاثر رہتا ہے ۔وہ روز و شب سبق مرشد پر عمل پیرا ہوکر اسکے ذہن میں الہٰی صفت صلاح رہتی ہے (6)
سبق یا درست مرشد کے بغیر انسان کے دل میں لا علمی کا اندھیرا ہوتا ہے نہ اسے اپنے اندر سے نام ملتا ہے نہ تناسخ ختم ہوتا ہے ۔دنیاوی دولت کے دروازے کھولنے والے قفل کی کنجی مرشد کے پاس ہے ۔ کسی دیگر ذرائع سے یہ دروازہ نہیں کھلتا ۔ مرشد خوش قسمتی سے ملتا ہے (7)
اے خدا: پوشیدہ یا ظاہر ہر جگہ بستا ہے ۔ یہ سمجھ مرشد سے ملتی ہے اور مرشد سمجھاتا ہے اے نانک: ہمیشہ الہٰی صفت صلاح کرتے رہو جو مرشد کے وسیلے سے دل میں بستا ہے (8)
ماجھ مہلا ੩॥
گُرمُکھِ مِلےَ مِلاۓ آپے ॥
کالُ ن جوہےَ دُکھُ ن سنّتاپے ॥
ہئُمےَ مارِ بنّدھن سبھ توڑےَ گُرمُکھِ سبدِ سُہاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہرِ ہرِ نامِ سُہاۄنھِیا ॥
گُرمُکھِ گاۄےَ گُرمُکھِ ناچےَ ہرِ سیتیِ چِتُ لاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُرمُکھِ جیِۄےَ مرےَ پرۄانھُ ॥
آرجا ن چھیِجےَ سبدُ پچھانھُ ॥
گُرمُکھِ مرےَ ن کالُ ن کھاۓ گُرمُکھِ سچِ سماۄنھِیا ॥੨॥
گُرمُکھِ ہرِ درِ سوبھا پاۓ ॥
گُرمُکھِ ۄِچہُ آپُ گۄاۓ ॥
آپِ ترےَ کُل سگلے تارے گُرمُکھِ جنمُ سۄارنھِیا ॥੩॥
گُرمُکھِ دُکھُ کدے ن لگےَ سریِرِ ॥
گُرمُکھِ ہئُمےَ چوُکےَ پیِر ॥
گُرمُکھِ منُ نِرملُ پھِرِ میَلُ ن لاگےَ گُرمُکھِ سہجِ سماۄنھِیا ॥੪॥
گُرمُکھِ نامُ مِلےَ ۄڈِیائیِ ॥
گُرمُکھِ گُنھ گاۄےَ سوبھا پائیِ ॥
سدا اننّدِ رہےَ دِنُ راتیِ گُرمُکھِ سبدُ کراۄنھِیا ॥੫॥
گُرمُکھِ اندِنُ سبدے راتا ॥
گُرمُکھِ جُگ چارے ہےَ جاتا ॥
گُرمُکھِ گُنھ گاۄےَ سدا نِرملُ سبدے بھگتِ کراۄنھِیا ॥੬॥
باجھُ گُروُ ہےَ انّدھ انّدھارا ॥
جمکالِ گرٹھے کرہِ پُکارا ॥
اندِنُ روگیِ بِسٹا کے کیِڑے بِسٹا مہِ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੭॥
گُرمُکھِ آپے کرے کراۓ ॥
گُرمُکھِ ہِردےَ ۄُٹھا آپِ آۓ ॥
نانک نامِ مِلےَ ۄڈِیائیِ پوُرے گُر تے پاۄنھِیا ॥੮॥੨੫॥੨੬॥
لفظی معنی:
گورمکھ ۔ منظور نظر مرشد ۔ مرید مرشد۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ کال ۔ موت ۔ جو ہے ۔ تاکنا ۔ نظر رکھنا ۔ سبد ۔ کلمہ ۔ کلام ۔ سہاونا ۔ خوشگوار ۔ ناپے ۔ جوش میں آنا ۔رہاؤ
جیوئے۔ روحانی زندگی کا حصول ۔ مرے ۔ موت۔ پروان ۔ منظور ۔ قبول ۔ عارجا ۔ عمر ۔ چھبحے۔ بیکار نہیں جاتی ۔ پچھان ۔سمجھ (2)
ہردر۔ بارگاہ الہٰی ۔ آپ ۔خودی(3)
ہونمے۔ خودی ۔ نرمل۔ پاک ۔ میل ۔ناپاکیزگی (4)
وڈیائی۔ عظمت ۔ سوبھا ۔ شہرت ۔ انند۔ کامل روحانی سکون (5)
اندن۔ روز و شب ۔ ہر روز ۔ جاتا ۔پہچانا جانا ۔ سبدے ۔ صفت صلاح (6)
اندھ اندھارا۔ لا علمی کا اندھیرا ۔ جمکال ۔ فرشتہ موت ۔ گرٹھے ۔ گرفت میں لائے ۔ پکارا۔ آہ و زاری ۔ وشٹا ۔ گندگی ۔ روگی ۔ بیمار (7)
وٹھا۔بیا ۔ وڈیائی ۔ عظمت ۔ شہرت ۔ حشمت (8)
ترجمہ:
خدا خود ہی مرشد سے میل ملاپ کراتا ہے ۔ نہ موت اسکی اک یا اس پر نظر رکھتی ہے نہ عذاب کی تکلیف ستاتی ہے ۔ خودی ختم کرکے تمام بندشیں ٹوٹ جاتی ہیں پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں ۔ کلام مرشد کے ذریعے زندگی خوشگوار ہو جاتی ہے ۔۔
قربان ہوں ان پر جو الہٰی نام سے شہرت پاتے ہیں ۔ مرید مرشد ،مصاحب مرشد الہٰی صفت صلاح کرتا ہے اسکا دل مسرور و مخمور رہتا ہے خدا سے محبت کرتا ہے ۔
رہاؤ
مرید مرشد مصاحب مرشد کو روحانی زندگی مل جاتی ہے ۔ اسکی خودی مٹ جاتی ہے ۔ الہٰی نظروں میں مقبول ہو جاتا ہے ۔ اسکی عمر بیکار ضائع نہیں جاتی ۔ کلام مرشد اسکا زندگی میں ساتھی ہو جاتا ہے ۔ اسے روحانی موت نہیں آتی اور ہمیشہ الہٰی یاد میں مشغول رہتا ہے (2)
مریدمرشد الہٰی در پر شہرت پاتا ہے ۔مرید مرشد اپنی خودی مٹاتا ہے ۔ خود کامیاب زندگی بسر کرتا ہے ۔ بلکہ اپنے سارے خاندان کو کامیاب بناتا ہے اور اپنی زندگی سنوار لیتا ہے استوار کر لیتا ہے (3)
مریدمرشد کو کوئی جسمانی بیماری نہیں لگتی مرید مرشد کی خودی مٹ جاتی ہے اور خودی کی تکلیف نہیں ہوتی ۔ مرید مرشد صاف دل ہو جاتا ہے دوبارہ میل نہیں لگتی اور مرید مرشد روحانی سکون پاتا ہے (4)
مریدمرشد کے نام سے عظمت و حشمت ملتی ہے ۔ مرید مرشد کو الہٰی نام کی صفت صلاح سے شہرت پاتا ہے اور ہمیشہ پر سکون رہتا ہے وہ ہمیشہ الہٰی صفت صلاح کرتا رہتا ہے (5)
مریدمرشد ہر روز سبق مرشد پر عمل پیرا رہتا ہے ۔ مرید مرشد ہر دور میں پہچان پاتا ہے ۔ وہ ہمیشہ الہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔ جس سے اسکی زندگی پاک ہو جاتی ہے ۔ اس لئے وہ پاک زندگی بسر کرتا ہے۔ اور کلام مرشد پر عمل سے عبادت کرتا ہے (6)
مرشد کے بغیر نا سمجھی اور لا علمی کا ذہن میں اندھیرا چھایا رہاتا ہے ۔ وہ ہر روز گناہگاریوں کی بیماریوں میں گرفتار رہتے ہیں اور عذاب پاتے ہیں۔ جیسے گندگی کے کیڑے گندگی میں ہی عذاب اُٹھاتے ہیں (7)
مریدمرشد کے دل میں خدا خود بستا ہے ۔ جس سے اسے یہ یقین ہو جاتا ہے کہ خدا خود ہی سب کچھ آپ ہی کرنے اور کروانے والا ہے ۔ اے نانک نام سے عظمت وحشمت و شہرت ملتی ہے ۔ جو کامل مرشد کے وسیلے سے ملتی ہے (8)
ماجھ مہلا ੩॥
ایکا جوتِ جوتِ ہےَ سریِرا ॥
سبدِ دِکھاۓ ستِگُرُ پوُرا ॥
آپے پھرکُ کیِتونُ گھٹ انّترِ آپے بنھت بنھاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہرِ سچے کے گُنھ گاۄنھِیا ॥
باجھُ گُروُ کو سہجُ ن پاۓ گُرمُکھِ سہجِ سماۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
توُنّ آپے سوہہِ آپے جگُ موہہِ ॥
توُنّ آپے ندریِ جگتُ پروۄہِ ॥
توُنّ آپے دُکھُ سُکھُ دیۄہِ کرتے گُرمُکھِ ہرِ دیکھاۄنھِیا ॥੨॥
آپے کرتا کرے کراۓ ॥
آپے سبدُ گُر منّنِ ۄساۓ ॥
سبدے اُپجےَ انّم٘رِت بانھیِ گُرمُکھِ آکھِ سُنھاۄنھِیا ॥੩॥
آپے کرتا آپے بھُگتا ॥
بنّدھن توڑے سدا ہےَ مُکتا ॥
سدا مُکتُ آپے ہےَ سچا آپے الکھُ لکھاۄنھِیا ॥੪॥
آپے مائِیا آپے چھائِیا ॥
آپے موہُ سبھُ جگتُ اُپائِیا ॥
آپے گُنھداتا گُنھ گاۄےَ آپے آکھِ سُنھاۄنھِیا ॥੫॥
آپے کرے کراۓ آپے ॥
آپے تھاپِ اُتھاپے آپے ॥
تُجھ تے باہرِ کچھوُ ن ہوۄےَ توُنّ آپے کارےَ لاۄنھِیا ॥੬॥
آپے مارے آپِ جیِۄاۓ ॥
آپے میلے میلِ مِلاۓ ॥
سیۄا تے سدا سُکھُ پائِیا گُرمُکھِ سہجِ سماۄنھِیا ॥੭॥
آپے اوُچا اوُچو ہوئیِ ॥
جِسُ آپِ ۄِکھالے سُ ۄیکھےَ کوئیِ ॥
نانک نامُ ۄسےَ گھٹ انّترِ آپے ۄیکھِ ۄِکھالنھِیا ॥੮॥੨੬॥੨੭॥
لفظی معنی:
جوت ۔ نور۔ سبد ۔ کلمہ ۔ ستگر پور۔ کامل ۔ سچا مرشد۔ فرق ۔ خلا۔ جدائی ۔ فاصلہ ۔وتھ ۔ بنت ۔ منصوبہ ۔ ۔باجھ ۔ بغیرسہج۔ سکون ۔ چین ۔ آرام
آہاؤ:
سوہے۔ خوب صورت ۔ موہے ۔ محبت کی کشش ۔ گرتے ۔ کرنیوالے ۔ کار ساز۔ کرتار ۔ ندری ۔ نگاہ سے ۔ جگت ۔ دنیا۔ عالم پرویہہ۔ نظام قائم کرتا ہے (2)
سبدے۔ کلام سے ۔اُپجے ۔ پیدا ہونا (3)
کرتا۔کرنیوالا ۔ بھگتا ۔ صرف کرنیوالا ۔ مکتا۔ آزاد۔ الکہہ۔ لاحساب ۔ تحریر سے باہر (4)
مایا۔دنیاوی دولت ۔ تاثر دولت ۔ نااہلیت (5)
تھاپ۔ پیدا کرنا ۔ بنانا۔ اُتھاپے ۔ مٹائے ۔ کارے ۔ کام میں لانا(6)
سہج۔ سکون ۔ چین (7)
گھٹ۔ دل (8)
ترجمہ:
سب جانداروں میں واحد نور ہے خدا کا کلام سے کامل سچا مرشد دکھلا دیتا ہے۔ خدا نے خود ہی سارے جانداروں کی بناوٹ کی ہے اور خود ہی ایک سے دوسرے میں فرق پیدا کیا ہے ۔ اور اپنے طور پر دلوں میں لغاوت کیا ہے ۔
میں قربان ہوں ان انسانوں پر جو خدا کے اوصاف کی صفت صلاح کرتے ہیں۔ مرشد کے بغیر کسی کو سکون اور چین نہیں مل پاتی مرشد ہی روحانی سکون اور چین دلاتا ہے ۔
رہاؤ
اے کار ساز گرتار تو خود ہی اپنی خوب صورتی دکھاتا ہے اور خود ہی اپنی محبت سے دنیا کو اپنی محبت کی گرفت میں لیتا ہے اور خود ہی اپنی نظر سے زیر نظام لاتا ہے ۔ اے کرتار تو خود ہی عذاب وآسائش دیتا ہے ۔ اور مرشد کے وسیلے سے دیدار کراتا ہے (2)
آپ ہی گرتار کرتا اور کراتا ہے اور خود ہی کلام مرشد دل میں بساتا ہے اور کلام سے آب حیات جیسا کلام پیدا ہوتا ہے اور مرید مرشد سناتا ہے (3)
خدا خود ہی کار ساز کرنے والا ہے اور خود ہی اپنی کار کا انجام ، نتیجہ یا پھل پاتا ہے ۔ پابندیوں کو ہٹا کر آزاد رہتا ہے اور سچا خدا ہمیشہ آزاد خود ہی سمجھ سے باہر اور خود ہی سمجھاتا ہے (4)
خودہی دنیاوی مایا ہے خود ہی اسکا عکس ، تاثر اور احساس ہے خود ہی عالم میں محبت پیدا کی ہے اور خود ہی وصف بانٹنے والا ہے اور خود ہی صفت صلاح کرتا ہے اور خود ہی سناتا ہے (5)
خود ہی کرتا اور کراتا ہے خود ہی ۔ خود ہی پیدا کرتا اور مٹاتا ہے خود ہی ۔ اے خدا تیری رضا سے باہر کچھ ہو نہیں سکتا تو خود ہی کام کراتا ہے (6)
خود ہی پیدا کرتا اور مٹاتا ہے ۔ اور خود ہی میل ملاپ کرتا ہے اور خدمت سے ہمیشہ سکھ ملتا ہے مرید مرشد سے ہمیشہ روحانی سکون پاتا ہے (7)
خود ہی بلند سے بلند تر ہو جاتا ہے ۔ اور خود ہی دیدار کراتا ہے جسے وہ خود دکھلاتا ہے ۔ وہی دکھتا ہے ۔ اے نانک جس کے دل میں نام بستا ہے وہ خود دیدار پاتا ہے اوروں کو دیدار کراتا ہے (8)
ماجھ مہلا ੩॥
میرا پ٘ربھُ بھرپوُرِ رہِیا سبھ تھائیِ ॥
گُر پرسادیِ گھر ہیِ مہِ پائیِ ॥
سدا سریۄیِ اِک منِ دھِیائیِ گُرمُکھِ سچِ سماۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ جگجیِۄنُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
ہرِ جگجیِۄنُ نِربھءُ داتا گُرمتِ سہجِ سماۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
گھر مہِ دھرتیِ دھئُلُ پاتالا ॥
گھر ہیِ مہِ پ٘ریِتمُ سدا ہےَ بالا ॥
سدا اننّدِ رہےَ سُکھداتا گُرمتِ سہجِ سماۄنھِیا ॥੨॥
کائِیا انّدرِ ہئُمےَ میرا ॥
جنّمنھ مرنھُ ن چوُکےَ پھیرا ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ ہئُمےَ مارے سچو سچُ دھِیاۄنھِیا ॥੩॥
کائِیا انّدرِ پاپُ پُنّنُ دُءِ بھائیِ ॥
دُہیِ مِلِ کےَ س٘رِسٹِ اُپائیِ ॥
دوۄےَ مارِ جاءِ اِکتُ گھرِ آۄےَ گُرمتِ سہجِ سماۄنھِیا ॥੪॥
گھر ہیِ ماہِ دوُجےَ بھاءِ انیرا ॥
چاننھُ ہوۄےَ چھوڈےَ ہئُمےَ میرا ॥
پرگٹُ سبدُ ہےَ سُکھداتا اندِنُ نامُ دھِیاۄنھِیا ॥੫॥
انّترِ جوتِ پرگٹُ پاسارا ॥
گُر ساکھیِ مِٹِیا انّدھِیارا ॥
کملُ بِگاسِ سدا سُکھُ پائِیا جوتیِ جوتِ مِلاۄنھِیا ॥੬॥
انّدرِ مہل رتنیِ بھرے بھنّڈارا ॥
گُرمُکھِ پاۓ نامُ اپارا ॥
گُرمُکھِ ۄنھجے سدا ۄاپاریِ لاہا نامُ سد پاۄنھِیا ॥੭॥
آپے ۄتھُ راکھےَ آپے دےءِ ॥
گُرمُکھِ ۄنھجہِ کیئیِ کےءِ ॥
نانک جِسُ ندرِ کرے سو پاۓ کرِ کِرپا منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੮॥੨੭॥੨੮॥
لفظی معنی:
سریوی۔ خدمت ۔ اک من۔ یکسو ہوکر۔ توجہ مرکوز۔ کرکے ۔ اک من اک چت ۔
جگجیون ۔ عالم کی جان یا روح ۔ من۔ دل میں ۔ گھر میہہ۔ انسانی جسم کے اندر۔ ذہن میں ۔ دھرتی ۔ زمین ۔ دھول ۔ سفید بیل۔ پاتالا۔ زیر زمین ۔ پریتم۔ پیارا۔ بالا۔ نوجوان۔ انند۔ پر سکون۔ گرمت ۔سبق مرشد (2)کایا ۔ جسم ۔ہونمے۔ خودی ۔ میرا۔ اسرار ملکیت۔ پھیرا۔ تناسخ۔ آواگون۔ سچو سچ۔ مکمل سچ۔ خدا (3)پاپ سے ۔ اکت گھر۔ ایک جگہ(4)
دوبے بھائے ۔ دوسروں کی محبت ۔ اینھرا۔ لاعلمی (5)
ساکھی ۔ گواہ ۔ ہدایت۔ کمل۔ دل۔ وگاس۔ کھلنا۔ خوش ہونا (6)
رتن۔ قیمتی اشیا۔ بھنڈارا ۔ خزانہ (7)
وتھ۔ اشیا(8)
ترجمہ:
میرا خدا ہر جگہ مکمل طور پر بستا ہے رحمت مرشد سے ہر دل میں بستا مل جاتا ہے ۔ ہمیشہ اپنے من کو یکسو کرکے اسکی یاد کرنے سے مرید مرشد کے سچے وسیلے سے ملاپ حاصل ہو جائیگا۔
قربان ہوں ان انسانوں پر جو دنیا کو زندگیاں بخشنے والے کو دل میں بساتے ہیں دنیا کو زندگی بخشنے والا بے خوف اور سخی ہے خدا سبق مرشد سے دل میں بساتا ہے اسے روحانی سکون ملتا ہے
رہاؤ:
انسانی دل میں زمین اور پاتال کو سہارا دینے والا خدا بستا ہے ۔ اسی دل میں ہمیشہ نوجوان خدا بستا ہے ۔ جو سبق مرشد سے اس آرام و آسائش بخشنے والے خدا کو یاد کرتا ہے وہ ہمیشہ روحانی سکون پاتا ہے (2)
مگرجس کے اندر خودی اور ملکیتی خواہش پر زور رہتی ہے ۔ وہ تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ وہ ہمیشہ (سچے) جو خودی اور ملکیتی ہوس ختم کر لیتا ہے اسکا خدا سے ملاپ ہو جاتا ہے (3)
اسانسانی ذہن میں دو قسم کے احساسات و سوچ ہوتی ہے ایک ثواب یعنی نیکی کی طرف رحجان اور دوسرا بدیوں اور گناہگاریوں کے طرف رحجان ہوتا ہے ۔ دونوں رحجان اس عالم میں موجود ہیں۔ جو انسان ان دونوں رحجانوں پر قابو پا کر ان سے بلند ہوکر الہٰی رضا کو منزل مقصود بنائے ۔ اس سے انسان خداداد حالت میں آجاتا ہے ۔ چونکہ گناہ و ثواب خودی سے پیدا ہوتے ہیں اور خدا سے جدائی کا احساس دلاتے ہیں جبکہ حقیقی فلسفہ الہٰ رضا ہے (4)
اس دل میں ہی اگر دوئی دوئش یعنی خدا کے علاوہ غیروں سے محبت یہ دل جہالت اور لا علمی کے اندھیرے سے بھر جاتا ہے خودی چھوڑنے سے دل پر نور ہو جاتا ہے ۔ کلام کے ظہور اور الہٰی نام یعنی سچیار یا بلند اخلاق سے روز و شب یاد اور محبت سے روحانی سکون ملتا ہے جس الہٰی نور سے یہ عالم ظہور پذیر ہو ا ہے ۔ سب مرشد سے وہ الہٰی نور اس انسانی دل میں ظہور پذیر ہو جاتا ہے ۔ اسکے دل سے لا علمی اور جہالت ختم ہو جاتی ہے اسکے دل میں خوشیاں اور کھیڑے آجاتے ہیں اور نور الہٰی سے انسانی نور مل جاتا ہے (6)
انسان کا دل الہٰی اوصاف کے خزانے سے بھرا ہوا ہے ۔ مرشد کی وساطت سے لا محدود نام ملتا ہے مرید مرشد ان قیتی اوصاف کے سوداگروں سے خرید و فروخت کا کام کرتا ہے اور ہمیشہ نام ،سچیار ، خوش اخلاق ، سچ حق وحقیقت کا منافع کماتا ہے (7)
یہ روحانی سودا خدا خود اپنے پاس رکھتا ہے ۔ جسے چاہتا ہے دیتا ہے اسکی خرید و فروخت کی سوداگر کوئی ہی مرشد کی وساطت سے کرتا ہے ۔ اے نانک جس پر الہٰی نگاہ شفقت و نظر عنایت ہے اسے ہی ملتا ہے اور دل میں بساتا ہے (8)
ماجھ مہلا ੩॥
ہرِ آپے میلے سیۄ کراۓ ॥
گُر کےَ سبدِ بھاءُ دوُجا جاۓ ॥
ہرِ نِرملُ سدا گُنھداتا ہرِ گُنھ مہِ آپِ سماۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ سچُ سچا ہِردےَ ۄساۄنھِیا ॥
سچا نامُ سدا ہےَ نِرملُ گُر سبدیِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپے گُرُ داتا کرمِ بِدھاتا ॥
سیۄک سیۄہِ گُرمُکھِ ہرِ جاتا ॥
انّم٘رِت نامِ سدا جن سوہہِ گُرمتِ ہرِ رسُ پاۄنھِیا ॥੨॥
اِسُ گُپھا مہِ اِکُ تھانُ سُہائِیا ॥
پوُرےَ گُرِ ہئُمےَ بھرمُ چُکائِیا ॥
اندِنُ نامُ سلاہنِ رنّگِ راتے گُر کِرپا تے پاۄنھِیا ॥੩॥
گُر کےَ سبدِ اِہُ گُپھا ۄیِچارے ॥
نامُ نِرنّجنُ انّترِ ۄسےَ مُرارے ॥
ہرِ گُنھ گاۄےَ سبدِ سُہاۓ مِلِ پ٘ریِتم سُکھُ پاۄنھِیا ॥੪॥
جمُ جاگاتیِ دوُجےَ بھاءِ کرُ لاۓ ॥
ناۄہُ بھوُلے دےءِ سجاۓ ॥
گھڑیِ مُہت کا لیکھا لیۄےَ رتیِئہُ ماسا تول کڈھاۄنھِیا ॥੫॥
پیئیِئڑےَ پِرُ چیتے ناہیِ ॥
دوُجےَ مُٹھیِ روۄےَ دھاہیِ ॥
کھریِ کُیالِئو کُروُپِ کُلکھنھیِ سُپنےَ پِرُ نہیِ پاۄنھِیا ॥੬॥
پیئیِئڑےَ پِرُ منّنِ ۄسائِیا ॥
پوُرےَ گُرِ ہدوُرِ دِکھائِیا ॥
کامنھِ پِرُ راکھِیا کنّٹھِ لاءِ سبدے پِرُ راۄےَ سیج سُہاۄنھِیا ॥੭॥
آپے دیۄےَ سدِ بُلاۓ ॥
آپنھا ناءُ منّنِ ۄساۓ ॥
نانک نامُ مِلےَ ۄڈِیائیِ اندِنُ سدا گُنھ گاۄنھِیا ॥੮॥੨੮॥੨੯॥
لفظی معنی:
سیو۔ خدمت۔ عبادت ۔ سبد۔ کلام ۔ کلمہ ۔ بھاؤ۔ پیار۔ نرمل۔ پاک ۔ گن داتا ۔ اوصاف عنایت کرنے والا ۔ سہچ ۔سچ سچا۔ سچ اور سچ اپنانے والا
رہاؤ
گرمرشد۔ داتا ۔ دینے والا ۔ کرم ودھاتا ۔تقدیر ساز، اعمال کے مطابق نتیجے پیدا کرنے والا ۔ تقدیر بنانے والا ، سیوک ۔ خادم ، سیویہہ ۔ خدمت کرئے ۔ گورمکھ ۔ ہر جاتا ۔ مرید مرشد کے وسیلے سے خدا کی پہچان ہوتی ہے ۔ انمرت ۔ آب حیات ۔ نام ۔اخلاق ۔ چال چلن ۔ گرمت ۔ سبق مرشد سے ۔ ہر رس ۔ الہٰی لطف ۔ ضائقہ (2)
گچھا۔ انسانی جسم۔ پورے گر۔ کامل مرشد ۔ اندن ۔ ہر روز (3)
نرنجن۔ بیداغ ۔ انتر ۔ دل میں (4)
جاگاتی۔ محصول یا ٹیکس اکھٹا کرنے والا۔ کر ٹیکس ۔ مہت۔ آدھی گھڑی ۔ رتیہو ماشہ تول کڈھا دنیا۔ ذرا ذرا حسا ب لینے والا (5)
پیٹرے ۔ اس دنیا میں ۔ پیکے ۔ دوبے ۔ دوسروں ۔ مٹھی ۔ ٹھگی گئی ۔ دھوکا کھائی ۔ دھاہی ۔ اونچی ۔اونچی رونا۔ کھری ۔ نہایت زیادہ ۔ کوآلیو۔ کمینے خاندان ۔ گروپ ۔ بد صورت ۔ کللکھنی۔ بیچ یا کمینے خاندان والی ۔ بد اخلاق (6)
پورے گر۔ کامل مرشد۔ حدور۔ ساتھ ۔ گنٹھ ۔ گلے۔ کامن ۔عورت (7)
وڈیائی۔شہرت ۔عظمت (8)
ترجمہ:
خدا خود ہی ملاپ کراتا ہے اور خود ہی خدمت کراتا ہے ۔کلام مرشد سے دنیاوی پیار ختم ہو جاتا ہے ۔ پاک خدا ہمیشہ ہمیشہ اوصاف عنایت کرتا ہے ۔ اور الہٰی جائے مسکن اوصاف ہیں
اور انسان قربان ہوں ان انسانوں پر جو سچ اور سچے کو دل میں بساتے ہیں ۔ سچا نام ہمیشہ پاک ہے جوسبق مرشد سے دل میں بستا ہے ۔
خدا خود ہی مرشد خود ہی نعمتیں عنایت کرنے والا سخی اور تقدیر بنانے والا ہے ۔ الہٰی خادم کی خدمت پر مرید مرشد الہٰی سمجھ سمجھاتا ہے ۔ نام جو آب حیات ہے انسان کو سہاونا بناتا ہے ۔ اور واعظ مرشد سے اسکا لطف لیتا ہے (2)
اس جسم میں ایک سہاونا مقام انسان دل ذہن ہے ۔ کامل مرشد انسان کا وہم و گمان اور شک و شبہات دور کر دیتا ہے ۔ روز و شب نام کی توصیف و صفت صلاح سے انسان سرور سے مخمور ہو جاتا ہے جو رحمت مرشد سے ملتا ہے (3)
سبق مرشد سے اس انسانی جسم کی سمجھ آتی ہے اور اس میں پاک نام الہٰی بستا ہے الہٰی نام کی ریاض سے اسکی زندگی سہاونی ہو جاتی ہے اور پیار خدا کے ملاپ سے روحانی سکون پاتا ہے (4)
حصول وصول کرنے والا کرنے والا محصولیا دنیاوی دولت کو محبت کرنے والے کو ٹیکس لگاتا ہے ۔ اور نام کو بھلانے والے کو سزا دیتا ہے ۔ گھڑی آدھی گھڑی اور رتی ۔ ماشے ۔ غرض یہ کہ ذرے ذرے کا حساب لیتا ہے (5)
اس عال میں خدا کو یاد نہیں کیا ۔ دنیاوی محبت کے دھوکے میں جب لٹ گئی تو آہ و ذاری کرتی ہے اور زار روتی ہے نہایت کمینے گھر کی بد صورت کمینے خاندان والی کا خواب میں بھی ملاپ نہ حاصل کر سکے گی(6)
جو اس عالم میں خدا کو دل میں بساتا ہے ۔ کامل مرشد نے اسکا ساتھ بستے کا دیدار کرایا ۔ جس انسان نے خداو کریم کو پیار کیا دل میں بسایا ۔ اس نے کلام مرشد کے ذریعے خداوند کریم کے ملاپ کا لطف اُٹھایا اسکا ذہن خوبصورت ہو گیا (7)
خدا خود بلا کے دیتا ہے اور اپنا نام دل میں بساتا ہے اے نانک نام سے عظمت وحشمت ملتی ہے ۔ اور وہ ہر وقت الہٰی صفت صلاح کرتا رہا ہے (8)
ماجھ مہلا ੩॥
اوُتم جنمُ سُتھانِ ہےَ ۄاسا ॥
ستِگُرُ سیۄہِ گھر ماہِ اُداسا ॥
ہرِ رنّگِ رہہِ سدا رنّگِ راتے ہرِ رسِ منُ ت٘رِپتاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ پڑِ بُجھِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
گُرمُکھِ پڑہِ ہرِ نامُ سلاہہِ درِ سچےَ سوبھا پاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
الکھ ابھیءُ ہرِ رہِیا سماۓ ॥
اُپاءِ ن کِتیِ پائِیا جاۓ ॥
کِرپا کرے تا ستِگُرُ بھیٹےَ ندریِ میلِ مِلاۄنھِیا ॥੨॥
دوُجےَ بھاءِ پڑےَ نہیِ بوُجھےَ ॥
ت٘رِبِدھِ مائِیا کارنھِ لوُجھےَ ॥
ت٘رِبِدھِ بنّدھن توُٹہِ گُر سبدیِ گُر سبدیِ مُکتِ کراۄنھِیا ॥੩॥
اِہُ منُ چنّچلُ ۄسِ ن آۄےَ ॥
دُبِدھا لاگےَ دہ دِسِ دھاۄےَ ॥
بِکھُ کا کیِڑا بِکھُ مہِ راتا بِکھُ ہیِ ماہِ پچاۄنھِیا ॥੪॥
ہءُ ہءُ کرے تےَ آپُ جنھاۓ ॥
بہُ کرم کرےَ کِچھُ تھاءِ ن پاۓ ॥
تُجھ تے باہرِ کِچھوُ ن ہوۄےَ بکھسے سبدِ سُہاۄنھِیا ॥੫॥
اُپجےَ پچےَ ہرِ بوُجھےَ ناہیِ ॥
اندِنُ دوُجےَ بھاءِ پھِراہیِ ॥
منمُکھ جنمُ گئِیا ہےَ بِرتھا انّتِ گئِیا پچھُتاۄنھِیا ॥੬॥
پِرُ پردیسِ سِگارُ بنھاۓ ॥
منمُکھ انّدھُ ایَسے کرم کماۓ ॥
ہلتِ ن سوبھا پلتِ ن ڈھوئیِ بِرتھا جنمُ گۄاۄنھِیا ॥੭॥
ہرِ کا نامُ کِنےَ ۄِرلےَ جاتا ॥
پوُرے گُر کےَ سبدِ پچھاتا ॥
اندِنُ بھگتِ کرے دِنُ راتیِ سہجے ہیِ سُکھُ پاۄنھِیا ॥੮॥
سبھ مہِ ۄرتےَ ایکو سوئیِ ॥
گُرمُکھِ ۄِرلا بوُجھےَ کوئیِ ॥
نانک نامِ رتے جن سوہہِ کرِ کِرپا آپِ مِلاۄنھِیا ॥੯॥੨੯॥੩੦॥
لفظی معنی:
وہ جگہ متبرک ہے جہاں رہائش رکھتا ہے ۔ اوتم۔ قابل اداب۔ ستھان جگہ ۔ واسا۔ رہائش ۔ ستگر سیولیہ ۔خدمت مرشد۔ گھر میہہ ۔ گھریلو یا خانہ داری میں ۔ اواسا ۔ طارق۔ ترپتا دنیا۔ خواہشات کی پیاس بجھتی ہے ۔ بجھ سمجھے ۔ گورمکھ ۔ مصاحب مرشد
الکہہ ۔تحریر سے باہر ۔ نظروں سے اوجھل ۔ ابھیو۔ پاک راز سمجھ نہ آئے ۔ بیلاگ۔ اُپائے ۔ کوشش ۔ جہد۔ ترود۔ کتی ۔ کسے ۔ بیٹے ۔ میلے (2)
دوبے بھائے ۔ دوسروں سے محبت۔ تربدھ ۔ تین اوصاف ۔ بندھن۔ بندش۔ غلامی ۔ مکت ۔ نجات ۔چھٹکارا (3)
چنچل۔ شوخ ۔ شرارتی ۔ دبدھا۔ دوچتی ۔ لوجھے ۔ جھگڑتا ہے ۔ دیہہ دس۔ ہر طرف وکہہ۔ زیر ۔پچاونیا۔ غرق ہو جانا ، ختم ہوجانا (4)
ہوء ہوء ۔ میں میں ۔ جناے ۔ اہمیت دے ۔ تھائے نہ پائے ۔ قبول نہ ہوئے ،ٹھکانہ حاصل نہ ہوا (5)
اُپجے پیدا ہوتا ہے ۔ پچے ۔ خوار ہوتا ہے ۔ پھر اہی بھٹکتا ہے ۔ برتھا۔ بیکار ۔ بے فائدہ (6)
پردیس ۔ پرائے ملک ۔ سیگار۔ سجاوٹ ، ہلت ، اس جہاں میں ، پلت، دوسرے جہان میں ، ڈہوئی ، آسرا (7)
جاتا۔ سمجھیا۔ سہجے ۔ قدرتی (8)
ورتے ۔ بستا ہے ۔ سوئی ۔ وہی۔ مراد خدا (9)
ترجمہ:
خدمت مرشد سے خانہ داری اور گھریلو زندگی سر کرتے ہوئے بھی بیلاگ بیان پاک زندگی بسر کرتے ہیں وہ الہٰی عشق پریم پیار میں رہ کر زندگی گذارتے ہیں الہٰی نام کے لطف اٹھا کر مزے سے زندگی بسر کرتے ہیں ۔ انہیں قوم میں عز ت وحشمت اور وقار ملتا ہے ۔ اور ان کا جنم متبک ہے ۔ قربان ہوں ان انسانوں پر جو پڑھ کر سمجھ کر دل میں بساتے ہیں۔ جو مرشد کی وساطت سے پڑھ کر الہٰی حمد و ثناہ کرتے ہیں سچے خدا کے دربار میں عزت وحشمت اور وقار پاتے ہیں رہاؤ
خدا نظروں سے اوجھل ہے اس کا راز پایا نہیں جا سکتا وہ ہر جگہ بستا ہے ۔ وہ کسی جہد و ترود سے پایا نہیں جا سکتا ۔ اگر کرم و عنایت فرمائے تو سچے مرشد سے ملاتا ہے یہ ملاپ نظر عنایت الہٰی سے ہوتا ہے (2)
دنیاوی دولت کی محبت سے اسکی سمجھ نہیں آتی اور تینوں حالتوں حکومت ، سچائی اور لالچ کی وجہ سے جھگڑے کرتا رہتا ہے ، تینوں حالتوں ، رجو ، ستو اور طمو کی پابندیاں کلام مرشد سے ٹوٹ جاتی ہیں اور کلام سے نجات حاصل ہو جاتی ہیں (3)
یہ من شوخ ہے شرارتی ہے قابو نہیں آتا ۔ دوچتی ۔ دوغلہ پن ڈگمگاہٹ میں بھٹکتا رہتا ہے ۔ اور دوڑتا رہتا ہے ۔ زہر کا کیڑا زہر میں خوش رہتا ہے ۔ اور زہر میں ذلیل وخوار ہوکر ختم ہوجاتا ہے (4)
میں میں کرکے اپنے آپ کو اہمیت دیتا ہے ۔ بہت سے اعمال تو کرتا ہے مگر قبول نہیں ہوتے ۔ٹھکانہ نہیں ملتا ۔ اے خدا تیری کرم و عنایت کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا ۔ کلام بخشنے سے زندگی خوشگوار ہو جاتی ہے (5)
انسان پیدا ہوتا ہے ختم ہو جاتا ہے مٹ جاتا ہے خدا کی ہستی کی سمجھ نہ آئی روز و شب دولت کی محبت میں بھٹکتا پھرتا ہے خودی پسند مرید من کی زندگی بیکار چلی گئی اور آخر پچھتانا پڑا (6)
جو عورت جس کا خاوند بدیش گیا ہوا ہے اپنے آپ کا بناؤ شنگار کرتی ہے ۔ جاہل مرید من نا عاقبت اندیشوں ایسے اعمال کرتا ہے نہ اسے اس جہاں میں شہرت وحشمت ملتی نہ دوسرے جہان میں ٹھکانہ ملتا ہے ۔ زندگی بیکار گنوا لیتا ہے (7)
الہٰی نام کو کوئی ہی سمجھتا ہے ۔ اسکی سمجھ کامل مرشد کی واعظ و کلام سے آتی ہے جو روز و شب خدا سے پریم کرتا ہے اسے قدرتی طور پر ہی سکھ ملتا ہے (8)
سب میں واحد خدا بستا ہے ۔ مگر مرشد کے وسیلے سے کسی کو ہی سمجھ آتی ہے ۔ اے نانک نام کے پیار سے جو انسان پیار میں محو رہتے ہیں اپنی زندگی اچھی بنا لیتے ہیں۔ خدا انہیں اپنی کرم و عنایت سے ان سے اشتراکیت کر لیتا ہے (9)
ماجھ مہلا ੩॥
منمُکھ پڑہِ پنّڈِت کہاۄہِ ॥
دوُجےَ بھاءِ مہا دُکھُ پاۄہِ ॥
بِکھِیا ماتے کِچھُ سوُجھےَ ناہیِ پھِرِ پھِرِ جوُنیِ آۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہئُمےَ مارِ مِلاۄنھِیا ॥
گُر سیۄا تے ہرِ منِ ۄسِیا ہرِ رسُ سہجِ پیِیاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ۄیدُ پڑہِ ہرِ رسُ نہیِ آئِیا ॥
ۄادُ ۄکھانھہِ موہے مائِیا ॥
اگِیانمتیِ سدا انّدھِیارا گُرمُکھِ بوُجھِ ہرِ گاۄنھِیا ॥੨॥
اکتھو کتھیِئےَ سبدِ سُہاۄےَ ॥
گُرمتیِ منِ سچو بھاۄےَ ॥
سچو سچُ رۄہِ دِنُ راتیِ اِہُ منُ سچِ رنّگاۄنھِیا ॥੩॥
جو سچِ رتے تِن سچو بھاۄےَ ॥
آپے دےءِ ن پچھوتاۄےَ ॥
گُر کےَ سبدِ سدا سچُ جاتا مِلِ سچے سُکھُ پاۄنھِیا ॥੪॥
کوُڑ کُستُ تِنا میَلُ ن لاگےَ ॥
گُر پرسادیِ اندِنُ جاگےَ ॥
نِرمل نامُ ۄسےَ گھٹ بھیِترِ جوتیِ جوتِ مِلاۄنھِیا ॥੫॥
ت٘رےَ گُنھ پڑہِ ہرِ تتُ ن جانھہِ ॥
موُلہُ بھُلے گُر سبدُ ن پچھانھہِ ॥
موہ بِیاپے کِچھُ سوُجھےَ ناہیِ گُر سبدیِ ہرِ پاۄنھِیا ॥੬॥
ۄیدُ پُکارےَ ت٘رِبِدھِ مائِیا ॥
منمُکھ ن بوُجھہِ دوُجےَ بھائِیا ॥
ت٘رےَ گُنھ پڑہِ ہرِ ایکُ ن جانھہِ بِنُ بوُجھےَ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੭॥
جا تِسُ بھاۄےَ تا آپِ مِلاۓ ॥
گُر سبدیِ سہسا دوُکھُ چُکاۓ ॥
نانک ناۄےَ کیِ سچیِ ۄڈِیائیِ نامو منّنِ سُکھُ پاۄنھِیا ॥੮॥੩੦॥੩੧॥
لفظی معنی:
منھکھ۔ مرید من ۔ پڑیہہ۔ پڑھتا ہے ۔ پنڈت ۔ عالم ۔ دوبے بھائے ۔ دوسروں کی محبت ۔ وکھیا ۔ زہر ۔ دولت ۔ دنیاوی ۔ ماتے ۔ وجد ۔ مستی
گرسیوا ۔ خدامت مرشد ۔ سہج ۔ سکون رہاؤ ۔
رس ۔ لطف ۔مزہ ۔واد ۔ جھگڑا ۔ بحث ۔ مباحثہ ۔ اگیان ۔ لا علمی ۔ بے سمجھی (2)
اکھتو ۔ ناقابل بیان ۔ سہاوے ۔ اچھا لگتا ہے ۔ سچو ۔ سچ کو ۔ خدا (3)
بھاوے۔ چاہتا ہے ۔ دئے ۔ دیتا ہے ۔ جاتا ۔ سمجھنا (4)
جاگے۔ بیدار ۔ ہوشیار (5)
تربگن۔ تین اوصاف ۔ تت۔ اصلیت ۔ حقیقت ۔ مولہو۔ اصل ۔ بنیاد۔ حقیقت ۔ گر سبد۔ کلام ۔ مرشد (6)
تربدھ۔ تین وصفوں والی (7)
تس بھاوے ۔ اسے اچھا لگاتا ہے ۔ سہسا ۔ غم۔ فکر (8)
ترجمہ:
مرید من پڑھتے ہیں عالم فاضل کہلاتےہیں دنیاوی دولت کی محبت میں بھاری عذاب پاتے ہیں ۔ دنیاوی زہر بھری دولت کی مستی میں سمجھ نہیں پاتے تناسخ میں پڑے رہتے ہیں ۔ قربان ہوں ان انسانوں پر جو خودی ختم کرکے مرشد کے وسیلے سے خدا دل میں بساتے ہیں۔ مرشد کی خدمت سے خدا کو دل میں بسا کرا لہٰی لطف لیتے اور سکون پاتے ہیں ۔ رہاؤ
ویدوں کے مطالعہ سے الہٰی ملاپ کا لطف نہیں آتا ۔ اس میں صرف بحث مباحثہ اور دنیاوی دولت کی محبت ہی ہے ۔ لا علمی اور ناشناسی میں ہمیشہ اندھیرا اور جہالت ہے مرید مرشد کے سبق سے ہی صفت صلاح خدا ہوتی ہے (2)
نا قابل بیان خدا اچھے کلام سے بیان کرنے سے انسانی من خوب صورت ہو جاتا ہے ۔ اچھا لگنے لگتا ہے ۔ سبق مرشد سے من کو سچ اور سچا خدا پیارا لگنے لگتا ہے۔ وہ ہمیشہ روز و شب سچے سچ کا دلدادہ ہوکر سچ کا پریمی ہو جاتا ہے (3)
سچے خدا کی پریمی اور پیار کرنیوالوں کو سچ ہی پیارا لگتا ہے ۔ سبق مرشد سے سچ کی پہچان اور سمجھ آتی ہے اور سچے کے ملاپ سے سکھ ملتا ہے ۔(4)
انہیں جھوٹ اور کفر کی ناپاکیزگی ان پر اثر انداز نہیں ہو سکتی وہ ہمیشہ روز و شب رحمت مرشد سے ذہنی بیدار رہتے ہیں۔ پاک نام انکے دل میں بستا ہے اور نور سے نور مل کر یکسو ہا جاتے ہیں (5)
انسان تینوں اوصاف ، حکومتی یا ترقی سچائی ، صفائی اور لالچ کی باتیں پڑھتے ہیں ۔ حقیقت اور اصلیت کیس مجھ اور پہچان نہیں ۔ بنیاد اور حقیقت کو بھلا کر کلام مرشد کی سمجھ نہیں دنیاوی دولت کی محبت میں مستفرق الہٰی پریم کی کوئی سمجھ نہیں ۔ کلام مرشد سے ہی الہٰی ملاپ حاصل ہو سکتا ہے (6)
ویدصرف تینوں اوصاف والی دنیاوی دولت کا علم ہی بتاتے اور سمجھاتے ہیں۔ مرید من کو دنیاوی دولت کے پیار کی وجہ سے سمجھ نہیں ۔ تینوں اوصاف والی دنیاوی دولت کی کہانیاں پڑھتا ہے اور اسی کے لئے پڑھتا ہے واحد خدا سے بے نیاز ہے سمجھتا نہیں ۔ اس لئے عذاب پاتا ہے (7)
جب الہٰی رضا ہوتی ہے تو آپ ہی ملاتا ہے ۔ سبق مرشد سے انسان کی بے چینی ، غم و فکر دور ہو جاتا ہے ۔ اے نانک نام کی عظمت سچی ہے نام کو ماننے اور تسلیم کرنے سے سکھ ملتا ہے (8)
ماجھ مہلا ੩॥
نِرگُنھُ سرگُنھُ آپے سوئیِ ॥
تتُ پچھانھےَ سو پنّڈِتُ ہوئیِ ॥
آپِ ترےَ سگلے کُل تارےَ ہرِ نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہرِ رسُ چکھِ سادُ پاۄنھِیا ॥
ہرِ رسُ چاکھہِ سے جن نِرمل نِرمل نامُ دھِیاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سو نِہکرمیِ جو سبدُ بیِچارے ॥
انّترِ تتُ گِیانِ ہئُمےَ مارے ॥
نامُ پدارتھُ نءُ نِدھِ پاۓ ت٘رےَ گُنھ میٹِ سماۄنھِیا ॥੨॥
ہئُمےَ کرےَ نِہکرمیِ ن ہوۄےَ ॥
گُر پرسادیِ ہئُمےَ کھوۄےَ ॥
انّترِ بِبیکُ سدا آپُ ۄیِچارے گُر سبدیِ گُنھ گاۄنھِیا ॥੩॥
ہرِ سرُ ساگرُ نِرملُ سوئیِ ॥
سنّت چُگہِ نِت گُرمُکھِ ہوئیِ ॥
اِسنانُ کرہِ سدا دِنُ راتیِ ہئُمےَ میَلُ چُکاۄنھِیا ॥੪॥
نِرمل ہنّسا پ٘ریم پِیار ॥
ہرِ سرِ ۄسےَ ہئُمےَ مارِ ॥
اہِنِسِ پ٘ریِتِ سبدِ ساچےَ ہرِ سرِ ۄاسا پاۄنھِیا ॥੫॥
منمُکھُ سدا بگُ میَلا ہئُمےَ ملُ لائیِ ॥
اِسنانُ کرےَ پرُ میَلُ ن جائیِ ॥
جیِۄتُ مرےَ گُر سبدُ بیِچارےَ ہئُمےَ میَلُ چُکاۄنھِیا ॥੬॥
رتنُ پدارتھُ گھر تے پائِیا ॥
پوُرےَ ستِگُرِ سبدُ سُنھائِیا ॥
گُر پرسادِ مِٹِیا انّدھِیارا گھٹِ چاننھُ آپُ پچھاننھِیا ॥੭॥
آپِ اُپاۓ تےَ آپے ۄیکھےَ ॥
ستِگُرُ سیۄےَ سو جنُ لیکھےَ ॥
نانک نامُ ۄسےَ گھٹ انّترِ گُر کِرپا تے پاۄنھِیا ॥੮॥੩੧॥੩੨॥
لفظی معنی:
نرگن۔ بلا اوصاف ۔ سرگن۔ با اوصاف ۔ آپے سوئی ۔ خدا بلا اوصاف بھی ہے اور با اوصاف بھی ۔ تت ۔ حقیقت ۔ اصلیت ۔ پنڈت ۔ با علم ، عالم ۔ آپ ترئے ۔ کامیاب ہو۔ سگلے کل۔ سارے خاندان ۔ ہر رس۔ الہٰی لطف ۔ ساد۔ مزہ ۔ نیہکرمی ۔ بیلاگ۔ گناہ و ثواب سے بالا (2)
ببیک ۔ نیک و بد کی تمیز کی توفیق(3)
ہر سر سرماگر ۔ خدا ایک سمندر ہے ۔ نرمل۔ پاک ۔ نرمل ہنسا۔ پاک ہیں۔ یعنی پاک انسان ۔ اہنس۔ روز و شب ۔ دن رات ۔ ساپے ۔ خدا (5)
بگ۔ بگلا ۔پاکھنڈی ۔ پر لیکن ۔ مگر (6)
گھرتے ۔ دل میں ۔ ستگر ۔ سچا مرشد۔ پرساد۔ رحمت سے ۔ مہربانی سے ۔ آپ ۔ خود (7)
اُپائے ۔ پیدا کرے ۔ ویکھے ۔ نگران کرئے (8)
ترجمہ
خدا خود ہی بلا اوصاف بلا وجود اور خود ہی با اوصاف باوجود ہے جو حقیقت اور اصلیت کو سمجھے وہی عالم فاضل ہے ۔ وہ خود کا میاب ہوتا ہے ۔ بلکہ سارے خاندان کو کامیاب بنا دیتا ہے ۔ اور ہمیشہ الہٰی نام سچ حق و حقیقت دل میں بسائے رکھتا ہے
قربان ہوں قربان ان انسانوں پر جو الہٰی لطف کا مزہ لیتے ہیں ۔ جو انسان الہٰی نام کا لطف لیتے ہیں وہ پاک روح کر لیتے ہیں۔ وہ پاک خدا کا نام یاد کرتے رہتے ہیں ۔ رہاؤ
جو انسان کلام مرشد دل میں بساتا ہے اس پر غورو خوض کرتا ہے وہی الہٰی رضا پر راضی رہتا ہے اسکے خیالات تینوں اوصافو ں رجو ۔ ستو اور طمو سے بلند ہیں۔ وہ بلا غرض و غایت کام کرتا ہے ۔ جس کے دل میں حقیقت اور اصلیت کی سمجھ ہے ۔ اور خودی کو دور کرتا ہے ۔ اسے نام کی بیش قیمت نعمت ملتی ہے ۔ اور وہ الہٰی صفت صلاح کرتا رہتا ہے (2)
جس میں خودی ہے وہ الہٰی رضا پر راضی نہیں ہو سکتا ۔ بلا خواہشات نہیں ہو سکتا ۔ اگر رحمت مرشد سےخودی مٹاے اور دل میں نیک و بد کی سمجھ ہو ۔ تو وہ الہٰی صفت صلاح کرتا ہے (3)
خدا ہی ایک پاک سمندر اور مانسردور جھیل اور متبرک زیارت گاہ ہے ۔ خد ا رسیدہ پاکدامن انسان مرشد کی وساطت سے الہٰی نام کے قیمتی موتیوں جیسے اوصاف اپناتے ہیں اور اس میں غسل کرکے خودی کی غلاظت دور کرتے ہیں(4)
وہ انسان ایک ہنس کی مانند ہے جس میں الہٰی پریم پیار ہے وہ خود مٹا کر الہٰی سمندر میں سکون پذیر ہے وہ الہٰی کلام کے ذریعے دن رات خدا سے پیار کرتا ہے (5)
خودی پسند ۔ من کا مرید وہ بگلے کی مانند ہمیشہ نا پاک ہے اسے خودی کی غلاظت لگی ہوئی ہے ۔ غسل تو کرتا ہے مگر غلاظت دور نہیں ہوتی ۔ سبق مرشد سے زندگی کی منزل مقصود کے بدلے خودی ختم کرکے عاجزی و انکساری میں بدلنے سے جو دی ختم ہوتی ہے (6)
جسے کامل مرشد نے اپنے کلام سبق سنایا اسے اپنے قلب دل میں ہی قیمتی نعمتیں حاصل ہو گئیں ۔ اور مرشد کی رحمت و کرم و عنایت سے جہالت اور لا علمی کا اندھیرا ختم ہو گیا ۔ اور دل پر نور ہوا ۔ اور خویش پہچان ہوئی اور روحانی زندگی کی سمجھ آئی ۔ (7)
خدا نے خود عالم پیدا کیا ہے اور خود ہی اسکا نگراں بھی ہے جو سچے مرشد کی خدمت کرتا ہے مقبول ہو جاتا ہے ۔ اے نانک جس کے دل میں الہٰی نام بس جاتا ہے ۔ رحمت مرشد سے اسے الہٰی ملاپ حاصل ہو جاتا ہے (8)
ماجھ مہلا ੩॥
مائِیا موہُ جگتُ سبائِیا ॥
ت٘رےَ گُنھ دیِسہِ موہے مائِیا ॥
گُر پرسادیِ کو ۄِرلا بوُجھےَ چئُتھےَ پدِ لِۄ لاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ مائِیا موہُ سبدِ جلاۄنھِیا ॥
مائِیا موہُ جلاۓ سو ہرِ سِءُ چِتُ لاۓ ہرِ درِ مہلیِ سوبھا پاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
دیۄیِ دیۄا موُلُ ہےَ مائِیا ॥
سِنّم٘رِتِ ساست جِنّنِ اُپائِیا ॥
کامُ ک٘رودھ پسرِیا سنّسارے آۓ جاءِ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੨॥
تِسُ ۄِچِ گِیان رتنُ اِکُ پائِیا ॥
گُر پرسادیِ منّنِ ۄسائِیا ॥
جتُ ستُ سنّجمُ سچُ کماۄےَ گُرِ پوُرےَ نامُ دھِیاۄنھِیا ॥੩॥
پیئیِئڑےَ دھن بھرمِ بھُلانھیِ ॥
دوُجےَ لاگیِ پھِرِ پچھوتانھیِ ॥
ہلتُ پلتُ دوۄےَ گۄاۓ سُپنےَ سُکھُ ن پاۄنھِیا ॥੪॥
پیئیِئڑےَ دھن کنّتُ سمالے ॥
گُر پرسادیِ ۄیکھےَ نالے ॥
پِر کےَ سہجِ رہےَ رنّگِ راتیِ سبدِ سِنّگارُ بنھاۄنھِیا ॥੫॥
سپھلُ جنمُ جِنا ستِگُرُ پائِیا ॥
دوُجا بھاءُ گُر سبدِ جلائِیا ॥
ایکو رۄِ رہِیا گھٹ انّترِ مِلِ ستسنّگتِ ہرِ گُنھ گاۄنھِیا ॥੬॥
ستِگُرُ ن سیۄےَ سو کاہے آئِیا ॥
دھ٘رِگُ جیِۄنھُ بِرتھا جنمُ گۄائِیا ॥
منمُکھِ نامُ چِتِ ن آۄےَ بِنُ ناۄےَ بہُ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੭॥
جِنِ سِسٹِ ساجیِ سوئیِ جانھےَ ॥
آپے میلےَ سبدِ پچھانھےَ ॥
نانک نامُ مِلِیا تِن جن کءُ جِن دھُرِ مستکِ لیکھُ لِکھاۄنھِیا ॥੮॥੧॥੩੨॥੩੩॥
لفظی معنی:
سبایا۔ بیشمار ۔ بہت زیادہ ۔ نریگن ۔ تین اوصاف ۔ ترقی ۔ سچائی ۔ لالچ ۔ چوتھے پد۔ چوتھا مرتبہ ۔ روحانیت کی بلندی۔ پہلے تینوں اوصاف سے روحانیت کا بلند رتبہ
مول ۔ بنیاد۔ سمرت۔ شاشت۔ دھارمک۔ با مذہبی کتابیں ۔ کام ۔شہوت۔ کرودھ ۔غصہ ۔ پسریا ۔ پھیلیا (2)۔
گیان۔علم ۔ رتن ۔ قیمتی اشیا۔ جت۔ شہوت پر ضبط ۔ ست۔ سچائی ۔ سنجم۔ پرہیز گاری ۔ سچ۔ سچائی (3)
دھن۔ عورت ۔ ہلت پلت ۔ دونوں جہاں ۔ پیڑے ۔ اس جہان میں (4)
کنت۔خاوند۔ خدا ۔ سمالے ۔ دل میں بسائے (5)
دوجا بھاؤ ۔ خدا کے علاوہ غیروں سے محبت ۔ گھٹ ۔ دل ۔من۔قلب ۔ ایکو ۔ واحد خدا۔ ست ستگت۔ سچے ۔پاکدامنوں کی صحبت و قربت (6)
ستگر سچا مرشد ۔ دتھرگ۔ لعنت زدہ ۔ ملامت زدہ (7)
سٹ ساجی ۔ عالم بنایا ۔ دنیاپیدا کی ۔ سوئی ۔ وہی ۔ سبد۔ کلام۔ دھر۔ الہٰی حضور سے ۔ مستک ۔ پیشانی (8)
ترجمہ:
سارے عالم میں دولت کی محبت کا تاثر زوروں پر ہے ۔ تمام جانداروں پر تینوں دنیاوی دولت کے اوصاف ، ترقی ، لالچ اور سچائی کے تاثرات غالب نظر آتے ہیں ۔ اسکو رحمت مرشد کبھی کبھار کوئی سمجھتا ہے ۔ جو ان تینوں اوصاف سے بلند ہوکر روحانی عالم میں روحانیت سے رشتہ قائم کرتا ہے
قربان ہوں قربان ان پر جو دولت کی محبت کلام کے تاثر سے ختم کر دیتے ہیں۔ جو دولت کا پیار ختم کرلیتے ہیں وہ خدا سے پیار کرتے ہیں الہٰی در پر شہرت پاتے ہیں ۔
دبوی۔ دبوتے دنیاوی دولت کی بنیاد ہیں ۔ یعنی اس دولت کے لئے ہی دیوی دیوتے وجود میں آئے ہیں ۔ جنہوں نے سمرتیاں اور شاشتر تحریر کئے ہیں۔ غصہ اور شہوت سارے عالم میں پھیلا ہوا ہے جس سے انسان تناسخ با آواگون میں پڑکر عذاب پا رہا ہے (2)
اس انسان میں علم کا چراغ خدا سے روشن کیا ہے ۔ جو رحمت مرشد سے اسے دل میں بساتا ہے وہ شہوت پر ضبط ، سچائی ، پرہیز گاری اور سچے کام کرتا ہے اور کامل مرشد کی وساطت سے الہٰی نام سچ حق و حقیقت کی ریاض کرتا ہے (3)
اس عال میں انسان وہم و گمان میں گمراہ یا بھولا رہا ۔ دوئی ۔ دویش اور دنیاوی دولت کی محبت میں لگ کر پچھتاتا ہے ۔ دونوں عالموں میں اپنی سنہری زندگی کے مواقعات ضائع کر دیے ۔ اس لئے خواب میں بھی روحانی زندگی حاصل نہ وہگی ذہنی آرام و آسائش حاصل نہ ہوگا (4)
جو انسان خدا وند کریم کو اس عالم میں اپنے دل میں بساتے ہیں وہ رحمت مرشد سے اپنے ساتھ پاتے ہیں اور دیدار کرتے ہیں۔ وہ خداوند کریم کے پیار میں محو رہتے ہیں اور کلام الہٰی ان کا ایک سجاوٹ کے لئے زیور ہو جاتا ہے (5)
جنہوں نے مرشد کا ملاپ حاصل کر لیا انہوں نے اپنی زندگی کامیاب نالی ۔ اور کلام مرشد سے دولت کی محبت ختم کر دی ۔ دل میں واحد خدا بستا ہے ۔ پاکدامنوں کی سچی صحبت و قربت میں الہٰی حمد و ثناہ کرتا ہے (6)
جو خدمت مرشد نہیں کرتا اسکا پیدا ہونا ہی بیفائدہ ہے ۔ اسکی زندگی ایک لعنت ہے وہ اپنی زندگی بیکار گنوا لیتا ہے ۔ من کے مرید کے دل میں نام نہیں بستا اور نام سچ حق وحقیقت کے بغیر عذاب پاتا ہے (7)
جسے یہ عالم پیدا کیا ہے وہی سمجھتا ہے ۔ وہی (ضرورتوں ) کو سمجھکر پہچان کر کلام مرشد کے ذریعے ملاپ کراتا ہے ۔ اے نانک: ان انسانوں کو ملتا ہے جنکی پیشانی پر خداوند کریم نے تحریر کر رکھا ہے الہٰی فرمان سے ملتا ہے (8)
ماجھ مہلا ੪॥
آدِ پُرکھُ اپرنّپرُ آپے ॥
آپے تھاپے تھاپِ اُتھاپے ॥
سبھ مہِ ۄرتےَ ایکو سوئیِ گُرمُکھِ سوبھا پاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ نِرنّکاریِ نامُ دھِیاۄنھِیا ॥
تِسُ روُپُ ن ریکھِیا گھٹِ گھٹِ دیکھِیا گُرمُکھِ الکھُ لکھاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
توُ دئِیالُ کِرپالُ پ٘ربھُ سوئیِ ॥
تُدھُ بِنُ دوُجا اۄرُ ن کوئیِ ॥
گُرُ پرسادُ کرے نامُ دیۄےَ نامے نامِ سماۄنھِیا ॥੨॥
توُنّ آپے سچا سِرجنھہارا ॥
بھگتیِ بھرے تیرے بھنّڈارا ॥
گُرمُکھِ نامُ مِلےَ منُ بھیِجےَ سہجِ سمادھِ لگاۄنھِایا ॥੩॥
اندِنُ گُنھ گاۄا پ٘ربھ تیرے ॥
تُدھُ سالاہیِ پ٘ریِتم میرے ॥
تُدھُ بِنُ اۄرُ ن کوئیِ جاچا گُر پرسادیِ توُنّ پاۄنھِیا ॥੪॥
اگمُ اگوچرُ مِتِ نہیِ پائیِ ॥
اپنھیِ ک٘رِپا کرہِ توُنّ لیَہِ مِلائیِ ॥
پوُرے گُر کےَ سبدِ دھِیائیِئےَ سبدُ سیۄِ سُکھُ پاۄنھِیا ॥੫॥
رسنا گُنھۄنّتیِ گُنھ گاۄےَ ॥
نامُ سلاہے سچے بھاۄےَ ॥
گُرمُکھِ سدا رہےَ رنّگِ راتیِ مِلِ سچے سوبھا پاۄنھِیا ॥੬॥
منمُکھُ کرم کرے اہنّکاریِ ॥
جوُئےَ جنمُ سبھ باجیِ ہاریِ ॥
انّترِ لوبھُ مہا گُبارا پھِرِ پھِرِ آۄنھ جاۄنھِیا ॥੭॥
آپے کرتا دے ۄڈِیائیِ ॥
جِن کءُ آپِ لِکھتُ دھُرِ پائیِ ॥
نانک نامُ مِلےَ بھءُ بھنّجنُ گُر سبدیِ سُکھُ پاۄنھِیا ॥੮॥੧॥੩੪॥
لفظی معنی:
آو۔ آغاز۔ پہلا۔ اپر نپر ۔ زیادہ سے زیادہ ، دور سے دور ۔ تھاپے ۔ پیدا کرے ۔ اتھاپے ۔ مٹائے ۔ ختم کرئے ۔ درتے ۔ بستا ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ مرشد کے ذریعے ۔ سوبھا ۔ اچھی شہر نرنکاری ۔ بلاوجود کی پرستس کرنیوالے ۔ نام دھیاونیا۔ نام کی ریاض کرنے والے ۔ تس اس ۔ روپ ۔ شکل۔ ریکھیا۔ صورت ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دل میں ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ ایکھ ۔ شمارو حساب سے اوپر ۔ رہاؤ
دیال۔ رحمدل۔ کرپال ، مہربان ، سوئی ، وہی ، تدھ ، تیرے ، اور ، دیگر ، دوسرا، گر پر ساوکدے ، مرشد رحمت فرمائے (2)
سرجنہارا ۔ پیدا کرنیوالا۔ بھگتی ۔ پریم۔ پیار۔ الہٰی ، بھنڈار، خزانے ، گورمکھ ، گرو کے ذریعے ۔ من بھیجے ۔ من زیر اثر ہو۔ سہج سمادھ ۔ روحانی سکون میں متوجو ہونا (3)
اندن ۔دن رات۔ روز و شب ۔ ہر وقت ۔ جاچا۔ میں مانگتا ہوں ۔ پریم ۔پیارا۔ گر پر سادی ۔ مرشد کی رحمت سے (4)
اگم۔ انسانی رسائی سے اوپر ۔ اگوچر۔ جو بیان نہ ہو سکے۔ من اندازہ (5)
رزق ۔ روزی۔ جنت۔ جاندار۔ رسنا۔ زبان۔ بھاوے ۔ پیارا ہو جاتا ہے ۔ رنگ راتی ۔ پریم میں سر شار۔ سوبھا ۔ اچھی شہرت(6)
وڈیائی۔ عظمت وحشمت ۔ یکھت دھر۔ الہٰی حضور کے درسے ۔ بہو بھنجن۔ خوف مٹانیوالا ۔ گر سبدی ۔ کلام مرشد سے (7)
منھکھ۔ مرید من۔ اہنکاری ۔ تکبری ۔ گھمنڈی ۔ لوبھ ۔ لالچ ۔ مہاں غبار۔ بھاری اندھیرا لا علمی کا ۔ آون۔جاونیا۔ تناسخ میں پڑنے والا (8)
ترجمہ:
خدا سب کا آغاز اور بنیاد ہے جو لا محدود ہے جو خود ہی پیدا کرنیوالا اور مٹانے والا ہے ۔ سب میں واحد خدا بستا ہے مرید مرشد الہٰی در پر شہرت پاتا ہے ۔
قربان ہوں قربان ان پر جو بلا وجود بلا آکار خدا کی جسکا نام سچ حق و حقیقت ہے ریاضت و پرستش کرتے ہیں ۔ جسکی نہ کوئی شکل وصورت ہے اور ہر دل میں بستا دیکھا جاسکتا ہے ۔ مرشد کے ذریعے اس آنکھوں سے اوجھل خدا کو مرشد ہی سمجھتا ہے ۔
رہاؤ
اے خدا تو رحمان ہے مہربانیوں کا چشمہ ہے ۔ تو سب جانداروں کا مالک ہے ۔ تیرے بغیر تیرے جیسا کوئی دوسرا ثانی نہیں ۔ جس پر مرشد مہربان ہوتا ہے اسے نام عنایت کرتا ہے ۔ وہ الہٰی نام میں محو رہتا ہے (2)
اے خدا تو سچا دنیا پیدا کرنیوالا ہے ۔تیرے خزانے الہٰی عشق و پریم پیار سے لبالب بھرے ہوئے ہیں ۔ مرید مرشد سے نام مل جانے سے من الہٰی نام کا لطف لیتا ہے اور روحانی سکون میں اپنی توجہ اور دھیان لگاتا ہے (3)
اے خدا ہر روز تیری حمد وثناہ کرؤں ۔ اے میرے پیارے تیری ستائش کرؤں ۔ تیرے بغیر کسی دوسرے سے نہیں مانگوں ۔ کرم و عنایت مرشد سے ہی تجھ سے ملاپ ہو سکتا ہے (4)
اے خدا وندکریم : تو انسانی رسائی سے بعید ہے اے خدا تیری عظمت بیان کرنی انسان کی پہنچ اور قوت سے باہر ہے ۔ جس پر رحمت و کرم و عنایت ہوئی ہے اسے اپنے ساتھ ملا لیتا ہے ۔ کامل مرشد کے کلام کے ذریعے ہی اسے یاد کیا جا سکتا ہے کلام دل میں بسا کر ہی روحانی سکون پا سکتا ہے (5)
وہ زبان خوش قسمت ہے جو الہٰی حمد وثناہ کرتی ہے ۔ جو نام کی صفت صلاح کرتا ہے اسے ہی الہٰی پیار ملتا ہے خدا کا پیارا ہے ۔ مرید مرشد ہمیشہ الہٰی پریم کے پریمی ہو جاتے ہیں سچے خدا سے مل کر اچھی شہرت پاتے ہیں(6)
خود پسندی من کا مرید گھمنڈی اور تکبر والے کام کرتا ہے ۔ اور زندگی جوئے میں بیکار گذار دیتا ہے دل میں بھاری لالچ ہے ۔اور لالچ کے طوفان سے تناسخ میں پڑا رہتا ہے (7)
خدا ۔ کرتار خود عظمت وحشمت عنایت کرتا ہے ۔ جنکی تقدیر میں الہٰی حضور سے تحریر ہوتی ہے۔ اے نانک: نام سے خوف مٹانیوالا ملتا ہے اور کلام مرشد سے سکھ ملتا ہے (8)
ماجھ مہلا ੫ گھرُ ੧॥
انّترِ الکھُ ن جائیِ لکھِیا ॥
نامُ رتنُ لےَ گُجھا رکھِیا ॥
اگمُ اگوچرُ سبھ تے اوُچا گُر کےَ سبدِ لکھاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ کلِ مہِ نامُ سُنھاۄنھِیا ॥
سنّت پِیارے سچےَ دھارے ۄڈبھاگیِ درسنُ پاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سادھِک سِدھ جِسےَ کءُ پھِردے ॥
ب٘رہمے اِنّد٘ر دھِیائِنِ ہِردے ॥
کوٹِ تیتیِسا کھوجہِ تا کءُ گُر مِلِ ہِردےَ گاۄنھِیا ॥੨॥
آٹھ پہر تُدھُ جاپے پۄنا ॥
دھرتیِ سیۄک پائِک چرنا ॥
کھانھیِ بانھیِ سرب نِۄاسیِ سبھنا کےَ منِ بھاۄنھِیا ॥੩॥
ساچا ساہِبُ گُرمُکھِ جاپےَ ॥
پوُرے گُر کے سبدِ سِجنْاپےَ ॥
جِن پیِیا سیئیِ ت٘رِپتاسے سچے سچِ اگھاۄنھِیا ॥੪॥
تِسُ گھرِ سہجا سوئیِ سُہیلا ॥
اند بِنود کرے سد کیلا ॥
سو دھنۄنّتا سو ۄڈ ساہا جو گُر چرنھیِ منُ لاۄنھِیا ॥੫॥
پہِلو دے تیَں رِجکُ سماہا ॥
پِچھو دے تیَں جنّتُ اُپاہا ॥
تُدھُ جیۄڈُ داتا اۄرُ ن سُیامیِ لۄےَ ن کوئیِ لاۄنھِیا ॥੬॥
جِسُ توُنّ تُٹھا سو تُدھُ دھِیاۓ ॥
سادھ جنا کا منّت٘رُ کماۓ ॥
آپِ ترےَ سگلے کُل تارے تِسُ درگہ ٹھاک ن پاۄنھِیا ॥੭॥
توُنّ ۄڈا توُنّ اوُچو اوُچا ॥
توُنّ بیئنّتُ اتِ موُچو موُچا ॥
ہءُ کُربانھیِ تیرےَ ۄنّجنْا نانک داس دساۄنھِیا ॥੮॥੧॥੩੫॥
لفظی معنی:
انتر ۔ اندر۔ فرق۔ دل میں ۔ الکہہ۔ لیکھے ۔ یا حساب وشمار سے باہر ۔ گجہا۔ پوشیدہ ۔ نہ جائی لکھیا۔ شماریا حساب نہیں ہو سکتا ۔ نام رتن۔ ہیرے کی مانند قیمتی
کل مینہہ۔ دور کل ۔ سچے دھارے ۔سچے خدا کی اپنائے ۔ وڈبھاگی ۔ بلند قسمت سے ۔ درشن ۔ دیدار ۔ ۔ رہاؤ
سادھک ۔ قلب کی صفائی کے لئے کوشاں ۔ سدھ ۔ جنہوں نے قلب کی صفائی کر لی ۔ جسے کوؤ پھر دے ۔ جسکے حصول کے لئے بیتاب ہیں۔ دھیان ۔ دل سے یاد کرتے ہیں۔ ہر دے ۔ دل میں ۔ کیوجیہہ۔ جستجو کرنا۔ (2)
جاپے ۔ یاد کرنا۔ پونا۔ ہوا۔ دھرتی ۔ زمین ۔ چرنا۔ پاؤں ۔ سیوک ۔ خدمتگار ۔ کھاتی ۔ کانیں ۔ بانی ۔زبانیں (3)
ساچا صاحب ۔ سچا خدا۔ جاپے ۔ یاد کرتا ہے ۔ سنجاپے ۔ پہچان۔ ترپتا سے ۔ سیر ہوئے ۔ رج گئے ۔ اگھاونیا ۔ سیر ہوئے (4)
گھر گھر ۔ دل سہج۔ سکون ۔ سہیلا۔ آسان ۔ انند ونود۔ روحانی خوشیاں ۔ تماشے ۔ سرکیلا ۔ صدیوی کلول ۔ تماشے ۔ دھنونتا۔ دولت مند ۔ ساہا ۔ شاہوکار (5)
پہلودے تین رزق سماہا۔ پہلے اے خدا تو روزق دیتا ہے ۔ جنت اُپاہا۔ جاندار پیر کرتا ہے ۔ لولے ۔ برابر ۔ ثانی(6)
تٹھا۔ مہربانی ۔ خوش ۔ تدھ دھیائے ۔ تجھے یاد کرتا ہے ۔ مفتر۔ سبق۔ درست ۔ ہدایت ۔ درگہہ۔ دربار۔ ٹھاک ۔ روک(7)
موچا۔ اعظم ۔ ونجہا۔ جاتا ہوں ۔ داس۔ وساونیا۔ خدمتگاروں کا خدمتگار (8)
ترجمہ:
دل میں خدا بستا تو ہے مگر اسکی سمجھ نہیں آتی ۔ اس میں نایاب قیمتی نام سچ حق وحقیقت پوشیدہ ہے ۔ انسانی رسائی سے بلند جسکی بابت کچھ بیان نہیں ہو سکتا ۔ جو سب سے بلند عظمت ہے جسکی سبق و کلام مرشد سے سمجھ آتی ہے ۔
قربان ہوں میں ان پر جو اس زمانے میں نام سناتے ہیں۔ پیارے پاکدامن عاشقان الہٰی جنکو خدا کا سہارا ہے ۔ انہیں خوش قسمتی سے دیدار ہوتا ہے ۔
رہاؤ
خدا رسیدہ جنہوں نے پاکیزگی حاصل کر لی ہے اور پاکیزگی کے لئے کوشاں ہیں۔ جسے برہما اور اندر وغیرہ فرشتے یاد کرتے ہیں اور دل میں بساتے ہیں۔ جسے اور جسکی جستجو میں تیتیس کروڑ دلوتے ہیں ۔ مرشد کے ملاپ سے اپنے دل میں ہی حمد و ثناہ کرتے ہیں ۔(2)
ہو ہر وقت تیری ریاضت کرتی ہے ۔ تیرے فرمان میں چلتی ہے زمین تیرے پاؤں کی خادمہ ہے ۔ کانوں اور زبانوں سب میں تو بستا ہے ۔ اور سب کے دل کا پیارا ہے (3)
سچے خدا کی بابت مرشد کے ذریعے سمجھ آتی ہے ۔ کامل مرشد کے کلام سے اسکی سمجھ آتی ہے جنہوں نے آب حیات نام نوش کیا ہے انکی تمام خواہشیں مٹ گئیں اور وہ سیر ہوگئے ۔ بھوک پیاس مٹ گئی ۔ سچے کے سچ سے بھوک پیاس مٹ گئی ۔(4)
جس گھر میں جس دل میں سکون ہے وہی پر سکون زندگی بسر کرتا ہے وہ دولتمند ہیں بھاری شاہوکار ہیں ۔ جو پائے مرشد کے گردیدہ ہیں (5)
اے خدا تو جاندار کے پدا ہونے سے پہلے رزق بہم پہنچاتا ہے ۔ اے میرے آقا مالک خدا تیرے برابر تیر ا کوئی ثانی نہیں ۔ جو تیری مانند سخاوت کر سکے (6)
جس پر تو مہربان ہوتا ہے وہی تجھے یاد کرتا ہے اور پاکدامنوں کے درس پر عمل کرتا ہے وہ خود کامیاب ہوتا ہے ۔ سارے خاندان کو کامیاب بناتا ہے ۔ اسے بارگاہ الہٰی میں کوئی رکاوٹ نہیں آتی (7)
اے خدا تو بلند عظمت ہے بڑے سے بڑا ہے ۔ تو بیشمار ہے لا محدود ہے ۔ نانک غلاموں کا غلام تجھ پر قربان ہے (8)
ماجھ مہلا ੫॥
کئُنھُ سُ مُکتا کئُنھُ سُ جُگتا ॥
کئُنھُ سُ گِیانیِ کئُنھُ سُ بکتا ॥
کئُنھُ سُ گِرہیِ کئُنھُ اُداسیِ کئُنھُ سُ کیِمتِ پاۓ جیِءُ ॥੧॥
کِنِ بِدھِ بادھا کِنِ بِدھِ چھُٹا ॥
کِنِ بِدھِ آۄنھُ جاۄنھُ توُٹا ॥
کئُنھ کرم کئُنھ نِہکرما کئُنھُ سُ کہےَ کہاۓ جیِءُ ॥੨॥
کئُنھُ سُ سُکھیِیا کئُنھُ سُ دُکھیِیا ॥
کئُنھُ سُ سنمُکھُ کئُنھُ ۄیمُکھیِیا ॥
کِنِ بِدھِ مِلیِئےَ کِنِ بِدھِ بِچھُرےَ اِہ بِدھِ کئُنھُ پ٘رگٹاۓ جیِءُ ॥੩॥
کئُنھُ سُ اکھرُ جِتُ دھاۄتُ رہتا ॥
کئُنھُ اُپدیسُ جِتُ دُکھُ سُکھُ سم سہتا ॥
کئُنھُ سُ چال جِتُ پارب٘رہمُ دھِیاۓ کِنِ بِدھِ کیِرتنُ گاۓ جیِءُ ॥੪॥
گُرمُکھِ مُکتا گُرمُکھِ جُگتا ॥
گُرمُکھِ گِیانیِ گُرمُکھِ بکتا ॥
دھنّنُ گِرہیِ اُداسیِ گُرمُکھِ گُرمُکھِ کیِمتِ پاۓ جیِءُ ॥੫॥
ہئُمےَ بادھا گُرمُکھِ چھوُٹا ॥
گُرمُکھِ آۄنھُ جاۄنھُ توُٹا ॥
گُرمُکھِ کرم گُرمُکھِ نِہکرما گُرمُکھِ کرے سُ سُبھاۓ جیِءُ ॥੬॥
گُرمُکھِ سُکھیِیا منمُکھِ دُکھیِیا ॥
گُرمُکھِ سنمُکھُ منمُکھِ ۄیمُکھیِیا ॥
گُرمُکھِ مِلیِئےَ منمُکھِ ۄِچھُرےَ گُرمُکھِ بِدھِ پ٘رگٹاۓ جیِءُ ॥੭॥
گُرمُکھِ اکھرُ جِتُ دھاۄتُ رہتا ॥
گُرمُکھِ اُپدیسُ دُکھُ سُکھُ سم سہتا ॥
گُرمُکھِ چال جِتُ پارب٘رہمُ دھِیاۓ گُرمُکھِ کیِرتنُ گاۓ جیِءُ ॥੮॥
سگلیِ بنھت بنھائیِ آپے ॥
آپے کرے کراۓ تھاپے ॥
اِکسُ تے ہوئِئو اننّتا نانک ایکسُ ماہِ سماۓ جیِءُ ॥੯॥੨॥੩੬॥
لفظی معنی:
مکتا۔ نجات یافتہ ۔ آزاد۔ جگتا۔ تدبیر ساز ۔ گیانی ۔ عالم ۔ بکتا ۔ لیکچرار ۔ شناگو۔ گرہی ۔ گھریلو ۔ خانہ داری ۔ اداسی ۔ طارق۔ بادھا ۔ باندھا ۔ کن بدھ ۔ جھوٹا ۔کس تدبیر سے نجات پائی ۔ آون جاون۔ تناسخ ۔ کرم اعمال نتیجے کی امید سے اعمال۔ نیہکر ما۔ بلا کسی نتیجے کی خواہش کے اعمال (2)
سکھیا ۔ سکھی ۔ دکھیا۔ دکھی ۔ سنھکہہ۔ حضوریہ ۔ زیر نظر۔ فرمانبرار ۔ وچھرے ۔ جدا ہوئے ۔ بیمکھیا۔ نظر انداز بے رخ۔ پر گٹائے ۔ ظاہر۔ کرے (3)
اکھر۔لفظ ۔ دھاوت۔ بھٹکتا ۔ سم ۔ برابر ۔یکساں ۔ چال ۔ طریقہ (4)
گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ جگتا ۔ تدبیر ساز۔ گیانی ۔ عالم ۔ بکتا ۔ بیان کرنیوالا ۔ لیکچرار ۔ (مرید) گرہی ۔ خانہ دار ۔ اداسی ۔ طارق الدنیا (5)
سبھائے۔ اچھا لگنے والا(6)
سگلی بنت۔ سارا منصوبہ ۔ تھاپے ۔ بنائے ۔ مقرر ۔گرئے ۔ اکس ۔ واحد۔ اننتا ۔ بیشمار
ترجمہ:
وہ کون ہے جو دنیاوی بندھنوں سے آزاد ہے وہ کونسی تدبیر ہے جس سے آزاد ہوا ہے ۔ وہ کونسا عالم ہے اور کونسا لیکچرار اور بیان کرنے والا ہے ۔ کونسا خانہ دار ہے اور کونسا طارق الدنیا ہے ۔ جو قدرو قیمت پتا ہے ۔
انسان کس طرح بندھنوں میں بندھ جاتا ہے ۔ کس طرح نجات پاتا ہے ۔ کونسے کام جو اسکے نتیجے اور پھل کی خواہش سے کرتا ہے ۔ کس طرح تناسخ ختم ہو تاہے ۔ وہ کونسا انسان ہے جو کسی نتیجے کی اُمید کے بغیر اعمال سر اجام دیتا ہے ۔ جو خود حمد و ثناہ کرتا ہے دوسروں سے کرواتا ہے (2)
آرام دیہہ زندگی بسر کرنے والا کون ہے ۔ اور کون ہے جو عذاب میں زندگی گذار رہا ہے ۔ حضوریہ اور فرمانبردار کون ہے ۔ اور کون ہے جسے الہٰی دوری ہے یعنی بستے قربت حاصل ہے اور کسے دوری ۔ وہ کونسا طریقہ ہے جس سے الہٰی ملاپ حاصل ہو تا ہے ۔ اور جدائی کیوں ہو جاتی ہے ۔ یہ طریقہ کون سکھاتا ہے اور ظاہر کرتا ہے (3)
کونسے کلمے اور الفاظ میں جس سے بھٹکتے من کو سکون ملتا ہے وہ کونسا سبق درس اور واعظ و پندو نصائج ہے جس سے آرام و عذاب یکساں برداشت کرتا اور انسان سمجھتا ہے ۔ وہ کونسا ڈھنگ طریقہ ہے ج سے انسان خدا کو یاد کرئے ۔ کس طرح الہٰی صفت صلاح کرتا رہے (4)
مریدمرشد تدبیر ساز ہوتا ہے ۔ مرید مرشد عالم مرید مرشد خوش قسمت خانہ دار ہے ۔ اور خانہ دار ہوتے ہوئے طارق الدنیا ہے ۔ اور انسانی زندگی کی قدروقیمت سمجھتا ہے (5)
خودی کی بندشوں میں گرفتار انسان کو مرشدنجات دلاتا ہے ۔ مرید مرشد کے وسیلے سے تناسخ مٹ جاتا ہے ۔ مرید مرشد ہی اعمال کرتا ہے ۔ اور بلا مراد نتیجے اور پھل کی خواہش کے اعمال سر انجام دیتا ہے ۔ مراد نیکی اسکی عادات کا حصہ ہو جاتی ہے اور اسکے اعمال کی سزا و جزا کے ڈر سے نہیں کئے جاتے بلکہ الہٰی پریم سے کرتا ہے ۔(6)
مرید مرشد آرام و آسائش سے زندگی بسر کرتا ہے جبکہ مرید من اپنی زندگی کے اوقات عذاب میں کاٹتا ہے ۔ مرید مرشد کو الہٰی قربت حاصل ہوتی ہے جبکہ مرید من بیرخی اور جدائی پاتا ہے ۔ مرید مرشد زندگی گذارنے کا صراط مستقیم سکھتا ہے ۔ (7)
مرید مرشد کی زبان سے نکلے الفاظ کی برکات سے بھٹکتا میں سکون پاتا ہے ۔ مرید مرشد کے درس سبق اور واعظ سے آرام و عذاب کو یکساں سمجھ کر برداش کرتا ہے ۔ درست مرشد پر عمل ہی زندگی کا صحیح راستہ ۔ اسکے ذریعے ہی خدا میںد ھیان لگا کر حمد و ثناہ کرتا ہے (8)
یہ سارا منصوبہ خدا کا خود تیار کر د ہ ہے ۔ خود ہی کرتا اور کراتا ہے ۔ خود ہی پیدا کرتا ہے ۔ وحدت اور واحد سے بیشمار ہو جاتا ہے ۔ اور پھر وحدت میں مل جاتا ہے (9)
ماجھ مہلا ੫॥
پ٘ربھُ ابِناسیِ تا کِیا کاڑا ॥
ہرِ بھگۄنّتا تا جنُ کھرا سُکھالا ॥
جیِء پ٘ران مان سُکھداتا توُنّ کرہِ سوئیِ سُکھُ پاۄنھِیا ॥੧॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ گُرمُکھِ منِ تنِ بھاۄنھِیا ॥
توُنّ میرا پربتُ توُنّ میرا اولا تُم سنّگِ لۄےَ ن لاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
تیرا کیِتا جِسُ لاگےَ میِٹھا ॥
گھٹِ گھٹِ پارب٘رہمُ تِنِ جنِ ڈیِٹھا ॥
تھانِ تھننّترِ توُنّہےَ توُنّہےَ اِکو اِکُ ۄرتاۄنھِیا ॥੨॥
سگل منورتھ توُنّ دیۄنھہارا ॥
بھگتیِ بھاءِ بھرے بھنّڈارا ॥
دئِیا دھارِ راکھے تُدھُ سیئیِ پوُرےَ کرمِ سماۄنھِیا ॥੩॥
انّدھ کوُپ تے کنّڈھےَ چاڑے ॥
کرِ کِرپا داس ندرِ نِہالے ॥
گُنھ گاۄہِ پوُرن ابِناسیِ کہِ سُنھِ توٹِ ن آۄنھِیا ॥੪॥
ایَتھےَ اوتھےَ توُنّہےَ رکھۄالا ॥
مات گربھ مہِ تُم ہیِ پالا ॥
مائِیا اگنِ ن پوہےَ تِن کءُ رنّگِ رتے گُنھ گاۄنھِیا ॥੫॥
کِیا گُنھ تیرے آکھِ سمالیِ ॥
من تن انّترِ تُدھُ ندرِ نِہالیِ ॥
توُنّ میرا میِتُ ساجنُ میرا سُیامیِ تُدھُ بِنُ اۄرُ ن جاننھِیا ॥੬॥
جِس کءُ توُنّ پ٘ربھ بھئِیا سہائیِ ॥
تِسُ تتیِ ۄاءُ ن لگےَ کائیِ ॥
توُ ساہِبُ سرنھِ سُکھداتا ستسنّگتِ جپِ پ٘رگٹاۄنھِیا ॥੭॥
توُنّ اوُچ اتھاہُ اپارُ امولا ॥
توُنّ ساچا ساہِبُ داسُ تیرا گولا ॥
توُنّ میِرا ساچیِ ٹھکُرائیِ نانک بلِ بلِ جاۄنھِیا ॥੮॥੩॥੩੭॥
لفظی معنی:
پربھ ۔ اوناسی ۔ لافناہ حمدا۔ کاڑا ۔ فکر ۔ بھگونتا ۔ تقدیروں کا مالک ۔ کھرا۔ نہایت ۔ زیادہ ۔ جیہہ۔ پران۔ مان۔ زندگی ۔ جاندار۔وقار ۔ عزت ۔ سکھداتا ۔ سکھ دینے والا
من۔ تن ۔ دل وجان ۔ پربت۔ پہاڑ جیسا اونچا۔ اولا۔ ادٹ ۔ اسرا ۔ لوئے ۔ نزدیک۔ لوے نہ لاونیا۔ تیرا کوئی ثانی نہیں ۔
رہاؤ
گھٹ گھٹ ۔ ہر دل میں ۔ تھان تھننتر۔ ہر جگہ (2)
سگل ۔ منورتھ۔ تمام خواہش ۔ بھائے ۔ پریم۔ کریم ۔بخشش (3)
اندھ کوپ۔ اندھیرے کو نہیں سے ۔ کنڈھے ۔کنارے ۔ ندرنہاے ۔ نگاہ شفقت سے خوشی عنایت فرماے ۔ توٹ ۔ کمی(4)
مات گربھ۔ ماں کے پیٹ میں۔ مایا اگن ۔ دنیاوی دولت کی آگ۔ پوہے ۔ اثر نہیں کرتی ۔ رنگ رتے ۔ جو الہٰی پیار میں محو و مجذوب (5)
سمالی ۔ یاد کرنا۔ تدھ ۔ تجھے (6)
صاحب ۔ مالک ۔آقا ۔ سرن۔ حفاظت ۔ پناہ ۔ سہائی ۔ مددگار (7)
اتھاہ۔ سمجھ سے بعید ۔ اُپار۔ جسکا کوئی کنارہ نہ ہو۔ امولا۔ بیش قیمت۔ گولا۔ غلام ۔ میرا ۔ مالک ۔ ٹھکرائی ۔ مالکی (8)
ترجمہ:
جس کے اوپر خدا کا سایہ ہو اسے کیا فکر ہے ۔ جسکے سر پر تقدیر بنانے والے خدا کا سایہ ہو اسکی زندگی آسانی سے گذرتی ہے ۔ اے خدا جسے یہ یقین ہو جاے ۔ سب جانداروں کی ضرورتو ں کو پورا کرنے والا واحد مالک ہے۔ جو تو کرتا ہے وہی ہوتا ہے ۔ وہی سکون پاتا ہے
قربان ہوں ان پر جو مرید مرشد کے ذریعے دل و جان سے خدا پر فریفتہ ہیں۔ اے خدا تر میرے لئے پہاڑ کی مانند بلند عظمت ہے اور میرے لئے ایک سہارا ہے۔ اے خدا تیرا اس جہا ن میں کوئی ثانی نہیں ۔ رہاؤ
جو تیری رضا کا رضا کار ہے ۔ اُس نے ہر دل میں بسے خدا کی پہچان کر لی ۔ ہر جگہ ہر مقام پر تو(تو) ہی بستا ہے ۔ صرف تیرا مقام ہے (2)
اے خدا تو سب کی مرادیں پوری کرنیوالا ہے ۔ تیرے الہٰی پریم پیار کے خزانے بھرے پڑے ہیں۔جو انسان تیری کرم و عنایت سے تیری قربت حاصل کر لیتے ہیں۔ انہیں تو اپنی رحمت سے حفاظت کرتا ہے وہ پورے خوش قسمت ہیں ـ(3)
خدا انسان کو جہالت کے اندھے کو یں سے نکال کر کنارے پر لاتا ہے ۔ اپنی کرم و عنایت سے اس پر اپنی نگاہ شفقت ڈال کر اسے خوشی عنایت کرتا ہے۔ اس لافناہ خدا کا خادم صفت صلاح کرتا ہے ۔ اسکے کہنے اور سننے سے اُسکے اوصاف میں کمی واقع نہیں ہوتی (4)
اے خدا تو ہی ہر دو عالموں میں حفاظت کرنے والا رکھوالا ہے ۔ ماں کے پیٹ میں بھی تو ہی پرورش کرنیوالا ہے ۔ جو تیرے پیار پریم س اے خدا تیری صفت صلاح کرتے ہیں ان پر دنیاوی دولت اپنا تاثر نہیں ڈال سکتی ۔(5)
اے خدا:- میں تیرے کون کونسے اوصاف کہوں اور یاد کروں میں اپنے دل میں دل و جان میں تیری نگاہ شفقت دیکھتا ہوں ۔ تو ہی میرا دوست تو ہی میرا آقا ہے میں تیرے بغیر دوسرے کسی کو نہیں جانتا۔ (6)
اے خدا جس کا تو مدد گار ہے ۔ اسے عذاب اور جھگڑے اثر انداز نہیں ہوتے ۔ خدا تو آقا ہے مالک ہے پناہ دینے والا ہے آرام پہنچا نے والا ہے ۔ صحبت و قربت پارسایاں میں یاد کرنے سے ظہور میں آتا ہے (7)
اے خدا تو بلند عظمت ہے لامحدود اور بیش قیمت ہے۔ تو سچا مالک خادم تیرا غلام ہے ۔ اے نانک خدا سچا مالک ہے تیری مالکی سچی ہے ۔ میں تجھ پر قربان ہوں میرا تجھ پر صدقہ ہے (8)
ماجھ مہلا ੫ گھرُ ੨॥
نِت نِت دزُ سمالیِئےَ ॥
موُلِ ن منہُ ۄِساریِئےَ ॥ رہاءُ ॥
سنّتا سنّگتِ پائیِئےَ ॥
جِتُ جم کےَ پنّتھِ ن جائیِئےَ ॥
توسا ہرِ کا نامُ لےَ تیرے کُلہِ ن لاگےَ گالِ جیِءُ ॥੧॥
جو سِمرنّدے ساںئیِئےَ ॥
نرکِ ن سیئیِ پائیِئےَ ॥
تتیِ ۄاءُ ن لگئیِ جِن منِ ۄُٹھا آءِ جیِءُ ॥੨॥
سیئیِ سُنّدر سوہنھے ॥
سادھسنّگِ جِن بیَہنھے ॥
ہرِ دھنُ جِنیِ سنّجِیا سیئیِ گنّبھیِر اپار جیِءُ ॥੩॥
ہرِ امِءُ رسائِنھُ پیِۄیِئےَ ॥
مُہِ ڈِٹھےَ جن کےَ جیِۄیِئےَ ॥
کارج سبھِ سۄارِ لےَ نِت پوُجہُ گُر کے پاۄ جیِءُ ॥੪॥
جو ہرِ کیِتا آپنھا ॥
تِنہِ گُسائیِ جاپنھا ॥
سو سوُرا پردھانُ سو مستکِ جِس دےَ بھاگُ جیِءُ ॥੫॥
من منّدھے پ٘ربھُ اۄگاہیِیا ॥
ایہِ رس بھوگنھ پاتِساہیِیا ॥
منّدا موُلِ ن اُپجِئو ترے سچیِ کارےَ لاگِ جیِءُ ॥੬॥
کرتا منّنِ ۄسائِیا ॥
جنمےَ کا پھلُ پائِیا ॥
منِ بھاۄنّدا کنّتُ ہرِ تیرا تھِرُ ہویا سوہاگُ جیِءُ ॥੭॥
اٹل پدارتھُ پائِیا ॥
بھےَ بھنّجن کیِ سرنھائِیا ॥
لاءِ انّچلِ نانک تارِئنُ جِتا جنمُ اپار جیِءُ ॥੮॥੪॥੩੮॥
لفظی معنی:
دئے ۔ خدا کو یاد کرؤ ۔ مول۔ بالکل۔ وساریئے ۔ بھلایئے (رہاؤ) سنگت۔ صحبت۔ جسم کے پنتھ ۔ جمدوت ۔ کے راستے ۔ فرشتہ موت کے راستے ۔ روحانی موت کی راہ پر ۔ تو سا۔ سفر خرچ۔ کللہ ۔ خاندان ۔ گال ۔ داغ
سمر ندے ۔ یاد کرتے ۔ ساینئے ۔ مالک ۔آقا ۔ خدا۔ دٹھا۔ بسیا (2)
بیہے۔ ساتھ ۔صحبت ۔ سنجیا۔ اکھٹا کیا۔ گنبھیر ۔ سنجیدہ (3)
امیو۔ انمرت۔ آب حیات ۔ رسائن۔ کیمیا۔ لطف کا گھر۔ پاو۔ پاؤں (4)
جاپنا ۔ یاد کرنا۔ ریاض ۔ مستک۔ پیشانی ۔ بھاگ۔ تقدیر۔ قیمت (5)
اوگاہیا۔ وچار کیا (6)
سورا ۔ بہادر۔ جنگجو ۔ من بھاوندا۔ دلپسند ۔ تھر۔ قائم (7)
اٹل ۔ نہ ٹلنے والا۔ بھے بھنجں ۔ خوف دور کرنے والا ۔ انچل۔ دامن۔ تارین ۔ کامیاب کیا(8)
ترجمہ:
اسے کبھی بھولنا نہیں چاہیے۔ جو ہر روز جانداروں پر مہربانیاں کرتا ہے (رہاؤ) عارفا ن الہٰی کی صحبت کرنے سے فرشتہ موت و انصاف الہٰی کے راستے نہیں جانا پڑتا ۔ الہٰی نام کا مسافری خڑچہ ہے پٹ ہونے سے خاندان و اغدار نہیں ہوتا ۔
جو خدا کو یاد کرتے ہیں انہیں دوزخ میں نہیں جانا پڑتا ۔ انہیں کوئی تکلیف برداشت نہیں کرنی پڑتی جنکے دل میں خدا بستا ہے (2)
جنہیں صحبت عارفاں حاصل ہے وہی سندر اور خوبصورت ہیں ۔ نہوں نے الہٰی دولت اکھٹی کر لی وہ نہایت سنجیدہ ہیں(3)
جو الہٰی نام کا آب حیات کیمیا سچ حق وحقیقت نوش کرتے ہیں ۔ انکے دیدار سے روحانی زندگی ملتی ہے جو پائے مرشد کی خدمت کرتا ہے انکے تمام کام سنورجاتے ہیں (4)
جسے خدا نے اپنا بنا لیا ۔ اپنا لیا وہی اپنے مالک کی حمد و ثناہ کرتے ہیں۔ وہ بہادر ہے جنگجو ہے جسکی پیشانی پر اسکی تقدیر بیدار ہو گئی اور با وقار انسان مانا جاتا ہے (5)
اپنے من میں ہی سوچو سمجھو اور الہٰی دیدار پاؤ ۔ اس کا لطف لینا ہی دنیا کی بادشاہت ہے ۔ انکے دل میں کبھی گناہگاریاں جنم نہیں لیتیں ۔ وہ الہٰی سچی یاد میں دل لگا کر دنیاوی سمندر کامیاجی سے پا ر کر لیے ہیں (6)
(کرتا من وسایا) جسے کار ساز کرتار کو دل میں بسایا ۔ پیدا ہونے کا صلہ مل گیا ۔ اے انسان اگر خدا وند کریم تیرے دل کو پیار لگنے لگ جائے ۔ تو ہمیشہ کے لئے خدا والا ہو جائیگا(7)
جنہوں نے صدیوی قائم دائم نام سچ۔حق و حقیقت کی دولت پالی اور خوف مٹانے والے خدا کی پناہ لے لی ۔ اے نانک : انہیں خدا نے اپنا دامن دیکر کامیابی عنایت فرمائی اور ان انسانوں نے انسانی زندگی عنایت فرمائی اور ان انسانوں نے انسانی زندگی کا کھیل جیت لیا (8)
ੴ
ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ماجھ مہلا ੫ گھرُ ੩॥
ہرِ جپِ جپے منُ دھیِرے ॥੧॥ رہاءُ ॥
سِمرِ سِمرِ گُردیءُ مِٹِ گۓ بھےَ دوُرے ॥੧॥
سرنِ آۄےَ پارب٘رہم کیِ تا پھِرِ کاہے جھوُرے ॥੨॥
چرن سیۄ سنّت سادھ کے سگل منورتھ پوُرے ॥੩॥
گھٹِ گھٹِ ایکُ ۄرتدا جلِ تھلِ مہیِئلِ پوُرے ॥੪॥
پاپ بِناسنُ سیۄِیا پۄِت٘ر سنّتن کیِ دھوُرے ॥੫॥
سبھ چھڈائیِ کھسمِ آپِ ہرِ جپِ بھئیِ ٹھروُرے ॥੬॥
کرتےَ کیِیا تپاۄسو دُسٹ مُۓ ہوءِ موُرے ॥੭॥
نانک رتا سچِ ناءِ ہرِ ۄیکھےَ سدا ہجوُرے ॥੮॥੫॥੩੯॥੧॥੩੨॥੧॥੫॥੩੯॥
لفظی معنی:
چکے ۔ یاد کرکے ۔ دھیرے ۔ سکون ۔ صبر ۔ بھے ۔خوف (رہاؤ) ۔ ودرے ۔ دور ہو گئے جھوڑ۔ فکر (2)
چرن سیو۔ خدمت پا۔ سنت ۔ عارف۔ سادھ ۔ پاکدامن ۔ پرہیز گار ۔ سگل ۔ سارے ۔ منورتھ ۔ مطلب ۔ مدعا (3)
مہیئل۔ خلا (4)
دہورے ۔ دہول ۔ خاک(5)
خصم ۔ مالک ۔آقا ۔ ٹھردرے ۔ پرسکون ۔ شانت۔ (6)
کرتے ۔ کرتار ۔ مور ۔ گھاس۔ سے بھری کھال ۔ سچ نائے ۔ سچا نام۔ حضورے ۔ ساتھ (7)
ترجمہ:
الہٰی یاد سے دل کو تسکین ملتی ہے (رہاؤ)
الہٰی ریاض سے تمام خوف مٹ جاتے ہیں ۔
جب انسان الہٰی پناہ لیتا ہے تو فکر یکسو کرتا ہے (2)
عارفان و پاکدامناں کی خدمت سے تمام خواہشات پوری ہو جاتی ہیں (3)
ہر دل میں پانی میں زمین پر اور خلاص میں واحد خدا بستا ہے (4)
جو انسان عارفاں کے پاؤں کے دھول لیتے ہیں اور گناہوں کو مٹانے والے خدا کو یاد کرتے ہیں ان کی زندگی پاک ہو جاتے ہیں (5)
الہٰی نام کی ریاض سے تمام لوگ پر سکون ہو جاتے ہیں ۔ ان کو خدا بد کاریوں کی تپش سے بچا لیتا ہے (6)
خدا انصاف کرتا ہے کہ بدکار انسان کو زندہ دکھائی دیتے ہیں جبکہ روحانی طور پر مردہ ہوتے ہیں (7)
اے نانک جو انسان سچے نام میں محو ہوتا ہے وہ ہمیشہ خدا کو اپنے ساتھ حاضر و ناطر دکھتا ہے (8)
بارہ ماہا ماںجھ مہلا ੫ گھرُ ੪
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
کِرتِ کرم کے ۄیِچھُڑے کرِ کِرپا میلہُ رام ॥
چارِ کُنّٹ دہ دِس بھ٘رمے تھکِ آۓ پ٘ربھ کیِ سام ॥
دھینُ دُدھےَ تے باہریِ کِتےَ ن آۄےَ کام ॥
جل بِنُ ساکھ کُملاۄتیِ اُپجہِ ناہیِ دام ॥
ہرِ ناہ ن مِلیِئےَ ساجنےَ کت پائیِئےَ بِسرام ॥
جِتُ گھرِ ہرِ کنّتُ ن پ٘رگٹئیِ بھٹھِ نگر سے گ٘رام ॥
س٘رب سیِگار تنّبول رس سنھُ دیہیِ سبھ کھام ॥
پ٘ربھ سُیامیِ کنّت ۄِہوُنھیِیا میِت سجنھ سبھِ جام ॥
نانک کیِ بیننّتیِیا کرِ کِرپا دیِجےَ نامُ ॥
ہرِ میلہُ سُیامیِ سنّگِ پ٘ربھ جِس کا نِہچل دھام ॥੧॥
لفظی معنی:
کرت۔ کمائی ۔ کام ۔ کیرتی ۔ عادت۔ وچھڑے ۔ جدا ہوئے ہوئے ۔ دیہہ دس۔ دس اطراف ۔ سام ۔ پناہ۔ دھین۔ گائے ۔ بایری ۔ بغیر ۔ ساکھ ۔ کھیتی ۔ دام ۔ قسمت ۔ کت ۔ کیسے ۔ وسرام۔ سکھ ۔ آرام ۔ جت ۔ جس۔ گھر ۔ قلب ۔ بھٹھ۔ گرم بھٹھی۔ گرام۔ گاؤں۔ نگر ۔ شہر ۔ سرب۔ سارے ۔ تبنول ۔ پان۔ سن دیہی۔ معہ ۔ بدن۔ خام کچا۔ جام۔ موت کے سپاہی ۔ سنگ ۔ ساتھ دھام۔ ٹھکانہ
ترجمہ:
اے خدا ہم اپنے اعمالات کی وجہ سے تجھ سے جدا ہوئے ہوئے ہیں اپنی کرم و عنایت سے ہمیں اپنے ساتھ ملا لو۔ چاروں طرف اور دس اطراف بھٹک کر تھک ماندہ ہوکر تیری پناہ میں آیا ہوں ۔ جو گائے دودھ نہیں دیتی کسے کام نہیں آتی ۔ پانی کے بغیر کھیتی سوکھ جاتی ہے ۔ قیمت نہیں پاتی ۔ اس طرح خدا اور دوست کے ملاپ کے بغیر کسی طرح سکھ چین حاصل نہیں ہو سکتا۔ جس د ل میں خدا کے لئے تڑپ نہیں خدا نہیں بستا وہ گاؤں شہر بھٹھی کی مانند تپش دیتا ہے ۔ تمام سجا دٹیں بناؤ شنگارپان کا لطف معہ جسم بیکار و بیگائدہ ہیں ۔ خدا ، آقا ، مالک ، خداوند کریم کے بغیر ، دوست ، پیارے سب جمروت ہیں۔ نانک عرض کرتا ہے از راہ کرم و عنایت نام کی بخشش کیجیئے ۔ اے میرے آقا مجھے اپنے ساتھ ملا ساتھ دے کیونکہ تیرا مقام دائمی ، صدیوی اور مٹنے والا ہے ۔
چیتِ گوۄِنّدُ ارادھیِئےَ ہوۄےَ اننّدُ گھنھا ॥
سنّت جنا مِلِ پائیِئےَ رسنا نامُ بھنھا ॥
جِنِ پائِیا پ٘ربھُ آپنھا آۓ تِسہِ گنھا ॥
اِکُ کھِنُ تِسُ بِنُ جیِۄنھا بِرتھا جنمُ جنھا ॥
جلِ تھلِ مہیِئلِ پوُرِیا رۄِیا ۄِچِ ۄنھا ॥
سو پ٘ربھُ چِتِ ن آۄئیِ کِتڑا دُکھُ گنھا ॥
جِنیِ راۄِیا سو پ٘ربھوُ تِنّنا بھاگُ منھا ॥
ہرِ درسن کنّءُ منُ لوچدا نانک پِیاس منا ॥
چیتِ مِلاۓ سو پ٘ربھوُ تِس کےَ پاءِ لگا ॥੨॥
لفظی معنی:
چیت۔ مادہ چیت میں۔ گوبند۔ خدا۔ آرادھیئے ۔ پر ستیش کریں۔ یاد کریں۔ انند۔ سکون۔ خوشی ۔ آرام ۔ گھنا۔ زیادہ۔ رسنا۔ زبان سے ۔ بھنا۔ بولوں۔ کہوں۔ جن۔ جسنے ۔ تیہہ۔ اُسے ۔ گنا۔ سمجھو۔ اک کھن۔ ذراسے وقفے کے لئے ۔ جیونا۔ زندگی بسر کرنی ۔ برتھا جنم جنا۔ پیدا ہونا اور زندگی گذارنا بیکار ہے ۔ زمین۔ پانی ۔ خلا۔ بن ۔ جنگل۔ ہر جگہ موجود ہے ۔ رکتڑا۔ کتنا۔ منا۔ بہت زیاہ ۔ کوؤ۔ کے لئے ۔ لوچدا۔ چاہنا۔ تس کے پائے ۔ اسکے پاؤں۔
ترجمہ:
ماہ چیت میں بسنت کا موسم ہوتا ہے ۔ ہر طرف سے پھولوں کی مہک و خوشبو آتی ہے ۔ جس سے دل سکون پذیر ہوجاتا ہے ۔ الہٰی ریاض سے نہایت بھاری سکون حاصل ہوتا ہے ۔ اس چیت کے مہینے میں ۔ مگر زبان سے الہٰی نام کی ریاض صرف عارفان الہٰی کے ملاپ سے ہی ہو سکتی ہے ۔ جنکا الہٰی ملاپ ہو گیا ان کا اس دنیا میں جنم لینا سود مند ہو گیا ۔ اک پل بھر کے لئے خدا کے بغیر زندگی یا جنم لینا ہی بیکار ہے ۔ ایسا خدا اگر دل میں نہ بسے کتنا بھاری دکھ ہے ۔ جو خدا پانی خلا ہر جگہ مکمل طور پر بستا ہے ۔ اور جنگلوں میں بھی موجود ہے ۔ الہٰی دیدار کی دل میں تمنا ہے ۔ اے نانک:- دل میں بیشمار پیاس ہے۔ ماہ چیت میں جو خدا سے ملاپ کرائے میں اسکے پاؤں پڑوں گا(2)
ۄیَساکھِ دھیِرنِ کِءُ ۄاڈھیِیا جِنا پ٘ریم بِچھوہُ ॥
ہرِ ساجنُ پُرکھُ ۄِسارِ کےَ لگیِ مائِیا دھوہُ ॥
پُت٘ر کلت٘ر ن سنّگِ دھنا ہرِ اۄِناسیِ اوہُ ॥
پلچِ پلچِ سگلیِ مُئیِ جھوُٹھےَ دھنّدھےَ موہُ ॥
اِکسُ ہرِ کے نام بِنُ اگےَ لئیِئہِ کھوہِ ॥
دزُ ۄِسارِ ۄِگُچنھا پ٘ربھ بِنُ اۄرُ ن کوءِ ॥
پ٘ریِتم چرنھیِ جو لگے تِن کیِ نِرمل سوءِ ॥
نانک کیِ پ٘ربھ بینتیِ پ٘ربھ مِلہُ پراپتِ ہوءِ ॥
لفظی معنی:
ساکھ۔ ماہ بیاکھ میں ۔ دھیرن ۔ دھیرج ۔ دلاسا ۔ واڈھیا۔ جدائی ۔ وچھوہ۔ جدائی ۔ مایا دھوہ ۔ دولت کی دوڑ ۔ پتر۔ بیٹا۔ کللتر ۔ عورت۔ زوجہ ۔ پلچ پلچ ۔ ذلیل و خوار۔ سگلی ۔ ساری ۔ دھندے موہ ۔ کاروباری کی محبت میں۔ ییئے کہوہ۔ لٹ جاتے ہیں ۔ لوٹ لئے جاتے ہیں۔ دوئے ۔ پیار خدا۔ وسار۔ بھلا کے ۔ وگوچنا۔ خوار ہونا۔ سوئے ۔ شہرت ۔ بھیٹے ۔ ملاپ (3)م
ترجمہ:
ماہ بیسا کہہ میں ان عورتوں کی تسلی کیسے ہو۔ جو اپنے خاوند سے جدا ہوگئی ہیں جنکے دل میں پیار نہیں۔ جن کو خدا دوست کو بھلا کر دولت کی دوڑ لگی ہوئی ہے ۔ نہ بیٹا نہ عورت نہ مال و دولت انسان کا ساتھ دیتے ہیں۔ واحدا خدا ہی انسان کا ساتھی ہے ۔ الہٰی نام کے بغیر سب کچھ یہاں ہی رہ جاتا ہے ۔ خدا کو بھلا کر انسان ذلیل وخوار ہوتا ہے ۔ جو خدا کے پاؤں پڑتے ہیں ان کی پاک شہرت ہو جاتی ہے۔ اے خدا نانک دعا گو ہے کہ مجھے تیرا ملاپ حاصل ہو جائے ۔ ماہ بیساکہہ تب اچھا لگتا ہے (جب) اگر الہٰی ملاپ حاصل ہو جائے (3)
ۄیَساکھُ سُہاۄا تاں لگےَ جا سنّتُ بھیٹےَ ہرِ سوءِ ॥੩॥
ہرِ جیٹھِ جُڑنّدا لوڑیِئےَ جِسُ اگےَ سبھِ نِۄنّنِ ॥
ہرِ سجنھ داۄنھِ لگِیا کِسےَ ن دیئیِ بنّنِ ॥
مانھک موتیِ نامُ پ٘ربھ اُن لگےَ ناہیِ سنّنِ ॥
رنّگ سبھے نارائِنھےَ جیتے منِ بھاۄنّنِ ॥
جو ہرِ لوڑے سو کرے سوئیِ جیِء کرنّنِ ॥
جو پ٘ربھِ کیِتے آپنھے سیئیِ کہیِئہِ دھنّنِ ॥
آپنھ لیِیا جے مِلےَ ۄِچھُڑِ کِءُ روۄنّنِ ॥
سادھوُ سنّگُ پراپتے نانک رنّگ مانھنّنِ ॥
ہرِ جیٹھُ رنّگیِلا تِسُ دھنھیِ جِس کےَ بھاگُ متھنّنِ ॥੪॥
لفظی معنی:
جیٹھ۔ ماہ جیٹھ۔ جڑندالوڑیئے ۔ جڑناچاہئے ۔جس۔ جس کے ۔ آگ سب نون۔ جسکے آگے سب جھکتے ہیں۔ ہر سجن۔ خدا دوست ۔ داؤن ۔ دامن ۔ پلے ۔ بن۔ باندھنا۔ مانک موتی نام پربھ۔ خدا کا نام سچ حق و حقیقت۔ ہیرے جواہرات اور موتیوں کی مانند قیمتی۔ لگے ناہی سن ۔ ۔چرائیا نہیں جا سکتا ۔ رنگ جیتے جتنے رنگ ہیں۔ خوشیاں ۔ جذباتی لہریں۔ من بھاون۔ دل لبھانے والے ۔ نارایئنے۔ الہٰی خدا کے ۔ گرن۔ کرتے ہیں۔ وچھڑ۔ جدائی ۔ سادہوسنگ۔ قربت ۔ پاکدامن۔ بھاگ مھتن۔ جسکی قسمت میں ہیں (4)
ترجمہ:
اس خدا سے رشتہ قائم کرنا چاہیے جسکے آگے سارا عالم جھکتا ہے ۔ خدا دوست کا دامن پکڑنے سے وہ کسی کو باندھنے نہیں دیتا ۔ الہٰی نام ہیرے مویتوں کی مانند قیمتی ہے ۔ جو چرایا نہی جا سکتا ۔ الہٰی رنگ تماشے دلربا نہیں دل کو لبھانے والے ہیں۔ خدا خود اسکے پیدا کئے ہوئے جاندار وہی کچھ کرتے ہیں جو خدا چاہتا ہے ۔
جس کو خدا نے اپنا لیا انہیں شاباش ملتی ہے ۔ اگر جانداروں کی اپنی ہمت اور کوشش سے کچھ مل سکتا ہو تو اس سے جدائی پاکر کیوں آہ و زاری کریں۔ جنکو عارفان الہٰی کی صحبت و قربت حاصل ہے ۔ اے نانک وہ خوشیا ں مناتے ہیں ۔ اے جیٹھ اسکے لئے دتشاد ہے جسکی پیشانی پر اسکی تقدیر میں تحریر ہے (4)
آساڑُ تپنّدا تِسُ لگےَ ہرِ ناہُ ن جِنّنا پاسِ ॥
جگجیِۄن پُرکھُ تِیاگِ کےَ مانھس سنّدیِ آس ॥
دُزےَ بھاءِ ۄِگُچیِئےَ گلِ پئیِسُ جم کیِ پھاس ॥
جیہا بیِجےَ سو لُنھےَ متھےَ جو لِکھِیاسُ ॥
ریَنھ ۄِہانھیِ پچھُتانھیِ اُٹھِ چلیِ گئیِ نِراس ॥
جِن کوَ سادھوُ بھیٹیِئےَ سو درگہ ہوءِ کھلاسُ ॥
کرِ کِرپا پ٘ربھ آپنھیِ تیرے درسن ہوءِ پِیاس ॥
پ٘ربھ تُدھُ بِنُ دوُجا کو نہیِ نانک کیِ ارداسِ ॥
آساڑُ سُہنّدا تِسُ لگےَ جِسُ منِ ہرِ چرنھ نِۄاس ॥੫॥
لفظی معنی
اساڑھ ۔ ماہ ہاڑ ۔تپندا۔ تپش ۔ گرمی ۔ گرمائش ۔ تس لگے ۔ اسے معلوم ہوتا ہے ۔ ہر ناہو ۔ خدا نہیں ۔ جگیجون پرکھ۔ زندگی عنایت کرنیوالی ہستی ۔ مانس۔ انسان ۔ سندی آس۔ امید رکھتا ہے ۔ دوئے بھائے ۔ خدا کے علاوہ دوسروں سے محبت ا۔ وگو چیئے۔ ذلیل و خوار ۔ جسم کی پھاس۔ موت کا پھندہ ۔ جیہا پیجے۔ سولنے ۔ جیسا بوتا ہے ویسا کاٹتا ہے ۔ متھے جو لکھیاس۔ جو پیشانی یا تقدیر میں تحریر ہے ۔ ری وہانی ۔ جب رات گذر جاتی ہے۔ مراد جب وقت اور موقعہ چلا جاتا ہے ۔پچھوتانی ۔ تو پچھتاتا ہے ۔ نراس۔ نا اُمید۔ سادھو ۔ جنہوں نے زندگی کا راہ راست اختیار کر لیا۔ درگیہہ ہوئے خلاص۔ دربار میں نجات یا چھٹکارہ پاتے ہیں۔ پیاس ۔ تشنگی ۔پیاس۔ ارداس۔ گذارش ۔ سوہندا۔ سہادنا۔ من ہر چرن نواس۔ جسکا دل پائے الہٰی کا گرویدہ (5)
ترجمہ:
ماہ اساڑھ کی تپش انہیں محسوس ہوتی ہے جنکے دل میں خدا نہیں بستا۔ جو زندگی عنایت کرنے والے خدا کو چھوڑ کر انسانوں سے اُمیدیں باندھتے ہیں ۔ دوئی کی محبت سے ذلیل و خؤار ہوتا ہے اور سگلے میں جسم کی پھانسی پڑتی ہے ۔ جو جیسا بوتا ہے ویسا کاٹتا ہے جیسا کہ پیشانی پر تحریر ہے ۔ ساری عمر اور زندگی پچھتانے میں چلی جاتی ہے ۔ اور نا اُمیدی اور مایوسی میں گذرتی ہے ۔ جنکی عارف الہٰی سے ملاپ ہو جاتا ہے وہ بارگاہ الہٰی میں سر خرو ہو جاتے ہیں اےخدا کرم وعنایت فرما میں تیرے دیدار کا پیاسا ہوں۔ نانک عرض کرتا ہے تیرے بغیر کوئی دوسرا نہیں ہے ۔ اساڑھ کا مہینہ اسکے لئے سہاونا ہے جنکا دل پائے الہٰی کا گروید ہے اور خدا دل میں بستا ہے (5)
ساۄنھِ سرسیِ کامنھیِ چرن کمل سِءُ پِیارُ ॥
منُ تنُ رتا سچ رنّگِ اِکو نامُ ادھارُ ॥
بِکھِیا رنّگ کوُڑاۄِیا دِسنِ سبھے چھارُ ॥
ہرِ انّم٘رِت بوُنّد سُہاۄنھیِ مِلِ سادھوُ پیِۄنھہارُ ॥
ۄنھُ تِنھُ پ٘ربھ سنّگِ مئُلِیا سنّم٘رتھ پُرکھ اپارُ ॥
ہرِ مِلنھےَ نو منُ لوچدا کرمِ مِلاۄنھہارُ ॥
جِنیِ سکھیِۓ پ٘ربھُ پائِیا ہنّءُ تِن کےَ سد بلِہار ॥
نانک ہرِ جیِ مئِیا کرِ سبدِ سۄارنھہارُ ॥
ساۄنھُ تِنا سُہاگنھیِ جِن رام نامُ اُرِ ہارُ ॥੬॥
لفظی معنی:
(سرسی) ہرباولی ۔ سر سبز ۔ کامنی ۔ عورت۔ چرن۔ پاؤن۔ گمل۔ کنول کے پھول جیسے ۔ نرم ۔ ملائم ۔ سچ ۔رنگ ۔ سچ کا پیارا۔ سچ پریمی ۔ ادھار۔ اسرا ۔ وکھیا۔ بدکاریوں ۔ زہر۔ کوڑاویا۔ جھوٹا ۔ تن۔ سبھے چھار۔ سارے راکھ دکھائی دیتے ہیں۔ ہر انمرت ۔بوند۔ الہٰی آب حیات کا قطرہ ۔ سہادنی۔ سوہنی ۔ خوبصورت ۔ سادھو ۔ عارف ۔ جسنے اپنے آپ کو پاک بنالیا۔ پاکدامن ۔ پیونہار۔ پیا جا سکتا ہے ۔ بن ۔جنگل۔ تن۔ تنکا۔ مراد ۔ سبزہ زار ۔ گرم ۔ بخشش ۔ مئیا۔ مہربانی ۔ سبد۔ کلام۔ سبق ۔ اُرد۔ دل ـ(6)
ترجمہ:
ماہ ( ساون) (میں) انسان ہر ا بھرا ہو جاتا ہے ۔دل کھلا رہتا ہے ۔ جسکا خدا سے پیار ہے ۔ اسکا دل و جان سے خدا سے محبت ہے ۔ الہٰی نام سچ حق و حقیقت ہی اسکی زندگی کا سہارا ہو جاتا ہے ۔ مشہوت اور بدکاریوں کا پریم جھوٹا ہے ۔ جو راکھ کی مانند دکھائی دیتا ہے ۔ الہٰی آب حیات کا قطرہ بوند خوبصورت سہاونی لگتی ہے ۔ پاکدامن عارف کے ملاپ سے انسان اُسے پینے کے لائق ہوتا ہے ۔ اس مہینے میںجنگل گھاس پھوس سبزہ زار پھلتا پھولتا ہے ۔ خدا میں سب کچھ کرنے کی توفیق اور حیثیت ہے ۔ خدا اسے ملاپ کی دل میں خواہش ہے مگر کرم و عنایت سے ملتا ہے ۔
جن ساتھیوں کا خدا سے ملاپ ہو گیا میں ان پر سو بار قربان ۔ اے خدا نانک پر مہربانی کر سبد ہی انسان کی زندگی سنوارنے کا واحد ذریعہ ہے ۔ ماہ ساون ان انسانں کے لئے خوشوار ہے جنکے دل میں الہٰی نام سچ۔ حق و حقیقت بستا ہے (6)
بھادُءِ بھرمِ بھُلانھیِیا دوُجےَ لگا ہیتُ ॥
لکھ سیِگار بنھائِیا کارجِ ناہیِ کیتُ ॥
جِتُ دِنِ دیہ بِنسسیِ تِتُ ۄیلےَ کہسنِ پ٘ریتُ ॥
پکڑِ چلائِنِ دوُت جم کِسےَ ن دینیِ بھیتُ ॥
چھڈِ کھڑوتے کھِنےَ ماہِ جِن سِءُ لگا ہیتُ ॥
ہتھ مروڑےَ تنُ کپے سِیاہہُ ہویا سیتُ ॥
جیہا بیِجےَ سو لُنھےَ کرما سنّدڑا کھیتُ ॥
نانک پ٘ربھ سرنھاگتیِ چرنھ بوہِتھ پ٘ربھ دیتُ ॥
سے بھادُءِ نرکِ ن پائیِئہِ گُرُ رکھنھ ۄالا ہیتُ ॥੭॥
لفظی معنی:
(بھاودئے) دوسروں سے محبت ۔ بھرم۔ شک ۔ بھلانیا۔ بھول میں ۔ دوبے ۔ دوئی ۔ دوئش ۔ خدا کے علاوہ ۔ دنیاوی دولت سے ۔ ہیت۔ پیار۔ کیت۔ کسے کام۔ دنسی ۔ موگ ہو گئی ۔ تت ویلے ۔ اس وقت ۔ پریت ۔ بدروح۔ کپے ۔ کانپتا ہے ۔ سیت ۔سفید ۔ لنے ۔کاٹتا ہے ۔ کرما سندڑا کھیت۔ یہ زندگی اعمال کے لئے ایک کھیت ہے ۔ بوہتھ۔ جہاز ۔ ہیت پیار
ترجمہ:
بھادوں کے مہینے میں انسان وہم و گمان اور بھول میں دوئی اور دوئش یعنی دنیاوی دولت کی محبت ہوتی ہے ۔ خواہ انسان کتنا ہی بناو شنگار اور سجاوٹ کرئے مگر کسی کام نہیں بغیر عشق الہٰی کے جس روز جس وقت موت واقع ہو گئی اس وقت اسے پریت یا بد روح کہنے لگتے ہیں اور روح کو موت کے فرشتے پکڑ کر لیجاتے ہیں کسی کو اسکا راز معلوم نہیں ۔ تب جسم کا نپتا ہے ہاتھ دھنتا ہے اور جسم رنگ بدلتا ہے ۔ جس سے محبت تھی پیار تھا پل بھر میں ساتھ چھوڑ دیتے ہیں ۔ جیسے کسی نے اعمال کیے ہیں ویسا پھل پاتا ہے ۔ جیسا بوتا ہے ویسا کاٹتا ہے یہ عالم اعمال کے لئے ایک کھیت اور زندگی ایک کھیتی ہے ۔ اے نانک : جنکا راکھ اور پیار مرشد ہے ۔ انہیں دوزخ میں جانا نہیں پڑتا ۔ پائے الہٰی و ہپناہ الہٰی ان کے لئے ایک جہاز ہے (7)
اسُنِ پ٘ریم اُماہڑا کِءُ مِلیِئےَ ہرِ جاءِ ॥
منِ تنِ پِیاس درسن گھنھیِ کوئیِ آنھِ مِلاۄےَ ماءِ ॥
سنّت سہائیِ پ٘ریم کے ہءُ تِن کےَ لاگا پاءِ ॥
ۄِنھُ پ٘ربھ کِءُ سُکھُ پائیِئےَ دوُجیِ ناہیِ جاءِ ॥
جِنّن٘ہ٘ہیِ چاکھِیا پ٘ریم رسُ سے ت٘رِپتِ رہے آگھاءِ ॥
آپُ تِیاگِ بِنتیِ کرہِ لیہُ پ٘ربھوُ لڑِ لاءِ ॥
جو ہرِ کنّتِ مِلائیِیا سِ ۄِچھُڑِ کتہِ ن جاءِ ॥
پ٘ربھ ۄِنھُ دوُجا کو نہیِ نانک ہرِ سرنھاءِ ॥
اسوُ سُکھیِ ۄسنّدیِیا جِنا مئِیا ہرِ راءِ ॥੮॥
لفظی معنی:
اسن ۔ ماہ اسوج میں ۔ پریم ۔ پیارا۔ اماہٹرا۔ اُچھالا ۔ لہریں۔ پیاس ۔ چاہ ۔ خواہش۔ گھنی ۔ زیادہ۔ سنت ۔ وہ پاکدامن ہستی جسکا دل و دماغ پر ضبط حاصل ہو جو سکون کا نمونہ ہو۔ جنہیں ساس گراس خدا نہ بھولے اور ہر وقت خدا دل میں بستا ہو۔ چاکھیا۔ لطف اُٹھایا ۔ پریم رس۔ پریم کا مزہ ۔ترپت رہے ۔ تسلی ہوئی ۔ اگھائے ۔ خواہش باقی نہ رہی ۔ آپ تیاگ ۔ خودی چھوڑ کر ۔ ہر کنت۔ خداوند کریم (8)
ترجمہ:
میرے دل میں الہٰی پریم الہٰی عشق کا جوش اُچھل رہا ہے ۔ کہ کیسے الہٰی ملاپ حاصل ہو۔ میرے دل میں الہٰی ملاپ اور دیدار کی بھاری بھوک ہے کوئی مجھے اسے سے ملائے خدا رسیدہ پاکدامن الہٰی پریم میں مددگار ہیں مجھے کوئی ان سے مجھے ملائے ۔ میں ان کے پاؤں پڑوں ۔ بغیر خدا کے کہیں آرام اور سکون نہیں ملتا اور نہ کوئی دوسری جگہ ہے ۔ جنہوں نے الہٰی ملاپ حاصل کر لیا انہیں جدا ہو کر کہیں نہیں جانا پڑتا۔ اے نانک: الہٰی پناہ میں ماہ اسوج میں وہ سکھ آرام سے بستے ہیں جن پر خدا مہربان ہے (8)
کتِکِ کرم کماۄنھے دوسُ ن کاہوُ جوگُ ॥
پرمیسر تے بھُلِیا ۄِیاپنِ سبھے روگ ॥
ۄیمُکھ ہوۓ رام تے لگنِ جنم ۄِجوگ ॥
کھِن مہِ کئُڑے ہوءِ گۓ جِتڑے مائِیا بھوگ ॥
ۄِچ ن کوئیِ کرِ سکےَ کِس تھےَ روۄہِ روج ॥
کیِتا کِچھوُ ن ہوۄئیِ لِکھِیا دھُرِ سنّجوگ ॥
ۄڈبھاگیِ میرا پ٘ربھ مِلےَ تاں اُترہِ سبھِ بِئوگ ॥
نانک کءُ پ٘ربھ راکھِ لیہِ میرے ساہِب بنّدیِ موچ ॥
کتِک ہوۄےَ سادھسنّگُ بِنسہِ سبھے سوچ ॥੯॥
لفظی معنی:
کرم۔ اعمال۔ دوس۔ جرم، الزام ۔ کا ہو ۔ کیسے ۔ جوگ ۔ لوگ۔ درست۔ ٹھیک۔ ویاپن۔ پیدا ہوتے ہیں۔ وجوگ ۔ جدائی ۔ مایا بھوگ۔ دنیاوی آرام و آسائش ویمکھ۔ نافرمان۔ بیرخ۔ وچ۔وچول گری۔ سمجھوتہ ۔ کس تھے ۔ کس پاس۔ ویوگ ۔ جدائی کا درد۔ بندی موچ۔ بندشوں اور غلاموں سے آزادی دلانے والے ۔ ونسیہہ۔ مٹ جاتے ہیں۔ سوچ ۔فکر
ترجمہ:
ماہ کارتک میں کیے اعمال کا کسی پر الزام نہیں تھونپا جا سکتا ۔ خدا کو بھولنے سے تمام عذاب اور تکلیفات پیدا ہوتی ہیں۔خدا سے بیروخ ہوکر پیدائشی جدائیاں پیدا ہوتی ہیں۔ دنیاوی دولت کے عیش وآرام پل بھر میں بد مزہ اور تکلیفات اور عذاب میں بدل جاتی ہیں۔ کسی کے پاس ہر روز آہ و زاری کرنے سے کوئی فائدہ ہوتا نہ ہی اسکے لئے کوئی مدد گار یا وکیل یا درمیانی ہو سکتا ہے ۔ خوش قسمتی سے خدا ملاپ ہو جائے تو تمام جدائی سے پیدا ہوئے تمام تکلیفات ختم ہو جاتی ہے ۔ ورنہ اس سلسلے میں انسان کچھ کرنے کی حالت میں نہیں ہے ۔ اے غلامی کی بندشیں توڑ نے والے میر ے آقا نانک کو بچا لو۔ اگر کتک کے مہینے میں پاکدامن عارفوں صحبت و قربت حاصل ہو جائے ۔ تو تمام غوروفکر مٹ جاتے ہیں (9)
منّگھِرِ ماہِ سوہنّدیِیا ہرِ پِر سنّگِ بیَٹھڑیِیاہ ॥
تِن کیِ سوبھا کِیا گنھیِ جِ ساہِبِ میلڑیِیاہ ॥
تنُ منُ مئُلِیا رام سِءُ سنّگِ سادھ سہیلڑیِیاہ ॥
سادھ جنا تے باہریِ سے رہنِ اِکیلڑیِیاہ ॥
تِن دُکھُ ن کبہوُ اُترےَ سے جم کےَ ۄسِ پڑیِیاہ ॥
جِنیِ راۄِیا پ٘ربھُ آپنھا سے دِسنِ نِت کھڑیِیاہ ॥
رتن جۄیہر لال ہرِ کنّٹھِ تِنا جڑیِیاہ ॥
نانک باںچھےَ دھوُڑِ تِن پ٘ربھ سرنھیِ درِ پڑیِیاہ ॥
منّگھِرِ پ٘ربھُ آرادھنھا بہُڑِ ن جنمڑیِیاہ ॥੧੦॥
لفظی معنی:
سوہندیاں۔ خوبصورت دکھائی دیتی ہیں۔ پر سنگ۔ خاوند کے ساتھ ۔ کیا گنی ۔ کیا بتاؤں ۔ سمجھو ں۔ صاحب ۔ مالک ۔ میلڑیاں ۔ ملاپ ہوئے ۔ مولیا۔ اُچھلا ۔ ملیا۔ سہیلڑیاں۔ دوستی۔ باہری ۔ بغیر۔ کھڑایہہ۔ بیدار۔ کنٹھ۔ گلے ۔ یا یجھے۔ مانگتا ہوں ۔ بہوڑ۔ دوبارہ (۔0)
ترجمہ:
ماہ مگہر میں وہ عورتیں سجتی ہیں جو اپنے خاوندکے ساتھ بیٹھتی ہیں۔ مراد وہ انسان اچھے لگتے ہیں جنہیں الہٰی قربت حاصل ہے ۔ ان کی شہرت کے بیان کریں جنکا اپنے (آقا) خدا سے ملاپ ہے ۔ انکے دل و جان میں خدا کی محبت ہے اور پاکدامن عارفان سے دوستی ہے ۔ عارفان کے بغیر زندگی تنہائی میں گذرتی ہے ۔ ان کا عذاب کبھی ختم نہیں ہوتا اور جم کے ماتحت رہتے ہیں۔ جنہیں الہٰی قربت حاصل ہوئی وہ ہمیشہ چست درست اور بیدار رہتے ہیں ۔ہیرے موتیوں کی مانند قیمتی اوصاف انکے دل میں پروئے رہتے ہیں۔ جو خدا کی پناہ لیتے ہیں نانک ان کی دھول مانگتا ہے ۔ اور چاہتا ہے جو موہ مگہر میں خدا کو یاد کرتے ہیں ان کا آواگون مٹ جاتا ہے ۔ (۔0)
پوکھِ تُکھارُ ن ۄِیاپئیِ کنّٹھِ مِلِیا ہرِ ناہُ ॥
منُ بیدھِیا چرناربِنّد درسنِ لگڑا ساہُ ॥
اوٹ گوۄِنّد گوپال راءِ سیۄا سُیامیِ لاہُ ॥
بِکھِیا پوہِ ن سکئیِ مِلِ سادھوُ گُنھ گاہُ ॥
جہ تے اُپجیِ تہ مِلیِ سچیِ پ٘ریِتِ سماہُ ॥
کرُ گہِ لیِنیِ پارب٘رہمِ بہُڑِ ن ۄِچھُڑیِیاہُ ॥
بارِ جاءُ لکھ بیریِیا ہرِ سجنھُ اگم اگاہُ ॥
سرم پئیِ نارائِنھےَ نانک درِ پئیِیاہُ ॥
پوکھُ سد਼ہنّدا سرب سُکھ جِسُ بکھسے ۄیپرۄاہُ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
پوکھ۔ ماہ پوکھ میں۔ تکھار۔ برفباری ۔ کورا۔ ککر ۔ سخت مروی ۔ بیدھیاں۔ بندش۔ محبت میں گرفتار ۔ کنٹھ ۔ گلے ۔ اوٹ ۔ آسرا ۔ لاہو ۔ لاہا۔ منافع ۔ وکھیا۔ دنیاوی دولت کی زہر۔ چرنار بند۔ پائے پاک۔ درسن۔ دیدار ۔ سادھو ۔ پاکدامن۔ گن گاہو۔ اوصاف کی ویچار۔ کر گیہہ۔ ہاتھ پکڑنا۔ پاربرہم۔ یار لگا نے والا خدا۔ بار جاؤ۔ قربان ہو جاؤں۔ بار جاؤں۔ قربان جاؤں۔ صدقے جاؤں۔ لکہہ۔ بیریاں۔ لاکھو بار۔ اگم ۔ اپہنچ۔ اگاہ ۔ نہایت۔ سنجیدہ۔ سرم۔ لاج۔ عزت ۔ سرم پیئی۔ عزت یا وقار رکھنا پڑا۔ درپڑیا۔ درپر آنے کی ۔ سوہندا۔ سوہنا دکھائی دیتا ہے (۔۔)
ترجمہ:
مہینہ پوہ میں جس کے دل میں خدا بستا ہے اس پر سخت سردی اپنا تاثر نہیں چھوڑتی۔ جس کا دل الہٰی پاؤں کا گروید ہو گیا اسکی ہوش اور ضمیر الہٰی دیدار کے انتظار میں لگی رہتی ہے ۔ اُسے خدا کا آسرا اور سہارا ہے خدمت خدا اسکے لئے منافع ہے ۔ جو پاکدامن عارف کی صحبت میں الہٰی حمدو ثناہ کرتا ہے اس پر دنیاوی دولت اپنا اثر نہیں پا سکتی ۔ جو خدا کے اوصاف کی وچار کرتا ہے ۔ جسکا ہاتھ خدا پکڑتا ہے اسکی دوبارہ اس سے جدائی نہیں ہوتی ۔ میں قربان ہوں اور لاکھوں بار قربان ہوں اس خداوندکریم پر جو انسانی رسائی سے بلند اور نہایت ہی سنجیدہ ہے ۔ اے نانک: خدا در پر آئے کی عزت رکھتا ہے ۔ جس پر خدا مہربان ہے ۔ اسکے لئے پوہ کا مہینہ اچھا اور آرام دیہہ ہے (۔۔)
ماگھِ مجنُ سنّگِ سادھوُیا دھوُڑیِ کرِ اِسنانُ ॥
ہرِ کا نامُ دھِیاءِ سُنھِ سبھنا نو کرِ دانُ ॥
جنم کرم ملُ اُترےَ من تے جاءِ گُمانُ ॥
کامِ کرودھِ ن موہیِئےَ بِنسےَ لوبھُ سُیانُ ॥
سچےَ مارگِ چلدِیا اُستتِ کرے جہانُ ॥
اٹھسٹھِ تیِرتھ سگل پُنّن جیِء دئِیا پرۄانُ ॥
جِس نو دیۄےَ دئِیا کرِ سوئیِ پُرکھُ سُجانُ ॥
جِنا مِلِیا پ٘ربھُ آپنھا نانک تِن کُربانُ ॥
ماگھِ سُچے سے کاںڈھیِئہِ جِن پوُرا گُرُ مِہرۄانُ ॥੧੨॥
لفظی معنی:
ماہ ماگھ میں پاکدامن خدا رسیدہ ۔ سادہوؤں کی صحبت کرنا ماگھی کا پربی اشنان ہے ۔ خدا کو یاد کر اور سن اور اسے آگے بانٹ تقسیم کر ۔ مجن۔ اشنان۔ ستنگ ۔ صحبت۔ دہوڑی ۔ دھول۔ جنم کرم۔ اعمال کی جنم سے لیکر۔ مل گناہوں کی ناپاکیزگی ۔ اترے ۔ دور ہو۔ گمان ۔ شک ۔ کام ۔ شہوت ۔ کرودھ۔ غصہ۔ بوھ سوآن۔ کتا لالچ۔ سچے مارگ۔ صراط مستقیم۔ سیدھا اور سچار راستہ۔ استت ۔ تعریف ۔عزت ۔ اٹھا ہٹھ ۔ زیارت گاہوں ۔ جیہہ۔ دیا پروان ۔ جاندار پر رحم کرنا۔ سبحان ۔ عقلمند۔ دانا۔ کانڈھیے ۔ کہے جاتے ہیں۔(۔2)
ترجمہ:
ماہ ماگہہ میں نیک پارساؤں ، عارفوں ، پاکدامن خدا رسیدگان کی صحبت و قربت کرنا ہی متبرک زیارت اور اشنان ہے ۔ الہٰی نام کی ریاض کرنا اور سننا اور اسے بانٹا تقسیم کرنا اس سے دیرینہ جنم سے لیکر میل یا غلاظت برائیوں کی دور ہو جاتی ہے ۔ اور دلی شک و شبہات دور ہو جاتے ہیں۔ شہوت اور غصہ ان پر اثر انداز نہیں ہو اور کتا لالچ مٹ جاتا ہے ۔ سچا راستہ ، سچا زندگی کا راستہ اپنانے پر دنیا کے لوگ تعریف کرتے ہیں۔ آٹھ سٹھ زیارت گاہوں کی زیارت تمام ثواب جانداروں پر رحم و کرم سے دیتا ہے وہی دانشمند اور دانا ہوجاتا ہے ۔ جسکا اپنے خدا سے ملاپ ہو گیا ۔ نانک ان پر قربان ہے ۔ ماگہہ میں سچے اور اور پاک وہی کہلاتے ہیں جن پر کامل مرشد مہربان ہے (۔2)
پھلگُنھِ اننّد اُپارجنا ہرِ سجنھ پ٘رگٹے آءِ ॥
سنّت سہائیِ رام کے کرِ کِرپا دیِیا مِلاءِ ॥
سیج سُہاۄیِ سرب سُکھ ہُنھِ دُکھا ناہیِ جاءِ ॥
اِچھ پُنیِ ۄڈبھاگنھیِ ۄرُ پائِیا ہرِ راءِ ॥
مِلِ سہیِیا منّگلُ گاۄہیِ گیِت گوۄِنّد الاءِ ॥
ہرِ جیہا اۄرُ ن دِسئیِ کوئیِ دوُجا لۄےَ ن لاءِ ॥
ہلتُ پلتُ سۄارِئونُ نِہچل دِتیِئنُ جاءِ ॥
سنّسار ساگر تے رکھِئنُ بہُڑِ ن جنمےَ دھاءِ ॥
جِہۄا ایک انیک گُنھ ترے نانک چرنھیِ پاءِ ॥
پھلگُنھِ نِت سلاہیِئےَ جِس نو تِلُ ن تماءِ ॥੧੩॥
لفظی معنی:
پھلگن۔ ماہ پھاگن۔ آنند ۔ روحانی سکون ۔ اپار ۔ بیشمار۔ ہرسجن۔ دوست خدا۔ پر گٹے ۔ ظہور میں آتا ہے ۔ ظاہر ہوتا ہے ۔ سہائی ۔ مددگار ۔ سنت ۔ جنکو ہر سانس ہر لقمہ خدا یاد رہتا ہے ۔ کرپا۔ مہربانی ۔ سیج۔ پردا۔ دل ۔ اچھ پنی ۔ خواہش پوری ہو ئی ۔ وڈبھاگنی ۔ بلند قسمت ۔ ور۔ خاوند۔ خدا ۔ ہررائے ۔ بادشاہ خدا۔ سہیاں ۔ ساتھی ۔ منگل گاوہی ۔ خوشی ککے گیت ۔ گیت گوبند۔ الہٰی صفت صلاح۔ ہر جیہا۔ خدا جیسا۔ دوجا۔ دوسرا۔ لوے نہ لائے اسکے برابر نہیں ۔ اہلت پلت۔ ہر دو عالم ۔ سوارین ۔ سنوار دیتا ہے ۔ نہچل قائم دوائم۔ بہوڑ۔ دوبارہ ۔ دھائے ۔ بھٹکتا ۔ دوڑتا۔ تل نہ طمعائے ۔ تل بھر لالچ نہیں (۔3)
ترجمہ:
ماہ پھاگن میں نہایت روحانی سکون اور خوشیاں ہوتی ہیں اور دوست خدا طہور میں آتا ہے۔ الہٰی ملاپ کرانے والے پاکدامن خدا رسیدہ ملاپ میں مددیتے ہیں ہیں اور اپنی کرم و عنیات سے خدا سے ملاپ کروادیتے ہیں ۔ ان کا ذہن ہوش و سوچ پاک اور خوش نما ہو جاتا ہے ۔ اور انہیں تمام آرام وآسائش حاصل ہو جاتا ہے ۔ اور انہیں تمام آرام و آسائش حاصل ہو جاتے ہیں اور عذاب کے لئے کوئی جگہ نہیں ہرتی دل میں اور انکی دلی دلی تمنا ہیں پوری ہو جاتی ہیں ۔ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر حمد وثناہ کرتے ہیں ۔ خدا جیسا اسکا ثانی کوئی دکھاتی نہیں دیتا۔ اسکے ہر در لوک یہ دنیااور پر لوگ عاقیت دونوں سنورجاتے ہیں درست ہو جاتے ہیں۔ خدا انہیں اس دنیاوی سمندر سے بہ حفاظت اور کامیابی سے عبور کرتا ہے اور تناسخ ختم کردیتا ہے ۔ زبان ایک ہے اوصاف بیشمار ہیں ۔ خدا کے اے نانک اسکے پیار کر گردیدہ ہوکر ہی اس عالم میں کامیابی ملتی ہے ۔ ماہ پھاگن میں ہر روز الہٰی صفت صلاح کیجیئے جسے ذریہ بھر لالچ ہیں (۔3)
جِنِ جِنِ نامُ دھِیائِیا تِن کے کاج سرے ॥
ہرِ گُرُ پوُرا آرادھِیا درگہ سچِ کھرے ॥
سرب سُکھا نِدھِ چرنھ ہرِ بھئُجلُ بِکھمُ ترے ॥
پ٘ریم بھگتِ تِن پائیِیا بِکھِیا ناہِ جرے ॥
کوُڑ گۓ دُبِدھا نسیِ پوُرن سچِ بھرے ॥
پارب٘رہمُ پ٘ربھُ سیۄدے من انّدرِ ایکُ دھرے ॥
ماہ دِۄس موُرت بھلے جِس کءُ ندرِ کرے ॥
نانکُ منّگےَ درس دانُ کِرپا کرہُ ہرے ॥੧੪॥੧॥
لفظی معنی:
جن جن۔ جنہوں جنہوں نے ۔ کاج ۔ کام ۔ سرے ۔ کامیاب ہوئے ۔ ندھ ۔ خزانہ ۔ بہوجل۔ خوفناک سمندر۔ وکھم۔ دشوار ۔ مشکل۔ وکھیا۔ دنیاوی دولت ۔ جرے ۔ جلے ۔ کوڑ۔ جھوٹ۔ دبدھا۔ ۔ دوچتی ۔ پا ربرہم۔ پربھ۔ کامیابی بخشنے والا خدا۔ ماہ ۔ مہینے ۔ دوس۔ دن ۔ مورت۔ گھڑیاں۔ جن۔ گوؤ۔ جن پر۔ ندر ۔ نگاہ شفقت ۔ پیار بھری نگاہ ۔ ہرے ۔ خدا (۔4)
ترجمہ:
جو بھی خدا کو یاد کرتا ہے انکے تمام کام مکمل ہو جاتے ہیں۔ جنہوں نے خدا اور کامل مرشد کو یاد کیا وہ الہٰی درگاہ میں سرخرو ہوئے ۔ الہٰی خدمت سے تمام آرام و آسائش کا خزانہ خدا اس خوفناک سمندر کو پار کر جاتے ہیں مراد وہ زندگی کامیابی سے بستر کر لیتے ہیں۔ وہ الہٰی پیار اور الہٰی پریم حاصل کرتے ہیں۔ انہیں دنیاوی دولت کی خواہشات کی آگ نہیں جلاتی۔ انکے جھوٹے ارادے ، خواہشات اور دوچتی ختم ہو جاتی ہے اور مکمل سچ دل میں بس جاتا ۔ واحد خدا کو دل میں بساکرا لہٰی خدمت کرتے ہیں۔ اے خدا کرم وعنایت فرمانانک دیدار کی بھیک مانگنا ہے (۔4)
ماجھ مہلا ੫ دِن ریَنھِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سیۄیِ ستِگُرُ آپنھا ہرِ سِمریِ دِن سبھِ ریَنھ ॥
آپُ تِیاگِ سرنھیِ پۄاں مُکھِ بولیِ مِٹھڑے ۄیَنھ ॥
جنم جنم کا ۄِچھُڑِیا ہرِ میلہُ سجنھُ سیَنھ ॥
جو جیِء ہرِ تے ۄِچھُڑے سے سُکھِ ن ۄسنِ بھیَنھ ॥
ہرِ پِر بِنُ چیَنُ ن پائیِئےَ کھوجِ ڈِٹھے سبھِ گیَنھ ॥
آپ کمانھےَ ۄِچھُڑیِ دوسُ ن کاہوُ دینھ ॥
کرِ کِرپا پ٘ربھ راکھِ لیہُ ہورُ ناہیِ کرنھ کرینھ ॥
ہرِ تُدھُ ۄِنھُ کھاکوُ روُلنھا کہیِئےَ کِتھےَ ۄیَنھ ॥
نانک کیِ بیننّتیِیا ہرِ سُرجنُ دیکھا نیَنھ ॥੧॥
لفظی معنی:
رین۔ رات۔ سیوی۔ خدمت ۔ ستگر۔ سچا مرشد ۔ سمری ۔ توجہ دینا۔ دھیان لگاتا۔ آپ تیاگ ۔ خودی مٹا ۔ مٹھڑے دین۔ میٹھے بول ۔ وچھڑیا ۔ جدا ہوا ۔ ہوا ۔ سجن۔ دوست ۔ سین ۔ رشتہ دار ۔ چین ۔ سکون ۔ گین۔ آسمان ۔ آپ ۔کمانے اپنے کئے ہوئے اعمال۔ دوس۔ الزام ۔ کاہو ۔ کسی کو ۔ راکہہ لہو ۔ بچالو ۔ خاکو۔ خاک ۔ کہیے کھتے ۔ وین ۔ کہاں کس سے گذارش کریں۔ سرجن ۔ بلندر رتبہ ۔ دیکھا نین۔ آنکھوں سے دیکھوں ۔
ترجمہ:
سچے مرشد کی خدمت کرؤں اور روز و شب خدا کو یاد کروں۔ خودی مٹا کر زبان سے میٹھے بول بول کر پاؤں پڑوں اورپناہ لوں ۔ مجھے میرے دوست خدا اور سبند ھی رشتیدار سے ملا جس سے میں دیرینہ جدا ہو ا ہوں ۔ جو انسان اور جاندار خد ا سے جدا ہو گئے وہ آرام و آسائش سے نہیں رہ سکتے ۔ خدا کے بغیر سکون نہیں ملتا میں نے زمین آسمان ڈھونڈکر دیکھ لیا ہے ۔ اپنے اعمال کیوجہ سے جدائی ملی کسی پر الزام نہیں تھونپا جا سکتا ۔ اے خدا مجھے بچاؤ اسکے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا۔ اے نانک عرض گذارتا ہے کہ اس بلند رتبہ خدا کدا دیدار اپنی آنکھوں سے کرؤں ۔
جیِء کیِ بِرتھا سو سُنھے ہرِ سنّم٘رِتھ پُرکھُ اپارُ ॥
مرنھِ جیِۄنھِ آرادھنھا سبھنا کا آدھارُ ॥
سسُرےَ پیئیِئےَ تِسُ کنّت کیِ ۄڈا جِسُ پرۄارُ ॥
اوُچا اگم اگادھِ بودھ کِچھُ انّتُ ن پاراۄارُ ॥
سیۄا سا تِسُ بھاۄسیِ سنّتا کیِ ہوءِ چھارُ ॥
دیِنا ناتھ دیَیال دیۄ پتِت اُدھارنھہارُ ॥
آدِ جُگادیِ رکھدا سچُ نامُ کرتارُ ॥
کیِمتِ کوءِ ن جانھئیِ کو ناہیِ تولنھہارُ ॥
من تن انّترِ ۄسِ رہے نانک نہیِ سُمارُ ॥
دِنُ ریَنھِ جِ پ٘ربھ کنّءُ سیۄدے تِن کےَ سد بلِہار ॥੨॥
لفظی معنی:
جیہہ۔ جان۔ برتھا۔ حالت۔ درد۔ سمرتھ۔ جس میں طاقت ہے ۔ تمام طاقتوں سے مرقعہ باثوفیق ۔ مرن ۔ جیون ۔ زندگی اور موت ۔ ساری عمر۔ ارادھنا۔ یاد رکھنا۔ آدھار ۔ آسرا ۔ سسرئے ۔ سسرال ۔ پیکے ۔ ماں باپ کے گھر ۔ اگادھ ۔ اعداد و شمار سے اوپر ۔ بودھ ۔ ہوش و عقل وعلم ۔ بھاونسی ۔ پیاری لگتی ہے ۔ دنیا ۔غریب ۔ ناتھ ۔ مالک ۔ دیال ۔ مہربان۔ پتست ۔ گناہگار۔ آوجگادی ۔ شروع سے ۔ سمار ۔ شمار (2)
ترجمہ:
خدا سب طاقتوں کا مالک ہے سب میں بستا ہے ۔ اور اعداد و شمار سے بلند ہے ۔ اس لئے وہی اس زندگی کے دکھ دردسنتا ہے ۔ اسلئے تمام عمر بوقت پیدائش و موت اسکی حمدو ثناہ کرنی چاہیے ۔ وہی سب کے لئے ایک اسرا ہے ۔ جس خدا کا قبیلہ نہایت بڑا ہے جو ہو دو عالم لوگ پر لوک کا مالک ہے ۔ جو نہایت بلند رتبہ انسانی رسائی سے بلند اور بیشمار عقل و دانش کا مالک ہے ۔ جو اعداد و شمار سے باہر ہے ۔ اسے اس کی خدمت پیاری ہے جو عارفان الہٰی کے گرویدہ ہو کر کیا جائے ۔ خدا غریبوں کا مالک مہربان اور سہارا ہے ۔ گناہگاروں کو گناہوں سے بچا نیوالا ہے ۔ وہ شروع سے ہی حفاظت کرتا آرا ہے ۔ اور سچے نام والد اور صدیوی کرنیوالا ہے ۔ اسکی قدروقیمت کوئی نہیں جانتا اور نہ کوئی اسکی قیمت تعین کرسکتا ہے وہ دل و جان میں بستا ہے ۔ اے نانک اسکا شمار یا گنتی نہیں ہو سکتی تو روز و شب اسکی خدمت کرتے ہیں میں ان پر قربان ہوں (2)
سنّت ارادھنِ سد سدا سبھنا کا بکھسِنّدُ ॥
جیِءُ پِنّڈُ جِنِ ساجِیا کرِ کِرپا دِتیِنُ جِنّدُ ॥
گُر سبدیِ آرادھیِئےَ جپیِئےَ نِرمل منّتُ ॥
کیِمتِ کہنھُ ن جائیِئےَ پرمیسُرُ بیئنّتُ ॥
جِسُ منِ ۄسےَ نرائِنھو سو کہیِئےَ بھگۄنّتُ ॥
جیِء کیِ لوچا پوُریِئےَ مِلےَ سُیامیِ کنّتُ ॥
نانکُ جیِۄےَ جپِ ہریِ دوکھ سبھے ہیِ ہنّتُ ॥
دِنُ ریَنھِ جِسُ ن ۄِسرےَ سو ہرِیا ہوۄےَ جنّتُ ॥੩॥
لفظی معنی:
ارادھن۔ یاد کرنا۔ پرستش۔ کرنا۔ جیو۔ روح۔ پنڈ ۔ جسم ۔ بدن۔ جند۔ روح۔ زندگی ۔ گرسبدی ۔ سبق مرشد۔ کلام مرشد۔ نرمل ۔پاک ۔منت۔ منتر۔ کلام۔ نارائیو۔ خدا ۔ بھگونت ۔ خوش قسمت ۔ جیئہ ۔ دل ۔ لوچا۔ خواہش ۔ کنت ۔ خداوندکریم۔ خاوند۔ ہنت۔ مٹ جائے ہیں۔ ہریا ۔ خوشحال(3)
ترجمہ:
جو سب کو بخشنے والا ہے سنت ہمیشہ اسکی بندگی واطاعت و پرستش کرتے ہیں جسنے روح اور جسم اور زندگی عنایت کی ہے بنائی کلام مرشد کے ذریعے اسکے پاک کلمہ کی ریاض کرنی چاہیے خدا بیشمار ۔ لامحدود ہے اسکی قدروقیمت بیان نہیں ہو سکتی ۔ جس کے دل میں خدا بستا ہے وہ خوش قسمت ہے اور خداوندکریم کے ملاپ کی ولی خواہشات پوری ہوتی ہیں۔ اے نانک الہٰی ریاض سے روحانی زندگی ملتی ہے اور تمام عذاب مٹ جاتے ہیں۔ جو روز و شب خدا کو نہیں بھلاتا وہ خوشحال روحانی زندگی پایتا ہے ۔
سرب کلا پ٘ربھ پوُرنھو منّجنُْ نِمانھیِ تھاءُ ॥
ہرِ اوٹ گہیِ من انّدرے جپِ جپِ جیِۄاں ناءُ ॥
کرِ کِرپا پ٘ربھ آپنھیِ جن دھوُڑیِ سنّگِ سماءُ ॥
جِءُ توُنّ راکھہِ تِءُ رہا تیرا دِتا پیَنا کھاءُ ॥
اُدمُ سوئیِ کراءِ پ٘ربھ مِلِ سادھوُ گُنھ گاءُ ॥
دوُجیِ جاءِ ن سُجھئیِ کِتھےَ کوُکنھ جاءُ ॥
اگِیان بِناسن تم ہرنھ اوُچے اگم اماءُ ॥
منُ ۄِچھُڑِیا ہرِ میلیِئےَ نانک ایہُ سُیاءُ ॥
سرب کلِیانھا تِتُ دِنِ ہرِ پرسیِ گُر کے پاءُ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
سرب کلام۔ تمام قوتوں سے مرقع ہے ۔ پورتو ۔ بھرا ہوا۔ بھرپور۔ منبھ۔ میرا۔ نمانی ۔ عاجز ۔ بے عزت بلاوقار۔ اوٹ۔ اسرا ۔ گہی ۔ پکڑی ۔ من دل ۔ جیواں ۔ جیتا ہوں۔ سماؤ ۔ ملا رہوں ۔ سوئی ۔ وہی ۔ کوکن ۔ آہ وزاری کروں۔ سوآؤ ۔ سو آرتھ ۔ غرض ۔ اگیان ۔ لاعلمی جہالت۔ وناسن۔ ختم کرنے ۔ تم ۔ اندھیرا۔ اگم ۔ انسانی رسائی سے بعید۔ اماؤ بے اندازہ سب گلیان ہر طرح سے خوشحال ۔ تت ۔ اس۔ ہر یا۔ خوشحالی (4)
ترجمہ:
اے خدا تو سب قاقتوں سے بھرپور سب طاقتوں کا مالک ہے ۔ اور مجھ ناتواں نا زیا کا تو ہی سہارا ہے ۔ میں نے اپنے دل میں تیرا سہارا لیا ہے تیرے نام سچ حق وحقیقت کی ریاض سے مجھے روحانی زندگی ملتی ہے ۔ اے خدا کرم و عنایت فرما کر میں تیرے سنتوں کی دھول میں سمایا رہوں ۔ تیری رضا و رغبت میں رہوں جو تو دے اسے بہپنوں او ر کھاؤں اس پر قناعت کروں۔ اے خدا مجھ سے ایسا جہد و ترود کراؤ جس سے پاکدامن عارف سے ملکر تیری حمد وثنا ہ کروں مجھے کوئی ایسی جگہ سمجھ نہیں آتی جہاں میں اپنی فریاد کر سکوں ۔ جہالت اور لاعلمی دور کرنیوالے اور اسکا اندھیرا ختم کرنیوالے بلند سے بلند۔ انسانی رسائی سے بلند بے اندازہ خدا نانک کی یہ خواہش ہے کہ جدائی پائے ہوئے دل کو ملا لو۔ اس دن ہر طرح سے خوشحال نصیب ہو جاتی ہے جب میں مرشد کے پاؤں چھوتا ہوں اے خدا (4)
ۄار ماجھ کیِ تتھا سلوک مہلا ੧
ملک مُریِد تتھا چنّد٘رہڑا سوہیِیا کیِ دھُنیِ گاۄنھیِ ॥
ੴ ستِنامُ کرتا پُرکھُ گُرپ٘رسادِ ॥
سلوکُ مਃ੧॥
گُرُ داتا گُرُ ہِۄےَ گھرُ گُرُ دیِپکُ تِہ لوءِ ॥
امر پدارتھُ نانکا منِ مانِئےَ سُکھُ ہوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
ہو ے گھر ۔ ہر ف کا گھر ۔ دیپک ۔ چراغ ۔ داتا۔ دینے والا ۔ سخی ۔ تیہہ لوئے ۔ تین لوک میں ۔ امر ۔نہ ختم ہونیوالے دائمی ۔ من مانیے ۔ جس سے دل کی تسلی ہو جائے
ترجمہ:
مرشد سخی ہے برف کا گھر ہے اور تینوں عالموں کے لئے ایک چرا غ ہے ۔ اے نانک :- اے نا ختم ہونیوالا صدیوی اور دائمی قیمتی نعمت ہے دل کی تسکین و تسلی ہونے سے آرام و آسائش ملتی ہے ۔
مਃ੧॥
پہِلےَ پِیارِ لگا تھنھ دُدھِ ॥
دوُجےَ ماءِ باپ کیِ سُدھِ ॥
تیِجےَ بھزا بھابھیِ بیب ॥
چئُتھےَ پِیارِ اُپنّنیِ کھیڈ ॥
پنّجۄےَ کھانھ پیِئنھ کیِ دھاتُ ॥
چھِۄےَ کامُ ن پُچھےَ جاتِ ॥
ستۄےَ سنّجِ کیِیا گھر ۄاسُ ॥
اٹھۄےَ ک٘رودھُ ہویا تن ناسُ ॥
ناۄےَ دھئُلے اُبھے ساہ ॥
دسۄےَ ددھا ہویا سُیاہ ॥
گۓ سِگیِت پُکاریِ دھاہ ॥
اُڈِیا ہنّسُ دساۓ راہ ॥
آئِیا گئِیا مُئِیا ناءُ ॥
پِچھےَ پتلِ سدِہُ کاۄ ॥
نانک منمُکھِ انّدھُ پِیارُ ॥
باجھُ گُروُ ڈُبا سنّسارُ ॥੨॥
لفظی معنی:
سدھ۔ ہوش ۔ سمجھ ۔ بیب۔ پہن۔ اپنی۔ پیدا ہوئی ۔ دھات۔ لالچ ۔ عادت ۔ کام شہوت۔ سنج۔ اکھٹے ۔ کرودھ۔ غصہ۔ دھوے ۔ بال سفید ہو جاتے ہیں۔ ابھے ساہ۔ سانس چڑھتا ہے ۔ دھدا۔ جل جاتا ہے ۔ سگیت ۔ ساتھی ۔ دھاہ ۔ اونچی آواز سے رونا۔ دسائے ۔پونچھتا ہے ۔ منھکھہ۔ مرید من۔ اندھ۔ اندھا۔ جہالت(2)
ترجمہ:
گرونانک ویوجی نے زندگی کو دس حصوں میں تقیم کرکے اسکی ساری زندگی کی تصویر پیش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سب سے اول بچہ ہوتے وقت اسکا ماں کے دودھ سے پیار ہوتا ہے ۔ اسکے بعد ماں باپ کی سمجھ آتی ہے ۔ تیسری حالت میں بھائی بہن کی پہچان ہوتی ہے ۔ چوتھی پھر کھیل کھیلنے میں پیار پیدا ہوتا ہے ۔ پانچویں حالت میں کھانے پینے کا شوق پیدا ہوتا چھٹی حالت میں شہوت زور پکڑتی ہے ۔ اور ذات وغیرہ کا خیال نہیں رہتا ۔ ساتویں حالت میں اشیا اکھٹی کرکے اپنا گھر باندھتا ہے ۔ آٹھویں حالت میں انسان کے اندر غصہ پیدا ہوتا ہے جو جسمانی نقصان پہچاتا ہے ۔ زندگی کے نو دیں حصے میں بال سفید ہوجائے ہیں۔ اور سانس کھیچ کر آتا ہے ۔ آخر دسویں حالت میں جل کر راکھ ہو جاتا ہے ۔ ساتھی آہ وزاری کرتے ہیں روح پرواز کر جاتی ہے ۔ انسان پیدا ہوا اور چلا گیا۔ بعد میں پتوں کی تھال برتن میں کووں کو کھلاتے ہیں۔ اے نانک:- من کے مریدوں کا اس عالم سے عقل کے اندہوں کا ساحال ہے بغیر مرشد کے سمجھی کے اندھیرے میں غرق ہو رہے ہیں
مਃ੧॥
دس بالتنھِ بیِس رۄنھِ تیِسا کا سُنّدرُ کہاۄےَ ॥
چالیِسیِ پُرُ ہوءِ پچاسیِ پگُ کھِسےَ سٹھیِ کے بوڈھیپا آۄےَ ॥
سترِ کا متِہیِنھُ اسیِہاں کا ۄِئُہارُ ن پاۄےَ ॥
نۄےَ کا سِہجاسنھیِ موُلِ ن جانھےَ اپ بلُ ॥
ڈھنّڈھولِمُ ڈھوُڈھِمُ ڈِٹھُ مےَ نانک جگُ دھوُۓ کا دھۄلہرُ ॥੩॥
لفظی معنی:
دس بالتن۔ دس برس تک بچپن ۔ بیس رون ۔ بیس برس۔ جوانی ہوتی ہے ۔ تیس برس ۔ سندر کہاوے۔ خوبصورت کہلاتا ہے ۔ چالیسی پر ۔ چالی سال بھر جوان ہوتا ہے ۔ پگ ۔ پاؤں ۔ کھسے ۔ جوانی سے پاؤں پیچھے کی طرف جاتا ہے ۔ ساٹھ سال ۔ بڑھاپا شروع ہو جاتا ہے ۔ ہین ۔ سمجھ کم ہو جاتی ہے ۔ سہج آسنی ۔ پائی پر جا بیٹھتا ہے ۔ آپبل۔ اپنی طاقت۔ دھول ہر۔ دہونیں کا مکان ۔ ڈھڈولم۔ ڈنڈھ ۔ تلاش کی ڈٹھ ۔ ڈیکھنا (3)
ترجمہ:
دس سال تک انسان بچپن میں رہتا ہے بیس برس ہونے پر شہوت والی حالت میں آجاتا ہے ۔ تیس سال کا ہونیپر خو ب صورت کہلانے لگتا ہے ۔ چالیس پر پہنچنے تک بھر جوان ہے۔ پچاس۔ سال سے واپس طاقت کم ہونے لگتی ہے اور ساٹھ سال سے پڑھا پا ضیف ال عمری شروع ہو جاتی ہے ۔ ستر سال سے عقل کمزور ہونے لگتی ہے اور اسی سال سے کاروبار کے لائق نہیں رہتا ۔ نوے سال سے چارپائی پر بیٹھ جاتا ہے ۔ اپنا آپ سنبھالنے سے محروم ہو جاتا ہے ۔ اے نانک:- میں نے جستجو تلاش اور ڈھونڈکر دیکھ لیا یہ دنیا ایک دہوہیں کا مکان ہے (3)
پئُڑیِ ॥
توُنّ کرتا پُرکھُ اگنّمُ ہےَ آپِ س٘رِسٹِ اُپاتیِ ॥
رنّگ پرنّگ اُپارجنا بہُ بہُ بِدھِ بھاتیِ ॥
توُنّ جانھہِ جِنِ اُپائیِئےَ سبھُ کھیلُ تُماتیِ ॥
اِکِ آۄہِ اِکِ جاہِ اُٹھِ بِنُ ناۄےَ مرِ جاتیِ ॥
گُرمُکھِ رنّگِ چلوُلِیا رنّگِ ہرِ رنّگِ راتیِ ॥
سو سیۄہُ ستِ نِرنّجنو ہرِ پُرکھُ بِدھاتیِ ॥
توُنّ آپے آپِ سُجانھُ ہےَ ۄڈ پُرکھُ ۄڈاتیِ ॥
جو منِ چِتِ تُدھُ دھِیائِدے میرے سچِیا بلِ بلِ ہءُ تِن جاتیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
اگم۔ انسانی ۔ رسائی سے اوپر۔ کرتا پرکھ ۔ کارساز ۔ کرنے والا۔ سبر شٹ ۔ عالم۔ جہاں ۔ دنیا ۔ اُپاتی ۔ پیدا کی ۔ رتگ پرتگ۔ بہت سے رنگوں میں۔ اُپار جناں ۔ پیدا کی ۔ بہو بدھ ۔ بہت سے طریقوں سے ۔ بھاتی ۔ بہت سی قسموں کی ۔ تماتی ۔ تمہارا۔ چلو لیا۔ شوخ سرخ رتگ ۔ ست ۔ نرنجوں سچے بیداغ خدا۔ بدھاتی۔ طریقے اور طرز بنانے والا ۔ کارساز۔ سبحان ۔ عقلمند۔ بہتر جاننے والا۔دانشمند۔۔
ترجمہ:
اے خدا تو کار ساز ہے۔ انسانی رسائی سے اوپر ہے ۔ تو نے سارا عالم پیدا کیا ہے ۔ تو نے بہت سے رنگو ں بہت سی قسموں اور بہت سے طریقوں سے پیدا کی ہے ۔ جسے تو نے پیدا کیا ہے تو ہی جانتا ہے یہ سارا تیرا کیا ایک کھیل ہے ۔ اس عال میں ایک پیدا ہوتا ہے ایک مرجاتا ہے ۔ بغیر نام سچ حق وحقیقت سب کی روحانی اور اخلاقی موت ہے ۔ مرید مرشد الہٰی پیار کے شوخ رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔ اس کارساز بیداغ خدا کو یاد کرؤ ۔ اے خدا تو بلند ہستی بلند حیثیت اور بلند عظمت ہے ۔ جو دل وجان سے تجھے یاد کرتے ہیں تیری عبادت وریاضت کرتے ہیں اے میرے سچے خدا میں ان پر قربان ہوں ۔
سلوک مਃ੧॥
جیِءُ پاءِ تنُ ساجِیا رکھِیا بنھت بنھاءِ ॥
اکھیِ دیکھےَ جِہۄا بولےَ کنّنیِ سُرتِ سماءِ ॥
پیَریِ چلےَ ہتھیِ کرنھا دِتا پیَنےَ کھاءِ ॥
جِنِ رچِ رچِیا تِسہِ ن جانھےَ انّدھا انّدھُ کماءِ ॥
جا بھجےَ تا ٹھیِکرُ ہوۄےَ گھاڑت گھڑیِ ن جاءِ ॥
نانک گُر بِنُ ناہِ پتِ پتِ ۄِنھُ پارِ ن پاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
جیو۔ جان ۔ تن ۔جسم ۔ بنت۔ منصوبہ ۔ گھارٹ ۔ اکھینس ۔ آنکھوں سے ۔ جیہبا۔ زبان سے گنی ۔ گانوں ۔ سرت ۔ ہوش۔ پریں ۔ پاؤں سے ۔ ہتھین۔ ہاتھوں سے ۔ اندھ۔ اندھوں والا کام۔ اندھا۔ لا علم ۔ پت۔ عزت۔ پار نہ پائے ۔ کامیابی نہیں ملتی
ترجمہ:
ایک منصوبے کے ذریعے ایک جسم بنا کر اس میں روح یا جان ڈالی ۔ جو آنکھوں سے دیکھتا ہے زبان سے بولتا ہے ۔ کانوں سے سنتا ہے پاؤں سے چلتا ہے ۔ ہاتھوں سے کام کرتا ہے اور خدا کا دیا رزق پہنتا ہے اور کھاتا ہے ۔ مگر جنے بنایا پیدا کیا ہے اور بناو سنوار کیا ہے اسے پہچانتا نہیں۔ مگر بے سمجھ اندھا انسان اندھوں کے سے کام کرتا ہے جب فوت ہو جائے تو کسی کام نہیں آتا کوئی منصوبہ تیار نہیں ہو سکتا ۔ اے نانک مرشد کے بغیر عزت نہیں اور عزت کے بغیر کامیابی نہیں ۔
مਃ੨॥
دیݩدے تھاۄہُ دِتا چنّگا منمُکھِ ایَسا جانھیِئےَ ॥
سُرتِ متِ چتُرائیِ تا کیِ کِیا کرِ آکھِ ۄکھانھیِئےَ ॥
انّترِ بہِ کےَ کرم کماۄےَ سو چہُ کُنّڈیِ جانھیِئےَ ॥
جو دھرمُ کماۄےَ تِسُ دھرم ناءُ ہوۄےَ پاپِ کمانھےَ پاپیِ جانھیِئےَ ॥
توُنّ آپے کھیل کرہِ سبھِ کرتے کِیا دوُجا آکھِ ۄکھانھیِئےَ ॥
جِچرُ تیریِ جوتِ تِچرُ جوتیِ ۄِچِ توُنّ بولہِ ۄِنھُ جوتیِ کوئیِ کِچھُ کرِہُ دِکھا سِیانھیِئےَ ॥
نانک گُرمُکھِ ندریِ آئِیا ہرِ اِکو سُگھڑُ سُجانھیِئےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
دیندے تھاوہو۔ دینے والے سے ۔ دتا ۔ دیا ہوا۔ منکھہ۔ من کا مرید۔ سرت۔ ہوش۔ مت۔ عقل ۔ چترائی۔ چالاکی۔ کیا کر آکہہ دکھانیئے۔ کیا کہہ کر دکھائیں۔ انتر بیہہ کر۔ پوشیدہ طور پر ۔ پاپ ۔ گناہ ۔ جرم۔ چوہ کنڈی ۔ چاروں طرف ۔ جوت۔ نور۔ سگھڑ۔ دانشمند (2)
ترجمہ:
مرید من دینے والے سے دیئے ہوئے کو اچھا سمجھتا ہے ۔ اسکی عقل و ہوش اور چالاکی کن الفاظ سے کہہ کر بیان کریں۔ جو کام چھپ کر پوشیدہ کیے جاتے ہیں۔ وہ چاروں طرف افشاں ہو جاتے ہیں۔ منظر عام پر آجاتے ہیں ۔ جو انسان نیک کام کرتا ہے ۔ اسکا نام نیک پڑ جاتا ہے ۔ برا کام کرنیوالا برا کہلاتا ہے ۔ اے خدا یہ سارے کھیل تو ہی کرنیوالا ہے ۔ دوسر کسے کہا جائے ۔ جب تک انسان میں تیرا نور موجود ہے اسوقت اس نور میں تیری ہی آواز ہے ۔ جب تیری جوت یا نور نہ ہو تو کوئی کچھ نہیں کر سکتا ہم آزما دیکھیں۔اے نانک مرید مرشد کو واحد دانشمند خدا ہی نظر آتا ہے (2)
پئُڑیِ ॥
تُدھُ آپےَ جگتُ اُپاءِ کےَ تُدھُ آپےَ دھنّدھےَ لائِیا ॥
موہ ٹھگئُلیِ پاءِ کےَ تُدھُ آپہُ جگتُ کھُیائِیا ॥
تِسنا انّدرِ اگنِ ہےَ نہ تِپتےَ بھُکھا تِہائِیا ॥
سہسا اِہُ سنّسارُ ہےَ مرِ جنّمےَ آئِیا جائِیا ॥
بِنُ ستِگُر موہُ ن تُٹئیِ سبھِ تھکے کرم کمائِیا ॥
گُرمتیِ نامُ دھِیائیِئےَ سُکھِ رجا جا تُدھُ بھائِیا ॥
کُلُ اُدھارے آپنھا دھنّنُ جنھیدیِ مائِیا ॥
سوبھا سُرتِ سُہاۄنھیِ جِنِ ہرِ سیتیِ چِتُ لائِیا ॥੨॥
لفظی معنی:
دھندے کا۔ ٹھگولی ۔ ٹھگنے یاد ھوکا دینے والی بوٹی ۔ کہوآئیا ۔ خوار کیا۔ تسنا۔ خواہشات ۔ تپتے ۔ سیر نہ ہونا۔ بھوک پیاس نہ مٹنا۔ سہسا ۔ فکر ۔ بے چینی ۔ مائیا ۔ ماں (2)
ترجمہ:
اے خدا :- آپ نے خود ہی اس دنیا کو پیدا کرکے خود ہی کام میں لگائیا ہے ۔ خود ہی محبت کی دھوکا دینے والی بوٹی سے انسان کو راستے سے بھٹکایا ہے ۔ خواہشات میں ایک آگ ہے اس سے انسان کی بھوک پیاس کی دل سے نہیں جاتی ۔ یہ دنیا میں ہی بیقراری بے چینی اس سے انسان تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ بغیر سچے مرشد کے دنیاوی دولت کی محبت نہیں جاتی بہت سے کام کرکے تھک گئے ماند پڑ گئے ۔ سبق مرشد سے الہٰی ریاض کرنے سے تیری رجضا و رحمت سے انسان کی بھوک مٹتی ہے ۔ اسکی جنم دینے والی ماں کو شاباش ہے وہ اپنے خاندان کو بچا لیتا ہے جس نے خدا دل میں بسائیا اسکی عقل و ہوش نیک ہو جاتی ہے (2)
سلوک مਃ੨॥
اکھیِ باجھہُ ۄیکھنھا ۄِنھُ کنّنا سُننھا ॥
پیَرا باجھہُ چلنھا ۄِنھُ ہتھا کرنھا ॥
جیِبھےَ باجھہُ بولنھا اِءُ جیِۄت مرنھا ॥
نانک ہُکمُ پچھانھِ کےَ تءُ کھسمےَ مِلنھا ॥੧॥
اس سلوک کا مقصد ہے گرو صاحب کا فرمان ہے ۔ اگر اپنے باہوش اعضٰے جسمانی کو اپنے ضبط میں رکھے اور انہیں الہٰی رضا و رغبت میں کام میں لائے تو یہ دوران حیات ہی نجات ہے ۔ جسے دوسروں کی خو ب صورتی لالچ بھری نکاہوں سے دیکھنے سے روکھ کر عالم پر نگاہ ڈالنا اور کانوں کو دوسروں کی بد گوئی سننے سے پر ہیز کرنا۔ اور دوسری باتوں کو سننا ۔ اور پاؤں سے برے کاموں کی طرف نہ جانا اور جانے سے روکنا ہاتھوں سے غلط کام نہ کرنا اور زبان کو غلط لفظ نکلانے سے روکنا ایسی زندگی کے دوران ایسا کرنا گناہوں بھری زندگی کی موت اور روحانی حیات ہے ۔ اور اے نانک:- الہٰی فرمان کی پہچان سے خدا کا ملاپ ہوتا ہے ۔
مਃ੨॥
دِسےَ سُنھیِئےَ جانھیِئےَ ساءُ ن پائِیا جاءِ ॥
رُہلا ٹُنّڈا انّدھُلا کِءُ گلِ لگےَ دھاءِ ॥
بھےَ کے چرنھ کر بھاۄ کے لوئِنھ سُرتِ کرےءِ ॥
نانک کہےَ سِیانھیِۓ اِۄ کنّت مِلاۄا ہوءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
ساؤ ۔ لطف۔ رہلا ۔ لولا۔ بغیر پاؤں ۔ یا پاؤں سے ناکارہ ۔ ٹنڈا ۔ ہاتھوں سے بیکار ۔ اندھلا۔ نابینا۔ گل لگے دھائے ۔ کیسے دوڑ کر گلے مل سکتا ہے ۔ اے انسان ۔ بھے ۔ خوف۔ بھاؤ۔ پیار۔ لوین۔ آنکھیں ۔ سسرت۔ ہوش۔ سمجھ ۔ او۔ ایسے ۔ کنت ۔ خدا
ترجمہ:
دکھائی دے رہا ہے ۔ سن رہے ہیں سمجھ رہے ہیں ۔ مگر لطف نہیں پا رہے ۔ کیونکہ پاؤں چلنے کے لئے خدا کے پاس پہنچنے کے لئے پاؤں نہیں۔ نہ دیدار کے لئے آنکھیں ہیں۔ نہ ہاتھ تب بھاگ کر الہٰی ملاپ کیسے حاصل ہو۔ اگر چلنے کے لئے الہٰی خوف کو تو پاؤں بناے ۔ الہٰی محبت کے ہاتھ ہوں۔ ہوش و عقل تیری آنکھیں ہوں۔ نانک بوید۔ کہ اس طرح الہٰی ملاپ حآصل ہوتا ہے (2)
پئُڑیِ ॥
سدا سدا توُنّ ایکُ ہےَ تُدھُ دوُجا کھیلُ رچائِیا ॥
ہئُمےَ گربُ اُپاءِ کےَ لوبھُ انّترِ جنّتا پائِیا ॥
جِءُ بھاۄےَ تِءُ رکھُ توُ سبھ کرے تیرا کرائِیا ॥
اِکنا بکھسہِ میلِ لیَہِ گُرمتیِ تُدھےَ لائِیا ॥
اِکِ کھڑے کرہِ تیریِ چاکریِ ۄِنھُ ناۄےَ ہورُ ن بھائِیا ॥
ہورُ کار ۄیکار ہےَ اِکِ سچیِ کارےَ لائِیا ॥
پُتُ کلتُ کُٹنّبُ ہےَ اِکِ الِپتُ رہے جو تُدھُ بھائِیا ॥
اوہِ انّدرہُ باہرہُ نِرملے سچےَ ناءِ سمائِیا ॥੩॥
لفظی معنی:
ہونمے ۔ خودی ۔ گرتھ۔ تکبر۔ گرمتی ۔ سبق مرشد۔ چاکری ۔ نوکری ۔ بن ناوے ۔ نام کے بغیر ۔ نہ بھائیا۔ پیارا نہ لگا۔ بیکار۔ بےفائدہ نرملے ۔پاک ۔ السپت۔ بیلاگ (3)
ترجمہ:
اے خدا:- تو ہمیشہ واحدا ہے یہ دوسرا کھیل یعنی یہ عالم تیرا پیدا کیا ہوا ہے ۔ خودی تکبر اور لالچ انسانوں میں تیرا ہی پیدا کیا ہوا ہے ۔ اے خدا جیسے تیری رضا ہے اسی طرح ان کی حفاظت کر سارے تیرا ہی گرائیا کر رہے ہیں ۔ ایک کو اپنی کرم و عنایت سے ملا لیتا ہے ۔ اور سبق مرشدپر عمل کراتا ہے اور ایک تیری ریاض و عبادت کر رہے ہیں ۔ اور تیری ریاض و عبادت کے بغیر کوئی دوسرا کام اچھا نہیں لگتا۔ علاوہ ازیں دوسرے کام بیفائدہ ہیں جنہیں تو نے سچے کام میں لگائیا ہے ۔ یہ عورت ۔ بیٹے اورقبیلہ جسکا انسان کو پیارا ہے ۔ اس سے بیلاگ ہیں وہ اندرونی اور بیرونی طور پر پاک ہیں اور سچے نام سچ حق و حقیقت میں جڑے ہوئے ہیں (3)
سلوکُ مਃ੧॥
سُئِنے کےَ پربتِ گُپھا کریِ کےَ پانھیِ پئِیالِ ॥
کےَ ۄِچِ دھرتیِ کےَ آکاسیِ اُردھِ رہا سِرِ بھارِ ॥
پُرُ کرِ کائِیا کپڑُ پہِرا دھوۄا سدا کارِ ॥
بگا رتا پیِئلا کالا بیدا کریِ پُکار ॥
ہوءِ کُچیِلُ رہا ملُ دھاریِ دُرمتِ متِ ۄِکار ॥
نا ہءُ نا مےَ نا ہءُ ہوۄا نانک سبدُ ۄیِچارِ ॥੧॥
لفظی معنی:
گپھا۔ غا ر۔ پیال ۔ پاتال۔ اردھ۔ اُلٹا ۔ بر بھار۔ سرکے بھار۔ پٹھا۔ کچیل۔ گندہ ۔ مل دھاری ۔ میلا۔ ناپاک۔ درمت ۔ بدعقلی ۔ نالائیقی۔
ترجمہ:
خواہ سونے کے پہار میں غار ہو خواہ پاتال کے پانی میں خواہ زمین میں خواہ آسمان میں اور ہر خواہ سیر کے بھار الٹا کھڑے چاہیے جسم کو مکمل طور پر کپڑے سے ڈھانپے اور چاہے ہر دوت جسم کو دھوتار ہے ۔ خواہ سفید ۔ لال پیلے ۔ کالے کپڑے پہن کر کرویدوں کو پڑھے خواہ گندہ اور ناپاک رہے یہ سارے کم عقلی بے سمجھی اور بے کام ہیں اے نانک نہ خودی ہو نہ تکبر ہو میں چاہتا ہوں کہ کلام مرشدی یا سبق مرشدی سے اس کی سمجھ سے خودی مٹ جاتی ہے ۔
مਃ੧॥
ۄست٘ر پکھالِ پکھالے کائِیا آپے سنّجمِ ہوۄےَ ॥
انّترِ میَلُ لگیِ نہیِ جانھےَ باہرہُ ملِ ملِ دھوۄےَ ॥
انّدھا بھوُلِ پئِیا جم جالے ॥
ۄستُ پرائیِ اپُنیِ کرِ جانےَ ہئُمےَ ۄِچِ دُکھُ گھالے ॥
نانک گُرمُکھِ ہئُمےَ تُٹےَ تا ہرِ ہرِ نامُ دھِیاۄےَ ॥
نامُ جپے نامو آرادھے نامے سُکھِ سماۄےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
وستر۔ کپڑے ۔ پکھاے ۔ وھونا۔ کائیا ۔ جسم۔ سنجم۔ برائیوں پر ضبط۔ انتر میل۔ دل ناپاک۔ اندھا۔ بیوقوف۔ جسم جاے ۔ موت کے پھندے میں ۔ دست پرائی ۔ بیگانی چیروں۔ دکھ ۔ عذاب۔ گھاے ۔ اُٹھاتا ہے ۔ ہونمے تٹلے۔ خودی مٹی (2)
ترجمہ:
انسان صاف کپڑوں اور بدن کی صفائی کرکے ہی اپنے آپ تپسوی ، پرہیزگار بن جاتا ہے ۔ قلب کی میل ناپاکیزگی نہیں سمجھتا بیرونی صفائی پر زور دیتا ہے ۔ عقل کا اندھا صراط مستقیم چھوڑ کر روحانی موت کے پھندے میں پھنستا ہے ۔ دوسروں کی چیزوں اور اشیا کو اپنی سمجھتا ہے اور خودی اور تکبر میں عذاب پاتا ہے ۔ اے نانک: سبق مرشد سے خودی ختم ہوتی ہے تب الہٰی نام کی ریاض کرتا ہے اور نام کی برکات سے سکھ پاتا ہے (2)
پۄڑیِ ॥
کائِیا ہنّسِ سنّجوگُ میلِ مِلائِیا ॥
تِن ہیِ کیِیا ۄِجوگُ جِنِ اُپائِیا ॥
موُرکھُ بھوگے بھوگُ دُکھ سبائِیا ॥
سُکھہُ اُٹھے روگ پاپ کمائِیا ॥
ہرکھہُ سوگُ ۄِجوگُ اُپاءِ کھپائِیا ॥
موُرکھ گنھت گنھاءِ جھگڑا پائِیا ॥
ستِگُر ہتھِ نِبیڑُ جھگڑُ چُکائِیا ॥
کرتا کرے سُ ہوگُ ن چلےَ چلائِیا ॥੪॥
لفظی معنی:
کائیا۔ جسم۔ ہنس ۔ روح۔ جان ۔ سنجوگ۔ ملاپ ۔ وجوگ۔ جدائی ۔ اُپائیا۔ پیدا کیا۔ مورکھ ۔ نادان ۔ سبائیا۔ زیادہ ۔ ہر کھ ۔خؤشی ۔ سوگ ۔ رنج۔ افسوس ۔ نبیڑ ۔ فیصلہ ۔ گنت گنائے ۔ حساب کرکے
ترجمہ:
خدا نے جسم اور روح یا سانس کے ملا پ سے انسان پیدا کیا اور اسی نے جس نے پیدا کیا جدائی بھی بنائی ۔ نادان اسکے نتائج برداشت کرتا ہے ۔ اور عذاب پاتا ہے ۔ آرام و آسائش سے بیماریاں پیدا ہوتی ہے ۔ اور گناہوں سے آرام ملتا ہے ۔ اور اسی سے خوشی ، رنج وغم اور جدائی پیدا ہوتی ہے ۔ اور نادان اعمال کے حساب ( میں ) کے جھنجٹ میں پھنس جاتا ہے ۔ اور تناسخ پاتا ہے ۔ فیصلہ سچے مرشد کے اختیار ہے جسکا مرشد سے ملاپ ہے اسکا یہ مخمسہ حل ہو جاتا ہے ۔ انسانی ہوشمندی یا دانائی کام نہیں آتی وہی ہوتا ہے جو خدا کرتا ہے (4)
سلوک مਃ੧॥
کوُڑُ بولِ مُردارُ کھاءِ ॥
اۄریِ نو سمجھاۄنھِ جاءِ ॥
مُٹھا آپِ مُہاۓ ساتھےَ ॥
نانک ایَسا آگوُ جاپےَ ॥੧॥
لفظی معنی:
مردار ۔ پرائیاحق۔ حڑام۔ مٹھا۔ ٹھگیا۔ محاے ۔ لٹاتا ہے ۔ ساتھے ۔ ساتھیوں کو ۔ جاپے ۔ معلوم ہوتا ہے
ترجمہ:
جو انسان جھوٹ بول کر دوسروں کا حق کھاتا ہے اور دوسروں کو سمجھاتا ہے خود تو روحانی اور اخلاقی طور پر لٹ گیا اور ساتھیوں کو بھی لٹا دیتا ہے ۔ اے نانک:- وہ ایسا ہبر ہے ۔
مہلا ੪॥
جِس دےَ انّدرِ سچُ ہےَ سو سچا نامُ مُکھِ سچُ الاۓ ॥
اوہُ ہرِ مارگِ آپِ چلدا ہورنا نو ہرِ مارگِ پاۓ ॥
جے اگےَ تیِرتھُ ہوءِ تا ملُ لہےَ چھپڑِ ناتےَ سگۄیِ ملُ لاۓ ॥
تیِرتھُ پوُرا ستِگُروُ جو اندِنُ ہرِ ہرِ نامُ دھِیاۓ ॥
اوہُ آپِ چھُٹا کُٹنّب سِءُ دے ہرِ ہرِ نامُ سبھ س٘رِسٹِ چھڈاۓ ॥
جن نانک تِسُ بلِہارنھےَ جو آپِ جپےَ اۄرا نامُ جپاۓ ॥੨॥
لفظی معنی:
جسکے دل میں سچ اور خدا بستا ہے وہ سچے نام کو زبان سے بیان کرتا ہے ۔ وہ خود الہٰی راہ پر چلتا ہے ۔ اور دوسروں کو اس راستے پر چالتا ہے ۔ اگر آگے صاف پانی کی زیارت گاہ ہو انسان پاک ہو جائے اگر گندے پانی کے چھپڑ میں نہاؤ گے تو مزید میل لگے گی ۔ کامل مرشد ایک زیارت گاہ ہے ۔ جو ہروقت الہٰی نام کی ریاض کرتا ہے ۔ وہ خؤد معہ قبائل بد کاریوں سے بچا ہوا ہے ۔ اور الہٰی نام کے سبق عنایت کرکے دوسروں کو بچاتا ہے ۔ غرض یہ کہ تمام عالم کو بچاتا ہے ۔ خادام نانک خو دالہٰی ریاض کرتا ہے اور دوسروں سے کرواتا ہے (2)
پئُڑیِ ॥
اِکِ کنّد موُلُ چُنھِ کھاہِ ۄنھ کھنّڈِ ۄاسا ॥
اِکِ بھگۄا ۄیسُ کرِ پھِرہِ جوگیِ سنّنِیاسا ॥
انّدرِ ت٘رِسنا بہُتُ چھادن بھوجن کیِ آسا ॥
بِرتھا جنمُ گۄاءِ ن گِرہیِ ن اُداسا ॥
جمکالُ سِرہُ ن اُترےَ ت٘رِبِدھِ منسا ॥
گُرمتیِ کالُ ن آۄےَ نیڑےَ جا ہوۄےَ داسنِ داسا ॥
سچا سبدُ سچُ منِ گھر ہیِ ماہِ اُداسا ॥
نانک ستِگُرُ سیۄنِ آپنھا سے آسا تے نِراسا ॥੫॥
لفظی معنی:
گندمول ۔ ایسی سبزی جو زمین کے اندر پیدا ہوتی ہے ۔ ون ۔ جنگل۔ چھاون۔ کپڑا۔ آسا۔ اُمید۔ جمکال۔ موت کا سایہ ۔ سچا سبد۔ سچا کلام ۔ سہج من ۔ دل میں سچ یا سچا من ۔اداسا۔ تیاگی ۔ تربدھ۔ منا۔ تین اوصاف پر مشتمل ارادے ۔ گرمتی ۔ سبق مرشد۔ جاہووے داسن داسا ۔ غلاموں کا غلام
ترجمہ:
ایک ایسے انسان ہیں جو گاجر مولی کھا کر جنگل کے کسی گوشے میں بسراوقا ت کرتے ہیں۔ ایک بھگوے کپڑے پہن کر جوگی اور سنیا سی بنے پھرتے ہیں۔ دل میں بہت سی خواہشات ہیں اور کپڑے اور کھانےکی لالچ ہے ۔ اس لئے وہ نہ خانہ دار ہیں نہ تیاگی ۔ موت کا سایہ سر پر سے دور نہیں ہوتا اور تینوں اوصاف حکومت یا ترقی ، سچائی اور لالچ کا ارادہ ہے ۔ سبق مرشد سے روحانی موت نزدیک نہیں پھٹکتی ۔ جب انسان غلاموں کا غلام ہوجاتا تو سچے کلام اور سچے دل سے گھر میں رہتے ہوئے تیاگی یا طارق ہے ۔ اے نانک جو خدمت مرشد کرتے ہیں وہ دنیاوی اُمیدوں سے نا اُمید ہو جاتے ہیں یعنی دنیاوی اُمیدیں چھوڑ دیتے ہیں (5)
سلوک مਃ੧॥
جے رتُ لگےَ کپڑےَ جاما ہوءِ پلیِتُ ॥
جو رتُ پیِۄہِ مانھسا تِن کِءُ نِرملُ چیِتُ ॥
نانک ناءُ کھُداءِ کا دِلِ ہچھےَ مُکھِ لیہُ ॥
اۄرِ دِۄاجے دُنیِ کے جھوُٹھے امل کریہُ ॥੧॥
لفظی معنی:
جاما۔ قمیض۔ پلیت۔ ناپاک۔ رت۔ خون۔ پیویہہمانساں ۔ انسانوں کا خون پیتے ہیں۔ نرمل ۔ پاک صاف۔ چیت۔ من۔ قلب۔ دوابے ۔ دکھاوے ۔ دل ہپہے ۔ صاف دل
ترجمہ:
اگر کپڑے یا قمیض پر خون لگ جائے تو وہ کپڑا ناپاک سمجھا جاتا ہے اور انسان بندگی یا نماز ادا کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ مگر جو انسانوں کا خون بہاتے ہیں یا ان کی زور و جبر یا دھوکے فریب سےان کی کمائی کھاتے ہیں تو انکے دل یا قلب کے پاک ہو سکتے ہیں۔ یعنی انکی دعا و بندگی خدا کے حضور کے قبول ہوگی ۔ اے نانک :- خدا کا نام صاف دل سے لو ورنہ دنیا کے سارے کام دکھا وے کے اور جھوٹے ہیں۔
مਃ੧॥
جا ہءُ ناہیِ تا کِیا آکھا کِہُ ناہیِ کِیا ہوۄا ॥
کیِتا کرنھا کہِیا کتھنا بھرِیا بھرِ بھرِ دھوۄاں ॥
آپِ ن بُجھا لوک بُجھائیِ ایَسا آگوُ ہوۄاں ॥
نانک انّدھا ہوءِ کےَ دسے راہےَ سبھسُ مُہاۓ ساتھےَ ॥
اگےَ گئِیا مُہے مُہِ پاہِ سُ ایَسا آگوُ جاپےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
ہوء۔ میں۔ کیا ہوواں۔ کیسا ہنوں ۔ کہیا۔کھنا۔ جو پہلے بیان ہو چکا ہے اسکا بیان ۔ مہائے ۔ لٹائے ۔ ساتھے ۔ ساتھیوں کو۔ موہے مہہ پاہے ۔ تو منہ پر پڑتی ہیں ۔
ترجمہ:
جب میری ہستی یا حیثیت روحانی طور پر کچھ ہے ہی نہیں تو دوسروں سے کیا کہوں۔ اور کیا ہو سکتا ہوں ۔ جو پہلے ہو چکا ہے اور بیان ہو چکا اسکا کرنا ایسے ہے جو پہلے اعمال ہو چکے ہیں انہیں دوبارہ بھر کے صافر کرنا۔ خؤد تو سمجھتا نہیں لوگوںو کو سمجھاتا ہے جو ایسا رہبر ہوتا ہے ایسے ہے جیسے ایک اندھا دوسروں کو رواستہ بتاتا ہے ۔ وہ اپنے تمام ساتھیوں کو لٹا دیتا ہے ۔ آئندہ اسکے منہ پر تھپیڑے پڑتے ہیں تب اسکی حقیقت ظاہر ہو جاتی ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ماہا رُتیِ سبھ توُنّ گھڑیِ موُرت ۄیِچارا ॥
توُنّ گنھتےَ کِنےَ ن پائِئو سچے الکھ اپارا ॥
پڑِیا موُرکھُ آکھیِئےَ جِسُ لبُ لوبھُ اہنّکارا ॥
ناءُ پڑیِئےَ ناءُ بُجھیِئےَ گُرمتیِ ۄیِچارا ॥
گُرمتیِ نامُ دھنُ کھٹِیا بھگتیِ بھرے بھنّڈارا ॥
نِرملُ نامُ منّنِیا درِ سچےَ سچِیارا ॥
جِس دا جیِءُ پرانھُ ہےَ انّترِ جوتِ اپارا ॥
سچا ساہُ اِکُ توُنّ ہورُ جگتُ ۄنھجارا ॥੬॥
لفظی معنی:
ماہا۔ مہینے ۔ رتی ۔ موسم ۔ گھڑی ۔ وقت۔ مورت۔ وقت ۔ ویچارا۔ خیالات ۔ گنتے ۔گننے سے حسا ب سے ۔ سچے خدا۔ الکہہ۔ گنتی ۔ اور حصاب سے باہر۔لب ۔بوبھ ۔ لالچ۔ اہنکار۔ تکبر ( خودی ) گھمنڈ ۔ غرور۔ جیو پران ۔ روح اور زندگی ۔ جوت ۔ نور۔ روح ۔ سچا سا ہو۔ سچا بادشاہ ۔ سچا ساہوکار۔ ونجارا۔ سوداگر۔ بیو پاری۔۔
ترجمہ:
اے خدا: خدا کی وچار خیال آرائی اور عبادت ہر گھڑی ہر پل اور ہر موسم کی جاتی ہے ۔ اے خدا تجھے گنتی گننے یا حساب کرنے سے کسے نے اور کوئی بھی نہیں پاسکا۔ اے سچے حساب سے باہر لا محدود خدا۔ جسے لالچ ہے خود ی اور تکبر ہے وہ پڑھا لکھا بیوفوق ہے ۔ درس مرشد کو سمجھ کر سبق مرشد سے نام سچ حق وحقیقت کو دل میں سمجھو اور بساؤ ۔ سبق مرشد سے جنہوں نے نام کی دولت کمائی ہے ان کے خزانے الہٰی عشق و پریم سے بھر گئے ۔ جنہوں نے پاک نام تسلیم کیا سچے خدا کے در پر بااخلاق ۔سرخرو قبول ہوئے اے خدا تیرے عنایت کروہ یہ روح اور زندگی ہے ۔ تیرا ہی سب میں نور ہے ۔ اے خدا تو ہی سچا ہوکار ہے ۔ باقی سارا عالم ۔ بیوپاری اور سوداگر ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
مِہر مسیِتِ سِدکُ مُسلا ہکُ ہلالُ کُرانھُ ॥
سرم سُنّنتِ سیِلُ روجا ہوہُ مُسلمانھُ ॥
کرنھیِ کابا سچُ پیِرُ کلما کرم نِۄاج ॥
تسبیِ سا تِسُ بھاۄسیِ نانک رکھےَ لاج ॥੧॥
لفظی معنی:
محر ۔مہربانی ۔ دوسروں پر نگاہ شفقت۔ مہربانی کرنا۔ صدق۔ یقین ۔ حق خلال ۔ جائز حق۔ سچا ۔حقیقی حق ۔ سرم ۔ ہیا۔ شرم ۔ غلط ۔ یا بدفعل سے پرہیز ۔ سیل شرافت۔ نیکی ۔ نیکی سبھاؤ۔ یا عادت۔ کرنی نیک اعمال۔ کعبہ ۔ خدا کا گھر ۔ الہٰی مندر (2)
ترجمہ:
دوسروں پر مہربان ہونا مہربانی کرنا ہی مسجد ہے ۔ اور یقین یا ایمان لانا مصلے کی مانند ہے ۔ اور سچی اور کمائی قران جیسے ہے ۔ سچ اور حقیقت ایک پیر جیسا ہے ۔ پرہیز گاری سنت ، شرافت یا نیکی روضہ رکھنا ۔ نیک اعمال ، کلمہ اور نما نصیح یا مالا الہٰی رضا۔الہٰی پیار۔ اے نانک ۔ خدا ایسے مسلمان کی خدا عزت و اآبرو بچاتا ہے اور کرتا ہے (2)
مਃ੧॥
ہکُ پرائِیا نانکا اُسُ سوُئر اُسُ گاءِ ॥
گُرُ پیِرُ ہاما تا بھرے جا مُردارُ ن کھاءِ ॥
گلیِ بھِستِ ن جائیِئےَ چھُٹےَ سچُ کماءِ ॥
مارنھ پاہِ ہرام مہِ ہوءِ ہلالُ ن جاءِ ॥
نانک گلیِ کوُڑیِئیِ کوُڑو پلےَ پاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
حق پرائیا۔ دوسروں کا حق۔ اس سور۔ مراد مسلمان کے لئے سور۔ خنیر۔ اس گائے ۔ ہندو کے لئے گائے ۔ پیر۔ بلند عظمت۔ مانا ہوا بزرگ ۔ ہاما۔ سفارش۔ شہادت ۔ مردار ۔ حرام کی کمائی ۔ بہشت ۔ سورگ ۔ باتوں سے ۔ مارن ۔ معجوں ۔ مصالحے کوڑ
ترجمہ:
اے نانک: دوسروں کا حق دبانا یا کھانا مسلمان کے لئے سور ہندو کے لئے گائے گوشت کے برابر ہے ۔ مرشد یا پیر ۔ پیغمبر اسکی سفارش کرنیوالا یا مدد گار تبھی ہوتا ہے ۔اگر حرام کا نہ کھائے۔ باتوں سے بہشت حاصل نہیں ہوتاسچی کمائی سے نجات حاصل ہو سکتی ہے ۔ حرام کے گوش میں مصالحہ پانے سے وہ حلال نہیں ہوسکتا ۔ اے نانک: جھوٹی باتوں سے جھوٹ ہی حاصل ہوگا
مਃ੧॥
پنّجِ نِۄاجا ۄکھت پنّجِ پنّجا پنّجے ناءُ ॥
پہِلا سچُ ہلال دُءِ تیِجا کھیَر کھُداءِ ॥
چئُتھیِ نیِئتِ راسِ منُ پنّجۄیِ سِپھتِ سناءِ ॥
کرنھیِ کلما آکھِ کےَ تا مُسلمانھُ سداءِ ॥
نانک جیتے کوُڑِیار کوُڑےَ کوُڑیِ پاءِ ॥੩॥
لفظی معنی:
وکھت۔ وقت ۔ دوئے ۔ دوسری ۔ خیر خدائے۔ خدا سے سب کے لئے خیر و عافیت مانگتا ہے ۔ نیئیت راس من۔ صحیح ارادہ اور ٹھیک من۔ صفت ثناہ ۔حمد اور تعریف
ترجمہ:
اسلام میں پانچ نمازیں پانچوں وقتو ں کے لئے لازم ہیں اور پانچوں کے پانچ نام ہیں ۔ پہلی نماز سچ۔ بولنا نماز کا پہلا نام ہے ۔ دوسرا حق پہچان کر ۔ حقیقی یا حقیقت اور حق کمانا دوسری نماز ہے ۔ تیرا خدا سے سب کی بھلائی کے لئے دعا کرنا۔ چوتھی نماز نیک ارادہ اور دل کو صاف اور پاک رکھنا اور بنانا۔ پانچویں نماز الہٰی صفت ثناہ ہے ۔ بلند پاک اخلاق بنانا کلمہ پڑھنا ہے ۔ اگر مسلمان اتنی صفتوں اور اوصاف بناتا ہے اور رکھتا ہے تب ہی مسلمان کہلا سکتا ہے ۔ ورنہ اے نانک جھوٹی باتوں سے جھوٹ ہی حاصل ہوتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
اِکِ رتن پدارتھ ۄنھجدے اِکِ کچےَ دے ۄاپارا ॥
ستِگُرِ تُٹھےَ پائیِئنِ انّدرِ رتن بھنّڈارا ॥
ۄِنھُ گُر کِنےَ ن لدھِیا انّدھے بھئُکِ مُۓ کوُڑِیارا ॥
منمُکھ دوُجےَ پچِ مُۓ نا بوُجھہِ ۄیِچارا ॥
اِکسُ باجھہُ دوُجا کو نہیِ کِسُ اگےَ کرہِ پُکارا ॥
اِکِ نِردھن سدا بھئُکدے اِکنا بھرے تُجارا ॥
ۄِنھُ ناۄےَ ہورُ دھنُ ناہیِ ہورُ بِکھِیا سبھُ چھارا ॥
نانک آپِ کراۓ کرے آپِ ہُکمِ سۄارنھہارا ॥੭॥
لفظی معنی:
رتن۔ قیمتی اشیا۔ ونجدے ۔ سوداگری کرتے ہیں۔ تٹھے ۔ مہربانی ۔ لدھیا۔ حاصل کیا۔ چھارا۔ راکھ ۔ وکھیا۔ زہر ۔ تجارا ۔ تجوری ۔ خذانہ رکھنے کا آلہ
ترجمہ:
ایک قیمتی چیزوں کی سودا گری کرتے ہیں اور بہت سے کانچ یعنی گھٹیا اشیاکی سوداگری کرتے ہیں اگر مرشد مہربان ہو جائے تو قیمتی رتنوں کے خزانے انسان کے اندر ہیں۔ مرشد کے بغیر یہ خزانہ کسے نہیں ملتا۔ نادان اندھے جھوٹے آہ و زاری کرتے فوت ہو جاتے ہیں۔ من کے مرید حقیقت نہیں سمجھتے دنیاوی دولت کے لئے ذلیل وخوار ہوتے ہوتے فوت ہو جاتے ہیں ۔ کسے حقیقت بیان کی جائے اس واحد خدا کے بغیر دوسری کوئی ہستی نہیں۔ جس سے فریاد کریں ایک روحانی دولت ایک مفلسی کی حآلت میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔ جبکہ ایک روحانی دولت سے مالا مال ہیں خزانے بھرے پڑے ہیں۔ نام سچ حق وحقیقت کے بغیر دوسری دولت نہیں باقی سب مایا والی دولت راکھ ہے ۔ اے نانک آپ ہی خدا کرنے اور کرانے والا ہے ۔ اور خود ہی اپنے حکم سے راہ راست پر لاتا ہے (7)
سلوکُ مਃ੧॥
مُسلمانھُ کہاۄنھُ مُسکلُ جا ہوءِ تا مُسلمانھُ کہاۄےَ ॥
اۄلِ ائُلِ دیِنُ کرِ مِٹھا مسکل مانا مالُ مُساۄےَ ॥
ہوءِ مُسلِمُ دیِن مُہانھےَ مرنھ جیِۄنھ کا بھرمُ چُکاۄےَ ॥
رب کیِ رجاءِ منّنے سِر اُپرِ کرتا منّنے آپُ گۄاۄےَ ॥
تءُ نانک سرب جیِیا مِہرنّمتِ ہوءِ ت مُسلمانھُ کہاۄےَ ॥੧॥
لفظی معنی:
اول ۔ اؤل۔ سب سے پہلے ۔ مسکل۔ ریتی ۔ یا جنگال اُتارنے کا آلہ ۔ مساوے ۔ لٹائے تقسیم کرے ۔ دین مہانے ۔ مذہب کے لئے ۔ اسلام کے لئے ۔ مرن جیون ۔ زندگی اور موت ۔ آپ خودی ۔ اپنا پن ۔ محرمنت۔ ترس ۔مہربانی
ترجمہ:
مسلمان کہلانا بھاری مشکل ہے ۔ سب سے پہلے مذہب اسلام سے پیار ہو۔ اور مسکل کی مانند ذہنی پاکیزگی کے لئے مال و دولت تقسیم کرے مسلمان ہوکر مذہب کے لئے زندگی اور موت کا شک شبہ مٹا وے ۔ الہٰی رضا کا شاکر ہوا کار ساز کرتار پر یقین لائے اور خودی مٹائے ۔ اے نانک:- ایسے سب انسانوں سے رحمت بھرا پیار کرئے اور سب سے یکسا پیار ہو تب مسلمان مسلمان کہلاسکتا ہے ۔
مہلا ੪॥
پرہرِ کام ک٘رودھُ جھوُٹھُ نِنّدا تجِ مائِیا اہنّکارُ چُکاۄےَ ॥
تجِ کامُ کامِنیِ موہُ تجےَ تا انّجن ماہِ نِرنّجنُ پاۄےَ ॥
تجِ مانُ ابھِمانُ پ٘ریِتِ سُت دارا تجِ پِیاس آس رام لِۄ لاۄےَ ॥
نانک ساچا منِ ۄسےَ ساچ سبدِ ہرِ نامِ سماۄےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
پرہر۔ چھوڑ کر۔ کام شہوت۔ کرؤدھ ۔ غصہ ۔ نندا۔ بد گوئی ۔ تج ۔ چھوڑنا۔ مائیا ۔ دنیاوی دولت ۔ اہنکار۔ تکبر ۔ گھمنڈ ۔ غرور ۔ انجن ماہے نرنجن۔ نا پاکیزگی میں پاکیزگی ۔ مان ۔ وقار۔ ابھیمان ۔ غرور۔ تکبر ۔ پریت ۔پیار ۔ ست۔ بیٹا ۔ دارا۔ عورت۔ پیاس۔ خواہش بھوک
ترجمہ:
اگر انسان شہوت پرستی ، غصہ ، جھوٹ اور بد گوئی چھوڑ دے دولت کا لالچ چھوڑ دے اور غرور ختم کردے ۔ شہوت پرستی اور عورت کی محبت چھوڑ دے یعنی ایساپرہیز گار ہو جائے تو اس کا لخ بھرے ماہول میں بھی اس بیداغ خدا اور پاک اخلاق اور پاکیزگی حاصل کر سکتا ہے ۔ غرور اور تکبر چھوڑ کر عورت اور اولاد کی محبت چھوڑ کر خواہشات کو تلانجلی دیکر خدا سے پیار کرئے ۔ تو اے نانک تو ساچا خدا دل میں بستا ہے ۔ سچا کلام الہٰی نام سچ۔حق وحقیقت دل میں بس جاتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
راجے رزتِ سِکدار کوءِ ن رہسیِئو ॥
ہٹ پٹنھ باجار ہُکمیِ ڈھہسیِئو ॥
پکے بنّک دُیار موُرکھُ جانھےَ آپنھے ॥
دربِ بھرے بھنّڈار ریِتے اِکِ کھنھے ॥
تاجیِ رتھ تُکھار ہاتھیِ پاکھرے ॥
باگ مِلکھ گھر بار کِتھےَ سِ آپنھے ॥
تنّبوُ پلنّگھ نِۄار سرائِچے لالتیِ ॥
نانک سچ داتارُ سِناکھتُ کُدرتیِ ॥੮॥
لفظی معنی:
راجے ۔ حکمران ۔ رعیت ۔ رعایا۔ سکدار ۔ چودھری ۔ نہ رہیو ۔ نہ رہیگا۔ ہٹ ۔ دکان ۔ پٹن۔ شہر۔ ڈھیسیو۔ مٹ جائیں گے ۔ گر جائیں گے ۔ بتک ۔ بانکے ۔ سوہنے ۔ دوآر ۔ دروازے ۔ دربھ ۔ دولت۔ بھنڈار ۔ ذخیرے ۔ خزانے ۔ ریتے ۔ خالی ۔ اک کھنے ۔ آنکھ جھپکنے میں ۔ تاجی ۔ عربی نسل کے گھوڑے ۔ تکھار۔ اونٹ ۔ پاکھرے ۔ حودے اور کاٹھیاں ۔ ملکھ ۔ جائیداد ۔ سرایپے ۔ قناتاں ۔ لالتی ۔ مخملی ۔ اطلسی ۔ سناخت۔ پہچان
ترجمہ:
حکمران محکوم ، رعیت و رعایا، چودھری ہمیشہ کوئی نہ رہیگا ۔ دکان ۔ شہر بازار حکم سے ختم ہو جائیں گے ۔ نادان خوبصورت گھروں کو اپنا سمجھتا ہے ۔ دولت کے انبار اور خزانے آنکھ جھیکنے خالی ہو جاتے ہیں۔ گہوڑے ۔رتھ۔ اونٹ اور حودے ،ہاتھی کاٹھیاں ، باغ ، جائیداد ، گھر باز، تنبو، پلنگ، مخملی فناتاں جنہیں انسان اپنے سمجھا ہے کہاں چلے جاتے ہیں نہیں ملتے ، اے نانک:- سچا سچی ان نعمتوں کو دینے والا ہے اسکی پہچان اسکی بنائی قائنات قدرت سے ہوتی ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
ندیِیا ہوۄہِ دھینھۄا سُنّم ہوۄہِ دُدھُ گھیِءُ ॥
سگلیِ دھرتیِ سکر ہوۄےَ کھُسیِ کرے نِت جیِءُ ॥
پربتُ سُئِنا رُپا ہوۄےَ ہیِرے لال جڑاءُ ॥
بھیِ توُنّہےَ سالاہنھا آکھنھ لہےَ ن چاءُ ॥੧॥
لفظی معنی:
دھنواں ۔ گائیں۔ ستم۔ چشمے ۔ پربت۔ پہاڑ۔ آکھن لہے نہ چاؤ۔ تیری صفت صلاح کی خوشی ختم نہ ہوا
ترجمہ:
اگر تمام ندیاں دودھ کی ہو جائیں (گاؤں) گائیوں کی طرح اور چشموں سے دودھ اور گھی آنے لگے ساری زمین میٹھی شکر کی مانند ہو جائے ۔ پہاڑ جتنا ہو جائے۔ اور اس میں ہیرے اور لعل جڑے ہوئے ہوں ۔ تب بھی اے خدا تیری حمد و ثناہ کی خوشی ختم نہ ہوا۔
مਃ੧॥
بھار اٹھارہ میۄا ہوۄےَ گرُڑا ہوءِ سُیاءُ ॥
چنّدُ سوُرجُ دُءِ پھِردے رکھیِئہِ نِہچلُ ہوۄےَ تھاءُ ॥
بھیِ توُنّہےَ سالاہنھا آکھنھ لہےَ ن چاءُ ॥੨॥
لفظی معنی:
بھار اٹھارہ۔ مراد ۔ من۔ میوہ ۔ پھل۔ گرڑا ۔ بالطف ۔ جوخستا ۔سوآؤ ۔ بامزہ ۔ نہچل۔ اہل نہ بلنے والا ۔ تھاؤں ۔ مقام
ترجمہ:
اگر تمام سبزہ زر میوہ یا پھل ہو جائے اور پر لطف با مزہ اور خستا ہو ۔ چاند اور سورج دونوں خدمتگار ہوں اور جائے رہائش بھی مستقبل کیوں نہ ہو ۔ تب بھی تیری ہی صفت صلاح کرتار رہوں اس میں میری خوشی میں کمی نہ آئے(2)
مਃ੧॥
جے دیہےَ دُکھُ لائیِئےَ پاپ گرہ دُءِ راہُ ॥
رتُ پیِنھے راجے سِرےَ اُپرِ رکھیِئہِ ایۄےَ جاپےَ بھاءُ ॥
بھیِ توُنّہےَ سالاہنھا آکھنھ لہےَ ن چاءُ ॥੩॥
لفظی معنی:
دیہے۔ جسمانی ۔ دکھ۔ عذاب۔ گریہہ۔ راہواور ۔ کینو۔ رت پینے ۔ظالم ۔ بھاؤ۔ پیارا
ترجمہ:
اگر میں جسمانی عذاب میں گرفتار ہو جاؤں ۔ دونوں منحوس گریہوں کا سایہ میرے اوپر آجائے اور ظالم حکمرانوں کی نگاہ بھی ہوں اور تیر پیار اسی طرح ظاہر ہو ۔ تب بھی اے خدا تیری صفت صلاح کی خوشی ختم نہ ہو ۔
مਃ੧॥
اگیِ پالا کپڑُ ہوۄےَ کھانھا ہوۄےَ ۄاءُ ॥
سُرگےَ دیِیا موہنھیِیا اِستریِیا ہوۄنِ نانک سبھو جاءُ ॥
بھیِ توُہےَ سالاہنھا آکھنھ لہےَ ن چاءُ ॥੪॥
لفظی معنی:
اگی ۔ گرمیوں کی سخٹ گرمی ۔ پالا ۔سخت سردی ۔ واؤ۔ ہوا۔ سرگے ۔ سورگ کی ۔ موہنیاں ۔ دل کو محبت میں پکڑنے والی حوریں ۔ جاؤ ۔ جانے والی ختم ہونیوالی
ترجمہ:
گرمیوں میں برستی آگ کی اور سردیوی کی سخت سردی پہنے کے لئے کپڑا ہو اور کھانے کے لئے صرف ہوا ہو اور بہشت کی حوریں گھر میں ہوں تب بھی اے نانک یہ ختم ہو جانیوالی ہیں تب بھی تیری ہی اے خدا میری صٖت صلاح کرنیکی خوشی ختم نہ ہوا
پۄڑیِ ॥
بدپھیَلیِ گیَبانا کھسمُ ن جانھئیِ ॥
سو کہیِئےَ دیۄانا آپُ ن پچھانھئیِ ॥
کلہِ بُریِ سنّسارِ ۄادے کھپیِئےَ ॥
ۄِنھُ ناۄےَ ۄیکارِ بھرمے پچیِئےَ ॥
راہ دوۄےَ اِکُ جانھےَ سوئیِ سِجھسیِ ॥
کُپھر گوء کُپھرانھےَ پئِیا دجھسیِ ॥
سبھ دُنیِیا سُبہانُ سچِ سمائیِئےَ ॥
سِجھےَ درِ دیِۄانِ آپُ گۄائیِئےَ ॥੯॥
لفظی معنی:
بد فیملی ۔ بے کام۔ برے فعل۔ غائبانہ ۔پوشیدہ ۔ دیوانہ ۔ پاگل۔ کلیہہ۔ جھگڑا ۔ آپ ۔ خوای ۔ واے ۔ جھگڑے ۔ گھپیے ۔ ذلیل وخوار ہونا ۔ کفر جھوٹ ۔کفر گو جھوٹ ۔ بولنے والا ۔ وجھسی ۔ جلتا ہے ۔ سبہان ۔ خوبصورت ۔ دووے راہ۔ نیکی اور بدی ۔ سچ اور جھوٹ ۔ سچیار ۔ کوڑیار
ترجمہ:
جو چھپ کر بد فعل و گناہگاریاں کرتا ہے ۔ خدا کو سیارے آگاہ اور حاضر ناظر نہیں سمجھتا وہ پاگل ہے ۔ اسے دیوانہ کہو اسے اپنی پہچان نہیں۔ دنیا جھگڑا نہایت برا ہے ۔ جھگڑے سے ذلیل و خوار ہوتا ہے ۔ نام سچ حق و حقیقت کے بغیر انسان وہم و گمان میں بھٹکتا رہتا ہے ۔ زندگی بسر کرنے کے لئے دوراستے ہیں ایک نام یعنی با اخلاق یا سچیار ہونا ۔ دوسرا دونیای دولت کا کوڑیار ۔ زندگی میں کامیابی وہی حاصل کرتا ہے جو الہٰی یا دو عبادت کا راستہ اختیار کرتا ہے ۔جھوٹا جھوٹ بولنے والا جھوٹ میں جلتا رہتا ہے ۔ سارا عالم اس کے لئے خوشیوں بھرا ہے جو سچ اپناتا ہے وہ خودی مٹا کے بارگاہ الہٰی میں سرخرور ہوتا ہے ۔
مਃ੧ سلوکُ ॥
سو جیِۄِیا جِسُ منِ ۄسِیا سوءِ ॥
نانک اۄرُ ن جیِۄےَ کوءِ ॥
جے جیِۄےَ پتِ لتھیِ جاءِ ॥
سبھُ ہرامُ جیتا کِچھُ کھاءِ ॥
راجِ رنّگُ مالِ رنّگُ ॥
رنّگِ رتا نچےَ ننّگُ ॥
نانک ٹھگِیا مُٹھا جاءِ ॥
ۄِنھُ ناۄےَ پتِ گئِیا گۄاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
سوجیویا ۔ زندگی اسی کی ہے ۔ پت ۔ عزت ۔ حرام۔ بلا کمائے کھانا ۔ راج رنگ۔ حکومتی رتا۔ اس محبت میں محو ۔ نچے تنگ ۔ بے حیا ہوکرنا چاتا ہے ۔ مٹھیا۔ لٹیا
ترجمہ:
زندگی اسی کی ہے جس کے دل میں الہٰی پیار ہے ۔ اے نانک:- بغیر الہٰی عبادت کوئی زندگی ہی نہیں۔ اگر زندگی میں بے عزتی ہے اسکا سبب کھانا پینا حرام ہے ۔ حکومتی پیار، دولت کی محبت میں انسان مست محو بے حیا بے شرمی ناچ ہے ، اے نانک الہٰی نام سے خالی انسان اخلاقی طور پرلٹ رہا ہے ۔ اور اس عالم سے آبرو ہوکر جاتا ہے ۔
مਃ੧॥
کِیا کھادھےَ کِیا پیَدھےَ ہوءِ ॥
جا منِ ناہیِ سچا سوءِ ॥
کِیا میۄا کِیا گھِءُ گُڑُ مِٹھا کِیا میَدا کِیا ماسُ ॥
کِیا کپڑُ کِیا سیج سُکھالیِ کیِجہِ بھوگ بِلاس ॥
کِیا لسکر کِیا نیب کھۄاسیِ آۄےَ مہلیِ ۄاسُ ॥
نانک سچے نام ۄِنھُ سبھے ٹول ۄِنھاسُ ॥੨॥
لفظی معنی:
کھادے ۔ کھانے سے ۔ پیدھے ۔ پہننے سے ۔ سچا۔ خدا ۔ سچ۔ خوابگاہ ۔ بھوگ۔ بلاس۔ خرمستیاں ۔ رنگ ۔ رلیا۔ نیب۔ چوبدار۔ کھواسی ۔ چورہ پردار ۔ ٹول ۔ نعمتیں
ترجمہ:
اگر دل میں نہیں یاد خدا تو کھانا اور پہننا بے لذت اور بد مزہ ہے ۔ کیا ہوا اگر میوہ جات، گھی ، مٹھا ، گڑ ، میدہ اور گوشت کھایا کیا ہوا اگر اچھےاور اچھی خوابگاہ مل گئی اور چور بردار ہیں اور کیا ہوا اگر فوج ہے چوبدار اور چور بردار ہیں اور رہنے کے لئے محلات ہیں۔ اے نانک سچے نام سچے اخلاق کے بغیر سب مٹ جانیوالے ہیں۔
پۄڑیِ ॥
جاتیِ دےَ کِیا ہتھِ سچُ پرکھیِئےَ ॥
مہُرا ہوۄےَ ہتھِ مریِئےَ چکھیِئےَ ॥
سچے کیِ سِرکار جُگُ جُگُ جانھیِئےَ ॥
ہُکمُ منّنے سِردارُ درِ دیِبانھیِئےَ ॥
پھُرمانیِ ہےَ کار کھسمِ پٹھائِیا ॥
تبلباج بیِچار سبدِ سُنھائِیا ॥
اِکِ ہوۓ اسۄار اِکنا ساکھتیِ ॥
اِکنیِ بدھے بھار اِکنا تاکھتیِ ॥੧੦॥
لفظی معنی:
ذاتی دے کیا ہتھ۔ ذات بے معنی ہے ۔ سچ پر کھیئے ۔ سچائی ہی تحقیق کا پیمانہ یا آلہ ہے یا ذریع ہے ۔ ذات کا تکبر یا غرور زہر کی مانند ہے ۔ وہ جسکے ہاتھ میں ہوگا اسکا مزہ چھکنے سے روحانی موت ہو جائیگی ۔ سرکار۔ حکومت۔ سردار۔ قابل۔ دیبانیے ۔ الہٰی دربار میں۔ طبل باج۔ نقارچی۔ فرمانی ۔ فرمانبرداری ۔ حکم بجا لانا۔ پٹھایا۔ لازم کرنا۔ ساکھتی۔ تیاری ۔ بدھے بھار۔ اسباب اکھٹا کیا۔ تاختی ۔ دؤڑ کی ۔
ترجمہ:
الہٰی درگاہ میں سچی تحقیق و تفتیش ہوتی ہے وہاں ذات ونسل کے لئے لحاظ ومروت کے لئے کوئی جگہ نہیں اگر کسی کے ہاتھ میں زہر ہے وہ اسے چکھتا ہے تو وہ مرے گاہی ۔ یہ بات ہر وقت ہر دور زماں میں سمجھی جاتی ہے کہ الہٰی حکومت سچ کی ہے جو الہٰی حکم کا فرمان بردار رضا میں راضی وہی الہٰی دربا میں سردار ہوگا۔ مالک نے یہ فرمان جاری کیا ہے فرمان الہٰی بارضائے ۔ الہٰی قبول کرنا ہی حقیقی کا رہے ۔ نقارچی ۔ نقارے کی چوٹ اور خیالات کا اظہار اور کلام اور سبق سنتا ہے ۔ کچھ نے تو یہ راستہ اختیار کر لیا ہے ۔ اس راستے پر گامزن ہو گئے ہیں۔ اور کتنے ہی تیاری میں ہیں اور کتنے چلنے کے لئے اسباب باندھ لیا ہے اور کتنے ہی دوڑ پڑے ہیں۔
سلوکُ مਃ੧॥
جا پکا تا کٹِیا رہیِ سُ پلرِ ۄاڑِ ॥
سنھُ کیِسارا چِتھِیا کنھُ لئِیا تنُ جھاڑِ ॥
دُءِ پُڑ چکیِ جوڑِ کےَ پیِسنھ آءِ بہِٹھُ ॥
جو درِ رہے سُ اُبرے نانک اجبُ ڈِٹھُ ॥੧॥
لفظی معنی:
پکر۔ پرالی ۔ ناڑ ۔ کیارا۔ کنڈے ۔ کانٹے ۔ کن ۔ دانے ۔ تن ۔ بدن ۔ بہٹھ۔ بیٹھے ۔ عجب۔عجیب ۔ حیران کرنے والا
ترجمہ:
جب فصل پک جاتی ہے تو کاٹ دیتے ہیں واڑ اور پرالی پیچھے رہ جاتی ہے ۔ اس سٹوں کے ساتھ ہی اسکی گہائی کر لیتے ہیں ۔ اور بیج نکال لیتے ہیں ۔ تب چکی کے دونوں پڑوں کو جوڑ کر پینے کی تیاری کرتے ہیں۔ اے نانک نہایت عجیب و غریب نظاہر دیکھا ہے ۔ کہ جو چکی کی کلی کے ساتھ ہوتے ہیں بج جاتے ہیں ۔ یہی حال انسانی زندگی کا ہے جنہیں الہٰی صحبت و قربت حاصل ہو جاتی ہے وہ دنیاوی عذاب اور کنگاہگاریوں اور بد کاریوں سے بچ جاتے ہیں۔
مਃ੧॥
ۄیکھُ جِ مِٹھا کٹِیا کٹِ کُٹِ بدھا پاءِ ॥
کھُنّڈھا انّدرِ رکھِ کےَ دینِ سُ مل سجاءِ ॥
رسُ کسُ ٹٹرِ پائیِئےَ تپےَ تےَ ۄِللاءِ ॥
بھیِ سو پھوگُ سمالیِئےَ دِچےَ اگِ جالاءِ ॥
نانک مِٹھےَ پتریِئےَ ۄیکھہُ لوکا آءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
مٹھا۔ مراد گنا۔ میٹھا دیکر۔ بدھا پائے ۔ اُسکی بھریاں ۔ باندھی گیں۔ بیلفون یں پیلا گیا۔ مل نرائے انہیں سزا ملی ۔ رس کس ٹٹر پاییئے ۔ رس کشید۔ کرکے کڑا ہے ۔ میں ڈاا ۔ بلائے ۔ آہ و زاری کرتا ہے ۔ پھوگ۔ پھوکا۔ مٹھے ۔ پتریئے ۔ مٹھاس کی وجہ سے ۔ پنریئے ۔ ذلیل و خوار ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان دیکھ کہ گنا کاٹا گیا اور کاٹ کر اسکے پوے یا بھریاں باندھی گئیں۔ اور بیلوں میں پیل کر رس کشید کیا گیا ۔ اور کڑا ہے میں اکٹھا کیا گیا ۔ اور تپش سے آہ وزاری کرتا ہے ۔ اور پھوگ اکھٹا کرکے آگ میں جلا دیا جاتا ہے ۔ اے نانک مٹھاس کی وجہ سے مٹھاس سے محبت کی وجہ سے کتنا عذاب برداشت کرنا اور ذلیل و خوار ہونا پڑا مطلب ، دنیاوی دولت سے محبت کا حشر گنے جیسا ہوتا ہے۔
پۄڑیِ ॥
اِکنا مرنھُ ن چِتِ آس گھنھیرِیا ॥
مرِ مرِ جنّمہِ نِت کِسےَ ن کیرِیا ॥
آپنڑےَ منِ چِتِ کہنِ چنّگیرِیا ॥
جمراجےَ نِت نِت منمُکھ ہیرِیا ॥
منمُکھ لوُنھ ہارام کِیا ن جانھِیا ॥
بدھے کرنِ سلام کھسم ن بھانھِیا ॥
سچُ مِلےَ مُکھِ نامُ ساہِب بھاۄسیِ ॥
کرسنِ تکھتِ سلامُ لِکھِیا پاۄسیِ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
مرن نہ چت۔ دل میں موت کا خیال نہیں یاد نہیں۔ آس۔ اُمید۔ گھنبیریاں ۔ بہت ۔ زیادہ ۔ کسے نہ کریا۔ کسی کے پیارے یا دوست نہیں۔ چنگر یا ۔ نیک ۔ اچھے ۔ ہیریا۔ زیر نگاہ۔ لون حرام۔ نمک حرام۔ حرام خور۔ کیا نہ جانیا۔ گن اوصاف نہیں سمجھتے ۔ بدھے ۔ مجبوراً ۔ حضم نہ بھانیا۔ مالک کے پیارے نہیں ۔ مکھ نام زبان پہ نام سچ حق وحقیقت ۔ صاحب بھاوسی ۔ مالک کو پیارا لگاتا ہے ۔ کرن تخت۔ سلام ۔ حکمران سلام کرتے ہیں۔
لفظی معنی:
ایک ایسے انسان ہیں جنکو موت یاد نہیں خواہشات اور اُمیدوں کے دل میں آنبار ہیں۔ وہ ہر روز غم اور فکر میں چند لمحے خوشی میں چند غمی میں زندگی گذارتے ہیں۔ کسی سے انکی مروت نہیں۔ وہ اپنے آپ میں اچھے ہیں۔ خودی پسند ہر وقت فرشتہ موت کی نگاہ میں رہتا ہے ۔ مرید من انسان نمک حرامی ہیں وہ خدا کی لئے ہوئے مہربانیوں اور شفقتوں کو اور انکی قدروقیمت نہیں جانتا۔ مجبوراً ہی دعا سلام کہتا ہے اس لئے خدا ان کو پیار نہیںکرتا۔ جسکا خدا سے ملاپ ہو گیا اسکی زبان پہ الہٰی نام سچ حق وحقیقت ہے ۔ اس لئے خدا اُسے پیار کرتا ہے اُسے تخت پربیٹھے حکمران بھی سلام کرتے ہیں ۔
مਃ੧ سلوکُ ॥
مچھیِ تاروُ کِیا کرے پنّکھیِ کِیا آکاسُ ॥
پتھر پالا کِیا کرے کھُسرے کِیا گھر ۄاسُ ॥
کُتے چنّدنُ لائیِئےَ بھیِ سو کُتیِ دھاتُ ॥
بولا جے سمجھائیِئےَ پڑیِئہِ سِنّم٘رِتِ پاٹھ ॥
انّدھا چاننھِ رکھیِئےَ دیِۄے بلہِ پچاس ॥
چئُنھے سُئِنا پائیِئےَ چُنھِ چُنھِ کھاۄےَ گھاسُ ॥
لوہا مارنھِ پائیِئےَ ڈھہےَ ن ہوءِ کپاس ॥
نانک موُرکھ ایہِ گُنھ بولے سدا ۄِنھاسُ ॥੧॥
لفظی معنی:
تارو۔ تیرنے والی ۔ پنکھی ۔ پرندہ اُڑنے والا۔ پتھر۔ سخت۔ دھات ۔ عادت۔ چونے ۔ گائیں۔ مارن کشتہ ۔ گن ۔ وصف ۔ وناس۔ نقصان
ترجمہ:
پانی کی گہرائی مچھلی کے لئے پرندے کے لئے آسمان پتھر کے لئے سردی خسرے کے لئے گھریلو زندگی کوئی اثر نہیں پا سکتی ۔ اگر کتے پر چند کا لیپ کردیں تو اسکا رہن سہن اور نسل کتے کے ہی رہے گی ۔ بولے کے پاس اگر سمریتوں کا پاٹھ کیا جائے اور سمجھانا بیفائدہ ہوگا۔ اندھے کے لئے پچاس چراغ روشن کر دیئے جائیں کوئی فائدہ حاصل نہ ہوگا ۔ گاؤں کے آگے اگر سونا ڈال دیا جائے تو وہ گھاس ہی کھائیں گی ۔ لوہے کا کشتہ بنایا جائے تو وہ کپاس نہیں بن سکتا ۔ اے نانک:- جاہل یا نادان میں یہ وصف ہے کہ وہ جب بولتا ہے اس سے نقصان ہی ہوتا ہے ۔
مਃ੧॥
کیَہا کنّچنُ تُٹےَ سارُ ॥
اگنیِ گنّڈھُ پاۓ لوہارُ ॥
گوریِ سیتیِ تُٹےَ بھتارُ ॥
پُتیِ گنّڈھُ پۄےَ سنّسارِ ॥
راجا منّگےَ دِتےَ گنّڈھُ پاءِ ॥
بھُکھِیا گنّڈھُ پۄےَ جا کھاءِ ॥
کالا گنّڈھُ ندیِیا میِہ جھول ॥
گنّڈھُ پریِتیِ مِٹھے بول ॥
بیدا گنّڈھُ بولے سچُ کوءِ ॥
مُئِیا گنّڈھُ نیکیِ ستُ ہوءِ ॥
ایتُ گنّڈھِ ۄرتےَ سنّسارُ ॥
موُرکھ گنّڈھُ پۄےَ مُہِ مار ॥
نانکُ آکھےَ ایہُ بیِچارُ ॥
سِپھتیِ گنّڈھُ پۄےَ دربارِ ॥੨॥
لفظی معنی:
کینہا۔ ایک دھات۔ کنچن ۔ سونا۔ سار۔ لوہا۔ گنڈھ ۔ ملاپ ۔ جوڑ ۔ گوری ۔ بیوی ۔ بھار۔ خاوند۔ پتیں ۔ اولاد ۔ کال ۔ کالا ۔ سوکھا۔ پریتی ۔محبت ۔ جھول ۔ سیلاب ۔ بارش ۔ ویدا ۔ گیان ۔ علم ۔ ست ۔ سچ ۔ دان ۔ منہ مار۔ جوت کھا کر ۔ ویچار ۔ سمجھ ۔ خیا ل
ترجمہ:
گر کیہاں ۔سونا اور لوہا ٹوٹ جائے تو ٹھٹھیار ۔سنار اور لوہا آگ سے اسے جوڑ دیتا ہے ۔ اگر زوجہ اور خاوند کی آپس میں نہ بنے تو لڑکوں اور اولاد سے آپس میں رشتہ قائم ہو جاتا ہے ۔ اگر دوستوں میں وگاڑ ہو جائے میٹھی زبان اور میٹھے کلام سے پیار پیدا ہوتا ہے ۔ بھوکے سے روشنی کھانے کے بعد ہوتی ہے ۔ کال یا سوکھا ندیوں میں سیلاب اور بارش سے سوکھا ختم ہوتا ہے ۔ گیان یا علم سے رشتہ سچ بولنے سے قائم ہوتا ہے ۔ مردہ انسان کا رشتہ عالم سے بنا رہتا ہے ۔ سخاوت کرنے اور نیک اعمال سے ۔جاہل سے رشتہ منہ پر مارنے سے بنتا ہے ۔ نانک یہ خیالات ظاہر کرتا ہے کہ خدا سے رشتہ اور ملاپ اور الہٰی دربار میں وقار اور محبت الہٰی حمدو ثناہ اور عبادت سے ملتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
آپے کُدرتِ ساجِ کےَ آپے کرے بیِچارُ ॥
اِکِ کھوٹے اِکِ کھرے آپے پرکھنھہارُ ॥
کھرے کھجانےَ پائیِئہِ کھوٹے سٹیِئہِ باہر ۄارِ ॥
کھوٹے سچیِ درگہ سُٹیِئہِ کِسُ آگےَ کرہِ پُکار ॥
ستِگُر پِچھےَ بھجِ پۄہِ ایہا کرنھیِ سارُ ॥
ستِگُرُ کھوٹِئہُ کھرے کرے سبدِ سۄارنھہارُ ॥
سچیِ درگہ منّنیِئنِ گُر کےَ پ٘ریم پِیارِ ॥
گنھت تِنا دیِ کو کِیا کرے جو آپِ بکھسے کرتارِ ॥੧੨॥
لفظی معنی:
سار۔ خاصیت ۔ باہروار۔ درکار۔ لعنت ۔ سنیں ۔ مانے جاتے ہیں۔
ترجمہ:
خدا اس جہاں کو پیدا کرنیوالا اور نگران بھی ہے ۔ اس جہاں میں نیک مراد انسانیت کے مطابق اور ایک بد کردار مراد انسانیت کے مطابق نہیں بھی ہیں۔ اور وہ خو د ہی نیک و بد کی تمیز کرتا ہے ۔ نیک الہٰی درگاہ میں قبولیت پاتے ہیں اور بدوں کو الہٰی درگاہ میں قبول نہیں کیے جاتے ۔ بدکار عدالت انصاف الہٰی میں انہیں سزا ملتی ہے ۔ لعنت و ملامت ہوتی ہے ۔ اور اسکے علاوہ کوئی ٹھکانہ نہیں جہاں ان کی فریاد سنی جا سکے ۔ لہذا ان کے لئے سب سے ٹھیک اور صحیح طریقہ یہ ہے سچے مرشد کی سحبت و قربت حاصل کرئے ۔ سچا مرشد بد سے نیک بنا دیتا ہے ۔ وہ انسان کو کلام ، سبق باپندو نسایح سے زندگی کی روش بدلنے کی اس میں توفیق ہے ۔ سچے مرشد کے عنایت کے پریم پیار الہٰی سے انہیں الہٰی درگاہ میں عزت وحشمت پاتے ہیں ۔ ان کی عیب جوی کوئی کیا کر سکتا ہے ۔ جنہیں خود خدا نے کرم و عنایت کی ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
ہم جیر جِمیِ دُنیِیا پیِرا مسائِکا رائِیا ॥
مے رۄدِ بادِساہا اپھجوُ کھُداءِ ॥
ایک توُہیِ ایک تُہیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
ہم۔ ہما۔ سارے ۔ زیر ۔ ینچے ۔ زمیں ۔ زمین ۔ مسیرور۔ جاتا ہے ۔ افزوں ۔ باقی ۔
ترجمہ:
خدا کے سوا سب نے پیر ،شیخ او ر راجے مہاراجے سب نے زمین میں دفن ہوجانا ہے ۔ اور بادشاہوں نے بھی ہیں دفن ہونا ہے ۔ اے خدا تو ہی باقی رہیگا ایک تو ہی ایک تو ہی ۔
مਃ੧॥
ن دیۄ دانۄا نرا ॥
ن سِدھ سادھِکا دھرا ॥
استِ ایک دِگرِ کُئیِ ॥
ایک تُئیِ ایک تُئیِ ॥੨॥
لفظی معنی:
دھرا۔ دھرتی ۔ زمین ۔ است۔ ہے ۔ دگر۔ دوسرا۔
ترجمہ:
نہ دیوی نہ دیوتے نہ انسان ، نہ شیطان ، نہ خدارسیدہ نہ پاکدامن ا س زمین اور جہاں میں رہا ہے ۔ صرف واحد ہے کوئی دوسر نہیں۔ اے خدا:- صرف تو ہی ہے ۔صرف تو ہی (2)
مਃ੧॥
ن دادے دِہنّد آدمیِ ॥
ن سپت جیر جِمیِ ॥
استِ ایک دِگرِ کُئیِ ॥
ایک تُئیِ ایک تُئیِ ॥੩॥
لفظی معنی:
داد۔ انصاف۔ دادے دیند۔ انصاف دینے والا۔ سپت زیر زمیں۔ سات پاتالوں ۔ است ۔ ہے(3)
ترجمہ:
نہ کوئی انصاف کرنے والا منصف ، نہ ساتوں پاتال واحد خدا کے علاوہ کوئی رہیگا صرف اے خدا تو ہی ہے تو ہی ہے (3)
مਃ੧॥
ن سوُر سسِ منّڈلو ॥
ن سپت دیِپ نہ جلو ॥
انّن پئُنھ تھِرُ ن کُئیِ ॥
ایکُ تُئیِ ایکُ تُئیِ ॥੪॥
لفظی معنی:
سور۔ سورج۔ سس۔ چاند۔ منڈلو۔ خلا۔ دیپ۔ براعظم ۔ پون ۔ ہوا
ترجمہ:
نہ سورج رہیگا نہ چاند رہیگا۔ نہ خلا آسمان رہیگا نہ ساتوں براعظم رہیں گے نہ اُناج پانی اور ہو رہیگی ۔ اے خدا صرف تو ہی رہیگا باقی تو ہی رہیگا (4)
مਃ੧॥
ن رِجکُ دستآ کسے ॥
ہما را ایکُ آس ۄسے ॥
استِ ایکُ دِگر کُئیِ ॥
ایک تُئیِ ایکُ تُئیِ ॥੫॥
لفظی معنی:
رزق۔ روزی ۔ دست ۔ ہاتھ ۔ آں کسے ۔ کسی کے ہاتھ۔ ہما۔ سب۔ آس۔ اُمید۔ دسے ۔ بستی ہے
ترجمہ:
روزی کے دوسرے کے ہاتھ میں نہیں ہے ایک خدا پر ہی اُمیدیں واسطہ ہیں۔ کیونکہ نہیں دوسرا کوئی صرف تو ہی ہے تو ہی ہے اے خدا (5)
مਃ੧॥
پرنّدۓ ن گِراہ جر ॥
درکھت آب آس کر ॥
دِہنّد سُئیِ ॥
ایک تُئیِ ایک تُئیِ ॥੬॥
لفظی معنی:
پرندے۔ پرندے ۔ گرایہے۔ پلے۔ دامن ۔آب ۔پای ۔ دہند۔ دینے والا۔ زر۔ سونا
ترجمہ:
پرندے اپنے اپنے ساتھ زر و دولت نہیں رکھتے ۔ انہیں صرف درختوں اور پانی کا ہی سہار ہے ۔ انہیں دینے والا صرف خدا ہی ہے ۔ تو ہی واحد تو ہی ہے ۔ نہیں دگر کوئی نہیں دوسر کوئی
مਃ੧॥
نانک لِلارِ لِکھِیا سوءِ ॥
میٹِ ن ساکےَ کوءِ ॥
کلا دھرےَ ہِرےَ سُئیِ ॥
ایکُ تُئیِ ایکُ تُئیِ ॥੭॥
لفظی معنی:
للار۔ لیکھ ۔ تقدیر ۔ مقدر۔ کلا۔ طاقت۔ قوت ۔ پرئے ۔ کھینچ لیتا ہے
ترجمہ:
اے نانک :- جو کچھ کارساز کرتار خدا وند کریم نے انسان کے مقدر میں لکھا ہے ۔ اسے کوئی مٹ انہیں سکتا انسانوں کی توفیق عنایت کرنے والا بھی تو ہی ہے ۔ اور واپس لے لینے والا بھی تو ہی ہے
پئُڑیِ ॥
سچا تیرا ہُکمُ گُرمُکھِ جانھِیا ॥
گُرمتیِ آپُ گۄاءِ سچُ پچھانھِیا ॥
سچُ تیرا دربارُ سبدُ نیِسانھِیا ॥
سچا سبدُ ۄیِچارِ سچِ سمانھِیا ॥
منمُکھ سدا کوُڑِیار بھرمِ بھُلانھِیا ॥
ۄِسٹا انّدرِ ۄاسُ سادُ ن جانھِیا ॥
ۄِنھُ ناۄےَ دُکھُ پاءِ آۄنھ جانھِیا ॥
نانک پارکھُ آپِ جِنِ کھوٹا کھرا پچھانھِیا ॥੧੩॥
لفظی معنی:
آپ ۔ خویش ۔ نسانیا۔ پروانہ ۔ داہداری ۔ کوڑیار۔ جھوٹے ۔ کافر ۔ وسٹا ۔ گندگی ۔ واس ۔ رہائش
ترجمہ:
اے خدا تیرا فرمان ٹھیک ہے مرشد سمجھاتا ہے ۔ سبق مرشد سے اسکی سمجھ آتی ہے خودی مٹا کر سچ یا حقیقت کی اور خدا کی پہچان ہوتی ہے ۔ اے خدا تیری درگاہ سچی ہے ۔ اس تک پہنچنے کے لئے سبق مرشد راہداری ہے ۔ جنہوں نے سچ پر غور و خوض کیا ہے انہوں نے اسے اپنالیا ہے ۔ مرید من خودی پسند ہمیشہ جھوٹا ہے اور وہم و گمان میں بھٹکتا ہے ۔ وہ گندگی میں زندگی گذارتے ہیں۔ نام کے بغیر عذاب پاتا ہے او ر تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ اے نانک خود ہی تحقیق کرنیوالا ہے خدا جو نیک و بد کی تمیز کرتا ہے ۔
سلوک مਃ੧॥
سیِہا باجا چرگا کُہیِیا اینا کھۄالے گھاہ ॥
گھاہُ کھانِ تِنا ماسُ کھۄالے ایہِ چلاۓ راہ ॥
ندیِیا ۄِچِ ٹِبے دیکھالے تھلیِ کرے اسگاہ ॥
کیِڑا تھاپِ دےءِ پاتِساہیِ لسکر کرے سُیاہ ॥
جیتے جیِء جیِۄہِ لےَ ساہا جیِۄالے تا کِ اساہ ॥
نانک جِءُ جِءُ سچے بھاۄےَ تِءُ تِءُ دےءِ گِراہ ॥੧॥
لفظی معنی:
سنہا۔ شیر ۔ اُسگاہ۔ اتنا گہرا پانی جسکا اندازہ نہ ہو سکے ۔ نہایت گہرا۔ سواہ۔ راکھ ۔ ساہ ۔ بغیر سانس ۔ گراہ ۔ ردق ۔ روٹی ۔ لقمہ
ترجمہ:
خدا گوشت کھانے والے شیر ۔ باج ۔ چرغا ں کو بیاں گوشت خرورں کو گھاس کھلا سکتا ہے ۔جو گھاس کھانے والے ہیں انہیں گوش کھلا دیتا ہے ۔ یعنی وہ ایسا کر سکتا ہے ۔ ندیوں کو ٹیلوں میں ٹیلوں کو گہرے پانی میں بدل سکتا ہے ۔ نا چیز کو چیز میں اور کیڑے یا کمینے کو بادشاہ اور فوج کو تہس نہس کر سکتا ہے ۔ دنیا میں جتنے جاندار ہیں سانس سے یتے ہیں مگر خدا بغیر سانس کے زندہ رکھ سکتا ہے ۔ اے نانک جیسے جیسے الہٰی رضا ہے ویسے ہی خدا سب کو روزی دیتا ہے
مਃ੧॥
اِکِ ماسہاریِ اِکِ ت٘رِنھُ کھاہِ ॥
اِکنا چھتیِہ انّم٘رِت پاہِ ॥
اِکِ مِٹیِیا مہِ مِٹیِیا کھاہِ ॥
اِکِ پئُنھ سُماریِ پئُنھ سُمارِ ॥
اِکِ نِرنّکاریِ نام آدھارِ ॥
جیِۄےَ داتا مرےَ ن کوءِ ॥
نانک مُٹھے جاہِ ناہیِ منِ سوءِ ॥੨॥
لفظی معنی
ترن گھاس۔ ماسہاری ۔ ماس کھانیوالے ۔ پون ۔ سماری ۔ سانس گننے والے ۔ نر نکاری ۔ الہٰی ۔ عاشق ۔ خدا پرست۔ مٹھے ۔لٹے ۔
ترجمہ:
دنیا میں ایک گوش کھانے والے ہیں اور ایک گھاس کھانیوالے ہیں۔ یک کو گئی قسم کے بالذت با لطف مزیدار کھانے ملتے ہیں اور بہت سے مٹی میں رہ کر مٹی کھاتے ہیں۔ ایک سانس گننے والے پرانا ایام کرتے ہیں ۔ ایک خدا پرست ہیں۔ جنہیں خدا کا ہی سہارا وآسرا ہے۔ جو انسان یہ مانتا ہے کہ انسان کا حفاظت کرنیوالا خدا آپ ہے ۔ اسکی روحانی موت نہیں ہوتی ۔ اے نانک:- وہ انسان لٹ جاتے ہیں جنکے دل میں یاد خدا نہیں۔
پئُڑیِ ॥
پوُرے گُر کیِ کار کرمِ کمائیِئےَ ॥
گُرمتیِ آپُ گۄاءِ نامُ دھِیائیِئےَ ॥
دوُجیِ کارےَ لگِ جنمُ گۄائیِئےَ ॥
ۄِنھُ ناۄےَ سبھ ۄِسُ پیَجھےَ کھائیِئےَ ॥
سچا سبدُ سالاہِ سچِ سمائیِئےَ ॥
ۄِنھُ ستِگُرُ سیۄے ناہیِ سُکھِ نِۄاسُ پھِرِ پھِرِ آئیِئےَ ॥
دُنیِیا کھوٹیِ راسِ کوُڑُ کمائیِئےَ ॥
نانک سچُ کھرا سالاہِ پتِ سِءُ جائیِئےَ ॥੧੪॥
لفظی معنی:
کرم۔ بخشش۔ گرمتی ۔ سبق مرشد۔ آپ گوائے ۔ خود ی مٹا کر ۔ دھیایئے ۔ بہ توجہ تمام۔ دوجی کارے لگ۔ دوئی ۔ دوئش ۔ دنیاوی دولت کی محبت میں۔ وس۔ زہر۔ پیجے ۔ پہننے ۔ راس ۔ پونجی ۔ سرمایہ۔ کوڑ ۔ کفر ۔ جھوٹ۔ سچ گھرا۔ سچ صبح ہے ۔ درست ہے ۔
ترجمہ:
کامل مرشد کی پندو نصایج و سبق پر عمل الہٰی رحمت سے ہی ہو سکتا ہے ۔ دوئی ۔ دوئش اور دنیاوی الجھنوں اور دولت و شرافت کی محبت میں زندگی ضائع ہو جاتی ہے ۔ نام کے بغیر جتنا پہنتے اور کھاتے ہیں زہر کے برابر ہے ۔ سچے کلام سے ہی سچے خدا سے ملاپ نصیب ہوتا ہے ۔ سچے مرشد کی خدمت کے بغیر سکھ نہیں ملتا۔ تناسخ میں پڑ نا پڑتا ہے ۔ یہ عالم کھوٹا سرمایہ ہے ۔ اور جھوٹ گمانا ہے ۔ اے نانک سچا مقبول الہٰی کی صفت صلاح سے عزت و حشمت کیساتھ انسان رخصت ہو تا ہے ۔
SGGS P. 144
سلوکُ مਃ੧॥
تُدھُ بھاۄےَ تا ۄاۄہِ گاۄہِ تُدھُ بھاۄےَ جلِ ناۄہِ ॥
جا تُدھُ بھاۄہِ تا کرہِ بِبھوُتا سِنّگنْیِ نادُ ۄجاۄہِ ॥
جا تُدھُ بھاۄےَ تا پڑہِ کتیبا مُلا سیکھ کہاۄہِ ॥
جا تُدھُ بھاۄےَ تا ہوۄہِ راجے رس کس بہُتُ کماۄہِ ॥
جا تُدھُ بھاۄےَ تیگ ۄگاۄہِ سِر مُنّڈیِ کٹِ جاۄہِ ॥
جا تُدھُ بھاۄےَ جاہِ دِسنّترِ سُنھِ گلا گھرِ آۄہِ ॥
جا تُدھُ بھاۄےَ ناءِ رچاۄہِ تُدھُ بھانھے توُنّ بھاۄہِ ॥
نانکُ ایک کہےَ بیننّتیِ ہورِ سگلے کوُڑُ کماۄہِ ॥੧॥
لفظی معنی:
تدھ بھاوے۔ اگر تیری رضا ہو ۔ واویہہ۔ ساز۔ بحنے ہیں۔ سبھوت ۔ راکہہ۔ سواہ۔ رس کس۔ لطف۔ لزتیں ۔ مزے ۔ منڈی ۔ گردن ۔ دبتتر۔ دیس ۔ بدیس ۔ نائے ۔ سچ حق و حقیقت ۔ تدھ بھانے ۔ تیری رضا سے ۔ تو ں بھاویہہ۔ تو پیار ا لگتا ہے ۔
ترجمہ:
اے خدا تیری رضا سے ہی ساز بجتے ہیں اور گاتے ہیں ۔ اور تیری رضا سے ہی غسل ہوتا ہے ۔ اور بہت سے جسم پر راکھ لگاتے ہیں اور سنگی اور سنکھ بجائے ہیں۔ جب تیری رضا ہوتی ہے ۔ تو قران پڑھتے ہیں اور مولوی اور شیخ کہلاتے ہیں۔ جب تیری رضا ہوتی ہے راجے اور حکمران بنتے ہیں۔ اور خوش ضائقہ لذیز کھانے استعمال کرتے ہیں اور جب تیری رضا ہوتی ہے تو شمشیر چلاتے ہیں اور گردنوں سے سر جدا کر دیئے جاتے ہیں اور کوئی غیر ممالک جاتا ہے اور وہاں کے حالات سنکر گھر آتے ہیں ۔ تیری رضا و رغبت سے تیری نام سچ و حقیقت اپناتے ہیں۔ جو تیری رضا و رغبت سے پیار کرتے ہیں ۔ وہ تیرے محبوب ہو جاتے ہیں۔ نانک عرض گذارتا ہے ۔ تیری رضا کے بغیر کفر کماتے ہیں۔