اونکا ستگر پر ساد
SGGS_P. 145-150
مਃ੧॥
جا توُنّ ۄڈا سبھِ ۄڈِیائیِیا چنّگےَ چنّگا ہوئیِ ॥
جا توُنّ سچا تا سبھُ کو سچا کوُڑا کوءِ ن کوئیِ ॥
آکھنھُ ۄیکھنھُ بولنھُ چلنھُ جیِۄنھُ مرنھا دھاتُ ॥
ہُکمُ ساجِ ہُکمےَ ۄِچِ رکھےَ نانک سچا آپِ ॥੨॥
لفظی معنی:
دھات۔ چلے جان والی ۔ ناپیدا ہونے والی
ترجمہ:
اے خدا جب تو بڑھا ہے تو جو کچھ اس عالم میں ہو رہا ہے تیری ہی عظمت سے ہے تیری عظمت صدقہ ہے ۔ اور چنگے اچھے سے اچھائیاں اور نیکیاں ہی پیدا ہونگی ۔ جب ت سچا ہے اور سازندہ ہے تو تیری بنائی ہر شے سچی ہوگی کیونکہ ہر جاندار میں تیرا نور ہے ۔ تب اس عالم میں جھوٹا کوئی نہیں ہو سکتا ۔ کہنا، دیکھنا اور بولنا ، چلنا ، زندگی اور موت دیرینہ رہنے والی نہیں ناپیدا ہونیوالی ہے ۔ خدا آپ ہی حقیقت اور دائمی ہے ۔ خدا اپنا حکم یا فرمان جاری کرکے اپنے حکم کی تعمیل کراتا ہے ۔ اے نانک وہ خود خدا ہے
پئُڑیِ ॥
ستِگُرُ سیۄِ نِسنّگُ بھرمُ چُکائیِئےَ ॥
ستِگُرُ آکھےَ کار سُ کار کمائیِئےَ ॥
ستِگُرُ ہوءِ دئِیالُ ت نامُ دھِیائیِئےَ ॥
لاہا بھگتِ سُ سارُ گُرمُکھِ پائیِئےَ ॥
منمُکھِ کوُڑُ گُبارُ کوُڑ کمائیِئےَ ॥
سچے دےَ درِ جاءِ سچُ چۄاںئیِئےَ ॥
سچےَ انّدرِ مہلِ سچِ بُلائیِئےَ ॥
نانک سچُ سدا سچِیارُ سچِ سمائیِئےَ ॥੧੫॥
لفظی معنی:
تسنگ۔ بغیر جیل و حجت۔ بلا شک و شبہ ۔ لاہا ۔ لابھ ۔ منافع۔ سار۔ مول ۔ بنیاد۔ اُتم۔ متبرک ۔ کوڑ غبار۔ جھوٹ کا اندھیرا۔ چواپیئے ۔ بولئے ۔سچیار ۔ سچے آچار۔ نیک ۔ سچا اخلاق
ترجمہ:
پختہ ارادے سے بلا جھجھک خدمت مرشد سے وہم و گمان مٹ جاتے ہیں۔ بھٹکنا ختم ہو جاتی ہے ۔ سچا مرشد جو ہدایت کرتا ہے وہی کار کرنی چاہیے ۔ سچے مرشد کی کرم و عنایت سے ہی نام میں توجہ اور دھیان لگاتا ہے ۔ عشق الہٰی و الہٰی پریم پیار جو عبادت و ریاضت کی بنیادی ہے ۔ مرشد کے وسیلے سے ملتا ہے ۔ من کا مرید جھوٹ کا اندھیرا غبار کا ڈھیر ہے ۔ اس سے جھوٹ ہی پیدا ہوتا ہے ۔ سچے دربار میں سچ ہی بولیا جائے ۔سچ کی وجہ سے سچے کی محلوں سے بلاوا آتا ہے ۔ اے نانک: سچ ہمیشہ خوش اخلاق ہوتا ہے اس سے سچ اپنا سکتے ہیں اپنایا جاتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
کلِ کاتیِ راجے کاسائیِ دھرمُ پنّکھ کرِ اُڈرِیا ॥
کوُڑُ اماۄس سچُ چنّد٘رما دیِسےَ ناہیِ کہ چڑِیا ॥
ہءُ بھالِ ۄِکُنّنیِ ہوئیِ ॥
آدھیرےَ راہُ ن کوئیِ ॥
ۄِچِ ہئُمےَ کرِ دُکھُ روئیِ ॥
کہُ نانک کِنِ بِدھِ گتِ ہوئیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
کل ۔ کل پک ۔ کاتی ۔ چھری ۔ قصائی ۔قصاب ۔ جانور۔ ذبح کرنیوالے ۔ قاتل۔ دھرم۔ فرض ۔ پنکھ ۔ پر ۔کوڑ ۔ جھوٹ ۔ امادس۔ میسا کی کالی اور اندھیری رات۔ کیہ ۔ کھتے ۔ کہاں ۔ دکنی ۔ بے چین۔ پاگل۔ گت ۔ نجات ۔ چھٹکارہ
ترجمہ:
اس زمانے میں عادات اناسانی چھری کی مانند تیز ہیں۔ حکمران ظالم ہیں فرض شناسی حق پرستی و حق سشناسی پر لگا کر اڑ گئی یعنی ختم ہو گئی ۔ جھوٹ امادس کے اندھیرے کی مانند پھیل گیا اور حقیقت کا چاند کی روشنی کہیں دکھائیں دیتی ۔ میں اسکی جستجو او ر تلاش میں بے چین ہوں اور پاگل ہو رہا ہوں۔ اس اندھیرے میں کوئی راستہ اور طریقہ کار دکھائی نہیں دیتا۔ اور خودی میں عذاب پاکر انسان روتا ہے ۔ اے نانک کونسا طریقہ ہے جس سے نجات حاصل ہوا۔
مਃ੩॥
کلِ کیِرتِ پرگٹُ چاننھُ سنّسارِ ॥
گُرمُکھِ کوئیِ اُترےَ پارِ ॥
جِس نو ندرِ کرے تِسُ دیۄےَ ॥
نانک گُرمُکھِ رتنُ سو لیۄےَ ॥੨॥
لفظی معنی:
کیرت۔ صفت صلاح۔ پرگٹ۔ ظاہر۔ سنسار۔ جہاں ۔ عالم ـ(2)
ترجمہ:
اس زمانے میں اور اس دنیا میں الہٰی صفت صلاح ہی ایک روشنی ہے ۔ مرشد کے سہارے کوئی شاذ و نادر ہی کامیاب ہوتا ہے ۔ جس پر الہٰی کرم و عنایت ہو اسے ملتی ہے نظر عنایت سے روشنی ۔ اے نانک :- یہ ایک قیمتی رتن ہے جو مرید مرشد سے ملتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
بھگتا تےَ سیَساریِیا جوڑُ کدے ن آئِیا ॥
کرتا آپِ ابھُلُ ہےَ ن بھُلےَ کِسےَ دا بھُلائِیا ॥
بھگت آپے میلِئنُ جِنیِ سچو سچُ کمائِیا ॥
سیَساریِ آپِ کھُیائِئنُ جِنیِ کوُڑُ بولِ بولِ بِکھُ کھائِیا ॥
چلنھ سار ن جانھنیِ کامُ کرودھُ ۄِسُ ۄدھائِیا ॥
بھگت کرنِ ہرِ چاکریِ جِنیِ اندِنُ نامُ دھِیائِیا ॥
داسنِ داس ہوءِ کےَ جِنیِ ۄِچہُ آپِ گۄائِیا ॥
اونا کھسمےَ کےَ درِ مُکھ اُجلے سچےَ سبدِ سُہائِیا ॥੧੬॥
لفظی معنی:
سیساریا۔ سنساریاں ۔ دنیاوی لوگ۔ بھگنا۔ عابد۔ سیساری ۔ سنساری ۔ دنیاوی ۔ کہوائین ۔ بھلائے ۔ وکھہ ۔ زہر۔ دس۔ زہر۔ اندن۔ روز و شب۔ ہر روز۔ آپ ۔ خودی ۔ اونا ۔ ان کے
ترجمہ:
عاشقان و عابدان الہٰی و دنیاداروں دنیاوی لوگوں کا آپس میں کبھی میل یا شراکت کبھی نہیں ہوئی ۔ کیونکہ ان کے طرز زندگی علیحدہ علیحدہ ہیں بھگتوں یا عابدان الہٰی کا خدا سے پریم پیار ہے اور دنیا داروں کا دنیاوی دولت سے محبت ہے ۔ غرض یہ کہ زندگی کے چلن کے راستے جدا جدا ہیں۔ خدا خود بھولتا ہیں اور نہ کسی کے بھلائے بھولتا ہے ۔ خدا نے خود عابدان کا آپس میں ملاپ کرایا ہے ۔ وہ صرف عبادت ہی کرتے ہیں اور عبادت ہی ان کی کار ہے ۔ وہ سچ اور سچی کار کرتے ہیں دنیاوی لوگوں دنیاداروں کو خدا نے خود بھول گمراہ میں ڈال رکھا ہے ۔ وہ جھو ٹ بول بول کر روحانی موت کی بنیاد، جھوٹ جو ایک روحانیت کے لئے زہر کھا رہے ہیں۔ انہیں یہ علم ہی نہیں کہ حقیقی اخلاق یا طرز زندگی ہے کیا۔ اس لئے شہوت اور غصے کا زدر ہے ۔ جبکہ عابدان الہٰی الہٰی پریمی غلاموں کے غلام ہوکر ہر روز نام میں دھیان لگاتے ہیں اور غلاموں کے غلام ہوکر خودی ۔ مٹاتے ہیں۔ وہ الہٰی در پر سرخرو ہوتے ہیں۔ اور سچے کلام کی وجہ سے حشمت و شہرت پاتے ہیں۔
سلوکُ مਃ੧॥
سباہیِ سالاہ جِنیِ دھِیائِیا اِک منِ ॥
سیئیِ پوُرے ساہ ۄکھتےَ اُپرِ لڑِ مُۓ ॥
دوُجےَ بہُتے راہ من کیِیا متیِ کھِنّڈیِیا ॥
بہُتُ پۓ اسگاہ گوتے کھاہِ ن نِکلہِ ॥
تیِجےَ مُہیِ گِراہ بھُکھ تِکھا دُءِ بھئُکیِیا ॥
کھادھا ہوءِ سُیاہ بھیِ کھانھے سِءُ دوستیِ ॥
چئُتھےَ آئیِ اوُݩگھ اکھیِ میِٹِ پۄارِ گئِیا ॥
بھیِ اُٹھِ رچِئونُ ۄادُ سےَ ۄر٘ہ٘ہِیا کیِ پِڑ بدھیِ ॥
سبھے ۄیلا ۄکھت سبھِ جے اٹھیِ بھءُ ہوءِ ॥
نانک ساہِبُ منِ ۄسےَ سچا ناۄنھُ ہوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
صباحی۔ صبح سویرے ۔ علے الصبح ۔ دکھتے اوپر ۔ ٹھیک وقت۔ اسگاہ ۔ گراہ ۔ لقمہ ۔ روٹی ۔ بھوکیاں ۔ تیزی آئی ۔ پورا۔ بدیش ۔ واد۔ جھگڑا۔ پڑ ۔ اکھاڑا۔ کشتی یا کھیل کا میدان
ترجمہ:
جو انسان صبح سویرے الہٰی صفت صلاح کرتے ہیں ۔ اور یکسوئی سے خد امیں دھیان لگاتے ہیں۔ جوصبح سویرے سستی سے جنگ کرتے ہیں۔ وہ پورے دولمتند شاہوکار ہیں۔
دن روشن ہونے پر خیالات کی دوڑ شروع ہوجاتی ہے ۔ اور خیالات منتتر ہوکر علیحدی علیحدہ راستوں کی طرف دوڑتا ہے ۔ دنیاوی کاروبار کے سمندر میں اس طرح غرقاب ہوجاتا ہے کہ اس سے نکلنا محال ہو جاتا ہے ۔
تیرے بھوک اور پیاس تیز ہو جاتی ہے کھایا کھانا حضم ہوجاتا ہے مگر بھی کھانے سے محبت ہے ۔ چوتھے نیند آدباتی ہے ۔ آنکھیں بندکیں اور گہری نیند س وگیا۔ نیند سے بیدار ہوکر پھر جھگڑے جھیلے شروع ہو گئے اور سو برس کے لئے زندگی جینے کی جو جہد کے لئے میدان تیار ہے جب دل میں خوف خدا ہو تو ہر وقت ( ہر وقت ) الہٰی یاد ہو سکتی ہے ۔ اے نانک اگر یاد الہٰی دل میں بس جائے تو یہ پاک ایک زیارت ہے ۔
مਃ੨॥
سیئیِ پوُرے ساہ جِنیِ پوُرا پائِیا ॥
اٹھیِ ۄیپرۄاہ رہنِ اِکتےَ رنّگِ ॥
درسنِ روُپِ اتھاہ ۄِرلے پائیِئہِ ॥
کرمِ پوُرےَ پوُرا گُروُ پوُرا جا کا بولُ ॥
نانک پوُرا جے کرے گھٹےَ ناہیِ تولُ ॥੨॥
لفظی معنی:
بے پرواہ ۔ بے محتاج۔ بلا دست نگر۔ تھاہ ۔ جسکا اندازہ نہ ہو سکے ۔ بول۔ قول ۔ تو ۔ قیمت ۔ اندازہ
ترجمہ:
جنکا کامل خدا سے ملاپ ہو گیا۔ وہ پورے شاہورکار ہیں۔ وہ ہر وقت واحد الہٰی پریم پیار میں کسی کے محتاجی نہیں اور ہمیشہ پیار میں رہتے ہیں۔ اور اس لا محدود الہٰی کا دیدار کسی کو ہی ہوتا ہے ۔ پوری بخشش و عنایت سے کامل مرشد جسکا قول و فعل پورے ہے ۔ خوش قسمتی سے ملتا ہے ۔ اے نانک خدا سے ہر وقت اسکا ملاپ رہتا ہے ۔ اور اس میں کبھی کمی نہیں آتی
پئُڑیِ ॥
جا توُنّ تا کِیا ہورِ مےَ سچُ سُنھائیِئےَ ॥
مُٹھیِ دھنّدھےَ چورِ مہلُ ن پائیِئےَ ॥
اینےَ چِتِ کٹھورِ سیۄ گۄائیِئےَ ॥
جِتُ گھٹِ سچُ ن پاءِ سُ بھنّنِ گھڑائیِئےَ ॥
کِءُ کرِ پوُرےَ ۄٹِ تولِ تُلائیِئےَ ॥
کوءِ ن آکھےَ گھٹِ ہئُمےَ جائیِئےَ ॥
لئیِئنِ کھرے پرکھِ درِ بیِنائیِئےَ ॥
سئُدا اِکتُ ہٹُ پوُرےَ گُرِ پائیِئےَ ॥੧੭॥
لفظی معنی:
مٹھی ۔ لوٹ لی ۔ دھندے ۔ کاروبار۔ محل ۔ ٹھکانہ۔ گھٹ ۔ دل ۔ سوبھن۔ گھڑیئے ۔ توڑ کر دڑستی ۔ وٹ ۔ بٹے ۔ بینانیئے ۔ نظر سے
ترجمہ:
اے خدا جب تو میرا ساتھی ہے میں سچ کہتا ہوں ۔ کہ مجھے کسی کی محتاجی نہیں۔ مگر جسے دنیاوی کاروبار نے اپنی محبت کی گرفت میں لے لیا وہ تیرا در پا نہیں سکتا۔ لہذا سخت دل ہونے کی وجہس ے محنت بیفائدہ ضائع کر لی ۔
جس دل میں سچ نہیں وہ ہمیشہ بنتا بگڑتا رہتا ہے ۔ وہ کیسے زندگی کی آزمائش پر پور اتر سکتا ہے ۔ البتہ اگر خودی مٹا وے تو اسے کوئی گم قیمت بھی نہ کہیگا۔ کھرے یا پورے کامل نگاہ سے ہی آزما لیے جاتے ہیں۔ یہ سودا ایک ہی دکان سے مرشد کے ذریعے ملتا ہے ۔
سلوک مਃ੨॥
اٹھیِ پہریِ اٹھ کھنّڈ ناۄا کھنّڈُ سریِرُ ॥
تِسُ ۄِچِ نءُ نِدھِ نامُ ایکُ بھالہِ گُنھیِ گہیِرُ ॥
کرمۄنّتیِ سالاہِیا نانک کرِ گُرُ پیِرُ ॥
چئُتھےَ پہرِ سباہ کےَ سُرتِیا اُپجےَ چاءُ ॥
تِنا دریِیاۄا سِءُ دوستیِ منِ مُکھِ سچا ناءُ ॥
اوتھےَ انّم٘رِتُ ۄنّڈیِئےَ کرمیِ ہوءِ پساءُ ॥
کنّچن کائِیا کسیِئےَ ۄنّنیِ چڑےَ چڑاءُ ॥
جے ہوۄےَ ندرِ سراپھ کیِ بہُڑِ ن پائیِ تاءُ ॥
ستیِ پہریِ ستُ بھلا بہیِئےَ پڑِیا پاسِ ॥
اوتھےَ پاپُ پُنّنُ بیِچاریِئےَ کوُڑےَ گھٹےَ راسِ ॥
اوتھےَ کھوٹے سٹیِئہِ کھرے کیِچہِ ساباسِ ॥
بولنھُ پھادلُ نانکا دُکھُ سُکھُ کھسمےَ پاسِ ॥੧॥
لفظی معنی:
اٹھی پہری ۔ ہر وقت۔ اٹھ کھنڈ۔ زمین کے آٹھ حصوں میں ۔ گنی گہیر ۔ گہرے اوصاف۔ کرم ونتی خوش قسمت ۔ جن تیرا الہٰی بخشش ہے ۔ سرتیاں ۔ با ہوش۔ دریا واسیو۔ وسیع خیالات والے ۔ نساو ۔ پھیلاؤ۔ کنچن۔ سونا۔ کیسے ۔ کسوٹی پر لگاتا ۔ فادل ۔ فضول
ترجمہ:
اگر زمین کے نو حصوں میں سے نواں حصہ اس جسم کو تسلیم کر لیا جائے تو آٹھوں پہر اس دنیاوی نعمتوں میں محسور رہتا ہے ۔ اس جسم میں نام جو دنیاوی نو خزانوں جیسا ہے ۔ کوئی خوش قسمت با اوصاف ہی ڈھنڈتا ہے ۔ اے نانک کوئی جس پر الہٰی کرم و عنایت مرشد پیرا پنا کر صفت صلاح کرتا ہے ۔ رات کے چوتھے یا چہارم پہر ۔ صبح سویرے علے الصبح با ہوش انسانوں کے دل میں امنگ پیدا ہویت ہے ۔ ان کی شراکت ان مرید ان مرشد کے ساتھ بنتی ہے ۔ جن کے دل اور زبان پر الہٰی نام دریاؤں کے پانی کی مانند سچا نام بستا ہے ۔ وہاں آب حیات نام بانٹا جاتا ہے ۔ جن پر الہٰی کرم و عنایت ہے ۔ انہیں ملتا ہے ۔ جیسے سونا تاؤ دیکر شدھ نا بنایا جاتا ہے ۔ اس طرح صبح سویرے کی جہدو وریاضت کا ان کے جسم کو کس لگتا ہے ۔ اس سے انہیں الہٰی عشق کا ان پر رنگ یا پریم تاثر کا جاتا ۔ اور اگر صراف مراد خدا کی نظر عنایت و شفقت ہو جائے تو دوبارہ اسے مزید جہد و و ریاضت کی ضرورت نہیں رہتی ۔
باقی ساتوں پہر بھی نیک خیال اچھے بلند اخلاق اور اچھے چال چلن کی ضرورت ہے اور صحبت پارسایاں۔ پاکدامناں عابدوں اور خدا رسیدگان۔ کی اختیار کرنی چاہیے ۔ وہاں نیک و بد ثواب و گناہ و چارے جاتے ہیں۔ جھوٹ کا سرمایہ گھٹتا ہے ۔ وہاں گناہگاریاں چھوڑی جاتی ہیں اور نیکیوں نیک کاموں کی صلاحتا یا تعریف کی جاتی ہے ۔ اور اے نانک وہاں کسی آئے عذاب کا گلہ کرنا فضول ہے یہ سمجھ آتی ہے ۔ کیونکہ یہ دکھ سکھ عذاب و آسائش بھی وہی خدا کا دیا ہوا ہے ۔
مਃ੨॥
پئُنھُ گُروُ پانھیِ پِتا ماتا دھرتِ مہتُ ॥
دِنسُ راتِ دُءِ دائیِ دائِیا کھیلےَ سگل جگتُ ॥
چنّگِیائیِیا بُرِیائیِیا ۄاچے دھرمُ ہدوُرِ ॥
کرمیِ آپو آپنھیِ کے نیڑےَ کے دوُرِ ॥
جِنیِ نامُ دھِیائِیا گۓ مسکتِ گھالِ ॥
نانک تے مُکھ اُجلے ہور کیتیِ چھُٹیِ نالِ ॥੨॥
لفظی معنی:
پون۔ ہوا۔ گرو۔ مرشد۔ دھرت۔ زمین ۔ مہت۔ بھاری اہمیت والی ۔ دنس رات۔ شب وروز ۔ دائی ۔ دائیا ۔ کھلاوی ۔ کھلاو ۔ داپے ۔ دیکھے ۔ یا تحقیق و تفتیش ۔ دھرم حدور۔ الہٰی مصنف کی حاضری یا در بار میں ۔ نام سچیار ۔سچا اخلاق ۔ مکت۔ مشقت۔ مشکلیں۔ تے ۔ ان کے ۔ مکھ ۔ جہرے ۔ اُجلے ۔ صاف ۔ سر خرو۔ کیتی ۔ کتنے ہی ۔ چھٹی نجات۔ نال ۔ ساتھ
ترجمہ:
ہوا انسان کی مرشد ہے ۔ جیسے روحانی زندگی کے لئے مرشد ضروری ہے ویسے ہی جسمانی زندگی کے لئے ہوا انتہائی ضروری ہے ۔ چونکہ پانی کے بغیر زندگی نا ممکن ہے ۔ اس لئے پانی سے زندگی پیدا ہوتی ہے ۔ اور پیدا کرنیوالا باپ کا رتبہ رکھتا ہے ۔ چونکہ زمین انسان کی بودوباش اور ہر طرح کی ضروریات زندگی میٹا کرتی ہے ۔ اور زندگی کے آغاز یعنی جنم سے لیکر موت تک زندگی کا انحصار اسی پر ہے اور بوقت آخرت اسی کی آغوش میں خاتمہ ہوتا ہے اور یہی کام ایک ماں سر انجام دیتی ہے اپنے پیٹ سے لیکر جوانی تک پرورش کرتی ہے اور بچے کی زندگی کے لئے مصیبتیں جھیلتی ہے ۔ اس لئے دھرتی کو بڑی ماں کا درجہ دی اگیا ہے ۔ دنس رات دوئے دائی دائیا دن اور رات انسانی زندگی کے لئے اتنے ضروری ہیں جتنے بچے کو کھلا ے والے دائی دئیا دن کام کرنے کے لئے محنت و مشقت سے روزی گمانے کے لئے اور رات آرام کرنے کے لئے دن بھرکی تھکاوٹ دور کرنے کے لئے ضروری ہے ۔ سارا عالم اس کھیل میں اپنا اپنا کھیل رہا ہے ۔ اور اس کھیل کے کھیل کی اچھائیا اور برائیاں الہٰی منصف الہٰی عدالت میں الہٰی حضوری اور حاضری میں دیکھتا او ر فیصلے کرتا ہے اور انسانی اپنے اپنے اعمال کیوجہ سے کسی کو قربت الہٰی اور کسی کو دوری حاصل ہوتی جنہوں نے نام میں دھیان دیا توجہ کی اپنااخلاق سچیار بنایا اور زندگی حقیقت پر مبنی اور منحصر کر لی انکی مشکلیں حل ہو گئیں۔ اور محنت برآور ہوئی اور سرخرو ہوئے ۔ اے نانک اور انکے سہارے انکے ساتھ سے بہت سے نجات پائی ۔
پئُڑیِ ॥
سچا بھوجنُ بھاءُ ستِگُرِ دسِیا ॥
سچے ہیِ پتیِیاءِ سچِ ۄِگسِیا ॥
سچےَ کوٹِ گِراںءِ نِج گھرِ ۄسِیا ॥
ستِگُرِ تُٹھےَ ناءُ پ٘ریمِ رہسِیا ॥
سچےَ دےَ دیِبانھِ کوُڑِ ن جائیِئےَ ॥
جھوُٹھو جھوُٹھُ ۄکھانھِ سُ مہلُ کھُیائیِئےَ ॥
سچےَ سبدِ نیِسانھِ ٹھاک ن پائیِئےَ ॥
سچُ سُنھِ بُجھِ ۄکھانھِ مہلِ بُلائیِئےَ ॥੧੮॥
لفظی معنی:
بھوجن ۔ کھان ۔ بھاؤ ۔ پریم پیار۔ ستگر ۔ سچا مرشد ۔ پتیائے ۔ یقین و شواس۔ وگیسا۔ خوش ہوا۔ کوٹ۔ قلعہ ۔ گرائیں۔ گاؤں ۔ دیہہ۔ موضع۔ رہبیا ۔ پر لطف ہوا تٹھے ۔ مہربان ۔ دیبان ۔ ویوان ۔ دربار۔ کوڑ۔ جھوٹ ۔ کہو آیئے ۔ گنوا لیتے ہیں۔ بھٹاک ۔ روک۔ بھاؤ ۔ پریم
ترجمہ:
سچا کھانا پریم پیار ہے سچے مرشد نے بتایا ہے سچے ہی یقین گرتے ہیں۔ اور سچائی سے خوش ہوتے ہیں سچے ہیں وہ قلعے اور گاؤں جن میں ذاتی گھر اپنے آب میں بستا ہیں سچے مرشد کی رحمت و عنایت سے نام ملتا ہے اور الہٰی پریم پیار میں رہنے سے خوشباشی حاصل ہوتی ہے ۔
سچے الہٰی دربار میں جھوٹ سے نہیں چاہا جا سکتا ۔ جھوٹ بو ل بول کر الہٰی ٹھکانہ گنوا لیا جاتا ہے ۔ سچے کلام کی راہداری ہوا گر تو روک نہیںآتی ۔ سچائی سنکے سمجھ کے اور کہنے سے الہٰی محلات سے بلاوے آتے ہیں۔
سلوکُ مਃ੧॥
پہِرا اگنِ ہِۄےَ گھرُ بادھا بھوجنُ سارُ کرائیِ ॥
سگلے دوُکھ پانھیِ کرِ پیِۄا دھرتیِ ہاک چلائیِ ॥
دھرِ تاراجیِ انّبرُ تولیِ پِچھےَ ٹنّکُ چڑائیِ ॥
ایۄڈُ ۄدھا ماۄا ناہیِ سبھسےَ نتھِ چلائیِ ॥
ایتا تانھُ ہوۄےَ من انّدرِ کریِ بھِ آکھِ کرائیِ ॥
جیۄڈُ ساہِبُ تیۄڈ داتیِ دے دے کرے رجائیِ ॥
نانک ندرِ کرے جِسُ اُپرِ سچِ نامِ ۄڈِیائیِ ॥੧॥
لفظی معنی:
ہوئے ۔ ہم ۔برف۔ سارے ۔ لاہا۔ ہاک ۔ آواز۔ ۔ حکم ۔ تاوازی ۔ ترازو۔ تکڑی ۔ گنڈا ۔ انبر۔ آسمان۔ تنک ۔ چار ماشے ۔ ودھا۔ بڑا ہونا۔ ماوا۔ سما نہ سکوں۔ تان ۔ طاقت۔ کری بھی آکہہ کرائی ۔ خود کراں اور کہہ کراواں۔ رضائی ۔ رضا کا مالک
ترجمہ:
اگر آگ کے کپڑے ہوں اور برف کا گھر ہوا اور لوہا میرا کھانا ہو اور تمام عذاب پانی کی مانند پی لوں۔ ساری زمین اپنے فرمان میں چلا سکوں اور سارے آسمان کو ترازوں میں رکھ کر چار ماشے یعنی تن کے پٹے سے تول یا وزن کر سکوں ۔ اور اپنے جسم کو اتنا بڑا کر سکوں کہیں نہ ٹک سکوں اور سارے جانداروں گو اپنے حکم یں چلاں سکوں اور مجھ میں اتنی طاقت ہو جائے جو چاہوں کروں اور دوسروں سے کراوں ۔ دل میں اتنی طاقت ہو جائے ۔ خدا جتنا بڑا ہے ۔ اسکی بخششیں بھی اتنی بڑی ہیں۔ اگر خدا اسکے علاوہ بھی بہت سے داتیں بخشش عنایت فرمائے ۔ اے نانک خدا جس پر اپنی نظر عنایت کرتا ہے ۔ اسے سچا نام (سچیار زندگی) او ر عظمت وحشمت عنایت کرتا ہے ۔
مਃ੨॥
آکھنھُ آکھِ ن رجِیا سُننھِ ن رجے کنّن ॥
اکھیِ دیکھِ ن رجیِیا گُنھ گاہک اِک ۄنّن ॥
بھُکھِیا بھُکھ ن اُترےَ گلیِ بھُکھ ن جاءِ ॥
نانک بھُکھا تا رجےَ جا گُنھ کہِ گُنھیِ سماءِ ॥੨॥
آکھن۔ زبان۔ منہ ۔ گن ۔ وصف۔ گاہک ۔ چاہتے والے ۔ اک ون ۔ اک قسم دے ۔ بھکھیاں۔ بھوکوں کی بھوک ۔ گلیں۔ باتوں سے ۔ گن کہہ گنی سمائے ۔ اس وصف کے وصف کہہ اس وصف کو اپنالے
ترجمہ:
زبان بیان کرتے کرتے اسکی بیان کر نیکی خواہش ختم نہیں نہ کان سن سن کر خواہش مٹتی ہے اور نہ آنکھوں کی خواہش دیدار اور نظارے دیکھ دیکھ مزید دیکھنے کی خواہش ختم ہوتی ہے ۔ یہ سارے اعضا ایک ہی اوصاف کے چاہنے والے ہیں۔ بھوکوں کی بھوک صرف زبان باتوں سے ختم نہیں ہوتی۔ اے نانک بھوکوں کی بھوک تب ختم ہوگی جب اوصاف کے مالک کے اوصاف اپنا کر اور بیان کرکے اپنا ؤ گے ۔
پئُڑیِ ॥
ۄِنھُ سچے سبھُ کوُڑُ کوُڑُ کمائیِئےَ ॥
ۄِنھُ سچے کوُڑِیارُ بنّنِ چلائیِئےَ ॥
ۄِنھُ سچے تنُ چھارُ چھارُ رلائیِئےَ ॥
ۄِنھُ سچے سبھ بھُکھ جِ پیَجھےَ کھائیِئےَ ॥
ۄِنھُ سچے دربارُ کوُڑِ ن پائیِئےَ ॥
کوُڑےَ لالچِ لگِ مہلُ کھُیائیِئےَ ॥
سبھُ جگُ ٹھگِئو ٹھگِ آئیِئےَ جائیِئےَ ॥
تن مہِ ت٘رِسنا اگِ سبدِ بُجھائیِئےَ ॥੧੯॥
لفظی معنی:
بن۔ ون ۔ بغیر ۔ سچے ۔سچا خدا ۔ کوڑ۔ جھوٹ ۔ کوڑ یارا۔ جھوڑ ۔ جھوٹے کام کرنیوالا۔ بن چلایئے ۔ گرفتار ہوتا ہے ۔ پکڑا جاتا ہے ۔ چھار۔ راکھ ۔ رلا لیے ۔ رلانا ہے ۔ پیجے ۔ پہننا۔ محل ۔ٹھکانہ ۔ کہو آیئے ۔ کہویا جاتا ہے ۔ ٹھک دہوکا باز۔ آیئئے ۔ جایئے ۔ تناسخ۔ آواگون ۔ آک آگ
ترجمہ:
بغیر سچ سچے خدا کے سب جھوٹ اور جھوٹی کار ہے ۔ اورجھوٹے کام کئے جا رہے ہیں اور سچے خدا اور سچ کے بغیر جھوٹ میں جھوٹے دنیاوی بندھتوں میں گرفتار بھٹکتے رہتے ہیں۔ بغیر سچے اور سچ یہ جسم ناکارہ ہو کر خان بن کر خان میں رلتا ہے مراد ذلیل وخوار بے عزت بے حرمت ہوکر زندگی گذارتا ہے ۔ بغیر سچ اور سچے کے جو پہنتا اور کھاتا ہے ۔ یہ سب ایک بھوک اور پیاس ہے اس سے خواہشات بڑھتی ہیں۔ بغیر سچ اور سچے جھوٹ سے الہٰی دربار حاصل نہیں ہو سکتا۔ جھوٹے لالچ میں انسان ٹھکانہ گنوا لیتا ہے ۔ تمام عالم اس دہوکا باز نے دہوکے سے تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ اس جسم میں خواہشات کی آگ جل رہی ہے۔ جو صرف کام یا درس مرشد سے ہی بجھائی جا سکتی ہے ۔
سلوک مਃ੧॥
نانک گُرُ سنّتوکھُ رُکھُ دھرمُ پھُلُ پھل گِیانُ ॥
رسِ رسِیا ہرِیا سدا پکےَ کرمِ دھِیانِ ॥
پتِ کے ساد کھادا لہےَ دانا کےَ سِرِ دانُ ॥੧॥
لفظی معنی:
گر۔ طریقہ ۔ مرشد۔ سنتوکھ۔ صبر۔ رخ۔ رکھ ۔ شجر۔ درخت۔ رس۔ پریم۔ رسیا ۔ پریم ۔ سے بھرا ہوا۔ ہر یا ۔ ہرا بھرا۔ گرم۔ بخشش ۔ دھیان ۔ توجہ ۔ دانا سردان ۔ سب سے اونچادان
ترجمہ:
اے نانک صبر ایک ایسا وصف ہے جو ایک ایسے درخت کی مانند ہے جیسے دھرم یا انسانی فرض شناشی کا بھول آتا ہے ۔ اور علم یا گیان کا پھل لگاتا ہے جو پریم اور پیار کے پانی سے ہرا بھرا رہتا ہے ۔ جو نیک اعمال اور الہٰی دھیان یا خدا میں دھیان لگانے سے پکتا ہے ۔ جو انسان کو کامل حصول سے ملتا ہے اور خدا کی طرف سے عنایت ہوتا ہے ۔ بطور عزت و حشمت ۔ جیسے فرمان ہے نانک گر بن نا ہےپت بن پار نہ پاہے ۔ سچ نام پت اُیجے کرم نام کرتار۔ مراد با عزت یا لذت کھائیں تو یہ کھان ملتا ہے اور یہی سب سے اعلے اور بھاری بخشش ہے ۔
مਃ੧॥
سُئِنے کا بِرکھُ پت پرۄالا پھُل جۄیہر لال ॥
تِتُ پھل رتن لگہِ مُکھِ بھاکھِت ہِردےَ رِدےَ نِہالُ ॥
نانک کرمُ ہوۄےَ مُکھِ مستکِ لِکھِیا ہوۄےَ لیکھُ ॥
اٹھِسٹھِ تیِرتھ گُر کیِ چرنھیِ پوُجےَ سدا ۄِسیکھُ ॥
ہنّسُ ہیتُ لوبھُ کوپُ چارے ندیِیا اگِ ॥
پۄہِ دجھہِ نانکا تریِئےَ کرمیِ لگِ ॥੨॥
لفظی معنی:
برکھ ۔ شجر ۔ درخت ۔ پت۔ پتے ۔ پر والا۔ مونگا۔ مکھ بھاکھت۔ زبان سے نکلا ۔ کلام ۔ نہال خوش۔ کرم۔ بخشش ۔ مکھ ۔ مونہہ۔ رخ ۔ چہرہ ۔ مستک ۔ پیشانی ۔ اٹھسٹھ ۔ اڑسٹھ ۔ اٹھاہٹ۔ وسیکہہ۔ و شیش ۔ خاص۔ ہنس ۔ ہنسا ۔ زہر۔ ظلم ۔ ہیت۔ موہ ۔ لوبھ۔ لالچ۔ کوپ۔ کرودھ ۔غصہ ۔ وجھیہہ۔ سٹرتے ہیں۔ کرمی لگ ۔ عنایت و شفقت سے
ترجمہ:
ایک درخت سونے کا ہے جسکے پتے مونگے ہیں۔ لعل و جواہرات کے اسکے پھول ہیں۔ اسکا پھل زبان سے نکلا ہو آکلام ہے جو اپنے دل میں ہمیشہ خوش وحرم رہتا ہے ۔ اے نانک جس پر الہٰی کرم و عنایت ہوگی جسکے مقدر میں اسکی پیشانی پر تحریر ہوگا ۔ حضوما ۔ پائے مرشد اڑسٹھ زیارت گاہوں کو خاص سمجھ کر پرستش کرتا ہے ۔ بے رحمی محبت لالچ۔ اورغصہ چاروں آ گ کے دریا ہیں۔ جو انسان ان دریاؤں میں جاتے ہیں جلتے ہیں۔ اے نانک ان کو عبور الہٰی رحمت و کرم وعنایت کیا جاتا ہے۔
پئُڑیِ ॥
جیِۄدِیا مرُ مارِ ن پچھوتائیِئےَ ॥
جھوُٹھا اِہُ سنّسارُ کِنِ سمجھائیِئےَ ॥
سچِ ن دھرے پِیارُ دھنّدھےَ دھائیِئےَ ॥
کالُ بُرا کھےَ کالُ سِرِ دُنیِیائیِئےَ ॥
ہُکمیِ سِرِ جنّدارُ مارے دائیِئےَ ॥
آپے دےءِ پِیارُ منّنِ ۄسائیِئےَ ॥
مُہتُ ن چسا ۄِلنّمُ بھریِئےَ پائیِئےَ ॥
گُر پرسادیِ بُجھِ سچِ سمائیِئےَ ॥੨੦॥
لفظی معنی:
جیوویاں ۔ دوران حیات۔ زندہ ہوتے ہوئے ۔ مرمار۔ احساسات بد ختم کرکے ۔ خیالات بد۔ کن ۔ کسے ۔ دھندے ۔ دنیاوی کاروبار۔ دھایئے ۔ دؤڑ دہوپ۔ کھے کال۔ خاتمہ کرنیوالی موت۔ جندار۔ گنوار جمدوت۔ داییئے ۔ داع پیچ موقع کی تلاش ۔ تکا ۔ مہت نہ چسا لگھر نہ پل۔ وتم ویرا۔ پن گھڑی ۔ بھریئے پایئ ۔ جب عمر اور آخری ۔ سانس ختم ہو جاتا ہے ۔ گر پر ساد۔ رحمت مرشد سے
ترجمہ:
آپ انسان سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں کہ خواہشات ختم کرنا ۔ احساسات بد ختم کرنا۔ دوران حیات نجات ہے ۔ تاکہ بعد میں پچھتا نا نہ پڑے ۔ یہ دنیا یہ عالم جھوٹا اور مٹ جانے والا ہے کسے اور کیسے سمجھایا جائے ۔ کاروبار کی دہوڑ د ھوپ میں سچ اور سچائی سے پیار نہیں۔ خوفناک ظالم موت اس عالم کے سر پر منڈلا رہی ہے ۔ یہ خوفناک ظالم موت کا فرشتہ ہر وقت ناک میں سر پر گھڑا ہے ۔ خدا خود ہی پیار کرتا ہے اور پیار عنایت کرتا ہے ۔ اور پیار دل میں بساتا ہے ۔ جب سانسوں کا پیمانہ بھر جاتا ہے ۔ سانس ختم ہو جاتے ہیں نورتی بھر دیر نہیں لگتی ۔ رحمت مرشد سے اسے سمجھ کر سچائی اپنائی جاتی ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
تُمیِ تُما ۄِسُ اکُ دھتوُرا نِمُ پھلُ ॥
منِ مُکھِ ۄسہِ تِسُ جِسُ توُنّ چِتِ ن آۄہیِ ॥
نانک کہیِئےَ کِسُ ہنّڈھنِ کرما باہرے ॥੧॥
لفظی معنی:
من۔ دل۔ ذہن۔ دماغ۔ مکھ ۔ منہ ۔ زبان۔ ہنڈن۔ برداشت۔ بھٹکن ۔ کرماں باہرے ۔ بلا نیک اعمال ۔ وسیہہتس۔ بستا ہے ۔
ترجمہ:
اے خدا جو تجھے یاد یاد نہیں کرتے ہیں انکے دل اور زبان پر اک ۔ دھورا۔ اور نیم جیسے کڑوے پھل اور زہر بستے ہیں۔ اے نانک کسے کہیں بتائیں جو بد نصیب بلا نیک اعمال بھٹکتے رہتے ہیں
مਃ੧॥
متِ پنّکھیروُ کِرتُ ساتھِ کب اُتم کب نیِچ ॥
کب چنّدنِ کب اکِ ڈالِ کب اُچیِ پریِتِ ॥
نانک ہُکمِ چلائیِئےَ ساہِب لگیِ ریِتِ ॥੨॥
لفظی معنی:
پنکھیرو۔ پرندہ۔ کرت۔ اعمال۔ کیے ہوئے کام ۔ اُتم۔ اچھے ۔ نیک ۔ بلند پایہ ۔ نچ۔ برے ۔ بد ۔ اخلاق سے گرے ۔ چندن۔ خوشبودار درخت ۔ اک۔ کڑوا۔ گندہ ۔ اُچی پریت۔ اونچا پیارا
ترجمہ:
انسان عقل و ہوش ایک اُڑنے والے پرندے کی مانند ہیں انسان کے ہوے اعمال اسنان کے ساتھ رہتے ہیں ۔ جو کبھی اخلاقی بلندیوں پر ہوتے ہیں اور کبھی اخلاق سے گرے ہوئے ۔ کبھی چندن ۔ کی مانند خوشبودار اور خوشبو میں بانٹتے ہیں اور کبھی اک کی مانند کڑواہٹ پھیلاتے ہیں۔ کبھی بھاری پریم پیار۔ مگر شروع سے الہٰی رسم میں اے نانک ۔ خدا سب کو اپنے فرمان میں چلا رہا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
کیتے کہہِ ۄکھانھ کہِ کہِ جاۄنھا ॥
ۄید کہہِ ۄکھِیانھ انّتُ ن پاۄنھا ॥
پڑِئےَ ناہیِ بھیدُ بُجھِئےَ پاۄنھا ॥
کھٹُ درسن کےَ بھیکھِ کِسےَ سچِ سماۄنھا ॥
سچا پُرکھُ الکھُ سبدِ سُہاۄنھا ॥
منّنے ناءُ بِسنّکھ درگہ پاۄنھا ॥
کھالک کءُ آدیسُ ڈھاڈھیِ گاۄنھا ॥
نانک جُگُ جُگُ ایکُ منّنِ ۄساۄنھا ॥੨੧॥
کیتے ۔کتنے ہی ۔ بیشمار۔ وکھان۔ لیکچر ۔ واعظ ۔ نصیحیں ۔ بجھیے ۔ سمجھنا۔ مفہوم جاننا۔ پڑھیئے ۔ پڑھنا۔ بھید۔ راز۔ حقیقت ۔ بھیکھ ۔ وکھاوا ۔ الکھ ۔ شمار یا گنتی سے باہر۔ وستکھ ۔ بیشمار ۔ اؤایس ۔ آداب ۔ سلام غسکار۔
ترجمہ:
کتنے ہی انسان الہٰی حمدو ثناہ اور اوصاف بیان کرتے کرتے اس جہاں سے رخصت و رحلت فرما گئے ۔ دیدوں اور دوسری مذہبی کتابوں نے خدا کے اوصاف تو بیان کئے ہیں مگر اسکا اوصاف کا آخر نہیں بتا سکے ۔ صرف پڑھنے سے حقیقت کی سمجھ نہیں آتی ۔ چھ فرقوں والے سادہوؤں میں سے کوئی اور اس پہرادے سے حقیقت اور سچ نہ سمجھ سکے ہیں نہ پا سکے ہیں۔ سچا خدا جو شمار سے باہر ہے کلام یا کلمہ سے اسکی سمجھ آتی ہے ۔ جو انسان نام یعنی سچیار اپنا تا ہے ۔ اور امیں بھروسا کرتا ہے ۔ اسے الہٰی قربت حاصل ہوتی ہے ۔ اور الہٰی دربار میں اداب بجا لاتا ہے ۔ اور خدا کو تعظیم سے سر جھکاتا ہے ۔ اور الہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔ اے نانک ۔ اس خدا کو جو ہر زمانے اور ہر دور میں بستا ہے ۔ اسے اپنے د ل میں بساتا ہے ۔
سلوکُ مہلا ੨॥
منّت٘ریِ ہوءِ اٹھوُہِیا ناگیِ لگےَ جاءِ ॥
آپنھ ہتھیِ آپنھےَ دے کوُچا آپے لاءِ ॥
ہُکمُ پئِیا دھُرِ کھسم کا اتیِ ہوُ دھکا کھاءِ ॥
گُرمُکھ سِءُ منمُکھُ اڑےَ ڈُبےَ ہکِ نِیاءِ ॥
دُہا سِرِیا آپے کھسمُ ۄیکھےَ کرِ ۄِئُپاءِ ॥
نانک ایۄےَ جانھیِئےَ سبھ کِچھُ تِسہِ رجاءِ ॥੧॥
منتری ۔ جاننے والا ۔ حکیم۔ کوچا۔ چنگاری ۔ لابنو۔ دھر۔ الہٰی حضور سے ۔ گور مکھ ۔ مرید مرشد۔ مرشد کا فرمان بردار۔ من مکھ ۔ مرید من۔ من کا حکم بجا ۔ لانے والا۔ حق۔ انصاف ۔ نیائے انصاف ۔ ویو پائے ۔ تشریح۔ خلاصہ ۔ رضائے ۔ رضا۔ مرضی ۔
ترجمہ:
انسان کو جانکاری یا حکمت اور دانائی دوا دارو تو اٹھوہوں کی جانتا ہے ۔ جبکہ کوشش سانپ کے لئے کرتا ہے ۔ ایسا کرنا ( سانب ) اپنے ہاتھ سے جللتی چنگاری سے اپنے آپ کو جلانا ہے ۔ ایسا الہٰی حکم ہے ۔ اس انتہائی جہالت کیوجہ سے ذلیل و خوار ہوتا ہے ۔ اگر مرید مرشد سے مرید من جھگڑاتا ہے بحث مباحثہ کرتا ہے ۔ تو وہ حق و انصاف سے ڈوب مرتا ہے ۔ البتہ ہر دونوں کا مالک خدا اسکی تشریح اور خلاصہ یا نرنا کرکے دیکھو ۔ اے نانک یہ سمجھ لو کہ سب کچھ جو بھی ہو رہا ہے الہٰی رضا و مرضی سے ہو رہا ہے ۔
مہلا ੨॥
نانک پرکھے آپ کءُ تا پارکھُ جانھُ ॥
روگُ داروُ دوۄےَ بُجھےَ تا ۄیَدُ سُجانھُ ॥
ۄاٹ ن کرئیِ ماملا جانھےَ مِہمانھُ ॥
موُلُ جانھِ گلا کرے ہانھِ لاۓ ہانھُ ॥
لبِ ن چلئیِ سچِ رہےَ سو ۄِسٹُ پرۄانھُ ॥
سرُ سنّدھے آگاس کءُ کِءُ پہُچےَ بانھُ ॥
اگےَ اوہُ اگنّمُ ہےَ ۄاہیدڑُ جانھُ ॥੨॥
لفظی معنی:
پرکھے ۔ آزامائے ۔ پہچان کرکے ۔ پارکھ ۔ شناخت کار ۔ پہچان کرنیوالا ۔ تفتیشی ۔ سبحان ۔ سمھدار ۔ دانشمند ۔ مامد ۔ مخمسہ ۔ جھمیلا۔ اڑاؤنی ۔ واٹ۔ راستہ ۔ مہمان ۔ وقتی ۔مسافر۔ مول ۔ بنیاد۔ حقیقت ۔ اصل ۔ لب۔ لالچ۔ وسٹ ۔ وچولا۔ وکھیل ۔ درمیانی ۔ سر ۔تیر ۔ بان۔ تیر۔ اگم ۔ انسانی رسائی سے اوپر۔ واہیدر۔ تیر چلانے والا
ترجمہ:
اے نانک جو اپنے آپ کی پہچان ، آزمائش یا تفتیش کرئے اسے اصلی تفتیشی یا پارکھو ۔ پرکھ تا نرنا کرنیوالا سمجھو۔ یا شناخت کار ہے ۔ جو وید بیماری اور اس بیمارے کے لئے دوائی اور بیماری کی تشخیص جانتا ہے ۔ وہی دانشمند حکیم اور حکمت جاننے والا ہے ۔ وہ زندگی کے راستہ کے جھمیلے ، الجہاؤ پیدا نہیں کرتے اور اپنے آپ کو ایک رہگذر یا چند روز کا مہمان سمجھتا ہے ۔ جو انسان اپنی بنیاد حقیقت اور آسلیت کو سمجھ کر بات کرتا ہے اسکی اپنے ساتھیوں سے بن جاتی ہے ۔ اس پر لالچ کار گر نہیں ہوگا۔ وہاں سچائی کا کام آتی ہے ۔ سچ اختیار کرتا ہے اور سچائی سے وہ وکیل یا وچولا مقبول ہوتا۔ جو انسان آسمان کیطرف تیر چلاتا ہے ۔ وہ تیر نشانے پر کیسے پڑ یگا۔ آسمان تو انسانی رسائی سے بلند ہے ۔ اے تیر چلانے والے سمجھ لے۔
پئُڑیِ ॥
ناریِ پُرکھ پِیارُ پ٘ریمِ سیِگاریِیا ॥
کرنِ بھگتِ دِنُ راتِ ن رہنیِ ۄاریِیا ॥
مہلا منّجھِ نِۄاسُ سبدِ سۄاریِیا ॥
سچُ کہنِ ارداسِ سے ۄیچاریِیا ॥
سوہنِ کھسمےَ پاسِ ہُکمِ سِدھاریِیا ॥
سکھیِ کہنِ ارداسِ منہُ پِیاریِیا ॥
بِن ناۄےَ دھ٘رِگُ ۄاسُ پھِٹُ سُ جیِۄِیا ॥
سبدِ سۄاریِیاسُ انّم٘رِتُ پیِۄِیا ॥੨੨॥
لفظی معنی:
ناری پر کھ ۔ زن ومرد۔ پریم۔ پیار۔ سیگاریا ۔ سجاوٹ ۔ واریا۔ روک سے ۔ منع کرنے سے ۔ محلا ۔ محلات۔ ویچاریا ۔ وچاریاں ۔ عااجز ۔ (صدھاریا) منجھ۔ میں ۔ وچ۔ سدھاریا۔ بہنچں ۔ سواریاں ۔ درست ہوئیں۔ سکھی ۔ ساتھی ۔ دھرگ ۔ پھٹکار۔ لعنت۔ فٹ ۔ دھتکار۔ لعنت
ترجمہ:
جس طرح زن و مرد کا شنگار پیار اور آپس پریم ہے اس طرح جو انسان خدا سے پریم پیار کرتے ہیں روکیاں نہیں رکتے وہ سچے مرشد کی کلام کی برکات سے اپنے آپ کو درست اور صحیح راہ راست پر لاکر اپنا سدھار کر لیتے ہیں اپنے آپ کو اپنے اخلاق سے آراستہ کریں اور محلات میں بستے ہیں۔ سچے خیالات سے لبریز ہوکر عرض گذارتے ہیں۔ وہ الہٰی صحبت و قربت پاکر شہرت و عظمت پاتے ہیں۔ دلی پریم پیار سے اور قربت اور ساتھ اور ساتھی عرض کرتے ہیں۔ نام یعنی سچے آچار اور سچے اخلاق کے بغیر یہ زندگی اور دنیا میں رہنا ایک لعنت ہے ۔ جس نے کلام مرشد سے اپنے آپ میں یعنی اپنے خیالات اور چال چلن اور اخلاق کو درست کر لیا سمجھ لو آب حیات نوش کر لیا۔
سلوکُ مਃ੧॥
ماروُ میِہِ ن ت٘رِپتِیا اگیِ لہےَ ن بھُکھ ॥
راجا راجِ ن ت٘رِپتِیا سائِر بھرے کِسُک ॥
نانک سچے نام کیِ کیتیِ پُچھا پُچھ ॥੧॥
لفظی معنی:
مارو ۔ صحرا۔ ریگستان ۔ ترپتیا ۔ صابر۔ سیر نہیں ہوتے ۔ پیار نہیں بجھتی ۔ سابر۔ سمندر ۔ کسک۔ خشک
ترجمہ:
ریگستان یا صحر ا کی بارش سے پیاس دور نہیں ہوتی ۔ اور آگ کی ایندھن سے بھوک دور نہیں ہوتی ۔ حکمران یا بادشاہ کی سلطنت کی خواہش نہیں مٹتی ۔ اور سمندر کی سوکھا کچھ وگاڑ نہیں سکتا۔ اس طرح اے نانک سچے نام سچ حق و حقیقت کی کتنی خواہش ہے ۔ یہ بیان سے باہر ہے ۔
مہلا ੨॥
نِہپھلنّ تسِ جنمسِ جاۄتُ ب٘رہم ن بِنّدتے ॥
ساگرنّ سنّسارسِ گُر پرسادیِ ترہِ کے ॥
کرنھ کارنھ سمرتھُ ہےَ کہُ نانک بیِچارِ ॥
کارنھُ کرتے ۄسِ ہےَ جِنِ کل رکھیِ دھارِ ॥੨॥
لفظی معنی:
نیہپھل ۔ بیفائدہ۔ بیکار۔ تس۔ اُسکا۔ جس میں ۔ زندگی ۔ پیدا ہونا ۔ جنم لینا۔ برہم۔ خدا۔ بندتے ۔ جاننا ۔ پہچاننا ۔ علم ۔ گیان ۔ ساگر ۔ سمندر ۔ بحر ۔ سنسارس۔ دنیا۔ عالم ۔ جہان ۔ گر پر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ تریہہ کے ۔ عبورکرنا ۔ تیرکر ۔ سمرتھ۔ طاقت ۔ لائق۔ یوگتا۔ کارن ۔ فعل۔ کرتے ۔ مفصول۔ کل۔ طاقت شکتی ۔
ترجمہ:
انسانی زندگی پیدا ہونا اور جنم لینا ہی بے فائدہ اور بیکار ہے ۔ جب تک اسے خدا کی پہچان نہیں ہے ۔ اس دنیاوی سمندر سے رحمت مرشد سے عبوری اور کامیابی ملتی ہے ۔ اے نانک اپنے سمجھ اور خیالات بیان کر کہ خدا سب کچھ کرنے اور کرانے کی طاقت رکھتا ہے ۔ کرنا کرتار کے اختیار میں ہے جو الہٰی طاقت رکھتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
کھسمےَ کےَ دربارِ ڈھاڈھیِ ۄسِیا ॥
سچا کھسمُ کلانھِ کملُ ۄِگسِیا ॥
کھسمہُ پوُرا پاءِ منہُ رہسِیا ॥
دُسمن کڈھے مارِ سجنھ سرسِیا ॥
سچا ستِگُرُ سیۄنِ سچا مارگُ دسِیا ॥
سچا سبدُ بیِچارِ کالُ ۄِدھئُسِیا ॥
ڈھاڈھیِ کتھے اکتھُ سبدِ سۄارِیا ॥
نانک گُنھ گہِ راسِ ہرِ جیِءُ مِلے پِیارِیا ॥੨੩॥
لفظی معنی:
خصمے ۔ مالک ۔خدا۔ ڈھاڈی ۔ صفت صلاح کرنیوالا ۔ کلان ۔ صفت صلاح کرنیوالا کمل ۔ دل ہروا۔ قلب۔ وگسیا۔ کھل گیا۔ خوش ہوا۔ پورا۔ پورا۔ رتبہ۔ رہسیا۔ کھل گیا۔ خوش ہوا۔ پورا۔ پورا رتبہ ۔ رہسیا ۔ پیاس بجھی ۔ پرسکون ہوا۔ شکر گذار ہوا ۔ تسکین ملی ۔ انند محسوس کیا ۔ سربیا۔ خوش ہوئے ۔ راحت محسوس کی ۔ سیون ۔ خدمت سے ۔ سچا مارگ ۔ سچا راستہ ۔ صراط مستقیم۔ ودیوسیا۔ ختم کیا۔ مٹایا۔ گن گیہہ راس۔ گن ۔ اوصاف۔ گیہہ۔ پکڑنا۔ اختیار ۔ کرنے ۔ بسانے ۔ راس۔ پونجی ۔ مراد اوصاف کا سرمایہ ۔ دل میں بسانا
ترجمہ:
جو انسان الہٰی عبادت الہٰی صفت صلاح و حمد و ثناہ کرتا ہے ۔ اسے الہٰی صحبت و قربت حاصل ہو جاتی ہے ۔ سچے آقا یا خدا کی صفت صلاح سے دل کا کنول ہے ۔ یعنی ہر دایا قلب کھل جاتا ہے مراد سچی خوشی محسوس ہوتی ہے ۔۔ اور مالک سے پورا رتبہ پاکر دل مسرور ہوتا ہے ۔ انسانی اخلاق کے دشمن یعنی احساسات بد برے خیال ختم کرکے نیک انسانیت کے دوست احساسات خوشباش ہوئے ۔ سچائی اور سچے مرشد کی خدمت سے سچا راستہ دریافت ہوتا ہے اور ملتا ہے ۔ سچے کلام کو سمجھنے سے روحانی موت کا خوف مٹ جاتا ہے ۔ الہٰی کلام کی برکت و قوت سے پاک صفت صلاحکار الہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔ اے نانک الہٰی اوصاف کا سرمایہ اکھٹا کرکے الہٰی ملاپ حاصل ہو سکتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
کھتِئہُ جنّمے کھتے کرنِ ت کھتِیا ۄِچِ پاہِ ॥
دھوتے موُلِ ن اُترہِ جے سءُ دھوۄنھ پاہِ ॥
نانک بکھسے بکھسیِئہِ ناہِ ت پاہیِ پاہِ ॥੧॥
لفظی معنی:
خطیہہ۔ خطا کیوجہ سے ۔ خطا ۔ بھول۔ غلطی ۔ مول ۔ بالکل ۔ پاہی ۔ جوتے ۔
ترجمہ:
جو انسان خطاؤں سے پیدا ہوتے ہیں خطا کرتے ہیں خطا نہیں ہی پاتے ہیں۔ یہ گناہ خواہ کتنی ہی کوشش کیوں نہ کیاجائے زائل نہیں ہوتے اے نانک:- اگر خدا کرم و عنایت کرئے تو بخشے جاتے ہیں ۔ورنہ جو توں کی سزا ملتی ہے ۔
مਃ੧॥
نانک بولنھُ جھکھنھا دُکھ چھڈِ منّگیِئہِ سُکھ ॥
سُکھُ دُکھُ دُءِ درِ کپڑے پہِرہِ جاءِ منُکھ ॥
جِتھےَ بولنھِ ہاریِئےَ تِتھےَ چنّگیِ چُپ ॥੨॥
لفظی معنی:
جھکھنا ۔ بیفائدہ ۔ فضول
ترجمہ:
اے نانک دکھ چھوڑ کر سکھ مانگنا بیفائدہ اور سر دردی ہے ۔ سکھ اور دکھ دنوں الہٰی در سے ملا ہوا لباس ہے جو انسان پیدائش سے ہی پہنتا ہے ۔ جہاں بولنے سے اعتراض یا گلہ شکوہ کرنے پر شکست اُٹھانی پڑے وہاں خاموش رہنا ہی بہتر ہے ۔
پئُڑیِ ॥
چارے کُنّڈا دیکھِ انّدرُ بھالِیا ॥
سچےَ پُرکھِ الکھِ سِرجِ نِہالِیا ॥
اُجھڑِ بھُلے راہ گُرِ ۄیکھالِیا ॥
ستِگُر سچے ۄاہُ سچُ سمالِیا ॥
پائِیا رتنُ گھراہُ دیِۄا بالِیا ॥
سچےَ سبدِ سلاہِ سُکھیِۓ سچ ۄالِیا ॥
نِڈرِیا ڈرُ لگِ گربِ سِ گالِیا ॥
ناۄہُ بھُلا جگُ پھِرےَ بیتالِیا ॥੨੪॥
لفظی معنی:
الکھ ۔ جو سمجھ میں۔ نہ آئے ۔ چارے کنڈاں ۔ چاروں ظرف۔ ہر جا۔ اندر ۔ مراد دل میں ۔ ذہن میں ۔ سچے پر کہہ۔ سچا۔ مراد خدا ۔ سیرج ۔ پیدا کرکے ۔ نہالیا۔ خوش ہوا۔ اوجھڑ۔ غلط راستے ۔ پر ۔ واہو ۔ شاباش ۔ گھرا ہو گھر سے ۔ وبوالیا۔ علم کا چراغ روشن کیا۔ گربھ ۔ غرور ۔ تکبر ۔ گالیا۔ ختمکیا ۔ بیتالیا۔ بھوتنا ۔ جاہل۔
ترجمہ:
چاروں طرف نظر دؤرا اور بھٹک کر اپے ذہن من یا قلب میں تلاش کی سچے خدا نے خود ہی پیدا کرکے خوشی محسوس کی ۔ راستے سے بھٹکے ہوئے گمراہ کو مرشدنے صحیح صراط مستقیم دکھایا۔ اور قیمتی ہیرا علم کا چراغ ذہن میں روشن کیا۔ سچے کلام کے ذریعے صفتصلاح کرکے سکون اور سکھ ملتا ہے ۔ اور خدا رسیدہ ہوئے ۔
جو الہٰی خوف نہیں رکھتے انہیں دوسرا خوف رہتا ہے مراد گناہوں کی سزا کا۔ وہ غرور اور تکبر میں غرقاب ہوتے ہیں۔ اور نام یعنی اخلاق سے بھٹک کر دنیا میں بھوتوں پر یتوں اور بدروحو کی طرف بھٹکتا رہتا ہے ۔
سلوکُ مਃ੩॥
بھےَ ۄِچِ جنّمےَ بھےَ مرےَ بھیِ بھءُ من مہِ ہوءِ ॥
نانک بھےَ ۄِچِ جے مرےَ سہِلا آئِیا سوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
بھے ۔ خوف۔ سہلا ۔ آسان
ترجمہ:
انسان خوف میں پیدا ہوتا ہے اور خوف میں مرتا ہے مگر پھر بھی خوف ہی ساتھ رہتا ہے ۔ مگر جو انسان الہٰی خوف میں کودی مٹاتا ہے ۔اسکا جنم لیتا مبارک کا مستحق ہے
مਃ੩॥
بھےَ ۄِنھُ جیِۄےَ بہُتُ بہُتُ کھُسیِیا کھُسیِ کماءِ ॥
نانک بھےَ ۄِنھُ جے مرےَ مُہِ کالےَ اُٹھِ جاءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
منہ کالے ۔ سیاہ رخ مراد ۔ بے عزت ۔ بدنام ہوکر
ترجمہ:
جو انسان بغیر خوف زندگی بسر کرتا ہے اور بہت خوشیاں اور شاد مانی کرتا ہے ۔ اے نانک جو بیخوف مرتا ہے سیاہ رخ اور بد نام ہوکر مرتا ہے ۔
پئُڑیِ ॥
ستِگُرُ ہوءِ دئِیالُ ت سردھا پوُریِئےَ ॥
ستِگُرُ ہوءِ دئِیالُ ن کبہوُنّ جھوُریِئےَ ॥
ستِگُرُ ہوءِ دئِیالُ تا دُکھُ ن جانھیِئےَ ॥
ستِگُرُ ہوءِ دئِیالُ تا ہرِ رنّگُ مانھیِئےَ ॥
ستِگُرُ ہوءِ دئِیالُ تا جم کا ڈرُ کیہا ॥
ستِگُرُ ہوءِ دئِیالُ تا سد ہیِ سُکھُ دیہا ॥
ستِگُرُ ہوءِ دئِیالُ تا نۄ نِدھِ پائیِئےَ ॥
ستِگُرُ ہوءِ دئِیالُ ت سچِ سمائیِئےَ ॥੨੫॥
لفظی معنی:
سردھا۔ بھروسا۔ یقین ۔ جہوریئے ۔ تشویش ۔فکر۔ ہر رنگ ۔ الہٰی پیار۔ الہٰی پریم۔ جسم ۔ فرشتہ موت۔ دیہا۔ جسمانی ۔ نوندھ ۔ نوخزانے ۔ سچ۔ خدا سمایئے ۔ اپنایئے
ترجمہ:
اگر سچا مرشد مہربان ہو تو دل میں یقین ہو جاتا ہے ۔ سچا مرشد مہربان ہو تو کوئی تشویش و فکر مندی نہیں رہتی ۔ سچا مرشد مہربان ہو تو دکھ محسوس نہیں کرتا۔ سچا مرشد مہربان تو انسان کے لئے نو خزانوں کا سرمایہ ہے ۔ سچا مرشد مہربان ہو تو روحانی موت کا خوف نہیں رہتا۔ سچا مرشد مہربان ہو تو اسے الہٰی قربت حاصل ہوجاتی ہے ۔
سلوکُ مਃ੧॥
سِرُ کھوہاءِ پیِئہِ ملۄانھیِ جوُٹھا منّگِ منّگِ کھاہیِ ॥
پھولِ پھدیِہتِ مُہِ لیَنِ بھڑاسا پانھیِ دیکھِ سگاہیِ ॥
بھیڈا ۄاگیِ سِرُ کھوہائِنِ بھریِئنِ ہتھ سُیاہیِ ॥
مائوُ پیِئوُ کِرتُ گۄائِنِ ٹبر روۄنِ دھاہیِ ॥
اونا پِنّڈُ ن پتلِ کِرِیا ن دیِۄا مُۓ کِتھائوُ پاہیِ ॥
اٹھسٹھِ تیِرتھ دینِ ن ڈھوئیِ ب٘رہمنھ انّنُ ن کھاہیِ ॥
سدا کُچیِل رہہِ دِنُ راتیِ متھےَ ٹِکے ناہیِ ॥
جھُنّڈیِ پاءِ بہنِ نِتِ مرنھےَ دڑِ دیِبانھِ ن جاہیِ ॥
لکیِ کاسے ہتھیِ پھُنّمنھ اگو پِچھیِ جاہیِ ॥
نا اوءِ جوگیِ نا اوءِ جنّگم نا اوءِ کاجیِ مُنّلا ॥
دزِ ۄِگوۓ پھِرہِ ۄِگُتے پھِٹا ۄتےَ گلا ॥
جیِیا مارِ جیِۄالے سوئیِ اۄرُ ن کوئیِ رکھےَ ॥
دانہُ تےَ اِسنانہُ ۄنّجے بھسُ پئیِ سِرِ کھُتھےَ ॥
پانھیِ ۄِچہُ رتن اُپنّنے میرُ کیِیا مادھانھیِ ॥
اٹھسٹھِ تیِرتھ دیۄیِ تھاپے پُربیِ لگےَ بانھیِ ॥
ناءِ نِۄاجا ناتےَ پوُجا ناۄنِ سدا سُجانھیِ ॥
مُئِیا جیِۄدِیا گتِ ہوۄےَ جاں سِرِ پائیِئےَ پانھیِ ॥
نانک سِرکھُتھے سیَتانیِ اینا گل ن بھانھیِ ॥
ۄُٹھےَ ہوئِئےَ ہوءِ بِلاۄلُ جیِیا جُگتِ سمانھیِ ॥
ۄُٹھےَ انّنُ کمادُ کپاہا سبھسےَ پڑدا ہوۄےَ ॥
ۄُٹھےَ گھاہُ چرہِ نِتِ سُرہیِ سا دھن دہیِ ۄِلوۄےَ ॥
تِتُ گھِءِ ہوم جگ سد پوُجا پئِئےَ کارجُ سوہےَ ॥
گُروُ سمُنّدُ ندیِ سبھِ سِکھیِ ناتےَ جِتُ ۄڈِیائیِ ॥
نانک جے سِرکھُتھے ناۄنِ ناہیِ تا ست چٹے سِرِ چھائیِ ॥੧॥
نوٹ:
جینبوں کے گرو سر یوڑے ابنا کی پرشش کرتے ہیں تازہ صاف پانی نہیں پیتے کہ کہیں پانی کے کٹا تو نہ مر جائیں۔ تازہ روٹی پکا کر نہیں کھاتے پا کھانے کو پھرولتے ہیں۔ غسل نہیں کرتے ۔ غرض یہ کہ اہنسا کو ایسا اور اتنا وہم بنا لیا ہے ۔ کہ بڑے گندے رہتے ہیں۔ ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چوری ہوتی ہے اور ننگے پاؤں ایک لائن میں چلتے ہیں۔ کہ کہیں کوئی چیونٹی پاؤں کے نیچے نہ آجائے ۔ ہاتھوں سے کوئی کام نہیں کرتے بھیک مانگ کر کھاتے ہیں ۔ سب کوئی کام نہیں کرتے بھیک مانگ کر کھاتے ہیں سب سے اگلا آدمی چور سے کیڑے مکوڑے دور کرتا ہے ۔ جہاں بیٹھتے ہیں ۔ واحد جیو اہنسا کا وہم دل میں ہے ۔ نہ ہندو اور نہ مسلمان مت کے رسم ورواج طرز زندگی
لفظی معنی:
ملوانی ۔ میلا پانی ۔ فدیحت۔ فضلا۔ گندگی ۔ بھڑاسا۔ گندی ہو ۔ سگاہی ۔ احساس حیا۔ بھرئین ۔ بھرتے ہیں۔ ماؤ۔ پیوکرت۔ ماں ۔ باپ کی کمائی ۔ بٹر ۔ قبیلہ ۔ خاندان ۔ کھتاو ۔ کھتے ۔ کہاں ۔ کپحیل ۔ گندے ۔ ناپاک۔ ٹکے ۔ تلک ۔ جھنڈے پائے ۔ گردن ۔ نیچی کرکے دڑویوان ۔ کسی مذہبی ۔ کٹھ یا دربار میں ۔ کاسے پیالے ۔ جنگم ۔ جو گیوں کا ایک فرقہ ۔ دئے ۔ خدا کی طرف سے ۔ وگوئے ۔ جدا ہوئے ۔ گمراہ ۔ وگوتے ۔ خوار ہوئے ۔ فٹا ۔ لعنتی ۔ گلہ ۔ سارے ۔ وتجھے وتجے ۔ بھٹکے ہوئے ۔ بھیس ۔ راکھ ۔ سیر ۔ پہار۔ پرلی ۔ دھارمک میلہ ۔ بانی ۔ کلام ۔ نائے ۔ غسل ۔ سچائی ۔ دانشمندی ۔ بھانی ۔ پیاری ۔ وٹھے ۔ بارش ہونے پر ۔ بلاول۔ خوشی ۔ سرہی گائیں۔ سادھن۔ عورت۔ بلووے۔ بلوتی ہے ۔ تیت گھی ۔ اس گھنی سے ۔ پوجا۔ پرشش ۔ سمند۔ سمندر ۔ سکھی ۔ سکشا ۔ سبق
ترجمہ:
ایہہ سرٰوڑے سر کے بال ہاتھوں سے اکھڑواتے ہیں سیلا پانی پیتے ہیں۔ اور (جوٹھے) جوٹھی روٹی مانگ کر کھاتے ہیں۔ فضلا پھولتے ہیں۔ اور اسکی بد لو لیتے ہیں اور پانی دیکھ کر حیا محسوس کرتے ہیں مراد پانی استعمال نہیں کرتے ۔ بھیڑوں کی طرح سر کے بال پٹواتے ہیں۔ بال اکھیڑنے والوں کے ہاتھ راکھ سے بھر جاتے ہیں۔ اباؤ اجداد کی ہوئی کمائی یا ورثہ چھوڑ دیتے ہیں۔ اور قبیلہ آہ وزاری کرتا ہے ۔ حالیہ دور تو اس طرح گنوا لیتے ہیں اب مستقبل کی بات سنو نہ تو یہ ہندو مذہب کے مطابق اسکے پیروکار نہیں نہ اسلام کے پروکار ہیں۔ خدا سے بیخبر سارا فرقہ بھٹکتا پھرتا ہے۔ سخاوت اور غسل چھوڑ کر سر میں راکھ ڈالتے ہیں۔ جس پانی سے انہیں خوف ہے یا حقارت ہے ۔ اس پانی سے ہیرے مویتوں جیسی نعمتیں پیدا ہوتی ہیں پہاڑ اور پانی سے جہد و تلاش سے دیوی دیوتاؤں نے اڑسٹھ تیرتھ پیدا کیے جہاں مذہبی میلے لگتے ہیں ۔ یہ نہ تو نماز ادا کرتے ہیں نہ پر ستش کرتے ہیں۔ جو دانشمند کرتے ہیں ہمیشہ یہ اور گردن نیچی کرکے بیٹھتے ہیں جیسے کسی کی موت کے افسوس میں بیٹھتے ہیں۔ نہ کبھی مشاعرے اور مجلس میں جاتے ہیں گمر سے پیار بندھے ہوئے ہیں اور ہاتھوں میں چوڑیاں ایک لائن اور قطار میں چلتے ہیں ۔ نہ تو انکے رسم و روان جو یگوں کے سے ہیں نہ جنگموں جیسے نہ قاضی اور مولویوں کے سے خدا سے بھولے ہوئے بھٹکے ہوئے ہیں اور خدا کی عبادت و ریاضت نہیں کرتے دانشمند انسان ہر روز غسل کرتے ہیں انسان اس طرح سے ہی صاف ستھرا اور جسمانی طور پر پاک رہ سکتا ہے ۔ مگر اے نانک یہ سیر پھرے کج روزی ہیں راستے سے بھٹکے ہوئے ہیں بارش ہوتی ہے تو سارے جاندار اور قائنات قدرت میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے ۔ زندگی کا انحصار پانی پر ہے ۔ بارش سے اناج ، کپاس اور گنا پیدا ہوتا ہے جس سے کھانے پینے اور تن ڈھانپنے کے لئے کپڑے ملتے ہیں۔ بارش پڑنے پر گھاس اگتی ہے ۔ چراگاہیں بری بھری ہوجاتی ہیں۔ گائیں گھاس کھا کر دودھ دیتی ہیں دودھ سے دہی بنتی اور دہی بلوکر گھی نکالتے ہیں اور اس گھی سے ہوم یگ اور پرستش کی جاتی ہے ۔ جس سے تمام کام اچھے لگتے ہیں۔ مرشد ایک سمندر ہے اسکا سبق ہدایات پندو نصاج سب دریا میں ۔ جسکے غسل سے یعنی عمل کر نے پر عظمت ملتی ہے ۔ اے نانک اگر یہ سر پھیرے غسل نہیں کرتے تو روسیا ہی حاصل کرتے ہیں۔
مਃ੨॥
اگیِ پالا کِ کرے سوُرج کیہیِ راتِ ॥
چنّد انیرا کِ کرے پئُنھ پانھیِ کِیا جاتِ ॥
دھرتیِ چیِجیِ کِ کرے جِسُ ۄِچِ سبھُ کِچھُ ہوءِ ॥
نانک تا پتِ جانھیِئےَ جا پتِ رکھےَ سوءِ ॥੨॥
ترجمہ:
آگ کا سردی کچھ وگاڑ نہیں سکتی سردی کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔ سورج کے لئے رات بےمعنی ہے۔ چاند کے لئے اندھیرا بیکار ہے ۔ ہوا اور پانی کوئی ذات یا نسل نہیں۔ زمین کے لئے اشیا بے معنی ہیں۔ کیونکہ سب اشیا اسی زمین سے پیدا ہوتی ہے ۔ اے نانک حقیقی اور اصلی عزت تب ہے جب الہٰی درگاہ میں عزت ہوا۔
پئُڑیِ ॥
تُدھُ سچے سُبہانُ سدا کلانھِیا ॥
توُنّ سچا دیِبانھُ ہورِ آۄنھ جانھِیا ॥
سچُ جِ منّگہِ دانُ سِ تُدھےَ جیہِیا ॥
سچُ تیرا پھُرمانُ سبدے سوہِیا ॥
منّنِئےَ گِیانُ دھِیانُ تُدھےَ تے پائِیا ॥
کرمِ پۄےَ نیِسانُ ن چلےَ چلائِیا ॥
توُنّ سچا داتارُ نِت دیۄہِ چڑہِ سۄائِیا ॥
نانکُ منّگےَ دانُ جو تُدھُ بھائِیا ॥੨੬॥
لفظی معنی:
سبھہان۔ حیران کن۔ حیران کرنے والا۔ کلانیا۔ صفت صلاح کرنا۔ دیوان۔ حاکم ۔ کرم ۔ بخشش۔ نیسان۔ ٹارگٹ۔ مقصد
ترجمہ:
اے سچے خدا:- میں ہمیشہ سبھان کہ تیری صفت صلاح کرتا ہوں۔ تو ہی صدیوی اور سچا حکمران ہے ۔ باقی سب آنے جانے والے ہیں اے خدا جو تجھے تجھ سے سچی بھیک مانگتے ہیں وہ تیرے جیسے ہو جاتے ہیں۔ تیرا لایزال فرمان کلام کی برکات سے پیار اور میٹھا لگتا ہے ۔ تیرے فرمان کی فرمانبرداری سے حقیقت کی سمجھ اور بلند پایہ ہوش تجھ سے ہی ملتی ہے انہیں حاصل ہوتی ہے ۔ جو تیری کرم و عنایت سے انکے اعمالنامہ میں کندہ یا تحریر ہوتا ہے ۔ اور جو مٹائیا مٹ نہیں سکتا۔
سلوکُ مਃ੨॥
دیِکھِیا آکھِ بُجھائِیا سِپھتیِ سچِ سمیءُ ॥
تِن کءُ کِیا اُپدیسیِئےَ جِن گُرُ نانک دیءُ ॥੧॥
لفظی معنی:
دیکھیا۔ سبق۔ ہدایت۔ نصحیت۔ بچھایا۔ سمجھائیا۔ سچ۔ حقیقت ۔ اصلیت۔
ترجمہ:
جنہوں نے رونانک دیو صاحب سے سبق علم اور گیان حاصل کر لیا۔ اور الہٰی صفت صلاح اور حقیقت قبول کر لی ہے انہیں مزید سمجھانے کی ضرورت باقی نہیں رہی ۔
مਃ੧॥
آپِ بُجھاۓ سوئیِ بوُجھےَ ॥
جِسُ آپِ سُجھاۓ تِسُ سبھُ کِچھُ سوُجھےَ ॥
کہِ کہِ کتھنا مائِیا لوُجھےَ ॥
ہُکمیِ سگل کرے آکار ॥
آپے جانھےَ سرب ۄیِچار ॥
اکھر نانک اکھِئو آپِ ॥
لہےَ بھراتِ ہوۄےَ جِسُ داتِ ॥੨॥
لفظی معنی:
بجھائے ۔ سمجھائے ۔ بوجھے ۔ سمجھے ۔ کہ کہ کھنا مائیا لوجھے ۔ واعظ۔ پند وآموز کرتن اور کھائیں تو دوسروں کو نصیحیں کر تا ہے ۔ مگر دولت کے پیچے دوڑتا ہے ۔ مراد یہ کھتا ئیں دولت کے لئے کرتا ہے ۔ بھرانت ۔ بھٹکن ۔ پریشانی ۔ دوڑ دھوپ
ترجمہ:
جسے خدا خود سمجھاتا ہے وہ ہی سمجھتا ہے ۔ جسے خود عقل و دانش عایت کرتا ہے وہی دانائی کرتا ہے ۔ انسان واعظ میں ، نصیحتیں تو کرتا ہے مگر دولت کمانے کے لئے دوڑ دھوپ ہے ۔ یہ سارا جہان الہٰی فرمان سے وجود میں آئیا ہے ۔ اور سب کے بارے میں اسے ب کی واقفیت اور پہچان ہے ۔ جس انسان کو خدا سے عقل و دانش سے اے نانک خدا سر فراز کرتا ہے ۔ اسکے تمام وہم گمان مٹ جاتے ہیں۔ اے نانک یہ الفاظ اس لافناہ خدا کے ہیں۔
SGGS p. 150
پئُڑیِ ॥
ہءُ ڈھاڈھیِ ۄیکارُ کارےَ لائِیا ॥
راتِ دِہےَ کےَ ۄار دھُرہُ پھُرمائِیا ॥
ڈھاڈھیِ سچےَ مہلِ کھسمِ بُلائِیا ॥
سچیِ سِپھتِ سالاہ کپڑا پائِیا ॥
سچا انّم٘رِت نامُ بھوجنُ آئِیا ॥
گُرمتیِ کھادھا رجِ تِنِ سُکھُ پائِیا ॥
ڈھاڈھیِ کرے پساءُ سبدُ ۄجائِیا ॥
نانک سچُ سالاہِ پوُرا پائِیا ॥੨੭॥ سُدھُ
لفطی معنی:
بیکار۔ بے فائدہ ۔ کارے ۔ کام۔ دہے ۔ دن ۔ دھروں ۔ الہٰی درگاہ سے ۔ سچے محل ۔ سچے ٹھکانے خصم۔ مالک ۔ کپڑا۔ خلعت ۔ انمرت نام۔ آب حیات سچے آچار والی حیات۔ گرمتی ۔ سبق مرشد سے ۔ڈھاڑی ۔ شاعر۔ گانے والا۔ پساو پر چار کرنیوالا۔ واعظ کرنیوالا۔ بساؤ ۔ پھیلاؤ ۔ وجائیا۔ گائیا
ترجمہ:
میں ایک بیکار گانے والا تھا مجھے خدا نے کام عنایت فرمایا۔ خدا نے مجھے فرمان کیا کہ سب و روز الہٰی صفت کرؤ۔
مجھ کو خدا نےا پنے سچے محل الہٰی حضور بلائیا اور سچی صفت صلاح کی خلعت عنایت کی اور سچا آب حیات نام جو دائمی حیات ہے بطور کھانا ملا۔ جس جس انسان نے سبق مرشد پر عمل پیرا ہوکر یہ کھانا کھایا۔ اس نے راحت پائی میں جیسے جیسے الہٰی صفت صلاح کرتا ہوں ویسے ویسے الہٰی در سے ملے اس نعمت سے پر سکون ہوتا ہوں۔
اے نانک سچے خدا کی صفت صلاح سے اس کامل خدا کا ملاپ حاصل ہوتا ہے