Urdu-Register-7(A)-Page-334-346

SGGS p. 334-346

گئُڑیِ ॥
جوگیِ کہہِ جوگُ بھل میِٹھا اۄرُ ن دوُجا بھائیِ ॥
رُنّڈِت مُنّڈِت ایکےَ سبدیِ ایءِ کہہِ سِدھِ پائیِ ॥੧॥
ہرِ بِنُ بھرمِ بھُلانے انّدھا ॥
جا پہِ جاءُ آپُ چھُٹکاۄنِ تے بادھے بہُ پھنّدھا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جہ تے اُپجیِ تہیِ سمانیِ اِہ بِدھِ بِسریِ تب ہیِ ॥
پنّڈِت گُنھیِ سوُر ہم داتے ایہِ کہہِ بڈ ہم ہیِ ॥੨॥
جِسہِ بُجھاۓ سوئیِ بوُجھےَ بِنُ بوُجھے کِءُ رہیِئےَ ॥
ستِگُرُ مِلےَ انّدھیرا چوُکےَ اِن بِدھِ مانھکُ لہیِئےَ ॥੩॥
تجِ باۄے داہنے بِکارا ہرِ پدُ د٘رِڑُ کرِ رہیِئےَ ॥
کہُ کبیِر گوُنّگےَ گُڑُ کھائِیا پوُچھے تے کِیا کہیِئےَ ॥੪॥੭॥੫੧॥
ترجمہ مع تشریح مع لفظی معنی:
جوگ۔ الہٰی حصول کا راستہ۔ اور ۔ دوسرا۔ رنڈت۔ منڈت۔ اعضیٰ جسمانی کا کٹا ہونا اور سر منوانا۔ ایک سبدی ۔ زبان سے ایک ہی کلام کہنے والے کہے سدھ پائی کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو پاک اور کامل انسان بنا لیا ہے ۔ ۔
مگر خدا کے بغیر سب وہم و گمان ہے اور نادانی و عقل سے بے بہرہ ہے جس کے پاس نجات کے لے جاتے ہیں وہ خود ہی اس میں گرفتار ہیں۔ رہاؤ ۔جس سے خودی پیدا ہوئی ہے اسی میں مجذوب ہے ۔ اُسی کو بھلا رکھا ہے ۔ پنڈت مراد علام فاض۔ با اوصاف بہادر۔ جنگجو ۔ سخی ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم ہی بڑے ہیں۔ (2)
مگرجسے خدا سمجھا ئے وہی سمجھتا ہے بغیر سمجھ کیوں رہیں۔ اگر سچے مرشد سے ملاپ ہو تو نا سمجھی کا لاعلمی کا اندھیرا ختم ہو تا ہے ۔ اسی طرح سے علم و دانش کا نام الہٰی اور سچ کا گوہر ملتا ہے ۔(3)
اس لئے اے کبیر۔ دائیں کی بائیں کی تو جہات چھوڑ کر الہٰی یاد کے رتبے کا نشانہ منتقل کر جیسے گونگے انسان نے گڑ کھائیا مگر اگر اس کے لذیذ پن یا لطف پوچھیں تو نہیں بتا سکتا ہے ۔ یہی حالت و چار کے لطف کی بابت کسی دوسرے کو بتائیا نہیں جا سکتا ۔
راگُ گئُڑیِ پوُربیِ کبیِر جیِ ॥
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
جہ کچھُ اہا تہا کِچھُ ناہیِ پنّچ تتُ تہ ناہیِ ॥
اِڑا پِنّگُلا سُکھمن بنّدیاے اۄگن کت جاہیِ ॥੧॥
تاگا توُٹا گگنُ بِنسِ گئِیا تیرا بولتُ کہا سمائیِ ॥
ایہ سنّسا مو کءُ اندِنُ بِیاپےَ مو کءُ کو ن کہےَ سمجھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جہ بربھنّڈُ پِنّڈُ تہ ناہیِ رچنہارُ تہ ناہیِ ॥
جوڑنہارو سدا اتیِتا اِہ کہیِئےَ کِسُ ماہیِ ॥੨॥
جوڑیِ جُڑےَ ن توڑیِ توُٹےَ جب لگُ ہوءِ بِناسیِ ॥
کا کو ٹھاکُرُ کا کو سیۄکُ کو کاہوُ کےَ جاسیِ ॥੩॥
کہُ کبیِر لِۄ لاگِ رہیِ ہےَ جہا بسے دِن راتیِ ॥
اُیا کا مرمُ اوہیِ پرُ جانےَ اوہُ تءُ سدا ابِناسیِ ॥੪॥੧॥੫੨॥
لفظی معنی:
جیہہ کچھ اہا۔ جو کچھ تھا۔ تہا کچھ نا ہی ۔ اب کچھ ہیں ۔ پنچ تت تیہہ ناہی ۔ پنچ تت۔ پانچ مادیات جس سے یہ جسم تیار ہوا ہے ۔ زمین ۔ آسمان ۔ ہوا۔ آگ اور پانی ۔ اڑا۔ پنگلا اور سکھمنا۔ دایں۔ بائیں سریل۔ اور درمیان نالی ۔ اوگن ۔ بداوصاف۔
تاگا ٹوٹ۔ سانس ختم ہوئے ۔ گگن ۔ ذہن ۔ جہاں سے سوچ اور سمجھ پیدا ہوتی ہے ۔ بولت۔ بولنے والا۔ سنا ۔ فکر ۔ تشویش ۔ اندن ہر روز۔ ویاپے ۔ جاری ہے ۔ موگؤد۔ مجھے ۔رہاؤ ۔ بربھنڈ ۔ عالم ۔ پنڈ ۔ جسم ۔ رچنہار۔ پیدا کرنے والا۔ جوڑ نہارؤ ۔ جوڑنے والا۔ سدا ۔ ہمیشہ اتیتا۔ بیلاگ (2)
جب لگ۔ جب تک ۔ وناسی ۔ قابل فنا۔ کاکوٹھاکر۔ کس کا آقا۔ کاکو سیوک۔ کس کاخدمتگار ۔ کا ہو کے جاسی ۔ کہاں جاتا ہے (3)
لوپیار ۔ اوا۔ اس کا ۔ مرم۔ راز۔ بھید۔ اوناسی ۔ لافناہ۔ صدیوی

ترجمہ مع تشریح۔
جہاں کچھ تھا اب کچھ نہیں رہا اور پانچوں مادیاتی جذ بھی نہیں رہے ۔ اے انسان دائیں بائیں اور مرکزی سریں اور نالیاں کہاں گئیں اور بد اوصاف کہاں گئے ۔ ۔
سانس ختم ہوا۔ ذہن مفلوج ہو گیا۔ یہ بولنے کی طاقت کہاں چلی گئی ، یہ تشویش مجھے روز و شب ہو رہی ہے ۔ مجھے کوئی سمجھاتا نہیں ۔ رہاؤ۔ ۔جس دل میں سارا عالم تھا اب وہ جسم ہی نہیں رہا۔ جوڑ نے والا ہمیشہ بیلاگ ہے اسے کس میں کہیں (2)
یہ مادیات۔ بلانے سے مل نہیں سکتے نہ جدا کرنے سے جدا ہو سکتے ہیں۔ جب تک یہ جسم ختم نہیں ہوجاتا۔ تب یہ روح کس کی مالک اور کس کی خدمتگار ہے ۔ کہا ں جاتی ہے ۔ (3)
کبیر جی فرماتے ہیں میں وہا ں متوجو ہوں جہاں روز و شب خدا کا ٹھکانہ ہے ۔ اس کا راز و ہی جانتا ہے وہ دائمی اور لافناہ ہے ۔

گئُڑیِ ॥
سُرتِ سِم٘رِتِ دُءِ کنّنیِ مُنّدا پرمِتِ باہرِ کھِنّتھا ॥
سُنّن گُپھا مہِ آسنھُ بیَسنھُ کلپ بِبرجِت پنّتھا ॥੧॥
میرے راجن مےَ بیَراگیِ جوگیِ ॥
مرت ن سوگ بِئوگیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کھنّڈ ب٘رہمنّڈ مہِ سِنّگنْیِ میرا بٹوُیا سبھُ جگُ بھسمادھاریِ ॥
تاڑیِ لاگیِ ت٘رِپلُ پلٹیِئےَ چھوُٹےَ ہوءِ پساریِ ॥੨॥
منُ پۄنُ دُءِ توُنّبا کریِ ہےَ جُگ جُگ سارد ساجیِ ॥
تھِرُ بھئیِ تنّتیِ توُٹسِ ناہیِ انہد کِنّگُریِ باجیِ ॥੩॥
سُنِ من مگن بھۓ ہےَ پوُرے مائِیا ڈول ن لاگیِ ॥
کہُ کبیِر تا کءُ پُنرپِ جنمُ نہیِ کھیلِ گئِئو بیَراگیِ ॥੪॥੨॥੫੩॥
لفظی معنی:
سرت۔ ہوش۔ سمرت۔ یاد ۔ پرمت۔ درست علم۔ سن گفا۔ من سکوت۔ خاموشی ۔ گفا۔ گوشہ ۔ کھنتھا۔ گودڑی۔ کفنی ۔ کلپ دلی عذاب۔ ببرجت۔ منع ۔ پنتھا۔ راستہ ۔
ویراگی ۔ تارک الدنیا۔ مرت۔ موت ۔ موت۔ سوگ۔ افسوس۔ غم۔ بیوی ۔ بچھڑا ہوا ۔رہاؤ۔ برہمنڈ۔ سارا عالم۔ کھنڈ ۔ٹکڑا۔ سنگہی ۔ جو گیؤں کا ۔ ساز بٹوا ۔تھیلا۔ بھسم۔ راکہہ۔ ترپل۔ تین اؤصاف ۔ رجو۔ تمو ۔ کھمو ۔ حکومت۔ طاقت۔ اور لالچ ۔ پساری ۔ پھیلانے والا (2)
پون۔ ہوا۔ تؤنبا۔ کھ ا ۔ سازو ، دینا کی ڈنڈی ۔ سازی بنائی ۔ تھر ۔ مستقل ۔ تنتی ۔ تار ۔ ساز ۔ انحد۔ قدرتاً ۔ کنگری ۔ دینا (3)
(3)سن سن۔ سنکر ۔مگن۔ محو۔ پورے ۔ مکمل۔ پنرپ دوبارہ

ترجمہ مع تشریح:
خدا میں دھیان لگانا ، توجہ دینا اور اُسے یاد کرنا یہ کانوں کے لئے دو مندرراں ہیں۔ الہٰی پہچان بیرونی گودڑڑی ہے مکمل سکوت کی سی حالت گوشہ نشینی جہاں خیالات و خواہشات کی ٹہریں نہیں اُٹھتیں اور خواہشات کا مٹانا ہی میرا مذہبی راست ہے ۔ ۔
اے میرے شہنشاہ خدا میں تارک الدنیا کرنے والا یوگی ہوں۔ نہ مجھے موت کا خوف نہ تشویش نہ جدائی کا خوف ۔۔ رہاؤ ۔ سارے عالم اور ملکوں میں الہٰی پیغام میرے لئے سنگی یا دنیا ہے ۔ سارے عالم کو فناہ کا مقام سمجھنا میرے لئے راکہہ رکھنے والا تھیلا ہے ۔ دنیاوی دولت جو تین اوصاف پر مشتمل ہے کہ اثرات کو تبدیل کرد یا ہے ۔ میرے لئے یہی سمادھی یا توجہ مرکوز کرتا ہے اور قبیلہ داراور خانہ دار ہونے کے باوجود نجات یافتہ ہوں۔ (2)
میرے دل میں لگاتار وینابج رہی ہے ۔ دائمی اور مستقل خدا( دل اور سانس) کو دو تونبے جوڑنے والی ڈنڈی بنائی ہوئی ہے ) جس سے ہوش کی تار مضبوط ہو گئی ہے ۔ جو کھبی ٹوٹتی نہیں۔ (3)
اس اندرونی سریلی آواز کو سنکر اسطر ح مکمل طور پر محو ہو گیا ہے ۔ اس پر دنیاوی چوٹ کا کھٹکا خٹم ہو گیا ۔ اے کبیر بتا دے کہ جو تارک الدنیا ایسے کھیل کھیل جاتا ہے اُسے دوبار جنم نہیں لینا پڑتا۔
گئُڑیِ ॥
گج نۄ گج دس گج اِکیِس پُریِیا ایک تنائیِ ॥
ساٹھ سوُت نۄ کھنّڈ بہترِ پاٹُ لگو ادھِکائیِ ॥੧॥
گئیِ بُناۄن ماہو ॥
گھر چھوڈِئےَ جاءِ جُلاہو ॥੧॥ رہاءُ ॥
گجیِ ن مِنیِئےَ تولِ ن تُلیِئےَ پاچنُ سیر اڈھائیِ ॥
جوَ کرِ پاچنُ بیگِ ن پاۄےَ جھگرُ کرےَ گھرہائیِ ॥੨॥
دِن کیِ بیَٹھ کھسم کیِ برکس اِہ بیلا کت آئیِ ॥
چھوُٹے کوُنّڈے بھیِگےَ پُریِیا چلِئو جُلاہو ریِسائیِ ॥੩॥
چھوچھیِ نلیِ تنّتُ نہیِ نِکسےَ نتر رہیِ اُرجھائیِ ॥
چھوڈِ پسارُ ایِہا رہُ بپُریِ کہُ کبیِر سمجھائیِ ॥੪॥੩॥੫੪॥
لفظی معنی:
کبیر جی نے انسان کی بناوٹ۔ تافے ، پیٹے اور جولا ہے کو موضوع بنا کر اس کا کردار بنان کیا ہے ۔ گج نو۔ انسانی جسم میں نو سوراخ جسے گر بانی میں گولک سے تشبیح دی ہے ۔ گج دس۔ اعصائے علوم۔ اکیس پریا۔ پانچ تت ۔ مادے ۔ پانچ وسے ۔ دس پران اور اکیسواں من۔ مکمل تافی جو 40گز کی ہوتی ہے ۔ ساٹھ جسمانی ثریاں یا ناڑیا 9جسمانی جوڑ۔ 4جوڑ بازؤں کے 4جوڑ ٹانگوں کے ایک دھڑ ۔ 76بہتر ناڑیاں یعنی پیٹا۔ ادھکائی ۔ زیادہ ۔
ماہ ۔ خواہش۔ بناون۔ بنانے کے لئے ۔ گھر چھودیئے ۔ حقیقت اور اصلیت چھوڑ کر ۔ مراد خدا کو بھلا کر۔ جائے جلا ہو ۔ جنم لیتاہے ۔رہاؤ ۔ گجی نہ منیئے ۔ گز سے منتی نہیں ہو سکتی ۔ تو ل نہ تلیئے ۔ بٹوں سے یا تکڑی ترازو سے تولے نہیں جا سکتے ہیں۔ پاچن خؤراک ۔ ڈھائی سیر۔ بیگ ۔ جلدی ۔ جھگر ۔ شوروعغل ۔ (2)
برکس۔ برعکس۔ خلاف۔ باغی ۔ دن کی بیٹھ ۔ چند روز کے لئے ۔ ایہہ بیلا۔ یہ وقت۔ یہ موقعہ ۔ کت آئی ۔ کب آئے ۔ کونڈے ۔ مٹی کے بتن۔ مراد دنیاوی نعمتیں۔ پریاں۔ نلیاں مراد۔ خواہشات ۔ جلا ہو۔ انسان ریسائی ۔ غصے میں (3)
چھوچھی ۔ خالی نلی ۔ نلکی ۔ تنت ۔ دھاگا۔ مراد سانس۔ نتر۔ جس کے گرد۔ کپڑا لپیٹتے ہیں۔ الجھ کر ۔ پسار۔ کھلارا ۔ پسارا۔ بپری ۔ اے بد کار۔ اینہاں۔ یہیں۔

ترجمہ:
خدا سے بے نیاز ہوکر اور بھلا کر انسان خواہشات میں گرفتار ہو جاتا ہے ۔ اور خواہشات کو پوری کرنے کے لئے پیدا ہوتا ہے ۔ مگر زندگی چونکہ چند روزہ ہے ۔ تاہم دنیاوی نعمتیں اسے اپنی گرفت میں لے لیتی ہیں اور خدا سے باغی ہو جاتا ہے ۔ آخر موت آجاتی ہے مگر دنیاوی خواہشات سے نجات نہیں ملتی ۔

تشریح:
کبیر جی نے انسانی زندگی ۔ انسان اور اس کی جسمانی بناوٹ اور خواہشات نفسانی کو جلا ہے ، کپرے تافے ، پیٹے سے تشبیح دیکر انسانیت کا راستہ دکھانے کی سعی کی ہے ۔
خدا کو بھلا کر انسان خواہشات کی زرد میں آجاتا ہے تب یہ اپنے نسم میں دھیان دیتا ہے ۔رہاؤ ۔ انسانی جسم ایک تافی کی مانند ہے جو 40گز کی ہوتی ہے جس میں نو سراخ ۔ دس اعضائے علوم۔ ایک من بیس گز اور ہوتے ہیں۔ دس پران ساٹھ۔ ٹاڑیاں یا شریان جسم کے نو جوڑ اور بہتر چھوٹی ناڑیاں شیریان ہوتی ہیں۔۔
یہ جسمانی تافی نہ تو گزوں سے ماپی جا سکتی ہے اور نہ ترازو سے تول سکتے ہیں یعنی اس تافی یا جسم کے لئے ڈھائی سیر بطور خوراک جسمانی وپان برائے تافی چاہیے ۔ اگر جسم کو موقعے پر خوراک اور تافی کے لئے پان نہ ہو تو شوروغل اور جھگڑا پیدا ہو جاتا ہے ۔(2)
انسان چند روزہ زندگی بسر کرنے کی خاطر باغی ہو جاتا ہے بعد میں یہ موقع نصیب نہیں ہوتا اور یہ نعمت کھو دیتا ہے اور دل کی خواہشات دنیاوی نعمتوں میں پھنس کر رہ (جاتا ہے ) جاتی ہیں۔ انسان اس جہاں سے رخصت ہو جاتا ہے ۔ (3)
آخر سانس یا سوت کی نلی خالی ہو جاتی ہے ۔ دھاگا نکلنا یا سانس آنا بند ہو جاتا ہے ۔ اے کبیر اب تو ان خواہشات کو سمجھاؤ کہ اے بدکرار خواہشات یا احساس انسان کو چھوڑ دے ۔

گئُڑیِ ॥
ایک جوتِ ایکا مِلیِ کِنّبا ہوءِ مہوءِ ॥
جِتُ گھٹِ نامُ ن اوُپجےَ پھوُٹِ مرےَ جنُ سوءِ ॥੧॥
ساۄل سُنّدر رامئیِیا ॥
میرا منُ لاگا توہِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سادھُ مِلےَ سِدھِ پائیِئےَ کِ ایہُ جوگُ کِ بھوگُ ॥
دُہُ مِلِ کارجُ اوُپجےَ رام نام سنّجوگُ ॥੨॥
لوگُ جانےَ اِہُ گیِتُ ہےَ اِہُ تءُ ب٘رہم بیِچار ॥
جِءُ کاسیِ اُپدیسُ ہوءِ مانس مرتیِ بار ॥੩॥
کوئیِ گاۄےَ کو سُنھےَ ہرِ ناما چِتُ لاءِ ॥
کہُ کبیِر سنّسا نہیِ انّتِ پرم گتِ پاءِ ॥੪॥੧॥੪॥੫੫॥
لفظی معنی:
اگر ایک جوت ایک ملی ۔ نور میں نور مل جائے کنبا پھر بھی ۔ مہوئے ۔ نہیں رہتا۔ جت گھٹ۔ جس دل میں ۔ نام ۔ سچ ۔اُپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ ۔
سادھ ۔ وہ انسان جس نے اپنے آپ کو پاک بنا لیا۔ سدھ۔ اخلاقی و روحانی پاکیزگی ۔ یوگ کے بھوگ۔ جو گیوں کے سادھن اور دنیاوی نعمتوں کا لطف ۔ وہ ہے ۔ دونوں ۔ مل۔ ملاپ سے ۔ کارج ۔ کام اُپجے۔ پیدا ہوتا ہے ۔ رام نام ۔ خدا کے نام سے سنجوگ ۔ ملاپ(2)
برہم ویچار ۔ الہٰی کلام کے متعلق خیالات کی سمجھ اور سوچ جیسے کاسی میں بوقت اُپدیس کرتے ہیں۔ (3)
ہرناما۔ الہٰی نام یا حقیقت ۔ چت لائے ۔ دل لگا کر ۔ منسا۔ فکر ۔ انت ۔ آخر۔ پرم گت۔ بلند سے بلند روحانی حآلت۔

ترجمہ:
جس انسان کی ہوش یا سمجھ اور نو الہٰی نور میں مدغم ہو گیا تو اس کی علیحدہ ہستی ختم ہو گئی ۔ مراد خودی مٹ گئی ۔ جس کے دل مین نام یعنی سچ اور حقیقت کی سمجھ نہ ہو وہ تکبر میں مرتا ہے ۔۔
ہے اے خدا میرا تو سجھ سے پیار ہو گیا ۔ ۔رہاؤ
سادھ جب انسان کا اس انسان سے جس نے اخلاقی و روحانی طور پر اپنی زندگی پاک بنالی ۔ پاکدامن ہو گیا ہے سے میل ملاپ ہو جائے اس سے زندگی پاکیزہ اور پاک روشن ہو جاتی ہے ۔ اس کے مقابلےدنیاوی نعمتیں اور لذتیں اور جو گیوں کے سادھن ہیچ ہیں ۔ ان دونوں الہٰی نام اور پاکدامنوں کے ملاپ سے حقیقت کے درست کا پتہ چلتا ہے اور اصل نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے (2)
لوگ اسے گانا سمجھتے ہیں مگر یہ تو الہٰی سوچ و سمجھ ہے ۔ جیسے بنارس میں موت کے وقت اسے منتر یا اُپدیس یا واعظ سنای جاتی ہے ۔ (3)
جو انسان الہٰی حمد و ثناہ خود کرتا ہے یا سنتا ہے ۔ دل لگا کر غور سے ۔ لاے کبیر بتادے ۔ کہ اس مین کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں آخر اسے بلند روحانی رتبہ حاصل ہوگا۔

گئُڑیِ ॥
جیتے جتن کرت تے ڈوُبے بھۄ ساگرُ نہیِ تارِئو رے ॥
کرم دھرم کرتے بہُ سنّجم اہنّبُدھِ منُ جارِئو رے ॥੧॥
ساس گ٘راس کو داتو ٹھاکُرُ سو کِءُ منہُ بِسارِئو رے ॥
ہیِرا لالُ امولُ جنمُ ہےَ کئُڈیِ بدلےَ ہارِئو رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
ت٘رِسنا ت٘رِکھا بھوُکھ بھ٘رمِ لاگیِ ہِردےَ ناہِ بیِچارِئو رے ॥
اُنمت مان ہِرِئو من ماہیِ گُر کا سبدُ ن دھارِئو رے ॥੨॥
سُیاد لُبھت اِنّد٘ریِ رس پ٘ریرِئو مد رس لیَت بِکارِئو رے ॥
کرم بھاگ سنّتن سنّگانے کاسٹ لوہ اُدھارِئو رے ॥੩॥
دھاۄت جونِ جنم بھ٘رمِ تھاکے اب دُکھ کرِ ہم ہارِئو رے ॥
کہِ کبیِر گُر مِلت مہا رسُ پ٘ریم بھگتِ نِستارِئو رے ॥੪॥੧॥੫॥੫੬॥
لفظی معنی:
جیتے ۔ جیتنے ۔ جتن۔ کوشش۔ اتے ۔ باوجود۔ بھؤساگر۔ زندگی کے خوفناک سمندر میں ڈوبے ۔ زندگی ناکامیاب ہوئے ۔ کرم۔ اعمال ۔ دھرم۔ فرائض کی انجام دہی۔ کرتے ۔ سرا نجام دیتے ۔ بہو سنبھم ۔ ضبط۔ اہنبدھ۔ خودی ۔ تکبر ۔ جاریؤرے ۔ ختم کیا۔ ۔
ساس گراس۔ کے داتے ۔ انساسن کو زندگی اور رزق دینے والے آقا۔سخی سوکیوں منہو۔ وساریؤرے ۔ اُسے کیوں دل سے بھلائیا ہے ۔ ہیرا ۔ لعل امول جنم ہے ۔ کوڈی بدلے ہار یؤرے ۔ یہ قیمتی زندگی بلاوجہ کیوں ناکا میاب کر رہے ہو ۔ ۔رہاؤ۔ ترشنا۔ پیاس۔ لالچ۔ ترکھا۔ پیاس۔ لالچ۔ بھرم۔ شکو شہبات۔ ہروے ۔ دل میں ۔ ناہے وچاریؤ۔ خیال نہیں کیا۔ سمجھا۔ انمت۔ مدہوش۔ مان ۔ وقار۔ ہر یؤ۔ گنوایئیا ۔ گر کا سبد۔ کلام مرشد۔ آدھار یؤ۔ دل میں نہیں بسایئیا۔ واعظ پر عمل نہیں کیا۔ (2)
سواد۔ لطف مزہ ۔ اندری رس۔ اعضائے جسمانی کے لطف میں ۔ لبھت۔ لالچ کی وجہ سے ۔ مد۔ نشہ ۔ بکاریؤ۔ برائیوں۔ بدیوں۔(3)
دھاوت۔ بھٹکتے ۔ دؤڑتے ۔ جون جنم ۔ پیدائش اور زندگی ۔ بھرم شک و شہبات ۔ تھاکے ہار گئے ۔ کرم اعمال۔ بھاگ۔ قسمت۔ نصیب۔ اسنن۔ سنگانے ۔ اُیبیں خدا رسیدہ پاکدامنوں کی صحبت و قربت نصیب ہوتی ہے ۔ کاسٹ لوہ ادھار یؤ۔ جیسے لکڑی کی صحبت سے لوہا۔ پار ہو جاتا ہے ۔ (3)
دھاوت۔ بھٹکتے ۔ جون بھرم۔ زندگی کے شک وشبہاتمیں ۔ تھاکے شکست ۔ خوردہ ہو گئے ۔ اب دکھ ۔ اب عذاب سے ۔ گر ملت۔ مرشد کے ملاپ سے ۔ مہاں رس۔ اس ملاپ کے بھاری لطف سے ۔ پریم۔ پیار۔ بھگت ۔ عشق۔ پریم ۔ نستاریؤ ۔ کامیاب ہوآ۔

ترجمہ:
جنہوں نے مذہبی فرائض اور رسومات ادا کرنے کی کوششیں کیں انہیں ان پر تکبر ہوا۔ جس سے ان کے من کو جلن ہوئی ایسے انسان زندگی میں ناکامیاب ہوئے لہذا ایسی دھارمک سومات سے بدیؤں اور بدکاریؤں سے بچ نہیں سکتا ۔
اے انسان جس نے زندگی اور رز عنائیت کیا ہے اسے کیوں دل سے بھلاتے ہو اور قیمتی زندگی بلا وجہ بیکار رکھ رہے ہو۔۔ رہاؤ۔ دنیاوی دولت کی بھوک۔ پیاس اور شک شبہات میں مصروف ہو کبھی دل میں نہیں سوچا۔ غرور اور وقار میں مدہوش ہے کبھی بھی کلام یا واعظ مرشد دل میں نہیں بسایئیا۔(2)
تو دنیاوی لزتوں لاچ اعضائے جسمانی کے مزے اور بد کاریوں کے لطفوں کے نشے میں مد ہوش ہے۔ جس کی پیشانی پر اس کے نصیب بیدار ہیں۔ انہیں صحت و قربت خدارسیدہ پاکدامنوں کی نصیب ہوتی ہے جیسے لوہا لکڑی کی صحبت سے پار ہو جاتا ہے اسیی ہی خدا رسیدہ پاکدامن کی محبت انسانی زندگی کو کامیاب بناتی ہے (3)
کبیر صاحب جی کا فرمان ہے کہ میں درینہ دھوڑ دھوپ کوشش وکاوش کے بعد شکست خوردہ ہو گیا ہوں۔ عذاب برداشت کرتے کرتے دوسرےسہارے چھوڑ رکھے ہیں سچے مرشد کے ملاپ سے سب سے بھاری لطف پیدا ہو گیا ہے پریم پیار سے کی الہٰی خدمت و عبادت انسان کو دنیاوی بدیوں سے بچا لیتی ہے ۔

گئُڑیِ ॥
کالبوُت کیِ ہستنیِ من بئُرا رے چلتُ رچِئو جگدیِس ॥
کام سُیاءِ گج بسِ پرے من بئُرا رے انّکسُ سہِئو سیِس ॥੧॥
بِکھےَ باچُ ہرِ راچُ سمجھُ من بئُرا رے ॥
نِربھےَ ہوءِ ن ہرِ بھجے من بئُرا رے گہِئو ن رام جہاجُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
مرکٹ مُسٹیِ اناج کیِ من بئُرا رے لیِنیِ ہاتھُ پسارِ ॥
چھوُٹن کو سہسا پرِیا من بئُرا رے ناچِئو گھر گھر بارِ ॥੨॥
جِءُ نلنیِ سوُئٹا گہِئو من بئُرا رے مازا اِہُ بِئُہارُ ॥
جیَسا رنّگُ کسُنّبھ کا من بئُرا رے تِءُ پسرِئو پاسارُ ॥੩॥
ناۄن کءُ تیِرتھ گھنے من بئُرا رے پوُجن کءُ بہُ دیۄ ॥
کہُ کبیِر چھوُٹنُ نہیِ من بئُرا رے چھوُٹنُ ہرِ کیِ سیۄ ॥੪॥੧॥੬॥੫੭॥
ترجمہ مع تشریح:
اے دیوا نے من دنیا کے چلانے کے لئے خدا نے ایک کھیل بنایئیا ہے جیسے ایک کاغذ کی ہتھنی کا ڈھانچہ ہاتھی کو پکڑنے کے لئے تیار کیا جاتا ہے ۔ جسے ہاتھی شہوت کے زیر اثر پکڑا جاتا ہے ۔ جس کے لئے اس ہمیشہ کے لئے مہاوت کا انکس سر پر سہارنا پڑتا ہے ۔۔
اے پاگل من ہش کر بدکاریؤں سے بچ۔ الہٰی عبادت کر۔ بیخوف خدا کو یاد کر کیوں نہیں کرتا اور کیوں سایہ خدا میں نہیں رہتا۔۔ رہاؤ۔ اے من تو پاگل ہے ۔ بندر نے ہاتھ پھیلا کر اناج کی مٹھی بھری۔ اس سے آزاد ہونے کے لئے فکر مند ہوا اور نتیجہ گھر گھر ناچنا پڑا (2)
جیسے نلکی سے طوطا پکڑا جاتا ہے ۔ یہی حالت اے نادان من دنیاوی دولت کی ہے ۔جیسے پوست کا شوخ رنگ جلدی پھیکا ہو جاتا ہے یہی حالت عالم کے پھیلاؤ کی ہے ۔(3)
یوں تو زیارت کے لئے بے شمار زیارت گاہیں ہیں۔ اور پرستش کے لئے بیشمار دیوی۔ دیوتے ۔ مگر اے کبیر بتا دے ۔ اس میں نجات نہیں اے دیوانے من نجات الہٰی خدمت و عبادت ہے

گئُڑیِ ॥
اگنِ ن دہےَ پۄنُ نہیِ مگنےَ تسکرُ نیرِ ن آۄےَ ॥
رام نام دھنُ کرِ سنّچئُنیِ سو دھنُ کت ہیِ ن جاۄےَ ॥੧॥
ہمرا دھنُ مادھءُ گوبِنّدُ دھرنھیِدھرُ اِہےَ سار دھنُ کہیِئےَ ॥
جو سُکھُ پ٘ربھ گوبِنّد کیِ سیۄا سو سُکھُ راجِ ن لہیِئےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِسُ دھن کارنھِ سِۄ سنکادِک کھوجت بھۓ اُداسیِ ॥
منِ مُکنّدُ جِہبا نارائِنُ پرےَ ن جم کیِ پھاسیِ ॥੨॥
نِج دھنُ گِیانُ بھگتِ گُرِ دیِنیِ تاسُ سُمتِ منُ لاگا ॥
جلت انّبھ تھنّبھِ منُ دھاۄت بھرم بنّدھن بھءُ بھاگا ॥੩॥
کہےَ کبیِرُ مدن کے ماتے ہِردےَ دیکھُ بیِچاریِ ॥
تُم گھرِ لاکھ کوٹِ اس٘ۄ ہستیِ ہم گھرِ ایکُ مُراریِ ॥੪॥੧॥੭॥੫੮॥
لفظی معنی:
آگ نہ دہے۔ آگ نہیں جلاتی ۔ پون نہیں مگنے ۔ ہوا آرائی نہیں۔ تسکر۔ چور ۔ سنچؤنی اکھٹا کرؤ۔ سودھن۔ دہ دولت ۔ کت کہیں۔ ۔ مادہو۔ گوبند۔ دھرنی دھر۔ خدا۔ سار۔ حقیقی اعلیٰ راج نہ لہیئے ۔ حکومت کرنے میں نہیں ۔ رہاؤ۔ اداسی ۔ تارک الدنیا ۔ مکند۔ نجات وہندہ ۔ جیہا۔ زبان ۔ نارائن ۔ خدا ۔ پرے نہ جم کی پھاسی ۔ روحانی مؤت کے پھندے میں نہیں پھنستا (2)
نج دھن۔ شخصی ۔دولت ۔ گیان علم۔ بھگت۔ الہٰی پیار۔ گڑدینی ۔ مرشد نے دی ہے ۔ تاس اس سے ۔سمت ۔ نیکی کی طرف ۔ اچھی سمجھ۔ جلت۔ انبھ۔۔ جلتے کے لئے ۔ پانی تھنبھ من ۔ من کے لئے سہارا ۔ دھاوت من۔ بھٹکتے من کے لئے بھرم۔ شبہات ۔ بندھ۔ غلامی ۔ بھؤ۔ خوف بھاگا۔ مٹا (3)
مرن کے ماتے ۔ شہوت کی متی۔ مستی ۔ ہر دے دیکھ ویچاری۔ دل میں سوچو۔ سمجھو۔ اتم گھر لاکھ۔ کوٹ اسو ہستی تمہارے پاس لاکھوں کروڑوں ہاتھی اور گھوڑے ہیں۔ ہم گھر ایک مراری ۔ ہمیں واحد خدا کا سہارا ہے۔

ترجمہ مع تشریح:
اے انسان الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقی دولت اکھٹی کرجوکہیں نہیں جاتی ۔ جسے نہ چور چرا سکتا ہے نہ آگ چلا سکتی نہ ہوا ارا سکتی ہے ۔۔
ہمارا سرمایہ خدا ہے یہی حقیقی اور سب سے اچھی دولت ہے ۔ جو آرام و آسائش الہٰی خدمت میں ہے وہ سکھ حکومت اور حکمرانی میں نہیں ۔ رہاؤ۔ اس دولت کی تلاش میں برہما کے چاروں لرکے تارک الدنیا ہوئے ۔ جس کے دل میں خدا بستا ہے اور جس کی زبان پر نجات دہندہ خدا کا نام ہے ۔ اسے موت نہیں ستاتی (2)
شخصی دولت اور سرمایہ۔ الہٰی پہچان اور علم اور الہٰی عشق اور پیار مرشد سے ملتا ہے اسی کی بدولت انسان کا من نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے ۔ تمناؤں وخواہشات کے حصول میں جلتے من کے لئے بھٹکتے دہوڑ دھوپ کرتے شک و شبہات میں گرفتار اور غلام من کے لئے ایک ستون ہے اور خوف میٹتا ہے ۔(3)
کبیر صاحب جی فرماتے ہیں کہ شہوت کی مستی میں مست انسان دل میں سوچ سمجھ کر دیکھو کہ تمہارے پاس لاکھوں کروڑوں ہاتھی اور گھوڑے ہیں مگر ہمارے دلمیں یہ تمام نعمتیں عنایت کرنے والا خدا بستا ہے۔

گئُڑیِ ॥
جِءُ کپِ کے کر مُسٹِ چنن کیِ لُبدھِ ن تِیاگُ دئِئو ॥
جو جو کرم کیِۓ لالچ سِءُ تے پھِرِ گرہِ پرِئو ॥੧॥
بھگتِ بِنُ بِرتھے جنمُ گئِئو ॥
سادھسنّگتِ بھگۄان بھجن بِنُ کہیِ ن سچُ رہِئو ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِءُ اُدِیان کُسم پرپھُلِت کِنہِ ن گھ٘راءُ لئِئو ॥
تیَسے بھ٘رمت انیک جونِ مہِ پھِرِ پھِرِ کال ہئِئو ॥੨॥
اِیا دھن جوبن ارُ سُت دارا پیکھن کءُ جُ دئِئو ॥
تِن ہیِ ماہِ اٹکِ جو اُرجھے اِنّد٘ریِ پ٘ریرِ لئِئو ॥੩॥
ائُدھ انل تنُ تِن کو منّدرُ چہُ دِس ٹھاٹُ ٹھئِئو ॥
کہِ کبیِر بھےَ ساگر ترن کءُ مےَ ستِگُر اوٹ لئِئو ॥੪॥੧॥੮॥੫੯॥
لفظی معنی:
کپ بندر۔ کر ہاتھ۔ مشٹ۔ مٹھی ۔ چنن۔ چنے ۔ لبد لالچ۔ تیاگ۔ چھوڑنا۔ کرم۔ اعمال کر یہہ پر یو۔ گلے پڑتے ہیں ۔ بھگت ۔ پریم ۔ عشق ۔ پیار ۔ برتھے۔ بے فائدہ ۔۔ رہاؤ۔ جنم ۔ پیدائش ۔ عمر ۔ زندگی ۔ سادھ سنگت ۔ صحبت و قربت پاکدامناں ۔ بھجن۔ صفت صلاح دیادخدا ۔ کہی ۔ کہیں بھی ۔ سچ ۔ خدا ۔
جیؤ جیسے ادیان ۔ جنگل میں کسم۔ پھول۔ پر پھلت۔ پھلتے پھولتے ہیں۔ گھراؤ۔ خوشبو ۔ سوگندی ۔ مہیک۔ تیسے ۔ ایسے ہی۔ بھرمت۔ بھٹکتے بھٹکتے ۔ انیک جون۔ بے شمار جنموں یا زندگیوں میں۔ کال موت۔ (2)
یادھن جوبن۔ یہ جوانی اور دولت ۔ ست ۔ بیٹے دارا ۔ عورت پیکھن ۔ دکھانے کے لئے ۔ اٹک ۔ رک کر۔ ارجھے الجھ کر ۔ پھنس کر ۔اندری اعضا۔ پر یرلیؤ ۔ کشش ۔ کی (3)
اؤدھ۔ عمر۔ انل۔ آگ۔ تن۔ جسم ۔ تن۔ ترن۔ تنکے گھاس پھوس۔ مندر گھر۔ چوہ دس۔ چاروھ طرف ۔ ٹھاٹ ٹھیؤ۔ ایسی (ہے) ہی بنتر یا نظارہ ہے۔ ساگر ۔ سمندر۔ ترن کوؤ۔ زندگی کامیاب بنانے کے لئے ۔ ستگر ۔ سچے مرشد۔ اوٹ۔ آسرالیؤ۔ لیا ہے ۔

ترجمہ مع تشریح:
جیسے بندر پکڑنے والے ایک چھوٹی سی تنگ منہہ کی کجی میں بھجے چنے دال کجی زمین میں اچھی طرح دبادیتے ہیں بندر اس میں ہاتھ ڈال کر چنے سے مٹھی بھر لیتا ہے مگر چنوں کے لالچ میں مٹھی نہیں چھوڑتا اسی طرح لالچ میں انسان جو کام کرتا ہے وہ تمام اس کے گلے کی زنجیر یا رسی یا طوق بن جاتے ہیں۔۔
بغیر الہٰی عشق ۔ عبادت و ریاضت کے یہ زندگی اور عمر بیکار بے فائدہ گذر جاتی ہے ۔ بغیر پاکدامن انسانوں کی صحبت و قربت اور الہٰی صفت صلاح صدیوی سچا خدا دل میں بس نہیں سکتا۔۔ رہاؤ۔ جیسے جنگل میں کھلے پھول کی خوشبو بیکار چلی جاتی ہے ( ایسے ہی الہٰی عبادت کے بغیر انسان بھٹک بھٹک کر فوت ہو جاتا ہے ۔ (2)
دؤلت ۔ جوانی ۔ اولاد ۔ عورت۔ یہ ساراخداون کریم نے دیکھنے کے لئے دیئے ہیں مگر انسان ان میں رک کر انکی محبت میں پھنس جاتا ہے ۔ اور جسمانی اعضا اسے اپنی کشش کی گرفت میں لے لیتے ہیں(3)
کبیر صاحب کا فرمان ہے یہ جسم سمجھو ایک گھاس اور تنکوں کا گھر ہے اسے عمر کی آگ لگی ہوئی ہے ۔ ہر طرف یہی نظارہ ہے۔ اس دنیاوی زندگی کے خوفناک سمندر پار ہونے کے لئے سچا مرشد ہی ایک سہارا ہے۔

گئُڑیِ ॥
پانیِ میَلا ماٹیِ گوریِ ॥
اِس ماٹیِ کیِ پُتریِ جوریِ ॥੧॥
مےَ ناہیِ کچھُ آہِ ن مورا ॥
تنُ دھنُ سبھُ رسُ گوبِنّد تورا ॥੧॥ رہاءُ ॥
اِس ماٹیِ مہِ پۄنُ سمائِیا ॥
جھوُٹھا پرپنّچُ جورِ چلائِیا ॥੨॥
کِنہوُ لاکھ پاںچ کیِ جوریِ ॥
انّت کیِ بار گگریِیا پھوریِ ॥੩॥
کہِ کبیِر اِک نیِۄ اُساریِ ॥
کھِن مہِ بِنسِ جاءِ اہنّکاریِ ॥੪॥੧॥੯॥੬੦॥
لفظی معنی:
یہاں پانی سے مراد انسانی تخم سے ہے ۔ ماٹی سے مراد ماتا کے خون سے ۔پتری ۔ انسانی جسم۔ جوری بنا ہے پیدا ہوا ہے ۔۔
میں نا ہی ۔ کچھ آہے نہ مورا۔ نہ میں ہوں نہ میری کوئی ہستی ہے ۔ تن۔ جسم۔ دھن۔ دولت ۔ سب رس سارے لطف۔ گوبند۔ خدا ۔ تور۔ تیرے ہیں۔ ۔۔ رہاؤ۔ پون۔ ۔ سانس ۔جھوٹا پر پنچ۔ جھوٹا ۔ پسارا (2)
کنہو۔ کسی نے ۔ جوری ۔ اکھتا کیا۔ انت۔ آخر ۔ گگریا۔ گھڑا جسم ۔ پھوری پھوٹ گیا۔ ختم ہو گیا ۔(3)
نیو اساری ۔ بنیاد رکھی۔ کھن ماہے ۔ذراسی دیر میں۔ اہنکاری ۔ اے تکبرو غرور کرنے والے

ترجمہ مع تشریح:
اے مغرور انسان کس بات کا غرور کرتا ہے تو باپ کے ناپاک تخم سے اور ماتا کے خون سے تیرا یہ مٹی پتلا تیار کیا ہے ۔۔
اے میرے پیارے خدا نہ ہی میری کوئی ہستی ہے اور نہ ہی کوئی ملکیت ۔ یہ جسم اور دولت سب اور زندگی تیری ہی عطا کی ہوئی ہے ۔ ۔ رہاؤ۔
اور اس مٹی کے پتلے میں تو نے سانس دے رکھا ہیں اس کے باوجود انسان نے جھوٹھا پھیلاؤ کر رکھا ہے ۔(2)
جنہوں نے پانچ پانچ لاکھ رپیہ اکھٹا رکھا ہے ۔ آخر کار موت اس انسانی جسم کے گھڑے کو تور دیتی ہے ۔ (3)
کبیر جی فرماتے ہیں ۔ کہہ اے مغرور انسان تیری جو بنیاد رکھی گئی ہے وہ ذرا سی دیر میں مٹنے والی ہے۔

لفظی معنی:
دین دیال۔ غریب نواز۔ سب پروار۔ سار قبیلہ یا خاندان ۔ بیڑے جہاز۔ کشتی ۔ رہاؤ۔ جاتس بھاوے۔ اگر اسے اچھا لگے ۔ حکم مناوے ۔ حکم کی تعمیل کرواتا ہے ۔ اس بیڑے کو پار لنگھاوے ۔ سب کو کامیابی عنایت کرتاہے ۔ گرپرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ بدھ۔ عقل۔ سمائی ۔ بستی۔ چوک گئی۔ کتم ہو گیا۔ آون جانی۔ تناسخ (3) بھیج ۔ یاد کر۔ سارنگ۔ پانی ۔ خدا اروار۔ ادھرے کنارے ۔ پار۔ دوسرے کنارے ۔ ایکووانی ۔ واحد سخی۔

گئُڑیِ ॥
رام جپءُ جیِ ایَسے ایَسے ॥
دھ٘روُ پ٘رہِلاد جپِئو ہرِ جیَسے ॥੧॥
دیِن دئِیال بھروسے تیرے ॥
سبھُ پرۄارُ چڑائِیا بیڑے ॥੧॥ رہاءُ ॥
جا تِسُ بھاۄےَ تا ہُکمُ مناۄےَ ॥
اِس بیڑے کءُ پارِ لگھاۄےَ ॥੨॥
گُر پرسادِ ایَسیِ بُدھِ سمانیِ ॥
چوُکِ گئیِ پھِرِ آۄن جانیِ ॥੩॥
کہُ کبیِر بھجُ سارِگپانیِ ॥
اُرۄارِ پارِ سبھ ایکو دانیِ ॥੪॥੨॥੧੦॥੬੧॥
لفظی معنی:
دین دیال۔ غریب نواز۔ سب پروار۔ سار قبیلہ یا خاندان ۔ بیڑے جہاز۔ کشتی ۔ رہاؤ۔ جاتس بھاوے۔ اگر اسے اچھا لگے ۔ حکم مناوے ۔ حکم کی تعمیل کرواتا ہے ۔ اس بیڑے کو پار لنگھاوے ۔ سب کو کامیابی عنایت کرتاہے ۔ گرپرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ بدھ۔ عقل۔ سمائی ۔ بستی۔ چوک گئی۔ کتم ہو گیا۔ آون جانی۔ تناسخ (3) بھیج ۔ یاد کر۔ سارنگ۔ پانی ۔ خدا اروار۔ ادھرے کنارے ۔ پار۔ دوسرے کنارے ۔ ایکووانی ۔ واحد سخی۔
ترجمہ مع تشری:
اے انسان خدا کو ایسے یا کرؤ جیسے دھرؤ اور پر ہلا دن کیا ہے ۔ اے غریب پر در غریب نواز تیری رحمت کی امیدوں پر سارے پریوار کو تیرے بنائے ہوئے بیڑے پر سوار کردیا ہے ۔ رہاؤ۔ اگر تو چاہتا ہے تو فرمانبرداری کرواتا ہے ۔ اور اس بیڑے کو کامیابی عنایت کرتا ہے ۔(2)
رحمت مرشد سے ایسی ہوش و سمجھ آگئی ہے کہ تناسخ مٹ گیا ہے ۔(3)
اے کبیر بتادے کہ ہر دو جہاں میں اس کنارے اور دوسرے کنارے سخی داتار سخاوت کرنے والا واحد خدا ہے ۔

لفظی معنی:
جون۔ یونی۔ ماتا کا پیٹ۔ لاگت پؤن۔ ہوا لگتے ہی ۔ خصم۔ مالک ۔آقا۔ خدا۔ وسرایؤ۔ بھلا دیا ۔ جیئرا۔ اے انسان۔ جاندار ہر کے گن گاؤ۔ خدا کی صفت صلاح کرو ۔ رہاؤ۔ گربھ جون مینہہ ابردتپ کرتا۔ ماتا کے پیٹ مین التا کدا کی سپسیا کرتا تھا۔ یہ ایک ضرب المثل یاروایت ہے کہ انسان ماں کے پیٹ اندر خدا کی عبادت الٹا ہر کر کرتا ہے ۔ چھڑاگن۔ ماں کے پیٹ کی آگ۔ (2)
یہ بھی عام خیال ہے کہ چوراسی لاکھ جونیں ہے ۔ اور انسان کو چوراسی لاکھ جونوں کے بعد انسانی زندگی نصیب ہوتی ہے ۔ اب کے چھٹکے ۔ اس موقعہ کے بعد ٹھورنہ ٹھایؤ کہیں ٹھکانہ نہ ملیگا (3)
آوٹ دیسے جات نہ جانی ۔ جو نہ آتا دکھائی دیتا ہے نہ جاتا

ترجمہ مع تشریح:
انسان جب ماں کے پیٹ سے باہر آتا ہے تو دنیاوی ہوا لگتے ہی کدا کجو بھلا دیتا ہے ۔ ۔ اے میری جان خدا کو یاد کر ۔ رہاؤ۔ جب ماتا کے پیٹ میں سر کے بل لٹکتا تھا۔ تو الہٰی عبادت کرتا تھا ماں کے پیٹ کی آگ میں رہتا تھا۔ (2)
چوراسی لاکھ جنموں میں بھٹکنے کے بعد اب یہ انسانی زندگی میسر ہوئی ہ ۔ اگر اب بھی راستے سے بھٹک گئے تو کہیں ٹھکانہ حاصل ہوگا۔(3)
اے کبیر بتادے کہ خدا کو یاد کرؤ۔ جو نہ جنم لیتا ہے نہ جسے موت ہے ۔

گئُڑیِ ੯॥
جونِ چھاڈِ جءُ جگ مہِ آئِئو ॥
لاگت پۄن کھسمُ بِسرائِئو ॥੧॥
جیِئرا ہرِ کے گُنا گاءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گربھ جونِ مہِ اُردھ تپُ کرتا ॥
تءُ جٹھر اگنِ مہِ رہتا ॥੨॥
لکھ چئُراسیِہ جونِ بھ٘رمِ آئِئو ॥
اب کے چھُٹکے ٹھئُر ن ٹھائِئو ॥੩॥
کہُ کبیِر بھجُ سارِگپانیِ ॥
آۄت دیِسےَ جات ن جانیِ ॥੪॥੧॥੧੧॥੬੨॥

لفظی معنی:
سؤرگ۔ بہشت۔ جنت۔ باس۔ رہنا۔ بانچھیئے ۔ خواہش کرنا۔ نرک۔ دوزخ۔ آس۔ اُمید۔ رمیا۔ رام۔ خدا ۔ گن گایئے صفت صلاح کیجیئے ۔ پرم ندھان۔ بھاری خزانہ ۔ رہاؤ۔ جپ۔ ریاض ۔ تپ ۔ تپسیا ۔ سنبھو۔ جسمانی ضبط۔ برت۔ پرہیز گاری اسنان ۔ پاکیزگی ۔ جگت۔ طریقہ ۔ بھاؤ۔ پریم ۔ بھگت۔ الہٰی عشق ۔ خدمت۔
(2) سپنے ۔ سنپتی ۔ جائیداد ۔ برکھیئے ۔ خوشی منایئے ۔ بپت۔ مصیبت ۔ جیؤ سنپے ۔ جیسے عیش و عشرت کا سامان ہے ۔ نیؤ بپت ۔ مصیبت ہے ویسی ہی بدھ نے ۔ خدا نے رچنا۔ بنایئیا ہے ۔ سوئے ۔ اسی نے
(3) اب جانیا۔ ا ب سمجھ آئی ہے ۔ ستن۔ سنتون ۔ ردھے ۔ دل میں مجھار۔ میں ۔ حد سیوک سو۔ خادم وہی ہے ۔ سیوا بھلے (جسکی ) اس کی خدمت اچھی ہے ۔ جیہہ گھٹ۔ جس کے دل مین ۔ بسے مراد۔ خدا بستا۔

گئُڑیِ پوُربیِ ॥
سُرگ باسُ ن باچھیِئےَ ڈریِئےَ ن نرکِ نِۄاسُ ॥
ہونا ہےَ سو ہوئیِ ہےَ منہِ ن کیِجےَ آس ॥੧॥
رمئیِیا گُن گائیِئےَ ॥
جا تے پائیِئےَ پرم نِدھانُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کِیا جپُ کِیا تپُ سنّجمو کِیا برتُ کِیا اِسنانُ ॥
جب لگُ جُگتِ ن جانیِئےَ بھاءُ بھگتِ بھگۄان ॥੨॥
سنّپےَ دیکھِ ن ہرکھیِئےَ بِپتِ دیکھِ ن روءِ ॥
جِءُ سنّپےَ تِءُ بِپتِ ہےَ بِدھ نے رچِیا سو ہوءِ ॥੩॥
کہِ کبیِر اب جانِیا سنّتن رِدےَ مجھارِ ॥
سیۄک سو سیۄا بھلے جِہ گھٹ بسےَ مُرارِ ॥੪॥੧॥੧੨॥੬੩॥
ترجمہ بمع تشریح:
اے انسان نہ تو بہشت کی خواہش کرؤ نہ دوزخ ملنے کاخوف کرؤ۔ جو الہٰی رضا ہے وہی ہوگا دل میں اُمیدیں نہ باندھو ۔ خدا کی صفت صلاھ کیجئے جس سے بھاری خزانے ملتے ہیں۔ رہاؤ۔ کیا ریاض ۔ کیا تپسیا۔ کیا جسمانی ضبط اور پرہیز گاری اور پاکیزگی اور زیارت ۔ جب تک انسان الہٰی پریم پیار اور ریاضت کے طریقے سے نا واقفی ہے ۔ دراصل الہٰی پیار ہی الہٰی ریاضت ہے۔
(2) دولت اور حکمرانی دیکھ کر زیادہ خوش نہ ہوئے ۔ اور مصیبت سے گبھرانا نہیں چاہیے جو کچھ الہٰی رضا ہے وہی ہوتا ہے ۔ جیسے عیش و عشرت ہے ویسے ہی مصیبت دونوں خدا کے پیدا کردہ ہیں۔
(3) کبیر صاحب جی فرماتے ہیں ۔ اب سمجھ آئی ہے ہ پر ماتما کسی جنت پر بہشت میں نہیں بلکہ عارفان الہٰی کے دل میں بستا ہے ۔ وہی خادموں کی خدمت اچھی ہے اور خدمت کرتے اچھے لگتے ہیں۔ جن کے کلام میں خدا بستا ہے ۔

کلام کا درمیانی لفظ اور خیال ۔
ریاضت۔ تپسیا۔ پرہیز گاری۔ زیارت وغیرہ تمام سہارے ۔ چھوڑ کا الہٰی صفت صلاح کرنی چاہیے ۔ اس سے اسے بلند روحانی عطمت حاصل ہوتی ہے ۔ دنیا کی مصیب اور آرام و آسائش الہٰی رضا سے ملتے ہیں۔ اس لئے انسان کو نہ جنت کی خواہش نہ دوزخ کاخوف رکھنا چاہیے ۔

گئُڑیِ ॥
رے من تیرو کوءِ نہیِ کھِنّچِ لےءِ جِنِ بھارُ ॥
بِرکھ بسیرو پنّکھِ کو تیَسو اِہُ سنّسارُ ॥੧॥
رام رسُ پیِیا رے ॥
جِہ رس بِسرِ گۓ رس ائُر ॥੧॥ رہاءُ ॥
ائُر مُۓ کِیا روئیِئےَ جءُ آپا تھِرُ ن رہاءِ ॥
جو اُپجےَ سو بِنسِ ہےَ دُکھُ کرِ روۄےَ بلاءِ ॥੨॥
جہ کیِ اُپجیِ تہ رچیِ پیِۄت مردن لاگ ॥
کہِ کبیِر چِتِ چیتِیا رام سِمرِ بیَراگ ॥੩॥੨॥੧੩॥੬੪॥
لفظی معنی:
کھینچ لئے جن ھار۔ جن کا تو بوجھ اُٹھا تا ہے ۔ یا کھینچا ہے ۔ برکھ ۔ درخت۔ شجر۔ پتکھ۔ پرندے ۔ رام رس۔ الہٰی لطف ۔ تیسو۔ ایسی ۔ ایہہ سنسار ۔ یہ دنیا جیہہ رس۔ جس لطف سے ۔ وسرگئے ۔ رس اور دوسرے لطف بھول جاتے ہیں ۔ رہاؤ۔ دکھ۔ عذاب۔ (2) جیہہ کی اپجی جس سے پیدا ہوئی ۔ تیہہ رچی جس یونی سے پیدا ہوا۔ یتہہ رچی ۔ اسی میں محو و مجذوب ہوئی ۔ پیوت مردن لاگ۔ جس کتھنوں کا دودھ پیتا رہا ہے ۔ اب شہوت میں انہیں ملتا ہے ۔ کبیر صاحب جی فرماتے ہیں کہ میں نے دل میں سوچا ہے الہٰی بندگی سے شہوت پرستی سے نجات ہو سکتی ہے ۔

ترجمہ مع تشریح:
اے دل تیرا کوئی ساتھی نہین جن کا بوجھ تو کھینچ رہا ہے ۔ یہ عام جیسے کسی درخت پر رات گذارنے کے لئے آتے ہیں پرندے اسی طرح یہ دنیا ہے۔
۔اے انسان الہٰی نام کا لطف اُٹھا جس سے دوسرے لطف ختم ہو جاتے ہیں۔ ۔ رہاؤ۔ کسی دوسرے کی موت پر آہ وزاری کرنی بیکار ہے ۔ جب رونے والا خود بھی رہنے والا نہیں جبکہ یہ قانون قدرت ہے کہ جو پیدا ہوتا ہے آکر اس نے ختم بھی ہونا ہے ۔ پھر اس دکھ میں رونا بیکار ہے ۔ کبیر صاحب کا فرمان ہے کہ جنہوں نے خدا دل میں بسائیا ان کے دل میں اس عالم سے ترک پیدا ہوا۔ پاک دامن کدا رسیدہ عارفان کی صحبت و قربت میں الہٰی نام کا لطف اُٹھاتے اُٹھاتے ان کی روھ جہاں سے پیدا ہوئی اسی میں مجذوب ہو جاتی ہے ۔

راگُ گئُڑیِ ॥
پنّتھُ نِہارےَ کامنیِ لوچن بھریِ لے اُساسا ॥
اُر نا بھیِجےَ پگُ ن کھِسےَ ہرِ درسن کیِ آسا ॥੧॥
اُڈہُ ن کاگا کارے ॥
بیگِ مِلیِجےَ اپُنے رام پِیارے ॥੧॥ رہاءُ ॥
کہِ کبیِر جیِۄن پد کارنِ ہرِ کیِ بھگتِ کریِجےَ ॥
ایکُ آدھارُ نامُ نارائِن رسنا رامُ رۄیِجےَ ॥੨॥੧॥੧੪॥੬੫॥
لفظی معنی:
پنتھ۔ راستہ۔ نہارے ۔ دیکھتا ہے ۔ کامنی ۔ عورت ۔ لوچن۔ آنکھیں۔ بھری ۔ آنسو۔ اُساسا۔ لمے سانس ۔ ار ۔ دل بھیجے ۔ سکون نہیں۔ پک ۔پاؤں۔ کھسے ۔ کھسکتا نہیں۔ ہر درسن کی آسا۔ دیدار کی امید میں۔۔
کا گا کار ے ۔ کالے کوے ۔ بیگ ۔ جلدی ۔ رہاؤ۔ جیون پدکارن ۔ زندگی کی روحانی رتبے کی وجہ سے کے لئے ۔ ہر بھگن کریجے ۔ الہٰی ریاض کرو۔ آدھار۔ اسرا۔ رسنا رام ویجے ۔ زبان سے خدا کا نام لو۔
ترجمہ:
جیسے دوشیزہ عورت اپنے خاوند کے انتظار میں اس کا راستہ دیکھتی ہے ۔ آنکھوں میں آنسو ہیں لمبے لمبے سانس اور سسکیاں لیتی ہے ۔ دل بیزار ہے دیدار کی اُمید میں پاؤں کو تھکاوٹ محسوس نہیں ہوتی۔ ایسے ہی الہٰی عاشق کی ہوتی ہے جو الہٰی جدائی سے بیزار ہے اور دیدار کا انتظا ر ہے ۔ ۔
جدائی کی بیزاری میں پرمردہ عورت کوے سے پکارتی ہے اُڑجا ۔ تاکہ میں اپنے پیارے سے جلدی مل لوں۔ کبیر جی نے ایک عورت سے تشبیح دیکر الہٰی عاشق ربی پیارے کی حالت بیان کی ہے ۔
رہاؤ۔ کبیر صاحب ۔ فرماتے ہیں کہ جدائی میں بیزار عورت کی مانند زندگی کا روحانی رتبہ اور حقیقی زندگی حاصل کرنے کے لئے الہٰی عبادت و خدمت کرنی چاہیے ۔ الہٰی نام ہی زندگی کے لئے ایک سہارا ہے ۔ لہذا زبان سے اسے یاد کرنا چاہیے ۔

خلاص کالم و درمیانی نقطہ
حقیقی زندگی انہیں میسر ہوتی ہے جنہین خدا سے عشق ہے ۔ اور دیدار کے انتظا رمیں تڑپ ( جیسے جدا ہوئی خاوند سے ایک دوشیزہ کی

راگُ گئُڑیِ ੧੧॥
آس پاس گھن تُرسیِ کا بِرۄا ماجھ بنا رسِ گائوُں رے ॥
اُیا کا سروُپُ دیکھِ موہیِ گُیارنِ مو کءُ چھوڈِ ن آءُ ن جاہوُ رے ॥੧॥
توہِ چرن منُ لاگو سارِنّگدھر ॥
سو مِلےَ جو بڈبھاگو ॥੧॥ رہاءُ ॥
بِنّد٘رابن من ہرن منوہر ک٘رِسن چراۄت گائوُ رے ॥
جا کا ٹھاکُرُ تُہیِ سارِنّگدھر موہِ کبیِرا نائوُ رے ॥੨॥੨॥੧੫॥੬੬॥
لفظی معنی:
آس پاس ارد گر۔ دگھن گھنا۔ زیادہ ۔ ترسی ۔ تلسی ۔ براو۔ پووے ۔ ماجھ ۔ درمیان ۔ بنارس۔ پر لطف ہوکر گاتا ہے ۔ اوآکا۔ اس کا سروپ۔ شکل و صورت ۔ موہی ۔ محبت ہو گئی ۔ محبت میں آگئی ۔ موکود۔ مجھے ۔ چھوڈ۔ چھوڑکر ۔ اگوآرن۔ گوآلن۔ گوپی ۔ سانگھر ۔ خدا۔ وڈبھاگو کوش قسمت ۔ بلند قسمت۔ رہاؤ۔ دل لبھانے والے جنگل بندرابن۔ چراوت ۔ چراتا تھا۔ ٹھاکر ۔آقا ۔ مالک

ترجمہ:
کرشن جی کی متعلق بتاتے ہیں کبیر جی بندرابن کے جنگل مین جہاں کرشن جی کے ارد گرد تلسی پودوں کے درمیان بڑے پریم سے گار ہے تھے کہ اس کے دیدار سے گوآلن (گوپی) ان پر۔ فریقتہ ہوگئی اور کہنے لگتی کہ اے پیارے مجھے چھوڑ کر کہین مت آؤ جاؤ ۔ اے کدا۔ گوآلن کی مانند میرا دل تیرے پاؤں کا گرویدہ ہو گیا ہے ۔ اور میں تجھ پر فریفتہ ہو گیا ہون مگر تجھے وہی مل سکتا ہے جو بلند قسمت ہو ۔ رہاؤ۔ اے کدا بندرابن میں کرشن گائیں چراتا تھا اور دل لبھانے والا اور اس میں کشش تھی ۔ اے خدا جس کا تو آقا ہے اس کا نام کبیر ہے جو ایک غریب جلاہا ہے ۔

گئُڑیِ پوُربیِ ੧੨॥
بِپل بست٘ر کیتے ہےَ پہِرے کِیا بن مدھے باسا ॥
کہا بھئِیا نر دیۄا دھوکھے کِیا جلِ بورِئو گِیاتا ॥੧॥
جیِئرے جاہِگا مےَ جاناں ॥
ابِگت سمجھُ اِیانا ॥
جت جت دیکھءُ بہُرِ ن پیکھءُ سنّگِ مائِیا لپٹانا ॥੧॥ رہاءُ ॥
گِیانیِ دھِیانیِ بہُ اُپدیسیِ اِہُ جگُ سگلو دھنّدھا ॥
کہِ کبیِر اِک رام نام بِنُ اِیا جگُ مائِیا انّدھا ॥੨॥੧॥੧੬॥੬੭॥
لفظی معنی:
بپل دستر۔ کھلے چوے ۔ بن مدھے باسا۔ جنگل میں رہائش اختیار کی۔ کہا بھیانر ۔ اے انسان کیا ہوا۔ دیوادھو کہے ۔ دیوتاؤں کو خوشبو دیتیں۔ جل بویؤ گیا تا۔ اور جانتے باوجوداشنان کیا ۔ جیئرے ۔ اے انسان جائے گا چلا جائے گا میں سمجھتا ہو اگت سمجھ پانا۔ اے نادان لافناہ خدا کی پہچان کر۔ جس دنیاوی دولت کے ساتھ تجھے عشق ہو گیا ہے ۔ جہاں آج ہے کل نہ ہوگی غرض یہ کہ چلتی پھرتی ہے ۔ ۔ رہاؤ۔ عارف اور فقیرانہ خیال رکھنے والے ۔ گیانی دھیانی بہوا پدیسی ۔ بہت نصیحتیں اور واعظ کرنے والے ۔ سگلو دھندا سارا ۔ دنیاوی کاروبار میں گرفتار ہیں۔

ترجمہ
کتنوں ہی نے کھے پہرواوے اور جنگلون میں رہائش کر رکھی ہے اس سے کیا ہوا۔ دیاتاؤں کو کوشبوؤن سے دیاتاؤں کی پرستش کرتے ہین اور تیرتھوں پر جاکر اشنان یا غسل کرتے ہیں اس کا کیا فائدہ ۔
اے انسان جس دنیاوی دولت پر فیفتہ ہو رہا ہے ۔ جدھر دیکھتے ہو دوبار نہ دیکھو گے یہ مٹنے والی ہے ۔ اے نادان لافناہ خدا کی پہچان کر۔ ورنہ تو اپنے آپ کو بے فائدہ گنوا لے گا۔ رہاؤ۔ عالم فاضل۔ عارف۔ خدا میں محوو مجذوب ہونے والے اور واعظ کار تمام دنیاوی کاموں اور کاروبار میں مصروف و گرفتارہیں۔ اے کبیر بتادے کہ الہٰی نام کے بغیر تمام عالم دنیاوی دولت میں اندھا ہو رہا ہے ۔

خلاصہ کلام ودرمیان نقطہ
کھلا پہراوا۔ جنگلوں میں رہائش ۔ دیوتاؤن یا بتوں کی پرستش مذہبی بحثت مباحثے ۔ زیارت گاہون کی زیارت۔ دہونیا اور سمادھیاں اور واعطین سب دنیاوی دولت کے لئے دکھاوے ہین۔ زندگی کے لئے صراط مستقیم ۔ الہٰی یاد ہے ۔

گئُڑیِ ੧੨॥
من رے چھاڈہُ بھرمُ پ٘رگٹ ہوءِ ناچہُ اِیا مائِیا کے ڈاںڈے ॥
سوُرُ کِ سنمُکھ رن تے ڈرپےَ ستیِ کِ ساںچےَ بھاںڈے ॥੧॥
ڈگمگ چھاڈِ رے من بئُرا ॥
اب تءُ جرے مرے سِدھِ پائیِئےَ لیِنو ہاتھِ سنّدھئُرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
کام ک٘رودھ مائِیا کے لیِنے اِیا بِدھِ جگتُ بِگوُتا ॥
کہِ کبیِر راجا رام ن چھوڈءُ سگل اوُچ تے اوُچا ॥੨॥੨॥੧੭॥੬੮॥
لفظی معنی:
بھرم۔ شک و شہبات ۔ پرگٹ ظاہر اطورو پر ۔ ناچہو۔ بدکاریوں کے خلاف جہاد کر۔ ایا۔ یہ مایئیا ۔ دنیاوی دؤلت۔ ڈانڈے دھوکا۔ فریب ۔ شکار سترا۔ سور۔ بہادر ۔ جنگجو ۔ رن ۔ جنگ ۔ سنمکھ۔ ساہمنے ۔ درپے ۔ خوف محسوس کرئے ۔ ستی ۔ خاوند کے ساتھ شہید ہونے والی صورت ۔ سانچے بھانڈے ۔ برتن اکھٹے کرئے ۔ ۔
ڈگمگ ۔ ہچکچاہٹ ۔ پس و پیش ۔ بورا ۔ جھلا۔ دیوانہ ۔ پاگل۔ جرے ۔ مرے ۔ جلنے مرنے سے ۔ سدھ پایئے ۔ کامیابی ملتی ہے ۔ یعنی ہاتھ سند ہورا سند ہور لگا ہو ااناریل ۔ کام۔ شہوت۔ کرؤدھ ۔غصہ ۔ مائیا کے لینے ۔ دنیاوی دلت کی پیٹ۔ یا بدھ اس طریقہ سے۔ جگت بگوتا ذلیل و خوار ہو رہا ہے ۔ راجہ رام۔ خدا۔چھوڈو۔ بھلاؤ ۔ سگل اوچ تے اوچا ۔ جو سب سے بلند عظمت ہے ۔
ترجمہ:
اے دل بد کاریؤں کی طرف رحجان چھوڑ دے شہوب۔ غصہ ۔ دنیاوی دولت کا غصہ ہے ۔ اس لئے ان کی گلامی چھور کر آزادانہ بسر کرؤ اور جوش و خروش اور بیدار ہو۔ وہ جنگجو اور بہادر کیسا بہادر ہے جو سامنے ہو زہی جنگ سے خوفزدہ ہے۔ وہ عورت ستی نہیں ہو سکتی جو ستی ہو نے سے پہلے گھر سے برتن اکھٹے کرتی ہے۔
مراد: اے انسان تو نے بھی بدیوں کے خلافجنگ لڑنی ہے جہاد کرنا ہے برائیاں اور خود ختم کرنی ہے ۔۔
اے دیوانے دل کی ہچکچاہٹ چھوڑ دے جب دل میں سندھور لگا ہوا ناریل لے لیا۔ جو ستی ہونے کا نشان ہے پھر تو جلتے مرنے سے ہی پاکدامن حاصل ہوگی ۔ شہید اور ستی کا رتبہ حاصل ہوگا۔ ( اس لئے اے انسان اگر تو پاکدامن بننا چاہتا ہے تو بدیوں کے خلاف جہاد کرنے اور لڑائی لڑنے کی ہچکچاہٹ اور پس و پیش چھوڑ دے اور خودی کو مٹا کر خدا کا ہوجا ۔ رہاؤ۔ اے انسان کوئی شہوت کے پھندے میں کوئی غصے اور دنیاوی لہروں کی لپیٹ میں گرفتار ہو گیا ہے۔ اس لئے تمام عالم بدیوں اور بد کاریوں میں ذلیل و خوار ہو رہا ہے ۔ کبیر صاحب جی فرماتے ہیں میری تو خدا سے یہی دعا ہے کہ مجھے تو نہ بھولے

گئُڑیِ ੧੩॥
پھُرمانُ تیرا سِرےَ اوُپرِ پھِرِ ن کرت بیِچار ॥
تُہیِ دریِیا تُہیِ کریِیا تُجھےَ تے نِستار ॥੧॥
بنّدے بنّدگیِ اِکتیِیار ॥
ساہِبُ روسُ دھرءُ کِ پِیارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نامُ تیرا آدھارُ میرا جِءُ پھوُلُ جئیِ ہےَ نارِ ॥
کہِ کبیِر گُلامُ گھر کا جیِیاءِ بھاۄےَ مارِ ॥੨॥੧੮॥੬੯॥
لفظی معنی:
فرمان۔ حکم۔ سرے اوپر۔ قبول۔ اولین ترجیھ۔ پھر نہ کرت ویچار تب خیال آرائی کا کیا مطلب۔ تو ہی سمندر ہے تو ہی ملاح ہے ۔ تجھے تے نستار ۔ توہی کامیابی دینے والا ہے ۔
۔بندگی ۔ عبادت۔ اختیار ۔ قبول کر۔ صاحب ۔ آقا۔ روس۔ غصہ ۔ پیار ۔ محبت۔ نام تیرا۔ تیرا نام ادھار میرا۔ میرے لئے سہارا ہے ۔ جیؤ پھول۔ (جنی جائی ہے نار جیسے پھول کے لئے ۔ پانی ۔ غلام۔ صدیوی خادم

ترجمہ:
اے خدا تیرا حکم سب سے اول اور سب سے میرے لئے اوپر ترجیھ ہے ۔ تو پھر اس پر خیال ارائی یا سچ سمجھ کیسی۔ اے خدا تو ہی سمندرہے تو تو ہی ملاح تو ہی پار لگانے والے کامیابی عنایت کرنے والا ہے ۔
اے میرے مالک خواہ راضی رہویا ناراض ۔ اے انسان انسانیت اختیار کر ۔ رہاؤ۔ اے خدا مجھے تیرے نام کا سہارا ہے ۔ جیسے پھول کے لئے پانی کا۔ اے کبیر بتادے خواہ زندگی عنایت کرئے یا موت میں خدا کا غلام ہوں۔

گئُڑیِ ॥
لکھ چئُراسیِہ جیِء جونِ مہِ بھ٘رمت ننّد بہُ تھاکو رے ॥
بھگتِ ہیتِ اۄتارُ لیِئو ہےَ بھاگُ بڈو بپُرا کو رے ॥੧॥
تُم٘ہ٘ہ جُ کہت ہءُ ننّد کو ننّدنُ ننّد سُ ننّدنُ کا کو رے ॥
دھرنِ اکاسُ دسو دِس ناہیِ تب اِہُ ننّدُ کہا تھو رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
سنّکٹِ نہیِ پرےَ جونِ نہیِ آۄےَ نامُ نِرنّجن جا کو رے ॥
کبیِر کو سُیامیِ ایَسو ٹھاکُرُ جا کےَ مائیِ ن باپو رے ॥੨॥੧੯॥੭੦॥
لفظی معنی:
بھرمت۔ بھٹک کر۔ تھاکورے ۔ تھک گیا۔ جیہہ جون پسماندہ ہو گیا ۔ جانداروں کی زندگی ۔ بھگت ہیت۔ بھگتی کے لئے ۔ اوتار یوو پیدا ہوئے ۔ بھاگ وڈو۔ بلند قسمت ۔ پیرا۔ وچارے ۔۔ تم جو کہت ہو تم جو کہتے ہو۔ نند کو ۔ نند ن ۔ نند کا بیٹا نندن۔ نندن سو نند کا کورے ۔ تب نند کا نندن کس کا تھ۔ دھرن۔ زمین ۔ آکاس۔ آسمان۔ وسودس۔ وس اطراف ۔ ناہی ۔ نہیں تھے ۔تب ایہہ نند کہاں تھا۔ ۔ رہاؤ۔ سنکت۔ عذاب ۔ مصیبت۔ نرجن۔ پاک ۔ بیداغ ۔ جون نہیں آوے ۔ پیدا نہیں ہوتا۔

ترجمہ:
چوراسی لاکھ جانداروں کی زندگیوں میں بھٹکتے بھٹکتے نند نہایت تھک گیا ۔ تب اسے انسانی زندگی میسر ہوئی تب اس نے الہٰی عبادت کی اس کی عبادت پر خوش ہوکر وچارے گھر نند کے نند پیدا ہوئے ۔
۔مگر آپ کہتے ہو کہ پر ماتمانند کے گھر پیدا ہوا اور نند کا بیٹا بنا تو نند کس کا بیٹا تھا۔ مگر جب نہ زمین تھی نہ آسمان یہ نند جسے خدا کا باپ بتاتے ہیں ہو نند کہاں تھا۔ ۔ رہاؤ ۔ اے بھائی ۔جس کدا کو نرجن ۔پاک یا بیداغ بتاتے ہیں۔ ہو وہ جنم نہین لیتا اور نہ پیدائش کا عذاب آتا ہے ۔ کبیر کا آقا ایسا ہے جس کا نہ باپ ہے نہ ماں یعنی وہ پیدا ہوتا ہے ۔ نہ اسے موت ہے وہ صدیوی اور دائمی ہے ۔

گئُڑیِ ॥
نِنّدءُ نِنّدءُ مو کءُ لوگُ نِنّدءُ ॥
نِنّدا جن کءُ کھریِ پِیاریِ ॥
نِنّدا باپُ نِنّدا مہتاریِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
نِنّدا ہوءِ ت بیَکُنّٹھِ جائیِئےَ ॥
نامُ پدارتھُ منہِ بسائیِئےَ ॥
رِدےَ سُدھ جءُ نِنّدا ہوءِ ॥
ہمرے کپرے نِنّدکُ دھوءِ ॥੧॥
نِنّدا کرےَ سُ ہمرا میِتُ ॥
نِنّدک ماہِ ہمارا چیِتُ ॥
نِنّدکُ سو جو نِنّدا ہورےَ ॥
ہمرا جیِۄنُ نِنّدکُ لورےَ ॥੨॥
نِنّدا ہمریِ پ٘ریم پِیارُ ॥
نِنّدا ہمرا کرےَ اُدھارُ ॥
جن کبیِر کءُ نِنّدا سارُ ॥
نِنّدکُ ڈوُبا ہم اُترے پارِ ॥੩॥੨੦॥੭੧॥
لفظی معنی:
موکوؤ لوگ نیندؤ۔ لوگ خواہ میری بد گوئی کریں۔ بد نامی کریں۔ بن۔ کوؤ۔ الہٰی خادم ۔ کھری ۔ نہایت زیادہ ۔ مہتاری ۔ ماتا ۔ رہاؤ۔ بیکنٹھ۔ جنت ۔ بہشت ۔ نام پدارتھ۔ سچ یا نام کی ۔ نمعت۔ ردے سدھ۔ ۔ صاف دل۔ ہمرے کپرے نندک دھوئے ۔ گناہوں اور بد کاریؤں کی ناپاکیزگی دور کرتاہے ۔
۔میت۔ دوست۔ چیت۔ دل ۔ ہوش۔ خبرداری ۔ نندک سو۔ بد گوئی کرنے والا وہ ہے ۔ نندا ہووے ۔ جو بد گوئی کرنے سے روکتا ہے ۔ نندک ۔ برائی کرنے والا۔ نندا ہمری پریم پیار۔ بد نامی سے خدا سے پریم پیار بڑھتا ہے ۔ ادھار ۔ بچاؤ ۔ سارمول بنیاد۔
ترجمہ:
خواہ تمام عالم میری بد نامی اور بد گوئی کیوں نہ کرئے مگر خادم خدا کو بدنامی اچھی لگتی ہے کیونکہ بد نامی و بد گوئی خادم کا ماں باپ ہے۔ مراد جیسے ماں باپ اپنی اولاد کے اچھے اوصاف دیکھنا چاہیے ہیں اسی طرح بد اوصاف کے ظاہر ہونے پر انسان نیکی کی طرف راغب ہوتا ہے (رہاؤ)
بد اوصاف کے ظاہر ہونے پر انسان بد اوصاف چھوڑ کر نیکیوں کی طرف رحجان کرتا ہے ۔ جس سے انسان کو بہشت نصبب ہوتا ہے ۔ اگر انسان کا دامن پاک ہونے کے باوجود بدنامی ہو اور ہم صاف دل سے اپنی بد گوئی سنیں تو بد گوئی کرنے والا ہمیں پاک ہونے میں بدد گار ہوتا ہے ۔
جو ہماری بد نامی کرتا ہے وہ ہمارا دوست ہے کیونکہ ہمارے ہوش بد گوئی کرنے والےکی طرف رجوع کرتی ہے اور ہم اس کی بات غور سے سنتے ہیں دراصل ہماری برائی کرنے والا وہ انسان ہے جو ہمارے عیب ظاہر ہونے سے روکتا ہے ۔ ہمارے عیب ظاہر کرنے والا تو چاہتا ہے کہ ہماری زندگی نیک ہو جائے ۔ (2)
جیسے جیسے ہماری بد گوئی ہوتی ہے ہم خدا کے نزدیک ہوتے جاتے ہیں۔ اور پریم پیار مں اضافہ ہوتا جاتا ہے کیونکہ اس سے ہمارا بد اوساف ۔ بد کردار اور گناہوں سے بچاؤ ہوتا ہے ۔ لہزا ۔ خادم کبیر کے لئے تو عیب جوئی اور عیبوں کی نماش سب سے بڑھیا ہے اور عیب جو دوسروں کے عیب ظاہر کرکے خود عیبوں میں مستفرق ہو جاتا ہے اور خادم عیبوں کے ظاہر ہونے سے عیبوں سے بچ جاتا ہے ۔

خلاصہ کلام و درمیانی نقطہ
اگر کوئی تحمل اور مستقل مزاجی سے اپنے عیب سنتا ہے تو انسان اپنے عیب دور کرسکتا ہے اور اپنا دامن اور زندگی پاک بنا سکتا ہے ۔ مگر جو دوسروں کی عیب جوئی کرتا ہے مگر اپنے آپ کی کوئیش پہچان نہ کرکے خود ان عیبوں میں مستفرق ہو جاتا ہے ۔ لہذا الہٰی عبادت کرنے والے عابد اپنی بدنامی ۔ بد گوئی اور عیبوں سے گبھراتے نہیں بلکہ عیب دور کرنے اور مٹانے میں مشغول ہو جاتے ہیں اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔

راجا رام توُنّ ایَسا نِربھءُ ترن تارن رام رائِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
جب ہم ہوتے تب تُم ناہیِ اب تُم ہہُ ہم ناہیِ ॥
اب ہم تُم ایک بھۓ ہہِ ایکےَ دیکھت منُ پتیِیاہیِ ॥੧॥
جب بُدھِ ہوتیِ تب بلُ کیَسا اب بُدھِ بلُ ن کھٹائیِ ॥
کہِ کبیِر بُدھِ ہرِ لئیِ میریِ بُدھِ بدلیِ سِدھِ پائیِ ॥੨॥੨੧॥੭੨॥
لفظی معنی:
نربھؤ۔ بے خوف۔ ترن تارن۔ پار لنگھانے والا۔ کامیابی عنایت کرنے والا۔ رام رائیا۔ خداوند کریم ۔ جب ہم ہوتے ۔ جہاں خودی ہے خود پسندی ہے ۔تب خدا کا ادب ایمان اور یقین اور بھروسا نہیں۔ اب تم ہو۔ اے خدا جہاں تو بستا ہے وہاں خودی مت جاتی ہے ۔ اب ہم تم ایک بھیئے ہے۔ اب خادم اور اقا یکسو ۔ ایک دوسرے میں مجذوب ہوگئے ہیں۔ ابکے دیکھت من پیتیاہی ۔ اس یکسوئی اور ایکتا دیکھ کر دل کو بھروسا اور یقین ہو گیا ۔
جب اور جہاں دنیاوی دانشمندی ہے ۔ وہاں وہاں روحانی برکت و قوت نہیں۔ جب بدھ ہوتی تو بل گیا۔ اب بدھ۔ اب روحانی قوت و برکت اور دانشمندی ہے ۔ بل نہ گھٹائی ۔ تب دنیاوی طاقت اور دانمشندی نہیں۔ بدھ ہرگئی ۔ میری عقل و دانش دنیاوی ختم ہو گئی ۔ مگر بدھ بدتی سدھ پائی ۔ عقل و دانش و سوچ سمجھ بدلنے سے سدھی اور کامیابی ملی ۔ یعنی پاکیزگی

ترجمہ:
اے خداوند کریم بے خوف حکمران عالم۔ عالم کو کامیابیان عنیات فرمانے والے ۔ رہاو۔ جہاں خودی ہے وہاں تو نہیں بستا۔ جہاں تو ہے وہاں خودی نہیں۔ اب میں اور تو ایک دوسرے میں مجذوب یکسو ہوگئے ہیں۔ اس یکسوئی اور ایکتا کو دیکھ کر دل میں بھروسا اور یقین ہو گیا ورنہ تیرے بغیر ناچیز ہوں۔۔
جب خودی والی عقل و دانش تو روحانی برکت و طاقت و دانشمندی نہیں تھی ۔ اے کبیر بتا دے کہ اب میری ہوش و سوچ بدلنے سے کامیابی اور پاکیزگی ملتی ہے ۔

گئُڑیِ ॥
کھٹ نیم کرِ کوٹھڑیِ باںدھیِ بستُ انوُپُ بیِچ پائیِ ॥
کُنّجیِ کُلپھُ پ٘ران کرِ راکھے کرتے بار ن لائیِ ॥੧॥
اب من جاگت رہُ رے بھائیِ ॥
گاپھلُ ہوءِ کےَ جنمُ گۄائِئو چورُ مُسےَ گھرُ جائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
پنّچ پہروُیا در مہِ رہتے تِن کا نہیِ پتیِیارا ॥
چیتِ سُچیت چِت ہوءِ رہُ تءُ لےَ پرگاسُ اُجارا ॥੨॥
نءُ گھر دیکھِ جُ کامنِ بھوُلیِ بستُ انوُپ ن پائیِ ॥
کہتُ کبیِر نۄےَ گھر موُسے دسۄیَں تتُ سمائیِ ॥੩॥੨੨॥੭੩॥
لفظی معنی:
گھٹ۔ چھ۔ نیم چکر۔ کوٹھڑی ۔ جسم ۔ انوپ۔ انوکھی۔ نرالی۔ باندھی ۔ بنائی ۔ کنجی ۔ چابی۔ کلف۔ جندرا۔ پران مانس کرتے ۔ کرتار۔ خدا ۔ باردروازہ۔ جاگت۔ بیدار۔ غافل غفلت کرنے والا۔ لا پرواہ ۔ جنم ۔ زندگی چورملے ۔ چور چوری کرتا ہے ۔ لوٹتا ہے ۔ رہاؤ۔ پیچ پہروآ ۔ پنچ گیان اندرے ۔ پہروآ۔ پہر یدار ۔ پتیارا۔ اعتبار یقین ۔ چیت یاد کر سچیت چت ہوئے رہو۔ یاد رکھو۔ ہوشیار دل و دماغ سے رہو۔ نؤوے ۔ تب اپر گاس۔ روشنی ۔ اُجارا ۔ حقیقت نظر ۔آئے گی۔
(2)نوؤ گھر۔ دوکان۔ دو آنکھیں دو ناک کے سوراخ ۔ منہہ۔ گدا۔ اندری یا لنگ۔ ان میں انسان نے انسانیت کو بھلا دیا۔ کامن بھولی ۔ اس جسم و ذہن وہ نرالی انوکھی اشیانہ ڈالی ۔ دست انوپ نہ پائی ۔ توے گھر مو سے ۔ جب نو گھر فریب میں آگئے ۔ دسویں۔ ذہن ۔ دماغ ۔ تت۔ اصلیت۔ حقیقت روھانی نور۔

ترجمہ:
خدا نے پانچ اعضائے ہوش و عقل بہ شمول من یا قلب کو اکھٹا کرکے ایک جسم یا گھر بنایئیا ۔اس میں ایک انوکھی نرالی ایک اشیائ مراد روح پھونکی اور سانس کو اس کا قفل اور کنجی بروار مقرر کر دیا اور اس مین رتی بھر تامل نہ کیا ۔
اے دل اب ہوشیار رہ غفلت اور لا پرواہی میں زندگی نہ گنوا۔
چور کہیں تیرا گھر نہ لوٹ لیں ۔ رہاؤ
پانچ پہریدار تیرے در پر ہیں۔ یعنی پانچ اعضائے علوم۔ مگر وہ قابل اعتبار نہیں۔ جب تک ہوشیار اور بیدار رہے گا تو ذہنی اور روحانی طور پر روشن خیال اور نورانی رہے گا(2)
ان نوگھرؤن کو دیکھ کر انسان حقیقت بھول گیا جس کی وجہ سے لاثانی نرالی اور ناکھی توری روح نام خدا کا حاصل نہیں ہوتا۔ اور انسانی رحجان اپنے اند ر بستے خدا کی طرف الہٰی نور کی طرف نہیں جاتا۔ کبیر جی فرماتے ہیں کہ نو گھر انسان کے زیر ہو جاتے ہیں تب الہٰی نور ذہن نشین ہو جاتا ہے ۔

گئُڑیِ ॥
مائیِ موہِ اۄرُ ن جانِئو آناناں ॥
سِۄ سنکادِ جاسُ گُن گاۄہِ تاسُ بسہِ مورے پ٘راناناں ॥ رہاءُ ॥
ہِردے پ٘رگاسُ گِیان گُر گنّمِت گگن منّڈل مہِ دھِیاناناں ॥
بِکھےَ روگ بھےَ بنّدھن بھاگے من نِج گھرِ سُکھُ جانانا ॥੧॥
ایک سُمتِ رتِ جانِ مانِ پ٘ربھ دوُسر منہِ ن آنانا ॥
چنّدن باسُ بھۓ من باسن تِیاگِ گھٹِئو ابھِمانانا ॥੨॥
جو جن گاءِ دھِیاءِ جسُ ٹھاکُر تاسُ پ٘ربھوُ ہےَ تھاناناں ॥
تِہ بڈ بھاگ بسِئو منِ جا کےَ کرم پ٘ردھان متھانانا ॥੩॥
کاٹِ سکتِ سِۄ سہجُ پ٘رگاسِئو ایکےَ ایک سمانانا ॥
کہِ کبیِر گُر بھیٹِ مہا سُکھ بھ٘رمت رہے منُ ماناناں ॥੪॥੨੩॥੭੪॥
لفظی معنی:
مائی ۔ اے ماتا۔ موہ ۔ میں۔ اور ۔ دوسرا۔ نہ جانیؤ۔ نہیں جانتا۔ سو سنکاد۔ جس کا برہما کے چاروں بیٹے ۔ جس ۔ صفت صلاح ۔ تاس وہ بیسہہ۔ بستا ہے ۔ مورے ۔ میرے پرانا نا۔ سانس سانس ۔ زندگی میں۔ ۔ رہاؤ ۔(مرشد کے پاس جانے سے )ہردے ۔ پرگاس۔ دل روشن ہو گیا۔ گیان گرگمت ۔ مرشد کی رسائی اور سبق مرشد۔ گگن منڈل میہہ دھیانانا۔ میری توجہ اور دھیان ذہن نشین ہو گیا۔ وکھے روگ ۔ بدیؤں کی بیماری ۔ بھے ۔ خوف۔ بندھن۔ غلامی ۔ بھاگے ۔ متے ۔ نج گھر ۔ اپنے اندر۔ سکھ جانانا۔ سکھ سمجھا۔ ۔ایکس ایک مت رت۔ عقل ۔ میں محو و مجذوب ۔ جان سمجھ کر مان پربھ۔ خدا پر ایمان لاکر۔ دوسرا۔ دوسرا مہینہ نہ آنانا۔ نہیں آئیا ۔ چندن باس۔ چندن کی خوشبؤ ۔ من باس تیاگ ۔ دلی خواہشات ۔ چھوڑ دیں۔ گھٹیو۔ بھیما نانا ۔ تکبر و غرور کم ہوآ۔(2)
گائے دھیائے ۔ صفت صلاح اور توجہ دیتا ہے ۔ دھیان لگاتا ہے ۔ تاس اس میں اس کے دل میں۔ پربھ۔ ہے تھانانا۔ اس کے دل میں خدا بستا ہے خدا کا مقام ہے ٹھکانہ ہے ۔ تیہہ ۔ وہ ودبھاگ ۔ بلند قسمت۔ متھاناناں۔ اس کا متھا۔ پیشانی ۔ بسیو من جاکے جس کے دل میں بستا ہے ۔ کرم پر دھان۔ اعلیٰی اعمال ۔ کاٹ سکت۔ دنیاوی دولت کے اثرات مٹا کر۔ سوہج پر گاسیؤ۔ روحانی سکون علمبردار ہوا۔ ایکے ایک ۔ واحد خدا میں سمانانا۔ مجذوب ہوا۔ گر بھیٹ۔ مرشد کے ملاپ سے ۔ بھر مت رہے ۔ بھٹکن ختم ہوئی ۔ من مانانا۔ دل ایمان لایئیا۔
ترجمہ مع تشریح:
اے ماتا میں کسی دوسرے کو زندگی کا سہار نہیں بنایئیا کیونکہ میرے سانس خدا بستا ہے جس کے اوصاف اور صفت صلاح برہما کے چاروں فرزند کرتے ہیں ۔ رہاؤ۔ جب سے مرشد نے روحانی عقل و ہوش سے سرفراز کیاہے میرا دل الہٰی نور سے منور ہو گیا اور میرا دھیان روحانی آسمانوں مین لگ گیا ۔ مراد میں ذہن نشین ہو گیا ہوں۔ بدکاریوں بدیون گناہگاریوں روحانی یا اخلاقی بیماریوں سے نجات مل گئی ہے فکر وتشویش ختم ہو کر مکمل سکنو مل گیا ہے۔
(1) میری عقل و ہوش نے واحد خدا اور وحدت سے پیار اور پریم بنا لیا ہے ۔ ابگ کوئی دوسرا میرے دل و دماغ مین نہیں ہے۔ دل کی خواہشات چھوڑ کر میرے دل میں چندن کی مانند خوشبوہو گئی ہے۔ تکبر اورغرور مٹ گیا ہے۔
(2) جو انسان الہٰی عبادت و ریاض وصفت صلاھ کرتا ہے خدا اس کے دل میں بس جاتا ہے جس کے دل میں خدا بس جائے وہ بلند قسمت ہے خندہ پیشانی ہو جاتی ہے اور اعمالنامے میں درج نیک اعمال ظاہر ہو جاتے ہیں۔
(3) دنیاوی دولت کے اثرات ختم ہونے پر جب الہٰی نور روشن ہوتا ہے تو واحد خدا میں دل و مجذوب محو ہو جاتا ہے ۔ کبیر صاحب فرماتے ہیں سچے مرشد کے ملاپ سے بھٹکن ختم ہو جاتی ہے ۔دل پرسکون ہو جاتا ہے۔

خلاصہ دورمیانی نقطہ یاخیال:
سچے مرشد کے ملاپ سے جو انسان اپنا دل الہٰی یاد میں دل لگاتا ہے اس کی توجہ وکاروں بدیؤن کو چھوڑ کر اس کے دل میں الہٰی پیار کی لہریں اُٹھتی ہیں۔ خواہشات ختم ہو جاتی ہیں۔ زندگی پاک اور متبرک بن جاتی ہے ۔

راگُ گئُڑیِ پوُربیِ باۄن اکھریِ کبیِر جیِءُ کیِ
ੴ ستِنامُ کرتا پُرکھُ گُرپ٘رسادِ ॥
باۄن اچھر لوک ت٘رےَ سبھُ کچھُ اِن ہیِ ماہِ ॥
اے اکھر کھِرِ جاہِگے اوءِ اکھر اِن مہِ ناہِ ॥੧॥
جہا بولِ تہ اچھر آۄا ॥
جہ ابول تہ منُ ن رہاۄا ॥
بول ابول مدھِ ہےَ سوئیِ ॥
جس اوہُ ہےَ تس لکھےَ ن کوئیِ ॥੨॥
الہ لہءُ تءُ کِیا کہءُ کہءُ ت کو اُپکار ॥
بٹک بیِج مہِ رۄِ رہِئو جا کو تیِنِ لوک بِستھار ॥੩॥
الہ لہنّتا بھید چھےَ کچھُ کچھُ پائِئو بھید ॥
اُلٹِ بھید منُ بیدھِئو پائِئو ابھنّگ اچھید ॥੪॥
لفظی معنی:
باون اچھر۔ بونجا۔ ہندی زبان میں جو بونجا لفظوں کا استعمال کیا جاتا ہے ۔۔ ترے لوگل۔ تینوں عالموں میں۔ سب کچھ سارا کاروبار۔ ان پیؤں کے ذریعے سارے عالم کا کاروبار چل رہا ہے ۔ کھر حاہیگے ۔ ختم ہو جائیں گے ۔ اوئے وہ اکھر ۔ مراد وہ لفظ جو خدا کے رازاور ملاپ کا ذریعہ ہیں جنہیں صرف سوچا جا سکتا ہے ۔ ان میں ناہی اس لپی میں ۔ جہاں بول و جہاں بیان۔ تیہہ۔ وہان ۔ اچھرآوا۔ یہاں یہ لفظ استعمال ہوتے ہیں۔ ابول جو بیان نہیں ہوسکتے ۔ تیہہ من نہ رہاوا۔ دل کی تسلی نہیں ہوتی ۔ بول ابول۔ بیان نہ بیان ۔ مدھ درمیان۔ سوئی وہی جس کی اوہ ہے جیاخدا ہے۔ تس تیامکھے۔ بیان کرتا ہے ۔ (2) تیسا
اللہ مہؤ توؤ کیا کہو کہوتے کو اپکار ۔ بٹک بیچ میہہ رورہیؤ جاکو تین لوگ وستھار۔ اللہ ۔ جو مل نہیں سکتا دیدار نہیں ہو سکتا۔ لہؤ تو کیا ۔ اگر میل جائے تو کیا کہوؤ۔ تو اسے کیا کہوں۔ اُپکار ۔ بھلائی بتک بوہڑ کا درخت ۔ بیج ۔ تخم۔ رورہیؤ۔ چھپا ہوا ہے۔ موجود ہے۔ جاکوؤ تین لوگ وستھار ۔ جس کا پھیلاؤ تینوں عالموں میں ہے ۔(3)
اللہ لہنتا ۔ خدا نایاب ہے ۔ بھید چھے ۔ راز ختم کرکے ۔ وؤیش ختم کرکے ۔ کچھ ۔کچھ پایؤ بھید۔ راز کا پتہ چلتا ہے ۔ اُلٹ بھید۔۔ خیالات کی تبدیلی سے ۔ پائیو ۔ ملتا ہے ۔ بھنگ اچھید لافناہ ۔ من بیدھیؤ۔ من بندش میں آگیا

ترجمہ:
ہندی لپی کے لفظ ( اکھر) بونجا ہوتے ہیں۔ جو تینون عالموں میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ مگر یہ لفظ ختم ہو جائیں گے ۔ یہ جیسے یہ عالم قابل فناہ اس طرح یہ بولیاں اور لیپیاں بھی ختم ہو جائیں گی۔ اس لئے لفظ بھی مٹ جائیں گے مگر الہٰی ملاپ جس شکل میں محسوس کیا جاسکتا ہے ۔ وہ لفظ ان لفظون میں نہیں ہیں۔
جو بھی بیان کیا جاتا ہے لفظوں یا اکھروں سے بیان ہوتا ہے ۔ جو حالات بیان نہیں ہو سکتے ہیں۔ مراد خدا میں محوو مجذوب ہونے کی صورت میں بیان کرنے والا من خود ہی مجذوب ہوتا ہے تب بیان کون کرئے ۔ ان دونوں صورتوں میں خدا خود ہے غرض یہ کہ جیسا خدا ہے ویسا ہو بہو بیان نہیں کیا جاسکتا ۔ (2)
اگر اس نایاب خدا کو پالوں تب بھی وہ بیان ہیں ہو سکتا ۔ اور اگر بیان بھی کروں تو اس سے کسی کو فائدہ حاصل نہ ہوگا۔جس خدا نے تینوں عالموں میں اپنا پھیلاؤ کر رکھ ہے وہ اس طرح سے بستا ہے بوہڑ کا درخت بوہڑ کے بیج میں مظمر ہے اور بیج بوہرڑ میں(3)
خدا کے ملاپ کی جدوجہد اور کوششوں مین اس من بلند روھانی زندگی کی سمجھ کے لئے ایسی جدو جہد سے دوئی ۔ دؤئش ختم ہو جاتی ہے ۔ اور الہٰی راز سمجھ آنے لگتا ہے دوئی دؤیش کے خیالات کے بر عکس خیالات بنانے اور اپنانے سے اس خدا سے ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔

تُرک تریِکتِ جانیِئےَ ہِنّدوُ بید پُران ॥
من سمجھاۄن کارنے کچھوُئک پڑیِئےَ گِیان ॥੫॥
لفظی معنی بمعہ ترجمہ:
ترک۔ مسلمان۔ طریقت۔ اسلام میں طریقت کو شروع کی پابندی سے بلند روحانی رتبہ مانا جاتا ہے ۔ جس میں نفس کی پاکیزگی کے طریقے بتائے جاتے ہیں۔جانیئے ۔جاننا چاہیے ۔ اور ہندوؤں کو وید پرانوں کو سمجھنا چاہیے اور من کو سمجھانے کے لئے خیالات کی کتابیں پڑھنی چاہئے ۔

لفطی معنی:
اونکار جو ہر جگہ سب میں بستا ہے ۔ آو۔ شروع سے بھی پہلے میں جانتا ہون سمجھتا ہوں۔ جسے لکھ اور میٹے ۔ جسے پیدا کرتا اور مٹا دیتا ہے ۔ تاہے نہ مانا ۔ اسے نہیں مانتا۔
اوئنّکار آدِ مےَ جانا ॥
لِکھِ ارُ میٹےَ تاہِ ن مانا ॥
اوئنّکار لکھےَ جءُ کوئیِ ॥
سوئیِ لکھِ میٹنھا ن ہوئیِ ॥੬॥
ترجمہ مع تشریح:
جو خدا ہر جگہ موجود ہے اور سب کو پیدا کرنے والا ہے اور ازل سے پہلے کا ہے ۔ میں اسے لافناہ سمجھتا ہوں مگر جس کو وہ پیدا کرتا ہے اور ختم کر دیتا ہےاسے خدا کے برابر نہیں سجھتا ۔ اگر اس ہر جائی خدا کو سمجھ لے اُسے سمجھ کر اُس کی روحانی بلندی مٹتی نہیں(2)

ککا کِرنھِ کمل مہِ پاۄا ॥
سسِ بِگاس سنّپٹ نہیِ آۄا ॥
ارُ جے تہا کُسم رسُ پاۄا ॥
اکہ کہا کہِ کا سمجھاۄا ॥੭॥
لفظی معنی
ککا۔ ایک لفظ۔ کرن سورج کی کرن۔ علم کی روشنی ۔ کمل۔ دل پاک ول ۔ میہبہ ۔ میں لیاواکس ۔ اگر علمی روشنی دل میں بساوں۔ سس چاند۔ وگاس۔ روشنی ۔ سپنٹ۔ڈبہ۔ نہ آوا۔ نہیں آسکتا۔ ار۔ اب اجے تہا۔ وہان ۔ گسم رس۔ پھول کارس۔ پاوا۔ ملے ۔۔ اکیہبہ۔ ناقابل بیان ۔کہان بیان کرؤں کہہ کا بیان کرکے کسے ۔سمجھاوا۔ سمجھاو (7)

تشریح:
جب الہٰی علم کی کرنیں کنول کی ماننددل میں بس جاتی ہیں تب دنیاوی دولت کے چاند کی روشنی دل کے باقفل اور ڈھکنے والے بے میں داخل نہیں ہو سکتی (7)

کھکھا اِہےَ کھوڑِ من آۄا ॥
کھوڑے چھاڈِ ن دہ دِس دھاۄا ॥
کھسمہِ جانھِ کھِما کرِ رہےَ ॥
تءُ ہوءِ نِکھِئءُ اکھےَ پدُ لہےَ ॥੮॥
لفظی معنی:
کھکٹھا ۔ ایک اکھڑ۔ کھڈخول۔ گپھا۔ من آتا ہے ۔ کھوڑے ۔ چھاؤ۔ اس اپنے گھر ۔ گپھا ۔ کو چھوڑ کر۔ چھاڈانہ وہ دس دھاوا۔ ہر طرف نہیں بھٹکتا ۔ خصمیبہ ۔ آقا۔ مالک ۔خدا ۔جان۔ پہچان۔ سمجھ کر ۔ کھما۔ معاف کرنا۔ نکھیاؤ۔ لافناہ۔ اکھے ۔ لافناہ۔ پکڑ۔ رتبہ ۔لہے ۔ لیتا ہے (8)

ترجمہ مع تشریح:
کھکٹھا ۔ حرف بتاتا ہے۔ جب یہ دل الہی گپھا یعنی ذہن نشین ہوجاتا ہے تو اس کی بھٹکن ۔ تک ودو بھتکن ختم ہو جاتی ہے ۔ ذہن جسے بانی مین دسواں دوار بھی کہا جاتا ہے ۔ روحانی علم و ادب سے متاثر ہرکر پر سکون ہو جائے تو اس کی خواہشات کے لئے بھٹکن ختم ہو جاتی ہے ۔ خدا سے مشترک اور یکسو ہوکر رحمان الرحیم سے یکسو صدیوں رتبہ حاصل کر لیتا ہے (8)

گگا گُر کے بچن پچھانا ॥
دوُجیِ بات ن دھرئیِ کانا ॥
رہےَ بِہنّگم کتہِ ن جائیِ ॥
اگہ گہےَ گہِ گگن رہائیِ ॥੯॥
لفظی معنی:
گر کے بچن پچھانا۔ کلام مرشد کے ذریعے پہچان ہوئی۔ دوسری بات نہ دھرئی کانا۔ دوسری طرف غور اور دھیان نہیں دیتا ل۔ بہنگم۔طارق الدنیا۔ کیتیہہ ۔کہن نہ جائی کہیں نہیں جاتا۔ مراد بھٹکنا نہیں۔ اگیہبہ ۔ ناپکڑے جان والا۔ گہے ۔ پکڑتا ہے ۔گگن ۔آسمان ۔ ذہن ۔رہائی ۔ رہتا ہے ۔ گگن رہائی ۔ ذہن نشین ۔
ترجمہ:
جس انسان نے کلام مرشد کے ذریعہ الہٰی پہچان حاصل کرلی اور دوسری کسی طرف غور نہیں دھیان نہیں دیتا اورطارق رہکر بھٹکتا نہیں۔ جوخداو دنیاوی دولت کے ذریعے اس تک رسائی حاصل نہیں کر سکتی ۔ اسے وہ اپنے دل میں بسا لیتا ہے ۔ وہ ذہن نشین ہو جاتا ہے ۔

گھگھا گھٹِ گھٹِ نِمسےَ سوئیِ ॥
گھٹ پھوُٹے گھٹِ کبہِ ن ہوئیِ ॥
تا گھٹ ماہِ گھاٹ جءُ پاۄا ॥
سو گھٹُ چھاڈِ اۄگھٹ کت دھاۄا ॥੧੦॥
لفظی معنی:
گھٹ۔ دل من نمسے ۔ بستا ہے ۔ سوئی وہ مراد۔ اللہ تعالیٰ ۔ گھٹ ۔ پھوٹے ۔ دل ٹوٹ جاتا ہے ۔ مراد انسان ختم ہو جانے پر گھٹ ۔ کم کمی نہیں آتی ۔ گھٹ ماہے ۔ جب دل مین گھاٹ راستہ جوؤ پاؤا۔۔ جب مل جاتا ہے سوگٹ چھاڈ۔ اس دل کو چھوڈ کر
ترجمہ:
ہر جسم میں بستا ہے خدا۔ جب جسم ختم ہو جاتا ہے تو الہٰی ہستی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی ۔ جب دل میں انسان زندگی گذارنے کا راستہ مل جاتا ہے تو انسان اس راستے کو چھور کر دشوار گذار راستے پر کیوں جائے گا۔

گنْنّگنْا نِگ٘رہِ سنیہُ کرِ نِرۄارو سنّدیہ ॥
ناہیِ دیکھِ ن بھاجیِئےَ پرم سِیانپ ایہ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
نگریہہ۔ آپے اور خویشتا پر ضبط حاصل کر ۔ سنیہہ۔ رشتہ ۔ سانجھ۔ پیار۔ نروارو۔ دور کر۔ سندیہہ۔ شکوک و شہبات ۔ ناہی دیکھ دیدار نہ پاکر ۔ بھاجیئے ۔ منکر نہ ہوئے ۔ اس خیال سے کامیابی حاصل نہ ہوگی۔ پرم اونچی سیانپ۔ دانشمندی
ترجمہ:
اے انسان اپنے آپ پر ضبط رکھ اپنے آپے پر قابو پا۔ شک و شہبات دور کرکے خدا سے رشتہ بنا پریم پیار کر۔ ناکامیابی دیکھ کر اور اسے ناممکن سمجھ کر اسے چھوڑنا نہیں چاہیے ۔ یہ بھاری بلند عقلمندی ہے۔

چچا رچِت چِت٘ر ہےَ بھاریِ ॥
تجِ چِت٘رےَ چیتہُ چِتکاریِ ॥
چِت٘ر بچِت٘ر اِہےَ اۄجھیرا ॥
تجِ چِت٘رےَ چِتُ راکھِ چِتیرا ॥੧੨॥
لفظی معنی:
رچت۔ رچی۔ بنائی ۔ چتر۔ تصویر ۔ تج چھوڑ کر۔ چت۔ دل چیتہو ۔ یاد کرؤ۔ چتکاری۔ چتر بنانے والے مصور کو۔ چتر بچتر یہی عجوبہ عجائب تصویر اییے ۔ یہی ۔ اوجھیرا۔ جھمیلہ۔ جھگڑے کی بنیاد( چیترا۔ تصویر بنانے والا مصور)
ترجمہ:
خدا نے یہ عالم ایک بھاری تصویر بنائی ہے اے انسان اس تصویر کو چھوڑ کر تصویر بنانے والے کو دل مین بساو اس عالم میں یہی ایک مخمصہ ۔جھمیلہ۔ اور سمجھ میں فرق ہے ۔ کہ یہ تصویر انسانی دل کو اپنی گرفت اور محبت میں جکڑنے والی ہے ۔ لہذا اس محبت سے بچنے کے لئے تصویر کا خیال چھوڑ کر اس عالم کو پیدا کرنے والے اور اس کا خاکہ کھینچنے والے مصور کو دل میں بساؤ(۔2)

چھچھا اِہےَ چھت٘رپتِ پاسا ॥
چھکِ کِ ن رہہُ چھاڈِ کِ ن آسا ॥
رے من مےَ تءُ چھِن چھِن سمجھاۄا ॥
تاہِ چھاڈِ کت آپُ بدھاۄا ॥੧੩॥
لفظی معنی:
چھترپت۔ چھترکا مالک۔پاسا۔ پاس ہے ، ساتھ ہے ۔ نزدیک ہے ۔چھک ۔خوش۔ کے نہ رہو۔ کیوں نہیں رہتے ۔ آسا۔اُمید یں۔خواہشات ۔ چھن چھن ۔ ہر وقت بار بار۔ اتا ہے چھور۔ اسے یعنی خدا کو چھوڑ کر ۔ کت آپ بدھاوا کیوں اپنے آپ کو بندشوں اور غلاموں میں بندھاتا ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان خدا تیرے ساتھ ہے ۔ خواہشات اور اُمیدیں چھوڑ کر خوش رہو۔ اے دل میں تجھے ہر وقت بار بار سمجھاتا ہوں۔ کہ تو مصور چھوڑ کر اپنے آپ کو تصویروں میں ان کی محبت اور غلامی میں بندھارہا ہے ۔(۔3)
ججا جءُ تن جیِۄت جراۄےَ ॥
جوبن جارِ جُگتِ سو پاۄےَ ॥
اس جرِ پر جرِ جرِ جب رہےَ ॥
تب جاءِ جوتِ اُجارءُ لہےَ ॥੧੪॥
لفظی معنی:
جوؤ۔ جب تن جسم۔ جیوت۔ زندہ رہتے ہوئے ۔ دوران حیات۔ جراوے۔ جلائے ۔ختم کرئے ۔ جوبن۔ جوانی جار۔ مراد جوانی کی مدہوشی جلائے ختم کرکے ۔ جگت سو پاوے ۔ اس طریقے اور جگتی سے اُسے پایئیا جاتا ہے ۔ اس جر۔ پر جر۔ اپنا اور بیگانا، خود اور دویش ۔ ختم کرکے جر جب رہے ۔ جب جلا کر ختم کر دیتا ہے ۔ تب جاکے اس جگہ اور ایسا کرکے جوت ۔ نور الہٰی۔ اُجالا روشنی ملتی ہے ۔ سمجھ آتی ہے ۔
ترجمہ:
جب انسان اس عالم میں رہتے ہوئے دوران حیات اپنی خواہشات ختم کر دے ۔ جوانی کی مدہوشی ختم کرکے زندگی کے صراط مستقیم کا پتہ زندگی گزارنے کا صحیح طریقہ سمجھ لیتا ہے ۔ جب انسانی دولت کے غرور اور تکبر اور بیگانی دولت کےا میدیں جلا کر اور چھوڑ کر رہنا پسند کرنے لگتا ہے اور اپنی توفیق اندر زندگی گذارتا ہے تب روحانیت کی بلندی پر پہنچ کر الہٰی نور سے ذہن کو روشن پاتا ہے ۔

جھجھا اُرجھِ سُرجھِ نہیِ جانا ॥
رہِئو جھجھکِ ناہیِ پرۄانا ॥
کت جھکھِ جھکھِ ائُرن سمجھاۄا ॥
جھگرُ کیِۓ جھگرءُ ہیِ پاۄا ॥੧੫॥
لفظی معنی بمعہ ترجمہ:
جو انسان الجھاؤ سے سلجھنا نہیں جانتا۔ الجھاؤ کا حل نہین سمجھتا اور ہچکچاہٹ اور پس و پیش میں رہتا ہے اور دوسروں کو سمجھاتا ہے قبول نہیں ہوتا ۔جھ؛گڑا کرنے سے جھگڑا ہی ملتا ہے (۔5)

جنْنّجنْا نِکٹِ جُ گھٹ رہِئو دوُرِ کہا تجِ جاءِ ॥
جا کارنھِ جگُ ڈھوُڈھِئءُ نیرءُ پائِئءُ تاہِ ॥੧੬॥
لفظی معنی:
ٹکٹ۔ نزدیک۔ گھٹ۔ دل قلب ۔ تج۔ چھور کر۔ جاکارن۔ جس کے سبب وجہ سے ۔ جگ عالم۔ دنیا ۔ ڈھونڈیؤ۔ تلا کی۔ نیریؤ ۔ نزدیک ہی پالیا۔
ترجمہ:
خدا جو نزدیک تیرے دل میں بستا ہے اُسے چھور کر دور کہا جائے گا۔ جس کے لئے تمام عالم میں تلاش کرتا رہا۔ اُسے نزدیک ہی پالیا

ٹٹا بِکٹ گھاٹ گھٹ ماہیِ ॥
کھولِ کپاٹ مہلِ کِ ن جاہیِ ॥
دیکھِ اٹل ٹلِ کتہِ ن جاۄا ॥
رہےَ لپٹِ گھٹ پرچءُ پاۄا ॥੧੭॥
لفظی معنی:
وکٹ۔ دشوار۔ مشکل۔گھٹ ، دل ، کپاٹ، کوار، دروازے۔محل، ٹھکانہ ۔ کے نہ جاہی کیوں نہیں جاتا۔ اتل نہ ٹلنے والا۔ مستقبل ۔محل کے نہ جاہی ،محل ، الہٰی حضوری کے نہ جاہی ۔ کیوں نہیں جاتا۔ لپٹ رشتہ۔ بناکے ۔پیار پاکر۔ گھٹ۔ دل ۔پرچؤ۔ شراکت۔ محبت۔
ترجمہ مع تششریح
الہٰی ٹھکانہ انسان کے دل میں ہے جو بھاری دشوار گذار ہے ۔ اس کے دروازہ کھول کر اس میں کیوں نہیں جاتا۔ جس انسان نے اپنے اندر الہٰی دیدار کر لیا وہ ڈگمگاکے کہیں نہین جاتا۔ اس کا خدا سے ہی پریم پیار ہو جاتا ہے ۔
ٹھٹھا اِہےَ دوُرِ ٹھگ نیِرا ॥
نیِٹھِ نیِٹھِ منُ کیِیا دھیِرا ॥
جِنِ ٹھگِ ٹھگِیا سگل جگُ کھاۄا ॥
سو ٹھگُ ٹھگِیا ٹھئُر منُ آۄا ॥੧੮॥
لفظی معنی:
ٹھگ نیرا۔ سر آب۔ مرگ ترشنا۔ نیٹھ نیٹھ ۔ برے غور سے ۔ دھیرا ۔ بھروسہ منہ۔ جن ٹھگ ۔ جس نے دھوکا بازو کو دھاکا دیا۔ سگل جگ کھاوا۔ سارے عالم کو اپنے فریب میں لے رکھا ہے ۔ اس دھکا باز کو دھوکا دیکر میرا دل اپنی منزل پا گیا۔
ترجمہ:
یہ عالم اس سرآب کی مانند ہے جو دور سے پانی دکھائی پڑتا ہے جبکہ چمکدار ریت ہوتا ہے ۔ اب اس دنیاوی دولت کے لئے بھٹکنے سے رک گیا ہے۔جس دنیاوی دولت کی محبت نے سارے عالم کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے ۔ اس دھوکا باز کو اپنی گرفت میں لیکر اب دل سے سکون اور صحیح راستہ اپنالیا ہے۔

ڈڈا ڈر اُپجے ڈرُ جائیِ ॥
تا ڈر مہِ ڈرُ رہِیا سمائیِ ॥
جءُ ڈر ڈرےَ تا پھِرِ ڈرُ لاگےَ ॥
نِڈر ہوُیا ڈرُ اُر ہوءِ بھاگےَ ॥੧੯॥
لفظی معنی:
ڈراپجے۔ جب الہٰی خوف پیدا ہو جاتا ہے تو دنیاوی خوف ختم ہو جاتا ہے ۔ اس خوف میں تمام خوف ریئا سمائی ۔ مجذوب ہو جاتے ہیں۔
ترجمہ:
جب انسان الہٰی خوف سے ڈرتا ہے اور اسے اپنے دل میں بساتا تو دنیاوی خوفوں کی گرفت میں آجاتا ہے ۔ اگر حقیقی طور پر بے خوف ہو جائے تو تمام خوف مٹ جاتے ہیں۔ دل میں کوئی خوف نہیں رہتا۔۔
ڈھڈھا ڈھِگ ڈھوُڈھہِ کت آنا ॥
ڈھوُڈھت ہیِ ڈھہِ گۓ پرانا ॥
چڑِ سُمیرِ ڈھوُڈھِ جب آۄا ॥
جِہ گڑُ گڑِئو سُ گڑ مہِ پاۄا ॥੨੦॥
لفظی معنی:
ڈھگ۔ نزدیک ۔ ڈھوڈیہہ کت انا۔ اور کہاں تلاش کرتا ہے ۔ ڈھونڈتے ڈھونڈتے زندگی ختم ہو گئی ۔ ڈھونڈت ہی ڈیہہ گئے ۔ پرانا۔ سمیرا۔ بلند پہاڑ کی چوٹی ۔جیہہ گڑھ ۔ جو قلعہ ۔ گڑیؤ۔ خدا نے بنایئیا ہے ۔ مراد انسانی جسم سوگڑھ ۔ اس قلعے میہہ پاوا۔ مین پایئیا۔
ترجمہ:
اے انسان ! خدا کو دوسری جگہ کیوں تلاش کرتا ہے ۔ دوسری جگہوں پر ڈھونڈتے ڈھونڈتے زندگی ختم ہو جاتی ہے ۔ جب دور دراز تلاش کرتے کرتے واپس آیئیا تو الہٰی تعمیر کردہ قلعہ یعنی انسانی جسم میں اسکی ہستی کا پتہ چلا۔

نھانھا رنھِ روُتءُ نر نیہیِ کرےَ ॥
نا نِۄےَ نا پھُنِ سنّچرےَ ॥
دھنّنِ جنمُ تاہیِ کو گنھےَ ॥
مارےَ ایکہِ تجِ جاءِ گھنھےَ ॥੨੧॥
لفظی معنی:
رن۔ جگ۔ لڑائی کے میدان۔ روتؤ جنگ آزما۔ نر۔ مرد۔ انسان ۔ نیہی ورڑتا۔ پکتگی ۔ نوے ۔ جھکنا۔ ناکن سنچرے ۔ نہ شکست مانے ۔ پیچھے ہٹا ۔ دھن۔ مبارک ۔ جنم ۔ پیدا ہونا۔ تاہی ۔ اُسے گنے سمجھے ۔ مارے ۔ ایکہہ ۔ واحد ۔ نفس ۔ پر قابو پاتا ہے ۔ تج جائے گھنے ۔ بیشمار خواہشات چھوٹ جاتی ہیں۔
ترجمہ:
کبیر جی نگ کی تشبیح دیتے ہوئے انسان کو نصیحب کرتے ہیں کہ یہ عالم ایک میدان جنگ ہے جس میں انسان خواہشات نفسانی اخلاق دشمن طاقتوں سے جنگ آزمائی کررہا ہے جو انسان ان انسانیت دشمن طاقت پر فتح حاصل کر لیتا ہے جو ان نے اگے جھکتا ہے نہ رشتہ دار شراکت پیدا کرتا ہے اس کا پیدا ہونا مبارک باوی کا مستحق ہے ۔ ایک من کو زیر ضبط کرنے سے بیشمار بدیوں سے نجات پاتا ہے ۔

تتا اتر ترِئو نہ جائیِ ॥
تن ت٘رِبھۄنھ مہِ رہِئو سمائیِ ॥
جءُ ت٘رِبھۄنھ تن ماہِ سماۄا ॥
تءُ تتہِ تت مِلِیا سچُ پاۄا ॥੨੨॥
لفظی معنی:
اُتر۔ جس سے پار نہیں ہو سکتے ۔ تر یوؤنیہبہ جائی ۔ پار ہونے میں کامیاب نہیں ہو سکتے ۔ تن جسم۔ تربھون۔ تینون عالم ۔ میہہ ۔۔میں ۔رہیوسمائی ۔ دنیاوی ۔ نعمتوں مین مجذوب ہو جاتا ہے ۔ جؤ جب ۔ تربھون۔ تینون عالم اور اس کی نعمتیں۔ اس انسانی جسم میں معدوم و مجذوب ہوجاتی ہیں۔توؤ ۔ تب تتے ۔ حقیقت ۔ تت اصلیت ۔ ملیا۔ ملنے سے ۔ سچ حقیقت ۔ خدا مل جاتا ہے ۔
ترجمہ:
یہ عالم ایک خوفناک سمندر کی مانند ہے ۔ جس میں انسان کے لئے زندگی کامیاب بنانی دشوار ہے ۔ یعنی اس زندگی کے سمندر سے کامیابی سے پار ہونا دشوار گذار ہے ۔ جب تک نفسانی خواہشات پر قابو حاصل نہیں ہوتا اور انسانی اعضائے احساس آزاد ہیں زیر ضبط نہیں مگر جب انسانی جسم میں زیر ضبط ہوجاتے ہیں تو انسانی روح نور الہٰی نور سے منور ہو جاتا ہے اورخدا سے صدیوی ملاپ حاصل ہوجاتا ہے ۔

تھتھا اتھاہ تھاہ نہیِ پاۄا ॥
اوہُ اتھاہ اِہُ تھِرُ ن رہاۄا ॥
تھوڑےَ تھلِ تھانک آرنّبھےَ ॥
بِنُ ہیِ تھابھہ منّدِرُ تھنّبھےَ ॥੨੩॥
لفظی معنی:
اتھاہ۔ اعداد وشمار سے بعید ۔ تھاہ۔ اندازہ ۔ شمار۔ ایہہ تھر مستقل ۔ صدیوی ۔رہاوا۔ رہتا ہے ۔ تھوڑے تھل۔ تھوڑی سے معمولی زمین ۔ تھانک۔ ٹھکانہ ۔ مکان ۔ آرنبھے ۔ شروع کرتا ہے بن ہی تھا وہو ۔ بغیر زمین۔ تھنبھے ۔ بغیر سنون ، مندر، مکان
ترجمہ:
خدا جو اعداد و شمار اور وسعتوں سے بعید ہے انسانی ذہن و قلب جو محدودہے ۔ اس لا محدود خدا کا اندازہ نہیں لگا سکتا۔ انسانی من جو غیر مستقل ہے معمولی ٹھوڑی زمین ۔یعنی عمر اور عرصہ ہے ۔ اس کی بنیاد پر عالیشان مکان کی تعمیر کی منصوبے بناتا ہے ۔ شہر تعمیر کرنااور بسانا چاہتا ہے ۔ یہ سارے منصوبے بیکار ہیں اور بغیر ستون کے مکان کی تعمیر کرنا چاہتا ہے (23)

ددا دیکھِ جُ بِنسنہارا ॥
جس ادیکھِ تس راکھِ بِچارا ॥
دسۄےَ دُیارِ کُنّچیِ جب دیِجےَ ॥
تءُ دئِیال کو درسنُ کیِجےَ ॥੨੪॥
لفظی معنی:
دیکھ ۔ جو عالم اس میں جتنی اشیا دکھائی دے رہی ہیں ) ونسنہار) وہ سب مٹنے والی ہیں۔ یعنی جو دیدار میں ہے مٹ جائے گا۔ جس دیکھ جو دکھائی نہیں دیتا ۔ تس ۔ اسے راکھ وچارا۔ اس کا خیال کر۔ اس میں دھیان لگا۔ دسوین دوار۔ ذہن۔ دماگ۔ کنجی ۔ چابی ۔ الہٰی سمجھ پہچان۔ جب دیجے ۔ الہٰی پہچان کی جب چابی لگاؤ۔ حقیقت کو سمجھو ۔ توؤ تب۔ دل ویال مہربان رحمان الرحیم ۔ درسن کیجئے ۔ دیدار خدا ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
یہ عالم جسے ہم انکھوں سے دیکھ رہے ہیں سارا فناہ ہونے والا اور مٹنے والا ہے ۔ اے انسان جو دکھائی نہیں دے رہا اس میں اپنی ہوش و عقل سمجھ لگا۔ مراد جو اس عالم سے جدا نا قابل فناہ ہے ۔ جب ذہن یا دماگ کو کنجی لگاؤ گے تب دیدار خدا ہوگا۔ جو رحمن الرحیم ہے ۔ اور یہ کنجی کلام مرشد و واعظ مرشد ہے ۔

دھدھا اردھہِ اُردھ نِبیرا ॥
اردھہِ اُردھہ منّجھِ بسیرا ॥
اردھہ چھاڈِ اُردھ جءُ آۄا ॥
تءُ اردھہِ اُردھ مِلِیا سُکھ پاۄا ॥੨੫॥
لفظی معنی:
اردھیہہ۔ نیچے ۔ اردھ۔ بلندی ۔ نبیرا۔ فیصلہ ۔ اردھیہہ۔ زمین ۔ اردھییہ۔ آسمان ۔ منجھ۔ میں ۔ بسیرا۔بسنا۔ ٹھکانہ۔ اردھیہہ۔ نیچ خیال۔ چھاڈ۔ ختم کرکے اردھ۔ بلند خیالات بن جائیں۔ تو مندے حالات سے تو ؤ اردھییہ ۔ تب نیچے سے اردھ بلندی ملنے پر سکھ پاوا۔ آرام ملتا ہے ۔
ترجمہ:
جب انسان اخلاقی پستی سے روحانی بلندی پر پہنچتا ہے تو تناسخ ختم ہو جاتا ہے تب پستی سے بلند عظمت حاصل ہوتی ہے ۔ جب انسان پسماندگی چھوڑکر بلندی پر پہنچتا ہےپسماندگی سے اخلا قی و روحانی بلندی پر پہنچتا ہے تو اس کا خدا سے ملاپ ہو جاتا ہے اور حقیقی سکون و آرام پاتا ہے ۔
ننّنا نِسِ دِنُ نِرکھت جائیِ ॥
نِرکھت نیَن رہے رتۄائیِ ॥
نِرکھت نِرکھت جب جاءِ پاۄا ॥
تب لے نِرکھہِ نِرکھ مِلاۄا ॥੨੬॥
لفظی معنی:
نس دن۔ روز و شب۔ دن رات۔ نرگھت۔ تلاش ۔ انتطار تحقیق ۔ نین۔ آنکھیں۔ رتوائی ۔ متوالے ۔ سرشار ۔ مست۔ نرکھت نرکھت جب جائے پاوا۔ انتظاہ تحقیق کرتے کرتے جب ملاپ ہو جائے ۔ نرکھیہہ۔ متلاشی ۔ نرکھ ۔ملاوا۔ ملاپ پاتا ہے ۔
ترجمہ:
جس انسان کے روز و شب دیدار الہٰی میں گذرتے ہیں۔ اور انتظار اور تلاش میں آنکھیں متوالی اور مست محو ہا جاتی ہیں۔ آنکھوں میں خمار آجاتا ہے ۔آخر انتظار کرتے کرتے جب متلاشی کو دیدار ہو جاتا ہے توتحقیق کے بعد اسے خدا مجذوب کر لیتا ہے ۔
پپا اپر پارُ نہیِ پاۄا ॥
پرم جوتِ سِءُ پرچءُ لاۄا ॥
پاںچءُ اِنّد٘ریِ نِگ٘رہ کرئیِ ॥
پاپُ پُنّنُ دوئوُ نِرۄرئیِ ॥੨੭॥
لفظی معنی:
اپر۔ آخر ثانی۔ پار۔ کنارہ۔ حد۔ پرمجوت۔ الہیی نور۔ پرچود۔ شراکت۔ پیار۔ اندری۔ اعضائے علوم۔ نگریہہ۔ زیر قیادت۔ زیر ضبط۔ پاپ ہن۔ ثواب ، غیر ثواب ۔ گناہ ۔ دوؤ۔ دونوں نرورئی ۔ کاخیال کتم ہوجاتا ہے ۔
ترجمہ:
خدا بلند عظمت اور سب سے بڑا ہے وہ لا محدود ہے ۔ اس کا آخر اور اعداد و شمار ۔گراہئی اور سنجیدگی کا کسی کوکوئی پتہ نہیں جس کا اس بلند نورانی نور سے پریم پیار اور شراکیت اور رشتہ ہو گیا۔ پانچوں اعضائے علوم جسمانی اس کے زیر قیادت اور زیر ضبط ہو جاتے ہیں۔ اور وہ ثواب اور غیر ثواب یا گناہوں سے بے نیاز ہو جاتا ہے ۔
پھپھا بِنُ پھوُلہ پھلُ ہوئیِ ॥
تا پھل پھنّک لکھےَ جءُ کوئیِ ॥
دوُنھِ ن پرئیِ پھنّک بِچارےَ ॥
تا پھل پھنّک سبھےَ تن پھارےَ ॥੨੮॥
لفظی معنی:
بن پھولیہہ۔ بغیر غرور ۔ بغیر شیخی ۔ بغیر پھول۔ پھل۔ نتیجہ ۔ پھل پھنک ۔پھاڑی۔ تھوڑا سا حصہ ۔ لکھے کھائے ۔ جوؤ کوئی کوئی ۔ دون ۔ تناسخ نہیں ملتا۔ پھنک۔ اس پھل کا حصہ ۔ سبھے ۔ سارے ۔تن۔ جسم ۔ پھارے ۔ مٹا دیتا ہے۔
ترجمہ:
جو انسان اپنے آپ پر غرور ، تکبر اور خودی چھوڑ دے اسے الہٰی نام کا پھل ملتا ہے ۔ جسے اس پھل کی ذرا سی سمجھ بھی آجائے اس کی تھوڑی سمجھ اور وچار سے اس کا تناسخ ختم ہو جاتاتا ہے ۔ اور اس کا تھوڑا سا نور بھی جسمانی محبت اور کودی کا غرور ختم کر دیتا ہے ۔
ببا بِنّدہِ بِنّد مِلاۄا ॥
بِنّدہِ بِنّدِ ن بِچھُرن پاۄا ॥
بنّدءُ ہوءِ بنّدگیِ گہےَ ॥
بنّدک ہوءِ بنّدھ سُدھِ لہےَ ॥੨੯॥
لفظی معنی:
بندیہہ بند ملاوا ہوئے ۔ اگر پانی کا قطرہ پانی کے قطروں سے ملا دی ۔ جائے وچھرن۔ جدا نہیں ہو سکتی۔ بندؤ۔ غلام خادم۔ بندگی۔ خدمتگاری ۔ کہے ۔ پکڑے ۔ بندک ستائش کرنے والا۔ بندسبدھ ۔ بند بندش ۔ غلامی ۔ سدھ۔ سمجھ ۔ ہوش دانش ایسے لیتا ہے ۔
ترجمہ:
پانی کی بوند پانی کی بوند میں مل جانے اسے اس کی پہچان نہیں ہو سکتی اور نہ علیحدہ علیحدہ ہو سکتی ہیں۔ انسان الہٰی خادم ہوکر خدمت خدا کرنی چاہیے ۔ غلام یا خادم ہونے سے خدمت کا پتہ چلتا ہے اور رشتہ داروں کی طرح خبرداری کرتا ہے ۔
بھبھا بھیدہِ بھید مِلاۄا ॥
اب بھءُ بھانِ بھروسءُ آۄا ॥
جو باہرِ سو بھیِترِ جانِیا ॥
بھئِیا بھیدُ بھوُپتِ پہِچانِیا ॥੩੦॥
لفظی معنی:
بھید۔ راز۔ بھؤ۔ خوف۔ بھان۔ مٹاکے ۔ بھرؤسا۔ یقین ۔ آوا۔ ہوا۔ جو باہر ۔ظاہر ۔ سوبھیتر۔ وہی اندر۔ جانیا۔ سمجھیا۔ معلوم ہوا۔ بھئیا۔ بھید ۔ جب راز افشاں ہو گیا۔ معلوم ہو گیا۔ پھوپت۔ مارک ۔ عالم ۔ پہچانیا۔ پہچان ہوگئی ۔
ترجمہ:
جب انسان الہٰی جدائی کے راز کو ختم کرکے خدا سے ملاپ کرتا ہے تو خوف مٹ کر یقین اور بھرؤسے میں بدل جاتا ہے ۔ خدا جو سارے عالم میں بستا ہے اسے اپنے اندر بسنے کا راز معلوم ہو جاتا ہے اور یقین اور بھرؤسا ہو جاتا ہے ۔ جب اور جوں جوں یہ راز افشا ہوتا جاتا ہے وہ خدا سے شراکت بنا لیتا ہے ۔
مما موُل گہِیا منُ مانےَ ॥
مرمیِ ہوءِ سُ من کءُ جانےَ ॥
مت کوئیِ من مِلتا بِلماۄےَ ॥
مگن بھئِیا تے سو سچُ پاۄےَ ॥੩੧॥
لفظی معنی:
مول، بنیاد۔ گہیا۔ پکڑنا ماننا۔ مرمی۔ راز دان۔ من مانے دل کو یقین آتا ہے ۔ سووہ من کوؤ جانے ۔ اسے م ن کے حالات کے بابت واقفیت ہو جاتی ہے ۔ مت کوئی بلماوے ۔ دیر نہ کرئے ۔ مگن۔ محو۔ یکسوئی ہوکر۔ تے سے ۔ سچ۔ پاوے ۔ حقیقت واصلیت ۔ مراد خدا سے ملاپ ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
اگر تمام عالم کی بنیاد تمام عالم کو پیدا کرنے والے خدا کو دل میں بسالیں تودل کی بھٹکن ختم ہو جاتی ہے ۔ دل اسے تسلیم کر لیتا ہے ۔ اس کا راز دان ہونے سے ہی اسے دل کے حالات کی سمجھ آتی ہے ۔ انہیں چاہیے کہ جب دل کا ملاپ ہو تو دل ملانے میں دیر نہ کرے ۔ تعمل ہو۔ خدا میں محوو مجذوب ہونے سے حقیقت و اصلیت نام الہٰی صدیوی حاصل ہوتا ہے ۔
مما من سِءُ کاجُ ہےَ من سادھے سِدھِ ہوءِ ॥
من ہیِ من سِءُ کہےَ کبیِرا من سا مِلِیا ن کوءِ ॥੩੨॥
لفظی معنی:
من سیؤ۔ من سے ۔ کاج کام۔ کاروبار۔ من سادے۔ من کو صراط مستقیم پر لانا۔ پاک بنانا۔ تمام آلائیشوں سے پاک کرنا زیر ضبط لانا۔ سدھ۔کامیابی ۔ پاکیزگی ۔ اکبر من سیؤ کہے کبیر۔کبیر من سے کہتا ہے ۔ من سا۔ من جیسا۔ملیا نہ کوئے ۔ کوئی دیگر نہیں ملتا۔
ترجمہ:
جو انسان اس عالم میں پیدا ہوتا ہے سب سے اول اس کا واسطہ اپنے من سے ہوتا ہے ۔ اگر من درست راستے طراط مستقیم اختیار کرے تو زندگی کامیاب ہو جاتی ہے۔ اے کبیر ۔ کبیر کا فرمان ہے من ہی من کو کہتا ہے کہ من جیسا ہو رومد دوسرا کوئی نہیں۔ دنیا میں اصل کام من ہی کا ہے ( من ہی انسانی زندگی کا مرکز ہے)
اِہُ منُ سکتیِ اِہُ منُ سیِءُ ॥
اِہُ منُ پنّچ تت کو جیِءُ ॥
اِہُ منُ لے جءُ اُنمنِ رہےَ ॥
تءُ تیِنِ لوک کیِ باتےَ کہےَ ॥੩੩॥
لفظی معنی:
سکتی۔ مادیاتی قوت۔ سیو۔ روح۔ الہٰی نور کا ایک جز۔ پنچ تت پانچ مادیات کی اصلیت و حقیقت ۔ کاجیؤ۔ جندبنی ہوئی زندگی۔ روح ۔ ایہہ من لے جؤ۔ جب اس من کو زیر ضبط لاکر۔ ان میں خوشباش ۔ خوشگوار حالت ۔ توؤ ۔ تب تین لوگ تینوں عالموں ۔ باتیںکہے ،الہٰی و الہامی کہانیاں بیان کرنے لگتا ہے ۔
ترجمہ:
یہی من ایک مادیاتی قوت ہے ۔ یہی من خدا کا ایک جز روح ہے ۔ یہی من پانچویں مادیات کا مجسمہ اور زندگی اور روح ہے ۔ یہی من جب زیر ضبط زیر نظام زندگی ہوکر خوشگوار اور خوشباش اور پر سکون ہو جاتا تو عالمی نظام کی بابت بیان کرنے لگا جاتا ہے ۔
ززا جءُ جانہِ تءُ دُرمتِ ہنِ کرِ بسِ کائِیا گاءُ ॥
رنھِ روُتءُ بھاجےَ نہیِ سوُرءُ تھارءُ ناءُ ॥੩੪॥
لفظی معنی:
جوؤ اگر جانیہہ ۔تو جانتا ہے ۔ تجھے علم ہے ۔ توؤتب۔ درمت ۔ بد عقلی ۔ ہن ۔ دور کر ۔ کر بس کایئیا۔ اس جسم و زیر ضبط کر۔ گاؤ۔ جو ایک گاؤں ہے۔ رن روتوں ۔ میدان جنگ میں مصروف ہوکر۔ بھاجے نہیں۔ دورنا نہیں اے ایسان بھاجے نہیں۔ سورؤ تھاروناؤں۔ تبھی تیرا نام جنگجو اور بہادر ہے ۔
ترجمہ:
اے انسان اگر تو زندگی کا صراط مستقیم جاننا چاہتا ہے تو سب سے اول بد علقی اور بری سوچ ختم کر۔ اور اس جسمانی (گاؤں ) کو زیر نظام زیر ضبط لا مرادیہ زندگی بدیؤں۔ بدکاریؤں گناہگاریؤں کلاف ایک میدان جنگ ہے ۔ اس جنگ میں مصروف ہوکر اس سے دوڑتا نہیں۔ تبھی اے انسان تو جنگجو اور بہادر تیرا نام ہوگا ۔اور کہلائے گا۔
رارا رسُ نِرس کرِ جانِیا ॥
ہوءِ نِرس سُ رسُ پہِچانِیا ॥
اِہ رس چھاڈے اُہ رسُ آۄا ॥
اُہ رسُ پیِیا اِہ رسُ نہیِ بھاۄا ॥੩੫॥
لفظی معنی:
رس۔ لطف۔ مزہ ۔ نرس۔ بد مزہ۔ جانیا۔ سمجھا۔ سورس۔ وہ لطف۔ پہچانیا۔۔ سمجھ آئی ۔ سمجھیا۔ وہ رس وہ لطف۔ بھاوا۔ اچھا نہیں لگتا۔
ترجمہ:
جس انسان نے دنیاوی لذتوں کو بد مزہ سمجھا اس نے دنیاوی لذتوں کو بد مزہ سمجھ کر روحانی لذتوں کو محسوس کیا اور پہچان کی۔ ان دنیاوی لذتوں کو چھوڑنےسے ہی اخلاقی و روھانی لذتوں کا مزہ آتا ہے ۔ جب روحانی اور اخلاقی لذتوں کا مزہ چکھا تو دنیاوی لذتیں اچھی نہیں لگتیں۔
للا ایَسے لِۄ منُ لاۄےَ ॥
انت ن جاءِ پرم سچُ پاۄےَ ॥
ارُ جءُ تہا پ٘ریم لِۄ لاۄےَ ॥
تءُ الہ لہےَ لہِ چرن سماۄےَ ॥੩੬॥
لفظی معنی:
لؤ۔ پریم۔ انت۔ دوسری جگ۔ پرم سچ۔ سب س بلند عظمت جو دائمی اور صدیوی خدا سے ۔ ار ۔ اور ۔ جود جب پیار میں محو ہوئے ۔ الیہہ ۔ نایاب ۔ خدا ۔ کہنے ۔ پائے ۔ لیہہ چرن سماوے ۔ تو اس کی صحبت و قربت رہتا ہے ۔
ترجمہ:
اگر کسی کا خدا سے ایسا پریم اور پیار ہو جائے کہ وہ کسی دوسری طرف نہ جائے اور یکسو ہوکر یاد کرے تو اسے سب بلند عظمت اور بلند درجہ صدیوی ۔ دائمی حقیقت اور خدا سے ملاپ اور رسائی حاصل ہوجاتی ہے اور پریم پیار اور محبت میں سرشار رہے تو نایاب خدا کو ڈھونڈ پاتا ہے اور تلاش کے بعد اس میں محوو مجذوب ہو جاتا ہے ۔
ۄۄا بار بار بِسن سم٘ہارِ ॥
بِسن سنّم٘ہارِ ن آۄےَ ہارِ ॥
بلِ بلِ جے بِسنتنا جسُ گاۄےَ ॥
ۄِسن مِلے سبھ ہیِ سچُ پاۄےَ ॥੩੭॥
لفظی معنی:
جس گاوے۔ وسن ملے ۔ سبھ ہی سچ پاوے۔ بار بار ۔ دوبارہ ۔ دوبارہ۔ وقت ۔ بسن وشنو۔ خدا ۔ سچا ر۔ یاد کر۔ نہ آوے ہار۔ زندگی میں شکست نہ ہوگی ۔ ناکامیابی نہ ہوگی ۔ بل بل قربان ۔ بن تنا۔ وشنو کے بیٹے ۔ جس گاوے ۔ صفت یسن تنا۔ صلاح کریں۔ بسن ملے ۔ الہٰی ملاپ سے ۔ سبھ ہی سچ پاوے ۔ تمام حقیقتیں میسر ہوتی ہے ۔
ترجمہ:
خدا کو بار بار یاد کر۔ خدا کو یاد کرنے سے زندگی میں شکست کا منہ نہیں دیکھنا پڑتا۔ قربان ان پر جو الہٰی فرزندوں کی صفت صلاح کرتے ہیں۔ الہٰی ملاپ سے ہر طرح کی حقیقتیں میسر ہوتی ہے ۔
ۄاۄا ۄاہیِ جانیِئےَ ۄا جانے اِہُ ہوءِ ॥
اِہُ ارُ اوہُ جب مِلےَ تب مِلت ن جانےَ کوءِ ॥੩੮॥
لفظی معنی:
وا۔ خدا۔ جانیئے ۔ سمجھ کرکے پہچان کرکے ۔ ایہہ ہوئے ۔ اس کی مانند ہو جاتا ہے ۔ جب خد ا سے انسان کی شراکت اور یکسوئی ہو جاتی ہے ۔ تب ان کے ملاپ کسی دوسرے کو پتہ نہیں چلتا۔
ترجمہ:
اے انسان خدا کی پہچان کر اس سے شراکت پیدا کر۔ اس کی جان پہچان اور شراکیت سے الہٰی یکسوئی ملتی ہے ۔ جب انسان اور خدا آپس میں مجذوب ہوجاتے ہیں توواحد ہستی ہوجاتے ہیں اور ان کے ملاپ کو کوئی دوسرا سمجھ نہیں سکھتا۔ نہ ان میں کوئی فرق معلوم ہوتا ہے ۔
سسا سو نیِکا کرِ سودھہُ ॥
گھٹ پرچا کیِ بات نِرودھہُ ॥
گھٹ پرچےَ جءُ اُپجےَ بھاءُ ॥
پوُرِ رہِیا تہ ت٘رِبھۄنھ راءُ ॥੩੯॥
لفظی معنی:
سو۔ وہ نیکا کر۔ مکمل طور پر سودہو۔ پاک بناؤ۔ گھٹ دل ۔ پرچا۔ بہلاوا۔ بہلاوا ۔ گھٹ پر چا۔ دل بہلا وے ۔ اشتراکیت۔ دوستی نزودھو۔ روکو۔ ضبط لگاؤ۔ اُپجے بھاؤ۔ جب پریم پیار پیدا ہوت اہے ۔ پور رہیا۔ بستا ہے۔ تربھون راؤ۔ تینوں عالموں کا شنہشاہ
ترجمہ:
اس انسانی دل کو اچھی طرح بغور پاک بناؤ اور دل بہلانے کی باتوں پر ضبط اور وک لگاؤ۔ دل کے بہلاوے میں جب خدا سے محبت پیدا ہوا جائے تو وہاں تینوں عالموں کا شنہشاہ بستا ہے ۔
کھکھا کھوجِ پرےَ جءُ کوئیِ ॥
جو کھوجےَ سو بہُرِ ن ہوئیِ ॥
کھوج بوُجھِ جءُ کرےَ بیِچارا ॥
تءُ بھۄجل ترت ن لاۄےَ بارا ॥੪੦॥
لفظی معنی:
جو انسان خدا کو تلاش کرتا ہے ۔ وہ تناسخ میں نہیں پڑتا۔ جو بھی تلاش کرتا ہے اسے سمجھتا ہے ۔ اور اپنا خیال دوڑاتا ہے اُسے انسانی زندگی کے کوفناک خطرناک سمندرسے کامیابی حاصل کرنے میں دیر نہین لگتی ۔
سسا سو سہ سیج سۄارےَ ॥
سوئیِ سہیِ سنّدیہ نِۄارےَ ॥
الپ سُکھ چھاڈِ پرم سُکھ پاۄا ॥
تب اِہ ت٘ریِءاو ٬ ہُ کنّتُ کہاۄا ॥੪੧॥
لفظی معنی:
سوسییہ۔ وہ خاوند۔ سیج۔ خوابگاہ۔ سوآرے ۔ درست ۔ کرتا ہے ۔ سوئی ۔ وہی ۔ سنویہہ۔ شک و شبہات ۔ فکر مندی ۔ نوارے ۔ مٹاتا ہے دور کرتا ہے ۔ الپ ۔ ناپیدار۔ پرم سکھ۔ بھاری سکھ۔ تریئے ۔ عورت ۔ کنت۔ خاوند۔
ترجمہ:
وہ انسان جس کے ول ودماغ اورذہن کی درستی خود خدا کرتا ہے ۔ وہی اس کے شکوک و شبہات بھی دور کرتا ہے ۔ اسے نا پائیدار آرام چھوڑ کر بھاری روحانی سکون ملتا ہے ۔ اس وقت انسانی عورت کہلانے کا مستحق ہے ۔ یعنی الہٰی معشوق یا پیار اور خداخاوند کہلا سکتا ہے ۔ چونکہ خاوند اور بیوی کی محبت کو تمام علام میں مشہور ہے اس لئے بھگت کبیر جی نے انسان کو عورت اور خدا کو خاوند سے تشبیح دی ہے ۔
ہاہا ہوت ہوءِ نہیِ جانا ॥
جب ہیِ ہوءِ تبہِ منُ مانا ॥
ہےَ تءُ سہیِ لکھےَ جءُ کوئیِ ॥
تب اوہیِ اُہُ ایہُ ن ہوئیِ ॥੪੨॥
لفظی معنی:
ہوت ہوئے ۔ انسنا کے اس عالم میں پیدا ہونے کے باوجود ہوتے ہوئے نہیں جانا خدا کی ہستی کو نہیں سمجھا ۔ جب اس کی ہستی کو تسلیم کر لیتا ہے تو اس کو یقین ہو جاتا ہے ۔ ہے تو صحی ۔جو حقیقتاً ہے ۔ جوؤ۔ اگر ۔ اوہی ۔ وہی ۔ ایہہ۔ یہ انسان
ترجمہ:
انسان نے انسانی زندگی ہوتےہوئے بھی خدا کی پہچان نہیں کی جبکہ خدا بھی حقیقتاً ایک ہستی ہے جب انسان کو الہٰی ہستی کا یقین ہو جاتا ہے تب ہی انسان اس پر ایمان لاتا ہے ۔ گو خدا یقیناً ہے مگر اگر اسے سمجھ لیا جائے اور جب سمجھ لیاتب الہٰی ملاپ سے اللہ سے یکسو ہوجاتا ہے ۔ اور تب انسانی ہستی ختم ہو جاتی ہے نور میں نور مل جاتا ہے ۔
لِنّءُ لِنّءُ کرت پھِرےَ سبھُ لوگُ ॥
تا کارنھِ بِیاپےَ بہُ سوگُ ॥
لکھِمیِ بر سِءُ جءُ لِءُ لاۄےَ ॥
سوگُ مِٹےَ سبھ ہیِ سُکھ پاۄےَ ॥੪੩॥
لفظی معنی:
لیؤ ں لیؤں۔ لے لؤں۔ لے نہیں۔ کرت پھرے ۔ کرتے پھرتے ہیں۔ تاکارن۔ اس کی وجہ سے ویاپے۔۔ پیدا ہوتا ہے ۔ بہو۔ بہت۔ سوگ۔ افسوس۔ غم و فکر ۔ لکھمی برلکھمی کا خاوند۔ مراد دنیاوی دولت کا مالک۔ مراد خدا ۔ جوؤ ۔ جب ایؤ۔پیار ۔ سوگ ۔ مٹے ۔ افسوس و فکر مندی ختم ہو جاتی ہے ۔ سکھ پاوے۔ سکون و آرام ملتا ہے ۔
ترجمہ:
تمام لوگ سرمایہ کے لالچ میں بھٹکتے پھرتے ہیں ۔ جس سے فکر مندی میں انسان پڑا رہتا ہے ۔ جب کچھمی کے خاودن۔ وشتو مراد خدا سے پیار اور محبت بڑھاتے ہیں تو تمام فکرات و تاسف مٹ جاتے ہیں اور آرام ملتا ہے
کھکھا کھِرت کھپت گۓ کیتے ॥
کھِرت کھپت اجہوُنّ نہ چیتے ॥
اب جگُ جانِ جءُ منا رہےَ ॥
جہ کا بِچھُرا تہ تھِرُ لہےَ ॥੪੪॥
لفظی معنی:
کھرت۔ مٹتے ۔ کھپت ۔ ذلیل وخوار ہوتے ۔ کیتے ۔ کتنے ہی گئے ۔اس عالم سے چلے گئے ۔ فوت ہو گئے ۔ مٹتے ہوئے ذلیل و خوار ہونے کے باوجود ۔ اجہوں ۔ ابھی بھی نہ چیتے ۔ یاد نہیں کرتے ۔ اب بھی اس عام کی حیثیت کو سمجھ کر دل کو سکون حاصل ہو۔ استقلال حاصل ہو جائے ۔ خدا سے جدائی پائی ہوئے ہوئے کو اسمیں مجذوبیت حاصل ہو سکتی ہے ۔
ترجمہ:
بھٹکن یا دوڑ دھوپ میں کتنے ہی اس دنیا سے رخصت ہو گئے ۔ مگر اس دوڑ دھوپ و ذلالت کے باوجود خدا کو یاد نہیں کیا۔ اگ اب بھی اسے پہچان کر سمجھ کر اس عالم کو اور اس کی حقیقت سمجھ کر ایمان لے آئے جس سے علیحدگی ہو چکی ہے ۔ اس میں اسے ٹھکانہ مل سکتا ہے ۔
باۄن اکھر جورے آنِ ॥
سکِیا ن اکھرُ ایکُ پچھانِ ॥
ست کا سبدُ کبیِرا کہےَ ॥
پنّڈِت ہوءِ سُ انبھےَ رہےَ ॥
پنّڈِت لوگہ کءُ بِئُہار ॥
گِیانۄنّت کءُ تتُ بیِچار ॥
جا کےَ جیِء جیَسیِ بُدھِ ہوئیِ ॥
کہِ کبیِر جانیَگا سوئیِ ॥੪੫॥
لفظی معنی:
باون اکھر۔ بونجا حرف۔ جورے آن۔ کوجوڑ کر کتابیں لکھیں جاتی ہیں۔ اور حرفوں ہی سے لکھا بولا جاتا ہے ۔ مگر ست کا ایک حرف جو کدا کے لئے استعمال ہے پہچان نہ ہوئی ۔ جو الہٰی صفت صلاح کا حرف کبیر کہتا ہے ۔ پنڈت ۔ عالم ۔علم جاننے والا۔ ان بھے ۔ بے خوف۔ بیوبار۔ کاروبار۔ گیانونت۔ عالم فاضل۔ تت۔ حقیقت ۔ اصلیت ۔ویچار۔ سوچتا اور سمجھتا ہے ۔ جاکے جیہہ ۔ جس کے دل میں۔ جیسی بدھ ہوئے ۔ جیسی اس کی عقل ہے کہہ کبیر۔ اے کبیر بتادے جانےگا سوئی ۔ ویسا ہی وہ سمجھتا ہے ۔
ترجمہ:
اس عالم میں عالموں نے نونجا حرف استعمال کرکے بیشمار کتابیں تو تحریر کردیں۔ مگر خدا کی پہچان نہیں کر سکے ۔ جو لافناہ ہے ۔ اے کبیرہ جو انسان الہٰی صفت صلاح کرتا ہے وہی عالم ہے ۔ وہ بے خوف ہو جاتا ہے پنڈتوں کے لئے پڑھانا کاروبار ہے ۔ مگر عالموں کے لئے حقیقت اور اصلیت کی پہچان کا وسیلہ اور ذریعہ ہے ۔ کبیر صاحب کا فرمان جیسی کسی انسان کی سوچ سمجھ اور عقل ہے وہ ان حرفوں کے وسیلے سے ویسا ہی سمجھے گا۔ مراد کتابیں لکھنے اور پڑھنے سے روحانیت کا واقف کار اور جاننا ضروری نہیں ہے ۔

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ گئُڑیِ تھِتیِ کبیِر جیِ کیِ ॥
سلوکُ ॥
پنّد٘رہ تھِتیِٹ਼ سات ۄار ॥
کہِ کبیِر اُرۄار ن پار ॥
سادھِک سِدھ لکھےَ جءُ بھیءُ ॥
آپے کرتا آپے دیءُ ॥੧॥
تھِتیِٹ਼॥
انّماۄس مہِ آس نِۄارہُ ॥
انّترجامیِ رامُ سمارہُ ॥
جیِۄت پاۄہُ موکھ دُیار ॥
انبھءُ سبدُ تتُ نِجُ سار ॥੧॥
لفظی معنی:
پندرہ تھتی۔ چاند کے پندرہ دن ہوتے ہیں اور ہفتے کے سات روز ۔ کبیر صاحب فرماتے ہیں کہ جو اس بات کو سوچتے کہ یہ دن اچھا اور یہ برا ہے ۔ اروار ۔ نہ اُرے کنارے انہ پار۔ پارے کنارے ۔ اماوس۔ وہ رات جو بالکل اندھیری ہوتی ہے چاند بالکل دکھائی نہیں دیتا۔ سادھک۔ پاکیزگی کی طر ف بڑھنے والے روحانی پاکیزگی کے لئے کوشاں۔ سدھ ۔وہ شخس جنہون نے پاکدامنی حاصل کر لی ۔ خدا رسیدہ ۔ بھیؤ ۔ بھیدراز۔ کرتا کرتار۔اس ۔ اُمید ۔ نوارؤ۔ ختم دوران حیات۔ موکھ ۔ نجات ۔ دوآر۔ دروازہ ۔ دانبھؤ۔ ذہنی سوچ۔ سبد۔ کلام۔ تت حقیقت ۔ نج شخسی ۔ساز۔ حقیقت کی سمجھ
ترجمہ:
چاند کے لہاظ سے دنوں کی گنتی پندرہ ہوتی ہے پندرہ روز چاند دکھائی دیتا ہے اور پندرہ روز اندھیرے کے ہوتے ہیں۔ اماوس کے روز چاند بالکل دکھائی نہیں دیتا ہے ۔ اس طرح سات روز کا ہفتہ ہوتا ہے اور تیس روز کا مہینہ ہوتا ہے پور نماشی کے روز چاند مکمل ہوتا ہے اندھیرے دنوں ودی اور چاند کی چاندی کی راتوں سدھی سے پکار ا جاتا ہے ۔
ہندؤاں ان دنوں میں برت یا روزہ رکھتے ہیں اور شاشتروں کے مطابق کئی قسم کی رسومات ادا کرتے ہیں اور بیشمار اوہام اور رسومات میں ملوث ہیں کبیر جی اس کلام کے ذریعے نصیحت کرتے ہیں کہ ان تتھوں اور واروں کے وہم و گمان کو چھوڑ کر خدا کی عبادت کرو۔ مگر افسوس کہ کبیر جی کی تھتی اور گروُارجن صاحب کے باراں ماہان پڑھنے اور سنے کے باوجود عام لوگ مسما اور پنچمی کو خاص اہمیت دیتے ہیں اور سنگر اندر کو باقی دنوں سے پاک دن مانتے ہیں۔ وہم و گمان میں ملوث لوگ پندرہ تتھاں اور ست دار مانتے ہیں مگر کبیر صاحب ان دنوں خدا کی صفت صلاح کرتا ہے جو اعداد و شمار سے باہر ہے ۔ الہٰی صفت صلاح کرنے والا ہر انسان اس خداوند کریم کا راز سمجھ لیتا ہے ۔ اسے ہر جگہ الہٰی نور ہی دکھائی دینے لگتا ہے ۔ صفحہ 343) اماوس کے روز انسان کو چاہیے کہ اپنی خواہشات کی تمام اُمیدیں ترک کر دے اور راز دان خدا کی یاد مین محو رہے اس سے دوران حیات ہی نجات حاصل ہوتی ہے ۔ بیخوف خدا کا کلام اور شخسی اصلیت وحقیقت کا پتہ ملے گا۔
چرن کمل گوبِنّد رنّگُ لاگا ॥
سنّت پ٘رسادِ بھۓ من نِرمل ہرِ کیِرتن مہِ اندِنُ جاگا ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:
چرن کمل گوبند۔ پائے پاک الہٰی ۔ رنگ لاگا۔ پیار پیدا ہوا۔ سنت۔ پرساد۔ رحمت مرشد پاکدامن۔ من نرمل دل پاک ہوا۔ ہر کیرتن صفت صلاح خدا۔ میہہ ۔ میں اندن ۔ روز وشب ۔ جاگا۔ بیدار رہا
ترجمہ:
جس انسان کی محبت پائے پاک خدا سے ہوجاتی ہے ۔رحمت مرشد سے اس کا من و قلب پاک ہوجاتا ہے ۔ الہٰی صفت صلاح میں محو ہوکر گناہوں بدیوں اور بدکاریون سے بچ جاتا ہے اور ہر وقت خبردار رہتا ہے ۔

پرِۄا پ٘ریِتم کرہُ بیِچار ॥
گھٹ مہِ کھیلےَ اگھٹ اپار ॥
کال کلپنا کدے ن کھاءِ ॥
آدِ پُرکھ مہِ رہےَ سماءِ ॥੨॥
دُتیِیا دُہ کرِ جانےَ انّگ ॥
مائِیا ب٘رہم رمےَ سبھ سنّگ ॥
نا اوہُ بڈھےَ ن گھٹتا جاءِ ॥
اکُل نِرنّجن ایکےَ بھاءِ ॥੩॥
ت٘رِتیِیا تیِنے سم کرِ لِیاۄےَ ॥
آند موُل پرم پدُ پاۄےَ ॥
سادھسنّگتِ اُپجےَ بِس٘ۄاس ॥
باہرِ بھیِترِ سدا پ٘رگاس ॥੪॥
لفظی معنی:
پروا۔ ایکم۔ پہلی تتھ۔ پریتم۔ پیارے ۔ویچار۔ سوچو۔ سمجھو۔ گھٹ ۔ دل ۔ اکھٹ بے گھٹ ۔ بلاتن بدن۔ جسم اپار۔ اعداد و شمار سے بعید۔ کال موت ۔ کلپنا ۔ فکر۔ اد پرکھ۔ روز ازل سے پہلے کی ہستی ۔ سمائے ۔ محوومجذوب قائنات قدرت ۔ دوسری الہٰی وحدت یا واحد خدا۔ رمے ۔ بستا ہے ۔ سب سنگ ۔ سب کے ساتھ ۔ اکل ۔ کل رہت۔ بلا خاندان۔ نرنجن۔ بیداغ(3) تریتا۔ تیجی تتھ۔ تینے ۔ دنیاوی دولت کے تینوں اوصاف ۔ ترقی ۔ قوت یا لالچ ۔ سم کر لیاوے ۔ پر سکون ۔ حیثیت میں رکھے ،، مراد متزلزل نہ ہو۔ آنند کامل سکون۔ پرمپد۔ بلند سے بلند روحانی رتبہ یا سادھ سنگت۔ صحبت و قربت پاکدامناں ۔ اُپجے بسوا ۔ یقین پیدا ہوتا ہے ۔ باہر بھیتر۔ اندر۔ باہر ۔ سدا پرگاس۔ ہمیشہ روشنی
ترجمہ:
چاند کی پہلی تتھ کے روز خدا کے بارے سوچو ۔ سمجھو اور اس کا خیال کرو جو اس کا خیال کرتا ہے یاد کرتا ہے موت فکر و تشویش اس کے نزدیک نہیں پھٹکتی ۔ روز ازل سے پہلے کی ہستی خدا میں محو و مجذوب رہتا ہے ۔
(2) خدا اور دنیاوی دولت ہر ایک میں بسنا ایک راز ہے اور دونوں سبھ میں بستے ہیں۔ وہ نہ بڑھتا ہے نہ گھتٹا ہے ۔ ہمیشہ یکساں حالت میں رہتا ہے اس کا کوئی زات یا خاندان نہیں جس سے اس کا کوئی تعلق ہو۔ وہ پاک اور بیداغ ہے اور دنیاوی دولت اس پر اثر انداز نہیں ہے ( تیجی تتھ) دنیاوی دولت کے تینوں اوصاف کو برابر رکھو۔ اور اسے پر سکون بناؤ۔ مراد دان میں متزلزل نہ ہو ۔ وہ شخص روحانییت کا بلند ترین درجہ حاصل کر سکتا ہے جو روحانی سکون کا سر چشمہ ہے پاکدامنوں عارفوں کی صحت و قربت میں رہ کر انسان کے دل میں یقین وشواس اور عقیدت پیدا ہوتی ہے کہ خدا ہر سو ۔ اندر ۔باہر ہر جگہ موجود ہے ۔ (4)
چئُتھہِ چنّچل من کءُ گہہُ ॥
کام ک٘رودھ سنّگِ کبہُ ن بہہُ ॥
جل تھل ماہے آپہِ آپ ॥
آپےَ جپہُ آپنا جاپ ॥੫॥
لفظی معنی:
چنچل ۔ شیطان ۔ گہو۔ پکڑؤ۔ قابو رکھا۔ کام۔ شہوت۔ کرودھ۔ غصہ ۔ سنگ ۔ ساتھ ۔ کیہؤ ۔ کبھی بھی ۔ نہ بہو ۔ صحبت نہ کرؤ۔ جل تھل۔ زمین اور پانی ۔ ماہے میں ۔ اپیہہ آپ ہے خدا (5)
ترجمہ:
چوتھی تتھی کے روز ۔شیطان من کو زیر ضبط رکھو ۔ شہوت اور غصہ والی صحبت و قربت میں نہ رہو۔ زمین اور پانی ہر جگہ خدا بستا ہے ۔ اس کی نورانی نورمیں محو و مجذوب ہوکر اسے یاد کرؤ
پاںچےَ پنّچ تت بِستھار ॥
کنِک کامِنیِ جُگ بِئُہار ॥
پ٘ریم سُدھا رسُ پیِۄےَ کوءِ ॥
جرا مرنھ دُکھُ پھیرِ ن ہوءِ ॥੬॥
لفظی معنی:
(پانچے) پانچویں تتھ ۔ تت مادیات۔ وستھار۔ پسارا۔ پھیلاؤ کنک۔ سونا۔ سرمایہ ۔ کامنی ۔ عورت ۔ جگ۔ عالم بیوبار۔ کاروبار۔ جگ دنیا۔ پریم ۔ سدھارس۔ پیار کی آب حیات ۔ جرابٹر۔ ھاپا۔ مرن۔ موت
ترجمہ:
یہ عالم پانچوں مادیات کا پسار اور پھیلاؤ اور پانچوں مادیات سے بنا ہے ۔ سرمایہ اور عورت کے حصول کے کاروبار میں مصروف ہے ۔ الہٰی پیار اور نام اب حیات کوئی ہی نوش کرتا ہے ۔ اُسے جو پتیا ہے اسے موت اور بڑھاپے کے عزاب سے نجات ملتی ہے (6)
چھٹھِ کھٹُ چک٘ر چھہوُنّ دِس دھاءِ ॥
بِنُ پرچےَ نہیِ تھِرا رہاءِ ॥
دُبِدھا میٹِ کھِما گہِ رہہُ ॥
کرم دھرم کیِ سوُل ن سہہُ ॥
لفظی معنی:
چھٹھ ۔ چھٹی تھتھ۔ کھٹ۔ چھ ۔کھٹ چکر۔ پانچ گیان اندرے ۔ پانچ اعضائے احساس اور چھٹا من۔ چھہوں دس۔ چار طرفین پانچواں اکاس اور زمین ۔دھائے ۔ بھٹکتا ہے ۔ بن پرچے ۔ بغیر مصروفیت ۔ تھر ۔ مستقل ۔ نہ رہائے ۔ نہیں رہتا ۔ دبدھا۔ دوئی ۔ دوخیالی ۔ دؤیش ۔ مٹ ختم کرکے ۔ کھما برداشت سنجیدگی ۔ مستقل مزاجی ۔ گیہہ۔ پکڑو۔ رہو۔ برداشت کرنا اختیار کرؤ۔ کرم ۔اعمال ۔ دھرم۔ فرض۔ سول۔ عذاب۔
ترجمہ:
انسان کے پانچویں اعضائے احساس اور چھٹا من سارے دنیاوی نعمتوں کے لالچ میں بھٹکھتے ہیں اور ہر طرح کی دوڑ دھوت کرتے ہیں جب تک انسان الہٰی یاد میں مصروفیت اختیار نہیں کرتا انسان مستقل مزاج نہیں ہو سکتا۔ انسان کو چاہیے کہ دوچتی مٹا کر برداشت کا مداشہ اپنائے ۔ اعمال اور فرائض کی ادائیگی کے عذاب کو چھوڑ دو۔
ساتیَں ستِ کرِ باچا جانھِ ॥
آتم رامُ لیہُ پرۄانھِ ॥
چھوُٹےَ سنّسا مِٹِ جاءِ دُکھ ॥
سُنّن سروۄرِ پاۄہُ سُکھ ॥੮॥
لفظی معنی:
اے انسان الہٰی کلام کو سچا سمجھ ۔ الہٰی روح اسے قبول کر لیتی ہے ۔ اس سے روحانی تشویش اور فکر مندی ختم ہو جاتی عذاب مٹ جاتے ہیں۔ کامل روحانی سکون کے سمندر کا سکھ ملتا ہے ۔
اسٹمیِ اسٹ دھاتُ کیِ کائِیا ॥
تا مہِ اکُل مہا نِدھِ رائِیا ॥
گُر گم گِیان بتاۄےَ بھید ॥
اُلٹا رہےَ ابھنّگ اچھید ॥੯॥
لفظی معنی:
اشٹمی ۔ آٹھویں چان کی تتھ۔ کایئیا۔ بدن جم۔ اشٹ دھات آٹھ دھاتوں۔ رس (2) کھو۔ (3) ماس۔ (4) میدھا یا مجھ (5) استھی ہڈیاں۔ چربی (7) ویرج(تخم) (8) اور ناڑیاں ۔ اکل۔ کل ریت۔ رسم بلاذات وخاندان ۔ مہاں ندھ۔ بھاری ۔ خزانہ ۔ گر گم گیان۔ جیسے خدا رسیدہ مرشد سے علم حاصل ہوا۔ بھید۔ الہٰی راز۔ بتاوے ۔ بتائے ۔ ابھنگ ۔ لافناہ ۔ اچھید۔ جسے پابند نہ کیا جا سکے(9)
ترجمہ:
انسانی جسم آٹھ دھاتوں کا مرکب ہے اسمیں وہ خدا بستا ہے جس کی کوئی ذات پات نہیں ۔ جو تمام اوصاف کا خزانہ ہے ۔ جسے ایسے خدا رسیدہ مرشد سے یہ روحانی واخلاقی ، علوم حاصل ہو جائے اور یہ راز اورر بھید بتاوے ۔ وہ انسان جسم کی محبت کو الٹا کرکے لافناہ خدا کی محبت میں اپنا من لگالیاتا ہے ۔
نئُمیِ نۄےَ دُیار کءُ سادھِ ॥
بہتیِ منسا راکھہُ باںدھِ ॥
لوبھ موہ سبھ بیِسرِ جاہُ ॥
جُگُ جُگُ جیِۄہُ امر پھل کھاہُ ॥੧੦॥
لفظی معنی:
انسانی جسم کے نو دروازے ، نو ے دوآر۔ سادھ۔ پاک بناو۔ بدیؤں اور گناہوں سے روکو۔ بہتی ۔ رواں داواں زیادہ۔ منسا۔ منشا۔ ارادے ۔ راکھو باندھ۔ پابندیاں لگاؤ روکو۔ لالچ اور دنیاوی دولت کو ۔ وسر جاہو۔ بھلا دو ۔ جگ جگ ۔ صدیو جیو ہو۔ زندگی ۔ امر پھل۔ ایسا پھل ج صدیوی ہے۔ جیو ہو۔ زندگی ۔ امر پھل ۔ ایسا پھل جو صدیوی ہے۔
ترجمہ:
اے انسان اپنے اعضائے جسمانی کو زیر ضبط رکھو اور پاک بناؤ اور ارادوں اور خواہشات کو قابو رکھو۔ لالچ اور دنیاوی محبت ترک کرؤ۔ اس سے صدیوں ایسے اچھے نتائج ۔ برآمد ہوں گے جو صدیوی رہیں گے اور سکون پاؤگے۔
دسمیِ دہ دِس ہوءِ اننّد ॥
چھوُٹےَ بھرمُ مِلےَ گوبِنّد ॥
جوتِ سروُپیِ تت انوُپ ॥
امل ن مل ن چھاہ نہیِ دھوُپ ॥੧੧॥
لفظی معنی:
دبدس۔ دس طرفین۔ میں مراد ہر جگہ۔ انند۔ سکون۔ بھرم شک و شبہات ۔ جوت سروپی ۔ جو نورانی اور نور ہے ۔ تت انوپ۔ تت حقیقت ۔ اصلیت ۔ انوپ۔ انوکھی ۔ حیران کن۔ نا قابل بیان۔ امل۔ پاک ۔ غیر آلودہ ۔ مل ناپاک ۔ آلودہ ۔ چھاہ نہ دھوپ ۔ نہ سایہ نہ دھوپ
ترجمہ:
اس طرح سے جیسے مندرجہ بالا بیان ہو کا ہے ۔ ہر طرف سکون کا عالم طاری ہو جاتا ہے وہم گمان ختم ہو جاتے ہیں۔ الہٰی ملاپ حاصل ہو جاتا ہے جو نہ صرف نورانی ہے بلکہ نور کا سمندر اور خالص نور ہے جس کی حقیقت اور اصلیت حیران کن اور ناقابل بیان ہے ۔ جو پاک ہے جس کا کوئی ثانی نہیں جسے کسی قسم کی ناپاکیزگی نہیں جہاں وہ ہے وہاں نہ سایہ ہے ۔ نہ دھوپ
ایکادسیِ ایک دِس دھاۄےَ ॥
تءُ جونیِ سنّکٹ بہُرِ ن آۄےَ ॥
سیِتل نِرمل بھئِیا سریِرا ॥
دوُرِ بتاۄت پائِیا نیِرا ॥੧੨॥
لفظی معنی:
ایکاوسی۔ ایک جمع دس۔ ایک دس ایک طرف۔ دھاوے۔ دوڑ دھوپ۔ رحجان ۔ توجہ ۔ سنکٹ۔ عذاب۔ بہور۔ دوبارہ ۔ سیتل ۔ ٹھنڈا۔ خنک۔ نرمل ۔ پاک صاف۔ بھیا۔ ہو جاتا ہے ۔ سیرا۔ تن بدن۔ دور بتاوت۔ دور بتاتے ہیں۔ پاپئیا نیرا۔ نزدیک ہی ملا۔
ترجمہ:
من کا رحجان رجوع اگر واحدخدا کی طرف ہو تو تناسخ میں نہیں انا پڑتا تن بدن پر سکون شانت چت ہو جاتا ہے ۔ جسے دور بتاتے ہیں نزدیک اپنے اندر مل جاتا ہے ۔
بارسِ بارہ اُگۄےَ سوُر ॥
اہِنِسِ باجے انہد توُر ॥
دیکھِیا تِہوُنّ لوک کا پیِءُ ॥
اچرجُ بھئِیا جیِۄ تے سیِءُ ॥੧੩॥
لفظی معنی:
بارھویں چاند کی تتھ بارے بیان ہے ۔ اُگوے سور۔ مندر بالا ایکاوسی میں درج وحدت الہٰی کی رحجان اور رجوع کے نتیجہ کے طور پر انسان کے ذہن میں بارا ں سورجوں جتنی علم ہنر کی روشنی ہو جاتی ہے ۔ انہین روز و شب دن رات۔ لگاتار روحانی سکون میں بلا بجائے خوشی کی سنگیت ہوتے ہیں اور تینوں عالموں کے مالک کا دیدار پاتے ہیں۔ دیکھیا۔ تین لوگ کا پیؤ۔ چرج حیران کرنے والا۔ پیؤ آقا۔ مالک سیؤ ۔ خدا
ترجمہ:
جس انسان کے دل میں واحد خدا اور وحدت کا عشق و محبت و پیار بس جاتا ہے اور اس میں محو ر ومجذوب ہوجاتا ہے ۔ اس کے ذہن اور سینے ذہن میں باریہہ سورجوں کے برابر علم وہنر کی روشنی ہو جاتی ہے ۔ اس لئے روحانی سکون ملتا ہے اور اس کے دل میں خوشی کے بلا بجائے لگاتار سنگیت ہوتے رہتے ہیں۔ اسے تینوں عالموں کے مالک کا دیدار حاصل ہوتا ہے ۔ اور حیران کن بابت یہ ہے کہ وہ جاندار سے مانند خدا ہو جاتا ہے ۔
تیرسِ تیرہ اگم بکھانھِ ॥
اردھ اُردھ بِچِ سم پہِچانھِ ॥
نیِچ اوُچ نہیِ مان امان ॥
بِیاپِک رام سگل سامان ॥੧੪॥
لفظی معنی:
تیرھویں تتھ۔ اماوس کے بعد تیرویں روز ۔ اگم جس تک انسانی رسائی نہیں ہو سکتی ۔ اردھ اردھ ۔ اوپر نیچے ۔ وکھان۔ ویا کھیا ۔ تشریح ۔ تفصیل ۔ سم ۔ برابر ۔ مان۔ عزت ۔ وقار۔ امان۔ بے عزتی ۔ ویاپک۔ سب میں بستا ہے۔سمان ۔ برابر
ترجمہ:
جس کے دل میں ہے واحد خدا کی یاو دہ انسانی رسائی سے بلند و بالا خدا کی اوصاف بیانی کرتا ہے اور اس کی برکت و عنایت سے سب میں ایک جیسا پہچانتا ہے ۔ وہ سارے عالم میں اسے نہ کوئی نیچا نہ کسی کو کوئی اونچا دکھائی دیتا ہے ۔
چئُدسِ چئُدہ لوک مجھارِ ॥
روم روم مہِ بسہِ مُرارِ ॥
ست سنّتوکھ کا دھرہُ دھِیان ॥
کتھنیِ کتھیِئےَ ب٘رہم گِیان ॥੧੫॥
لفظی معنی:
چؤ دیہہ لوگ ۔ اسلام کا عقیدہ ہے کہ سات طبق اس زمین سے اوپر ہیں اور سات نیچے زیر زمین ہیں۔ مجھار۔ میں روم ۔ روم ۔ بال بال مراد ہر ایک میں ۔ بسے مراد ۔ خدا بستا ہے ۔ ست سچ۔ جو صدیوی ہے۔ سنتوکھ۔ صبر ۔ قناعت ۔ دھرہو۔ اپناؤ۔ دھیان۔ توجہ دو۔ الہٰی پہچان ۔ کھتنی ۔ بیان کرؤ۔ کھتیئے ۔ بتایئے ۔ برہم گیان۔ خدا کے علم کی باتیں۔
ترجمہ:
خدا عالم کے ذرے زرے میں بستا ہے ۔ اے انسانوں سچ اور سچائی اور صبر کی طرف اپنی توجہ مبذول کرؤ۔ الہٰی اوصاف کی باتیں کرؤ تاکہ خدا کی سمجھ تمہارے دل میں بست رہے ۔ اور تمہارے دل میں یہ یقین بنا رہے کہ خدا سب میں بستا ہے الہٰی بندوں کی خدمت اور جو کچھ خدا کی طرف سے تمہیں ملا ہے پر صبر و قناعت حاصل ہو۔
پوُنِءُ پوُرا چنّد اکاس ॥
پسرہِ کلا سہج پرگاس ॥
آدِ انّتِ مدھِ ہوءِ رہِیا تھیِر ॥
سُکھ ساگر مہِ رمہِ کبیِر ॥੧੬॥
لفظی معنی:
پورن۔ مکمت۔ ماشی ۔ مہینہ ۔ پؤنیؤ ۔ پورنماشی وہ رات جس میں چاند مکمل ساری رات روشنی دیتا ہے ۔ آکاس ۔ آسمان۔ پسر یہہ۔ پھیلتی ہیں۔ ۔کلام کرنیں۔ سہج۔ سکون ۔ پرگاس۔ روشنی ۔ آو۔ آغاز۔ انت۔ آخیر ۔ اختتام۔ مدھ۔ درمیان۔ ہوئے رہیا تھیر۔ سنجیدہ ۔ مستقل مزاج ۔ سکھ ساگر ۔ آرام و آسائش کا سمندر ۔ میہہ۔ میں۔ رمیہہ۔ محوومجذوب ۔
پورنماشی کی رات چاند مکمل اور ساری رات روشنی دیتا ہے ۔ اور جس سے سنجیدگی سکون۔ اور روشنی حاصل ہوتی ہے ۔آغاز و اختتام اور درمیان قائم رہتا ہے ۔ ایسے آرام و آسائش کے سمندر میں کبیر محو ومجذوب رہتا ہے ۔
خلاصہ:
خدا جو روز ازل سے پہلے اور مابعد تاقیامت جو آرام و آسائش کا سمندر ہے اور منبع و مخزن اور خزانہ ہے ۔ اے کبیر اگر تو اس میں اپنے آپ کو محو ومجذوب کرے تو ذہنی و دنیاوی طور پر پورنماشی کے چاند کی مانند روشن ہو جائے گا۔
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ گئُڑیِ ۄار کبیِر جیِءُ کے ੭॥
بار بار ہرِ کے گُن گاۄءُ ॥
گُر گمِ بھیدُ سُ ہرِ کا پاۄءُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:
بار بار۔ دوبار دوبارہ۔ ہر ۔ خدا۔ اللہ ۔ رام۔ اوصاف گاوؤ۔ دہراؤ۔ گر۔گم۔ مرشد سے ۔ بھید۔ راز الہٰی پاوؤ۔ پاؤ
ترجمہ:
الہٰی صفت صلاح کرتے رہو۔ میں مرشد سے الہٰی ملاپ کا راز سمجھ لیا ہے
آدِت کرےَ بھگتِ آرنّبھ ॥
کائِیا منّدر منسا تھنّبھ ॥
اہِنِسِ اکھنّڈ سُرہیِ جاءِ ॥
تءُ انہد بینھُ سہج مہِ باءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
آدت۔ ایتوار ۔ جسے سورج کا دن کہا جاتا ہے ۔ بھگت۔ ریاضت۔ آرنبھ۔ شروع ۔ کایئیا ۔ تن بدن۔ مندر گھر۔ منسا ۔ ارادے ۔ خواہشات ۔ سورج تھنب ۔ ستون ۔ اہنس ۔ روز وشب ۔ دن اور رات۔ اکھنڈ۔ لگاتار ۔ سر ہی ۔ لگاتار سرہی ۔ خوشبو ۔ انحد ۔ حد سے تجاوز ۔ بین ۔ بنسری ۔ سہج۔ سکون ۔ استقلال ۔ بائے بجتی ہے ۔
اتوار کے روز الہٰی خدمت و ریاضت شروع کرؤ۔ خواہشات اور ارادے اس جسمانی گھر میں روکو۔ جب انسنی ہوش و ہواس کا ملاپ اور توجہ لگاتار روز و شب خدا میں محو و مجذوب رہتی ہے ۔ تب پر سکون ہونے پر اس کے ذہن میں سازو سنگیت ہوتا ہے ۔
سومۄارِ سسِ انّم٘رِتُ جھرےَ ॥
چاکھت بیگِ سگل بِکھ ہرےَ ॥
بانھیِ روکِیا رہےَ دُیار ॥
تءُ منُ متۄارو پیِۄنہار ॥੨॥
لفظی معنی:
سس۔ چاند۔ انمرت۔ آب حیات۔ جھرے ۔ بارش۔ ہوتی ہے ۔ چاکھت۔ نوش کرتے ہی ۔ بیک ، فواً ۔ سگل۔ سارے ( چوکھ دکھ۔ برائیاں ) ۔ برے ۔ مٹ جاتے ہیں۔ بانی ۔کلام۔ دوآر۔ ٹھکانے ۔ متوارو۔ متولا۔ مست ۔ پیونہار۔ پینے والا ہوتا ہے ۔
ترجمہ:
عبادت و ریاضت سے انسانی من کو سکون ملتا ہے ۔ قلب رہاجت پاتا ہے ۔ یہ سکون انسانی قلب کے لئے ایک آب حیات ہے۔ لہذا اس کلام سے گویا آب حیات کی بارش ہوتی ہے اور اس کلام کی برکت و عنایت الہٰی سے بدیوں برائیوں سے پرہیز گاری ہو آمن روحانی طور پر کامل سکون پاتا ہے اورمحو مجذوب ہوکر الہٰی کلام میں آب حیات نوش کرتا ہے ۔
منّگلۄارے لے ماہیِتِ ॥
پنّچ چور کیِ جانھےَ ریِتِ ॥
گھر چھوڈیں باہرِ جِنِ جاءِ ॥
ناترُ کھرا رِسےَ ہےَ راءِ ॥੩॥
لفظی معنی:
ماہیت۔ قرعہ۔ گھیر۔ قلعہ۔ اصلیت۔ حقیقت ۔ پنچ چور۔ احساسات بد۔ پانچ بداخلاقیاں ۔ ریت۔ رسم ۔ رواجات ۔ گھر ۔ خویش قلب۔ ناظر۔ ایسا نہ ہو ۔ رسے ہے رائے ۔ حکمران۔ اس کا غصہ منائے ۔
ترجمہ:
منگوار۔ منگل ستارے کے نام پر منگل وار نام ہے ۔ بار بار الہٰی نام کی عبادت و ریاضت اس نفس کے اردگرد نفساتی خواہشات کے حملوں سے بچنے کے لئے ایک دیوار اور قلعے کی شکل ہو جاتی ہے ۔ یعنی الہٰی عبادت و ریاضت بدیوں اور برائیوں سے بچنے کے لئے ایک قلعہ ہے ۔ جسے اس بات کا احساس ہو جاتا ہے ۔ جو سمجھ لیتا ہے وہ اس قلعے سے باہر نہیں جاتا۔ اے انسان تو بھی اس سے باہر نہ ہو۔ورنہ بدکاریوں اور برائیوں میں پڑھ کر عذاب پائے گا۔
بُدھۄارِ بُدھِ کرےَ پ٘رگاس ॥
ہِردےَ کمل مہِ ہرِ کا باس ॥
گُر مِلِ دوئوُ ایک سم دھرےَ ॥
اُردھ پنّک لےَ سوُدھا کرےَ ॥੪॥
لفظی معنی:
بدھ۔ عقل۔ ہوش سمجھ۔ پرگاس۔ روشن ۔ ہردے ۔ دل ۔ کمل۔ پاک۔ باس ٹھکانہ ۔ بسنا۔ ایک سم آتما۔ پر ماتمامہ کا ملاپ ۔ روح اور خدا کا ملاپ ۔ ارو الٹا ۔ پتک ۔ من ۔ سودھا۔ سدھا۔ راہ راست پر
ترجمہ:
الہٰی عبادت و ریاضت سے انسانی من روحانی علم و ہنر سے روشناس ہو جاتا ہے ۔ لہذا کیبر جی کا فرمان ہے کہ بدھ کے روز اپنی عقل و ہوش اور ذہن علم وہنر سے روشن کی جائے اور دل میں خدا کو بساؤ۔ مرشد کے ملاپ اور وسیلے سے روح جو خدا ہی کا ایک جز ہے خدا سے ملاپ اور اشراکت پیدا ہو جاتی ہے ۔ بدیوں کی طرف مائل من راہ راست پر آجاتا ہے ۔
ب٘رِہسپتِ بِکھِیا دےءِ بہاءِ ॥
تیِنِ دیۄ ایک سنّگِ لاءِ ॥
تیِنِ ندیِ تہ ت٘رِکُٹیِ ماہِ ॥
اہِنِسِ کسمل دھوۄہِ ناہِ ॥੫॥
لفظی معنی:
وکھیا۔ دنیاوی بدیاں۔ گناہ۔ بہائے ۔ متائے ۔ تین دیوتیں۔ دیوتے ۔ دنیاوی دولت کے تین اوصاف۔ ایک سنگ لائے اکھٹے کرئے ۔ ترگٹی۔ تیوری۔ ماتھے یا پیشانی پر تین جھریاں۔ اہنس۔ دن رات کسمل۔ گناہوں کی غلاظت ۔ دھودے ناہے۔پاک نہیں بناتے ۔
ترجمہ:
(برہسپت) ویروار ۔ بیروار یا جمعرات کے روز انسان کو چاہیے کہ گناہوں کی غلاظت دھوڈالے ۔ یعنی اپنے آپ کو پاکدامن یاپاک بنائے دنیاوی دولت کے تینوں اوصاف کو واحد خدا میں مجذوب کردے۔اے انسان۔ اعمال ، علم اور ریاضت یہ دنیاوی اخلاق اور روحانیت کے تین دریا ہیں۔ اس پر عمل ( اور تربینی سنگم جسے بھاری زیارت گاہ ہے یہ وہی تربینی سنگم ہے ۔ اس سے بدیوں اور برائیوں سے نجات ملتی ہے ۔ اے انسان توں کیوں اپنے گناہوں کی غلاظت صاف نہیں کرتا۔
سُک٘رِتُ سہارےَ سُ اِہ ب٘رتِ چڑےَ ॥
اندِن آپِ آپ سِءُ لڑےَ ॥
سُرکھیِ پاںچءُ راکھےَ سبےَ ॥
تءُ دوُجیِ د٘رِسٹِ ن پیَسےَ کبےَ ॥੬॥
لفظی معنی:
سکرت۔ نیک کمائی ۔ سہارے ۔ برداشت کرتا ہے ۔ اندن ہر روز اپنی برائیوں اور احمقانہ سوچ و سمجھ ۔ سیؤ لڑے ۔ برائی کرنے کے خلاف اور نفسانی خواہشات کے خلاف لڑتا ہے ۔ دوجی درسٹ ۔ دوسرا نظریہ۔ نہ پیے کیے ۔کبھی نہیں پڑتا۔
ترجمہ:
نیک کمائی کے سہارے ہی پرہیز گاری کامیاب ہوتی ہے ۔ جو اپنے نفسانی بدخیالات کے خلاف روز و شب جہاد کرتا ہے جو پانچوں بداحساسات و خواہشات پر ضبط کرتا ہے ۔ اسکا نظریہ دوسرا نہ ہوگا۔
تھاۄر تھِرُ کرِ راکھےَ سوءِ ॥
جوتِ دیِ ۄٹیِ گھٹ مہِ جوءِ ॥
باہرِ بھیِترِ بھئِیا پ٘رگاسُ ॥
تب ہوُیا سگل کرم کا ناسُ ॥੭॥
لفظی معنی:
تھاور۔ سنیچروار ۔ تھر ۔ مستقل۔ اہل ۔جوت وبوٹی الہٰی نور کا چراغ ۔ گھٹ ۔ دل میہہ۔ میں ۔ جوئے ۔ تلاش کرے ڈھونڈے ۔ (جب) بھیتر۔ اندر۔ سگلکرم۔ تمام بد اعمال ۔ ناس ختم ہو جاتے ہیں۔
ترجمہ:
سنیچروار کے روز دل کو مستقل مزاج بناؤ۔ اور الہٰی نور کے چراغ کو اپنے دل میں تلاش کرؤ جس سے اندرونی اور بیرونی روشنی ملتی ہے ۔ جب الہٰی نور سے منور ہو جاتا ہے انسان تو تمام برے اعمال مٹ جاتے ہیں۔
جب لگُ گھٹ مہِ دوُجیِ آن ॥
تءُ لءُ مہلِ ن لابھےَ جان ॥
رمت رام سِءُ لاگو رنّگُ ॥
کہِ کبیِر تب نِرمل انّگ ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
جب تک جب تک۔ گھٹ مینہہ۔ دل میں ۔ دوجی ۔ دوئی ۔ دنیاوی ۔ محتاجی ۔ کا خیال۔ دنیاوی عزت کا خیال۔ آن عزت بسنا۔ تو ؤلو۔ تب تک محل ٹھکانہ ۔ رمت رام الہٰی محویت ۔ لاگو رنگ۔ پیار پیدا ہوتا ہے ۔ نرمل۔ پاک ۔ انگ ۔ جسم اعضا
ترجمہ:
جب تک انسان کے دل میں دنیاوی ان بان شان وغیرہ خواہشات کا خیال ہے تب تک اس کے دل میں الہٰی عشق و محبت میں محوومجذوب نہیں ہوسکتا کبیر صاحب جی فرماتے ہیں ۔ الہٰی یاد کرتے کرتے خدا سے پیار ہوجاتا ہے ۔ اور انسان پاکدامن ہو جاتا ہے ۔
راگُ گئُڑیِ چیتیِ بانھیِ نامدیءُ جیِءُ کیِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
دیۄا پاہن تاریِئلے ॥
رام کہت جن کس ن ترے ॥੧॥ رہاءُ ॥
تاریِلے گنِکا بِنُ روُپ کُبِجا بِیادھِ اجاملُ تاریِئلے ॥
چرن بدھِک جن تیئوُ مُکتِ بھۓ ॥
ہءُ بلِ بلِ جِن رام کہے ॥੧॥
داسیِ سُت جنُ بِدرُ سُداما اُگ٘رسیَن کءُ راج دیِۓ ॥
جپ ہیِن تپ ہیِن کُل ہیِن ک٘رم ہیِن نامے کے سُیامیِ تیئوُ ترے ॥੨॥੧॥
لفظی معنی:
دیوا۔ اے دیو۔ اسے خدا۔ پاہن۔ پتھر۔ تارسلیے ۔ تارے ۔ رام۔ کہت۔ رام کہنے سے ۔ جن ۔ انسان ۔ الہٰی خادم ۔ کس کیوں۔ نہ تیرے کامیاب نہ ہو
گنکا۔ جو ایک بداخلاق بیوا تھی۔ کو کامیاب زندگی عنایت فرمائی نجاب دلائی ۔ کنجا۔ جوراجہ کنس کی نوجوان خادمہ تھی ۔ مگر کبھی تھی جب کرشن جی اور بلرام متھرا کو جارہے تھے تو یہ کجا کنس کیلئے خوشوئیں کا سامان لے جا رہی تھی انہیں راستہ میں ملی ۔ کرشن جی کے مانگنے پر انہیں بھی دے دیا ۔ اس پر کرشن جی نےخوش ہوکر اس کا کب دور کر دیا۔ اور وہ ایک سندر راجکماری دکھائی دینے لگی ۔ اس طرح سے ایک شکاری جس نے ہرن کے شبہ میں کرشن جی کے پاؤن میں تیر مارا تھا۔ جامل جس نے ایک کنجری سے شاری کر لی تھی ۔ جبکہ ذات کا برہمن تھا ایک نوکرانی کے بیٹے بھگت بدرجو ویاس کی اشیرواد سے نوکرانی کے پیٹ دےسے پیدا ہوا اور پانڈو کا چھوٹا بھائی تھا۔ دامان جو ایک غریب برہمن کرشن جی کا ہم جماعتی تھا اور دوست تھا اپنی بیوی کے مجبور کرنے پر ایک مٹھی بھر چاول لیکر کرشن جی کے پاس دوآرکا چلا گیا تو کرشن جی نے بیشمار دولت سے مالامال کر دیا۔ اگر سین راجہ کنس کا باپ تھا کنس نے اپنے باپ کو تھت سے اتار کر خود قابض ہو گیا تھا کرشن جی نے کنس کو ہلاک کرکے دوبارہ راجہ اگر سین کو تھت نشین کیا ۔ کرم سین بے عامل ۔ جپ ہیں۔ بلاریاضت و عبادت۔ تب ہیں۔ بغیر تپسیا یا پرستش ۔ کل ہین۔ اچھے خاندان کا نہ ہونا۔ سوامی ۔ آقا ۔ مالک ۔ تیوترے ۔ سب کو نجات دلائی ۔

ترجمہ:
خدا نے پھتروں کو پانی پر تیرایا ۔ رامائن میں درج ہے کہ جب رام چندر نے لنکا پر چرھائی کی تو سمندر پر پرتھروں کا پل باندھا۔ جس سے آج تک یہ کہاوت مشہور ہے کہ خدا نے پتھروں کو پانی کے اوپر تیرایا ۔ تب نامد یو تیراخادم خدایا کیوں کامیاب نہ ہو۔ جبکہ خادم ہر وقت مجھے یاد کرتا ہے ۔ رہاو۔ اے خدا تو نے کنجری گنکا جس کا پیشہ بد اخلاق تھا اور بد شکل کیجا کو بچایا بدچلن اجامل کو اور شکاری سے جس نے کرشن جی کے سر پاؤں میں تیر مارا تھا۔ سب کو نجات دلائی ۔ میں قربان ہو ان پر جو تیری صفت صلاح کرتے ہیں ۔ خادمہ کے بیٹے بدر۔ سداماں اور اگرسین کو حکومت دلائی ۔ یہاں تک کہ بلاعبادت و ریاضت ۔ بلا تپسیا بغیر کسی اچھے خاندان اور بغیر نیک اعمال نامد یوکے آقا خدا نے ان تمام کو نجات دلائی ۔ اس کلام میں جن کہانیوں کی طرف اشارہ اور ذکر ہے وہ سری رام چندر اور کرشن دونوں کے بارے ہیں نامد یو جی ان میں سے کسی ایک کے بھی پرستش کار بطور خدایا فرشتہ نہیں تھے ۔ صرف ان کے ذریعہ پر عیوں کو الہٰی رحمت و عنایت کے مر ہون سمجھتے تھے تبھی آپ نے کہا ہے بل جل جاؤں جن ۔ رام کہے ۔ قربان ہوں ان پر جو خدا کا نام لیتے ہین مراد الہٰی عبادت و ریاضت سے کمینے انسان بھی نجات پا لیتے ہیں۔
راگُ گئُڑیِ رۄِداس جیِ کے پدے گئُڑیِ گُیاریریِ
ੴ ستِنامُ کرتا پُرکھُ گُرپ٘رسادِ ॥
میریِ سنّگتِ پوچ سوچ دِنُ راتیِ ॥
میرا کرمُ کُٹِلتا جنمُ کُبھاںتیِ ॥੧॥
رام گُسئیِیا جیِء کے جیِۄنا ॥
موہِ ن بِسارہُ مےَ جنُ تیرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
میریِ ہرہُ بِپتِ جن کرہُ سُبھائیِ ॥
چرنھ ن چھاڈءُ سریِر کل جائیِ ॥੨॥
کہُ رۄِداس پرءُ تیریِ سابھا ॥
بیگِ مِلہُ جن کرِ ن بِلاںبا ॥੩॥੧॥
لفظی معنی:
سنگت۔ ساتھ صحبت وقربت ۔ سوچ۔ فکر۔ تشویش۔ خیال۔ کرم۔ اعمال۔ کام۔ کٹکتا۔ جھوٹ پر مبنی بدروش۔ جنم پیدائش کبھانتی ۔ بری قسم کا ۔ گوسیئیا۔ آقا۔ مالک ۔ خدا ۔ جیہہ کے جیونا۔ زندگی بخشنے والے ۔ موہے ۔ مجھے ۔ نہ وسارہو۔ مجھے نہ بھلاؤ۔ میں جن تیرا ۔ میں تیرا خادم ہوں۔
رہاؤ: پرہو۔ دور کرؤ۔ بپت۔ مصیبت ۔ سبھائی ۔ نیک۔ خیال۔ اچھا پریمی ۔ پیارا۔ نہ چھاڈؤ۔ نہیں چھوڑتا۔ سریر کل جائی ۔ خواہ میری جسمانی قوت بھی رہے ۔
تیری سابھا۔ تیرے زیر سایہ۔ تیری پناہ ۔ بیگ۔ جلدی ۔ ملہوجن۔ اپنے خادم یا غلام کو ملو۔
ترجمہ:
میری صحبت و قربت بداخلاقیوں اور نیچ لوگوں سے ہے ۔ جس کا مجھے دن رات فکر رہتا ہے ۔ میرے اعمال جھوٹے اور فریب کاری ہیں اور میری پیدائش بھی کمینی ذات اور کل میں ہے۔ اے میرے مالک میرے آقا زندگی عنایت و بخشش کرنے والے مجھے نہ بھلاو۔ میں خادم و غلام ہوں ۔ رہاؤ۔ میری مصیبت دور کیجئے اور مجھے اپنا پیار اور نیک خواہ بناؤ۔ میں تیرے پاؤں نہیں چھوڑون گا خواہ میری جسمانی قوت ختم ہو جائے ۔ (2) اے رویداس بتاوے کہ اے خدا میں تیرے زیر سایہ زیر پناہ آیا ہوں۔ مجھے جلدی ملیئے دیر نہ کرؤ۔
بیگم پُرا سہر کو ناءُ ॥
دوُکھُ انّدوہُ نہیِ تِہِ ٹھاءُ ॥
ناں تسۄیِس کھِراجُ ن مالُ ॥
کھئُپھُ ن کھتا ن ترسُ جۄالُ ॥੧॥
اب موہِ کھوُب ۄتن گہ پائیِ ॥
اوُہاں کھیَرِ سدا میرے بھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کائِمُ دائِمُ سدا پاتِساہیِ ॥
دوم ن سیم ایک سو آہیِ ॥
آبادانُ سدا مسہوُر ॥
اوُہاں گنیِ بسہِ ماموُر ॥੨॥
تِءُ تِءُ سیَل کرہِ جِءُ بھاۄےَ ॥
مہرم مہل ن کو اٹکاۄےَ ॥
کہِ رۄِداس کھلاس چمارا ॥
جو ہم سہریِ سُ میِتُ ہمارا ॥੩॥੨॥
لفظی معنی:
بیگم پرابے غم۔ بلا تشویش و فکر ۔ سہر۔ شہر یاوادی کا نام ہے ۔ دوکھ۔عذاب ۔اندوہ ۔ فکر تشویش۔ غم تیہہ ٹھاؤں۔ اس جہگ نہ تشویش کھبراہٹ نہ کوئی فکر۔ خراج نہ مال۔ نہ کوئی مالیہ یا ٹیکس ۔ یا جزیہ ہے ۔ خوف ۔در ۔ خطا ۔ غلطی ۔ترس ۔ خوف ۔ جوال زوال ۔ گراوٹ ۔
موہے ۔ میں ۔خواب اچھی ۔ وطن ۔جائے رہائش۔ ٹھکانہ۔ دیش ۔ گیہہ۔ جگہ اوہاں۔ وہاں۔ خیر ۔ خیروعاقبیت ۔ رہاؤ
قائم دائم سدا پاتساہی۔ ہمیشہ رہنے ووالی صدیوی حکمرانی۔ حکومت ۔ وہاں روم نہ سوم ۔ دوسرا۔ تسرا درجہ۔ ایک سو۔ ایک جیسے برابر۔ بلا تفرقات ۔آبادان ۔ آباد۔ اور سدامشہور۔ شہرت یافتہ ۔ اوہاں غنی بسنیں مامور۔ وہاں تمام دولتمندہی بستے ہیں۔ مامور ۔ صابر (2)
تیؤتیؤ سیل۔ کریہہ جیؤ بھاوے ۔ جیسے جیسے کسی کی خواہش ہے سیرو سیاحت کرتا ہے ۔ محرم اور ہم راز ۔ بھیدی ۔واقف ۔ محل ٹھکانہ منزل ۔ نہ کواٹکاوے ۔ کسی پر کوئی پابندی نہیں ۔ کہے۔ کہتا ہے ۔ خلاص جسنے مکمل نجات یا آزادی حاصل کرلی ہے ۔ جو ہم سہری جو میرا ہم وطن ہے ۔ سومیت ہمارا ۔ وہ ہمارا دوست ہے۔
ترجمہ:
رویدا س جی نے دنیا کے لوگوں کے تصوراتی جنت و بہشت کے مقابلےسچے روحانی حالات بیان کئے ہیں۔ بہشت و جنت کے صرف وعدے ہیں۔ جن کی انسان صرف اُمیدیں باندھ سکتا ہے ۔ جو موت کے بعد ملنے کی توقعات ہو سکتی ہے۔ مگر جس روحانی حالات کا زکر بھگت رویداس جی نے کیا ہے اسے انسان دوران حیات ہی اُسے انسان سوچ سمجھ اور عمل پیرا ہو سکتا ہے ۔ یہ زندگی کے لئے ایک صراط مستقیم ہے ۔ یہ ایک روحانی فلسفہ ہے جو صرف تخیل ہی نہیں بلکہ قابل عمل بھی ہے ۔ رویداس جی فرماتے ہیں کہ میرے تخیل کے شہر کا ناؤں بے غم پورہ ہے جہاں کوئی غم و فکر نہیں۔ نہ وہاں کوئی تشویش یا گھبراہٹ ہے نہ عذاب نہ بھول نہ ، محصول نہ جزیہ اور مالیہ ہے نہ کوئی مال ہے نہ وہاں کوئی خوف ہے نہ خطا ہے نہ زوال کا اندایشہ (۔ اب مجھے مندرجہ بالا خوبیوں اور صفتوں والا اچھا وطن مل گیا ہے جہاں صدیوی خیر وعافیت ہے ۔ رہاؤ۔ جو صدیوی حکومت و سلطنت قائم رہنے والی ہے ۔ جہاں کسی میں دوسری تیسری قسم کے اور درجے کے شہرہ نہ ہوں گے سب کو یکساں اور برابری کا درجہ سہولتیں اور شہریت حاصل ہوگی ۔۔ جو ہمیشہ آباد اور مشہور ہوگا۔ وہاں سب امیر اور صابر ہوں گے (2) جہاں ہر ایک جہاں جی چاہے سیرو سیاھت کے لئے جا سکے گا اور وہاں تمام محل اور رٹھکاتوں کے رازدان ہوں گے ۔ اس لئے ان پر کوئی روک ٹوک اور پابندی نہ ہوگی ۔ خلاص۔ نجات یافتہ ۔ آزاد۔ چمارا۔ چمڑے کا کام کرنے والا رویداس کا فرمان ہے جو اس شہر کا شہری ہوگا وہ ہمارا پیارا دوست ہوگا۔

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
گئُڑیِ بیَراگنھِ رۄِداس جیِءُ ॥
گھٹ اۄگھٹ ڈوُگر گھنھا اِکُ نِرگُنھُ بیَلُ ہمار ॥
رمئیِۓ سِءُ اِک بینتیِ میریِ پوُنّجیِ راکھُ مُرارِ ॥੧॥
کو بنجارو رام کو میرا ٹاںڈا لادِیا جاءِ رے ॥੧॥ رہاءُ ॥
ہءُ بنجارو رام کو سہج کرءُ ب٘ز٘زاپارُ ॥
مےَ رام نام دھنُ لادِیا بِکھُ لادیِ سنّسارِ ॥੨॥
اُرۄار پار کے دانیِیا لِکھِ لیہُ آل پتالُ ॥
موہِ جم ڈنّڈُ ن لاگئیِ تجیِلے سرب جنّجال ॥੩॥
جیَسا رنّگُ کسُنّبھ کا تیَسا اِہُ سنّسارُ ॥
میرے رمئیِۓ رنّگُ مجیِٹھ کا کہُ رۄِداس چمار ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
گھٹ۔ راستہ ۔اوگھٹ ۔ دشوار گذار ۔ راستہ ۔ ڈوگرپہاڑی ۔ گھنا بہت زیادہ۔ اک نرگن۔ اے اوصاف ۔ بیل۔ یہاں بیل سےمراد ۔جسمانی کمزور اور نفسانی کمزوری ہے۔ رمیئے ۔ رام خدا سے بینتی ۔ عرض گذارش ۔پونجی ۔ سرمایہ۔ رکھ حفاظت کرو۔ مرار ۔ خدا۔ ونجارا۔ سودا گر ۔ ٹانڈا۔ قافلہ۔۔ رہاؤ۔ سہج ۔ قدرتی روحانی پر سکون زندگی جس میں انسان دنیاوی ترقی طاقت۔ لالچ تینوں حالتوں سے اوپر حقیقی علم روحانیت سے واقف روحانی سکون سے سرشار نکی کا چشمہ ۔ پیار سے بھر پور قدرتی بلا دکھاوا۔ سہج ہے ۔ وکھ ۔ دنیاوی دولت کی زہر۔ اروار پاردونوں کناروں پر۔ دانیا۔ دانشمندی ۔ سمجھدار و۔ آل پتال۔ اول جلول۔ فضول باتیں۔ ڈنڈ۔ سزا ۔ جرمانہ ۔ تجیلے ۔ چھوڑ رکھے ہیں۔ سرب جنجال ۔ تمام پھندے ۔جھگڑے (3)
کسنبھ ۔ پوست ۔ پوست کے پھول کا رنگ جو جلدی اتر جاتا ہے ۔ تیسا ۔ ایہہ سنسار ۔ ویسا ہی ہے اس دنیا کا ہے ۔مجیٹھ ۔ پکارنگ نہ اُترنے والا
ترجمہ معہ تشریح:
الہٰی راستہ نہایت دشوار گذار پہاڑی راستہ ہے جبکہ میرا بیل کمزور ہے ۔ مراد روحانی طور پر حقیقت کی منزل پر انسانی زندگی میں پہنچنا نہایت محال ہے کیونکہ انسانی زندگی کے راستے میں نفسانی خواہشات ، عیش و عشرت اور دنیاوی دولت کی تیز ترار زندگی کی چمک دمک حائل ہے ۔ جبکہ انسانی من کو اس دریا کو پار کرنا دشواری نہیں محال بھی ہے ۔ لہذا خدا سے درخواست ہے میرا اس نام الہٰی کے سرمائے کی حفاظت کرؤ۔۔
کوئی الہٰی نام کا سودا گر ہے۔ جو میرا ساتھی ہو میرے ساتھ جائے ۔ میرا قافلہ مال و اسباب سے لداہوارواں دواں ہو رہا ہے ۔ رہاؤ۔
ہم الہٰی نام کے بیؤ پاری یا سودا گر نہیں۔ روحانی سکون کا بیوپار سودا گری ہے ۔ میں الہٰی نام کی دولت کا سودا سوداگری کے لئے جا رہا ہوں جبکہ دنیاوی لوگوں نے روحانی موت کا زہر اکھٹا کر رہے ہیں۔
(2)دونوں عالموں کے جاننے والے دانشمند فضلو تحریریں کر رہے ہو۔ اس سے مجھے فرشتہ موت سے سزا نہ ملے گی ۔ جبکہ میں تمام دنیاوی دوڑ دھوپ اور دنیاوی پھندےچھوڑ چکا ہوں (3)
جیسے پوست کے پھول کو شوخ رنگ جلدی اُترنے والا ہے ۔ ویسا ہی اس عالم کا رنگ ہے ۔ اے رویداس چماربتادے کہہ میرا خدا کے پیار کا رنگ مجیٹھ کے رنگ کی مانند پکارنگ ہے ۔ جو جلدی اُترنے والا نہیں۔
مراد پاکدامن ساتھیوں کی محبت و قربت سے بدیوں اوربدکاریوں سے نجات ملتی ہے
گئُڑیِ پوُربیِ رۄِداس جیِءُ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
کوُپُ بھرِئو جیَسے دادِرا کچھُ دیسُ بِدیسُ ن بوُجھ ॥
ایَسے میرا منُ بِکھِیا بِموہِیا کچھُ آرا پارُ ن سوُجھ ॥੧॥
سگل بھۄن کے نائِکا اِکُ چھِنُ درسُ دِکھاءِ جیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ملِن بھئیِ متِ مادھۄا تیریِ گتِ لکھیِ ن جاءِ ॥
کرہُ ک٘رِپا بھ٘رمُ چوُکئیِ مےَ سُمتِ دیہُ سمجھاءِ ॥੨॥
جوگیِسر پاۄہِ نہیِ تُء گُنھ کتھنُ اپار ॥
پ٘ریم بھگتِ کےَ کارنھےَ کہُ رۄِداس چمار ॥੩॥੧॥
لفظی معنی:
کوپ۔کنوآں۔ ادرا۔ مینڈک ۔ بوجھ۔ سمجھ۔ دکھیا۔ دنیاوی دولت کی زہریلی محبت۔ آرپار نہ سوجھ۔ دنیا کے کسی کنارے کی سمجھ نہیں۔ سگل بھون۔ سارے عالم۔ نائیکا۔ مائک ۔ اک چھن۔ ایک گھڑی ۔ درس۔ دیدار ۔ رہاؤ۔ مکن۔ ملیئن ناپاک ۔ مت ۔سوچ سمجھ ۔ مادہوا۔ اے خدا۔ ۔ تیری گت۔ حالت۔ لکہی نہ جائے ۔ سمجھ نہیں آتی۔ کرپا۔ مہربانی ۔ بھرم۔ شک ۔چکئی ۔ مٹے ۔ سمت۔ اچھی نیک عقل یا سمجھ ۔ جو گیسر ۔ جوگی ۔ رشی منی ۔ تؤگن۔ تیرے اوصاف ۔ کتھں اپاربیاں سے باہر۔ جو بیان نہیں کئے جا سکتے ۔ اے رویداس چمار۔ تو خدا کی صفت صلاح کرتا کہ تجھے الہٰی پریم پیار کی دات یا نعمت مل سکے۔
ترجمہ معہ تشریح:
جیسے کوئیں کے میندک کو کوئیں سے باہر کی کوئی سمجھ نہیں ہوتی ۔ اسے اپنے ملک اور پرائے ملک کی بابت کوئی پتہ نہیں ۔ ایسے ہی میرا من بدیؤں اور گناہوں کی محبت میں گمراہ ہے ۔ اس لئے میری روح کو عالم کی کوئی خبر نہیں ۔
۔اے کل عالم کے مالک مجھے ذراسی دیر کے لئے دیدار دیجئے۔
اے میرے پیارے خدا میری ہوش و سمجھ ناپاک ہوگئی ہے ۔میں اس لئے تیرے متعلق سمجھ نہیں پاسکا تو کیسا اور کس حالت میں ہے ۔ اس لئے کرم و عنایت فرمائے ۔ میر شک و شبہات مٹ جائیں اور مجھے عقل وہوش عنایت کرکے سمجھاؤ ۔(2)
اے خدا جوگی جو مانے ہوئے ہیں تیری ہستی اور بیشمار اوصاف کا شمار نہیں کر سکے اے رویداس چمار تو خدا کی صفت صلاح کرتا کہ تجھے الہٰی پیار اور ریاضت بخشش ہو سکے۔
گئُڑیِ بیَراگنھِ
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
ستجُگِ ستُ تیتا جگیِ دُیاپرِ پوُجاچار ॥
تیِنوَ جُگ تیِنوَ دِڑے کلِ کیۄل نام ادھار ॥੧॥
پارُ کیَسے پائِبو رے ॥
مو سءُ کوئوُ ن کہےَ سمجھاءِ ॥
جا تے آۄا گۄنُ بِلاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بہُ بِدھِ دھرم نِروُپیِئےَ کرتا دیِسےَ سبھ لوءِ ॥
کۄن کرم تے چھوُٹیِئےَ جِہ سادھے سبھ سِدھِ ہوءِ ॥੨॥
کرم اکرم بِچاریِئےَ سنّکا سُنِ بید پُران ॥
سنّسا سد ہِردےَ بسےَ کئُنُ ہِرےَ ابھِمانُ ॥੩॥
باہرُ اُدکِ پکھاریِئےَ گھٹ بھیِترِ بِبِدھِ بِکار ॥
سُدھ کۄن پر ہوئِبو سُچ کُنّچر بِدھِ بِئُہار ॥੪॥
رۄِ پ٘رگاس رجنیِ جتھا گتِ جانت سبھ سنّسار ॥
پارس مانو تابو چھُۓ کنک ہوت نہیِ بار ॥੫॥
پرم پرس گُرُ بھیٹیِئےَ پوُرب لِکھت لِلاٹ ॥
اُنمن من من ہیِ مِلے چھُٹکت بجر کپاٹ ॥੬॥
بھگتِ جُگتِ متِ ستِ کریِ بھ٘رم بنّدھن کاٹِ بِکار ॥
سوئیِ بسِ رسِ من مِلے گُن نِرگُن ایک بِچار ॥੭॥
انِک جتن نِگ٘رہ کیِۓ ٹاریِ ن ٹرےَ بھ٘رم پھاس ॥
پ٘ریم بھگتِ نہیِ اوُپجےَ تا تے رۄِداس اُداس ॥੮॥੧॥
لفظی معنی:
(ست جگ) ہندؤ فلسفے کے مطابق وقت کو چار جکوں چار زمانوں میں منقسم کیا ہے اول ست جگ دوئم تریتا ۔ سوئم دواپر چہارم کلجگ۔ بھگت رویداس جی اس بارے میں فرماتے ہیں۔
ست جگہ ۔ ست سچ ۔ تیتا۔ یگہہ۔ اور دو آپر۔ پرستش دڑے دیوٹاؤں کی پرستش ۔ درڑے پختہ طور پر ۔ کلجگ میں نام آدھار۔ نام کا سہارا ۔ پار کیسے پائیورے ۔ آپ کا فرمان ہے کہ جب ہر جگ ہر زمانے میں الہٰی رسائی کے لئے علیحدہ علیحدہ رسم وراج اور عبادت و ریاضت کے طور طریقے رائج ہیں تب حقیقت تک کیسے رسائی ہوگی اس کے لئے کونسا صراط مستقیم ہے ۔ مجھے اس کی بابت کوئی سمجھائے ۔ جس سے تناسخ ختم ہوجائے ۔ رہاؤ۔ بہوبدھ۔ بہت سے طریقوں سے ۔ دھرم۔ فرائض۔ نروپیئے ۔ مقرر ہیں۔ کرتا ویسے سب لوئے سب لوگ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ کون کرم کونسے اعمال چھوٹیئے ۔ نجات حاصل ہوگی ۔ جیہہ۔ سادھے ۔ جس کے اپنانے اور کرنے سے سدھ ہوئے ۔کامیابی ملے ۔ انسانی زندگی کاحقیقی مقصد ھاصل ہو۔(2)
کرم۔ وہ اعمال جس سے زندگی کاحقیقی مقصد حاصل ہو۔ اکرم۔ وہ اعمال جس سے کچھ حاصل نہ ہو فضول ۔ بداعمال ۔وچاریئے اس بات کی تشریح ہوجائے کہ کون سے اعمال درست ہیں اور کون سے فضول ہین۔ سنکاسن وید پران۔ ویدوں اور پرانوں کے سننے سے شک و شبہ پیدا ہوتا ہے ۔ شکوک اُبھرتے ہیں۔ ہردے دل میں ابھیمان ۔ تکبر۔ غرور ۔(3)
ادھک۔پانی پکھاریئے دھویں۔ صاف کریں۔ گھٹ بھیتر۔ دل میں ببدھ۔ وکار۔ کئی قسم کی بدیاں ۔ برائیاں۔ بد فعل ۔ سدھ ۔ پاک ۔کون کیسے ہوئے ۔ ہوگا۔ کنچر ۔ ہاتھی ۔ بدھ بیوبار۔ ہاتھی کے اشنان یا نہانے کی مانند کیونکہ ہاتھی نہانے کے بعد اپنے اوپر مٹی ڈال لیتاہے ۔ (4)
روپرگاس ۔ جیسے سورج کے طلوع ہونے پر رات او رات کا اندھیرا ختم ہو جاتا ہے ۔ جتھا گت دور ہو جاتا ہے ۔ پارس۔ ایک پتھر کی وٹی۔ تانبا۔ ایک دھات۔ کنک۔ سونا۔ ہوت۔ نہیںبار۔ سونا ہونے میں دیر نہیں ہوتی ۔ (5)
پرم پرس۔ اعلٰی پارس۔ گر۔ مرشد۔ بھتیئے ۔ ملاپ ہو۔ پورب۔ پہلے ۔ لکھت تحریر ۔ للاٹ ۔ پیشانی پر ۔ انمن من۔ ترقی یافتہ روح ۔ علم یافتہ من و روح ۔ من ہی ملے ۔ اگر من کو مل جائے تو ذہن کے سخت پردے کھل جاتے ہیں (6)
ریاضت یا الہٰی کے طریقوں کو سمجھنے سے ۔ عقل و ہوش اور سوچ۔ پختہ اور طاقتور ہو جاتی ہے ۔ اور دنیاوی غلامی ۔ بندشوں اور بدکاریؤ کو ختم کرکے ۔ سوئی وہی ۔ بھگت الہٰی عشق۔ بس روکتا ہے ۔ گن وصف ۔ نرگن بلا اوصاف ایک ۔ واحد ۔ صرف ۔ وچار۔ یاد خیال (7)
نگریہہ۔ دل کو روکنا ۔ بدیوں پر بندش۔ ٹاری نہ ٹرے۔ ہٹانے سے نہیں ہٹی ۔ بھرم۔ شک پھاس۔ پھندہ۔ پریم بھگت ۔ پیار بھری یاد ۔ تاتے ۔ اس سے اداس غمگین ۔

ترجمہ:
آپ پنڈتوں سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں۔ کہ ہر ایک جگ یا زمانے میں اعمال یا رسوم یا شرع یا داہی تب سے افضل مانی جاتی تھی۔ اس کے مطابق ست جگ میں سچ سب سے افضل تھا یا قوت ۔ ترہتے میں قربانی اور یگہ۔ دوآپر میں دیوی دیوتاؤں کی پرستش ہی حقیقی زندگی کا حصول اور الہٰی ملاپ کا ذریعہ اور نیک اعمال سمجھے جاتے تھے۔ اور ہر زمانے میں یہی افضل تصور ہوتے تھے مگر اب کلجگ میں الہٰی نام یعنی سچ ہی حقیقی اورافضل کرم تصور کیا جاتا ہے ۔ ۔ مگر حقیقی مقصد حصول حقیقت کیسے حاصل ہوگا۔ مجھے یہ بات کوئی سمجھائے ۔ جس سے آواگون یا تناسخ مٹ جائے۔ رہاؤ
بہت سے طریقوں سے مذہب کی تشریح کی جاتی ہے اور اس کے مطابق لوگ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ تب وہ کون سے اعمال و فرائض جن کے ادا کرنے سے نجات حاصل ہو اور عمل پیرا ہونے سے حقیقی حقیقت اور کامیابی حاصل ہو۔(2)
نیکی اور بدی نیک اعمال اور بداعمال کے متعلق سمجھنے سے اور وید پرا ان سنت سے شبہات پیدا ہوتے ہیں اور دل میں فکر پیدا ہوتا ہے کہ ہمارا غرور اور تکبر کون دور کرے گا۔ (3)
بیرونی طور پر غسل کرکے جسمانی صفائی و پاکیزگی کی جاتی ہے مگر دل بدیؤں بدکاریوں اور گناہوں سے بھرا ہوا ہے ۔ تب پاک کون ہوسکتا ہے ۔ یہ پاکیزگی تو ہاتھی کے اشنان کی مانند ہے ۔ جو نہانے کے بعد اپنے بدن پر مٹی ڈال لیتا ہے (4)
سارا عالم بخوبی جانتا ہے کہ سورج کے طلوع ہوتے ہی رات اور رات کا اندھیرا کا فور ہو جاتاہے اور یہ بات بھی یاد رکھنے والی ہے کہ تانبے کو پارس کے چھوٹے سے تانبا سونے میں تبدیل ہونے میں دیر نہیں لگتی (5)
اسی طرح سب سے افضل پارس مرشد کے ملاپ سے پیشانی پر پہلے سے تحریر اعمالنامے میں ملاپ مرشد حاصل ہوتا ہے ۔ روحانی علم یافتہ اور روحانیت کی بلندی اورعروج پر پہنچے من کا جب من سے ملاپ ہو جائے تو ذہن پر (پڑے) لگے سخت کواڑایا پردے کھل جاتے ہیں۔(6)
الہٰی عشق اور پیار سے شک و شبہات کی بندشیں اور رکاوٹیں اور بدیؤں اور بدکاریوں اور گناہوں کو ختم کرکے ہوش وعقل اور سمجھ کو دنیاوی دؤلت کی محبت میں ڈگمگانے سے روک کرؤہی انسان اپنی اندرونی روح کے ذریعے الہٰی ملاپ پالیتا ہے اور اس واحد خدا کے اوصاف کی یاد میں رہتے ہوئے دنیاوی دولت کے تینوں اوصاف سے جو بعید ہے ۔(7)
انسانی من کو بدیوں اور بدعملیوں سے روکنے کے لئے خواہ کتنی کوشش کیوں نہ کی جائے ۔ انسانی من کا رحجان روکیاں رک نہیں سکتا۔ نہ ہی ان کوششوں سے خدا کی پیار بھری یاد آسکتی ہے ۔ اس واسطے رویداس ان دنیاوی مذہبی رسومات سے غمگین ہے ۔

خلاصہ کلام و درمیانی نقطہ۔
دل میں عشق الہٰی پیدا کرنے کے لئے ہر دؤرزماں میں علیحدہ علیحدہ مذہبی رسومات افضل رہی ہیں۔ کبھی دیوتاؤں کی پرستش ۔ کبھی ہون۔ یگ اور قربانی کبھی زیارت گاہوں کی زیارت انسان کو دنیاوی دولت کے پھندوں سے بچا نہیں سکتے ۔ خواہ کوئی زمانہ نہ الہٰی پریم پیار اور خدمت کے بغیر کوئی بدیوں اور گناہوں سے بچنے کا طریقہ نہیں یہی صراط مستقیم ہے ۔
ੴ ستِنامُ کرتا پُرکھُ نِربھءُ نِرۄیَرُ اکال موُرتِ اجوُنیِ سیَبھنّ گُرپ٘رسادِ ॥
راگُ آسا مہلا ੧ گھرُ ੧ سو درُ ॥
سو درُ تیرا کیہا سو گھرُ کیہا جِتُ بہِ سرب سم٘ہ٘ہالے ॥
ۄاجے تیرے ناد انیک اسنّکھا کیتے تیرے ۄاۄنھہارے ॥
کیتے تیرے راگ پریِ سِءُ کہیِئہِ کیتے تیرے گاۄنھہارے ॥
گاۄن٘ہ٘ہِ تُدھنو پئُنھُ پانھیِ بیَسنّترُ گاۄےَ راجا دھرم دُیارے ॥
گاۄن٘ہ٘ہِ تُدھنو چِتُ گُپتُ لِکھِ جانھنِ لِکھِ لِکھِ دھرمُ ۄیِچارے ॥
گاۄن٘ہ٘ہِ تُدھنو ایِسرُ ب٘رہما دیۄیِ سوہنِ تیرے سدا سۄارے ॥
گاۄن٘ہ٘ہِ تُدھنو اِنّد٘ر اِنّد٘راسنھِ بیَٹھے دیۄتِیا درِ نالے ॥
گاۄن٘ہ٘ہِ تُدھنو سِدھ سمادھیِ انّدرِ گاۄن٘ہ٘ہِ تُدھنو سادھ بیِچارے ॥
گاۄن٘ہ٘ہِ تُدھنو جتیِ ستیِ سنّتوکھیِ گاۄنِ تُدھنو ۄیِر کرارے ॥
گاۄنِ تُدھنو پنّڈِت پڑے رکھیِسُر جُگُ جُگُ بیدا نالے ॥
گاۄنِ تُدھنو موہنھیِیا منُ موہنِ سُرگُ مچھُ پئِیالے ॥
گاۄن٘ہ٘ہِ تُدھنو رتن اُپاۓ تیرے جیتے اٹھسٹھِ تیِرتھ نالے ॥
گاۄن٘ہ٘ہِ تُدھنو جودھ مہابل سوُرا گاۄن٘ہ٘ہِ تُدھنو کھانھیِ چارے ॥
گاۄن٘ہ٘ہِ تُدھنو کھنّڈ منّڈل ب٘رہمنّڈا کرِ کرِ رکھے تیرے دھارے ॥
سیئیِ تُدھنو گاۄن٘ہ٘ہِ جو تُدھُ بھاۄن٘ہ٘ہِ رتے تیرے بھگت رسالے ॥
ہورِ کیتے تُدھنو گاۄنِ سے مےَ چِتِ ن آۄنِ نانکُ کِیا بیِچارے ॥
سوئیِ سوئیِ سدا سچُ ساہِبُ ساچا ساچیِ نائیِ ॥
ہےَ بھیِ ہوسیِ جاءِ ن جاسیِ رچنا جِنِ رچائیِ ॥
رنّگیِ رنّگیِ بھاتیِ جِنسیِ مائِیا جِنِ اُپائیِ ॥
کرِ کرِ دیکھےَ کیِتا اپنھا جِءُ تِس دیِ ۄڈِیائیِ ॥
جو تِسُ بھاۄےَ سوئیِ کرسیِ پھِرِ ہُکمُ ن کرنھا جائیِ ॥
سو پاتِساہُ ساہا پتِ ساہِبُ نانک رہنھُ رجائیِ ॥੧॥੧॥
لفظی معنی:
کبہا۔ کیسا ۔دردروازہ ۔جت۔جہاں ۔ سرب ۔ سارے سمالے۔ سنبھالتا ۔ خبر گیری کرتاہے۔ ناد۔ آواز۔ باونہارے۔ بجانے والے ۔ سیؤ۔ معہ ۔ پری سیؤ۔ مورگنیا۔ کہیئے ۔ کہتے ہیں۔
ترجمہ:
کیا ہے وہ مقام جہاں سے تو سب کی نگرانی و خبر گیری کرتاہے ۔ اے خدا تیری قائنات قدرت مین بے شمار راگ اور ساز ہیں اور بیشمار ہی انہیں بجانےوالے ہیں۔ معہ راگنیاں بیشمار راگ ہو رہے ہیں۔ کتنے ہی راگ کرنے والے ہیں۔
لفظی معنی:
پؤن۔ ہوا۔ ویشر۔ آگ۔ دھرم دوارے ۔ انصاف کے در پر ۔ چت گپت ۔ جاسوس الہٰی ۔ دھرم ویچار ۔ فرائض انسانی یا اعمال انسانی کی نیک و بد کی تمیز و تحقیق ۔
ترجمہ:
یا رب: ہوا آگ اور پانی بھی تیری ہی حمد کر رہے ہیں۔ دھرم راج الہٰی ۔مصنف بھی تیری ہی حمد وثناہ کر رہا ہے الہٰی جاسوس جو انسانوں کے نیک و بد اعمال لکھنے والے ہیں وہ بھی تیری صفت صلاح کر رہے ہیں۔
لفظی معنی:
ایشر۔ شوجی۔ دیوی۔ دیویاں۔ سوہن۔ اچھے لگتے ہیں۔ اندر آسن ۔ اندر اپنے جگہ یا مسند پر۔ دیوتیاں درنالے ۔ دیوتاؤں کے ساتھ ۔
ترجمہ:
اے خدا۔ شوجی برہما اور دیویاں جو تیری پیدا کی ہوئی ہیں تیری در کی شان اور شہرت نہیں۔ تیری ہی توصف کر رہی ہیں اور اندر بھی اپنے مسند پر بمعہ دیوتاوں کے تیری ہی صفت صلاح کر رہا ہے۔
لفظی معنی:
تدھنوں ۔تجے۔ مجھے ۔ سدھ ۔جنہوں نے صراط مسقتیم دریافت کر لیا۔ جنہوں نے اپنا دامن پاک بنایا۔ جنہوں نے اپنی زندگی کا سقر پاک بنالیا۔ سمادھی۔ ذہن کی مرکزیت ۔ توجہ یا دھیان مرکوز کرنا۔ سادھ۔ پاکدامن ۔ ستی ۔ ست سچ قوت ۔ جتی شہوت پر ضبط رکھنے والے ۔ سنتو کہی۔ صاحب ۔ دیر کرارہے ۔جنگجو۔ بہادر۔
ترجمہ:
پاکدامن انسان اپنی توجہ اور دھیان مرکوز کرک یکجا یکسو کرکے تیری حمد و ثناہ کر رہے ہیں۔ پاکدامن تری صفت کر رہے ہیں۔ شہوت پر ضبط رکھنے والے یا قوت اور سچے انسان صابر بھی تیری ہی ثناہ میں مصروف ہیں اور جنگجو اور بہادر بھی تیری حمد گار رہے ہیں۔
لفظی معنی:
پنڈت۔ عالم۔ پڑھے لکھے ۔ پڑھے ہوئے رکھیسر۔ رشی منی۔ جگ جگ۔ ہر دور زماں میں۔ ویداں نالے۔ بمعہ وید ۔ موہنیاں دل پسند۔ دلربا۔ دل کی کشش ہو جن کے لئے مچھ۔ یہ عالم۔ جہاں دنیاں۔ پیالے ۔ پاتال۔ زیر زمین۔
ترجمہ:
اے خدا: پڑھے لکھے عالم فاضل اور رشی منی ۔ نبیاولیئے ۔ معہ مذہبی کتابوں کے تیری ہی صفت گار ہے ہیں۔ خوبصورت عورتیں جومن کو لبھاتی ہیں۔ اور بہشتی اور اس عالم کے لوگ اور زیر زمین رہنے والے بھی تیری ہی حمد وثناہ کر رہے ہیں۔
لفظی معنی:
رتن۔ قیمتی اشیاء ۔ قیمتی پتھر۔ اُپائے پیدا کئے ہوئے ۔ جیتے ۔جتنے ۔ اٹھ سٹھ تیرتھ نالے ۔ معہ اڑسٹھ زیارت گاہوں کے ۔ جودھ مہاں بل سور ۔ جنگجو بہادر۔ کھاتی چارے چاروں کانیں۔ دھارے ۔ٹکائے ہوئے۔

ترجمہ:
اے خدا جتنے بھی تو نے قیمتی اشیائ ہیرے جواہرات بمعہ اڑسٹھ زیارت گاہوں کے تیری تعریف کر رہے ہیں۔ بھاری جنگجو ار بہادر تیری صفت کر رہے ہیں۔ سارا عالم حسے جہاں اور براعظم جنکو تو نے پیدا کرکے قائم کئے ہوئے ہیں تیری ہی حمد گارہے ہیں۔
لفظی معنی:
سوئی۔ وہی۔ تدھتوں ۔ تجھے ۔ بھاون۔ جنہیں تو چاہتا ہے۔ رتے۔تجھ میں مجذوب ۔ بھگت ۔ پیار عشق ۔ رسائے رس میں۔ ضایقے او مزے ہین۔ ہو رکیتے ۔ اور کتنے ہی ۔ سے میں چت نہ آون۔ جو میرے ذہن یا یاد نہیں آرہے ۔ نانک کیا وچارے ۔ نانک اس کی بابت کیا سوچے۔
ترجمہ:
اے خدا وہی تیرے عشق و محبت میں تیری حمد وثناہ کرتے ہیں جو تجھے پیارے ہیں جنہیں تو چاہتا ہے ۔ بیشمار تیری حمد و ثناہ کر رہے ہیں جومجھے یاد نہیں آرہے ۔ نانک اسے کیا سمجھ سکتا ہے ۔
لفظی معنی:
سوئی سوئی ۔ وہی وہی ۔ سدا۔ ہمیشہ ۔ سچ ۔اصل۔ حقیقت ۔ ساچا۔ سچا۔ حقیقت ۔صدیوی ۔ساچی نائے ۔ سچی شہرت سچا نام۔ ہے بھی جواب بھی ہے ۔ ہوسی آیندہ ۔ مستقبل میں بھی ہوگا۔ جائے نہ جاسی ۔ نہ اب نہ آئندہ فنا ہوگا۔ مٹیگا ۔ رچنا جن رچائی ۔ جس نے قائنات قدرت پیدا کی ہے ۔ رنگی رنگی ۔ بیشمار قسم کی۔ بھاتی۔ بھانت ۔ قسم جنسی نسل جن اُپائی ۔ جس نے پیدا کی ۔ دیکھے کیتا اپنا پیدا کئے ہوئے کو کرکر۔ پیدا کرکے دیکھئے ۔ خبر گیری کرتا ہے ۔ جیؤ تس دی ۔ وڈیائی ۔ یہی اس کی عظمت ہے ۔ تس بھاوے ۔ جو اسے اچھا لگتا ہے ۔ سوئی ۔ کرسی۔ وہی کرتا ہے ۔ پھر دوبارہ حکم نہ کرنا جائی ۔ اُسے کوئی حکم نہیں کر سکتا ۔ وہ کسی کے زیر فرمان نہیں ہے ۔ سووہ۔ پاتشاہ ساہاپت صاحب ۔ وہ بادشاہوں کا بادشاہ یعنی شہنشاہ ہے ۔ نانک رہن رجائی ۔ نانک اس کی رضا یعنی مرضی میں رہتا ہے ۔
ترجمہ مع تشریح:
وہ ہمیشہ سچا مالک سچا اور سچے نام و شہرت والا ہے وہ آج بھی ہے آئندہ مستقبل میں بھی ہوگا۔ مٹتا نہیں نہ مٹے گا جس نے یہ قائنات قدرت پیدا کی ہے۔ طرح طرح کی بیشمار رنگوں اور نسلوں والی جس نے پیدا کی ہے وہ اپنے کئے ہوئے کا نگران اور خبر گیر ہے یہی اس کی عظمت و صفت بھی ہے ۔ جیسی اس کی رضا اور آزاد مرضی ہے وہی کرتا ہے کوئی اسے حکم جاری کرنے والا نہیں۔ وہ بادشاہوں کا بادشاہ اور شنہشاہ ہے ۔
آسا مہلا ੪॥
سو پُرکھُ نِرنّجنُ ہرِ پُرکھُ نِرنّجنُ ہرِ اگما اگم اپارا ॥
سبھِ دھِیاۄہِ سبھِ دھِیاۄہِ تُدھُ جیِ ہرِ سچے سِرجنھہارا ॥
سبھِ جیِء تُمارے جیِ توُنّ جیِیا کا داتارا ॥
ہرِ دھِیاۄہُ سنّتہُ جیِ سبھِ دوُکھ ۄِسارنھہارا ॥
ہرِ آپے ٹھاکُرُ ہرِ آپے سیۄکُ جیِ کِیا نانک جنّت ۄِچارا ॥੧॥
توُنّ گھٹ گھٹ انّترِ سرب نِرنّترِ جیِ ہرِ ایکو پُرکھُ سمانھا ॥
اِکِ داتے اِکِ بھیکھاریِ جیِ سبھِ تیرے چوج ۄِڈانھا ॥
توُنّ آپے داتا آپے بھُگتا جیِ ہءُ تُدھُ بِنُ اۄرُ ن جانھا ॥
توُنّ پارب٘رہمُ بیئنّتُ بیئنّتُ جیِ تیرے کِیا گُنھ آکھِ ۄکھانھا ॥
جو سیۄہِ جو سیۄہِ تُدھُ جیِ جنُ نانکُ تِن٘ہ٘ہ کُربانھا ॥੨॥
ہرِ دھِیاۄہِ ہرِ دھِیاۄہِ تُدھُ جیِ سے جن جُگ مہِ سُکھ ۄاسیِ ॥
سے مُکتُ سے مُکتُ بھۓ جِن٘ہ٘ہ ہرِ دھِیائِیا جیِءُ تِن ٹوُٹیِ جم کیِ پھاسیِ ॥
جِن نِربھءُ جِن٘ہ٘ہ ہرِ نِربھءُ دھِیائِیا جیِءُ تِن کا بھءُ سبھُ گۄاسیِ ॥
جِن٘ہ٘ہ سیۄِیا جِن٘ہ٘ہ سیۄِیا میرا ہرِ جیِءُ تے ہرِ ہرِ روُپِ سماسیِ ॥
سے دھنّنُ سے دھنّنُ جِن ہرِ دھِیائِیا جیِءُ جنُ نانکُ تِن بلِ جاسیِ ॥੩॥
تیریِ بھگتِ تیریِ بھگتِ بھنّڈار جیِ بھرے بیئنّت بیئنّتا ॥
تیرے بھگت تیرے بھگت سلاہنِ تُدھُ جیِ ہرِ انِک انیک اننّتا ॥
تیریِ انِک تیریِ انِک کرہِ ہرِ پوُجا جیِ تپُ تاپہِ جپہِ بیئنّتا ॥
تیرے انیک تیرے انیک پڑہِ بہُ سِنّم٘رِتِ ساست جیِ کرِ کِرِیا کھٹُ کرم کرنّتا ॥
سے بھگت سے بھگت بھلے جن نانک جیِ جو بھاۄہِ میرے ہرِ بھگۄنّتا ॥੪॥
توُنّ آدِ پُرکھُ اپرنّپرُ کرتا جیِ تُدھُ جیۄڈُ اۄرُ ن کوئیِ ॥
توُنّ جُگُ جُگُ ایکو سدا سدا توُنّ ایکو جیِ توُنّ نِہچلُ کرتا سوئیِ ॥
تُدھُ آپے بھاۄےَ سوئیِ ۄرتےَ جیِ توُنّ آپے کرہِ سُ ہوئیِ ॥
تُدھُ آپے س٘رِسٹِ سبھ اُپائیِ جیِ تُدھُ آپے سِرجِ سبھ گوئیِ ॥
جنُ نانکُ گُنھ گاۄےَ کرتے کے جیِ جو سبھسےَ کا جانھوئیِ ॥੫॥੨॥
لفظی معنی:
سو۔ وہ ۔پرکہہ۔ انسان ۔ نرنجن۔ بیداغ۔ اگما۔ انسانی رسائی سے بلند۔ اپار۔ لامحدود ۔ دھیاویہہ۔ یاد کرتے ہیں۔ ہر خدا۔ سچے سرجنہارا۔ پیدا کرنے والے ۔ جیئہ ۔مخلوق ۔جاندار۔ داتارا۔ دات عنایت کرنے والا۔ سنتہو۔پاکدامن عارفان الہٰی ۔ وسارنہارا۔ بھلانے والا۔ دکھ۔ عذاب ٹھاکر۔ آقا۔ مالک سیوک۔ خادم ۔خدمتگار ۔ جنت ۔مخلوق جاندار۔ وچارا۔ غریب ناتواں۔
ترجمہ معہ تشریح:
وہ قادر قائنات بیداغ ہے وہ انسانی رسائی سے بلند اور لامحدود ہے ۔ اے کارساز پیدا کرنے والے آقا سب تیری حمد وثناہ کرتےہیں۔ تو تمام مخلوقات کو رزق مہیا کرنے والا۔ رازق ہے ۔ اے پاکدامن عارفان و عاشقان خدا خدا سبھ کے دکھ درد مٹان والا اور بھلانے والا ہے ۔ خدا خود ہی خادم اور خودہی مخدوم ہے ۔ اس ناتواں انسان کی کیا ہستی ہے۔ اے نانک ۔
لفظی معنی:
گھٹ گھٹ۔ ہر دل میں ۔ انتر۔ اندر۔ نرانتر ۔ بغیر فرق۔سرب۔ سب میں۔ ہر خدا۔ ایکوواحد پرکھ۔ خدا۔ داتے ۔ دینےوالے ۔ سخی بھکاری۔ بھیک مانگنے والے ۔ چوج تماشے ۔ وڈانا۔ حیران کرنے والے ۔ آپے داتا ۔ دینے والے ۔ بھگتا ۔صرف کرنے والا۔ تدھ بن ۔ تیرے بغیر ۔ اور دیگر دوسرا ۔ پار برہم۔ کامیابی عطا کرنے والا۔ بے انت اعداد و شمار سے باہر۔ گن وصف ۔ صفت۔ جو سیو یہہ۔ جو خدمت کرتے ہیں(2)
ترجمہ: اے خدا ہر دل میں تیرا نور ہے اور ہر دل میں لگاتار بس رہا ہے ۔ اور واحد ہوتے ہوئے سبھ میں بستا ہے ۔ ایک سخاوت کرنے والے سخی ہیں جب کہ ایک بھیک مانگنے والے بھکاری ۔ یہ تیرے عجیب و غریب تماشے ہیں۔ تو خود ہی بخشش کرنے والا سخی ہے اور خود ہی تصرف میں لانے والا مصارف ۔مگر میں تیرے بغیر کسی کو نہیں جانتا پہچانتا ، تو کامیابی عنایت کرنے والا لا محدود اور بیشمار وصفوں والا ہے جو بیان سے باہر ہیں۔ اے نانک جو خدا کی خدمت کرتے ہیں ان پر قربان ہوں (2)
لفظی معنی:
ہر دھیادیہہ۔ جو خدا کو یاد کرتے ہیں۔ سے جن۔ وہ آدمی ۔ جگ۔ زمانہ سکھ واسی۔ سکھی بستے ہین۔ مگت۔ آزاد ۔ ٹوٹی جم کی پھاسی۔ موت کا پھندہ چاک ہو گیا۔ نربھؤ۔ بے خوف ۔ بھؤ خوف۔ سب گواسی ۔ مٹ گیا۔ جن سیویا۔ ہر کہ خدمت کرو۔ ہر ہر روپ سماسی ۔ وہ مانند خدا ہوا۔ دھن۔ شاباش ۔جن نانک۔ خادم نانک ۔ تن ان پر۔ بل جاسی۔ قربان ہوں۔ (3)
ترجمہ مع تشریح:
اے خدا! جو تجھے دل میں یاد کرتے ہیں تجھے وہ دنیا میں سکھ پاتے ہیں۔ وہ دنیاوی غلامی سے نجات پا لیتے ہیں اور روحانی موت سے بچ جاتے ہیں۔ جنہوں نے بے خوف خدا کو یاد کیا ان کا دنیاوی خوف مٹ جاتا ہے اور خداوند کریم کو یاد کرتے ہیں۔ وہ خدا کی مانند ہو جاتے ہیں۔ شاباش ہے ان کو جو یاد خدا کو کرتے ہیں خادم نانک قربان ہے ان پر ۔ (3)
لفظی معنی:
بھگت عاشق الہٰی عشق الہٰی ۔ الہٰی پیار۔ بھنڈرا ۔ خزانے ۔ بے انت ۔ بیشمار ۔ صلاحن ۔ تعریف حمد ۔ انک انیک ۔ بیشمار ۔ پوجا۔ پرستش ۔ تپ تاپیہہ۔ جسم کو الہٰی یاد میں تپانا عذاب دینا ایزارسانی ۔ چیہہ۔ ریاض کرنا۔ یاد کرنا۔ پڑیہہ۔ بہو سمرت شاشت جی۔ سمرتیاں ۔ ہندو مذہبی کتابیں جن کی تعداد ستائیس ہے ۔ شاشتر۔ مذہب کے فلسفے کی کتابیں جن کی تعداد چھ ہے ۔ کھٹ کرم۔ چھ دھارمک یا مذہبی فرائض یا اعمال ۔ کرنتا کرتے ہیں۔ سے بھگت ۔ وہ عابد ۔بھلے اچھے ۔ نیک ۔ جو بھاوے ۔ جن کو چاہتا ہے ۔ بھگونتا ۔ بھاگوں کا بنانے والا بھگوان تقدیر ساز ۔ خدا۔ (4)
ترجمہ:
اے خدا۔ تیرے الہٰی پیار و عشق و عبادت کے خزانے بھڑے ہوئے ہیں۔ اے خدا تو بیشمار تیرے پیارے تیرے صادق و عابد۔ تیری حمد وثناہ کرتے ہیں۔ اے خدا بیشمار تیری پرستش کرتے ہیں اور بیشمار ہی تپسیا کرتے ہیں۔ بیشمار مذہبی کتابیں جو ہندؤں کی زندگی کی رہنمائی کے لئے سمرتیاں پڑھتے ہیں۔ جن کی تعداد ستائیس ہے ۔ اور شاشتر جن کی تعداد چھ ہے اور چھ فرض منصبی ہندو پر عابد ہین ادا کرتے ہیں ۔خدا کے پیارے وہی ہیں وہی اچھے اور نیک ہیں اے خادم نانک جو خدا بلند طاقتوں والا ہے کو پیارے ہیں۔ (4)
لفظی معنی:
آو پرکھ۔ قائینات کے ظہور میں آنے سے پہلے روز اول سے پہلے ۔ اپرپنر۔بیشمار قوتوں اور وسعتوں کے مالک۔ کرتا کار ساز۔ کرنے والے۔ تدھ جیوڈ۔ تیرے جتنا بلند عظمت اور نہ کوئی ۔ کوئی تیرا ثانی نہیں۔ نہچل۔ مستقل ۔ پائیدار۔ بھاوے۔ چاہتا ہے ۔ تیری رضا ہے ۔ مرضی ہے ۔ سوئی درتے ۔ وہی ہوتا ہے تو آپسے کریہہ سے ہوئی۔ جو کچھ تو خد کرتا ہے وہی ہوتا ہے ۔ سرشٹ۔ دنیا عالم۔ جہاں۔ سب اُپائی ساری مخلوقات و قائینات پیدا کی تدھ آپے سرج سبھ گوئی ۔ تو نے خود ہی پیدا کی اور خود ہی قیامت برپا کرتا ہے ۔ مٹاتا ہے جو سبھسے کا جانوئی ۔ جو سب کو جاننے والا ہے ۔(5)
ترجمہ:
اے خدا تو روز ازل سے پہلے قائنات قدرت کے ظہور میں آنے سے پہلے کا ہے ۔ تو نہایت اور اندازے اور شمار سے پڑے لا محدود کارساز ہے تیرا عالم میں کوئی ثانی نہیں۔ اے خدا تو ہر دور زماں میں واحد ہے اور ہمیشہ واحد اور مستقل پائیدار کارساز ہے ۔ جو تیری آزاد مرضی اور رضا ہے وہی ہوتا ہے جو تو خود کرتا ہے وہی ہوتا ہے تو نے ہی یہ عالم پیدا کیا ہے ۔ تو ہی پیدا کرکے قیامت برپا کرتا ہے ۔ مٹاتا ہے ۔ خادم نانک اس کارساز ۔ کرتار (خدا) کی صفت صلاح کرتا ہے جو سب کو جانے اور پہچاننے والا ہے۔
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
راگُ آسا مہلا ੧ چئُپدے گھرُ ੨॥
سُنھِ ۄڈا آکھےَ سبھ کوئیِ ॥
کیۄڈُ ۄڈا ڈیِٹھا ہوئیِ ॥
کیِمتِ پاءِ ن کہِیا جاءِ ॥
کہنھےَ ۄالے تیرے رہے سماءِ ॥੧॥
ۄڈے میرے ساہِبا گہِر گنّبھیِرا گُنھیِ گہیِرا ॥
کوئیِ ن جانھےَ تیرا کیتا کیۄڈُ چیِرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
سبھِ سُرتیِ مِلِ سُرتِ کمائیِ ॥
سبھ کیِمتِ مِلِ کیِمتِ پائیِ ॥
گِیانیِ دھِیانیِ گُر گُر ہائیِ ॥
کہنھُ ن جائیِ تیریِ تِلُ ۄڈِیائیِ ॥੨॥
سبھِ ست سبھِ تپ سبھِ چنّگِیائیِیا ॥
سِدھا پُرکھا کیِیا ۄڈِیائیِیا ॥
تُدھُ ۄِنھُ سِدھیِ کِنےَ ن پائیِیا ॥
کرمِ مِلےَ ناہیِ ٹھاکِ رہائیِیا ॥੩॥
آکھنھ ۄالا کِیا بیچارا ॥
سِپھتیِ بھرے تیرے بھنّڈارا ॥
جِسُ توُنّ دیہِ تِسےَ کِیا چارا ॥
نانک سچُ سۄارنھہارا ॥੪॥੧॥
۔گہر۔ گنھیر ا۔ گہرائی والا مستقل مزاج۔ گئی گہیرا۔ بے شمار ۔ اوصاف والا۔ چیرا۔ پاٹ ۔ وسعت ۔۔ رہاؤ۔ سرتی ۔ ہوش ۔ علم ۔ کمائی ۔ زیر عمل آتی ۔ متوجہ ہوا۔ گیانی جاننے والے ۔ دانشمند۔ دھیانی ۔ توجہ دینے والے۔ دھیان رکھنے والے ۔ گر طریقہ ۔ جگت۔ گرہائی ۔ بھاری طرز و طریقوں والا۔ تل ۔ ذراسی ۔ وڈایائی ۔ عظمت۔ بزرگی ۔(2)
ست۔ سچ۔ تب ۔ جہدو ریاضت۔ چنگیایئیاں۔ نیکیاں۔ سدھا۔ پاکدامنوں ۔ سدھی ۔ پاکدامنی ۔ کرم۔ بخشش۔ عنایت۔ ٹھاک رکاوٹ۔(3)
بیچارہ۔ چارہ ۔ علاج۔ بیچارہ ۔ بے علاج۔ بلازور۔ صفتی ۔ اؤصاف ۔ بھنڈارہ۔ خزانے ۔ سچ۔ حقیقت ۔ اصلیت ۔ سوارنہار۔ درست کرنے والا۔

ترجمہ مع تشریح:
سننے پر توہر آدمی کہتا ہے کہ اے خدا تو عظیم ہے مگر تبھی کہہ سکتا ہے اگر کسی نے دیکھا ہو تیری عظمت کا اندازہ نہیں ہو سکتا۔ تیری عظمت و وقعت و قیمت بیان سے باہر ہے اور کہنے والے تجھ میں ہی مد غم ہو جاتے ہیں مل جاتے ہیں۔
۔اے میرے عظیم آقا تو ایک گہرے مستقل مزاجی کے گہرے سمندر کی مانند ہے اور ازحد بیمشار اوصاف والا ہے تری وسعتوں اور گہرائیوں کو کوئی نہیں جانتا ۔ رہاؤ۔
اپنی توجہات مرکوز کرنے والوں اور اپنے ہوش و ہواس کو یکجا مرکوز کرنے والے نے اپنی ہوش یکجا کرتے ہیں بڑے بڑے عالموں ہوش توجہات مرکوز کرنے والوں نے ایک دوسرے کی مدد حاصل کرکے تیرے برابر کی کوئی ہستی دریافت کرنے کی بہترین ترکیبیں اور کوششیں زیر کار لائے ۔ مگر تیری عظمت وقیمت کا موازنہ ایک تل کے برابر مراد ذرا سی بھی نہیں کر سکتے ۔ (2)
تمام نیکیاں ، عظمتیں اور حقیقتیں اور جہدو ریاضت اور پاکدامن انسانوں کو عظمتیں تیری رحمت وعنایت و شفقت بغیر کامیابیاں حاصل نہیں ہوتیں اور اس کے راستے میں کوئی رکاوت حائل نہیں ہوئی ۔ (3)
کہنے والی کی کونسی حیثیت یا ہستی ہے کہ وہ تیرے اوصاف بیان کر سکے تیرے خزانے اوصاف سے بھر پور ہیں۔ جسے تو حمدو ثناہ کی نعمت عنایت کرتا ہے اس کے راستے کون سی رکاوٹ حائل ہو سکتی ہے کس کا زور چلتا ہے کیونکہ اے نانک ۔ سچ سچا ہی اسے درست کرنے والا اور راہ راست پر لانے والا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
آکھا جیِۄا ۄِسرےَ مرِ جاءُ ॥
آکھنھِ ائُکھا ساچا ناءُ ॥
ساچے نام کیِ لاگےَ بھوُکھ ॥
تِتُ بھوُکھےَ کھاءِ چلیِئہِ دوُکھ ॥੧॥
سو کِءُ ۄِسرےَ میریِ ماءِ ॥
ساچا ساہِبُ ساچےَ ناءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ساچے نام کیِ تِلُ ۄڈِیائیِ ॥
آکھِ تھکے کیِمتِ نہیِ پائیِ ॥
جے سبھِ مِلِ کےَ آکھنھ پاہِ ॥
ۄڈا ن ہوۄےَ گھاٹِ ن جاءِ ॥੨॥
نا اوہُ مرےَ ن ہوۄےَ سوگُ ॥
دیݩدا رہےَ ن چوُکےَ بھوگُ ॥
گُنھُ ایہو ہورُ ناہیِ کوءِ ॥
نا کو ہویا نا کو ہوءِ ॥੩॥
جیۄڈُ آپِ تیۄڈ تیریِ داتِ ॥
جِنِ دِنُ کرِ کےَ کیِتیِ راتِ ॥
کھسمُ ۄِسارہِ تے کمجاتِ ॥
نانک ناۄےَ باجھُ سناتِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
آکھا ۔ کہنا۔ جیوا۔ زندگی ۔ وسرے ۔ بھلا کر۔ مرجاؤ۔ روحانی موت۔ آکھن۔ کہنا ۔ اوکھا ۔ مشکل ، دشوار۔ ساچا ناؤں ۔ سچا نام۔ ساچے نام۔ یعنی سچ ۔ جو صدیوی اور خدا کا نام ہے ۔ تت ۔ بھوکھے ۔ اس بھوک کی وجہ سے ۔ وہ سچا نام کھانے سے چلیئے۔ دوکھ۔ عذاب مٹ جاتے ہیں۔ (2)
وسرے۔ بھولے ۔ میری مائے ۔ میری ماں ۔ ساچا صاحب۔ سچے مالک۔ ساچا نائے ۔سچا نام ۔رہاؤ
تل وڈیائی ۔ ذراسی تعریف ۔ آکھ تھکے ۔ کہتے کہتے مانڈ پڑ جاتا ہے ۔ قیمت نہیں پائے ۔ مگر اس کی وقعت۔ حیثیت اور قیمت کا اندازہ نہیں کر سکتا (2)
گن ایہو۔ خوبی یہی ہے ۔ یہی وصف ہے ۔(3)۔
جیوڈ آپ جتنا خود عظیم ہے ۔ تیوڈ تیری دات۔ اتنی وڈی نعمت ۔ دادنی ۔ خصم وساریہہ۔ آقا بھلانا۔ کم ذات ۔ کمینگی ہے ۔ سنات ۔ نیچ۔(4) باجھ بغیر

ترجمہ مع تشریح:
جیسے جیسے میں خدا کو یاد کرتا ہوں اور نام الہٰی کا ذکر کرتا ہوں مجھے روحانی زندگی ملتی ہے ۔ جب اسے یاد کرتا ہوں تو روحانی طور پر موت ہونے لگتی ہے ۔ مراد میں بداخلاق ہونے لگتا ہوں۔ سچے نام کی حسن اخلاق کی تمنا پیدا ہوتی ہ اور بھوک لگتی ہے ۔ جس کی اسے بھوک ہے اس کے کھانے سے عذاب مٹ جاتے ہیں۔۔
اے میری ماں ( وہ مجھے) اُسے میں کیوں بھولوں جو سچا مالک ہے اور اُس کا نام سچا ہے ۔رہاؤ۔
سچے نام کی ذراسی صفت ماند ہو گئے مگر اس کے نام کی قیمت کا اندازہ نہیں لگا سکے ۔ اگر تمام مل کر اسے بیان کرنا چاہیں تو اس کی عظمت بلند نہیں ہوگی (اگر) نہ اس میں کوئی کمی آئے گی ۔(2)
ناتو اسے موت ہے نہ افسوس ہے ۔ وہ ہمیشہ رزق مہیا کرتا ہے اور دینے میں کوتاہی نہیں کرتا۔ یہی اُس کی خوبی ہے نہ کوئی ایسا ہوا ہے نہ ہوگا (3)۔
جتنا خدا خود عظیم ہے اتنی ہی بڑی اس کی بخششیں اور عنائتیں ہیں جس نے دن راور راتیں بنائی ہیں جو ایسے مالک کو بھلاتا ہے وہ کمینہ ہے ۔ اے نانک نام یعنی سچ کے بغیر کمینہ ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
جے درِ ماںگتُ کوُک کرے مہلیِ کھسمُ سُنھے ॥
بھاۄےَ دھیِرک بھاۄےَ دھکے ایک ۄڈائیِ دےءِ ॥੧॥
جانھہُ جوتِ ن پوُچھہُ جاتیِ آگےَ جاتِ ن ہے ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپِ کراۓ آپِ کرےءِ ॥
آپِ اُلام٘ہ٘ہے چِتِ دھرےءِ ॥
جا توُنّ کرنھہارُ کرتارُ ॥
کِیا مُہتاجیِ کِیا سنّسارُ ॥੨॥
آپِ اُپاۓ آپے دےءِ ॥
آپے دُرمتِ منہِ کرےءِ ॥
گُر پرسادِ ۄسےَ منِ آءِ ॥
دُکھُ ان٘ہ٘ہیرا ۄِچہُ جاءِ ॥੩॥
ساچُ پِیارا آپِ کرےءِ ॥
اۄریِ کءُ ساچُ ن دےءِ ॥
جے کِسےَ دےءِ ۄکھانھےَ نانکُ آگےَ پوُچھ ن لےءِ ॥੪॥੩॥
لفظی معنی:
ور۔ دروازہ ۔ مانگت۔ مانگتا ہے ۔ کوک کرے ۔ فریاد کرتا ہے ۔ محلی خصم۔ اس محل کا مالک ۔ سنے ۔ سنتا ہے ۔ بھاوے وھیرک ۔ بھاوے دھکے چاہے بھروسا دیتا ہے ۔ چاہے دھکا دیتا ہے ۔ ایک وڈائی دئے ۔ یہ اس کی عظمت ہے ۔
جانہو جوت۔ الہٰی نور کی پہچان ۔ نہ پوچھہہ جاتی ۔ اُس کی ذات کی پہچان نہیں ہوتی ۔ (گے ذات نہ ہے ۔ الہٰی درگاہ میں ذات نہیں۔۔رہاؤ
الامے ۔ شکوے ۔ گلے ۔ شکایتیں۔ جت دھرئے ۔ دل میں بساتا ہے ۔ کرنہار۔ کار ساز ۔ کرنے کی طاقت والا محتاجی ۔ وست نگر۔(2)
آپ اپائے ۔ خود ہی پیدا کیا ہے ۔ آپے دئے ۔ خود ہی رزق دیتا ہے ۔ درمت ۔ بد عقل بے سمجھی ۔ منع۔ روکنا۔ گرپرساد۔ رحمت مرشد سے ۔ وسے من آئے دل میں بستا ہے ۔ دوکہہ عذاب۔ اندھیرا ۔ زجہالت ۔ نا سمجھی ۔ لاعلمی (3)
ساچ پیار۔ آپ کرئے ۔ حقیقت سے محبت خود پیدا کرتا ہے ۔ اوری ۔ دوسروں ۔ ساچ۔ حقیقت ۔ نہ دئے ۔ نہیں دیتا ۔ جے کسے دئے ۔ اگر کسی کو دیتا ہے ۔ پچھ نہ لیے ۔ اس کی الہٰی درگاہ میں تحقیقات نہیں ہوتی۔

ترجمہ معہ تشریح:
جب کوئی کسی کے دروازے پر جاکر فریاد کرتا ہے تو اس مکان مالک اس کی فریاد سنتا ہے یہ اس کی مرضی پر منحضر ہے ۔ کہ اُسے حوصلہ اور بھروسا دیوے یا د رسے ہٹائے ۔ خدا اُسے عظمت عنایت کرتا ہے ۔ ۔
الہٰی نور کو سمجھا جاتا ہے او رپہچان ہوتی ہے ۔ وہاں ذات نہیں ۔۔رہاؤ۔
خدا خود ہی کرتا اور کراتا ہے ۔ خود ہی دل میں گلے شکوے پیدا کرتا ہے ۔ اے خدا جب تجھے کرنے کی طاقت ہے کارساز ہے تو دنیا کا عالم دست نگر یا محتاج کیوں ہے ۔(2)
خود ہی پیدا کرتا ہے ۔ خود ہی رزق عنایت کرتا ہے ۔ خود ہی بد عقلی اور بدکاری سے روکتا ہے منع کرتا ہے ۔ رحمت مرشد سے جس کے دل میں بس جاتا ہے اُس کا عذاب اور جہالت ختم ہو جاتی ہے ۔ (3)
حقیقت اور سچ سے پیار ، دو خدا پیدا کرتا ہے دوسروں کو حقیقت نہیں عنایت کرتا۔ اگر کسی کو عنایت کرتا ہے نانک بیان کرتا ہے تو بارگاہ الہٰی میں اس کی تحقیقت نہیں ہوتی ۔ (مطلب) کہ و ہ ایسا اعمال ہی نہیں کرتا جو قابل تحقیقات ہو۔
آسا مہلا ੧॥
تال مدیِرے گھٹ کے گھاٹ ॥
دولک دُنیِیا ۄاجہِ ۄاج ॥
ناردُ ناچےَ کلِ کا بھاءُ ॥
جتیِ ستیِ کہ راکھہِ پاءُ ॥੧॥
نانک نام ۄِٹہُ کُربانھُ ॥
انّدھیِ دُنیِیا ساہِبُ جانھُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُروُ پاسہُ پھِرِ چیلا کھاءِ ॥
تامِ پریِتِ ۄسےَ گھرِ آءِ ॥
جے سءُ ۄر٘ہِیا جیِۄنھ کھانھُ ॥
کھسم پچھانھےَ سو دِنُ پرۄانھُ ॥੨॥
درسنِ دیکھِئےَ دئِیا ن ہوءِ ॥
لۓ دِتے ۄِنھُ رہےَ ن کوءِ ॥
راجا نِیاءُ کرے ہتھِ ہوءِ ॥
کہےَ کھُداءِ ن مانےَ کوءِ ॥੩॥
مانھس موُرتِ نانکُ نامُ ॥
کرنھیِ کُتا درِ پھُرمانُ ॥
گُر پرسادِ جانھےَ مِہمانُ ॥
تا کِچھُ درگہ پاۄےَ مانُ ॥੪॥੪॥
لفظی معنی:
تال ۔ چھینے ۔ وزن۔ مدیرے ۔ پاؤں میں باندھنے والے گنگرؤ۔ گھٹ۔ دل ۔ گھٹ کے گھٹ ۔ دل کی اُمنگیں لہریں۔ دو لک ڈھولکاور انسانی نشانے اور ارادے پیدا کئے جاتے ہیں۔ نارو ایک رشی ہواآ۔ کل کے بھاؤ۔ زمانے ع کا عام رواج محبت حبتی شہوت پر ضبط ۔ سی ۔ سچا۔ پاؤ۔ پاؤں۔(1)
اندھی۔ لا علم ۔ نادان۔ تام ۔ طعام ۔ روٹی ۔ رزق ۔ پریت۔ پیار۔ وٹو۔ اس پر ۔صاحب مالک جان با علم (1)رہاؤ۔ درشن ۔ دیدار ۔ دیا ۔ مہربانی ۔ ترت۔ جیون۔ زندگی ۔ کھان کھانے کے لئے ۔ خصم پچھائے ۔ مالک کی پہچان پروان۔ منظور۔ قبول(2)
لئے دتے بن بغیر رشوت۔ رہے نہ کوئے ۔ کوئی رہ نہیں سکتا۔ نیاؤں۔ انصاف۔ ہتھ ہوئے ۔ اگر اُسے دینے کے لئے کچھ ہو۔ کہے خدائے ۔ اگر خدا کے واسے کہے ۔ نہ مانے کوئی کوئی نہیں مانتا۔ (3)
مانس مورت ۔ انسانی شکل وصورت نانک نام ۔صرف نام کی خاطر کرنی ۔ اعمال۔ دروازے پر۔ فرمان ۔ ایرا حکام ۔ (4)

ترجمہ مع تشریح:
انسانی ارادے اور نشانے ہاتھوں کے لئے چھینے اور پاؤں کے لئے گہنگھر و ہیں۔ اور دنیاوی محبت ڈھولک کی مانند ہے ۔ دنیا میں ایسا رواج اور برتاؤ ہو رہا اور سچ اور حقیقت کے بغیر انسانی دل دنیاوی دولت کی محبت میں گرفتار بد کردار ی میں مصروف ہے ۔ یہ زمانے کے زیر اثر ہو رہا ہے زمانے کی اسی کار میں توجہی ہے ۔ انسان چلن پر ضبط اور سچائی دنیا میں ہو چکی ہے ۔ (1)
اے نانک نام یعنی سچ اور حقیقت کو قربان ہو۔ سچائی بغیر یہ عالم اندھیرے میں ہے صرف خدا ہی سچا ہے (1) رہاؤ
اس عالم میں چیلہ ۔ مرید مرشد سے کھا رہا ہے ۔ جو اخلاق اور چلن سےاُلٹ ہے ۔ دل میں روزی روٹی سے پیار ہے ۔ اس طرح سے سوسال زندگی رہے اور صرف اس کا انحصار کھانے پر ہو ۔ تو یہ زندگی بیکار ہے ۔ زندگی صرف وہی قابل قبول ہے جو خدا کی پہچان میں گذرے گی ۔ (2)
انسان ایک دوسرے کو انسان اور انسان بھائی سمجھ کر اس سے محبر بھرا رویہ نہیں کر رہے ۔ کیونکہ آپسی رشتہ ہی اور اسکی بنیادی ہی دنیاوی دولت پے ہے لہذا رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہو رہا۔ لہذا حکمران بھی انصاف تب ہی کرتا ہے جب اس کو دینے کے لئے کچھ ہاتھ میں ہو۔ اگر کوئی صرف خدا کے نام کا واسطہ دیوے تو کوئی نہیں مانتا۔ (3)
اے نانک انسانی شکل وصورت صرف نام کے لئے اور دکھاوے کے لئے ۔ مگر اعمال اس کتے کی مانند ہیں جو روٹی کی خاطر مالک ( کا) کی فرمانبرداری کرتا ہے ۔ اگر انسان رحمت مرشد سے انسانی زندگی کے مہمان جو چند روز کے لئے ہے بطور مہمان سمجھے ۔ تبھی بارگاہ خدا وند کریم میں عزت و حشمت وقار پاسکتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
جیتا سبدُ سُرتِ دھُنِ تیتیِ جیتا روُپُ کائِیا تیریِ ॥
توُنّ آپے رسنا آپے بسنا اۄرُ ن دوُجا کہءُ مائیِ ॥੧॥
ساہِبُ میرا ایکو ہےَ ॥
ایکو ہےَ بھائیِ ایکو ہےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
آپے مارے آپے چھوڈےَ آپے لیۄےَ دےءِ ॥
آپے ۄیکھےَ آپے ۄِگسےَ آپے ندرِ کرےءِ ॥੨॥
جو کِچھُ کرنھا سو کرِ رہِیا اۄرُ ن کرنھا جائیِ ॥
جیَسا ۄرتےَ تیَسو کہیِئےَ سبھ تیریِ ۄڈِیائیِ ॥੩॥
کلِ کلۄالیِ مائِیا مدُ میِٹھا منُ متۄالا پیِۄتُ رہےَ ॥
آپے روُپ کرے بہُ بھاںتیِں نانکُ بپُڑا ایۄ کہےَ ॥੪॥੫॥
لفظی معنی:
جیتا شبد۔ جیسی آواز۔ سرت ۔ ہوش۔ سمجھ ۔ دھن۔ زندگی کی روشن ۔ تیتی ۔ ویسی ۔ جیتا۔ جیسا۔ روپ شکل۔ کایئیا۔ جسم۔ رسنا۔ لطف۔ لذت ۔ بسنا۔ بسنا۔ خوشبو لینے والا اور دیگر دوسرا۔ (1)
ایکوواحد (1)رہاؤ ۔ دیکھے خبر گیری کرتا ہے ۔ وگسے ۔ خوش ہوتا ہے ۔ ندر ۔ نظر عنایت (2)
اورنہ کرتا جائی ۔ کوئی دوسرا نہیں کر سکتا۔ جیسی کارایا کا م ہو رہا ہے ویسا ۔ ہی کہلاتا ہے ۔ وڈیائی ۔ عظمت ۔(3)
کل زمانہ ۔ کل والی شراب بیچنے والی ۔ کالائن۔ مایئیا۔ دنیاوی دولت ۔ مدھ شراب۔ متوالا۔ مست۔ بہو بھانتی ۔ بہت قسموں کی ۔ بپڑا۔ بیچار۔ عاجز ۔ مسکن ۔ ایو۔ اسطرح

ترجمہ:
اے خدا یہ جتنے بول بول رہے ہیں اور سن رہے ہیں سب تیری وجہ سے ہے ۔ یہ جتنی شکل و صورتیں ہیں تیرا ہی پھیلاؤ اور تیرا ہی جسم ہے ۔ تو خود ہی دنیاوی لذتیں اُٹھانے والا ہے اور تو ہی خوشبوئیں لینے والا ہے ۔ اور سب میں تیرا ہی نور ہے ۔ تیرے بغیر نہیں دگر کوئی(1) ۔ میرا مالک خدا واحڈ ہے ۔ اے بھائی واحڈ ہے ۔ مراد تیرا کوئی ثانی نہیں (1)رہاؤ
خدا خود ہی مارنے والا ہے اور خود ہی خبر گیری کرنے والا ہے اور خود ہی خوش ہوتا ہے اور خود ہی نجات دیتا ہے اور خود ہی عنایت و شفقت کرتا ہے ۔ (2)
اس عالم میں جو کچھ ہو رہا ہے وہی کرنے والاہے اور کسی کی کرنے کی توفیق و جرات نہیں ) جیسے کام کرتا ہے ویسا ہی اس کا نام ہو جاتا ہے یہ ساری اے خدا تیری عظمت ہے ۔ (3)
جیسے کالالن شراب بیچتی ہے ۔ شرابی ہر روز اس کے پاس آتا ہے اور ہر روز شراب پیتا ہے ۔ ایسے زمانے کی عادت ہے اس کی عادت کے مطابق انسان دنیاوی دولت سے رغبت ہے اور اس دنیاوی دولت کی محبت مین مست رہتا ہے اور طرح طرح کی شکلیں خود ہی بنا رہا ہے وچارا نانک تو یہی کہہ سکتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
ۄاجا متِ پکھاۄجُ بھاءُ ॥
ہوءِ اننّدُ سدا منِ چاءُ ॥
ایہا بھگتِ ایہو تپ تاءُ ॥
اِتُ رنّگِ ناچہُ رکھِ رکھِ پاءُ ॥੨॥
پوُرے تال جانھےَ سالاہ ॥
ہورُ نچنھا کھُسیِیا من ماہ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ستُ سنّتوکھُ ۄجہِ دُءِ تال ॥
پیَریِ ۄاجا سدا نِہال ॥
راگُ نادُ نہیِ دوُجا بھاءُ ॥
اِتُ رنّگِ ناچہُ رکھِ رکھِ پاءُ ॥੨॥
بھءُ پھیریِ ہوۄےَ من چیِتِ ॥
بہدِیا اُٹھدِیا نیِتا نیِتِ ॥
لیٹنھِ لیٹِ جانھےَ تنُ سُیاہُ ॥
اِتُ رنّگِ ناچہُ رکھِ رکھِ پاءُ ॥੩॥
سِکھ سبھا دیِکھِیا کا بھاءُ ॥
گُرمُکھِ سُنھنھا ساچا ناءُ ॥
نانک آکھنھُ ۄیرا ۄیر ॥
اِتُ رنّگِ ناچہُ رکھِ رکھِ پیَر ॥੪॥੬॥
لفظی معنی:
مت۔ عقل۔ ہوش۔ سمجھ۔ یکھاوج۔ جوڑی ۔ طلبہ ۔ انند سکون خوشیوں بھرا۔ چاؤ۔ خوشی ۔ بھگت۔ عبادت ۔ تپ تاؤ۔ تپسیا ۔ ات رنگ۔ ایسے پریم سے ۔ تال ۔ بحر۔ وزن ۔
صالاح تعریف ۔ حمد (1)رہاؤ۔ ست ۔ سچ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ پیری واجا۔ پاؤں میں گنگھر و ۔ دوجا بھاؤ غیروں سے محبت۔ (2)
بھؤ۔ پیار لیئن۔ لیٹ کرنا چنا ۔ (3)
دیکھیا۔ طالب علمی سکھ۔ واعظ ۔ سبھا۔ طالب علموں کا اکٹھ ۔ سکول ۔ مدرسہ گرودو آرہ ۔ گورمکھ۔ مرید مرشد ۔ گرودوآرے ۔

ترجمہ:
جس انسان نے عقل سلیم کو راجہ بنایئیا اور الہٰی پریم پیار کو طلبہ یا جوڑی بنائی اس کے دل میں ہمیشہ سکون راحٹ اور خوشی بنی رہتی ہے ۔ اور دل میں جوش و خروش رہتا ہے ۔ حقیقتاً یہی حقیقی عبادت وریاضت والہٰی پیارے اور یہی تپسیا اور ریاضت ہے ۔ اسی روحانی سکون میں زندگی کا سفر جاری رکھو۔ یہی حقیقی راس ہے ۔ راسوں میں ناچنا کرشن بھگتی سمجھنا بھول ہے ۔
(1)جو انسان خدا کی صفت صلاح کرتا جانتا ہے ۔ ایسی صفت صلاح بجر وتال سے ناچنا ہے ۔ دیگر ناچ سب دل صرف دلی عنایتیں اور خوشیاں ہیں۔ اور دل کی لہریں ہیں۔ عبادت نہیں (1)رہاؤ سچ خدمت اور صبر زندگی کے ناچ کے دو چھینے ہیں۔ ہمیشہ خوش رہنا یہ ناچنے والے کے لئے دو گھنگر و ہیں۔ خدا کے علاوہ غیروں سے محبت کا نہ ہونا گانے اور سنگیت ہے ۔ یہی روحانی خوشی اور سکون کا صراط مستقیم اپناؤ۔ یہی زندگی کا حقیقی اور سچا ناچ ہے ۔ مراد اس طرح کی روحانی زندگی جو خوشیؤ ں سے بھر پور گی کا لطف اُٹھاؤ ۔(2)
اُٹھتے بیٹھے ہمیشہ ہر وقت الہٰی خوف و ادب دل میں بٹھاؤ۔ یہی ناچ کی حقیقی پھیری ہے ۔ اور اس جسم قابل فناہ اور مٹ جانے والا خیال کرؤ۔ یہی لیٹ کرنا چنا ہے ۔ ایسا الہٰی و اخلاقی روحانی ناچ ناچو۔ اسی میں روحانی لطف اور زندگی ہے ۔ (3)
پاکدامن مرید ان مرشد کی مجلس میں سبق مرشد سے محبت اپنے دل میں بسانا اور مرشد کی حضورت میں الہٰی نام سننا اور بار بار اُس کی ریا ض کرنا۔ اس پریم میں اے نانک۔ ایسی زندگی میں مستقل طور پر زندگی کا سفر جاری رکھو۔ یہی زندگی کا صحیح اور صراط مستقیم ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
پئُنھُ اُپاءِ دھریِ سبھ دھرتیِ جل اگنیِ کا بنّدھُ کیِیا ॥
انّدھُلےَ دہسِرِ موُنّڈُ کٹائِیا راۄنھُ مارِ کِیا ۄڈا بھئِیا ॥੧॥
کِیا اُپما تیریِ آکھیِ جاءِ ॥
توُنّ سربے پوُرِ رہِیا لِۄ لاءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جیِء اُپاءِ جُگتِ ہتھِ کیِنیِ کالیِ نتھِ کِیا ۄڈا بھئِیا ॥
کِسُ توُنّ پُرکھُ جوروُ کئُنھ کہیِئےَ سرب نِرنّترِ رۄِ رہِیا ॥੨॥
نالِ کُٹنّبُ ساتھِ ۄرداتا ب٘رہما بھالنھ س٘رِسٹِ گئِیا ॥
آگےَ انّتُ ن پائِئو تا کا کنّسُ چھیدِ کِیا ۄڈا بھئِیا ॥੩॥
رتن اُپاءِ دھرے کھیِرُ متھِیا ہورِ بھکھلاۓ جِ اسیِ کیِیا ॥
کہےَ نانکُ چھپےَ کِءُ چھپِیا ایکیِ ایکیِ ۄنّڈِ دیِیا ॥੪॥੭॥
لفظی معنی:
پؤن۔ ہوا۔اُپاے دھری سب دھرتی۔ زمین پیدا کرکے قائم کی جل اگنی کا بندھ کیا۔ آگ وہ پانی کا آپس میں ملاپ کرایئیا ۔ اندھے نادان بے عقل ۔ دیہہ سر۔ راؤن ۔ جس کا دماغ دس آدمیوں جتنا تھا۔ یعنی بہت قابل اور ذہین تھا۔ مونڈ سرام چند۔ روان مارکیا وڈابھیا۔ راون مارنا کونسی عظمت ہے (1)اُپما ۔ تعریف ۔ اے خدا تو سب میں بستا ہے سب میں تیرا نور ہے ۔ (1)
جس نے مخلوقات پید ا کرکے ان کی بودوباش اپنے زیر رکھی ۔ جیئہ اُپائے ۔ جگت۔ طریقہ ۔ ہتھ کینی ۔ اپنے ہاتھ ہے ۔ کالی سنتھ کیا وڈابھیا۔ کالی ناگ کونتھ لینا کونسی عظمت ہے ۔ اے خدا تجھے کس کا خاوند کہیں اور کسے تیری زوجہ کہیں۔ کس توں پر کہہ جوروکون کہیئے نرنتر۔ لگاتار ۔ (2)
نال۔ نلکی ۔ کنول کے پھول کی نلکی ۔ کٹنب ۔ پریوار۔ خاندان۔ قبیلہ ۔ ورداتا۔ بخششیں کرنے والا۔ بھالن۔ گلاش۔ کنس۔ چھید۔ کنس کو مارنا ۔(3)
اُپائےدھرے ۔ پید کیئے ۔ کھیر سمندر۔ متھیا۔ رڑ کیا۔ بلوئیا۔

ترجمہ:
خدا نے ہوا بنائی زمین پیدا کی پانی اور اگ جن کی تاثرات ایک دوسرے کے خلاف ہے ۔ آپس میں ملاپ کرایئیا ۔ مراد ان آپسی مخالف مادیات کے ملاپ سے عالم ظہور پذیر کیا۔ یہ کار ساز کرتار کی نمایاں اور حیران کرنے والی کار ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ نہایت بلند اور عظیم ہستی ہے ۔ مگر اس کی عظیم ہستی اور کارنامے کو بھلا کر۔ صرف راون کے مارنے والے کو اسکی عظمت۔ سمجھنا ایک بھول ہے ۔ جاہل راون نے اپنی موت مول لی ۔ راون کو ماردینا اتنی عظمت والی کونسی با ت ہے ـ۔(1)
خدا نے ساری مخلوقات پیدا کرکے ان سب کو اپنے زیر کر رکھا ہے ۔صرف کالی ناگ کونتھ کرنے سے کرشن جی کونسی عظمت اور معرکہ ہے خدا نہ کسی عورت کا خاوند ہے ۔ نہ کوئی عورت اس کی زوجہ ہے ۔ تب بھی سب میں بستا ہے ۔ اور سب میں اُسی کا نور ہے ۔ (2)
کہاوت ہے کہ برہما کنول کی نالی میں سے پیدا ہوا تھا اور وشنو اس کا امدادی تھا۔ اور برہما قائینات قدرت کا آخیر و انجام کی تلاش۔ آخر آخرت نہ ڈھونڈ سکا۔ کنس کو کرتن کا مارنا کتنا عظیم ۔ کارنامہ اور عظمت ہے ۔ (3)
کہاوت ہے کہ سمندر دیووں اور دیوتاؤں نے مل کر سمندر بلو کر چودہ رتن نکالے مگر تقسیم کے وقت جھگڑا شروع ہو گیا۔ اس کی بابت مشہور ہے کہ خدا نے موہنی کی شکل بنا کر ایک ایک کرکے تقسیم کر دیئے ۔ نانک صاحب کا فرمان ہے کہ رتبن تقسیم کر دینا بھی کوئی عظمت نہیں اس کی عظمت تو اس کی بنائی قائینات قدرت میں مخفی ہے جو چھپائیا ں چھپ نہیں سکتی ۔
آسا مہلا ੧॥
کرم کرتوُتِ بیلِ بِستھاریِ رام نامُ پھلُ ہوُیا ॥
تِسُ روُپُ ن ریکھ اناہدُ ۄاجےَ سبدُ نِرنّجنِ کیِیا ॥੧॥
کرے ۄکھِیانھُ جانھےَ جے کوئیِ ॥
انّم٘رِتُ پیِۄےَ سوئیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِن٘ہ٘ہ پیِیا سے مست بھۓ ہےَ توُٹے بنّدھن پھاہے ॥
جوتیِ جوتِ سمانھیِ بھیِترِ تا چھوڈے مائِیا کے لاہے ॥੨॥
سرب جوتِ روُپُ تیرا دیکھِیا سگل بھۄن تیریِ مائِیا ॥
رارےَ روُپِ نِرالمُ بیَٹھا ندرِ کرے ۄِچِ چھائِیا ॥੩॥
بیِنھا سبدُ ۄجاۄےَ جوگیِ درسنِ روُپِ اپارا ॥
سبدِ اناہدِ سو سہُ راتا نانکُ کہےَ ۄِچارا ॥੪॥੮॥
لفظی معنی:
کرم۔ اعمال۔ بیل و ستھاری ۔ جو بیل کی مانند پھیلتے ہیں۔ رام نام پھل ہوا۔ اسے خدا کے نام پھل لگتا ہے ۔ تس ۔ اس کی روپ نہ ریکھ ۔ شکل وصورت ۔ سبد کلام۔ آواز۔ اناحد۔ ان احت بے آواز یا ان حد۔ بیحد۔ لگاتار۔ واجے ۔ بجتا ہے ۔ ظہور میں آتا ہے ۔ مراد روحانی آواز۔ نرنجن۔ بیداغ ۔(1)
کرئے وکھیان ۔ تشریح طلب ہے ۔ تشریح کرتا ہے ۔ جانے جے کوئی ۔ اگر کوئی اسے جانتا ہے ۔ انمرت پیوے سوئی ۔ وہ آب حیات پیتا ہے ۔ انمرت۔ وہ پانی جس سے زندگی جاویداں ہو جاتی ہے ۔(1) رہاؤ ۔ جوتی ۔ نور الہٰی ۔ جوت سمانی بھیتر۔ جب ا۔ الہٰی نور دل میں روشن ہوا۔ لاہے ۔ نفع۔ فائدہ ۔ لابھ ۔ (2)
سر ب جوت۔ سارے نوروں میں ۔ تیرا روپ ۔ تیری ہی شکل ہے ۔ سگل بھون۔ سارا عالم۔ رارئے ۔ راٹر۔ جھگڑا۔ روپے ۔ شکل نرالم۔ نرلیپ بیلاگ۔ بلا رشتہ یا تعلق ۔ اندر نگاہ شفقت چھایئیا ۔ عکس ۔ (3)
بینا۔ بین ۔ راگ کا ساز سبد۔ کلام الہٰی صفت صلاح ۔ درشن ۔ دیدار ۔ روپ ۔ شکل ۔ اپار۔ لا محدود۔ سو سوہ راتا ۔ خداوند کریم میں مجذوب ہوا۔ نانک کہے ویچار۔ نانک خیال آرائی کرکے سوچنے اور سمجھنے کے بعد۔

ترجمہ:
اعمال۔ اعمال کیے ہوئے ایک پھیلی ہوئی بیل کی مانند ہیں۔ جسے الہٰی نام کا پھل لگتا ہے ۔ اور جو کوئی الہٰی صفت صلاح سے یہ الہٰی نام کا ثمر جوآب حیات اور آب جاویداں ہے حاصل ہوتا ہے جس کی کوئی شکل و صورت نہیں بے آواز متواتر بیداغ روحانی آواز ہے ۔ (1)
جو کوئی اس کی تشریح کرئے اگر جانتا اور سمجھتا ہو۔ وہی اُس آب حیات ۔ اور آب حیات جاویداں ۔ پیتا ہے (1)رہاؤ
جنہوں نے وہ آب حیات پیتا اس دنیاوی دولت اور جھگڑوں سے بے نیاز ہوئے اور ان کی دنیاوی بندشیں ختم ہو گئیں اور ان کے دل و دماغ الہٰی نور سے منور ہو گئے ۔ ان دنیاوی دولت کی محبت کے پھندے سے آزادی مل گئی (2)
تمام جانداروں میں الہٰی نور کا دیدار پایئیا اور سارے عالموں میں تیری ہی پیدا کی ہوئی مایئیا کے تاثرات سامنے آئے ۔ خدا اس دنیاوی جھگڑوں سے بیلاگ لپٹ عکس یا سایہ کی مانند بستے ہوئے نظر رکھ رہا ہے ۔ (3)
وہی انسان حقیقی اصل معنوں میں جوگی ہے جو اس لامحدود خدا کی صفت صلاح کے نظریہ سے کلام الہٰی کی بین بجاتا ہے ۔ دو جس کا لامحدود دیدار ہے ۔ متواتر بے آواز کلام میں اپنے خدا میں مجذوب ہوکر روحانی کلام گاتا ہے ۔ نانک خیال آرائی کرکے سوچنے اور سمجھنے کے بعد بیان کرتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
مےَ گُنھ گلا کے سِرِ بھار ॥
گلیِ گلا سِرجنھہار ॥
کھانھا پیِنھا ہسنھا بادِ ॥
جب لگُ رِدےَ ن آۄہِ زادِ ॥੧॥
تءُ پرۄاہ کیہیِ کِیا کیِجےَ ॥
جنمِ جنمِ کِچھُ لیِجیِ لیِجےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
من کیِ متِ متاگلُ متا ॥
جو کِچھُ بولیِئےَ سبھُ کھتو کھتا ॥
کِیا مُہُ لےَ کیِچےَ ارداسِ ॥
پاپُ پُنّنُ دُءِ ساکھیِ پاسِ ॥੨॥
جیَسا توُنّ کرہِ تیَسا کو ہوءِ ॥
تُجھ بِنُ دوُجا ناہیِ کوءِ ॥
جیہیِ توُنّ متِ دیہِ تیہیِ کو پاۄےَ ॥
تُدھُ آپے بھاۄےَ تِۄےَ چلاۄےَ ॥੩॥
راگ رتن پریِیا پرۄار ॥
تِسُ ۄِچِ اُپجےَ انّم٘رِتُ سار ॥
نانک کرتے کا اِہُ دھنُ مالُ ॥
جے کو بوُجھےَ ایہُ بیِچارُ ॥੪॥੯॥
لفظی معنی:
گن۔ صفت۔ وصف۔ سرپربھار۔ سر پر بوجھ۔ سرجنہار۔ پیدا کرنے والا۔ باد ۔جھگڑا۔ردھے ۔ دل میں (1)
پرواہ۔ غور ۔ توؤ تب ۔ کہیں ۔ کیسی ۔ لچی لیجے ۔ لینے کے قابل نعمتیں (1) رہاؤ ۔ من کی مت دلی عقل و ہوش۔ خطا۔ غلطی ۔ کیا منہہ۔ کس منہہ سے ۔ کس آدھار پر ۔ ارداس ۔ عرض ۔ ساکھی ۔ گواہ ۔ (2)
تیسا۔ ویسا۔ تجھ بن ۔ تیرے بغیر ۔ مت سمجھ سمجھانا۔ تیہی ویسی ۔ بھاوے ۔ چاہتا ہے ۔ توے ویسے (3)
راگ رتبن ۔ اعلیٰ راگ۔ پریاں۔ راگنیاں۔ انمرت سار ۔ آب حیات۔ نام ۔ دھن مال۔ دولت ۔ جے کو اگر کوئی ایہہ ویچار۔ اس خیال کو

ترجمہ:
میرے وچ تاں صرف یہی وصف ہے کہ میں صرف باتوں کے بوجھ اُٹھا رکھے ہیں مگر ان باتوں میں سے صرف یہی بات اچھی ہے ۔ اے کارساز کرتار جن کا تجھ سے تعلق ہے ۔ اے کرتار جب تک مجھے تیری یاد نہیں آتی تب تک میرا کھانا پینا ہسنی مذاق اور کھیل تماشوں میں وقت گذارنا فضول اور بیکار ہے ۔ (1)
اس انسانی زندگی میں کوئی منافع بخش نعمت اکھٹی کریں تب کسی کی محتاجی نہیں رہ جاتی کس کا دست نگر نہیں رہنا پڑتا۔ (1)رہاؤ ہمارا دل و دماغ تو مست ہاتھی کی مانند ہے ۔ جو کچھ زبان سے نکلتا ہے غلطی ہی غلطی ہوتی ہے ۔ کس آدھار اور آسرے عرض گذار ہیں۔ نیکی و بدی کی ہوس جو مجھ سے سر زد ہوئی ہیں۔ اس بات کی گواہ ہیں۔ (2)
اے خدا جیسی تو نے عقل و ہوش عنایت کی ہے ویسی اس کی عقل و ہوش ہو جاتی ہے تو ہی انسان کو جیسا بناتا ہے وہ ویسا ہی بن جاتا ہے ۔ تیرے بغیر دوسری کوئی ہستی نہیں جو تو چاہتا ہے اسی طرح دنیا کے کام چلا رہا ہے عظیم سنگیت۔ راگ راگنیاں۔ جتنی بھی ہیں اور ان میں آب حیات و آب جاویداں پیدا ہوجائے تب یہ الہٰی دولت ہے اے نانک کرتار کا مال ہے اور اگر کسی کی سمجھ آجاتے ۔ تو یہ کرتار تک پہنچنے کا ذریعہ ااور ترکیب ہے ۔

آسا مہلا ੧॥
کرِ کِرپا اپنےَ گھرِ آئِیا تا مِلِ سکھیِیا کاجُ رچائِیا ॥
کھیلُ دیکھِ منِ اندُ بھئِیا سہُ ۄیِیاہنھ آئِیا ॥੧॥
گاۄہُ گاۄہُ کامنھیِ بِبیک بیِچارُ ॥
ہمرےَ گھرِ آئِیا جگجیِۄنُ بھتارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
گُروُ دُیارےَ ہمرا ۄیِیاہُ جِ ہویا جاں سہُ مِلِیا تاں جانِیا ॥
تِہُ لوکا مہِ سبدُ رۄِیا ہےَ آپُ گئِیا منُ مانِیا ॥੨॥
آپنھا کارجُ آپِ سۄارے ہورنِ کارجُ ن ہوئیِ ॥
جِتُ کارجِ ستُ سنّتوکھُ دئِیا دھرمُ ہےَ گُرمُکھِ بوُجھےَ کوئیِ ॥੩॥
بھنتِ نانکُ سبھنا کا پِرُ ایکو سوءِ ॥
جِس نو ندرِ کرے سا سوہاگنھِ ہوءِ ॥੪॥੧੦॥
لفظی معنی:
کاج ۔ کام ۔ شادی ۔یعی ملاپ الہٰی ۔ سکھیا۔ سادتھیوں نے ۔ کر کرپا۔ کرم و عنایت سے ۔ اپنے گھر ۔ اپنےد ل میں۔ رچایئیا ۔ آغاز کیا۔ شروع کیا۔ اندبھیا۔ دل نے راحت محسوس کی ۔ سوہ پیارا۔ ویاہ۔ روحانی ملاپ۔
(1)کامنی ۔عورت ۔ وبیک ۔ ویچار۔ نتیجہ خیز خیالات ۔ ایسے خیالات جن سے حقیقت اور اصلیت کا پتہ چل جائے ۔ مئی خیز ۔ جگجیون ۔ دنیا کو زندگی بخشنے والا۔ بھتار۔ مالک ۔خاوند (1)رہاؤ
گرو ودآرے ، مرشد کے وسیلے سے ۔ ویاہ ۔ ملاپ رشتہ ۔ تعلق ۔ تعلق محبت۔ سوہ ۔ خاوند۔ جانیا۔ سمجھ آئی ۔ تہولوکا۔ تینوں عالموں میں۔ سبد رویا۔ آواز پیدا ہوئی ۔ آپ گیا ۔ خودی مٹی ۔ خود غرضی ختم ہوئی ۔ من مانیا۔ دل نے تسلیم کیا(2)
ہورن ۔ غیروں سے ۔ دوسروں سے ۔ جت کارج۔ جس کام میں۔ ست سچ۔ سنتوکھ ۔ صبر۔ دیا ۔ رحم۔ ترش۔ دھرم۔ فرض شناشی ۔ ذمہ داری ۔ گورمکھ ۔ بوجھے کوئی مرید مرشد ہوکر کوئی ہی سمجھ پایاتا ہے ۔(3)
بھنت۔ بیان کرنا۔ پر خصم۔ خاوند۔ آقا۔ ایک سوئے ۔ واحد وہی ہے ۔ نذر۔ نگاہ شفقت۔ سوہگان خوش قسمت نیک بخت۔ خاوندوالی

ترجمہ مع تشریح:
جب میرا خاوند خدا آقا میرے دل میں بس گیا ہے اپنی کرم و عنایت اور مہربانیوں سے تب میری ہمراز زبان۔ آنکھوں کا نوں نے الہٰی ملاپ کے سنگیت گانے اور سننے شروع کر دیئے ۔ میرا پیار۔ خداوند کریم میرے ملاپ کے لئے دل میں آبسا ہے الہٰی ملاپ کے لئے یہ جہدو تردو سے مجھے سکون ۔ تسلی و تشفی ملی ہے ۔
(1)جب میرا پیار خاوند خدا دل میں بس گیا تب جو تمام عالم کو زندگی عنایت کرنے والا ہے ۔ اے میرے نیک و بد کی تمیز کرنے والے اعضٰی جسمانی بار بار الہٰی حمدو ثناہ کیجئے اور نتیجہ خیز گانے گاؤ (1) رہاؤ
مرشد کے در دولت پر ہمارا وہای یعنی ملاپ۔ جب میرا ملاپ ہو چکا تو مجھے سمجھ آئی کہ خدا سبھ میں کلام اور زندگی کی روش ہوکر سب میں بس رہا ہے ۔ میرے دل سے خودی اور خود غرضی ختم ہو گئی اور دل الہٰی یاد میں مسرور ہوا۔ ــ(2)
خداوندکریم اپنے کام خو د رست کرتا ہے اور خود ہی سر انجام دیتا ہے یہ کسی دوسرے کے کرنے والا نہیں۔ اس ملاپ کی برکت و عنایت سے سچ۔ صبر ۔ رحم ۔ ترس۔ فرض شناشی پیدا ہوتے ہیں جسے کوئی مرید مرشد ہی سمجھتا ہے ۔ (3)
نانک بیان کرتا ہے سب کا خاوند۔ مالک آقا واحد خدا ہے ۔ جس پر اس کی نظر عنایت و شفقت ہوتی ہے وہ خود قسمت ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
گ٘رِہُ بنُ سمسرِ سہجِ سُبھاءِ ॥
دُرمتِ گتُ بھئیِ کیِرتِ ٹھاءِ ॥
سچ پئُڑیِ ساچءُ مُکھِ ناںءُ ॥
ستِگُرُ سیۄِ پاۓ نِج تھاءُ ॥੧॥
من چوُرے کھٹُ درسن جانھُ ॥
سرب جوتِ پوُرن بھگۄانُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ادھِک تِیاس بھیکھ بہُ کرےَ ॥
دُکھُ بِکھِیا سُکھُ تنِ پرہرےَ ॥
کامُ ک٘رودھُ انّترِ دھنُ ہِرےَ ॥
دُبِدھا چھوڈِ نامِ نِسترےَ ॥੨॥
سِپھتِ سلاہنھُ سہج اننّد ॥
سکھا سیَنُ پ٘ریمُ گوبِنّد ॥
آپے کرے آپے بکھسِنّدُ ॥
تنُ منُ ہرِ پہِ آگےَ جِنّدُ ॥੩॥
جھوُٹھ ۄِکار مہا دُکھُ دیہ ॥
بھیکھ ۄرن دیِسہِ سبھِ کھیہ ॥
جو اُپجےَ سو آۄےَ جاءِ ॥
نانک استھِرُ نامُ رجاءِ ॥੪॥੧੧॥
لفظی معنی:
گریہہ۔ گھر ۔ بن ۔ جنگل۔ سمستر۔برابر۔ سہج۔ پر سکون۔ سبھائے اس کے پریم سے ۔ درمت ۔ بد عقلی ۔ گت۔ بھیئی ۔ حالت بہتر ہوئی ۔ دور ہوئی ۔ کیرت ۔ حمدو ثناہ ۔ ٹھائے ۔ اسکی بجائے ۔ سچ پوڑی ۔ سچائی زینہ ہے ۔ ساچؤمکھ ناؤں۔ زباں پر۔ یا منہ میں سچا نام الہٰی ۔ ستگر وسیو سچے مرشد کی خدمت سے ۔ نج ٹھائے شخصی ٹھکا نہ ۔ (1)
من چور ے ۔ دل کی پائیمالی ۔ کھٹ درشن ۔ شاشتروں کے مطابق چھ لازم فرائض چھ شاشتر ۔ جان سمجھ سرب جوت پورن بھگوان۔ سب میں الہٰی نور سمجھے (1)رہاؤ
ادھک ۔ زیادہ ( ترشنا) تیاس۔ ترشنا۔ خواہشات۔ بھیکھ ۔ بہروپ۔ بھیس ۔ دکھہ دکھیا۔ بد کاریوں سے پیدا ہونے والا عزاب ۔ تن جسم۔ پر ہرے ۔ ختم کر دیتا ہے ۔ کام کرؤدھ ۔ شہوت اور غصہ ۔ دھن سرمایہ۔ ہرے ۔ ختم کرتا ہے دبدھا۔ دوچتی ۔ دوہری سوچ۔ نام نسترے ۔ سچ سے کامیابی ملتی ہے ۔ (2)
صفت صلاح ۔ حمد و ثناہ ۔ سہج۔ روحانی سکون۔ انند۔ پر سکون۔ سکھا۔ ساتھی ۔ سین ۔ یار ۔ دوست۔ پریم گو بند۔ الہٰی پیار۔ آپے بخسند معاف کرنے والا۔ تن من۔ دل وجان۔ ہر پیہہ۔ خدا پہ۔ آگے ۔پیش جند۔ سانس۔ جان (3)
جھوٹھ وکار۔ جھوٹ اور بدکاری ۔ مہاں دکھ دیہہ۔ بھاری عذاب دیتی ہے ۔ بھیکھ وکھاوا۔ درن ۔ ذات ۔ دیہہ۔ دکھائی دیتیا ہے ۔ کھیہہ۔ خاک ۔ راکھ ۔ جو اُپجے ۔ جو پیدا ہوتا ہے ۔ سوآوے جائے ۔ تانسخ میں رہتا ہے ۔ نام ۔ سچ ۔ استھر۔ مستقل ۔ رضائے ۔ رضا ہے۔

ترجمہ مع تشریح:
دل پر ضبط حاصل کر لینا ۔ چھ مذہبی شاشتروں کو سمجھ لینا ہے ۔ سب میں الہٰی نور ہے ۔ اس کا علم ہو جاتا ہے (1)رہاؤجس نے اپنے من کو زیر کر لیا اس کے لئے گھر اور جنگل برابر ہو جاتا ہے ۔ وہ پر سکون اور پریمی ہو جاتا ہے ۔ انسان کی بد عقلی خوم ہو جاتی ہے اور اس کی حالت الہٰی حمدو وثناہ میں بدل جاتی ہے ۔ سچ اور زبان اور منہہ میں سچائی منزل پر پہنچنے کے لئے ایک زینہ اور سچے مرشد کی خدمت سے اپنا حقیقی ٹھکانہ اور منزل ملتی ہے ۔ (1)
جس انسان کو زیادہ لالچ اور جو زیادہ دکھاوا کرتا ہے ۔ اس کی آرام و آشائش ختم ہو جاتی ہے اور عذاب پاتا ہے ۔ شہوت اور غصہ اس کی روحانی دولت و سرمایہ چرالیتا ہے ۔ ختم کر دیتا ہے ۔ دوچتی ۔ دوہری سوچ چھوڑ کر نام یعنی سچ سے کامیابی ملتیہے ۔(2)
حمدوثانہ سے سکون اور روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے ۔ ساتھی دوست اور الہٰی پیار۔ خدا ہی کرنے والا اور خود ہی بخشنے والا ہے ۔ ایسا انسان اپنا دل و جان خدا کو پیش کر دیتا ہے اُسے یہ یقین رہتا ہے کہ خدا خود ہی کار ساز ہے اور خود ہی بخشنے والا ہے ۔ (3)
جھوٹ اور بد کاریوں سے بھاری عذاب ملتا ہے ۔ یہ دکھاوا اور ذاب سب ختم ہوتا دکھائی دیتا ہے ۔ اے نانک الہٰی نام ورضا ہی جاویداں ہے ۔ ورنہ جو پیدا ہوا ہے ۔ اس نے آخر مٹ جاتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
ایکو سرۄرُ کمل انوُپ ॥
سدا بِگاسےَ پرمل روُپ ॥
اوُجل موتیِ چوُگہِ ہنّس ॥
سرب کلا جگدیِسےَ انّس ॥੧॥
جو دیِسےَ سو اُپجےَ بِنسےَ ॥
بِنُ جل سرۄرِ کملُ ن دیِسےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
بِرلا بوُجھےَ پاۄےَ بھیدُ ॥
ساکھا تیِنِ کہےَ نِت بیدُ ॥
ناد بِنّد کیِ سُرتِ سماءِ ॥
ستِگُرُ سیۄِ پرم پدُ پاءِ ॥੨॥
مُکتو راتءُ رنّگِ رۄاںتءُ ॥
راجن راجِ سدا بِگساںتءُ ॥
جِسُ توُنّ راکھہِ کِرپا دھارِ ॥
بوُڈت پاہن تارہِ تارِ ॥੩॥
ت٘رِبھۄنھ مہِ جوتِ ت٘رِبھۄنھ مہِ جانھِیا ॥
اُلٹ بھئیِ گھرُ گھر مہِ آنھِیا ॥
اہِنِسِ بھگتِ کرے لِۄ لاءِ ॥
نانکُ تِن کےَ لاگےَ پاءِ ॥੪॥੧੨॥
لفظی معنی:
سرور ۔ تالاب۔ انوپ۔ نرالا۔ انوکھا۔ وگاسے ۔ کھلاتا ہے ۔ پرمل۔ خوشبو ۔ روپ ۔ شکل۔ کلا۔ تمام قوتیں۔ انس ۔ جز حصہ۔ اوجل موتی چکہنیں ہیں۔ پاک اوصاف پاکدامن شخص اختیار کرتے ہیں۔ (1)
جو ویسے ۔ جو دکھائی دیتا ہے ۔ اُپجے ۔ پیدا ہوتا ہے ۔ ونسے ۔ مٹتا ہے (1)رہاؤ۔ ورلا۔ کوئی ۔ پاوے بھید۔ راز پاتا ہے ۔ ساکھا تیں۔ تین حالتیں نت۔ ہر روز ۔ ناو آواز۔ سبد۔ بند۔ بیج۔ جس سے پیدا ہوتی ہے ۔ سرت ہو ش۔ تخم۔ سمجھ ۔ ان ہر دوناد اور ہند کی سمجھ ۔ پرم پد۔ بلند رتبہ ۔ (2)
مکتو۔ آزاد۔ دنیاوی و ذہنی غلامی سے آزاد ۔ رنگ پریم۔ پیار۔ رواتؤ۔ پیار کتا ہے ۔ راجن راجا ۔ شاہو کا شاہ شہنشاہ ۔ وگسانتؤ۔ صدیوی خوش۔ بوڈت۔ دوبتے ہوئے ۔ پاہن۔ پتھر کی مانند ۔ تاریہہ تار۔ بیڑی سے پار کراتا ہے ۔ ـ(3)
تربھون۔ تینوں عالموں میں ۔ جوت۔ نور ۔ جانیا۔ سمجھیا۔ اُلٹ بھئی ۔ اُلٹی ہوئی ۔ گھر گھر میہ۔ آنیا۔ دل میں بسا ۔ اہنس۔ دن رات ۔ روز و شب۔ لاگے پائے ۔ پاؤ ں پڑتا ہے ۔

ترجمہ مع تشریح:
یہ عالم ایک انوکھا تالاب ہے جس میں ہمیشہ خوشیاں اور خوشبوں نہیں ہیں اور ہنس ہمیشہ موتی چنتے ہیں۔ سب طاقتوں کا مالک الہٰی جز ہے ۔ مراد:- یہ پاکدامنوں کی سبھا اس تالاب کی مانند ہیں جہاں خوشیوں اور خوسبوؤں یعنی نیکیاں ہی نیکیاں ہیں جن کی نیک شہرت پھیلی ہوئی ہے ۔ اس پاکدامنوں کی مجلس سے پارسا نیک اور اچھے اوصاف دل میں بساتے ہیں ۔ مگر یہ تمام طاقتیں الہٰی طاقت کا ہی حصہ ہیں۔(1)
جو زیر نظر ہے وہ پیدا ہوا ہے اور مٹ جائے گا۔ بغیر جل کنول کا پھول دکھائی نہیں دیتا ۔ یعنی پاکدامنوں کی صحبت انسان کے دل میں نیکی نہیں بستی (1)رہاؤ۔
اس راز کو کوئی ہی سمجھتا ہے ہر روز وید بھی تین اوصاف کا ہی ذکر کرتے ہیں۔ جسے ناو اآواز یعنی سبد اور بیج جس سے پیداش ہوتی ہے کی ہوش سمجھ اور علم ہو گیا اسے سچے مرشد کی خدمت سے بلند رتیئے حاصل ہوتے ہیں۔(2)
ذہنی غلامی سے آزاد انسان اورالہٰی پیار میں مجذوب وہ شاہوں کا شاہ شنہشاہ ہے اور ہر دم خوشدل رہتا ہے ۔ وہ پتھر دل انسان کو بھی الہٰی نام کی کشتی پر سوار ز کرکے پارلگاتا ہے ۔(3)
جب انسان کی سمجھ میں ذہن نیکیوں کی طراف راغب ہوا اور تینوں عالموں میں الہٰی نور دکھائی دینے لگا سمجھ آئی ۔ تب دن رات الہٰی محبت میں مجذوب ہوتا ہے ۔ نانک ان کے پاؤں پڑتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
گُرمتِ ساچیِ ہُجتِ دوُرِ ॥
بہُتُ سِیانھپ لاگےَ دھوُرِ ॥
لاگیِ میَلُ مِٹےَ سچ ناءِ ॥
گُر پرسادِ رہےَ لِۄ لاءِ ॥੧॥
ہےَ ہجوُرِ ہاجرُ ارداسِ ॥
دُکھُ سُکھُ ساچُ کرتے پ٘ربھ پاسِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کوُڑُ کماۄےَ آۄےَ جاۄےَ ॥
کہنھِ کتھنِ ۄارا نہیِ آۄےَ ॥
کِیا دیکھا سوُجھ بوُجھ ن پاۄےَ ॥
بِنُ ناۄےَ منِ ت٘رِپتِ ن آۄےَ ॥੨॥
جو جنمے سے روگِ ۄِیاپے ॥
ہئُمےَ مائِیا دوُکھِ سنّتاپے ॥
سے جن باچے جو پ٘ربھِ راکھے ॥੩॥
ستِگُرُ سیۄِ انّم٘رِت رسُ چاکھے ॥੩॥
چلتءُ منُ راکھےَ انّم٘رِتُ چاکھےَ ॥
ستِگُر سیۄِ انّم٘رِت سبدُ بھاکھےَ ॥
ساچےَ سبدِ مُکتِ گتِ پاۓ ॥
نانک ۄِچہُ آپُ گۄاۓ ॥੪॥੧੩॥
لفظی معنی:
گرمت۔ سبق مرشد۔ ہجت۔ دلیل بازی ۔ دہور۔ ناپاکی (سچے ) سچ نائے ۔ سچ نائے یعنی سچ سے ۔ گر پرساد۔ مرشد سے ۔ لولائے ۔ باہوش پیار سے(1) حضور ۔ حاضر ۔ ارداس ۔ عرض ۔ ساچ ۔ سچ سمجھو ۔ کرتے کرتار۔ کرنے والا (1)
کوڑ کماوے ۔ جو جھوٹے کام کرتا ہے ۔ آوے جاوے ۔ تناسخ میں رہتا ہے ۔ دار نہیں آوے ۔ بیشمار ۔ سوجھ بوجھ ۔ عقل و دانش ۔ رپت ۔ تسکین ۔ تسلی (2)
(چلتو)شوخ۔ شرارتی ۔ روگ دیا پے ۔ بیماریوں میں گرفتار۔ ہونمے ۔ خودی مایئیا ۔ دنیاوی دؤلت۔ دوکھ ۔ عذاب۔ سنتا پے ۔ برداش کرتا ہے ۔ ستگر سیو۔ سچے مرشد کی خدمت۔ انمرت۔ آب حیات۔ رس چاکھے ۔ لطف اندوز ہوتا ہے (3)
چلتو من۔ بھٹکتا من ۔ راکھے ۔ روکتا ۔ انمرت سبد۔ آب حیات جیسے لفظ ۔ بھاکھے ۔ کہتا ہے ۔ ساچے سبد۔ سچے کلام سے مکت۔ آزادی ۔ نجات ۔وچہوں آپ گو آئے ۔ خودی جاتی ہے ۔

ترجمہ مع تشریح:
سچے سبق مرشد سے دلائل بازی مٹتی ہے ۔ زیادہ دانشمندی ، روحانی ناپاکیزگی پیدا کرتی ہے اور یہ ناپاکیزگی سچ اور سچے الہٰی نام سے دور ہوتی ہے ۔اور رحمت مرشد سے الہٰی محبت میں مجذوبیت ہوتی ہے ۔ (1)
خدا ہر وقت ہمارے ساتھ ہے ۔ اپنے ہوش وہواس کو مرکوز کرکے اس سے درخواست کروساچا۔ صاحب سبھ کے عذاب و آسائش سمجھتا ہے ۔ (1)
رہاؤ۔ جو انسان جھوٹی کمائی کرتا ہے وہ تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ اس کی بلا وجہ فضول باتیں ختم نہیں ہوتیں۔ حقیقت کی طرف دھیان نہیں ۔ اسی لئے سمجھنے سے قاصر ہے اسی لئے سچ اور الہٰی نام کے بغیر سکون نہیں ملتا۔ (2)
جو بھی دنیا میں پیدا ہوتا ہے وہ کسی روحانی بیماری میں گرفتار ہے ۔ اُسے خودی تکبر اور دنیاوی دولت کی محبت میں عذاب اُٹھاتا ہے ۔ صرف وہی بچتے ہیں جس کا خدا خود محافظ ہے ۔ جو سچے مرشد کی خدمت کرتے ہیں آب حیات کے مزے اور لطف لیتے ہیں۔(3)
جو بھٹکتے من کو بھٹکنے سے روکتا ہے ۔ آب حیات کا مزہ لیتا ہے اور خدمت مرشد سے اس کا بیان اور زبان سے آب حیات کے سے میٹھے متوازن بادلیل الفاظ نکالتا ہے ۔ اُس انسان کی اُس کے سچے کلام سے اُسے بد یوں اور بد کاریوں سے نجات ملتی ہے ۔ اور بلند روحانیت کا بلند رتبہ پاتا ہے اے نانک وہ اپنے دل سے خودی اور خود غرضی دور کر لیتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
جو تِنِ کیِیا سو سچُ تھیِیا ॥
انّم٘رِت نامُ ستِگُرِ دیِیا ॥
ہِردےَ نامُ ناہیِ منِ بھنّگُ ॥
اندِنُ نالِ پِیارے سنّگُ ॥੧॥
ہرِ جیِءُ راکھہُ اپنیِ سرنھائیِ ॥
گُر پرسادیِ ہرِ رسُ پائِیا نامُ پدارتھُ نءُ نِدھِ پائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
کرم دھرم سچُ ساچا ناءُ ॥
تا کےَ سد بلِہارےَ جاءُ ॥
جو ہرِ راتے سے جن پرۄانھُ ॥
تِن کیِ سنّگتِ پرم نِدھانُ ॥੨॥
ہرِ ۄرُ جِنِ پائِیا دھن ناریِ ॥
ہرِ سِءُ راتیِ سبدُ ۄیِچاریِ ॥
آپِ ترےَ سنّگتِ کُل تارےَ ॥
ستِگُرُ سیۄِ تتُ ۄیِچارےَ ॥੩॥
ہمریِ جاتِ پتِ سچُ ناءُ ॥
کرم دھرم سنّجمُ ست بھاءُ ॥
نانک بکھسے پوُچھ ن ہوءِ ॥
دوُجا میٹے ایکو سوءِ ॥੪॥੧੪॥
لفظی معنی:
بھیا۔ ہوا۔ بھنگ ۔ نہیں ٹوٹتا ۔ ند ن ہر روز ۔ سنگ ساتھ ۔(1) سرنائی۔ زیر سایہ ۔ زیر پناہ ۔ گر پر سادی رحمت مرشد سے ۔ پدارتھ ۔ نعمت۔ نوندھ ۔ نو خزانے(1) رہاؤ۔ کرم ۔ اعمال ۔ دھرم۔ فرائض انسانی ۔ سچ ، حقیقت ۔ ساچا ناؤں ، سچا نام صد سوبا۔ بلہارے ۔ قربان۔ جو ہرراتے ۔ جو الہٰی عشق میں مجذوب ہوگئے ۔ پروان ۔ قبول سنگت ۔ ساتھ، صحبت و قربت ۔ ہر درجن پایئیا جوخدا کے ہوگئے ۔ اور جن کا خدا ہو گیا۔ دھن۔ شاباش۔ ہر سیوراتی ۔ الہٰی محبت میں مجذوب ۔ سبد و چاری ۔ سبد یا کلام سمجھا۔ آپ ترئے ۔ خود کامیابی حاصل کرتا ہے ۔ سنگت ، ساتھیوں ۔ کل ۔ خاندان ۔ تارے کامیاب بناتا ہے ۔ ستگر سیو سچے مرشد کی خدمت۔ تت اصلیت حقیقت ۔ وچارے ۔ سمجھے ۔ ذات پت، ذات اور عزت ۔ سنجم ۔ ضبط۔ ست بھاؤ۔ سچا پیار۔ پچھ ۔ تحقیق ۔ پڑتال ۔ دوجا ۔ دوئی ۔ دویش ، غیروں سے محبت ۔

ترجمہ مع تشریح:
جسے خدا نے اپنا لیا وہ سچ یعنی اُس کی طرح ہو گیا۔ جب دل میں الہٰی نام یعنی سچ ہو دل میں شکن نہیں پڑتا۔ جب روحانی زندگی بنانے والا آب حیات نام سچے مرشد نے دے دیا ہو۔ اُس کا ہر روز پیارے سے ساتھ بنا رہتا ہے ۔(1)
اےخدا جسے تو اپنی زیر سایہ رکھتا ہے اور سچے نام کو اپنا تا ہے میں اس پر قربان ہوں جو الہٰی محبت کے دلداہ ہو کر اسی میں مجذوب ہو جاتے ہیں وہ مقبول ہو جاتے ہیں اور ان کی صحبت قر بت سے بلند روحانی رتبے حاصل ہوتے ہیں اور قیمتی خزانے ملتے ہیں۔(2)
خوش قسمت ہے وہ انسان جس کو الہٰی ملاپ حاصل ہوگیا ۔ جو الہٰی محبت میں مجذوب ہو کر الہٰی کلام کو سمجھتا ہے وہ خود کامیابی حاصل کرتا ہے اپنے ساتھیوں اور خاندان کو کامیاب بناتا ہے ۔سچےمرشد کی خدمت سے یعنی اس کے بتائے ہوئے سبق پر عمل پیرا ہو زندگی کی حقیقت کو زیر نظر رکھتا (3)
اے خدا تیرا سچا نام ہی میری ذات اور عزت ہے اور تیرا سچا پیار ہی میرے لئے فرض اعمال اور اپنے آب پر ضبط ہے کیونکہ ان کی جائے پیدائش الہٰی نام ہے ۔ اے نانک جن کو خدا اس کی بخشش کر دیتا ہے اُن کی کی تحقیق کی ضرورت نہیں ہرتی اور نہ ہوتی ہے خدا کے بغیر کسی دوسری ہستی کی تلاش اور محبت مٹ جاتی ہے اور وحدت پرست ہو جاتا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
اِکِ آۄہِ اِکِ جاۄہِ آئیِ ॥
اِکِ ہرِ راتے رہہِ سمائیِ ॥
اِکِ دھرنِ گگن مہِ ٹھئُر ن پاۄہِ ॥
سے کرمہیِنھ ہرِ نامُ ن دھِیاۄہِ ॥੧॥
گُر پوُرے تے گتِ مِتِ پائیِ ॥
اِہُ سنّسارُ بِکھُ ۄت اتِ بھئُجلُ گُر سبدیِ ہرِ پارِ لنّگھائیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
جِن٘ہ٘ہ کءُ آپ لۓ پ٘ربھُ میلِ ॥
تِن کءُ کالُ ن ساکےَ پیلِ ॥
گُرمُکھِ نِرمل رہہِ پِیارے ॥
جِءُ جل انّبھ اوُپرِ کمل نِرارے ॥੨॥
بُرا بھلا کہُ کِس نو کہیِئےَ ॥
دیِسےَ ب٘رہمُ گُرمُکھِ سچُ لہیِئےَ ॥
اکتھُ کتھءُ گُرمتِ ۄیِچارُ ॥
مِلِ گُر سنّگتِ پاۄءُ پارُ ॥੩॥
ساست بید سِنّم٘رِتِ بہُ بھید ॥
اٹھسٹھِ مجنُ ہرِ رسُ رید ॥
گُرمُکھِ نِرملُ میَلُ ن لاگےَ ॥
نانک ہِردےَ نامُ ۄڈے دھُرِ بھاگےَ ॥੪॥੧੫॥
لفظی معنی:
اک آویہہ ایک پیدا ہوتے ہیں۔ ایک جاویہہ۔ ایک قوت ہوکر پھر آجاتے ہیں۔ مراد تناسخ یا آواگون میں رہتے ہیں۔ ہرراتے ۔ خدا میں مجذوب رہتے ہیں۔ دھرن۔ زمین ۔ گگن ۔ آسمان ۔ ٹھور۔ ٹھکانہ ۔ کریم ہین۔ بدقسمت ۔ ہر نام نہ دھیاویہہ۔ خدا کو یاد نہیں کرتے ۔
(1)گرپورے ے ۔ کامل مرشد سے ۔ گت مت۔ بلند ترین روحانی حالت اور شرع وکھ وت۔ زہر کی مانند ۔ ات بھؤجل۔ نہایت خوفناک سمندر۔ گر سبدی ۔ کلام مرشد سے ۔ پارلنگائی کامیابی ملتی ہے(1) رہاؤ۔ کال ۔ موت۔ پیل۔ پایمال۔ روند نہیں سکتی ۔ گورمکھ۔ مرید مرشد۔ نرمل۔ پاک ۔ جیؤ۔ جیسے ۔ انبھ۔ پانی ۔ نرارے ۔ بیلاگ (2)
بر ا بھلا نیک و بد ۔ کہہ بتا ۔ ویسے برہم۔ خدا نظر آتا ہے ۔ گور مکھ سچ لیئے ۔ مرشد کے وسیلےسے ہی ملاپ حاصل ہوتا ہے ۔ اکھ ۔ ناقابل بیان۔ کتھؤ۔ بیان کرؤ۔ گرمت۔ سبق مرشد۔ وچار۔ سمجھ کر۔ صحبت مرشد سے وہ اس کی قربت حاصل کرکے زندگی کی منزل تک رسائی اور کامیابی ملے گی ۔(3)
شاشت۔ ویدوں کی دھارمک کتابیں جو چھ ہیں۔ وید ۔ سب سے پہلے دھارمک کتابیں جن کی تعداد چار ہے ۔ سنمرنت۔ سمرتیاں جن کی تعداد ہے ۔ آٹھ سٹھ مجن۔ اڑسٹھ تیرھویں کا اشنان۔ ہروس۔ الہٰی عظمت ۔ ولطیف ۔ رید ۔ ولمیں بسانا ۔د ھر ۔ا لہٰی حضور سے۔

ترجمہ
کامل مرشد ہی زندگی کا صراط مستقیم بتاتا ہے ۔ یہ عالم زہر کی مانند نہایت خوفناک زہر یلا سمندر اور بھنور ہے ۔ کلام مرشد یا سبق مرشد سے اس سے پار ہو سکتے ہیں۔ روحانی زندگی کی شرع کامل مرشد ہی بتا سکتا ہے(1) رہاؤ اس عالم میں بیشمار انسان پیدا ہوتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ۔ اور ایک الہٰی پیار میں مجذوب رہتے ہیں اور ایک ایسے ہیں جن کو زمین و آسمان میں کہیں ٹھکانہ نہیں ملتا وہ بخت خدا کو یاد کرتے (1)
جن کوخدا اپنا ملاپ عنایت کرتا ہے انہیں موت پائیمال نہیں کر سکتی ۔ وہ مرشد کے وسیے سے پاک ہو جاتے ہیں جیسے کنول کا پھول میں رہنے کے باوجود پاک اور بیلاگ رہتا ہے ۔(2)
کسےنیک و بد کہیں کیونکہ ہر ایک میں واحد خدا کا الہٰی نور بستا ہے ۔ اس نا قابل بیان کو سبق مرشد سے بیان ہو سکتا ہے ۔ اس کے اوصاف بیان ہو سکتے ہیں سمجھ میں آسکتے ہیں اور صحبت و قربت سے ہی منزل مقصود تک رسائی ہو سکتی ہے ۔ (3)
شاشتروں ویدوں سمریتوں کا زیادہ راز یہی ہے اور ارسٹھ زیارت گاہوں کی زیارت خدا کی محبت کا لطف دل میں بسانا ہے ۔ مرشد کی حضوری میں رہنے سے گناہوں اور بد کاریوں سے ناپاکیزگی نہیں آتی۔ اے نانک دل میں نام بلند قیمت سے بستا ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
نِۄِ نِۄِ پاءِ لگءُ گُر اپُنے آتم رامُ نِہارِیا ॥
کرت بیِچارُ ہِردےَ ہرِ رۄِیا ہِردےَ دیکھِ بیِچارِیا ॥੧॥
بولہُ رامُ کرے نِستارا ॥
گُر پرسادِ رتنُ ہرِ لابھےَ مِٹےَ اگِیانُ ہوءِ اُجیِیارا ॥੧॥ رہاءُ ॥
رۄنیِ رۄےَ بنّدھن نہیِ توُٹہِ ۄِچِ ہئُمےَ بھرمُ ن جائیِ ॥
ستِگُرُ مِلےَ ت ہئوُمےَ توُٹےَ تا کو لیکھےَ پائیِ ॥੨॥
ہرِ ہرِ نامُ بھگتِ پ٘رِء پ٘ریِتمُ سُکھ ساگرُ اُر دھارے ॥
بھگتِ ۄچھلُ جگجیِۄنُ داتا متِ گُرمتِ ہرِ نِستارے ॥੩॥
من سِءُ جوُجھِ مرےَ پ٘ربھُ پاۓ منسا منہِ سماۓ ॥
نانک ک٘رِپا کرے جگجیِۄنُ سہج بھاءِ لِۄ لاۓ ॥੪॥੧੬॥
لفظی معنی:
نونو۔ جھک جھک کرا آتم رام ۔ خدا اور روح ۔ نہاریا۔ دیدار کیا ۔ رویا ۔ مجذوب ہوا۔ (1)
نستار۔ فیصلہ ۔ رتن ۔ بیش قیمت ہیر۔ آگیان ۔ لا علمی جہالت ۔ نادانی ۔ اجیار۔ روشنی ۔ جانکاری علم حاصل ہونا ۔ (1)رہاؤ۔ رونی روسے ۔ زبانی کلامی ۔ بندھن پابندی ۔ غلامی ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ بھرم بھٹکن۔ شک و شبہات لیکھے ۔ پائی ۔ قبول ہوتے ہیں۔(2)
بھگت پر یہ ۔ پیارے کی عبادت۔ سکھ ساگر۔ آرام و آسائش کا سمندر۔ اردھارے ۔ دل میں بسائے ۔ بھگت و چھل۔ اپنے پیاروں پیار کرنے والا۔ جگیجیون داتا۔ عالم کو زندگی عنایت کرنے والا۔ مت گرمت۔ سبق مرشد سے ۔ ہر نستار ے ۔ خدا کامیابی عنایت کرتا ہے ۔(3)
جوجھ۔ جہدو جہاد۔ پر بھ۔ پائے ۔ خدا ملتا ہے ۔ منا۔ ارادے ۔ مینہہ۔ سمائے ۔ دل میں ہی مجذوب کرئے ۔ سچ بھائے ۔ قدرتی پریم۔ لولائے ۔ پیار۔ میں مجذوب ہوئے

ترجمہ مع تشریح:
خدا خدا کہو یاد کرؤ اسی میں کامیابی ہے ۔ رحمت مرشد سے الہٰی ملاپ ہوتا ہے اور لا علمی اور جہالت ختم ہوتی ہے ۔ علم کا چراغ روشن ہوتا ہے سمجھ آتی ہے ۔
(1)رہاؤ جھک جھک کر اپنے مرشد کے پاؤں پڑؤ جو الہٰی دیدار کراتا ہے ۔ الہٰی اوصاف کو سمجھ کر دل میں بساتا ہوں اور یاد کرتا ہوں (1)زبانی کلام غلامییوں اور پا بندیوں سے نجات حاصل نہیں ہوتی۔ سچے مرشد کے ملاپ سے خؤدی مٹتی ہے تب جاکر قبولیت حاصل ہوتی ہے ۔ (2)
جو انسان خدا کو یاد کرتا ہے آرام و آسائش کے سمندر کو اپنے دل میں بساتا ہے عابدوں کا پیارا عالم کو زندگی عطا کرنے والا اور عقل و دانش عنایت کرنے والا سبق مرشد کی برکت سے کامیابی عنایت کرتا ہے ۔ (3)
اپنے من سے جہاد کرکے اُس پر قابو پاکر اپنے ارادے و خواہشات اپنے دل میں ختم کرکے خدا ملتا ہے اے نانک: اگر عالم کو زندگی بخشنے والا رحمت فرمائے تو پر سکون ہوکر خدا سے پیا ر کرئے ۔
آسا مہلا ੧॥
کِس کءُ کہہِ سُنھاۄہِ کِس کءُ کِسُ سمجھاۄہِ سمجھِ رہے ॥
کِسےَ پڑاۄہِ پڑِ گُنھِ بوُجھے ستِگُر سبدِ سنّتوکھِ رہے ॥੧॥
ایَسا گُرمتِ رمتُ سریِرا ॥
ہرِ بھجُ میرے من گہِر گنّبھیِرا ॥੧॥ رہاءُ ॥
انت ترنّگ بھگتِ ہرِ رنّگا ॥
اندِنُ سوُچے ہرِ گُنھ سنّگا ॥
مِتھِیا جنمُ ساکت سنّسارا ॥
رام بھگتِ جنُ رہےَ نِرارا ॥੨॥
سوُچیِ کائِیا ہرِ گُنھ گائِیا ॥
آتمُ چیِنِ رہےَ لِۄ لائِیا ॥
آدِ اپارُ اپرنّپرُ ہیِرا ॥
لالِ رتا میرا منُ دھیِرا ॥੩॥
کتھنیِ کہہِ کہہِ سے موُۓ ॥
سو پ٘ربھُ دوُرِ ناہیِ پ٘ربھُ توُنّ ہےَ ॥
سبھُ جگُ دیکھِیا مائِیا چھائِیا ॥
نانک گُرمتِ نامُ دھِیائِیا ॥੪॥੧੭॥
لفظی معنی:
سمجھ رہے ۔ جنہوں نے سمجھ لیا۔ گرمت۔ سبق مرشد کے ذریعے (1) رمت مجذوب ہوا۔ گہر گہرا۔ گھنبیر ا، سنجیدہ ۔(1)
انت ترنگ، بیشمار لہریں۔ دلی جذبات سے اُٹھتے ہوئے بلوے ۔ اندن ہر روز ۔ نرارا۔ نرالا ۔ انوکھا ۔ بیلاگ۔ (2)
سوچی کایئیا ۔ پاک بدن۔ آتم چین ۔ روحانی یا اخلاقی پہچان ۔ لو لایئیا الہٰی محبت میں رغبت میں۔ اپرنپر۔ پرے سے پرے ۔ دھیرا۔ پر سکون ۔3)
ساکت۔ مادہ پرست۔ لعل رتا۔ خدا میں مجذوب ۔ گھتنی کہے ۔ باطونی ۔ باتیں بنانے والا۔ مایئیا چھایئیا۔ دنیاوی دولت کے پردے میں ۔

ترجمہ مع تشریح:
اے بدن اس طرح سے سبق مرشد میں مجذوب ہوجا اس بھاری سنجیدہ خدا کو یاد کر اے دل (1) رہاؤ
جو انسان سنجیدہ خدا کو یاد کرتے ہیں وہ خود سمجھ چکے ہوتے ہیں وہ کسے سمجھائیں۔ اور سنائیں جو پڑھ کر سمجھ لیتے ہیں۔ وہ اپنی تعلیم کا دکھاوا نہیں کرتے ۔ ان کی زندگی صابرانہ ہو۔ وہ صابر ہو جاتے ہیں۔
(1)الہٰی محبت کی بیشمار لہریں اور طرز عمل ہیں وہ روز کے الہٰی صفت صلاح سے ان کی زندگی اور طرز عمل پاک ہو جاتا ہے اور الہٰی اوصاف اس کے ساتھی ہو جاتے ہیں۔ مادہ پرستوں کی نزدگی کی بیکار اور بے فائدہ گذر جاتی ہے ۔ اور عابد الہٰی ہمیشہ بلا واسطہ اور بیلاگ رہتا ہے ۔(2)
جو الہٰی صفت صلاح کرتے ہیں پاک بدن ہو جاتے ہیں اور خدا اور نور الہٰی روح یا ذہن کی پہچان کرکے الہٰی محبت میں مجذوب ہو جاتے ہیں۔ بنیادی بیشمار۔ لا محدود اور بیش قیت ہیرے کی مانند ہے ۔ الہٰی محبت سے دل سنجیدہ ہو جاتا ہے ۔ (3)
وہ جو خدا کے متعلق صرف باتیں کرتے ہیں اعمال نہیں ۔ خوآر اور ذلیل ہوتے ہیں کیونکہ خدا ساتھ ہے دور نہیں ظاہر اور ساہمنے ہے صرف راز میں ہے ۔ جنہوں نے مرید مرشد ہوکر سچ ۔ حق وحقیقت میںت وجہ دی ۔ انہیں معلوم ہو گیا کہ تمام عالم دنیاوی دولت کے زیر اثر ہے ۔ اس لئے ظاہر ہونے کے باوجود بے خبر ہیں اور دیدار سے محروم ہیں۔ اے نانک جنہوں نے سبق مرشد کے مطابق الہٰی نام سچ۔ حق وحقیقت میں توجہ کی ملاپ و دیدار پایئیا۔
انسان اپنے من سے جنگ کرتے ہیں خدا سے ملاپ پاتے ہیں(3) اپنے ارادے دل میں ہی ختم کر لیتے ہیں ۔
اے نانک جہنوں نے سبق مرشد پر عمل پیرا ہوکر خدا کو یاد کیا عبادت کی خدا کو وہ نزدیک سمجھتے ہیں۔ تمام عالم کو سمجھا سب دنیاوی دولت کے پردے میں ہے ۔ یہ سمجھتے ہیں
آسا مہلا ੧ تِتُکا ॥
کوئیِ بھیِکھکُ بھیِکھِیا کھاءِ ॥
کوئیِ راجا رہِیا سماءِ ॥
کِس ہیِ مانُ کِسےَ اپمانُ ॥
ڈھاہِ اُسارے دھرے دھِیانُ ॥
تُجھ تے ۄڈا ناہیِ کوءِ ॥
کِسُ ۄیکھالیِ چنّگا ہوءِ ॥੧॥
مےَ تاں نامُ تیرا آدھارُ ॥
توُنّ داتا کرنھہارُ کرتارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ۄاٹ ن پاۄءُ ۄیِگا جاءُ ॥
درگہ بیَسنھ ناہیِ تھاءُ ॥
من کا انّدھُلا مائِیا کا بنّدھُ ॥
کھیِن کھرابُ ہوۄےَ نِت کنّدھُ ॥
کھانھ جیِۄنھ کیِ بہُتیِ آس ॥
لیکھےَ تیرےَ ساس گِراس ॥੨॥
اہِنِسِ انّدھُلے دیِپکُ دےءِ ॥
بھئُجل ڈوُبت چِنّت کرےءِ ॥
کہہِ سُنھہِ جو مانہِ ناءُ ॥
ہءُ بلِہارےَ تا کےَ جاءُ ॥
نانکُ ایک کہےَ ارداسِ ॥
جیِءُ پِنّڈُ سبھ تیرےَ پاسِ ॥੩॥
جاں توُنّ دیہِ جپیِ تیرا ناءُ ॥
درگہ بیَسنھ ہوۄےَ تھاءُ ॥
جاں تُدھُ بھاۄےَ تا دُرمتِ جاءِ ॥
گِیان رتنُ منِ ۄسےَ آءِ ॥
ندرِ کرے تا ستِگُرُ مِلےَ ॥
پ٘رنھۄتِ نانکُ بھۄجلُ ترےَ ॥੪॥੧੮॥
لفظی معنی:
بھیکھک۔ بھکاری ۔بھیکھیا، بھیک، رہیاسمائے ، سیخود۔ مست ۔ مجذوب ۔ مان ۔ عزت ۔ وقار۔ ایمان۔ بے عزت ۔ ڈھاہے اُسارے ۔ مٹاتا ہے ۔ پیدا کرتا ہے ۔ دھرے دھیان توجہ دیتا ہے ۔ اے خدا تجھ سے بڑا کوئی نہیں ، میں کسی ایسے انسان کو نہیں دکھا سکتا جو تجھ سے بہتر انسان ہوا (2)
آدھار۔ آسرا ۔ داتا ۔ دینے والا۔ کرنہار کرتار۔ کرنے والا خدا۔ (1)رہاؤ۔ واٹ ۔ راستہ ۔ دیگا۔ ٹیڑھا ۔ درگیہہ۔ الہٰی درباربیسن ۔ بیٹھنا ۔ تھاؤ۔ ٹھکانہ ۔ من کا اندھلا۔ ذہنی طور پر اندھا۔ مایئیا کا بندھ۔ دنیاوی دولت کا غلام ۔ کھین خراب۔ ہووے نیت کندھ۔ ذلیل وخوار۔ جسمانی کھان جیون کی بہتی آس۔ کھانے اور زندگی کے لئے بہت سی اُمیدیں ۔ لیکھے ۔ حساب ۔ ساسا۔ سانس۔ گراس لقمہ (2)اہنس۔ روز و شب ۔ دیپک ۔ چراغ۔ بھؤجل۔ خوفناک سمندر ۔ چنت فکر۔ کہے کہنے پر ۔ ناوں۔ سچ ۔ الہٰی نام جیؤ۔ زندگی جان (3)
جان۔ اگر ۔ جپی ۔ یاد کرؤں۔ جاں تدھ بھاوے ۔ اگر تو چاہے درمت۔ بد عقلی ۔ گیان ۔ علم ۔رتن۔ قیمتی ہیرا۔ ندر۔ نگاہ شفقت۔ پر نوت۔ عرض گذارنا

ترجمہ مع تشریح:
میرے لئے اے خدا تیرا نام ہی ایک سہارا ہے ۔ کیونکہ تو ہی سب کچھ دینے والا۔ تو ہی قادر کار ساز ہے (1)رہاؤ کوئی بھکاری بھیک مانگ کر بھیک کھا رہا ہے اور کوئی حکمران حکمرانی میں بیخود ہے ۔ کوئی با وقار ہے اور کسی کی بے عزتی ہو رہی ہے ۔ کبھی مٹاتا ہے اور بناتا ہے کبھی اے خدا تجھ سے نہیں بلند کوئی ۔ میں کسے دکھاؤں جو تجھ سے بہتر ہو۔ (1)
مجھے زندگی کا صحیح راستہ نہیں مل رہا اور نہ ہی دربار میں ٹھکانہ مل رہا ہے ۔ذہنی انتشار اور بددلی کی وجہ سےد نیاوی دولت کا غلام ہو گیا ہوں۔ اور بدن بدیوں میں ذلیل وخوار ہوتا ہے ۔ ہر وقت کھانے اور زندہ رہنے کی اُمیدوں میں رہتا ہے جبکہ زندگی کے ہر سانس اور لقمہ زیر حساب ہے ۔ (2)
خداوندکریم جو رحمان الرحیم ہے ذہنی نابینے کو علم کا چراغ عنایت کرتا ہے دنیاوی زندگی میں ڈوبنے والے کا اُسے فکر ہے میں ان پر یقین و اعان ہے نانک ایک عرض گذارتا ہے کہ میری زندگی اور تن بدن تیرے پیش ہے اے خدا۔ (3)
اےخدا ۔ جب تو دیتا ہے ہے تب ہی تجھے یاد کرتا ہوں اور تیرے دربار اور حضوری میں ٹھکانہ ملتا ہے ۔ اگر تو چاہے تو کھوٹی مت کھو دیتا ہے تیرا عنایت کردہ علم و علوم میرے د ل میں بستا ہے ۔ نانک عرض کرتا ہے کہ تیری ہی نگاہ شفقت سے سچے مرشدک کا ملاپ ہوتا ہے تبھی دنیاوی زندگی کے خوفناک سمندر عبور ہر سکتا ہے ۔
آسا مہلا ੧ پنّچپدے ॥
دُدھ بِنُ دھینُ پنّکھ بِنُ پنّکھیِ جل بِنُ اُتبھُج کامِ ناہیِ ॥
کِیا سُلتانُ سلام ۄِہوُنھا انّدھیِ کوٹھیِ تیرا نامُ ناہیِ ॥੧॥
کیِ ۄِسرہِ دُکھُ بہُتا لاگےَ ॥
دُکھُ لاگےَ توُنّ ۄِسرُ ناہیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
اکھیِ انّدھُ جیِبھ رسُ ناہیِ کنّنیِ پۄنھُ ن ۄاجےَ ॥
چرنھیِ چلےَ پجوُتا آگےَ ۄِنھُ سیۄا پھل لاگے ॥੨॥
اکھر بِرکھ باگ بھُءِ چوکھیِ سِنّچِت بھاءُ کریہیِ ॥
سبھنا پھلُ لاگےَ نامُ ایکو بِنُ کرما کیَسے لیہیِ ॥੩॥
جیتے جیِء تیتے سبھِ تیرے ۄِنھُ سیۄا پھلُ کِسےَ ناہیِ ॥
دُکھُ سُکھُ بھانھا تیرا ہوۄےَ ۄِنھُ ناۄےَ جیِءُ رہےَ ناہیِ ॥
متِ ۄِچِ مرنھُ جیِۄنھُ ہورُ کیَسا جا جیِۄا تاں جُگتِ ناہیِ ॥
کہےَ نانکُ جیِۄالے جیِیا جہ بھاۄےَ تہ راکھُ تُہیِ ॥੫॥੧੯॥
لفظی معنی:
دھین۔ گائے ۔ پنکھ۔ پر ۔پنکھی ۔ پروں والا پرندہ۔ اتبھج۔ سبزہ زار۔ سلطان۔ بادشا۔ سلام ۔ آداب۔ دھونا۔ بغیر اندھی کوٹھی ۔ سنسان دل یا سیاہ دل
ـ(1)وسریہہ۔ بھلانا۔ دکہہ ۔ عذاب (1)رہاؤ۔ اکھی اندھ ۔ نابینا۔ رس۔ لطف مزہ ۔ اپون نے واجے ۔ آواز سنائی نہیں دیتی ۔ پجوتا۔ پکڑا ہوا۔ بن سیوا ۔ بغیر خدمت۔ (2)
اکھر۔ سبد۔ کلام۔ سبق مرشد۔ برکھ ۔ شجر۔ درخت۔ بھوئے ۔ زمین ۔ چوکھی ۔ بہت ۔ سنچت۔ آبپاشی ۔ بھاؤ۔ پریم پیار۔ کرما۔ عنایت بخشش۔ لیہی ۔ ملتا ہے ۔ لیگا۔(3)
بھانا۔ رضا ۔ جیؤ۔ زندگی (4)
مرن۔ موت۔ جیون ۔ زندگی ۔ جگت ۔ ڈھنگ ۔ طریقہ ۔ جیوالے جیاں ۔ جانداروں کو زندگی عنایت کرتا ہے ۔

ترجمہ مع تشریح:
اے خدا میں تجھے کیوں بھولتا ہوں، تجھے بھولنے سے میں عذاب پاتا ہوں۔ اے خدا میں تجھے نا بھولوں (1) رہاؤ
جونسی گائے دودھ نہیں دیتی وہ کسی کام نہیں بے فائدہ ہے؟ جس پرندے کے پر نہیں اس کے بغیر کوئی سہار ا نہیں۔ پانی کے بغیر سبزیاں اور سبزہ زار نہیں رہ سکے ۔ وہ بادشاہ کیسا ہے ۔ جسے کوئی سلا م نہیں بلاتا۔ جس کا کوئی آداب نہیں۔ اے خدا جس کے دل میں سچائی اور الہٰی نام ایک اندھیری کوٹھڑی کی مانند ہے ۔ (1)
ایسےانسان کو پھل ملتا ہے ۔ جس کے آنکھوں میں روشنی نہیں زبان میں ضائقہ یا مٹھاس نہیں اور کانوں سے سنائیں نہیں دیتا۔ کسی سہارے سے چلاتا پڑتا ہے (2)
جوانسان سبدوں یا کلام کے شجر لگاتے ہیں اور پریم پیار کے پانی سے ان کی آبپاشی کرتے ہیں۔ سب کو ( الہٰی نام) کا سچا پھل لگتا ہے مگر الہٰی کرم و عنایت کے بغیر یہ نعمت نصیب نہیں ہوتی ۔ (3)
جتنے جاندار اے خدا تو نے پیدا کئے ہیں بغیر خدمت اس کا صلہ موازنہ نتیجہ یا پھل کسے نہیں ملتا۔ کبھی عذاب کبھی آسائش یہ تیری رضا و حمت ہے ۔ بغیر الہٰی نام روحانی زندگی نہیں۔ (4)
سبق مرشد سے خود عرضی اور خودی مٹا دیتا ہے صحیح زندگی ہے ۔ اگر خود عرضا نہ زندگی ختم ہی نہ ہوا سے زندگی کا صراط مستقیم نہیں کہا جا سکتا۔ نانک کا فرمان ہے ۔ خدا جو زندگی عنایت کرنے والا ہے ۔ اے خدا جیسے تیری رضا ہے اسی طرح اپنی رضا میں رکھیئے ۔
آسا مہلا ੧॥
کائِیا ب٘رہما منُ ہےَ دھوتیِ ॥
گِیانُ جنیئوُ دھِیانُ کُسپاتیِ ॥
ہرِ ناما جسُ جاچءُ ناءُ ॥
گُر پرسادیِ ب٘رہمِ سماءُ ॥੧॥
پاںڈے ایَسا ب٘رہم بیِچارُ ॥
نامے سُچِ نامو پڑءُ نامے چجُ آچارُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
باہرِ جنیئوُ جِچرُ جوتِ ہےَ نالِ ॥
دھوتیِ ٹِکا نامُ سمالِ ॥
ایَتھےَ اوتھےَ نِبہیِ نالِ ॥
ۄِنھُ ناۄےَ ہورِ کرم ن بھالِ ॥੨॥
پوُجا پ٘ریم مائِیا پرجالِ ॥
ایکو ۄیکھہُ اۄرُ ن بھالِ ॥
چیِن٘ہ٘ہےَ تتُ گگن دس دُیار ॥
ہرِ مُکھِ پاٹھ پڑےَ بیِچار ॥੩॥
بھوجنُ بھاءُ بھرمُ بھءُ بھاگےَ ॥
پھاہروُئرا چھبِ چورُ ن لاگےَ ॥
تِلکُ لِلاٹِ جانھےَ پ٘ربھُ ایکُ ॥
بوُجھےَ ب٘رہمُ انّترِ بِبیکُ ॥੪॥
آچاریِ نہیِ جیِتِیا جاءِ ॥
پاٹھ پڑےَ نہیِ کیِمتِ پاءِ ॥
اسٹ دسیِ چہُ بھیدُ ن پائِیا ॥
نانک ستِگُرِ ب٘رہمُ دِکھائِیا ॥੫॥੨੦॥
لفظی معنی:
کایئیا جم۔ جسم ۔ برہما۔ براہمن۔ من دل ۔ اگیان ۔ع لم ۔ دھیان توجہ ۔ کسپاتی ، کسا کی چھاپ۔ یا چھلہ ۔ ہرناما۔ الہٰی نام ۔ جاچؤ ۔ مانگتا ہوں۔ناؤ۔ نام۔ گر پرسادی ۔ رحمت مرشد سے برہم۔ خدا ۔(1)
پانڈے ۔ اے پنڈت۔ نامے ۔ نام میں ۔ سچ۔ پاکیزگی ۔ حچ طریقے ، آچار۔ اخلاق(1) رہاؤ۔ باہو جنیؤ ۔ بیرونی جنجو ۔ جوت۔ نور۔ دھوتی ٹکا۔ نام سمال نام میں رچی یا نام سے محبت ہی دھوتی اور ٹکا ہے ۔ ایتھے اوتھے ہر دو عالموں میں۔ دن ناوے ۔ نام کے بغیر ۔ کرم ۔ بخشش ۔ پوجا ۔ پر ستش۔ پریم مایئیا ۔ دنیاوی دولت سے محبت ۔ پرجال ۔ جلادے ۔ چینے ۔ جو تلاش کرتا ہے ۔ تت۔ حقیقت ۔ گگن ۔ آسمان سرادس دوآر۔ ذہن ۔ دماغ ۔ مکھ ۔ منہہ۔ ویچار۔ سوچ سمجھ کر ۔(2)
بھوجن۔ کھانا ۔ بھرم ۔ شک ۔ بھؤ۔ خوف ۔ بھاگے ۔ ختم ہو۔ پاہروآ۔ راکھ۔ پہریدار ۔ چھب یا رعب۔ تلک للاٹ۔ ماتھے ٹیکا یا تلک ۔ بوجھے برہم۔ خدا کی پہچان کرئے ۔ انتر۔ دل میں ۔ وویک۔ نتیجہ خیز خیال سے (3)
آچاری۔ چال چلن ۔ برتاؤ رسم و رواج ۔ پاٹھ پڑھئے ۔ صرف پڑھنے سے ۔ قیمت ۔ قدرومنزلت۔ اسٹ دسی اٹھاراں پران ۔ چوہ چاروید ۔ برہم دکھایئیا۔ خدا کی پہچان کرائی ۔

ترجمہ مع تشریح:
اے پنڈت ایسے خدا کا خیال کر الہٰی نام۔ سچ ۔حق و حقیقت ہو۔ نام ہی پاک ہے ۔ نام ہی پڑہو نام ہی سلیقہ ۔ شعور اور نیک اخلاق اور چال چلن ہے (1)رہاؤ۔ یہ انسانی جسم ہی برہمن ہے اور یہ دل برہمن کی دھوتی ہے ۔ علم و دانش ایک جنجو اور اسمیں دھیان مرکوز کرنا توجہ دینی یہ دبھ یا گھاس کا چھلہ یا مندری ہے ۔ الہٰی نام ہی ۔ دچھنا ۔صلہ میری مانگ ہے ۔ الہٰی حمدو ثناہ ہی میں مانگتا ہوں تاکہ رحمت مرشد سے خدا میں محوو مجذوب رہوں۔ (1)
بیرونی جنجو صرف اتنی دیر ساتھ ہے جب تک سانس یا زندگی قائم ہے الہٰی نور جسم کے اندر ہے ۔ الہٰی نام دل میں بساؤ یہی برہمنی دھوتی اور ٹیکا ہے ۔ یہی الہٰی نام سچ حق و حقیقت پر دو عالموں میں ساتھی ہے ۔ نام کے علاوہ دوسرے اعمالوں کی تلاش نہ کر۔ (2)
دنیاوی دولت کی پرستش اور محبت ترک کر۔ صرف واحد خدا کا نظارہ کر کسی دوسری طرف نگاہ و نظر نہ دوڑا۔ حقیقت و اصلیت ذہن نشین کر۔ الہٰی نام زبان پر لانا ہی ویدوں کا پاٹھ کرنا ہے ۔ (3)

ترجمہ
پریم پیار کو اپنا کھانا بنانے اور سمجھنے سے شک و شبہات و غم مٹتا ہے ۔ دور ہوتے ہیں۔ جب محافظ یہ پہر یدار با برکت و ہوشیار ہ تو چور چوری نہیں کر ستا ۔ جسے واحد خدا کی سمجھ ہو تو سمجھ لو کہ یہی اس کی پشانی پر تللک ہے ۔ و باتحقیق بلند خیال اور نیک و بد کی تمیز و تفریق کو سمجھتا ہے ۔(4)
صرف اعمال اخلاق نیک چالن چلن سے ہی خدا تک سچ ۔ حق وحقیقت تک رسائی حاصل نہیں ہو سکتی۔ اور نہ صرف مذہبی کتابوں کے مطالعہ اس کی قدرو منزلت حاصل ہو سکتی ہے ۔ جس کا راز اٹھارہ پر ان چارد یو نہیں پا سکے ۔ اے نانک سچے مرشد نے اس خدا کا دیدار کرادیا۔
آسا مہلا ੧॥
سیۄکُ داسُ بھگتُ جنُ سوئیِ ॥
ٹھاکُر کا داسُ گُرمُکھِ ہوئیِ ॥
جِنِ سِرِ ساجیِ تِنِ پھُنِ گوئیِ ॥
تِسُ بِنُ دوُجا اۄرُ ن کوئیِ ॥੧॥
ساچُ نامُ گُر سبدِ ۄیِچارِ ॥
گُرمُکھِ ساچے ساچےَ دربارِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
سچا ارجُ سچیِ ارداسِ ॥
مہلیِ کھسمُ سُنھے ساباسِ ॥
سچےَ تکھتِ بُلاۄےَ سوءِ ॥
دے ۄڈِیائیِ کرے سُ ہوءِ ॥੨॥
تیرا تانھُ توُہےَ دیِبانھُ ॥
گُر کا سبدُ سچُ نیِسانھُ ॥
منّنے ہُکمُ سُ پرگٹُ جاءِ ॥
سچُ نیِسانھےَ ٹھاک ن پاءِ ॥੩॥
پنّڈِت پڑہِ ۄکھانھہِ ۄیدُ ॥
انّترِ ۄستُ ن جانھہِ بھیدُ ॥
گُر بِنُ سوجھیِ بوُجھ ن ہوءِ ॥
ساچا رۄِ رہِیا پ٘ربھُ سوءِ ॥੪॥
کِیا ہءُ آکھا آکھِ ۄکھانھیِ ॥
توُنّ آپے جانھہِ سرب ۄِڈانھیِ ॥
نانک ایکو درُ دیِبانھُ ॥
گُرمُکھِ ساچُ تہا گُدرانھُ ॥੫॥੨੧॥
لفظی معنی:
سیوک۔ خدمتگار ۔ داس غلام۔ بھگت۔ بھگت ، الہٰی عاشق۔ جن سوئی وہی ٹھاکر کاداس۔ مالک کا غلام۔ گورمکھ۔ مرید مرشد۔ جن سر ساجی ۔ جس نے پیدا کی ۔ فن دوبارہ ۔ گوئی ۔ ختم کی ۔ تس بن ۔ اس کے بغیر (1)
ساچ نام۔ سچا نام۔ گرسبد۔ کلام مرشد۔ وچار۔ سوچ خیال آرائی ۔ گور مکھ ۔ مرید مرشد کے وسیلے سے (1)رہاؤ۔ غرض ۔ فریاد۔ بینتی ۔ وڈیائی عظمت۔ کرے سوہوئے ۔ جو کرتا ہے وہی ہوتا ہے ۔ (2)
تان۔ طاقت دیبان ۔ دربار کا مالک ۔ نیسان ۔ پروانہ ۔ رہا ہداری ۔ پرگٹ۔ مشہور۔ ظاہر۔ ٹھاک۔ روک ۔ (3)
وکھاینہہ۔ تشریح کرنا۔ بھید ۔ راز ۔ انتر وست۔ جس کی تلاش ہے وہ اندر ہے ۔ سوجہی ۔ سمجھ ساچار ور ہیا پر بھ سوئے ۔ سچا اُس میں بس رہا ہے (4)
سربوڈانی ۔ حیران کرنے والے کارنامے

ترجمہ مع تشریح:
سچے نام کی کلام مرشد کے وسیلے سے سوچ کر مرید مرشد سچے خدا کے دربار میں سچا ہوتا ہے ۔ (1)رہاؤ۔ خادم۔ غلام اور الہٰی پریمی وہی ہے جو مالک کا غلام اور مرید مرشد ہے ۔ جس نے یہ عالم پیدا کیا ہے ۔ مٹاتا بھی وہی ہے ۔ اس کے علاوہ نہیں دیگر کوئی ۔(1)
حقیقی سچی عرض اور گذارش جو محلوں کا مالک سنکر اسکی قدرو منزلت پاتا ہے ۔ اپنے تخت پر بیٹھا اسے بلاتا ہے اور اس کی عزت افزائی کرتا ہے ۔ (2)
مریدمرشد کو اے خدا تیری عنایت کردہ استطاعت ہے ۔ کلام مرشد ہی اس کے پاس سچی راہداری ہے اور خدا کا ہی سہارا ہے وہ الہٰی رضآ میں راضی رہ کر ہی عالم میں شہرت پاتا ہے ۔ کلام مرشد کی زندگی کے لئے سچی راہداری ہونے کی وجہ سے اس کی زندگی میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوتی ۔ (3)
پنڈت وید پڑھتے ہیں اور اس کی تشریح تو کرتے ہیں مگر اپنی اندرونی اشیا کے راز کو نہیں جانتے ۔ مرشد کے بغیر نہ اُن کو سمجھ ہے نہ سمجھ سکتے ہیں۔ خدا ہر ایک کے دل میں بستا ہے مگر اس کی سمجھ مرشد کے بغیر نہیں آتی ۔ (4)
میں کیا کہوں کو ن سا ذکر کروں تشریح کروں تو خود ہی اپنے نظاروں سے آپ واقف ہے ۔ اے نانک مرید مرشد کے لئے صرف ایک الہٰی در ہے اور اُسی کا سہارا ہے ۔ مرشد کے مرید کے لئے وہاں سچی گذارا کرنے کی جگہ ہے ۔
آسا مہلا ੧॥
کاچیِ گاگرِ دیہ دُہیلیِ اُپجےَ بِنسےَ دُکھُ پائیِ ॥
اِہُ جگُ ساگرُ دُترُ کِءُ تریِئےَ بِنُ ہرِ گُر پارِ ن پائیِ ॥੧॥
تُجھ بِنُ اۄرُ ن کوئیِ میرے پِیارے تُجھ بِنُ اۄرُ ن کوءِ ہرے ॥
سربیِ رنّگیِ روُپیِ توُنّہےَ تِسُ بکھسے جِسُ ندرِ کرے ॥੧॥ رہاءُ ॥
ساسُ بُریِ گھرِ ۄاسُ ن دیۄےَ پِر سِءُ مِلنھ ن دےءِ بُریِ ॥
سکھیِ ساجنیِ کے ہءُ چرن سریۄءُ ہرِ گُر کِرپا تے ندرِ دھریِ ॥੨॥
آپُ بیِچارِ مارِ منُ دیکھِیا تُم سا میِتُ ن اۄرُ کوئیِ ॥
جِءُ توُنّ راکھہِ تِۄ ہیِ رہنھا دُکھُ سُکھُ دیۄہِ کرہِ سوئیِ ॥੩॥
آسا منسا دوئوُ بِناست ت٘رِہُ گُنھ آس نِراس بھئیِ ॥
تُریِیاۄستھا گُرمُکھِ پائیِئےَ سنّت سبھا کیِ اوٹ لہیِ ॥੪॥
گِیان دھِیان سگلے سبھِ جپ تپ جِسُ ہرِ ہِردےَ الکھ ابھیۄا ॥
نانک رام نامِ منُ راتا گُرمتِ پاۓ سہج سیۄا ॥੫॥੨੨॥
لفظی معنی:
کاچی گا گر ۔ کچا گھڑا۔ دیہہ۔ جسم ۔ وہیلی ۔ دکھی اُپجے ۔ پیدا ہوتی ہے ۔ ونسے ۔ مٹ جاتی ہے ۔ دکہہ پائی ۔ دکہہ ۔ پاتی ہے ۔ عذاب برداشت کرتی ہے ۔ ایہہ جگ۔ یہ عالم ۔ ساگر ۔ سمندر۔ دتر ۔ ناقابل عبور۔ بن ہر۔ بغیر خدا۔ گر مرشد پار نہ پائی ۔ عبور نہیں ہو سکتا۔ (1)
اوردوسرا سرجی ۔ سارے رنگی روپی رنگوں اور شکلوں میں ۔ تس بخشے ۔ اُسے عنایت کرتا ہے ۔ جس نذر کرئے ۔ جس پر اُس کی نظر عنایت و شفقت ہوتی ہے (1)رہاؤ۔
ساس ۔ خاوند کی ماتا مگر یہاں دنیاوی دولت سے مراد ہے ۔ گھر واس نہ ویوے ۔ دل میں حقیقت ۔ یا حق پرستی ۔ خدا کو بسنے نہیں دیتی ۔ پر خاوند۔ خدا ۔ سکھی ۔ ساتھی ۔ ساجنی ۔ دوست ۔ چرن سردیوؤ۔ چھوؤں۔ خدمت کر وں ۔ ہر گر ۔ الہٰی مرشد ۔ کر پا۔ مہربانی ۔ ندر ۔ نظر عنائیت ۔(2)
آپ۔ خوئیش ۔ وچار۔پرٹا ل۔ تحقیق مارمن۔ من کو زیر کرکے ۔ قابو پاکر۔ تم سامیت۔ تیرے جیسا دوست اور دوسرا جیؤ تو ں جیسے تیری رضا۔ تواکھیہہ۔ توحفاظت کرے ۔ تو ہی ۔ اسی طرح سے ـ(3)
آسامنا اُمیدیں اور ارادے ۔ کرییہہ و ترہوگن۔ دنیاوی ۔ تین وصف۔ رجو۔ ستو ۔ تمیو۔ ترقی سچائی اور لالچ ۔ نراس ۔ نا اُمید۔ تریا اوستھا۔ انسان کی ذہنی یا روحانی حالت جہاں مادیاتی عالم اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ گورمکھ ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ سنت سبھا۔ انجمن پاکدامناں۔ اوٹ۔ آسرا۔ سہارا۔ لہی۔پائی ۔ (4)
گیان دھیان۔ علم و توجہ ۔ سگلے سارے ۔ جپ تپ۔ عبادت و ریاضت۔ الکھ نا قابل تحریر و بیان ۔ ابھیوا۔ جس کا راز معلوم نہ ہو سکے ۔ من راتا۔ مجذوب ہوا۔ گرمت سبق مرشد سے ۔ سہج ۔ سیوا ۔ پرسکون خدمت ۔

ترجمہ:
یہ عذاب زدہ تن بدن ایک کچے گھڑے کی مانند ہے جو پیدا ہوتا ہے ختم ہو جاتا ہے اور تکلیف برداشت کرتا ہے ۔ یہ سارا عالم نا قابلم عبور سمندر کی مانند ہے ۔ اسمیں زندگی کو کامیاب بنانا زندگی کا سفر کامیابی سے طے کرنا الہٰی اور مرشد کی رہنمائی کے بغیر کامیابی سے طے کرنا دشوار ہے ۔ (1)
اےخداوند کریم تیرے بغیر نہ کوئی میرا پیارا ہے نہ سہارا ۔ ہر حال میں ہر شکل میں ہے تیرا نور جس پر تیری نظر عنایت ہے بخشش دیتا ہے اُسے (1)رہاؤ۔
دنیاوی دولت حقیقت کو سمجھنے نہیں دیتی اور خاوند سے ملاپ نہیں ہونے دیتی بری ہے ۔ میں ساتھیوں اور دوستوں کا خدمتگار ہوں خدا ومرشد کی مجھ پر نظر عنائت و شفقت ہے ۔(2)
جب میں نے خویش تحقیق کی اور اپنے دل پر قابو پایئیا اور زیر کیا تو مجھے تیرے جیسا کوئی دوست دکھائی نہ دیا اے خدا جیسے تیری رضا ہے ویسے ہی رہنا پڑتا ہے ۔ سکہہ بھی تو ہی دینے والا ہے اور دکھ بھی تو ہی دیتا ہے ۔(3)
اُمیدیں اور ارادے دونوں مٹ جانے والے ہیں تینوں اوصافوں سے نا اُمیدی پیدا ہوتی ہے اس سے اونچی ذہنی یا روحانی بلندی مرید مرشد اور انجمن پاکدامنوں کے سہارے سے ملتی ہے ۔ (4)
علم و توجہ اور سارے عبادت و ریاضت اس کے دل میں کار ثواب ملتا ہے جس کے دل میں ناقابل بیان اور جس کا راز افشاں نہیں ہو سکتا ۔ خدا بستا ہے ۔ اے نانک سبق مرشد پر عمل پیرا ہونے سے دل الہٰی نام میں مجذوب ہو جاتا ہے اور من پر سکون خدمت کرتا ہے ۔

(ختم شد)

error: Content is protected !!