ਆਦੇਸੁ ਤਿਸੈ ਆਦੇਸੁ ॥
aadays tisai aadays.
I bow to Him, I humbly bow.
آدیسُ تِسےَ آدیسُ
سلام ہے اُسے سلام
ਆਦਿ ਅਨੀਲੁ ਅਨਾਦਿ ਅਨਾਹਤਿ ਜੁਗੁ ਜੁਗੁ ਏਕੋ ਵੇਸੁ ॥੨੯॥
aad aneel anaad anaahat jug jug ayko vays. ||29||
He is ever existent, pure (unaffected by worldly evils), without beginning,
without end, and unchanging through the ages. ||29||
آدِ انیِلُ انادِ اناہتِ جُگُ جُگُ ایکو ۄیسُ
اول ہے جو پا ک اَور اَنادی اِبدی ہر دور میں ہے ایک جیسا ۔
Stanza 30
There is a Hindu belief that there are three deities – one who creates, another who provides, and the third who destroys.
In this stanza, the Guru states that there is only one God who creates, provides, and destroys as he pleases; the whole Universe is functioning under His command. However, it is a wonder that He can see us but we cannot visually see Him
ہندوؤں کے عقیدہ کے مطابق تین دیوتا ہیں – ایک جو پیدا کرتا ہے ، دوسرا روزی دیتا ہے ، اور تیسرا جو مارتا ہے۔
اس پیرا میں گرو نے بتایا ہے کہ خدا صرف ایک ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ، روزی دیتا ہے اور تباہ کرتا ہے۔ پوری کائنات اس کے ہی حکم کے تحت کام کررہی ہے۔ تاہم یہ حیرت کی بات ہے کہ وہ ہمیں دیکھ سکتا ہے لیکن ہم اسے ظاہری طور پر نہیں دیکھ سکتے ہیں۔
ਏਕਾ ਮਾਈ ਜੁਗਤਿ ਵਿਆਈ ਤਿਨਿ ਚੇਲੇ ਪਰਵਾਣੁ ॥
aykaa maa-ee jugat vi-aa-ee tin chaylay parvaan.
The creator created Maya mysteriously. (Mystery is that He sees us but other than His true disciples, nobody can see Him)
ایکا مائیِ جُگتِ ۄِیائیِ تِنِ چیلے پرۄانھُ
ایکا مائی ۔ ایک ماں۔ جگت ۔طریقے سے ۔ ویائی ۔حاملہ ۔تو اُس نے تین فرشتے پیدا ہوئے
ایک پُرانے عقیدے کے مُطابق ایک مائی مائیا حاملہ ہوئی جس سے تین فرشتے پیدا ہوئے
ਇਕੁ ਸੰਸਾਰੀ ਇਕੁ ਭੰਡਾਰੀ ਇਕੁ ਲਾਏ ਦੀਬਾਣੁ ॥
ik sansaaree ik bhandaaree ik laa-ay deebaan.
God himself is the Creator, Sustainer and Destroyer.
اِکُ سنّساریِ اِکُ بھنّڈاریِ اِکُ لاۓ دیِبانھُ
جس میں سے ایک دنیاوی عالم کو وجود میں لانے والا دوسرا رازق عالم کو روزی دینے والا تیسرا منصف ۔ اعمال کی سزا و جزا دینے کامالک جنہیں ۔برہما ۔ وشنو اور شوجی کے ناموں سے موسوم کیا جاتا ہے۔
ਜਿਵ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਤਿਵੈ ਚਲਾਵੈ ਜਿਵ ਹੋਵੈ ਫੁਰਮਾਣੁ ॥
jiv tis bhaavai tivai chalaavai jiv hovai furmaan.
He makes things happen according to the pleasure of His Will. Such is His Celestial Order.
جِۄ تِسُ بھاۄےَ تِۄےَ چلاۄےَ جِۄ ہوۄےَ پھُرمانھُ
جوتس بھاوے ۔ جو اُسے اچھا لگتا ہے ۔توے چلاوے ۔ اُسطرح چلاتا ہے ۔جو ہووئے فرمان۔ جیسا اُسکا حکم ہے ۔
مگر حقیقت یہ ہے کہ جیسے خدا چاہتا ہے ۔ویسے کام چلاتا ہے جیسے فرمان الہٰی کام دنیا کے چلتے ہیں
ਓਹੁ ਵੇਖੈ ਓਨਾ ਨਦਰਿ ਨ ਆਵੈ ਬਹੁਤਾ ਏਹੁ ਵਿਡਾਣੁ ॥
oh vaykhai onaa nadar na aavai bahutaa ayhu vidaan.
He watches over all, but nobody can see Him. How amazing that is!!
اوہُ ۄیکھےَ اونا ندرِ ن آۄےَ بہُتا ایہُ ۄِڈانھُ
اوہ ویکھے۔ وہ دیکھتا ہے ۔نگہبانی کرتا ہے ۔اونا ندرن نہ آوے ۔ انہیں نظرنہیں آتا۔ بہتاایہہ وڈان ۔ یہی زیادہ حیرانگی ہے۔
دیکھتا ہے ۔خود سب کو مگر خود آنکھوں سے اوجھل ہے۔ عظمت یہ اُسکی جوغافل کو حیران کرتی ہے
ਆਦੇਸੁ ਤਿਸੈ ਆਦੇਸੁ ॥
aadays tisai aadays.
I bow to Him, I humbly bow.
آدیسُ تِسےَ آدیسُ
آداب اُسے سلام اُسے
ਆਦਿ ਅਨੀਲੁ ਅਨਾਦਿ ਅਨਾਹਤਿ ਜੁਗੁ ਜੁਗੁ ਏਕੋ ਵੇਸੁ ॥੩੦॥
aad aneel anaad anaahat jug jug ayko vays. ||30||
He is eternal, pure (unaffected by worldly evils), without beginning,
indestructible and unchanging through the ages. ||30||
آدِ انیِلُ انادِ اناہتِ جُگُ جُگُ ایکو ۄیسُ
سب سے اول پاک خدا ہے اَنا وّی ہے اور اِبدی ہے ہر دور میں ایک جیسا ہے ۔
Stanza 31
In this stanza, Guru Nanak says that God’s creation and His treasures are infinite. His system of looking after His creation is flawless.
اس پیرا میں گرو نانک کہتے ہیں کہ خدا کی تخلیق اور اس کے خزانے لامحدود ہیں۔ اس کی تخلیق کی دیکھ بھال کرنے کا اس کا نظام بے عیب ہے۔
ਆਸਣੁ ਲੋਇ ਲੋਇ ਭੰਡਾਰ ॥ ਜੋ ਕਿਛੁ ਪਾਇਆ ਸੁ ਏਕਾ ਵਾਰ ॥
aasan lo-ay lo-ay bhandaar. jo kichh paa-i-aa so aykaa vaar.
In world after world are His Seats of Authority and His Storehouses. Whatever was put into them, was put in there once, for all.
آسنھُ لوءِ لوءِ بھنّڈار جو کِچھُ پائِیا سُ ایکا ۄار
آسن ۔ ٹھکانہ ۔ تحت ۔ بیٹھنے کی جگہ ۔ لوئے لوئے ۔ ہر عالم میں ۔بھنڈارا ۔ زخیرہ ۔ گودام
ہر عالم میں تخت الہّٰی ہر دور زماں میں بھرے ذخیرے ہیں ایکبار ہی بھر دیئے ذخیرے جو بھرنا تھا بھر دیا
ਕਰਿ ਕਰਿ ਵੇਖੈ ਸਿਰਜਣਹਾਰੁ ॥
kar kar vaykhai sirjanhaar.
Having made the creation, the Creator watches over it.
کرِ کرِ ۄیکھےَ سِرجنھہارُ
سیرجنہار ۔ پیدا کرنیوالا سازندہ
آپ بنا کر خود ہی دیکھے بھالے سب کا وہ سازندہ ہے
ਨਾਨਕ ਸਚੇ ਕੀ ਸਾਚੀ ਕਾਰ ॥
naanak sachay kee saachee kaar.
O’ Nanak, God’s system of sustaining His creation is perfect.
نانک سچے کیِ ساچیِ کار
نانک سچے کے سب کام نہیں سچے ،سچی سرکارہے وہ ۔
ਆਦੇਸੁ ਤਿਸੈ ਆਦੇਸੁ ॥
aadays tisai aadays.
I bow to Him, I humbly bow.
آدیسُ تِسےَ آدیسُ
آداب اُسے سلام اُسے
ਆਦਿ ਅਨੀਲੁ ਅਨਾਦਿ ਅਨਾਹਤਿ ਜੁਗੁ ਜੁਗੁ ਏਕੋ ਵੇਸੁ ॥੩੧॥
aad aneel anaad anaahat jug jug ayko vays. ||31||
He is ever existent, pure (unaffected by worldly evils), without beginning,
without end (indestructible), and unchanging through the ages. ||31||
آدِ انیِلُ انادِ اناہتِ جُگُ جُگُ ایکو ۄیسُ
جو آدی ہے ابدی ہے اول ہے پاک بھی ہے ہر دو ر میں ایک بھیں بھیں ہے ۔
Stanza 32
In this stanza, it is stated that meditating on the Name of God with love and devotion is the only way to get closer to Him. Those who imitate such devotees by mechanically repeating God’s Name without sincerity of heart, achieve nothing. They may boast to have gotten closer to God but in actuality end up only enhancing their ego. Ultimately, union with God is achieved only by His Grace.
اس پیرا میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ محبت اور عقیدت کے ساتھ خدا کے نام پر غور کرنا ہی اس کے قریب ہونے کا واحد راستہ ہے۔ جو لوگ خلوص نیت سے خدا کا نام لئے بغیر میکانکی طور پر خدا کے نام کا اعادہ کرکے ایسے عقیدت مندوں کی تقلید کرتے ہیں ، ان کو کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے۔ وہ خدا کے قریب ہونے پر فخر کر سکتے ہیں لیکن حقیقت میں صرف انا کو بڑھاوا دیتا ہے۔ آخر کار ، خدا کے ساتھ اتحاد صرف اسی کے فضل سے حاصل ہوتا ہے۔
ਇਕ ਦੂ ਜੀਭੌ ਲਖ ਹੋਹਿ ਲਖ ਹੋਵਹਿ ਲਖ ਵੀਸ ॥ ਲਖੁ ਲਖੁ ਗੇੜਾ ਆਖੀਅਹਿ ਏਕੁ ਨਾਮੁ ਜਗਦੀਸ ॥
ik doo jeebhou lakh hohi lakh hoveh lakh vees. lakh lakh
gayrhaa aakhee-ahi ayk naam jagdees.
If one had hundred thousand tongues and that number were increased by twenty times more and one recited God’s Name hundreds of thousands of times with each tongue, (Implying total immersion in God’s Name in meditation)
اِک دوُ جیِبھوَ لکھ ہوہِ لکھ ہوۄہِ لکھ ۄیِس لکھُ لکھُ گیڑا آکھیِئہِ ایکُ نامُ جگدیِس
ایک دو جیبھو ۔ ایک زباں ملے ۔ لکھ ہوئے ۔ایک لاکھ ہو جائیں ۔لکھ ویس ۔ اور اس سے بیس گناہ ہو جائیں ۔ لکھ لکھ گیڑا آکھیئے ۔اور پھر لکھ لکھ بار ۔ ایک نام جگدیس ۔عالم کے مانک کا نام زبان پر لاؤں ۔
ایک زباں سے لاکھوں ہی ہو جائیں اگر ۔ اَور پھر ایک ایک سے بیس گناہوجائیں اگر۔ اور پھر ایک زباں پر نام خدا کا لاکھوں بار لاو ں اَگر۔
ਏਤੁ ਰਾਹਿ ਪਤਿ ਪਵੜੀਆ ਚੜੀਐ ਹੋਇ ਇਕੀਸ ॥
ayt raahi pat pavrhee-aa charhee-ai hois-ay ikees.
One would become united with God by ascending such right steps. (by shedding one’s ego completely and meditating on Naam with loving devotion)
ایتُ راہِ پتِ پۄڑیِیا چڑیِئےَ ہوءِ اِکیِس
ایت راہ ۔ اس راستے پر چل کر۔ اس طریقےسے۔ پت پوڑیا ۔ اس عزت وحشت کےزینہ بہ زینہ ۔ منزل بہ منزل ۔ چڑھیئے طے کرکے ۔ ہوئے اکیس ۔ وصل الہّٰی ۔ کیسوئی
اِس طور طریقے سے اِس راستے پر چل کر منزل بہ منزل الہّٰی وصل ہوتا ہے نصیب اور الہّٰی یکسوئی ہو جاتی ہے ۔
ਸੁਣਿ ਗਲਾ ਆਕਾਸ ਕੀ ਕੀਟਾ ਆਈ ਰੀਸ ॥ ਨਾਨਕ ਨਦਰੀ ਪਾਈਐ ਕੂੜੀ ਕੂੜੈ ਠੀਸ ॥੩੨॥
sun galaa aakaas kee keetaa aa-ee rees. naanak nadree
paa-ee-ai koorhee koorhai thees. ||32||
After hearing about the high state of spiritually-awakened souls, those who think they can also rise to their level by just imitating (repeating God’s Name) without surrendering ego, are like lowly worms imagining to rise sky high. O’ Nanak, union with God can only be obtained by His Grace. False are the boastings of the pretenders. ||32||.
سُنھِ گلا آکاس کیِ کیِٹا آئیِ ریِس نانک ندریِ پائیِئےَ کوُڑیِ کوُڑےَ ٹھیِس
آکاس ۔ آسمانی ۔عرش ۔کیٹا ۔کیڑوں ۔ریس ۔خواہش پیدا ہوئی ویسا کرنیکی۔ رشک ہوا ،ندریں ۔ نظر عنایت و شفقت ۔کوڑی جہوئی بات۔ کوڑے ۔ جہوئے انسان ۔ٹھیس ختم ہو جاتی ہے ۔
ایسی باتیں سُنکر ناچیز۔ جو کیڑوں کی مانند ہیں رشک پیداہوآکر ہم بھی اُس عرش تک رسائی حاصل کریں۔ اے نانک الہّٰی نگاہ شفقت وعنایت سے ہی منزل حاصل ہوتی ہے ۔ورنہ جھوٹے کی بات جھوٹ آخر ٹھس ہوجاتی ہے۔ ختم ہو جاتی ہے ۔
Stanza 33
In this stanza, the Guru states that everything happens according to God’s Will and we have no power to make things happen our way. We have no control of birth and death. Spiritual knowledge, mental peace, contentment etc. cannot be achieved by our efforts alone. All virtue comes by His Grace. Those who relinquish their egos and remember Him with love in their hearts will receive His Grace.
اس پیرے میں گرو نے بتایا ہے کہ سب کچھ خدا کی مرضی کے مطابق ہوتا ہے اور ہمارے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ ان معاملات کو اپنی مرضی سے چلائیں۔ ہمارے پاس زنگی اور موت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ روحانی علم ، ذہنی سکون ، اطمینان وغیرہ صرف ہماری کوششوں سے حاصل نہیں ہوسکتا۔ تمام فضیلت اسی کے فضل سے آتی ہے۔ جو لوگ اپنی غرور ترک کردیتے ہیں اور اسے دلوں میں پیار سے یاد کرتے ہیں وہ اس کا فضل پائیں گے۔
ਆਖਣਿ ਜੋਰੁ ਚੁਪੈ ਨਹ ਜੋਰੁ ॥
aakhan jor chupai nah jor.
The power to speak and the power to be silent with stillness of
mind is not inborn but a gift of God.
آکھنھِ جورُ چُپےَ نہ جورُ
آکھن ۔ سہننے میں ۔ چپیئے ۔ چُپ رہنے سے ۔جور ۔ بزور ۔ طاقت ۔
زور سے کہہ نہیں سکتے نہ زور سے چُپ رہ سکتے ہیں
ਜੋਰੁ ਨ ਮੰਗਣਿ ਦੇਣਿ ਨ ਜੋਰੁ ॥
jor na mangan dayn na jor.
Even asking for or giving charity is beyond our power.
جورُ ن منّگنھِ دینھِ ن جورُ
نہ زور سے مانگ سکتے ہیں نہ زور سے دے سکتے ہیں
ਜੋਰੁ ਨ ਜੀਵਣਿ ਮਰਣਿ ਨਹ ਜੋਰੁ ॥
jor na jeevan maran nah jor.
Life and death are not in our control. (We have no choice on when and where to be born and how long are we going to live. We have no choice on when, where, and how are we going to die either).
جورُ ن جیِۄنھِ مرنھِ نہ جورُ
زور نہ جیون جینا بھی طاقت سے نہیں
زور سے نہیں ہے زندگی نہ طاقت سے موت ہے
ਜੋਰੁ ਨ ਰਾਜਿ ਮਾਲਿ ਮਨਿ ਸੋਰੁ ॥
jor na raaj maal man sor.
By nature, our mind does not have the power to abstain
from the thoughts of greed, power and ego.
جورُ ن راجِ مالِ منِ سورُ
نہ زر و منشور طاقت سے ملتے ہیں۔
ਜੋਰੁ ਨ ਸੁਰਤੀ ਗਿਆਨਿ ਵੀਚਾਰਿ ॥
jor na surtee gi-aan veechaar.
We have no power to achieve spiritual awakening, obtain knowledge or do meditation.
جورُ ن سُرتیِ گِیانِ ۄیِچارِ
جور نہ سرتی ۔ روحانی ہوش نہیں طاقت سے ۔گیان ۔علم ۔ویچار ۔خیال ۔
نہ طاقت سے بیداری ہے ۔ نہ خاموشی ہے
ਜੋਰੁ ਨ ਜੁਗਤੀ ਛੁਟੈ ਸੰਸਾਰੁ ॥
jor na jugtee chhutai sansaar.
We have no inborn capability or power to escape from the temptations of the world.
جورُ ن جُگتیِ چھُٹےَ سنّسارُ
جور نہ جگتی ۔ طاقت سے لاحاصل ہے طریقہ ۔چھٹے سنسار ۔ طاقت سے نجات نہیں
نہ علم و توجہ زور سے ہے ۔نہ عرفانی ملتی ہے ۔نہ نجات زور سے
ਜਿਸੁ ਹਥਿ ਜੋਰੁ ਕਰਿ ਵੇਖੈ ਸੋਇ ॥
jis hath jor kar vaykhai so-ay.
He alone has all the power and He alone take care of His creation.
جِسُ ہتھِ جورُ کرِ ۄیکھےَ سوءِ
جس ہتھ زور۔ جسکے بازار میں ہے طاقت ۔ کر ویکھے سوئے۔ وہ دیکھتا ہے زور لگا
جسکے بازور میں ہے طاقت ویکھ لے اپنا زور لگا
ਨਾਨਕ ਉਤਮੁ ਨੀਚੁ ਨ ਕੋਇ ॥੩੩॥
naanak utam neech na ko-ay. ||33||
O’ Nanak, nobody is superior or inferior (we become
what God decides for us to become). ||33||
نانک اُتمُ نیِچُ ن کوءِ
رینے سے نہ کوئی بڑا ہے نانک نہ کوئی کمینہ ہے
Stanza 34
In the next four stanzas, the stages of spiritual development are explained: Dharam khand – stage of righteousness, Gian Khand – stage of Divine knowledge, Saram Khand – stage of spiritual effort, Karam Khand – stage of Divine Grace, and Sach Khand – the experience of Union with God.
اگلے چار پیرا گراف میں روحانی نشوونما کے مراحل کی وضاحت کی گئی ہے: دھرم کھنڈ – راستبازی کا مرحلہ ، گیان کھانڈ – معرفت الہی کا مرحلہ ، سارام کھنڈ – روحانی سعی کا مرحلہ ، کرم کھنڈ – فضل الہی کا مرحلہ ، اور سچ کھنڈ۔ خدا کے ساتھ اتحاد کا تجربہ۔
In this stanza, the Guru describes the first stage of spiritual development – Dharam khand.
اس جملے میں ، گرو نے روحانی ترقی کے پہلے مرحلے – دھرم کھند کو بیان کیا ہے۔
This is the stage of spiritual awakening. Here, a person starts thinking as to why he is here and what is the purpose of life. As one advances in his journey, one discovers that God created this Earth with air, water, seasons, days, nights etc., making it a place very congenial to live in, focus on Him and experience union with Him, thus fulfilling the purpose of life.
یہ روحانی بیداری کا مرحلہ ہے۔ یہاں انسان سوچنے لگتا ہے کہ وہ یہاں کیوں ہے اور زندگی کا مقصد کیا ہے؟ جب کوئی شخص اپنا سفر شروع کرتا ہے تو اس کو معلوم ہوتا ہے کہ خدا نے اس زمین کو ہوا ، پانی ، موسموں ، دن ، راتوں وغیرہ کے ساتھ پیدا کیا ہے ، جس کی وجہ سے اس میں رہنا ایک لطف اندوز کام ہے۔ خدا پر توجہ مرکوز کرنا اور اس کے ساتھ اتحاد کا تجربہ کرنا زندگی کا ایک خاص مقصد ہے۔ اور اس طرح اس مقصد کو پورا کرنا ہے۔.
This is where a person realizes that everybody will be judged according to their deeds and success or failure in achieving the goal of spiritual advancement will be known after one reach God’s Presence.
یہیں سے انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ ہر شخص کو ان کے اعمال کے مطابق بدلہ دیا جائے گا اور روحانیکامیابی کے ہدف کو حاصل کرنے میں کامیابی یا ناکامی کا پتہ بھی خدا کے حضور حاضر ہونے کے بعد چلےگا۔
ਰਾਤੀ ਰੁਤੀ ਥਿਤੀ ਵਾਰ ॥ ਪਵਣ ਪਾਣੀ ਅਗਨੀ ਪਾਤਾਲ ॥
raatee rutee thitee vaar. pavan paanee agnee paataal.
God created nights, days, months, and seasons. He also created
wind, water, fire and lower regions of the Universe.
راتیِ رُتیِ تھِتیِ ۄار پۄنھ پانھیِ اگنیِ پاتال
راتی ۔ رات ۔رُتی ۔ موسم ۔تھتی۔ چاند کے دن ۔وار ۔ دن ۔پون۔ ہوا ۔اُگنی ۔آگ ۔پاتال ۔ زیر زمین ۔
رات بنائی ۔ موسم بنایا چاند کے دن بنائے پیدا دن اَور وار کیے ۔ ہوا ۔ پانی آگ ۔ پاتال بنایا ۔ جو دنیا کے نیچے ہے ۔
ਤਿਸੁ ਵਿਚਿ ਧਰਤੀ ਥਾਪਿ ਰਖੀ ਧਰਮ ਸਾਲ ॥
tis vich Dhartee thaap rakhee Dharam saal.
In the midst of these, He established the Earth as a place for
human beings to pursue spiritual advancement.
تِسُ ۄِچِ دھرتیِ تھاپِ رکھیِ دھرم سال
تھاپ رکہی ۔ ٹکائی ۔جیئہ ۔ جاندار ۔جیئہ جگت ۔ زندہ رہنے کا سلیقہ ۔دھرمسسال ۔ مندر ۔دھرم ۔ پاک اعمال بنانے کی جگہ ۔
فرض کمانے کے لئے (بنایا) بنائی زمین ہے
ਤਿਸੁ ਵਿਚਿ ਜੀਅ ਜੁਗਤਿ ਕੇ ਰੰਗ ॥ ਤਿਨ ਕੇ ਨਾਮ ਅਨੇਕ ਅਨੰਤ ॥
tis vich jee-a jugat kay rang. tin kay naam anayk anant.
Upon it, He placed various species of beings with endless names.
تِسُ ۄِچِ جیِء جُگتِ کے رنّگ تِن کے نام انیک اننّت
کئی قسموں اَور رنگوں کے جاندار کر لئے ہیں پیدا جنکے طریقوں کا شمار نہیں اَورناموں کا شمار نہیں ۔وہاں اعمالوں(اعمالو) کا حساب لگایا جاتا ہے ۔ جیسےہیں اعمال کسی کے ویس ہی پھل پاتا ہے ۔
ਕਰਮੀ ਕਰਮੀ ਹੋਇ ਵੀਚਾਰੁ ॥ ਸਚਾ ਆਪਿ ਸਚਾ ਦਰਬਾਰੁ ॥
karmee karmee ho-ay veechaar. sachaa aap sachaa darbaar.
By their deeds, they shall be judged. God Himself is True, and True is His Presence.
کرمیِ کرمیِ ہوءِ ۄیِچارُ سچا آپِ سچا دربارُ
کرمی ۔ کرمی ۔ اعمال کا حساب۔ ہوئے ویچار ۔ سوچا سجھا جاتا ہے۔ سچا آپ خدا خود سچا ہے ۔سچا دربار۔ سچی ہے اُسکی عدالت
اعمالوں کا حساب کیا جاتا ہے وہاں ۔سچا آپ خدا ہے سچی ہے عدالت اُسکی
ਤਿਥੈ ਸੋਹਨਿ ਪੰਚ ਪਰਵਾਣੁ ॥ ਨਦਰੀ ਕਰਮਿ ਪਵੈ ਨੀਸਾਣੁ ॥
tithai sohan panch parvaan. nadree karam pavai neesaan.
There, in God’s Presence, the chosen ones who have advanced themselves spiritually are accepted and they receive the Mark of Grace from the Merciful God.
تِتھےَ سوہنِ پنّچ پرۄانھُ ندریِ کرمِ پۄےَ نیِسانھُ
۔تتھے ۔ وہاں ۔سوہن ۔ سجتے ہیں ۔ پنچ ۔ مقبول الہّٰی پروان ۔ منظور ۔ ندری کرم ۔ نظر عنایت پوئے نیسان ۔ عظمت کی نشانی
وہاں سجتے ہیں مقبول الہّٰی جو منظور خدا کو ہیں۔ جس پر ہے نظر عنایت ملتا ہے قبولیت کا نشان انہیں ۔
ਕਚ ਪਕਾਈ ਓਥੈ ਪਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਗਇਆ ਜਾਪੈ ਜਾਇ ॥੩੪॥
kach pakaa-ee othai paa-ay. naanak ga-i-aa jaapai jaa-ay. ||34||
Success and failure which is in terms of spiritual growth is judged in God’s Presence. O’ Nanak, it is only upon reaching God’s Presence that one finds out if one succeeded or failed. ||34||
کچ پکائیِ اوتھےَ پاء نانک گئِیا جاپےَ جاءِ
کچ ۔کچے ۔ خام ۔ پکائی۔مکمل انسان ۔اوتھے ۔ بارگاہ الہّٰی ۔جاپے جائے ۔ وسمجھا جاتے ہیں۔ نیک و بد۔کی تمیز کیجاتی ہے۔
الہّٰی درگاہ میں نیک و بد۔ اچھے اور بُرے کی تمیز کی جاتی ہے نانک دربار الہّٰی ہے۔
Stanza 35
This is the second stage of spiritual development – Giaan khand or stage of Divine Knowledge.
یہ روحانی نشوونما کا دوسرا مرحلہ ہے – گیان کھنڈ یا معرفت الہی کا مرحلہ
In this stage, a person realizes that God’s creation is beyond human comprehension; that ours is not the only planetary system, there are many more of them in the Universe. One realizes that there are many earths, suns and moons. One realizes also that God’s powers of creation, provision, and destruction are endless. The effect of this realization is indeed powerful in the one who ascends to this spiritual stage. Such a person is filled with awe and amazement at the vastness of God’s Creation and experiences Divine joy which is beyond description.
اس مرحلے میں انسان کو احساس ہوتا ہے کہ خدا کی تخلیق انسانی فہم سے بالاتر ہے۔ اور ہمارا سیارہ واحد نہیں ہے ، کائنات میں ان سے بہت سارے ہیں۔ انسان کو احساس ہوتا ہے کہ بہت ساری زمینیں ، سورج اور چاند ہیں۔ کسی کو یہ بھی احساس ہوتا ہے کہ خدا کی تخلیق ، فراہمی ، اور تباہی کے اختیارات لامتناہی ہیں روحانیت پر جانے والے کے لیے اس بات کا احساس واقعی طاقتور ہوتا ہے۔ ایسا شخص خدا کی تخلیق کی وسعت پر حیرت سے بھرا ہوتا ہے۔ اور خدا کی خوشی کا تجربہ کرتا ہے جو بیان سے بالا تر ہے۔
ਧਰਮ ਖੰਡ ਕਾ ਏਹੋ ਧਰਮੁ ॥
Dharam khand kaa ayho Dharam.
The moral duty of a person in Dharam khand (first stage of
spiritual development) is righteous living.
دھرم کھنّڈ کا ایہو دھرمُ
دَھرم ۔ فرض ۔کرم ۔ عمل۔
دھرم کی منزل یہی منزل تھی جسکا مندرجہ بالا منزل میں بیان کیا ہے
ਗਿਆਨ ਖੰਡ ਕਾ ਆਖਹੁ ਕਰਮੁ ॥
gi-aan khand kaa aakhhu karam.
Now understand the working of Giaan Khand in the lines
to follow (The stage of acquiring Divine knowledge).
گِیان کھنّڈ کا آکھہُ کرمُ
آکہہ ۔کہا ہے ۔بتائیا ہے ۔ گیان ۔ علم ۔
گیان یا علم کی منزل کا اب بیان سُناتا ہو ں۔
ਕੇਤੇ ਪਵਣ ਪਾਣੀ ਵੈਸੰਤਰ ਕੇਤੇ ਕਾਨ ਮਹੇਸ ॥
kaytay pavan paanee vaisantar kaytay kaan mahays.
Here, one realizes that in God’s creation there are so many winds, waters and fires; so many Krishnas and Shivas, implying that God’s powers of provision and destruction are endless.
کیتے پۄنھ پانھیِ ۄیَسنّتر کیتے کان مہیس
کیتے ۔کئی ۔ بہت سے ۔ویسنتر ۔ آگ۔ کان۔ کرشن ۔مہیس ۔ شیوجی ۔ برَہما ۔
کتنی ہی ہیں آگ پانی اور ہوا ہیں کتنے ہی کرِ شن ۔ شوجی
ਕੇਤੇ ਬਰਮੇ ਘਾੜਤਿ ਘੜੀਅਹਿ ਰੂਪ ਰੰਗ ਕੇ ਵੇਸ ॥
kaytay barmay ghaarhat gharhee-ahi roop rang kay vays.
So many Brahmas are fashioned in countless forms and colors,
implying that God’s power of creation is endless.
کیتے برمے گھاڑتِ گھڑیِئہِ روُپ رنّگ کے ۄیس
گھارٹ گھڑیئے ۔شکایتیں بنائی جاتی ہیں۔ (روپ) تجویزیں بنائی جاتی ہیں ۔رُوپ ۔ شکل۔ ویس ۔پہراد
اور کتنے ہی برہمے جو شکایتیں رنگت اور بھیس بناتے ہیں۔
ਕੇਤੀਆ ਕਰਮ ਭੂਮੀ ਮੇਰ ਕੇਤੇ ਕੇਤੇ ਧੂ ਉਪਦੇਸ ॥
kaytee-aa karam bhoomee mayr kaytay kaytay Dhoo updays.
There are many such mountains and earths where people perform their duties.
There are many saints like Dhru and there are many lessons to learn.
کیتیِیا کرم بھوُمیِ میر کیتے کیتے دھوُ اُپدیس
کرَ م بھومی ۔ میدانِ عمل ۔میر ۔پہاڑ جتنے اونچے ۔کیتے ۔دھواُپدیش ۔ بلوے ۔
کتنے ہی میدان عمل ہے کتنے ہی جوش بھری ولولہ انگیز تقریریں ہیں
ਕੇਤੇ ਇੰਦ ਚੰਦ ਸੂਰ ਕੇਤੇ ਕੇਤੇ ਮੰਡਲ ਦੇਸ ॥
kaytay ind chand soor kaytay kaytay mandal days.
So many Indras, so many moons and suns, so many worlds and lands!
کیتے اِنّد چنّد سوُر کیتے کیتے منّڈل دیس
بھرے سبق ۔جوش بھرے سبق۔ بلولہ اندوز
مقدر کتنے ہی ہیں اندر ویوتے کتنے چاند اور سورج کتنے ہی دیس اور براعظم ہیں۔
ਕੇਤੇ ਸਿਧ ਬੁਧ ਨਾਥ ਕੇਤੇ ਕੇਤੇ ਦੇਵੀ ਵੇਸ ॥
kaytay siDh buDh naath kaytay kaytay dayvee vays.
So many saints with many Yogic masters, so many goddesses of various kinds.
کیتے سِدھ بُدھ ناتھ کیتے کیتے دیۄیِ ۄیس
سدھ بدھ اور ناتھ ۔ پاکدامن باعلم۔ باعقل ۔ با شعور ۔ کیتے دیوی ویس ۔ جنکا دیوؤں جیسا پہروا ہے۔
کتنے ہی ہیں سدھ ۔ بُدھ ۔ ناتھ اوصاف والے ۔اور کتنے دیوی دیوتاؤں کے بھیس بھی
ਕੇਤੇ ਦੇਵ ਦਾਨਵ ਮੁਨਿ ਕੇਤੇ ਕੇਤੇ ਰਤਨ ਸਮੁੰਦ ॥
kaytay dayv daanav mun kaytay kaytay ratan samund.
So many demi-gods and demons, so many silent sages. so many oceans of jewels.
کیتے دیۄ دانۄ مُنِ کیتے کیتے رتن سمُنّد
من ۔ رِشی ۔
ہوئے ہیں کتنے ہی جَنّات ۔ اَور درویش ہوئے ہیں۔ کتنے ہی سُمندری رتن ہوئے ہیں۔
ਕੇਤੀਆ ਖਾਣੀ ਕੇਤੀਆ ਬਾਣੀ ਕੇਤੇ ਪਾਤ ਨਰਿੰਦ ॥
kaytee-aa khaanee kaytee-aa banee kaytay paat narind.
So many ways of life, so many languages, so many dynasties of rulers.
کیتیِیا کھانھیِ کیتیِیا بانھیِ کیتے پات نرِنّد
کھانی ۔ کانیں ۔بانی ۔ زبانیں ۔پات ۔ نرند ۔ شاہ زمین ۔
کتنی ہی پیدائشی کانیں ہیں کتنی ہی زبانیں ہیں ۔کتنے ہی شاہ زماں ہوئے
ਕੇਤੀਆ ਸੁਰਤੀ ਸੇਵਕ ਕੇਤੇ ਨਾਨਕ ਅੰਤੁ ਨ ਅੰਤੁ ॥੩੫॥
kaytee-aa surtee sayvak kaytay naanak ant na ant. ||35||
So many devotees engaged in various types of meditations! O ‘Nanak,
there is no end to His creation.
کیتیِیا سُرتیِ سیۄک کیتے نانک انّتُ ن انّتُ
سُرتی سیوک ۔ رُوحانی عالم ۔
کتنے ہی رُوحانی عالم ہیں ۔نانک جن کا شمار نہیں ۔
Stanza 36
In this stanza, Guru Nanak describes the third stage of spiritual development – Saram Khand or the stage of spiritual effort. With the recognition of purpose and duty in Dharam Khand and realization of the vastness of God’s Creation in Giaan Khand, one works hard to ascend further into this stage where the mind and soul become pure, pious and one with God.
اس پییرا گراف میں گرو نانک روحانی ترقی کے تیسرے مرحلے سرم کھنڈ کو، دھرم کھنڈ میں مقصد اور فرض کی پہچان اور گیان کھنڈ میں خدا کی تخلیق کی وسعت کے ادراک کے ساتھ بیان کرتے ہیں کسی بھی شخص کو اس مرحلے میں جانے کے لئے سخت محنت کرنا پڑتی ہے جہاں ذہن اور روح پاک ، متقی اور خدا کے ساتھ مل کر ایک ہوجاتا ہے۔
ਗਿਆਨ ਖੰਡ ਮਹਿ ਗਿਆਨੁ ਪਰਚੰਡੁ ॥ ਤਿਥੈ ਨਾਦ ਬਿਨੋਦ ਕੋਡ ਅਨੰਦੁ ॥
gi-aan khand meh gi-aan parchand. tithai naad binod kod anand.
In the realm of spiritual knowledge (as explained in the last stanza), spiritual wisdom is overwhelming and supreme and one experiences Divine Joy. This is the state of spiritual bliss as if music of all kinds of melodies is being enjoyed.
گِیان کھنّڈ مہِ گِیانُ پرچنّڈُ تِتھےَ ناد بِنود کوڈ اننّدُ
گِیان ۔ علم ۔ تعلیم۔ کھنڈ ۔ منزل خطے ۔پرچنڈ ۔ نور۔روشنی ۔ناد ۔ شبد ۔ کلام ۔ دنود ۔ تماشے۔ کوڈ ۔ کروڑوں۔ کوڈ انند۔ رُوحانی خُوشی ۔ تماشے ۔
یہ منزل تھی علم و تحمل کی منز ل جو نور۔ بھری نورانی ہے ۔اور عارفوں کی عُرفانی ہے ۔علم کی اس منزل میں نہیں نغمے الہّٰی اَور رُوحانی خُوشیاں ہیں۔ اَور روحانی سکون بھی ہے۔