Urdu Page 503

ਕਵਲ ਪ੍ਰਗਾਸ ਭਏ ਸਾਧਸੰਗੇ ਦੁਰਮਤਿ ਬੁਧਿ ਤਿਆਗੀ॥੨॥

کۄل پ٘رگاس بھۓ سادھسنّگے دُرمتِ بُدھِ تِیاگیِ ॥੨॥

لفظی معنی:

ستگر سیو ۔ سچے مرشد کی خدمت سے ۔ وڈے بھاگ۔ بلند قسمت سے ۔ لو لاگی ۔ پیار پیدا ہوا۔ کول پر گاس ھیئے ۔ دل ( میں ) کھلا۔ درمت ۔ بد عقلی ۔ تیاگی ۔ چھوڑی (2)

ترجمہ:

پاکدامنوں کی صحبت و قربت میں دل میں پھول کھلتا ہے ۔ خوشی حاصل ہوتی ہے ۔ اور بد عقلی چھوٹ جاتی ہے (2)

ਆਠ ਪਹਰ ਹਰਿ ਕੇ ਗੁਣ ਗਾਵੈ ਸਿਮਰੈ ਦੀਨ ਦੈਆਲਾ ॥ ਆਪਿ ਤਰੈ ਸੰਗਤਿ ਸਭ ਉਧਰੈ ਬਿਨਸੇ ਸਗਲ
ਜੰਜਾਲਾ ॥੩॥

آٹھ پہر ہرِ کے گُنھ گاۄےَ سِمرےَ دیِن دیَیالا ॥

آپِ ترےَ سنّگتِ سبھ اُدھرےَ بِنسے سگل جنّجالا ॥੩॥

لفظی معنی:

سمرے ۔ یاد کرے ۔ دین دیالا۔ غریبوں ناتوانوں مہربانی کرنے والا۔ آپ ترکے ۔ خودکامیابی پاتا ہے ۔ سنگت سب ادھرے ۔ ساتھیوں کو کامیابی ملتی ہے۔ ونسے سگل جنجال ۔ تمام بندشیں ۔ غلامیاں مٹتی ہیں (3)

ترجمہ:

ہر وقت الہٰی حمدوثناہ کرکے غریب پرور خدا کو یاد رکھ اس سے جہاں اپنی زندگی کامیاب ہوتی ہے وہاں ساتھیوں کو بھی کامیابی حاصل ہوتی ہے اور تمام بدشیں اور غلامیاں ختم ہوجاتی ہے۔ (3)

ਚਰਣ ਅਧਾਰੁ ਤੇਰਾ ਪ੍ਰਭ ਸੁਆਮੀ ਓਤਿ ਪੋਤਿ ਪ੍ਰਭੁ ਸਾਥਿ ॥ ਸਰਨਿ ਪਰਿਓ ਨਾਨਕ ਪ੍ਰਭ
ਤੁਮਰੀ ਦੇ ਰਾਖਿਓ ਹਰਿ ਹਾਥ ॥੪॥੨॥੩੨॥

چرنھ ادھارُ تیرا پ٘ربھ سُیامیِ اوتِ پوتِ پ٘ربھُ ساتھِ ॥

سرنِ پرِئو نانک پ٘ربھ تُمریِ دے راکھِئو ہرِ ہاتھ ॥੪॥੨॥੩੨॥

لفظی معنی:

آدھار۔ آسرا۔ بنیاد ۔ اوت۔ تانا۔ پوت ۔ پیٹا۔

ترجمہ:

اے خدا جو تجھے اپنا سہارا بنا لیتا ہے وہ تجھ سے تانے اور پیٹے کی مانند گھل مل جاتا ہے۔ اے خدا نانک تیرےزیر سایہ اور تیری پناہ آئیا ہے میری حفاظت اپنا ہاتھ دیکر کیجیئے ۔

ਗੂਜਰੀ ਅਸਟਪਦੀਆ ਮਹਲਾ ੧ ਘਰੁ ੧ ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥

ਏਕ ਨਗਰੀ ਪੰਚ ਚੋਰ ਬਸੀਅਲੇ ਬਰਜਤ ਚੋਰੀ ਧਾਵੈ ॥ ਤ੍ਰਿਹਦਸ ਮਾਲ ਰਖੈ ਜੋ ਨਾਨਕ ਮੋਖ ਮੁਕਤਿ ਸੋ ਪਾਵੈ
॥੧॥

گوُجریِ اسٹپدیِیا مہلا ੧ گھرُ ੧

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥

ایک نگریِ پنّچ چور بسیِئلے برجت چوریِ دھاۄےَ ॥

ت٘رِہدس مال رکھےَ جو نانک موکھ مُکتِ سو پاۄےَ ॥੧॥

لفظی معنی:

ایک نگری ۔ جسم کو شہر سے تشبیح دی ہے ۔ پنچ چور۔ اس جسم میں پانچ بد احساسات جو انسان کے اخلاق کو چراتے ہیں بستے ہیں کام یعنی شہوت ۔ کرودھ ۔ غصہ ۔ لوبھ ۔ لالچ ۔ موہ ۔ دنیاوی اشیا سے محبت۔ اہنکار۔ غرور۔ تکبر۔ گھمنڈ۔ برجت ۔ روکنے کے باوجود۔ چوری دھاوے ۔ اخلاق یا نیکی چرانے کے لئے دوڑتے ہیں۔ سر یہدس ۔ تیرا ۔ مراد ۔ تین وصف ۔ رجو ۔ راج ۔ حکومت یا ترقی کا احساس یا خیال۔ ستو۔ سچائی کا احساسا۔ تمو ۔ لالچ اور دس جسمانی اعضے ۔ مال راکھے ۔ جو بچاکے رکھے ۔ موکھ مکت ۔ نجات۔ (1)

ترجمہ:

یہ جسم ایک شہر کی مانند ہے اور اس میں پانچ چوربستے ہیں مراد اس جسم میں پانچ بد احساسات جو انسان کے اخلاق کو چراتے ہیں ۔ باوجود منع کرنے اور روکنے کے روحانی یا اخلاقی اوصاف چرانے کے لیئے دوڑ دھوپ کرتے ہیں۔ جو دنیاوی سرمائے کے تین اوصاف رجو ستو طمو مراد ترقی، سچائی اور لالچ اور غصہ اور دس اعضائے انسانی مراد روحانی اور اخلاقی سرمایہ کو بچا لیتا ہے ۔ اےنانک وہ صدیوی آزادی اور نجات پا لیتا ہے۔ (1)

ਚੇਤਹੁ ਬਾਸੁਦੇਉ ਬਨਵਾਲੀ ॥ ਰਾਮੁ ਰਿਦੈ ਜਪਮਾਲੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥

چیتہُ باسُدیءُ بنۄالیِ ॥

رامُ رِدےَ جپمالیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥

لفظی معنی:

چیتہو ۔ یاد کرؤ۔ رام ردے ۔ دلمیںہو جب یاد خدا۔ جپ مالی ۔ تسبیح (1) رہاو۔

ترجمہ:

خدا کو ہمیشہ یاد رکھو اور خدا کو دل میں بساؤ ارو اس کی یاد کو تسبیح بناو۔ (1) رہاؤ۔

ਉਰਧ ਮੂਲ ਜਿਸੁ ਸਾਖ ਤਲਾਹਾ
ਚਾਰਿ ਬੇਦ ਜਿਤੁ ਲਾਗੇ ॥ ਸਹਜ ਭਾਇ ਜਾਇ ਤੇ ਨਾਨਕ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮ ਲਿਵ ਜਾਗੇ ॥੨॥

اُردھ موُل جِسُ ساکھ تلاہا چارِ بید جِتُ لاگے ॥

سہج بھاءِ جاءِ تے نانک پارب٘رہم لِۄ جاگے ॥੨॥

لفظی معنی:

ارد مول ۔ ارد ۔ اوپر ۔ مول ۔ بنیاد ۔ جڑ۔ ساکھ ۔ شاخیں۔ تلاہا ۔ نیچے ۔ سہج بھائے ۔ روحانی سکون کی حالت۔ لو۔ محبت۔ جاگے ۔ بیداری (2)

ترجمہ:

جس خدا کی بنیاد دنیاوی دولت دنیاوی سرمائے کے تاثرات سے بری اور بلند ہے اور اس علام کا پھیلاؤ اس دنیاوی دولت کی زیر تاثرات ہے اور چاروں ویدوں نے دنیاوی سرمائے کی تشریح کی ہے لہذا وہ دنیاوی سرمایہ کے تاثرات آسانی سے ختم ہوجاتے ہیں۔ اے نانک جنہیں خدا کی محبت اور عشق سےیہ بیداری حاصل ہوجاتی ہے ۔ (2)

ਪਾਰਜਾਤੁ ਘਰਿ ਆਗਨਿ
ਮੇਰੈ ਪੁਹਪ ਪਤ੍ਰ ਤਤੁ ਡਾਲਾ ॥ ਸਰਬ ਜੋਤਿ ਨਿਰੰਜਨ ਸੰਭੂ ਛੋਡਹੁ ਬਹੁਤੁ ਜੰਜਾਲਾ ॥੩॥

پارجاتُ گھرِ آگنِ میرےَ پُہپ پت٘ر تتُ ڈالا ॥

سرب جوتِ نِرنّجن سنّبھوُ چھوڈہُ بہُتُ جنّجالا ॥੩॥

لفظی معنی:

پار جات ۔ خواہشات پوری کرنے والا شجر ۔ آنگن ۔ صحن۔ پہپ ۔ پھول۔ ڈالا۔ شاخیں۔ سرب جوت ۔ ہر طرح کی روشنی ۔ تت ۔ اصلیت ۔ حیققت ۔ نرنجن۔ پاک ۔ بیداگ۔ سنبھو ۔ از خود پیدا ہواہوا (3)

ترجمہ:

خدا جو ایک بہشتی درتخت کی مانند ہے یہ دنیاوی پھیلاؤ اس کے پھول ۔ پتے اور شاخیں ہیں۔ جس کے نور سے تمام عالم پر نور ہے۔ جسکا نور ہر جا اور ہر جاندار میں ہے ۔ جسکا نور پاک بیداغ جواز خود پیدا ہوا ہے ۔ لہذا اسے دل میں بساؤ۔ اس طرح سے دنیاوی سرمائے کی محبت کی غلامی سے نجات پاؤ گے۔ (3)

ਸੁਣਿ ਸਿਖਵੰਤੇ
ਨਾਨਕੁ ਬਿਨਵੈ ਛੋਡਹੁ ਮਾਇਆ ਜਾਲਾ ॥ ਮਨਿ ਬੀਚਾਰਿ ਏਕ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ਪੁਨਰਪਿ ਜਨਮੁ ਨ ਕਾਲਾ ॥੪॥

سُنھِ سِکھۄنّتے نانکُ بِنۄےَ چھوڈہُ مائِیا جالا ॥

منِ بیِچارِ ایک لِۄ لاگیِ پُنرپِ جنمُ ن کالا ॥੪॥

لفظی معنی:

سکوھ نتے ۔ طالب علم۔ بنوے عرض گذارتا ہے ۔ پنر پ ۔ دوبارہ ۔ جنم ۔ پیدائش ۔ کالا۔ موت (4)

ترجمہ:

اے طالب علم۔ سیکھنے والوں نانک عرض گذارتا ہے اس دنیاوی سرمائے کے پھندے اور مخمسے کو چھوڑ یئے ۔ جس انسان کے ذہن اور دل و دماغ میں الہٰی عشق و محبت اپنا گھر بنا لیتی ہے ۔ اسکا تناسخ ختم ہوجاتا ہے۔ (4)

ਸੋ ਗੁਰੂ ਸੋ ਸਿਖੁ ਕਥੀਅਲੇ ਸੋ ਵੈਦੁ ਜਿ ਜਾਣੈ ਰੋਗੀ ॥ ਤਿਸੁ ਕਾਰਣਿ ਕੰਮੁ ਨ ਧੰਧਾ ਨਾਹੀ ਧੰਧੈ ਗਿਰਹੀ ਜੋਗੀ ॥੫॥

سو گُروُ سو سِکھُ کتھیِئلے سو ۄیَدُ جِ جانھےَ روگیِ ॥

تِسُ کارنھِ کنّمُ ن دھنّدھا ناہیِ دھنّدھےَ گِرہیِ جوگیِ ॥੫॥

لفظی معنی:

سوگرو سوسکوھ کھیلے ۔ وہ ہی مرشد وہی طالب علم کہلاتا ہے ۔ سو دید ۔ وہی وید یا ڈاکٹر ۔ حکیم ۔ بے جانے روگی ۔ جو بیمار کو سمجھے ۔ تس کارن ۔ اس کی وجہ سے ۔ کسم نہ دھندا۔ اسے دنیاوی کار نہیں۔ نا ہی دھندے ۔ ناہی دنیاوی کاروبارمیں۔ گیرہی جوگی ۔ خانہ دار ہوتے ہوئے پاکدامن ہے (5)

ترجمہ:

مرشد وہی کہلاتا ہے اور مرید مرشد وہی کہلاتاہے اور وید یا حکم وہی کہلاتا ہے جو اصل کارن وجہ اور سبب بیماری اخلاقی روحانی یاجسمانی کو سمجھ لے ۔ لہذا دنیاوی کاروبار اور دنیاوی سرمائے کی غلامی اس پر اپنے تاثرات نہیں ڈال سکتے ۔ وہ خانہ دار ہوتے ہوئے بھی خدا رسیدہ ہے (5)

ਕਾਮੁ ਕ੍ਰੋਧੁ ਅਹੰਕਾਰੁ ਤਜੀਅਲੇ ਲੋਭੁ ਮੋਹੁ ਤਿਸ ਮਾਇਆ ॥ ਮਨਿ ਤਤੁ ਅਵਿਗਤੁ ਧਿਆਇਆ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ
ਪਾਇਆ ॥੬॥

کامُ ک٘رودھُ اہنّکارُ تجیِئلے لوبھُ موہُ تِس مائِیا ॥

منِ تتُ اۄِگتُ دھِیائِیا گُر پرسادیِ پائِیا ॥੬॥

لفظی معنی:

تجیلے لوبھ موہ تس مائیا۔ چھوڑو لالچ ۔ دنیاوی سرمائے کی محبت۔ تت۔ حقیقت ۔ اصلیت (6)

ترجمہ:

جس نے رحمت مرشد سے اپنے دل میں اس عالم کی بنیا د خدا کی یاد دل میں بسائی ہے اور میلاپ حاصل کر لیا ۔ اس کا شہوت، غصہ، تکبر، لالچ اور دنیاوی سرمائے کی محبت کی غلامی سے نجات مل جاتی ہے۔ (6)

ਗਿਆਨੁ ਧਿਆਨੁ ਸਭ ਦਾਤਿ ਕਥੀਅਲੇ ਸੇਤ ਬਰਨ ਸਭਿ ਦੂਤਾ ॥ ਬ੍ਰਹਮ ਕਮਲ ਮਧੁ ਤਾਸੁ
ਰਸਾਦੰ ਜਾਗਤ ਨਾਹੀ ਸੂਤਾ ॥੭॥

گِیانُ دھِیانُ سبھ داتِ کتھیِئلے سیت برن سبھِ دوُتا ॥

ب٘رہم کمل مدھُ تاسُ رسادنّ جاگت ناہیِ سوُتا ॥੭॥

لفظی معنی:

گیان ۔ علم ۔ جاننا ۔ سمجھنا۔ دھیان۔ توجہ ۔ دات۔ دی ہوئی نعمت۔ سیت۔ سفید ۔ برن ۔ رنگ ۔ سیت برن۔ جن کے رنگ اڑ جاتے ہیں۔ دوتا۔ دشمن۔ مدھ ۔ شہد۔ تاس۔ رساد۔ لطف لینے والا ۔ مزد چکھنے ولا (7)

ترجمہ:

روحانی واخلاقی علم اور اس میں دھیان لگانا توجہ کرنی یہ ایک الہٰی نعمت سوغات اور تخفہ ہے اسے انسانیت دشمن احساسات کا رنگ فیکا ہوجاتا ہے ۔ کیونکہ الہٰی ریاض سے کنول کے پھول جیسا دل ہوجاتاہے اور اس سے شہد کی مانند میٹھے لطف اور مزے اس انسان کو آنے لگتے ہیں۔ اور وہ بیدار رہتا ہے ۔ غفلت نہیں کرتا۔ (7)

ਮਹਾ ਗੰਭੀਰ ਪਤ੍ਰ ਪਾਤਾਲਾ ਨਾਨਕ ਸਰਬ ਜੁਆਇਆ ॥ ਉਪਦੇਸ ਗੁਰੂ ਮਮ
ਪੁਨਹਿ ਨ ਗਰਭੰ ਬਿਖੁ ਤਜਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਆਇਆ ॥੮॥੧॥

مہا گنّبھیِر پت٘ر پاتالا نانک سرب جُیائِیا ॥

اُپدیس گُروُ مم پُنہِ ن گربھنّ بِکھُ تجِ انّم٘رِتُ پیِیائِیا ॥੮॥੧॥

لفظی معنی:

مہا گھنبیر ۔ نہایت سنجیدہ ۔ سرب جو آئیا۔ سب میں ملا ہوا ۔ سب میں بسا ہوا۔ اپدیس گرو ۔ واعظ مرشد ۔ گر بھنگ ۔ جنم نہ لینا پڑیگا۔ وکھ تج ۔ زہر چھوڑ کر ۔ انمرت ۔ آب حیات ۔

ترجمہ:

اے نانک خدا نہایت سنجیدہ ہے ۔وہ عالم اور ہر جاندار میں بستا ہے ۔ واعظ مرشد سے تناسخ ختم ہو گیا ہے اور زہر جیسی بد اخلاقی چھوڑ کر روحانی اور خوش اخلاقی مرا د الہٰی نام کا آب حیات نوش کیا ہے ۔

ਗੂਜਰੀ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਕਵਨ ਕਵਨ ਜਾਚਹਿ ਪ੍ਰਭ
ਦਾਤੇ ਤਾ ਕੇ ਅੰਤ ਨ ਪਰਹਿ ਸੁਮਾਰ ॥ ਜੈਸੀ ਭੂਖ ਹੋਇ ਅਭ ਅੰਤਰਿ ਤੂੰ ਸਮਰਥੁ ਸਚੁ ਦੇਵਣਹਾਰ ॥੧॥

گوُجریِ مہلا ੧॥

کۄن کۄن جاچہِ پ٘ربھ داتے تا کے انّت ن پرہِ سُمار ॥

جیَسیِ بھوُکھ ہوءِ ابھ انّترِ توُنّ سمرتھُ سچُ دیۄنھہار ॥੧॥

لفظی معنی:

کون کون جاچیہ ۔ کونکون مانگتے ہیں۔ تاکا انت ۔ نر پریہہ۔ سمار۔ ان کی گنتی یا شمار نہیں کیا جا سکتا ۔ ابھ ۔ دلمیں۔ دل (1)

ترجمہ:

اے سخی خدا بیشمار تیرے در کے بھکاری ہیں جن کا شمار کرنا محال اور نا ممکن ہے ۔ ان کے دل میں جیسی بھوک اور پیاس یا خواہش ہے اے خدا تو ان کی خواہش پوری کرنے اور بھوک پیاس مٹانے کی توفیق رکھتا ہے اور تو صدیوی ہے۔ (1)

ਐ ਜੀ
ਜਪੁ ਤਪੁ ਸੰਜਮੁ ਸਚੁ ਅਧਾਰ ॥ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਦੇਹਿ ਸੁਖੁ ਪਾਈਐ ਤੇਰੀ ਭਗਤਿ ਭਰੇ ਭੰਡਾਰ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥

اےَ جیِ جپُ تپُ سنّجمُ سچُ ادھار ॥

ہرِ ہرِ نامُ دیہِ سُکھُ پائیِئےَ تیریِ بھگتِ بھرے بھنّڈار ॥੧॥ رہاءُ ॥

لفظی معنی:

جپ تپ ۔ عبادت و ریاضت ۔ سنجم۔ اپنے احساس پر ضبط ۔ سچ ۔ حقیقت۔ ادھار۔ مراد انسانی ذہن کی وہ حالت جس میں کسی دوسری سوچ اور خیال آتے ہیں مکمل سکون طاری ہوتا ہے جس میں صرف الہٰی نام اور سچ و حقیقت ہی ذہن میں بستا ہے (1) رہاؤ۔

ترجمہ:

اے خدا عبادت وریاضت و یاد الہٰی اور اخلاقی ضبط سچ و حقیقت ہی زندگی کے لیئے صدیوی طور پر سہارا اور آسرا ہے۔ اے خدا الہٰی نام یعنی سچ اور حقیقت عنایت فرما اسی سے آرام و آسائش اور سکون ملتا ہے ۔ تیرے خزانے الہٰی عشق اور پریم سے بھرے پڑئے ہیں۔ (1) رہاؤ۔

ਸੁੰਨ ਸਮਾਧਿ ਰਹਹਿ ਲਿਵ ਲਾਗੇ ਏਕਾ ਏਕੀ ਸਬਦੁ ਬੀਚਾਰ ॥ ਜਲੁ ਥਲੁ ਧਰਣਿ ਗਗਨੁ ਤਹ ਨਾਹੀ ਆਪੇ
ਆਪੁ ਕੀਆ ਕਰਤਾਰ ॥੨॥

سُنّن سمادھِ رہہِ لِۄ لاگے ایکا ایکیِ سبدُ بیِچار ॥

جلُ تھلُ دھرنھِ گگنُ تہ ناہیِ آپے آپُ کیِیا کرتار ॥੨॥

لفظی معنی:

سن سمادھ ۔ روحانی سکون (2)

ترجمہ:

(اے تخلیق کار!) تب آپ اپنی ذات کو ناقابل تسخیر حالت میں رکھے ہوئے تھے اور اپنے ارادوں کو خود ہی سمجھتے تھے۔اے کار ساز کرتار جب تو اپنے آپ کو ظہور میں لائیا تب نہ یہاں پانی تھا نہ زمین تھی نہ آسمان تھا تب تو ساکن حالت میں تھا اور خوئش تھا اور خود بخود تھا (2)

ਨਾ ਤਦਿ ਮਾਇਆ ਮਗਨੁ ਨ ਛਾਇਆ ਨਾ ਸੂਰਜ ਚੰਦ ਨ ਜੋਤਿ ਅਪਾਰ ॥ ਸਰਬ ਦ੍ਰਿਸਟਿ ਲੋਚਨ ਅਭ ਅੰਤਰਿ ਏਕਾ ਨਦਰਿ ਸੁ ਤ੍ਰਿਭਵਣ ਸਾਰ ॥੩॥

نا تدِ مائِیا مگنُ ن چھائِیا نا سوُرج چنّد ن جوتِ اپار ॥

سرب د٘رِسٹِ لوچن ابھ انّترِ ایکا ندرِ سُ ت٘رِبھۄنھ سار ॥੩॥

لفظی معنی:

نہ تد مائیا۔ تب دنیاوی سرمایہ کا خیال۔نہ چھائیا ۔ نہ جہالت ۔ لا علمی ۔نہ چندر نہ سورج ۔ نہ کسی قسم کا بیرونی خیال۔ دن ہے یا رات ۔ نہ جوت اپار۔ نہ وہ حیران کن بیشمار نور ۔ سرب درشٹ لوچن۔ سارے نظارے دیکھنے والے آنکھیں۔ ابھ انتر ۔ دلمیں ۔ ایکا ندر ۔ ایک ہینظرمیں۔ تربھون سار ۔ تینوں عالموں کی سمجھ (3)

ترجمہ:

تب نہ یہ دنیاوی سرمایہ تھا نہ اس دنیاوی سرمایہ کی مستی میں کوئی جاندار تھا ۔ تب نہ سورج تھا نہ چاند نہ کوئی دوسری روشنی مراد اندھیرا تھا ۔ سارے عالم کے نظارے اور دیدار کرنے والی آنکھ اور تینوں عالمون کی سنبھال کرنے والی نظر تیرے اندر ہی تھی۔ (3)

error: Content is protected !!