ੴ ਸਤਿ ਨਾਮੁ ਕਰਤਾ ਪੁਰਖੁ ਨਿਰਭਉ ਨਿਰਵੈਰੁ
ਅਕਾਲ ਮੂਰਤਿ ਅਜੂਨੀ ਸੈਭੰ ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
ਅਮਲੀ ਅਮਲੁ ਨ ਅੰਬੜੈ ਮਛੀ ਨੀਰੁ ਨ ਹੋਇ ॥ ਜੋ ਰਤੇ ਸਹਿ ਆਪਣੈ ਤਿਨ ਭਾਵੈ ਸਭੁ ਕੋਇ ॥੧॥
ੴ ستِنامُ کرتا پُرکھُ نِربھءُ نِرۄیَرُ اکال موُرتِ اجوُنیِ سیَبھنّ گُرپ٘رسادِ ॥
راگُ ۄڈہنّسُ مہلا ੧ گھرُ ੧॥
املیِ املُ ن انّبڑےَ مچھیِ نیِرُ ن ہوءِ ॥
جو رتے سہِ آپنھےَ تِن بھاۄےَ سبھُ کوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
عملی ۔ نشئی ۔ عمل۔ نشہ ۔ انبڑے ۔ برابری ۔ نیر ۔ پانی ۔ سیہہ۔ خاوند۔ مالک۔ بھاوے ۔ چاہتا ہے (1)
ترجمہ :
اگر نشئی کو نشہ حاصل نہ ہو تو وہ تڑپتا ہے اسی طرح مچھلی کو پانی نہ ملے تو تڑپ کر جان دیدیتی ہے ۔ اس طرح اے خدا تیرا نام جن کے لئے زندگی کا آدرش اور سہارا بن گیا ہے ۔ وہ تیری یاد کے بغیر نہیں رہ سکتے جو اپنے خدا کے پریم پیار میں محو مجذوب ہوگئے انہیں ہر ایک اچھا لگتا ہے (1)
ਹਉ ਵਾਰੀ
ਵੰਞਾ ਖੰਨੀਐ ਵੰਞਾ ਤਉ ਸਾਹਿਬ ਕੇ ਨਾਵੈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
ہءُ ۄاریِ ۄنّجنْا کھنّنیِئےَ ۄنّجنْا تءُ ساہِب کے ناۄےَ ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:
واری ۔ قربان ۔ ونجھا۔ جاؤں۔ کھنیئے ۔ ٹکڑے ٹکڑے ہوجاؤں۔۔ صاحب کے ناوے ۔ مالک کے نام پر ۔ مراد سچ وحقیقت پر (1) رہاو۔
ترجمہ : میں اس مالک نام سچ و حقیقت پر ٹکڑے ٹکڑے ہوکر قربان ہو جاوں (1) رہاؤ۔
ਸਾਹਿਬੁ ਸਫਲਿਓ ਰੁਖੜਾ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਜਾ ਕਾ ਨਾਉ ॥
ਜਿਨ ਪੀਆ ਤੇ ਤ੍ਰਿਪਤ ਭਏ ਹਉ ਤਿਨ ਬਲਿਹਾਰੈ ਜਾਉ ॥੨॥
ساہِبُ سپھلِئو رُکھڑا انّم٘رِتُ جا کا ناءُ ॥
جِن پیِیا تے ت٘رِپت بھۓ ہءُ تِن بلِہارےَ جاءُ ॥੨॥
لفظی معنی:
سپھلیو سپھلتا۔ کامیابی رکھڑا۔ شجر ۔ درخت۔ انمرت جاکا ناؤں۔ جسکا نام آب حیات ہے ۔ مراد جس کے نام یعنی سچ وحقیقت سے روحانی واخلاقی زندگی حاصل ہوتی ہے جو دائمی داور صدیوی ہے ۔ ترپت ۔ سیر ہوئے ۔ خواہشات تمناؤں کی پیاس بجھ گئی ۔ (2)
ترجمہ :
خداوند کریم مالک ہر دو عالم ایک پھلدار درخت ہے اسکا نام سچ و حقیقت انسان کو روحانیت واخلاق والی زندگی عنایت کرنے والا آب حیات جسنے پیا کیا ان کی کوئی تمنا اور خواہش باقی نہیں رہی ۔ قربان ہوں میں ان پر (2)
ਮੈ ਕੀ ਨਦਰਿ ਨ ਆਵਹੀ ਵਸਹਿ ਹਭੀਆਂ ਨਾਲਿ
॥ ਤਿਖਾ ਤਿਹਾਇਆ ਕਿਉ ਲਹੈ ਜਾ ਸਰ ਭੀਤਰਿ ਪਾਲਿ ॥੩॥
مےَ کیِ ندرِ ن آۄہیِ ۄسہِ ہبھیِیا نالِ ॥
تِکھا تِہائِیا کِءُ لہےَ جا سر بھیِترِ پالِ ॥੩॥
لفظی معنی:
میں کی ۔ میری ۔ ندر نہ آوہی ۔ نظر نہیں آتی ۔ ہبھیاں۔ سب کے ساتھ ۔ نکھا تہائیا کیوں لہے ۔ پیاسوں کی پیاس کیسے تجھے ۔ سر ۔ تالاب۔ بھیتر۔ درمیان ۔ پال۔ دیوار (3)
ترجمہ : خدا سب کے ساتھ بستا تو ہے مگر مجھے نظر نہیں آتا۔ تب میلاپ وتمنا کیسے پوری ہو جب تالاب کے درمیان دنیاوی خواہشات کی دیوار حائل ہو (3)
ਨਾਨਕੁ ਤੇਰਾ ਬਾਣੀਆ ਤੂ ਸਾਹਿਬੁ ਮੈ ਰਾਸਿ ॥
ਮਨ ਤੇ ਧੋਖਾ ਤਾ ਲਹੈ ਜਾ ਸਿਫਤਿ ਕਰੀ ਅਰਦਾਸਿ ॥੪॥੧॥
نانکُ تیرا بانھیِیا توُ ساہِبُ مےَ راسِ ॥
من تے دھوکھا تا لہےَ جا سِپھتِ کریِ ارداسِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
بانیا۔ بیوپاری ۔ سوداگر۔ راس ۔ پونجی ۔ سرمایہ ۔ وہوکھا ۔ وہم وگمان ۔ صفت۔ ستائش ۔ اردا س ۔ عرض ۔ گذارش۔
ترجمہ:
اے خدا ۔ نانک تیرا طلبگار سودا گر یا بیوباری ہے تو مالک ہےا ور تیرا نام میرے لئے سرمایہ ہے ۔ د ل سے وہم وگمان تبھی دور ہوتا ہے جب تیری حمدوثناہ اور تیرے در پر گذارش کرتا رہوں۔
ਵਡਹੰਸੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਗੁਣਵੰਤੀ ਸਹੁ ਰਾਵਿਆ
ਨਿਰਗੁਣਿ ਕੂਕੇ ਕਾਇ ॥ ਜੇ ਗੁਣਵੰਤੀ ਥੀ ਰਹੈ ਤਾ ਭੀ ਸਹੁ ਰਾਵਣ ਜਾਇ ॥੧॥
ۄڈہنّسُ مہلا ੧॥
گُنھۄنّتیِ سہُ راۄِیا نِرگُنھِ کوُکے کاءِ ॥
جے گُنھۄنّتیِ تھیِ رہےَ تا بھیِ سہُ راۄنھ جاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
گنونتی ۔ بااوصاف ۔ گن والی ۔ وصفوں والی۔ راویا۔ وصل حاصل کیا ۔ لطف اٹھائیا۔۔ نرگن ۔ بغیر گن یا بے وصف ۔ کوکے ۔ آہ وزاری ۔ کنت ۔ خاوند۔ گنونتی تھی رہے ۔ اگر بااوصاف ہوجائے ۔ تابھی سوہ راون جائے ۔ تب الہٰی یا خاوند کا وصل یا لطف اٹھا کستی ہے (1)
ترجمہ :
جسے یقین ہوجائے اور جس کے دامن میں اوصاف ہیں وہ الہٰی وصل اور آرام و آسائش کا لطف اٹھا سکتا ہے ۔ بے اوصاف انسان کیوں آہ وزاری کرتا ہے ۔ مگر وہ اوصا ف حاصل کرے تو وہ بھی خدا کو خوش کر سکتا ہے (1 )
ਮੇਰਾ ਕੰਤੁ ਰੀਸਾਲੂ ਕੀ ਧਨ
ਅਵਰਾ ਰਾਵੇ ਜੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
میرا کنّتُ ریِسالوُ کیِ دھن اۄرا راۄے جیِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجمہ : میرا خاوند مراد خدا لطفوں و آرام و آسائش کا خزانہ یا بھنڈار ہے ۔ لہذا دوسروں کی کویں خوشنودی حاصل کیجائے (1) رہاؤ۔
ਕਰਣੀ ਕਾਮਣ ਜੇ ਥੀਐ ਜੇ ਮਨੁ ਧਾਗਾ ਹੋਇ ॥ ਮਾਣਕੁ ਮੁਲਿ ਨ ਪਾਈਐ ਲੀਜੈ
ਚਿਤਿ ਪਰੋਇ ॥੨॥
کرنھیِ کامنھ جے تھیِئےَ جے منُ دھاگا ہوءِ ॥
مانھکُ مُلِ ن پائیِئےَ لیِجےَ چِتِ پروءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
۔ ریسانو ۔ لطفوں سے بھرا ہوا ہے ۔ اور ۔ دوسروں ۔ رہاؤ۔ کرنی ۔ اعمال۔ کامن۔ عور ۔ت۔ من دھاگا ہوئے ۔ دل دھاگا ہوجائے ۔ مانک ۔ ہیر ۔ لیجے چت ہروئے ۔ لمیں بسائے (2)
ترجمہ :
اگر انسان بلند اخلاق ہوجائے اور دھا گا بنا کر دلیمں بسائے ایسا ہیرے موتی جیسا قیمتی وصف جو قیمتا حاصل نہیں ہو سکتا دل میں بسائے (2)
ਰਾਹੁ ਦਸਾਈ ਨ ਜੁਲਾਂ ਆਖਾਂ ਅੰਮੜੀਆਸੁ ॥ ਤੈ ਸਹ ਨਾਲਿ ਅਕੂਅਣਾ ਕਿਉ ਥੀਵੈ
ਘਰ ਵਾਸੁ ॥੩॥
راہُ دسائیِ ن جُلاں آکھاں انّمڑیِیاسُ ॥
تےَ سہ نالِ اکوُئنھا کِءُ تھیِۄےَ گھر ۄاسُ ॥੩॥
لفظی معنی:
راہو دسائ ۔ طریقہ یا راستہ تو پوچھتا ہے ۔ نہ جلاں۔ مگر عمل نہ ہو ۔ آکھاں امڑ یاس ۔ کہوں کہ پہنچ گیا ہوں۔ اکوانا۔ بول چال نہ ہونا۔ کیوں تھیوے ۔ کیوں ہو ۔ گھر واس۔ گھر میں سکون ت۔ رہائش (3)
ترجمہ :
اے خدا اگر کوئی ہمیشہ راستہ ہی پوچھتا رہے مگر اس راستے پر نہ چلے اور بتائے کہ منزل پر پہنچ گیا ہوں مگر تیرے ساتھ بول چا ل یا رابطہ نہ بنا ہوا۔ اس طرح سے منزل حاصل نہ ہوگی (3)
ਨਾਨਕ ਏਕੀ ਬਾਹਰਾ ਦੂਜਾ ਨਾਹੀ ਕੋਇ ॥ ਤੈ ਸਹ ਲਗੀ ਜੇ ਰਹੈ ਭੀ ਸਹੁ ਰਾਵੈ ਸੋਇ ॥੪॥੨॥
نانک ایکیِ باہرا دوُجا ناہیِ کوءِ ॥
تےَ سہ لگیِ جے رہےَ بھیِ سہُ راۄےَ سوءِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
ایکی باہر ۔ ایک کے بغیر ۔ تے سیہہ لگی جے رہے ۔ اگر رشتہ قائم رہے ۔ بھی سوہ راوے سوئے ۔ تب وہ بھی خاوند کا لطف اٹھا سکتی ہے ۔
ترجمہ : اے نانک۔ واحد خدا کے بغیر دوسری کوئی ہستی نہیں۔ا گر تجھ سے رشتہ و رابط بنا رہے تو وہ دیدار و وصل اور خوشنودی حاصل کر سکتا ہے ۔
ਵਡਹੰਸੁ ਮਹਲਾ ੧ ਘਰੁ ੨ ॥ ਮੋਰੀ ਰੁਣ ਝੁਣ ਲਾਇਆ ਭੈਣੇ ਸਾਵਣੁ ਆਇਆ ॥ ਤੇਰੇ ਮੁੰਧ ਕਟਾਰੇ ਜੇਵਡਾ ਤਿਨਿ
ਲੋਭੀ ਲੋਭ ਲੁਭਾਇਆ ॥
ۄڈہنّسُ مہلا ੧ گھرُ ੨॥
موریِ رُنھ جھُنھ لائِیا بھیَنھے ساۄنھُ آئِیا ॥
تیرے مُنّدھ کٹارے جیۄڈا تِنِ لوبھیِ لوبھ لُبھائِیا ॥
ترجمہ : اے بہن ساون کا میہہ آگیا مور میٹھی سریلی آواز میں گانے لگے ہیں۔ تیری قدرت کی خوشمائی انسان کے لئے تلوار کی مانند ہے ۔ اس نے تیرے دیدار کے لالچ نے میرا دل لبھا یعنی لالچی کر دیا ۔
ਤੇਰੇ ਦਰਸਨ ਵਿਟਹੁ ਖੰਨੀਐ ਵੰਞਾ ਤੇਰੇ ਨਾਮ ਵਿਟਹੁ ਕੁਰਬਾਣੋ ॥ ਜਾ ਤੂ ਤਾ ਮੈ ਮਾਣੁ
ਕੀਆ ਹੈ ਤੁਧੁ ਬਿਨੁ ਕੇਹਾ ਮੇਰਾ ਮਾਣੋ ॥
تیرے درسن ۄِٹہُ کھنّنیِئےَ ۄنّجنْا تیرے نام ۄِٹہُ کُربانھو ॥
جا توُ تا مےَ مانھُ کیِیا ہےَ تُدھُ بِنُ کیہا میرا مانھو ॥
ترجمہ : تیری اس خوبصورت دیدار سے قربان ہوں صدقے جاؤں جومجھے تیرا نام سچ و حقیقت یاد کر ا رہا ہے ۔ تیرے نام پر قربان ہوں کیونکہ قدرت میں تیرا ظہور ہےا سلئے اس پر مجھے فخر ہے تیرےبغیر میرا وقار اور فخر کیا اور کس کام کا ہے
ਚੂੜਾ ਭੰਨੁ ਪਲੰਘ ਸਿਉ ਮੁੰਧੇ ਸਣੁ ਬਾਹੀ ਸਣੁ ਬਾਹਾ ॥ ਏਤੇ ਵੇਸ ਕਰੇਦੀਏ ਮੁੰਧੇ ਸਹੁ ਰਾਤੋ ਅਵਰਾਹਾ ॥
چوُڑا بھنّنُ پلنّگھ سِءُ مُنّدھے سنھُ باہیِ سنھُ باہا ॥
ایتے ۄیس کریدیِۓ مُنّدھے سہُ راتو اۄراہا ॥
ترجمہ : اے دلہن روح ، اپنی چوڑیوں کو اپنے بازوؤں اور اپنے بستر کے بازوؤں سے توڑ دو ،
کیونکہ ، ان تمام زینتوں کے باوجود ، اگر آپ کا شریک حیات خدا آپ سے محبت نہیں کرتا ہے (تو پھر ان زیبائشوں کا کیا فائدہ)