ਆਵਣੁ ਤ ਜਾਣਾ ਤਿਨਹਿ ਕੀਆ ਜਿਨਿ ਮੇਦਨਿ ਸਿਰਜੀਆ ॥
ਇਕਨਾ ਮੇਲਿ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਹਲਿ ਬੁਲਾਏ ਇਕਿ ਭਰਮਿ ਭੂਲੇ ਫਿਰਦਿਆ ॥
آۄنھُ ت جانھا تِنہِ کیِیا جِنِ میدنِ سِرجیِیا ॥
اِکنا میلِ ستِگُرُ مہلِ بُلاۓ اِکِ بھرمِ بھوُلے پھِردِیا ॥
ترجمہ:
یہ دنیا میں آنے اور جانے کا وقت اور نظام اس نے مقرر کیا ہے جس نے یہ عالم پیدا کیا ہے۔ خدا ایک کا مرشد سے میلاپ کراکے اپنی حضوری میں ٹھکانہ دے دیتا ہے ۔ اور ایک وہم وگمان میں دنیا میں بھٹکے رہتے ہیں۔
ਅੰਤੁ ਤੇਰਾ ਤੂੰਹੈ ਜਾਣਹਿ ਤੂੰ ਸਭ ਮਹਿ
ਰਹਿਆ ਸਮਾਏ ॥ ਸਚੁ ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਸੁਣਹੁ ਸੰਤਹੁ ਹਰਿ ਵਰਤੈ ਧਰਮ ਨਿਆਏ ॥੧॥
انّتُ تیرا توُنّہےَ جانھہِ توُنّ سبھ مہِ رہِیا سماۓ ॥
سچُ کہےَ نانکُ سُنھہُ سنّتہُ ہرِ ۄرتےَ دھرم نِیاۓ ॥੧॥
لفظی معنی:
ایک اچنبھو ۔ ایک حیران کرنے والا واقعہ ۔ جو کرے سو دھرم نیائے ۔ جو کرتا ہے وہ فرض انسانی اور انصاف سچ و حقیقت پر مبنی ہوتا ہے ۔ ہر رنگ اکھاڑا۔ الہٰی خوشی پریم پیار کے لئے ۔ تھیسر ۔سنیما ۔ یا کھیل کا میدان ۔ جس میں ناٹوں اور پہلوانوں کے لئے آنا اور چلے جانا اپنا پانا معر کردہ حصہ ادا کرکے چلے جانا ہے ۔ تنیہہ کیا اس نے مقرر کیا ہے ۔ جن میدن سرجیا۔ جس نے یہ زمین اور جہاں پیدا کیا ہے ۔ میل ستگر ۔ سچے مرشد کے وصل سے ۔ محل بلائے ۔ حضوری میں بلاتا ہے ۔ بھرم بھولے ۔ وہم وگمان کی بھٹکن میں۔ انت ۔ آخر ۔ سب رہیا سمائے ۔ سب میں مجذوب ہے ۔ سچ ۔ حقیقت ۔ اصلیت ۔ ہرورتے دھرم نیسائے ۔ خدا فرائض و انصاف کی مطابق دنیا کا نظام چلا رہا ہے ۔
ترجمہ:
اے خدا اپنے اوصاف کے اعداد و شمار کا تجھے ہی پتہ ہے تو ہی سب میں بستا ہے ۔ اے پاکدامن خدا رسیدہ سنو، نانک ایک سچائی اور حقیقت و اصلیت بیان کرتا ہے کہ خدا کا نظام فرض اور انصاف کے اصول پر قائم اور جاری ہے ۔
ਆਵਹੁ ਮਿਲਹੁ ਸਹੇਲੀਹੋ
ਮੇਰੇ ਲਾਲ ਜੀਉ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਅਰਾਧੇ ਰਾਮ ॥ ਕਰਿ ਸੇਵਹੁ ਪੂਰਾ ਸਤਿਗੁਰੂ ਮੇਰੇ ਲਾਲ ਜੀਉ ਜਮ ਕਾ ਮਾਰਗੁ
ਸਾਧੇ ਰਾਮ ॥
آۄہُ مِلہُ سہیلیِہو میرے لال جیِءُ ہرِ ہرِ نامُ ارادھے رام ॥
کرِ سیۄہُ پوُرا ستِگُروُ میرے لال جیِءُ جم کا مارگُ سادھے رام ॥
ترجمہ:
آؤ دوستوں مل کر الہٰی نام کی یاد و ریاض کریں۔ کامل سچے مرشد کی تعلیمات پر عمل کرکے موت کے بعد کے ہمارے راستے و سفر کو (آسان) بنائیں ۔
ਮਾਰਗੁ ਬਿਖੜਾ ਸਾਧਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਦਰਗਹ ਸੋਭਾ ਪਾਈਐ ॥ ਜਿਨ ਕਉ ਬਿਧਾਤੈ ਧੁਰਹੁ ਲਿਖਿਆ
ਤਿਨ੍ਹ੍ਹਾ ਰੈਣਿ ਦਿਨੁ ਲਿਵ ਲਾਈਐ ॥
مارگُ بِکھڑا سادھِ گُرمُکھِ ہرِ درگہ سوبھا پائیِئےَ ॥
جِن کءُ بِدھاتےَ دھُرہُ لِکھِیا تِن٘ہ٘ہا ریَنھِ دِنُ لِۄ لائیِئےَ ॥
ترجمہ:
یہ راستہ نہایت دشوار گذار ہے ۔ اسے درست و آسان کرکے مرشد کی وساطت سے الہٰی دربار میں نیکنامی ملتی ہے ۔ جن کے لیئے کارساز کرتار نے اپنی حضؤری میں تحریر کر رکھا ہے وہ روز و شب الہٰی محبت و یاد میں سر شار رہتے ہیں۔
ਹਉਮੈ ਮਮਤਾ ਮੋਹੁ ਛੁਟਾ ਜਾ ਸੰਗਿ ਮਿਲਿਆ ਸਾਧੇ ॥ ਜਨੁ ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ
ਮੁਕਤੁ ਹੋਆ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਅਰਾਧੇ ॥੨॥
ہئُمےَ ممتا موہُ چھُٹا جا سنّگِ مِلِیا سادھے ॥
جنُ کہےَ نانکُ مُکتُ ہویا ہرِ ہرِ نامُ ارادھے ॥੨॥
لفظی معنی:
ارادھے ۔ یاد کرنےسے ۔ ۔ کر سیو ہر ستگر و۔ کامل اور سچا مرشد ۔ سمجھ کر خدمت کرؤ۔ جسم کا مارگ ۔ سادھے ۔ موت کا راستہ درست کر ۔ مارگ وکھڑا۔ راستہ دشوار گذار ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ذریعے ہر درگیہہ۔ الہٰی دربار میں۔ سوبھا۔ نیک ۔ شہرت۔ بدھانے ۔ طریقے کار مقرر کرنے والے ۔ کار ساز ۔ کرتار۔ دھر ہو لکھیا۔ اپنے حضوری سے مراد خدا کی طرف سے تحریر ۔ تنا ۔ انہوں نے ۔ بولایئے ۔ تجوہ مرکوز کی ہے ۔ ہونمے ۔ خودی۔ ممتا۔ ملکیت اور میر سے مراد۔ موہ چھٹا۔ محبت سے نجات ۔ جا سنگ ملیا سادھے ۔ جب پاکدامن کی صحبت نصیب ہوئی ۔ ارادھے ۔یادوریاض ۔
ترجمہ:
اور خدا رسدہ پاکدامن ( سادھ ) کی صحبت و قربت سے خودی، دولت سے لگاؤ اور دنیاوی محبت سے نجات حاصل ہوئی۔ خادم نانک بیان کرتا ہے کہ الہٰی نام کی یادوریاض سے (خودی اور دنیاوی لگاؤ) سے نجات یا آزادی ملتی ہے ۔
ਕਰ ਜੋੜਿਹੁ ਸੰਤ ਇਕਤ੍ਰ ਹੋਇ ਮੇਰੇ ਲਾਲ ਜੀਉ ਅਬਿਨਾਸੀ ਪੁਰਖੁ
ਪੂਜੇਹਾ ਰਾਮ ॥ ਬਹੁ ਬਿਧਿ ਪੂਜਾ ਖੋਜੀਆ ਮੇਰੇ ਲਾਲ ਜੀਉ ਇਹੁ ਮਨੁ ਤਨੁ ਸਭੁ ਅਰਪੇਹਾ ਰਾਮ ॥
کر جوڑِہُ سنّت اِکت٘ر ہوءِ میرے لال جیِءُ ابِناسیِ پُرکھُ پوُجیہا رام ॥
بہُ بِدھِ پوُجا کھوجیِیا میرے لال جیِءُ اِہُ منُ تنُ سبھُ ارپیہا رام ॥
ترجمہ:
اے میرے پیارے پاکدامن خدا رسیدگان (سنتوں) اکھٹے ہوکر ہاتھ باندھ کر اس لافناہ خدا کی پرستش و ستائش کیا کرؤ ۔ میں نے کئی قسم کی پرستش کی تلاش کی ہے انسان کو یہ دل و جان سب بھینٹ کر دینی چاہیے۔
ਮਨੁ ਤਨੁ ਧਨੁ
ਸਭੁ ਪ੍ਰਭੂ ਕੇਰਾ ਕਿਆ ਕੋ ਪੂਜ ਚੜਾਵਏ ॥ ਜਿਸੁ ਹੋਇ ਕ੍ਰਿਪਾਲੁ ਦਇਆਲੁ ਸੁਆਮੀ ਸੋ ਪ੍ਰਭ ਅੰਕਿ ਸਮਾਵਏ ॥
منُ تنُ دھنُ سبھُ پ٘ربھوُ کیرا کِیا کو پوُج چڑاۄۓ ॥
جِسُ ہوءِ ک٘رِپالُ دئِیالُ سُیامیِ سو پ٘ربھ انّکِ سماۄۓ ॥
ترجمہ:
یہ دل وجان و دولت اسی خدا کا عنایت کیا ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ انسان کی اپنی کوئی چیز ہو تو بھینٹ کرے ۔ جس پر خداوند کریم رحمت فرماتا ہے وہ الہٰی نور میں محو ومجذوب ہوجاتا ہے ۔
ਭਾਗੁ ਮਸਤਕਿ ਹੋਇ ਜਿਸ ਕੈ ਤਿਸੁ ਗੁਰ ਨਾਲਿ ਸਨੇਹਾ ॥ ਜਨੁ ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਮਿਲਿ ਸਾਧਸੰਗਤਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ
ਪੂਜੇਹਾ ॥੩॥
بھاگُ مستکِ ہوءِ جِس کےَ تِسُ گُر نالِ سنیہا ॥
جنُ کہےَ نانکُ مِلِ سادھسنّگتِ ہرِ ہرِ نامُ پوُجیہا ॥੩॥
لفظی معنی:
کر ۔ ہاتھ ۔ لکتر ۔ اکھٹے ۔ ابناسی ۔ لافناہ۔ پوجیہا ۔ پرستش کریں۔ بہو بدھ ۔ بہت سے طریقؤں ۔ ارپیہا ۔ بھینٹ کیا ۔ سوپربھ انک ۔ وہ خدا کی گود۔ بھاگ مستک ۔ جس کی پیشانی پر تقدیر ہو ۔ گرنال سنیہا۔ مرشد کے ساتھ رشتہ ۔
ترجمہ:
جس کی تقدیر میں ہو، اسکا رشتہ و واسطہ مرشد سے ہوجاتا ہے۔ خادم نانک بیان کرتا ہے کہ صحبت و قربت پاکدامن خدا رسیدگان میں الہٰی نام کی یاد و ریاض کرنی چاہیے ۔
ਦਹ ਦਿਸ ਖੋਜਤ ਹਮ ਫਿਰੇ ਮੇਰੇ ਲਾਲ ਜੀਉ ਹਰਿ ਪਾਇਅੜਾ ਘਰਿ ਆਏ ਰਾਮ ॥ ਹਰਿ ਮੰਦਰੁ
ਹਰਿ ਜੀਉ ਸਾਜਿਆ ਮੇਰੇ ਲਾਲ ਜੀਉ ਹਰਿ ਤਿਸੁ ਮਹਿ ਰਹਿਆ ਸਮਾਏ ਰਾਮ ॥
دہ دِس کھوجت ہم پھِرے میرے لال جیِءُ ہرِ پائِئڑا گھرِ آۓ رام ॥
ہرِ منّدرُ ہرِ جیِءُ ساجِیا میرے لال جیِءُ ہرِ تِسُ مہِ رہِیا سماۓ رام ॥
ترجمہ :
اے میرے پیارے عالم کے ہر کونے میں میں نے تلاش کی اور پھرتا رہا مگر اپنے گھر مراد اپنے ذہن و قلب میں ہی دریافت ہوا اور پائیا خدا ۔ اے میرے پیارے خدا نے یہ انسانی جسم اپنی رہائش کے لئے ہی تعمیر کیا ہے ۔ اور اس میں رہائش پذیر ہے ۔
ਸਰਬੇ ਸਮਾਣਾ ਆਪਿ ਸੁਆਮੀ
ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਰਗਟੁ ਹੋਇਆ ॥ ਮਿਟਿਆ ਅਧੇਰਾ ਦੂਖੁ ਨਾਠਾ ਅਮਿਉ ਹਰਿ ਰਸੁ ਚੋਇਆ ॥
سربے سمانھا آپِ سُیامیِ گُرمُکھِ پرگٹُ ہوئِیا ॥
مِٹِیا ادھیرا دوُکھُ ناٹھا امِءُ ہرِ رسُ چوئِیا ॥
ترجمہ :
خدا ہر جاندار میں بستا ہے ۔ مگر اس کی ہستی کا علم مرشد ظہور میں لاتا ہے ۔ اس سے لا علمی اور جہالت ختم ہوجاتی ہے عذاب مٹ جاتے ہیں اور الہٰی لطف آنے لگتا ہے ۔
ਜਹਾ ਦੇਖਾ ਤਹਾ ਸੁਆਮੀ
ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਸਭ ਠਾਏ ॥ ਜਨੁ ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਸਤਿਗੁਰਿ ਮਿਲਾਇਆ ਹਰਿ ਪਾਇਅੜਾ ਘਰਿ ਆਏ ॥੪॥੧॥
جہا دیکھا تہا سُیامیِ پارب٘رہمُ سبھ ٹھاۓ ॥
جنُ کہےَ نانکُ ستِگُرِ مِلائِیا ہرِ پائِئڑا گھرِ آۓ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
دیہہ دس۔ دس اطراف۔ شرق۔ نمرب۔ شمال ۔ جنوب چار اطراف اور چار کونے شمال مشرق شمال مغرب۔ جنوب مشرق جنوب مغرب اور پر اور لیچے ۔ گھر سے مراد ذہن ۔ دل ۔ ہر مندر۔ خدا کا گھر ۔ خانہ کعبہ ۔ ہر جیو ۔ خد انے ۔ ساجیا۔ سازیا۔ بنائیا ۔ پیدا کیا۔ تس میہہ۔ اسمیں۔ رہیا سمائے ۔ بستا ہے ۔ سربے سمانا۔ سب میں بسنا۔ گورمکھ ۔ گرو کے ذریعے ۔ پرغت۔ ظہور پذر ۔ اندھیرا ۔ لاعلمی ۔ امیو ۔ آبحیات ۔ روحانی واخلاقی زندگی عنایت کرنے والا پاین ۔ ہر رس۔ الہٰی لطف و مزہ ۔
ترجمہ:
جدھر نظر دوڑاؤں الہٰی نور نظر آتا ہے خدا بستا دکھائی دیتا ہے ۔ خادم نانک بیان کرتا ہے کہ مرشد نے الہٰی میلاپ کرادیا اور میں نے اپنے ذہن میں ہی اسے پالیا ۔
ਰਾਗੁ ਬਿਹਾਗੜਾ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਅਤਿ ਪ੍ਰੀਤਮ ਮਨ ਮੋਹਨਾ ਘਟ ਸੋਹਨਾ ਪ੍ਰਾਨ ਅਧਾਰਾ ਰਾਮ ॥ ਸੁੰਦਰ ਸੋਭਾ ਲਾਲ
ਗੋਪਾਲ ਦਇਆਲ ਕੀ ਅਪਰ ਅਪਾਰਾ ਰਾਮ ॥
راگُ بِہاگڑا مہلا ੫॥
اتِ پ٘ریِتم من موہنا گھٹ سوہنا پ٘ران ادھارا رام ॥
سُنّدر سوبھا لال گوپال دئِیال کیِ اپر اپارا رام ॥
ترجمہ:
خدا نہایت پیارا اور دل کو اپنی محبت میں گرفتار کر نے والا خوشدل اور زندگی کے لئے سہارا ہے۔ نیک شہرت والا رحمان الرحیم خداوند کریم اور اعداد و شمار سے باہر ہے۔ مجھ ناتواں بے وقار کو اپنا میلاپ عنایت فرمایئے ۔ میری آنکھیں تیرے دید کی محتاج ہیں اور دیدار کے لئے ترس رہی ہیں میری عمر رفتہ جار ہی ہے اور دل بے چین ہے سکون حاصل نہیں ہو رہا ۔
ਗੋਪਾਲ ਦਇਆਲ ਗੋਬਿੰਦ ਲਾਲਨ ਮਿਲਹੁ ਕੰਤ ਨਿਮਾਣੀਆ ॥
ਨੈਨ ਤਰਸਨ ਦਰਸ ਪਰਸਨ ਨਹ ਨੀਦ ਰੈਣਿ ਵਿਹਾਣੀਆ ॥
گوپال دئِیال گوبِنّد لالن مِلہُ کنّت نِمانھیِیا ॥
نیَن ترسن درس پرسن نہ نیِد ریَنھِ ۄِہانھیِیا ॥
ترجمہ:
رحمان الرحیم خداوند کریم خدا مجھ ناتواں بے وقار کو اپنا میلاپ عنایت فرمایئے ۔ میری آنکھیں تیرے دیداد کی محتاج ہیں اور دیدار کے لیئے ترس رہی ہیں۔ میری عمر رفتہ جار ہی ہے اور دل بے چین ہے سکون حاصل نہیں ہو رہا ۔
ਗਿਆਨ ਅੰਜਨ ਨਾਮ ਬਿੰਜਨ ਭਏ ਸਗਲ ਸੀਗਾਰਾ
॥ ਨਾਨਕੁ ਪਇਅੰਪੈ ਸੰਤ ਜੰਪੈ ਮੇਲਿ ਕੰਤੁ ਹਮਾਰਾ ॥੧॥
گِیان انّجن نام بِنّجن بھۓ سگل سیِگارا ॥
نانکُ پئِئنّپےَ سنّت جنّپےَ میلِ کنّتُ ہمارا ॥੧॥
لفظی معنی:
گھٹ سوہنا۔ ہر دل کو خوشنما بنانے والا۔ پران ادھار ۔ زندگی کے لئے آسرا۔ سوبھا۔ شہرت۔ مشہوری ۔ ملہو کنت ۔ نمانیا۔ اے میرے مالک مجھ بے وقار سے ملئے ۔ نین ترسن ۔ آنکھیں ترس رہی ہیں۔ درس پرسن۔ تیرے دیدار وچھونے کے لئے ۔ نیہہ نیند رین وہانیئے ۔ رات بغیر نیند گذار جاتی ہے ۔ گیان انجن ۔ لعم کا سرمہ ۔ نام ونجن ۔ الہٰی نام سچ وحقیقت کا کھانا۔ بھیئے سگل سیگار ۔ ساری سجاوٹ ہوئی ۔ پینپے ۔ بیان کرتا ہے ۔ سنت جنپے ۔ خدا رسیدہ یاد کرتا ہے ۔ کنت ۔ خاوند ۔ مراد خدا۔
ترجمہ:
جسے گیان یا روحانی علم کا سرمہ ملا اور الہٰی نام کی خوراک وکھانا اس کی ہر طرح سے سجاوٹ ہوگئی۔ نانک پاوں پڑتا ہے تعظیم کے لیئے خدا رسیدہ پاکدامن (سنت) سے گذارت کرتا ہے کہ مجھے میرے خدا سے ملایئے ۔
ਲਾਖ ਉਲਾਹਨੇ ਮੋਹਿ ਹਰਿ ਜਬ ਲਗੁ ਨਹ ਮਿਲੈ ਰਾਮ
॥ ਮਿਲਨ ਕਉ ਕਰਉ ਉਪਾਵ ਕਿਛੁ ਹਮਾਰਾ ਨਹ ਚਲੈ ਰਾਮ ॥
لاکھ اُلاہنے موہِ ہرِ جب لگُ نہ مِلےَ رام ॥
مِلن کءُ کرءُ اُپاۄ کِچھُ ہمارا نہ چلےَ رام ॥
ترجمہ:
جب تک خدا سے میلاپ نہیں ہوتا، لاکھوں گلے شکوے ملتے رہتے ہیں لاکھوں کوششیں کرتا ہوں ملنے کے لیئے،مگر میرا کچھ بس نہیں چلتا ۔
ਚਲ ਚਿਤ ਬਿਤ ਅਨਿਤ ਪ੍ਰਿਅ ਬਿਨੁ ਕਵਨ ਬਿਧੀ ਨ ਧੀਜੀਐ ॥
چل چِت بِت انِت پ٘رِء بِنُ کۄن بِدھیِ ن دھیِجیِئےَ ॥
ترجمہ:
میرا دماغ مزاج ہے، یہ عارضی دنیاوی دولت کے پیچھے بھاگتا ہے۔ لہذا ، میرے پیارے خدا کے ساتھ اتحاد کے بغیر ، میرے ذہن کو کسی بھی طرح سکون نہیں مل سکتا۔