ਸਰਮਖੰਡਕੀਬਾਣੀਰੂਪੁ॥
saramkhand kee banee roop.
Saram Khand is the stage of hard work to beautify and uplift the soul.
سرم کھنّڈ کیِ بانھیِ روُپُ
سرم ۔ جہدوریاضت ۔ بانی رُوپ۔ خوش بیانی ۔ بانی ۔ شبد کلام ۔رُوپ ۔ خوبصورت
سرم کی منزل ہے جُہد وریاضت کی منزل جس میں ہے سُنّدر کلام
ਤਿਥੈਘਾੜਤਿਘੜੀਐਬਹੁਤੁਅਨੂਪੁ॥
tithaighaarhatgharhee-ai bahut anoop.
Here an enlightened mind of incomparable beauty is fashioned. (by meditative remembrance of Naam with love and devotion)
تِتھےَ گھاڑتِ گھڑیِئےَ بہُتُ انوُپُ
۔ گھاڑت ۔ بیونت ۔منصوبہ ۔گھڑیئے ۔ بتاتے جاتے ہیں ۔گھارٹ گھڑیئے ۔ منصوبہ بندی۔ انوپ ۔ نہایت خوبصورت ۔
اسمیں نہایت خُوبصُورت منصوبے بناّئے جاتے ہیں۔
ਤਾਕੀਆਗਲਾਕਥੀਆਨਾਜਾਹਿ॥ਜੇਕੋਕਹੈਪਿਛੈਪਛੁਤਾਇ॥
taa kee-aa galaa kathee-aa naa jaahi. jay ko kahai pichhai pachhutaa-ay.
The state of such an enlightened mind is beyond description and if
one tried to describe, would fail and regret the attempt.
تا کیِیا گلا کتھیِیا نا جاہِ جے کو کہےَ پِچھےَ پچھُتاءِ
تاکیا۔ اُس منزل کی ۔ گلا ۔ ذکرّ۔ کھتیا نہ جاہے ۔ بیان نہیں ہوسکتیں ۔ جے کوکہے ۔ اگر کوئی کہتا ۔ پچھے پچھتائے ۔ آخر پچھتاتا ہے ۔
اِس منزل کی باتیں کہنے میں کب آتی ہیں اگر ذکر کوئی کرَتا ہے تو آخر کو پچھتاتا ہے
ਤਿਥੈਘੜੀਐਸੁਰਤਿਮਤਿਮਨਿਬੁਧਿ॥
tithaigharhee-ai surat mat man buDh.
The intuitive consciousness, intellect, and understanding of the mind are shaped here.
تِتھےَ گھڑیِئےَ سُرتِ متِ منِ بُدھِ
تتھے ۔ اس منزلیں ۔ گھڑیئے ۔ سنواری ۔ سدھار کیا جاتا ہے ۔ سُرت ۔ ہوش ۔مت ۔ عقل ۔ من ۔قلب ۔ بدھ ۔نیک وبدکی تمیر کرنکی قوت
اس منزلیں ۔ ہوش و عقل ۔ من و بدُھی کی شکل وصورت سنواری وبنائی جاتی ہے
ਤਿਥੈਘੜੀਐਸੁਰਾਸਿਧਾਕੀਸੁਧਿ॥੩੬॥
tithaigharhee-ai suraa siDhaa kee suDh. ||36||
The consciousness of the spiritual warriors and the accomplished ones –
the beings of spiritual perfection are shaped here. ||36||
تِتھےَ گھڑیِئےَ سُرا سِدھا کیِ سُدھِ
۔ سُرا ۔ فرشتے دیوتے ۔ سدھا ۔ خدارسیدہ ۔ سُدھ ۔ عقل و ہوش
۔یہاں تو فرشتوں۔ دیوتاؤں اور خدا رسیدوں ۔ و لیوںکی بھی عقل سنواری جاتی ہے ۔
Stanza 37
In this stanza, Guru Nanak describes the fourth stage, known as Karam Khand – the stage of Divine Grace and the final stage or experience of Sach Khand – the stage of union with God.
گرو نانک نے اس پیرا میں چوتھے مرحلے کو ، جو کرم کھنڈ کے نام سے جانا جاتا ہے ، بیان کیا ہے۔ خدا کے ساتھ اتحاد کا مرحلہ۔
Karam Khand is the stage of being completely blessed with the Grace of the Almighty. Spiritually, you become so profound that the worldly desires and attachments do not affect you anymore. One is totally immersed in God’s Name and experiences eternal joy and bliss.
کرم کھنڈ، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مکمل طور پر برکت پانے کا مرحلہ ہے۔ روحانی طور پر آپ اتنے مضبوط ہو جاتے ہیں کہ دنیاوی خواہشات اور لگاؤ اب آپ کو متاثر نہیں کر پاتے۔ انسان مکمل طور پر خدا کے نام میں غرق ہو جاتا ہے اور ابدی خوشی اور مسرت کا تجربہ کرتا ہے۔
Sach khand is the final stage and it is the stage of union with God. In this realm of Truth, the devotee realizes that the formless Almighty is abiding in the heart.
سچ کھنڈ آخری مرحلہ ہے اور یہ خدا کے ساتھ اتحاد کا مرحلہ ہے۔ حقیقت کے اس دائرے میں عقیدت مند کو احساس ہوتا ہے کہ بغیر ظاہری شکل والا اللہ دل میں بسا ہوا ہے۔
Here, a person knows with full belief that the whole Universe is functioning under God’s command, that God is all-pervading and His Grace is being bestowed on everyone. Guru Nanak says that this stage is so elevated that it is beyond description; it can only be experienced.
یہاں انسان کو پورا یقین ہو جاتا ہے کہ ساری کائنات خدا کے حکم کے مطابق کام کر رہی ہے اور یہ کہ خدا ہر طرف پھیل رہا ہے اور ہر ایک کو اس کا فضل عطا کیا جارہا ہے۔ گرو نانک کہتے ہیں کہ یہ مرحلہ اس قدر بلند ہے کہ یہ بیان سے بالاتر ہے۔ یہ صرف تجربہ کیا جاسکتا ہے۔
ਕਰਮਖੰਡਕੀਬਾਣੀਜੋਰੁ॥
karamkhand kee banee jor.
Spiritual power is the attribute of the stage of Divine Grace (Karam Khand).
In this stage, a person is blessed with God’s Grace and spiritually becomes so powerful that the worldly evils or ‘Maya’ cannot affect him anymore.
کرم کھنّڈ کیِ بانھیِ جورُ
کرم ۔ بخشش ۔ بانی ۔بناوَٹ۔ جور ۔ زور ۔ طاقت ۔ قوت
الہّٰی بخشش کی منزل وُہ مَنزل ہے جہاں ہر بات قوت سے چلتی ہے
ਤਿਥੈਹੋਰੁਨਕੋਈਹੋਰੁ॥
tithai hor na ko-ee hor.
In that dimension of spirituality, no one else dwells there (except those who have reached there by becoming worthy of His Grace).
تِتھےَ ہورُ ن کوئیِ ہورُ
۔ ہور ۔خدا کے علاوہ ۔دوسرا جو دھ ۔ جو دھے ۔ بہادر۔ مہاں بل ۔ بھاری طاقت والے ۔ سُور ۔جنگجو ۔ تن مینہ ۔ اُنہیں ۔ رام ۔ خدا ۔ بھر پور ۔ مکمل طو ر پر ۔
۔ وہاں خدا کے سوا کسی دُوسری طاقت کا کوئی دَخل نہیں رَہتا کیونکہ اِس منزلیں دنیاوی دولت اَور کرامت اَثر انداز نہیں ہو سکتیں۔
ਤਿਥੈਜੋਧਮਹਾਬਲਸੂਰ॥
tithai joDh mahaabal soor.
Only the brave and powerful spiritual warriors reach this stage, who have conquered the temptations of worldly evils (desire, anger, greed, emotional attachments, ego etc.).
تِتھےَ جودھ مہابل سوُر
اِس مَنزل میں شہ زور ۔ دتی ۔ اَور منصُور ہی پہنچ سکتے ہیں
ਤਿਨਮਹਿਰਾਮੁਰਹਿਆਭਰਪੂਰ॥
tin meh raam rahi-aa bharpoor.
They are totally imbued with the Essence of God.
تِن مہِ رامُ رہِیا بھرپوُر
جنہیں خدا نے طاقت عنایت فرمائی ہے۔ دوسرے کا اس میں کوئی دخل نہیں۔
ਤਿਥੈਸੀਤੋਸੀਤਾਮਹਿਮਾਮਾਹਿ॥
tithai seeto seetaa mahimaa maahi.
They remain completely absorbed in God’s praises.
تِتھےَ سیِتو سیِتا مہِما ماہِ
سیتو سیتا۔ جنکے دلمیں نام الہّٰی مکمل طور پر بسا ہوا ہے ۔مہما ماہے۔ الہّٰی صفت صلاح و عظمت ۔ الہّٰی سچےطور پر بسی ہوئی ہے
جس پر الہّٰی کرم عنایت ہے جنکو یہ منزل نصیب ہو گئی ہے جو اِس منزل تک جا پہنچے
ਤਾਕੇਰੂਪਨਕਥਨੇਜਾਹਿ॥
taa kay roop na kathnay jaahi.
Their spiritual enlightenment cannot be described.
تا کے روُپ ن کتھنے جاہِ
۔ تاکے روپ ۔ اُنکی خوبصورتی۔ نہ کتھنے جاہے۔ بیان سے باہر ہے ۔وہ اَور وہ مکمل طور پر آراستہ و زیبائش کی ہوئی ہے
وُہ ہر زینت و زیبائش سے آراستہ ہوجاتے ہیں
ਨਾਓਹਿਮਰਹਿਨਠਾਗੇਜਾਹਿ॥
naa ohi mareh na thaagay jaahi.
They are immune from spiritual death and worldly evils cannot overpower them.
نا اوہِ مرہِ ن ٹھاگے جاہِ
نہ مرپہہ ۔ مُراد اُنکی رُوحانی موت نہیں ہو سکتی ۔ نہ ٹھاگے جاہے ۔ نہ اُنہی کو دھوکا دے سکتا ہے ۔
اَور روحانی موت نہیں ہوتی اَور اُنہیں کوئی دھوکا نہیں دے سکتا ۔
ਜਿਨਕੈਰਾਮੁਵਸੈਮਨਮਾਹਿ॥
jin kai raam vasai man maahi.
Within those minds, abides God.
جِن کےَ رامُ ۄسےَ من ماہِ
اُسکے دل میں الہّٰی عظمت اَور صفت صلاح اُنکے ذَرہ ذرّہ میں بَس جاتی ہے
ਤਿਥੈਭਗਤਵਸਹਿਕੇਲੋਅ॥
tithaibhagat vaseh kay lo-a.
The devotees of many worlds reach this stage and dwell there.
تِتھےَ بھگت ۄسہِ کے لوء
وسہہ ۔ بستے نہیں ۔ لوئے ۔ لوگ ۔ کے لؤ سارے عالم کی
ਰਹਿਅਨੰਦੁਸਚਾਮਨਿਸੋਇ॥
karahi anand sachaa man so-ay.
They experience eternal joy as the realization of God’s
presence is always there in their hearts.
کرہِ اننّدُ سچا منِ سوءِ
کریہہ انند ۔ شاد ۔ پُرسکون خوش و خُرم ۔
خدا کے ادراک کے طور پر ان کو دائمی مسرت کا سامنا ہے
ਸਚਖੰਡਿਵਸੈਨਿਰੰਕਾਰੁ॥
sachkhand vasai nirankaar.
This is a stage of merger with God. In this realm of Truth,
the formless Almighty abides in the heart of the devotee.
سچ کھنّڈِ ۄسےَ نِرنّکارُ
سچ کھنڈ ۔ سچی منزل ۔نرنکار پاک خدا جسکی کوئی بناوٹ و شکل و صورت ہیں
یہ منزل وُہ مَنزل ہے جس میں اِنساّن کسی خُدا سے یکسوئی ہو جاتی ہے ۔نور انسانی اَور نور الہّٰی یکجا ہو جاتا ہے ۔بھید مٹ جاتا ہے۔۔ اِسی مَنزل میں خُدا خود بَستا ہے۔
ਕਰਿਕਰਿਵੇਖੈਨਦਰਿਨਿਹਾਲ॥
kar kar vaykhai nadar nihaal.
Having created, the merciful God bestows His blissful Glance on His creation.
کرِ کرِ ۄیکھےَ ندرِ نِہال
کر کر ویکھے ندرنہال ۔ خود پیدا کرکے خود ہی نگہبانی کرتا ہے۔ نظر عنایت ورحمت سے خوشحال بَناتا ہے۔۔
خود ہی بَناتا ۔نگہبانی کرَتا ہے اَور ر۔حمَتوں سے خُوشحال کرَتا ہے۔
ਤਿਥੈਖੰਡਮੰਡਲਵਰਭੰਡ॥ਜੇਕੋਕਥੈਤਅੰਤਨਅੰਤ॥
tithaikhand mandal varbhand. jay ko kathai ta ant na ant.
In this stage, the devotee gets to know the endless planets, endless solar systems and endless galaxies. He realizes how limitless God’s creation is.
تِتھےَ کھنّڈ منّڈل ۄربھنّڈ جے کو کتھےَ ت انّت ن انّت
وربھنڈ ۔ عالم ۔ دُنیا میں ۔ انت نہ ۔ اُنت ۔ بیشمار ۔
اِس سَچ کی منَزل میں بشمار خِطے منڈل ۔ اور جَہاں اَور بھی ہیں اگر کوئی بیان کرے تو شمار نہیں ہو سکتا
ਤਿਥੈਲੋਅਲੋਅਆਕਾਰ॥
tithai lo-a lo-a aakaar.
In this stage, one realizes that His Creation consists of worlds beyond worlds.
تِتھےَ لوء لوء آکار
لؤلؤ آکار ۔کتنے ہی لوگ کتنی ہی دُنیا ہیں۔
۔کتنے ہی لوگ کتنی ہی دنیائیں ہیں۔
ਜਿਵਜਿਵਹੁਕਮੁਤਿਵੈਤਿਵਕਾਰ॥
jiv jiv hukam tivai tiv kaar.
One realizes that everything functions as He commands.
جِۄ جِۄ ہُکمُ تِۄےَ تِۄ کار
جَیسا ہے فَرمان الہّٰی ویسی وُہ کرتے ہیں ۔
ਵੇਖੈਵਿਗਸੈਕਰਿਵੀਚਾਰੁ॥
vaykhai vigsai kar veechaar.
One realizes that God takes care of His creation and derives pleasure out of it.
ۄیکھےَ ۄِگسےَ کرِ ۄیِچارُ
وگسے ۔ خوش ہوتا ہے
نگہبانی کرتا ہے اَور خوش ہوتا ہے۔
ਨਾਨਕਕਥਨਾਕਰੜਾਸਾਰੁ॥੩੭॥
naanak kathnaa karrhaa saar. ||37||
O’ Nanak, it is impossible to describe this stage; it can only be experienced. ||37||
نانک کتھنا کرڑا سارُ
کرڑاسار سخت لوہا ۔
سمجھتا ہے۔ اے نانک اُسے بَیان کرنا لوہا چَبانا ہے۔
Stanza 38
The previous four stanzas explained the stages of spiritual development. This stanza sums it all up and by the use of a metaphor, shows how to achieve union with God.
پچھلے چارپیروں میں روحانی نشوونما کے مراحل کی وضاحت کی ہے۔ یہ پیرا ان تمام کا خلاصہ بیان کرتا ہے کہ خدا کے ساتھ اتحاد کیسے حاصل کیا جائے۔
Here, a beautiful example of a goldsmith is used to convey the message. As is known, a goldsmith heats gold in a crucible by igniting fire under the crucible, uses bellows to provide air to intensify the fire and uses a hammer and an anvil to mold the hot gold.
یہاں مقصد سمجھانے کے لئے سنار کی ایک خوبصورت مثال استعمال ہوئی ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ سنار کٹھالی کے نیچے آگ بھڑکاتے ہوئے سونے کو گرم کرتا ہے ، آگ کو تیز کرنے کے لئے ہوا مہیا کرنے کے لئے اُتلیوں کا استعمال کرتا ہے اور گرم سونے کو ڈھالنے کے لئے ہتھوڑا اور ایک اینول کا استعمال کرتا ہے۔
Using this example as a metaphor it is advised that one should develop the essential qualities of self-discipline and patience. One should make a determined effort to awaken the mind with spiritual knowledge, become God fearing and stay imbued in the name of God with love for Him and love for His creation.
اس مثال کو بطور استعارہ استعمال کرتے ہوئے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ انسان کو اپنے اندر نظم و ضبط اور صبر کی لازمی خصوصیات پیدا کرنا چاہیئے۔ انسان کو روحانی علم کے ذریعہ ذہن کو بیدار کرنے ، خدا سے ڈرنے اور خدا کے نام پر اس سے پیار کرنے اور اس کی تخلیق سے پیار کرنے کے لئے سخت کوشش کرنی چاہئے۔
When a person has these qualities, the merciful God bestows His Grace and he achieves his ultimate goal of becoming one with God.
جب کسی شخص میں یہ خصوصیات پیدا ہوتی ہیں تو رحیم خدا اپنے فضل سے نوازتا ہے اور وہ خدا کے ساتھ ایک ہونے کا اپنا آخری مقصد حاصل کرلیتا ہے۔
ਜਤੁਪਾਹਾਰਾਧੀਰਜੁਸੁਨਿਆਰੁ॥
jat paahaaraa Dheeraj suni-aar.
Let self-discipline be the furnace (in a goldsmith’s shop) and patience the goldsmith. (self-discipline and patience are two essential qualities to have if you wish to embark upon the task of achieving spiritual enlightenment)
جتُ پاہارا دھیِرجُ سُنِیارُ
جَت ۔ احساسات بَد پرضبط ۔ایسے جُزو جِسمانی جو اِنسان کو غلط راستوں اَور گناہوں کیطرف راغب کرتے ہیں پر روک لگانا ضَبطّ رکھتا ۔جَت تقوے ۔ پاہار بھٹی ۔ دھیرج ۔ استقلال
تُقوے کی تیری بھھٹی ہو۔ اِستقلال کو سُنارّ سمجھ لے
ਅਹਰਣਿਮਤਿਵੇਦੁਹਥੀਆਰੁ॥
ahran mat vayd hathee-aar.
Let mind be the anvil, and spiritual wisdom the tools.
(Awaken the mind with spiritual knowledge)
اہرنھِ متِ ۄیدُ ہتھیِیارُ
مَت ۔ عَقلّ ۔ وید ۔ علم ۔
عَقل ہواَہرن کی مانند علم ہوہتھیار تیرا۔ ہتھوڑا ہو ۔
ਭਉਖਲਾਅਗਨਿਤਪਤਾਉ॥
bha-okhalaa agan tap taa-o.
Let fear of God be the bellows and recitation of Naam in
strict discipline the fire to achieve spiritual enlightenment.
بھءُ کھلا اگنِ تپ تاءُ
بہؤ ۔ خَوف ۔ کھلا ۔ ہوا دینے والی ۔ دہوکنی ۔تَپ تاؤ ۔ جُہد ورِیا صُفت
کھال ہو خؤب الہّٰی تیری۔ ریاضت کی آگ سے اِسے تپا
ਭਾਂਡਾਭਾਉਅੰਮ੍ਰਿਤੁਤਿਤੁਢਾਲਿ॥
bhaaNdaabhaa-o amrittitdhaal.
In the crucible of God’s love, melt with devotion the gold of the nectar of ambrosial Naam. (With God’s love in heart, immerse yourself in His Name with devotion)
بھاںڈا بھاءُ انّم٘رِتُ تِتُ ڈھالِ
بھانڈا کُھٹالی ۔جس میں سونا پگلا کر شکل وی جاتی ہے ۔بھاؤ ۔ پریم ۔انمرت۔ آب حیات۔ خدا کا نام تت ۔ اُسمیں
دلی پریم پیار کھٹالی کرے من کی آگ جلاتا جا ۔پیار کے اِس برَتن میں لا فانی ہے حقیقت۔ سَچ اَپنا کر اسمیں پا
ਘੜੀਐਸਬਦੁਸਚੀਟਕਸਾਲ॥
gharhee-ai sabad sachee taksaal.
All this will make a True mint where the coin of God’s Name is minted
(leading to spiritual enlightenment by molding one’s mind).
گھڑیِئےَ سبدُ سچیِ ٹکسال
گھڑیئے ۔ اُسکو شکل دیتا۔ ٹکسال ۔وہ کارخانہ جہاں سکے تیار کئے ۔ ٹک ۔ٹکا ۔روپیہ ۔سال ورکشال
سچے نام کے سکے گھڑیئے سَچی ہے ٹکسال یہی ۔
ਜਿਨਕਉਨਦਰਿਕਰਮੁਤਿਨਕਾਰ॥
jin ka-o nadar karam tin kaar.
This deed is accomplished by only those who are blessed by His Divine Grace.
جِن کءُ ندرِ کرمُ تِن کار
جس پر ہو نظرِعنایت قائم یہ ٹکسال کرے ۔ یہ کار ہے اُن اِنسانوں کی جن پر ہے الہّٰی نظرِ عنایت
ਨਾਨਕਨਦਰੀਨਦਰਿਨਿਹਾਲ॥੩੮॥
naanak nadree nadar nihaal.
O’ Nanak, by His merciful Grace, they receive the eternal bliss
and become one with God. ||38||
نانک ندریِ ندرِ نِہال
اے نانک جن اِنسانوں پر خاص نظرِعنایت وہ خوشحال کرتا ہے اپنی رحمت سے ۔
Saloke
Japji ends with the Saloke which is the epilogue for the whole composition.
As air or breath is to the body, Guru is to the soul. Water is as father and earth as the great mother. Days and nights are like male and female nurses (positive and negative forces in the world) in whose lap the whole world is at play; the whole world is like a theater where we all are actors and we play our roles assigned by Him.
Those who meditate on Naam diligently, with passion and loving devotion, depart from this world achieving the ultimate goal of becoming one with God.
جپجی کا اختتام سلوک کے ساتھ ہوتا ہے جو پوری ترکیب کی ایک لائن ہے۔ روح کے لئے گرو ایسے ہی ہے جیسے جسم کے لئے ہوا یا سانس ہوتا ہے۔ پانی باپ ہے اور دھرتی ماں ہے۔ دن اور رات مرد اور عورتیں، نرسوں کی طرح ہیں (دنیا میں مثبت اور منفی قوتیں) جن کی گود میں پوری دنیا کھیل رہی ہے۔ یہ دنیا ایک تماشہ گاہ ہے جس میں ہم سب اداکار ہیں جو اپنے اپنے ذمہ کا کردار ادا کر تے ہیں۔ جو لوگ جوش و جذبے اور محبت سے عقیدت کے ساتھ پوری توجہ کے ساتھ نام پر غور کرتے ہیں ، وہ خدا سے ایک ہوجانے کاآخری مقصد حاصل کر کے اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔
ਸਲੋਕੁ॥
Saloke.
ਪਵਣੁਗੁਰੂਪਾਣੀਪਿਤਾਮਾਤਾਧਰਤਿਮਹਤੁ॥
pavan guroo paanee pitaa maataa Dharat mahat.
As air is important to the body, the Guru is to the soul. Water is as father and earth is as the great mother. (As air is essential for the body, spiritual guidance is essential for the soul. Water is the source of all life and it helps mother earth to produce the bounties that we consume).
پۄنھُ گُروُ پانھیِ پِتا ماتا دھرتِ مہتُ
پون۔ ہوا ۔سانس۔ دھرت ۔ زمین ۔مہت ۔ ماں
پانی باپ ہوا ہے مُرشد ۔ زمین ہے ماں پَرورش کرنیوالی ۔
ਦਿਵਸੁਰਾਤਿਦੁਇਦਾਈਦਾਇਆਖੇਲੈਸਗਲਜਗਤੁ॥
divas raatdu-ay daa-ee daa-i-aa khaylai sagal jagat.
Days and nights are like male and female nurses (positive and negative energies) in whose lap the whole world is at play. (The world is like a theater where we all are actors and we play our roles as assigned by Him)
دِۄسُ راتِ دُءِ دائیِ دائِیا کھیلےَ سگل جگتُ
دوس۔دن ۔ رات۔ رات۔ جگت ۔ عالم ۔ دُنیا ۔دھرم ہدُور
دن ہے دائی رات دائیا یعنی اِنسان کو کھیل لگانے والا سارا عالم کھیل رہا ہے ۔یعنی انسان دن کوکام میں گذار دیتا ہے رات سوکر گُذار دیتا ہے ۔لہذا یہ دُنیا ایک کھیل ہے ۔
ਚੰਗਿਆਈਆਬੁਰਿਆਈਆਵਾਚੈਧਰਮੁਹਦੂਰਿ॥
chang-aa-ee-aa buri-aa-ee-aa vaachai Dharam hadoor.
Good and bad deeds are examined by the Almighty.
چنّگِیائیِیا بُرِیائیِیا ۄاچےَ دھرمُ ہدوُرِ
واچے ۔ تحقیق کرتا ہے ۔ دھرمی راج ۔ عدالت عالیہ الہّٰی کا منصف
اِلہّٰی مُنصِفّ اِلہّٰی خطور میں اِنسان کے اَعمال کی نیکیؤ ں اَور بدریوں کی کرتا ہے تحقیق خدا
ਕਰਮੀਆਪੋਆਪਣੀਕੇਨੇੜੈਕੇਦੂਰਿ॥
karmee aapo aapnee kay nayrhai kay door.
According to their actions, some are drawn closer to God,
and others are driven farther from Him.
کرمیِ آپو آپنھیِ کے نیڑےَ کے دوُرِ
کرمی ۔اعمال ۔ کے نیڑے ۔ خواہ نزدیک ہے کے دور۔ خواہ دور ہے ۔
جس سے کسی کو ملتی ہے صحبت قربت کسی کو دوری مل جاتی ہے ۔
ਜਿਨੀਨਾਮੁਧਿਆਇਆਗਏਮਸਕਤਿਘਾਲਿ॥
jinee naam Dhi-aa-i-aa ga-ay maskatghaal.
Those who meditated on Naam with passion and loving devotion, departed from this world achieving the ultimate goal of becoming one with God.
جِنیِ نامُ دھِیائِیا گۓ مسکتِ گھالِ
جہنوں نےکی ریاض الہّٰی نام کی محنت بر آور ہوئی
ਨਾਨਕਤੇਮੁਖਉਜਲੇਕੇਤੀਛੁਟੀਨਾਲਿ॥੧॥
naanaktay mukh ujlay kaytee chhutee naal. ||1||
O’ Nanak, their souls became radiant and they got liberated from Maya. ||1||
نانک تے مُکھ اُجلے کیتیِ چھُٹیِ نالِ
نانک پُر نور ہوئے وہ ۔سر خرو ہوئے مصاحب بھی اُنکے آزاد ہوئے ۔
ਸੋਦਰੁਰਾਗੁਆਸਾਮਹਲਾ੧
sodar raag aasaa mehlaa 1
So Daar (that door) in Raag Aasa by First Guru:
آسا محلا 1
ੴਸਤਿਗੁਰਪ੍ਰਸਾਦਿ॥
ik-oNkaar satgur parsaad.
One Eternal God.realizedby The Grace Of The True Guru:
اک اونکار ستِگُر پ٘رسادِ
ہمیشہ قائم رہنے والا خدا صرف ایک ہے جس کی پہچان مرشد کی نظر عنایت سے ہی ہوتی ہے۔
ਸੋਦਰੁਤੇਰਾਕੇਹਾਸੋਘਰੁਕੇਹਾਜਿਤੁਬਹਿਸਰਬਸਮਾਲੇ॥
sodar tayraa kayhaa so ghar kayhaa jit bahi sarab samaalay.
O’ God, how magnificent must be the entrance to that amazing house of Yours, from where You are taking care of the creation?.
سو درُ تیرا کیہا سو گھرُ کیہا جِتُ بہِ سرب سمالے
سو۔ وہ ۔در ۔ دربار ۔ گھر ۔کہیا ۔ کیسا ۔جت۔ جسمیں ۔بیہہ ۔ جلوہ افروز ۔ سرب ۔ سب ۔سمائے ۔ سنبھالتا ہے نگران ہے
اَے خدا تیرا وُہ گھر اَور دَر کیسا ہے ۔جہاں جَلوہ اَفروز ہوکر تو سب جانداروں کی سنبھال اَور نگہبانی کرتا ہے
ਵਾਜੇਤੇਰੇਨਾਦਅਨੇਕਅਸੰਖਾਕੇਤੇਤੇਰੇਵਾਵਣਹਾਰੇ॥
vaajaytayray naad anayk asankhaa kaytay tayray vaavanhaaray.
In Your creation, countless musicians play countless musical instruments, producing countless melodies,
ۄاجے تیرے ناد انیک اسنّکھا کیتے تیرے ۄاۄنھہارے
ناد۔ آواز واؤن ہارے ۔ بجانے والے
جہاں بیشمار سازبجتے ہیں اور بیشمار بجانےوالے ہیں
ਕੇਤੇਤੇਰੇਰਾਗਪਰੀਸਿਉਕਹੀਅਹਿਕੇਤੇਤੇਰੇਗਾਵਣਹਾਰੇ॥
kaytaytayray raag paree si-o kahee-ahi kaytay tayray gaavanhaaray.
and countless singers are singing your praises in countless musical measures.
کیتے تیرے راگ پریِ سِءُ کہیِئہِ کیتے تیرے گاۄنھہارے
پری سیؤ موراگنیاں
جہاں راگ اور راگنیاں گائی جاتی ہیں ۔ اور گانے والے ہیں
۔ਗਾਵਨਿਤੁਧਨੋਪਵਣੁਪਾਣੀਬੈਸੰਤਰੁਗਾਵੈਰਾਜਾਧਰਮੁਦੁਆਰੇ॥
gaavantuDhno pavan paanee baisantar gaavai raajaa Dharam du-aaray.
The wind, the sea and the fire are singing Your praises (functioning under your command). The judge of our deeds, Dharamraj, is also singing Your Praises۔
گاۄنِ تُدھنو پۄنھُ پانھیِ بیَسنّترُ گاۄےَ راجا دھرمُ دُیارے
ہوا۔ آگ اَور پانی تیری ستائش کرتے ہیں۔ مُنصف الہّٰی تیرے دَر پر تیری حَمدّ و ثَناّ کرتے ہیں
ਗਾਵਨਿਤੁਧਨੋਚਿਤੁਗੁਪਤੁਲਿਖਿਜਾਣਨਿਲਿਖਿਲਿਖਿਧਰਮੁਬੀਚਾਰੇ॥
gaavantuDhno chit gupat likh jaanan likh likhDharam beechaaray.
Chitr and Gupt, the angels on whose records the Righteous Judge of Dharma (Dharamraj) makes judgments, are singing You praises.
گاۄنِ تُدھنو چِتُ گُپتُ لِکھِ جانھنِ لِکھِ لِکھِ دھرمُ بیِچارے
جاسوسی الہّٰی چتر کپت جو اعمال اِنسانی تحریر کرتے ہیں۔ جنکی تحریر پر تحقیق منصف الہّٰی کرتا ہےوہ بھی صفت صلاح تیرے کرتے ہیں۔
ਗਾਵਨਿਤੁਧਨੋਈਸਰੁਬ੍ਰਹਮਾਦੇਵੀਸੋਹਨਿਤੇਰੇਸਦਾਸਵਾਰੇ॥
gaavantuDhno eesar barahmaa dayvee sohan tayray sadaa savaaray.
O’ God, lords Shiva, Brahma and the goddesses, always shining in Your splendor are also singing Your praises
گاۄنِ تُدھنو ایِسرُ ب٘رہما دیۄیِ سوہنِ تیرے سدا سۄارے
پاکدامن عاشقان الہّٰی متوجہ ہوئے خدا میں تیری ہی حمد و ثناہ وہ کرتے ہیں
ਗਾਵਨਿਤੁਧਨੋਇੰਦ੍ਰਇੰਦ੍ਰਾਸਣਿਬੈਠੇਦੇਵਤਿਆਦਰਿਨਾਲੇ॥
gaavantuDhno indar indaraasan baithay dayviti-aa dar naalay.
Lord Indra, seated on his magnificent throne, along with other gods and goddesses are singing Your praises.
گاۄنِ تُدھنو اِنّد٘ر اِنّد٘راسنھِ بیَٹھے دیۄتِیا درِ نالے
جنکا ضبط ہے شہوت پر اور سچ پرست
ਗਾਵਨਿਤੁਧਨੋਸਿਧਸਮਾਧੀਅੰਦਰਿਗਾਵਨਿਤੁਧਨੋਸਾਧਬੀਚਾਰੇ॥
gaavantuDhno siDh samaaDhee andar gaavan tuDhno saaDh beechaaray.
Siddhas (holy men with spiritual powers) are praising You in deep meditation, countless saints are also singing of You in deep contemplation.
گاۄنِ تُدھنو سِدھ سمادھیِ انّدرِ گاۄنِ تُدھنو سادھ بیِچارے
سدھ سمادتھی اندر۔ الہّٰی دھیان و توجہ میں ۔ خدارسیدہ پاکدامن ۔سادھ پاک اِنسان ۔ ۔
اور صابر بھی تیرے ہی گن گاتے ہیں۔