Urdu Page 548

ਰਾਜਨ ਕਿਉ ਸੋਇਆ ਤੂ ਨੀਦ ਭਰੇ ਜਾਗਤ ਕਤ ਨਾਹੀ ਰਾਮ ॥ ਮਾਇਆ ਝੂਠੁ ਰੁਦਨੁ ਕੇਤੇ
ਬਿਲਲਾਹੀ ਰਾਮ ॥

راجن کِءُ سوئِیا توُ نیِد بھرے جاگت کت ناہیِ رام ॥

مائِیا جھوُٹھُ رُدنُ کیتے بِللاہیِ رام ॥

ترجمہ:

اے ا شرف لمخلوقات انسان کیوں غفلت کی نیند سو رہا ہے ۔ کیوں بیدار نہیں ہو رہا دنیاوی دولت کی محبت میں رو رہا ہے او رآہ وزاری کر رہا ہے ۔ ۔

ਬਿਲਲਾਹਿ ਕੇਤੇ ਮਹਾ ਮੋਹਨ ਬਿਨੁ ਨਾਮ ਹਰਿ ਕੇ ਸੁਖੁ ਨਹੀ ॥ ਸਹਸ ਸਿਆਣਪ ਉਪਾਵ
ਥਾਕੇ ਜਹ ਭਾਵਤ ਤਹ ਜਾਹੀ ॥

بِللاہِ کیتے مہا موہن بِنُ نام ہرِ کے سُکھُ نہیِ ॥

سہس سِیانھپ اُپاۄ تھاکے جہ بھاۄت تہ جاہیِ ॥

ترجمہ:

کتنے ہی بیشمار انسان اس درلبا دنیاوی دولت کی خاطر آہ و زاری کرتے ہیں۔ الہٰی نام سچ وحقیقت کے آرام و آسائش کے نہیں ملتا ۔ ہزار دانشمندیوں اور ترود و جہد کے باوجود ماند پڑ جاتا ہے جیسی رضائے الہٰی ہوتی ہے وہی ہوتا ہے

ਆਦਿ ਅੰਤੇ ਮਧਿ ਪੂਰਨ ਸਰਬਤ੍ਰ ਘਟਿ ਘਟਿ ਆਹੀ ॥ ਬਿਨਵੰਤ ਨਾਨਕ ਜਿਨ
ਸਾਧਸੰਗਮੁ ਸੇ ਪਤਿ ਸੇਤੀ ਘਰਿ ਜਾਹੀ ॥੨॥

آدِ انّتے مدھِ پوُرن سربت٘ر گھٹِ گھٹِ آہیِ ॥

بِنۄنّت نانک جِن سادھسنّگمُ سے پتِ سیتیِ گھرِ جاہیِ ॥੨॥

لفظی معنی:

راجن ۔اے راجہ ۔ کت ۔ کیوں۔ جاگت۔ بیدار۔ رون ۔ رونا۔ کیتے ۔ کتنے ہی ۔ بللا ہے ۔ آہ وزاری ۔ بن نام ہر ۔ الہٰی نام کے بغیر مراد سچ وحقیقت کے ۔ سہس ۔ ہزاروں۔ سیانپ ۔ دانشمندی ۔ اپاو۔ کوشش۔ تھاکے ۔ ماند گئے ۔جیہہ بھاوت۔ جہاں چہاتا ہے ۔ تیہہ ۔ وہاں۔ آد۔ آغاز۔ ۔ انت۔ آخر۔ مدھ ۔ درمیان ۔ پورن ۔ مکمل ۔ سر بنر۔ سب میں ۔ گھٹ گھٹ۔ ہر دلمیں۔ سادھ سنگیم ۔ پاکدامن کاملاپ ۔ پت سیتی ۔ با عزت۔

ترجمہ:

خدا ہمیشہ آغاز آخر اور درمیان سب میں ہر جا ہر دل میں بستا ہے ۔ نانک عرض گذارتا ہے کہ جنکا ملاپ پاکدامن سے وہ باعزت با وقار وصل الہٰی پاتے ہیں۔

ਨਰਪਤਿ ਜਾਣਿ ਗ੍ਰਹਿਓ ਸੇਵਕ ਸਿਆਣੇ ਰਾਮ ॥ ਸਰਪਰ
ਵੀਛੁੜਣਾ ਮੋਹੇ ਪਛੁਤਾਣੇ ਰਾਮ ॥

نرپتِ جانھِ گ٘رہِئو سیۄک سِیانھے رام ॥

سرپر ۄیِچھُڑنھا موہے پچھُتانھے رام ॥

ترجمہ:

حکمران راجہ اپنے خادموں کو دانشمند سمجھ کر حکمرانی میں حکمرانی کی گرفت میں آجاتا ہے ۔ مگر جدائی ضرورت ہے اس کی محبت میں پچھنانا پڑتا ہے ۔

ਹਰਿਚੰਦਉਰੀ ਦੇਖਿ ਭੂਲਾ ਕਹਾ ਅਸਥਿਤਿ ਪਾਈਐ ॥ ਬਿਨੁ ਨਾਮ ਹਰਿ ਕੇ
ਆਨ ਰਚਨਾ ਅਹਿਲਾ ਜਨਮੁ ਗਵਾਈਐ ॥

ہرِچنّدئُریِ دیکھِ بھوُلا کہا استھِتِ پائیِئےَ ॥

بِنُ نام ہرِ کے آن رچنا اہِلا جنمُ گۄائیِئےَ ॥

ترجمہ:

سبزہ زار ۔ ہر چندوری ۔ گندھرب نگری ۔ سر آب وغیرہ ناموں سے شہور۔ یعنی انسان خلا میں خیالی شہر کے سے عالم کو دیکھ کر غلط راستہ اختیار کر لیتا ہے مگر مستقل صدیوی ٹھکانہ ملتا الہٰی نام سچ و حقیقت کے بغیر ساری بناوٹیں یہ نایاب قیمتی زندگی ضائع ہوجاتی ہے ۔

ਹਉ ਹਉ ਕਰਤ ਨ ਤ੍ਰਿਸਨ ਬੂਝੈ ਨਹ ਕਾਂਮ ਪੂਰਨ ਗਿਆਨੇ ॥
ਬਿਨਵੰਤਿ ਨਾਨਕ ਬਿਨੁ ਨਾਮ ਹਰਿ ਕੇ ਕੇਤਿਆ ਪਛੁਤਾਨੇ ॥੩॥

ہءُ ہءُ کرت ن ت٘رِسن بوُجھےَ نہ کاںم پوُرن گِیانے ॥

بِنۄنّتِ نانک بِنُ نام ہرِ کے کیتِیا پچھُتانے ॥੩॥

لفظی معنی:

ترپت۔ انسانوں کے حکرمان ۔ رجاہ ۔ جان ۔ سمجھ ۔ گر ہیو ۔ گھر میں۔ سیوک۔ خادم۔ سیانے ۔ دانشمند۔ سر پر ۔ ضرور۔ وچھڑنا۔ ۔ جدا ہنا ہے ۔ موہے ۔ محبت سے ۔ ہر چندردور ۔ سراب دہوکا دینے واا سبزہ زار ۔ استھت ۔ مستقل ٹحکانہ ۔ آن ۔ رچنا۔ دوسری بناوٹ۔ اہلا جنم ۔ قیمتی زندگی ۔ ہو ہو ۔ میں میں۔ خودی میں۔ ترشنا۔ خواہشات کی پیاس کا نم پورن ۔ خواہشات پوری ہوتی ہیں۔ کانم ۔ کامنا۔ گیان ۔ علم ۔

ترجمہ:

خودی اور اپنی برتی اور بلند کے لئے جہدو ترود سےد نیاوی دولت کی خواہشات نہیں مٹتی اور نہ ہی زندگی کا حقیقی مقصد حاصل ہوتا ہے ۔

اور اخلاقی و روحانی زندگی کی سمجھ بھی نہیں آتی ۔ نانک عرض گذارتا ہے ۔ کہ بغیر الہٰی نام سچ و حقیقت کے آخر اس دنیا سے پچھتاتے ہوئے چلے جاتے ہیں۔

ਧਾਰਿ ਅਨੁਗ੍ਰਹੋ ਅਪਨਾ ਕਰਿ ਲੀਨਾ ਰਾਮ ॥
ਭੁਜਾ ਗਹਿ ਕਾਢਿ ਲੀਓ ਸਾਧੂ ਸੰਗੁ ਦੀਨਾ ਰਾਮ ॥

دھارِ انُگ٘رہو اپنا کرِ لیِنا رام ॥

بھُجا گہِ کاڈھِ لیِئو سادھوُ سنّگُ دیِنا رام ॥

ترجمہ:

اے خدا اپنی رحمت سے مجھے اپنا بناتا ہے ۔ بازو سے پکڑ کر صحبت و ساتھ پاکدامن عنیات کرتا ہے اور دنیاوی دولت کی محبت کے کوئیں سے نکالتا ہے ۔

ਸਾਧਸੰਗਮਿ ਹਰਿ ਅਰਾਧੇ ਸਗਲ ਕਲਮਲ ਦੁਖ ਜਲੇ ॥
ਮਹਾ ਧਰਮ ਸੁਦਾਨ ਕਿਰਿਆ ਸੰਗਿ ਤੇਰੈ ਸੇ ਚਲੇ ॥

سادھسنّگمِ ہرِ ارادھے سگل کلمل دُکھ جلے ॥

مہا دھرم سُدان کِرِیا سنّگِ تیرےَ سے چلے ॥

ترجمہ:

پاکدامن کی صحبت میں ریاض و یاد الہٰی کی برکت سے تمام گناہ اور عذاب مٹ جاتے ہیں۔ سب سے اعلےا اور اول فڑض اور سب اچھی سخاوت کے اعمال انسان کا ساتھ دیتے ہیں۔

ਰਸਨਾ ਅਰਾਧੈ ਏਕੁ ਸੁਆਮੀ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਮਨੁ ਤਨੁ ਭੀਨਾ ॥
ਨਾਨਕ ਜਿਸ ਨੋ ਹਰਿ ਮਿਲਾਏ ਸੋ ਸਰਬ ਗੁਣ ਪਰਬੀਨਾ ॥੪॥੬॥੯॥

رسنا ارادھےَ ایکُ سُیامیِ ہرِ نامِ منُ تنُ بھیِنا ॥

نانک جِس نو ہرِ مِلاۓ سو سرب گُنھ پربیِنا ॥੪॥੬॥੯॥

لفظی معنی:

دھارانگریہو ۔ کرم و عنایت کیجیئے ۔ بھجا گیہہ۔ بازو پکر کر ۔ سادہو سنگ ۔ پاکدامن کا ساتھ ۔ سادھ سنگم ہر ارادھے ۔ پاکدامن کی صحبت و ساتھ خدا کو یاد کرے ۔ سگل کلمل ۔ سارے ۔ گناہ ۔ دکھ ۔ عذاب۔ مہا درم۔ بھاری فرض۔ سدان۔ اچھے دان۔ کریا۔ اعملا۔ رسنا۔ زبان۔ ارادھے ۔ الہٰی نام سے دل و جان متاثر ہو جائے ۔ سرب گن پر مینا ۔ سارے اوصاف میں کامل ماہر ۔

ترجمہ:

زبان سے واحد خدا کی ریاض اور الہٰی نام سے یعنی سچ وحقیقت سے دل و جان متاثر ہوجاتے ہیں۔ اے نانک جسے الہٰی ملاپ حاصل ہو جاتا ہے اسے تمام اوصاف کی دانش اور مکمل سمجھ آجاتی ہے ۔

Niche Arth jo he wo 21 salok ka he……

سلوک محلہ 3 ( وار کا مدعا و مقصد

  1. جس انسان پر خدا کی کرم و عنایت ہوتی ہے ۔ اسے اپنی توصف و حمدوثناہ میں لگاتا ہے اور برائیوں وگناہوں کی ذلالت سے بچاتا ہے ۔
  2. جسے الہٰی حمدو ثناہ کی نعمت مل جائے اس کی دنیاوی نعمتوں کی بھوک مٹ جاتی ہے ۔ ہر جگہ عظمت و حشمت و شہرت پاتا ہے
  3. جو انسان الہٰی حمدوثناہ کرتا ہے اس کے دل میں ذہن میں خوشیاں بس جاتی ہین۔ کوئی دوسرا اس کی برابری نہیں کر سکتا ۔ کیونکہ جس کی عبادت و بندگی کرتا ہے کوئی اسکا ثانی و شریک نہیں ہے لہذا عابد اسی کی مانند ہوجاتی ہے ۔
  4. عابد کے دل میں تشویش و فکر نہیں رہتے ۔ نہ اسے متاثر کر سکتے ہیں خدا رسیدہ پاکدامن سچے ساتھیوںکی صحبت و قربت سے الہٰی اوصاف کے متعلق تبادلہ خیالات سے ذہنی خوشی حاصل ہوتی ہے ۔ اور دنیاوی نعمتوں کی بھوک مٹ جاتی ہے اور بندشیں ختم ہوجاتی ہیں۔
  5. دنیاوی کھیل تماشے خدا خود ہی کرتا ہے اور جاندارو وں کو اپنی ازاد ر ضا مرضی سے چلاتا اور کام کرواتا ہے ۔ الہٰی صفت صلاح وہی کرتا ہے جس پر سچے مرشد کی رحمت ہے ۔
  6. یہ بھی الہٰی کھیل ہے کہ کسی کی تمام عمر روزی روٹی کی تگ و دؤ میں گذاردیتا ہے ۔ مگر جس پر الہٰی کرم وعنایت ہوتی ہے وہ الہٰی رضا میں راضی رہتا ہے ۔
  7. جس تمام قوتوں سے مالا مال خدا نے یہ عالم تعمیر کیا ہے ۔ اسے کسی کے مشورے کی ضرروت نہیں پڑی اسی نے ہی جانداروں کے لئے طریقے ایجاد کئے ہیں تاکہ انسان مرشد کے وسیلے سے خدا کی عبادت کریں۔
  8. بہت سے انسان مذہبی کتابوں کے ذریعے گناہ و ثواب کے متعلق خیال آرائی کرتے رہتے ہیں مگر جن پر اس کی کرم و عنایت ہوتی ہے وہ اس سے درکنار رہ کر اس نا قابل بیان خدا کی حمدوثناہ کرتے رہتے ہیں۔
  9. یہ دنیا ایک سمندر کی مانند سمجھو ۔ جسے سچا مرشد رہنما مل جاتا ہے جس کے بتائے ہوئے راستے پر انسان الہٰی صفت صلاح سے صحیح سلامت اس زندگی کے دنیاوی سمندر کو عبور کرکے زندگی کامیاب بنا لیتا ہے ۔
  10. جس طرح پار سکے چھونے سے لوہا سونا ہوجات اہے ۔ عین اس طرح سے مرشد کی صحبت و قربت سے انسان برائیوں اور بد کاریوں سے بیباق ہوکر انسان خوش اخلاق اور روحانی پاکیزی حاصل کر لیتا ہے ۔
  11. مرشد ایک استاد ہے اور اس کی صحبت قربت ایک مدرسہ یا سکول جس طرح سےسکو ل سے تعلیم حاصل کرکے عالم فاضل ہوجات اہے انسان اسطرح مرید مرشد روحانی اور اخلاقی طور پر انسان پاک ہوجاتا ہے ۔
  12. بہت سے انسان دیوی دیوتاؤن کی پرستش کرتے ہیں۔ بہت سے مذہبی کتابوں کے مطالعے میں وقت صرف کرتے ہیں۔ بہت سے جنگلوں میں تلا ش کرتے ہیں مگ حقیقتاً مرشد کے وسیلے سے خدا جو ہر دل میں بستا ہے اس کے ملاپ کے لئے ریاض ہی بہترین راستہ ہے ۔
  13. الہٰی دربارمیں ہمیشہ انصاف ہوتا ہے وہاں ذات پات اوچ نیچ کا سوال نہیں سار ے انسان برابر ہیں سب کے لئے ان کے اعمال و کردار کی مطابق سزا و چزا ملتی ہے ۔
  14. بہت سے اڑسٹھ زیارت گاہوں کی زیارت کرتے ہیں کار ثواب و سخاوت برتتے ہیں مگر بار گاہ الہٰی میں قدرو منزلت و ہی پات اہے جو مرشد کی صحبت و قربت میں رہ کرسچ و حقیقت کی برکت سے بدکاریوں اور برائیوں سے بچتا ہے ۔
  15. اس عالم کو سمجھو ایک باغ ہے جسمیں تمام جاندار بوٹے اور پودے ہیں اور خدا خود ان پودوں کو لگانے والا مالی ہے ۔ اور خود ہی ان کی رکھوالی اور پرورش کرنے وال اہے مگر اس کی عظمت یہ ہے کہ اسے ذرہ بھر بھی لالچ نہیں۔
  16. خدا کو کوئی محتاجی یا لالچی کسی جاندار کو ہو بھی کیوں اور کیسے؟ یہ تمام جاندار اسی کے پیدا کردہ اور اسی کا دیا ہوا کھاتے ہیں لہذا الہٰی صفت صلاح سے الہٰی کو فائدہ وہتا ہے ۔ ایک تو انہیں کسی کی محتاجی نہیں رہتی دوسرے دل سے میں میر ی جاتی رہتی ہے ۔
  17. جس انسان پر مرہبان ہوکر مرشد سے ملاتا ہے اسے الہٰی یاد میں لگاتا ہے جس کی برکت و عنایت سے وہ برائیوں او ر بدکاریوں سے بچتا ہے اور باعزت و حشمت زندگی جیتا ہے اور تناسخ سے بچ جاتاہے ۔
  18. خدا ایک سمندر کی مانند ہے جو ایک تصور ہے حقیقت نہیں تاہم سمندر کی مانند ہے یہ کتنا گہرا اور وسعت والا ہے وہ خو دہی جانتا ہے خو دہی دنایوی دولت پیدا کرکے خود ہی اس سے بیباق اور بی لاگ ہے لہذا اس عالم کے وجودمیںلانے سے پہلے وہ کیا اور کس حالت میں تھا وہ خو دہی جانتا ہے۔
  19. الہٰی عظمت بیان سے باہر ہے اس نے طرح طرح کی ایسی بناوٹ بنائی ہے کہ خودی کی وجہ سے ہر ایک اپنے آپ کو دانشمند چالاک سمجھتا ہے اور اپنی اپنی دھن میں محو ہے ۔ اور دوسروں نصیحتیں دے رہا ہے ۔
  20. مگر دنیا میں حقیقتاً منافع انہوں نے کمائیا ہے جو سچ اور حقیقت کو دل میں بساتے اور یاد رکھتے ہیں انہیں ذہنی اور روحانی خوراک ہے ان کے لئے یہ اس لئے دنیا کی دوسری نعمتوں کی بھوک مٹ جاتی ہے وہ ہی پاکدامن خدا رسیدہ اور سنت یا ولی اللہ ہیں۔
  21. یہ عالم خدا کا خود پیدا کردہ ہے جب کہ اس سے پہلے بے حس و حرکت اور سکتے کی حالت میں تھا گو اس کے بارے وہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا تھا ۔ مگرا اب اس میں بھانت بھانت طرح طرح کے جاندار ہیں کوئی طارق الدنیا کہلاتا ہے کوئی خانہ دار مگر سب کا سہارا اور آسرا خدا ہے لہذا اس کے در سے انکساری عاجزی اور صحبت و قربت پاکدامنی اور پاکدامنوں کے لئے خدا سے دعا کرنی چاہیے ۔

خلاصہ :

اس عالم میں برائیوں اور بد کاریوں کے مدو جزر سے صرف الہٰی حمدو ثناہ ہی بچا سکتی ہے ۔ دوسری دیو ی دیوتاؤں کی پرستش جنگل میں رہائش گوشہ نشینی ، زیارت گاہوں کی زیارت یا مذہبی رسومات ذہنی و روحانی سکون میں امدادی نہیں ہو سکتے ۔ الہٰی صلاح سے انسان کے دل سے محتاجی دست نگر اور خویشتا مٹتی ہے انسان کے لئے حقیقی مناگع بخش ہی الہٰی حمدوثناہ ہے ۔

وار کی بناوٹ :

یہ وار گرو رامداس کی مبار ذہن وزبان کی اختراح ہے اسمیں 21 پوڑیاں ہیں بار بویں پوڑی کے علاوہ باقی ہر ایک پوڑی کے ساتھ 2 سلوک ہیں۔ صرف بارہویں پوڑی کے ساتھ تین سلوک ہیں۔ سلوکوں کا میزان 43 ہے سلوک محلہ 3-33م سلوک محلہ 4-2 سلوک محلہ 1-5 سلوک محلہ 5-2 کل میزان 42 سلوک کبیر جی 1 کل 43

ਬਿਹਾਗੜੇ ਕੀ ਵਾਰ ਮਹਲਾ ੪ ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥

ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਗੁਰ ਸੇਵਾ ਤੇ ਸੁਖੁ ਪਾਈਐ ਹੋਰ ਥੈ ਸੁਖੁ ਨ ਭਾਲਿ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਮਨੁ ਭੇਦੀਐ ਸਦਾ ਵਸੈ
ਹਰਿ ਨਾਲਿ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਤਿਨਾ ਕਉ ਮਿਲੈ ਜਿਨ ਹਰਿ ਵੇਖੈ ਨਦਰਿ ਨਿਹਾਲਿ ॥੧॥

بِہاگڑے کیِ ۄار مہلا ੪

ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥

سلوک مਃ੩॥

گُر سیۄا تے سُکھُ پائیِئےَ ہور تھےَ سُکھُ ن بھالِ ॥

گُر کےَ سبدِ منُ بھیدیِئےَ سدا ۄسےَ ہرِ نالِ ॥

نانک نامُ تِنا کءُ مِلےَ جِن ہرِ ۄیکھےَ ندرِ نِہالِ ॥੧॥

لفظی معنی:

گرسیو ۔ خدمت مرشد ۔ ہورتھے ۔ دوسرے کسی سے ۔ من بھیدے ۔ دل میں بسائیں۔ ہر دیکھے ندر نہال۔ خدا جسے رحمت بھری نظروں سے دیکھتا ہے ۔

ترجمہ:

اے انسان خدمت مرشد سے آرام ملتا کسید وسری جہگ تلاش نہ کر ۔ ہدایت یا کلام مرشد یمں دل لگاؤ خدا ہمیشہ تمہارے ساتھ بستا ہے ۔ اے نانک۔ نام یعنی سچ و حقیقت ان کو نصیب ہوتی ہے جن پر الہٰی نظر عنایت و شفقت ہوتی ہے ۔

ਮਃ ੩ ॥ ਸਿਫਤਿ
ਖਜਾਨਾ ਬਖਸ ਹੈ ਜਿਸੁ ਬਖਸੈ ਸੋ ਖਰਚੈ ਖਾਇ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਬਿਨੁ ਹਥਿ ਨ ਆਵਈ ਸਭ ਥਕੇ ਕਰਮ ਕਮਾਇ ॥
ਨਾਨਕ ਮਨਮੁਖੁ ਜਗਤੁ ਧਨਹੀਣੁ ਹੈ ਅਗੈ ਭੁਖਾ ਕਿ ਖਾਇ ॥੨॥

مਃ੩॥

سِپھتِ کھجانا بکھس ہےَ جِسُ بکھسےَ سو کھرچےَ کھاءِ ॥

ستِگُر بِنُ ہتھِ ن آۄئیِ سبھ تھکے کرم کماءِ ॥

نانک منمُکھُ جگتُ دھنہیِنھُ ہےَ اگےَ بھُکھا کِ کھاءِ ॥੨॥

لفظی معنی:

صفت۔ حمد ۔ تریف ۔ بخش۔ بخشش ۔ عنایت ۔ کرم ۔ اعمال ۔ منمکھ ۔ مرید من ۔ خودی پسند ۔

ترجمہ:

الہٰی حمدوثناہ کا خزانہ الہٰی بخشش ہے جسے عنایت کرتا ہے وہی تصرف میں لاتا ہے جو سچے مرشد کے بغیر حاصل نہیں ہوتا اس لئے بہت سے کوشش کرتے کرتے ماند پڑ گئے ۔ اے نانک ۔ اپنے من کا غلام عالم اس دولت سے خالی ہے مراد اس زندگی کے بعد کیسے نصیب ہوگا۔

ਪਉੜੀ ॥ ਸਭ ਤੇਰੀ ਤੂ ਸਭਸ ਦਾ ਸਭ ਤੁਧੁ
ਉਪਾਇਆ ॥ ਸਭਨਾ ਵਿਚਿ ਤੂ ਵਰਤਦਾ ਤੂ ਸਭਨੀ ਧਿਆਇਆ ॥

پئُڑیِ ॥

سبھ تیریِ توُ سبھس دا سبھ تُدھُ اُپائِیا ॥

سبھنا ۄِچِ توُ ۄرتدا توُ سبھنیِ دھِیائِیا ॥

ترجمہ:

اے میرے خدا سارا عالم تیرا ہے اور تو سب کا ہےا ور سارے تیرے پیدا کئے ہوئے ہیں۔ تو سب میں بستا ہے اور سارے تجھے یاد کرتے ہیں

ਤਿਸ ਦੀ ਤੂ ਭਗਤਿ ਥਾਇ ਪਾਇਹਿ ਜੋ ਤੁਧੁ
ਮਨਿ ਭਾਇਆ ॥ ਜੋ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭ ਭਾਵੈ ਸੋ ਥੀਐ ਸਭਿ ਕਰਨਿ ਤੇਰਾ ਕਰਾਇਆ ॥

تِس دیِ توُ بھگتِ تھاءِ پائِہِ جو تُدھُ منِ بھائِیا ॥

جو ہرِ پ٘ربھ بھاۄےَ سو تھیِئےَ سبھِ کرنِ تیرا کرائِیا ॥

ترجمہ:

تو اس کی خدمت و ریاضت اور پیار قبول کرتا ہے جو تجھے پیارا لگتا ہے ۔ جو تو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے اور سب تیرے کرائے کرم کرتے ہیں ۔

ਸਲਾਹਿਹੁ ਹਰਿ ਸਭਨਾ ਤੇ ਵਡਾ
ਜੋ ਸੰਤ ਜਨਾਂ ਕੀ ਪੈਜ ਰਖਦਾ ਆਇਆ ॥੧॥

سلاہِہُ ہرِ سبھنا تے ۄڈا جو سنّت جناں کیِ پیَج رکھدا آئِیا ॥੧॥

لفظی معنی:

تھائے ۔ قبول ۔ ٹھکانے ۔ منظور۔ من بھائیا۔ جو تیرے دل کو پیارا لگا۔ تھیئے ۔ ہوتا ہے ۔ صلاحیو ۔ تعریف کرؤ۔ پیج ۔ عزت ۔

ترجمہ:

اس کی صفت صلاح جو سب سے عظیم ہے جو پاکدامن خدا رسیدہ ( سنتوں ) کی عزت بچاتا آئیا ہے ۔

ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਨਾਨਕ ਗਿਆਨੀ ਜਗੁ ਜੀਤਾ ਜਗਿ ਜੀਤਾ ਸਭੁ
ਕੋਇ ॥ ਨਾਮੇ ਕਾਰਜ ਸਿਧਿ ਹੈ ਸਹਜੇ ਹੋਇ ਸੁ ਹੋਇ ॥

سلوک مਃ੩॥

نانک گِیانیِ جگُ جیِتا جگِ جیِتا سبھُ کوءِ ॥

نامے کارج سِدھِ ہےَ سہجے ہوءِ سُ ہوءِ ॥

ترجمہ:

اے نانک ، روحانی طور پر عقلمند نے دنیا کی تمام رغبتوں کو فتح کیا ہے ، لیکن ان رغبتوں نے باقی سب کو فتح کر لیا ہے۔

روحانی زندگی نام پر غور کرنے سے کامیاب ہو جاتی ہے اور کسی کو احساس ہوتا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ خدا کی مرضی کے مطابق بدیہی طور پر ہو رہا ہے۔

ਗੁਰਮਤਿ ਮਤਿ ਅਚਲੁ ਹੈ ਚਲਾਇ ਨ ਸਕੈ ਕੋਇ ॥ ਭਗਤਾ ਕਾ ਹਰਿ ਅੰਗੀਕਾਰੁ ਕਰੇ ਕਾਰਜੁ ਸੁਹਾਵਾ ਹੋਇ ॥

گُرمتِ متِ اچلُ ہےَ چلاءِ ن سکےَ کوءِ ॥

بھگتا کا ہرِ انّگیِکارُ کرے کارجُ سُہاۄا ہوءِ ॥

ترجمہ:

گرو کی تعلیمات کے ذریعے ، ایک شخص کی عقل بلند اور مستحکم ہو جاتی ہے جسے دنیاوی لالچ سے نہیں ہلایا جا سکتا۔

خدا عقیدت مندوں کی حفاظت کرتا ہے اور ان کا ہر کام ہمیشہ خوبصورتی سے پورا ہوتا ہے۔

error: Content is protected !!