ਜਿ ਤੁਧ ਨੋ ਸਾਲਾਹੇ ਸੁ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਪਾਵੈ ਜਿਸ ਨੋ
ਕਿਰਪਾ ਨਿਰੰਜਨ ਕੇਰੀ ॥ ਸੋਈ ਸਾਹੁ ਸਚਾ ਵਣਜਾਰਾ ਜਿਨਿ ਵਖਰੁ ਲਦਿਆ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਨੁ ਤੇਰੀ ॥
جِ تُدھ نو سالاہے سُ سبھُ کِچھُ پاۄےَ جِس نو کِرپا نِرنّجن کیریِ ॥
سوئیِ ساہُ سچا ۄنھجارا جِنِ ۄکھرُ لدِیا ہرِ نامُ دھنُ تیریِ ॥
ترجمہ:
اے پاک خدا ، جو تیری تعریف کرتا ہے اور جس پر تو مہربان ہے ، اسے سب کچھ مل جاتا ہے۔
اے خدا ، وہ شخص اکیلا ہی دولت مند اور سچا تاجر ہے جو تیرے نام کی دولت لادتا ہے۔
ਸਭਿ
ਤਿਸੈ ਨੋ ਸਾਲਾਹਿਹੁ ਸੰਤਹੁ ਜਿਨਿ ਦੂਜੇ ਭਾਵ ਕੀ ਮਾਰਿ ਵਿਡਾਰੀ ਢੇਰੀ ॥੧੬॥
سبھِ تِسےَ نو سالاہِہُ سنّتہُ جِنِ دوُجے بھاۄ کیِ مارِ ۄِڈاریِ ڈھیریِ ॥੧੬॥
لفظی معنی:
محتاجی ۔ آسرا۔ صلاحے ۔ تعریف ۔نرنجن۔پاک ۔ ساہو ۔ شوہوکار ۔ سرمایہ دار ۔ ونجرا۔ سوداگر ۔ وکھر ۔ سوا۔ دوبے بھاو دوئی ۔ دوئیت ۔ دوچتا۔
ترجمہ:
اے سنتوں ، تم سب اس خدا کی تعریفیں گاتے ہو جس نے خدا کے علاوہ دوسری چیزوں کی انتہائی محبت کو ختم کر دیا ہے۔ || 16 ||
ਸਲੋਕ ॥ ਕਬੀਰਾ ਮਰਤਾ ਮਰਤਾ
ਜਗੁ ਮੁਆ ਮਰਿ ਭਿ ਨ ਜਾਨੈ ਕੋਇ ॥ ਐਸੀ ਮਰਨੀ ਜੋ ਮਰੈ ਬਹੁਰਿ ਨ ਮਰਨਾ ਹੋਇ ॥੧॥
سلوک ॥
کبیِرا مرتا مرتا جگُ مُیا مرِ بھِ ن جانےَ کوءِ ॥
ایَسیِ مرنیِ جو مرےَ بہُرِ ن مرنا ہوءِ ॥੧॥
ترجمہ:
اے کبیر ۔ سارا عالم مر رہا ہے مگر حقیقی موت کی سمجھ کسی کو نہیں آئی مراد اصلی موت الہٰی رضا میں رہنا ہے یہ دوران حیات موت جس نےا پنی زندگی الہٰی رضا کے مطابق اختیار کر لی وہ حیات ہی موت ہے لہذا جس نے اسے اپنا لیا اسے دوبارہ مرنا نہیں پرٹا ۔ 1-555یہی سلوک کبیر جی کے سلوکوں میں سلوک نمبر 29 پر درج ہے ۔
ਮਃ ੩ ॥ ਕਿਆ ਜਾਣਾ
ਕਿਵ ਮਰਹਗੇ ਕੈਸਾ ਮਰਣਾ ਹੋਇ ॥ ਜੇ ਕਰਿ ਸਾਹਿਬੁ ਮਨਹੁ ਨ ਵੀਸਰੈ ਤਾ ਸਹਿਲਾ ਮਰਣਾ ਹੋਇ ॥
مਃ੩॥
کِیا جانھا کِۄ مرہگے کیَسا مرنھا ہوءِ ॥
جے کرِ ساہِبُ منہُ ن ۄیِسرےَ تا سہِلا مرنھا ہوءِ ॥
ترجمہ:
مجھے یہ سمجھ نہیں کب موت ہوگی اور موت کئسے ہو گی ۔ اگر دل سے خدا نہ بھولے تو موت آسان ہوتی ہے مراد انسان آسانی سے دنیاوی دولت کے تاثرات سے بچ سکتا ہے ۔
ਮਰਣੈ ਤੇ
ਜਗਤੁ ਡਰੈ ਜੀਵਿਆ ਲੋੜੈ ਸਭੁ ਕੋਇ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਜੀਵਤੁ ਮਰੈ ਹੁਕਮੈ ਬੂਝੈ ਸੋਇ ॥
مرنھےَ تے جگتُ ڈرےَ جیِۄِیا لوڑےَ سبھُ کوءِ ॥
گُر پرسادیِ جیِۄتُ مرےَ ہُکمےَ بوُجھےَ سوءِ ॥
ترجمہ:
سارا عالم موت سے ڈرتا ہے اور ہر انسان زندگی چاہتا ہے مگر جو انسان رحمت مرشد سے دورا حیات دنیاوی دولت کے اپنے آپ کو محفوظ بنالیتا ہے جو دوران حیات ایسی دولت دنیاوی کو ترک کرکے طارق ہوجاتا ہے ایسا انسان الہٰی رضا کو سمجھتا ہے
ਨਾਨਕ ਐਸੀ ਮਰਨੀ ਜੋ
ਮਰੈ ਤਾ ਸਦ ਜੀਵਣੁ ਹੋਇ ॥੨॥
نانک ایَسیِ مرنیِ جو مرےَ تا سد جیِۄنھُ ہوءِ ॥੨॥
ترجمہ:
ہے نانک ، جو ایسی موت مرتا ہے صدیوی زندگی پاتا ہے ۔
ਪਉੜੀ ॥ ਜਾ ਆਪਿ ਕ੍ਰਿਪਾਲੁ ਹੋਵੈ ਹਰਿ ਸੁਆਮੀ ਤਾ ਆਪਣਾਂ ਨਾਉ ਹਰਿ ਆਪਿ
ਜਪਾਵੈ ॥ ਆਪੇ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮੇਲਿ ਸੁਖੁ ਦੇਵੈ ਆਪਣਾਂ ਸੇਵਕੁ ਆਪਿ ਹਰਿ ਭਾਵੈ ॥
پئُڑیِ ॥
جا آپِ ک٘رِپالُ ہوۄےَ ہرِ سُیامیِ تا آپنھاں ناءُ ہرِ آپِ جپاۄےَ ॥
آپے ستِگُرُ میلِ سُکھُ دیۄےَ آپنھاں سیۄکُ آپِ ہرِ بھاۄےَ ॥
ترجمہ:
جب کرم وعنایت ہوتی ہے خود خدا کی تو اپنی حمدوثناہ خود کرواتا ہے ۔ خود ہی سچے مرشد سے ملاتا ہے اور آرام و آسائش پہنچاتا ہے اور خادم خدا کو پیار ہوتا ہے ۔
ਆਪਣਿਆ ਸੇਵਕਾ ਕੀ ਆਪਿ
ਪੈਜ ਰਖੈ ਆਪਣਿਆ ਭਗਤਾ ਕੀ ਪੈਰੀ ਪਾਵੈ ॥ ਧਰਮ ਰਾਇ ਹੈ ਹਰਿ ਕਾ ਕੀਆ ਹਰਿ ਜਨ ਸੇਵਕ ਨੇੜਿ ਨ ਆਵੈ
॥
آپنھِیا سیۄکا کیِ آپِ پیَج رکھےَ آپنھِیا بھگتا کیِ پیَریِ پاۄےَ ॥
دھرم راءِ ہےَ ہرِ کا کیِیا ہرِ جن سیۄک نیڑِ ن آۄےَ ॥
ترجمہ:
خدا اپنے خادموں کی خود عزت کی حفاظت کرتا ہے اور دنیا کے لوگوں کو اپنے خادمون کے پاؤں ڈالتا ہے ۔
الہٰی منصف جو خدا نے خود مقر کیا ہے وہ کبھی خادم خدا کے نزدیک نہیں بھٹکتا ۔
ਜੋ ਹਰਿ ਕਾ ਪਿਆਰਾ ਸੋ ਸਭਨਾ ਕਾ ਪਿਆਰਾ ਹੋਰ ਕੇਤੀ ਝਖਿ ਝਖਿ ਆਵੈ ਜਾਵੈ ॥੧੭॥
جو ہرِ کا پِیارا سو سبھنا کا پِیارا ہور کیتیِ جھکھِ جھکھِ آۄےَ جاۄےَ ॥੧੭॥
ترجمہ:
گرض یہ کہ خدا کا پیارا ہر دل عزیز ہوجاتا ہے ۔ باقی دوسرے لوگ تناسخ میں پڑے رہتے ہیں۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਰਾਮੁ
ਰਾਮੁ ਕਰਤਾ ਸਭੁ ਜਗੁ ਫਿਰੈ ਰਾਮੁ ਨ ਪਾਇਆ ਜਾਇ ॥ ਅਗਮੁ ਅਗੋਚਰੁ ਅਤਿ ਵਡਾ ਅਤੁਲੁ ਨ ਤੁਲਿਆ
ਜਾਇ ॥
سلوک مਃ੩॥
رامُ رامُ کرتا سبھُ جگُ پھِرےَ رامُ ن پائِیا جاءِ ॥
اگمُ اگوچرُ اتِ ۄڈا اتُلُ ن تُلِیا جاءِ ॥
ترجمہ:
خدا خدا تو ساری دنیا کہتی ہے مگر ایسے الہٰی وصل حاصل نہیں ہوتا کیوں انسانی رسائی سے بلند تر ہے جو اندازے تو لنے سے باہر ہے
ਕੀਮਤਿ ਕਿਨੈ ਨ ਪਾਈਆ ਕਿਤੈ ਨ ਲਇਆ ਜਾਇ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਭੇਦਿਆ ਇਨ ਬਿਧਿ ਵਸਿਆ
ਮਨਿ ਆਇ ॥
کیِمتِ کِنےَ ن پائیِیا کِتےَ ن لئِیا جاءِ ॥
گُر کےَ سبدِ بھیدِیا اِن بِدھِ ۄسِیا منِ آءِ ॥
ترجمہ:
اور قیمت بیان سے باہر اور اندازے سے باہر ہے اور نہ کہیں تلاش ہو سکتی ہے کلام مرشد سے اسکا راز افشاں ہو سکتا ہے ۔
اور اسطرح سے دل میں بس جاتا ہے ۔
ਨਾਨਕ ਆਪਿ ਅਮੇਉ ਹੈ ਗੁਰ ਕਿਰਪਾ ਤੇ ਰਹਿਆ ਸਮਾਇ ॥ ਆਪੇ ਮਿਲਿਆ ਮਿਲਿ ਰਹਿਆ
ਆਪੇ ਮਿਲਿਆ ਆਇ ॥੧॥
نانک آپِ امیءُ ہےَ گُر کِرپا تے رہِیا سماءِ ॥
آپے مِلِیا مِلِ رہِیا آپے مِلِیا آءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
اگم ۔ انسانی سوچ و سمجھ سے اوپر۔ اگوچر۔ جس کی بابت بیان نہ ہو سکے ۔ اتل۔ جنکا اندازہ ناتول نہ ہو سکے ۔ کتنے ۔ کہیں سے ۔ بھیدیا ۔ متاثر کیا ہوا۔ ان بدھ ۔ اس طریقے سے ۔ امیو ۔شمار سے بعید ۔ سمائے ۔ بستا ہے ۔
ترجمہ:
اے نانک ۔ وہ اندازہ و شمار سے باہر ہے وہ سارےعالم میں بستا اور خود ہی ظہور میں آتا ہے ۔
ਮਃ ੩ ॥ ਏ ਮਨ ਇਹੁ ਧਨੁ ਨਾਮੁ ਹੈ ਜਿਤੁ ਸਦਾ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥ ਤੋਟਾ ਮੂਲਿ
ਨ ਆਵਈ ਲਾਹਾ ਸਦ ਹੀ ਹੋਇ ॥
مਃ੩॥
اے من اِہُ دھنُ نامُ ہےَ جِتُ سدا سدا سُکھُ ہوءِ ॥
توٹا موُلِ ن آۄئیِ لاہا سد ہیِ ہوءِ ॥
ترجمہ:
اے میرے ذہن ، صرف نام ہی ایک ایسی دولت ہے ، جس میں ہمیشہ کے لیے سکون ہے۔
نام کی دولت کبھی ختم نہیں ہوتی۔ یہ ہمیشہ بڑتا رہتا ہے۔
ਖਾਧੈ ਖਰਚਿਐ ਤੋਟਿ ਨ ਆਵਈ ਸਦਾ ਸਦਾ ਓਹੁ ਦੇਇ ॥ ਸਹਸਾ ਮੂਲਿ ਨ
ਹੋਵਈ ਹਾਣਤ ਕਦੇ ਨ ਹੋਇ ॥
کھادھےَ کھرچِئےَ توٹِ ن آۄئیِ سدا سدا اوہُ دےءِ ॥
سہسا موُلِ ن ہوۄئیِ ہانھت کدے ن ہوءِ ॥
ترجمہ:
نام کی یہ دولت لطف اندوز ہوتے ہوئے یا خرچ کرتے ہوئے کبھی کم نہیں ہوتی۔ خدا یہ دولت ہمیشہ دیتا رہے۔
اس دولت کے بارے میں کبھی کوئی خوف نہیں ہوتا اور خدا کی بارگاہ میں کبھی ذلت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਾਈਐ ਜਾ ਕਉ ਨਦਰਿ ਕਰੇਇ ॥੨॥
نانک گُرمُکھِ پائیِئےَ جا کءُ ندرِ کرےءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
جت۔ جس ۔ سے ۔ توٹا۔ کمی ۔ سہسا ۔ فکر ۔ تشویش ۔ مول۔ بالکل۔ ۔ ہانت۔ شرمندگی ۔ ندر۔ بگا ہے ۔ شفقت ۔
ترجمہ:
اے نانک ، جس پر خدا اپنی نظر ڈالتا ہے ، گرو کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے نام کی یہ دولت حاصل کرتا ہے۔ || 2 ||
ਪਉੜੀ ॥ ਆਪੇ ਸਭ
ਘਟ ਅੰਦਰੇ ਆਪੇ ਹੀ ਬਾਹਰਿ ॥ ਆਪੇ ਗੁਪਤੁ ਵਰਤਦਾ ਆਪੇ ਹੀ ਜਾਹਰਿ ॥
پئُڑیِ ॥
آپے سبھ گھٹ انّدرے آپے ہیِ باہرِ ॥
آپے گُپتُ ۄرتدا آپے ہیِ جاہرِ ॥
ترجمہ:
خدا خود سب کے دلوں میں ہے اور وہ خود باہر ہے۔
وہ خود غائب ہے اور وہ خود ظاہر ہے۔
ਜੁਗ ਛਤੀਹ ਗੁਬਾਰੁ ਕਰਿ
ਵਰਤਿਆ ਸੁੰਨਾਹਰਿ ॥ ਓਥੈ ਵੇਦ ਪੁਰਾਨ ਨ ਸਾਸਤਾ ਆਪੇ ਹਰਿ ਨਰਹਰਿ ॥
جُگ چھتیِہ گُبارُ کرِ ۄرتِیا سُنّناہرِ ॥
اوتھےَ ۄید پُران ن ساستا آپے ہرِ نرہرِ ॥
ترجمہ:
چھتیس عمروں (بے شمار عمروں) کے لیے ، اندھیرے کو پیدا کرتے ہوئے ، وہ کچھ بھی نہ ہونے کی حالت میں رہا۔
اس وقت کوئی وید ، پرانا یا شاستر نہیں تھا ، صرف خدا تھا۔
ਬੈਠਾ ਤਾੜੀ ਲਾਇ ਆਪਿ ਸਭ ਦੂ
ਹੀ ਬਾਹਰਿ ॥ ਆਪਣੀ ਮਿਤਿ ਆਪਿ ਜਾਣਦਾ ਆਪੇ ਹੀ ਗਉਹਰੁ ॥੧੮॥
بیَٹھا تاڑیِ لاءِ آپِ سبھ دوُ ہیِ باہرِ ॥
آپنھیِ مِتِ آپِ جانھدا آپے ہیِ گئُہرُ ॥੧੮॥
لفظی معنی:
گھٹ۔ دل ۔ جگہ ۔ جگ ۔ چھتی ۔ چھتی زمانوں میں۔ غبار۔ اندھیرا ۔ سنا ہر ۔ سنسان ۔ ساشا ۔ شاشتر ۔ نرہر ۔ انسانوں کا ملاک ۔ تاڑی ۔ دھیان میں مصروف۔ مت ۔ اندازہ ۔ حالت۔ گوہر ۔ موتی ۔ گہرا سمندر۔
ترجمہ:
خدا اکیلے مطلق سمادی میں بیٹھا تھا ، ہر چیز سے دستبردار ہو گیا۔
خدا خود ایک ناقابل فہم سمندر ہے اور وہ خود اس کی عظمت کو جانتا ہے۔ || 18 ||
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਹਉਮੈ ਵਿਚਿ ਜਗਤੁ ਮੁਆ ਮਰਦੋ ਮਰਦਾ ਜਾਇ ॥
سلوک مਃ੩॥
ہئُمےَ ۄِچِ جگتُ مُیا مردو مردا جاءِ ॥
ترجمہ:
انا کی وجہ سے ، دنیا اتنی دکھی ہو گئی ہے ، گویا وہ مر گئی ہے اور مصائب کا شکار ہے۔