ਨਾ ਮਨੀਆਰੁ ਨ ਚੂੜੀਆ ਨਾ ਸੇ ਵੰਗੁੜੀਆਹਾ ॥ ਜੋ ਸਹ ਕੰਠਿ ਨ ਲਗੀਆ
ਜਲਨੁ ਸਿ ਬਾਹੜੀਆਹਾ ॥
نا منیِیارُ ن چوُڑیِیا نا سے ۄنّگُڑیِیاہا ॥
جو سہ کنّٹھِ ن لگیِیا جلنُ سے باہڑیِیاہا ॥
ترجمہ:
چونکہ نہ تو چوڑیاں بیچنے والے جنہوں نے ان بازوؤں کو سجایا تھا اور نہ ہی وہ چوڑیاں اور کنگن جو اس نے آپ کو دیے تھے ، آپ کا کوئی بھلا کر سکتے ہیں ،
وہ بازو جل جائیں ، جو میاں (خدا) کو گلے نہیں لگا سکتے۔
ਸਭਿ ਸਹੀਆ ਸਹੁ ਰਾਵਣਿ ਗਈਆ ਹਉ ਦਾਧੀ ਕੈ ਦਰਿ ਜਾਵਾ ॥ ਅੰਮਾਲੀ ਹਉ
ਖਰੀ ਸੁਚਜੀ ਤੈ ਸਹ ਏਕਿ ਨ ਭਾਵਾ ॥
سبھِ سہیِیا سہُ راۄنھِ گئیِیا ہءُ دادھیِ کےَ درِ جاۄا ॥
انّمالیِ ہءُ کھریِ سُچجیِ تےَ سہ ایکِ ن بھاۄا ॥
ترجمہ:
میرے تمام دوست اپنے پیارے شریک حیات (خدا) کو خوش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، میں ، بدقسمت پریشان کس کے پاس جا سکتی ہوں؟
اے دوست ، میں محسوس کرتی ہوں کہ میں اپنے اچھے کاموں کی وجہ سے واقعی بے عیب ہوں لیکن میاں (خدا) ان میں سے کسی ایک کو بھی پسند نہیں کرتے۔
ਮਾਠਿ ਗੁੰਦਾਈ ਪਟੀਆ ਭਰੀਐ ਮਾਗ ਸੰਧੂਰੇ ॥ ਅਗੈ ਗਈ ਨ ਮੰਨੀਆ
ਮਰਉ ਵਿਸੂਰਿ ਵਿਸੂਰੇ ॥
ماٹھِ گُنّدائیِ پٹیِیا بھریِئےَ ماگ سنّدھوُرے ॥
اگےَ گئیِ ن منّنیِیا مرءُ ۄِسوُرِ ۄِسوُرے ॥
ترجمہ:
میں ، احتیاط سے اپنے بالوں میں کنگھی کروا لیتی ہوں اور جڑوں کو ورمیلین سے سجا دیتی ہوں ،
لیکن جب میں آپ کے سامنے آتی ہوں تو مجھے قبول نہیں کیا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ میں ہمیشہ موت کے لیے روتا رہتا ہوں۔
ਮੈ ਰੋਵੰਦੀ ਸਭੁ ਜਗੁ ਰੁਨਾ ਰੁੰਨੜੇ ਵਣਹੁ ਪੰਖੇਰੂ ॥ ਇਕੁ ਨ ਰੁਨਾ ਮੇਰੇ ਤਨ ਕਾ ਬਿਰਹਾ
ਜਿਨਿ ਹਉ ਪਿਰਹੁ ਵਿਛੋੜੀ ॥
مےَ روۄنّدیِ سبھُ جگُ رُنا رُنّنڑے ۄنھہُ پنّکھیروُ ॥
اِکُ ن رُنا میرے تن کا بِرہا جِنِ ہءُ پِرہُ ۄِچھوڑیِ ॥
ترجمہ:
میں بہت پریشان ہوں کہ جنگل کے پرندوں سمیت پوری دنیا میرے لیے محسوس کر رہی ہے ،
لیکن میرے ذہن کا اندرونی شعور صرف وہی ہے ، جو محسوس نہیں کرتا۔ یہ واحد ہے ، جس نے مجھے اپنے شریک حیات (خدا) سے الگ کر دیا ہے۔
ਸੁਪਨੈ ਆਇਆ ਭੀ ਗਇਆ ਮੈ ਜਲੁ ਭਰਿਆ ਰੋਇ ॥ ਆਇ ਨ ਸਕਾ ਤੁਝ ਕਨਿ
ਪਿਆਰੇ ਭੇਜਿ ਨ ਸਕਾ ਕੋਇ ॥
سُپنےَ آئِیا بھیِ گئِیا مےَ جلُ بھرِیا روءِ ॥
آءِ ن سکا تُجھ کنِ پِیارے بھیجِ ن سکا کوءِ ॥
ترجمہ:
حالانکہ میرے خواب میں تم خدا آئے ہو لیکن جب سے تم دوبارہ چلے گئے ، میں کافی آنسوؤں سے بہت رویا۔
اے خدا ، میں آپ تک نہیں پہنچ سکتا اور نہ ہی میں آپ کو کوئی اور بھیج سکتا ہوں جو آپ کو میری کہانی سنائے۔
ਆਉ ਸਭਾਗੀ ਨੀਦੜੀਏ ਮਤੁ ਸਹੁ ਦੇਖਾ ਸੋਇ ॥ ਤੈ ਸਾਹਿਬ ਕੀ ਬਾਤ ਜਿ ਆਖੈ
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਕਿਆ ਦੀਜੈ ॥
آءُ سبھاگیِ نیِدڑیِۓ متُ سہُ دیکھا سوءِ ॥
تےَ ساہِب کیِ بات جِ آکھےَ کہُ نانک کِیا دیِجےَ ॥
ترجمہ:
لہذا ، میں مبارک نیند کی درخواست کرتا ہوں: “براہ کرم آؤ ، شاید میں تمہارے ذریعے اپنے آقا کو دیکھ سکوں”۔
نانک کہتے ہیں ، میں ایک مرشد کے پیروکار کو کیا پیش کروں ، جو مجھے آپ کے بارے میں کچھ بتائے ، مالک؟
ਸੀਸੁ ਵਢੇ ਕਰਿ ਬੈਸਣੁ ਦੀਜੈ ਵਿਣੁ ਸਿਰ ਸੇਵ ਕਰੀਜੈ ॥ ਕਿਉ ਨ ਮਰੀਜੈ ਜੀਅੜਾ ਨ
ਦੀਜੈ ਜਾ ਸਹੁ ਭਇਆ ਵਿਡਾਣਾ ॥੧॥੩॥
سیِسُ ۄڈھے کرِ بیَسنھُ دیِجےَ ۄِنھُ سِر سیۄ کریِجےَ ॥
کِءُ ن مریِجےَ جیِئڑا ن دیِجےَ جا سہُ بھئِیا ۄِڈانھا ॥੧॥੩॥
لفظی معنی:
موری ۔ موراں نے ۔ رن جھن۔ سریلی میٹھی آوازیں۔ ۔ مندھ ۔ عورت ۔ کٹارے ۔ بھروٹے ۔ سہیلیاں۔ جیوڈا ۔ جیوڑا۔ رسیاں ۔ درسن ۔ دیدار ۔ وصل۔ گھنیئے ونجھا۔ ٹکڑ ے تکڑے ہوجانا۔ نام وٹہوں ۔ نام سچ و حقیقت پر ۔ چوڑا بھن۔ چوڑا توڑدے ۔ ۔ پلنگ سیو ۔ معہ پلنگ موباہی ۔ سن باہا۔ معہ بازو۔ ایتے ۔ اتنے ۔ ویس ۔ بناؤ ۔ شنگار ۔ سوہ ۔ خاوند۔ راتو اور ہا۔ دوسری کی محبت میں محو ومجذوب ہے ۔ منیار ۔ چوڑیاں والا۔ چوڑیاں ۔ یہاں مراد عبادت و ریاضت ۔ سے ۔ وہ ۔ ونگڑیاہا۔ ونگاں۔ چوڑیاں ۔ کنٹھ ۔ گلے ۔ باہڑیاں۔ باہاں۔ بازور۔ سوہ ۔ خاوند۔ راون ۔ خوش کرن۔ دادھی ۔ بدیوں میں ملبوس جلتی ہوئی ۔ عنمالی ۔ سکھی ۔ ساتھ ۔ سبجھی ۔ اچھے اخلاق والی ۔ ماتھ ۔ گھوٹ کر ۔ گندائیاں۔ بنوائیاں۔ ماگ ۔ چیر ۔ سندر ہورے ۔ سندر ہور بھر ۔ اگے ۔ آئندہ ۔ منیا ۔ منظور یا قبول ۔ دسور دسوارے ۔ فکر اور تشویش میں۔ روندی ۔ روتی ہوئی ۔ رنا۔ رونے لگا ۔ رنٹرے ونہو پنکھرو ۔ جنگل کے پرندے بھی ۔ تن کا پرہا ۔ جسم کی جدائی ۔ پرہو ۔ خاوند سے ۔ یں جل بھریا روئے ۔ آنسو بھر کر روئیا ۔ تجھ کن ۔ تیرے پاس ۔ کوئے ۔ کسی کو ۔ سبھاگی ۔ خوش قسمت ۔ دیکھا سوئے ۔ تاکہ اسکا دیدار کر گروجی ایک عورت سے تشبیحد یکر سمجھاتے ہیں ۔ کہ اےعورت اتنا بناؤ اور سجاوٹ کر نے والی بیوی اگر تیرا خاوند دوسری عورتوں سے ہی محبت کرتار ہا تو پلنگ سے ما رکے اس چوڑے کو توڑ دو اور پلنگ کے بازو بھی تو ڑ دو کیونکہ نہ اس بازوں کو سجانے والا منیار تیرا کچھ سنوار سکا نہ ہی اس کے دی ہوئی چوڑیاں کام آئیں وہ بازو جل یوں نہ جائیں جو مال کے گلے نہ لگا سکیں۔ مراد جو انسان تمام عرم مذہبی بھیس بنانے میں گذار دے اور اسے مذہبی رہبری کرنےو الا بھی بیرونی دکھاوے اور بھیس کی طرف ہی اسے اتساہ دلاتا رہے تو یہ ساری کوشش بیکار چلی جائیں گی کوینکہ مذہبی لباس اور بھیس بنانے سے خدا کو خوش نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ اس سے تو صرف روحانی ملاپ ہی ہو سکتا ہے ۔ خدا سے جدا ہوکر اتنا دک
سکوں ۔ نے صاھب ۔ تیری اے مالک ۔ کیا دیجے ۔ کیادیں۔ کی ا بھینٹ ۔ چڑھانیں۔ سیس وڈے ۔ سرکاٹ کر ۔ بیس دیجے ۔ بیٹھے کے لئے ۔ دیں۔ بن سیر سیو کر یجے ۔ بغیر سر خدمت کریں۔ جئیرا نہ دیجے ۔ دل نہ دیا۔ وڈنا۔ بیگانہ ۔
ترجمہ:
مجھے اپنا سر کاٹنا چاہیے اور اس کو اسے بیٹھنے کی جگہ کے طور پر پیش کرنا چاہیے اور پھر بغیر کسی انا کے اس کی خدمت کرنی چاہیے۔
ہاں ، ہم انا کے احساس کو کیوں نہیں مارتے اور اپنی جان کی قربانی کیوں دیتے ہیں ، جب ہمارا شریک حیات (خدا) ہم سے لاتعلق ہو جاتا ہے؟ || 1 || 3 ||
ਵਡਹੰਸੁ ਮਹਲਾ ੩ ਘਰੁ ੧ ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
ਮਨਿ ਮੈਲੈ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਮੈਲਾ ਤਨਿ ਧੋਤੈ ਮਨੁ ਹਛਾ ਨ ਹੋਇ ॥ ਇਹ ਜਗਤੁ ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਇਆ ਵਿਰਲਾ ਬੂਝੈ ਕੋਇ
॥੧॥
ۄڈہنّسُ مہلا ੩ گھرُ ੧
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
منِ میَلےَ سبھُ کِچھُ میَلا تنِ دھوتےَ منُ ہچھا ن ہوءِ ॥
اِہُ جگتُ بھرمِ بھُلائِیا ۄِرلا بوُجھےَ کوءِ ॥੧॥
ترجمہ:
اگر انسان کا دل برائیوں سے آلودہ ہے تو انسان کا سب کچھ آلودہ ہے ۔ جسمانی صفائی سے یہ دل صاف نہیں ہو سکتا ۔ سارا عالم وہم وگمان میں مبتلا ہے کسی شاذو نادر کو ہی اس کی سمجھ ہے۔(1)
ਜਪਿ ਮਨ ਮੇਰੇ ਤੂ ਏਕੋ ਨਾਮੁ ॥ ਸਤਗੁਰਿ ਦੀਆ ਮੋ ਕਉ ਏਹੁ ਨਿਧਾਨੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
جپِ من میرے توُ ایکو نامُ ॥
ستِگُر دیِیا مو کءُ ایہُ نِدھانُ ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجمہ:
اے دل الہٰی نام کو یاد کر ۔ سچے مرشد نے مجھے یہ خزانہ عنایت فرمائیا ہے۔ (1)ر ہاؤ۔
ਸਿਧਾ ਕੇ ਆਸਣ
ਜੇ ਸਿਖੈ ਇੰਦ੍ਰੀ ਵਸਿ ਕਰਿ ਕਮਾਇ ॥ ਮਨ ਕੀ ਮੈਲੁ ਨ ਉਤਰੈ ਹਉਮੈ ਮੈਲੁ ਨ ਜਾਇ ॥੨॥
سِدھا کے آسنھ جے سِکھےَ اِنّد٘ریِ ۄسِ کرِ کماءِ ॥
من کیِ میَلُ ن اُترےَ ہئُمےَ میَلُ ن جاءِ ॥੨॥
ترجمہ:
اگر کوئی جوگیوں کے طریقے زہر و ریاضت کے سکھ بھی لے اور اعضائے جسمانی شہوت اور خواہشات پر ضبط حاصل کرے تب بھی دل سے خودی کی روحانی غلاظت د ور نہیں ہوتی (2)
ਇਸੁ ਮਨ ਕਉ ਹੋਰੁ
ਸੰਜਮੁ ਕੋ ਨਾਹੀ ਵਿਣੁ ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਸਰਣਾਇ ॥ ਸਤਗੁਰਿ ਮਿਲਿਐ ਉਲਟੀ ਭਈ ਕਹਣਾ ਕਿਛੂ ਨ ਜਾਇ ॥੩॥
اِسُ من کءُ ہورُ سنّجمُ کو ناہیِ ۄِنھُ ستِگُر کیِ سرنھاءِ ॥
ستگُرِ مِلِئےَ اُلٹیِ بھئیِ کہنھا کِچھوُ ن جاءِ ॥੩॥
ترجمہ:
اے انسان سچے مرشد کی زیر پناہ کے بغیر دل پاک نہیں ہو سکتا ۔ اگر سچا مرشد کا میلاپ حاصل ہوجائے تو خیالات کی روش سوچ سمجھ پہلے خیالات کے خلاف بدل جاتے ہیں اور خیالات روحانی طور پر بدل کر روحانی و اخلاقی بلندی حاصل کر جاتے ہیں۔ جو بیان سے باہر ہیں۔ (3)
ਭਣਤਿ ਨਾਨਕੁ ਸਤਿਗੁਰ ਕਉ ਮਿਲਦੋ ਮਰੈ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਫਿਰਿ ਜੀਵੈ ਕੋਇ ॥ ਮਮਤਾ ਕੀ ਮਲੁ ਉਤਰੈ ਇਹੁ ਮਨੁ
ਹਛਾ ਹੋਇ ॥੪॥੧॥
بھنھتِ نانکُ ستِگُر کءُ مِلدو مرےَ گُر کےَ سبدِ پھِرِ جیِۄےَ کوءِ ॥
ممتا کیِ ملُ اُترےَ اِہُ منُ ہچھا ہوءِ ॥੪॥੧॥
لفظی معنی:
ندھان ۔ خزانہ ۔ سدھا ۔ جوگیوں کے ۔ آسن ۔ یوگ کے طریقے ۔ اندری وس کر کمائے ۔ اعضائے جسمانی پر ضبط حاصل کرکے اعمال کرے ۔ من کی میل۔ قلبی غلاظت ۔ خیالات ۔ میں گندگی ۔ نہ اترے ۔ دور نہیں ہوئی (2) سنجم۔ ضبط۔ قابو کنٹرول۔ سر نائے ۔ پناہ ۔ قربت و صحبت ۔ الٹی بھئی ۔پ ہلےع مل کے خلاف (3) بھنت نانک۔ نانک بیان کرتا ہے ۔ گر کے سبد۔ کالم مرشد۔ ممتا۔ میر تیر ۔ ملکیت ۔
ترجمہ:
نانک بیان کرتا ہے کہ جو انسان مرشد کی زیر پناہ میں رہ کر بدیوں ا ور برائیوں سے پاکیزگی حاصل کر لیتا ہے ۔ کلام مرشد اپنا کر روحانی واخلاقی پاکیزگی حاصل کر لیتا ہے۔ اس کی دنیاوی لگاؤ کی ذہنی غلاظت دور ہو جاتی ہے اور اس کا دماغ پاک ہو جاتا ہے۔ || 4 || 1 ||
ਵਡਹੰਸੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਨਦਰੀ ਸਤਗੁਰੁ ਸੇਵੀਐ ਨਦਰੀ ਸੇਵਾ ਹੋਇ ॥ ਨਦਰੀ ਇਹੁ ਮਨੁ
ਵਸਿ ਆਵੈ ਨਦਰੀ ਮਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਇ ॥੧॥
ۄڈہنّسُ مہلا ੩॥
ندریِ ستگُرُ سیۄیِئےَ ندریِ سیۄا ہوءِ ॥
ندریِ اِہُ منُ ۄسِ آۄےَ ندریِ منُ نِرملُ ہوءِ ॥੧॥
لفظی معنی:
ندری ۔ نظر عنایت و شفقت۔ نرمل۔ پاک ۔
ترجمہ:
یہ صرف خدا کے فضل سے ہے کہ ہم سچے مرشد کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔ صرف اس کے فضل سے ، ہم اس کے لیے عقیدت رکھتے ہیں۔خدا کی نظر عنایت سے ہی نفس پر قابو پائیا جا سکتا ہےا ور نظرعنایت سے ہی دل پاک ہوتا ہے (1) رہاؤ۔
ਮੇਰੇ ਮਨ ਚੇਤਿ ਸਚਾ ਸੋਇ ॥ ਏਕੋ ਚੇਤਹਿ ਤਾ ਸੁਖੁ ਪਾਵਹਿ ਫਿਰਿ
ਦੂਖੁ ਨ ਮੂਲੇ ਹੋਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
میرے من چیتِ سچا سوءِ ॥
ایکو چیتہِ تا سُکھُ پاۄہِ پھِرِ دوُکھُ ن موُلے ہوءِ ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:
چیت ۔ یاد کر ۔ سچا سوئے ۔ اس صدیوی سچے کو ۔ ایکو چیتیہہ۔ واحد خدا یاد کر ۔ مولے ہوئے (1) رہاؤ۔
ترجمہ:
اے دل اس صدیوی خدا کو جو صدیوی قائم رہنے والا ہے یاد کیا کر ۔ اگر اسے یاد کرتا رہیگا تو سکھ حاصل ہوگا اور عذاب بالکل نہ آئینگے۔ (1)
ਨਦਰੀ ਮਰਿ ਕੈ ਜੀਵੀਐ ਨਦਰੀ ਸਬਦੁ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥ ਨਦਰੀ ਹੁਕਮੁ
ਬੁਝੀਐ ਹੁਕਮੇ ਰਹੈ ਸਮਾਇ ॥੨॥
ندریِ مرِ کےَ جیِۄیِئےَ ندریِ سبدُ ۄسےَ منِ آءِ ॥
ندریِ ہُکمُ بُجھیِئےَ ہُکمے رہےَ سماءِ ॥੨॥
لفظی معنی:
مر کے جیوئے ۔ برائیوں کو چھوڑ کر نیکی کی طرف رغبت (2)
ترجمہ:
الہٰی نظر عنایت سے ہی برائیوں سے نجات ملتی ہے اور اس کی نظر عنایت سے ہی کلام مرشد دل میں بستا ہے۔ الہٰی نگاہ شفقت سے ہی الہیٰ رضا سمجھ میں آتی ہے اور انسان اسکی رضا میں مستقل رہتا ہے۔ (2)
ਜਿਨਿ ਜਿਹਵਾ ਹਰਿ ਰਸੁ ਨ ਚਖਿਓ ਸਾ ਜਿਹਵਾ ਜਲਿ ਜਾਉ ॥ ਅਨ ਰਸ
ਸਾਦੇ ਲਗਿ ਰਹੀ ਦੁਖੁ ਪਾਇਆ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ॥੩॥
جِنِ جِہۄا ہرِ رسُ ن چکھِئو سا جِہۄا جلِ جاءُ ॥
ان رس سادے لگِ رہیِ دُکھُ پائِیا دوُجےَ بھاءِ ॥੩॥
لفظی معنی:
سا ۔ وہ ۔ ان رس۔ دوسری لذتیں۔ سادے ۔ لزتیں۔ دوجے بھائے ۔ دوسری محبت (3)
ترجمہ:
جس زبان نے خدا کا لطف نہیں لیا مراد الہٰی نام یاد نہیں کیا وہ زبان جل جانے کے لائق ہے ۔ جو زبان دنیا کے دوسرے لطفوں میں لگی رہتی ہے وہ ان کی محبت میں پھنس کر عذاب پاتا رہتا ہے۔ (3)
ਸਭਨਾ ਨਦਰਿ ਏਕ ਹੈ ਆਪੇ ਫਰਕੁ ਕਰੇਇ ॥ ਨਾਨਕ
ਸਤਗੁਰਿ ਮਿਲਿਐ ਫਲੁ ਪਾਇਆ ਨਾਮੁ ਵਡਾਈ ਦੇਇ ॥੪॥੨॥
سبھنا ندرِ ایک ہےَ آپے پھرکُ کرےءِ ॥
نانک ستگُرِ مِلِئےَ پھلُ پائِیا نامُ ۄڈائیِ دےءِ ॥੪॥੨॥
لفظی معنی:
سبھنا ندر۔ سب پر نگاہ شفقت ۔ فرق۔ بھید بھاو (4)
ترجمہ:
سب انسانوں پر خدا کی نظر یکساں ہوتی ہے مگر خود ہی ان کے کردار کی مطابق فرق رکھتا ہے ۔ اے نانک سچے مرشد کے میلاپ سے کامیابی ملتی ہے وہ الہٰی نام کی بخشش کرتا ہے جو ایک بھاری عظمت ہے ۔