ਆਪਿ ਸਾਜੇ ਥਾਪਿ ਵੇਖੈ ਤਿਸੈ ਭਾਣਾ ਭਾਇਆ ॥ ਸਾਜਨ
ਰਾਂਗਿ ਰੰਗੀਲੜੇ ਰੰਗੁ ਲਾਲੁ ਬਣਾਇਆ ॥੫॥
آپِ ساجے تھاپِ ۄیکھےَ تِسےَ بھانھا بھائِیا ॥
ساجن راںگِ رنّگیِلڑے رنّگُ لالُ بنھائِیا ॥੫॥
لفظی معنی:
سجان ۔ دوست۔ پرگھر۔ بیگانے گھر۔ ساجن راتے سچ کے ۔ دوست الہٰی پیار کے پریمی ۔ سنگے من ماہی ۔ من کا ساتھی۔ کرم دھرم سبائیا۔ اعمال و فرائض۔ سبائیا۔ مکمل پورا ۔ نام ساچا بھائیا ۔ الہٰی صدیوی نام سچ وحقیقت پیارا لگا۔ ساجے ۔ پیدا کرے ۔ تھاپ۔ سنبھال۔ بھانا بھائیا۔ رضا یا فرمان پیار لاگا۔ ساجن رنگ رنگیلڑے ۔ دوست ۔ پریم سے متاچر۔ رنگ لال بنائیا ۔ سرخرو ہوے ۔
ترجمہ:۔
ان کو ، خدا کی مرضی پیاری لگتی ہے ، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ خود تخلیق کرتا ہے ، قائم کرتا ہے اور اپنی تخلیق کا خیال رکھتا ہے۔
وہ جو پیارے خدا کی محبت میں مبتلا ہیں ، خدا سے شدید محبت رکھتے ہیں۔ || 5 ||
ਅੰਧਾ ਆਗੂ ਜੇ ਥੀਐ ਕਿਉ ਪਾਧਰੁ ਜਾਣੈ ॥ ਆਪਿ ਮੁਸੈ ਮਤਿ
ਹੋਛੀਐ ਕਿਉ ਰਾਹੁ ਪਛਾਣੈ ॥
انّدھا آگوُ جے تھیِئےَ کِءُ پادھرُ جانھےَ ॥
آپِ مُسےَ متِ ہوچھیِئےَ کِءُ راہُ پچھانھےَ ॥
ترجمہ:۔
اگر کسی کا روحانی رہنما خود روحانی طور پر جاہل ہے اور دنیاوی دولت کی محبت میں اندھا ہے ، تو وہ کیسے زندگی گزارنے کا راستہ جان سکتا ہے؟
اگر رہنما خود خراب عقل کی وجہ سے شیطانی جذبات سے لوٹا جا رہا ہے تو پھر اس کا پیروکار کیسے زندگی گزارنے کا راستہ جان سکتا ہے؟
ਕਿਉ ਰਾਹਿ ਜਾਵੈ ਮਹਲੁ ਪਾਵੈ ਅੰਧ ਕੀ ਮਤਿ ਅੰਧਲੀ ॥ ਵਿਣੁ ਨਾਮ ਹਰਿ ਕੇ ਕਛੁ
ਨ ਸੂਝੈ ਅੰਧੁ ਬੂਡੌ ਧੰਧਲੀ ॥
کِءُ راہِ جاۄےَ مہلُ پاۄےَ انّدھ کیِ متِ انّدھلیِ ॥
ۄِنھُ نام ہرِ کے کچھُ ن سوُجھےَ انّدھُ بوُڈوَ دھنّدھلیِ ॥
ترجمہ:۔
ہاں ، وہ راستے پر کیسے چل سکتا ہے اور خدا کو کیسے پہچان سکتا ہے؟ کیونکہ روحانی طور پر جاہل شخص کی عقل ہمیشہ گمراہ ہوتی ہے۔
خدا کا نام یاد کیے بغیر ، وہ صالح زندگی کے بارے میں کچھ نہیں سمجھتا روحانی طور پر جاہل شخص دنیاوی جھگڑوں میں مشغول رہتا ہے۔
ਦਿਨੁ ਰਾਤਿ ਚਾਨਣੁ ਚਾਉ ਉਪਜੈ ਸਬਦੁ ਗੁਰ ਕਾ ਮਨਿ ਵਸੈ ॥ ਕਰ ਜੋੜਿ ਗੁਰ ਪਹਿ
ਕਰਿ ਬਿਨੰਤੀ ਰਾਹੁ ਪਾਧਰੁ ਗੁਰੁ ਦਸੈ ॥੬॥
دِنُ راتِ چاننھُ چاءُ اُپجےَ سبدُ گُر کا منِ ۄسےَ ॥
کر جوڑِ گُر پہِ کرِ بِننّتیِ راہُ پادھرُ گُرُ دسےَ ॥੬॥
لفظی معنی:
اندھا ۔ عقل وہوش سے بہرہ ۔ نادان۔ آگو۔ رہبر۔ پادر۔ راستہ۔ آپ مسے مت ہوچھیے ۔ کم عقلی کی وجہ سے ٹوٹا جا رہا ہے ۔ محل پاوے ۔ منزل یا مقصد حاصل ہو۔ اندھ کی مت اندھلی ۔ نادان کی عقل و ہوش بھی نادانی ہوگی ۔ کچھ نہ سوجھے ۔ کچھ سمجھ نہیں آتی ۔ اندھ بوڈو ۔ دھنلی ۔ نادانی میں غیر واجب کاروبارمیں ڈوبتا ہے ۔ چاو۔ خوشی اپجے ۔ پیدا ہوتی ہے ۔ سبد گر کامن وسے ۔ اگر کلام مرشد دلمیں گھر کر جائے ۔ کر جور۔ ہاتھ بنادھ کر۔ گرپیہہ۔ مرشد کے پاس ۔ راہ پادر۔ صراط مستقیم (6)
ترجمہ:۔
ایک جس کے دل میں مرشد کا کلام بستا ہے ، اس کا ذہن ہمیشہ خدا کے نام سے روشن ہوتا ہے۔ خدا کو پیار سے یاد کرنے کی شدید خواہش اس کے اندر ہے۔
ہاتھ جوڑ کر ، وہ مرشد کے سامنے دعا کرتا ہے جو اسے زندگی کا راستہ دکھاتا ہے۔ || 6 ||
ਮਨੁ ਪਰਦੇਸੀ ਜੇ ਥੀਐ ਸਭੁ ਦੇਸੁ ਪਰਾਇਆ ॥ ਕਿਸੁ ਪਹਿ ਖੋਲ੍ਹ੍ਹਉ
ਗੰਠੜੀ ਦੂਖੀ ਭਰਿ ਆਇਆ ॥
منُ پردیسیِ جے تھیِئےَ سبھُ دیسُ پرائِیا ॥
کِسُ پہِ کھول٘ہ٘ہءُ گنّٹھڑیِ دوُکھیِ بھرِ آئِیا ॥
ترجمہ:۔
اگر کسی کا ذہن خدا سے بیگانہ ہو جاتا ہے تو پوری دنیا اسے اجنبی لگتی ہے۔
میں اپنے دکھوں کو کس کے سامنے بیان کروں جب ہر کوئی غم سے بھرا ہوا ہے؟
ਦੂਖੀ ਭਰਿ ਆਇਆ ਜਗਤੁ ਸਬਾਇਆ ਕਉਣੁ ਜਾਣੈ ਬਿਧਿ ਮੇਰੀਆ ॥ ਆਵਣੇ
ਜਾਵਣੇ ਖਰੇ ਡਰਾਵਣੇ ਤੋਟਿ ਨ ਆਵੈ ਫੇਰੀਆ ॥
دوُکھیِ بھرِ آئِیا جگتُ سبائِیا کئُنھُ جانھےَ بِدھِ میریِیا ॥
آۄنھے جاۄنھے کھرے ڈراۄنھے توٹِ ن آۄےَ پھیریِیا ॥
ترجمہ:۔
جی ہاں ، پوری دنیا مصیبتوں سے بھری پڑی ہے ، تو میرے اندر کی کیفیت کو کون سمجھ سکتا ہے؟
پیدائش اور موت کا چکر نہایت خوفناک ہے ، ان تناسخ کے چکر کی کوئی انتہا نہیں ہے۔
ਨਾਮ ਵਿਹੂਣੇ ਊਣੇ ਝੂਣੇ ਨਾ ਗੁਰਿ ਸਬਦੁ ਸੁਣਾਇਆ ॥ ਮਨੁ
ਪਰਦੇਸੀ ਜੇ ਥੀਐ ਸਭੁ ਦੇਸੁ ਪਰਾਇਆ ॥੭॥
نام ۄِہوُنھے اوُنھے جھوُنھے نا گُرِ سبدُ سُنھائِیا ॥
منُ پردیسیِ جے تھیِئےَ سبھُ دیسُ پرائِیا ॥੭॥
لفظی معنی:
من پر دیسی بے تھیئے ۔ اگر دل ہی خدا سے منکر ہو جائے ۔ سب لوک پرائیا۔ سارے عالم کے لوگ بیگانے ہوجاتے ہیں۔ گھنٹڑی ۔ راز دل ۔ جت سبائیا۔ سارا عالم ۔ دکھی بھرائیا۔ عزآب میں مبتلاد ہے ۔ کون جانے بدھ میریا۔ میری حالت کون سمجھے ۔ گھر ے ڈراونے ۔ نہایت خوفنکا لوٹ ۔ کمی ۔ پھیریا۔ تناسخ میں بھٹکن ۔ اوئے ۔ خالی ۔ جھونے ۔ گمگینی ۔ فکر مندی ۔ (7)
ترجمہ:۔
جن کو مرشد نے خدا کی حمد کا الہی کلام نہیں سنایا ، وہ خدا کو یاد کیے بغیر خالی اور غمگین رہے۔
اگر کسی کا ذہن خدا سے بیگانہ ہو جاتا ہے تو پوری دنیا اسے اجنبی لگتی ہے۔ || 7 ||
ਗੁਰ ਮਹਲੀ ਘਰਿ ਆਪਣੈ ਸੋ ਭਰਪੁਰਿ ਲੀਣਾ ॥ ਸੇਵਕੁ ਸੇਵਾ ਤਾਂ
ਕਰੇ ਸਚ ਸਬਦਿ ਪਤੀਣਾ ॥
گُر مہلیِ گھرِ آپنھےَ سو بھرپُرِ لیِنھا ॥
سیۄکُ سیۄا تاں کرے سچ سبدِ پتیِنھا ॥
ترجمہ:۔
جس کے دل میں خدا بس جاتا ہے ، وہ ہر جگہ بسنے والے خدا کی یاد میں مشغول رہتا ہے۔
اس کا دماغ خدا کی حمد کے الہی کلام سے خوش ہو جاتا ہے ، وہ خدا کا عقیدت مند بن جاتا ہے اور اسے پیار بھری عقیدت کے ساتھ یاد کرتا ہے۔
ਸਬਦੇ ਪਤੀਜੈ ਅੰਕੁ ਭੀਜੈ ਸੁ ਮਹਲੁ ਮਹਲਾ ਅੰਤਰੇ ॥ ਆਪਿ ਕਰਤਾ ਕਰੇ ਸੋਈ ਪ੍ਰਭੁ
ਆਪਿ ਅੰਤਿ ਨਿਰੰਤਰੇ ॥
سبدے پتیِجےَ انّکُ بھیِجےَ سُ مہلُ مہلا انّترے ॥
آپِ کرتا کرے سوئیِ پ٘ربھُ آپِ انّتِ نِرنّترے ॥
ترجمہ:۔
جی ہاں ، جب وہ مرشد کے کلام سے مطمئن ہوتا ہے تو اس کا دل خدا کے نام کے آب حیات سے لبریز رہتا ہے اور وہ ہر ایک میں خدا کے بسنے کا احساس کرتا ہے۔
اسے یقین ہوتا ہے کہ خالق خدا خود ہی سب کچھ کر رہا ہے اور آخر تک ہمیشہ سب کے اندر موجود ہے۔
ਗੁਰ ਸਬਦਿ ਮੇਲਾ ਤਾਂ ਸੁਹੇਲਾ ਬਾਜੰਤ ਅਨਹਦ ਬੀਣਾ ॥ ਗੁਰ ਮਹਲੀ ਘਰਿ ਆਪਣੈ
ਸੋ ਭਰਿਪੁਰਿ ਲੀਣਾ ॥੮॥
گُر سبدِ میلا تاں سُہیلا باجنّت انہد بیِنھا ॥
گُر مہلیِ گھرِ آپنھےَ سو بھرِپُرِ لیِنھا ॥੮॥
لفظی معنی:
گر محلیں۔ مرشد کے ٹھکانے پر ۔ درمرشد پر۔ گھر آپنے ۔ اپنے دلمیں۔ سو۔ اس ۔ بھر پر ۔ مکمل طور۔ لینا محو ومجذوب رہتا ہے ۔ سیوک ۔ خدمتگار۔ سیوا۔ خدمت۔ سچ سبد پتینا۔ سچے کلام میں بھروسا۔ انک بھنے ۔ دل متاچرہوجائے ۔ سومحل۔ وہ ٹھکانہ ۔ محلا انترے ۔ دلمیں ہی اسکا ٹھکانہ ٹھہراؤ دیکھت اہے ۔ آپ کرتا۔ خدا ہی کرنے وال اہے ۔ کرے سوئی ۔ وی کرتا ہے ۔ نر نترے ۔ لگاتار۔ انت ۔ آخر۔ گر سبد میلا۔ ملاپ کلام مرشد سے ۔ سہیلا۔ آسان۔ باجنت ۔ بجتی ہیں۔ انحد ینا ۔ لگاتار۔ بنری (8)
ترجمہ:۔
جب وہ مرشد کے کلام کے ذریعے خدا کو پہچان لیتا ہے تو اس کی زندگی اتنی خوبصورت ہو جاتی ہے ، گویا اس کے اندر ایک روحانی بانسری بج رہی ہے۔
جس کے دل میں خدا بس جائے ، وہ ہر جگہ بسنے والے خدا کی یاد میں مشغول رہتا ہے۔ || 8 ||
ਕੀਤਾ ਕਿਆ ਸਾਲਾਹੀਐ ਕਰਿ ਵੇਖੈ ਸੋਈ ॥ ਤਾ ਕੀ ਕੀਮਤਿ ਨਾ ਪਵੈ ਜੇ ਲੋਚੈ ਕੋਈ
॥
کیِتا کِیا سالاہیِئےَ کرِ ۄیکھےَ سوئیِ ॥
تا کیِ کیِمتِ ن پۄےَ جے لوچےَ کوئیِ ॥
ترجمہ:۔
مخلوق (تخلیق) کی تعریف کرنے کا کیا فائدہ؟ اس کے بجائے ہمیں خدا کی تعریف کرنی چاہیے جو تخلیق کو تخلیق کرتا ہے اور اس کا خیال رکھتا ہے۔
خدا کی قدر کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ، چاہے کوئی کتنا ہی چاہے۔
ਕੀਮਤਿ ਸੋ ਪਾਵੈ ਆਪਿ ਜਾਣਾਵੈ ਆਪਿ ਅਭੁਲੁ ਨ ਭੁਲਏ ॥ ਜੈ ਜੈ ਕਾਰੁ ਕਰਹਿ ਤੁਧੁ ਭਾਵਹਿ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ
ਅਮੁਲਏ ॥
کیِمتِ سو پاۄےَ آپِ جانھاۄےَ آپِ ابھُلُ ن بھُلۓ ॥
جےَ جےَ کارُ کرہِ تُدھُ بھاۄہِ گُر کےَ سبدِ امُلۓ ॥
ترجمہ:۔
صرف وہی شخص خدا کی قدر جانتا ہے ، جسے وہ خود ظاہر کرتا ہے۔ خدا خود بے عیب ہے اور وہ غلطیاں نہیں کرتا۔
اے خدا! جو لوگ مرشد کے انمول کلام کے ذریعے آپ کی تعریفیں گاتے ہیں وہ آپ کو پسند آتے ہیں۔
ਹੀਣਉ ਨੀਚੁ ਕਰਉ ਬੇਨੰਤੀ ਸਾਚੁ ਨ ਛੋਡਉ ਭਾਈ ॥ ਨਾਨਕ ਜਿਨਿ ਕਰਿ ਦੇਖਿਆ ਦੇਵੈ ਮਤਿ
ਸਾਈ ॥੯॥੨॥੫॥
ہیِنھءُ نیِچُ کرءُ بیننّتیِ ساچُ ن چھوڈءُ بھائیِ ॥
نانک جِنِ کرِ دیکھِیا دیۄےَ متِ سائیِ ॥੯॥੨॥੫॥
لفظی معنی:
کیتا ۔ کیا ہوا۔ کر دیکھے سوئی۔ وہ کرکے اس کی نگہبانی کرتا ہے ۔ تاکی قیمت۔ قدر۔ لوچے ۔ چاہے ۔ قیمت ۔ سوپاوے ۔ اسکی قدروہ پائے ۔ آپ جناوے ۔ اپنے آپ کو ظاہ رکرے ۔ ابھل۔ گمراہ نہ ہو۔ نہ بھلے ۔ نہ گمراہ ہوئے ۔ جیکار کریہہ تدھ بھایوہ۔ جو کیئے ہوئے کی صفت صلاح کرتا ہے ۔ تدھ بھاوے ۔ وہ خدا کو پیار ا لگتا ہے ۔ وہ پیار ہوجاتا ہے ۔ گر کا سبد املئے ۔ کلما مرشد اتنا بیش قیمت ہے کہ قیمت بیان ہیں ہو سکتی ۔ ہینؤ۔ بے مفی ۔ بیقدر وق یتم ۔ بیکار ۔ تیج کیمہ ۔ بینتی ۔ہو عرض ۔ شعور بھی عنیات کرتا ہے (9)
ترجمہ:۔
اے دوست ، میں کمزور اور گھٹیا انسان ہوں اور خدا کے سامنے یہ عرض کر رہا ہوں کہ میں اسے کبھی نہیں بھولوں گا۔
اے نانک ، خدا جو تخلیق کرنے کے بعد تخلیق کا خیال رکھتا ہے ، وہی روحانی حکمت دیتا ہے۔ || 9 || 2 || 5 ||
خلاصہ اسٹ بدی ۔
- فلسفہ سبق و علم یہ ہے کہ خد دلی محبت پر خوش ہوتا ہے تاکہ مذہبی دکھاوے کے فرائض کی انجام دہی پر
- اسے سچے دل سے اپنا کر حمدؤثناہ کی جا سکتی ہے
- خدا کے دل میں بسانے سے بیرونی زندگی استوار اور راہ راست پر آجاتی ہے
- انسان اعمال بھی اس کے پسندیدہ کرتا ہے
- ہمیں ان مرید ان مرشد کی صحبت و قربت اختیار کرنی چاہیے جو زیارت گاہوں کیو یزار پر ستش اور ثواب وغیرہ مذہیبیی رسم و رواج کی بجائے واحد خدا کو دل سے پیار کرتے ہیوں
- مگر بے علم انسان کو رہبر یا رہنما بنالیں تو اس نے آخر گمراہ ہی کرنا ہے صراط مستقیم یا سیدھا راستہ ہیں بتس اکتا ۔ سچا مرشد ہی کے ملاپ سے زندگی پر نور اور صحیح راستے پر گذرتی ا ور خوشی اور خوشباشی حاصل ہوتی ہے
- جو خدا سے منکر ہوجاتے ہیں ان کے لئے سارا علام بیگانہ اور سنکر ہوجات اہے
- مگر اگرمرشد کے ویسلے سے اپنے دل مں خدا کو اپنا لیں تو وہ مکمل طور پر روحانی وزہنی سکون پاتے ہیں
- اس لئے اس کی پیدا کردہ قائانت قدرت ارو اشیا سے محبت کرنے کی بجائے اس سازندہ و کرتار و کارساز سے دل لگانا چاہیے ۔
ਰਾਗੁ ਸੂਹੀ ਛੰਤ ਮਹਲਾ ੩ ਘਰੁ ੨ ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
ਸੁਖ ਸੋਹਿਲੜਾ ਹਰਿ ਧਿਆਵਹੁ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਫਲੁ ਪਾਵਹੁ ॥
راگُ سوُہیِ چھنّت مہلا ੩ گھرُ ੨
ੴ ستِگُر پ٘رسادِ ॥
سُکھ سوہِلڑا ہرِ دھِیاۄہُ ॥
گُرمُکھِ ہرِ پھلُ پاۄہُ ॥
ترجمہ:۔
اے میرے دوستو ، ہمیشہ پیار سے خدا کو یاد کرو اور خدا کی حمد کے خوشی دینے والے گیت گاؤ۔
مرشد کی تعلیمات کے ذریعے خدا کی حمد کے گیت گانے سے ، آپ کو اس کا اجر خدا سے ملے گا۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਫਲੁ ਪਾਵਹੁ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵਹੁ
ਜਨਮ ਜਨਮ ਕੇ ਦੂਖ ਨਿਵਾਰੇ ॥ ਬਲਿਹਾਰੀ ਗੁਰ ਅਪਣੇ ਵਿਟਹੁ ਜਿਨਿ ਕਾਰਜ ਸਭਿ ਸਵਾਰੇ ॥
گُرمُکھِ پھلُ پاۄہُ ہرِ نامُ دھِیاۄہُ جنم جنم کے دوُکھ نِۄارے ॥
بلِہاریِ گُر اپنھے ۄِٹہُ جِنِ کارج سبھِ سۄارے ॥
ترجمہ:۔
اے بھائیوں ، مرشد کی تعلیمات کے ذریعے خدا کو پیار سے یاد کرو ، تمہیں اجر ملے گا اور تمہاری بے شمار جنموں کے مصائب مٹ جائیں گے۔
اپنے اس مرشد پر قربان جائیں جس نے آپ کے تمام کاموں کو پورا کیا ہے۔
ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਕ੍ਰਿਪਾ
ਕਰੇ ਹਰਿ ਜਾਪਹੁ ਸੁਖ ਫਲ ਹਰਿ ਜਨ ਪਾਵਹੁ ॥ ਨਾਨਕੁ ਕਹੈ ਸੁਣਹੁ ਜਨ ਭਾਈ ਸੁਖ ਸੋਹਿਲੜਾ ਹਰਿ ਧਿਆਵਹੁ
॥੧॥
ہرِ پ٘ربھُ ک٘رِپا کرے ہرِ جاپہُ سُکھ پھل ہرِ جن پاۄہُ ॥
نانکُ کہےَ سُنھہُ جن بھائیِ سُکھ سوہِلڑا ہرِ دھِیاۄہُ ॥੧॥
لفظی معنی:
سکھ ۔ ذہنی سکنو۔ سوہای ۔ ایسی نظم جس سے خوشی حاسل وہیا خوشی کے وقت گائیا جائے ۔ گورمکھ ۔ مرشد کے ویسلے سے ۔ نوارے ۔ دور کرے ۔ ٹہو۔ پر۔ کارج ۔ کام۔ سوارے ۔ درست کئے ۔ کرپا ۔ مہربانی ۔ ہرجاپہو۔ الہٰی حمدوثناہ کرؤ۔ سکھ سوہلڑا ہر دھیاوہو۔ خوشی بھرے انداز میں خدا کی حمد کیجیئے (1)
ترجمہ:۔
اے خدا کے عقیدت مند ، خدا کو ہمیشہ یاد کرو ، وہ رحم کرے گا اور انعام کے طور پر ، تم روحانی سکون حاصل کرو گے۔
نانک کہتا ہے ، سنو اے خدا کے بھگتوں (اولیاؤں) ، میرے بھائیو! پیار سے خدا کو یاد کریں اور اس کی حمد کے خوشی دینے والے گیت گائیں۔ || 1 ||
ਸੁਣਿ ਹਰਿ ਗੁਣ ਭੀਨੇ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਏ ॥ ਗੁਰਮਤਿ ਸਹਜੇ ਨਾਮੁ ਧਿਆਏ ॥
سُنھِ ہرِ گُنھ بھیِنے سہجِ سُبھاۓ ॥
گُرمتِ سہجے نامُ دھِیاۓ ॥
ترجمہ:۔
اے میرے دوستو ، خدا کی حمدیں سن کر انسان بدیہی طور پر خدا کی محبت میں مبتلا ہو جاتا ہے ،
اے بھائی ، مرشد کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے خدا کو پیار سے یاد کرو اور روحانی مستقل مزاجی کی حالت حاصل کرو۔
ਜਿਨ ਕਉ ਧੁਰਿ ਲਿਖਿਆ ਤਿਨ ਗੁਰੁ ਮਿਲਿਆ ਤਿਨ ਜਨਮ ਮਰਣ ਭਉ ਭਾਗਾ ॥
جِن کءُ دھُرِ لِکھِیا تِن گُرُ مِلِیا تِن جنم مرنھ بھءُ بھاگا ॥
ترجمہ:۔
جو پہلے سے طے شدہ ہیں ، وہ مرشد سے ملتے ہیں اور ان کی پیدائش اور موت کا خوف دور ہو جاتا ہے۔