ਗਾਵੈ ਕੋ ਵੇਖੈ ਹਾਦਰਾ ਹਦੂਰਿ ॥
gaavai ko vaykhai haadraa hadoor.
Some sing as they feel His presence.
گاۄےَکوۄیکھےَہادراہدوُرِ॥
کوئی حاضر ناظر بتاتا ہے۔
ਕਥਨਾ ਕਥੀ ਨ ਆਵੈ ਤੋਟਿ ॥
kathnaa kathee na aavai tot.
There is no end to describing His virtues.
کتھناکتھیِنآۄےَتوٹِ॥
۔ توٹ ، کمی ،۔ کتھ، کہنا
اس کی کروڑوں کہانیاں اور اس کے متعلق کروڑوں بیان ہیں
ਕਥਿ ਕਥਿ ਕਥੀ ਕੋਟੀ ਕੋਟਿ ਕੋਟਿ ॥
kath kath kathee kotee kot kot.
Millions have tried to describe Him numerous number of times (yet the story of His attributes never ends).
کتھِکتھِکتھیِکوٹیِکوٹِکوٹِ॥
کوٹ ، کوڑوں
کس میں یہ طاقت ہے کہ اُسے بیان کر سکےاور کون کون سے اَؤصاّف ہیں۔ اُسکی قوت بیان کر سکے اور اُسکی عالم کو دینےوالی نعمتیں بتا سکے۔۔
ਦੇਦਾ ਦੇ ਲੈਦੇ ਥਕਿ ਪਾਹਿ ॥
daydaa day laiday thak paahi.
God keeps on providing for us and we keep on receiving His Gifts until we get tired of receiving. (Depart from this world)
دیدادےلیَدےتھکِپاہِ॥
خدا سب نعمتوں سے اِنسان کو سرفراز کر رہا ہے حتیٰ کہ لینے والے تھک جاتے ہیں
ਜੁਗਾ ਜੁਗੰਤਰਿ ਖਾਹੀ ਖਾਹਿ ॥
jugaa jugantar khaahee khaahi.
Throughout the ages, we keep consuming His gifts.
جُگاجُگنّترِکھاہیِکھاہِ॥
۔ جُگا جکنتر ، ساج ، پیدا کرنا ۔ ، کھہہ خاک پرودت، مٹی
مگر وُوہ برابر دے رہا ہے۔۔
ਹੁਕਮੀ ਹੁਕਮੁ ਚਲਾਏ ਰਾਹੁ ॥
hukmee hukam chalaa-ay raahu.
The entire system of the universe is run according to God’s Command.
ہُکمیِہُکمُچلاۓراہُ॥
حاکم کا حُکم جاری ہے
ਨਾਨਕ ਵਿਗਸੈ ਵੇਪਰਵਾਹੁ ॥੩॥
naanak vigsai vayparvaahu. ||3||
O’ Nanak, the carefree Almighty always blooms in bliss (while caring for His creation). ||3||
نانکۄِگسےَۄیپرۄاہُ
، ۔ وگئے ، خوش ہوتا ہے ۔ ، بے پرواہ ، بیفکر
اَور تمام عالم کو رزق دے رہا ہے اِسکے باوجُود وُہ خُوش ہے۔
خلاصہ
اِنساّن اَپنی عقل و دانش کے جاّب سے اُسکی قوت کا اندازہ کر رہے ہیں تاہم وُہ اعداد و شمار سے بعید ہے۔
Stanza 4
In this stanza, it is said that God cannot be pleased by monitory offerings because what we would be offering, has been provided by Him. He can only be pleased by speaking to Him in His language and that language is Love – love for Him and love for His Creation. A person who meditates on His Name with love and devotion, can become worthy of His Grace.
اس پیرا گراف میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ خدا ، نذرانے پیش کرنے سے خوش نہیں ہوتا کیونکہ جو نذرانہ ہم پیش کر رہے ہوتے ہیں وہ دراصل خدا کا ہی دیا ہوا ہوتا ہے۔ وہ صرف اس وقت خوش ہوتا ہے جب ہم اس سے اس کی زبان میں بات کرتے ہیں، اور اس کی زبان محبت ہے، خود اس سے پیار اور اس کی مخلوق سے پیار۔ جو شخص محبت اور عقیدت کے ساتھ اس کے نام پر غور کرتاہے، وہ اس کے فضل حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
ਸਾਚਾ ਸਾਹਿਬੁ ਸਾਚੁ ਨਾਇ ਭਾਖਿਆ ਭਾਉ ਅਪਾਰੁ ॥
saachaa saahib saach naa-ay bhaakhi-aa bhaa-o apaar.
God is True and Eternal. His Name is also True and language is infinite love.
ساچاساہِبُساچُناءِبھاکھِیابھاءُاپارُ
ساچا صاحب۔ ہمیشہ رہنے والا،آقا ۔ مالک ،ساچ نائے ۔جو سچا منصف ہے
سَچا خداسچامالک سچا منصف جو نہایت خُوش کلام ہے ۔ جو اُلفت بھر ا ہے
ਆਖਹਿ ਮੰਗਹਿ ਦੇਹਿ ਦੇਹਿ ਦਾਤਿ ਕਰੇ ਦਾਤਾਰੁ ॥
aakhahi mangahi dayhi dayhi daat karay daataar.
Creation begs for favors and blessings continually and the Great Giver keeps on giving.
آکھہِمنّگہِدیہِدیہِداتِکرےداتارُ
عالم اس سے مانگتا ہے اور وہ دیتا ہے ۔
ਫੇਰਿ ਕਿ ਅਗੈ ਰਖੀਐ ਜਿਤੁ ਦਿਸੈ ਦਰਬਾਰੁ ॥
fayr ke agai rakhee-ai jit disai darbaar.
To the Supreme Giver of gifts, what can we offer back (out of His gifts) so He blesses us with enlightenment and lets us have a glimpse of His Divine Presence?
پھیرِکِاگےَرکھیِئےَجِتُدِسےَدربارُ॥
تب اُسے اُن نعمتوں کے صلےمیں ہمیشہ اُسے کونسی اور کیا پیش بطور بھنیٹ کرنا چاہیے ۔ جس سے بارگاہ الہٰی کا دیدار حاصل ہو۔
ਮੁਹੌ ਕਿ ਬੋਲਣੁ ਬੋਲੀਐ ਜਿਤੁ ਸੁਣਿ ਧਰੇ ਪਿਆਰੁ ॥
muhou ke bolan bolee-ai jit sun Dharay pi-aar.
What words can we speak off to evoke His Love?
مُہوَکِبولنھُبولیِئےَجِتُسُنھِدھرےپِیارُ॥
اُور زبان سے کونسے اُلفاظ نکالیں۔ جسے سنکر وُہ ہمیں اُپنے محبت و پیار سے نوازے۔ اپنا محبو ب بنائے
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਵੇਲਾ ਸਚੁ ਨਾਉ ਵਡਿਆਈ ਵੀਚਾਰੁ ॥
amrit vaylaa sach naa-o vadi-aa-ee veechaar.
At a time when the Ambrosial nectar of Naam is enjoyed (generally before dawn when mind is free from worldly affairs), dwell upon the Eternal Divine.
انّم٘رِتۄیلاسچُناءُۄڈِیائیِۄیِچارُ॥
انمرت ویلا ، علے الصبح ، تور کاتڑ کا ۔ جب کر انسانی ذہن ہر قسم کے مفکرات سے آزاد ہوتا ہے ۔۔ سچ ۔ناؤں ۔ خُدا کے سچا نام ۔ وڈیائی ۔ عظمت ۔
علے الصبح ، نورئے تڑکے اُسکے سچے انصاف والے اُور اُسکی عظمت وقار پر غور وخوض کریں
ਕਰਮੀ ਆਵੈ ਕਪੜਾ ਨਦਰੀ ਮੋਖੁ ਦੁਆਰੁ ॥
karmee aavai kaprhaa nadree mokh du-aar.
The human body is obtained as a reward of good deeds done in the past and the liberation from the cycle of birth and death is attained by His Grace.
کرمیِآۄےَکپڑاندریِموکھُدُیارُ॥
کرم ۔ عنائیت و شفقت۔ ، کپڑا ، خلعت ، لرؤپا ۔ ندریں ، نظیر عنائیت، موکہہ ، نجات ۔
جس سے اُسکی بخشش سے خلعتیں میسئر ہوں اور نجات کاور یا ر اللہ کا پتہ چلے لائے
ਨਾਨਕ ਏਵੈ ਜਾਣੀਐ ਸਭੁ ਆਪੇ ਸਚਿਆਰੁ ॥੪॥
naanak ayvai jaanee-ai sabh aapay sachiaar. ||4||
O’ Nanak, in this way (by dwelling on Him) we realize Him, who is self existent and everlasting. ||4||
نانکایۄےَجانھیِئےَسبھُآپےسچِیارُ
نانک اِسطرح سے سمجھ آجاتی ہے کہ وہ سچائی پسند سچا آقا ہر جگہ بستا ہے۔ اُور خود ہی خو ش اِخلا ق ہے۔۔
Stanza 5
In this stanza, it is said that those who remember God with love in their heart, achieve peace and happiness in their lives and receive true honor
اس پیرا گراف میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اپنے دل میں محبت کے ساتھ خدا کو یاد رکھتے ہیں وہ حقیقی معنوں میں اپنی زندگی میں امن اور خوشیاں اور حقیقی احترام حاصل کرتے ہیں۔
ਥਾਪਿਆ ਨ ਜਾਇ ਕੀਤਾ ਨ ਹੋਇ ॥
thaapi-aa na jaa-ay keetaa na ho-ay.
God cannot be established or created.
تھاپِیانجاءِکیِتانہوءِ॥
خدا نہ تو مقدر یا نامزد کیا جاسکتا ہے نہ اسے بنایا پیدا کیا جا سکتا ہے
ਆਪੇ ਆਪਿ ਨਿਰੰਜਨੁ ਸੋਇ ॥
aapay aap niranjan so-ay.
The immaculate God has come into existence by Himself.
آپےآپِنِرنّجنُسوءِ॥
نرنجن ، بیداغ ۔پاک ۔سوئےوہ
وہ بیداغ ؒ پاک اَز خود ہے۔
ਜਿਨਿ ਸੇਵਿਆ ਤਿਨਿ ਪਾਇਆ ਮਾਨੁ ॥
jin sayvi-aa tin paa-i-aa maan.
Those who meditate on Naam consciously, unconsciously and continuously, get elevated spiritually.
جِنِسیۄِیاتِنِپائِیامانُ॥
جن سیویا ، جنے خدمت کی ۔برکر خدمت کرو۔تن ، اُسنے ! مان عزت ، وقار، حتمت ۔
جس نے خدمت کی عزت پائی ۔
ਨਾਨਕ ਗਾਵੀਐ ਗੁਣੀ ਨਿਧਾਨੁ ॥
naanak gaavee-ai gunee niDhaan.
O’ Nanak, let us sing praises of that Treasure of virtues by meditating on Naam.
نانکگاۄیِئےَگُنھیِنِدھانُ॥
گنی ندھان ۔ اوصاف کا خزانہ ۔۔
اے نانک ایسے با اوصاف کی حمد و ثنا ہ کرؤ ۔
ਗਾਵੀਐ ਸੁਣੀਐ ਮਨਿ ਰਖੀਐ ਭਾਉ ॥
gaavee-ai sunee-ai man rakhee-ai bhaa-o.
Let us recite Naam with complete devotion and have love for God within.
گاۄیِئےَسُنھیِئےَمنِرکھیِئےَبھاءُ
من۔ دل ۔ذہن ۔بھاؤ ۔ پیار۔محبت ۔
خدا کی حمد کیجئے اوردل میں پیار کرو۔
ਦੁਖੁ ਪਰਹਰਿ ਸੁਖੁ ਘਰਿ ਲੈ ਜਾਇ ॥
dukh parhar sukh ghar lai jaa-ay.
By doing so, one gets rid of all suffering and attains true spiritual peace.
دُکھُپرہرِسُکھُگھرِلےَجاءِ
وکہہ پر ہر ۔عنآپ دور کرکے ۔۔ کہہ گھر ۔ سکہہ دیتا ہے ۔
تاکہ عذاب مٹا کر تجھے سکھ پہنچائے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਦੰ ਗੁਰਮੁਖਿ ਵੇਦੰ ਗੁਰਮੁਖਿ ਰਹਿਆ ਸਮਾਈ ॥
gurmukh naadaN gurmukh vaydaN gurmukh rahi-aa samaa-ee.
Through the Guru, we hear God’s Word, the eternal song. Through the Guru, we receive divine knowledge and through the Guru, we realize that God is all-pervading.
گُرمُکھِنادنّگُرمُکھِۄیدنّگُرمُکھِرہِیاسمائیِ
کرمکھ ۔ فرمانبردار ، مرشد ۔ پیروکار مرشد ۔ مرید ۔نادن گر ۔ آواز ۔ شبد ، کلام ، وبدن گُر ۔ علم ۔
مرید مرشد ہی کلام ہے ۔ مرید مرشد ہی علم ہے ۔ مرید مرشد میں ہے نور خدا ۔
ਗੁਰੁ ਈਸਰੁ ਗੁਰੁ ਗੋਰਖੁ ਬਰਮਾ ਗੁਰੁ ਪਾਰਬਤੀ ਮਾਈ ॥
gur eesar gur gorakh barmaa gur paarbatee maa-ee.
There is only one God. For us, God is Shiva, God is Vishnu and God is Parvati and other goddesses.
گُرُایِسرُگُرُگورکھُبرماگُرُپاربتیِمائیِ
مرشد ہی ہمارے لیےشوجی۔ گورکہہ۔ برہما اور پاربتی ہے۔
ਜੇ ਹਉ ਜਾਣਾ ਆਖਾ ਨਾਹੀ ਕਹਣਾ ਕਥਨੁ ਨ ਜਾਈ ॥
jay ha-o jaanaa aakhaa naahee kahnaa kathan na jaa-ee.
Even if I get to know God, I cannot describe Him, because He cannot be described by any words.
جےہءُجانھاآکھاناہیِکہنھاکتھنُنجائیِ
جے ہوں جانا ۔ آگر میں سمجھ بھی لو ں ۔آکھا نا ہی ۔ بیان نہیں کر سکتا ۔۔ کہنا ۔ بیان ۔ کتھن نہ جائی ۔ بیان نہیں کر سکتا
خواہ میں سمجھ بھی لوں تاہم بھی بیان سے قاصر ہوں
ਗੁਰਾ ਇਕ ਦੇਹਿ ਬੁਝਾਈ ॥
guraa ik dayhi bujhaa-ee.
O’ My Guru, grant me the wisdom,
گُرااِکدیہِبُجھائیِ
بجھائی ۔ سمجھائی ۔۔ بجہارت ۔
مرشد نے ایک بجھارت سمجھائی ہے
ਸਭਨਾ ਜੀਆ ਕਾ ਇਕੁ ਦਾਤਾ ਸੋ ਮੈ ਵਿਸਰਿ ਨ ਜਾਈ ॥੫॥
sabhnaa jee-aa kaa ik daataa so mai visar na jaa-ee. ||5||
that I never forget God, the sole provider of all beings. ||5||
سبھناجیِیاکااِکُداتاسومےَۄِسرِنجائیِ
سبھناں جیاں ۔ سارے جانداروں ۔ ۔داتا ۔رازق ۔
کہ سب کا رازق واحد خُدا ہے ۔۔ میں اُسے نہ بھلاؤں
Stanza 6
This stanza states that pilgrimage to holy places is not the way to please God.Those who remember Him with love and passion become worthy of His Grace.
اس پیرا گرافمیں کہا گیا ہے کہ مقدس مقامات کی زیاراتخدا کو خوش کرنے کا طریقہ نہیں ہیں۔ جو لوگ اسے پیار اور شوق سے یاد کرتے ہیں وہ اس کا فضل حاصل کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔
ਤੀਰਥਿ ਨਾਵਾ ਜੇ ਤਿਸੁ ਭਾਵਾ ਵਿਣੁ ਭਾਣੇ ਕਿ ਨਾਇ ਕਰੀ ॥
tirath naavaa jay tis bhaavaa vin bhaanay ke naa-ay karee.
Why take ritualistic baths at holy places, when He is not pleased with it ?
تیِرتھِناۄاجےتِسُبھاۄاۄِنھُبھانھےکِناءِکریِ
تیرتھناواں ۔ غُسل زیارت گاہ۔ جے تس بھاواں ، اگر خُدا کا پیارا ہو جاؤں ۔ ۔ بن بھانے بغیر پیارے کے ۔، نائے کری ، اشنان کا کیا مطلب ۔ غُسل کا پیکار ہے ۔
زیارت گاہوں کی زیارت کا مقصد یہی ہے کہ خدا کا پیار حاصل ہو ۔۔ بغیر اُسکے پیار کے حصول کے زیارت بے معنی ہے ۔۔
ਜੇਤੀ ਸਿਰਠਿ ਉਪਾਈ ਵੇਖਾ ਵਿਣੁ ਕਰਮਾ ਕਿ ਮਿਲੈ ਲਈ ॥
jaytee sirath upaa-ee vaykhaa vin karmaa ke milai la-ee.
When I look back at His creation, I realize that nothing can be obtained without His blessing.
جیتیِسِرٹھِاُپائیِۄیکھاۄِنھُکرماکِمِلےَلئیِ
جیتی ۔ جتنی ۔۔ سرٹھ ۔ عالم ۔ اُپائی ویکھاں ۔ ساہمنے پیدا کی ہوئی دیکھتے ہیں۔ بن کر ماں بغیر کرم و عنایت ۔ کے ملے لئی ۔ کیا ملا۔۔
جتنی مخلوقات نظر آرہی ہے اُسکی رحمت ۔کر م و عنایت کے بغیر لا حاصل ہے ۔
ਮਤਿ ਵਿਚਿ ਰਤਨ ਜਵਾਹਰ ਮਾਣਿਕ ਜੇ ਇਕ ਗੁਰ ਕੀ ਸਿਖ ਸੁਣੀ ॥
mat vich ratan javaahar maanik jay ik gur kee sikh sunee.
The mind becomes rich with divine knowledge when one listens to Guru’s teachings even once with deepest love and complete devotion.
متِۄِچِرتنجۄاہرمانھِکجےاِکگُرکیِسِکھسُنھیِ
انسانی ذہن عقل و دانش میں نہایت بیش بہا قیمتی ہیرے جواہرات جیسی سمجھ ہے اگر مرشد کی ایک نصیحت پندوآموزسن لے۔ ان پر عمل پیرا ہو جائے ۔
ਗੁਰਾ ਇਕ ਦੇਹਿ ਬੁਝਾਈ ॥
guraa ik dayhi bujhaa-ee.
O’ My Guru, grant me the wisdom,
گُرااِکدیہِبُجھائیِ
مرشدنے ایک سمجھ عنایت کی ہے
ਸਭਨਾ ਜੀਆ ਕਾ ਇਕੁ ਦਾਤਾ ਸੋ ਮੈ ਵਿਸਰਿ ਨ ਜਾਈ ॥੬॥
sabhnaa jee-aa kaa ik daataa so mai visar na jaa-ee. ||6||
That I never forget God, the sole provider of all beings.||6||
سبھناجیِیاکااِکُداتاسومےَۄِسرِنجائیِ
کہ تمام جانداروں کو رزق دینے والا رازق واحد خدا ہے۔
Stanza 7
This stanza states that long life, worldly fame, recognition, and power are useless if His Grace is not obtained.
اس پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ اگرخداکا فضل حاصل نہ ہولمبی عمر ، دنیاوی شہرت ، پہچان اور طاقت سب فضول ہے۔
ਜੇ ਜੁਗ ਚਾਰੇ ਆਰਜਾ ਹੋਰ ਦਸੂਣੀ ਹੋਇ ॥
jay jug chaaray aarjaa hor dasoonee ho-ay.
Even if you lived throughout the four ages, or even ten times more,
جےجُگچارےآرجاہوردسوُنھیِہوءِ
جگوں اگر چاروں جتنی عمر ہو اَور اگر اس سے بھی زیادہ ہو جائے ۔
ਨਵਾ ਖੰਡਾ ਵਿਚਿ ਜਾਣੀਐ ਨਾਲਿ ਚਲੈ ਸਭੁ ਕੋਇ ॥
navaa khanda vich jaanee-ai naal chalai sabh ko-ay.
and even if you were known throughout the nine continents and were admired by all,
نۄاکھنّڈاۄِچِجانھیِئےَنالِچلےَسبھُکوءِ
اور نو براعظموں میں شہرت حاصل ہو اور پیروکا ر بھی ہوں
ਚੰਗਾ ਨਾਉ ਰਖਾਇ ਕੈ ਜਸੁ ਕੀਰਤਿ ਜਗਿ ਲੇਇ ॥
changa naa-o rakhaa-ay kai jas keerat jag lay-ay.
and you earned a good name and reputation, with praise and fame throughout the world,
چنّگاناءُرکھاءِکےَجسُکیِرتِجگِلےءِ
چنگا ناؤں ۔ نیک نام۔ ناموری ، جَسّ ۔ شہرَتّ۔ جَگ ۔ عالم دُنیا
اگر کسی کی نیک نامی و ناموری بھی ہو اَور دُنیا میں شُہرت حاصل ہو
ਜੇ ਤਿਸੁ ਨਦਰਿ ਨ ਆਵਈ ਤ ਵਾਤ ਨ ਪੁਛੈ ਕੇ ॥
jay tis nadar na aavee ta vaat na puchhai kay.
Still, if God did not bless you with His Glance of Grace, you are like someone for whom, nobody cared.
جےتِسُندرِنآۄئیِتۄاتنپُچھےَکے
۔ نَدرّ۔ نگاّہِ شَفقَتّ ۔بات۔ خَبر ۔ دِھیان
۔ اگر وُہ الہٰی نَظّرِ عنائیت و رَحَمّتمیں نہیں تو وہ اُس اِنسان جیسا ہے۔ جِسکا کوئی خَبر گیر نہیں کسی کے دھیان میں نہیں
ਕੀਟਾ ਅੰਦਰਿ ਕੀਟੁ ਕਰਿ ਦੋਸੀ ਦੋਸੁ ਧਰੇ ॥
Keettaa Andhar Keett Kar Dhosee Dhos Dhharae ||
In God’s eyes, spiritually, you would be considered lowly (like a worm) and held in contempt for your deeds.
کیِٹاانّدرِکیِٹُکرِدوسیِدوسُدھرے
۔ کیٹ ۔ کیڑا ۔کیٹاںاندر کیٹ ۔ کیڑوں کے اَندر کیڑا ۔ دوس ۔ اَلزٗام۔
مراد وہ اتنی عظمت ۔ عزت و حرمت اور ناموری کے باوجود اِلہٰی نظر میں وہ ایک معمولی کیڑے کی مانند ہے اور جو خود گناہگار ہیں وہ بھی اُس پر الزام لگاتے ہیں۔
ਨਾਨਕ ਨਿਰਗੁਣਿ ਗੁਣੁ ਕਰੇ ਗੁਣਵੰਤਿਆ ਗੁਣੁ ਦੇ ॥
Naanak Niragun Gun Karae Gunavanthiaa Gun Dhae ||
O’ Nanak, God blesses even such an unworthy being with virtues and bestows more virtues on the virtuous.
نانکنِرگُنھِگُنھُکرےگُنھۄنّتِیاگُنھُدے
نرگن۔ بلا اوصاف ۔ گن ونتیاں ۔ با اوصاف ۔
اے نانک خدا بے وصف کو وصف عنایت کرتا ہے،
ਤੇਹਾ ਕੋਇ ਨ ਸੁਝਈ ਜਿ ਤਿਸੁ ਗੁਣੁ ਕੋਇ ਕਰੇ ॥੭॥
Thaehaa Koe N Sujhee J This Gun Koe Karae ||7||
There is no one more pious than God. ||7||
تیہاکوءِنسُجھئیِجِتِسُگُنھُکوءِکرے
سجھئی۔ سمجھ آنا ۔
ایسا دیگر کوئی سمجھ نہیں آتا جو اسے وصف دے سکتا ہو
Stanza 8
Every line in this stanza starts with the word ’Suniae’. This word ‘Suniae’ means listening with complete focus, ultimate devotion and having absolutely no apprehension or reluctance in accepting what you are listening.
اس پیرا گراف کی ہر لائن لفظ ‘‘ سنیئے ’’ سے شروع ہوتی ہے۔ اس لفظ سنیئےکا مطلب ہے توجہ اور غور اور انہماک کے ساتھ سننااور جو کچھ آپ سن رہے ہیں اسے قبول کرنے میں قطعی طور پر کسی قسم کی کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਸਿਧ ਪੀਰ ਸੁਰਿ ਨਾਥ ॥
suni-ai siDh peer sur naath.
By listening to God’s Divine word with love and devotion, one becomes spiritually elevated like a saint, a religious leader or a great yogi.
سُنھِئےَسِدھپیِرسُرِناتھ
سنیئے۔ سننے سے ۔ سدھ ۔ یوگی ۔ جنہوں نے خدا رسیدی حاصل کر لی ہے
الہٰی نام کی سماعت سے ۔انسان خدا رسیدہ ۔پیر ۔ دیوتا ۔ یوگی پاکدامن ہو جاتا ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਧਰਤਿ ਧਵਲ ਆਕਾਸ ॥
suni-ai Dharat Dhaval aakaas.
By listening to God’s word with love and devotion, one gets to know that He is the one supporting the earth (and not a bull as per the Hindu Scriptures).
سُنھِئےَدھرتِدھۄلآکاس
سننے سے زمین ۔ فرض منصبی اور آسمان
ਸੁਣਿਐ ਦੀਪ ਲੋਅ ਪਾਤਾਲ ॥
suni-ai deep lo-a paataal.
By listening to God’s word with love and devotion, one comes to know that God alone is the support of all the continents and the nether regions.
سُنھِئےَدیِپلوءپاتال
۔ ویپ ۔براعظم۔
اور پاتال کا پتہ چلتا ہے سمجھ آتی ہے۔سننےسے خلقت اور براعظموں کی سمجھ آتی ہے ۔۔
ਸੁਣਿਐ ਪੋਹਿ ਨ ਸਕੈ ਕਾਲੁ ॥
suni-ai pohi na sakai kaal.
By listening to God’s word with love and devotion, one escapes from the effect of time and does not get into the cycle of birth and death.
سُنھِئےَپوہِنسکےَکالُ
سننے سے موتم کا اثر زائیل ہو جاتا ہے
ਨਾਨਕ ਭਗਤਾ ਸਦਾ ਵਿਗਾਸੁ ॥
naanak bhagtaa sadaa vigaas.
O’ Nanak, the devotees of God are forever in the state of joy and bliss.
نانکبھگتاسداۄِگاسُ
وگاس ۔ خوشی
۔ اے نانک عاشقان الہٰی کے دل میں ہمیشہ خوش و شاد مانی رہتی ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਦੂਖ ਪਾਪ ਕਾ ਨਾਸੁ ॥੮॥
suni-ai dookh paap kaa naas. ||8||
By listening to God’s word with love and devotion, all pains, sorrows and sins are erased. ||8||
سُنھِئےَدوُکھپاپکاناسُ
اور اللہ نام سننے سے عذاب مٹ جاتے ہیں
Stanza 9
Every line in this stanza starts with the word ’Suniae’. This word ‘Suniae’ means listening with complete focus, ultimate devotion and having absolutely no apprehension or reluctance in accepting what you are listening.
اس پیرا گراف کی ہر لائن لفظ ‘‘ سنیئے ’’ سے شروع ہوتی ہے۔ اس لفظ سنیئےکا مطلب ہے توجہ اور غور اور انہماک کے ساتھ سننااور جو کچھ آپ سن رہے ہیں اسے قبول کرنے میں قطعی طور پر کسی قسم کی کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਈਸਰੁ ਬਰਮਾ ਇੰਦੁ ॥
suni-ai eesar barmaa ind.
By listening attentively to God’s word with love and devotion, one obtains Godly qualities (reference to the Hindu mythological gods Shiva, Brahma and Indra implies Godly qualities).
سُنھِئےَایِسرُبرمااِنّدُ॥
ایسر ۔ شیو۔ اند۔ مکہہ ۔ منیہ ۔
نام الہٰی سننے سے انسان شیو جی ، برہما ۔ اندر دیوتا ۔ جسا رتبہ پاتا ہے۔
ਸੁਣਿਐਮੁਖਿਸਾਲਾਹਣਮੰਦੁ॥
suni-ai mukh saalaahan mand.
By listening to God’s word with love and devotion, negative energy gets dissipated and one starts singing the praises of God.
سُنھِئےَمُکھِسالاہنھمنّدُ॥
مند ۔ بُرے ۔
(نام الہی) سننے سے برا آدمی بھی حمد و ثنا کرنے لگ جاتا ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਜੋਗ ਜੁਗਤਿ ਤਨਿ ਭੇਦ ॥
suni-ai jog jugat tan bhayd.
By listening to God’s word with love and devotion, one is able to know how the senses of the human body (eyes, ears, speech etc.) work and by using them in the right way, learn the art of unifying with God.
سُنھِئےَجوگجُگتِتنِبھید॥
جوگ جگت ۔ یوگ کے طریقے
نام الہی سننے سے الہی ملاپ کے راز کا پتہ چلتا ہے اور جسمانی رازوں کی سمجھ آتی ہے ۔
ਸੁਣਿਐ ਸਾਸਤ ਸਿਮ੍ਰਿਤਿ ਵੇਦ ॥
suni-ai saasat simrit vayd.
By listening to God’s word with love and devotion, one attains spiritual knowledge. (reference to the Hindu Scriptures – Shastras, Simrities and Vedas implies spiritual knowledge)
سُنھِئےَساستسِم٘رِتِۄید॥
سننے سے شاشتروں سمرئیوئی اور دیدوں کے راز کا پتہ چلتا ہے
ਨਾਨਕ ਭਗਤਾ ਸਦਾ ਵਿਗਾਸੁ ॥
naanak bhagtaa sadaa vigaas.
O’ Nanak, the devotees of God are forever in the state of joy and bliss.
نانکبھگتاسداۄِگاسُ॥
اے نانک عاشقان الہی کے دل میں ہمیشہ خوشیاں اور شادمانیاں ہیں ۔